تفسير راہنما جلد ۱

 تفسير راہنما 10%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 785

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 785 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 200976 / ڈاؤنلوڈ: 5793
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

طرف اشارہ كرتاہے كہ روز قيامت انسان كے لئے وقايہ وہى قرآن پر ايمان اور ہوگا _

۴_ مختلف طرح كے عذاب اور قيامت كى ہولناكيوں سے بچنے كے لئے كارآمد اور مفيد اسباب نماز كا قيام ،زكوة كى ادائيگى اور نماز با جماعت ميں شركت ہے_واقيموا الصلوة و اتقوا يوماً

۵ _ قيامت كے دن كوئي شخص بھى كسى دوسرے كا ذرہ برابر عذاب اپنے ذمے نہيں لے گا اور نہ اسكا متحمل ہوسكے گا _

واتقوا يوماً لا تجزى نفس عن نفس شيئاً

۶_ قيامت كے دن كسى كى كسى اور كے بارے ميں شفاعت قبول نہ كى جائے گى _و لا يقبل منها شفاعة

'' منھا'' كى ضمير ممكن ہے دوسرے '' نفس'' كى طرف لوٹتى ہو يعنى مورد مؤاخذہ شخص اگر شفيع لائے تو اس كى شفاعت قبول نہيں كى جائے گى _ ہوسكتاہے يہ ضمير پہلے '' نفس'' كى طرف لوٹتى ہو اور اس سے مراد دوست ، عزيز، رشتہ دار و غيرہ ہيں يعنى يہ كہ دوست اپنے دوستوں كا عذاب اپنے ذمہ نہ ليں گے اگر شفاعت بھى كريں تو قبول نہيں كى جائے گي_

۷ _ قيامت كے دن كسى سے كوئي عوض جس سے وہ فرد خود كو اسيرى و عذاب سے نجات دلاسكے قبول نہيں كيا جائے گا _و لا يؤخذ منها عدل لفظ ''عدل'' كا معنى فديہ اور عوض ہے جسكو كوئي اپنى يا كسى اور كى آزادى كے لئے ادا كرے تا كہ اسارت سے آزاد ہوجائے _

۸ _ قيامت كے دن كوئي كسى كا دفاع نہيں كرے گا اور نہ كسى كى كوئي مدد كرے گا _و لا هم ينصرون

۹_ روز قيامت قرآن كے كافروں كے لئے كوئي راہ نجات نہ ہوگى _آمنوا بما انزلت و اتقوا يوماً لا تجزى نفس عن نفس قيامت كى اسطرح تعريف كرناكہ اس دن كسى سے كوئي فديہ يا عوض قبول نہيں كيا جائے گا اسكا مقصد عذاب كے مستحقين كو مايوس كرنا ہے _ كہيں ايسا نہ ہو كہ لوگ ايمان اور كے علاوہ اپنے لئے كوئي اور راہ نجات كى اميد لگائے بيٹھے ہوں يا كسى خيال سے خوش فہمى ميں مبتلا ہوں _

۱۰_ قيامت كے دن وہ لوگ جواحكامات الہى ( نماز قائم كرنا اورزكوة ادا كرنا ) كى مخالفت كرتے ہيں اور محرمات ( دين فروشى ، حق پر پردہ ڈالنا اور ...) كا ارتكاب كرتے ہيں ان كے لئے كوئي راہ نجات نہ ہوگى _لا تشتروا بآياتى و اقيمو ا الصلوة و اتقوا يوماً لا تجزى نفس عن نفس

۱۱ _ يہ تو ہم كہ قيامت كے روز انسان كو اس كے دوست عذاب قيامت سے نجات دلائيں گے يا اسكے گناہ اپنے ذمہ لے ليں گے بنى اسرائيل كے باطل

۱۶۱

خيالات تھے _واتقوا يوماً لا تجزى نفس عن نفس شيئاً و لا هم ينصرون

۱۲ _ اس خيال سے گناہ كرنا كہ شفاعت ہوجائے گى يا يہ كہ عذاب قيامت سے رہائي كے لئے عوض يا ہديہ قبول كرليا جائے گا بنى اسرائيل كا وہم و گمان اور باطل خيال تھا_واتقوا يوماً و لا يقبل منها شفاعة و لايؤخذ منها عدل

اطاعت: اللہ كى اطاعت كے نتائج ۳

انسان: قيامت كے روز انسا ن۱; انسان كا انجام ۱

ايمان: قرآن پر ايمان كے نتائج ۳

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كا عقيدہ ۱۱،۱۲

حق : قيامت كے دن حق كى پردہ پوشى كرنے والے ۱۰

دين فروش: قيامت كے دن دين فروش ۱۰

زكوة: زكوة كے اثرات و نتائج ۴

سزا: سزا كا نظام ۵،۷،۸

سزائيں : سزاؤں كا انفرادى ہونا ۵; سزاؤں كى خصوصيات ۵

عذاب: اخروى عذاب سے نجات كے عوامل ۳ ، ۴; اخروى عذاب سے نجات ۱۱،۱۲

عقيدہ: باطل عقيدہ ۱۱،۱۲

قرآن حكيم : قرآن كے كافر ۹

قيامت : قيامت كے روز امداد ۸; قيامت كى ہولناكياں ۲،۳،۴; قيامت ميں شفاعت ۶،۱۱،۱۲; قيامت ميں ہديہ و فديہ ۷،۱۲; قيامت ميں سزا كا نظام ۵،۶،۷،۸; قيامت كى خصوصيات ۲،۷،۸

كفار: كفار كے لئے حتمى عذاب ۹; كفار قيامت ميں ۹

محرمات : محرمات سے اجتناب كے نتائج ۳; محرمات كا ارتكاب كرنے والوں كيلئے حتمى عذاب ۱۰

نافرمان: نافرمانوں كے لئے حتمى عذا ب ۱۰;نافرمان قيامت ميں ۱۰

نماز: نماز قائم كرنے كے نتائج و نتائج ۴;با جماعت نماز كے نتائج ۴; قيامت كے دن نماز ترك كرنيوالے ۱۰

۱۶۲

وَإِذْ نَجَّيْنَاكُم مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوَءَ الْعَذَابِ يُذَبِّحُونَ أَبْنَاءكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاءكُمْ وَفِي ذَلِكُم بَلاء مِّن رَّبِّكُمْ عَظِيمٌ ( ۴۹ )

اور جب ہم نے تم كو فرعون والوں سے بچاليا جو تمھيں بدترين دكھ دے رہے تھے ، تمھارے بچوں كو قتل كررہے تھے اور عورتوں كو وزندہ ركھتے تھے اور اس ميں تمھارے لئے بہت بڑا امتحان تھا_

۱ _ بنى اسرائيل مدتوں سے مسلسل خاندان اور لشكر فرعون كے سخت شكنجوں ميں گرفتا ر رہے _و اذ نجينكم من آل فرعون يسومونكم سوء العذاب ''يسومون'' كا مصدر ''سوم'' ہے جس كا معنى ہے تكليف ميں ڈالنا يا ذليل كرنا _ ''سوئ'' كا ''العذاب'' كى طرف اضافہ صفت كا موصوف كى طرف اضافہ ہے يعنى''العذاب السوئ'' _

۲_ اللہ تعالى نے حضرت موسىعليه‌السلام كى بعثت كے ذريعے بنى اسرائيل كو فرعونيوں كے شديد شكنجوں اور تسلط سے نجات دلائي _و اذ نجينكم من آل فرعون يسومونكم سوء العذاب ان جملوں ''انعمت عليكم'' اور ''انى فضلتكم'' ميں نعمت عطا كرنے اور برترى عنايت كرنے كى نسبت اللہ تعالى كى طرف دي گئي ہے جبكہ ''نجيناكم_ ہم نے تمہيں نجات دى '' ميں نجات كو ضمير '' نا _ ہم '' كى طرف نسبت دى گئي ہے _ يہاں سے يہ مطلب سمجھا جاسكتاہے كہ نجات دينے ميں خداوند متعال كى نظر اسباب پر بھى ہے جنكا قرينہ بعد كى آيات ميں موجود ہے لہذا كہا جاسكتاہے كہ وہ سبب حضرت موسىعليه‌السلام كى بعثت تھي_

۳ _ فرعونيوں كے شكنجوں اور سختيوں كے چنگل سے نجات ايك ايسا اہم واقعہ تھا جو اس قابل تھا كہ بنى اسرائيل اس كو ہميشہ ہميشہ كے لئے ياد ركھتے *و اذ نجينكم من آل فرعون يسومونكم سوء العذاب ''اذ نجينكم'' ، ''نعمتي'' (آيت ۴۸) پر عطف ہے جبكہ در حقيقت '' اذكروا'' كے لئے مفعول ہے_

۴ _ لشكر فرعون بنى اسرائيل كے بيٹوں كا سركاٹتا اور ان كى

۱۶۳

عورتوں كو زندہ رہنے ديتا_يذبحون ابناء كم و يستحيون نساء كم '' ذبح'' كا معنى سر كاٹنا ہے اور '' يذبحون'' كا مصدر تذبيح ہے جو سر كاٹنے كے معاملے ميں كثرت پر دلالت كرتاہے _ '' يستحيون'' كا مصدر '' استحيائ'' ہے جسكا معنى ہے زندگى پر باقى ركھنا _

۵_ بنى اسرائيل كے بيٹوں كا وسيع سطح پر كشت و كشتار اور ان كى عورتوں كو زندہ چھوڑدينا فرعونيوں كى طرف سے شديدترين شكنجے تھے_يسومونكم سوء العذاب يذبحون ابناء كم و يستحيون نساء كم جملہ'' يذبحون ...'' ممكن ہے ماقبل جملے كى تفسير ہو يعنى '' سوء العذاب'' سے مراد بنى اسرائيل كے فرزندوں كے سر كاٹنا اور ان كى عورتوں كو زندہ چھوڑدينا تا ہم يہ بھى ممكن ہے كہ اسكا واضح مصداق ہو گويا فراعنہ بنى اسرائيل پر جو ظلم و ستم روا ركھتے تھے ان ميں سے ايك ان كے فرزندوں كے سر كاٹنا تھا_ بنابريں يہ جو مخصوص عذاب كا بالخصوص ذكر كيا گيا ہے يہ غالباً شدت كى خاطر ہے _

۶ _ فراعنہ كے تسلط اور زمانہ حكمرانى ميں بنى اسرائيل كى خواتين بھى انتہائي سختيوں ، شكنجوں اور موت كے منہ ميں مبتلا تھيں _يسومونكم سوء العذاب يذبحون ابناء كم و يستحيون نساء كم

۷ _ بنى اسرائيل كى عورتيں اپنے بچوں كے فراعنہ كے ہاتھوں بے تحاشا قتل كى بناپر لذت حيات كھوچكى تھيں اسطرح ان كا خود زندہ رہنا بھى عذاب تھا_يسومونكم سوء العذاب يذبحون ابناء كم و يستحيون نساء كم عورتوں كا زندہ رہنا بنى اسرائيل كے لئے ايك عذاب كے طور پر بيان ہوا ہے _ جبكہ قتل نہ كرنا تو عذاب نہيں ہوتا_ پس جملہ '' يستحيون نساء كم'' چونكہ جملہ ''يذبحون ابناء كم'' كے بعد ذكر ہوا ہے كہا جاسكتاہے كہ عورتيں اپنے بچوں كے ا نتہائي فجيع قتل اور اپنے زندہ رہنے سے انتہائي شديد عذاب كى حالت ميں تھيں _ اس مطلب كى اس نكتہ سے تائيد ہوتى ہے كہ بيٹوں كے مقابل لڑكيوں كا ذكر نہيں كيا گيا بلكہ عورتوں كا ذكر ہوا ہے_

۸ _ يہ جو فراعنہ بنى اسرائيل كى عورتوں كو زندہ چھوڑ ديتے تھے اس كا ہدف عورتوں سے استفادہ كرنا تھا*يسومونكم سوء العذاب و يستحيون نساء كم عورتوں كو زندہ چھوڑنا ايك عذاب كے طور پر كيوں بيان ہوا ہے؟ اسكى ايك اور توجيہ عورتوں سے استفادہ كرنا ہے _

۹_ اگر اللہ تعالى بنى اسرائيل كو فراعنہ كے تسلط سے نجات عنايت نہ فرماتا تو ان كے شكنجو ں اور فرزندوں كے كشت و كشتار ميں تسلسل رہتا_يسومونكم سوء العذاب يذبحون ابنا ء كم و يستحيون نساء كم يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ ''يسومون'' ،

۱۶۴

''يذبحون'' ، '' يستحيون'' سب كے سب فعل مضارع استعمال ہوئے ہيں _

۱۰_ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو فراعنہ كے مختلف طرح كے شديد عذاب سے ايك بہت بڑى آزمائش ميں مبتلا كيا _

و فى ذلكم بلاء من ربكم عظيم لغت ميں ''بلائ'' كا معنى آزمائش اور نعمت دونوں آيا ہے_''ذلكم'' كا مشار اليہ ''عذاب''ہے يا پھر عذاب سے نجات ''نجيناكم'' ہے _ مذكورہ مفہوم اس بنا پر ہے كہ بلاء كا معنى آزمائش اور '' ذلكم'' كا اشارہ عذاب كى طرف ہو_

۱۱ _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو فراعنہ كے شديد شكنجوں سے نجات عنايت كركے انہيں ايك بہت بڑى آزمائش ميں مبتلا فرمايا _و فى ذلكم بلاء من ربكم عظيم يہ مفہوم اس بنا پر ہے كہ بلاء كا معنى آزمائش ہو اور ذلكم كا اشارہ عذاب سے نجات اور رہائي '' نجيناكم'' كى طرف ہو_

۱۲ _ فراعنہ كے شكنجوں سے نجات بنى اسرائيل كے لئے اللہ تعالى كى عظيم نعمتوں ميں سے تھا_و فى ذلكم بلاء من ربكم عظيم اس مفہوم ميں ''بلائ'' كا معنى نعمت ہے اور ''ذلكم'' عذاب سے رہائي كى طرف اشارہ ہے_

۱۳ _ انسان سختيوں ، نعمتوں اور اللہ تعالى كى عنايات سے الہى آزمائش و امتحان ميں مبتلا كيا جاتاہے _و فى ذلكم بلاء من ربكم عظيم

۱۴ _ انسانوں كى سختيوں نيز نعمتوں اور آسائشوں سے آزمائش اللہ تعالى كے مقام ربوبيت سے ہے اور انسانوں كى تربيت اور رشد و ہدايت كى خاطر ہے _و فى ذلكم بلاء من ربكم عظيم يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ '' رب '' كا معنى مربي، مدير و مدبر ہو_

۱۵ _ اللہ تعالى تاريخ اور اس كے واقعات پر حاكم ہے _و اذ نجيناكم و فى ذلكم بلاء من ربكم عظيم

۱۶ _ امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے : ''... اما مولد موسى عليه‌السلام فان فرعون لما وقف على ان زوال ملكه على يده فلم يزل يأمر اصحابه بشق بطون الحوامل من نساء بنى اسرائيل حتى قتل فى طلبه نيف و عشرون الف مولود (۱) ليكن حضرت موسىعليه‌السلام كى ولادت كا واقعہ پس جب فرعون كو پتہ چلا كہ اسكى سلطنت كا زوال موسىعليه‌السلام كے ہاتھوں ہوگا پس مسلسل اپنے اطرافيوں كو حكم ديتا كہ بنى اسرائيل كى حاملہ عورتوں كے شكم پارہ كردو _ يہاں تك كہ بيس ہزار سے زيادہ بچے حضرت موسىعليه‌السلام كى تلاش ميں قتل كرديئے گئے _

____________________

۱) غيبت شيخ طوسى ص ۱۶۹ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۸۰ ح ۱۹۴_

۱۶۵

آل فرعون:آل فرعون اور بنى اسرائيل ۱; آل فرعون كے جرائم ۱; آل فرعون كے شكنجے ۱

اللہ تعالى : الہى امتحانات ۱۳; حاكميت الہى ۱۵; ربويت الہى ۱۴; الہى نعمتيں ۱۲

امتحان: امتحان كے ذرائع ۱۳; سختيوں كے ساتھ امتحان ۱۳،۱۴; نعمتوں كے ساتھ امتحان ۱۳،۱۴;امتحان كا فلسفہ ۱۴

انسان: انسان كا امتحان ۱۳

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كى آزمائش ۱۰; عورتوں سے استفادہ ۸;بنى اسرائيل كى عورتوں كو زندہ چھوڑنا ۴،۵ ، ۸; بنى اسرائيل كا امتحان ۱۰، ۱۱; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱،۴،۹،۱۰،۱۱،۱۲;بنى اسرائيل كو شكنجے ۱،۵، ۹، ۱۰، ۱۱; بنى اسرائيل كى عورتوں كو شكنجے ۶،۷; بنى اسرائيل كے فرزندوں كا قتل ۴،۵،۷،۹،۱۶; بنى اسرائيل كى نجات ۲،۹،۱۱،۱۲; بنى اسرائيل كى نعمتيں ۱۲

تاريخ: تاريخ كے تغيرات و تحولات كا سرچشمہ ۱۵

تربيت : تربيت ميں مؤثر عوامل ۱۴

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام كى بعثت كے نتائج۲

ذكر: بنى اسرائيل كى نجات كا ذكر ۳

رشد و تكامل: رشد و تكامل كے عوامل۱۴

روايت:۱۶

فراعنہ: فراعنہ كے جرائم ۴،۵،۶،۷،۹،۱۱،۱۲; فراعنہ كے شكنجے ۶،۱۰،۱۱،۱۲; فراعنہ اور بنى اسرائيل ۲،۴،۵،۹; فراعنہ اور بنى اسرائيل كى عورتيں ۶; فراعنہ كے قتل ۴،۵،۹; فراعنہ كے اجتماعى قتل ۷

فرعون: فرعون كى خون ريزى ۱۶

۱۶۶

وَإِذْ فَرَقْنَا بِكُمُ الْبَحْرَ فَأَنجَيْنَاكُمْ وَأَغْرَقْنَا آلَ فِرْعَوْنَ وَأَنتُمْ تَنظُرُونَ ( ۵۰ )

ہمارا يہ احسان بھى ياد كرو كہ ہم نے دريا كو شگافتہ كركے تمھيں بچا ليا اور فرعون و الوں كو تمھارى نگاہوں كے سامنے ڈبوديا_

۱_ بنى اسرائيل درياے نيل كے كنارے فرعونى فوج كے محاصرے ميں تھے_و اذ فرقنا بكم البحر

''البحر'' ميں الف لام عہد ذكرى ہے جو دريائے مذكور كى طرف اشارہ ہے بہت سے مفسرين كے مطابق يہ دريائے نيل ہے _ بنى اسرائيل كى نجات اور دريا كے پھٹ جانے كے باعث فرعونيوں كے غرق ہونے كا ذكر اس بات پر دلالت كرتاہے كہ فرعونى لشكر دريا كے كنارے بنى اسرائيل پر حملہ كرنے كے در پے تھا_

۲ _ دريائے نيل كو پار كرنے كے لئے اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كے لئے دريا كو پاٹ ديا _و اذ فرقنا بكم البحر ''فرقنا'' كا مصدر ''فرق'' ہے جسكا معنى ہے شگاف ڈالنا اور فاصلہ پيدا كرنا _

۳ _ بنى اسرائيل دريا كو عبور كركے نجات پاگئے اور فرعون اپنى فوج سميت دريا ميں غرق ہوگيا _فانجيناكم و اغرقنا آل فرعون

۴ _ اللہ تعالى بنى اسرائيل كو نجات بخشنے والا اور فرعونيوں كو ہلاك كرنے والا ہے _فانجيناكم و اغرقنا آل فرعون

۵ _ دريا كا پھٹنا فرعون اور اسكى فوج كے غرق ہونے اور ہلاك ہونے كا باعث بنا _و اذ فرقنا بكم البحر فانجيناكم و اغرقنا آل فرعون ''انجيناكم'' كى حرف ''فائ'' كے ذريعے ''فرقنا'' پر تفريع اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ دريا كا شگافتہ ہونا بنى اسرائيل كى نجات كا وسيلہ بنا اور اس لئے كہ ''اغرقنا'' ، ''انجيناكم'' پر عطف ہے پس دريا كايہى شگافتہ ہونا فرعون اور اسكى فوج كے غرق ہونے كا ذريعہ قرار پايا _ فرعون اور اسكى فوج نے دريا ميں عبور كے رستے كو ديكھتے ہوئے بنى اسرائيل كا تعاقب كيا تو دريا كا شگاف برابر ہوگيا اور يہ لوگ ہلاك ہوگئے _

۱۶۷

۶ _ عالم طبيعات كے اسباب پر اللہ تعالى كى حاكميت ہے_و اذ فرقنا بكم البحر

۷ _ دريا كے پھٹ جانے ميں بنى اسرائيل كا كردار اہم تھا_و اذ فرقنا بكم البحر يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ ''بكم'' كى باء سببيت كے لئے ہے _

۸ _ اللہ تعالى كى آزمائش كے دور ان بنى اسرائيل كا سختياں اور مشكلات برداشت كرنا اور ان ميں كامياب ہونا ان كے لئے اللہ تعالى كى نصرت اور نجات كا سبب بنا _يسومونكم سوء العذاب و فى ذلكم بلاء من ربكم عظيم و اذ فرقنا بكم البحر اس سے ماقبل آيہ مجيدہ ميں بنى اسرائيل كى الہى آزمائش كا بيان تھا جس ميں انہوں نے سختيوں اور مشكلات كو برداشت كيا يہى چيز سبب بنى كہ بنى اسرائيل كے لئے دريا پھٹ گيا گويا كہ بنى اسرائيل نے چونكہ اسطرح عمل كيا كہ جو ان كى اس لياقت كا باعث بنا اور اللہ تعالى نے دريا كو شگافتہ كركے بنى اسرائيل كو نجات عطا فرمائي اور ان كے دشمنوں كو ہلا ك كرديا _

۹ _ انسان كا عمل اللہ تعالى كے تدبير امور كى كيفيت كو معين كرنے ميں بہت اہميت كا حامل ہے _يسومونكم سوء العذاب فى ذلكم بلاء و اذ فرقنا بكم البحر

۱۰_ بنى اسرائيل نے فرعون اور اسكى فوج كے غرق ہونے اور ہلاكت كے منظر كا نظارہ كيا _ ''نظر'' كامعنى ہے ديكھنا اور نظارہ كرنا ما قبل جملے كے قرينے سے تنظرون كا مفعول فرعون اور اسكى فوج كى ہلاكت ہے _

۱۱ _ فرعون اور اسكى فوج كى نابودى كا نظارہ كرنا بنى اسرائيل كے لئے اللہ تعالى كى نعمتوں ميں سے ايك تھا_و اذ فرقنا بكم البحر و اغرقنا آل فرعون و انتم تنظرون ان آيات ميں چونكہ ان نعمتوں كا ذكر ہورہا ہے جو اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو عنايت فرمائيں _ اس اعتبار سے كہا جاسكتاہے كہ ''و انتم تنظرون'' كو بھى نعمت كے طور پر بيان فرمايا گيا ہے _

۱۲ _ ظالموں اور ستم گروں سے مظلوموں كے سامنے انتقام ايك پسنديدہ اور اچھا عمل ہے _و اغرقنا آل فرعون و انتم تنظرون

۱۳ _ دريا كے شگافتہ ہونے سے بنى اسرائيل كى نجات اور فرعون اور اسكے لشكر و خاندان كى نابودى ايك عبرت آموز اور ياد ركھنے والا واقعہ ہے _و اذ فرقنا بكم البحر و انتم تنظرون ''اذ فرقنا'' نعمتى (آيت ۴۷) پر عطف ہے پس ''اذفرقنا'' ،''اذكروا'' كے لئے مفعول ہے_

۱۶۸

اللہ تعالى : افعال الہى ۲،۴; اللہ تعالى كى مدد و نصرت ۲،۴; تدبير الہى ۹; اللہ تعالى كى حاكميت ۶; اللہ تعالى كى نصرت كے عوامل ۸; اللہ تعالى كا نجات عطا كرنا ۴

انتقام: پسنديدہ انتقام ۱۲; مظلوموں كى موجودگى ميں انتقام ۱۲

انسان: انسان كى تقدير يا سرنوشت ۹; انسان كے تدبير امور كا سرچشمہ ۹

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كى كاميابى كے نتائج ۸; بنى اسرائيل كا امتحان ۸; بنى اسرائيل كى امداد ۸; بنى اسرائيل دريائے نيل ميں ۲; بنى اسرائيل اور دريا كا پھٹنا ۷;بنى اسرائيل كى تاريخ ۱،۲،۳،۱۰، ۱۳; بنى اسرائيل كا دريا عبور كرنا ۳; بنى اسرائيل كى نجات كے اسباب ۸; بنى اسرائيل كا امتحان ميں كامياب ہونا ۸; بنى اسرائيل كا محاصرہ ۱; بنى اسرائيل كى نجات ۳،۴،۱۳; بنى اسرائيل كى نعمتيں ۱۱

تاريخ : تاريخ سے عبرت ۱۳

تقدير: تقدير ميں مؤثر عوامل ۹

دريا : دريائے نيل ۱; دريا كے پانى ميں شگاف ۲،۵

ذكر: تاريخ كا ذكر ۱۳

ظالمين : ظالمين سے انتقام ۱۲

عالم طبيعات كے عوامل : طبعى عوامل كا عمل ۶

عبرت : عبرت كے عوامل ۱۳

عمل: عمل كے نتائج ۹

لشكر فرعون: لشكر فرعون كى ہلاكت كے اسباب ۵; لشكر فرعون كا غرق ہونا ۳، ۵، ۱۰، ۱۳; لشكر فرعون اور بنى اسرائيل ۱; لشكر فرعون كى ہلاكت ۴، ۱۱ ، ۱۳

۱۶۹

وَإِذْ وَاعَدْنَا مُوسَى أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِن بَعْدِهِ وَأَنتُمْ ظَالِمُونَ ( ۵۱ )

اور ہم نے موسى سے چاليس راتوں كا وعدہ ليا تو تم نے ان كے بعد گوسالہ تيار كرليا كہ تم بڑے ظالم ہو _

۱ _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو فرعون اور اسكے لشكر كے تسلط سے نجات دلانے كے بعد حضرت موسىعليه‌السلام كو عبادت اور خاص مناجات كے لئے دعوت دي_و اذ واعدنا موسى اربعين ليلة ''ليلة'' كا معمولاً استعمال شب و روز كے لئے اور '' يوم'' كا استعمال دن كے لئے ہوتاہے _ يہاں '' ليلة'' كا استعمال اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ اللہ تعالى كا حضرت موسىعليه‌السلام سے وعدہ عبادت اورمناجات كے لئے تھا_ يہ جو حضرت موسىعليه‌السلام بنى اسرائيل كے درميان عبادات انجام ديتے تھے معلوم ہوتاہے كہ آپعليه‌السلام كو خاص عبادت و مناجات كے لئے دعوت دى گئي _

۲ _ حضرت موسىعليه‌السلام اللہ تعالى كے ہاں عظيم مقام و منزلت ركھتے ہيں _و اذ واعدنا موسى اربعين ليلة

۳ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى خاص عبادت اور مناجات كے لئے چاليس (۴۰) شب كا تعين ہوا _و اذ واعدنا موسى اربعين ليلة

۴ _ الہى رہبروں اور قائدين كا معاشرے سے كچھ محدود مدت تك اللہ تعالى كى عبادت كے لئے كنارہ كشى كرنا ايك پسنديدہ اور اچھا عمل ہے _و اذ واعدنا موسى اربعين ليلة

۵ _ رات كى عبادت و مناجات كى ايك خاص اہميت ہے_واذ واعدنا موسى اربعين ليلة

۶ _ چاليس رات لوگوں سے دور ہوكر عبادت و مناجات كرنے كا ايك خاص اثر ہے _و اذ واعدنا موسى اربعين ليلة

۷ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى عدم موجودگى ميں بنى اسرائيل نے بچھڑے كى پوجا كرنا شروع كردى _

ثم اتخذتم العجل من بعده

'' من بعدہ'' يعنى حضرت موسىعليه‌السلام كے دور چلے جانے كے بعد _ ''اتخذتم'' ان افعال ميں سے ہے جو '' تصيير'' كا مفہوم ركھتے ہيں اسكا پہلا مفعول '' العجل '' ہے اور دوسرا مفعول '' الہاً'' ہے جو بہت واضح ہونے كى بناپر كلام ميں ذكر نہيں ہوا _ گويا مطلب يوں ہے ''ثم جعلتم العجل الهاً لكم''

۱۷۰

۸ _ تاريخى اور معاشرتى واقعات ميں شخصيات كا نقش اور كردار اہم ہوتاہے _ثم اتخذتم العجل من بعده

''من بعدہ'' جس سے مراد حضرت موسىعليه‌السلام كى عدم موجودگى ہے اس كا استعمال اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے جب تك حضرت موسىعليه‌السلام ان كے درميان تھے تو انہوں نے شرك كى طرف تمايل اختيار نہيں كيا _ پس تاريخ كے اہم واقعات ميں شخصيات بھى اہميت كى حامل ہيں _

۹ _ انبياءعليه‌السلام اور الہى قائدين كى عدم موجودگى سے امتوں ميں انحراف كا خطرہ رہتاہے _ثم اتخذتم العجل من بعده و انتم ظالمون

۱۰ _ بنى اسرائيل نے بچھڑے كى پوجا كى طرف رغبت دريا سے عبور اور فرعونى لشكر سے نجات كے بعد اختيار كى _

و اذ فرقنا بكم البحر و اذ واعدنا ثم اتخذتم العجل من بعده

۱۱ _ بنى اسرائيل كے پا س گوسالہ پرستى كى طرف رغبت و تمايل كا كوئي بہانہ يا عذر نہ تھا_ثم اتخذتم العجل من بعده و انتم ظالمون ''انتم ظالمون _ در آں حاليكہ تم ظالم تھے'' يہ جملہ حاليہ اس معنى ميں ظہور ركھتاہے كہ ظالم ہونا ايك ايسى حالت تھى جو گوسالہ پرستى كے ہمراہ تھى يعنى يہ كہ بنى اسرائيل كى شرك كى طرف رغبت ظلم كى وجہ سے تھى جبكہ جہالت يا اسطرح كا كوئي اور عذر يا بہانہ درميان ميں نہ تھا_

۱۲ _ اللہ تعالى كى نعمتوں كے مقابل بنى اسرائيل انتہائي ناشكرى قوم ہے _فانجيناكم و اغرقنا آل فرعون ثم اتخذتم العجل من بعده و انتم ظالمون بنى اسرائيل پر عظيم الہى نعمتوں كے ذكر كے بعد ان كے غير خدا كى پرستش كى طرف رجحان كا بيان كرنا اس بات كى نشاندہى ہے كہ يہ قوم انتہائي ناشكرى ہے _

۱۳ _ حضرت موسىعليه‌السلام كا اپنى قوم سے دور چلے جانے اور اس قوم كا گوسالہ پرستى اختيار كرلينا انتہائي عبرت ناك ، سبق آموز اور ياد ركھنے كے قابل واقعہ ہے_و اذ واعدنا موسى اربعين ليلة ثم اتخذتم العجل من بعده

۱۴_ ظلم و ستم كرنا بنى اسرائيل كى عادت اور راہ و روش ہے _و انتم ظالمون

يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ ''و انتم ظالمون'' جملہ معترضہ ہونہ كہ حاليہ يعنى تم لوگ ستمگر ہو جس كا ايك پہلو گوسالہ پرستى ہے _

۱۵ _بچھڑے كى پوجا بنى اسرائيل كى ستم كاريوں ميں سے

۱۷۱

ايك تھي_ثم اتخذتم العجل من بعده و انتم ظالمون

۱۶ _ غير خدا كى پرستش ظلم ہے_ثم اتخذتم العجل من بعده و انتم ظالمون

۱۷_عن ابى جعفر عليه‌السلام فى قوله ''واذ واعدنا موسى اربعين ليلة'' قال كان فى العلم و التقدير ثلاثين ليلة ثم بدأ لله فزاد عشراً فتم ميقات ربه للاوّل والآخر اربعين ليلة (۱) اللہ تعالى كے اس فرمان''و اذ واعدنا موسى اربعين ليلة'' كے بارے ميں امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہ علم و تقدير الہى ميں تيس راتيں تھيں پھر اللہ تعالى كے لئے بدا حاصل ہو اتو دس دنوں كا اضافہ كرديا گيا پس حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنے رب كے ميقات كو اول و آخر چاليس شب ميں پورا كيا

اعداد: چاليس كا عدد ۳،۶

اللہ تعالى : اللہ تعالى كے لئے بداء ۱۷ اللہ تعالى كى دعوتيں ۱

امتيں : امتوں كے انحراف كى بنياد۹

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام كى عدم موجودگى كے نتائج ۹

بنى اسرائيل : بنى اسرائيل حضرت موسىعليه‌السلام كى عدم موجودگى ميں ۷; بنى اسرائيل كى تاريخ ۷،۱۰،۱۲; بنى اسرائيل كا ظلم ۱۴،۱۵; بنى اسرائيل كا دريا سے عبور كرنا ۱۰; بنى اسرائيل كا كفر ان ۱۲; بنى اسرائيل كى گوسالہ پرستى ۷،۱۰،۱۱،۱۳،۱۵; بنى اسرائيل كى نجات ۱،۱۰

تاريخ: تاريخ سے عبرت ۱۳; تاريخى تغيرات اور تحولات كے عوامل ۸; تاريخ كا محرك ۸; شخصيات كا تاريخ ميں كردار و اہميت ۸

چلہ نشيني: چلہ نشينى كے آثارو نتائج۶

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام كى چلہ نشينى ۳،۱۷; حضرت موسىعليه‌السلام كو دعوت ۱; حضرت موسىعليه‌السلام كى عبادت ۱; بنى اسرائيل كے درميان سے حضرت موسىعليه‌السلام كى غيبت ۱۳; حضرت موسىعليه‌السلام كا واقعہ ۱،۳;حضرت موسىعليه‌السلام كى عبادت كى مدت ۳; حضرت موسىعليه‌السلام كى مناجات كى

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۴۴ ح ۴۶، تفسير برہان ج/۱ ص ۹۸ ح ۲_

۱۷۲

مدت ۳; حضرت موسىعليه‌السلام كے درجات و مقامات ۲; حضرت موسىعليه‌السلام كى مناجات ۱; حضرت موسىعليه‌السلام كا ميقات (يعنى خدا كا حضرت موسىعليه‌السلام سے وعدہ جس كيلئے مدت معين كى گئي )۱۷

دينى رہبر: دينى قائدين كى عدم موجودگى كے نتائج ۹ دينى رہبروں كى پسنديدہ كنارہ كشى ۴

ذكر : تاريخ كے ذكر كى اہميت ۱۳

روايت:۱۷

شرك: عبادتى شرك كا ظلم ۱۶

ظالمين : ۱۴

ظلم : ظلم كے موارد ۱۵،۱۶

عبادت: غير خدا كى عبارت ۱۶

عمل: پسنديدہ عمل ۴

قدريں : ۵

كفران: كفران نعمت ۱۲

كنارہ كشي: پسنديدہ كنارہ كشى ۴

معاشرتى تبديلياں : معاشرتى تبديليوں كے عوامل ۸

مقربين : ۲

نماز تہجد: نماز تہجد كى اہميت ۵

۱۷۳

ثُمَّ عَفَوْنَا عَنكُمِ مِّن بَعْدِ ذَلِكَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ( ۵۲ )

پھر ہم نے تمھيں معاف كرديا كہ شايد شكر گذار بن جاؤ_

۱ _ بنى اسرائيل كا بچھڑے كى پوجا و الا گناہ اللہ تعالى نے معاف فرماديا _ثم عفونا عنكم من بعد ذلك

۲ _ انسانوں كے گناہوں كى بخشش و آمرزش اللہ تعالى كے دست قدرت اور اختيار ميں ہے _ثم عفونا عنكم

۳ _ مرتد ہونے كا گناہ اللہ تعالى كے ہاں قابل عفو و بخشش ہے _ثم اتخذتم العجل ثم عفونا عنكم

۴ _ بنى اسرائيل كے ارتداد اور گوسالہ پرستى كے گناہ كى بخشش اللہ تعالى كى جانب سے بنى اسرائيل پر عظيم نعمتوں ميں سے تھي_ ثم عفونا عنكم من بعد ذلك اس حصے كى آيات مباركہ چونكہ بنى اسرائيل پر اللہ تعالى كى عظيم نعمتوں كو بيان كررہى ہيں اس لئے ''عفونا عنكم'' سے بھى مراد نعمت كا ذكر ہے جبكہ يہ مطلب '' ثم'' كےساتھ دوسرى نعمتوں پر عطف ہوا ہے يہ اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ معافى اور بخشش كى نعمت دوسرى نعمتوں سے بالاتر اور والاتر ہے _

۵ _ گوسالہ پرستى كے گناہ كى معافى سے اللہ تعالى نے بنى اسرائيل پر احسان فرمايا_ثم عفونا عنكم من بعد ذلك

واضح ہے كہ معافى گناہ كے ارتكاب كے بعد ہوتى ہے بنابريں''من بعد ذلك ''معافى كے وقت و زمان كو بيان نہيں كررہاہے بلكہ اس مفہوم كى طرف اشارہ ہے كہ بنى اسرائيل بخشش كا استحقاق تو نہ ركھتے تھے اس كے باوجود اللہ تعالى نے ان پر فضل و كرم كيا اور ان كا گناہ بخش ديا _

۶_ اللہ تعالى كى بارگاہ ميں شكر و سپاس گذارى كرنا لازم و ضرورى ہے _لعلكم تشكرون

۷ _ بنى اسرائيل ناشكرى قوم تھي_ثم عفونا عنكم من بعد ذلك لعلكم تشكرون

۱۷۴

۸ _ بنى اسرائيل ميں شكر و سپاس گذارى كى زمين كو ہموار كرنا ان كے مرتد ہونے كے گناہ كو معاف كرنے كے اہداف ميں سے تھا_ثم عفونا عنكم من بعد ذلك لعلكم تشكرون

۹ _ اللہ تعالى كى بارگاہ اقدس ميں سپاس و شكر گزارى اور شاكرين كے مقام تك پہنچنے كى راہ ميں گناہان كبيرہ ركاوٹ بنتے ہيں _ثم عفونا عنكم من بعد ذلك لعلكم تشكرون

۱۰ _ گناہ كا معاف ہونا ايك ايسى نعمت ہے جس كا شكر ادا كيا جانا چاہيئے _ثم عفونا عنكم لعلكم تشكرون

ارتداد (مرتد ہونا ) : ارتداد كى معافى ۳; ارتداد كا گنا ہ ۳

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى بخشش ۲; اللہ تعالى سے مختص امور ۲; اللہ تعالى كا احسان ۵; اللہ تعالى كى معافى ۱،۳

بخشش: بخشش كى نعمت ۴ ، ۱۰

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كا ارتداد ۴،۸; بنى اسرائيل كے شكر كى زمين ہموار ہونا ۸; بنى اسرائيل كى بخشش ۱،۴،۵; بنى اسرائيل كى بخشش كا فلسفہ ۸; بنى اسرائيل كا كفران ۷; بنى اسرائيل كى گوسالہ پرستى ۱،۴،۵; بنى اسرائيل پر احسان ۵; بنى اسرائيل كى نعمتيں ۴

شاكرين: شاكرين كے درجات و مقامات ۹

شكر: شكر خدا كى اہميت ۶; بخشش كى نعمت ۱۰; شكر كے موانع ۹

گناہ : گناہان كبيرہ كے نتائج ۹; گناہ كى معافى ۱۰;گناہ كى بخشش كا سرچشمہ ۲

۱۷۵

وَإِذْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ وَالْفُرْقَانَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ ( ۵۳ )

اور ہم نے موسى كو كتاب اور حق و باطل كو جدا كرنے والا قانون ديا كہ شايد تم ہدايت يافتہ بن جاؤ_

۱ _ حضرت موسىعليه‌السلام صاحب كتاب و شريعت انبياءعليه‌السلام ميں سے تھے_و اذ آتينا موسى الكتاب

۲ _ اللہ تعالى نے حضرت موسىعليه‌السلام كو تورات عطا فرمائي _و اذ آتينا موسى الكتاب '' الكتاب'' ميں الف لام عہد ذہنى ہے جو تورات كى طرف اشارہ ہے _

۳ _ اللہ تعالى نے تورات كے علاوہ بھى حقائق عنايت فرمائے جو حق و باطل كے مابين امتياز كا وسيلہ ہيں _ و اذ آتينا موسى الكتاب و الفرقان '' الفرقان '' كا '' الكتاب'' پر عطف ممكن ہے صفت كا صفت پر عطف ہو اور ہر ايك تورات كے پہلوؤں ميں سے ايك پہلو ہو _ يعنى يہ كہ ہم نے موسىعليه‌السلام كو ايك ايسى چيز عطا كى جو كتاب بھى ہے اور فرقان بھى يہ بھى ممكن ہے كہ كتاب اور فرقان دو مختلف چيزيں ہوں يعنى ہم نے موسى كو كتاب ( تورات) دى اور فرقان بھى عطا كيا _ اس اعتبار سے فرقان سے مراد معجزات ، دلائل و براہين يا اس طرح كے امور ہوسكتے ہيں _ (تفسير الكشاف سے اقتباس )_

۴ _ تورات حق و باطل كے مابين تشخيص كا بہترين وسيلہ ہے _و اذ آتينا موسى الكتاب والفرقان

'' فرقان'' يعنى تشخيص و امتياز كا ذريعہ اور اس سے يہاں مراد احكام و معارف الہى كى حدود ميں رہتے ہوئے حق كو باطل سے تميز دينا ہے _

۵ _ حضرت موسىعليه‌السلام كو جو تورات عطا كى گئي وہ بنى اسرائيل پر اللہ تعالى كى نعمتوں ميں سے ايك تھى _اذ آتينا موسى الكتاب والفرقان

آيت نمبر ۴۷ سے معلوم ہوتاہے كہ آيات كا يہ حصہ اللہ تعالى كى بنى اسرائيل پر عظيم اور گراں قدر نعمات كو بيان كررہاہے پس اس آيہ مباركہ ميں تورات اور فرقان بھى عظيم نعمت كے طور پر بيان ہوئے ہيں _

۶_ كتب سماوى اور انسانوں كى ہدايت كے اسباب بنى

۱۷۶

اسرائيل پر اللہ تعالى كى عظيم نعمات ميں سے تھے_و اذ آتينا موسى الكتاب و الفرقان لعلكم تهتدون

۷ _ تورات كے نزول كا ہدف بنى اسرائيل كا ہدايت پانا ہے_واذآتينا موسى الكتاب والفرقان لعلكم تهتدون

۸ _ سماوى كتابوں كے نزول كا ہدف انسانوں كا ہدايت پاناہے _و اذ آتينا موسى الكتاب والفرقان لعلكم تهتدون

۹ _ ہدايت اور گمراہى كے قبول كرنے كا اختيار ،انسان تكوينى طور پر ركھتاہے_لعلكم تهتدون

۱۰_ تورات كے حقائق كو بنى اسرائيل تك پہنچانا حضرت موسىعليه‌السلام كے بنيادى فرائض ميں سے تھا_واذآتيناموسى الكتاب والفرقان لعلكم تهتدون حضرت موسىعليه‌السلام كو كتاب عطا اور بنى اسرائيل كى ہدايت كے درميان رابطے (آتينا موسى لعلكم تہتدون) كا مطلب يہ ہے كہ يہ جملہ تقدير ميں ہو '' ہم نے ان كو حكم ديا كہ كتاب كو تمہارے لئے تلاوت كرے اور احكام و معارف كى تمہيں تعليم دے '' يہ معنى بہت واضح ہونے كے باعث اور اختصار كو مدنظر ركھتے ہوئے بيان نہيں كيا گيا _

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى عنايات ۲،۳،۵; اللہ تعالى كى نعمتيں ۶

انبياءعليه‌السلام : اولو العزم انبياءعليه‌السلام ۱

انسان: انسان كا تكوينى اختيار ۹; انسانوں كى ہدايت ۸

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كى ہدايت كا سرچشمہ ۷; بنى اسرائيل كى نعمات ۵

تورات: تورات كى تبليغ ۱۰; تورات اور حق كى تشخيص ۳،۴; تورات كے نزول كا فلسفہ ۷; تورات كى نعمت ۵;تورات كى اہميت و كردار ۴،۷

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام كى تبليغ ۱۰; حضرت موسىعليه‌السلام كى تورات ۲; حضرت موسىعليه‌السلام كى شريعت ۱; حضرت موسىعليه‌السلام كا فرقان ۳; حضرت موسىعليه‌السلام كى كتاب ۱;حضرت موسىعليه‌السلام كى ذمہ دارى ۱۰; حضرت موسىعليه‌السلام كى نبوت ۱

حق : حق كى تشخيص كے وسائل ۳،۴; حق اور باطل ۴

۱۷۷

كتب سماوى : كتب سماوى كے نزول كا فلسفہ ۸; كتب سماوى كى نعمت ۶; كتب سماوى كى اہميت و كردار۸

گمراہي: گمراہى كا اختيار۹

ہدايت: ہدايت كا اختيار ۹; ہدايت كے اسباب ۶،۸

وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ إِنَّكُمْ ظَلَمْتُمْ أَنفُسَكُمْ بِاتِّخَاذِكُمُ الْعِجْلَ فَتُوبُواْ إِلَى بَارِئِكُمْ فَاقْتُلُواْ أَنفُسَكُمْ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ عِندَ بَارِئِكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُمْ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ ( ۵۴ )

اور وہ وقت بھى ياد كرو جب موسى نے اپنى قوم سے كہا كہ تم نے گوسالہ بناكر اپنے اوپر ظلم كيا ہے _ اب تم خالق كى بارگاہ ميں توبہ كرو اور اپنے نفسوں كو قتل كرڈالو كہ يہى تمھارے حق ميں خير ہے_ پھر خدا نے تمھارى توبہ قبول كرلى كہ وہ بڑا توبہ قبول كرنے والا مہربان ہے _

۱ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے بچھڑے كى پوجا كركے خود پر ظلم كيا اور سزا كے مستحق قرار پائے _يا قوم انكم ظلمتم أنفسكم باتخاذكم العجل

۲_ حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم كى ستمگرى كے بيان كے ساتھ ہى ان كو فرمان ديا كہ اللہ كى بارگاہ ميں توبہ كرو _

و اذ قال موسى لقومه فتوبوا الى بارئكم

۳ _ انسان شرك اختيار كرنے اور غير خدا كى عبادت كرنے سے خود پر ظلم اور ستم كا ارتكاب كرتا ہے_انكم ظلمتم أنفسكم باتخاذكم العجل

۴ _ شرك اختيار كرنے اور غير خدا كى پرستش كرنے سے خداوند متعال كو كوئي ضرر يا نقصان نہيں ہوتا_

انكم ظلمتم أنفسكم باتخذكم العجل

۵ _ گناہ انسان كى اللہ تعالى سے دورى كا سبب بنتاہے _

فتوبوا الى بارئكم

۱۷۸

'' توبوا '' كا مصدر توب اور توبہ ہے جسكا معنى ہے رجوع كرنا اور لوٹنا _ اس سے يہ مطلب نكلتا ہے كہ گناہ كے سبب انسان اللہ تعالى سے دور ہوجاتا ہے اور فاصلہ پيدا كرليتاہے _

۶ _ گناہگاروں كى ضرورى اور اہم ذمہ دارى ہے كہ اللہ تعالى كى بارگاہ ميں توبہ كے ذريعے بازگشت كريں _انكم ظلمتم أنفسكم باتخاذكم العجل فتوبوا الى بارئكم

۷ _ بنى اسرائيل كے گوسالہ پرستوں كى توبہ ايك دوسرے كو قتل كرنا معين كى گئي _فتوبوا الى بارئكم فاقتلوا أنفسكم

'' فاقتلوا'' ميں '' فائ'' تفسير يہ ہے يعنى ''فاقتلوا أنفسكم'' اور يہ''توبوا ...'' كى تفسير ہے _ اس جملہ '' فاقتلوا أنفسكم'' كے بارے ميں دو طرح كى تفسير بيان ہوئي ہے ۱ _ فاقتلوا بعضكم بعضاً _ ايك دوسرے كو قتل كرو ۲ _ ہر كوئي خود كو قتل كرے_

۸ _ گناہوں سے توبہ كا طريقہ كار اس گناہ كى نوعيت كے اعتبار سے مختلف ہوتاہے_انكم ظلمتم أنفسكم باتخاذكم العجل فتوبوا الى بارئكم فاقتلوا أنفسكم

۹_ بنى اسرائيل كے مرتدوں كى فكرى و نفسياتى آمادگى كے بعد حضرت موسىعليه‌السلام نے انہيں امر الہى ( ايك دوسرے كو قتل كرنے) كے اجراء اور قبوليت پر آمادہ كيا _يا قوم انكم ظلمتم أنفسكم يہ جو حضرت موسىعليه‌السلام نے قوم كو اپنے ساتھ نسبت دى ( اے ميرى قوم ) يہ اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام نے قوم كو توبہ كى دعوت سوز دل كے ساتھ دى اور ان سے چاہا كہ حكم الہى كے سامنے گردن جھكا ديں _يہ جو صراحت كى گئي ہے كہ بنى اسرائيل نے گوسالہ پرستى كے ذريعے خود پر ستم كيا ہے يہ بھى اسى معنى كے اعتبار سے ہے _

۱۰_ گناہگاروں ميں حدود الہى كى قبوليت كے لئے روحى اور فكرى آمادگى پيدا كرنا ايك اچھا اور بہتر عمل ہے_يا قوم انكم ظلمتم أنفسكم فتوبوا الى بارئكم

۱۱_ تنقيد اور نصيحت سے پہلے مہربانى اور محبت سے پيش آنا ايك اچھا اور بہت بہتر عمل ہے _يا قوم انكم ظلمتم أنفسكم

۱۲ _ الہ يا معبود ہونے كى لياقت و استعداد فقط خالق انسان ميں ہے _انكم ظلمتم أنفسكم باتخاذكم العجل فتوبوا الى بارئكم

'' بارء '' اللہ تعالى كے اسماء اور صفات ميں سے ہے جسكا معنى خالق ہے _ جملہ ''توبوا الى بارئكم'' ميں حضرت موسىعليه‌السلام كا اس اسم اور صفت كا انتخاب كرنا جبكہ آپعليه‌السلام كے ;مخاطبين وہ لوگ تھے جو غير خدا كى پرستش اختيار كرچكے تھے يہ مطلب اس طرف اشارہ ہے كہ انسان كا خالق ہى

۱۷۹

معبود بننے كى صلاحيت ركھتاہے لہذا تم نے غير كى طرف كيوں رجوع اور رجحان پيدا كيا ؟ پس تو بہ كرو _

۱۳ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى شريعت ميں مرتدوں كو قتل كرنا سزاؤں كے قوانين ميں سے تھا_ *فتوبوا الى بارئكم فاقتلوا أنفسكم

۱۴ _ حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم كے مرتدوں كى خيرو سعادت كو انكى توبہ اور ايك دوسرے كے قتل ميں جانا _

فاقتلوا أنفسكم ذلكم خير لكم عند بارئكم

۱۵ حضرت موسيعليه‌السلام نے مرتدوں كو اللہ تعالى كى خالقيت كى طرف متوجہ كرنے كے ساتھ ان كے قتل كى سزا كو انكے لئے ايك مفيد امرسمجھا_ذلكم خير لكم عند بارئكم حكم قتل كے اجراء كے وقت '' بارء '' كا انتخاب اس مفہوم كى طرف اشارہ ہے اگر چہ قتل ہونا ظاہراً ختم ہونا اور نابود ہوناہے ليكن در حقيقت دوبارہ زندگى پانا اور خلق ہونا ہے _ '' بارئكم'' كا جملہ ''توبوا الى بارئكم'' اور '' ذلكم خير لكم عند بارئكم'' ميں تكرار قابل توجہ ہے گويا ايك خاص ہدف كے لئے ايسا كيا گيا ہے _

۱۶ _ اللہ تعالى ہى انسانوں كا خالق ہے _فتوبوا الى بارئكم ذلكم خير لكم عند بارئكم

۱۷ _ اديان الہى ميں سزاؤں كے احكام و قوانين ، اگر چہ وہ سزا قتل ہونے كى ہو ،يہ سب گناہگاروں اور خطاكاروں كے لئے فلاح و سعادت كى ضمانت فراہم كرتے ہيں _فاقتلوا أنفسكم ذلكم خير لكم عند بارئكم

۱۸_ اديان الہى كے احكام و فرامين كى بنياد انسانوں كى مصلحت ہے_ذلكم خير لكم

۱۹_ بنى اسرائيل كے مرتدوں ( گوسالہ پرستوں ) نے حضرت موسىعليه‌السلام كے فرمان كے بعد ايك دوسرے كو قتل كرنا شروع كيا _فاقتلوا أنفسكم فتاب عليكم جملہ '' تاب عليكم'' ايك مقدر جملے پر عطف ہے يعنى ''ففعلتم ما امرتم بہ فتاب عليكم پس تم نے جسكا حكم ديا گيا تھا اس پر عمل كردكھا يا تو خداوند عالم نے تمہارى توبہ كو قبول فرماليا'' قابل توجہ ہے كہ '' تاب '' كى ضمير ما بعد جملے كے قرينہ سے '' بارئكم _ تمہارا خالق'' كى طرف لوٹتى ہے_

۲۰_ بنى اسرائيل كے گوسالہ پرستوں كى توبہ كى قبوليت اللہ تعالى كى ان پر نعمتوں ميں سے ايك تھي_و اذ قال موسى فتاب عليكم اس سورہ مباركہ جيسا كہ آغاز ميں آياہے'' يا بنى اسرائيل اذكروا نعمتى ...'' اس سے پتہ چلتاہے كہ آيات كے اس حصے ميں ان نعمتوں كا ذكر ہے جو اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو عنايت فرمائي تھيں _

۱۸۰

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

عمل: ناپسنديدہ عمل ۱۶

كتب سماوي: كتب سماوى سے منہ پھرنا ۱۴; كتب سماوى كا ضرورى وابستگى ہونا۱۳; كتب سماوى كو قبول كرنے ميں تجزى بعض تعليمات كے قبول اور بعض كے رد; كا قائل ہونا ۱۴; كتب سماوى كى تعليمات ۱۳

وَاتَّبَعُواْ مَا تَتْلُواْ الشَّيَاطِينُ عَلَى مُلْكِ سُلَيْمَانَ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَكِنَّ الشَّيْاطِينَ كَفَرُواْ يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَا أُنزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّى يَقُولاَ إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلاَ تَكْفُرْ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ وَمَا هُم بِضَآرِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلاَّ بِإِذْنِ اللّهِ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلاَ يَنفَعُهُمْ وَلَقَدْ عَلِمُواْ لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الآخِرَةِ مِنْ خَلاَقٍ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْاْ بِهِ أَنفُسَهُمْ لَوْ كَانُواْ يَعْلَمُونَ ( ۱۰۲ )

اوران باتوں كااتباع شروع كرديا جو شياطين سليمان كيسلطنت ميں جپا كرتے تھے حالانكہ سليمانكافر نہيں تھے _ كافر يہ شياطين تھے جولوگوں كوجادو كى تعليم ديتے تھے اور پھرجو كچھ دو فرشتوں ہاروت و ماروت پر بابلميں نازل ہوا ہے _وہ اس كى بھى تعليم اسوقت تك نہيں ديتے تھے جب تك يہ كہہ نہيں ديتے تھے كہ ہم ذريعہ امتحان ميں خبردارتم كافر نہ ہو جاناليكن وہ لوگان سے وہباتيں سيكھتے جس سے مياں بيوى كے درميانجھگڑا كراديں حالانكہ اذن خدا كے بغير وہكسى كو نقصان نہيں پہنچا سكتے _ يہ ان سےوہ سب كچھ سيكھتے جو ان كے لئے مضر تھااور اس كا كوئي فائدہ نہيں تھا يہ خوبجانتے تھے كہ جو بھى ان چيزوں كو خريدےگا اس كا آخرت ميں كوئي حصہ نہ ہوگا _انھوں نے اپنے نفس كا بہت برا سودا كياہے اگر يہ كچھ جانتے اور سمجھتے ہوں (۱۰۲)

۱_ حضرت سليمانعليه‌السلام ايك ايسے پيامبر ہيں جن كے پاس حكومت و سلطنت تھي_على ملك سليمان

۲ _ شياطين نے حضرت سليمانعليه‌السلام پر جادوگرى كى تہمت لگائي _و ما كفر سليمان و لكن الشياطين كفروا

'' ما كفر سليمان _ سليمان نے كفر اختيار نہ كيا '' اس سے مراد حضرت سليمانعليه‌السلام سے جادوگرى كى نفى كرنا ہے _ ان جملوں ''و لكن الشياطين ...'' اور ''ما تتلوا الشياطين '' سے يہ معلوم ہوتاہے كہ حضرت سليمانعليه‌السلام پر جادوگرى كى تہمت شياطين كى طرف سے تھى جو مشہور ہوگئي_

۳۴۱

۳ _ شياطين نے حضرت سليمانعليه‌السلام كے زمانے كے لوگوں كو جادوگرى كے علوم سكھائے اور لوگوں كے لئے جادو كو پڑھ كر بيان كرتے_ما تتلوا الشياطين على ملك سليمان يعلمون الناس السحر

'' تتلوا'' كا مصدر تلاوت ہے جس كا معنى پڑھنا اور قرا ت كرناہے آيت كے ما بعد كے مضمون كى روشنى ميں '' ما'' موصولہ سے مراد جادو اور اس طرح كى چيز ہے _'' تتلوا'' كا متعلق ''على الناس'' ہے اور اس كى دليل ''يعلمون الناس'' يعنى يہودى اس جادو كے پيروكار تھے جو شياطين لوگوں كے لئے بيان كرتے تھے_

۴ _ شياطين حضرت سليمانعليه‌السلام اور انكى الہى حكومت كے مخالف تھے _ما تتلوا الشياطين على ملك سليمان

''على ملك سليمان _ سليمان كى حكومت كے مخالف '' يہ ''تتلوا'' كے مفعول محذوف كے لئے حال ہے يعنى جو جادو لوگوں كے لئے بيان كرتے تھے وہ حضرت سليمانعليه‌السلام كى سلطنت كے خلاف تھا_

۵ _ حضرت سليمانعليه‌السلام كو سلطنت ملنا شياطين كى نظر ميں يہ سحر اور جادو كا كمال تھا_على ملك سليمان و ما كفر سليمان

شياطين جو جادو كے علم كى تحريريں لوگوں كے لئے حضرت سليمانعليه‌السلام كى حكومت كے برخلاف پڑھتے تھے اس چيز كے بيان كے بعد حضرت سليمانعليه‌السلام سے جادوگرى كى نفى كرنااس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ شياطين يہ ظاہر كرتے تھے كہ جو كچھ بيان كرتے يا تلاوت كرتے ہيں يہ وہى كچھ ہے جس نے سليمان (عليہ السلام) كو سلطنت تك پہنچايا ہے اس طرح وہ حضرت سليمانعليه‌السلام كى نبوت كى نفى كے درپے تھے_

۶ _ حضرت سليمانعليه‌السلام جادوگرى اور كفر كى طرف رجحانات سے منزہ و مبرا تھے_و ما كفر سليمان

۷ _ جادو كا استعمال گناہ كبيرہ اور كفر كے برابر ہے_و ما كفر سليمان

يہ بات گزرچكى ہے كہ اس جملہ سے مراد حضرت سليمانعليه‌السلام سے جادوگرى كى نفى كرناہے ليكن يہ جو جادوگرى كو كفر اختيار كرنے سے تعبير كيا گيا ہے اس سے معلوم ہوتاہے كہ جادوگرى بھى ايك طرح كا كفر ہے يا پھر ايسا گناہ ہے جو كفر كے برابر ہے_

۳۴۲

۸_ الہى حكومت كى مخالفت اور اس كے خلاف سرگرم عمل ہونا حرام ہے _واتبعوا ما تتلوا الشياطين على ملك سليمان

۹ _ جادو كى تعليم دينے كے ذريعے شياطين كا كفر اختيار كرنا_و لكن الشياطين كفروا يعلمون الناس السحر

۱۰_ حضرت سليمانعليه‌السلام كے زمانے ميں جادو رائج تھا_ما تتلوا الشياطين على ملك سليمان يعلمون الناس السحر

۱۱ _ بعض يہوديوں نے شياطين كى طرف سے سكھائے گئے جادو كى طرف رغبت پيدا كى اور انہوں نے جادو سيكھنا شروع كيا _واتبعوا ما تتلوا الشياطين

'' اتبعوا'' كى ضمير '' فريق من الذين اوتوا الكتاب'' كى طرف لوٹتى ہے _

۱۲ _ حضرت سليمانعليه‌السلام كے زمانہ كے يہودى شياطين كے جادو كى پيروى كرتے ہوئے آپعليه‌السلام كى حكومت كے خلاف سرگرم عمل رہے _ *واتبعوا ما تتلوا الشياطين على ملك سليمان

يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ'' اتبعوا'' كا فاعل حضرت سليمانعليه‌السلام كے زمانہ كے يہودى ہوں _

۱۳ _ پيامبر اسلام (ص) كے خلاف نبرد آزمائي كے لئے يہودى تورات كى بشارتوں كا انكار كرنے كے علاوہ سحر اور جادو سے بھى مدد ليتے تھے_

نبذ فريق كتاب الله وراء ظهورهم و اتبعوا ما تتلوا الشياطين

آيہ ما قبل ميں جملہ '' نبذ فريق'' ، '' لما جاء ہم'' كے بعد اس مطلب كو پہنچاتاہے كہ يہوديوں نے آنحضرت (ص) كے بارے ميں تورات كى بشارتوں كو نظر انداز كيا تا كہ حضور (ص) كى رسالت كا انكار كريں _ جملہ''اتبعوا ...'' كا ''نبذ فريق'' پر عطف بھى اسى معنى پر دلالت كرتاہے كہ جادو كے پيچھے جانا بھى اسى مقصد كے لئے تھا_

۱۴ _ ہاروت و ماروت وہ فرشتے ہيں جو سرزمين بابل پر ساكن ہيں _و ما انزل على الملكين ببابل هاروت و ماروت

'' ببابل '' محذوف سے متعلق اور ''الملكين'' كے لئے حال ہے يعنى '' الملكين كا ئنين ببابل'' بہت سے مفسرين نے كہا ہے كہ بابل عراق كا ايك شہر ہے جو دريائے فرات كے كنارے اور حلہ كے قريب واقع ہے _

۱۵_ ہاروت و ماروت نے بابل كے لوگوں كو جادو سكھايا_و ما انزل على الملكين و ما يعلمان من احد

۱۶ _ ہاروت و ماروت نے جادو كا علم اللہ تعالى سے حاصل كيا *و ما انزل على الملكين ببابل هاروت و ماروت

۳۴۳

۱۷ _ يہوديوں نے ہاروت اور ماروت كى تعليمات كو ليتے ہوئے پيامبرعليه‌السلام كےخلاف صف آرائي كى _

اتبعوا ما تتلوا و ما انزل على الملكين ببابل هاروت و ماروت

'' ما انزل '' ، '' ما تتلوا ...'' پر عطف ہے يعنى :اتبعوا ما تتلوا الشياطين و اتبعوا ما انزل على الملكين _

۱۸ _ ہاروت اور ماروت اپنى تعليمات ( جادو كا سكھانا ) كو لوگوں كے لئے آزمائش سمجھتے تھے اور لوگوں كو متنبہ كرتے تھے_و ما يعلمان من احد حتى يقولا انما نحن فتنه

۱۹_ ہاروت اور ماروت نے لوگوں كو جادو كى تعليم دينے سے پہلے اسكے غير صحيح استعمال اور سوء استفادہ سے منع كيا _

و ما يعلمان من احد حتى يقولا انما نحن فتنة فلا تكفر

۲۰_ جادو كا استعمال اور اس سے سوء استفادہ انسان كو دائرہ كفر كى طرف لے جاتاہے_انما نحن فتنة فلا تكفر

۲۱ _ غير آشنا علوم كى تعليم دينے والوں كو چاہيئے كہ ان علوم كے سيكھنے والوں كو ان كے نقصانات سے آگاہ اور اسكے سوء استفادہ سے روكيں _و ما يعلمان من احد حتى يقولا انما نحن فتنة فلا تكفر

۲۲ _ شاگردوں كو علوم كى تعليم ديتے وقت ان ميں احساس ذمہ دارى پيدا كرنے كى كوشش كرنا ضرورى ہے _

و ما يعلمان من احد حتى يقولا انما نحن فتنة فلا تكفر

۲۳ _ اعمال كے نيك اور ناپسنديدہ ہونے ميں ہدف اور نيت كى اہميت _و لكن الشياطين كفروا يعلمون الناس السحر ما يعلمان من احد حتى يقولا انما نحن فتنة

دو فرشتوں (ہاروت ، ماروت) كے برخلاف شياطينكو جادو سكھانے كى وجہ سے كافر كہا گيا كيونكہ شياطين كے جادو سكھانے كا مقصد فساد و تباہى پھيلانا تھا جبكہ دو فرشتوں كا ہدف اور محرك فساد كو روكنا تھا_

۲۴ _ سرزمين بابل كے لوگوں نے ہاروت اور ماروت سے جادو سيكھاتا كہ اسكے ذريعے مياں بيوى ميں جدائي ڈاليں _

فيتعلمون منهما ما يفرقون به بين المرء و زوجه

۲۵ _ جادو كے علم كو رائج كرنے ميں بابل كے عوام كا كردار اور اہميت_

فيتعلمون منهما ما يفرقون به بين المرء و زوجه

۲۶ _ جادو كى تاثير اور اسكا نقصان پہنچانا اذن خدا سے ممكن ہے _

۳۴۴

و ما هم بضارين به من احد الا باذن الله

۲۷ _ عالم ہستى ميں كوئي بھى كام يا تحرك اللہ تعالى كے اختيار اور ارادہ كے بغير ممكن نہيں ہے _

ما هم بضارين به من احد الا باذن الله

۲۸_ مياں بيوى ميں جادو كے ذريعے جدائي ڈالنا يہ گناہ كفر كے برابر ہے _

انما نحن فتنة فلا تكفر فيتعلمون منهما ما يفرقون به بين المرء و زوجه

۲۹_ مسحور شدہ انسانوں كى روح اور افكار پر جادو كا اثر _يفرقون به بين المرء و زوجه

۳۰_ مياں بيوى ميں جدائي ڈالنے كا نقصان خود انہى لوگوں كے ليئے ہے _ما يفرقون به بين المرء و زوجه و ما هم بضارين ...الا باذن الله

۳۱ _ مياں بيوى ميں جدائي ڈالنا ناپسنديدہ اور حرام فعل ہے_ما يفرقون به بين المرء و زوجه و ما هم بضارين ...الا باذن الله

۳۲ _ سرزمين بابل كے عوام نے ہاروت اور ماروت سے ايسے جادو، ٹونے سيكھے جنكا نتيجہ ان كے لئے نقصان كے علاوہ كچھ نہ تھا_يتعلمون ما يضرهم و لا ينفعهم

۳۳ _ بعض جادو نقصان دہ اور بعض فائدہ مند ہيں _يتعلمون ما يضرهم و لا ينفعهم

۳۴_ لوگوں كو نقصان پہنچانے كے لئے جادو كے اعمال بجالانا يا فساد و بربادى پھيلانے كے لئے جادو سيكھنا حرام ہے اور اسكا گناہ كفر كے برابر ہے _فلا تكفر فيتعلمون منهما ما يفرقون به بين المرء و زو جه و يتعلمون ما يضرهم و لا ينفعهم

۳۵ _ نقصان دہ اور بے فائدہ علوم سيكھنا حرام ہے _و يتعلمون ما يضرهم و لا ينفعهم

۳۶ _ لوگوں كو فائدہ پہنچانے كے لئے جادو كا علم سيكھنا جائز ہے _و يتعلمون ما يضرهم و لا ينفعهم

۳۷_ فرشتوں كا جسمانى حالت ميں آنا اس طرح كہ لوگ ان كا مشاہدہ كرسكيں ممكن ہے _و ما يعلمان من احد حتى يقولا انما نحن فتنة

۳۸_ فرشتے لوگوں ميں حاضر ہو كر ان كو تعليم دے سكتے ہيں _و ما يعلمان من احدحتى يقولا فيتعلمون منهما و يتعلمون ما يضرهم

۳۹_ شياطين ( جنّ) جسم بننے اور ديكھے جانے كى صلاحيت ركھتے ہيں *يعلمون الناس السحر

۳۴۵

۴۰_ جو لوگ جادو كو ناچيز فائدہ اٹھانے اور نقصان پہنچانے كے لئے سيكھتے ہيں آخرت كى نعمتوں سے محروم ہوجائيں گے _و لقد علموا لمن اشتراه ما له فى الاخرة من خلاق

'' اشتراہ'' كى مفعولى ضمير '' ما يضرہم و لا ينفعہم'' كى طرف لوٹتى ہے جس كا مطلب نقصان دہ جادو ہيں _

۴۱ _ يہوديوں نے اس بات كے جاننے كے باوجود كہ جادو سيكھنے سے وہ آخرت كى تمام نعمتوں سے محروم ہوجائيں گے ، جادو سيكھا _و لقد علموا لمن اشتراه ما له فى الاخرة من خلاق

''خلاق'' كا معنى بہت زيادہ منافع اور اچھا حصہہے ''خلاق'' كو نكرہ استعمال كرنا اور اس كے ساتھ '' من'' زائدہ كا استعمال قلت پر دلالت كرتاہے _ ظاہراً ''علموا'' كى ضمير يہوديوں كى طرف لوٹتى ہے_

۴۲ _ عالم آخرت نيكيوں اور نعمتوں سے پرُ ہے _و ما له فى الاخرة من خلاق

۴۳ _ يہوديوں نے نقصان دہ جادو سيكھ كر خود كو تباہ كيا اور بہت بُرى قيمت وصول كى _

ما له فى الاخرة من خلاق و لبئس ما شروا به أنفسهم

۴۴ _ انسان كى جان كے مقابل بہت ہى قابل قدر قيمت صرف آخرت كى نعمتوں كا حصول ہے_

ما له فى الاخرة من خلاق و لبئس ما شروا به أنفسهم

جملہ '' لقد علموا ...'' كو جملہ ''لبئس ...'' كے ساتھ ملانے سے يہ معنى نكلتاہے كہ انسان اگر آخرت كو كھودينے كى قيمت دنياوى منافع كا حصول قرار دے تو اس نے خود كو بہت ہى برُى قيمت پر بيچا ہے اور خود كو تباہ كرلياہے پس فقط جو چيز انسان كو زياں كار ہونے سے بچا سكتى ہے وہ آخرت كا حصول ہے_

۴۵ _ آخرت كى نعمتوں سے محروميت كے باعث انسان تباہ ہوجاتاہے _

ما له فى الاخرة من خلاق و لبئس ما شروا به أنفسهم

۴۶ _ يہودى اپنے نقصان دہ سودے (آخرت كو كھوكر جادو كے فوائد كا حصول ) سے ناآگاہ ہيں _

لبئس ما شروا به أنفسهم لو كانوا يعلمون

'' دنياوى مفادات كے مقابل آخرت كى نعمتوں كو بيچنا'' يہ '' يعلمون'' كے لئے ماقبل والے جملہ كى روشنى ميں مفعول ہے _ يعنى اے كاش جانتے ہوتے كہ يہ لين دين ان كے لئے نقصان دہ ہے اور بے سود_

۴۷_ آخرت كو كھودينے كے مقابل دنياوى مفادات كا حصول نقصان دہ سودا ہے _لبئس ما شروا به أنفسهم

۴۸ _ جادوگر يہوديوں كى نظر ميں اخروى منافع پر دنياوى مفادات ترجيح ركھتے ہيں _

۳۴۶

لقد علموا لمن اشتراه ما له فى الاخرة من خلاق و لبئس ما شروا به أنفسهم لو كانوا يعلمون

اگر كوئي جانتاہو كہ ناجائز منافع اور مفادات كا حصول آخرت كو كھودينے سے ہوتاہے ( لقد علموا ...) ليكن اس كے باوجود اس لين دين كے نقصان دہ ہونے پر عقيدہ نہ ركھتاہو (لوكانوا يعلمون) تو معلوم ہوتاہے كہ يہ شخص دنياوى مفادات كو آخرت پر ترجيح ديتاہے_

۴۹_ جادوگر يہودى باوجود اس كے كہ انہيں عالم آخرت سے محروم ہونے كا اطمينان تھا اپنى اسى محروميت كا انكار كرتے تھے_لقد علموا لمن اشتراه ما له فى الاخرة من خلاق

جملے كو لام قسم '' لقد'' اور لام تاكيد '' لمن'' سے تاكيد كرنا اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ جادوگر يہودى جس حقيقت كا علم ركھتے تھے اسى كا انكار كرتے تھے كيونكہ جملے كى تاكيد غالباً ايسے موارد ميں ہوتى ہے كہ جہاں اس كا مضمون مورد انكار ہو_

۵۰_ عالم آخرت پہ علم اورا يمان ہونا اوراس كے مطابق عمل نہ كرنا جہالت و بے ايمانى كے مترادف ہے _

لقد علموا لمن اشتراه ما له فى الآخرة من خلاق لو كانوا يعلمون

يہ مطلب اس بناپر ہے اگر''لوكانوا يعلمون ''كا ارتباط ''لقد علموا ...'' سے ہو_ بنابرين ''يعلمون'' كا مفعول '' جادوگر كى عالم آخرت سے محروميت'' ہوگا _يہ جو خداوند عالم ايك طرف ان كو عالم ''لقد علموا'' اور دوسرى طرف جاہل '' لوكانوا يعلمون'' قرار ديتا ہے گويا اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ علم و ايمان كا ہونا اور ان كے مطابق عمل كا نہ ہونا جہالت اور بے ايمانى كے برابر ہے _

۵۱ _ امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے آپعليه‌السلام نے ارشاد فرمايا ''فلما هلك سليمان وضع ابليس السحر و كتبه فى كتاب ثم طواه و كتب على ظهره هذا ما وضع آصف بن برخيا لملك سليمان بن داود من ذخاير كنوز العلم من اراد كذا و كذا فليفعل كذا و كذا'' ثم دفنه تحت السرير ثم استشاره لهم فقرأه فقال الكافرون ما كان سليمان عليه‌السلام يغلبنا الا بهذا و قال المومنون بل هو عبدالله و نبيّه فقال الله جل ذكره ''واتبعوا ما تتلوا الشياطين على ملك سليمان و ما كفر سليمان ولكن الشياطين كفروا يعلمون الناس السحر ...''

۳۴۷

(۱) جب حضرت سليمانعليه‌السلام كى وفات ہوئي تو ابليس نے جادو كى بنياد ركھى اس نے ايك تحرير لكھى پھر اسے طے كيا اور اس پر لكھا '' اسے آصف بن برخيا نے حضرت سليمان بن داؤد كى حكومت برپا كرنے

كے لئے وضع كيا اس ميں علم كے ذخائر موجود ہيں تو جو ايسے ايسے كرنا چاہے تو وہ ايسا ايسا كرے پھر ابليس نے اس تحرير كو حضرت سليمانعليه‌السلام كے تخت كے نيچے چھپا ديا پھر اسكو نكالا اور سب كے سامنے پڑھا پس اس اجتماع ميں كافروں نے كہا سليمانعليه‌السلام تو فقط اسى جادو كے ذريعے ہم پر غالب آئے اور حكومت كى جبكہ مومنين نے كہا ہرگز ايسا نہيں بلكہ وہ اللہ كے بندے اور پيامبرعليه‌السلام تھے _ پس اللہ تعالى فرماتاہے''واتبعوا ما تتلوا الشياطين على ملك سليمان و ما كفر سليمان و لكن الشياطين كفروا يعلمون الناس السحر ...''

۵۲ _ اللہ تعالى كے اس كلام (و ما انزل على الملكين ببابل هاروت وماروت )كے بارے ميں امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت ہے آپعليه‌السلام نے فرمايا ''و كان بعد نوح عليه‌السلام قد كثر السحرة ''(۱)

حضرت نوحعليه‌السلام كے بعد دھوكا باز جادوگر بہت زيادہ ہوگئے تو اللہ تعالى نے اس زمانہ كے نبىعليه‌السلام كى طرف دو فرشتوں كو بھيجا تا كہ اس نبىعليه‌السلام كو جادوگروں كے جادو كے طريقے اور اس جادو كو باطل و ناكارہ كرنے كے طريقے سكھائيں _ پس اس پيامبرعليه‌السلام نے جادو كے طريقے سيكھے اور اللہ تعالى كے حكم سے بندگان خدا كو بھى يہ طريقے سكھائے اور ان سے كہا كہ جادوگروں كے جادو كو روكو اور اسكو ناكارہ كردو( ساتھ ہى ساتھ) اس نبىعليه‌السلام نے لوگوں پر جادو كرنے سے ان كو منع كيا

____________________

۱) تفسير قمى ج/ ۱ ص ۵۵ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۱۱۱ ح ۳۰۳_

۳۴۸

اور (كلام خدا وندى ميں ارشاد ہے ) '' وہ دو فرشتے كسى كو بھى جادو كى تعليم نہ ديتے مگر يہ كہ اس سے قبل كہتے ہم آزمائش كا ذريعہ ہيں '' يعنى يہ كہ اس نبىعليه‌السلام نے ان دوفرشتوں كو حكم ديا كہ تم بشرى صورت ميں ظاہر ہوجاؤ اور جو كچھ اللہ تعالى نے تم كو جادو اور اسكو ناكارہ كرنے كے بارے ميں سكھاياہے وہ تم لوگوں كو سكھاؤ پس اللہ عزوجلّ نے ان كو فرمايا جادو كے ذريعے ، دوسروں كو نقصان پہنچاكر ، لوگوں كو يہ كہہ كر كہ ہم بھى زندہ كرنے اور مارنے كى طاقت ركھتے ہيں اور يہ كہ ہم وہ كام كرسكتے ہيں جو فقط اللہ تعالى انجام دے سكتاہے ( ايسے اظہارات سے ) كہيں كافر نہ ہوجانا اور اللہ تبارك و تعالى كا ارشاد ہے ''و ما هم بضارين به من احد الا باذن الله'' يعنى وہ جنہوں نے جادو سيكھا تھا وہ بھى اللہ تعالى كے علم اور اذن كے بغير كسى كو نقصان نہيں پہنچاسكتے تھے كيونكہ اگر اللہ تعالى چاہتا تو ان كو زبردستى روك سكتا تھا مزيد ارشاد بارى تعالى ہے '' وہ جادو كے علوم سے ايسى چيزيں سيكھتے تھے جو ان كے نقصان ميں تھيں نہ كہ فائدہ ميں ''يعنى يہ كہ ايسى چيزيں سيكھتے تھے جو ان كے دين كے لئے ضرر رساں ہو اور اس ميں كوئي فائدہ نہ ہو نيز ارشاد رب العزت ہے '' و لقد علموا لمن اشتراہ ما لہ فى الاخرة من خلاق'' كيونكہ ان كا عقيدہ تھا كہ آخرت نام كى كوئي چيز وجود نہيں ركھتى پس جب ان كا عقيدہ يہ تھا كہ جب آخرت ہى نہيں ہے تو پھر اس دنيا كے بعد كوئي چيز نہ ملے گي_ ليكن فرضاً اس دنيا كے بعد اگر آخرت ہو تو يہ لوگ اپنے كفر كى بناپر آخرت كى نعمتوں سے محروم ہوں گے ...''

۵۳ _ عمرو بن عبيد كہتے ہيں ميں حضرت امام صادقعليه‌السلام كى خدمت ميں حاضر ہوا تو عرض كيا كہ ميں گناہان كبيرہ كو قرآن حكيم سے پہچاننا چاہتاہوں تو امامعليه‌السلام نے فرمايا''والسحر لان الله عزوجل يقول و لقد علموا لمن اشتراه ما له فى الاخرة من خلاق ''(۱)

____________________

۱) عيون اخبار الرضاعليه‌السلام ج/ ۱ ص ۲۶۷ ح۱باب ۲۷، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۱۰۷ ح ۲۹۴_

۲) اصول كافى ج/ ۲ ص۲۸۵ ح ۲۴ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۱۱۰ ح ۲۹۷_

۳۴۹

گناہان كبيرہ ميں سے ايك جادو ہے كيونكہ اللہ تعالى ارشاد فرماتاہے'' يقينا وہ لوگ جانتے تھے كہ جو كوئي اس متاع (جادو) كو خريدے گا اسے آخرت ميں كچھ نہ ملے گا_

آخرت: آخرت كى خصوصيات۴۲

آخرت فروشي: آخرت فروشى كا نقصان ۴۷

احكام : ۸،۳۱،۳۴،۳۵،۳۶

اختلاف ڈالنا: جادو سے اختلاف ڈالنا ۲۸; اختلاف ڈالنے كى سرزنش ۳۱; اختلاف ڈالنے كا گناہ ۲۸

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا اذن ۲۶، ۲۷

امتحان : امتحان كا ذريعہ۱۸

انسان: انسان كى قدر و منزلت ۴۴; انسان كى تباہى كے معيارات ۴۵

ايمان: آخرت پر ايمان ۵۰; بغير عمل كے ايمان ۵۰; ايمان كا متعلق ۵۰

بابل: اہل بابل اورجادو ۱۵، ۲۴، ۲۵،۳۲; بابل ميں جادو كى تعليم ۱۳

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كے دشمن ۱۳،۱۷

تعليم: تعليم دينے كے آداب ۲۱، ۲۲

تغييرات: تغييرات كا سرچشمہ ۲۷

توحيد : توحيد افعالى ۲۷

تورات: تورات كى بشارتوں كو جھٹلانا ۱۳

جادو : جادو سے استفادہ كے نتائج ۲۰; جادو سيكھنے كے نتائج ۴۱; نقصان دہ جادوكى تعليم حاصل كرنے كے نتائج ۴۳; مياں بيوى كى جدائي ميں جادو كے اثرات ۲۴، ۲۸; جادو سے سوء استفادہ كے نتائج ۴۰; جادو كے احكام ۳۴، ۳۶; جادو سے استفادہ ۳۶; جادو سے نقصان پہنچانا ۳۴،۴۰; جادو كى اقسام ۳۳; جادو كى ايجاد ۵۱; جادو كى تاثير ۲۹; جادو كى تاريخ ۱۵، ۲۵،۵۲; جادو سيكھنا ۳۶، ۴۰ ;

۳۵۰

جادو سكھانا ۳،۹،۱۱،۱۵ ، ۵۲; حضرت نوحعليه‌السلام كے بعد جادو ۵۲; جادو حضرت سليمانعليه‌السلام كے زمانے ميں ۳،۱۰; جادو اور كفر ۷،۲۸،۳۴; نقصان دہ جادو ۳۲،۳۳; فائدہ مند جادو ۳۳; مباح جادو ۳۶; جادو كا نقصان ۲۶; جادو سے ناجائز فائدہ اٹھانا۱۹،۲۰; جادو پھيلنے كے عوامل ۲۵; جادو كى سزا ۵۳; جادو كى تعليم دينے كا گناہ ۳۴; جادو كا گناہ ۷،۵۳; جادو كى تاثير كا سرچشمہ ۲۶

جنات: جنات كا مجسم ہونا ۳۹; جنات كا مشاہدہ ۳۹

جہالت: جہالت كے موارد ۵۰

حضرت سليمانعليه‌السلام : حضرت سليمانعليه‌السلام كا منزہ ہونا ۶; حضرت سليمانعليه‌السلام پر جادوگرى كا الزام ۲; حضرت سليمانعليه‌السلام كى حكومت ۱،۴،۵۱; حضرت سليمانعليه‌السلام كے دشمن ۴; حضرت سليمانعليه‌السلام اور جادو ۶; حضرت سليمانعليه‌السلام اور كفر ۶; حضرت سليمانعليه‌السلام كا واقعہ ۲،۵; حضرت سليمانعليه‌السلام كى نبوت ۱

حكومت : دينى حكومت سے دشمنى كا حرام ہونا ۸

خاندان: خاندانى اختلاف ۳۱; خاندانى اختلاف كے عوامل ۲۴; خاندانوں ميں اختلاف ڈالنے كا گناہ ۲۸

دنياطلبي: دنياطلبى كا نقصان ۴۷

روايت:۵۱،۵۲،۵۳

روش و كردار: پسنديدہ كردار كے معيارات۲۳; ناپسنديدہ كردار كے معيارات۲۳

زوجہ و شوہر: زوجہ و شوہر ميں اختلاف ڈالنے كى حرمت ۳۱; زوجہ و شوہر كى جدائي كا نقصان ۳۰

سيكھنا : حرام سيكھنا ۳۴،۳۵

شاگردان: شاگردوں ميں ذمہ دارى پيدا كرنا ۲۲

شياطين : شياطين كا مجسم ہونا ۳۹; شياطين كى تعليمات ۳،۹،۱۱; شياطين كا جادو۱۲; شياطين كى دشمنى ۴; شياطين كا مشاہدہ ۳۹; شياطين اور جادو۵; شياطين اور حضرت سليمانعليه‌السلام ۲،۴،۵; شياطين كا كفر ۹

علم: نقصان دہ علم سيكھنا ۳۵

فساد و تباہى پھيلانا :

۳۵۱

جادو سے فساد پھيلانا ۳۴

كفر: كفر كى بنياد۲۰; كفر كے موارد ۵۰

گناہان كبيرہ: ۷،۵۳

لين دين : نقصان دہ لين دين ۴۷

ماروت: ماروت بابل ميں ۱۴; ماروت اور جادو كا سيكھنا ۱۶; ماروت اور جادو كى تعليم دينا ۱۵،۱۸،۱۹ ، ۲۴; ماروت كا معلم ۱۶; ماروت كى تنبيہا ت ۱۸،۱۹

محرمات : ۸،۳۱،۳۴

معلم (استاد): معلم كى ذمہ دارى ۲۱،۲۲

ملائكہ: ملائكہ كا مجسم ہونا ۳۷; ملائكہ سے سيكھنا ۳۸; ملائكہ كا تعليم دينا ۳۸;ملائكہ كو ديكھنا ۳۷; بابل كے ملائكہ ۱۴

ناآشنا علوم: ناآشنا علوم كا نقصان ۲۱; ناآشنا علوم سے ناجائز فائدہ اٹھانا۲۱; ناآشنا علوم كے شاگردوں كو تنبيہ ۲۱

نعمت : اخروى نعمتوں كو حاصل كرنا ۴۴; اخروى نعمتوں سے محروم افراد ۴۰،۴۱،۴۹; اخروى نعمتوں سے محروميت ۴۵،۴۶،۴۹ ; اخروى نعمتوں كى بہتات اور فراواني۴۲

نيت: نيت كى اہميت ۲۳

واقعات: واقعات كا سرچشمہ ۲۷

ہاروت : ہاروت كا استاد۱۴; ہاروت بابل ميں ۱۴; ہاروت اور جادو سيكھنا ۱۶; ہاروت اور جادو كى تعليم دينا ۱۵،۱۸،۱۹، ۲۴; ہاروت كى تنبيہات ۱۸،۱۹

يہود: يہوديوں كى آخرت فروشى ۴۸; يہوديوں كى آگاہى ۴۱،۴۹; يہوديوں كى بصيرت ۴۸; يہوديوں كا شياطين كى پيروى كرنا ۱۲; يہوديوں كا ماروت كى پيروى كرنا ۱۷; يہوديوں كا ہاروت كى پيروى كرنا ۱۷; يہوديوں كى جادوگرى ۱۱،۱۳; يہوديوں كى جہالت ۴۶; يہوديوں كى خودفروشى ۴۳; يہوديوں كى حضرت سليمانعليه‌السلام سے دشمنى ۱۲; يہوديوں كى دنياطلبى ۴۸; يہوديوں كى روش پيكار ۱۳،۱۷; يہوديوں كا زياں كار ہونا ۴۶; يہوديوں كى محروميت ۴۹; جادوگر يہود۴۸،۴۹; حضرت سليمانعليه‌السلام كے زمانہ كے يہود ۱۲; يہودى اور جادو سيكھنا ۴۱،۴۳; يہود اور حضرت سليمانعليه‌السلام ۱۲

۳۵۲

وَلَوْ أَنَّهُمْ آمَنُواْ واتَّقَوْا لَمَثُوبَةٌ مِّنْ عِندِ اللَّه خَيْرٌ لَّوْ كَانُواْ يَعْلَمُونَ ( ۱۰۳ )

اگر يہ لوگ ايمان لے آتے اور متقيبن جانے تو خدائي ثواب بہت بہتر تھا _اگر ان كى سمجھ ميں آجاتا (۱۰۳)

۱ _ اللہ تعالى كى جانب سے بہت ہى تھوڑى جزا بھى دوسرى كسى بھى منفعت يا سود سے كہيں زيادہ افضل اور قدر وقيمت والى ہے _لمثوبة من عند الله خير

''مثوبة'' كا معنى جزا كا ہے _ '' بہت ہى كم '' كى صفت كا مفہوم ''مثوبة'' كو نكرہ استعمال كرنے سے معلوم ہوتا ہے '' خير'' كا مفضل عليہ بھى ذكر نہيں ہوا تا كہ ہر چيز كو شامل ہوجائے _ پس ''خير'' يعنى ہر تصور كى جانے والى منفعت يا نفع سے بہتر _

۲ _ اللہ تعالى كى جزائيں ايمان اور تقوى ( گناہوں سے پرہيز) كى نگہداشت كرنے سے حاصل ہوتى ہيں _

و لو انهم آمنوا واتقوا لمثوبة من عند الله خير

۳_ ايمان گناہوں سے پرہيز كے بغير اور گناہوں سے اجتناب ايمان كے بغير ہو تو الہى جزاؤں سے بہرہ مند ہونا ممكن نہيں _و لو انهم آمنوا و اتقوا لمثوبة

۴ _ يہود اگر پيامبر اسلام (ص) اور قرآن حكيم پر ايمان لائيں اور گناہوں ( جادو، آسمانى كتابوں سے بے اعتنائي و غيرہ ) سے پرہيز كريں تو الہى جزاؤں (نعمتوں ) سے بہرہ مند ہوں گے _و لو انهم آمنوا و اتقوا لمثوبة من عند الله خير

آيات ۹۹، ۱۰۱ كے قرينہ سے '' انھم'' كى ضمير سے مراد پيامبر اكرم (ص) اور قرآن كو جھٹلانے والے يہود ہيں _ قابل توجہ ہے كہ جملہ ''لمثوبة ...'' جواب شرط كا قائم مقام ہے اور جواب اسى طرح كا جملہ ہے '' لا ثيبوا _ يقينا انہيں اجر ديا جائے گا ''_

۵ _ زمانہ بعثت كے يہود دنيا سے دلبستگى اور پہلے سے موجود فسق و فجور كى وجہ سے ايمان و تقوى كى بنياديں كھوچكے تھے__

لبئس ما شروا به أنفسهم و لو انهم آمنوا واتقوا لمثوبة من عند الله خير

جملہ'' و لو انھم ...'' ميں '' لو'' امتناعيہ كا استعمال اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ يہوديوں كا ايمان لانا اور جادو جيسے گناہوں سے

۳۵۳

اجتناب كرنا ايك مشكل يا ممتنع امر ہے_ ماقبل آيات جن ميں يہوديوں كى دنيا سے شديد دلبستگى اور ان كے فاسق ہونے كا ذكر ہے ممكن ہے كہ ان كى اس نفسيات كے پيدا ہونے كى دليل كا بيان ہو_

۶_ اللہ تعالى چاہتاہے كہ لوگ دنياوى منافع يا مفادات كے مقابل الہى جزاؤں كى قدرو منزلت سے آگاہ ہوں _

لمثوبة من عند الله خير لو كانوا يعلمون

'' لو كانوا يعلمون'' ميں '' لو'' تمنا كا معنى ديتاہے اور اللہ تعالى كے بارے ميں تمنا يعنى اس كا تشريعى ارادہ ہے _ '' يعلمون'' كا مفعول وہ تمام حقائق ہيں جن كا ماقبل كے جملوں ميں ذكر ہوا ہے ان ميں سے ايك چيز الہى جزا كا ديگر دنياوى منافع سے افضل ہونا ہے يعني:ليت هم يعلمون ان مثوبة الله خير

۷ _ الله تعالى چاہتا ہے كہ لوگ الہى جزاؤں كے ايمان او رتقوى كے ساتھ مربوط اور وابستہ ہونے سے آگاہ ہوجائيں _

و لو انهم آمنوا و اتقوا لمثوبة لو كانوا يعلمون

اس مطلب ميں ''يعلمون'' كا مفعول وہ حقيقت ہے جو جملہ شرطيہ '' لو انھم ...'' بيان كررہاہے يعني:ليت هم يعلمون ان مثوبة الله مشروط بالايمان والتقوى

۸ _ فقط علماء اور دانش مند افراد ہيں جو الہى جزاؤں كے ايمان اور تقوى سے مربوط ہونے اور ان جزاؤں كى ہر ديگر منفعت پر فضيلت و برترى كو درك كرتے ہيں _لمثوبة من عند الله خير لو كانوا يعلمون

ممكن ہے ''يعلمون'' فعل لازم ہو اور اس كو مفعول كى ضرورت نہ ہو _ اس بناپر اس كا معنى يہ ہوگا اے كاش اہل علم اور دانش مند ہوتے جو ان حقائق كا ادراك كرتے _

۹ _ الہى جزاؤں كى برترى اور قدر و منزلت سے انسانوں كى جہالت انہيں دنياوى مفادات كا گرويدہ كرديتى ہے اور ايمان وتقوى سے روك ديتى ہے_و لو انهم آمنوا و اتقوا لو كانوا يعلمون

يہ مطلب اس بناپر ہے كہ '' لو'' شرطيہ ہو_ اس اعتبار سے مختلف احتمالات متصور ہيں ان ميں سے ايك يہ كہ''يعلمون'' كا مفعول الہى جزا كى برترى و فضيلت ہو اور جملہ ''و لو انھم آمنوا'' سے جواب شرط ليا جائے يعني: مطلب يوں ہو ''لوكانوا يعلمون ان ثواب اللہ خير لآمنوا و اتقوا_ اگر جانتے ہوتے كہ الہى جزا دنياوى منافع سے برتر ہے تو يقيناً ايمان لے آتے اور تقوى اختيار كرتے''_

اجر: اجر كے موجبات ۲،۳،۴،۷

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى جزاؤں كى قدر و منزلت۶،۸،۹; الہى جزائيں ۱; الہى جزاؤں كى شرائط ۲،۳ ، ۴ ، ۷ ، ۸

۳۵۴

ايمان: ايمان كے نتائج ۲،۳; ايمان كى اہميت ۷،۸; قرآن كريم پر ايمان ۴; پيامبر اسلام (ص) پر ايمان ۴; بغير تقوى كے ايمان۳; ايمان كا متعلق ۴; ايمان كى ركاوٹيں ۵،۹

تقوى : تقوى كے نتائج ۲،۳; تقوى كى اہميت ۷،۸; تقوى بغير ايمان كے ۳; تقوى كى ركاوٹيں ۵،۹

جہالت: جہالت كے نتائج ۹

دنياطلبي: دنياطلبى كے نتائج ۵; دنياطلبى كے اسباب ۹

دنياوى وسائل: دنياوى وسائل كى قدر و قيمت ۶

علماء : علماء كى خصوصيات۸

فسق: فسق كے نتائج ۵

قدريں : ۶،۸ قدروں سے جہالت ۹

گناہ : گناہ سے اجتناب ۴

يہود: يہوديوں كے اسلام لانے كے نتائج ۴; يہوديوں كے تقوى كے نتائج۴; صدر اسلام كے يہوديوں كى دنياطلبى ۵; صدر اسلام كے يہوديوں كا فسق ۵

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَقُولُواْ رَاعِنَا وَقُولُواْ انظُرْنَا وَاسْمَعُوا ْوَلِلكَافِرِينَ عَذَابٌ أَلِيمٌ ( ۱۰۴ )

ايمانوالو راعنا ( ہمارى رعايت كرو )نہ كہاكرو ''انظرنا '' كہا كرو اور غور سے سناكرو اور ياد ركھو كافرين كے لئے بڑادردناك عذاب ہے ( ۱۰۴)

۱ _ '' راعنا'' كا لفظ اس بات كى سند ہے كہ يہودى پيامبر (ص) كى اہانت كرتے اور آنحضرت (ص) كا تمسخر اڑاتے تھے_لا تقولوا راعنا و قولوا انظرنا آنحضرت (ص) كے گفتگو كرتے ہوئے مسلمان بعض اوقات آپ (ص) سے تقاضا كرتے كہ ذرا مہلت ديں تا كہ آپ (ص) كى پہلى گفتگو كو سمجھ ليں اور اس مہلت كى درخواست كے لئے ''راعنا _ ہميں فرصت ديجئے '' كا لفظ استعمال كرتے تھے يہودى اس كلمے ميں كچھ تحريف كركے اس سے ايك نامناسب اور برا معنى مراد ليتے اور اسى سے پيامبر اسلام (ص) كو خطاب كرتے تھے_

۲ _ اللہ تعالى نے اہل ايمان كو '' راعنا'' كے لفظ سے پيامبر اسلام(ص) كو مخاطب كرنے سے منع فرمايا_

يا ايها الذين آمنوا لا تقولوا راعنا

۳۵۵

۳ _ اللہ تعالى نے اہل ايمان كو حكم ديا كہ پيامبر اسلام (ص) (سے مہلت مانگتے ہوئے ) '' راعنا'' كى بجائے ''انظرنا'' كہيں _لا تقولوا راعنا و قولوا انظرنا ''انظرنا'' كا معنى ہے ہميں مہلت ديجئے (مجمع البيان )

۴ _ ايسى گفتار و كردار سے اجتناب كرنا ضرورى ہے جس كے نتيجے ميں دشمن ناجائز فائدہ اٹھائے_

۵ _ نيك عمل كے لئے نيك نيت ہى كافى نہيں ہے _لا تقولوا راعنا و قولوا انظرنا

يہ واضح ہے كہ ''راعنا'' كہنے سے مسلمانوں كى كوئي برى نيت نہ تھى ليكن اللہ تعالى نے مسلمانوں كواس لفظ كے استعمال كرنے سے روكاتا كہ دشمن اس سے سوء استفادہ نہ كرسكيں _

۶ _ ايسے الفاظ اور كلمات جن سے دينى مقدسات كى توہين ہوتى ہو ان سے پرہيزكرنا اور دوسرے لوگوں كو روكنا ضرورى ہے _لا تقولوا راعنا

۷ _ ايسے كلام يا گفتگو سے اجتناب ضرورى ہے جس ميں پيامبر اسلام (ص) كى اہانت يا تمسخر كا پہلو نكلتاہو_

لا تقولوا راعنا و قولوا انظرنا

۸ _ دينى قائدين كے احترام كا تحفظ ضرورى ہے _لا تقولوا راعنا

۹ _ آنحضرت (ص) كے كلام كو غور سے سننا اور جب آپ (ص) كلام فرمارہے ہوں تو خاموش رہنا ضرورى ہے _

و قولوا انظرنا و اسمعوا''سمع''كا معنى ممكن ہے غور سے سننا ہو يا فرمانبردارى يا اطاعت بھى ہوسكتاہے _ مذكورہ مطلب پہلے احتمال كى بناپر ہے _

۱۰_ پيامبر اكرم (ص) كے فرامين كو قبول كرنا اہل ايمان كى ذمہ دارى ہے _يا ايها الذين آمنوا اسمعوا

يہ مطلب اس بناپر ہے كہ ''سمع'' كا معنى اطاعت كرنا ہو_

۱۱ _ كفر اختيار كرنے والے دردناك عذاب ميں مبتلا ہوں گے _و للكافرين عذاب اليم

۱۲ _ نبى اسلام (ص) كى اہانت كرنا يا تمسخر اڑانا كفر كا موجب ہے _لا تقولوا راعنا و للكافرين عذاب اليم

۱۳ _ زمانہ بعثت كے يہود كفر اختيار كرنے والے لوگ تھے_و للكافرين عذاب اليم

ما قبل آيات كى روشنى ميں كافرين كا ايك مصداق يہود ہيں _

۱۴ _ نبى اسلام كو نہ ماننے والے اور آنحضرت (ص) كا تمسخر اڑانے والے دردناك عذاب كے مستحق ہيں _

و للكافرين عذاب اليم

۳۵۶

۱۵ _عن جميل قال كان الطيار يقول لى فدخلت انا و هوعلى ابى عبدالله عليه‌السلام فقال الطيار جعلت فداك ارايت ما ندب الله عزوجل اليه المومنين من قوله '' يا ايها الذين آمنوا'' ادخل فى ذلك المنافقون معهم؟ قال نعم و الضلال و كل من اقربالدعوة الظاهرة ...'' (۱) جميل كہتے ہيں ميں اور طيار امام صادقعليه‌السلام كى خدمت ميں حاضر ہوئے تو طيار نے حضرتعليه‌السلام كى خدمت ميں عرض كيا ميں آپعليه‌السلام كے قربان جاؤں كيا منافقين بھى اس آيت''يا ايها الذين آمنوا'' ميں شامل ہيں تو امامعليه‌السلام نے فرمايا ہاں بلكہ گمراہ اور ہر وہ شخص جس نے ظاہرى طور پر اسلام كو قبول كرلياہو اس آيت ميں شامل ہے ...''

۱۶ _ امام باقرعليه‌السلام نے فرمايا''هذه الكلمة سب بالعبرانية اليه كانوا يذهبون '' (۱)

يہ لفظ ''راعنا'' عبرانى زبان ميں گالى ہے اور يہود اسكو گالى كے طور پر استعمال كرتے تھے_

اسلام : صدر اسلام كى تاريخ ۱

اطاعت: نبى اسلام (ص) كى اطاعت۱۰

اقرار: اسلام كے اقرار كے آثار۱۵

اللہ تعالى : اوامر الہى ۳; اللہ تعالى كے نواہى ۲

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كے تمسخر كے نتائج ۱۲; پيامبر اسلام (ص) كى اہانت كے آثار۱۲; پيامبر اسلام (ص) كے ساتھ گفتگو كے آداب ۲،۳،۹; پيامبر اسلام (ص) ; كے تمسخر سے اجتناب ۷ ;پيامبر اسلام (ص) كى اہانت سے اجتناب ۷; پيامبر اسلام (ص) كى گفتگو غور سے سننا ۹; پيامبر اسلام (ص) كا تمسخر ۱; پيامبر اسلام (ص) كى اہانت ۱، ۱۲; پيامبر اسلام (ص) كى تاريخ ۱; پيامبر اسلام (ص) كے تمسخر كى سزا ۱۴

تكلم: تكلم كے آداب ۶،۷

دشمنان: دشمنوں كا سوء استفادہ كرنا۴

دينى قائدين : دينى قائدين كا احترام ۸

____________________

۱) كافى ج/ ۲ ص ۴۱۲ ح ۱ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۱۱۴ح ۳۰۷ ، ۳۰۸_

۲) مجمع البيان ج/ ۱ ص ۳۴۳، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۱۱۵ ح ۳۰۹_

۳۵۷

روايت: ۱۵،۱۶

سياست خارجہ : ۴

عذاب: اہل عذاب ۱۱،۱۴; دردناك عذاب ۱۱،۱۴; عذاب كے درجات ۱۱،۱۴; عذاب كے موجبات ۱۴

عمل صالح : عمل صالح كے معيارات ۵

كفار : ۱۳ كفار كو عذاب ۱۱

كفر: كفر كے نتائج ۱۴; نبى اسلام (ص) كے بارے ميں كفر كى سزا ۱۴; كفر كے موجبات ۱۲

گالي: راعنا كے لفظ سے گالى دينا ۱۶

مقدسات: مقدسات كى اہانت سے اجتناب ۶

منافقين : منافقين كا اسلام ۱۵

مؤمنين : مؤمنين كون لوگ؟ ۱۵; مؤمنين كى ذمہ دارى ۳،۱۰; مؤمنين كو تنبيہ ۲

نيت : نيت كے نتائج ۵

يہودي: يہوديوں كے تمسخر ۱; يہوديوں كى اہانتيں ۱; يہوديوں ميں گالى ۱۶; كافر يہوديوں كا عذاب ۱۴; صدر اسلام كے يہودى ۱،۱۳;

مَّا يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَلاَ الْمُشْرِكِينَ أَن يُنَزَّلَ عَلَيْكُم مِّنْ خَيْرٍ مِّن رَّبِّكُمْ وَاللّهُ يَخْتَصُّ بِرَحْمَتِهِ مَن يَشَاء وَاللّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ ( ۱۰۵ )

كافر اہل كتابيہود و نصا رى اور عام مشركين يہ نہيں چاہتے كہ تمھارے اوپر پروردگار كى طرف سےكوئي خير نازل ہو حالانكہ الله جسے چاہتاہے اپنى رحمت كے لئے مخصوص كرليتا ہے اورالله بڑے فضل و كرم كا مالك ہے (۱۰۵)

۱ _ اہل كتاب (يہود و نصارى ) اور مشركين و ہ لوگ ہيں جنہوں نے كفر اختيار كيا _

ما يود الذين كفروا من اهل الكتاب و لا المشركين

چونكہ''المشركين'' ، '' اہل الكتاب'' پر عطف ہے پس '' من اہل'' ميں '' من'' بيانيہ ہے _ بنابريں '' ما يود الذين كفروا '' يعنى وہ لوگ جو كافر ہوگئے ( مراد اہل كتاب اور مشرك ) نہيں چاہتے _

۳۵۸

۲ _ كفار ( يہود و نصارى اور مشركين) مسلمانوں پر انتہائي كم خير و بركت كے نزول سے بھى ناراضى ہيں _

ما يود الذين كفروا ان ينزل عليكم من خير ''خير'' كو نكرہ استعمال كرنا اور '' من'' زائدہ كا استعمال اس امر كى حكايت كرتاہے كہ مشركين مسلمانوں پر انتہائي كم خير و بركت كے نزول سے بھى خوش نہيں ہيں _

۳ _ انسانوں كے لئے خير و بركات كا سرچشمہ اللہ تعالى كى ذات اقدس ہے _ان ينزل عليكم من خير من ربكم

۴ _ ذات اقدس بارى تعالى كى جانب سے خير و بركات كا نزول انسانوں پر اس كى ربوبيت كا ايك پرتو ہے_

ان ينزل عليكم من خير من ربكميہ مطلب لفظ '' رب'' سے استفادہ ہوتاہے_

۵ _ اسلام اور مسلمانوں كے ساتھ دشمنى ميں اہل كتاب كا مشركين كے ساتھ برابر ہونا ايك عجيب امر ہے اور ايك ايسا مسئلہ ہےجس كى توقع نہ تھي_

ما يودّ الذين كفروا من اهل الكتاب و لا المشركين ان ينزل عليكم من خير

يہوديوں كے لئے اہل كتاب كا عنوان استعمال كرنا ان كے توحيد و رسالت اور پرعقيدے كى حكايت كرتاہے اور ان كى مشركين جو اديان الہى كے كسى اصول پر عقيدہ نہيں ركھتے ان كے ساتھ شركت و برا برى يہ امور اشارہ ہيں كہ يہوديوں اور مشركين كا ارتباط غير معقول اور تعجب آور ہے _

۶ _ اللہ تعالى اپنى مشيت كى بناپر اپنى رحمت كو بعض انسانوں كے ساتھ مختص فرماديتاہے _

والله يختص برحمته من يشاء

۷ _ اللہ تعالى كے ہاں خاص رحمت ہے _والله يختص برحمته من يشاء

۸_ مومنين كے خير و بركت حاصل كرنے پر كفار كى ناراضگى اہل ايمان پر رحمت الہى كے خاتمے كا سبب نہيں بنے گى _ما يودّ الذين كفروا ان ينزل عليكم من خير من ربكم والله يختص برحمته من يشاء

۹_ اللہ تعالى كے ہاں بہت عظيم فضل و بخشش ہے _والله ذو الفضل العظيم

۱۰_ بندگان خدا پر خاص رحمت الہى كا نزول ان ميں پہلے سے موجود لياقت ، صلاحيت اور آمادہ زمين ہے _

والله يختص برحمته من يشاء و الله ذو الفضل العظيمواللہ يختص برحمتہ من يشاء كے بعد اللہ تعالى كى اس طرح تعريف كرنا كہ وہ انتہائي عظيم اور لا محدود فضل و بخشش كا مالك ہے يہ اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ يہ جو پرودرگار اپنى خاص رحمت سب كو عطا نہيں فرماتا اور اس كو اپنے خاص بندوں كے ساتھ مختص فرماتاہے اس كى وجہ رحمت كى كمى نہيں ہے بلكہ انسانوں ميں اس كى زمين فراہم نہيں ہے جو مخصوص رحمت كى كشش كا باعث بنے_

۳۵۹

۱۱ _ الہى مشيتوں ميں قانون و حكمت موجود ہے جو لاقانونيت اور بے ہودگى سے منزہ و مبرّا ہيں _

والله يختص برحمته من يشاء و الله ذو الفضل العظيم

۱۲ _روى عن اميرالمومنين عليه‌السلام وعن ابى جعفر الباقر عليه‌السلام ان المراد برحمته هنا النبّوة (۱)

امير المومنينعليه‌السلام اور امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہ اس آيت ميں رحمت سے مراد نبوت ہے _

اسلام : دشمنان اسلام ۵

اسماء اور صفات: ذوالفضل العظيم ۹

اللہ تعالى : اللہ تعالى كے مختصات۳; خاص رحمت الہى ۶،۷،۱۰; رحمت الہى ۸; نزول رحمت الہى كى شرائط ۱۰; فضل الہى كى عظمت ۹; مشيت الہى كا قانونى ہونا ۱۱; فضل الہى كے درجات ۹; مشيت الہى ۶; ربوبيت الہى كے مظاہر ۴

امور : تعجب آور امور ۵

اہل كتاب: اہل كتاب كى دشمنى ۵; اہل كتا ب كا كفر ۱

خير: خير كا سرچشمہ ۳،۴

رحمت : رحمت جن كے شامل حال ہوتى ہے ۶،۸،۱۰

روايت: ۱۲ عيسائي :

عيسائيوں كا كفر ۱; عيسائي اور مسلمانان۲; عيسائيوں كى ناراضگى ۲

كفار:۱ كفار اور مسلمان ۲; كفار كى ناراضگى ۲،۸

مسلمان : مسلمانوں كے دشمن ۵; مسلمانوں پر خير كا نزول ۲،۸

مشركين : مشركين كا اہل كتاب سے اتحاد ۵; مشركين كى دشمنى ۵;مشركين كا كفر ۱; مشركين كى ناراضگى ۲

نبوت: نبوت كى رحمت ۱۲

يہود: يہوديوں كا كفر ۱; يہوديوں كى ناراضگى ۲; يہود اور مسلمان ۲

____________________

۱) مجمع البيان ج/۱ ص ۳۴۴ ، نورالثقلين ج/۱ص ۱۱۵ ح ۳۱۰_

۳۶۰

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785