حضرت امام زمانہ علیہ السلام کے متعلق چالیس منتخب احادیث
۱ ۔ حضرت امام مہدی ( علیہ السلام ) کادرخشاں چہرہ
حضرت پیغمبراکرم نے فرمایا
اَلمَهدِیُّ مِن وُلدی وَجهُهُ کَالقَمَرِالدُّرّیَّ....
(بحارالانوار،ج ۱۵ ،ص ۵۸ اکشف الغمة)
ترجمہ:”مہدی (عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف )میری اولادسے ہیں ان کاچہرہ چودہویں رات کے چاندکے مانند(دمکتا،روشن،چمکتا)ہوگا“۔
۲ ۔ شہرقم اورناصران حضرت امام مہدی( علیہ السلام )
حضرت امام جعفرصادق نے ( علیہ السلام )فرمایا
اِنَّمٰاسُمَّیَ قُم لِاَنَّ اَهلَهٰایَجتجِعُونَ مَعَ قٰائِمِ المُحَمَّدٍوَیَقُومُونَ مَعَهُ وَیَستقیمُونَ عَلَیهِ وَیَن صُرُونَهُ
(سفینة البحار،ج ۲ ،ص ۶۳۳)
”شہرقم (لفظی ترجمہ کھڑاہوجا،قیام کر)نام اس لئے رکھاگیاکہ قم میں رہنے والے قائم آل محمد( علیہ م السلام وعجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف )کے گرداکھٹے ہوں گے اوران کے ہمراہ قیام کریں گے اوراس راستہ میں استقامت دیکھائیں گے اور ان کی مددکریں گے“۔
۳ ۔ ناصران حضرت امام مہدی( علیہ السلام ) اورخواتین
مفضل نے حضرت امام جعفرصادق ( علیہ السلام )سے نقل کیاہے کہ
آپ علیہ السلام نے فرمایا
یَکُونُ القٰائِمِ ثَلٰاثَ عَشرَ ةَ اِمرَاَةً
(اثبات الھداة باترجمہ،شیخ حرعاملی،ج ۷ ،ص ۰۵۱)
”حضرت قائم( علیہ السلام ) کے ہمراہ(آپ کے ظہورکے وقت)تیرہ خواتین ہوں گی“۔
مفضل: مولاسے سوال کرتے ہیں آپ ان خواتین سے کیاکام لیں گے؟
یُدٰاوینَ الجر حیٰ وَیُقِمنَ عَلَی المَر ضیٰ کَمٰاکٰانَ مَعَ رَسُولِ الله ِ
امام علیہ السلام : یہ خواتین زخمیوں کاعلاج کریں گی اوربیماروں کی تیمارداری ان کے ذمہ ہوگی جیساکہ پیغمبراکرم کے ہمراہ ایسی خواتین (جنگوں میں )موجودہوتی ہیں ۔
۴ ۔ خوش قسمت لوگ
پیغمبراکرم نے فرمایا
طُوبیٰ لِمَن اَد رَکَ قٰائِمَ اَهلبَیتی وَهُوَمُقتَدٍبِهِ قَبلَ قیامِهِ،یَتَوَلّیٰ وَلِیَّهُ وَیَتَبَرَّ مِن عَدُوَّهِ وَیَتَوَلیَّ الاَئِمَّةَ الهٰادِیَةَ مِن قَب لِهِ،اُولٰئِکَ رُفَقٰائی وَذَوُووُدّی وَمَوَدَّتی وَاَکرَمُ اُمَّتی عَلَیَّ
(بحارالانور،ج ۲۵ ،ص ۹۲۱ غیبت طوسی)
”خوش قسمت ہیں وہ لوگ جومیرے اہل بیت علیہ السلام سے قائم( علیہ السلام ) کے زمانہ کوپائیں گے اور ان کے قیام سے پہلے وہ لوگ ان کی اقتداءاورپیروی کرتے ہوں گے اوران کے دوست سے محبت رکھتے ہوں گے ،ان کے دشمن سے دشمنی رکھتے ہوں گے،اوران سے قبل جتنی آئمہ ہدیٰ ( علیہ السلام )گزرچکے ہیں ان سب سے ولایت رکھتے ہوں گے وہی لوگ تومیرے رفقاءہیں ان ہی سے میری مودت ہے اورمیرے محبت بھی ان ہی کے واسطے ہے اور میری امت سے وہی لوگ میرے پاس مکرم وعزت دار ہیں “۔
۵ ۔ غیبت امام زمانہ علیہ السلام ( علیہ السلام )اورہلاکت سے بچنے کانسخہ
حضرت امام حسن عسکری( علیہ السلام ) فرماتے ہیں کہ
....وَالله ِلَیَغیبَنَّ غَیبَهً لٰایَن جُوفیهٰامِن الهَلَکَةِ اِلاّٰ مَن ثَبَّتَ الله ُعَزَّوَجَلَّ عَلَی القَولِ بِاِمٰامَتِه ِ وَوَ فَّقَهُ(فیهٰا)لِلدُّعٰائِ بِتَعجیلِ فَرَجِهِ
(کمال الدین ج ۲ ،ص ۴۸۳)
”خداکی قسم وہ (بارہویں امام علیہ السلام )ہرصورت میں غیبت اختیارکریں گے اوران کی غیبت کے زمانہ میں ہلاکت اورتباہی سے کوئی بھی نہیں بچ سکے گامگروہ لوگ بچیں گے
۱ ۔ جنہیں اللہ تعالیٰ ان کی امامت ورہبری پرثابت قدم رکھے گا۔
۲ ۔ اورخداونداسے یہ توفیق دے کہ وہ ان کی فرج(کشادگی،فتح وکامرانی ،ان کی عالمی عادلانہ الٰہی وقرآنی حکومت)میں جلدی کے لئے دعاءکرنے والے ہوں “۔
۶ ۔ حضرت قائم( علیہ السلام ) کی خصوصیت
حضرت امام محمدتقی جواد( علیہ السلام ) فرماتے ہیں
....اَنَّ القٰائِمَ مِنّٰاهُوَ المَهدِیُّ الَّذی یَجِبُ اَن یُنتَظَرَ فی غَیبَبِهِ وَیُطٰاعَ فی ظُهُورِهِ وَهُوَ الثّٰالِثُ مِن وُلدی
(کمال الدین ج ۲ ،ص ۷۷۳)
”بے شک ہم سے قائم وہی ہیں جومہدی ہیں ،جن کی غیبت کے زمانہ میں انتظارکرنافرض ہے ،اورجب وہ ظہورفرمائیں گے تواس وقت ان کی اطاعت کرنافرض ہے،اوروہ میری اولاد سے تیسرے (یعنی علی النقی( علیہ السلام ) کے بعدحسن العسکری( علیہ السلام ) اور ان کے بعدتیسرے نمبرپر مہدی( علیہ السلام ) )ہوں گے“
۷ ۔ حضرت امام مہدی( علیہ السلام )کے اہم کام
حضرت امیر المومنین ( علیہ السلام )فرماتے ہیں کہ
یَعطِف الهَویٰ عَلَ الهُدیٰ اِذٰاعَطَفُواالهُدیٰ عَلَی الهَویٰ وَیَعطِفُ الرَّایَ عَلَی القُرآنِ اِذٰاعَطَفُواالقُرآنَ عَلَی الرَّایِ،
(بحارالانوار،ج ۱۵ ،ص ۰۳۱ نہج البلاغہ)
”جس وقت حضرت امام مہدی( علیہ السلام ) تشریف لائیں گے توآپ علیہ السلام ہواوہوس پرستی کوخداپرستی میں تبدیل کردیں گے،تمام افکاراورنظریات کوقرآنی سوچ وفکرونظرکے مطابق ڈھال دیں گے جب لوگوں نے قرآن کواپنے افکاراورآراءکے مطابق قراردے دیا ہوگا“
۸ ۔ حضرت امام مہدی ( علیہ السلام )کی غیبت اورمومنین
حضرت امام جعفرصادق ( علیہ السلام )فرماتے ہیں
....وَالله ِلَیَغیبَنَّ اِمٰامُکُم سِنینُ مِنَ الدَّهرِ....وَلَتَفیضَنَّ عَلَیه ِاَعیُنُ المُومِنیٰنَ....
(بحارالانوارج ۱۵ ،ص ۷۴۱ غیبت نعمانی )
”خداکی قسم تمہاراامام علیہ السلام ضروربالضرورغائب ہوں گے اوربہت ہی طولانی سال اورلمبے عرصہ تک وہ غائب رہیں گے اورمومنین کی آنکھیں ان کے دیدارکے لئے ترسیں گی اور اشک بار ہوں گی“۔
۹ ۔ حضرت امام مہدی( علیہ السلام ) اورآپ کاگھر
حضرت امام جعفرصادق ( علیہ السلام )فرماتے ہیں کہ
اِنَّ لِصٰاحِبِ الاَمرِ بَیتاً یُقٰاللَهُ:(بَیتُ الحَمدِ)فیه ِسِرٰاجُُ یَزهَرُمُنذُیَومٍ وُلِدَاِلیٰ یَومُ بِالسَّیفِ لٰایُطفیٰ
(بحارالانوارج ۲۵ ،ص ۸۵۱ غیبت نعمانی )
”حضرت صاحب الامرکے لئے ایک گھرہے جسے ”بیت حمد“کہاجاتاہے اور جس دن سے وہ متولدہوئے ہیں اس دن سے لے کرآپ کے ظہورکے وقت تک وہ چراغ روشن رہے گااور یہ روشنی آپ علیہ السلام کے مسلح قیام کے دورتک رہے گی اورکبھی بھی یہ روشنی ختم نہ ہوگی “۔
۰۱ ۔ حضرت امام مہدی( علیہ السلام ) کازمانہ اورآپ علیہ السلام کے دورمیں رہنے والے لوگ
حضرت امام سجاد( علیہ السلام )نے فرمایا
اِنَّ اَهُلَ زَمٰانِ غَیبَتِهِ القٰائِلُونَ بِاِمٰامَتِهِ المُنتَظِرُونَ لِظُهُورِهِ اَفضَلُ اَهلِ کُلَّ زَمٰانٍ لِاَنَّ الله َتَعٰالیٰ ذِکرُهُ اَعطٰاهُم مِنَ العُقُولِ وَالافهٰامِ وَالمَعرِ فَةِ مٰاصٰارَت بِه الغَیبَتُ عِندهم بِمَنزِلَةِ المُشٰاهَدَة
(بحارالانوار ج ۲۵ ،ص ۲۲۱ احتجاج )
”بلاشک آپ(حضرت امام مہدی( علیہ السلام ))کے زمانہ میں رہنے والے لوگ جوآپ علیہ السلام کی امامت کے قائل ہوں گے(آپ کی غیبت میں)آپ کے ظہورکے منتظرہوں گے ایسے لوگ ہرزمانہ کے لوگوں سے افضل اوربرترہوں گے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان کوایسے بلندعقلیں عطاءکی ہوں گی اوران کے افکاراورسوچیں اتنی بلندہوں گی اوروہ معرفت کے ایسے اعلیٰ معیارپرہوں گے کہ ان کے نزدیک آپ علیہ السلام کی غیبت ایسے ہوگی جیسے آپ علیہ السلام حاضر اورموجودہوں ،یعنی ان کااپنے غائب امام علیہ السلام پرایساپختہ عقیدہ ہوگاجس طرح زندہ امام علیہ السلام پریقین ہوتاہے“۔
۱۱ ۔ حضرت امام مہدی( علیہ السلام ) پرسلام بھیجنا
حضرت امام جعفرصادق( علیہ السلام ) سے ایک شخص نے دریافت کیاکہ حضرت قائم( علیہ السلام ) پرسلام کن الفاظ کے ساتھ بھیجیں؟توحضرت علیہ السلام نے جواب دیااس طرح کہاکرو
”السلام عَلَیکَ یَابَقِیَّةَ الله
ِاے اللہ کے بقیہ آپ علیہ السلام پرسلام ہو“
۱۲۔ حضرت قائم ( علیہ السلام )کاقیام اورفکری ارتقاء
حضرت امام محمدباقر( علیہ السلام ) فرماتے ہیں کہ
اَذٰاقٰامَ قٰائِمُنٰاوَضَعَ یَدَهُ عَلیٰ رُﺅ ُسِ العِبٰادِ فَجَمَعَ بِهِ عُقُولَهُم وَاَکمَلَ بِهِ اَخلٰاقَهُم
(بحارالانوارج ۲۵ ،ص ۶۳۳ خرایج راوندی)
”جس وقت ہمارے قائم( علیہ السلام ) قیام کریں گے توآپ علیہ السلام بندگان کے سروں پراپنافیضان رحمت ہاتھ رکھ دیں گے جس وجہ سے ان کے عقول مجتمع ہوجائیں گے اوران کے اخلاق کامل ہوجائیں گے یعنی فکری اورعملی ارتقائی منازل حضرت علیہ السلام کے بابرکت وجودسے حاصل ہوجائے گا“۔
۱۳۔ حضرت امام مہدی ( علیہ السلام )اورپرچم توحید
حضرت امام جعفرصادق ( علیہ السلام )فرماتے ہیں کہ
اِذَقٰامَ القٰائِمُ لٰایَبقیٰ اَرض اِلّٰانُودِیَ فیهٰا شَهٰادَةُ اَن لٰااِلٰهَ اِلاَّ الله ُوَاَنَّ مُحَمَّداً رَسُولُ الله ِ
(بحارالانوارج ۲۵ ،ص ۰۴۳ تفسیرعیاشی)
”جس وقت حضرت قائم ( علیہ السلام )قیام کریں گے تواس وقت ساری زمین میں کوئی بھی ایسی جگہ نہ بچے گی مگریہ کہ اس حصہ میں لاالہ الااللہ محمدرسول اللہ کی صداگونجے گی“۔
۱۴۔ حضرت امام جعفر صادق( علیہ السلام ) نے فرمایا
....فَعِندهٰافَتَوَقَّعُواالفَرَ جَ صَبٰاحاً وَمَسٰا ً
(اصول کافی،ج ۱ ،ص ۳۳۳)
”پس جس وقت (حضرت مہدی( علیہ السلام ))کی غیبت کازمانہ ہوتوصبح شام فرج (کشادگی ،فتح ونصرت وآل محمد کی حکومت )کی امیدرکھنااوراس بات کے ہرآن منتظر رہنا“۔
۱۵۔ حضرت امام علیہ السلام کی توصیف برزبان پیغمبراکرم
پیغمبراکرم نے فرمایاکہ
اَلمَهدِیُّ طٰاوُوسُ اَهلِ الجَنَّةِ
(بحارالانوار،ج ۱۵ ،ص ۵۰۱ طرائف )
”مہدی (عج)....والوں کے لئے طاووس ہیں “۔
۱۶ حضرت امام مہدی ( علیہ السلام )اورآپ کے شیعوں کی خوشحالی
حضرت امام سجاد( علیہ السلام )نے فرمایاکہ
اِذَاقٰامَ قٰائِمُنٰااَذهَبَ الله ُعَزَّوَجَلَّ عَن شیعَتِنَاالعٰامَةَ وَجَعَلَ قُلُوبَهُم کَزُبُرِالحَدیدِوَجَعَلَ قُوَّ ةَ الرَّجُلِ مِنهُم قُوَّةَ اَربَعینَ رَجُلاً وَیَکُونُونَ حُکّٰامَ الاَرضِ وَسَنٰامَهٰا
(بحارالانوارج ۲۵ ،ص ۶۱۳ خصال)
”جس وقت ہمارے قائم( علیہ السلام ) قیام کریں گے تواللہ تعالیٰ ہمارے شیعوں کی تمام پریشانیاں دورفرما دے گااوران کے دلوں کوفولادی ٹکڑے بنادے گااوران کے ایک مردکی طاقت چالیس مردوں کے برابربنادے گااورہمارے شیعہ پورے زمینوں کے حکمران ہوں گے اور وہی توتمام اقوام وقبائل کے سردارہوں گے“۔
۱۷۔ حضرت امام مہدی( علیہ السلام ) اورعلمی انقلاب
حضرت امام جعفرصادق( علیہ السلام ) نے فرمایاکہ
اَلعِلمُ سَبعَةُوَعِشرُونَ حَر فاًفَجََمیعُ مٰاجٰاءت بِهِ الرُّسُلُ حَرفٰانِ فَلَم یَعرِ فِ النّٰاسُ حَتَّی الیَو مِ غَیرَ الحَر فَینِ فَاِذٰاقٰامَ قٰائِمُنٰااَخرَج الخَمسَةَ وَالعِشرینَ حَر فاًفَیَثَّهٰافِی النَّاسِ وَضَمَّ اِلَیهَاالحَرفَیُنِ حَتّیٰ یَبُثَّهٰاسَبعَةَ وَعِشرینَ حَرفاً
(بحارالانوارج ۲۵ ،ص ۶۳۳ خرایج راوندی)
”علم ستائیس حروف ہے تمام رسول جس مقدارمیں علوم لے کرآئے وہ سب دوحرف ہیں جب سے انسان ہے آج تک اس نے جتنی علمی ترقی کی ہے وہ دوحرفوں ہی کے گردگھومتی ہے اورجس وقت ہمارے قائم( علیہ السلام ) قیام کریں گے توآپ علیہ السلام علم کے بانی پچیس حروف کوبھی منظرعام پرلے آئیں گے اوران سب کولوگوں میں عام کردیں گے دوحروف کے ہمراہ پچیس حرف مل کر ایک بہت بڑاعلمی انقلاب بپاہوجائے گا(جس کاکسی کوتصورتک نہ ہے)“۔
۱۸۔ حضرت امام مہدی( علیہ السلام ) اورعدالت کانفاذ
حضرت امام محمدباقر( علیہ السلام ) فرماتے ہیں کہ
اَذَاقٰامَ قٰائِمُ اَهلِ البَیتِ قَسَّمَ بِالسَّوِیَّةِ وَعَدَلَ فِی الرَّعِیَّةِ فَمَن اَطٰاعَهُ فَقَداَطٰاعَ الله َوَمَن عَصٰاهُ فَقَد عَصَی الله َوَاِنَّمٰاسُمَّیَ المَهدِیَّ لِانَّهُ یَهدی اِلیٰ اَمرٍخَفِیًّ
(بحارالانوارج ۲۵ ،ص ۰۵۳ غیبت نعمانی)
”جس وقت اہل البیت ( علیہ السلام )کے قائم( علیہ السلام ) قیام فرمائیں گے توآپ علیہ السلام تمام اموال کو برابری کی بنیادپرتقسیم کریں گے اوررعیعت (عوام)میں عدالت کانفاذکریں گے بس جس کسی نے ان کی اطاعت کی تواس نے اللہ کی اطاعت کی اورجس نے ان کی نافرمانی کی تواس نے اللہ کی نافرمانی کی آپ علیہ السلام کانام مہدی( علیہ السلام ) اس لئے رکھاگیاہے کہ آپ علیہ السلام پوشیدہ امر کی راہنمائی فرمائیں گے“۔
۱۹۔ حضرت امام مہدی( علیہ السلام ) سے محبت کااظہار
حضرت امام محمدباقر( علیہ السلام )فرماتے ہیں کہ
....بِاَبی وَاُمّیِ اَلمُسَمّیٰ بِاسمیِ وَالمُکَنّیِ بِکُنیَتیِ اَلسّٰابعُ مِن بَعدیِ....
(بحارالانوارج ۲۵ ،ص ۹۳۱ غیبت نعمانی)
”میرے ماں باپ اس ہستی پرقربان ہوجائیں کہ جس کانام میرے نام کی مانندہے، اور اس کی کنیت بھی میرے والی ہے اور میرے بعدوہ ساتویں نمبرپرہیں “۔
۲۰۔ حضرت امام مہدی( علیہ السلام ) کی ملاقات کاشرف
حضرت پیغمبراکرم نے فرمایاکہ
طُوبیِ لِمَن لَقِیَهُ وَطُوبیٰ لِمَن اَحَبَّهُ وَطُوبیٰ لِمَن قٰالبِهِ
(بحارالانوارج ۲۵ ،ص ۹۰۳ ،عیون اخبارالرضا ۷)
”بہت ہی خوش قسمت ہوگاوہ شخص جواس سے (مہدی( علیہ السلام ) سے )ملاقات کرے گا،اور سعادت ہے اس کے واسطے جوان سے محبت کرے گااورخوش قسمت ہے وہ شخص جو ان کی امامت کاقائل ہوگا“۔
۲۱۔ حضرت امام مہدی ( علیہ السلام )اور قیامت
حضرت پیغمبراکرم نے فرمایاکہ
لٰاتَقُومُ السّٰاعَةُ حَتّیٰ یَقُومَ القٰائِم الحَقُّ مِنّٰاوَذٰلِکَ حیِنَ یَاذَنُ الله ُعَزَّوَجَلَّ لَهُ وَمَنتبِعَهُنَجیٰ وَمَنتخَلَّفَ عَنهُهلَکَ
(بحارالانوارج ۱۵ ،ص ۲۵ ،عیون اخبارالرضا ۷)
”قیامت نہیں ہوگی مگریہ کہ حق کولے کرآنے والے قائم قیام کریں اور وہ قائم( علیہ السلام ) ہم سے ہوں گے اور ان کاقیام اس وقت ہوگاجب اللہ تعالیٰ اسے اذن اوراجازت فرمائے گاجس کسی نے ان کی پیروی کی وہ نجات پاگیااورجوان سے پیچھے رہ گیااوراس نے ان کاساتھ نہ دیا تووہ شخص ہلاک ہوگیا“۔
۲۲ ۔ حضرت امام مہدی ( علیہ السلام )اور مومنین کے آپس میں تعلقات
حضرت امام محمدباقر( علیہ السلام ) فرماتے ہیں کہ
اِذٰاقٰامَ القٰائِمُ جٰاءتِ المُزٰامَلَةُ (المُزٰایَلَةُ)وَیَاتی الرَّجُلُ اِلیٰ کیٰسِ اَخیهِ فَیَا خُذُحٰاجَتَهُ لٰا یَمنَعُهُ
(بحارالانوار،ج ۲۵ ،ص ۲۷۳ ،اختصاص)
”جس وقت حضرت قائم قیام کریں گے تواس وقت حقیقی برادری اور دوستی لوگوں کے درمیان قائم ہوجائے گی اوریہ پیارومحبت کی باہمی فضاءاس قدرہوگی کہ ایک آدمی اپنے بھائی کی جیب میں ہاتھ ڈال کراپنی ضرورت اورحاجت کے لئے رقم نکال لے گااور وہ اسے نہیں روکے گا“۔
۲۳۔ حضرت امام مہدی ( علیہ السلام )اور آسمان وزمین کی برکات
حضرت امیرالمومنین( علیہ السلام ) فرماتے ہیں کہ
لَو قَقٰامَ قٰاءمُنٰا لَا َنزَلَتِ السَّمٰائُ قَطرَهٰاوَلَاَخرَجَتِ الاَرضُنَبٰاتَهٰاوَلَذَهَبَتِ الشَّحنٰا ُ مِن قُلُوبِ العِبٰادِ وَاصطَلَحَتِ السَّبٰاعُ وَ البَهٰائِمُ حَتّیٰتم شِی المَرَةُ بَینَ العِرٰاقِ اِلَی الشّٰامِ لٰاتَضَعُ قَدَمَیهٰااِلَّا عَلَی النَّبٰاتِ وَعَلیٰ رَا سِهٰا زِبّیلُهٰا (زینَتُهٰا)لٰایُهَیِّجُهٰاسَبُع وَلَاتَخٰافُهُ
(بحارالانوار،ج ۲۵ ،ص ۶۱۳ خصال)
”اگرہمارے قائم( علیہ السلام ) کاقیام ہوجائے تواس وقت آسمان اپنی بارشیں برسادے گا اور زمین اپنی برکات نکال دے گی خوشحالی ہوگی ،زراعت کثرت سے ہوں گی،خداوندکے بندگان کے دلوں سے نفرتیں اورکینے ختم ہوجائیں گے ،جانوروں اوردرندوں کے درمیان صلح وصفاقائم ہوجائے گی،اس حد تک زمین پرسبزہ اورشادابی ہوگی کہ عراق سے ایک عورت چلے گی شام تک جہاں بھی قدم رکھے گی اس کاہرقدم سبزہ اورآبادزمین پرپڑے گاجب کہ اس کی آرائش کاسامان اس کے ساتھ ہوگااسے نہ توکوئی درندہ خوف زدہ کرے گااورنہ ہی کوئی انسانوں سے اس کی طرف غلط نگاہ ڈالے گاوہ بے خوف وخطریہ سفرکرے گی“۔
۲۴۔ حضرت امام مہدی( علیہ السلام ) اوردستورالٰہی
حضرت امام محمدباقر( علیہ السلام ) فرماتے ہیں کہ
یُوحیٰ اِلَیهِ فَیَعمَلُ بِالوَحیِ بِا َمرِالله ِ
(بحارالانوار،ج ۲۵ ،ص ۰۹۳)
”اللہ تعالیٰ کی طرف سے حضرت امام مہدی( علیہ السلام ) کی جانب الہام ہوگااورآپ علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے حکم سے اس الہام اورارشادات کے مطابق عمل کریں گے جوانہیں اللہ کی طرف سے ملیں گے یعنی حضرت امام مہدی( علیہ السلام ) اپنامکمل دستوراللہ تعالیٰ سے لیں گے اور اسے عملی جامہ پہنائیں گے“۔
۲۵۔ حضرت امام مہدی ( علیہ السلام )اور زمین پررونقیں
فَاذٰاخَرَجَ اَشرَقَتِ الاَرضُ بِنُورِرَبَّهٰاوَوَضَعَ میزٰانَ العَدلِ بَینَ النّٰاسِ فَلٰا یَظلِمُ اَحَد اَحَداً
(بحارالانوار،ج ۲۵ ،ص ۱۲۳ ،کمال الدین)
”پس جب زمین اپنے رب کے نور(حضرت امام مہدی ( علیہ السلام )کے وجود)سے چمکے گی جس وقت حضرت امام مہدی ( علیہ السلام )خروج کریں گے تواس وقت زمین اپنے رب کے نور سے روشن ہوجائے گی،اورہرطرف آبادی ہوگی،عوام کے درمیان عدالت کاترازولگائیں گے،کوئی ایک بھی دوسرے پرظلم وزیادتی نہ کرے گا“۔
۲۶۔ حضرت امام مہدی( علیہ السلام ) اورانتظار
حضرت امیرالمومنین( علیہ السلام ) نے فرمایاکہ
اِنتَظِرُواالفَرَجَ وَلٰاتیَسُوامِن رَوحِ الله ِ فَاِنَّ اَحَبَّ الاَعمٰالاِلَی الله ِعَزَّوَجَلَّ اِنتِظٰارُالفَرَجِ
(بحارالانوار،ج ۲۵ ،ص ۳۲۱ ،خصال)
”تم سب فرج(آل محمد کی حکومت کے قیام)کی انتظارکرنا،اوراللہ کی رحمت اورکرم کے بارے مایوس نہ ہوجاناکیونکہ اللہ کے ہاں سارے اعمال میں محبوب ترین عمل انتظار فرج (آل محمد کی حکومت کی انتظارکرنا)ہے“۔
۲۷۔ حضرت امام مہدی ( علیہ السلام )اور صبر
اِنتظٰارُالفَرَجِ بِالصَّبرِ عِبٰادَة
(بحارالانوارج ۲۵ ،ص ۵۴۱ ،دعوات راوندی)
”انتظارفرج(آل محمد کی حکومت کی انتظار)صبراورحوصلہ سے کرناعبادت ہے“۔
۲۸۔ حضرت امام مہدی ( علیہ السلام )اورزکات
حضرت امام محمدباقر( علیہ السلام )نے فرمایاکہ
اِذٰاظَهَرَ القٰائِمُ....یُسَوّی بَینَ النّٰاسِ حَتّیٰ لٰاتَریٰ مُحتٰاجاًاِلَی الزَّکٰاةِ....
(بحارالانوارج ۲۵ ،ص ۰۹۳)
”جس وقت قائم ظہورفرمائیں گے....توآپ علیہ السلام لوگوں کے درمیان برابری کریں گے،کسی پر زیادتی نہ ہوگی ،سب کے ساتھ ایک جیساسلوک ہوگا(سب کاانکاحق ملے گا)تمہیں اس دور میں ایسامحتاج نہ ملے گاجوزکات لینے کاحقدارہو“۔
۲۹۔ حضرت امام مہدی( علیہ السلام ) اورامام محمدباقر( علیہ السلام )کی آرزو
حضرت امام محمدباقر( علیہ السلام )نے فرمایاکہ
اِنّی لَواَدرَکتُ ذٰلِکَ لَا َبقیتُنَفسیِ لِصٰاحِبِهٰذَاالاَمرِ
(بحارالانوارج ۲۵ ،ص ۳۴۲ ،غیبت نعمانی)
”اگرمیں حضرت امام مہدی( علیہ السلام ) کے دورکوپالوں تومیں ان کی خدمت میں رہنے کے لئے خود کوآمادہ رکھوں اوراپنی زندگی کی ان کی خاطرحفاظت کروں “۔
۳۰۔ حضرت امام مہدی ( علیہ السلام )اورآپ کی حکومت کے لئے تیاری
حضرت پیغمبراکرم نے فرمایاکہ
یَخرُجُ اُنٰاس مِنَ المَشرِقِ فَیُوَطَّئُونَ لِلمَهدِیَّ سُلطٰانَهُ
(بحارالانوار،ج ۱۵ ،ص ۷۸ ،کشف الغمة)
”مشرقی سرزمین سے لوگ اٹھیں گے جوحضرت امام مہدی( علیہ السلام ) کے واسطے بننے والی حکومت کے لئے زمین ہموارکریں گے اورآپ کی حکومت کے قیام کے لئے حالات کوسازگاربنائیں گے“۔
۳۱۔ حضرت امام مہدی( علیہ السلام ) اور خواتین میں علم وحکمت کی فراوانی
حضرت امام محمدباقر( علیہ السلام )فرماتے ہیں کہ
تُئوتَونَ الحِکمَةَ فی زَمٰانِهِهتّیٰ ا َنَّ المَر ا َةَ لَتَقضی فی بَیتِهٰابِکِتٰابِ الله ِتَعٰالیٰ وَسُنَّةِ رَسُولِ الله ِصَلَّی الله ُعَلَیهِ وَآلِهِ
(بحارالانوار،ج ۲۵ ،ص ۲۵۳ ،غیبت نعمانی)
”تم سب کو(حضرت اما مہدی ( علیہ السلام ))کے دورمیں حکمت اوردانائی دے دی جائے گی (اس وقت علم ودانش اس قدرعام اوربلندہوگا)کہ ایک عورت اپنے گھرمیں بیٹھ کراللہ کی کتاب اور رسول اللہ کی سنت کے مطابق فیصلے دے گی“۔
۳۲۔ حضرت امام مہدی( علیہ السلام ) اور آپ کی غیبت میں ذمہ داریاں
حضرت امام جعفرصادق( علیہ السلام ) نے فرمایاکہ
اَنَّ لِصٰاحِبِهٰذَاالاَمرِ غَیبَةً فَلیَتَّقِ اللَّهَ عَبد عِند غَیبَتِهِ وَلیَتَمَسَّک بِدینِهِ
(بحارالانوار،ج ۲۵ ،ص ۵۳۱ ،غیبت نعمانی)
”حضرت صاحب الامر( علیہ السلام )کے واسطے ایک غیبت ہے ،ہرشخص پرلازم ہے کہ وہ غیبت کے زمانہ میں اللہ کاتقویٰ اختیارکرے اوراپنے دین کومضبوطی سے تھامے رکھے اور اس پر عمل کرے دینی احکام بجالانے میں پابندی کرے “۔
۳۳ ۔ حضرت امام مہدی ( علیہ السلام )اورآپ علیہ السلام کی معرفت کافائدہ
حضرت امام جعفرصادق( علیہ السلام ) نے فرمایاکہ
اِعرِف اِمٰامَکَ فَاِنَّکَ اِذٰاعَرَفتهُلَم یَضُرَّکَتقَدَّمَهٰذَاالاَمرُاَوتاَخَّرَ
(بحارالانوار،ج ۲۵ ،ص ۱۴۱ ،غیبت نعمانی )
”اپنے امام علیہ السلام کی معرفت حاصل کروکیونکہ جب تم اپنے امام علیہ السلام کی معرفت حاصل کرلوگے توپھرآپ علیہ السلام کے لئے فرق نہیں کرناکہ آپ علیہ السلام کاظہورجلدی ہویاآپ علیہ السلام کاظہوردیرسے ہو“۔
۳۴۔ حضرت امام مہدی( علیہ السلام ) اورحضرت امام جعفرصادق( علیہ السلام ) کے جذبات
حضرت امام جعفرصادق( علیہ السلام ) سے جب حضرت امام مہدی( علیہ السلام ) کے بارے میں کسی نے سوال کیاتوآپ علیہ السلام نے جواب میں فرمایاکہ
ٰاَلَاوَلَواَدرَکتُهُ لَخَدَمتُهُ اَیَّامَ حَیٰاتی
(بحارالانوار،ج ۱۵ ،ص ۸۴۱ ،غیبت نعمانی )
”وہ میں نہیں ہو ں لیکن اگرمیں ان کے زمانہ کوپالوں تومیں اپنی پوری زندگی ان کی خدمت میں گزاردوں “۔
۳۵۔ حضرت امام مہدی ( علیہ السلام )اور آپ کادیدار
حضرت امام جعفرصادق ( علیہ السلام )نے فرمایاکہ
مَن قٰال بَعدَصَلٰوةِ الفَجرِوَبَعدَصَلٰوةِ الظُّهرِ”اَللَّهُمَّ صَلَّ عَلیٰ مُحَمَّدٍوَالمُحَمَّدٍوَعَجَّل فَرَ جَهُم“لَم یَمُت حَتّیٰ یُدرِکَ القٰائِمَ مِن ال مُحَمَّدعَلَیهِمُ السَّلٰامُ
(سفینة البحار،ج ۲ ،ص ۹۴)
”جوشخص صبح اورظہرکی نمازوں کے بعداس طرح درودپڑھے ”اللھم صل علی محمد وآل محمد وعجل فرجہم“تووہ شخص اس وقت تک نہ مرے گاجب تک حضرت قائم آل محمد( علیہ السلام ) کوپانہ لے گا یعنی اسے حضرت علیہ السلام کاشرف ملاقات ضرورہوگا“۔
۳۶۔ حضرت امام مہدی( علیہ السلام ) اور زمانہ جاہلیت کی موت
حضرت امام حسن عسکری ( علیہ السلام )فرماتے ہیں کہ
مَن مٰاتَ وَلَم یَعرِفهُ مٰاتَ مِیتَةً جٰاهِلِیَّةً
(بحارالانوار،ج ۱۵ ،ص ۰۶۱ کمال الدین)
”جوشخص ایسی حالت میں مرجائے کہ وہ حضرت امام مہدی ( علیہ السلام )کی معرفت نہ رکھتاہوتوگویاوہ جہالت اور کفرکی موت مرا“۔
۳۷۔ حضرت امام مہدی( علیہ السلام ) اور آپ کے ناصران میں خواتین
حضرت امام محمدباقر( علیہ السلام )فرماتے ہیں کہ
وَیَجی ئُ وَاللَّه ِ ثَلٰاثُ مِاءةٍ وَبِضعَةُ عَشَرَ رَجُلاً فیهِمُ خَمسُونَ اِمرَا َةً یَجتَمِعُونَ بِمَکَّةََ
(بحارالانوار،ج ۲۵ ،ص ۳۲۲ ،تفسیرعیاشی)
”خداکی قسم مکہ میں تیس سوسے کچھ اوپرمردمکہ میں حضرت امام مہدی( علیہ السلام ) کے گرداکھٹے ہوں گے اور ان کے ہمراہ پچاس خواتین بھی ہوں گی“۔
۳۸۔ حضرت امام مہدی ( علیہ السلام )اور مددکی فراہمی
حضرت امام جعفرصادق ( علیہ السلام )فرماتے ہیں کہ
لِیُعِدَّ(نَّ)اَحَدُکُم لِخُرُوجِ القٰائِمِ وَلَوسَهماًفَاِنَّ الله َاِذَاعَلِمَ ذٰلِکَ مِن نِیَّتهِ رَجَوتُ لِئلاً یُنسِی ء فی عُمرِهِ یُدرِکَهُ وَیَکُونَ مِن اَعوٰانِهِ وَ اَنصٰارِهِ
(بحارالانوار،ج ۲۵ ،ص ۶۶۳ ،غیبت نعمانی )
”آپ میں سے ہرشخص پرفرض ہے کہ وہ حضرت قائم( علیہ السلام ) کے خروج کے وقت ان کی مددکرنے کے لئے اسلحہ حاصل کرے اگرچہ وہ اسلحہ ایک تیرہی کیوں نہ ہوگاکیونکہ جب خداونددیکھے گا کہ ایک شخص ....حضرت امام مہدی( علیہ السلام ) کی مددکے واسطے اسلحہ تک حاصل کرنے میں لگاہواہے تو خداونداس شخص کی عمرکوطولانی کرے دے گاتاکہ وہ حضرت امام مہدی( علیہ السلام ) کے ظہورکوپالے ،اورحضرت( علیہ السلام ) کے ناصران اور مددگاروں سے قرارپائے (ظاہرہے اس قسم کی آرزووہی رکھ سکتاہے جودین پرمکمل عمل کرنے والاہوگا، اور اپنے آئمہ علیہ السلام کی سیرت کواپنانے والاہوگاایک بے عمل شخص سے نہ ایسی توقع کی جاسکتی ہے اور نہ ہی اس کاایساحال حقیقت میں ہوسکتاہے)“۔
۳۹۔ حضرت امام مہدی( علیہ السلام ) اور آپ علیہ السلام کے اصحاب بننے کی آرزو
مَن سَرَّاَن یَکُونَ مِن اَصحٰابِ القٰائِمِ فَلیَنتَظِر وَلیَعمَل بِالوَرَعِ وَمَحٰاسِنِ الاَخلٰاقِ وَهُوَمُنتظِر فَاِن مٰاتَ وَقٰامَ القٰائِمُ بَعدَهُ کٰانَ لَهُ مِنَ الا َجرِمِثلُ اَجرِ مَن اَد رَکَهُ
(بحارالانوار،ج ۲۵ ،ص ۰۴۱ ،غیبت نعمانی)
جس شخص کویہ بات پسندہے کہ وہ حضرت قائم( علیہ السلام ) کے ناصران سے بن جائے تواس پرلازم ہے کہ وہ
۱ ۔ انتظارکرے (خودکواپنے امام( علیہ السلام ) کے واسطے ہروقت آمادہ رکھے)
۲ ۔ گناہوں کوچھوڑدے ،تقویٰ اختیارکرے،پرہیزگاربنے۔
۳ ۔ اپنے اخلاقیات وعادات کواچھابنائے ۔
ایساشخص ہی حقیقی منتظرہے اگرایساشخص مرجائے اورحضرت قائم( علیہ السلام ) کے ظہورکونہ پاسکے تواسے ایسے اجروثواب ملے گاجیسے اس نے خوداپنے امام علیہ السلام کازمانہ پایاہو“۔
۴۰۔ حضرت امام مہدی ( علیہ السلام )اور آپ کی انتظارکرنے کی فضیلت
حضرت امام جعفرصادق( علیہ السلام ) فرماتے ہیں کہ
مَن مٰاتَ مِنکُم وَهُوَمُنتَظِر لِهٰذَاالاَمرِکَمَنهوَمَعَ القٰائِمِ فی فُسطٰاطِهِ....لٰابَل کَمَن قٰارَعَ مَعَهُ بِسَیفِهِ....لٰاوَاللهِ اِلاّٰکَمَنِ استشهَِمَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّی اللهُ عَلَیهِ وَآلِهِ
(بحارالانوار،ج ۲۵ ،ص ۶۲۱ ،محاسن)
”تم میں سے جوبھی اس حالت میں مرجائے کہ وہ حضرت امام مہدی( علیہ السلام ) کی حکومت کامنتظر تھا تو وہ ایسے ہے جس طرح اس نے حضرت قائم( علیہ السلام ) کے اپنے خیام میں وقت گزاردیاہو....نہیں بلکہ وہ ایسے ہے جس طرح اس نے حضرت امام مہدی( علیہ السلام ) کے ہمراہ مل کر آپ علیہ السلام کے دستہ میں جنگ لڑی ہو،نہیں خداکی قسم وہ توایساہے جس طرح وہ خودرسول اللہ کے ہمراہ جنگوں میں لڑاہواورآپ کے سامنے درجہ شہادت پایاہو“۔