صحیفہ امام رضا علیہ السلام

صحیفہ امام رضا علیہ السلام0%

صحیفہ امام رضا علیہ السلام مؤلف:
زمرہ جات: امام رضا(علیہ السلام)

صحیفہ امام رضا علیہ السلام

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: علی اصغر رضوانی
زمرہ جات: مشاہدے: 9754
ڈاؤنلوڈ: 4124

تبصرے:

صحیفہ امام رضا علیہ السلام
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 28 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 9754 / ڈاؤنلوڈ: 4124
سائز سائز سائز
صحیفہ امام رضا علیہ السلام

صحیفہ امام رضا علیہ السلام

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

تیسرا باب

۳ ۔ آنحضرت کی دعائیں نماز اور تعقیباتِ نماز کے متعلق

نمازِ شب کی آٹھ رکعت کے بعد۔

نمازِ وتر کے قنوت میں۔

نمازِ وتر کے قنوت میں۔

اذانِ صبح اور مغرب کے سننے کے وقت۔

اقامت کے بعد اور تکبیرة الاحرام سے پہلے۔

قنوت میں۔

قنوت میں۔

قنوت میں دشمنوں کے شر کو دور کرنے کیلئے۔

نمازِ جمعہ کے قنوت میں۔

نمازِ واجب کے بعد پیغمبرپر سلام کرنے کے متعلق۔

واجب نمازوں کی تعقیب میں۔

نمازِ صبح کی تعقیب میں۔

نمازِ صبح کی تعقیب میں۔

سجدئہ شکر میں۔

سجدئہ شکر میں۔

سجدئہ شکر میں۔

سجدئہ شکر میں۔

نمازِ استسقاء میں۔

۹ ۔ آنحضرت کی دعا نمازِ شب کی آٹھ رکعت کے بعد

اے پروردگار! تجھ سے اُس کے احترام کا سوال کرتاہوں جس نے تجھ سے توبہ کے ذریعے پناہ لی ہے، تیری عزت کی طرف لوٹا ہے اور تیری پناہ میں آگیا ہے، تیری رسی کو مضبوطی سے پکڑ لیا ہے اور فقط تجھ پر اعتماد کیا ہے۔

اے بہت زیادہ عطا کرنے والے اور قیدیوں کو رہا کرنے والے! اے وہ جس نے اپنے جودوکرم سے اپنا نام بخشنے والا رکھا۔ تجھے میں پکارتا ہوں ، ڈر اور اُمید میں، خوف اور طمع میں، اصرار اور ابرام میں، تضرع اور چاپلوسی میں، کھڑے اور بیٹھے ہوئے، رکوع اور سجدہ میں، کسی چیز پر سوار ہونے کے وقت اور کسی چیز سے اترنے کے وقت، آمدورفت میں اور تمام حالات میں۔

تجھ سے چاہتا ہوں کہ محمد وآلِ محمد پر درود بھیج اور میرے حق میں یہ کام انجام دے۔(مصباح المتہجد: ۱۵۰ ، بحار:ج ۸۷ ، ص ۲۵۷)

۱۰ ۔ نمازِ وتر کی قنوت میں آنحضرت کی دعا

اے اللہ! محمد وآلِ محمد پر درود بھیج۔ اے خدا! مجھے اُن کے ساتھ ہدایت دے جن کو تو نے ہدایت عطا فرمائی ہے۔ اُن کے ساتھ عافیت عطافرما جن کو تو نے عافیت عطا فرمائی ہے۔ جن کی تونے سرپرستی کی ہے، اُن کے ہمراہ سرپرستی عطافرما۔ جو کچھ تو نے عطا کیا ہے، اُس میں برکت عطا فرما۔ اُس شر سے محفوظ فرما جس کو تو مقدر کرچکا ہے۔ بے شک تو حکم کرنے والا ہے اور تجھ پر حکم نہیں کیا جاسکتا۔ جس کی تو سرپرستی کرتا ہے، وہ ذلیل نہیں ہوتا۔ جس کا تو دشمن ہوجائے، وہ کبھی عزیز نہیں ہوسکتا۔ بابرکت ہے ہمارا پروردگار اور بلندوبرتر ہے۔(عیون الاخبار:ج ۲ ، ص ۱۸۰) ۔

۱۱ ۔ نمازِ وتر کی قنوت میں آنحضرت کی دعا

اے خدا! تجھ سے بخشش طلب کرتا ہوں اور تجھ سے ستر مرتبہ توبہ کا سوال کرتا ہوں۔

(عیون الاخبار: ج ۲ ، ص ۱۸۰) ۔

۱۲ ۔ اذانِ صبح و مغرب کے سننے کے وقت آنحضرت کی دعا

اے خدا! تجھ سے دن کے آنے کے ذریعے اور رات کے پشت کرنے کے ذریعے اور تیری نمازوں کے وقت اور تجھے پکارنے والوں کی آواز دینے کے وقت، تیرے فرشتوں کی تسبیح کے وقت چاہتا ہوں کہ میری توبہ قبول فرما۔ بے شک تو توبہ قبول کرنے والا اور مہربان ہے۔(عیون الاخبار: ج ۱ ،ص ۲۵۳ ، ثواب الاعمال: ۱۳۸) ۔

۱۳ ۔ اقامت کے بعد اور تکبیرة الاحرام سے پہلے آنحضرت کی دعا

اے اللہ! اے اس دعائے کامل اور قائم ہونے والی نماز کے رب! محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو درجہ، وسیلہ، فضل اور فضیلت عطافرما۔ تیرے نام کے ساتھ آغاز اور تجھ سے مدد طلب کرتا ہوں۔ محمد اور آلِ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذریعے تیری طرف متوجہ ہوں۔اے اللہ!محمد وآلِ محمد پر درود بھیج اور ان کے وسیلہ سے مجھے اپنے نزدیک دنیا اورآخرت میں صاحب عزت قرار دے۔ اپنے قریبیوں میں سے قرار دے۔ (فلاح السائل: ۱۵۵) ۔

۱۴ ۔ قنوت میں آنحضرت کی دعا

پناہ صرف تیری ہی پناہ ہے۔ اے وہ جو تمام پر غالب ہے اور اُمید صرف تیری ہی اُمید ہے۔ اے وہ ذات کہ فخر اور شرف صرف تیرے لئے ہے۔

اے خدا! تو بغیر کسی رنج و سختی کے لوگوں کی باتوں سے آگاہ ہے۔ دلوں کی حرکت کی گھات میں ہے۔ اسرار اور چھپی ہوئی چیزوں کو جاننے والا ہے۔

اے پروردگار! تو دیکھتا ہے کچھ بھی تجھ سے مخفی نہیں ہے۔ لیکن تو نے اپنی بردباری اور حلم کی وجہ سے ظالموں کوجرات د ی ہے ،نافرمانی و سرکشی کے باوجود اور اپنے کاموں میں عناد و دشمنی کے باوجود امن و امان میں رکھا ہوا ہے۔تو دیکھتا ہے کہ تیرے دوست بندے حق کی علامات اور نشانیوں کے مٹ جانے کی وجہ سے کس قدر رنج و غم اٹھاتے ہیں۔ یہ بھی دیکھتا ہے کہ بُرے کاموں میں اضافہ اور ان کاموں پر لگاتار عمل، باطل کا غلبہ، ظلم و ستم کا پھیل جانا، روزمرہ کے معاملات اور کاموں میں ان کو پسند کرنا، اس طرح کہ ظلم و ستم عبادت کی طرح ہوگئے ہیں اور ان کے ساتھ واجبات اور مستحبات کی طرح عمل ہوتا ہے۔

اے خدا! نابود کر اُس کو اگر تو اُس کی مدد کرے تو وہ کامیاب ہوتا ہے۔ اگر اس کی تائید کرے تو وہ بُرا کہنے والوں کے بُرا کہنے سے خوف نہیں کھاتا۔ ظالم شخص کو بُری طرح ہلاک فرما اور اُس کے ساتھ مہربانی اور محبت سے پیش نہ آ۔

اے پروردگار، اے اللہ، اے پروردگار، ان کو نابود فرما۔ اے خدا!جلدی کر ، ان کو مہلت نہ دے۔

اے اللہ! ان کو صبح کے وقت، نصف دن میں، سحری کے وقت، رات کے وقت، حالت نیند میں اور دن کے وقت جب کھیل کود میں لگے ہوئے ہوں، اپنے حیلہ کے ساتھ جبکہ یہ لوگ مکروفریب میں مشغول ہوں، اچانک اس حالت میں کہ اپنے آپ کو امن وامان میں محسوس کریں، ہلاک فرما۔

اے پروردگار! ان کو تتربتر کردے، ان کے دوستوں کو بھی تتر بتر کردے۔ ان کے ساتھیوں کو بھگا دے۔ ان کے لشکریوں کو ایک دوسرے سے جدا جدا کردے۔ ان کی تلوار کی تیزی کو ختم اور ان کے نیزے کی نوکوں کو توڑ دے۔ ان کے ارادوں کو کمزور فرما۔

اے خدا! ان کو ہمارا قیدی اور ان کی زمینوں کو ہمارے تصرف اور اختیار میں کردے۔ ان کی نعمتوں کو زحمتوں میں تبدیل فرما اور ہمیں ان کے ساتھ دشمنی کے بدلے میں ، ان کے ساتھ لڑنے کے بدلہ میں، صحت و سلامتی اور عافیت عطا فرما۔ ان کی بہترین نعمت کوہمارے لئے عام کردے۔

اے پروردگار!ایسا عذاب کہ اگر کسی قوم پر وارد ہو تو اُن کو نابود کردے گا، ان سے دور نہ فرما۔

(مہج الدعوات: ۵۸) ۔

۱۵ ۔ قنوت میں آنحضرت کی دعا

اے اللہ! بخش دے اور رحم کر۔ جس کو تو جانتا ہے، اُس سے درگزر فرما۔ بے شک تو عزیز تر، بلند تر اور بڑے اکرام والا ہے۔(عیون الاخبار:ج ۲ ، ص ۱۸۲) ۔

۱۶ ۔ قنوت میں شرِ شیطان کو دورکرنے کیلئے آنحضرت کی دعا

اے پروردگار! اے ہر طرف پھیلی ہوئی قدرت کے مالک اور وسیع رحمت کے مالک، یکے بعد دیگرے احسانات کے مالک، پے در پے نعمتوں کے مالک، خوبصورت الطاف اور بہت زیادہ بخششوں کے مالک۔

اے وہ ذات جس کا مثال کے ذریعے سے وصف بیان نہیں کیا جاسکتا۔ جس کا کوئی مشابہہ اور نظیر نہیں ہے۔ جو کسی غالب آنے والے سے مغلوب نہیں ہوتا۔

اے وہ ذات جس نے پیدا کیا اور رزق دیا، جس نے الہام کیا اور بات کرنے والا بنایا، بغیر نمونہ کے خلق کیا اور پھر شروع کیا، برتر ہوا اور بلند ہوگیا۔ بہترین تصویربنائی اور مضبوط تصویر کھینچی۔ احتجاج کیا اور ابلاغ فرمایا، نعمت دی اور اُسے ہرطرف پھیلا دیا۔ عطاکیا اور بہت زیادہ عنایت کی۔

ا ے وہ ذات جو عزت میں برترہوا۔ یہاں تک کہ آنکھوں سے اوجھل ہوگیا۔لطف و بخشش میں نزدیک ہوا۔ یہاں تک کہ فکروں سے تجاوز کرگیا۔ اے وہ ذات جو حکمرانی میں یکتا ہوا۔ اسی وجہ سے اُس کی حاکمیت مطلقہ میں اُس کا کوئی شریک نہیں ہے اور عظمت میں اکیلا ہے۔ پس اُس کی قدرت اور عظمت میں اُس کا کوئی مخالف نہیں ہے۔

اے وہ ذات جس کی عظمت کی ہیبت میں وہم و خیالات حیران اور اُس کی عظمت کو پالینے میں آدمیوں کی آنکھیں مایوس ہیں۔ اے وہ ذات جو عالمین کے دلوں کی چیزوں کو جاننے والا ہے۔ اے وہ ذات جو دیکھنے والوں کی آنکھوں کے جھپکنے کو دیکھتا ہے۔

اے وہ ذات جس کی ہیبت سے تمام چہرے خاک میں مل گئے۔ جس کی جلالت و بزرگی اور مقابلہ میں گردنیں جھکی ہوئی ہیں اور اُس کے خوف سے دل کانپتے ہیں۔ اُس کے ڈر سے بدنوں میں کپکپی طاری ہوجاتی ہے۔

اے ابتداء کرنے والے، اے پیدا کرنے والے، اے طاقتور، اے منع کرنے والے، اے برتر، اے بلند تر، درود بھیج اُس پر جس پر دورد بھیجنے کی وجہ سے نماز میں شرافت پیداہوئی۔ میرے دشمنوں سے اور اُن سے جو مجھے حقیر سمجھتے ہیں ، میرے شیعوں کو میرے دروازے سے واپس لوٹانے والوں سے انتقام لے۔اُسے تلخی و ذلت اور رسوائی کا مزہ چکھا، جس طرح اُس نے مجھے چکھایا ہے۔اُسے گندگیوں اور نجاستوں میں پھینکا ہوا قرار دے۔(عیون الاخبار:ج ۲ ، ص ۱۷۳) ۔

۱۷ ۔نمازِ جمعہ کی قنوت میں آ نحضرت کی دعا

مقاتل بن مقاتل سے روایت ہے کہ آنحضرت نے فرمایا:تم نمازِ جمعہ کے قنوت میں کیا پڑھتے ہو؟ میں نے کہا: وہ جو عام لوگ (اہلِ سنت) پڑھتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: اُن کی طرح نہ پڑھو بلکہ کہو:

اے پروردگار! اپنے بندے اور خلیفہ کا کام اُس چیز کے ساتھ درست فرما جس کے ذریعے سے اپنے پیغمبروں اور رسولوں کے کام کو درست کیاہے۔ اپنے فرشتوں کو اُس کے چاروں طرف قرار دے۔ اپنی جانب سے اُس کی روح القدس کے ذریعے تائید فرما۔ اُس کے آگے او رپیچھے سے محافظ قرار دے۔ جو اُس کو ہر برائی سے دور رکھیں۔ اُس کے خوف اور ڈر کو امن و امان میں تبدیل فرما۔ وہ تیری عبادت کرتا ہے اور تیرے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا۔ اپنی مخلوقات میں سے کسی کیلئے بھی اُس پر غلبہ قرار نہ دے۔ اُس کیلئے اپنے اور اُس کے دشمن کیلئے جہاد کی اجازت عطافرما۔ مجھے اُس کے دوستوں میں سے قرار دے اور تو ہر چیز پر قدرت و طاقت رکھنے والاہے۔(مصباحش،شیخ طوسی: ۳۶۷ ، جمال الاسبوع: ۲۵۶) ۔

۱۸ ۔ واجب نمازوں کے بعد پیغمبر پر سلام کے متعلق آنحضرت کی دعا

اے خدا کے رسول! تجھ پر سلام اور خدا کی رحمت و برکات۔ تجھ پر سلام اے محمد ابن عبداللہ۔ اے خدا کے چنے ہوئے تجھ پر سلام۔ اے خدا کے دوست تجھ پر سلام۔ اے خدا کے منتخب کئے ہوئے تجھ پر سلام۔ اے خدا کے امین تجھ پر سلام۔

میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ خدا کی طرف سے بھیجے ہوئے ہیں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ محمد ابن عبداللہ ہیں،میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اپنی اُمت کے خیر خواہ ہیں، اپنے پروردگار کے راستے میں تلاش و کوشش کرنے والے ہیں۔ آپ نے اُس کی عبادت کی، یہاں تک کہ آپ کی وفات کا وقت قریب آگیا۔ اے خدا کے رسول! خدا آپ کو بہترین جزاء دے ، ایسی جزاء جو کسی پیغمبر کو اُس کی اُمت کے مقابلے میں دی ہے۔

اے خدا! محمد وآلِ محمدپر درود بھیج۔ اُس درود سے افضل درود جو تو نے ابراہیم اور آلِ ابراہیم پر بھیجا ہے ۔ توتعریف کیا ہوا اور عظیم ہے۔(قرب الاسناد: ۱۶۹) ۔

۱۹ ۔ واجب نمازوں کے بعد آنحضرت کی دعا

آنحضرت سے روایت ہوئی ہے کہ ہر واجب نماز کے بعد روزی طلب کرنے کیلئے کہو۔

اے وہ ذات جو سوال کرنے والون کی حاجتوں پر اختیاررکھتا ہے۔ اے وہ ذات کہ جس کی طرف ہر حاجت کیلئے اور سوال کیلئے سننے والا کان اور جواب حاضر ہے۔ ہر چپ کرنے والے کیلئے تیری طرف سے اُس کے باطن پر آگاہی موجود ہے۔

میں تجھ سے سوال کرتا ہوں ، تیرے سچے وعدوں کے صدقے میں،قابلِ قدر نعمتوں کے سبب، تیری وسیع رحمت، تیری غالب رحمت، تیری ہمیشہ رہنے والی حکومت اور تیری کامل مخلوقات کے صدقہ میں۔

اے وہ ذات کہ اطاعت کرنے والوں کی اطاعت اُسے کوئی فائدہ نہیں پہنچاتی، گناہ کرنے والے اُسے کوئی نقصان نہیں پہنچاتے۔محمد وآلِ محمد پر درود بھیج اور مجھے رزق عطا فرما۔ جس چیز میں تو مجھے رزق عطاکرتا ہے، اُس میں اپنے فضل وکرم سے عافیت عنایت فرما۔ تیری رحمت کے صدقے میں اے رحم کرنے والوں سے بہترین رحم کرنے والے۔(کفعمی، بلدالامین: ۳۰ ، مصباحش: ۱۶۸ ، بحار:ج ۸۶ ،ص ۵۹) ۔

۲۰ ۔ نمازِ صبح کے بعد آنحضرت کی دعا

خدا کے نام کے ساتھ،محمد وآلِ محمد پر خد اکا درود ہو۔ میں نے اپنے کام کو خدا کے سپرد کردیا۔ بے شک وہ اپنے بندوں سے آگاہ ہے۔ پس خدا نے اُسے اُن کے مکروہ مکروحیلہ سے محفوظ رکھا۔ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔تو پاک و پاکیزہ ہے اور میں گناہگاروں میں سے ہوں۔ پس اُس کی دعا کو ہم نے قبول کرلیا اور اُسے غم سے نجات دیدی۔ ہم اسی طرح ایمان لانے والوں کو نجات دیتے ہیں۔ میرے لئے خدا کافی ہے اور بہترین محافظ ہے۔خد اکے فضل و کرم اور نعمت کے ساتھ وہ ایسے ہوگئے ہیں کہ برائی اُن کو چھو بھی نہیں سکتی۔

جو خدا چاہتا ہے وہی ہوتا ہے۔ قوت و طاقت صرف خدا کے ارادہ کے ساتھ ہے۔ چاہت خدا کیلئے ہے نہ لوگوں کی چاہت۔ چاہت صرف خد اکیلئے ہے، اگرچہ لوگ اُس سے ناخوش ہوں۔ بہت سے خداؤں میں سے میرے لئے ایک خدا کافی ہے۔ خلق کرنے والوں میں سے میرے لئے ایک خدا خلق کرنے والا کافی ہے۔ بہت سے رزق دینے والوں میں ایک خدا رزق دینے والا کافی ہے۔ عالمین کا پروردگار میرے لئے کافی ہے۔

جو سب کے لئے کافی ہے، وہی میرے لئے کافی ہے۔ جو ہمیشہ کے لئے کافی ہے، وہی میرے لئے کافی ہے۔ جو اوّل سے لیکر اب تک کافی تھا، وہی میرے لئے کافی ہے۔ خدا میرے لئے کافی ہے۔ اُس کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے۔ اُس پر توکل کرتا ہوں اور وہ عرشِ عظیم کا رب ہے۔(عدة الداعی ۲۶۸ ،محجة البیضاء:ج ۲ ،ص ۳۲۹)

۲۱ ۔ نمازِ صبح کے بعد آنحضرت کی دعا

آنحضرت سے روایت ہوئی ہے کہ آپ نے فرمایا: جوکوئی بھی نمازِ صبح کے بعد سرمرتبہ کہے: شروع کرتا ہوں اللہ کے نام کے ساتھ جو نہایت رحم کرنے والا ہے۔ طاقت و قوت نہیں ہے مگر خداوند علی و عظیم کے ارادہ کے ساتھ۔بہ قول آنکھ کی سیاہی اُس کی سفیدی کے جتنا قریب ہے، اُس سے زیادہ خدا کے اسمِ اعظم کے قریب ہے۔(مہج الدعوات: ۳۱۶) ۔

۲۲ ۔ سجدہِ شکر میں آنحضرت کی دعا

محمد بن اسماعیل بن بزیع اور سلیمان بن جعفر کہتے ہیں کہ ہم آنحضرت کے پاس گئے جبکہ آنحضرت سجدئہ شکر میں تھے اور آنحضرت کا سجدہ ذرا لمبا ہوگیا۔پھر آنحضرت نے سجدہ سے سر اٹھایا۔ ہم نے عرض کی: آپ نے سجدہ کو لمبا کردیا؟ آپ نے فرمایا: جو کوئی بھی سجدئہ شکر میں یہ دعا پڑھے تو اُس شخص کی طرح ہے جس نے رسولِ خدا کے ساتھ جنگ بدر میں تیر اندازی کی ہو۔

اے خدا ! لعنت کر اُن دو اشخاص پر جنہوں نے تیرے دین کو بدلا اور تیری نعمت میں تغییر کیا۔ تیرے پیغمبر پر تہمت لگائی اور تیری شریعت کی مخالفت کی۔ تیر ے راستے سے لوگوں کو روکا۔ تیری نعمتوں کا انکار کیا۔ تیرے کلام کو رد کیااور قبول نہ کیا۔ تیرے رسول کے ساتھ مذاق وتمسخر کیا۔

تیرے رسول کے بیٹے کو قتل کیا ۔ تیری کتاب میں تحریف کی۔ تیری آیات کا انکار کیا اور تیری آیات کا مذاق اڑایا۔ تیری عبادت سے تکبر کیا۔ تیرے اولیاء کو قتل کیا۔ اپنے آپ کو اُس جگہ پر قرار دیا جس کے وہ اہل نہ تھے۔ لوگوں کو آلِ محمدکی مخالفت پر اُکسایا۔

اے خدا! ان دو افراد پر لعنت کر ، ایسی لعنت جو پے در پے ہو اور ختم نہ ہونے والی ہو۔ ان کو اور ان کی اتباع کرنے والوں کو اس حال میں جہنم میں داخل کر کہ اُن کی آنکھیں اندھی ہوں۔ اے پروردگار! ہم ان دونوں پر دنیا اور آخرت میں لعنت اور تبرا کرنے کے ذریعے سے تیرا قرب چاہتے ہیں۔

اے خدا! امیرالمومن ین علیہ السلام کے قاتلوں اور حسین ابن علی اور فاطمہ علیہم السلام تیرے رسول کی بیٹی کے بیٹے کے قاتلوں پر لعنت کر۔ اے اللہ! ان دوپر پے در پے عذاب، ہمیشہ رہنے والی رسوائی اور ختم نہ ہونے والی ذلت اور پستی کے اوپر پستی مقرر فرما۔

اے خدا! ان دو کو آگ میں ڈال اور اپنے دردناک عذاب میں سرنگوں فرما۔ خداوندا! ان دوکو اور ان کی اتباع کرنے والوں کو اندھی آنکھوں کے ساتھ جہنم میں داخل فرما۔

اے اللہ! ان کے اجتماع کو متفرق اور ان کے کام کو جدا جدا کر۔ ان کے اتفاق میں اختلاف پیدا فرما۔ان کی جماعت کے ٹکڑے ٹکڑے کردے۔ ان کے اماموں پر لعنت اور ان کے پرچم کو سرنگوں فرما۔ان کے درمیان دشمنی پیدا کر اور ان میں سے کسی کو بھی زندہ نہ چھوڑ۔

اے پروردگار! ابوجہل اور ولید پر لعنت کر۔ ایسی لعنت جو پے در پے اور ہمیشہ جاری رہنے والی ہو۔ اے خدا! ان دوپر لعنت فرما۔ ایسی لعنت کہ ان دوپر مقرب فرشتہ، ہر نبیِ مرسل اور ہر ایسا مومن کہ جس کے دل کو ایمان کیلئے آزمایا ہو، ان پر لعنت کرے۔

اے خدا! ان دو پر ایسی لعنت فرما کہ اہل جہنم اُس لعنت سے تیری پناہ مانگیں۔ اے اللہ! ان دو پر ایسی لعنت فرما کہ اُس کا کسی کے ذہن میں تصور بھی نہ آیا ہو۔ ان دوپر باطن اور ظاہر میں لعنت کر۔ان کو بڑا عذاب دے۔ ان کی بیٹیوں، ان کی اتباع کرنے والوں اور ان کے دوستوں کو ان کے ساتھ شریک کر۔ بے شک تو دعا کو سننے والا ہے۔اُس کی تمام آل پر درود بھیج۔(مہج الدعوات: ۲۵۷) ۔

۲۳ ۔ سجدہ شکر میں آنحضرت کی دعا

تمام تعریفیں تیرے لئے ہیں۔ اگر میں نے تیری اطاعت کی، میرے لئے کوئی دلیل و برہان نہیں ہے، اگر میں نے تیری نافرمانی کی۔تیرے احسان اور بخشش میں اور میرے علاوہ کوئی بھی اختیار اور تصرف کا حق نہیں رکھتا۔ اگر میں نے گناہ کیا تو کوئی عذر اور بہانہ میرے پاس نہ ہوگا اور جو کچھ خیر مجھ تک پہنچتی ہے، وہ تیری طرف سے ہے۔ اے کرم کرنے والی ذات مومن مردوں اور مومن عورتوں کو جو زمین کے مشرق و مغرب میں ہیں، معاف فرما۔(عیون الاخبار:ج ۲ ،ص ۲۰۵) ۔

۲۴ ۔ سجدہ شکر میں آنحضرت کی دعا

آنحضرت سے نقل ہے کہ آپ نے فرمایا کہ واجب نماز کے بعدشکر ادا کرنے کیلئے بندہ نمازِ واجب کے بجا لانے میں کامیاب ہوا ہے، سجدئہ شکر بجا لانا چاہئے اور اس سجدئہ شکر میں کم ترین چیز جو کہنی چاہئے، وہ یہ ہے کہ تین مرتبہ کہے:

"شکر صرف اللہ کیلئے ہے، شکر خاص اللہ کیلئے ہے، شکر صرف اللہ کیلئے ہے"۔(عیون الاخبار:ج ۱ ، ص ۲۸۱ ، علل الشرائع:ج ۲ ، ص ۴۹) ۔

۲۵ ۔ سجدہ شکر میں آنحضرت کی دعا

سلیمان بن حفص نقل کرتا ہے کہ آنحضرت نے میری طرف خط لکھا کہ سجدئہ شکر میں سو مرتبہ کہو:

"شکروسپاس، شکروسپاس"۔ اگر چاہو تو یہ کہو:"معافی، معافی"۔(صدوق درفقیہ:ج ۱ ،ص ۳۳۲) ۔

۲۶ ۔ نمازِ استسقاء میں آنحضرت کی دعا

روایت ہوئی ہے کہ جب مامون نے آنحضرت کو ولی عہد مقرر کیا تو کافی مدت تک بارش نہ ہوئی۔ مامون کے کچھ اطراف میں رہنے والوں اور آنحضرت کے ساتھ بغض رکھنے والوں نے کہا کہ سوچو جب سے علی ابن موسیٰ الرضا ہمارے پاس آئے ہیں اور ولی عہد ہوئے ہیں ، اُس وقت سے لیکر اب تک بارش نہیں برسی۔ جہاں تک اس کا قول ہے کہ ہفتہ کے دن آنحضرت دعا برائے باران کیلئے صحرا میں تشریف لائے۔ لوگ آپ کی طرف دیکھ رہے تھے۔ آنحضرت منبر پر تشریف لے گئے اور فرمایا:

اے اللہ! تو نے ہم اہلِ بیت کے حق کو عظیم قرار دیا ہے ۔ پس جس طرح تو نے لوگوں کو حکم دیا ہے ، ہم سے متوسل ہوئے ہیں، ہمارے صدقہ میں تیرے فضل اور رحمت کے خواہش مند ہیں، احسان اور نعمت کی اُمید رکھتے ہیں۔ پس ایسی بارش نازل فرما جو نفع دینے والی ، ہر طرف پھیلی ہوئی، جو سست نہ ہواور جس کے بعد نقصان نہ ہو۔ بارش کی ابتداء اُس وقت ہوجب سب کے سب اپنے اپنے گھروں اور مکانوں میں پہنچ جائیں۔(عیون الاخبار:ج ۲ ،ص ۱۶۷) ۔

چوتھا باب

۴ ۔ آنحضرت کی دعائیں غموں کے زائل ہونے اور سختیوں کے دور ہونے میں

اہم کاموں کیلئے۔

غم وغصہ کے دور کرنے کیلئے۔

اُس کیلئے جو کسی مشکل میں گرفتار ہو۔

بلا کے دور کرنے کیلئے۔

۲۷ ۔ اہم کاموں کیلئے آنحضرت کی دعا

ابتداء خداوند مہربان اور بخشنے والے کے نام سے ۔ اے خدا! میرے گناہوں نے میرے چہرے کو تیرے نزدیک سیاہ کردیا ہے۔ مجھے تیری رحمت کے شاملِ حال ہونے سے روکا ہے۔ تیری معافی و بخشش سے دور کیا ہے۔

اگر میں نے تیری نعمتوں کے ساتھ تعلق پیدا نہ کیا ہوتا اور تیری دعا کے ساتھ متمسک نہ ہوا ہوتا، وہ جس کی تو نے مجھ جیسے گناہگاروں اور مجھ جیسے خطاکاروں کو بشارت دی ہے، نا اُمیدوں کو اپنے اس قول کے ذریعے وعدہ دیا ہے کہ"اے میرے گناہگار بندو!رحمت خدا سے نااُمید نہ ہوجاؤ، بے شک خدا تمہارے تمام گناہ معاف فرمادے گا اور وہ بخشنے والا اور مہربان ہے"اور نا اُمیدوں کو ڈرایا ہے اور فرمایا ہے" رحمت خدا سے گمراہوں کے علاوہ کوئی نا اُمید نہیں ہوتا"۔

پھر تو نے اپنی مہربانی کے ذریعے سے مجھے بلایا اور فرمایاہے"مجھے پکارو، تمہیں جواب دوں گا۔ بے شک جو لوگ میری عبادت سے منہ موڑتے ہیں، وہ رسوائی کے ساتھ جہنم میں داخل ہوں گے"۔

اے خدا! اگر ایسا نہ ہوتا تو نا اُمیدی مجھ پر مسلط ہوجاتی۔ تیری رحمت سے نا اُمیدی مجھے گھیر لیتی۔ اے خدا! جو تیرے متعلق اچھا گمان رکھتا ہے، اُس کیلئے تونے ثواب کا وعدہ دیاہے۔ جو تیرے متعلق برا گمان رکھتا ہے، اُس کیلئے تو نے عذاب کو تیار کررکھا ہے۔

اے اللہ! تیرے متعلق میرے اچھے گمان نے کہ میں جہنم کی آگ سے بچ جاؤں گااور یہ کہ تو میری غلطیوں سے درگزر کرے گا اور خطاؤں کو معاف کر دیگا، مجھ میں اب تک جان باقی رکھی ہوئی ہے۔

اے خدا! تیرا قول حق ہے۔ کسی قسم کی خلاف ورزی اور تبدیلی اس میں نہیں ہے۔ تو نے فرمایا ہے:"وہ دن جس میں ہم ہر ایک کو اُس کے امام کے ساتھ پکاریں گے" اور وہ دن اٹھائے جانے کا دن ہے۔ اس دن صور پھونکا جائے گا اور جو کچھ قبروں میں ہے، اُسے اٹھایا جائیگا۔

اے اللہ! میں وفادار ہوں۔ گواہی دیتا ہوں اوراقرار کرتا ہوں ، انکار نہیں کرتا اورمنکر نہیں ہوں۔ میں پوشیدہ اور اعلانیہ، ظاہراً اور باطناً کہتا ہوں کہ تو وہ خدا ہے کہ اُس کے علاوہ کوئی پروردگار نہیں ہے۔ تو یکتا ہے اور تیرا کوئی شریک نہیں ہے۔ محمد تیرے بندے اور رسول ہیں۔ یہ کہ علی مومن وں کے امیر، وصیوں کے سردار، علم انبیاء کے وارث، دین کے علمدار، مشرکوں کو ہلاک کرنے والے، منافقین کو مشخص کرنے والے، دین سے خارج ہونے والوں کے ساتھ جہاد کرنے والے، میرے امام، میری حجت، میری دستاویز، میرے رہبر، میری دلیل اور رہنما ہیں۔ وہ ایسی ذات ہے کہ میں اپنے اعمال اگرچہ کتنے ہی پاکیزہ ہوں، اطمینان نہیں رکھتا اور اس کو نجات دینے والا نہیں جانتا مگر اُس کی ولایت کے ذریعے سے اور اُس کے ساتھ ساتھ اُس کے راستے پر چلنے سے، اُس کے فضائل کا اقرار کرنے سے، اُس کے اٹھانے والوں کو قبول کرنے کیساتھ اور اُس کی روایت کرنے والوں کو تسلیم کرنے کے ساتھ۔ اس کی اولاد سے ، اُس کے جانشینوں کے ساتھ اقرار کرتاہوں کہ وہ میرے امام، میری حجت، دلیلیں اور رہنما، علمدار اور رہبر، مولا اور نیکو کار ہیں۔میں اُن کے پوشیدہ اور روشن، ظاہر اور باطن، غائب اور شاہد، زندہ اور مردہ کے ساتھ ایمان رکھتا ہوں۔

اس میں کوئی شک و ریب نہیں ہے اور اس میں کوئی تبدیلی بھی نہیں ہے۔

اے خدا! قیامت کے دن اور محشر کے دن مجھے ان کی امامت کے ساتھ بلانا، اے میرے مولا! ان کے وسیلہ سے مجھے جہنم کی آگ سے بچانا۔ اگرچہ مجھے جنت کی نعمتیں عطا نہ کرنا، اگر تو نے مجھے جہنم کی آگ سے بچا لیا تو میں کامیاب ہونے والوں میں سے ہو جاؤں گا۔

اے پروردگار! اس دن سوائے اُن کے جن کو میں نے وسیلہ قرار دیا، کوئی مدد اور اعتماد ، کوئی اُمید، پناہ، ٹھکانہ اور سہارا نہیں ہے۔ میں تیرا قرب حاصل کرتا ہوں، تیرے نبی محمد کے ذریعے سے پھر مومن وں کے امیر علی کے ذریعے سے کائنات کی عورتوں کی سردار زہرا کے ذریعے سے، حسن ،حسین ، علی ، محمد ، جعفر ، موسیٰ، علی ، محمد ، علی ، حسن اور اُس کے ذریعے سے جو ان سب کے بعد ہے اور راستہ کو روشن کرے گا، جو ان کی اولاد میں سے پوشیدہ تھا اور اُمت کی آنکھیں اُس کی اُمید میں ہیں۔

اے خدا! ان ہستیوں کو اس دن اور بعد والے دنوں میں غموں سے پناہ دینے والے اور سختیوں میں میرے لئے سہارا قرار دے۔ ان کے وسیلہ سے مجھے دشمن، ظالم، تجاوز کرنے والے اور فاسق سے نجات عطا فرما۔ اُس کے شر سے بھی جس کو میں جانتا ہوں اور جس کو نہیں جانتا۔ اُس کے شر سے جو پوشیدہ ہے مجھ سے اور جس کو میں دیکھتا ہوں۔ ہرچوپایہ کے شر سے جس کی زندگی تیرے ہاتھ میں ہے۔ بے شک راہِ مستقیم تیرا ہی راستہ ہے۔

اے اللہ! تیری طرف ان کے وسیلہ کے ذریعہ سے اور ان کی محبت کے ذریعے سے تیرا قرب حاصل کرنے کے ساتھ۔ ان کی امامت کے ذریعے سے پناہ لینے کے ساتھ۔ آج کے دن میری روزی میں وسعت عطا فرما۔ اپنی رحمت مجھ پر نچھاور فرما۔ مجھے اپنی مخلوق کے درمیان محبوب ترین قرار دے۔ دشمنوں کی دشمنی سے اور بغض سے محفوظ فرما۔ بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔

اے خدا! ہر متوسل کیلئے ثواب ہے اور ہر صاحب شفاعت کیلئے حق ہے۔ پس میں تجھ سے اُس کے حق کے ذریعے سوال کرتا ہوں جس کو میں نے تیری طرف وسیلہ قرار دیا ہے۔ اپنی حاجات سے پہلے اس کا نام لیا ہے کہ اس دن، اس مہینے اور اس سال کی برکت مجھے عطا فرما۔

اے پروردگار! یہ ہستیاں میرے لئے پناہ گاہ اور مددگار ہیں۔ میری سختی اور راحت میں، سلامتی اور مصیبت، نیند اور بیداری میں ، ٹھہرنے اور چلنے میں، مشکلات اور آسانیوں میں ، پوشیدہ اور ظاہر میں،صبح و شام، رکنے اور چلنے میں، اندر اور باہر۔

اے خدا! پس ان ہستیوں کے حق کے صدقے میں مجھے اپنے فیض سے محروم نہ فرما اور اپنی رحمت سے میری اُمید قطع نہ فرما۔ اپنی رحمت سے نا اُمید نہ کر۔ مجھے روزی کے دروازے اور روزی کے راستوں کے بند ہونے کے ساتھ مبتلا نہ کر۔ اپنی طرف سے بہت جلد پہنچنے والی آسانی میرے لئے معین فرما۔ ہر سختی سے رہائی اور ہر آسانی تک پہنچنے کیلئے میرے لئے راستہ کھول دے۔ تو بہت رحم کرنے والا ہے۔ محمد و آلِ محمد پر جو پاک و پاکیزہ ہیں، خدا کا درود ہو۔ اے جہان کے پالنے والے! قبول فرما۔(مہج الدعوات: ۲۵۳ ، بحار:ج ۹۴ ، ص ۳۴۹) ۔

۲۸ ۔ غم و اندوہ میں آنحضرت کی دعا

اے پروردگار! توہر سختی میں محلِ اعتماد، ہر مشکل میں میری اُمید ہے۔ مشکل میں جو مجھ پر وارد ہوتی ہے، میرے لئے سامانِ راہ ہے۔ کتنی ایسی مشکلات ہیں جو دل کو کمزور ، چارہ جوئی کو کم، کاموں کو مشکل، دور کو نزدیک ، سچے کو رسوا، دشمن کو خوش کرنے والی تھیں، میں نے تیرے سامنے پیش کیں۔ اُن کی تجھ سے شکایت کی جبکہ صرف تو ہی ان میں میری اُمید تھا۔ تو نے خوشحالی عطا کی اور میری مشکل کو حل کردیا اور تو نے مجھے کفایت عطا فرمائی۔

پس تو ہر نعمت کو دینے والا، ہر حاجت کو پورا کرنے والااور ہر اُمید کی انتہا ہے۔ پس بہت زیادہ تعریفیں تیری ذات کیلئے ہیں اور بہترین احسان تیری ذات کی طرف سے ہے۔ تیری نعمت کے ذریعے سے نیک کام مکمل ہوتے ہیں۔

اے پہچانا ہوا!اے نیک کاموں کے ساتھ پہچانا ہوا! اور اے وہ ذات جس کا نیک کاموں کے ساتھ وصف بیان کیا جاتا ہے۔ مجھے اپنے نیک کاموں میں سے ایک عطا کرتاکہ تیرے غیر کی نیکی سے غنی ہوجاؤں۔ تیری رحمت کے صدقہ اے بہترین رحمت کرنے والے۔(مفید ، امالی: ۲۷۲) ۔

۲۹ ۔ مشکلات میں گرفتار شخص کیلئے آنحضرت کی دعا

امام صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ آپ نے فرمایا:جو کوئی بھی کسی بادشاہ یا حسد کرنے والے دشمن کی طرف سے کسی مشکل میں پڑجائے تو بدھ، جمعرات اور جمعہ کے دن روزہ رکھے۔ جمعہ کے عصر اور ہفتہ کی رات کو دعا کرے اور وہ یہ دعا پڑھے:

اے اللہ! اے مولیٰ، اے مولیٰ ، اے میری اُمید، اے میری آرزو، اے میرے سہارے ، اے میری پناہ، اے مجھے بچانے والے، اے میری حفاظت کرنے والے، اے میرے لئے قابلِ فخر، تیرے ساتھ ایمان لایا ہوں۔ سر تسلیم خم تیری طرف ہے۔ تجھ پر توکل کیا ہے۔ تیرے دروازے کو کھٹکھٹایا ہے۔ تیرے گھر کے پاس آیا ہوں۔ تیری رسی کو مضبوطی سے پکڑا ہے۔ تجھ سے مدد چاہتا ہوں۔

تیری طرف پناہ لی ہے۔ تجھ سے التجا کرتا ہوں۔ تجھ پر بھروسہ کیا ہے۔ تیری ہی طرف آنے والا اور تیر دامن پکڑنے والا،تجھ سے ہی ہر کام میں پناہ لیتا ہوں۔ تو میری پناہ، میرا سہارا، میرا ٹھکانہ اور میری اُمید ہے۔

تو خدا اور میرا پالنے والا ہے۔ تیرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے۔ تو پاک و پاکیزہ ہے ۔ تعریف خاص اُس کیلئے ہے۔ میں نے گناہ کیا ہے۔ اپنے نفس پر ظلم کیا۔ پس محمد و آلِ محمد پر درود بھیج اور مجھے بخش دے۔ مجھ پر اپنی رحمت فرما۔ میرے ہاتھ پکڑلے اور مجھے نجات دے۔ کامیاب فرما اور میری حفاظت فرما۔ دن ، رات، صبح و شام، سفر اور حضر میں میرا خیال رکھ۔

اے سخی،سب سے بڑے سخی ، اے کریموں سے بڑی کریم ذات، اے فیصلہ کرنے والوں میں سے بڑے عادل، اے سب سے پہلے اور سب سے آخری معبود، اے قیامت کے دن کے مالک، اے بہترین رحم کرنے والے، اے زندہ اور قائم، اے وہ زندہ ذات جو کبھی نہیں مرے گی، اے وہ زندہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔

اے اللہ! محمد کے صدقے، اے خدا! علی کے صدقے، اے پروردگار! فاطمہ کے صدقے، اے خدا! حسن کے صدقے، اے اللہ! حسین کے صدقے، اے پروردگار! علی کے صدقے، اے اللہ!محمد کے صدقے۔

حسن بن محبوب کہتا ہے کہ میں نے اس کو امام رضا علیہ السلام کے سامنے پڑھا اور ساتھ اس عبادت کا اضافہ کیا۔

اے اللہ! جعفر کے صدقے، اے خدا! موسیٰ کے صدقے، اے پروردگار! علی کے صدقے۔ اے خدا! محمد کے صدقے، اے اللہ! علی کے صدقے، اے خدا! حسن کے صدقے، اے خدا! تیری حجت اور تیرے شہروں میں تیرے خلیفہ کے صدقے۔

محمد وآلِ محمدپر درود نچھاور فرما۔ جس سے میں خوف و ڈر رکھتا ہوں، اُسے اپنے اختیار میں پکڑ لے(پھر اُس شخص کا نام لے)۔ اُس کی طرف سے میرے لئے سختی کو آسان فرما۔ اُس کوبغیر کسی دشواری کے اختیار میں دیدے۔ اُس کے دل کی نفرت کو مجھ سے دور فرما۔ اُس کے شر کو مجھ سے دور فرما۔

بے شک اے اللہ! تجھ ہی سے پناہ طلب کرتا ہوں۔ تیری ذات کو وسیلہ قرار دیتا ہوں۔ تیری ذات کے ساتھ اطمینان ہے۔ تجھ پر اعتماد ہے۔ پس محمد وآلِ محمد پر درود بھیج اور میرے دشمن کو مجھ سے دور کر۔ بے شک تو فریاد کرنے والوں کی فریاد کو سننے والا ہے۔ پناہ تلاش کرنے والوں کی پناہ گاہ ہے اور بہترین رحم کرنے والا ہے۔(مصباحش، شیخ طوسی: ۴۲۴ ،کفعمی، بلدالامین: ۱۵۴) ۔

۳۰ ۔ بلا کے دور کرنے کیلئے آنحضرت کی دعا

طاقت و توانائی بلند و عظیم اللہ کے ارادہ کے سوا نہیں ہے۔(ثواب الاعمال: ۱۴۷) ۔