تفسير راہنما جلد ۱

 تفسير راہنما 0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 785

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 785
مشاہدے: 189080
ڈاؤنلوڈ: 5550


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 785 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 189080 / ڈاؤنلوڈ: 5550
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 1

مؤلف:
اردو

وَإِذْ قَتَلْتُمْ نَفْساً فَادَّارَأْتُمْ فِيهَا وَاللّهُ مُخْرِجٌ مَّا كُنتُمْ تَكْتُمُونَ ( ۷۲ )

اور جب تم نے ايك شخصكو قتل كرديا اوراس كے قاتل كے بارے ميں جھگڑا كرنے لگے جب كہ خدا اس راز كا واضحكرنے والا ہے جسے تم چھپارہے تھے(۷۲)

۱ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كا ايك فرد قتل ہوگيا تو ہر قبيلہ ايك دوسرے پر الزام دھرنے لگا اس طرح ان ميں اختلاف و نزاع بپا ہوگيا _و إذ قتلتم نفسا فادار ء تم فيها '' ادارء تم'' كا معنى ہے تم نے اختلاف و جھگڑا كيا _ يہ لفظ باب تفاعل ميں '' تدارء تم'' تھا_ ''ادارء تم فيہا'' مقتول ميں نزاع و اختلاف كا معنى يہ ہے كہ ايك دوسرے پر قتل كا الزام لگانا اور اسى مسئلہ پر ايك دوسرے سے جھگڑنا ہے_

۲ _ اللہ تعالى نے حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو قاتل كى پہچان كى خوش خبرى دى اور قاتلوں كى ماہيت كو افشا كرنے كى دھمكى د ي_والله مخرج ما كنتم تكتمون ''ما كنتم تكتمون'' تم نے جو كچھ چھپاياہے ما قبل جملہ كے قرينہ سے اس جملہ سے مراد يہ ہے كہ قاتل كو جاننے كے باوجود انہوں نے نہيں بتايا ''مخرج '' كا مصدر '' اخراج '' ہے اور تكتمون كے قرينہ سے اس سے مراد آشكارا كرنا ہے_

۳ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كے بعض افراد قاتل كو جانتے

تھے_ ليكن اس كى ماہيت كو ظاہر كرنے سے انہوں نے پرہيز كيا _والله مخرج ما كنتم تكتمون

اگر چہ قاتل كو چھپانے كى نسبت حضرت موسىعليه‌السلام كى سارى قوم كو دى گئي ہے ليكن '' فادارء تم'' كے قرينہ سے معلوم ہوتاہے كہ بعض لوگ قاتل كو پہچانتے تھے ليكن انہوں نے بتانے سے اجتناب كيا _

۴ _ اللہ تعالى انسانوں كے رازوں سے آگاہ ہے اور ان كو ظاہر كرنے پر قدرت و توانائي ركھتاہے_والله مخرج ما كنتم تكتمون

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى دھمكياں ۲; اللہ تعالى كا علم غيب ۴; اللہ تعالى كى قدرت ۴

انسان: انسانوں كے راز ۴

۲۴۱

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل ميں قتل كى بنياد ركھنے والے كو آشكار كرنا ۲; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱،۳; بنى اسرائيل كو دھمكى ۲; بنى اسرائيل ميں قتل كا واقعہ۱; بنى اسرائيل ميں قاتل كو چھپايا جانا۳; بنى اسرائيل كا جھگڑا ۱

راز: راز كا افشا ہونا ۴

قاتل: قاتل كى ماہيت كا افشا ہونا ۲،۳

فَقُلْنَا اضْرِبُوهُ بِبَعْضِهَا كَذَلِكَ يُحْيِي اللّهُ الْمَوْتَى وَيُرِيكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ ( ۷۳ )

توہم نے كہا كہ مقتول كو گائے كے ٹكڑے سےمس كردو خدا اسى طرح مردوں كو زندہكرتاہے اور تمھيں اپنى نشانياں دكھلاتاہےكہ شايد تمھيں عقل آجائے(۷۳)

۱ _ اللہ تعالى نے حضرت موسيعليه‌السلام كى قوم كو حكم ديا كہ ذبح شدہ گائے كا ايك ٹكڑا مقتول كے جسم پر ماريں _

فقلنا اضربوه ببعضها ''اضربوہ'' كى مفعولى ضمير ''نفساً'' كى طرف لوٹتى ہے اور ببعضہا كى ضمير ''بقرہ'' كى طرف پلٹتى ہے_

۲ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كا مقتول، ذبح شدہ گائے كا ايك ٹكڑا لگنے سے زندہ ہوگيا _فقلنااضربوه ببعضهاكذلك يحيى الله الموتى ''كذلك يحى الله الموتى '' اللہ اسى طرح مردوں كو زندہ كرتاہے'' يہ عبارت اس جملہ ''فقلنا ...'' كے بعد آنا اس پر دلالت كرتى ہے كہ مقتول زندہ ہوگيا _

۳ _ اللہ تعالى كا فعل علل و اسباب پيدا ہونے سے متحقق يا وقوع پذير ہوتاہے_فقلنا اضربوه ببعضها

۴ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كے مقتول نے زندہ ہونے كے بعد اپنے قاتل كا تعارف كرايا_والله مخرج ما كنتم تكتمون _ فقلنا اضربوه ببعضها كذلك يحيى الله الموتى اللہ تعالى كے اس وعدہ كے بعد كہ وہ قاتل كى ماہيت و شخصيت كو افشا كرے گا بنى اسرائيل كے مقتول كے زندہ ہونے كاذكر ايك محذوف جملے پر دلالت كرتاہے يعنىفضربوه بها فصار حياً و قال ان فلانا قتلني _

۵ _ بنى اسرائيل كے مقتول كو زندگى عطا كرنا اللہ تعالى كا فعل تھا_فقلنا اضربوه ببعضها كذلك يحيى الله الموتى

بنى اسرائيل كے مقتول كے گائے كا ايك عضو مارنے سے زندہ ہوجانے كے بعد اس حقيقت كا بيان كرنا ''اللہ تعالى مردوں كو زندہ كرتاہے'' اس سے يہ مفہوم نكلتاہے كہ مقتول كو زندگى عطا كرنا اللہ تعالى كا فعل ہے نہ كہ ذبح شدہ گائے كے عضو كا اثر _

۲۴۲

۶ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كا مقتول مذكر تھا_فقلنا اضربوه ببعضها يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ '' اضربوہ'' ميں ضمير ''ہ'' مذكر ہے جو '' نفسا'' كى طرف لوٹتى ہے_

۷_ اللہ تعالى تمام مردوں كو دوبارہ زندگى عنايت فرمائے گا _كذلك يحيى الله الموتى

۸ _ مردوں كو زندہ كرنا اللہ تعالى كے لئے سہل اور آسان امر ہے _كذلك يحيى الله الموتى

بنى اسرائيل كے مقتول كو زندہ كرنے ميں اور تمام مردوں كو زندہ كرنے ميں غالباً جو وجہ شباہت پائي جاتى ہے وہ سہولت اور آسانى ہے _ يعنى جسطرح اللہ تعالى نے اس مردے كو آسانى سے زندہ فرمايا باقى سارے مردوں كو بھى زندہ كرے گا _

۹ _ اللہ تعالى قيامت كے دن مردوں كے حاضر ہونے كے لئے ان كو اسباب كے ذريعے زندہ فرمائے گا_*فقلنا اضربوه ببعضها كذلك يحيى الله الموتي يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ بنى اسرائيل كے مقتول كے زندہ ہونے ميں اور باقى مردوں كے قيامت كے روز زندہ ہونے ميں وجہ شباہت پائي جاتى ہو اور وہ اسباب كا استعمال ہے_

۱۰_ دنيا ميں مردوں كے زندہ ہونے كا امكان پايا جاتاہے _فقلنا اضربوه ببعضها كذلك يحيى الله الموتي

۱۱_ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم ميں سے ايك شخص كا قتل ہونا اور اسكا دوبارہ زندہ ہونا ايك معجزہ ہے اور ايك ايسا واقعہ ہے جو ياد ركھنے كے قابل ہے _إذ قتلتم نفسا فقلنا اضربوه ببعضها كذلك يحيى الله الموتى '' اذ'' فعل مقدر '' اذكروا'' كا مفعول ہے _

۱۲ _ اللہ تعالى لوگوں كے لئے اپنى قدرت كى نشانيوں كو ہميشہ اور واضح كركے بيان فرماتاہے_و يريكم آياته

آيات كا معنى نشانياں ہيں _ مردوں كے زندہ كرنے كے ذكر كى مناسبت سے ايسا معلوم ہوتاہے كہ مافوق آيت ميں آيات سے مراد قيامت يا قدرت خدا كے دلائل و نشانياں مراد ہيں _

۱۳ _ انسانوں كو آيات كا مشاہدہ كرانے كے اہداف ميں سے ايك يہ ہے كہ انسانوں كو يہ ادراك اور شعور ديا جائے كہ ان آيات پر قدرت و توانائي اور اقتدار و

۲۴۳

صلاحيت خداوند متعال كو حاصل ہے _يريكم آياته لعلكم تعقلون

۱۴ _ سوچنا اور غور و فكر كرنا اعلى ترين اقدار ميں سے ہے_يريكم آياته لعلكم تعقلون

يہ جو آيات كو اس ہدف كے لئے پيش كيا گياہے كہ بشر ميں سوچنے اور غور و فكر كرنے كى زمين ہموار كى جائے اس سے غور و فكر اور تدبر كى اہميت كا پتہ چلتاہے_

۱۵ _بنى اسرائيل كے مقتول كا زندہ ہونا اور اپنے قاتل كى پہچان كرانا اللہ تعالى كى آيات اور اسكى قدرت و اقتدار كى نشانيوں ميں سے ہے_فقلنا اضربوه ببعضها كذلك يريكم آياته لعلكم تعقلون ''آياتہ'' كے مصاديق ميں سے بنى اسرائيل كے مقتول كا زندہ ہونا ہے جبكہ آيت كا منظور نظر بھى يہى ہے_

۱۶ _ قرآن كريم ميں واقعات يا داستانوں كے نقل كرنے كا ہدف يہ ہے كہ انسانوں ميں تدبر اور ادراك كى زمين فراہم كى جائے_و يريكم آياته لعلكم تعقلون ''آياتہ'' سے بعض اوقات مراد خارجى واقعات اور حقائق ہيں جبكہ بعض اوقات منظور نظر ان حقائق كا بيان اور نقل كرنا ہے _ مذكورہ مفہوم دوسرے احتمال كى بنياد پر ہے _ اس احتمال كى بنياد پر ''آياتہ'' كے مصاديق ميں سے بنى اسرائيل كى گائے كا واقعہ اور ان كے مقتول كے زندہ ہونے كا واقعہ ہے_

۱۷ _ بزنطى نے امام رضاعليه‌السلام سے روايت كى ہے كہ''ان رجلاً من بنى اسرائيل قتل قرابة له فقالوا لموسى عليه‌السلام ان سبط آل فلان قتلوا فلاناً فاخبرنا من قتله ؟ قال ايتونى ببقرة فاشتروهاوجاؤابهافامر بذبحها ثم امر ان يضرب الميت بذنبها فلما فعلوا ذلك حيى المقتول و قال يا رسول الله ابن عمى قتلنى دون من يدعى عليه قتلى فعلموا بذلك قاتله (۱) بنى اسرائيل ميں سے ايك شخص نے اپنے قريبيوں ميں سے ايك فرد كو قتل كرديا بنى اسرائيل نے حضرت موسىعليه‌السلام سے كہا كہ فلاں قبيلے كے ايك فرد نے كسى كو قتل كرديا ہے تو آپعليه‌السلام ہميں قاتل كى خبر ديں كون ہے ؟ حضرت موسىعليه‌السلام نے فرمايا ا يك گائے ميرے پاس لاؤ وہ لوگ گائے خريد كے حضرت موسىعليه‌السلام كے پاس لائے _ حضرت موسىعليه‌السلام نے اس گائے كو ذبح كرنے كا حكم ديا پھر فرمايا گائے كى دم مقتول كو مارو جب انہوں نے يوں كيا تو مردہ زندہ ہوگيا اور عرض كى يا رسول اللہ ميرے چچا زاد نے مجھے قتل كيا ہے نہ كہ اس شخص نے جس پر ميرے قتل كا الزام لگايا گيا ہے پس اسطرح انہوں نے قاتل كو پہچان ليا _

آيات الہى : ۱۵ آيات الہى كا پيش كرنا ۱۲; آيات الہى كو بيان كرنا ۱۲;آيات الہى كو پيش كرنے كا فلسفہ ۱۳

____________________

۱) عيون اخبار الرضاعليه‌السلام ج/۲ ص ۱۳ ح ۳۱ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۸۸ ح ۲۳۸_

۲۴۴

ادراك: ادراك كى قدر و قيمت ۱۴; ادراك كى زمين فراہم كرنا ۱۶ اقدار: ۱۴

اللہ تعالى : افعال الہى ۵،۷،۸،۹،۱۲; اوامر الہى ۱; افعال الہى كا وجود ميں آنا ۳; اللہ تعالى كى قدرت كى نشانياں ۱۲،۱۳،۱۵

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كے مقتول كا زندہ ہونا ۲،۴،۵،۱۱، ۱۵; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱،۲ ، ۴ ، ۱۱ ،۱۷; بنى اسرائيل كى گائے كا ذبح ہونا ۱۷; بنى اسرائيل ميں قتل كا واقعہ ۱۱; بنى اسرائيل كى گائے كا واقعہ ۱۷; بنى اسرائيل كے مقتول كا مذكر ہونا ۶

تعقل: تعقل كى قدر و قيمت ۱۴; تعقل كى زمين فراہم ہونا ۱۶

جرائم : جرائم كے انكشاف كى كيفيت ۱،۲،۴

حضرت موسى (ع): حضرت موسىعليه‌السلام كا واقعہ۱۷

ذكر: تاريخ كا ذكر ۱۱

رجعت ( دوبارہ زندہ ہونا ): رجعت كا امكان ۱۰

روايت :۱۷

زندگي: زندگى كا دوبارہ لوٹنا ۷; زندگى كا سرچشمہ ۵،۷

سببيت: سببيت كا نظام ۳

طبعى و فطرى عوامل: طبعى و فطرى عوامل كى اہميت ۳

قاتل: قاتل كى شخصيت و ماہيت كے انكشاف كى كيفيت ۱،۲

قتل: ذبح شدہ گائے سے قتل كا انكشاف ۱

قرآن حكيم : قرآنى قصوں كا فلسفہ ۱۶

قيامت : قيامت ميں حشر و نشر يا حاضرى ۹

مردے : مردوں كا دنيا ميں زندہ كرنا ۱۰; مردوں كا زندہ كرنا ۷; مردوں كو زندہ كرنے كے اسباب ۹; مردوں كا زندہ كرنا سہل اور آسان ہے ۸

معجزہ : مردوں كے زندہ كرنے كا معجزہ ۱۱

۲۴۵

ثُمَّ قَسَتْ قُلُوبُكُم مِّن بَعْدِ ذَلِكَ فَهِيَ كَالْحِجَارَةِ أَوْ أَشَدُّ قَسْوَةً وَإِنَّ مِنَ الْحِجَارَةِ لَمَا يَتَفَجَّرُ مِنْهُ الأَنْهَارُ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَشَّقَّقُ فَيَخْرُجُ مِنْهُ الْمَاء وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَهْبِطُ مِنْ خَشْيَةِ اللّهِ وَمَا اللّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ ( ۷۴ )

پھر تمھارےدل سخت ہوگئے جيسے پتھر يا اس سے بھى كچھزيادہ سخت كہ پتھروں ميں سے تو بعض سےنہريں بھى جارى ہوجاتى ہيں اور بعضشگافتہ ہوجاتے ہيں تو ان سے پانى نكلآتاہے اور بعض خوف خدا سے گر پڑتے ہيں _ليكن اللہ تمھارے اعمال سے غافل نہيں ہے(۷۴)

۱_ آيات الہى اور بہت سارے معجزات ديكھنے كے باوجود بنى اسرائيل كے دل سخت ہوگئے اور آيات و معارف الہى كے فہم و ادراك سے عاجز ہوگئے_لعلكم تعلقون _ ثم قست قلوبكم من بعد ذلك '' قست'' كا مصدر '' قساوة'' ہے اسكا معنى ہے گاڑھا اور سخت ہونا _ جملہ '' لعلكم تعقلون'' كا مفہوم يہ ہے كہ بنى اسرائيل كے دلوں كا سخت ہونا آيات و معارف الہى كے فہم و ادراك كے مقابلے ميں ہے _ '' ذلك'' ان نعمات اور معجزات كى طرف اشارہ ہے جو اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو پيش كيئے اور ان كا ذكر گزشتہ آيات ميں ہوچكاہے_

۲_ بنى اسرائيل كے دل سختى اور نفوذ ناپذيرى ميں پتھر كى طرح بلكہ اس سے بھى سخت تر ہوگئے_فهى كالحجارة او اشد قسوة '' حجارة'' حجر كى جمع ہے جسكا معنى ہے پتھر يا سنگ ريزہ_

۳ _ بنى اسرائيل كى قساوت قلبى ان كى ضد، ہٹ دھرمي، بہانہ تراشيوں اور نافرمانيوں كا نتيجہ تھي_قالوا اتتخذنا هزواً ثم قست قلوبكم

۴ _ بنى اسرائيل كے دل سخت ہونے كى وجہ سے ذرہ برابر معرفت سے بھى محروم و ناتواں ہوگئے_ثم قست قلوبكم فهى كالحجارة او اشد قسوة و ان من الحجارة جملہ '' ثم قست ...'' كا جملہ '' يريكم آياتہ لعلكم تعقلون '' سے ارتباط كا تقاضا يہ ہے كہ سختى دل كا مفہوم يہ ہو معارف الہى كے القا كو قبول

۲۴۶

نہ كرنا _ جبكہ اس جملہ ''ان من الحجارة ...'' ميں سختى كا مطلب يہ ہو كہ دل ميں معارف و حقائق القا نہيں ہوسكتے يعنى قسى القلب پر نہ خارج سے اثر ہوتاہے اور نہ ہى اندر كوئي چيز القا ہوسكتى ہے_

۵ _ بعض پتھروں سے پانى كے چشموں كا جارى ہونا دليل ہے كہ بنى اسرائيل كے دل پتھر سے زيادہ سخت ہيں _

او اشد قسوة و ان من الحجارة لما يتفجر منه الانهار ''يتفجر'' كا مصدر '' تفجّر'' ہے جسكا معنى ہے باہر آنا اور جارى ہونا ( مجمع البيان) جملہ ''ان من الحجارة'' ، ''اشدقسوة'' كے لئے دليل كے طور پر ہے_ '' لما'' لام تاكيد اور '' ما'' موصولہ سے مركب ہے اور اس سے مراد پتھر ہے پس مفہوم يوں ہے ''ان من الحجارة لما ...بعض پتھروں ميں سے يقيناً پتھر ہے كہ جو ...''

۶ _ بعض پتھروں ميں شگاف پيدا ہونا اور ان سے پانى كا جارى ہونا اس بات كى دليل ہے كہ بنى اسرائيل كے دل پتھروں سے زيادہ سخت ہيں _و ان منها لما يشقق فيخرج منه الماء '' يشقق، يتشقق'' كا مصدر تشقق ہے جسكا معنى ہے شگاف پيدا ہونا _ بعض اہل لغت كى رائے ہے كہ '' شق'' ايسے چھوٹے شگاف كو كہتے ہيں جو زيادہ واضح نہ ہو_

۷_ پتھروں كا خوف و خشيت الہى سے گرنا اس بات كى دليل ہے كہ بنى اسرائيل كے دل پتھروں سے زيادہ سخت ہيں _و ان منها لما يهبط من خشية الله ''من خشية الله'' ميں '' من'' تعليليہ ہے _ ''يہبط'' كا مصدر ہبوط ہے جس كا معنى ہے گرنا سقوط كرنا _ بنابريں جملہ''ان منھا ...'' سے مراد ہے كہ بعض پتھروں ميں ايسے پتھر ہيں جو خوف خدا سے گرجاتے ہيں _

۸ _ عالم مادہ يا جہان طبيعات شعور ركھتاہے _و ان منها لما يهبط من خشية الله

۹ _ عالم طبيعات يا جہان مادہ اللہ تعالى كى معرفت ركھتاہے اور اس كے مقام الوھيت سے آگاہ ہے_و ان منها لما يهبط من خشية الله

۱۰_ عالم طبيعات كا خداوند عالم سے خوف،اس كے عمل اور رد عمل كا سبب ہے _و ان منها لما يهبط من خشية الله

۱۱ _ جمادات سے پست تر مرحلے ميں انسان كے سقوط اور زوال كا خطرہ موجود ہے _و ان من الحجارة لما يتفجر و ان منها لما يهبط من خشية الله

۱۲ _ دينى حقائق اور معارف الہى كو درك نہ كرنا اور قبول نہ كرنا قساوت قلبى يا دلوں كے سخت ہونے كى دليل ہے _

يريكم آياته لعلكم تعقلون_ثم قست قلوبكم من بعد ذلك

۲۴۷

۱۳ _ قساوت قلبى يا سخت دلى كے مختلف درجات اور مراحل ہيں _فهى كالحجارة او اشد قسوة مذكورہ بالا جملے ميں '' او'' ممكن ہے مختلف اقسام اور انواع كے لئے استعمال ہوا ہو _ بنابريں يہ جملہ ''فھى كالحجارة ...'' دلالت كرتاہے كہ كچھ دل تو پتھر كى طرح سخت ہيں اور كچھ پتھر سے بھى سخت تر ہيں _

۱۴ _ انسان كے دل اور قلب كو خوف و خشيت الہى سے لرزاں بر اندام ہونا چاہيئے اور اسى كى راہ ميں چلنا چاہيئے_

و ان منها لما يهبط من خشية الله

۱۵ _ انسانى قلب كو الہى حقائق و معارف كے ظہور كا ذريعہ اور علم و حكمت كا مقام ہونا چاہيئے_ان من الحجارة لما يتفجر منه الانهار و ان منها لما يشقق فيخرج منه الماء

۱۶ _ قلب اگر خير و بركت كے ظہور كا مركز اور علم و حكمت كا سرچشمہ ہو تو يہ اس بات كى دليل ہے كہ قلب قساوت و سختى اور كينہ و كدورت سے پاك ہے_ثم قست قلوبكم فهى كالحجارة او اشد و ان من الحجارة لما يتفجر منه الانهار

۱۷_ اللہ تعالى كے حضور خشوع و خضوع، قلب كى قساوت و كدورت سے سلامتى و پاكيزگى كى دليل ہے_ثم قست قلوبكم فهى كالحجارة او اشد و ان منها لما يهبط من خشية الله

۱۸ _ اللہ تعالى انسانوں كے تمام تر اعمال و افعال سے آگاہ ہے_و ما الله بغافل عما تعملون

۱۹_ بنى اسرائيل گناہگار اور برے اعمال كے مالك تھے ان كو خداوند متعال كى جانب سے سزاؤں كى دھمكى دى گئي _

و ما الله بغافل عما تعملون اللہ تعالى گناہگاروں كے اعمال سے آگاہ ہے اس كے بيان كرنے كا ايك مقصد يہ ہے كہ گناہگاروں كو سزا كى دھمكى دى گئي ہے_

۲۰ _ گناہگار لوگ اور برے اعمال كے مالك افراد كا اللہ تعالى كى سزاؤں ميں مبتلا ہونے كا خطرہ موجود ہے_

و ما الله بغافل عما تعملون

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى دھمكياں ۱۹; اللہ تعالى كا علم ۱۸; اللہ تعالى كى سزائيں ۱۹،۲۰

انسان: انسان كا عمل ۱۸; انسان كے زوال كے درجات۱۱

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كو آيات كا مشاہدہ كرانا ۱; بنى

۲۴۸

اسرائيل گناہگار ہيں ۱۹; بنى اسرائيل كى بہانہ تراشياں ۳; بنى اسرائيل كو دھمكى ۱۹; بنى اسرائيل كى نافرمانى ۳; بنى اسرائيل كى قساوت قلبى ۱،۲،۳،۴،۵،۶،۷; بنى اسرائيل كى ضد اور ہٹ دھرمى ۳

بہانہ تراشى : بہانہ تراشى كے نتائج ۳

پاني: پانى كا پتھر سے جارى ہونا ۵،۶

پتھر: پتھروں كا زوال و سقوط ۷; پتھروں كا شگافتہ ہونا ۶

تشبيہات: پتھر سے تشبيہ ۲

حكمت : حكمت كے نتائج ۱۶; حكمت كا مقام ۱۵

خشيت: خشيت كے آثار و نتائج ۱۷; خشيت خدا ۷،۱۰،۱۴

دين: دين سے منہ موڑنا۱۲; دين كا مقام ۱۵

سزا : سزا كے موجبات ۲۰

شناخت: شناخت كى ركاوٹيں ۴

ضد: ضد كے نتائج ۳

عالم طبيعات: عالم طبيعات كى خدا شناسى ۹; عالم طبيعات كى خشيت و خوف ۱۰; عالم طبيعات كا شعور ۸،۹; عالم طبيعات ميں تحولات و تغيرات كا سرچشمہ ۱۰

علم : علم كے نتائج ۱۶; علم كا مقام ۱۵

عمل: ناپسنديدہ عمل كى سزا و انجام ۲۰

قرآن حكيم: قرآن حكيم كى تشبيہات۲

قلب: قساوت قلبى كے نتائج ۴; خشيت قلب ۱۴; قساوت قلبى كے اسباب ۳; قساوت قلبى كے درجات ۱۳; قساوت قلبى كى نشانياں ۱۲; قلب سليم كى علامتيں ۱۶،۱۷; قلب كى اہميت و كردار ۱۵;

گناہگار: گناہگاروں كى سزا ۱۹،۲۰; گناہگاروں كو تنبيہ ۲۰

نافرماني: نافرمانى كے نتائج ۳

۲۴۹

أَفَتَطْمَعُونَ أَن يُؤْمِنُواْ لَكُمْ وَقَدْ كَانَ فَرِيقٌ مِّنْهُمْ يَسْمَعُونَ كَلاَمَ اللّهِ ثُمَّ يُحَرِّفُونَهُ مِن بَعْدِ مَا عَقَلُوهُ وَهُمْ يَعْلَمُونَ ( ۷۵ )

مسلمانو كيا تمھيں اميد ہے كہ يہيہودى تمھارى طرح ايمان لے آئيں گے جب كہان كے اسلاف كا ايك گروہ كلام خدا كو سنكر تحريف كرديتا تھا حالانكہ سب سمجھتےبھى تھے اور جانتے بھى تھے(۷۵)

۱_ زمانہ بعثت كے مسلمانوں كو اس دور كے يہوديوں سے توقع اور اميد تھى كہ وہ پيامبر اسلام (ص) كى رسالت كى حقانيت اور ان كے پيروكاروں كى تائيد كريں گے_أفتطمعون ان يومنوا لكم طمع كا معنى ايسى چيز كى طرف نفس كا كشش كرناہے جسكو دل چاہے ( مفردات راغب) طمع كا معنى اميد و رغبت ہے ( لسان العرب) ''ان يومنوا'' ميں ''لكم'' كے قرينہ سے ايمان كے معنى تصديق و تائيد كرناہے _ پس ''أفتطمعون ...'' يعنى كيا تمہيں اميد ہے كہ جس راہ كا تم نے انتخاب كيا ہے اس كى تائيد كريں ؟

۲ _ صدر اسلام كے مسلمانوں كى دلبستگى اور اميد بنى اسرائيل كے ايمان لانے پر تھي_أفتطمعون ان يومنوا لكم

يہ مفہوم ''ان يومنوا لكم'' كا لازمہ ہے كيونكہ كسى مكتب كے پيروكاروں كى تصديق و تائيد در حقيقت اس مكتب كى حقانيت كى تصديق ہے اور بالاخر اس پر ايمان لاناہے_

۳ _ اللہ تعالى نے مسلمانوں كو بنى اسرائيل اور يہوديوں كے ايمان نہ لانے سے آگاہ فرمايا _أفتطمعون ان يومنوا لكم

''أفتطمعون'' ميں ہمزہ استفہام انكار توبيخى يا تعجبى كے لئے ہے _ دونوں صورتوں ميں اس پر دلالت كرتاہے كہ يہودى معاشرہ اوربنى اسرائيل اسلام و قرآن پر ايمان نہ لائيں گے _

۴ _ بنى اسرائيل اور يہودى معاشرے كى سخت دلى اور قساوت قلبي، ان ميں اسلام كى طرف رجحان اور ايمان كو جڑ سے اكھاڑنے والى تھي_ثم قست قلوبكم أفتطمعون ان يومنوا لكم

'' أفتطمعون'' ميں حرف '' فائ'' بنى اسرائيل سے ايمان كى اميد منقطع ہونے كو انكى قساوت قلبى كا نتيجہ قرا ر ديتاہے جيسا كہ اسكا بيان ما قبل آيت ميں ہوا ہے يعنى بنى اسرائيل ميں قساوت قلبى كے پيدا ہونے سے ان ميں ايمان لانے كى اميديں منقطع ہوگئي ہيں _

۵_ كچھ لوگوں نے بنى اسرائيل سے كلام الہى (تورات) سننے اور سمجھنے كے بعد اس ميں تحريف كردى _و قد كان فريق منهم يسمعون كلام الله ثم يحرفونه من بعد ما عقلوه

۲۵۰

آيہ مجيدہ ميں ''كلام اللہ '' سے مراد تورات ہوسكتى ہے اور قرآن كريم بھى ہوسكتاہے _ مذكورہ مفہوم پہلے احتمال كى بناپر ہے

۶ _ بعض بنى اسرائيل نے پيامبرعليه‌السلام خدا كے واسطہ كے بغير كلام الہى كو سنا_ *و قد كان فريق منهم يسمعون كلام الله بعض مفسرين كى رائے كے مطابق ''فريق منھم'' سے مراد وہ ستر ۷۰) افراد ہيں جن كو حضرت موسىعليه‌السلام نے انتخاب فرمايا تا كہ خود كلام الہى كو سن ليں _ انہى افراد نے اسى كلام ميں تحريف كى _

۷ _ علمائے يہود نے تورات ميں معنوى تحريف كى _ثم يحرفونه من بعد ما عقلوه علماء اور ان كے مقابل كا گروہ ''اميون'' ہےجيسا كہ آيت ۷۸ ميں بيان ہواہے ان لوگوں كا مذكورہ مسائل سے ربط و مناسبت اس بات پر دلالت كرتے ہيں كہ ''فريق منھم'' سے مراد بنى اسرائيل كے علماء اور يہودى ہيں ''من بعد ما عقلوہ'' _ بعد اس كے كہ كلام خدا كو سمجھ گئے اس ميں تحريف كردي'' اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ تحريف سے مراد معنوى تحريف ہے _

۸ _ علمائے يہود آگاہى و توجہ سے اور جان بوجھ كر كلام الہى ميں تحريف كرتے تھے_ثم يحرفونه من بعد ما عقلوه و هم يعلمون يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ '' يعلمون'' كا مفعول كلام خدا ميں تحريف ہو يعنى '' و ہم يعلمون انھم يحرفونہ'' اس ميں بعض اور احتمالات بھى بيان كيئے گئے ہيں جن كا ذكر ہوگا_

۹_ علمائے يہود كى طرف سے كلام الہى ميں تحريف ، ان ميں فقدان ايمان كى زمين فراہم ہونے كى دليل ہے_

أفتطمعون ان يومنوا لكم و قد كان فريق منهم من بعد ما عقلوه جملہ حاليہ ''و قد كان ...'' اس علت كو بيان كررہاہے كہ يہوديوں ميں ايمان لانے كى اميد منفى و منقطع ہے _

۱۰_ قرآن كريم ميں بنى اسرائيل اور يہودى معاشرے كى داستان كى تشريح كے اہداف ميں سے ايك ان كے اسلام پر ايمان نہ لانے كے اسباب و علل كا بيان ہے_أفتطمعون ان يومنوا لكم

آيہ مجيد ہ جو زير بحث ہے يہ بنى اسرائيل خصوصاً يہوديوں سے مربوط تاريخى حقائق كا نتيجہ ہے _ يعنى انہوں نے بہت زيادہ معجزات ديكھنے اور فراواں نعمات حاصل كرنے كے بعد كفر اختيار كيا، بچھڑے كى پوجا كى طرف رغبت اور رجحان اختيار كيا اور حضرت موسىعليه‌السلام كو جہالت اور مذاق اڑانے كى طرف نسبت دى بنابريں ان سے قرآن پر ايمان لانے كى اميد ركھنا ايك بے جا اميد ہے _

۲۵۱

۱۱ _ حقائق كى تحريف كرنے والے علماء سے ايمان كى اميد ركھنا ايك بے مورد اور بے جا اميد ہے _

أفتطمعون ان يومنوا لكم و قد كان من بعد ما عقلوه

۱۲ _ كچھ يہودى قرآن ( كلام الہي) كو سنتے اور اس كو اچھى طرح سمجھ ليتے تھے پھر اسكے معانى اور مفاہيم ميں تحريف كرتے تھے_و قد كان فريق منهم يسمعون كلام الله ثم يحرفونه من بعد ما عقلوه يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ كلام اللہ سے مراد قرآن ہو

۳ ۱ _ زمانہ پيامبر اسلام (ص) كے علمائے يہود قرآن كريم كے الہى ہونے كى مكمل آگاہى ركھتے تھے_و هم يعلمون

يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ ''يسمعون كلام اللہ '' كے قرينہ سے ''يعلمون'' كا مفعول ان كے لئے قراء ت كيا جانے والا كلام الہى ہو _ يعنى''وهم يعلمون ان الذى يسمعونه كلام الله''

۱۴ _ يہودى علماء كا اپنے عوام كو اسلام اور پيامبر اسلام (ص) پر ايمان لانے سے روكنے ميں نہايت اہم كردار تھا_

أفتطمعون ان يومنوا لكم و قد كان فريق منهم يہ جملہ ''و قد كان ...''ممكن ہے علماء يہود كے ايمان كى اميد منقطع ہونے كى دليل ہو اور يہ بھى ممكن ہے كہ يہود عوام كے ايمان كى اميد منقطع ہونے كى دليل ہو _ مذكورہ مفہوم دوسرے احتمال كى بنياد پر ہے يعنى يہودى ايمان نہيں لائيں گے كيونكہ ان كے علماء حقائق كى تحريف كرنے كے باعث اجازت نہيں ديں گے كہ حقائق جيسے ہيں ويسے ہى عوام تك پہنچ جائيں اور ان ميں ايمان كى راہ ہموار ہو_

۱۵ _ ہر معاشرے كے علمائ، نابغہ اور اہم شخصيات عوامى رجحانات ميں بہت اہم كردار كے حامل ہوتے ہيں _

أفتطمعون ان يومنوا لكم و قد كان فريق منهم

اسلام : صدر اسلام كى تاريخ ۱،۲

ايمان: اسلام پر ايمان ميں ركاوٹ ۱۴; ايمان كى راہ ميں ركاوٹيں ۴

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كا اسلام سے منہ موڑنا ۳; بنى اسرائيل اور كلام الہى كا سننا ۶; بنى اسرائيل كى تاريخ ۵; بنى اسرائيل كے تحريف كرنے والے ۵; اسلام سے بنى اسرائيل كے منہ موڑنے كے دلائل ۱۰; بنى اسرائيل كى تاريخ بيان كرنے كا فلسفہ ۱۰; بنى اسرائيل كى قساوت قلبى ۴

بے جا توقعات: ۱۱

۲۵۲

تحريف: كلام الہى كى تحريف ۸،۹،۱۲

تورات: تورات كى تحريف ۵،۷

ثقافت : ثقافت و تمدن كے بنيادى عوامل ۱۵

رجحانات: اسلام كى طرف رجحان ميں ركاوٹيں ۴

علماء : تحريف كرنے والے علماء ۱۱; علماء كى اہميت و كردار۱۵

علمائے يہود: علمائے يہود كى آگاہى ۱۳; علمائے يہود كا تحريف كرنا ۷،۸،۹; علمائے يہوداور اسلام ۱۴; علمائے يہود اور قرآن ۱۳; علمائے يہود ا ور عوام ۱۴; علمائے يہود كا كردار۱۴

قرآن كريم : قرآن كى معنوى تحريف ۱۲; قرآن كى تحريف

كرنے والے ۱۲; قرآن كريم كا وحى ہونا ۱۳

قلب: قساوت قلبى كے نتائج ۴

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمانوں كى آگاہى ۳; صدر اسلام كے مسلمانوں كى توقعات ۱; صدر اسلام كے مسلمانوں كى اميديں ۲; صدر اسلام كے مسلمان اور بنى اسرائيل ۲;مسلمان اور يہودى ۱

نابغہ افراد يا اہم شخصيات: نابغہ افراد كى معاشرتى اہميت ۱۵

وحي: عوام اور وحى كا غور سے سننا ۶

يہود: يہوديوں كا اسلام سے منہ موڑنا ۳; يہوديوں كى تحريف كا عمل ۱۲; يہوديوں كے اسلام سے منہ موڑنے كے دلائل ۱۰; يہوديوں كى تاريخ بيان كرنے كا فلسفہ ۱۰; يہوديوں كى قساوت قلبى ۴; يہود اور قرآن ۱۲

۲۵۳

إِذَا لَقُواْ الَّذِينَ آمَنُواْ قَالُواْ آمَنَّا وَإِذَا خَلاَ بَعْضُهُمْ إِلَىَ بَعْضٍ قَالُواْ أَتُحَدِّثُونَهُم بِمَا فَتَحَ اللّهُ عَلَيْكُمْ لِيُحَآجُّوكُم بِهِ عِندَ رَبِّكُمْ أَفَلاَ تَعْقِلُونَ ( ۷۶ )

يہ يہوديايمان والوں سے ملتے ہيں تو كہتے ہيں كہہم بھى ايمان لے آئے اور آپس ميں ايكدوسرے سے ملتے ہيں تو كہتے ہيں كہ كيا تممسلمانوں كو توريت كے مطالب بتادوگے كہوہ اپنے نبى كے اوصاف سے تمھارے اوپراستدلال كريں كيا تمھيں عقل نہيں ہے كہايسى حماقت كروگے (۷۶)

۱ _ يہودى عوام مسلمانوں كے سامنے پيامبر اسلام (ص) كى حقانيت اور پيامبر(ص) موعود كى آپ (ص) پر تطبيق كا اعتراف كرتے تھے _و اذا لقوا الذين آمنوا قالوا آمنا قالوا اتحدثونهم بما فتح الله عليكم

''اتحدثونھم وہ حقائق جو اللہ نے تمہارے اختيار ميں ديئے ہيں مسلمانوں كے سامنے كيوں بيان كرتے ہو؟ '' يہ جملہ اس پر دلالت كرتاہے كہ ''آمنا'' سے مراد تورات ميں پيامبر موعود كى خصوصيات كا بيان اور انكى مطابقت رسول اسلام(ص) كے ساتھ ہے _ پس ''آمنا'' يعنى ہم تصديق كرتے ہيں كہ محمد(ص) ہى پيامبر موعود ہيں اور بيان شدہ خصوصيات كى تطبيق آپعليه‌السلام پر ہى ہوتى ہے_

۲ _ زمانہ بعثت كے يہود پيامبر اسلام (ص) كى رسالت كي حقانيت كا اطمينان ركھتے تھے اور پيامبر موعود كى علامتوں كے آپعليه‌السلام پر انطباق كے قائل تھے_و اذا لقوا الذين آمنوا قالوا آمنا قالوا اتحدثونهم بما فتح الله

''ليحاجوكم بہ ...'' تا كہ ان حقائق سے خدا كى بارگاہ ميں تمہارے خلاف دلائل پيش كريں '' يہ عبارت اس مفہوم كو پہنچاتى ہے كہ ''ما فتح اللہ '' كا مصداق اسلام اور پيامبر اسلام (ص) كى حقانيت ہے جو تورات ميں بيان ہوئي ہے بنابريں تمام يہوديوں كو، علماء و عوام ہر دو كو پيامبر اسلام (ص) كى رسالت پر اطمينان تھا_

۳ _ تورات ميں پيامبر اسلام(ص) كى بعثت اور آنحضرت (ص) كى صفات بيان كى گئي تھيں _

قالوا اتحدثونهم بما فتح الله عليكم

'' فتح'' كے معانى ميں سے مطلع كرنا اور تعليم دينا بھى ہے پس '' ما فتح اللہ عليكم'' يعنى وہ حقائق جن سے اللہ تعالى نے تمہيں مطلع كيا ہے اور تمہارے اختيار ميں قرار ديا ہے _ تورات چونكہ يہوديوں كے لئے اسطرح كى اطلاعات كا واحد منبع ہے لہذا اس مفہوم كو حاصل كيا جاسكتاہے_

۲۵۴

۴ _ زمانہ بعثت كے يہود اسلام كے خلاف سازشيں كرنے كے لئے مخفى نشستيں كرتے تھے_و اذا خلا بعضهم الى بعض

۵ _ يہوديوں كے علماء اور قائدين اپنى عوام كو پيامبر موعود كى صفات بيان كرنے اور ان صفات كا پيامبر اسلام(ص) پر انطباق بتانے سے منع كرتے تھے_قالوا اتحدثونهم بما فتح الله عليكم '' اتحدثونھم'' ميں استفہام انكار توبيخى ہے _

۶ _ علماء يہود نے اپنى عوام كو پيامبر موعود كى صفات بيان كرنے اور ان كى تشہير كرنے سے روكنے كى توجيہ يہ كى كہ مسلمان اللہ تعالى كى بارگاہ ميں يہوديوں كے خلاف دليل نہيں لاسكتے_اتحدثونهم بما فتح الله عليكم ليحاجوكم به عند ربكم

۷ _ زمانہ بعثت كے يہود اسلام اور پيامبر اكرم (ص) كى رسالت كى حقانيت كو چھپانے كے درپے تھے _

اتحدثونھم بما فتح اللہ عليكم

۸ _ يہودى قائدين پيامبر موعود كى صفات كو بيان كرنے اور ان كى حقانيت كے اعتراف كو بے عقلى اور حماقت جانتے تھے _اتحدثونهم افلا تعقلون

۹ _ زمانہ بعثت كے يہودى علماء اور قائدين ہٹ دھرم اور حق كو قبول كرنے والے نہ تھے_اتحدثونهم بما فتح الله عليكم افلا تعقلون

۱۰_ يہودى علماء و قائدين كى ضد اور حق ناپذيرى اس بات كى دليل تھى كہ مسلمانوں نے جو ان كے ايمان لانے كى اميديں باندھ ركھى تھيں وہ بے جا تھيں _أفتطمعون ان يومنوا لكم قالوا اتحدثونهم بما فتح الله عليكم

يہ آيہ مجيدہ جملہ حاليہ '' و قد كان ...'' پر عطف ہے يا پھر جملہ ''يسمعون ...'' پر عطف ہے دونوں صورتوں ميں '' أفتطمعون'' كے لئے ايك اور دليل ہے _

۱۱ _ يہودى قوم اور معاشرے كے مفادات كا تحفظ ان كے علماء اور قائدين كى نظر ميں دينى اعتقادات كے اعتراف و يقين سے زيادہ اہم و برتر مسئلہ تھا_قالوا اتحدثونهم بما فتح الله عليكم افلا تعقلون

۱۲ _ يہودى علماء اور قائدين دينى حقائق اور الہى معارف كا اعتراف اس صورت ميں كہ ان كے قومى مفادات كے لئے ضرر رساں ہو بے جا تصور كرتے اور اسكو حماقت جانتے تھے_اتحدثونهم بما فتح الله عليكم افلا تعقلون

۲۵۵

۱۳ _ يہود قيامت پر ، اس دن محاكمہ كے برقرار ہونے پر اور اس روز انسانوں كے ايك دوسرے كے خلاف اللہ تعالى كى بارگاہ ميں دليل لانے پر عقيدہ ركھتے تھے_اتحدثونهم ليحاجوكم به عند ربكم

۱۴ _ يہوديوں كا اللہ تعالى كى ربوبيت پر ايمان ركھنا _اتحدثونهم بما فتح الله عليكم ليحاجوكم به عند ربكم

۱۵ _ يہوديوں كے باطل گمان اور عقائد ميں سے تھا كہ اللہ تعالى انسانوں كے اسرار اور بھيدوں سے آگاہ نہيں ہے_

اتحدثونهم بما فتح الله عليكم ليحاجوكم به عند ربكم

جملہ '' اتحدثونھم ...'' سے يہ مفہوم نكلتاہے كہ يہوديوں كا خيال تھا اگر انہوں نے اپنے حقائق اور معلومات كو آشكارا كرديا تو ان كے خلاف دليل لائي جاسكتى ہے اور اگر ايسانہ كريں تو ان كے خلاف دليل نہيں لائي جاسكتى اور نہ ہى انكا مؤاخذہ ہو سكتاہے_ مذكورہ بالا مفہوم اسى گمان باطل كى بناپر ہے_

۱۶ _ علماء يہود كا اپنے عوام كے كمزور دينى عقائد اور بصيرت سے سوء استفادہ كرنا _اتحدثونهم بما فتح الله عليكم ليحاجوكم به عند ربكم

۱۷_ امام باقر (ص) سے روايت ہے ''انه قال كان قوم من اليهود ليسوا من المعاندين المتواطئين اذا لقوا المسلمين حدثوهم بما فى التوراة من صفه محمد (ص) فنها هم كبرائهم عن ذلك و قالوا لا تخبروهم بما فى التوراة من صفة محمد (ص) فيحاجوكم به عند ربكم فنزلت هذه الآية '' (۱)

يہوديوں كا ايك گروہ جو مسلمانوں سے كينہ و عناد نہ ركھتا تھا جب مسلمانوں سے انكا سامنا ہوتا تو رسول خدا (ص) كى تورات ميں بيان شدہ صفات ان كے لئے بيان كرتے _ اس امر سے يہوديوں كے بڑے باخبر ہوئے تو انہوں نے ان كو منع كيا اور كہا تورات ميں محمد (ص) كى جو صفات بيان ہوئيں ہيں ان سے مسلمانوں كو مطلع نہ كرو ورنہ اس ذريعے سے پروردگار كى بارگاہ ميں وہ لوگ تمہارے خلاف دليل لائيں گے پس يہ آيت نازل ہوئي _

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ۱،۴،۶،۷،۸; اسلام كے خلاف سازش ۴

اقرار: پيامبر اسلا (ص) كى حقانيت كا اقرار ۱

اللہ تعالى : اللہ تعالى اور جہالت ۱۵

پيامبر اسلام (ص) :

____________________

۱) مجمع البيان ج/۱ ص ۲۸۶ ، نورالثقلين ج/۱ ص۹۲ ح ۲۵۳_

۲۵۶

پيامبر اسلام(ص) كى حقانيت ۲ پيامبر اسلام (ص) تورات ميں ۳،۱۷

تورات: تورات كى تعليما ت ۳،۱۷

روايت: ۱۷

عقيدہ: اللہ تعالى كى ربوبيت پر عقيدہ ۱۴; قيامت پر عقيدہ۱۳

علمائے يہود: يہودى علماء كى بصيرت ۶،۸،۱۱،۱۲; علمائے يہود كا توجيہ كرنا ۶; علمائے يہود كى حق ناپذيرى ۹،۱۰; علمائے يہود كى توجيہ كرنے كا عمل اور اسكى بنياد ۶; علمائے يہود كا سوء استفادہ ۱۶;علمائے يہود اور حماقت ۸،۱۲; علمائے يہود اور حق پر پردہ ڈالنا ۱۲; علمائے يہود اور پيامبر اسلام(ص) ۵،۶،۸; علمائے

يہود اور مسلمان ۶; علمائے يہود اور يہودى ۵،۱۶; علمائے يہود كى ہٹ دھرمى ۹،۱۰; علمائے يہود كى نسل پرستى ۱۱

عوام: عوام كى كمزورى سے سوء استفادہ۱۶

قيامت : قيامت كے دن دليل و حجت قائم كرنا ۱۳; قيامت كے دن مؤاخذہ ۱۳

مسلمان: مسلمان اور علمائے يہود ۱۰

يہود: يہودى عوام كا اقرار ۱; يہوديوں كى سازش ۴; صدر اسلام كے يہوديوں كى مخفى نشستيں ۴; يہوديوں كا عقيدہ ۱۳،۱۴; يہوديوں كا باطل عقيدہ۱۵; يہودى عوام اور پيامبر موعود ۱

أَوَلاَ يَعْلَمُونَ أَنَّ اللّهَ يَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعْلِنُونَ ( ۷۷ )

كيا تمھيں تہيں معلوم كہ خدا سب كچھ جانتاہے جس كا يہاظہار كررہے ہيں اور جس كى يہ پردہ پوشيكررہے ہيں (۷۷)

۱ _ انسان جو كچھ بھى چھپاتاہے يا ظاہر كرتاہے اللہ تعالى اس سے آگاہ ہے_ان الله يعلم ما يسرون و ما يعلنون

۲ _ يہود اللہ تعالى كو انسان كے پنہاں امور سے آگاہ و عالم نہ سمجھتے تھے_او لا يعلمون ان الله يعلم ما يسرون و ما

۲۵۷

يعلنون

''اولا يعلمون ...'' ميں استفہام انكار توبيخى ہے_ كے اسلام لانے سے مايوسى ۱۰; صدر اسلام كے يہود اور اسلام ۷; صدر اسلام كے يہود اور پيامبر موعود ۲; صدر اسلام كے يہود اور حق كا چھپانا ۷; صدر اسلام كے يہود اور پيامبر اسلام (ص) ۲،۷،۱۷; يہود اور قومى مفادات كا تحفظ ۱۱،۱۲; يہود اور اللہ تعالى كى ربوبيت ۱۴; يہود اور اللہ تعالى كا علم غيب ۱۵; يہود اور حق كا چھپانا ۱۷

۳_ اللہ تعالى كا يہوديوں كو توبيخ و سرزنش كرنا اسيلئے ہے كہ وہ اللہ تعالى كے علم كو محدود خيال كرتے تھے_

او لا يعلمون ان الله يعلم ما يسرون و ما يعلنون

۴ _ آشكارا اور محسوس امور كے بارے ميں اللہ تعالى كے علم كو محدود جاننا ايك باطل خيا ل ہے اور اس كا عقيدہ ركھنے والے توبيخ و سرزنش كے سزاوار ہيں _او لا يعلمون ان الله يعلم ما يسرون و ما يعلنون

۵_يہود اللہ تعالى اور اسكى صفات كى ضرورى و لازمى معرفت و شناخت نہ ركھتے تھے_او لايعلمون ان الله يعلم ما يسرون و ما يعلنون

۶ _ اللہ تعالى كے لامحدود علم اور انسان كے آشكار اور پنہاں امور كے بارے ميں اس كى آگاہى پريقين ركھنا خطاؤں اور لغزشوں سے بچاتاہے_او لايعلمون ان الله يعلم ما يسرون و ما يعلنون

يہ جملہ''اتحدثونهم ...ليحاجوكم'' اس مفہوم كى طرف اشارہ ہے كہ يہوديوں كا باطل خيال (اللہ تعالى كے بارے ميں محدود علم كا عقيدہ) ان كو مخفى گناہوں اور لغزشوں كے بارے ميں لاپرواہ كرديتا تھا_ پس اللہ تعالى كے مطلق (لا محدود) علم كا ذكر كرنا اس باطل خيال كو رد كرنا ہے اس طرح كہ: خطاؤں كے بارے ميں اللہ تعالى كى تمام پہلوؤں سے آگاہى كے يقين اور توجہ سے انسان لغزشوں سے باز آجائيں ، وہ مخفى ہوں يا آشكارا_

انسان: انسان كا راز ۱

ايمان: ايمان كے نتائج ۶; اللہ تعالى كے علم پر ايمان ۶; ايمان كے متعلقات ۶

جہان بينى (نظريہ كائنات): جہان بينى اور آئيڈيالوجى ۶

اللہ تعالى : اللہ تعالى اور جہالت ۴; اللہ تعالى كى سرزنشيں ۳،۴; اللہ تعالى كا علم غيب ۱

خطا: خطا كى ركاوٹيں ۶

۲۵۸

عقيدہ: باطل عقيدہ ۴

لغزش: لغزش كے موانع ۶

وَمِنْهُمْ أُمِّيُّونَ لاَ يَعْلَمُونَ الْكِتَابَ إِلاَّ أَمَانِيَّ وَإِنْ هُمْ إِلاَّ يَظُنُّونَ ( ۷۸ )

ان يہوديوں ميں كچھ ايسےجاہل بھى ہيں جو توريت كو ياد كئے ہوئےہيں اور اس كے بارے ميں سوائے اميدوں كےكچھ نہيں جانتے ہيں حالانكہ يہ ان كافقط خيال خام ہے(۷۸)

۱ _ زمانہ بعثت كا يہودى معاشرہ، عناد ركھنے والے علماء اور جاہل عوام پر مشتمل تھا_و قد كان فريق منهم و منهم اميوں لا يعلمون الكتاب الا اماني

آيت نمبر ۷۵ ميں گذر گيا ہے كہ ''فريق منہم'' سے مراد (جيسا كہ ان كى صفات بيان كى گئي ہيں ) يہودى علماء ہيں _

۲_يہودى عوام ان پڑھ تھے يعنى نہ پڑھنا جانتے تھے اور نہ ہى انہوں نے لكھنا سيكھا تھا_و منهم اميون

''امّي'' كى جمع ''اميون'' ہے امّى اسكو كہتے ہيں

يہود: يہوديوں كى ناقص خداشناسى ۵; يہوديوں كى سرزنش ۳;يہوديوں كا عقيدہ ۲،۳،۵; يہود اور خدا كا علم ۳; يہود اور اللہ تعالى كا علم غيب ۲ جو لكھنا نہ جانتا ہو تا ہم بعض اہل لغت نے نہ پڑھنے كى قيدبھى اسكے معنى ميں لگائي ہے_

۳ _ يہودى عوام اپنى آسمانى كتاب كے نفس كلام اور مفہوم سے ناآگاہ تھے_لا يعلمون الكتاب

۴ _ يہودى عوام توہمات اور تورات كى طرف نسبت ديئے گئے (جھوٹے) امور كو آسمانى كتاب كے طور پر اور احكام الہى كى حيثيت سے قبول كرچكے تھے_لايعلمون الكتاب الا اماني

۲۵۹

'' امنية'' كى جمع '' اماني'' ہے جسكا معنى ہے باطل خيال اور گھڑا ہوا جھوٹ _ جملے ميں استثنا ''استثنائے منقطع '' ہے _ بنابريں '' لا يعلمون ...'' يعنى يہودى عوام تورات كى حقيقت اور نفس كلام سے آگاہى نہ ركھتے تھے بلكہ باطل خيالات، توہمات اور جھوٹے مطالب كو آسمانى كتاب سمجھتےتھے_

۵ _ يہودى عوام كے دينى افكار كى بنياد حدسيات اور گمان تھے_ان هم الا يظنون

۶ _ يہودى عوام كى ناخواندگى اور تورات سے عدم آگاہى ان دلائل ميں سے تھے كہ جن كى بناپر ان سے ايمان كى توقع بے جا تھي_أفتطمعون ان يومنوا لكم و منهم اميون لا يعلمون الكتاب الا اماني

جملہ '' منھم اميون'' آيت ۷۵ كے اس جملہ ''قد كان فريق ...'' پر عطف ہے _ بنابريں مورد بحث آيت بھى '' أفتطمعون ...'' كے لئے علت ہے_

۷_ باطل خيالات كو آسمانى كتاب كے حقيقى مفاہيم كى جگہ قبول كرنا اور دينى عقائد و افكار ميں حدسيات اور گمان كو بنياد قرار دينا ان دلائل ميں سے تھے كہ جن كى بناپر ان سے ايمان كى توقع ركھنا بے جا تھا_أفتطمعون ان يومنوا لكم و منهم اميون ان هم الا يظنون

۸ _ آسمانى كتابوں كے نفس كلام اور حقيقى مفاہيم كا حصول سب انسانوں كى ذمہ دارى ہے_منهم اميون لا يعلمون الكتاب آيہ مجيدہ كا لب و لہجہ گويا ان لوگوں كى سرزنش ہے جو آسمانى كتاب كے حقيقى مفاہيم سے مطلع نہيں ہيں _

۹ _ آسمانى كتابوں كے مفاہيم كى شناخت كےلئے حدسيات اور گمان كو بنياد قرار دينا بے جا اور بے اعتبار روش ہے_

لايعلمون الكتاب الا امانى و ان هم الا يظنون

۱۰ _ آسمانى كتابوں كے معارف اور نفس كلام باطل و خام خيالات سے خالى ہيں _لا يعلمون الكتاب الا اماني

۱۱ _ آسمانى كتابوں كى تفسير حدسيات اور گمان كے ذريعے كرنے سے اجتناب كرنا چاہئے_لا يعلمون الكتاب الا امانى و ان هم الا يظنون

۱۲ _ عامة الناس ميں حقيقى ايمان كى زمين فراہم كرنے كى بنيادى شرط دينى مسائل كے بارے ميں خيالات و توہمات كو دور پھينكناہے_أفتطمعون ان يومنوا لكم و منهم اميون لا يعلمون الكتاب الا اماني

مذكورہ بالا جملے ( أفتطمعون ...) يہ معنى و مفہوم ركھتے ہيں كہ جب تك لوگ باطل خيالات كو ہى دينى مسائل سمجھتے رہيں اور اسى پر مست رہيں توان سے ايمان كى توقع كرنا بے جاہے _ پس ان آيات ميں يہ مفہوم اور نكتہ موجود ہے كہ اسلام و قرآن كى دعوت دينے والوں كو كوشش كرنى چاہيئے

۲۶۰