فوائدالصلاة علی النبی المختار و علی آله الاطهار علیهم السلام
رسول اکرمصلىاللهعليهوآلهوسلم
کی شخصیت
تاریخ اسلام میں سب سے عظیم شخصیت بلکه تمام کائنات میں سب سے افضل و عظیم شخصیت همارے نبی محمد مصطفیصلىاللهعليهوآلهوسلم
کی هے۔ که اس شخصیت میں تمامی فضیلتیں سمٹ گئی هیں۔
پروردگار عالم کا ارشاد هے:(
لقد کان لک فی رسول الله اسوة حسنة
)
اے مسلمانو! تم میں سے اس کے لئے رسول اسلامصلىاللهعليهوآلهوسلم
کی زندگی نمونه عمل هے جو شخص بھی الله اور آخرت سے امیدٰن وابسته کئے هوئے هے اور الله کو بهت زیاده یاد کرتا هے؛ اور(
وانک لعلی خلق عظیم
)
اور آپ اخلاق کے بلند ترین درجه پر هیں۔
پس تمامی مسلمانوں کے لئے ضروی هے که سرکار دوعالمصلىاللهعليهوآلهوسلم
کی سنت سے آگاه هوں تاکه اسلام کے عظیم آئین و قانون و اخلاق کو حاصل کر سکیں اور اپنی زندگی کو اسلام کے مطابق گزار سکیں که سرکارصلىاللهعليهوآلهوسلم
کی شخصیت عظیم شخصیت هے جو که مجسم فضیلت هے۔
عبادت کی آخری منزل پر میں اور پروردگار سے سب سے زیاده قریب هیں جو که اک مثال هیں اپنے اهل خانه کے ساتھ نیک برتاؤ اور دوسرے لوگوں کے ساتھ بھی، جوکه صدق و صفا کی ایک عظیم مثال هے، پس کوئی ایسی فضیلت هے هی نهیں جو سرکار دوعالمصلىاللهعليهوآلهوسلم
کے اندر نه پائی جائے، بلکه فضیلتیں یهیں سے متمسک هوکر باشرف هوتی هیں۔
پروردگار عالم کا یه ارشاد گرامی هے:(
و انک لعلی خلق عظیم
)
که آپ خلق عظیم پر فائز هیں۔ و قلم و بیان و زبان کو عاجز کر دیان که آپ کی توصیف کر سکے یا عظمت بیان کر سکے، پس یه آیهٔ کریمه پروردگار عالم کی جانب سے آپ کے اخلاق حسنه کی سند هے،
چونکه اخلاق ایک ایسا مفهوم هے که جوانسان کی حیات کے سارے حصه کو شامل هے۔
روایت کی گئی هے که یهودیوں کا فصیح و بلیغ شخص مولائے کائنات علیه السلام کی خدمت میں حاضر هوا اور آپ سے کها:’’مجھے آپ اپنے اخلاق کے بارے میں بتائیں، تو امام علیه السلام نے فرمایا که دنیا کے مال و متاع کو بیان کرو تاکه میں سرکار دوعالمصلىاللهعليهوآلهوسلم
کے اخلاق کو بتاؤں تو یهودی کهتا هے که یه میرے لئے ناممکن هے تو مولا نے فرماتے هیں: تو دنیا کے مال و متاع کی توصیف سے عاجز هے که جس کے بارے میں خود خد ا نے فرمایا:(
قل متاع الدنیا قلیل
)
آپ کهه دیجئے که زندگی کی سودمندی بهت کم هے لهذأ میں کیسے اس نبی کے اخلاق کی توصیف کرسکتا هوں که جس کے بارے میں خود خدا وحده لاشریک کا ارشاد هے’’وانک لعلی خلق عظیم‘‘۔
یه رسول گرامیصلىاللهعليهوآلهوسلم
کی عظمت هے که انکی ذأت لوگوں کے لئے نمونه هے اور وه انسان کامل هیں۔ اور قرآن دوسرے مقام پر اس طرح سے بیان کرتا هے که:(
لقد کان لکم فی رسول الله اسوة حسنة
)
۔
اسی طرح سے سرکار دو عالمصلىاللهعليهوآلهوسلم
کی ذات نے بھی عرب کے سخت مزاج لوگوں کو اس بات کا مصداق بنایا که انھیں که خیر امت سے خطاب کیا جائے اور یه سرکار دو عالمصلىاللهعليهوآلهوسلم
کے اخلاق کا نتیجه هے اور آپ کے صبر و تحمل کا نتیجه هے ۔ آپ کے نوری کلام کی دین کے هه قرآن کهه رها هے’’(
لَوْ كُنْتَ فَظًّا غَلِيظَ اَلْقَلْبِ لاَنْفَضُّوا مِنْ حَوْلِكَ
)
؛ اگر آپ سخت مزاج و سخت کلام هوتے تو یه لوگ بھاگ کھڑے هوتے۔
میں یه چاهتا هوں که یهاں پر قارئین محترم کے لئے سرکار دو عالمصلىاللهعليهوآلهوسلم
کی ذات سے متعلق دو واقعه بیان کروں تاکه وه مومنین جو انسان کامل کی تلاش میں هيں اس پر عمل كر سکیں ۔
عدی بن حاتم روایت کرتا هے که سرکار دو عالمصلىاللهعليهوآلهوسلم
مسجد میں تشریف فرما تھے که میں حاضر هوا اور سلام کیا تو سرکار دو عالمصلىاللهعليهوآلهوسلم
نے پوچھا که کون هے؟ تو میں نے جواب دیا که میں عدی بن حاتم هوں تو سرکار مجھے اپنے گھر کی طرف لیکر چلے تھے که اسی اثنا میں ایک خاتوں آئی جو که ضعیف و کمزور و اور سن رسیده تھیںاور اس نے سرکارصلىاللهعليهوآلهوسلم
کو کافی دیر تک روکے رکھا اور اپنی حاجت و ضرورت کے سلسله میں بات کرتی رهے تو میں کها که خدا کی قسم یه کوئی بادشاه نهیں هوسکتا، پھر سرکار ؐمجھے اپنے گھر لے گئے اور مجھے ایک فرش دیا که جس میں سوکھی گھاس بھری تھی اور خود زمین پر بیٹھ گئے تو میں نے کها که یه آپ لے لیں، تو اس پر سرکارصلىاللهعليهوآلهوسلم
نے فرمایا که نهیں ، تم بیٹھو تو میں نے کها که آپ کی خدا کی قسم یه هے که کوئی بادشاه نهیں هو سکتا۔
۲ ۔ ایک شخص نے سرکار دو عالمصلىاللهعليهوآلهوسلم
سے کچھ مطالبه کیا تو سرکارصلىاللهعليهوآلهوسلم
نے اتنی بھیڑیں عطا فرمائیں که جو پهاڑوں کے درمیان کے خلاء کو پورا کردیں۔(کنایه هے کثرت عطا سے)۔ تو وه شخص خوش خوش اپنےگھر لوٹا اور اپنے لوگوں سے کها که اسلام لے آؤ مسلمان هو جاؤ اس لئے که محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم
ایسے انسان هیں جنکی عطا کے بعد خوف فاقه نهیں ره جاتا۔
اب مغربی لوگوں کا خیال اگر سرکار دو عالمصلىاللهعليهوآلهوسلم
کی شان میں جاننا چاهیں تو بعض مغربی نے اس طرح سے بیان دیا هے:
میں سرکارصلىاللهعليهوآلهوسلم
کی تعجب خیز حیات و خصلت کی وجه سے انکے دین کا بهت احترام کرتا هوں که صرف و صرف یهی وه دین هے جو زندگی کے هر نشیب و فراز کے لئے هے اور تمامی ضرورتوں کو پورا کرتا هے اور هر زمانه کے لئے مفید هے میں نے اس عجیب شخص کیا حیات کا مطالعه کیا هےکه میرے خیال سے انهیں منجی بشریت کهنا چاهیئے۔(یعنی بشریت کو نجات دینے والا)۔
اب رجوع کرتے هیں قرآن مجید کی طرف که پروردگار عالم نےکس طرح سے همارے نبیصلىاللهعليهوآلهوسلم
کو افضلیت بخشی هے که انکے ذکر کو دنیاو آخرت میں بلند فرمایا هے ۔پروردگار عالم قرآن مجید میں ارشاد فرماتا هے(
وَ رَفَعْنا لَكَ ذِكْرَكَ
)
‘‘پروردگار عالم کا ذکر توحید کے ذریعه سے هوتا هے اور همارے نبیصلىاللهعليهوآلهوسلم
کا ذکر رسالت و نبوت کے ذریعه سے هوتا هے
اگر هم قرآن مجید میں غور کریں اور اسکی آیات کو دیکھیں تو همیں پته چلے گا که خدا نے اپنے نبیصلىاللهعليهوآلهوسلم
کو انکےنام کے ذریعه کهیں بھی خطاب نهیں کیا بلکه جب خطاب کیا تو انکے بهترین صفات کے ذریعه کظاب کیا۔
پروردگار رب العزت اپنی پاک کتاب میں ارشاد فرماتا هے:(
يا أَيُّهَا اَلرَّسُولُ بَلِّغْ ما أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ ربک
)
اے پیغمبر اس حکم کو پهنچا دیں جو آپکے پروردگار کی طرف سے نازل کیا گیا هے۔
دوسرے مقام پر فرمایا:(
یا ایها النبی حسبک الله
)
اے پیغمبرصلىاللهعليهوآلهوسلم
اپکے لئے خدا اور وه مومنین کافی هیں جو آپکا اتباع کرنے والے هیں۔
جبکه پروردگار عالم نے اپنے دوسرے انبیاء و رسل کو انکے ناموں کے ذریعه خطاب کیا هے جیسا که کها:(
یا نوح اهبط بسلام منا
)
اے نوحؑ هماری جانب سے سلامتی کے ساتھ اُترو۔
اسی طرح جناب ابراهیمؑ کے بارے میں فرمایا:(
یا ابراهیم اعرض عن هذا
)
اے ابراهیمؑ! اس خیال کو چھوڑ دیجئے۔
پس هم پر ضروری هے که هم محمد و آل محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم
پر درود و صلوات بھیجیں اس لئے که یه وه ذوات مقدسه هیں که جنھوں نے همارے لئے دین کے احکام کو بیان کیا اور قرآن کریم کی تفسیر کی اور توحید پر برهان و دلیل قائم کی اور وه دلائل بیان کئے که جو پروردگار رب العزت کو هر قسم کے عیوب و نقائص سے منزه کرتے هیں۔
اسی وجه سے میں نے چاها که میں یه کتاب لکھوں اور اس کتاب میں محمد و آل محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم
پر صلوات کے بعض فوائد درج کروں اور یه تمامی فوائد جو اس کتاب میں بیان هوئے هیں وه احادیث و روایات سے لئے گئے هیں جن میں محمد و آل محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم
پر صلوات کے فائدے اور فضائل بیان هوئے هیں اور میری یه کتاب آٹھ فصل اور ایک خاتمه پرمشتمل هے جو که اس طرح هے:
پهلی فصل:محمد و آل محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم
پر صلوات کے فوائد؛
دوسری فصل: صلوات کا فائده نبیصلىاللهعليهوآلهوسلم
کو پهنچتا هے یا خود صلوات بھیجنے والے کی طرف پلٹتا هے؛
تیسری فصل: صلوات واجب هے یا مستحب؛
چوتھی فصل:صلوات کے سلسله سے ایک جوان کا واقعه؛
پانچویں فصل: جناب آدمؑ و حوّا کا نکاح صلوات کے ذریعه سے؛
چھٹی فصل: بنی اسرائیل کی نجات صلوات کے ذریعه؛
ساتویں فصل: انبیاء علیهم السلام کا توسل کرنا محمد ؐو آل محمد علیهم السلام کے ذریعه؛
آٹھویں فصل: اهل کتاب کا استغاثه محمد ؐو آل محمد علیهم السلام کے ذریعه؛
خاتمه: ایک قصه اور صلوات دعاؤں میں۔
____________________