تفسير راہنما جلد ۱

 تفسير راہنما 10%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 785

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 785 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 201327 / ڈاؤنلوڈ: 5794
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

۲۱ _ بنى اسرائيل كے مرتدوں كى توبہ كا واقعہ اور اللہ تعالى كے اس فرمان كا اجراء كہ ايك دوسرے كو قتل كريں ايك بہت ہى سبق آموز اور ياد ركھنے والا واقعہ ہے_و اذ قال موسى لقومه فتاب عليكم '' اذ قال ...'' آيت ۴۷ ميں نعمتى پر عطف ہے يعنى '' اذكروا اذ قال ...''

۲۲_ فقط خداوند عالم توّاب ( بہت زيادہ بخشنے والا) اور رحيم ( مہربان) ہے _انه هوالتواب الرحيم

احكام: سزاؤں كے احكام كا خير ہونا ۱۷; فلسفہ احكام ۱۸

اديان: اديان كى تعليمات۱۳

اسماء و صفات: توّاب ۲۲; رحيم ۲۲

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى خالقيت ۱۶; اللہ تعالى اور ضرر و نقصان ۴; خدائي سزاؤں كا مفيد اور بہتر ہونا ۱۵; اللہ تعالى سے دورى كے اسباب ۵; الہى نعمتيں ۲۰

الوہيت: الوہيت كے معيارات ۱۲

انسان: انسان كا خالق ۱۶; انسانى مصلحتيں ۱۸

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل اور ايك دوسرے كا قتل ۷،۹،۱۴، ۱۹، ۲۱; بنى اسرائيل كى تاريخ ۲،۷،۸،۱۹،۲۱; بنى اسرائيل كى توبہ ۲ ، ۷ ،۱۴; بچھڑے كى پوجا كرنے والوں كى توبہ ۷،۲۰; بنى اسرائيل كى خودكشى ۷،۹، ۱۴ ، ۱۹،۲۱; بنى اسرائيل كى سعادت مندى كى شرائط ۱۴; بنى اسرائيل كا ظلم ۱،۲; بنى اسرائيل كى توبہ كى قبوليت ۲۰;بنى اسرائيل كى سزا۱;گوسالہ پرستوں كى سزا ۱۵; بنى اسرائيل كے گوسالہ پرست ۱۹; بنى اسرائيل كى گوسالہ پرستى ۱،۷; بنى اسرائيل كے مرتد ۹،۱۹، ۲۱; بنى اسرائيل كى نعمتيں ۲۰

تاريخ: تاريخ سے عبرت ۲۱

تقرب: تقرب كے موانع ۵

توبہ: توبہ كى اہميت ۶،۱۴; توبہ كى مناسبت گناہ كے ساتھ۸; گناہ سے توبہ ۶; توبہ كى كيفيت ۸

حدود الہي: حدود الہى كى قبوليت كى زمين ہموار كرنا ۱۰

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسى كے اوامر ۲; حضرت موسىعليه‌السلام كى

۱۸۱

شريعت كى تعليمات ۱۳; حضرت موسىعليه‌السلام كى خيرخواہى ۱۱۴; حضرت موسىعليه‌السلام كا واقعہ ۲،۹،۱۵

حقيقى معبود: معبود حقيقى كى خالقيت۱۲

خدا كى طرف بازگشت : ۶

خود: خود پر ظلم ۱،۳

دين: دين كا فلسفہ ۱۸

ذكر: تاريخ كے ذكر كى اہميت ۲۱; اللہ تعالى كى خالقيت كا ذكر ۱۵

سزا : سزاؤں كے قوانين كے اجراء كے نتائج ۱۷; سزاؤں كے قوانين كا فلسفہ ۱۷; سزاؤں كے موجبات ۱

سعادت: سعادت كے اسباب ۱۴،۱۷

شرك: شرك كا نقصان ۴; شرك كا ظلم ۳

شرعى ذمہ داري: شرعى ذمہ دارى كے اجراء كى زمين ہموار كرنا ۹

ظلم : ظلم كے موارد ۱،۳

عبادت: غير خدا كى عبادت ۳،۴

عبرت: عبرت كے عوامل ۲۱

عمل: پسنديدہ عمل ۱۰،۱۱

گناہ : گناہ كے نتائج ۵

گناہگار: گناہگاروں كى سعادت كى شرائط ۱۷; گناہگاروں كى ذمہ دارى ۶

مرتد: اديان ميں مرتد كا قتل ۱۳

معبوديت: معبوديت كے معيارات ۱۲

وعظ و نصيحت: وعظ و نصيحت كى شرائط ۱۱; وعظ و نصيحت ميں مہرباني۱۱

يہوديت: يہوديت ميں ارتداد كى سزا ۱۳

۱۸۲

وَإِذْ قُلْتُمْ يَا مُوسَى لَن نُّؤْمِنَ لَكَ حَتَّى نَرَى اللَّهَ جَهْرَةً فَأَخَذَتْكُمُ الصَّاعِقَةُ وَأَنتُمْ تَنظُرُونَ ( ۵۵ )

اور وہ وقت بھى ياد كرو جب تم نے موسى سے كہا كہ ہم اس وقت تك ايمان نہ لائيں گے جب تك الله كو علانيہ نہ ديكھ ليں جس كے بعد بجلى نے تم كو لے ڈالا او رتم ديكھتے ہى رہ گئے _

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے آپعليه‌السلام كى رسالت كى تصديق كرنے سے انكار كيا اور آپعليه‌السلام پر ايمان نہ لانے پر تاكيد كى _و اذ قلتم يا موسى لن نؤمن لك '' لن نؤمن لك_ ہم تيرى ہرگز تصديق نہيں كريں گے ''آمن'' لام كے ساتھ استعمال ہو (آمن لہ) يا حرف باء كے ساتھ (آمن بہ ) ايك ہى معنى ركھتاہے_

۲ _ حضرت موسىعليه‌السلام كے زمانے كے بنى اسرائيل نے اللہ تعالى كو ديكھنے كى خواہش كى _لن نؤمن لك حتى نرى الله جهرة

۳ _ بنى اسرائيل نے حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت كى تصديق كے لئے يہ شرط ركھى كہ اللہ تعالى كو واضح طور پر ديكھيں گے(تب ايمان لائيں گے)_لن نؤمن لك حتى نرى الله جهرة

۴ _ بنى اسرائيل محسوسات كے رجحانات ركھتے تھے_حتى نرى الله جهرة

۵ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم آپعليه‌السلام كا انكار كرنے اور ايك بے جا مطالبہ ( اللہ كو ديكھنا ) كرنے كى وجہ سے ہلاك ہوگئي_لن نؤمن لك فاخذتكم الصاعقة '' اخذت '' كا مصدر '' اخذ'' ہے جسكا معنى ہے پكڑنا، لے لينا اور ما بعد كى آيت كے قرينے سے يہ قتل سے كنايہ ہے_

۶ _ آسمانى بجلى حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كى ہلاكت كا موجب بنى _فاخذتكم الصاعقة صاعقہ وہ آسمانى آگ ہے جو شد يد گرج و چمك كے وقت نمودار ہوتى ہے_

۷_ اللہ تعالى كو آنكھوں سے ديكھنا ممكن نہيں ہے_حتى نرى الله جهرة فاخذتكم الصاعقة

۱۸۳

باوجود اس كے كہ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو مختلف طرح كے معجزات دكھائے ، ان كو مخصوص نعمات سے نوازا اور ان كے مختلف مطالبات پورے كيئے ليكن ان كے اللہ كو ديكھنے كى خواہش كو پورا نہ فرمايا بلكہ يہ خواہش انكى سزا كا باعث بنى _ معلوم ہوتاہے كہ يہ خواہش بے جاتھي_

۸ _ اللہ تعالى كو ديكھنے كى خواہش ايك بے جا مطالبہ ہے_حتى نرى الله جهرة فاخذتكم الصاعقة

۹ _ خداوند متعال كو ديكھنے كى خواہش كا نتيجہ سزائے الہى ہے_حتى نرى الله جهرة فاخذتكم الصاعقة

۱۰_ انبيائے الہى كى رسالت كى تصديق نہ كرنا گناہ اور سزائے الہى كا موجب ہے _لن نؤمن لك فاخذتكم الصاعقة

يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ '' اخذتكم ...'' كا ارتباط ''نرى اللہ جھرة'' كے علاوہ '' لن نومن لك'' سے بھى ہو_

۱۱_ گناہ كا عذاب و عقاب دنيا ميں متحقق ہونے كا احتمال پايا جاتاہے_فاخذتكم الصاعقة

۱۲ _ گناہگار دنياوى عقاب ميں مبتلا ہونے سے امن و امان ميں نہيں ہيں اور نہ ہى انہيں اس امان كا احساس كرنا چاہيئے_فاخذتكم الصاعقة

۱۳ _ اللہ تعالى كو ديكھنے كے مطالبے سے حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم پر بجلى ( صاعقة) گري_فاخذتكم الصاعقة و انتم تنظرون '' تنظرون_ ديكھتے تھے'' كا مفعول بجلى كا گرنا ہے_

۱۴ _ اللہ تعالى كو ديكھنے كا مطالبہ كرنا ، بنى اسرائيل كا حضرت موسىعليه‌السلام كى باتوں پر يقين كا اظہار نہ كرنا اور ان پر بجلى كا گرنا يہ نہايت سبق آموز اور ياد ركھنے كے قابل و اقعہ ہے_اذ قلتم يا موسى لن نومن لك ...وانتم تنظرون '' اذ قلتم'' آيت نمبر ۴۷ ميں نعمتى پر عطف ہے يعنى مطلب يوں ہے ''اذكروا اذ قلتم ''

۱۵ _ امام رضاعليه‌السلام سے روايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے ارشاد فرمايا:''ان كليم الله موسى بن عمران لما كلمه الله عزوجل رجع الى قومه فقالوا لن نؤمن لك حتى نسمع كلامه ثم اختار منهم سبعين رجلاً فكلمه الله تعالى ذكره و سمعوا كلامه فقالوا لن نؤمن لك بان هذا الذى سمعناه كلام الله حتى نرى الله جهرة ...'' (۱) جناب موسى ابن عمرانعليه‌السلام سے جب اللہ تعالى نے كلام فرمايا وہ اپنى قوم كى طرف پلٹ كے گئے قوم نے كہا ہم تجھ پر ہرگز ايمان نہ لائيں

____________________

۱) عيون اخبار الرضاعليه‌السلام ج/۱ ص ۲۰۰ ح/۱ باب ۱۵ تفسير برہان ج/ ۱ ص ۲۰۰ ح ۲_

۱۸۴

گے مگر يہ كہ اللہ كا كلام سنيں اس كے بعد حضرت مو سىعليه‌السلام نے اپنى قوم سے ستر ۷۰ افراد كا انتخاب فرمايا ( اور كوہ طور كى طرف روانہ ہوئے) وہاں حضرت موسىعليه‌السلام اللہ تعالى سے ہم كلام ہوئے تو انہوں نے اس كلام كو سنا اور كہنے لگے ہم ہرگز اس بات پر ايمان نہ لائيں گے كہ يہ كلام جو ہم نے سنا ہے اللہ كا ہے مگر يہ كہ ہم اسے آشكارا ديكھيں _

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا ديدار محال ہے ۷; اللہ تعالى كا تكلم ۱۵; اللہ تعالى كے ديدار كى درخواست ۲،۸،۱۵; اللہ تعالى كے ديكھنے كى خواہش كى سزا ۹; اللہ تعالى كى سزائيں ۹،۱۰

انبياءعليه‌السلام : انبياء كو جھٹلانے كے نتائج ۱۰; انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے كى سزا ۱۰; انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے كا گناہ ۱۰

بنى اسرائيل: حضرت موسىعليه‌السلام كے زمانے كے بنى اسرائيل ۲; بنى اسرائيل اور حضرت موسىعليه‌السلام كى تصديق ۳; بنى اسرائيل اور اللہ تعالى كا ديدار ۳،۵،۱۳،۱۴; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱،۲،۵،۶،۱۳،۱۴; بنى اسرائيل كا محسوسات كى طرف رجحان ۴; بنى اسرائيل كى خواہشات ۲،۳،۵،۱۳; بنى اسرائيل پر عذاب ۱۴; بنى اسرائيل پر دنياوى عذاب ۱۳; بنى اسرائيل كا كفر ۱،۵; بنى اسرائيل كى ہلاكت ۵،۶

بے جا توقعات : ۸

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسى كى تكذيب ۱۴; حضرت موسىعليه‌السلام كا واقعہ ۱۵; حضرت موسىعليه‌السلام كا اللہ تعالى سے كلام ۱۵

ذكر: تاريخ كا ذكر ۱۴

روايت: ۱۵

سزا: سزا كے موجبات ۹،۱۰

عذاب: بجلى كا عذاب ۶،۱۳،۱۴; دنياوى عذاب ۱۱

كفر: حضرت موسىعليه‌السلام كا كفر ۱،۵

گناہ: گناہ كى دنياوى سزا ۱۱; گناہ كے موارد۱۰

گناہ گار: گناہگاروں كى دنياوى سزا ۱۲; گناہگاروں كو تنبيہ ۱۲

۱۸۵

ثُمَّ بَعَثْنَاكُم مِّن بَعْدِ مَوْتِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ( ۵۶ )

پھر ہم نے تمھيں موت كے بعد زندہ كرديا كہ شايد اب شكر گزار بن جاؤ _

۱ _ اللہ تعالى نے حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو بجلى كے ذريعے ہلاك كرنے كے بعد دوبارہ حيات بخشى _ثم بعثناكم من بعد موتكم

۲ _ دنيا ميں مردوں كے زندہ ہونے كا امكان ہے اور دنياوى زندگى كى طرف دوبارہ رجعت ممكن ہے _ثم بعثناكم من بعد موتكم

۳ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كا بجلى سے ہلاك ہونے كے بعد زندہ ہونا ان پر اللہ تعالى كى نعمات ميں سے ايك نعمت تھي_اذكروا نعمتى التى انعمت ثم بعثناكم من بعد موتكم

۴ _ شاكرين كے مقام و درجے پر پہنچنا انسان كے بنيادى فرائض اور اسكى خلقت كے اہداف ميں سے ہے _

ثم بعثناكم من بعد موتكم لعلكم تشكرون شكر و سپا س گزارى كو جو '' بعثناكم'' كے ہدف كے طور پر بيان كيا گيا ہے _ ظاہراً يہ دوبارہ زندگى ملنے سے مخصوص نہيں ہے _ بلكہ خود زندگى كے ہدف كے طور پر بيان ہوا ہے يعنى يہ كہ اللہ تعالى

نے ان لوگوں كو جو بجلى سے ہلاك ہوگئے تھے دوبارہ جو حيات بخشى تو اس لئے تھى كہ دنياوى زندگى ميں شكر گزار بنيں اور شا كرين كے درجے تك پہنچيں _

۵ _ بنى اسرائيل اللہ تعالى كى نعمتوں كے مقابل ناشكرى قوم تھي_لعلكم تشكرون

۶ _ بنى اسرائيل كا ہلاك ہونے كے بعد دوبارہ زندہ ہونا ان ميں شكر و سپاس گزارى كى روح پيدا كرنے اور شاكرين كے مقام تك پہنچنے كيلئے راہ ہموار كرنے كا باعث بنا _ثم بعثناكم لعلكم تشكرون

''لعلكم تشكرون _ ہوسكتاہے تم شكر گزار بن جاؤ '' اس جملے ميں '' لعل'' بنى اسرائيل كے بجلى زدہ افراد كو زندہ كرنے كے ہدف كو بيان كرنے كے علاوہ اس معنى پر بھى دلالت كرتاہے كہ دوبارہ زندہ ہونا ان كى شكر گزارى كا موجب نہيں تھابلكہ اس امر نے ان ميں شكر و سپاسگزارى كى زمين فراہم كى _

۱۸۶

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى نعمتيں ۳

انسان: انسان كى تخليق كا فلسفہ ۴; انسان كى ذمہ دارى ۴

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كا دوبارہ زندہ ہونا ۱،۳،۶; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱; بنى اسرائيل كے شكر كى زمين فراہم ہونا ۶; بنى اسرائيل كا كفران نعمت ۵; بنى اسرائيل كى نعمتيں ۳; بنى اسرائيل كى ہلاكت ۱،۳

رجعت: رجعت كا امكان ۲

شاكرين: شاكرين كے درجات ۴

شكر: شكر كى زمين فراہم ہونا ۶

عذاب: بجلى كا عذاب۱،۳

كفران: كفران نعمت ۵

مردے: دنيا ميں مردوں كا زندہ ہونا ۱،۲

وَظَلَّلْنَا عَلَيْكُمُ الْغَمَامَ وَأَنزَلْنَا عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَى كُلُواْ مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَمَا ظَلَمُونَا وَلَكِن كَانُواْ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ ( ۵۷ )

اور ہم نے تمھارے سروں پر ابر كا سايہ كيا _ تم پر من و سلوى نازل كيا كہ پاكيزہ رزق اطمينان سے كھاؤ _ ان لوگوں نے ہمارا كچھ نہيں بگاڑا بلكہ خود اپنے نفس پر ظلم كيا ہے _

۱ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم فرعون اور اسكے لشكر سے نجات پيدا كرنے اور دريا سے گزرنے كے بعد بيابانوں ميں سورج كى شديد گرمى ميں مبتلا ہوگئي_و ظللنا عليكم الغمام

''ظللنا'' كا مصدر '' تظليل '' ہے جسكا معنى ہے سايہ كرنا يہ اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے دريا عبور كرنے كے بعد كسى چھت والى يا سايہ دار جگہ پر قيام نہ كيا پس بيابانوں كا مفہوم يہاں موجود ہے _

۱۸۷

۲ _ اللہ تعالى نے حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم پر بادلوں كے ذريعے وسيع سطح پر سايہ كركے انہيں سورج كى جلادينے والى شعاؤں سے بچايا_و ظللنا عليكم الغمام ''غمامة'' كا معنى ہے باد ل اور اسكى جمع ''غمام '' ہے ( لسان العرب) بعض اہل لغت كے نزديك غمامہ كا معنى سفيد بادل ہيں _

۳ _ اللہ تعالى نے حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو صحرا عبور كرتے ہوئے ان كى غذا كے لئے ' من و سلوي'' نازل فرمايا_

و أنزلنا عليكم المن والسلوي لغت ميں ''من '' كے معانى ميں سے ايك معنى ميٹھا شربت يا ايك طرح كا ميٹھا گوند ہے _ سلوى كے بارے ميں كہا گيا ہے كہ اس سے مراد بٹيريا سفيد رنگ كا ايك پرندہ ہے_

۴ _ عالم طبيعات اور جہان ہستى كا اختيار اور اسكے تغيرات و تحولات كا اختيار خداوند قدوس كے دست قدرت ميں ہے _و ظللنا عليكم الغمام و أنزلنا عليكم المن و السلوى

۵ _ بجلى گرنے اور دوبارہ زندہ كئے جانے كے واقعہ كے بعد بنى اسرائيل پر ''من'' و ''سلوى '' نازل ہوا اور انہيں سورج كى گرمى كى حدّت و شدّت سے بادلوں كے وسيع سايہ كے ذريعے نجات دى گئي _ثم بعثناكم و ظللنا عليكم الغمام

جملہ'' ظللنا ...'' كا جملہ '' بعثناكم ...'' پر عطف اس بات كا تقاضا كرتاہے كہ بادلوں كے سايہ كيئے جانے اور '' من و سلوى '' كا واقعہ بجلى گرنے كے واقعہ كے بعد ہوا _

۶ _ بادلوں كا وسيع سايہ اور من و سلوى كا نازل كرنا حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو دكھائے گئے معجزات ميں سے تھا_

و ظللنا عليكم الغمام و أنزلنا عليكم المن والسلوي

۷ _ '' من'' اور ''سلوى '' حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو عطا كى گئي دو پاكيزہ غذائيں تھيں _و أنزلنا عليكم المن والسلوى كلوا من طيبات ما رزقناكم

۸_ ''من اور سلوى '' اور پاكيزہ و حلال غذاؤں سے استفادہ كرنے كى اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو نصيحت فرمائي_

كلوا من طيبات ما رزقناكم يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ '' كلوا'' فعل امر ہے

۹_ اللہ تعالى اپنے بندوں كو روزى عنايت كرنے والا ہے_ما رزقناكم

۱۰_ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو دريا عبور كرتے ہوئے اور صحرانوردى كرتے وقت پاكيزہ اور ناپاك ( حلال اور حرام ) غذائيں ميسر تھيں _كلوا من طيبات ما رزقناكم يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ لفظ طيبات استعمال ہوا اور اس كو '' ما رزقناكم'' كى طرف اضافت دى گئي ہے_

۱۸۸

۱۱_ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے ناپاك اور حرام غذاؤں كے استعمال سے اللہ تعالى كے حكم كى نافرمانى كى _

كلوا من طيبات ما رزقناكم و ما ظلمونا و لكن كا نوا أنفسهم يظلمون حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو ظالم كہنا اس جملہ '' كلوا من طيبات ...'' كے اعتبار سے ہوسكتاہے_ اس صورت ميں يہاں ظلم سے مراد ناپاك اور حرام غذاؤں سے استفادہ ہے _ نيز يہ بھى ممكن ہے ان كو ظالم كہنا ان تمام نعمتوں كے اعتبارسے ہو جن كا ذكر اس آيت اور ماقبل كى آيات ميں ہوا ہے _ پس اس بناپر ان كے ظلم سے مراد اللہ تعالى كى نعمتوں كے مقابل ان كى ناسپاسى اور ناشكرى ہے_ مذكورہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بنياد پر ہے _

۱۲ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے '' من و سلوي'' سے حرام اور ناجائز فائدہ اٹھاكر گناہ كا ارتكاب كيا اور خود پر ظلم كيا _ *كلوا من طيبات ما رزقناكم و ما ظلمونا و لكن كانوا أنفسهم يظلمون يہ جملہ ''و لكن كانوا ...'' اس معنى پر دلالت كرتاہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے حرام خورى كا ارتكاب كيا _ يہ جملہ چونكہ '' من و سلوى '' كے نزول كے بيان كے بعد ذكر ہوا ہے لہذا يہ اس امر پر قرينہ ہے كہ ان كى حرام خورى كا ايك مصداق '' من و سلوى '' سے ناجائز فائدہ اٹھانا ہوسكتاہے جيسے مثلاً دوسروں كے حصے پر تجاوز كرنا_

۱۳ _ اللہ تعالى كى نعمتوں كے مقابل حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم ناشكرى تھي_ما ظلمونا و لكن كانوا أنفسهم يظلمون يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ اگر جملہ '' ما ظلمونا و لكن ...'' كا ارتباط آيات ميں بيان شدہ نعمات الہى سے ہو_

۱۴ _ اللہ تعالى كى اپنے بندوں كو نصيحت ہے كہ حلال و پاكيزہ نعمتوں اور غذاؤں سے استفادہ كريں _كلوا من طيبات ما رزقناكم

۱۵ _ اللہ تعالى كى نعمتوں كا شكر ادا كرنا بندوں كے ذمے ايك اہم فريضہ ہے_و ما ظلمونا و لكن كانوا أنفسهم يظلمون

۱۶_ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كى ناشكرى اور احكام الہى كى نافرمانى بارگاہ اقدس الہى ميں كسى طرح كا كوئي بھى ضرر و نقصان نہ پہنچا سكي_ و ما ظلمونا

۱۷_ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كى ناشكرى اور فرامين الہى كى نافرمانى ايك ايسا ظلم تھا جو انہوں نے خود پر رَوا ركھا_

و ما ظلمونا و لكن كانوا أنفسهم يظلمون

۱۸_ نافرمانى كے نقصان كى بازگشت گناہ گار كى طرف ہے نہ كہ بارگاہ مقدس رب الارباب كى طرف _و ما ظلمونا و لكن كانوا أنفسهم يظلمون

۱۸۹

۱۹_ اللہ تعالى كے فرامين كى مخالفت اور اسكى نعمتوں كى ناشكرى و ناسپاسى ايك ايسا ظلم ہے جو انسان خود اپنے اوپر كرتا _و لكن كانوا أنفسهم يظلمون

۲۰_ ناپاك غذاؤں سے پرہيز كرنا ضرورى ہے _كلوا من طيبات و ما ظلمونا و لكن كانوا أنفسهم يظلمون

۲۱_''عن امير المومنين عليه‌السلام قد اخبر الله فى كتابه حيث يقول و ظللنا عليكم الغمام و أنزلنا عليكم المن والسلوى '' فهذا بعد الموت اذ بعثهم (۱) اس آيہ مجيدہ ''وظللنا عليكم الغمام و أنزلنا عليكم المن والسلوى '' كے بارے ميں امير المومنينعليه‌السلام سے روايت ہے كہ يہ نعمتيں اسوقت تھيں جب اللہ تعالى نے ان كے مرنے كے بعد ان كو دوبارہ زندہ كيا _

۲۲_ امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے ''كان ينزل المن على بنى اسرائيل من بعد الفجر الى طلوع الشمس (۲) بنى اسرائيل پر ''من'' طلوع فجر سے لے كر طلوع خورشيد تك نازل ہوتا تھا_

اللہ تعالى : اللہ تعالى سے مختص امور۴; اللہ تعالى كو نقصان

پہنچانا ۱۶،۱۸; اللہ تعالى كى نصيحتيں ۸،۱۴; اللہ تعالى كى رزاقيت ۹; اللہ تعالى كى عنايات ۷

انسان: انسان كى ذمہ دارى ۱۵

بادل: بادلوں كا سايہ ۲

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كا گرمى ميں مبتلا ہونا ۱; بنى اسرائيل كا زندہ ہونا ۵،۲۱; بنى اسرائيل صحرا ميں ۳،۱۰; بنى اسرائيل اور سلوى كا كھانا ۱۲; بنى اسرائيل اور منّ كا كھانا ۱۲; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱،۲،۳،۵، ۸،۱۰،۱۲; بنى اسرائيل كى حرام خورى ۱۱،۱۲; بنى اسرائيل كى غذائيں ۳; بنى اسرائيل كا رزق ۷; بنى اسرائيل پر سايہ ۲،۵،۶; بنى اسرائيل پر بجلى كا گرنا ۵; بنى اسرائيل كا طعام ۱۰; بنى اسرائيل كا ظلم ۱۲ ، ۱۷; بنى اسرائيل كى نافرمانى ۱۱،۱۲،۱۶،۱۷; بنى اسرائيل كا كفران ۱۳،۱۶،۱۷; بنى اسرائيل كى نجات ۱،۲،۵; بنى اسرائيل پر بٹيروں كا نزول ۳; بنى اسرائيل پر ميٹھے شربت كا نزول ۳; بنى اسرائيل پر سلوى كا نزول ۳،۵،۶; بنى اسرائيل پر ''من'' كا نزول ۳،۵،۶،۲۲; بنى اسرائيل كى نعمتيں ۳،۱۰،۲۱،۲۲

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام كا معجزہ۶

خود: خود پر ظلم ۱۲،۱۷،۱۹

____________________

۱) بحارالانوار ج/۳ ص ۵۳ ح ۷۳ ، تفسير برہان ج/۱ ص ۱۰۱ ح ۳_ ۲) مجمع البيان ج/۱ ص ۲۴۴ ، نورالثقلين ج/۱ ص۸۲ ح ۲۰۷_

۱۹۰

رزق : پاكيزہ رزق سے استفادہ ۸; حلال رزق سے استفادہ ۱۴; رزق كا سرچشمہ ۹

روايت: ۲۱، ۲۲

شكر : نعمت كے شكر كى اہميت ۱۵

طيبات: طيبات سے استفادہ ۸،۱۴

عالم آفرينش : عالم آفرينش كے تغيرات كا منبع۴

غذائيں : حرام غذاؤں سے اجتنا ب۲۰

كفران: كفران نعمت كے نتائج ۱۹; كفران نعمت ۱۳

گناہ : گناہ كے نتائج ۱۹; گناہ كا نقصان ۱۸

محرمات: محرمات سے استفادہ ۱۱

نعمت : نعمت سے استفادہ ۱۴

وَإِذْ قُلْنَا ادْخُلُواْ هَذِهِ الْقَرْيَةَ فَكُلُواْ مِنْهَا حَيْثُ شِئْتُمْ رَغَداً وَادْخُلُواْ الْبَابَ سُجَّداً وَقُولُواْ حِطَّةٌ نَّغْفِرْ لَكُمْ خَطَايَاكُمْ وَسَنَزِيدُ الْمُحْسِنِينَ ( ۵۸ )

اور وہ وقت بھى ياد كرو جب ہم نے كہا كہ اس قريہ ميں داخل ہوجاؤ اور جہاں چاہو اطمينان سے كھاؤ اور دروازہ سے سجدہ كرتے ہوئے اور حطہ كہتے ہوئے داخل ہو كہ ہم تمھارى خطائيں معاف كرديں گے اور ہم نيك عمل والوں كى جزا ميں اضافہ بھى كرديتے ہيں _

۱_ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو حكم ديا كہ بيت المقدس كو آباد كرنے كے لئے وہاں داخل ہوجائيں _و إذ قلنا ادخلوا هذه القرية

لغت ميں '' قرية'' كا معنى ديہات اور شہر بھى آياہے قرآن كريم ميں بھى دونوں معانى ميں استعمال ہوا ہے _ اب چونكہ كوئي قرينہ نہيں ہے كہ كس معنى ميں استعمال ہوا ہے لہذا '' آبادي'' كا مفہوم لياگياہے اور'' القرية'' ميں الف لام عہد حضورى ہے لہذا ايك خاص خطے كى طرف اشارہ ہے _ بہت سے مفسرين كى رائے يہ ہے كہ اس سے مراد بيت المقدس ہے _

۱۹۱

۲ _ بنى اسرائيل كى صحرائي زندگى كے بعد انہيں بيت المقدس كو اپنے تصرف ميں لانے كا حكم ديا گيا _و ظللنا عليكم الغمام و إذ قلنا ادخلوا هذه القرية

۳_ جب بنى اسرائيل كو بيت المقدس پر تصرف كا حكم ديا گيا تو وہ اس كے نزديك كسى مقام پر تھے_وإذ قلنا ادخلوا هذه القرية يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ اسم اشارہ ''ہذہ'' نزديك كے لئے آتاہے_

۴ _ حضرت موسىعليه‌السلام كے زمانے ميں بيت المقدس ايك آباد، نعمتوں سے پرُ اور غذاؤں سے بھر پور سرزمين تھي_

فكلوا منها حيث شئتم رغداً '' رغداً _ پاك ، آسائش سے بھر پور اور خير و بركت سے معمور'' يہ لفظ منہا كى ضمير كے لئے حال واقع ہوا ہے اسكى دليل '' كلوا'' ہے كہ اس سے مراد نعمتوں اور غذاؤں كى فراوانى ہے_

۵_ بيت المقدس كے تمام نقاط سے غذاؤں كا آمادہ كرنا بنى اسرائيل كے لئے حلال اور مباح تھا_فكلوا منها حيث شئتم '' حيث _ جہاں سے چاہو'' يہ اس بات پر دلالت كرتاہے كہ نعمتوں سے استفادہ كے لئے بيت المقدس كے كسى خاص مقام كو معين نہيں كيا گيا _

۶ _ بيت المقدس كے تصرف اور قبضے كے لئے اسكا دروازہ اللہ تعالى كى جانب سے معين كيا گيا راستہ تھا_ادخلوا هذه القرية و ادخلوا الباب

۷_ بيت المقدس پر قبضے كے وقت اللہ تعالى كے حضور خشوع و خضوع كا اظہار بنى اسرائيل كو اللہ تعالى كے فرامين ميں سے تھا_وادخلوا الباب سجّدا ''ساجد'' كى جمع '' سجدا'' ہے اور ''ادخلوا'' كے فاعل كے لئے حال ہے _ داخل ہوتے ہوئے سجدہ كى حالت ميں ہونا يہ اصطلاحى معنى ( خاك پر پيشانى ركھنا ) سے مناسبت نہيں ركھتا پس كہا جاسكتاہے كہ يہاں اس سے مراد اسكا لغوى معنى ہے يعنى خشوع و خضوع_

۸_ بيت المقدس كو تصرف ميں لاتے وقت گناہوں سے توبہ كرنا بنى اسرائيل كو اللہ تعالى كى جانب سے حكم تھا_ادخلوا و قولوا حطة

''حطة'' مبتدائے محذوف مثلاً ''مسألتنا '' كى خبر ہے يہ اسم مصدر ہے اور اسكا معنى ہے ركھنا يا نيچے اتارنا _ جملہ ''نغفر لكم ...'' كے قرينے سے اس سے مراد گناہوں كا اٹھنا يا بخشش ہے _ بنابريں '' قولوا حطة'' يعنى كہو اے اللہ ہمارى درخواست ہمارے گناہوں كى معافى ہے_

۱۹۲

۹ _ اللہ تعالى نے حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو ان كے گناہوں كى بخشش كى خوشخبرى دى اس صورت ميں كہ وہ بيت المقدس ميں آداب كا خيال ركھتے ہوئے داخل ہوں _ادخلوا هذه القرية و قولوا حطة نغفر لكم خطاياكم ظاہراً ايسا ہے كہ '' نغفر لكم'' آيہ مجيدہ ميں پيش ہونے والے سارے امور كا جواب ہے_ پس اسكى تقدير يوں بنتى ہے ''ان تدخلوا و تاكلوا و تدخلوا الباب سجداً و تقولوا حطة نغفر لكم''

۱۰ _ بيت المقدس ميں داخل ہونے سے پہلے بنى اسرائيل پر بہت سارے گناہوں كا بوجھ تھا_نغفر لكم خطاياكم يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ ''خطاياكم'' جمع استعمال ہوا ہے_

۱۱_ انسان كے گناہوں كى بخشش كا اختيار اللہ تعالى كے پاس ہے _نغفر لكم خطاياكم

۱۲ _ اللہ تعالى كى بارگاہ ميں استغفار گناہوں كى بخشش كا موجب بنتى ہے _و قولوا حطة نغفر لكم خطاياكم

۱۳ _ اللہ تعالى كے فرامين كا اجراء گناہوں كى بخشش كى زمين فراہم كرتاہے_و ادخلوا الباب سجدا نغفر لكم خطاياكم

۱۴ _ اللہ تعالى كى بارگاہ ميں توبہ و استغفار كے لئے ضرورى ہے كہ پروردگار كى جانب سے ديئے گئے احكام و آداب پر عمل كيا جائے_و قولوا حطة نغفر لكم خطاياكم

۱۵_ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم ميں پاك دامن اور اچھے كردار كے لوگ موجود تھے_و سنزيد المحسنين

'' المحسنين _ نيك لوگ'' ،ہوسكتاہے كہ يہ لفظ بنى اسرائيل كے دوسرے گروہ كے بارے ميں ہو اور يہ مطلب جملہ '' نغفر لكم خطاياكم'' سے سمجھ ميں آتاہے يعنى يہ كہ بنى اسرائيل كے دو گروہ تھے ايك گروہ گناہگاروں كا تھا جس كى طرف ''نغفر لكم خطاياكم'' كے ذريعے اشارہ كيا گيا ہے اور دوسرا گروہ پاك دامن افراد كا تھا اور ''المحسنين'' اسى كو بيان كررہاہے_

۱۶ _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كے پاك دامن اور نيك افراد كو اگر انہوں نے بيت المقدس ميں داخل ہونے كے آداب كا خيال ركھا تو ايك عظيم اجر عنايت كرنے كى خوشخبرى دى ہے _قولوا حطة نغفر لكم خطاياكم و سنزيد المحسنين

۱۷_ اللہ تعالى كے احكامات كى اطاعت كرنے والے لوگ اگر نيك ہوئے تو انہيں دوسروں كى نسبت زيادہ اجر ملے گا _

و سنزيد المحسنين

۱۸ _ حضرت موسىعليه‌السلام كے زمانے كے بنى اسرائيل كا بيت

۱۹۳

المقدس ميں وارد ہونے والا واقعہ سبق آموز اور ياد ركھنے كے قابل ہے _إذ قلنا ادخلوا و سنزيد المحسنين

جملہ ''اذ قلنا ...'' ، نعمتي( آيت ۴۷) پر عطف ہے يعنى ''اذكروا إذ قلنا ...'' اس وقت كو ياد كرو جب ہم نے حكم ديا ...''

۱۹ _عن الباقر عليه‌السلام قال فى قوله تعالى '' و ادخلوا الباب سجّدا '' ان ذلك حين فصل موسى من أرض التيّه فدخلوا العمران .. .(۱) اللہ تعالى كے اس فرمان '' و ادخلوا كے بارے ميں امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہ يہ حكم اس وقت ہوا جب حضرت موسىعليه‌السلام نے سرزمين ''تيہ'' سے نجات حاصل كى اور ايك آباد سرزمين ميں وارد ہوئے_

اجر: اجر كے زيادہ ہونے كى شرائط ۱۶،۱۷

استغفار: استغفار كے نتائج ۱۲; استغفار كے آداب ۱۴; استغفار كى اہميت ۸

اطاعت گزار لوگ: اطاعت گزاروں كا اجر ۱۷

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى بخشش ۱۱; اللہ تعالى سے مختص امور ۱۱; اوامر الہى ۱،۲،۷،۸; الہى بشارتيں ۹

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كو بشارت ۹; بنى اسرائيل بيابان ميں ۲; بنى اسرائيل اور بيت المقدس كا تصرف ۲،۳،۶،۷،۸،۱۰; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱،۲،۳،۶،۱۸; بنى اسرائيل كى غذائيں ۵; بنى اسرائيل كى سرگردانى ۱۹;بنى اسرائيل كى بخشش كى شرائط ۹; بنى اسرائيل كا گناہ ۱۰; بنى اسرائيل كے نيك لوگ۱۵،۱۶; بنى اسرائيل كى ذمہ دارى ۷،۸; بنى اسرائيل كى نعمتيں ۵; بنى اسرائيل كا بيت المقدس ميں داخلہ ۱،۹،۱۶،۱۸

بيت المقدس: بيت المقدس كا آباد ہونا ۱،۴; بيت المقدس حضرت موسىعليه‌السلام كے زمانے ميں ۴; بيت المقدس كى تاريخ ۴،۶; بيت المقدس كا تصرف ۳،۷،۸; بيت المقدس كى غذائيں ۵; بيت المقدس كا دروازہ ۶; بيت المقدس كے تصرف كا راستہ ۶; سرزمين بيت المقدس ۴

تكليف شرعي: تكليف شرعى پر عمل كے نتائج ۱۳

توبہ: توبہ كے آداب ۱۴

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام كا واقعہ ۱۹

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۴۵ ح ۴۸ ، بحار الانوار ج/۱۳ ص ۱۷۸ ح ۸_

۱۹۴

خشوع: خشوع كى اہميت ۷

ذكر: تاريخ كا ذكر ۱۸

روايت:۱۹

عمل: اوامر الہى پر عمل ۱۳،۱۴،۱۷

گناہ : گناہ كى معافى كى زمين ہموار ہونا ۱۳; گناہ كى بخشش كے عوامل ۱۲; گناہ كى بخشش كا سرچشمہ ۱۱

محسنين ( نيك لوگ): محسنين كا اجر ۱۶; محسنين كے درجات ۱۷

فَبَدَّلَ الَّذِينَ ظَلَمُواْ قَوْلاً غَيْرَ الَّذِي قِيلَ لَهُمْ فَأَنزَلْنَا عَلَى الَّذِينَ ظَلَمُواْ رِجْزاً مِّنَ السَّمَاء بِمَا كَانُواْ يَفْسُقُونَ ( ۵۹ )

مگر ظالموں نے جو بات ان سے كہى گئي تھى اسے بدل ديا تو ہم نے ان ظالموں پر ان كى نافرمانى كى بناپر آسمان سے عذاب نازل كرديا _

۱_ بيت المقدس ميں داخل ہونے سے قبل حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كے بعض لوگ ظالم اور گناہ سے آلودہ تھے_

فبدل الذين ظلموا قولاً غير الذى قيل لهم

۲ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كے حرام خوروں نے بيت المقدس ميں داخل ہوتے ہوئے اپنے گناہوں كى معافى مانگنے اور ''حطة'' كہنے كى بجائے كچھ اور كہنا شروع كيا _فبدل الذين ظلموا قولا غير الذى قيل لهم ايسا معلوم ہوتاہے كہ''الذين ظلموا'' سے مراد وہ لوگ ہيں جن كو آيت ۵۷ ميں ان كى ناشكرى اور ناپاك غذاؤں سے استفادہ كى وجہ سے ظالم كہا گيا ہے_

۳ _ حرام خورى اللہ تعالى كے فرامين سے بغاوت اور ديگر گناہوں كے ارتكاب كى زمين فراہم كرتى ہے_فبدل الذين ظلموا قولا غير الذى قيل لهم

۴ _ ستم گرى اللہ تعالى كے احكامات سے انحراف كى بنياد

۱۹۵

فراہم كرتى ہے _فبدل الذين ظلموا قولاً غير الذى قيل لهم

۵ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كے منحرف اور ستم گر افراد آسمانى عذاب ميں مبتلا ہوئے_فأنزلنا على الذين ظلموا رجزاً من السماء

۶_ اللہ تعالى كے اوامر كو تبديل و تغيير كرنا ظلم ہے اور عذاب كا باعث ہے_فأنزلنا على الذين ظلموا رجزاً من السماء يہاں '' الذين ظلموا'' سے مراد وہ لوگ ہيں جنہوں نے '' حطة '' خدايا تجھ سے گناہوں كى معافى چاہتے ہيں كى جگہ كچھ اور اپنى زبانوں پر جارى كيا _

۷_ بنى اسرائيل كے گناہگاروں پر آسمانى عذاب كا نازل ہونا ان كے پرانے فسق و فجور اور فرمان الہى كو تبديل كرنے كے گناہ كى وجہ سے تھا_فأنزلنا على الذين ظلموا رجزاً من السماء بما كانوا يفسقون ''بما كانوا يفسقون'' ميں باء سببيت اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ آسمانى عذاب كے نزول كا سبب بنى اسرائيل كا ديرينہ فسق تھا_ ان كو ظالم، ستمگر''الذين ظلموا'' كہنا اس بات پر دلالت كرتاہے كہ عذاب ان كے ظلم كى وجہ سے ہوا اور يہ ظلم فرمان الہى كى تبديلى تھا بنابريں كہا جاسكتاہے كہ بنى اسرائيل كے ظلم و ستمگرى كے ساتھ ساتھ ان كا پرانا فسق ان پر عذاب كا باعث بنا _

۸ _ اللہ تعالى كى طرف سے متعين شدہ اذكار اور متون كو تبديل كرنے سے اجتناب كرنا چاہيئے_فبدل الذين ظلموا قولاً غير الذى قيل لهم

۹_ فسق كا گناہ كرنے والوں كے لئے دنياوى عذابوں ميں مبتلا ہونے كا خطرہ موجود ہے_فأنزلنا على الذين ظلموا رجزاً من السماء بما كانوا يفسقون

۱۰_ الہى فرامين سے بغاوت اور انحراف ظلم ہے _فبدل الذين ظلموا قولا غير الذى قيل لهم

۱۱ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كے كچھ لوگ بڑے عرصے سے فاسق اور فسادى افراد تھے_بما كانوا يفسقون

'' بما كانوا ...'' ميں باء سببية كى ہے اور '' ما'' مصدرية ہے _ فعل مضارع پر جب ''كان'' آجائے تو زمانہ ماضى ميں استمرار پر دلالت كرتاہے_

۱۲ _ امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے ''و اما الذين ظلموا'' فزعموا حنطة حمراء فبدلوا ...(۱) اور وہ لوگ جنہوں نے ظلم كيا '' انہوں نے جان بوجھ كر لفظ ''حطة' ' كو ''حنطة حمراء سرخ گندم ''ميں تبديل كرديا_

____________________

۱) بحار الانوار ج/ ۱۳ ص ۱۷۸ ح ۸ ، الدرالمنثور ج/۱ ص ۱۷۳_

۱۹۶

اذكار: اذكار ميں تحريف سے اجتناب ۸

استغفار: استغفار كى اہميت ۲

اللہ تعالى : اللہ تعالى كے عذاب ۶

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كى تاريخ ۲،۵; بنى اسرائيل كى تحريف ۷; بنى اسرائيل كے حرام خور ۲; بنى اسرائيل كو استغفار كا حكم ۲; بنى اسرائيل كے ظالم ۱،۱۲; بنى اسرائيل كے فاسقين ۱۱; بنى اسرائيل كا فسق ۷،۱۱; بنى اسرائيل كا انجام ''سزا'' ۷; بنى اسرائيل كے ظالموں كا انجام ۵; بنى اسرائيل كے معصيت كاروں كا انجام ۵; بنى اسرائيل كے گناہ گار ۱،۷; بنى اسرائيل كا بيت المقدس ميں داخل ہونا ۲

تحريف: تحريف سے اجتناب ۸; اوامر الہى كى تحريف ۶; تحريف كا ظلم ۶; تحريف كى سزا ۶،۷

حرام خوري: حرام خورى كے نتائج ۳

روايت: ۱۲

ظلم : ظلم كے نتائج ۴; ظلم كے موارد ۶،۱۰

عذاب: آسمانى عذاب ۵،۷; دنياوى عذاب ۵،۹; عذاب كے موجبات ۶

فاسقين : فاسقين كو دنياوى عذاب ۹

فسق: فسق كى سزا ۷

گناہ: گناہ كى بنياد۳

گناہ گار لوگ: گناہگاروں كو دنياوى عذاب ۹گناہگاروں كو تنبيہ ۹

نافرمان لوگ: ۵

نافرماني: نافرمانى كى بنياد۳،۴; نافرمانى كا ظلم ۱۰; اللہ تعالى كى نافرمانى ۳،۴،۱۰

۱۹۷

وَإِذِ اسْتَسْقَى مُوسَى لِقَوْمِهِ فَقُلْنَا اضْرِب بِّعَصَاكَ الْحَجَرَ فَانفَجَرَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَيْناً قَدْ عَلِمَ كُلُّ أُنَاسٍ مَّشْرَبَهُمْ كُلُواْ وَاشْرَبُواْ مِن رِّزْقِ اللَّهِ وَلاَ تَعْثَوْاْ فِي الأَرْضِ مُفْسِدِينَ ( ۶۰ )

اور اس موقع كو ياد كرو جب موسى نے اپنى قوم كے لئے پانى كا مطالبہ كيا تو ہم نے كہا كہ اپنا عصا پتھر پر مارو جس كے نتيجہ ميں بارہ چشمے جارى ہوگئے اور سب نے اپنا اپنا گھاٹ پہچان ليا اب ہم نے كہا كہ من و سلوى كھاؤ اور چشمہ كا پانى پيئو اور روئے زمين ميں فساد نہ پھيلاؤ_

۱ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم فرعون كے تسلط سے نجات پيدا كرنے اور دريا سے عبور كرنے كے بعد ايسى سرزمين ميں گھومتى پھرتى رہى جس ميں پانى كى شديد قلت تھي_و اذ استسقى موسى لقومه

۲ _ حضرت موسىعليه‌السلام نے اللہ تعالى سے درخواست كى كہ ان كى قوم كو پانى كى قلت سے نجات دلائے_و إذ استسقى موسى لقومه لغت ميں '' استسقائ'' كا معنى ہے پانى طلب كرنا اور شرعى اصطلاح ميں ايك خاص انداز سے اللہ تعالى كى بارگاہ ميں بارش كے لئے دعا كرنا ہے_

۳ _ اللہ تعالى نے پانى كے حصول كے لئے حضرت موسىعليه‌السلام كو حكم ديا كہ اپنا عصا پتھر پر ماريں _فقلنا اضرب بعصاك الحجر '' الحجر'' ميں الف لام ممكن ہے جنس كے لئے ہو پس اس سے مراد ديگر اشياء كے مقابل پتھر ہيں _يہ بھى ممكن ہے كہ الف لام عہد حضورى يا عہد ذہنى كا ہو _ اس صورت ميں اس سے مراد خاص پتھر ہے_

۴_ اللہ تعالى نے حضرت موسىعليه‌السلام كى پانى كى درخواست كو بہت جلد قبول فرمايا _فقلنا اضرب بعصاك الحجر

''فقلنا'' كى '' فائ'' اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام كى دعا اور اسكى قبوليت ميں زمانى فاصلہ نہ تھا_

۵ _ حضرت موسىعليه‌السلام نے اللہ تعالى كے فرمان كے بعد

۱۹۸

بلافاصلہ پانى كى دستيابى كے لئے اپنا عصا پتھر پردے مارا _فقلنا اضرب بعصاك الحجر فانفجرت منه اثنتا عشرة عينا

'' فانفجرت ''كى فاء فصيحہ ہے يعنى ايك مقدر معطوف عليہ كو بيان كررہى ہے _ پس جملے كى تقدير يوں بنتى ہے _ '' فضرب بعصاہ الحجر فانفجرت'' اس جملے كا حذف ہونا گويا اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ فرمان الہى و ہى مارنا ہے _

۶_ حضرت موسىعليه‌السلام كا عصا پتھر پر پڑنے سے بارہ ۱۲) چشمے پانى كے پھوٹ پڑے_فانفجرت منه اثنتا عشرة عيناً

۷_ حضرت موسىعليه‌السلام كے زمانے ميں بنى اسرائيل كے بارہ ۱۲) قبائل تھے_فانفجرت منه اثنتا عشرة عيناً قد علم كل اناس مشربهم انس كى جمع '' اناس'' ہے اور اس سے مراد بنى اسرائيل كے قبائل ہيں '' اثنتا عشرة عيناً'' كے قرينہ سے معلوم ہوتاہے كہ يہ قبائل بارہ تھے_

۸_ پتھر سے پھوٹنے والے بارہ چشموں ميں سے ہر ايك بنى اسرائيل كے ايك مخصوص قبيلے كے لئے تھاقد علم كل اناس مشربهم '' مشرب ' ' پانى پينے نيز اس جگہ كو بھى كہتے ہيں جہاں سے پانى ليا جائے _ البتہ آيہء مجيدہ ميں اس سے مراد پتھر سے پھوٹنے والے چشمے ہيں _

۹_ بنى اسرائيل كا ہر قبيلہ اپنے مخصوص چشمہ سے آگاہ تھا_قد علم كل اناس مشربهم

۱۰_ پتھر سے پھوٹنے والے بارہ چشموں ميں سے ہر ايك پر ايك خاص علامت تھى جس سے ہر چشمہ بنى اسرائيل كے ايك خاص قبيلے سے مربوط تھا_قد علم كل اناس مشربهم اگرخود چشموں پر علامت نہ ہوتى بلكہ چشمہ پھوٹنے كے بعد علامت لگائي جاتى تا كہ ہر ايك چشمہ ايك خاص قبيلے سے مخصوص ہوجائے تو پھر''قد علم كل اناس مشربهم _ ہر قبيلہ نے اپنا چشمہ پہچان ليا'' اسكى جگہ جملہ يوں ہوتا ''علّم بتايا گيا كہ ...''

۱۱ _ قلت كى صورت ميں رزق كى تقسيم اور كوٹہ سسٹم كرنے كى ضرورت ہوتى ہے _فانفجرت منه اثنتا عشرة عينا قد علم كل اناس مشربهم

۱۲ _ معاشرتى اختلافات كى بنيادوں كو جڑ سے اكھاڑنے كى ضرورت ہے*قد علم كل اناس مشربهم ظاہراً ايسا معلوم ہوتاہے كہ پانى كى تقسيم كرنا اور ہر چشمہ كو بنى اسرائيل كے ايك قبيلہ سے مخصوص كرنا اس لئے تھا تا كہ اختلافات اور تنازعات كوروكا جاسكے_

۱۳ _ پتھر سے متعدد چشموں كا پھوٹنا اور ان كى خاص

۱۹۹

خصوصيات حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كے لئے پيش كيئے گئے معجزات ميں سے تھے_فانفجرت منه اثنتا عشرة عينا قد علم كل اناس مشربهم

۱۴ _ پانى كى قلت كو دور كرنے كے لئے خداوند قدوس كى بارگاہ ميں دعا و مناجات كرنا ايك اچھا اور لائق تحسين عمل ہے اور دينى قائدين كى ذمہ دارى بھى ہے_و إذ استسقى موسى لقومه

۱۵ _ حضرت موسىعليه‌السلام كے استسقاء اور پتھر سے چشموں كے پھوٹنے كا واقعہ سبق آموز اور ياد ركھنے كے لائق ہے_

و اذاستسقى موسى لقومه قد علم كل اناس مشربهم '' اذاستسقى '' آيہ مجيدہ ۴۷ ميں '' نعمتي'' پر عطف ہے يعنى''اذكروا إذ استسقى موسى لقومه''

۱۶_ اللہ تعالى كے ديئے ہوئے رزق و روزى سے كھانا پينا حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو اللہ تعالى كى نصيحت تھي_

كلوا و اشربوا من رزق الله

۱۷_ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو اس زمين كى تمام تر وسعتوں ميں فساد و بربادى پھيلانے سے منع فرمايا_و لاتعثوا فى الأرض مفسدين '' لا تعثوا'' كا مصدر'' عثو'' ہے جسكا معنى ہے فساد پھيلانا _

۱۸_ زمين ميں فساد و تباہى پھيلانا ان محرمات ميں سے ہے جن پر بہت تاكيد كى گئي ہے_و لا تعثوا فى الأرض مفسدين

'' مفسدين'' ، '' لاتعثوا'' كے فاعل كے لئے حال ہے '' لا تعثوا'' چونكہ خود فساد و تباہى كى حرمت پر دلالت كررہاہے اس لئے ''مفسدين'' مؤكد حال ہوگا اور اس تكليف شرعى كى تاكيد پردلالت كرتاہے_

۱۹_ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كے ہر قبيلہ كو دوسرے قبيلہ كے كھانے اور پينے والى اشياء كى طرف تجاوز سے منع فرمايا_قد علم كل اناس مشربهم كلوا واشربوا و لا تعثوا فى الأرض مفسدين

ہر چشمے كو بنى اسرائيل كے ايك قبيلے كے ساتھ مخصوص كرنا اور پھر انہيں فساد و تباہى پھيلانے سے منع كرنا اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ ہر قبيلے كا دوسرے قبيلے كے حقوق پر تجاوز فساد و تباہى پھيلاناہے پس بنى اسرائيل اس سے اجتناب كريں _

۲۰ _ دوسروں كے حقوق پر ڈاكے ڈالنا اور تجاوز كرنا فساد و تباہى كے مصاديق ميں سے ہے _كلوا وا شربوا و لا تعثوا فى الأرض مفسدين

۲۱ _ اللہ تعالى ہى اپنے بندوں كو رزق و روزى عنايت

۲۰۰

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

كہ عوام سے باطل خيالات كو اكھاڑ پھينكيں تا كہ ان ميں ايمان كى راہيں فراہم ہوسكے_

۱۳ _ دينى حقائق تك پہنچنے كے لئے لوگوں كو حدسيات اور گمان سے روكنا ان ميں ايمان كا راستہ ہمواركرنے كى بنيادى شرط ہے _أفتطمعون ان يؤمنوا لكم ان هم الا يظنون

يہ جملہ''ان ہم الا يظنون'' بھى ما قبل جملوں كى طرح يہوديوں كے ايمان نہ لانے كے علل و اسباب بيان كررہاہے _ پس يہ جملہ اس مفہوم كو پہنچا رہاہے كہ جب تك لوگ دينى حقائق تك پہنچنے كے لئے حدسيات اور گمان پر عمل پيرا رہيں گے ان سے ايمان كى توقع كرنا بے جاہے_ يہ دعوت دينے والوں كى ذمہ دارى ہے كہ ان كو اس روش سے باز ركھيں تا كہ ان ميں حقيقى ايمان كى بنياديں فراہم ہوجائيں _

انسان: انسانوں كى ذمہ دارى ۸

ايمان: ايمان كى راہيں ہموار كرنا ۱۲،۱۳

بے جا توقعات: ۶،۷

تفسير بالرائے : تفسير بالرائے سے اجتناب ۱۱

تورات: تورات پر جھوٹ باندھنا ۴; تورات كى تعليمات سے جہالت ۳

دين: دين سے شبہات دور كرنے كى اہميت ۱۲; دين كى حفاظت ۱۲

شناخت: شناخت ميں گمان اور ظن۹

عقيدہ: عقيدہ ميں گمان ۷،۱۳

علمائے يہود: علمائے يہود كى دشمنى ۱

كتب سماوي: كتب سماوى كى تعليمات ۱۰; كتب سماوى كى تفسير ۱۱; كتب سماوى كا پاك و مبرا ہونا ۱۰; كتب سماوى كے فہم و ادراك كى روش ۹; كتب سماوى كا فہم و ادراك۸

يہود: يہودى عوام كى ناخواندگى ۲،۶; يہودى عوام كى جہالت ۳،۶; يہودى عوام كا خيال پر داز ہونا ۵ ، ۷; يہودى معاشرے كے طبقات۱; يہودى عوام كا عقيدہ ۴،۵،۶،۷; يہودى عوام ۱; يہودى عوام او ر تورات ۳،۴،۶; يہودى عوام اور آسمانى كتابيں ۴; صدر اسلام كے يہود ۱

۲۶۱

فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتَابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَذَا مِنْ عِندِ اللّهِ لِيَشْتَرُواْ بِهِ ثَمَناً قَلِيلاً فَوَيْلٌ لَّهُم مِّمَّا كَتَبَتْ أَيْدِيهِمْ وَوَيْلٌ لَّهُمْ مِّمَّا يَكْسِبُونَ ( ۷۹ )

وائے ہوان لوگوں پرجو اپنے ہاتھ سے كتاب لكھ كر يہ كہتے ہيں كہ يہ خدا كى طرف سے ہے تا كہ اسے تھوڑےدام ميں بيچ ليں _ان كے لئے اس تحرير پربھى عذاب ہےاور اس كى كمائي پر بھى (۷۹)

۱ _ مختلف افكار و نظريات كو اللہ كى كتاب اور دينى قوانين كا عنوان دے كر لكھنا جرم، گناہ كبيرہ اور عذاب الہى كا باعث ہے_فويل للذين يكتبون فويل لهم مما كتبت ايديهم

'' ويل'' وہ لفظ ہے كہ انسان جب عذاب ميں مبتلا ہوتاہے تو زبان پر جارى كرتاہے _ بنابريں ''فويل للذين ...'' سے مراد بدعت ايجاد كرنے والوں كا عذاب ميں مبتلا ہونا ہے_

۲ _ مختلف افكار و نظريات كو آسمانى كتاب يا فرامين الہى كا عنوان دے كر نشر و اشاعت كرنا حرام، گناہ كبيرہ اور عذاب الہى كا موجب ہے _فويل للذين ...ثم يقولون هذامن عند الله

۳ _ اپنے ذاتى نظريات اور افكار كو آسمانى كتاب كا عنوان دے كر نشر و اشاعت كرنا تحرير كرنے كى نسبت شديد طور پر حرام ہے _ثم يقولون هذا من عندالله يہ جملہ ''فويل للذين ...'' اپنى خيال بافيوں كو آسمانى كتاب كا عنوان دے كر لكھنے كى حرمت كو بيان كررہاہے جبكہ جملہ'' يقولون ...'' اس كى نشر و اشاعت كى حرمت كو بيان كررہاہے_ دوسرا جملہ جو '' ثم'' كے ساتھ بيان ہوا ہے يہاں تراخى رتبہ كے لئے ہے نہ كہ تراخى زمانى كے لئے اور يہ اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ ان امور كى نشر و اشاعت لكھنے كى نسبت زيادہ شديد طور پر حرام ہے_

۴ _ عامة الناس كا دين اور آسمانى كتابوں كے بارے ميں خيال بافيوں كا شكار ہونا علمائے سوء كے كردار اور تحريف كے عمل كا نتيجہ ہے _و منهم اميون فويل للذين يكتبون الكتاب بايديهم

ما قبل آيت جو لوگوں كى آسمانى كتاب كے بارے ميں جہالت كے عنوان سے تھى اس پر جملہ ''فويل للذين ...'' كى تفريع گويا يہ معنى دے رہى ہے كہ بدكردار اور تحريف كرنے والے علماء كا عوام كى جہالت اور خرافات كى طرف رجحانات

۲۶۲

ميں بہت اہم كردار ہے_

۵ _ كچھ يہودى علماء عوام كے سامنے اپنى خيال بافيوں اور خرافات كو اللہ تعالى كى جانب سے آنے والے حقائق ( معارف اور احكام و غيرہ) كے طور پر پيش كرتے تھے_ فويل للذين يكتبون الكتاب بايديهم ثم يقولون هذا من عند الله ''بايدھم _ اپنے ہاتھوں سے '' سے يہ جملہ اس بات پر تاكيد ہے كہ علمائے يہود كتاب الہى كے عنوان سے جو كچھ لكھتے تھے وہ ان كى اپنى انشاء پردازياں ہوتى تھيں _ ان جملوں كى طرح ''يقولون بافواہھم'' اور ''نظرتہ بعيني'' و غيرہ و غيرہ

۶_ علمائے يہود كا اپنے خودساختہ افكار و نظريات كو آسمانى كتاب كے طور پر پيش كرنے كا مقصد دنياوى متاع ( مال ، رياست، جاہ و جلال و غيرہ) كا حصول تھا_ليشتروا به ثمناً قليلاً

۷ _ يہودى عوام اپنے علماء كى تحريفات اور بدعتوں كے خريدار تھے_ليشتروا به ثمناً قليلاً

۸ _ بعض يہودى علماء دين بنانے والے اور بدعت ايجاد كرنے والے افراد تھے_فويل للذين يكتبون الكتاب بايديهم

۹ _ دين ساز اور بدعت ايجاد كرنے والے يہودى علماء عذاب الہى سے دوچار ہوں گے _فويل للذين يكتبون الكتاب فويل لهم مما كتبت ايديهم

۱۰ _ تحريف كرنے والے اور بدعت ايجاد كرنے والے يہودى علماء اپنے عوام كى گمراہى كى راہيں ہموار كرنے والے تھے_ثم يقولون هذا من عند الله ليشتروا به ثمناً قليلاً

۱۱ _ دين سازى اور بدعتوں سے حاصل ہونے والى درآمد حرام اور عذاب الہى كا موجب ہے_وويل لهم مما يكسبون ''مما يكسبون'' ميں موجود ''ما'' موصولہ ممكن ہے اس درآمد كى طرف اشارہ ہو جس كا ذكر اس عبارت ميں ہے ''ليشتروا به ثمناً قليلاً '' اور يہ بھى ممكن ہے كہ اس سے مطلقاً ناپسنديدہ اعمال و كردار مراد ہو ، مذكورہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بناپر ہے_

۱۲ _ بدعتيں ايجاد كركے يا دين سازى كے عمل سے جتنى بھى كمائي حاصل كى جائے اور جس قدر بھى زيادہ ہو انتہائي ناچيز اور بے قيمت ہے_ليشتروا به ثمنا قليلاً ظاہر يہ ہے كہ ''قليلاً'' ، ''ثمناً'' كے لئے توضيحى صفت ہے پس ثمناً قليلاً كا معنى يہ ہے كہ يہ قيمت جو دين سازى كے مقابل حاصل كى جائے ناچيز ہے اگر چہ ظاہراً يہ قيمت بہت زيادہ ہى ہو_

۱۳ _ بدعت ايجاد كرنے والوں اور دين ساز افراد كے لئے محرك اور ترغيب ،مادى اور دنياوى مفادات كى

۲۶۳

كشش ہے_ليشتروا به ثمناً قليلاً

۱۴ _ حرام كاموں كے مقابل حاصل ہونے والى كمائي يا اموال حرام ہيں _و ويل لهم مما يكسبون

۱۵ _ زمانہ بعثت ميں كتاب اور كتابت كا فن موجود تھا_يكتبون الكتاب بايديهم

۱۶ _و قيل كتابتهم بايديهم انهم عمدوا الى التوراة و حرفوا صفة النبي(ص) ليوقعوا الشك بذلك للمستضعفين من اليهود و هو المروى عن ابى جعفر عليه‌السلام ...(۱) امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہ '' علمائے يہود نے اپنے ہاتھوں سے جان بوجھ كر تو رات ميں پيامبر (ص) كى لكھى ہوئي صفات كو بدل ڈالا تا كہ اسطرح يہوديوں ميں سے (جو فكرى طور پر ) مستضعف تھے ان افراد كو شك ميں ڈال ديں _

۱۷_ پيامبر اسلام (ص) سے ''فويل لھم مما كتبت ايديھم''كے بارے ميں روايت ہے آپ (ص) نے ارشاد فرمايا''الويل جبل فى النار وهو الذى انزل فى اليهود لانهم حرفوا التوراة زادوا فيها ما احبوا و محوا منها ما يكرهون و محوا اسم محمد(ص) من التوراة '' (۲) ''ويل''جہنم ميں ايك پہاڑ ہے جو (قرآن كى آيتوں ميں ) يہوديوں كے لئے نازل ہوا ہے كيونكہ انہوں نے تورات ميں ايسے تحريف كى كہ جو چاہا اضافہ كيا اور جس كو ناپسند كيا اس كو مٹا ديا اور انہوں نے تورات ميں سے محمد(ص) كے نام كو مٹا ديا _

احكام: ۲،۳،۱۱،۱۴

اللہ تعالى : اللہ تعالى كے عذاب ۱ ، ۲ ، ۹

بدعت: بدعت كے نتائج ۱،۲;بدعت كا جرم ۱; بدعت كا حرام ہونا ۲،۳ ; بدعت كا عذاب ۱،۲; بدعت كا گناہ ۱،۲

بدعت ايجاد كرنے والے: بدعت ايجاد كرنے والوں كى دنياطلبى ۱۳

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) تورات ميں ۱۶،۱۷

تحريف: تحريف كے نتائج ۴

تورات: تورات ميں تحريف ۱۷; تورات كى تعليمات ۱۶

____________________

۱) مجمع البيان ج/ ۱ ص ۲۹۲ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۹۳ ح ۲۵۶_

۲) الدرالمنثور ج/ ۱ ص ۲۰۱_

۲۶۴

جہنم:جہنم كا ويل ۱۷

دنياطلبي: دنياطلبى كے نتائج ۶،۱۳

دين: دين كو پہنچنے والے آسيب كى شناخت ۴; دين كے بارے ميں لوگوں كى خيال بافياں ۴

دين ساز افراد: ۵،۶،۸،۹

دين سازى : دين سازى كا جرم ۱; دين سازى كا حرام ہونا ۳; دين سازى كا گناہ ۲

روايت: ۱۶،۱۷

عذاب: اہل عذاب ۹; عذاب كے موجبات ۱،۲،۹، ۱۱

علماء : برے اور بدكار علماء كا بنيادى كردار ۴

كتاب: كتاب كى تاريخ ۱۵

كتابت: صدر اسلام ميں كتابت ۱۵

كسب (كمائي): بدعت كے ذريعے كسب كرنا ۱۱،۱۲; دين سازى كے ذريعے كسب كرنا ۱۱،۱۲; محرمات كے ذريعے كسب كرنا ۱۴; بے قيمت كسب ۱۲; حرام كسب ۱۱،۱۴

گناہان كبيرہ : ۱،۲

محرمات: ۲،۱۱،۱۴ محرمات كے مختلف مراحل و درجے ۳

يہودي: يہودى عوام كى بصيرت ۷; يہوديوں كى گمراہى كى زمين فراہم ہونا ۱۰; يہوديوں ميں بدعت ايجاد كرنے والوں كى سزا اور انجام ۹

يہودى علماء : علمائے يہود كا بدعت ايجاد كرنا ۵،۶،۷،۸،۱۰; علمائے يہود كى بصيرت ۵; علمائے يہود كى تحريف كا عمل ۵،۷،۱۰; علمائے يہود كى دنياطلبى ۶; علمائے يہود كى دين سازى ۵،۶،۸،۹; علماء يہود كى جاہ طلبى ۶; علمائے يہودى كا شبہات ايجاد كرنا ۱۶; علمائے يہود اور پيامبر اسلام (ص) ۱۶; علمائے يہود كا كردار۱۰

۲۶۵

وَقَالُواْ لَن تَمَسَّنَا النَّارُ إِلاَّ أَيَّاماً مَّعْدُودَةً قُلْ أَتَّخَذْتُمْ عِندَ اللّهِ عَهْدًا فَلَن يُخْلِفَ اللّهُ عَهْدَهُ أَمْ تَقُولُونَ عَلَى اللّهِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ ( ۸۰ )

يہ كہتےہيں كہ ہميں آتش جہنم چند دن كےعلاوہ چھو بھى نہيں سكتى _ ان سے پوچھئےكہ كيا تم نے اللہ سے كوئي عہد لے ليا ہےجس كى وہ مخالفت نہيں كرسكتا يا اسكےخلاف جہالت كى باتيں كررہے ہو(۸۰)

۱_ يہوديوں كے دينى عقائد ميں سے تھا كہ گناہگار يہود آتش جہنم ميں سوائے چند محدود ايام كے مبتلا نہ ہوں گے _

و قالوا لن تمسنا النار الا اياما معدودة

''معدوة'' كا معنى ہے ''گنا گيا '' اور يہناچيزيا كم ہونے كا كنايہ ہے _ واضح ہے كہ يہ (باطل) گمان گناہگار يہوديوں كے بارے ميں ہے _ اس مطلب كى مابعد والى آيت تائيد كرتى ہے (بلى من كسب ...) اسى لئے مذكورہ مطلب ميں '' گناہگار'' كا لفظ استعمال كيا گيا ہے_

۲ _ عذاب قيامت كے بارے ميں يہوديوں كا نظريہ (يہوديوں كو فقط چند روز كا عذاب ہوگا) يہ علمائے يہود كى بدعتوں ميں سے تھا_فويل للذين يكتبون الكتاب و قالوا لن تمسنا النار الا اياماً معدودة

جملہ'' و قالوا ...'' علاوہ بر اس كے كہ '' و قد كان فريق'' آيت ۷۵ پر عطف ہے آيت ۷۸ كے '' اماني'' كا بھى مصداق ہے اسى طرح آيت ۷۹ ميں ''الكتاب'' كا بھى مصداق ہے_مذكورہ بالا مفہوم آخرى مطلب كى بناپر ہے _

۳ _ گناہگار يہوديوں كو قيامت ميں فقط تھوڑا سا عذاب ہونا يہ يہودى عوام كے باطل اور خام خيالات ميں سے ہے_

لا يعلمون الكتاب الا امانى و قالوا لن تمسنا النار الا اياما معدودة اس مفہوم ميں جملہ '' قالوا ...'' آيت ۷۸ ميں ''اماني'' كا مصداق ہے _

۴ _ يہودى عوام خود خواہ، مغرور اور احساس برترى كا شكار ہيں _و قالوا لن تمسنا النار الا اياماً معدودة

۵ _ يہود قيامت پر اعتقاد ركھتے ہيں اور اس بات پر كہ گناہگار آتش جہنم ميں مبتلا ہوں گے _و قالوا لن تمسنا النار الا اياماً معدودة

۶ _ يہوديوں كا باطل نظريہ ( يہوديوں كو فقط چند دن عذاب ہوگا)ان كو اسلام پر ايمان لانے سے روكنے والا ہے _

أفتطمعون ان يومنوا لكم و قالوا لن تمسنا النار الا اياما معدودة جملہ''و قالوا ...'' آيت ۷۵ كے اس جملہ ''و قد كان فريق ...'' پر عطف ہے جو اس امر كى حكايت كررہاہے كہ اس طرح كا باطل گمان يہوديوں كے ايمان لانے ميں ركاوٹ ہے _

۲۶۶

۷ _ قيامت كے بارے ميں يہوديوں كے نادرست عقيدہ (يہوديوں كو فقط چند روز عذاب ہوگا) پر توجہ ان كے ايمان لانے كى اميد كے منقطع ہونے كا سبب ہے _أفتطمعون ان يومنوا لكم و قالوا لن تمسنا النار الا اياماً معدودة

۸ _ لوگوں ميں ايمان كى زمين ہموار كرنے كى بنيادى شرط يہ ہے كہ قيامت كے بارے ميں باطل خيالات كو جڑ سے اكھاڑ پھينكاجائے_أفتطمعون ان يومنوا لكم و قالوا لن تمسنا النار الا اياما معدودة

۹_ اللہ تعالى نے ہرگز يہوديوں كو كم عذاب دينے كى ضمانت نہيں دى اور نہ ہى اس بارے ميں كوئي عہد و پيمان باندھاہے_اتخذتم عند الله عهداً '' اتخذتم'' ميں ہمزہء استفہام انكار ابطالى كيلئے ہے يعنى اس طرح كا عہد و پيمان تم خدا كے ہاں نہيں ركھتے_

۱۰_ اللہ تعالى اپنے عہد و پيمان كو ہرگز نہيں توڑے گا _فلن يخلف الله عهده اس جملہ ميں '' فائ'' فصيحہ ہے جو ايك شرط مقدر كى حكايت كررہى ہے گويا مطلب يوں ہے ''اتخذتم عند اللہ عہد اً فلن يخلف اللہ عہدہ''

۱۱ _ اللہ تعالى جو پيامبر اكرم (ص) كو تعليم دينے والا ہے بتارہاہے كہ باطل دعووں كا جواب كيسے دو اور اس كے لئے دليل كيسے لاؤ _قل اتخذتم عند الله عهداً ام تقولون على الله ما لا تعلمون يہ مفہوم '' قل'' سے استفادہ كيا گيا ہے _

۱۲ _ يہوديوں كى اللہ تعالى كو دى گئي جھوٹى نسبتوں ميں سے ايك يہ تھى كہ قيامت كے دن يہوديوں كو چند دن سے زيادہ عذاب نہ ہوگا_و قالوا لن تمسنا النار الا اياماً معدودة ام تقولون على الله ما لا تعلمون

۱۳ _ اللہ تعالى كى طرف كسى بھى چيز ( حكم، كلام و غيرہ) كى نسبت دينے سے اجتناب كرناچاہيئے اس صورت ميں جب اس نسبت كا علم اور يقين نہ ہو_ام تقولون على الله ما لا تعلمون

۱۴ _ اللہ تعالى كى طرف نسبت دينے كا واحد طريق اللہ تعالى كے حكم يا كلام كا علم و يقين ہونا ہے _ام تقولون على الله ما لا تعلمون

۱۵_ كسى حكم يا كلام كى نسبت اللہ تعالى كى طرف دينا جبكہ اسے پرودرگار نے نہ فرمايا ہو تو يہ نسبت جھوٹى اور ايك بے جا عمل ہے _

اتخذتم عند الله عهداً ام تقولون على الله ما لاتعلمون مذكورہ مفہوم ان دو جملوں '' اتخذتم عند اللہ عہداً '' اور ''ام تقولون على اللہ ...''كے باہم ارتباط سے نكلتاہے يعنى يہ كہ جس كلام يا حكم كى نسبت اللہ تعالى كى طرف ديتے ہويہ ا س صورت ميں درست ہے كہ يہ اللہ تعالى نے بيان فرمايا ہو ورنہ جھوٹى نسبت ہے _

۲۶۷

۱۶ _ مكتب الہى سے فقط منسوب ہوجانا ہى آتش جہنم سے بچنے كے لئے كافى نہيں ہوگا _

و قالوا لن تمسنا النار الا اياماً معدودة قل اتخذتم عند الله عهداً

استدلال كرنا : استدلال قائم كرنے كى روش كى تعليم ۱۱

اللہ تعالى : كسى حكم كى نسبت اللہ تعالى كو دينا ۱۵; اللہ تعالى كى طرف كسى حكم كى نسبت دينے كى شرائط ۱۴; عہد الہى كى وفا۱۰

ايمان: ايمان اجاگر كرنے كے لئے راہ ہموار كرنا۸

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كا معلم ۱۱

جہنم: آتش جہنم ۱،۵،۱۶; جہنم سے بچاؤ۱۶

جھوٹ: اللہ تعالى پر جھوٹ باندھنے سے اجتناب ۱۳

اللہ تعالى پر جھوٹ باندھنا ۱۲،۱۵

دين داري: دين دارى كى شرائط ۱۶

شبہات: شبہات كے جوابات دينے كى روش ۱۱

عقيدہ: باطل عقيدہ كے نتائج ۶; باطل عقيدہ۷

باطل عقيدہ سے نبرد آزمائي ۸

علماء يہود: علماء يہود كا بدعت ايجاد كرنا ۲

عمل: ناپسنديدہ عمل ۱۵

يہود: يہوديوں كى افترا پردازياں ۱۲; يہوديوں كا تكبر ۴; يہوديوں كى صفات۴; يہوديوں كے لئے اخروى عذاب۱،۲،۳،۶،۷،۱۲;يہوديوں كےلئے عذاب ۹; يہوديوں كا باطل عقيدہ ۷; يہودى عوام كا عقيدہ ۳; يہوديوں كا عقيدہ ۱،۲;يہوديوں كا جہنم پر عقيدہ۵; يہوديوں كا قيامت پر عقيدہ ۵; آخرت كے عذاب پر يہوديوں كا عقيدہ۵; يہودى عوام اور آخرت كا عذاب ۳; اللہ تعالى كا يہوديوں سے عہد۹; يہوديوں كے اسلام قبول كرنے ميں ركاوٹيں ۶،۷; يہوديوں كے ايمان لانے ميں ركاوٹيں ۶; يہوديوں كے اسلام لانے پر مايوسى ۷

۲۶۸

بَلَى مَن كَسَبَ سَيِّئَةً وَأَحَاطَتْ بِهِ خَطِيئَتُهُ فَأُوْلَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ( ۸۱ )

يقيناً جس نےكوئي برائي حاصل كى اور اسكيغلطى نے اسے گھير ليا وہ لوگ اہل جہنمميں اور وہيں ہميشہ رہنے والے ہيں (۸۱)

۱_ يہودى گناہگارلوگ باقى گناہگاروں كى طرح اپنے استحقاق اوراندازے كے مطابق آتش جہنم ميں مبتلا ہوں گے_

لن تمسنا النار الا اياما معدودة بلي

'' بلى _ ہاں يوں نہيں ہے'' يہ حرف جواب ہے جو ايك دعوى كى رد كے طور پر آياہے يہ '' لن تمسنا النار الا اياما معدودة'' كے دعوى كى رد كے طور پر آياہے_

۲ _ انسانوں كى مختلف نسليں اور قبائل اپنے گناہوں كى سزا كے مقابل ايك دوسرے پر كوئي امتياز نہيں ركھتے_

لن تمسنا النار الا اياما معدودة بلي

۳ _ اللہ تعالى نے يہوديوں كو كم عذاب دينے كى ہرگز ضمانت نہيں دى بلكہ اس صورت ميں كہ گناہ نے ان كا احاطہ كرليا ہو ان كو ہميشہ كے لئے آتش جہنم ميں ڈالے گا_

اتخذتم عند الله عهداً بلى من كسب سيئة هم فيها خالدون

۴ _ ايسے گناہگار جن كے تمام وجود كو گناہوں نے گھير ركھا ہے ہميشہ كے لئے آتش جہنم ميں ڈال ديئے جائيں گے _

من كسب سيئة و احاطت به خطيئته فاولئك اصحاب النار هم فيها خالدون

''سيئة'' اور ''خطيئتہ'' دونوں كا معنى برائي اور گناہ ہے_

۵ _گناہ پر مصر رہنا اس بات كا موجب ہوتاہے كہ گناہ انسان كے سارے وجود كو گھير ليتے ہيں _

من كسب سيئة و احاطت به خطيئته

اگر فقط گناہ كا ارتكاب انسان پر خطيئة ( گناہ) كے احاطہ كا باعث ہوتا تو يہ جملہ ''احاطت ...'' استعمال نہ كيا جاتا _ پس يہ احتمال قوى ہو جاتاہے كہ گناہوں كا احاطہ اس وقت ہوتاہے جب گناہوں ميں اصرار و تكرار ہو_

۶ _ پيامبر اسلام (ص) اور اسلام كے بارے ميں كفر ( انكار) انسان كے دوزخ ميں گرنے اور وہاں ہميشہ رہنے كا باعث ہوگا_أفتطمعون ان يومنوا لكم من كسب سيئة هم فيها خالدون

۲۶۹

مورد بحث آيہ مجيدہ ( من كسب ...)، گذشتہ آيات كے لئے قضيہ كلى يا كبرى ہے جبكہ گذشتہ آيات اس قضيہ كا قضيہ صغرى ہيں _ پس پيامبر اسلام(ص) اور اسلام كا كفر جو اس جملہ ''أفتطمعون ان يومنوا لكم'' (آيت ۷۵)سے سمجھ ميں آتاہے، يہ كفر ''سيئة'' كے مصاديق ميں سے ہے اور اس پر اصرار و تكرار ''احاطہ خطيئة'' كا مصداق ہوگا_

۷ _ پيامبر اسلام (ص) كى رسالت كے انكار كى صورت ميں يہود ہميشہ كے لئے آتش جہنم ميں جائيں گے _

أفتطمعون ان يومنوا لكم من كسب سيئة هم فيها خالدون

۸ _ بدعت ايجاد كرنا اور دين سازي، ان سيئات ميں سے ہيں كہ جو توبہ نہ كرنے كى صورت ميں جہنم ميں ہميشہ كے عذاب كا باعث ہوں گے _فويل للذين يكتبون الكتاب من كسب سيئة هم فيها خالدون

'' فويل للذين ...'' كى دليل سے '' سيئة'' كے مورد نظر مصاديق ميں سے ايك بدعت كا ايجاد كرناہے اور اس كا اصرار اور تكرار بدعت ايجاد كرنے والے پر خطيئة كے احاطہ كا موجب بنتاہے_

۹_دوزخ ايك ابدى مقام ہے _هم فيها خالدون

۱۰_ ابن ابى عمير كہتے ہيں ميں نے امام كاظمعليه‌السلام سے سناكہ آپعليه‌السلام نے فرمايا''لا يخلّد الله فى النار الا اهل الكفر والجحود و اهل الضلال والشرك'' (۱) اللہ تعالى كفار، معاندين ، گمراہوں اور مشركوں كے علاوہ كسى اور كو ہميشہ كے لئے جہنم ميں نہيں ڈالے گا_

اللہ تعالى : اللہ تعالى كے عذاب ۳

بدعت: بدعت كى اخروى سزا ۸; بدعت كا گناہ ۸

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كو جھٹلانے كے نتائج۷

جرائم: جرائم كى سزاؤں كے ساتھ نسبت ۱

جہنم: آتش جہنم ۱،۳،۶،۷; جہنم ميں ہميشہ رہنے والے ۱۰; جہنم كى ہميشگى ۹; جہنم ميں ہميشگى كے اسباب ۳،۴،۶،۷،۱۸; جہنم كے موجبات ۶

خطيئة ( گناہ): خطيئة سے مراد۱۰

____________________

۱) توحيد صدوق ص ۴۰۷ ح ۶ ب ۶۳ ، نورالثقلين ج/۱ ص ۹۴ ح ۲۵۹_

۲۷۰

روايت: ۱۰

سزائيں : سزاؤں كا نظام ۲

سيئة: سيئة سے مراد ۱۰; سيئة كے موارد ۸

عذاب: اہل عذاب ۱،۴; عذاب كے موجبات ۱،۳،۴ ،۶،۸

كفر: پيامبر اسلام (ص) كے بارے ميں كفر اختيار كرنے كي سزا و انجام

گناہ : گنا ہ پر اصرار و تكرار كے نتائج ۵; گناہ كے نتائج ۳،۴; گناہ كا انسان پر احاطہ ۳،۴،۵

گناہگار: گناہگاروں كا اخروى عذاب۱; گناہگاروں كا انجام و سزا ۲

يہود: يہوديوں كااخروى عذاب ۱،۳; يہودى گناہگاروں كى سزا ۱،۳; يہودى كافروں كى سزا ۷

وَالَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ أُولَئِكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ( ۸۲ )

اور جوايمان لائے اورانهوں نے نيك عمل كئے ده اہل جنت ہيں اور دہيں ہميشه رہنے والے ہيں _

۱ _ وہ لوگ جو پيامبر اسلام (ص) پر ايمان لائے اور انہوں نے اعمال صالح انجام ديئے وہ اہل بہشت ہيں اور اس ميں ہميشہ رہيں گے _والذين آمنوا و عملوا الصالحات اولئك اصحاب الجنة هم فيها خالدون

آيت ۷۵ (أفتطمعون ان يومنوا لكم) كے قرينہ سے يہاں ايمان سے مراد پيامبر اسلام (ص) پر ايمان ہے _

۲ _ ايمان عمل صالح كے بغير اور عمل صالح بغير ايمان كے اسكا اجر (بہشت ميں ہميشہ رہنا ) نہيں ملے گا _

والذين آمنوا و عملوا الصالحات فيها خالدون

۳ _ بہشت ايك ابدى اور ہميشہ رہنے والا مقام ہے _هم فيها خالدون

۲۷۱

ايمان : ايمان عمل صالح كے بغير ۲

بہشت : بہشت كى ابديت ''ہميشگي'' ۳; بہشت ميں ہميشگى كے اسباب ۱،۲

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كے پيروكاروں كا اجر ۱

عمل صالح : عمل صالح كے نتائج ۱; عمل صالح بغير ايمان كے ۲

مؤمنين: مؤمنين كا اجر ۱

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَ بَنِي إِسْرَائِيلَ لاَ تَعْبُدُونَ إِلاَّ اللّهَ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَاناً وَذِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَقُولُواْ لِلنَّاسِ حُسْناً وَأَقِيمُواْ الصَّلوةََ وَآتُواْ الزَّكَوةَ ثُمَّ تَوَلَّيْتُمْ إِلاَّ قَلِيلاً مِّنكُمْ وَأَنتُم مِّعْرِضُونَ ( ۸۳ )

اس وقت كو ياد كرو جب ہم نے بنى اسرائيل سےعہد ليا كہ خبردار خدا كے علاوہ كسى كيعبادت نہ كرنا اور ماں باپ ، قرابتداروں ،يتيموں اور مسكينوں كے ساتھ اچھا برتاؤكرنا _لوگوں سے اچھى باتيں كرنا _ نازقائم كرنا _ زكوة اداكرنا _ ليكن اس كےبعد تم ميں سے چند كے علاوہ سب منحرفہوگئے اور تم لوگ تو بس اعراض كرنے والےہى ہو(۸۳)

۱_ اللہ تعالى كى طرف سے بنى اسرائيل كے ذمے كچھ عہد و پيمان تھے _و إذ أخذنا ميثاق بنى اسرائيل

۲ _ خدائے وحدہ لا شريك كى عبادت اور اس كے غير كى پوجا سے پرہيز كرنا بنى اسرائيل كے ساتھ خدا كے عہد و پيمان ميں سے تھا_و إذ أخذنا ميثاق بنى اسرائيل لا تعبدون الا الله

۳ _ خداوند متعال كے بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان ميں سے ايك يہ تھا كہ والدين ، قريبيوں ، يتيموں اور مسكينوں كے ساتھ احسان كريں _و بالوالدين احسانا و ذى القربى واليتامى و المساكين

''احساناً'' فعل محذوف ''تحسنون'' يا ''احسنوا'' كے لئے مفعول مطلق ہے _ جبكہ يہ كلمات ''ذى القربى و ...'' الوالدين پر عطف ہيں _

۲۷۲

۴ _ خدائے متعال كے بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان ميں سے ايك يہ تھا كہ لوگوں سے اچھا كلام كريں اور ان سے حسن سلوك كريں _و قولوا للناس حسنا

''حسنا'' مصدر ہے جو صفت ( حَسَناً _ اچھا) كے معنى ميں ہے _ يہ لفظ ممكن ہے مفعول مطلق كے لئے صفت واقع ہوا ہو اور اسكا قائم مقام ہو يعنى جملہ يوں ہو ''قولوا للناس قولاً حسناً'' لوگوں سے اچھا اور بہترين كلام كرو _ الميزان ميں ہے كہ يہ جملہ لوگوں سے حسن سلوك كے لئے كنايہ ہے _

۵_ عوام كے لئے نيك امور ( امر بہ معروف ، نيكيوں كى طرف ہدايت و غيرہ) كو بيان كرنا خداوند متعال كے بنى اسرائيل كے ساتھ معاہدوں ميں سے ايك تھا_و إذ أخذنا ميثاق بنى اسرائيل قولوا للناس حسنا

يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ ''حسناً'' ، ''قولوا'' كے لئے مفعول بہ ہو _ پس معنى يہ بنتاہے لوگوں كے لئے نيكيوں كو بيان كرو_

۶ _ خدائے متعال كے بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان ميں سے ايك يہ تھا كہ مختلف اقوام اور ملتوں كے ساتھ اچھا كلام اور حسن سلوك كريں _و قولوا للناس حسناً ''الناس'' سے مراد ممكن ہے يہودى عوام ہوں اور ممكن ہے دوسرى اقوام اور ملتيں ہوں _ مذكورہ مفہوم دوسرے احتمال كى بناپر ہے _

۷_ نماز قائم كرنا اورزكوة كى ادائيگى خداوند متعال كے بنى اسرائيل كے ساتھ كيئے گئے معاہدوں ميں سے تھا_

و إذ أخذنا ميثاق بنى اسرائيل و اقيموا الصلوة و آتو الزكوة

۸ _ بنى اسرائيل كا مكتب مختلف اعتقادي، معاشرتي، عبادتى اور اقتصادى پہلو ركھتا تھا_لا تعبدون الا الله و بالوالدين احسانا و آتواالزكوة

۹_ اللہ تعالى كا بنى اسرائيل سے عہد و پيمان لينے كا واقعہ ايك اچھا واقعہ اور ياد ركھنے كے لائق ہے_و إذ أخذنا ميثاق بنى اسرائيل 'اذ'' فعل'' اذكروا_ يا د كرو'' كے لئے مفعول ہے _ اللہ تعالى كا ياد كرنے كا حكم دينا اس بات كى علامت ہے كہ يہ موضوع ايك خاص اہميت ركھتاہے كہ جسے ياد ركھنا چاہيئے_

۱۰_ اللہ تعالى كى بندگى واجب اور اسكے غير كى پوجا سے اجتناب واجب ہے _لا تعبدون الا الله

جملہ '' لا تعبدون الا اللہ _ تم اللہ كے علاوہ كسى كى عبادت نہيں كرتے '' نہى ہے جو نفى كى صورت ميں آياہے بالفاظ ديگر خبر ہے جو انشاء كے مقام پر

۲۷۳

ہے گويا يہ كہ عبادت نہ كرو

۱۱ _ يكتا پرستى اور توحيد عبادى اديان الہى كے اہم ترين اصولوں ميں سے ہے _

و إذ أخذنا ميثاق بنى اسرائيل لا تعبدون الا الله

'' لا تعبدون الا اللہ '' كو دوسرے معاہدوں اور عہد و پيمان پر مقدم كرنا اس عہد و پيمان كى خاص اہميت كى خاطر ہے _

۱۲ _ انسانوں كا غير خدا كى پرستش كرنا ايك تعجب آور اور ايسا امر ہے جو متوقع نہيں ہے _لا تعبدون الا الله

جملہ انشائي '' غير خدا كى ہرگز عبادت نہ كرو'' كى جگہ اللہ تعالى نے جو جملہ خبريہ استعمال فرمايا كہ ''تم غير خدا كى عبادت نہيں كرتے '' يہ اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ خدا كى پرستش اور غير خدا كى پوجا سے اجتناب ايك ايسا انتہائي واضح فريضہ اور فطرت انسانى كے ساتھ گندھا ہوا ہے كہ اس سے نہى كرنے كى ضرورت نہيں اور اسكے برخلاف كى توقع ہى نہيں ہے _

۱۳ _ والدين ، يتيموں اور مساكين سے نيكى كرنا اہل ايمان كے اہم اور ضرورى فرائض ميں سے ہے _

و بالوالدين احساناً و ذى القربى و اليتامى والمساكين

آيہ مجيدہ ميں موجود فرامين اگر چہ خداوند متعال كے بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان كے طور پر بيان ہوئے ہيں ليكن قرآن حكيم ميں ان كا بيان اس بات كى دليل ہے كہ ان فرامين پر عمل كرنا تمام اہل ايمان كى ذمہ دارى ہے _

۱۴ _ اہل ايمان كى اہم ترين معاشرتى تكاليف ( ذمہ داريوں ) ميں سے والدين كے ساتھ نيكى و احسان كرنا ہے _

لا تعبدون الا الله و بالوالدين احسانا

يہ جو اللہ تعالى كى بندگى كے بعد والدين كے ساتھ نيكى كا ذكر ہواہے اس سے اسكى خاص اہميت كا پتہ چلتاہے _

۱۵ _ دوسروں پر نيكى و احسان كى نسبت والدين سے نيكى و احسان كہيں زيادہ اہم و برتر ہے _و بالوالدين احسانا

يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ ''والدين '' كو ''ذى القربى و ...'' پر مقدم كياگيا ہے اور ''احسانا'' كو آخرى معطوف '' مساكين'' كے بعد لانے كى بجائے '' والدين'' كے بعد ركھا گيا ہے _

۱۶ _ اہل ايمان كے فرائض ميں سے ہے كہ دوسروں حتى كافروں كے ساتھ بھى حسن سلوك كريں _و قولوا للناس حسنا ً ممكن ہے '' الناس'' سے مراد اسى قوم و ملت كے افراد ہوں جو '' قولوا'' ميں مخاطب ہيں اور ممكن ہے ديگر اقوام و ملل كے افراد ہوں _ مذكورہ مفہوم

۲۷۴

دوسرے احتمال كى بناپر ہے _

۱۷_ توحيد پرستى اور والدين، قرابتداروں ، يتيموں ،مساكين اور درماندہ افرادسے نيكى كرنا اچھے اعمال كے مصاديق ميں سے ہے _و عملوا الصالحات لا تعبدون الا الله وبالوالدين احسانا و المساكين يہ آيہ مجيدہ در حقيقت ما قبل آيت ميں موجود ''الصالحات'' كى تفسير اور اسكے بعض مصاديق كا ذكر ہے_

۱۸ _ لوگوں سے حسن سلوك ، نماز قائم كرنا اورزكوة كى ادائيگى اچھے اعمال كے مصاديق ميں سے ہے_

عملوا الصالحات ...وقولوا للناس حسناً و اقيموا الصلوة و آتوا الزكوة

۱۹ _ دينى تكاليف ( فرائض) اللہ تعالى كے انسانوں كے ساتھ عہد و پيمان ہيں _و إذ أخذنا ميثاق بنى اسرائيل و آتو الزكوة

۲۰ _ بنى اسرائيل كى اكثريت نے دينى تكاليف سے منہ موڑ كر الہى عہد و پيمان توڑ ديئے _ثم توليتم الا قليلاً منكم و انتم معرضون '' تولي'' اور '' اعراض'' كا معنى ہے روگردان ہونا ، منہ موڑنا اور اس سے مراد مخالفت و انحراف ہے _ جملہ '' و انتم معرضون، '' توليتم'' كے فاعل كے لئے حال ہے اور چونكہ اعراض اور تولى كا معنى ايك ہى ہے اس لئے حال مؤكد ہے جو بنى اسرائيل كى سخت مخالفت، نافرمانى اور انحراف كى حكايت كررہاہے_

۲۱ _ بنى اسرائيل ميں سے بہت كم افراد نے الہى عہد و پيمان كى وفا كى اور دينى تكاليف پر عمل كيا _

ثم توليتم الا قليلاً منكم

۲۲ _ بنى اسرائيل ميں سے كچھ افراد غير خدا كى پرستش كى طرف مائل ہوگئے اور انہوں نے والدين ، قرابتداروں ، يتيموں اور مسكينوں كے حقوق ضائع كرديئے _لا تعبدون الا الله و بالوالدين احساناً ثم توليتم الا قليلاً منكم

۲۳ _ بنى اسرائيل ميں سے سوائے كچھ افراد كے باقى سب نے لوگوں سے حسن سلوك نہ كيا ، نماز قائم نہ كى اورزكوة ادا نہ كى _و قولوا للناس حسناً و اقيموا الصلوة و آتو الزكوة ثم توليتم الا قليلاً منكم

۲۴ _ الہى عہد و پيمان كو توڑنا اور الہى فرامين كى مخالفت بنى اسرائيل كى عادت و روش تھي_و انتم معرضون

بعض مفسرين كے نزديك جملہ ''وانتم معرضون_ تم (عہد و پيمان سے ) منہ موڑے ہوئے ہو'' معترضہ ہے اور اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ بنى اسرائيل نے نہ صرف مذكورہ عہد و پيمان توڑے بلكہ عہد

۲۷۵

و پيمان توڑنا انكى عادت اور روش تھي_

۲۵ _عن جعفر بن محمد(ص) قال الله ''وقولوا للناس حسناً'' نزلت فى اهل الذمه (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے اللہ تعالى كے اس فرمان ''قولوا للناس حسناً '' كے بارے ميں روايت ہے كہ يہ اہل ذمہ كے بارے ميں نازل ہوئي ہے

۲۶ _ جابر نے امام باقرعليه‌السلام سے اللہ تعالى كے اس فرمان'' قولوا للناس حسناً'' كے بارے ميں روايت كى ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا ''قولوا للناس احسن ما تحبون ان يقال لكم (۲)

جس طرح تم چاہتے ہو كہ تم سے گفتگو كى جائے اس سے بہتر لوگوں سے كلام كرو _

۲۷ _ سدير صيرفى كہتے ہيں :قلت لابى عبدالله عليه‌السلام اطعم سائلاً لا اعرفه مسلماً؟ فقال نعم اعط من لا تعرفه بولاية و لاعداوة للحق ان الله عزوجل يقول وقولوا للناس حسناً و لا تطعم من نصب لشى من الحق او دعا الى شى من الباطل (۳) امام صادقعليه‌السلام سے ميں نے عرض كيا جس سائل كو ميں نہيں جانتا كہ مسلمان ہے يا نہيں تو كيا ميں اسكو كھانا كھلاؤں ؟ تو امامعليه‌السلام نے فرمايا ہاں جس كے بارے ميں تم نہيں جانتے كہ اہل ولايت ہے يا دشمن حق ہے تو اسكو كھانا كھلاؤ كيونكہ اللہ تعالى ارشاد فرماتاہے'' و قولوا للناس حسناً'' اور وہ جو حق كا دشمن ہے اور باطل كى دعوت ديتاہے تو اسكو كھانا مت كھلاؤ_

۲۸_ ابى ولاد حناط كہتے ہيں :سألت ابا عبدالله عن قول الله عزوجل '' و بالوالدين احسانا'' ما هذا الاحسان ؟ فقال الاحسان ان تحسن صحبتهما و ان لا تكلفهما ان يسألاك شيئاً مما يحتاجان اليه و ان كانا مستغنين (۴)

ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے اللہ تعالى كے اس فرمان ''وبالوالدين احساناً'' كے بارے ميں سوال كيا كہ يہ احسان كيا ہے ؟ تو آپعليه‌السلام نے فرمايا: احسان يہ ہے كہ ان كے ساتھ حسن سلوك كرو اور ان كو مجبور نہ كرو كہ وہ تم سے ايسى چيز مانگيں جس كى ان كو ضرورت ہے اگر چہ وہ بے نياز ہوں _

احكام: ۱۰

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۴۸ ح ۶۶ ، تفسيربرہان ج/۱ ص ۱۲۱ ح ۱۱_ ۲) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۴۸ ح ۶۳ ، تفسير برہان ج/ ۱ ص ۱۲۱ ح ۸_

۳) كافى ج/۴ ص ۱۳ ح /۱ ، تفسير برہان ج/ ۱ ص ۱۲۰ ح ۵_ ۴) كافى ج/ ۲ ص ۱۵۷ ح ۱ ، نورالثقلين ج/ ۳ ص ۱۴۸ ح ۱۲۹_

۲۷۶

اديان: اديان كا اہم ترين ركن۱۱

امر بہ معروف : امر بہ معروف كى اہميت ۵

امور: تعجب آور امور ۱۲

انسان: انسانوں كے ساتھ خدا تعالى كا عہد و پيمان۱۹

اہل ذمہ : اہل ذمہ سے ميل جول كى روش ۲۵

بنى اسرائيل: دين بنى اسرائيل كے پہلو ۱۸; بنى اسرائيل كا دين سے منہ موڑنا ۲۰; بنى اسرائيل كى اقليت ۲۱،۲۲،۲۳; بنى اسرائيل كى ا كثريت ۲۰،۲۳; بنى اسرائيل ميں امر بہ معروف ۵; بنى اسرائيل كا برا سلوك ۲۳; بنى اسرائيل اور والدين كے حقوق ۲۲; بنى اسرائيل اور زكوة ۲۳; بنى اسرائيل اور مساكين ۲۲; بنى اسرائيل اور نماز ۲۳; بنى اسرائيل اور يتيم ۲۲; بنى اسرائيل كى تاريخ ۲۱،۲۳ ; بنى اسرائيل كى شرعى ذمہ دارياں ۶،۷; بنى اسرائيل كى اكثريت كا شرك كرنا ۲۲; بنى اسرائيل كى صفات ۲۴; بنى اسرائيل كى نافرمانى ۲۴; بنى اسرائيل سے اللہ تعالى كا عہد و پيمان ۱،۲،۳،۴، ۵،۶،۷،۹،۲۱; بنى اسرائيل كى وعدہ شكنى ۲۰ ، ۲۴ ; بنى اسرائيل كا وفائے عہد ۲۱

توحيد: توحيد عبادى كى اہميت ۱۰،۱۱; اديان ميں تو حيد ۱۱; توحيد عبادى ۲،۱۷

دين: دينى تعليمات ۱۹

ذكر: عہد الہى كا ذكر ۹

روايت: ۲۵ ، ۲۶ ،۲۷ ،۲۸

زكاة: زكاة كى ادائيگي۷،۱۸;زكوة كے ترك كرنے والے ۲۳

سائلين : سائلين كو كھانا كھلانا ۲۷

شرك: عبادى شرك سے اجتناب ۲،۱۰; شرك عبادى كا تعجب آور ہونا ۱۲

عبادت: عبادت كا وجوب ۱۰

عمل صالح: عمل صالح كے موارد ۱۷،۱۸

قرابت دار:

۲۷۷

قرابت داروں پر احسان ۳،۱۷

كلام: كلام كرنے كے آداب ۲۶; پسنديدہ كلام ۴،۶

كفار: كفارسے حسن سلوك ۱۶

كھانا كھلانا: كھانا كھلانے كے احكام ۲۷

لوگ: لوگوں سے حسن سلوك۴،۶،۱۶،۱۸

مسكين: مسكينوں پر احسان ۳،۱۳،۱۷; مسكينوں كے حقوق ضائع كرنا ۲۲

مشركين : ۲۲

مؤمنين : مومنين كى معاشرتى ذمہ دارى ۱۴; مؤمنين كى ذمہ دارى ۱۳،۱۶

ميل جول: ميل جول كے آداب ۴،۶،۱۶،۱۸

نافرماني: اللہ تعالى كى نافرمانى (۲۴)

نماز : نماز كا قيام۷،۱۸; تاركين صلوة ۲۳

نيكي: نيكى كى دعوت ۵

واجبات: ۱۰

والدين: والدين پر احسان ۳،۱۳،۱۴،۱۷،۲۸; والدين پر احسان كى اہميت ۱۵; والدين كے حقوق ضائع كرنا ۲۲; والدين كے حقوق ۲۸; والدين سے حسن سلوك۲۸

وعدہ شكن لوگ : ۲۰

يتيم: يتيم پر احسان۳،۱۳،۱۷; يتيم كے حقوق ضائع كرنا ۲۲

يہوديت: يہوديت كا معاشرتى پہلو ۸; يہوديت كا اقتصادى پہلو۸; يہوديت كا عبادتى پہلو ۸; يہوديت كا عقيدتى پہلو۸; يہوديت كى تعليمات۳،۴،۵

۲۷۸

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ لاَ تَسْفِكُونَ دِمَاءكُمْ وَلاَ تُخْرِجُونَ أَنفُسَكُم مِّن دِيَارِكُمْ ثُمَّ أَقْرَرْتُمْ وَأَنتُمْ تَشْهَدُونَ ( ۸۴ )

اور ہم نے تم سے عہد ليا كہآپس ميں ايك دوسرے كا خون نہ بہانا اوركسى كو اپنے وطن سے نكال باہر نہ كرنااور تم نے اس كا اقرار كيا اور تم خود ہياس كے گواہ بھى ہو (۸۴ )

۱ _ بنى اسرائيل كے ذمے اللہ تعالى كى طرف سے عہد و پيمان تھے_و اذا أخذنا ميثاقكم

۲ _ ايك دوسرے كے قتل اور خون ريزى كرنے سے پرہيز كرنا يہ اللہ تعالى كے بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان ميں سے تھا_و اذأخذنا ميثاقكم لا تسفكون دمائكم '' لا تسفكون دماء كم _ تم ايك دوسرے كا خون نہيں كرتے '' جملہ خبر يہ ہے اور اس سے مراد جملہ انشائيہ ہے يعنى خون ريزى نہ كرو _

۳_ ايك دوسرے كو بے گھر نہ كرنا اور دياروطن سے نہ نكالنا خداوند متعال كے بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان ميں سے تھا_و إذ أخذنا ميثاقكم لا تخرجون أنفسكم من دياركم '' دار'' كا معنى گھر ہے البتہ شہر اور محلے كو بھي

''دار'' كہا جاتاہے پس ''ديار'' جو '' دار'' كى جمع ہے اسكا معنى گھر ، شہر اور محلے ہے_

۴ _ انسانى معاشروں اورملتوں كے حقوق ميں سے ہے كہ ان كے پاس وطن اور جائے سكونت ہو _*من دياركم

قرآن كريم ''ديار'' كو ''كم'' كى طرف اضافت دے كر يعنى گھر اور وطن كو انسانوں كى طرف نسبت دے كر ( تمہارے گھر ) اس حقيقت كو ثابت كررہاہے گويا ہر ملت ، قوم ، قبيلے كو حق حاصل ہے كہ ايك سرزمين كو اپنى جائے سكونت قرار دے اور كسى جگہ كو اپنى زندگى كرنے كے لئے انتخاب كرے _

۵ _ بنى اسرائيل كے وہ عہد و پيمان جو خداوند متعال كے ان كے ساتھ تھے ا ن كا اعتراف كرتے اور اس كى گواہى ديتے تھے_إذ أخذنا ميثاقكم ثم اقررتم و انتم تشهدون

۶ _ الہى مكتب ميں مومنين كے قتل محرمات مؤكدہ ميں سے ہے_

لا تسفكون دماء كم

۲۷۹

اگر چہ آيت اللہ تعالى كا بنى اسرائيل سے عہد و پيمان كا ذكر كررہى ہے ليكن اسكا قرآن حكيم ميں بيان كرنا اس بات كى دليل ہے كہ يہ فريضہ قرآن كريم كے تمام تر مخاطبين كے لئے ہے _

۷ _ توحيد پرستوں كو ان كے گھر بار اور ديار وطن سے نكالنا اور دربدر كرنا مؤكدہ محرمات الہى ميں سے ہے _

و لاتخرجون أنفسكم من دياركم

'' لا تخرجون ...'' تم اپنے ( دينى بھائيوں ) كو ان كے گھروں سے باہر نہ نكالويہ جملہ بھى ''لاتسفكون ...''كى طرح خبريہ ہے جو مقام انشاء پر ہے يعنى '' باہر نہ نكالو'' انشاء كى جگہ جملہ خبريہ كا آنا تاكيد كے لئے ہے _

۸ _ ہر معاشرہ اور ملت ايك جسم كى طرح ہے اور اسكے افراد اس جسم كے اعضاء كى طرح ہيں _

لا تسفكون دماء كم و لا تخرجون أنفسكم من دياركم

'' لا تسفكون ...'' اس جملہ سے مراد خودكشى اور خود كو دربدر كرنا نہيں ہے بلكہ اس سے مراد ايك قوم يا قبيلے كا دوسرے كو قتل كرنا اور دربدر كرناہے_ البتہ يہاں دوسروں كى بجائے يہ تعبير استعمال كرنا كہ خود كو قتل نہيں كرتے اور خود كو دربدر نہيں كرتے يہ اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ ايك ملت كے افراد اور ايك مكتب كے پيروكار امت واحدہ كى طرح ہيں _

احكام:۶،۷

انسان: انسانوں كے حقوق ۴

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كا اقرار ۵; اللہ تعالى كا بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان ۱،۲،۳،۵; بنى اسرائيل كى گواہى ۵

جلاوطنى ( وطن بدرى ) : جلاوطن كرنے سے اجتناب ۳

حقوق: سكونت كا حق ۴; وطن كا حق ۴

قتل: قتل سے اجتناب ۲

محرمات: ۶،۷

معاشرہ : معاشروں كے حقوق ۴; معاشرے كى وحدت ۸

مؤمنين: مومنين كو جلاوطن كرنے كى حرمت۷; مومنين كے قتل كى حرمت ۶; مؤمنين كے درجات ۶،۷

۲۸۰

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785