تفسير راہنما جلد ۱

 تفسير راہنما 5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 785

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 785 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 208305 / ڈاؤنلوڈ: 6033
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

ثُمَّ أَنتُمْ هَؤُلاء تَقْتُلُونَ أَنفُسَكُمْ وَتُخْرِجُونَ فَرِيقاً مِّنكُم مِّن دِيَارِهِمْ تَظَاهَرُونَ عَلَيْهِم بِالإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَإِن يَأتُوكُمْ أُسَارَى تُفَادُوهُمْ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْكُمْ إِخْرَاجُهُمْ أَفَتُؤْمِنُونَ بِبَعْضِ الْكِتَابِ وَتَكْفُرُونَ بِبَعْضٍ فَمَا جَزَاء مَن يَفْعَلُ ذَلِكَ مِنكُمْ إِلاَّ خِزْيٌ فِي الْحَيوةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يُرَدُّونَ إِلَى أَشَدِّ الْعَذَابِ وَمَا اللّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ ( ۸۵ )

ليكن اس كے بعدتم نے قتل و خون شروع كرديا _ لوگوں كوعلاقہ سے باہر نكالنے لگے اور گناہ وتعدى ميں ظالموں كى مدد كرنے لگے حالانكہكوئي قيدى بن كر آتاہے تو فديہ دے كرآزادبھى كراليتے ہو جب كہ شروع سے ان كانكالنا ہى حرام تھا_ كيا تم كتاب كے ايكحصہ پر ايمان ركھتےہو اور ايك كا انكاركرديتے ہو_ ايساكرنے والوں كى كيا سزا ہےسوائے اس كے كہ زندگانى دنيا ميں ذليلہوں اور قيامت كے دن سخت ترين عذاب كيطرف پلٹا ديئے جائيں گے_ اور اللہ تمھارےكر توت سے بےخبر نہيں ہے(۸۵)

۱ _ زمانہ بعثت كے بنى اسرائيل باوجود اس كے كہ پيمان الہى كا اعتراف ( خونريزى سے اجتناب) كرتے تھے پھر بھى ايك دوسرے كو قتل كرتے تھے_ثم اقررتم ثم انتم هولاء تقتلون أنفسكم

''ثم انتم ہولاء تم ہى ہو'' ميں لفظ ''ہولائ'' اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ آيہ مجيدہ جس مورد كو بيان كررہى ہے وہ زمانہ بعثت كے بنى اسرائيل ہيں _ اس آيت كے خطا بات گذشتہ خطابات كى طرح نہيں ہيں جن ميں بنى اسرائيل

كے اسلاف كى صفات كو موجودہ بنى اسرائيل كى طرف نسبت دى گئي ہے _

۲ _ بعض بنى اسرائيل نے اپنے دينى بھائيوں كو انكے گھر اور وطن سے دربدر كركے الہى عہد و پيمان كو توڑا_

ثم انتم هولاء تخرجون فريقا منكم من ديارهم

مورد بحث آيت ان جنگوں اور قتل و غارت گرى كى طرف اشارہ كررہى ہے جو آنحضرت (ص) كى ہجرت سے قبل مدينہ كے يہودى قبائل ميں ہوتى تھيں _ بنى نضير كے يہودى بنى قريظہ كے يہوديوں سے دست و گريبان تھے جو جس پر غلبہ حاصل كرليتا دوسرے كو اسكے گھر اور جائے سكونت سے نكال كر دربدر كرديتا_

۳ _ بنى اسرائيل اپنے بعض دينى بھائيوں كو دربدر كرنے كے ليئے ايك دوسرے كى مدد و نصرت كرتے تھے _تظاهرون عليهم ''تظاہرون'' كا مصدر ''تظاہر'' ہے جسكا معنى ہے ايك دوسرے كى مدد كرنا ''تظاہرون عليہم'' يعنى ايك قبيلے كى دوسرے قبيلے كے ساتھ كشمكش اور ٹكراؤ كے دوران تم ميں سے بعض افراد ايك دوسرے كى مدد كرتے تھے_

۲۸۱

۴ _ اپنے دينى بھائيوں كو ان كے گھر سے دربدر كرنے كے لئے ايك دوسرے كى مدد كرنے كے باعث بنى اسرائيل گناہگار اور متجاوز لوگ تھے_تظاهرون عليهم بالاثم والعدوان

''بالاثم'' ميں باء ملابستہ ہے ''بالاثم و العدوان'' ، '' تظاہرون'' كے فاعل كے لئے حال ہے يعنى ان كے خلاف تم ايك دوسرے كى مدد كرتے تھے در آں حاليكہ تم گناہگار اور متجاوز تھے_

۵ _ اديان الہى پر اعتقاد ركھنے والے لوگوں كو نہ توايك دوسرے كو قتل كرنا چاہيئے اور نہ ہى ايك گروہ دوسرے كو اس كے گھر يا وطن سے دربدر كرے _ثم انتم هؤلاء تقتلون أنفسكم و تخرجون فريقاً منكم من ديارهم

۶ _ اديان الہى پر اعتقاد ركھنے والوں كو چاہيئے كہ اپنے دينى بھائيوں كو قتل كرنے يا ان كو دربدر كرنے ميں قاتلوں يا دربدر كرنے والوں كى مدد نہ كريں _تظاهرون عليهم بالاثم والعدوان

۷ _ اہل دين كے قاتلوں اور دربدر كرنے والوں كى مدد كرنا گناہ اور تجاوز ہے_تظاهرون عليهم بالاثم والعدوان

۸ _ گناہگاروں كے گناہ ميں مد د كرنا حرام ہے _تظاهرون عليهم بالاثم و العدوان

۹ _ بنى اسرائيل اپنے دينى بھائيوں كى قيد سے رہائي كے لئے فديہ ديتے تھے اگر چہ ان كے خلاف انہوں نے ہى لڑائي كى ہوتى اور ان كو ان كے گھر سے دربدر كيا ہوتا_و ان ياتوكم اسارى تفادوهم

''ياتوا'' كى ضمير ''فريقا'' كى طرف لوٹتى ہے _ ''تفادوا''كا مصدر ''مفادات'' ہے جسكا معنى ہے قيد سے رہائي كے لئے فديہ ادا كرنا يا اسى طرح كے معانى ہيں _پس ''ان ياتوكم اسارى ...'' كا معنى يہ بنتاہے وہى گروہ يا قبيلہ جس كو تم نے دربدر كيا ہو تا اگر دشمن كے ہتھے چڑھ جاتے تو تم فديہ ادا كركے ان كو آزاد كرواتے تھے_

۱۰_ بنى اسرائيل كا اپنے اسيروں كى آزادى كے لئے كوشش كرنا ان كى آسمانى كتابوں كے فرامين ميں سے تھا_و ان ياتوكم اسارى تفادوهم افتؤمنون ببعض الكتاب

''أفتؤمنون ببعض الكتاب'' اس معنى پر دلالت كرتاہے كہ يہوديوں كا يہودى اسيروں كو آزاد كرانے كا محرك يا جذبہ تورات كے احكام پر عمل كرنا تھا_

۱۱ _ اپنے دينى بھائيوں كے سلسلے ميں بنى اسرائيل كے معاشرتى سلوك ميں تناقض پايا جاتا تھا_

و ان ياتوكم اسارى تفادوهم و هو محرم عليكم اخراجهم اس جملہ ميں ضمير ''ہو'' ضمير شان ہے _ ''اخراجہم'' مبتدا ہے

۲۸۲

اور '' محرم عليكم'' اسكى خبر ہے يعنى جن كو تم نے خود دربدر كيا ہوتا تھا انكى آزادى كے لئے بھى خود ہى فديہ ديتے تھے جبكہ ان كو دربدر كرنا تم پر حرام تھا_

۱۲ _ بنى اسرائيل اپنے دينى بھائيوں كے قيد ہوجانے كے بعد ان كى آزادى كے لئے انہى سے فديہ ليتے تھے_

و ان ياتوكم اسارى تفادوهمبعض اہل لغت نے '' تفادو' ' كا معنى '' تم فديہ ليتے تھے'' كيا ہے _ اس اعتبار سے '' و ان ياتوكم ...'' كا معنى يہ ہوگا كہ تمہارے دينى بھائي جب اسير بن كے تمہارے پاس آتے تو تم ان كى آزادى كے لئے ان سے فديہ ليتے تھے_

۱۳ _ اپنے دينى بھائيوں كى آزادى كے لئے ان سے فديہ لينا دين يہود كے محرمات ميں سے تھا_و ان ياتوكم اسارى تفادوهم

۱۴ _ بنى اسرائيل كے نسلى تعصبات اور دين كے مقابل ان كے اعمال ( تورات كے بعض احكام پہ عمل كرنا اور بعض پر عمل نہ كرنا ) كے باعث اللہ تعالى نے ان كى توبيخ و سرزنش كى _أفتؤمنون ببعض الكتاب و تكفرون ببعض

'' أفتؤمنون'' اور '' تكفرون'' ميں ايمان اور كفر سے مراد عمل كرنا اور عمل نہ كرنا ہے_

۱۵ _ بنى اسرائيل تورات كے بعض احكام پر عمل كرتے اور بعض كى اعتنا نہ كرتے تھے_أفتؤمنون ببعض الكتاب و تكفرون ببعض

۱۶ _ آسمانى كتاب كے تمام تر احكام كى پابندى اس كتاب پر ايمان لانے والوں كا فريضہ ہے _أفتؤمنون ببعض الكتاب و تكفرون ببعض

۱۷_ آسمانى كتاب پر ايمان كى دليل اسكے احكامات پر عمل كرنا ہے _أفتؤمنون ببعض الكتاب

جملہ''وان ياتوكم ...''پر ''أفتؤمنون ...'' كى حرف فاء كے ذريعے تفريع اس مفہوم و معنى كى طرف اشارہ ہے يعنى يہ جو تم لوگ تورات كے حكم كے مطابق اسيروں كى آزادى كے در پے ہو تو گويا تورات كے اس حصے پر عمل پيرا ہو ليكن اپنے دينى بھائيوں كو جو دربدر كرتے ہو اس سے معلوم ہوتاہے كہ اس كام كى حرمت ( جو تورات ميں آئي ہے) كے منكرو كافر ہو _ پس دينى احكام پر عمل كرنا ايمان كى دليل ہے اور ان كو ترك كردينا كفر كى طرح ہے _

۱۸ _ سماوى كتاب كے فرامين و احكام پہ عمل نہ كرنا انكار كرنے كى طرح ہے اور اس كتاب كا كفر اختيار كرنے كى دليل ہے _أفتؤمنون و تكفرون ببعض

۲۸۳

۱۹_ جن يہوديوں نے عہد و پيمان الہى كو توڑا ان كى سزا دنيا ميں ذلت و خوارى ہے_إذ أخذنا ميثاقكم فما جزاء من يفعل ذلك منكم الاخزى فى الحى وة الدنيا '' ذلك'' ان تمام كاموں كى طرف اشارہ ہے جو آيہ مجيدہ نے يہوديوں كے بارے ميں نقل كيئے ہيں اور ان كاموں كو ناپسند گرداناگياہے ان كاموں ميں سے عہد و پيمان الہى كى پابندى نہ كرنا ، اپنے دينى بھائيوں كو قتل كرنا وغيرہ ہے _

۲۰ _ دنيا ميں ذلت و خوارى ميں مبتلا ہونا ان يہوديوں كى سزا ہے جنہوں نے ايك دوسرے كو قتل كيا اور اپنے دينى بھائيوں كو دربدر كيا _تقتلون أنفسكم فما جزاء من يفعل ذلك منكم الاخزى فى الحياة الدنيا

۱ ۲_ آخرت ميں شديد ترين عذاب ان يہوديوں كے لئے ہے جنہوں نے الہى عہد و پيمان كو توڑا _

إذ أخذنا ميثاقكم ويوم القيامة يردون الى اشد العذاب''العذاب'' كى طرف ''اشد_ شديد ترين '' كا اضافہ يہ صفت كا موصوف كى طرف اضافہ ہے يعنى ''العذاب الاشد''

۲۲_ جن يہوديوں نے اپنے دينى بھائيوں كو دربدر كيا يا ان كو قتل كيا ان كو قيامت ميں شديدترين عذاب ہوگا_تقتلون أنفسكم و يوم القيامة يردون الى اشد العذاب

۲۳ _ جن يہوديوں نے آسمانى كتاب ميں تبعيض (تورات كے بعض احكام پر عمل كيا اور بعض كو ترك كيا) انجام دى ان كى سزا دنيا ميں ذلت و خوارى ہے _أفتؤمنون ببعض فما جزاء من يفعل ذلك منكم الاخزى فى الحياة الدنيا

۲۴ _ وہ يہودى جو تورات كے احكام اور معارف كے ساتھ تبعيض كرتے تھے قيامت كے روز شديدترين عذاب ميں مبتلا ہوں گے _أفتؤمنون ببعض و يوم القيامة يردون الى اشد العذاب

۲۵ _ اخروى عذاب كے مختلف درجات ہيں _و يوم القيامة يردون الى اشد العذاب

۲۶ _ زمانہ بعثت كے بعض يہود، الہى عہد و پيمان پر عمل پيرا ہو كر ان كى پابندى كرتے تھے اور اپنے دينى بھائيوں كو قتل كرنے اور دربدر كرنے سے اجتناب كرتے تھے _فما جزاء من يفعل ذلك منكم ماسبق خطا بات كا سياق اس بات كا تقاضا كرتاہے كہ يہ جملہ ''فما جزاء ...'' يوں ہو ''فما جزاء كم بما تفعلون الا خزي'' _ تا ہم سياق سے اسطرح كا تغير اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ سب يہودى ناروا اور بے جا اعمال كے مرتكب نہيں ہوئے جبكہ ''منكم'' كا من تبعيضيہ اس بات كى تائيد كررہاہے_

۲۸۴

۲۷ _ ايمان اور عمل ميں تبعيض ( بعض كو انجام دينا اور بعض كو ترك كردينا) دنيا ميں ذلت و خوارى اور آخرت ميں شديد عذاب كا باعث ہے_ما جزاء من يفعل ذلك منكم الا خزى فى الحياة الدنيا و يوم القيامة يردون الى اشد العذاب

۸ ۲ _ الہى مكتب پر اعتقاد ركھنے والے اگر اپنے دينى بھائيوں كو قتل كريں يا ان كو دربدر كريں تو دنيا ميں ذليل و خوار ہوں گے اور آخرت كے سخت ترين عذاب ميں مبتلا ہوں گے _فما جزاء من يفعل و يوم القيامة يردون الى اشد العذاب

۲۹_ داخلى جنگيں اور برادر كشى گناہان كبيرہ ميں سے ہيں جو دنيا ميں ذلت و خوارى كا سبب اور آخرت ميں عذاب كا باعث ہيں _تقتلون أنفسكم فما جزاء من يفعل ذلك منكم الا خزى فى الحياة الدنيا و يوم القيامة يردون الى اشد العذاب يہ گناہ چونكہ سخت ترين عذاب كا موجب ہيں اس سے معلوم ہوتاہے كہ يہ گناہان كبيرہ ہيں _

۳۰_ گناہگاروں كو اخروى عذاب كے علاوہ دنيا ميں بھى سزائيں مليں گى _فما جزاء من يفعل ذلك منكم الا خزى فى الحياة الدنيا

۳۱ _ اللہ تعالى انسان كے تمام تر اعمال و كردار سے آگاہ ہے _و ما الله بغافل عما تعملون

۳۲ _ اس بات كى طرف توجہ اور يقين كہ اللہ تعالى تمام اعمال سے آگاہ ہے انسان كو الہى عہد و پيمان توڑنے اور گناہ انجام دينے سے روكتاہے _و ما الله بغافل عما تعملون اللہ تعالى كے انسانى اعمال كے ناظر و شاہد ہونے كو بيان كرنے كا مقصد يہ ہے كہ انسان اللہ تعالى كے ناظر ہونے پر توجہ ركھيں تا كہ ناجائز اعمال سے پرہيز كريں _ بنابريں اللہ تعالى كى آگاہى اور نظارت كا تقاضا يہى ہے_

۳۳ _ امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے ارشاد فرمايا ''.. الكفر فى كتاب الله على خمسة اوجه والوجه الرابع من الكفر ترك ما امر الله عزوجل به و هو قول الله عزوجل '' أفتؤمنون ببعض الكتاب و تكفرون ببعض فما جزاء من يفعل ذلك منكم'' فكفّرهم بترك ما امر الله عزوجل به ونسبهم الى الايمان و لم يقبله منهم و لم ينفعهم عنده (۱) اللہ تعالى كى كتاب ميں كفر كى پانچ قسميں ہيں اور چوتھى قسم اوامر الہى كا ترك كرناہے اور وہ اللہ تعالى كا يہ كلام ہے

____________________

۱) كافى ج/۲ ص ۳۹۰ ح/۱ نورالثقلين ج/۱ ص۹۵ ح ۲۶۹_

۲۸۵

''أفتؤمنون ببعض الكتاب و تكفرون ببعض فما جزاء من يفعل ذلك منكم'' پس اللہ تعالى نے ان كو اوامر الہى ترك كرنے كى وجہ سے كافر قرار ديا ہے_ اگر چہ ان كى طرف ايمان كى نسبت دى ہے ليكن يہ ايمان قابل قبول نہيں ہے اور خدا تعالى كے ہاں سے ان كو كوئي منفعت حاصل نہ ہوگي_

آسمانى كتابيں : آسمانى كتابوں پر عمل ۱۶،۱۷،۱۸

احكام: ۸

اسير: اسير كى آزادى ۱۳; اسير كى آزادى كى اہميت ۱۰; اسير كے لئے فديہ ۹،۱۲،۱۳

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى سرزنشيں ۱۴; اللہ تعالى كا علم ۳۱; عہد الہى سے وفا ۲۶

انسان : انسان كا عمل ۳۱

ايمان : خدا كے علم پر ايمان كے نتائج ۳۲; قرآن كريم كے بعض حصے پر ايمان۳۳; ايمان كے متعلقات ۳۳; آسمانى كتاب پر ايمان كى علامتيں ۱۷

برادركشى : برادركشى كے نتائج۲۹; برادركشى كا گناہ ۲۹

بنى اسرائيل : بنى اسرائيل كے اسيروں كى آزادى ۹،۱۲; بنى اسرائيل كا اقرار ۱; صدر اسلام كے بنى اسرائيل ۱; بنى اسرائيل اور تورات ۱۵; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱،۲،۳،۴،۹،۱۲; بنى اسرائيل كى وطن بدرى يا دربدرى ۲،۳،۴; بنى اسرائيل كے دربدر لوگ ۲; بنى اسرائيل كى تجاوزگرى ۴; بنى اسرائيل كى سماوى كتب كى تعليمات ۱۰; بنى اسرائيل كے جرائم ۱،۲ ، ۳،۴; بنى اسرائيل كے معاشرتى روابط ۱۱; بنى اسرائيل كى سرزنش ۱۴; بنى اسرائيل كا شرعى تكليف پر عمل ۱۴; اللہ تعالى كا بنى اسرائيل كے ساتھ عہد ۱; بنى اسرائيل كى عہد شكنى ۱،۲; بنى اسرائيل كا فديہ ۱۲; بنى اسرائيل ميں قتل كا واقعہ ۱،۳; بنى اسرائيل كا گناہ ۴

تجاوز: تجاوز كے موارد ۷ تورات: تورات كے بعض حصے پر عمل ۱۵،۲۳،۲۴

جرائم: جرائم ميں اعانت ۳،۴،۶،۷

جنگ: خانہ جنگى كے نتائج ۲۹; خانہ جنگى كا گناہ ۲۹

حديث: ۳۳ دربدر كرنا : دربدر كرنے سے اجتناب ۲۶; دربدر كرنے كى سزا ۲۸

دربدر كرنے والے: دربدر كرنے والوں كى مدد كرنے سے اجتناب ۶; دربدر كرنے والوں كى امداد ۷

۲۸۶

دين: دين كے بعض حصے پر عمل كے نتائج ۲۷; دين كا جزء جزء كرنا بعض پر عمل اور بعض كى مخالفت كرنا ۱۴ ، ۱۵; دين كو قبول كرنے ميں جزء جزء كرنا (بعض كو قبول اور بعض كو رد كرنا ) ۱۴،۲۳،۲۴

دين دار: دين داروں كو دربدر كرنے سے اجتناب ۵ دينداروں كے قتل سے اجتناب ۵;د ين داروں كى ذمہ دارى ۵،۶; دين داروں كو تنبيہ ۲۸

ذلت: دنياوى ذلت كے اسباب ۱۹،۲۰،۲۳، ۲۷، ۲۸، ۲۹

عذاب: شديد عذاب ۲۱،۲۲،۲۴،۲۷،۲۸; عذاب كے درجات ۲۱،۲۲،۲۴،۲۷،۲۸; عذاب كے اخروى درجات ۲۵; اخروى عذاب كے موجبات ۲۷، ۲۸ ، ۲۹

قاتل: قاتل كى امداد سے اجتناب۶; قاتل كى امداد ۷

قتل: قتل سے اجتناب ۱،۲۶; قتل كى سزا ۲۸; قتل ميں اعانت كرنا ۶،۷

قيامت: قيامت كے عذاب ۲۲

كائناتى نظريہ : كائناتى نظريہ اور آئيڈيالوجى ۳۲

كفر: قرآن حكيم كے بعض حصے كے بارے ميں كفر ۳۳; آسمانى كتابوں كے بارے ميں كفر ۱۸; كفر كے موجبات ۳۳

گناہ : گناہ ميں تعاون ۷; گناہ ميں تعاون كى حرمت ۸; گناہان كبيرہ كا گناہ ۲۹; گناہ كے موارد ۷; گناہ كى ركاوٹيں ۳۲

گناہگار: گناہگاروں كا اخروى عذاب ۳۰; گناہگاروں كا دنياوى عذاب ۳۰; گناہگاروں كو تنبيہ ۳۰

محرمات : ۸

مومنين: مومنين كى ذمہ دارى ۱۶

وعدہ شكني: اللہ تعالى كے ساتھ وعدہ شكنى كى سزا ۱۹،۲۱; اللہ تعالى كے ساتھ وعدہ شكنى كے موانع ۳۲

يہود: يہوديوں كے احكام ۱۳; يہوديوں كا تورات پر ايمان ۲۶; يہوديوں كى دنياوى ذلت ۱۹،۲۰، ۲۳; يہوديوں كا اخروى عذاب ۲۲ ،۲۴; يہوديوں كا دنياوى عذاب ۲۰; يہوديوں كى ذلت كے اسباب ۲۳; يہوديوں كى اخروى سزا و انجام ۲۱; يہوديوں كى لوگوں كو دربدر كرنے كى سزا ۲۰،۲۲; يہوديوں كى دنياوى سزا و انجام ۲۳; يہوديوں كے قتلوں كى سزا ۲۰،۲۲; وعدہ شكن يہوديوں كى سزا ۱۹،۲۱; يہوديوں كے محرمات ۱۳; يہودى قيامت ميں ۲۲; صدر اسلام كے مومن يہود ۲۶

۲۸۷

أُولَئِكَ الَّذِينَ اشْتَرَوُاْ الْحَيوةَ الدُّنْيَا بِالآَخِرَةِ فَلاَ يُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَلاَ هُمْ يُنصَرُونَ ( ۸۶ )

يہ وہ لوگہيں جنھوں نے آخرت كو دے كر دنيا خريدليہے اب نہ ان كے عذاب ميں تخفيف ہوگى اورنہ ان كى مدد كى جائے گى (۸۶)

۱ _عالم آخرت اور اسكى نعمتيں ان لوگوں كا سرمايہ ہے جو ايمان ركھتے اور آسمانى كتابوں كے مطابق عمل كرتے ہيں _

اولئك الذين اشتروا الحياة الدنيا بالاخرة

۲ _ بعض انسان آخرت اور اسكى نعمتوں كو كھوكر دنياوى نعمتوں يا حيثيتوں كے درپے ہيں _اولئك الذين اشتروا الحياة الدنيا بالاخرة

۳_ آخرت كو كھو كردنيا كا انتخاب كرنا ايسے اخروى عذاب كا باعث ہے جس ميں كمى يا تخفيف نہيں ہوگي_

اولئك فلا يخفف عنهم العذاب

۴ _ الہى عہد و پيمان كو توڑنے والے سرائے آخرت اور اسكى نعمتوں سے كچھ نہ پاسكيں گے _

إذ أخذنا ميثاقكم اولئك الذين اشتروا الحياة الدنيا بالاخرة

'' اولئك '' ان تمام گروہوں كو شامل ہے جن كے ناپسنديدہ اعمال و كردار كا ماقبل آيت ميں ذكر

ہوا ہے ان ميں سے بعض يہ ہيں ، الہى عہد و پيمان كو توڑنے والے ، اپنے دينى بھائيوں كے قاتل وغيرہ_

۵ _ الہى عہد و پيمان كو بے اہميت سمجھنے اور توڑنے والوں كا محرك دنياوى نعمتوں كا حصول ہے _

اولئك الذين اشتروا الحياة الدنيا بالاخرة

۶_ يہود دنياوى نعمتوں كو حاصل كرنے كے لئے اپنے دينى بھائيوں كو قتل كرتے اور ان كو ان كے گھر سے ، وطن سے دربدر كرتے تھے_ثم انتم هولاء تقتلون اولئك الذين اشتروا الحياة الدنيا بالاخرة

۷ _ يہوديوں نے دنياوى مفادات كے حصول كى خاطر آخرت اور اسكى نعمتوں كو كھوديا _

اولئك الذين اشتروا الحياة الدنيا بالاخرة

۸ _ اہل ايمان كو قتل كرنا ، ان كو دربدر كرنا اور دين ميں

۲۸۸

تبعيض (بعض پر عمل اور بعض كو ترك) كرنا عالم آخرت كو كھودينے اور قيامت ميں شديد عذاب كا باعث بنتاہے _

اولئك الذين اشتروا فلا يخفف عنهم العذاب ''العذاب'' كا ''ال'' عہد ذكرى ہے جو ''اشد العذاب'' كى طرف اشارہ ہے _

۹ _ جو لوگ دنيا كے حصول كى خاطر اپنى آخرت كو تباہ كرتے ہيں ان كو عذاب سے نجات كے لئے كوئي يار و ياور نہ ملے گا _فلا يخفف عنهم العذاب و لا هم ينصرون

۱۰_ دين ميں تبعيض كے (بعض احكام پر عمل كرنا اور بعض كو ترك كردينا ) محركات ميں سے ايك دنيا طلبى ہے _

أفتؤمنون ببعض الكتاب و تكفرون ببعض اولئك الذين اشتروا الحياة الدنيا

۱۱ _ مكتب الہى پر اعتقاد ركھنے والے گروہوں كے درميان خون ريز جنگوں اور معركہ آرائيوں كى ايك جڑ دنياطلبى ہے _ثم انتم هولاء تقتلون أنفسكم اولئك الذين اشتروا الحياة الدنيا

آخرت فروش افراد: ۲ آخرت فروشوں كا بے يار و مددگار ہونا ۹; آخرت فروشوں كا عذاب ۹; آخرت فروشوں كى سزا ۳

آخرت فروشي: آخرت فروشى كى سزا ۳

اختلاف: دينى اختلاف كے اسباب ۱۱

انسان: انسانى سرمايہ ۱

ترغيب و تحريك: ترغيب كے عوامل ۶

جنگ: جنگ كى زمين ہموار ہونا ۱۱

دنياطلب افراد:۲ دنيا كے طالبوں كو عذاب ۹; دنيا كے طالبوں كى سزا ۳

دنياطلبي: دنيا طلبى كا نتائج ۵،۱۰،۱۱

دين: دين كے صرف بعض حصے پر عمل كرنے كے نتائج ۸; دين كا جزء جزء كرنا ۱۰; دين كے بعض حصے پر عمل ۱۰

دينى سماج: دينى سما ج كو پہنچے والے نقصان كى شناخت ۱۱

عذاب:

۲۸۹

شديد عذاب۸; عذاب كے درجے ۸; اخروى عذاب كے موجبات ۸; عذاب سے نجات ۹

مومنين: مومنيں كو دربدر كرنے كے نتائج۸; مومنين كو قتل كرنے كے نتائج۸

نعمت : اخروى نعمتوں سے محروم لوگ ۴; اخروى نعمتيں ۱

وعدہ شكن : وعدہ شكنوں كى دنيا طلبى ۵; وعدہ شكنوں كا محروم ہونا ۴

وعدہ شكنى : اللہ تعالى كے ساتھ وعدہ شكنى كا فلسفہ ۵; اللہ تعالى كے ساتھ وعدہ شكنى كى سزا ۴

يہود: يہوديوں كى آخرت فروشى كا محرك ۷; يہوديوں كو دربدر كرنے كا محرك ۶; يہوديوں كے قتل كا محرك ۶; يہوديوں كے جرائم ۶; يہوديوں كى دنياطلبى ۶،۷; يہويوں كى صفات ۶

وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ وَقَفَّيْنَا مِن بَعْدِهِ بِالرُّسُلِ وَآتَيْنَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ الْبَيِّنَاتِ وَأَيَّدْنَاهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ أَفَكُلَّمَا جَاءكُمْ رَسُولٌ بِمَا لاَ تَهْوَى أَنفُسُكُمُ اسْتَكْبَرْتُمْ فَفَرِيقاً كَذَّبْتُمْ وَفَرِيقاً تَقْتُلُونَ ( ۸۷ )

ہم نے موسى كو كتاب دى ان كے پيچھے رسولوں كا سلسلہقائم كيا عيسى بن مريم كو واضح بمعجزاتعطا كئے روح القدس سے ان كى تاييد كراديليكن كيا تمھارا مستقل طريقہ يہى ہے كہجب كوئي رسول تمھارى خواہش كے خلافكوئي پيغام لے كر آتاہے تو اكڑ جاتے ہواور ايك جماعت كو جھٹلا ديتے ہو اور ايككو قتل كرديتے ہو (۸۷)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام انبيائے الہى ميں سے تھے اور صاحب كتاب (تورات ) تھے_و لقد آتينا موسى الكتاب

۲ _ اللہ تعالى حضرت موسىعليه‌السلام كو كتاب عطا كرنے والا ہے _و لقد آتينا موسى الكتاب

۳ _ اللہ تعالى نے حضرت موسىعليه‌السلام كى رحلت كے بعد مسلسل انبياءعليه‌السلام كو بنى اسرائيل كى طرف بھيجا_

و قفينا من بعده بالرسل ''قفينا'' كا مصدر'' تقفيہ'' ہے جسكا معنى ہے كسى چيز يا شخص كسى كو كسى دوسرى چيز يا شخص كے بعد روانہ كرنا _ پس '' قفينا يعنى موسىعليه‌السلام كى رحلت كے بعد ہم نے (بنى اسرائيل كى طرف) پے درپے انبياءعليه‌السلام كو بھيجا_

۴ _ بنى اسرائيل كى طرف بہت سے انبياءعليه‌السلام بھيجے گئے _و قفينا من بعده بالرسل

''الرسل'' ميں '' ال'' استغراق كا ہے جو يہاں كثرت پر دلالت كرتاہے _

۲۹۰

۵ _ حضرت عيسىعليه‌السلام اللہ تعالى كے انبياءعليه‌السلام ميں سے تھے جو معجزات ركھتے تھے اور اپنى نبوت كے لئے واضح دلائل كے بھى حامل تھے_و آتينا عيسى ابن مريم البينات

۶ _ اللہ تعالى نے حضرت عيسىعليه‌السلام كو بہت سے معجزات اور واضح دلائل عنايت فرمائے _و آتينا عيسى ابن مريم البينات

''بينہ'' كا معنى واضح حجت اور روشن دليل ہے جبكہ معجزہ اس كے مصاديق ميں سے ہے_ ''البينات'' ميں الف لام عہد ذہنى كا ہے جو مردوں كو زندہ كرنے ، اندھوں كو آنكھيں دينے و غيرہ جيسے معجزات كى طرف اشارہ ہے يا پھر يہ الف لام استغراق كا ہے جو '' بينات'' كى كثرت و فراوانى كى حكايت كرتاہے _

۷ _ حضرت عيسىعليه‌السلام ايك ايسے انسان تھے جن كى ولادت و خلقت والد كے بغير ہوئي _و آتينا عيسى ابن مريم

قرآن حكيم نے بڑى صراحت و وضاحت سے بيان فرمايا ہے كہ حضرت عيسىعليه‌السلام حضرت مريمعليه‌السلام كے فرزند ہيں جبكہ يہ امر عرف عام كے برخلاف ہے جس ميں انسان كو اس كے والد سے منسوب كرتے ہيں _ يہ بات بعض نكات كى طرف اشارہ ہے ان ميں سے ايك يہ كہ حضرت عيسىعليه‌السلام كى والد كے بغير ولادت ہوئي دوسرا يہ كہ يہوديوں كے اس باطل خيال كو رد كيا جائے كہ آپعليه‌السلام كسى بڑھئي كے بيٹے ہيں _

۸ _ حضرت عيسىعليه‌السلام كو حضرت مريمعليه‌السلام نے جنم ديا اور وہ حضرت مريمعليه‌السلام كے ہى بيٹے ہيں نہ كہ فرزند خدا _

عيسى ابن مريم

يہ جو حضرت عيسىعليه‌السلام كو ان كى والدہ گرامى كى طرف نسبت دى گئي ہے ہوسكتاہے اس لئے ہو كہ عيسائيوں كے اس خيال كو باطل يارد كيا جائے جو وہ آپعليه‌السلام كو خداوند متعال كا بيٹا جانتے ہيں _

۹ _ حضرت عيسىعليه‌السلام حضرت موسىعليه‌السلام كى شريعت كے تابع نہ تھے بلكہ خود صاحب شريعت تھے_

و لقد آتينا موسى الكتاب و آتينا عيسى ابن مريم البينات

حضرت عيسىعليه‌السلام كا نام لينا اورجملہ '' قفينا '' پر اكتفا نہ كرنا جبكہ حضرت عيسىعليه‌السلام بھى حضرت موسىعليه‌السلام كے بعد مبعوث ہوئے تھے يہ بعض نكات كى طرف اشارہ ہوسكتاہے ايك يہ كہ حضرت موسىعليه‌السلام كے ما بعد آنے والے انبياءعليه‌السلام كے پاس كوئي مستقل كتاب يا شريعت نہ تھى بلكہ وہ حضرت موسىعليه‌السلام كى شريعت كے تابع تھے ليكن حضرت عيسىعليه‌السلام صاحب شريعت اور صاحب كتاب تھے_

۲۹۱

۱۰_ حضرت موسىعليه‌السلام كے بعد ميں آنے والے انبياءعليه‌السلام آپعليه‌السلام كى شريعت كے تابع اور اسى كى تبليغ كرتے تھے_و لقد آتينا موسى الكتاب و قفينا من بعده بالرسل

۱۱_ اللہ تعالى نے حضرت عيسىعليه‌السلام كى '' روح القدس'' كے ذريعے تائيد اور تقويت فرمائي_و ايدناه بروح القدس

''ايدناہ'' كا مصدر تائيد ہے جس كا معنى ہے تقويت كرنا اور توانائي عطا كرنا _

۱۲ _ حضرت عيسىعليه‌السلام كا روح القدس كے ذريعے تائيد ہونا يہ آپعليه‌السلام كى خصوصيات ميں سے ہے _و ايدناه بروح القدس

۱۳ _ انبياءعليه‌السلام كے پيغامات كى يہوديوں كى نفسانى خواہشات سے مطابقت يا عدم مطابقت ان پيغامات كو قبول كرنے يا قبول نہ كرنے كا معيار تھا_افكلما جاء كم رسول بما لا تهوى أنفسكم استكبرتم

۱۴ _ يہود نفس پرست لوگ اور احساس برترى كى نفسيات كے مالك تھے_بما لا تهوى أنفسكم استكبرتم

۱۵ _ يہودينے بعض انبياءعليه‌السلام كوجھٹلايا اور بعض كو قتل كيا_ففريقا كذبتم و فريقا تقتلون

۱۶_ يہود پيامبر اسلام (ص) كو قتل كرنے كے درپے تھے_و فريقاً تقتلون

يہ مفہوم دو نكتوں كى بناپر استفادہ ہوتاہے_ ۱_ آيت كے مخاطبين زمانہ بعثت كے يہودى ہيں اور ان كے زمانے ميں پيامبر اسلام (ص) كے علاوہ كوئي اور پيامبر (ص) نہ تھا جسكو قتل كرنا چاہتے تھے_ ۲ _ ''كذبتم'' جو فعل ماضى ہے اسكے مقابل فعل مضارع '' تقتلون'' كا استعمال كيا گيا ہے _

۱۷_ يہوديوں كى نفس پرستى اور احساس برترى ان كو اس بات پر آمادہ كرتے تھے كہ انبياءعليه‌السلام كو جھٹلائيں اور ان كو قتل كريں _بما لا تهوى أنفسكم استكبرتم ففريقاً كذبتم و فريقا تقتلون جملہ''فريقاً كذبتم و ...'' كى حرف فاء كے ذريعے جملہ''بما لا تهوى أنفسكم استكبرتم'' پر تفريع مذكورہ بالا مفہوم كا باعث ہے _

۱۸ _ حضرت عيسىعليه‌السلام كے پاس معجزات اور آشكار دلائل كے ہوتے ہوئے يہوديوں نے حضرت عيسىعليه‌السلام كى نبوت كو قبول نہ كيا _و آتينا عيسى ابن مريم البينات ففريقاً كذبتم

۱۹_ زمانہ بعثت كے يہود تكبرانہ نفسيات، نفس پرستى اور انبياءعليه‌السلام كى مخالفت كرنے ميں اپنے اسلاف كى طرح تھے_

افكلما جاء كم رسول ففريقاً كذبتم و فريقاً تقتلون

زمانہ بعثت كے يہوديوں كو انبياءعليه‌السلام كے جھٹلانے اور

۲۹۲

قتل كرنے كى نسبت دينا جبكہ ان كے اسلاف ايسا كرتے تھے_يہ اس مفہوم كى طرف اشارہ ہے كہ زمانہ بعثت كے يہود بھى ان صفات رذيلہ كے مالك تھے_

۲۰_ نفس پرستى اور احساس برترى ان رذائل ميں سے ہيں جو انسان كو گناہان كبيرہ كے ارتكاب كى ترغيب دلاتى ہيں _

بما لا تهوى أنفسكم استكبرتم ففريقاً كذبتم و فريقاً تقتلون

۲۱ _ امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے ''ان فى الانبياء والاوصياء خمسة ارواح، روح القدس فبروح القدس عرفوا ما تحت العرش الى ما تحت الثرى ..(۱) انبياءعليه‌السلام اور اوصياءعليه‌السلام الہى ميں پانچ ارواح ہوتى ہيں ان ميں سے ايك روح القدس ہے اس روح القدس كے ذريعے عرش سے لے كر تحت ثرى تك جو كچھ ہے وہ جان ليتے ہيں _

۲۲ _ پيامبر گرامى اسلام (ص) سے روايت ہے كہ آپ (ص) نے ارشاد فرمايا '' روح القدس'' جبرئيلعليه‌السلام (۲)

روح القدس سے مراد جبرائيلعليه‌السلام ہيں _

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى امداد۱۱; اللہ تعالى اور فرزند ۸; اللہ تعالى كى عنايات ۲،۶

انبياءعليه‌السلام : اولوالعزم انبياءعليه‌السلام ۱،۹; حضرت موسىعليه‌السلام كے مابعد كے انبياءعليه‌السلام ۳،۱۰; انبياءعليه‌السلام كى تاريخ ۳،۴; انبياءعليه‌السلام كا علم ۲۱; انبياءعليه‌السلام كے جھٹلائے جانے كے عوامل ۱۷; انبياءعليه‌السلام كے قتل كے اسباب ۱۷; انبياءعليه‌السلام كا قتل۱۵

اوصياءعليه‌السلام : اوصياءعليه‌السلام كا علم ۲۱

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كے انبياءعليه‌السلام ۳،۴

ترغيب و تحريك: ترغيب كے عوامل ۱۷

تكبر: تكبر كے نتائج ۲۰

حضرت جبرائيلعليه‌السلام : حضرت جبرائيلعليه‌السلام كى اہميت و كردار۲۲

حضرت عيسىعليه‌السلام : حضرت عيسىعليه‌السلام كى روح القدس كے ذريعے تائيد ۱۱،۱۲; حضرت عيسىعليه‌السلام كى تكذيب ۱۸; حضرت عيسىعليه‌السلام كى نبوت كے دلائل ۵; حضرت عيسىعليه‌السلام كى شريعت ۹; حضرت عيسىعليه‌السلام حضرت مريمعليه‌السلام كے بيٹے۸; حضرت عيسىعليه‌السلام كا واقعہ ۸; حضرت عيسىعليه‌السلام كى والدہ ۸; حضرت عيسىعليه‌السلام كا معجزہ ۵،۶; حضرت عيسىعليه‌السلام كى

____________________

۱) كافى ج/ ۱ ص ۲۷۲ ، ح۲، نورالثقلين ج/ ۱ص ۹۸ ح ۲۷۳_ ۲) الدرالمنثور ج/ ۱ ص ۲۱۳ ، تفسير برہان ج/ ۱ ص ۱۲۴ ح۱_

۲۹۳

خلقت كى خصوصيات ۷ حضرت عيسىعليه‌السلام كى خصوصيات۱۲

روايت: ۲۱،۲۲

روح القدس: روح القدس سے مراد ۲۲; روح القدس كى اہميت و كردار۲۱

گناہ: گناہ كے اسباب۲۰

وَقَالُواْ قُلُوبُنَا غُلْفٌ بَل لَّعَنَهُمُ اللَّه بِكُفْرِهِمْ فَقَلِيلاً مَّا يُؤْمِنُونَ ( ۸۸ )

اور يہ لوگ كہتےہيں كہ ہمارے دلوں پر پردے پڑے ہوئے ہيں ہمارى كچھ سمجھ ميں نہيں آتا بيشك ان كےكفر كى بنا پر ان پر خدا كى مارہے اور يہبہت كم ايمان لے آئيں گے (۸۸)

۱ _ زمانہ بعثت كے يہوديوں كے قلوب اسلامى معارف كے ادراك كى توانائي نہ ركھتے تھے_و قالوا قلوبنا غلف بل لعنهم الله بكفرهم فقليلاً ''اغلف '' كى جمع '' غلف '' ہے جسكا معنى ہے ايسى چيز جسكو پردہ كہا جاسكتاہو بنابريں '' قلوبنا غلف '' يعنى ہمارے قلوب پر پردہ يا حجاب ہے_ يہوديوں كے مقصد كو دو طرح سے بيان كيا جاسكتاہے _ ۱_ ہمارے دلوں پر پردے پڑے ہيں لہذا اسلام كے معارف درك كرنے سے عاجز ہيں پس اے پيامبر (ص) كيا آپ (ص) كو توقع ہے كہ ہم آپ (ص) كے پيغام كو اپنے تك پہنچنے سے پہلے قبول كريں گے ؟ ۲ _ ہمارے دلوں پر پردے ہيں ايسے نہيں كہ ہر كلام كو قبول كريں بلكہ جو كلام حقيقت ركھتا ہو اسكو قبول كرتے ہيں _مذكورہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بناپر ہے_

۲ _ زمانہ بعثت كے يہوديوں كو معارف اسلام كے ادراك كے بارے ميں اپنى عاجزى و ناتوانى كا اعتراف تھا_

و قالوا قلوبنا غلف '' قالوا'' اعتراف پر دلالت كرتاہے_

۳ _ يہوديوں كا خيال تھا كہ وہ لوگ اسلام كوجو قبول كرنے سے عاجز ہيں يہ انكى فطرت اور خلقت كى وجہ سے ہے لہذا خود كو معذور سمجھتے تھے_و قالوا قلوبنا غلف ''لعنهم الله بكفرهم اللہ تعالى نے يہوديوں پر ان كے كفر كى وجہ سے لعنت كى '' يہ جملہ اور اس پر '' فائ'' كے ذريعے تفريع ہونے والا ما بعد كا جملہ ''فقليلاً ما يؤمنون پس ان ميں بہت كم افراد ايمان لاتے ہيں '' ، اس بات كى جانب اشارہ ہے

كہ يہوديوں كا اسلام كے ادراك سے عاجز ہونے كا دعوى صحيح ہے _ پس لفظ '' بل'' ، '' قلوبنا غلف'' كے مطابقى معنى كو رد نہيں كرتا، بلكہ اس مطلب كو رد كرتا ہے جو يہوديوں كا اصلى مقصود تھا كہ وہ درك نہ كرسكنے كى وجہ سے خود كو معذور سمجھتے تھے_

۲۹۴

۴ _ حق كو قبول نہ كرنے والے يہوديوں كو اللہ تعالى نے اپنى رحمت سے دور كرديا اور ان كو لعنت ميں مبتلا كرديا _

بل لعنهم الله بكفرهم

۵_ يہوديوں كا كفر اختيار كرنا ان كا رحمت الہى سے دور ہونے كا سبب بنا _لعنهم الله بكفرهم '' بكفر'' كى باء سببية كے لئے ہے _

۶ _ يہوديوں كے قلب و نظر پر پردے پڑنے كى وجہ ان كى فطرت يا خلقت نہيں ہے بلكہ اس كا باعث ان كا كفر اختيار كرنا اور رحمت الہى سے دور ہونا ہے _قالوا قلوبنا غلف بل لعنهم الله بكفرهم يہ گذر گيا ہے كہ ''بل''،'' قلوبنا غلف'' سے نفى كے معنى ميں ہے اور يہوديوں كا معذور ہونا ان كے نہ سمجھنے كى وجہ سے ہے _ '' بل'' يہوديوں كے معذور ہونے كى نفى كرتا ہے جبكہ جملہ '' لعنھم اللہ ...''بيان كررہاہے يہوديوں كے قلوب پر پردہ پڑنا ان كے كفر كى وجہ سے ہے نہ كہ فطرتاً ايسا ہے _ ايسى نافہمى جس كو انسان خود پيدا كرے قابل قبول عذر نہيں ہوسكتا_

۷_ كافر يہودى باوجود اس كے كہ ان كے دلوں پر پردے پڑنے سے وہ عاجز و ناتواں ہيں معذور نہيں ، ہيں _

قلوبنا غلف بل لعنهم الله بكفرهم

۸ _ يہوديوں كا اسلام كے معارف درك كرنے سے عجز كے اظہار كا مقصد پيامبر اسلام (ص) كو مايوس كرنا تھا_

قالوا قلوبنا غلفانسان معمولا فہم و ادراك ميں اپنے قصور كو تسليم نہيں كرتے يا اس پر يقين نہيں كرتے _ بنابريں يہوديوں كے درك نہ كرنے يا نہ سمجھنے كا اعتراف ممكن ہے پيامبر اسلام (ص) كو مايوس كرنے كے لئے ہو تا كہ ان كو اسلام كى دعوت دينے پر اصرار كرنے سے منصرف ہوجائيں _

۹ _ يہودى بہت كم معارف الہى پر ايمان ركھتے ہيں _فقليلاً ما يؤمنون يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ'' قليلا'' مفعول مطلق محذوف كى صفت ہے يعنى '' ايماناً قليلاً'' _ حرف''ما'' اس قليلاً كى تاكيد ہے _ قابل توجہ يہ ہے كہ ايمان قليل كا معنى كمزور ايمان ہے يا يہ كہ دين كے كم حصے پر ايمان ركھنا اور دين كے اكثر حصے پر يقين نہ كرنا ہے _

۱۰_يہوديوں كا لعنت الہى ميں مبتلا ہونا اس ليئے تھا كيونكہ وہ معارف الہى كى اكثريت پر ايمان نہ لائے _

لعنهم الله بكفرهم فقليلاً ما يؤمنون

''فقليلاً ما '' ميں فاء تفريع اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ اللہ تعالى كى طرف سے لعنت اس بات كا موجب بنى كہ يہودى ايمان كامل يا

۲۹۵

تمام معارف پر ايمان كى بنياديں كھوديں _

۱۱ _ يہوديوں ميں سے بہت ہى كم تعداد نے معارف اسلامى كا يقين كيا اور پيامبر اسلام (ص) پر ايمان لائے * _

فقليلاً ما يؤمنونيہ مفہوم اس بناپر ہے كہ '' قليلاً'' ، '' يؤمنون'' كے فاعل كے لئے حال ہو يعنى يہ كہ ''فما يؤمنون منهم الا نفر قليل_ پس يہوديوں ميں سے ايمان نہيں لاتے مگر بہت محدود افراد'' (مجمع البيان سے اقتباس)

۱۲ _ انسان حتى جب اللہ تعالى كى لعنت ميں مبتلا ہوتا ہے تب بھى ايمان كى طرف تمايل پيدا كركے اہل ايمان ميں سے ہوسكتاہے _لعنهم الله بكفرهم فقليلاً ما يؤمنون

جملہ''فقليلا ما يؤمنون'' كى جملہ''لعنهم الله بكفرهم'' پر تفريع اس مفہوم كى طرف اشارہ ہے كہ كفر اختيار كرنے اور رحمت الہى سے دور ہونے كے سبب ايمان كى بہت سارى بنياد ضائع ہوجاتى ہے نہ كہ كامل طور پر اس كى بنياديں كھوكھلى ہوجاتى ہيں _ گويا يہ كہ انسان لعنت الہى كے باوجود خودكوايمان كى طرف راغب كرسكتاہے_

۱۳ _ اللہ تعالى كى رحمت سے دور ہونا اور اس كى لعنت ميں مبتلا ہونا ايمان نہ لانے پر جبر كا باعث نہيں ہے_

لعنهم الله بكفرهم فقليلاً ما يؤمنون

۱۴ _ يہوديوں كا دعوى تھا كہ ان كے قلب و نظر اس قدر مضبوط ہيں كہ ان پر غير صحيح عقائد اور افكار اثر انداز نہيں ہوسكتے_قالوا قلوبنا غلف يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ '' ان كے دلوں پر پردے پڑنے'' سے مراد يہ ہو كہ غير صحيح اور نادرست كلام سے متاثر نہيں ہوتے_ گويا ہر غلاف يا پردہ نادرست چيز كے اندر جانے اور نقصان پہنچانے كے لئے ركاوٹ ہے _ قابل توجہ ہے كہ لفظ ''بل'' اسى دعوے كى نفى كررہاہے_

اسلام : اسلام كے فہم سے عاجز ہونا ۱،۲

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى لعنت كے نتائج ۶،۱۰،۱۳; اللہ تعالى كى لعنت ۴

انسان: انسان كى قوت و توانائي ۱۲

ايمان: ايمان ميں اختيار ۱۳; اسلام پر ايمان ۱۱; پيامبر اسلام (ص) پر ايمان ۱۱; ايمان سے متعلق امور۱۱

رحمت: رحمت سے محروم افراد۴،۵; رحمت سے محروم ہونا ۱۳

قلب: قلب پر پردے كے نتائج ۷; پردے كے اسباب ۶

۲۹۶

كفر: كفر كے نتائج ۵،۶

لعنت : لعنت كيئے جانےوالوں كا ايمان ۱۲; لعنت كيئے جانے والے افراد۴

يہود: يہوديو ں كے كفر كے نتائج ۶; يہوديوں كے دعوے ۱۴; يہوديوں كا كمزورى كا اظہار ۸; صدر

اسلام كے يہوديوں كا اقرار ۲; يہوديوں كى اقليت كا ايمان ۱۱; يہوديوں كا ايما ن۹ ;يہوديوں كى بصيرت ۳; يہوديوں كے قلب پر مہر ۶،۷; يہوديوں كے فہم كى كمزورى ۱،۲; يہوديوں كى محروميت كے اسباب ۴،۵; يہوديوں كى معذوريت كے اسباب ۳; يہوديوں كى فطرت ۳; يہوديوں كا قلب ۱۴; يہوديوں كا كفر ۵; يہوديوں پر لعنت ۴،۶،۱۰; يہوديوں كا معذور نہ ہونا ۷; يہوديوں كے قبول اسلام ميں ركاوٹيں ۳; يہوديوں كے ايمان لانے ميں ركاوٹيں ۳،۷،۱۰; يہوديوں كا حق قبول نہ كرنا ۴; صدر اسلام كے يہود ۱; يہود اور اسلام ۲; يہود اور پيامبر اسلام (ص) ۸

َلَمَّا جَاءهُمْ كِتَابٌ مِّنْ عِندِ اللّهِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَهُمْ وَكَانُواْ مِن قَبْلُ يَسْتَفْتِحُونَ عَلَى الَّذِينَ كَفَرُواْ فَلَمَّا جَاءهُم مَّا عَرَفُواْ كَفَرُواْ بِهِ فَلَعْنَةُ اللَّه عَلَى الْكَافِرِينَ ( ۸۹ )

اور جب انكے پاس خدا كى طرف سے كتاب آئي ہے جو انكى توريت و غيرہ كى تصديق بھى كرنے واليہے اور اس كے پہلے وہ دشمنوں كے مقابلہميں اسى كےذريعہ طلب فتح بھى كرتے تھےليكن اس كے آتے ہى منكر ہگئے حالانكہ اسےپہچانتے بھى تھے تو اب كافروں پر خدا كى لعنت ہے (۸۹)

۱_ قرآن كريم انتہائي باعزت و عظمت كتاب ہے جو اللہ تعالى كى بارگاہ اقدس سے نازل ہوئي ہے _و لما جاء هم كتاب من عند الله '' كتاب'' كو نكرہ لانا اور يہ صراحت و وضاحت كہ اللہ تعالى كے ہاں سے آئي ہے اس كى عظمت و بزرگى پر دلالت كرتى ہے _

۲ _ قرآن كريم نے تورات كے نفس كلام كے صحيح ہونے اور اسكے آسمانى ہونے كى تائيد و تصديق كى ہے_ كتاب مصدق لما معهم

۳ _ قرآن كريم تورات كى حقانيت اور اس كے آسمانى ہونے كى دليل ہے *مصدق لمامعهم قرآن كريم كى طرف سے تورات كى تصديق كا يہ معنى ہوسكتاہے كہ قرآن كريم كا نزول اس بات كا سبب بنا كہ تورات نے جو قرآن كے نزول كى خوش خبرى دى تھى وہ پورى ہوگئي پس قرآن كريم بھى تورات كى حقانيت كو ثابت كررہاہے_

۴ _ پيامبر اسلام (ص) كے زمانے تك تورات ميں تحريف نہ ہوئي تھى *مصدق لما معهم

۲۹۷

''ما معہم وہ جو ان كے ہمراہ ہے'' اس سے مراد وہ تورات ہے جو زمانہ بعثت كے يہوديوں كے اختيار ميں تھى اور

قرآن كريم نے اسى كى تائيد فرمائي ہے _ پس تورات اس زمانے تك تحريف سے محفوظ تھي_

۵ _ بعثت سے قبل يہود، نزول قرآن اور پيامبر اسلام (ص) كے مبعوث ہونے سے آگاہ تھے_و كانوا من قبل يستفتحون على الذين كفروا

۶ _ يہود ايك عرصے سے پيامبر اسلام (ص) اور نزول قرآن كے انتظار ميں تھے_وكانوا من قبل يستفتحون على الذين كفروا

۷ _ يہوديوں كى ،كفار پر قرآن اور بعثت پيامبر (ص) كے سائے تلے كاميابى كى تمنا اور آرزو بعثت سے قبل كى تھي_

و كانوا من قبل يستفتحون على الذين كفروا''فتح'' كا معنى نصرت و كاميابى ہے _ ''استفتاح'' كا معنى ہے كاميابى كا طلب كرنا _ فعل مضارع (يستفتحون) پر '' كان'' كا آنا زمانہ ماضى ميں استمرار پر دلالت كرتاہے _ جملہ ''و كانوا ...'' كا ماقبل اور ما بعد سے ارتباط اس بات كا تقاضا كرتاہے كہ يہ كاميابى نزول قرآن اور پيامبر اسلام (ص) سے مربوط ہو _ بنابريں ''و كانوا ...'' يعنى زمانہ بعثت سے بہت مدت قبل سے يہودى نزول قرآن اور بعثت پيامبر (ص) كے منتظر تھے تا كہ ان كے سائے تلے كفار پر كاميابى حاصل كريں _

۸ _قبل از اسلام مدينہ كے يہودى كفار سے دست و گريبان تھے اور ان كى جانب سے سختيوں ميں مبتلا تھے_وكانوامن قبل يستفتحون على الذين كفروا

۹_ تورات ميں نزول قرآن اور بعثت پيامبر اسلام (ص) كى بشارت دى گئي تھى _ *مصدق لما معهم و كانوا من قبل يستفتحون على الذين كفروا

''مصدق لما معہم'' يہ عبارت اس بات كا قرينہ ہے كہ يہوديوں كى آگاہى (نزول قرآن اور پيامبر اسلام كى بعثت كے بارے ميں ) كا سرچشمہ تورات تھي_

۱۰_ يہودى قبل از بعثت مدتوں سے پيامبر (ص) كى آمد اور نزول قرآن كے بارے ميں كفار سے ذكر كيا كرتے تھے_

و كانوا من قبل يستفتحون على الذين كفروا

''يستفتحون'' كا مصدر استفتاح ہے اور معنى مطلع كرنا بھى ہوسكتاہے _ مفردات راغب ميں آياہے ''فتح عليہ كذا '' كہا جاتاہے كہ اس سے ايك بات كا اعلان كيا اور اس كو اس امر سے مطلع كيا '' اس صورت ميں '' يفتحون'' كو باب استفعال ميں لے جانا تاكيد كے لئے ہے يعنى طلب كا معنى نہيں ديتا _

۲۹۸

۱۱ _ باوجود اس كے كہ كتاب اور پيامبر موعود كى خصوصيات قرآن كريم اور پيامبر اسلام (ص) سے بالكل مطابقت ركھتى تھيں يہودى كافر ہوگئے_فلما جاء هم ما عرفوا كفروا به

۱۲ _ اللہ تعالى نے پيامبر اسلام (ص) اور قرآن كے كافر يہوديوں كو اپنى رحمت سے دور اور اپنى لعنت كا مستحق قرا رديا ہے _فلعنة الله على الكافرين

۳ ۱ _ عناد ركھنے والے اور حق كو قبول نہ كرنے والے كافر، اللہ تعالى كى لعنت كے مستحق ہيں _فلعنة الله على الكافرين

۱۴ _ وہ لوگ جو عناد اور ضد كى وجہ سے پيامبر اسلام (ص) اور قرآن كا كفر اختيار كرتے ہيں ان پر لعنت اور نفرين كرنا جائز ہے _فلعنة الله على الكافرين

۱۵_ امام صادقعليه‌السلام سے اللہ تعالى كے اس كلام ( و كانوا من قبل يستفتحون على الذين كفروا كے بارے ميں روايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا''كانت اليهود تجد فى كتابها ان مهاجر محمد(ص) ما بين عير و أُحد فخرجوا يطلبون الموضع فاتخذوا بأرض المدينة الاموال فلما كثرت اموالهم بلغ تبع فغزاهم فخلّف حييّن الاوس والخزرج و كانت اليهود تقول لهم اما لو قد بعث محمد ليخرجنكم من ديارنا و اموالنا فلما بعث الله عزوجل محمداً آمنت به الانصار و كفرت به اليهود وهوقول الله عزوجل و كانوا من قبل يستفتحون على الذين كفروا فلما جاء هم ما عرفوا كفروا به فلعنة الله على الكافرين (۱) يہوديوں نے اپنى آسمانى كتابوں ميں پڑھا تھا كہ حضرت محمد(ص) كى ہجرت كا مقام عير اور احد پہاڑ كے مابين ہے لہذا اس مقام كى تلاش ميں اپنى جگہ سے نكلے اسكے بعد مدينہ ميں سكونت اختيار كى اور بہت زيادہ ا موال اكٹھے كيئے _ يہ خبر جب '' تُبَّع'' كو ملى تو اس نے ان سے جنگ كى اس كے نتيجے ميں دو قبيلے رہ گئے ايك اوس اور دوسرا خزرج پس يہودى ان (اوس و خزرج ) سے كہتے تھے : جب محمد (ص) مبعوث ہوں گے تو تم كو ہمارے گھروں او ر اموال سے نكال باہر كريں گے_ پس اللہ تعالى نے جب آنحضرت (ص) كو مبعوث فرمايا تو انصار( اوس و خزرج) آپ (ص) پر ايمان لے آئے اور يہوديوں نے كفر اختيار كيا پس قول خداوندى يہى ہے _ وہ لوگ (يہودي) پيامبر(ص) كى بعثت سے كفار پر كاميابى كے وعدہ كو ديكھ رہے تھے پس جب وہ كتاب جس كى ( پہلے سے ) معرفت ركھتے تھے ان كے پاس آئي تو اسكے كافرہوگئے پس اللہ تعالى كى لعنت ہو كافروں پر _

____________________

۱) كافى ج/۸ ص ۳۰۸ ح ۴۸۱ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۱۰۰ ح ۲۷۹_

۲۹۹

احكام:۱۴

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) تورات ميں ۹

تورات: تورات كى بشارتيں ۹; تورات كى تصديق ۲; تورات كى تعليمات ۹; صدر اسلام ميں تورات ۴; تورات كے وحى ہونے كے دلائل ۲،۳

خدا تعالى : خدا تعالى كى لعنت ۱۲،۱۳

رحمت : رحمت سے محروم افراد ۱۲

روايت:۱۵

قرآن كريم : قرآن كى قدر ومنزلت ۱; قرآن كريم كى عظمت ۱; قرآن كريم تورات ميں ۹; قرآن كريم اور تورات ۲،۳; قرآن كريم اور وحى ۱; قرآن كريم كى خصوصيات ۱

كفار : حق كو قبول نہ كرنے والے كفار پر لعنت ۱۳،۱۴

كفر(انكار): قرآن كے كفر كے نتائج ۱۲،۱۴; پيامبر اسلام (ص) كے كفر كے نتائج ۱۲،۱۴; قرآن كا كفر ۱۱; پيامبر اسلام (ص) كا كفر ۱۱،۱۵

لعنت: جائز لعنت ۱۴; جن لوگوں پر لعنت ہوئي ۱۲،۱۳

مدينہ كے يہود: مدينہ كے يہوديوں كى مشكلات ۸

يہود: يہوديوں كى آرزوئيں ۷; يہوديوں كى آگاہى ۵; يہوديوں كا انتظار۶; يہوديوں كى كاميابى ۷; يہوديوں كا كفر ۱۱،۱۵; كافر يہوديوں پر لعنت ۱۲; يہوديوں كى محروميت ۱۲; قبل از اسلام يہود ۷، ۸; يہود اور پيامبراسلام (ص) كى بعثت ۱۰; يہود اور قرآن ۵،۶،۱۱; يہود اور پيامبر اسلام (ص) ۶،۱۱; يہود اور پيامبر اسلام (ص) كى نبوت ۵; يہود اور نزول قرآن ۱۰

۳۰۰

بِئْسَمَا اشْتَرَوْاْ بِهِ أَنفُسَهُمْ أَن يَكْفُرُواْ بِمَا أنَزَلَ اللّهُ بَغْياً أَن يُنَزِّلَ اللّهُ مِن فَضْلِهِ عَلَى مَن يَشَاء مِنْ عِبَادِهِ فَبَآؤُواْ بِغَضَبٍ عَلَى غَضَبٍ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ مُّهِينٌ ( ۹۰ )

ان لوگوں نے اپنے نفس كاكتنا برا سودا كيا ہے كہ بردستى خدا كےنازل كئے كا انكار كر بيٹھے اس ضد ميں كہخدا اپنے فضل و كرم سے اپنے جس بندے پرجو چاہے نازل كرديتاہے _ اب يہ غضببالائے غضب كے حقدار ہيں اور ان كے لئےرسوا كن عذاب بھى ہے(۹۰)

۱ _ يہوديوں نے قرآن كريم اور اپنى آسمانى كتاب (تورات) كا كفر اختيار كيا _ان يكفروا بما انزل الله

'' ما انزل اللہ '' سے مراد قرآن كريم ہے اور بعيد نہيں كہ اس سے تورات بھى مراد ہو _ قابل توجہ امر يہ ہے كہ يہوديوں كے تورات كے كفر يا تحريف سے مراد تورات كا وہ حصہ ہے جس ميں پيامبر اسلام (ص) كى خصوصيات بيان كى گئي ہيں _

۲ _ يہوديوں نے قرآن كريم اور تورات كا كفر اختيار كركے خود كو انتہائي برُى قيمت پر فروخت كيا_

بئسما اشتروا به أنفسهم ان يكفروا بما انزل الله

'' اشترائ'' كا معنى ہے خريدنا اور بعض اوقات بيچنے كا معنى بھى ديتاہے _ آيہ مجيدہ ميں دوسرا معنى مراد ليا گيا ہے ( مجمع البيان سے اقتباس ) ''بئسما'' ميں ما موصولہ بئس كا فاعل اور ''ان يكفروا ...'' مخصوص بہ ذم ہے پس ''بئسما ...'' يعنى يہوديوں كا قرآن كے بارے ميں كفر ايسى برُى قيمت تھى كہ جس پہ انہوں نے خود كو بيجا_

۳ _ انسانوں كى قدر و قيمت كا معيار وہ مكتب و دين ہے جو وہ انتخاب كرتے ہيں _بئسما اشتروا به أنفسهم ان يكفروا بما انزل الله

۴ _ انسان قرآن كے بارے ميں كفر اختيار كرنے اور دين الہى كو كھودينے كے مقابل جو كچھ بھى حاصل كرتاہے ناچيز و بے قيمت ہے _بئسما اشتروا به أنفسهم ان يكفروا بما انزل الله

يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ مخصوص بہ ذم مال و منال، دنياوى مقامات اور اس طرح كى چيزيں ہيں البتہ ان كا ذكر كلام ميں نہيں كيا گيا تا كہ ہر چيز كو شامل

ہو جائے پس ''ان يكفروا ...'' لين دين اور معاملات كے بارے ميں ہے اور '' بئسما اشتروا ...'' كا معنى يہ بنتا ہے '' يہوديوں نے اپنے آپ كو بيچ كر جو دنيا كا مال و منال حاصل كيا وہ انتہائي ناچيز قيمت تھى اور يہ معاملہ قرآن كريم كے بارے ميں كفر اختيار كرنے كى صورت ميں ہوا _

۳۰۱

۵ _ قر آن كريم وہ كتاب ہے جسكو اللہ تعالى نے نازل فرماياہے_ان يكفروا بما انزل الله ...ان ينزل الله

۶ _ قرآن كريم كا الہى ہونا اس بات كى دليل ہے كہ قرآن كے بارے ميں ہر طرح كے كفر ( انكار) سے اجتناب كيا جائے اور قرآن كو كھودينے كے مقابل ہر چيز پست و ناچيز ہے _ان يكفروا بما انزل الله

قرآن كريم كو '' ما'' سے تعبير كرنا اور'' انزل اللہ'' كےساتھ اسكى تعريف و توصيف كرنا اس سے پہلے بيان شدہ حكم كى دليل و علت كو بيان كرنا ہے يعنى چونكہ قرآن كريم اللہ تعالى كى جانب سے نازل شدہ كتاب ہے اس ليئے اسكو كھودينے كے مقابل جو چيز بھى حاصل كى جائے انتہائي ناچيز و ناقابل ہے _

۷ _ جن انسانوں كو نبوت كے لئے انتخاب كيا گيا ان كے لئے پيامبرى ايك فضل و بخشش ہے _ان ينزل الله من فضله على من يشاء من عباده '' فضلہ'' سے مراد وحى اور اس انسان كا پيامبر ہوناہے جس پر وحى نازل ہوتى ہے _

۸ _ پيامبر اسلام (ص) اللہ كے بندوں ميں سے ہيں اور اللہ تعالى كے خاص فضل و كرم سے بہرہ مند ہيں _

ان ينزل الله من فضله على من يشاء من عباده

۹ _ انبياءعليه‌السلام بندگان خدا كے زمرے ميں ہيں _من يشاء من عباده

۱۰_ اللہ تعالى اپنى مشيت كى بناپر انبياءعليه‌السلام كو نبوت كے ليئے انتخاب فرماتاہے _ان ينزل الله من فضله على من يشاء من عباده

۱۱ _ پيامبر اسلام (ص) پر نزول وحى اور رسالت كى وجہ سے يہودى آپ (ص) سے حسد كرتے تھے_

بغياً ان ينزل الله من فضله على من يشاء من عباده

''ان ينزل الله ...'' اس عبارت كى تقدير ميں '' لام'' ہے جو حسد كى علت و بنياد كو بيان كررہاہے اس كا ماحصل يہ ہے ''ان يكفروا من عباده'' يعنى يہودى پيامبر اسلام (ص) سے حسد كى وجہ سے قرآن كريم كے كافر ہوگئے اور ان كے حسد كا سرچشمہ يہ تھا كہ اللہ تعالى نے محمد (ص) ( جو عربى النسل ہيں ) كو نبوت كے لئے انتخاب كرليا ہے اور آپ (ص) پر وحى كو نازل كيا ہے _

۱۲ _ پيامبر اسلا م(ص) سے يہوديوں كے حسد كا منبع ان كا قرآن و تورات كے بارے ميں كفر اختيار كرنا تھا_

ان يكفروا بما انزل الله بغيا ان ينزل الله من فضله على من يشاء من عباده

'' بغي'' كامعنى حسد ہے، نيز ظلم و سركشى ہے مذكورہ

۳۰۲

مفہوم پہلے احتمال كى بناپر ہے_ ''بغياً''،''ان يكفروا'' كے لئے مفعول لہ ہے_

۱۳ _ يہوديوں كو اللہ تعالى پر اعتراض تھا كہ اس نے رسول اسلام (ص) كو نبوت كے لئے انتخاب فرمايا اور آنحضرت (ص) پر وحى نازل فرمائي _بغياً ان ينزل الله من فضله على من يشاء من عباده ''ان ينزل '' ميں قرآن كريم نے يہوديوں كے حسد كى وجہ كو بيان كرتے ہوئے دو چيزوں كو بيان كيا ہے ( ايك رسول اكرم(ص) پيامبر كيلئے كا انتخاب اور دوسرا خدا كى جانب سے ان كو مقام نبوت كا عطا كيا جانا) اس سے يہ نتيجہ نكالا جاسكتاہے كہ يہوديوں كو پيامبر اسلام(ص) سے حسد كے علاوہ اللہ تعالى پر بھى اعتراض تھا كہ اس نے آنحضرت (ص) كو يہ مقام عطا كيا ہے_

۱۴ _ حسد ان صفات رذيلہ ميں سے ہے جو انسان كو گناہان كبيرہ حتى كفر كى طرف كھينچ كے لے جاتى ہيں _

ان يكفروا بما انزل الله بغيا ان ينزل الله من فضله

۱۵ _ يہودى وہ لوگ ہيں جو غيض و غضب اور خشم الہى كے شكار ہوئے _فباء و بغضب على غضب

۱۶ _ يہوديوں نے پيامبر اسلام (ص) كى رسالت كے انكار اور قرآن كريم كے بارے ميں كفر كرنے سے غيض و غضب الہى كو دعوت دى _ان يكفر بما انزل الله بغيا ان ينزل الله فباء و بغضب على غضب

'' باء وا '' كا معنى بازگشت ہے_ '' بغضب'' كى باء مصاحبة يا ملابسة كے لئے ہے _ يعنى يہودى اس لين دين ( خود كو كفر كے مقابل بيچنا) سے ہٹ گئے در آں حاليكہ ان كے ہمراہ غضب الہى تھا_

۱۷_ يہودى تورات كا كفر اختيار كرنے كى وجہ سے خدا تعالى كے غيظ و غضب كا شكار ہوئے_

ان يكفروا بما انزل الله فباء و بغضب على غضبجملہ '' باء وا ...'' كى ماسبق جملوں پر تفريع اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ يہوديوں پر غيظ و غضب الہى كا سبب ايك طرف تو ان كا قرآن و تورات كے بارے ميں كفر اختيار كرنا تھا اور دوسرى طرف حسد اور اللہ تعالى پر اعتراض تھا_ لہذا كہا جاسكتاہے كہ پہلا ''غضب'' ان كے كفر كے باعث تھا اور دوسرا ''غضب'' ان كے حسد اور اعتراض كى وجہ سے تھا_

۱۸_جو لوگ قرآن كريم كى حقانيت پر اطمينان ركھتے ہوئے اس كے بارے ميں كافر ہوجائيں تو اللہ تعالى كے غيظ و غضب كا شكار ہوں گے_ان يكفروا بما انزل الله فباء و بغضب

۱۹_ قرآن كريم كى حقانيت كے منكر اور پيامبر اسلام (ص) كے كافر ذليل و خوار كرنے والے عذاب ميں مبتلا ہوں گے _

و للكافرين عذاب مهين

۳۰۳

۲۰_ يہودى چونكہ پيامبر اسلام (ص) كى رسالت كے منكر ہيں اس ليئے كفار كے زمرے ميں ہيں اور ذليل و خوار كرنے والے عذاب ميں مبتلا ہوں گے _

و للكافرين عذاب مهين

اخلاق: اخلاقى رذائل ۱۴

اقدار:۳،۷ اقدار كے معيارات۳

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى عنايات ۷; غضب الہى ۱۵،۱۶ ، ۱۷ ،۱۸; اللہ تعالى كا خاص فضل و كرم ۸; فضل الہى ۷; مشيت الہى ۱۰

اللہ تعالى كے ہاں مغضوب افراد: ۱۵،۱۶، ۱۷ ، ۱۸ اللہ كے بندے: ۸،۹

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام كى بعثت ۱۰; انبياءعليه‌السلام پر خدا تعالى كا فضل و كرم ۷; انبياءعليه‌السلام كى عبوديت۹; انبياءعليه‌السلام كا انتخاب ۱۰; انبياءعليه‌السلام كى نبوت كا سرچشمہ ۱۰

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كى بعثت ۱۳;پيامبر اسلام (ص) كى تاريخ ۱۱; پيامبر اسلام پر فضل الہى ۸; پيامبر اسلام (ص) سے حسد ۱۱،۱۲; پيامبر اسلام (ص) كو جھٹلانے والوں كى ذلت۱۹; پيامبر اسلام (ص) كى بندگى ۸; پيامبر اسلام(ص) كو جھٹلانے والوں كو عذاب ۱۹; پيامبر اسلام (ص) كو جھٹلانے والوں كا كفر ۲۰; پيامبر اسلام (ص) كے درجات ۸; پيامبر اسلام (ص) كى نبوت ۱۱

حاسد لوگ:۱۱ حسد: حسد كے نتائج ۱۴

دين فروشي: دين فروشى كى قيمت كا ناچيز ہونا ۴،۶

عذاب: اہل عذاب ۱۹،۲۰; ذليل و خوار كرنيوالا عذاب ۱۹، ۲۰;موجبات عذاب ۱۹،۲۰

عقيدہ: عقيدہ كى قدر و قيمت ۳

قدر و قيمت كا تعين : قدر و قيمت كے معيارات۳

قرآن كريم : قرآن كے جھٹلانے والوں كى ذلت ۱۹;قرآن كريم كو جھٹلانے والوں كو عذاب ۱۹; قرآن كريم كا وحى ہونا ۵،۶; قرآن كريم كى خصوصيات ۵

كفار:۲۰ كفار پر غضب ۱۸ كفر:

۳۰۴

تورات كے بارے ميں كفر كے نتائج ۱۳; قرآن كريم كے بارے ميں كفر كے نتائج ۱۶،۱۸; پيامبر اسلام (ص) كے بارے ميں كفر اختيار كرنے كے نتائج ۱۶; قرآن كريم كے بارے ميں كفر سے اجتناب كے دلائل ۶; كفر كى بنياد ۱۴; تورات كے بارے ميں كفر ۱،۲،۱۲; قرآن كريم كا كفر ۱،۲ ، ۴، ۱۲

گناہ : گناہ كى بنياد ۱۴

نبوت: نبوت كى قدر و منزلت۷; نبوت كا عطا كيا جانا ۷

يہود: يہوديوں كے حسد كے نتائج ۱۲; يہوديوں كا اللہ تعالى پر اعتراض ۱۳; يہوديوں كا حسد ۱۱،۱۲; يہوديوں كى خودفروشي۲; يہوديوں كى تذليل ۲۰; يہوديوں كو عذاب ۲۰; يہوديوں كا كفر ۱،۲; يہوديوں كا مغضوب ہونا ۱۵،۱۶، ۱۷; يہوديوں كے كفر كا منبع ۱۲; كافر يہود ۲۰; پيامبر اسلام(ص) كو جھٹلانے والے يہود ۲۰; يہودى اور تورات ۱،۲; يہود اور قرآن كريم ۱،۲; يہود اور پيامبر اسلام (ص) كى نبوت ۱۳

وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ آمِنُواْ بِمَا أَنزَلَ اللّهُ قَالُواْ نُؤْمِنُ بِمَآ أُنزِلَ عَلَيْنَا وَيَكْفُرونَ بِمَا وَرَاءهُ وَهُوَ الْحَقُّ مُصَدِّقاً لِّمَا مَعَهُمْ قُلْ فَلِمَ تَقْتُلُونَ أَنبِيَاء اللّهِ مِن قَبْلُ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ( ۹۱ )

جب ان سے كہاجاتاہے كہ خدا كے نازل كئے ہوئے پر ايمانلے آؤ تو كہتے ہيں كہ ہم صرف اس پر ايمانلے آئيں گے جو ہم پر نازل ہوا ہے اور اسكے علاوہ سب كا انكار كرديتے ہيں اگر چہوہ بھى حق ہے اور ان كے پاس جو كچھ ہے اسكى تصديق كرنے والا بھى ہے _ اب آپ ان سےكہئے كہ اگر تم مومن ہو تو اس سے پہلےانبياء خدا كو قتل كيوں كرتے تھے(۹۱)

۱_ پيامبر اسلام (ص) نے يہوديوں كو اسلام قبول كرنے اور قرآن كريم پر ايمان لانے كى دعوت دى _

و اذا قيل لهم آمنوا بما انزل الله

''قل فلم تقتلون'' كے قرينہ سے '' قيل'' كا فاعل پيامبر اسلام (ص) ہيں يعنىو اذا قلت لهم

۲ _ پيامبر اكرم (ص) كى وسيع دعوت ميں يہود بھى شامل ہيں _

ان كا فريضہ ہے كہ اسلام قبول كريں اور قرآن كريم پر ايمان لائيں _و اذا قيل لهم آمنوا بما انزل الله

۳ _ يہودى قرآن كريم پر ايمان نہيں لائيں گے اور اسلام كو قبول نہ كريں گے *و اذا قيل لهم آمنوا بما انزل الله قالوا نؤمن بما انزل علينا

۳۰۵

فعل '' قيل'' كو مجہول كى صورت ميں لانا اور فاعل كا حذف كرنا اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے كہ قرآن كريم كى دعوت پر منفى رد عمل يا منفى جواب فقط زمانہ بعثت كے يہوديوں سے مخصوص نہيں ہے بلكہ ان كى آنے والے نسليں بھى يہى كچھ كريں گي_

۴ _ قرآن كريم اللہ تعالى كى جانب سے نازل ہونے والى كتاب ہے_آمنوا بما انزل الله ''ما انزل اللہ جو كچھ ہم نے نازل كيا '' ميں '' ما'' سے مراد قرآن كريم ہے _

۵ _ قرآن كريم كا الہى ہونا اس امر كى دليل ہے كہ قرآن كريم پر ايمان لانا ضرورى ہے _آمنوا بما انزل الله

قرآن حكيم كى توصيف اسطرح كرنا كہ اس كو اللہ تعالى نے نازل فرماياہے يہ اس بات كى دليل كى جانب اشارہ ہے كہ قرآن حكيم پر ايمان لانا ضرورى ہے_

۶_ يہوديوں كا خيال تھا كہ وحى اورآسمانى كتابوں پر ايمان فقط اس صورت ميں لانا ضرورى ہے كہ جب بنى اسر ائيل كى نسل ميں سے كسى نبى پر وحى يا آسمانى كتاب نازل ہو _ قالوا نؤمن بما انزل علينا

۷_ يہوديوں كے ايمان نہ لانے كى دليل يا بہانہ فقط يہ تھا كہ قرآن بنى اسرائيل پر نازل نہيں ہوا _

اذا قيل لهم آمنوا بما انزل الله قالوا نؤمن بما انزل علينا

۸ _زمانہ بعثت كے يہوديوں كو قرآن حكيم كے آسمانى ہونے كا اطمينان اور اسكے الہى ہونے كا اعتراف تھا_

اذا قيل لهم آمنوا بما انزل الله قالوا نؤمن بما انزل علينا

اگر يہودى قرآن كريم كے آسمانى ہونے كا يقين نہ ركھتے ہوتے تو نبى اكرم (ص) كى اس دعوت (آمنوا بما انزل اللہ _ اللہ تعالى نے جسكو نازل كيا ہے اس پر ايمان لے آؤ) كا جواب يوں ديتے كہ '' قرآن خداوند كى جانب سے نہيں ہے '' اسطرح كا جواب نہ دينا گويا اشارہ ہے كہ ان كو قرآن كريم كے آسمانى ہونے كا اطمينان تھا اور ان كى طرف سے ضمناً اسكے الہى ہونے كا اعتراف تھا_

۹ _ باوجود اسكے كہ يہوديوں كو قرآن حكيم كے الہى ہونے كا اطمينان تھا وہ قرآن پر ايمان نہ لائے _

اذا قيل لهم آمنوا بما انزل الله قالوا نؤمن بما انزل علينا

۱۰_ انبياءعليه‌السلام پر ايمان لانے كا معيار يہوديوں كے نزديك يہ تھا كہ ان كى بعثت بنى اسرائيل ميں سے ہو _قالوا نؤمن بما انزل علينا و يكفرون بما وراء ه

۳۰۶

اگر چہ آيہ مجيدہ ميں قرآن كريم اور ديگر آسمانى كتابيں مورد بحث ہيں ليكن چونكہ آسمانى كتاب كے نزول كا لازمہ آنحضرت (ص) كى بعثت بھى ہے لہذا قرآن كريم كى قبوليت كى دعوت دينا آنحضرت (ص) پر ايمان كى دعوت كو بھى شامل ہے _ پس يہوديوں كى يہ بات كہ ہم فقط اپنى كتاب پر ايمان لائيں گے اسكا لازمى معنى يہ ہے كہ ہم فقط اپنے انبياءعليه‌السلام پر ايمان لائيں گے _

۱۱_ جو نبى بھى بنى اسرائيل كى نسل سے نہ ہو يہودى اس كے كافر ہوجاتے ہيں _و يكفرون بما وراء ه

۱۲ _ہر وہ آسمانى كتاب جس كا لانے والا بنى اسرائيل سے نہ ہو تويہودى اس كتاب كے كافرہوجاتے ہيں _و يكفرون بما وراء ه

۱۳ _ يہودى نسل پرست لوگ ہيں _قالوا نؤمن بما انزل علينا و يكفرون بما وراء ه و هو الحق

۱۴ _ قومى تعصب اور نسل پرستى يہوديوں كے قرآن كے بارے ميں كفر اختيار كرنے كے عوامل ميں سے تھے_

قالوا نؤمن بما انزل علينا و يكفرون بما وراء ه

۱۵ _ قرآن كريم ايك ايسى كتاب ہے جو سرتاسر حق اور ہر طرح كے باطل و انحراف سے پاك و منزہ ہے _

و هو الحق

''الحق'' ميں ''ال'' ''زيد الرجل '' كى طرح ہے جو افراد كى صفات كے استغراق كے لئے ہے يعنى يہ كہ قرآن كريم حق ہونے ميں كامل و مكمل ہے اور اس ميں كسى طرح كى كمى يا نقص نہيں ہے _

۱۶ _ قرآن كريم تورات كے نفس مضمون كى تاييد اور اس كے آسمانى ہونے كى تصديق كرنے والاہے _و هو الحق مصدقا لما معهم

۱۷_ قرآن كا تورات كى صداقت و سچائي كى گواہى دينا قرآن حكيم كى حقانيت كى دليل ہے_و هو الحق مصدقا لما معهم

قرآن كريم كى حقانيت كے دعوى (و ہو الحق) كے بعد قرآن كى اس طرح تعريف كرنا كہ وہ تورات كى تصديق كرنے والا ہے يہ يہوديوں كے لئے استدلال ہے كہ قرآن پر ان كے لئے ايمان لانا ضرورى ہے _

۱۸ _ تورات كى صداقت و سچائي كى دليل اور گواہ قرآن كريم ہے _ *و هو الحق مصدقاً لما معهم

قرآن كريم كا اہل كتاب كى آسمانى كتابوں كى تصديق كرنے كا معنى ممكن ہے يہ ہو كہ نزول قرآن اس بات كا موجب بنا كہ ان كتابوں ميں قرآن كريم كے نازل ہونے كے بارے ميں جو خبريں يا پيشين گوئياں تھيں وہ پورى ہو گئيں _ بنابريں قرآن حكيم كا نزول ان كتابوں كى

۳۰۷

صداقت و سچائي كا باعث بنا _

۱۹ _ يہوديوں نے بنى اسرائيل كى نسل سے بہت سارے انبياءعليه‌السلام كو قتل كيا _فلم تقتلون انبياء الله من قبل

جملہ '' فلم تقتلون پس تم كيوں انبيائے الہىعليه‌السلام كو قتل كرتے تھے'' يہوديوں كے اس دعوى (بنى اسرائيل كے ا نبياءعليه‌السلام پر ان كا ايمان) كا جواب ہے '' انبيائے خدا'' سے مراد بنى اسرائيل كے انبياءعليه‌السلام ہيں _

۲۰_ يہودى اپنے اظہارات كے برخلاف حتى بنى اسرائيل كے انبياءعليه‌السلام پر بھى ايمان نہ ركھتے تھے_

نؤمن بما انزل علينا قل فلم تقتلون انبياء الله من قبل ان كنتم مؤمنين

۲۱ _ بنى اسرائيل كى نسل سے انبياءعليه‌السلام كا يہوديوں كے ہاتھوں قتل اس بات كى دليل ہے كہ وہ لوگ حتى بنى اسرائيل كے انبياءعليه‌السلام پر بھى ايمان نہ ركھتے تھے_نؤمن بما انزل علينا قل فلم تقتلون انبياء الله من قبل

۲۲ _ بنى اسرائيل ميں بہت سارے انبياءعليه‌السلام تھے_ فلم تقتلون انبياء الله من قبل

۲۳ _ انبياءعليه‌السلام كا قتل اور آسمانى كتابوں پر ايمان يہ آپس ميں ميل نہيں كھاتے_قالوا نؤمن بما انزل علينا قل فلم تقتلون انبياء الله

۲۴ _ انسان كا عمل اور كردار اسكے اعتقاد اور افكار كى دليل ہے _قالوا نؤمن بما انزل علينا قل فلم تقتلون انبياء الله من قبل

۲۵ _ زمانہ بعثت كے يہودى انبياءعليه‌السلام كے ساتھ معاملات ميں اپنے اسلاف جيسى روح و نفسيات كے مالك تھے_

فلم تقتلون انبياء الله من قبلزمانہ بعثت كے يہوديوں كو فعل مضارع ''تقتلون'' كے ساتھ قتل كى نسبت دينا اس مفہوم كى حكايت كرتاہے_جبكہ انہوں نے كسى نبى كو قتل نہ كيا تھا_

۲۶ _ حضرت موسىعليه‌السلام كے ما بعد كے انبياءعليه‌السلام پر ايمان اور ان كى اتباع كرنا ضرورى ہے يہ تورات كى تعليمات ميں سے تھا_فلم تقتلون انبياء الله من قبل ان كنتم مؤمنين ''نؤمن بما انزل علينا'' كے قرينہ سے ''مؤمنين'' كا متعلق ممكن ہے تورات پر ايمان ہو_ جملہ ''فلم تقتلون '' ، '' ان كنتم'' كا جواب شرط ہے يعنى يہ كہ اگر تم تورات پر ايمان كے دعويدار ہو تو پھر انبياءعليه‌السلام كو كيوں قتل كرتے ہو؟ يہ معنى اس بات كا مقتضى ہے كہ تورات ميں حضرت موسىعليه‌السلام كے مابعد انبياءعليه‌السلام كے آنے كى بشارت دى گئي تھى اسيطرح ان كى اتباع كے واجب ہونے كى بھى خبر تھي_

۲۷_ ابوعمرو زبيرى نے اللہ تعالى كے اس كلام ''

۳۰۸

فلم تقتلون انبياء الله من قبل ان كنتم مؤمنين'' كے بارے ميں امام صادقعليه‌السلام سے روايت كى ہے''انما نزل هذا فى قوم اليهود و كانوا على عهد محمد (ص) لم يقتلوا الانبياء بايدهم و لا كانوا فى زمانهم و انما قتل اوايلهم فجلعهم الله منهم و اضاف اليهم فعل اوايلهم بما تبعوهم و تولّوهم (۱) يہ آيت يہوديوں كے بارے ميں نازل ہوئي ہے جبكہ زمانہ پيامبر اسلام (ص) كے يہوديوں نے كسى نبى كو قتل نہيں كيا تھا اور نہ ہى پہلے نبيوں كے زمانے ميں يہ لوگ تھے يقيناً ان كے اسلاف نے انبياءعليه‌السلام كو قتل كيا پس اللہ تعالى نے ان كو بھى انہى ميں سے شمار كيا ہے اور ان كے اسلاف كے فعل كى نسبت ان يہوديوں كى طرف اس لئے دى ہے كہ يہ انہى كى پيروى كرتے ہيں اور ان كى محبت ان كے دلوں ميں ہے _

اسلام: اسلام كى دعوت ۱

اطاعت: انبياءعليه‌السلام كى اطاعت ۲۶

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام كى تاريخ ۲۲; انبياءعليه‌السلام كا قتل ۱۹،۲۳

ايمان: اسلام پر ايمان كى اہميت ;۲ قرآن پر ايمان كى اہميت ۲ ;انبياءعليه‌السلام پر ايمان ۱۰،۲۶; آسمانى كتابوں پر ايمان ۲۳; قرآن كريم پر ايمان كے دلائل ۵; ايمان كے متعلقات ۱۰،۲۳ ، ۲۶

بنى اسرائيل: انبيائےعليه‌السلام بنى اسرائيل ۱۹،۲۲; انبيائےعليه‌السلام بنى اسرائيل كا قتل ۲۱

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كى دعوت ۱ پيامبر اسلام (ص) كى رسالت كا دائرہ ۲

تورات: تورات كى تصديق ۱۶،۱۷،۱۸; تورات كى تعليمات ۲۶; تورات آسمانى كتابوں ميں سے ہے۱۶; تورات كى حقانيت كے دلائل ۱۷،۱۸

روايت: ۲۷

عقيدہ: عقيدہ كے مظاہر ۲۴

قرآن كريم : قرآن كريم كى پيشين گوئي ۳; قرآن كريم كا منزہ ہونا ۱۵; قرآن كى حقانيت ۱۵; قرآن كى طرف دعوت ۱; قرآن حكيم كى حقانيت كے دلائل ۱۷; قرآن اور تورات ۱۶،۱۸; قرآن كريم كى گواہى ۱۷،۱۸;قرآن حكيم كا وحى ہونا ۴،۵،۸،۹; قرآن كريم كى خصوصيات ۴

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ص ۵۱ ح ۷۲ ، نورالثقلين ج/۱ ص ۱۰۲ ح ۲۸۴ _

۳۰۹

كردار و روش: كردار كى بنياديں ۲۴

كفر: قرآن كا كفر ۷،۹

نسل پرست افراد: ۱۳

نسل پرستى : نسل پرستى كے نتائج ۱۴

يہود: يہوديوں كى نسل پرستى كے نتائج ۱۴; يہوديوں كے بہانے ۷; يہوديوں كى شرعى تكليف ۲; يہوديوں كے جرائم ۱۹،۲۱; يہوديوں كو دعوت ۱; يہوديوں كے كفر كے دلائل ۲۱; يہوديوں كے قرآن كے بارے ميں كفر كے دلائل ۷; يہوديوں كى صفات ۱۳; يہوديوں كا عقيدہ ۶،۷،۱۰، ۱۱،۱۲، ۲۱; قرآن كے بارے ميں يہوديوں كا عقيدہ ۸، ۹; يہوديوں كے كفر كے عوامل ۱۴; يہوديوں كے قتل ۱۹،۲۱; يہوديوں كا كفر ۹، ۱۱ ، ۱۲، ۱۴، ۲۰، ۲۱; يہوديوں كے ايمان كے معيارات ۶، ۱۰،۱۲; يہوديوں كى نسل پرستى ۶، ۷،۱۰،۱۱، ۱۲، ۱۳; يہوديوں كے اسلاف ۲۷; صدر اسلام كے يہود ۸،۲۵،۲۷; يہود اور اسلام ۳; يہود اور انبياء ۴، ۲۵; يہود اور انبيائے بنى اسرائيل ۲۱; يہود اور بنى اسرائيل كے علاوہ انبياءعليه‌السلام ۱۱; يہود اور انبياءعليه‌السلام كا قتل ۱۹، ۲۱،۲۷; يہود اور قرآن ۳; يہود اور آسمانى كتابيں ۱۲

وَلَقَدْ جَاءكُم مُّوسَى بِالْبَيِّنَاتِ ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِن بَعْدِهِ وَأَنتُمْ ظَالِمُونَ ( ۹۲ )

يقيناً موسى تمھارے پاس واضح نشانياں لےكر آئے ليكن تم نے ان كے بعد گوسالہ كواختيار كرليا اور تم واقعى ظالم ہو (۹۲)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام بنى اسرائيل كى نسل سے ايك نبى تھے اور بنى اسرائيل كے لئے مبعوث ہوئے _

قالوا نؤمن بما انزل علينا و لقد جاء كم موسى بالبينات

۲ _ حضرت موسىعليه‌السلام كے پاس اپنى نبوت كے اثبات كے لئے بہت سارے دلائل اور معجزات تھے_و لقد جاء كم موسى بالبينات '' بينات'' كو جمع لانا اور ''ال'' استغراق كا استعمال ''بينات'' كى كثرت پر دلالت كرتاہے _ ''بينہ'' كا معنى ہے روشن اور واضح دليل _ اس كے مصاديق ميں سے ايك معجزہ ہے _

۳_ انبياءعليه‌السلام بنى اسرائيل ميں حضرت موسىعليه‌السلام كى شخصيت نہايت اہم تھي_و لقد جاء كم موسى بالبينات

انبياءعليه‌السلام بنى اسرائيل ميں حضرت موسىعليه‌السلام كے نام كا ذكر يہوديوں كے انبيائےعليه‌السلام بنى اسرائيل كے ساتھ كفر آميز رويّوں كى ايك مثال كے طور پر بيان كيا گيا ہے _ يہ چيز مذكورہ بالا مفہوم كى طرف اشارہ ہے _

۳۱۰

۴ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے آپعليه‌السلام كى عدم موجودگى ميں بچھڑے كى پوجا اختيار كرلي_ثم اتخذتم العجل من بعده

۵ _ الہى رہبروں اور ابنياءعليه‌السلام كے امتوں سے چلے جانے كے باعث ان امتوں ميں انحراف كا خطرہ ہوتا ہے_

ثم اتخذتم العجل من بعده

۶_ تاريخى اور معاشرتى واقعات ميں شخصيات كى اہميت_لقد جاء كم موسى ثم اتخذتم العجل من بعده

۷ _ حضرت موسىعليه‌السلام كے دلائل اور معجزات كا مشاہدہ كرنے كے باوجود يہوديوں نے حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت كى مخالفت كى _لقد جاء كم موسى بالبينات ثم اتخذتم العجل من بعده

۸_ بچھڑے كى پوجا كے لئے حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كے پاس كوئي عذر يا بہانہ نہ تھا_ثم اتخذتم العجل من بعده و انتم ظالمون

جملہ حاليہ '' و انتم ظالمون'' اس معنى ميں ظہور ركھتا ہے كہ ظالم ہونا ايك ايسى حالت ہے جو بچھڑے كى پوجا كے ہمراہ ہے _ يعنى يہ كہ بنى اسرائيل كا بچھڑے كى پوجا كرنا ظلم كى بناپر تھا، پس جہالت كى طرح كى كوئي تاويل يا توجيہ جو بہانہ يا عذر بن سكے باقى نہيں رہ جاتي_

۹_ يہودى ظالم اور ستمگر لوگ ہيں _و انتم ظالمون

جملہ ''وانتم ظالمون _ تم ظالم تھے'' ہوسكتاہے جملہ معترضہ ہو _ پس يہ جملہ بيان كررہاہے كہ يہوديوں نے نہ فقط بچھڑے كى پوجا كے حوالے سے ظلم كيا بلكہ ظلم كرنا ان كى عادت تھي_

۱۰_ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كا مرتد ہونا اور بچھڑے كى پوجا اختيار كرنا ان كے ظلموں ميں سے تھے_

ثم اتخذتم العجل من بعده و انتم ظالمون

۱۱ _ غير خدا كى پرستش ظلم ہے _ثم اتخذتم العجل و انتم ظالمون

۱۲ _ يہوديوں كا بچھڑے كى پوجا اختيار كرنا ان كے ابنياءعليه‌السلام حتى بنى اسرائيل كے انبياءعليه‌السلام پر اور اپنى آسمانى كتابوں پر ايمان نہ لانے كى دليل ہے _قالوا نؤمن بما انزل علينا قل و لقد جاء كم موسى بالبينات ثم اتخذتم العجل

جملہ'' لقد جاء كم ...''،''ثم تقتلون ...'' پر عطف ہے جو ماقبل آيہ مجيدہ ميں ہے _ پس اس آيت كا مضمون بھى يہوديوں كے اس دعوى

۳۱۱

(كہ وہ فقط بنى اسرائيل كے انبياءعليه‌السلام اور انہى كى آسمانى كتابوں پر ايمان لاتے ہيں _ نؤمن بما انزل علينا) كا جواب ہے _

ارتداد: ارتداد كا ظلم۱۰

امتيں : امتوں كے انحراف كى بنيادفراہم ہونا ۵

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام كى عدم موجودگى كے نتائج ۵

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كا ارتداد ۱۰; انبيائےعليه‌السلام بنى اسرائيل ۱، ۳; حضرت موسىعليه‌السلام كى عدم موجود گى ميں بنى اسرائيل ۴; بنى اسرائيل كى تاريخ ۴; بنى اسرائيل كا ظلم ۱۰; بنى اسرائيل كى گوسالہ پرستى ۴،۸،۱۰

تاريخ: تاريخ كا محرك ۶; تاريخ كے تغيرات كا سرچشمہ ۶; تاريخ ميں شخصيات كى اہميت ۶

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام كى نبوت كے دلائل ۲; حضرت موسىعليه‌السلام كا واقعہ ۱،۳،۴،۷; حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت كا دائرہ ۱; حضرت موسىعليه‌السلام كا معجزہ ۲; حضرت موسىعليه‌السلام كي نسل ۱; حضرت موسىعليه‌السلام كى خصوصيات ۳

خود: خود پر ظلم ۱۰

دينى رہبر: دينى رہبروں كى عدم موجودگى كے نتائج ۵

شرك : شرك عبادى كا ظلم ۱۱

ظالمين : ۹ ظلم: ظلم كے موارد۱۰،۱۱

گوسالہ پرستى : گوسالہ پرستى كا بے منطق ہونا ۸

معاشرتى تبديلياں : معاشرتى تبديليوں كے اسباب ۶

يہود: يہوديوں كے كفر كے دلائل ۱۲; يہوديوں كى صفات ۹; يہوديوں كا ظلم ۹; يہوديوں كا عقيدہ ۱۲; يہوديوں كا كفر ۱۲; يہوديوں كى گوسالہ پرستى ۱۲; يہوديوں كى حضرت موسىعليه‌السلام سے مخالفت ۷

۳۱۲

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّورَ خُذُواْ مَا آتَيْنَاكُم بِقُوَّةٍ وَاسْمَعُواْ قَالُواْ سَمِعْنَا وَعَصَيْنَا وَأُشْرِبُواْ فِي قُلُوبِهِمُ الْعِجْلَ بِكُفْرِهِمْ قُلْ بِئْسَمَا يَأْمُرُكُمْ بِهِ إِيمَانُكُمْ إِن كُنتُمْ مُّؤْمِنِينَ ( ۹۳ )

اور اس وقت كو ياد كرو جب ہم نے تم سےتوريت پر عمل كرنے كا عہد ليا اور تمھارےسرون پر كوہ طور كو معلق كرديا كہ توريتكو مضبوطى سے پكڑ لو تو انھوں نے ڈر كےمارے فوراً اقرار كرليا كہ ہم نے سن توليا ليكن پھر نافرمانى بھى كريں گے كہ انكے دلوں ميں گوسالہ كى محبت گھول كرپلادى گئي ہے _ پيغمبر ان سے كہہ دو كہاگرتم ايماندار ہو توتمھارا ايمان بہتبرے احكام ديتاہے(۹۳)

۱ _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل سے عہد ليا كہ تورات كو قبول كريں اور اس كے احكامات پر عمل كريں _

و إذ أخذنا ميثاقكم خذوا ما آتيناكم بقوة

ميثاق كا معنى ہے تاكيد شدہ عہد و پيمان جبكہ جملہ ''خذوا ...'' ميثاق كے مورد كو بيان كررہاہے _ آسمانى كتابوں كو لے لينے (خذوا ...) كا معنى يہ ہے كہ ان كو قبول كيا جائے اور ان كے احكامات پر عمل كيا جائے _

۲ _ اللہ تعالى نے كوہ طور كو بنى اسرائيل كے سروں پر قرار ديا _و رفعنا فوقكم الطور

''الطور'' ايك پہاڑ كا نام ہے (مفردات راغب) جناب ابن عباس سے نقل ہوا ہے كہ الطور وہ پہاڑ ہے جس پر حضرت موسىعليه‌السلام مناجات كيا كرتے تھے( مجمع البيان ) قابل توجہ يہ كہ مطلق طورپر پہاڑ كو بھي'' طور'' كہتے ہيں _

۳ _ بنى اسرائيل كے سروں پر كوہ طور كو قرار دينے كا ہدف يہ تھا كہ ميثاق الہى كو قبول كريں _و إذ أخذنا ميثاقكم و رفعنا فوقكم الطور

''أخذنا ميثاقكم'' اور''خذوا ما آتيناكم'' كے درميان جملہ ''رفعنا '' كا واقع ہونا اور كوہ طور كے سروں پر قرار ديئے جانے كے ہدف كو بيان نہ كرنا گويا يہ اشارہ ہے كہ كوہ طور كو سروں پر قرار دينے كا ہدف و مقصد فرمان الہى (خذوا ...)كى اطاعت اور ميثاق الہى كى قبوليت تھا_ (الميزان سے اقتباس)

۴ _ تورات اللہ تعالى كى جانب سے بنى اسرائيل كو عطا شدہ كتاب ہے _خذوا ما آتيناكم ' ' ما آتيناكم _ جو كچھ ہم نے تم كو ديا '' سے مراد تورات ہے _

۵ _ بنى اسرائيل نے تورات كو قبول كرنے اور اس كے احكام پر عمل كرنے كے سلسلے ميں ضد، ہٹ دھرمى اور شدت كا مظاہرہ كيا _و رفعنا فوقكم الطور خذوا ما آتيناكم

۳۱۳

يہ مفہوم اس طرح سے نكلتاہے كہ اللہ تعالى نے حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو ڈر انے دھمكانے (كوہ طور كو ان كے سروں پر قرار دينے) سے چاہا كہ تورات كو قبول كريں اور اس كے فرامين پر عمل كرنے كے لئے عہد و پيمان الہى پر عمل كريں _

۶ _ اللہ تعالى كا بنى اسرائيل كو حكم تھا كہ تورات كو پورى سنجيدگى سے قبول كريں اور اپنے اعمال و افكار كو اس كے مطابق ڈھاليں _خذوا ما آتيناكم بقوة

۷ _ اللہ تعالى كے معاہدوں يا ميثاق كى پابندى كرنا انسانوں كے ضرورى فرائض ميں سے ہے_

و إذ أخذناميثاقكم و رفعنا فوقكم الطور خذوا ما آتيناكم

۸ _ آسمانى كتابوں كى تعليمات كو قبول كرنا اور ان كے پروگراموں پر عمل كرنا اللہ تعالى كے بندوں كے ساتھ عہد و پيمان ميں سے ہے _و إذ أخذنا ميثاقكم خذوا ما آتيناكم بقوة

۹ _ دين دارى اور آسمانى كتابوں كو اہميت دينے كے لئے استحكام ، پائيدارى اور سنجيدگى كى ضرورت ہے_

خذوا ما آتيناكم بقوة

۱۰_ بنى اسرائيل كے سروں پر كوہ طور كا قرار پانا ايك معجزہ اور ياد ركھنے كے قابل واقعہ ہے _و إذ أخذنا ميثاقكم و رفعنا فوقكم الطور

''اذ'' فعل مقدر '' اذكروا'' كا مفعول ہے _ يہى مطلب مذكورہ مفہوم كا باعث ہے _

۱۱ _ فرامين الہى اور حضرت موسىعليه‌السلام كے احكام كو سمجھنا اور ان پر عمل كرنا اللہ تعالى كے بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان ميں سے تھا_و إذ أخذنا ميثاقكم و اسمعوا

يہ جملہ '' سمعناوعصينا _ ہم نے سنا اور نافرمانى كي'' چونكہ اس جملہ '' اسمعوا _ سنوا'' كے مقابل ميں ہے اس سے معلوم ہوتاہے كہ (اسمعوا) سے مراد سمجھنا اور اطاعت كرنا ہے _ قرينہ مقاميہ كى بنا پر '' اسمعوا'' كا متعلق اللہ تعالى كے فرامين اور حضرت موسىعليه‌السلام كے احكامات ہيں _

۱۲ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے تورات كو قبول كرنے اور حضرت موسىعليه‌السلام اور اللہ تعالى كے فرامين كو سماعت كرنے كا اظہار كرنے كے باوجود نافرمانى كى _ قالوا سمعنا و عصينا

۱۳ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے تورات اور حضرت موسىعليه‌السلام كے فرامين سے بہت واضح ، روشن اور آشكارا طور پر نافرمانى كى _قالوا سمعنا و عصينا يہ بعيد معلوم ہوتاہے ( خصوصاً جبكہ ان كے سروں پر كوہ طور كو قرار ديا گيا ہے )

۳۱۴

كہ انہوں نے اللہ تعالى اور حضرت موسىعليه‌السلام كے فرامين كے مقابل يہ اظہار كيا ہو '' ہم نافرمانى كريں گے'' پس '' قالوا سمعنا و عصينا'' يعنى انہوں نے اطاعت كا اظہار كيا ليكن عملاً نافرمانى كى البتہ ان كى يہ نافرمانى اس قدر ظاہر اور بغير كسى حجاب كے تھى كہ گويا انہوں نے زبان سے يہ اظہار كيا كہ ہم نافرمانى كر يں گے _

۱۴_ حضرت موسىعليه‌السلام كے زمانے كے يہوديوں كے قلوب بچھڑے كى پوجا سے معمور تھے_واشربوا فى قلوبهم العجل ''اشربوا'' كا مصدر ''اشراب'' ہے جسكا معنى ہے ملانا يا آميزش كرنا _ ''فى قلوبہم'' كے قرينہ سے''عجل'' سے مراد بچھڑے كا عشق و محبت ہے نہ كہ خود بچھڑا_ گويا يہ مطلب يوں ہے كہ بچھڑے كى محبت ان كے دلوں ميں اس قدر جڑ پكڑ چكى تھى كہ جيسے خود بچھڑا ان كے دل ميں ہو _

۱۵ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم ميں موجود كفر كى جڑيں ان كے بچھڑے كى پوجا سے عشق كا باعث تھيں _

اشربوا فى قلوبهم العجل بكفرهم

۱۶ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كے تورات اور حضرت موسىعليه‌السلام كے فرامين و احكام سے انحراف كى بنياد ان كا گوسالہ پرستى سے عشق تھا_و عصينا و اشربوا فى قلوبهم العجل

جملہ ''واشربوا ...'' حال معللة ہے يعنى يہ كہ يہوديوں كى نافرمانى كى دليل ان كا گوسالہ پرستى سے عشق تھا_

۱۷ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كا گوسالہ پرستى سے عشق ، فرامين الہى كے خلاف ان كے موقف كو متعين كرنے والا تھا_و عصينا واشربوا فى قلوبهم العجل

۱۸_ پورى تاريخ ميں يہوديوں كے بے جا اعمال ( انبياءعليه‌السلام كا قتل، گوسالہ پرستى و غيرہ ) ان كے ايمان نہ ركھنے كى دليل ہيں _ حتى بنى اسرائيل كے انبياءعليه‌السلام اور اپنى آسمانى كتابوں پر ايمان نہ ركھنا_

قالوا نؤمن بما انزل علينا قل بئسما يأمركم به ايمانكم ان كنتم مؤمنين

يہ جملہ ''قل بئسما اگر تم ايمان ركھتے ہو (تو) تمہارے ايمان نے تمہيں بے جا امور پر آمادہ كر ركھاہے'' چونكہ اس جملہ ''نؤمن بما انزل علينا '' كے جواب كے طور پر آياہے تو پس اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ تم يہودى آسمانى كتابوں پر ايمان نہيں لائے جو ايسے ناپسنديدہ اعمال كے مرتكب ہورہے ہو _

۱۹ _ آسمانى كتابيں اور اديان الہى ہرگز انسانوں كو ناروا

۳۱۵

كاموں كى طرف دعوت نہيں ديتے _بئسما يامركم به ايمانكم ان كنتم مومنين

۲۰ _ آسمانى كتابوں اور انبيائےعليه‌السلام الہى پر ايمان كا دعوى ، بے جا اور ناروا اعمال كى طرف تمايل سے بالكل ميل نہيں كھاتا _بئسما يامركم به ايمانكم ان كنتم مومنين

۲۱ _ انسانوں كے اعمال و كردار ان كے افكار و عقائد كو بيان كرتے ہيں _بئسما يامركم به ايمانكم ان كنتم مومنين

۲۲ _ اللہ تعالى كے اس كلام '' واشربوا فى قلوبہم العجل بكفرہم'' كے بارے ميں امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے آپعليه‌السلام نے فرمايا ''فعمد موسى عليه‌السلام فبرد العجل من انفه الى طرف ذنبه ثم احرقه بالنار فذرّه فى اليمّ قال فكانت احدهم ليقع فى الماء و ما به اليه من حاجة فيتعرض بذلك للرماد فيشر به و هو قول الله و اشربوا فى قلوبهم العجل بكفرهم (۱)

حضرت موسىعليه‌السلام نے (سامرى كے ) گوسالے ( كو نابود كرنے كا ) ارادہ كيا پس حضرت موسىعليه‌السلام نے اس كو ناك سے دم تك آہنى آلے سے كاٹ كے ركھ ديا اس كے بعد اس كو جلاكرخاكستر كرديا اور اس كى راكھ كو دريا ميں ڈال ديا_ اس دور ان بعض گوسالہ پرست پانى ميں كو د پڑے جبكہ انہيں پانى كى طلب نہ تھى بلكہ گوسالے كى راكھ كے پيچھے تھے_ پس انہوں نے ( پانى سے مخلوط) راكھ كو پيا اور يہى ہے اللہ تعالى كا فرمان''واشربوا فى قلوبهم العجل بكفرهم''

اديان: اديان كى تعليمات ۱۹

اطاعت: اطاعت الہى ۱۱

اللہ تعالى : اوامر الہى ۶; اللہ تعالى كى عنايات ۴; عہد الہى ۱،۳، ۸،۱۱; اوامر الہى كا ادراك ۱۱; عہد الہى سے وفا ۷

انسان: انسان كى شرعى تكليف ۷; اللہ تعالى كا انسانوں سے عہد ۸

ايمان: ايمان كے نتائج ۲۰; انبياءعليه‌السلام پر ايمان۲۰; آسمانى كتابوں پر ايمان ۲۰; ايمان اور ناپسنديدہ عمل ۲۰; ايمان كے متعلقات ۲۰

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كے كفر كے نتائج ۱۵; بنى اسرائيل كى گوسالہ پرستى كے نتائج ۱۶،۱۷; بنى اسرائيل كو تورات كا عطا كيا جانا ۴; حضرت موسىعليه‌السلام كے زمانے كے بنى اسرائيل ۱۴; بنى اسرائيل اور اوامر الہى

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۵۱ ح ۷۳ ، نور الثقلين ج/ ص ۱۰۲ ح ۲۸۵_

۳۱۶

۱۲،۱۷; بنى اسرائيل اور تورات ۱،۵،۶،۱۲،۱۳; بنى اسرائيل اور حضرت موسىعليه‌السلام ۱۲،۱۳; بنى اسرائيل كى تاريخ ۲،۱۰، ۱۳،۱۴،۱۵; بنى اسرائيل كى شرعى تكليف ۶; بنى اسرائيل كى نافرمانى ۱۲،۱۳; بنى اسرائيل كى نافرمانى كے اسباب ۱۶; اللہ تعالى كا بنى اسرائيل سے عہد و پيمان ۱،۳،۱۱; بنى اسرائيل كى عہد شكنى ۱۲; بنى اسرائيل كے رجحانات ۱۶،۱۷; بنى اسرائيل كى گوسالہ پرستى ۱۴،۲۲; بنى اسرائيل كى ضد ۵; بنى اسرائيل كى گوسالہ پرستى كا منبع ۱۵

تورات: تورات آسمانى كتابوں ميں سے ہے ۴; تورات پر عمل كرنا ۱،۵،۶; تورات كو قبول كرنا ۱،۶; تورات كى اہميت و كردار۶

جہان بينى ( نظريہ كائنات): جہان بينى اور آئيڈيالوجى ۱۶،۱۷،۲۱

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام كے فرامين كى نافرمانى ۱۲،۱۳،۱۶ حضرت موسىعليه‌السلام كے فرامين پر عمل ۱۱

دين داري: دين دارى ميں ثابت قدمى ۹

روايت: ۲۲

ذكر: تاريخ كا ذكر ۱۰; معجزہ كوہ طور كا ذكر ۱۰

سامرى كا گوسالہ : سامرى كے گوسالے كو جلانا ۲۲

عقيدہ: عقيدہ كے مظاہر ۲۱; عقيدہ كى تصحيح كے معيارات ۶

عمل: اوامر الہى پر عمل ۱۱

كتب سماوي: كتب سماوى كى اہميت ۹; كتب سماوى كى تعليمات ۱۹; كتب سماوى پر عمل ۸; كتب سماوى كو قبول كرنا۸

كردار: كردار كى بنياديں ۱۶،۱۷،۲۱; كردار كے صحيح ہونے كے معيارات ۶

كفر: انبياء كے بارے ميں كفر ۱۸; كتب سماوى كے بارے ميں كفر ۱۸

كوہ طور : كوہ طور كا سروں پر آنا ۲; كوہ طور كے سروں پر آنے كا فلسفہ ۳; كوہ طور اور بنى اسرائيل ۲،۱۰

نافرمان افراد : ۱۲ نافرماني: اوامر الہى كى نافرمانى ۱۲; تورات كى نافرمانى ۱۶

يہود: يہوديوں كا ناپسنديدہ عمل ۱۸; يہوديوں كا كفر ۱۸; يہوديوں كى گوسالہ پرستى ۱۸; يہود اور انبيائے بنى اسرائيل ۱۸; يہود اور انبياءعليه‌السلام كا قتل ۱۸; يہود اور آسمانى كتابيں ۱۸

۳۱۷

قُلْ إِن كَانَتْ لَكُمُ الدَّارُ الآَخِرَةُ عِندَ اللّهِ خَالِصَةً مِّن دُونِ النَّاسِ فَتَمَنَّوُاْ الْمَوْتَ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ( ۹۴ )

ان سے كہو كہ اگرسارے انسانوں ميں دار آخرت فقط تمھارےلئے ہے اور تم اپنے دعوے ميں سچے ہو توموت كى تمنا كرو (۹۴)

۱_ يہود عالم آخرت اور اسكى نعمتوں كو خود سے مخصوص سمجھتے ہيں _قل ان كانت لكم الدار الاخرة ...خالصة

''الدار الاخرة'' پر''لكم'' كا مقدم ہونا حصر اور اختصاص كے لئے ہے _''خالصة''، ''الدار'' كے لئے حال ہے جو اس اختصاص اور انحصار پر تاكيد ہے كيونكہ خالص ہونے كا معنى ہے مختص ہونا _

۲ _ يہوديوں كے خيال ميں ديگر انسان آخرت سے بے بہرہ ہيں _ان كانت لكم الدار الآخرة خالصة من دون الناس

۳_ يہود نسل پرست اور احساس برترى كى مالك قوم ہے _ان كانت لكم الدار الآخرة خالصة من دون الناس

۴ _ يہوديوں كا تصور ہے كہ بہشت كا يہودى قوم سے مختص ہونے كا سبب اللہ تعالى كا حكم اور اسكى تقدير و مشيت ہے _ان كانت لكم الدار الآخرة عند الله

''عندا للہ''،''كانت'' سے متعلق ہے اسكا مفہوم يہ ہوا كہ اللہ تعالى كے ہاں آخرت يہوديوں كيلئے نزديك ثابت ہے گويا يہ كہ اللہ تعالى نے اس معنى كو قبول، متحقق اور اسكا تقرر فرماياہے _

۵ _ يہوديوں كى نظر ميں دين يہوديت كے علاوہ تمام اديان بے اعتبار ہيں اور ديگر اقوام اللہ تعالى كے ہاں قدر و منزلت نہيں ركھتيں _ان كانت لكم الدار الآخرة عند الله خالصة من دون الناس

۶ _ يہوديوں كا دعوى ہے كہ وہ اللہ تعالى ، قيامت اور آخرت كى نعمتوں پر عقيدہ ركھتے ہيں _ان كانت لكم الدار الآخرة عند الله خالصة من دون الناس

۷ _ يہوديوں كا دعوى ( كہ يقيناً بہشتى ہيں ) اسوقت سچا اور ان كے عقيدہ و يقين كى دليل ہے كہ وہ موت كى تمنا اور اس كا استقبال كريں _قل ان كانت لكم الدار الاخرة فتمنوا الموت

۳۱۸

۸_ سرائے آخرت ميں حاضر ہونے اور اسكى نعمتوں سے بہرہ مند ہونے كے لئے موت ايك مرحلہ اور گذرگاہ ہے _

ان كانت لكم الدار الآخرة فتمنوا الموتيہوديوں كے اس دعوى '' كہ عالمآخرت صرف انہى سے مختص ہے '' كے جواب ميں اللہ تعالى نے فرمايا '' پس موت كى تمنا كرو'' اس سے معلوم ہوتاہے كہ انسان مرنے سے عالم آخرت ميں وارد ہوتاہے يعنى يہ كہ انسان مرنے سے قيامت كے برپا ہونے تك كى مدت ميں بھى آخرت كى نعمتوں سے بہرہ مند ہوتاہے يا عذاب الہى ميں مبتلا ہوتاہے _

۹ _ جن كو اپنے بہشتى ہونے كا اطمينان ہے وہ موت كا استقبال اور اس كى تمنا و خواہش كرتے ہيں _

ان كانت لكم الدار الآخرة فتمنوا الموت

۱۰_ دنيا كى سرائے اور اسكى نعمتيں آخرت كے مقابلے ميں انتہائي ناچيز اور بے قيمت ہيں _

ان كانت لكم الدار الآخرة فتمنوا الموتاگر دنيا كى نعمتيں آخرت كے مقابلے ميں قيمتى ہوتيں تو پھر آخرت كے لئے موت كى تمنا بے معنى ہوجاتى _

۱۱ _ عالم آخرت اوراسكى نعمتيں انتہائي گراں قدر اور باعظمت ہيں _ان كانت لكم الدار الآخرة فتمنوا الموت

۱۲ _ يہودى اپنے دعوى كے برخلاف اپنے بہشتى ہونے كا اطمينان نہ ركھتے تھے _فتمنوا الموت ان كنتم صادقين

جملہ'' ان كنتم صادقين'' يہوديوں كے جھوٹے ہونے كى طرف اشارہ ہے يعنى يہ كہ وہ لوگ خود جانتے ہيں كہ ان كا دعوى جھوٹاہے_

۱۳ _ كسى خاص فرد يا گروہ كا خود كو بغير دليل كے اہل بہشت سمجھنا ايك باطل خيال ہے_ فتمنوا الموت ان كنتم صادقين

۱۴ _ بغير دليل كے دعوى قابل قبول نہيں ہوتا_فتمنوا الموت ان كنتم صادقين

يہوديوں كے دعوى كے مقابلے ميں اس جملہ ''فتمنوا الموت '' سے اللہ تعالى نے ان سے دليل چاہى ہے اور يہ امر انسانوں كے لئے ايك درس ہے كہ مناسب دليل كے بغير دعوى كو قبول نہ كريں _

۱۵ _ انسانوں كا كردار اور ان كى خواہشات ان كے عقائد و افكار بيان كرنے والے ہيں _

فتمنوا الموت ان كنتم صادقين

۱۶ _ اللہ تعالى اپنے نبى (ص) كو سكھانے والا ہے كہ كس طرح استدلال كرو اور مخالفين كا جواب دو _

۳۱۹

قل فلم تقتلون و لقد جاء كم موسى قل بئسما قل ان كانت

آخرت: آخرت كى قدر و منزلت ۱۰،۱۱

آرزو : موت كى آرزو ۹

اقدار:۱۰،۱۱

اللہ تعالى : اللہ تعالى كے مقدرات يا تقديريں ۴

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كے استدلال كى روش ۱۶; پيامبر اسلام (ص) كا معلّم ۱۶

دعوى : بغير دليل كے دعوى ۱۳،۱۴; دعوى قبول كرنے كے معيارات۱۴

دنيا: دنيا كا بے قدر و قيمت ہونا ۱۰; دنيا اور آخرت ۱۰

سعادت: اخروى سعادت پر اطمينان كے نتائج ۹; اخروي

سعادت كے دعوے دار ۱،۷،۹،۱۳

عقيدہ: باطل عقيدہ ۱۳; عقيدہ كے مظاہر ۱۵

كردار: كردار كى بنياديں ۱۵

موت: موت كے نتائج ۸; موت كى حقيقت ۸

نسل پرست لوگ: ۳

نظريہ كائنات: نظريہ كائنات اور آئيڈيالوجى ۱۵

نعمت: اخروى نعمتوں كى قدر و قيمت ۱۱

يہود: يہوديوں كے دعوے ۶،۷; يہوديوں كا اللہ تعالى پر ايمان ۶; يہوديوں كا قيامت پر ايمان ۶; يہوديوں كے تكبر كے دلائل ۳; يہوديوں كى سچائي كے دلائل ۷; يہوديوں كى صفات ۳;يہوديوں كا عقيدہ ۱،۲،۴،۵ ،۶ ، ۱۲; يہوديوں كى نسل پرستى ۳; يہود اور موت كى تمنا ۷; يہود اور اديان ۵; يہود اور بہشت ۴،۷،۱۲; يہود اور ملتيں ۵; يہود اور اخروى نعمتيں ۱،۲،۶

۳۲۰

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785