محمدو آل محمدعلیهم السلام پر صلوات کے فوائد

محمدو آل محمدعلیهم السلام پر صلوات کے فوائد0%

محمدو آل محمدعلیهم السلام پر صلوات کے فوائد مؤلف:
زمرہ جات: متفرق کتب

محمدو آل محمدعلیهم السلام پر صلوات کے فوائد

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: عمار سالم سعد
زمرہ جات: مشاہدے: 9650
ڈاؤنلوڈ: 2886

تبصرے:

محمدو آل محمدعلیهم السلام پر صلوات کے فوائد
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 19 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 9650 / ڈاؤنلوڈ: 2886
سائز سائز سائز
محمدو آل محمدعلیهم السلام پر صلوات کے فوائد

محمدو آل محمدعلیهم السلام پر صلوات کے فوائد

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

دوسری فصل

{صلوات کا فائده محمدو آل محمد علیهم السلام کو پهنچتا هے یا خود صلوات پڑھنے والے کو}

علماء کے درمیان یه مسئله مورد بحث هے که صلوات کا فائده کسے پهنچتا هے؟ خود صلوات پڑھنے والے کو یا محمدو آل محمد علیهم السلام کو؟!

اکثر علما ء کا نظریه هے که صلوات کا فائده فقط و فقط صلوات پڑھنے والے کو هی پهنچتا هے اور محمدو آل محمد علیهم السلام کو اس کاکوئی بھی فائده نهیں هوتا؛ اور جناب سید عبد الله شبّر کا بھی یهی نظریه هے، چونکه ان ذوات مقدسه کو جس منزل کمال په پهنچنا تھا وه پهنچ گئے هیں۔

لیکن بعض لوگوں کا کهنا هے که صلوات کا فائده خود محمدؐ و آل محمد علیهم السلام کو بھی پهنچتا هے اور یه صلوات انکے ان قرب و کمالات کی زیادتی کی باعث هے که جن پر آپ حضرات علیهم السلام فائز هیں۔

اور ایک روایت هے که سرکار دوعالمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا:’’جنت میں وسیله سے بڑا کوئی درجه نهیں هے لهذا تم لوگ پروردگار عالم سے دعا کرو که یه درجه مجھے حاصل هو۔‘‘(۱)

یه حدیث اس شئ پر دلالت کر رهی هے که مومنین کی دعا سرکار دوعالمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کےلئے حصول وسیله کا باعث هے، جیسا که خود سرکارصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے روایت هے که آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا:’’پروردگار عالم نے مجھ سے ایک ایسے درجه کا وعده کیا هے که جو امت کی دعا کے ذریعه هی حاصل هو سکتا هے۔‘‘(۲)

محمد و آل محمد علیهم السلام پر صلوات بھیجنے کا طریقه

محمدؐ و آل محمد علیهم السلام پر صلوات بھیجنے کا صحیح طریقه کیا هے؟ اس مطلب کے لئے ایک روایت کتاب امالی شیخ طوسیؒ سے نقل کرتےهیں:

کعب بن عجرة سے روایت هے که سرکار دوعالمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جب هم لوگوں کے پاس تشریف لائے توهم لوگوں نے کها که یا رسول الله آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے سلام کا طریقه تو سکھا دیا پر یه بتائیں که آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر صلوات کیسے پڑھیں؟!

تو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا:’’ایسے کهو:اللهم صل علی محمد کما صلیت علی ابراهیم، وانک حمید مجید، و بارک علی آل محمد کما بارکت علی آل ابراهیم، انک حمید مجید. ‘‘

مترجم: اور صلوات کا صحیح طریقه جو که اهل سنت کی کتابوں سے بھی ثابت هے وه یه هےاللهم صل علی محمد و آل محمد )(۳)

____________________

۱ ریاض السالکین۱، ص۴۹۳؛ اهل البیت فی الکتاب والسنة لاشعری، ص۱۰۶؛ نقلاً عن صحیح بخاری، ج۱، ص۲۲۲، ح۵۸۹

۲ لالی الاخبار،ج۳، ص۴۴۲

۳ صواعق محرقه، ص۸۷؛ ینابیع المودة، ج۷، ص۲۹۵؛ تفسیر کبیر، ج۷، ص۳۹۱

تیسری فصل

{صلوات واجب هے یا مستحب؟}

علماء کے درمیان یه مسئله مورد اختلاف هے۔ بعض کا نظریه هے که صلوات تمام عصر مین ایک مرتبه واجب هے، اور بعض کا کهنا هے که هر نشست و مجلس میں ایک مرتبه واجب هے۔

لیکن مشهور علماء کا نظریه هے که صلوات مستحب هے۔

اور اهل سنت کے علماء نے اپنی کتابوں میں ایسی روایتیں بھی نقل کی هیں جو اس مطلب پر دلالت کرتی هیں که نماز میں صلوات پڑھنا واجب هے۔

جیسا که ایک روایت عائشه سے هے کهتی هیں که میں نے سنا هے که سرکار دوعالمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا:’’نماز بغیر طهارت و صلوات کے قبول نهیں هو سکتی۔‘‘

اور اسی کی روشنی میں شافعی کے اشعار بھی واضح هو جاتے هیں که جو که دلالت کرتے هیں که نماز میں صلوات واجب هے۔

یا آل بیت رسول الله حبکم فرض من الله فی القرآن انزله

کفاکم من عظیم القدر انکم من لم یصل علیکم لا صلاة له

اے اهلبیت رسول علیهم السلام آپ کی محبت کو الله نے قرآن میں فرض قرار دیا هے اور آپ کی قدر و منزلت کے لئے یهی کافی هے که اگر کوئی نماز میں آپ پر صلوات نه پڑھے تو اس کی نماز هی نهیں هے(یعنی قبول نهیں هے)۔(۱)

اور علماء اهل سنت نے بھی اس مضمون کی حدیثیں نقل کی هیں:

۱. دار قطنی نے اپنی سنن میں صفحه ۱۳۶ پر، ابو مسعود انصاری سے روایت کی هے کهتا هے سرکار دعالمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا: اگر کوئی نماز میں مجھ پر اور میرے اهلبیت علیهم السلام پر صلوات نه پڑھے تو اس کی نماز قبول نهیں هو سکتی هے۔

۲. بیهقی نے سنن کبری ج ۲ ، صفحه ۳۷۱

۳. ابن حجر هیثمی نے درمنصور میں صفحه ۱۲

اور اس کے علاوه دیگر علماء اهلسنت نے بھی اس طرح کی حدیثیں نقل کی هیں۔

تمام مخلوقات چاهے وه کوئی بھی هو کسی کا بھی عمل بغیر محبت اهلبیت علیهم السلام اور اعتراف و اقرار ولایت ائمه علیهم السلام کے قبول نهیں هو سکتا بلکه کالعدم هوگا۔

۱. وه مقامات جهاں صلوات پڑھنا مستحب هے

۱. جب سرکار دوعالمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا ذکر هو:

سرکار دوعالمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا: اصل میں بخیل وه شخص هے که جس کے سامنے میرا ذکر هو اور وه مجھ پر صلوات نه پڑھے۔

اور ایک روایت اور هے که جس میں سرکار دوعالمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا که سب سے زیاده جفا کار وه شخص هے جس کے سامنے میرا ذکر هو اور وه مجھ پر صلوات نه پڑھے۔(۲)

۲. رکوع و سجو د میں:

امام محمد باقر علیه السلام سے روایت هے که آ پ نے فرمایا:’’اگر کوئی شخص حالت رکوع و سجود و قیام میں یه کهے(صلی الله علی محمد و آله) تو اس کو اس ذکر کے عوض رکوع، سجود و قیام کے مثل ثواب ملے گا۔‘‘(۳) (یعنی جو ثواب رکوع و سجود و قیام کا هوگا وهی ثواب صلوات کا بھی هوگا)۔

۳. قنوت میں:

امام جعفر صادق علیه السلام سے مروری هے که آپ سے دعا قنوت کے سلسله سےسوال کیا گیا (یعنی قنوت میں کیا پڑھا جائے) تو امام صادق علیه السلام نے جواب میں فرمایا: اپنے پروردگار کی حمد و ثنا کرو اور اپنے نبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر صلوات بھیجو اور استغفار کرو۔(۴)

۴. بعد از نماز:

مولائے کائنات حضرت علی علیه السلام سے مروی هے که آپ نے فرمایا که چار چیزوں کو حق سماعت عطا کیا گیا هے(یعنی یه چیزیں سنتی هیں اور جواب بھی دیتی هیں):

۱) نبی اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ؛

۲) جنت؛

۳) جهنم؛

۴) حورالعین.

جب انسان نماز سے فارغ هو جائے تو ضروری هے که محمد و آل محمد علیهم السلام پر صلوات پڑھے، اور جنت طلب کرے، جهنم سے بچنے کی دعا کرے، اور حوروں کو طلب کرے۔(که خداوند رحمن جنت میں حوروں کو اسکی زوجه قرار دے) اس لئے که اگر کوئی صلوات پڑھتا هے تو اس کی دعا قبول هوتی هے، اگر جنت کا مطالبه کرتا هے تو جنت پروردگار سے کهتی هے که خدایا تیرے بندے نے جو سوال کیا هے اسے عطا کردے، اور اگر کوئی جهنم سے بچنے کی دعا کرتا هے تو جهنم پروردگار سے کهتی هے که خدایا تیرے بندے نے جس چیز سے بچنے کی دعا کی هے اس کو اس شئ سے محفوظ رکھ، اور جب حوروں کا مطالبه کرتا هے تو حوریں پروردگار سے کهتی هیں که خدایا تیرے بندے نے جو سوال کیا هے اسے عطا فرما۔(۵)

اور مولائے کائنات علیه السلام سے ایک حدیث هے که آپؑ نے فرمایا که اگر کوئی شخص نماز صبح اور نماز مغرب کے بعد کسی سے کلام کرنے سے پهلے اور پهلو بدلنے سے پهلے یه کهے( إنَّ اَللّهَ وَ مَلائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى اَلنَّبِيِّ يا أَيُّهَا اَلَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَ سَلِّمُوا تَسْلِيماً ) اور (اللهم صل علی محمد و ذریته علیهم السلام) تو پروردگار عالم اس کی سو( ۱۰۰) حاجتوں کو پورا کرے گا جس میں سے ستّر دنیا اور تیس آخرت سے متعلق هونگی۔(۶)

۵. سونے سے پهلے:

جناب فاطمة الزهرا سلام الله علیها سے روایت هے که آپ ؐ نے فرمایا:’’میں سونے کے لئے اپنا بستربچھا چکی تھی که سرکار

دوعالمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم داخل هوئے اور فرمایا: اے فاطمهؐ! جب تک چار عمل انجام نه دے لینا سونا نهیں اور چار عمل یه هیں:

۱) سونے سے پهلے قرآن ختم کر لینا؛

۲) انبیاء علیهم السلام کو شفیع بنا لینا؛

۳) مومنین کو راضی کر لینا؛

۴) حج و عمره انجام دے دینا.

سرکارصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم یه کهنے کے بعد نماز پڑھنے میں مشغول هو گئے توجناب زهرا سلام الله علیها فرماتی هیں که میں نے نماز کے بعد کها که: یا رسول اللهصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم آپ نے جن چار چیزوں کا حکم دیا هے ان کو سونے سے پهلے کیسے انجام دیا جائگا؟! تو سرکارصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مسکرائے اور فرمایا: اگر تین مرتبه سوره توحید کی تلاوت کیا تو گویا پورا قرآن ختم کرلیا، اور اگر مجھ پر اور دوسرے انبیاء پر صلوات پڑھا تو هم قیامت کے دن شافع هونگے، اور اگر مومنین کے لئے استغفار کیا تو وه راضی هو جائیں گے اور اگر یه کها(سبحان الله والحمد لله ولا اله الا الله والله اکبر) تو گویا حج و عمره کر لیا۔‘‘(۷)

۶. نماز صبح کے بعد:

امام جعفر صادق علیه السلام سے روایت هے که جس میں آپؑ نے فرمایا:’’جو شخص بھی بعد نماز صبح اور بعد نماز ظهر کهے(اللهم صل علی محمد وآل محمد و عجّل فرجهم) تو وه امام زمانه (عجل الله تعالی فرجه الشریف) کے زمانے کو درک کرے گا۔‘‘(۸)

اسی طرح امام جعفر صادق علیه السلام سے روایت هے که آپؑ نے اپنے ایک صحابی سے فرمایا که نماز صبح کے بعد سو( ۱۰۰) مرتبه کهو:(اللهم صل علی محمد و آل محمد) تو پروردگار عالم تم کو جهنم کی آگ سے محفوظ رکھے گا۔‘‘(۹)

۷. وقت استخاره صلوات مستحب هے:

علامه مجلسیؒ نے اپنے والد سے اور انھوں نے اپنے استاد شیخ بهائی سے نقل کیا هے که شیخ نے کها که میں نے اپنے اساتذه

سے سنا هے که وه امام عصر(عجل الله تعالی فرجه الشریف) سے نقل کرتے هیں تسبیح سے استخاره کے سلسله سے، که آپ تسبیح کو هاتھ میں لیتے تھے اور صلوات پڑھتے تھے تین مرتبه اور اس کے بعد هر تسبیح کے دانوں کو شمار کرتے تھے دو دو کرکے اور اگر آخر میں ایک دانه بچتا تھا تو اس اسکا مطلب تھا که اس کام کو انجام دو اور اگر دو دانه بچتا تھا تو منع هو تا تھا۔(۱۰)

۸. مسجد میں داخل هوتے اور نکلتے وقت صلوات مستحب هے:

امام صادق علیه السلام سے روایت هے که آپ نے فرمایا:’’مسجد میں جب داخل هو تو صلوات پڑھو اور جب نکلو تو صلوات پڑھو۔‘‘(۱۱)

ایک روایت امام محمد باقر علیه السلام سے هے که آپ نے فرمایا که جب مسجد میں بیٹھنے کی غرض سے داخل هو تو طهارت کے ساتھ داخل هو اور رخ قبله کی طرف کرو اور جب داخل هو تو دعا کرو اور حمد پرورد گار بجا لاؤ اور محمدو آل محمدعلیهم السلام پر صلوات پڑھو۔(۱۲)

۹. هر نشست و مجلس میں صلوات مستحب هے:

امام جعفر صادق علیه السلام سے روایت هے که آپ نے فرمایا: سرکار دوعالم نے فرمایا: جس مجلس و نشست میں ذکر پروردگار نه هو اور هم پر صلوات نه پڑھی جائے وه مجلس اهل مجلس کے لئے قیامت کے دن وبال و عذاب هوگی۔(۱۳)

۱۰. جب چھینک آئے تو صلوات مستحب هے:

روایت میں بهت زیاده تاکید کی گئی هے که اگر کسی کو چھینک آئے یا اس کے سامنے کوئی چھینکے تو صلوات پڑھنا مستحب هے۔

امام صادق علیه السلام سے ایک روایت هے که آپؑ نے فرمایا:’’اگر کسی کو چھینک آئے اور وه اپنا هاتھ ناک پر رکھ کر

یه کهےالحمد لله رب العالمین حمداً کثیراً کما هو اهله وصل الله علی محمد النبی وآله وسلم ‘‘تو اس کی ناک کے بائیں طرف سے ایک پرنده جو که ٹڈی سے چھوٹا اور مکھی سے بڑا هوگا نکلے گا اور عرش الهی کے نیچے جا ٹھهرے گا اور اسکے لئے قیامت تک استغفار کرے گا۔(۱۴)

۱۱. نزدیک غروب پنجشنبه و شب جمعه صلوات پڑھنا مستحب هے:

ابن سنان سے روایت هے که امام صادق علیه السلام نے فرمایا:’’پنجشنبه کو نزدیک غروب اور شب جمعه فرشتے نازل هوتے هیں اور انکے ساتھ سونے کے اقلام اور چاندی کے قرطاس هوتے هین که جس پر وه روز پنجشنبه نزدیک به غروب اور شب جمعه اور روز جمعه غروب تک سوائے محمد و آل محمد علیهم السلام پر صلوات کے علاوه کچھ اور نهیں لکھتے۔‘‘(۱۵)

ایک اور روایت امام صادق علیه السلام سے هے که جس میں آپؑ نے فرمایا:’’ایک صدقه شب جمعه اور روز جمعه ایک هزار کے برابر هے اور شب جمعه محمد و آل محمد علیهم السلام پر صلوات سے هزار نیکیاں حاصل هوتی هیں، اور هزار گناه معاف هوتے هیں اور هزار درجات بلند هوتے هیں، اور شب جمعه صلوات بھیجنے والے کا نور قیامت تک آسمان پر چمکتا رهتا هے، اور ملائکه‘ اور وه فرشتے جو سرکار دوعالمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی قبر پر مقرر هیں قیامت تک اس کے لئے استغفار کرتے هیں۔‘‘(۱۶)

۱۲. روز جمعه صلوات مستحب هے:

سرکار دوعالمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے رایت هے که آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا:’’اگر کوئی شخص روز جمعه سو مرتبه صلوات پڑھے گا تو اس کے ستّر سال کے گناه بخش دیئے جائیں گے۔‘‘(۱۷)

۲. سوال: کتنی صلوات کافی هے؟!

هو سکتا هے یه سوال کیا جائے که کتنی صلوات کافی هے؟ چونکه الگ الگ طریقه سے صلوات وارد هوئی هے که بعض چھوٹی اور بعض بڑی، تو کتنا حصه پڑھا جائے جو که کافی هو۔؟

تو اس کا جواب یه هے که جتنا حصه تشهد میں وارد هوا هے وه کافی هے۔(اللهم صل علی محمد وآل محمد

اور علماء اهل سنت نے اپنی صحاح و سن میں اس صلوات کو نقل کیا هے:

جیسا که شافعی نے اپنی مسند میں صفحه ۹۷ پر، احمد بن حنبل نے اپنی مسند میں اور انکے دیگر علماء نے بھی نقل کیا هے۔

۳. بچوں کی صلوات:

بچے بھی محمد و آل محمد علیهم السلام پر صلوات پڑھتے هیں جیسا که سرکارصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے روایت هے که آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا:’’اگر تمهارے بچے گریه کریں تو تم ان کو مارنا نهیں، چونکه چار مهینه انکا گریه خدا کی وحدانیت کی گواهی هے، اور اس کے بعد کے چار مهینه انکا گریه محمد و آل محمد علیهم السلام پر صلوات هے اور چار مهینه والدین کے لئے دعا هے۔‘‘(۱۸)

____________________

۱ انسان کی نماز هی کیا بلکه اصل توحید بھی بغیر اهلبیت علیهم السلام کے قابل قبول نهیں چه جائے که دوسری عبادات اور صرف انسان هی نهیں۔

۲ الوسائل، باب۴۲، من ابواب الذکر، حدیث۱۸

۳ مذکوره حواله، حدیث۱۸

۴ من لا یحضره الفقیه، ج۱، ص۲۰۷

۵ الوسائل، باب۲۲، من ابواب التعقیب، حدیث۶

۶ سفینة البحار، مادة صل

۷ خلاصة الاذکار، ص۷۰

۸ سفینة البحار، ماده صل

۹ مذکوره حواله

۱۰ مفاتیح الجنان

۱۱ فروع الکافی،ج۳، ص۳۰۹

۱۲ الوسائل، باب۳۹، من ابواب احکام العابد، حدیث۲

۱۳ تفسیر الثقلین، ج۳، ص۳۰۱

۱۴ الوسائل، باب۶۳، من ابواب احکام الشرم حدیث۴

۱۵ الوسائل، باب۴۳، من ابواب صلاة الجمعه، ھدیث۱

۱۶ ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، ص۴۸

۱۷ مذکوره حواله، ص۴۸

۱۸ التوحید، ۲۳۱