اہلبیت علیھم السلام کتاب و سنت کی روشنی میں

اہلبیت علیھم السلام کتاب و سنت کی روشنی میں0%

اہلبیت علیھم السلام کتاب و سنت کی روشنی میں مؤلف:
زمرہ جات: متفرق کتب
صفحے: 69

اہلبیت علیھم السلام کتاب و سنت کی روشنی میں

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: حجت الاسلام آقائے المحمدی الری الشہری
زمرہ جات: صفحے: 69
مشاہدے: 23806
ڈاؤنلوڈ: 4534

تبصرے:

کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 69 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 23806 / ڈاؤنلوڈ: 4534
سائز سائز سائز
اہلبیت علیھم السلام کتاب و سنت کی روشنی میں

اہلبیت علیھم السلام کتاب و سنت کی روشنی میں

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

1182۔ امام حسن (ع) نے سفیان ابی لیلیٰ سے گفتگو کرتے ہوئے فرمایا سفیان مبارک ہو، یہ دنیا نیک و بد سب کیلئے یونہی رہے گی یہاں تک کہ پروردگار آل محمد کے امام برحق کو منظر عام پر لے آئے۔( شرح نہح البلاغہ معتزلی 16 / 45 روایت سفیان بن ابی لیلیٰ ، مقاتل الطالبیین ص 76 ، الملاحم والفتن ص 99)۔

1183۔ امام حسن (ع) نے خطبہ جمعہ میں فرمایا کہ پروردگار نے جب بھی کسی نبی کو بھیجا ہے تو اس کے لئے نقیب ، قبلہ اور گھر کا بھی انتخاب کیا ہے، قسم ہے اس ذات کی جس نے حضرت محمد کو نبی برحق بنایاہے، جو شخص بھی ہم اہلبیت (ع) کے حق میں کمی کرے گا خدا اس کے اعمال میں کمی کردے گا اور ہم پر جو بھی حکومت گذرجائے، آخر کا رِ حکومت ہماری ہی ہوگی اور یہ بات تھوڑے عرصہ کے بعد معلوم ہوجائے گی ۔ (مروج الذہب 3 ص 9 ، نثر الدر 1 ص 328)۔

1184۔ امام باقر (ع) ! میں نے کتاب علی (ع) میں دیکھاہے کہ” ان الارض الله ( سورہ اعراف آیت 128 ) سے مراد ہیں اور میرے اہلبیت(ع) ہیں کہ پروردگار نے ہمیں اس زمین کا وارث بنایاہے اور ہمیں وہ متقی ہیں جن کے لئے انجام کار ہے، یہ ساری زمین ہمارے لئے ہے لہذا جو بھی کسی زمین کو زندہ کرے گا اس کا فرض ہے کہ اسے آباد رکھے اور اس کا خراج امام اہلبیت (ع) کو ادا کرتا رہے اور باقی خود استعمال کرے لیکن اگر زمین کو بیکار چھوڑ دیا اسے خراب کردیا اور دوسرے مسلمان نے لے کرآباد کرلیا اور زندہ کرلیا تو وہ چھوڑ دینے والے سے زیادہ صاحبِ اختیار ہے اور اسے امام اہلبیت (ع) کو اس کا خراج ادا کرنا پڑے گا اور باقی اس کے لئے حلال رہے گی یہاں تک کہ ہمارے قائم کا ظہور ہوجائے اور وہ تلوار اٹھاکر ساری زمینوں پر قبضہ کرلے اور انھیں اغیار کے قبضہ سے نکال لے تو صرف جس قدر زمین ہمارے شیعوں کے قبضہ میں ہوگی اسے انھیں دیدیا جائے گا اور باقی امام کے قبضہ میں ہوگی۔( کافی 1 ص 407 /1 روایت ابوخالد کابلی)۔

۲۱

1185۔ ابوبکر الحضرمی ! جب حضرت ابوجعفر باقر (ع) کو شام سے عبدالملک بن ہشام کے پاس لایا گیا اور دروازہ پر لاکر روک دیا گیا تو ہشام نے درباریوں سے کہا کہ جب تم لوگ دیکھو کہ میں محمد (ع) بن علی (ع) کو برا بھلا کہہ رہاہوں تو سب کے سب انھیں برا بھلا کہنا اور اس کے بعد آپ کو دربار میں طلب کیا گیا ، آپ نے داخل ہوکر تما م لوگوں کو سلام کیا اور بیٹھ گئے، ہشام کو یہ بات سخت ناگوار گذری کہ نہ حاکم کو خصوصی سلام کیا اور نہ بیٹھنے کی اجازت طلب کی چنانچہ اس نے سرزنش شروع کردی اور کہا کہ تم لوگ ہمیشہ مسلمانوں میں تفرقہ پیدا کرتے ہو اور لوگوں کو اپنی طرف دعوت دے کر جہالت اور نادانی کی بناپر امام بننا چاہتے ہو؟

یہ کہہ کر وہ خاموش ہوا تو درباریوں نے وہی کام شروع کردیا، جب سب خاموش ہوئے تو حضرت نے فرمایا کہ لوگو! تم کدھر جارہے ہو اور تمھیں کہاں گمراہ کیا جارہاہے، ہمارے ہی اول کے ذریعہ تمھیں ہدایت دی گئی ہے اور ہمارے ہی آخر پر تمھارا خاتمہ ہونے والا ہے ، اگر تمھارے پاس دنیا کی حکومت ہے تو آخری اقتدا ر ہمارے ہی ہاتھوں میں ہے جس کے بعد کوئی ملک نہیں ہے کہ عاقبت صرف صاحبان تقویٰ کے لئے ہے۔( کافی 1 ص 471 /5)۔

1186۔ امام باقر (ع) ! یاد رکھو کہ بنئ امیہ کے واسطے بھی ایک ملک ہے جسے کوئی روک نہیں سکتاہے اور اہل حق کو بھی ایک دولت ہے جسے پروردگار ہم اہلبیت(ع) میں سے جسے چاہے گا عطا کردے گا لہذا جو اس وقت تک باقی رہ گیا ، وہ بلندترین منزل پر ہوگا اور اگر اس سے پہلے مرگیا تو خدا اسی میں خیر قرار دے گا ۔ (الغیبتہ النعمانی ص 195 / 2 ، روایت ابوالجارود )۔

1187۔ امام باقر (ع) ! ” قل جاء الحق و زہق الباطل کے ذیل میں فرماتے ہیں کہ جب قائم آل محمد قیام کریں گے تو باطل کا اقتدار ختم ہوجائے گا۔ ( کافی 8 ص 287 / 432 روایت ابوحمزہ)۔

۲۲

1188۔ امام صادق (ع)! ہمارے بھی دن ہیں اور ہماری بھی حکومت ہے خدا جب چاہے گا اسے بھی لے آئے گا ۔( امالی مفید 28 / 9 روایت حبیب بن نزار بن حیان)۔

1189۔ امام صادق (ع)! بلاؤں کا آغاز ہم سے ہوگا پھر تمھاری نوبت آئے گی اور اسی طرح سہولتوں کی ابتدا ہم سے ہوگی پھر تمھیں وسیلہ بنایا جائے گا اور قسم ہے ذات پروردگار کی کہ پروردگار تمھارے ذریعہ ویسے ہی انتقام لے گا جیسے پتھر کے ذریعہ سزا دی ہے۔( امالی مفید 301 / 2 ، امالی طوسی (ر) 74 / 109 روایت سفیان بن ابراہیم الغادمی القاضی )۔

1190۔ امام صادق (ع) ! میرے والد بزرگوار سے دریافت کیا گیا کہقاتلوا لامشرکین کافةً توبہ نمبر 36 اور” حتی لا تکون فتنه“ ۔ سورہ انفال 39 کا مفہوم کیا ہے؟

تو فرمایا کہ اس کی ایک تاویل ہے جس کا وقت ابھی نہیں آیاہے اور جب ہمارے قائم کا قیام ہوگا تو جو زندہ رہے گا وہ اس تاویل کو دیکھ لے گا جب دین پیغمبر وہاں تک پہنچ جائے گا جہاں تک رات کی رسائی ہوگی اور اس کے بعد روئے زمین پر کوئی مشرک نہ رہ جائے گا۔ (تفسیر عیاشی 2 ص 56 / 48 روایت زرارہ ، مجمع البیان روایت زرارہ 4 ص 83 ، ینابیع المودة 3 ص 239 / 13)۔

1191۔ امام صادق (ع) نے” وعد الله الذین امنوا منکم و عملوا الصالحات سورہ نور آیت 55 کی تفسیر میں فرمایا کہ یہ آیت حضرت قائم اور ان کے اصحاب کے بارے میں ہے۔( الغیبتہ للنعمانی 240 / 35 از ابوبصیر، تاویل الآیات الظاہرہ ص 365 ، ینابیع المودہ 3 ص 345 / 32 ، از امام باقر (ع))۔

1192۔ دعائے ندبہ آل محمد کے بارے میں پروردگار کا فیصلہ اسی طرح جاری ہوا ہے جسمیں بہترین ثواب کی امیدیں ہیں اور زمین اللہ کی ہے جسے چاہتاہے اس کا وارث بنادیتاہے اور انجام کا بہر حال متقین کے لئے ہے اور ہمارا پروردگار پاک و پاکیزہ ہے اور اس کا وعدہ سچا اور برحق ہے اور وہ اپنے وعدہ کے خلاف نہیں کرسکتاہے کہ وہ صاحب عزت و غلبہ بھی ہے اور صاحب حکمت بھی ہے۔( بحار الانوار 102 / 106 از مصباح الزائر از محمد بن علی بن ابی قرہ از کتاب محمد بن الحسین بن سفیان البزوفری)۔

۲۳

تمہید حکومت اہلبیت (ع)

1193۔ رسول اکرم ! کچھ لوگ مشرق سے برآمد ہوں گے جو مہدی کے لئے زمین ہموار کریں گے۔(سنن ابن ماجہ 2 ص1368 / 4088 ، المعجم الاوسط 1 ص 94 / 285 ، مجمع الزوائد 7 ص 617 / 12414 ، عقق الدرر ص 125 ، کشف الغمہ 3 ص 267 روایت عبداللہ بن الحارث بن جزوالزبیدی)۔

1194۔ عبداللہ ! ہم لوگ رسول اکرم کی خدمت میں حاضر تھے کہ بنئ ہاشم کے کچھ نوجوان آگئے، آپ نے انھیں دیکھا تو آنکھوں میں آنسو بھر آئے میں نے عرض کیا کہ حضور آپ کے چہرہ پر افسردگی کے آثار دیکھ رہاہوں ؟ فرمایا ہم اہلبیت (ع) وہ ہیں جن کے پروردگار نے آخرت کو دنیا پر مقدم رکھاہے اور میرے اہلبیت (ع) عنقریب میرے بعد بلاء ، آوارہ وطنی اور دربدری کی مصیبت میں مبتلا ہوں گے یہاں تک کہ ایک قوم سیاہ پرچم لئے مشرق سے قیام کرے گی اور وہ لوگ خیر کا مطالبہ کریں گے لیکن انھیں نہ دیا جائے گا تو قتال کریں گے اور کامیاب ہوں گے اور مطلوبہ اشیاء مل جائیں گے مگر خود قبول نہ کریں گے بلکہ میرے اہلبیت(ع) میں سے ایک شخص کے حوالہ کردیں گے جو زمین کو عدل و انصاف سے ویسے ہی بھر دے گا جیسے ظلم و جور سے بھری ہوگی ، دیکھو تم سے جو بھی اس وقت تک باقی رہ جائے اس کا فرض ہے کہ ان تک پہنچ جائے چاہے برف پر چل کر جانا پڑے ۔( سنن ابن ماجہ 2 ص 1366 / 4082 ، الملاحم والفتن ص 47 ، المصنف ابن ابی شیبہ 8 ص 697 / 74 ، دلائل الامامہ ص 242 / 414 ، مناقب کوفی 2 ص 110 / 599 روایت عبداللہ بن مسعود، کشف الغمہ 3 ص 262 روایت عبداللہ بن عمر، مستدرک حاکم 1 ص 511 / 8434 ، العدد القویہ 91 / 157 ، ذخائر العقبئٰ ص 17)۔

1195۔ رسول اکرم ! مشرق کی طرف سے سیاہ پرچم والے آئیں گے جن میں دل لوہے کی چٹانوں جیسے مضبوط ہوں گے لہذا جو ان کے بارے میں سن لے اس کا فرض ہے کہ ان سے ملحق ہوجائے چاہے برف کے اوپر چل کر جائے۔ ( عقد الدرر ص 129 روایت ثوبان)۔

۲۴

1196۔ امام باقر ! میں ایک قوم کو دیکھ رہاہوں جو مشرق سے برآمد ہوئی ہے اور حق طلب کررہی ہے لیکن اسے نہیں جارہاہے اور پھر بار بار ایسا ہی ہورہاہے یہاں تک کہ وہ لوگ کاندھے پر تلوار اٹھالیں گے اور پھر جو چاہیں گے سب مل جائے گا لیکن اسے قبول نہ کریں گے بلکہ تمھارے صاحب کے حوالہ کردیں گے اور ان کے مقتولین شہداء کے درجہ میں ہوں گے، اگر میں اس وقت تک باقی رہتا تواپنی جان کو بھی صاحب الامر کے لئے باقی رکھتا ۔( الغیبتہ النعمانی ص 273 / 50 روایت ابوخالد)۔

1197۔ امام علی (ع)! اے طالقان ! اللہ کے تیرے یہاں خزانہ ہیں جو سونے چاندی کے نہیں ہیں بلکہ ان صاحبان ایمان کے ہیں جو مکمل معرفت رکھنے والے ہوں گے اور آخر زمانہ میں مہدی کے انصار میں ہوں گے۔ ( الفتوح 2 ص 320 ، کفایة الطالب ص 491 روایت اعثم کوفی ینابیع المودہ 3 ص 298 / 12)۔

1198۔ امام حسن (ع)! رسول اکرم نے اہلبیت (ع) پر وارد ہونے والی بلاؤں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس کے بعد خدا مشرق سے ایک پرچم بھیجے گا اور جو اس کی مدد کرے گا خدا اس کی مدد کرے گا اور جو اسے چھوڑ دے گا خدا اسے چھوڑ دے گا یہاں تک کہ وہ لوگ اس شخص تک پہنچ جائیں جس کا نام میرا نام ہوگا اور سارے امور حکومت اس کے حوالہ کردیں اور اللہ اس کی تائید اور نصرت کردے ۔( عقد الدرر 1 ص 130 ، الملاحم و الفتن ص 49 روایت علاء بن عتبہ )۔

1199۔ محمد بن الحنفیہ ! ہم حضرت علی (ع) کی خدمت میں حاضر تھے جب ایک شخص نے مہدی (ع) کے بارے میں سوال کرلیا تو آپ نے فرمایا افسوس اس کے بعد اپنے ہاتھ سے سات گر ہیں باندھیں اور پھر فرمایا کہ وہ آخر زمانے میں خروج کرے گا جب حال یہ ہوگا کہ اگر کوئی شخص خدا کا نام لے گا تو قتل کردیا جائے گا۔ پھر خدا اس کے پاس ایک قوم کو جمع کردے گا جو ابر کے ٹکڑوں کی طرح جمع ہوجائیں گے اور ان کے دلوں میں محبت ہوگی کوئی دوسرے سے گھبرائے گا نہیں اور وہ کسی کے آنے سے خوش بھی نہیں ہوں گے، ان کی تعداد اصحاب بدر جیسی ہوگی ، نہ اولین ان سے آگے جاسکتے ہیں اور نہ بعد والے انھیں پاسکتے ہیں، اصحاب طالوت کے عدد کے برابر، جنھوں نے نہر کو پار کرلیا تھا ۔( مستدرک حاکم 4 ص 597 / 8659 ، عقد الدرر 1 ص 131)۔

۲۵

1200۔ عفان البصری راوی ہیں کہ امام صادق (ع) نے مجھ سے فرمایا کہ تمھیں معلوم ہے کہ قم کانام قم کیوں ہے؟ میں نے عرض کی خدا ، رسول اور آپ بہتر جانتے ہیں ! فرمایا اس کا نام قم اس لئے ہے کہ یہاں والے قائم آل محمد کے ساتھ قیام کریں گے اور اس پر استقامت کا مظاہرہ کرتے ہوئے قائم کی مدد کریں گے( بحار الانوار 60 ص 218 / 38 نقل از کتاب تاریخ قم )۔ 1201۔ امام صادق (ع) ۔ قم کی خاک مقدس ہے اور اس کے باشندے ہم سے ہیں اور ہم ان سے ہیں، کوئی ظالم اس سرزمین کا ارادہ نہیں کرے گا مگر یہ کہ خدا فوراً اسے سزا دے گا جب تک کہ خود وہاں والے خیانت نہ کریں گے ورنہ اگر ایسا کریں گے تو خدا ان پر ظالم حکام کو مسلط کر دے گا۔

اہل قم ہمارے قائم کے انصار ہیں اور ہمارے حق کے طلبگار ، یہ کہہ کر آپ نے آسمان کی طرف رخ کیا اور دعا کی خدایا، انھیں ہر فتنہ سے محفوظ رکھنا اور ہر ہلاکت سے نجات دینا ۔( بحار الانوار 60 ص 218 / 49)۔

1202۔ امام صادق (ع) ۔ عنقریب کوفہ اہل ایمان سے خالی ہوجائے گا اور علم اس میں مخفی ہوجائے گا جس طرح کہ سانپ اپنے سوراخ میں چھپ جاتاہے اور پھر علم ایک قم نامی شہر میں ظاہر ہوگا جو علم و فضل کا معدن ہوگا اور پھر زمین پر کوئی دینی اعتبار سے مستضعف اور کمزور نہ رہ جائے گا، یہاں تک کہ پردہ دار خواتین بھی صاحب علم و فضل ہوجائیں گی اور یہ سب ہمارے قائم کے ظہور کے قریب ہوگا جب تک خدا قم اور اہل قم کو حجت کا قائم مقام قرار دیدے گا کہ ایسا نہ ہوتا تو زمین اہل زمین کو لے کر دھنس جاتی اور زمین میں کوئی حجت خدا نہ رہ جاتی، پھر تم سے تمام مشرق و مغرب تک علم کا سلسلہ پہنچے گا اور اللہ کی حجت مخلوقات پر تمام ہوجائے گی اور کوئی شخص ایسا باقی نہ رہ جائیگا جس تک علم اور دین نہ پہنچ جائے اور اس کے بعد قائم کا قیام ہوگا۔ ( بحار الانورا 60 ص 213 / 23 نقل از تاریخ قم )۔

۲۶

1203۔ امام صادق (ع) ! پروردگار نے کوفہ کے ذریعہ تمام شہروں پر حجت تمام کی اور مومنین کے ذریعہ تمام غیر مومنین پر اور پھر قم کے ذریعہ تمام شہروں پر اور اہل قم کے ذریعہ تمام اہل مشرق و مغرب کے جن و انس پر ، خدا قم اور اہل قم کو کمزور نہ رہنے دے گا بلکہ انھیں توفیق دے گا اور ایک زمانہ آئے گا جب قم اور اہل قم تمام مخلوقات کے لئے حجت بن جائیں گے اور یہ سلسلہ ہمارے قائم کی غیبت کے زمانہ میں ظہور تک رہے گا کہ اگر ایسا نہ ہوگا تو زمین اہل سمیت دھنس جاتی ، ملائکہ قم اور اہل قم سے بلاؤں کو دفع کرتے ہیں اور کوئی ظالم اسکی برائی کا ارادہ نہیں کرتاہے کہ پروردگار اس کی کمر توڑ دیتاہے۔( بحار الانوار 60 ص 212 / 22)۔

1204۔ امام صادق (ع) ” آیت شریفہ” بعثنا علیکم عباد النا“ سورہ اسراء آیت 5 کے ذیل میں فرماتے ہیں کہ یہ ایک قوم ہے جسے پروردگار خروج قائم سے پہلے پیدا کرے گا اور یہ آل محمد کے ہر خون کا بدلہ لے لیں گے ۔( کافی 8 ص 206 / 250 ، تاویل الآیات الظاہرہ ص 272 روایت عبداللہ بن القاسم البطل، تفسیر عیاشی 2 ص 281 / 20 روایت صالح بن سہل)۔ 1205۔ امام کاظم (ع)! اہل قم میں سے ایک شخص لوگوں کو حق کی دعوت دے گا اور اس کے ساتھ ایک قوم لوہے کی چٹانوں کی طرح جمع ہوجائے گی جسے تیز و تند آندھیاں بھی نہ ہلاسکیں گی ، یہ لوگ جنگ سے خستہ حال نہ ہوں گے اور بزدلی کا بھی اظہار نہ کریں گے بلکہ خدا پر بھروسہ کریں گے اور انجام کا ر بہر حال صاحبان تقویٰ کے لئے ہے۔( بحار الانوار 60ص 216 /37 نقل از تاریخ قم روایت ایوب بن یحییٰ الجندل)۔

۲۷

آخری حکومت

1206۔ امام باقر (ع)! ہماری حکومت آخری حکومت ہوگی اور دنیا کاکوئی خاندان نہ ہوگا جو ہم سے پہلے حکومت نہ کرچکا ہو اور ہماری حکومت اس لئے آخری ہوگی کہ کوئی شخص یہ نہ کہہ سکے کہ ہمیں موقع ملتا تو ہم بھی یہی طریقہ اختیار کرتے اور اس نکتہ کی طرف پرودگار نے اشارہ کیا ہے کہ عاقبت صاحبان تقویٰ کے لئے ہے۔( الغیبتة الطوسی (ر) 472 / 493 روایت کسیان بن کلیب ، روضة الواعظین ص 291)۔

1207۔ امام صادق (ع)! ہر قوم کی ایک حکومت ہے جس کا وہ انتظار کررہی ہے لیکن ہماری حکومت بالکل آخر زمانہ میں ظاہر ہوگی ۔ (امالی صدوق (ر) 396 / 3 ، روضة الواعظین ص 234)۔

1208۔ امام صادق (ع) ! یہ سلسلہ یونہی جاری رہے گا یہاں تک کہ کوئی صنف باقی نہ رہ جائے جس نے حکومت نہ کرلی ہو اور کسی کو یہ کہنے کا موقع نہ رہ جائے کہ اگر ہمیں حکومت مل جاتی تو ہم انصاف سے کام لیتے ، اس کے بعد ہمارا قائم حق و عدل کے ساتھ قیام کرے گا۔(الغیبتہ النعمانی ص 274 / 53 روایت ہشام بن سالم )۔

۲۸

انتظار حکومت

1209۔ اسماعیل الجعفی ! ایک شخص امام باقر (ع) کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس کے پاس ایک صحیفہ تھا جس کے بارے میں آپ نے فرمایا کہ یہ مخاصم کا صحیفہ ہے جس میں اس دین کے بارے میں سوال کیا گیا ہے جس میں عمل قبول ہوجاتاہے اس نے کہا خدا آپ پر رحمت نازل کرے میں بھی یہی چاہتا تھا؟

فرمایالا اله الا الله وحده لاشریک له و ان محمداً عبده و رسوله کی شہادت اور تمام احکام الہیہ اور ہم اہلبیت(ع) کی ولایت کا اقرار اور ہمارے دشمنوں سے برائت اور ہمارے احکام کے آگے سر تسلیم خم کردینا اور احتیاط و تواضع اور ہمارے قائم کا انتظار یہی وہ دین ہے جس کے ذریعہ سے اعمال قبول ہوتے ہیں اور یہ انتظار اس لئے ضروری ہے کہ ہماری بھی ایک حکومت ہے اور پروردگار جب چاہے گا اسے منظر عام پر لے آئے گا۔( کافی 2 ص 22 / 13 ، امالی طوسی (ر) 179 / 299)۔

1210۔ امام علی (ع)! ہمارے امر کا انتظار کرنے والا ایسا ہی ہے جیسے کوئی راہ خدا میں اپنے خون میں لوٹ رہاہو۔( خصال 625 / 10 ، کمال الدین 645 / 6 روایت محمد بن مسلم عن الصادق (ع) ، تحف العقول ص 115)۔

1211۔ زید بن صوحان نے امیرالمومنین (ع) سے دریافت کیا کہ سب سے زیادہ محبوب پروردگار کونسا عمل ہے؟ فرمایا انتظار کشائش حال۔ ( الفقیہ 4 / 383 / 5833 روایت عبداللہ بن بکر المرادی)۔

1212۔ اما م باقر (ع)! تم میں جو شخص اس امر کی معرفت رکھتاہے اور اس کا انتظار کررہاہے اور اس میں خیر سمجھتاہے وہ ایسا ہی ہے کہ جیسے راہ خدا میں قائم آل محمد کے ساتھ تلوار لے کر جہاد کررہاہو۔(مجمع البیان 9 ص 359 روایت حارث بن المغیرہ ، تاویل الآیات الظاہرہ ص 640)۔

۲۹

1213۔ امام باقر (ع)! تمھارے مضبوط کو چاہئے کہ کمزور کو طاقتور بنائے اور تمھارے غنی کا فرض ہے کہ فقیر پر توجہ دے اور خبردار ہمارے راز کو فا ش نہ کرنا اور ہمارے امر کا اظہار نہ کرنا اور جب ہماری طرف سے کوئی حدیث آئے تو اگر کتاب خدا میں ایک یا دو شاہد مل جائیں تو اسے قبول کرلینا ورنہ توقف کرنا اور اسے ہماری طرف پلٹا دینا تا کہ ہم اس کی وضاحت کرسکیں اور یاد رکھو کہ اس امر کا ا نتظار کرنے والا نماز گذار اور روزہ دار کا ثواب رکھتاہے اور جو ہمارے قائم کا ادراک کرلے اور ان کے ساتھ خروج کرکے ہمارے دشمن کو قتل کردے اسے بیس شہیدوں کا اجر ملے گا اور جو ہمارے قائم کے ساتھ قتل ہوجائے گا اسے 25 شہیدوں کے اجر سے نوازا جائے گا ۔ (کافی 2 ص 222/ 4 روایت عبداللہ بن بکیر ، امالی طوسی (ر) 232 / 410 ، بشارة المصطفیٰ ص 113 روایت جابر )۔

1214۔ امام باقر (ع)! اگر کوئی شخص ہمارے امر کے انتظار میں مرجائے تو اس کا کوئی نقصان نہیں ہے جبکہ اس نے امام مہدی (ع) کے خیمہ اور آپ کے لشکر کے ساتھ موت نہیں پائی ہے۔( کافی 1 ص 372 / 6 روایت ہاشم )۔

1215۔ امام صادق (ع)! جو ہمارے امر کا منتظر ہے اور اس را ہ میں اذیت و خوف کو برداشت کررہاہے وہ کل ہمارے زمرہ میں ہوگا۔( کافی 8 ص 37 / 7 روایت حمران )۔ 1216۔ امام صادق (ع) ! ہمارے بارھویں کا انتظار کرنے والا رسول اکرم کے سامنے تلوار لے کر جہاد کرنے والے کے جیسا ہے جبکہ وہ رسول اکرم سے دفاع بھی کررہاہو۔( کمال الدین 335/ 5 ، الغیبتہ النعمانی 91 / 21 ، اعلام الوریٰ ص 404 روایت ابراہیم کوفی)۔

1217۔ امام صادق (ع)! جو اس امر کے انتظار میں مرجائے وہ ویسا ہی ہے جیسے قائم کے ساتھ ان کے خیمہ میں رہاہو بلکہ ایسا ہے جیسے رسول اکرم کے سامنے تلوار لے کر جہاد کیاہو۔( کمال الدین 338 / 11 روایت مفضل بن عمر)۔

۳۰

1218۔ امام صادق (ع) ! جو شخص یہ چاہتاہے کہ اس کا شمال حضرت قائم (ع) کے اصحاب میں ہو اس کا فرض ہے کہ انتظار کرے اور تقویٰ اور حسن اخلاق کے ساتھ عمل کرے کہ اس حالت میں اگر مر بھی جائے اور قائم کا قیام اس کے بعد ہو تو اس کو وہی اجر ملے گا جو حضرت کے ساتھ رہنے والوں کا ہوگا لہذا تیاری کرو اور انتظار کرو تمھیں مبارک ہو اے وہ گروہ جس پر خدا نے رحم کیا ہے۔( الغیبتہ للنعمانی 200 / 16 روایت ابوبصیر)۔

1219۔ امام جواد (ع) ! خدایا اپنے اولیاء کو اقتدار دلوادے ان ظالموں کے ہاتھ سے جنھوں نے میرے مال کو اپنا مال بنالیا ہے اور تیرے بندوں کو اپنا غلام بنالیاہے تیری زمین کے عالم کو گونگے، اندھے، تاریک ، اندھیرے میں چھوڑدیاہے جہاں آنکھ کھلی ہوئی ہے لیکن دل اندھے ہوگئے ہیں اور ان کے لئے تیرے سامنے کوئی حجت نہیں ہے، خدایا تو نے انھیں اپنے عذاب سے ڈرایا، اپنی سزا سے آگاہ کیا، اطاعت گذاروں سے نیکی کا وعدہ کیا ، برائیوں پر ڈرایا دھمکایا تو ایک گروہ ایمان لے آیا، خدایا اب اپنے صاحبان ایمان کو دشمنوں پر غلبہ عنایت فرما کہ وہ سب ظاہل ہوگئے ہیں اور حق کی دعوت دے رہے ہیں اور امام منتظر قائم بالقسط کا اتباع کررہے ہیں ۔( نہج البلاغہ)۔

1220۔ امام ہادی (ع)! زیارت جامعہ ، میں خدا کو اور آپ حضرات کو گواہ بناکر کہتا ہوں کہ میں آپ کی واپس کا ایمان رکھتاہوں، آپ کی رجعت کی تصدیق کرتا ہوں اور آپ کے امر کا انتظار کررہاہوں اور آپ کے حکومت کی آس لگائے بیٹھاہوں۔( تہذیب 6 ص 98 / 177)۔

۳۱

دعاء حکومت

1221۔ امام زین العابدین (ع)! پروردگار ! اہلبیت (ع) پیغمبر کے پاکیزہ کردار افراد پر رحمت نازل فرما جنھیں تو نے اپنے امر کے لئے منتخب کیا ہے۔ اور اپنے علم کا مخزن ، اپنے دین کا محافظ ، اپنی زمین میں اپنا خلیفہ اور اپنے بندوں پر اپنی حجت قرار دیاہے، انھیں اپنے ارادہ سے ہر رجس سے پاکیزہ بنایاہے اور اپنی ہستی کا وسیلہ اور اپنی جنت کا راستہ قرار دیاہے۔

خدایا اپنے ولی کو اپنی نعمتوں کے شکریہ کی توفیق کرامت فرما اور ہمیں بھی ایسی ہی توفیق دے، انھیں اپنی طرف سے سلطنت و نصرت عطا فرما اور بآسانی فتح مبین عطا فرما، اپنے محکم رکن کے ذریعہ ان کی امداد فرما، ان کی کمر کو مضبوط اور ان کے بازو کو قوی بنا، اپنی نگاہوں سے ان کی نگرانی اور اپنی حفاظت سے ان کی حمایت فرما، اپنے ملائکہ سے ان کی نصرت اور اپنے غالب لشکر سے امداد فرما، ان کے ذریعہ کتاب و حد و شریعت و سنن رسول کو قائم فرما اور جن آثار دین کو ظالمین نے مردہ بنادیاہے انھیں زندہ بنادے، اپنے راستہ سے ظلم کی کثافت کو دور کردے اور اپنے طریق سے نقصانات کو جدا کردے راہ حق سے منحرف لوگوں کو زائل کردے اور کجی کے طلبگاروں کو محو کردے، ان کے مزاج کو چاہنے والوں کے لئے نرم کردے اور ہاتھوں کو دشمنوں پر غلبہ عنایت فرما ہمیں ان کی رافت ، رحمت ، مہربانی اور محبت عطا فرما اور ان کا اطاعت گذار اور خدمت شعار بنادے کہ ہم ان کی رضا کی سعی کریں، ان کی امداد اور ان سے دفاع کے لئے ان کے گرد رہیں اور اس عمل کے ذریعہ تیرا اور تیرے رسول کا قرب حاصل کرسکیں۔ (صحیفہ سجادیہ دعاء نمبر 47 ص 190 ۔191 ، اقبال الاعمال 2 ص 91)۔

1222۔ امام باقر (ع) ! نماز جمعہ کے دوسرے خطبہ کی تعلیم دیتے ہوئے، پروردگار ! ہم تجھ سے باعزت حکومت کے طلبگار ہیں جس کے ذریعہ اسلام اور اہل اسلام کو عزت نصیب ہو اور نفاق و اہل نفاق ذلیل ہوں، ہمیں اپنی اطاعت کا داعی اور اپنے راستہ کے قائدین میں قرار دیدے اور اسی حکومت کے ذریعہ دنیا و آخرت کی کرامت عطا فرما۔( کافی 3 ص 424 / 6 روایت محمد بن مسلم)۔

۳۲

1223۔ امام صادق (ع)! خدایا محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما اور امام مسلمین پر رحمت نازل فرما اورانھیں سامنے ، پیچھے، داہنے، بائیں ، اوپر ، نیچے ہر طرف سے محفوظ رکھ انھیں آسان فتح عنایت فرما اور باعزت نصرت عطا فرما، ان کے لئے سلطنت و نصرت قرار دیدے ، خدایا آل محمد کے سکون و آرام میں عجلت فرما اور جن و انس میں ان کے دشمنوں کو ہلاک کردے۔ ( مصباح المتہجد ص 392 ، جمال الاسبوع ص 293)۔

1224۔ امام کاظم (ع)! سجدہ شکر کا ذکر کرتے ہوئے۔

خدایا میں واسطہ دیتاہوں اس وعدہ کا جو تو نے اپنے اولیاء سے کیا ہے کہ انھیں اپنے اور ان کے دشمنوں پر فتح عنایت فرمائے گا کہ محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما اور آل محمد کے محافظین دین پر رحمت نازل فرما ۔ خدایا میں ہر تنگی کے بعد سہولت کا طلب گار ہوں ۔( کافی 3 ص 225 / 17 روایت عبداللہ بن جندب)۔

1225۔ امام رضا (ع) ! امام زمانہ (ع) کے حق میں دعا کی تعلیم دیتے ہوئے۔

خدایا اپنے ولی ، خلیفہ، مخلوقات پر اپنی حجت، اپنے حکم کے ساتھ بولنے والے اور اپنے مقاصد کی تعبیر کرنے والی زبان، اپنے اذن سے دیکھنے والی آنکھ ، اپنے بندوں پر اپنے شاہد، سردارمجاہد، اپنی پناہ میں رہنے والے اور اپنی عبادت کرنے والے سے دفاع فرما، اسے تمام مخلوقات کے شر سے اپنی پناہ میں رکھنا اور سامنے، پیچھے، داہنے، بائیں، اوپر نیچے سے اس کی ایسی حفاظت فرما جس کے بعد بربادی کا اندیشہ نہ رہے اور اس کے ذریعہ اپنے رسول اور اس کے آباء و اجداد کا تحفظ فرما جو سب تیرے امام اور تیرے دین کے ستون تھے، اسے اپنی امانت میں قرار دیدے جہاں بربادی نہیں اور اپنے ہمسایہ میں قرار دیدے جہاں تباہی نہیں اور اپنی پناہ میں قرار دیدے جہاں ذلت نہیں اور اپنی امان میں لے لے جہاں رسوائی کا خطرہ نہیں، اپنے زیر سایہ قرار دیدے جہاں کسی اذیت کا امکان نہیں، اپنی غالب نصرت کے ذریعہ اس کی امداد فرما اور اپنے قوی لشکر کے ذریعہ اس کی تائید فرما، اپنی قوت سے اسے قوی بنادے اور اپنے ملائکہ کو اس کے ساتھ کردے، اس کے دوستوں سے محبت فرما اور اس کے دشمنوں سے دشمنی کر، اسے اپنی محفوظ زرہ پہنادے اور ملائکہ کے حلقہ میں رکھ دے۔

۳۳

اس کے ذریعہ انتشار کو دور کردے، شگاف کو پر کردے، ظلم کو موت دیدے، عدل کو غالب بنادے، اس کے طول بقاء سے زمین کو موت دیدے، عدل کو غالب بنادے، اس کے طول بقاء سے زمین کو زینت دیدے اور اپنی نصرت سے اس کی تائید فرما ، اپنے رعب سے اس کی امداد فرما، اس کے مددگاروں کو قوی بنادے، اس سے الگ رہنے والوں کو رسوا کردے، جو دشمنی کرے اسے تباہ کردے اور جو خیانت کرے اسے برباد کردے، اس کے ذریعہ کا فروجابر حکام، ان کے ستون و ارکان سب کو قتل کردے اور گمراہوں کی کمر توڑ دے جو بدعت ایجاد کرنے والے، سنت کو مردہ بنادینے والے اور باطل کو تقویت دینے والے ہیں، اس کے ہاتھوں جابروں کو ذلیل، کافروں اور ملحدوں کو تباہ و برباد کردے وہ شرق و غرب میں ہوں یا برو بحر میں یا صحرا و بیابان میں ، یہاں تک کہ نہ ان کا کوئی باشندہ رہ جانے اور نہ ان کے کہیں آثار باقی رہ جائیں۔

خدایا ان ظالموں سے اپنے شہروں کو پاک کردے اور اپنے نیک بندوں کو انتقام عطا فرما، مومنین کو عزت دے اور مرسلین کی سنت کو زندہ بنادے انبیاء کے بوسیدہ ہوجانے والے احکام کی تجدید فرما اور دین کے جو احکام محو ہوگئے ہیں یا بدل دیئے گئے ہیں انھیں تازہ بنادے تا کہ اس کے ہاتھوں دیں تازہ و زندہ خالص اور صریح ہوکر سامنے آئے نہ کسی طرح کی کجی ہو اور نہ بدعت اور اس کے عدل سے ظلم کی تاریکیوں میں روشنی پیدا ہوجائے اور کفر کی آگ بجھ جائے اور حق و عدل کے عقدے کھل جائیں کہ وہ تیرا ایسا بندہ ہے جسے تو نے اپنے بندوں میں مصطفی قرار دیاہے، گناہوں سے محفوظ اور عیب سے بری رکھاہے اور ہر رجس اور گندگی سے پاک و سالم قرار دیاہے۔

۳۴

خدایا ہم اس کے لئے روز قیامت گواہی دیں گے کہ اس نے کوئی گناہ نہیں کیا ہے اور کسی برائی کا ارتکاب نہیں کیا ہے، کسی اطاعت کو نظر انداز نہیں کیا ہے اور کسی حرمت کو برباد نہیں کیاہے، کسی فریضہ کو بدلا نہیں ہے اور کسی شریعت میں تغیر نہیں پیدا کیاہے، وہ ہدایت یافتہ ، ہادی ، طاہر ، متقی ، پاکیزہ، پسندیدہ اور طیب و طاہر انسان ہے۔

خدایا اسے اس کی ذات، اس کے اہل و اولاد، ذریت و امت اور تمام رعایا میں خنکی چشم، سرور نفس عنایت فرما، تمام مملکتوں کو جمع کردے قریب ہوں یا دور ، عزیز ہوں یا ذلیل، تا کہ اس کا حکم ہر حکم پر جاری ہوجائے اور اس کا حق ہر باطل پر غالب آجائے۔

خدایا ہمیں اس کے ہاتھوں ہدایت کے راستہ اور دین کی شاہراہ اعظم اور اس کی معتدل راہوں پر چلادے جہاں ہر غالی پلٹ کر آتاہے اور ہر پیچھے رہ جانے والا اس سے ملحق ہوجاتاہے، ہمیں اس کی اطاعت کی وقت اور اس کی پیروی کا ثبات عطا فرما، اس کی متابعت کا کرم فرما اور اس کے گروہ میں شامل کردے جو اس کے امر سے قیام کرنے والے۔ اس کے ساتھ صبر کرنے والے اور اس کی رضا کے مخلص طلب گار ہیں ٹا کہ ہمیں روز قیامت اس کے انصار و اعوان اور اس کی حکومت کے ارکان میں محشور کرے۔

خدایا ہمارے لئے اس مرتبہ کو ہر شک و شبہ سے خالص اور ہر ریاء و سمعہ سے پاکیزہ قرار دیدے تا کہ ہم تیرے غیر پر اعتماد نہ کریں اور تیری رضا کے علاوہ کسی شے کے طلبگار نہ ہوں، ان کی منزل میں ساکن ہوں اور انکے ساتھ جنت میں داخل ہوں ۔

ہمیں ہر طرح کی کسلمندی ، کاہلی ، سستی سے پناہ دے اور ان لوگوں میں قرار دیدے جن سے دین کا کام لیا جاتاہے اور اپنے ولی کی نصرت کا انتظام کیا جاتاہے اور ہماری جگہ پر ہمارے غیر کو نہ رکھ دینا کہ یہ کام تیرے لئے آسان ہے اور ہمارے لئے بہت سخت ہے۔

۳۵

خدایا اپنے اولیاء عہد اور اس کے بعد کے پیشواؤں پر بھی رحمت نازل فرما اور انھیں ان کی امیدوں تک پہنچا دینا، انھیں طول عمر عطافرما اور ان کی امداد فرما، جو امر ان کے حوالہ کیا ہے اسے مکمل کردے اور ان کے ستونوں کو ثابت بنادے، ہمیں ان کے اعوان اور ان کے دین کے انصار میں قرار دے دے کہ وہ سب تیرے کلمات کے معدن، تیرے علم کے مخزن تیری توحید کے ارکان اور تیرے دین کے ستون اور تیرے اولیاء امر ہیں۔

بندوں میں تیرے خالص بندے اور مخلوقات میں تیرے منتخب اولیاء اور تیرے اولیاء کی اولاد اور اولاد پیغمبر کے منتخب افراد ہیں، میرا سلام پیغمبر پر اور ان کی تمام اولاد پر اور صلوات و برکات و رحمت ۔

( مصباح المتہجد ص 409 ، مصباح کفعمی ص 548 ، جمائل الاسبوع ص 307 روایات یونس بن عبدالرحمان)۔

1226۔ امام ہادی (ع) زیارت امام مہدی (ع) میں فرماتے ہیں، پروردگار جس طرح تو نے اپنے پیغمبر پر ایمان لانے اور ان کی دعوت کی تصدیق کرنے کی توفیق دی اور یہ احسان کیا کہ میں ان کی اطاعت کروں اور ان کی ملت کا اتباع کروں اور پھر ان کی معرفت اور ان کی ذریت کے ائمہ کی معرفت کی ہدایت دی اور ان کی معرفت سے ایمان کو کامل بنایا اور ان کی ولایت کے طفیل اعمال کو قبول کیا اور ان پر صلوات کو وسیلہ عبادت قرار دیدیا اور دعا کی کلی اور قبولیت کا سبب بنادیا، اب ان سب پر رحمت نازل فرما اور ان کے طفیل مجھے اپنی بارگاہ میں دنیا و آخرت میں سرخرو فرما اور بندہ مقرب بنادے

خدایا ان کے وعدہ کو پورا فرما، ان کے قائم کی تلوارسے زمین کی تطہیر فرما، اس کے ذریعہ اپنے معطل حدود اور تبدیل شدہ احکام کے قیام کا انتظار فرما، مردہ دلوں کو زندہ کردے اور متفرق خواہشات کو یکجا بنادے راہ حق سے ظلم کی کثافت کو دور کردے تا کہ اس کے ہاتھوں پرحق بہترین صورت میں جلوہ نما ہوا ور باطل و اہل باطل ہلاک ہوجائیں اور حق کی کوئی بات باطل کے خوف سے پوشیدہ نہ رہ جائے ۔( بحار 102 ص 182 از مصباح الزائر)۔

۳۶

1227۔ امام عسکری (ع) ، ولی امر امام (ع) منتظر پر صلوات کی تعلیم دیتے ہوئے۔

خدایا اپنے ولی ، فرزند اولیاء پر رحمت نازل فرما جن کی اطاعت تو نے فرض کی ہے اور ان کا حق لازم قرار دیاہے اور ان سے رجس کو دور کرکے انھیں طیب و طاہر قرار دیاہے۔

خدایا اس کے ذریعہ اپنے دین کو غلبہ عطا فرما، اپنے اور اس کے دوستوں، شیعوں اور مددگاروں کی امداد فرما اور ہمیں انھیں میں سے قرار دیدے، خدایا اسے ہر باغی، طاغی اور شریر کے شر سے اپنی پناہ میں رکھنا اور سامنے، پیچھے ، داہنے بائیں ہر طرف سے محفوظ رہنا، اسے ہر برائی کی پہنچ سے دور رکھنا اور اس کے ذریعہ رسول اور آل رسول کی حفاظت فرمانا ، اس کے وسیلہ سے عدل کو ظاہر فرما، اپنی مدد سے اس کی تائید فرما، اس کے ناصروں کی امداد فرما، اس سے الگ ہوجانے والوں کو بے سہارا بنادے اس کے ذریعہ کا فر جابروں کی کمر توڑ دے اور کفار و منافقین و ملحدوں کو فنا کردے چاہے مشرق میں ہوں یا مغرب میں ، بر میں ہوں یا بحر میں، زمین کو عدل سے معمور کردے اور اپنے دین کو غلبہ عنایت فرما، ہمیں ان کے انصار و اعوان، اتباع و شیعیان میں سے قرار دیدے اور آل محمد کے سلسلہ میں وہ سب دکھلا دے جس کی انھیں خواہش ہے اور دشمنوں کے بارے میں وہ سب دکھلا دے جس سے وہ لوگ ڈر رہے ہیں، خدایا آمین، ( مصباح المتہجد ص 405 ، جمال الاسبوع ص 300 روایت ابومحمد عبداللہ بن محمد العابد)۔

1228۔ ابوعلی ابن ہمام، کا بیان ہے کہ حضرت کے نائب خاص شیخ عمری نے اس دعا کو ملاء کرایاہے اور اس کے پڑھنے کی تاکید کی ہے، جو دور غیبت امام قائم کی بہترین دعا ہے۔

خدایا مجھے اپنی ذات کی معرفت عطا فرما کہ اپنی معرفت نہ دے گا تو میں رسول کو بھی نہ پہچان سکوں گا اور پھر اپنے رسول کی معرفت عطا فرما کہ اگر ان کی معرفت نہ دے گا تو میں تیری حجت کو بھی نہ پہچان سکوں گا اور پھر اپنی حجت کی معرفت بھی عطا فرما کہ اگر اسے نہ پہچان سکا تو دین سے بہک جاؤ گا۔

۳۷

خدایا مجھے جاہلیت کی موت نہ دینا اور نہ ہدایت کے بعد میرے دل کو منحرف ہونے دینا۔

خدایا جس طرح تو نے ان لوگوں کی ہدایت دی جن کی اطاعت کو واجب قرار دیاہے اور جو تیرے رسول کے بعد تیرے اولیاء امر ہیں اور میں نے تیرے تمام اولیاء امیر المومنین (ع) ، حسن (ع) ، حسین (ع) ، علی (ع) ، محمد ، جعفر (ع) ، موسیٰ (ع) ، علی (ع) ، محمد (ع) ، علی (ع) ، حسن (ع) حجت قائم مہدی (عج) سے محبت اختیار کی ہے۔

خدایا اب حضرت قائم (ع) کے ظہور میں تعجیل فرما، اپنی مدد سے ان کی تائید فرما، ان کے مددگاروں کی امداد فرما، ان سے الگ رہنے والوں کو ذلیل فرما، ان سے عداوت کرنے والوں کو تباہ و برباد کردے، حق کا اظہار فرما، باطل کو مردہ بنادے، بندگان مومنین کو ذلت سے نجات دیدے شہروں کو زندگی عطا فرمادے، کفر کے جباروں کو تہ تیغ کردے، ضلالت کے سر براہوں کی کمر توڑدے، جابروں اور کافروں کو ذلیل کردے، منافقوں عہد شکنوں اور شرق و غرب کے ملحدوں، مخالفوں کو ہلاک و برباد کردے چاہے وہ خشکی میں ہوں یا دریاؤں میں، بیابانوں میں ہوں یا پہاڑوں پر ۔ تا کہ ان کی کوئی آبادی نہ رہ جائے اور ان کا نام و نشان بھی باقی نہ رہے، زمین کو ان کے وجود سے پاک کردے اور اپنے بندوں کے دلوں کو سکون عطا فرما، جو دین مٹ گیا ہے اس کی تجدید فرما اور جو احکام بدل دیے گئے ہیں ان کی اصلاح فرما، جو سنت بدل گئی ہے اسے ٹھیک کردے تا کہ دین دوبارہ اس کے ہاتھوں ترو تازہ ہوکر سامنے آئے نہ کوئی کجی ہو نہ بدعت نہ انحراف کفر کی آگ بجھ جائے اور ضلالت کا شعلہ خاموش ہوجائے کہ وہ تیرا وہ بندہ ہے کہ جسے تو نے اپنا بنایاہے، اور اسے دین کی نصرت کے لئے منتخب کیا ہے اور اپنے علم سے چنا ہے اور گناہوں سے محفوظ رکھاہے اور عیوب سے پاک رکھاہے، غیب کا علم دیا ہے اور نعمتوں سے نوازاہے، رجس سے دور رکھاہے اور پاک و پاکیزہ بنایاہے۔

خدایا ہم اس بات کے فریادی ہیں کہ تیرے نبی جاچکے ہیں، تیرا ولی بھی پردہ غیب میں ہے، زمانہ مخالف ہوگیاہے ، فتنے سر اٹھارہے ہیں، دشمنوں نے ہجوم کر رکھاہے اور ان کی کثرت ہے اور اپنی قلت ہے۔

۳۸

خدایا ان حالات کی اصلاح فرما فوری فتح کے ذریعہ، اور اپنی نصرت کے ذریعہ، اور امام عادل کے ظہور کے ذریعہ، خدائے برحق اس دعا کو قبول کرلے۔

خدایا اپنے ولی کے ذریعہ قرآن کو زندہ کردے اور اس کے نور سرمدی کی زیارت کرادے جس میں کوئی ظلمت نہیں ہے، مردہ دلوں کو زندہ بنادے اور سینوں کی اصلاح کردے، خواہشات کو ایک نقطہ پر جمع کردے معطل حدوداور متروک احکام کو قائم کرادے تا کہ ہر حق منظر پر آجائے اور ہر عدل چمک اٹھے، خدایا ہمیں ان کے مددگاروں اور حکومت کو تقویت دینے والوں میں قرار دیدے کہ ہم ان کے احکام پر عمل کریں، اور ان کے عمل سے راضی رہیں، ان کے احکام کے لئے سراپا تسلیم رہیں اور پھر تقیہ کی کوئی ضرورت نہ رہ جائے۔

خدایا تو ہی برائیوں کو دور کرنے والا ، مضطر افراد کی دعاؤں کا قبول کرنے والا اور کرب و رنج سے نجات دینے والا ہے لہذا اپنے ولی کے ہر رنج و غم کو دور کردے اور اسے حسب وعدہ زمین میں اپنا جانشین بنادے۔

خدایا محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما اور مجھے ان کے طفیل دنیا و آخرت میں کامیابی اور تقرب عنایت فرما ۔( کمال الدین 512 / 43 ، مصباح المتہجد ص 411 ، جمال الاسبوع ص 315)۔

1229۔ دعائے افتتاح۔ خدایا ہم ایسی باعزت حکومت کے خواہشمند ہیں جس سے اسلام و اہل اسلام کو عزت اور نفاق و اہل نفاق کو ذلت نصیب ہو ہمیں اپنی اطاعت کے داعیوں اور اپنے راستہ کے قائدوں میں قرار دیدے اور پھر دنیا و آخرت کی کرامت عطا فرما۔

۳۹

خدایا جو حق ہم نے پہچان لیا ہے اسے اٹھانے کی طاقت دے اور جسے نہیں پہچان سکے ہیں اس تک پہنچا دے۔

خدایا اس کے ذریعہ ہماری پراگندگی کو جمع کردے، ہمارے درمیان شگاف کو پڑ کردے، ہمارے انتشار کو جمع کردے ۔ہماری قلت کو کثرت اور ہماری ذلت کو عزت میں تبدیل کردے، ہماری غربت کو دولت میں بدل دے اور ہمارے قرض کو ادا کردے، ہمارے فقر کا علاج فرما اورہماری حاجتوں کو پورا فرما۔

ہماری زحمت کو آسان کردے اور ہمارے چہروں کو نورانی بنادے، ہمیں قید سے رہائی عطا فرما اور ہمارے مطالب کو پورا فرما، ہمارے وعدوں کو مکمل فرما اور ہماری دعاؤں کو قبول کرلے، ہمیں تمام امیدیں عطا فرما اور ہماری خواہش سے زیادہ عطا فرما۔

اے بہترین مسئول اور وسیع ترین عطا کرنے والے ، ہمارے دلوں کو سکون عطا فرما اور ہمارے رنج و غم کا علاج فرما، جہاں جہاں حق کے بارے میں اختلاف ہے ہمیں ہدایت فرما کہ تو جسے چاہے صراط مستقیم کی ہدایت دے سکتاہے، اپنے اور ہمارے دشمنوں کے مقابلہ میں ہماری مدد فرما اور اے خدائے برحق ! ہماری اس دعا کو قبول کرلے۔

خدایا ہماری فریاد یہ ہے کہ تیرے نبی جاچکے، تیر اولی غیب میں ہے، دشمنوں کی کثرت ہے، فتنوں کی شدت ہے ، زمانہ کا ہجوم ہے، اب تو محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما اور ان حالات میں ہماری فوری فتح کے ذریعہ امداد فرما تا کہ رنج و غم دور ہوجائیں، باعزت امداد دے اور حکومت حق کو ظاہر فرما، رحمت کی کرامت عطا فرما اور عافیت کا لباس عنایت فرما دے اپنی رحمت کے سہارے اے بہترین رحمت دینے والے۔( اقبال الاعمال 1ص 142 روایت محمد بن ابی قرّہ)۔

واضح رہے کہ یہ دعا امام زمانہ عج کی طرف سے ہے جسے نائب دوم محمد بن عثمان بن سعید العمری کے بھتیجہ نے ان کی کتاب سے نقل کیاہے اور یہ ماہ رمضان کی شبوں میں پڑھی جاتی ہے۔!

۴۰