تفسير راہنما جلد ۱

 تفسير راہنما 5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 785

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 785 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 208243 / ڈاؤنلوڈ: 6028
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

كرنے والا ہے_ كلوا و اشربوا من رزق الله

۲۲ _ اللہ تعالى كى نعمتوں سے استفادہ اسوقت تك مباح اور حلال ہے جب تك زمين پر فساد و بربادى كا باعث نہ بنے_

كلوا واشربوا من رزق الله و لاتعثوا فى الأرض مفسدين كھانے پينے كى اشياء سے استفادہ كى نصيحت كے بعد فسادگرى سے منع كرنا گويا اس نصيحت كو مقيد كرناہے_

۲۳ _ امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے ارشاد فرمايا''نزلت ثلاثة احجار من الجنة و حجر بنى اسرائيل (۱) بہشت سے تين پتھر نازل ہوئے ان ميں سے ايك بنى اسرائيل كے پاس تھا_( ضرورت كے وقت اس سے پانى حاصل كرتے تھے)

اتحاد: اتحاد كى اہميت ۱۲

احكام: ۱۸،۲۲

اختلاف: معاشرتى اختلاف سے نبرد آزمائي ۱۲

۱)مجمع البيان ج/ ۱ ص ۳۸۳ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۸۴ ح ۲۱۷_

اعداد: بارہ كا عد د ۶،۷،۱۰

اقتصاد: اقتصادى توازن كى اہميت ۱۱

اللہ تعالى : اوامر الہى ۳،۵; اللہ تعالى كى نصيحتيں ۱۶; اللہ تعالى كى رزاقيت ۲۱; اللہ تعالى كى روزى ۱۶; اللہ كے نواہى ۱۷،۱۹

انسان: انسانوں كے حقوق پر تجاوز ۲۰

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كا قلت ميں مبتلا ہونا ۱; بنى اسرائيل كا فساد و تباہى پھيلانا ۱۷; حضرت موسىعليه‌السلام كے زمانے كے بنى اسرائيل ۷; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱،۷،۹،۱۹; بنى اسرائيل كو نصيحت ۱۶; بنى اسرائيل كے چشمے ۶ ،۸،۹، ۱۰،۱۳، ۱۵; بنى اسرائيل كى كھانے والى اشياء ۱۹; بنى اسرائيل كے قبائل ۷، ۸، ۹،۱۰،۱۹; بنى اسرائيل كے لئے پانى كى قلت ۱; بنى اسرائيل كى نجات ۱; بنى اسرائيل كو متنبہ كرنا ۱۷

پاني: پانى كا پتھر سے پھوٹنا ۶،۸،۱۵; پانى كى قلت ۱; پانى كى قلت سے نجات ۲،۴،۱۴

۲۰۱

پتھر : بہشت سے نازل ہونے والے پتھر ۲۳

جائز امور( مباحات): جائز امور سے استفادہ ۲۲

چشمہ : پتھر كا چشمہ ۶،۸،۱۰،۱۵

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام كى دعا كى قبوليت ۴; حضرت موسىعليه‌السلام كا پانى طلب كرنے كى دعا ۲،۳،۴، ۵، ۱۵; حضرت موسيعليه‌السلام كى دعا ۲; حضرت موسيعليه‌السلام كا عصا ۳،۵،۶; حضرت موسى كا واقعہ ۲،۳،۴ ،۵ ، ۶ ، ۱۵; حضرت موسىعليه‌السلام كا معجزہ ۱۳

دعا: پانى كى قلت كے لئے دعا۱۴

دينى قائدين: دينى قائدين كى ذمہ دارى ۱۴

ذكر: تاريخ كا ذكر ۱۵

رزق كے لئے كوٹہ سسٹم: كوٹہ سسٹم كى اہميت ۱۱

روايت: ۲۳

روزي: روزى سے استفادہ ۱۶; روزى كا سرچشمہ ۲۱

عمل: پسنديدہ عمل ۱۴

فساد و تباہى پھيلانا: زمين ميں فساد و تباہى پھيلانا ۱۸،۲۲; فساد و تباہى پھيلانے كى حرمت ۱۸; فساد و تباہى پھيلانے كے موارد ۲۰; فساد و تباہى پھيلانے سے نہى ۱۷

محرمات: ۱۸

معجزہ : پتھر كے چشمے كا معجزہ ۱۳

نعمت: نعمت سے استفادہ كا دائرہ ۲۲

۲۰۲

وَإِذْ قُلْتُمْ يَا مُوسَى لَن نَّصْبِرَ عَلَىَ طَعَامٍ وَاحِدٍ فَادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُخْرِجْ لَنَا مِمَّا تُنبِتُ الأَرْضُ مِن بَقْلِهَا وَقِثَّآئِهَا وَفُومِهَا وَعَدَسِهَا وَبَصَلِهَا قَالَ أَتَسْتَبْدِلُونَ الَّذِي هُوَ أَدْنَى بِالَّذِي هُوَ خَيْرٌ اهْبِطُواْ مِصْراً فَإِنَّ لَكُم مَّا سَأَلْتُمْ وَضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ الذِّلَّةُ وَالْمَسْكَنَةُ وَبَآؤُوْاْ بِغَضَبٍ مِّنَ اللَّهِ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ كَانُواْ يَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَيَقْتُلُونَ النَّبِيِّينَ بِغَيْرِ الْحَقِّ ذَلِكَ بِمَا عَصَواْ وَّكَانُواْ يَعْتَدُونَ ( ۶۱ )

اور وہ وقت بھى ياد كرو جب تم نے موسى سے كہا كہ ہم ايك قسم كے كھانے پر صبر نہيں كرسكتے_ آپ پروردگار سے دعا كيجئے كہ ہمارے لئے زمين سے سبزى ، ككڑي، لہسن، مسور اور پياز و غيرہ پيدا كرے _ موسى نے تمھيں سمجھايا كہ كيا بہترين نعمتوں كے بدلے معمولى نعمت لينا چاہتے ہو تو جاؤ كسى شہر ميں اتر پڑو وہاں يہ سب كچھ مل جائے گا _ اب ان پر ذلت اور محتاجى كى مار پڑگئي اور وہ غضب الہى ميں گرفتار ہوگئے _ يہ سب اس لئے ہوا كہ يہ لوگ آيات الہى كا انكار كرتے تھے اور ناحق انبياء خدا كو قتل كرديا كرتے تھے_ اس لئے كہ يہ سب نافرمان تھے اور ظلم كيا كرتے تھے _

۱ _ بنى اسرائيل فقط ''من'' اور''سلوى '' پر اكتفا كرنے پر ناخوش تھے اور اس پر انہوں نے بے صبرى كا مظاہرہ كيا _

لن نصبر على طعام واحد آيہ ۵۷ كى روشنى ميں '' طعام واحد'' سے مراد '' من و سلوى ' ' ہے _

۲ _ بنى اسرائيل نے اپنى غذا كے ايك طرح كے ہونے پر حضرت موسىعليه‌السلام سے شكايت كى _و إذ قلتم يا موسى لن نصبر على طعام واحد

۳ _ انسان تنوع چاہتاہے اور ايك ہى رنگ و ڈھنگ پر بے صبرى كرتاہے_

۲۰۳

لن نصبر على طعام واحد

۴ _ بنى اسرائيل نے حضرت مو سيعليه‌السلام سے درخواست كى كہ اللہ تعالى كى بارگاہ ميں ايك ہى طرح كى غذا كے خاتمے اور ان كے لئے متنوع غذاؤں كى دعا كريں _لن نصبر على طعام واحد فادع لنا ربك ''لن نصبر'' كے قرينہ سے دعا كا مورد غذا كے ايك طرح كے ہونے كا خاتمہ اور '' يخرج لنا ...'' كى بناپر سبزيوں كا حصول ہے _ پس بنى اسرائيل كى خواہش دو طرح كى تھى ۱ _ ايك طرح كى غذا ختم ہوجائے ۲ _ سبزياں مل جائيں _

۵ _بنى اسرائيل نے حضرت موسىعليه‌السلام سے چاہا كہ سبزياں حاصل كرنے كے لئے اللہ تعالى كى بارگاہ ميں دعا كريں _

فادع لنا ربك يخرج لنا مما تنبت الأرض

۶ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے سبزيوں اور زمين سے اگى ہوئي چيزوں كى خواہش كى _يخرج لنا مما تنبت الأرض من بقلها و بصلها ''مما تنبت الأرض _ وہ جو زمين اگاتى ہے '' يہ عبارت دلالت كرتى ہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم ايسى غذاؤں كو چاہتى تھى جو سبزياں اور زمين سے اگى ہوئي ہوں _ بقل اور بصل كا ضمير '' ہا'' كى طرف اضافہ جس كا مرجع ''الأرض'' ہے (زمين كى سبزياں اور زمين كى پياز)يہ اضافہ طلب كى گئي غذاؤں كے زمينى ہونے پر تاكيد ہے_

۷ _ زمانہ بعثت پيامبر اسلام (ص) كے بنى اسرائيل خصوصيات ميں اپنے اسلاف كى طرح تھے_إذ قلتم يا موسى لن نصبر على طعام واحد زمانہ بعثت كے بنى اسرائيل كو ان كے اسلاف كے كردار و گفتار سے نسبت دينا اور '' اذقالوا'' كى بجائے '' إذ قلتم'' كہنا گويا ايسا ہے كہ بعدكے زمانوں كے بنى اسرائيل سماجى معاملات يا نفسياتى و فكرى مسائل ميں اپنے اسلاف كى طرح تھے_

۸ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو آپعليه‌السلام كى دعا كى قبوليت كا يقين تھا_فادع لنا ربك يخرج لنا ''يخرج'' مجزو م ہے جو دلالت كرتاہے كہ اس كى شرط مقدر ہے يعنى '' ادع لنا ربك ان تدع يخرج ...'' دعا كرو اگر دعا كروگے تو خداوند متعال نكال دے گا _ يہ كلام دلالت كرتاہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو دعا كى قبوليت كا اطمينان حاصل تھا_

۹ _ انسان كا زمين سے ا ستفادہ كرنا ايك فطرى رغبت و رجحان ہے _فادع لنا ربك يخرج لنا مما تنبت الأرض

بنى اسرائيل كو غذا ميں تنوع نہ ہونے كى شكايت تھى انہوں نے غذاؤں كا جو تقاضا كيا تو ان ميں زمين سے اگنے والى غذاؤں كى انواع و اقسام شامل تھيں _ يہ امر اس بات كى نشاندہى كرتاہے كہ انسان زمين سے استفادہ كرنا چاہتاہے اور اسكى طرف تمايل ركھتاہے_

۲۰۴

۱۰_ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم صحرائے سينا ميں زمين سے اگنے والى غذاؤں سے بہرہ مند نہ تھي_فادع لنا ربك يخرج لنا مما تنبت الأرض

۱۱ _ زمين سے پودوں كے اگنے كا عمل خداوند متعال كے اختيار ميں ہے _ فادع لنا ربك يخرج لنا مما تنبت الأرض

۱۲ _ عالم طبيعات كے عوامل و اسباب پر اللہ تعالى حاكم ہے _يخرج لنا مما تنبت الأرض

۱۳_ اللہ تعالى كى ربوبيت اور عالم طبيعات پر اس كى حاكميت پر حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم اعتقاد ركھتى تھي_فادع لنا ربك يخرج لنا مما تنبت الأرض

۱۴ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے جن غذاؤں كو طلب كيا وہ يہ تھيں _ سبزى جات ، كھيرے ، گندم ، مسور ، پياز _

يخرج لنا مما تنبت الأرض من بقلها و بصلها

'' فوم '' كا معنى لہسن ہے نيز اس كا معنى گندم بھى كيا گيا ہے يا ايسى چيزيں جن سے روٹى تيار ہوتى ہے_

۱۵ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم جن چيزوں كے حاصل كرنے كے درپے تھى ان كے مقابل '' من و سلوى '' بہتر غذا تھى _قال أتستبدلون الذى هو ادنى بالذى هو خير ''ادني'' ، ''دنو'' سے ہے جس كا معنى ہے نزديك ترين البتہ ''خير'' كے قرينہ سے اس سے مراد پست ترين ہے _ بعض كے نزديك ''ادني'' ''دنائة_ پست '' سے ماخوذ ہے _ بنابريں ''ادني'' كا حقيقى معنى پست ترين ہوگا_

۱۶_ حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم كے بہتر غذا كے مقابل پست تر غذا مانگنے پر ان كى سرزنش كى _قال أتستبدلون الذى هو ادنى بالذى هو خير '' اتستبدلون '' ميں استفہام، انكار توبيخى ہے _ قال كى ضمير ممكن ہے ''ربك ''كى طرف پلٹى ہو اور يہ بھى ممكن ہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام كى طرف لوٹتى ہو _ مذكورہ بالا مفہوم دوسرے احتمال كى بنياد پر ہے _

۱۷ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم اپنے غذائي انتخاب كى مصلحتسے ناآگاہ تھي_قال أتستبدلون الذى هو أدنى بالذى هو خير

۱۸ _ بنى اسرائيل اپنى من پسند غذاؤں ( سبزى جات و غيرہ ) كے حصول كى صورت ميں ''من و سلوى '' سے محروم ہو جاتے_أتستبدلون الذى هو ادنى بالذى هو خير اگر چہ بنى اسرائيل كے كلام ميں يہ معنى موجود نہ تھا كہ ہميں '' من و سلوى '' نہيں چاہيئے ليكن اللہ تعالى يا حضرت موسىعليه‌السلام نے ان كے جواب ميں فرمايا '' اتستبدلون_ تم كيوں تبديل كرنا چاہتے ہو'' يہ اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے كہ ان غذاؤں كے حصول سے تم ''من و سلوى '' سے محروم كرديئے جاؤگے_

۱۹_ بنى اسرائيل اللہ تعالى كى انتہائي عظيم نعمتوں (من

۲۰۵

و سلوى ) كے مقابل ناشكرى قوم تھي_لن نصبر على طعام واحد قال أتستبدلون الذى هو ادني

۲۰ _ اللہ تعالى نے جو كچھ تقدير ميں ركھاہے اسى پر راضى اور صابر رہنا انسان كى حقيقى خير ، مصلحت اور سعادت كى ضمانت فراہم كرتاہے_لن نصبر على طعام واحد قال أتستبدلون الذى هو ادنى بالذى هو خير

۲۱_حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم كے تقاضے ( زمين كى اگى ہوئي غذاؤں كى خواہش) كے بعد ان سے چاہا كہ كسى ايك شہر ميں آجائيں اورشہرى زندگى اختيار كريں _قال أتستبدلون اهبطوا مصراً فان لكم ما سألتم اگر '' قال كى ضمير '' ،''ربك '' كى طرف لوٹتى ہو تو '' اہبطوا ...'' اللہ تعالى كا كلام ہے اور اگر حضرت موسىعليه‌السلام كى طرف پلٹتى ہو تو يہ جملہ حضرت موسىعليه‌السلام كا ہوگا مذكورہ بالا مفہوم دوسرے احتمال كى بنياد پر ہے_

۲۲ _ حضرت موسىعليه‌السلام كا اپنى قوم كو شہروں كى سكونت سے دور ركھنا اس لئے تھا كہ آپعليه‌السلام كى نظر ميں اسكے انتہائي عظيم اہداف تھے_اهبطوا مصراً فان لكم ما سألتم '' اهبطوا مصراً'' ''كسى ايك شہر ميں آجاؤ تو جو چاہو گے مل جائے گا '' يہ جملہ اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كا بيابانوں سے شہروں كى طرف منتقل ہونا نہايت سہل اور آسان كام تھا صحرانوردى ناگزير نہ تھى پس صحرانوردى كو حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم كے لئے خود انتخاب فرمايا تھا _ اس سے يہ مطلب بہت واضح ہوجاتاہے كہ انبياءعليه‌السلام اگر اپنى قوم كے لئے كسى معاملے كا انتخاب كريں خصوصاً جبكہ اس ميں مشكلات كا سامنا ہو تو در حقيقت يہ انتخاب بہت عظيم اہداف تك پہنچانے كے لئے ہوتاہے_

۲۳ _ بنى اسرائيل كے متجاوز افراد كى تقدير ميں خوارى ، فقر و بيچارگى كو اٹل قرار دے ديا گيا_و ضربت عليهم الذلة والمسكنة '' مسكنة'' كا معنى فقر و درماندگى ہے _ '' ذلة'' اور'' مسكنة'' كى تشبيہ '' قبہ _ گنبد'' وغيرہ سے دى گئي ہے پس '' ضربت لكھى گئي يا لگادى گئي '' كا استعمال اسى لئے ہوا ہے يعنى ذلت و خوارى اور درماندگى نے قبہ كى طرح انكا احاطہ كيا ہوا ہے اور ان پر خيمہ زن ہے_

۲۴ _ بنى اسرائيل اللہ تعالى كے غيظ و غضب ميں مبتلا ہوگئے _و باء وا بغضب من الله '' باء وا '' كا معنى لوٹنا ہے وہ لوٹ گئے_ بغضب كى '' بائ'' ملابست يا مصاحبة كے لئے ہے_ يعنى وہ لوٹ گئے اس حالت كے ساتھ كہ غيظ و غضب الہى نے انہيں گھيرا ہوا تھا_

۲۵ _ بنى اسرائيل نے آيات الہى كا انكار كيا اور كفر اختيار كيا_كانوا يكفرون بآيات الله

۲۰۶

۲۶_ بنى اسرائيل كے لئے بہت سے انبياءعليه‌السلام مبعوث ہوئے _و يقتلون النبيين بغير الحق ''النبيين'' ميں الف و لام استغراق كا ہے يہاں اس سے مراد كثرت ہے_

۲۷_ بنى اسرائيل نے بہت سے انبياءعليه‌السلام كو قتل كيا _و يقتلون النبيين بغير الحق

۲۸_ انبياءعليه‌السلام كو قتل كرنے كا بنى اسرائيل كے پاس كوئي عذر يا بہانہ نہ تھا_و يقتلون النبيين بغير الحق

انبياءعليه‌السلام كا قتل چونكہ ہرگز حق نہيں ہے اس لئے '' بغير الحق'' توضيحى قيد ہے تا كہ اس مفہوم كى طرف اشارہ كيا جائے كہ بنى اسرائيل كے پاس كوئي بھى بہانہ نہ تھا مثلاً يہكہ انبياءعليه‌السلام كى نبوت كے بارے ميں جہالت يا خطا و غيرہ گويا انبياءعليه‌السلام كے قتل كو حق ظاہر كرنے كے لئے كوئي بھى عذر نہ ركھتے تھے _

۲۹_آيات الہى كا انكار اور انبياءعليه‌السلام كا قتل بنى اسرائيل كى ہميشہ ہميشہ كے لئے خوارى و درماندگى كا باعث بنے_ذلك بانهم كانوا يكفرون بآيات الله و يقتلون النبيين

''ذلك'' اشارہ ہے ذلة ، مسكنة اور غضب الہى كى طرف اور بانہم ميں '' بائ'' سببيت كے لئے ہے_

۳۰_ بنى اسرائيل آيات الہى كا كفر اختيار كرنے اور انبياءعليه‌السلام كے قتل كرنے سے غضب خداوندى كا شكار ہوئے_

ذلك بانهم كانوا يكفرون بآيات الله و يقتلو ن النبيين

۳۱_بنى اسرائيل ہميشہ سے گناہگار اور متجاوز تھے_ذلك بما عصوا و كانوا يعتدون

۳۲_ بنى اسرائيل كا كفركى طرف تمايل و رجحان اور ان كى انبياءعليه‌السلام كے قتل پر جرا ت ان كى نافرمانى اور تجاوزگرى كى بنياد تھے_يكفرون بآيات الله ذلك بما عصوا و كانوا يعتدون '' ذلك بما عصوا'' ميں ذلك كا مشاراليہ آيات الہى كا كفر اور انبياءعليه‌السلام كا قتل ہے _ البتہ بعض مفسرين نے ''ذلك'' كا مشاراليہ '' ذلت ...'' كو سمجھا ہے _نتيجہ يہ كہ نافرمانى اور تجاوز گرى كو '' ذلت ...'' كى دليل تصور كيا ہے_

۳۳_ آيات الہى كا انكار اور انكا كفر اختيار كرنا انسان كى ذلت وخوارى اور درماندگى كا باعث ہوتاہے_و ضربت عليهم الذلة ذلك بانهم كانوا يكفرون بآيات الله

۳۴_ آيات الہى كا انكار اور ان كا كفر اختيار كرنا اللہ تعالى كے غيظ و غضب كا ذريعہ بنتاہے_و باء وا بغضب من الله ذلك بانهم كانوا يكفرون بآيات الله

۳۵_ الہى قائدين كا قتل ذلت و بے چارگى اور غضب الہى كا باعث بنتاہے_

۲۰۷

ضربت عليهم الذلة ذلك بانهم يقتلون النبيين

۳۶_ تجاوز گرى اور گناہوں كا ارتكاب انسان كو كفر كى ترغيب اور الہى قائدين كے قتل پر آمادہ و لاپرواہ بناديتے ہيں _

يكفرون بآيات الله ذلك بما عصوا و كانوا يعتدون

۳۷_ بنى اسرائيل كى شہر نشينى اور رفاہ و آسائش كا ملنا ان كى نافرماني، تجاوز ، انبياءعليه‌السلام كے قتل اور كفر كا باعث بنے_

لن نصبر على طعام واحد اهبطوا مصراً و ضربت عليهم الذلة يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ آيت كا دوسرا حصہ''ضربت عليهم الذلة'' آيت كے پہلے حصے كے ساتھ مربوط ہو_

۳۸_ بنى اسرائيل كى ''من و سلوى '' پر ناشكرى ، شہر نشينى كا انتخاب اور كفرو تجاوز كى طرف رجحان كا واقعہ سبق آموز اور ياد ركھنے كے لائق ہے _إذ قلتم يا موسى لن نصبر و ضربت عليهم الذلة و كانوا يعتدون ''اذ قلتم''،'' اذكروا'' كے لئے مفعول ہے _

۳۹_عن ابى عبدالله و تلا هذه الآية_ ذلك بانهم كانوا يكفرون بآيات الله و يقتلون النبيين بغير الحق ذلك بما عصوا و كانوا يعتدون قال: والله ما قتلوهم بايديهم ولا ضربوهم باسيافهم و لكنهم سمعوا احاديثهم فاذا عوها فاخذوا عليها فقتلوا فصار قتلاً و اعتداء و معصية (۱) امام صادقعليه‌السلام نے مذكورہ آيہ مباركہ كى تلاوت فرمائي اور فرمايا خدا كى قسم بنى اسرائيل اپنے ہاتھوں سے انبياءعليه‌السلام كو قتل نہ كرتے تھے نہ ہى اپنى تلواروں سے انہيں قتل كرتے تھے ليكن ان كى احاديث كو سنتے اور ان كے راز فاش كرتے نتيجتاً انبياءعليه‌السلام گرفتار ہوتے اور قتل كرديئے جاتے تھے اس اعتبار سے راز فاش كرنے كو ہى قتل، تجاوز اور معصيت كہا گيا ہے _

آيات الہى : آيات الہى كو جھٹلانے كے نتائج ۲۹،۳۳،۳۴; آيات الہى كو جھٹلانے والے ۲۵

اللہ تعالى : اللہ تعالى سے مخصوص امور ۱۱; افعال خداوندى ۱۱; حاكميت الہى ۱۲،۱۳; ربوبيت خداوندى ۱۳; اللہ تعالى كى طرف سے مقدرات پر راضى رہنا ۲۰; غضب الہى ۲۴; غضب الہى كے موجبات ۳۰،۳۴،۳۵

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے كے نتائج ۳۰; انبياءعليه‌السلام كو قتل كرنے كے نتائج ۲۹،۳۰، انبياءعليه‌السلام كے قاتل ۲۷

____________________

۱) كافى ج/۲ ص ۳۷۱ ح /۶ ، نورالثقلين ج/۱ص۸۴ ح ۲۲۱_

۲۰۸

انسان: انسان كى بے صبرى ۳; انسانى مصلحتوں كى تكميل۲۰) انسان كا تنوع طلب ہونا ۳;انسانى رجحانات ۹

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كے تجاوز كے نتائج ۳۲; بنى اسرائيل كى آسائش و رفاہ كے نتائج ۳۷; بنى اسرائيل كى شہرنشينى كے نتائج ۳۷; بنى اسرائيل كى نافرمانى كے نتائج ۳۲; بنى اسرائيل كے قتلوں كے نتائج ۲۹; بنى اسرائيل كے انبياءعليه‌السلام ۲۶; بنى اسرائيل صحرائے سينا ميں ۱۰; صدر اسلام كے بنى اسرائيل ۷; بنى اسرائيل اور انبياءعليه‌السلام كے راز فاش كرنا ۳۹; بنى اسرائيل اور سلوى كى غذا ۱،۱۸،۱۹; بنى اسرائيل اور سبزيوں كى غذا ۱۰; بنى اسرائيل اور '' من'' كى غذا ۱، ۱۸ ،۱۹; بنى اسرائيل اور پياز كى خواہش ۱۴; بنى اسرائيل اور سبزى جات كى خواہش ۱۴; بنى اسرائيل اور مسور كى خواہش ۱۴; بنى اسرائيل اور گندم كى خواہش ۱۴; بنى اسرائيل اور دعا ۵; بنى اسرائيل اور حضرت موسىعليه‌السلام كى دعا ۸; نبى اسرائيل اور انبياءعليه‌السلام كا قتل ۲۷، ۲۸، ۳۲ ، ۳۷ ، ۳۹; بنى اسرائيل اور حضرت موسىعليه‌السلام ۴، بنى اسرائيل كى بے صبرى ۱; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱، ۲، ۴،۵، ۱۰،۱۴،۱۶،۲۱،۲۳،۲۷،۳۸; بنى اسرائيل كى تجاوز گرى ۳۱،۳۸; بنى اسرائيل كى تنوع طلبى ۲،۴; بنى اسرائيل كے جرائم ۲۷; بنى اسرائيل كى جہالت ۱۷; بنى اسرائيل كى خواہشات ۴،۵، ۶، ۱۴ ،۱۵،۲۱; بنى اسرائيل كى پودوں كى شكل ميں غذائيں ۱۴; بنى اسرائيل كى غذائيں ۲،۴،۱۵،۱۷; بنى اسرائيل كى ذلت ۲۳،۲۹; بنى اسرائيل كى تجاوز گرى كا سرچشمہ ۳۷; بنى اسرائيل كى نافرمانى كا سرچشمہ ۳۷; بنى اسرائيل كے كفر كا سرچشمہ ۳۷; بنى اسرائيل كى سرزنش ۱۶; بنى اسرائيل كا شكوہ ۲; بنى اسرائيل كى شہر نشينى ۲۱،۳۸; بنى اسرائيل كى صفات ۷; بنى اسرائيل كا عقيدہ ۲۳; بنى اسرائيل كے مغضوب ہونے كے اسباب ۳۰; بنى اسرائيل كے متجاوزين كا انجام ۲۳; بنى اسرائيل كے متجاوزين كا فقر ۱۳; بنى اسرائيل ميں قتل كى داستان ۲۷، ۳۰،۳۲; بنى اسرائيل كا كفران ۱۹،۳۸;بنى اسرائيل كاكفر ۲۵، ۳۰، ۳۸; بنى اسرائيل كا گناہ ۳۱; بنى اسرائيل كى مصلحتيں ۱۷; بنى اسرائيل كا مغضوب ہونا ۲۴; بنى اسرائيل كى شہرنشينى سے ممانعت ۲۲; بنى اسرائيل كے كفر كا منبع ۳۲; بنى اسرائيل كى ناراضگى ۱

پودے: پودوں كے اگنے كا حقيقى سبب ۱۱

تجاوز: تجاوز كے نتائج ۳۶

جرائم: جرائم كے نتائج ۲۹،۳۰،۳۵; جرائم كے اسباب ۳۲،۳۶،۳۷

۲۰۹

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام كى دعا كى قبوليت ۸; حضرت موسىعليه‌السلام كے اہداف ۲۲; حضرت موسىعليه‌السلام كى سرزنشيں ۱۶; حضرت موسىعليه‌السلام كا واقعہ ۱۶، ۲۱; حضرت موسىعليه‌السلام اور بنى اسرائيل ۱۶،۲۱،۲۲

دينى قائدين: دينى قائدين كے قتل كے نتائج ۳۵; دينى قائدين كے قتل كى زمين ہموار ہونا ۳۶

ذكر: ذكر تايخ ۳۸

ذلت: ذلت كے عوامل ۲۹،۳۳،۳۵

روايت: ۳۹

زمين: زمين سے استفادہ ۹

طبيعاتى اسباب: طبيعاتى اسباب كا عمل ۱۲

ظلم: ظلم كے نتائج ۳۲

غذائيں : پودوں كى شكل ميں غذاؤں كى درخواست ۵،۶

فقر: فقر كے اسباب ۳۵

كفر: آيات الہى كے كفر كے نتائج ۳۰،۳۳،۳۴; كفر كى زمين ہموار ہونا ۳۶; آيات الہى كا كفر ۲۵

كفران : كفران نعمت ۱۹

گناہ : گناہ كے نتائج ۳۶

گناہ گار لوگ : ۳۱ متجاوزين ۳۱ اللہ كے ہاں مغضوب لوگ ۲۴، ۳۰

۲۱۰

إِنَّ الَّذِينَ آمَنُواْ وَالَّذِينَ هَادُواْ وَالنَّصَارَى وَالصَّابِئِينَ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَعَمِلَ صَالِحاً فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ ( ۶۲ )

جو لوگ بظاہر ايمان لائے يا يہودى ، نصارى اور ستارہ پرست ہيں ان ميں سے جو واقعى اللہ اور آخرت پر ايمان لائے گا اور نيك عمل كرے گا اس كے لئے پروردگار كے ہاں اجر و ثواب ہے اور كوئي حزن و خوف نہيں ہے _

۱_ مسلمان، يہود، نصرانى اور صائبين اگر اللہ تعالى پر حقيقى اور سچا ايمان ركھيں ، قيامت كا يقين كريں اور نيك اعمال انجام ديں تو انہيں بہت عظيم اجر ملے گا _ان الذين آمنوا فلهم أجرهم عند ربهم ''الذين آمنوا'' سے مراد مسلمان ہيں _ صابئين كے مذہب كے بارے ميں مختلف آراء موجود ہيں _ علامہ طباطبائي مختلف اقوال كا ذكر كرنے كے بعد بيان فرماتے ہيں كہ صابئين كا مذہب يہوديت، مجوسيت اور حرّانيت سے ملا جلا تھا_

۲ _ مسلمانوں ، يہوديوں نصارى اور صائبين كے ہر طرح كے خوف و اندوہ سے دور رہنے كى شرط اللہ تعالى پر حقيقى ايمان، قيامت كا يقين اور صالح اعمال كا انجام دينا ہے_ان الذين آمنوا و لا خوف عليهم و لا هم يحزنون

'' ان الذين آمنوا'' اور '' من آمن'' ميں ايمان كا تكرار اس امر كى حكايت كرتاہے كہ '' من آمن'' ميں حقيقى اور سچا ايمان مراد ہے نہ كہ لفظى اور ظاہري

۳ _ خود كو اديان الہى كى جانب بغير حقيقى ايمان اور نيك اعمال كے نسبت دينا سعادت كا باعث نہيں ہے_

ان الذين آمنوا من آمن بالله و اليوم الآخر و عمل صالحاً فلهم أجرهم ''من آمن ...'' ميں كوئي ضمير نہيں جو ''الذين ...''كى طرف لوٹتى ہو پس '' من آمن ...''سے مراد مسلمان، يہودى ، يا كون مراد ہے ؟ مشخص نہيں _ اس سے معلوم ہوتاہے جو قوم بھى اللہ تعالى اور قيامت پر حقيقى اور سچا ايمان ركھے اور صالح اعمال انجام دے تو سعادت مند ہوگى _ بنابريں ان عناوين كو لانا مختلف نكات كى طرف اشارہ ہے ان ميں سے ايك يہ ہے كہ مسلمان ہونا ، يہودى ہونا يا كافى نہيں ہے بلكہ حقيقى ايمان اور صالح عمل ہى كا رساز ہے _

۲۱۱

۴ _ مسلمان، يہودي، مسيحى اور صابئين وہ لائق ترين امتيں ہيں جو سچے ايمان سے بہرہ مند ہوں اور نيك اعمال انجام ديں _ان الذين آمنوا من آمن بالله واليوم الآخر و عمل صالحاً يہ گزر چكاہے كہ سچا ايمان ہر فرد و قوم سے قبول كيا جائے گا ليكن اسكے باوجود مختلف مذاہب كے ماننے والوں كا ذكر كرنا ہوسكتاہے اس مطلب كى طرف اشارہ ہو كہ مذكورہ مذاہب كے ماننے والوں ميں ايمان كى زمين زيادہ ہموار ہے _

۵ _ اللہ تعالى اور قيامت پر ايمان اورانبياءعليه‌السلام كى رسالت كى تصديق و تائيد اديان الہى و آسمانى كے مشتركہ اصول ہيں _ان الذين آمنوا والذين هادوا من آمن بالله واليوم الآخر ''من آمن'' سے اللہ اور قيامت پر ايمان كا مفہوم نكلتاہے اور آيہ مباركہ كے عناوين (مسلمان، يہودي ...) سے انبياءعليه‌السلام پر ايمان كا معنى معلوم ہوتاہے كيونكہ يہ لوگ انبياءعليه‌السلام كى رسالت پہ اعتقاد ركھتے ہيں _

۶ _ يہود و نصارى اور صابئين كا مذہب الہى و آسمانى اديان ميں سے تھا_ان الذين آمنوا والصابئين

۷_ صالح اعمال كا انجام دينا تمام اديان الہى كا تقاضا و طلب تھي_ان الذين آمنوا والذين هادوا و عمل صالحاً

۸ _ قرآن حكيم ميں يہود ونصارى اور صابئين كے مذاہب رسمى اور شناختہ شدہ تھے_ان الذين آمنوا والذين هادوا و النصارى والصابئين يہ جو مختلف مذاہب كے ماننے والوں كے عناوين كا ذكر ہوا ہے ممكن ہے يہ اس لئے ہو كہ گويا ان كے مذاہب رسمى اور شناختہ شدہ تھے_

۹ _ اللہ تعالى كى جانب سے عظيم جزا كا پانا ،ايمان باللہ ، قيامت پر ايمان اور نيك اعمال كے انجام دينے سے ممكن ہے_من آمن بالله فلهم أجرهم عند ربهم اجر كے ساتھ يہ قيد لگانا كہ وہ اللہ تعالى كے نزديك ہے اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ يہ اجر بہت عظيم ہے _

۱۰_ ايمان بغير عمل صالح كے اور عمل صالح بغير ايمان كے نہ تو كارآمدہے اور نہ ہى انسانى سعادت كا باعث ہے _

من آمن بالله واليوم الآخر و عمل صالحاً

۱۱ _ اللہ تعالى اور قيامت پر ايمان ركھنے والے اور نيك اعمال بجالانے والے انسانوں كو قيامت كے دن كوئي خوف اور حزن و اندوہ نہ ہوگا_من آمن بالله واليوم الآخر و عمل صالحاً و لا خوف عليهم و لا هم يحزنون '' فلہم أجرہم عند ربہم'' كے قرينہ سے كہا جاسكتا كہ ''لا خوف عليہم ...'' كا ظرف قيامت ہے _

۲۱۲

۱۲ _ اللہ تعالى كا كفر ، قيامت كا انكار اور نيك اعمال كا انجام نہ دينا انسان پر خوف اور غم و اندوہ كے طارى ہونے كا باعث ہے _من آمن بالله واليوم الآخر و عمل صالحاً و لا خوف عليهم و لا هم يحزنون '' من آمن'' كا مفہوم گويا يہى ہے_

۱۳ _ يہوديوں كا ذلت و خوارى اور درماندگى سے نجات پانا اور ان سے غضب الہى كا دور ہونا ان كے اللہ تعالى اور قيامت پر حقيقى ايمان اور اعمال صالح كى بجاآورى سے ممكن ہے _ضربت عليهم الذلة والمسكنة من آمن بالله واليوم الآخر و عمل صالحاً فلهم اجرهم ما قبل آيت ميں بيان ہوا ہے كہ يہود كفر اور گناہوں كى وجہ سے خوارى ، ذلت اور غضب كا شكار ہوئے اس آيت ميں يہ جو خصوصاً يہوديوں كا نام ليا گيا ہے (والذين ہادوا) يہ ممكن ہے اس طرف اشارہ ہو كہ يہوديوں كى بدقسمتى سے نجات، كى راہ ايما ن اور عمل صالح ہے _

اجر : غير مسلموں كا اجر ۱; اجر كے موجبات ۱،۹

اديان : ۶ قرآن ميں اديان ۸; اديان كى طرف نسبت ۳; اديان كى تعليمات ۷; اديان كے مشتركات ۵; اديان ميں ہم آہنگى ۵،۷

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى جزائيں ۹; اللہ تعالى كے غضب سے نجات كے اسباب ۱۳

امتيں : مومن امتيں ۴; بہترين امتيں ۴

ايمان : ايمان كے اخروى نتائج۱۱; اللہ تعالى پر ايمان كے نتائج ۱،۲،۹،۱۳; قيامت پر ايمان كے نتائج ۱،۲،۹،۱۳; ايمان كى اہميت ۳; انبياءعليه‌السلام پر ايمان ۵; اللہ تعالى پر ايمان ۵; قيامت پر ايمان ۵; بغير ايمان كے نيك عمل ۱۰; ايمان سے متعلق امور ۵

خوف: خوف كے اسباب ۱۲; خوف كى ركاوٹيں ۲

ذلت: ذلت سے نجات كے اسباب ۱۳

راہ و روش: راہ و روش كى بنياديں ۱۲

سعادت: سعادت كے عوامل ۳،۱۰

صابئين: صابئين كے ايمان كے نتائج ۲; مومن صابئين كا اجر ۱; صابين كا دين ۶; صابئين كے دين كا شناختہ

۲۱۳

شدہ ہونا ۸; صابئين كى ذمہ دارى ۴

صالحين: صالحين قيامت ميں ۱۱

عمل صالح: عمل صالح كے آخرت ميں نتائج۱۱; عمل صالح كو ترك كرنے كے نتائج ۱۲; عمل صالح كے نتائج ۱،۲، ۹،۱۳; عمل صالح كى اہميت ۳،۷; عمل صالح بغير ايمان كے ۱۰

عيسائي: عيسائيوں كے ايمان كے نتائج ۲; مومن عيسائيوں كا اجر ۱; عيسائيوں كا دين ۶; عيسائيوں كى ذمہ دارى ۴

عيسائيت : عيسائيت كا رسمى يا شناختہ شدہ ہونا ۸

غم و اندوہ: غم و اندوہ كے عوامل ۱۲; غم و اندوہ كى ركاوٹيں ۲

قيامت : قيامت كو جھٹلانے كے نتائج ۱۲

كفر: اللہ تعالى كے كفر كے نتائج ۱۲

مسلمان : مسلمانوں كى ذمہ دارى ۴

مغضوبان خدا: ۱۳

مومنين: مومنين كا اجر ۱; مومنين قيامت ميں ۱۱; مومنين اور غم و اندوہ ۱۱; مومنين اور خوف ۱۱

يہود: يہوديوں كے ايمان كے نتائج ۲; مومن يہوديوں كا اجر ۱; يہوديوں كا دين ۶; يہوديوں كى نجات كے اسباب ۱۳; يہوديوں كى ذمہ دارى ۴

يہوديت: يہوديت كا رسمى يا شناختہ شدہ ہونا ۸

۲۱۴

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّورَ خُذُواْ مَا آتَيْنَاكُم بِقُوَّةٍ وَاذْكُرُواْ مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ( ۶۳ )

اور اس وقت كو ياد كرو جب ہم نے تم سے توريت پر عمل كرنے كا عہد ليا اور تمھارے سروں پر كوہ طور كو لٹكا ديا كہ اب توريت كو مضبوطى سے پكڑو اور جو كچھ اس ميں ہے اسے ياد ركھو شايد اس طرح پرہيزگار بن جاؤ_

۱ _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل سے عہد ليا كہ وہ تورات كو سيكھيں گے اور اسكے احكامات پر عمل پيرا ہوں گے_

و إذ أخذنا ميثاقكم خذوا ما آتيناكم

'' ميثاق'' كا معنى تاكيدى عہد و پيمان ہے جملہ ''خذوا ...''پيمان كے مورد كو بيان كررہاہے_ آسمانى كتابوں كو اخذ كرنا يا لے لينا (خذوا ما آتيناكم) اس معنى ميں ہے كہ ان كو قبول كيا جائے اور ان كے احكام پر عمل كيا جائے _

۲ _ اللہ تعالى نے كوہ طور كو بنى اسرائيل كے سروں پر قرار ديا_و رفعنا فوقكم الطور

'' الطور'' ايك پہاڑ كا نام ہے ( مفردات راغب)_ جيسا كہ جناب ابن عباس سے منقول ہے كہ ''الطور'' وہى پہاڑ ہے جہاں حضرت موسىعليه‌السلام مناجات كيا كرتے تھے (مجمع البيان) _ يہ نكتہ قابل توجہ ہے كہ ہر پہاڑ كو بھى طور كہتے ہيں _

۳ _ كوہ طور كو بنى اسرائيل كے سروں پر قرار دينے كا ہدف يہ تھا كہ وہ عہد و پيمان الہى كو قبول كريں _

و إذ أخذنا ميثاقكم و رفعنا فوقكم الطور

۴ _ تورات اللہ تعالى كى جانب سے نازل ہونے والى اور بنى اسرائيل كو عطا كى جانے والى كتاب تھي_

خذوا ما آتيناكم

'' ما آتيناكم'' كى '' ما'' موصولہ ہے_

۵ _ بنى اسرائيل نے تورات كو قبول كرنے اور اس كے احكامات پر عمل كرنے كے لئے ضد اور ہٹ دھرمى كا مظاہرہ كيا _رفعنا فوقكم الطور خذوا ما آتيناكم

يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو ڈرا دھمكا كرچاہا كہ تورات كو قبول كريں اور عہد و پيمان پر عمل پيرا ہوں _

۶ _ تو رات كو پورى سنجيدگى سے قبول كرنا اور كردار و افكار

۲۱۵

كو اسكے مطابق ڈھالنا اللہ تعالى كا بنى اسرائيل كو حكم تھا_خذوا ما آتيناكم بقوة

۷_ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو تورات كے احكام اور معارف سيكھنے كى خاطر اسكو ہميشہ ياد كرنے كى دعوت دى _

و اذكروا ما فيه

'' ذكر'' ايسے علم يا دانش كو كہتے ہيں جسے انسان زبانى ياد كرے اور فراموش نہ كرے _ پس ''اذكروا ما فيہ '' يعنى تورات كے مفاہيم كو زبانى ياد كرو اور كبھى فراموش نہ كرو _

۸ _ بنى اسرائيل كے تورات كو قبول كرنے كا ہدف تقوى حاصل كرنا اور برے اعمال سے دورى اختيار كرنا تھا_

خذوا ما آتيناكم بقوة و اذكروا ما فيه لعلكم تتقون

۹ _ بنى اسرائيل كے سروں پر كوہ طور كا قرار ديا جانا ايك معجزہ اور يادركھنے كے لائق واقعہ تھا_و إذ أخذنا ميثاقكم و رفعنا فوقكم الطور آيت ۴۷ ميں '' اذكروا'' كے لئے '' اذ'' مفعول ہے _

۱۰ _ انسانوں كا تقوى حاصل كرنا ، غير صحيح عقائد اوربرے اعمال سے اجتناب كرنا آسمانى كتابوں كے نزول كے اہداف ميں سے ہے _خذوا ما آتيناكم بقوة و اذكروا ما فيه لعلكم تتقون

۱۱ _ آسمانى كتابوں كے معارف اور مفاہيم كو زندہ ركھنے كى ضرورت ہے _خذوا ما آتيناكم بقوة و اذكروا ما فيه

۱۲ _ دين دارى ميں انسان كى سنجيدگى اور استحكام تقوى كے مرحلہ تك پہنچنے كى بنيادى شرط ہے _خذوا ما آتيناكم '' بقوة لعلكم تتقون يہ مفہوم '' بقوة'' كى قيد سے سمجھ ميں آتاہے _

۱۳ _ آسمانى كتاب كا سيكھنا اور اسكے مطابق عقائد و اعمال كو منظم كرنا اہل ايمان كے ذمے ايك اہم فريضہ ہے _

خذوا ما آتيناكم بقوة و اذكروا ما فيه

۱۴ _ تبليغ دين كے لئے الہى احكام و قوانين كى تشريح كرنا ايك بہترين روشعمل ہے _خذوا ما آتيناكم بقوة و اذكروا ما فيه لعلكم تتقون اللہ تعالى نے تورات كو سيكھنے اور اسكے معارف كے مطابق عمل كرنے كا ہدف تقوى كا حصول بيان فرمايا _ يہ چيز تمام مبلغان دين كے لئے جو الہى قوانين و احكام كى تشريح كرتے ہيں ايك درس ہے_

۱۵_اسحاق بن عمار و يونس قالا ''سالنا ابا عبدالله عليه‌السلام عن قول الله تعالى ''خذوا ما آتيناكم بقوة'' أ قوة فى الأبدان او قوة فى

۲۱۶

القلب ؟ قال فيهما جميعاً _(۱) اسحاق بن عمار اور يونس نے امام صادقعليه‌السلام سے اللہ تعالى كے اس كلام''خذوا ما آتيناكم بقوة'' كے بارے ميں سوال كيا كہ اس سے مراد بدن كى قوت ہے يا قلب كى قوت ؟ امامعليه‌السلام نے فرمايا ہردو مراد ہيں _

۱۶_ عبيد اللہ حلبى كہتے ہيں ''قال ، أذكروا ما فيه'' _ واذكروا ما فى تركه من العقوبة (۲) كہ امام صادقعليه‌السلام نے '' اذكروا ما فيہ '' كے بارے ميں فرمايا اس( تورات) كے ترك كرنے ميں جو عقوبت ہے اس كو ياد كرو_

آسمانى كتابيں : آسمانى كتابوں كو زندہ ركھنے كى اہميت ۱۱; آسمانى كتابوں كى حفاظت ۱۱; آسمانى كتابوں كى تعليم ۱۳; آسمانى كتابوں كے نزول كا فلسفہ ۱۰;آسمانى كتابوں كى اہميت ۱۰،۱۳

احكام : احكام كے بيان كرنے كا فلسفہ ۱۴

اللہ تعالى : اوامر الہى ۶،۷; اللہ تعالى كى عنايات۴; عہد الہى ۱;عہد الہى كا قبول كرنا ۳

بنى اسرائيل : بنى اسرائيل كو تورات كا عطا كيا جانا ۴; بنى اسرائيل اور تورات ۱،۵،۶،۷;بنى اسرائيل كى تاريخ ۲،۵، ۶،۹; اللہ تعالى كا بنى اسرائيل كے ساتھ عہد ۱،۳; بنى اسرائيل كى كتب سماوى ۴; بنى اسرائيل كى ضد ۵; بنى اسرائيل كى ذمہ دارى ۶،۷

تبليغ: روش تبليغ ۱۴

تقوى : تقوى كى اہميت ۸; تقوى كى شرائط ۱۲; تقوى كے عوامل ۱۰

تورات: تورات كى تعليمات كى اہميت ۱،۷; تورات پر عمل كى اہميت ۱; تورات آسمانى كتابوں ميں سے ہے ۴; تورات سے منہ موڑنے كى سزا ۱۶; تورات كى اہميت و كردار۶،۸

دين: دين كا فلسفہ ۶،۸،۱۰،۱۳

دين داري: دين دارى ميں ثابت قدمى ۱۲

ذكر: تاريخ كا ذكر ۹;تورات كا ذكر ۷،۱۶ معجزہ كا ذكر ۹

____________________

۱) محاسن برقى ج/۱ ص ۲۶۱ ح ۳۱۹ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۸۵ ح ۲۲۷_

۲) تفسير عياشى ج/۱ ص ۴۵ ح ۵۳ ، مجمع البيان ج/۱ ص ۱۶۲_

۲۱۷

راہ و روش: راہ و روش كے ستون ۶; راہ و روش كے صحيح ہونے كے معيارات ۶،۸،۱۰،۱۳

روايت: ۱۵ ،۱۶

عقيدہ: باطل عقيدے سے اجتناب ۱۰

عمل: ناپسنديدہ عمل سے اجتناب ۸،۱۰

فكر: صحيح فكر كے معيارات ۶،۱۰،۱۳

قوت: بدنى قوت ۱۵; قلبى قوت ۱۵

كوہ طور : كوہ طور كا اوپر جانا ۲،۳،۹

معجزہ : كوہ طور كا معجزہ ۹

مومنين: مومنين كى ذمہ دارى ۱۳

ثُمَّ تَوَلَّيْتُم مِّن بَعْدِ ذَلِكَ فَلَوْلاَ فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ لَكُنتُم مِّنَ الْخَاسِرِينَ ( ۶۴ )

پھر تم لوگوں نے انحراف كيا كہ اگر فضل خدا اور رحمت الہى شامل حال نہ ہوتى تو تم خسارہ والوں ميں سے ہوجاتے _

۱_ بنى اسرائيل نے تورات كے احكامات سے منہ موڑ ليا اور عہد الہى كو توڑ ديا _أخذنا ميثاقكم ثم توليتم من بعد ذلك ''تولّيتم''كا مصدر تولّى ہے جسكا معنى ہے منہ پھير لينا ما قبل آيت كے قرينے سے اس كا متعلق بنى اسرائيل كاعہدتھاجس كے مطابق انہيں چاہيئے تھا كہ تورات كو قبول كريں اور اس كے احكام پر عمل كريں _

۲ _ پہاڑ كے سروں پر قرار ديئے جانے والے معجزہ كے

مشاہدہ كے باوجود بنى اسرائيل كى عہد شكنى ايك نہايت سخت، تعجب آور اور غير متوقع معاملہ تھا _

أخذنا ميثاقكم و رفعنا فوقكم الطور ثم توليتم من بعد ذلك

'' ثم تولّيتم'' ميں ''ثم'' ترتيب رتبى كى حكايت كررہاہے جبكہ ''من بعد ذلك'' ترتيب زمانى كا مفہوم دے رہاہے ''ثم'' كا ترتيب رتبى كے لئے آنا ما بعد كے جملے ميں موجود مفہوم كى عظمت، تعجب و غيرہ پر دلالت كرتاہے_

۲۱۸

۳ _ اللہ تعالى كے عہد و پيمان جو انسانوں كے ساتھ ہيں انكى پابندى ضرورى ہے_ثم توليتم من بعد ذلك

۴ _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كى عہد شكنى كا گناہ معاف فرماديا_فلولافضل الله عليكم و رحمته

خطا و گناہ كے بعد فضل و رحمت كا ذكر كرنا يہ عفو و بخشش كى طرف كنايہ ہے_

۵ _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كى عہد شكنى اور تورات كے فرامين سے منہ پھيرنے كے باوجود ان پر اپنا فضل و رحمت نازل فرمايا_فلو لا فضل الله عليكم و رحمته لكنتم من الخاسرين

۶_ عہد و پيمان الہى كو توڑنے كى وجہ سے بنى اسرائيل اپنے خسارے اور اپنى ہستى كى تباہى كے گڑھے پر آكھڑے ہوئے _فلولا فضل الله عليكم و رحمته لكنتم من الخاسرين

۷_ اللہ تعالى كا فضل و رحمت بنى اسرائيل كو نقصان اور خسارے سے نجات دلانے كا باعث بنا_فلو لا فضل الله عليكم و رحمته لكنتم من الخاسرين

۸ _ عہد و پيمان الہى كو توڑنا انسان كے لئے زياں كار بننے اور اس كى ہستى كى تباہى كا باعث ہوتاہے_ثم توليتم من بعد ذلك فلو لا فضل الله لكنتم من الخاسرين ''ذلك '' پيمان الہى ، آسمانى كتاب كى قبوليت اور عقائد و معارف كو اس كے مطابق ڈھالنے كى طرف اشارہ ہے_

۹ _ آسمانى كتابوں كے معارف اور احكام سے منہ موڑنا انسان كے لئے خسارے اور اس كى ہستى كى نابودى كا باعث بنتاہے _خذوا ما آتيناكم بقوة ثم تولّيتم من بعد ذلك فلو لا لكنتم من الخاسرين

۱۰_ گناہگاروں كو اللہ تعالى كى رحمت اور فضل سے نااميد نہيں ہونا چاہيئے_ثم توليتم فلو لا فضل الله عليكم و رحمته

۱۱_ زمانہ بعثت كے بنى اسرائيل آسمانى كتابوں اور دينى احكام كے معاملے ميں اپنے اسلاف اور گذشتگان كى طرح تھے _ثم توليتم بنى اسرائيل كے اسلاف كے كردار كو زمانہ بعثت ميں موجو دافراد سے اور ما بعد كے زمانوں كے افراد سے نسبت دينا ( ثم توليتم) يہ اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ يہ لوگ خصلتوں اور خصوصيات ميں اپنے اسلاف سے متحد و مشترك تھے_

۱۲ _ بنى اسرائيل كو تورات حاصل كرنے اور اسكے مطابق

۲۱۹

عمل كرنے سے اقتدار اور حكومت ميسر آئے *ثم توليتم من بعد ذلك

'' تولّي'' كے معانى ميں سے ايك ولايت ملنااور حكومت حاصل كرنا ہے _ مذكورہ مفہوم اسى بناپر ہے _ اس اعتبار سے اللہ تعالى كا فضل اور رحمت وہى تورات كا عطا كيا جانا اور اسكے احكام پر عمل كى توفيق ہے اور '' لكنتم من الخاسرين '' ميں خسران سے مراد كافر اور ظالم حكومت كے زير تسلط آناہے_

آسمانى كتابيں : آسمانى كتابوں سے منہ پھيرنے كے نتائج۹

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى رحمت كے نتائج ۷; اللہ تعالى كے فضل كے نتائج۷; اللہ تعالى كى بخشش ۴

اللہ تعالى كا فضل: جن پر اللہ تعالى كا فضل ہوا ۵

امور: تعجب آور امور۲

انحطاط: انحطاط كے عوامل ۸،۹

انسان: اللہ تعالى كا انسانوں كے ساتھ عہد ۳

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كى عہد شكنى كے نتائج ۶; بنى اسرائيل كى بخشش ۴; بنى اسرائيل كا تورات سے منہ موڑنا۱،۵; صدر اسلام كے بنى اسرائيل ۱۱; بنى اسرائيل اور تورات ۱۲; بنى اسرائيل اور دين ۱۱; بنى اسرائيل اور آسمانى كتابيں ۱۱; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱،۱۱،۱۲; اللہ تعالى كا بنى اسرائيل پر فضل ۵،۷; بنى اسرائيل كى حكومت ۱۲; بنى اسرائيل كى زياں كارى ۶،۷; بنى اسرائيل كى نجات كے اسباب ۷; اللہ تعالى كا عہد بنى اسرائيل كے ساتھ ۶; بنى اسرائيل كى عہد شكنى ۱،۲،۴،۵; بنى اسرائيل كا اقتدار ۱۲; بنى اسرائيل كى ضد و ہٹ دھرمى ۲

تورات: تورات پر عمل كے نتائج ۱۲; تورات پر عمل كى اہميت ۱۲

رحمت: جن پر رحمت نازل ہوئي ۵

عہد: وفائے عہد كى اہميت ۳

عہد شكني: اللہ تعالى سے عہدشكنى كے نتائج ۸ عہدشكنى كا گناہ ۴

كوہ طور : كوہ طور كا اوپر جانا ۲

۲۲۰

گناہگار: گناہگار اور اللہ كى رحمت ۱۰;گناہگار اور فضل خدا ۱۰

معجزہ : كوہ طور كا معجزہ ۲

نااميدى : نااميدى سے اجتناب ۱۰; اللہ كى رحمت سے

نااميدى ۱۰

نقصان : نقصان كے عوامل ۶،۸،۹

ہلاكت : ہلاكت كے اسباب ۶

وَلَقَدْ عَلِمْتُمُ الَّذِينَ اعْتَدَواْ مِنكُمْ فِي السَّبْتِ فَقُلْنَا لَهُمْ كُونُواْ قِرَدَةً خَاسِئِينَ ( ۶۵ )

تم ان لوگوں كو بھى جانتے ہو جنھوں نے شنبہ كے معاملہ ميں زيادتى سے كام ليا تو ہم نے حكم دے ديا كہ اب ذلت كے ساتھ بندر بن جائيں _

۱_ بنى اسرائيل كے لئے ہفتہ (شنبہ) والے دن كام ، كارو بار كرنا حرام تھا_و لقد علمتم الذين اعتدوا منكم فى السبت

''سبت'' كا معنى ہے كام روكنا يا سكون و استراحت اسكو تعطيل يا چھٹى سے تعبير كيا جاتاہے_ '' اعتدوا'' كا مصدر ہے '' اعتدائ'' اسكا معنى ہے تجاوز يا خلاف ورزى كرنا _

۲ _ بنى اسرائيل كے ايك گروہ نے اللہ تعالى كے فرمان كى اعتنا نہ كى اور ہفتہ ( شنبہ) كى چھٹى كى خلاف ورزى كى _

و لقد علمتم الذين اعتدوا منكم فى السبت

۳ _ اللہ تعالى نے اصحاب سبت ( ہفتہ كے دن كى خلاف ورزى كرنے والے ) كو راندے ہوئے بندروں ميں تبديل كرديا _فقلنا لهم كونوا قردة خاسئين

''قردة'' كا مفرد ''قرد'' ہے جسكا معنى ہے بندر ''خاسي'' كا معنى ہے راندہ ہوا نيز حقير اور ذليل كے معنى ميں بھى آتا ہے _ خاسئين'' ، ''كونوا'' كى دوسرى خبر ہے_

۴_ بنى اسرائيل اصحاب سبت كى برى داستان اور اس كے علل و اسباب سے آگاہ تھے_لقد علمتم الذين اعتدوا منكم فى السبت فقلنا لهم كونوا قردة خاسئين

۲۲۱

۵ _ بنى اسرائيل قرآن حكيم پر ايمان نہ لانے اور اعمال صالح انجام نہ دينے كى صورت ميں مختلف طرح كے دنياوى عذاب ( ذليل ہونا، راندہ درگاہ ہونا و غيرہ ) ميں مبتلا ہوئے _و لقد علمتم الذين اعتدوا منكم فى السبت فقلنا لهم كونوا قردة خاسئين گذشتہ آيات ۴۱تا ۴۵ اور ۶۲) ميں اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو قرآن حكيم پر ايمان، اس كى تصديق اور نيك اعمال بجالانے كى دعوت دى _ اس آيہ مجيدہ ميں بنى اسرائيل كو اصحاب سبت كى برى سرگذشت كى ياد دلائي گئي تا كہ ان كے لئے تنبيہ كا باعث ہو، كہيں ايسا نہ ہو كہ اللہ كى دعوت اور اس كے فرامين كى خلاف ورزى كريں تو اصحاب سبت كى طرح مبتلا ہو جائيں _

۶ _ بنى اسرائيل كے بندر بننے والے لوگ زياں كار اور خسارہ اٹھانے والوں ميں سے ہيں _لكنتم من الخاسرين _ و لقد علمتم الذين اعتدوا منكم فى السبت آيہ مجيدہ ميں خسارہ اور زياں ( نقصان) كى نوع كا ذكر كيا گيا ہے اس كا ماقبل آيت كے ذيل ميں ذكر ہوا ہے يعنى وہ خسارہ يا نقصان جو گناہ اور تجاوز كے نتيجے ميں ہوتاہے جيسا كہ اصحاب سبت كا خسارہ _

۷ _ احكام الہى سے انحراف كرنے والوں كے ليئے مختلف طرح كے دنياوى عذاب ( ذليل ہونا اور راندہ جانا) ميں مبتلا ہونے كا خطرہ موجو د ہے _الذين اعتدوا منكم فى السبت فقلنا لهم كونوا قردة خاسئين

۸ _ اللہ تعالى كى حاكميت مطلق ( لا محدود) ہے اور عالم آفرينش پر نافذ ہے_قلنا لهم كونوا قردة آيہ مجيدہ ميں يہ نہيں فرمايا گيا كہ بنى اسرائيل كے متجاوزين بندر بن گئے ''كونوا قردة'' كے حكم ميں اس كى عملى صورت كى تصريح نہ كرنا جبكہ منظور نظر يہى ہے_ يہ اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ فرامين و احكام الہى حتمى اور اجتناب ناپذير ہيں ان كے راستے ميں كوئي چيز ركاوٹ نہيں ہوسكتي_ فرمان ، يعنى اس كا ہوجانا _

۹ _ عالم طبيعات ميں ايك موجود كا دوسرے موجود ميں تبديل ہونا ممكن ہے_قلنا لهم كونوا قردة خاسئين

۱۰_ امام سجادعليه‌السلام سے روايت ہے:اما القردة فكانوا قوماً من بنى اسرائيل اعتدوا فى السبت فصادوا الحيتان فمسخهم الله قردة ..(۱) بندر بنى اسرائيل كا ايك گروہ تھا جنہوں نے ہفتے كے دن اللہ تعالى كے فرمان كى خلاف ورزى كى اور مچھلى كا شكار كيا پس اللہ نے ان كى صورت كو مسخ كركے بندر بنا ديا _

____________________

۱) خصال ج/۲ ص ۴۹۳ ح /۱ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۸۶ ح ۲۳۱ و ۲۳۲_

۲۲۲

۱۱ _عبدالله بن الفضل الهاشمى قال قلت لابى عبدالله عليه‌السلام '' و لقد علمتم الذين اعتدوا منكم فى السبت فقلنا لهم كونوا قردة خاسئين'' قال ان اولئك مسخوا ثلاثة ايام ثم ماتوا و لم يناسلوا و ان القردة اليوم مثل اولئك (۱) عبد الله بن فضل ہاشمى نے امام صادقعليه‌السلام سے اللہ تعالى كے اس كلام''و لقد علمتم الذين اعتدوا منكم فى السبت فقلنا لهم كونوا قردة خاسئين ' ' كے بارے ميں سوال كيا تو امامعليه‌السلام نے فرمايا وہ لوگ (يہودي) مسخ شدہ حالت ميں تين دن رہے اور اسكے بعد مرگئے جبكہ ان كى نسل بھى باقى نہ رہي_ موجودہ بندر ان بندروں كى طرح ہيں ( گويا ان كے مشابہ ہيں نہ كہ ان كى نسل ہيں )_

اصحاب سبت : اصحاب سبت كا راندہ جانا ۳; اصحاب سبت كا انجام ۴; اصحاب سبت كا مسخ ہونا ۳،۱۱

اللہ تعالى : اللہ كى حاكميت ۸

انجام: برا انجام ۴ انواع كا تبديل ہونا : ۳،۹

بنى اسرائيل : بنى اسرائيل كى تجاوز گرى كے نتائج ۳; بنى اسرائيل كى آگاہى ۴; بنى اسرائيل اور اصحاب سبت ۴; بنى اسرائيل كى تاريخ ۲،۳،۶; بنى اسرائيل ميں تعطيل ۱،۲; بنى اسرائيل كى ذلت ۵; بنى اسرائيل كے زياں كار ۶; بنى اسرائيل ميں ہفتہ ۱،۳; بنى اسرائيل كا راندہ جانا ۵; بنى اسرائيل كے لئے دنياوى عذاب ۵; بنى اسرائيل كى نافرمانى ۲; بنى اسرائيل كے محرمات ۱; بنى اسرائيل كا مسخ ہونا ۱۰; بنى اسرائيل كے مسخ شدہ افراد ۶; بنى اسرائيل كو تنبيہ ۵

ذلت: ذلت كے عوامل ۷

روايت: ۱۰، ۱۱

زياں كار : ۶

عالم ہستي: عالم ہستى كا حاكم ۸

عذاب: دنياوى عذاب كے موجبات ۵،۷

كفر: قرآن كے كفر كے نتائج ۵

____________________

۱) علل الشرائع ج/ ۱ ص ۲۲۵ ، ۲۲۷ ح / ۱ ب ۱۶۲ ، بحارالانوار ج/ ۴۴ ص ۲۷۱ ح/ ۱ _

۲۲۳

مسخ ہونا: مسخ ہونے كا امكان ۹; بندر ميں مسخ ہونا ۳،۶،۱۰،۱۱

نافرمان لوگ: نافرمانوں كى تذليل ۷; نافرمانوں كا راندہ جانا ۷; نافرمانوں كے ليئے دنياوى عذاب ۷

نافرما ني: نافرمانى كے نتائج ۷; اللہ تعالى كى نافرمانى ۲،۷

نيك عمل: نيك عمل ترك كرنے كے نتائج۵

ہفتہ : ہفتہ كى چھٹى ۱،۲; ہفتہ كے دن كام ، كاروبار كى حرمت۱; ہفتہ كے دن مچھلى كا شكار ۱۰

يہود: متجاوز يہود ۳

فَجَعَلْنَاهَا نَكَالاً لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهَا وَمَا خَلْفَهَا وَمَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِينَ ( ۶۶ )

اور ہم نے اس جنسى تبديلى كو ديكھنےوالوں اور بعد والوں كے لئے عبرت اورصاحبان تقوى كےلئے نصيحت بناديا (۶۶)

۱_ اصحاب سبت كا عذاب و عقوبت ان كے ہم عصر افراد اور ما بعد كے انسانوں كے لئے درس عبرت ہے_

فجعلناها نكالا لما بين يديها و ما خلفها '' فجعلناها'' كى ضمير سے مراد اصحاب سبت كا عذاب و عقوبت ہے اور يہ مطلب '' فقلنالہم كونوا قردة'' سے سمجھ ميں آتاہے _'' يديہا'' اور ''خلفہا'' كى ضمير ''الذين اعتدوا'' كى طرف لوٹتى ہے اس كو مؤنث اسى لئے استعمال كيا ہے كہ مراد''امت'' يا ''طائفة ''ہے '' ما بين يديہا_جو تمہارے سامنے ہے '' گويا اصحاب

سبت كے ہم عصر لوگ مراد ہيں _ '' ما خلفہا _ جو ان كے بعد ہے'' گويا آنے والے انسان مراد ہيں _

۲ _ مسخ ہونا اصحاب سبت اور ان امتوں كى سزا ہے جو احكام الہى كى خلاف ورزى كرتى ہيں _

فجعلناها نكالا لما بين يديها و ما خلفها

۳ _ اصحاب سبت كا انجام اہل تقوى كےلئے وعظ و نصيحت ہے _فجعلناها موعظة للمتقين

۴ _ گناہگار اور فرمان الہى سے انحراف كرنے والى امتوں كے دنياوى عذاب اور برے انجام ميں مبتلا ہونے كا خطرہ موجود ہے _فجعلناها نكالا لما بين يديها و ما خلفها

۲۲۴

۵_ اصحاب سبت كے برے انجام پر توجہ كرنا گناہ اور اللہ تعالى كى نافرمانى سے بچنے كى زمين فراہم كرتاہے_فجعلنا ها نكالا لما بين يديها و ما خلفها ''نكال''كا معنى عبرت ہے نيز باز ركھنے والى ، عقوبت اور خوفناك انجام كے معنى ميں بھى آياہے_

۶_ واقعات اور حوادث كا عبرت آموز ہونا خداوند متعال كے دست قدرت ميں ہے_فجعلنا ها نكالاً جملہ''فجعلناہا (ہم نے اس عقوبت كو عبرت قرار ديا) ميں ''جعل'' كى نسبت خداوند متعال كى طرف دينا اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ كوئي ايك بھى واقعہ يا حادثہ اگر عبرت كى نشانى بننا چاہے تو يہ فقط خداوند متعال كے دست قدرت ميں ہے_

۷ _ گذشتہ امتوں كى سرگذشت سے نصيحت حاصل كرنا اس بات كى نشانى ہے كہ انسان ميں روح تقوى موجود ہے _

فجعلنا ها و موعظة للمتقين

۸ _ امتوں كى تاريخ يا سرگذشت موعظہ، عبرت ا ور سبق آموزى كا سرچشمہ ہے_فجعلناها نكالاً لما بين يديها و ما خلفها و موعظة

۹_'' فجعلناها'' الضمير يعود الى الامة التى مسخت و هم اهل ايله قرية على شاطئي البحر و هو المروى عن ابى جعفر عليه‌السلام ...(۱) امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہ اللہ تعالى نے شہر ايلہ (ساحل سمند رپر واقعہ تھا) كے رہنے والوں كو مسخ كيا_

اصحاب سبت: اصحاب سبت سے عبرت ۱،۳،۵; اصحاب سبت كا عذاب ۱; اصحاب سبت كا انجام ۵; اصحاب سبت كو سزا ۲،۳; اصحاب سبت كا مسخ ہونا ۲

اللہ تعالى : مشيت الہي۶

انجام : برا انجام ۴

اہل ايلہ: اہل ايلہ كا مسخ ہونا ۹

تاريخ : تاريخ سے عبرت ۱،۶،۷،۸; تاريخ كے فوائد ۱،۸

____________________

۱) مجمع البيان ج/۱ص ۲۶۵ ، نورالثقلين ج/۱ص ۸۷ ح ۲۳۷_

۲۲۵

تقوى : تقوى كى نشانياں ۷

ذكر: ذكر تاريخ كے نتائج و اثرات۵

روايت:۹

عبرت: عبرت كے عوامل ۱،۳،۸

عذاب: دنياوى عذاب كے موجبات۴

گناہ : گناہ سے اجتناب كى زمين آمادہ ہونا۵

گناہگار: گناہگاروں كا انجام۴; گناہگاروں كى دنياوى سزا ۴

متقين : متقين كى عبرت ۳; متقين كے لئے موعظہ ۳

موعظہ : موعظہ كے اسباب ۸

نافرمان لوگ: نافرمانوں كا انجام ۴; نافرمانوں كى دنياوى سزا ۴; نافرمانوں كا مسخ ہونا ۲

نافرمانى : نافرمانى سے اجتناب كى زمين فراہم ہونا ۵

وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ إِنَّ اللّهَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تَذْبَحُواْ بَقَرَةً قَالُواْ أَتَتَّخِذُنَا هُزُواً قَالَ أَعُوذُ بِاللّهِ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْجَاهِلِينَ ( ۶۷ )

اور وہ موقع بھى ياد كرو جب موسى نے قومسے كہا كہ حكم ہے كہ ايك گائے ذبح كروتوان لوگوں نے كہا كہ آپ ہميں مذاقبنارہے ہيں _ فرمايا پناہ بخدا كہ ميں جاہلوں ميں سے ہوجاؤں (۶۷)

۱_خداوند متعال نے حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو مادہ گائے ذبح كرنے كا حكم ديا _ان الله يامركم ان تذبحوا بقرة

مادہ گائے كے حكم ذبح كا استفادہ بعد والى آيت ميں لفظ '' بكر'' سے ہوتاہے_

۲ _ حضرت موسىعليه‌السلام اپنى قوم كو فرمان الہى ( گائے ذبح كرنا) پہنچانے والے تھے _إذ قال موسى لقومه ان الله يامركم ان تذبحوا بقرة

۳ _ حضرت موسىعليه‌السلام كا گائے ذبح كرنے كے حكم پر تاكيد كرنا اللہ تعالى كى جانب سے تھا نہ كہ حضرت موسىعليه‌السلام كى رائے_إذ قال موسى لقومه ان الله يامركم

۲۲۶

۴ _ بنى اسرائيل كا گائے كے حكم ذبح كو بازيچہ قرار دينا اور اپنے ساتھ تمسخر كئے جانے كے برابر قرار دينا، يہ انكا تحليل و تجزيہ اور باطل گمان تھا_اتتخذنا هزواً '' ہزواً'' يعنى كھيل تماشا سمجھنا اور تمسخر اڑانا_ آيت ۷۲ ، ۷۳ سے يہ بات سمجھ ميں آتى ہے كہ يہ حكم اس قتل كے بارے ميں تھا جو بنى اسرائيل كے درميان ہوا _ ہر قبيلہ اسكا ذمہ دار دوسرے كو جانتا تھا_ يہ جو حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم ذبح گائے كے فرمان اور واردات قتل ميں كوئي ربط محسوس نہ كرتى تھي_ اس فرمان كا يوں تحليل و تجزيہ كرتے ہوئے اسے اپنے ساتھ تمسخر كيا جانا سمجھتے تھے_

۵ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كا گمان يہ تھا كہ گائے ذبح كرنے كا فرمان حضرت موسىعليه‌السلام كى طرف سے تھا نہ كہ اللہ تعالى كى جانب سے _اتتخذنا هزواً '' اتتخذنا هزواً _ كيا ہمارا تمسخر اڑاتے ہو'' يہ جملہ بنى اسرائيل كا حضرت موسىعليه‌السلام كو خطاب تھا_ اس سے معلوم ہوتاہے كہ ذبح گائے كے حكم كو خداوند متعال كى طرف سے نہيں بلكہ حضرت موسىعليه‌السلام كى جانب سے تصور كرتے تھے_

۶_ حضرت موسىعليه‌السلام جانتے تھے كہ ان كى قوم گائے ذبح كرنے كے فرمان كى مخالفت كرے گى اورڈٹ جائے گي_

ان الله يامركم ان تذبحوا بقرة حضرت موسىعليه‌السلام نے حكم الہى كو جملہ اسميہ '' ان اللہ ...'' سے بيان كيا جو حرف تاكيد كے ساتھ آياہے_ معمولاً كلام كے ساتھ تاكيد اس لئے استعمال كى جاتى ہے كہ مخاطب اسكو قبول كرنے پر تيار نہيں ہوتا يايہ كہ اس ميں شك كا اظہار كرتاہے_

۷_ اللہ تعالى كا حكم پہنچانے ميں حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے ان پر دروغ گوئي كى تہمت لگائي_ان الله يامركم قالوا اتتخذنا هزواً

حضرت موسىعليه‌السلام اس جملہ '' ان اللہ ...'' كے ذريعے صراحت سے بيان فرماتے ہيں كہ يہ اللہ تعالى كا ہى حكم ہے ليكن بنى اسرائيل اس جملہ ''اتتخذنا'' كے ذريعے يہى سمجھتے ہيں كہ يہ موسىعليه‌السلام كا حكم ہے _ گويا ان كا گمان تھا كہ حضرت موسىعليه‌السلام نے دروغ گوئي سے كام ليتے ہوئے اسكو اللہ كى طرف نسبت دى ہے_

۸_ بنى اسرائيل نے حضرت موسىعليه‌السلام پر يہ الزام لگايا كہ انہوں نے اپنى قوم كا تمسخر اڑايا ہے_اتتخذنا هزواً

۹ _ حضرت موسىعليه‌السلام كے زمانے ميں معاشرے ميں عقيدہ و رائے كے اظہار كى آزادى حاصل تھي_ اتتخذنا هزواً

۱۰_ حضرت موسىعليه‌السلام نے اس امر سے كہ ان كا شمار جاہلوں ميں ہو اللہ تعالى كى پناہ طلب كى _اعوذ بالله ان اكون من الجاهلين

۲۲۷

۱۱_ حضرت موسىعليه‌السلام نے لوگوں كا مذاق اڑانے كو جاہلانہ اقدام قرار ديا اسطرح انہوں نے اپنى قوم كے گمان و خيال كو اپنے بارے ميں نادرست قرار ديا_قال اعوذ بالله ان اكون من الجاهلين

۱۲_ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم ان پر راسخ ايمان نہ ركھتى تھي_اتتخذنا هزواً

۱۳ _ خود كو ناروا اور بے جا الزامات سے بَرى ثابت كرنے كى كوشش كرنا ايك اچھا اور قابل تعريف عمل ہے_

قالوا اتتخذنا هزواً قال اعوذ بالله ان اكون من الجاهلين

۱۴ _ انبياءعليه‌السلام لوگوں كے تمسخر اڑانے اور انہيں كھيل تماشا تصور كرنے سے پاك و منزہ ہيں _قال اعوذ بالله ان اكون من الجاهلين

۱۵ _ انبياءعليه‌السلام جاہلانہ كردار سے پاك و منزہ ہيں _قال اعوذ بالله ان اكون من الجاهلين

۱۶_ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم انبياءعليه‌السلام كى ضرورى معرفت نہ ركھتى تھي_اتتخذنا هزواً قال اعوذ بالله ان اكون من الجاهلين

۱۷_ حضرت موسىعليه‌السلام كا اللہ تعالى كى پناہ مانگنا اس چيز سے تھا كہ حضرت موسىعليه‌السلام كسى بھى چيز كو خداوند متعال كى طرف جھوٹ منسوب كريں _اتتخذنا هزواً قال اعوذ بالله ان اكون من الجاهلين يہ جملہ '' اعوذ باللہ ...'' ان الزمات پر ناظر ہے جو اس جملہ '' اتتخذنا ہزواً'' ميں ہيں اس جملہ ميں دو باطل خيال اور بے جا الزام موجود ہيں ۱ _ حضرت موسىعليه‌السلام نے لوگوں كو بازيچہ سمجھا ہے ۲ _ گائے ذبح كرنے كا حكم حضرت موسىعليه‌السلام كى طرف سے ہے نہ كہ خداوند متعال كى جانب سے _

۱۸_ انبياءعليه‌السلام ہرگز خداوند متعال كى طرف كسى جھوٹے حكم كى نسبت نہيں ديتے _اتتخذنا هزواً قال اعوذ بالله ان اكون من الجاهلين

۱۹_ الہى احكام كے بيان اور ان كو لوگوں تك پہنچانے ميں انبياءعليه‌السلام معصوم ہيں _اتتخذنا هزواً قال اعوذ بالله ان اكون من الجاهلين

۲۰_ لوگوں كا تمسخر اڑانا جاہلانہ كردار ہے_اتتخذنا هزواً قال اعوذ بالله ان اكون من الجاهلين

۲۱ _ جاہلانہ كردار اور وہ لغزشيں جن كى بنياد جہالت پر مبنى ہو ان سے دور رہنے كے لئے اللہ تعالى كى پناہ اور ا س كى نصرت طلب كرنا ضرورى ہے_قال اعوذ بالله ان اكون من الجاهلين

۲۲ _ جہالت اور نادانى خطرات كو جنم ديتى ہے اور لغزشوں كا سرچشمہ ہے _اعوذ بالله ان اكون من الجاهلين

۲۲۸

''اعوذ''كا مصدر ''عياذ'' ہے جس كا معنى ہے پناہ لينا اور يہ اس وقت ہوتا جب انسان كسى چيز كے شر سے خوف زدہ ہو_

۲۳ _ لوگوں كا مذاق اڑانا اور تمسخر كرنا، اس كى بنياد جہالت و نادانى ہے_اتتخذنا هزواً قال اعوذ بالله ان اكون من الجاهلين

۲۴ _ اللہ تعالى كى طرف كسى امر يا حكم كى جھوٹى نسبت دينے كا منبع اور دليل جہالت و نادانى ہے _اتتخذنا هزواً قال اعوذ بالله ان اكون من الجاهلين_

حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كا يہ الزام كہ گائے ذبح كرنے كا حكم اللہ تعالى كى طرف سے نہيں ہے بلكہ موسىعليه‌السلام نے اسے خدا كى طرف نسبت دى ہے اس پر حضرت موسىعليه‌السلام نے فرمايا '' ميں جاہلانہ امور سے دور ہوں '' يعنى يہ امر جہالت پر مبنى ہے_

۲۵_ امام صادقعليه‌السلام نے ارشاد فرمايا:''ان رجلاً من خيار بنى اسرائيل وعلماء هم خطب امراة منهم فانعمت له وخطبها ابن عم لذلك الرجل وكان فاسقاً ردياً فلم ينعموا له فحسد ابن عمه الذى انعموا له فقعد له فقتله غيلة ثم حمله الى موسي عليه‌السلام فقال يا نبى الله هذا ابن عمى قد قتل قال موسي عليه‌السلام من قتله؟ قال لا ادرى فعظم ذلك على موسى عليه‌السلام فاجتمع اليه بنو اسرائيل فقالوا ما ترى يا نبى الله'' قال لهم موسى عليه‌السلام '' ان الله يامركم ان تذبحوا بقرة'' (۱) بنى اسرائيل كے علماء و بزرگان ميں سے ايك فرد نے ايك خاتون سے شادى كى درخواست كى تو اس نے قبول كرلى اسى خاتون كا رشتہ اس عالم دين كے چچا زاد نے بھى مانگا جو نہايت پست اور فاسق و فاجر شخص تھا پس انہوں نے اس كو رد كرديا ( مثبت جواب نہ ديا ) پس اس چچا زاد نے اس عالم دين سے حسد كيا اور اس كى تاك ميں بيٹھ گيا اور اس كو دھوكے سے قتل كرديا پھر اس كا جنازہ حضرت موسىعليه‌السلام كے پاس لے گيا _ كہنے لگا اے اللہ كے نبى يہ ميرا چچا زاد ہے اس كو كسى نے قتل كرديا ہے حضرت موسىعليه‌السلام نے پوچھا كس نے قتل كيا ہے كہنے لگا مجھے نہيں معلوم يہ واقعہ حضرت موسىعليه‌السلام پر بڑا گراں گذرا _ بنى اسرائيل حضرت موسىعليه‌السلام كے گرد جمع ہوگئے اور كہنے لگے اے اللہ كے نبىعليه‌السلام آپعليه‌السلام كا حكم كيا ہے؟ تو حضرت موسىعليه‌السلام نے فرمايا ''بے شك اللہ تمہيں حكم كرتاہے كہ گائے ذبح كرو ...''

آزادى : حضرت موسىعليه‌السلام كے زمانے ميں آزادى ۹

استعاذہ : ( پناہ طلب كرنا ) اللہ تعالى كى پناہ طلب كرنا ۱۰;اللہ تعالى كى پناہ طلب كرنے كى اہميت ۲۱

____________________

۱) تفسير قمى ج/ ۱ ص ۴۹ ، نورالثقلين ج/۱ ص۸۸ ح ۲۴۰_

۲۲۹

اظہار رائے كى آزادي: اظہار رائے كى آزادى كى تاريخ ۹

اللہ تعالى : اوامر الہى ۱،۳

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام اور لوگوں كا تمسخر اڑانا ۱۴; انبياءعليه‌السلام اور اللہ تعالى پر جھوٹ باندھنا ۱۸; انبياءعليه‌السلام اور جاہلانہ عمل ۱۵; انبياءعليه‌السلام كى تبليغ ۱۹; انبياءعليه‌السلام كا پاك و منزہ ہونا ۱۴،۱۵،۱۸; انبياءعليه‌السلام كى صفات ۱۴، ۱۵; انبياءعليه‌السلام كى عصمت ۱۹

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كے تمسخر ۴،۱۱; بنى اسرائيل اور انبياءعليه‌السلام ۱۶; بنى اسرائيل اور حضرت موسىعليه‌السلام ; ۷،۸،۱۲; بنى اسرائيل كى حضرت موسىعليه‌السلام پر بے اعتقادى ۱۲; بنى اسرائيل كے گمان و توہمات۵; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱،۴،۵ ، ۷،۸; بنى اسرائيل كى جہالت ۱۱،۱۶; بنى اسرائيل كا گائے كو ذبح كرنا ۱،۳،۵; بنى اسرائيل كا خدا كے بارے ميں عقيدہ ۱۱; بنى اسرائيل كى گائے كا واقعہ ۲۵; بنى اسرائيل كى گائے ۴،۶،۷

جہالت: جہالت كے نتائج ۲۱، ۲۲،۲۳،۲۴

جھوٹ باندھنا : اللہ تعالى پر جھوٹ باندھنے كى بنياد۲۴

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام كا پناہ طلب كرنا ۱۰،۱۷; حضرت موسىعليه‌السلام كا قبل ازوقت متوجہ ہونا ۶; حضرت موسىعليه‌السلام كى تبليغ ۲; حضرت موسىعليه‌السلام پر تمسخر اڑانے كى تہمت ۸; حضرت موسىعليه‌السلام پر دروغ گوئي كى تہمت ۷; حضرت موسى كا واقعہ ۶،۷،۸،۱۰،۱۱; حضرت موسىعليه‌السلام كى ذمہ دارى ۲; حضرت موسىعليه‌السلام اور اللہ تعالى پر جھوٹ كى نسبت ۱۷; حضرت موسىعليه‌السلام اور عقيدہ كى تصحيح ۱۱; حضرت موسىعليه‌السلام اور جہلاء ۱۰

خود: خود كو تہمت سے بَرى كرنا ۱۳

روايت: ۲۵

عقيدہ: آزادى عقيدة كى تاريخ ۹

عمل: جاہلانہ عمل سے اجتناب ۲۱; پسنديدہ عمل ۱۳; جاہلانہ عمل ۲۰

عوام: عوام كا تمسخر ۲۰

گائے : ۱ لغزش : لغزش كے اسباب ۲۱،۲۲ مدد طلب كرنا : اللہ تعالى سے مدد طلب كرنے كى اہميت ۲۱

مذاق اڑانا: مذاق اڑانے كى بنياد۲۳

۲۳۰

قَالُواْ ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لّنَا مَا هِيَ قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ لاَّ فَارِضٌ وَلاَ بِكْرٌ عَوَانٌ بَيْنَ ذَلِكَ فَافْعَلُواْ مَا تُؤْمَرونَ ( ۶۸ )

ان لوگوں نےكہا كہ اچھأ خدا سے دعا كيجئے كہ ہميں اسكى حقيقت بتائے _ انھوں نے كہا كہ ايسيگائے چاہئے جو نہ بوڑھى ہو نہ بچہ _درميانى قسم كى ہو اب حكم خدا پر عمل كرو(۶۸)

۱_ بنى اسرائيل اپنے پہلے انكار كے بعد مطمئن ہوگئے كہ يہ حكم اللہ تعالى كى جانب سے ہے _قالوا اتتخذنا هزواً قا لوا ادع لنا ربك يبين لنا ماهي گائے كى خصوصيات اور مشخصات كو بيان كرنے كا تقاضا اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو ان كے اس كلام ''اعوذ باللہ ...'' سے يقين ہوگيا كہ يہ حكم اللہ تعالى كى جانب سے ہى ہے_

۲ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو قتل كا معمہ حل كرنے كے لئے ہر طرح كى گائے كافى ہوگى ، اس پر يقين نہ تھا_

قالوا ادع لنا ربك يبين لنا ما هي

۳ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے ان سے چاہا كہ وہ گائے جو ذبح ہونى چاہيئے اسكى خصوصيات ہمارے لئے اللہ تعالى سے سوال كريں _قالوا ادع لنا ربك يبين لنا ماهي

۴ _ گائے كا درميانى عمر كا ہونا (نہ نوجوان بچھڑ ا ہو اور نہ ہى بوڑھى گائے ہو) ان معين كى گئي خصوصيات ميں سے تھا جو گائے حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم ذبح كرنے پر مامور كى گئي _انها بقرة لا فأرض و لا بكر عوان بين ذلك '' فأرض'' كا معنى ہے بوڑھى '' بقرة بكر'' ايسى جو اں سال گائے كو كہتے ہيں جو حاملہ نہ ہوئي ہو ( لسان العرب) '' عوان '' كا معنى درميانى عمر ہے _

۵ _ حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم كو جس پر مامور تھى (جواں سال گائے ذبح كرنا ) اسكا حكم ديا _فافعلوا ما تؤمرون

۶ _ ديگر خصوصيات كے سوال كرنے سے پہلے گائے كا جو اں سال ہونا ہى ضرورى و لازم تھا جس كے ذبح كرنے پر بنى اسرائيل مامور تھے_ عوان بينذلك فافعلوا ما تؤمرون '' فافعلوا ما تؤمرون _ جس پر مامور ہو عمل

۲۳۱

كرو '' يہ جملہ بيان كررہاہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كى تكليف شرعى يا انكا '' مامور بہ'' صرف جو اں سال گائے تھى جس ميں ديگر خصوصيات كا بيان نہ تھا_

۷_ حضرت موسىعليه‌السلام نے لوگوں سے چاہا كہ جس گائے كے ذبح كرنے پر مامور ہيں اسكے بارے ميں مزيد سوالات كركے خود كو مشكلات سے دوچار نہ كريں _فافعلوا ما تؤمرون

۸_ امام صادقعليه‌السلام سے اس آيت '' قال انہ يقول انہا بقرة لا فأرض و لا بكر'' كے بارے ميں روايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا :والفأرض التى قد ضربها الفحل و لم تحمل والبكر التى لم يضربها الفحل (۱)

'' فأرض'' ايسى گائے كو كہتے ہيں جسكا جوڑا تو بنا ہو ليكن حاملہ نہ ہوئي ہو اور '' بكر'' ايسى گائے كو كہتے ہيں جسكا جوڑا نہ بناہو_

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كے سوالات ۷; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱،۲،۳،۶; بنى اسرائيل كى خواہشات ۳; بنى اسرائيل كا گائے ذبح كرنا ۱،۲،۵،۶; بنى اسرائيل كا شك ۲;بنى اسرائيل كى گائے كى خصوصيات ۳،۴، ۶،۸; بنى اسرائيل كى ذمہ دارى ۵،۶

تكليف شرعي: تكليف شرعى كے سخت ہونے كے اسباب ۷

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام كا واقعہ ۳،۵،۷;حضرت موسىعليه‌السلام اور بنى اسرائيل ۵

روايت: ۸

سوال: بے جا سوال ۷

قتل: ذبح شدہ گائے سے قتل كا منكشف ہونا۲

گائے : ۶

____________________

۱) تفسير قمى ج/ ۱ ص ۴۹ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۸۸ ح ۲۴۰_

۲۳۲

قَالُواْ ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا لَوْنُهَا قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنّهَا بَقَرَةٌ صَفْرَاء فَاقِعٌ لَّوْنُهَا تَسُرُّ النَّاظِرِينَ ( ۶۹ )

ان لوگوں نے كہا يہ بھى پوچھئے كہرنگ كيا ہوگا _ كہا كہ حكم خدا ہے كہ زردبھرك دار رنگ كى ہو جو ديكھنے ميں بھيمعلوم ہو (۶۹)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم تكليف شرعى كے مشخص ہونے اور ہدف ( قتل كا معمہ حل كرنا) تك پہنچنے كى خاطر گائے كے جو اں سال ہونے كو كافى نہ سمجھتى تھي_فافعلوا ما تؤمرون _ قالوا ادع لنا ربك يبين لنا مالونها

جملہ '' فافعلوا ما تؤمرون'' سے حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم كو سمجھايا كہ تمہارى ذمہ دارى اس سے زيادہ نہيں كہ جواں سال گائے ذبح كرو اس كے باوجود انہوں نے گائے كا رنگ اور ديگر خصوصيات كے بارے ميں سوال كيا جو اس معنى كى طرف اشارہ ہے: اس طرح كى گائے (صرف جواں سال ہونا) ذبح كرنا قتل كے معمہ كو حل نہيں كرسكتا_

۲ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے آپعليه‌السلام سے تقاضا كيا كہ جو گائے ذ بح ہونى چاہيئے اس كا رنگ اللہ تعالى سے پوچھ كے بتائيں _قالوا ادع لنا ربك يبين لنا ما لونها

۳ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم جس گائے كو ذبح كرنے پر مامور ہوئي اس كا رنگ گہرا پيلا اور فرحت بخش ہونا

چاہيئے تھا_انها بقره صفرآء فاقع لونها تسر الناظرين ''فاقع'' كا معنى گہرا، خالص اور روشن ہے '' تسر _ مسرت بخش ہو'' اسكى ضمير '' بقرة'' كى طرف لوٹتى ہے گويا گائے ايسى ہونى چاہيئے كہ ديكھنے والوں كے لئے خوشى و مسرت كا باعث ہو _ ''صفرآئ ...'' سے يہ مفہوم نكلتاہے كہ مسرت بخش ہونے ميں رنگ بھى دخيل ہے _ يعنى مراد يہ ہے ''تسر بلونہا الناظرين'' پس گائے بھى خوبصورت ہو اور اس كا رنگ بھى _

۴ _ حضرت موسىعليه‌السلام نے اس امر پر تاكيد فرمائي كہ ذبح ہونے والى گائے كى خصوصيات اللہ تعالى كى جانب سے معين كى گئي ہيں نہ كہ آپعليه‌السلام كى طرف سے _قال انه يقول

۵ _ گہرے پيلے رنگ والى گائے لوگوں كے لئے جاذب نظر ہوگى اور مسرت بخش ہوگى _*انها بقرة صفراء فاقع لونها تسر الناظرين يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ جملہ '' تسر الناظرين''

۲۳۳

قيد توضيحى ہو نہ كہ احترازى _

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل اور حضرت مو سىعليه‌السلام ۲; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱،۲; بنى اسرائيل كے مطالبات۲; بنى اسرائيل كى گائے كا رنگ ۲،۳; بنى اسرائيل كى گائے كى خصوصيات۱،۴

ترغيب : ترغيب كے اسباب ۵

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام كا واقعہ ۲

رنگ: پيلا رنگ ۳،۵

سرور: سرور كے اسباب ۵

قتل : ذبح شدہ گائے سے قتل كا منكشف ہونا ۱

گائے : پيلے رنگ كى گائے ۵

قَالُواْ ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا هِيَ إِنَّ البَقَرَ تَشَابَهَ عَلَيْنَا وَإِنَّآ إِن شَاء اللَّهُ لَمُهْتَدُونَ ( ۷۰ )

ان لوگوں نے كہا كہ ايسى توبہت سى گائيں ہيں اب كونسى ذبح كريں اسےبيان كيا جائے ہم انشاء اللہ تلاش كرليں گے (۷۰)

۱ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے مذكورہ گائے كے رنگ اور عمر كى خصوصيات كو كافى نہ سمجھتے ہوئے اسكى مزيد خصوصيات كى توضيح مانگى _قالوا ادع لنا ربك يبين لنا ما هي

۲ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو يہ يقين تھا كہ ذبح اور معمہ قتل كے حل والى گائے كى خصوصيات بے نظير ہونى چاہئيں _ان البقر تشابه علينا ''تشابہ '' يعنى مثل يا مشابہ ہونا _ چونكہ ''علي'' كے ساتھ متعدى ہوا ہے اس لئے اس ميں اشتباہ و التباس كا معنى پايا جاتاہے _ بنابريں ''ان البقر ...'' كا معنى يہ ہوا كہ جس گائے كى خصوصيات پيلا ہونا اور جواں سال ہونا بيان ہوئي ہے اسكے مصاديق بہت سے ہيں اور يہ امر اس بات كا موجب ہے كہ ہم كون سى گائے كا انتخاب كريں _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كا يہ جملہ حكايت كرتاہے كہ ان كا خيال تھا كہ ذبح كے لئے موردنظر گائے كى اسطرح تعريف و تشريح ہو كہ اس جيسى گائے بس ايك ہى ہو_

۲۳۴

۳ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے ذبح ہونے والى گائے كے انتخاب ميں حيرت و پريشانى كو اپنے سوالات كے تكرار اور زيادہ توضيح و تشريح كى دليل قرار ديا _قال ادع لنا ربك ان البقر تشابه علينا جملہ '' ان البقر ...'' ما قبل جملے كى تعليل ہے اس ميں حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم يہ بتانے كے درپے تھى كہ ان كے بار بار كے سوالات اس لئے ہيں كہ معاملہ ان كے لئے مشتبہ ہوگيا ہے اور وہ لوگ حيرت و پريشانى سے نكلنا چاہتے ہيں نہ يہ كہ بہانے بنا رہے ہيں اور ذمہ دارى سے فرار كرنا چاہتے ہيں _

۴ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم آخرى سوال سے گائے كے معين ہونے اور حيرت و پريشانى سے نكلنے كے لئے پر اميد تھے _انا إن شاء الله لمهتدون ''مھتدون'' ، ''اہتدائ'' سے اسم فاعل ہے اور اسكا معنى ہے ہدايت يافتہ اسكا متعلق وہى گائے ہے جسے ذبح كرنا ہے _

۵ _ ذبح ہونے والى گائے ملنے كيلئے حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كا اعتماد مشيت الہى پر تھا_و انا إن شاء الله لمهتدون

۶ _ انسانوں كا ہدايت پانا اور حيرت و سرگردانى سے نكلنا اللہ تعالى كے اختيار اور اسكى مشيت سے ممكن ہے_

و انا إن شاء الله لمهتدون

۷_ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو اس پر يقين تھا كہ انسان كى ہدايت مشيت الہى اور خداوند متعال كے چاہنے سے وابستہ ہے_و انا إن شآء الله لمهتدون

۸_ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو بارگاہ رب العزت سے آپعليه‌السلام كى دعاؤں كى قبوليت اور اپنے مطالبوں كے پوراہونے كا اطمينان تھا_قالوا ادع لنا ربك يبين لنا ماهى ادع لنا ربك يبين لنا مالونها ادع لنا ربك يبين لنا ماهي '' يبين '' اس آيت ميں اور ماقبل آيات ميں شرط مقدر سے مجزوم ہے _ كلام كى تقدير يوں ہے ''ادع لنا ربك ليبين لنا ان تدع اللہ يبين'' خدا سے چاہو كہ ہمارے لئے بيان كرے اگر تم خدا سے چاہوگے تو بيان فرمائے گا '' مذكورہ بالا مفہوم اس معنى ( اگر تم خدا سے چاہوگے تو بيان فرمائے گا ) كى بناپر ہے _

۹ _ پيامبرگرامى اسلام(ص) سے روايت ہے ''انهم امروا بادنى بقرة و لكنهم لما شدوا على أنفسهم شدد الله عليهم و ايم الله لو لم

۲۳۵

يستثنوا ما بينت لهم الى آخر الا بد (۱)

بنى اسرائيل كو كمترين گائے ذبح كرنے كا حكم ديا گيا تھا ليكن انہوں نے خود اپنے لئے سختى كا انتخاب كيا تو اللہ تعالى نے بھى شدت اختيار فرمائي اور خدا كى قسم اگر وہ لوگ '' انشاء اللہ '' نہ كہتے تو ان كے لئے گائے كى خصوصيات قيامت تك بيان نہ ہوپاتيں _

اللہ تعالى : اللہ تعالى سے مختص امور۶; مشيت الہى ۵،۶ ، ۷

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كا اعتماد ۵; بنى اسرائيل اور مشيت الہى ۵; بنى اسرائيل اور حضرت موسىعليه‌السلام ۸; بنى اسرائيل كا نكتہ نظر ۲; بنى اسرائيل كے سوالات ۴; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱،۳،۴; بنى اسرائيل كى حيرت ۳،۴; بنى اسرائيل كے مطالبات ۱; بنى اسرائيل كى گائے كى خصوصيات ۱،۲،۹; بنى اسرائيل كا عقيدہ ۵،۷،۸، بنى اسرائيل كے سوالات كا فلسفہ ۳; بنى اسرائيل كى گائے كا واقعہ ۹; بنى اسرائيل كى گائے ۳،۴،۵

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام كى دعا كا مستجاب ہونا۸

حيرت و سرگرداني: حيرت سے نجات:۶

روايت: ۹ قاتل: قاتل كى ہويت منكشف ہونے كى كيفيت۲

قتل: ذبح شدہ گائے سے قتل كا منكشف ہونا۲

ہدايت: ہدايت كا سرچشمہ۶،۷

____________________

۱) مجمع البيان ج/ ۱ ص ۲۷۴ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۸۹ ح ۲۴۳_

۲۳۶

قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ لاَّ ذَلُولٌ تُثِيرُ الأَرْضَ وَلاَ تَسْقِي الْحَرْثَ مُسَلَّمَةٌ لاَّ شِيَةَ فِيهَا قَالُواْ الآنَ جِئْتَ بِالْحَقِّ فَذَبَحُوهَا وَمَا كَادُواْ يَفْعَلُونَ ( ۷۱ )

حكم ہوا كہ ايسى گائے جوكاروبارى نہ ہو نہ زمين جو تے نہ كھيٹسينچے ايسى صاف ستھرى كہ اس ميں كوئيدھبہ بھى نہ ہو ان لوگوں نے كہا كہ اب آپنے ٹھيك بيان كيا ہے _ا س كے بعد انلوگوں نے ذبح كرديا حالانكہ وہ ايسا كرنےوالے نہيں تھے(۷۱)

۱ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو جو گائے ذبح كرنے كا حكم ديا اس كى خصوصيات ميں سے تھا كہ اسے ہل چلانے كے لئے رام نہ كيا گيا ہو اور نہ ہى اس سے آبيارى كا كام ليا گيا ہو_ قال انه يقول انها بقرة لا ذلول تثير الأرض و لا تسقى الحرث

''ذلول'' كامعنى ہے مطيع يا رام كرنا _ تثير كا مصدر ''اثارة'' ہے جسكا معنى ہے تہہ و بالا كرنا اور اس سے مراد زمين پر گائے كے ذريعے ہل چلاكر اس كو تہہ و بالا كرنا _

۲ _ جس گائے كے ذبح كرنے كا حكم حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو ديا گيا وہ سالم ،بے عيب ، اس كى جلد ميں كسى طرح كا كوئي نقطہ نہ ہو اور اس كے رنگ اور بدن پر كوئي لكير و غيرہ نہيں ہونى چاہيئے تھي_مسلّمة لا شيه فيها ''مسلّمة'' يعنى سالم اور اس كا مطلب يہ ہے كہ ہر طرح كے عيب سے پاك ہو_ ''شية'' ہر اس رنگ كو كہتے ہيں جو عمومى رنگ سے مختلف ہو پس ''لا شية فيہا'' يعنى گائے كے رنگ ميں كوئي اور رنگ نہ ہو _ '' شية'' كا مصدر''وشي'' ہے اور اس كے آخر كى ''ہائ'' واو محذوف كے عوض آئي ہے_

۳ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے آخر ى علامتوں ( اس سے ہل نہ چلايا گيا ہو وغيرہ ) كو يقين آور اور ذہنى اضطراب كى برطرفى كا ذريعہ سمجھا_قالوا آلان جئت بالحق اس جملہ ميں '' حق '' كا معنى ثابت و استوار ہے اسكے مقابلے ميں غير مشخص اور ترديد پذير امر ہے_ ''الحق'' ميں الف لام استغراق كے لئے ہے يعنى كامل اور پور احق _

۴ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم گائے سے ہل چلانے كا اور آبيارى كا كام ليتى تھي_

لا ذلول تثير الأرض و لا تسقى الحرث

۵ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے گائے كو تمام خصوصيات كے ساتھ تلاش كركے ذبح كيا _فذبحوها ''ہا''كى ضمير بقرة ( مشخص كى گئي گائے) كى طرف لوٹتى ہے_

۲۳۷

۶_ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے ذبح ہونے والى گائے كى بيان شدہ ابتدائي خصوصيات كو ناكافى جان كر حضرت موسىعليه‌السلام پر اور حقيقت بيان نہ كرنے كا الزام لگايا_قالوا الان جئت بالحق حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كا مفہوم كلام يہى ہے( تم نے اب سارى حقيقت بيان كى ہے) بالفاظ ديگر گويا حضرت موسىعليه‌السلام نے پہلے جو خصوصيات بيان كيں اس ميں حق كو كامل طور پر بيان نہ كيا _

۷_ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم منظور نظر گائے كى تلاش كے بعد اس كو ذبح كرنے پر تيار نہ تھي_و ما كادوا يفعلون

'' كاد '' كا معنى ہے '' قريب تھا _كہ يہ فعل جب منفى ہوتاہے تو بعض اوقات كام كے نہ ہونے كى تاكيد پر دلالت كرتاہے اور بعض اوقات انجام پانے پر حكايت كرتاہے البتہ بے رغبتى اور عدم تمايل كے ساتھ _'' فذبحوہا'' كے قرينہ سے ''و ما كادوا يفعلون'' ميں دوسرا معنى مراد ہے گويا انہوں نے يہ كام انجام تو ديا ليكن بہت ہى بے رغبتى كے ساتھ_

۸ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے تكليف شرعى ( معمہ قتل كو حل كرنے كے لئے گائے ذبح كرنا ) كو خواہ مخواہ كے سوالات اور تجسس سے اپنے لئے دشوار و مشكل كرليا _فذبحوها و ما كادوا يفعلون يہ جملہ '' و ما كادوا يفعلون _ قريب تھا كہ انجام نہ ديں '' ممكن ہے كام كے دشوار ہونے كى طرف اشارہ ہو اس كا گواہ يہ جملہ '' فافعلوا ما تؤمرون_ آيت ۶۸'' اور ديگر قرائن ہيں _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كے خواہ مخواہ كے سوالات مشكل آفريں بنے اور تكليف كو انہوں نے اپنے لئے دشوار كرليا_

۹_ احكام اور تكاليف شرعى كے بارے ميں وارد ہونے والے اطلاقات اور عمومات حجت ہيں _فافعلوا ما تؤمرون قالوا الان جئت بالحق جملہ ''فافعلوا ما تؤمرون'' اس پر دلالت كرتاہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم اگر جواں سال گائے ذبح كرديتى اگر چہ اس كا رنگ پيلا نہ ہوتا اور اس طرح ديگر خصوصيات بھى نہ ہوتيں تو تكليف الہى انجام پاجاتى _ پس اگر شارع مقدس تكليف كو مطلق يا عام بيان فرمائے اور قيد و شرط بيان نہ فرمائے تو انسانوں كو چاہيئے كہ انہى اطلاقات اور عمومات پر عمل كريں _

۱۰_ انسان شارع مقدس كے بيان كردہ حكم سے زيادہ كے مكلف نہيں ہيں _فافعلوا ما تؤمرون قالوا الان جئت بالحق فذبحوها و ما كادوا يفعلون

۱۱ _ امام صادقعليه‌السلام كا ارشاد ہے _''... و كان فى بنى اسرائيل رجل له بقرة و كان له ابن بارّ و كان عند ابنه سلعة فجاء قوم يطلبون سلعته و كان مفتاح بيته تحت راس ابيه و كان نائما

۲۳۸

فلما انتبه ابوه قال له يا بنى ما صنعت فى سلعتك قال هى قائمة لم ابعها لان المفتاح كان تحت راسك فكرهت ان انبهك و انغص عليك نومك قال له ابوه قد جعلت هذه البقرة عوضاً عما فاتك من ربح سلعتك و شكر الله لابنه ما فعل بابيه و امر بنى اسرائيل ان تذبحوا تلك بقرة قال لهم موسى ان الله يامركم ان تذبحوا بقرة هى بقره فلان فذهبوا ليشتروها فقال لا ابيعها الا بملء جلدها ذهباً فرجعوا الى موسى عليه‌السلام فاخبروه فقال لهم موسى عليه‌السلام لابد لكم من ذبحها بعينها بملء جلدها ذهباً فذبحوها (۱) بنى اسرائيل كے مابين ايك شخص كے پاس گائے تھى اسكا ايك نيك خصلت بيٹا تھا_ اس بيٹے كے پاس ايك جنس تھى جس كو خريدنے كے ليئے كچھ افراد آئے تو چابى اس كے والد كے سرہا نے تلے تھى جو سورہا تھا والد جب اٹھا تو اس نے بيٹے سے پوچھا تو نے جنس كا كيا كيا ؟ تو بيٹے نے جواب ديا كہ جنس ويسے ہى ہے ميں نے اسے نہيں بيچا كيونكہ چابى آپ كے سركے نيچے تھى اور ميں نہيں چاہتا تھا كہ آپ كو بيدار كروں اور آپ كى نيند خراب كروں _ والد نے اس سے كہا وہ منافع جو تو نے ضائع كرديا ہے اسكے بدلے ميں يہ گائے تجھے بخشتا ہوں _ بيٹے كے والد سے اس نيك سلوك پر اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو حكم ديا كہ گائے كو ذبح كريں حضرت موسىعليه‌السلام نے ان سے فرمايا '' اللہ تعالى نے تمہيں حكم ديا ہے كہ ايك گائے ذبح كرو'' يہ اسى نيك آدمى كى گائے تھى _ يہ گائے خريدنے كے لئے لوگ اس كے پاس گئے تو اس نے كہا كہ جب تك اس كى جلد كو سونے سے نہ بھرو اس كو ہرگز نہيں بيچوں گا _ پس بنى اسرائيل حضرت موسىعليه‌السلام كے پاس آئے تو حضرت موسىعليه‌السلام نے فرمايا كہ اسى گائے كو ذبح كرو اگر چہ اس كى جلد كو سونے سے بھرنا پڑے تو اس طرح بنى اسرائيل اسى گائے كو ذبح كرنے پر مجبور ہوئے ...''

۱۲ _ امام رضاعليه‌السلام سے روايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے ارشاد فرمايا: ''ان الذين امروا قوم موسي عليه‌السلام بعبادة العجل كانوا خمسة انفس و كانوا اهل بيت ياكلون على خوان واحد و هم الذين ذبحوا بقرة التى امر الله عزوجل بذبحها (۲) جن لوگوں نے حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو گوسالہ پرستى كى دعوت دى پانچ افراد تھے جو ايك ہى خاندان سے اور ايك دستر خوان پر بيٹھتے تھے يہ وہى لوگ تھے جن كو خداوند عالم كى طرف سے گائے ذبح كرنے كا حكم ديا گيا _

۱۳ _ يونس بن يعقوب كہتے ہيں''قلت لابى عبدالله عليه‌السلام ان اهل مكه يذبحون البقره فى اللبب فما ترى فى اكل لحومها ؟ قال فسكت هنيهة ثم قال:قال الله ''فذبحوها و ما كادوا يفعلون لا تاكل الا ماذبحوا من مذبحه'' (۳)

____________________

۱) تفسير قمى ج/ ۱ ص ۴۹ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۸۸ ح ۲۴۰_ ۲) خصال ج/ ۱ ص ۲۹۲ ح ۵۵ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۸۸ ح ۲۳۹_ ۳) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۴۷ ح ۶۱ تفسير برہان ج/۱ ص ۱۱۲ ح ۶_

۲۳۹

ميں نے اما م صادقعليه‌السلام سے عرض كيا اہل مكہ گائے كو اونٹ كى طرح ذبح كرتے ہيں (نحر كرتے ہيں ) پس اس كے گوشت كا كيا حكم ہے ؟ امامعليه‌السلام كچھ دير خاموش رہے اور پھر فرمايا اللہ تعالى فرماتا ہے ''انہوں نے گائے كو ذبح كيا اور قريب تھا كہ اس ذمہ دارى كو انجام نہ ديں '' پس كوئي گوشت نہ كھاؤ مگر يہ كہ شرعى طريقے سے ذبح ہوا ہو_

آبيارى : گائے سے آبيارى ۴; آبيارى كا ذريعہ ۴

احكام: احكام كے اطلاقات كا حجت ہونا ۹; احكام كے عمومات كا حجت ہونا ۹

بنى اسرائيل : بنى اسرائيل ميں آبيارى ۴; بنى اسرائيل كى بصيرت ۶; بنى اسرائيل كے سوالات ۸; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱،۲ ، ۳، ۴،۵،۶،۷،۸; بنى اسرائيل كا گائے ذبح كر نا ۲،۵، ۷،۸; بنى اسرائيل كى حيرانگى دور ہونا ۳; بنى اسرائيل كى

گائے كى خصوصيات ۱،۲،۳،۶; بنى اسرائيل كى گائے كا واقعہ ۱۱،۱۲،۱۳; بنى اسرائيل كى زراعت ۴; بنى اسرائيل كا بچھڑے كى پوجا كرنا ۱۲

تكليف شرعي: تكليف شرعى كے سخت و دشوار ہونے كے اسباب ۸ ;تكليف شرعى كا دائرہ كا ر ۱۰;تكليف شرعى كا منبع ۱۰

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام پر تہمت ۶; حضرت موسىعليه‌السلام كا واقعہ۶

روايت: ۱۱،۱۲،۱۳

زراعت: زراعت كے آلات ۴

سوال: بے جا سوالات۸

گائے : ۸

ہل چلانا: گائے سے ہل چلانا ۴

۲۴۰

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785