انساب ،رجال ،تاریخ اورسفرنامے
۱۔ مشجرات آل الرسول الاکرم
یہ کتاب چارجلدوں پرمشتمل ہے جس میں پوری دنیاکے سادات کے انساب بیان کئے گئے ہیں آپ نے اپنی نصف عمراس کتاب کی تالیف وتنسیق اورتدوین میں صرف کی یہ عربی زبان میں شجروں کی شکل میں ہے۔
۲۔ کتاب المسلسلات فی ذکرالاجازات
یہ کتاب جملہ علماء شیعہ امامیہ زیدیہ اسماعیلیہ اورعلماء عامہ کی طرف سے دئے گئے اجازات پرمشتمل ہے اس کاایک نسخہ میں نے آپ کےفرزندکے پاس دیکھاہے جوطباعت کیلئے آمادہ ہے۔
۳۔ طبقات النسابین
یہ کتاب دوضخیم اوربڑی جلدوں میں ہے جواسلام کی پہلی صدی سے چودھویں صدی تک کے علماء نساب کےحالات زندگی پرمشتمل ہے فاضل سیدمہدی رجائی نے اس کتاب سے استاد علام کی کتاب لباب الانساب کےمقدمے کیلئے اقتباس فرمایاہے۔
۴۔ مزارات العلویین
اس کتاب میں پوری دنیاکےسادات کرام اورعلویوں کی قبروں کاتذکرہ ہے جسے آپ نے رجال وانساب اورالواح القبورنامی کتابوں سے اخذکیاہے یہ عربی زبان میں حروف تہجی کےاعتبارسے ترتیب دی گئی ہے۔
۵۔الفوائدالرجالیہ
یہ کتاب علم الرجال کے اہم مباحث پرمشتمل ہے جسے آپ نے اس فن کے اساتذہ سے اخذکیاہے۔
۶۔اعیان المرعشیین
یہ کتاب خاندان مرعشی کےسیکڑوں فقہاء، علماء،حکماء،متکلمین ،فلاسفہ، محدثین،ادبا،بادشاہوں اوروزیروں کے حالات زندگی پرمشتمل ہے۔
۷۔اللئالی المنتظمۃ والدرالثمینہ
یہ کتاب علامہ حلی،قاضی نوراللہ شوستری صاحب احقاق الحق متوفی – ۱۰۱۱ ہجری اورقاضی شافعی فضل بن روزبہان کےحالات زندگی پرمشتمل ہےتعلیقات احقاق الحق کےمقدمے میں ان حضرات کے حالات زندگی شائع ہوئے ہیں۔
۸۔ مستدرک کتاب شہداء الفضیلۃ۔۔۔ یہ کتاب شیخ عبدالحسین امینی (صاحب الغدیر)کی تحریرہے استادعلام نے اپنے مستدرک میں شہداء علماء شیعہ کی ایک جماعت کاذکرکیاہے جنہیں علامہ امینی نے ذکرنہیں کیاہے۔
۹۔ لمعۃ النوروالضیاء
یہ رسالہ سیدابوالرضافضل اللہ راوندی کاشانی کےحالات زندگی کے بارے میں لکھاگیاہے جوکتاب (المناجاۃ الالہیات فی مناقب امیرالمومنین)کے ضمیمہ کیساتھ ۱۳۸۴ہجری قمری میں طہران سے شائع ہوا۔
۱۰۔ سجع البلابل فی ترجمۃ صاحب الوسائل
یہ ایک رسالہ ہے جومولف وسائل الشیعہ شیخ حرعاملی کی حالات زندگی پرمشتمل ہے یہ کتاب(اثباۃ الھداۃ باالنصوص والمعجزات)کیساتھ شائع ہوا۔
۱۱۔ وسیلۃ المعاد فی مناقب شیخناالاستاد
یہ رسالہ تفسیرآلاء الرحمن اورالھدیٰ الی دین المصطفی نیزدیگراہم تالیفات کےمولف شیخ محمدجوادبلاغی کے حالات زندگی پرمشتمل ہےجوکتاب (المدرسۃ السیارہ فی ردالنصاریٰ)کےضمیمہ کے ساتھ ۱۳۸۳ہجری میں تہران سے شائع ہوا۔
۱۲۔لؤلوۃ الصدف فی حیات السیدمحمدالاشرف
یہ رسالہ فیلسوف کبیر محقق میردامادکے نواسے علامہ عبدالحبیب کےفرزندسیدمحمداشرف کے حالات زندگی پرلکھاگیاہے(جوکتاب فضائل السادات)مولف محمداشرف کےضمیمہ کے ساتھ سنہ ۱۳۸۰ ہجری میں قم سے شائع ہوا۔
۱۳۔ منیۃ العالمین
یہ رسالہ محدث شہیدابوجعفرمحمدبن فتال نیشاپوری کے حالات زندگی پرمشتمل ہے جوروضۃ الواعظین کےضمیمہ کے ساتھ سنہ ۱۳۷۷ ہجری میں قم مقدسہ سے شائع ہوا۔
۱۴۔الفتحیہ
یہ رسالہ میرابوالفتح شریفی عربشاہی جرجانی صاحب کتاب (تفسیرالشاہی فی آیات الاحکام درزبان فارسی)کےحالات زندگی پرمحتوی ہے جوتبریزسے کسی کتاب کے ضمیمہ کے ساتھ شائع ہوا۔
۱۵۔مطلع البدرین
یہ رسالہ محدث لغوی مفسر کبیرشیخ فخرالدین محمدعلی طریحی نجفی صاحب کتاب (مجمع البحرین)کی سوانح حیات پرمشتمل ہے جوسنہ ۱۳۷۹ہجری میں تہران سے شائع ہوا۔
۱۶۔مفرج الکروب
یہ رسالہ علامہ دیلمی صاحب کتاب ارشادالقلوب کےدورحیات پرتحریرکیاگیاہےجوسنہ ۱۳۸۸ ہجری میں کسی کتاب کے ضمیمہ کےساتھ تہران سے شائع ہوا۔
۱۷ ۔رسالہ طریقہ
یہ رسالہ فارسی زبان میں شیخ جعفریاشیخ علی نقی شیخ الاسلام کے حالات میں تحریر ہےجومعارف الہیہ میں لکھی ہوئی کتاب تحفہ شاہی کے ساتھ سنہ ۱۳۸۰ ہجری میں شائع ہوا۔
۱۸۔ ایک اوررسالہ استادعلام نے فارسی زبان میں اپنے استادآیۃ اللہ شیخ محمدمحلاتی نجفی (صاحب کتاب گفتار خوش یارقلی جوباطل مذاہب کی ردمیں لکھی گئی ہے)کے حالات پرتحریرکیاہے جوسنہ ۱۳۸۴ ہجری میں کسی کتاب کے ضمیمہ کے ساتھ تہران سےشائع ہوا۔
۱۹۔ شیخ عزالدین ابن اثیرالموصلی صاحب کتاب اسدالغابہ کے حالات پرایک رسالہ ہے جوتہران شائع ہوا۔
۲۰۔ الحاج سیدابوالقاسم طباطبائی تبریزی نجفی معروف بہ علامہ متوفیٰ سنہ ۱۳۶۲ ہجری کی زندگی پربھی ایک رسالہ ہے جوکتاب مشجرات اجازات علماء الامامیہ کے ضمیمہ کے ساتھ شائع ہوا۔
۲۱۔ریاض الاقاحی
یہ رسالہ متکلم محدث شیخ زین البیاضی عاملی صاحب کتاب الصراط المستقیم الیٰ مستحقی التقدیم کےحالات زندگی پرمشتمل ہےجوسنہ ۱۳۸۴ہجری میں تہران سے شائع ہوا۔
۲۲۔جلال الدین سیوطی شافعی کی کتاب الدرالمنثورپرمقدمہ بھی تحریرکیاہے جوتہران سے شائع ہوا۔
۲۳۔ الافسطیہ
اس رسالہ میں قم مقدس کے اطراف کےدیہات ،قریہ طغرود کےسادات کرام کےانساب بیان کئے ہیں جومحدث عباس قمی کی کتاب وقائع الایام کےساتھ طہران سے شائع ہوا۔
۲۴۔مصرمیں خلفاء فاطمین کےانساب کی صحت پرایک رسالہ ہے جسے آپ نے مدیرمجلہ ھدی الاسلام علامہ فاضل حسن قاسم مصری کی فرمائش پرلکھاہے۔
۲۵۔ رسالہ دراشباہ رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم۔
۲۶۔حضرت سیدالشہداء امام حسین علیہ السلام کےسراقدس کے موضع دفن کی تعیین میں ایک رسالہ ہے جومورخین کے اقوال اورخوداختیارکئے ہوئے قول اصح پرمشتمل ہے کاش یہ زیورطبع سے آراستہ ہوجاتا۔
۲۷۔کشف الظنون عن حال صاحب کشف الظنون ۔۔۔ یہ رسالہ مولف کتاب کاتب الحلبی کے حالات زندگی پرمشتمل ہے جوتہران سے شائع ہوا۔
۲۸۔منھج الرشادفی ترجمۃ الفاضل الجواد
یہ رسالہ فاضل جوادکے حالات میں ہےجومسالک الافہام کے ساتھ شائع ہوا۔
۲۹۔ ایک رسالہ حاج مومن شیرازی جزائری کے حالات پرلکھاگیاہے جس کانام کاشقۃ الحال فی ترجمۃ صاحب الخیال ہے یہ طبع ہوا۔
۳۰۔ ایک رسالہ سلطان علی فرزندامام محمدباقرعلیہ السلام کےدورحیات پرمشتمل ہے جوکاشان میں مدفون ہیں۔
۳۱۔المنن والمواھب العددیہ
یہ رسالہ میرمحمدقاسم نساب سبزواری کے حالات پرمشتمل ہے جوتبریزسے شائع ہوا۔
۳۲۔ غنیۃ المستجیر
یہ رسالہ استادعلام کے سلسلہ اجازات اورمرحوم حاج مرزااحمداصفہانی کے اجازۃ روایت پرمشتمل ہے جوکتاب (الشمش الطالعہ فی شرح زیارۃ الجامعہ)کے ساتھ طبع ہوا۔
۳۳۔ رسالہ درحالات صاحب کتاب عمدۃ الطالب۔
۳۴۔العزیۃ
یہ رسالہ شہیدعزالدین یحیی معروف بہ امام زادہ کے حالات پرمشتمل ہے طہران میں آپ کامزارہے یہ رسالہ ۱۳۸۲ ہجری قمری میں شائع ہوا۔
۳۵۔ ھدیۃ النبلاء ۔
یہ کتاب سنہ ۱۰۰۰ ہجری قمری کےبعدکےعلماء اورعلوی سادات جن کاذکرتراجم کی کتابوں میں بہت کم ملتاہے کےحالات زندگانی پرمشتمل ہے۔
۳۶۔التبصرۃ فی ترجمۃ مولف التکملۃ
یہ رسالہ نجوم السماء کے مقدمہ میں تحریرہے۔
۳۷۔المجدی فی حیاۃ صاحب المجدی
یہ رسالہ صاحب (کتاب المجدی درعلم نسب )جوپانچویں صدی ہجری کی اہم شخصیتوں میں ہیں کے حالات زندگی پرمشتمل ہے سنہ ۱۴۱۰ ہجری میں یہ اسی کتاب کے ضمیمہ کے ساتھ شائع ہوا۔
۳۸۔ الضوء البدری فی حیات صاحب الفخری
یہ رسالہ صاحب کتاب (الفخری فی علم النسب )قاضی سیدابوطالب کے حالات زندگی پرمشتمل ہے جوساتویں صدی ہجری کی اہم شخصیتوں میں تھےیہ رسالہ اسی کتاب کےضمیمہ کے ساتھ شائع ہوا۔
۳۹۔کشف الارتیاب
یہ رسالہ ابوالحسن بہیقی معروف بہ ابن فندق متوفیٰ سنہ ۵۶۵ ہجری کے حالات زندگی پرمشتمل ہے جوانہیں کی کتاب لباب الانساب کے ضمیمہ کے ساتھ شائع ہوا۔
۴۰ ۔ رسالہ درحالات مرحوم سیدعلی اصغرمحمدشفیع جابلقی۔
۴۱۔حاشیہ برکتاب وقائع الایام مولف محدث کبیرشیخ عباس قمی قدس سرہ۔
۴۲۔ رسالہ درفوائدصحیفہ سجادیہ یہ طہران سے اسی کتاب کے ضمیمہ کے ساتھ شائع ہوا۔
۴۳۔ملاآخوندملاعبدالکریم جزی حائری کی کتاب (تذکرۃ القبور)کی تکمیل کی ہے جس کاکچھ حصہ ضمیمہ کتاب کے طورپرسیدمصلح الدین مھدی اصفہانی کی جانب سےشائع ہوا۔
۴۴۔ منیۃ الرجال فی شرح نخبۃ المقال ۔۔۔ یہ کتاب علامہ سید حسین حسینی بروجردی متوفیٰ سنہ ۱۲۷۷ ہجری کی کتاب (منظومہ نجمۃ المقال)کی شرح اس کی پہلی جلدسنہ ۱۳۷۸ہجری میں قم سے طبع ہوئی۔
۴۵۔ ھدیۃ ذوی النھی فی ترجمۃ المولیٰ علم الھدیٰ
یہ رسالہ مولی محمدمعروف بہ علم الھدیٰ کاشانی ابن مولیٰ فیض کاشانی کے حالات زندگی پرمشتمل ہے جوکتاب معادی الحکمۃ فی مکاتیب الائمۃ کےضمیمہ کے ساتھ شائع ہوا۔
۴۶۔شرح کتاب عمدۃ الطالب فی انساب آل ابی طالب ازعلامہ سیدجمال الدین احمدبن عنبہ الداؤدی اس شرح کاشمار استادعلام کی اہم تالیفات میں ہوتاہے۔
۴۷۔مزارات الطالبین۔۔۔
۴۸۔الصرفہ یہ صاحب کتاب نفحہ کے حالات میں ایک رسالہ ہے۔
۴۹۔ سفرنامہ اصفہان
یہ کتاب سنہ ۱۳۴۲ہجری میں آپ کے سفراصفہان کے حالات پرمشتمل ہے۔ جس میں وہاں کے تاریخی ،تعمیری آثاراورعلماءوادباء کےقبورنیزبعض فضلاء کی ملاقات کاذکرتحریرہے۔
۵۰۔ سفرنامہ شیراز
یہ کتاب آپ کےسفرشیرازجسےادب کہاجاتاہے کےحالات پرمشتمل ہے جسےمیں وہاں کےقدیمی آثاراورعلماءوادباجیسے شیخ عبداالنبی ،مرزااحمدبن محمدکریم تبریزی جوصوفیوں کےسلسلہ ذھبیہ کےقطب ہیں نیزشاعرسیدمحمدقدسی خطاط شیخ محمدجعفرمحلاتی اوردیگرافرادکےتذکرہ ہیں۔
۵۱۔ سفرنامہ آذربائیجانی
اس کتاب میں وہاں کی اہم اورمشہورچیزیں پیش آنے والے حالات نیزبعض علماء کےتذکرے ہیں۔
آپ کے تینوں سفرکی داستان مخطوطات کی شکل میں موجودہے ہم ان کے لائق وفائق فرزندسے استادعلام کے تمام مخطوطات کی طباعت کی امیدرکھتے ہیں جیساکہ ان کے والدعلام نے اپنے وصیت نامے میں بھی تحریرکیاہے خداانھیں اس نیک کام کی توفیق عطافرمائے۔
علم اصول فقہ ۔
اس علم میں استاد علام نے ذیل کتابوں کی تالیف کی ہے۔
۵۲۔ الھدایۃ فی مفاضل الکفایۃ ۔۔۔ اس کتاب میں محقق خراسانی کی کفایۃ الاصول کے مشکلات کی تشریح کی ہے۔
۵۳۔مصباح الھدایۃ فی شوارع الکفایۃ۔
۵۴۔ حاشیۃ برمعالم الدین ازشہیدثانی۔
۵۵۔حاشیۃ برقوانین اصول ازمحقق قمی۔
۵۶۔حاشیہ برفرائدالاصول معروف بہ رسائل از شیخ اعظم انصاری۔
۵۷۔ مسارح الافکارفی مطارح الانظاریہ شیخ اعظم انصاری کی تقریرات پرحاشیہ ہے۔
علم فقہ ۔
۵۸۔ حاشیہ برکتاب مکاسب ازشیخ اعظم انصاری۔
۵۹۔حاشیہ برکتاب وسیلۃ النجاۃ ازآیۃ اللہ العظمیٰ سیدابوالحسن اصفہانی۔
۶۰۔ رسالہ دراثبات حلیۃ اللباس المشکوک ۔
۶۱۔رسالہ دربیع باشرط۔
۶۲۔حاشیہ منحصرہ شرح لمعہ ازشہیداول وثانی۔
۶۳۔ اجوبۃ المسائل الرازیہ
یہ کتاب مصنوعہ کحل کی نجاست طبی دانشگاہوں میں ایکسرےاورپوسٹ مارٹم کےجوازکےسلسلے میں مومنین تہران کیلئے سوال کےجوابوں پرمشتمل ہے۔
۶۴۔ الصناعاۃ الفقہیہ۔
۶۵۔ رسالہ دربیع خیاری۔
۶۶۔ رسالہ نخبۃ الاحکام درفارسی طبع تہران۔
۶۷۔ سبیل النجاۃ
یہ فارسی میں سالہ عملیہ ہے جوسنہ ۱۳۷۰ ہجری میں طہران سے شائع ہوایہ پہلارسالہ ہے۔
۶۸۔ توضیح المسائل
یہ ایک رسالہ عملیہ ہے جواول طہارت سے آخردیات تک فقہ کاایک کامل دورہ ہے پچاس مرتبہ سے زیادہ طبع ہوااورآخری مرتبہ آپ ہی کے حکم کےمطابق سنہ ۱۴۰۷ ہجری میں شائع ہواجسے میں نے صبح وشام ابتداء سے انتہاتک آپ کے سامنے گیارہ روزتک پڑھاجس کےنتیجہ میں بعض فقہی مسئلے اورنظریات تبدیل ہوئے اوراس کے آخرمیں مسائل مستحدثہ کےعنوان پرایک نئی فصل قائم کی یہ توضیح المسائل جدیدکےنام سےطبع ہوا۔
۶۹۔ غایۃ القصویٰ لمن رام التمسک بالعروۃ الوثقیٰ
محقق سیدیزدی کی کتاب العروۃ الوثقیٰ پرمفیدتعلیقات ہیں جوقم سے دوجلدوں میں شائع ہوئے۔
۷۰۔ الشموس الطالعہ
یہ فارسی زبان میں فقہ کے اکثرابواب پرمشتمل ہے ابھی تک اس کے تین اجزاء شائع ہوئے ہیں۔
۷۱۔ المصطلحات الفقہیۃ
یہ کتاب فقہاء مجتہدین اورمحدثین کی زبانوں پربولی جانے والی فقہی اصطلاحات کی شرح ہے۔
۷۲۔ مناسک الحج
یہ رسالہ فارسی زبان میں ہے جس میں مختصرحج کے ارکان کاذکرہے۔
۷۳۔ھدایۃ الناسکین
یہ مناسک حج اورزیارۃ حرمین شریفین کے بارے میں ایک رسالہ ہے ۔
۷۴۔ مصباح الناسکین
یہ رسالہ بھی حج کے ارکان پرمشتمل ہے کئی مرتبہ شائع ہوچکاہے۔
۷۵۔ راہنمائے سفرمکہ ومدینہ
یہ زبان فارسی میں تحریرہے حاجیوں کیلئے رہنماہے یہ طہران سے طبع ہوا۔
۷۶۔منھاج المومنین
یہ دوجلدوں میں ایک رسالہ عملیہ ہے جلداول میں عبادات اوردوم میں معاملات کےمباحث کاتذکرہ ہے جسے میں نے استاذعلام کے امتثال امرمیں سنہ ۱۴۰۶ہجری میں تحریرکیاتھاجوکچھ میں ہفتے کے دوران لکھتاتھااسے جمعرات وجمعہ کی صبح کوآپ کی خدمت میں پڑھ کرسنادیاکرتاتھاجس طرح میں نے آپ کے کتاب القصاص
کی تقریرات کوتحریرکیاہے اورآپ کےسامنے پڑھابھی ہے خداوندعالم مجھے اس کےشائع کرنے کی توفیق عنایت فرمائے۔
علم منطق۔
۷۷۔ رفع الغاشیہ عن وجہ الحاشیہ
یہ کتاب آپ نے ایام شباب میں حاشیہ تہذیب المنطق از مولیٰ عبداللہ یزدی اورتہذیب ازعلامہ تفتازانی کے اوپرایک شرح کے طورپرتحریرفرمائی۔
عربی ادب
۷۸۔ قطب الخزامی من ریاض الجامی
۔ عبدالرحمن جامی کی شرح کافیہ پرمختصرشرح اورتعلیقہ ہے۔
۷۹۔المعول فی امرالمطول ۔
یہ کتاب علامہ تفتازانی کی علم معانی وبیان وبدیع پرمشتمل مطول نامی کتاب پرتعلیقہ اورحاشیے کے طورپرتحریرفرمائی ہے۔
۸۰۔ الفروق
اس کتاب میں متشابہ الفاظ جسم وجسد،روح ونفس، اورارادہ ومشیت کے درمیان فرق بیان کیاگیاہے جوغیرمطبوع ہے۔
علم حدیث
۸۱۔مفتاح احادیث الشیعہ ۔
یہ کتاب چندجلدوں میں ہے جن میں حدیثوں کے موارد اوران کے بیان کے مواقع بیان کئے گئے ہیں جوغیرمطبوع اورناقص ہے۔
۸۲۔حاشیہ وتعلیقات برکتاب الفصول المھمۃ ازشیخ حرعاملی یہ بھی ناقص ہے اس کاایک بھی طبع نہیں ہوسکا۔
۸۳۔ حدیث کساء ۔
۔ حدیث سلسلۃ الذہب طبع ۱۳۵۶ہجری۔
علوم قرآن کریم۔۔
۸۴۔ مقدمہ تفسیرغیرمطبوعہ۔
۸۵۔التجویدیہ کتاب علم تجویدکے مفیدفوائدپرمشتمل ہے (غیرمطبوعہ)
۸۶۔ الردعلی مدعی التحریف۔
۔ محدث نوری صاحب کتاب مستدرک الوسائل کی کتاب فصل الخطاب کی ردمیں لکھی گئی ہے(غیرمطبوعہ)۔
۸۷۔ حاشیہ برکتاب انوارالتنزیل فی تفسیرالقرآن الکریم ازمفسرقاضی ناصرالدین بیضاوی استادعلام نے مجھ سے ایک دن فرمایامیں نے اس تفسیرکے پانچ دورے سے پڑھائے ہیں ۔آپ ہی پہلے وہ شخص ہیں جنہوں نے گھروں میں عامۃ الناس کیلئے قم میں درس تفسیرکی بنیاد رکھی ۔
دعائیں اورزیارتیں
۸۸۔ دعاؤں اورزیارتوں کایک منتخب مجموعہ بھی ہے جسے آپ نے مفاتیح الجنان، زادالمعاد،اقبال، مصباح، بلدامین،کامل الزیارات ،مزارکبیر نیزدوسری معتبرکتابوں سے اخذکیاہے یہ مجموعہ تہران سے کئی مرتبہ طبع ہوا۔
۸۹۔ شمس الامکنۃ والبقاع فی خیرۃ ذات الرقاع ۔۔۔ یہ ایک رسالہ ہے جس میں استخارہ ذات الرقاع کی سنداس کی روایت اوراسے دیکھنے کاطریقہ بیان کیاہے۔
علم درایۃ۔
۹۰۔ الدرالفرید
اس کتاب میں بعض اسانید بیان کئے ہیں یہ شیخ صدوق کی کتاب من لایحضرہ الفقیہ کی پہلی جلدکے ساتھ شائع ہوا۔
علم ہیئت۔
۹۱۔الوقت والقبلہ ۔۔۔ (غیرمطبوعہ)
علوم غریبہ۔
۹۲۔ حاشیہ سرخاب ۔
یہ کتاب علم رمل کےمختلف فوائدپرمشتمل ہے اس میں اس علم کے موجد،مشہورمصنفین اورعلم رمل کی اہم کتابوں کاذکرہے۔
۹۳۔ حاشیۃ برکتاب مفتاح العلامہ ایدمر
یہ اعمال شمسیہ ،قمریہ اورزحلیہ کے بارے میں ہے ۔
۹۴۔ الشمعۃ فی مصطلحات اہل الضعۃ
۔ یہ کتاب ایسے الفاظ پرمشتمل ہے جومقام افادہ اوراستفادہ میں زبان پرجاری ہوتے ہیں جسے آپ نے لغت کی کتابوں سے اخذکرکےحروف ہجاء کےاعتبارسےترتیب دیاہے۔
۹۵۔اجوبۃ المسائل العلمیہ والفنون المتوعہ۔
۹۶۔ انس الوحید ۔
۔ یہ کشکول آپ نے اپنے سامرہ میں قیام کے دوران عالم شباب میں تحریرکیاتھاجوناقص ہے۔
۹۷۔ حاشیہ برکتاب السر المکنون فی علم الحروف(ناقص)
۹۸۔ جذب القلوب الیٰ دیارالمحبوب یافاکھۃ النوادی
یہ کشکول علم رجال وتاریخ کے فوائدپرمشتمل ہے۔
۹۹۔سلوۃ الحزین یاروض الریاحین
یہ بھی ایک کشکول ہے جس میں آپ نے علم جفر، علم رمل، علم حروف اعمال شمسی وزحلی ومریخی اورزہری کے اہم فوائداوربعض مجرب نقوش واذکارنیزبعض مثلثاث ومربعات وطبی تجربات اورمختلف قسم کےمطالب تحریرفرمائے ہیں۔
اس کتاب کاتذکرہ آپ نے اپنے وصیت نامےمیں بھی کیاہےاپنی پہلی وصیت میں فرماتے ہیں میں اسے (اپنے فرزندکو)تہذیب نفس اورمجاہدات شرعیہ کی وصیت کرتاہوں کیونکہ جوکچھ مجھے فضل وشرف ملاہے اسی کےذریعے ملاہے اوررب کریم نے مجھے وہ کچھ دیاہے۔جسے کان سننے سے عاجزاورزمانے کی نگاہیں دیکھنے سے قاصرہیں پروردگارکی اس عظیم عطااوربے پایان فضل پرمیں اس کاشکرگزارہوں۔
میں نے اس کےبعض اسراراپنی مخصوص کتاب سلوۃ الحزین میں بیان کئے ہیں اس کتاب کومونس الکئیب المضطہد،روض الریاحین اورنسمات الصباکے نام سے بھی جاناجاتاہےاس مجموعہ میں میں نے اورادواذاکارکےاسرارطلسمات وحروف کےرموزاعمال شمسی وقمری کورمزشجری اورافلاطونی قلم کے طورپر بیان کئے ہیں۔
مولف کتاب فرماتے ہیں میں نے اس رسالہ کومفاتیح الاسرارالتوضیح مصطلحات علم الکمیاء کےضمن میں دیکھاہے جسے استادعلام نے خوداپنے قلم سے تحریرفرمایاتھا۔
مؤلف فرماتے ہیں ایک دن میں استادعلام کےکمرے میں مصروف درس تھاآپ کاکاتب ورق گردانی میں مشغول تھااسی درمیان اس نے اس علم سے متصل ایک ورق نکالاجسے استادعلام نے دیکھ کرفرمایا۔۔۔۔ اکتبہ فی کتاب کذا۔۔۔ اسے میری کتاب میں لکھ دولیکن میری زندگی میں اسے شائع نہ کیاجائے کیونکہ حاسدین اوردشمن اسی کےذریعہ میری زندگی ہی میں مجھ پر حملہ آورہوں گےہاں میری موت کےبعداس کی طرف رجوع کیاجائے اس سے عوام کوکافی فائدہ پہنچے گا۔
علم کلام ۔۔۔
آپ کی تمام تصنیفات وتالیفات میں علم کلام میں فیضان بخش اورسب سے زیادہ اہم وہ تعلیقات ہین جسے آپ نے کتاب احقاق الحق پر تحریرکئے ہیں مؤلف فرماتے ہیں ہم اس عظیم کتاب کی درخشندگی اورجلوہ گری سےکسب فیض کیلئے اپنی کتاب ۔ومیض من قبسات الحق ۔کی بعض عبارتیں نقل کرتے ہیں۔
صدراسلام سے ہمارے زمانے تک علماء فقہاء اورمجتہدین نے امامت اورائمہؑ کے فضائل میں لاتعدادکتابیں تصنیف کی ہیں جن میں سب نمایاں کتاب احقاق الحق وازھاق الباطل ہے استاد علام خداوندعالم کی توصیف وستائش کے بعداس کتاب کے مقدمے میں فرماتے ہیں گرانقدرمطالب ،بیش بہامفاہیم خوشگوارمشارب شیریں اورمصفیٰ مناھل درحقیقت قرآنی دلائل اورفطرت سلیم سے ہم آہنگ عقلی براہین کے ذریعے معارف الٰہیہ ،اصول دین اورعقائدکاجانناہے کیونکہ اسی کے ذریعہ دنیاوآخرت کی عظیم وکریم سعادتین حاصل ہوتیں ہیں۔
بڑے بڑے علماء اسلام نے اس علم میں بڑی بڑی کتابیں اوررسالے تحریرکئے ہیں اس موضوع میں تدوین شدہ کتابوں کے درمیان سب سے اہم اورگراں بہاکتاب احقاق الحق وازھاق الباطل ہے جسے سیدشریف فخرآل رسول فرزندزھراء(س) سعیدشہید مولاناقاضی نوراللہ حسینی مرعشی شوستری نے تحریرکیاہے جومناظرے اورکلام میں اپنی مثال آپ تھے۔
تمام کتب کلامیہ میں دقت نظراوران پرتحقیق وتدقیق کے باوجود اس علم کی چھوٹی بڑی تمام کتابوں میں اس کے مثل کوئی کتاب نہیں ہے ۔یہ کتاب اس فن کی دوسری کتابوں کے درمیان اپنے اعتقادیات ،فقہیات واصول میں اپنےمحکم اورقوی دلائل نیزواضح ترین حجج وبراہین کے اعتبارسے منفردہے۔
اس علم اب تک جوکچھ بھی کہااورلکھاجاسکتاہے سارے اعتراضات کے جوابات کے ساتھ یہ کتاب اپنے شافی وکافی بیان وتحریر کے ذریعہ ان سب پربحث کرتی ہے ۔
اس کتاب نے ہرقسم کے شکوک وشبہات دورکردئیے حجتیں قائم کیں خصوصاًان مسائل میں جوصفات باری سے متعلق ہیں خداہی اس کتاب کااجردے گاجس کے ذریعہ پرچم حق بلندہوااورنشانات صداقت زندہ ہوئے۔
اس میں درحقیقت علم کلام کےتمام مطالب مکمل طورپربیان کردئیے گئے ہیں جس کے مطالعے کے بعددوسری کتابوں کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی۔
مختصریہ کہ جوبھی اس کتاب کاجائزہ لے اسے قرآن کی آیتیں منظم موتیوں کی طرح نظرآئیں گی ۔اورکم ہی ایسی سطریں نظرآتی ہیں جن میں اللہ کے کلام احادیث معصومین ؑ کااقتباس ضرب الامثال یاکوئی مشہورشعرموجود نہ ہو اس کے علاوہ یہ کتاب اعتقادی مسائل اورفقہی فرعات واصول میں مصنف کی وسیع معلومات اورعلمی تہجرپردلالت کرتی ہے اس کتاب میں کوئی بھی امکانی شبہ جوپیش آیاہے یاآسکتاہے بلاجواب نہیں چھوڑاہے اوراسے اس طرح حل فرمایاہے کہ پڑھنے والااگرباانصاف ہوتوپھرکوئی شک وشبہ باقی نہیں رہ جاتا۔
کتاب احقاق الحق فضل بن روزبہان کی ردمیں لکھی گئی ہے جواپنے زمانے میں شافعی علماء میں سےتھاجس نے بہت سی کتابیں بھی تصنیف وتالیف کی ہیں جن میں مشہورکتاب الردعلیٰ نہج الحق ہے اس کی تصنیف سے اسے ۹۰۹ ہجری میں فراغت حاصل ہوئی تھی اس کتاب کانام اس نے ابطال نہج الباطل رکھا۔
مذکورہ کتاب علامہ حلی کی تصنیف نہج الحق کی ردمیں لکھی گئی ہے علامہ حلی عالم اسلام کی وہ عظیم شخصیت ہیں جن کے فضل وکمال کاہرفرقے کے سیرت نگاروں نے اپنے تذکروں میں اعتراف کیاہے وہ علی الاطلاق علامہ تھے علم معقول ومنقول میں ان کی آوازساری کائنات پرچھائی تھی وہ اپنی کمسنی کے زمانے ہی میں بڑے بڑے علماء پرسبقت لےگئے تھے انکی عظمتیں اوربزرگیاں اتنی زیادہ ہیں جن کااحصاء تحریرمیں نہیں کیاجاسکتا۔
ان کی تصانیف بہت زیادہ ہیں بعض افاضل کابیان ہے کہ انہیں کے ہاتھوں کی تحریرکردہ ان کی پچاس سے زیادہ کتابیں دستیاب ہوئیں۔
اوربعض اہل علم نے فرمایاہے کہ ان کی تصانیف کی تعداد۱۰۰۰ ہے اگر علامہ کی تصانیف کوان کی ولادت سے وفات سے وفات تک کےایام پرتقسیم کیاجائے توان کے علمی افادات واستفادات درس وتدریس ،مسافرتوں ،سماجی اورعوامی امورنیزعبادتوں کے ساتھ ہردن کے حق میں ایک دفترہوگا۔
انھوں نے مختلف علوم وفنون میں دسیوں کتابیں تصنیف کی اورسلطان محمدشاہ کی فرمائش پرکشف الحق اورنہج الصدق نامی کتاب بھی لکھی جواسلام ومذاہب کے ادلہ وبراہین دیکھنے کے بعد اپنے اختیاراورعلامہ حلی کی حرکت سے انھیں کے ہاتھوں پرشیعہ ہوئے اوراسی صادق عقیدے پرتادم مرگ باقی رہے(جیساکہ منتخب التواریخ اورمقدمہ احقاق الحق میں آیاہے جب فضل بن روزبیان نے حلی کی کتاب نہج الحق کی ردلکھی توقاضی نوراللہ شوستری شہیدثالث علیہ الرحمۃ نے اس کے جواب میں احقاق الحق تحریرفرمائی۔
شہیدثالث ایران کےصوبہ خوزستان میں ۹۵۶ہجری میں پیداہوئے اوروہیں آپ کی نشوونمااورتربیت ہوئی اس کےبعد آپ نے عوام الناس کو اسلام کی طرف دعوت دینے کے لئے ہندوستان کی طرف ہجرت فرمائی ۔جب آپ اہل وطن سے دورعالم غربت میں تھے آپ کے پاس کتابوں کاوافر ذخیرہ بھی نہ تھا نیز اس وقت آپ تقیہ کے حصار مین کھرے ہوئے تھے جب آپ نے ااس کتاب کوس تحریرکیا فرمایا۔
اس کتاب میں آپ نے اپنی گفتگوکو تین قسموں پر تقسیم کیاہے ۔۱۔ قال المنصف ۲۔ قال الناصب ۳۔ ناصب کے بیانات کی رد۔
علماء جمہورکی ردمیں لکھی جانے والے کتابوں میں یہ بہترین تصنیف مانی جاتی ہے اس کاتب سے مفید تعلیقات بھی ملحق کئے گئے جسے استاد علام نے تحریر فرمائے ہین اوراصل کاتب پر اضافہ ہے ۔
استادعلام ۱۳۱۵ہجری مین پیداہوئے اور۱۳۷۷ہجری میں تعلیقات لکھنے میں مشغول ہوئے جسے آپ نے ۲۴جلدوں میں کامل کیا۔
علوم ربانی معارف الٰہی اورفضائل آل محمدمیں یہ ایک گرانقدر تصنیف ہے جس مین آیات واحادیث سے استنادکیاگیاہے اوراس کاموادکئی برسوں کی کڑی محنت سے عامہ کی کتابوں اوران کے طریقوں سے جمع کیاگیاہے اس کے مصادرکی تعداد۲۰۰۰ مطبوعہ ومخطوطہ کتابوں سے بھی زیادہ اوراحادیث کے اہم کلمات کی مناسبت سے ایک فہرست لکھکرفضائل اہل بیت اطہارمیں تحقیق کرنے والوں کیلئے راہ ہموار کردی ہے۔
نگاہیں جب اسے دیکھتی ہیں حیرت زدہ ہوجاتی ہین کہ استادعلام نے کتنے صبروتحمل اورجانفشانی کے ساتھ یہ عظیم علمی کارنامہ انجام دیاہے اوراس میں بحث کے تمام دینی ،تاریخی ، علمی ،ادبی اور رجالی اجزاء کاشامل کیاہے تاکہ پڑھنے والے کوکسی دوسری کتاب کی احتیاج نہ رہ جائے۔
رب کعبہ کی قسم یہ گرانقدرمجموعہ عقلی نقلی تاریخی اورادبی علوم کی روشنی میں فضائل آل محمدﷺ کوملحوظ نظرئیے کے موافق ایک بیش بہاخزانہ ہے۔
مولف کتاب نے اپنے کلام پرتمام کوششیں صرف کردیں اوراس میدان میں سبقت کرنے والے متکلمین کیلئے کوئی گنجائش باقی نہیں رکھی۔
یہ کتاب مدلل اورکم نظیرہے جس سے دونوں جہاں کی سعادتیں حاصل کی جاسکتی ہیں۔
____________________