تفسير راہنما جلد ۱

 تفسير راہنما 10%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 785

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 785 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 200914 / ڈاؤنلوڈ: 5793
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

وَإِذْ قَتَلْتُمْ نَفْساً فَادَّارَأْتُمْ فِيهَا وَاللّهُ مُخْرِجٌ مَّا كُنتُمْ تَكْتُمُونَ ( ۷۲ )

اور جب تم نے ايك شخصكو قتل كرديا اوراس كے قاتل كے بارے ميں جھگڑا كرنے لگے جب كہ خدا اس راز كا واضحكرنے والا ہے جسے تم چھپارہے تھے(۷۲)

۱ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كا ايك فرد قتل ہوگيا تو ہر قبيلہ ايك دوسرے پر الزام دھرنے لگا اس طرح ان ميں اختلاف و نزاع بپا ہوگيا _و إذ قتلتم نفسا فادار ء تم فيها '' ادارء تم'' كا معنى ہے تم نے اختلاف و جھگڑا كيا _ يہ لفظ باب تفاعل ميں '' تدارء تم'' تھا_ ''ادارء تم فيہا'' مقتول ميں نزاع و اختلاف كا معنى يہ ہے كہ ايك دوسرے پر قتل كا الزام لگانا اور اسى مسئلہ پر ايك دوسرے سے جھگڑنا ہے_

۲ _ اللہ تعالى نے حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو قاتل كى پہچان كى خوش خبرى دى اور قاتلوں كى ماہيت كو افشا كرنے كى دھمكى د ي_والله مخرج ما كنتم تكتمون ''ما كنتم تكتمون'' تم نے جو كچھ چھپاياہے ما قبل جملہ كے قرينہ سے اس جملہ سے مراد يہ ہے كہ قاتل كو جاننے كے باوجود انہوں نے نہيں بتايا ''مخرج '' كا مصدر '' اخراج '' ہے اور تكتمون كے قرينہ سے اس سے مراد آشكارا كرنا ہے_

۳ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كے بعض افراد قاتل كو جانتے

تھے_ ليكن اس كى ماہيت كو ظاہر كرنے سے انہوں نے پرہيز كيا _والله مخرج ما كنتم تكتمون

اگر چہ قاتل كو چھپانے كى نسبت حضرت موسىعليه‌السلام كى سارى قوم كو دى گئي ہے ليكن '' فادارء تم'' كے قرينہ سے معلوم ہوتاہے كہ بعض لوگ قاتل كو پہچانتے تھے ليكن انہوں نے بتانے سے اجتناب كيا _

۴ _ اللہ تعالى انسانوں كے رازوں سے آگاہ ہے اور ان كو ظاہر كرنے پر قدرت و توانائي ركھتاہے_والله مخرج ما كنتم تكتمون

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى دھمكياں ۲; اللہ تعالى كا علم غيب ۴; اللہ تعالى كى قدرت ۴

انسان: انسانوں كے راز ۴

۲۴۱

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل ميں قتل كى بنياد ركھنے والے كو آشكار كرنا ۲; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱،۳; بنى اسرائيل كو دھمكى ۲; بنى اسرائيل ميں قتل كا واقعہ۱; بنى اسرائيل ميں قاتل كو چھپايا جانا۳; بنى اسرائيل كا جھگڑا ۱

راز: راز كا افشا ہونا ۴

قاتل: قاتل كى ماہيت كا افشا ہونا ۲،۳

فَقُلْنَا اضْرِبُوهُ بِبَعْضِهَا كَذَلِكَ يُحْيِي اللّهُ الْمَوْتَى وَيُرِيكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ ( ۷۳ )

توہم نے كہا كہ مقتول كو گائے كے ٹكڑے سےمس كردو خدا اسى طرح مردوں كو زندہكرتاہے اور تمھيں اپنى نشانياں دكھلاتاہےكہ شايد تمھيں عقل آجائے(۷۳)

۱ _ اللہ تعالى نے حضرت موسيعليه‌السلام كى قوم كو حكم ديا كہ ذبح شدہ گائے كا ايك ٹكڑا مقتول كے جسم پر ماريں _

فقلنا اضربوه ببعضها ''اضربوہ'' كى مفعولى ضمير ''نفساً'' كى طرف لوٹتى ہے اور ببعضہا كى ضمير ''بقرہ'' كى طرف پلٹتى ہے_

۲ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كا مقتول، ذبح شدہ گائے كا ايك ٹكڑا لگنے سے زندہ ہوگيا _فقلنااضربوه ببعضهاكذلك يحيى الله الموتى ''كذلك يحى الله الموتى '' اللہ اسى طرح مردوں كو زندہ كرتاہے'' يہ عبارت اس جملہ ''فقلنا ...'' كے بعد آنا اس پر دلالت كرتى ہے كہ مقتول زندہ ہوگيا _

۳ _ اللہ تعالى كا فعل علل و اسباب پيدا ہونے سے متحقق يا وقوع پذير ہوتاہے_فقلنا اضربوه ببعضها

۴ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كے مقتول نے زندہ ہونے كے بعد اپنے قاتل كا تعارف كرايا_والله مخرج ما كنتم تكتمون _ فقلنا اضربوه ببعضها كذلك يحيى الله الموتى اللہ تعالى كے اس وعدہ كے بعد كہ وہ قاتل كى ماہيت و شخصيت كو افشا كرے گا بنى اسرائيل كے مقتول كے زندہ ہونے كاذكر ايك محذوف جملے پر دلالت كرتاہے يعنىفضربوه بها فصار حياً و قال ان فلانا قتلني _

۵ _ بنى اسرائيل كے مقتول كو زندگى عطا كرنا اللہ تعالى كا فعل تھا_فقلنا اضربوه ببعضها كذلك يحيى الله الموتى

بنى اسرائيل كے مقتول كے گائے كا ايك عضو مارنے سے زندہ ہوجانے كے بعد اس حقيقت كا بيان كرنا ''اللہ تعالى مردوں كو زندہ كرتاہے'' اس سے يہ مفہوم نكلتاہے كہ مقتول كو زندگى عطا كرنا اللہ تعالى كا فعل ہے نہ كہ ذبح شدہ گائے كے عضو كا اثر _

۲۴۲

۶ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كا مقتول مذكر تھا_فقلنا اضربوه ببعضها يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ '' اضربوہ'' ميں ضمير ''ہ'' مذكر ہے جو '' نفسا'' كى طرف لوٹتى ہے_

۷_ اللہ تعالى تمام مردوں كو دوبارہ زندگى عنايت فرمائے گا _كذلك يحيى الله الموتى

۸ _ مردوں كو زندہ كرنا اللہ تعالى كے لئے سہل اور آسان امر ہے _كذلك يحيى الله الموتى

بنى اسرائيل كے مقتول كو زندہ كرنے ميں اور تمام مردوں كو زندہ كرنے ميں غالباً جو وجہ شباہت پائي جاتى ہے وہ سہولت اور آسانى ہے _ يعنى جسطرح اللہ تعالى نے اس مردے كو آسانى سے زندہ فرمايا باقى سارے مردوں كو بھى زندہ كرے گا _

۹ _ اللہ تعالى قيامت كے دن مردوں كے حاضر ہونے كے لئے ان كو اسباب كے ذريعے زندہ فرمائے گا_*فقلنا اضربوه ببعضها كذلك يحيى الله الموتي يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ بنى اسرائيل كے مقتول كے زندہ ہونے ميں اور باقى مردوں كے قيامت كے روز زندہ ہونے ميں وجہ شباہت پائي جاتى ہو اور وہ اسباب كا استعمال ہے_

۱۰_ دنيا ميں مردوں كے زندہ ہونے كا امكان پايا جاتاہے _فقلنا اضربوه ببعضها كذلك يحيى الله الموتي

۱۱_ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم ميں سے ايك شخص كا قتل ہونا اور اسكا دوبارہ زندہ ہونا ايك معجزہ ہے اور ايك ايسا واقعہ ہے جو ياد ركھنے كے قابل ہے _إذ قتلتم نفسا فقلنا اضربوه ببعضها كذلك يحيى الله الموتى '' اذ'' فعل مقدر '' اذكروا'' كا مفعول ہے _

۱۲ _ اللہ تعالى لوگوں كے لئے اپنى قدرت كى نشانيوں كو ہميشہ اور واضح كركے بيان فرماتاہے_و يريكم آياته

آيات كا معنى نشانياں ہيں _ مردوں كے زندہ كرنے كے ذكر كى مناسبت سے ايسا معلوم ہوتاہے كہ مافوق آيت ميں آيات سے مراد قيامت يا قدرت خدا كے دلائل و نشانياں مراد ہيں _

۱۳ _ انسانوں كو آيات كا مشاہدہ كرانے كے اہداف ميں سے ايك يہ ہے كہ انسانوں كو يہ ادراك اور شعور ديا جائے كہ ان آيات پر قدرت و توانائي اور اقتدار و

۲۴۳

صلاحيت خداوند متعال كو حاصل ہے _يريكم آياته لعلكم تعقلون

۱۴ _ سوچنا اور غور و فكر كرنا اعلى ترين اقدار ميں سے ہے_يريكم آياته لعلكم تعقلون

يہ جو آيات كو اس ہدف كے لئے پيش كيا گياہے كہ بشر ميں سوچنے اور غور و فكر كرنے كى زمين ہموار كى جائے اس سے غور و فكر اور تدبر كى اہميت كا پتہ چلتاہے_

۱۵ _بنى اسرائيل كے مقتول كا زندہ ہونا اور اپنے قاتل كى پہچان كرانا اللہ تعالى كى آيات اور اسكى قدرت و اقتدار كى نشانيوں ميں سے ہے_فقلنا اضربوه ببعضها كذلك يريكم آياته لعلكم تعقلون ''آياتہ'' كے مصاديق ميں سے بنى اسرائيل كے مقتول كا زندہ ہونا ہے جبكہ آيت كا منظور نظر بھى يہى ہے_

۱۶ _ قرآن كريم ميں واقعات يا داستانوں كے نقل كرنے كا ہدف يہ ہے كہ انسانوں ميں تدبر اور ادراك كى زمين فراہم كى جائے_و يريكم آياته لعلكم تعقلون ''آياتہ'' سے بعض اوقات مراد خارجى واقعات اور حقائق ہيں جبكہ بعض اوقات منظور نظر ان حقائق كا بيان اور نقل كرنا ہے _ مذكورہ مفہوم دوسرے احتمال كى بنياد پر ہے _ اس احتمال كى بنياد پر ''آياتہ'' كے مصاديق ميں سے بنى اسرائيل كى گائے كا واقعہ اور ان كے مقتول كے زندہ ہونے كا واقعہ ہے_

۱۷ _ بزنطى نے امام رضاعليه‌السلام سے روايت كى ہے كہ''ان رجلاً من بنى اسرائيل قتل قرابة له فقالوا لموسى عليه‌السلام ان سبط آل فلان قتلوا فلاناً فاخبرنا من قتله ؟ قال ايتونى ببقرة فاشتروهاوجاؤابهافامر بذبحها ثم امر ان يضرب الميت بذنبها فلما فعلوا ذلك حيى المقتول و قال يا رسول الله ابن عمى قتلنى دون من يدعى عليه قتلى فعلموا بذلك قاتله (۱) بنى اسرائيل ميں سے ايك شخص نے اپنے قريبيوں ميں سے ايك فرد كو قتل كرديا بنى اسرائيل نے حضرت موسىعليه‌السلام سے كہا كہ فلاں قبيلے كے ايك فرد نے كسى كو قتل كرديا ہے تو آپعليه‌السلام ہميں قاتل كى خبر ديں كون ہے ؟ حضرت موسىعليه‌السلام نے فرمايا ا يك گائے ميرے پاس لاؤ وہ لوگ گائے خريد كے حضرت موسىعليه‌السلام كے پاس لائے _ حضرت موسىعليه‌السلام نے اس گائے كو ذبح كرنے كا حكم ديا پھر فرمايا گائے كى دم مقتول كو مارو جب انہوں نے يوں كيا تو مردہ زندہ ہوگيا اور عرض كى يا رسول اللہ ميرے چچا زاد نے مجھے قتل كيا ہے نہ كہ اس شخص نے جس پر ميرے قتل كا الزام لگايا گيا ہے پس اسطرح انہوں نے قاتل كو پہچان ليا _

آيات الہى : ۱۵ آيات الہى كا پيش كرنا ۱۲; آيات الہى كو بيان كرنا ۱۲;آيات الہى كو پيش كرنے كا فلسفہ ۱۳

____________________

۱) عيون اخبار الرضاعليه‌السلام ج/۲ ص ۱۳ ح ۳۱ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۸۸ ح ۲۳۸_

۲۴۴

ادراك: ادراك كى قدر و قيمت ۱۴; ادراك كى زمين فراہم كرنا ۱۶ اقدار: ۱۴

اللہ تعالى : افعال الہى ۵،۷،۸،۹،۱۲; اوامر الہى ۱; افعال الہى كا وجود ميں آنا ۳; اللہ تعالى كى قدرت كى نشانياں ۱۲،۱۳،۱۵

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كے مقتول كا زندہ ہونا ۲،۴،۵،۱۱، ۱۵; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱،۲ ، ۴ ، ۱۱ ،۱۷; بنى اسرائيل كى گائے كا ذبح ہونا ۱۷; بنى اسرائيل ميں قتل كا واقعہ ۱۱; بنى اسرائيل كى گائے كا واقعہ ۱۷; بنى اسرائيل كے مقتول كا مذكر ہونا ۶

تعقل: تعقل كى قدر و قيمت ۱۴; تعقل كى زمين فراہم ہونا ۱۶

جرائم : جرائم كے انكشاف كى كيفيت ۱،۲،۴

حضرت موسى (ع): حضرت موسىعليه‌السلام كا واقعہ۱۷

ذكر: تاريخ كا ذكر ۱۱

رجعت ( دوبارہ زندہ ہونا ): رجعت كا امكان ۱۰

روايت :۱۷

زندگي: زندگى كا دوبارہ لوٹنا ۷; زندگى كا سرچشمہ ۵،۷

سببيت: سببيت كا نظام ۳

طبعى و فطرى عوامل: طبعى و فطرى عوامل كى اہميت ۳

قاتل: قاتل كى شخصيت و ماہيت كے انكشاف كى كيفيت ۱،۲

قتل: ذبح شدہ گائے سے قتل كا انكشاف ۱

قرآن حكيم : قرآنى قصوں كا فلسفہ ۱۶

قيامت : قيامت ميں حشر و نشر يا حاضرى ۹

مردے : مردوں كا دنيا ميں زندہ كرنا ۱۰; مردوں كا زندہ كرنا ۷; مردوں كو زندہ كرنے كے اسباب ۹; مردوں كا زندہ كرنا سہل اور آسان ہے ۸

معجزہ : مردوں كے زندہ كرنے كا معجزہ ۱۱

۲۴۵

ثُمَّ قَسَتْ قُلُوبُكُم مِّن بَعْدِ ذَلِكَ فَهِيَ كَالْحِجَارَةِ أَوْ أَشَدُّ قَسْوَةً وَإِنَّ مِنَ الْحِجَارَةِ لَمَا يَتَفَجَّرُ مِنْهُ الأَنْهَارُ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَشَّقَّقُ فَيَخْرُجُ مِنْهُ الْمَاء وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَهْبِطُ مِنْ خَشْيَةِ اللّهِ وَمَا اللّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ ( ۷۴ )

پھر تمھارےدل سخت ہوگئے جيسے پتھر يا اس سے بھى كچھزيادہ سخت كہ پتھروں ميں سے تو بعض سےنہريں بھى جارى ہوجاتى ہيں اور بعضشگافتہ ہوجاتے ہيں تو ان سے پانى نكلآتاہے اور بعض خوف خدا سے گر پڑتے ہيں _ليكن اللہ تمھارے اعمال سے غافل نہيں ہے(۷۴)

۱_ آيات الہى اور بہت سارے معجزات ديكھنے كے باوجود بنى اسرائيل كے دل سخت ہوگئے اور آيات و معارف الہى كے فہم و ادراك سے عاجز ہوگئے_لعلكم تعلقون _ ثم قست قلوبكم من بعد ذلك '' قست'' كا مصدر '' قساوة'' ہے اسكا معنى ہے گاڑھا اور سخت ہونا _ جملہ '' لعلكم تعقلون'' كا مفہوم يہ ہے كہ بنى اسرائيل كے دلوں كا سخت ہونا آيات و معارف الہى كے فہم و ادراك كے مقابلے ميں ہے _ '' ذلك'' ان نعمات اور معجزات كى طرف اشارہ ہے جو اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو پيش كيئے اور ان كا ذكر گزشتہ آيات ميں ہوچكاہے_

۲_ بنى اسرائيل كے دل سختى اور نفوذ ناپذيرى ميں پتھر كى طرح بلكہ اس سے بھى سخت تر ہوگئے_فهى كالحجارة او اشد قسوة '' حجارة'' حجر كى جمع ہے جسكا معنى ہے پتھر يا سنگ ريزہ_

۳ _ بنى اسرائيل كى قساوت قلبى ان كى ضد، ہٹ دھرمي، بہانہ تراشيوں اور نافرمانيوں كا نتيجہ تھي_قالوا اتتخذنا هزواً ثم قست قلوبكم

۴ _ بنى اسرائيل كے دل سخت ہونے كى وجہ سے ذرہ برابر معرفت سے بھى محروم و ناتواں ہوگئے_ثم قست قلوبكم فهى كالحجارة او اشد قسوة و ان من الحجارة جملہ '' ثم قست ...'' كا جملہ '' يريكم آياتہ لعلكم تعقلون '' سے ارتباط كا تقاضا يہ ہے كہ سختى دل كا مفہوم يہ ہو معارف الہى كے القا كو قبول

۲۴۶

نہ كرنا _ جبكہ اس جملہ ''ان من الحجارة ...'' ميں سختى كا مطلب يہ ہو كہ دل ميں معارف و حقائق القا نہيں ہوسكتے يعنى قسى القلب پر نہ خارج سے اثر ہوتاہے اور نہ ہى اندر كوئي چيز القا ہوسكتى ہے_

۵ _ بعض پتھروں سے پانى كے چشموں كا جارى ہونا دليل ہے كہ بنى اسرائيل كے دل پتھر سے زيادہ سخت ہيں _

او اشد قسوة و ان من الحجارة لما يتفجر منه الانهار ''يتفجر'' كا مصدر '' تفجّر'' ہے جسكا معنى ہے باہر آنا اور جارى ہونا ( مجمع البيان) جملہ ''ان من الحجارة'' ، ''اشدقسوة'' كے لئے دليل كے طور پر ہے_ '' لما'' لام تاكيد اور '' ما'' موصولہ سے مركب ہے اور اس سے مراد پتھر ہے پس مفہوم يوں ہے ''ان من الحجارة لما ...بعض پتھروں ميں سے يقيناً پتھر ہے كہ جو ...''

۶ _ بعض پتھروں ميں شگاف پيدا ہونا اور ان سے پانى كا جارى ہونا اس بات كى دليل ہے كہ بنى اسرائيل كے دل پتھروں سے زيادہ سخت ہيں _و ان منها لما يشقق فيخرج منه الماء '' يشقق، يتشقق'' كا مصدر تشقق ہے جسكا معنى ہے شگاف پيدا ہونا _ بعض اہل لغت كى رائے ہے كہ '' شق'' ايسے چھوٹے شگاف كو كہتے ہيں جو زيادہ واضح نہ ہو_

۷_ پتھروں كا خوف و خشيت الہى سے گرنا اس بات كى دليل ہے كہ بنى اسرائيل كے دل پتھروں سے زيادہ سخت ہيں _و ان منها لما يهبط من خشية الله ''من خشية الله'' ميں '' من'' تعليليہ ہے _ ''يہبط'' كا مصدر ہبوط ہے جس كا معنى ہے گرنا سقوط كرنا _ بنابريں جملہ''ان منھا ...'' سے مراد ہے كہ بعض پتھروں ميں ايسے پتھر ہيں جو خوف خدا سے گرجاتے ہيں _

۸ _ عالم مادہ يا جہان طبيعات شعور ركھتاہے _و ان منها لما يهبط من خشية الله

۹ _ عالم طبيعات يا جہان مادہ اللہ تعالى كى معرفت ركھتاہے اور اس كے مقام الوھيت سے آگاہ ہے_و ان منها لما يهبط من خشية الله

۱۰_ عالم طبيعات كا خداوند عالم سے خوف،اس كے عمل اور رد عمل كا سبب ہے _و ان منها لما يهبط من خشية الله

۱۱ _ جمادات سے پست تر مرحلے ميں انسان كے سقوط اور زوال كا خطرہ موجود ہے _و ان من الحجارة لما يتفجر و ان منها لما يهبط من خشية الله

۱۲ _ دينى حقائق اور معارف الہى كو درك نہ كرنا اور قبول نہ كرنا قساوت قلبى يا دلوں كے سخت ہونے كى دليل ہے _

يريكم آياته لعلكم تعقلون_ثم قست قلوبكم من بعد ذلك

۲۴۷

۱۳ _ قساوت قلبى يا سخت دلى كے مختلف درجات اور مراحل ہيں _فهى كالحجارة او اشد قسوة مذكورہ بالا جملے ميں '' او'' ممكن ہے مختلف اقسام اور انواع كے لئے استعمال ہوا ہو _ بنابريں يہ جملہ ''فھى كالحجارة ...'' دلالت كرتاہے كہ كچھ دل تو پتھر كى طرح سخت ہيں اور كچھ پتھر سے بھى سخت تر ہيں _

۱۴ _ انسان كے دل اور قلب كو خوف و خشيت الہى سے لرزاں بر اندام ہونا چاہيئے اور اسى كى راہ ميں چلنا چاہيئے_

و ان منها لما يهبط من خشية الله

۱۵ _ انسانى قلب كو الہى حقائق و معارف كے ظہور كا ذريعہ اور علم و حكمت كا مقام ہونا چاہيئے_ان من الحجارة لما يتفجر منه الانهار و ان منها لما يشقق فيخرج منه الماء

۱۶ _ قلب اگر خير و بركت كے ظہور كا مركز اور علم و حكمت كا سرچشمہ ہو تو يہ اس بات كى دليل ہے كہ قلب قساوت و سختى اور كينہ و كدورت سے پاك ہے_ثم قست قلوبكم فهى كالحجارة او اشد و ان من الحجارة لما يتفجر منه الانهار

۱۷_ اللہ تعالى كے حضور خشوع و خضوع، قلب كى قساوت و كدورت سے سلامتى و پاكيزگى كى دليل ہے_ثم قست قلوبكم فهى كالحجارة او اشد و ان منها لما يهبط من خشية الله

۱۸ _ اللہ تعالى انسانوں كے تمام تر اعمال و افعال سے آگاہ ہے_و ما الله بغافل عما تعملون

۱۹_ بنى اسرائيل گناہگار اور برے اعمال كے مالك تھے ان كو خداوند متعال كى جانب سے سزاؤں كى دھمكى دى گئي _

و ما الله بغافل عما تعملون اللہ تعالى گناہگاروں كے اعمال سے آگاہ ہے اس كے بيان كرنے كا ايك مقصد يہ ہے كہ گناہگاروں كو سزا كى دھمكى دى گئي ہے_

۲۰ _ گناہگار لوگ اور برے اعمال كے مالك افراد كا اللہ تعالى كى سزاؤں ميں مبتلا ہونے كا خطرہ موجود ہے_

و ما الله بغافل عما تعملون

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى دھمكياں ۱۹; اللہ تعالى كا علم ۱۸; اللہ تعالى كى سزائيں ۱۹،۲۰

انسان: انسان كا عمل ۱۸; انسان كے زوال كے درجات۱۱

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كو آيات كا مشاہدہ كرانا ۱; بنى

۲۴۸

اسرائيل گناہگار ہيں ۱۹; بنى اسرائيل كى بہانہ تراشياں ۳; بنى اسرائيل كو دھمكى ۱۹; بنى اسرائيل كى نافرمانى ۳; بنى اسرائيل كى قساوت قلبى ۱،۲،۳،۴،۵،۶،۷; بنى اسرائيل كى ضد اور ہٹ دھرمى ۳

بہانہ تراشى : بہانہ تراشى كے نتائج ۳

پاني: پانى كا پتھر سے جارى ہونا ۵،۶

پتھر: پتھروں كا زوال و سقوط ۷; پتھروں كا شگافتہ ہونا ۶

تشبيہات: پتھر سے تشبيہ ۲

حكمت : حكمت كے نتائج ۱۶; حكمت كا مقام ۱۵

خشيت: خشيت كے آثار و نتائج ۱۷; خشيت خدا ۷،۱۰،۱۴

دين: دين سے منہ موڑنا۱۲; دين كا مقام ۱۵

سزا : سزا كے موجبات ۲۰

شناخت: شناخت كى ركاوٹيں ۴

ضد: ضد كے نتائج ۳

عالم طبيعات: عالم طبيعات كى خدا شناسى ۹; عالم طبيعات كى خشيت و خوف ۱۰; عالم طبيعات كا شعور ۸،۹; عالم طبيعات ميں تحولات و تغيرات كا سرچشمہ ۱۰

علم : علم كے نتائج ۱۶; علم كا مقام ۱۵

عمل: ناپسنديدہ عمل كى سزا و انجام ۲۰

قرآن حكيم: قرآن حكيم كى تشبيہات۲

قلب: قساوت قلبى كے نتائج ۴; خشيت قلب ۱۴; قساوت قلبى كے اسباب ۳; قساوت قلبى كے درجات ۱۳; قساوت قلبى كى نشانياں ۱۲; قلب سليم كى علامتيں ۱۶،۱۷; قلب كى اہميت و كردار ۱۵;

گناہگار: گناہگاروں كى سزا ۱۹،۲۰; گناہگاروں كو تنبيہ ۲۰

نافرماني: نافرمانى كے نتائج ۳

۲۴۹

أَفَتَطْمَعُونَ أَن يُؤْمِنُواْ لَكُمْ وَقَدْ كَانَ فَرِيقٌ مِّنْهُمْ يَسْمَعُونَ كَلاَمَ اللّهِ ثُمَّ يُحَرِّفُونَهُ مِن بَعْدِ مَا عَقَلُوهُ وَهُمْ يَعْلَمُونَ ( ۷۵ )

مسلمانو كيا تمھيں اميد ہے كہ يہيہودى تمھارى طرح ايمان لے آئيں گے جب كہان كے اسلاف كا ايك گروہ كلام خدا كو سنكر تحريف كرديتا تھا حالانكہ سب سمجھتےبھى تھے اور جانتے بھى تھے(۷۵)

۱_ زمانہ بعثت كے مسلمانوں كو اس دور كے يہوديوں سے توقع اور اميد تھى كہ وہ پيامبر اسلام (ص) كى رسالت كى حقانيت اور ان كے پيروكاروں كى تائيد كريں گے_أفتطمعون ان يومنوا لكم طمع كا معنى ايسى چيز كى طرف نفس كا كشش كرناہے جسكو دل چاہے ( مفردات راغب) طمع كا معنى اميد و رغبت ہے ( لسان العرب) ''ان يومنوا'' ميں ''لكم'' كے قرينہ سے ايمان كے معنى تصديق و تائيد كرناہے _ پس ''أفتطمعون ...'' يعنى كيا تمہيں اميد ہے كہ جس راہ كا تم نے انتخاب كيا ہے اس كى تائيد كريں ؟

۲ _ صدر اسلام كے مسلمانوں كى دلبستگى اور اميد بنى اسرائيل كے ايمان لانے پر تھي_أفتطمعون ان يومنوا لكم

يہ مفہوم ''ان يومنوا لكم'' كا لازمہ ہے كيونكہ كسى مكتب كے پيروكاروں كى تصديق و تائيد در حقيقت اس مكتب كى حقانيت كى تصديق ہے اور بالاخر اس پر ايمان لاناہے_

۳ _ اللہ تعالى نے مسلمانوں كو بنى اسرائيل اور يہوديوں كے ايمان نہ لانے سے آگاہ فرمايا _أفتطمعون ان يومنوا لكم

''أفتطمعون'' ميں ہمزہ استفہام انكار توبيخى يا تعجبى كے لئے ہے _ دونوں صورتوں ميں اس پر دلالت كرتاہے كہ يہودى معاشرہ اوربنى اسرائيل اسلام و قرآن پر ايمان نہ لائيں گے _

۴ _ بنى اسرائيل اور يہودى معاشرے كى سخت دلى اور قساوت قلبي، ان ميں اسلام كى طرف رجحان اور ايمان كو جڑ سے اكھاڑنے والى تھي_ثم قست قلوبكم أفتطمعون ان يومنوا لكم

'' أفتطمعون'' ميں حرف '' فائ'' بنى اسرائيل سے ايمان كى اميد منقطع ہونے كو انكى قساوت قلبى كا نتيجہ قرا ر ديتاہے جيسا كہ اسكا بيان ما قبل آيت ميں ہوا ہے يعنى بنى اسرائيل ميں قساوت قلبى كے پيدا ہونے سے ان ميں ايمان لانے كى اميديں منقطع ہوگئي ہيں _

۵_ كچھ لوگوں نے بنى اسرائيل سے كلام الہى (تورات) سننے اور سمجھنے كے بعد اس ميں تحريف كردى _و قد كان فريق منهم يسمعون كلام الله ثم يحرفونه من بعد ما عقلوه

۲۵۰

آيہ مجيدہ ميں ''كلام اللہ '' سے مراد تورات ہوسكتى ہے اور قرآن كريم بھى ہوسكتاہے _ مذكورہ مفہوم پہلے احتمال كى بناپر ہے

۶ _ بعض بنى اسرائيل نے پيامبرعليه‌السلام خدا كے واسطہ كے بغير كلام الہى كو سنا_ *و قد كان فريق منهم يسمعون كلام الله بعض مفسرين كى رائے كے مطابق ''فريق منھم'' سے مراد وہ ستر ۷۰) افراد ہيں جن كو حضرت موسىعليه‌السلام نے انتخاب فرمايا تا كہ خود كلام الہى كو سن ليں _ انہى افراد نے اسى كلام ميں تحريف كى _

۷ _ علمائے يہود نے تورات ميں معنوى تحريف كى _ثم يحرفونه من بعد ما عقلوه علماء اور ان كے مقابل كا گروہ ''اميون'' ہےجيسا كہ آيت ۷۸ ميں بيان ہواہے ان لوگوں كا مذكورہ مسائل سے ربط و مناسبت اس بات پر دلالت كرتے ہيں كہ ''فريق منھم'' سے مراد بنى اسرائيل كے علماء اور يہودى ہيں ''من بعد ما عقلوہ'' _ بعد اس كے كہ كلام خدا كو سمجھ گئے اس ميں تحريف كردي'' اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ تحريف سے مراد معنوى تحريف ہے _

۸ _ علمائے يہود آگاہى و توجہ سے اور جان بوجھ كر كلام الہى ميں تحريف كرتے تھے_ثم يحرفونه من بعد ما عقلوه و هم يعلمون يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ '' يعلمون'' كا مفعول كلام خدا ميں تحريف ہو يعنى '' و ہم يعلمون انھم يحرفونہ'' اس ميں بعض اور احتمالات بھى بيان كيئے گئے ہيں جن كا ذكر ہوگا_

۹_ علمائے يہود كى طرف سے كلام الہى ميں تحريف ، ان ميں فقدان ايمان كى زمين فراہم ہونے كى دليل ہے_

أفتطمعون ان يومنوا لكم و قد كان فريق منهم من بعد ما عقلوه جملہ حاليہ ''و قد كان ...'' اس علت كو بيان كررہاہے كہ يہوديوں ميں ايمان لانے كى اميد منفى و منقطع ہے _

۱۰_ قرآن كريم ميں بنى اسرائيل اور يہودى معاشرے كى داستان كى تشريح كے اہداف ميں سے ايك ان كے اسلام پر ايمان نہ لانے كے اسباب و علل كا بيان ہے_أفتطمعون ان يومنوا لكم

آيہ مجيد ہ جو زير بحث ہے يہ بنى اسرائيل خصوصاً يہوديوں سے مربوط تاريخى حقائق كا نتيجہ ہے _ يعنى انہوں نے بہت زيادہ معجزات ديكھنے اور فراواں نعمات حاصل كرنے كے بعد كفر اختيار كيا، بچھڑے كى پوجا كى طرف رغبت اور رجحان اختيار كيا اور حضرت موسىعليه‌السلام كو جہالت اور مذاق اڑانے كى طرف نسبت دى بنابريں ان سے قرآن پر ايمان لانے كى اميد ركھنا ايك بے جا اميد ہے _

۲۵۱

۱۱ _ حقائق كى تحريف كرنے والے علماء سے ايمان كى اميد ركھنا ايك بے مورد اور بے جا اميد ہے _

أفتطمعون ان يومنوا لكم و قد كان من بعد ما عقلوه

۱۲ _ كچھ يہودى قرآن ( كلام الہي) كو سنتے اور اس كو اچھى طرح سمجھ ليتے تھے پھر اسكے معانى اور مفاہيم ميں تحريف كرتے تھے_و قد كان فريق منهم يسمعون كلام الله ثم يحرفونه من بعد ما عقلوه يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ كلام اللہ سے مراد قرآن ہو

۳ ۱ _ زمانہ پيامبر اسلام (ص) كے علمائے يہود قرآن كريم كے الہى ہونے كى مكمل آگاہى ركھتے تھے_و هم يعلمون

يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ ''يسمعون كلام اللہ '' كے قرينہ سے ''يعلمون'' كا مفعول ان كے لئے قراء ت كيا جانے والا كلام الہى ہو _ يعنى''وهم يعلمون ان الذى يسمعونه كلام الله''

۱۴ _ يہودى علماء كا اپنے عوام كو اسلام اور پيامبر اسلام (ص) پر ايمان لانے سے روكنے ميں نہايت اہم كردار تھا_

أفتطمعون ان يومنوا لكم و قد كان فريق منهم يہ جملہ ''و قد كان ...''ممكن ہے علماء يہود كے ايمان كى اميد منقطع ہونے كى دليل ہو اور يہ بھى ممكن ہے كہ يہود عوام كے ايمان كى اميد منقطع ہونے كى دليل ہو _ مذكورہ مفہوم دوسرے احتمال كى بنياد پر ہے يعنى يہودى ايمان نہيں لائيں گے كيونكہ ان كے علماء حقائق كى تحريف كرنے كے باعث اجازت نہيں ديں گے كہ حقائق جيسے ہيں ويسے ہى عوام تك پہنچ جائيں اور ان ميں ايمان كى راہ ہموار ہو_

۱۵ _ ہر معاشرے كے علمائ، نابغہ اور اہم شخصيات عوامى رجحانات ميں بہت اہم كردار كے حامل ہوتے ہيں _

أفتطمعون ان يومنوا لكم و قد كان فريق منهم

اسلام : صدر اسلام كى تاريخ ۱،۲

ايمان: اسلام پر ايمان ميں ركاوٹ ۱۴; ايمان كى راہ ميں ركاوٹيں ۴

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كا اسلام سے منہ موڑنا ۳; بنى اسرائيل اور كلام الہى كا سننا ۶; بنى اسرائيل كى تاريخ ۵; بنى اسرائيل كے تحريف كرنے والے ۵; اسلام سے بنى اسرائيل كے منہ موڑنے كے دلائل ۱۰; بنى اسرائيل كى تاريخ بيان كرنے كا فلسفہ ۱۰; بنى اسرائيل كى قساوت قلبى ۴

بے جا توقعات: ۱۱

۲۵۲

تحريف: كلام الہى كى تحريف ۸،۹،۱۲

تورات: تورات كى تحريف ۵،۷

ثقافت : ثقافت و تمدن كے بنيادى عوامل ۱۵

رجحانات: اسلام كى طرف رجحان ميں ركاوٹيں ۴

علماء : تحريف كرنے والے علماء ۱۱; علماء كى اہميت و كردار۱۵

علمائے يہود: علمائے يہود كى آگاہى ۱۳; علمائے يہود كا تحريف كرنا ۷،۸،۹; علمائے يہوداور اسلام ۱۴; علمائے يہود اور قرآن ۱۳; علمائے يہود ا ور عوام ۱۴; علمائے يہود كا كردار۱۴

قرآن كريم : قرآن كى معنوى تحريف ۱۲; قرآن كى تحريف

كرنے والے ۱۲; قرآن كريم كا وحى ہونا ۱۳

قلب: قساوت قلبى كے نتائج ۴

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمانوں كى آگاہى ۳; صدر اسلام كے مسلمانوں كى توقعات ۱; صدر اسلام كے مسلمانوں كى اميديں ۲; صدر اسلام كے مسلمان اور بنى اسرائيل ۲;مسلمان اور يہودى ۱

نابغہ افراد يا اہم شخصيات: نابغہ افراد كى معاشرتى اہميت ۱۵

وحي: عوام اور وحى كا غور سے سننا ۶

يہود: يہوديوں كا اسلام سے منہ موڑنا ۳; يہوديوں كى تحريف كا عمل ۱۲; يہوديوں كے اسلام سے منہ موڑنے كے دلائل ۱۰; يہوديوں كى تاريخ بيان كرنے كا فلسفہ ۱۰; يہوديوں كى قساوت قلبى ۴; يہود اور قرآن ۱۲

۲۵۳

إِذَا لَقُواْ الَّذِينَ آمَنُواْ قَالُواْ آمَنَّا وَإِذَا خَلاَ بَعْضُهُمْ إِلَىَ بَعْضٍ قَالُواْ أَتُحَدِّثُونَهُم بِمَا فَتَحَ اللّهُ عَلَيْكُمْ لِيُحَآجُّوكُم بِهِ عِندَ رَبِّكُمْ أَفَلاَ تَعْقِلُونَ ( ۷۶ )

يہ يہوديايمان والوں سے ملتے ہيں تو كہتے ہيں كہہم بھى ايمان لے آئے اور آپس ميں ايكدوسرے سے ملتے ہيں تو كہتے ہيں كہ كيا تممسلمانوں كو توريت كے مطالب بتادوگے كہوہ اپنے نبى كے اوصاف سے تمھارے اوپراستدلال كريں كيا تمھيں عقل نہيں ہے كہايسى حماقت كروگے (۷۶)

۱ _ يہودى عوام مسلمانوں كے سامنے پيامبر اسلام (ص) كى حقانيت اور پيامبر(ص) موعود كى آپ (ص) پر تطبيق كا اعتراف كرتے تھے _و اذا لقوا الذين آمنوا قالوا آمنا قالوا اتحدثونهم بما فتح الله عليكم

''اتحدثونھم وہ حقائق جو اللہ نے تمہارے اختيار ميں ديئے ہيں مسلمانوں كے سامنے كيوں بيان كرتے ہو؟ '' يہ جملہ اس پر دلالت كرتاہے كہ ''آمنا'' سے مراد تورات ميں پيامبر موعود كى خصوصيات كا بيان اور انكى مطابقت رسول اسلام(ص) كے ساتھ ہے _ پس ''آمنا'' يعنى ہم تصديق كرتے ہيں كہ محمد(ص) ہى پيامبر موعود ہيں اور بيان شدہ خصوصيات كى تطبيق آپعليه‌السلام پر ہى ہوتى ہے_

۲ _ زمانہ بعثت كے يہود پيامبر اسلام (ص) كى رسالت كي حقانيت كا اطمينان ركھتے تھے اور پيامبر موعود كى علامتوں كے آپعليه‌السلام پر انطباق كے قائل تھے_و اذا لقوا الذين آمنوا قالوا آمنا قالوا اتحدثونهم بما فتح الله

''ليحاجوكم بہ ...'' تا كہ ان حقائق سے خدا كى بارگاہ ميں تمہارے خلاف دلائل پيش كريں '' يہ عبارت اس مفہوم كو پہنچاتى ہے كہ ''ما فتح اللہ '' كا مصداق اسلام اور پيامبر اسلام (ص) كى حقانيت ہے جو تورات ميں بيان ہوئي ہے بنابريں تمام يہوديوں كو، علماء و عوام ہر دو كو پيامبر اسلام (ص) كى رسالت پر اطمينان تھا_

۳ _ تورات ميں پيامبر اسلام(ص) كى بعثت اور آنحضرت (ص) كى صفات بيان كى گئي تھيں _

قالوا اتحدثونهم بما فتح الله عليكم

'' فتح'' كے معانى ميں سے مطلع كرنا اور تعليم دينا بھى ہے پس '' ما فتح اللہ عليكم'' يعنى وہ حقائق جن سے اللہ تعالى نے تمہيں مطلع كيا ہے اور تمہارے اختيار ميں قرار ديا ہے _ تورات چونكہ يہوديوں كے لئے اسطرح كى اطلاعات كا واحد منبع ہے لہذا اس مفہوم كو حاصل كيا جاسكتاہے_

۲۵۴

۴ _ زمانہ بعثت كے يہود اسلام كے خلاف سازشيں كرنے كے لئے مخفى نشستيں كرتے تھے_و اذا خلا بعضهم الى بعض

۵ _ يہوديوں كے علماء اور قائدين اپنى عوام كو پيامبر موعود كى صفات بيان كرنے اور ان صفات كا پيامبر اسلام(ص) پر انطباق بتانے سے منع كرتے تھے_قالوا اتحدثونهم بما فتح الله عليكم '' اتحدثونھم'' ميں استفہام انكار توبيخى ہے _

۶ _ علماء يہود نے اپنى عوام كو پيامبر موعود كى صفات بيان كرنے اور ان كى تشہير كرنے سے روكنے كى توجيہ يہ كى كہ مسلمان اللہ تعالى كى بارگاہ ميں يہوديوں كے خلاف دليل نہيں لاسكتے_اتحدثونهم بما فتح الله عليكم ليحاجوكم به عند ربكم

۷ _ زمانہ بعثت كے يہود اسلام اور پيامبر اكرم (ص) كى رسالت كى حقانيت كو چھپانے كے درپے تھے _

اتحدثونھم بما فتح اللہ عليكم

۸ _ يہودى قائدين پيامبر موعود كى صفات كو بيان كرنے اور ان كى حقانيت كے اعتراف كو بے عقلى اور حماقت جانتے تھے _اتحدثونهم افلا تعقلون

۹ _ زمانہ بعثت كے يہودى علماء اور قائدين ہٹ دھرم اور حق كو قبول كرنے والے نہ تھے_اتحدثونهم بما فتح الله عليكم افلا تعقلون

۱۰_ يہودى علماء و قائدين كى ضد اور حق ناپذيرى اس بات كى دليل تھى كہ مسلمانوں نے جو ان كے ايمان لانے كى اميديں باندھ ركھى تھيں وہ بے جا تھيں _أفتطمعون ان يومنوا لكم قالوا اتحدثونهم بما فتح الله عليكم

يہ آيہ مجيدہ جملہ حاليہ '' و قد كان ...'' پر عطف ہے يا پھر جملہ ''يسمعون ...'' پر عطف ہے دونوں صورتوں ميں '' أفتطمعون'' كے لئے ايك اور دليل ہے _

۱۱ _ يہودى قوم اور معاشرے كے مفادات كا تحفظ ان كے علماء اور قائدين كى نظر ميں دينى اعتقادات كے اعتراف و يقين سے زيادہ اہم و برتر مسئلہ تھا_قالوا اتحدثونهم بما فتح الله عليكم افلا تعقلون

۱۲ _ يہودى علماء اور قائدين دينى حقائق اور الہى معارف كا اعتراف اس صورت ميں كہ ان كے قومى مفادات كے لئے ضرر رساں ہو بے جا تصور كرتے اور اسكو حماقت جانتے تھے_اتحدثونهم بما فتح الله عليكم افلا تعقلون

۲۵۵

۱۳ _ يہود قيامت پر ، اس دن محاكمہ كے برقرار ہونے پر اور اس روز انسانوں كے ايك دوسرے كے خلاف اللہ تعالى كى بارگاہ ميں دليل لانے پر عقيدہ ركھتے تھے_اتحدثونهم ليحاجوكم به عند ربكم

۱۴ _ يہوديوں كا اللہ تعالى كى ربوبيت پر ايمان ركھنا _اتحدثونهم بما فتح الله عليكم ليحاجوكم به عند ربكم

۱۵ _ يہوديوں كے باطل گمان اور عقائد ميں سے تھا كہ اللہ تعالى انسانوں كے اسرار اور بھيدوں سے آگاہ نہيں ہے_

اتحدثونهم بما فتح الله عليكم ليحاجوكم به عند ربكم

جملہ '' اتحدثونھم ...'' سے يہ مفہوم نكلتاہے كہ يہوديوں كا خيال تھا اگر انہوں نے اپنے حقائق اور معلومات كو آشكارا كرديا تو ان كے خلاف دليل لائي جاسكتى ہے اور اگر ايسانہ كريں تو ان كے خلاف دليل نہيں لائي جاسكتى اور نہ ہى انكا مؤاخذہ ہو سكتاہے_ مذكورہ بالا مفہوم اسى گمان باطل كى بناپر ہے_

۱۶ _ علماء يہود كا اپنے عوام كے كمزور دينى عقائد اور بصيرت سے سوء استفادہ كرنا _اتحدثونهم بما فتح الله عليكم ليحاجوكم به عند ربكم

۱۷_ امام باقر (ص) سے روايت ہے ''انه قال كان قوم من اليهود ليسوا من المعاندين المتواطئين اذا لقوا المسلمين حدثوهم بما فى التوراة من صفه محمد (ص) فنها هم كبرائهم عن ذلك و قالوا لا تخبروهم بما فى التوراة من صفة محمد (ص) فيحاجوكم به عند ربكم فنزلت هذه الآية '' (۱)

يہوديوں كا ايك گروہ جو مسلمانوں سے كينہ و عناد نہ ركھتا تھا جب مسلمانوں سے انكا سامنا ہوتا تو رسول خدا (ص) كى تورات ميں بيان شدہ صفات ان كے لئے بيان كرتے _ اس امر سے يہوديوں كے بڑے باخبر ہوئے تو انہوں نے ان كو منع كيا اور كہا تورات ميں محمد (ص) كى جو صفات بيان ہوئيں ہيں ان سے مسلمانوں كو مطلع نہ كرو ورنہ اس ذريعے سے پروردگار كى بارگاہ ميں وہ لوگ تمہارے خلاف دليل لائيں گے پس يہ آيت نازل ہوئي _

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ۱،۴،۶،۷،۸; اسلام كے خلاف سازش ۴

اقرار: پيامبر اسلا (ص) كى حقانيت كا اقرار ۱

اللہ تعالى : اللہ تعالى اور جہالت ۱۵

پيامبر اسلام (ص) :

____________________

۱) مجمع البيان ج/۱ ص ۲۸۶ ، نورالثقلين ج/۱ ص۹۲ ح ۲۵۳_

۲۵۶

پيامبر اسلام(ص) كى حقانيت ۲ پيامبر اسلام (ص) تورات ميں ۳،۱۷

تورات: تورات كى تعليما ت ۳،۱۷

روايت: ۱۷

عقيدہ: اللہ تعالى كى ربوبيت پر عقيدہ ۱۴; قيامت پر عقيدہ۱۳

علمائے يہود: يہودى علماء كى بصيرت ۶،۸،۱۱،۱۲; علمائے يہود كا توجيہ كرنا ۶; علمائے يہود كى حق ناپذيرى ۹،۱۰; علمائے يہود كى توجيہ كرنے كا عمل اور اسكى بنياد ۶; علمائے يہود كا سوء استفادہ ۱۶;علمائے يہود اور حماقت ۸،۱۲; علمائے يہود اور حق پر پردہ ڈالنا ۱۲; علمائے يہود اور پيامبر اسلام(ص) ۵،۶،۸; علمائے

يہود اور مسلمان ۶; علمائے يہود اور يہودى ۵،۱۶; علمائے يہود كى ہٹ دھرمى ۹،۱۰; علمائے يہود كى نسل پرستى ۱۱

عوام: عوام كى كمزورى سے سوء استفادہ۱۶

قيامت : قيامت كے دن دليل و حجت قائم كرنا ۱۳; قيامت كے دن مؤاخذہ ۱۳

مسلمان: مسلمان اور علمائے يہود ۱۰

يہود: يہودى عوام كا اقرار ۱; يہوديوں كى سازش ۴; صدر اسلام كے يہوديوں كى مخفى نشستيں ۴; يہوديوں كا عقيدہ ۱۳،۱۴; يہوديوں كا باطل عقيدہ۱۵; يہودى عوام اور پيامبر موعود ۱

أَوَلاَ يَعْلَمُونَ أَنَّ اللّهَ يَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعْلِنُونَ ( ۷۷ )

كيا تمھيں تہيں معلوم كہ خدا سب كچھ جانتاہے جس كا يہاظہار كررہے ہيں اور جس كى يہ پردہ پوشيكررہے ہيں (۷۷)

۱ _ انسان جو كچھ بھى چھپاتاہے يا ظاہر كرتاہے اللہ تعالى اس سے آگاہ ہے_ان الله يعلم ما يسرون و ما يعلنون

۲ _ يہود اللہ تعالى كو انسان كے پنہاں امور سے آگاہ و عالم نہ سمجھتے تھے_او لا يعلمون ان الله يعلم ما يسرون و ما

۲۵۷

يعلنون

''اولا يعلمون ...'' ميں استفہام انكار توبيخى ہے_ كے اسلام لانے سے مايوسى ۱۰; صدر اسلام كے يہود اور اسلام ۷; صدر اسلام كے يہود اور پيامبر موعود ۲; صدر اسلام كے يہود اور حق كا چھپانا ۷; صدر اسلام كے يہود اور پيامبر اسلام (ص) ۲،۷،۱۷; يہود اور قومى مفادات كا تحفظ ۱۱،۱۲; يہود اور اللہ تعالى كى ربوبيت ۱۴; يہود اور اللہ تعالى كا علم غيب ۱۵; يہود اور حق كا چھپانا ۱۷

۳_ اللہ تعالى كا يہوديوں كو توبيخ و سرزنش كرنا اسيلئے ہے كہ وہ اللہ تعالى كے علم كو محدود خيال كرتے تھے_

او لا يعلمون ان الله يعلم ما يسرون و ما يعلنون

۴ _ آشكارا اور محسوس امور كے بارے ميں اللہ تعالى كے علم كو محدود جاننا ايك باطل خيا ل ہے اور اس كا عقيدہ ركھنے والے توبيخ و سرزنش كے سزاوار ہيں _او لا يعلمون ان الله يعلم ما يسرون و ما يعلنون

۵_يہود اللہ تعالى اور اسكى صفات كى ضرورى و لازمى معرفت و شناخت نہ ركھتے تھے_او لايعلمون ان الله يعلم ما يسرون و ما يعلنون

۶ _ اللہ تعالى كے لامحدود علم اور انسان كے آشكار اور پنہاں امور كے بارے ميں اس كى آگاہى پريقين ركھنا خطاؤں اور لغزشوں سے بچاتاہے_او لايعلمون ان الله يعلم ما يسرون و ما يعلنون

يہ جملہ''اتحدثونهم ...ليحاجوكم'' اس مفہوم كى طرف اشارہ ہے كہ يہوديوں كا باطل خيال (اللہ تعالى كے بارے ميں محدود علم كا عقيدہ) ان كو مخفى گناہوں اور لغزشوں كے بارے ميں لاپرواہ كرديتا تھا_ پس اللہ تعالى كے مطلق (لا محدود) علم كا ذكر كرنا اس باطل خيال كو رد كرنا ہے اس طرح كہ: خطاؤں كے بارے ميں اللہ تعالى كى تمام پہلوؤں سے آگاہى كے يقين اور توجہ سے انسان لغزشوں سے باز آجائيں ، وہ مخفى ہوں يا آشكارا_

انسان: انسان كا راز ۱

ايمان: ايمان كے نتائج ۶; اللہ تعالى كے علم پر ايمان ۶; ايمان كے متعلقات ۶

جہان بينى (نظريہ كائنات): جہان بينى اور آئيڈيالوجى ۶

اللہ تعالى : اللہ تعالى اور جہالت ۴; اللہ تعالى كى سرزنشيں ۳،۴; اللہ تعالى كا علم غيب ۱

خطا: خطا كى ركاوٹيں ۶

۲۵۸

عقيدہ: باطل عقيدہ ۴

لغزش: لغزش كے موانع ۶

وَمِنْهُمْ أُمِّيُّونَ لاَ يَعْلَمُونَ الْكِتَابَ إِلاَّ أَمَانِيَّ وَإِنْ هُمْ إِلاَّ يَظُنُّونَ ( ۷۸ )

ان يہوديوں ميں كچھ ايسےجاہل بھى ہيں جو توريت كو ياد كئے ہوئےہيں اور اس كے بارے ميں سوائے اميدوں كےكچھ نہيں جانتے ہيں حالانكہ يہ ان كافقط خيال خام ہے(۷۸)

۱ _ زمانہ بعثت كا يہودى معاشرہ، عناد ركھنے والے علماء اور جاہل عوام پر مشتمل تھا_و قد كان فريق منهم و منهم اميوں لا يعلمون الكتاب الا اماني

آيت نمبر ۷۵ ميں گذر گيا ہے كہ ''فريق منہم'' سے مراد (جيسا كہ ان كى صفات بيان كى گئي ہيں ) يہودى علماء ہيں _

۲_يہودى عوام ان پڑھ تھے يعنى نہ پڑھنا جانتے تھے اور نہ ہى انہوں نے لكھنا سيكھا تھا_و منهم اميون

''امّي'' كى جمع ''اميون'' ہے امّى اسكو كہتے ہيں

يہود: يہوديوں كى ناقص خداشناسى ۵; يہوديوں كى سرزنش ۳;يہوديوں كا عقيدہ ۲،۳،۵; يہود اور خدا كا علم ۳; يہود اور اللہ تعالى كا علم غيب ۲ جو لكھنا نہ جانتا ہو تا ہم بعض اہل لغت نے نہ پڑھنے كى قيدبھى اسكے معنى ميں لگائي ہے_

۳ _ يہودى عوام اپنى آسمانى كتاب كے نفس كلام اور مفہوم سے ناآگاہ تھے_لا يعلمون الكتاب

۴ _ يہودى عوام توہمات اور تورات كى طرف نسبت ديئے گئے (جھوٹے) امور كو آسمانى كتاب كے طور پر اور احكام الہى كى حيثيت سے قبول كرچكے تھے_لايعلمون الكتاب الا اماني

۲۵۹

'' امنية'' كى جمع '' اماني'' ہے جسكا معنى ہے باطل خيال اور گھڑا ہوا جھوٹ _ جملے ميں استثنا ''استثنائے منقطع '' ہے _ بنابريں '' لا يعلمون ...'' يعنى يہودى عوام تورات كى حقيقت اور نفس كلام سے آگاہى نہ ركھتے تھے بلكہ باطل خيالات، توہمات اور جھوٹے مطالب كو آسمانى كتاب سمجھتےتھے_

۵ _ يہودى عوام كے دينى افكار كى بنياد حدسيات اور گمان تھے_ان هم الا يظنون

۶ _ يہودى عوام كى ناخواندگى اور تورات سے عدم آگاہى ان دلائل ميں سے تھے كہ جن كى بناپر ان سے ايمان كى توقع بے جا تھي_أفتطمعون ان يومنوا لكم و منهم اميون لا يعلمون الكتاب الا اماني

جملہ '' منھم اميون'' آيت ۷۵ كے اس جملہ ''قد كان فريق ...'' پر عطف ہے _ بنابريں مورد بحث آيت بھى '' أفتطمعون ...'' كے لئے علت ہے_

۷_ باطل خيالات كو آسمانى كتاب كے حقيقى مفاہيم كى جگہ قبول كرنا اور دينى عقائد و افكار ميں حدسيات اور گمان كو بنياد قرار دينا ان دلائل ميں سے تھے كہ جن كى بناپر ان سے ايمان كى توقع ركھنا بے جا تھا_أفتطمعون ان يومنوا لكم و منهم اميون ان هم الا يظنون

۸ _ آسمانى كتابوں كے نفس كلام اور حقيقى مفاہيم كا حصول سب انسانوں كى ذمہ دارى ہے_منهم اميون لا يعلمون الكتاب آيہ مجيدہ كا لب و لہجہ گويا ان لوگوں كى سرزنش ہے جو آسمانى كتاب كے حقيقى مفاہيم سے مطلع نہيں ہيں _

۹ _ آسمانى كتابوں كے مفاہيم كى شناخت كےلئے حدسيات اور گمان كو بنياد قرار دينا بے جا اور بے اعتبار روش ہے_

لايعلمون الكتاب الا امانى و ان هم الا يظنون

۱۰ _ آسمانى كتابوں كے معارف اور نفس كلام باطل و خام خيالات سے خالى ہيں _لا يعلمون الكتاب الا اماني

۱۱ _ آسمانى كتابوں كى تفسير حدسيات اور گمان كے ذريعے كرنے سے اجتناب كرنا چاہئے_لا يعلمون الكتاب الا امانى و ان هم الا يظنون

۱۲ _ عامة الناس ميں حقيقى ايمان كى زمين فراہم كرنے كى بنيادى شرط دينى مسائل كے بارے ميں خيالات و توہمات كو دور پھينكناہے_أفتطمعون ان يومنوا لكم و منهم اميون لا يعلمون الكتاب الا اماني

مذكورہ بالا جملے ( أفتطمعون ...) يہ معنى و مفہوم ركھتے ہيں كہ جب تك لوگ باطل خيالات كو ہى دينى مسائل سمجھتے رہيں اور اسى پر مست رہيں توان سے ايمان كى توقع كرنا بے جاہے _ پس ان آيات ميں يہ مفہوم اور نكتہ موجود ہے كہ اسلام و قرآن كى دعوت دينے والوں كو كوشش كرنى چاہيئے

۲۶۰

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام پر نزول وحى ۳

انسان: انسانى عمل سے آگاہى ۵،۲۱; انسان كى نيتوں سے آگاہى ۵

اہل كتاب: اہل كتاب كو دھمكى ۲۲

بيت المقدس : بيت المقدس كے قبلہ ہونے كا نسخ ۷

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كو بشارت ۶; پيامبر اسلام (ص) كى تاريخ ۱،۲; پيامبر اسلام (ص) كے رجحانات۱،۷; پيامبر اسلام(ص) كى رضايت كے عوامل ۶،۱۴; پيامبر اسلام (ص) كا دائرہ اختيارات ۱۱; نزول وحى كے وقت آنحضرت (ص) ۲; پيامبر اسلام (ص) كے درجات ۷،۸; پيامبر اسلام(ص) پر جبرائيلعليه‌السلام كا نزول ۴

روايت: ۲۴،۲۵

علمائے اہل كتاب: علمائے اہل كتاب كا علم ۱۶; علمائے اہل كتاب اور حق پر پردہ ڈالنا ۱۹

عيسائي: عيسائيوں كا حق كو قبول نہ كرنا ۲۳; صدر اسلام كے عيسائي ۲۳

عيسائيت كے علماء : عيسائيت كے علماء كا علم ۱۷

قانون : قانون كے نسخ كا سرچشمہ ۱۰; قانون سازى كا سرچشمہ ۱۰

قبلہ : احكام قبلہ ۱۳،۱۵،۲۴; اہل كتاب اور تبديلى قبلہ ۲۲; تبديلى قبلہ كى بشارت ۶; تبديلى قبلہ ۱۲; انجيل ميں تبديلى قبلہ ۱۸; تورات ميں تبديلى قبلہ ۱۸; آسمانى كتابوں ميں تبديلى قبلہ ۱۸; قبلہ كى جہت ۵; تبديلى قبلہ كى حقانيت ۱۶،۱۹،۲۰; علمائے اہل كتاب اور تبديلى قبلہ ۱۶،۱۹; عيسائي علماء اور قبلہ ۱۷; يہودى علماء اور قبلہ ۱۷; تبديلى قبلہ كے اسباب ۷; تبديلى قبلہ كا فلسفہ ۲۵; مسلمانوں كا قبلہ ۱۳ ، ۱۴; پيامبر اسلام (ص) اور تبديلى قبلہ ۱; عيسائي اور تبديلى قبلہ ۲۰; قبلہ كے تعين كا سرچشمہ ۹،۱۱; يہودى اور تبديلى قبلہ ۲۰

كعبہ: كعبہ كا قبلہ ہونا ۱۸

مسجد الحرام : مسجد الحرام كاقبلہ ہونا ۱۳،۱۵; مسجد الحرام كا قبلہ قرار پانا ۱۲،۱۴،۱۷

مقربين : ۸

ملائكہ : ملائكہ وحى كے ظہور كى جگہ ۴

۵۰۱

نماز : احكام نماز ۲۴; نماز ميں قبلہ ۲۴

وحى : وحى كے ظہور كى جگہ ۳; وحى اور آسمان ۳،۴

يہود : يہودى حق كو قبول نہ كرنے والے ۲۳; صدر اسلام كے يہودى ۲۳; يہودى اور قبلہ ۲۵

يہودى علماء : علمائے يہود كا علم ۱۷

وَلَئِنْ أَتَيْتَ الَّذِينَ أُوْتُواْ الْكِتَابَ بِكُلِّ آيَةٍ مَّا تَبِعُواْ قِبْلَتَكَ وَمَا أَنتَ بِتَابِعٍ قِبْلَتَهُمْ وَمَا بَعْضُهُم بِتَابِعٍ قِبْلَةَ بَعْضٍ وَلَئِنِ اتَّبَعْتَ أَهْوَاءهُم مِّن بَعْدِ مَا جَاءكَ مِنَ الْعِلْمِ إِنَّكَ إِذَاً لَّمِنَ الظَّالِمِينَ ( ۱۴۵ )

اگر آپ ان اہل كتابكے پاس تمام آيتيں بھى پيش كرديں كہ يہآپ كے قبلہ كو مان ليں تو ہرگز نہ مانيں گے اور آپ بھى ان كے قبلہ كو نہ مانيں گےاور يہ آپس مين بھى ايك دوسرے كے قبلہ كونہيں مانتے اور علم كے آجانے كے بعد اگرآپ ان كے خواہشات كا اتباع كرليں گے توآپ كا شمار ظالموں ميں ہوجائے گا (۱۴۵)

۱ _ اہل كتاب كى ذمہ دارى ہے مسجد الحرام كو قبلہ كے طور پر قبول كريں _ما تبعوا قبلتك

۲ _ اہل كتاب ( يہود و نصارى ) كو باوجود اس كے كہ انہيں مسلمانوں كے قبلہ ( مسجد الحرام ) كى حقانيت كا اطمينان ہے اس كو قبول نہيں كريں گے_ليعلمون انه الحق و لئن اتيت الذين ما تبعوا قبلتك

۳ _ مسجد الحرام كو قبلہ حق كے طور پر قبول كرنے كے لئے كوئي دليل اور معجزہ اہل كتاب پر اثر انداز نہيں ہوسكتا_

و لئن اتيت الذين اوتوا الكتاب بكل آية ما تبعوا قبلتك

''آية'' كا معنى علامت و نشانى ہے البتہ يہاں اس سے مقصود معجزہ اور برہان ہے _

۴ _ اہل كتاب ( يہود و نصارى ) ضدى اور حق قبول نہ كرنے والے لوگ ہيں _و لئن اتيت الذين اوتوا الكتاب بكل آية ما تبعوا قبلتك '' لئن خدا كى قسم آپ اہل كتاب كو جو بھى

۵۰۲

معجزہ يا دليل پيش كريں تو وہ آپ كے قبلہ كى پيروى نہ كريں گے '' يہ جملہ اہل كتاب كى گہرى دشمنى ، ضد اور حق ناپذيرى كو بتاتاہے_

۵ _ يہود و نصارى اپنى ضد، دشمنى اور عناد كى وجہ سے كعبہ كو قبلہ كے طور پر ماننے كو تيار نہيں ہيں _و لئن اتيت الذين اوتوا الكتاب بكل آية ما تبعوا قبلتك

۶ _ تبديلى قبلہ كے بعد اللہ تعالى نے پيامبر اسلام (ص) سے چاہا كہ اہل كتاب كے قبلہ كى طرف ہرگز رخ نہ كريں اور نہ ہى اس كو اپنا قبلہ قرار ديں _و ما انت بتابع قبلتهم '' و ما انت تم ان كے قبلہ كى پيروى نہ كروگے '' يہ جملہ خبريہ ہے ليكن مقصود اس سے انشاء ہے اور حكم ہے كہ تم ان كے قبلہ كى پيروى نہ كرو_

۷_ يہو دو نصارى ميں سے ہر ايك كا مخصوص قبلہ ہے _و ما بعضهم بتابع قبلة بعض

۸_ يہود و نصارى ميں سے كوئي بھى ايك دوسرے كے قبلہ كو قبول نہ كريں گے _و ما بعضهم بتابع قبلة بعض

۹_ يہو د و نصارى كى كوشش تھى كہ پيامبر اسلام (ص) اور مومنين كو كعبہ سے منحرف كركے اپنے قبلہ كى طرف موڑيں _و ما انت بتابع قبلتهم و لئن اتبعت اهواء هم جملہ ''و لئن اتبعت انك لمن الظالمين'' ميں ''لئن''كى لام قسم، حرف تاكيد ''ان'' اور ''لمن'' ميں لام تاكيد كے ساتھ تاكيد اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ اہل كتاب نے پيامبر اسلام (ص) اور مومنين كو اپنے قبلہ كى طرف ترغيب دلانے كى مسلسل كوشش كرتے ہوئے اسكى زمين فراہم كرلى تھى _ ما قبل جملوں كے قرائن كى روشنى ميں '' اہوائہم '' كے مصاديق ميں سے ايك اہل كتاب كے قبلہ كى پيروى ہے _

۱۰_ يہود و نصارى اس كوشش ميں تھے كہ پيامبر اسلام (ص) اور مومنين كو اپنے دينى احكام و قوانين كى طرف ترغيب دلائيں _و لئن اتبعت اهواء هم

۱۱ _ يہو د و نصارى نے دين الہى كو اپنى نفسانى خواہشات پر مبنى آراء كے ساتھ گڈ مڈ كرديا تھا_و لئن اتبعت اهواء هم

'' اہواء ہم _( نفسانى خواہشات پر مبنى آراء ) سے مراد يہود و نصارى كا دين ہے كيونكہ ان كى پيامبر اسلا م(ص) اور اہل ايمان سے جنگ كى بنياد دينى عقائد و احكام تھے _ اہل كتاب كا دين الہى تھا ليكن آيہ مجيدہ ميں اسے نفسانى خواہشات سے تعبير كيا گيا ہے _ مذكورہ بالا مطلب اسى اعتبار سے ہے _

۱۲ _ نبى اكرم (ص) كے دين ( اسلام ) كى بنياد وحى اور حكم خداوندى تھا_من بعد ما جاء ك من العلم

'' علم '' سے مراد وہ احكام و فرامين ہيں جو اللہ

۵۰۳

تعالى كى طرف سے وحى كے ذريعے پيامبر اسلام (ص) پر نازل ہوئے _

۱۳ _ احكام و معارف كا انحصار وحى پر ہے اوريہ عالمانہ حقائق ہيں _من بعد ما جاء ك من العلم

''وحي'' كى جگہ ''علم'' كا لفظ لانا اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ وحى پر منحصر فرامين عالمانہ ہيں _

۱۴ _ بيت المقدس سے كعبہ كى طرف قبلہ كى تبديلى عالمانہ حكم ہے اسكى بنياد و حى اور فرمان الہى ہے _

وما انت بتابع قبلتهم ...من بعد ما جاء ك من العلم '' العلم'' كے مورد نظر مصاديق ميں سے وحى اور تبديلى قبلہ پر مبنى فرمان الہى ہے _

۱۵ _ پيامبر اسلام (ص) كى ذمہ دارى ہے كہ يہود و نصارى كى پيروى سے پرہيز كريں اور نفسانى خواہشات پر مبنى ان كى آراء كو ردّ كريں _و لئن اتبعت اهواء هم انك اذاً لمن الظالمين

۱۶ _ اللہ تعالى نے پيامبر اسلام(ص) كو متنبہ كيا كہ اگر انہوں نے يہود و نصارى كى اتباع كى تو ستمگروں ميں سے شمار ہوں گے _لئن اتبعت اهواء هم انك اذاً لمن الظالمين

۱۷ _ قوانين ا لہى كے ہوتے ہوئے نفسانى خواہشات پر مبنى آراء و قوانين كى پيروى كرنا ظلم ہے _

لئن اتبعت اهواء هم من بعد ما جاء ك من العلم انك اذاً لمن الظالمين

۱۸ _ ايسے قوانين اور معارف قابل اتباع ہيں جو نفسانى خواہشات سے پاك ہوں اور ان كى بنياد علم پر ہو_

و لئن اتبعت اهواء هم من بعد ما جائك من العلم انك اذاً لمن الظالمين

۱۹_ اگر دين اسلام كے رہبروں نے ديگر اديان كے پيروكاروں كے ساتھ دينى معاملات ميں سازباز كى تو ستم گروں كے زمرے ميں ہوں گے_و لئن اتبعت اهواء هم انك اذاً لمن الظالمين

۲۰_ آگاہى كے باوجود گناہ كا ارتكاب ظلم ہے _و لئن اتبعتت اهواء هم من بعد ما جائك من العلم انك اذاً لمن الظالمين

اسلام: اسلام كاسرچشمہ ۱۲; اسلام كا وحى ہونا ۱۲

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى تنبيہات ۱۶

اہل كتاب: اہل كتاب اور مسلمانوں كا قبلہ ۲،۳; اہل كتاب كى حق ناپذيرى ۴;اہل كتاب كا قبلہ ۱; اہل كتاب كى ضد ۴; اہل كتاب كى ذمہ دارى ۱

۵۰۴

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام(ص) اور اہل كتاب كا قبلہ ۶; پيامبر اسلام (ص) كى ذمہ دارى ۶،۱۵; پيامبر اسلام (ص) كو تنبيہ ۱۶

دين : عالمانہ دين ۱۳; دين ميں ساز باز ظلم ہے ۱۹; دين كى حقانيت كے معيارات ۱۸

دينى قائدين : دينى قائدين كى ساز باز۱۹

ظالمين : ۱۶،۱۹

ظلم : ظلم كے موارد ۱۷،۲۰

علم : علم كے آثار۲۰

عيسائي: عيسائيوں كى پيروى كے آثار۱۶; عيسائيوں سے منہ پھيرنا ۱۵; عيسائيوں كى پيروى كرنا ۱۵; عيسائيوں كى تحريف كا عمل ۱۱; عيسائيوں كى كوشش ۹; عيسائيوں كا حق قبول نہ كرنا ۴; عيسائيوں كى دشمنى ۵; عيسائيوں كا قبلہ ۷; عيسائيوں كى ضد ۴،۵;عيسائي اور مسلمانوں كا قبلہ ۲،۵،۹; عيسائي اور يہوديوں كا قبلہ ۸; عيسائي اور مومنين ۱۰; عيسائي اور پيامبر اسلام (ص) ۹،۱۰; عيسائيوں كى نفس پرستى ۱۱،۱۵

عيسائيت: عيسائيت ميں تحريف ۱۱; عيسائيت كى پيروى ۱۰

قانون: غير دينى قوانين كى اتباع ۱۷; عالمانہ قوانين ۱۸; لازم الاتباع قوانين كے معيارات۱۸

قبلہ: تبديلى قبلہ ۶; تبديلى قبلہ كا عالمانہ ہونا ۱۴; تبديلى قبلہ كا سرچشمہ ۱۴; تبديلى قبلہ كا وحى ہونا ۱۴

قرآن كريم : قرآن كريم كى پيشين گوئي ۸

كعبہ : كعبہ كا قبلہ ہونا ۵

گناہ : آگاہانہ گناہ ۲۰; گناہ ظلم ہے ۲۰

مسجد الحرام : مسجد الحرام كے قبلہ ہونے كى حقانيت ۲،۳; مسجد الحرام كا قبلہ ہونا ۱

نفس پرستى : نفس پرستى سے اجتناب ۱۸

وحي: وحى كى اہميت ۱۳، ۱۴

يہود : يہوديوں كى پيروى كے آ ثار ۱۶; يہوديوں سے

۵۰۵

منہ موڑنا ۱۵; يہوديوں كى پيروى ۱۵; يہوديوں كى تحريف كا عمل ۱۱; يہوديوں كى كوشش ۹; يہوديوں كا حق قبول نہ كرنا ۴; يہوديوں كى دشمنى ۵; يہوديوں كا قبلہ ۷; يہوديوں كى ضد ۴،۵; يہوديوں كى نفس پرستى ۱۱،۱۵; يہود اور مسلمانوں كا قبلہ ۲،۵،۹; يہود اور عيسائيوں كا قبلہ ۸; يہود اور مومنين۱۰; يہود اور پيامبراسلام (ص) ۹،۱۰

يہوديت: يہوديت ميں حق و باطل كا گڈ مڈ ہونا۱۱; يہوديت كى پيروى ۱۰

الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَعْرِفُونَهُ كَمَا يَعْرِفُونَ أَبْنَاءهُمْ وَإِنَّ فَرِيقاً مِّنْهُمْ لَيَكْتُمُونَ الْحَقَّ وَهُمْ يَعْلَمُونَ ( ۱۴۶ )

جن لوگوں كو ہم نے كتاب دى ہے وہ رسول كوبھى اپنى اولادہى كى طرح پہنچانتے ہيں _بس ان كا ايك گروہ ہے جو حق كو ديدہ وراستہ چھپا رہا ہے (۱۴۶)

۱_ اہل كتاب كو پيامبر اسلام (ص) كى نبوت پر اس طرح اطمينان تھا جيسے انہيں اپنے بيٹوں كے فرزند ہونے كا اطمينان تھا_الذين آتيناهم الكتاب يعرفونه كما يعرفون ابناء هم ظاہر مطلب يہ ہے كہ ''يعرفونہ'' كى مفعولى ضمير پيامبر اسلام (ص) كى طرف لوٹتى ہے اگر چہ يہ احتمال بھى ہے كہ يہ ضمير تبديلى قبلہ كى طرف لوٹتى ہو ليكن چونكہ '' مشبہ بہ '' بيٹے ہيں لہذا يہ احتمال درست معلوم نہيں ہوتا كيونكہ قبلہ كى شناخت كا بيٹوں كى شناخت سے كوئي تناسب و ربط نہيں بنتا_

۲_ تورات و انجيل ميں آنحضرت (ص) كى بعثت كى خوشخبرى اور آپ (ص) كى صفات بہت ہى واضح انداز ميں بيان تھيں _الذين آتيناهم الكتاب يعرفونه كما يعرفون ابناء هم يہ بيان كرنے كے بعد كہ يہود و نصارى اہل كتاب ہيں اس حقيقت كو بيان كرنا كہ وہ لوگ آنحضرت (ص) كى حقانيت سے بخوبى آگاہ تھے اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ ان كى اس شناخت كا سرچشمہ انكى آسمانى كتاب (تورات و انجيل ) تھي_

۳ _ پيامبر موعود كى خصوصيات كى پيامبر اسلام (ص) پر تطبيق و مطابقت ميں اہل كتاب كو ہرگز شك و ترديد نہ تھا_

الذين آتناهم الكتاب يعرفونه كما يعرفون ابناء هم

۴ _ بعض اہل كتاب حقيقت ( آنحضرت (ص) كى نبوت) كى شناخت كے باوجود اس كو چھپاتے تھے_و ان فريقامنهم ليكتمون الحق و هم يعلمون

۵ _ پيامبر موعود كى خصوصيات كى پيامبر اسلام (ص) پر مطابقت كا بعض اہل كتاب اعتراف كرتے اور اس كو چھپاتے نہ تھے_و ان فريقا منهم ليكتمون الحق و هم يعلمون يہ مطلب اس جملہ ''ان فريقا ...'' كے مفہوم سے ماخوذ ہے_

۵۰۶

۶_ قبلہ كى بيت المقدس سے كعبہ كى طرف تبديلى اور اسكى حقانيت كا بيان تورات و انجيل ميں تھا_*

الذين آتيناهم الكتاب يعرفونه كما يعرفون ابناء هم يہ مطلب اس بناپر ہے كہ '' يعرفونہ'' كى ضمير تبديلى قبلہ كى طرف لوٹتى ہو_

۷_ تبديلى قبلہ كى حقانيت ميں اہل كتاب كو كوئي شك و ترديد نہ تھا*الذين آتيناهم الكتاب يعرفونه كما يعرفون ابناء هم

۸_ بعض علمائے اہل كتاب كو باوجود اس كے كہ مسلمانوں كے قبلہ كى حقانيت كا اطمينان تھا پھر بھى اسكو چھپاتے تھے _و ان فريقا منهم ليكتمون الحق و هم يعلمون يہ جملہ ''و ہم يعلمون'' اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ پردہ ڈالنے والے اہل كتاب كے علمائے دين تھے_

۹_ دينى مسائل پر پردہ ڈالنے والے اگر خصوصاً علماء ہوں تو سرزنش و ملامت كے سزاوار ہيں _و ان فريقاً منهم ليكتمون الحق و هم يعلمون اس جملہ '' و ان فريقا ...'' كے لب و لہجہ ميں ان لوگوں كے لئے سرزنش و ملامت ہے جو حقيقت كو درك كرنے كے باوجود اسكا انكار كرتے ہيں _

۱۰_ دينى حقائق پر پردہ ڈالنے سے اجتناب ضرورى ہے_و ان فريقا منهم ليكتمون الحق وهم يعلمون

۱۱ _ اديان كے علماء كے ليئے حقائق پر پردہ ڈالنے كے گناہ ميں مبتلا ہونے كا خطرہ موجود ہے_و ان فريقا منهم ليكتمون الحق وهم يعلمون

۲ ۱_ امام صادق سے روايت ہے كہ آپ (ص) نے فرمايا:هذه الآية نزلت فى اليهود و النصارى يقول الله تبارك و تعالى ''الذين آتيناهم الكتاب'' يعنى التوراة والانجيل (يعرفونه) يعنى رسول الله كما يعرفون ابناء هم لان الله عزوجل قد انزل عليهم فى التوراة والزبور والانجيل صفة محمد(ص) و صفتة اصحابه و مبعثه و هجرته ...; (۱)

'' يہ آيت يہود و نصارى كے بارے ميں نازل ہوئي يہ وہى لوگ تھے جن كو تورات و انجيل عطا كى گئي اور و ہ رسو ل اللہ كى بھى اپنے فرزندوں كي

____________________

۱) تفسير قمى ج/۱ص ۳۳ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۱۳۸ ح ۴۲۲_

۵۰۷

طرح شناخت ركھتے تھے كيونكہ اللہ تعالى نے تورات اور زبور ميں آنحضرت (ص) كى صفات، آپ (ص) كے اصحاب كى صفات ، آپ (ص) كى بعثت ، آپ (ص) كى ہجرت كا (ذكر) نازل فرمايا تھا ...''

انجيل : انجيل كى بشارتيں ۲; انجيل كى تعليمات۲

اہل كتاب: اہل كتاب اور پيامبر موعود ۳،۵; اہل كتاب اور مسلمانوں كا قبلہ ۸; اہل كتاب او ر حق كا چھپانا ۴،۸; اہل كتاب اور پيامبر اسلام (ص) ۳،۴،۵; اہل كتاب اور پيامبر اسلام (ص) كى نبوت ۱

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كى تاريخ ۵; پيامبر اسلام (ص) انجيل ميں ۲،۱۲; پيامبر اسلام (ص) تورات ميں ۲،۱۲; پيامبر اسلام (ص) آسمانى كتابوں ميں ۳

تورات: تورات كى بشارتيں ۲; تورات كى تعليمات ۲

حق : حق پر پردہ ڈالنے سے اجتناب ۱۰; حق چھپانے كا گناہ ۱۱

دين: دين چھپانے سے اجتناب ۱۰; دين پر پردہ ڈالنے كى سرزنش ۹

روايت: ۱۲

سرزنش: سرزنش كے عوامل ۹

علماء : علمائے دين اور حق كا چھپانا ۹،۱۱; علمائے دين كو تنبيہ ۱۱

علمائے اہل كتاب: علمائے اہل كتاب اور حق كا چھپانا ۸

عيسائي : عيسائيوں كى پيامبر اسلام (ص) سے آگاہى ۱۲

قبلہ : اہل كتاب اور تبديلى قبلہ ۷; انجيل ميں تبديلى قبلہ ۶; تورات ميں تبديلى قبلہ ۶; تبديلى قبلہ كى حقانيت ۶،۷; مسلمانوں كے قبلہ كى حقانيت ۸

قرآن كريم : قرآنى تشبيہات۱

كعبہ : كعبہ كا قبلہ بننا ۶

يہودي: يہوديوں كى پيامبر اسلام (ص) سے آگاہى ۱۲

۵۰۸

اَلْحَقُّ مِن رَّبِّكَ فَلاَ تَكُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِينَ ( ۱۴۷ )

اے رسول يہ حقآپ كے پروردگار كى طرف سے ہے لہذا آپ انشك و شبہ كرنے والوں ميں نہ ہوجائيں (۱۴۷)

۱ _ احكام اور معارف حق ہيں جو من جانب اللہ ہيں _الحق من ربك '' الحق'' ميں '' ال '' جنسيہ ہے جو استغراق كا مفہوم دے رہاہے يعنى جو كچھ حق ہے وہ اللہ تعالى كى جانب سے ہے_ البتہ مورد كى مناسبت كے اعتبار سے اصل مقصود احكام و معارف ہيں _

۲ _ بشرى قوانين كبھى بھى خالص '' حق'' نہيں رہے بلكہ ان ميں باطل امور كى آميزش رہى ہے _الحق من ربك

يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ '' الحق'' ميں '' ال'' زيد الرجل كى طرح افراد كى خصوصيات كے استغراق كے لئے ہے_ يعنى جس چيز كى بھى تمام تر خصوصيات حق ہوں اور كسى بھى باطل شے سے نہيں مل سكتى اور وہ اللہ تعالى كى جانب سے ہے_

۳_ قبلہ كى بيت المقدس سے كعبہ كى طرف تبديلى حق ہے اور ہر طرح كے باطل و ناروا امر سے پاك ہے_الحق من ربك ماقبل آيات كى روشنى ميں '' الحق'' كا مورد نظر مصداق قبلہ كى تبديلى ہے _

۴ _ اسلام كے احكام و معارف اللہ تعالى كى ربوبيت كا پرتو ہيں _الحق من ربك

۵ _ اللہ تعالى كى جانب سے نازل شدہ احكام و معارف كو قبول كرنا ضرورى ہے اور ان ميں شك و ترديد كرنے سے اجتناب كرنا ضرورى ہے _الحق من ربك فلا تكونن من الممترين ''ممترين'' كا مصدر '' امترائ'' ہے جسكا معنى ہے شك و ترديد كرنا _

۶ _ اہل كتاب ( يہود و نصارى ) كى احكام اسلام كے خلاف تبليغى كوششيں (پراپيگنڈہ) صدر اسلام كے مسلمانوں كے اذہان ميں شك و ترديد پيدا كرنے كا باعث بنيں _الحق من ربك فلا تكونن من الممترين

فعل ''فلا تكوننَّ'' جس ميں نون تاكيد پائي جاتى ہے كے ذريعے مسلمانوں كو شك وترديد سے اجتناب كا حكم دينا اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ مسلمانوں ميں شك و ترديد كى زمين فراہم ہوچكى تھي_ ما قبل آيات سے سمجھا جاسكتاہے كہ اس شك و ترديد كا سرچشمہ اہل كتاب كى

۵۰۹

مخالفتيں تھيں _

۷_ زمانہ بعثت كے يہود و نصارى نے اپنے قبلہ كو حق ثابت كرنے اور كعبہ كى طرف قبلہ كى تبديلى كونا حق ثابت كرنے كى مسلسل كوششيں كيں _الحق من ربك فلا تكونن من الممترين

۸_ اللہ تعالى اور اسكے افعال و صفات كى معرفت اسكى طرف سے نازل ہونے والے احكام و معارف سے شك و ترديد كے خاتمے كا باعث ہے _الحق من ربك فلا تكونن من الممترين

۹_ اصبغ بن نباتہ امير المومنين علىعليه‌السلام سے روايت كرتے ہيں كہ آپعليه‌السلام نے اس آيہ مجيدہ '' الحق من ربك ...'' كے بارے ميں فرمايا ''الحق من ربك (انك الرسول اليهم) فلا تكونن من الممترين (۱)

آپ(ص) يقيناً ان كى طرف رسول( الله كے بھيجے ہوئے ) ہيں پس اس امر ميں كسى طرح كا شك و ترديد نہ كرو _

احكام: احكام كى حقانيت كے معيارات۱

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ۶،۷; اسلام كے خلاف تبليغات ۶; اسلام كا منبع ۴

اللہ تعالى : خداشناسى كے نتائج ۸; اللہ تعالى كى ربوبيت كے مظاہر ۴

بيت المقدس: بيت المقدس كا قبلہ ہونا ۳

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام(ص) كا ايمان ۹; پيامبر اسلام (ص) كى نبوت ۹

دين : دين ميں شك كرنے سے اجتناب ۵; دين قبول كرنے كى اہميت ۵; دين كى حقانيت كے معيارات ۱; دين كا سرچشمہ ۱; دين ميں شك و ترديد كے موانع ۸

روايت:۹

شبہات: شبہات كے اسباب ۶

عيسائي: عيسائيوں كى اسلام كے خلاف تبليغات۶; عيسائيوں كا قبلہ ۷; عيسائي اور صدر اسلام كے مسلمان۶

قانون: قوانين بشرى كى خصوصيات۲

____________________

۱) كافى ج/ ۲ ص ۲۸۳ ح ۱۶ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۱۳۸ ح ۴۲۱_

۵۱۰

قبلہ : تبديلى قبلہ كى حقانيت ۳; عيسائي اور تبديلى قبلہ ۷; يہودى اور تبديلى قبلہ ۷

كعبہ : كعبہ كا قبلہ بننا ۳

نظريہ كائنات (جہان بيني): نظريہ كائنات اور آئيڈيالوجى ۸

يہود : يہوديوں كى اسلام كے خلاف تبليغات ۶; يہوديوں كا قبلہ ۷; يہود اور صدر اسلام كے مسلمان ۶

وَلِكُلٍّ وِجْهَةٌ هُوَ مُوَلِّيهَا فَاسْتَبِقُواْ الْخَيْرَاتِ أَيْنَ مَا تَكُونُواْ يَأْتِ بِكُمُ اللّهُ جَمِيعًا إِنَّ اللّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ( ۱۴۸ )

ہر ايك كے لئے ايك رخ معيں ہے اوروہ اسى كى طرف منہ كرتا ہے _ اب تمنيكيوں كى طرف سبقت كرو اور تم سب جہاں بھى رہوگے خدا ايك دن سب كو جمع كردے گاكہ وہ ہرشے پرقادر ہے (۱۴۸)

۱_ دينى امتوں ميں سے ہر ايك كے لئے ايك خاص قبلہ ہے_ ''وجھة'' اس چيز كو كہتے ہيں جس كى طرف انسان رخ كرے_ ماقبل اور مابعد كى آيات كے قرينہ كى روشنى ميں اس سے مراد قبلہ ہے_ لفظ ''كل'' كا مضاف اليہ ''امة'' جيسا كوئي لفظ ہے_ البتہ ''ہو موليہا'' كے قرينہ سے اس سے مراد دينى امتيں ہيں _

۲ _ امتوں كے لئے قبلہ كا تعين كرنے والا اللہ تعالى ہے_و لكل وجهة هو موليها ''ہو'' كى ضمير ماقبل آيت ميں ''ربك'' كى طرف لوٹتى ہے _ ''مولّي'' كا معنى پلٹانے يا لوٹانے والا ہے اسكا پہلا مفعول ''كل امة'' ہے جو بہت واضح ہونے

كى بناپر كلام ميں نہيں آيا _ بنابريں ''ہوموليّھا'' كا معنى يہ بنتاہے اللہ تعالى ہے جو امتوں كو ايك خاص قبلہ كى طرف پلٹاتاہے ( يعنى حكم ديتاہے كہ كس سمت كو اپنا قبلہ قرار دو ) _

۳ _ تبديلى قبلہ اور اسكے تعين كے بارے ميں بحث كرنا بے جا امر ہے _و لكل وجهة هو موليها اہل كتاب كى مخالفت اور تبديلى قبلہ كے خلاف تبليغات نے مسلمانوں كے درميان اختلافات كو جنم ديا_ اس چيز كے بيان كے بعد اس حقيقت كى ياد دہانى كرانا كہ قبلہ كا متعين كرنے والا اللہ تعالى ہى ہے اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ توحيد پرستوں كوزيب نہيں ديتا كہ قبلہ كى تبديلى اور تعين كے بارے ميں بحث يا اختلاف كريں كيونكہ خداوند متعال ہے جو قبلہ كو متعين كرنے والا ہے _

۵۱۱

۴ _ اس امر كى طرف توجہ كہ قبلہ كى تبديلى اور تعين الہى افعال ميں سے ہے اسكے بارے ميں اختلاف كو ختم كرنے كا موجب ہے _و لكل وجهة هو موليها

۵ _ نيكى كے كاموں كو انجام دينا اور ان ميں سبقت كرنا ضرورى ہے _فاستبقوا الخيرات

۶ _ امتوں كى فضيلت و برترى كا معيار نيك كاموں ميں سبقت كرناہے نہ خاص قبلہ ركھنا _و لكل وجهة هو موليها فاستبقوا الخيرات '' ہو موليہا'' كے بعد اس جملہ '' فاستبقوا الخيرات'' كو لانا قبلہ كى تبديلى كے بارے ميں بحث و تمحيص اور اختلاف كے بے جا ہونے كے بارے ميں ايك اور حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ فقط قبلہ رخ ہونا ہى كافى نہيں ہے بلكہ نيك كاموں كى انجام دہى اہم ہے پس ان ميں سبقت كرو_

۷_ دين كے فروعى احكام كے بارے ميں دوسرے اديان كے پيروكاروں سے بحث،جدل اور اختلاف كرنے سے پرہيز كرنا ضرورى ہے_ *لكل وجهة هو موليها فاستبقوا الخيرات

۸_ قبلہ اور فرعى احكام كے بارے ميں اختلاف اور جدل سے كام لينا نيكى كے مصاديق ميں سے نہيں ہے _لكل وجهة هو موليها فاستبقوا الخيرات

۹_ اللہ تعالى تمام انسانوں كو جہاں كہيں بھى ہوں گے ميدان محشر ميں حاضر كرے گا _اين ما تكونوا يا ت بكم الله جميعا

۱۰_ قيامت ميں تمام انسانوں كا يكبارگى اور اجتماعى طور پر حاضر ہونا _اين ما تكونوا يأت بكم الله جميعاً

۱۱ _ قيامت نيك اعمال كى جزا كا وقت ہے _فاستبقوا الخيرات اين ما تكونوا يأت بكم الله جميعاً

جملہ'' اين ما تكونوا ...'' ما قبل جملے كى تعليل ہے يعنى چونكہ تم سب كے لئے قيامت كا وقت ہے پس دنيا ميں نيك اعمال بجا لاؤ يہ علت اس

۵۱۲

مفہوم كى طرف اشارہ ہے كہ آخرت ميں انسان كى سعادت دنيا ميں نيك اعمال سے وابستہ ہے_

۱۲ _ اللہ تعالى مطلق ( لامحدود) قدرت و قوت كا مالك ہے _ان الله على كل شى قدير

۱۳ _ قيامت كو برپا كرنا اور وہاں سب انسانوں كو جمع كرنا اللہ تعالى كى لا محدود قدرت كا مظہر ہے _يأت بكم الله جميعاً ان الله على كل شيء قدير

۱۴ _ قيامت كو برپا كرنا اور وہاں سب انسانوں كو حاضر كرنا صرف ايسى ہستى كے لئے ممكن ہے جو قادر مطلق ہو _

يأت بكم الله جميعاً ان الله على كل شيء قدير

۱۵ _ قيامت اور وہاں انسانوں كے حاضر ہونے پر يقين انسان كو نيك كاموں كى انجام دہى كى ترغيب دلاتاہے_

فاستبقوا الخيرات اين ما تكونوا يأت بكم الله جميعاً

نيك كاموں كا حكم دينے كے بعد قيامت كى ياد آورى اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ انسان قيامت پر يقين اور توجہ كى وجہ سے نيك كام انجام دينے ميں سستى نہ كرے گا _

اسماء اور صفات: قدير ۱۲

اقدار: قدروں كا معيار ۶

اللہ تعالى : افعال الہى ۲،۶; قدرت الہى ۱۲; قدرت الہى كے مظاہر۱۳،۱۴

امتيں : امتوں كى فضيلت و برترى كے معيارات ۶

انسان: انسان قيامت ميں ۹،۱۰; انسانوں كا آخرت ميں محشور ہونا۹،۱۰،۱۳،۱۴

ايمان : حشر پہ ايمان كے نتائج ۱۵;قيامت پر ايمان كے نتائج ۱۵

ترغيب : ترغيب كے عوامل ۱۵

دين : فروع دين ميں مجادلہ ۷،۸

عمل : پسنديدہ عمل كى اہميت ۵،۶; اخروى عمل كى پاداش ۱۱; پسنديدہ عمل كا اجر ۱۱; پسنديدہ عمل كى زمين فراہم ہونا ۱۵; ناپسنديدہ عمل ۸; عمل كے نتيجے كا وقت ۱۱

۵۱۳

قبلہ : قبلہ كے بارے ميں بحث و گفتگو ۳; امتوں كا قبلہ ۱،۲; قبلہ كے بارے ميں جدل ۸; قبلہ كے تعين كا سرچشمہ ۲،۴; قبلہ كى تبديلى كا سرچشمہ ۴

قيامت : قيامت كا برپاہونا ۱۳، ۱۴; قيامت كى خصوصيات ۱۱

كردار: كردار كى بنياديں ۱۵

گفتگو: بے جا گفتگو ۳

مجادلہ : ناپسنديدہ مجادلہ ۴،۷

نظريہ كائنات ( جہان بيني): نظريہ كائنات اور آئيڈيالوجى ۱۵

نيكى : يكى ميں سبقت ۵،۶

وَمِنْ حَيْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَإِنَّهُ لَلْحَقُّ مِن رَّبِّكَ وَمَا اللّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ ( ۱۴۹ )

پيغمبر آپجہاں سے باہر نكليں اپنا رخ مسجدالحرام كيسمت ہى ركھيں كہ يہى پروردگار كى طرف سےحق ہے اور الله تم لوگوں كے اعمال سے غافلنہيں ہے (۱۴۹)

۱ _ پيامبر اسلام (ص) كے ليئے مسجد الحرام كو قبلہ قرار دينا اللہ تعالى كى جانب سے ہے_ ومن حيث خرجت فول وجهك شطر المسجد الحرام و انه للحق من ربك

۲ _ پيامبر اسلام (ص) كى ذمہ دارى قرار دى گئي كہ وہ اعمال جو قبلہ رخ انجام دينے ضرورى ہيں ان كو مسجد الحرام كے رخ ادا كريں _و من حيث خرجت فول وجهك شطر المسجد الحرام

۳ _ مسجد الحرام كو قبلہ كے طور پر متعين كرنا حق ( با حكمت او ر بجا حكم ) ہے جو اللہ تعالى كى جانب سے ہے_

و انه للحق من ربك

۴ _ وہ اعمال جن ميں قبلہ رخ ہونا شرط ہے ان ميں مسجد

۵۱۴

الحرام كى جہت اور سمت كى طرف رخ كرنا كافى ہے _فول وجهك شطر المسجد الحرام

يہ واضح ہے كہ مسجد الحرام يا كعبہ ہى قبلہ ہے پس ''شطر'' كا لفظ لانا اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ جن اعمال ميں قبلہ رخ ہونا شرط ہے ضرورى نہيں ايك براہ راست، مستقيم يا سيدھا خط كھينچا جائے جو كعبہ كے بالكل روبرو ہو بلكہ اس سمت اور جہت كى طرف رخ كرناكافى ہے جس ميں كعبہ يا مسجد الحرام ہے _

۵ _ مسجد الحرام كو قبلہ كے طور پر متعين كرنا پيامبر اسلام (ص) پر اللہ تعالى كى ربوبيت كا پرتو ہے اور يہ عمل آنحضرت (ص) كے اہداف كى تكميل كے لئے تھا_و انه للحق من ربك لفظ '' رب _ (تربيت كرنے والا' مدبر) كى ضمير ''ك'' كى طرف اضافت جو آنحضرت (ص) كو خطاب ہے ممكن ہے اس معنى كى طرف اشارہ ہو كہ تبديلى قبلہ آنحضرت (ص) كے امور ( رسالت كے اہداف) كى تدبير كے لئے ہے_

۶ _ اللہ تعالى ہرگز انسانوں كے اعمال سے غافل نہيں ہے_و ما الله بغافل عما تعملون

۷_ اللہ تعالى كى سزا ان لوگوں كے انتظار ميں جو احكام الہى (مثلاً مسجد الحرام كو قبلہ قرار دينا ) كى مخالفت كرتے ہيں _

و ما الله بغافل عما تعملون بندوں كے اعمال پر اللہ تعالى كى نظارت كے ذكر كرنے كا ہدف ان لوگوں كو دھمكى دينا ہے جو احكام الہى كى مخالفت كرتے ہيں _

۸_ مسلمانوں كے مابين فرمان خدا ( تبديلى و تعيين قبلہ) كى نافرمانى كى آمادگى پائي جاتى ہے _و ما الله بغافل عما تعملون

ظاہراً '' تعملون'' كا مورد خطاب مسلمان ہيں _ پس يہ جو مسلمانوں كو دھمكى دى گئي ہے اس سے معلوم ہوتاہے كہ مسلمانوں كے درميان ايسے افراد تھے جو نئے قبلہ ميں شك و ترديد سے دوچار تھے يا پھر مخالفت كے در پے تھے_

احكام : ۲،۴

اسماء اور صفات: جلالى صفات۶

اللہ تعالى : افعال الہى ۱; حكمت الہى ۳; اللہ تعالى اور غفلت ۶; الہى سزائيں ۷; ربوبيت خدا كے مظاہر ۵

انسان: انسانى عمل سے آگاہى ۶

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام كے اہداف ۵; پيامبر اسلام (ص) كى ذمہ دارياں ۲

دين : دين كى مخالفت كى سزا ۷

۵۱۵

سزا : سزا كے موجبات ۷

قبلہ : قبلہ كے احكام ۲،۴; قبلہ كى جہت ۴; قبلہ كے تعين كا منبع ۱،۳، ۸

مسجد الحرام : كے قبلہ بننے كا فلسفہ ۳; مسجد الحرام كا قبلہ ہونا ۲،۴; مسجد الحرام كا قبلہ بننا ۱،۵; مسجد الحرام كے قبلہ بننے كى مخالفت ۷

مسلمان : مسلمانوں كى نافرمانى كى زمين فراہم ہونا ۸

نافرمانى : اللہ تعالى كى نافرمانى ۸

وَمِنْ حَيْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَحَيْثُ مَا كُنتُمْ فَوَلُّواْ وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُ لِئَلاَّ يَكُونَ لِلنَّاسِ عَلَيْكُمْ حُجَّةٌ إِلاَّ الَّذِينَ ظَلَمُواْ مِنْهُمْ فَلاَ تَخْشَوْهُمْ وَاخْشَوْنِي وَلأُتِمَّ نِعْمَتِي عَلَيْكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ ( ۱۵۰ )

اور آپ جہاں سے بھى نكليں اپنا رخ خانہ كعبہ كى طرف ركھيں اور پھرتم سب جہاں رہو تم سب بھى اپنا رخ ادھرہيركھو تا كہ لوگوں كے لئے تمھارے اوپركوئي حجت نہ رہ جائے سوائے ان لوگوں كےكہ جو ظالم ہيں تو ان كا خوف نہ كرو بلكہالله سے ڈرو كہ ہم تم پر اپنى نعمت تمامكردينا چاہتے ہيں كہ شايد تم ہدايت يافتہہوجاؤ(۱۵۰)

۱ _ مسجد الحرام آنحضرت (ص) اور تمام مسلمانان عالم كا قبلہ ہے _و من حيث و حيث ما كنتم فولوا وجوهكم شطره

مسجد الحرام كے قبلہ بننے كى حقانيت ۳; مسجد الحرام

۲ _ مسجد الحرام كسى خاص علاقے يا كسى خاص گروہ كا قبلہ نہيں ہے _و حيث ما كنتم فولوا و جوهكم شطره

۵۱۶

۳ _ جن اعمال ميں قبلہ رخ ہونا شرط ہے كافى ہے كہ مسجد الحرام كى جہت و سمت كى طرف منہ كيا جائے_

فول وجهك شطر المسجد الحرام و حيث ما كنتم فولوا وجوهكم شطره يہ مطلب كلمہ '' شطر'' كہ جو سمت اور جہت كے معنى ميں ہے ، سے مستفاد ہے _

۴ _ بيت المقدس كے مسلسل قبلہ كے طور پر رہنے سے مخالفين اسلام كو آنحضرت (ص) اور مسلمانوں كے خلاف دليل و حجت مل جاتى _فول وجهك فولوا وجوهكم شطره لئلا يكون للناس عليكم حجة

۵ _ قبلہ كى بيت المقدس سے مسجد الحرام كى طرف تبديلى سے مخالفين اسلام و مسلمين كا پراپيگنڈہ نقش بر آب ہوگيا _

فول وجهك شطر المسجد الحرام لئلا يكون للناس عليكم حجة

۶ _ دشمنان اسلام كے تبليغاتى نقشوں كو ختم كرنا مسلمانوں كے ضرورى فرائض ميں سے ہے _لئلا يكون للناس عليكم حجة

۷_ بيت المقدس سے مسجد الحرام كى طرف قبلہ كى تبديلى سابقہ اديان ميں مذكور پيامبر موعود كى حقانيت كے دلائل ميں سے ہے _فول وجهك شطر المسجد الحرام لئلا يكون للناس عليكم حجة '' لئلا يكون'' كى تعليل بيان كررہى ہے كہ مسلمانوں كا سابق قبلہ (بيت المقدس) پر باقى رہنا باعث بنتا كہ مخالفين اسلام پيامبر اسلام (ص) كى حقانيت اور مسلمانوں كے خلاف دليل قائم كريں _ بنابرايں تبديلى قبلہ كو گذشتہ آسمانى كتابوں ميں پيامبر موعود كى حقانيت كے دلائل يا نشانيوں ميں سے ہونا چاہيئے_

۸ _ كعبہ كے مسلمانوں كے قبلہ كے طور پر متعين ہونے سے بعض مخالفين پر پيامبر اسلام(ص) كى حقانيت واضح ہوگئي_لئلا يكون للناس عليكم حجة الا الذين ظلموا منهم ظالمين كے لئے حجت اور دليل كا وجود _ جو جملہ استثنائيہ كا مفاد ہے _اس اعتبار سے نہيں ہے كہ ظالموں كے پاس مسلمانوں كے خلاف كوئي دليل ہے بلكہ اس سے مراد مخالفين كى دو گروہوں ميں تقسيم ہے _ ايك وہ گروہ جو ظلم و ستم كے بناپر پيامبر اسلام (ص) كى مخالفت كرتاہے اور دوسرا گروہ وہ ہے جو شبہ كى بناپر مخالفت كرتاہے پہلا گروہ قبلہ تبديل ہوتا يا نہ ہوتا اپنى مخالفت اور دشمنى كو ہر صورت جارى ركھتا _ دوسرا گروہ پيامبر اسلام (ص) كى حقانيت كو درك كركے پراپيگنڈا يا تبليغات سوء كو چھوڑ ديتا_

۹_ مسجد الحرام كے قبلہ كے طور پر متعين ہونے كے بعد فقط ظالمين تھے جو ٹسووں ، بہانوں سے دستبردار نہ ہوئے اور مسلمانوں كے خلاف اپنى دشمنى كو جارى ركھا_لئلا يكون للناس عليكم حجة الا الذين ظلموا منهم

۵۱۷

۱۰_ اہل ايمان كو دشمنان دين سے ہرگز نہيں ڈرنا چاہيئے_فلا تخشوهم

۱۱_ مسلمانوں كو دشمنان دين كے خوف اور ان سے احساس خطر كے بہانے احكام الہى كے اجرا كرنے ميں كوتاہى نہيں كرنى چاہيئے_فولوا وجوهكم شطره الا الذين ظلموا منهم فلا تخشوهم

۱۲ _ مسلمانوں كو احكام الہى پر عمل كرنے اور اپنے برحق موقف كے حوالے سے دشمنوں كے پراپيگنڈے، جنجال اور تبليغات سے خوفزدہ نہيں ہونا چاہيئے_فلا تخشوهم

۱۳ _ صر ف اللہ تعالى سے ڈرنے كى ضرورت ہے اور اسكے احكام كى مخالفت سے اجتناب كرنا چاہيئے_واخشوني

۱۴ _ اللہ تعالى سے ڈر اور خوف ہے جو اسكے احكام پر عمل كرنے كے لئے راہ ہموار كرتاہے_فولوا وجوهكم شطره فلا تخشوهم واخشوني

۱۵ _ بيت المقدس سے مسجد الحرام كى طرف تبديلى قبلہ نے مسلمانوں پر اللہ كى نعمت كے تمام ہونے كى راہ ہموار كى _

فولوا وجوهكم شطره لاتم نعمتى عليكم يہ مطلب اس بناپر ہے كہ '' لاتم نعمتي ...'' ، '' لئلا يكون ...'' پر عطف ہو نتيجتاً '' لاتم ...'' جملہ '' فولوا وجوہكم شطرہ'' كے لئے ہدف اورغايت كا بيان ہوگا_

۱۶_ مسلمانوں كے لئے خصوصى ہدايت كى فراہمى كى زمين كا ہموار ہونا مسجد الحرام كے انكے لئے قبلہ كے طور پر متعين ہونے كے اہداف ميں سے ہے _فولوا وجوهكم شطره لعلكم تهتدون

آيہ مجيدہ كے مخاطبين مسلمان ہيں اور وہ اپنے اسلام پر ايمان كى وجہ سے ہدايت يافتہ ہيں اس سے معلوم ہوتاہے كہ '' تھتدون'' ميں بيان شدہ ہدايت سے مراد پہلى ہدايت كى نسبت ايك كاملتر اور مخصوص ہدايت ہے _

۱۷ _ بيت المقدس سے مسجد الحرام كى طرف تبديلى قبلہ كا واقعہ تاريخ اسلام ميں بہت ہى اہم اور تاريخ ساز ہے _

و من حيث خرجت فول وجهك شطر المسجد الحرام و لعلكم تهتدون قبلہ كى تبديلى اور تعين كے بارے ميں متعدد آيات كا نزول ، ''فول ...'' كے فرمان كا تكرار (آيات ۱۴۴ ، ۱۴۹ ، ۱۵۰) اور اس سے پيامبر اسلام (ص) كو مخاطب قرار دينا نيز ''قولوا وجوہكم شطرہ'' كے ذريعے مسلمانوں كو بار بار مخاطب قرار دينا (آيات ۱۴۴ ، ۱۵۰) خاص اہميت كا حامل ہے اوراس سے قبلہ كے تعين و تبديلى كى اہميت واضح ہوتى ہے _ اسى طرح قبلہ كے لئے جو بنيادى احكام بيان كئے گئے ہيں وہ اس كے تاريخ ساز ہونے پر دلالت كرتے ہيں _

۵۱۸

۱۸ _ ہدايت كے مختلف مراحل اور درجات ہيں _و لعلكم تهتدون

'' لعلكم ...'' كا خطاب چونكہ مسلمانوں كے لئے ہے جبكہ وہ ہدايت كا ايك مرحلہ طے كرچكے ہيں اس سے معلوم ہوتاہے كہ '' تھتدون'' كى ہدايت سے مراد اسكا ايك بالاتر مرحلہ ہے اس سے روشن ہوتاہے كہ ہدايت كے مختلف مراحل ہيں _

۱۹_ جناب ابن عباس سے روايت كہ آنحضرت (ص) نے فرمايا:'البيت قبلة لاهل المسجد و المسجد قبلة لاهل الحرم و الحرم قبلة لاهل الأرض فى مشارقها و مغاربها من امتى ''(۱) كعبہ مسجد الحرام والوں كے لئے قبلہ ہے ، مسجد الحرام اہل حرم (مكہ اور اسكے اطراف كے مقامات ميں رہنے والوں ) كے لئے قبلہ ہے اور حرم اہل زمين كے مشرق و مغرب ميں رہنے والے ميرى امت كے تمام افراد كے لئے قبلہ ہے_

احكام : ۱،۳،۱۹

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ۱۷ دشمنان اسلام كا پراپيگنڈا۵; دشمنان اسلام كے دلائل ۴

اللہ تعالى : اوامر الہى كى مخالفت سے اجتناب ۱۳; نعمات الہى ۱۵

انبياءعليه‌السلام : اديان ميں پيامبر موعود ۷

بيت المقدس: بيت ا لمقدس كے مسلسل قبلہ رہنے كے آثار۴

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام كى حقانيت كے دلائل ۷،۸;اديان ميں پيامبر اسلام (ص) ۷

ترغيب: ترغيب كے عوامل ۱۴

تكليف شرعي: تكليف شرعى پر آمادگى ۱۴; تكليف شرعى پر عمل ميں قاطعيت ۱۱،۱۲; تكليف شرعى پر عمل ميں كوتاہى كرنا ۱۱

خوف : خوف خدا كے نتائج ۱۴; خوف خدا كى اہميت ۱۳ ; دشمنوں سے خوف ۱۰،۱۱،۱۲; پسنديدہ خوف ۱۴; ناپسنديدہ خوف ۱۰،۱۲

دشمن: دشمنوں كا پراپيگنڈا ۱۲; دشمنوں كو پراپيگنڈے سے روكنا ۶

روايت:۱۹

____________________

۱) الدرالمنثور ج/ ۱ ص ۳۵۵_

۵۱۹

ظالمين : ظالموں كى بہانہ تراشياں ۹; ظالموں كى دشمنى ۹

قبلہ : تبديلى قبلہ كے نتائج ۵،۸،۱۵; قبلہ كے احكام ۱،۳،۱۹; تبديلى قبلہ كى اہميت ۱۷; اديان ميں تبديلى قبلہ ۷; قبلہ كى جہت ۳; اہل حرم كا قبلہ ۱۹; اہل مكہ كا قبلہ ۱۹; پيامبر اسلام كا قبلہ ۱; مكہ سے دور رہنے والوں كا قبلہ ۱۹; مسلمانوں كا قبلہ ۱

مسجد الحرام : مسجد الحرام كے قبلہ بننے كے نتائج ۸،۹،۱۵; مسجد الحرام كے قبلہ بننے كا فلسفہ ۱۶; مسجد الحرام كا قبلہ ہونا ۱،۲،۳; مسجد الحرام كا قبلہ بننا۱۷

مسلمان: مسلمانوں كے دشمن ۹; مسلمانوں كى ذمہ دارى ۶،۱۲; مسلمانوں كى نعمتيں ۱۵;مسلمانوں كى ہدايت ۱۶

مؤمنين: مومنين كى ذمہ دارى ۱۰،۱۱

نعمت: نعمت كى تكميل كا پيش خيمہ ۱۵

ہدايت:

ہدايت كى راہ ہموار ہونا ۱۶; ہدايت كے مراتب ۱۸; وہ لوگ جن كو خصوصى ہدايت ميسر آتى ہے ۱۶; خصوصى ہدايت ۱۴

كَمَا أَرْسَلْنَا فِيكُمْ رَسُولاً مِّنكُمْ يَتْلُو عَلَيْكُمْ آيَاتِنَا وَيُزَكِّيكُمْ وَيُعَلِّمُكُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُعَلِّمُكُم مَّا لَمْ تَكُونُواْ تَعْلَمُونَ ( ۱۵۱ )

جس طرح ہم نے تمھارے در ميانتمھيں ميں سے ايك رسول بھيجا ہے جو تم پرہمارى آيات كى تلاوت كرتا ہے تمھيں پاك وپاكيزہ بناتا ہے اور تمھيں كتاب و حكمتكى تعليم ديتا ہے اور وہ سب كچھ بتاتا ہےجو تم نہيں جانتے تھے (۱۵۱)

۱_ حضرت محمد (ص) ، اللہ تعالى كى جانب سے مبعوث ہوئے_كما ارسلنا فيكم رسولا

۲ _ آنحضرت (ص) ، لوگوں ميں رسول مبعوث ہوئے اور انہى ميں سے تھے_كما ارسلنا فيكم رسولاً منكم

۳ _ بيت المقدس سے مسجد الحرام كى طرف تبديلى قبلہ رسالت كى نعمت كے ہمراہ ايك بڑى نعمت ہے _

فولوا وجوهكم شطره لعلكم تهتدون، كما ارسلنا فيكم رسولا يہ مطلب اس بناپر ہے كہ ''كما'' ميں ''كاف'' تشبيہ كے لئے ہو پس تبديلى قبلہ جو ماقبل آيت ميں مذكور ہے ''مشبہہ'' ہے اور پيامبر كى بعثت ''مشبہہ بہ '' ہے قبلہ كو رسالت كى نعمت سے تشبيہ دينا اس مسئلے كى عظمت اور اس نعمت كى بزرگى كى دليل ہے _

۵۲۰

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785