تفسير راہنما جلد ۱

 تفسير راہنما 7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 785

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 785 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 206627 / ڈاؤنلوڈ: 5967
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱

مؤلف:
اردو

أ

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں تنظیم ہوئی ہے

۱

تفسير راہنما

قرآنى موضوعات اور مفاہيم كے بارے ميں ايك جديد روش

پہلى جلد

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني

اور

مركز فرہنگ و معارف قرآن كے محققين كى ايك جماعت

مترجم: معارف اسلام پبلشرز

ناشر:نور مطاف

جلد: اول

اشاعت:اول

تاريخ اشاعت: رجب ۱۴۲۳ھ _ق

Web : www.maaref-foundation.com

Email: info@maaref-foundation.com

جملہ حقوق طبع بحق معارف اسلام پبلشرز محفوظ ہيں _

۲

كتاب انزلناه اليك لتخرج الناس من الظلمات الي النور باذن ربهم الى صراط العزيز الحميد (ابراہيم ۲)

ہم نے كتاب كو آپ كى طرف نازل كيا تا كہ آپ انسانوں كو ظلمتوں سےنور كى طرف نكال كے لے جائيں ، ان كے پروردگار كے حكم سے، صاحب عزت و قابل تعريف پروردگار كے راستے كى طرف_اس صحيفے يا كتاب كے بارے ميں جو سرور كائنات، الہى سفيروں ميں سب سے اشرف و برترين شخصيت، خاتم الانبياءعليه‌السلام محمد مصطفى (ص) كا عظيم ترين معجزہ ہے كيا تحرير كيا جاسكتاہے ؟ قرآن كريم ايسى كتاب ہے جو زندگى كے تمام ميدانوں ميں بے مثل و بے نظير ہے_ اس كى عمل دارى اور حكومت كى حديں لا محدود ہيں _ اس كى فصاحت و بلاغت كا كوئي مقابلہ نہيں اور نہ ہى اس كے معانى و معارف كے بے كراں سمندر كے لئے كسى خاتمے يا اتمام كا كوئي نقطہ متعين كيا جاسكتاہے _ اس كا مقابلے كى دعوت دينا _ ''فاتوا بسورة من مثله و ادعوا من استطعتم من دون الله '' (يونس ۳۸)(۱)

يہ دعوت بہت وسيع اور ہمہ گير ہے جو زمان و مكان كى حدود سے ماوراء ہے _ بتوں كے فريب كى دنيا كا رہنے والا بشر اور توہم پرست انسان اس كے مقابلے كى سكت نہيں ركھتا _ جديد تہذيب كے علمى غرور كا فريفتہ شخص بھى اس كے مقابلے ميں كمزور و ناتواں اور بے بس ہے _

قرآن نے جس طرح زمانہ جاہليت كے انسانوں كو دعوت دى اور اپنا مجذوب قرار ديا اسى طرح آج ستاروں پر كمنديں ڈالنے والے اور نيلگوں آسمان پر اپنى فتح كے جھنڈے گاڑنے والے انسان كو اپنى طرف تفكر و تدبر كى دعوت دے رہاہے_ اُس زمانے ميں لوگ فوج در فوج آئے اور قرآن كے دلدادہ و گرويدہ ہوگئے _ آج بھى محققين ، دانشمند اور صاحبان بصيرت كى ايك كثير تعداد قرآن حكيم كے مطالعات اور اس ميں غور و فكر سے اس كى عاشق و شيدائي ہوتى جارہى ہے _ اگر اس دور كے انسانوں نے قرآن كے لئے اپنى زندگياں صرف كيں تو آج بھى منصف مزاج لوگ قرآنى معارف و حقائق كے سامنے سر تسليم ہوئے جاتے ہيں _ اگر چہ آج اسلام و قرآن كے خلاف پر اپيگنڈے كا وسيع جال بچھايا گيا ہے _ دھمكياں ، دھونس، دھاندلى ، زر ، زور اور مكر و فريب كا بازار خوب گرم ہے ليكن اس كے باوجود پورى دنيا ميں قرآنى معارف كے ادراك و معرفت كے لئے لوگوں كا ايك سيلاب ہے جو دينى اور علمى مراكز كى طرف عشق و شيفتگى كے ساتھ امڈا چلا آرہا ہے _ قرآن كريم كى بارگاہ ميں يہ فريفتگى اور اظہار محبت در حقيقت امام صادقعليه‌السلام كے اس فرمان كى تصديق ہے _

___________________

۱) پس اس كى ايك سورة كى ہى مثل لے آؤ اور جس جس كو اللہ كے علاوہ مدد كے ليئے بلانا چاہتے ہو دعوت دو_

۳

''ان الله تبارك و تعالى لم يجعله لزمان دون زمان و لناس دون ناس فهو فى كل زمان جديد و عند كل قوم غض الى يوم القيامه '' (كافى ج/۲ص ۱۸۰)(۱) اس صحيفہ الہى كى جاذبيت، دلربائي ، استحكام، پائيدارى اور بقا كى حقيقى دليل و سبب كيا ہے ؟ بالاجمال يہ كہا جاسكتاہے كہ قرآن وہ واحد كتاب ہے جو مطلق ، لا محدود عصمت كى مالك ہے_ وہ كتاب ہے جو ہر طرح كى تحريف اور انحراف سے محفوظ ہے _ البتہ اس امر كى دليل اس كتاب كامعجز نما كلام ہے_ ارشاد ہوتاہے :_ ''انا نحن نزلنا الذكر و انا له لحافظون (حجر۹)(۲) اگر تورات اور انجيل كا سرسرى جائزہ لينے كے لئے ان كى ورق گردانى كى جائے تو واضح ہوجاتاہے كہ بہت كم معارف اور حقائق ہيں جن ميں تحريف نہيں كى گئي ورنہ اكثر موضوعا ت ميں دست برد كركے انہيں آلودہ كرديا گيا ہے_ ان ميں موجود بہت سارے سست، غير صحيح ، خلاف عقل اور خلاف فطرت مطالب آنكھوں كو حيرانى و پريشانى ميں مبتلا كرديتے ہيں _ اسى طرح علمائے اہل كتاب كى طرف سے ہونے والى جرح و تنقيد كو اگر ملاحظہ كيا جائے تو معلوم ہوتاہے كہ يہ تنقيدات اور كتاب مقدس كے متون كى عدم حجيت پر دلالت كرنے والے مطالب اصل كتاب سے كئي گنا زيادہ ہيں _ اس كے برخلاف گزشتہ صديوں ميں كئي افراد اور مراكز ايسے رہے ہيں جنہوں نے قرآن كريم ميں شك و ترديد اور جرح و تنقيد كى راہيں ہموار كرنے كى كوشش كى ليكن اس كے باوجود آج تك كوئي ايك بات بھى قرآن ميں خلاف عقل و فطرت تلاش نہيں كرسكے_ يہى سبب ہے كہ قرآن حكيم اپنے قديم و جديد مخاطبين كو ايك اعتماد بخشتا ہے _ اس طرح ہر روز اس كے لفظى اور معنوى معجزات آشكارتر ہوتے جاتے ہيں _ آج انسانى معاشروں كے لئے ايك چيز درد و رنج كا باعث ہے _ اس كے باعث ہر روز بشر كى خفت و خوارى اور حيرت ميں اضافہ ہورہاہے _ يہ چيز دنيا كے قانون ساز اداروں پر قائم دردناك اور پريشان كن حالت ہے _ اسى طرح وہ دساتير ہيں جو ان مراكز سے بن سنور كے نكلتے ہيں _ يہ دساتير نہ فقط انسان كے اضطراب كو كم نہيں كرتے بلكہ اغراض و خواہشات كا مجموعہ ہونے كى وجہ سے ہاتھ كى ہتھكڑياں اور پاؤں كى بيڑياں بن چكے ہيں _ انہوں نے كرہ ارض كے باسيوں كو سختيوں اور اسارت ميں مبتلا كر ركھا ہے _ اس امر كى زندہ دليل يہ ہے كہ انسان كے بنائے ہوئے ايسے قوانين ميں ترميم و تغيير كے لئے روزانہ كميٹياں تشكيل دى جاتى ہيں _

____________________

۱) اللہ تبارك و تعالى نے قرآن كريم كو نہ تو كسى خاص زمانے كے لئے قرار ديا ہے اور نہ ہى كسى خاص قوم كے لئے پس يہ قيامت تك كے لئے ہر زمانے ميں جديد ہے اور ہر قوم كے نزديك تر و تازہ رہے گا _

۲)يقيناً ہم ہى اس كتاب كو نازل كرنے والے ہيں اور ہم ہى يقينا اس كے محافظ ہيں _

۴

انسان كے بنائے ہوئے آئين ميں جو كمزورى و اضمحلال پايا جاتاہے اسى بناپر ان كو حرف آخر تصور نہيں كيا جاسكتا _ انسانى كى بنيادى ضروريات كے عظيم خلا كو ايسے كارآمد اور جاوداں قوانين كا مجموعہ پرُكرسكتاہے جو مادى اور معنوى ضروريات كى تكميل اور نشو ونما كرسكتاہو_ قرآن حكيم ايك كامل اور جامع صحيفہ ہونے كى وجہ سے بہت پر اميد اور بااطمينان لہجے ميں ارشاد فرماتاہے: ''لا رطب و لا يابس الا فى كتاب مبين '' (انعام ۶)(۱) ''وما فرطنا فى الكتاب من شيئ '' (انعام ۳۸)(۲) بالكل اسى تناظرميں رسول گرامى اسلام (ص) كا يہ ارشاد ہے :'' فاذا التبست عليكم الفتن كقطع الليل المظلم فعليكم بالقرآن فانه شافع مشفع و ما حل مصدّق و من جعله امامه قاده الى الجنة و من جعله خلفه ساقه الى النار'' (كافى ج/۲ ص۵۹۹)(۳) پس كوئي راستہ ہى نہيں مگر يہ كہ قرآن كى پناہ لى جائے اوراسى كو تھام ليا جائے_ پس اگر دنيا قرآن كا رخ كرے اور مسلمان اس كى طرف لوٹ آئيں تو اُس وقت بدنظميوں ميں انسجام پيدا ہوجائے گا اورپريشانياں برطرف ہوجائيں گى _ قرآن حكيم پر اس توجہ اور راہ بازگشت كى طرف امام علىعليه‌السلام اس طرح اشارہ فرماتے ہيں _'' ذلك القرآن فاستنطقوه'' (كافى ج/۲ ص ۵۹۹)(۱) اس كا معنى يہ ہے كہ وہ ذمہ دار علماء جو استعداد ركھتے اور تحقيقى و تخليقى صلاحيتوں كے مالك ہيں روزمرہ كى مشكلات ،مسائل اور تقاضوں كى بنياد پر قرآن حكيم كى تشريح و تفسير بيان كريں _ ان علماء كو چاہيئے كہ اس بحر بيكراں ميں غوطہ زني كريں اور اسلامى و انسانى معاشروں كے دردوں كا مداوا تلاش كريں _ يہ امر اس بات كا تقاضا كرتاہے كہ علم تفسير اور فقہى ابحاث ميں اجتہاد ايك دائمى اور پرثمرجد و جہد كى شكل اختيار كرجائے _ اگر ايسا ہوجائے تو اس الہى دستر خوان كى عظيم ، بھرپور اور لايزال نعمتوں كے ذريعے عصر حاضر كى مشكلات كا وافى و شافى حل تلاش كيا جاسكتاہے _ تفسير راہنما كے عظيم مؤلف كى شخصيت اگرچہ محتاج تعريف و تعارف نہيں ہے تا ہم مندرجہ ذيل دو عناوين كے تحت بعض اہم مطالب كا ذكر كيئے ديتے ہيں _

الف: مؤلف

۱ _ تفسير راہنما كے بزرگوار اور نكتہ شناس و نكتہ سنج مؤلف حضرت آيت الله ہاشمى رفسنجانى (دام ظلہ) ہيں _

____________________

۱) كوئي خشك و تر ايسا نہيں جس كا بيان كتاب مبين ميں نہ ہو_ ۲) ہم نے كوئي بھى چيز كتاب ميں اٹھا نہيں ركھي_

۳) جب فتنے سياہ راتوں كى مانند تم پر ٹوٹ پڑيں تو ضرورى ہے قرآن كى پناہ لو كيونكہ اس كى شفاعت قبول كى جانے والى ہے اور اس كى شكايت تصديق شدہ ہے جس نے اس كو اپنا امام قرار ديا تو اسے جنت كى طرف راہنمائي كرے گا اور جو (اسكا امام بنايعني) اسے پس پشت ڈال دے تو اسے جہنم كى طرف دھكيل دے گا_

۴) يہ قرآن ہے پس اس سے گفتگو كرو_

۵

آپ تقريباً گزشتہ ساٹھ سال سے اپنى اعلى صلاحيتوں ، روشن ذہنيت و ذكاوت كے ہمراہ بلافاصلہ اسلامى و قرآنى علوم كى تحقيق و تاليف ميں مشغول ہيں _آپ نے اپنے زمانے كى شہرہ آفاق شخصيات اور اساتذہ مثلاً آيت الله العظمى بروجردي ، حضرت امام خميني ، صاحب تفسير الميزان علامہ طباطبائي و غيرہم سے كسب فيض كيا _ آپ كے دوستوں كى فہرست ميں شہيد مطہري ، شہيد بہشتى ، شہيد باہنر اور رہبر معظم حضرت آيت الله خامنہ اى (دام ظلہ العالي) جيسى باكمال شخصيات ہيں _ ان دو خصوصيات كے علاوہ انتھك جد و جہد، اعلى انتظامى صلاحيت، طاقت فرسا ليكن منظم و منسجم كوششيں اور بالخصوص توفيقات پروردگار نے آپ كى شخصيت كو نابغہ روزگار ہستى ميں تبديل كرديا ہے _

۲ _ آپ كى ايك دوسرى خصوصيت جو اس كتاب كى تاليف او رتدوين ميں بہت مؤثر رہى وہ آپ كى مختلف عملى ميدانوں ميں اسلامى انقلاب سے پہلے اور بعد ميں دنيا كے مختلف ممالك كے سفر ہيں _ اسى طرح مملكت اسلامى كے مختلف اعلى سياسى ، معاشرتى ، ثقافتى اور اقتصادى عہدوں پر فائز ہونا ہے اس كا فائدہ اور نتيجہ يہ نكلا كہ آپ عالم اسلام بالخصوص ايران اسلامى كى مشكلات سے واقفيت حاصل كريں _ دوسرى اہم چيز يہ كہ آپ نے اسلام كى عملى صورت اور احكام قرآن كو نافذ كرنے كا عملى تجربہ حاصل كيا _ اس طرح اس راہ ميں حائل مشكلات كو نزديك سے لمس كيا _ ان تجربات نے كمك كى كہ كس طرح عالم اسلام كى جديد اور موجود مشكلات كا حل قرآن حكيم سے تلاش كريں _ پس يوں قرآن كريم كو فكرى اور عملى ميدان ميں ظاہر كرنے كا موقع ميسر آيا_

ب: تفسير راہنما

تفسير راہنما پر ايك سرسرى نظر اس بات كو واضح كرتى ہے كہ موتيوں بھرا يہ خزانہ مختلف امتيازات اور خوبيوں سے معمور ہے _ البتہ يہاں ہم مختصر طور پر چند موارد كى طرف اشارہ كررہے ہيں _

تفسير ترتيبى موضوعي:

تفسير ترتيبى كى قديم الايام سے ايك مقبوليت اور مقام رہاہے _ علمائے اسلام نے زيادہ تر اسى روش اور انداز كو اپنايا_ غالباً جب تفسير كہا جائے تو فورى طور پر اسى روش كى تصوير ذہن ميں ابھرتى ہے _البتہ گزشتہ چند عشروں سے تفسير موضوعى علماء و محققين كى توجہ كا مركز بنى ہوئي ہے _ اس كے ابھى تك بہت زيادہ ثمرات و نتائج سامنے آئے ہيں جو قابل تعريف ہيں _ تفسير راہنما پر پہلى نظر جو توجہ كا باعث بنتى ہے وہ يہ كہ مؤلف نے تفسير ترتيبى كى روش كو اپنايا ہے

۶

اور عملى طور پر اسى پہ كاربند نظر آتے ہيں ليكن يہ بھى كہا جاسكتاہے كہ انہوں نے صرف اسى انداز پر اكتفا نہيں كيا اور نہ ہى تفسير ترتيبى كو تفسير موضوعى كى راہ ميں ركاوٹ تصور كيا ہے _ پس اس كتاب پر دوسرى نظر دوڑائي جائے تو اسے تفسير موضوعى بھى كہا جاسكتاہے كيونكہ اس اعتبار سے بھى كوئي كمى نظر نہيں آتي_

تفسير مأثور عقلي:

تفسير مأثور جس كى بنياد سنت نبوى (ص) اور اہل بيتعليه‌السلام كى احاديث ہيں يہ بھى اسلام كى ابتدائي صديوں كا ايك قابل قدر ورثہ ہے _يہ سرمايہ اپنى جگہ عظيم المرتبت ہے_ بعض محققين كا يہ نكتہ نظر رہاہے كہ مصحف شريف كے اصلى مخاطبين سركار دو جہاں پيامبر گرامى اسلام (ص) اور آئمہ معصومين (عليہم السلام ) ہيں _ پس ان محققين نے قرآن كريم كے ہم وزن كلمات يا احاديث سے آنكھيں نہ چرائيں بلكہ اپنا تمام تر ہم و غم اس طرح كى روايات كى تلاش كو قرار ديا _ يہى وجہ ہے كہ اس طرح كى تفاسير قاريان قرآن كو اطمينان بخش لگتى ہيں _ اس تفسير كے وسيع النظر مفسر نے دوسرے علماء كى طرح روايات پر انحصار كے ساتھ ساتھ عقل سے استفادہ كو يہاں قابل اجتماع سمجھا ہے_ پس روش نگارش كو يوں منظم كيا ہے كہ عقل و نقل دونوں كہيں عدم التفا ت كا شكار نہ ہوجائيں _ اس تفسير ميں ايك اور تخليقى نوعيت كا كام كيا گيا ہے وہ يہ كہ مفسر نے ہر آيت سے مطالب كو اخذ كرتے ہوئے ماقبل اور مابعد كى آيات بلكہ تمام آيات كے تمام پہلوؤں پر بھى گہرى نظر ركھى ہے _ پس جزوى مطالب كو اخذ كرتے ہوئے ان كو كلى مفاہيم كے ساتھ مرتبط كيا ہے _ گويا قرآنى آيات كے جہاں باطن كى طرف نظر دوڑائي ہے وہاں ظاہر كو نظر انداز نہيں كيا _

چند اہم نكات:

۱)واضح رہے كہ آيات كا ترجمہ ہم نے حجة الاسلا م والمسلمين جناب سيد ذيشان حيدر جوادى صاحب كے قرآن حكيم كے ترجمہ سے انتخاب كيا ہے _ لہذا اگر كہيں آيات كے تفسيرى مطالب ميں اختلاف رائے موجود ہو تو يہ تفاوت فطرى نوعيت ہوگا_

۲)ہر آيت كے آخر ميں اور كتاب كے آخر ميں اشاريوں كا نظام اردو حروف تہجى كى ترتيب سے مرتب كيا گيا ہے _ مذكورہ انڈكسز ميں عناوين دو طرح كے ہيں ايك اصلى عنوان اور پھر ہر اصلى عنوان كے ذيل ميں فرعى عناوين ہيں _ پورى كتاب ميں فرعى عناوين كو البتہ حروف تہجى كى ترتيب سے تحرير نہيں كيا گيا _

۷

۳)بعض تفسيرى نكات ايسے بھى ہيں جن كى سند و دليل آيات كے مذكورہ موارد ميں نہيں ہے اور نہ ہى انہيں كلام كے لفظى مدلولات سے اخذ كيا جاسكتاہے كہ انہيں موضوعاتى ادبى نكات سے ماخوذ قرار ديا سكے_ البتہ يہ نكات غير لفظى عوامل جيسے خارجى و تاريخى قرا ت ، عقلى قرائن، الغاء خصوصيت كا احتمال، آيات كے مابين ارتباط و غيرہ سے ماخوذ ہيں _ پس ايسى صورت ميں اس احتمالى نكتہ سے نہ تو چشم پوشى كى جاسكتى ہے اور نہ ہى اسے قرآن كريم كى طرف واضح اور قاطع نسبت دے سكتے ہيں _ لہذا ايسے احتمالى نكتہ كے سامنے(*) كى علامت لگادى گئي ہے جو آيت سمجھنے كے لئے زيادہ تعقل و تفكر كى زمين فراہم كرتاہے_

۴)تفسير راہنما كا اردو ترجمہ آپ قارئين كے پيش خدمت ہے _ اس ترجمہ كو محققين اور عالم و فاضل افراد كے ايك گروہ نے انتہائي گہرى نظر اور عميق غور و تدبر سے انجام ديا ہے_ محققين كى يہ ٹيم اردو زبان سے آشنائي ركھنے كے علاوہ عربي، فارسى پر بھى تسلط ركھتى ہے _ علاوہ بر اين ان افراد نے پورى ديانت اور سعى و كوشش كے ساتھ كتاب كے مفاہيم و مطالب كو اردو زبان كے قالب ميں ڈھالا ہے _ انشاء الله يہ كتاب اميد ہے كہ شريعت مقدسہ اسلام كے پيروكاروں كے ہاں مقبول و منظور نظر واقع ہوگى _ تا ہم يہ ادارہ اہل فكر و نظر كى اصلاحى و تعميرى آراء كا خندہ پيشانى سے استقبال كرے گا _ معارف اسلام پبلشرز كى جانب سے ابھى تك جو قلمى خدمات انجام دى گئي ہيں يہ اسلامى معارف كے علمى و ثقافتى مركز سے مربوط ہيں _يہ مركز حضرت آيت الله طاہرى خرم آبادي(مدظلہ) كے زير نظر كام كر رہاہے_ مذكورہ تفسير كى اہميت كے پيش نظر اسے ترجمہ كے لائق سمجھاگيا _ لہذا ہم نے اسے اردو كے قالب ميں ڈھالنے كى سعى كى ہے اور اس پر خدائے رحيم و متعال كى بارگاہ اقدس ميں شكر گزار ہيں _ آخر ميں ہم '' مركز فرہنگ و معارف قرآن'' كے محققين اور فاضل شخصيات كے شكر گزار ہيں جنہوں نے اس تفسير كى ترتيب و تنظيم اور تدوين ميں بنيادى كام كيا _ اسى طرح مترجمين اور مصححين كا شكريہ ادا كرتے ہيں جنہوں نے تہہ دل سے اس مسئلے ميں ہمارى معاونت فرمائي _ خصوصاً جناب حجةالاسلام سيد نجم الحسن نقوى جنہوں نے اس پہلى جلد كے ترجمہ و تصحيح كے امور انجام ديئے_ يہاں سے ہم آپ كى توجہ مبذول كروانا چاہيں گے تا كہ آپ اس تفسير كے مفسر اور اس تأليف كے مراحل سے زيادہ آشنائي حاصل كريں _ اس كے لئے اس '' پيش لفظ'' كى طرف رجوع كريں جو خود مؤلف محترم نے تحرير فرماياہے_

الحمدلله اولاً و آخراً

معارف اسلام پبلشرز

۸

مقدمہ

بسم الله الرحمن الرحيم

اس پہلى جلد كى اشاعت كے ساتھ ہى جو قرآنى مفاہيم تك پہنچے كے ليئے كليدى كتاب تدوين كرنے كا راستہ ہموار كرے گى مجھے اپنى ديرينہ آرزوئيں پايہ تكميل تك پہنچتى نظر آرہى ہيں يہ آرزوئيں عرصہ دراز( يعنى معارف اسلامى كے حصول و تحقيق كے زمانہ سے ميرے افكار و روح ميں سرايت كئے ہوئے تھيں _

ميں نے اسى زمانے ميں محسوس كيا كہ قرآن كريم جولوگوں كے ليئے خدا كى تجليات كا مقام ، ميزان قسط و عدالت اور ہدايت كا محور ہے معاشرے ميں متروك و اجنبى ہے_ امت مسلمہ كے انفرادى و معاشرتى دردوں كا مداوا كرنے كے ليئے شفا بخش شہد كے متلاشى افراد،اسى طرح محققين كے ليئے اس سے استفادہ كرنے ميں مشكل و دشوارى ہوتى ہے تو اس سے مجھے بہت دكھ پہنچتا اور ميں اندر ہى اندر كڑھتا رہتا _ بعض اوقات ايسا بھى ہوتا كہ كسى ايك موضوع كے بارے ميں قرآن كريم كى رائے معلوم كرنے كے ليئے مجھے چار و ناچار تمام قرآن كا مطالعہ كرنا پڑتا پھر كسى اور موضوع پر تحقيق كرتے وقت يہى كام دوبارہ انجام دينے پر مجبور ہوتا _ اس كے نتيجے ميں ہر موضوع كے متعلق تحقيقى كام انتہائي طويل فرصت كا طالب ہوتا اور يوں تحقيق كى رفتار بہت سست پڑجاتى _

مجھے اس پر بہت افسوس تھا كہ بالآخر امت مسلمہ نے صدياں گذر جانے كے باوجود كما حقہ اس كتاب كو جو لوگوں كے ساتھ خدا كا عہد اور انسانى معاشرے كے جسمانى و روحانى امرا ض كا حقيقى و با بركت علاج ہے اس كى حكمت و عظمت كے مطابق ايك شائستہ اہميت كيوں نہيں دى گئي؟ اس طولانى مدت كے دوران ايك قرآنى انسائيكلوپيڈيا تدوين كيوں نہيں ہوا تاكہ معرفت و حكمت كے متلاشى ، نور و ہدايت كے طالب اس سے باآسانى استفادہ ، روح كى تسكين ، قلب كى شفا اور اطمينان خاطر پيدا كر سكيں _ البتہ جو كچھ بيان كيا ہے اس كا مطلب ہرگز يہ نہيں كہ اس دوران كوئي كام ہى نہيں ہوا بلكہ مقصد يہ ہے كہ جو كچھ انجام پاچكا ہے اور تا بحال سامنے آيا ہے اور جو كچھ ہونا چاہيئے تھا اس ميں بہت زيادہ فاصلہ ہے _

ہر عصر كے مسلمان محققين اور دانشمندوں نے اسى زمانے كے علوم و معارف كى سطح كے مطابق جو تفاسير تدوين كى ہيں ہمارے پاس موجود گراں بہا خزانہ ہيں _ ليكن ان منابع سے استفادہ كے ليئے بہت زياد وقت دركار ہوتاہے اور طاقت فرساكام_ پھر محقق كے ذہن ميں ہميشہ يہ كھٹكا موجود رہتا ہے كہ وہ تمام پہلوؤں سے قرآن كے نظريہ تك نہيں پہنچ سكا _

۹

اسى طرح تفصيل الآيات ، المعجم المفہرس اور الجامع لمواضيع الآيات و غيرہ جيسى موضوعى تفسيريں اور الفاظ و معانى كى راہنمائي والى كتب محققين كى تمام ضرورتوں كو پورا نہيں كرتيں _

احساس ذمہ دارى :

اسى زمانے ميں ميرے ايك فاضل دوست جنہوں نے چند موضوعات پر قرآنى تحقيق انجام دى اور برسوں اس پر محنت كى تھى ايك سفر كے دوران تدوين شدہ تمام تحقيقى يادداشتيں گم كر بيٹھے _ يہ چيز ميرے اورباقى دوستوں كے ليئے بہت رنج كا باعث بنى _ اس طرح ميں نے قرآن كريم ميں تحقيق كى راہ ہموار كرنے ، قرآن سے دريافت شدہ مطالب و مفاہيم اور نظريات ميں مزيد تيزى و استحكام پيدا كرنے اورايك مذہبى و علمى ماحول يا سماج سے يہ كمى پورا كرنے كے ليئے اقدام كرنا اپنے اوپر فرض سمجھا _ يہ شديد ظلم و استبداد كا دور دورہ تھا _ ہمارى بہت سارى محنتيں اور وقت اس كے خلاف جد و جہد ميں گذر جاتا لہذا اس مقدس احساس اورعظيم آرزو كو عملى جامہ پہنانے كا مناسب موقع نصيب نہيں ہوتا تھا _ اس دوران جب بھى جيل ميں ڈالا جاتا تو پوچھ گچھ اور تفتيش كى مدت گذارنے كے بعد ہميشہ اس نہايت اہم كام كے انجام دينے كى فكر ميں رہتا عام طور پر ہيجان ، جوش و جذبہ اور اضطراب انسان سے غور و فكر اور تحقيق كا امكان چھين ليتاہے اور ميں تو اكثر قيد تنہائي ميں ہوتا جہاں تحقيق كے وسائل بالكل ميسر نہ ہوتے تھے پس اس كم مدت كے دوران اتنى فرصت نہ ہوتى كہ يہ خواہش پايہ تكميل تك پہنچا سكوں _ ميں نے چند مرتبہ تفتيش اور قيد تنہائي كے دوران اپنے پاس موجود قرآن كريم سے استفادہ كرتے ہوئے مختلف موضوعات منجملہ اشرافيہ، صبر اور جہاد پر تحقيقى كام كيا _ ان دنوں ميرا اكثر وقت قرآن حفظ كرنے ميں صرف ہوتا _ ميں چار دفعہ گرفتار ہوا ليكن قيد كى مدت كم تھي_ بہر حال جتنى مدت (۱۶ مہينے ) جيل ميں رہا مجموعى طور پر ۲۵ پارے حفظ كيئے_ البتہ افسوس ہے كہ اب وہ منظم و مرتب صورت ميں ميرے ذ ہن ميں محفوظ نہيں رہے _ يہ يادداشتيں بيان كرنے كا مقصد قرآن سے اپنے عشق لگاؤ اور وہ احساس ذمہ دارى تھى جو قرآن حكيم كى نسبت ميرے وجود ميں تھى _ وہ كتاب جو تمام اہل قبلہ كى نظر ميں اسلامى بلكہ انسانى معارف كا بنيادى ترين ، غنى ترين اور معتبر ترين منبع ہے _ جو كتاب عدل و انصاف، كتاب حكومت و نظم فيصلہ كرنے والى اور كتاب حكمت ہے _

۱۰

وہ كتاب كہ جس كے بارے ميں ارشاد ہے ''لا ياتيه الباطل من بين يديه و لامن خلفه تنزيل من حكيم حميد '' حم السجدہ _۴۲(۱) ليكن افسوس كہ اسلامى معاشروں ميں اس قدر عزت و احترام كے باوجود يہ اجنبى و ناشناختہ ہے_ بالآخر ميرى دعا قبول ہوئي اس منصوبہ كو عملى جامہ پہنانے اور ديرينہ آرزو كو پايہ تكميل تك پہنچانے كے ليئے بہترين موقع اور كافى فرصت نصيب ہوئي _ ۱۳۵۴ ھ _ ش( ايرانى كيلنڈر كے مطابق )ميں انقلابى جد و جہدكے دوران ايك سفر سے واپسى پر مجھے ساواك كے گماشتوں نے گرفتار كر ليا _ پوچھ گچھ كے ابتدائي مراحل ميں ہى اس وقت كے خاص حالات اور بعض دستاويزى ثبوت ايسے تھے جن كے پيش نظر مجھے اندازہ ہوگيا تھا كہ اس دفعہ قيد كى مدت خاصى طولانى ہوگى _ لہذا ميں نے ( كليد قرآن ) كے عنوان سے تحقيق انجام دينے كا مصمم ارادہ كرليا _ اگر چہ شكنجوں كى وجہ سے ميں برى طرح زخمى تھا اور ميرى بدنى قوت مضمحل ہوچكى تھى _ ليكن يہ كام شروع كرنے كے ليئے ميرا حوصلہ بلند اور كافى حد تك پُر نشاط تھا _

ميں نے '' مشتركہ كميٹي'' ميں ساواك كے كارندوں سے ايك قرآن مانگا ليكن انہوں نے ايسا كرنے سے انكار كرديا_ كيوں كہ انہيں علم تھا كہ قيد تنہائي ميں قرآن بہترين انيس وساتھى ہے اور مختلف رنج و الم ، مشكلا ت اور تنہائيوں كى تلافى كرنے كا بہترين ذريعہ ہے _

ميرے اختيار ميں قرآن كا نہ ہونا اس بابركت عمل كو شروع كرنے كے ليئے ميرے ارادہ ميں كسى قسم كى ركاوٹ كھڑى نہ كرسكا ميں نے اپنى يادداشت سے مدد لى كيونكہ ان دنوں اكثر و بيشتر آيات لفظ و ترتيب كے ساتھ ميرے ذہن ميں محفوظ تھيں _ توقيق الہى بھى شامل حال ہوئي اور اچھے نتائج حاصل ہوئے _ اگرچہ ميرے پاس لكھنے كا كوئي وسيلہ نہيں تھا تا ہم ميں نے اپنے ذہن كے صفحات پر قرآنى مطالب و مضامين كا اچھا خاصہ ذخيرہ منظم طريقے سے محفوظ كرليا تھا _

مورد نظر اہداف سے ہم آہنگ اس كام كا ايك كلى منصوبہ مكمل طور پر ميرے ذہن ميں نقش ہوچكا تھا _ سپيشل پوليس كى حراست ميں ايك ماہ تك يہ كام اسى طرح انجام پاتا رہا جبكہ ميں ايك سطر بھى تحرير نہ كرسكا_ بہرحال تفتيش كى مدت ختم ہوئي مجھے حوالات سے'' اوين'' جيل ميں منتقل كرديا گيا _جہاں مجھے ركھا كيا گيا وہاں جناب طالقانى ، جناب منتظرى ، جناب مھدوى كنى ، جناب لاہوتى ، جناب انوارى ، جناب ربانى شيرازى ، جيسے بہترين دوست اور انقلابى جد و جہد ميں شريك افراد پہلے سے موجود تھے جبكہ چند دنوں بعد جناب كروبى ، جناب موحدى ساوجى ، جناب عراقى شھيد ، جناب عسكر اولادى اور كچھ دوسرے لوگ ہمارے ساتھ آن ملے _

____________________

۱) باطل اس كے نہ تو سامنے سے آسكتاہے اور نہ ہى عقب سے ( يہ كتاب) حكيم و حميد ذات كى جانب سے نازل ہوئي ہے_

۱۱

يہ انتہائي اہم شخصيات كا اكٹھ تھا _ تفتيش كا زمانہ گذر چكا تھا لہذا ہميں كسى قسم كا اضطراب يا پريشانى لاحق نہيں تھى _ چند كتابيں اور لكھنے كے وسائل بھى كہيں نہ كہيں سے مل گئے _ قيد تنہائي كے مقابلے ميں بيرق كا ماحول تحقيق اور غور و فكر كے ليئے انتہائي مناسب تھا الغرض قرآن سے جس چيز كى تلاش ميں تھا اسكى تكميل كے ليئے ہر چيز ميسر تھى _ خدا كى نعمت اور حجت مجھ پر تمام تھى اس كے مقابلے ميں اس فرصت كو غنيمت سمجھتے ہوئے ميں نے خوب استفادہ كيا اور بہترين تحقيقى نتائج حاصل كيئے _ ميں نے اپنا بيشتر وقت اس كام كے ليئے وقف كرديا _ ميں قارئين كرام كے سامنے صحيح تصوير پيش نہيں كر سكتا ہوں كہ ( خدا كى طرف سے) نصيب ہونے والى اس توفيق پر كس قدر خوش اورشكر گذار تھا_ اس جيل ميں تمام مشكلات كے باوجود جو انس و محبت اور وابستگى قرآن سے پيدا ہوئي اور ميں اپنے وجود ميں جو نشاط ، جوش و جذبہ محسوس كرتا تھا اس پر دن ميں كئي مرتبہ يہ الفاظ ( اين الملوك و ابناء الملوك ) ترجمہ: (كہاں ہيں شہنشاہ اور ان كى آل اولاد)اپنے دل ميں يا زبان پر دہراتا_ كام كى ابتدا ميں ميرے پاس تفسير كى كتب نہ تھيں تا ہم كچھ عرصہ بعد يہ كتابيں بھى مل گئيں _

كام كى روش

نماز صبح اول وقت ادا كرنے كے بعد شروع ہو جاتا تھا اور تقريباً ظہر تك يہى كام انجام ديتا البتہ صرف ناشتہ، صبح كى مختصر ورزش اور ديگر ضرورى امور كى انجام دہى كے ليئے اپنے كام سے جدا ہوتا _( تا ہم جيل ميں جن دنوں صفائي، برتن دھونا و غيرہ ميرے ذمہ ہوتا تو وہ سارا وقت ہاتھ سے نكل جاتا جس كى بعد ميں تلافى كرتا) سب جانتے تھے كہ ان اوقات ميں مجھے كسى اور كام ميں مشغول نہيں كرنا _ كبھى كبھار كسى مطلب كو سمجھنے كى خاطر دوسروں سے بحث مباحثے كى ضرورت پيش آجاتى تو الحمد للہ اس لحاظ سے بھى جيل ميں كوئي كمى نہ تھى _ صرف آٹھويں پارے تك تفسير مجمع البيان ميرے پاس تھى اور سورہ انفال كے بعد تفسير الميزان بھى مجھے مل گئي _ قرآن و تفسير كے علاوہ تحريرى وسائل ميں سے صرف ايك قلم اور / ۲۰۰ اوراق پر مشتمل كاپى تھى بالآخر انتہائي ، مختصر اور ٹيلى گرافى صورت ميں آمادہ كيئے گيئے انڈكسز سے ايسى بائيس ( ۲۲ ) كاپياں مكمل طور پر بھرگئيں _ اگرچہ ميرے پاس نہ فائل تھى اور نہ ہى كام كو سہل و آسان بنانے كے ديگر وسائل ;البتہ جو كچھ تھا وہ بھى كافى ثابت ہوا_ كم وقت اور جيل كے محدود وسائل سے زيادہ سے زيادہ استفادہ كرنے اور تحرير شدہ نوٹس كو آسانى كے ساتھ باہر منتقل كرنے كے ليئے ان كا حجم كم تھا جس سے يہ انڈكس انتہائي چھوٹے ، مختصر ، ٹيلى گرافى صورت ميں مرتب ہوتے تھے_

۱۲

مثلاًايك آيت يا اس كے بعض حصے سے جو مطالب اخذ كرتا انہيں عنوانات كے ساتھ ايك جملہ ميں لكھ ليتا _ پہلے پہل تو كافى مشكل پيش آئي ليكن آہستہ آہستہ يہ عمل كافى آسان و رواں ہوگيا _ كام كى روش مندرجہ ذيل تھي: انسان :تاريخ ( گذشتہ تاريخ ميں انسانى معاشرہ متحد اور ہر قسم كے اختلافات سے خالى تھا )

وحدت:كان الناس امة واحد

معاشرہ : اختلاف :يا مثال كے طور پر ۔انبياء ۔تبليغ

بشارت : ( انبياء كى تبليغ ميں جزا و سزا اور بشارت و ڈرانے كا كردار )

ڈرانا :فبعث الله مبشرين و منذرين

پاداش (جزا)

كيفر ( سزا )

جيساكہ آپ نے ملاحظہ فرمايا ان دو تين سطروں ميں گيارہ نكات لكھے گئے ہيں اور ايك جملہ جو كئي ايك عنوانات كے ساتھ مربوط ہے اسكے ساتھ ہى متعدد نكات بھى تيار ہوگئے يوں عام طور پر كاپى كے ہر صفحہ پر تقريباً بيس نكات سماجاتے تھے _ چونكہ ہر ورق كے دونوں طرف لكھتا تھا لہذا ہر دوسو اوراق كى كاپى ہزاروں نكات پر مشتمل ہوتى تھى _

البتہ يہ بات مسلم ہے كہ مضمون كے ليئے آخرى متن ميں اصلاح شدہ ، آسان فہم اورمناسب عبارتيں منتخب كى گئي ہيں _لہذا خدا كے كرم و احسانات اور قرآن كى نورانيت كى بدولت ميرا ذہن و قلم ايسا ہوگيا تھا كہ ايك آيت كا مطالعہ كرتے ہى اس ميں موجود مطالب و مضامين كا سائن بورڈ ميرے ذہن ميں روشن ہوجاتا اور ميں فوراً انہيں كاپى ميں درج كرليتا _ كچھ عرصہ كام كرنے كے بعدآقا فاكر بھى ميرا ہاتھ بٹانے لگے _ ہوا يوں كہ وہ ايك الگ كاپى ميں آيات كے نكات اور حوالے فہرست وار لكھتے تھے ليكن افسوس كہ قيد خانے سے گھر منتقل ہوتے وقت وہ كاپى اور كاغذات كہيں كھو گئے _ رفقاء اور دوستوں سے توقع ہے كے وہ اس كا كھوج لگا كے شائع كريں گے _

۱۳

عبا اور چادر :

ابتداء ميں عدالت نے مجھے چھ سال كى قيد سنائي _ ميں نے سوچا اس مرتبہ جيل ميں اپنا كام مكمل كرلوں گا _ ليكن جناب آيت اللہ خوانسارى كى سفارش پر نظرثانى كرتے ہوئے ميرى سزا ميں تين سال كى تخفيف كر دى گئي _ مجھے اندازہ ہوگيا كہ ميں اپنا كام پايہ تكمل تك نہيں پہنچا سكوں گا _ لہذا ميں نے ان كاپيوں كو جيل سے باہر منتقل كرنے كا فيصلہ كرليا _ ہميشہ اس بات كى پريشانى رہتى تھى كہ كہيں ميرى تمام محنت و زحمت كا ما حصل ساواكيوں كے ہتھے نہ چڑھ جائے اور وہ اسے ضبط نہ كرليں _ كيوں كہ اس طرح كى تكاليف ، ركاوٹيں اور كمينگى ہم نے بہت ديكھى تھى دوست احباب بھى اسطرح كے خدشات كا اظہار كرتے رہتے تھے_ ادھر خدا نے بھى راہ نجات پيدا كر دى جيل كى ملاقات كے دوران عام طور پر ہم شيشہ كے پيچھے سے انٹركام پر بات كيا كرتے تھے _ ليكن آہستہ آہستہ يہ پابندياں نرم پڑتى گئيں اور ہم خلاف معمول ملنے كے ليئے آنے والوں كے ساتھ آمنے سامنے بيٹھ كر ملاقات كرنے لگے _ ميں ہر ملاقات ميں پريشانى واضطراب كے ساتھ اپنى عبا كے نيچے سے ايك آدھ يا چند ايك كاپياں اپنى بيگم كے ہاتھ ميں تھما ديتا وہ بھى اپنى مخصوص شجاعت كے ساتھ تمام خطرات مول ليتے ہوئے انہيں اپنى چادر ميں چھپاليتى _ ميرى بيگم جانتى تھى كے ميرے كام كا ماحصل ميرے ليئے اور ہمارے اسلامى معاشرے كے ليئے كس قدر اہميت ركھتا ہے لہذا وہ اسے جيل سے باہر لے جاتيں اور خدا كا شكر ہے كہ اس كے لطف و كرم سے كوئي خطرہ پيش نہ آيا _

قيد خانے سے باہر :

قيد كے آخرى سال اسلامى انقلاب كى تحريك اپنے عروج پر تھى انتہائي واضح طور پرنظر آرہا تھا كہ پہلوى حكومت كا منحوس نظام اب نابود ہونے والا ہے قيديوں كو معاف كيا جارہا تھا _ آخرى دنوں ميں بہت سارے قيدى ايسے بھى تھے جن كى مدت قيد ختم ہوچكى تھى ليكن انہيں اس آمرانہ حكومت نے خلاف قانون زبر دستى جيل ميں روكا ہوا تھا _ ايسے قيديوں كو '' ملت كے قاتل'' كہا جاتا تھا_ ميرى اس تين سالہ قيد كے آخرى دس دن معاف كرديئے گئے _ اسطرح انقلاب كى كاميابى سے پہلے ہى آزاد ہوگيا اب كوئي زيادہ بازپرس بھى نہيں تھى لہذا تمام تحريريں اپنے ساتھ گھر لے آيا _ ارادہ تھا كہ گھر ميں قرآن پر يہ كام

۱۴

جارى ركھوں گا _ شروع ميں تو كچھ دن چند گھنٹے اس پر صرف كرتا رہا ليكن جلد ہى يہ احساس ہوا كہ ان امور كى نسبت انقلاب كے حوالے سے ميرى ذمہ دارياں اس سے كہيں زيادہ ہيں _

انقلاب كى كاميابى كے بعد ريڈيوٹيلى ون كارپوريشن نے مجھ سے انقلاب كى مناسبت سے دينى اور سماجى عناوين پر كچھ مطالب كے ليئے مدد مانگى اس زمانے ميں ان كا اسٹاك روم اسطرح كے مطالب سے خالى تھا _ جناب آقا معاديخواہ نے مطالب كى جمع آورى ميں ميرى مدد كى تھى اس مقصد كے لئے انہوں نے بعض علماء اور طالب علموں كو بھى ساتھ ملايا تھا يہ لوگ ميرے كام سے آگاہ تھے انہوں نے مجھ سے درخواست كى كہ دينى و معاشرتى پروگراموں كے ليئے يہ يادداشتيں ان كے حوالے كردوں _ ميں نے بھى اسے قبول كرتے ہوئے ان سے اس چيز كى خواہشں كى كہ ان مطالب كو جدا جدا ترتيب كے ساتھ جمع كريں _ انہوں نے يہ كام بخوبى انجام ديا اس كے نتيجے ميں الف ، ب كى ترتيب سے مستقل -بہت سارى فائليں تيار ہوگئيں _ اس فہرست كا ايك نسخہ انہوں نے مجھے بھى ديا تہران اور قم ميں زمانہ گرفتارى سے پہلے آئمہ( عليہم السلام) كى زندگى كے بارے ميں بعض دوستوں كى مدد سے تحقيقى كام انجام ديا تھا جس كے انتہائي قيمتى نوٹس جمع ہو چكے تھے وہ بھى ريڈيو ٹيلى ون كو دے ديئے گئے غالباً يہ كام بھى دفتر تبليغات كے توسط سے تكميل كے مراحل طے كر رہا ہے _ اس كے بعد كے مرحلے ميں حزب جمہورى اسلامى كے ثقافتى شعبہ كے سربراہ جناب آقا دعا گو نے '' كليد قرآن '' كى تكميل كا كام اپنے ذمے لے ليا اور كچھ پيشرفت بھى كى _ ليكن افسوس كہ يہ كام نا مكمل رہا اس مرحلہ ميں ميرى بڑى بيٹى فاطمہ ہاشمى نے بہت زيادہ مدد كى _ اس دوران بعض اشاعتى ادارے اس كام كى تكميل كے ليئے ميرى طرف رجوع كرتے رہے ايك آدھ كاپى بھى لے جاتے ليكن عام طور پركام كى وسعت اور اسكا بھارى بھر كم ہونا انہيں اس كے انجام دينے سے عاجز ہونے پر مجبور كرديتا_ ليكن اس تمام عرصے ميں كام كو جارى ركھنے كے بارے ميں ميرے ارادہ ميں كبھى لغزش نہيں آئي امت مسلمہ كى ضرورتوں كا مشاہدہ وہ بھى انقلاب كى كاميابى كے بعد جب كہ قرآن كى شناخت كے ليئے مختلف تقاضوں كا ايك سيلاب امڈ آيا تھا اس كام كو جارى ركھنے كے متعلق ميرے ايمان ميں اور زيادہ قوت پيدا كرتا تھا _

دفتر تبليغات اسلامى حوزہ علميہ قم كا شعبہ ثقافت و معارف قرآن :

مختلف ضرورتوں اور احتياجات نے دينى مدارس كو اسلامى تعليمات و معارف كے مختلف پہلوؤں كے متعلق بيشتر تحقيق پر مجبور كيا _اسطرح كئي ايك تحقيقى گروہوں نے متعدد شعبوں ميں از خود يا بعض اہم شخصيات كى راہنمائي ميں كام شروع كرديا_

۱۵

دفتر تبليغات اسلامى حوزہ علميہ قم نے اس كام كو جارى ركھنے اور اس منصوبہ كو پايہ تكميل تك پہنچانے كے ليئے مجھ سے رابطہ كيا ميں نے بڑى خوشى سے اسے قبول كر ليا كچھ عرصہ بعد اس دفتر سے مربوط علماء ميرے كام كے ہدف و مقصد اور طريقہ كار سے آشنا ہوگئے _ ايك طرف تو اس كام كى ضرورت بہت زيادہ تھى دوسرى طرف عملى اور زود رس علمى كاموں كى زيادتي، جبكہ فاضل دانشمندوں كى تعداد كم تھى ، اسى طرح ايسے پر ثمر تحقيقاتى كاموں كے لئے بہت حوصلے اور ہمت كى ضرورت ہوتى ہے_ ان حالات ميں دفتر تبليغات كے شعبہ ثقافت و معارف قرآن ميں موجود بعض فاضل علماء اور ان كا اس مقدس ہدف كے حصول ميں انتہائي شوق و اشتياق كا مظاہرہ بڑى ہى غنيمت اور اللہ رب العزت كى مجھ پر غيبى امداد ہے_ جب ديكھتا ہوں كہ حوزہ علميہ قم كے بعض فاضل دوست اس كام كى اہميت كو بھانپ گئے ہيں اور انتہائي لگن و قلبى لگاؤ كے ساتھ اپنا وقت و توانائي صرف كر رہے ہيں اور خود مجھ سے بہتر اس كام كو چلارہے ہيں تو خدا كے حضور شكر و سپاس كى وہى حالت اور گہرائي اپنے اندر محسوس كرنے لگا جو اوائل ميں ميرے دل ميں تھى _ اب كام ميں ٹھہراؤ سے پيدا ہونے والى مايوسى كو دور ہوتے ہوئے ديكھ رہا ہوں _ يہاں پر يہ اعتراف كرنا ضرورى سمجھتا ہوں كہ مل جل كر ، ايك دوسرے كى مشاورت اور حوزہ علميہ قم كے فاضل علماء كى ہم آہنگى سے كام كى كيفيت ميرے منصوبے اور عمل سے كہيں بہتر ہے _ اس كى ظاہرى شكل و شباہت زيادہ روشن و اميد افزا ہوگئي ہے _

ہدف اور مقصد :

جيسا كہ پہلے بھى اشارہ كيا ہے كہ قرآن سے اخذ شدہ ان مطالب كو منظم اور مدوّن كرنے كا مقصد ايسا مجموعہ تيار كرنا تھا جو قرآنى مفاہيم و معارف كى كليد شمار ہو _ جب يہ كام دفتر تبليغات اسلامى قم كے سپرد كيا گيا تو انہوں نے قرآنى معارف ميں تحقيق كے ميدان كو بہت زيادہ وسعت دى اور مذكورہ پروگرام كے علاوہ بعض اور مقاصد كو بھى اپنے مدنظر ركھا ان كے ليئے با قاعدہ منصوبہ بندى كي_ كلى طور پر چار پروگرام سامنے آئے كہ '' كليد قرآن '' ان ميں دوسرے نمبر پر تھا مذكورہ اہداف بالترتيب يوں ہيں :

۱ _ تفسير ترتيبى موضوعى :

قرآن كريم سے حاصل شدہ تمام مفاہيم اور مرتب شدہ اشاريئے سورتوں كى ترتيب كے لحاظ سے سورہ حمد سے آخر تك بالكل اسى طرح جيسے آپ اس جلد ميں ملاحظہ فرمائيں گے آراستہ كيئے جائيں _ يعنى ہر آيت كے ذيل ميں

۱۶

اس سے استفادہ كيئے گئے مطالب كو منطقى ترتيب اور منظم شكل ميں ڈھالا جائے _

اس روش كے چند ايك فوائد ہيں :

الف : آسان فہم و سادہ زبان ميں غير تفسيرى مطالب كو چھوڑتے ہوئے اور غير ضرورى ابحاث سے اجتناب كرتے ہوئے ايك مكمل تفسير سامنے آئے گي_

ب : قرآنى آيات سے ا خذ شدہ ان مرتب و منظم معانى و مفا ہيم سے تعليمى و تحقيقى مراكز ميں استفادہ كيا جاسكے گا_

ج : تحقيقى كاموں كے ليئے ايك آيت سے مربوط موضوعات پيش كرنا _

د : قرآن حكيم كى موضوعاتى ابحاث كو وسعت ،تكامل دينا اور ان پر بحث و مباحثہ كى راہ ہموار كرنا_

۲ _ قرآن حكيم كى موضوعاتى لغت كى تيارى ( كليد قرآن ) :

ترتيبى تفسير تيار كرنے كے ساتھ ساتھ مختلف عناوين اور مطالب كى حروف تہجى كے لحاظ سے ايك موضوعى فہرست مرتب كى جائے يہ عناوين كس سورہ يا آيت سے مربوط ہيں مثال كے طور پر جہاد سے مربوط وہ تمام آيات فہرست وار ذكر كى جائيں جن ميں اس بارے ميں كوئي مطلب بيان ہوا ہے _

۳ _قرآن كريم كے معارف سے متعلق معلومات كا منبع :

اس معلومات كے مجموعے ميں قرآنى معارف كے تمام منابع ، مآخذ اور اسناد و مدارك كا كھوج لگا كر انہيں جمع كيا جائے پھر ان ميں موجود مطالب كو منطقى طريقہ پر منظم ، آراستہ و پيوستہ اور ايك لڑى ميں پروئے ہوئے موتيوں كى مانند درجہ بندى كى جائے _ اس طرح جمع شدہ اسناد و معلومات ، محققين اور تحقيقاتى مراكز كے ليئے بہت زيادہ قابل استفادہ ہونے كے علاوہ ايسا پر ثمر سرمايہ ہوں گے جو قرآن حكيم كى موضوعى تفسير كى تدوين ميں كار آمد ثابت ہوگا _

۴ _ قرآن پاك كى موضوعاتى تفسير :

قرآنى مفاہيم جمع كرنے ، مختلف موضوعات كى تقسيم بندى اور قرآن كريم كے متعلق معلومات فراہم كرنے والا منبع آمادہ كرنے كے بعد آخرى اور بنيادى ترين ہدف و مقصد '' موضوعاتى تفسير '' تيار كرنا ہے _

يہاں پر اس نكتہ كى طرف توجہ دلانا ضرورى ہے كہ ان تمام كوششوں كے ساتھ ساتھ جمع شدہ معارف و معلومات كمپيوٹر ميں منتقل كى جائيں گى يہ عمل خود قرآن كے وسيع و عميق معارف و مفاہيم كو سرعت كے ساتھ مرتب كرنے، ان

۱۷

معارف كے ايك دوسرے كے ساتھ ربط و تعلق كو نماياں كرنے ميں انتہائي مؤثر و كليدى كردار كا حامل ہے _ اسطرح قرآنى معلومات و مفاہيم پر سوچ بچار اور غور و فكر كرنے كا راستہ ہموارہو گا _ وہ بحر بے كراں كہ جس كے بارے ميں ارشاد رب العزت ہے : 'لو ان ما فى الاَرض من شجرة: اقلام و البحر يمده من بعده سبعة ابحر مانفدت كلمات الله ' ( سورہ لقمان آيت / ۲۷ ) كمپيوٹر جيسى عظيم ، حيرت انگيز ايجاد اور قرآن حكيم جيسى كتاب سے استفادہ نہ كرنا اسلامى معارف و تعليمات پر بہت بڑا ظلم ہوگا _ جبكہ انسانيت كو اسكى اشد ضرورت ہے _ ہميں اميد ہے كہ دينى مدارس اس طرح كے نئے ، ترقى يافتہ اور انتہائي مفيد وسائل سے زيادہ سے زيادہ استفادہ كريں گے تا كہ گذشتہ دور ميں اسلامى تمدن و معارف پر ہونے والے ظلم كى تلافى كى جاسكے_ مذكورہ اہداف كى تكميل كے ساتھ قرآن اور اسلام كے غنى و بے نياز تمدن پر تحقيقى كام كا خاتمہ نہيں ہوجائے گا بلكہ اس سے اور زيادہ بہتر و گہرى تحقيقات كا راستہ ہموار ہوجائے گا اس ميں ہميشہ اضافہ ہى ہوگا مستقبل ميں اس دائرة المعارف ( انسائيكلو پيڈيا ) كے ذريعہ انجام پانے والے علمى امور خود كتاب سے كئي درجہ بہتر ، عميق اور جامع ہونگے _ ميں نے اپنے كم مدت كام كے دوران اس باليدگى كا بخوبى مشاہدہ كيا ہے _ شروع سے آخر تك ميں نے جو مطالب يادداشت كيئے تھے ديگر مصروف عمل، قابل احترام برادران كى طرف سے ان ميں بھارى مقدار ميں اضافہ كيے جانے والے اشاريوں كے درميان تقابل كرنے سے اس دعوى كى تصديق ہو جاتى ہے _ ابھى سے يہ بات واضح و روشن ہے كہ اگر اس كتاب ميں موجود موضوعات كو كسى ماہر محقق كے سپرد كيا جائے تو وہ اس ميں نئے نئے سوالات و جوابات كا اضافہ كر سكتا ہے _ ہر علم و فن ميں مہارت ركھنے والا دانشمند ايك آيت ، جملہ يا حتى ايك كلمہ پر اپنے خاص نكتہ نظر سے توجہ كرے تو وہ ايسے مطالب درك كرے گا جو كسى غير ماہر شخص كے ذہن ميں نہيں آسكتے _ اس كا راز يہ ہے كہ قرآن حكيم كے مفاہيم زندہ ، جاوداں اور ہميشہ رہنے والے ہيں جو وحى كے لازوال سرچشمے سے پھوٹے ہيں يہ تعبير بالكل اميرالمؤمنين حضرت على (عليہ السلام) كے عظيم كلام كے مطابق ہے كہ : '' نوراً لاتطفا مصابيحہ و سراجا َلا يخبؤ توقدہ و بحراً لاَ يدرك قعرہ''(۲) قرآن ايسانور ہے جس كے چراغ كبھى خاموش نہيں ہوں گے اور ايك ايسا چراغ ہے جس كے شعلے كبھى نہ بجھيں گے اور ايك ايسا سمندر ہے جس كى گہرائي كو چھوا نہيں جاسكتا_

اكبرہاشمى رفسنجانى

____________________

۱) اگر روئے زمين كے درخت قلم بن جائيں اور سمندر كو سہارا دينے كے لئے سات مزيد سمندر آجائيں تو بھى كلمات الہى تمام ہونے والے نہيں ہيں _

۲) نہج البلاغہ صبحى صالحي، خطبہ ۱۹۸_

۱۸

سورہ حمد

بِسْمِ اللّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ ( ۱ )

عظيم اور دائمى رحمتوں والے خدا كے نام سے _

۱_ قرآن ايسى كتاب ہے جو اسم''اللہ''سے تحقق پذير ہوئي يا وجود ميں آئي_بسم الله قرآن كريم كے آغاز ميں بسم اللہ كے ذكر كو دو اعتبار سے ديكھا جاسكتاہے ۱_ ايسا كلام جو پروردگار متعال نے انسانوں كے لئے بيان فرماياہے_ اس اعتبار سے ''بسم اللہ'' لوگوں كے لئے ايك حكم ہے كہ كس طرح اپنے كاموں كا آغاز كرو ۲_ اسكا متكلم خود خداوند متعال ہو_ اس صورت ميں قرآن كريم كے آغاز ميں ''بسم اللہ '' اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ اللہ تعالى نے اسم ''اللہ'' كے ساتھ قرآن كريم كو ظہور بخشاہے گويا قرآن اسم '' اللہ'' كا مظہر ہے_

۲_ قرآن كريم ايسى كتاب ہے جس كا آغاز اللہ كے نام اور بندگان خدا پر رحمت كے اعلان سے ہوا_بسم الله الرحمن الرحيم

۳_ كاموں كا آغاز اللہ كے نام سے كرنا چاہيئے اور ''بسم اللہ''كہنا ضرورى ہے_بسم الله

۴_قرآن كريم چونكہ كتاب ہدايت ہے اور قرآن نے اپنى گفتگو كا آغاز''بسم الله'' سے كياہے لہذا يہ نكتہ اپنے مخاطبوں كو القا فرماتاہے كہ اپنے كاموں كا آغاز'' بسم الله'' سے كرو _ ۴ _ اللہ تعالى رحمان ( انتہائي وسيع رحمت كا مالك) اور رحيم (مہربان) ہے _بسم الله الرحمن الرحيم

۵ _ تمام تر موجودات اور مخلوقات اللہ تعالى كى وسيع رحمت سے بہرہ مند ہيں _بسم الله الرحمن الرحيم ''رحمان'' صيغہ مبالغہ ہے جو رحمت كى شدت اور وسعت پر دلالت كرتاہے_

۶_ اللہ تعالى اپنے بندوں پر مہربان ہے_بسم الله الرحيم رحمانيت اور رحيميت كى صفت آگے پيچھے كيوں آئي ہيں جبكہ دونوں ہى اللہ كى رحمت ہيں ؟ اس سوال كے جواب ميں نكتہ نظريہ ہے_ قرآن كريم كا دو صفات كا استعمال كرنا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ رحمانيت كى صفت تمام تر مخلوقات كے لئے ہے جبكہ رحيميت كى صفت صرف انسان اور ديگر مكلف مخلوق كے لئے ہے_

۷_بندوں پر اللہ تعالى كى وسيع رحمت و مہربانى اس بات كى دليل ہے كہ سب كاموں كو اسكے نام سے انجام دينا چاہيئے_بسم الله الرحمن الرحيم

۱۹

''اللہ''كى رحمان و رحيم سے توصيف و ثنا كرنا اشارہ ہے اس بات كى طرف كہ تمام كام اللہ كے نام سے كئے جائيں بالفاظ ديگر اس حكم كى حكمت يہ ہے_ يعنى چونكہ اللہ رحمان و رحيم ہے اسى لئے اسكے نام سے امور كا آغاز كرو_

۸ _ امور كى انجام دہى اللہ كے نام سے كرنا اسكى رحمت كا باعث ہے _بسم الله الرحمن الرحيم امور كو اللہ كے نام سے انجام دينے كى نصيحت كرنا اور اسكى حكمت كے طور پر رحمانيت اور رحيميت كا ذكر اس مطلب كا بيان ہے كہ كاموں ميں اللہ كا نام رحمت الہى كا موجب ہوتاہے جبكہ اس طرح كام پايہ تكميل كو پہنچتے ہيں _

۹_قرآن كريم اللہ تعالى كى رحمانيت اور رحيميت كا ايك جلوہ ہے _بسم الله الرحمن الرحيم عمومى طور پر متكلم آغاز سخن ميں اپنے پروگرام كے كلى اہداف بيان كرتاہے يہ كہا جاسكتاہے كہ قرآن كے آغاز ميں ان دو صفات كا انتخاب در حقيقت اسيلئے كيا گيا ہے كہ قرآن كريم بشريت كے لئے اللہ تعالى كى رحمت كا ايك جلوہ ہے_

۱۰_ عبداللہ بن سنان كہتے ہيں ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے''بسم الله الرحمن الرحيم'' كا معنى پوچھا تو آپعليه‌السلام نے فرمايا ''الباء بهاء الله و السين سناء الله و الميم مجد الله و روى بعضهم ملك الله و الله اله كل شيء (و) الرحمن لجميع العالم و الرحيم بالمؤمنين خاصة'' (۱) بسم اللہ كى باء سے مراد اللہ كا حسن و جمال اور خوبياں ہيں سين سے مراد رفعت و بلندى ہے اور ميم اللہ كى عظمت و بزرگى كى طرف اشارہ ہے _ بعض نے روايت كى ہے كہ ميم اللہ كے ملك و سلطنت كى طرف اشارہ ہے_ اور اللہ ہر چيز كا معبود ہے_ رحمان كا مطلب يہ ہے كہ اس كى رحمت سارى كائنات كيلئے ہے _اور رحيم يعنى مومنين كےلئے اسكى خصوصى رحمت ہے_

۱۱_ اسماعيل بن مہران كہتے ہيں :امام رضاعليه‌السلام نے فرمايا :ان بسم الله الرحمن الرحيم اقرب الى اسم الله الاعظم من سواد العين الى بياضها (۲) آنكھ كى سياہى سے اسكى سفيدى جتنى نزديك ہے اس سے كہيں زيادہ بسم اللہ الرحمن الرحيم،اللہ تعالى كے اسم اعظم كے نزديك ہے_

۱۲_ حسن بن فضال كہتے ہيں ميں نے امام على ابن موسى الرضا سے بسم اللہ كے بارے سوال كيا تو آپعليه‌السلام نے فرمايا''معنى قول القائل ''بسم الله'' اسم على نفسى سمة من سمات الله عزوجل و هى العباد (۳) جب كوئي كہتاہے بسم اللہ تو اسكا مطلب يہ ہے كہ اللہ عزوجل كى بندگى و عبادت كى نشانيوں ميں سے ايك نشانى اپنے لئے قرار ديتاہوں _

____________________

۱) معانى الاخبارص۳ح۱،نورالثقلين ج/۱ ص۱۲ح۴۶_ ۲) تفسير عياشى ج/۱ ص۲۱ ح ۱۳ ، نورالثقلين ج/۱ ص۸ ح۲۳ ، ۲۵_ ۳) معانى الاخبارص۳ ح۱،نورالثقلين ج/۱ص۱۱ح۴۱_

۲۰

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

آیت ۱۱۲

( يَأْتُوكَ بِكُلِّ سَاحِرٍ عَلِيمٍ )

جو تمام ماہر جادوگروں كو بلا كر لے ائیں (۱۱۲)

۱_ فرعون، مصر كے علاقے ميں ايك با اثر سلطنت اور اقتدار كا مالك تھا_يا توك بكل ساحر عليم

فعل ''يا توك'' فعل امر كے جواب ميں آيا ہے اور ايك مقدر حرف شرط كے ذريعے مجزوم ہوا ہے، كلام كى صورت يوں بنتى ہے: إن ترسل الحاشرين يا توك بكل ساحر عليم_ كلام كى اس طرح كى تركيب كا انتخاب اس نكتہ پر مشتمل ہے كہ حكومتى اہلكاروں كو روانہ كرنے كا لازمہ، جادوگروں كو حاضر كرنا ہے اور يہ مطلب اس نكتہ كى طرف متوجہ كرتاہے كہ فرعون اور اس كے اہلكار ،مصر كے علاقے ميں كافى با اثر تھے_

۲_ حضرت موسىعليه‌السلام كى بعثت كے وقت مصر كے علاقے ميں جادو كا رواج تھا_يا توك بكل سحر عليم

۳_ حضرت موسىعليه‌السلام كا مقابلہ كرنے كيلئے تمام ماہر جادوگروں كو طلب كرنے كے بارے ميں فرعون

كے درباريوں كى فرعون سے درخواست_يا توك بكل ساحر عليم

۴_ فرعون كے درباري، حضرت موسىعليه‌السلام كے معجزات كى عظمت اور حيرت انگيزى سے سخت مرعوب تھے_

يا توك بكل ساحر عليم

حضرت موسىعليه‌السلام كا مقابلہ كرنے كيلئے مصر كے تمام ماہر جادوگروں كو طلب كرنا، مندرجہ بالا مفہوم فراہم كرتاہے_

جادو:جادو كى تاريخ ۲;موسىعليه‌السلام كے زمانے ميں جادوگرى ۲

جادوگر:جادوگروں كو اكٹھا كرنا ۳

سرزمين مصر: ۱سرزمين مصر ميں جادوگرى ۲

۱۸۱

فرعون:فرعون كا سياسى نظام،۱ ; فرعون كى حكومت،۱ ; فرعون كى قوت ،۱; فرعون كے اہلكاروں كے تقاضے ۳

فرعونى :فرعونى اور جادوگروں كو طلب كرنا ۳; فرعونيوں كا خوف ۴

قوم فرعون:قوم فرعون كے سردار ۳

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا قصہ ۳;موسىعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ ۳;موسىعليه‌السلام كے معجزے كى عظمت ۴

آیت ۱۱۳

( وَجَاء السَّحَرَةُ فِرْعَوْنَ قَالْواْ إِنَّ لَنَا لأَجْراً إِن كُنَّا نَحْنُ الْغَالِبِينَ )

جادوگر فرعوں كے پاس حاضر ہوگئے اور انھوں نے كہا كہ اگر ہم غالب آگئے تو كيا ہميں اس كى اجرت ملے گى (۱۱۳)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام كا مقابلہ كرنے كيلئے بلائے جانے والے تمام ماہر جادوگر ،فرعون كے دربار ميں حاضر ہوئے_

و جاء السحرة فرعون

كلمہ ''السحرة'' ميں ''ال'' عہد ذكرى ہے اور اس ميں ''كل سحر عليم'' كى طرف اشارہ پايا جاتاہے_

۲_ جادوگروں كو اكٹھا كرنے پر مامور اہلكاروں نے مكمل كاميابى كے ساتھ اپنى ماموريت انجام دي_

يا توك بكل سحر عليم_ و جاء السحرة فرعون

اس لحاظ سے كہ كلمہ ''السحرة'' ميں ''ال'' عہد ذكرى ہے اور اس سے مراد وہى فرعون كے حكم ميں آنے والا جملہ ''كل سحر عليم'' ہے اور اس سے يہ مطلب حاصل ہوتا ہے كہ فرعون كے اہلكاروں نے كسى كمى بيشى كے بغير فرعون كے حكم كو جارى كرنے ميں كاميابى حاصل كي_

۳_ حضرت موسىعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ كرنے كيلئے تمام جادوگر ،فرعونى اہلكاروں كى طرف سے كسى زور و جبر كے بغير فرعون كے دربار ميں حاضر ہوگئے_و جاء السحرة فرعون

فرعون كے دربار ميں جادوگروں كى حاضرى كو جملہ ''و اَتَو بالسحرة'' (جادوگر لائے گئے) كى بجائیے جملہ ''و جاء السحرة'' (جادوگر ائے) كے ذريعے بيان كيا گيا ہے، لہذا اس مطلب ميں اس نكتہ كى طرف اشارہ پايا جاتاہے كہ جادوگر اپنى مرضى سے دربار ميں حاضر ہوئے_

۱۸۲

۴_ حضرت موسى كا مقابلہ كرنے كيلئے فرعون اپنے زمانے كے پڑھے لكھے افراد سے استفادہ كرنے كى كوشش ميں تھا_

و جاء السحرة فرعون

۵_ حق كے خلاف مبارزہ كرنے كيلئے باطل حكومتوں كا علما ء سے استفادہ كرنا_و جاء السحرة فرعون

۶_ جادو كے فن اور جادوگروں كا باطل حكومتوں كى خدمت كرنا_و جاء السحرة فرعون

۷_ جادوگروں نے حضرت موسىعليه‌السلام كے خلاف مبارزہ كرنے كيلئے راضى ہونے كے بعد ،فرعون سے كہا كہ اگر ہم موسىعليه‌السلام سے جيت جائیں تو ہميں بڑا انعام ضرور ملنا چاہيئے_قالوا إن لنا لا جرا إن كنا نحن الغلبين

جملہ ''إن لنا ...'' استفہامى ہے اور حرف استفہام مقدر ہے اور كلمہ ''ا جراً'' كا بطور نكرہ آنا، انعام كے قيمتى ہونے پر دلالت كرتاہے_

۸_ حضرت موسىعليه‌السلام كے خلاف مبارزہ كرنے كيلئے جادوگروں كے رجحانات سے استفادہ_

قالوا إن لنا لا جرا ً إن كنا نحن الغلبين

۹_ فرعون اپنے خدمتگزاروں كو مال و منال دينے كے معاملے ميں بخيل اور سخت مزاج كا مالك تھا_

قالوا إن لنا لا جراً إن كنا نحن الغلبين

ترغيب دلانا:ترغيب دلانے كے عوامل ۸

جادوگر:جادوگراورباطل حكومتيں ۶; جادوگروں كى خدمات ۶; جادوگروں كى خواہشات ۷;فرعون كے دربار ميں جادوگر۳،۱

حق:حق كے ساتھ مبارزہ ۵

حكومت:باطل حكومت اور علماء ۵

علماء:علما ء سے غلط استفادہ ۴، ۵

فرعون:فرعون اور آگاہ افراد ۴; فرعون كا بخل ۹;فرعون كا مزاج ۹;فرعون كى تنگ دلى ۹;فرعون كے رذائل ۹;فرعون كے عطايا ۹

فرعون كے جادوگر:فرعون كے جادوگروں كا حاضر ہونا ۱;فرعون كے جادوگروں كى رضايت ۷;فرعون كے جادوگروں كى منفعت طلبى ۸

۱۸۳

فرعونى :فرعونى اور جادوگروں اكٹھا كرنا ۲، ۳;فرعونيوں كى كوششيں ۲

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۴، ۷، ۸;موسىعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ ۱، ۳، ۴، ۷، ۸

آیت ۱۱۴

( قَالَ نَعَمْ وَإَنَّكُمْ لَمِنَ الْمُقَرَّبِينَ )

فرعون نے كہا بيشك تم ميرے دربار ميں مقرب ہوجاؤگے (۱۱۴)

۱_ فرعون نے جادوگروں كى درخواست (كاميابى كى صورت ميں انعام عطا كرنے) كا مثبت جواب ديا_

إن لنا لا جراً ...قال نعم

۲_ فرعون نے جادوگروں كو بشارت دى كہ كاميابى كى صورت ميں وہ قيمتى انعام حاصل كرنے كے علاوہ اس كے دربار كے مقربين ميں سے ہوں گے_قال نعم و إنكم لمن المقربين

۳_ ظالم حكمرانوں كا حق كے خلاف جنگ كرنے والے علماء كو اپنى بارگاہ ميں مقرب بنانے كى حد تك تجليل و احترام كرنا_

قال نعم و إنكم لمن المقربين

۴_ فرعون، حضرت موسىعليه‌السلام كے معجزات كے سامنے بے بس ہونے كى وجہ سے انہيں ناكام بنانے كيلئے بھارى قيمت ادا كرنے پر راضى ہوگيا_قال نعم و إنكم لمن المقربين

اس لحاظ سے كہ فرعون، حضرت موسىعليه‌السلام پر فتح حاصل كرنے كيلئے ہر قيمت ادا كرنے پر راضى ہوگيا اس سے يہ مطلب سمجھ آتاہے كہ فرعون حوصلہ ہار چكا تھا اور اپنے اندر شديد عجز كا احساس كر رہا تھا_

حق كے ساتھ مبارزہ:حق كے ساتھ مبارزے كا انداز۳

ظالم حكمران:ظالم حكمران اور علماء ۳

علماء:علماء سے غلط استفادہ ۳

فرعون:فرعون اور جادوگر، ۱، ۲;فرعون اور موسىعليه‌السلام كا معجزہ ۴; فرعون كى بشارت ۲

۱۸۴

فرعون كے جادوگر:فرعون كے جادوگروں كا انجام ۲; فرعون كے جادوگروں كا انعام،۱ ; فرعون كے جادوگروں كو

بشارت ۲;فرعون كے جادوگروں كى خواہشات،۱

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۴;موسىعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ ۴

آیت ۱۱۵

( قَالُواْ يَا مُوسَى إِمَّا أَن تُلْقِيَ وَإِمَّا أَن نَّكُونَ نَحْنُ الْمُلْقِينَ )

ان لوگوں نے كہا كہ موسى آپ عصا پھينكيں گے يا ہم اپنے كام كا آغاز كريں (۱۱۵)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام كے خلاف مقابلے كيلئے مقر ر كى گئي جگہ ميں جمع ہونے كے بعد، جادوگروں نے مقابلہ كا آغاز كرنے والے كا انتخاب حضرت موسىعليه‌السلام پر چھوڑا_قالو ى موسى إما ا ن تلقى و إما ا ن نكون نحن الملقين

واضح ہے كہ طرفين (موسىعليه‌السلام اور جادوگر) ميں سے ہر ايك اپنا كام پيش كرنے كيلئے ميدان ميں حاضر ہوچكے تھے لہذا جملہ ''إما ا ن تلقي ...'' سے سمجھى جانے والى تخيير كام كا آغاز كرنے والے كى طرف ناظر ہے نہ كہ اصل انجام كى طرف_

۲_ جادوگروں نے موسىعليه‌السلام كے معجزے كے مشابہ ،جادو كا بندو بست كياتھا_

إما ا ن تلقى و إما ا ن نكون نحن الملقين

كلمات ''تلقي'' اور ''ملقين'' كہ جن كا مصدر ''إلقا'' (ڈالنا) ہے، كے استعمال سے يہ مطلب حاصل ہوتاہے كہ ان كا جادو موسيعليه‌السلام كے معجزے كے ساتھ صورى مشابہت ركھتا تھا_

۳_ دربار فرعون كے جادوگر، حضرت موسىعليه‌السلام كا مقابلہ كرنے كے سلسلہ ميں با ہم متحد اور ايك دوسرے كے مددگار تھے_قالوا ى موسى إما ا ن تلقى و إما ا ن نكون نحن الملقين

واضح ہے كہ جادوگروں نے جملات''إما ان تلقي'' اور''اما ان نكون نحن الملقين'' كو ايك ساتھ مل كر يا جدا جدا سب نے نہيں كہا، لہذا ان جملات كى نسبت ان سب كى طرف دينے ميں اس مطلب كى طرف اشارہ پايا جاتاہے كہ وہ سب موسىعليه‌السلام كے مقابلے ميں متحد تھے_

۱۸۵

۴_ دربار فرعون كے جادوگر، موسيعليه‌السلام كے معجزے پر اپنے جادو كے غالب آنے كے بارے ميں مطمئن تھے_

إما ا ن تلقى و إما ا ن نكون نحن الملقين

اس لحاظ سے كہ جادوگروں نے مقابلہ شروع كرنے والے كو متعين كرنے كا اختيار، حضرت موسىعليه‌السلام كو ديا اور اپنے ساتھ مربوط جملے كو تاكيد كے ساتھ بيان كيا اس سے يہ بات معلوم ہوتى ہے كہ وہ اپنے غلبے كے بارے ميں مطمئن تھے_

فرعون كے جادوگر:فرعون كے جادوگر اور موسىعليه‌السلام ۱، ۲، ۳;فرعون كے جادوگروں كا اتحاد ۳; فرعون كے جادوگروں كا اطمينان ۴;فرعون كے جادوگروں كا جادو۲

معجزہ:معجزہ اور جادو ۲

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا قصّہ ،۱،۲ ۳،۴ ;موسىعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ ۳;موسىعليه‌السلام كے معجزے كا مقابلہ ۴

آیت ۱۱۶

( قَالَ أَلْقُوْاْ فَلَمَّا أَلْقَوْاْ سَحَرُواْ أَعْيُنَ النَّاسِ وَاسْتَرْهَبُوهُمْ وَجَاءوا بِسِحْرٍ عَظِيمٍ )

موسى نے كہا كہ تم ابتدا كرو_ ان لوگوں نے رسياں پھينكيں تو لوگوں كى آنكھوں پر جادو كرديا اور انھيں خوفزدہ كرديا اور بہت بڑے جادو كا مظاہرہ كيا(۱۱۶)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام نے جادوگروں كے جادو كى پرواہ نہ كرتے ہوئے مقابلے كى ابتداء ان كے حوالے كردي_

قال ا لقوا

۲_ حضرت موسىعليه‌السلام كى رضايت كے بعد جادوگروں نے جادوگرى كيلئے جو كچھ آمادہ كر ركھا تھا تماشائی وں كے سامنے ڈال ديا اور ان كى نظر بندى كردي_فلما ا لقوا سحروا ا عين الناس

۳_ فرعونى جادوگروں كے جادو كى حقيقت، نظر بندى اور اشياء كو ان كى اصلّيت كے خلاف ظاہر كرنے كے سوا كچھ نہ تھي_فلما ا لقوا سحروا ا عين الناس

۱۸۶

۴_ فرعونى جادوگروں كا جادو لوگوں كيلئے شديد خوف و ہراس كا باعث ثابت ہوا_فلما ا لقوا سحروا ا عين الناس

''استرھاب'' سے مراد ''ڈرانا'' ہے جملہ ''استرھبوھم'' كا عطف شرط كى جزا پر بھى ہوسكتاہے يعنى '' سحروا ...'' اور ''فلما القوا ...'' پر بھى ہوسكتاہے فوق الذكر مفہوم پہلے احتمال ہى كى بنياد پر اخذ كيا گيا ہے يعني: سحروا ا عين الناس و استرھبوھم بسحرھم_

۵_ فرعونى جادوگروں نے لوگوں كى نظر بندى كرنے كے بعد ،انہيں ڈرانا شروع كرديا_فلما القوا ...و استرهبوهم

فوق الذكر مفہوم كى بنياد اس احتمال پر ہے كہ ''استرھبوا'' كا عطف جملہ ''فلما القوا ...'' پر كيا جائیے_ اس صورت ميں جملہ ''استرھبوھم'' اس مطلب پر دلالت كرتاہے كہ جادوگر نظر بندى كرنے كے بعد اپنى حركات و سكنات كے ذريعے لوگوں كو مكمل طور پر اپنے جادو كے رعب ميں لانے كى كوشش كرتے تھے_

۶_ فرعونى جادوگروں نے جادو كا ساز و سامان پھينكنے اور لوگوں ميں خوف و ہراس ايجاد كرنے كے ذريعے بڑا اور حيرت انگيز جادو كر دكھايا_سحروا ا عين الناس و استرهبوهم و جاء و بسحر عظيم

جادو:جادو كى تاثير ۴;نظر بندى كا جادو ۲

فرعون كے جادوگر:فرعون كے جادوگر اور لوگ ۴، ۵، ۶;فرعون كے جادوگروں كا جادو ۳، ۴،۶ ;فرعون كے جادوگروں كا جادو ڈالنا ۲;فرعون كے جادوگروں كا شعبدہ ۳،۵

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام اور فرعون كے جادوگر ۲، ۱;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ،۱،۲،۶;موسىعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ ،۱

آیت ۱۱۷

( وَأَوْحَيْنَا إِلَى مُوسَى أَنْ أَلْقِ عَصَاكَ فَإِذَا هِيَ تَلْقَفُ مَا يَأْفِكُونَ )

اور ہم نے موسى كو اشارہ كيا كہ اب تم بھى اپنا عصا ڈال دو وہ ان كے تمام جادو كے سانپوں كو نگل جائیے گا(۱۱۷)

۱_ خداوند متعال نے جادوگروں كے جادو كے بعدحضرت موسىعليه‌السلام كو فرمان ديا كہ وہ اپنے عصا كو زمين

۱۸۷

پر ڈاليں _و ا وحينا إلى موسى ا ن ا لق عصاك

۲_ خداوند متعال نے اپنا فرمان ، وحى كے ذريعے حضرت موسىعليه‌السلام تك ابلاغ كيا_و ا وحينا إلى موسى ا ن ا لق عصاك

۳_ عصائے موسىعليه‌السلام نے ڈالے جانے كے بعد جادوگروں كے بنائے ہوئے سحر آميز ساز و سامان كو نگل ليا_

فإذا هى تلقف ما يا فكون

''لَقْف'' (تلقف كا مصدرہے) اور يہ كسى چيز كو سرعت كے ساتھ لينے كے معنى ميں استعمال ہوتاہے اور اس آيہ مباركہ ميں مورد كى مناسبت سے ''نگلنے'' كے معنى ميں تفسير كيا گيا ہے_ جملہ ''فاذا ھي ...'' مقابلے كى جگہ پيش آنے والے كسى واقعہ كى خبر كے طور پر ہوسكتاہے كہ اس صورت ميں جملے كى حالت يوں ہوگي:

ا وحينا إلى موسى ا ن ا لق عصاك فا لقها فإذَا هى تلقف

۴_ خداوند متعال نے حضرت موسىعليه‌السلام كو بشارت دى كہ ان كا عصا ڈالے جانے كے بعد جادوگروں كے بنائے ہوئے ساز و سامان كو نگل جائیے گا_ا ن ا لق عصاك فإذَا هى تلقف ما يا فكون

مندرجہ بالا مفہوم ميں ''فاذا ھي ...'' جملہ''ا ن الق عصاك'' كى طرح '' اُوحينا'' كى تفسير ہے اس مبنى كے مطابق جملے كى صورت يوں بنے گي:ا لق عصاك فإذَا ا لقيتها إذا هى تلقف ما يا فكون_

۵_ عصائے موسىعليه‌السلام نے جادوگروں كے سحر آميز ساز و سامان كو نگل كر،ايك حيرت انگيز اور خلاف توقع منظر ايجاد كر دكھايا_فإذَا هى تلقف ما يافكون

''إذَا'' مفاجات كيلئے ہے اور اس مطلب پر دلالت كرتاہے كہ اس كے بعد والا جملہ ايك غير متوقع حالت ميں واقع ہوا ہے_

۶_ جادو، معجزے كے مقابلے ميں ايك ناپائی دار چيز ہے_فإذَا هى تلقف ما يا فكون

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى بشارت ۴;اللہ تعالى كے اوامر، ۱، ۲

جادو:جادو كى حقيقت ۶;جادو كى ناپائی دارى ۶

فرعون كے جادوگر:فرعون كے جادوگروں كا جادو،۱;فرعون كے جادوگروں كى شكست ۳، ۴، ۵

معجزہ:معجزہ اور جادو ۶

۱۸۸

موسىعليه‌السلام :عصائے موسىعليه‌السلام ۱، ۲، ۳، ۴، ۵ ;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۳، ۴،

۵ ;موسىعليه‌السلام كا معجزہ ۱، ۲، ۳;موسىعليه‌السلام كو بشارت ۴; موسىعليه‌السلام كو وحى ۲

آیت ۱۱۸

( فَوَقَعَ الْحَقُّ وَبَطَلَ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ )

نتيجہ يہ ہوا كہ حق ثابت ہوگيا اور ان كا كار و بار باطل ہوگيا (۱۱۸)

۱_ عصائے موسىعليه‌السلام جادوگروں كے جادو كو نگل كر حق كے اثبات اور جادوگروں كے دعوؤں كے ابطال كا باعث بنا_

فوقع الحق و بطل ما كانوا يعملون

فوق الذكر مفہوم ميں ''كانوا'' اور ''يعملون'' كى ضميريں ،جادوگروں كى طرف پلٹائی گئي ہيں اس مبنى كے مطابق جملہ ''ما كانوا ...'' ميں مذكور ''ما'' سے مراد وہى ساز و سامان ہے كہ جسے جادوگروں نے تماشائی وں كى نظر ميں متحرك جانوروں كى صورت ميں پيش كيا تھا_

۲_ جادوگر ايك طويل مدت تك مسلسل حضرت موسىعليه‌السلام كے خلاف جادو مہيّا كرنے ميں لگے رہے تھے_

و بطل ما كانوا يعملون

''كانوا'' كے بعد فعل مضارع ''يعملون'' كا استعمال اس بات سے حكايت كرتاہے كہ جادوگرايك عرصہ سے مسلسل اپنے آپ كو جادوگرى كيلئے آمادہ كر رہے تھے_

۳_ حضرت موسىعليه‌السلام كا معجزہ آپعليه‌السلام كى حقانيت كى تثبيت اور فرعون اور اس كے درباريوں كى تدابير كى ناكامى كا سبب بنا_فوقع الحق و بطل ما كانوا يعملون

فوق الذكر مفہوم اس اساس پر اخذ كيا گيا ہے كہ ''كانوا'' اور ''يعملون'' كى ضمير وں سے مراد فرعون اور اس كے ساتھى ہوں _ اس مبنى كے مطابق ''ما كانوا'' ميں ''ما'' سے مراد ،فرعون كى ربوبيت كى تثبيت كيلئے كى جانے والى ،آل فرعون كى كوششيں ہوں گي_

۴_ انبيائے الہى كے معجزات ،ان كى حقانيت كو ثابت كرنے اور مخالفين دين كى كوششوں كو ناكام بنانے

۱۸۹

كيلئے ہوتے ہيں _فوقع الحق و بطل ما كانوا يعملون

انبيا:انبيا كے معجزے كا فلسفہ ۴;حقانيت انبياء كے دلائل ۴

دين:مخالفين دين كے خلاف مبارزہ ۴;

فرعون كے جادوگر:فرعون كے جادوگر اور موسىعليه‌السلام ۲;فرعون كے

جادوگروں كى سازش ۲; فرعون كے جادوگروں كے جادو كا تہى ہونا ۱; فرعون كے جادوگروں كے خلاف مبارزہ ۳

قوم فرعون:قوم فرعون كے سردار ،۳

معجزہ:معجزہ كے آثار،۱ ;معجزہ اور جادو ،۱

موسىعليه‌السلام :عصائے موسىعليه‌السلام ۱;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۳ ;موسىعليه‌السلام كا معجزہ ۳;موسىعليه‌السلام كى حقانيت كا اثبات ،۱;موسىعليه‌السلام كى حقانيت كے دلائل ۳

آیت ۱۱۹

( فَغُلِبُواْ هُنَالِكَ وَانقَلَبُواْ صَاغِرِينَ )

وہ سب مغلوب ہوگئے اور ذليل ہو كر واپس ہوگئے(۱۱۹)

۱_ آل فرعون اپنے جادوگروں كى ناكامى كى وجہ سے تماشائی وں كى ايك بڑى تعداد كے سامنے مغلوب ہوئے اور ذلت كے ساتھ مقابلے كے ميدان سے رخصت ہوگئے_فغلبوا هنا لك و انقلبوا صغرين

فوق الذكر مفہوم ميں ''فغلبوا'' اور ''انقلبوا'' كى ضميريں ،آل فرعون كى طرف پلٹائی گئي ہيں _

۲_ دربار فرعون كے جادوگروں نے سحر كے باطل ہونے كى وجہ سے شكست كھائی اور مقابلے كے ميدان ميں ذليل ہوئے_فغلبوا هنالك و انقلبوا صغرين

فوق الذكر مفہوم ميں ''فغلبوا'' اور ''انقلبوا'' كى ضميروں سے مراد جادوگر ہيں _

۱۹۰

فرعون كے جادوگر:فرعون كے جادوگروں كى ذلت ۲;فرعون كے جادوگروں كى شكست ۱، ۲

فرعونى :فرعونيوں كى شكست ،۱

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۲

آیت ۱۲۰

( وَأُلْقِيَ السَّحَرَةُ سَاجِدِينَ )

اور جادوگر سب كے سب سجدہ ميں گرپڑے(۱۲۰)

۱_ جادوگروں نے جب موسىعليه‌السلام كے معجزے اور اپنے جادوكے بطلان كا مشاہدہ كيا تو زمين پر گر پڑے اور بارگاہ خدا ميں سجدہ كيا_و ا لقى السحرة سجدين

۲_ جادوگروں نے موسىعليه‌السلام كے معجزے كى عظمت كا مشاہدہ كرتے ہوئے خداوند متعال كى عظمت كودرك كرليا اور اسے پرستش كے لائق جانا_و ا لقيالسحرة سجدين

۳_ خداوند متعال كى عظمت كى طرف انسان كى توجہ اسے بارگاہ الہى ميں اظہار عبوديت اور پرستش پر مجبور كرتى ہے_

و ا لقيالسحرة سجدين

فعل''القي'' كو مجہول لانے ميں اس مطلب كى طرف اشارہ پايا جاتا ہے كہ جادوگروں نے موسىعليه‌السلام كے معجزے كو ديكھتے ہوئے عظمت خدا سے آگاہى حاصل كى اور بے اختيار اس كى بارگاہ ميں سر بسجود ہوئے_

۴_ خدا كى عظمت كى طرف متوجہ ہونے اور اس كى عظيم آيات كا مشاہدہ كرنے پر اس كى بارگاہ ميں اظہار عبوديت ضرورى ہے_و ا لقيالسحرة سجدين

آيات الہى كا مشاہدہ كرنے اور عظمت خدا كى طرف توجہ كرنے پر جادوگروں كے سجدہ كرنے كو بيان كرنے كا ايك مقصد يہ ہے كہ اس مطلب كى تعليم دى جائیے كہ آيات الہى كا مشاہدہ كرنے

۱۹۱

اور عظمت خدا كى طرف توجہ پيدا كرنے پر سزاوار ہے كہ انسان اس كے سامنے فروتنى كا اظہار كرتے ہوئے سر تعظيم خم كرے_

۵_ زمين پر گرنا اور سجدہ كرنا قديم زمانہ سے بندگي، پرستش اور تسليم كے اظہار كى ايك علامت سمجھا جاتاہے_

و القى السحرة سجدين

ظاہراً ''سجدہ'' سے مراد زمين پر پيشانى ركھنا ہے بنابراين كلمہ ''سجدين'' اس مطلب كو بيان كرتاہے كہ زمين پر پيشانى ٹيكتے ہوئے اظہار خضوع كرنا (سجدہ) ايك طولانى سابقہ ركھتا ہے چنانچہ بعد والى آيت ''ء امنا برب العلمين'' اس مطلب پر دال ہے كہ يہ عمل اظہار بندگى كيلئے انجام ديا جاتا رہا ہے_

آيات خدا:آيات خدا كى طرف توجہ ۴

ترغيب دلانا:ترغيب دلانے كے عوامل ۳

تسليم:تسليم كى علامات ۵

جہان بيني:جہان بينى اور ائی ڈيالوجى ۳

فرعون كے جاوگر:فرعون كے جادوگر اور موسىعليه‌السلام كا معجزہ،۱، ۲;فرعون كے جادوگروں كا سجدہ ،۱;فرعون كے جادوگروں كا عقيدہ، ۲; فرعون كے جادوگروں كى تجديد نظر ۲; فرعون كے جادوگروں كے جادو كا بطلان،۱

ذكر:عظمت خدا كا ذكر ۴;عظمت خدا كے ذكر كے اثرات ۳

سجدہ:سجدے كى تاريخ ۵

عبادت:عبادت كا باعث ۳

عبوديت:اظہار عبوديت ۴;اظہار عبوديت كے عوامل ۳; عبوديت كى علامات ۵

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا قصہ ۱

۱۹۲

آیت ۱۲۱

( قَالُواْ آمَنَّا بِرِبِّ الْعَالَمِينَ )

ان لوگوں نے كہا كہ ہم عالمين كے پروردگار پر ايمان لے ائے (۱۲۱)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام كے معجزے كو ديكھ كر جادوگروں نے تمام جہان ہستى پر خدا كى ربوبيت كا يقين كرليا اور اس پر ايمان لے ائے_قالوا ء ا منا برب العلمين

۲_ جادوگروں نے خدا پر ايمان لانے كا ايك ساتھ اعلان كيا_قالوا ء ا منا برب العلمين

كلمہ ''قالوا'' اس مطلب كو بيان كرتاہے كہ جادوگر اعلانيہ طور پر خدا اور اس كى ربوبيت پر ايمان لائے اور ايك ساتھ مل كر اس كا اظہار كيا_

۳_ جادوگروں نے بارگاہ خدا ميں سجدہ كرتے وقت اس كى ربوبيت پر ايمان كا اظہار كيا_

و ا لقى السحرة سجدين _ قالوا ء ا منا برب العلمين

مندرجہ بالا مفہوم اس بنياد پر اخذ كيا گيا ہے كہ جملہ ''قالوا ا منا ...'' كلمہ ''السحرة'' كيلئے حال ہو يا پھر يہ كہ جملہ ''ا لقى السحرة ...''

كيلئے بدل اشتمال ہو_ ان دو مبانى كے مطابق مورد بحث آيت اس مطلب پر دلالت كرتى ہے كہ جادوگروں نے بارگاہ خدا ميں سجدہ كرتے وقت خدا پر اپنے ايمان كا اظہار كيا تا كہ يہ توہّم نہ ہو كہ ان كا سجدہ فرعون كيلئے ہے_

۴_ جادوگر، حضرت موسىعليه‌السلام كے ساتھ مقابلہ كرنے سے پہلے ان كى رسالت سے آگاہ تھے_

قالوا ء ا منا برب العلمين

ربوبيت خدا پر جادوگروں كى تاكيد اور حقانيت موسىعليه‌السلام سے آگاہى كے فوراً بعد اس كو قبول كرلينا، اس مطلب كو بيان كرتاہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام كے پيغامات (كہ جن ميں سب سے واضح طور پر،خدا كى ربوبيت مطلق كے بارے ميں اعتقاد ہے) سے جادوگر موسىعليه‌السلام كے مقابلے پر اترنے سے پہلے آگاہى ركھتے تھے_

۵_ پورى كائنات كى تدبير ،خدا كے ہاتھ ميں ہے_ء ا منا برب العلمين

۱۹۳

۶_ حضرت موسىعليه‌السلام كا اپنے زمانے كے كافر لوگوں كيلئے اہم اور واضح ترين پيغام، خدا كى ربوبيت مطلق كا پيغام تھا_

قالوا ء ا منا برب العلمين

آفرينش:آفرينش كى تدبير ۵

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى ربوبيت ۱، ۵، ۶

ايمان:ايمان كے عوامل ،۱;خدا پر ايمان ۲;ربوبيت خدا پرايمان ۳

فرعون كے جادوگر:فرعون كے جادوگر اور موسىعليه‌السلام كا معجزہ ،۱; فرعون كے جادوگر اور نبوت موسىعليه‌السلام ۴;فرعون كے جادوگروں كا ايمان ۲،۳; فرعون كے جادوگروں كا سجدہ ۳; فرعون كے جادوگروں كا عقيدہ ،۱; فرعون كے جادوگروں كا مبارزہ ۴; فرعون كے جادوگروں كى آگاہى ۴;فرعون كے جادوگروں كى تجديد نظر ۱، ۲، ۳

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا اہم پيغام ۶;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۴; موسىعليه‌السلام كے

ساتھ مبارزہ ۴;موسىعليه‌السلام كے معجزے كے اثرات،۱

آیت ۱۲۲

( رَبِّ مُوسَى وَهَارُونَ )

يعنى موسى اور ہاروں كے رب پر (۱۲۲)

۱_ دربار فرعون كے جادوگر ،موسىعليه‌السلام كا معجزہ ديكھنے كے بعد پورى كائنات پر خدائے موسىعليه‌السلام و ہارونعليه‌السلام كى ربوبيت پر ايمان لائے اور اس كا اعتراف كيا_ء امنا برب العلمين _ رب موسى و هرون

۲_ حضرت موسىعليه‌السلام پر ايمان لانے والے جادوگر، فرعون اور اس كے درباريوں كى سياست اور مكاريوں سے آگاہ اور ہوشيار افراد تھے_رب موسى و هرون

يو ں معلوم ہوتاہے كہ جملہ ''رب العلمين'' كى جملہ ''رب موسى و ھرون'' كے ذريعے تفسير سے جادوگروں كا مقصد يہ تھا كہ مبادا، ماجرا كے خاتمہ پر آل فرعون يہ ظاہر كريں كہ جادوگروں نے فرعون كو سجدہ كيا تھا اور اسے ''رب العلمين'' پكارا تھا، يہ معنى جادوگروں كى آل فرعون كى مكاريوں سے آگاہى اور ہوشيارى سے حكايت كرتاہے_

۳_ جملہ ''رب العالمين'' كى جملہ''رب موسى و هرون''

كے ذريعے تفسير سے، جادوگروں كے مقاصد ميں سے ايك فرعون كى فريب كارى سے بچنا تھا_

۱۹۴

ربّ موسى و هرون

۴_ دربار فرعون كے جادوگر، معجزہ ديكھنے كے بعد حضرت موسىعليه‌السلام اور ان كے بھائی حضرت ہارونعليه‌السلام كى نبوت پر ايمان لے ائے_ء امنا برب العلمين _ رب موسى و هرون

ہو سكتاہے كہ موسىعليه‌السلام اور ہارونعليه‌السلام كا نام لينے سے جادوگروں كا مقصد، انہيں انبيائے الہى كے عنوان سے قبول كرنا ہو_

۵_ جادوگروں نے موسىعليه‌السلام و ہارونعليه‌السلام پر ايمان لانے كا اعلان ايك ساتھ كيا_

قالوا ء امنا برب العلمين _ رب موسى و هرون

۶_ حضرت ہارونعليه‌السلام ،رسالت الہى كے ابلاغ كے سلسلہ ميں قدم بہ قدم حضرت موسىعليه‌السلام كے ساتھ رہے_

رب موسى و هرون

موسىعليه‌السلام كے ساتھ ''ہارونعليه‌السلام '' كو ذكر كرنے سے جادوگروں كا مقصد ہوسكتاہے يہ ہو كہ ان كى راہنمائی ميں ہارونعليه‌السلام نے بھى اہم كردار ادا كيا_ يا اس جہت سے ہو كہ مبادا فرعون يہ ظاہر كرے كہ رب موسى سے جادوگروں كا مقصد، فرعون ہى ہے اسلئے كہ سب لوگ جانتے تھے كہ اس نے ايك مدت تك موسىعليه‌السلام كى سرپرستى كى تھى چنانچہ اس نے كہا تھا ''الم نرى ك فينا و ليداً'' (شعراء ۱۸) بنابراين اس توّہم كو ختم كرنے كيلئے جادوگروں نے موسىعليه‌السلام كے ساتھ ہارونعليه‌السلام كو بھى ذكر كيا_

آفرينش:آفرينش كى تدبير، ۱

ايمان:ربوبيت خدا پر ايمان،۱ ;موسىعليه‌السلام پر ايمان ۴، ۵; ھارونعليه‌السلام پر ايمان ۴، ۵

فرعون:فرعون كا مكر، ۲،۳فرعون كے جادوگر:فرعون كے جادوگر اور رب العلمين ۳; فرعون كے جادوگر اور موسىعليه‌السلام كا معجزہ،۱ ;فرعون كے جادوگروں كا اقرار ۱; فرعون كے جادوگروں كا ايمان ۱، ۲، ۴، ۵; فرعون كے جادوگروں كى آگاہى ۲; فرعون كے جادوگروں كى تجديد نظر ۱،۴; فرعون كے جادوگروں كى ہوشيارى ۲

قوم فرعون:قوم فرعون كے سردار، ۲

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۴، ۵;موسىعليه‌السلام كى نبوت ۶; موسىعليه‌السلام كے شريك رسالت ۶; موسىعليه‌السلام كے معجزے كے آثار ۴ہارونعليه‌السلام :ہارونعليه‌السلام كا كردار، ۶

۱۹۵

آیت ۱۲۳

( قَالَ فِرْعَوْنُ آمَنتُم بِهِ قَبْلَ أَن آذَنَ لَكُمْ إِنَّ هَـذَا لَمَكْرٌ مَّكَرْتُمُوهُ فِي الْمَدِينَةِ لِتُخْرِجُواْ مِنْهَا أَهْلَهَا فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ )

فرعون نے كہا كہ تم ميرى اجازت سے پہلے كيسے ايمان لے ائے يہ تمھارا مكر ہے جو تم شہر ميں پھيلا رہے ہو تا كہ لوگوں كو شہر سے باہر نكال سو تو عنقريب تمھيں اس كا انجام معلوم ہوجائیے گا(۱۲۳)

۱_ رسالت موسىعليه‌السلام كى طرف ،جادوگروں كى رغبت اور ربوبيت خدا پر ان كے ايمان كى وجہ سے فرعون كو سخت غصّہ آگيا اور اس نے انہيں سختى سے ڈانٹا_قال فرعون ء امنتم به قبل ا ن ء ا ذن لكم

كلمہ ''بہ'' كى ضمير ''موسىعليه‌السلام ' ' كى طرف بھى پلٹ سكتى ہے اور ''ربّ'' كى طرف بھى البتہ دونوں صورتوں ميں مندرجہ بالا مفہوم حاصل ہوتاہے_

۲_ فرعون، لوگوں كيلئے دين و ائین كے انتخاب كے سلسلہ ميں اپنى اجازت حاصل كرنا ضرورى سمجھتا تھا اور اجازت دينے كا حق اپنے سے مختص سمجھتا تھا_قال فرعون ء امنتم به قبل ا ن ء ا ذن لكم

۳_ فرعون، ايك ظالم اور مستكبر حكمران تھا_ء امنتم به قبل ا ن ا ذن لكم

لوگوں كو ايمان اور يقين كے معاملے ميں بھى فيصلہ كرنے كے حق سے محروم ركھنا، فرعون كے انتہائی مستبد اور مستكبر ہونے سے حكايت كرتاہے_

۴_ فرعون نے جادوگرو ں كى شكست اور موسىعليه‌السلام كى فتح كو ايك ڈھونگ اور ان كے ايمان لانے كو پہلے سے تيار كردہ سازش قرار ديا_إن هذا لمكر مكرتموه فى المدينة

كلمہ ''ھذا'' جادوگروں كى شكست اور موسىعليه‌السلام كى فتح اور پھر ربوبيت خدا اور موسىعليه‌السلام و ہارونعليه‌السلام كى نبوت پر جادوگروں كے ايمان كى طرف اشارہ ہے_

۵_ مقابلے سے پہلے مصر كے دارالحكومت ميں حضرت موسىعليه‌السلام كے ساتھ ،جادوگروں كى ملاقات_

إن هذا لمكر مكرتموه فى المدينة

۶_ فرعون، موسىعليه‌السلام پر جادوگروں كے ايمان كو اپنى حكومت

۱۹۶

كيلئے خطرہ محسوس كرتا تھا_إن هذا لمكر مكرتموه فى المدينة لتخرجوا منها ا هلها

۷_ فرعون نے حضرت موسىعليه‌السلام اور جادوگروں كو سازشى كہتے ہوئے فرعونيوں كى حكومت كا تختہ الٹنے اور انہيں پايہء تخت سے نكال باہر كرنے كو ان كى سازش كے مقاصد ميں سے شمار كيا_إن هذا المكر ...لتخرجوا منها ا هلها

''ا ھلھا'' سے مراد فرعون، اسكے دربارى اور رشتہ دار بھى ہوسكتے ہيں اور اس سے مراد مصر كے تمام رہنے والے بھى ہوسكتے ہيں مندرجہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى اساس پر ليا گيا ہے_

۸_ موسىعليه‌السلام كے ساتھ ،جادوگروں كے مبارزے اور پھر ان كے ايمان لانے كى داستان كے بارے ميں فرعون كا تجزيہ ،يہ تھا كہ وہ اہل مصر كو دارالحكومت سے نكالنا چاہتے ہيں _إن هذا لمكر مكرتموه فى المدينة لتخرجوا منها ا هلها

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ ''ا ھلھا'' سے مراد تمام اہل مصر (عام لوگ اور حكومتى كارندے) ہوں نہ يہ كہ صرف حكومتى كارندے مراد ہوں _

۹_ فرعون نے اپنے غلط تجزيے كى بنا پر جادوگروں كو سازشى كہتے ہوئے انہيں سخت سزا كى دھمكى دي_

إن هذا لمكر ...فسوف تعلمون

اہل مصر:اہل مصر كا بے گھرہونا ،۸

ايمان:ربوبيت خدا پر ايمان ،۱;موسىعليه‌السلام پر ايمان ، ۱،۶

فرعون كے جادوگر:فرعون كے جادوگر اور موسىعليه‌السلام ۵;فرعون كے جادوگروں پر تہمت ۴، ۷;فرعون كے جادوگروں كى سرزنش ۱;فرعون كے جادوگروں كى شكست ۴

فرعون:فرعون اور انتخاب دين ۲;فرعون اور جادوگر ۷; فرعون اور عقيدے كى آزادى ۲; فرعون اور موسىعليه‌السلام ۷; فرعون كا احساس خطر ۶، ۷; فرعون كا استبداد ۲، ۳; فرعون كا استكبار ۳;فرعون كا تجزيہ ۷، ۸، ۹; فرعون كى بينش ۲;فرعون كى تہمتيں ۴، ۷; فرعون كى دھمكياں ۹

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام پر تہمت ۷;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۴، ۵، ۸;موسىعليه‌السلام كى فتح ۴;موسىعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ ۸;موسىعليه‌السلام مصر ميں ۵

۱۹۷

آیت ۱۲۴

( لأُقَطِّعَنَّ أَيْدِيَكُمْ وَأَرْجُلَكُم مِّنْ خِلاَفٍ ثُمَّ لأُصَلِّبَنَّكُمْ أَجْمَعِينَ )

ميں تمھارے ہاتھ اور پاؤں مختلف سمتوں سے كاٹ دوں گا اور اس كے بعد تم سب كو سولى پر لٹكا دوں گا(۱۲۴)

۱_ فرعون نے موسىعليه‌السلام پر ايمان لانے والے تمام، جادوگروں كو سزا دينے كى قسم كھالي_لا قطعن ...ثم لا صلبنكم

لا قطعن'' اور ''لا صلبن'' ميں حرف ''لام'' لام تاكيد ہے اور قسم پر دلالت كرتاہے_

۲_ ايك طرف كا ہاتھ اور دوسرى طرف كا پاؤں كاٹنا، حضرت موسىعليه‌السلام پر ايمان لانے والے جادوگروں كيلئے فرعون كى طرف سے معيّن كى گئي سزاؤں ميں سے تھا_لا قطعن ا يديكم و ا رجلكم من خلف

۳_ فرعون نے حضرت موسىعليه‌السلام پر ايمان لانے والے جادوگروں كو دھمكى دى كہ وہ ان سب كو ان كے ہاتھ اور پاؤں كاٹنے كے بعد سولى پر چڑھا دے گا_ثم لاصلبنكم اجمعين

۴_ حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت پر ايمان لانا، فرعون كى نظر ميں سخت سزا كے لائق ايك بہت بڑى خيانت تھي_

لا قطعن ثم لا صُلبنكم

ايمان:موسىعليه‌السلام پر ايمان ،۱، ۴

پاؤں :پاؤں كاٹنا ،۲

سولى چڑھانا :سولى چڑھانے كى دھمكى ۳

فرعون:فرعون كى بينش ۴;فرعون كى دھمكياں ۳;فرعون كى سزائیں ۱، ۲، ۳، ۴; فرعون كى قسم ،۱

فرعون كے جادوگر:

۱۹۸

فرعون كے جادوگروں كا ايمان ۱، ۲، ۳;فرعون كے جادوگروں كو دھمكى ۳;فرعون كے جادوگروں كى سزا ،۱، ۲

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا قصہ، ۱

ہاتھ :ہاتھ كاٹنا ۲، ۳

آیت ۱۲۵

( قَالُواْ إِنَّا إِلَى رَبِّنَا مُنقَلِبُونَ )

ان لوگوں نے جواب ديا كہ ہم لوگ بہرحال اپنے پروردگار كى بارگاہ ميں پلٹ كر جانے والے ہيں (۱۲۵)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام پر ايمان لانے والے جادوگروں كا فرعون كے سامنے ردّ عمل يہ تھا كہ انہوں نے ايمان پر باقى رہنے اور فرعون كى سزاؤں كى پرواہ نہ كرنے كا اظہار كيا_قالوا إنا إلى ربنا منقلبون

۲_ جادوگروں نے فرعون كى دھمكيوں كے جواب ميں يہ اظہار كيا كہ وہ قتل كي ے جانے كى صورت ميں اپنے خدا كى طرف لوٹ جائیں گے_قالوا إنا إلى ربنا منقلبون

''إلى ربنا'' كلمہ ''منقلبون'' كے متعلق ہے اور كلمہ ''انقلاب'' حرف ''إلى '' كے ذريعے متعدى ہونے كى صورت ميں ''لوٹنے'' كے معنى ميں استعمال ہوتاہے_

۳_ حضرت موسىعليه‌السلام پر ايمان لانے والے جادوگر، دنيوى زندگى كے خاتمہ پر قيامت اور خدا كى طرف لوٹ جانے كے معتقد تھے_إنا إلى ربنا منقلبون

۴_ حضرت موسىعليه‌السلام پر ايمان لانے والے جادوگر، راہ خدا ميں قتل ہونے والوں كيلئے دنيوى نعمات اور آساءشوں سے بہتر ،مواہب كے حصول كے معتقد تھے_إنا إلى ربنا منقلبون

۵_ مؤمنين، راہ خدا ميں جان دينے كى صورت ميں جوار الہى سے شرف ياب ہوں گے_

۱۹۹

إنا إلى ربنا منقلبون

۶_ فرعون كى سزاؤں اور اذيتوں سے مؤمن جادوگروں كے نہ ڈرنے كا سبب، موت كے بعد معاد اور خدا كى طرف لوٹ جانے پر ان كا عقيدہ تھا_إنا إلى ربنا منقلبون

۷_ دھمكياں اور اذيتيں ، سچے مؤمنوں كو راہ ايمان اور دينى اعتقادات سے روكنے ميں غير مؤثر ہيں _إنا إلى ربنا منقلبون

۸_ راہ ايمان ميں دھمكيوں اور اذيتوں سے بے خوف ہونا ضرورى ہے_إنا إلى ربنا منقلبون

۹_ فرعونى سزاؤں اور اذيتوں كے مقابلے ميں مؤمن جادوگروں كے بے پروا ہونے كا سبب ،شرك سے نجات اور خدا كى ربوبيت پر ان كا ايمان تھا_إنا إلى ربنا منقلبون

فوق الذكر مفہوم ميں جملہ ''إنا إلى ربنا منقلبون'' جادوگروں كے عقيدہ ميں تبديلى اور باطنى انقلاب كى توصيف كے طور پر ليا گيا ہے، اس صورت ميں مذكورہ جملے سے مراد يہ ہوگى كہ خدا كى طرف بازگشت، باطل اعتقاد سے نجات حاصل كرنے اور اس كى ربوبيت كو قبول كرنے كے ذريعے ہى ہے_

استقامت:استقامت كے اسباب ۹

ايمان:ايمان كے اثرات ۹;ايمان ميں استقامت ۱، ۸;خدا كى طرف بازگشت ۲، ۳، ۵، ۶;ربوبيت خدا پر ايمان ۹; معاد پر ايمان كے اثرات ۶

ترغيب دلانا:ترغيب دلانا كے عوامل ۶

خوف:ناپسنديدہ خوف ۶، ۷، ۸;خوف كے موانع ۶

شرك:شرك سے دورى كے اثرات ۹

شہادت:شہادت كے آثار ۵

شہداء:شہداء كى آساءش ۴;شہداء كى نعمات ۴

عقيدہ:شہادت پر عقيدہ ۲، ۴;معاد پر عقيدہ ۳

فرعون:فرعون كى اذيتيں ۶، ۹;فرعون كى دھمكياں ۲; فرعون كى سزائیں

۲۰۰

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785