تفسير راہنما جلد ۱

 تفسير راہنما 5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 785

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 785 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 201062 / ڈاؤنلوڈ: 5794
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

كہ عوام سے باطل خيالات كو اكھاڑ پھينكيں تا كہ ان ميں ايمان كى راہيں فراہم ہوسكے_

۱۳ _ دينى حقائق تك پہنچنے كے لئے لوگوں كو حدسيات اور گمان سے روكنا ان ميں ايمان كا راستہ ہمواركرنے كى بنيادى شرط ہے _أفتطمعون ان يؤمنوا لكم ان هم الا يظنون

يہ جملہ''ان ہم الا يظنون'' بھى ما قبل جملوں كى طرح يہوديوں كے ايمان نہ لانے كے علل و اسباب بيان كررہاہے _ پس يہ جملہ اس مفہوم كو پہنچا رہاہے كہ جب تك لوگ دينى حقائق تك پہنچنے كے لئے حدسيات اور گمان پر عمل پيرا رہيں گے ان سے ايمان كى توقع كرنا بے جاہے_ يہ دعوت دينے والوں كى ذمہ دارى ہے كہ ان كو اس روش سے باز ركھيں تا كہ ان ميں حقيقى ايمان كى بنياديں فراہم ہوجائيں _

انسان: انسانوں كى ذمہ دارى ۸

ايمان: ايمان كى راہيں ہموار كرنا ۱۲،۱۳

بے جا توقعات: ۶،۷

تفسير بالرائے : تفسير بالرائے سے اجتناب ۱۱

تورات: تورات پر جھوٹ باندھنا ۴; تورات كى تعليمات سے جہالت ۳

دين: دين سے شبہات دور كرنے كى اہميت ۱۲; دين كى حفاظت ۱۲

شناخت: شناخت ميں گمان اور ظن۹

عقيدہ: عقيدہ ميں گمان ۷،۱۳

علمائے يہود: علمائے يہود كى دشمنى ۱

كتب سماوي: كتب سماوى كى تعليمات ۱۰; كتب سماوى كى تفسير ۱۱; كتب سماوى كا پاك و مبرا ہونا ۱۰; كتب سماوى كے فہم و ادراك كى روش ۹; كتب سماوى كا فہم و ادراك۸

يہود: يہودى عوام كى ناخواندگى ۲،۶; يہودى عوام كى جہالت ۳،۶; يہودى عوام كا خيال پر داز ہونا ۵ ، ۷; يہودى معاشرے كے طبقات۱; يہودى عوام كا عقيدہ ۴،۵،۶،۷; يہودى عوام ۱; يہودى عوام او ر تورات ۳،۴،۶; يہودى عوام اور آسمانى كتابيں ۴; صدر اسلام كے يہود ۱

۲۶۱

فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتَابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَذَا مِنْ عِندِ اللّهِ لِيَشْتَرُواْ بِهِ ثَمَناً قَلِيلاً فَوَيْلٌ لَّهُم مِّمَّا كَتَبَتْ أَيْدِيهِمْ وَوَيْلٌ لَّهُمْ مِّمَّا يَكْسِبُونَ ( ۷۹ )

وائے ہوان لوگوں پرجو اپنے ہاتھ سے كتاب لكھ كر يہ كہتے ہيں كہ يہ خدا كى طرف سے ہے تا كہ اسے تھوڑےدام ميں بيچ ليں _ان كے لئے اس تحرير پربھى عذاب ہےاور اس كى كمائي پر بھى (۷۹)

۱ _ مختلف افكار و نظريات كو اللہ كى كتاب اور دينى قوانين كا عنوان دے كر لكھنا جرم، گناہ كبيرہ اور عذاب الہى كا باعث ہے_فويل للذين يكتبون فويل لهم مما كتبت ايديهم

'' ويل'' وہ لفظ ہے كہ انسان جب عذاب ميں مبتلا ہوتاہے تو زبان پر جارى كرتاہے _ بنابريں ''فويل للذين ...'' سے مراد بدعت ايجاد كرنے والوں كا عذاب ميں مبتلا ہونا ہے_

۲ _ مختلف افكار و نظريات كو آسمانى كتاب يا فرامين الہى كا عنوان دے كر نشر و اشاعت كرنا حرام، گناہ كبيرہ اور عذاب الہى كا موجب ہے _فويل للذين ...ثم يقولون هذامن عند الله

۳ _ اپنے ذاتى نظريات اور افكار كو آسمانى كتاب كا عنوان دے كر نشر و اشاعت كرنا تحرير كرنے كى نسبت شديد طور پر حرام ہے _ثم يقولون هذا من عندالله يہ جملہ ''فويل للذين ...'' اپنى خيال بافيوں كو آسمانى كتاب كا عنوان دے كر لكھنے كى حرمت كو بيان كررہاہے جبكہ جملہ'' يقولون ...'' اس كى نشر و اشاعت كى حرمت كو بيان كررہاہے_ دوسرا جملہ جو '' ثم'' كے ساتھ بيان ہوا ہے يہاں تراخى رتبہ كے لئے ہے نہ كہ تراخى زمانى كے لئے اور يہ اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ ان امور كى نشر و اشاعت لكھنے كى نسبت زيادہ شديد طور پر حرام ہے_

۴ _ عامة الناس كا دين اور آسمانى كتابوں كے بارے ميں خيال بافيوں كا شكار ہونا علمائے سوء كے كردار اور تحريف كے عمل كا نتيجہ ہے _و منهم اميون فويل للذين يكتبون الكتاب بايديهم

ما قبل آيت جو لوگوں كى آسمانى كتاب كے بارے ميں جہالت كے عنوان سے تھى اس پر جملہ ''فويل للذين ...'' كى تفريع گويا يہ معنى دے رہى ہے كہ بدكردار اور تحريف كرنے والے علماء كا عوام كى جہالت اور خرافات كى طرف رجحانات

۲۶۲

ميں بہت اہم كردار ہے_

۵ _ كچھ يہودى علماء عوام كے سامنے اپنى خيال بافيوں اور خرافات كو اللہ تعالى كى جانب سے آنے والے حقائق ( معارف اور احكام و غيرہ) كے طور پر پيش كرتے تھے_ فويل للذين يكتبون الكتاب بايديهم ثم يقولون هذا من عند الله ''بايدھم _ اپنے ہاتھوں سے '' سے يہ جملہ اس بات پر تاكيد ہے كہ علمائے يہود كتاب الہى كے عنوان سے جو كچھ لكھتے تھے وہ ان كى اپنى انشاء پردازياں ہوتى تھيں _ ان جملوں كى طرح ''يقولون بافواہھم'' اور ''نظرتہ بعيني'' و غيرہ و غيرہ

۶_ علمائے يہود كا اپنے خودساختہ افكار و نظريات كو آسمانى كتاب كے طور پر پيش كرنے كا مقصد دنياوى متاع ( مال ، رياست، جاہ و جلال و غيرہ) كا حصول تھا_ليشتروا به ثمناً قليلاً

۷ _ يہودى عوام اپنے علماء كى تحريفات اور بدعتوں كے خريدار تھے_ليشتروا به ثمناً قليلاً

۸ _ بعض يہودى علماء دين بنانے والے اور بدعت ايجاد كرنے والے افراد تھے_فويل للذين يكتبون الكتاب بايديهم

۹ _ دين ساز اور بدعت ايجاد كرنے والے يہودى علماء عذاب الہى سے دوچار ہوں گے _فويل للذين يكتبون الكتاب فويل لهم مما كتبت ايديهم

۱۰ _ تحريف كرنے والے اور بدعت ايجاد كرنے والے يہودى علماء اپنے عوام كى گمراہى كى راہيں ہموار كرنے والے تھے_ثم يقولون هذا من عند الله ليشتروا به ثمناً قليلاً

۱۱ _ دين سازى اور بدعتوں سے حاصل ہونے والى درآمد حرام اور عذاب الہى كا موجب ہے_وويل لهم مما يكسبون ''مما يكسبون'' ميں موجود ''ما'' موصولہ ممكن ہے اس درآمد كى طرف اشارہ ہو جس كا ذكر اس عبارت ميں ہے ''ليشتروا به ثمناً قليلاً '' اور يہ بھى ممكن ہے كہ اس سے مطلقاً ناپسنديدہ اعمال و كردار مراد ہو ، مذكورہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بناپر ہے_

۱۲ _ بدعتيں ايجاد كركے يا دين سازى كے عمل سے جتنى بھى كمائي حاصل كى جائے اور جس قدر بھى زيادہ ہو انتہائي ناچيز اور بے قيمت ہے_ليشتروا به ثمنا قليلاً ظاہر يہ ہے كہ ''قليلاً'' ، ''ثمناً'' كے لئے توضيحى صفت ہے پس ثمناً قليلاً كا معنى يہ ہے كہ يہ قيمت جو دين سازى كے مقابل حاصل كى جائے ناچيز ہے اگر چہ ظاہراً يہ قيمت بہت زيادہ ہى ہو_

۱۳ _ بدعت ايجاد كرنے والوں اور دين ساز افراد كے لئے محرك اور ترغيب ،مادى اور دنياوى مفادات كى

۲۶۳

كشش ہے_ليشتروا به ثمناً قليلاً

۱۴ _ حرام كاموں كے مقابل حاصل ہونے والى كمائي يا اموال حرام ہيں _و ويل لهم مما يكسبون

۱۵ _ زمانہ بعثت ميں كتاب اور كتابت كا فن موجود تھا_يكتبون الكتاب بايديهم

۱۶ _و قيل كتابتهم بايديهم انهم عمدوا الى التوراة و حرفوا صفة النبي(ص) ليوقعوا الشك بذلك للمستضعفين من اليهود و هو المروى عن ابى جعفر عليه‌السلام ...(۱) امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہ '' علمائے يہود نے اپنے ہاتھوں سے جان بوجھ كر تو رات ميں پيامبر (ص) كى لكھى ہوئي صفات كو بدل ڈالا تا كہ اسطرح يہوديوں ميں سے (جو فكرى طور پر ) مستضعف تھے ان افراد كو شك ميں ڈال ديں _

۱۷_ پيامبر اسلام (ص) سے ''فويل لھم مما كتبت ايديھم''كے بارے ميں روايت ہے آپ (ص) نے ارشاد فرمايا''الويل جبل فى النار وهو الذى انزل فى اليهود لانهم حرفوا التوراة زادوا فيها ما احبوا و محوا منها ما يكرهون و محوا اسم محمد(ص) من التوراة '' (۲) ''ويل''جہنم ميں ايك پہاڑ ہے جو (قرآن كى آيتوں ميں ) يہوديوں كے لئے نازل ہوا ہے كيونكہ انہوں نے تورات ميں ايسے تحريف كى كہ جو چاہا اضافہ كيا اور جس كو ناپسند كيا اس كو مٹا ديا اور انہوں نے تورات ميں سے محمد(ص) كے نام كو مٹا ديا _

احكام: ۲،۳،۱۱،۱۴

اللہ تعالى : اللہ تعالى كے عذاب ۱ ، ۲ ، ۹

بدعت: بدعت كے نتائج ۱،۲;بدعت كا جرم ۱; بدعت كا حرام ہونا ۲،۳ ; بدعت كا عذاب ۱،۲; بدعت كا گناہ ۱،۲

بدعت ايجاد كرنے والے: بدعت ايجاد كرنے والوں كى دنياطلبى ۱۳

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) تورات ميں ۱۶،۱۷

تحريف: تحريف كے نتائج ۴

تورات: تورات ميں تحريف ۱۷; تورات كى تعليمات ۱۶

____________________

۱) مجمع البيان ج/ ۱ ص ۲۹۲ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۹۳ ح ۲۵۶_

۲) الدرالمنثور ج/ ۱ ص ۲۰۱_

۲۶۴

جہنم:جہنم كا ويل ۱۷

دنياطلبي: دنياطلبى كے نتائج ۶،۱۳

دين: دين كو پہنچنے والے آسيب كى شناخت ۴; دين كے بارے ميں لوگوں كى خيال بافياں ۴

دين ساز افراد: ۵،۶،۸،۹

دين سازى : دين سازى كا جرم ۱; دين سازى كا حرام ہونا ۳; دين سازى كا گناہ ۲

روايت: ۱۶،۱۷

عذاب: اہل عذاب ۹; عذاب كے موجبات ۱،۲،۹، ۱۱

علماء : برے اور بدكار علماء كا بنيادى كردار ۴

كتاب: كتاب كى تاريخ ۱۵

كتابت: صدر اسلام ميں كتابت ۱۵

كسب (كمائي): بدعت كے ذريعے كسب كرنا ۱۱،۱۲; دين سازى كے ذريعے كسب كرنا ۱۱،۱۲; محرمات كے ذريعے كسب كرنا ۱۴; بے قيمت كسب ۱۲; حرام كسب ۱۱،۱۴

گناہان كبيرہ : ۱،۲

محرمات: ۲،۱۱،۱۴ محرمات كے مختلف مراحل و درجے ۳

يہودي: يہودى عوام كى بصيرت ۷; يہوديوں كى گمراہى كى زمين فراہم ہونا ۱۰; يہوديوں ميں بدعت ايجاد كرنے والوں كى سزا اور انجام ۹

يہودى علماء : علمائے يہود كا بدعت ايجاد كرنا ۵،۶،۷،۸،۱۰; علمائے يہود كى بصيرت ۵; علمائے يہود كى تحريف كا عمل ۵،۷،۱۰; علمائے يہود كى دنياطلبى ۶; علمائے يہود كى دين سازى ۵،۶،۸،۹; علماء يہود كى جاہ طلبى ۶; علمائے يہودى كا شبہات ايجاد كرنا ۱۶; علمائے يہود اور پيامبر اسلام (ص) ۱۶; علمائے يہود كا كردار۱۰

۲۶۵

وَقَالُواْ لَن تَمَسَّنَا النَّارُ إِلاَّ أَيَّاماً مَّعْدُودَةً قُلْ أَتَّخَذْتُمْ عِندَ اللّهِ عَهْدًا فَلَن يُخْلِفَ اللّهُ عَهْدَهُ أَمْ تَقُولُونَ عَلَى اللّهِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ ( ۸۰ )

يہ كہتےہيں كہ ہميں آتش جہنم چند دن كےعلاوہ چھو بھى نہيں سكتى _ ان سے پوچھئےكہ كيا تم نے اللہ سے كوئي عہد لے ليا ہےجس كى وہ مخالفت نہيں كرسكتا يا اسكےخلاف جہالت كى باتيں كررہے ہو(۸۰)

۱_ يہوديوں كے دينى عقائد ميں سے تھا كہ گناہگار يہود آتش جہنم ميں سوائے چند محدود ايام كے مبتلا نہ ہوں گے _

و قالوا لن تمسنا النار الا اياما معدودة

''معدوة'' كا معنى ہے ''گنا گيا '' اور يہناچيزيا كم ہونے كا كنايہ ہے _ واضح ہے كہ يہ (باطل) گمان گناہگار يہوديوں كے بارے ميں ہے _ اس مطلب كى مابعد والى آيت تائيد كرتى ہے (بلى من كسب ...) اسى لئے مذكورہ مطلب ميں '' گناہگار'' كا لفظ استعمال كيا گيا ہے_

۲ _ عذاب قيامت كے بارے ميں يہوديوں كا نظريہ (يہوديوں كو فقط چند روز كا عذاب ہوگا) يہ علمائے يہود كى بدعتوں ميں سے تھا_فويل للذين يكتبون الكتاب و قالوا لن تمسنا النار الا اياماً معدودة

جملہ'' و قالوا ...'' علاوہ بر اس كے كہ '' و قد كان فريق'' آيت ۷۵ پر عطف ہے آيت ۷۸ كے '' اماني'' كا بھى مصداق ہے اسى طرح آيت ۷۹ ميں ''الكتاب'' كا بھى مصداق ہے_مذكورہ بالا مفہوم آخرى مطلب كى بناپر ہے _

۳ _ گناہگار يہوديوں كو قيامت ميں فقط تھوڑا سا عذاب ہونا يہ يہودى عوام كے باطل اور خام خيالات ميں سے ہے_

لا يعلمون الكتاب الا امانى و قالوا لن تمسنا النار الا اياما معدودة اس مفہوم ميں جملہ '' قالوا ...'' آيت ۷۸ ميں ''اماني'' كا مصداق ہے _

۴ _ يہودى عوام خود خواہ، مغرور اور احساس برترى كا شكار ہيں _و قالوا لن تمسنا النار الا اياماً معدودة

۵ _ يہود قيامت پر اعتقاد ركھتے ہيں اور اس بات پر كہ گناہگار آتش جہنم ميں مبتلا ہوں گے _و قالوا لن تمسنا النار الا اياماً معدودة

۶ _ يہوديوں كا باطل نظريہ ( يہوديوں كو فقط چند دن عذاب ہوگا)ان كو اسلام پر ايمان لانے سے روكنے والا ہے _

أفتطمعون ان يومنوا لكم و قالوا لن تمسنا النار الا اياما معدودة جملہ''و قالوا ...'' آيت ۷۵ كے اس جملہ ''و قد كان فريق ...'' پر عطف ہے جو اس امر كى حكايت كررہاہے كہ اس طرح كا باطل گمان يہوديوں كے ايمان لانے ميں ركاوٹ ہے _

۲۶۶

۷ _ قيامت كے بارے ميں يہوديوں كے نادرست عقيدہ (يہوديوں كو فقط چند روز عذاب ہوگا) پر توجہ ان كے ايمان لانے كى اميد كے منقطع ہونے كا سبب ہے _أفتطمعون ان يومنوا لكم و قالوا لن تمسنا النار الا اياماً معدودة

۸ _ لوگوں ميں ايمان كى زمين ہموار كرنے كى بنيادى شرط يہ ہے كہ قيامت كے بارے ميں باطل خيالات كو جڑ سے اكھاڑ پھينكاجائے_أفتطمعون ان يومنوا لكم و قالوا لن تمسنا النار الا اياما معدودة

۹_ اللہ تعالى نے ہرگز يہوديوں كو كم عذاب دينے كى ضمانت نہيں دى اور نہ ہى اس بارے ميں كوئي عہد و پيمان باندھاہے_اتخذتم عند الله عهداً '' اتخذتم'' ميں ہمزہء استفہام انكار ابطالى كيلئے ہے يعنى اس طرح كا عہد و پيمان تم خدا كے ہاں نہيں ركھتے_

۱۰_ اللہ تعالى اپنے عہد و پيمان كو ہرگز نہيں توڑے گا _فلن يخلف الله عهده اس جملہ ميں '' فائ'' فصيحہ ہے جو ايك شرط مقدر كى حكايت كررہى ہے گويا مطلب يوں ہے ''اتخذتم عند اللہ عہد اً فلن يخلف اللہ عہدہ''

۱۱ _ اللہ تعالى جو پيامبر اكرم (ص) كو تعليم دينے والا ہے بتارہاہے كہ باطل دعووں كا جواب كيسے دو اور اس كے لئے دليل كيسے لاؤ _قل اتخذتم عند الله عهداً ام تقولون على الله ما لا تعلمون يہ مفہوم '' قل'' سے استفادہ كيا گيا ہے _

۱۲ _ يہوديوں كى اللہ تعالى كو دى گئي جھوٹى نسبتوں ميں سے ايك يہ تھى كہ قيامت كے دن يہوديوں كو چند دن سے زيادہ عذاب نہ ہوگا_و قالوا لن تمسنا النار الا اياماً معدودة ام تقولون على الله ما لا تعلمون

۱۳ _ اللہ تعالى كى طرف كسى بھى چيز ( حكم، كلام و غيرہ) كى نسبت دينے سے اجتناب كرناچاہيئے اس صورت ميں جب اس نسبت كا علم اور يقين نہ ہو_ام تقولون على الله ما لا تعلمون

۱۴ _ اللہ تعالى كى طرف نسبت دينے كا واحد طريق اللہ تعالى كے حكم يا كلام كا علم و يقين ہونا ہے _ام تقولون على الله ما لا تعلمون

۱۵_ كسى حكم يا كلام كى نسبت اللہ تعالى كى طرف دينا جبكہ اسے پرودرگار نے نہ فرمايا ہو تو يہ نسبت جھوٹى اور ايك بے جا عمل ہے _

اتخذتم عند الله عهداً ام تقولون على الله ما لاتعلمون مذكورہ مفہوم ان دو جملوں '' اتخذتم عند اللہ عہداً '' اور ''ام تقولون على اللہ ...''كے باہم ارتباط سے نكلتاہے يعنى يہ كہ جس كلام يا حكم كى نسبت اللہ تعالى كى طرف ديتے ہويہ ا س صورت ميں درست ہے كہ يہ اللہ تعالى نے بيان فرمايا ہو ورنہ جھوٹى نسبت ہے _

۲۶۷

۱۶ _ مكتب الہى سے فقط منسوب ہوجانا ہى آتش جہنم سے بچنے كے لئے كافى نہيں ہوگا _

و قالوا لن تمسنا النار الا اياماً معدودة قل اتخذتم عند الله عهداً

استدلال كرنا : استدلال قائم كرنے كى روش كى تعليم ۱۱

اللہ تعالى : كسى حكم كى نسبت اللہ تعالى كو دينا ۱۵; اللہ تعالى كى طرف كسى حكم كى نسبت دينے كى شرائط ۱۴; عہد الہى كى وفا۱۰

ايمان: ايمان اجاگر كرنے كے لئے راہ ہموار كرنا۸

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كا معلم ۱۱

جہنم: آتش جہنم ۱،۵،۱۶; جہنم سے بچاؤ۱۶

جھوٹ: اللہ تعالى پر جھوٹ باندھنے سے اجتناب ۱۳

اللہ تعالى پر جھوٹ باندھنا ۱۲،۱۵

دين داري: دين دارى كى شرائط ۱۶

شبہات: شبہات كے جوابات دينے كى روش ۱۱

عقيدہ: باطل عقيدہ كے نتائج ۶; باطل عقيدہ۷

باطل عقيدہ سے نبرد آزمائي ۸

علماء يہود: علماء يہود كا بدعت ايجاد كرنا ۲

عمل: ناپسنديدہ عمل ۱۵

يہود: يہوديوں كى افترا پردازياں ۱۲; يہوديوں كا تكبر ۴; يہوديوں كى صفات۴; يہوديوں كے لئے اخروى عذاب۱،۲،۳،۶،۷،۱۲;يہوديوں كےلئے عذاب ۹; يہوديوں كا باطل عقيدہ ۷; يہودى عوام كا عقيدہ ۳; يہوديوں كا عقيدہ ۱،۲;يہوديوں كا جہنم پر عقيدہ۵; يہوديوں كا قيامت پر عقيدہ ۵; آخرت كے عذاب پر يہوديوں كا عقيدہ۵; يہودى عوام اور آخرت كا عذاب ۳; اللہ تعالى كا يہوديوں سے عہد۹; يہوديوں كے اسلام قبول كرنے ميں ركاوٹيں ۶،۷; يہوديوں كے ايمان لانے ميں ركاوٹيں ۶; يہوديوں كے اسلام لانے پر مايوسى ۷

۲۶۸

بَلَى مَن كَسَبَ سَيِّئَةً وَأَحَاطَتْ بِهِ خَطِيئَتُهُ فَأُوْلَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ( ۸۱ )

يقيناً جس نےكوئي برائي حاصل كى اور اسكيغلطى نے اسے گھير ليا وہ لوگ اہل جہنمميں اور وہيں ہميشہ رہنے والے ہيں (۸۱)

۱_ يہودى گناہگارلوگ باقى گناہگاروں كى طرح اپنے استحقاق اوراندازے كے مطابق آتش جہنم ميں مبتلا ہوں گے_

لن تمسنا النار الا اياما معدودة بلي

'' بلى _ ہاں يوں نہيں ہے'' يہ حرف جواب ہے جو ايك دعوى كى رد كے طور پر آياہے يہ '' لن تمسنا النار الا اياما معدودة'' كے دعوى كى رد كے طور پر آياہے_

۲ _ انسانوں كى مختلف نسليں اور قبائل اپنے گناہوں كى سزا كے مقابل ايك دوسرے پر كوئي امتياز نہيں ركھتے_

لن تمسنا النار الا اياما معدودة بلي

۳ _ اللہ تعالى نے يہوديوں كو كم عذاب دينے كى ہرگز ضمانت نہيں دى بلكہ اس صورت ميں كہ گناہ نے ان كا احاطہ كرليا ہو ان كو ہميشہ كے لئے آتش جہنم ميں ڈالے گا_

اتخذتم عند الله عهداً بلى من كسب سيئة هم فيها خالدون

۴ _ ايسے گناہگار جن كے تمام وجود كو گناہوں نے گھير ركھا ہے ہميشہ كے لئے آتش جہنم ميں ڈال ديئے جائيں گے _

من كسب سيئة و احاطت به خطيئته فاولئك اصحاب النار هم فيها خالدون

''سيئة'' اور ''خطيئتہ'' دونوں كا معنى برائي اور گناہ ہے_

۵ _گناہ پر مصر رہنا اس بات كا موجب ہوتاہے كہ گناہ انسان كے سارے وجود كو گھير ليتے ہيں _

من كسب سيئة و احاطت به خطيئته

اگر فقط گناہ كا ارتكاب انسان پر خطيئة ( گناہ) كے احاطہ كا باعث ہوتا تو يہ جملہ ''احاطت ...'' استعمال نہ كيا جاتا _ پس يہ احتمال قوى ہو جاتاہے كہ گناہوں كا احاطہ اس وقت ہوتاہے جب گناہوں ميں اصرار و تكرار ہو_

۶ _ پيامبر اسلام (ص) اور اسلام كے بارے ميں كفر ( انكار) انسان كے دوزخ ميں گرنے اور وہاں ہميشہ رہنے كا باعث ہوگا_أفتطمعون ان يومنوا لكم من كسب سيئة هم فيها خالدون

۲۶۹

مورد بحث آيہ مجيدہ ( من كسب ...)، گذشتہ آيات كے لئے قضيہ كلى يا كبرى ہے جبكہ گذشتہ آيات اس قضيہ كا قضيہ صغرى ہيں _ پس پيامبر اسلام(ص) اور اسلام كا كفر جو اس جملہ ''أفتطمعون ان يومنوا لكم'' (آيت ۷۵)سے سمجھ ميں آتاہے، يہ كفر ''سيئة'' كے مصاديق ميں سے ہے اور اس پر اصرار و تكرار ''احاطہ خطيئة'' كا مصداق ہوگا_

۷ _ پيامبر اسلام (ص) كى رسالت كے انكار كى صورت ميں يہود ہميشہ كے لئے آتش جہنم ميں جائيں گے _

أفتطمعون ان يومنوا لكم من كسب سيئة هم فيها خالدون

۸ _ بدعت ايجاد كرنا اور دين سازي، ان سيئات ميں سے ہيں كہ جو توبہ نہ كرنے كى صورت ميں جہنم ميں ہميشہ كے عذاب كا باعث ہوں گے _فويل للذين يكتبون الكتاب من كسب سيئة هم فيها خالدون

'' فويل للذين ...'' كى دليل سے '' سيئة'' كے مورد نظر مصاديق ميں سے ايك بدعت كا ايجاد كرناہے اور اس كا اصرار اور تكرار بدعت ايجاد كرنے والے پر خطيئة كے احاطہ كا موجب بنتاہے_

۹_دوزخ ايك ابدى مقام ہے _هم فيها خالدون

۱۰_ ابن ابى عمير كہتے ہيں ميں نے امام كاظمعليه‌السلام سے سناكہ آپعليه‌السلام نے فرمايا''لا يخلّد الله فى النار الا اهل الكفر والجحود و اهل الضلال والشرك'' (۱) اللہ تعالى كفار، معاندين ، گمراہوں اور مشركوں كے علاوہ كسى اور كو ہميشہ كے لئے جہنم ميں نہيں ڈالے گا_

اللہ تعالى : اللہ تعالى كے عذاب ۳

بدعت: بدعت كى اخروى سزا ۸; بدعت كا گناہ ۸

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كو جھٹلانے كے نتائج۷

جرائم: جرائم كى سزاؤں كے ساتھ نسبت ۱

جہنم: آتش جہنم ۱،۳،۶،۷; جہنم ميں ہميشہ رہنے والے ۱۰; جہنم كى ہميشگى ۹; جہنم ميں ہميشگى كے اسباب ۳،۴،۶،۷،۱۸; جہنم كے موجبات ۶

خطيئة ( گناہ): خطيئة سے مراد۱۰

____________________

۱) توحيد صدوق ص ۴۰۷ ح ۶ ب ۶۳ ، نورالثقلين ج/۱ ص ۹۴ ح ۲۵۹_

۲۷۰

روايت: ۱۰

سزائيں : سزاؤں كا نظام ۲

سيئة: سيئة سے مراد ۱۰; سيئة كے موارد ۸

عذاب: اہل عذاب ۱،۴; عذاب كے موجبات ۱،۳،۴ ،۶،۸

كفر: پيامبر اسلام (ص) كے بارے ميں كفر اختيار كرنے كي سزا و انجام

گناہ : گنا ہ پر اصرار و تكرار كے نتائج ۵; گناہ كے نتائج ۳،۴; گناہ كا انسان پر احاطہ ۳،۴،۵

گناہگار: گناہگاروں كا اخروى عذاب۱; گناہگاروں كا انجام و سزا ۲

يہود: يہوديوں كااخروى عذاب ۱،۳; يہودى گناہگاروں كى سزا ۱،۳; يہودى كافروں كى سزا ۷

وَالَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ أُولَئِكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ( ۸۲ )

اور جوايمان لائے اورانهوں نے نيك عمل كئے ده اہل جنت ہيں اور دہيں ہميشه رہنے والے ہيں _

۱ _ وہ لوگ جو پيامبر اسلام (ص) پر ايمان لائے اور انہوں نے اعمال صالح انجام ديئے وہ اہل بہشت ہيں اور اس ميں ہميشہ رہيں گے _والذين آمنوا و عملوا الصالحات اولئك اصحاب الجنة هم فيها خالدون

آيت ۷۵ (أفتطمعون ان يومنوا لكم) كے قرينہ سے يہاں ايمان سے مراد پيامبر اسلام (ص) پر ايمان ہے _

۲ _ ايمان عمل صالح كے بغير اور عمل صالح بغير ايمان كے اسكا اجر (بہشت ميں ہميشہ رہنا ) نہيں ملے گا _

والذين آمنوا و عملوا الصالحات فيها خالدون

۳ _ بہشت ايك ابدى اور ہميشہ رہنے والا مقام ہے _هم فيها خالدون

۲۷۱

ايمان : ايمان عمل صالح كے بغير ۲

بہشت : بہشت كى ابديت ''ہميشگي'' ۳; بہشت ميں ہميشگى كے اسباب ۱،۲

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كے پيروكاروں كا اجر ۱

عمل صالح : عمل صالح كے نتائج ۱; عمل صالح بغير ايمان كے ۲

مؤمنين: مؤمنين كا اجر ۱

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَ بَنِي إِسْرَائِيلَ لاَ تَعْبُدُونَ إِلاَّ اللّهَ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَاناً وَذِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَقُولُواْ لِلنَّاسِ حُسْناً وَأَقِيمُواْ الصَّلوةََ وَآتُواْ الزَّكَوةَ ثُمَّ تَوَلَّيْتُمْ إِلاَّ قَلِيلاً مِّنكُمْ وَأَنتُم مِّعْرِضُونَ ( ۸۳ )

اس وقت كو ياد كرو جب ہم نے بنى اسرائيل سےعہد ليا كہ خبردار خدا كے علاوہ كسى كيعبادت نہ كرنا اور ماں باپ ، قرابتداروں ،يتيموں اور مسكينوں كے ساتھ اچھا برتاؤكرنا _لوگوں سے اچھى باتيں كرنا _ نازقائم كرنا _ زكوة اداكرنا _ ليكن اس كےبعد تم ميں سے چند كے علاوہ سب منحرفہوگئے اور تم لوگ تو بس اعراض كرنے والےہى ہو(۸۳)

۱_ اللہ تعالى كى طرف سے بنى اسرائيل كے ذمے كچھ عہد و پيمان تھے _و إذ أخذنا ميثاق بنى اسرائيل

۲ _ خدائے وحدہ لا شريك كى عبادت اور اس كے غير كى پوجا سے پرہيز كرنا بنى اسرائيل كے ساتھ خدا كے عہد و پيمان ميں سے تھا_و إذ أخذنا ميثاق بنى اسرائيل لا تعبدون الا الله

۳ _ خداوند متعال كے بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان ميں سے ايك يہ تھا كہ والدين ، قريبيوں ، يتيموں اور مسكينوں كے ساتھ احسان كريں _و بالوالدين احسانا و ذى القربى واليتامى و المساكين

''احساناً'' فعل محذوف ''تحسنون'' يا ''احسنوا'' كے لئے مفعول مطلق ہے _ جبكہ يہ كلمات ''ذى القربى و ...'' الوالدين پر عطف ہيں _

۲۷۲

۴ _ خدائے متعال كے بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان ميں سے ايك يہ تھا كہ لوگوں سے اچھا كلام كريں اور ان سے حسن سلوك كريں _و قولوا للناس حسنا

''حسنا'' مصدر ہے جو صفت ( حَسَناً _ اچھا) كے معنى ميں ہے _ يہ لفظ ممكن ہے مفعول مطلق كے لئے صفت واقع ہوا ہو اور اسكا قائم مقام ہو يعنى جملہ يوں ہو ''قولوا للناس قولاً حسناً'' لوگوں سے اچھا اور بہترين كلام كرو _ الميزان ميں ہے كہ يہ جملہ لوگوں سے حسن سلوك كے لئے كنايہ ہے _

۵_ عوام كے لئے نيك امور ( امر بہ معروف ، نيكيوں كى طرف ہدايت و غيرہ) كو بيان كرنا خداوند متعال كے بنى اسرائيل كے ساتھ معاہدوں ميں سے ايك تھا_و إذ أخذنا ميثاق بنى اسرائيل قولوا للناس حسنا

يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ ''حسناً'' ، ''قولوا'' كے لئے مفعول بہ ہو _ پس معنى يہ بنتاہے لوگوں كے لئے نيكيوں كو بيان كرو_

۶ _ خدائے متعال كے بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان ميں سے ايك يہ تھا كہ مختلف اقوام اور ملتوں كے ساتھ اچھا كلام اور حسن سلوك كريں _و قولوا للناس حسناً ''الناس'' سے مراد ممكن ہے يہودى عوام ہوں اور ممكن ہے دوسرى اقوام اور ملتيں ہوں _ مذكورہ مفہوم دوسرے احتمال كى بناپر ہے _

۷_ نماز قائم كرنا اورزكوة كى ادائيگى خداوند متعال كے بنى اسرائيل كے ساتھ كيئے گئے معاہدوں ميں سے تھا_

و إذ أخذنا ميثاق بنى اسرائيل و اقيموا الصلوة و آتو الزكوة

۸ _ بنى اسرائيل كا مكتب مختلف اعتقادي، معاشرتي، عبادتى اور اقتصادى پہلو ركھتا تھا_لا تعبدون الا الله و بالوالدين احسانا و آتواالزكوة

۹_ اللہ تعالى كا بنى اسرائيل سے عہد و پيمان لينے كا واقعہ ايك اچھا واقعہ اور ياد ركھنے كے لائق ہے_و إذ أخذنا ميثاق بنى اسرائيل 'اذ'' فعل'' اذكروا_ يا د كرو'' كے لئے مفعول ہے _ اللہ تعالى كا ياد كرنے كا حكم دينا اس بات كى علامت ہے كہ يہ موضوع ايك خاص اہميت ركھتاہے كہ جسے ياد ركھنا چاہيئے_

۱۰_ اللہ تعالى كى بندگى واجب اور اسكے غير كى پوجا سے اجتناب واجب ہے _لا تعبدون الا الله

جملہ '' لا تعبدون الا اللہ _ تم اللہ كے علاوہ كسى كى عبادت نہيں كرتے '' نہى ہے جو نفى كى صورت ميں آياہے بالفاظ ديگر خبر ہے جو انشاء كے مقام پر

۲۷۳

ہے گويا يہ كہ عبادت نہ كرو

۱۱ _ يكتا پرستى اور توحيد عبادى اديان الہى كے اہم ترين اصولوں ميں سے ہے _

و إذ أخذنا ميثاق بنى اسرائيل لا تعبدون الا الله

'' لا تعبدون الا اللہ '' كو دوسرے معاہدوں اور عہد و پيمان پر مقدم كرنا اس عہد و پيمان كى خاص اہميت كى خاطر ہے _

۱۲ _ انسانوں كا غير خدا كى پرستش كرنا ايك تعجب آور اور ايسا امر ہے جو متوقع نہيں ہے _لا تعبدون الا الله

جملہ انشائي '' غير خدا كى ہرگز عبادت نہ كرو'' كى جگہ اللہ تعالى نے جو جملہ خبريہ استعمال فرمايا كہ ''تم غير خدا كى عبادت نہيں كرتے '' يہ اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ خدا كى پرستش اور غير خدا كى پوجا سے اجتناب ايك ايسا انتہائي واضح فريضہ اور فطرت انسانى كے ساتھ گندھا ہوا ہے كہ اس سے نہى كرنے كى ضرورت نہيں اور اسكے برخلاف كى توقع ہى نہيں ہے _

۱۳ _ والدين ، يتيموں اور مساكين سے نيكى كرنا اہل ايمان كے اہم اور ضرورى فرائض ميں سے ہے _

و بالوالدين احساناً و ذى القربى و اليتامى والمساكين

آيہ مجيدہ ميں موجود فرامين اگر چہ خداوند متعال كے بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان كے طور پر بيان ہوئے ہيں ليكن قرآن حكيم ميں ان كا بيان اس بات كى دليل ہے كہ ان فرامين پر عمل كرنا تمام اہل ايمان كى ذمہ دارى ہے _

۱۴ _ اہل ايمان كى اہم ترين معاشرتى تكاليف ( ذمہ داريوں ) ميں سے والدين كے ساتھ نيكى و احسان كرنا ہے _

لا تعبدون الا الله و بالوالدين احسانا

يہ جو اللہ تعالى كى بندگى كے بعد والدين كے ساتھ نيكى كا ذكر ہواہے اس سے اسكى خاص اہميت كا پتہ چلتاہے _

۱۵ _ دوسروں پر نيكى و احسان كى نسبت والدين سے نيكى و احسان كہيں زيادہ اہم و برتر ہے _و بالوالدين احسانا

يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ ''والدين '' كو ''ذى القربى و ...'' پر مقدم كياگيا ہے اور ''احسانا'' كو آخرى معطوف '' مساكين'' كے بعد لانے كى بجائے '' والدين'' كے بعد ركھا گيا ہے _

۱۶ _ اہل ايمان كے فرائض ميں سے ہے كہ دوسروں حتى كافروں كے ساتھ بھى حسن سلوك كريں _و قولوا للناس حسنا ً ممكن ہے '' الناس'' سے مراد اسى قوم و ملت كے افراد ہوں جو '' قولوا'' ميں مخاطب ہيں اور ممكن ہے ديگر اقوام و ملل كے افراد ہوں _ مذكورہ مفہوم

۲۷۴

دوسرے احتمال كى بناپر ہے _

۱۷_ توحيد پرستى اور والدين، قرابتداروں ، يتيموں ،مساكين اور درماندہ افرادسے نيكى كرنا اچھے اعمال كے مصاديق ميں سے ہے _و عملوا الصالحات لا تعبدون الا الله وبالوالدين احسانا و المساكين يہ آيہ مجيدہ در حقيقت ما قبل آيت ميں موجود ''الصالحات'' كى تفسير اور اسكے بعض مصاديق كا ذكر ہے_

۱۸ _ لوگوں سے حسن سلوك ، نماز قائم كرنا اورزكوة كى ادائيگى اچھے اعمال كے مصاديق ميں سے ہے_

عملوا الصالحات ...وقولوا للناس حسناً و اقيموا الصلوة و آتوا الزكوة

۱۹ _ دينى تكاليف ( فرائض) اللہ تعالى كے انسانوں كے ساتھ عہد و پيمان ہيں _و إذ أخذنا ميثاق بنى اسرائيل و آتو الزكوة

۲۰ _ بنى اسرائيل كى اكثريت نے دينى تكاليف سے منہ موڑ كر الہى عہد و پيمان توڑ ديئے _ثم توليتم الا قليلاً منكم و انتم معرضون '' تولي'' اور '' اعراض'' كا معنى ہے روگردان ہونا ، منہ موڑنا اور اس سے مراد مخالفت و انحراف ہے _ جملہ '' و انتم معرضون، '' توليتم'' كے فاعل كے لئے حال ہے اور چونكہ اعراض اور تولى كا معنى ايك ہى ہے اس لئے حال مؤكد ہے جو بنى اسرائيل كى سخت مخالفت، نافرمانى اور انحراف كى حكايت كررہاہے_

۲۱ _ بنى اسرائيل ميں سے بہت كم افراد نے الہى عہد و پيمان كى وفا كى اور دينى تكاليف پر عمل كيا _

ثم توليتم الا قليلاً منكم

۲۲ _ بنى اسرائيل ميں سے كچھ افراد غير خدا كى پرستش كى طرف مائل ہوگئے اور انہوں نے والدين ، قرابتداروں ، يتيموں اور مسكينوں كے حقوق ضائع كرديئے _لا تعبدون الا الله و بالوالدين احساناً ثم توليتم الا قليلاً منكم

۲۳ _ بنى اسرائيل ميں سے سوائے كچھ افراد كے باقى سب نے لوگوں سے حسن سلوك نہ كيا ، نماز قائم نہ كى اورزكوة ادا نہ كى _و قولوا للناس حسناً و اقيموا الصلوة و آتو الزكوة ثم توليتم الا قليلاً منكم

۲۴ _ الہى عہد و پيمان كو توڑنا اور الہى فرامين كى مخالفت بنى اسرائيل كى عادت و روش تھي_و انتم معرضون

بعض مفسرين كے نزديك جملہ ''وانتم معرضون_ تم (عہد و پيمان سے ) منہ موڑے ہوئے ہو'' معترضہ ہے اور اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ بنى اسرائيل نے نہ صرف مذكورہ عہد و پيمان توڑے بلكہ عہد

۲۷۵

و پيمان توڑنا انكى عادت اور روش تھي_

۲۵ _عن جعفر بن محمد(ص) قال الله ''وقولوا للناس حسناً'' نزلت فى اهل الذمه (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے اللہ تعالى كے اس فرمان ''قولوا للناس حسناً '' كے بارے ميں روايت ہے كہ يہ اہل ذمہ كے بارے ميں نازل ہوئي ہے

۲۶ _ جابر نے امام باقرعليه‌السلام سے اللہ تعالى كے اس فرمان'' قولوا للناس حسناً'' كے بارے ميں روايت كى ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا ''قولوا للناس احسن ما تحبون ان يقال لكم (۲)

جس طرح تم چاہتے ہو كہ تم سے گفتگو كى جائے اس سے بہتر لوگوں سے كلام كرو _

۲۷ _ سدير صيرفى كہتے ہيں :قلت لابى عبدالله عليه‌السلام اطعم سائلاً لا اعرفه مسلماً؟ فقال نعم اعط من لا تعرفه بولاية و لاعداوة للحق ان الله عزوجل يقول وقولوا للناس حسناً و لا تطعم من نصب لشى من الحق او دعا الى شى من الباطل (۳) امام صادقعليه‌السلام سے ميں نے عرض كيا جس سائل كو ميں نہيں جانتا كہ مسلمان ہے يا نہيں تو كيا ميں اسكو كھانا كھلاؤں ؟ تو امامعليه‌السلام نے فرمايا ہاں جس كے بارے ميں تم نہيں جانتے كہ اہل ولايت ہے يا دشمن حق ہے تو اسكو كھانا كھلاؤ كيونكہ اللہ تعالى ارشاد فرماتاہے'' و قولوا للناس حسناً'' اور وہ جو حق كا دشمن ہے اور باطل كى دعوت ديتاہے تو اسكو كھانا مت كھلاؤ_

۲۸_ ابى ولاد حناط كہتے ہيں :سألت ابا عبدالله عن قول الله عزوجل '' و بالوالدين احسانا'' ما هذا الاحسان ؟ فقال الاحسان ان تحسن صحبتهما و ان لا تكلفهما ان يسألاك شيئاً مما يحتاجان اليه و ان كانا مستغنين (۴)

ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے اللہ تعالى كے اس فرمان ''وبالوالدين احساناً'' كے بارے ميں سوال كيا كہ يہ احسان كيا ہے ؟ تو آپعليه‌السلام نے فرمايا: احسان يہ ہے كہ ان كے ساتھ حسن سلوك كرو اور ان كو مجبور نہ كرو كہ وہ تم سے ايسى چيز مانگيں جس كى ان كو ضرورت ہے اگر چہ وہ بے نياز ہوں _

احكام: ۱۰

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۴۸ ح ۶۶ ، تفسيربرہان ج/۱ ص ۱۲۱ ح ۱۱_ ۲) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۴۸ ح ۶۳ ، تفسير برہان ج/ ۱ ص ۱۲۱ ح ۸_

۳) كافى ج/۴ ص ۱۳ ح /۱ ، تفسير برہان ج/ ۱ ص ۱۲۰ ح ۵_ ۴) كافى ج/ ۲ ص ۱۵۷ ح ۱ ، نورالثقلين ج/ ۳ ص ۱۴۸ ح ۱۲۹_

۲۷۶

اديان: اديان كا اہم ترين ركن۱۱

امر بہ معروف : امر بہ معروف كى اہميت ۵

امور: تعجب آور امور ۱۲

انسان: انسانوں كے ساتھ خدا تعالى كا عہد و پيمان۱۹

اہل ذمہ : اہل ذمہ سے ميل جول كى روش ۲۵

بنى اسرائيل: دين بنى اسرائيل كے پہلو ۱۸; بنى اسرائيل كا دين سے منہ موڑنا ۲۰; بنى اسرائيل كى اقليت ۲۱،۲۲،۲۳; بنى اسرائيل كى ا كثريت ۲۰،۲۳; بنى اسرائيل ميں امر بہ معروف ۵; بنى اسرائيل كا برا سلوك ۲۳; بنى اسرائيل اور والدين كے حقوق ۲۲; بنى اسرائيل اور زكوة ۲۳; بنى اسرائيل اور مساكين ۲۲; بنى اسرائيل اور نماز ۲۳; بنى اسرائيل اور يتيم ۲۲; بنى اسرائيل كى تاريخ ۲۱،۲۳ ; بنى اسرائيل كى شرعى ذمہ دارياں ۶،۷; بنى اسرائيل كى اكثريت كا شرك كرنا ۲۲; بنى اسرائيل كى صفات ۲۴; بنى اسرائيل كى نافرمانى ۲۴; بنى اسرائيل سے اللہ تعالى كا عہد و پيمان ۱،۲،۳،۴، ۵،۶،۷،۹،۲۱; بنى اسرائيل كى وعدہ شكنى ۲۰ ، ۲۴ ; بنى اسرائيل كا وفائے عہد ۲۱

توحيد: توحيد عبادى كى اہميت ۱۰،۱۱; اديان ميں تو حيد ۱۱; توحيد عبادى ۲،۱۷

دين: دينى تعليمات ۱۹

ذكر: عہد الہى كا ذكر ۹

روايت: ۲۵ ، ۲۶ ،۲۷ ،۲۸

زكاة: زكاة كى ادائيگي۷،۱۸;زكوة كے ترك كرنے والے ۲۳

سائلين : سائلين كو كھانا كھلانا ۲۷

شرك: عبادى شرك سے اجتناب ۲،۱۰; شرك عبادى كا تعجب آور ہونا ۱۲

عبادت: عبادت كا وجوب ۱۰

عمل صالح: عمل صالح كے موارد ۱۷،۱۸

قرابت دار:

۲۷۷

قرابت داروں پر احسان ۳،۱۷

كلام: كلام كرنے كے آداب ۲۶; پسنديدہ كلام ۴،۶

كفار: كفارسے حسن سلوك ۱۶

كھانا كھلانا: كھانا كھلانے كے احكام ۲۷

لوگ: لوگوں سے حسن سلوك۴،۶،۱۶،۱۸

مسكين: مسكينوں پر احسان ۳،۱۳،۱۷; مسكينوں كے حقوق ضائع كرنا ۲۲

مشركين : ۲۲

مؤمنين : مومنين كى معاشرتى ذمہ دارى ۱۴; مؤمنين كى ذمہ دارى ۱۳،۱۶

ميل جول: ميل جول كے آداب ۴،۶،۱۶،۱۸

نافرماني: اللہ تعالى كى نافرمانى (۲۴)

نماز : نماز كا قيام۷،۱۸; تاركين صلوة ۲۳

نيكي: نيكى كى دعوت ۵

واجبات: ۱۰

والدين: والدين پر احسان ۳،۱۳،۱۴،۱۷،۲۸; والدين پر احسان كى اہميت ۱۵; والدين كے حقوق ضائع كرنا ۲۲; والدين كے حقوق ۲۸; والدين سے حسن سلوك۲۸

وعدہ شكن لوگ : ۲۰

يتيم: يتيم پر احسان۳،۱۳،۱۷; يتيم كے حقوق ضائع كرنا ۲۲

يہوديت: يہوديت كا معاشرتى پہلو ۸; يہوديت كا اقتصادى پہلو۸; يہوديت كا عبادتى پہلو ۸; يہوديت كا عقيدتى پہلو۸; يہوديت كى تعليمات۳،۴،۵

۲۷۸

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ لاَ تَسْفِكُونَ دِمَاءكُمْ وَلاَ تُخْرِجُونَ أَنفُسَكُم مِّن دِيَارِكُمْ ثُمَّ أَقْرَرْتُمْ وَأَنتُمْ تَشْهَدُونَ ( ۸۴ )

اور ہم نے تم سے عہد ليا كہآپس ميں ايك دوسرے كا خون نہ بہانا اوركسى كو اپنے وطن سے نكال باہر نہ كرنااور تم نے اس كا اقرار كيا اور تم خود ہياس كے گواہ بھى ہو (۸۴ )

۱ _ بنى اسرائيل كے ذمے اللہ تعالى كى طرف سے عہد و پيمان تھے_و اذا أخذنا ميثاقكم

۲ _ ايك دوسرے كے قتل اور خون ريزى كرنے سے پرہيز كرنا يہ اللہ تعالى كے بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان ميں سے تھا_و اذأخذنا ميثاقكم لا تسفكون دمائكم '' لا تسفكون دماء كم _ تم ايك دوسرے كا خون نہيں كرتے '' جملہ خبر يہ ہے اور اس سے مراد جملہ انشائيہ ہے يعنى خون ريزى نہ كرو _

۳_ ايك دوسرے كو بے گھر نہ كرنا اور دياروطن سے نہ نكالنا خداوند متعال كے بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان ميں سے تھا_و إذ أخذنا ميثاقكم لا تخرجون أنفسكم من دياركم '' دار'' كا معنى گھر ہے البتہ شہر اور محلے كو بھي

''دار'' كہا جاتاہے پس ''ديار'' جو '' دار'' كى جمع ہے اسكا معنى گھر ، شہر اور محلے ہے_

۴ _ انسانى معاشروں اورملتوں كے حقوق ميں سے ہے كہ ان كے پاس وطن اور جائے سكونت ہو _*من دياركم

قرآن كريم ''ديار'' كو ''كم'' كى طرف اضافت دے كر يعنى گھر اور وطن كو انسانوں كى طرف نسبت دے كر ( تمہارے گھر ) اس حقيقت كو ثابت كررہاہے گويا ہر ملت ، قوم ، قبيلے كو حق حاصل ہے كہ ايك سرزمين كو اپنى جائے سكونت قرار دے اور كسى جگہ كو اپنى زندگى كرنے كے لئے انتخاب كرے _

۵ _ بنى اسرائيل كے وہ عہد و پيمان جو خداوند متعال كے ان كے ساتھ تھے ا ن كا اعتراف كرتے اور اس كى گواہى ديتے تھے_إذ أخذنا ميثاقكم ثم اقررتم و انتم تشهدون

۶ _ الہى مكتب ميں مومنين كے قتل محرمات مؤكدہ ميں سے ہے_

لا تسفكون دماء كم

۲۷۹

اگر چہ آيت اللہ تعالى كا بنى اسرائيل سے عہد و پيمان كا ذكر كررہى ہے ليكن اسكا قرآن حكيم ميں بيان كرنا اس بات كى دليل ہے كہ يہ فريضہ قرآن كريم كے تمام تر مخاطبين كے لئے ہے _

۷ _ توحيد پرستوں كو ان كے گھر بار اور ديار وطن سے نكالنا اور دربدر كرنا مؤكدہ محرمات الہى ميں سے ہے _

و لاتخرجون أنفسكم من دياركم

'' لا تخرجون ...'' تم اپنے ( دينى بھائيوں ) كو ان كے گھروں سے باہر نہ نكالويہ جملہ بھى ''لاتسفكون ...''كى طرح خبريہ ہے جو مقام انشاء پر ہے يعنى '' باہر نہ نكالو'' انشاء كى جگہ جملہ خبريہ كا آنا تاكيد كے لئے ہے _

۸ _ ہر معاشرہ اور ملت ايك جسم كى طرح ہے اور اسكے افراد اس جسم كے اعضاء كى طرح ہيں _

لا تسفكون دماء كم و لا تخرجون أنفسكم من دياركم

'' لا تسفكون ...'' اس جملہ سے مراد خودكشى اور خود كو دربدر كرنا نہيں ہے بلكہ اس سے مراد ايك قوم يا قبيلے كا دوسرے كو قتل كرنا اور دربدر كرناہے_ البتہ يہاں دوسروں كى بجائے يہ تعبير استعمال كرنا كہ خود كو قتل نہيں كرتے اور خود كو دربدر نہيں كرتے يہ اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ ايك ملت كے افراد اور ايك مكتب كے پيروكار امت واحدہ كى طرح ہيں _

احكام:۶،۷

انسان: انسانوں كے حقوق ۴

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كا اقرار ۵; اللہ تعالى كا بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان ۱،۲،۳،۵; بنى اسرائيل كى گواہى ۵

جلاوطنى ( وطن بدرى ) : جلاوطن كرنے سے اجتناب ۳

حقوق: سكونت كا حق ۴; وطن كا حق ۴

قتل: قتل سے اجتناب ۲

محرمات: ۶،۷

معاشرہ : معاشروں كے حقوق ۴; معاشرے كى وحدت ۸

مؤمنين: مومنين كو جلاوطن كرنے كى حرمت۷; مومنين كے قتل كى حرمت ۶; مؤمنين كے درجات ۶،۷

۲۸۰

ثُمَّ أَنتُمْ هَؤُلاء تَقْتُلُونَ أَنفُسَكُمْ وَتُخْرِجُونَ فَرِيقاً مِّنكُم مِّن دِيَارِهِمْ تَظَاهَرُونَ عَلَيْهِم بِالإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَإِن يَأتُوكُمْ أُسَارَى تُفَادُوهُمْ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْكُمْ إِخْرَاجُهُمْ أَفَتُؤْمِنُونَ بِبَعْضِ الْكِتَابِ وَتَكْفُرُونَ بِبَعْضٍ فَمَا جَزَاء مَن يَفْعَلُ ذَلِكَ مِنكُمْ إِلاَّ خِزْيٌ فِي الْحَيوةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يُرَدُّونَ إِلَى أَشَدِّ الْعَذَابِ وَمَا اللّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ ( ۸۵ )

ليكن اس كے بعدتم نے قتل و خون شروع كرديا _ لوگوں كوعلاقہ سے باہر نكالنے لگے اور گناہ وتعدى ميں ظالموں كى مدد كرنے لگے حالانكہكوئي قيدى بن كر آتاہے تو فديہ دے كرآزادبھى كراليتے ہو جب كہ شروع سے ان كانكالنا ہى حرام تھا_ كيا تم كتاب كے ايكحصہ پر ايمان ركھتےہو اور ايك كا انكاركرديتے ہو_ ايساكرنے والوں كى كيا سزا ہےسوائے اس كے كہ زندگانى دنيا ميں ذليلہوں اور قيامت كے دن سخت ترين عذاب كيطرف پلٹا ديئے جائيں گے_ اور اللہ تمھارےكر توت سے بےخبر نہيں ہے(۸۵)

۱ _ زمانہ بعثت كے بنى اسرائيل باوجود اس كے كہ پيمان الہى كا اعتراف ( خونريزى سے اجتناب) كرتے تھے پھر بھى ايك دوسرے كو قتل كرتے تھے_ثم اقررتم ثم انتم هولاء تقتلون أنفسكم

''ثم انتم ہولاء تم ہى ہو'' ميں لفظ ''ہولائ'' اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ آيہ مجيدہ جس مورد كو بيان كررہى ہے وہ زمانہ بعثت كے بنى اسرائيل ہيں _ اس آيت كے خطا بات گذشتہ خطابات كى طرح نہيں ہيں جن ميں بنى اسرائيل

كے اسلاف كى صفات كو موجودہ بنى اسرائيل كى طرف نسبت دى گئي ہے _

۲ _ بعض بنى اسرائيل نے اپنے دينى بھائيوں كو انكے گھر اور وطن سے دربدر كركے الہى عہد و پيمان كو توڑا_

ثم انتم هولاء تخرجون فريقا منكم من ديارهم

مورد بحث آيت ان جنگوں اور قتل و غارت گرى كى طرف اشارہ كررہى ہے جو آنحضرت (ص) كى ہجرت سے قبل مدينہ كے يہودى قبائل ميں ہوتى تھيں _ بنى نضير كے يہودى بنى قريظہ كے يہوديوں سے دست و گريبان تھے جو جس پر غلبہ حاصل كرليتا دوسرے كو اسكے گھر اور جائے سكونت سے نكال كر دربدر كرديتا_

۳ _ بنى اسرائيل اپنے بعض دينى بھائيوں كو دربدر كرنے كے ليئے ايك دوسرے كى مدد و نصرت كرتے تھے _تظاهرون عليهم ''تظاہرون'' كا مصدر ''تظاہر'' ہے جسكا معنى ہے ايك دوسرے كى مدد كرنا ''تظاہرون عليہم'' يعنى ايك قبيلے كى دوسرے قبيلے كے ساتھ كشمكش اور ٹكراؤ كے دوران تم ميں سے بعض افراد ايك دوسرے كى مدد كرتے تھے_

۲۸۱

۴ _ اپنے دينى بھائيوں كو ان كے گھر سے دربدر كرنے كے لئے ايك دوسرے كى مدد كرنے كے باعث بنى اسرائيل گناہگار اور متجاوز لوگ تھے_تظاهرون عليهم بالاثم والعدوان

''بالاثم'' ميں باء ملابستہ ہے ''بالاثم و العدوان'' ، '' تظاہرون'' كے فاعل كے لئے حال ہے يعنى ان كے خلاف تم ايك دوسرے كى مدد كرتے تھے در آں حاليكہ تم گناہگار اور متجاوز تھے_

۵ _ اديان الہى پر اعتقاد ركھنے والے لوگوں كو نہ توايك دوسرے كو قتل كرنا چاہيئے اور نہ ہى ايك گروہ دوسرے كو اس كے گھر يا وطن سے دربدر كرے _ثم انتم هؤلاء تقتلون أنفسكم و تخرجون فريقاً منكم من ديارهم

۶ _ اديان الہى پر اعتقاد ركھنے والوں كو چاہيئے كہ اپنے دينى بھائيوں كو قتل كرنے يا ان كو دربدر كرنے ميں قاتلوں يا دربدر كرنے والوں كى مدد نہ كريں _تظاهرون عليهم بالاثم والعدوان

۷ _ اہل دين كے قاتلوں اور دربدر كرنے والوں كى مدد كرنا گناہ اور تجاوز ہے_تظاهرون عليهم بالاثم والعدوان

۸ _ گناہگاروں كے گناہ ميں مد د كرنا حرام ہے _تظاهرون عليهم بالاثم و العدوان

۹ _ بنى اسرائيل اپنے دينى بھائيوں كى قيد سے رہائي كے لئے فديہ ديتے تھے اگر چہ ان كے خلاف انہوں نے ہى لڑائي كى ہوتى اور ان كو ان كے گھر سے دربدر كيا ہوتا_و ان ياتوكم اسارى تفادوهم

''ياتوا'' كى ضمير ''فريقا'' كى طرف لوٹتى ہے _ ''تفادوا''كا مصدر ''مفادات'' ہے جسكا معنى ہے قيد سے رہائي كے لئے فديہ ادا كرنا يا اسى طرح كے معانى ہيں _پس ''ان ياتوكم اسارى ...'' كا معنى يہ بنتاہے وہى گروہ يا قبيلہ جس كو تم نے دربدر كيا ہو تا اگر دشمن كے ہتھے چڑھ جاتے تو تم فديہ ادا كركے ان كو آزاد كرواتے تھے_

۱۰_ بنى اسرائيل كا اپنے اسيروں كى آزادى كے لئے كوشش كرنا ان كى آسمانى كتابوں كے فرامين ميں سے تھا_و ان ياتوكم اسارى تفادوهم افتؤمنون ببعض الكتاب

''أفتؤمنون ببعض الكتاب'' اس معنى پر دلالت كرتاہے كہ يہوديوں كا يہودى اسيروں كو آزاد كرانے كا محرك يا جذبہ تورات كے احكام پر عمل كرنا تھا_

۱۱ _ اپنے دينى بھائيوں كے سلسلے ميں بنى اسرائيل كے معاشرتى سلوك ميں تناقض پايا جاتا تھا_

و ان ياتوكم اسارى تفادوهم و هو محرم عليكم اخراجهم اس جملہ ميں ضمير ''ہو'' ضمير شان ہے _ ''اخراجہم'' مبتدا ہے

۲۸۲

اور '' محرم عليكم'' اسكى خبر ہے يعنى جن كو تم نے خود دربدر كيا ہوتا تھا انكى آزادى كے لئے بھى خود ہى فديہ ديتے تھے جبكہ ان كو دربدر كرنا تم پر حرام تھا_

۱۲ _ بنى اسرائيل اپنے دينى بھائيوں كے قيد ہوجانے كے بعد ان كى آزادى كے لئے انہى سے فديہ ليتے تھے_

و ان ياتوكم اسارى تفادوهمبعض اہل لغت نے '' تفادو' ' كا معنى '' تم فديہ ليتے تھے'' كيا ہے _ اس اعتبار سے '' و ان ياتوكم ...'' كا معنى يہ ہوگا كہ تمہارے دينى بھائي جب اسير بن كے تمہارے پاس آتے تو تم ان كى آزادى كے لئے ان سے فديہ ليتے تھے_

۱۳ _ اپنے دينى بھائيوں كى آزادى كے لئے ان سے فديہ لينا دين يہود كے محرمات ميں سے تھا_و ان ياتوكم اسارى تفادوهم

۱۴ _ بنى اسرائيل كے نسلى تعصبات اور دين كے مقابل ان كے اعمال ( تورات كے بعض احكام پہ عمل كرنا اور بعض پر عمل نہ كرنا ) كے باعث اللہ تعالى نے ان كى توبيخ و سرزنش كى _أفتؤمنون ببعض الكتاب و تكفرون ببعض

'' أفتؤمنون'' اور '' تكفرون'' ميں ايمان اور كفر سے مراد عمل كرنا اور عمل نہ كرنا ہے_

۱۵ _ بنى اسرائيل تورات كے بعض احكام پر عمل كرتے اور بعض كى اعتنا نہ كرتے تھے_أفتؤمنون ببعض الكتاب و تكفرون ببعض

۱۶ _ آسمانى كتاب كے تمام تر احكام كى پابندى اس كتاب پر ايمان لانے والوں كا فريضہ ہے _أفتؤمنون ببعض الكتاب و تكفرون ببعض

۱۷_ آسمانى كتاب پر ايمان كى دليل اسكے احكامات پر عمل كرنا ہے _أفتؤمنون ببعض الكتاب

جملہ''وان ياتوكم ...''پر ''أفتؤمنون ...'' كى حرف فاء كے ذريعے تفريع اس مفہوم و معنى كى طرف اشارہ ہے يعنى يہ جو تم لوگ تورات كے حكم كے مطابق اسيروں كى آزادى كے در پے ہو تو گويا تورات كے اس حصے پر عمل پيرا ہو ليكن اپنے دينى بھائيوں كو جو دربدر كرتے ہو اس سے معلوم ہوتاہے كہ اس كام كى حرمت ( جو تورات ميں آئي ہے) كے منكرو كافر ہو _ پس دينى احكام پر عمل كرنا ايمان كى دليل ہے اور ان كو ترك كردينا كفر كى طرح ہے _

۱۸ _ سماوى كتاب كے فرامين و احكام پہ عمل نہ كرنا انكار كرنے كى طرح ہے اور اس كتاب كا كفر اختيار كرنے كى دليل ہے _أفتؤمنون و تكفرون ببعض

۲۸۳

۱۹_ جن يہوديوں نے عہد و پيمان الہى كو توڑا ان كى سزا دنيا ميں ذلت و خوارى ہے_إذ أخذنا ميثاقكم فما جزاء من يفعل ذلك منكم الاخزى فى الحى وة الدنيا '' ذلك'' ان تمام كاموں كى طرف اشارہ ہے جو آيہ مجيدہ نے يہوديوں كے بارے ميں نقل كيئے ہيں اور ان كاموں كو ناپسند گرداناگياہے ان كاموں ميں سے عہد و پيمان الہى كى پابندى نہ كرنا ، اپنے دينى بھائيوں كو قتل كرنا وغيرہ ہے _

۲۰ _ دنيا ميں ذلت و خوارى ميں مبتلا ہونا ان يہوديوں كى سزا ہے جنہوں نے ايك دوسرے كو قتل كيا اور اپنے دينى بھائيوں كو دربدر كيا _تقتلون أنفسكم فما جزاء من يفعل ذلك منكم الاخزى فى الحياة الدنيا

۱ ۲_ آخرت ميں شديد ترين عذاب ان يہوديوں كے لئے ہے جنہوں نے الہى عہد و پيمان كو توڑا _

إذ أخذنا ميثاقكم ويوم القيامة يردون الى اشد العذاب''العذاب'' كى طرف ''اشد_ شديد ترين '' كا اضافہ يہ صفت كا موصوف كى طرف اضافہ ہے يعنى ''العذاب الاشد''

۲۲_ جن يہوديوں نے اپنے دينى بھائيوں كو دربدر كيا يا ان كو قتل كيا ان كو قيامت ميں شديدترين عذاب ہوگا_تقتلون أنفسكم و يوم القيامة يردون الى اشد العذاب

۲۳ _ جن يہوديوں نے آسمانى كتاب ميں تبعيض (تورات كے بعض احكام پر عمل كيا اور بعض كو ترك كيا) انجام دى ان كى سزا دنيا ميں ذلت و خوارى ہے _أفتؤمنون ببعض فما جزاء من يفعل ذلك منكم الاخزى فى الحياة الدنيا

۲۴ _ وہ يہودى جو تورات كے احكام اور معارف كے ساتھ تبعيض كرتے تھے قيامت كے روز شديدترين عذاب ميں مبتلا ہوں گے _أفتؤمنون ببعض و يوم القيامة يردون الى اشد العذاب

۲۵ _ اخروى عذاب كے مختلف درجات ہيں _و يوم القيامة يردون الى اشد العذاب

۲۶ _ زمانہ بعثت كے بعض يہود، الہى عہد و پيمان پر عمل پيرا ہو كر ان كى پابندى كرتے تھے اور اپنے دينى بھائيوں كو قتل كرنے اور دربدر كرنے سے اجتناب كرتے تھے _فما جزاء من يفعل ذلك منكم ماسبق خطا بات كا سياق اس بات كا تقاضا كرتاہے كہ يہ جملہ ''فما جزاء ...'' يوں ہو ''فما جزاء كم بما تفعلون الا خزي'' _ تا ہم سياق سے اسطرح كا تغير اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ سب يہودى ناروا اور بے جا اعمال كے مرتكب نہيں ہوئے جبكہ ''منكم'' كا من تبعيضيہ اس بات كى تائيد كررہاہے_

۲۸۴

۲۷ _ ايمان اور عمل ميں تبعيض ( بعض كو انجام دينا اور بعض كو ترك كردينا) دنيا ميں ذلت و خوارى اور آخرت ميں شديد عذاب كا باعث ہے_ما جزاء من يفعل ذلك منكم الا خزى فى الحياة الدنيا و يوم القيامة يردون الى اشد العذاب

۸ ۲ _ الہى مكتب پر اعتقاد ركھنے والے اگر اپنے دينى بھائيوں كو قتل كريں يا ان كو دربدر كريں تو دنيا ميں ذليل و خوار ہوں گے اور آخرت كے سخت ترين عذاب ميں مبتلا ہوں گے _فما جزاء من يفعل و يوم القيامة يردون الى اشد العذاب

۲۹_ داخلى جنگيں اور برادر كشى گناہان كبيرہ ميں سے ہيں جو دنيا ميں ذلت و خوارى كا سبب اور آخرت ميں عذاب كا باعث ہيں _تقتلون أنفسكم فما جزاء من يفعل ذلك منكم الا خزى فى الحياة الدنيا و يوم القيامة يردون الى اشد العذاب يہ گناہ چونكہ سخت ترين عذاب كا موجب ہيں اس سے معلوم ہوتاہے كہ يہ گناہان كبيرہ ہيں _

۳۰_ گناہگاروں كو اخروى عذاب كے علاوہ دنيا ميں بھى سزائيں مليں گى _فما جزاء من يفعل ذلك منكم الا خزى فى الحياة الدنيا

۳۱ _ اللہ تعالى انسان كے تمام تر اعمال و كردار سے آگاہ ہے _و ما الله بغافل عما تعملون

۳۲ _ اس بات كى طرف توجہ اور يقين كہ اللہ تعالى تمام اعمال سے آگاہ ہے انسان كو الہى عہد و پيمان توڑنے اور گناہ انجام دينے سے روكتاہے _و ما الله بغافل عما تعملون اللہ تعالى كے انسانى اعمال كے ناظر و شاہد ہونے كو بيان كرنے كا مقصد يہ ہے كہ انسان اللہ تعالى كے ناظر ہونے پر توجہ ركھيں تا كہ ناجائز اعمال سے پرہيز كريں _ بنابريں اللہ تعالى كى آگاہى اور نظارت كا تقاضا يہى ہے_

۳۳ _ امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے ارشاد فرمايا ''.. الكفر فى كتاب الله على خمسة اوجه والوجه الرابع من الكفر ترك ما امر الله عزوجل به و هو قول الله عزوجل '' أفتؤمنون ببعض الكتاب و تكفرون ببعض فما جزاء من يفعل ذلك منكم'' فكفّرهم بترك ما امر الله عزوجل به ونسبهم الى الايمان و لم يقبله منهم و لم ينفعهم عنده (۱) اللہ تعالى كى كتاب ميں كفر كى پانچ قسميں ہيں اور چوتھى قسم اوامر الہى كا ترك كرناہے اور وہ اللہ تعالى كا يہ كلام ہے

____________________

۱) كافى ج/۲ ص ۳۹۰ ح/۱ نورالثقلين ج/۱ ص۹۵ ح ۲۶۹_

۲۸۵

''أفتؤمنون ببعض الكتاب و تكفرون ببعض فما جزاء من يفعل ذلك منكم'' پس اللہ تعالى نے ان كو اوامر الہى ترك كرنے كى وجہ سے كافر قرار ديا ہے_ اگر چہ ان كى طرف ايمان كى نسبت دى ہے ليكن يہ ايمان قابل قبول نہيں ہے اور خدا تعالى كے ہاں سے ان كو كوئي منفعت حاصل نہ ہوگي_

آسمانى كتابيں : آسمانى كتابوں پر عمل ۱۶،۱۷،۱۸

احكام: ۸

اسير: اسير كى آزادى ۱۳; اسير كى آزادى كى اہميت ۱۰; اسير كے لئے فديہ ۹،۱۲،۱۳

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى سرزنشيں ۱۴; اللہ تعالى كا علم ۳۱; عہد الہى سے وفا ۲۶

انسان : انسان كا عمل ۳۱

ايمان : خدا كے علم پر ايمان كے نتائج ۳۲; قرآن كريم كے بعض حصے پر ايمان۳۳; ايمان كے متعلقات ۳۳; آسمانى كتاب پر ايمان كى علامتيں ۱۷

برادركشى : برادركشى كے نتائج۲۹; برادركشى كا گناہ ۲۹

بنى اسرائيل : بنى اسرائيل كے اسيروں كى آزادى ۹،۱۲; بنى اسرائيل كا اقرار ۱; صدر اسلام كے بنى اسرائيل ۱; بنى اسرائيل اور تورات ۱۵; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱،۲،۳،۴،۹،۱۲; بنى اسرائيل كى وطن بدرى يا دربدرى ۲،۳،۴; بنى اسرائيل كے دربدر لوگ ۲; بنى اسرائيل كى تجاوزگرى ۴; بنى اسرائيل كى سماوى كتب كى تعليمات ۱۰; بنى اسرائيل كے جرائم ۱،۲ ، ۳،۴; بنى اسرائيل كے معاشرتى روابط ۱۱; بنى اسرائيل كى سرزنش ۱۴; بنى اسرائيل كا شرعى تكليف پر عمل ۱۴; اللہ تعالى كا بنى اسرائيل كے ساتھ عہد ۱; بنى اسرائيل كى عہد شكنى ۱،۲; بنى اسرائيل كا فديہ ۱۲; بنى اسرائيل ميں قتل كا واقعہ ۱،۳; بنى اسرائيل كا گناہ ۴

تجاوز: تجاوز كے موارد ۷ تورات: تورات كے بعض حصے پر عمل ۱۵،۲۳،۲۴

جرائم: جرائم ميں اعانت ۳،۴،۶،۷

جنگ: خانہ جنگى كے نتائج ۲۹; خانہ جنگى كا گناہ ۲۹

حديث: ۳۳ دربدر كرنا : دربدر كرنے سے اجتناب ۲۶; دربدر كرنے كى سزا ۲۸

دربدر كرنے والے: دربدر كرنے والوں كى مدد كرنے سے اجتناب ۶; دربدر كرنے والوں كى امداد ۷

۲۸۶

دين: دين كے بعض حصے پر عمل كے نتائج ۲۷; دين كا جزء جزء كرنا بعض پر عمل اور بعض كى مخالفت كرنا ۱۴ ، ۱۵; دين كو قبول كرنے ميں جزء جزء كرنا (بعض كو قبول اور بعض كو رد كرنا ) ۱۴،۲۳،۲۴

دين دار: دين داروں كو دربدر كرنے سے اجتناب ۵ دينداروں كے قتل سے اجتناب ۵;د ين داروں كى ذمہ دارى ۵،۶; دين داروں كو تنبيہ ۲۸

ذلت: دنياوى ذلت كے اسباب ۱۹،۲۰،۲۳، ۲۷، ۲۸، ۲۹

عذاب: شديد عذاب ۲۱،۲۲،۲۴،۲۷،۲۸; عذاب كے درجات ۲۱،۲۲،۲۴،۲۷،۲۸; عذاب كے اخروى درجات ۲۵; اخروى عذاب كے موجبات ۲۷، ۲۸ ، ۲۹

قاتل: قاتل كى امداد سے اجتناب۶; قاتل كى امداد ۷

قتل: قتل سے اجتناب ۱،۲۶; قتل كى سزا ۲۸; قتل ميں اعانت كرنا ۶،۷

قيامت: قيامت كے عذاب ۲۲

كائناتى نظريہ : كائناتى نظريہ اور آئيڈيالوجى ۳۲

كفر: قرآن حكيم كے بعض حصے كے بارے ميں كفر ۳۳; آسمانى كتابوں كے بارے ميں كفر ۱۸; كفر كے موجبات ۳۳

گناہ : گناہ ميں تعاون ۷; گناہ ميں تعاون كى حرمت ۸; گناہان كبيرہ كا گناہ ۲۹; گناہ كے موارد ۷; گناہ كى ركاوٹيں ۳۲

گناہگار: گناہگاروں كا اخروى عذاب ۳۰; گناہگاروں كا دنياوى عذاب ۳۰; گناہگاروں كو تنبيہ ۳۰

محرمات : ۸

مومنين: مومنين كى ذمہ دارى ۱۶

وعدہ شكني: اللہ تعالى كے ساتھ وعدہ شكنى كى سزا ۱۹،۲۱; اللہ تعالى كے ساتھ وعدہ شكنى كے موانع ۳۲

يہود: يہوديوں كے احكام ۱۳; يہوديوں كا تورات پر ايمان ۲۶; يہوديوں كى دنياوى ذلت ۱۹،۲۰، ۲۳; يہوديوں كا اخروى عذاب ۲۲ ،۲۴; يہوديوں كا دنياوى عذاب ۲۰; يہوديوں كى ذلت كے اسباب ۲۳; يہوديوں كى اخروى سزا و انجام ۲۱; يہوديوں كى لوگوں كو دربدر كرنے كى سزا ۲۰،۲۲; يہوديوں كى دنياوى سزا و انجام ۲۳; يہوديوں كے قتلوں كى سزا ۲۰،۲۲; وعدہ شكن يہوديوں كى سزا ۱۹،۲۱; يہوديوں كے محرمات ۱۳; يہودى قيامت ميں ۲۲; صدر اسلام كے مومن يہود ۲۶

۲۸۷

أُولَئِكَ الَّذِينَ اشْتَرَوُاْ الْحَيوةَ الدُّنْيَا بِالآَخِرَةِ فَلاَ يُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَلاَ هُمْ يُنصَرُونَ ( ۸۶ )

يہ وہ لوگہيں جنھوں نے آخرت كو دے كر دنيا خريدليہے اب نہ ان كے عذاب ميں تخفيف ہوگى اورنہ ان كى مدد كى جائے گى (۸۶)

۱ _عالم آخرت اور اسكى نعمتيں ان لوگوں كا سرمايہ ہے جو ايمان ركھتے اور آسمانى كتابوں كے مطابق عمل كرتے ہيں _

اولئك الذين اشتروا الحياة الدنيا بالاخرة

۲ _ بعض انسان آخرت اور اسكى نعمتوں كو كھوكر دنياوى نعمتوں يا حيثيتوں كے درپے ہيں _اولئك الذين اشتروا الحياة الدنيا بالاخرة

۳_ آخرت كو كھو كردنيا كا انتخاب كرنا ايسے اخروى عذاب كا باعث ہے جس ميں كمى يا تخفيف نہيں ہوگي_

اولئك فلا يخفف عنهم العذاب

۴ _ الہى عہد و پيمان كو توڑنے والے سرائے آخرت اور اسكى نعمتوں سے كچھ نہ پاسكيں گے _

إذ أخذنا ميثاقكم اولئك الذين اشتروا الحياة الدنيا بالاخرة

'' اولئك '' ان تمام گروہوں كو شامل ہے جن كے ناپسنديدہ اعمال و كردار كا ماقبل آيت ميں ذكر

ہوا ہے ان ميں سے بعض يہ ہيں ، الہى عہد و پيمان كو توڑنے والے ، اپنے دينى بھائيوں كے قاتل وغيرہ_

۵ _ الہى عہد و پيمان كو بے اہميت سمجھنے اور توڑنے والوں كا محرك دنياوى نعمتوں كا حصول ہے _

اولئك الذين اشتروا الحياة الدنيا بالاخرة

۶_ يہود دنياوى نعمتوں كو حاصل كرنے كے لئے اپنے دينى بھائيوں كو قتل كرتے اور ان كو ان كے گھر سے ، وطن سے دربدر كرتے تھے_ثم انتم هولاء تقتلون اولئك الذين اشتروا الحياة الدنيا بالاخرة

۷ _ يہوديوں نے دنياوى مفادات كے حصول كى خاطر آخرت اور اسكى نعمتوں كو كھوديا _

اولئك الذين اشتروا الحياة الدنيا بالاخرة

۸ _ اہل ايمان كو قتل كرنا ، ان كو دربدر كرنا اور دين ميں

۲۸۸

تبعيض (بعض پر عمل اور بعض كو ترك) كرنا عالم آخرت كو كھودينے اور قيامت ميں شديد عذاب كا باعث بنتاہے _

اولئك الذين اشتروا فلا يخفف عنهم العذاب ''العذاب'' كا ''ال'' عہد ذكرى ہے جو ''اشد العذاب'' كى طرف اشارہ ہے _

۹ _ جو لوگ دنيا كے حصول كى خاطر اپنى آخرت كو تباہ كرتے ہيں ان كو عذاب سے نجات كے لئے كوئي يار و ياور نہ ملے گا _فلا يخفف عنهم العذاب و لا هم ينصرون

۱۰_ دين ميں تبعيض كے (بعض احكام پر عمل كرنا اور بعض كو ترك كردينا ) محركات ميں سے ايك دنيا طلبى ہے _

أفتؤمنون ببعض الكتاب و تكفرون ببعض اولئك الذين اشتروا الحياة الدنيا

۱۱ _ مكتب الہى پر اعتقاد ركھنے والے گروہوں كے درميان خون ريز جنگوں اور معركہ آرائيوں كى ايك جڑ دنياطلبى ہے _ثم انتم هولاء تقتلون أنفسكم اولئك الذين اشتروا الحياة الدنيا

آخرت فروش افراد: ۲ آخرت فروشوں كا بے يار و مددگار ہونا ۹; آخرت فروشوں كا عذاب ۹; آخرت فروشوں كى سزا ۳

آخرت فروشي: آخرت فروشى كى سزا ۳

اختلاف: دينى اختلاف كے اسباب ۱۱

انسان: انسانى سرمايہ ۱

ترغيب و تحريك: ترغيب كے عوامل ۶

جنگ: جنگ كى زمين ہموار ہونا ۱۱

دنياطلب افراد:۲ دنيا كے طالبوں كو عذاب ۹; دنيا كے طالبوں كى سزا ۳

دنياطلبي: دنيا طلبى كا نتائج ۵،۱۰،۱۱

دين: دين كے صرف بعض حصے پر عمل كرنے كے نتائج ۸; دين كا جزء جزء كرنا ۱۰; دين كے بعض حصے پر عمل ۱۰

دينى سماج: دينى سما ج كو پہنچے والے نقصان كى شناخت ۱۱

عذاب:

۲۸۹

شديد عذاب۸; عذاب كے درجے ۸; اخروى عذاب كے موجبات ۸; عذاب سے نجات ۹

مومنين: مومنيں كو دربدر كرنے كے نتائج۸; مومنين كو قتل كرنے كے نتائج۸

نعمت : اخروى نعمتوں سے محروم لوگ ۴; اخروى نعمتيں ۱

وعدہ شكن : وعدہ شكنوں كى دنيا طلبى ۵; وعدہ شكنوں كا محروم ہونا ۴

وعدہ شكنى : اللہ تعالى كے ساتھ وعدہ شكنى كا فلسفہ ۵; اللہ تعالى كے ساتھ وعدہ شكنى كى سزا ۴

يہود: يہوديوں كى آخرت فروشى كا محرك ۷; يہوديوں كو دربدر كرنے كا محرك ۶; يہوديوں كے قتل كا محرك ۶; يہوديوں كے جرائم ۶; يہوديوں كى دنياطلبى ۶،۷; يہويوں كى صفات ۶

وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ وَقَفَّيْنَا مِن بَعْدِهِ بِالرُّسُلِ وَآتَيْنَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ الْبَيِّنَاتِ وَأَيَّدْنَاهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ أَفَكُلَّمَا جَاءكُمْ رَسُولٌ بِمَا لاَ تَهْوَى أَنفُسُكُمُ اسْتَكْبَرْتُمْ فَفَرِيقاً كَذَّبْتُمْ وَفَرِيقاً تَقْتُلُونَ ( ۸۷ )

ہم نے موسى كو كتاب دى ان كے پيچھے رسولوں كا سلسلہقائم كيا عيسى بن مريم كو واضح بمعجزاتعطا كئے روح القدس سے ان كى تاييد كراديليكن كيا تمھارا مستقل طريقہ يہى ہے كہجب كوئي رسول تمھارى خواہش كے خلافكوئي پيغام لے كر آتاہے تو اكڑ جاتے ہواور ايك جماعت كو جھٹلا ديتے ہو اور ايككو قتل كرديتے ہو (۸۷)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام انبيائے الہى ميں سے تھے اور صاحب كتاب (تورات ) تھے_و لقد آتينا موسى الكتاب

۲ _ اللہ تعالى حضرت موسىعليه‌السلام كو كتاب عطا كرنے والا ہے _و لقد آتينا موسى الكتاب

۳ _ اللہ تعالى نے حضرت موسىعليه‌السلام كى رحلت كے بعد مسلسل انبياءعليه‌السلام كو بنى اسرائيل كى طرف بھيجا_

و قفينا من بعده بالرسل ''قفينا'' كا مصدر'' تقفيہ'' ہے جسكا معنى ہے كسى چيز يا شخص كسى كو كسى دوسرى چيز يا شخص كے بعد روانہ كرنا _ پس '' قفينا يعنى موسىعليه‌السلام كى رحلت كے بعد ہم نے (بنى اسرائيل كى طرف) پے درپے انبياءعليه‌السلام كو بھيجا_

۴ _ بنى اسرائيل كى طرف بہت سے انبياءعليه‌السلام بھيجے گئے _و قفينا من بعده بالرسل

''الرسل'' ميں '' ال'' استغراق كا ہے جو يہاں كثرت پر دلالت كرتاہے _

۲۹۰

۵ _ حضرت عيسىعليه‌السلام اللہ تعالى كے انبياءعليه‌السلام ميں سے تھے جو معجزات ركھتے تھے اور اپنى نبوت كے لئے واضح دلائل كے بھى حامل تھے_و آتينا عيسى ابن مريم البينات

۶ _ اللہ تعالى نے حضرت عيسىعليه‌السلام كو بہت سے معجزات اور واضح دلائل عنايت فرمائے _و آتينا عيسى ابن مريم البينات

''بينہ'' كا معنى واضح حجت اور روشن دليل ہے جبكہ معجزہ اس كے مصاديق ميں سے ہے_ ''البينات'' ميں الف لام عہد ذہنى كا ہے جو مردوں كو زندہ كرنے ، اندھوں كو آنكھيں دينے و غيرہ جيسے معجزات كى طرف اشارہ ہے يا پھر يہ الف لام استغراق كا ہے جو '' بينات'' كى كثرت و فراوانى كى حكايت كرتاہے _

۷ _ حضرت عيسىعليه‌السلام ايك ايسے انسان تھے جن كى ولادت و خلقت والد كے بغير ہوئي _و آتينا عيسى ابن مريم

قرآن حكيم نے بڑى صراحت و وضاحت سے بيان فرمايا ہے كہ حضرت عيسىعليه‌السلام حضرت مريمعليه‌السلام كے فرزند ہيں جبكہ يہ امر عرف عام كے برخلاف ہے جس ميں انسان كو اس كے والد سے منسوب كرتے ہيں _ يہ بات بعض نكات كى طرف اشارہ ہے ان ميں سے ايك يہ كہ حضرت عيسىعليه‌السلام كى والد كے بغير ولادت ہوئي دوسرا يہ كہ يہوديوں كے اس باطل خيال كو رد كيا جائے كہ آپعليه‌السلام كسى بڑھئي كے بيٹے ہيں _

۸ _ حضرت عيسىعليه‌السلام كو حضرت مريمعليه‌السلام نے جنم ديا اور وہ حضرت مريمعليه‌السلام كے ہى بيٹے ہيں نہ كہ فرزند خدا _

عيسى ابن مريم

يہ جو حضرت عيسىعليه‌السلام كو ان كى والدہ گرامى كى طرف نسبت دى گئي ہے ہوسكتاہے اس لئے ہو كہ عيسائيوں كے اس خيال كو باطل يارد كيا جائے جو وہ آپعليه‌السلام كو خداوند متعال كا بيٹا جانتے ہيں _

۹ _ حضرت عيسىعليه‌السلام حضرت موسىعليه‌السلام كى شريعت كے تابع نہ تھے بلكہ خود صاحب شريعت تھے_

و لقد آتينا موسى الكتاب و آتينا عيسى ابن مريم البينات

حضرت عيسىعليه‌السلام كا نام لينا اورجملہ '' قفينا '' پر اكتفا نہ كرنا جبكہ حضرت عيسىعليه‌السلام بھى حضرت موسىعليه‌السلام كے بعد مبعوث ہوئے تھے يہ بعض نكات كى طرف اشارہ ہوسكتاہے ايك يہ كہ حضرت موسىعليه‌السلام كے ما بعد آنے والے انبياءعليه‌السلام كے پاس كوئي مستقل كتاب يا شريعت نہ تھى بلكہ وہ حضرت موسىعليه‌السلام كى شريعت كے تابع تھے ليكن حضرت عيسىعليه‌السلام صاحب شريعت اور صاحب كتاب تھے_

۲۹۱

۱۰_ حضرت موسىعليه‌السلام كے بعد ميں آنے والے انبياءعليه‌السلام آپعليه‌السلام كى شريعت كے تابع اور اسى كى تبليغ كرتے تھے_و لقد آتينا موسى الكتاب و قفينا من بعده بالرسل

۱۱_ اللہ تعالى نے حضرت عيسىعليه‌السلام كى '' روح القدس'' كے ذريعے تائيد اور تقويت فرمائي_و ايدناه بروح القدس

''ايدناہ'' كا مصدر تائيد ہے جس كا معنى ہے تقويت كرنا اور توانائي عطا كرنا _

۱۲ _ حضرت عيسىعليه‌السلام كا روح القدس كے ذريعے تائيد ہونا يہ آپعليه‌السلام كى خصوصيات ميں سے ہے _و ايدناه بروح القدس

۱۳ _ انبياءعليه‌السلام كے پيغامات كى يہوديوں كى نفسانى خواہشات سے مطابقت يا عدم مطابقت ان پيغامات كو قبول كرنے يا قبول نہ كرنے كا معيار تھا_افكلما جاء كم رسول بما لا تهوى أنفسكم استكبرتم

۱۴ _ يہود نفس پرست لوگ اور احساس برترى كى نفسيات كے مالك تھے_بما لا تهوى أنفسكم استكبرتم

۱۵ _ يہودينے بعض انبياءعليه‌السلام كوجھٹلايا اور بعض كو قتل كيا_ففريقا كذبتم و فريقا تقتلون

۱۶_ يہود پيامبر اسلام (ص) كو قتل كرنے كے درپے تھے_و فريقاً تقتلون

يہ مفہوم دو نكتوں كى بناپر استفادہ ہوتاہے_ ۱_ آيت كے مخاطبين زمانہ بعثت كے يہودى ہيں اور ان كے زمانے ميں پيامبر اسلام (ص) كے علاوہ كوئي اور پيامبر (ص) نہ تھا جسكو قتل كرنا چاہتے تھے_ ۲ _ ''كذبتم'' جو فعل ماضى ہے اسكے مقابل فعل مضارع '' تقتلون'' كا استعمال كيا گيا ہے _

۱۷_ يہوديوں كى نفس پرستى اور احساس برترى ان كو اس بات پر آمادہ كرتے تھے كہ انبياءعليه‌السلام كو جھٹلائيں اور ان كو قتل كريں _بما لا تهوى أنفسكم استكبرتم ففريقاً كذبتم و فريقا تقتلون جملہ''فريقاً كذبتم و ...'' كى حرف فاء كے ذريعے جملہ''بما لا تهوى أنفسكم استكبرتم'' پر تفريع مذكورہ بالا مفہوم كا باعث ہے _

۱۸ _ حضرت عيسىعليه‌السلام كے پاس معجزات اور آشكار دلائل كے ہوتے ہوئے يہوديوں نے حضرت عيسىعليه‌السلام كى نبوت كو قبول نہ كيا _و آتينا عيسى ابن مريم البينات ففريقاً كذبتم

۱۹_ زمانہ بعثت كے يہود تكبرانہ نفسيات، نفس پرستى اور انبياءعليه‌السلام كى مخالفت كرنے ميں اپنے اسلاف كى طرح تھے_

افكلما جاء كم رسول ففريقاً كذبتم و فريقاً تقتلون

زمانہ بعثت كے يہوديوں كو انبياءعليه‌السلام كے جھٹلانے اور

۲۹۲

قتل كرنے كى نسبت دينا جبكہ ان كے اسلاف ايسا كرتے تھے_يہ اس مفہوم كى طرف اشارہ ہے كہ زمانہ بعثت كے يہود بھى ان صفات رذيلہ كے مالك تھے_

۲۰_ نفس پرستى اور احساس برترى ان رذائل ميں سے ہيں جو انسان كو گناہان كبيرہ كے ارتكاب كى ترغيب دلاتى ہيں _

بما لا تهوى أنفسكم استكبرتم ففريقاً كذبتم و فريقاً تقتلون

۲۱ _ امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے ''ان فى الانبياء والاوصياء خمسة ارواح، روح القدس فبروح القدس عرفوا ما تحت العرش الى ما تحت الثرى ..(۱) انبياءعليه‌السلام اور اوصياءعليه‌السلام الہى ميں پانچ ارواح ہوتى ہيں ان ميں سے ايك روح القدس ہے اس روح القدس كے ذريعے عرش سے لے كر تحت ثرى تك جو كچھ ہے وہ جان ليتے ہيں _

۲۲ _ پيامبر گرامى اسلام (ص) سے روايت ہے كہ آپ (ص) نے ارشاد فرمايا '' روح القدس'' جبرئيلعليه‌السلام (۲)

روح القدس سے مراد جبرائيلعليه‌السلام ہيں _

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى امداد۱۱; اللہ تعالى اور فرزند ۸; اللہ تعالى كى عنايات ۲،۶

انبياءعليه‌السلام : اولوالعزم انبياءعليه‌السلام ۱،۹; حضرت موسىعليه‌السلام كے مابعد كے انبياءعليه‌السلام ۳،۱۰; انبياءعليه‌السلام كى تاريخ ۳،۴; انبياءعليه‌السلام كا علم ۲۱; انبياءعليه‌السلام كے جھٹلائے جانے كے عوامل ۱۷; انبياءعليه‌السلام كے قتل كے اسباب ۱۷; انبياءعليه‌السلام كا قتل۱۵

اوصياءعليه‌السلام : اوصياءعليه‌السلام كا علم ۲۱

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كے انبياءعليه‌السلام ۳،۴

ترغيب و تحريك: ترغيب كے عوامل ۱۷

تكبر: تكبر كے نتائج ۲۰

حضرت جبرائيلعليه‌السلام : حضرت جبرائيلعليه‌السلام كى اہميت و كردار۲۲

حضرت عيسىعليه‌السلام : حضرت عيسىعليه‌السلام كى روح القدس كے ذريعے تائيد ۱۱،۱۲; حضرت عيسىعليه‌السلام كى تكذيب ۱۸; حضرت عيسىعليه‌السلام كى نبوت كے دلائل ۵; حضرت عيسىعليه‌السلام كى شريعت ۹; حضرت عيسىعليه‌السلام حضرت مريمعليه‌السلام كے بيٹے۸; حضرت عيسىعليه‌السلام كا واقعہ ۸; حضرت عيسىعليه‌السلام كى والدہ ۸; حضرت عيسىعليه‌السلام كا معجزہ ۵،۶; حضرت عيسىعليه‌السلام كى

____________________

۱) كافى ج/ ۱ ص ۲۷۲ ، ح۲، نورالثقلين ج/ ۱ص ۹۸ ح ۲۷۳_ ۲) الدرالمنثور ج/ ۱ ص ۲۱۳ ، تفسير برہان ج/ ۱ ص ۱۲۴ ح۱_

۲۹۳

خلقت كى خصوصيات ۷ حضرت عيسىعليه‌السلام كى خصوصيات۱۲

روايت: ۲۱،۲۲

روح القدس: روح القدس سے مراد ۲۲; روح القدس كى اہميت و كردار۲۱

گناہ: گناہ كے اسباب۲۰

وَقَالُواْ قُلُوبُنَا غُلْفٌ بَل لَّعَنَهُمُ اللَّه بِكُفْرِهِمْ فَقَلِيلاً مَّا يُؤْمِنُونَ ( ۸۸ )

اور يہ لوگ كہتےہيں كہ ہمارے دلوں پر پردے پڑے ہوئے ہيں ہمارى كچھ سمجھ ميں نہيں آتا بيشك ان كےكفر كى بنا پر ان پر خدا كى مارہے اور يہبہت كم ايمان لے آئيں گے (۸۸)

۱ _ زمانہ بعثت كے يہوديوں كے قلوب اسلامى معارف كے ادراك كى توانائي نہ ركھتے تھے_و قالوا قلوبنا غلف بل لعنهم الله بكفرهم فقليلاً ''اغلف '' كى جمع '' غلف '' ہے جسكا معنى ہے ايسى چيز جسكو پردہ كہا جاسكتاہو بنابريں '' قلوبنا غلف '' يعنى ہمارے قلوب پر پردہ يا حجاب ہے_ يہوديوں كے مقصد كو دو طرح سے بيان كيا جاسكتاہے _ ۱_ ہمارے دلوں پر پردے پڑے ہيں لہذا اسلام كے معارف درك كرنے سے عاجز ہيں پس اے پيامبر (ص) كيا آپ (ص) كو توقع ہے كہ ہم آپ (ص) كے پيغام كو اپنے تك پہنچنے سے پہلے قبول كريں گے ؟ ۲ _ ہمارے دلوں پر پردے ہيں ايسے نہيں كہ ہر كلام كو قبول كريں بلكہ جو كلام حقيقت ركھتا ہو اسكو قبول كرتے ہيں _مذكورہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بناپر ہے_

۲ _ زمانہ بعثت كے يہوديوں كو معارف اسلام كے ادراك كے بارے ميں اپنى عاجزى و ناتوانى كا اعتراف تھا_

و قالوا قلوبنا غلف '' قالوا'' اعتراف پر دلالت كرتاہے_

۳ _ يہوديوں كا خيال تھا كہ وہ لوگ اسلام كوجو قبول كرنے سے عاجز ہيں يہ انكى فطرت اور خلقت كى وجہ سے ہے لہذا خود كو معذور سمجھتے تھے_و قالوا قلوبنا غلف ''لعنهم الله بكفرهم اللہ تعالى نے يہوديوں پر ان كے كفر كى وجہ سے لعنت كى '' يہ جملہ اور اس پر '' فائ'' كے ذريعے تفريع ہونے والا ما بعد كا جملہ ''فقليلاً ما يؤمنون پس ان ميں بہت كم افراد ايمان لاتے ہيں '' ، اس بات كى جانب اشارہ ہے

كہ يہوديوں كا اسلام كے ادراك سے عاجز ہونے كا دعوى صحيح ہے _ پس لفظ '' بل'' ، '' قلوبنا غلف'' كے مطابقى معنى كو رد نہيں كرتا، بلكہ اس مطلب كو رد كرتا ہے جو يہوديوں كا اصلى مقصود تھا كہ وہ درك نہ كرسكنے كى وجہ سے خود كو معذور سمجھتے تھے_

۲۹۴

۴ _ حق كو قبول نہ كرنے والے يہوديوں كو اللہ تعالى نے اپنى رحمت سے دور كرديا اور ان كو لعنت ميں مبتلا كرديا _

بل لعنهم الله بكفرهم

۵_ يہوديوں كا كفر اختيار كرنا ان كا رحمت الہى سے دور ہونے كا سبب بنا _لعنهم الله بكفرهم '' بكفر'' كى باء سببية كے لئے ہے _

۶ _ يہوديوں كے قلب و نظر پر پردے پڑنے كى وجہ ان كى فطرت يا خلقت نہيں ہے بلكہ اس كا باعث ان كا كفر اختيار كرنا اور رحمت الہى سے دور ہونا ہے _قالوا قلوبنا غلف بل لعنهم الله بكفرهم يہ گذر گيا ہے كہ ''بل''،'' قلوبنا غلف'' سے نفى كے معنى ميں ہے اور يہوديوں كا معذور ہونا ان كے نہ سمجھنے كى وجہ سے ہے _ '' بل'' يہوديوں كے معذور ہونے كى نفى كرتا ہے جبكہ جملہ '' لعنھم اللہ ...''بيان كررہاہے يہوديوں كے قلوب پر پردہ پڑنا ان كے كفر كى وجہ سے ہے نہ كہ فطرتاً ايسا ہے _ ايسى نافہمى جس كو انسان خود پيدا كرے قابل قبول عذر نہيں ہوسكتا_

۷_ كافر يہودى باوجود اس كے كہ ان كے دلوں پر پردے پڑنے سے وہ عاجز و ناتواں ہيں معذور نہيں ، ہيں _

قلوبنا غلف بل لعنهم الله بكفرهم

۸ _ يہوديوں كا اسلام كے معارف درك كرنے سے عجز كے اظہار كا مقصد پيامبر اسلام (ص) كو مايوس كرنا تھا_

قالوا قلوبنا غلفانسان معمولا فہم و ادراك ميں اپنے قصور كو تسليم نہيں كرتے يا اس پر يقين نہيں كرتے _ بنابريں يہوديوں كے درك نہ كرنے يا نہ سمجھنے كا اعتراف ممكن ہے پيامبر اسلام (ص) كو مايوس كرنے كے لئے ہو تا كہ ان كو اسلام كى دعوت دينے پر اصرار كرنے سے منصرف ہوجائيں _

۹ _ يہودى بہت كم معارف الہى پر ايمان ركھتے ہيں _فقليلاً ما يؤمنون يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ'' قليلا'' مفعول مطلق محذوف كى صفت ہے يعنى '' ايماناً قليلاً'' _ حرف''ما'' اس قليلاً كى تاكيد ہے _ قابل توجہ يہ ہے كہ ايمان قليل كا معنى كمزور ايمان ہے يا يہ كہ دين كے كم حصے پر ايمان ركھنا اور دين كے اكثر حصے پر يقين نہ كرنا ہے _

۱۰_يہوديوں كا لعنت الہى ميں مبتلا ہونا اس ليئے تھا كيونكہ وہ معارف الہى كى اكثريت پر ايمان نہ لائے _

لعنهم الله بكفرهم فقليلاً ما يؤمنون

''فقليلاً ما '' ميں فاء تفريع اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ اللہ تعالى كى طرف سے لعنت اس بات كا موجب بنى كہ يہودى ايمان كامل يا

۲۹۵

تمام معارف پر ايمان كى بنياديں كھوديں _

۱۱ _ يہوديوں ميں سے بہت ہى كم تعداد نے معارف اسلامى كا يقين كيا اور پيامبر اسلام (ص) پر ايمان لائے * _

فقليلاً ما يؤمنونيہ مفہوم اس بناپر ہے كہ '' قليلاً'' ، '' يؤمنون'' كے فاعل كے لئے حال ہو يعنى يہ كہ ''فما يؤمنون منهم الا نفر قليل_ پس يہوديوں ميں سے ايمان نہيں لاتے مگر بہت محدود افراد'' (مجمع البيان سے اقتباس)

۱۲ _ انسان حتى جب اللہ تعالى كى لعنت ميں مبتلا ہوتا ہے تب بھى ايمان كى طرف تمايل پيدا كركے اہل ايمان ميں سے ہوسكتاہے _لعنهم الله بكفرهم فقليلاً ما يؤمنون

جملہ''فقليلا ما يؤمنون'' كى جملہ''لعنهم الله بكفرهم'' پر تفريع اس مفہوم كى طرف اشارہ ہے كہ كفر اختيار كرنے اور رحمت الہى سے دور ہونے كے سبب ايمان كى بہت سارى بنياد ضائع ہوجاتى ہے نہ كہ كامل طور پر اس كى بنياديں كھوكھلى ہوجاتى ہيں _ گويا يہ كہ انسان لعنت الہى كے باوجود خودكوايمان كى طرف راغب كرسكتاہے_

۱۳ _ اللہ تعالى كى رحمت سے دور ہونا اور اس كى لعنت ميں مبتلا ہونا ايمان نہ لانے پر جبر كا باعث نہيں ہے_

لعنهم الله بكفرهم فقليلاً ما يؤمنون

۱۴ _ يہوديوں كا دعوى تھا كہ ان كے قلب و نظر اس قدر مضبوط ہيں كہ ان پر غير صحيح عقائد اور افكار اثر انداز نہيں ہوسكتے_قالوا قلوبنا غلف يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ '' ان كے دلوں پر پردے پڑنے'' سے مراد يہ ہو كہ غير صحيح اور نادرست كلام سے متاثر نہيں ہوتے_ گويا ہر غلاف يا پردہ نادرست چيز كے اندر جانے اور نقصان پہنچانے كے لئے ركاوٹ ہے _ قابل توجہ ہے كہ لفظ ''بل'' اسى دعوے كى نفى كررہاہے_

اسلام : اسلام كے فہم سے عاجز ہونا ۱،۲

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى لعنت كے نتائج ۶،۱۰،۱۳; اللہ تعالى كى لعنت ۴

انسان: انسان كى قوت و توانائي ۱۲

ايمان: ايمان ميں اختيار ۱۳; اسلام پر ايمان ۱۱; پيامبر اسلام (ص) پر ايمان ۱۱; ايمان سے متعلق امور۱۱

رحمت: رحمت سے محروم افراد۴،۵; رحمت سے محروم ہونا ۱۳

قلب: قلب پر پردے كے نتائج ۷; پردے كے اسباب ۶

۲۹۶

كفر: كفر كے نتائج ۵،۶

لعنت : لعنت كيئے جانےوالوں كا ايمان ۱۲; لعنت كيئے جانے والے افراد۴

يہود: يہوديو ں كے كفر كے نتائج ۶; يہوديوں كے دعوے ۱۴; يہوديوں كا كمزورى كا اظہار ۸; صدر

اسلام كے يہوديوں كا اقرار ۲; يہوديوں كى اقليت كا ايمان ۱۱; يہوديوں كا ايما ن۹ ;يہوديوں كى بصيرت ۳; يہوديوں كے قلب پر مہر ۶،۷; يہوديوں كے فہم كى كمزورى ۱،۲; يہوديوں كى محروميت كے اسباب ۴،۵; يہوديوں كى معذوريت كے اسباب ۳; يہوديوں كى فطرت ۳; يہوديوں كا قلب ۱۴; يہوديوں كا كفر ۵; يہوديوں پر لعنت ۴،۶،۱۰; يہوديوں كا معذور نہ ہونا ۷; يہوديوں كے قبول اسلام ميں ركاوٹيں ۳; يہوديوں كے ايمان لانے ميں ركاوٹيں ۳،۷،۱۰; يہوديوں كا حق قبول نہ كرنا ۴; صدر اسلام كے يہود ۱; يہود اور اسلام ۲; يہود اور پيامبر اسلام (ص) ۸

َلَمَّا جَاءهُمْ كِتَابٌ مِّنْ عِندِ اللّهِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَهُمْ وَكَانُواْ مِن قَبْلُ يَسْتَفْتِحُونَ عَلَى الَّذِينَ كَفَرُواْ فَلَمَّا جَاءهُم مَّا عَرَفُواْ كَفَرُواْ بِهِ فَلَعْنَةُ اللَّه عَلَى الْكَافِرِينَ ( ۸۹ )

اور جب انكے پاس خدا كى طرف سے كتاب آئي ہے جو انكى توريت و غيرہ كى تصديق بھى كرنے واليہے اور اس كے پہلے وہ دشمنوں كے مقابلہميں اسى كےذريعہ طلب فتح بھى كرتے تھےليكن اس كے آتے ہى منكر ہگئے حالانكہ اسےپہچانتے بھى تھے تو اب كافروں پر خدا كى لعنت ہے (۸۹)

۱_ قرآن كريم انتہائي باعزت و عظمت كتاب ہے جو اللہ تعالى كى بارگاہ اقدس سے نازل ہوئي ہے _و لما جاء هم كتاب من عند الله '' كتاب'' كو نكرہ لانا اور يہ صراحت و وضاحت كہ اللہ تعالى كے ہاں سے آئي ہے اس كى عظمت و بزرگى پر دلالت كرتى ہے _

۲ _ قرآن كريم نے تورات كے نفس كلام كے صحيح ہونے اور اسكے آسمانى ہونے كى تائيد و تصديق كى ہے_ كتاب مصدق لما معهم

۳ _ قرآن كريم تورات كى حقانيت اور اس كے آسمانى ہونے كى دليل ہے *مصدق لمامعهم قرآن كريم كى طرف سے تورات كى تصديق كا يہ معنى ہوسكتاہے كہ قرآن كريم كا نزول اس بات كا سبب بنا كہ تورات نے جو قرآن كے نزول كى خوش خبرى دى تھى وہ پورى ہوگئي پس قرآن كريم بھى تورات كى حقانيت كو ثابت كررہاہے_

۴ _ پيامبر اسلام (ص) كے زمانے تك تورات ميں تحريف نہ ہوئي تھى *مصدق لما معهم

۲۹۷

''ما معہم وہ جو ان كے ہمراہ ہے'' اس سے مراد وہ تورات ہے جو زمانہ بعثت كے يہوديوں كے اختيار ميں تھى اور

قرآن كريم نے اسى كى تائيد فرمائي ہے _ پس تورات اس زمانے تك تحريف سے محفوظ تھي_

۵ _ بعثت سے قبل يہود، نزول قرآن اور پيامبر اسلام (ص) كے مبعوث ہونے سے آگاہ تھے_و كانوا من قبل يستفتحون على الذين كفروا

۶ _ يہود ايك عرصے سے پيامبر اسلام (ص) اور نزول قرآن كے انتظار ميں تھے_وكانوا من قبل يستفتحون على الذين كفروا

۷ _ يہوديوں كى ،كفار پر قرآن اور بعثت پيامبر (ص) كے سائے تلے كاميابى كى تمنا اور آرزو بعثت سے قبل كى تھي_

و كانوا من قبل يستفتحون على الذين كفروا''فتح'' كا معنى نصرت و كاميابى ہے _ ''استفتاح'' كا معنى ہے كاميابى كا طلب كرنا _ فعل مضارع (يستفتحون) پر '' كان'' كا آنا زمانہ ماضى ميں استمرار پر دلالت كرتاہے _ جملہ ''و كانوا ...'' كا ماقبل اور ما بعد سے ارتباط اس بات كا تقاضا كرتاہے كہ يہ كاميابى نزول قرآن اور پيامبر اسلام (ص) سے مربوط ہو _ بنابريں ''و كانوا ...'' يعنى زمانہ بعثت سے بہت مدت قبل سے يہودى نزول قرآن اور بعثت پيامبر (ص) كے منتظر تھے تا كہ ان كے سائے تلے كفار پر كاميابى حاصل كريں _

۸ _قبل از اسلام مدينہ كے يہودى كفار سے دست و گريبان تھے اور ان كى جانب سے سختيوں ميں مبتلا تھے_وكانوامن قبل يستفتحون على الذين كفروا

۹_ تورات ميں نزول قرآن اور بعثت پيامبر اسلام (ص) كى بشارت دى گئي تھى _ *مصدق لما معهم و كانوا من قبل يستفتحون على الذين كفروا

''مصدق لما معہم'' يہ عبارت اس بات كا قرينہ ہے كہ يہوديوں كى آگاہى (نزول قرآن اور پيامبر اسلام كى بعثت كے بارے ميں ) كا سرچشمہ تورات تھي_

۱۰_ يہودى قبل از بعثت مدتوں سے پيامبر (ص) كى آمد اور نزول قرآن كے بارے ميں كفار سے ذكر كيا كرتے تھے_

و كانوا من قبل يستفتحون على الذين كفروا

''يستفتحون'' كا مصدر استفتاح ہے اور معنى مطلع كرنا بھى ہوسكتاہے _ مفردات راغب ميں آياہے ''فتح عليہ كذا '' كہا جاتاہے كہ اس سے ايك بات كا اعلان كيا اور اس كو اس امر سے مطلع كيا '' اس صورت ميں '' يفتحون'' كو باب استفعال ميں لے جانا تاكيد كے لئے ہے يعنى طلب كا معنى نہيں ديتا _

۲۹۸

۱۱ _ باوجود اس كے كہ كتاب اور پيامبر موعود كى خصوصيات قرآن كريم اور پيامبر اسلام (ص) سے بالكل مطابقت ركھتى تھيں يہودى كافر ہوگئے_فلما جاء هم ما عرفوا كفروا به

۱۲ _ اللہ تعالى نے پيامبر اسلام (ص) اور قرآن كے كافر يہوديوں كو اپنى رحمت سے دور اور اپنى لعنت كا مستحق قرا رديا ہے _فلعنة الله على الكافرين

۳ ۱ _ عناد ركھنے والے اور حق كو قبول نہ كرنے والے كافر، اللہ تعالى كى لعنت كے مستحق ہيں _فلعنة الله على الكافرين

۱۴ _ وہ لوگ جو عناد اور ضد كى وجہ سے پيامبر اسلام (ص) اور قرآن كا كفر اختيار كرتے ہيں ان پر لعنت اور نفرين كرنا جائز ہے _فلعنة الله على الكافرين

۱۵_ امام صادقعليه‌السلام سے اللہ تعالى كے اس كلام ( و كانوا من قبل يستفتحون على الذين كفروا كے بارے ميں روايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا''كانت اليهود تجد فى كتابها ان مهاجر محمد(ص) ما بين عير و أُحد فخرجوا يطلبون الموضع فاتخذوا بأرض المدينة الاموال فلما كثرت اموالهم بلغ تبع فغزاهم فخلّف حييّن الاوس والخزرج و كانت اليهود تقول لهم اما لو قد بعث محمد ليخرجنكم من ديارنا و اموالنا فلما بعث الله عزوجل محمداً آمنت به الانصار و كفرت به اليهود وهوقول الله عزوجل و كانوا من قبل يستفتحون على الذين كفروا فلما جاء هم ما عرفوا كفروا به فلعنة الله على الكافرين (۱) يہوديوں نے اپنى آسمانى كتابوں ميں پڑھا تھا كہ حضرت محمد(ص) كى ہجرت كا مقام عير اور احد پہاڑ كے مابين ہے لہذا اس مقام كى تلاش ميں اپنى جگہ سے نكلے اسكے بعد مدينہ ميں سكونت اختيار كى اور بہت زيادہ ا موال اكٹھے كيئے _ يہ خبر جب '' تُبَّع'' كو ملى تو اس نے ان سے جنگ كى اس كے نتيجے ميں دو قبيلے رہ گئے ايك اوس اور دوسرا خزرج پس يہودى ان (اوس و خزرج ) سے كہتے تھے : جب محمد (ص) مبعوث ہوں گے تو تم كو ہمارے گھروں او ر اموال سے نكال باہر كريں گے_ پس اللہ تعالى نے جب آنحضرت (ص) كو مبعوث فرمايا تو انصار( اوس و خزرج) آپ (ص) پر ايمان لے آئے اور يہوديوں نے كفر اختيار كيا پس قول خداوندى يہى ہے _ وہ لوگ (يہودي) پيامبر(ص) كى بعثت سے كفار پر كاميابى كے وعدہ كو ديكھ رہے تھے پس جب وہ كتاب جس كى ( پہلے سے ) معرفت ركھتے تھے ان كے پاس آئي تو اسكے كافرہوگئے پس اللہ تعالى كى لعنت ہو كافروں پر _

____________________

۱) كافى ج/۸ ص ۳۰۸ ح ۴۸۱ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۱۰۰ ح ۲۷۹_

۲۹۹

احكام:۱۴

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) تورات ميں ۹

تورات: تورات كى بشارتيں ۹; تورات كى تصديق ۲; تورات كى تعليمات ۹; صدر اسلام ميں تورات ۴; تورات كے وحى ہونے كے دلائل ۲،۳

خدا تعالى : خدا تعالى كى لعنت ۱۲،۱۳

رحمت : رحمت سے محروم افراد ۱۲

روايت:۱۵

قرآن كريم : قرآن كى قدر ومنزلت ۱; قرآن كريم كى عظمت ۱; قرآن كريم تورات ميں ۹; قرآن كريم اور تورات ۲،۳; قرآن كريم اور وحى ۱; قرآن كريم كى خصوصيات ۱

كفار : حق كو قبول نہ كرنے والے كفار پر لعنت ۱۳،۱۴

كفر(انكار): قرآن كے كفر كے نتائج ۱۲،۱۴; پيامبر اسلام (ص) كے كفر كے نتائج ۱۲،۱۴; قرآن كا كفر ۱۱; پيامبر اسلام (ص) كا كفر ۱۱،۱۵

لعنت: جائز لعنت ۱۴; جن لوگوں پر لعنت ہوئي ۱۲،۱۳

مدينہ كے يہود: مدينہ كے يہوديوں كى مشكلات ۸

يہود: يہوديوں كى آرزوئيں ۷; يہوديوں كى آگاہى ۵; يہوديوں كا انتظار۶; يہوديوں كى كاميابى ۷; يہوديوں كا كفر ۱۱،۱۵; كافر يہوديوں پر لعنت ۱۲; يہوديوں كى محروميت ۱۲; قبل از اسلام يہود ۷، ۸; يہود اور پيامبراسلام (ص) كى بعثت ۱۰; يہود اور قرآن ۵،۶،۱۱; يہود اور پيامبر اسلام (ص) ۶،۱۱; يہود اور پيامبر اسلام (ص) كى نبوت ۵; يہود اور نزول قرآن ۱۰

۳۰۰

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785