عصرِ غَیبتِ امامؑ میں ہماری ذمہ داریاں

عصرِ  غَیبتِ امامؑ میں  ہماری    ذمہ  داریاں0%

عصرِ  غَیبتِ امامؑ میں  ہماری    ذمہ  داریاں مؤلف:
: عامرحسین شہانی
زمرہ جات: امام مہدی(عجّل اللّہ فرجہ الشریف)
صفحے: 161

عصرِ  غَیبتِ امامؑ میں  ہماری    ذمہ  داریاں

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: الحاج محمد تقی الموسوی الاصفہانی
: عامرحسین شہانی
زمرہ جات: صفحے: 161
مشاہدے: 47630
ڈاؤنلوڈ: 2346

تبصرے:

عصرِ غَیبتِ امامؑ میں ہماری ذمہ داریاں
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 161 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 47630 / ڈاؤنلوڈ: 2346
سائز سائز سائز
عصرِ  غَیبتِ امامؑ میں  ہماری    ذمہ  داریاں

عصرِ غَیبتِ امامؑ میں ہماری ذمہ داریاں

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

الْبَحْثَ عَمَّا كَتَمْتَ ‏وَلاَ أُنَازِعَكَ فِي تَدْبِيرِكَ وَلاَ أَقُولَ لِمَ وَكَيْفَ وَمَا بَالُ وَلِيِّ الْأَمْرِ لاَ يَظْهَرُ وَقَدِ امْتَلَأَتِ الْأَرْضُ مِنَ الْجَوْرِ وَأُفَوِّضُ أُمُورِي كُلَّهَا إِلَيْكَ‏.اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ أَنْ تُرِيَنِي وَلِيَّ أَمْرِكَ ظَاهِراً نَافِذَ الْأَمْرِ مَعَ عِلْمِي بِأَنَّ لَكَ السُّلْطَانَ وَالْقُدْرَةَ وَالْبُرْهَانَ وَالْحُجَّةَ وَالْمَشِيَّةَ وَالْحَوْلَ وَالْقُوَّةَ فَافْعَلْ ذَلِكَ بِي وَبِجَمِيعِ الْمُؤْمِنِينَ‏ حَتَّى نَنْظُرَ إِلَى وَلِيِّ أَمْرِكَ صَلَوَاتُكَ عَلَيْهِ ظَاهِرَ الْمَقَالَةِ وَاضِحَ الدَّلاَلَةِ هَادِياً مِنَ الضَّلاَلَةِ شَافِياً مِنَ الْجَهَالَةِ أَبْرِزْ يَا رَبِّ مُشَاهَدَتَهُ وَثَبِّتْ قَوَاعِدَهُ‏ وَاجْعَلْنَا مِمَّنْ تَقَرُّ عَيْنُهُ بِرُؤْيَتِهِ وَأَقِمْنَا بِخِدْمَتِهِ وَتَوَفَّنَا عَلَى مِلَّتِهِ وَاحْشُرْنَا فِي زُمْرَتِهِ.اللَّهُمَّ أَعِذْهُ مِنْ شَرِّ جَمِيعِ مَا خَلَقْتَ وَذَرَأْتَ وَبَرَأْتَ وَأَنْشَأْتَ وَصَوَّرْتَ‏ وَاحْفَظْهُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ وَعَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ (وَمِنْ فَوْقِهِ وَمِنْ تَحْتِهِ) بِحِفْظِكَ الَّذِي لاَ يَضِيعُ مَنْ حَفِظْتَهُ بِهِ وَاحْفَظْ فِيهِ رَسُولَكَ وَوَصِيَّ رَسُولِكَ عَلَيْهِ وَآلِهِ السَّلاَمُ.اللَّهُمَّ وَمُدَّ فِي عُمْرِهِ وَزِدْ فِي أَجَلِهِ وَأَعِنْهُ عَلَى مَا وَلَّيْتَهُ وَاسْتَرْعَيْتَهُ وَزِدْ فِي كَرَامَتِكَ لَهُ ‏فَإِنَّهُ الْهَادِي الْمَهْدِيُّ وَالْقَائِمُ الْمُهْتَدِي وَالطَّاهِرُ التَّقِيُّ الزَّكِيُّ النَّقِيُّ الرَّضِيُّ الْمَرْضِيُّ الصَّابِرُ الشَّكُورُ الْمُجْتَهِدُ.اللَّهُمَّ وَلاَ تَسْلُبْنَا الْيَقِينَ لِطُولِ الْأَمَدِ فِي غَيْبَتِهِ وَانْقِطَاعِ خَبَرِهِ عَنَّا وَلاَ تُنْسِنَا ذِكْرَهُ وَانْتِظَارَهُ وَالْإِيمَانَ بِهِ وَقُوَّةَ الْيَقِينِ فِي ظُهُورِهِ وَالدُّعَاءَ لَهُ وَالصَّلاَةَ عَلَيْهِ‏ حَتَّى لاَ يُقَنِّطَنَا طُولُ غَيْبَتِهِ مِنْ قِيَامِهِ ‏وَيَكُونَ يَقِينُنَا فِي ذَلِكَ كَيَقِينِنَا فِي قِيَامِ رَسُولِكَ صَلَوَاتُكَ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَمَا جَاءَ بِهِ مِنْ وَحْيِكَ وَتَنْزِيلِكَ‏ فَقَوِّ قُلُوبَنَا

۱۴۱

عَلَى الْإِيمَانِ بِهِ حَتَّى تَسْلُكَ بِنَا عَلَى يَدَيْهِ مِنْهَاجَ الْهُدَى وَالْمَحَجَّةَ الْعُظْمَى وَالطَّرِيقَةَ الْوُسْطَى‏ وَقَوِّنَا عَلَى طَاعَتِهِ وَثَبِّتْنَا عَلَى مُتَابَعَتِهِ (مُشَايَعَتِهِ) وَاجْعَلْنَا فِي حِزْبِهِ وَأَعْوَانِهِ وَأَنْصَارِهِ وَالرَّاضِينَ بِفِعْلِهِ‏ وَلاَ تَسْلُبْنَا ذَلِكَ فِي حَيَاتِنَا وَلاَ عِنْدَ وَفَاتِنَا حَتَّى تَتَوَفَّانَا وَنَحْنُ عَلَى ذَلِكَ لاَ شَاكِّينَ وَلاَ نَاكِثِينَ وَلاَ مُرْتَابِينَ وَلاَ مُكَذِّبِينَ.اللَّهُمَّ عَجِّلْ فَرَجَهُ وَأَيِّدْهُ بِالنَّصْرِ وَانْصُرْ نَاصِرِيهِ وَاخْذُلْ خَاذِلِيهِ وَدَمْدِمْ عَلَى مَنْ نَصَبَ لَهُ وَكَذَّبَ بِهِ ‏وَأَظْهِرْ بِهِ الْحَقَّ وَأَمِتْ بِهِ الْجَوْرَ وَاسْتَنْقِذْ بِهِ عِبَادَكَ الْمُؤْمِنِينَ مِنَ الذُّلِ‏ وَانْعَشْ بِهِ الْبِلاَدَ وَاقْتُلْ بِهِ جَبَابِرَةَ الْكُفْرِ وَاقْصِمْ بِهِ رُؤُوسَ الضَّلاَلَةِ وَذَلِّلْ بِهِ الْجَبَّارِينَ وَالْكَافِرِينَ وَأَبِرْ بِهِ الْمُنَافِقِينَ وَالنَّاكِثِينَ‏ وَجَمِيعَ الْمُخَالِفِينَ وَالْمُلْحِدِينَ فِي مَشَارِقِ الْأَرْضِ وَمَغَارِبِهَاوَبَرِّهَا وَبَحْرِهَا وَسَهْلِهَا وَجَبَلِهَا حَتَّى لاَ تَدَعَ مِنْهُمْ دَيَّاراً وَلاَ تُبْقِيَ لَهُمْ آثَاراً طَهِّرْ مِنْهُمْ بِلاَدَكَ وَاشْفِ مِنْهُمْ صُدُورَ عِبَادِكَ وَجَدِّدْ بِهِ مَا امْتَحَى مِنْ دِينِكَ وَأَصْلِحْ بِهِ مَا بُدِّلَ مِنْ حُكْمِكَ وَغُيِّرَ مِنْ سُنَّتِكَ‏حَتَّى يَعُودَ دِينُكَ بِهِ وَعَلَى يَدَيْهِ غَضّاً جَدِيداً صَحِيحاً لاَ عِوَجَ فِيهِ‏ وَلاَ بِدْعَةَ مَعَهُ حَتَّى تُطْفِئَ بِعَدْلِهِ نِيرَانَ الْكَافِرِينَ فَإِنَّهُ عَبْدُكَ الَّذِي اسْتَخْلَصْتَهُ لِنَفْسِكَ وَارْتَضَيْتَهُ لِنَصْرِ دِينِكَ ‏وَاصْطَفَيْتَهُ بِعِلْمِكَ وَعَصَمْتَهُ مِنَ الذُّنُوبِ وَبَرَّأْتَهُ مِنَ الْعُيُوبِ‏ وَأَطْلَعْتَهُ عَلَى الْغُيُوبِ وَأَنْعَمْتَ عَلَيْهِ وَطَهَّرْتَهُ مِنَ الرِّجْسِ وَنَقَّيْتَهُ مِنَ الدَّنَسِ‏.اللَّهُمَّ فَصَلِّ عَلَيْهِ

۱۴۲

وَعَلَى آبَائِهِ الْأَئِمَّةِ الطَّاهِرِينَ وَعَلَى شِيعَتِهِ الْمُنْتَجَبِينَ وَبَلِّغْهُمْ مِنْ آمَالِهِمْ مَا يَأْمُلُونَ‏ وَاجْعَلْ ذَلِكَ مِنَّا خَالِصاً مِنْ كُلِّ شَكٍّ وَشُبْهَةٍ وَرِيَاءٍ وَسُمْعَةٍ حَتَّى لاَ نُرِيدَ بِهِ غَيْرَكَ وَلاَ نَطْلُبَ بِهِ إِلاَّ وَجْهَكَ.اللَّهُمَّ إِنَّا نَشْكُو إِلَيْكَ فَقْدَ نَبِيِّنَا وَغَيْبَةَ إِمَامِنَا (وَلِيِّنَا) وَشِدَّةَ الزَّمَانِ عَلَيْنَا وَوُقُوعَ الْفِتَنِ بِنَا وَتَظَاهُرَ الْأَعْدَاءِ عَلَيْنَا وَكَثْرَةَ عَدُوِّنَا وَقِلَّةَ عَدَدِنَا.

اللَّهُمَّ ففرج (فَافْرُجْ) ذَلِكَ عَنَّا بِفَتْحٍ مِنْكَ تُعَجِّلُهُ وَنَصْرٍ مِنْكَ تُعِزُّهُ وَإِمَامِ عَدْلٍ تُظْهِرُهُ إِلَهَ الْحَقِّ آمِينَ.اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ أَنْ تَأْذَنَ لِوَلِيِّكَ فِي إِظْهَارِ عَدْلِكَ فِي عِبَادِكَ وَقَتْلِ أَعْدَائِكَ فِي بِلاَدِكَ ‏حَتَّى لاَ تَدَعَ لِلْجَوْرِ يَا رَبِّ دِعَامَةً إِلاَّ قَصَمْتَهَا وَلاَ بَقِيَّةً إِلاَّ أَفْنَيْتَهَا وَلاَ قُوَّةً إِلاَّ أَوْهَنْتَهَا وَلاَ رُكْناً إِلاَّ هَدَمْتَهُ وَلاَ حَدّاً إِلاَّ فَلَلْتَهُ وَلاَ سِلاَحاً إِلاَّ أَكْلَلْتَهُ ‏وَلاَ رَايَةً إِلاَّ نَكَّسْتَهَا وَلاَ شُجَاعاً إِلاَّ قَتَلْتَهُ وَلاَ جَيْشاً إِلاَّ خَذَلْتَهُ ‏وَارْمِهِمْ يَا رَبِّ بِحَجَرِكَ الدَّامِغِ وَاضْرِبْهُمْ بِسَيْفِكَ الْقَاطِعِ وَبَأْسِكَ الَّذِي لاَ تَرُدُّهُ عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِينَ ‏وَعَذِّبْ أَعْدَاءَكَ وَأَعْدَاءَ وَلِيِّكَ وَأَعْدَاءَ رَسُولِكَ صَلَوَاتُكَ عَلَيْهِ وَآلِهِ بِيَدِ وَلِيِّكَ وَأَيْدِي عِبَادِكَ الْمُؤْمِنِينَ‏.اللَّهُمَّ اكْفِ وَلِيَّكَ وَحُجَّتَكَ فِي أَرْضِكَ هَوْلَ عَدُوِّهِ وَكَيْدَ مَنْ أَرَادَهُ (كَادَهُ) وَامْكُرْ بِمَنْ مَكَرَ بِهِ ‏وَاجْعَلْ دَائِرَةَ السَّوْءِ عَلَى مَنْ أَرَادَ بِهِ سُوءاً وَاقْطَعْ عَنْهُ مَادَّتَهُمْ وَأَرْعِبْ لَهُ قُلُوبَهُمْ‏ وَزَلْزِلْ أَقْدَامَهُمْ وَخُذْهُمْ جَهْرَةً وَبَغْتَةً وَشَدِّدْ عَلَيْهِمْ عَذَابَكَ وَأَخْزِهِمْ فِي عِبَادِكَ ‏وَالْعَنْهُمْ فِي بِلاَدِكَ وَأَسْكِنْهُمْ أَسْفَلَ نَارِكَ وَأَحِطْ بِهِمْ أَشَدَّ

۱۴۳

عَذَابِكَ وَأَصْلِهِمْ نَاراً وَاحْشُ قُبُورَ مَوْتَاهُمْ نَاراً وَأَصْلِهِمْ حَرَّ نَارِكَ فَإِنَّهُمْ أَضَاعُوا الصَّلاَةَ وَاتَّبَعُوا الشَّهَوَاتِ وَأَضَلُّوا عِبَادَكَ وَأَخْرَبُوا بِلاَدَكَ.اللَّهُمَّ وَأَحْيِ بِوَلِيِّكَ الْقُرْآنَ وَأَرِنَا نُورَهُ سَرْمَداً لاَ لَيْلَ فِيهِ وَأَحْيِ بِهِ الْقُلُوبَ الْمَيِّتَةَ وَاشْفِ بِهِ الصُّدُورَ الْوَغِرَةَ (١) وَاجْمَعْ بِهِ الْأَهْوَاءَ الْمُخْتَلِفَةَ عَلَى الْحَقِ‏ وَأَقِمْ بِهِ الْحُدُودَ الْمُعَطَّلَةَ وَالْأَحْكَامَ الْمُهْمَلَةَ حَتَّى لاَ يَبْقَى حَقٌّ إِلاَّ ظَهَرَ وَلاَ عَدْلٌ إِلاَّ زَهَرَ وَاجْعَلْنَا يَا رَبِّ مِنْ أَعْوَانِهِ وَمُقَوِّيَةِ سُلْطَانِهِ‏ وَالْمُؤْتَمِرِينَ لِأَمْرِهِ وَالرَّاضِينَ بِفِعْلِهِ وَالْمُسَلِّمِينَ لِأَحْكَامِهِ وَمِمَّنْ لاَ حَاجَةَ بِهِ إِلَى التَّقِيَّةِ مِنْ خَلْقِكَ‏.وَأَنْتَ يَا رَبِّ الَّذِي تَكْشِفُ الضُّرَّ وَتُجِيبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاكَ‏ وَتُنْجِي مِنَ الْكَرْبِ الْعَظِيمِ فَاكْشِفِ الضُّرَّ عَنْ وَلِيِّكَ وَاجْعَلْهُ خَلِيفَةً فِي أَرْضِكَ كَمَا ضَمِنْتَ لَهُ‏.اللَّهُمَّ لاَ تَجْعَلْنِي مِنْ خُصَمَاءِ آلِ مُحَمَّدٍ عَلَيْهِمُ السَّلاَمُ وَلاَ تَجْعَلْنِي مِنْ أَعْدَاءِ آلِ مُحَمَّدٍ عَلَيْهِمُ السَّلاَمُ‏ وَلاَ تَجْعَلْنِي مِنْ أَهْلِ الْحَنَقِ وَالْغَيْظِ عَلَى آلِ مُحَمَّدٍ عَلَيْهِمُ السَّلاَمُ ‏فَإِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ ذَلِكَ فَأَعِذْنِي وَأَسْتَجِيرُ بِكَ فَأَجِرْنِي.اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاجْعَلْنِي بِهِمْ فَائِزاً عِنْدَكَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِينَ آمِينَ رَبَّ الْعَالَمِينَ ‏.(۱)

____________________

۱:- جمال الاسبوع ؛۵۲۲، کمال الدین :۵۱۲، ح۴۳

۱۴۴

فصل چہارم

حضرت صاحب العصرعجل اللہ فرجہ الشریف کی صفات و خصوصیات کی معرفت

اس زمانے میں حضرت صاحب الامر ؑ کی صفات و خصوصیات کی معرفت حاصل کرنا عقلی و نقلی دلائل کی رو سے واجب ہے۔ہم اس مختصر کتاب میں تفصیل سے ذکر نہیں کر سکتے۔ہم یہاں اختصار کے ساتھ فقط بیس خصوصیات ذکر کرنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔ انہیں ہم نے معتبر کتابوں سے حاصل کیا ہے مثلا الکافی،کمال الدین،المحجہ ،بحار الانوار اور النجم الثاقب۔ تاکہ ہر ایک کے لیے صاحب الزما نؑ کی شخصیت واضح ہو جائے۔

وہ صفات یہ ہیں:

پہلی خصوصیت:

حضرت صاحب الامرؑ کا ظہور اور جہاد کے لیے قیام مکہ معظمہ سے شروع ہوگا اور یہ اعلانیہ ظہور ہوگا تاکہ ہر کوئی اس سے مطلع ہو جائے۔(۱)

____________________

۱:- بحار الانوار ۵۲/۲۳۳

۱۴۵

دوسری خصوصیت:

حضرت حجتؑ کے ظہور کے وقت آسمان سے ایک منادی ندا دے گا وہ آپ کے نام مبارک، آپ کے والد محترم اور اجداد میں سے سید الشہداء تک کے اسمائے مبارکہ ذکر کرے گا اور اس انداز سے ندا دے گا کہ ہر شخص اسے اپنی زبان میں سنے گا اور اس کی قوت و ہیبت سے ہر سویا ہوا شخص جاگ جائے گا اور کھڑا ہوا شخص بیٹھ جائے گااور ہر بیٹھا ہوا شخص کھڑا ہو جائے گا اور یہ جبرائیل ؑ کی ندا ہوگی۔(۱)

تیسری خصوصیت:

حضرت حجت ؑ جہاں کہیں بھی جائیں گے ایک سفید بادل آپ ؑ پر سایہ کرے گا۔اور اس سے ایک آواز آئے نکلے گی جس میں وہ کہے گا:

"یہی وہ مہدی ؑ ہیں جو خلیفہ الٰہی ہیں پس ان کی پیروی کرو۔"

اور یہ روایت علماء اہل سنت نے بھی نقل کی ہے۔(۲)

____________________

۱:- غیبت نعمانی :۲۵۳، باب ۱۴، ح۱۳

۲:- بیان الشافعی:۵۱۱ باب ۱۵

۱۴۶

چوتھی خصوصیت:

آپ ؑ کا نور جمال عالم کو منور کردے گا اور اسکی برکت سے لوگ سورج اور چاند کے نور سے بے نیاز ہو جائیں گے۔(۱)

پانچویں خصوصیت:

آپ ؑ کے ساتھ وہ پتھر بھی برآمد ہوگا کہ جو حضرت موسی ؑ کے ساتھ تھا جب کسی پتھر پر انہوں نے اپنا عصا مارا تھا اور اس سے بارہ چشمے پھوٹ پڑے تھے۔ پس جب آپ ؑ مکہ سے اپنے اصحاب کے ساتھ حرکت کرنے لگیں گے تو آپ ؑ کا منادی یوں ندا دے گا:

"آگاہ ہو جاؤ کہ تم میں سے کوئی شخص اپنے ساتھ کھاناپانی اور چارہ نہ لائے پھر وہ پتھر کو ایک اونٹ پر رکھے گا اور جس منزل پر بھی رکیں گے تو وہاں اس پتھر کو نصب کر دیں گے تو اس سے چشمے جاری ہوں گے۔پس جو بھوکا ہوگا وہ سیر ہوجائے گا اور پیاسے سیراب ہو جائیں گے اور اپنی سواریوں کو بھی کھلائیں گے اور سیراب کریں گے۔"(۲)

____________________

۱:- دلائل الامامۃ :۲۴۱

۲:- الکافی ؛ ۱/۲۳۱ ح۳

۱۴۷

چھٹی خصوصیت :

آپ ؑ کے پاس حضرت موسی ؑ کا عصا ہوگا جس سے آپ ؑ دشمنوں کو ڈرائیں گے اور وہ ان کے گھوڑوں (سواریوں ) کو نگل لے گا اور حضرت موسی اس عصا سے جو کام لیتے تھے وہی حضرت حجتؑ بھی لیں گے۔(۱)

ساتویں خصوصیت:

جس رات آپؑ مکہ میں ظہور فرمائیں گے اس کی صبح مومنین زمین میں جہاں کہیں بھی ہوں گے جب جاگیں گے تو اپنے سر(تکیہ) کے نیچے ایک ورق پائیں گے جس پر لکھا ہوگا "طاعة معروفة "(۲)

آٹھویں خصوصیت:

امام ؑ اپنی جگہ پر ہوں گے اور پھر بھی دور دراز علاقوں میں رہنے والے لوگ انہیں ایسے دیکھ سکیں گے جیسے امام ؑ ان کے پاس ہوں۔(۳)

____________________

۱:- الکافی: ۱/۲۳۱ ح۱ کمال الدین ۲/۶۵۴،ب۵۷،ح۲۲

۲:- کمال الدین ۲/۶۵۴،ب۵۷،ح۲۲

۳:- الکافی ؛۴/۵۷ ح۳۲۹

۱۴۸

نویں خصوصیت:

ظہور امامؑ کےزمانہ کے مومنین و مومنات سے ہر قسم کے امراض ختم ہو جائیں گے۔ پس پورے جہاں میں ان میں سے کوئی بھی مریض نہیں رہے گا۔(۱)

دسویں خصوصیت :

اس زمانے کے تما م فقیر مومنین، غنی ہو جائیں گے۔ پس زمین کے کسی خطے میں کوئی فقیر نہیں رہے گا۔ اور تما م شیعوں کے قرض ادا کر دیئے جائیں گے۔(۲)

گیارہویں خصوصیت:

تمام مومنین ومومنات تما م احکام دینیہ کے عالم بن جائیں گے اوراس معاملے میں کوئی کسی کا محتاج نہ رہے گا۔(۳)

____________________

۱:- الخرائج والجرائح : ۲/۸۳۹ ح۵۴

۲:- مسند احمد:۳/۳۷

۳:- غیبت نعمانی :۲۳۸ ، ب۱۳، ح۳۰

۱۴۹

بارہویں خصوصیت:

اس وقت عمریں اس قدر بڑھ جائیں گی کہ بندہ اپنی اولاد میں سے ہزار فرزند دیکھ سکے گا۔

ایک اور روایت میں ہے کہ وہ لوگ جس قدر بڑے ہوتے جائیں گے ساتھ ان کے لباس بھی بڑے ہوتے جائیں گے اور وہ جیسا چاہیں گے لباس اسی رنگ کے ہو جائیں گے۔(۱)

تیرہویں خصوصیت:

تمام شہروں اور راستوں میں امن پھیل جائے گا۔(۲)

چودہویں خصوصیت:

شیعہ و سنی روایت میں متفقہ طور پر یہ ملتا ہے کہ اس زمانے میں پور ی زمین پر امن پھیل جائے گا ۔پس کوئی کسی پر ظلم نہیں کرے گا۔(۳)

____________________

۱:- دلائل الامامۃ :۲۴۱

۲:- کتاب الفتن ابن حماد؛۲۸۶

۳:- کمال الدین ؛۲/۵۲۵، ب۴۷،ح۱

۱۵۰

پندرہویں خصوصیت:

امام زمانہؑ علم باطنی کے ذریعے فیصلہ کریں گے اورتمام کافروں اور منافقوں کو قتل کریں گے۔حتیٰ کہ اگر وہ خود کو آپ ؑ کا صحابی بھی ظاہر کیوں نہ کریں ۔(پھر بھی قتل کر دیئے جائیں گے) اور دین اسلام کو پوری زمین پر پھیلا دیں گے اوراس کے بعد جزیہ قبول نہیں کیا جائے گا۔اور آپؑ زکوٰ ۃ نہ دینےوالوں کو بھی قتل کر دیں گے۔(۱)

سولہویں خصوصیت:

آپ ؑ تمام بادشاہوں پر فتح حاصل کریں گے اور آپؑ کی حکومت وسیع ہوتی ہوئی پوری زمین پر پھیل جائے گی۔(۲)

سترہویں خصوصیت :

حیوانات میں بھی الفت و محبت پیدا ہوجائے گی حتی وحشی جانور بھی مل جل کر رہنے لگیں گے۔(۳)

____________________

۱:- تفسیر العیاشی :۲/۵۶ ح۴۹ غیبۃ النعمانی:۳۱۹،ب۲۱،ح۸

۲:- غیبۃ النعمانی:۳۱۹،ب۲۱،ح۸

۳:- مختصر بصائر الدرجات:۲۰۱، الاحتجاج:۲/۲۹۰

۱۵۱

اٹھارویں خصوصیت:

اگر کوئی کافر یامشرک کسی چٹان کے اندر بھی چھپا ہوگا تو وہ چٹان خود کہے گی : "اے مومن میرے اندر کافر یا مشرک ہے اسے قتل کردو۔پس وہ اسے قتل کر دے گا۔"(۱)

انیسویں خصوصیت:

بعض روایات کے مطابق سفیانی کے لشکر کی تعداد تین لاکھ افراد تک پہنچ جائے گی جنہیں وہ ظہور امام ؑ کے ابتدائی ایام میں امام ؑ کو قتل کرنے کے لیے مدینہ بھیجے گا ۔ پس جب وہ مکہ اور مدینہ کے درمیان موجود صحراء میں پہنچیں گے تو جبرائیل ندا دیں گے کہ اے زمین انہیں دھنسا دے۔ پس زمین ان تمام سمیت دھنس جائے گی اور ان میں سے کوئی بھی نہیں بچے گا سوائے دو یا تین افراد کے۔(۲)

____________________

۱:- تفسیر فرات:۴۸۱ ح۶۲۷

۲:- جامع البیانن ،طبری:۱۵/۱۷

۱۵۲

بیسویں خصوصیت:

آپ ؑ کےاعجاز سے مخالفوں میں سے بہت سے افراد زندہ ہو جائیں گے تاکہ آپ ؑ ان سے انتقام لیں۔(۱)

ان امور سے متعلقہ روایات میں نے اپنی کتاب مکیال المکارم میں ذکر کی ہیں۔

____________________

۱:- اثباۃ الھداۃ :۳/۵۶۹، ب۳۲، ح۶۸۱

۱۵۳

۱۵۴

فصل پنجم

دعاء عہد (مشہور)

کتاب زاد المعاد اور دیگر کتب میں بیان ہوا ہے کہ امام صادق ؑ نے فرمایا:

"جو شخص چالیس دن صبح کے وقت دعاء عہد پڑھے گا تو وہ حضرت قائم ؑ کے انصار میں شامل ہوگا اور اگر ظہور سے پہلے مر جائے تو اللہ تعالیٰ اسے قبر سے نکالے گا تاکہ وہ امام ؑ کی نصرت کر سکے اور اللہ اسے ہر لفظ کے بدلے ایک ہزار نیکی عطا فرمائے گا اور ایک ہزار گناہ معاف فرمائے گا

اور وہ دعا یہ ہے:

اللَّهُمَّ رَبَّ النُّورِ الْعَظِيمِ وَرَبَّ الْكُرْسِيِّ الرَّفِيعِ وَرَبَّ الْبَحْرِ الْمَسْجُورِ وَمُنْزِلَ التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ وَالزَّبُورِ وَرَبَّ الظِّلِّ وَالْحَرُورِ وَمُنْزِلَ الْقُرْآنِ (الْفُرْقَانِ) الْعَظِيمِ وَرَبَّ الْمَلاَئِكَةِ الْمُقَرَّبِينَ وَالْأَنْبِيَاءِ (وَ) الْمُرْسَلِينَ‏.اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِوَجْهِكَ (بِاسْمِكَ) الْكَرِيمِ وَبِنُورِ وَجْهِكَ الْمُنِيرِ وَمُلْكِكَ الْقَدِيمِ يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ ‏أَسْأَلُكَ بِاسْمِكَ الَّذِي أَشْرَقَتْ بِهِ السَّمَاوَاتُ وَالْأَرَضُونَ وَبِاسْمِكَ الَّذِي يَصْلَحُ بِهِ الْأَوَّلُونَ وَالْآخِرُونَ ‏يَا حَيّاً قَبْلَ كُلِّ حَيٍّ وَيَا حَيّاً بَعْدَ كُلِّ حَيٍّ وَيَا حَيّاً حِينَ لاَ حَيَ ‏يَا مُحْيِيَ الْمَوْتَى وَمُمِيتَ الْأَحْيَاءِ يَا حَيُّ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ.اللَّهُمَّ بَلِّغْ مَوْلاَنَا الْإِمَامَ الْهَادِيَ الْمَهْدِيَّ الْقَائِمَ بِأَمْرِكَ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَعَلَى آبَائِهِ الطَّاهِرِينَ ‏عَنْ جَمِيعِ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ فِي

۱۵۵

مَشَارِقِ الْأَرْضِ وَمَغَارِبِهَا سَهْلِهَا وَجَبَلِهَا وَبَرِّهَا وَبَحْرِهَا وَعَنِّي وَعَنْ وَالِدَيَّ مِنَ الصَّلَوَاتِ زِنَةَ عَرْشِ اللَّهِ وَمِدَادَ كَلِمَاتِهِ‏ وَمَا أَحْصَاهُ عِلْمُهُ (كِتَابُهُ) وَأَحَاطَ بِهِ كِتَابُهُ (عِلْمُهُ).اللَّهُمَّ إِنِّي أُجَدِّدُ لَهُ فِي صَبِيحَةِ يَوْمِي هَذَا وَمَا عِشْتُ مِنْ أَيَّامِي عَهْداً وَعَقْداً وَبَيْعَةً لَهُ فِي عُنُقِي‏لاَ أَحُولُ عَنْهَا وَلاَ أَزُولُ أَبَداً.اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِنْ أَنْصَارِهِ وَأَعْوَانِهِ وَالذَّابِّينَ عَنْهُ وَالْمُسَارِعِينَ إِلَيْهِ فِي قَضَاءِ حَوَائِجِهِ (وَالْمُمْتَثِلِينَ لِأَوَامِرِهِ) وَالْمُحَامِينَ عَنْهُ وَالسَّابِقِينَ إِلَى إِرَادَتِهِ وَالْمُسْتَشْهَدِينَ بَيْنَ يَدَيْهِ‏.اللَّهُمَّ إِنْ حَالَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ الْمَوْتُ الَّذِي جَعَلْتَهُ عَلَى عِبَادِكَ حَتْماً مَقْضِيّاً فَأَخْرِجْنِي مِنْ قَبْرِي مُؤْتَزِراً كَفَنِي شَاهِراً سَيْفِي مُجَرِّداً قَنَاتِي مُلَبِّياً دَعْوَةَ الدَّاعِي فِي الْحَاضِرِ وَالْبَادِي ‏اللَّهُمَّ أَرِنِي الطَّلْعَةَ الرَّشِيدَةَ وَالْغُرَّةَ الْحَمِيدَةَ وَاكْحُلْ نَاظِرِي بِنَظْرَةٍ مِنِّي إِلَيْهِ ‏وَعَجِّلْ فَرَجَهُ وَسَهِّلْ مَخْرَجَهُ وَأَوْسِعْ مَنْهَجَهُ وَاسْلُكْ بِي مَحَجَّتَهُ وَأَنْفِذْ أَمْرَهُ وَاشْدُدْ أَزْرَهُ‏ وَاعْمُرِ اللَّهُمَّ بِهِ بِلاَدَكَ وَأَحْيِ بِهِ عِبَادَكَ فَإِنَّكَ قُلْتَ وَقَوْلُكَ الْحَقُ ‏ظَهَرَ الْفَسَادُ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا كَسَبَتْ أَيْدِي النَّاسِ.فَأَظْهِرِ اللَّهُمَّ لَنَا وَلِيَّكَ وَابْنَ بِنْتِ نَبِيِّكَ الْمُسَمَّى بِاسْمِ رَسُولِكَ ‏حَتَّى لاَ يَظْفَرَ بِشَيْ‏ءٍ مِنَ الْبَاطِلِ إِلاَّ مَزَّقَهُ وَيُحِقَّ الْحَقَّ وَيُحَقِّقَهُ.وَاجْعَلْهُ اللَّهُمَّ مَفْزَعاً لِمَظْلُومِ عِبَادِكَ وَنَاصِراً لِمَنْ لاَ يَجِدُ لَهُ نَاصِراً غَيْرَكَ‏ وَمُجَدِّداً لِمَا عُطِّلَ مِنْ أَحْكَامِ كِتَابِكَ وَمُشَيِّداً لِمَا وَرَدَ مِنْ أَعْلاَمِ دِينِكَ وَسُنَنِ نَبِيِّكَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَاجْعَلْهُ اللَّهُمَّ

۱۵۶

مِمَّنْ حَصَّنْتَهُ مِنْ بَأْسِ الْمُعْتَدِينَ.اللَّهُمَّ وَسُرَّ نَبِيَّكَ مُحَمَّداً صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ بِرُؤْيَتِهِ وَمَنْ تَبِعَهُ عَلَى دَعْوَتِهِ وَارْحَمِ اسْتِكَانَتَنَا بَعْدَهُ‏.اللَّهُمَّ اكْشِفْ هَذِهِ الْغُمَّةَ عَنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ بِحُضُورِهِ وَعَجِّلْ لَنَا ظُهُورَهُ ‏إِنَّهُمْ يَرَوْنَهُ بَعِيداً وَنَرَاهُ قَرِيباً بِرَحْمَتِكَ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ‏.

اس کے بعد تین مرتبہ اپنا ہاتھ دائیں ران پر مارے اور ہر بار یوں پکارے:

الْعَجَلَ الْعَجَلَ يَا مَوْلاَيَ يَا صَاحِبَ الزَّمَانِ(۱)

____________________

۱:- زاد المعاد: ص۲۲۳

۱۵۷

شیعوں کے نام امام زمانہ کا کھلا خط

(آخرماہ صفر ۴۱۰ھ میں شیخ مفید علیہ الرحمۃ کی طرف امام مھدی عجل اللہ فرجہ الشریف کی لکھی گئی ایک توقیع مبارک سے اقتباس)

۔۔۔اور تمہیں آگاہ کرتے ہیں کہ ہمیں اجازت دی گئی ہے کہ تمہیں خط و کتابت کی شرافت اور افتخار سے مفتخر کریں اور پابندی کریں کہ جو کچھ تمہیں لکھ رہے ہیں ہماریے ان دوستوں تک جو تمہاریے نزدیک ہیں، پہنچا دیں۔وہ دوست کہ جنہیں خداوندعالم اپنی اطاعت کے ساتھ عزیز رکھے اور اپنی عنایت و محا فظت کے ساتھ ان کے امور کی کفایت کرے اور ان کی مشکلوں کو برطرف کرے۔

پس تو ان چیزوں کی طرف متوجہ اور آگاہ ہو جن کی ہم یادآوری کریں گے اور ان شاءاللہ جو ہم لکھیں گے انہیں اپنے آس پاس لوگوں تک پہنچانے کی ذمہ داری اداکریں. . اور ان کی جماعت کو ان پر عمل کرنے کی وصیت کریں۔

ہم اگرچہ اس وقت ستمگروں کی پہنچ سے دور ہیں کہ خداوند نے ہماری اور باایمان شیعوں کی اصلاح اس زمانے تک کہ جب تک دنیاکی حکومت فاسقوں کے ہاتھوں میں ہے، اسی میں رکھی ہے اس کے باوجود ہم تمہارے احوال واخبار سے آگاہ ہیں اور تمہارے افعال وکردار میں سے کوئی چیز بھی ہم سے پوشیدہ نہیں ہے۔۔۔

۱۵۸

ہم نے تمہاری دیکھ بھال اور سرپرستی میں کوتاہی سے کام نہیں لیا اور تمہارا ذکر فراموش نہیں کیا ہے اور اگر ایسا نہ ہوتا تو دشواریاں اور مصیبتیں تم پر ٹوٹ پڑتیں اور دشمن تمہیں ریشہ کن کردیتے۔۔۔

پس اپنے اندر تقوائے الہی کی عادت ڈالو اور ہماری مدد کرو تاکہ تمہیں اس فتنہ سے جو تمہاری طرف بڑھ رہا ہے نجات عطا کریں، ایسا فتنہ وآشوب کہ جس کی اجل آچکی ہو وہ ہلاک ہو جائے گا اور جو کوئی اپنی آرزو تک پہنچ گیا اس سے دور رہے گا۔۔۔

تم میں سے ہر ایک ایسا کام کرے کہ جو اسے ہماری محبت اور دوستی سے نزدیک کرے اور ایسے کام سے اجتناب کرے کہ جو اسے ہماری ناپسندیدگی اور غضب سے قریب کرے اس لئے کہ ہمارا امر بالکل اچانک آن پہنچے گا کہ جس وقت توبہ و بازگشت کا فائدہ نہ ہوگا اور گناہ سے پشیمانی ہمارے عقاب سے نجات نہیں بخشے گی۔

خدا وند تمہیں رشدوہدایت کا راستہ دکھائے اور اپنی رحمت و توفیق کے وسائل آسانی کے ساتھ فراہم کرے۔(۱)

____________________

۱:- احتجاج طبرسی ج۲ ص۴۹۸ ، موعود قرآن ص۱۰۰

۱۵۹

اپنے امام کے اس مبارک پیغام کو زیادہ سے زیادہ پھیلائیں اور کم از کم کسی ایک مومن تک پہنچا کر خوشنودئ امام حاصل کریں۔

آخر میں اپنے معزز قارئین سے دعا کی درخواست ہے اور خد اسے امیدوار ہوں کہ وہ مجھے اور میرے دینی بھائیوں کو صاحب الزمان عجل اللہ فرجہ الشریف کے انصار میں سے قرار دے۔

یہ کتاب مولف حقیر محمد تقی بن عبد الرزاق الموسوی الاصفہانی عفی اللہ عنھما کے ہاتھوں مکمل ہوئی۔ ربیع الثانی سنۃ ۱۳۳۲

الحمد لله رب العالمین

بندہ حقیر کو آج اس کتاب کے ترجمہ کی تکمیل کا شرف حاصل ہوا۔

۲۱ جنوری ۲۰۱۷ء بمطابق ۲۲ ربیع الثانی ۱۴۳۸ھ بوقت ۴:۲۲

عامر حسین شہانی

جامعۃ الکوثر اسلام آباد

Email: hussainiaamir۵۱۲@gmail.com

اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وآلِ مُحَمَّدٍ وعَجِّلْ فَرَجَهُمْ

اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وآلِ مُحَمَّدٍ وعَجِّلْ فَرَجَهُمْ

اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وآلِ مُحَمَّدٍ وعَجِّلْ فَرَجَهُمْ

۱۶۰