تفسير راہنما جلد ۱

 تفسير راہنما 7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 785

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 785 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 201068 / ڈاؤنلوڈ: 5794
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

كہ عوام سے باطل خيالات كو اكھاڑ پھينكيں تا كہ ان ميں ايمان كى راہيں فراہم ہوسكے_

۱۳ _ دينى حقائق تك پہنچنے كے لئے لوگوں كو حدسيات اور گمان سے روكنا ان ميں ايمان كا راستہ ہمواركرنے كى بنيادى شرط ہے _أفتطمعون ان يؤمنوا لكم ان هم الا يظنون

يہ جملہ''ان ہم الا يظنون'' بھى ما قبل جملوں كى طرح يہوديوں كے ايمان نہ لانے كے علل و اسباب بيان كررہاہے _ پس يہ جملہ اس مفہوم كو پہنچا رہاہے كہ جب تك لوگ دينى حقائق تك پہنچنے كے لئے حدسيات اور گمان پر عمل پيرا رہيں گے ان سے ايمان كى توقع كرنا بے جاہے_ يہ دعوت دينے والوں كى ذمہ دارى ہے كہ ان كو اس روش سے باز ركھيں تا كہ ان ميں حقيقى ايمان كى بنياديں فراہم ہوجائيں _

انسان: انسانوں كى ذمہ دارى ۸

ايمان: ايمان كى راہيں ہموار كرنا ۱۲،۱۳

بے جا توقعات: ۶،۷

تفسير بالرائے : تفسير بالرائے سے اجتناب ۱۱

تورات: تورات پر جھوٹ باندھنا ۴; تورات كى تعليمات سے جہالت ۳

دين: دين سے شبہات دور كرنے كى اہميت ۱۲; دين كى حفاظت ۱۲

شناخت: شناخت ميں گمان اور ظن۹

عقيدہ: عقيدہ ميں گمان ۷،۱۳

علمائے يہود: علمائے يہود كى دشمنى ۱

كتب سماوي: كتب سماوى كى تعليمات ۱۰; كتب سماوى كى تفسير ۱۱; كتب سماوى كا پاك و مبرا ہونا ۱۰; كتب سماوى كے فہم و ادراك كى روش ۹; كتب سماوى كا فہم و ادراك۸

يہود: يہودى عوام كى ناخواندگى ۲،۶; يہودى عوام كى جہالت ۳،۶; يہودى عوام كا خيال پر داز ہونا ۵ ، ۷; يہودى معاشرے كے طبقات۱; يہودى عوام كا عقيدہ ۴،۵،۶،۷; يہودى عوام ۱; يہودى عوام او ر تورات ۳،۴،۶; يہودى عوام اور آسمانى كتابيں ۴; صدر اسلام كے يہود ۱

۲۶۱

فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتَابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَذَا مِنْ عِندِ اللّهِ لِيَشْتَرُواْ بِهِ ثَمَناً قَلِيلاً فَوَيْلٌ لَّهُم مِّمَّا كَتَبَتْ أَيْدِيهِمْ وَوَيْلٌ لَّهُمْ مِّمَّا يَكْسِبُونَ ( ۷۹ )

وائے ہوان لوگوں پرجو اپنے ہاتھ سے كتاب لكھ كر يہ كہتے ہيں كہ يہ خدا كى طرف سے ہے تا كہ اسے تھوڑےدام ميں بيچ ليں _ان كے لئے اس تحرير پربھى عذاب ہےاور اس كى كمائي پر بھى (۷۹)

۱ _ مختلف افكار و نظريات كو اللہ كى كتاب اور دينى قوانين كا عنوان دے كر لكھنا جرم، گناہ كبيرہ اور عذاب الہى كا باعث ہے_فويل للذين يكتبون فويل لهم مما كتبت ايديهم

'' ويل'' وہ لفظ ہے كہ انسان جب عذاب ميں مبتلا ہوتاہے تو زبان پر جارى كرتاہے _ بنابريں ''فويل للذين ...'' سے مراد بدعت ايجاد كرنے والوں كا عذاب ميں مبتلا ہونا ہے_

۲ _ مختلف افكار و نظريات كو آسمانى كتاب يا فرامين الہى كا عنوان دے كر نشر و اشاعت كرنا حرام، گناہ كبيرہ اور عذاب الہى كا موجب ہے _فويل للذين ...ثم يقولون هذامن عند الله

۳ _ اپنے ذاتى نظريات اور افكار كو آسمانى كتاب كا عنوان دے كر نشر و اشاعت كرنا تحرير كرنے كى نسبت شديد طور پر حرام ہے _ثم يقولون هذا من عندالله يہ جملہ ''فويل للذين ...'' اپنى خيال بافيوں كو آسمانى كتاب كا عنوان دے كر لكھنے كى حرمت كو بيان كررہاہے جبكہ جملہ'' يقولون ...'' اس كى نشر و اشاعت كى حرمت كو بيان كررہاہے_ دوسرا جملہ جو '' ثم'' كے ساتھ بيان ہوا ہے يہاں تراخى رتبہ كے لئے ہے نہ كہ تراخى زمانى كے لئے اور يہ اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ ان امور كى نشر و اشاعت لكھنے كى نسبت زيادہ شديد طور پر حرام ہے_

۴ _ عامة الناس كا دين اور آسمانى كتابوں كے بارے ميں خيال بافيوں كا شكار ہونا علمائے سوء كے كردار اور تحريف كے عمل كا نتيجہ ہے _و منهم اميون فويل للذين يكتبون الكتاب بايديهم

ما قبل آيت جو لوگوں كى آسمانى كتاب كے بارے ميں جہالت كے عنوان سے تھى اس پر جملہ ''فويل للذين ...'' كى تفريع گويا يہ معنى دے رہى ہے كہ بدكردار اور تحريف كرنے والے علماء كا عوام كى جہالت اور خرافات كى طرف رجحانات

۲۶۲

ميں بہت اہم كردار ہے_

۵ _ كچھ يہودى علماء عوام كے سامنے اپنى خيال بافيوں اور خرافات كو اللہ تعالى كى جانب سے آنے والے حقائق ( معارف اور احكام و غيرہ) كے طور پر پيش كرتے تھے_ فويل للذين يكتبون الكتاب بايديهم ثم يقولون هذا من عند الله ''بايدھم _ اپنے ہاتھوں سے '' سے يہ جملہ اس بات پر تاكيد ہے كہ علمائے يہود كتاب الہى كے عنوان سے جو كچھ لكھتے تھے وہ ان كى اپنى انشاء پردازياں ہوتى تھيں _ ان جملوں كى طرح ''يقولون بافواہھم'' اور ''نظرتہ بعيني'' و غيرہ و غيرہ

۶_ علمائے يہود كا اپنے خودساختہ افكار و نظريات كو آسمانى كتاب كے طور پر پيش كرنے كا مقصد دنياوى متاع ( مال ، رياست، جاہ و جلال و غيرہ) كا حصول تھا_ليشتروا به ثمناً قليلاً

۷ _ يہودى عوام اپنے علماء كى تحريفات اور بدعتوں كے خريدار تھے_ليشتروا به ثمناً قليلاً

۸ _ بعض يہودى علماء دين بنانے والے اور بدعت ايجاد كرنے والے افراد تھے_فويل للذين يكتبون الكتاب بايديهم

۹ _ دين ساز اور بدعت ايجاد كرنے والے يہودى علماء عذاب الہى سے دوچار ہوں گے _فويل للذين يكتبون الكتاب فويل لهم مما كتبت ايديهم

۱۰ _ تحريف كرنے والے اور بدعت ايجاد كرنے والے يہودى علماء اپنے عوام كى گمراہى كى راہيں ہموار كرنے والے تھے_ثم يقولون هذا من عند الله ليشتروا به ثمناً قليلاً

۱۱ _ دين سازى اور بدعتوں سے حاصل ہونے والى درآمد حرام اور عذاب الہى كا موجب ہے_وويل لهم مما يكسبون ''مما يكسبون'' ميں موجود ''ما'' موصولہ ممكن ہے اس درآمد كى طرف اشارہ ہو جس كا ذكر اس عبارت ميں ہے ''ليشتروا به ثمناً قليلاً '' اور يہ بھى ممكن ہے كہ اس سے مطلقاً ناپسنديدہ اعمال و كردار مراد ہو ، مذكورہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بناپر ہے_

۱۲ _ بدعتيں ايجاد كركے يا دين سازى كے عمل سے جتنى بھى كمائي حاصل كى جائے اور جس قدر بھى زيادہ ہو انتہائي ناچيز اور بے قيمت ہے_ليشتروا به ثمنا قليلاً ظاہر يہ ہے كہ ''قليلاً'' ، ''ثمناً'' كے لئے توضيحى صفت ہے پس ثمناً قليلاً كا معنى يہ ہے كہ يہ قيمت جو دين سازى كے مقابل حاصل كى جائے ناچيز ہے اگر چہ ظاہراً يہ قيمت بہت زيادہ ہى ہو_

۱۳ _ بدعت ايجاد كرنے والوں اور دين ساز افراد كے لئے محرك اور ترغيب ،مادى اور دنياوى مفادات كى

۲۶۳

كشش ہے_ليشتروا به ثمناً قليلاً

۱۴ _ حرام كاموں كے مقابل حاصل ہونے والى كمائي يا اموال حرام ہيں _و ويل لهم مما يكسبون

۱۵ _ زمانہ بعثت ميں كتاب اور كتابت كا فن موجود تھا_يكتبون الكتاب بايديهم

۱۶ _و قيل كتابتهم بايديهم انهم عمدوا الى التوراة و حرفوا صفة النبي(ص) ليوقعوا الشك بذلك للمستضعفين من اليهود و هو المروى عن ابى جعفر عليه‌السلام ...(۱) امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہ '' علمائے يہود نے اپنے ہاتھوں سے جان بوجھ كر تو رات ميں پيامبر (ص) كى لكھى ہوئي صفات كو بدل ڈالا تا كہ اسطرح يہوديوں ميں سے (جو فكرى طور پر ) مستضعف تھے ان افراد كو شك ميں ڈال ديں _

۱۷_ پيامبر اسلام (ص) سے ''فويل لھم مما كتبت ايديھم''كے بارے ميں روايت ہے آپ (ص) نے ارشاد فرمايا''الويل جبل فى النار وهو الذى انزل فى اليهود لانهم حرفوا التوراة زادوا فيها ما احبوا و محوا منها ما يكرهون و محوا اسم محمد(ص) من التوراة '' (۲) ''ويل''جہنم ميں ايك پہاڑ ہے جو (قرآن كى آيتوں ميں ) يہوديوں كے لئے نازل ہوا ہے كيونكہ انہوں نے تورات ميں ايسے تحريف كى كہ جو چاہا اضافہ كيا اور جس كو ناپسند كيا اس كو مٹا ديا اور انہوں نے تورات ميں سے محمد(ص) كے نام كو مٹا ديا _

احكام: ۲،۳،۱۱،۱۴

اللہ تعالى : اللہ تعالى كے عذاب ۱ ، ۲ ، ۹

بدعت: بدعت كے نتائج ۱،۲;بدعت كا جرم ۱; بدعت كا حرام ہونا ۲،۳ ; بدعت كا عذاب ۱،۲; بدعت كا گناہ ۱،۲

بدعت ايجاد كرنے والے: بدعت ايجاد كرنے والوں كى دنياطلبى ۱۳

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) تورات ميں ۱۶،۱۷

تحريف: تحريف كے نتائج ۴

تورات: تورات ميں تحريف ۱۷; تورات كى تعليمات ۱۶

____________________

۱) مجمع البيان ج/ ۱ ص ۲۹۲ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۹۳ ح ۲۵۶_

۲) الدرالمنثور ج/ ۱ ص ۲۰۱_

۲۶۴

جہنم:جہنم كا ويل ۱۷

دنياطلبي: دنياطلبى كے نتائج ۶،۱۳

دين: دين كو پہنچنے والے آسيب كى شناخت ۴; دين كے بارے ميں لوگوں كى خيال بافياں ۴

دين ساز افراد: ۵،۶،۸،۹

دين سازى : دين سازى كا جرم ۱; دين سازى كا حرام ہونا ۳; دين سازى كا گناہ ۲

روايت: ۱۶،۱۷

عذاب: اہل عذاب ۹; عذاب كے موجبات ۱،۲،۹، ۱۱

علماء : برے اور بدكار علماء كا بنيادى كردار ۴

كتاب: كتاب كى تاريخ ۱۵

كتابت: صدر اسلام ميں كتابت ۱۵

كسب (كمائي): بدعت كے ذريعے كسب كرنا ۱۱،۱۲; دين سازى كے ذريعے كسب كرنا ۱۱،۱۲; محرمات كے ذريعے كسب كرنا ۱۴; بے قيمت كسب ۱۲; حرام كسب ۱۱،۱۴

گناہان كبيرہ : ۱،۲

محرمات: ۲،۱۱،۱۴ محرمات كے مختلف مراحل و درجے ۳

يہودي: يہودى عوام كى بصيرت ۷; يہوديوں كى گمراہى كى زمين فراہم ہونا ۱۰; يہوديوں ميں بدعت ايجاد كرنے والوں كى سزا اور انجام ۹

يہودى علماء : علمائے يہود كا بدعت ايجاد كرنا ۵،۶،۷،۸،۱۰; علمائے يہود كى بصيرت ۵; علمائے يہود كى تحريف كا عمل ۵،۷،۱۰; علمائے يہود كى دنياطلبى ۶; علمائے يہود كى دين سازى ۵،۶،۸،۹; علماء يہود كى جاہ طلبى ۶; علمائے يہودى كا شبہات ايجاد كرنا ۱۶; علمائے يہود اور پيامبر اسلام (ص) ۱۶; علمائے يہود كا كردار۱۰

۲۶۵

وَقَالُواْ لَن تَمَسَّنَا النَّارُ إِلاَّ أَيَّاماً مَّعْدُودَةً قُلْ أَتَّخَذْتُمْ عِندَ اللّهِ عَهْدًا فَلَن يُخْلِفَ اللّهُ عَهْدَهُ أَمْ تَقُولُونَ عَلَى اللّهِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ ( ۸۰ )

يہ كہتےہيں كہ ہميں آتش جہنم چند دن كےعلاوہ چھو بھى نہيں سكتى _ ان سے پوچھئےكہ كيا تم نے اللہ سے كوئي عہد لے ليا ہےجس كى وہ مخالفت نہيں كرسكتا يا اسكےخلاف جہالت كى باتيں كررہے ہو(۸۰)

۱_ يہوديوں كے دينى عقائد ميں سے تھا كہ گناہگار يہود آتش جہنم ميں سوائے چند محدود ايام كے مبتلا نہ ہوں گے _

و قالوا لن تمسنا النار الا اياما معدودة

''معدوة'' كا معنى ہے ''گنا گيا '' اور يہناچيزيا كم ہونے كا كنايہ ہے _ واضح ہے كہ يہ (باطل) گمان گناہگار يہوديوں كے بارے ميں ہے _ اس مطلب كى مابعد والى آيت تائيد كرتى ہے (بلى من كسب ...) اسى لئے مذكورہ مطلب ميں '' گناہگار'' كا لفظ استعمال كيا گيا ہے_

۲ _ عذاب قيامت كے بارے ميں يہوديوں كا نظريہ (يہوديوں كو فقط چند روز كا عذاب ہوگا) يہ علمائے يہود كى بدعتوں ميں سے تھا_فويل للذين يكتبون الكتاب و قالوا لن تمسنا النار الا اياماً معدودة

جملہ'' و قالوا ...'' علاوہ بر اس كے كہ '' و قد كان فريق'' آيت ۷۵ پر عطف ہے آيت ۷۸ كے '' اماني'' كا بھى مصداق ہے اسى طرح آيت ۷۹ ميں ''الكتاب'' كا بھى مصداق ہے_مذكورہ بالا مفہوم آخرى مطلب كى بناپر ہے _

۳ _ گناہگار يہوديوں كو قيامت ميں فقط تھوڑا سا عذاب ہونا يہ يہودى عوام كے باطل اور خام خيالات ميں سے ہے_

لا يعلمون الكتاب الا امانى و قالوا لن تمسنا النار الا اياما معدودة اس مفہوم ميں جملہ '' قالوا ...'' آيت ۷۸ ميں ''اماني'' كا مصداق ہے _

۴ _ يہودى عوام خود خواہ، مغرور اور احساس برترى كا شكار ہيں _و قالوا لن تمسنا النار الا اياماً معدودة

۵ _ يہود قيامت پر اعتقاد ركھتے ہيں اور اس بات پر كہ گناہگار آتش جہنم ميں مبتلا ہوں گے _و قالوا لن تمسنا النار الا اياماً معدودة

۶ _ يہوديوں كا باطل نظريہ ( يہوديوں كو فقط چند دن عذاب ہوگا)ان كو اسلام پر ايمان لانے سے روكنے والا ہے _

أفتطمعون ان يومنوا لكم و قالوا لن تمسنا النار الا اياما معدودة جملہ''و قالوا ...'' آيت ۷۵ كے اس جملہ ''و قد كان فريق ...'' پر عطف ہے جو اس امر كى حكايت كررہاہے كہ اس طرح كا باطل گمان يہوديوں كے ايمان لانے ميں ركاوٹ ہے _

۲۶۶

۷ _ قيامت كے بارے ميں يہوديوں كے نادرست عقيدہ (يہوديوں كو فقط چند روز عذاب ہوگا) پر توجہ ان كے ايمان لانے كى اميد كے منقطع ہونے كا سبب ہے _أفتطمعون ان يومنوا لكم و قالوا لن تمسنا النار الا اياماً معدودة

۸ _ لوگوں ميں ايمان كى زمين ہموار كرنے كى بنيادى شرط يہ ہے كہ قيامت كے بارے ميں باطل خيالات كو جڑ سے اكھاڑ پھينكاجائے_أفتطمعون ان يومنوا لكم و قالوا لن تمسنا النار الا اياما معدودة

۹_ اللہ تعالى نے ہرگز يہوديوں كو كم عذاب دينے كى ضمانت نہيں دى اور نہ ہى اس بارے ميں كوئي عہد و پيمان باندھاہے_اتخذتم عند الله عهداً '' اتخذتم'' ميں ہمزہء استفہام انكار ابطالى كيلئے ہے يعنى اس طرح كا عہد و پيمان تم خدا كے ہاں نہيں ركھتے_

۱۰_ اللہ تعالى اپنے عہد و پيمان كو ہرگز نہيں توڑے گا _فلن يخلف الله عهده اس جملہ ميں '' فائ'' فصيحہ ہے جو ايك شرط مقدر كى حكايت كررہى ہے گويا مطلب يوں ہے ''اتخذتم عند اللہ عہد اً فلن يخلف اللہ عہدہ''

۱۱ _ اللہ تعالى جو پيامبر اكرم (ص) كو تعليم دينے والا ہے بتارہاہے كہ باطل دعووں كا جواب كيسے دو اور اس كے لئے دليل كيسے لاؤ _قل اتخذتم عند الله عهداً ام تقولون على الله ما لا تعلمون يہ مفہوم '' قل'' سے استفادہ كيا گيا ہے _

۱۲ _ يہوديوں كى اللہ تعالى كو دى گئي جھوٹى نسبتوں ميں سے ايك يہ تھى كہ قيامت كے دن يہوديوں كو چند دن سے زيادہ عذاب نہ ہوگا_و قالوا لن تمسنا النار الا اياماً معدودة ام تقولون على الله ما لا تعلمون

۱۳ _ اللہ تعالى كى طرف كسى بھى چيز ( حكم، كلام و غيرہ) كى نسبت دينے سے اجتناب كرناچاہيئے اس صورت ميں جب اس نسبت كا علم اور يقين نہ ہو_ام تقولون على الله ما لا تعلمون

۱۴ _ اللہ تعالى كى طرف نسبت دينے كا واحد طريق اللہ تعالى كے حكم يا كلام كا علم و يقين ہونا ہے _ام تقولون على الله ما لا تعلمون

۱۵_ كسى حكم يا كلام كى نسبت اللہ تعالى كى طرف دينا جبكہ اسے پرودرگار نے نہ فرمايا ہو تو يہ نسبت جھوٹى اور ايك بے جا عمل ہے _

اتخذتم عند الله عهداً ام تقولون على الله ما لاتعلمون مذكورہ مفہوم ان دو جملوں '' اتخذتم عند اللہ عہداً '' اور ''ام تقولون على اللہ ...''كے باہم ارتباط سے نكلتاہے يعنى يہ كہ جس كلام يا حكم كى نسبت اللہ تعالى كى طرف ديتے ہويہ ا س صورت ميں درست ہے كہ يہ اللہ تعالى نے بيان فرمايا ہو ورنہ جھوٹى نسبت ہے _

۲۶۷

۱۶ _ مكتب الہى سے فقط منسوب ہوجانا ہى آتش جہنم سے بچنے كے لئے كافى نہيں ہوگا _

و قالوا لن تمسنا النار الا اياماً معدودة قل اتخذتم عند الله عهداً

استدلال كرنا : استدلال قائم كرنے كى روش كى تعليم ۱۱

اللہ تعالى : كسى حكم كى نسبت اللہ تعالى كو دينا ۱۵; اللہ تعالى كى طرف كسى حكم كى نسبت دينے كى شرائط ۱۴; عہد الہى كى وفا۱۰

ايمان: ايمان اجاگر كرنے كے لئے راہ ہموار كرنا۸

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كا معلم ۱۱

جہنم: آتش جہنم ۱،۵،۱۶; جہنم سے بچاؤ۱۶

جھوٹ: اللہ تعالى پر جھوٹ باندھنے سے اجتناب ۱۳

اللہ تعالى پر جھوٹ باندھنا ۱۲،۱۵

دين داري: دين دارى كى شرائط ۱۶

شبہات: شبہات كے جوابات دينے كى روش ۱۱

عقيدہ: باطل عقيدہ كے نتائج ۶; باطل عقيدہ۷

باطل عقيدہ سے نبرد آزمائي ۸

علماء يہود: علماء يہود كا بدعت ايجاد كرنا ۲

عمل: ناپسنديدہ عمل ۱۵

يہود: يہوديوں كى افترا پردازياں ۱۲; يہوديوں كا تكبر ۴; يہوديوں كى صفات۴; يہوديوں كے لئے اخروى عذاب۱،۲،۳،۶،۷،۱۲;يہوديوں كےلئے عذاب ۹; يہوديوں كا باطل عقيدہ ۷; يہودى عوام كا عقيدہ ۳; يہوديوں كا عقيدہ ۱،۲;يہوديوں كا جہنم پر عقيدہ۵; يہوديوں كا قيامت پر عقيدہ ۵; آخرت كے عذاب پر يہوديوں كا عقيدہ۵; يہودى عوام اور آخرت كا عذاب ۳; اللہ تعالى كا يہوديوں سے عہد۹; يہوديوں كے اسلام قبول كرنے ميں ركاوٹيں ۶،۷; يہوديوں كے ايمان لانے ميں ركاوٹيں ۶; يہوديوں كے اسلام لانے پر مايوسى ۷

۲۶۸

بَلَى مَن كَسَبَ سَيِّئَةً وَأَحَاطَتْ بِهِ خَطِيئَتُهُ فَأُوْلَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ( ۸۱ )

يقيناً جس نےكوئي برائي حاصل كى اور اسكيغلطى نے اسے گھير ليا وہ لوگ اہل جہنمميں اور وہيں ہميشہ رہنے والے ہيں (۸۱)

۱_ يہودى گناہگارلوگ باقى گناہگاروں كى طرح اپنے استحقاق اوراندازے كے مطابق آتش جہنم ميں مبتلا ہوں گے_

لن تمسنا النار الا اياما معدودة بلي

'' بلى _ ہاں يوں نہيں ہے'' يہ حرف جواب ہے جو ايك دعوى كى رد كے طور پر آياہے يہ '' لن تمسنا النار الا اياما معدودة'' كے دعوى كى رد كے طور پر آياہے_

۲ _ انسانوں كى مختلف نسليں اور قبائل اپنے گناہوں كى سزا كے مقابل ايك دوسرے پر كوئي امتياز نہيں ركھتے_

لن تمسنا النار الا اياما معدودة بلي

۳ _ اللہ تعالى نے يہوديوں كو كم عذاب دينے كى ہرگز ضمانت نہيں دى بلكہ اس صورت ميں كہ گناہ نے ان كا احاطہ كرليا ہو ان كو ہميشہ كے لئے آتش جہنم ميں ڈالے گا_

اتخذتم عند الله عهداً بلى من كسب سيئة هم فيها خالدون

۴ _ ايسے گناہگار جن كے تمام وجود كو گناہوں نے گھير ركھا ہے ہميشہ كے لئے آتش جہنم ميں ڈال ديئے جائيں گے _

من كسب سيئة و احاطت به خطيئته فاولئك اصحاب النار هم فيها خالدون

''سيئة'' اور ''خطيئتہ'' دونوں كا معنى برائي اور گناہ ہے_

۵ _گناہ پر مصر رہنا اس بات كا موجب ہوتاہے كہ گناہ انسان كے سارے وجود كو گھير ليتے ہيں _

من كسب سيئة و احاطت به خطيئته

اگر فقط گناہ كا ارتكاب انسان پر خطيئة ( گناہ) كے احاطہ كا باعث ہوتا تو يہ جملہ ''احاطت ...'' استعمال نہ كيا جاتا _ پس يہ احتمال قوى ہو جاتاہے كہ گناہوں كا احاطہ اس وقت ہوتاہے جب گناہوں ميں اصرار و تكرار ہو_

۶ _ پيامبر اسلام (ص) اور اسلام كے بارے ميں كفر ( انكار) انسان كے دوزخ ميں گرنے اور وہاں ہميشہ رہنے كا باعث ہوگا_أفتطمعون ان يومنوا لكم من كسب سيئة هم فيها خالدون

۲۶۹

مورد بحث آيہ مجيدہ ( من كسب ...)، گذشتہ آيات كے لئے قضيہ كلى يا كبرى ہے جبكہ گذشتہ آيات اس قضيہ كا قضيہ صغرى ہيں _ پس پيامبر اسلام(ص) اور اسلام كا كفر جو اس جملہ ''أفتطمعون ان يومنوا لكم'' (آيت ۷۵)سے سمجھ ميں آتاہے، يہ كفر ''سيئة'' كے مصاديق ميں سے ہے اور اس پر اصرار و تكرار ''احاطہ خطيئة'' كا مصداق ہوگا_

۷ _ پيامبر اسلام (ص) كى رسالت كے انكار كى صورت ميں يہود ہميشہ كے لئے آتش جہنم ميں جائيں گے _

أفتطمعون ان يومنوا لكم من كسب سيئة هم فيها خالدون

۸ _ بدعت ايجاد كرنا اور دين سازي، ان سيئات ميں سے ہيں كہ جو توبہ نہ كرنے كى صورت ميں جہنم ميں ہميشہ كے عذاب كا باعث ہوں گے _فويل للذين يكتبون الكتاب من كسب سيئة هم فيها خالدون

'' فويل للذين ...'' كى دليل سے '' سيئة'' كے مورد نظر مصاديق ميں سے ايك بدعت كا ايجاد كرناہے اور اس كا اصرار اور تكرار بدعت ايجاد كرنے والے پر خطيئة كے احاطہ كا موجب بنتاہے_

۹_دوزخ ايك ابدى مقام ہے _هم فيها خالدون

۱۰_ ابن ابى عمير كہتے ہيں ميں نے امام كاظمعليه‌السلام سے سناكہ آپعليه‌السلام نے فرمايا''لا يخلّد الله فى النار الا اهل الكفر والجحود و اهل الضلال والشرك'' (۱) اللہ تعالى كفار، معاندين ، گمراہوں اور مشركوں كے علاوہ كسى اور كو ہميشہ كے لئے جہنم ميں نہيں ڈالے گا_

اللہ تعالى : اللہ تعالى كے عذاب ۳

بدعت: بدعت كى اخروى سزا ۸; بدعت كا گناہ ۸

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كو جھٹلانے كے نتائج۷

جرائم: جرائم كى سزاؤں كے ساتھ نسبت ۱

جہنم: آتش جہنم ۱،۳،۶،۷; جہنم ميں ہميشہ رہنے والے ۱۰; جہنم كى ہميشگى ۹; جہنم ميں ہميشگى كے اسباب ۳،۴،۶،۷،۱۸; جہنم كے موجبات ۶

خطيئة ( گناہ): خطيئة سے مراد۱۰

____________________

۱) توحيد صدوق ص ۴۰۷ ح ۶ ب ۶۳ ، نورالثقلين ج/۱ ص ۹۴ ح ۲۵۹_

۲۷۰

روايت: ۱۰

سزائيں : سزاؤں كا نظام ۲

سيئة: سيئة سے مراد ۱۰; سيئة كے موارد ۸

عذاب: اہل عذاب ۱،۴; عذاب كے موجبات ۱،۳،۴ ،۶،۸

كفر: پيامبر اسلام (ص) كے بارے ميں كفر اختيار كرنے كي سزا و انجام

گناہ : گنا ہ پر اصرار و تكرار كے نتائج ۵; گناہ كے نتائج ۳،۴; گناہ كا انسان پر احاطہ ۳،۴،۵

گناہگار: گناہگاروں كا اخروى عذاب۱; گناہگاروں كا انجام و سزا ۲

يہود: يہوديوں كااخروى عذاب ۱،۳; يہودى گناہگاروں كى سزا ۱،۳; يہودى كافروں كى سزا ۷

وَالَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ أُولَئِكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ( ۸۲ )

اور جوايمان لائے اورانهوں نے نيك عمل كئے ده اہل جنت ہيں اور دہيں ہميشه رہنے والے ہيں _

۱ _ وہ لوگ جو پيامبر اسلام (ص) پر ايمان لائے اور انہوں نے اعمال صالح انجام ديئے وہ اہل بہشت ہيں اور اس ميں ہميشہ رہيں گے _والذين آمنوا و عملوا الصالحات اولئك اصحاب الجنة هم فيها خالدون

آيت ۷۵ (أفتطمعون ان يومنوا لكم) كے قرينہ سے يہاں ايمان سے مراد پيامبر اسلام (ص) پر ايمان ہے _

۲ _ ايمان عمل صالح كے بغير اور عمل صالح بغير ايمان كے اسكا اجر (بہشت ميں ہميشہ رہنا ) نہيں ملے گا _

والذين آمنوا و عملوا الصالحات فيها خالدون

۳ _ بہشت ايك ابدى اور ہميشہ رہنے والا مقام ہے _هم فيها خالدون

۲۷۱

ايمان : ايمان عمل صالح كے بغير ۲

بہشت : بہشت كى ابديت ''ہميشگي'' ۳; بہشت ميں ہميشگى كے اسباب ۱،۲

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كے پيروكاروں كا اجر ۱

عمل صالح : عمل صالح كے نتائج ۱; عمل صالح بغير ايمان كے ۲

مؤمنين: مؤمنين كا اجر ۱

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَ بَنِي إِسْرَائِيلَ لاَ تَعْبُدُونَ إِلاَّ اللّهَ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَاناً وَذِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَقُولُواْ لِلنَّاسِ حُسْناً وَأَقِيمُواْ الصَّلوةََ وَآتُواْ الزَّكَوةَ ثُمَّ تَوَلَّيْتُمْ إِلاَّ قَلِيلاً مِّنكُمْ وَأَنتُم مِّعْرِضُونَ ( ۸۳ )

اس وقت كو ياد كرو جب ہم نے بنى اسرائيل سےعہد ليا كہ خبردار خدا كے علاوہ كسى كيعبادت نہ كرنا اور ماں باپ ، قرابتداروں ،يتيموں اور مسكينوں كے ساتھ اچھا برتاؤكرنا _لوگوں سے اچھى باتيں كرنا _ نازقائم كرنا _ زكوة اداكرنا _ ليكن اس كےبعد تم ميں سے چند كے علاوہ سب منحرفہوگئے اور تم لوگ تو بس اعراض كرنے والےہى ہو(۸۳)

۱_ اللہ تعالى كى طرف سے بنى اسرائيل كے ذمے كچھ عہد و پيمان تھے _و إذ أخذنا ميثاق بنى اسرائيل

۲ _ خدائے وحدہ لا شريك كى عبادت اور اس كے غير كى پوجا سے پرہيز كرنا بنى اسرائيل كے ساتھ خدا كے عہد و پيمان ميں سے تھا_و إذ أخذنا ميثاق بنى اسرائيل لا تعبدون الا الله

۳ _ خداوند متعال كے بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان ميں سے ايك يہ تھا كہ والدين ، قريبيوں ، يتيموں اور مسكينوں كے ساتھ احسان كريں _و بالوالدين احسانا و ذى القربى واليتامى و المساكين

''احساناً'' فعل محذوف ''تحسنون'' يا ''احسنوا'' كے لئے مفعول مطلق ہے _ جبكہ يہ كلمات ''ذى القربى و ...'' الوالدين پر عطف ہيں _

۲۷۲

۴ _ خدائے متعال كے بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان ميں سے ايك يہ تھا كہ لوگوں سے اچھا كلام كريں اور ان سے حسن سلوك كريں _و قولوا للناس حسنا

''حسنا'' مصدر ہے جو صفت ( حَسَناً _ اچھا) كے معنى ميں ہے _ يہ لفظ ممكن ہے مفعول مطلق كے لئے صفت واقع ہوا ہو اور اسكا قائم مقام ہو يعنى جملہ يوں ہو ''قولوا للناس قولاً حسناً'' لوگوں سے اچھا اور بہترين كلام كرو _ الميزان ميں ہے كہ يہ جملہ لوگوں سے حسن سلوك كے لئے كنايہ ہے _

۵_ عوام كے لئے نيك امور ( امر بہ معروف ، نيكيوں كى طرف ہدايت و غيرہ) كو بيان كرنا خداوند متعال كے بنى اسرائيل كے ساتھ معاہدوں ميں سے ايك تھا_و إذ أخذنا ميثاق بنى اسرائيل قولوا للناس حسنا

يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ ''حسناً'' ، ''قولوا'' كے لئے مفعول بہ ہو _ پس معنى يہ بنتاہے لوگوں كے لئے نيكيوں كو بيان كرو_

۶ _ خدائے متعال كے بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان ميں سے ايك يہ تھا كہ مختلف اقوام اور ملتوں كے ساتھ اچھا كلام اور حسن سلوك كريں _و قولوا للناس حسناً ''الناس'' سے مراد ممكن ہے يہودى عوام ہوں اور ممكن ہے دوسرى اقوام اور ملتيں ہوں _ مذكورہ مفہوم دوسرے احتمال كى بناپر ہے _

۷_ نماز قائم كرنا اورزكوة كى ادائيگى خداوند متعال كے بنى اسرائيل كے ساتھ كيئے گئے معاہدوں ميں سے تھا_

و إذ أخذنا ميثاق بنى اسرائيل و اقيموا الصلوة و آتو الزكوة

۸ _ بنى اسرائيل كا مكتب مختلف اعتقادي، معاشرتي، عبادتى اور اقتصادى پہلو ركھتا تھا_لا تعبدون الا الله و بالوالدين احسانا و آتواالزكوة

۹_ اللہ تعالى كا بنى اسرائيل سے عہد و پيمان لينے كا واقعہ ايك اچھا واقعہ اور ياد ركھنے كے لائق ہے_و إذ أخذنا ميثاق بنى اسرائيل 'اذ'' فعل'' اذكروا_ يا د كرو'' كے لئے مفعول ہے _ اللہ تعالى كا ياد كرنے كا حكم دينا اس بات كى علامت ہے كہ يہ موضوع ايك خاص اہميت ركھتاہے كہ جسے ياد ركھنا چاہيئے_

۱۰_ اللہ تعالى كى بندگى واجب اور اسكے غير كى پوجا سے اجتناب واجب ہے _لا تعبدون الا الله

جملہ '' لا تعبدون الا اللہ _ تم اللہ كے علاوہ كسى كى عبادت نہيں كرتے '' نہى ہے جو نفى كى صورت ميں آياہے بالفاظ ديگر خبر ہے جو انشاء كے مقام پر

۲۷۳

ہے گويا يہ كہ عبادت نہ كرو

۱۱ _ يكتا پرستى اور توحيد عبادى اديان الہى كے اہم ترين اصولوں ميں سے ہے _

و إذ أخذنا ميثاق بنى اسرائيل لا تعبدون الا الله

'' لا تعبدون الا اللہ '' كو دوسرے معاہدوں اور عہد و پيمان پر مقدم كرنا اس عہد و پيمان كى خاص اہميت كى خاطر ہے _

۱۲ _ انسانوں كا غير خدا كى پرستش كرنا ايك تعجب آور اور ايسا امر ہے جو متوقع نہيں ہے _لا تعبدون الا الله

جملہ انشائي '' غير خدا كى ہرگز عبادت نہ كرو'' كى جگہ اللہ تعالى نے جو جملہ خبريہ استعمال فرمايا كہ ''تم غير خدا كى عبادت نہيں كرتے '' يہ اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ خدا كى پرستش اور غير خدا كى پوجا سے اجتناب ايك ايسا انتہائي واضح فريضہ اور فطرت انسانى كے ساتھ گندھا ہوا ہے كہ اس سے نہى كرنے كى ضرورت نہيں اور اسكے برخلاف كى توقع ہى نہيں ہے _

۱۳ _ والدين ، يتيموں اور مساكين سے نيكى كرنا اہل ايمان كے اہم اور ضرورى فرائض ميں سے ہے _

و بالوالدين احساناً و ذى القربى و اليتامى والمساكين

آيہ مجيدہ ميں موجود فرامين اگر چہ خداوند متعال كے بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان كے طور پر بيان ہوئے ہيں ليكن قرآن حكيم ميں ان كا بيان اس بات كى دليل ہے كہ ان فرامين پر عمل كرنا تمام اہل ايمان كى ذمہ دارى ہے _

۱۴ _ اہل ايمان كى اہم ترين معاشرتى تكاليف ( ذمہ داريوں ) ميں سے والدين كے ساتھ نيكى و احسان كرنا ہے _

لا تعبدون الا الله و بالوالدين احسانا

يہ جو اللہ تعالى كى بندگى كے بعد والدين كے ساتھ نيكى كا ذكر ہواہے اس سے اسكى خاص اہميت كا پتہ چلتاہے _

۱۵ _ دوسروں پر نيكى و احسان كى نسبت والدين سے نيكى و احسان كہيں زيادہ اہم و برتر ہے _و بالوالدين احسانا

يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ ''والدين '' كو ''ذى القربى و ...'' پر مقدم كياگيا ہے اور ''احسانا'' كو آخرى معطوف '' مساكين'' كے بعد لانے كى بجائے '' والدين'' كے بعد ركھا گيا ہے _

۱۶ _ اہل ايمان كے فرائض ميں سے ہے كہ دوسروں حتى كافروں كے ساتھ بھى حسن سلوك كريں _و قولوا للناس حسنا ً ممكن ہے '' الناس'' سے مراد اسى قوم و ملت كے افراد ہوں جو '' قولوا'' ميں مخاطب ہيں اور ممكن ہے ديگر اقوام و ملل كے افراد ہوں _ مذكورہ مفہوم

۲۷۴

دوسرے احتمال كى بناپر ہے _

۱۷_ توحيد پرستى اور والدين، قرابتداروں ، يتيموں ،مساكين اور درماندہ افرادسے نيكى كرنا اچھے اعمال كے مصاديق ميں سے ہے _و عملوا الصالحات لا تعبدون الا الله وبالوالدين احسانا و المساكين يہ آيہ مجيدہ در حقيقت ما قبل آيت ميں موجود ''الصالحات'' كى تفسير اور اسكے بعض مصاديق كا ذكر ہے_

۱۸ _ لوگوں سے حسن سلوك ، نماز قائم كرنا اورزكوة كى ادائيگى اچھے اعمال كے مصاديق ميں سے ہے_

عملوا الصالحات ...وقولوا للناس حسناً و اقيموا الصلوة و آتوا الزكوة

۱۹ _ دينى تكاليف ( فرائض) اللہ تعالى كے انسانوں كے ساتھ عہد و پيمان ہيں _و إذ أخذنا ميثاق بنى اسرائيل و آتو الزكوة

۲۰ _ بنى اسرائيل كى اكثريت نے دينى تكاليف سے منہ موڑ كر الہى عہد و پيمان توڑ ديئے _ثم توليتم الا قليلاً منكم و انتم معرضون '' تولي'' اور '' اعراض'' كا معنى ہے روگردان ہونا ، منہ موڑنا اور اس سے مراد مخالفت و انحراف ہے _ جملہ '' و انتم معرضون، '' توليتم'' كے فاعل كے لئے حال ہے اور چونكہ اعراض اور تولى كا معنى ايك ہى ہے اس لئے حال مؤكد ہے جو بنى اسرائيل كى سخت مخالفت، نافرمانى اور انحراف كى حكايت كررہاہے_

۲۱ _ بنى اسرائيل ميں سے بہت كم افراد نے الہى عہد و پيمان كى وفا كى اور دينى تكاليف پر عمل كيا _

ثم توليتم الا قليلاً منكم

۲۲ _ بنى اسرائيل ميں سے كچھ افراد غير خدا كى پرستش كى طرف مائل ہوگئے اور انہوں نے والدين ، قرابتداروں ، يتيموں اور مسكينوں كے حقوق ضائع كرديئے _لا تعبدون الا الله و بالوالدين احساناً ثم توليتم الا قليلاً منكم

۲۳ _ بنى اسرائيل ميں سے سوائے كچھ افراد كے باقى سب نے لوگوں سے حسن سلوك نہ كيا ، نماز قائم نہ كى اورزكوة ادا نہ كى _و قولوا للناس حسناً و اقيموا الصلوة و آتو الزكوة ثم توليتم الا قليلاً منكم

۲۴ _ الہى عہد و پيمان كو توڑنا اور الہى فرامين كى مخالفت بنى اسرائيل كى عادت و روش تھي_و انتم معرضون

بعض مفسرين كے نزديك جملہ ''وانتم معرضون_ تم (عہد و پيمان سے ) منہ موڑے ہوئے ہو'' معترضہ ہے اور اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ بنى اسرائيل نے نہ صرف مذكورہ عہد و پيمان توڑے بلكہ عہد

۲۷۵

و پيمان توڑنا انكى عادت اور روش تھي_

۲۵ _عن جعفر بن محمد(ص) قال الله ''وقولوا للناس حسناً'' نزلت فى اهل الذمه (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے اللہ تعالى كے اس فرمان ''قولوا للناس حسناً '' كے بارے ميں روايت ہے كہ يہ اہل ذمہ كے بارے ميں نازل ہوئي ہے

۲۶ _ جابر نے امام باقرعليه‌السلام سے اللہ تعالى كے اس فرمان'' قولوا للناس حسناً'' كے بارے ميں روايت كى ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا ''قولوا للناس احسن ما تحبون ان يقال لكم (۲)

جس طرح تم چاہتے ہو كہ تم سے گفتگو كى جائے اس سے بہتر لوگوں سے كلام كرو _

۲۷ _ سدير صيرفى كہتے ہيں :قلت لابى عبدالله عليه‌السلام اطعم سائلاً لا اعرفه مسلماً؟ فقال نعم اعط من لا تعرفه بولاية و لاعداوة للحق ان الله عزوجل يقول وقولوا للناس حسناً و لا تطعم من نصب لشى من الحق او دعا الى شى من الباطل (۳) امام صادقعليه‌السلام سے ميں نے عرض كيا جس سائل كو ميں نہيں جانتا كہ مسلمان ہے يا نہيں تو كيا ميں اسكو كھانا كھلاؤں ؟ تو امامعليه‌السلام نے فرمايا ہاں جس كے بارے ميں تم نہيں جانتے كہ اہل ولايت ہے يا دشمن حق ہے تو اسكو كھانا كھلاؤ كيونكہ اللہ تعالى ارشاد فرماتاہے'' و قولوا للناس حسناً'' اور وہ جو حق كا دشمن ہے اور باطل كى دعوت ديتاہے تو اسكو كھانا مت كھلاؤ_

۲۸_ ابى ولاد حناط كہتے ہيں :سألت ابا عبدالله عن قول الله عزوجل '' و بالوالدين احسانا'' ما هذا الاحسان ؟ فقال الاحسان ان تحسن صحبتهما و ان لا تكلفهما ان يسألاك شيئاً مما يحتاجان اليه و ان كانا مستغنين (۴)

ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے اللہ تعالى كے اس فرمان ''وبالوالدين احساناً'' كے بارے ميں سوال كيا كہ يہ احسان كيا ہے ؟ تو آپعليه‌السلام نے فرمايا: احسان يہ ہے كہ ان كے ساتھ حسن سلوك كرو اور ان كو مجبور نہ كرو كہ وہ تم سے ايسى چيز مانگيں جس كى ان كو ضرورت ہے اگر چہ وہ بے نياز ہوں _

احكام: ۱۰

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۴۸ ح ۶۶ ، تفسيربرہان ج/۱ ص ۱۲۱ ح ۱۱_ ۲) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۴۸ ح ۶۳ ، تفسير برہان ج/ ۱ ص ۱۲۱ ح ۸_

۳) كافى ج/۴ ص ۱۳ ح /۱ ، تفسير برہان ج/ ۱ ص ۱۲۰ ح ۵_ ۴) كافى ج/ ۲ ص ۱۵۷ ح ۱ ، نورالثقلين ج/ ۳ ص ۱۴۸ ح ۱۲۹_

۲۷۶

اديان: اديان كا اہم ترين ركن۱۱

امر بہ معروف : امر بہ معروف كى اہميت ۵

امور: تعجب آور امور ۱۲

انسان: انسانوں كے ساتھ خدا تعالى كا عہد و پيمان۱۹

اہل ذمہ : اہل ذمہ سے ميل جول كى روش ۲۵

بنى اسرائيل: دين بنى اسرائيل كے پہلو ۱۸; بنى اسرائيل كا دين سے منہ موڑنا ۲۰; بنى اسرائيل كى اقليت ۲۱،۲۲،۲۳; بنى اسرائيل كى ا كثريت ۲۰،۲۳; بنى اسرائيل ميں امر بہ معروف ۵; بنى اسرائيل كا برا سلوك ۲۳; بنى اسرائيل اور والدين كے حقوق ۲۲; بنى اسرائيل اور زكوة ۲۳; بنى اسرائيل اور مساكين ۲۲; بنى اسرائيل اور نماز ۲۳; بنى اسرائيل اور يتيم ۲۲; بنى اسرائيل كى تاريخ ۲۱،۲۳ ; بنى اسرائيل كى شرعى ذمہ دارياں ۶،۷; بنى اسرائيل كى اكثريت كا شرك كرنا ۲۲; بنى اسرائيل كى صفات ۲۴; بنى اسرائيل كى نافرمانى ۲۴; بنى اسرائيل سے اللہ تعالى كا عہد و پيمان ۱،۲،۳،۴، ۵،۶،۷،۹،۲۱; بنى اسرائيل كى وعدہ شكنى ۲۰ ، ۲۴ ; بنى اسرائيل كا وفائے عہد ۲۱

توحيد: توحيد عبادى كى اہميت ۱۰،۱۱; اديان ميں تو حيد ۱۱; توحيد عبادى ۲،۱۷

دين: دينى تعليمات ۱۹

ذكر: عہد الہى كا ذكر ۹

روايت: ۲۵ ، ۲۶ ،۲۷ ،۲۸

زكاة: زكاة كى ادائيگي۷،۱۸;زكوة كے ترك كرنے والے ۲۳

سائلين : سائلين كو كھانا كھلانا ۲۷

شرك: عبادى شرك سے اجتناب ۲،۱۰; شرك عبادى كا تعجب آور ہونا ۱۲

عبادت: عبادت كا وجوب ۱۰

عمل صالح: عمل صالح كے موارد ۱۷،۱۸

قرابت دار:

۲۷۷

قرابت داروں پر احسان ۳،۱۷

كلام: كلام كرنے كے آداب ۲۶; پسنديدہ كلام ۴،۶

كفار: كفارسے حسن سلوك ۱۶

كھانا كھلانا: كھانا كھلانے كے احكام ۲۷

لوگ: لوگوں سے حسن سلوك۴،۶،۱۶،۱۸

مسكين: مسكينوں پر احسان ۳،۱۳،۱۷; مسكينوں كے حقوق ضائع كرنا ۲۲

مشركين : ۲۲

مؤمنين : مومنين كى معاشرتى ذمہ دارى ۱۴; مؤمنين كى ذمہ دارى ۱۳،۱۶

ميل جول: ميل جول كے آداب ۴،۶،۱۶،۱۸

نافرماني: اللہ تعالى كى نافرمانى (۲۴)

نماز : نماز كا قيام۷،۱۸; تاركين صلوة ۲۳

نيكي: نيكى كى دعوت ۵

واجبات: ۱۰

والدين: والدين پر احسان ۳،۱۳،۱۴،۱۷،۲۸; والدين پر احسان كى اہميت ۱۵; والدين كے حقوق ضائع كرنا ۲۲; والدين كے حقوق ۲۸; والدين سے حسن سلوك۲۸

وعدہ شكن لوگ : ۲۰

يتيم: يتيم پر احسان۳،۱۳،۱۷; يتيم كے حقوق ضائع كرنا ۲۲

يہوديت: يہوديت كا معاشرتى پہلو ۸; يہوديت كا اقتصادى پہلو۸; يہوديت كا عبادتى پہلو ۸; يہوديت كا عقيدتى پہلو۸; يہوديت كى تعليمات۳،۴،۵

۲۷۸

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ لاَ تَسْفِكُونَ دِمَاءكُمْ وَلاَ تُخْرِجُونَ أَنفُسَكُم مِّن دِيَارِكُمْ ثُمَّ أَقْرَرْتُمْ وَأَنتُمْ تَشْهَدُونَ ( ۸۴ )

اور ہم نے تم سے عہد ليا كہآپس ميں ايك دوسرے كا خون نہ بہانا اوركسى كو اپنے وطن سے نكال باہر نہ كرنااور تم نے اس كا اقرار كيا اور تم خود ہياس كے گواہ بھى ہو (۸۴ )

۱ _ بنى اسرائيل كے ذمے اللہ تعالى كى طرف سے عہد و پيمان تھے_و اذا أخذنا ميثاقكم

۲ _ ايك دوسرے كے قتل اور خون ريزى كرنے سے پرہيز كرنا يہ اللہ تعالى كے بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان ميں سے تھا_و اذأخذنا ميثاقكم لا تسفكون دمائكم '' لا تسفكون دماء كم _ تم ايك دوسرے كا خون نہيں كرتے '' جملہ خبر يہ ہے اور اس سے مراد جملہ انشائيہ ہے يعنى خون ريزى نہ كرو _

۳_ ايك دوسرے كو بے گھر نہ كرنا اور دياروطن سے نہ نكالنا خداوند متعال كے بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان ميں سے تھا_و إذ أخذنا ميثاقكم لا تخرجون أنفسكم من دياركم '' دار'' كا معنى گھر ہے البتہ شہر اور محلے كو بھي

''دار'' كہا جاتاہے پس ''ديار'' جو '' دار'' كى جمع ہے اسكا معنى گھر ، شہر اور محلے ہے_

۴ _ انسانى معاشروں اورملتوں كے حقوق ميں سے ہے كہ ان كے پاس وطن اور جائے سكونت ہو _*من دياركم

قرآن كريم ''ديار'' كو ''كم'' كى طرف اضافت دے كر يعنى گھر اور وطن كو انسانوں كى طرف نسبت دے كر ( تمہارے گھر ) اس حقيقت كو ثابت كررہاہے گويا ہر ملت ، قوم ، قبيلے كو حق حاصل ہے كہ ايك سرزمين كو اپنى جائے سكونت قرار دے اور كسى جگہ كو اپنى زندگى كرنے كے لئے انتخاب كرے _

۵ _ بنى اسرائيل كے وہ عہد و پيمان جو خداوند متعال كے ان كے ساتھ تھے ا ن كا اعتراف كرتے اور اس كى گواہى ديتے تھے_إذ أخذنا ميثاقكم ثم اقررتم و انتم تشهدون

۶ _ الہى مكتب ميں مومنين كے قتل محرمات مؤكدہ ميں سے ہے_

لا تسفكون دماء كم

۲۷۹

اگر چہ آيت اللہ تعالى كا بنى اسرائيل سے عہد و پيمان كا ذكر كررہى ہے ليكن اسكا قرآن حكيم ميں بيان كرنا اس بات كى دليل ہے كہ يہ فريضہ قرآن كريم كے تمام تر مخاطبين كے لئے ہے _

۷ _ توحيد پرستوں كو ان كے گھر بار اور ديار وطن سے نكالنا اور دربدر كرنا مؤكدہ محرمات الہى ميں سے ہے _

و لاتخرجون أنفسكم من دياركم

'' لا تخرجون ...'' تم اپنے ( دينى بھائيوں ) كو ان كے گھروں سے باہر نہ نكالويہ جملہ بھى ''لاتسفكون ...''كى طرح خبريہ ہے جو مقام انشاء پر ہے يعنى '' باہر نہ نكالو'' انشاء كى جگہ جملہ خبريہ كا آنا تاكيد كے لئے ہے _

۸ _ ہر معاشرہ اور ملت ايك جسم كى طرح ہے اور اسكے افراد اس جسم كے اعضاء كى طرح ہيں _

لا تسفكون دماء كم و لا تخرجون أنفسكم من دياركم

'' لا تسفكون ...'' اس جملہ سے مراد خودكشى اور خود كو دربدر كرنا نہيں ہے بلكہ اس سے مراد ايك قوم يا قبيلے كا دوسرے كو قتل كرنا اور دربدر كرناہے_ البتہ يہاں دوسروں كى بجائے يہ تعبير استعمال كرنا كہ خود كو قتل نہيں كرتے اور خود كو دربدر نہيں كرتے يہ اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ ايك ملت كے افراد اور ايك مكتب كے پيروكار امت واحدہ كى طرح ہيں _

احكام:۶،۷

انسان: انسانوں كے حقوق ۴

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كا اقرار ۵; اللہ تعالى كا بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان ۱،۲،۳،۵; بنى اسرائيل كى گواہى ۵

جلاوطنى ( وطن بدرى ) : جلاوطن كرنے سے اجتناب ۳

حقوق: سكونت كا حق ۴; وطن كا حق ۴

قتل: قتل سے اجتناب ۲

محرمات: ۶،۷

معاشرہ : معاشروں كے حقوق ۴; معاشرے كى وحدت ۸

مؤمنين: مومنين كو جلاوطن كرنے كى حرمت۷; مومنين كے قتل كى حرمت ۶; مؤمنين كے درجات ۶،۷

۲۸۰

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

بِئْسَمَا اشْتَرَوْاْ بِهِ أَنفُسَهُمْ أَن يَكْفُرُواْ بِمَا أنَزَلَ اللّهُ بَغْياً أَن يُنَزِّلَ اللّهُ مِن فَضْلِهِ عَلَى مَن يَشَاء مِنْ عِبَادِهِ فَبَآؤُواْ بِغَضَبٍ عَلَى غَضَبٍ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ مُّهِينٌ ( ۹۰ )

ان لوگوں نے اپنے نفس كاكتنا برا سودا كيا ہے كہ بردستى خدا كےنازل كئے كا انكار كر بيٹھے اس ضد ميں كہخدا اپنے فضل و كرم سے اپنے جس بندے پرجو چاہے نازل كرديتاہے _ اب يہ غضببالائے غضب كے حقدار ہيں اور ان كے لئےرسوا كن عذاب بھى ہے(۹۰)

۱ _ يہوديوں نے قرآن كريم اور اپنى آسمانى كتاب (تورات) كا كفر اختيار كيا _ان يكفروا بما انزل الله

'' ما انزل اللہ '' سے مراد قرآن كريم ہے اور بعيد نہيں كہ اس سے تورات بھى مراد ہو _ قابل توجہ امر يہ ہے كہ يہوديوں كے تورات كے كفر يا تحريف سے مراد تورات كا وہ حصہ ہے جس ميں پيامبر اسلام (ص) كى خصوصيات بيان كى گئي ہيں _

۲ _ يہوديوں نے قرآن كريم اور تورات كا كفر اختيار كركے خود كو انتہائي برُى قيمت پر فروخت كيا_

بئسما اشتروا به أنفسهم ان يكفروا بما انزل الله

'' اشترائ'' كا معنى ہے خريدنا اور بعض اوقات بيچنے كا معنى بھى ديتاہے _ آيہ مجيدہ ميں دوسرا معنى مراد ليا گيا ہے ( مجمع البيان سے اقتباس ) ''بئسما'' ميں ما موصولہ بئس كا فاعل اور ''ان يكفروا ...'' مخصوص بہ ذم ہے پس ''بئسما ...'' يعنى يہوديوں كا قرآن كے بارے ميں كفر ايسى برُى قيمت تھى كہ جس پہ انہوں نے خود كو بيجا_

۳ _ انسانوں كى قدر و قيمت كا معيار وہ مكتب و دين ہے جو وہ انتخاب كرتے ہيں _بئسما اشتروا به أنفسهم ان يكفروا بما انزل الله

۴ _ انسان قرآن كے بارے ميں كفر اختيار كرنے اور دين الہى كو كھودينے كے مقابل جو كچھ بھى حاصل كرتاہے ناچيز و بے قيمت ہے _بئسما اشتروا به أنفسهم ان يكفروا بما انزل الله

يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ مخصوص بہ ذم مال و منال، دنياوى مقامات اور اس طرح كى چيزيں ہيں البتہ ان كا ذكر كلام ميں نہيں كيا گيا تا كہ ہر چيز كو شامل

ہو جائے پس ''ان يكفروا ...'' لين دين اور معاملات كے بارے ميں ہے اور '' بئسما اشتروا ...'' كا معنى يہ بنتا ہے '' يہوديوں نے اپنے آپ كو بيچ كر جو دنيا كا مال و منال حاصل كيا وہ انتہائي ناچيز قيمت تھى اور يہ معاملہ قرآن كريم كے بارے ميں كفر اختيار كرنے كى صورت ميں ہوا _

۳۰۱

۵ _ قر آن كريم وہ كتاب ہے جسكو اللہ تعالى نے نازل فرماياہے_ان يكفروا بما انزل الله ...ان ينزل الله

۶ _ قرآن كريم كا الہى ہونا اس بات كى دليل ہے كہ قرآن كے بارے ميں ہر طرح كے كفر ( انكار) سے اجتناب كيا جائے اور قرآن كو كھودينے كے مقابل ہر چيز پست و ناچيز ہے _ان يكفروا بما انزل الله

قرآن كريم كو '' ما'' سے تعبير كرنا اور'' انزل اللہ'' كےساتھ اسكى تعريف و توصيف كرنا اس سے پہلے بيان شدہ حكم كى دليل و علت كو بيان كرنا ہے يعنى چونكہ قرآن كريم اللہ تعالى كى جانب سے نازل شدہ كتاب ہے اس ليئے اسكو كھودينے كے مقابل جو چيز بھى حاصل كى جائے انتہائي ناچيز و ناقابل ہے _

۷ _ جن انسانوں كو نبوت كے لئے انتخاب كيا گيا ان كے لئے پيامبرى ايك فضل و بخشش ہے _ان ينزل الله من فضله على من يشاء من عباده '' فضلہ'' سے مراد وحى اور اس انسان كا پيامبر ہوناہے جس پر وحى نازل ہوتى ہے _

۸ _ پيامبر اسلام (ص) اللہ كے بندوں ميں سے ہيں اور اللہ تعالى كے خاص فضل و كرم سے بہرہ مند ہيں _

ان ينزل الله من فضله على من يشاء من عباده

۹ _ انبياءعليه‌السلام بندگان خدا كے زمرے ميں ہيں _من يشاء من عباده

۱۰_ اللہ تعالى اپنى مشيت كى بناپر انبياءعليه‌السلام كو نبوت كے ليئے انتخاب فرماتاہے _ان ينزل الله من فضله على من يشاء من عباده

۱۱ _ پيامبر اسلام (ص) پر نزول وحى اور رسالت كى وجہ سے يہودى آپ (ص) سے حسد كرتے تھے_

بغياً ان ينزل الله من فضله على من يشاء من عباده

''ان ينزل الله ...'' اس عبارت كى تقدير ميں '' لام'' ہے جو حسد كى علت و بنياد كو بيان كررہاہے اس كا ماحصل يہ ہے ''ان يكفروا من عباده'' يعنى يہودى پيامبر اسلام (ص) سے حسد كى وجہ سے قرآن كريم كے كافر ہوگئے اور ان كے حسد كا سرچشمہ يہ تھا كہ اللہ تعالى نے محمد (ص) ( جو عربى النسل ہيں ) كو نبوت كے لئے انتخاب كرليا ہے اور آپ (ص) پر وحى كو نازل كيا ہے _

۱۲ _ پيامبر اسلا م(ص) سے يہوديوں كے حسد كا منبع ان كا قرآن و تورات كے بارے ميں كفر اختيار كرنا تھا_

ان يكفروا بما انزل الله بغيا ان ينزل الله من فضله على من يشاء من عباده

'' بغي'' كامعنى حسد ہے، نيز ظلم و سركشى ہے مذكورہ

۳۰۲

مفہوم پہلے احتمال كى بناپر ہے_ ''بغياً''،''ان يكفروا'' كے لئے مفعول لہ ہے_

۱۳ _ يہوديوں كو اللہ تعالى پر اعتراض تھا كہ اس نے رسول اسلام (ص) كو نبوت كے لئے انتخاب فرمايا اور آنحضرت (ص) پر وحى نازل فرمائي _بغياً ان ينزل الله من فضله على من يشاء من عباده ''ان ينزل '' ميں قرآن كريم نے يہوديوں كے حسد كى وجہ كو بيان كرتے ہوئے دو چيزوں كو بيان كيا ہے ( ايك رسول اكرم(ص) پيامبر كيلئے كا انتخاب اور دوسرا خدا كى جانب سے ان كو مقام نبوت كا عطا كيا جانا) اس سے يہ نتيجہ نكالا جاسكتاہے كہ يہوديوں كو پيامبر اسلام(ص) سے حسد كے علاوہ اللہ تعالى پر بھى اعتراض تھا كہ اس نے آنحضرت (ص) كو يہ مقام عطا كيا ہے_

۱۴ _ حسد ان صفات رذيلہ ميں سے ہے جو انسان كو گناہان كبيرہ حتى كفر كى طرف كھينچ كے لے جاتى ہيں _

ان يكفروا بما انزل الله بغيا ان ينزل الله من فضله

۱۵ _ يہودى وہ لوگ ہيں جو غيض و غضب اور خشم الہى كے شكار ہوئے _فباء و بغضب على غضب

۱۶ _ يہوديوں نے پيامبر اسلام (ص) كى رسالت كے انكار اور قرآن كريم كے بارے ميں كفر كرنے سے غيض و غضب الہى كو دعوت دى _ان يكفر بما انزل الله بغيا ان ينزل الله فباء و بغضب على غضب

'' باء وا '' كا معنى بازگشت ہے_ '' بغضب'' كى باء مصاحبة يا ملابسة كے لئے ہے _ يعنى يہودى اس لين دين ( خود كو كفر كے مقابل بيچنا) سے ہٹ گئے در آں حاليكہ ان كے ہمراہ غضب الہى تھا_

۱۷_ يہودى تورات كا كفر اختيار كرنے كى وجہ سے خدا تعالى كے غيظ و غضب كا شكار ہوئے_

ان يكفروا بما انزل الله فباء و بغضب على غضبجملہ '' باء وا ...'' كى ماسبق جملوں پر تفريع اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ يہوديوں پر غيظ و غضب الہى كا سبب ايك طرف تو ان كا قرآن و تورات كے بارے ميں كفر اختيار كرنا تھا اور دوسرى طرف حسد اور اللہ تعالى پر اعتراض تھا_ لہذا كہا جاسكتاہے كہ پہلا ''غضب'' ان كے كفر كے باعث تھا اور دوسرا ''غضب'' ان كے حسد اور اعتراض كى وجہ سے تھا_

۱۸_جو لوگ قرآن كريم كى حقانيت پر اطمينان ركھتے ہوئے اس كے بارے ميں كافر ہوجائيں تو اللہ تعالى كے غيظ و غضب كا شكار ہوں گے_ان يكفروا بما انزل الله فباء و بغضب

۱۹_ قرآن كريم كى حقانيت كے منكر اور پيامبر اسلام (ص) كے كافر ذليل و خوار كرنے والے عذاب ميں مبتلا ہوں گے _

و للكافرين عذاب مهين

۳۰۳

۲۰_ يہودى چونكہ پيامبر اسلام (ص) كى رسالت كے منكر ہيں اس ليئے كفار كے زمرے ميں ہيں اور ذليل و خوار كرنے والے عذاب ميں مبتلا ہوں گے _

و للكافرين عذاب مهين

اخلاق: اخلاقى رذائل ۱۴

اقدار:۳،۷ اقدار كے معيارات۳

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى عنايات ۷; غضب الہى ۱۵،۱۶ ، ۱۷ ،۱۸; اللہ تعالى كا خاص فضل و كرم ۸; فضل الہى ۷; مشيت الہى ۱۰

اللہ تعالى كے ہاں مغضوب افراد: ۱۵،۱۶، ۱۷ ، ۱۸ اللہ كے بندے: ۸،۹

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام كى بعثت ۱۰; انبياءعليه‌السلام پر خدا تعالى كا فضل و كرم ۷; انبياءعليه‌السلام كى عبوديت۹; انبياءعليه‌السلام كا انتخاب ۱۰; انبياءعليه‌السلام كى نبوت كا سرچشمہ ۱۰

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كى بعثت ۱۳;پيامبر اسلام (ص) كى تاريخ ۱۱; پيامبر اسلام پر فضل الہى ۸; پيامبر اسلام (ص) سے حسد ۱۱،۱۲; پيامبر اسلام (ص) كو جھٹلانے والوں كى ذلت۱۹; پيامبر اسلام (ص) كى بندگى ۸; پيامبر اسلام(ص) كو جھٹلانے والوں كو عذاب ۱۹; پيامبر اسلام (ص) كو جھٹلانے والوں كا كفر ۲۰; پيامبر اسلام (ص) كے درجات ۸; پيامبر اسلام (ص) كى نبوت ۱۱

حاسد لوگ:۱۱ حسد: حسد كے نتائج ۱۴

دين فروشي: دين فروشى كى قيمت كا ناچيز ہونا ۴،۶

عذاب: اہل عذاب ۱۹،۲۰; ذليل و خوار كرنيوالا عذاب ۱۹، ۲۰;موجبات عذاب ۱۹،۲۰

عقيدہ: عقيدہ كى قدر و قيمت ۳

قدر و قيمت كا تعين : قدر و قيمت كے معيارات۳

قرآن كريم : قرآن كے جھٹلانے والوں كى ذلت ۱۹;قرآن كريم كو جھٹلانے والوں كو عذاب ۱۹; قرآن كريم كا وحى ہونا ۵،۶; قرآن كريم كى خصوصيات ۵

كفار:۲۰ كفار پر غضب ۱۸ كفر:

۳۰۴

تورات كے بارے ميں كفر كے نتائج ۱۳; قرآن كريم كے بارے ميں كفر كے نتائج ۱۶،۱۸; پيامبر اسلام (ص) كے بارے ميں كفر اختيار كرنے كے نتائج ۱۶; قرآن كريم كے بارے ميں كفر سے اجتناب كے دلائل ۶; كفر كى بنياد ۱۴; تورات كے بارے ميں كفر ۱،۲،۱۲; قرآن كريم كا كفر ۱،۲ ، ۴، ۱۲

گناہ : گناہ كى بنياد ۱۴

نبوت: نبوت كى قدر و منزلت۷; نبوت كا عطا كيا جانا ۷

يہود: يہوديوں كے حسد كے نتائج ۱۲; يہوديوں كا اللہ تعالى پر اعتراض ۱۳; يہوديوں كا حسد ۱۱،۱۲; يہوديوں كى خودفروشي۲; يہوديوں كى تذليل ۲۰; يہوديوں كو عذاب ۲۰; يہوديوں كا كفر ۱،۲; يہوديوں كا مغضوب ہونا ۱۵،۱۶، ۱۷; يہوديوں كے كفر كا منبع ۱۲; كافر يہود ۲۰; پيامبر اسلام(ص) كو جھٹلانے والے يہود ۲۰; يہودى اور تورات ۱،۲; يہود اور قرآن كريم ۱،۲; يہود اور پيامبر اسلام (ص) كى نبوت ۱۳

وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ آمِنُواْ بِمَا أَنزَلَ اللّهُ قَالُواْ نُؤْمِنُ بِمَآ أُنزِلَ عَلَيْنَا وَيَكْفُرونَ بِمَا وَرَاءهُ وَهُوَ الْحَقُّ مُصَدِّقاً لِّمَا مَعَهُمْ قُلْ فَلِمَ تَقْتُلُونَ أَنبِيَاء اللّهِ مِن قَبْلُ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ( ۹۱ )

جب ان سے كہاجاتاہے كہ خدا كے نازل كئے ہوئے پر ايمانلے آؤ تو كہتے ہيں كہ ہم صرف اس پر ايمانلے آئيں گے جو ہم پر نازل ہوا ہے اور اسكے علاوہ سب كا انكار كرديتے ہيں اگر چہوہ بھى حق ہے اور ان كے پاس جو كچھ ہے اسكى تصديق كرنے والا بھى ہے _ اب آپ ان سےكہئے كہ اگر تم مومن ہو تو اس سے پہلےانبياء خدا كو قتل كيوں كرتے تھے(۹۱)

۱_ پيامبر اسلام (ص) نے يہوديوں كو اسلام قبول كرنے اور قرآن كريم پر ايمان لانے كى دعوت دى _

و اذا قيل لهم آمنوا بما انزل الله

''قل فلم تقتلون'' كے قرينہ سے '' قيل'' كا فاعل پيامبر اسلام (ص) ہيں يعنىو اذا قلت لهم

۲ _ پيامبر اكرم (ص) كى وسيع دعوت ميں يہود بھى شامل ہيں _

ان كا فريضہ ہے كہ اسلام قبول كريں اور قرآن كريم پر ايمان لائيں _و اذا قيل لهم آمنوا بما انزل الله

۳ _ يہودى قرآن كريم پر ايمان نہيں لائيں گے اور اسلام كو قبول نہ كريں گے *و اذا قيل لهم آمنوا بما انزل الله قالوا نؤمن بما انزل علينا

۳۰۵

فعل '' قيل'' كو مجہول كى صورت ميں لانا اور فاعل كا حذف كرنا اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے كہ قرآن كريم كى دعوت پر منفى رد عمل يا منفى جواب فقط زمانہ بعثت كے يہوديوں سے مخصوص نہيں ہے بلكہ ان كى آنے والے نسليں بھى يہى كچھ كريں گي_

۴ _ قرآن كريم اللہ تعالى كى جانب سے نازل ہونے والى كتاب ہے_آمنوا بما انزل الله ''ما انزل اللہ جو كچھ ہم نے نازل كيا '' ميں '' ما'' سے مراد قرآن كريم ہے _

۵ _ قرآن كريم كا الہى ہونا اس امر كى دليل ہے كہ قرآن كريم پر ايمان لانا ضرورى ہے _آمنوا بما انزل الله

قرآن حكيم كى توصيف اسطرح كرنا كہ اس كو اللہ تعالى نے نازل فرماياہے يہ اس بات كى دليل كى جانب اشارہ ہے كہ قرآن حكيم پر ايمان لانا ضرورى ہے_

۶_ يہوديوں كا خيال تھا كہ وحى اورآسمانى كتابوں پر ايمان فقط اس صورت ميں لانا ضرورى ہے كہ جب بنى اسر ائيل كى نسل ميں سے كسى نبى پر وحى يا آسمانى كتاب نازل ہو _ قالوا نؤمن بما انزل علينا

۷_ يہوديوں كے ايمان نہ لانے كى دليل يا بہانہ فقط يہ تھا كہ قرآن بنى اسرائيل پر نازل نہيں ہوا _

اذا قيل لهم آمنوا بما انزل الله قالوا نؤمن بما انزل علينا

۸ _زمانہ بعثت كے يہوديوں كو قرآن حكيم كے آسمانى ہونے كا اطمينان اور اسكے الہى ہونے كا اعتراف تھا_

اذا قيل لهم آمنوا بما انزل الله قالوا نؤمن بما انزل علينا

اگر يہودى قرآن كريم كے آسمانى ہونے كا يقين نہ ركھتے ہوتے تو نبى اكرم (ص) كى اس دعوت (آمنوا بما انزل اللہ _ اللہ تعالى نے جسكو نازل كيا ہے اس پر ايمان لے آؤ) كا جواب يوں ديتے كہ '' قرآن خداوند كى جانب سے نہيں ہے '' اسطرح كا جواب نہ دينا گويا اشارہ ہے كہ ان كو قرآن كريم كے آسمانى ہونے كا اطمينان تھا اور ان كى طرف سے ضمناً اسكے الہى ہونے كا اعتراف تھا_

۹ _ باوجود اسكے كہ يہوديوں كو قرآن حكيم كے الہى ہونے كا اطمينان تھا وہ قرآن پر ايمان نہ لائے _

اذا قيل لهم آمنوا بما انزل الله قالوا نؤمن بما انزل علينا

۱۰_ انبياءعليه‌السلام پر ايمان لانے كا معيار يہوديوں كے نزديك يہ تھا كہ ان كى بعثت بنى اسرائيل ميں سے ہو _قالوا نؤمن بما انزل علينا و يكفرون بما وراء ه

۳۰۶

اگر چہ آيہ مجيدہ ميں قرآن كريم اور ديگر آسمانى كتابيں مورد بحث ہيں ليكن چونكہ آسمانى كتاب كے نزول كا لازمہ آنحضرت (ص) كى بعثت بھى ہے لہذا قرآن كريم كى قبوليت كى دعوت دينا آنحضرت (ص) پر ايمان كى دعوت كو بھى شامل ہے _ پس يہوديوں كى يہ بات كہ ہم فقط اپنى كتاب پر ايمان لائيں گے اسكا لازمى معنى يہ ہے كہ ہم فقط اپنے انبياءعليه‌السلام پر ايمان لائيں گے _

۱۱_ جو نبى بھى بنى اسرائيل كى نسل سے نہ ہو يہودى اس كے كافر ہوجاتے ہيں _و يكفرون بما وراء ه

۱۲ _ہر وہ آسمانى كتاب جس كا لانے والا بنى اسرائيل سے نہ ہو تويہودى اس كتاب كے كافرہوجاتے ہيں _و يكفرون بما وراء ه

۱۳ _ يہودى نسل پرست لوگ ہيں _قالوا نؤمن بما انزل علينا و يكفرون بما وراء ه و هو الحق

۱۴ _ قومى تعصب اور نسل پرستى يہوديوں كے قرآن كے بارے ميں كفر اختيار كرنے كے عوامل ميں سے تھے_

قالوا نؤمن بما انزل علينا و يكفرون بما وراء ه

۱۵ _ قرآن كريم ايك ايسى كتاب ہے جو سرتاسر حق اور ہر طرح كے باطل و انحراف سے پاك و منزہ ہے _

و هو الحق

''الحق'' ميں ''ال'' ''زيد الرجل '' كى طرح ہے جو افراد كى صفات كے استغراق كے لئے ہے يعنى يہ كہ قرآن كريم حق ہونے ميں كامل و مكمل ہے اور اس ميں كسى طرح كى كمى يا نقص نہيں ہے _

۱۶ _ قرآن كريم تورات كے نفس مضمون كى تاييد اور اس كے آسمانى ہونے كى تصديق كرنے والاہے _و هو الحق مصدقا لما معهم

۱۷_ قرآن كا تورات كى صداقت و سچائي كى گواہى دينا قرآن حكيم كى حقانيت كى دليل ہے_و هو الحق مصدقا لما معهم

قرآن كريم كى حقانيت كے دعوى (و ہو الحق) كے بعد قرآن كى اس طرح تعريف كرنا كہ وہ تورات كى تصديق كرنے والا ہے يہ يہوديوں كے لئے استدلال ہے كہ قرآن پر ان كے لئے ايمان لانا ضرورى ہے _

۱۸ _ تورات كى صداقت و سچائي كى دليل اور گواہ قرآن كريم ہے _ *و هو الحق مصدقاً لما معهم

قرآن كريم كا اہل كتاب كى آسمانى كتابوں كى تصديق كرنے كا معنى ممكن ہے يہ ہو كہ نزول قرآن اس بات كا موجب بنا كہ ان كتابوں ميں قرآن كريم كے نازل ہونے كے بارے ميں جو خبريں يا پيشين گوئياں تھيں وہ پورى ہو گئيں _ بنابريں قرآن حكيم كا نزول ان كتابوں كى

۳۰۷

صداقت و سچائي كا باعث بنا _

۱۹ _ يہوديوں نے بنى اسرائيل كى نسل سے بہت سارے انبياءعليه‌السلام كو قتل كيا _فلم تقتلون انبياء الله من قبل

جملہ '' فلم تقتلون پس تم كيوں انبيائے الہىعليه‌السلام كو قتل كرتے تھے'' يہوديوں كے اس دعوى (بنى اسرائيل كے ا نبياءعليه‌السلام پر ان كا ايمان) كا جواب ہے '' انبيائے خدا'' سے مراد بنى اسرائيل كے انبياءعليه‌السلام ہيں _

۲۰_ يہودى اپنے اظہارات كے برخلاف حتى بنى اسرائيل كے انبياءعليه‌السلام پر بھى ايمان نہ ركھتے تھے_

نؤمن بما انزل علينا قل فلم تقتلون انبياء الله من قبل ان كنتم مؤمنين

۲۱ _ بنى اسرائيل كى نسل سے انبياءعليه‌السلام كا يہوديوں كے ہاتھوں قتل اس بات كى دليل ہے كہ وہ لوگ حتى بنى اسرائيل كے انبياءعليه‌السلام پر بھى ايمان نہ ركھتے تھے_نؤمن بما انزل علينا قل فلم تقتلون انبياء الله من قبل

۲۲ _ بنى اسرائيل ميں بہت سارے انبياءعليه‌السلام تھے_ فلم تقتلون انبياء الله من قبل

۲۳ _ انبياءعليه‌السلام كا قتل اور آسمانى كتابوں پر ايمان يہ آپس ميں ميل نہيں كھاتے_قالوا نؤمن بما انزل علينا قل فلم تقتلون انبياء الله

۲۴ _ انسان كا عمل اور كردار اسكے اعتقاد اور افكار كى دليل ہے _قالوا نؤمن بما انزل علينا قل فلم تقتلون انبياء الله من قبل

۲۵ _ زمانہ بعثت كے يہودى انبياءعليه‌السلام كے ساتھ معاملات ميں اپنے اسلاف جيسى روح و نفسيات كے مالك تھے_

فلم تقتلون انبياء الله من قبلزمانہ بعثت كے يہوديوں كو فعل مضارع ''تقتلون'' كے ساتھ قتل كى نسبت دينا اس مفہوم كى حكايت كرتاہے_جبكہ انہوں نے كسى نبى كو قتل نہ كيا تھا_

۲۶ _ حضرت موسىعليه‌السلام كے ما بعد كے انبياءعليه‌السلام پر ايمان اور ان كى اتباع كرنا ضرورى ہے يہ تورات كى تعليمات ميں سے تھا_فلم تقتلون انبياء الله من قبل ان كنتم مؤمنين ''نؤمن بما انزل علينا'' كے قرينہ سے ''مؤمنين'' كا متعلق ممكن ہے تورات پر ايمان ہو_ جملہ ''فلم تقتلون '' ، '' ان كنتم'' كا جواب شرط ہے يعنى يہ كہ اگر تم تورات پر ايمان كے دعويدار ہو تو پھر انبياءعليه‌السلام كو كيوں قتل كرتے ہو؟ يہ معنى اس بات كا مقتضى ہے كہ تورات ميں حضرت موسىعليه‌السلام كے مابعد انبياءعليه‌السلام كے آنے كى بشارت دى گئي تھى اسيطرح ان كى اتباع كے واجب ہونے كى بھى خبر تھي_

۲۷_ ابوعمرو زبيرى نے اللہ تعالى كے اس كلام ''

۳۰۸

فلم تقتلون انبياء الله من قبل ان كنتم مؤمنين'' كے بارے ميں امام صادقعليه‌السلام سے روايت كى ہے''انما نزل هذا فى قوم اليهود و كانوا على عهد محمد (ص) لم يقتلوا الانبياء بايدهم و لا كانوا فى زمانهم و انما قتل اوايلهم فجلعهم الله منهم و اضاف اليهم فعل اوايلهم بما تبعوهم و تولّوهم (۱) يہ آيت يہوديوں كے بارے ميں نازل ہوئي ہے جبكہ زمانہ پيامبر اسلام (ص) كے يہوديوں نے كسى نبى كو قتل نہيں كيا تھا اور نہ ہى پہلے نبيوں كے زمانے ميں يہ لوگ تھے يقيناً ان كے اسلاف نے انبياءعليه‌السلام كو قتل كيا پس اللہ تعالى نے ان كو بھى انہى ميں سے شمار كيا ہے اور ان كے اسلاف كے فعل كى نسبت ان يہوديوں كى طرف اس لئے دى ہے كہ يہ انہى كى پيروى كرتے ہيں اور ان كى محبت ان كے دلوں ميں ہے _

اسلام: اسلام كى دعوت ۱

اطاعت: انبياءعليه‌السلام كى اطاعت ۲۶

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام كى تاريخ ۲۲; انبياءعليه‌السلام كا قتل ۱۹،۲۳

ايمان: اسلام پر ايمان كى اہميت ;۲ قرآن پر ايمان كى اہميت ۲ ;انبياءعليه‌السلام پر ايمان ۱۰،۲۶; آسمانى كتابوں پر ايمان ۲۳; قرآن كريم پر ايمان كے دلائل ۵; ايمان كے متعلقات ۱۰،۲۳ ، ۲۶

بنى اسرائيل: انبيائےعليه‌السلام بنى اسرائيل ۱۹،۲۲; انبيائےعليه‌السلام بنى اسرائيل كا قتل ۲۱

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كى دعوت ۱ پيامبر اسلام (ص) كى رسالت كا دائرہ ۲

تورات: تورات كى تصديق ۱۶،۱۷،۱۸; تورات كى تعليمات ۲۶; تورات آسمانى كتابوں ميں سے ہے۱۶; تورات كى حقانيت كے دلائل ۱۷،۱۸

روايت: ۲۷

عقيدہ: عقيدہ كے مظاہر ۲۴

قرآن كريم : قرآن كريم كى پيشين گوئي ۳; قرآن كريم كا منزہ ہونا ۱۵; قرآن كى حقانيت ۱۵; قرآن كى طرف دعوت ۱; قرآن حكيم كى حقانيت كے دلائل ۱۷; قرآن اور تورات ۱۶،۱۸; قرآن كريم كى گواہى ۱۷،۱۸;قرآن حكيم كا وحى ہونا ۴،۵،۸،۹; قرآن كريم كى خصوصيات ۴

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ص ۵۱ ح ۷۲ ، نورالثقلين ج/۱ ص ۱۰۲ ح ۲۸۴ _

۳۰۹

كردار و روش: كردار كى بنياديں ۲۴

كفر: قرآن كا كفر ۷،۹

نسل پرست افراد: ۱۳

نسل پرستى : نسل پرستى كے نتائج ۱۴

يہود: يہوديوں كى نسل پرستى كے نتائج ۱۴; يہوديوں كے بہانے ۷; يہوديوں كى شرعى تكليف ۲; يہوديوں كے جرائم ۱۹،۲۱; يہوديوں كو دعوت ۱; يہوديوں كے كفر كے دلائل ۲۱; يہوديوں كے قرآن كے بارے ميں كفر كے دلائل ۷; يہوديوں كى صفات ۱۳; يہوديوں كا عقيدہ ۶،۷،۱۰، ۱۱،۱۲، ۲۱; قرآن كے بارے ميں يہوديوں كا عقيدہ ۸، ۹; يہوديوں كے كفر كے عوامل ۱۴; يہوديوں كے قتل ۱۹،۲۱; يہوديوں كا كفر ۹، ۱۱ ، ۱۲، ۱۴، ۲۰، ۲۱; يہوديوں كے ايمان كے معيارات ۶، ۱۰،۱۲; يہوديوں كى نسل پرستى ۶، ۷،۱۰،۱۱، ۱۲، ۱۳; يہوديوں كے اسلاف ۲۷; صدر اسلام كے يہود ۸،۲۵،۲۷; يہود اور اسلام ۳; يہود اور انبياء ۴، ۲۵; يہود اور انبيائے بنى اسرائيل ۲۱; يہود اور بنى اسرائيل كے علاوہ انبياءعليه‌السلام ۱۱; يہود اور انبياءعليه‌السلام كا قتل ۱۹، ۲۱،۲۷; يہود اور قرآن ۳; يہود اور آسمانى كتابيں ۱۲

وَلَقَدْ جَاءكُم مُّوسَى بِالْبَيِّنَاتِ ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِن بَعْدِهِ وَأَنتُمْ ظَالِمُونَ ( ۹۲ )

يقيناً موسى تمھارے پاس واضح نشانياں لےكر آئے ليكن تم نے ان كے بعد گوسالہ كواختيار كرليا اور تم واقعى ظالم ہو (۹۲)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام بنى اسرائيل كى نسل سے ايك نبى تھے اور بنى اسرائيل كے لئے مبعوث ہوئے _

قالوا نؤمن بما انزل علينا و لقد جاء كم موسى بالبينات

۲ _ حضرت موسىعليه‌السلام كے پاس اپنى نبوت كے اثبات كے لئے بہت سارے دلائل اور معجزات تھے_و لقد جاء كم موسى بالبينات '' بينات'' كو جمع لانا اور ''ال'' استغراق كا استعمال ''بينات'' كى كثرت پر دلالت كرتاہے _ ''بينہ'' كا معنى ہے روشن اور واضح دليل _ اس كے مصاديق ميں سے ايك معجزہ ہے _

۳_ انبياءعليه‌السلام بنى اسرائيل ميں حضرت موسىعليه‌السلام كى شخصيت نہايت اہم تھي_و لقد جاء كم موسى بالبينات

انبياءعليه‌السلام بنى اسرائيل ميں حضرت موسىعليه‌السلام كے نام كا ذكر يہوديوں كے انبيائےعليه‌السلام بنى اسرائيل كے ساتھ كفر آميز رويّوں كى ايك مثال كے طور پر بيان كيا گيا ہے _ يہ چيز مذكورہ بالا مفہوم كى طرف اشارہ ہے _

۳۱۰

۴ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے آپعليه‌السلام كى عدم موجودگى ميں بچھڑے كى پوجا اختيار كرلي_ثم اتخذتم العجل من بعده

۵ _ الہى رہبروں اور ابنياءعليه‌السلام كے امتوں سے چلے جانے كے باعث ان امتوں ميں انحراف كا خطرہ ہوتا ہے_

ثم اتخذتم العجل من بعده

۶_ تاريخى اور معاشرتى واقعات ميں شخصيات كى اہميت_لقد جاء كم موسى ثم اتخذتم العجل من بعده

۷ _ حضرت موسىعليه‌السلام كے دلائل اور معجزات كا مشاہدہ كرنے كے باوجود يہوديوں نے حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت كى مخالفت كى _لقد جاء كم موسى بالبينات ثم اتخذتم العجل من بعده

۸_ بچھڑے كى پوجا كے لئے حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كے پاس كوئي عذر يا بہانہ نہ تھا_ثم اتخذتم العجل من بعده و انتم ظالمون

جملہ حاليہ '' و انتم ظالمون'' اس معنى ميں ظہور ركھتا ہے كہ ظالم ہونا ايك ايسى حالت ہے جو بچھڑے كى پوجا كے ہمراہ ہے _ يعنى يہ كہ بنى اسرائيل كا بچھڑے كى پوجا كرنا ظلم كى بناپر تھا، پس جہالت كى طرح كى كوئي تاويل يا توجيہ جو بہانہ يا عذر بن سكے باقى نہيں رہ جاتي_

۹_ يہودى ظالم اور ستمگر لوگ ہيں _و انتم ظالمون

جملہ ''وانتم ظالمون _ تم ظالم تھے'' ہوسكتاہے جملہ معترضہ ہو _ پس يہ جملہ بيان كررہاہے كہ يہوديوں نے نہ فقط بچھڑے كى پوجا كے حوالے سے ظلم كيا بلكہ ظلم كرنا ان كى عادت تھي_

۱۰_ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كا مرتد ہونا اور بچھڑے كى پوجا اختيار كرنا ان كے ظلموں ميں سے تھے_

ثم اتخذتم العجل من بعده و انتم ظالمون

۱۱ _ غير خدا كى پرستش ظلم ہے _ثم اتخذتم العجل و انتم ظالمون

۱۲ _ يہوديوں كا بچھڑے كى پوجا اختيار كرنا ان كے ابنياءعليه‌السلام حتى بنى اسرائيل كے انبياءعليه‌السلام پر اور اپنى آسمانى كتابوں پر ايمان نہ لانے كى دليل ہے _قالوا نؤمن بما انزل علينا قل و لقد جاء كم موسى بالبينات ثم اتخذتم العجل

جملہ'' لقد جاء كم ...''،''ثم تقتلون ...'' پر عطف ہے جو ماقبل آيہ مجيدہ ميں ہے _ پس اس آيت كا مضمون بھى يہوديوں كے اس دعوى

۳۱۱

(كہ وہ فقط بنى اسرائيل كے انبياءعليه‌السلام اور انہى كى آسمانى كتابوں پر ايمان لاتے ہيں _ نؤمن بما انزل علينا) كا جواب ہے _

ارتداد: ارتداد كا ظلم۱۰

امتيں : امتوں كے انحراف كى بنيادفراہم ہونا ۵

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام كى عدم موجودگى كے نتائج ۵

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كا ارتداد ۱۰; انبيائےعليه‌السلام بنى اسرائيل ۱، ۳; حضرت موسىعليه‌السلام كى عدم موجود گى ميں بنى اسرائيل ۴; بنى اسرائيل كى تاريخ ۴; بنى اسرائيل كا ظلم ۱۰; بنى اسرائيل كى گوسالہ پرستى ۴،۸،۱۰

تاريخ: تاريخ كا محرك ۶; تاريخ كے تغيرات كا سرچشمہ ۶; تاريخ ميں شخصيات كى اہميت ۶

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام كى نبوت كے دلائل ۲; حضرت موسىعليه‌السلام كا واقعہ ۱،۳،۴،۷; حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت كا دائرہ ۱; حضرت موسىعليه‌السلام كا معجزہ ۲; حضرت موسىعليه‌السلام كي نسل ۱; حضرت موسىعليه‌السلام كى خصوصيات ۳

خود: خود پر ظلم ۱۰

دينى رہبر: دينى رہبروں كى عدم موجودگى كے نتائج ۵

شرك : شرك عبادى كا ظلم ۱۱

ظالمين : ۹ ظلم: ظلم كے موارد۱۰،۱۱

گوسالہ پرستى : گوسالہ پرستى كا بے منطق ہونا ۸

معاشرتى تبديلياں : معاشرتى تبديليوں كے اسباب ۶

يہود: يہوديوں كے كفر كے دلائل ۱۲; يہوديوں كى صفات ۹; يہوديوں كا ظلم ۹; يہوديوں كا عقيدہ ۱۲; يہوديوں كا كفر ۱۲; يہوديوں كى گوسالہ پرستى ۱۲; يہوديوں كى حضرت موسىعليه‌السلام سے مخالفت ۷

۳۱۲

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّورَ خُذُواْ مَا آتَيْنَاكُم بِقُوَّةٍ وَاسْمَعُواْ قَالُواْ سَمِعْنَا وَعَصَيْنَا وَأُشْرِبُواْ فِي قُلُوبِهِمُ الْعِجْلَ بِكُفْرِهِمْ قُلْ بِئْسَمَا يَأْمُرُكُمْ بِهِ إِيمَانُكُمْ إِن كُنتُمْ مُّؤْمِنِينَ ( ۹۳ )

اور اس وقت كو ياد كرو جب ہم نے تم سےتوريت پر عمل كرنے كا عہد ليا اور تمھارےسرون پر كوہ طور كو معلق كرديا كہ توريتكو مضبوطى سے پكڑ لو تو انھوں نے ڈر كےمارے فوراً اقرار كرليا كہ ہم نے سن توليا ليكن پھر نافرمانى بھى كريں گے كہ انكے دلوں ميں گوسالہ كى محبت گھول كرپلادى گئي ہے _ پيغمبر ان سے كہہ دو كہاگرتم ايماندار ہو توتمھارا ايمان بہتبرے احكام ديتاہے(۹۳)

۱ _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل سے عہد ليا كہ تورات كو قبول كريں اور اس كے احكامات پر عمل كريں _

و إذ أخذنا ميثاقكم خذوا ما آتيناكم بقوة

ميثاق كا معنى ہے تاكيد شدہ عہد و پيمان جبكہ جملہ ''خذوا ...'' ميثاق كے مورد كو بيان كررہاہے _ آسمانى كتابوں كو لے لينے (خذوا ...) كا معنى يہ ہے كہ ان كو قبول كيا جائے اور ان كے احكامات پر عمل كيا جائے _

۲ _ اللہ تعالى نے كوہ طور كو بنى اسرائيل كے سروں پر قرار ديا _و رفعنا فوقكم الطور

''الطور'' ايك پہاڑ كا نام ہے (مفردات راغب) جناب ابن عباس سے نقل ہوا ہے كہ الطور وہ پہاڑ ہے جس پر حضرت موسىعليه‌السلام مناجات كيا كرتے تھے( مجمع البيان ) قابل توجہ يہ كہ مطلق طورپر پہاڑ كو بھي'' طور'' كہتے ہيں _

۳ _ بنى اسرائيل كے سروں پر كوہ طور كو قرار دينے كا ہدف يہ تھا كہ ميثاق الہى كو قبول كريں _و إذ أخذنا ميثاقكم و رفعنا فوقكم الطور

''أخذنا ميثاقكم'' اور''خذوا ما آتيناكم'' كے درميان جملہ ''رفعنا '' كا واقع ہونا اور كوہ طور كے سروں پر قرار ديئے جانے كے ہدف كو بيان نہ كرنا گويا يہ اشارہ ہے كہ كوہ طور كو سروں پر قرار دينے كا ہدف و مقصد فرمان الہى (خذوا ...)كى اطاعت اور ميثاق الہى كى قبوليت تھا_ (الميزان سے اقتباس)

۴ _ تورات اللہ تعالى كى جانب سے بنى اسرائيل كو عطا شدہ كتاب ہے _خذوا ما آتيناكم ' ' ما آتيناكم _ جو كچھ ہم نے تم كو ديا '' سے مراد تورات ہے _

۵ _ بنى اسرائيل نے تورات كو قبول كرنے اور اس كے احكام پر عمل كرنے كے سلسلے ميں ضد، ہٹ دھرمى اور شدت كا مظاہرہ كيا _و رفعنا فوقكم الطور خذوا ما آتيناكم

۳۱۳

يہ مفہوم اس طرح سے نكلتاہے كہ اللہ تعالى نے حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو ڈر انے دھمكانے (كوہ طور كو ان كے سروں پر قرار دينے) سے چاہا كہ تورات كو قبول كريں اور اس كے فرامين پر عمل كرنے كے لئے عہد و پيمان الہى پر عمل كريں _

۶ _ اللہ تعالى كا بنى اسرائيل كو حكم تھا كہ تورات كو پورى سنجيدگى سے قبول كريں اور اپنے اعمال و افكار كو اس كے مطابق ڈھاليں _خذوا ما آتيناكم بقوة

۷ _ اللہ تعالى كے معاہدوں يا ميثاق كى پابندى كرنا انسانوں كے ضرورى فرائض ميں سے ہے_

و إذ أخذناميثاقكم و رفعنا فوقكم الطور خذوا ما آتيناكم

۸ _ آسمانى كتابوں كى تعليمات كو قبول كرنا اور ان كے پروگراموں پر عمل كرنا اللہ تعالى كے بندوں كے ساتھ عہد و پيمان ميں سے ہے _و إذ أخذنا ميثاقكم خذوا ما آتيناكم بقوة

۹ _ دين دارى اور آسمانى كتابوں كو اہميت دينے كے لئے استحكام ، پائيدارى اور سنجيدگى كى ضرورت ہے_

خذوا ما آتيناكم بقوة

۱۰_ بنى اسرائيل كے سروں پر كوہ طور كا قرار پانا ايك معجزہ اور ياد ركھنے كے قابل واقعہ ہے _و إذ أخذنا ميثاقكم و رفعنا فوقكم الطور

''اذ'' فعل مقدر '' اذكروا'' كا مفعول ہے _ يہى مطلب مذكورہ مفہوم كا باعث ہے _

۱۱ _ فرامين الہى اور حضرت موسىعليه‌السلام كے احكام كو سمجھنا اور ان پر عمل كرنا اللہ تعالى كے بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان ميں سے تھا_و إذ أخذنا ميثاقكم و اسمعوا

يہ جملہ '' سمعناوعصينا _ ہم نے سنا اور نافرمانى كي'' چونكہ اس جملہ '' اسمعوا _ سنوا'' كے مقابل ميں ہے اس سے معلوم ہوتاہے كہ (اسمعوا) سے مراد سمجھنا اور اطاعت كرنا ہے _ قرينہ مقاميہ كى بنا پر '' اسمعوا'' كا متعلق اللہ تعالى كے فرامين اور حضرت موسىعليه‌السلام كے احكامات ہيں _

۱۲ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے تورات كو قبول كرنے اور حضرت موسىعليه‌السلام اور اللہ تعالى كے فرامين كو سماعت كرنے كا اظہار كرنے كے باوجود نافرمانى كى _ قالوا سمعنا و عصينا

۱۳ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے تورات اور حضرت موسىعليه‌السلام كے فرامين سے بہت واضح ، روشن اور آشكارا طور پر نافرمانى كى _قالوا سمعنا و عصينا يہ بعيد معلوم ہوتاہے ( خصوصاً جبكہ ان كے سروں پر كوہ طور كو قرار ديا گيا ہے )

۳۱۴

كہ انہوں نے اللہ تعالى اور حضرت موسىعليه‌السلام كے فرامين كے مقابل يہ اظہار كيا ہو '' ہم نافرمانى كريں گے'' پس '' قالوا سمعنا و عصينا'' يعنى انہوں نے اطاعت كا اظہار كيا ليكن عملاً نافرمانى كى البتہ ان كى يہ نافرمانى اس قدر ظاہر اور بغير كسى حجاب كے تھى كہ گويا انہوں نے زبان سے يہ اظہار كيا كہ ہم نافرمانى كر يں گے _

۱۴_ حضرت موسىعليه‌السلام كے زمانے كے يہوديوں كے قلوب بچھڑے كى پوجا سے معمور تھے_واشربوا فى قلوبهم العجل ''اشربوا'' كا مصدر ''اشراب'' ہے جسكا معنى ہے ملانا يا آميزش كرنا _ ''فى قلوبہم'' كے قرينہ سے''عجل'' سے مراد بچھڑے كا عشق و محبت ہے نہ كہ خود بچھڑا_ گويا يہ مطلب يوں ہے كہ بچھڑے كى محبت ان كے دلوں ميں اس قدر جڑ پكڑ چكى تھى كہ جيسے خود بچھڑا ان كے دل ميں ہو _

۱۵ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم ميں موجود كفر كى جڑيں ان كے بچھڑے كى پوجا سے عشق كا باعث تھيں _

اشربوا فى قلوبهم العجل بكفرهم

۱۶ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كے تورات اور حضرت موسىعليه‌السلام كے فرامين و احكام سے انحراف كى بنياد ان كا گوسالہ پرستى سے عشق تھا_و عصينا و اشربوا فى قلوبهم العجل

جملہ ''واشربوا ...'' حال معللة ہے يعنى يہ كہ يہوديوں كى نافرمانى كى دليل ان كا گوسالہ پرستى سے عشق تھا_

۱۷ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كا گوسالہ پرستى سے عشق ، فرامين الہى كے خلاف ان كے موقف كو متعين كرنے والا تھا_و عصينا واشربوا فى قلوبهم العجل

۱۸_ پورى تاريخ ميں يہوديوں كے بے جا اعمال ( انبياءعليه‌السلام كا قتل، گوسالہ پرستى و غيرہ ) ان كے ايمان نہ ركھنے كى دليل ہيں _ حتى بنى اسرائيل كے انبياءعليه‌السلام اور اپنى آسمانى كتابوں پر ايمان نہ ركھنا_

قالوا نؤمن بما انزل علينا قل بئسما يأمركم به ايمانكم ان كنتم مؤمنين

يہ جملہ ''قل بئسما اگر تم ايمان ركھتے ہو (تو) تمہارے ايمان نے تمہيں بے جا امور پر آمادہ كر ركھاہے'' چونكہ اس جملہ ''نؤمن بما انزل علينا '' كے جواب كے طور پر آياہے تو پس اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ تم يہودى آسمانى كتابوں پر ايمان نہيں لائے جو ايسے ناپسنديدہ اعمال كے مرتكب ہورہے ہو _

۱۹ _ آسمانى كتابيں اور اديان الہى ہرگز انسانوں كو ناروا

۳۱۵

كاموں كى طرف دعوت نہيں ديتے _بئسما يامركم به ايمانكم ان كنتم مومنين

۲۰ _ آسمانى كتابوں اور انبيائےعليه‌السلام الہى پر ايمان كا دعوى ، بے جا اور ناروا اعمال كى طرف تمايل سے بالكل ميل نہيں كھاتا _بئسما يامركم به ايمانكم ان كنتم مومنين

۲۱ _ انسانوں كے اعمال و كردار ان كے افكار و عقائد كو بيان كرتے ہيں _بئسما يامركم به ايمانكم ان كنتم مومنين

۲۲ _ اللہ تعالى كے اس كلام '' واشربوا فى قلوبہم العجل بكفرہم'' كے بارے ميں امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے آپعليه‌السلام نے فرمايا ''فعمد موسى عليه‌السلام فبرد العجل من انفه الى طرف ذنبه ثم احرقه بالنار فذرّه فى اليمّ قال فكانت احدهم ليقع فى الماء و ما به اليه من حاجة فيتعرض بذلك للرماد فيشر به و هو قول الله و اشربوا فى قلوبهم العجل بكفرهم (۱)

حضرت موسىعليه‌السلام نے (سامرى كے ) گوسالے ( كو نابود كرنے كا ) ارادہ كيا پس حضرت موسىعليه‌السلام نے اس كو ناك سے دم تك آہنى آلے سے كاٹ كے ركھ ديا اس كے بعد اس كو جلاكرخاكستر كرديا اور اس كى راكھ كو دريا ميں ڈال ديا_ اس دور ان بعض گوسالہ پرست پانى ميں كو د پڑے جبكہ انہيں پانى كى طلب نہ تھى بلكہ گوسالے كى راكھ كے پيچھے تھے_ پس انہوں نے ( پانى سے مخلوط) راكھ كو پيا اور يہى ہے اللہ تعالى كا فرمان''واشربوا فى قلوبهم العجل بكفرهم''

اديان: اديان كى تعليمات ۱۹

اطاعت: اطاعت الہى ۱۱

اللہ تعالى : اوامر الہى ۶; اللہ تعالى كى عنايات ۴; عہد الہى ۱،۳، ۸،۱۱; اوامر الہى كا ادراك ۱۱; عہد الہى سے وفا ۷

انسان: انسان كى شرعى تكليف ۷; اللہ تعالى كا انسانوں سے عہد ۸

ايمان: ايمان كے نتائج ۲۰; انبياءعليه‌السلام پر ايمان۲۰; آسمانى كتابوں پر ايمان ۲۰; ايمان اور ناپسنديدہ عمل ۲۰; ايمان كے متعلقات ۲۰

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كے كفر كے نتائج ۱۵; بنى اسرائيل كى گوسالہ پرستى كے نتائج ۱۶،۱۷; بنى اسرائيل كو تورات كا عطا كيا جانا ۴; حضرت موسىعليه‌السلام كے زمانے كے بنى اسرائيل ۱۴; بنى اسرائيل اور اوامر الہى

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۵۱ ح ۷۳ ، نور الثقلين ج/ ص ۱۰۲ ح ۲۸۵_

۳۱۶

۱۲،۱۷; بنى اسرائيل اور تورات ۱،۵،۶،۱۲،۱۳; بنى اسرائيل اور حضرت موسىعليه‌السلام ۱۲،۱۳; بنى اسرائيل كى تاريخ ۲،۱۰، ۱۳،۱۴،۱۵; بنى اسرائيل كى شرعى تكليف ۶; بنى اسرائيل كى نافرمانى ۱۲،۱۳; بنى اسرائيل كى نافرمانى كے اسباب ۱۶; اللہ تعالى كا بنى اسرائيل سے عہد و پيمان ۱،۳،۱۱; بنى اسرائيل كى عہد شكنى ۱۲; بنى اسرائيل كے رجحانات ۱۶،۱۷; بنى اسرائيل كى گوسالہ پرستى ۱۴،۲۲; بنى اسرائيل كى ضد ۵; بنى اسرائيل كى گوسالہ پرستى كا منبع ۱۵

تورات: تورات آسمانى كتابوں ميں سے ہے ۴; تورات پر عمل كرنا ۱،۵،۶; تورات كو قبول كرنا ۱،۶; تورات كى اہميت و كردار۶

جہان بينى ( نظريہ كائنات): جہان بينى اور آئيڈيالوجى ۱۶،۱۷،۲۱

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام كے فرامين كى نافرمانى ۱۲،۱۳،۱۶ حضرت موسىعليه‌السلام كے فرامين پر عمل ۱۱

دين داري: دين دارى ميں ثابت قدمى ۹

روايت: ۲۲

ذكر: تاريخ كا ذكر ۱۰; معجزہ كوہ طور كا ذكر ۱۰

سامرى كا گوسالہ : سامرى كے گوسالے كو جلانا ۲۲

عقيدہ: عقيدہ كے مظاہر ۲۱; عقيدہ كى تصحيح كے معيارات ۶

عمل: اوامر الہى پر عمل ۱۱

كتب سماوي: كتب سماوى كى اہميت ۹; كتب سماوى كى تعليمات ۱۹; كتب سماوى پر عمل ۸; كتب سماوى كو قبول كرنا۸

كردار: كردار كى بنياديں ۱۶،۱۷،۲۱; كردار كے صحيح ہونے كے معيارات ۶

كفر: انبياء كے بارے ميں كفر ۱۸; كتب سماوى كے بارے ميں كفر ۱۸

كوہ طور : كوہ طور كا سروں پر آنا ۲; كوہ طور كے سروں پر آنے كا فلسفہ ۳; كوہ طور اور بنى اسرائيل ۲،۱۰

نافرمان افراد : ۱۲ نافرماني: اوامر الہى كى نافرمانى ۱۲; تورات كى نافرمانى ۱۶

يہود: يہوديوں كا ناپسنديدہ عمل ۱۸; يہوديوں كا كفر ۱۸; يہوديوں كى گوسالہ پرستى ۱۸; يہود اور انبيائے بنى اسرائيل ۱۸; يہود اور انبياءعليه‌السلام كا قتل ۱۸; يہود اور آسمانى كتابيں ۱۸

۳۱۷

قُلْ إِن كَانَتْ لَكُمُ الدَّارُ الآَخِرَةُ عِندَ اللّهِ خَالِصَةً مِّن دُونِ النَّاسِ فَتَمَنَّوُاْ الْمَوْتَ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ( ۹۴ )

ان سے كہو كہ اگرسارے انسانوں ميں دار آخرت فقط تمھارےلئے ہے اور تم اپنے دعوے ميں سچے ہو توموت كى تمنا كرو (۹۴)

۱_ يہود عالم آخرت اور اسكى نعمتوں كو خود سے مخصوص سمجھتے ہيں _قل ان كانت لكم الدار الاخرة ...خالصة

''الدار الاخرة'' پر''لكم'' كا مقدم ہونا حصر اور اختصاص كے لئے ہے _''خالصة''، ''الدار'' كے لئے حال ہے جو اس اختصاص اور انحصار پر تاكيد ہے كيونكہ خالص ہونے كا معنى ہے مختص ہونا _

۲ _ يہوديوں كے خيال ميں ديگر انسان آخرت سے بے بہرہ ہيں _ان كانت لكم الدار الآخرة خالصة من دون الناس

۳_ يہود نسل پرست اور احساس برترى كى مالك قوم ہے _ان كانت لكم الدار الآخرة خالصة من دون الناس

۴ _ يہوديوں كا تصور ہے كہ بہشت كا يہودى قوم سے مختص ہونے كا سبب اللہ تعالى كا حكم اور اسكى تقدير و مشيت ہے _ان كانت لكم الدار الآخرة عند الله

''عندا للہ''،''كانت'' سے متعلق ہے اسكا مفہوم يہ ہوا كہ اللہ تعالى كے ہاں آخرت يہوديوں كيلئے نزديك ثابت ہے گويا يہ كہ اللہ تعالى نے اس معنى كو قبول، متحقق اور اسكا تقرر فرماياہے _

۵ _ يہوديوں كى نظر ميں دين يہوديت كے علاوہ تمام اديان بے اعتبار ہيں اور ديگر اقوام اللہ تعالى كے ہاں قدر و منزلت نہيں ركھتيں _ان كانت لكم الدار الآخرة عند الله خالصة من دون الناس

۶ _ يہوديوں كا دعوى ہے كہ وہ اللہ تعالى ، قيامت اور آخرت كى نعمتوں پر عقيدہ ركھتے ہيں _ان كانت لكم الدار الآخرة عند الله خالصة من دون الناس

۷ _ يہوديوں كا دعوى ( كہ يقيناً بہشتى ہيں ) اسوقت سچا اور ان كے عقيدہ و يقين كى دليل ہے كہ وہ موت كى تمنا اور اس كا استقبال كريں _قل ان كانت لكم الدار الاخرة فتمنوا الموت

۳۱۸

۸_ سرائے آخرت ميں حاضر ہونے اور اسكى نعمتوں سے بہرہ مند ہونے كے لئے موت ايك مرحلہ اور گذرگاہ ہے _

ان كانت لكم الدار الآخرة فتمنوا الموتيہوديوں كے اس دعوى '' كہ عالمآخرت صرف انہى سے مختص ہے '' كے جواب ميں اللہ تعالى نے فرمايا '' پس موت كى تمنا كرو'' اس سے معلوم ہوتاہے كہ انسان مرنے سے عالم آخرت ميں وارد ہوتاہے يعنى يہ كہ انسان مرنے سے قيامت كے برپا ہونے تك كى مدت ميں بھى آخرت كى نعمتوں سے بہرہ مند ہوتاہے يا عذاب الہى ميں مبتلا ہوتاہے _

۹ _ جن كو اپنے بہشتى ہونے كا اطمينان ہے وہ موت كا استقبال اور اس كى تمنا و خواہش كرتے ہيں _

ان كانت لكم الدار الآخرة فتمنوا الموت

۱۰_ دنيا كى سرائے اور اسكى نعمتيں آخرت كے مقابلے ميں انتہائي ناچيز اور بے قيمت ہيں _

ان كانت لكم الدار الآخرة فتمنوا الموتاگر دنيا كى نعمتيں آخرت كے مقابلے ميں قيمتى ہوتيں تو پھر آخرت كے لئے موت كى تمنا بے معنى ہوجاتى _

۱۱ _ عالم آخرت اوراسكى نعمتيں انتہائي گراں قدر اور باعظمت ہيں _ان كانت لكم الدار الآخرة فتمنوا الموت

۱۲ _ يہودى اپنے دعوى كے برخلاف اپنے بہشتى ہونے كا اطمينان نہ ركھتے تھے _فتمنوا الموت ان كنتم صادقين

جملہ'' ان كنتم صادقين'' يہوديوں كے جھوٹے ہونے كى طرف اشارہ ہے يعنى يہ كہ وہ لوگ خود جانتے ہيں كہ ان كا دعوى جھوٹاہے_

۱۳ _ كسى خاص فرد يا گروہ كا خود كو بغير دليل كے اہل بہشت سمجھنا ايك باطل خيال ہے_ فتمنوا الموت ان كنتم صادقين

۱۴ _ بغير دليل كے دعوى قابل قبول نہيں ہوتا_فتمنوا الموت ان كنتم صادقين

يہوديوں كے دعوى كے مقابلے ميں اس جملہ ''فتمنوا الموت '' سے اللہ تعالى نے ان سے دليل چاہى ہے اور يہ امر انسانوں كے لئے ايك درس ہے كہ مناسب دليل كے بغير دعوى كو قبول نہ كريں _

۱۵ _ انسانوں كا كردار اور ان كى خواہشات ان كے عقائد و افكار بيان كرنے والے ہيں _

فتمنوا الموت ان كنتم صادقين

۱۶ _ اللہ تعالى اپنے نبى (ص) كو سكھانے والا ہے كہ كس طرح استدلال كرو اور مخالفين كا جواب دو _

۳۱۹

قل فلم تقتلون و لقد جاء كم موسى قل بئسما قل ان كانت

آخرت: آخرت كى قدر و منزلت ۱۰،۱۱

آرزو : موت كى آرزو ۹

اقدار:۱۰،۱۱

اللہ تعالى : اللہ تعالى كے مقدرات يا تقديريں ۴

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كے استدلال كى روش ۱۶; پيامبر اسلام (ص) كا معلّم ۱۶

دعوى : بغير دليل كے دعوى ۱۳،۱۴; دعوى قبول كرنے كے معيارات۱۴

دنيا: دنيا كا بے قدر و قيمت ہونا ۱۰; دنيا اور آخرت ۱۰

سعادت: اخروى سعادت پر اطمينان كے نتائج ۹; اخروي

سعادت كے دعوے دار ۱،۷،۹،۱۳

عقيدہ: باطل عقيدہ ۱۳; عقيدہ كے مظاہر ۱۵

كردار: كردار كى بنياديں ۱۵

موت: موت كے نتائج ۸; موت كى حقيقت ۸

نسل پرست لوگ: ۳

نظريہ كائنات: نظريہ كائنات اور آئيڈيالوجى ۱۵

نعمت: اخروى نعمتوں كى قدر و قيمت ۱۱

يہود: يہوديوں كے دعوے ۶،۷; يہوديوں كا اللہ تعالى پر ايمان ۶; يہوديوں كا قيامت پر ايمان ۶; يہوديوں كے تكبر كے دلائل ۳; يہوديوں كى سچائي كے دلائل ۷; يہوديوں كى صفات ۳;يہوديوں كا عقيدہ ۱،۲،۴،۵ ،۶ ، ۱۲; يہوديوں كى نسل پرستى ۳; يہود اور موت كى تمنا ۷; يہود اور اديان ۵; يہود اور بہشت ۴،۷،۱۲; يہود اور ملتيں ۵; يہود اور اخروى نعمتيں ۱،۲،۶

۳۲۰

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785