صحیفہ امام رضا علیہ السلام

صحیفہ امام رضا علیہ السلام0%

صحیفہ امام رضا علیہ السلام مؤلف:
زمرہ جات: امام رضا(علیہ السلام)

صحیفہ امام رضا علیہ السلام

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: علی اصغر رضوانی
زمرہ جات: مشاہدے: 9756
ڈاؤنلوڈ: 4124

تبصرے:

صحیفہ امام رضا علیہ السلام
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 28 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 9756 / ڈاؤنلوڈ: 4124
سائز سائز سائز
صحیفہ امام رضا علیہ السلام

صحیفہ امام رضا علیہ السلام

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

ساتواں باب

۷ ۔ بیماریوں کے علاج اور ان کے متعلقات کے متعلق آنحضرت کی دعائیں

ہر درد اور خوف کے تعویذ کے متعلق۔

بیماری ثالول کے لئے۔

ہر درد کے لئے تعویذ۔

دردوں کے دور کرنے کیلئے۔

تمام بیماریوں کیلئے۔

بخار کے لئے۔

بخار کے لئے۔

بیماری ثالول کے لئے۔

بیماری ثالول کے لئے۔

خنازیر کی بیماری کے لئے۔

سل کی بیماری کیلئے۔

دردِ شقیقہ کیلئے۔

حاملہ عورتوں کے لئے تعویذ، انسانوں اور دوسری مخلوقات کے مقابلہ میں۔

جادو کے دور کرنے کیلئے۔

بچھو اور سانپ کے دور کرنے کیلئے۔

گمشدہ کو واپس لانے کیلئے۔

۴۴ ۔ ہردرد اور خوف کے دورکرنے میں آنحضرت کی دعا

حسین بن علی بن یقطین کہتا ہے: میں نے اس تعویذ کو امام رضا علیہ السلام سے لیا ہے اور آپ نے فرمایا:یہ تعویذ جامع او رمانع ہے۔ اس میں ہر درد و خوف سے حفاظت اور امان ہے۔

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ خدا کے نام کے ساتھ اس جگہ پر رہ اور خاموش رہ۔ تجھ سے خدا کی پناہ مانگتا ہوں۔ نیک ہو یا نہ ہو۔ خدا کے کان اور آنکھ کے ذریعے سے تیری آنکھ اور کان کو میں نے باندھ لیا ہے۔ تیری طاقت کو میں نے خدا کی قوت کے ذریعے لگام ڈال دی ہے۔ تو فلاں کے بیٹے فلاں پر اور اُس کی اولاد پرقدرت نہیں رکھتا۔ تیرے اور اُس کے درمیان میں نے اپنے آپ کو اُس پردہ کے ذریعے سے چھپا لیا ہے جس کے ذریعے سے انبیاء اپنے آپ کو فرعونوں کے حملوں سے بچاتے تھے۔

جبرائیل تیرے دائیں طرف، میکائیل بائیں طرف اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تیرے آگے قرار دیا ہے۔ عظیم خدا تیرا احاطہ کئے ہوئے ہے۔ خدا اُس کو ، اُس کی اولاد کو، مال اور اُس کے خاندان کو تم سے اور شیاطین سے دور رکھے گا۔ خدا جو چاہتا ہے، وہی ہوتا ہے۔ قوت اور طاقت عظیم و بلند خدا کے ارادہ کے سوا نہیں ہے۔

اے پروردگار! اُس کی بربادی تیرے صبر پر غالب نہیں ہے۔ کوشش اُس کا احاطہ نہیں کر سکتی۔ میں نے تجھ پر بھروسہ کیا ہے اور تو بہترین مولیٰ اور بہترین مددگار ہے۔

خدا تجھے اور تیری اولاد کو اے فلاں اُس کے ذریعے محفوظ فرمائے جس کے ذریعے سے اپنے اولیاء کی حفاظت کرتا ہے۔ محمد و آلِ محمد پر خدا کا درود ہو۔

آیۃ الکرسی کو (ھوالعلی العظیم تک) لکھے اور پھرلکھے: طاقت اور قدرت سوائے عظیم خدا کے ارادہ کے نہیں ہے۔ خدا سے پناہ صرف اُسی کے ساتھ ہے۔ وہ ہمارے لئے کافی ہے اور بہترین سرپرست ہے، دلسام فی رأس السهباطا لسلسبیلانیها ۔ (طب الآئمہ علیہم السلام: ۴۰) ۔

۴۵ ۔ ہر درد کے تعویذ کے متعلق آنحضرت کی دعا

خالد عیسیٰ کہتا ہے کہ آنحضرت نے یہ تعویذ مجھے سکھایا اور فرمایا کہ اس تعویذ کو اپنے مومن بھائیوں کو یاد کرواؤ کیونکہ یہ ہر درد کیلئے مفید ہے۔

زمین اور آسمان کے پروردگار کی پناہ میں اپنے آپ کو دیتا ہوں۔ اپنے آپ کو اُس کی پناہ میں دیتا ہوں کہ جس کے نام کے ذریعے سے کوئی اور نقصان نہیں دے سکتا۔ اُس کی پناہ میں ہوں جس کا نام برکت اور شفا ہے۔(طب الآئمہ علیہم السلام: ۴۱) ۔

۴۶ ۔ دردوں کے دور کرنے کیلئے آنحضرت کی دعا

اے پروردگار! اے میرے مولیٰ، محمد و آلِ محمد پر درود بھیج اور ہر دکھ درد مجھ سے دور فرما۔

(طبرسی، مکارم الاخلاق:ج ۲ ، ص ۱۵۸ ، بحار:ج ۹۵ ،ص ۳۳) ۔

۴۷ ۔ تمام بیماریوں کیلئے آنحضرت کی دعا

ذکر یا بن آدم مقری جو آنحضرت کا خادم تھا، کہتا ہے:ایک دن امام علیہ السلام نے مجھے بلایا اور فرمایا:تمام بیماریوں کیلئے کہو۔

اے شفا کے نازل کرنے والے اور درد کو دور کرنے والے، اس بیماری میں مجھے شفا عطا فرما۔

پس خدا کے حکم سے شفا پاؤ گے۔(طب الآئمہ علیہم السلام: ۴۱) ۔

۴۸ ۔ بخار کے درد کیلئے آنحضرت کی دعا

حسن بن علی وشا سے روایت ہوئی ہے کہ آپ نے فرمایا: تیرا چہرہ زرد کیوں ہے؟ میں نے کہا: سخت بخار میں مبتلا ہوں۔ آپ نے کاغذ اور دوات طلب کی اور لکھا:

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ ابجد ھوّز، حُطّی فلاں بن فلاں سے۔

اس کے بعد آپ نے دھاگا منگوایا۔ دھاگا لایا گیا۔ آپ نے خشک دھاگا طلب کیا۔ خشک دھاگا لیا گیا۔ پھرآپ نے اُسے درمیان سے گرہ دی ۔ دائیں طرف چار گرہیں دیں اور باقی طرف تین گرہیں دیں۔ ہر گرہ پر سورة حمد، سورة الناس، سورة الفلق اور آیة الکرسی پڑھی۔ پھر وہ دھاگا مجھے دیا اور فرمایا: اس کو اپنے دائیں بازو پر باندھ لے، بائیں پر نہ باندھنا۔(مفید، اختصاص: ۱۸ ، بحار:ج ۵۹ ،ص ۱۶ ،مستدرک:ج ۲ ،ص ۹۱) ۔

۴۹ ۔ بخار کے درد کیلئے آنحضرت کی دعا

کفعمی کہتا ہے کہ آنحضرت کے دست مبارک سے لکھا ہوا ملا کہ بخار کیلئے تین ورق پر لکھا جائے۔ پہلے ورق پر لکھا جائے:

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ خوف نہ کر بے شک تو بلند ہوگا۔

دوسرے کاغذ کے ٹکڑے پر بسم اللہ کے بعد لکھا جائے:

خوف نہ کر، ظلم کرنے والوں سے نجات پائے گا۔

تیسرے کاغذ کے ٹکڑے پر بسم اللہ کے بعد لکھا جائے:

آگاہ رہو امر اور خلق اُس کے لئے ہے۔ بابرکت ہے خدا جو جہان کا پالنے والا ہے۔

اس کے بعد کاغذ کے ہر ٹکڑے پر سورة توحید پڑھے اور بخار والا ہر روز ایک ٹکڑا منہ میں رکھے۔ انشا ء اللہ شفا پائیگا۔(کفعمی، مصباحش: ۱۶۲) ۔

۵۰ ۔ ثالول کی بیماری کیلئے آنحضرت کی دعا۔

(ثالول یعنی بدن پر سرخ داغ بن جانا)

علی بن نعمان کہتا ہے کہ امام علیہ السلام سے عرض کی: میرے بدن پر بہت سے سرخ دھبے پڑ چکے ہیں اور مجھے تکلیف دیتے ہیں۔ آپ سے چاہتا ہوں کہ کوئی ایسی چیز مجھے یاد دلائیں جس سے فائدہ حاصل ہو۔ امام علیہ السلام نے فرمایا:

ہر ثالول کیلئے سات دانے جو کے لے لو۔ ہر جو پر سورة واقعہ کو آیت نمبر ۵ تک پڑھو، پھر یہ آیت پڑھو:"تجھ سے پہاڑوں کے بارے سوال کرتے ہیں ، ان سے کہہ دو میرا رب ان کو قیامت کے دن ریزہ ریزہ کرکے اڑا دے گا۔ پھر زمین کو چٹیل میدان بنا دیگا جس میں کسی طرح کی کجی یا ناہمواری نہ دیکھو گے"۔

پھر جو کے دانوں کو ایک ایک کرکے پکڑو اور ہر دھبے پر مس کرو۔ پس ان کو ایک نئے کپڑے میں رکھو ۔ ایک پتھر اس میں رکھ کر ایک پانی کے گڑھے میں پھینک دو۔(عیون الاخبار:ج ۲ ،ص ۵۰) ۔

۵۱ ۔ آنحضرت کی دعا ثالول کی بیماری کیلئے

آنحضرت سے نقل ہے کہ سب سے پہلا ستارہ جو رات کو نکلے، اُس کی طرف نگاہ کرو۔ لیکن تیز نگاہ نہ کرو اور تھوڑی سی مٹی اٹھاؤ۔ اپنے بدن پر ملتے ہوئے یہ کہو: خدا کے نام کے ساتھ اور اُس کی مدد کے ساتھ۔ مجھے دیکھتے ہو اور تجھے نہیں دیکھتا۔ چشم اندازی بُری چیز ہے۔ خدا تیرے اثر کو مخفی رکھے گا۔میرے ثالول کو اپنے ساتھ نابود کردے۔(طبرسی، مکارم الاخلاق:ج ۲ ، ص ۲۸۱ ، بحار:ج ۹۵ ، ص ۹۹) ۔

۵۲ ۔ خنازیر کیلئے آنحضرت کی دعا(خنازیر یعنی بدن میں غدود کا ہونا)

اے رؤوف، اے مہربان، اے پروردگار، اے مولیٰ!(کافی:ج ۲ ،ص ۵۶۱) ۔

۵۳ ۔ سل کی بیماری کیلئے آنحضرت کی دعا

آنحضرت سے روایت ہے کہ یہ تعویذ ہمارے شیعوں کیلئے ہے۔ سل سے بچنے کیلئے تین بار کہو:

اے خدا، اے رب الارباب، اے آقاؤں کے آقا، اے معبودوں کے معبود۔ اے حکمرانوں کے حکمران، اے زمینوں اور آسمانوں کے پیدا کرنے والے!

مجھے شفا دے اور اس مرض سے عافیت عطا فرما۔ میں تیرا بندہ اور تیرے بندے کا بندہ ہوں۔ میں تیرے قبضہ قدرت میں ہوں۔ میری جان تیرے ہاتھ میں ہے۔(طب الآئمہ علیہم السلام: ۹۸) ۔

۵۴ ۔ دردِ شقیقہ کیلئے آنحضرت کی دعا

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔اے پروردگار! ہمارے دلوں کو ہدایت دینے کے بعد منحرف نہ فرما۔ اپنی رحمت ہمارے شاملِ حال فرما۔بے شک تو بخشنے والا ہے۔ اے پروردگار! تو لوگوں کو اُس دن محشور فرمائے گا جس دن میں کوئی شک نہیں ہے۔ بے شک خدا اپنے وعدہ کے خلاف نہیں کرتا۔ اور لکھے :

اے خدا! بے شک تو ایسا پروردگار نہیں ہے جس سے بات کرسکوں اور ایسا پروردگار نہیں ہے جس کی یاد ختم ہوجائے۔ تیرا کوئی شریک بھی نہیں ہے جو تیرے ساتھ حکم کرے۔ تجھ سے پہلے کوئی معبود نہیں ہے کہ ہم اُسے پکاریں اور اُس کی پناہ لیں۔ اُس کی بارگاہ میں تضرع کریں اور تجھے چھوڑ دیں۔ کوئی بھی تیری خلقت میں تیری مدد کرنے والا نہیں ہے تاکہ تجھ میں شک کریں۔ تیرے سو اکوئی معبود نہیں ہے۔ تیرا کوئی شریک نہیں ہے۔ فلاں کے بیٹے فلاں کو سلامتی عطا فرما۔ محمد و آلِ محمد پر درود بھیج۔

۵۵ ۔ آنحضرت کی دعا حاملہ عورتوں کیلئے انسانوں اور حیوانوں کے مقابلہ میں

آنحضرت سے روایت ہے کہ یہ تعویذ کاغذ یا چمڑے میں لکھا جائے۔ یہ حاملہ عورتوں کیلئے انسانوں اور حیوانوں کے مقابلہ کیلئے ہے۔

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ اللہ کے نام کے ساتھ۔ اللہ کے نام کے ساتھ۔ اللہ کے نام کے ساتھ۔ ہر سخی کے ساتھ آسانی ہے۔ بے شک ہر سخی کے ساتھ آسانی ہے۔ خدا تمہارے ساتھ آسانی چاہتا ہے نہ کہ سختی تاکہ تمہاری عمر مکمل ہو۔ تم خدا کی تکبیر بیان کرو ، اس لئے کہ اُس نے تمہاری ہدایت کی۔ شاید کہ تم شکرگزار ہوجاؤ۔

جب تجھ سے میرے بندے میرے بارے میں سوال کرتے ہیں تو میں قریب ہوں اور ہر پکارنے والے کی پکار کا جواب دیتا ہوں۔ پس وہ مجھ سے طلب کریں اور مجھ پر ایمان لائیں۔ شاید راہِ ہدایت پا سکیں۔ تمہارے کاموں میں تمہارے لئے آسانی پیدا کرنا ہے ۔ تمہارے لئے تمہارے کاموں میں راہِ ہدایت پیدا کرنا ہے۔ نیت صرف خدا کیلئے ہونی چاہئے۔ ان میں سے کچھ انحراف کی طرف جانے والے ہیں۔ اگر وہ چاہے تو تم سب کو ہدایت دے تو راہِ ہدایت کو آسان کر دے گا۔

کیا کافروں نے نہیں دیکھا کہ آسمان اور زمین آپس میں ملے ہوئے تھے۔ ہم نے ان کو پھاڑا اور تمام چیزوں کو پانی سے ہم نے زندہ کیا۔ وہ ایمان نہیں رکھتے۔ ایک دور مکان کی طرف گئی اور دردِ زہ نے اُسے کھجور کے درخت کی طرف کھینچا۔ اُس نے کہا: اے کاش میں مر گئی ہوتی اور میں بھولی بسری ہوگئی ہوتی۔

پس اُس درخت کے نیچے اُسے آواز دی کہ ڈرو نہیں۔ خدا نے تیرے نیچے چشمہ قرار دیا ہے۔کھجور کے درخت کو ہلا، تازہ کھجوریں نیچے گریں گی۔ پس کھا اور پی۔ تیری آنکھیں روشن ہوں گی۔ پس کسی انسان کو دیکھو تو اُس سے کہو میں نے نذر کی ہے کہ روزہ رکھوں اور آج کسی سے کلام نہ کروں۔

اُس کے رشتہ دار آئے تاکہ اُس کو لے جائیں۔ انہوں نے کہا: اے مریم ! تو نے بہت بُرا کام کیا ہے۔ اے ہارون کی بہن! تیرا باپ بُرا نہ تھا اور تیری ماں زناکار نہ تھی۔ اُس نے اپنے بیٹے کی طرف اشارہ کیا۔ انہوں نے کہا: ہم کس طرح اس بچے سے کلام کریں جو ابھی پنگھوڑے میں ہے۔

اُس نے کہا: میں خدا کا بندہ ہوں۔ اُس نے مجھے کتاب دی ہے اور نبی بنایا ہے۔میں جہاں بھی ہوں، برکت میرے ساتھ ہے۔ مجھے مرنے تک نماز روزہ اور ماں باپ کے ساتھ نیکی کرنے کی سفارش کی ہے۔ مجھے ظالم اور قسی القلب نہیں بنایا۔ مجھ پر سلام اُس دن جب میں پیدا ہوا، جب میں مروں گا، اور جب میں اٹھایا جاؤں گا، یہ عیسیٰ بن مریم ہے۔

خدا تعالیٰ تمہیں تمہاری ماؤں کے بطنوں سے پیدا کرتا ہے۔ اس حال میں کہ تم کوئی چیز نہیں جانتے۔ تمہارے لئے کان ،آنکھیں اور دل بنایا۔ شاید کہ تم شکر گزار ہوجاؤ۔ کے اُن پرندوں کی طرف نہیں دیکھتے جو آسمانوں میں اڑتے پھرتے ہیں کہ سوائے خدا کے ان کو کوئی بھی وہاں نہیں روک سکتا۔ ان چیزوں میں اہلِ ایمان کیلئے نشانیاں ہیں۔ اس طرح اے بچے خدا کے حکم سے صحیح و سالم باہر نکل آ۔

پھر اس کو حاملہ عورت کے ساتھ لٹکا دو اور بچہ جننے کے بعد اس کو اتار لو۔ خیال رکھو کہ آیت کو مکمل لکھو اور اسے ناتمام لکھنے سے بچو۔ مرادیہ آیت ہے:

"اور خدا تعالیٰ تمہیں تمہاری ماؤں کے بطنوں سے پیدا کرتا ہے۔ اس حال میں کہ تم کچھ نہیں جانتے"۔

اگر اس جگہ رک جاؤ گے تو بچہ گونگا پیدا ہوگا اور اگر اس حصہ کو نہ پڑھو:

"اور تمہارے لئے اُس نے کان، آنکھیں اور دل بنایا تاکہ تم شکر گزار ہوجاؤ"

تو بچہ سالم پیدا نہ ہوگا۔(طب الآئمہ علیہم السلام: ۹۸) ۔

۵۶ ۔ جادو کے دور کرنے کیلئے آنحضرت کی دعا

محمد بن عیسیٰ سے روایت ہوئی ہے کہ کہتا ہے: میں نے آنحضرت سے جادو کے متعلق سوال کیا۔ آپ نے فرمایاکہ وہ حق ہے اور خدا کے حکم سے نقصان پہنچاتا ہے۔ جب بھی کوئی جادو تجھ پر ہوجائے تو اپنے ہاتھوں کو اپنے چہرے تک بلند کرو اور اُن پریہ پڑھو:

عظیم خدا کے نام کے ساتھ۔ پروردگارِ عرشِ عظیم کے نام کے ساتھ۔ سوائے یہ کہ تو جلد جائے او ر نابو دہوجائے۔(طبرسی، مکارم الاخلاق:ج ۲ ،ص ۲۸۶) ۔

۵۷ ۔ بچھو اور سانپ کو دور کرنے کیلئے آنحضرت کی دعا

روایت ہے کہ آنحضرت جب بھی سات ستاروں کے درمیان ایک چھوٹے ستارے جس نام "سھی" ہے، دیکھتے تو فرماتے:

اے اللہ!اے پروردگار ہود بن اُسیہ! مجھے بچھو اور سانپ کے شر سے محفوظ فرمااور فرماتے:جو کوئی بھی اس دعا کو تین مرتبہ اس وقت پڑھے جب اُس ستارہ کی طرف بھی دیکھے توبچھو اور سانپ اُسے نقصان نہیں پہنچا سکتے۔ (طبرسی، مکارم الاخلاق:ج ۲ ،ص ۴۸ ، بحار:ج ۹۵ ،ص ۱۴۵) ۔

۵۸ ۔ آنحضرت کی دعا گمشدہ کے لوٹانے میں

روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: جب بھی کوئی حیوان یا مال و متاع تمہارا گم ہوجائے تو آیت"وَعِنْدَهُ مَفَاتِحُ الْغَیْبِ " کو پڑھیں۔بقولے "فِی کِتٰابٍ مُبِین " تک پڑھیں۔پھر کہیں:

اے پروردگار! تو گمراہی سے ہدایت کرتاہے اور اندھے پن سے نجات دیتا ہے۔ گمشدہ کو واپس کرتا ہے۔ محمد و آلِ محمد پر درود بھیج اور مجھے بخش دے اور میرے گمشدہ کو واپس لوٹا دے۔(طبرسی ، مکارم الاخلاق:ج ۲ ، ص ۲۳۲ ، بحار:ج ۹۵ ،ص ۱۲۳ ،)۔

آٹھواں باب

۸ ۔ دنوں اور مہینوں کے متعلق آنحضرت کی دعا

شعبان کے مہینے کے آخر میں۔

رمضان کے مہینے کے چاند کے نکلنے کے وقت۔

افطار کے بعد۔

عیدالفطر کے دن۔

عید الفطر اور قربان کے دن۔

نمازِ عید سے پہلے۔

عرفہ کے دن۔

۵۹ ۔ شعبان کے مہینے کے آخر میں آنحضرت کی دعا

عبدالسلام بن صالح ہروی سے نقل ہے ، کہتا ہے کہ میں شعبان کے مہینے کے آخر میں جمعہ کے دن آنحضرت کے پاس پہنچا۔ آپ نے فرمایا: اے ابا صلت! شعبان کا مہینہ زیادہ تر گزر چکا ہے۔ یہ اُس کا آخر ی جمعہ ہے۔ اس مہینے کے باقی دنوں میں اپنی کوتاہیوں کا تدارک کرو، یہاں تک کہ آپ نے فرمایا:

اس مہینے کے باقی دنوں میں بہت زیادہ کہو:

اے خدا! اگر اس مہینے کے گزرے ہوئے دنوں میں مجھے نہیں بخشاتو اس کے باقی دنوں میں مجھے بخش دے۔(عیون الاخبار:ج ۲ ،ص ۵۱) ۔

۶۰ ۔ رمضان کے مہینے کے چاند کے نکلنے کے وقت آنحضرت کی دعا

آنحضرت سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا:

اے میرے شیعو! جب رمضان کے مہینے میں چاند نکلے تو اُس کی طرف ہاتھ کے ساتھ اشارہ نہ کروبلکہ قبلہ کی طرف منہ کرکے اپنے ہاتھ آسمان کی طرف بلند کرو۔ چاند کو مخاطب کرکے کہو: ہمارا اور تیرا رب اللہ ہے جو عالمین کا پالنے والا ہے۔ اے اللہ! اس چاندکو ہمارے لئے مبارک چاند قرار دے۔ ہمیں رمضان کے مہینے کے روزے رکھنے کی توفیق عطا فرما۔ ہمیں اس مہینے میں آرام و آسائش اور سلامتی عطا فرما۔ گناہوں سے دور فرما۔ اپنی اطاعت کے ساتھ مشغول فرما۔ بے شک تو ہر کام پر قدرت اور طاقت رکھنے والا ہے۔(فضائل الاشہر الثلاثہ: ۹۹) ۔

۶۱ ۔ افطار کے بعد آنحضرت کی دعا

اے اللہ! تیری توفیق کے ساتھ تیرا روزہ رکھا۔ تیرے حکم کے ساتھ اور تیرے رزق کے ساتھ افطار کروں گا۔ اس کو ہم سے قبول فرمااور ہمیں بخش دے۔ بے شک تو بخشنے والا اور مہربان ہے۔(فضائل الاشہر الثلاثہ: ۹۶ و ۱۰۹) ۔

۶۲ ۔ نمازِ عید سے پہلے آنحضرت کی دعا

اللہ اکبر، اللہ اکبر، اللہ اکبر۔ اس پر کہ اُس نے ہمیں ہدایت دی۔ اللہ اکبر، اس لئے کہ اُس نے ہمیں حیوانوں کے گوشت سے روزی دی ہے اور تعریف خاص اُس کیلئے ہے کہ اُس نے ہمیں آزمایا ہے۔(عیون الاخبار:ج ۲ ،ص ۱۵۰) ۔

۶۳ ۔ عید الفطر کے دن آنحضرت کی دعا

روایت ہے کہ ایک عید کے دن مامون نے کہا کہ آپ نمازِ عید پڑھائیں۔ امام علیہ السلام اس حال میں کہ بدن پر سفید لباس اور سر پر سفید کرباس کا ٹکڑا تھا، نماز کیلئے باہر تشریف لائے۔ اس حال میں کہ آپ نماز کی صفوں کے درمیان چل رہے تھے اور فرمارہے تھے: اے خدا! مجھ پر اور میرے باپ دادا، آدم اور نوح پر درود بھیج۔ اے اللہ! مجھ پر اور میرے باپ دادا ابراہیم اور اسماعیل پر درود بھیج۔ اے خدا! مجھ پر اور میرے باپ دادا محمد اور علی پر درود بھیج۔

ایک اور روایت میں آیا ہے:

میرے باپ دادا آدم اور نوح پر سلام۔ میرے باپ دادا ابراہیم اور اسماعیل پر سلام۔ میرے باپ دادا محمد و علی پر سلام۔ خدا کے نیک بندوں پر سلام۔(کتاب الانباء فی تاریخ الخلفاء: ۶۰ ، عوالم العلوم:ج ۲۲ ،ص ۲۷۲) ۔

۶۴ ۔ فطر اور قربان کے دن آنحضرت کی دعا

روایت ہے کہ آنحضرت نے عیدالفطر کے دن اپنے ایک چاہنے والے کیلئے دعا کی اور فرمایا: اے فلاں! خدا تعالیٰ تجھ سے اور ہم سے قبول فرمائے۔

وہ دن چلا گیا او ر عید قربان کا دن آگیا۔ امام علیہ السلام نے اُس سے فرمایا: اے فلاں ! خداہم سے اور آپ سے قبول فرمائے۔

کہتا ہے کہ میں نے آنحضرت سے عرض کیا کہ اے فرزند رسول! عید الفطر کے دن آپ نے کچھ اور طرح سے فرمایا تھا اور آج اُس کو تبدیل کردیا ہے؟

آپ نے فرمایا: ہاں، عیدالفطر کے دن میں نے اُس سے کہا تھا کہ تجھ سے اور ہم سے قبول فرمائے کیونکہ وہ میری طرح اعمال انجام دے چکا تھا۔ میں اور وہ عمل میں ایک جیسے تھے اور عید قربان کے دن میں نے اُس سے کہا کہ ہم سے اور تجھ سے قبول فرمائے کیونکہ ہم قربانی کرنے پر طاقت رکھتے ہیں اور وہ ایسا نہیں کر سکتا۔ اس کا اور ہمارا کام فرق رکھتا ہے۔(کافی:ج ۴ ،ص ۱۸۱) ۔

۶۵ ۔ عرفہ کے دن آنحضرت کی دعا

اے خدا! جیسا کہ مجھ پر وہ چیز چھپائی ہے جسے میں نہیں جانتا، اسی طرح میری وہ چیز بخش دے جسے تو جانتا ہے۔ جس طرح تیرا علم مجھے گھیرے ہوئے ہے، اسی طرح اپنی بخشش بھی میرے شاملِ حال فرما۔ جس طرح میرے حق میں احسان کے ساتھ آغاز کیا ہے، اسی طرح اپنی نعمت کا بخشش کے ساتھ اختتام فرما۔جس طرح تو نے اپنی معرفت کے ساتھ مجھے عزت بخشی ہے، اسی طرح اپنی مغفرت کو اس کے ساتھ ملادے۔ جس طرح تو نے اپنی وحدانیت کے ساتھ مجھے آشنا کیا ہے، اسی طرح اپنی طاقت کے ساتھ مجھے عزت عطا فرما۔ جس طرح تو نے مجھے اُس چیز کے دور کرنے کی قدرت عطا فرمائی ہے جس کو سوائے تیرے اور کوئی دور نہیں کر سکتا تھا، اسی طرح دور رکھنے کی قدرت عطا فرما۔ اس چیز کو جس کو تو دور رکھنے پر قادر ہے، اے بخشنے والے، اے کریم، اے جلال اور عزت والے۔(سیددراقبال: ۳۳۹ ،بحار:ج ۹۸ ،ص ۲۱۹) ۔

نواں باب

۹ ۔ آدابِ سفر میں آنحضرت کی دعائیں

گھر سے نکلتے وقت۔

گھر سے نکلتے وقت۔

سواری پر سوار ہوتے وقت۔

خشکی میں سفر اور سواری پر سوار ہوتے وقت۔

کشتی پر سوار ہوتے وقت۔

۶۶ ۔ گھر سے نکلتے و قت آنحضرت کی دعا

خدا کے نام کے ساتھ ۔ خدا پر ایمان لایا ہوں اور اُس پر توکل کرتاہوں۔ طاقت و قوت اُس کے ارادہ کے سوا نہیں ہے۔(قرب الاسناد: ۲۱۹) ۔

۶۷ ۔ گھر سے نکلتے و قت آنحضرت کی دعا

خدا کے نام کے ساتھ باہر نکلا ہوں اور خدا کے نام کے ساتھ داخل ہوں گا ۔اُس پر توکل کرتا ہوں۔ طاقت اور قوت عظیم خدا کے ارادہ کے بغیر نہیں ہے۔(محاسنش: ۱۵۱) ۔

۶۸ ۔ سواری پر سوار ہوتے و قت آنحضرت کی دعا

آنحضرت سے روایت ہے کہ جوکوئی سواری پر سوار ہوتے وقت یہ کہے: خدا کے نام کے ساتھ، خدا کے ارادہ کے سوا طاقت نہیں ہے۔ تعریف ہے اُس خدا کی جس نے اس وسیلہ کو ہمارے لئے مسخر کیا اور ہم اس پر قادر نہ تھے۔

وہ شخص اور اُس کی سواری جب تک اُس سے نیچے نہ اترے گا، حفاظت اور امن میں رہے گا۔(طبرسی، مکارم الاخلاق:ج ۱ ،ص ۵۲۹) ۔

۶۹ ۔ خشکی میں سفر کرنے اور سواری پر سوار ہوتے و قت آنحضرت کی دعا

علی بن سباط سے روایت ہے کہ میں مال و متاع مکہ لے جایا کرتا تھا۔ کسی مشکل میں پھنس گیا۔ اپنے متاع کے ساتھ مدینہ گیا اور آنحضرت کے پاس آیا اور کہاکہ میں نے مال و متاع کو حمل کیا اور مشکل میں پھنس گیا ہوں۔ مصر جانا چاہتا ہوں۔ دریا کے راستے جاؤں یا خشکی کے راستے سے۔ یہاں تک کہ آپ نے فرمایا:پیغمبر کی قبر کے پاس جاؤ ، دو رکعت نماز پڑھو، سو مرتبہ خدا سے خیر کو طلب کرو اور جو تمہارے ذہن میں ارادہ ہو، اُس کو انجام دو۔ اگر خشکی کے راستے سے جاؤ تو کہو:

تعریف ہے اُس خدا کی جس نے اس وسیلہ کو ہمارے لئے مسخر فرمایا۔ ہم اس پر قدرت نہ رکھتے تھے۔ ہم اپنے رب کی طرف لوٹنے والے ہیں۔

ایک دوسری روایت میں آیا ہے کہ ایک سو ایک مرتبہ خیر کو طلب کرو اور کہو : پاک و پاکیزہ ہے وہ پروردگار جس نے اس وسیلہ کو ہمارے لئے مسخر کیا ہے۔ ہم اس پر قادر نہ تھے۔ ہم اپنے رب کی طرف منہ کرنے والے ہیں۔(کافی:ج ۵ ،ص ۳۵۶) ۔

۷۰ ۔ کشتی پر سوار ہوتے و قت آنحضرت کی دعا

علی بن سباط کی روایت ہے کہ آنحضرت نے فرمایا: اگر دریا کا سفر کرو تو جب کشتی پر بیٹھو تو یہ کہو:

خدا کے نام کے ساتھ جو اس کو جاری کرنے والا ہے اور اس کو محکم و مضبوط کرنے والا ہے۔ بے شک خدا بخشنے والا اور مہربان ہے۔

جب دریا میں موجیں حرکت کرنے لگیں تو اپنے بائیں طرف ٹیک لگا کر اپنے دائیں ہاتھ کے ساتھ موجوں کی طرف اشارہ کرکے کہو:

خدا کے سکون کے ساتھ ساکن اور اُس کے آرام کے ساتھ آرام کر۔ عظیم اور بلند تر خدا کے ارادہ کے سوا نہ قوت ہے نہ طاقت۔(کافی:ج ۵ ،ص ۲۵۶) ۔

دسواں باب

۱۰ ۔ مختلف امور کے متعلق آنحضرت کی دعائیں

خدا کی نعمتوں کے شکر میں۔

حلال روزی کے طلب کرنے میں۔

امن او رایمان کے لئے۔

ہدایت اور اُس پر باقی رہنے کے لئے۔

خد اکی تعریف میں اس وجہ سے جو کچھ اُس نے انہیں دیا ہے۔

سلامتی کے طلب کرنے میں۔

مسجد الحرام سے نکلتے وقت۔

مسجد الحرام سے نکلتے وقت۔

ایک گروہ کے ساتھ مناظرہ کرنے کے بعد۔

اپنے بھائیوں کے لئے۔

مذہب شیعہ کی طرف کسی شخص کی ہدایت کیلئے۔

اُس وقت جب مامون نے آپ کو خلافت قبو ل کرنے کیلئے ڈرایا۔

خلافت قبول کرتے وقت۔

اپنی شہادت سے پہلے۔

۷۱ ۔ خدا کی نعمتوں پر شکر کرنے میں آنحضرت کی دعا

آنحضرت سے منقول ہے کہ جب خدا اپنے بندے کو کوئی نعمت عطا فرمائے تو اُس کا شکر یہ ہے کہ کہے:

پاک و پاکیزہ ہے وہ خدا کہ جس نے اس چیز کو ہمارے لئے مسخر کیا ہے ۔ ہم اس پر قادر نہ تھے۔ ہم اپنے پروردگار کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں اور تمام تعریفیں عالمین کے رب کیلئے ہیں۔(شیخ،تہذیب:ج ۲ ،ص ۱۰۹) ۔

۷۲ ۔ رزق حلال طلب کرنے کیلئے آنحضرت کی دعا

احمد بن محمد بن ابی نصر روایت کرتا ہے کہ آنحضرت سے عرض کی کہ میں آپ پر فد اہو جاؤں۔ خدا سے میرے لئے رزقِ حلال طلب فرمائیے۔ یہاں تک کہ اُس نے کہا، امام علیہ السلام نے فرمایا کہو:

تجھ سے وسیع رزق کا طلبگار ہوں۔(کافی:ج ۲ ،ص ۵۵۲)

۷۳ ۔ امن و امان کے طلب کرنے کیلئے آنحضرت کی دعا

یونس سے روایت ہے ، کہتا ہے کہ: میں نے امام علیہ السلام سے عرض کیا کہ کوئی مختصر سی دعا مجھے سکھائیے۔ آپ نے فرمایا: کہو، اے وہ ذات جس نے خود میری رہنمائی کی اور میرے دل کو اپنی تصدیق کیلئے آمادہ کیا۔ تجھ سے دنیا اور آخرت میں امن و ایمان کا طلبگار ہوں۔(کافی:ج ۲ ،ص ۵۷۹) ۔

۷۴ ۔ طلبِ ہدایت اور اُس پر باقی رہنے کے متعلق آنحضرت کی دعا

اے خدا! مجھے ہدایت فرما اور سکون کے ساتھ اُس پر ثابت قدم فرما۔ امن اُس قسم کا جس پر نہ خوف ہے ، نہ حزن ہے اور نہ اضطراب۔ بے شک تو اہلِ تقویٰ اور اہلِ مغفرت ہے۔(قصص الانبیاء: ۳۶۳) ۔

۷۵ ۔ طلبِ سلامتی کیلئے آنحضرت کی دعا

خدایا! اے صاحبِ عافیت اور عافیت کے عطا کرنے والے، نعمت عافیت دینے والے!عافیت کے ساتھ احسان کرنے والے، مجھ پر اور اپنی تمام مخلوق پر عافیت کے ذریعے فضل کرنے والے۔ اے دنیا اور آخرت میں مہربانی کرنے والے، محمد وآلِ محمدپر درود بھیج۔ ہم پر دنیا اور آخرت میں عافیت و سلامتی اور مکمل عافیت اور اُس پر شکر عطا فرما۔ اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔(عیون الاخبار:ج ۲ ،ص ۱۶) ۔

۷۶ ۔ نعمت کے شکر میںآ نحضرت کی دعا

تمام تعریفیں اُس خد اکیلئے ہیں جس نے ہمارے لئے وہ محفوظ کیا جس کو لوگوں نے ضائع کردیا۔ ہم سے اُس کو بلند کیا جس کو انہوں نے ترک کردیا تھا۔ یہاں تک کہ اسی( ۸۰) سال تک منبروں پر ہم پر لعنت کی گئی اور ہمارے فضائل کو چھپایا گیا۔ ہم پر جھوٹ باندھنے کیلئے بہت بڑی دولت خرچ کی گئی۔ لیکن خدا چاہتا ہے کہ ہماری یاد بلند تر اور ہمارے فضائل روشن تر ہوں۔ خدا کی قسم! یہ ہمارے لئے نہیں ہے بلکہ یہ پیغمبر کی عظمت اور اُن کے ساتھ ہماری قرابت کی وجہ سے ہے۔ یہاں تک کہ ہمارا امر اور جو اُس سے روایت کرتے ہیں کہ ہمارے بعد واقع ہوگا، وہ عظیم ترین آیات اور اُس کی نبوت کی نشانیاں ہیں۔(عیون الاخبار:ج ۲ ،ص ۱۶۴) ۔

۷۷ ۔ مسجد الحرام سے نکلتے و قت آنحضرت کی دعا

ابراہیم بن ابی محمود کہتا ہے کہ آنحضرت کو دیکھا کہ آپ خدا کے گھر کو الوداع کر رہے تھے اور جب مسجد کے دروازے سے باہر نکلنے لگے تو سجدہ کیا، پھر قبلہ کی طرف منہ کرکے کھڑے ہوگئے اور فرمایا: اے اللہ! میں اس عقیدہ کے ساتھ واپس لوٹ رہا ہوں کہ تیرے سواکوئی معبود نہیں ہے۔(عیون الاخبار:ج ۲ ،ص ۱۸) ۔

۷۸ ۔ مسجد الحرام سے نکلتے و قت آنحضرت کی دعا

موسیٰ بن سلام کہتا ہے کہ امام رضا علیہ السلام نے اعمالِ عمرہ کو انجام دیا۔جب خدا کے گھر کا الوداع کیا اور حناطین دروازے پر پہنچے، یہاں تک کہ کہتا ہے کہ جب دروازے کے پاس پہنچے تو فرمایا:

اے اللہ! میں اس عقیدہ کے ساتھ تیرے گھر سے نکل رہا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔

(عیون الاخبار:ج ۲ ،ص ۱۷) ۔

۷۹ ۔ ایک گروہ کے ساتھ مناظرہ کرنے کے بعد آنحضرت کی دعا

روایت ہے کہ مامون نے اہلِ حدیث، علم کلام والے اور دوسرے چند گروہوں کو حکم دیا کہ امام علیہ السلام کے ساتھ مناظرہ کریں۔ یہاں تک کہ ان کی بحثوں کو ذکر کیا ۔ پھر کہا کہ مباحثہ کے بعد امام رضا علیہ السلام نے قبلہ کی طرف رخ کیا اور ہاتھوں کو بلند کرکے فرمایا:

اے خدا! میں نے ان کی خیر خواہی چاہی ہے۔ اے اللہ! میں نے ان کی رہنمائی کی ہے۔ خدایا! جو کچھ مجھ پر لازم تھا، میں نے ادا کردیا ہے۔ خدایا!میں نے ان کو شک و شبہ میں نہیں رکھا۔ خدایا! میں نے تیرے پیغمبر کے بعد علی علیہ السلام کو مقدم کرنے کے ساتھ تیرا قرب حاصل کیا ہے۔جیسے کہ تیرے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں یہی حکم دیا ہے۔(عیون الاخبار:ج ۲ ،ص ۱۸۵) ۔

۸۰ ۔ اپنے بھائیوں کیلئے آنحضرت کی دعا

اے پروردگار! اگر تو جانتا ہے کہ میں نے ان کی اصلاح اور مصلحت کو چاہا ہے اور ان کے ساتھ نیکی کرنے والا ہوں۔ان کا دوست ہوں۔ تو دن رات ان کے کاموں کی

ترقی میں میری مدد فرما۔ اس کے مقابلہ میں مجھے اجر عطا فرما۔ اگر ان موارد کے علاوہ ہوں اور تو پوشیدہ چیزوں کو جاننے والا ہے۔ جو چیز میرے لائق ہے، مجھے عطا فرما۔ اگر شر ہو تو شر اور اگر خیر ہو تو خیر۔

اے اللہ! ان کی اصلاح فرما اور ان کیلئے خیر و صلاح مقدر فرما۔ ہم سے اور ان سے شر شیطان کو دور فرما۔ اپنی اطاعت پر ان کی مدد فرما۔ اپنی ہدایت کیلئے ان کو کامیاب فرما۔ (کافی:ج ۱ ،ص ۳۱۶) ۔

۸۱ ۔ آنحضرت کی دعا ایک شخص کو مذہبِ شیعہ کی طرف ہدایت کیلئے

یزید بن اسحاق شعر کہتا ہے کہ ایک مرتبہ میرا بھائی جو شیعہ تھا، میرے ساتھ بحث کرنے لگا۔ جب بحث لمبی ہوئی تو میں نے کہا کہ اگر تیرے مولا کا اتنا ہی مقام ہے جس کا توقائل ہے تو اُس سے کہو کہ دعا کرے اور خدا سے چاہے کہ تمہارے دین پر آجاؤں۔

کہتا ہے کہ محمد نے مجھ سے کہا۔ میں امام علیہ السلام کے پاس گیااور کہا کہ آپ پر قربان ہوجاؤں۔ میرا ایک بھائی ہے جس کی عمر مجھ سے زیادہ ہے۔ اُس کا عقیدہ ہے کہ آپ کے والد بزرگوار ابھی تک زندہ ہیں۔ میں نے اُس کے ساتھ بڑی بحث کی ہے۔ ایک دن اُس نے مجھ سے کہا کہ اگر تیرے مولیٰ کا یہی مقام ہے جس کا تو دعویٰ کرتا ہے تو اُس سے کہہ کہ خدا سے دعا کریں کہ تیرے دین کی طرف آجاؤں۔ میں چاہتا ہوں کہ یہ چیز خدا سے طلب فرمائیں۔

کہتا ہے کہ امام علیہ السلام قبلہ کی طرف ہوئے اور پھر کچھ ذکر کیا اور پھر کہا:

اے اللہ! اُس کے کان، آنکھ اور دل کو اختیار میں لے لے اور اُسے راہِ حق کی طرف لوٹا دے۔

کہتا ہے کہ جب امام علیہ السلام نے اپنا دایاں ہاتھ بلند کیا ہوا تھا تو یہ کہہ رہے تھے۔ یزید کہتا ہے کہ جب میرا بھائی امام علیہ السلام کے پاس سے واپس آیا تو مجھے اس واقعہ سے آگاہ کیا۔ خدا کی قسم! کچھ زیادہ مدت نہ گزری تھی کہ میں مذہب حق(شیعہ) کی طرف آگیا۔(رجالش: ۶۰۵) ۔

۸۲ ۔ آنحضرت کی دعا اُس وقت جب مامون نے آنحضرت کو خلافت کے قبول کرنے پر ڈرایا

اے خدا! تو نے مجھے اس بات سے منع کیا ہے کہ اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالوں اور ولی عہدی کو قبول نہ کروں۔ مامون کی طرف سے دھمکی ملی ہے اور مجبور کیا گیا ہوں تو ایسے ہی یوسف اور دانیال بھی مجبور کئے گئے تھے کیونکہ انہوں نے اپنے زمانے کے طاغوت کی ولایت کو قبول کیا تھا۔

اے اللہ! فقط تیرا عہدوپیمان محکم ہے اور ولایت صرف تیری طرف سے معتبر ہے۔ پس مجھے تیرے دین کو قائم کرنے اور تیرے نبی کی سنت کو محفوظ رکھنے میں موفق فرما۔ بے شک تو مولیٰ اور مدد کرنے والا ہے، تو بہترین مولیٰ اور بہترین مدد کرنے والا ہے۔(عیون الاخبار:ج ۱ ،ص ۱۹) ۔

۸۳ ۔ خلافت کے قبول کرتے و قت آنحضرت کی دعا

یاسر خادم سے روایت ہے کہ جب آنحضرت نے ولی عہدی کو قبول کرلیا تو میں نے اس دعاکو پڑھتے ہوئے سنا، اس حال میں کہ اپنے دونوں ہاتھوں کو آسمان کی طرف بلند کئے ہوئے تھے:

اے پروردگار! تو جانتا ہے کہ میں نے مجبوراً اور کراہت سے اس کو قبول کیا ہے۔پس میرا مو اخذہ نہ کرنا جیسے کہ تیرے بندے اور تیرے پیغمبر یوسف نے ولایت مصر کو قبول کیا اور تو نے اُس کا مو اخذہ نہ کیا۔(صدوق، امالی: ۵۲۵) ۔

۸۴ ۔ شہادت سے پہلے آنحضرت کی دعا

یاسر خادم سے روایت ہے کہ جمعہ کے دن جب امام رضا علیہ السلام مسجد سے واپس لوٹے ، اس حال میں کہ چہرے پر پسینہ اور گردوغبار پڑا ہوا تھا۔ اپنے ہاتھوں کو بلند کرکے یہ فرما رہے تھے:

اے خدا! اگر اس حال سے میرے کام میں آسانی میری موت کے ساتھ آ سکتی ہے تو اسی وقت مجھے موت عطا فرما۔

آنحضرت ہمیشہ مغموم اور ناراحت رہتے تھے، یہاں تک کہ خدا سے ملاقات کی۔(عیون الاخبار،بحار:ج ۴۹ ،ص ۱۴۰) ۔