امام حسین علیہ السلام مصداق طہارت
آیۂ تطہیر:
(
اِنّما یُرِیدُ اللّٰهُ لِیُذهِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ البَیْتِ وَ یُطَهِّرَکُمْ تَطْهِیراً
)
۔
(سورہ اِحزاب: ٣٣)
شیعہ اوراہل سنت کی متواتر احادیث سےثابت ہوتاہےکہ یہ آیہ کریمہ عالم خلقت کی ممتاز شخصیات کےزیر کساء،مقدس اجتماع کےبارےمیں نازل ہوئی ہے۔
یہ آیت اور اس سلسلہ میں وارد ہونے والی احادیث حضرت امام حسین علیہ السلام کی عصمت و جلالت اور بلندی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
اس آیت حدیث کساء اور اس کی اسناد و متون کے بارے میں مفصّل کتب ضبط تحریرمیں لائی گئی ہیں جبکہ بعض راویوں مثلاً صبیح نےمختصرطورپرنقل کیاہے۔
(اسد الغابة ج١٣ ص ١١، الاصابه ج٢ ص ١٧٥۔ ٤٠٣٣)
مختلف صاحبان قلم جیسے:مسلم، بغوی، واحدی، اوزاعی، محب طبری، ترمذی، ابن اثیر، ابن عبدالبر، احمد، حموینی، زینی، دحلان، بیہقی وغیرہ نے جناب عائشہ، امّ سلمہ، انس، واثلہ، صبیح، عمر ابن ابی سلمہ، معقل بن یسار، ابی الحمراء، عطیہ، ابی سعید اور امّ سلیم سے اس واقعہ جلیلہ و منقبت عظیمہ کے بارے میں متعدد روایات نقل کی ہیں۔(صحیح مسلم، ج٧، ص ١٣٠؛ مصابیح السنہ، ج٢، ص ٢٧٨؛ ذخائر العقبیٰ، ص ٢٤؛ ترمذی، ج٢٣، ص ٢٠٠، ٢٤٢ و ٢٤٨؛ اسد الغابة، ج١، ص ١١ و ١٢؛ ج٢، ص ٢٠ و ج٣، ص ٤١٣؛ الاصابة، ج٢، ص ١٧٥ و ٤٣٣؛ اسباب النزول واحدی، ص ٢٦٧؛ المحاسن والمساوی بیہقی، ج١، ص ٤٨١)
آیہ تطہیرصرف اہل بیت علیہم السلام عصمت و طہارت، اصحاب کساء یعنی پیغمبر اسلام، حضرت علی، حضرت فاطمہ زہرا، امام حسن اور امام حسین علیہ السلام علیہم السلام کی شان میں نازل ہوئی ہے۔
شیعہ و سنی مصادر میں مختلف طرق سے وارد ہونے والی روایات ہمارے اس دعوے کو ثابت کرنے کیلئے کافی ہیں۔ یہ روایات امّہات المؤمنین، صحابہ و تابعین اور ائمہ علیہم السلام سے نقل کی گئی ہیں جنہیں چار گروہ میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔
(حسینی مرعشی، احقاق الحق، ج٢، ص٥٠٢، ٥٧٣؛ موحد ابطحی، آیہ تطہیر فی احادیث الفریقین، ج١، ص٢)
١۔ روایات مکان نزول:
٭ حاکم نیشاپوری مستدرک صحیحین میں رقمطراز ہیں:
عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ فِي بَيْتِي نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ
(
إِنَّما يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَ يُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيراً
)
، فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ إِلَى فَاطِمَةَ وَ عَلِيٍّ وَ الْحَسَنِ وَ الْحُسَيْنفَقَال: اللَّهُمَّ هَؤُلَاءِ أَهْلُ بَيْتِيقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ يَا رَسُولَ اللَّه! مَا أَنَا مِنْ أَهْلِ الْبَيْت؟قَالَ إِنَّكِ لَعَلَى خَيْر وَ هَؤُلَاءِ أَهْلُ بَيْتِي اللَّهُمَّ أَهْلِي أَحَق
۔
حاکم اس حدیث شریف کو بخاری کی شرائط کے مطابق صحیح مانتے ہیں۔
(نیشاپوری، المستدرک علی الصحیحین، ج٣ ، ص ٢٥)
جناب امّ سلمہ اس آیۂ کریمہ کے محل نزول کو اپنا گھر بتاتے ہوئے کہتی ہیں کہ پیغمبر اکرمصلىاللهعليهوآلهوسلم
نے علی و فاطمہ و حسن و حسین علیہما السلام کو زیر کساء جمع کرکے دعا فرمائی اور میرے سوال کے جواب میں فرمایا کہ میرے اہل بیت علیہم السلام بس یہی افراد ہیں۔
٭ حضرت عائشہ کہتی ہیں: پیغمبر اسلامصلىاللهعليهوآلهوسلم
ایک دن بردیمانی کے ہمراہ تھے کہ امام حسن علیہ السلام آئے پیغمبر(صلىاللهعليهوآلهوسلم
) نے انہیں چادر میں لے لیا پھر امام حسین علیہ السلام آئے وہ بھی چادر میں چلے گئے پھر علی و فاطمہ علیہا السلام بھی زیر کساء چلےگئے تو یہ آیت نازل ہوئی۔
(صحیح مسلم، ج٧، ص ١٣٠؛ مصابیح السنه ، ج٢، ص ٢٧٨؛ ذخائر العقبیٰ، ص ٢٤۔)
”اوزاعی“ شدّاد بن عبداللہ سے روایت کرتے ہیں کہ جب دربار میں سر امام حسین علیہ السلام لایا گیا تو ایک مرد شامی نے امام اور ان کے والد بزرگوار کی شان میں جسارت کرنا شروع کردی، یہ دیکھ کر واثلہ بن اسقع کھڑے ہوگئے اور کہنے لگے: خدا کی قسم؛ میں نے دیکھا کہ پیغمبر اکرمصلىاللهعليهوآلهوسلم
ایک دن جناب امّ سلمہ کے گھر تشریف فرما تھے کہ حسن علیہ السلام آئے آپ (صلىاللهعليهوآلهوسلم
) نے انہیں اپنی آغوش میں بٹھایا پھر امام حسین علیہ السلام آئے انہیں بھی اپنی آغوش میں بائیں طرف بٹھالیا، پھر فاطمہ علیہاالسلام آئیں انہیں اپنے سامنے بٹھایا پھر علی کو بھی بلاکر اپنے پاس بٹھایا اور فرمایا:
(
إِنَّما يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَ يُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيراً
)
۔
اس وقت سے میں علی فاطمہ زہرا اور حسن و حسین سے بے پناہ محبت کرتا ہوں۔
(اسد الغابة ج٢، ص ٢٠)
٢۔آیت کی تفسیر بیان کرنے والی روایات:
٭ تفسیر طبری میں ابوسعید خدری سے اس طرح روایت کی گئی ہے:
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ: نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِي خَمْسَةٍ: فِيَّ وَ فِي عَلِيٍّ وَ حَسَنٍ وَ حُسَيْنٍ وَ فَاطِمَةَ
(جامع البیان ج١٢، ذیل آیهْ۔)
اس روایت میں سبب نزول آیہ تطہیر صرف و صرف اصحاب کساء، انوار خمسہ سے مختص ہے۔
٭ مجمع الزوائد میں ابو سعید خدری سے نقل کیا ہے:
أَهْلِ الْبَيْتِ الَّذِينَ أَذْهَبَ اللَّهُ عَنْهُمُ الرِّجْسَ وَ طَهَّرَهُمْ تَطْهِيراً، وَ خَدّهُم فِي يَدِهِ فَقَال: خَمْسَةٍ رَسُولِ اللَّهِ وَ عَلِيٍّ وَ فَاطِمَةَ وَ الْحَسَنِ وَ الْحُسَيْن
۔
(ھیثمی؛ مجمع الزوائد ج٩، ص ١٦٥و ١٦٧۔)
اس روایت میں بھی سبب نزول آیت، اہل بیت علیہم السلام ہی سے وابستہ ہے اور آیت کے عینی و خارجی مضمون کی مکمل وضاحت کی گئی ہے۔
٭ صحیح مسلم میں زید ابن ارقم سے نقل کیا گیا ہے کہ کیا زنان پیغمبرصلىاللهعليهوآلهوسلم
اہلبیت علیہم السلام میں شمار ہوتی ہیں؟ تو وہ کہتے ہیں:
لَا، وَ ايْمُ اللَّهِ إِنَّ الْمَرْأَةَ تَكُونُ مَعَ الرَّجُلِ الْعَصْرَ مِنَ الدَّهْرِ ثُمَّ يُطَلِّقُهَا فَتَرْجِعُ إِلَى أَبِيهَا وَ قَوْمِهَا، أَهْلُ بَيْتِهِ أَصْلُهُ وَ عَصَبَتُهُ الَّذِينَ حُرِّمُوا الصَّدَقَةَ بَعْدَه
۔
(مسلم نیشاپوری، صحیح مسلم، ج٧، ص ١٣٣۔)
اس روایت میں سرور کائنات کے مشہور صحابی زنان پیغمبرصلىاللهعليهوآلهوسلم
پر عنوان اہلبیت علیہم السلام کے صادق آنے کی نفی کرتے ہیں۔
٣۔ نزول آیہ تطہیر کے بعد آنحضرت کے عمل کو بیان کرنے والی روایات:
جلال الدین سیوطی ابن عباس سے نقل کرتے ہیں:
شهدت رسول الله تسعة اشهر یأتی کل یومٍ باب علی بن ابی طالب عند وقت کل صلاة فیقول: السلام علیکم و رحمة الله و برکاته اهل البیت،(
إِنَّما يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَ يُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيراً
)
(الدرالمنثور، ج٦، ذیل آیہ۔)
اس روایت سے واضح ہے کہ سرکار رسالت، سرور کائنات نو ماہ تک روزانہ بوقت نماز در خانۂ علی و بتول و حسنین علیہم السلام پر آتے اور با آواز بلند فرماتے:
(
إِنَّما يُرِيدُ اللَّهُ
)
اور اہل بیت علیہم السلام کہہ کر سلام فرماتے تھے۔
٤۔ ائمہ و بعض صحابہ کا اس آیت کے ذریعہ احتجاج بیان کرنے والی روایات:
طبری، ابن اثیر اور سیوطی نقل کرتے ہیں کہ حضرت علی بن الحسین (امام سجادعلیہ السلام) نے امام و اسیران کربلا کی توہین کرنے والے مرد شامی سے فرمایا: اے شخص کیا تو نے سورہ احزاب کی اس آیت
(
إِنَّما يُرِيدُ اللَّهُ
)
“
کو پڑھا ہے؟ کہا: کیوں نہیں؟ لیکن کیا آپ ہی اس کے مصداق ہیں؟ امام نے فرمایا: ہاں ہاں۔
(جامع البیان، ج١٢، ذیل آیه؛ الدرالمنثور ج٦، ذیل آیه؛ تفسیر القرآن کریم العظیم ج٣، ذیل آیه)
البتہ مذکورہ روایت دیگرمصادرمیں کامل طورسےآئی ہے اور امام نے اس طرح جواب دیا ہے:
''نحن اهل البیت الذی خصصنا بآیة التطهیر
۔''
(خوارزمی، مقتل الخوارزمی، ج٢، ص ٦١)
توجہ:اس موقع پر اس اہم نکتہ کی طرف توجہ مبذول کرانا مناسب ہے کہ نہ صرف یہ کہ تمام شیعہ علماء ودانشمندحضرات اس بات پرمتفق ہیں کہ یہ آیت تطہیرانوارخمسہ، اصحاب کساء کے بارے میں نازل ہوئی ہے بلکہ بعض منصف مزاج اہل سنت حضرات نے بھی اس بات کا اظہار کیا ہے کہ امت اسلامی کا اتفاق ہے کہ یہ آیہ مبارکہ صرف و صرف اہل بیت علیہم السلام عصمت و طہارت انوار خمسہ طیبہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے ۔ مثلاً:
١۔ علامہ بھجت آفندی:
”امت اسلامی کا اتفاق ہے کہ آیہ
(
إِنَّما يُرِيدُ اللَّهُ
)
حضرت علی وفاطمہ وحسن وحسین علیہم السلام کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔“
(بهجت افندی: تاریخ آل محمد (طبع آفتاب، ص ٤٢)
٢۔ علامہ حضرمی:
“حدیث آیہ تطہیر حدیث صحیح و مشہور و مستفیض ہے جو معنی و مدلول کے اعتبار سے متواتر اور امت اسلامی کے نزدیک مورد اتفاق ہے۔”
(حضرمی: القول الفصل، ج١ ، ص ٤٨)