عصرِ غَیبتِ امامؑ میں ہماری ذمہ داریاں

عصرِ  غَیبتِ امامؑ میں  ہماری    ذمہ  داریاں0%

عصرِ  غَیبتِ امامؑ میں  ہماری    ذمہ  داریاں مؤلف:
: عامرحسین شہانی
زمرہ جات: امام مہدی(عجّل اللّہ فرجہ الشریف)
صفحے: 161

عصرِ  غَیبتِ امامؑ میں  ہماری    ذمہ  داریاں

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: الحاج محمد تقی الموسوی الاصفہانی
: عامرحسین شہانی
زمرہ جات: صفحے: 161
مشاہدے: 47620
ڈاؤنلوڈ: 2346

تبصرے:

عصرِ غَیبتِ امامؑ میں ہماری ذمہ داریاں
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 161 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 47620 / ڈاؤنلوڈ: 2346
سائز سائز سائز
عصرِ  غَیبتِ امامؑ میں  ہماری    ذمہ  داریاں

عصرِ غَیبتِ امامؑ میں ہماری ذمہ داریاں

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

پھراحمد بن اسحاق نے کہا : اے ہمارے مولا کوئی علامت ہے کہ جس سے میرا دل مطمئن ہو جائے۔

اس وقت وہ بچہ فصیح عربی میں یوں گویا ہوا:

"میں اللہ کی زمین میں اس کا ذخیرہ (بقیۃ اللہ) ہوں اور اس کے دشمنوں سے انتقام لینے والا ہوں۔اے احمد بن اسحاق آنکھوں سے دیکھنے کے بعد کوئی نشانی طلب نہ کرو۔"(۱)

____________________

۱:- کمال الدین ۲/۳۴۸

۸۱

غیبت امام مہدی عجل اللہ فرجہ الشریف کے بارے میں بارہ احادیث

توفیق پروردگار کے ساتھ اور وہی میرے لیے کافی ہے۔

اس مقام پر مؤلف کتاب ھذا بندہ گناہگار و خطاکار محمد تقی بن عبدالرزاق مناسب بلکہ لازم سمجھتا ہے کہ امام ؑ کی غیبت سے متعلقہ آئمہ اہل بیتؑ کی بارہ احادیث نقل کرے تاکہ یہ ہر خاص و عام کے لیے مکمل نفع بخش ہوں اور اس حقیر کے لیے ذخیرہ آخرت قرار پائیں۔یہ احادیث شیخ صدوق ؒ(۱) کی کتاب کمال الدین وتمام النعمۃ سے نقل کر رہا ہوں۔اور پر امید ہوں کہ یہ عمل حضرت حجت ؑ کی خدمت اقدس میں پیش ہو۔ان شاء اللہ تعالی۔

____________________

۱:- ان کا نام محمد بن علی بن الحسین بن موسیٰ بن بابویہ قمی تھا۔ان کی ولادت کی بشارت خود حضرت حجت نے دی تھی۔وفات ۳۸۱ ھجری میں ہوئی۔ان کی قبر اطراف تہران میں ہے۔ان کی عظمت بیان کی محتاج نہیں۔انہوں نے تقریبا تین سو کتابیں لکھیں۔

۸۲

پہلی حدیث:۔

رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

"مہدیؑ میری اولاد میں سے ہیں۔ان کا نام میرا نام اور ان کی کنیت میری کنیت ہے۔وہ لوگوں میں سےسب سے زیادہ خلق و خلق میں میرے مشابہ ہیں۔ان کے لیے ایک ایسی غیبت ہوگی کہ جس پر حیرانی و سرگردانی میں امتیں گمراہ ہوجائیں گی۔پھر وہ شہاب ثاقب کی طرح ظاہر ہوں گے اور زمین کو عدل و انصاف سے یوں بھر دیں گے جس طرح پہلے وہ ظلم و جور سے بھری پڑی ہوگی۔"(۱)

دوسری حدیث:۔

امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیھما السلام نےفرمایا:

اصبغ بن نباتہ کہتے ہیں کہ میں امیرالمومنین ؑ کی خدمت میں شرف یاب ہوا تو دیکھا کہ آپؑ کسی فکر میں ڈوبے ہوئے زمین کرید رہے تھے۔میں نے عرض کیا:

"اے ا میرالمومنین ؑ میں نے آج تک آپ کو اس قدر فکر مند نہیں پایا کیا دنیا کی کوئی فکر لاحق ہے؟"

____________________

۱:- کمال الدین ۱/۲۸۶ ح۱ اور ۴

۸۳

فرمایا:

"نہیں خدا کی قسم میں نے اس دنیا سے ایک دن بھی لگاؤ نہیں رکھا۔میں تو اس مولودؑ کے بارے سوچ رہا ہوں جو میری نسل سے ہوں گے اور میرے بعد گیارہویں فرد ہوں گے۔وہ مہدیؑ ہیں جو زمین کو عدل و انصاف سے یوں بھر دیں گے جس طرح وہ ظلم و جور سے بھری پڑی ہوگی۔ان کے لیے ایک ایسی غیبت ہوگی کہ جس میں کچھ اقوام گمراہ ہوجائیں گی اور کچھ ہدایت پائیں گی۔"

میں نے عرض کیا : "یا امیرالمومنین ؑ کیا ایسا ہوگا؟"

فرمایا :

"ہاں یہ ہو کر رہے گا۔"(۱)

تیسری حدیث:۔

حضرت امام حسن مجتبی ٰعلیہ السلام نےفرمایا:

"ہم اہل بیت ؑ میں سے کوئی ایسا نہیں جس کے گلے میں طاغوت کے ساتھ مصلحت کا طوق نہ ہو سوائے ہمارے قائم ؑ کے جو روح اللہ عیسی ابن مریم کو نماز پڑھائیں گے۔اللہ تعالی ان کی ولادت کو مخفی رکھے گا۔اور ان پہ غیبت کا پردہ

____________________

۱:- کمال الدین ۱/۲۸۹ ح۱

۸۴

ڈال دے گا۔تاکہ جب وہ ظہور کریں تو ان کی گردن پہ کسی کی بیعت کا طوق نہ ہو۔وہ میرے بھائی حسینؑ ابن سیدۃ النساء ؑ کی اولاد میں سے نویں ہونگے۔اللہ ان کی غیبت میں ان کی عمر کو طول دے گا۔پھر اپنی قدرت سے انہیں ایک چالیس سالہ جوان کی مانند ظاہر فرمائے گا۔"(۱)

چوتھی حدیث:۔

حضرت امام حسین علیہ السلام نے فرمایا:

"ا س امت کا قائم میری اولاد میں سے میرےنویں فرزند ہو ں گے۔اور وہ صاحب ٖغیبت ہوں گے۔ان کی میراث تقسیم کی جائے گی جبکہ وہ زندہ ہوں گے۔"(۲)

پانچویں حدیث:۔

حضرت امام ذین العابدین علیہ السلام نے فرمایا :

آپ ؑ نے ابو خالد کابلی سے فرمایا:

"۔۔۔پھر اس کے ولئ خدا اور رسول خداؐ کے اوصیاء میں سے بارہویں کے لیے ایک طویل غیبت کا زمانہ ہوگا۔اے ابو خالد! ان کی ٖغیبت کے زمانہ میں

____________________

۱:- کمال الدین ۱/۳۱۶ ح۲

۲:- کمال الدین ۱/۳۱۷ ح۲

۸۵

وہ لوگ جو ان کی امامت کے قائل اور ان کے ظہور کے منتظر ہوں گے وہ تمام زمانے کے لوگوں سے افضل ہوں گے۔کیونکہ اللہ انہیں علم و معرفت سے نوازے گا اور ان کے نزدیک غیبت بھی مشاہدہ کی طرح ہوگی۔ان کا مقام ان مجاہدین کے برابر ہوگا جنہوں نے رسول خداؐ کی اقتداء میں تلوار سے جہاد کیا۔یہی لوگ حقیقتا ہمارے مخلص اور سچے شیعہ ہوں گے۔وہ لوگوں کو دین خدا کی طرف ظاہرا اور پوشیدہ طور پر دعوت دیں گے۔"(۱)

چھٹی حدیث:۔

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا:

"وہ مہدی ؑ عترت میں سے ہوں گے،ان کے لیے ایسی غیبت اور حیرت و سرگردانی ہو گی کہ جس میں کچھ اقوام گمراہ ہو جائیں گی اور کچھ ہدایت پائیں گی۔"(۲)

ساتویں حدیث:۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:

عبد اللہ ابن ابی یعفور روایت کرتے ہیں کہ امام جعفر صادقؑ نے فرمایا:

"جس نے میرے آباء و اولاد میں سے تمام آئمہ کا اقرار کیا اور مہدی ؑ کا انکار کیا تو یہ ایسے ہی ہے جیسے اس نے تمام انبیاء ؑکا اقرار کیا اور محمد ؐ کا انکار کیا۔"

____________________

۱:- کمال الدین ۱/۳۲۰ ح۲

۲:- کمال الدین ۱/۳۳۰ ح۱۴

۸۶

میں نے عرض کیا اے میرے آقا!آپ کی اولاد میں سے مہدیؑ کون ہوں گے؟

فرمایا:

" ہماری نسل سے ساتویں پشت سے پانچویں ہوں گے۔وہ تمہاری نظروں سے غائب رہیں گے اور تمہارے لیے ان کا نام لینا جائز نہ ہوگا۔"(۱)

آٹھویں حدیث:۔

حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام نے فرمایا:

"جب ساتویں کی اولاد سے پانچویں غائب ہو جائیں تو خدا کے لیے تم اپنے دین کی حفاظت کرنا کوئی تمہیں دین سے برگشتہ نہ کرے۔اے میرے فرزند! اس صاحب امر کے لیے غیبت ضروری ہے۔یہاں تک کہ وہ لوگ بھی اس سے پلٹ جائیں جو کہا کرتے تھے کہ یہ اللہ کی طرف سے مخلوق کے لیے آزمائش ہے۔"(۲)

نویں حدیث:۔

حضرت امام علی رضا علیہ السلام نے فرمایا:

____________________

۱:- کمال الدین ۱/۳۳۷ ح۱۲

۲:- کمال الدین ۱/۳۳۸ ح۱

۸۷

حضرت امام علی رضاؑ ؑ سے پوچھا گیا کہ اے فرزند رسول ؐ آپ اہل بیت ؑ میں سے قائمؑ کون ہے؟

فرمایا:

"میری اولاد میں سے چوتھا ، سیدۃ النساء کا فرزند ہوگا۔اللہ ان کے ذریعے زمین کو ہر ظلم و ستم سے پاک و پاکیزہ کر دے گا۔لوگ ان کی ولادت میں شک کریں گے۔وہ اپنے ظہور سے پہلے غیبت میں رہیں گے۔پس جب وہ ظہور کریں گے تو زمین ان کے نور سے چمک اٹھے گی۔اور وہ لوگوں کے درمیان میزان عدل قائم کریں گے پھر کوئی کسی پر ظلم نہیں کرے گا۔ان کے لیے فاصلے سمٹ جائیں گے اور ان کا کوئی سایہ نہ ہوگا۔اور ان کے لیے آسمان سے ایک منادی ندا دے گا کہ جسے تمام اہل زمین سنیں گے کہ:

"آگاہ ہوجاؤکہ حجت خداؑ بیت اللہ میں ظہور فرما چکے ہیں پس ان کی اتباع کرو۔حق ان کے ساتھ ہے اور ان میں ہے۔"(۱)

دسویں حدیث:۔

حضرت امام محمد تقی علیہ السلام نے فرمایا :

____________________

۱:- کمال الدین ۳۷۱ ح۵

۸۸

آپؑ سےحضرت عبدالعظیم حسنی نے عرض کیا: میں سمجھتا ہوں اہل بیتؑ محمد ؐ ؐمیں سے آپ ہی وہ قائم ہیں جو زمین کو عدل و انصاف سے یوں بھر دیں گے جس طرح وہ ظلم و جور سے بھری پڑی ہوگی۔

امام ؑ نے فرمایا:

"اے ابوالقاسم! ہم میں سے ہرایک امام اللہ کی طرف سے قائم ہے اور دین خدا کی طرف ہدایت کرنے والا ہے۔لیکن وہ قائم ؑ جو زمین کو کافروں اور منکروں سے پاک کرے گا اور زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا وہ امام ہوگا کہ جس کی ولادت لوگوں سے مخفی ہوگی۔ وہ لوگوں کی نظروں سے غائب ہوں گے اور ان پر ان کا نام لینا حرام ہوگا۔ان کا نام و کنیت وہی رسول اللہ ؐ والی ہو گی۔ ان کے لیے فاصلے سمٹ جائیں گے ،ہر سختی اور مشکل ان کے لیے آسان ہوجائےگی۔ اور اہل بدر کی تعداد کے برابر ۳۱۳ اصحاب زمین کے کونے کونے سے ان کے لیے جمع ہوجائیں گے۔ اور یہ اللہ کا ارشاد ہے کہ :

اَيْنَ مَا تَكُـوْنُـوْا يَاْتِ بِكُمُ اللّـٰهُ جَـمِيْعًا ۚ اِنَّ اللّـٰهَ عَلٰى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيْرٌ (۱)

____________________

۱:- سورۃ بقرۃ :۱۴۸

۸۹

پس جب یہ اہل اخلاص ان کے لیے جمع ہوجائیں گے تو اللہ اپنے امر کوظاہرکردے گا۔اور جب دس ہزار کا لشکر جمع ہو جائے گا تو اللہ کے حکم سے خروج کریں گے۔اور وہ اس وقت تک دشمنان خدا کو قتل کریں گے جب تک اللہ راضی نہ ہو جائے۔

عبد العظیم کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا :مولا یہ کیسے پتا چلے گا کہ اللہ راضی ہوگیا ہے؟

فرمایا:

اللہ ان کے دل میں رحم ڈال دے گا اور جب وہ مدینہ میں داخل ہوں گے تو لات و عزی کو نکال کر جلا دیں گے۔"

مصنف : میرے نزدیک لات سے مراد پہلا ظالم اور عزی سے مراد دوسرا ظالم ہے۔

گیارہویں حدیث:۔

حضرت امام علی نقی علیہ السلام نے فرمایا:

"میرے بعد میرا بیٹا حسن(عسکری) امام ہوگا۔اور ان کے بعد کیا ہی امامت ہوگی ۔ میں نے پوچھا میں آپ پر قربان جاؤں وہ کیوں؟

فرمایا :

۹۰

کیونکہ تم انہیں نہیں دیکھ پاؤ گے۔اور تمہارے لیے ان کانام لینا جائز نہ ہوگا۔میں نے عرض کیا ہم کیسے ان کا تذکرہ کریں۔ فرمایا: یوں کہو حجت آلؑ محمدؐ۔"(۱)

بارہویں حدیث:۔

حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام نے فرمایا:

حضرت امام حسن عسکری ؑ سے احمد بن اسحاق نے پوچھا: ان میں خضر و ذوالقرنین کی کون سی سنت ہوگی؟

فرمایا: "اے احمد ! لمبی غیبت۔ عرض کیا : فرزند رسول ؐ !کیا ان کی غیبت بہت طولانی ہوگی؟ فرمایا:ہاں قسم بخدا،یہاں تک کہ اس امر پرایمان رکھنے والوں میں سے اکثر اپنی بات سے پھر جائیں گے۔اور فقط وہی بچے گا جس سے اللہ نے ان کی ولایت کا عہد لے رکھا ہےاور اس کےدل میں ایمان جاگزیں کیا ہےاور اپنی روح سے اس کی تائید کی ہے۔"(۲)

____________________

۱:- کمال الدین ۲/۳۸۱ ح۵

۲:- یہ حدیث فوائد دعا میں چودہویں فائدہ میں ذکر کی گئی حدیث کا ابتدائی حصہ ہے۔

۹۱

فصل سوم

پانچ علامات ظہور

حضرت امام مہدی عجل اللہ فرجہ الشریف کا ظہور کسی وقت کے ساتھ معین اور خاص نہیں ہے۔غیبت نعمانی میں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے کہ آپ نے ابو بصیر سے فرمایا:

إِنَّا أَهْلُ بَيْتٍ لاَ نُوَقِّتُ وَ قَدْ قَالَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ كَذَبَ اَلْوَقَّاتُونَ يَا أَبَا مُحَمَّدٍ إِنَّ قُدَّامَ هَذَا اَلْأَمْرِ خَمْسَ عَلاَمَاتٍ أُولاَهُنَّ اَلنِّدَاءُ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ وَ خُرُوجُ اَلسُّفْيَانِيِّ وَ خُرُوجُ اَلْخُرَاسَانِيِّ وَ قَتْلُ اَلنَّفْسِ اَلزَّكِيَّةِ وَ خَسْفٌ بِالْبَيْدَاءِ

"ہم اہل بیت ؑ وقت مقرر نہیں کر رہے۔ حضرت رسول خداصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا: کذب الوقاتون۔ ظہور کا وقت مقرر کرنے والے جھوٹے ہیں۔اے ابو محمد اس امر (ظہور) کی پانچ علامتیں ہیں:

۹۲

ان میں سے پہلی ماہ رمضان میں آسمانی نداء کا آنا ،دوسری سفیانی کا خروج، تیسری خراسانی کا خروج، چوتھی نفس زکیہ کا قتل اور پانچویں خسف بیداء یعنی وادی بیداء کا دھنسنا۔"(۱)

عریضہ بحضور حضرت صاحب الزمان عجل اللہ فرجہ الشریف:۔

یہاں پر ہم بحار الانوار سے وہ عریضۃ نقل کر رہے ہیں کہ جسے حضرت حجت کی بارگاہ میں بھیجا جاتا ہے۔

یہ عریضہ لکھ کر کسی پاک مٹی میں ڈال کر کسی نہر یا پانی کے چشمہ میں ڈالا جائے اور ڈالتے وقت یہ کہیں

يَا سَيّدي يا أبا القاسم يا حُسين بن رُوْح سَلام عَلَيكَ اَشهدُ أَنَّ وفاتَكَ فِي سَبِيلِ اللهِ وَاَنَكَ حيٌّ عِندَ اللهِ مرزوقٌ وقَد خاطَبتُكَ في حَياتِكَ الّتي لَكَ عَندَ اللهِ عَزَّ وجَلّ وهَذهِ رُقعَتي وحاجَتي إلى مَولاَنا عَليهِ السَلام فَسَلّمها اِليهِ فأنْتَ الثِقة الاَمينِ .

____________________

۱:- غیبۃ النعمانی ص۲۸۹ ح۶

۹۳

عریضہ بحضور حضرت صاحب الزمان عجل اللہ فرجہ الشریف

بسم الله الرحمن الرحيم كَتَبْتُ إلَيْكَ يا مَولاَيَ صَلَواتُ الله عَلَيكَ مُسْتَغِيثاً وشَكَوتُ ما نَزلَ بِي مُستَجِيراً باللهِ عَزَّ وجَلّ ثمَّ بِكَ من أمرٍ قَد دَهَمَني واَشغَلَ قَلبَي وأطالَ فِكْري وسَلَبَني بَعضَ لُبّي وَغَيّر خَطِيرَ نِعمَةِ اللهِ عِنْدِي أسلَمَني عِندَ تَخيّلِ وُرُودِه الخَليلُ وَتَبرَّأَ مِنّي عِنَدَ تَرائي إقْبالِهِ اِليَّ الحِمِيمُ وعَجَزَتْ عَن دِفَاعِهِ حِيلَتي وَخَانَني في تَحَمُّلِهِ صَبْرِي وَقوَّتي فَلَجَأتُ فِيهِ إلَيكَ وَتَوَكَّلْتُ في المسْألةِ لِلّهِ جَلَّ ثَنَاؤهُ عَلَيهِ وعَلَيكَ وفي دِفَاعِهِ عَنّي عِلماً بِمَكَانِكَ مِنَ اللهِ رَبِّ العَالَمِينَ وَلِيّ التَّدْبِيرِ وَمَالِكِ الأُمورِ وَاثِقاً بِكَ في المسارَعَةِ فِي الشّفَاعَةِ إِلَيهِ جَلَّ ثناؤهُ في اَمْري مُتَيقِّناً لاِجَابَتِهِ تَبَاركَ وَتَعالى إيّاكَ بِاِعْطَاءِ سُؤْلي واَنتَ يا مَولايَ جَدِيرٌ بِتَحْقِيقِ ظَنّي وَتَصْدِيقِ اَمَلِي فِيكَ في أَمْرِ (یہاں اپنی حاجت لکھیں)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مِمّا لاَ طَاقةَ لِي بِحَمْلِهِ ولا صَبْرَ لِي عَلَيهِ وَاِن كُنتُ مُستَحِقّاً لَهُ وَلأضعَافِهِ بقَبيحِ أَفعَالِي وَتَفريطي فِي الواجِباتِ الّتي لِلّهِ عَزَّ وجَلَّ عَلَيّ فأغِثْني يا مَولاَيَ صَلَواتُ اللهِ عَلَيكَ عِندَ اللَهفِ وَقَدِّمِ المسْألةَ للهِ عَزَّ وجَلَّ في اَمْرِي قَبلَ حُلولِ التَلَفِ وشِماتَةِ الأعداءِ فَبِكَ بُسِطَتِ النِعْمَةُ عَلَيَّ وَاسْأَلِ اللهَ جَلَ جَلاَلُهُ لِي نَصْراً عَزيزاً وفَتْحاً قَريباً فِيهِ بلُوغُ الآمالِ وَخَيرُ المبَادِي وَخَواتِيمُ الاعمَالِ وَالأمنُ مِنَ المخَاوفِ كُلِّها فِي كُلِّ حَالٍ إنّهُ جَلَّ ثناؤهُ لِما يَشَاءُ فعّالٌ وَهُو حَسبي وَنِعمَ الوكِيلُ في المبدءِ وَالمآل

۹۴

۹۵

دوسراحصہ

۹۶

الحمدلله رب العالمین والصلاة والسلام علی خاتم المرسلین خیرالخلق اجمعین محمد وآله المعصومین ولا سیما امام زماننا خاتم الوصیین ولعنة الله علی اعدائهم و ظالمیهم الی یوم الدین اما بعد

گناہوں اور آرزؤں کے سمندر میں ڈوبا ہوا (محمد تقی بن عبدالرزاق الموسوی الاصفہانی) عفی اللہ عنھما انے مومن بھائیوں سے مخاطب ہے کہ:

یہ میری کتاب (زمانہ غیبت امام میں ہماری ذمہ داریاں ) کا دوسرا حصہ ہے کہ جس میں وہ اعمال جمع کیے ہیں کہ جنہیں امام عصر ؑ کے زمانہ غیبت میں مومنین کو پابندی سے بجا لانا چاہیے۔

یہ اعمال جوکہ چون (۵۴) کی تعداد تک پہنچتے ہیں ، مکتب امامیہ کی معتبر کتب سے جمع کیے گئے ہیں۔کتاب کے پہلے حصہ میں پچیس اعمال ذکر کیے گئے تھے ۔

اب یہاں باقی اعمال ذکر کرنے کا شرف حاصل کرتے ہیں۔

۹۷

۲۶ ۔ چھبیسواں عمل:۔

علماء کو چاہیے کہ وہ اپنا علم ظاہر کریں اور مخالفین کی طرف سے کیے گئے شبہات کے جواب میں لاعلم لوگوں کی رہنمائی کریں تاکہ وہ گمراہ نہ ہوجائیں۔اور اگر وہ حیرت و پریشانی میں مبتلا ہوں تو انہیں اس سے نجات دیں۔یہ کام بطور خاص اس زمانہ میں نہایت اہمیت کا حامل ہے اور علماء پر واجب ہے ۔

تفسیر امام حسن عسکریؑ میں وارد ہوا ہے کہ امام محمد تقی ؑ نے فرمایا:

وہ یتیمان آل محمد کہ جو اپنے امام ؑ سے جدا کر دیئےگئے اور اپنی جہالت کی وجہ سے حیرت و سرگرانی میں پڑے ہوئےہوں،شیاطین کے ہاتھوں میں جکڑے ہوئے اور ہمارے دشمن ناصبیوں کے ہاتھوں قید ہوں تو جن لوگوں نے ان کی کفالت کی اور انہیں ان مشکلات سے نکالا،انہیں اس حیرت و سرگردانی سے باہر لایا،خدا کی حجتوں اور آئمہؑ کی دلیل کے ذریعہ شیاطین اور ناصبیوں کے وسوسے رد کرتےہوئے ان کے قہر سے نجات دلائی تو انہیں اللہ کے ہاں باقی بندوں سے بلند مقام دیا جائے گا۔ان کی فضیلت آسمان کی زمین پر اور اس کی وسعت،کرسی اور حجابات پر فضیلت سے بھی زیادہ ہوگی۔انہیں ایک عابد پر ایسے

۹۸

ہی فضیلت حاصل ہوگی جس طرح چودہویں کے چاند کو باقی تمام ستاروں پر فضیلت حاصل ہوتی ہے۔"(۱)

امام علی نقی ؑ سے روایات ہے کہ فرمایا:

"اگر تمہارے قائم کی غیبت کے بعد ایسے علماء باقی نہ رہتے جو ان کی طرف بلانے والے، رہنمائی کرنے والے،اللہ کی حجتوں کے ذریعے ان کے دین کا دفاع کرنے والے،خدا کے کمزور بندوں کو ابلیس کی چالوں اور ناصبیوں کے شکار سے بچانے والےہیں تو پھر ہر شخص خدا کے دین سے مرتد ہوجاتا۔لیکن یہ ایسے لوگ ہیں کہ جو کمزور شیعوں کے دلوں کو ایسے سنبھالے رکھتے ہیں کہ جیسے کشتی والا سواروں کو سنبھالے رکھتا ہے۔یہی لوگ اللہ کےہاں افضل ہیں۔"(۲)

اصول کافی میں معاویہ بن عمار روایت کرتے ہیں کہ میں نے امام صادق ؑ سے عرض کیا:

"ایک شخص آپ کی حدیث روایت کرتا ہے اور اسے لوگوں میں پھیلاتا ہے اور اسے لوگوں کے دلوں میں اور آپ کے شیعوں کے دلوں میں

____________________

۱:- تفسیرالامام حسن عسکری ؑ:۱۱۶

۲:- تفسیرالامام حسن عسکری ؑ:۱۱۶

۹۹

پیوست کرتا ہے ،جبکہ آپ کے شیعوں میں ایک عبادت گزار ہے کہ جس کے پاس یہ روایت نہیں ہے ۔تو ان دونو ں میں سے کون افضل ہے؟

امام نے فرمایا:

ہماری حدیث روایت کرنا کہ جس سے ہمارے شیعوں کے دل (ا یمان ) کو مضبوط کیا جائے ہزار عابد (کی عبادت)سے افضل ہے۔"(۱)

پس ان احادیث اور ان جیسی دوسری احادیث کی روشنی میں عالم پر واجب ہے کہ اپنی استطاعت کے مطابق اپنا علم ظاہر کرے۔باالخصوص اس زمانے میں کہ جس میں بدعتیں پھوٹ رہی ہیں۔

اصول کافی میں رسول خداؐ سے مروی ہے:

"جب میری امت میں بدعتیں پھوٹنے لگیں تو عالم کو چاہیے کہ اپنا علم ظاہر کرے اور جو ایسا نہ کرے اس پر اللہ کی لعنت ہے۔"(۲)

کتاب الفتن میں بحارالانوار سے نقل کرتے ہوئے رسول خدا ؐ سے مروی ہے کہ آپ نے امیرالمومنین ؑ سے فرمایا:

____________________

۱:- الکافی ۱/۳۳

۲:- الکافی ۱/۵۴

۱۰۰