حضرت امام مہدی علیہ السلام نہ سنی ہیں نہ شیعہ وہ اہل البیت علیہ السلام سے ہیں
بسم الله الرحمن الرحیم
اللهم صل علی محمدوال محمدوعجل فرجهم
میری نظر سے مصر کے معروف قلمکار جناب امین محمد جمال الدین کی دو کتابیں ہیں ( ۱) امت مسلمہ کی عمر ( ۲) ہرمجدون ایک ہولناک بین الاقوامی جنگ
ان کا عربی متن تو نہیں مل سکااس کااردو ترجمہ پروفیسر خورشید عالم نے کیا ہے وہ میرے پاس ہے میں نے ہر دو کتابوں کا مطالعہ کیاہے۔ ہو سکتا ہے کہ جناب امین محمد، جمال الدین ہے گذشتہ سال حزب اللہ کی اسرائیل پر معجزاتی اور حیرت انگیز کامیابی کے بعد ایک اور کتاب بھی تحریر کر چکے ہیں کیونکہ اس جنگ کے بعد بہت سارے وہ علامات جو ابھی تک تشنہ تکمیل ہیں وہ پوری ہو چکی ہیں اور بنواسرائیل اپنے خاتمہ کی طرف بڑھ رہے ہیں ۔ حزب اللہ کی قیادت نے جس طرح عالم اسلام کے اندر ایک نیا جذبہ ایجاد کر دیا اور مسلمانوں کو عالمی استعمار سے نجات حاصل کرنے کے لئے آمادگی اور تیاری پر لگا دیا ہے ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔
جناب امین محمدجمال الدین نے اہل سنت ماخذ سے آخری زمانہ کی علامات اور قیامت صغریٰ(ظہور امام مہدی علیہ السلام ) کی نشانیوں کو جس طرح یکجا کر دیا ہے اور روایات میں ذکر شدہ علامات کو آج کے زمانہ میں وقوع پذیر ہونے والے واقعات پر تطبیق دیا ہے اور پھر اس میں اختصار کو بھی ملحوظ خاطر رکھا ہے تو ہم انہیں داد دیئے بغیر نہیں رہ سکتے۔
انہوں نے سوئی ہوئی امت مسلمہ کو جگانے کے لئے اہم کردار ادا کیا ہے البتہ اسی موضوع پر اس سے پہلے مسلک اہل البیت علیہ م السلام کے پیروکاروں کی طرف سے متعدد کتابیں عربی، فارسی میں شائع ہو چکی ہیں اور سب سے اہم اور تحقیقی کتاب جناب علامہ علی الکورانی لبنانی کی عصر ظہور ہے جس کا اردو ترجمہ راقم نے ۹۸۹۱ ءمیں کر دیا تھا اور ۰۹۹۱ میں قیام پبلی کیشنز لاہور سے اردو میں شائع ہوئی اور اب تک یہ کتاب کئی مرتبہ شائع ہو چکی ہے اور عربی زبان میں اس کے دسیوں ایڈیشن مع اضافات شائع ہو چکے ہیں اسی طرح چار ضخیم جلدوں پر مشتمل معجم الاحادیث الامام المہدی علیہ السلام بھی شائع ہو چکی ہے جس میں جناب علامہ الکورانی نے امام مہدی علیہ السلام کے متعلق سنی شیعہ منابع میں جتنی احادیث ہیں ان سب کو یکجا کردہ ہے ان کے علاوہ سینکڑوں کتابیں، مجلات، لبنان، عراق، ایران میں اس موضوع پر شائع ہو چکے ہیں اور اردو زبان میں بھی پہلے سے زیادہ کام اس موضوع ہو رہا ہے۔ راقم نے دو سال قبل ظہور امام مہدی علیہ السلام سے چھ ماہ پہلے عربی متن سے اردو میں ترجمہ کر کے شائع کی ہے۔جس کے تین ایڈیشن آچکے ہیں اور اب پھر زیر طبع ہے۔
محمدامین جمال الدین مصری کے بیانات پرنقطہ اعتراض
جناب محمد امین جمال الدین کی ہر دو کتابوں میں ایک بات پر زور دیا گیا ہے کہ مسلمان اتحادیوں کے ساتھ مل کر امام مہدی علیہ السلام کے مخالفین کے خلاف جنگ کریںگے اور پھر مخالفین کے بارے میں لکھتے ہیں کہ وہ ایران کے شیعہ بارہ امامی ہیں اورروس وچین کے کمیونسٹ ہیں (دیکھئے امت مسلمہ کی عمرص ۱۶۱ ،ہر مجذون ص ۹۲ ص ۰۴ ، اسی طرح امین محمدجمال الدین کا خیال یہ ہے کہ امام مہدی علیہ السلام کا نام محمد ہو گا وہ عبداللہ کا بیٹا ہوگا اور امام حسن علیہ السلام کی اولاد سے ہو گا اور یہ امام مہدی علیہ السلام وہ نہیں ہے جس کا انتظار شیعہ کر رہے ہیں ۔
جو سامرہ کے تہہ خانے میں غائب ہے اور شیعہ اس کی انتظار کر رہے ہیں (دیکھئے ص ۵۴ ،امت مسلمہ کی عمر، عنوان مہدی علیہ السلام کون ہے؟)
ہر دو کتابیں مفید ہیں لیکن جو کچھ مصنف نے شیعوں کے حوالے سے لکھا ہے یہ سراسرزیادتی ہے اور اس تحریر سے تعصب کی بو آٹی ہے۔ شیعہ بارہ امامی اپنے عقائد اور نظریات کے حوالے سے معروف و مشہور ہیں اور ان کی کوششوں سے ایران کی سرزمین پر پہلی اسلامی حکومت قائم ہو چکی ہے جس نے حضرت امام مہدی علیہ السلام کی حکومت کا مقدمہ بننا ہے۔اہل سنت کے منابع و ما خذسے ثابت ہے کہ امام مہدی علیہ السلام کے ظہور سے پہلے ایران کی سرزمین پر اسلامی حکومت قائم ہو گی جس کی قیادت ایک سید مولوی کے پاس ہو گی اور یہ سب کچھ بھی اہل سنت کے مآخذومنابع میں موجود ہے اور احادیث نبویہ سے ثابت ہے۔(دیکھئے عصرظہور)
سنی شیعہ کے امام مہدی علیہ السلام ایک ہیں
اسی طرح یہ تاثر دینا کہ شیعوں کا امام مہدی علیہ السلام اور ہے اور سنیوں کا اور ہے یہ بھی درست نہیں کیونکہ امام مہدی علیہ السلام اہل البیت علیہ السلام سے ہیں اور ان کا نسب صحیح احادیث نبویہ سے ثابت ہے ہم اس جگہ مصنف کی غلط فہمی کا ازالہ کرنے کے لئے ذیل میں حضرت امام مہدی علیہ السلام کا تعارف نامہ اہل سنت کے مآخذ سے پیش کرتے ہیں ۔
حضرت امام مہدی علیہ السلام کا تعارف اہل سنت کے منابع سے،امام مہدی علیہ السلام عربی النسل ہوں گے
اختصار کو مدنظر رکھتے ہوئے اس جگہ ان منابع کا تذکرہ کرتے ہیں جن میں احادیث صحیحہ میں آیا ہے کہ امام مہدی علیہ السلام عرب سے ہوگا۔
ملاحظہ کریں۔ ( ۱) عقد الدرر فصل اول باب نمبر ۴ بحوالہ کتاب الفتن لابی عبداللہ نعیم بن جماد، حضرت علی علیہ السلام سے روایت نقل کی ہے ( ۲) اسی کتاب الفتن میں ابی قبیل سے روایت نقل کی ہے کہ حضرت امام مہدی علیہ السلام عرب سے ہوں گے۔
حضرت امام مہدی علیہ اسلام امت مسلمہ سے ہوں گے
یہ بات طے ہے کہ اللہ کی زمین پر اللہ کا نظام جس ہستی نے مکمل طور پر نافذ کرنا ہے، ظلم و جور کا خاتمہ جس کے ہاتھوں ہونا ہے اور پوری دھرتی پر جس کی حکومت میں اسلام رائج ہو گا ہر جگہ پر ”لاالہ الا اللہ“ کا راج ہو گا وہ ہستی حضرت امام مہدی علیہ السلام ہوں گے اور وہ امت اسلامیہ سے ہوں گے کسی اور امت سے نہ ہوں گے احادیث صحیحہ میں آیا ہے۔
ملاحظہ کریں
( ۱) الترمذی نے اپنی کتاب کے ص ۰۷۲ پر
( ۲) ابن معاجز نے ابو الخدری سے
( ۳) عقدالدرر باب اول میں ابومسلم عبدالرحمن بن عوف نے اپنے باپ کے واسطہ سے نقل کیا ہے۔
( ۴) حافظ ابونعیم نے اپنی کتاب میں امام مہدی علیہ السلام کے اوصاف میں بیان کیا ہے، ابوسعید الخدری کے حوالہ سے۔
( ۵) الفصول المہمہ میں ابوداود سے
( ۶) الترمذی نے عبداللہ بن مسعود سے
( ۷) ینابیع المودة ص ۴۳۴ میں کتاب جواھر العقدین سے ابوسعیدالحذری کے حوالہ سے بیان کیا ہے۔
حضرت امام مہدی علیہ السلام سے مرادحضرت عیسیٰ علیہ السلام نہیں
واضح رہے کہ اہل سنت کے منابع میں جن روایات میں یہ بات نقل ہوئی ہے کہ آخری زمانہ میں جس مہدی علیہ السلام نے آنا ہے اس مہدی علیہ السلام سے مراد عیسیٰ علیہ السلام ہیں تو خود اہل سنت کے محقق علماءنے ان احادیث کے ضعیف ہونے پر دلائل دیئے ہیں اور ثابت کیا ہے کہ حضرت امام مہدی علیہ السلام امت اسلامیہ سے ہیں اور ان سے مراد حضرت عیسیٰ علیہ السلام نہیں ہیں بلکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام امام مہدی علیہ السلام کے پیچھے نماز پڑھیں گے۔
(دیکھیں:الصواعق المحرقہ ص ۸۹ ۔ دائرة المعارف ج ۱ ص ۵۷۴ ، عقدالدرر نے اپنی کتاب کے دیباچہ میں اس پر بحث کی ہے۔ ابوعبداللہ الحاکم نے مستدرک میں ، ینابیع المودة ص ۴۳۴ میں)
امام مہدی علیہ السلام عربوںکے قبیلہ کنانہ سے ہوں گے
عقد الدرر باب اول امام ابی عمر عثمان بن سعید المقری نے اپنی کتاب سنبن میں قتادہ سے روایت کی ہے کہ اس نے سعید بن المسیب سے دریافت کیا کہ کیا مہدی علیہ السلام برحق ہیں تو اس نے جواب دیا جی ہاں!برحق ہیں ، میں نے سوال کیاعرب کے کس قبیلہ سے ہوں گے تو انہوں نے جواب دیا کنانہ سے، میں نے پوچھا کنانہ کی کس شاخ سے؟ تو اس نے جواب دیا قریش سے، میں نے سوال کیاقریش میں کس سے؟ تو جواب دیا بنی ہاشم سے، میں نے پوچھا بنی ہاشم میں کس سے؟ تو اس نے جواب دیا بنی فاطمہ علیہ السلام سے۔
کنانہ رسول پاک کے جدامجد ہیں ، آپ کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن الیاس بن مضربن نزار بن معد بن عدنان ہیں ۔
حضرت امام مہدی علیہ السلام قریش سے ہیں
۱ ۔ عقد الدرر باب اول میں امام ابی عبداللہ نعیم بن حماد نے ابن وائل سے، اس نے قتادہ سے، اس نے امام ابی الحسن احد بن جعفر المناون سے، اس نے قتادہ سے اور اس نے سعید بن مسیب سے بیان نقل کیا ہے جیسا کہ اوپر بیان ہو چکا کہ مہدی علیہ السلام قریش سے ہوں گے اس میں یہ اضافہ بھی وموجود ہے کہ قریش کے بعد بنی ہاشم اور بنی عبدالمطلب اور پھر بنی فاطمہ علیہ السلام سے ہوں گے۔
۲ ۔ ابن حجر نے الصواعق المحرقہ ص ۹۹ میں احمد اور لماروری سے نقل کیا ہے کہ مہدی قریش سے ہے اور میری عترت سے ہے۔
۳ ۔ اسعاف الراغبین ص ۱۵۱ میں ہے کہ مہدی قریش سے ہوں گے اور قریش سے مراد نضربن کنانہ ہیں ۔
حضرت امام مہدی علیہ السلام بنی ہاشم سے ہیں
عقدالدرر کے باب اول میں امام ابی الحسین احمد بن جعفر المناوی اور امام ابی عبداللہ نعیم بن حمادسے، اس نے قتادہ سے اور اس نے سعید بن مسیب سے یہ روایت بیان کی ہے جس کی تفصیل اوپر آچکی کہ مہدی بنی ہاشم سے ہوں گے۔
حضرت ہاشم سے مراد ہاشم بن عبدمناف بن قصیٰ بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب بن فہر بن مالک بن النضر بن کنانہ ہیں ، ہاشم کا نام عمرہ العلی تھا،ہاشم اس لئے کہتے تھے کہ آپ گوشت کے قورمے میں روٹیوں کے ٹکڑے ٹکڑے بنا کر ڈال دیتے اور مہمانوںاور مسکینوں کو کھانا کھلاتے تھے خاص کر قحط اور خشک سالی کے ایام میں، اس لئے آپ کا نام ہاشم مشہور ہو گیا آپ بہت ہی سخی تھے حیوانات اور پرندوں تک کو غذا مہیا کرتے تھے۔
قریش کے لئے تجارت کا پرمٹ
حضرت ہاشم نے شام کی جانب مکہ سے ایک وفد بھیج کر بادشاہ روم سے قریش کے لئے تجارت کا پرمٹ لیا تھا اور یہ کہ مکہ کے تجارتی قافلہ کو سفر کے دوران تحفظ فراہم رہے گا۔اور اسی طرح اپنے بھائی المطلب کویمن بھیج کر وہاں کے کے شاہوں سے بھی قریش مکہ کے لئے تجارت کا پرمٹ اور راستہ میں حفاظت کے لئے باقاعدہ لائنسس جاری کروایا اور یہ انتظام کرنے کے بعد آپ ہی نے گرمیوں اور سردیوں میں باقاعدہ تجارتی قافلوں کو مکہ سے روانہ کرنے کا دستور دیا۔جس کا تذکرہ سورہ القریش میں موجودہے۔آپ کے باپ عبدمناف تھے جو اپنے حسن و جمال کی وجہ سے قمرالبطحاءکہلاتے تھے عبدمناف کے باپ قصی تھے جن کا نام زید تھا، آپ کوقصی اس لئے کہا جاتا تھا کہ آپ اپنے ننھیال چلے گئے اور وہیں پربزرگ ہوئے پھر وہاں سے واپس مکہ آئے خفت قصی کو مجمع بھی کہا جاتا تھا کیونکہ آپ نے مکہ واپس آ کر صحراوں میں بکھرے ہوئے قبائل قریش کو مکہ میں اکٹھا کیا آپ نے مکہ والوں کے لئے پہلی مرتبہ پانی کے واسطے باقاعدہ کنواں کھودا اور اسی کنوئیں سے قریش سیراب ہوتے تھے۔
مہدی علیہ السلام عبدالمطلب کی اولاد سے
عقددرر باب ۷ محدثین کی ایک بہت بڑی جماعت سے اس بات کو نقل کیا ہے کہ امام مہدی علیہ السلام عبدالمطلب کی اولادسے ہوں گے،ان محدثین میں امام ابی عبداللہ بن ماجہ، حافظ ابی القاسم الطبرانی، حافظ ابی نعیم الاصبھانی نے انس بن مالک سے کہ رسول اللہ نے فرمایا:ہم بنی عبدالمطلب سے سات جنت کے سردار ہیں ( ۱) خود میں ہوں ( ۲) میرے بھائی علی علیہ السلام ہیں ( ۳) میرے چچا حمزہ علیہ السلام ( ۴) جعفر علیہ السلام بن ابی طالب علیہ السلام ( ۵) حسن علیہ السلام ( ۶) حسین علیہ السلام ( ۷) مہدی علیہ السلام اور اس حدیث سے واضح ہے کہ مہدی علیہ السلام حضرت عبدالمطلب کی اولاد سے ہیں اور جنت کے سردار ہیں ۔
حضرت عبدالمطلب علیہ السلام کا تعارف
حضرت عبدالمطلب کا نام شیبة الحمد تھا، عامر بھی آپ کا نام بیان ہوا ہے آپ کوشیبہ اس لئے کہتے تھے کہ آپ کے سر کے اگلے حصہ میں سفید بال نمایاں تھے، آپ کی کنیت ابوالحارث تھی عبدالمطلب آپ کو اس لئے کہا گیا کہ حضرت ہاشم نے اپنی وفات کے دن اپنے بھائی مطلب سے کہا تھا کہ تم یثرب سے اپنے ”عبد“ کو لے آنا کیونکہ آپ کی ماں یثرب سے تھیں اور آپ کی ولادت ننھیال میں ہوئی مکہ میں آپ کے باپ فوت ہو گئے تو آپ کے چچا مطلب آپ کو یثرب سے لے آئے جب مکہ وارد ہوئے تو آپ کے پیچھے آپ کا بھتیجا شیبہ الحمد تھا تو مکہ والوں نے اس خوبصورت بچے کو مطلب کے پیچھے بیٹھا دیکھ کر حیرانگی سے کہاکہ ذرا عبدالمطلب علیہ السلام کو دیکھو عبدالمطلب آ گیا اسی حوالہ سے آپ کا یہ نام ہو گیاحضرت مطلب علیہ السلام نے لوگوں پرواضح کیا کہ یہ میرے بھائی ہاشم کے فرزند ہیں ۔میرے عبد نہیں ۔
امام مہدی علیہ السلام ابوطالب علیہ السلام کی اولاد سے
عقد الدرر نے فصل سوئم کے باب چہارم میں سیف بن عمیرہ سے روایت ہے وہ کہتا ہے میں ابوجعفر منصور(دوانیقی، عباسیوں کا دوسرا خلیفہ) کے پاس موجود تھا تو اس نے مجھ سے کہا کہ یہ بات ضرور ہونے والی ہے کہ آسمان سے نداءدینے والا ابوطالب علیہ السلام کی اولاد سے ایک فرد کا نام لے کر آواز دے گاوہ نداءمہدی علیہ السلام کے نام کی ہوگی۔
سیف: میں نے کہا یا امیرالمومنین علیہ السلام میں آپ پر قربان جاوں توکیا آپ اس بات کی روایت کر رہے ہیں ۔
منصور: جی ہاں! خدا کی قسم! قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے میں نے یہ بات خود سنی ہے۔
سیف: میں نے تو یہ حدیث اس سے پہلے نہیں سنی۔
منصور: اے سیف! یہ بات برحق ہے اس میں شک نہیں ہے جب ایسا ہو گا تو ہم سب سے پہلے ان پر لبیک کہیں گے۔
بہرحال مہدی جو ہیں وہ ہمارے عم(چچا) کی اولاد سے ہو گا۔
سیف: وہ مرد بنی فاطمہ علیہ السلام سے ہو گا۔
منصور: جی ہاں! اے سیف! وہ بنی فاطمہ علیہ السلام سے ہو گا۔
منصور نے یہ کہا کہ اگر میں یہ حدیث ابوجعفر محمد بن علی سے نہ سنی ہوئی اورمجھ سے اس حدیث کو زمین والوںمیں سے بہترین نے نقل نہ کیا ہوتاتو میں اسے ہرگزنقل نہ کرتا۔
حضرت ابوطالب علیہ السلام کا تعارف
سبائک الذہب میں ہے کہ ابن اسحق نے بیان کیا ہے کہ ابوطالب کا نام عبدمناف تھا حاکم کا بیان ہے کہ ابوطالب ان کا نام تھا اور آپ کا نام آپ کی کنیت پر ہے حضرت عبدالمطلب نے وفات کے وقت اپنا وصی ابوطالب کو قرار دیا عبدالمطلب کی وفات کے وقت رسول اللہ کی عمر ۸ سال تھی۔
حضرت عبدالمطلب علیہ السلام کی عمر ۰۲۱ سال تھی اور الحجون پہاڑ میںآپ دفن ہوئے۔حضرت عبدالمطلب نے حضورپاک کی خصوصی سرپرستی کی ذمہ داری حضرت ابوطالب علیہ السلام کوسونپی اور حضرت ابوطالب علیہ السلام نے آپ کی نصرت فرمائی اور آپ کے دین پر تھے۔
تفصیل کے لئے سیرت ابن ھشام، تاریخ الطبری دیکھیں اور آخری دور کی کتابیں بغیة الطالب فی احوال ابی طالب، الفتوحات الاسلامیہ، زینی الدحلان، انتبخ الابطح تالیف سید محمد علی شرف الدین ابوطالب علیہ السلام مومن قریس تالیف عبداللہ خیزی دیکھیں۔
مہدی آل علیہ السلام محمد سے
ابوداود نے اپنی صحیح کی ج ۴ ص ۷۸ میں عبداللہ بن مسعود سے نقل کیا ہے اگر دنیا کے خاتمہ سے کچھ باقی نہ رہے مگر ایک دن تو اللہ تعالیٰ اس دن کو طولانی کر دے گا یہاں تک کہ اس مرد کو بھیجے گا جومجھ سے ہوگانیزابوسعید الخدری نے اسی طرح بیان کیا ہے۔
نور الابصار ص ۰۳۲ ترمذی سے نقل کیا ہے اس نے ابی سعیدالخدری سے نقل کیا ہے اس بات کو الطبرانی نے روایت کیا ہے ، الصواعق ص ۸۹ پر ابن حجر نے، البرویانی سے روایت کی ہے،ابن سروبہ نے حذیفہ بن الیمان سے، علی بن ابی طالب سے، ان سب میں بیان کیا گیا ہے کہ مہدی ، آل علیہ السلام محمد سے ہیں ۔تفاسیر میں یہ بیان ہوا ہے کہ آل علیہ السلام محمد سے مراد آل علی علیہ السلام وفاطمہ علیہ السلام ہیں ۔
امام مہدی علیہ السلام عترت سے ہیں
ابوداود نے اپنی صحیح میں ج ۴ ص ۷۸ ،اسعاف الراغبین ص ۷۴۱ میں امام نسائی امام ابن ماجہ، البیہقی اور دوسرے آئمہ حدیث نے، ابن حجر نے الصواعق ص ۸۹ میں، ابونعیم نے الفتن میں، مطالب السوول میں بیان کیا گیا ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: کہ اگر دنیا سے کچھ باقی نہ بچے مگر ایک دن تو اللہ تعالیٰ اس دن کو لمبا کر دے گا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ میری عترت سے اور بعض احادیث میں میرے اہل بیت علیہ السلام سے، ایک مرد کو اٹھائے گا جو زمین کو عدل و انصاف سے اس طرح بھر دے گا جس طرح وہ ظلم و جور سے بھرچکی ہوگی۔
امام مہدی اہل البیت علیہ السلام سے
ابوداود نے اپنی صحیح میں ج ۴ ص ۷۸ حضرت علی علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ نبی پاک نے فرمایا کہ اگر دنیا سے کچھ باقی نہ بچے مگر ایک دن تو اللہ تعالیٰ اس دن کو طولانی کر دے گا یہاں تک کہ میرے اہل بیت علیہ السلام سے ایک مرد کو اٹھائے گا اس مضمون کی احادیث ملاحظہ کریں ۔(الترمذی ج ۲ ص ۷۲۱ ، الصواعق ص ۷۹ ، اسعاف الراغبین ص ۸۴۱ ،مجلة ھدی الاسلام ۵۲ ،ابن ماجہ نور الابصارص ۱۳۲ ، مطالب السول میں اہل بیت سے مراد فاطمہ علیہ السلام ، علی علیہ السلام ، حسن علیہ السلام ، حسین علیہ السلام ہیں ۔
امام مہدی ذوی القربیٰ سے
جب احادیث سے یہ ثابت ہے کہ امام مہدی علیہ السلام عترت طاہرہ سے ہیں اہل بیت علیہ السلام سے ہیں علی علیہ السلام و فاطمہ علیہ السلام کی اولاد سے ہیں حسن علیہ السلام و حسین علیہ السلام کی اولاد سے ہیں تو پھر طے ہو گیا کہ امام مہدی علیہ السلام ہی ذوی القربیٰ سے ہیں جن کی محبت پوری امت پر فرض ہے۔ینابیع المودة ،بخاری اور مسلم سے آیت القربیٰ کے بارے بیان کیا ہے کہ سعید بن جبیر نے نقل کیا ہے کہ قربیٰ، آل علیہ السلام محمد ہیں مطالب السول میں امام الحسن علی ابن احمد الواحدی نے آیت مودت کی تفسیر میں بیان کیا ہے رسول اللہ نے فرمایا قربیٰ جن کی مودت فرض ہے وہ علی علیہ السلام ، فاطمہ علیہ السلام ،حسن علیہ السلام و حسین علیہ م السلام ہیں ۔اسی بات کو الصواعق المحرقہ والے نے ص ۱۰۱ ص ۲۰۱ میں دیا ہے اور اہل سنت کے مفسرین نے آیت قربیٰ کی تفسیرمیں بیان کیا ہے کہ قربیٰ سے مراد آل علیہ السلام محمد ہیں علی علیہ السلام ، فاطمہ علیہ السلام ، حسن علیہ السلام و حسین علیہ م السلام ہیں ۔
امام مہدی علیہ السلام ذریت سے ہیں
ینابیع المودة میں ص ۴۳۳ پر ذخائر العقبیٰ سے، صاحب الفردوس سے جابر بن عبداللہ الانصاری کی روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر نبی کی ذریت کو اس کی صلب میں قرار دیا ہے، میری ذریت کو علی علیہ السلام کی صلب سے قرار دیا ہے بس علی علیہ السلام کی وہ اولاد جو فاطمہ علیہ السلام بنت رسول اللہ سے ہے وہ رسول اللہ کی ذریت ہیں ۔ جب ایسے ہے تو پھر مہدی علیہ السلام ذریت رسول سے ہیں ۔
امام مہدی علیہ السلام حضرت علی علیہ السلام کی اولاد سے
۱ ۔ ینابیع المودة ص ۴۹۴ مناقب الخوارزمی سے ثابت بن دینار کی روایت ہے اس نے سعید بن جبیر سے اس نے ابن عباس سے کہ رسول اللہ نے فرمایا”علی علیہ السلام میری امت پر میرے بعد امام ہیں اور علی علیہ السلام کی اولاد سے قائم منتظر ہیں ، جب وہ ظاہر ہوں گے تو زمین کو عدل و انصاف سے اس طرح بھر دیں گے جس طرح وہ ظلم وجور سے بھر چکی ہو گی۔
۲ ۔ عقدالدرر باب اول، ابوداود سے ان کی سنن میں، الترمذی سے ان کی جامع میں، النسائی سے ان کی سنن میں، ابن اسحق سے روایت ہے، حضرت علی علیہ السلام نے اپنے بیٹے حسین علیہ السلام کو دیکھ کر فرمایا: کہ میرا یہ بیٹا سردار ہے جس کے متعلق رسول اللہ نے فرمایا: کہ عنقریب ان کی صلب سے ایک مردخروج کرے گا جس کا نام تمہارے نبی والا ہوگا نبی کے اخلاق میں وہ ان کے مشابہ ہوگا ،اس سے ملتا جلتا بیان ابووائل کا ہے جسے اس نے باب سوئم میں نقل کیا ہے ۔
امام مہدی علیہ السلام فاطمہ علیہ السلام کی اولاد سے
رسول اللہ نے فرمایا مہدی علیہ السلام میری عترت سے، فاطمہ علیہ السلام کی اولاد سے ہیں اس حدیث کو امام ابوداود نے اپنی صحیح ج ۴ ص ۷۸ ابن حجر نے الصواعق ص ۷۹ ، اسعاف الراغبین ص ۷۴۱ مسلم، ابوداود، امام نسائی، ابن ماجہ اور البیہقی سے نقل کیا ہے ینابیع المودة ص ۰۳۴ نے مشکاة المصابیح سے ابوداود اور ام سلمہ سے نقل کیا ہے۔
ینابیع المودة ص ۳۲۲ پر علی بن ھلال سے اس نے اپنے باپ سے ص ۴۳۴ پر الطبرانی سے، اس نے الاوسط میں عبایہ بن ربعی سے اس نے ابی ایوب الانصاری سے یہ حدیث بیان کی ہے۔
رسول اللہ نے فاطمہ علیہ السلام کے لئے فرمایا”ہم سے خیر الانبیاءاور وہ آپ کے باپ ہیں ، ہم سے خیر الاوصیاءوہ آپ کے شوہر علی علیہ السلام ہیں ، ہم سے خیرالشہداءوہ آپ علیہ السلام کے باپ کے چچا حمزہ علیہ السلام ہیں ہم سے وہ جس کے دو پر ہیں وہ ان سے پرواز کرتے ہیں جنت میں جہاں چاہیں ، وہ آپ کے باپ کے چچازاد جعفر ہیں ہم سے سبطین ہیں وہ اس امت کے سبطین ہیں اہل جنت کے جوانوں کے سردار ہیں ۔ حسن علیہ السلام و حسین علیہ السلام اور وہ دونوں تیرے بیٹے ہیں ہم سے مہدی علیہ السلام ہیں وہ تیری اولاد سے ہیں ، اسی طرح کی روایت فضائل الصحابہ کے باب میں ابوالمظفر السمعانی نے ابوسعیدالحذری سے نقل کیا ہے۔
حضرت امام مہدی علیہ السلام سبطین سے ہیں
عقدالدرر فصل ۳ باب ۹ حافظ ابونعیم نے کتاب صفة الامام المہدی علیہ السلام میں علی بن ھلال سے، اس نے اپنے باپ سے، بیان کیا ہے کہ رسول اللہ نے وقت وفات اپنی بیٹی فاطمہ علیہ السلام سے فرمایا”اے فاطمہ علیہ السلام تیرے بیٹوں حسن علیہ السلام و حسین علیہ السلام سے مہدی علیہ السلام ہوں گے“۔اسے الکنجی نے اپنی کتاب البیان میں حافظ ابونعیم الاصفھانی سے بیان کیا ہے اسی طرح ینابیع المودة ص ۲۳۴ میں معجم الکبیر میں بھی بیان ہوا ہے۔
حضرت امام مہدی علیہ السلام حضرت امام حسین علیہ السلام کی اولاد سے
سابقہ روایات سے یہ بات طے ہو چکی کہ امام مہدی علیہ السلام رسول اللہ کی اولاد سے ہیں علی علیہ السلام و فاطمہ سلام اللہ علیہ ا کی نسل سے ہیں اور آپ حسن علیہ السلام و حسین علیہ السلام کی اولاد سے ہیں ۔ اب بحث یہ ہے کہ کیا امام مہدی علیہ السلام امام حسن علیہ السلام کی اولاد سے ہیں یا امام حسین علیہ السلام کی اولاد سے ہیں اس میں علماءاسلام میں اختلاف ہے۔ اہل سنت کے محدثین مفسرین ،سیرت نگاروں کی اکثریت شیعہ بارہ امامیہ کے ساتھ متفق ہے کہ امام مہدی علیہ السلام امام حسین علیہ السلام کی نسل سے ہوں گے اور باقاعدہ پورا نسب نامہ بھی روایات میں بیان ہوا ہے۔ تو اس بارے چند روایات ملاحظہ ہوں۔
۱ ۔ عقدالدرر کے باب اول میں حافظ ابونعیم نے اپنی کتاب صفة المہدی میں حذیفہ بن لیمان سے روایت بیان کی ہے کہ رسول اللہ نے خطبہ دیا اور ہمارے لئے قیامت تک کے حالات کو بیان کیا پھر فرمایا ”اگر دنیا سے فقط ایک دن بچ گیا تو اللہ تعالیٰ اسے طولانی کر دے گا یہاں تک کہ ایک مرد کو اٹھائے گا جس کا نام میرے نام والا ہو گا تو سلمانؓ نے سوال کیا یا رسول اللہ!آپ کے کس بیٹے سے؟تو آپ نے فرمایا میرے اس بیٹے سے اور آپ نے ہاتھ حسین علیہ السلام کے کندھے پر مارا۔
۲ ۔ شرح نہج البلاغہ میں ابن ابی الحدید معتزلی نے حضرت علی علیہ السلام کے واسطہ سے نقل کیا ہے کہ مہدی میرے بیٹے حسین علیہ السلام سے ہوں گے۔
۳ ۔ ینابیع المودة کے ص ۷۹۴ پر بھی اس قسم کا بیان ہے۔
حضرت امام حسن علیہ السلام کی اولاد سے
اس بارے ابوداود کی ابی اسحق سے ج ۴ ص ۹۸ پر روایت نقل کی ہے کہ حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا کہ مہدی علیہ السلام حسن علیہ السلام کی اولاد سے ہوں گے ۔لیکن جو لوگ فن حدیث کے ماہر ہیں اور احادیث نبویہ کی صحت و سقم بارے بحث کرتے ہیں اور راویوں بارے جرح وتعدیل کرتے ہیں اور اصول الفقہ میں جو قواعد احادیث سے احکام لینے بارے مقرر ہیں ابوداود کی اس روایت کو بنیاد نہیں بنا سکتے۔ اس کی چند وجوہ ہیں ۔
۱ ۔ عقدالدرر ہیں ابی داود کی سنن سے ہی روایت درج کی گئی ہے کہ حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا مہدی علیہ السلام حسین علیہ السلام سے ہوں گے اختلاف نقل کی وجہ سے یہ روایت اعتبار سے گر جاتی ہے۔
۲ ۔ احادیث کے حفاظ کی بہت بڑی جماعت نے اپنی اپنی کتب میں اسی حدیث کو نقل کیا ہے اور بلا اختلاف بیان کیا ہے یعنی مہدی علیہ السلام حسین علیہ السلام کی اولادسے ہوں گے۔
حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا مہدی علیہ السلام حسین علیہ السلام سے ہوں گے ان میں الترمذی، امام نسائی، امام بیہقی سرفہرست ہیں عقدالدرر میں اس کی تفصیل درج ہے۔
۳ ۔ یہ احتمال موجود ہے کہ خط کوفی میں حسین علیہ السلام لکھا گیا جسے بعد والوں نے حسن علیہ السلام قرار دے دیا۔
۴ ۔ یہ ایک حدیث ہے اور جو کچھ مشہور ہے اس کے خلاف ہے اوروہ احادیث کثیر تعداد میںہیں ۔
۵ ۔ اہل بیت علیہ السلام کی ساری احادیث اور روایات سے یہ حدیث ٹکرا رہی ہے اور وہ احادیث سند کے اعتبار سے زیادہ صحیح ہیں کچھ گذر چکی ہیں اور بعض کا بعد میں ذکر ہوگا۔
۶ ۔ پھر حافظ ابونعیم جس کی روایات پر خود جناب امین محمدجمال الدین نے بھی اعتماد کیا ہے اور قدیم ترین منبع و مآخذ امام مہدی علیہ السلام کے حوالے سے ہے انہوں نے واضح بیان کیا ہے کہ آپ حسین علیہ السلام کی اولاد سے ہوں گے۔
۷ ۔ یہ احتمال موجود ہے کہ محمد بن عبداللہ بن حسن جو کہ نفس زکیہ کے نام سے مشہور تھے ان کا تقرب حاصل کرنے کے لئے درھم و دینار کے لالچ میں اس قسم کی حدیث کو وضع کیاگیاہو۔
ان احتمالات کی موجودگی میں اس حدیث کو کسی بھی طور پر تسلیم نہیں کیا جا سکتا کہ امام مہدی علیہ السلام ،حضرت امام حسن علیہ السلام کی اولاد سے ہوں گے۔
تعصب کی عینک اتار کر اور علمی قواعد ضوابط کو سامنے رکھ کر اگر امام مہدی علیہ السلام کے حوالے سے موجود بنیادی مآخذو منابع کو دیکھا جائے تو یہ بات واضح اور روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ امام مہدی علیہ السلام امام حسین علیہ السلام کی اولاد سے ہیں اور آپ کے نویں فرزند ہیں ۔ فقط یہ سوچ کر شیعہ بارہ امامی اس نظریہ پر متفق ہیں اس لئے ہم اسے تسلیم نہیں کر تے تو یہ خیال علمی اور تحقیقی نہیں اور علماءکو اس قسم کی سوچ سے بالاتر ہونا چاہیے تمام امت مسلمہ جس امام مہدی علیہ السلام کی انتظار میں ہے وہ امام حسین علیہ السلام ہی کے فرزند ہیں اور آپ کا نام رسول اللہ والا نام ہے اورآپ کا مشہور لقب مہدی علیہ السلام ہے۔
مہدی علیہ السلام حضرت امام حسین علیہ السلام کے نویں فرزند ہیں
ینابیع المودة ص ۲۹۴ میں المناقب موفق بن احمدالخوارزمی کی کتاب سے اس نے سلیم بن قیس الھلالی سے اس نے سلمان فارسی سے اس حدیث کو نقل کیا ہے ۔
سلمان: میں رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہوا،کیادیکھتا ہوں کہ حسین علیہ السلام ابن علی علیہ السلام رسول اللہ کی گود میں بیٹھے ہیں جب کہ آپ علیہ السلام ان کی آنکھوں کا بوسہ لے رہے ہیں اور ان کے منہ کو چوم رہے ہیں اور یہ فرماتے جا رہے ہیں ”تم سید ابن سیدہو،سید کے بھائی ہو، تم امام ابن امام ہو، امام کے بھائی ہو، تم حجت ابن حجت ہو اور حجت کے بھائی ہو، تم نوحجج(نمائندگان خدا) کے باپ ہو، جن کا نواں ان کاقائم (مہدی علیہ السلام ) ہوگاعقدالدرر میں بھی اس مضمون کی روایت موجود ہے۔
ینابیع المودة کے ص ۸۵۲ میں کتاب مودة فی القربیٰ سے دسواں نقطہ اس طرح بیان ہوا ہے کہ سلیم بن قیس الھلالی نے سلمان الفارسی سے اسی حدیث کو بعینہ بیان کیا ہے۔
میراخیال یہ نہیں کہ کوئی بھی مسلمان ان نو اماموں سے ناواقف ہویاان کے اسماءبارے آگاہ نہ ہو وہ سب کے سب حسین علیہ السلام بن علی علیہ السلام وفاطمہ علیہ السلام کے بیٹے ہیں ، لیکن عام قاری کی معلومات کے لئے ہم ان کے نام مشہور لقب اور کنیت کے ساتھ ذکر کرتے ہیں جوکہ حسب ذیل ہیں ۔
( ۱) ابوالحسن علی زین العابدین علیہ السلام ( ۲) ابوجعفر محمد الباقر علیہ السلام ( ۳) ابوعبداللہ جعفر الصادق علیہ السلام ( ۴) ابوالحسن موسیٰ الکاظم علیہ السلام ( ۵) ابوالحسن علی الرضا علیہ السلام ( ۶) ابوجعفر محمد الجواد علیہ السلام ( ۷) ابوالحسن علی الھادی علیہ السلام ( ۸) ابومحمد الحسن العسکری علیہ السلام ( ۹) ابولقاسم محمدالمہدی علیہ السلام
حضرت امام مہدی علیہ السلام امام صادق علیہ السلام کی اولاد سے
ینابیع المودة ص ۹۹۴ میں حافظ ابونعیم الاصفھانی کی ”اربعین“ سے حدیث نقل کی ہے اس کتاب میں حافظ ابونعیم نے چالیس احادیث نبویہ کو امام مہدی علیہ السلام کے بارے یکجا کر دیا ہے وہ کہتے ہیں کہ ان احادیث سے یہ حدیث ہے جسے مشہور مفسر اور لغت دان ابن الخشاب نے بیان کیا ہے اس نے کہا ہے کہ مجھ سے اس حدیث کو ابالقاسم طاہر بن ھارون بن موسیٰ الکاظم نے اور اس نے اپنے باپ سے اور اس نے اپنے دادا سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ آپ نے فرمایا”میرے سردار جعفر علیہ السلام بن محمد علیہ السلام نے فرمایا کہ خلف صالح میری اولاد سے ہو گا اور وہ ہی مہدی علیہ السلام ہے اس کا نام محمد علیہ السلام ہے اس کی کنیت ابوالقاسم ہے آخری زمانہ علیہ السلام میں خروج کرے گا ان کی ماں کو نرجس علیہ السلام کہا جاتاہوگا۔ ان کے سر پر بادل کاایک ٹکڑا ہو گا جو انہیں دھوپ سے سایہ دے گا جدھر وہ جائیں گے وہ بادل کا ٹکڑا بھی ان کے ساتھ ساتھ ہوگا اور اس سے فصیح اور واضح لہجے میں یہ اعلان ہو رہا ہو گاکہ یہ مہدی علیہ السلام ہیں تم سب اس کی اتباع کرو۔
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام بارے
ابن حجر نے الصواعق المحرقہ ص ۰۲۱ پر ہے کہ محمد بن علی باقر علیہ السلام نے چھ فرزند چھوڑے ان سب میں سے افضل و اکمل جناب جعفر الصادق علیہ السلام تھے اسی وجہ سے وہ ان کے خلیفہ اور وصی تھے اور تمام لوگوں نے ان سے علم نقل کیا ان کی شہرت ابت ہوئی بڑے بڑے آئمہ نے ان سے روایت کی جیسے یحی بن سعید، ابن جریح، مالک، سفیاتین، ابی حنیفہ، شعبہ، وغیرہ ھم، امام رازی نے بھی سورہ کوثر کی تفسیر میں لکھا ہے کہ کوثر سے مراد حضور پاک کی اولاد ہے اور یہ اس کا جواب ہے جس نے کہا تھا کہ آپ کی نسل نہ ہو گی۔ بنی امیہ سے کسی کا نام نہیں جب کہ آل رسول ہر جگہ پر ہے اور ان کے مشاہیر اوربزرگ علماءاور اکابرین میں باقر، جعفر، موسیٰ، رضا جیسی ہستیاں موجودہیں ۔
امام مہدی علیہ السلام امام رضا علیہ السلام کی اولاد سے
ینابیع المودة ص ۸۴۴ ، فرائدالسمطین سے نقل کیا ہے کہ حسن بن خالد سے روایت ہے کہ علی بن موسیٰ الرضا علیہ السلام نے فرمایا اس کا دین نہیں جس میں ورع(گناہوں سے دوری)موجود نہیں اور تم سب میں اللہ کے نزدیک زیادہ کرامت والا وہ شخص ہے جو زیادہ تقویٰ والا ہو، بعد میں آپ نے فرمایا کہ میری اولاد میں جو چوتھے نمبر پر ہو گا وہ کنیزوں کی سردار کا بیٹا ہو گا اور ان کے ذریعہ اللہ تعالیٰ زمین کو ہر قسم کے ظلم و جور سے طاہر و پاک کردے گااور ص ۹۸۴ پر ہے کہ امام رضا علیہ السلام نے فرمایا وقت معلوم سے مراد ہمارے قائم کے خروج کا دن ہے سوال کیا گیا کہ آپ کاقائم کون ہے؟ تو آپ علیہ السلام نے فرمایا میری اولاد سے چوتھے نمبر پر جو کنیزوں کی سردار کا بیٹا ہے زمین کو ہر قسم کے ظلم و جور سے پاک کر دے گا فرائد السمطین سے بھی اسی مضمون کی روایت موجود ہے۔
حضرت امام رضا علیہ السلام کا تعارف اہل سنت کے ہاں
جب موسیٰ الکاظم علیہ السلام کی وفات ہوئی تو آپ کی ۷۳ اولادیں تھیں ان میں علی رضا علیہ السلام بھی تھے وہ سب بیٹوں میں زیادہ لائق، زیادہ آگاہ، زیادہ عالم و فاضل اور شان والے تھے۔ اسی وجہ سے مامون نے انہیں اپنی بیٹی عقد میں دی اورانہیں اپنا ولی عہد بنایامامون نے اپنے ہاتھ سے ۱۰۲ ہجری میں تحریر کیا کہ وہ میرے ولی عہد ہیں لیکن آپ کی وفات مامون سے پہلے ہوئی مامون آپ کو اپنے باپ ہارون کی قبر کے پچھلے حصہ میں دفن کرنا چاہتا تھا لیکن جیسا کہ امام رضا علیہ السلام نے خبر دی تھی مامون کی ضخواہش اور کوشش کے باوجود اگلے حصہ میں ہی آپ کو دفن کیا گیا آپ کے موالیوں سے الکوفی ہیں جو السری السفطی کے اساتذہ سے ہیں وہ آپ کے ہاتھوں مسلمان ہوا تھا۔آپ کے بارے بہت زیادہ لکھا گیا ہے۔(دیکھیں صواعق المحرقہ ص ۲۲۱)
حضرت امام مہدی علیہ السلام حسن بن علی العسکری علیہ السلام کی اولاد سے
گذشتہ تمام روایات کی روشنی میں بات واضح ہو گئی ہے کہ امام مہدی علیہ السلام حسینی ہیں اور امام حسن عسکری علیہ السلام کی اولاد ہیں اسے اہلسنت کے معروف مصنفین نے لکھا ہے۔
۱ ۔ ینابیع المودة ص ۱۹۴ میں حافظ ابونعیم کی کتاب اربعین سے ، ابن الحشاب کے واسطہ سے روایت درج کی ہے کہ وہ کہتا ہے کہ ہم سے صدفہ بن موسی سے، اسے میرے باپ نے اسے علی علیہ السلام بن موسیٰ رض علیہ السلام نے بیان کیا ہے کہ آپ علیہ السلام نے فرمایاالخلف الصالح حسن علیہ السلام بن علی العسکری علیہ السلام کی اولاد سے ہیں وہی صاحب الزمان ہیں اور وہی مہدی علیہ السلام ہیں “۔
۲ ۔ اسعاف الراغبین ص ۷۵۱ میں شیخ عبدالوھاب الشعرانی سے، اس نے اپنی کتاب الیواقبت والجواہرسے، اس نے الفتوحات المکیہ سے کہ انہوں نے کہا ہے کہ تمہیں یہ بات معلوم رہے کہ مہدی علیہ السلام کا خروج یقینی ہے لیکن وہ خروج نہ کریں گے مگر یہ کہ زمین ظلم و جور سے بھر جائے گی پس وہ ظاہر ہو کر اسے عدل و انصاف سے بھر دیں گے وہ رسول اللہ کی عترت سے ہیں فاطمہ علیہ السلام کی اولاد سے ہیں ، ان کے جدامجد حسین علیہ السلام بن علی علیہ السلام ابن ابی طالب علیہ السلام ہیں ان کے والد امام حسن العسکری علیہ السلام ہیں جو امام علی نقی علیہ السلام کے فرزند ہیں ،جو امام محمد تقی علیہ السلام کے فرزندہیں وہ امام علی رضا علیہ السلام کے فرزند ،وہ موسیٰ الکاظم علیہ السلام کے فرزند، وہ جعفر صادق علیہ السلام کے فرزند، وہ محمد باقر علیہ السلام کے فرزند، وہ علی زین العابدین علیہ السلام کے فرزند ہیں ، وہ حسین علیہ السلام بن علی علیہ السلام بن ابی طالب علیہ السلام اورفاطمہ علیہ السلام کے فرزند ہیں ان کا نام رسول اللہ والا نام ہے مسلمان رکن اور مقام کے درمیان کعبة اللہ کے پاس مسجد الحرام، مکہ میںان کی بیعت کریںگے۔اس قیمتی روایت اور انتہائی پرمغز عبارت کو علماءاہل سنت نے اپنی کتب میں اسی ترتیب سے نقل کیا ہے۔ینابیع المودة کے ص ۱۵۴ پر کتاب فصل الخطاب سے یہ بیان نقل ہوا ہے کہ آئمہ اہل البیت علیہ السلام سے ابومحمد الحسن العسکری علیہ السلام ہیں اور پھر تحریر کیا کہ ان کے ایک ہی فرزند ہیں جو ابوالقاسم محمد المنتظر ہیں ، القائم، الحجة، المہدی ،صاحب الزمان، خاتم الائمہ، ان کے القاب ، بارہ امامی شیعوں میں معروف ہیں ص ۷۴ پر ہے کہ میرے سردار عبدالوھاب الشعرانی نے اپنی کتاب الجواھر میں دیا ہے کہ مہدی علیہ السلام امام حسن عسکری علیہ السلام کے فرزند ہیں مطالب السول فی مناقب آل رسول تالیف کمال الدین طلحہ اور کتاب الدررالمنظم میں ہے کہ مہدی علیہ السلام ابومحمد الحسن العسکری علیہ السلام کے فرزند ہیں ۔کتاب البیان فی اخبار صاحب الزمان علیہ السلام کے آخری باب میں ہے مہدی علیہ السلام حسن عسکری علیہ السلام کی اولاد سے ہیں ۔ فصول المہمہ فی معرفة الائمہ میں ہے کہ مہدی موعود ابن ابومحمد الحسن العسکری ہیں ۔سبط ابن الجوزی نے تذکرة الائمہ علیہ السلام میں، المہدی ابومحمد الحسن العسکری علیہ السلام کے فرزند ہیں ۔آپ کی ولادت ۵۱ شعبان ۵۵۲ ھ میں ہوئی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی مانند وہ اب تک زندہ اور موجود ہیں شعرانی نے تواضع الانوار القدسیہ المسقاة من الفتوحات المکیہ میں ، الصبانی المصری نے اسعاف الراغبین میں، شیخ صلاح الدین الصفوی نے شرح الدائرة میں جیسا کہ الحنفی القندوزی نے ینابیع المودة میں بیان کیا ہے ۔ شیخ المالکی نے الفصول المہمہ میں ، الشیخ الحموینی الشافعی نے کتاب فرائد السمطین میں کہ مہدی علیہ السلام ابومحمد حسن العسکری علیہ السلام کے فرزند ہیں ۔
تبصرہ
اتنی ساری احادیث و روایات بیان کرنے کے بعد اس نظریہ کا اختیار کرنے کی گنجائش بالکل باقی نہیں رہ جاتی کہ کوئی یہ کہے کہا حضرت امام مہدی علیہ السلام ، امام حسن علیہ السلام کی اولاد سے ہوں گے آپ علیہ السلام کا حسینی علیہ السلام ہونا مسلم ہے، اور اگر امام حسن علیہ السلام کی اولاد سے ہونے والی حدیث درست مان لی جائے توآپ ددھیال میں حسینی علیہ السلام اور ننھیال میں حسنی علیہ السلام ہیں کیونکہ آپ علیہ السلام کی جدہ پاک جناب فاطمہ بنت امام حسن علیہ السلام ہیں جو حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کی والدہ تھیں، اس لحاظ سے آپ علیہ السلام حسنی بھی ہیں اور حسینی علیہ السلام بھی ہیں ۔
اختتام
خداوند سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اپنے بقیہ حضرت امام مہدی علیہ السلام سے محبت کرنے اور انکی نصرت کےلئے تیاری کرنے کی توفیق دے اور ہماری زندگی اتنی بڑھا دے کہ ہم ان خوشحال دنوں کا دیدار کر سکیں، جن میں حضرت ولی عصر علیہ السلام پرچم اسلام کو پوری دنیا پر لہرائیں گے، دنیا کو آسودہ حال بنا دیں گے، ظلم ختم ہوگا، عدالت کی صبح نورپر طلوع ہوگی، انسان، انسانیت کی شاہراہ پر قدم رکھے گا۔
اللہ تعالیٰ میری اس ادنیٰ سی کوشش کو اپنے حضور درجہ قبولیت دے اور اس کا ثواب میرے ماں باپ، اجداد کی روح کو پہنچائے، میری اولاد کو بھی حضرت ولی العصر علیہ السلام کے ناصران سے بنائے ۔
خادم منتظرین امام مہدی ( علیہ السلام )
سید افتخار حسین النقوی النجفی
۷۲ جنوری ۵۰۰۲ ھ ۶۱ ذوالحجة الحرام ۵۲۴۱ ھ