تفسير راہنما جلد ۱

 تفسير راہنما 5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 785

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 785 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 208611 / ڈاؤنلوڈ: 6044
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

۱۳ _ انسانوں كے ساتھ اللہ تعالى كے معاہدوں كى پابندى ضرورى ہے _اوفوا بعهدي

۱۴ _ انسانوں كے اس عہد كى وفا كرنا جو خداوند متعال كے ہاں ہے اس سے مشروط ہے كہ انسان الہى عہد و پيمان كو نبھائيں _و اوفوا بعهدى اوف بعهدكم

۱۵ _ خداوند متعال ہى اس مقام و عظمت كا مالك ہے جو شائستگى ركھتاہے كہ اسكى ہى ذات اقدس سے ڈراجائے _

و اياى فارهبون

۱۶_ اللہ تعالى سے ڈرنا اور اس كے غير سے خوف نہ كھانا اس امر كا موجب بنتاہے كہ عہد الہى كى پابندى كى جائے_

اوفوا بعهدى و اياى فارهبون

۱۷_ تاريخ سے آگاہى و واقفيت انسان كے لئے بہت كردار ساز ہوسكتى ہے _يا بنى اسرائيل اذكروا نعمتى التى انعمت عليكم گذشتہ نعمتوں كو ياد كرنا ايك طرح كى تاريخ سے واقفيت ہے جسكى پروردگار عالم نے نصيحت فرمائي ہے_ چونكہ اللہ تعالى كى نصيحتيں اور احكامات انسان كى تعمير ذات اور ہدايت كے لئے ہوتے ہيں اس اعتبار سے مذكورہ بالا مفہوم اخذ كيا گيا ہے_

اللہ تعالى : اللہ تعالى سے مختص امور ۱۵; اوامر الہى ۲; اللہ تعالى كى نصيحتيں ۶،۹; عہد خدا كى وفا كى شرائط ۸،۱۴; عنايات الہى ۱۰; عہد الہى ۵، ۷،۸،۱۳ ، ۱۴; نعمات الہى ۱،۱۰

انسان : انسانوں كے ساتھ خدا تعالى كا عہد ۱۳،۱۴; انسانوں كى ذمہ دارى ۱۵

بنى اسرائيل : بنى اسرائيل كى آگاہى ۲; صدر اسلام كے بنى اسرائيل ۷; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱،۴; بنى اسرائيل كى معاشرتى شكل ۴;بنى اسرائيل كا اللہ تعالى سے عہد و پيمان ۵،۸; اللہ تعالى كا بنى اسرائيل سے عہد ۵، ۷،۸; بنى اسرائيل كى ذمہ دارى ۲،۳،۶،۹; بنى اسرائيل كى نعمتيں ۱،۲

تاريخ : تاريخ سے آگاہى كے نتائج ۱۷; تاريخ كے فوائد۱۷

تكليف ( شرعى ذمہ داري): تكليف پر عمل كے عوامل ۱۶

خوف: خوف خدا كے آثارو نتائج ۱۶; خوف خدا ۹،۱۵; غير خدا كا خوف ۱۶

۱۴۱

ذكر : نعمت كے ذكر كى اہميت ۱۱; ذكر خدا ۱۲; نعمت كا ذكر ۲، ۱۲

رشد: رشد كے عوامل ۱۷

عہد: وفائے عہد كے آثارو نتائج۱۴; وفائے عہد كي

اہميت ۱۳; وفائے عہد كے موجبات يا بنياديں ۱۶; وفائے عہد ۶

قرآن حكيم : قرآن كى اتباع ۳; قرآن حكيم اور بنى اسرائيل ۳; قرآن كريم كے مخاطبين ۳

نعمت: نعمت كا سرچشمہ ۱۰،۱۲

وَآمِنُواْ بِمَا أَنزَلْتُ مُصَدِّقاً لِّمَا مَعَكُمْ وَلاَ تَكُونُواْ أَوَّلَ كَافِرٍ بِهِ وَلاَ تَشْتَرُواْ بِآيَاتِي ثَمَناً قَلِيلاً وَإِيَّايَ فَاتَّقُونِ ( ۴۱ )

ہم نے جو قرآن تمھارى تورات كى تصديق كے لئے بھيجا ہے اس پر ايمان لے آو اور سب سے پہلے كافر نہ بن جاؤ ہمارى آيتوں كو معمولى قيمت پر نہ بيچو اور ہم سے ڈرتے رہو_

۱_ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو قرآن كى تصديق اور اس پر ايمان لانے كى دعوت دى _ يا بنى اسرائيل و آمنوا بما انزلت

۲ _ قرآن كريم كا نازل كرنے والا پروردگار عالم ہے _و آمنوا بما انزلت

'' بما انزلت '' ميں ما موصولہ سے مراد قرآن حكيم ہے_

۳ _ قرآن پر ايمان لانا اور اسكا انكار نہ كرنا اللہ تعالى كے بنى اسرائيل سے عہد و پيمان ميں سے تھا_اوفوا بعهدى و آمنوا بما انزلت

۴ _ قرآن حكيم بنى اسرائيل پر نازل ہونے والى آسمانى كتابوں ( تورات ، انجيل ...) كى حقانيت كى تصديق كرنے والا ہے_آمنوا بما انزلت مصدقا لما معكم

''لما معكم'' ميں مائے موصولہ سے مراد بنى اسرائيل پر نازل ہونے والى آسمانى كتابيں ہيں جنكا واضح ترين مصداق تورات و انجيل ہيں _ ''مصدقاً'' كا مصدر تصديق ہے جسكا معنى ہے كسى شخص يا چيز كى طرف راستى و درستگى كى نسبت دينا _ پس '' مصدقا لما معكم'' كا معنى يہ بنتاہے قرآن تمھارى آسمانى كتابوں كو صحيح و درست جانتاہے اور ان كى حقانيت كى تصديق كرتاہے_

۱۴۲

۵ _ قرآن كريم كا خداوند متعال كى جانب سے نازل ہونا اس بات كى دليل ہے كہ سب كو اس پر ايمان لانا چاہيئے_

آمنوا بما انزلت قرآن كى بجائے مائے موصولہ كو استعمال كرنا اور اسكى تشريح جملہ '' انزلت'' كے ساتھ كرنے كا ہدف اس حكم ( قرآن پر ايمان لانے )كى دليل بيان كرناہے گويا قرآن چونكہ خداوند متعال كى جانب سے نازل ہواہے پس اس پر ايمان لے آؤ_

۶ _ قرآن حكيم تورات و انجيل كى حقانيت كى دليل ہے_* قرآن كريم كا آسمانى كتابوں كى تائيد كرنے كا مفہوم يہ ہوسكتاہے قرآن كريم كا نازل ہونا اس بات كا موجب ہوا كہ ان كتابوں ميں قرآن كے آنے كے بارے ميں جو پيشين گوئياں ہوئي تھيں وہ پورى ہوچكى ہيں _ بنابريں نزول قرآن ان كتابوں كى راستى و درستگى كو پايہ ثبوت تك پہنچاتاہے_

۷_اللہ تعالى نے بنى اسرائيل ( يہود و نصارى ) كو قرآن كريم كا انكار اور كفر كرنے سے متنبہ فرمايا_ولا تكونوا اوّل كافر به '' بہ '' كى ضمير ممكن ہے '' ما انزلت '' كى طرف لوٹتى ہو يا پھر '' ما معكم'' كى طرف، مذكورہ مفہوم پہلے احتمال كى بناپر ہے _

۸ _ قرآن كريم كے كفر و انكار كى صورت ميں بنى اسرائيل اللہ كى بارگاہ ميں انتہائي ناپسنديدہ اور منفور كفار ہوں گے _

و لا تكونوا اوّل كافر به يہ مفہوم مندرجہ ذيل دو واضح امور كى بناپر ہے_

۱_ جملہ '' ولا تكونوا ...'' ميں لفظ اول رتبے اور درجے كے اعتبار سے ہے نہ كہ زمانے كے اعتبار سے _

۲ _ '' اوّل'' قيد توضيحى ہے نہ كہ احترازى پس ''ولا تكونوا ...'' كا مفہوم يہ ہوگا قرآن كا كفر اختيار نہ كرو ورنہ اس صورت ميں يہ كفر اولين درجے كا ہوگا_

۹ _ قرآن كے انكار سے بنى اسرائيل اپنى آسمانى كتابوں كے كفر ميں بھى بڑھے ہوئے ہوں گے _و لا تكونوا اوّل كافر به يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ '' بہ '' كى ضمير ''ما معكم''كى طرف لوٹتى ہو_ بنابريں جملہ '' و لا تكونوا ...'' كا جملہ '' امنوا بما انزلت'' سے ارتباط ہونے كى صورت ميں معنى يہ بنتاہے _ اے بنى اسرائيل قرآن پر ايمان لے آؤاور ان اولين افراد ميں سے نہ بنو جنہوں نے اپنى آسمانى كتابوں كے بارے ميں كفر اختيار كيا گويا تم نے قرآن كے انكار سے اپنى آسمانى كتابوں كا بھى انكار كرديا ہے_

۱۴۳

۱۰_ قرآن كريم كے انكار اور تورات و انجيل كے حقائق كے كفر سے يہود و نصارى كا ہدف متاع دنيا كا حصول تھا_

و لا تشتروا بآيا تى ثمناً قليلاً ''آياتى '' كا لفظ قرآن كے علاوہ تورات و انجيل ميں موجود حقائق كو بھى شامل ہے _ گويا '' بہ'' ضمير كى جگہ اسم ظاہر '' آياتي'' اسى مقصد كے لئے استعمال كيا گيا ہے _ قابل توجہ بات يہ ہے چونكہ قرآن كريم پر ايمان كے بارے ميں گفتگو ہے تو ''آياتي'' كا مورد نظر مصداق تورات و انجيل كے حقائق ہيں جو قرآن كريم كى حقانيت كى دليل ہيں _

۱۱ _ قرآن كريم كے كفر و انكار كى طرف رجحان كے عوامل ميں سے ايك دنياوى مفادات كا حصول ہے _و لا تشتروا بآياتى ثمنا قليلا

۱۲ _ پروردگار عالمين كى عظمت و منزلت ہى اس لائق ہيں كہ اس كى ذات اقدس سے ڈراجائے اور اسى امر كا خيال ركھا جائے _و ايّاى فاتقون بہت واضح ہے كہ اللہ تعالى سے خوف كھانا اور اسكا خيال ركھنا اس كے عذاب اور سزا كے اعتبار سے ہے جسے اس نے خطاكاروں اور گناہ گاروں كے لئے مقرر فرماياہے_

۱۳ _ قرآن كريم پر ايمان اور ديگر آسمانى كتابوں كے حقائق سے وابستہ رہنا اس بات كا سبب ہے كہ الہى عذاب سے محفوظ رہا جاسكے _و ايّاى فاتقون ''اتقوا'' كا مصدر ''اتقائ'' ہے يعنى ايسے وسيلے يا ذريعے كو اختيار كرنا كہ اس سے انسان ان حوادث و مشكلات سے بچ سكے جن كے درپيش آنے كا خوف و خطر ہے _ پس '' فاتقون'' يعنى الہى عذاب سے بچنے كى خاطر كسى وسيلے كا اختيار كرنا _ ما قبل عبارت كى روشنى ميں يہ وسيلہ قرآن پر ايمان اور آسمانى كتابوں كے حقائق سے وابستگى ہے _

۱۴_ دين فروشى عذاب و عقاب الہى ميں گرفتارى كا سبب ہے _ولا تشتروا بآياتى و ايّاى فاتّقون

۱۵ _ تورات و انجيل كے حقائق سے وابستگى اور قرآن پر ايمان كے نتائج ميں سے ايك بلاخوف و خطر ہوناہے اور يہ اللہ تعالى كى جانب سے بنى اسرائيل كو كى گئي نصيحتوں ميں سے ايك تھى _و لا تشتروا بآياتى و ايّاى فاتّقون

ايمان كو ضرورى قرار دينے اور دين فرشى سے بچنے كے بعد جملہ '' ايّاى فاتّقون'' ميں موجود حصر اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ ممكن ہے قرآن پر ايمان اور تورات و انجيل كے حقائق سے وابستگى كى صورت ميں تمہيں اے يہود و نصارى ممكن ہے مشكلات كا سامنا كر نا پڑے توپس ان سے خوف زدہ نہ ہونا بلكہ فقط عذاب الہى سے ڈرنا _

۱۶_ دين فروشى كے مقابل جو بھى قيمت و اجرت، جتنى

۱۴۴

بھى زيادہ حاصل ہو حقير و ناچيز ہے _ولا تشتروا بآياتى ثمنا قليلاً '' قليلاً'' ، '' ثمنا''كے لئے توضيحى قيد ہے يعنى مراد يہ ہے كہ آيات الہى كو كھودينے كے مقابل جو قيمت بھى حاصل ہو بظاہر جتنى بھى زيادہ يا فراواں ہو بہت ناچيز ہے _

۱۷ _ خداوند متعال كو نظر ميں ركھنا اور اسكے غير سے خوف نہ كھانا قرآن پر ايمان اور دين فروشى سے اجتناب كا باعث بنتاہے _آمنوا بما انزلت و لا تشتروا بآياتى ثمنا قليلاً و اياى فاتقون

۱۸_ امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے: ''... كان حيى بن اخطب و كعب بن الاشرف و آخرون من اليهود لهم ماكلة على اليهود فى كل سنة فكرهوا بطلانها بامرالنبى (ص) فحرفوا لذلك آيات من التوراة فيها صفته و ذكره فذلك الثمن الذى اريد فى الآية (۱) حيى بن اخطب ، كعب بن اشرف اور بعض ديگر افراد يہوديوں سے كچھ سالانہ ماليات ( ٹيكس) وصول كرتے تھے _ پيامبر اسلام (ص) كى بعثت كے بعد يہ لوگ نہيں چاہتے تھے كہ اس ٹيكس سے محروم ہوجائيں لہذا انہوں نے تورات كى وہ آيات جن ميں رسول اسلام (ص) كا ذكر تھا ان ميں تحريف كردى يہ وہى قيمت ہے جسكا آيات ميں ذكر ہوا ہے _

آسمانى كتابيں : كتب سماوى كى حقانيت ۴; آسمانى كتب كے جھٹلائے جانے كا فلسفہ ۱۰

اللہ تعالى : اللہ تعالى سے مختص امور ۱۲; افعال خداوندى ۲; اوامر الہى ۱; اللہ تعالى كى نصيحتيں ۱۵; اللہ تعالى كے عذاب ۱۳، ۱۴ ; عہد الہى ۳; اللہ تعالى كے نواہى ۷

انجيل: انجيل كى حقانيت كے دلائل ۶

ايمان : انجيل پر ايمان كے نتائج ۱۵; تورات پر ايمان كے نتائج ۱۵; قرآن پر ايمان كے نتائج ۱۳،۱۵; آسمانى كتابوں پر ايمان كے آثارو نتائج ۱۳; قرآن كريم پر ايمان ۱،۳، ۵; قرآن پر ايمان كے عوامل ۱۷; ايمان كے متعلقات ۱،۳،۵

بنى اسرائيل : بنى اسرائيل اور قرآن ۱،۳،۷،۹; بنى اسرائيل اور آسمانى كتابيں ۹; بنى اسرائيل كى سرزنش ۸; اللہ تعالى كا بنى اسرائيل سے عہد ۳; بنى اسرائيل كا كفر ۹; بنى اسرائيل كى ذمہ دارى ۱،۷،۱۵

____________________

۱) مجمع البيان ج/ ۱ ص ۲۱۰ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۷۳ ح ۱۶۴

۱۴۵

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام(ص) تورات ميں ۱۸

تقوي: تقوى كے آثارونتائج ۱۷

تورات : تورات كى تحريف ۱۸ تورات كى حقانيت كے دلائل ۶

خوف: خوف خدا ۱۲; غير خدا كا خوف ۱۷; پسنديدہ خوف ۱۲; ممنوع خوف ۱۵

دنيا طلبي: دنيا طلبى كے نتائج ۱۱

دين : دين كى آسيب شناسى ۱۱

دين فروشي: دين فروشى كے نتائج ۱۴; دين فروشى كى قيمت ۱۶; دين فروشى كے عوامل سے اجتناب ۱۷

روايت : ۱۸

عذاب: عذاب سے بچاؤ كے عوامل ۱۳; موجبات عذاب ۱۴

عيسائي : عيسائيوں كى دنيا طلبى ۱۰; عيسائيوں كى ذمہ دارى ۷; عيسائي اور انجيل ۱۰; عيسائي اور تورات ۱۰; عيسائي اور قرآن ۷، ۱۰

قرآن حكيم : قرآن اور انجيل ۴، ۶; قرآن اور تورات ۴،۶; قرآن اور آسمانى كتابيں ۴; قرآن كے نزول كا سرچشمہ ۲،۵; قرآن كى اہميت و كردار ۶

كفار : بدترين كفار ۸

كفر: قرآن كے انكار ( كفر) كے نتائج ۸; قرآن كے كفر سے اجتناب ۷; قرآن كے كفر كا فلسفہ ۱۱; قرآن كا كفر ۹; آسمانى كتابوں كا كفر ۹

يہود: يہوديوں كى دنيا طلبى ۱۰; يہوديوں كى ذمہ دارى ۷; يہودى اور انجيل ۱۰; يہودى اور تورات ۱۰; يہودى اور قرآن كريم ۷،۱۰

۱۴۶

وَلاَ تَلْبِسُواْ الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَتَكْتُمُواْ الْحَقَّ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ ( ۴۲ )

حق كو باطل سے مخلوط نہ كرو اور جان بوجھ كر حق كى پردہ پوشى نہ كرو_

۱ _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل سے چاہا كہ حق و باطل كو ايك دوسرے سے نہ ملائيں اور لوگوں كو باطل كى نشاندہى سے ان پر حق كو مشتبہ نہ كريں _و لا تلبسوا الحق بالباطل '' لا تلبسوا'' كا مصدر '' لبس'' ہے جسكا معنى ہے ملانا اور مشتبہ كرنا _ پہلے معنى كى بنياد پر ''بالباطل'' كى باء تعديہ كيلئے اور دوسرے معنى كى بناپر استعانت كے لئے ہے_

۲ _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو نصيحت فرمائي كہ حقائق پر پردہ نہ ڈاليں _و لا تلبسوا الحق و تكتموا الحق '' تكتموا '' كا مصدر كتمان ہے جسكا معنى ہے مخفى كرنا _ '' تكتموا'' ، '' تلبسوا'' پر عطف ہے يعنى '' ولا تكتموا'' ہے_

۳ _ حق و باطل كو ملانے اور گڈمڈ كرنے سے يہود و نصارى كا مقصد حقيقت كى پردہ پوشى تھا_لا تلبسوا الحق بالباطل و تكتموا الحق '' تكتموا'' پر لائے نہى كا تكرار نہ كرنے كا مقصد يہ ہوسكتاہے كہ حق و باطل كو آپس ميں ملانے سے يہود و نصارى كا ہدف يہ تھا كہ حق كو مخفى ركھاجائے _

۴ _ دينى حقائق كى پردہ پوشى اور معارف الہى كے ناشناختہ رہنے كے لئے عوامل و اسباب پيدا كرنا ايك ناپسنديدہ اور حرام فعل ہے _و لا تلبسوا الحق بالباطل و تكتموا الحق

۵ _ علمائے دين كى طرف سے دينى حقائق كى پردہ پوشى بہت زيادہ مكروہ و منفور عمل ہے _

و لا تلبسوا الحق بالباطل و تكتموا الحق و انتم تعلمون

''تعلمون'' ہوسكتاہے فعل لازم ہو جس كے لئے مفعول كى ضرورت نہيں بنابريں''و انتم تعلمون'' كا معنى يہ بنتاہے در آں حاليكہ تم اہل علم و دانش ہو جبكہ حق كى پردہ پوشى سب كے نزديك ناپسنديدہ فعل ہے پس يہ جملہ حاليہ دلالت كرتاہے كہ حق كى پردہ پوشى علماء كى جانب سے

۱۴۷

انتہائي ناپسنديدہ عمل ہے _

۶ _ عصر بعثت النبى (ص) كے بنى اسرائيل قرآن كى حقانيت سے بخوبى آگاہ تھے اورا سكى پردہ پوشى كى حرمت سے واقف تھے_

و لا تلبسوا الحق بالباطل و تكتموا الحق و انتم تعلمون

ممكن ہے تعلمون فعل متعدى ہو پس اسكا مفعول وہ مطالب ہيں جو آيہ مجيدہ ميں ذكر ہوئے ہيں ان ميں ايك حق كى پردہ پوشى ہے اور دوسرے يہ كہ حق كيا ہے اور باطل كيا چيزہے _ قابل ذكر ہے كہ ماقبل آيت كے قرينے سے '' الحق '' كے مورد نظر مصاديق ميں سے ايك '' قرآن كى حقانيت'' ہے_

۷ _ بنى اسرائيل كى سماوى كتابوں ميں نزول قرآن كى بشارت اور اسكى حقانيت كى نشانياں موجود تھيں _ولا تلبسوا الحق بالباطل و تكتموا الحق

۸ _ بعثت پيامبر اسلام (ص) كے زمانے كے بنى اسرائيل اپنى سماوى كتب ميں تحريف كے ذريعے قرآن كے بارے ميں بشارتوں اور اسكى حقانيت كى نشانيوں پر پردے ڈالنے كے درپے تھے _ولا تلبسوا الحق بالباطل و تكتموا الحق

بعض كا نظريہ يہ ہے كہ '' الباطل '' سے مراد لفظى يا معنوى تحريفات ہيں جو علمائے بنى اسرائيل اپنى سماوى كتب ميں انجام ديتے تھے تا كہ ان سے قرآن و اسلام كى حقانيت كى نشانياں واضح نہ ہوپائيں _

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى نصيحتيں ۱،۲; عہد الہى ۱

بنى اسرائيل: صدر اسلام كے بنى اسرائيل ۶،۸; بنى اسرائيل اور قرآن ۶; بنى اسرائيل كى تاريخ ۶،۸; بنى اسرائيل كى تحريفات ۸; اللہ تعالى كا بنى اسرائيل سے عہد ۱۱; بنى اسرائيل كى كتب سماوى ۷; بنى اسرائيل كى ذمہ دارى ۱،۲

حق : حق كى پردہ پوشى سے اجتناب ۲; حق كى پردہ پوشى كى حرمت ۴; حق كى پردہ پوشى كى سرزنش ۴،۵; حق كى پردہ پوشى كے عوامل ۳

دين : دين كى پردہ پوشى كے عوامل ۴;دين كى پردہ پوشى ۵

شبہات : شبہہ كے عوامل ۱۱

علماء : علمائے دين اور حق كى پردہ پوشى ۵

عيسائي : عيسائي اور حق كى پردہ پوشى ۳

قرآن كريم : قرآن كى پردہ پوشى كى حرمت ۶; قرآن كى

۱۴۸

حقانيت ۶،۷; قرآن كتب سماوى ميں ۷،۸; حقانيت قرآن كى پردہ پوشي۸

كتب سماوى : كتب سماوى كى تحريف ۸; كتب سماوى كى تعليمات ۷

گڈمڈ كرنا يا ملانا : گڈمڈ كرنے كے نتائج ۳; گڈمڈ كرنے سے اجتناب ۱

محرمات : ۴

يہود: يہود اور حقائق كى پردہ پوشى ۳

وَأَقِيمُواْ الصَّلوةَ وَآتُواْ الزَّكَوةَ وَارْكَعُواْ مَعَ الرَّاكِعِينَ ( ۴۳ )

نماز قائم كرو ، زكوة ادا كرو اور ركوع كرنے والوں كے ساتھ ركوع كرو_

۱ _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو نماز قائم كرنے اور زكاة ادا كرنے كا حكم ديا _يا بنى اسرائيل اذكروا و اقيموا الصلوة و آتوا الزكوة

۲ _ مسلمانوں كے ہمراہ جماعت كے ساتھ نماز قائم كرنے كا حكم اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو ديا _واركعوا مع الراكعين

ركوع كرنے سے مراد نماز كا قيام ہے اور ''راكعين'' سے مراد مسلمان نماز گزار ہيں كيونكہ اہل كتاب كو ايمان اور اسلام كى دعوت دينے كے بعد اس احتمال كى گنجائش نہيں رہ جاتى كہ نماز سے مرا د ان كى اپنى شريعت كى نماز ہے _

۳ _ نماز اور زكاة اسلام كے دينى واجبات اور عملى اركان ميں سے ہيں _و اقيموا الصلوة و آتوا الزكاة

اہل كتاب كو ايمان كى دعوت دينے كے بعد نماز كے قائم كرنے اور زكوة كى ادائيگى كا حكم دينا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ اسلام كى سارى عملى ذمہ داريوں ميں سے نماز اورزكوة كى خاص اہميت ہے_

۱۴۹

۴ _ نمازوں كو جماعت كے ساتھ ادا كرنے كى ضرورت و اہميت _واركعوا مع الراكعين نماز گزاروں كے ساتھ نماز كى ادائيگى نماز با جماعت كے قيام كا كنايہ ہے _

۵_ افعال نماز ميں نمازيوں كى ہمراہى نماز با جماعت كے احكام و آداب ميں سے ہے_و اركعوا مع الراكعين

يہ جو نماز با جماعت كا حكم ديتے ہوئے يوں نہيں كہا گيا '' اركعوا جماعة'' بلكہ لفظ '' مع'' كا استعمال ہوا ہے اس سے ہمراہى كا معنى نكلتاہے _ يہ مفہوم اسى اعتبار سے ہے _

۶ _ نماز با جماعت كے دوران نماز كے بنيادى اركان ميں سے ركوع ہے_واركعوا مع الراكعين

يہ جو نماز با جماعت كو ركوع كرنے سے تعبير كيا گيا ہے اور نمازيوں كے لئے راكعين استعمال ہوا ہے اس سے نماز با جماعت ميں ركوع كى انتہائي زيادہ اہميت واضح ہوتى ہے _

۷ _ اسحاق بن مبارك كہتے ہيں :''سألت ابا ابراهيم عليه‌السلام عن صدقه الفطرة _أهى مما قال الله تعالى ''اقيموا الصلوة و آتوا الزكاة'' فقال نعم . ..(۱) امام كاظمعليه‌السلام سے ميں نے سوال كيا كہ كيازكوة فطرة ان موارد ميں سے ہے كہ جس بارے ميں خداوند متعال كا ارشاد ہے ''و اقيموا الصلوة و آتوا الزكاة '' تو حضرتعليه‌السلام نے ارشاد فرمايا ہاں

احكام: ۳،۵،۶

اسلام: اركان اسلام ۳

اللہ تعالى : اللہ كى نصيحتيں اور احكام ۱،۲

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كى شرعى ذمہ دارياں ۱،۲;بنى اسرائيل كو دعوت ۱

روايت :۷

زكاة: زكاة كے احكام ۳; ادائيگى زكاة كى اہميت ۱;زكاة فطرة ۷; زكاة كا وجوب ۳

نماز : باجماعت نماز كے آداب ۵; احكام نماز ۳; با جماعت نماز كے احكام ۵،۶; اركان نماز ۶ ; نماز كے قيام كى اہميت ۱; نماز با جماعت كى اہميت ۲،۴; نماز ميں ركوع ۶; نماز كا وجوب ۳; نماز با جماعت ميں ہم آہنگى ۵

واجبات : ۳

____________________

۱) تہذيب الاحكام ج/۴ ص ۸۹ ح۱۰ نورالثقلين ج/ ۱ ص ۷۳ ح ۱۶۶_

۱۵۰

أَتَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَتَنسَوْنَ أَنفُسَكُمْ وَأَنتُمْ تَتْلُونَ الْكِتَابَ أَفَلاَ تَعْقِلُونَ ( ۴۴ )

كيا تم لوگوں كو نيكيوں كا حكم ديتے ہو اور خود اپنے كو بھول جاتے ہو جب كہ كتاب خدا كى تلاوت بھى كرتے ہو _ كيا تمھارے پاس عقل نہيں ہے_

۱ _ علمائے بنى اسرائيل لوگوں كو نيكى كى دعوت كرتے تھے_اتامرون الناس بالبر '' اتامرون'' كے مخاطبين چونكہ '' الناس'' كے علاوہ ہيں پس '' و انتم تتلون الكتاب'' كے قرينے سے يہ لوگ علمائے دين ہيں اور ''الناس'' عوام ہيں _

۲ _ علمائے بنى اسرائيل جس چيز كى لوگوں كو دعوت ديتے تھے خود اس پر عمل نہيں كرتے تھے_اتامرون الناس بالبر وتنسون أنفسكم

۳ _ چونكہ علمائے بنى اسرائيل جس چيز كى لوگوں كو دعوت ديتے تھے اس پر خود عمل نہيں كرتے تھے اس پر اللہ تعالى نے انكى سرزنش كى _اتامرون الناس بالبر و تنسون أنفسكم ''أَتامرون '' ميں استفہام انكار توبيخى ہے_

۴_ وہ علماء جو آسمانى كتابوں كے عالم اور ان كى تلاوت كرتے ہيں ان كى زيادہ ذمہ دارى ہے كہ نيك اعمال و كردار كو اپنائيں (نيك اعمال يعنى آسمانى كتابوں كے احكامات )و تنسون أنفسكم و انتم تتلون الكتاب يہ بڑى واضح سى بات ہے كہ جو شخص دوسروں كو نيكى كا حكم دے اور خود اس پر عمل نہ كرے تو سرزنش كا سزاوار ہے يہ شخص عالم ہو يا غير عالم _ البة يہاں جملہ حاليہ '' و انتم تتلون الكتاب'' علماء كے بارے ميں تاكيد ہے جو آسمانى كتابوں كے عالم اور ان كى تلاوت كرنيوالے ہيں _

۵ _ امر بمعروف اور دين كى تبليغ كرنے والوں كو چاہيئے كہ جس چيز كى دعوت ديں اس پر خود بھى عمل كريں _اتامرون الناس بالبر و تنسون أنفسكم

۱۵۱

۶_ بنى اسرائيل كى سماوى كتب ميں بے عمل مبلغوں اور ہاديوں كى توبيخ و سرزنش كى گئي تھى _اتامرون الناس و انتم تتلون الكتاب جملہ حاليہ '' و انتم تتلون الكتاب در آں حاليكہ تم كتاب تورات يا انجيل كى تلاوت كرتے ہو'' يہ جملہ بے عمل ہدايت كرنے والوں كى مذمت كے طور پر آيا ہے _ ايسا معلوم ہوتا ہے كہ بنى اسرائيل كى آسمانى كتابوں ميں ايسے عمل كى ناپسنديدگى پر تاكيد كى گئي ہے_

۷_ وہ لوگ جو دوسروں كو تو نيكى كى دعوت ديتے ہيں اور خود عمل نہيں كرتے سزاوار ہيں كہ ان كى توبيخ و سرزنش كى جائے _اتامرون الناس بالبر و تنسون أنفسكم

۸_ تورات و انجيل كے پيروكاروں كو يہ حكم تھا كہ اسلام قبول كريں اور قرآن پر ايمان لے آئيں _اتامرون الناس بالبر و تنسون أنفسكم و انتم تتلون الكتاب گذشتہ آيت جس ميں ايمان كى دعوت تھى اس كے قرينے سے ممكن ہے''و تنسون أنفسكم'' سے مراد قرآن پر ايمان ہو پس آيت كا اشارہ اس مطلب كى طرف ہے كہ تم علمائے اہل كتاب لوگوں كو تو نيكى كى دعوت ديتے ہو ليكن اپنے فريضے (قرآن پر ايمان) كو فراموش كرچكے ہو _ اس كے بعد اس جملہ ''و انتم تتلون الكتاب'' سے يہ بيان فرماتاہے كہ يہ لوگ اپنے اس فريضے سے آگاہ تھے گويا يہ حقيقت آسمانى كتابوں ميں موجود تھي_

۹ _ ايسے علماء جو لوگوں كو تو نيكى كى دعوت ديتے ہيں ليكن خود اس پر عمل نہيں كرتے فہم ، ادراك اور شعور نہيں ركھتے_اتامرون الناس بالبر افلا تعقلون

۱۰_ معارف الہى اور دينى حقائق پر يقين صحيح فہم و ادراك كى دليل ہے _افلا تعقلون

۱۱ _ امام صادقعليه‌السلام فرماتے ہيں : ''من لم ينسلخ عن ہواجسہ و لم يتخلص من آفات نفسہ وشہواتہا ولم يدخل فى كنف اللہ و امان عصمتہ لايصلح لہ الامر بالمعروف والنہى عن المنكر ...قال تعالى ''اتامرون الناس بالبروتنسون أنفسكم''(۱) جو كوئي نفسانى خواہشات اور القاء ات سے دورى اختيار نہيں كرتا ، نفس كى آفتوں اور شہوتوں سے خلاصى اختيار نہيں كرتا اور اللہ تعالى كى رحمت، امان و حفاظت ميں داخل نہيں ہوتا، صلاحيت نہيں ركھتا كہ امر بمعروف اور نہى عن المنكر بجالائے، اللہ تعالى ارشاد فرماتاہے '' كيا تم لوگوں كو نيكى كى دعوت ديتے ہو اور خود كو فراموش كرديتے ہو''_

____________________

۱) مصباح الشريعہ ص ۱۸ باب ۷، نورالثقلين ج/۱ ص۷۵ ح ۱۷۱_

۱۵۲

امر بہ معروف كرنيوالے: امر بمعروف كرنيوالوں كى ذمہ دارى ۵،۷

ادراك: ادراك سے فاقد افراد۹; صحيح ادراك كى علامتيں ۱۰

امر بہ معروف : امر بہ معروف كى شرائط ۱۱

انجيل: انجيل اور قرآن ۸; انجيل كى تعليمات ۸

ايمان: دين پر ايمان كے نتائج ۱۰; اسلام پر ايمان ۸; قرآن پر ايمان ۸;ايمان كے متعلقات۸

بنى اسرائيل: علمائے بنى اسرائيل كى تبليغ ۱،۲،۳; علمائے بنى اسرائيل كى سرزنش ۳; علمائے بنى اسرائيل كا عمل ۲،۳; بنى اسرائيل كى آسمانى كتب ۶

تورات: تورات كى تعليمات ۸; تورات اور قرآن ۸

روايت:۱۱

علماء : بے عمل علماء كى سرزنش ۷; بے عمل علماء ۲،۳، ۹; علماء كى ذمہ دارى ۴

قرآن كريم : انجيل ميں قرآن كريم ۸; تورات ميں قرآن كريم ۸

كتب سماوي: آسمانى كتابوں كى تعليمات ۴،۶; كتب سماوى كى تلاوت ۴; كتب سماوى پر عمل ۴

مبلغين : بے عمل مبلغين كى سرزنش ۶; مبلغين كى ذمہ دارى ۵،۷

نہى از منكر: نہى از منكر كى شرائط ۱۱

نيكي: نيكى كى دعوت ۱

۱۵۳

وَاسْتَعِينُواْ بِالصَّبْرِ وَالصَّلوةِ وَإِنَّهَا لَكَبِيرَةٌ إِلاَّ عَلَى الْخَاشِعِينَ ( ۴۵ )

صبراور نماز كے ذريعے مدد مانگو ، نماز بہت مشكل كام ہے مگر ان لوگوں كے لئے جو خشوع و خضوع والے ہيں _

۱_ صبر اختيار كرنا اور نماز قائم كرنا اللہ تعالى كے فرامين اور نصيحتوں ميں سے ہيں _واستعينوا بالصبر والصلاة

۲ _ بنى اسرائيل اگر قرآن پر ايمان لاتے اور جديد شريعت كو قبول كرتے تو شديد مسائل و مشكلات كا شكار ہوتے _

يا بنى اسرائيل اذكروا و آمنوا و استعينوا بالصبر والصلاة اللہ تعالى كا بنى اسرائيل كو ايمان كى دعوت دينے كے بعد صبر اور نماز كے قيام كا فرمان دينا يا نصيحت كرنا اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ اگر وہ اسلام كو قبول كرتے اور سابقہ شريعت كو ترك كرديتے تو انہيں انتہائي زيادہ مشكلات كا سامنا كرنا پڑتا_

۳_ مشكلات و مسائل پر قابو پانے اور كامياب ہونے كا طريقہ يہ ہے كہ صبر كيا جائے اور نماز قائم كى جائے_واستعينوا بالصبر والصلاة

۴ _ الہى احكام(قرآن پہ ايمان، الہى عہد و پيمان كى وفا ...) كى انجام دہى ميں كاميابى كے لئے صبر اور نماز بہت كا رساز وسائل و ذرائع ہيں _اوفوا بعهدي واستعينوا بالصبر والصلاة ما قبل آيات كى روشنى ميں كہا جاسكتاہے كہ ''استعينوا'' كے متعلق وہ فرامين ہيں جو گذشتہ آيات ميں بيان ہوئے ہيں گويا مطلب يوں ہے:واستعينوا على ما امرتكم به و نهيتكم عنه بالصبر والصلاة

۵ _ محرمات الہى ( قرآن كا كفر، دين فروشى ، حق پر پردہ ڈالنا ...) سے اجتناب ميں كاميابى كے لئے صبر اور نماز انتہائي كارآمد اسباب ہيں _و لا تكونوا اوّل كافر به واستعينوا بالصبر والصلاة

۶ _ نماز كا قيام انتہائي مشكل اور دشوار كام ہے ليكن خاشع

۱۵۴

اور خاضع انسانوں كے لئے ايسا نہيں _و انها لكبيرة الا على الخاشعين '' انہا'' كى ضمير ممكن ہے '' الصلاة'' كى طرف لوٹتى ہو اور ممكن ہے '' استعانت'' كى طرف جو ''استعينوا'' سے سمجھى جاتى ہے _ مذكورہ مفہوم پہلے احتمال كى بنا پر ہے _ قابل ذكر ہے كہ نماز كا مشكل ہونا اس معنى ميں ہے كہ اسكا قيام دشوار ہے_

۷_ نماز كو مشكل اور سختى سے قائم كرنا تكبر كے ہونے اور خشوع و خضوع كے نہ ہونے كى دليل ہے _و انها لكبيرة الا على الخاشعين

۸ _ كاميابى كے لئے صبر اور نماز سے مدد طلب كرنا ايك مشكل ود شوار عمل ہے ليكن خاشعين كے لئے ايسا نہيں _

واستعينوا بالصبر والصلوة و انها لكبيرة الا على الخاشعين يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ '' انہا'' كى ضمير استعانت كى طرف لوٹتى ہو_

۹ _ نماز كے ذريعے مشكلات كے آسان ہونے پر يقين ايك ايسى حقيقت ہے جس پر خاشعين كا ايمان ہے_و استعينوا بالصبر والصلوة و انها لكبيرة الا على الخاشعين نماز سے مدد طلب كرنے ميں دشوارى اس معنى ميں ہے كہ نماز كے كارساز و كارآمد ہونے پر يقين و ايمان نہ ہو اور يہ مفہوم اس صورت ميں ہے كہ جب '' انہا'' كى ضمير''استعانت '' كى طرف لوٹتى ہو_

۱۰_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قول الله عزوجل ''واستعينوا بالصبر والصلوة '' قال الصبر الصوم اذا نزلت بالرجل النازلة و الشديدة فليصم فان الله عزوجل يقول استعينوا بالصبر يعنى الصيام (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے اللہ تعالى كے اس فرمان ''استعينوا بالصبر والصلوة'' كے بارے ميں روايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا صبر سے مراد روزہ ہے جب كبھى كسى شخص پر كوئي سختى يا شديد مشكلات آن پڑيں تو روزہ ركھے كيونكہ اللہ تعالى فرماتاہے '' صبر سے مدد طلب كرو'' يعنى روزے سے _

اللہ تعالى : اللہ كى نصيحتيں اور فرامين ۱; عہد الہى ۴

ايمان: قرآن حكيم پر ايمان كے نتائج ۲

بنى اسرائيل : بنى اسرائيل كى مشكلات ۲

تكبر: تكبر كى علامتيں ۷

____________________

۱) كافى ج۴ ص ۶۳ ح ۷ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۷۶ ح ۱۸۲_

۱۵۵

حق : حق كى پر پردہ ڈالنے سے اجتناب ۵

خاشعين : خاشعين كا ايمان ۹;خاشعين كى خصوصيات ۶،۸،۹

دين فروشي: دين فروشى سے اجتناب ۵

روايت : ۱۰

روزہ : روزے كى اہميت ۱۰

سختى : سختيوں كو آسان بنانے كى روش ۳،۹

شرعى ذمہ داري: شرعى ذمہ دارى پر عمل كى بنياد۴

صبر : صبر كے نتائج ۳،۴،۵; صبر كى اہميت ۱،۵

عہد: وفائے عہد ۴

كاميابى : كاميابى كے عوامل ۳

كفر: قرآن كے بارے ميں كفر ۵; كفر كى ركاوٹيں ۵

محرمات : محرمات سے اجتناب ۵

مدد طلب كرنا : روزے سے مدد طلب كرنا ۱; صبر سے مدد طلب كرنا ۸،۱۰; نماز سے مددطلب كرنا ۸

نماز: نماز قائم كرنے كے نتائج ۳،۴،۵،۹; قيام نماز كى اہميت ۱; نماز كى اہميت ۳،۴،۵،۶،۹; قيام نماز كى سختى ۶،۷

۱۵۶

الَّذِينَ يَظُنُّونَ أَنَّهُم مُّلاَقُو رَبِّهِمْ وَأَنَّهُمْ إِلَيْهِ رَاجِعُونَ ( ۴۶ )

اور جنھيں يہ خيال ہے كہ انھيں اللہ سے ملاقات كرناہے اور اس كى بارگاہ ميں واپس جاناہے _

۱ _ تمام انسان اللہ كى ملاقات كو جائيں گے اور ان كى بازگشت صرف اسى كى طرف ہوگى _أنهم ملاقوا ربهم و أنهم اليه راجعون

۲ _ جو لوگ اللہ تعالى كى ملاقات كا يقين ركھتے ہيں وہ اپنى بڑائي كى خصلت سے رہا ہوجاتے اور خشوع و خضوع جيسى نيكى اور خوبى سے آراستہ ہوجاتے ہيں _الاعلى الخاشعين _الذين يظنون أنهم ملاقوا ربهم

۴ _ جو لوگ لقائے الہى اور اسكى طرف بازگشت پر يقين ركھتے ہيں ان كے لئے نماز كا قيام ايك سہل اور آسان امر ہے _و إنها لكبيرة إلا على الخاشعين _ الذين يظنون أنهم ملاقوا ربهم

۵ _ لقائے الہى اور اسى كى طرف بازگشت پر گمان ركھنا خشوع و خضوع اور فروتنى كا جذبہ پيدا كرنے كے ليئے كافى ہے _الذين يظنون أنهم ملقوا ربهم و أنهم اليه راجعون جملہ ''يظنون _ گمان كرتے ہيں '' كا يہاں استعمال جب خداوند متعال كے بارے ميں ہے اور اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ قيامت اور خداوند متعال كے بارے ميں حتى گمان بھى كافى ہے كہ بڑائي كے جذبہ يا احساس برترى كو زائل كردے اور انسان ميں خشوع و خضوع پيدا كردے _ البتہ قطع نظر اس كے كہ مسلمان پر واجب ہے اللہ تعالى كے بارے عزم و جزم اور يقين كا مل ركھتاہو_

۶ _ خاشعين خود كو ہميشہ خدا كے حضور اور اسى كى طرف بازگشت كى حالت ميں محسوس كرتے ہيں _الذين يظنون أنهم ملقوا ربهم و أنهم اليه راجعون يہ مفہوم اس احتمال كى بناپر ہے كہ''ملقوا ربهم'' اور'' اليه راجعون'' كا زمانہ حال ہو نہ كہ مستقبل _

۱۵۷

انسان : انسان كا انجام ۱

ايمان : لقائے الہى پر ايمان كے آثارو نتائج۲،۴

تكبر: تكبر سے نجات ۲،۳

جہان بيني: جہان بينى اور آئيڈيالوجى ۴،۵

خاشعين : ۳ خاشعين كا ايمان ۶; خاشعين كى خصوصيات ۶

خدا تعالى كى طرف بازگشت : ۱ ، ۳، ۵، ۶

خشوع : خشوع و خضوع كى بنياد ۲،۵

شرعى ذمہ داري: شرعى ذمہ دارى پر عمل كى بنياد ۴

لقائے الہي: لقائے الہى كا حتمى ہونا ۱; لقائے الہى كا گمان ۵

مومنين : مومنين كى خصوصيات ۴

نماز: نماز كا قيام۴

يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُواْ نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ ( ۴۷ )

اے بنى اسرائيل ہمارى ان نعمتوں كو ياد كرو جو ہم نے تمھيں عنايت كى ہيں اور ہم نے تمھيں عالمين سے بہتر بناياہے_

۱ _ بنى اسرائيل عظيم نعمتوں سے بہرہ مند تھے _يا بنى اسرائيل اذكروا نعمتي

۲_ اللہ تعالى اپنے بندوں كو نعمتوں سے نوازنے والا ہے_نعمتى التى انعمت عليكم

۳ _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل سے چاہا كہ اس كى نعمتوں كو ہميشہ ہميشہ كے لئے ياد ركھيں _يا بنى اسرائيل اذكروا نعمتي

۱۵۸

۴ _ زمانہ نزول قرآن تك بنى اسرائيل ايك قوم و قبيلے كى شكل ميں تھے_يا بنى اسرائيل

۵ _ بنى اسرائيل قرآن كے مخاطبين ميں سے تھے اور ان كى ذمہ دارى تھى كہ قرآن كا اتباع كريں _يا بنى اسرائيل اذكروا

۶ _ اللہ تعالى كى نعمتوں كو ياد كرنے كا ہدف ياد خدا ہے اور اسكى نعمتوں كو اسكى جانب سے سمجھنا ہے _اذكروا نعمتى التى انعمت عليكم ''نعمت'' كو يوں بيان كرنا كہ يہ اللہ تعالى كى جانب سے انعام ہے '' انعمت عليكم'' يہ اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ نعمت كو ياد كرنا نعمت عطا كرنے والے كى ياد كا ذريعہ ہونا چاہيئے_

۷ _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو ان كے زمانے كے تمام انسانوں پر برترى عنايت فرمائي_و انى فضلتكم على العالمين

لفظ ''عالمين'' كا اطلاق بعض اوقات تمام عالم ہستى پر اور بعض اوقات عالم موجودات ميں صاحب شعور مخلوقات پر ہوتاہے جبكہ بعض اوقات اسكا استعمال انسانوں كے لئے ہوتاہے _ اس آيہ مجيدة ميں حكم اور موضوع كى مناسبت كے اعتبار سے غالباً ''العالمين'' سے مراد انسان ہيں _

۸ _ بنى اسرائيل كى تمام ديگر لوگوں پر برترى ان پر عظيم الہى نعمتوں ميں سے تھي_و انى فضلتكم على العالمين

يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ''انى فضلتكم'' كا ''نعمتي'' پر عطف خاص على العام ہويا عطف تفسيرى ہو_

۹ _ بنى اسرائيل كى تمام لوگوں پر برترى كى نعمت كو ياد ركھنے كى نصيحت اور فرمان اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو ديا _

اذكروا نعمتى انى فضلتكم على العالمين ''انى فضلتكم'' كا نعمتى پر عطف اس بات كا تقاضا كرتاہے كہ''انى فضلتكم'' بھى ''اذكروا'' كے لئے مفعول ہو گويا عبارت يوں ہے _اذكرو انى فضلتكم

۱۰_ تاريخ سے آگاہى كا انسانوں كى ہدايت ميں بہت بنيادى اور سودمند كردار ہے _اذكروا نعمتى التى انعمت عليكم و انى فضلتكم

اللہ تعالى : اوامر الہى ۳; اللہ تعالى كى نصيحتيں ۹;اللہ تعالى كى نعمتيں ۲،۳،۶،۸

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كى برترى ۷،۸،۹; بنى اسرائيل كى تاريخ ۴،۷; بنى اسرائيل كى معاشرتى شكل ۴; بنى اسرائيل كى فضيلتيں ۷،۸،۹; بنى اسرائيل كى قوم ۴; بنى اسرائيل كى ذمہ دارى ۳،۵،۹; بنى اسرائيل كى نعمتيں ۱،۳،۹

تاريخ : تاريخ كا علم ہونے كے نتائج ۱۰

۱۵۹

ذكر ( ياد): ذكر خدا ۶; ذكر نعمت ۳،۹; ذكر نعمت كا فلسفہ ۶

قرآن كريم : قرآن كا اتباع ۵; قرآ ن اور بنى اسرائيل ۵; قرآن كے مخاطبين ۵

نعمت : نعمت كا سرچشمہ ۲،۶

ہدايت: ہدايت كى بنياد ۱۰

وَاتَّقُواْ يَوْماً لاَّ تَجْزِي نَفْسٌ عَن نَّفْسٍ شَيْئاً وَلاَ يُقْبَلُ مِنْهَا شَفَاعَةٌ وَلاَ يُؤْخَذُ مِنْهَا عَدْلٌ وَلاَ هُمْ يُنصَرُونَ ( ۴۸ )

اس دن سے ڈرو جس دن كوئي كسى كا بدل نہ بن سكے گا اور كسى كى سفارش قبول نہ ہو گى _ نہ كوئي معاوضہ ليا جائے گا اور نہ كسى كى مدد كى جائے گي_

۱ _ انسان كو مستقبل ميں ايك نہايت عظيم دن (قيامت) كا سامنا ہوگا_واتقوا يوماً ''يوماً'' سے مراد قيامت كا دن ہے اور نكرہ دلالت كرتاہے كہ يہ دن بہت باعظمت ہے_

۲ _ قيامت كا دن بہت ہولناك ہوگا اس سے بچنے كے لئے بہت ہى كارآمد وسيلہ تلاش كرنا چاہيئے _واتقوا يوماً

'' اتقائ'' يعنى پر خطر اور ہولنا ك چيزسے حفاظت كے لئے كسى وسيلے كى تلا ش كرنا بنابريں واتقوا

يوماً دلالت كرتاہے كہ قيامت كے دن ہولناك خطرات كا سامنا ہوگا اورانسان كو اس سے محفوظ رہنے كے لئے وقايہ (محافظ) كا تدارك كرنا چاہيئے_

۳ _ قرآن پر ايمان ، اللہ تعالى كے فرامين كا اتباع اور محرمات سے پرہيز ،روز محشر كى ہولناكيوں اور مختلف طرح كے عذاب سے حفاظت كا ذريعہ ہيں _آمنوا بما انزلت و اتقوا يوماً

ايمان كى دعوت (آمنوا بما انزلت ) اور شرعى تكاليف كا حكم دينے كے بعد وقايہ ( حفاظت كا وسيلہ ) كے حصول كا فرمان دينا اس مطلب كى

۱۶۰

طرف اشارہ كرتاہے كہ روز قيامت انسان كے لئے وقايہ وہى قرآن پر ايمان اور ہوگا _

۴_ مختلف طرح كے عذاب اور قيامت كى ہولناكيوں سے بچنے كے لئے كارآمد اور مفيد اسباب نماز كا قيام ،زكوة كى ادائيگى اور نماز با جماعت ميں شركت ہے_واقيموا الصلوة و اتقوا يوماً

۵ _ قيامت كے دن كوئي شخص بھى كسى دوسرے كا ذرہ برابر عذاب اپنے ذمے نہيں لے گا اور نہ اسكا متحمل ہوسكے گا _

واتقوا يوماً لا تجزى نفس عن نفس شيئاً

۶_ قيامت كے دن كسى كى كسى اور كے بارے ميں شفاعت قبول نہ كى جائے گى _و لا يقبل منها شفاعة

'' منھا'' كى ضمير ممكن ہے دوسرے '' نفس'' كى طرف لوٹتى ہو يعنى مورد مؤاخذہ شخص اگر شفيع لائے تو اس كى شفاعت قبول نہيں كى جائے گى _ ہوسكتاہے يہ ضمير پہلے '' نفس'' كى طرف لوٹتى ہو اور اس سے مراد دوست ، عزيز، رشتہ دار و غيرہ ہيں يعنى يہ كہ دوست اپنے دوستوں كا عذاب اپنے ذمہ نہ ليں گے اگر شفاعت بھى كريں تو قبول نہيں كى جائے گي_

۷ _ قيامت كے دن كسى سے كوئي عوض جس سے وہ فرد خود كو اسيرى و عذاب سے نجات دلاسكے قبول نہيں كيا جائے گا _و لا يؤخذ منها عدل لفظ ''عدل'' كا معنى فديہ اور عوض ہے جسكو كوئي اپنى يا كسى اور كى آزادى كے لئے ادا كرے تا كہ اسارت سے آزاد ہوجائے _

۸ _ قيامت كے دن كوئي كسى كا دفاع نہيں كرے گا اور نہ كسى كى كوئي مدد كرے گا _و لا هم ينصرون

۹_ روز قيامت قرآن كے كافروں كے لئے كوئي راہ نجات نہ ہوگى _آمنوا بما انزلت و اتقوا يوماً لا تجزى نفس عن نفس قيامت كى اسطرح تعريف كرناكہ اس دن كسى سے كوئي فديہ يا عوض قبول نہيں كيا جائے گا اسكا مقصد عذاب كے مستحقين كو مايوس كرنا ہے _ كہيں ايسا نہ ہو كہ لوگ ايمان اور كے علاوہ اپنے لئے كوئي اور راہ نجات كى اميد لگائے بيٹھے ہوں يا كسى خيال سے خوش فہمى ميں مبتلا ہوں _

۱۰_ قيامت كے دن وہ لوگ جواحكامات الہى ( نماز قائم كرنا اورزكوة ادا كرنا ) كى مخالفت كرتے ہيں اور محرمات ( دين فروشى ، حق پر پردہ ڈالنا اور ...) كا ارتكاب كرتے ہيں ان كے لئے كوئي راہ نجات نہ ہوگى _لا تشتروا بآياتى و اقيمو ا الصلوة و اتقوا يوماً لا تجزى نفس عن نفس

۱۱ _ يہ تو ہم كہ قيامت كے روز انسان كو اس كے دوست عذاب قيامت سے نجات دلائيں گے يا اسكے گناہ اپنے ذمہ لے ليں گے بنى اسرائيل كے باطل

۱۶۱

خيالات تھے _واتقوا يوماً لا تجزى نفس عن نفس شيئاً و لا هم ينصرون

۱۲ _ اس خيال سے گناہ كرنا كہ شفاعت ہوجائے گى يا يہ كہ عذاب قيامت سے رہائي كے لئے عوض يا ہديہ قبول كرليا جائے گا بنى اسرائيل كا وہم و گمان اور باطل خيال تھا_واتقوا يوماً و لا يقبل منها شفاعة و لايؤخذ منها عدل

اطاعت: اللہ كى اطاعت كے نتائج ۳

انسان: قيامت كے روز انسا ن۱; انسان كا انجام ۱

ايمان: قرآن پر ايمان كے نتائج ۳

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كا عقيدہ ۱۱،۱۲

حق : قيامت كے دن حق كى پردہ پوشى كرنے والے ۱۰

دين فروش: قيامت كے دن دين فروش ۱۰

زكوة: زكوة كے اثرات و نتائج ۴

سزا: سزا كا نظام ۵،۷،۸

سزائيں : سزاؤں كا انفرادى ہونا ۵; سزاؤں كى خصوصيات ۵

عذاب: اخروى عذاب سے نجات كے عوامل ۳ ، ۴; اخروى عذاب سے نجات ۱۱،۱۲

عقيدہ: باطل عقيدہ ۱۱،۱۲

قرآن حكيم : قرآن كے كافر ۹

قيامت : قيامت كے روز امداد ۸; قيامت كى ہولناكياں ۲،۳،۴; قيامت ميں شفاعت ۶،۱۱،۱۲; قيامت ميں ہديہ و فديہ ۷،۱۲; قيامت ميں سزا كا نظام ۵،۶،۷،۸; قيامت كى خصوصيات ۲،۷،۸

كفار: كفار كے لئے حتمى عذاب ۹; كفار قيامت ميں ۹

محرمات : محرمات سے اجتناب كے نتائج ۳; محرمات كا ارتكاب كرنے والوں كيلئے حتمى عذاب ۱۰

نافرمان: نافرمانوں كے لئے حتمى عذا ب ۱۰;نافرمان قيامت ميں ۱۰

نماز: نماز قائم كرنے كے نتائج و نتائج ۴;با جماعت نماز كے نتائج ۴; قيامت كے دن نماز ترك كرنيوالے ۱۰

۱۶۲

وَإِذْ نَجَّيْنَاكُم مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوَءَ الْعَذَابِ يُذَبِّحُونَ أَبْنَاءكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاءكُمْ وَفِي ذَلِكُم بَلاء مِّن رَّبِّكُمْ عَظِيمٌ ( ۴۹ )

اور جب ہم نے تم كو فرعون والوں سے بچاليا جو تمھيں بدترين دكھ دے رہے تھے ، تمھارے بچوں كو قتل كررہے تھے اور عورتوں كو وزندہ ركھتے تھے اور اس ميں تمھارے لئے بہت بڑا امتحان تھا_

۱ _ بنى اسرائيل مدتوں سے مسلسل خاندان اور لشكر فرعون كے سخت شكنجوں ميں گرفتا ر رہے _و اذ نجينكم من آل فرعون يسومونكم سوء العذاب ''يسومون'' كا مصدر ''سوم'' ہے جس كا معنى ہے تكليف ميں ڈالنا يا ذليل كرنا _ ''سوئ'' كا ''العذاب'' كى طرف اضافہ صفت كا موصوف كى طرف اضافہ ہے يعنى''العذاب السوئ'' _

۲_ اللہ تعالى نے حضرت موسىعليه‌السلام كى بعثت كے ذريعے بنى اسرائيل كو فرعونيوں كے شديد شكنجوں اور تسلط سے نجات دلائي _و اذ نجينكم من آل فرعون يسومونكم سوء العذاب ان جملوں ''انعمت عليكم'' اور ''انى فضلتكم'' ميں نعمت عطا كرنے اور برترى عنايت كرنے كى نسبت اللہ تعالى كى طرف دي گئي ہے جبكہ ''نجيناكم_ ہم نے تمہيں نجات دى '' ميں نجات كو ضمير '' نا _ ہم '' كى طرف نسبت دى گئي ہے _ يہاں سے يہ مطلب سمجھا جاسكتاہے كہ نجات دينے ميں خداوند متعال كى نظر اسباب پر بھى ہے جنكا قرينہ بعد كى آيات ميں موجود ہے لہذا كہا جاسكتاہے كہ وہ سبب حضرت موسىعليه‌السلام كى بعثت تھي_

۳ _ فرعونيوں كے شكنجوں اور سختيوں كے چنگل سے نجات ايك ايسا اہم واقعہ تھا جو اس قابل تھا كہ بنى اسرائيل اس كو ہميشہ ہميشہ كے لئے ياد ركھتے *و اذ نجينكم من آل فرعون يسومونكم سوء العذاب ''اذ نجينكم'' ، ''نعمتي'' (آيت ۴۸) پر عطف ہے جبكہ در حقيقت '' اذكروا'' كے لئے مفعول ہے_

۴ _ لشكر فرعون بنى اسرائيل كے بيٹوں كا سركاٹتا اور ان كى

۱۶۳

عورتوں كو زندہ رہنے ديتا_يذبحون ابناء كم و يستحيون نساء كم '' ذبح'' كا معنى سر كاٹنا ہے اور '' يذبحون'' كا مصدر تذبيح ہے جو سر كاٹنے كے معاملے ميں كثرت پر دلالت كرتاہے _ '' يستحيون'' كا مصدر '' استحيائ'' ہے جسكا معنى ہے زندگى پر باقى ركھنا _

۵_ بنى اسرائيل كے بيٹوں كا وسيع سطح پر كشت و كشتار اور ان كى عورتوں كو زندہ چھوڑدينا فرعونيوں كى طرف سے شديدترين شكنجے تھے_يسومونكم سوء العذاب يذبحون ابناء كم و يستحيون نساء كم جملہ'' يذبحون ...'' ممكن ہے ماقبل جملے كى تفسير ہو يعنى '' سوء العذاب'' سے مراد بنى اسرائيل كے فرزندوں كے سر كاٹنا اور ان كى عورتوں كو زندہ چھوڑدينا تا ہم يہ بھى ممكن ہے كہ اسكا واضح مصداق ہو گويا فراعنہ بنى اسرائيل پر جو ظلم و ستم روا ركھتے تھے ان ميں سے ايك ان كے فرزندوں كے سر كاٹنا تھا_ بنابريں يہ جو مخصوص عذاب كا بالخصوص ذكر كيا گيا ہے يہ غالباً شدت كى خاطر ہے _

۶ _ فراعنہ كے تسلط اور زمانہ حكمرانى ميں بنى اسرائيل كى خواتين بھى انتہائي سختيوں ، شكنجوں اور موت كے منہ ميں مبتلا تھيں _يسومونكم سوء العذاب يذبحون ابناء كم و يستحيون نساء كم

۷ _ بنى اسرائيل كى عورتيں اپنے بچوں كے فراعنہ كے ہاتھوں بے تحاشا قتل كى بناپر لذت حيات كھوچكى تھيں اسطرح ان كا خود زندہ رہنا بھى عذاب تھا_يسومونكم سوء العذاب يذبحون ابناء كم و يستحيون نساء كم عورتوں كا زندہ رہنا بنى اسرائيل كے لئے ايك عذاب كے طور پر بيان ہوا ہے _ جبكہ قتل نہ كرنا تو عذاب نہيں ہوتا_ پس جملہ '' يستحيون نساء كم'' چونكہ جملہ ''يذبحون ابناء كم'' كے بعد ذكر ہوا ہے كہا جاسكتاہے كہ عورتيں اپنے بچوں كے ا نتہائي فجيع قتل اور اپنے زندہ رہنے سے انتہائي شديد عذاب كى حالت ميں تھيں _ اس مطلب كى اس نكتہ سے تائيد ہوتى ہے كہ بيٹوں كے مقابل لڑكيوں كا ذكر نہيں كيا گيا بلكہ عورتوں كا ذكر ہوا ہے_

۸ _ يہ جو فراعنہ بنى اسرائيل كى عورتوں كو زندہ چھوڑ ديتے تھے اس كا ہدف عورتوں سے استفادہ كرنا تھا*يسومونكم سوء العذاب و يستحيون نساء كم عورتوں كو زندہ چھوڑنا ايك عذاب كے طور پر كيوں بيان ہوا ہے؟ اسكى ايك اور توجيہ عورتوں سے استفادہ كرنا ہے _

۹_ اگر اللہ تعالى بنى اسرائيل كو فراعنہ كے تسلط سے نجات عنايت نہ فرماتا تو ان كے شكنجو ں اور فرزندوں كے كشت و كشتار ميں تسلسل رہتا_يسومونكم سوء العذاب يذبحون ابنا ء كم و يستحيون نساء كم يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ ''يسومون'' ،

۱۶۴

''يذبحون'' ، '' يستحيون'' سب كے سب فعل مضارع استعمال ہوئے ہيں _

۱۰_ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو فراعنہ كے مختلف طرح كے شديد عذاب سے ايك بہت بڑى آزمائش ميں مبتلا كيا _

و فى ذلكم بلاء من ربكم عظيم لغت ميں ''بلائ'' كا معنى آزمائش اور نعمت دونوں آيا ہے_''ذلكم'' كا مشار اليہ ''عذاب''ہے يا پھر عذاب سے نجات ''نجيناكم'' ہے _ مذكورہ مفہوم اس بنا پر ہے كہ بلاء كا معنى آزمائش اور '' ذلكم'' كا اشارہ عذاب كى طرف ہو_

۱۱ _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو فراعنہ كے شديد شكنجوں سے نجات عنايت كركے انہيں ايك بہت بڑى آزمائش ميں مبتلا فرمايا _و فى ذلكم بلاء من ربكم عظيم يہ مفہوم اس بنا پر ہے كہ بلاء كا معنى آزمائش ہو اور ذلكم كا اشارہ عذاب سے نجات اور رہائي '' نجيناكم'' كى طرف ہو_

۱۲ _ فراعنہ كے شكنجوں سے نجات بنى اسرائيل كے لئے اللہ تعالى كى عظيم نعمتوں ميں سے تھا_و فى ذلكم بلاء من ربكم عظيم اس مفہوم ميں ''بلائ'' كا معنى نعمت ہے اور ''ذلكم'' عذاب سے رہائي كى طرف اشارہ ہے_

۱۳ _ انسان سختيوں ، نعمتوں اور اللہ تعالى كى عنايات سے الہى آزمائش و امتحان ميں مبتلا كيا جاتاہے _و فى ذلكم بلاء من ربكم عظيم

۱۴ _ انسانوں كى سختيوں نيز نعمتوں اور آسائشوں سے آزمائش اللہ تعالى كے مقام ربوبيت سے ہے اور انسانوں كى تربيت اور رشد و ہدايت كى خاطر ہے _و فى ذلكم بلاء من ربكم عظيم يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ '' رب '' كا معنى مربي، مدير و مدبر ہو_

۱۵ _ اللہ تعالى تاريخ اور اس كے واقعات پر حاكم ہے _و اذ نجيناكم و فى ذلكم بلاء من ربكم عظيم

۱۶ _ امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے : ''... اما مولد موسى عليه‌السلام فان فرعون لما وقف على ان زوال ملكه على يده فلم يزل يأمر اصحابه بشق بطون الحوامل من نساء بنى اسرائيل حتى قتل فى طلبه نيف و عشرون الف مولود (۱) ليكن حضرت موسىعليه‌السلام كى ولادت كا واقعہ پس جب فرعون كو پتہ چلا كہ اسكى سلطنت كا زوال موسىعليه‌السلام كے ہاتھوں ہوگا پس مسلسل اپنے اطرافيوں كو حكم ديتا كہ بنى اسرائيل كى حاملہ عورتوں كے شكم پارہ كردو _ يہاں تك كہ بيس ہزار سے زيادہ بچے حضرت موسىعليه‌السلام كى تلاش ميں قتل كرديئے گئے _

____________________

۱) غيبت شيخ طوسى ص ۱۶۹ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۸۰ ح ۱۹۴_

۱۶۵

آل فرعون:آل فرعون اور بنى اسرائيل ۱; آل فرعون كے جرائم ۱; آل فرعون كے شكنجے ۱

اللہ تعالى : الہى امتحانات ۱۳; حاكميت الہى ۱۵; ربويت الہى ۱۴; الہى نعمتيں ۱۲

امتحان: امتحان كے ذرائع ۱۳; سختيوں كے ساتھ امتحان ۱۳،۱۴; نعمتوں كے ساتھ امتحان ۱۳،۱۴;امتحان كا فلسفہ ۱۴

انسان: انسان كا امتحان ۱۳

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كى آزمائش ۱۰; عورتوں سے استفادہ ۸;بنى اسرائيل كى عورتوں كو زندہ چھوڑنا ۴،۵ ، ۸; بنى اسرائيل كا امتحان ۱۰، ۱۱; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱،۴،۹،۱۰،۱۱،۱۲;بنى اسرائيل كو شكنجے ۱،۵، ۹، ۱۰، ۱۱; بنى اسرائيل كى عورتوں كو شكنجے ۶،۷; بنى اسرائيل كے فرزندوں كا قتل ۴،۵،۷،۹،۱۶; بنى اسرائيل كى نجات ۲،۹،۱۱،۱۲; بنى اسرائيل كى نعمتيں ۱۲

تاريخ: تاريخ كے تغيرات و تحولات كا سرچشمہ ۱۵

تربيت : تربيت ميں مؤثر عوامل ۱۴

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام كى بعثت كے نتائج۲

ذكر: بنى اسرائيل كى نجات كا ذكر ۳

رشد و تكامل: رشد و تكامل كے عوامل۱۴

روايت:۱۶

فراعنہ: فراعنہ كے جرائم ۴،۵،۶،۷،۹،۱۱،۱۲; فراعنہ كے شكنجے ۶،۱۰،۱۱،۱۲; فراعنہ اور بنى اسرائيل ۲،۴،۵،۹; فراعنہ اور بنى اسرائيل كى عورتيں ۶; فراعنہ كے قتل ۴،۵،۹; فراعنہ كے اجتماعى قتل ۷

فرعون: فرعون كى خون ريزى ۱۶

۱۶۶

وَإِذْ فَرَقْنَا بِكُمُ الْبَحْرَ فَأَنجَيْنَاكُمْ وَأَغْرَقْنَا آلَ فِرْعَوْنَ وَأَنتُمْ تَنظُرُونَ ( ۵۰ )

ہمارا يہ احسان بھى ياد كرو كہ ہم نے دريا كو شگافتہ كركے تمھيں بچا ليا اور فرعون و الوں كو تمھارى نگاہوں كے سامنے ڈبوديا_

۱_ بنى اسرائيل درياے نيل كے كنارے فرعونى فوج كے محاصرے ميں تھے_و اذ فرقنا بكم البحر

''البحر'' ميں الف لام عہد ذكرى ہے جو دريائے مذكور كى طرف اشارہ ہے بہت سے مفسرين كے مطابق يہ دريائے نيل ہے _ بنى اسرائيل كى نجات اور دريا كے پھٹ جانے كے باعث فرعونيوں كے غرق ہونے كا ذكر اس بات پر دلالت كرتاہے كہ فرعونى لشكر دريا كے كنارے بنى اسرائيل پر حملہ كرنے كے در پے تھا_

۲ _ دريائے نيل كو پار كرنے كے لئے اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كے لئے دريا كو پاٹ ديا _و اذ فرقنا بكم البحر ''فرقنا'' كا مصدر ''فرق'' ہے جسكا معنى ہے شگاف ڈالنا اور فاصلہ پيدا كرنا _

۳ _ بنى اسرائيل دريا كو عبور كركے نجات پاگئے اور فرعون اپنى فوج سميت دريا ميں غرق ہوگيا _فانجيناكم و اغرقنا آل فرعون

۴ _ اللہ تعالى بنى اسرائيل كو نجات بخشنے والا اور فرعونيوں كو ہلاك كرنے والا ہے _فانجيناكم و اغرقنا آل فرعون

۵ _ دريا كا پھٹنا فرعون اور اسكى فوج كے غرق ہونے اور ہلاك ہونے كا باعث بنا _و اذ فرقنا بكم البحر فانجيناكم و اغرقنا آل فرعون ''انجيناكم'' كى حرف ''فائ'' كے ذريعے ''فرقنا'' پر تفريع اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ دريا كا شگافتہ ہونا بنى اسرائيل كى نجات كا وسيلہ بنا اور اس لئے كہ ''اغرقنا'' ، ''انجيناكم'' پر عطف ہے پس دريا كايہى شگافتہ ہونا فرعون اور اسكى فوج كے غرق ہونے كا ذريعہ قرار پايا _ فرعون اور اسكى فوج نے دريا ميں عبور كے رستے كو ديكھتے ہوئے بنى اسرائيل كا تعاقب كيا تو دريا كا شگاف برابر ہوگيا اور يہ لوگ ہلاك ہوگئے _

۱۶۷

۶ _ عالم طبيعات كے اسباب پر اللہ تعالى كى حاكميت ہے_و اذ فرقنا بكم البحر

۷ _ دريا كے پھٹ جانے ميں بنى اسرائيل كا كردار اہم تھا_و اذ فرقنا بكم البحر يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ ''بكم'' كى باء سببيت كے لئے ہے _

۸ _ اللہ تعالى كى آزمائش كے دور ان بنى اسرائيل كا سختياں اور مشكلات برداشت كرنا اور ان ميں كامياب ہونا ان كے لئے اللہ تعالى كى نصرت اور نجات كا سبب بنا _يسومونكم سوء العذاب و فى ذلكم بلاء من ربكم عظيم و اذ فرقنا بكم البحر اس سے ماقبل آيہ مجيدہ ميں بنى اسرائيل كى الہى آزمائش كا بيان تھا جس ميں انہوں نے سختيوں اور مشكلات كو برداشت كيا يہى چيز سبب بنى كہ بنى اسرائيل كے لئے دريا پھٹ گيا گويا كہ بنى اسرائيل نے چونكہ اسطرح عمل كيا كہ جو ان كى اس لياقت كا باعث بنا اور اللہ تعالى نے دريا كو شگافتہ كركے بنى اسرائيل كو نجات عطا فرمائي اور ان كے دشمنوں كو ہلا ك كرديا _

۹ _ انسان كا عمل اللہ تعالى كے تدبير امور كى كيفيت كو معين كرنے ميں بہت اہميت كا حامل ہے _يسومونكم سوء العذاب فى ذلكم بلاء و اذ فرقنا بكم البحر

۱۰_ بنى اسرائيل نے فرعون اور اسكى فوج كے غرق ہونے اور ہلاكت كے منظر كا نظارہ كيا _ ''نظر'' كامعنى ہے ديكھنا اور نظارہ كرنا ما قبل جملے كے قرينے سے تنظرون كا مفعول فرعون اور اسكى فوج كى ہلاكت ہے _

۱۱ _ فرعون اور اسكى فوج كى نابودى كا نظارہ كرنا بنى اسرائيل كے لئے اللہ تعالى كى نعمتوں ميں سے ايك تھا_و اذ فرقنا بكم البحر و اغرقنا آل فرعون و انتم تنظرون ان آيات ميں چونكہ ان نعمتوں كا ذكر ہورہا ہے جو اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو عنايت فرمائيں _ اس اعتبار سے كہا جاسكتاہے كہ ''و انتم تنظرون'' كو بھى نعمت كے طور پر بيان فرمايا گيا ہے _

۱۲ _ ظالموں اور ستم گروں سے مظلوموں كے سامنے انتقام ايك پسنديدہ اور اچھا عمل ہے _و اغرقنا آل فرعون و انتم تنظرون

۱۳ _ دريا كے شگافتہ ہونے سے بنى اسرائيل كى نجات اور فرعون اور اسكے لشكر و خاندان كى نابودى ايك عبرت آموز اور ياد ركھنے والا واقعہ ہے _و اذ فرقنا بكم البحر و انتم تنظرون ''اذ فرقنا'' نعمتى (آيت ۴۷) پر عطف ہے پس ''اذفرقنا'' ،''اذكروا'' كے لئے مفعول ہے_

۱۶۸

اللہ تعالى : افعال الہى ۲،۴; اللہ تعالى كى مدد و نصرت ۲،۴; تدبير الہى ۹; اللہ تعالى كى حاكميت ۶; اللہ تعالى كى نصرت كے عوامل ۸; اللہ تعالى كا نجات عطا كرنا ۴

انتقام: پسنديدہ انتقام ۱۲; مظلوموں كى موجودگى ميں انتقام ۱۲

انسان: انسان كى تقدير يا سرنوشت ۹; انسان كے تدبير امور كا سرچشمہ ۹

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كى كاميابى كے نتائج ۸; بنى اسرائيل كا امتحان ۸; بنى اسرائيل كى امداد ۸; بنى اسرائيل دريائے نيل ميں ۲; بنى اسرائيل اور دريا كا پھٹنا ۷;بنى اسرائيل كى تاريخ ۱،۲،۳،۱۰، ۱۳; بنى اسرائيل كا دريا عبور كرنا ۳; بنى اسرائيل كى نجات كے اسباب ۸; بنى اسرائيل كا امتحان ميں كامياب ہونا ۸; بنى اسرائيل كا محاصرہ ۱; بنى اسرائيل كى نجات ۳،۴،۱۳; بنى اسرائيل كى نعمتيں ۱۱

تاريخ : تاريخ سے عبرت ۱۳

تقدير: تقدير ميں مؤثر عوامل ۹

دريا : دريائے نيل ۱; دريا كے پانى ميں شگاف ۲،۵

ذكر: تاريخ كا ذكر ۱۳

ظالمين : ظالمين سے انتقام ۱۲

عالم طبيعات كے عوامل : طبعى عوامل كا عمل ۶

عبرت : عبرت كے عوامل ۱۳

عمل: عمل كے نتائج ۹

لشكر فرعون: لشكر فرعون كى ہلاكت كے اسباب ۵; لشكر فرعون كا غرق ہونا ۳، ۵، ۱۰، ۱۳; لشكر فرعون اور بنى اسرائيل ۱; لشكر فرعون كى ہلاكت ۴، ۱۱ ، ۱۳

۱۶۹

وَإِذْ وَاعَدْنَا مُوسَى أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِن بَعْدِهِ وَأَنتُمْ ظَالِمُونَ ( ۵۱ )

اور ہم نے موسى سے چاليس راتوں كا وعدہ ليا تو تم نے ان كے بعد گوسالہ تيار كرليا كہ تم بڑے ظالم ہو _

۱ _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو فرعون اور اسكے لشكر كے تسلط سے نجات دلانے كے بعد حضرت موسىعليه‌السلام كو عبادت اور خاص مناجات كے لئے دعوت دي_و اذ واعدنا موسى اربعين ليلة ''ليلة'' كا معمولاً استعمال شب و روز كے لئے اور '' يوم'' كا استعمال دن كے لئے ہوتاہے _ يہاں '' ليلة'' كا استعمال اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ اللہ تعالى كا حضرت موسىعليه‌السلام سے وعدہ عبادت اورمناجات كے لئے تھا_ يہ جو حضرت موسىعليه‌السلام بنى اسرائيل كے درميان عبادات انجام ديتے تھے معلوم ہوتاہے كہ آپعليه‌السلام كو خاص عبادت و مناجات كے لئے دعوت دى گئي _

۲ _ حضرت موسىعليه‌السلام اللہ تعالى كے ہاں عظيم مقام و منزلت ركھتے ہيں _و اذ واعدنا موسى اربعين ليلة

۳ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى خاص عبادت اور مناجات كے لئے چاليس (۴۰) شب كا تعين ہوا _و اذ واعدنا موسى اربعين ليلة

۴ _ الہى رہبروں اور قائدين كا معاشرے سے كچھ محدود مدت تك اللہ تعالى كى عبادت كے لئے كنارہ كشى كرنا ايك پسنديدہ اور اچھا عمل ہے _و اذ واعدنا موسى اربعين ليلة

۵ _ رات كى عبادت و مناجات كى ايك خاص اہميت ہے_واذ واعدنا موسى اربعين ليلة

۶ _ چاليس رات لوگوں سے دور ہوكر عبادت و مناجات كرنے كا ايك خاص اثر ہے _و اذ واعدنا موسى اربعين ليلة

۷ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى عدم موجودگى ميں بنى اسرائيل نے بچھڑے كى پوجا كرنا شروع كردى _

ثم اتخذتم العجل من بعده

'' من بعدہ'' يعنى حضرت موسىعليه‌السلام كے دور چلے جانے كے بعد _ ''اتخذتم'' ان افعال ميں سے ہے جو '' تصيير'' كا مفہوم ركھتے ہيں اسكا پہلا مفعول '' العجل '' ہے اور دوسرا مفعول '' الہاً'' ہے جو بہت واضح ہونے كى بناپر كلام ميں ذكر نہيں ہوا _ گويا مطلب يوں ہے ''ثم جعلتم العجل الهاً لكم''

۱۷۰

۸ _ تاريخى اور معاشرتى واقعات ميں شخصيات كا نقش اور كردار اہم ہوتاہے _ثم اتخذتم العجل من بعده

''من بعدہ'' جس سے مراد حضرت موسىعليه‌السلام كى عدم موجودگى ہے اس كا استعمال اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے جب تك حضرت موسىعليه‌السلام ان كے درميان تھے تو انہوں نے شرك كى طرف تمايل اختيار نہيں كيا _ پس تاريخ كے اہم واقعات ميں شخصيات بھى اہميت كى حامل ہيں _

۹ _ انبياءعليه‌السلام اور الہى قائدين كى عدم موجودگى سے امتوں ميں انحراف كا خطرہ رہتاہے _ثم اتخذتم العجل من بعده و انتم ظالمون

۱۰ _ بنى اسرائيل نے بچھڑے كى پوجا كى طرف رغبت دريا سے عبور اور فرعونى لشكر سے نجات كے بعد اختيار كى _

و اذ فرقنا بكم البحر و اذ واعدنا ثم اتخذتم العجل من بعده

۱۱ _ بنى اسرائيل كے پا س گوسالہ پرستى كى طرف رغبت و تمايل كا كوئي بہانہ يا عذر نہ تھا_ثم اتخذتم العجل من بعده و انتم ظالمون ''انتم ظالمون _ در آں حاليكہ تم ظالم تھے'' يہ جملہ حاليہ اس معنى ميں ظہور ركھتاہے كہ ظالم ہونا ايك ايسى حالت تھى جو گوسالہ پرستى كے ہمراہ تھى يعنى يہ كہ بنى اسرائيل كى شرك كى طرف رغبت ظلم كى وجہ سے تھى جبكہ جہالت يا اسطرح كا كوئي اور عذر يا بہانہ درميان ميں نہ تھا_

۱۲ _ اللہ تعالى كى نعمتوں كے مقابل بنى اسرائيل انتہائي ناشكرى قوم ہے _فانجيناكم و اغرقنا آل فرعون ثم اتخذتم العجل من بعده و انتم ظالمون بنى اسرائيل پر عظيم الہى نعمتوں كے ذكر كے بعد ان كے غير خدا كى پرستش كى طرف رجحان كا بيان كرنا اس بات كى نشاندہى ہے كہ يہ قوم انتہائي ناشكرى ہے _

۱۳ _ حضرت موسىعليه‌السلام كا اپنى قوم سے دور چلے جانے اور اس قوم كا گوسالہ پرستى اختيار كرلينا انتہائي عبرت ناك ، سبق آموز اور ياد ركھنے كے قابل واقعہ ہے_و اذ واعدنا موسى اربعين ليلة ثم اتخذتم العجل من بعده

۱۴_ ظلم و ستم كرنا بنى اسرائيل كى عادت اور راہ و روش ہے _و انتم ظالمون

يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ ''و انتم ظالمون'' جملہ معترضہ ہونہ كہ حاليہ يعنى تم لوگ ستمگر ہو جس كا ايك پہلو گوسالہ پرستى ہے _

۱۵ _بچھڑے كى پوجا بنى اسرائيل كى ستم كاريوں ميں سے

۱۷۱

ايك تھي_ثم اتخذتم العجل من بعده و انتم ظالمون

۱۶ _ غير خدا كى پرستش ظلم ہے_ثم اتخذتم العجل من بعده و انتم ظالمون

۱۷_عن ابى جعفر عليه‌السلام فى قوله ''واذ واعدنا موسى اربعين ليلة'' قال كان فى العلم و التقدير ثلاثين ليلة ثم بدأ لله فزاد عشراً فتم ميقات ربه للاوّل والآخر اربعين ليلة (۱) اللہ تعالى كے اس فرمان''و اذ واعدنا موسى اربعين ليلة'' كے بارے ميں امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہ علم و تقدير الہى ميں تيس راتيں تھيں پھر اللہ تعالى كے لئے بدا حاصل ہو اتو دس دنوں كا اضافہ كرديا گيا پس حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنے رب كے ميقات كو اول و آخر چاليس شب ميں پورا كيا

اعداد: چاليس كا عدد ۳،۶

اللہ تعالى : اللہ تعالى كے لئے بداء ۱۷ اللہ تعالى كى دعوتيں ۱

امتيں : امتوں كے انحراف كى بنياد۹

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام كى عدم موجودگى كے نتائج ۹

بنى اسرائيل : بنى اسرائيل حضرت موسىعليه‌السلام كى عدم موجودگى ميں ۷; بنى اسرائيل كى تاريخ ۷،۱۰،۱۲; بنى اسرائيل كا ظلم ۱۴،۱۵; بنى اسرائيل كا دريا سے عبور كرنا ۱۰; بنى اسرائيل كا كفر ان ۱۲; بنى اسرائيل كى گوسالہ پرستى ۷،۱۰،۱۱،۱۳،۱۵; بنى اسرائيل كى نجات ۱،۱۰

تاريخ: تاريخ سے عبرت ۱۳; تاريخى تغيرات اور تحولات كے عوامل ۸; تاريخ كا محرك ۸; شخصيات كا تاريخ ميں كردار و اہميت ۸

چلہ نشيني: چلہ نشينى كے آثارو نتائج۶

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام كى چلہ نشينى ۳،۱۷; حضرت موسىعليه‌السلام كو دعوت ۱; حضرت موسىعليه‌السلام كى عبادت ۱; بنى اسرائيل كے درميان سے حضرت موسىعليه‌السلام كى غيبت ۱۳; حضرت موسىعليه‌السلام كا واقعہ ۱،۳;حضرت موسىعليه‌السلام كى عبادت كى مدت ۳; حضرت موسىعليه‌السلام كى مناجات كى

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۴۴ ح ۴۶، تفسير برہان ج/۱ ص ۹۸ ح ۲_

۱۷۲

مدت ۳; حضرت موسىعليه‌السلام كے درجات و مقامات ۲; حضرت موسىعليه‌السلام كى مناجات ۱; حضرت موسىعليه‌السلام كا ميقات (يعنى خدا كا حضرت موسىعليه‌السلام سے وعدہ جس كيلئے مدت معين كى گئي )۱۷

دينى رہبر: دينى قائدين كى عدم موجودگى كے نتائج ۹ دينى رہبروں كى پسنديدہ كنارہ كشى ۴

ذكر : تاريخ كے ذكر كى اہميت ۱۳

روايت:۱۷

شرك: عبادتى شرك كا ظلم ۱۶

ظالمين : ۱۴

ظلم : ظلم كے موارد ۱۵،۱۶

عبادت: غير خدا كى عبارت ۱۶

عمل: پسنديدہ عمل ۴

قدريں : ۵

كفران: كفران نعمت ۱۲

كنارہ كشي: پسنديدہ كنارہ كشى ۴

معاشرتى تبديلياں : معاشرتى تبديليوں كے عوامل ۸

مقربين : ۲

نماز تہجد: نماز تہجد كى اہميت ۵

۱۷۳

ثُمَّ عَفَوْنَا عَنكُمِ مِّن بَعْدِ ذَلِكَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ( ۵۲ )

پھر ہم نے تمھيں معاف كرديا كہ شايد شكر گذار بن جاؤ_

۱ _ بنى اسرائيل كا بچھڑے كى پوجا و الا گناہ اللہ تعالى نے معاف فرماديا _ثم عفونا عنكم من بعد ذلك

۲ _ انسانوں كے گناہوں كى بخشش و آمرزش اللہ تعالى كے دست قدرت اور اختيار ميں ہے _ثم عفونا عنكم

۳ _ مرتد ہونے كا گناہ اللہ تعالى كے ہاں قابل عفو و بخشش ہے _ثم اتخذتم العجل ثم عفونا عنكم

۴ _ بنى اسرائيل كے ارتداد اور گوسالہ پرستى كے گناہ كى بخشش اللہ تعالى كى جانب سے بنى اسرائيل پر عظيم نعمتوں ميں سے تھي_ ثم عفونا عنكم من بعد ذلك اس حصے كى آيات مباركہ چونكہ بنى اسرائيل پر اللہ تعالى كى عظيم نعمتوں كو بيان كررہى ہيں اس لئے ''عفونا عنكم'' سے بھى مراد نعمت كا ذكر ہے جبكہ يہ مطلب '' ثم'' كےساتھ دوسرى نعمتوں پر عطف ہوا ہے يہ اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ معافى اور بخشش كى نعمت دوسرى نعمتوں سے بالاتر اور والاتر ہے _

۵ _ گوسالہ پرستى كے گناہ كى معافى سے اللہ تعالى نے بنى اسرائيل پر احسان فرمايا_ثم عفونا عنكم من بعد ذلك

واضح ہے كہ معافى گناہ كے ارتكاب كے بعد ہوتى ہے بنابريں''من بعد ذلك ''معافى كے وقت و زمان كو بيان نہيں كررہاہے بلكہ اس مفہوم كى طرف اشارہ ہے كہ بنى اسرائيل بخشش كا استحقاق تو نہ ركھتے تھے اس كے باوجود اللہ تعالى نے ان پر فضل و كرم كيا اور ان كا گناہ بخش ديا _

۶_ اللہ تعالى كى بارگاہ ميں شكر و سپاس گذارى كرنا لازم و ضرورى ہے _لعلكم تشكرون

۷ _ بنى اسرائيل ناشكرى قوم تھي_ثم عفونا عنكم من بعد ذلك لعلكم تشكرون

۱۷۴

۸ _ بنى اسرائيل ميں شكر و سپاس گذارى كى زمين كو ہموار كرنا ان كے مرتد ہونے كے گناہ كو معاف كرنے كے اہداف ميں سے تھا_ثم عفونا عنكم من بعد ذلك لعلكم تشكرون

۹ _ اللہ تعالى كى بارگاہ اقدس ميں سپاس و شكر گزارى اور شاكرين كے مقام تك پہنچنے كى راہ ميں گناہان كبيرہ ركاوٹ بنتے ہيں _ثم عفونا عنكم من بعد ذلك لعلكم تشكرون

۱۰ _ گناہ كا معاف ہونا ايك ايسى نعمت ہے جس كا شكر ادا كيا جانا چاہيئے _ثم عفونا عنكم لعلكم تشكرون

ارتداد (مرتد ہونا ) : ارتداد كى معافى ۳; ارتداد كا گنا ہ ۳

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى بخشش ۲; اللہ تعالى سے مختص امور ۲; اللہ تعالى كا احسان ۵; اللہ تعالى كى معافى ۱،۳

بخشش: بخشش كى نعمت ۴ ، ۱۰

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كا ارتداد ۴،۸; بنى اسرائيل كے شكر كى زمين ہموار ہونا ۸; بنى اسرائيل كى بخشش ۱،۴،۵; بنى اسرائيل كى بخشش كا فلسفہ ۸; بنى اسرائيل كا كفران ۷; بنى اسرائيل كى گوسالہ پرستى ۱،۴،۵; بنى اسرائيل پر احسان ۵; بنى اسرائيل كى نعمتيں ۴

شاكرين: شاكرين كے درجات و مقامات ۹

شكر: شكر خدا كى اہميت ۶; بخشش كى نعمت ۱۰; شكر كے موانع ۹

گناہ : گناہان كبيرہ كے نتائج ۹; گناہ كى معافى ۱۰;گناہ كى بخشش كا سرچشمہ ۲

۱۷۵

وَإِذْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ وَالْفُرْقَانَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ ( ۵۳ )

اور ہم نے موسى كو كتاب اور حق و باطل كو جدا كرنے والا قانون ديا كہ شايد تم ہدايت يافتہ بن جاؤ_

۱ _ حضرت موسىعليه‌السلام صاحب كتاب و شريعت انبياءعليه‌السلام ميں سے تھے_و اذ آتينا موسى الكتاب

۲ _ اللہ تعالى نے حضرت موسىعليه‌السلام كو تورات عطا فرمائي _و اذ آتينا موسى الكتاب '' الكتاب'' ميں الف لام عہد ذہنى ہے جو تورات كى طرف اشارہ ہے _

۳ _ اللہ تعالى نے تورات كے علاوہ بھى حقائق عنايت فرمائے جو حق و باطل كے مابين امتياز كا وسيلہ ہيں _ و اذ آتينا موسى الكتاب و الفرقان '' الفرقان '' كا '' الكتاب'' پر عطف ممكن ہے صفت كا صفت پر عطف ہو اور ہر ايك تورات كے پہلوؤں ميں سے ايك پہلو ہو _ يعنى يہ كہ ہم نے موسىعليه‌السلام كو ايك ايسى چيز عطا كى جو كتاب بھى ہے اور فرقان بھى يہ بھى ممكن ہے كہ كتاب اور فرقان دو مختلف چيزيں ہوں يعنى ہم نے موسى كو كتاب ( تورات) دى اور فرقان بھى عطا كيا _ اس اعتبار سے فرقان سے مراد معجزات ، دلائل و براہين يا اس طرح كے امور ہوسكتے ہيں _ (تفسير الكشاف سے اقتباس )_

۴ _ تورات حق و باطل كے مابين تشخيص كا بہترين وسيلہ ہے _و اذ آتينا موسى الكتاب والفرقان

'' فرقان'' يعنى تشخيص و امتياز كا ذريعہ اور اس سے يہاں مراد احكام و معارف الہى كى حدود ميں رہتے ہوئے حق كو باطل سے تميز دينا ہے _

۵ _ حضرت موسىعليه‌السلام كو جو تورات عطا كى گئي وہ بنى اسرائيل پر اللہ تعالى كى نعمتوں ميں سے ايك تھى _اذ آتينا موسى الكتاب والفرقان

آيت نمبر ۴۷ سے معلوم ہوتاہے كہ آيات كا يہ حصہ اللہ تعالى كى بنى اسرائيل پر عظيم اور گراں قدر نعمات كو بيان كررہاہے پس اس آيہ مباركہ ميں تورات اور فرقان بھى عظيم نعمت كے طور پر بيان ہوئے ہيں _

۶_ كتب سماوى اور انسانوں كى ہدايت كے اسباب بنى

۱۷۶

اسرائيل پر اللہ تعالى كى عظيم نعمات ميں سے تھے_و اذ آتينا موسى الكتاب و الفرقان لعلكم تهتدون

۷ _ تورات كے نزول كا ہدف بنى اسرائيل كا ہدايت پانا ہے_واذآتينا موسى الكتاب والفرقان لعلكم تهتدون

۸ _ سماوى كتابوں كے نزول كا ہدف انسانوں كا ہدايت پاناہے _و اذ آتينا موسى الكتاب والفرقان لعلكم تهتدون

۹ _ ہدايت اور گمراہى كے قبول كرنے كا اختيار ،انسان تكوينى طور پر ركھتاہے_لعلكم تهتدون

۱۰_ تورات كے حقائق كو بنى اسرائيل تك پہنچانا حضرت موسىعليه‌السلام كے بنيادى فرائض ميں سے تھا_واذآتيناموسى الكتاب والفرقان لعلكم تهتدون حضرت موسىعليه‌السلام كو كتاب عطا اور بنى اسرائيل كى ہدايت كے درميان رابطے (آتينا موسى لعلكم تہتدون) كا مطلب يہ ہے كہ يہ جملہ تقدير ميں ہو '' ہم نے ان كو حكم ديا كہ كتاب كو تمہارے لئے تلاوت كرے اور احكام و معارف كى تمہيں تعليم دے '' يہ معنى بہت واضح ہونے كے باعث اور اختصار كو مدنظر ركھتے ہوئے بيان نہيں كيا گيا _

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى عنايات ۲،۳،۵; اللہ تعالى كى نعمتيں ۶

انبياءعليه‌السلام : اولو العزم انبياءعليه‌السلام ۱

انسان: انسان كا تكوينى اختيار ۹; انسانوں كى ہدايت ۸

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كى ہدايت كا سرچشمہ ۷; بنى اسرائيل كى نعمات ۵

تورات: تورات كى تبليغ ۱۰; تورات اور حق كى تشخيص ۳،۴; تورات كے نزول كا فلسفہ ۷; تورات كى نعمت ۵;تورات كى اہميت و كردار ۴،۷

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام كى تبليغ ۱۰; حضرت موسىعليه‌السلام كى تورات ۲; حضرت موسىعليه‌السلام كى شريعت ۱; حضرت موسىعليه‌السلام كا فرقان ۳; حضرت موسىعليه‌السلام كى كتاب ۱;حضرت موسىعليه‌السلام كى ذمہ دارى ۱۰; حضرت موسىعليه‌السلام كى نبوت ۱

حق : حق كى تشخيص كے وسائل ۳،۴; حق اور باطل ۴

۱۷۷

كتب سماوى : كتب سماوى كے نزول كا فلسفہ ۸; كتب سماوى كى نعمت ۶; كتب سماوى كى اہميت و كردار۸

گمراہي: گمراہى كا اختيار۹

ہدايت: ہدايت كا اختيار ۹; ہدايت كے اسباب ۶،۸

وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ إِنَّكُمْ ظَلَمْتُمْ أَنفُسَكُمْ بِاتِّخَاذِكُمُ الْعِجْلَ فَتُوبُواْ إِلَى بَارِئِكُمْ فَاقْتُلُواْ أَنفُسَكُمْ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ عِندَ بَارِئِكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُمْ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ ( ۵۴ )

اور وہ وقت بھى ياد كرو جب موسى نے اپنى قوم سے كہا كہ تم نے گوسالہ بناكر اپنے اوپر ظلم كيا ہے _ اب تم خالق كى بارگاہ ميں توبہ كرو اور اپنے نفسوں كو قتل كرڈالو كہ يہى تمھارے حق ميں خير ہے_ پھر خدا نے تمھارى توبہ قبول كرلى كہ وہ بڑا توبہ قبول كرنے والا مہربان ہے _

۱ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے بچھڑے كى پوجا كركے خود پر ظلم كيا اور سزا كے مستحق قرار پائے _يا قوم انكم ظلمتم أنفسكم باتخاذكم العجل

۲_ حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم كى ستمگرى كے بيان كے ساتھ ہى ان كو فرمان ديا كہ اللہ كى بارگاہ ميں توبہ كرو _

و اذ قال موسى لقومه فتوبوا الى بارئكم

۳ _ انسان شرك اختيار كرنے اور غير خدا كى عبادت كرنے سے خود پر ظلم اور ستم كا ارتكاب كرتا ہے_انكم ظلمتم أنفسكم باتخاذكم العجل

۴ _ شرك اختيار كرنے اور غير خدا كى پرستش كرنے سے خداوند متعال كو كوئي ضرر يا نقصان نہيں ہوتا_

انكم ظلمتم أنفسكم باتخذكم العجل

۵ _ گناہ انسان كى اللہ تعالى سے دورى كا سبب بنتاہے _

فتوبوا الى بارئكم

۱۷۸

'' توبوا '' كا مصدر توب اور توبہ ہے جسكا معنى ہے رجوع كرنا اور لوٹنا _ اس سے يہ مطلب نكلتا ہے كہ گناہ كے سبب انسان اللہ تعالى سے دور ہوجاتا ہے اور فاصلہ پيدا كرليتاہے _

۶ _ گناہگاروں كى ضرورى اور اہم ذمہ دارى ہے كہ اللہ تعالى كى بارگاہ ميں توبہ كے ذريعے بازگشت كريں _انكم ظلمتم أنفسكم باتخاذكم العجل فتوبوا الى بارئكم

۷ _ بنى اسرائيل كے گوسالہ پرستوں كى توبہ ايك دوسرے كو قتل كرنا معين كى گئي _فتوبوا الى بارئكم فاقتلوا أنفسكم

'' فاقتلوا'' ميں '' فائ'' تفسير يہ ہے يعنى ''فاقتلوا أنفسكم'' اور يہ''توبوا ...'' كى تفسير ہے _ اس جملہ '' فاقتلوا أنفسكم'' كے بارے ميں دو طرح كى تفسير بيان ہوئي ہے ۱ _ فاقتلوا بعضكم بعضاً _ ايك دوسرے كو قتل كرو ۲ _ ہر كوئي خود كو قتل كرے_

۸ _ گناہوں سے توبہ كا طريقہ كار اس گناہ كى نوعيت كے اعتبار سے مختلف ہوتاہے_انكم ظلمتم أنفسكم باتخاذكم العجل فتوبوا الى بارئكم فاقتلوا أنفسكم

۹_ بنى اسرائيل كے مرتدوں كى فكرى و نفسياتى آمادگى كے بعد حضرت موسىعليه‌السلام نے انہيں امر الہى ( ايك دوسرے كو قتل كرنے) كے اجراء اور قبوليت پر آمادہ كيا _يا قوم انكم ظلمتم أنفسكم يہ جو حضرت موسىعليه‌السلام نے قوم كو اپنے ساتھ نسبت دى ( اے ميرى قوم ) يہ اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام نے قوم كو توبہ كى دعوت سوز دل كے ساتھ دى اور ان سے چاہا كہ حكم الہى كے سامنے گردن جھكا ديں _يہ جو صراحت كى گئي ہے كہ بنى اسرائيل نے گوسالہ پرستى كے ذريعے خود پر ستم كيا ہے يہ بھى اسى معنى كے اعتبار سے ہے _

۱۰_ گناہگاروں ميں حدود الہى كى قبوليت كے لئے روحى اور فكرى آمادگى پيدا كرنا ايك اچھا اور بہتر عمل ہے_يا قوم انكم ظلمتم أنفسكم فتوبوا الى بارئكم

۱۱_ تنقيد اور نصيحت سے پہلے مہربانى اور محبت سے پيش آنا ايك اچھا اور بہت بہتر عمل ہے _يا قوم انكم ظلمتم أنفسكم

۱۲ _ الہ يا معبود ہونے كى لياقت و استعداد فقط خالق انسان ميں ہے _انكم ظلمتم أنفسكم باتخاذكم العجل فتوبوا الى بارئكم

'' بارء '' اللہ تعالى كے اسماء اور صفات ميں سے ہے جسكا معنى خالق ہے _ جملہ ''توبوا الى بارئكم'' ميں حضرت موسىعليه‌السلام كا اس اسم اور صفت كا انتخاب كرنا جبكہ آپعليه‌السلام كے ;مخاطبين وہ لوگ تھے جو غير خدا كى پرستش اختيار كرچكے تھے يہ مطلب اس طرف اشارہ ہے كہ انسان كا خالق ہى

۱۷۹

معبود بننے كى صلاحيت ركھتاہے لہذا تم نے غير كى طرف كيوں رجوع اور رجحان پيدا كيا ؟ پس تو بہ كرو _

۱۳ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى شريعت ميں مرتدوں كو قتل كرنا سزاؤں كے قوانين ميں سے تھا_ *فتوبوا الى بارئكم فاقتلوا أنفسكم

۱۴ _ حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم كے مرتدوں كى خيرو سعادت كو انكى توبہ اور ايك دوسرے كے قتل ميں جانا _

فاقتلوا أنفسكم ذلكم خير لكم عند بارئكم

۱۵ حضرت موسيعليه‌السلام نے مرتدوں كو اللہ تعالى كى خالقيت كى طرف متوجہ كرنے كے ساتھ ان كے قتل كى سزا كو انكے لئے ايك مفيد امرسمجھا_ذلكم خير لكم عند بارئكم حكم قتل كے اجراء كے وقت '' بارء '' كا انتخاب اس مفہوم كى طرف اشارہ ہے اگر چہ قتل ہونا ظاہراً ختم ہونا اور نابود ہوناہے ليكن در حقيقت دوبارہ زندگى پانا اور خلق ہونا ہے _ '' بارئكم'' كا جملہ ''توبوا الى بارئكم'' اور '' ذلكم خير لكم عند بارئكم'' ميں تكرار قابل توجہ ہے گويا ايك خاص ہدف كے لئے ايسا كيا گيا ہے _

۱۶ _ اللہ تعالى ہى انسانوں كا خالق ہے _فتوبوا الى بارئكم ذلكم خير لكم عند بارئكم

۱۷ _ اديان الہى ميں سزاؤں كے احكام و قوانين ، اگر چہ وہ سزا قتل ہونے كى ہو ،يہ سب گناہگاروں اور خطاكاروں كے لئے فلاح و سعادت كى ضمانت فراہم كرتے ہيں _فاقتلوا أنفسكم ذلكم خير لكم عند بارئكم

۱۸_ اديان الہى كے احكام و فرامين كى بنياد انسانوں كى مصلحت ہے_ذلكم خير لكم

۱۹_ بنى اسرائيل كے مرتدوں ( گوسالہ پرستوں ) نے حضرت موسىعليه‌السلام كے فرمان كے بعد ايك دوسرے كو قتل كرنا شروع كيا _فاقتلوا أنفسكم فتاب عليكم جملہ '' تاب عليكم'' ايك مقدر جملے پر عطف ہے يعنى ''ففعلتم ما امرتم بہ فتاب عليكم پس تم نے جسكا حكم ديا گيا تھا اس پر عمل كردكھا يا تو خداوند عالم نے تمہارى توبہ كو قبول فرماليا'' قابل توجہ ہے كہ '' تاب '' كى ضمير ما بعد جملے كے قرينہ سے '' بارئكم _ تمہارا خالق'' كى طرف لوٹتى ہے_

۲۰_ بنى اسرائيل كے گوسالہ پرستوں كى توبہ كى قبوليت اللہ تعالى كى ان پر نعمتوں ميں سے ايك تھي_و اذ قال موسى فتاب عليكم اس سورہ مباركہ جيسا كہ آغاز ميں آياہے'' يا بنى اسرائيل اذكروا نعمتى ...'' اس سے پتہ چلتاہے كہ آيات كے اس حصے ميں ان نعمتوں كا ذكر ہے جو اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو عنايت فرمائي تھيں _

۱۸۰

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785