صحیفہ امام رضا علیہ السلام

صحیفہ امام رضا علیہ السلام22%

صحیفہ امام رضا علیہ السلام مؤلف:
زمرہ جات: امام رضا(علیہ السلام)

صحیفہ امام رضا علیہ السلام
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 28 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 10616 / ڈاؤنلوڈ: 4789
سائز سائز سائز
صحیفہ امام رضا علیہ السلام

صحیفہ امام رضا علیہ السلام

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

ساتواں باب

۷ ۔ بیماریوں کے علاج اور ان کے متعلقات کے متعلق آنحضرت کی دعائیں

ہر درد اور خوف کے تعویذ کے متعلق۔

بیماری ثالول کے لئے۔

ہر درد کے لئے تعویذ۔

دردوں کے دور کرنے کیلئے۔

تمام بیماریوں کیلئے۔

بخار کے لئے۔

بخار کے لئے۔

بیماری ثالول کے لئے۔

بیماری ثالول کے لئے۔

خنازیر کی بیماری کے لئے۔

سل کی بیماری کیلئے۔

دردِ شقیقہ کیلئے۔

حاملہ عورتوں کے لئے تعویذ، انسانوں اور دوسری مخلوقات کے مقابلہ میں۔

جادو کے دور کرنے کیلئے۔

بچھو اور سانپ کے دور کرنے کیلئے۔

گمشدہ کو واپس لانے کیلئے۔

۴۴ ۔ ہردرد اور خوف کے دورکرنے میں آنحضرت کی دعا

حسین بن علی بن یقطین کہتا ہے: میں نے اس تعویذ کو امام رضا علیہ السلام سے لیا ہے اور آپ نے فرمایا:یہ تعویذ جامع او رمانع ہے۔ اس میں ہر درد و خوف سے حفاظت اور امان ہے۔

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ خدا کے نام کے ساتھ اس جگہ پر رہ اور خاموش رہ۔ تجھ سے خدا کی پناہ مانگتا ہوں۔ نیک ہو یا نہ ہو۔ خدا کے کان اور آنکھ کے ذریعے سے تیری آنکھ اور کان کو میں نے باندھ لیا ہے۔ تیری طاقت کو میں نے خدا کی قوت کے ذریعے لگام ڈال دی ہے۔ تو فلاں کے بیٹے فلاں پر اور اُس کی اولاد پرقدرت نہیں رکھتا۔ تیرے اور اُس کے درمیان میں نے اپنے آپ کو اُس پردہ کے ذریعے سے چھپا لیا ہے جس کے ذریعے سے انبیاء اپنے آپ کو فرعونوں کے حملوں سے بچاتے تھے۔

جبرائیل تیرے دائیں طرف، میکائیل بائیں طرف اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تیرے آگے قرار دیا ہے۔ عظیم خدا تیرا احاطہ کئے ہوئے ہے۔ خدا اُس کو ، اُس کی اولاد کو، مال اور اُس کے خاندان کو تم سے اور شیاطین سے دور رکھے گا۔ خدا جو چاہتا ہے، وہی ہوتا ہے۔ قوت اور طاقت عظیم و بلند خدا کے ارادہ کے سوا نہیں ہے۔

اے پروردگار! اُس کی بربادی تیرے صبر پر غالب نہیں ہے۔ کوشش اُس کا احاطہ نہیں کر سکتی۔ میں نے تجھ پر بھروسہ کیا ہے اور تو بہترین مولیٰ اور بہترین مددگار ہے۔

خدا تجھے اور تیری اولاد کو اے فلاں اُس کے ذریعے محفوظ فرمائے جس کے ذریعے سے اپنے اولیاء کی حفاظت کرتا ہے۔ محمد و آلِ محمد پر خدا کا درود ہو۔

آیۃ الکرسی کو (ھوالعلی العظیم تک) لکھے اور پھرلکھے: طاقت اور قدرت سوائے عظیم خدا کے ارادہ کے نہیں ہے۔ خدا سے پناہ صرف اُسی کے ساتھ ہے۔ وہ ہمارے لئے کافی ہے اور بہترین سرپرست ہے، دلسام فی رأس السهباطا لسلسبیلانیها ۔ (طب الآئمہ علیہم السلام: ۴۰) ۔

۴۵ ۔ ہر درد کے تعویذ کے متعلق آنحضرت کی دعا

خالد عیسیٰ کہتا ہے کہ آنحضرت نے یہ تعویذ مجھے سکھایا اور فرمایا کہ اس تعویذ کو اپنے مومن بھائیوں کو یاد کرواؤ کیونکہ یہ ہر درد کیلئے مفید ہے۔

زمین اور آسمان کے پروردگار کی پناہ میں اپنے آپ کو دیتا ہوں۔ اپنے آپ کو اُس کی پناہ میں دیتا ہوں کہ جس کے نام کے ذریعے سے کوئی اور نقصان نہیں دے سکتا۔ اُس کی پناہ میں ہوں جس کا نام برکت اور شفا ہے۔(طب الآئمہ علیہم السلام: ۴۱) ۔

۴۶ ۔ دردوں کے دور کرنے کیلئے آنحضرت کی دعا

اے پروردگار! اے میرے مولیٰ، محمد و آلِ محمد پر درود بھیج اور ہر دکھ درد مجھ سے دور فرما۔

(طبرسی، مکارم الاخلاق:ج ۲ ، ص ۱۵۸ ، بحار:ج ۹۵ ،ص ۳۳) ۔

۴۷ ۔ تمام بیماریوں کیلئے آنحضرت کی دعا

ذکر یا بن آدم مقری جو آنحضرت کا خادم تھا، کہتا ہے:ایک دن امام علیہ السلام نے مجھے بلایا اور فرمایا:تمام بیماریوں کیلئے کہو۔

اے شفا کے نازل کرنے والے اور درد کو دور کرنے والے، اس بیماری میں مجھے شفا عطا فرما۔

پس خدا کے حکم سے شفا پاؤ گے۔(طب الآئمہ علیہم السلام: ۴۱) ۔

۴۸ ۔ بخار کے درد کیلئے آنحضرت کی دعا

حسن بن علی وشا سے روایت ہوئی ہے کہ آپ نے فرمایا: تیرا چہرہ زرد کیوں ہے؟ میں نے کہا: سخت بخار میں مبتلا ہوں۔ آپ نے کاغذ اور دوات طلب کی اور لکھا:

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ ابجد ھوّز، حُطّی فلاں بن فلاں سے۔

اس کے بعد آپ نے دھاگا منگوایا۔ دھاگا لایا گیا۔ آپ نے خشک دھاگا طلب کیا۔ خشک دھاگا لیا گیا۔ پھرآپ نے اُسے درمیان سے گرہ دی ۔ دائیں طرف چار گرہیں دیں اور باقی طرف تین گرہیں دیں۔ ہر گرہ پر سورة حمد، سورة الناس، سورة الفلق اور آیة الکرسی پڑھی۔ پھر وہ دھاگا مجھے دیا اور فرمایا: اس کو اپنے دائیں بازو پر باندھ لے، بائیں پر نہ باندھنا۔(مفید، اختصاص: ۱۸ ، بحار:ج ۵۹ ،ص ۱۶ ،مستدرک:ج ۲ ،ص ۹۱) ۔

۴۹ ۔ بخار کے درد کیلئے آنحضرت کی دعا

کفعمی کہتا ہے کہ آنحضرت کے دست مبارک سے لکھا ہوا ملا کہ بخار کیلئے تین ورق پر لکھا جائے۔ پہلے ورق پر لکھا جائے:

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ خوف نہ کر بے شک تو بلند ہوگا۔

دوسرے کاغذ کے ٹکڑے پر بسم اللہ کے بعد لکھا جائے:

خوف نہ کر، ظلم کرنے والوں سے نجات پائے گا۔

تیسرے کاغذ کے ٹکڑے پر بسم اللہ کے بعد لکھا جائے:

آگاہ رہو امر اور خلق اُس کے لئے ہے۔ بابرکت ہے خدا جو جہان کا پالنے والا ہے۔

اس کے بعد کاغذ کے ہر ٹکڑے پر سورة توحید پڑھے اور بخار والا ہر روز ایک ٹکڑا منہ میں رکھے۔ انشا ء اللہ شفا پائیگا۔(کفعمی، مصباحش: ۱۶۲) ۔

۵۰ ۔ ثالول کی بیماری کیلئے آنحضرت کی دعا۔

(ثالول یعنی بدن پر سرخ داغ بن جانا)

علی بن نعمان کہتا ہے کہ امام علیہ السلام سے عرض کی: میرے بدن پر بہت سے سرخ دھبے پڑ چکے ہیں اور مجھے تکلیف دیتے ہیں۔ آپ سے چاہتا ہوں کہ کوئی ایسی چیز مجھے یاد دلائیں جس سے فائدہ حاصل ہو۔ امام علیہ السلام نے فرمایا:

ہر ثالول کیلئے سات دانے جو کے لے لو۔ ہر جو پر سورة واقعہ کو آیت نمبر ۵ تک پڑھو، پھر یہ آیت پڑھو:"تجھ سے پہاڑوں کے بارے سوال کرتے ہیں ، ان سے کہہ دو میرا رب ان کو قیامت کے دن ریزہ ریزہ کرکے اڑا دے گا۔ پھر زمین کو چٹیل میدان بنا دیگا جس میں کسی طرح کی کجی یا ناہمواری نہ دیکھو گے"۔

پھر جو کے دانوں کو ایک ایک کرکے پکڑو اور ہر دھبے پر مس کرو۔ پس ان کو ایک نئے کپڑے میں رکھو ۔ ایک پتھر اس میں رکھ کر ایک پانی کے گڑھے میں پھینک دو۔(عیون الاخبار:ج ۲ ،ص ۵۰) ۔

۵۱ ۔ آنحضرت کی دعا ثالول کی بیماری کیلئے

آنحضرت سے نقل ہے کہ سب سے پہلا ستارہ جو رات کو نکلے، اُس کی طرف نگاہ کرو۔ لیکن تیز نگاہ نہ کرو اور تھوڑی سی مٹی اٹھاؤ۔ اپنے بدن پر ملتے ہوئے یہ کہو: خدا کے نام کے ساتھ اور اُس کی مدد کے ساتھ۔ مجھے دیکھتے ہو اور تجھے نہیں دیکھتا۔ چشم اندازی بُری چیز ہے۔ خدا تیرے اثر کو مخفی رکھے گا۔میرے ثالول کو اپنے ساتھ نابود کردے۔(طبرسی، مکارم الاخلاق:ج ۲ ، ص ۲۸۱ ، بحار:ج ۹۵ ، ص ۹۹) ۔

۵۲ ۔ خنازیر کیلئے آنحضرت کی دعا(خنازیر یعنی بدن میں غدود کا ہونا)

اے رؤوف، اے مہربان، اے پروردگار، اے مولیٰ!(کافی:ج ۲ ،ص ۵۶۱) ۔

۵۳ ۔ سل کی بیماری کیلئے آنحضرت کی دعا

آنحضرت سے روایت ہے کہ یہ تعویذ ہمارے شیعوں کیلئے ہے۔ سل سے بچنے کیلئے تین بار کہو:

اے خدا، اے رب الارباب، اے آقاؤں کے آقا، اے معبودوں کے معبود۔ اے حکمرانوں کے حکمران، اے زمینوں اور آسمانوں کے پیدا کرنے والے!

مجھے شفا دے اور اس مرض سے عافیت عطا فرما۔ میں تیرا بندہ اور تیرے بندے کا بندہ ہوں۔ میں تیرے قبضہ قدرت میں ہوں۔ میری جان تیرے ہاتھ میں ہے۔(طب الآئمہ علیہم السلام: ۹۸) ۔

۵۴ ۔ دردِ شقیقہ کیلئے آنحضرت کی دعا

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔اے پروردگار! ہمارے دلوں کو ہدایت دینے کے بعد منحرف نہ فرما۔ اپنی رحمت ہمارے شاملِ حال فرما۔بے شک تو بخشنے والا ہے۔ اے پروردگار! تو لوگوں کو اُس دن محشور فرمائے گا جس دن میں کوئی شک نہیں ہے۔ بے شک خدا اپنے وعدہ کے خلاف نہیں کرتا۔ اور لکھے :

اے خدا! بے شک تو ایسا پروردگار نہیں ہے جس سے بات کرسکوں اور ایسا پروردگار نہیں ہے جس کی یاد ختم ہوجائے۔ تیرا کوئی شریک بھی نہیں ہے جو تیرے ساتھ حکم کرے۔ تجھ سے پہلے کوئی معبود نہیں ہے کہ ہم اُسے پکاریں اور اُس کی پناہ لیں۔ اُس کی بارگاہ میں تضرع کریں اور تجھے چھوڑ دیں۔ کوئی بھی تیری خلقت میں تیری مدد کرنے والا نہیں ہے تاکہ تجھ میں شک کریں۔ تیرے سو اکوئی معبود نہیں ہے۔ تیرا کوئی شریک نہیں ہے۔ فلاں کے بیٹے فلاں کو سلامتی عطا فرما۔ محمد و آلِ محمد پر درود بھیج۔

۵۵ ۔ آنحضرت کی دعا حاملہ عورتوں کیلئے انسانوں اور حیوانوں کے مقابلہ میں

آنحضرت سے روایت ہے کہ یہ تعویذ کاغذ یا چمڑے میں لکھا جائے۔ یہ حاملہ عورتوں کیلئے انسانوں اور حیوانوں کے مقابلہ کیلئے ہے۔

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ اللہ کے نام کے ساتھ۔ اللہ کے نام کے ساتھ۔ اللہ کے نام کے ساتھ۔ ہر سخی کے ساتھ آسانی ہے۔ بے شک ہر سخی کے ساتھ آسانی ہے۔ خدا تمہارے ساتھ آسانی چاہتا ہے نہ کہ سختی تاکہ تمہاری عمر مکمل ہو۔ تم خدا کی تکبیر بیان کرو ، اس لئے کہ اُس نے تمہاری ہدایت کی۔ شاید کہ تم شکرگزار ہوجاؤ۔

جب تجھ سے میرے بندے میرے بارے میں سوال کرتے ہیں تو میں قریب ہوں اور ہر پکارنے والے کی پکار کا جواب دیتا ہوں۔ پس وہ مجھ سے طلب کریں اور مجھ پر ایمان لائیں۔ شاید راہِ ہدایت پا سکیں۔ تمہارے کاموں میں تمہارے لئے آسانی پیدا کرنا ہے ۔ تمہارے لئے تمہارے کاموں میں راہِ ہدایت پیدا کرنا ہے۔ نیت صرف خدا کیلئے ہونی چاہئے۔ ان میں سے کچھ انحراف کی طرف جانے والے ہیں۔ اگر وہ چاہے تو تم سب کو ہدایت دے تو راہِ ہدایت کو آسان کر دے گا۔

کیا کافروں نے نہیں دیکھا کہ آسمان اور زمین آپس میں ملے ہوئے تھے۔ ہم نے ان کو پھاڑا اور تمام چیزوں کو پانی سے ہم نے زندہ کیا۔ وہ ایمان نہیں رکھتے۔ ایک دور مکان کی طرف گئی اور دردِ زہ نے اُسے کھجور کے درخت کی طرف کھینچا۔ اُس نے کہا: اے کاش میں مر گئی ہوتی اور میں بھولی بسری ہوگئی ہوتی۔

پس اُس درخت کے نیچے اُسے آواز دی کہ ڈرو نہیں۔ خدا نے تیرے نیچے چشمہ قرار دیا ہے۔کھجور کے درخت کو ہلا، تازہ کھجوریں نیچے گریں گی۔ پس کھا اور پی۔ تیری آنکھیں روشن ہوں گی۔ پس کسی انسان کو دیکھو تو اُس سے کہو میں نے نذر کی ہے کہ روزہ رکھوں اور آج کسی سے کلام نہ کروں۔

اُس کے رشتہ دار آئے تاکہ اُس کو لے جائیں۔ انہوں نے کہا: اے مریم ! تو نے بہت بُرا کام کیا ہے۔ اے ہارون کی بہن! تیرا باپ بُرا نہ تھا اور تیری ماں زناکار نہ تھی۔ اُس نے اپنے بیٹے کی طرف اشارہ کیا۔ انہوں نے کہا: ہم کس طرح اس بچے سے کلام کریں جو ابھی پنگھوڑے میں ہے۔

اُس نے کہا: میں خدا کا بندہ ہوں۔ اُس نے مجھے کتاب دی ہے اور نبی بنایا ہے۔میں جہاں بھی ہوں، برکت میرے ساتھ ہے۔ مجھے مرنے تک نماز روزہ اور ماں باپ کے ساتھ نیکی کرنے کی سفارش کی ہے۔ مجھے ظالم اور قسی القلب نہیں بنایا۔ مجھ پر سلام اُس دن جب میں پیدا ہوا، جب میں مروں گا، اور جب میں اٹھایا جاؤں گا، یہ عیسیٰ بن مریم ہے۔

خدا تعالیٰ تمہیں تمہاری ماؤں کے بطنوں سے پیدا کرتا ہے۔ اس حال میں کہ تم کوئی چیز نہیں جانتے۔ تمہارے لئے کان ،آنکھیں اور دل بنایا۔ شاید کہ تم شکر گزار ہوجاؤ۔ کے اُن پرندوں کی طرف نہیں دیکھتے جو آسمانوں میں اڑتے پھرتے ہیں کہ سوائے خدا کے ان کو کوئی بھی وہاں نہیں روک سکتا۔ ان چیزوں میں اہلِ ایمان کیلئے نشانیاں ہیں۔ اس طرح اے بچے خدا کے حکم سے صحیح و سالم باہر نکل آ۔

پھر اس کو حاملہ عورت کے ساتھ لٹکا دو اور بچہ جننے کے بعد اس کو اتار لو۔ خیال رکھو کہ آیت کو مکمل لکھو اور اسے ناتمام لکھنے سے بچو۔ مرادیہ آیت ہے:

"اور خدا تعالیٰ تمہیں تمہاری ماؤں کے بطنوں سے پیدا کرتا ہے۔ اس حال میں کہ تم کچھ نہیں جانتے"۔

اگر اس جگہ رک جاؤ گے تو بچہ گونگا پیدا ہوگا اور اگر اس حصہ کو نہ پڑھو:

"اور تمہارے لئے اُس نے کان، آنکھیں اور دل بنایا تاکہ تم شکر گزار ہوجاؤ"

تو بچہ سالم پیدا نہ ہوگا۔(طب الآئمہ علیہم السلام: ۹۸) ۔

۵۶ ۔ جادو کے دور کرنے کیلئے آنحضرت کی دعا

محمد بن عیسیٰ سے روایت ہوئی ہے کہ کہتا ہے: میں نے آنحضرت سے جادو کے متعلق سوال کیا۔ آپ نے فرمایاکہ وہ حق ہے اور خدا کے حکم سے نقصان پہنچاتا ہے۔ جب بھی کوئی جادو تجھ پر ہوجائے تو اپنے ہاتھوں کو اپنے چہرے تک بلند کرو اور اُن پریہ پڑھو:

عظیم خدا کے نام کے ساتھ۔ پروردگارِ عرشِ عظیم کے نام کے ساتھ۔ سوائے یہ کہ تو جلد جائے او ر نابو دہوجائے۔(طبرسی، مکارم الاخلاق:ج ۲ ،ص ۲۸۶) ۔

۵۷ ۔ بچھو اور سانپ کو دور کرنے کیلئے آنحضرت کی دعا

روایت ہے کہ آنحضرت جب بھی سات ستاروں کے درمیان ایک چھوٹے ستارے جس نام "سھی" ہے، دیکھتے تو فرماتے:

اے اللہ!اے پروردگار ہود بن اُسیہ! مجھے بچھو اور سانپ کے شر سے محفوظ فرمااور فرماتے:جو کوئی بھی اس دعا کو تین مرتبہ اس وقت پڑھے جب اُس ستارہ کی طرف بھی دیکھے توبچھو اور سانپ اُسے نقصان نہیں پہنچا سکتے۔ (طبرسی، مکارم الاخلاق:ج ۲ ،ص ۴۸ ، بحار:ج ۹۵ ،ص ۱۴۵) ۔

۵۸ ۔ آنحضرت کی دعا گمشدہ کے لوٹانے میں

روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: جب بھی کوئی حیوان یا مال و متاع تمہارا گم ہوجائے تو آیت"وَعِنْدَهُ مَفَاتِحُ الْغَیْبِ " کو پڑھیں۔بقولے "فِی کِتٰابٍ مُبِین " تک پڑھیں۔پھر کہیں:

اے پروردگار! تو گمراہی سے ہدایت کرتاہے اور اندھے پن سے نجات دیتا ہے۔ گمشدہ کو واپس کرتا ہے۔ محمد و آلِ محمد پر درود بھیج اور مجھے بخش دے اور میرے گمشدہ کو واپس لوٹا دے۔(طبرسی ، مکارم الاخلاق:ج ۲ ، ص ۲۳۲ ، بحار:ج ۹۵ ،ص ۱۲۳ ،)۔

آٹھواں باب

۸ ۔ دنوں اور مہینوں کے متعلق آنحضرت کی دعا

شعبان کے مہینے کے آخر میں۔

رمضان کے مہینے کے چاند کے نکلنے کے وقت۔

افطار کے بعد۔

عیدالفطر کے دن۔

عید الفطر اور قربان کے دن۔

نمازِ عید سے پہلے۔

عرفہ کے دن۔

۵۹ ۔ شعبان کے مہینے کے آخر میں آنحضرت کی دعا

عبدالسلام بن صالح ہروی سے نقل ہے ، کہتا ہے کہ میں شعبان کے مہینے کے آخر میں جمعہ کے دن آنحضرت کے پاس پہنچا۔ آپ نے فرمایا: اے ابا صلت! شعبان کا مہینہ زیادہ تر گزر چکا ہے۔ یہ اُس کا آخر ی جمعہ ہے۔ اس مہینے کے باقی دنوں میں اپنی کوتاہیوں کا تدارک کرو، یہاں تک کہ آپ نے فرمایا:

اس مہینے کے باقی دنوں میں بہت زیادہ کہو:

اے خدا! اگر اس مہینے کے گزرے ہوئے دنوں میں مجھے نہیں بخشاتو اس کے باقی دنوں میں مجھے بخش دے۔(عیون الاخبار:ج ۲ ،ص ۵۱) ۔

۶۰ ۔ رمضان کے مہینے کے چاند کے نکلنے کے وقت آنحضرت کی دعا

آنحضرت سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا:

اے میرے شیعو! جب رمضان کے مہینے میں چاند نکلے تو اُس کی طرف ہاتھ کے ساتھ اشارہ نہ کروبلکہ قبلہ کی طرف منہ کرکے اپنے ہاتھ آسمان کی طرف بلند کرو۔ چاند کو مخاطب کرکے کہو: ہمارا اور تیرا رب اللہ ہے جو عالمین کا پالنے والا ہے۔ اے اللہ! اس چاندکو ہمارے لئے مبارک چاند قرار دے۔ ہمیں رمضان کے مہینے کے روزے رکھنے کی توفیق عطا فرما۔ ہمیں اس مہینے میں آرام و آسائش اور سلامتی عطا فرما۔ گناہوں سے دور فرما۔ اپنی اطاعت کے ساتھ مشغول فرما۔ بے شک تو ہر کام پر قدرت اور طاقت رکھنے والا ہے۔(فضائل الاشہر الثلاثہ: ۹۹) ۔

۶۱ ۔ افطار کے بعد آنحضرت کی دعا

اے اللہ! تیری توفیق کے ساتھ تیرا روزہ رکھا۔ تیرے حکم کے ساتھ اور تیرے رزق کے ساتھ افطار کروں گا۔ اس کو ہم سے قبول فرمااور ہمیں بخش دے۔ بے شک تو بخشنے والا اور مہربان ہے۔(فضائل الاشہر الثلاثہ: ۹۶ و ۱۰۹) ۔

۶۲ ۔ نمازِ عید سے پہلے آنحضرت کی دعا

اللہ اکبر، اللہ اکبر، اللہ اکبر۔ اس پر کہ اُس نے ہمیں ہدایت دی۔ اللہ اکبر، اس لئے کہ اُس نے ہمیں حیوانوں کے گوشت سے روزی دی ہے اور تعریف خاص اُس کیلئے ہے کہ اُس نے ہمیں آزمایا ہے۔(عیون الاخبار:ج ۲ ،ص ۱۵۰) ۔

۶۳ ۔ عید الفطر کے دن آنحضرت کی دعا

روایت ہے کہ ایک عید کے دن مامون نے کہا کہ آپ نمازِ عید پڑھائیں۔ امام علیہ السلام اس حال میں کہ بدن پر سفید لباس اور سر پر سفید کرباس کا ٹکڑا تھا، نماز کیلئے باہر تشریف لائے۔ اس حال میں کہ آپ نماز کی صفوں کے درمیان چل رہے تھے اور فرمارہے تھے: اے خدا! مجھ پر اور میرے باپ دادا، آدم اور نوح پر درود بھیج۔ اے اللہ! مجھ پر اور میرے باپ دادا ابراہیم اور اسماعیل پر درود بھیج۔ اے خدا! مجھ پر اور میرے باپ دادا محمد اور علی پر درود بھیج۔

ایک اور روایت میں آیا ہے:

میرے باپ دادا آدم اور نوح پر سلام۔ میرے باپ دادا ابراہیم اور اسماعیل پر سلام۔ میرے باپ دادا محمد و علی پر سلام۔ خدا کے نیک بندوں پر سلام۔(کتاب الانباء فی تاریخ الخلفاء: ۶۰ ، عوالم العلوم:ج ۲۲ ،ص ۲۷۲) ۔

۶۴ ۔ فطر اور قربان کے دن آنحضرت کی دعا

روایت ہے کہ آنحضرت نے عیدالفطر کے دن اپنے ایک چاہنے والے کیلئے دعا کی اور فرمایا: اے فلاں! خدا تعالیٰ تجھ سے اور ہم سے قبول فرمائے۔

وہ دن چلا گیا او ر عید قربان کا دن آگیا۔ امام علیہ السلام نے اُس سے فرمایا: اے فلاں ! خداہم سے اور آپ سے قبول فرمائے۔

کہتا ہے کہ میں نے آنحضرت سے عرض کیا کہ اے فرزند رسول! عید الفطر کے دن آپ نے کچھ اور طرح سے فرمایا تھا اور آج اُس کو تبدیل کردیا ہے؟

آپ نے فرمایا: ہاں، عیدالفطر کے دن میں نے اُس سے کہا تھا کہ تجھ سے اور ہم سے قبول فرمائے کیونکہ وہ میری طرح اعمال انجام دے چکا تھا۔ میں اور وہ عمل میں ایک جیسے تھے اور عید قربان کے دن میں نے اُس سے کہا کہ ہم سے اور تجھ سے قبول فرمائے کیونکہ ہم قربانی کرنے پر طاقت رکھتے ہیں اور وہ ایسا نہیں کر سکتا۔ اس کا اور ہمارا کام فرق رکھتا ہے۔(کافی:ج ۴ ،ص ۱۸۱) ۔

۶۵ ۔ عرفہ کے دن آنحضرت کی دعا

اے خدا! جیسا کہ مجھ پر وہ چیز چھپائی ہے جسے میں نہیں جانتا، اسی طرح میری وہ چیز بخش دے جسے تو جانتا ہے۔ جس طرح تیرا علم مجھے گھیرے ہوئے ہے، اسی طرح اپنی بخشش بھی میرے شاملِ حال فرما۔ جس طرح میرے حق میں احسان کے ساتھ آغاز کیا ہے، اسی طرح اپنی نعمت کا بخشش کے ساتھ اختتام فرما۔جس طرح تو نے اپنی معرفت کے ساتھ مجھے عزت بخشی ہے، اسی طرح اپنی مغفرت کو اس کے ساتھ ملادے۔ جس طرح تو نے اپنی وحدانیت کے ساتھ مجھے آشنا کیا ہے، اسی طرح اپنی طاقت کے ساتھ مجھے عزت عطا فرما۔ جس طرح تو نے مجھے اُس چیز کے دور کرنے کی قدرت عطا فرمائی ہے جس کو سوائے تیرے اور کوئی دور نہیں کر سکتا تھا، اسی طرح دور رکھنے کی قدرت عطا فرما۔ اس چیز کو جس کو تو دور رکھنے پر قادر ہے، اے بخشنے والے، اے کریم، اے جلال اور عزت والے۔(سیددراقبال: ۳۳۹ ،بحار:ج ۹۸ ،ص ۲۱۹) ۔

نواں باب

۹ ۔ آدابِ سفر میں آنحضرت کی دعائیں

گھر سے نکلتے وقت۔

گھر سے نکلتے وقت۔

سواری پر سوار ہوتے وقت۔

خشکی میں سفر اور سواری پر سوار ہوتے وقت۔

کشتی پر سوار ہوتے وقت۔

۶۶ ۔ گھر سے نکلتے و قت آنحضرت کی دعا

خدا کے نام کے ساتھ ۔ خدا پر ایمان لایا ہوں اور اُس پر توکل کرتاہوں۔ طاقت و قوت اُس کے ارادہ کے سوا نہیں ہے۔(قرب الاسناد: ۲۱۹) ۔

۶۷ ۔ گھر سے نکلتے و قت آنحضرت کی دعا

خدا کے نام کے ساتھ باہر نکلا ہوں اور خدا کے نام کے ساتھ داخل ہوں گا ۔اُس پر توکل کرتا ہوں۔ طاقت اور قوت عظیم خدا کے ارادہ کے بغیر نہیں ہے۔(محاسنش: ۱۵۱) ۔

۶۸ ۔ سواری پر سوار ہوتے و قت آنحضرت کی دعا

آنحضرت سے روایت ہے کہ جوکوئی سواری پر سوار ہوتے وقت یہ کہے: خدا کے نام کے ساتھ، خدا کے ارادہ کے سوا طاقت نہیں ہے۔ تعریف ہے اُس خدا کی جس نے اس وسیلہ کو ہمارے لئے مسخر کیا اور ہم اس پر قادر نہ تھے۔

وہ شخص اور اُس کی سواری جب تک اُس سے نیچے نہ اترے گا، حفاظت اور امن میں رہے گا۔(طبرسی، مکارم الاخلاق:ج ۱ ،ص ۵۲۹) ۔

۶۹ ۔ خشکی میں سفر کرنے اور سواری پر سوار ہوتے و قت آنحضرت کی دعا

علی بن سباط سے روایت ہے کہ میں مال و متاع مکہ لے جایا کرتا تھا۔ کسی مشکل میں پھنس گیا۔ اپنے متاع کے ساتھ مدینہ گیا اور آنحضرت کے پاس آیا اور کہاکہ میں نے مال و متاع کو حمل کیا اور مشکل میں پھنس گیا ہوں۔ مصر جانا چاہتا ہوں۔ دریا کے راستے جاؤں یا خشکی کے راستے سے۔ یہاں تک کہ آپ نے فرمایا:پیغمبر کی قبر کے پاس جاؤ ، دو رکعت نماز پڑھو، سو مرتبہ خدا سے خیر کو طلب کرو اور جو تمہارے ذہن میں ارادہ ہو، اُس کو انجام دو۔ اگر خشکی کے راستے سے جاؤ تو کہو:

تعریف ہے اُس خدا کی جس نے اس وسیلہ کو ہمارے لئے مسخر فرمایا۔ ہم اس پر قدرت نہ رکھتے تھے۔ ہم اپنے رب کی طرف لوٹنے والے ہیں۔

ایک دوسری روایت میں آیا ہے کہ ایک سو ایک مرتبہ خیر کو طلب کرو اور کہو : پاک و پاکیزہ ہے وہ پروردگار جس نے اس وسیلہ کو ہمارے لئے مسخر کیا ہے۔ ہم اس پر قادر نہ تھے۔ ہم اپنے رب کی طرف منہ کرنے والے ہیں۔(کافی:ج ۵ ،ص ۳۵۶) ۔

۷۰ ۔ کشتی پر سوار ہوتے و قت آنحضرت کی دعا

علی بن سباط کی روایت ہے کہ آنحضرت نے فرمایا: اگر دریا کا سفر کرو تو جب کشتی پر بیٹھو تو یہ کہو:

خدا کے نام کے ساتھ جو اس کو جاری کرنے والا ہے اور اس کو محکم و مضبوط کرنے والا ہے۔ بے شک خدا بخشنے والا اور مہربان ہے۔

جب دریا میں موجیں حرکت کرنے لگیں تو اپنے بائیں طرف ٹیک لگا کر اپنے دائیں ہاتھ کے ساتھ موجوں کی طرف اشارہ کرکے کہو:

خدا کے سکون کے ساتھ ساکن اور اُس کے آرام کے ساتھ آرام کر۔ عظیم اور بلند تر خدا کے ارادہ کے سوا نہ قوت ہے نہ طاقت۔(کافی:ج ۵ ،ص ۲۵۶) ۔

دسواں باب

۱۰ ۔ مختلف امور کے متعلق آنحضرت کی دعائیں

خدا کی نعمتوں کے شکر میں۔

حلال روزی کے طلب کرنے میں۔

امن او رایمان کے لئے۔

ہدایت اور اُس پر باقی رہنے کے لئے۔

خد اکی تعریف میں اس وجہ سے جو کچھ اُس نے انہیں دیا ہے۔

سلامتی کے طلب کرنے میں۔

مسجد الحرام سے نکلتے وقت۔

مسجد الحرام سے نکلتے وقت۔

ایک گروہ کے ساتھ مناظرہ کرنے کے بعد۔

اپنے بھائیوں کے لئے۔

مذہب شیعہ کی طرف کسی شخص کی ہدایت کیلئے۔

اُس وقت جب مامون نے آپ کو خلافت قبو ل کرنے کیلئے ڈرایا۔

خلافت قبول کرتے وقت۔

اپنی شہادت سے پہلے۔

۷۱ ۔ خدا کی نعمتوں پر شکر کرنے میں آنحضرت کی دعا

آنحضرت سے منقول ہے کہ جب خدا اپنے بندے کو کوئی نعمت عطا فرمائے تو اُس کا شکر یہ ہے کہ کہے:

پاک و پاکیزہ ہے وہ خدا کہ جس نے اس چیز کو ہمارے لئے مسخر کیا ہے ۔ ہم اس پر قادر نہ تھے۔ ہم اپنے پروردگار کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں اور تمام تعریفیں عالمین کے رب کیلئے ہیں۔(شیخ،تہذیب:ج ۲ ،ص ۱۰۹) ۔

۷۲ ۔ رزق حلال طلب کرنے کیلئے آنحضرت کی دعا

احمد بن محمد بن ابی نصر روایت کرتا ہے کہ آنحضرت سے عرض کی کہ میں آپ پر فد اہو جاؤں۔ خدا سے میرے لئے رزقِ حلال طلب فرمائیے۔ یہاں تک کہ اُس نے کہا، امام علیہ السلام نے فرمایا کہو:

تجھ سے وسیع رزق کا طلبگار ہوں۔(کافی:ج ۲ ،ص ۵۵۲)

۷۳ ۔ امن و امان کے طلب کرنے کیلئے آنحضرت کی دعا

یونس سے روایت ہے ، کہتا ہے کہ: میں نے امام علیہ السلام سے عرض کیا کہ کوئی مختصر سی دعا مجھے سکھائیے۔ آپ نے فرمایا: کہو، اے وہ ذات جس نے خود میری رہنمائی کی اور میرے دل کو اپنی تصدیق کیلئے آمادہ کیا۔ تجھ سے دنیا اور آخرت میں امن و ایمان کا طلبگار ہوں۔(کافی:ج ۲ ،ص ۵۷۹) ۔

۷۴ ۔ طلبِ ہدایت اور اُس پر باقی رہنے کے متعلق آنحضرت کی دعا

اے خدا! مجھے ہدایت فرما اور سکون کے ساتھ اُس پر ثابت قدم فرما۔ امن اُس قسم کا جس پر نہ خوف ہے ، نہ حزن ہے اور نہ اضطراب۔ بے شک تو اہلِ تقویٰ اور اہلِ مغفرت ہے۔(قصص الانبیاء: ۳۶۳) ۔

۷۵ ۔ طلبِ سلامتی کیلئے آنحضرت کی دعا

خدایا! اے صاحبِ عافیت اور عافیت کے عطا کرنے والے، نعمت عافیت دینے والے!عافیت کے ساتھ احسان کرنے والے، مجھ پر اور اپنی تمام مخلوق پر عافیت کے ذریعے فضل کرنے والے۔ اے دنیا اور آخرت میں مہربانی کرنے والے، محمد وآلِ محمدپر درود بھیج۔ ہم پر دنیا اور آخرت میں عافیت و سلامتی اور مکمل عافیت اور اُس پر شکر عطا فرما۔ اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔(عیون الاخبار:ج ۲ ،ص ۱۶) ۔

۷۶ ۔ نعمت کے شکر میںآ نحضرت کی دعا

تمام تعریفیں اُس خد اکیلئے ہیں جس نے ہمارے لئے وہ محفوظ کیا جس کو لوگوں نے ضائع کردیا۔ ہم سے اُس کو بلند کیا جس کو انہوں نے ترک کردیا تھا۔ یہاں تک کہ اسی( ۸۰) سال تک منبروں پر ہم پر لعنت کی گئی اور ہمارے فضائل کو چھپایا گیا۔ ہم پر جھوٹ باندھنے کیلئے بہت بڑی دولت خرچ کی گئی۔ لیکن خدا چاہتا ہے کہ ہماری یاد بلند تر اور ہمارے فضائل روشن تر ہوں۔ خدا کی قسم! یہ ہمارے لئے نہیں ہے بلکہ یہ پیغمبر کی عظمت اور اُن کے ساتھ ہماری قرابت کی وجہ سے ہے۔ یہاں تک کہ ہمارا امر اور جو اُس سے روایت کرتے ہیں کہ ہمارے بعد واقع ہوگا، وہ عظیم ترین آیات اور اُس کی نبوت کی نشانیاں ہیں۔(عیون الاخبار:ج ۲ ،ص ۱۶۴) ۔

۷۷ ۔ مسجد الحرام سے نکلتے و قت آنحضرت کی دعا

ابراہیم بن ابی محمود کہتا ہے کہ آنحضرت کو دیکھا کہ آپ خدا کے گھر کو الوداع کر رہے تھے اور جب مسجد کے دروازے سے باہر نکلنے لگے تو سجدہ کیا، پھر قبلہ کی طرف منہ کرکے کھڑے ہوگئے اور فرمایا: اے اللہ! میں اس عقیدہ کے ساتھ واپس لوٹ رہا ہوں کہ تیرے سواکوئی معبود نہیں ہے۔(عیون الاخبار:ج ۲ ،ص ۱۸) ۔

۷۸ ۔ مسجد الحرام سے نکلتے و قت آنحضرت کی دعا

موسیٰ بن سلام کہتا ہے کہ امام رضا علیہ السلام نے اعمالِ عمرہ کو انجام دیا۔جب خدا کے گھر کا الوداع کیا اور حناطین دروازے پر پہنچے، یہاں تک کہ کہتا ہے کہ جب دروازے کے پاس پہنچے تو فرمایا:

اے اللہ! میں اس عقیدہ کے ساتھ تیرے گھر سے نکل رہا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔

(عیون الاخبار:ج ۲ ،ص ۱۷) ۔

۷۹ ۔ ایک گروہ کے ساتھ مناظرہ کرنے کے بعد آنحضرت کی دعا

روایت ہے کہ مامون نے اہلِ حدیث، علم کلام والے اور دوسرے چند گروہوں کو حکم دیا کہ امام علیہ السلام کے ساتھ مناظرہ کریں۔ یہاں تک کہ ان کی بحثوں کو ذکر کیا ۔ پھر کہا کہ مباحثہ کے بعد امام رضا علیہ السلام نے قبلہ کی طرف رخ کیا اور ہاتھوں کو بلند کرکے فرمایا:

اے خدا! میں نے ان کی خیر خواہی چاہی ہے۔ اے اللہ! میں نے ان کی رہنمائی کی ہے۔ خدایا! جو کچھ مجھ پر لازم تھا، میں نے ادا کردیا ہے۔ خدایا!میں نے ان کو شک و شبہ میں نہیں رکھا۔ خدایا! میں نے تیرے پیغمبر کے بعد علی علیہ السلام کو مقدم کرنے کے ساتھ تیرا قرب حاصل کیا ہے۔جیسے کہ تیرے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں یہی حکم دیا ہے۔(عیون الاخبار:ج ۲ ،ص ۱۸۵) ۔

۸۰ ۔ اپنے بھائیوں کیلئے آنحضرت کی دعا

اے پروردگار! اگر تو جانتا ہے کہ میں نے ان کی اصلاح اور مصلحت کو چاہا ہے اور ان کے ساتھ نیکی کرنے والا ہوں۔ان کا دوست ہوں۔ تو دن رات ان کے کاموں کی

ترقی میں میری مدد فرما۔ اس کے مقابلہ میں مجھے اجر عطا فرما۔ اگر ان موارد کے علاوہ ہوں اور تو پوشیدہ چیزوں کو جاننے والا ہے۔ جو چیز میرے لائق ہے، مجھے عطا فرما۔ اگر شر ہو تو شر اور اگر خیر ہو تو خیر۔

اے اللہ! ان کی اصلاح فرما اور ان کیلئے خیر و صلاح مقدر فرما۔ ہم سے اور ان سے شر شیطان کو دور فرما۔ اپنی اطاعت پر ان کی مدد فرما۔ اپنی ہدایت کیلئے ان کو کامیاب فرما۔ (کافی:ج ۱ ،ص ۳۱۶) ۔

۸۱ ۔ آنحضرت کی دعا ایک شخص کو مذہبِ شیعہ کی طرف ہدایت کیلئے

یزید بن اسحاق شعر کہتا ہے کہ ایک مرتبہ میرا بھائی جو شیعہ تھا، میرے ساتھ بحث کرنے لگا۔ جب بحث لمبی ہوئی تو میں نے کہا کہ اگر تیرے مولا کا اتنا ہی مقام ہے جس کا توقائل ہے تو اُس سے کہو کہ دعا کرے اور خدا سے چاہے کہ تمہارے دین پر آجاؤں۔

کہتا ہے کہ محمد نے مجھ سے کہا۔ میں امام علیہ السلام کے پاس گیااور کہا کہ آپ پر قربان ہوجاؤں۔ میرا ایک بھائی ہے جس کی عمر مجھ سے زیادہ ہے۔ اُس کا عقیدہ ہے کہ آپ کے والد بزرگوار ابھی تک زندہ ہیں۔ میں نے اُس کے ساتھ بڑی بحث کی ہے۔ ایک دن اُس نے مجھ سے کہا کہ اگر تیرے مولیٰ کا یہی مقام ہے جس کا تو دعویٰ کرتا ہے تو اُس سے کہہ کہ خدا سے دعا کریں کہ تیرے دین کی طرف آجاؤں۔ میں چاہتا ہوں کہ یہ چیز خدا سے طلب فرمائیں۔

کہتا ہے کہ امام علیہ السلام قبلہ کی طرف ہوئے اور پھر کچھ ذکر کیا اور پھر کہا:

اے اللہ! اُس کے کان، آنکھ اور دل کو اختیار میں لے لے اور اُسے راہِ حق کی طرف لوٹا دے۔

کہتا ہے کہ جب امام علیہ السلام نے اپنا دایاں ہاتھ بلند کیا ہوا تھا تو یہ کہہ رہے تھے۔ یزید کہتا ہے کہ جب میرا بھائی امام علیہ السلام کے پاس سے واپس آیا تو مجھے اس واقعہ سے آگاہ کیا۔ خدا کی قسم! کچھ زیادہ مدت نہ گزری تھی کہ میں مذہب حق(شیعہ) کی طرف آگیا۔(رجالش: ۶۰۵) ۔

۸۲ ۔ آنحضرت کی دعا اُس وقت جب مامون نے آنحضرت کو خلافت کے قبول کرنے پر ڈرایا

اے خدا! تو نے مجھے اس بات سے منع کیا ہے کہ اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالوں اور ولی عہدی کو قبول نہ کروں۔ مامون کی طرف سے دھمکی ملی ہے اور مجبور کیا گیا ہوں تو ایسے ہی یوسف اور دانیال بھی مجبور کئے گئے تھے کیونکہ انہوں نے اپنے زمانے کے طاغوت کی ولایت کو قبول کیا تھا۔

اے اللہ! فقط تیرا عہدوپیمان محکم ہے اور ولایت صرف تیری طرف سے معتبر ہے۔ پس مجھے تیرے دین کو قائم کرنے اور تیرے نبی کی سنت کو محفوظ رکھنے میں موفق فرما۔ بے شک تو مولیٰ اور مدد کرنے والا ہے، تو بہترین مولیٰ اور بہترین مدد کرنے والا ہے۔(عیون الاخبار:ج ۱ ،ص ۱۹) ۔

۸۳ ۔ خلافت کے قبول کرتے و قت آنحضرت کی دعا

یاسر خادم سے روایت ہے کہ جب آنحضرت نے ولی عہدی کو قبول کرلیا تو میں نے اس دعاکو پڑھتے ہوئے سنا، اس حال میں کہ اپنے دونوں ہاتھوں کو آسمان کی طرف بلند کئے ہوئے تھے:

اے پروردگار! تو جانتا ہے کہ میں نے مجبوراً اور کراہت سے اس کو قبول کیا ہے۔پس میرا مو اخذہ نہ کرنا جیسے کہ تیرے بندے اور تیرے پیغمبر یوسف نے ولایت مصر کو قبول کیا اور تو نے اُس کا مو اخذہ نہ کیا۔(صدوق، امالی: ۵۲۵) ۔

۸۴ ۔ شہادت سے پہلے آنحضرت کی دعا

یاسر خادم سے روایت ہے کہ جمعہ کے دن جب امام رضا علیہ السلام مسجد سے واپس لوٹے ، اس حال میں کہ چہرے پر پسینہ اور گردوغبار پڑا ہوا تھا۔ اپنے ہاتھوں کو بلند کرکے یہ فرما رہے تھے:

اے خدا! اگر اس حال سے میرے کام میں آسانی میری موت کے ساتھ آ سکتی ہے تو اسی وقت مجھے موت عطا فرما۔

آنحضرت ہمیشہ مغموم اور ناراحت رہتے تھے، یہاں تک کہ خدا سے ملاقات کی۔(عیون الاخبار،بحار:ج ۴۹ ،ص ۱۴۰) ۔

تیسرا باب

۳ ۔ آنحضرت کی دعائیں نماز اور تعقیباتِ نماز کے متعلق

نمازِ شب کی آٹھ رکعت کے بعد۔

نمازِ وتر کے قنوت میں۔

نمازِ وتر کے قنوت میں۔

اذانِ صبح اور مغرب کے سننے کے وقت۔

اقامت کے بعد اور تکبیرة الاحرام سے پہلے۔

قنوت میں۔

قنوت میں۔

قنوت میں دشمنوں کے شر کو دور کرنے کیلئے۔

نمازِ جمعہ کے قنوت میں۔

نمازِ واجب کے بعد پیغمبرپر سلام کرنے کے متعلق۔

واجب نمازوں کی تعقیب میں۔

نمازِ صبح کی تعقیب میں۔

نمازِ صبح کی تعقیب میں۔

سجدئہ شکر میں۔

سجدئہ شکر میں۔

سجدئہ شکر میں۔

سجدئہ شکر میں۔

نمازِ استسقاء میں۔

۹ ۔ آنحضرت کی دعا نمازِ شب کی آٹھ رکعت کے بعد

اے پروردگار! تجھ سے اُس کے احترام کا سوال کرتاہوں جس نے تجھ سے توبہ کے ذریعے پناہ لی ہے، تیری عزت کی طرف لوٹا ہے اور تیری پناہ میں آگیا ہے، تیری رسی کو مضبوطی سے پکڑ لیا ہے اور فقط تجھ پر اعتماد کیا ہے۔

اے بہت زیادہ عطا کرنے والے اور قیدیوں کو رہا کرنے والے! اے وہ جس نے اپنے جودوکرم سے اپنا نام بخشنے والا رکھا۔ تجھے میں پکارتا ہوں ، ڈر اور اُمید میں، خوف اور طمع میں، اصرار اور ابرام میں، تضرع اور چاپلوسی میں، کھڑے اور بیٹھے ہوئے، رکوع اور سجدہ میں، کسی چیز پر سوار ہونے کے وقت اور کسی چیز سے اترنے کے وقت، آمدورفت میں اور تمام حالات میں۔

تجھ سے چاہتا ہوں کہ محمد وآلِ محمد پر درود بھیج اور میرے حق میں یہ کام انجام دے۔(مصباح المتہجد: ۱۵۰ ، بحار:ج ۸۷ ، ص ۲۵۷)

۱۰ ۔ نمازِ وتر کی قنوت میں آنحضرت کی دعا

اے اللہ! محمد وآلِ محمد پر درود بھیج۔ اے خدا! مجھے اُن کے ساتھ ہدایت دے جن کو تو نے ہدایت عطا فرمائی ہے۔ اُن کے ساتھ عافیت عطافرما جن کو تو نے عافیت عطا فرمائی ہے۔ جن کی تونے سرپرستی کی ہے، اُن کے ہمراہ سرپرستی عطافرما۔ جو کچھ تو نے عطا کیا ہے، اُس میں برکت عطا فرما۔ اُس شر سے محفوظ فرما جس کو تو مقدر کرچکا ہے۔ بے شک تو حکم کرنے والا ہے اور تجھ پر حکم نہیں کیا جاسکتا۔ جس کی تو سرپرستی کرتا ہے، وہ ذلیل نہیں ہوتا۔ جس کا تو دشمن ہوجائے، وہ کبھی عزیز نہیں ہوسکتا۔ بابرکت ہے ہمارا پروردگار اور بلندوبرتر ہے۔(عیون الاخبار:ج ۲ ، ص ۱۸۰) ۔

۱۱ ۔ نمازِ وتر کی قنوت میں آنحضرت کی دعا

اے خدا! تجھ سے بخشش طلب کرتا ہوں اور تجھ سے ستر مرتبہ توبہ کا سوال کرتا ہوں۔

(عیون الاخبار: ج ۲ ، ص ۱۸۰) ۔

۱۲ ۔ اذانِ صبح و مغرب کے سننے کے وقت آنحضرت کی دعا

اے خدا! تجھ سے دن کے آنے کے ذریعے اور رات کے پشت کرنے کے ذریعے اور تیری نمازوں کے وقت اور تجھے پکارنے والوں کی آواز دینے کے وقت، تیرے فرشتوں کی تسبیح کے وقت چاہتا ہوں کہ میری توبہ قبول فرما۔ بے شک تو توبہ قبول کرنے والا اور مہربان ہے۔(عیون الاخبار: ج ۱ ،ص ۲۵۳ ، ثواب الاعمال: ۱۳۸) ۔

۱۳ ۔ اقامت کے بعد اور تکبیرة الاحرام سے پہلے آنحضرت کی دعا

اے اللہ! اے اس دعائے کامل اور قائم ہونے والی نماز کے رب! محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو درجہ، وسیلہ، فضل اور فضیلت عطافرما۔ تیرے نام کے ساتھ آغاز اور تجھ سے مدد طلب کرتا ہوں۔ محمد اور آلِ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذریعے تیری طرف متوجہ ہوں۔اے اللہ!محمد وآلِ محمد پر درود بھیج اور ان کے وسیلہ سے مجھے اپنے نزدیک دنیا اورآخرت میں صاحب عزت قرار دے۔ اپنے قریبیوں میں سے قرار دے۔ (فلاح السائل: ۱۵۵) ۔

۱۴ ۔ قنوت میں آنحضرت کی دعا

پناہ صرف تیری ہی پناہ ہے۔ اے وہ جو تمام پر غالب ہے اور اُمید صرف تیری ہی اُمید ہے۔ اے وہ ذات کہ فخر اور شرف صرف تیرے لئے ہے۔

اے خدا! تو بغیر کسی رنج و سختی کے لوگوں کی باتوں سے آگاہ ہے۔ دلوں کی حرکت کی گھات میں ہے۔ اسرار اور چھپی ہوئی چیزوں کو جاننے والا ہے۔

اے پروردگار! تو دیکھتا ہے کچھ بھی تجھ سے مخفی نہیں ہے۔ لیکن تو نے اپنی بردباری اور حلم کی وجہ سے ظالموں کوجرات د ی ہے ،نافرمانی و سرکشی کے باوجود اور اپنے کاموں میں عناد و دشمنی کے باوجود امن و امان میں رکھا ہوا ہے۔تو دیکھتا ہے کہ تیرے دوست بندے حق کی علامات اور نشانیوں کے مٹ جانے کی وجہ سے کس قدر رنج و غم اٹھاتے ہیں۔ یہ بھی دیکھتا ہے کہ بُرے کاموں میں اضافہ اور ان کاموں پر لگاتار عمل، باطل کا غلبہ، ظلم و ستم کا پھیل جانا، روزمرہ کے معاملات اور کاموں میں ان کو پسند کرنا، اس طرح کہ ظلم و ستم عبادت کی طرح ہوگئے ہیں اور ان کے ساتھ واجبات اور مستحبات کی طرح عمل ہوتا ہے۔

اے خدا! نابود کر اُس کو اگر تو اُس کی مدد کرے تو وہ کامیاب ہوتا ہے۔ اگر اس کی تائید کرے تو وہ بُرا کہنے والوں کے بُرا کہنے سے خوف نہیں کھاتا۔ ظالم شخص کو بُری طرح ہلاک فرما اور اُس کے ساتھ مہربانی اور محبت سے پیش نہ آ۔

اے پروردگار، اے اللہ، اے پروردگار، ان کو نابود فرما۔ اے خدا!جلدی کر ، ان کو مہلت نہ دے۔

اے اللہ! ان کو صبح کے وقت، نصف دن میں، سحری کے وقت، رات کے وقت، حالت نیند میں اور دن کے وقت جب کھیل کود میں لگے ہوئے ہوں، اپنے حیلہ کے ساتھ جبکہ یہ لوگ مکروفریب میں مشغول ہوں، اچانک اس حالت میں کہ اپنے آپ کو امن وامان میں محسوس کریں، ہلاک فرما۔

اے پروردگار! ان کو تتربتر کردے، ان کے دوستوں کو بھی تتر بتر کردے۔ ان کے ساتھیوں کو بھگا دے۔ ان کے لشکریوں کو ایک دوسرے سے جدا جدا کردے۔ ان کی تلوار کی تیزی کو ختم اور ان کے نیزے کی نوکوں کو توڑ دے۔ ان کے ارادوں کو کمزور فرما۔

اے خدا! ان کو ہمارا قیدی اور ان کی زمینوں کو ہمارے تصرف اور اختیار میں کردے۔ ان کی نعمتوں کو زحمتوں میں تبدیل فرما اور ہمیں ان کے ساتھ دشمنی کے بدلے میں ، ان کے ساتھ لڑنے کے بدلہ میں، صحت و سلامتی اور عافیت عطا فرما۔ ان کی بہترین نعمت کوہمارے لئے عام کردے۔

اے پروردگار!ایسا عذاب کہ اگر کسی قوم پر وارد ہو تو اُن کو نابود کردے گا، ان سے دور نہ فرما۔

(مہج الدعوات: ۵۸) ۔

۱۵ ۔ قنوت میں آنحضرت کی دعا

اے اللہ! بخش دے اور رحم کر۔ جس کو تو جانتا ہے، اُس سے درگزر فرما۔ بے شک تو عزیز تر، بلند تر اور بڑے اکرام والا ہے۔(عیون الاخبار:ج ۲ ، ص ۱۸۲) ۔

۱۶ ۔ قنوت میں شرِ شیطان کو دورکرنے کیلئے آنحضرت کی دعا

اے پروردگار! اے ہر طرف پھیلی ہوئی قدرت کے مالک اور وسیع رحمت کے مالک، یکے بعد دیگرے احسانات کے مالک، پے در پے نعمتوں کے مالک، خوبصورت الطاف اور بہت زیادہ بخششوں کے مالک۔

اے وہ ذات جس کا مثال کے ذریعے سے وصف بیان نہیں کیا جاسکتا۔ جس کا کوئی مشابہہ اور نظیر نہیں ہے۔ جو کسی غالب آنے والے سے مغلوب نہیں ہوتا۔

اے وہ ذات جس نے پیدا کیا اور رزق دیا، جس نے الہام کیا اور بات کرنے والا بنایا، بغیر نمونہ کے خلق کیا اور پھر شروع کیا، برتر ہوا اور بلند ہوگیا۔ بہترین تصویربنائی اور مضبوط تصویر کھینچی۔ احتجاج کیا اور ابلاغ فرمایا، نعمت دی اور اُسے ہرطرف پھیلا دیا۔ عطاکیا اور بہت زیادہ عنایت کی۔

ا ے وہ ذات جو عزت میں برترہوا۔ یہاں تک کہ آنکھوں سے اوجھل ہوگیا۔لطف و بخشش میں نزدیک ہوا۔ یہاں تک کہ فکروں سے تجاوز کرگیا۔ اے وہ ذات جو حکمرانی میں یکتا ہوا۔ اسی وجہ سے اُس کی حاکمیت مطلقہ میں اُس کا کوئی شریک نہیں ہے اور عظمت میں اکیلا ہے۔ پس اُس کی قدرت اور عظمت میں اُس کا کوئی مخالف نہیں ہے۔

اے وہ ذات جس کی عظمت کی ہیبت میں وہم و خیالات حیران اور اُس کی عظمت کو پالینے میں آدمیوں کی آنکھیں مایوس ہیں۔ اے وہ ذات جو عالمین کے دلوں کی چیزوں کو جاننے والا ہے۔ اے وہ ذات جو دیکھنے والوں کی آنکھوں کے جھپکنے کو دیکھتا ہے۔

اے وہ ذات جس کی ہیبت سے تمام چہرے خاک میں مل گئے۔ جس کی جلالت و بزرگی اور مقابلہ میں گردنیں جھکی ہوئی ہیں اور اُس کے خوف سے دل کانپتے ہیں۔ اُس کے ڈر سے بدنوں میں کپکپی طاری ہوجاتی ہے۔

اے ابتداء کرنے والے، اے پیدا کرنے والے، اے طاقتور، اے منع کرنے والے، اے برتر، اے بلند تر، درود بھیج اُس پر جس پر دورد بھیجنے کی وجہ سے نماز میں شرافت پیداہوئی۔ میرے دشمنوں سے اور اُن سے جو مجھے حقیر سمجھتے ہیں ، میرے شیعوں کو میرے دروازے سے واپس لوٹانے والوں سے انتقام لے۔اُسے تلخی و ذلت اور رسوائی کا مزہ چکھا، جس طرح اُس نے مجھے چکھایا ہے۔اُسے گندگیوں اور نجاستوں میں پھینکا ہوا قرار دے۔(عیون الاخبار:ج ۲ ، ص ۱۷۳) ۔

۱۷ ۔نمازِ جمعہ کی قنوت میں آ نحضرت کی دعا

مقاتل بن مقاتل سے روایت ہے کہ آنحضرت نے فرمایا:تم نمازِ جمعہ کے قنوت میں کیا پڑھتے ہو؟ میں نے کہا: وہ جو عام لوگ (اہلِ سنت) پڑھتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: اُن کی طرح نہ پڑھو بلکہ کہو:

اے پروردگار! اپنے بندے اور خلیفہ کا کام اُس چیز کے ساتھ درست فرما جس کے ذریعے سے اپنے پیغمبروں اور رسولوں کے کام کو درست کیاہے۔ اپنے فرشتوں کو اُس کے چاروں طرف قرار دے۔ اپنی جانب سے اُس کی روح القدس کے ذریعے تائید فرما۔ اُس کے آگے او رپیچھے سے محافظ قرار دے۔ جو اُس کو ہر برائی سے دور رکھیں۔ اُس کے خوف اور ڈر کو امن و امان میں تبدیل فرما۔ وہ تیری عبادت کرتا ہے اور تیرے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا۔ اپنی مخلوقات میں سے کسی کیلئے بھی اُس پر غلبہ قرار نہ دے۔ اُس کیلئے اپنے اور اُس کے دشمن کیلئے جہاد کی اجازت عطافرما۔ مجھے اُس کے دوستوں میں سے قرار دے اور تو ہر چیز پر قدرت و طاقت رکھنے والاہے۔(مصباحش،شیخ طوسی: ۳۶۷ ، جمال الاسبوع: ۲۵۶) ۔

۱۸ ۔ واجب نمازوں کے بعد پیغمبر پر سلام کے متعلق آنحضرت کی دعا

اے خدا کے رسول! تجھ پر سلام اور خدا کی رحمت و برکات۔ تجھ پر سلام اے محمد ابن عبداللہ۔ اے خدا کے چنے ہوئے تجھ پر سلام۔ اے خدا کے دوست تجھ پر سلام۔ اے خدا کے منتخب کئے ہوئے تجھ پر سلام۔ اے خدا کے امین تجھ پر سلام۔

میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ خدا کی طرف سے بھیجے ہوئے ہیں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ محمد ابن عبداللہ ہیں،میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اپنی اُمت کے خیر خواہ ہیں، اپنے پروردگار کے راستے میں تلاش و کوشش کرنے والے ہیں۔ آپ نے اُس کی عبادت کی، یہاں تک کہ آپ کی وفات کا وقت قریب آگیا۔ اے خدا کے رسول! خدا آپ کو بہترین جزاء دے ، ایسی جزاء جو کسی پیغمبر کو اُس کی اُمت کے مقابلے میں دی ہے۔

اے خدا! محمد وآلِ محمدپر درود بھیج۔ اُس درود سے افضل درود جو تو نے ابراہیم اور آلِ ابراہیم پر بھیجا ہے ۔ توتعریف کیا ہوا اور عظیم ہے۔(قرب الاسناد: ۱۶۹) ۔

۱۹ ۔ واجب نمازوں کے بعد آنحضرت کی دعا

آنحضرت سے روایت ہوئی ہے کہ ہر واجب نماز کے بعد روزی طلب کرنے کیلئے کہو۔

اے وہ ذات جو سوال کرنے والون کی حاجتوں پر اختیاررکھتا ہے۔ اے وہ ذات کہ جس کی طرف ہر حاجت کیلئے اور سوال کیلئے سننے والا کان اور جواب حاضر ہے۔ ہر چپ کرنے والے کیلئے تیری طرف سے اُس کے باطن پر آگاہی موجود ہے۔

میں تجھ سے سوال کرتا ہوں ، تیرے سچے وعدوں کے صدقے میں،قابلِ قدر نعمتوں کے سبب، تیری وسیع رحمت، تیری غالب رحمت، تیری ہمیشہ رہنے والی حکومت اور تیری کامل مخلوقات کے صدقہ میں۔

اے وہ ذات کہ اطاعت کرنے والوں کی اطاعت اُسے کوئی فائدہ نہیں پہنچاتی، گناہ کرنے والے اُسے کوئی نقصان نہیں پہنچاتے۔محمد وآلِ محمد پر درود بھیج اور مجھے رزق عطا فرما۔ جس چیز میں تو مجھے رزق عطاکرتا ہے، اُس میں اپنے فضل وکرم سے عافیت عنایت فرما۔ تیری رحمت کے صدقے میں اے رحم کرنے والوں سے بہترین رحم کرنے والے۔(کفعمی، بلدالامین: ۳۰ ، مصباحش: ۱۶۸ ، بحار:ج ۸۶ ،ص ۵۹) ۔

۲۰ ۔ نمازِ صبح کے بعد آنحضرت کی دعا

خدا کے نام کے ساتھ،محمد وآلِ محمد پر خد اکا درود ہو۔ میں نے اپنے کام کو خدا کے سپرد کردیا۔ بے شک وہ اپنے بندوں سے آگاہ ہے۔ پس خدا نے اُسے اُن کے مکروہ مکروحیلہ سے محفوظ رکھا۔ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔تو پاک و پاکیزہ ہے اور میں گناہگاروں میں سے ہوں۔ پس اُس کی دعا کو ہم نے قبول کرلیا اور اُسے غم سے نجات دیدی۔ ہم اسی طرح ایمان لانے والوں کو نجات دیتے ہیں۔ میرے لئے خدا کافی ہے اور بہترین محافظ ہے۔خد اکے فضل و کرم اور نعمت کے ساتھ وہ ایسے ہوگئے ہیں کہ برائی اُن کو چھو بھی نہیں سکتی۔

جو خدا چاہتا ہے وہی ہوتا ہے۔ قوت و طاقت صرف خدا کے ارادہ کے ساتھ ہے۔ چاہت خدا کیلئے ہے نہ لوگوں کی چاہت۔ چاہت صرف خد اکیلئے ہے، اگرچہ لوگ اُس سے ناخوش ہوں۔ بہت سے خداؤں میں سے میرے لئے ایک خدا کافی ہے۔ خلق کرنے والوں میں سے میرے لئے ایک خدا خلق کرنے والا کافی ہے۔ بہت سے رزق دینے والوں میں ایک خدا رزق دینے والا کافی ہے۔ عالمین کا پروردگار میرے لئے کافی ہے۔

جو سب کے لئے کافی ہے، وہی میرے لئے کافی ہے۔ جو ہمیشہ کے لئے کافی ہے، وہی میرے لئے کافی ہے۔ جو اوّل سے لیکر اب تک کافی تھا، وہی میرے لئے کافی ہے۔ خدا میرے لئے کافی ہے۔ اُس کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے۔ اُس پر توکل کرتا ہوں اور وہ عرشِ عظیم کا رب ہے۔(عدة الداعی ۲۶۸ ،محجة البیضاء:ج ۲ ،ص ۳۲۹)

۲۱ ۔ نمازِ صبح کے بعد آنحضرت کی دعا

آنحضرت سے روایت ہوئی ہے کہ آپ نے فرمایا: جوکوئی بھی نمازِ صبح کے بعد سرمرتبہ کہے: شروع کرتا ہوں اللہ کے نام کے ساتھ جو نہایت رحم کرنے والا ہے۔ طاقت و قوت نہیں ہے مگر خداوند علی و عظیم کے ارادہ کے ساتھ۔بہ قول آنکھ کی سیاہی اُس کی سفیدی کے جتنا قریب ہے، اُس سے زیادہ خدا کے اسمِ اعظم کے قریب ہے۔(مہج الدعوات: ۳۱۶) ۔

۲۲ ۔ سجدہِ شکر میں آنحضرت کی دعا

محمد بن اسماعیل بن بزیع اور سلیمان بن جعفر کہتے ہیں کہ ہم آنحضرت کے پاس گئے جبکہ آنحضرت سجدئہ شکر میں تھے اور آنحضرت کا سجدہ ذرا لمبا ہوگیا۔پھر آنحضرت نے سجدہ سے سر اٹھایا۔ ہم نے عرض کی: آپ نے سجدہ کو لمبا کردیا؟ آپ نے فرمایا: جو کوئی بھی سجدئہ شکر میں یہ دعا پڑھے تو اُس شخص کی طرح ہے جس نے رسولِ خدا کے ساتھ جنگ بدر میں تیر اندازی کی ہو۔

اے خدا ! لعنت کر اُن دو اشخاص پر جنہوں نے تیرے دین کو بدلا اور تیری نعمت میں تغییر کیا۔ تیرے پیغمبر پر تہمت لگائی اور تیری شریعت کی مخالفت کی۔ تیر ے راستے سے لوگوں کو روکا۔ تیری نعمتوں کا انکار کیا۔ تیرے کلام کو رد کیااور قبول نہ کیا۔ تیرے رسول کے ساتھ مذاق وتمسخر کیا۔

تیرے رسول کے بیٹے کو قتل کیا ۔ تیری کتاب میں تحریف کی۔ تیری آیات کا انکار کیا اور تیری آیات کا مذاق اڑایا۔ تیری عبادت سے تکبر کیا۔ تیرے اولیاء کو قتل کیا۔ اپنے آپ کو اُس جگہ پر قرار دیا جس کے وہ اہل نہ تھے۔ لوگوں کو آلِ محمدکی مخالفت پر اُکسایا۔

اے خدا! ان دو افراد پر لعنت کر ، ایسی لعنت جو پے در پے ہو اور ختم نہ ہونے والی ہو۔ ان کو اور ان کی اتباع کرنے والوں کو اس حال میں جہنم میں داخل کر کہ اُن کی آنکھیں اندھی ہوں۔ اے پروردگار! ہم ان دونوں پر دنیا اور آخرت میں لعنت اور تبرا کرنے کے ذریعے سے تیرا قرب چاہتے ہیں۔

اے خدا! امیرالمومن ین علیہ السلام کے قاتلوں اور حسین ابن علی اور فاطمہ علیہم السلام تیرے رسول کی بیٹی کے بیٹے کے قاتلوں پر لعنت کر۔ اے اللہ! ان دوپر پے در پے عذاب، ہمیشہ رہنے والی رسوائی اور ختم نہ ہونے والی ذلت اور پستی کے اوپر پستی مقرر فرما۔

اے خدا! ان دو کو آگ میں ڈال اور اپنے دردناک عذاب میں سرنگوں فرما۔ خداوندا! ان دوکو اور ان کی اتباع کرنے والوں کو اندھی آنکھوں کے ساتھ جہنم میں داخل فرما۔

اے اللہ! ان کے اجتماع کو متفرق اور ان کے کام کو جدا جدا کر۔ ان کے اتفاق میں اختلاف پیدا فرما۔ان کی جماعت کے ٹکڑے ٹکڑے کردے۔ ان کے اماموں پر لعنت اور ان کے پرچم کو سرنگوں فرما۔ان کے درمیان دشمنی پیدا کر اور ان میں سے کسی کو بھی زندہ نہ چھوڑ۔

اے پروردگار! ابوجہل اور ولید پر لعنت کر۔ ایسی لعنت جو پے در پے اور ہمیشہ جاری رہنے والی ہو۔ اے خدا! ان دوپر لعنت فرما۔ ایسی لعنت کہ ان دوپر مقرب فرشتہ، ہر نبیِ مرسل اور ہر ایسا مومن کہ جس کے دل کو ایمان کیلئے آزمایا ہو، ان پر لعنت کرے۔

اے خدا! ان دو پر ایسی لعنت فرما کہ اہل جہنم اُس لعنت سے تیری پناہ مانگیں۔ اے اللہ! ان دو پر ایسی لعنت فرما کہ اُس کا کسی کے ذہن میں تصور بھی نہ آیا ہو۔ ان دوپر باطن اور ظاہر میں لعنت کر۔ان کو بڑا عذاب دے۔ ان کی بیٹیوں، ان کی اتباع کرنے والوں اور ان کے دوستوں کو ان کے ساتھ شریک کر۔ بے شک تو دعا کو سننے والا ہے۔اُس کی تمام آل پر درود بھیج۔(مہج الدعوات: ۲۵۷) ۔

۲۳ ۔ سجدہ شکر میں آنحضرت کی دعا

تمام تعریفیں تیرے لئے ہیں۔ اگر میں نے تیری اطاعت کی، میرے لئے کوئی دلیل و برہان نہیں ہے، اگر میں نے تیری نافرمانی کی۔تیرے احسان اور بخشش میں اور میرے علاوہ کوئی بھی اختیار اور تصرف کا حق نہیں رکھتا۔ اگر میں نے گناہ کیا تو کوئی عذر اور بہانہ میرے پاس نہ ہوگا اور جو کچھ خیر مجھ تک پہنچتی ہے، وہ تیری طرف سے ہے۔ اے کرم کرنے والی ذات مومن مردوں اور مومن عورتوں کو جو زمین کے مشرق و مغرب میں ہیں، معاف فرما۔(عیون الاخبار:ج ۲ ،ص ۲۰۵) ۔

۲۴ ۔ سجدہ شکر میں آنحضرت کی دعا

آنحضرت سے نقل ہے کہ آپ نے فرمایا کہ واجب نماز کے بعدشکر ادا کرنے کیلئے بندہ نمازِ واجب کے بجا لانے میں کامیاب ہوا ہے، سجدئہ شکر بجا لانا چاہئے اور اس سجدئہ شکر میں کم ترین چیز جو کہنی چاہئے، وہ یہ ہے کہ تین مرتبہ کہے:

"شکر صرف اللہ کیلئے ہے، شکر خاص اللہ کیلئے ہے، شکر صرف اللہ کیلئے ہے"۔(عیون الاخبار:ج ۱ ، ص ۲۸۱ ، علل الشرائع:ج ۲ ، ص ۴۹) ۔

۲۵ ۔ سجدہ شکر میں آنحضرت کی دعا

سلیمان بن حفص نقل کرتا ہے کہ آنحضرت نے میری طرف خط لکھا کہ سجدئہ شکر میں سو مرتبہ کہو:

"شکروسپاس، شکروسپاس"۔ اگر چاہو تو یہ کہو:"معافی، معافی"۔(صدوق درفقیہ:ج ۱ ،ص ۳۳۲) ۔

۲۶ ۔ نمازِ استسقاء میں آنحضرت کی دعا

روایت ہوئی ہے کہ جب مامون نے آنحضرت کو ولی عہد مقرر کیا تو کافی مدت تک بارش نہ ہوئی۔ مامون کے کچھ اطراف میں رہنے والوں اور آنحضرت کے ساتھ بغض رکھنے والوں نے کہا کہ سوچو جب سے علی ابن موسیٰ الرضا ہمارے پاس آئے ہیں اور ولی عہد ہوئے ہیں ، اُس وقت سے لیکر اب تک بارش نہیں برسی۔ جہاں تک اس کا قول ہے کہ ہفتہ کے دن آنحضرت دعا برائے باران کیلئے صحرا میں تشریف لائے۔ لوگ آپ کی طرف دیکھ رہے تھے۔ آنحضرت منبر پر تشریف لے گئے اور فرمایا:

اے اللہ! تو نے ہم اہلِ بیت کے حق کو عظیم قرار دیا ہے ۔ پس جس طرح تو نے لوگوں کو حکم دیا ہے ، ہم سے متوسل ہوئے ہیں، ہمارے صدقہ میں تیرے فضل اور رحمت کے خواہش مند ہیں، احسان اور نعمت کی اُمید رکھتے ہیں۔ پس ایسی بارش نازل فرما جو نفع دینے والی ، ہر طرف پھیلی ہوئی، جو سست نہ ہواور جس کے بعد نقصان نہ ہو۔ بارش کی ابتداء اُس وقت ہوجب سب کے سب اپنے اپنے گھروں اور مکانوں میں پہنچ جائیں۔(عیون الاخبار:ج ۲ ،ص ۱۶۷) ۔

چوتھا باب

۴ ۔ آنحضرت کی دعائیں غموں کے زائل ہونے اور سختیوں کے دور ہونے میں

اہم کاموں کیلئے۔

غم وغصہ کے دور کرنے کیلئے۔

اُس کیلئے جو کسی مشکل میں گرفتار ہو۔

بلا کے دور کرنے کیلئے۔

۲۷ ۔ اہم کاموں کیلئے آنحضرت کی دعا

ابتداء خداوند مہربان اور بخشنے والے کے نام سے ۔ اے خدا! میرے گناہوں نے میرے چہرے کو تیرے نزدیک سیاہ کردیا ہے۔ مجھے تیری رحمت کے شاملِ حال ہونے سے روکا ہے۔ تیری معافی و بخشش سے دور کیا ہے۔

اگر میں نے تیری نعمتوں کے ساتھ تعلق پیدا نہ کیا ہوتا اور تیری دعا کے ساتھ متمسک نہ ہوا ہوتا، وہ جس کی تو نے مجھ جیسے گناہگاروں اور مجھ جیسے خطاکاروں کو بشارت دی ہے، نا اُمیدوں کو اپنے اس قول کے ذریعے وعدہ دیا ہے کہ"اے میرے گناہگار بندو!رحمت خدا سے نااُمید نہ ہوجاؤ، بے شک خدا تمہارے تمام گناہ معاف فرمادے گا اور وہ بخشنے والا اور مہربان ہے"اور نا اُمیدوں کو ڈرایا ہے اور فرمایا ہے" رحمت خدا سے گمراہوں کے علاوہ کوئی نا اُمید نہیں ہوتا"۔

پھر تو نے اپنی مہربانی کے ذریعے سے مجھے بلایا اور فرمایاہے"مجھے پکارو، تمہیں جواب دوں گا۔ بے شک جو لوگ میری عبادت سے منہ موڑتے ہیں، وہ رسوائی کے ساتھ جہنم میں داخل ہوں گے"۔

اے خدا! اگر ایسا نہ ہوتا تو نا اُمیدی مجھ پر مسلط ہوجاتی۔ تیری رحمت سے نا اُمیدی مجھے گھیر لیتی۔ اے خدا! جو تیرے متعلق اچھا گمان رکھتا ہے، اُس کیلئے تونے ثواب کا وعدہ دیاہے۔ جو تیرے متعلق برا گمان رکھتا ہے، اُس کیلئے تو نے عذاب کو تیار کررکھا ہے۔

اے اللہ! تیرے متعلق میرے اچھے گمان نے کہ میں جہنم کی آگ سے بچ جاؤں گااور یہ کہ تو میری غلطیوں سے درگزر کرے گا اور خطاؤں کو معاف کر دیگا، مجھ میں اب تک جان باقی رکھی ہوئی ہے۔

اے خدا! تیرا قول حق ہے۔ کسی قسم کی خلاف ورزی اور تبدیلی اس میں نہیں ہے۔ تو نے فرمایا ہے:"وہ دن جس میں ہم ہر ایک کو اُس کے امام کے ساتھ پکاریں گے" اور وہ دن اٹھائے جانے کا دن ہے۔ اس دن صور پھونکا جائے گا اور جو کچھ قبروں میں ہے، اُسے اٹھایا جائیگا۔

اے اللہ! میں وفادار ہوں۔ گواہی دیتا ہوں اوراقرار کرتا ہوں ، انکار نہیں کرتا اورمنکر نہیں ہوں۔ میں پوشیدہ اور اعلانیہ، ظاہراً اور باطناً کہتا ہوں کہ تو وہ خدا ہے کہ اُس کے علاوہ کوئی پروردگار نہیں ہے۔ تو یکتا ہے اور تیرا کوئی شریک نہیں ہے۔ محمد تیرے بندے اور رسول ہیں۔ یہ کہ علی مومن وں کے امیر، وصیوں کے سردار، علم انبیاء کے وارث، دین کے علمدار، مشرکوں کو ہلاک کرنے والے، منافقین کو مشخص کرنے والے، دین سے خارج ہونے والوں کے ساتھ جہاد کرنے والے، میرے امام، میری حجت، میری دستاویز، میرے رہبر، میری دلیل اور رہنما ہیں۔ وہ ایسی ذات ہے کہ میں اپنے اعمال اگرچہ کتنے ہی پاکیزہ ہوں، اطمینان نہیں رکھتا اور اس کو نجات دینے والا نہیں جانتا مگر اُس کی ولایت کے ذریعے سے اور اُس کے ساتھ ساتھ اُس کے راستے پر چلنے سے، اُس کے فضائل کا اقرار کرنے سے، اُس کے اٹھانے والوں کو قبول کرنے کیساتھ اور اُس کی روایت کرنے والوں کو تسلیم کرنے کے ساتھ۔ اس کی اولاد سے ، اُس کے جانشینوں کے ساتھ اقرار کرتاہوں کہ وہ میرے امام، میری حجت، دلیلیں اور رہنما، علمدار اور رہبر، مولا اور نیکو کار ہیں۔میں اُن کے پوشیدہ اور روشن، ظاہر اور باطن، غائب اور شاہد، زندہ اور مردہ کے ساتھ ایمان رکھتا ہوں۔

اس میں کوئی شک و ریب نہیں ہے اور اس میں کوئی تبدیلی بھی نہیں ہے۔

اے خدا! قیامت کے دن اور محشر کے دن مجھے ان کی امامت کے ساتھ بلانا، اے میرے مولا! ان کے وسیلہ سے مجھے جہنم کی آگ سے بچانا۔ اگرچہ مجھے جنت کی نعمتیں عطا نہ کرنا، اگر تو نے مجھے جہنم کی آگ سے بچا لیا تو میں کامیاب ہونے والوں میں سے ہو جاؤں گا۔

اے پروردگار! اس دن سوائے اُن کے جن کو میں نے وسیلہ قرار دیا، کوئی مدد اور اعتماد ، کوئی اُمید، پناہ، ٹھکانہ اور سہارا نہیں ہے۔ میں تیرا قرب حاصل کرتا ہوں، تیرے نبی محمد کے ذریعے سے پھر مومن وں کے امیر علی کے ذریعے سے کائنات کی عورتوں کی سردار زہرا کے ذریعے سے، حسن ،حسین ، علی ، محمد ، جعفر ، موسیٰ، علی ، محمد ، علی ، حسن اور اُس کے ذریعے سے جو ان سب کے بعد ہے اور راستہ کو روشن کرے گا، جو ان کی اولاد میں سے پوشیدہ تھا اور اُمت کی آنکھیں اُس کی اُمید میں ہیں۔

اے خدا! ان ہستیوں کو اس دن اور بعد والے دنوں میں غموں سے پناہ دینے والے اور سختیوں میں میرے لئے سہارا قرار دے۔ ان کے وسیلہ سے مجھے دشمن، ظالم، تجاوز کرنے والے اور فاسق سے نجات عطا فرما۔ اُس کے شر سے بھی جس کو میں جانتا ہوں اور جس کو نہیں جانتا۔ اُس کے شر سے جو پوشیدہ ہے مجھ سے اور جس کو میں دیکھتا ہوں۔ ہرچوپایہ کے شر سے جس کی زندگی تیرے ہاتھ میں ہے۔ بے شک راہِ مستقیم تیرا ہی راستہ ہے۔

اے اللہ! تیری طرف ان کے وسیلہ کے ذریعہ سے اور ان کی محبت کے ذریعے سے تیرا قرب حاصل کرنے کے ساتھ۔ ان کی امامت کے ذریعے سے پناہ لینے کے ساتھ۔ آج کے دن میری روزی میں وسعت عطا فرما۔ اپنی رحمت مجھ پر نچھاور فرما۔ مجھے اپنی مخلوق کے درمیان محبوب ترین قرار دے۔ دشمنوں کی دشمنی سے اور بغض سے محفوظ فرما۔ بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔

اے خدا! ہر متوسل کیلئے ثواب ہے اور ہر صاحب شفاعت کیلئے حق ہے۔ پس میں تجھ سے اُس کے حق کے ذریعے سوال کرتا ہوں جس کو میں نے تیری طرف وسیلہ قرار دیا ہے۔ اپنی حاجات سے پہلے اس کا نام لیا ہے کہ اس دن، اس مہینے اور اس سال کی برکت مجھے عطا فرما۔

اے پروردگار! یہ ہستیاں میرے لئے پناہ گاہ اور مددگار ہیں۔ میری سختی اور راحت میں، سلامتی اور مصیبت، نیند اور بیداری میں ، ٹھہرنے اور چلنے میں، مشکلات اور آسانیوں میں ، پوشیدہ اور ظاہر میں،صبح و شام، رکنے اور چلنے میں، اندر اور باہر۔

اے خدا! پس ان ہستیوں کے حق کے صدقے میں مجھے اپنے فیض سے محروم نہ فرما اور اپنی رحمت سے میری اُمید قطع نہ فرما۔ اپنی رحمت سے نا اُمید نہ کر۔ مجھے روزی کے دروازے اور روزی کے راستوں کے بند ہونے کے ساتھ مبتلا نہ کر۔ اپنی طرف سے بہت جلد پہنچنے والی آسانی میرے لئے معین فرما۔ ہر سختی سے رہائی اور ہر آسانی تک پہنچنے کیلئے میرے لئے راستہ کھول دے۔ تو بہت رحم کرنے والا ہے۔ محمد و آلِ محمد پر جو پاک و پاکیزہ ہیں، خدا کا درود ہو۔ اے جہان کے پالنے والے! قبول فرما۔(مہج الدعوات: ۲۵۳ ، بحار:ج ۹۴ ، ص ۳۴۹) ۔

۲۸ ۔ غم و اندوہ میں آنحضرت کی دعا

اے پروردگار! توہر سختی میں محلِ اعتماد، ہر مشکل میں میری اُمید ہے۔ مشکل میں جو مجھ پر وارد ہوتی ہے، میرے لئے سامانِ راہ ہے۔ کتنی ایسی مشکلات ہیں جو دل کو کمزور ، چارہ جوئی کو کم، کاموں کو مشکل، دور کو نزدیک ، سچے کو رسوا، دشمن کو خوش کرنے والی تھیں، میں نے تیرے سامنے پیش کیں۔ اُن کی تجھ سے شکایت کی جبکہ صرف تو ہی ان میں میری اُمید تھا۔ تو نے خوشحالی عطا کی اور میری مشکل کو حل کردیا اور تو نے مجھے کفایت عطا فرمائی۔

پس تو ہر نعمت کو دینے والا، ہر حاجت کو پورا کرنے والااور ہر اُمید کی انتہا ہے۔ پس بہت زیادہ تعریفیں تیری ذات کیلئے ہیں اور بہترین احسان تیری ذات کی طرف سے ہے۔ تیری نعمت کے ذریعے سے نیک کام مکمل ہوتے ہیں۔

اے پہچانا ہوا!اے نیک کاموں کے ساتھ پہچانا ہوا! اور اے وہ ذات جس کا نیک کاموں کے ساتھ وصف بیان کیا جاتا ہے۔ مجھے اپنے نیک کاموں میں سے ایک عطا کرتاکہ تیرے غیر کی نیکی سے غنی ہوجاؤں۔ تیری رحمت کے صدقہ اے بہترین رحمت کرنے والے۔(مفید ، امالی: ۲۷۲) ۔

۲۹ ۔ مشکلات میں گرفتار شخص کیلئے آنحضرت کی دعا

امام صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ آپ نے فرمایا:جو کوئی بھی کسی بادشاہ یا حسد کرنے والے دشمن کی طرف سے کسی مشکل میں پڑجائے تو بدھ، جمعرات اور جمعہ کے دن روزہ رکھے۔ جمعہ کے عصر اور ہفتہ کی رات کو دعا کرے اور وہ یہ دعا پڑھے:

اے اللہ! اے مولیٰ، اے مولیٰ ، اے میری اُمید، اے میری آرزو، اے میرے سہارے ، اے میری پناہ، اے مجھے بچانے والے، اے میری حفاظت کرنے والے، اے میرے لئے قابلِ فخر، تیرے ساتھ ایمان لایا ہوں۔ سر تسلیم خم تیری طرف ہے۔ تجھ پر توکل کیا ہے۔ تیرے دروازے کو کھٹکھٹایا ہے۔ تیرے گھر کے پاس آیا ہوں۔ تیری رسی کو مضبوطی سے پکڑا ہے۔ تجھ سے مدد چاہتا ہوں۔

تیری طرف پناہ لی ہے۔ تجھ سے التجا کرتا ہوں۔ تجھ پر بھروسہ کیا ہے۔ تیری ہی طرف آنے والا اور تیر دامن پکڑنے والا،تجھ سے ہی ہر کام میں پناہ لیتا ہوں۔ تو میری پناہ، میرا سہارا، میرا ٹھکانہ اور میری اُمید ہے۔

تو خدا اور میرا پالنے والا ہے۔ تیرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے۔ تو پاک و پاکیزہ ہے ۔ تعریف خاص اُس کیلئے ہے۔ میں نے گناہ کیا ہے۔ اپنے نفس پر ظلم کیا۔ پس محمد و آلِ محمد پر درود بھیج اور مجھے بخش دے۔ مجھ پر اپنی رحمت فرما۔ میرے ہاتھ پکڑلے اور مجھے نجات دے۔ کامیاب فرما اور میری حفاظت فرما۔ دن ، رات، صبح و شام، سفر اور حضر میں میرا خیال رکھ۔

اے سخی،سب سے بڑے سخی ، اے کریموں سے بڑی کریم ذات، اے فیصلہ کرنے والوں میں سے بڑے عادل، اے سب سے پہلے اور سب سے آخری معبود، اے قیامت کے دن کے مالک، اے بہترین رحم کرنے والے، اے زندہ اور قائم، اے وہ زندہ ذات جو کبھی نہیں مرے گی، اے وہ زندہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔

اے اللہ! محمد کے صدقے، اے خدا! علی کے صدقے، اے پروردگار! فاطمہ کے صدقے، اے خدا! حسن کے صدقے، اے اللہ! حسین کے صدقے، اے پروردگار! علی کے صدقے، اے اللہ!محمد کے صدقے۔

حسن بن محبوب کہتا ہے کہ میں نے اس کو امام رضا علیہ السلام کے سامنے پڑھا اور ساتھ اس عبادت کا اضافہ کیا۔

اے اللہ! جعفر کے صدقے، اے خدا! موسیٰ کے صدقے، اے پروردگار! علی کے صدقے۔ اے خدا! محمد کے صدقے، اے اللہ! علی کے صدقے، اے خدا! حسن کے صدقے، اے خدا! تیری حجت اور تیرے شہروں میں تیرے خلیفہ کے صدقے۔

محمد وآلِ محمدپر درود نچھاور فرما۔ جس سے میں خوف و ڈر رکھتا ہوں، اُسے اپنے اختیار میں پکڑ لے(پھر اُس شخص کا نام لے)۔ اُس کی طرف سے میرے لئے سختی کو آسان فرما۔ اُس کوبغیر کسی دشواری کے اختیار میں دیدے۔ اُس کے دل کی نفرت کو مجھ سے دور فرما۔ اُس کے شر کو مجھ سے دور فرما۔

بے شک اے اللہ! تجھ ہی سے پناہ طلب کرتا ہوں۔ تیری ذات کو وسیلہ قرار دیتا ہوں۔ تیری ذات کے ساتھ اطمینان ہے۔ تجھ پر اعتماد ہے۔ پس محمد وآلِ محمد پر درود بھیج اور میرے دشمن کو مجھ سے دور کر۔ بے شک تو فریاد کرنے والوں کی فریاد کو سننے والا ہے۔ پناہ تلاش کرنے والوں کی پناہ گاہ ہے اور بہترین رحم کرنے والا ہے۔(مصباحش، شیخ طوسی: ۴۲۴ ،کفعمی، بلدالامین: ۱۵۴) ۔

۳۰ ۔ بلا کے دور کرنے کیلئے آنحضرت کی دعا

طاقت و توانائی بلند و عظیم اللہ کے ارادہ کے سوا نہیں ہے۔(ثواب الاعمال: ۱۴۷) ۔


3

4

5

6

7

8

9