تفسير راہنما جلد ۱

 تفسير راہنما 10%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 785

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 785 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 206699 / ڈاؤنلوڈ: 5970
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

۱۳_ اقتدار اور مادى قدرت ، سعادت كے ضامن نہيں _و مكنهم فى الارض ما لم نمكن لكم

اور يہ فرمانا كہ ہم نے انھيں تم سے زيادہ اقتدار عطا كيا اورانھيں ہلاك كيا ہے_ پس مادى قدرت خدا كے نزديك قرب كى دليل نہيں _

۱۴_ طبيعى اور قدرتى عوامل، ارادہ الہى كے سامنے مسخر اور اس كے قلمرو قدرت ميں ہيں _

كم اهلكنا مكنهم و ارسلنا السماء و جعلنا الانهار

۱۵_ آيات الہى كو جھٹلانا، گناہ اور ہلاكت كا موجب ہے_و ما تاتيهم من آية فاهلكنهم بذنوبهم

آيات كو جھٹلانے والوں كے بارے ميں ''ذنوب'' كا عنوان استعمال كرنا ظاہر كرتاہے كہ تكذيب اور جھٹلانا ''گنا ہ'' كے مصاديق ميں سے ہے_

۱۶_ قبل از اسلام، گناہ اور حق كے خلاف جنگ كرنے كے سبب بہت سى قوموں كا زوال اورہلاكت سے دوچار ہونا_الم يرواكم اهلكنا من قبلهم فاهلكنهم بذنوبهم

۱۷_ تاريخ كى تبديلى ميں لوگوں كے اعمال كا كردار_الم يرواكم اهلكنا فاهلكنهم بذنوبهم

۱۸_ خداوند عالم كا گذشتہ ہلاك ہونے والى اقوام و ملل كى جگہ دوسرى اقوام و ملل كو لے آنا_

فاهلكنهم بذنوبهم و انشانا من بعدهم قرنا ا خرين

۱۹_ متمدن كافر قوموں كے ختم ہوجانے كے باوجود زمين پر انسانوں كى زندگى كا قائم و دائم رہنا_

فاهلكنهم بذنوبهم و ا نشانا من بعدهم قرنا ا خرين

۲۰_ كفر اور گناہ كے نتيجے ميں قوموں كى ہلاكت اور تمدنوں كى نابودي، سنن الہى ميں سے ہے_

الم يروا كم اهلكنا من قبلهم من قرن فاهلكنهم بذنوبهم

جملہ''فا ھلكناھم'' ايك ايسے قانون كو بيان كررہاہے كہ طول تاريخ ميں جسكے كے عملى اجراء كو جملہ ''الم يرواكم اھلكنا'' ظاہر كرتاہے_

۲۱_ اقوام اور تمدنوں كى پيدائش اور(نابودي) خداوند كے تسلط اور ارادے كے تحت ہے_

الم يرواكم اهلكنا من قبلهم من قرن مكنهم فى الارض و ا نشانا من بعدهم قرنا اخرين

۲۱

آيات الہى :آيات الہى كو جھٹلانے كا گناہ ۱۵

امتيں :امتوں كا نابود ہونا ۱۹; امتوں كى ہلاكت كے عوامل ۲۰; كافر امتوں كى ہلاكت ۱۹

انسان :انسان كا ضعيف و كمزور ہونا ۸

بارش :بارش كے فوائد ۱۱

پانى :پانى كے فوائد ۱۱ ۱۲

تاريخ :تاريخ سے عبرت ۱، ۲، ۵; تاريخ كے فوائد ۲، ۴; تاريخى تحولات كا منبع ۱۷;محرك تاريخ ۱۷

تربيت :تربيت كا طريقہ ۵

تعقل :تعقل نہ كرنے پر سرزنش ۱

تمدن :تاريخ اور تمدن ۷;تمدن كى پيدائش كا منشاء اور وجوہات ۱۱، ۱۸، ۲۱; تمدن كے زوال كے عوامل ۱۶;تمدنوں كا نابودہونا ۱۹; تمدنوں كے نابود ہونے كے عوامل ۱۶، ۲۰; قبل از اسلام كے تمدن ۷; معاشروں كے منقرض ہونے كى وجوہات ۲۱

حق :حق سے اعراض كا انجام ۶; حق سے جنگ كا انجام ۶;حق سے جنگ كے آثار ۱۶; حق كو جھٹلانے كا انجام ۶; حق كے مذاق اڑانے كا انجام ۶

خدا تعالى :ارادہ خدا ۱۴، ۲۱; افعال خدا ۱۸; سنن خدا ۲۰; غضب خدا سے نجات ۸;قدرت خدا كا دائرہ ۱۴

دريا :درياؤں كے فوائد ۱۱

زندگى :زندگى كا دوام ۱۹

سعادت :عوامل سعادت ۱۳

عبرت :عوامل عبرت ۱، ۲، ۴، ۵

عوامل طبيعى :عوامل طبيعى كا عمل، ۱۴

قدرت :عوامل قدرت ۱۲; قدرت كى نشانياں ۱۲; قدرت كے آثار ۱۳

۲۲

كاشتكارى :كاشتكارى كے فوائد ۱۲

كفار :صدر اسلام كے كفار كا تكبر ۱۰;صدر اسلام كے كفار كى آگاہي۳; صدر اسلام كے كفار كى قدرت ۱۰; صدر اسلام كے كفار كے وسائل ۱۰; كفار اور تاريخ كا تحليل و تجزيہ ۴; كفار كا عبرت حاصل نہ كرنا ۱،۴ كفار كى سرزنش۱

كفر :آيات الہى سے انكار ۱; كفر كے آثار ۹، ۲۰

گناہ :گناہ كى دنيوى سزا ۱۶ ;گناہ كے آثار ۱۶، ۲۰

گذشتہ اقوام :گذشتہ اقوام كا انجام ۳;گذشتہ اقوام كى تاريخ ۱

لوگ (عوام) :عوام اور تاريخ كے تحولات ۱۷

مادى وسائل :مادى وسائل كا ضعف ۸; مادى وسائل كے آثار ۱۳

معاشرہ:معاشروں كى پيدائش كى وجہ ۱۸;معاشروں كى نابودى كے اسباب ۹

ہدايت :ہدايت كا طريقہ ۵

ہلاكت :دنيوى ہلاكت كے موجبات ۶، ۹، ۱۵; ہلاكت سے نجات ۸

آیت ۷

( وَلَوْ نَزَّلْنَا عَلَيْكَ كِتَاباً فِي قِرْطَاسٍ فَلَمَسُوهُ بِأَيْدِيهِمْ لَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُواْ إِنْ هَـذَا إِلاَّ سِحْرٌ مُّبِينٌ )

اور اگر ہم آپ پر كا غذ پر لكھى ہوئي كتاب بھى نازل كرديتے اور يہ اپنے ہاتھ سے چھو بھى ليتے تو بھى ان كے كافر يہى كہتے كہ يہ كْھلا ہوا جادو ہے

۱_ اگر خداكى جانب سے پيغمبر(ص) پر كاغذ پر لكھى ہوئي كتاب نازل ہوتى تو بھى كفار اسے سحر و جادو كہتے_

و لو نزلنا عليك كتابا فى قرطاس فلمسوه با يديهم لقال الذين كفروا ان هذا الا سحر مبين

۲۳

۲_ زمانہ بعثت ميں ، كفار مكہ كا وحى اور معجزات الہى كے مقابلے ميں شديد ہٹ دھرمى اور عناد دكھانا اور حق كو قبول نہ كرنا_و لو نزلنا عليك كتابا ان هذا الاَّ سحر مبين

سورہ انعام مكہ ميں نازل ہوئي ہے_ بنابرايں قدرتى بات ہے كہ اس دور كے لوگوں خصوصاً مشركين مكہ كے بارے ميں بحث كررہى ہے _

۳_ آيات قرآن، پيغمبر(ص) پر كتابى صورت ميں نازل نہيں ہوئيں كہ انھيں چھوكر ديكھا جاتا_

و لو نزلنا عليك كتابا فى قرطاس فلمسوه با يديهم

۴_ پيغمبر(ص) كى نبوت و رسالت اور آيات الہى كے مقابلے كے ليے كفار كا ايك ہتھيار جادو كى تہمت لگانا تھا_

لقال الذين كفروا ان هذا الاَّ سحر مبين

۵_ حق كے سامنے سختي، شدت اور كفر، حوادث و واقعات كى بے جا تفسير اور فھم ميں انحراف كى راہ فراہم كرتاہے_

و لو نزلنا لقال الذين كفروا ان هذا الا سحر مبين ''الذين كفروا ...'' ميں كفر كو عنوان بنانا، كفار كے غلط اور گمراہ افكار پر كفر كى تاثير كو ظاہر كررہاہے_ يعنى ''كفر'' واقعات و حوادث كے ''حق'' كے برخلاف اور واقعيت كے برعكس تفسير كرنے كا سبب بنتاہے_

۶_ كفر اختيار كرنا، ہر قسم كے معجزے اور (حقانيت پيغمبر(ص) پر گواہ) آيت كے انكار كا سبب بنتاہے خواہ وہ كتنا ہى قابل حس كيوں نہ ہو_و لو نزلنا عليك لقال الذين كفروا ان هذا الاَّ سحر مبين

آسمانى كتب:آسمانى كتب كا نزول۱

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) پر تہمت ۴ ; آنحضرت(ص) سے جنگ ۴; آنحضرت (ص) كى حقانيت كے دلائل ۶

آيات الہي:آيات الہى سے جنگ ۴

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۲،۴

انحراف :فكرى انحراف كے اسباب۵

تہمت :جادو كى تہمت ۱، ۴

۲۴

حق:حق كو قبول نہ كرنے كے آثار ۵

حوادث :حوادث اور واقعات كا غلط تجزيہ ۵

قرآن :قرآن كى پيشگوئي ۱; نزول قرآن كى كيفيت ۳

كفار :كفار اور آسمانى كتاب ۱; كفار اور آنحضرت(ص) ۴; كفار اور آيات خدا ۴; كفار اور نزول وحى ۱; كفار كے طور طريقے ۱; كفار كے مقابلے كاطريقہ ۴

كفار مكہ :كفار مكہ اور معجزہ ۲; كفار مكہ اور وحى ۲; كفار مكہ كا حق قبول نہ كرنا۲; كفار مكہ كى دشمنى ۲;كفا رمكہ كى ہٹ دھرمى ۲

كفر :كفر كے آثار ۵، ۶

معجزہ :معجزہ كو جھٹلانے كے عوامل ۶

آیت ۸

( وَقَالُواْ لَوْلا أُنزِلَ عَلَيْهِ مَلَكٌ وَلَوْ أَنزَلْنَا مَلَكاً لَّقُضِيَ الأمْرُ ثُمَّ لاَ يُنظَرُونَ )

اور يہ كہتے ہيں كہ ان پر ملك كيوں نہيں نازل ہو تا حالا نكہ ہم ملك نازل كرديتے تو كام كا فيصلہ ہو جاتا اور پھر انھيں كسى طرح كى مہلت نہ دى جاتى

۱_ پيغمبر(ص) پر ملائكہ كے نزول كو (اپنى آنكھوں سے) مشاہدہ كرنے كا تقاضا كفار كا (محض) ايك بہانہ اور بے جا سؤال تھا_و قالوا لو لا انزل عليه ملك و لو انزلنا ملكا لقضى الامر

۲_ ناقابل عمل معجزات كا تقاضا كركے، بہانے بنانے والے كفار كا پيغمبر(ص) پر ايمان لانے سے فرار كرنا_

و لو انزلنا ملكا لقضى الامر ثم لا ينظرون

حرف ''لو'' اكثر وہاں استعمال كيا جاتاہے كہ جہاں ''ناقابل عمل'' امر كى شرط لگائي جائے_

۲۵

۳_ اگر پيغمبر(ص) پر بعنوان معجزہ، ملائكہ كا نزول محسوس (قابل ديد) شكل ميں ہوتا تو كفار فوراً ہلاك ہوجاتے اور ان كى مہلت ختم ہو جاتي_و لو انزلنا ملكا لقضى الامر ثم لا ينظرون

۴_ اگر پيغمبر(ص) پر ايك لكھى ہوئي كتاب نازل ہوتى تو بھى كفار ايمان نہ لاتے اور (اس كے بعد) فرشتوں كے نزول كا تقاضا كرنے لگتے_و لو نزلنا عليك كتابا فى قرطاس فلمسوه بايديهم لقال و قالوا لولا انزل عليه ملك

اس احتمال كى بنا پر كہ ''قالوا'' ''لو'' كے جواب ميں ، پہلى آيت پر عطف كيا گيا ہو_

۵_ اگر ملائكہ بعنوان معجزہ، پيغمبر(ص) پر نازل ہوتے ہوئے ديكھے جاتے تو كفار كى مہلت ختم ہوجاتي_

ولو انزل ملكا لقضى الامر ثم لا ينظرون جملہ ''لقضى الامر'' اور ''ثم لا ينظرون'' سے پتہ چلتاہے كہ اگر محسوس انداز ميں ''فرشتہ'' نازل ہوتا تو كفار كى مہلت ختم ہوجاتى بنابرايں اس سے يہ نكتہ سامنے آتا كہ اس قسم كى آيات كے نزول سے پہلے، كفار مہلت الہى سے بہرہ مند تھے_

۶ ملائكہ كے آشكار و ظاہرى طور پر نازل ہونے كے تقاضے كے خطرناك انجام و نتائج سے كفار كا آگاہ نہ ہونا_

و لو انزلنا ملكا لقضى الامر ثم لا ينظرون

۷_ معجزات كا مشيت الہى اور ايك قانون كے مطابق پيش كيا جانا_

و لو نزلنا ملكا لقضى الامر ثم لا ينظرون

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) سے اعراض ۲

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۱، ۲

ايمان :حضرت محمد(ص) پر ايمان ۲; متعلق ايمان ۲

خدا تعالى :مشيت خدا ۷

كفار :صدر اسلام كے كفار ۲،۴ ;صدر اسلام كے كفار كے تقاضے ۱;كفار كا جہل ۶; كفار كا حيات كى جانب ميلان ۱،۴; كفار كو مہلت دينا ۳،۵; كفار كى بہانہ جوئي ۱،۲;كفار كى ہلاكت كے اسباب ۳; كفار كے تقاضے ۱،۴،۶

معجزہ :درخواستى معجزہ ۱، ۲، ۴، ۵، ۶; معجزے كا قانون كے مطابق ہونا ۷; معجزے كى درخواست ۲; نزول ملائكہ كا معجزہ ۳

ملائكہ :رؤيت ملائكہ كى درخواست ۱; ; ملائكہ كا نزول ۵; نزول ملائكہ كى درخواست ۴، ۶

۲۶

آیت ۹

( وَلَوْ جَعَلْنَاهُ مَلَكاً لَّجَعَلْنَاهُ رَجُلاً وَلَلَبَسْنَا عَلَيْهِم مَّا يَلْبِسُونَ ) .

اگر ہم پيغمبر كو فرشتہ بھى بناتے تو بھى مرد ہى بناتے اور وہى لباس پہناتے جو مرد پہنا كر تے ہيں

۱_ بالفرض اگر ملائكہ كو پيغمبرى اور نبوت كے ليے انتخاب كيا جاتا تو اللہ تعالى انھيں بشر كى شكل ميں قرار ديتا_

و لو جعلناه ملكا لجعلناه رجلا

۲_ فرشتے كو پيغمبر بناكر بھيجنے كى درخواست كرنا، كفار كا صرف ايك بہانہ ہے_و لو جعلنه ملكا

ہوسكتاہے جملہ ''و لو جعلنا ملكا ...'' پہلى آيت سے جدا ہو اور كفار كے ايك دوسرے تقاضے كا جواب ہو كہ جس ميں انھوں نے فرشتہ كو پيغمبر كے عنوان سے بھيجنے كى درخواست كى ہو_

۳_ ناممكن معجزات كا تقاضا كركے، بہانہ جو كفار كا پيغمبر(ص) پرايمان لانے سے فرار كرنا_و لو جعلنه ملكا لجعلناه رجلا

۴_ كفار، انسان ميں مقام رسالت پر فائز ہونے كي لياقت و صلاحيت كے منكر اور اس مقام كے ملائكہ سے مختص ہونے كے مدعى ہيں _و لو جعلنه ملكا

۵_ خداوندكريم، لوگوں كے ليے، بشر كے علاوہ كسى اور جنس سے پيغمبر مبعوث نہيں كرے گا_

و لو جعلنه ملكا لجعلناه رجلا

۶_ خداوندكريم اپنے انبياء كو مردوں ميں سے انتخاب كرتاہے_و لو جعلناه ملكا لجعلناه رجلا

''بشرا'' كے بجائے ''رجلا ً'' كہنا، مذكورہ نكتہ پر دلالت كرتاہے_

۷_ عام لوگ دنيا ميں ملائكہ كى اصلى شكل ديكھنے سے عاجز ہيں _و لو انزلنا ملكا لقضى الامر و لو جعلنه

۲۷

ملكا لجعلناه رجلا

پہلى آيت ميں اصلى شكل ميں ملائكہ كے نزول كو قضائے امر اور كفار كى ہلاكت سے مشروط كيا گياہے_ اور اس آيت ميں ايك فرضى فرشتے كے نازل ہونے كو مردوں كى شكل ميں بيان كيا گياہے_ ان دو نكتوں سے مندرجہ بالا مفہوم اخذ كيا جا سكتاہے_

۸_ خداوند بنى آدم كى جانب ملائيكہ كو پيغمبر بناكر نہيں بھيجتا_و لو جعلناه ملكا لجعلناه رجلا

حرف ''لو'' ان موارد ميں استعمال ہوتاہے كہ جہاں شرط، ايك ممنوع و ناقابل عمل، امر ہو_

۹_ آدمى كى شكل ميں ملائكہ كے مجسم ہونے كا امكان_و لو جعلناه ملكا لجعلناه رجلا

آيت ميں جس چيز كى نفى كى گئي ہے وہ ملائيكہ كا پيغمبر ہوناہے نہ كہ ان كا آدمى كى شكل ميں مجسم ہونا_

۱۰_ اگر ملائكہ ميں سے پيغمبر مبعوث كر ديا جاتا تو بھى كفار كے بہانے بنانا اور مغالطہ والى وضعيت ختم نہ ہوتي_

و لو جعلنا ملكا لجعلناه رجلا و للبسنا عليهم

۱۱_ رسالت پيغمبر(ص) كا انكار كرنے والے حقيقت كو چھپاتے ہيں اور مغالطے سے كام ليتے ہيں _

و للبسنا عليهم ما يلبسون ''يلبسون'' فعل مضارع ہے اور كفار كى تلبيس كے استمرار كو ظاہر كررہاہے_

۱۲_ خداوندعالم، رسالت پيغمبر(ص) كے بارے ميں حق كو چھپانے والوں اور مغالطہ ميں ڈالنے والوں كو گمراہى ميں چھوڑ ديتاہے_و للبسنا عليهم ما يلبسون

۱۳_ اپنى مغالطہ كارى اور حق پوشى كے نتيجہ ميں انسان كا ہدايت الہى سے محروم ہوجانا_

و للبسنا عليهم ما يلبسون تلبيس خداوند ''للبسنا'' رتبہ كے لحاظ سے خود انسان كى تلبيس (ما يلبسون) كے بعد واقع ہوتى ہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) سے دورى ۳; آنحضرت كى نبوت ميں مغالطہ ۱۲

ابنياء :انبياء كا انتخاب ۶ ; انبياء كا بشر ہونا ۱،۵; انبياء كا مرد ہونا۶ انبياء كى خصوصيات ۱-،۵،۶،۸; انبياء كى جنس۱۰

انسان :انسان كى كمزورى ۴، ۷

۲۸

ايمان :حضرت محمد(ص) پر ايمان ۳; متعلق ايمان ۳

حق :كتمان حق كے آثار ۱۳ ;كتمان كرنے والوں كى گمراہى ۱۲

خدا تعالى :اضلال خدا (خدا كا گمراہ كرنا) ۱۲;ہدايت خدا۱۳

كفار :صدر اسلام كے كفار ۳ ;كفار اور كتمان حق ۱۱; كفار اور محمد(ص) ۳;كفار اور نبوت بشر ۴;كفار اور نبوت محمد (ص) ۱۱; كفار اور نبوت ملائكہ ۴;كفار كا عقيدہ ۴ ; كفار كا مغالطہ ۱۰، ۱۱;كفار كى بہانہ جوئي ۲، ۳، ۱۰; كفار كى خواہشات ۲

كفر :حضرت محمد(ص) كے بارے ميں كفر ۳

مغالطہ :مغالطے كے آثار ۱۳

ملائكہ :تجسم ملائكہ ۹;رؤيت ملائكہ ۷; نبوت ملائكہ ۱، ۸; نبوت ملائكہ كا تقاضا ۲;

نبوت :مقام نبوت ۴، ۵، ۸

ہدايت :ہدايت سے محروميت ۱۳

۲۹

آیت ۱۰

( وَلَقَدِ اسْتُهْزِءَ بِرُسُلٍ مِّن قَبْلِكَ فَحَاقَ بِالَّذِينَ سَخِرُواْ مِنْهُم مَّا كَانُواْ بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ )

پيغمبر آپ سے پہلے بہت سے رسولوں كا مذاق اڑايا گيا ہے جس كے نتيجہ ميں مذاق اڑانے والوں كے لئے ان كا مذاق ہى ان كے گلے پڑ گيا اور وہ اس ميں گھر گئے

۱_ پيغمبر(ص) سے پہلے بھى بہت سے انبياء الہى كفار كے مذاق كا نشانہ بنتے رہے ہيں _و لقد اسْتُهْزِءَ برسل من قبلك

۲_ پورى تاريخ كے دوران كفار اور انبياء كے درميان نزاع جارى رہاہے_و لقد اسْتُهْزِءَ برسل من قبلك

۳۰

۳_ طول تاريخ ميں انبيائے الہى كا مذاق اڑانا اور ان سے تمسخر كرنا كفار كا شيوہ رہاہے_

و لقد اسْتُهْزِءَ برسل من قبلك ما كانوا به يستهزؤن

۴_ طول تاريخ ميں ، انبيائے الہى كے وعدہ عذاب اور ڈرانے كا مذاق اڑانا انبياء كے خلاف كفار كى جنگ كا ايك طريقہ ہے_و لقد اسْتُهْزِءَ برسل من قبلك فحاق بالذين سخروا منهم ما كانوا به

يہ اس وقت ہے كہ جب ''ما كانوا بہ يستھزؤن'' سے مراد وہ عذاب ہو كہ جس كا خدا كى طرف سے وعدہ ديا گيا ہے اور جو انبيائعليه‌السلام كے پيام ميں ذكر ہوا ہے_

۵_ ملائيكہ كو ديكھنے اور ايك ملموس (قابل ديد) كتاب كے نزول كا تقاضا كركے كفار كا پيغمبر اكرم(ص) كى نسبت تمسخر و اڑانا_و لو نزلنا عليك كتابا فى قرطاس فلمسوه و لقد اسْتُهْزِءَ برسل من قبلك

كفار كى بے جا توقعات اور بہانہ جوئيوں كو بيان كرنے كے بعد، پيغمبر(ص) كى تسلى كے ليے، گذشتہ انبياء سے كيئے گئے مذاق كو ياد دلانا، ظاہر كرتاہے كہ يہى بہانہ جوئياں ، انبياء الہى كے بارے ميں كفار كے مذاق كا مصداق ہيں _

۶_ خداوندعالم كا، گذشتہ انبياء سے كيئے گئے مذاق اور مذاق كرنے والوں كے برے انجام كى ياد دلاكر، پيغمبر اكرم(ص) كو تسلى و تشفى دينا_و لقد استهزى برسل من قبلك فحاق بالذين سخروا منهم ما كانوا به يستهزء ون

۷_ انبياء اور ان كى جانب سے ديئے گئے وعدہ عذاب كا مذاق اڑانے والے كفار كا، اسى عذاب ميں مبتلا ہونا كہ جس كا وہ مذاق اڑاتے تھے_فحاق بالذين سخروا منهم ما كانوابه يستهزء ون

يہ اس بنا پر كہ ''ما'' موصولہ ہے اور اس سے مراد وہ عذاب الہى ہے كہ جو انبياء كے كلام ميں ذكر ہوا ہے_ اور كفار اسى (عذاب) كو اپنے استہزاء كا نشانہ بناتے ہيں _

۸_ جو كفار، گذشتہ انبياء كا مذاق اڑاتے تھے، انكا اسى عذاب ميں گرفتار ہونا جس كا وہ مذاق اڑاتے تھے_

فحاق بالذين سخروا منهم ما كانوا به يستهزؤن

يہ اس بنا پر ہے كہ آيت ''جزاء ما كانوا بہ يستھزؤن'' اس طرح تقدير ميں ہو تو اس صورت ميں ''ماكانوا'' ميں ''ما'' مصدريہ ہے اور ضمير ''بہ'' كا مرجع كلمہ ''رسل'' كے قرينے سے آيت كے اول ميں كلمہ ''رسول'' ہوسكتاہے_

۳۱

۹_ خداوندعالم طول تاريخ ميں اپنے انبياء كا مددگار اور پشت پناہ رہاہے_

و لقد استهزي برسل من قبلك فحاق بالذين سخروا منهم ما كانوا به يستهزء ون

۱۰_ خداوندمتعال كا پيغمبر(ص) سے مذاق كرنے والوں كو خبردار كرنا_

و لقد استھزيٌ برسل من قبلك فحاق بالذين سخروا منھم ما كانوا بہ يستھزء ون

۱۱_ الہى معارف اور اديان كا مذاق اڑانے والوں كو خدا كى طرف سے خبردار كيا جانا_

و لقد استهزء برسل من قبلك فحاق بالذين سخروا منهم ما كانوا به يستهزؤن

۱۲_ دشمنوں كى سرد جنگ كے مقابلے ميں استقامت اور ان كے تمسخر سے نہ ڈرنے كى ضرورت_

و لقد استهزء برسل من قبلك فحاق بالذين سخروا منهم ما كانوا به يستهزؤن

آسمانى كتب :آسمانى كتاب كا تقاضا ۵

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) سے مذاق ۵; آنحضرت(ص) - سے مذاق كرنے والوں كو خبردار كيا جانا۱; آنحضرت(ص) كو تسلي

انبياء :انبياء سے جنگ ۲،۴ ; انبياء سے مذاق ۱،۳،۶; انبياء كا مذاق اڑانے والوں كى سزا ۸ ; انبياء كى امداد ۹ ; انبياء كے ڈرانے كا مذاق اڑانا ۴،۷

انجام:برا انجام۶

جنگ :جنگ ميں شجاعت ۱۲

خدا تعالى :خدا كى جانب سے خبردار كيا جانا ۱۰ ، ۱۱;خدا كى طرف سے امداد ۹

دشمن:دين كا مذاق اڑانے والوں كو خبردار كيا جانا۱۱

سرد جنگ :(اعصابي) جنگ ميں استقامت ۱۲

كفار :صدر اسلام كے كفار ۵ ;كفار اور انبيا،۱،۲،۳،۴;

۳۲

كفار اور حضرت محمد(ص) ; كفار كا عذاب ۷،۸; كفار كا محسوسات كى جانب حائل ہونا۵: كفار كى خواہشات ۵; كفار كى طرف سے استہزاء ۱، ۳،۴ ، ۷ ; كفار كے طور طريقے۳; كفار كے مقابلے كا طريقہ۴

مذاق اڑانے والے:مذاق اڑانے والوں كا انجام ۶ ; مذاق اڑانے والوں كى سزا ۷،۸

ملائكہ :ملائكہ كو ديكھنے كا تقاضا ۵

آیت ۱۱

( قُلْ سِيرُواْ فِي الأَرْضِ ثُمَّ انظُرُواْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِينَ )

آپ ان سے كہہ دليجے كہ زمين ميں سير كريں پھر اس كے بعد ديكھيں كہ جھٹلا نے والوں كا انجام كيا ہوتا ہے

۱_ پيغمبر اكرم(ص) كى لوگوں كو زمين ميں چلنے پھر نے اور انبياء الہى كو جھٹلانے والوں كے انجام ميں غور و فكر اور تدبر كرنے كى جانب رغبت دلانے پر مامور ہونا_قل سيروا فى الارض ثم انظروا كيف كان عقبة المكذبين

۲_ لوگوں كو گذشتہ امتوں كى تاريخ كے بارے ميں تحقيق و مطالعہ كرنے اور اس سے پند و نصيحت حاصل كرنے پر وارداركرنا، دينى مبلغين كا فريضہ ہے_قل سيروا فى الارض ثم انظروا

فعل امر ''قل'' پيغمبر(ص) سے خطاب ہے كہ جس ميں آنحضرت(ص) كو حكم ديا گيا ہے كہ آپ(ص) لوگوں كو تاريخ كے بارے ميں تحقيق و مطالعہ كرنے كى ترغيب دلائيں _يہ فريضہ، ملاك كے لحاظ سے فقط پيغمبر(ص) سے ہى مختص نہيں ہے بلكہ سب كا فريضہ ہے خصوصاً دينى مبلغين كا_

۳_ زمين كے طول و عرض پر گذشتہ امتوں كے عبرت آموز آثار كا موجود ہونا_قل سيروا فى الارض ثم انظروا كيف كان عاقبة المكذبين

۴_ انبياء كى دعوت كا زمين كى وسعتوں تك پھيلا ہونا اور كفار كا (ہر جگہ) ان كى مخالفت كرنا_

۳۳

''قل سيروا فى الارض ثمَّ انظروا

''الارض'' كا مطلب پورى زمين ہے كہ جس كا گذشتہ لوگوں كے آثار كے بارے ميں مطالعہ اور چلنے پھرنے كے ليے ايك ميدان كے عنوان سے تعارف كروايا گيا ہے لہذا اس سے پتہ چلتاہے كہ انبياء پورى زمين پر موجود رہے ہيں ، اسى طرح ان كو جھٹلانے والے (كفار) بھى زمين پر پھيلے ہوئے ہيں _

۵_ انسان كى تربيت و ہدايت ميں ، گذشتہ امتوں كى تاريخ اور آثار كے مطالعہ اور اس سے عبرت حاصل كرنے كا اہم كردار_قل سيروا فى الارض ثم انظروا كيف كا ن عاقبة المكذبين يہ كہ زمين ميں سير سے، امتوں كى تاريخ ميں سير و مطالعہ مراد ہو_

۶_ گذشتہ لوگوں كى عاقبت، آئندہ آنےوالوں كے ليے درس عبرت ہے_قل سيروا فى الارض ثم انظروا كيف كان عاقبة المكذبين

۷_ انسانى تہذيب و تمدن كے انحطاط اورتباہى كے عوامل ميں سے (ايك عامل) آيات الھى اور انبياء كو جھٹلاناہے_

ثم انظروا كيف كان عاقبة المكذبين

۸_ پيغمبر(ص) اور خدا كى طرف دعوت دينے والوں كو، جھٹلانے والوں كو خداوند كى جانب سے خبردار كيا جانا_

ثم انظروا كيف كان عاقبة المكذبين

۹_ انبياء اور رسالت الہى كے حامل افراد كو جھٹلانے (والوں ) كے برے انجام كى طرف عبرت آميز نظر اور توجہ كرنے كى ضرورت_ثم انظروا كيف كان عاقبة المكذبين

۱۰_ گذشتہ (لوگوں كي) تاريخ ہو يا آئندہ آنے والوں كى دونوں صورتيں بنى آدم كى ترقى و سعادت يا شقاوت وانحطاط كا راستہ يكساں اور قانون و قاعدے كے مطابق ہے_قل سيروا فى الارض ثم انظروا كيف كان عاقبة المكذبين

گذشتہ لوگوں كى تاريخ ميں غور و فكر كرنے اور اس سے عبرت حاصل كرنے كے حكم (امر) سے پتہ چلتاہے كہ سعادت و شقاوت كے عوامل، طول تاريخ ميں يكساں رہے ہيں _

۱۱_ گذشتہ لوگوں كى تاريخ ميں تحقيق و تجزيہ كرنے اور اس كے بارے ميں غور و فكر كرنے كا تربيتى و تعميرى كردار_

ثم انظروا كيف كان عاقبة المكذبين

۳۴

آثار قديمہ كا علم :آثار قديمہ كے علم كى اہميت ۳، ۵

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۲

آيات خدا :آيات خدا كو جھٹلانے كے آثار ۷

انبياء :انبياء كو جھٹلانے كے آثار ۷; انبياء كو جھٹلانے والوں كا (بُرا) انجام ۱، ۹;انبيا كو جھٹلانے والوں كو خبردار كيا جانا ۸; رسالت انبياء كا دائرہ كار ۴; مخالفين انبيا ۴

تاريخ :تاريخ سے عبرت ۲، ۳، ۶;تاريخ سے عبرت كى اہميت ۹; تاريخ سے عبرت كے آثار ۵;تاريخ كے فوائد ۵، ۱۱; مطالعہ تاريخ كى اہميت ۹;مطالعہ تاريخ كى تشويق ۲ ;مطالعہ تاريخ كے آثار ۵، ۱۱

تدبر :تاريخ ميں تدبر ۱; تدبر پر ابھارنا ۱

تربيت :عوامل تربيت ۵، ۱۱

تعقل :تاريخ ميں تعقل كے آثار ۱۱

تمدن :انحطاط تمدن كے عوامل۷; نابودى تمدن كے عوامل۷

خدا تعالي:خدا تعالى كے ڈراوے۸

رشد :رشد و ترقى كا قانون كے مطابق ہونا ۱۰

سعادت :سعادت و كمال كا قانون كے مطابق ہونا ۱۰

سياحت :سياحت كى جانب تشويق ۱

شقاوت :شقاوت و بدبختى كا قانون كے مطابق ہونا ۱۰

عبرت :عبرت كے عوامل ۲، ۳، ۵، ۶، ۹، ۱۱

كفار :كفار اور ابنياء ۴

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى ۱

ہدايت :ہدايت كے عوامل ۵

۳۵

آیت ۱۲

( قُل لِّمَن مَّا فِي السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ قُل لِلّهِ كَتَبَ عَلَى نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ لَيَجْمَعَنَّكُمْ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ لاَ رَيْبَ فِيهِ الَّذِينَ خَسِرُواْ أَنفُسَهُمْ فَهُمْ لاَ يُؤْمِنُونَ )

ان سے كہئے كہ زمين و آسمان كيں جو كچھ بھى ہے وہ سب كس كے لئے ہے ؟پھر بتايئےہ سب الله ہى كے لئے ہے اس نے اپنے اوپر رحمت كو لازم قرار دے ليا ہے _ وہ تم سب كو قيامت كے دن اكٹھا كرے گا جس ميں كسى شك كى گنجائش نہيں ہے _ جن لوگوں نے اپنے نفس كو خسارہ ميں ڈال ديا ہے وہ اب ايمان نہ لائيں گے

۱_ خداوند متعال پيغمبر(ص) كو مشركين كے ساتھ بحث و استدلال كرنے كا طريقہ اور روش بتارہاہے_

قل لمن ما فى السموات والارض ليجمعنكم الى يوم القيامة

پيغمبر(ص) كو خدا كے فرمان ''قل'' سے پتہ چلتاہے كہ، منكرين معاد كے روبرو ہونے پر اس خصوصى روش اور طريقے سے استفادہ كرنا پيغمبر(ص) كے ليے لازمى ہے_

۲_ زمين اور آسمانوں كے موجودات پر خدا كى على الاطلاق مالكيت واضح اور ناقابل انكار ہے_

قل لمن ما فى السموات والارض قل لله اپنے سوال پر خود خدا كا جواب دينا، جواب كے واضح اور ناقابل انكار ہونے كو ظاہر كررہا ہے_

۳_ كفار، كائنات پر خدا كى على الاطلاق مالكيت كے معترف ہيں _

قل لمن ما فى السموات والارض قل لله كيئے گئے سوال پر خود خداوند كا جواب دينا اور كفار كے جواب كا انتظار نہ كرنا جواب كے بديہى ہونے اور اس بارے ميں (كفار كے) اعتراف كو ظاہر كررہا ہے_

۴_ كائنات ميں متعدد آسمانوں كا وجود_قل لمن ما فى السموات والارض

۵_ خداوند كى على الاطلاق مالكيت سے آگاہ ہونے كے باوجود، كفار كا اس كے بارے ميں اعتراف نہ كرنا_

قل لمن ما فى السموات والارض قل لله

۳۶

۶_ حقائق كو سوال و جواب كى صورت ميں بيان كرنا، قرآنى روش ہے_قل لمن ما فى السموات والارض قل لله

۷_ خداوند عالم نے تمام موجودات پر رحمت كرنا اپنے اوپر لازم كرليا ہے_كتب على نفسه الرحمة

''كتب'' كے معانى ميں سے ثبوت وجود اور قضائے حتمى بھى ہيں _ مذكورہ آيت ميں بھى ظاہرا يہى معنى مراد ہے_

۸_ خلقت كائنات اور خداوند عالم كے دوسرے افعال، اسكى دنيا پر محيط اور وسيع رحمت كى اساس پر (قائم) ہيں _

لمن ما فى السموات كتب على نفسه الرحمة چونكہ خداوند نے ''رحمت'' كو اپنے اوپر فرض كرلياہے_ لہذا جو كام بھى اس سے صادر ہوگا رحمت سے باہر نہيں ہوگا_

۹_ موجودات كا رحمت خداوندمتعال سے بہرہ مند ہونے كے ليے خلق ہونا_قل لمن ما فى السموات والارض قل لله كتب على نفسه الرحمة

۱۰_ خداوند كا تمام انسانوں كو روز قيامت جمع كرنا، يقينى اور بلاشبہہ ہے_ليجمعنكم الى يوم القيامة لا ريب فيه _

ہوسكتاہے كہ ضمير ''فيہ'' كا مرجع جملہ ''ليجمعنكم '' كا مضمون ہو_ يعنى قيامت كے دن تم لوگوں كو جمع كرنا شك و ترديد سے خالى ہے_

۱۱_ انسان كا موت كے ساتھ نابود نہ ہونا_ليجمعنكم الى يوم القيامة

جملہ ''ليجمعنكم '' اور اسكا ''الي'' كے ذريعے متعدى ہونا ظاہر كرتاہے كہ قيامت تك بنى آدم بطور دائم جمع ہوں گے_ اور اس كا لازمہ يہ ہے كہ انسان موت كے بعد فنا نہيں ہوتا_

۱۲_ قيامت كا ناقابل ترديد ہونا_ليجمعنكم الى يوم القيامة لا ريب فيه

''لا ريب فيہ'' قيامت كے بارے ميں ہر قسم كے شك و ترديد كى نفى ہے_ چونكہ قيامت كے بارے ميں ترديد كا واضح ترين مورد، اس كے متحقق ہونے ميں شك و ترديد كرنا ہے_

۱۳_ قيامت، حقائق كے ظاہر ہونے اور ہر قسم كے شك و ترديد كے ختم ہونے كا دن ہے_ليجمعنكم الى يوم القيمة لا ريب فيه ہوسكتا ''فيہ'' كى ضمير كا مرجع''يوم القيامة'' ہو يعنى قيامت والے دن، شك و ترديد نہيں ہوگى اور اس دن شك و ترديد انسان سے رخصت ہوجائے گي_

۳۷

۱۴_ قيامت كے برپا ہونے كا فلسفہ، لوگوں كا رحمت خدا سے بہرہ مند ہونا ہے_كتب على نفسه الرحمة ليجمعنكم الى يوم القيامة

۱۵_ قيامت كا برپا ہونا، رحمت الہى كا ايك جلوہ ہے_كتب على نفسه الرحمة ليجمعنكم الى يوم القيامة

۱۶_ كائنات پر خداوند متعال كى مطلقہ حاكميت_قل لمن ما فى السموات والارض قل لله ليجمعنكم الى يوم القيامة

۱۷_ جن لوگوں نے اپنے ہاتھوں اپنى جان كو خسارے ميں ڈالا ہے وہى قيامت كے منكر ہيں _

ليجمعنكم الى يوم القيامة الذين خسروا انفسهم فهم لا يؤمنون ''لا يومنون'' كا متعلق''ليجمعنكم الى يوم القيامة'' كى بناپر قيامت ہو_

۱۸_ اپنے وجود اور جان كے سرمائے كو تباہ كرنا، خسارہ اور دينى معارف كے انكار كا مقدمہ ہے_

ليجمعنكم الى يوم القيامة الذين خسروا انفسهم فهم لا يومنون

۱۹_ (قيامت) اور رسالت پيغمبر(ص) كا انكار كرنے والے (كفار) كا اپنے آپ كو تباہ كرنا، رحمت الہى سے محروم ہونا ہے_و لقد اسْتُهْزِءَ برسل كتب على نفسه الرحمة الذين خسروا انفسهم فهم لا يؤمنون

يہ كہ الہى رحمت بہت وسيع ہے ممكن ہے كفار رحمت الہى سے فيض ياب نہ ہونے كى وجہ سے گھاٹے ميں ہوں _

آسمان :تعدد آسمان ۴; آسمانوں كے موجودات كا مالك ۲

آفرينش (خلقت) :حاكم آفرينش ۱۶

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كا دليل لانا; آنحضرت(ص) كى تسليم

احتجاج (دليل و حجت لانا) :مشركين سے احتجاج ۱

اقرار :مالكيت خدا كا اقرار ۳

انسان :انسانوں كا قيامت ميں ہونا ۱۰;انسانوں كا يقينى طور پر محشور ہونا ۱۰;انسان كى بقاء ۱۱

۳۸

حقائق :حقائق كو بيان كرنے كى روش ۶

خدا تعالى :افعال خدا كا منشا۸; خالقيت خدا ۸; خدا اور شرعى ذمہ دارياں ۷; خدا كى حاكميت ۱۶;رحمت خدا ۷، ۸، ۹، ۱۴; رحمت خدا كے مظاہر ۱۵ ;مالكيت خدا ۲

دين :دين كو جھٹلانے كا پيش خيمہ۱۸

رحمت خدا :۷، ۸، ۹، ۱۴; رحمت خدا سے محروميت ۱۹

خسارے ميں رہنے والے:خسارے ميں رہنے و رہنے والے ۱۹

سوال :سوال و جواب كى اہميت ۶

عمر :سرمايہ عمر كا تباہ كرنا ۱۷، ۱۸، ۱۹

قيامت :قيامت كا برپا ہونا ۱۵; قيامت كا حتمى ہونا ۱۲; قيامت كى خصوصيات ۱۳; قيامت كے دن حقائق كا ظاہر ہونا ۱۳; قيامت ميں يقين ۱۳; فلسفہ قيامت ۱۴; مكذبين قيامت ۱۷;

كفار :كفار اور كتمان حق ۵; كفار اور مالكيت خدا ۳، ۵; كفار كا اقرار۳; كفار كا خسارے ميں ہونا ۱۹;كفار كا عقيدہ ۳; كفار كى محروميت ۱۹

كفر :قيامت سے كفر ۱۹; نبوت محمد(ص) سے كفر۱۹

موت :موت كى حقيقت۱۱

موجودات :خلقت موجودات ۹; مالك موجودات ۲

۳۹

آیت ۱۳

( وَلَهُ مَا سَكَنَ فِي اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ )

اور اس خدا كے لئے وہ تمام چيزيں ہيں جو رات اور دن ميں ثابت ہيں اور وہ سب كى سننے والا اور سب كا جاننے والا ہے

۱_ دن اور رات ميں موجود تمام اشياء پر خداوند كى حاكميت اور مالكيت مطلقہ_

و له ما سكن فى الليل والنهار ''سَكَنَ'' مادہ ''سكن'' سے ہے (يعنى مسكن اختيار كرنا، ٹھرنا) اور ''ما سكن'' ہر اس وجود كو شامل ہے كہ جو دن و رات ميں موجود ہے_

۲_ فقط خداوندمتعال دن و رات كى متحرك و ساكن چيزوں كا مالك ہے_و له ما سكن فى الليل و النهار

يہ اس بنا پر كہ جب ''ما سكن'' متحرك كے مقابلے ميں بمعنى ساكن ہو_ آيت ميں دوسرا نكتہ يہ ہے كہ عربى زبان ميں كبھى كبھار ضدين ميں سے ايك ضد كو ذكر كيا جاتاہے اور دوسرى كے متعلق خاموشى بھى اختيار كرلى جاتى ہے_ چونكہ مذكور، غير مذكورہ كے ليے كافى ہے اس طرح ميں آيت ميں بھى اگر چہ فقط ''ما سكن'' كہا گيا ہے ليكن يہاں متحرك (اشيائ) بھى مراد ہيں _

۳_ فقط خداوند عالم بہت زيادہ سننے اور جاننے والا ہے_و هو السميع العليم

۴_ كائنات سے آگاہى اور علم، خداوند متعال كى مالكيت مطلقہ كا لازمہ ہے_و له ما سكن فى اللّيل والنهار و هو السميع العليم جملہء''و له ما سكن'' ،''و هو السميع العليم'' كے ليے ايك دليل كى حيثيت ركھتاہے_ يعنى ہر چيز، اعم از اشياء و اقوال اور فكر و افكار تك خدا كى مملوك و مخلوق ہيں _ اور يہ نہيں ہوسكتا كہ خالق اپنى مخلوق سے آگاہ نہ ہو_ كيونكہ اپنى مخلوق كے بارے ميں خالق كا علم ضرورى ہے_

۵_ بنى آدم كے كردار و گفتار سے خداوند متعال كى آگاہى پر توجہ ركھنا، انسان كو ايمان (لانے) پر

۴۰

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

كرنے والا ہے_ كلوا و اشربوا من رزق الله

۲۲ _ اللہ تعالى كى نعمتوں سے استفادہ اسوقت تك مباح اور حلال ہے جب تك زمين پر فساد و بربادى كا باعث نہ بنے_

كلوا واشربوا من رزق الله و لاتعثوا فى الأرض مفسدين كھانے پينے كى اشياء سے استفادہ كى نصيحت كے بعد فسادگرى سے منع كرنا گويا اس نصيحت كو مقيد كرناہے_

۲۳ _ امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے ارشاد فرمايا''نزلت ثلاثة احجار من الجنة و حجر بنى اسرائيل (۱) بہشت سے تين پتھر نازل ہوئے ان ميں سے ايك بنى اسرائيل كے پاس تھا_( ضرورت كے وقت اس سے پانى حاصل كرتے تھے)

اتحاد: اتحاد كى اہميت ۱۲

احكام: ۱۸،۲۲

اختلاف: معاشرتى اختلاف سے نبرد آزمائي ۱۲

۱)مجمع البيان ج/ ۱ ص ۳۸۳ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۸۴ ح ۲۱۷_

اعداد: بارہ كا عد د ۶،۷،۱۰

اقتصاد: اقتصادى توازن كى اہميت ۱۱

اللہ تعالى : اوامر الہى ۳،۵; اللہ تعالى كى نصيحتيں ۱۶; اللہ تعالى كى رزاقيت ۲۱; اللہ تعالى كى روزى ۱۶; اللہ كے نواہى ۱۷،۱۹

انسان: انسانوں كے حقوق پر تجاوز ۲۰

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كا قلت ميں مبتلا ہونا ۱; بنى اسرائيل كا فساد و تباہى پھيلانا ۱۷; حضرت موسىعليه‌السلام كے زمانے كے بنى اسرائيل ۷; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱،۷،۹،۱۹; بنى اسرائيل كو نصيحت ۱۶; بنى اسرائيل كے چشمے ۶ ،۸،۹، ۱۰،۱۳، ۱۵; بنى اسرائيل كى كھانے والى اشياء ۱۹; بنى اسرائيل كے قبائل ۷، ۸، ۹،۱۰،۱۹; بنى اسرائيل كے لئے پانى كى قلت ۱; بنى اسرائيل كى نجات ۱; بنى اسرائيل كو متنبہ كرنا ۱۷

پاني: پانى كا پتھر سے پھوٹنا ۶،۸،۱۵; پانى كى قلت ۱; پانى كى قلت سے نجات ۲،۴،۱۴

۲۰۱

پتھر : بہشت سے نازل ہونے والے پتھر ۲۳

جائز امور( مباحات): جائز امور سے استفادہ ۲۲

چشمہ : پتھر كا چشمہ ۶،۸،۱۰،۱۵

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام كى دعا كى قبوليت ۴; حضرت موسىعليه‌السلام كا پانى طلب كرنے كى دعا ۲،۳،۴، ۵، ۱۵; حضرت موسيعليه‌السلام كى دعا ۲; حضرت موسيعليه‌السلام كا عصا ۳،۵،۶; حضرت موسى كا واقعہ ۲،۳،۴ ،۵ ، ۶ ، ۱۵; حضرت موسىعليه‌السلام كا معجزہ ۱۳

دعا: پانى كى قلت كے لئے دعا۱۴

دينى قائدين: دينى قائدين كى ذمہ دارى ۱۴

ذكر: تاريخ كا ذكر ۱۵

رزق كے لئے كوٹہ سسٹم: كوٹہ سسٹم كى اہميت ۱۱

روايت: ۲۳

روزي: روزى سے استفادہ ۱۶; روزى كا سرچشمہ ۲۱

عمل: پسنديدہ عمل ۱۴

فساد و تباہى پھيلانا: زمين ميں فساد و تباہى پھيلانا ۱۸،۲۲; فساد و تباہى پھيلانے كى حرمت ۱۸; فساد و تباہى پھيلانے كے موارد ۲۰; فساد و تباہى پھيلانے سے نہى ۱۷

محرمات: ۱۸

معجزہ : پتھر كے چشمے كا معجزہ ۱۳

نعمت: نعمت سے استفادہ كا دائرہ ۲۲

۲۰۲

وَإِذْ قُلْتُمْ يَا مُوسَى لَن نَّصْبِرَ عَلَىَ طَعَامٍ وَاحِدٍ فَادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُخْرِجْ لَنَا مِمَّا تُنبِتُ الأَرْضُ مِن بَقْلِهَا وَقِثَّآئِهَا وَفُومِهَا وَعَدَسِهَا وَبَصَلِهَا قَالَ أَتَسْتَبْدِلُونَ الَّذِي هُوَ أَدْنَى بِالَّذِي هُوَ خَيْرٌ اهْبِطُواْ مِصْراً فَإِنَّ لَكُم مَّا سَأَلْتُمْ وَضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ الذِّلَّةُ وَالْمَسْكَنَةُ وَبَآؤُوْاْ بِغَضَبٍ مِّنَ اللَّهِ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ كَانُواْ يَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَيَقْتُلُونَ النَّبِيِّينَ بِغَيْرِ الْحَقِّ ذَلِكَ بِمَا عَصَواْ وَّكَانُواْ يَعْتَدُونَ ( ۶۱ )

اور وہ وقت بھى ياد كرو جب تم نے موسى سے كہا كہ ہم ايك قسم كے كھانے پر صبر نہيں كرسكتے_ آپ پروردگار سے دعا كيجئے كہ ہمارے لئے زمين سے سبزى ، ككڑي، لہسن، مسور اور پياز و غيرہ پيدا كرے _ موسى نے تمھيں سمجھايا كہ كيا بہترين نعمتوں كے بدلے معمولى نعمت لينا چاہتے ہو تو جاؤ كسى شہر ميں اتر پڑو وہاں يہ سب كچھ مل جائے گا _ اب ان پر ذلت اور محتاجى كى مار پڑگئي اور وہ غضب الہى ميں گرفتار ہوگئے _ يہ سب اس لئے ہوا كہ يہ لوگ آيات الہى كا انكار كرتے تھے اور ناحق انبياء خدا كو قتل كرديا كرتے تھے_ اس لئے كہ يہ سب نافرمان تھے اور ظلم كيا كرتے تھے _

۱ _ بنى اسرائيل فقط ''من'' اور''سلوى '' پر اكتفا كرنے پر ناخوش تھے اور اس پر انہوں نے بے صبرى كا مظاہرہ كيا _

لن نصبر على طعام واحد آيہ ۵۷ كى روشنى ميں '' طعام واحد'' سے مراد '' من و سلوى ' ' ہے _

۲ _ بنى اسرائيل نے اپنى غذا كے ايك طرح كے ہونے پر حضرت موسىعليه‌السلام سے شكايت كى _و إذ قلتم يا موسى لن نصبر على طعام واحد

۳ _ انسان تنوع چاہتاہے اور ايك ہى رنگ و ڈھنگ پر بے صبرى كرتاہے_

۲۰۳

لن نصبر على طعام واحد

۴ _ بنى اسرائيل نے حضرت مو سيعليه‌السلام سے درخواست كى كہ اللہ تعالى كى بارگاہ ميں ايك ہى طرح كى غذا كے خاتمے اور ان كے لئے متنوع غذاؤں كى دعا كريں _لن نصبر على طعام واحد فادع لنا ربك ''لن نصبر'' كے قرينہ سے دعا كا مورد غذا كے ايك طرح كے ہونے كا خاتمہ اور '' يخرج لنا ...'' كى بناپر سبزيوں كا حصول ہے _ پس بنى اسرائيل كى خواہش دو طرح كى تھى ۱ _ ايك طرح كى غذا ختم ہوجائے ۲ _ سبزياں مل جائيں _

۵ _بنى اسرائيل نے حضرت موسىعليه‌السلام سے چاہا كہ سبزياں حاصل كرنے كے لئے اللہ تعالى كى بارگاہ ميں دعا كريں _

فادع لنا ربك يخرج لنا مما تنبت الأرض

۶ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے سبزيوں اور زمين سے اگى ہوئي چيزوں كى خواہش كى _يخرج لنا مما تنبت الأرض من بقلها و بصلها ''مما تنبت الأرض _ وہ جو زمين اگاتى ہے '' يہ عبارت دلالت كرتى ہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم ايسى غذاؤں كو چاہتى تھى جو سبزياں اور زمين سے اگى ہوئي ہوں _ بقل اور بصل كا ضمير '' ہا'' كى طرف اضافہ جس كا مرجع ''الأرض'' ہے (زمين كى سبزياں اور زمين كى پياز)يہ اضافہ طلب كى گئي غذاؤں كے زمينى ہونے پر تاكيد ہے_

۷ _ زمانہ بعثت پيامبر اسلام (ص) كے بنى اسرائيل خصوصيات ميں اپنے اسلاف كى طرح تھے_إذ قلتم يا موسى لن نصبر على طعام واحد زمانہ بعثت كے بنى اسرائيل كو ان كے اسلاف كے كردار و گفتار سے نسبت دينا اور '' اذقالوا'' كى بجائے '' إذ قلتم'' كہنا گويا ايسا ہے كہ بعدكے زمانوں كے بنى اسرائيل سماجى معاملات يا نفسياتى و فكرى مسائل ميں اپنے اسلاف كى طرح تھے_

۸ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو آپعليه‌السلام كى دعا كى قبوليت كا يقين تھا_فادع لنا ربك يخرج لنا ''يخرج'' مجزو م ہے جو دلالت كرتاہے كہ اس كى شرط مقدر ہے يعنى '' ادع لنا ربك ان تدع يخرج ...'' دعا كرو اگر دعا كروگے تو خداوند متعال نكال دے گا _ يہ كلام دلالت كرتاہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو دعا كى قبوليت كا اطمينان حاصل تھا_

۹ _ انسان كا زمين سے ا ستفادہ كرنا ايك فطرى رغبت و رجحان ہے _فادع لنا ربك يخرج لنا مما تنبت الأرض

بنى اسرائيل كو غذا ميں تنوع نہ ہونے كى شكايت تھى انہوں نے غذاؤں كا جو تقاضا كيا تو ان ميں زمين سے اگنے والى غذاؤں كى انواع و اقسام شامل تھيں _ يہ امر اس بات كى نشاندہى كرتاہے كہ انسان زمين سے استفادہ كرنا چاہتاہے اور اسكى طرف تمايل ركھتاہے_

۲۰۴

۱۰_ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم صحرائے سينا ميں زمين سے اگنے والى غذاؤں سے بہرہ مند نہ تھي_فادع لنا ربك يخرج لنا مما تنبت الأرض

۱۱ _ زمين سے پودوں كے اگنے كا عمل خداوند متعال كے اختيار ميں ہے _ فادع لنا ربك يخرج لنا مما تنبت الأرض

۱۲ _ عالم طبيعات كے عوامل و اسباب پر اللہ تعالى حاكم ہے _يخرج لنا مما تنبت الأرض

۱۳_ اللہ تعالى كى ربوبيت اور عالم طبيعات پر اس كى حاكميت پر حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم اعتقاد ركھتى تھي_فادع لنا ربك يخرج لنا مما تنبت الأرض

۱۴ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے جن غذاؤں كو طلب كيا وہ يہ تھيں _ سبزى جات ، كھيرے ، گندم ، مسور ، پياز _

يخرج لنا مما تنبت الأرض من بقلها و بصلها

'' فوم '' كا معنى لہسن ہے نيز اس كا معنى گندم بھى كيا گيا ہے يا ايسى چيزيں جن سے روٹى تيار ہوتى ہے_

۱۵ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم جن چيزوں كے حاصل كرنے كے درپے تھى ان كے مقابل '' من و سلوى '' بہتر غذا تھى _قال أتستبدلون الذى هو ادنى بالذى هو خير ''ادني'' ، ''دنو'' سے ہے جس كا معنى ہے نزديك ترين البتہ ''خير'' كے قرينہ سے اس سے مراد پست ترين ہے _ بعض كے نزديك ''ادني'' ''دنائة_ پست '' سے ماخوذ ہے _ بنابريں ''ادني'' كا حقيقى معنى پست ترين ہوگا_

۱۶_ حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم كے بہتر غذا كے مقابل پست تر غذا مانگنے پر ان كى سرزنش كى _قال أتستبدلون الذى هو ادنى بالذى هو خير '' اتستبدلون '' ميں استفہام، انكار توبيخى ہے _ قال كى ضمير ممكن ہے ''ربك ''كى طرف پلٹى ہو اور يہ بھى ممكن ہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام كى طرف لوٹتى ہو _ مذكورہ بالا مفہوم دوسرے احتمال كى بنياد پر ہے _

۱۷ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم اپنے غذائي انتخاب كى مصلحتسے ناآگاہ تھي_قال أتستبدلون الذى هو أدنى بالذى هو خير

۱۸ _ بنى اسرائيل اپنى من پسند غذاؤں ( سبزى جات و غيرہ ) كے حصول كى صورت ميں ''من و سلوى '' سے محروم ہو جاتے_أتستبدلون الذى هو ادنى بالذى هو خير اگر چہ بنى اسرائيل كے كلام ميں يہ معنى موجود نہ تھا كہ ہميں '' من و سلوى '' نہيں چاہيئے ليكن اللہ تعالى يا حضرت موسىعليه‌السلام نے ان كے جواب ميں فرمايا '' اتستبدلون_ تم كيوں تبديل كرنا چاہتے ہو'' يہ اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے كہ ان غذاؤں كے حصول سے تم ''من و سلوى '' سے محروم كرديئے جاؤگے_

۱۹_ بنى اسرائيل اللہ تعالى كى انتہائي عظيم نعمتوں (من

۲۰۵

و سلوى ) كے مقابل ناشكرى قوم تھي_لن نصبر على طعام واحد قال أتستبدلون الذى هو ادني

۲۰ _ اللہ تعالى نے جو كچھ تقدير ميں ركھاہے اسى پر راضى اور صابر رہنا انسان كى حقيقى خير ، مصلحت اور سعادت كى ضمانت فراہم كرتاہے_لن نصبر على طعام واحد قال أتستبدلون الذى هو ادنى بالذى هو خير

۲۱_حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم كے تقاضے ( زمين كى اگى ہوئي غذاؤں كى خواہش) كے بعد ان سے چاہا كہ كسى ايك شہر ميں آجائيں اورشہرى زندگى اختيار كريں _قال أتستبدلون اهبطوا مصراً فان لكم ما سألتم اگر '' قال كى ضمير '' ،''ربك '' كى طرف لوٹتى ہو تو '' اہبطوا ...'' اللہ تعالى كا كلام ہے اور اگر حضرت موسىعليه‌السلام كى طرف پلٹتى ہو تو يہ جملہ حضرت موسىعليه‌السلام كا ہوگا مذكورہ بالا مفہوم دوسرے احتمال كى بنياد پر ہے_

۲۲ _ حضرت موسىعليه‌السلام كا اپنى قوم كو شہروں كى سكونت سے دور ركھنا اس لئے تھا كہ آپعليه‌السلام كى نظر ميں اسكے انتہائي عظيم اہداف تھے_اهبطوا مصراً فان لكم ما سألتم '' اهبطوا مصراً'' ''كسى ايك شہر ميں آجاؤ تو جو چاہو گے مل جائے گا '' يہ جملہ اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كا بيابانوں سے شہروں كى طرف منتقل ہونا نہايت سہل اور آسان كام تھا صحرانوردى ناگزير نہ تھى پس صحرانوردى كو حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم كے لئے خود انتخاب فرمايا تھا _ اس سے يہ مطلب بہت واضح ہوجاتاہے كہ انبياءعليه‌السلام اگر اپنى قوم كے لئے كسى معاملے كا انتخاب كريں خصوصاً جبكہ اس ميں مشكلات كا سامنا ہو تو در حقيقت يہ انتخاب بہت عظيم اہداف تك پہنچانے كے لئے ہوتاہے_

۲۳ _ بنى اسرائيل كے متجاوز افراد كى تقدير ميں خوارى ، فقر و بيچارگى كو اٹل قرار دے ديا گيا_و ضربت عليهم الذلة والمسكنة '' مسكنة'' كا معنى فقر و درماندگى ہے _ '' ذلة'' اور'' مسكنة'' كى تشبيہ '' قبہ _ گنبد'' وغيرہ سے دى گئي ہے پس '' ضربت لكھى گئي يا لگادى گئي '' كا استعمال اسى لئے ہوا ہے يعنى ذلت و خوارى اور درماندگى نے قبہ كى طرح انكا احاطہ كيا ہوا ہے اور ان پر خيمہ زن ہے_

۲۴ _ بنى اسرائيل اللہ تعالى كے غيظ و غضب ميں مبتلا ہوگئے _و باء وا بغضب من الله '' باء وا '' كا معنى لوٹنا ہے وہ لوٹ گئے_ بغضب كى '' بائ'' ملابست يا مصاحبة كے لئے ہے_ يعنى وہ لوٹ گئے اس حالت كے ساتھ كہ غيظ و غضب الہى نے انہيں گھيرا ہوا تھا_

۲۵ _ بنى اسرائيل نے آيات الہى كا انكار كيا اور كفر اختيار كيا_كانوا يكفرون بآيات الله

۲۰۶

۲۶_ بنى اسرائيل كے لئے بہت سے انبياءعليه‌السلام مبعوث ہوئے _و يقتلون النبيين بغير الحق ''النبيين'' ميں الف و لام استغراق كا ہے يہاں اس سے مراد كثرت ہے_

۲۷_ بنى اسرائيل نے بہت سے انبياءعليه‌السلام كو قتل كيا _و يقتلون النبيين بغير الحق

۲۸_ انبياءعليه‌السلام كو قتل كرنے كا بنى اسرائيل كے پاس كوئي عذر يا بہانہ نہ تھا_و يقتلون النبيين بغير الحق

انبياءعليه‌السلام كا قتل چونكہ ہرگز حق نہيں ہے اس لئے '' بغير الحق'' توضيحى قيد ہے تا كہ اس مفہوم كى طرف اشارہ كيا جائے كہ بنى اسرائيل كے پاس كوئي بھى بہانہ نہ تھا مثلاً يہكہ انبياءعليه‌السلام كى نبوت كے بارے ميں جہالت يا خطا و غيرہ گويا انبياءعليه‌السلام كے قتل كو حق ظاہر كرنے كے لئے كوئي بھى عذر نہ ركھتے تھے _

۲۹_آيات الہى كا انكار اور انبياءعليه‌السلام كا قتل بنى اسرائيل كى ہميشہ ہميشہ كے لئے خوارى و درماندگى كا باعث بنے_ذلك بانهم كانوا يكفرون بآيات الله و يقتلون النبيين

''ذلك'' اشارہ ہے ذلة ، مسكنة اور غضب الہى كى طرف اور بانہم ميں '' بائ'' سببيت كے لئے ہے_

۳۰_ بنى اسرائيل آيات الہى كا كفر اختيار كرنے اور انبياءعليه‌السلام كے قتل كرنے سے غضب خداوندى كا شكار ہوئے_

ذلك بانهم كانوا يكفرون بآيات الله و يقتلو ن النبيين

۳۱_بنى اسرائيل ہميشہ سے گناہگار اور متجاوز تھے_ذلك بما عصوا و كانوا يعتدون

۳۲_ بنى اسرائيل كا كفركى طرف تمايل و رجحان اور ان كى انبياءعليه‌السلام كے قتل پر جرا ت ان كى نافرمانى اور تجاوزگرى كى بنياد تھے_يكفرون بآيات الله ذلك بما عصوا و كانوا يعتدون '' ذلك بما عصوا'' ميں ذلك كا مشاراليہ آيات الہى كا كفر اور انبياءعليه‌السلام كا قتل ہے _ البتہ بعض مفسرين نے ''ذلك'' كا مشاراليہ '' ذلت ...'' كو سمجھا ہے _نتيجہ يہ كہ نافرمانى اور تجاوز گرى كو '' ذلت ...'' كى دليل تصور كيا ہے_

۳۳_ آيات الہى كا انكار اور انكا كفر اختيار كرنا انسان كى ذلت وخوارى اور درماندگى كا باعث ہوتاہے_و ضربت عليهم الذلة ذلك بانهم كانوا يكفرون بآيات الله

۳۴_ آيات الہى كا انكار اور ان كا كفر اختيار كرنا اللہ تعالى كے غيظ و غضب كا ذريعہ بنتاہے_و باء وا بغضب من الله ذلك بانهم كانوا يكفرون بآيات الله

۳۵_ الہى قائدين كا قتل ذلت و بے چارگى اور غضب الہى كا باعث بنتاہے_

۲۰۷

ضربت عليهم الذلة ذلك بانهم يقتلون النبيين

۳۶_ تجاوز گرى اور گناہوں كا ارتكاب انسان كو كفر كى ترغيب اور الہى قائدين كے قتل پر آمادہ و لاپرواہ بناديتے ہيں _

يكفرون بآيات الله ذلك بما عصوا و كانوا يعتدون

۳۷_ بنى اسرائيل كى شہر نشينى اور رفاہ و آسائش كا ملنا ان كى نافرماني، تجاوز ، انبياءعليه‌السلام كے قتل اور كفر كا باعث بنے_

لن نصبر على طعام واحد اهبطوا مصراً و ضربت عليهم الذلة يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ آيت كا دوسرا حصہ''ضربت عليهم الذلة'' آيت كے پہلے حصے كے ساتھ مربوط ہو_

۳۸_ بنى اسرائيل كى ''من و سلوى '' پر ناشكرى ، شہر نشينى كا انتخاب اور كفرو تجاوز كى طرف رجحان كا واقعہ سبق آموز اور ياد ركھنے كے لائق ہے _إذ قلتم يا موسى لن نصبر و ضربت عليهم الذلة و كانوا يعتدون ''اذ قلتم''،'' اذكروا'' كے لئے مفعول ہے _

۳۹_عن ابى عبدالله و تلا هذه الآية_ ذلك بانهم كانوا يكفرون بآيات الله و يقتلون النبيين بغير الحق ذلك بما عصوا و كانوا يعتدون قال: والله ما قتلوهم بايديهم ولا ضربوهم باسيافهم و لكنهم سمعوا احاديثهم فاذا عوها فاخذوا عليها فقتلوا فصار قتلاً و اعتداء و معصية (۱) امام صادقعليه‌السلام نے مذكورہ آيہ مباركہ كى تلاوت فرمائي اور فرمايا خدا كى قسم بنى اسرائيل اپنے ہاتھوں سے انبياءعليه‌السلام كو قتل نہ كرتے تھے نہ ہى اپنى تلواروں سے انہيں قتل كرتے تھے ليكن ان كى احاديث كو سنتے اور ان كے راز فاش كرتے نتيجتاً انبياءعليه‌السلام گرفتار ہوتے اور قتل كرديئے جاتے تھے اس اعتبار سے راز فاش كرنے كو ہى قتل، تجاوز اور معصيت كہا گيا ہے _

آيات الہى : آيات الہى كو جھٹلانے كے نتائج ۲۹،۳۳،۳۴; آيات الہى كو جھٹلانے والے ۲۵

اللہ تعالى : اللہ تعالى سے مخصوص امور ۱۱; افعال خداوندى ۱۱; حاكميت الہى ۱۲،۱۳; ربوبيت خداوندى ۱۳; اللہ تعالى كى طرف سے مقدرات پر راضى رہنا ۲۰; غضب الہى ۲۴; غضب الہى كے موجبات ۳۰،۳۴،۳۵

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے كے نتائج ۳۰; انبياءعليه‌السلام كو قتل كرنے كے نتائج ۲۹،۳۰، انبياءعليه‌السلام كے قاتل ۲۷

____________________

۱) كافى ج/۲ ص ۳۷۱ ح /۶ ، نورالثقلين ج/۱ص۸۴ ح ۲۲۱_

۲۰۸

انسان: انسان كى بے صبرى ۳; انسانى مصلحتوں كى تكميل۲۰) انسان كا تنوع طلب ہونا ۳;انسانى رجحانات ۹

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كے تجاوز كے نتائج ۳۲; بنى اسرائيل كى آسائش و رفاہ كے نتائج ۳۷; بنى اسرائيل كى شہرنشينى كے نتائج ۳۷; بنى اسرائيل كى نافرمانى كے نتائج ۳۲; بنى اسرائيل كے قتلوں كے نتائج ۲۹; بنى اسرائيل كے انبياءعليه‌السلام ۲۶; بنى اسرائيل صحرائے سينا ميں ۱۰; صدر اسلام كے بنى اسرائيل ۷; بنى اسرائيل اور انبياءعليه‌السلام كے راز فاش كرنا ۳۹; بنى اسرائيل اور سلوى كى غذا ۱،۱۸،۱۹; بنى اسرائيل اور سبزيوں كى غذا ۱۰; بنى اسرائيل اور '' من'' كى غذا ۱، ۱۸ ،۱۹; بنى اسرائيل اور پياز كى خواہش ۱۴; بنى اسرائيل اور سبزى جات كى خواہش ۱۴; بنى اسرائيل اور مسور كى خواہش ۱۴; بنى اسرائيل اور گندم كى خواہش ۱۴; بنى اسرائيل اور دعا ۵; بنى اسرائيل اور حضرت موسىعليه‌السلام كى دعا ۸; نبى اسرائيل اور انبياءعليه‌السلام كا قتل ۲۷، ۲۸، ۳۲ ، ۳۷ ، ۳۹; بنى اسرائيل اور حضرت موسىعليه‌السلام ۴، بنى اسرائيل كى بے صبرى ۱; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱، ۲، ۴،۵، ۱۰،۱۴،۱۶،۲۱،۲۳،۲۷،۳۸; بنى اسرائيل كى تجاوز گرى ۳۱،۳۸; بنى اسرائيل كى تنوع طلبى ۲،۴; بنى اسرائيل كے جرائم ۲۷; بنى اسرائيل كى جہالت ۱۷; بنى اسرائيل كى خواہشات ۴،۵، ۶، ۱۴ ،۱۵،۲۱; بنى اسرائيل كى پودوں كى شكل ميں غذائيں ۱۴; بنى اسرائيل كى غذائيں ۲،۴،۱۵،۱۷; بنى اسرائيل كى ذلت ۲۳،۲۹; بنى اسرائيل كى تجاوز گرى كا سرچشمہ ۳۷; بنى اسرائيل كى نافرمانى كا سرچشمہ ۳۷; بنى اسرائيل كے كفر كا سرچشمہ ۳۷; بنى اسرائيل كى سرزنش ۱۶; بنى اسرائيل كا شكوہ ۲; بنى اسرائيل كى شہر نشينى ۲۱،۳۸; بنى اسرائيل كى صفات ۷; بنى اسرائيل كا عقيدہ ۲۳; بنى اسرائيل كے مغضوب ہونے كے اسباب ۳۰; بنى اسرائيل كے متجاوزين كا انجام ۲۳; بنى اسرائيل كے متجاوزين كا فقر ۱۳; بنى اسرائيل ميں قتل كى داستان ۲۷، ۳۰،۳۲; بنى اسرائيل كا كفران ۱۹،۳۸;بنى اسرائيل كاكفر ۲۵، ۳۰، ۳۸; بنى اسرائيل كا گناہ ۳۱; بنى اسرائيل كى مصلحتيں ۱۷; بنى اسرائيل كا مغضوب ہونا ۲۴; بنى اسرائيل كى شہرنشينى سے ممانعت ۲۲; بنى اسرائيل كے كفر كا منبع ۳۲; بنى اسرائيل كى ناراضگى ۱

پودے: پودوں كے اگنے كا حقيقى سبب ۱۱

تجاوز: تجاوز كے نتائج ۳۶

جرائم: جرائم كے نتائج ۲۹،۳۰،۳۵; جرائم كے اسباب ۳۲،۳۶،۳۷

۲۰۹

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام كى دعا كى قبوليت ۸; حضرت موسىعليه‌السلام كے اہداف ۲۲; حضرت موسىعليه‌السلام كى سرزنشيں ۱۶; حضرت موسىعليه‌السلام كا واقعہ ۱۶، ۲۱; حضرت موسىعليه‌السلام اور بنى اسرائيل ۱۶،۲۱،۲۲

دينى قائدين: دينى قائدين كے قتل كے نتائج ۳۵; دينى قائدين كے قتل كى زمين ہموار ہونا ۳۶

ذكر: ذكر تايخ ۳۸

ذلت: ذلت كے عوامل ۲۹،۳۳،۳۵

روايت: ۳۹

زمين: زمين سے استفادہ ۹

طبيعاتى اسباب: طبيعاتى اسباب كا عمل ۱۲

ظلم: ظلم كے نتائج ۳۲

غذائيں : پودوں كى شكل ميں غذاؤں كى درخواست ۵،۶

فقر: فقر كے اسباب ۳۵

كفر: آيات الہى كے كفر كے نتائج ۳۰،۳۳،۳۴; كفر كى زمين ہموار ہونا ۳۶; آيات الہى كا كفر ۲۵

كفران : كفران نعمت ۱۹

گناہ : گناہ كے نتائج ۳۶

گناہ گار لوگ : ۳۱ متجاوزين ۳۱ اللہ كے ہاں مغضوب لوگ ۲۴، ۳۰

۲۱۰

إِنَّ الَّذِينَ آمَنُواْ وَالَّذِينَ هَادُواْ وَالنَّصَارَى وَالصَّابِئِينَ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَعَمِلَ صَالِحاً فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ ( ۶۲ )

جو لوگ بظاہر ايمان لائے يا يہودى ، نصارى اور ستارہ پرست ہيں ان ميں سے جو واقعى اللہ اور آخرت پر ايمان لائے گا اور نيك عمل كرے گا اس كے لئے پروردگار كے ہاں اجر و ثواب ہے اور كوئي حزن و خوف نہيں ہے _

۱_ مسلمان، يہود، نصرانى اور صائبين اگر اللہ تعالى پر حقيقى اور سچا ايمان ركھيں ، قيامت كا يقين كريں اور نيك اعمال انجام ديں تو انہيں بہت عظيم اجر ملے گا _ان الذين آمنوا فلهم أجرهم عند ربهم ''الذين آمنوا'' سے مراد مسلمان ہيں _ صابئين كے مذہب كے بارے ميں مختلف آراء موجود ہيں _ علامہ طباطبائي مختلف اقوال كا ذكر كرنے كے بعد بيان فرماتے ہيں كہ صابئين كا مذہب يہوديت، مجوسيت اور حرّانيت سے ملا جلا تھا_

۲ _ مسلمانوں ، يہوديوں نصارى اور صائبين كے ہر طرح كے خوف و اندوہ سے دور رہنے كى شرط اللہ تعالى پر حقيقى ايمان، قيامت كا يقين اور صالح اعمال كا انجام دينا ہے_ان الذين آمنوا و لا خوف عليهم و لا هم يحزنون

'' ان الذين آمنوا'' اور '' من آمن'' ميں ايمان كا تكرار اس امر كى حكايت كرتاہے كہ '' من آمن'' ميں حقيقى اور سچا ايمان مراد ہے نہ كہ لفظى اور ظاہري

۳ _ خود كو اديان الہى كى جانب بغير حقيقى ايمان اور نيك اعمال كے نسبت دينا سعادت كا باعث نہيں ہے_

ان الذين آمنوا من آمن بالله و اليوم الآخر و عمل صالحاً فلهم أجرهم ''من آمن ...'' ميں كوئي ضمير نہيں جو ''الذين ...''كى طرف لوٹتى ہو پس '' من آمن ...''سے مراد مسلمان، يہودى ، يا كون مراد ہے ؟ مشخص نہيں _ اس سے معلوم ہوتاہے جو قوم بھى اللہ تعالى اور قيامت پر حقيقى اور سچا ايمان ركھے اور صالح اعمال انجام دے تو سعادت مند ہوگى _ بنابريں ان عناوين كو لانا مختلف نكات كى طرف اشارہ ہے ان ميں سے ايك يہ ہے كہ مسلمان ہونا ، يہودى ہونا يا كافى نہيں ہے بلكہ حقيقى ايمان اور صالح عمل ہى كا رساز ہے _

۲۱۱

۴ _ مسلمان، يہودي، مسيحى اور صابئين وہ لائق ترين امتيں ہيں جو سچے ايمان سے بہرہ مند ہوں اور نيك اعمال انجام ديں _ان الذين آمنوا من آمن بالله واليوم الآخر و عمل صالحاً يہ گزر چكاہے كہ سچا ايمان ہر فرد و قوم سے قبول كيا جائے گا ليكن اسكے باوجود مختلف مذاہب كے ماننے والوں كا ذكر كرنا ہوسكتاہے اس مطلب كى طرف اشارہ ہو كہ مذكورہ مذاہب كے ماننے والوں ميں ايمان كى زمين زيادہ ہموار ہے _

۵ _ اللہ تعالى اور قيامت پر ايمان اورانبياءعليه‌السلام كى رسالت كى تصديق و تائيد اديان الہى و آسمانى كے مشتركہ اصول ہيں _ان الذين آمنوا والذين هادوا من آمن بالله واليوم الآخر ''من آمن'' سے اللہ اور قيامت پر ايمان كا مفہوم نكلتاہے اور آيہ مباركہ كے عناوين (مسلمان، يہودي ...) سے انبياءعليه‌السلام پر ايمان كا معنى معلوم ہوتاہے كيونكہ يہ لوگ انبياءعليه‌السلام كى رسالت پہ اعتقاد ركھتے ہيں _

۶ _ يہود و نصارى اور صابئين كا مذہب الہى و آسمانى اديان ميں سے تھا_ان الذين آمنوا والصابئين

۷_ صالح اعمال كا انجام دينا تمام اديان الہى كا تقاضا و طلب تھي_ان الذين آمنوا والذين هادوا و عمل صالحاً

۸ _ قرآن حكيم ميں يہود ونصارى اور صابئين كے مذاہب رسمى اور شناختہ شدہ تھے_ان الذين آمنوا والذين هادوا و النصارى والصابئين يہ جو مختلف مذاہب كے ماننے والوں كے عناوين كا ذكر ہوا ہے ممكن ہے يہ اس لئے ہو كہ گويا ان كے مذاہب رسمى اور شناختہ شدہ تھے_

۹ _ اللہ تعالى كى جانب سے عظيم جزا كا پانا ،ايمان باللہ ، قيامت پر ايمان اور نيك اعمال كے انجام دينے سے ممكن ہے_من آمن بالله فلهم أجرهم عند ربهم اجر كے ساتھ يہ قيد لگانا كہ وہ اللہ تعالى كے نزديك ہے اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ يہ اجر بہت عظيم ہے _

۱۰_ ايمان بغير عمل صالح كے اور عمل صالح بغير ايمان كے نہ تو كارآمدہے اور نہ ہى انسانى سعادت كا باعث ہے _

من آمن بالله واليوم الآخر و عمل صالحاً

۱۱ _ اللہ تعالى اور قيامت پر ايمان ركھنے والے اور نيك اعمال بجالانے والے انسانوں كو قيامت كے دن كوئي خوف اور حزن و اندوہ نہ ہوگا_من آمن بالله واليوم الآخر و عمل صالحاً و لا خوف عليهم و لا هم يحزنون '' فلہم أجرہم عند ربہم'' كے قرينہ سے كہا جاسكتا كہ ''لا خوف عليہم ...'' كا ظرف قيامت ہے _

۲۱۲

۱۲ _ اللہ تعالى كا كفر ، قيامت كا انكار اور نيك اعمال كا انجام نہ دينا انسان پر خوف اور غم و اندوہ كے طارى ہونے كا باعث ہے _من آمن بالله واليوم الآخر و عمل صالحاً و لا خوف عليهم و لا هم يحزنون '' من آمن'' كا مفہوم گويا يہى ہے_

۱۳ _ يہوديوں كا ذلت و خوارى اور درماندگى سے نجات پانا اور ان سے غضب الہى كا دور ہونا ان كے اللہ تعالى اور قيامت پر حقيقى ايمان اور اعمال صالح كى بجاآورى سے ممكن ہے _ضربت عليهم الذلة والمسكنة من آمن بالله واليوم الآخر و عمل صالحاً فلهم اجرهم ما قبل آيت ميں بيان ہوا ہے كہ يہود كفر اور گناہوں كى وجہ سے خوارى ، ذلت اور غضب كا شكار ہوئے اس آيت ميں يہ جو خصوصاً يہوديوں كا نام ليا گيا ہے (والذين ہادوا) يہ ممكن ہے اس طرف اشارہ ہو كہ يہوديوں كى بدقسمتى سے نجات، كى راہ ايما ن اور عمل صالح ہے _

اجر : غير مسلموں كا اجر ۱; اجر كے موجبات ۱،۹

اديان : ۶ قرآن ميں اديان ۸; اديان كى طرف نسبت ۳; اديان كى تعليمات ۷; اديان كے مشتركات ۵; اديان ميں ہم آہنگى ۵،۷

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى جزائيں ۹; اللہ تعالى كے غضب سے نجات كے اسباب ۱۳

امتيں : مومن امتيں ۴; بہترين امتيں ۴

ايمان : ايمان كے اخروى نتائج۱۱; اللہ تعالى پر ايمان كے نتائج ۱،۲،۹،۱۳; قيامت پر ايمان كے نتائج ۱،۲،۹،۱۳; ايمان كى اہميت ۳; انبياءعليه‌السلام پر ايمان ۵; اللہ تعالى پر ايمان ۵; قيامت پر ايمان ۵; بغير ايمان كے نيك عمل ۱۰; ايمان سے متعلق امور ۵

خوف: خوف كے اسباب ۱۲; خوف كى ركاوٹيں ۲

ذلت: ذلت سے نجات كے اسباب ۱۳

راہ و روش: راہ و روش كى بنياديں ۱۲

سعادت: سعادت كے عوامل ۳،۱۰

صابئين: صابئين كے ايمان كے نتائج ۲; مومن صابئين كا اجر ۱; صابين كا دين ۶; صابئين كے دين كا شناختہ

۲۱۳

شدہ ہونا ۸; صابئين كى ذمہ دارى ۴

صالحين: صالحين قيامت ميں ۱۱

عمل صالح: عمل صالح كے آخرت ميں نتائج۱۱; عمل صالح كو ترك كرنے كے نتائج ۱۲; عمل صالح كے نتائج ۱،۲، ۹،۱۳; عمل صالح كى اہميت ۳،۷; عمل صالح بغير ايمان كے ۱۰

عيسائي: عيسائيوں كے ايمان كے نتائج ۲; مومن عيسائيوں كا اجر ۱; عيسائيوں كا دين ۶; عيسائيوں كى ذمہ دارى ۴

عيسائيت : عيسائيت كا رسمى يا شناختہ شدہ ہونا ۸

غم و اندوہ: غم و اندوہ كے عوامل ۱۲; غم و اندوہ كى ركاوٹيں ۲

قيامت : قيامت كو جھٹلانے كے نتائج ۱۲

كفر: اللہ تعالى كے كفر كے نتائج ۱۲

مسلمان : مسلمانوں كى ذمہ دارى ۴

مغضوبان خدا: ۱۳

مومنين: مومنين كا اجر ۱; مومنين قيامت ميں ۱۱; مومنين اور غم و اندوہ ۱۱; مومنين اور خوف ۱۱

يہود: يہوديوں كے ايمان كے نتائج ۲; مومن يہوديوں كا اجر ۱; يہوديوں كا دين ۶; يہوديوں كى نجات كے اسباب ۱۳; يہوديوں كى ذمہ دارى ۴

يہوديت: يہوديت كا رسمى يا شناختہ شدہ ہونا ۸

۲۱۴

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّورَ خُذُواْ مَا آتَيْنَاكُم بِقُوَّةٍ وَاذْكُرُواْ مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ( ۶۳ )

اور اس وقت كو ياد كرو جب ہم نے تم سے توريت پر عمل كرنے كا عہد ليا اور تمھارے سروں پر كوہ طور كو لٹكا ديا كہ اب توريت كو مضبوطى سے پكڑو اور جو كچھ اس ميں ہے اسے ياد ركھو شايد اس طرح پرہيزگار بن جاؤ_

۱ _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل سے عہد ليا كہ وہ تورات كو سيكھيں گے اور اسكے احكامات پر عمل پيرا ہوں گے_

و إذ أخذنا ميثاقكم خذوا ما آتيناكم

'' ميثاق'' كا معنى تاكيدى عہد و پيمان ہے جملہ ''خذوا ...''پيمان كے مورد كو بيان كررہاہے_ آسمانى كتابوں كو اخذ كرنا يا لے لينا (خذوا ما آتيناكم) اس معنى ميں ہے كہ ان كو قبول كيا جائے اور ان كے احكام پر عمل كيا جائے _

۲ _ اللہ تعالى نے كوہ طور كو بنى اسرائيل كے سروں پر قرار ديا_و رفعنا فوقكم الطور

'' الطور'' ايك پہاڑ كا نام ہے ( مفردات راغب)_ جيسا كہ جناب ابن عباس سے منقول ہے كہ ''الطور'' وہى پہاڑ ہے جہاں حضرت موسىعليه‌السلام مناجات كيا كرتے تھے (مجمع البيان) _ يہ نكتہ قابل توجہ ہے كہ ہر پہاڑ كو بھى طور كہتے ہيں _

۳ _ كوہ طور كو بنى اسرائيل كے سروں پر قرار دينے كا ہدف يہ تھا كہ وہ عہد و پيمان الہى كو قبول كريں _

و إذ أخذنا ميثاقكم و رفعنا فوقكم الطور

۴ _ تورات اللہ تعالى كى جانب سے نازل ہونے والى اور بنى اسرائيل كو عطا كى جانے والى كتاب تھي_

خذوا ما آتيناكم

'' ما آتيناكم'' كى '' ما'' موصولہ ہے_

۵ _ بنى اسرائيل نے تورات كو قبول كرنے اور اس كے احكامات پر عمل كرنے كے لئے ضد اور ہٹ دھرمى كا مظاہرہ كيا _رفعنا فوقكم الطور خذوا ما آتيناكم

يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو ڈرا دھمكا كرچاہا كہ تورات كو قبول كريں اور عہد و پيمان پر عمل پيرا ہوں _

۶ _ تو رات كو پورى سنجيدگى سے قبول كرنا اور كردار و افكار

۲۱۵

كو اسكے مطابق ڈھالنا اللہ تعالى كا بنى اسرائيل كو حكم تھا_خذوا ما آتيناكم بقوة

۷_ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو تورات كے احكام اور معارف سيكھنے كى خاطر اسكو ہميشہ ياد كرنے كى دعوت دى _

و اذكروا ما فيه

'' ذكر'' ايسے علم يا دانش كو كہتے ہيں جسے انسان زبانى ياد كرے اور فراموش نہ كرے _ پس ''اذكروا ما فيہ '' يعنى تورات كے مفاہيم كو زبانى ياد كرو اور كبھى فراموش نہ كرو _

۸ _ بنى اسرائيل كے تورات كو قبول كرنے كا ہدف تقوى حاصل كرنا اور برے اعمال سے دورى اختيار كرنا تھا_

خذوا ما آتيناكم بقوة و اذكروا ما فيه لعلكم تتقون

۹ _ بنى اسرائيل كے سروں پر كوہ طور كا قرار ديا جانا ايك معجزہ اور يادركھنے كے لائق واقعہ تھا_و إذ أخذنا ميثاقكم و رفعنا فوقكم الطور آيت ۴۷ ميں '' اذكروا'' كے لئے '' اذ'' مفعول ہے _

۱۰ _ انسانوں كا تقوى حاصل كرنا ، غير صحيح عقائد اوربرے اعمال سے اجتناب كرنا آسمانى كتابوں كے نزول كے اہداف ميں سے ہے _خذوا ما آتيناكم بقوة و اذكروا ما فيه لعلكم تتقون

۱۱ _ آسمانى كتابوں كے معارف اور مفاہيم كو زندہ ركھنے كى ضرورت ہے _خذوا ما آتيناكم بقوة و اذكروا ما فيه

۱۲ _ دين دارى ميں انسان كى سنجيدگى اور استحكام تقوى كے مرحلہ تك پہنچنے كى بنيادى شرط ہے _خذوا ما آتيناكم '' بقوة لعلكم تتقون يہ مفہوم '' بقوة'' كى قيد سے سمجھ ميں آتاہے _

۱۳ _ آسمانى كتاب كا سيكھنا اور اسكے مطابق عقائد و اعمال كو منظم كرنا اہل ايمان كے ذمے ايك اہم فريضہ ہے _

خذوا ما آتيناكم بقوة و اذكروا ما فيه

۱۴ _ تبليغ دين كے لئے الہى احكام و قوانين كى تشريح كرنا ايك بہترين روشعمل ہے _خذوا ما آتيناكم بقوة و اذكروا ما فيه لعلكم تتقون اللہ تعالى نے تورات كو سيكھنے اور اسكے معارف كے مطابق عمل كرنے كا ہدف تقوى كا حصول بيان فرمايا _ يہ چيز تمام مبلغان دين كے لئے جو الہى قوانين و احكام كى تشريح كرتے ہيں ايك درس ہے_

۱۵_اسحاق بن عمار و يونس قالا ''سالنا ابا عبدالله عليه‌السلام عن قول الله تعالى ''خذوا ما آتيناكم بقوة'' أ قوة فى الأبدان او قوة فى

۲۱۶

القلب ؟ قال فيهما جميعاً _(۱) اسحاق بن عمار اور يونس نے امام صادقعليه‌السلام سے اللہ تعالى كے اس كلام''خذوا ما آتيناكم بقوة'' كے بارے ميں سوال كيا كہ اس سے مراد بدن كى قوت ہے يا قلب كى قوت ؟ امامعليه‌السلام نے فرمايا ہردو مراد ہيں _

۱۶_ عبيد اللہ حلبى كہتے ہيں ''قال ، أذكروا ما فيه'' _ واذكروا ما فى تركه من العقوبة (۲) كہ امام صادقعليه‌السلام نے '' اذكروا ما فيہ '' كے بارے ميں فرمايا اس( تورات) كے ترك كرنے ميں جو عقوبت ہے اس كو ياد كرو_

آسمانى كتابيں : آسمانى كتابوں كو زندہ ركھنے كى اہميت ۱۱; آسمانى كتابوں كى حفاظت ۱۱; آسمانى كتابوں كى تعليم ۱۳; آسمانى كتابوں كے نزول كا فلسفہ ۱۰;آسمانى كتابوں كى اہميت ۱۰،۱۳

احكام : احكام كے بيان كرنے كا فلسفہ ۱۴

اللہ تعالى : اوامر الہى ۶،۷; اللہ تعالى كى عنايات۴; عہد الہى ۱;عہد الہى كا قبول كرنا ۳

بنى اسرائيل : بنى اسرائيل كو تورات كا عطا كيا جانا ۴; بنى اسرائيل اور تورات ۱،۵،۶،۷;بنى اسرائيل كى تاريخ ۲،۵، ۶،۹; اللہ تعالى كا بنى اسرائيل كے ساتھ عہد ۱،۳; بنى اسرائيل كى كتب سماوى ۴; بنى اسرائيل كى ضد ۵; بنى اسرائيل كى ذمہ دارى ۶،۷

تبليغ: روش تبليغ ۱۴

تقوى : تقوى كى اہميت ۸; تقوى كى شرائط ۱۲; تقوى كے عوامل ۱۰

تورات: تورات كى تعليمات كى اہميت ۱،۷; تورات پر عمل كى اہميت ۱; تورات آسمانى كتابوں ميں سے ہے ۴; تورات سے منہ موڑنے كى سزا ۱۶; تورات كى اہميت و كردار۶،۸

دين: دين كا فلسفہ ۶،۸،۱۰،۱۳

دين داري: دين دارى ميں ثابت قدمى ۱۲

ذكر: تاريخ كا ذكر ۹;تورات كا ذكر ۷،۱۶ معجزہ كا ذكر ۹

____________________

۱) محاسن برقى ج/۱ ص ۲۶۱ ح ۳۱۹ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۸۵ ح ۲۲۷_

۲) تفسير عياشى ج/۱ ص ۴۵ ح ۵۳ ، مجمع البيان ج/۱ ص ۱۶۲_

۲۱۷

راہ و روش: راہ و روش كے ستون ۶; راہ و روش كے صحيح ہونے كے معيارات ۶،۸،۱۰،۱۳

روايت: ۱۵ ،۱۶

عقيدہ: باطل عقيدے سے اجتناب ۱۰

عمل: ناپسنديدہ عمل سے اجتناب ۸،۱۰

فكر: صحيح فكر كے معيارات ۶،۱۰،۱۳

قوت: بدنى قوت ۱۵; قلبى قوت ۱۵

كوہ طور : كوہ طور كا اوپر جانا ۲،۳،۹

معجزہ : كوہ طور كا معجزہ ۹

مومنين: مومنين كى ذمہ دارى ۱۳

ثُمَّ تَوَلَّيْتُم مِّن بَعْدِ ذَلِكَ فَلَوْلاَ فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ لَكُنتُم مِّنَ الْخَاسِرِينَ ( ۶۴ )

پھر تم لوگوں نے انحراف كيا كہ اگر فضل خدا اور رحمت الہى شامل حال نہ ہوتى تو تم خسارہ والوں ميں سے ہوجاتے _

۱_ بنى اسرائيل نے تورات كے احكامات سے منہ موڑ ليا اور عہد الہى كو توڑ ديا _أخذنا ميثاقكم ثم توليتم من بعد ذلك ''تولّيتم''كا مصدر تولّى ہے جسكا معنى ہے منہ پھير لينا ما قبل آيت كے قرينے سے اس كا متعلق بنى اسرائيل كاعہدتھاجس كے مطابق انہيں چاہيئے تھا كہ تورات كو قبول كريں اور اس كے احكام پر عمل كريں _

۲ _ پہاڑ كے سروں پر قرار ديئے جانے والے معجزہ كے

مشاہدہ كے باوجود بنى اسرائيل كى عہد شكنى ايك نہايت سخت، تعجب آور اور غير متوقع معاملہ تھا _

أخذنا ميثاقكم و رفعنا فوقكم الطور ثم توليتم من بعد ذلك

'' ثم تولّيتم'' ميں ''ثم'' ترتيب رتبى كى حكايت كررہاہے جبكہ ''من بعد ذلك'' ترتيب زمانى كا مفہوم دے رہاہے ''ثم'' كا ترتيب رتبى كے لئے آنا ما بعد كے جملے ميں موجود مفہوم كى عظمت، تعجب و غيرہ پر دلالت كرتاہے_

۲۱۸

۳ _ اللہ تعالى كے عہد و پيمان جو انسانوں كے ساتھ ہيں انكى پابندى ضرورى ہے_ثم توليتم من بعد ذلك

۴ _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كى عہد شكنى كا گناہ معاف فرماديا_فلولافضل الله عليكم و رحمته

خطا و گناہ كے بعد فضل و رحمت كا ذكر كرنا يہ عفو و بخشش كى طرف كنايہ ہے_

۵ _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كى عہد شكنى اور تورات كے فرامين سے منہ پھيرنے كے باوجود ان پر اپنا فضل و رحمت نازل فرمايا_فلو لا فضل الله عليكم و رحمته لكنتم من الخاسرين

۶_ عہد و پيمان الہى كو توڑنے كى وجہ سے بنى اسرائيل اپنے خسارے اور اپنى ہستى كى تباہى كے گڑھے پر آكھڑے ہوئے _فلولا فضل الله عليكم و رحمته لكنتم من الخاسرين

۷_ اللہ تعالى كا فضل و رحمت بنى اسرائيل كو نقصان اور خسارے سے نجات دلانے كا باعث بنا_فلو لا فضل الله عليكم و رحمته لكنتم من الخاسرين

۸ _ عہد و پيمان الہى كو توڑنا انسان كے لئے زياں كار بننے اور اس كى ہستى كى تباہى كا باعث ہوتاہے_ثم توليتم من بعد ذلك فلو لا فضل الله لكنتم من الخاسرين ''ذلك '' پيمان الہى ، آسمانى كتاب كى قبوليت اور عقائد و معارف كو اس كے مطابق ڈھالنے كى طرف اشارہ ہے_

۹ _ آسمانى كتابوں كے معارف اور احكام سے منہ موڑنا انسان كے لئے خسارے اور اس كى ہستى كى نابودى كا باعث بنتاہے _خذوا ما آتيناكم بقوة ثم تولّيتم من بعد ذلك فلو لا لكنتم من الخاسرين

۱۰_ گناہگاروں كو اللہ تعالى كى رحمت اور فضل سے نااميد نہيں ہونا چاہيئے_ثم توليتم فلو لا فضل الله عليكم و رحمته

۱۱_ زمانہ بعثت كے بنى اسرائيل آسمانى كتابوں اور دينى احكام كے معاملے ميں اپنے اسلاف اور گذشتگان كى طرح تھے _ثم توليتم بنى اسرائيل كے اسلاف كے كردار كو زمانہ بعثت ميں موجو دافراد سے اور ما بعد كے زمانوں كے افراد سے نسبت دينا ( ثم توليتم) يہ اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ يہ لوگ خصلتوں اور خصوصيات ميں اپنے اسلاف سے متحد و مشترك تھے_

۱۲ _ بنى اسرائيل كو تورات حاصل كرنے اور اسكے مطابق

۲۱۹

عمل كرنے سے اقتدار اور حكومت ميسر آئے *ثم توليتم من بعد ذلك

'' تولّي'' كے معانى ميں سے ايك ولايت ملنااور حكومت حاصل كرنا ہے _ مذكورہ مفہوم اسى بناپر ہے _ اس اعتبار سے اللہ تعالى كا فضل اور رحمت وہى تورات كا عطا كيا جانا اور اسكے احكام پر عمل كى توفيق ہے اور '' لكنتم من الخاسرين '' ميں خسران سے مراد كافر اور ظالم حكومت كے زير تسلط آناہے_

آسمانى كتابيں : آسمانى كتابوں سے منہ پھيرنے كے نتائج۹

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى رحمت كے نتائج ۷; اللہ تعالى كے فضل كے نتائج۷; اللہ تعالى كى بخشش ۴

اللہ تعالى كا فضل: جن پر اللہ تعالى كا فضل ہوا ۵

امور: تعجب آور امور۲

انحطاط: انحطاط كے عوامل ۸،۹

انسان: اللہ تعالى كا انسانوں كے ساتھ عہد ۳

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كى عہد شكنى كے نتائج ۶; بنى اسرائيل كى بخشش ۴; بنى اسرائيل كا تورات سے منہ موڑنا۱،۵; صدر اسلام كے بنى اسرائيل ۱۱; بنى اسرائيل اور تورات ۱۲; بنى اسرائيل اور دين ۱۱; بنى اسرائيل اور آسمانى كتابيں ۱۱; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱،۱۱،۱۲; اللہ تعالى كا بنى اسرائيل پر فضل ۵،۷; بنى اسرائيل كى حكومت ۱۲; بنى اسرائيل كى زياں كارى ۶،۷; بنى اسرائيل كى نجات كے اسباب ۷; اللہ تعالى كا عہد بنى اسرائيل كے ساتھ ۶; بنى اسرائيل كى عہد شكنى ۱،۲،۴،۵; بنى اسرائيل كا اقتدار ۱۲; بنى اسرائيل كى ضد و ہٹ دھرمى ۲

تورات: تورات پر عمل كے نتائج ۱۲; تورات پر عمل كى اہميت ۱۲

رحمت: جن پر رحمت نازل ہوئي ۵

عہد: وفائے عہد كى اہميت ۳

عہد شكني: اللہ تعالى سے عہدشكنى كے نتائج ۸ عہدشكنى كا گناہ ۴

كوہ طور : كوہ طور كا اوپر جانا ۲

۲۲۰

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785