صحیفہ امام رضا علیہ السلام

صحیفہ امام رضا علیہ السلام0%

صحیفہ امام رضا علیہ السلام مؤلف:
زمرہ جات: امام رضا(علیہ السلام)

صحیفہ امام رضا علیہ السلام

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: علی اصغر رضوانی
زمرہ جات: مشاہدے: 9279
ڈاؤنلوڈ: 3478

تبصرے:

صحیفہ امام رضا علیہ السلام
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 28 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 9279 / ڈاؤنلوڈ: 3478
سائز سائز سائز
صحیفہ امام رضا علیہ السلام

صحیفہ امام رضا علیہ السلام

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

پانچواں باب

۵ ۔ حاجتوں کے پورا ہونے اور قرض ادا ہونے میں آنحضرت کی دعائیں

قضاء حوائج کیلئے۔

قرآن کے وسیلہ کے زریعے قضاء حوائج کیلئے۔

اداء دین کیلئے۔

۳۱ ۔ قضاء حوائج کیلئے آنحضرت کی دعا

اے وہ ذات جو میری مشکلات میں میری سرپرست ہے۔ اے میری نعمت کے ولی، اے میرے پروردگار اور اے ابراہیم ، اسحاق اور یعقوب کے پالنے والے، اے کھیعص، یٰس اور قرآنِ حکیم کے پروردگار۔

میں تجھ سے سوال کرتا ہوں ۔اے بہترین وہ ذات جس سے سوال کیا جاتا ہے، اے بہترین وہ ذات جس کو پکارا جاتا ہے، اے زیادہ بخشنے والے، عطا کرنے والے ، اے بہترین وہ ذات جس کے ساتھ اُمید وابستہ کی جاتی ہے۔ تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ محمدو آلِ محمد پر درود بھیج۔(جمال الاسبوع: ۱۶۸ ، بحار:ج ۹۱ ،ص ۱۸۹) ۔

۳۲ ۔ قضاء حوائج میں آنحضرت کی دعا

آنحضرت سے روایت ہوئی ہے کہ آپ نے فرمایا: جو کوئی شخص حاجت رکھتا ہوں اور اُس پر قدرت نہ رکھتا ہو تو اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش کرے۔ یہاں تک کہ آپ نے فرمایا:

بدھ، جمعرات اور جمعہ کے دن روزہ رکھے اور جمعہ کے دن خطمی بوٹی کے ساتھ سرکودھوئے۔ بہترین لباس پہنے اور خوشبو لگائے۔ اس کے بعد ایک مسلمان آدمی کو جتنی طاقت ہو، صدقہ دے اور آسمان کے نیچے بیٹھ جائے، اس طرح کہ اُس کے اور آسمان کے درمیان کوئی چیز مانع نہ ہو اور قبلہ کی طرف منہ کرکے دورکعت نماز پڑھے۔

پہلی رکعت میں ایک دفعہ سورئہ حمد اور پندرہ مرتبہ سورئہ توحید پڑھے۔ رکوع میں جاکرپندرہ مرتبہ سورئہ توحید، رکوع کے بعد سجدئہ اوّل اور سجدئہ دوم میں بھی پندرہ مرتبہ سورئہ توحید پڑھے۔ دوسری رکعت میں بھی ایسے ہی کرے۔ پھر تشہد پڑھے اور سلام کہے اور پندرہ مرتبہ سورة توحید پڑھے۔

پھر سجدہ میں جائے اور اسی طرح پندرہ مرتبہ سورة توحید پڑھے۔ پھر دائیں رخسار کو زمین پر رکھ کر یہی عمل کرے، پھر بائیں رخسار کو زمین پر رکھ کر یہی عمل کرے، پھر سر کو سجدہ میں رکھ کو روتے ہوئے یہ کہے:

اے بخشنے والے! اے باعظمت ذات، اے ایک ، اے تنہا، اے بے نیاز، اے وہ ذات جو نہ کسی سے جنا ہے اور نہ اُس سے کوئی جنا ہے۔اُس کا کوئی ہمسر نہیں ہے۔ اے وہ ذات جو اس طرح سے تھا اور اُس طرح کا کوئی اور نہیں ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ زمین سے لے کر عرش تک تیرے علاوہ ہر معبود باطل ہے۔

اے ہر ذلیل کو عزت دینے والے اور ہر عزیز کو ذلیل کرنے والے! تو میری مشکل کو جانتا ہے۔ پس محمد وآلِ محمدپر درود بھیج اور میری مشکل کو حل کر۔

پھر دائیں رخسار کو زمین پر رکھ کر یہی دعا کریں اور پھر بائیں رخسار کو زمین پر رکھ کر یہی عمل کریں۔(مصباح المتہجد،شیخ طوسی: ۳۴۲ ، جمال الاسبوع: ۲۱۴) ۔

۳۳ ۔ قضاء حوائج کیلئے آنحضرت کی دعا

مقاتل بن مقاتل سے روایت ہے کہ اُس نے امام علیہ السلام سے گزارش کی کہ آپ پر قربان جاؤں، مجھے قضاء حوائج کیلئے تعلیم فرمائیں۔ آپ نے فرمایا:

جب بھی کوئی اہم ھاجت درپیش ہوتو غسل کرو، بہترین لباس پہن کر کچھ خوشبو لگاؤ، آسمان کے نیچے جاکر دورکعت نماز پڑھو۔نماز کو شروع کرو۔ سورة حمدپڑھو۔ پھر پندرہ مرتبہ سورة توحید کی قرات کرو۔ پھر رکوع م یں جاؤ اور پندرہ مرتبہ یہی سورة پڑھو۔ نمازِ جعفر طیار کی طرح جاری رکھے۔ سوائے اس کے کہ اس نماز میں قرات پندرہ مرتبہ ہے۔ نماز کے بعد سجدے م یں جاکر کہو:

اے پالنے والے! عرش سے لے کر تیری زمین تک تیرے سوا ہر معبود باطل ہے۔ بے شک تو معبودِ حق و روشن ہے۔ میری اس حاجت کو پورا فرما۔ اسی وقت، اسی وقت ،اور اپنے ارادہ میں اصرار کرو۔(کافی:ج ۳ ،ص ۴۷۷) ۔

۳۴ ۔ قرآن کے وسیلہ سے قضاء حوائج کیلئے آنحضرت کی دعا

آنحضرت سے روایت ہے کہ جب بھی کوئی مشکل تجھے عار ض ہوجائے، تو دورکعت نماز پڑھو۔ دو میں سے کسی ایک رکعت میں سورة حمد اور آیة الکرسی پڑھو اور دوسری رکعت میں سورة حمد اور سورة قدر پڑھو، قرآن کو اپنے سر پر رکھو اور کہو:

اے اللہ! اُس کے صدقے میں جس کو تو نے اپنی مخلوق کی طرف رسول بنا کر بھیجا ۔اُ ن تمام آیات کے صدقے جو اُس میں ہیں۔ اُن کے صدقے میں جن کی تو نے قرآن میں مدح و توصیف کی ہے۔ تیرے حق کے صدقے میں جو اُن پر ہے۔ تیرے سوا کسی اور کو تیرے حق سے معرفت رکھنے والا میں نہیں جانتا۔

اے مولا، اے میرے اللہ دس مرتبہ ،بحق محمد دس مرتبہ، بحق علی دس مرتبہ، بحق فاطمہ دس مرتبہ۔ اس کے بعد امام کے حق کا واسطہ دے ، یہاں تک کہ آخری امام امامِ زمانہ علیہ السلام کے حق کا واسطہ دے۔ تو اپنے جگہ سے نہیں اٹھے گا مگر یہ کہ تیری حاجت پوری ہوجائے گی۔(طبرسی، مکارم الاخلاق:ج ۲ ،ص ۱۱۲) ۔

۳۵ ۔ قضاء ھوائج کیلئے آنحضرت کی دعا

آنحضرت سے روایت ہے کہ دو رکعت نماز پڑھو۔ ہر رکعت میں ایک مرتبہ سورئہ حمد اور تیرہ مرتبہ سورئہ قدر پڑھو۔ نماز سے فارغ ہونے کے بعد سجدہ میں جاؤ اور یہ کہو:

اے پالنے والے، اے غم کو دور اور زائل کرنے والے، مجبوراور بیچاروں کی دعا کے سننے والے، اے دنیا اور آخرت میں رحم کرنے والے، محمد وآلِ محمد پر درود بھیج اور اپنی رحمت شاملِ حال فرما۔ایسی رحمت جس کے ذریعے سے تیرا غضب اور نافرمانی ختم ہوجائے۔ مجھے تیرے غیر کی رحمت سے بے نیاز کردے۔ پھر دائیں رخسار کو زمین پر رکھے اور کہے:

اے کینہ و ظالم کو ذلیل کرنے والے ، اے ہر ذلیل کو عزیز کرنے والے، تیرے حق کی قسم! اس کام میں میری طاقت ختم ہوچکی ہے۔ پس اس کام میں آسانی عطا فرما۔ پھر بائیں رخسار کو زمین پر رکھے اور اسی طرح کہے۔ پھر سجدہ میں جاکریہی عمل دہرائیں۔ خداتعالیٰ اُس کے غم کو دور اور حاجت کو پورا فرما دے گا۔(طبرسی، مکارم الاخلاق:ج ۲ ، ص ۱۱۶) ۔

۳۶ ۔ اداء دین کے لئے آنحضرت کی دعا

امام جواد علیہ السلام سے روایت ہوئی ہے کہ ایک شخص امام رضا علیہ السلام کے پاس آیا اور کہا: اے رسولِ خدا کے بیٹے! میری بہت سی اولاد ہے ۔ میری گردن پر قرضہ بھی ہے۔ مشکل میں گرفتار ہوں۔ کوئی ایسی دعا مجھے تعلیم فرمائیے کہ جب بھی خدا سے وہ دعا کروں تو خدا مجھے روزی عطا فرمائے۔ امام علیہ السلام نے فرمایا: اے خدا کے بندے! وضو کرو اور اچھی طرح کرو، پھر دو رکعت نماز بجا لاؤ، اس طرح کہ اس کے رکوع اور سجدہ کو اچھی طرح انجام دو۔ پھر کہو:

اے بخشنے والی عظیم ذات، اے یکتا، اے کریم، تیری طرف تیرے نبی محمد، جو رحمت کا نبی ہے، کے واسطہ سے متوجہ ہوا ہوں۔ اے محمد!،اے اللہ کے رسول! میں تیرے واسطہ سے تیرے رب اور ہر شے کے پالنے والے کی طرف متوجہ ہوا ہوں۔ یہ کہ محمدو آلِ محمد پر درود بھیج۔

تجھ سے تیری رحمت کی نسیم، کامیابی اور تیرے وسیع رزق کا سوال کرتا ہوں،میرے بکھرے ہوئے امور کو یکجا اور میرے قرضوں کو ادا کردے اور اُس کے ذریعے سے میں اپنے خاندان کی مدد کروں۔(شیخ طوسی،تہذیب:ج ۳ ،ص ۳۱۱) ۔

چھٹا باب

۶ ۔ خطرات اور شرِّ شیطان کے دور کرنے کیلئے دعائیں

دشمنوں سے پوشیدہ رہنے کیلئے۔

شروں کے دور کرنے میں۔

دشمنوں کے شر سے محفوظ رہنے کیلئے۔

دشمن کو دور کرنے میں۔ رقعة الحبیب کے نام سے۔

احتراز میں۔

دشمنوں سے بچنے میں۔

دشمن کے دور کرنے میں۔

۳۷ ۔ دشمنوں سے پوشیدہ رہنے کیلئے آنحضرت کی دعا

میرے مولا! میں نے اپنے آپ کو تیرے سپرد کردیاہے۔ اپنی جان کو تیرے سپرد کرتاہوں۔ تمام کاموں میں تجھ پر توکل کرتا ہوں ۔میں تیرا بندہ ہوں اور تیرے دو بندوں کا بیٹا ہوں۔ مجھے اپنی مخلوق کے شر سے، اپنے پردے میں چھپا لے۔ اپنے احسان کے صدقے مجھے ہر اذیت اور بدی سے محفوظ رکھ۔ اپنی قدرت کے ذریعے سے مجھے ہر صاحب شر کے شر سے محفوظ فرما۔

اے اللہ! جو کوئی بھی میرے ساتھ دھوکا وفریب کرنا چاہتاہے، یا بُرا ارادہ رکھتا ہے ، اُسے خود اُسی کی طرف پلٹا دے۔ میں تجھ سے اُس کے مقابلہ میں مدد چاہتا ہوں۔اُس سے تیری قدرت و طاقت کی پناہ چاہتا ہوں۔ اگر میری مدد کرنے والے ہو تو ظالموں کے ہاتھوں کو مجھ سے دور رکھ۔ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اور جہان کے پالنے والے۔

میں تجھ سے مصائب کے ختم ہونے کا سوال کرتا ہوں۔ نیز تجھ سے عافیت اور شفاء اور دشمنوں پر مدد کا سوال کرتا ہوں۔ تجھ سے اُس چیز پر توفیق کا طلبگار ہوں۔ جسے تو دوست رکھتا ہے اور راضی ہے، اے جہان کے پالنے والے! اے آسمانوں اور زمینوں میں حکم چلانے والے ، اے محمد اور اُن کی پاک و پاکیزہ آل کے رب، ان تمام پر درود نچھاور فرما۔(مہج الدعوات: ۳۰۰ ، بحار:ج ۹۴ ،ص ۳۷۶) ۔

۳۸ ۔ شر کے دور کرنے میں آنحضرت کی دعا

ابتداء ہے اُس خدا کے نام سے جو رحمٰن و رحیم ہے۔ وحدہ لاشریک ، خدا کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے۔ اُس نے اپنے وعدہ کو پورا کیا اور اپنے بندے کی مدد فرمائی۔ اپنے لشکر کو کامیاب کیا۔ دشمنوں کو بھگایا۔ حکمرانی صرف اُسی کیلئے ہے۔ تمام تعریفیں صرف اُسی کیلئے ہیں۔ تمام تعریفیں عالمین کے رب اللہ کیلئے ہیں۔

صبح و شام اللہ تعالیٰ کی حمایت میں ہوں کہ جس کو زوال نہیں آتا۔ اُس کی پناہ میں ہوں کہ جس پر حملہ نہیں ہوسکتا۔ اُس کی عزت میں ہوں کہ جس میں ذلت و رسوائی نہیں ہے۔ اُس کے گروہ میں ہوں کہ جس کو شکست نہیں ہوتی۔ اُس کے فرار نہ ہونے والے لشکر میں ہوں۔ اُس کے مکان میں ہوں کہ جو امن میں واقع ہے۔

اللہ سے پناہ چاہتا ہوں اور اُسی کی یاد میں ہوں۔ اُسی سے مدد طلب کرتا ہوں اور عزت چاہتا ہوں۔ اُس کی طرف پناہ لینے والا ہوں۔ اُس سے مدد چاہتا ہوں اور طاقت طلب کرتا ہوں۔ اُس کی مدد سے دشمنوں پر کامیاب ہوں گا۔ خدا کی کبریائی اور جلالت کے ساتھ اُن پر غالب ہوجاؤں گا۔ اُس کی طاقت و قوت سے اُن کی سرکوبی کروں گا۔ اُس سے اُن کے خلاف مدد طلب کرتا ہوں۔

اپنے امور کو میں نے خدا کے سپرد کردیا ہے۔ وہی میرے لئے کافی ہے۔ وہ بہترین نگہبان ہے۔ تو خیال کرتا ہے کہ وہ تیری طرف دیکھ رہے ہیں ، حالانکہ وہ تمہیں دیکھ نہیں سکتے۔ حکمِ خدا ثابت ہوا۔ خدا کی حجت پارہ پارہ ہوئی۔ اُس کا عذاب خدا کے فاسق دشمنوں پر اور شیطان کے تمام لشکر پر غالب ہوا۔

وہ تمہیں معمولی ضرر کے سوا کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے۔اگر وہ تمہارے ساتھ جنگ کریں گے تو فرار ہوجائیں گے۔ ذلت اور رسوائی اُن کیلئے مقرر ہوگئی ہے۔ جہان بھی پائے گئے، پکڑے جائیں گے اور قتل کردئیے جائیں گے۔ تمہارے ساتھ صرف مضبوط قلعوں یا دیوار کے پیچھے سے لڑائی کریں گے۔ اُن کے اپنے اندر بڑا اختلاف ہے۔ تمہیں وہ ایک نظر آتے ہیں، حالانکہ اُن کے دل مختلف ہیں کیونکہ وہ بے عقل گروہ ہے۔

ایک مضبطوط پناہ گاہ کے ساتھ اپنے آپ کو پناہ دی ہے۔ اس وجہ سے وہ غالب نہیں آسکتے۔ وہ اُس کی نابودی کا راستہ نہیں پاسکتے۔ ایک مضبوط رکن کی طرف پناہ لی ہے۔ ایک بلند جگہ کو ٹھکانا قرار دیا ہے۔ ایک روشن رسی کو مضبوطی سے پکڑا ہے۔ خدا کی محکم ڈھال میں پناہ لی ہے۔ مومن وں کے امیر کی مدد میں ہوں۔ سلیمان بن داؤد کے حرز اور اُس کی انگوٹھی کے ذریعے خدا کی پناہ میں ہوں۔

میں جہاں بھی ہوں، آرام اور سکون سے ہوں اور میرا دشمن سختیوں میں سرگرداں ہے۔ وہ ذلت و خواری میں ہے۔ رنج و بد بختی اُس پر نازل ہوتی ہے۔ خدا کی حفاظت میرے اختیا رمیں ہے۔ اُس کی پناہ میں ہوں اور اُس کا نگہبان میرا محافظ ہے۔ کرامت خدائی کا تاج سر پر رکھا ہے ۔ عزتِ الٰہی کی تلوار کو، جس کی دھار کند نہیں ہوتی، کے ساتھ میں نے اپنے آپ کو وابستہ کرلیا ہے۔ اپنے آپ کو دشمنوں کی نظر سے چھپا لیا ہے۔ اُن کے خیالوں سے دور ہوں اور امن میں ہوں۔ خدا کی جلالت کے سبب دشمنوں سے سالم ہوں۔

اسی وجہ سے وہ میرے سامنے جھکتے ہیں۔ مجھ سے دور بھاگتے ہیں، اس طرح جیسے گدھے شیر سے بھاگتے ہیں۔ اُس خدا کی مدد کے ذریعے جس کے سوا کوئی معبودِ حقیقی نہیں ہے۔ اُن کے ہاتھ مجھ تک نہیں پہنچ سکتے۔ اُن کی آنکھیں مجھے دیکھنے سے اندھی ہیں۔ اُن کی زبانیں میری یاد سے گونگی ہیں۔ اُن کی عقلیں میری معرفت کے درک کرنے سے قاصر ہیں۔ اُن کے دل ڈرتے ہیں۔ اُن کے اعضاء او رجانیں میرے ڈر سے لرزتے ہیں۔

اے خداکہ جس کے علاوہ کوئی معبودِ حقیقی نہیں ہے۔ اُن کے لشکریوں کو بھگا دے اور اُن کی عزت کو نابود فرما۔ اُن کے سر جھکا دے۔ اُن کی آنکھیں اندھی کردے تاکہ میرے سامنے سر جھکائے رکھیں۔ اُن کے لشکری پشت پھیرجائیں۔ یہ گروہ متفرق ہوجائے اور فرار کرجائے بلکہ قیامت ان کے انجام میں ہے اور قیامت کا عذاب بڑا دردناک ہوگا۔ قیامت کا واقع ہونا حتمی ہے اور وہ اچانک آئے گی۔

میں اُس بلندی اور قدرت کے ذریعے سے طاقت طلب کرتا ہوں جس کے ذریعے سے علی علیہ السلام جیسا بہادر اور جنگجو کفر کے پرچموں کو جھکانے والا اور ظالموں کو ہلاک کرنے والا برتری حاصل کرتا تھا۔خدا کے اچھے اچھے ناموں اور بلند کلمات کے ذریعے سے خدا کی پناہ میں ہوں۔ خدا کے حکم اور اُس عظیم طاقت کے ذریعے سے اپنے دشمنوں پر غالب آجاؤں گا۔ اُن کو ذلیل و رسوااور سرنگوں کردوں گا تاکہ میرے مقابلہ میں اُن کی گردنیں جھکی رہیں۔

میرے دشمن نا اُمید اور مخالف تباہ ہوجائیں گے۔ میری مدد ہوگی ۔ کامیاب، غالب اور خوشحال ہوجاؤں گا۔ تقویٰ کی بنیاد پر عمل کرنے والا، اُس کی مضبوط رسی کو پکڑے ہوئے ہوں۔ اسی وجہ سے دھوکا دینے والوں کے دھوکے اور حسد کرنے والوں کا حسد مجھ تک نہیں پہنچتا۔ کوئی مجھے دیکھ نہیں سکتا اور میرے اوپر غالب نہیں آسکتا۔

کہو کہ میں خدا کو پکارتا ہوں اور اُس کے ساتھ کوئی شریک قرار نہیں دیتا۔ اے فضل کرنے والے، تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ میرے نفس اور جان میں امن و سلامتی اور دشمنوں سے نجات عطا فرما۔ میرے اور اُن کے شر کے درمیان اپنے عذاب کے فرشتوں ،جو تیرے فرمان کے تابع ہیں اور خلاف ورزی نہیں کرتے، تیرے حکم کے انتظار میں ہیں، کے ذریعے سے فاصلہ پیدا فرما۔ میری ایک عظیم لشکر اور اپنے دربار کے فرشتوں کے ذریعے سے مدد فرما۔

تاکہ اُن کا روشن دلائل کے ذریعے سے جواب دے سکیں۔ تباہ کردینے والے پتھروں کے ساتھ اُن کو نابود کریں۔ کاٹ دینے والی تلوار کے ساتھ اُن پر حملہ کریں۔آگ کے تیر اُن پر مار سکیں۔ وہ ہر طرف سے موردِ حملہ قرار پائیں اور رسوا کرنے والا ااور دردناک عذاب اُن کی انتظار میں ہے۔

بسم اللہ رحمٰن الرحیم کی برکت کے ذریعے سے طٰہ، یٰسین، والذّٰاریٰات، طواسین اور حٰم کی فضیلت کے ذریعے سے اُن پر حملہ کریں۔نیز کھیعص کی فضیلت کے ذریعے کہ اُس کے کاف کے ذریعے میرے لئے کافی ہو، اُس کے ھا کے ذریعے ہدایت پائیں، اُ س کی یا کے ذریعے سے آسانی مقرر ہو، اُس کی عین کے ذریعے سے بلندی اور برتری حاصل کریں، اُس کی صاد کے ذریعے سے سچائی کے ساتھ کہیں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔

نیز نون اور قلم اور جو کچھ وہ قلم لکھتی ہے، اُس کی فضیلت کی قسم، ستاروں کے مقامات اور کوہِ طور کی قسم اور کھلے کاغذوں میں لکھی ہوئی کتاب کی قسم، تعمیر شدہ گھر اور اُس پر ڈالی ہوئی چھت کی قسم، جوش مارتے ہوئے دریا کی قسم، بیشک خدا کا عذاب آنے والا ہے۔اُس سے بچنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔

پس فرار کیا اور منہ پھیر گئے۔ اپنے شہروں میں خوف کی حالت میں باقی رہ گئے۔ حق غالب آگیا اور جو کچھ وہ جانتے تھے، باطل ہوگیااور مغلوب ہوگیا۔ ذلیل ہوکر واپس لوٹ آئے۔ جادوگر زمین پر گر گئے۔ خدا نے اُن کے غلط منصوبے کو ختم کردیا اور خاندانِ فرعون پر دردناک عذاب نازل ہوا۔انہوں نے فریب کیا اور خدا نے اُن کے فریب کا جواب دیا۔ وہ مکر کرنے والوں کا بہترین جواب دینے والا ہے۔

وہ حضرات جن کو لوگ کہتے تھے کہ تمام لوگ تمہارے خلاف متحد ہوگئے ہیں، پس تم ڈرو، اُن کا ایمان زیادہ ہوا اور انہوں نے کہا: خدا ہمارے لئے کافی ہے۔ وہ بہترین نگہبان ہے۔

خدا کی نعمت کے ساتھ واپس لوٹے۔ اُس فعل کے ساتھ واپس لوٹے جس میں بدی نہ تھی۔ خدا کی مرضی کے طالب تھے۔ وہ بڑے فضل کا مالک ہے۔

اے پروردگار! شیطان کے وسوسوں اور اُن کے آنے سے میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں۔ اے خدا! اُس کے شر سے جس سے میں خوف و ہراس میں ہوں۔ تیری پناہ مانگتا ہوں۔جو اچھے کام تیرے پاس ہیں، اُن کا طلبگار ہوں۔ پس خدا اُن کیلئے کافی ہے۔ وہ سننے والا اور جاننے والاہے اور طاقت و قدرت اس کے ارادہ کے بغیر نہیں ہے۔

جبرئیل میری دائیں طرف، میکائیل میرے بائیں طرف، حضرت محمد میرے آگے آگے ارو خدا میرا محافظ و نگہبان ہے۔ یہ سب شیطانِ رجیم کو مجھ سے دور کرتے ہیں۔

اے وہ ذات جو دودریاؤں کو ملنے سے روکتا ہے۔ میرے اور میرے دشمنوں کے درمیان بھی رکاوٹ پیدا کردے تاکہ کوئی نقصان مجھے نہ پہنچ سکے۔

میں نے اُن کے اور اپنے درمیان خدا کا وہ پردہ قرار دیا ہے جس کے ذریعے سے فرعونوں کی تکلیف سے پردہ میں رہتے تھے۔ جو کوئی بھی خدا کی حفاظت میں ہوگا، وہ محفوظ رہے گا۔ میرے لئے وہ کافی ہے کہ جو اُن امور میں کفایت رکھتا ہے۔ جن میں کوئی دوسرا کافی نہیں ہوتا۔ میرے آگے سے، میرے پیچھے سے، موانع قرار دے اور مجھے اُن کی آنکھوں سے چھپا دے تاکہ وہ مجھے دیکھ نہ سکیں۔

اے اللہ! مجھ پر اپنی حفاظت کے ایسے پردے ڈال کہ جن کو ہوائیں اُڑا نہ سکیں اور نیز اسے پھاڑ نہ سکیں۔مجھے اُس کے شر سے محفوظ فرما جس سے مجھے ڈر ہے۔ روح القدس کے حق کا واسطہ کہ وہ جس پر بھی آجائے، دیکھنے والوں کی آنکھوں سے محفوظ رہتا ہے۔ لوگوں کے دلوں میں ایک بلند مقام پیدا کرلیتا ہے۔

تیرے اسمائے حسنیٰ کو حق کا واسطہ، تیرے بلند کلمات کے حق کا واسطہ، مجھے اُس چیز میں کامیاب فرما جس کا میں دنیاوآخرت کی بھلائی کیلئے آرزومند ہوں۔ جو میرے فائدے کیلئے ہے۔ ان کے دلوں کے شر کو اور اُس کو جس میں یہ چھپاتے ہیں، اُس خیر کی طرف تبدیل کردے کہ جس پر صرف تو قدرت رکھتا ہے۔

اے خدا! بے شک تو میرا مولیٰ ہے۔ تیری طرف پناہ لی ہے اور تو ہی میری پناہ گاہ ہے۔ اے وہ ذات جس کے مقابلے میں جابروظالم لوگوں کی گردنیں جھک جاتی ہیں۔ میں تیری پناہ حاصل کرتا ہوں۔ پس اے خدا! مجھے اپنی رسوائی سے تیرے راز کو ظاہر کرنے سے تیری یاد کو بھولنے سے اور تیرے شکر سے منہ پھیرنے سے محفوظ فرما۔ میں رات، دن اور سوتے جاگتے تیری حفاظت میں ہوں۔ تیری یاد میرا نعرہ اور تیری ثناء میری زبان کا ورد ہے۔

اے اللہ! میری خوف نے تیری پناہ حاصل کر لی ہے تاکہ تیر ے غضب اور عذاب سے محفوظ رہ سکوں۔ پس اپنی حفاظت میرے لئے قرار دے اور اپنی عنایت میرے نصیب میں فرما اے بہترین رحم کرنے والے۔ اے جہان کے پالنے والے قبول فرما، قبول فرما۔(مہج الدعوات: ۲۴۸ ، بحار:ج ۴۸ ، ص ۱۵۴) ۔

۳۹ ۔ دشمنوں کے شر کو دور کرنے کے متعلق آنحضرت کی دعا

روایت ہے کہ جب امام رضا علیہ السلام شہید ہوئے تو اُن کے لباس میں سے یہ تعویذ ملا۔ اس تعویذ کے آخر میں اس طرح لکھا ہوا تھا کہ آنحضرت کے آباء و اجداد سے روایت ہوئی ہے۔ آپ کے جد بزرگوار حضرت علی علیہ السلام اپنے دشمنوں کے شر سے محفوظ رہنے کے لئے اس تعویذ کو اپنے پاس رکھتے تھے۔ تلوار کے غلاف میں اسے رکھتے تھے۔ اُس کے آخر میں خدا کے نام ہیں۔ آنحضرت نے اپنی اولاد اور اہلِ خانہ سے شرط کی تھی کہ اس کو کسی پر نہ پڑھیں کیونکہ جو بھی اسے پڑھتا ہے، اُس کی دعا چھپی نہیں رہتی۔

اے خدا! تجھ سے آغاز کیا ہے اور تجھ ہی سے مدد طلب کرتا ہوں۔ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف متوجہ ہوں۔ اے پروردگار! اس دشواری اور میری ہر دشواری کو آسان فرما، اس مشکل کو اور میری تمام مشکلات کودور فرما، یہ رنج اور ہر رنج سے مجھے محفوظ فرما۔

اس کی دوستی اور محبت میرے نصیب فرما۔ اس کا نقصان اور غم مجھ سے دور فرما۔تو جس کو چاہتا ہے، مٹا دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے ثابت رکھتا ہے۔ ام الکتاب تیرے پاس ہے۔ خبردار بے شک اولیاء خدا پر نہ خوف ہوتا ہے اور نہ غم۔

ہم تیرے خدا کے بھیجے ہوئے ہیں۔وہ تجھ تک نہیں پہنچ سکتے۔ طٓہٓ، حٓمٓ۔ وہ دیکھتے نہیں۔اُن کی گردنوں میں ہم نے زنجیر ڈال دئیے ہیں جو اُن کے کانوں تک آتے ہیں۔ اُن کے آگے سے اوراُن کے پیچھے سے ہم نے رکاوٹیں قرار دے دی ہیں جو اُن کو چھپا دیتی ہیں۔ پس وہ دیکھ نہیں سکتے۔

یہ وہ لوگ ہیں کہ خدا نے ان کے دلوں اور کانوں اور آنکھوں پر مہر لگادی ہے اور یہ غافل ہیں۔ بے شک خدا ان کے اندراور باہر سے واقف ہے۔ بہت جلد ان کے شر سے بچائے گا ۔ وہ سننے والا اور جاننے والا ہے۔ تو خیال کرتا ہے کہ وہ تیری طرف دیکھتے ہیں حالانکہ وہ دیکھتے نہیں ہیں۔

وہ بہرے ، گونگے اور اندھے ہیں۔ پس وہ واپس نہیں لوٹیں گے۔ طٓسٓمٓ، یہ ایک واضح اور روشن کتاب کی آیات ہیں۔ شاید تو اُن کے ایمان لانے کے لئے اپنی جان ختم کردے گا ۔ ہم چاہیں تو آسمان سے اُن کیلئے ایک آیت ایسی نازل کریں کہ اُس کیلئے اُن کی گردنیں جھک جائیں۔

اے خدا! تجھ سے اُس آنکھ کے واسطے سے سوال کرتا ہوں جو سوتی نہیں ہے۔ اُس عزت کے واسطہ سے سوال کرتا ہوں کہ جس کی طرف بُرا ارادہ نہیں کیا جاسکتا۔ اُس حکمرانی کے واسطہ سے جو ظلم نہیں کرتی۔ اُس نور کے واسطہ سے جو ختم نہیں ہوتا۔ اُس چہرے کے واسطہ سے جو پرانا نہیں ہوتا۔ اُس زندہ کے واسطہ سے جو مرے گا نہیں۔ اُس قدرت کے واسطہ سے جو کبھی مغلوب نہیں ہوگی۔ اُس ہمیشگی کے واسطہ سے جو فنا نہیں ہوگی۔ اُس نام کے واسطہ سے جس کو رد نہیں کیا جاتا۔ اُس ربوبیت کے واسطہ سے جو ذلیل نہیں ہوتی۔ محمد وآلِ محمد پر درود بھیج اور اس کام کو میرے لئے انجام دے۔

اور پھر اپنی حاجت کو ذکر کرو، انشاء اللہ انجام پائے گی۔(مہج الدعوات: ۲۴۷) ۔

۴۰ ۔ رفعۃ الحبیب کے نام سے دشمنوں کے شر کو دور کرنے میں آنحضرت کی دعا

یاسر خادم سے روایت ہے کہ جب آنحضرت حمید بن قحطبہ کے محل کی طرف گئے تواپنا لباس اتار کر حمید کو دیا۔ یہاں تک کہ وہ کہتا ہے:

میں نے کہا قربان جاؤں، آپ کے لباس سے ایک کاغذ ملا ہے ، وہ کیا ہے؟

آپ نے فرمایا: وہ تعویذ ہے کہ اُس سے میں جدا نہیں ہوتا۔ میں نے کہا: مجھے اس تعویذ سے شرفیاب فرمائیے۔ آپ نے فرمایا: یہ ایسا تعویذ ہے کہ جوکوئی بھی اس کو اپنے لباس میں رکھے، ہر بلا سے محفوظ رہے گا اور شیطانِ رجیم کے مقابلہ میں اُس کی حفاظت کرے گا۔

شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو رحمٰن و رحیم ہے۔ خدا کے نام کے ساتھ۔ میں تجھ سے پناہ چاہتا ہوں خدا کی۔ اگر پرہیزگار تھے یا نہیں تھے۔ میں نے سننے والے اور دیکھنے والے خدا کے ذریعے سے تیری آنکھ اور کان کو پکڑ لیا۔ تو مجھ پرمیرے کان، آنکھ، بال، کھال، گوشت، خون، دماغ، رگ، ہڈیاں، مال اور وہ جس سے خدا مجھے روزی دیتا ہے، پر قدرت نہیں رکھتا۔ میں نے اپنے اور تیرے درمیان وہ پردہ قرار دیا ہے جس کو خدا کے انبیاء ظالموں اور فرعونوں کے حملوں سے بچانے کیلئے پردہ قرار دیا کرتے تھے۔ جبرائیل میرے دائیں طرف، میکائیل میرے بائیں طرف، اسرافیل میرے پیچھے اور حضرت محمد میرے آگے آگے تشریف رکھتے ہیں۔ خدا مجھ سے آگاہ ہے۔ تجھے اور شیطان کو مجھ سے دور کرتا ہے۔

اے اللہ! اُس کی جہالت تیرے صبر پر غالب نہیں آسکتی کہ وہ مجھے دھوکہ دے اور مجھے حقیر خیال کرے۔ اے خدا! میں تیری پناہ میں آیا ہوں، میں تیری پناہ میں آیا ہوں، میں تیری پناہ میں آیا ہوں۔

ایک دوسری روایت میں اس طرح آیا ہے:

شروع کرتا ہوں اللہ کے نام کے ساتھ جو رحمٰن و رحیم ہے۔ اگر تو نیک ہے تجھ سے خدا رحمٰن کی پناہ مانگتا ہوں۔ دور ہوجا۔ بات نہ کر۔ تیرے کان اور آنکھ کے شر کو خدا کی آنکھ اور کان کے ذریعے سے میں نے دور کیا۔تیری قوت و طاقت کو خدا کی قوت و طاقت کے ذریعے سے میں نے دور کیا تاکہ میرے اور تیرے درمیان مانع پیدا ہوجائے۔ ایسا مانع جس کے ذریعے سے خدا کے پیغمبر اور رسول فرعونوں کے شر اور طاقت سے محفوظ رہتے ہیں۔

جبرائیل میرے دائیں طرف ، میکائیل میرے بائیں طرف اور محمد(اُن پر اور اُن کی آل پر درود ہو) میرے آگے آگے ہیں۔ خدا مجھے اپنے احاطہ میں لئے ہوئے ہے۔ مجھے تیری مصیبت سے محفوظ رکھے گا۔ میرے اور تیرے درمیان اپنی قوت و طاقت کے ذریعے سے مانع قرار دے گا۔ خدا میرے لئے کافی ہے اور وہ بہترین نگہبان ہے۔ خدا جوچاہتا ہے، واقع ہوتا ہے اور جو وہ نہیں چاہتا، واقع نہیں ہوتا۔

اور آیۃ الکرسی کو لکھے اور

" لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰه العَلِیِّ الْعَظِیْم "

کو لکھے اور اپنے ساتھ رکھے۔(مہج الدعوات: ۳۳) ۔

۴۱ ۔ حفاظت کے متعلق آنحضرت کی دعا

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ اے وہ ذات جس کی نہ کوئی شبیہ ہے اور نہ کوئی مثال۔

تو ایسا خدا ہے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ تیرے سوا کوئی خالق نہیں ہے۔ مخلوقات کو فانی کردیا ہے اور خود ہمیشہ رہنے والا ہے۔ جو تیری نافرمانی کرتے ہیں، اُن سے درگزر کرتا ہے اور تیری خوشی تیری بخشش میں ہے۔(مہج الدعوات: ۳۵ ،بحار:ج ۹۴ ، ص ۳۴۵) ۔

۴۲ ۔ دشمنوں سے محفوظ رہنے کے متعلق آنحضرت کی دعا

آنحضرت کی اُس وقت کی دعا جب مامون آپ پر غصے میں تھا اور خاموش ہوگیا۔

خدا کے ذریعے سے شروع کرتا ہوں اور اُسی سے مدد طلب کرتا ہوں۔اور محمد(جس پر اور اُن کی آل پر درود) کی طرف متوجہ ہوا ہوں۔ اے پروردگار! تمام کاموں کی سختی کو آسان فرما۔ اُن کے رنج کو برطرف فرما۔ بے شک جس کو تو چاہتا ہے، مٹا دیتا ہے اور باقی رکھتا ہے۔ ام الکتاب تیرے پاس ہے۔(بحار:ج ۹۴ ،ص ۳۱۵) ۔

۴۳ ۔ دشمن کے دور کرنے کیلئے آنحضرت کی دعا

آنحضرت سے روایت ہے کہ تم میں سے جب کوئی چاہے کہ دشمن کے خلاف دعا کرے تو کہے:

اے خدا! اُسے ایسے درد کے ساتھ مبتلا کرکہ جس کی مثال نہ ملتی ہو اور اُس کے احترام کو ختم فرما۔(طبرسی، مکارم الاخلاق:ج ۲ ، ص ۱۴۹) ۔