عصرِ غَیبتِ امامؑ میں ہماری ذمہ داریاں

عصرِ  غَیبتِ امامؑ میں  ہماری    ذمہ  داریاں0%

عصرِ  غَیبتِ امامؑ میں  ہماری    ذمہ  داریاں مؤلف:
: عامرحسین شہانی
زمرہ جات: امام مہدی(عجّل اللّہ فرجہ الشریف)
صفحے: 161

عصرِ  غَیبتِ امامؑ میں  ہماری    ذمہ  داریاں

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: الحاج محمد تقی الموسوی الاصفہانی
: عامرحسین شہانی
زمرہ جات: صفحے: 161
مشاہدے: 47636
ڈاؤنلوڈ: 2346

تبصرے:

عصرِ غَیبتِ امامؑ میں ہماری ذمہ داریاں
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 161 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 47636 / ڈاؤنلوڈ: 2346
سائز سائز سائز
عصرِ  غَیبتِ امامؑ میں  ہماری    ذمہ  داریاں

عصرِ غَیبتِ امامؑ میں ہماری ذمہ داریاں

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

۱

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں تنظیم ہوئی ہے

۲

عصرِ غَیبتِ امامؑ میں

ہماری ذمہ داریاں

مصنف

الحاج محمد تقی الموسوی الاصفہانی

مترجم

عامر حسین شہانی

۳

زیر سرپرستی حضرت قائم آلِ محمد عجل اللہ فرجہ الشریف

جملہ حقوق بحق ناشر محفوظ ہیں۔

نام کتاب:۔ عصرِ غَیبتِ امام ؑ میں ہماری ذمہ داریاں

تالیف:۔ الحاج محمد تقی الموسوی الاصفہانی

مترجم:۔ عامر حسین شہانی

تصحیح:۔ سید غیور زیدی

ترتیب و تدوین:۔ سید محمدحسن عسکری

پروف ریڈنگ :۔ ملک اختر عباس اعوان

تاریخ اشاعت:۔ دسمبر ۲۰۱۷

تعداد :۔ ۱۰۰۰

ناشر:۔ شہانی ڈاٹ نیٹ ، جامعۃ الکوثر اسلام آباد

موبائل:۰۳۱۴۵۷۸۸۱۱۲

۴

فہرست

انتساب ۶

عرضِ مترجم ۷

مقدمۃ المرکز ۱۱

پہلا حصہ ۱۹

مقدمہ مصنف ۲۰

عصرِ غَیبتِ امامؑ میں ہماری ذمہ داریاں ۲۲

۱۔ پہلا عمل:۔ ۲۴

امام کی جدائی اور مظلومیت پر غمگین ہونا:۔ ۲۴

۲ ۔ دوسرا عمل:۔ ۲۴

انتظار ظہور:۔ ۲۴

۳۔ تیسراعمل:۔ ۲۵

امام ؑ کی جدائی اور مصیبت میں گریہ کرنا: ۲۵

۴ ۔ چوتھا عمل:۔ ۲۶

سر تسلیم خم کرنا اور ظہورکی باتوں میں عجلت سے پرہیز کرنا: ۲۶

۵ ۔ پانچواں عمل:۔ ۲۸

امامؑ کی طرف اپنے اموال ہدیہ کرنا: ۲۸

۶ ۔ چھٹا عمل:۔ ۳۰

سلامتی امام ؑ کے لیے صدقہ دینا: ۳۰

۵

۷ ۔ ساتواں عمل:۔ ۳۰

صفات امام ؑکی معرفت حاصل کرنا : ۳۰

۸ ۔ آٹھواں عمل:۔ ۳۰

اللہ تعالی سے معرفت امام ؑ طلب کرنا: ۳۰

۹ ۔ نواں عمل:۔ ۳۱

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے اس دعا کو باقائدہ پڑھا جائے۔ ۳۱

۱۰ ۔ دسواں عمل:۔ ۳۲

۱۱ ۔ گیارہوں عمل:۔ ۳۲

۱۲ ۔ بارہوں عمل:۔ ۳۲

۱۳ ۔ تیرہواں عمل:۔ ۳۲

۱۴ ۔ چودہواں عمل:۔ ۳۳

اپنی مشکلات میں امام ؑ سے توسل کرنا ۳۳

۱۵ ۔ پندرہواں عمل:۔ ۳۳

امام کو اپنی دعاؤں میں اپنا شفیع قرار دینا: ۳۳

۱۶ ۔ سولہواں عمل:۔ ۳۴

اپنے دین پر ثابت قدم رہنا اور دیگر ادیان کی پیروی سے اجتناب کرنا۔ ۳۴

۱۷ ۔ سترہواں عمل:۔ ۳۷

۱۸ ۔ اٹھارواں عمل:۔ ۳۹

امام ؑ کی ذات مبارک پہ صلوات بھیجنا۔ ۳۹

۱۹ ۔ انیسواں عمل:۔ ۳۹

۶

اما م علیہ السلام کے فضائل و مناقب بیان کرنا۔ ۳۹

۲۰ ۔ بیسواں عمل:۔ ۴۰

امام ؑ کے جمال مبارک کو حقیقت میں دیکھنے کا اشتیاق رکھنا: ۴۰

۲۱ ۔ اکیسواں عمل:۔ ۴۰

لوگوں کو امامؑ اور ان کے آباء طاہرین کی معرفت اورخدمت کی دعوت دینا۔ ۴۰

۲۲ ۔ بائیسواں عمل:۔ ۴۱

اذیت پر صبر کرنا: ۴۱

۲۳ ۔ تیئیسواں عمل:۔ ۴۱

اعمال صالحہ کا ہدیہ: ۴۱

۲۴ ۔ چوبیسواں عمل:۔ ۴۲

امامؑ کی زیارت بجا لانا: ۴۲

۲۵ ۔ پچیسواں عمل:۔ ۴۲

امام ؑ کے جلد از جلد ظہور کی دعا کرنا اور امام ؑ کے لیے اللہ سے فتح و نصرت طلب کرنا۔ ۴۲

فصل اول ۴۴

بعض دعائیں اور زیارات ۴۴

دوسری دعا:۔ ۴۵

تیسری دعا:۔ ۴۵

چوتھی دعا:۔ ۵۱

وہ صلوات پڑھنا کہ جو جمال الاسبوع میں اور بحار الانوار میں وارد ہوئی ہے ۵۱

پانچویں دعا:۔ ۵۵

۷

زیارت: ۵۶

دعا عہد صغیر: ۶۱

نماز صاحب الزمان عجل اللہ فرجہ الشریف: ۶۲

فصل دوم ۶۴

دعا برائے تعجیل ظہور امام مہدی (عجل اللہ فرجہ الشریف) کے فوائد ۶۴

پہلا فائدہ: ۶۴

دوسرا فائدہ: ۶۵

تیسرا فائدہ: ۶۶

چوتھا فائدہ: ۶۶

پانچواں فائدہ: ۶۶

چھٹا فائدہ: ۶۷

ساتواں فائدہ: ۶۷

آٹھواں فائدہ: ۶۸

نواں فائدہ: ۶۸

دسواں فائدہ: ۶۹

گیارہواں فائدہ: ۶۹

بارہواں فائدہ: ۷۰

تیرہواں فائدہ: ۷۰

چودہواں فائدہ: ۷۰

غیبت امام مہدی عجل اللہ فرجہ الشریف کے بارے میں بارہ احادیث ۷۳

۸

توفیق پروردگار کے ساتھ اور وہی میرے لیے کافی ہے۔ ۷۳

پہلی حدیث:۔ ۷۴

دوسری حدیث:۔ ۷۴

تیسری حدیث:۔ ۷۵

چوتھی حدیث:۔ ۷۶

پانچویں حدیث:۔ ۷۶

چھٹی حدیث:۔ ۷۷

ساتویں حدیث:۔ ۷۷

آٹھویں حدیث:۔ ۷۸

نویں حدیث:۔ ۷۸

دسویں حدیث:۔ ۷۹

گیارہویں حدیث:۔ ۸۱

بارہویں حدیث:۔ ۸۲

فصل سوم ۸۳

پانچ علامات ظہور ۸۳

عریضہ بحضور حضرت صاحب الزمان عجل اللہ فرجہ الشریف:۔ ۸۴

عریضہ بحضور حضرت صاحب الزمان عجل اللہ فرجہ الشریف ۸۵

دوسراحصہ ۸۷

۲۶ ۔ چھبیسواں عمل:۔ ۸۹

۲۷ ۔ ستائیسواں عمل: ۹۲

۹

۲۸ ۔ اٹھائیسواں عمل:۔ ۹۳

۲۹ ۔ انتیسواں عمل:۔ ۹۵

امامؑ کے لیے محبت و دوستی کا اظہار کرنا۔ ۹۵

۳۰ ۔ تیسواں عمل: ۔ ۹۶

امام ؑ کے انصار اور ان کےخادموں کے لیےدعا کرنا۔ ۹۶

۳۱ ۔ اکتیسواں عمل: ۹۶

امام ؑ کے دشمنوں پر لعنت کرے۔ ۹۶

۳۲ ۔ بتیسواں عمل:۔ ۹۶

اللہ سے توسل کرنا ۔ ۹۶

۳۳ ۔ تینتیسواں عمل:۔ ۹۷

امام ؑ کے لیے دعا کرتے وقت آواز بلندکرنا: ۹۷

۳۴ ۔ چونتیسواں عمل:۔ ۹۷

آپؑ کے اعوان وانصار پر صلوات بھیجنا۔ ۹۷

۳۵ ۔ پینتیسواں عمل :۔ ۹۷

امام ؑ کی نیابت میں خانہ کعبہ کا طواف بجا لانا۔ ۹۷

۳۶ ۔ چھتیسواں عمل:۔ ۹۸

امام ؑ کی نیابت میں حج بجا لانا۔ ۹۸

۳۷ ۔ سینتیسواں عمل:۔ ۹۸

امام ؑ کی نیابت میں حج کرنے کے لیے نائب بھیجے۔ ۹۸

۳۸ ۔ اڑھتیسواں عمل:۔ ۹۸

۱۰

روزانہ کی بنیاد پر یا ہر ممکن وقت میں امام ؑ سے تجدید عہد و تجدید بیعت کرنا۔ ۹۸

۳۹ ۔ انتالیسواں عمل:۔ ۱۰۱

۴۰ ۔ چالیسواں عمل:۔ ۱۰۱

۴۱ ۔ اکتالیسواں عمل:۔ ۱۰۲

غیبت کبری کےدوران جو شخص امام کی نیابت خاصہ کا دعوی کرے اسے جھٹلانا۔ ۱۰۲

۴۲ ۔ بیالیسواں عمل:۔ ۱۰۲

امام کے ظہور کا وقت معین نہ کرنا۔ ۱۰۲

۴۳ ۔ تینتالیسواں عمل:۔ ۱۰۴

دشمنوں سے تقیہ کرنا: ۱۰۴

۴۴ ۔ چوالیسواں عمل:۔ ۱۰۷

گناہوں سے حقیقی توبہ کرنا: ۱۰۷

۴۵ ۔ پینتالیسواں عمل:۔ ۱۰۹

۴۶ ۔ چھیالیسواں عمل:۔ ۱۰۹

لوگوں کو امام ؑ سے محبت کی دعوت دینا۔ ۱۰۹

۴۷ ۔ سینتالیسواں عمل:۔ ۱۱۰

خلاصہ: ۱۱۶

۴۸ ۔ اڑتالیسواں عمل:۔ ۱۱۶

حضرت صاحب الزمان ؑ کی نصرت پر اتفاق اور اجتماع کرنا۔ ۱۱۶

۴۹ ۔ انچاسواں عمل:۔ ۱۱۷

اپنے واجب مالی حقوق زکوٰۃ ،خمس اور سھم امام ؑ کی ادائیگی کا اہتمام کریں ۔ ۱۱۷

۱۱

نوٹ:۔ ۱۱۷

۵۰ ۔ پچاسواں عمل:۔ ۱۲۲

المرابطہ ۱۲۲

پہلی قسم: ۱۲۲

دوسری قسم:۔ ۱۲۴

۵۱ ۔ اکیاونواں عمل:۔ ۱۲۶

اپنے اندر صفات حمیدہ اور اخلاق کریمہ پیدا کریں ۔ ۱۲۶

۵۲ ۔ باون واں عمل:۔ ۱۲۸

جمعہ کے دن امام عجل اللہ فرجہ الشریف سے متعلقہ دعا ء ندبہ پڑھنا۔ ۱۲۸

۵۳ ۔ ترپن واں عمل:۔ ۱۲۸

۵۴ ۔ چون واں عمل:۔ ۱۳۰

فصل چہارم ۱۳۶

حضرت صاحب العصرعجل اللہ فرجہ الشریف کی صفات و خصوصیات کی معرفت ۱۳۶

پہلی خصوصیت: ۱۳۶

دوسری خصوصیت: ۱۳۷

تیسری خصوصیت: ۱۳۷

چوتھی خصوصیت: ۱۳۸

پانچویں خصوصیت: ۱۳۸

چھٹی خصوصیت : ۱۳۹

ساتویں خصوصیت: ۱۳۹

۱۲

آٹھویں خصوصیت: ۱۳۹

نویں خصوصیت: ۱۴۰

دسویں خصوصیت : ۱۴۰

گیارہویں خصوصیت: ۱۴۰

بارہویں خصوصیت: ۱۴۱

تیرہویں خصوصیت: ۱۴۱

چودہویں خصوصیت: ۱۴۱

پندرہویں خصوصیت: ۱۴۲

سولہویں خصوصیت: ۱۴۲

سترہویں خصوصیت : ۱۴۲

اٹھارویں خصوصیت: ۱۴۳

انیسویں خصوصیت: ۱۴۳

بیسویں خصوصیت: ۱۴۴

فصل پنجم ۱۴۶

دعاء عہد (مشہور) ۱۴۶

شیعوں کے نام امام زمانہ کا کھلا خط ۱۴۹

۱۳

۱۴

انتساب

اپنے پیارے ماں باپ کے نام

جن کی پر خلوص دعائیں ہر قدم پر

میرے لیے کامیابی کی نوید ہیں۔

۱۵

عرضِ مترجم

ہادئ ِ دوراں ، حجت خدا ،صاحب العصر والزماں ، منجئِ عالمِ بشریت حضرت امام مھدی عجل اللہ فرجہ الشریف کی ذات والا صفات ناصرف اس دنیا میں موجود ہے بلکہ کسی نا کسی ذریعہ سے ان کی ذات بابرکت اہل دنیا کے لیے ہدایت و رہنمائی کا سبب بھی ہے۔دنیا کے اختتام اورقیامِ قیامت سے قبل اللہ تعالی کی طرف سے اس آخری حجت اور بقیۃ اللہ کا ظہور ِ پر نور واقع ہوگا اور آپ دنیا سے ظلم و جور کا خاتمہ کرکے اسے عدل و انصاف اور امن و آشتی کا گہوارہ بنادیں گے۔آپ ؑ پوری دنیا میں اسلام کا نفاذ فرمائیں گے اور یوں آپ ؑکے زمانہ میں دینِ الہی دنیا کے تمام ادیان پر غالب آجائے گا۔

آخری زمانہ میں امام مھدی عجل اللہ فرجہ الشریف کے ظہور کے بارے میں ناصرف تمام مسلمانوں کا عقیدہ ہے بلکہ دنیا کے تمام مذاہب میں کسی نا کسی طرح یہ عقیدہ موجود ہے۔ پوری دنیا ایک ایسے منجی اور مسیحا کے انتظار میں ہے جو دنیا سے ظلم و جور کا خاتمہ کرکے اسے عدل و انصاف سے بھر دے گا۔

۱۶

مذہب شیعہ خیرالبریہ کے عقیدہ کے مطابق امام مھدی عجل اللہ فرجہ الشریف نا صرف پیدا ہوچکے ہیں بلکہ اس دنیا میں ہمارے درمیان موجود ہیں اور خدائی حکم کے بعد باقاعدہ ظہور فرمائیں گے۔متعدد روایات میں امام ؑ کے ظہور کے لیے باقاعدہ تیار رہنے کی تاکید کرتے ہوئے زمانہ ء غیبت میں عوام کی زمہ داریاں بیان کی گئی ہیں ۔

کچھ عرصہ قبل ہم چند دوستوں نے مل کر امام ِ زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کے موضوع پر کچھ نا کچھ کام کرنے کا فیصلہ کیا۔یوں ہم نے سب سے پہلے مھدویت کے موضوع پر میسر تمام کتابوں کی فہرست تیار کی اور ان میں بیان کیے گئے موضوعات کی ایک فہرست تیار کی۔بعد میں ان موضوعات کو تقسیم کرکے ان پر مفصل مقالات لکھنے شروع کیے۔مقالاجات لکھنے کے دوران ہم نے دیکھا کہ مھدویت کے موضوع پراردو میں بہت کم کتابیں موجود ہیں ۔ لہذا ہم نے فیصلہ کیا کہ اب مھدویت کے موضوع پر مختلف کتابوں کا عربی سے اردو میں ترجمہ کریں گے۔یہ کتاب بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔

میں سب سے پہلے استاد بزرگوار علامہ محمد علی فاضل دام ظلہ کا بہت شکر گزار ہوں جنہوں نے ابتداء میں ترجمہ کے حوالے سے میری کافی رہنمائی فرمائی۔اسی طرح اپنے شفیق استادِ ذی قدر علامہ ظفر عباس شہانی کا ممنون ہوں کہ انہوں نے اپنی مقبول عام ویبسائٹ شہانی ڈاٹ نیٹ کے توسط سے اس کتاب کی نشر و اشاعت کو ممکن بنایا۔میں شکر گزار ہوں ادیب و شاعرِ اہلبیت جناب سید

۱۷

غیور زیدی کا جنہوں نے اس کتاب کی تصحیح کے لیے اپنا قیمتی وقت دیااور اپنے دوست شعیب حسین ہاشمی کا کہ جنہوں نے اس بہترین کام کی تشویق دلائی۔میں شکر گزار ہوں اپنے مباحثی اور بہترین دوست ملک اختر عباس اعوان کا جنہوں نے کمپوزنگ اور پروف ریڈنگ کے سلسلے میں خصوصی تعاون فرمایااور برادر عزیز سیدمحمد حسن عسکری کا جنہوں نے ترتیب وتدوین اور پبلشنگ کے مراحل میں تعاون فرمایا ۔اللہ تعالیٰ ان سب حضرات کو اجر عظیم عطاء فرمائے۔آمین

میں امید کرتاہوں کہ یہ کتاب منتظرانِ مھدی عجل اللہ فرجہ الشریف کے لیے ایک بہترین کتاب قرار پائے گی اور ہم سب اس کتاب میں مذکور عصرِ غیبت میں اپنی ذمہ داریوں پہ عمل پیرا ہونے کی کوشش کریں گے۔

خدا وند متعال سے دعا ہے کہ وہ امام مھدی عجل اللہ فرجہ الشریف کے ظہور میں تعجیل فرمائے اور ہمیں ان کے حقیقی منتظرین اور سچے شیعوں میں سے قرار دے اورعصرِ غیبت میں ہمیں اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنے اور ان پر عمل پیرا ہو کر ظہورِ امام کے لیے تیار ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

عامر حسین شہانی

متعلم علومِ محمد و آل محمدعلیھم السلام جامعۃ الکوثر اسلام آباد

۱۸

۱۹

مقدمۃ المرکز

الحمد لله رب العالمین و صلی الله علی سیدنا محمد و آله الطاهرین

امام مہدی منتظرعجل اللہ فرجہ الشریف پر اعتقاد رکھنا ان امور میں سےہے جن پر مسلمانوں کے درمیان اجماع قائم ہے۔بلکہ یہ ان ضروریات و بدیہات میں سے ہے کہ جن میں کسی شک وشبہ کی گنجائش نہیں۔

رسول خدا ﷺسے مروی صحیح اور متواتر احادیث کے مطابق اللہ تعالی آخری زمانے میں خاندان اہل بیت میں سے ایک مرد کو بھیجے گا کہ جو زمین کو اس طرح عدل وانصاف سے بھر دے گا جس طرح وہ ظلم و جور سے بھر چکی ہوگی اور یہ بھی مروی ہے کہ ان کا ظہور اس قدر حتمی ہے کہ جس کے برخلاف نہیں ہو سکتا۔حتی کہ اگر دنیا کی زندگی میں سے ایک دن بھی بچ گیا تو خدا اسے اتنا طویل کر دےگا کہ اس میں حضرت کاظہور ہوجائے گا۔

حضرت ؑ کے ظہور کی بابت بھلا ایسا کیوں نہ ہو ۔ کیااللہ کے اس وعدہ کے برخلاف ہو سکتا ہے کہ جو اس نے اپنے دین کو تمام ادیان پہ غالب کرنے کے لیے

۲۰