مقدمہ فارسی مترجم
اسلامی مسائل سترہویں صدیق عیسوی سے یورپی دانشوروں کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے تھے اور امریکہ کی یونیورسٹی میں توسیع کے بعد امریکی اکابرین نے بھی اسلامی تعلیمات پر تحقیق کرنے میں دلچسپی لینا شروع کیا یہ بات سب کو معلوم ہے کہ اسلامی مسائل اور ہر طبقہ کے مسلم دانشوروں کے متعلق یورپی و امریکی محقیقین نے سترہویں صدی عیسوی کے بعد بہت سی کتب تحریر کی ہیں اور یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے ان تحقیقات کا گزشتہ پچاس ساٹھ سال کے دوران فارسی میں ترجمہ ہوا ۔ ان میں سے کچھ کے ترجمہ کی سعادت حقیر نے حاصل کی ہے ۔ لیکن اہل یورپ و امریکہ اس صدی کے آغاز خصوصا جنگ عظیم کے شروع میں مسلک شیعہ اثناء عشری اور ان کے اکابرین پر تحقیق کرنے کی جانب مائل ہوئے ۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ مطالعاتی مرکز جو اسٹرابرگ فرانس میں واقع ہے نہ صرف اسلامی مسائل پر تحقیق کرتا ہے بلکہ دنیا کے دیگر مذاہب پر بھی ریسرچ کرتا ہے
جو لوگ اس تحقیقاتی مرکز میں خدمات سر انجام دیتے ہیں وہ اسٹراسبرگ کے رہائشی نہیں بلکہ اسٹرابرگ یونیورسٹی کے اساتذہ کے علاوہ ان میں وہ دانشور بھی شامل ہیں جو دوسرے ملکوں میں مذہبیات نے یہ بات اسٹراسبرگ کے ایک استاد سے سنی ہے اور کبھی کبھار یہ محقق دو سال میں ایک مرتبہ اسٹراسبرگ میں جمع ہو کر باہمی تبادلہ خیالات کرتے ہیں ۔
ان محقق کی تحقیقات میں سے ایک تحقیقی پیش خدمت کتاب کی صورت میں شائع ہوئی ہے اس میں ایسے مطالب درج ہیں جو ابھی تک کسی بھی اسلامی ملک میں دوسری کتابوں کی زینت نہیں بنے ۔حالانکہ مجھے یہ کہنے دیجئے کہ امام جعفر صادق علیہ اسلام کا انسانی اور عملی مرتبہ فی الحقیقت اس کتاب کی رسائی سے بہت زیادہ بلند ہے مگر یہ کتاب اس بات کا موجب بن سکتی ہے کہ اہل علم امام جعفر صادق علیہ السلام کے بارے میں اس سے زیادہ جامع اور ضحینم مواد تصنیف و تالیف کریں ۔
جن اسکالرز نے مرکز مطالعات اسلامی اسٹرسبرگ کے اس تحقیقی پروگرام میں حصہ لیا ان کے اسماء کرام مندرجہ ذیل ہیں ۔
مسٹر آرمان بل پروفیسر یونیورسٹی برسلز اینڈگان بلجیئم
مسٹر جان اوبن پروفیسر یونیورسٹی آ گان بلجیئم
مسٹر برونستویک پروفیسر یونیورسٹی آف پیرس فرانس
مسٹر کلائیڈ کاہن پروفیسر یونیورسٹی اف پیرس فرانس
مسٹرانریکو جرالی پروفیسر یونیورسٹی آف اٹلی اٹلی
مسٹر ہنری کوربن پروفیسر یونیورسٹی اینڈ ڈائریکٹر آف
۹; ۹; تھیالوجی اسٹڈیز فرانس
مسٹر توفیق مخل پروفیسر یونیورسٹی آف اسٹراسبرگ فرانس
مسٹر فرانسیکو جبرائیلی پروفیسر یونیورسٹی آف روم اٹلی
مسٹر ریچارڈ گراھم پروفیسر یونیورسٹی جرمنی جرمنی
مس این لمیٹن پروفیسر یونیورسٹی آف لندن برطانیہ
مسٹر جرا رلوکنٹ پروفیسر آف اورینٹل لینگویجز یونیورسٹی آف پیرس فرانس
مسٹر ایون لینن ڈویل قونڈ ڈائریکٹر انسٹی ٹیوٹ آف نالج ریسرچ پیرس فرانس
مسٹر ویلفریڈ مڈلونگ پروفیسر یونیورسٹی آف شکاگو امریکہ
مسٹر ہنری ماسے پروفسیر یونیورسٹی آف پیرس فرانس
مسٹر حسین نصر وائس چانسلر یونیورسٹی اف ٹیکنالوجی تہران ایران
مسٹر شارل پلا پروفیسر یونیورسٹی آفس پیرس فرانس
مسٹر موسی صدر ڈائریکٹر اسلامک اسٹڈیز نالج صدر لبنان لبنان
مسٹر جارج ویزڈا پروفیسر یونیورسٹی آف لیون فرانس
مسٹر آرنلڈ پروفیسر یونیورسٹی آف لیون فرانس
مسٹرالیاش پروفیسر یونیورسٹی اف کیلی فورنیا لاس اینجلس امریکہ
مسز دوران بینچ کلیف پروفیسر یونیورسٹی اف لندن برطانیہ
مسٹر فرتیز میئر پروفیسر یونیورسٹی آف بال پیرس فرانس
مسٹر جوزف مانوز پروفیسر یونیورسٹی اف فری برگ جرمنی
مسٹر ہینس مولر پروفیسر یونیورسٹی آف برگ جرمنی
مسٹر ہینس رومر پروفیسر یونیورسٹی آف برگ جرمنی
میں ایک شیعہ اثناء عشری مسلمان ہوں آج تک نہیں جانتا تھا کہ شیعہ مسلک کو جعفری کیوں کہا جاتا ہے ؟ مجھے امام جعفر صادق علیہ السلام (اپنے چھٹے امام )کے بارے میں اس سے زیادہ معلوم نہ تھا کہ آپ امام محمد باقر علیہ السلام کے فرنزد ارجمند اور امام موسی کاظم علیہ السلام کے والد گرامی قدر ہیں ۔
میں آپ کی سوانح حیات سے مکمل بے بہرہ تھا اور زیادہ سے زیادہ یہی جانتا تھا کہ آپ کی ولادت و شہادت کہاں واقع ہوئیں ۔ مجھے قطعا معلوم نہ تھا کہ امام جعفر صادق نے زندگی کے بارے میں کیا فرمایا اور کیسے کارنامے انجام دیئے ۔ حتی کہ اس بات سے بھی نا بلد تھا کہ شیعہ مسلک کو جعفری کیوں کہا جاتا ہے ؟ کیا ہمارے پہلے امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام نہیں ہیں ؟ پھر شیعہ مسلک کو جعفری کہنے کا کیا سبب ہے ؟ کیا امام حسین علیہ السلام کی قربانی اور ایثار کو مد نظر رکھتے ہوئے مناسب نہیں کہ شیعہ مسلک کو حسینی کا لقب دیا جائے ؟
ان تمام سوالوں کا جواب مجھے اس وقت ملا جب اسلامک اسٹڈیز سنٹر اسٹراسبرگ (فرانس)کا ایک میگزین دربارہ امام جعفر صادق میرے ہاتھ لگا اس رسالے کو پڑھ کر میرے علم میں یہ بات آئی کہ امام جعفرصادق علیہ السلام دیگر آئمہ میں اس قدر ممتاز کیوں ہیں کہ شیعہ مسلک کو ان کے نام نامی سے موسوم کیا گیا ہے ۔
کہا جا سکتا ہے کہ امام جعفر صادق کے متعلق معلومات کا فقدان خود میری اپنی سستی اور کاہلی کی باعث ہوا کیونکہ اگر بحار االانوار تالیف
علامہ مجلسی و فیات الاعیان تالیف ابن خلکان وافی تالیف ملا محسن فیض اور کافی تالیف علامہ کلینی یا ناسخ التواریخ تالیف لسان الملک سپہر جیسی کتابوں کا مطالعہ کر لیتا تو اپنے چھٹے امام کو بخوبی پہچان لیتا ۔
تو میں عرض کروں گا کہ میں نے بعض کتب کو جو امام جعفر صادق کے متعلق لکھی گئی ہیں مطالعہ کیا ہے اور اس بات کا بھی مشاہدہ کیا ہے کہ ان کتابوں میں امام صادق کے معجزات اور مناقب تو کثرت سے ذکر کئے گئے ہیں لیکن اس کا جواب کہیں دستایاب نہیں ہے کہ شیعہ مسلک کو جعفری کس بنا پر کہا جاتا ہے ؟ مگر اس رسالے نے جو اسلامک اسٹڈیز نے چھاپا ہے مجھ پر یہ حقیقت عیان کر دی اور میری نابینا آنکھوں کو بصیرت دے دی چنانچہ میں نے نئی نوجوان نسل کو چھٹے امام کی تاریخی حوالہ جات کی روشنی میں شناخت کروانے کا بیڑہ اٹھایا کیونکہ میرے خیال کے مطابق ماضی کے مذہبی علماء میں عمومی طور پر سے شاید ہی کس نے اس موضوع کا اداراک کیا ہو کہ امام جعفر صادق نے مذہب شیعہ کو زوال سے بچانے کیلئے کیا تدابیر اختیار فرمائیں ۔ اور اگر وہ ایسا نہ کرتے تو لازمی نتیجہ یہ ہوتا کہ آج مسلک شیعہ موجود نہ ہوتا ۔
اس عظیم شخصیت اور نا بغہ دانشور کے حق کو پہچاننے کا تقاضا ہے کہ آپ کا تعارف و شناخت تاریخی علمی اور نظریاتی حوالوں کے ساتھ ان سب لوگوں کو کرایا جائے جو آپ کی ذات بالاصفات کی معرفت نہیں رکھتے ۔
ذبیح اللہ منصوری
*****