تفسير راہنما جلد ۱

 تفسير راہنما 7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 785

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 785 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 201315 / ڈاؤنلوڈ: 5794
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

طرف اشارہ كرتاہے كہ روز قيامت انسان كے لئے وقايہ وہى قرآن پر ايمان اور ہوگا _

۴_ مختلف طرح كے عذاب اور قيامت كى ہولناكيوں سے بچنے كے لئے كارآمد اور مفيد اسباب نماز كا قيام ،زكوة كى ادائيگى اور نماز با جماعت ميں شركت ہے_واقيموا الصلوة و اتقوا يوماً

۵ _ قيامت كے دن كوئي شخص بھى كسى دوسرے كا ذرہ برابر عذاب اپنے ذمے نہيں لے گا اور نہ اسكا متحمل ہوسكے گا _

واتقوا يوماً لا تجزى نفس عن نفس شيئاً

۶_ قيامت كے دن كسى كى كسى اور كے بارے ميں شفاعت قبول نہ كى جائے گى _و لا يقبل منها شفاعة

'' منھا'' كى ضمير ممكن ہے دوسرے '' نفس'' كى طرف لوٹتى ہو يعنى مورد مؤاخذہ شخص اگر شفيع لائے تو اس كى شفاعت قبول نہيں كى جائے گى _ ہوسكتاہے يہ ضمير پہلے '' نفس'' كى طرف لوٹتى ہو اور اس سے مراد دوست ، عزيز، رشتہ دار و غيرہ ہيں يعنى يہ كہ دوست اپنے دوستوں كا عذاب اپنے ذمہ نہ ليں گے اگر شفاعت بھى كريں تو قبول نہيں كى جائے گي_

۷ _ قيامت كے دن كسى سے كوئي عوض جس سے وہ فرد خود كو اسيرى و عذاب سے نجات دلاسكے قبول نہيں كيا جائے گا _و لا يؤخذ منها عدل لفظ ''عدل'' كا معنى فديہ اور عوض ہے جسكو كوئي اپنى يا كسى اور كى آزادى كے لئے ادا كرے تا كہ اسارت سے آزاد ہوجائے _

۸ _ قيامت كے دن كوئي كسى كا دفاع نہيں كرے گا اور نہ كسى كى كوئي مدد كرے گا _و لا هم ينصرون

۹_ روز قيامت قرآن كے كافروں كے لئے كوئي راہ نجات نہ ہوگى _آمنوا بما انزلت و اتقوا يوماً لا تجزى نفس عن نفس قيامت كى اسطرح تعريف كرناكہ اس دن كسى سے كوئي فديہ يا عوض قبول نہيں كيا جائے گا اسكا مقصد عذاب كے مستحقين كو مايوس كرنا ہے _ كہيں ايسا نہ ہو كہ لوگ ايمان اور كے علاوہ اپنے لئے كوئي اور راہ نجات كى اميد لگائے بيٹھے ہوں يا كسى خيال سے خوش فہمى ميں مبتلا ہوں _

۱۰_ قيامت كے دن وہ لوگ جواحكامات الہى ( نماز قائم كرنا اورزكوة ادا كرنا ) كى مخالفت كرتے ہيں اور محرمات ( دين فروشى ، حق پر پردہ ڈالنا اور ...) كا ارتكاب كرتے ہيں ان كے لئے كوئي راہ نجات نہ ہوگى _لا تشتروا بآياتى و اقيمو ا الصلوة و اتقوا يوماً لا تجزى نفس عن نفس

۱۱ _ يہ تو ہم كہ قيامت كے روز انسان كو اس كے دوست عذاب قيامت سے نجات دلائيں گے يا اسكے گناہ اپنے ذمہ لے ليں گے بنى اسرائيل كے باطل

۱۶۱

خيالات تھے _واتقوا يوماً لا تجزى نفس عن نفس شيئاً و لا هم ينصرون

۱۲ _ اس خيال سے گناہ كرنا كہ شفاعت ہوجائے گى يا يہ كہ عذاب قيامت سے رہائي كے لئے عوض يا ہديہ قبول كرليا جائے گا بنى اسرائيل كا وہم و گمان اور باطل خيال تھا_واتقوا يوماً و لا يقبل منها شفاعة و لايؤخذ منها عدل

اطاعت: اللہ كى اطاعت كے نتائج ۳

انسان: قيامت كے روز انسا ن۱; انسان كا انجام ۱

ايمان: قرآن پر ايمان كے نتائج ۳

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كا عقيدہ ۱۱،۱۲

حق : قيامت كے دن حق كى پردہ پوشى كرنے والے ۱۰

دين فروش: قيامت كے دن دين فروش ۱۰

زكوة: زكوة كے اثرات و نتائج ۴

سزا: سزا كا نظام ۵،۷،۸

سزائيں : سزاؤں كا انفرادى ہونا ۵; سزاؤں كى خصوصيات ۵

عذاب: اخروى عذاب سے نجات كے عوامل ۳ ، ۴; اخروى عذاب سے نجات ۱۱،۱۲

عقيدہ: باطل عقيدہ ۱۱،۱۲

قرآن حكيم : قرآن كے كافر ۹

قيامت : قيامت كے روز امداد ۸; قيامت كى ہولناكياں ۲،۳،۴; قيامت ميں شفاعت ۶،۱۱،۱۲; قيامت ميں ہديہ و فديہ ۷،۱۲; قيامت ميں سزا كا نظام ۵،۶،۷،۸; قيامت كى خصوصيات ۲،۷،۸

كفار: كفار كے لئے حتمى عذاب ۹; كفار قيامت ميں ۹

محرمات : محرمات سے اجتناب كے نتائج ۳; محرمات كا ارتكاب كرنے والوں كيلئے حتمى عذاب ۱۰

نافرمان: نافرمانوں كے لئے حتمى عذا ب ۱۰;نافرمان قيامت ميں ۱۰

نماز: نماز قائم كرنے كے نتائج و نتائج ۴;با جماعت نماز كے نتائج ۴; قيامت كے دن نماز ترك كرنيوالے ۱۰

۱۶۲

وَإِذْ نَجَّيْنَاكُم مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوَءَ الْعَذَابِ يُذَبِّحُونَ أَبْنَاءكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاءكُمْ وَفِي ذَلِكُم بَلاء مِّن رَّبِّكُمْ عَظِيمٌ ( ۴۹ )

اور جب ہم نے تم كو فرعون والوں سے بچاليا جو تمھيں بدترين دكھ دے رہے تھے ، تمھارے بچوں كو قتل كررہے تھے اور عورتوں كو وزندہ ركھتے تھے اور اس ميں تمھارے لئے بہت بڑا امتحان تھا_

۱ _ بنى اسرائيل مدتوں سے مسلسل خاندان اور لشكر فرعون كے سخت شكنجوں ميں گرفتا ر رہے _و اذ نجينكم من آل فرعون يسومونكم سوء العذاب ''يسومون'' كا مصدر ''سوم'' ہے جس كا معنى ہے تكليف ميں ڈالنا يا ذليل كرنا _ ''سوئ'' كا ''العذاب'' كى طرف اضافہ صفت كا موصوف كى طرف اضافہ ہے يعنى''العذاب السوئ'' _

۲_ اللہ تعالى نے حضرت موسىعليه‌السلام كى بعثت كے ذريعے بنى اسرائيل كو فرعونيوں كے شديد شكنجوں اور تسلط سے نجات دلائي _و اذ نجينكم من آل فرعون يسومونكم سوء العذاب ان جملوں ''انعمت عليكم'' اور ''انى فضلتكم'' ميں نعمت عطا كرنے اور برترى عنايت كرنے كى نسبت اللہ تعالى كى طرف دي گئي ہے جبكہ ''نجيناكم_ ہم نے تمہيں نجات دى '' ميں نجات كو ضمير '' نا _ ہم '' كى طرف نسبت دى گئي ہے _ يہاں سے يہ مطلب سمجھا جاسكتاہے كہ نجات دينے ميں خداوند متعال كى نظر اسباب پر بھى ہے جنكا قرينہ بعد كى آيات ميں موجود ہے لہذا كہا جاسكتاہے كہ وہ سبب حضرت موسىعليه‌السلام كى بعثت تھي_

۳ _ فرعونيوں كے شكنجوں اور سختيوں كے چنگل سے نجات ايك ايسا اہم واقعہ تھا جو اس قابل تھا كہ بنى اسرائيل اس كو ہميشہ ہميشہ كے لئے ياد ركھتے *و اذ نجينكم من آل فرعون يسومونكم سوء العذاب ''اذ نجينكم'' ، ''نعمتي'' (آيت ۴۸) پر عطف ہے جبكہ در حقيقت '' اذكروا'' كے لئے مفعول ہے_

۴ _ لشكر فرعون بنى اسرائيل كے بيٹوں كا سركاٹتا اور ان كى

۱۶۳

عورتوں كو زندہ رہنے ديتا_يذبحون ابناء كم و يستحيون نساء كم '' ذبح'' كا معنى سر كاٹنا ہے اور '' يذبحون'' كا مصدر تذبيح ہے جو سر كاٹنے كے معاملے ميں كثرت پر دلالت كرتاہے _ '' يستحيون'' كا مصدر '' استحيائ'' ہے جسكا معنى ہے زندگى پر باقى ركھنا _

۵_ بنى اسرائيل كے بيٹوں كا وسيع سطح پر كشت و كشتار اور ان كى عورتوں كو زندہ چھوڑدينا فرعونيوں كى طرف سے شديدترين شكنجے تھے_يسومونكم سوء العذاب يذبحون ابناء كم و يستحيون نساء كم جملہ'' يذبحون ...'' ممكن ہے ماقبل جملے كى تفسير ہو يعنى '' سوء العذاب'' سے مراد بنى اسرائيل كے فرزندوں كے سر كاٹنا اور ان كى عورتوں كو زندہ چھوڑدينا تا ہم يہ بھى ممكن ہے كہ اسكا واضح مصداق ہو گويا فراعنہ بنى اسرائيل پر جو ظلم و ستم روا ركھتے تھے ان ميں سے ايك ان كے فرزندوں كے سر كاٹنا تھا_ بنابريں يہ جو مخصوص عذاب كا بالخصوص ذكر كيا گيا ہے يہ غالباً شدت كى خاطر ہے _

۶ _ فراعنہ كے تسلط اور زمانہ حكمرانى ميں بنى اسرائيل كى خواتين بھى انتہائي سختيوں ، شكنجوں اور موت كے منہ ميں مبتلا تھيں _يسومونكم سوء العذاب يذبحون ابناء كم و يستحيون نساء كم

۷ _ بنى اسرائيل كى عورتيں اپنے بچوں كے فراعنہ كے ہاتھوں بے تحاشا قتل كى بناپر لذت حيات كھوچكى تھيں اسطرح ان كا خود زندہ رہنا بھى عذاب تھا_يسومونكم سوء العذاب يذبحون ابناء كم و يستحيون نساء كم عورتوں كا زندہ رہنا بنى اسرائيل كے لئے ايك عذاب كے طور پر بيان ہوا ہے _ جبكہ قتل نہ كرنا تو عذاب نہيں ہوتا_ پس جملہ '' يستحيون نساء كم'' چونكہ جملہ ''يذبحون ابناء كم'' كے بعد ذكر ہوا ہے كہا جاسكتاہے كہ عورتيں اپنے بچوں كے ا نتہائي فجيع قتل اور اپنے زندہ رہنے سے انتہائي شديد عذاب كى حالت ميں تھيں _ اس مطلب كى اس نكتہ سے تائيد ہوتى ہے كہ بيٹوں كے مقابل لڑكيوں كا ذكر نہيں كيا گيا بلكہ عورتوں كا ذكر ہوا ہے_

۸ _ يہ جو فراعنہ بنى اسرائيل كى عورتوں كو زندہ چھوڑ ديتے تھے اس كا ہدف عورتوں سے استفادہ كرنا تھا*يسومونكم سوء العذاب و يستحيون نساء كم عورتوں كو زندہ چھوڑنا ايك عذاب كے طور پر كيوں بيان ہوا ہے؟ اسكى ايك اور توجيہ عورتوں سے استفادہ كرنا ہے _

۹_ اگر اللہ تعالى بنى اسرائيل كو فراعنہ كے تسلط سے نجات عنايت نہ فرماتا تو ان كے شكنجو ں اور فرزندوں كے كشت و كشتار ميں تسلسل رہتا_يسومونكم سوء العذاب يذبحون ابنا ء كم و يستحيون نساء كم يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ ''يسومون'' ،

۱۶۴

''يذبحون'' ، '' يستحيون'' سب كے سب فعل مضارع استعمال ہوئے ہيں _

۱۰_ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو فراعنہ كے مختلف طرح كے شديد عذاب سے ايك بہت بڑى آزمائش ميں مبتلا كيا _

و فى ذلكم بلاء من ربكم عظيم لغت ميں ''بلائ'' كا معنى آزمائش اور نعمت دونوں آيا ہے_''ذلكم'' كا مشار اليہ ''عذاب''ہے يا پھر عذاب سے نجات ''نجيناكم'' ہے _ مذكورہ مفہوم اس بنا پر ہے كہ بلاء كا معنى آزمائش اور '' ذلكم'' كا اشارہ عذاب كى طرف ہو_

۱۱ _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو فراعنہ كے شديد شكنجوں سے نجات عنايت كركے انہيں ايك بہت بڑى آزمائش ميں مبتلا فرمايا _و فى ذلكم بلاء من ربكم عظيم يہ مفہوم اس بنا پر ہے كہ بلاء كا معنى آزمائش ہو اور ذلكم كا اشارہ عذاب سے نجات اور رہائي '' نجيناكم'' كى طرف ہو_

۱۲ _ فراعنہ كے شكنجوں سے نجات بنى اسرائيل كے لئے اللہ تعالى كى عظيم نعمتوں ميں سے تھا_و فى ذلكم بلاء من ربكم عظيم اس مفہوم ميں ''بلائ'' كا معنى نعمت ہے اور ''ذلكم'' عذاب سے رہائي كى طرف اشارہ ہے_

۱۳ _ انسان سختيوں ، نعمتوں اور اللہ تعالى كى عنايات سے الہى آزمائش و امتحان ميں مبتلا كيا جاتاہے _و فى ذلكم بلاء من ربكم عظيم

۱۴ _ انسانوں كى سختيوں نيز نعمتوں اور آسائشوں سے آزمائش اللہ تعالى كے مقام ربوبيت سے ہے اور انسانوں كى تربيت اور رشد و ہدايت كى خاطر ہے _و فى ذلكم بلاء من ربكم عظيم يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ '' رب '' كا معنى مربي، مدير و مدبر ہو_

۱۵ _ اللہ تعالى تاريخ اور اس كے واقعات پر حاكم ہے _و اذ نجيناكم و فى ذلكم بلاء من ربكم عظيم

۱۶ _ امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے : ''... اما مولد موسى عليه‌السلام فان فرعون لما وقف على ان زوال ملكه على يده فلم يزل يأمر اصحابه بشق بطون الحوامل من نساء بنى اسرائيل حتى قتل فى طلبه نيف و عشرون الف مولود (۱) ليكن حضرت موسىعليه‌السلام كى ولادت كا واقعہ پس جب فرعون كو پتہ چلا كہ اسكى سلطنت كا زوال موسىعليه‌السلام كے ہاتھوں ہوگا پس مسلسل اپنے اطرافيوں كو حكم ديتا كہ بنى اسرائيل كى حاملہ عورتوں كے شكم پارہ كردو _ يہاں تك كہ بيس ہزار سے زيادہ بچے حضرت موسىعليه‌السلام كى تلاش ميں قتل كرديئے گئے _

____________________

۱) غيبت شيخ طوسى ص ۱۶۹ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۸۰ ح ۱۹۴_

۱۶۵

آل فرعون:آل فرعون اور بنى اسرائيل ۱; آل فرعون كے جرائم ۱; آل فرعون كے شكنجے ۱

اللہ تعالى : الہى امتحانات ۱۳; حاكميت الہى ۱۵; ربويت الہى ۱۴; الہى نعمتيں ۱۲

امتحان: امتحان كے ذرائع ۱۳; سختيوں كے ساتھ امتحان ۱۳،۱۴; نعمتوں كے ساتھ امتحان ۱۳،۱۴;امتحان كا فلسفہ ۱۴

انسان: انسان كا امتحان ۱۳

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كى آزمائش ۱۰; عورتوں سے استفادہ ۸;بنى اسرائيل كى عورتوں كو زندہ چھوڑنا ۴،۵ ، ۸; بنى اسرائيل كا امتحان ۱۰، ۱۱; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱،۴،۹،۱۰،۱۱،۱۲;بنى اسرائيل كو شكنجے ۱،۵، ۹، ۱۰، ۱۱; بنى اسرائيل كى عورتوں كو شكنجے ۶،۷; بنى اسرائيل كے فرزندوں كا قتل ۴،۵،۷،۹،۱۶; بنى اسرائيل كى نجات ۲،۹،۱۱،۱۲; بنى اسرائيل كى نعمتيں ۱۲

تاريخ: تاريخ كے تغيرات و تحولات كا سرچشمہ ۱۵

تربيت : تربيت ميں مؤثر عوامل ۱۴

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام كى بعثت كے نتائج۲

ذكر: بنى اسرائيل كى نجات كا ذكر ۳

رشد و تكامل: رشد و تكامل كے عوامل۱۴

روايت:۱۶

فراعنہ: فراعنہ كے جرائم ۴،۵،۶،۷،۹،۱۱،۱۲; فراعنہ كے شكنجے ۶،۱۰،۱۱،۱۲; فراعنہ اور بنى اسرائيل ۲،۴،۵،۹; فراعنہ اور بنى اسرائيل كى عورتيں ۶; فراعنہ كے قتل ۴،۵،۹; فراعنہ كے اجتماعى قتل ۷

فرعون: فرعون كى خون ريزى ۱۶

۱۶۶

وَإِذْ فَرَقْنَا بِكُمُ الْبَحْرَ فَأَنجَيْنَاكُمْ وَأَغْرَقْنَا آلَ فِرْعَوْنَ وَأَنتُمْ تَنظُرُونَ ( ۵۰ )

ہمارا يہ احسان بھى ياد كرو كہ ہم نے دريا كو شگافتہ كركے تمھيں بچا ليا اور فرعون و الوں كو تمھارى نگاہوں كے سامنے ڈبوديا_

۱_ بنى اسرائيل درياے نيل كے كنارے فرعونى فوج كے محاصرے ميں تھے_و اذ فرقنا بكم البحر

''البحر'' ميں الف لام عہد ذكرى ہے جو دريائے مذكور كى طرف اشارہ ہے بہت سے مفسرين كے مطابق يہ دريائے نيل ہے _ بنى اسرائيل كى نجات اور دريا كے پھٹ جانے كے باعث فرعونيوں كے غرق ہونے كا ذكر اس بات پر دلالت كرتاہے كہ فرعونى لشكر دريا كے كنارے بنى اسرائيل پر حملہ كرنے كے در پے تھا_

۲ _ دريائے نيل كو پار كرنے كے لئے اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كے لئے دريا كو پاٹ ديا _و اذ فرقنا بكم البحر ''فرقنا'' كا مصدر ''فرق'' ہے جسكا معنى ہے شگاف ڈالنا اور فاصلہ پيدا كرنا _

۳ _ بنى اسرائيل دريا كو عبور كركے نجات پاگئے اور فرعون اپنى فوج سميت دريا ميں غرق ہوگيا _فانجيناكم و اغرقنا آل فرعون

۴ _ اللہ تعالى بنى اسرائيل كو نجات بخشنے والا اور فرعونيوں كو ہلاك كرنے والا ہے _فانجيناكم و اغرقنا آل فرعون

۵ _ دريا كا پھٹنا فرعون اور اسكى فوج كے غرق ہونے اور ہلاك ہونے كا باعث بنا _و اذ فرقنا بكم البحر فانجيناكم و اغرقنا آل فرعون ''انجيناكم'' كى حرف ''فائ'' كے ذريعے ''فرقنا'' پر تفريع اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ دريا كا شگافتہ ہونا بنى اسرائيل كى نجات كا وسيلہ بنا اور اس لئے كہ ''اغرقنا'' ، ''انجيناكم'' پر عطف ہے پس دريا كايہى شگافتہ ہونا فرعون اور اسكى فوج كے غرق ہونے كا ذريعہ قرار پايا _ فرعون اور اسكى فوج نے دريا ميں عبور كے رستے كو ديكھتے ہوئے بنى اسرائيل كا تعاقب كيا تو دريا كا شگاف برابر ہوگيا اور يہ لوگ ہلاك ہوگئے _

۱۶۷

۶ _ عالم طبيعات كے اسباب پر اللہ تعالى كى حاكميت ہے_و اذ فرقنا بكم البحر

۷ _ دريا كے پھٹ جانے ميں بنى اسرائيل كا كردار اہم تھا_و اذ فرقنا بكم البحر يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ ''بكم'' كى باء سببيت كے لئے ہے _

۸ _ اللہ تعالى كى آزمائش كے دور ان بنى اسرائيل كا سختياں اور مشكلات برداشت كرنا اور ان ميں كامياب ہونا ان كے لئے اللہ تعالى كى نصرت اور نجات كا سبب بنا _يسومونكم سوء العذاب و فى ذلكم بلاء من ربكم عظيم و اذ فرقنا بكم البحر اس سے ماقبل آيہ مجيدہ ميں بنى اسرائيل كى الہى آزمائش كا بيان تھا جس ميں انہوں نے سختيوں اور مشكلات كو برداشت كيا يہى چيز سبب بنى كہ بنى اسرائيل كے لئے دريا پھٹ گيا گويا كہ بنى اسرائيل نے چونكہ اسطرح عمل كيا كہ جو ان كى اس لياقت كا باعث بنا اور اللہ تعالى نے دريا كو شگافتہ كركے بنى اسرائيل كو نجات عطا فرمائي اور ان كے دشمنوں كو ہلا ك كرديا _

۹ _ انسان كا عمل اللہ تعالى كے تدبير امور كى كيفيت كو معين كرنے ميں بہت اہميت كا حامل ہے _يسومونكم سوء العذاب فى ذلكم بلاء و اذ فرقنا بكم البحر

۱۰_ بنى اسرائيل نے فرعون اور اسكى فوج كے غرق ہونے اور ہلاكت كے منظر كا نظارہ كيا _ ''نظر'' كامعنى ہے ديكھنا اور نظارہ كرنا ما قبل جملے كے قرينے سے تنظرون كا مفعول فرعون اور اسكى فوج كى ہلاكت ہے _

۱۱ _ فرعون اور اسكى فوج كى نابودى كا نظارہ كرنا بنى اسرائيل كے لئے اللہ تعالى كى نعمتوں ميں سے ايك تھا_و اذ فرقنا بكم البحر و اغرقنا آل فرعون و انتم تنظرون ان آيات ميں چونكہ ان نعمتوں كا ذكر ہورہا ہے جو اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو عنايت فرمائيں _ اس اعتبار سے كہا جاسكتاہے كہ ''و انتم تنظرون'' كو بھى نعمت كے طور پر بيان فرمايا گيا ہے _

۱۲ _ ظالموں اور ستم گروں سے مظلوموں كے سامنے انتقام ايك پسنديدہ اور اچھا عمل ہے _و اغرقنا آل فرعون و انتم تنظرون

۱۳ _ دريا كے شگافتہ ہونے سے بنى اسرائيل كى نجات اور فرعون اور اسكے لشكر و خاندان كى نابودى ايك عبرت آموز اور ياد ركھنے والا واقعہ ہے _و اذ فرقنا بكم البحر و انتم تنظرون ''اذ فرقنا'' نعمتى (آيت ۴۷) پر عطف ہے پس ''اذفرقنا'' ،''اذكروا'' كے لئے مفعول ہے_

۱۶۸

اللہ تعالى : افعال الہى ۲،۴; اللہ تعالى كى مدد و نصرت ۲،۴; تدبير الہى ۹; اللہ تعالى كى حاكميت ۶; اللہ تعالى كى نصرت كے عوامل ۸; اللہ تعالى كا نجات عطا كرنا ۴

انتقام: پسنديدہ انتقام ۱۲; مظلوموں كى موجودگى ميں انتقام ۱۲

انسان: انسان كى تقدير يا سرنوشت ۹; انسان كے تدبير امور كا سرچشمہ ۹

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كى كاميابى كے نتائج ۸; بنى اسرائيل كا امتحان ۸; بنى اسرائيل كى امداد ۸; بنى اسرائيل دريائے نيل ميں ۲; بنى اسرائيل اور دريا كا پھٹنا ۷;بنى اسرائيل كى تاريخ ۱،۲،۳،۱۰، ۱۳; بنى اسرائيل كا دريا عبور كرنا ۳; بنى اسرائيل كى نجات كے اسباب ۸; بنى اسرائيل كا امتحان ميں كامياب ہونا ۸; بنى اسرائيل كا محاصرہ ۱; بنى اسرائيل كى نجات ۳،۴،۱۳; بنى اسرائيل كى نعمتيں ۱۱

تاريخ : تاريخ سے عبرت ۱۳

تقدير: تقدير ميں مؤثر عوامل ۹

دريا : دريائے نيل ۱; دريا كے پانى ميں شگاف ۲،۵

ذكر: تاريخ كا ذكر ۱۳

ظالمين : ظالمين سے انتقام ۱۲

عالم طبيعات كے عوامل : طبعى عوامل كا عمل ۶

عبرت : عبرت كے عوامل ۱۳

عمل: عمل كے نتائج ۹

لشكر فرعون: لشكر فرعون كى ہلاكت كے اسباب ۵; لشكر فرعون كا غرق ہونا ۳، ۵، ۱۰، ۱۳; لشكر فرعون اور بنى اسرائيل ۱; لشكر فرعون كى ہلاكت ۴، ۱۱ ، ۱۳

۱۶۹

وَإِذْ وَاعَدْنَا مُوسَى أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِن بَعْدِهِ وَأَنتُمْ ظَالِمُونَ ( ۵۱ )

اور ہم نے موسى سے چاليس راتوں كا وعدہ ليا تو تم نے ان كے بعد گوسالہ تيار كرليا كہ تم بڑے ظالم ہو _

۱ _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو فرعون اور اسكے لشكر كے تسلط سے نجات دلانے كے بعد حضرت موسىعليه‌السلام كو عبادت اور خاص مناجات كے لئے دعوت دي_و اذ واعدنا موسى اربعين ليلة ''ليلة'' كا معمولاً استعمال شب و روز كے لئے اور '' يوم'' كا استعمال دن كے لئے ہوتاہے _ يہاں '' ليلة'' كا استعمال اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ اللہ تعالى كا حضرت موسىعليه‌السلام سے وعدہ عبادت اورمناجات كے لئے تھا_ يہ جو حضرت موسىعليه‌السلام بنى اسرائيل كے درميان عبادات انجام ديتے تھے معلوم ہوتاہے كہ آپعليه‌السلام كو خاص عبادت و مناجات كے لئے دعوت دى گئي _

۲ _ حضرت موسىعليه‌السلام اللہ تعالى كے ہاں عظيم مقام و منزلت ركھتے ہيں _و اذ واعدنا موسى اربعين ليلة

۳ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى خاص عبادت اور مناجات كے لئے چاليس (۴۰) شب كا تعين ہوا _و اذ واعدنا موسى اربعين ليلة

۴ _ الہى رہبروں اور قائدين كا معاشرے سے كچھ محدود مدت تك اللہ تعالى كى عبادت كے لئے كنارہ كشى كرنا ايك پسنديدہ اور اچھا عمل ہے _و اذ واعدنا موسى اربعين ليلة

۵ _ رات كى عبادت و مناجات كى ايك خاص اہميت ہے_واذ واعدنا موسى اربعين ليلة

۶ _ چاليس رات لوگوں سے دور ہوكر عبادت و مناجات كرنے كا ايك خاص اثر ہے _و اذ واعدنا موسى اربعين ليلة

۷ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى عدم موجودگى ميں بنى اسرائيل نے بچھڑے كى پوجا كرنا شروع كردى _

ثم اتخذتم العجل من بعده

'' من بعدہ'' يعنى حضرت موسىعليه‌السلام كے دور چلے جانے كے بعد _ ''اتخذتم'' ان افعال ميں سے ہے جو '' تصيير'' كا مفہوم ركھتے ہيں اسكا پہلا مفعول '' العجل '' ہے اور دوسرا مفعول '' الہاً'' ہے جو بہت واضح ہونے كى بناپر كلام ميں ذكر نہيں ہوا _ گويا مطلب يوں ہے ''ثم جعلتم العجل الهاً لكم''

۱۷۰

۸ _ تاريخى اور معاشرتى واقعات ميں شخصيات كا نقش اور كردار اہم ہوتاہے _ثم اتخذتم العجل من بعده

''من بعدہ'' جس سے مراد حضرت موسىعليه‌السلام كى عدم موجودگى ہے اس كا استعمال اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے جب تك حضرت موسىعليه‌السلام ان كے درميان تھے تو انہوں نے شرك كى طرف تمايل اختيار نہيں كيا _ پس تاريخ كے اہم واقعات ميں شخصيات بھى اہميت كى حامل ہيں _

۹ _ انبياءعليه‌السلام اور الہى قائدين كى عدم موجودگى سے امتوں ميں انحراف كا خطرہ رہتاہے _ثم اتخذتم العجل من بعده و انتم ظالمون

۱۰ _ بنى اسرائيل نے بچھڑے كى پوجا كى طرف رغبت دريا سے عبور اور فرعونى لشكر سے نجات كے بعد اختيار كى _

و اذ فرقنا بكم البحر و اذ واعدنا ثم اتخذتم العجل من بعده

۱۱ _ بنى اسرائيل كے پا س گوسالہ پرستى كى طرف رغبت و تمايل كا كوئي بہانہ يا عذر نہ تھا_ثم اتخذتم العجل من بعده و انتم ظالمون ''انتم ظالمون _ در آں حاليكہ تم ظالم تھے'' يہ جملہ حاليہ اس معنى ميں ظہور ركھتاہے كہ ظالم ہونا ايك ايسى حالت تھى جو گوسالہ پرستى كے ہمراہ تھى يعنى يہ كہ بنى اسرائيل كى شرك كى طرف رغبت ظلم كى وجہ سے تھى جبكہ جہالت يا اسطرح كا كوئي اور عذر يا بہانہ درميان ميں نہ تھا_

۱۲ _ اللہ تعالى كى نعمتوں كے مقابل بنى اسرائيل انتہائي ناشكرى قوم ہے _فانجيناكم و اغرقنا آل فرعون ثم اتخذتم العجل من بعده و انتم ظالمون بنى اسرائيل پر عظيم الہى نعمتوں كے ذكر كے بعد ان كے غير خدا كى پرستش كى طرف رجحان كا بيان كرنا اس بات كى نشاندہى ہے كہ يہ قوم انتہائي ناشكرى ہے _

۱۳ _ حضرت موسىعليه‌السلام كا اپنى قوم سے دور چلے جانے اور اس قوم كا گوسالہ پرستى اختيار كرلينا انتہائي عبرت ناك ، سبق آموز اور ياد ركھنے كے قابل واقعہ ہے_و اذ واعدنا موسى اربعين ليلة ثم اتخذتم العجل من بعده

۱۴_ ظلم و ستم كرنا بنى اسرائيل كى عادت اور راہ و روش ہے _و انتم ظالمون

يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ ''و انتم ظالمون'' جملہ معترضہ ہونہ كہ حاليہ يعنى تم لوگ ستمگر ہو جس كا ايك پہلو گوسالہ پرستى ہے _

۱۵ _بچھڑے كى پوجا بنى اسرائيل كى ستم كاريوں ميں سے

۱۷۱

ايك تھي_ثم اتخذتم العجل من بعده و انتم ظالمون

۱۶ _ غير خدا كى پرستش ظلم ہے_ثم اتخذتم العجل من بعده و انتم ظالمون

۱۷_عن ابى جعفر عليه‌السلام فى قوله ''واذ واعدنا موسى اربعين ليلة'' قال كان فى العلم و التقدير ثلاثين ليلة ثم بدأ لله فزاد عشراً فتم ميقات ربه للاوّل والآخر اربعين ليلة (۱) اللہ تعالى كے اس فرمان''و اذ واعدنا موسى اربعين ليلة'' كے بارے ميں امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہ علم و تقدير الہى ميں تيس راتيں تھيں پھر اللہ تعالى كے لئے بدا حاصل ہو اتو دس دنوں كا اضافہ كرديا گيا پس حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنے رب كے ميقات كو اول و آخر چاليس شب ميں پورا كيا

اعداد: چاليس كا عدد ۳،۶

اللہ تعالى : اللہ تعالى كے لئے بداء ۱۷ اللہ تعالى كى دعوتيں ۱

امتيں : امتوں كے انحراف كى بنياد۹

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام كى عدم موجودگى كے نتائج ۹

بنى اسرائيل : بنى اسرائيل حضرت موسىعليه‌السلام كى عدم موجودگى ميں ۷; بنى اسرائيل كى تاريخ ۷،۱۰،۱۲; بنى اسرائيل كا ظلم ۱۴،۱۵; بنى اسرائيل كا دريا سے عبور كرنا ۱۰; بنى اسرائيل كا كفر ان ۱۲; بنى اسرائيل كى گوسالہ پرستى ۷،۱۰،۱۱،۱۳،۱۵; بنى اسرائيل كى نجات ۱،۱۰

تاريخ: تاريخ سے عبرت ۱۳; تاريخى تغيرات اور تحولات كے عوامل ۸; تاريخ كا محرك ۸; شخصيات كا تاريخ ميں كردار و اہميت ۸

چلہ نشيني: چلہ نشينى كے آثارو نتائج۶

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام كى چلہ نشينى ۳،۱۷; حضرت موسىعليه‌السلام كو دعوت ۱; حضرت موسىعليه‌السلام كى عبادت ۱; بنى اسرائيل كے درميان سے حضرت موسىعليه‌السلام كى غيبت ۱۳; حضرت موسىعليه‌السلام كا واقعہ ۱،۳;حضرت موسىعليه‌السلام كى عبادت كى مدت ۳; حضرت موسىعليه‌السلام كى مناجات كى

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۴۴ ح ۴۶، تفسير برہان ج/۱ ص ۹۸ ح ۲_

۱۷۲

مدت ۳; حضرت موسىعليه‌السلام كے درجات و مقامات ۲; حضرت موسىعليه‌السلام كى مناجات ۱; حضرت موسىعليه‌السلام كا ميقات (يعنى خدا كا حضرت موسىعليه‌السلام سے وعدہ جس كيلئے مدت معين كى گئي )۱۷

دينى رہبر: دينى قائدين كى عدم موجودگى كے نتائج ۹ دينى رہبروں كى پسنديدہ كنارہ كشى ۴

ذكر : تاريخ كے ذكر كى اہميت ۱۳

روايت:۱۷

شرك: عبادتى شرك كا ظلم ۱۶

ظالمين : ۱۴

ظلم : ظلم كے موارد ۱۵،۱۶

عبادت: غير خدا كى عبارت ۱۶

عمل: پسنديدہ عمل ۴

قدريں : ۵

كفران: كفران نعمت ۱۲

كنارہ كشي: پسنديدہ كنارہ كشى ۴

معاشرتى تبديلياں : معاشرتى تبديليوں كے عوامل ۸

مقربين : ۲

نماز تہجد: نماز تہجد كى اہميت ۵

۱۷۳

ثُمَّ عَفَوْنَا عَنكُمِ مِّن بَعْدِ ذَلِكَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ( ۵۲ )

پھر ہم نے تمھيں معاف كرديا كہ شايد شكر گذار بن جاؤ_

۱ _ بنى اسرائيل كا بچھڑے كى پوجا و الا گناہ اللہ تعالى نے معاف فرماديا _ثم عفونا عنكم من بعد ذلك

۲ _ انسانوں كے گناہوں كى بخشش و آمرزش اللہ تعالى كے دست قدرت اور اختيار ميں ہے _ثم عفونا عنكم

۳ _ مرتد ہونے كا گناہ اللہ تعالى كے ہاں قابل عفو و بخشش ہے _ثم اتخذتم العجل ثم عفونا عنكم

۴ _ بنى اسرائيل كے ارتداد اور گوسالہ پرستى كے گناہ كى بخشش اللہ تعالى كى جانب سے بنى اسرائيل پر عظيم نعمتوں ميں سے تھي_ ثم عفونا عنكم من بعد ذلك اس حصے كى آيات مباركہ چونكہ بنى اسرائيل پر اللہ تعالى كى عظيم نعمتوں كو بيان كررہى ہيں اس لئے ''عفونا عنكم'' سے بھى مراد نعمت كا ذكر ہے جبكہ يہ مطلب '' ثم'' كےساتھ دوسرى نعمتوں پر عطف ہوا ہے يہ اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ معافى اور بخشش كى نعمت دوسرى نعمتوں سے بالاتر اور والاتر ہے _

۵ _ گوسالہ پرستى كے گناہ كى معافى سے اللہ تعالى نے بنى اسرائيل پر احسان فرمايا_ثم عفونا عنكم من بعد ذلك

واضح ہے كہ معافى گناہ كے ارتكاب كے بعد ہوتى ہے بنابريں''من بعد ذلك ''معافى كے وقت و زمان كو بيان نہيں كررہاہے بلكہ اس مفہوم كى طرف اشارہ ہے كہ بنى اسرائيل بخشش كا استحقاق تو نہ ركھتے تھے اس كے باوجود اللہ تعالى نے ان پر فضل و كرم كيا اور ان كا گناہ بخش ديا _

۶_ اللہ تعالى كى بارگاہ ميں شكر و سپاس گذارى كرنا لازم و ضرورى ہے _لعلكم تشكرون

۷ _ بنى اسرائيل ناشكرى قوم تھي_ثم عفونا عنكم من بعد ذلك لعلكم تشكرون

۱۷۴

۸ _ بنى اسرائيل ميں شكر و سپاس گذارى كى زمين كو ہموار كرنا ان كے مرتد ہونے كے گناہ كو معاف كرنے كے اہداف ميں سے تھا_ثم عفونا عنكم من بعد ذلك لعلكم تشكرون

۹ _ اللہ تعالى كى بارگاہ اقدس ميں سپاس و شكر گزارى اور شاكرين كے مقام تك پہنچنے كى راہ ميں گناہان كبيرہ ركاوٹ بنتے ہيں _ثم عفونا عنكم من بعد ذلك لعلكم تشكرون

۱۰ _ گناہ كا معاف ہونا ايك ايسى نعمت ہے جس كا شكر ادا كيا جانا چاہيئے _ثم عفونا عنكم لعلكم تشكرون

ارتداد (مرتد ہونا ) : ارتداد كى معافى ۳; ارتداد كا گنا ہ ۳

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى بخشش ۲; اللہ تعالى سے مختص امور ۲; اللہ تعالى كا احسان ۵; اللہ تعالى كى معافى ۱،۳

بخشش: بخشش كى نعمت ۴ ، ۱۰

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كا ارتداد ۴،۸; بنى اسرائيل كے شكر كى زمين ہموار ہونا ۸; بنى اسرائيل كى بخشش ۱،۴،۵; بنى اسرائيل كى بخشش كا فلسفہ ۸; بنى اسرائيل كا كفران ۷; بنى اسرائيل كى گوسالہ پرستى ۱،۴،۵; بنى اسرائيل پر احسان ۵; بنى اسرائيل كى نعمتيں ۴

شاكرين: شاكرين كے درجات و مقامات ۹

شكر: شكر خدا كى اہميت ۶; بخشش كى نعمت ۱۰; شكر كے موانع ۹

گناہ : گناہان كبيرہ كے نتائج ۹; گناہ كى معافى ۱۰;گناہ كى بخشش كا سرچشمہ ۲

۱۷۵

وَإِذْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ وَالْفُرْقَانَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ ( ۵۳ )

اور ہم نے موسى كو كتاب اور حق و باطل كو جدا كرنے والا قانون ديا كہ شايد تم ہدايت يافتہ بن جاؤ_

۱ _ حضرت موسىعليه‌السلام صاحب كتاب و شريعت انبياءعليه‌السلام ميں سے تھے_و اذ آتينا موسى الكتاب

۲ _ اللہ تعالى نے حضرت موسىعليه‌السلام كو تورات عطا فرمائي _و اذ آتينا موسى الكتاب '' الكتاب'' ميں الف لام عہد ذہنى ہے جو تورات كى طرف اشارہ ہے _

۳ _ اللہ تعالى نے تورات كے علاوہ بھى حقائق عنايت فرمائے جو حق و باطل كے مابين امتياز كا وسيلہ ہيں _ و اذ آتينا موسى الكتاب و الفرقان '' الفرقان '' كا '' الكتاب'' پر عطف ممكن ہے صفت كا صفت پر عطف ہو اور ہر ايك تورات كے پہلوؤں ميں سے ايك پہلو ہو _ يعنى يہ كہ ہم نے موسىعليه‌السلام كو ايك ايسى چيز عطا كى جو كتاب بھى ہے اور فرقان بھى يہ بھى ممكن ہے كہ كتاب اور فرقان دو مختلف چيزيں ہوں يعنى ہم نے موسى كو كتاب ( تورات) دى اور فرقان بھى عطا كيا _ اس اعتبار سے فرقان سے مراد معجزات ، دلائل و براہين يا اس طرح كے امور ہوسكتے ہيں _ (تفسير الكشاف سے اقتباس )_

۴ _ تورات حق و باطل كے مابين تشخيص كا بہترين وسيلہ ہے _و اذ آتينا موسى الكتاب والفرقان

'' فرقان'' يعنى تشخيص و امتياز كا ذريعہ اور اس سے يہاں مراد احكام و معارف الہى كى حدود ميں رہتے ہوئے حق كو باطل سے تميز دينا ہے _

۵ _ حضرت موسىعليه‌السلام كو جو تورات عطا كى گئي وہ بنى اسرائيل پر اللہ تعالى كى نعمتوں ميں سے ايك تھى _اذ آتينا موسى الكتاب والفرقان

آيت نمبر ۴۷ سے معلوم ہوتاہے كہ آيات كا يہ حصہ اللہ تعالى كى بنى اسرائيل پر عظيم اور گراں قدر نعمات كو بيان كررہاہے پس اس آيہ مباركہ ميں تورات اور فرقان بھى عظيم نعمت كے طور پر بيان ہوئے ہيں _

۶_ كتب سماوى اور انسانوں كى ہدايت كے اسباب بنى

۱۷۶

اسرائيل پر اللہ تعالى كى عظيم نعمات ميں سے تھے_و اذ آتينا موسى الكتاب و الفرقان لعلكم تهتدون

۷ _ تورات كے نزول كا ہدف بنى اسرائيل كا ہدايت پانا ہے_واذآتينا موسى الكتاب والفرقان لعلكم تهتدون

۸ _ سماوى كتابوں كے نزول كا ہدف انسانوں كا ہدايت پاناہے _و اذ آتينا موسى الكتاب والفرقان لعلكم تهتدون

۹ _ ہدايت اور گمراہى كے قبول كرنے كا اختيار ،انسان تكوينى طور پر ركھتاہے_لعلكم تهتدون

۱۰_ تورات كے حقائق كو بنى اسرائيل تك پہنچانا حضرت موسىعليه‌السلام كے بنيادى فرائض ميں سے تھا_واذآتيناموسى الكتاب والفرقان لعلكم تهتدون حضرت موسىعليه‌السلام كو كتاب عطا اور بنى اسرائيل كى ہدايت كے درميان رابطے (آتينا موسى لعلكم تہتدون) كا مطلب يہ ہے كہ يہ جملہ تقدير ميں ہو '' ہم نے ان كو حكم ديا كہ كتاب كو تمہارے لئے تلاوت كرے اور احكام و معارف كى تمہيں تعليم دے '' يہ معنى بہت واضح ہونے كے باعث اور اختصار كو مدنظر ركھتے ہوئے بيان نہيں كيا گيا _

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى عنايات ۲،۳،۵; اللہ تعالى كى نعمتيں ۶

انبياءعليه‌السلام : اولو العزم انبياءعليه‌السلام ۱

انسان: انسان كا تكوينى اختيار ۹; انسانوں كى ہدايت ۸

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كى ہدايت كا سرچشمہ ۷; بنى اسرائيل كى نعمات ۵

تورات: تورات كى تبليغ ۱۰; تورات اور حق كى تشخيص ۳،۴; تورات كے نزول كا فلسفہ ۷; تورات كى نعمت ۵;تورات كى اہميت و كردار ۴،۷

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام كى تبليغ ۱۰; حضرت موسىعليه‌السلام كى تورات ۲; حضرت موسىعليه‌السلام كى شريعت ۱; حضرت موسىعليه‌السلام كا فرقان ۳; حضرت موسىعليه‌السلام كى كتاب ۱;حضرت موسىعليه‌السلام كى ذمہ دارى ۱۰; حضرت موسىعليه‌السلام كى نبوت ۱

حق : حق كى تشخيص كے وسائل ۳،۴; حق اور باطل ۴

۱۷۷

كتب سماوى : كتب سماوى كے نزول كا فلسفہ ۸; كتب سماوى كى نعمت ۶; كتب سماوى كى اہميت و كردار۸

گمراہي: گمراہى كا اختيار۹

ہدايت: ہدايت كا اختيار ۹; ہدايت كے اسباب ۶،۸

وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ إِنَّكُمْ ظَلَمْتُمْ أَنفُسَكُمْ بِاتِّخَاذِكُمُ الْعِجْلَ فَتُوبُواْ إِلَى بَارِئِكُمْ فَاقْتُلُواْ أَنفُسَكُمْ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ عِندَ بَارِئِكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُمْ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ ( ۵۴ )

اور وہ وقت بھى ياد كرو جب موسى نے اپنى قوم سے كہا كہ تم نے گوسالہ بناكر اپنے اوپر ظلم كيا ہے _ اب تم خالق كى بارگاہ ميں توبہ كرو اور اپنے نفسوں كو قتل كرڈالو كہ يہى تمھارے حق ميں خير ہے_ پھر خدا نے تمھارى توبہ قبول كرلى كہ وہ بڑا توبہ قبول كرنے والا مہربان ہے _

۱ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے بچھڑے كى پوجا كركے خود پر ظلم كيا اور سزا كے مستحق قرار پائے _يا قوم انكم ظلمتم أنفسكم باتخاذكم العجل

۲_ حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم كى ستمگرى كے بيان كے ساتھ ہى ان كو فرمان ديا كہ اللہ كى بارگاہ ميں توبہ كرو _

و اذ قال موسى لقومه فتوبوا الى بارئكم

۳ _ انسان شرك اختيار كرنے اور غير خدا كى عبادت كرنے سے خود پر ظلم اور ستم كا ارتكاب كرتا ہے_انكم ظلمتم أنفسكم باتخاذكم العجل

۴ _ شرك اختيار كرنے اور غير خدا كى پرستش كرنے سے خداوند متعال كو كوئي ضرر يا نقصان نہيں ہوتا_

انكم ظلمتم أنفسكم باتخذكم العجل

۵ _ گناہ انسان كى اللہ تعالى سے دورى كا سبب بنتاہے _

فتوبوا الى بارئكم

۱۷۸

'' توبوا '' كا مصدر توب اور توبہ ہے جسكا معنى ہے رجوع كرنا اور لوٹنا _ اس سے يہ مطلب نكلتا ہے كہ گناہ كے سبب انسان اللہ تعالى سے دور ہوجاتا ہے اور فاصلہ پيدا كرليتاہے _

۶ _ گناہگاروں كى ضرورى اور اہم ذمہ دارى ہے كہ اللہ تعالى كى بارگاہ ميں توبہ كے ذريعے بازگشت كريں _انكم ظلمتم أنفسكم باتخاذكم العجل فتوبوا الى بارئكم

۷ _ بنى اسرائيل كے گوسالہ پرستوں كى توبہ ايك دوسرے كو قتل كرنا معين كى گئي _فتوبوا الى بارئكم فاقتلوا أنفسكم

'' فاقتلوا'' ميں '' فائ'' تفسير يہ ہے يعنى ''فاقتلوا أنفسكم'' اور يہ''توبوا ...'' كى تفسير ہے _ اس جملہ '' فاقتلوا أنفسكم'' كے بارے ميں دو طرح كى تفسير بيان ہوئي ہے ۱ _ فاقتلوا بعضكم بعضاً _ ايك دوسرے كو قتل كرو ۲ _ ہر كوئي خود كو قتل كرے_

۸ _ گناہوں سے توبہ كا طريقہ كار اس گناہ كى نوعيت كے اعتبار سے مختلف ہوتاہے_انكم ظلمتم أنفسكم باتخاذكم العجل فتوبوا الى بارئكم فاقتلوا أنفسكم

۹_ بنى اسرائيل كے مرتدوں كى فكرى و نفسياتى آمادگى كے بعد حضرت موسىعليه‌السلام نے انہيں امر الہى ( ايك دوسرے كو قتل كرنے) كے اجراء اور قبوليت پر آمادہ كيا _يا قوم انكم ظلمتم أنفسكم يہ جو حضرت موسىعليه‌السلام نے قوم كو اپنے ساتھ نسبت دى ( اے ميرى قوم ) يہ اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام نے قوم كو توبہ كى دعوت سوز دل كے ساتھ دى اور ان سے چاہا كہ حكم الہى كے سامنے گردن جھكا ديں _يہ جو صراحت كى گئي ہے كہ بنى اسرائيل نے گوسالہ پرستى كے ذريعے خود پر ستم كيا ہے يہ بھى اسى معنى كے اعتبار سے ہے _

۱۰_ گناہگاروں ميں حدود الہى كى قبوليت كے لئے روحى اور فكرى آمادگى پيدا كرنا ايك اچھا اور بہتر عمل ہے_يا قوم انكم ظلمتم أنفسكم فتوبوا الى بارئكم

۱۱_ تنقيد اور نصيحت سے پہلے مہربانى اور محبت سے پيش آنا ايك اچھا اور بہت بہتر عمل ہے _يا قوم انكم ظلمتم أنفسكم

۱۲ _ الہ يا معبود ہونے كى لياقت و استعداد فقط خالق انسان ميں ہے _انكم ظلمتم أنفسكم باتخاذكم العجل فتوبوا الى بارئكم

'' بارء '' اللہ تعالى كے اسماء اور صفات ميں سے ہے جسكا معنى خالق ہے _ جملہ ''توبوا الى بارئكم'' ميں حضرت موسىعليه‌السلام كا اس اسم اور صفت كا انتخاب كرنا جبكہ آپعليه‌السلام كے ;مخاطبين وہ لوگ تھے جو غير خدا كى پرستش اختيار كرچكے تھے يہ مطلب اس طرف اشارہ ہے كہ انسان كا خالق ہى

۱۷۹

معبود بننے كى صلاحيت ركھتاہے لہذا تم نے غير كى طرف كيوں رجوع اور رجحان پيدا كيا ؟ پس تو بہ كرو _

۱۳ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى شريعت ميں مرتدوں كو قتل كرنا سزاؤں كے قوانين ميں سے تھا_ *فتوبوا الى بارئكم فاقتلوا أنفسكم

۱۴ _ حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم كے مرتدوں كى خيرو سعادت كو انكى توبہ اور ايك دوسرے كے قتل ميں جانا _

فاقتلوا أنفسكم ذلكم خير لكم عند بارئكم

۱۵ حضرت موسيعليه‌السلام نے مرتدوں كو اللہ تعالى كى خالقيت كى طرف متوجہ كرنے كے ساتھ ان كے قتل كى سزا كو انكے لئے ايك مفيد امرسمجھا_ذلكم خير لكم عند بارئكم حكم قتل كے اجراء كے وقت '' بارء '' كا انتخاب اس مفہوم كى طرف اشارہ ہے اگر چہ قتل ہونا ظاہراً ختم ہونا اور نابود ہوناہے ليكن در حقيقت دوبارہ زندگى پانا اور خلق ہونا ہے _ '' بارئكم'' كا جملہ ''توبوا الى بارئكم'' اور '' ذلكم خير لكم عند بارئكم'' ميں تكرار قابل توجہ ہے گويا ايك خاص ہدف كے لئے ايسا كيا گيا ہے _

۱۶ _ اللہ تعالى ہى انسانوں كا خالق ہے _فتوبوا الى بارئكم ذلكم خير لكم عند بارئكم

۱۷ _ اديان الہى ميں سزاؤں كے احكام و قوانين ، اگر چہ وہ سزا قتل ہونے كى ہو ،يہ سب گناہگاروں اور خطاكاروں كے لئے فلاح و سعادت كى ضمانت فراہم كرتے ہيں _فاقتلوا أنفسكم ذلكم خير لكم عند بارئكم

۱۸_ اديان الہى كے احكام و فرامين كى بنياد انسانوں كى مصلحت ہے_ذلكم خير لكم

۱۹_ بنى اسرائيل كے مرتدوں ( گوسالہ پرستوں ) نے حضرت موسىعليه‌السلام كے فرمان كے بعد ايك دوسرے كو قتل كرنا شروع كيا _فاقتلوا أنفسكم فتاب عليكم جملہ '' تاب عليكم'' ايك مقدر جملے پر عطف ہے يعنى ''ففعلتم ما امرتم بہ فتاب عليكم پس تم نے جسكا حكم ديا گيا تھا اس پر عمل كردكھا يا تو خداوند عالم نے تمہارى توبہ كو قبول فرماليا'' قابل توجہ ہے كہ '' تاب '' كى ضمير ما بعد جملے كے قرينہ سے '' بارئكم _ تمہارا خالق'' كى طرف لوٹتى ہے_

۲۰_ بنى اسرائيل كے گوسالہ پرستوں كى توبہ كى قبوليت اللہ تعالى كى ان پر نعمتوں ميں سے ايك تھي_و اذ قال موسى فتاب عليكم اس سورہ مباركہ جيسا كہ آغاز ميں آياہے'' يا بنى اسرائيل اذكروا نعمتى ...'' اس سے پتہ چلتاہے كہ آيات كے اس حصے ميں ان نعمتوں كا ذكر ہے جو اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو عنايت فرمائي تھيں _

۱۸۰

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

ثُمَّ أَنتُمْ هَؤُلاء تَقْتُلُونَ أَنفُسَكُمْ وَتُخْرِجُونَ فَرِيقاً مِّنكُم مِّن دِيَارِهِمْ تَظَاهَرُونَ عَلَيْهِم بِالإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَإِن يَأتُوكُمْ أُسَارَى تُفَادُوهُمْ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْكُمْ إِخْرَاجُهُمْ أَفَتُؤْمِنُونَ بِبَعْضِ الْكِتَابِ وَتَكْفُرُونَ بِبَعْضٍ فَمَا جَزَاء مَن يَفْعَلُ ذَلِكَ مِنكُمْ إِلاَّ خِزْيٌ فِي الْحَيوةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يُرَدُّونَ إِلَى أَشَدِّ الْعَذَابِ وَمَا اللّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ ( ۸۵ )

ليكن اس كے بعدتم نے قتل و خون شروع كرديا _ لوگوں كوعلاقہ سے باہر نكالنے لگے اور گناہ وتعدى ميں ظالموں كى مدد كرنے لگے حالانكہكوئي قيدى بن كر آتاہے تو فديہ دے كرآزادبھى كراليتے ہو جب كہ شروع سے ان كانكالنا ہى حرام تھا_ كيا تم كتاب كے ايكحصہ پر ايمان ركھتےہو اور ايك كا انكاركرديتے ہو_ ايساكرنے والوں كى كيا سزا ہےسوائے اس كے كہ زندگانى دنيا ميں ذليلہوں اور قيامت كے دن سخت ترين عذاب كيطرف پلٹا ديئے جائيں گے_ اور اللہ تمھارےكر توت سے بےخبر نہيں ہے(۸۵)

۱ _ زمانہ بعثت كے بنى اسرائيل باوجود اس كے كہ پيمان الہى كا اعتراف ( خونريزى سے اجتناب) كرتے تھے پھر بھى ايك دوسرے كو قتل كرتے تھے_ثم اقررتم ثم انتم هولاء تقتلون أنفسكم

''ثم انتم ہولاء تم ہى ہو'' ميں لفظ ''ہولائ'' اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ آيہ مجيدہ جس مورد كو بيان كررہى ہے وہ زمانہ بعثت كے بنى اسرائيل ہيں _ اس آيت كے خطا بات گذشتہ خطابات كى طرح نہيں ہيں جن ميں بنى اسرائيل

كے اسلاف كى صفات كو موجودہ بنى اسرائيل كى طرف نسبت دى گئي ہے _

۲ _ بعض بنى اسرائيل نے اپنے دينى بھائيوں كو انكے گھر اور وطن سے دربدر كركے الہى عہد و پيمان كو توڑا_

ثم انتم هولاء تخرجون فريقا منكم من ديارهم

مورد بحث آيت ان جنگوں اور قتل و غارت گرى كى طرف اشارہ كررہى ہے جو آنحضرت (ص) كى ہجرت سے قبل مدينہ كے يہودى قبائل ميں ہوتى تھيں _ بنى نضير كے يہودى بنى قريظہ كے يہوديوں سے دست و گريبان تھے جو جس پر غلبہ حاصل كرليتا دوسرے كو اسكے گھر اور جائے سكونت سے نكال كر دربدر كرديتا_

۳ _ بنى اسرائيل اپنے بعض دينى بھائيوں كو دربدر كرنے كے ليئے ايك دوسرے كى مدد و نصرت كرتے تھے _تظاهرون عليهم ''تظاہرون'' كا مصدر ''تظاہر'' ہے جسكا معنى ہے ايك دوسرے كى مدد كرنا ''تظاہرون عليہم'' يعنى ايك قبيلے كى دوسرے قبيلے كے ساتھ كشمكش اور ٹكراؤ كے دوران تم ميں سے بعض افراد ايك دوسرے كى مدد كرتے تھے_

۲۸۱

۴ _ اپنے دينى بھائيوں كو ان كے گھر سے دربدر كرنے كے لئے ايك دوسرے كى مدد كرنے كے باعث بنى اسرائيل گناہگار اور متجاوز لوگ تھے_تظاهرون عليهم بالاثم والعدوان

''بالاثم'' ميں باء ملابستہ ہے ''بالاثم و العدوان'' ، '' تظاہرون'' كے فاعل كے لئے حال ہے يعنى ان كے خلاف تم ايك دوسرے كى مدد كرتے تھے در آں حاليكہ تم گناہگار اور متجاوز تھے_

۵ _ اديان الہى پر اعتقاد ركھنے والے لوگوں كو نہ توايك دوسرے كو قتل كرنا چاہيئے اور نہ ہى ايك گروہ دوسرے كو اس كے گھر يا وطن سے دربدر كرے _ثم انتم هؤلاء تقتلون أنفسكم و تخرجون فريقاً منكم من ديارهم

۶ _ اديان الہى پر اعتقاد ركھنے والوں كو چاہيئے كہ اپنے دينى بھائيوں كو قتل كرنے يا ان كو دربدر كرنے ميں قاتلوں يا دربدر كرنے والوں كى مدد نہ كريں _تظاهرون عليهم بالاثم والعدوان

۷ _ اہل دين كے قاتلوں اور دربدر كرنے والوں كى مدد كرنا گناہ اور تجاوز ہے_تظاهرون عليهم بالاثم والعدوان

۸ _ گناہگاروں كے گناہ ميں مد د كرنا حرام ہے _تظاهرون عليهم بالاثم و العدوان

۹ _ بنى اسرائيل اپنے دينى بھائيوں كى قيد سے رہائي كے لئے فديہ ديتے تھے اگر چہ ان كے خلاف انہوں نے ہى لڑائي كى ہوتى اور ان كو ان كے گھر سے دربدر كيا ہوتا_و ان ياتوكم اسارى تفادوهم

''ياتوا'' كى ضمير ''فريقا'' كى طرف لوٹتى ہے _ ''تفادوا''كا مصدر ''مفادات'' ہے جسكا معنى ہے قيد سے رہائي كے لئے فديہ ادا كرنا يا اسى طرح كے معانى ہيں _پس ''ان ياتوكم اسارى ...'' كا معنى يہ بنتاہے وہى گروہ يا قبيلہ جس كو تم نے دربدر كيا ہو تا اگر دشمن كے ہتھے چڑھ جاتے تو تم فديہ ادا كركے ان كو آزاد كرواتے تھے_

۱۰_ بنى اسرائيل كا اپنے اسيروں كى آزادى كے لئے كوشش كرنا ان كى آسمانى كتابوں كے فرامين ميں سے تھا_و ان ياتوكم اسارى تفادوهم افتؤمنون ببعض الكتاب

''أفتؤمنون ببعض الكتاب'' اس معنى پر دلالت كرتاہے كہ يہوديوں كا يہودى اسيروں كو آزاد كرانے كا محرك يا جذبہ تورات كے احكام پر عمل كرنا تھا_

۱۱ _ اپنے دينى بھائيوں كے سلسلے ميں بنى اسرائيل كے معاشرتى سلوك ميں تناقض پايا جاتا تھا_

و ان ياتوكم اسارى تفادوهم و هو محرم عليكم اخراجهم اس جملہ ميں ضمير ''ہو'' ضمير شان ہے _ ''اخراجہم'' مبتدا ہے

۲۸۲

اور '' محرم عليكم'' اسكى خبر ہے يعنى جن كو تم نے خود دربدر كيا ہوتا تھا انكى آزادى كے لئے بھى خود ہى فديہ ديتے تھے جبكہ ان كو دربدر كرنا تم پر حرام تھا_

۱۲ _ بنى اسرائيل اپنے دينى بھائيوں كے قيد ہوجانے كے بعد ان كى آزادى كے لئے انہى سے فديہ ليتے تھے_

و ان ياتوكم اسارى تفادوهمبعض اہل لغت نے '' تفادو' ' كا معنى '' تم فديہ ليتے تھے'' كيا ہے _ اس اعتبار سے '' و ان ياتوكم ...'' كا معنى يہ ہوگا كہ تمہارے دينى بھائي جب اسير بن كے تمہارے پاس آتے تو تم ان كى آزادى كے لئے ان سے فديہ ليتے تھے_

۱۳ _ اپنے دينى بھائيوں كى آزادى كے لئے ان سے فديہ لينا دين يہود كے محرمات ميں سے تھا_و ان ياتوكم اسارى تفادوهم

۱۴ _ بنى اسرائيل كے نسلى تعصبات اور دين كے مقابل ان كے اعمال ( تورات كے بعض احكام پہ عمل كرنا اور بعض پر عمل نہ كرنا ) كے باعث اللہ تعالى نے ان كى توبيخ و سرزنش كى _أفتؤمنون ببعض الكتاب و تكفرون ببعض

'' أفتؤمنون'' اور '' تكفرون'' ميں ايمان اور كفر سے مراد عمل كرنا اور عمل نہ كرنا ہے_

۱۵ _ بنى اسرائيل تورات كے بعض احكام پر عمل كرتے اور بعض كى اعتنا نہ كرتے تھے_أفتؤمنون ببعض الكتاب و تكفرون ببعض

۱۶ _ آسمانى كتاب كے تمام تر احكام كى پابندى اس كتاب پر ايمان لانے والوں كا فريضہ ہے _أفتؤمنون ببعض الكتاب و تكفرون ببعض

۱۷_ آسمانى كتاب پر ايمان كى دليل اسكے احكامات پر عمل كرنا ہے _أفتؤمنون ببعض الكتاب

جملہ''وان ياتوكم ...''پر ''أفتؤمنون ...'' كى حرف فاء كے ذريعے تفريع اس مفہوم و معنى كى طرف اشارہ ہے يعنى يہ جو تم لوگ تورات كے حكم كے مطابق اسيروں كى آزادى كے در پے ہو تو گويا تورات كے اس حصے پر عمل پيرا ہو ليكن اپنے دينى بھائيوں كو جو دربدر كرتے ہو اس سے معلوم ہوتاہے كہ اس كام كى حرمت ( جو تورات ميں آئي ہے) كے منكرو كافر ہو _ پس دينى احكام پر عمل كرنا ايمان كى دليل ہے اور ان كو ترك كردينا كفر كى طرح ہے _

۱۸ _ سماوى كتاب كے فرامين و احكام پہ عمل نہ كرنا انكار كرنے كى طرح ہے اور اس كتاب كا كفر اختيار كرنے كى دليل ہے _أفتؤمنون و تكفرون ببعض

۲۸۳

۱۹_ جن يہوديوں نے عہد و پيمان الہى كو توڑا ان كى سزا دنيا ميں ذلت و خوارى ہے_إذ أخذنا ميثاقكم فما جزاء من يفعل ذلك منكم الاخزى فى الحى وة الدنيا '' ذلك'' ان تمام كاموں كى طرف اشارہ ہے جو آيہ مجيدہ نے يہوديوں كے بارے ميں نقل كيئے ہيں اور ان كاموں كو ناپسند گرداناگياہے ان كاموں ميں سے عہد و پيمان الہى كى پابندى نہ كرنا ، اپنے دينى بھائيوں كو قتل كرنا وغيرہ ہے _

۲۰ _ دنيا ميں ذلت و خوارى ميں مبتلا ہونا ان يہوديوں كى سزا ہے جنہوں نے ايك دوسرے كو قتل كيا اور اپنے دينى بھائيوں كو دربدر كيا _تقتلون أنفسكم فما جزاء من يفعل ذلك منكم الاخزى فى الحياة الدنيا

۱ ۲_ آخرت ميں شديد ترين عذاب ان يہوديوں كے لئے ہے جنہوں نے الہى عہد و پيمان كو توڑا _

إذ أخذنا ميثاقكم ويوم القيامة يردون الى اشد العذاب''العذاب'' كى طرف ''اشد_ شديد ترين '' كا اضافہ يہ صفت كا موصوف كى طرف اضافہ ہے يعنى ''العذاب الاشد''

۲۲_ جن يہوديوں نے اپنے دينى بھائيوں كو دربدر كيا يا ان كو قتل كيا ان كو قيامت ميں شديدترين عذاب ہوگا_تقتلون أنفسكم و يوم القيامة يردون الى اشد العذاب

۲۳ _ جن يہوديوں نے آسمانى كتاب ميں تبعيض (تورات كے بعض احكام پر عمل كيا اور بعض كو ترك كيا) انجام دى ان كى سزا دنيا ميں ذلت و خوارى ہے _أفتؤمنون ببعض فما جزاء من يفعل ذلك منكم الاخزى فى الحياة الدنيا

۲۴ _ وہ يہودى جو تورات كے احكام اور معارف كے ساتھ تبعيض كرتے تھے قيامت كے روز شديدترين عذاب ميں مبتلا ہوں گے _أفتؤمنون ببعض و يوم القيامة يردون الى اشد العذاب

۲۵ _ اخروى عذاب كے مختلف درجات ہيں _و يوم القيامة يردون الى اشد العذاب

۲۶ _ زمانہ بعثت كے بعض يہود، الہى عہد و پيمان پر عمل پيرا ہو كر ان كى پابندى كرتے تھے اور اپنے دينى بھائيوں كو قتل كرنے اور دربدر كرنے سے اجتناب كرتے تھے _فما جزاء من يفعل ذلك منكم ماسبق خطا بات كا سياق اس بات كا تقاضا كرتاہے كہ يہ جملہ ''فما جزاء ...'' يوں ہو ''فما جزاء كم بما تفعلون الا خزي'' _ تا ہم سياق سے اسطرح كا تغير اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ سب يہودى ناروا اور بے جا اعمال كے مرتكب نہيں ہوئے جبكہ ''منكم'' كا من تبعيضيہ اس بات كى تائيد كررہاہے_

۲۸۴

۲۷ _ ايمان اور عمل ميں تبعيض ( بعض كو انجام دينا اور بعض كو ترك كردينا) دنيا ميں ذلت و خوارى اور آخرت ميں شديد عذاب كا باعث ہے_ما جزاء من يفعل ذلك منكم الا خزى فى الحياة الدنيا و يوم القيامة يردون الى اشد العذاب

۸ ۲ _ الہى مكتب پر اعتقاد ركھنے والے اگر اپنے دينى بھائيوں كو قتل كريں يا ان كو دربدر كريں تو دنيا ميں ذليل و خوار ہوں گے اور آخرت كے سخت ترين عذاب ميں مبتلا ہوں گے _فما جزاء من يفعل و يوم القيامة يردون الى اشد العذاب

۲۹_ داخلى جنگيں اور برادر كشى گناہان كبيرہ ميں سے ہيں جو دنيا ميں ذلت و خوارى كا سبب اور آخرت ميں عذاب كا باعث ہيں _تقتلون أنفسكم فما جزاء من يفعل ذلك منكم الا خزى فى الحياة الدنيا و يوم القيامة يردون الى اشد العذاب يہ گناہ چونكہ سخت ترين عذاب كا موجب ہيں اس سے معلوم ہوتاہے كہ يہ گناہان كبيرہ ہيں _

۳۰_ گناہگاروں كو اخروى عذاب كے علاوہ دنيا ميں بھى سزائيں مليں گى _فما جزاء من يفعل ذلك منكم الا خزى فى الحياة الدنيا

۳۱ _ اللہ تعالى انسان كے تمام تر اعمال و كردار سے آگاہ ہے _و ما الله بغافل عما تعملون

۳۲ _ اس بات كى طرف توجہ اور يقين كہ اللہ تعالى تمام اعمال سے آگاہ ہے انسان كو الہى عہد و پيمان توڑنے اور گناہ انجام دينے سے روكتاہے _و ما الله بغافل عما تعملون اللہ تعالى كے انسانى اعمال كے ناظر و شاہد ہونے كو بيان كرنے كا مقصد يہ ہے كہ انسان اللہ تعالى كے ناظر ہونے پر توجہ ركھيں تا كہ ناجائز اعمال سے پرہيز كريں _ بنابريں اللہ تعالى كى آگاہى اور نظارت كا تقاضا يہى ہے_

۳۳ _ امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے ارشاد فرمايا ''.. الكفر فى كتاب الله على خمسة اوجه والوجه الرابع من الكفر ترك ما امر الله عزوجل به و هو قول الله عزوجل '' أفتؤمنون ببعض الكتاب و تكفرون ببعض فما جزاء من يفعل ذلك منكم'' فكفّرهم بترك ما امر الله عزوجل به ونسبهم الى الايمان و لم يقبله منهم و لم ينفعهم عنده (۱) اللہ تعالى كى كتاب ميں كفر كى پانچ قسميں ہيں اور چوتھى قسم اوامر الہى كا ترك كرناہے اور وہ اللہ تعالى كا يہ كلام ہے

____________________

۱) كافى ج/۲ ص ۳۹۰ ح/۱ نورالثقلين ج/۱ ص۹۵ ح ۲۶۹_

۲۸۵

''أفتؤمنون ببعض الكتاب و تكفرون ببعض فما جزاء من يفعل ذلك منكم'' پس اللہ تعالى نے ان كو اوامر الہى ترك كرنے كى وجہ سے كافر قرار ديا ہے_ اگر چہ ان كى طرف ايمان كى نسبت دى ہے ليكن يہ ايمان قابل قبول نہيں ہے اور خدا تعالى كے ہاں سے ان كو كوئي منفعت حاصل نہ ہوگي_

آسمانى كتابيں : آسمانى كتابوں پر عمل ۱۶،۱۷،۱۸

احكام: ۸

اسير: اسير كى آزادى ۱۳; اسير كى آزادى كى اہميت ۱۰; اسير كے لئے فديہ ۹،۱۲،۱۳

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى سرزنشيں ۱۴; اللہ تعالى كا علم ۳۱; عہد الہى سے وفا ۲۶

انسان : انسان كا عمل ۳۱

ايمان : خدا كے علم پر ايمان كے نتائج ۳۲; قرآن كريم كے بعض حصے پر ايمان۳۳; ايمان كے متعلقات ۳۳; آسمانى كتاب پر ايمان كى علامتيں ۱۷

برادركشى : برادركشى كے نتائج۲۹; برادركشى كا گناہ ۲۹

بنى اسرائيل : بنى اسرائيل كے اسيروں كى آزادى ۹،۱۲; بنى اسرائيل كا اقرار ۱; صدر اسلام كے بنى اسرائيل ۱; بنى اسرائيل اور تورات ۱۵; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱،۲،۳،۴،۹،۱۲; بنى اسرائيل كى وطن بدرى يا دربدرى ۲،۳،۴; بنى اسرائيل كے دربدر لوگ ۲; بنى اسرائيل كى تجاوزگرى ۴; بنى اسرائيل كى سماوى كتب كى تعليمات ۱۰; بنى اسرائيل كے جرائم ۱،۲ ، ۳،۴; بنى اسرائيل كے معاشرتى روابط ۱۱; بنى اسرائيل كى سرزنش ۱۴; بنى اسرائيل كا شرعى تكليف پر عمل ۱۴; اللہ تعالى كا بنى اسرائيل كے ساتھ عہد ۱; بنى اسرائيل كى عہد شكنى ۱،۲; بنى اسرائيل كا فديہ ۱۲; بنى اسرائيل ميں قتل كا واقعہ ۱،۳; بنى اسرائيل كا گناہ ۴

تجاوز: تجاوز كے موارد ۷ تورات: تورات كے بعض حصے پر عمل ۱۵،۲۳،۲۴

جرائم: جرائم ميں اعانت ۳،۴،۶،۷

جنگ: خانہ جنگى كے نتائج ۲۹; خانہ جنگى كا گناہ ۲۹

حديث: ۳۳ دربدر كرنا : دربدر كرنے سے اجتناب ۲۶; دربدر كرنے كى سزا ۲۸

دربدر كرنے والے: دربدر كرنے والوں كى مدد كرنے سے اجتناب ۶; دربدر كرنے والوں كى امداد ۷

۲۸۶

دين: دين كے بعض حصے پر عمل كے نتائج ۲۷; دين كا جزء جزء كرنا بعض پر عمل اور بعض كى مخالفت كرنا ۱۴ ، ۱۵; دين كو قبول كرنے ميں جزء جزء كرنا (بعض كو قبول اور بعض كو رد كرنا ) ۱۴،۲۳،۲۴

دين دار: دين داروں كو دربدر كرنے سے اجتناب ۵ دينداروں كے قتل سے اجتناب ۵;د ين داروں كى ذمہ دارى ۵،۶; دين داروں كو تنبيہ ۲۸

ذلت: دنياوى ذلت كے اسباب ۱۹،۲۰،۲۳، ۲۷، ۲۸، ۲۹

عذاب: شديد عذاب ۲۱،۲۲،۲۴،۲۷،۲۸; عذاب كے درجات ۲۱،۲۲،۲۴،۲۷،۲۸; عذاب كے اخروى درجات ۲۵; اخروى عذاب كے موجبات ۲۷، ۲۸ ، ۲۹

قاتل: قاتل كى امداد سے اجتناب۶; قاتل كى امداد ۷

قتل: قتل سے اجتناب ۱،۲۶; قتل كى سزا ۲۸; قتل ميں اعانت كرنا ۶،۷

قيامت: قيامت كے عذاب ۲۲

كائناتى نظريہ : كائناتى نظريہ اور آئيڈيالوجى ۳۲

كفر: قرآن حكيم كے بعض حصے كے بارے ميں كفر ۳۳; آسمانى كتابوں كے بارے ميں كفر ۱۸; كفر كے موجبات ۳۳

گناہ : گناہ ميں تعاون ۷; گناہ ميں تعاون كى حرمت ۸; گناہان كبيرہ كا گناہ ۲۹; گناہ كے موارد ۷; گناہ كى ركاوٹيں ۳۲

گناہگار: گناہگاروں كا اخروى عذاب ۳۰; گناہگاروں كا دنياوى عذاب ۳۰; گناہگاروں كو تنبيہ ۳۰

محرمات : ۸

مومنين: مومنين كى ذمہ دارى ۱۶

وعدہ شكني: اللہ تعالى كے ساتھ وعدہ شكنى كى سزا ۱۹،۲۱; اللہ تعالى كے ساتھ وعدہ شكنى كے موانع ۳۲

يہود: يہوديوں كے احكام ۱۳; يہوديوں كا تورات پر ايمان ۲۶; يہوديوں كى دنياوى ذلت ۱۹،۲۰، ۲۳; يہوديوں كا اخروى عذاب ۲۲ ،۲۴; يہوديوں كا دنياوى عذاب ۲۰; يہوديوں كى ذلت كے اسباب ۲۳; يہوديوں كى اخروى سزا و انجام ۲۱; يہوديوں كى لوگوں كو دربدر كرنے كى سزا ۲۰،۲۲; يہوديوں كى دنياوى سزا و انجام ۲۳; يہوديوں كے قتلوں كى سزا ۲۰،۲۲; وعدہ شكن يہوديوں كى سزا ۱۹،۲۱; يہوديوں كے محرمات ۱۳; يہودى قيامت ميں ۲۲; صدر اسلام كے مومن يہود ۲۶

۲۸۷

أُولَئِكَ الَّذِينَ اشْتَرَوُاْ الْحَيوةَ الدُّنْيَا بِالآَخِرَةِ فَلاَ يُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَلاَ هُمْ يُنصَرُونَ ( ۸۶ )

يہ وہ لوگہيں جنھوں نے آخرت كو دے كر دنيا خريدليہے اب نہ ان كے عذاب ميں تخفيف ہوگى اورنہ ان كى مدد كى جائے گى (۸۶)

۱ _عالم آخرت اور اسكى نعمتيں ان لوگوں كا سرمايہ ہے جو ايمان ركھتے اور آسمانى كتابوں كے مطابق عمل كرتے ہيں _

اولئك الذين اشتروا الحياة الدنيا بالاخرة

۲ _ بعض انسان آخرت اور اسكى نعمتوں كو كھوكر دنياوى نعمتوں يا حيثيتوں كے درپے ہيں _اولئك الذين اشتروا الحياة الدنيا بالاخرة

۳_ آخرت كو كھو كردنيا كا انتخاب كرنا ايسے اخروى عذاب كا باعث ہے جس ميں كمى يا تخفيف نہيں ہوگي_

اولئك فلا يخفف عنهم العذاب

۴ _ الہى عہد و پيمان كو توڑنے والے سرائے آخرت اور اسكى نعمتوں سے كچھ نہ پاسكيں گے _

إذ أخذنا ميثاقكم اولئك الذين اشتروا الحياة الدنيا بالاخرة

'' اولئك '' ان تمام گروہوں كو شامل ہے جن كے ناپسنديدہ اعمال و كردار كا ماقبل آيت ميں ذكر

ہوا ہے ان ميں سے بعض يہ ہيں ، الہى عہد و پيمان كو توڑنے والے ، اپنے دينى بھائيوں كے قاتل وغيرہ_

۵ _ الہى عہد و پيمان كو بے اہميت سمجھنے اور توڑنے والوں كا محرك دنياوى نعمتوں كا حصول ہے _

اولئك الذين اشتروا الحياة الدنيا بالاخرة

۶_ يہود دنياوى نعمتوں كو حاصل كرنے كے لئے اپنے دينى بھائيوں كو قتل كرتے اور ان كو ان كے گھر سے ، وطن سے دربدر كرتے تھے_ثم انتم هولاء تقتلون اولئك الذين اشتروا الحياة الدنيا بالاخرة

۷ _ يہوديوں نے دنياوى مفادات كے حصول كى خاطر آخرت اور اسكى نعمتوں كو كھوديا _

اولئك الذين اشتروا الحياة الدنيا بالاخرة

۸ _ اہل ايمان كو قتل كرنا ، ان كو دربدر كرنا اور دين ميں

۲۸۸

تبعيض (بعض پر عمل اور بعض كو ترك) كرنا عالم آخرت كو كھودينے اور قيامت ميں شديد عذاب كا باعث بنتاہے _

اولئك الذين اشتروا فلا يخفف عنهم العذاب ''العذاب'' كا ''ال'' عہد ذكرى ہے جو ''اشد العذاب'' كى طرف اشارہ ہے _

۹ _ جو لوگ دنيا كے حصول كى خاطر اپنى آخرت كو تباہ كرتے ہيں ان كو عذاب سے نجات كے لئے كوئي يار و ياور نہ ملے گا _فلا يخفف عنهم العذاب و لا هم ينصرون

۱۰_ دين ميں تبعيض كے (بعض احكام پر عمل كرنا اور بعض كو ترك كردينا ) محركات ميں سے ايك دنيا طلبى ہے _

أفتؤمنون ببعض الكتاب و تكفرون ببعض اولئك الذين اشتروا الحياة الدنيا

۱۱ _ مكتب الہى پر اعتقاد ركھنے والے گروہوں كے درميان خون ريز جنگوں اور معركہ آرائيوں كى ايك جڑ دنياطلبى ہے _ثم انتم هولاء تقتلون أنفسكم اولئك الذين اشتروا الحياة الدنيا

آخرت فروش افراد: ۲ آخرت فروشوں كا بے يار و مددگار ہونا ۹; آخرت فروشوں كا عذاب ۹; آخرت فروشوں كى سزا ۳

آخرت فروشي: آخرت فروشى كى سزا ۳

اختلاف: دينى اختلاف كے اسباب ۱۱

انسان: انسانى سرمايہ ۱

ترغيب و تحريك: ترغيب كے عوامل ۶

جنگ: جنگ كى زمين ہموار ہونا ۱۱

دنياطلب افراد:۲ دنيا كے طالبوں كو عذاب ۹; دنيا كے طالبوں كى سزا ۳

دنياطلبي: دنيا طلبى كا نتائج ۵،۱۰،۱۱

دين: دين كے صرف بعض حصے پر عمل كرنے كے نتائج ۸; دين كا جزء جزء كرنا ۱۰; دين كے بعض حصے پر عمل ۱۰

دينى سماج: دينى سما ج كو پہنچے والے نقصان كى شناخت ۱۱

عذاب:

۲۸۹

شديد عذاب۸; عذاب كے درجے ۸; اخروى عذاب كے موجبات ۸; عذاب سے نجات ۹

مومنين: مومنيں كو دربدر كرنے كے نتائج۸; مومنين كو قتل كرنے كے نتائج۸

نعمت : اخروى نعمتوں سے محروم لوگ ۴; اخروى نعمتيں ۱

وعدہ شكن : وعدہ شكنوں كى دنيا طلبى ۵; وعدہ شكنوں كا محروم ہونا ۴

وعدہ شكنى : اللہ تعالى كے ساتھ وعدہ شكنى كا فلسفہ ۵; اللہ تعالى كے ساتھ وعدہ شكنى كى سزا ۴

يہود: يہوديوں كى آخرت فروشى كا محرك ۷; يہوديوں كو دربدر كرنے كا محرك ۶; يہوديوں كے قتل كا محرك ۶; يہوديوں كے جرائم ۶; يہوديوں كى دنياطلبى ۶،۷; يہويوں كى صفات ۶

وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ وَقَفَّيْنَا مِن بَعْدِهِ بِالرُّسُلِ وَآتَيْنَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ الْبَيِّنَاتِ وَأَيَّدْنَاهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ أَفَكُلَّمَا جَاءكُمْ رَسُولٌ بِمَا لاَ تَهْوَى أَنفُسُكُمُ اسْتَكْبَرْتُمْ فَفَرِيقاً كَذَّبْتُمْ وَفَرِيقاً تَقْتُلُونَ ( ۸۷ )

ہم نے موسى كو كتاب دى ان كے پيچھے رسولوں كا سلسلہقائم كيا عيسى بن مريم كو واضح بمعجزاتعطا كئے روح القدس سے ان كى تاييد كراديليكن كيا تمھارا مستقل طريقہ يہى ہے كہجب كوئي رسول تمھارى خواہش كے خلافكوئي پيغام لے كر آتاہے تو اكڑ جاتے ہواور ايك جماعت كو جھٹلا ديتے ہو اور ايككو قتل كرديتے ہو (۸۷)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام انبيائے الہى ميں سے تھے اور صاحب كتاب (تورات ) تھے_و لقد آتينا موسى الكتاب

۲ _ اللہ تعالى حضرت موسىعليه‌السلام كو كتاب عطا كرنے والا ہے _و لقد آتينا موسى الكتاب

۳ _ اللہ تعالى نے حضرت موسىعليه‌السلام كى رحلت كے بعد مسلسل انبياءعليه‌السلام كو بنى اسرائيل كى طرف بھيجا_

و قفينا من بعده بالرسل ''قفينا'' كا مصدر'' تقفيہ'' ہے جسكا معنى ہے كسى چيز يا شخص كسى كو كسى دوسرى چيز يا شخص كے بعد روانہ كرنا _ پس '' قفينا يعنى موسىعليه‌السلام كى رحلت كے بعد ہم نے (بنى اسرائيل كى طرف) پے درپے انبياءعليه‌السلام كو بھيجا_

۴ _ بنى اسرائيل كى طرف بہت سے انبياءعليه‌السلام بھيجے گئے _و قفينا من بعده بالرسل

''الرسل'' ميں '' ال'' استغراق كا ہے جو يہاں كثرت پر دلالت كرتاہے _

۲۹۰

۵ _ حضرت عيسىعليه‌السلام اللہ تعالى كے انبياءعليه‌السلام ميں سے تھے جو معجزات ركھتے تھے اور اپنى نبوت كے لئے واضح دلائل كے بھى حامل تھے_و آتينا عيسى ابن مريم البينات

۶ _ اللہ تعالى نے حضرت عيسىعليه‌السلام كو بہت سے معجزات اور واضح دلائل عنايت فرمائے _و آتينا عيسى ابن مريم البينات

''بينہ'' كا معنى واضح حجت اور روشن دليل ہے جبكہ معجزہ اس كے مصاديق ميں سے ہے_ ''البينات'' ميں الف لام عہد ذہنى كا ہے جو مردوں كو زندہ كرنے ، اندھوں كو آنكھيں دينے و غيرہ جيسے معجزات كى طرف اشارہ ہے يا پھر يہ الف لام استغراق كا ہے جو '' بينات'' كى كثرت و فراوانى كى حكايت كرتاہے _

۷ _ حضرت عيسىعليه‌السلام ايك ايسے انسان تھے جن كى ولادت و خلقت والد كے بغير ہوئي _و آتينا عيسى ابن مريم

قرآن حكيم نے بڑى صراحت و وضاحت سے بيان فرمايا ہے كہ حضرت عيسىعليه‌السلام حضرت مريمعليه‌السلام كے فرزند ہيں جبكہ يہ امر عرف عام كے برخلاف ہے جس ميں انسان كو اس كے والد سے منسوب كرتے ہيں _ يہ بات بعض نكات كى طرف اشارہ ہے ان ميں سے ايك يہ كہ حضرت عيسىعليه‌السلام كى والد كے بغير ولادت ہوئي دوسرا يہ كہ يہوديوں كے اس باطل خيال كو رد كيا جائے كہ آپعليه‌السلام كسى بڑھئي كے بيٹے ہيں _

۸ _ حضرت عيسىعليه‌السلام كو حضرت مريمعليه‌السلام نے جنم ديا اور وہ حضرت مريمعليه‌السلام كے ہى بيٹے ہيں نہ كہ فرزند خدا _

عيسى ابن مريم

يہ جو حضرت عيسىعليه‌السلام كو ان كى والدہ گرامى كى طرف نسبت دى گئي ہے ہوسكتاہے اس لئے ہو كہ عيسائيوں كے اس خيال كو باطل يارد كيا جائے جو وہ آپعليه‌السلام كو خداوند متعال كا بيٹا جانتے ہيں _

۹ _ حضرت عيسىعليه‌السلام حضرت موسىعليه‌السلام كى شريعت كے تابع نہ تھے بلكہ خود صاحب شريعت تھے_

و لقد آتينا موسى الكتاب و آتينا عيسى ابن مريم البينات

حضرت عيسىعليه‌السلام كا نام لينا اورجملہ '' قفينا '' پر اكتفا نہ كرنا جبكہ حضرت عيسىعليه‌السلام بھى حضرت موسىعليه‌السلام كے بعد مبعوث ہوئے تھے يہ بعض نكات كى طرف اشارہ ہوسكتاہے ايك يہ كہ حضرت موسىعليه‌السلام كے ما بعد آنے والے انبياءعليه‌السلام كے پاس كوئي مستقل كتاب يا شريعت نہ تھى بلكہ وہ حضرت موسىعليه‌السلام كى شريعت كے تابع تھے ليكن حضرت عيسىعليه‌السلام صاحب شريعت اور صاحب كتاب تھے_

۲۹۱

۱۰_ حضرت موسىعليه‌السلام كے بعد ميں آنے والے انبياءعليه‌السلام آپعليه‌السلام كى شريعت كے تابع اور اسى كى تبليغ كرتے تھے_و لقد آتينا موسى الكتاب و قفينا من بعده بالرسل

۱۱_ اللہ تعالى نے حضرت عيسىعليه‌السلام كى '' روح القدس'' كے ذريعے تائيد اور تقويت فرمائي_و ايدناه بروح القدس

''ايدناہ'' كا مصدر تائيد ہے جس كا معنى ہے تقويت كرنا اور توانائي عطا كرنا _

۱۲ _ حضرت عيسىعليه‌السلام كا روح القدس كے ذريعے تائيد ہونا يہ آپعليه‌السلام كى خصوصيات ميں سے ہے _و ايدناه بروح القدس

۱۳ _ انبياءعليه‌السلام كے پيغامات كى يہوديوں كى نفسانى خواہشات سے مطابقت يا عدم مطابقت ان پيغامات كو قبول كرنے يا قبول نہ كرنے كا معيار تھا_افكلما جاء كم رسول بما لا تهوى أنفسكم استكبرتم

۱۴ _ يہود نفس پرست لوگ اور احساس برترى كى نفسيات كے مالك تھے_بما لا تهوى أنفسكم استكبرتم

۱۵ _ يہودينے بعض انبياءعليه‌السلام كوجھٹلايا اور بعض كو قتل كيا_ففريقا كذبتم و فريقا تقتلون

۱۶_ يہود پيامبر اسلام (ص) كو قتل كرنے كے درپے تھے_و فريقاً تقتلون

يہ مفہوم دو نكتوں كى بناپر استفادہ ہوتاہے_ ۱_ آيت كے مخاطبين زمانہ بعثت كے يہودى ہيں اور ان كے زمانے ميں پيامبر اسلام (ص) كے علاوہ كوئي اور پيامبر (ص) نہ تھا جسكو قتل كرنا چاہتے تھے_ ۲ _ ''كذبتم'' جو فعل ماضى ہے اسكے مقابل فعل مضارع '' تقتلون'' كا استعمال كيا گيا ہے _

۱۷_ يہوديوں كى نفس پرستى اور احساس برترى ان كو اس بات پر آمادہ كرتے تھے كہ انبياءعليه‌السلام كو جھٹلائيں اور ان كو قتل كريں _بما لا تهوى أنفسكم استكبرتم ففريقاً كذبتم و فريقا تقتلون جملہ''فريقاً كذبتم و ...'' كى حرف فاء كے ذريعے جملہ''بما لا تهوى أنفسكم استكبرتم'' پر تفريع مذكورہ بالا مفہوم كا باعث ہے _

۱۸ _ حضرت عيسىعليه‌السلام كے پاس معجزات اور آشكار دلائل كے ہوتے ہوئے يہوديوں نے حضرت عيسىعليه‌السلام كى نبوت كو قبول نہ كيا _و آتينا عيسى ابن مريم البينات ففريقاً كذبتم

۱۹_ زمانہ بعثت كے يہود تكبرانہ نفسيات، نفس پرستى اور انبياءعليه‌السلام كى مخالفت كرنے ميں اپنے اسلاف كى طرح تھے_

افكلما جاء كم رسول ففريقاً كذبتم و فريقاً تقتلون

زمانہ بعثت كے يہوديوں كو انبياءعليه‌السلام كے جھٹلانے اور

۲۹۲

قتل كرنے كى نسبت دينا جبكہ ان كے اسلاف ايسا كرتے تھے_يہ اس مفہوم كى طرف اشارہ ہے كہ زمانہ بعثت كے يہود بھى ان صفات رذيلہ كے مالك تھے_

۲۰_ نفس پرستى اور احساس برترى ان رذائل ميں سے ہيں جو انسان كو گناہان كبيرہ كے ارتكاب كى ترغيب دلاتى ہيں _

بما لا تهوى أنفسكم استكبرتم ففريقاً كذبتم و فريقاً تقتلون

۲۱ _ امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے ''ان فى الانبياء والاوصياء خمسة ارواح، روح القدس فبروح القدس عرفوا ما تحت العرش الى ما تحت الثرى ..(۱) انبياءعليه‌السلام اور اوصياءعليه‌السلام الہى ميں پانچ ارواح ہوتى ہيں ان ميں سے ايك روح القدس ہے اس روح القدس كے ذريعے عرش سے لے كر تحت ثرى تك جو كچھ ہے وہ جان ليتے ہيں _

۲۲ _ پيامبر گرامى اسلام (ص) سے روايت ہے كہ آپ (ص) نے ارشاد فرمايا '' روح القدس'' جبرئيلعليه‌السلام (۲)

روح القدس سے مراد جبرائيلعليه‌السلام ہيں _

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى امداد۱۱; اللہ تعالى اور فرزند ۸; اللہ تعالى كى عنايات ۲،۶

انبياءعليه‌السلام : اولوالعزم انبياءعليه‌السلام ۱،۹; حضرت موسىعليه‌السلام كے مابعد كے انبياءعليه‌السلام ۳،۱۰; انبياءعليه‌السلام كى تاريخ ۳،۴; انبياءعليه‌السلام كا علم ۲۱; انبياءعليه‌السلام كے جھٹلائے جانے كے عوامل ۱۷; انبياءعليه‌السلام كے قتل كے اسباب ۱۷; انبياءعليه‌السلام كا قتل۱۵

اوصياءعليه‌السلام : اوصياءعليه‌السلام كا علم ۲۱

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كے انبياءعليه‌السلام ۳،۴

ترغيب و تحريك: ترغيب كے عوامل ۱۷

تكبر: تكبر كے نتائج ۲۰

حضرت جبرائيلعليه‌السلام : حضرت جبرائيلعليه‌السلام كى اہميت و كردار۲۲

حضرت عيسىعليه‌السلام : حضرت عيسىعليه‌السلام كى روح القدس كے ذريعے تائيد ۱۱،۱۲; حضرت عيسىعليه‌السلام كى تكذيب ۱۸; حضرت عيسىعليه‌السلام كى نبوت كے دلائل ۵; حضرت عيسىعليه‌السلام كى شريعت ۹; حضرت عيسىعليه‌السلام حضرت مريمعليه‌السلام كے بيٹے۸; حضرت عيسىعليه‌السلام كا واقعہ ۸; حضرت عيسىعليه‌السلام كى والدہ ۸; حضرت عيسىعليه‌السلام كا معجزہ ۵،۶; حضرت عيسىعليه‌السلام كى

____________________

۱) كافى ج/ ۱ ص ۲۷۲ ، ح۲، نورالثقلين ج/ ۱ص ۹۸ ح ۲۷۳_ ۲) الدرالمنثور ج/ ۱ ص ۲۱۳ ، تفسير برہان ج/ ۱ ص ۱۲۴ ح۱_

۲۹۳

خلقت كى خصوصيات ۷ حضرت عيسىعليه‌السلام كى خصوصيات۱۲

روايت: ۲۱،۲۲

روح القدس: روح القدس سے مراد ۲۲; روح القدس كى اہميت و كردار۲۱

گناہ: گناہ كے اسباب۲۰

وَقَالُواْ قُلُوبُنَا غُلْفٌ بَل لَّعَنَهُمُ اللَّه بِكُفْرِهِمْ فَقَلِيلاً مَّا يُؤْمِنُونَ ( ۸۸ )

اور يہ لوگ كہتےہيں كہ ہمارے دلوں پر پردے پڑے ہوئے ہيں ہمارى كچھ سمجھ ميں نہيں آتا بيشك ان كےكفر كى بنا پر ان پر خدا كى مارہے اور يہبہت كم ايمان لے آئيں گے (۸۸)

۱ _ زمانہ بعثت كے يہوديوں كے قلوب اسلامى معارف كے ادراك كى توانائي نہ ركھتے تھے_و قالوا قلوبنا غلف بل لعنهم الله بكفرهم فقليلاً ''اغلف '' كى جمع '' غلف '' ہے جسكا معنى ہے ايسى چيز جسكو پردہ كہا جاسكتاہو بنابريں '' قلوبنا غلف '' يعنى ہمارے قلوب پر پردہ يا حجاب ہے_ يہوديوں كے مقصد كو دو طرح سے بيان كيا جاسكتاہے _ ۱_ ہمارے دلوں پر پردے پڑے ہيں لہذا اسلام كے معارف درك كرنے سے عاجز ہيں پس اے پيامبر (ص) كيا آپ (ص) كو توقع ہے كہ ہم آپ (ص) كے پيغام كو اپنے تك پہنچنے سے پہلے قبول كريں گے ؟ ۲ _ ہمارے دلوں پر پردے ہيں ايسے نہيں كہ ہر كلام كو قبول كريں بلكہ جو كلام حقيقت ركھتا ہو اسكو قبول كرتے ہيں _مذكورہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بناپر ہے_

۲ _ زمانہ بعثت كے يہوديوں كو معارف اسلام كے ادراك كے بارے ميں اپنى عاجزى و ناتوانى كا اعتراف تھا_

و قالوا قلوبنا غلف '' قالوا'' اعتراف پر دلالت كرتاہے_

۳ _ يہوديوں كا خيال تھا كہ وہ لوگ اسلام كوجو قبول كرنے سے عاجز ہيں يہ انكى فطرت اور خلقت كى وجہ سے ہے لہذا خود كو معذور سمجھتے تھے_و قالوا قلوبنا غلف ''لعنهم الله بكفرهم اللہ تعالى نے يہوديوں پر ان كے كفر كى وجہ سے لعنت كى '' يہ جملہ اور اس پر '' فائ'' كے ذريعے تفريع ہونے والا ما بعد كا جملہ ''فقليلاً ما يؤمنون پس ان ميں بہت كم افراد ايمان لاتے ہيں '' ، اس بات كى جانب اشارہ ہے

كہ يہوديوں كا اسلام كے ادراك سے عاجز ہونے كا دعوى صحيح ہے _ پس لفظ '' بل'' ، '' قلوبنا غلف'' كے مطابقى معنى كو رد نہيں كرتا، بلكہ اس مطلب كو رد كرتا ہے جو يہوديوں كا اصلى مقصود تھا كہ وہ درك نہ كرسكنے كى وجہ سے خود كو معذور سمجھتے تھے_

۲۹۴

۴ _ حق كو قبول نہ كرنے والے يہوديوں كو اللہ تعالى نے اپنى رحمت سے دور كرديا اور ان كو لعنت ميں مبتلا كرديا _

بل لعنهم الله بكفرهم

۵_ يہوديوں كا كفر اختيار كرنا ان كا رحمت الہى سے دور ہونے كا سبب بنا _لعنهم الله بكفرهم '' بكفر'' كى باء سببية كے لئے ہے _

۶ _ يہوديوں كے قلب و نظر پر پردے پڑنے كى وجہ ان كى فطرت يا خلقت نہيں ہے بلكہ اس كا باعث ان كا كفر اختيار كرنا اور رحمت الہى سے دور ہونا ہے _قالوا قلوبنا غلف بل لعنهم الله بكفرهم يہ گذر گيا ہے كہ ''بل''،'' قلوبنا غلف'' سے نفى كے معنى ميں ہے اور يہوديوں كا معذور ہونا ان كے نہ سمجھنے كى وجہ سے ہے _ '' بل'' يہوديوں كے معذور ہونے كى نفى كرتا ہے جبكہ جملہ '' لعنھم اللہ ...''بيان كررہاہے يہوديوں كے قلوب پر پردہ پڑنا ان كے كفر كى وجہ سے ہے نہ كہ فطرتاً ايسا ہے _ ايسى نافہمى جس كو انسان خود پيدا كرے قابل قبول عذر نہيں ہوسكتا_

۷_ كافر يہودى باوجود اس كے كہ ان كے دلوں پر پردے پڑنے سے وہ عاجز و ناتواں ہيں معذور نہيں ، ہيں _

قلوبنا غلف بل لعنهم الله بكفرهم

۸ _ يہوديوں كا اسلام كے معارف درك كرنے سے عجز كے اظہار كا مقصد پيامبر اسلام (ص) كو مايوس كرنا تھا_

قالوا قلوبنا غلفانسان معمولا فہم و ادراك ميں اپنے قصور كو تسليم نہيں كرتے يا اس پر يقين نہيں كرتے _ بنابريں يہوديوں كے درك نہ كرنے يا نہ سمجھنے كا اعتراف ممكن ہے پيامبر اسلام (ص) كو مايوس كرنے كے لئے ہو تا كہ ان كو اسلام كى دعوت دينے پر اصرار كرنے سے منصرف ہوجائيں _

۹ _ يہودى بہت كم معارف الہى پر ايمان ركھتے ہيں _فقليلاً ما يؤمنون يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ'' قليلا'' مفعول مطلق محذوف كى صفت ہے يعنى '' ايماناً قليلاً'' _ حرف''ما'' اس قليلاً كى تاكيد ہے _ قابل توجہ يہ ہے كہ ايمان قليل كا معنى كمزور ايمان ہے يا يہ كہ دين كے كم حصے پر ايمان ركھنا اور دين كے اكثر حصے پر يقين نہ كرنا ہے _

۱۰_يہوديوں كا لعنت الہى ميں مبتلا ہونا اس ليئے تھا كيونكہ وہ معارف الہى كى اكثريت پر ايمان نہ لائے _

لعنهم الله بكفرهم فقليلاً ما يؤمنون

''فقليلاً ما '' ميں فاء تفريع اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ اللہ تعالى كى طرف سے لعنت اس بات كا موجب بنى كہ يہودى ايمان كامل يا

۲۹۵

تمام معارف پر ايمان كى بنياديں كھوديں _

۱۱ _ يہوديوں ميں سے بہت ہى كم تعداد نے معارف اسلامى كا يقين كيا اور پيامبر اسلام (ص) پر ايمان لائے * _

فقليلاً ما يؤمنونيہ مفہوم اس بناپر ہے كہ '' قليلاً'' ، '' يؤمنون'' كے فاعل كے لئے حال ہو يعنى يہ كہ ''فما يؤمنون منهم الا نفر قليل_ پس يہوديوں ميں سے ايمان نہيں لاتے مگر بہت محدود افراد'' (مجمع البيان سے اقتباس)

۱۲ _ انسان حتى جب اللہ تعالى كى لعنت ميں مبتلا ہوتا ہے تب بھى ايمان كى طرف تمايل پيدا كركے اہل ايمان ميں سے ہوسكتاہے _لعنهم الله بكفرهم فقليلاً ما يؤمنون

جملہ''فقليلا ما يؤمنون'' كى جملہ''لعنهم الله بكفرهم'' پر تفريع اس مفہوم كى طرف اشارہ ہے كہ كفر اختيار كرنے اور رحمت الہى سے دور ہونے كے سبب ايمان كى بہت سارى بنياد ضائع ہوجاتى ہے نہ كہ كامل طور پر اس كى بنياديں كھوكھلى ہوجاتى ہيں _ گويا يہ كہ انسان لعنت الہى كے باوجود خودكوايمان كى طرف راغب كرسكتاہے_

۱۳ _ اللہ تعالى كى رحمت سے دور ہونا اور اس كى لعنت ميں مبتلا ہونا ايمان نہ لانے پر جبر كا باعث نہيں ہے_

لعنهم الله بكفرهم فقليلاً ما يؤمنون

۱۴ _ يہوديوں كا دعوى تھا كہ ان كے قلب و نظر اس قدر مضبوط ہيں كہ ان پر غير صحيح عقائد اور افكار اثر انداز نہيں ہوسكتے_قالوا قلوبنا غلف يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ '' ان كے دلوں پر پردے پڑنے'' سے مراد يہ ہو كہ غير صحيح اور نادرست كلام سے متاثر نہيں ہوتے_ گويا ہر غلاف يا پردہ نادرست چيز كے اندر جانے اور نقصان پہنچانے كے لئے ركاوٹ ہے _ قابل توجہ ہے كہ لفظ ''بل'' اسى دعوے كى نفى كررہاہے_

اسلام : اسلام كے فہم سے عاجز ہونا ۱،۲

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى لعنت كے نتائج ۶،۱۰،۱۳; اللہ تعالى كى لعنت ۴

انسان: انسان كى قوت و توانائي ۱۲

ايمان: ايمان ميں اختيار ۱۳; اسلام پر ايمان ۱۱; پيامبر اسلام (ص) پر ايمان ۱۱; ايمان سے متعلق امور۱۱

رحمت: رحمت سے محروم افراد۴،۵; رحمت سے محروم ہونا ۱۳

قلب: قلب پر پردے كے نتائج ۷; پردے كے اسباب ۶

۲۹۶

كفر: كفر كے نتائج ۵،۶

لعنت : لعنت كيئے جانےوالوں كا ايمان ۱۲; لعنت كيئے جانے والے افراد۴

يہود: يہوديو ں كے كفر كے نتائج ۶; يہوديوں كے دعوے ۱۴; يہوديوں كا كمزورى كا اظہار ۸; صدر

اسلام كے يہوديوں كا اقرار ۲; يہوديوں كى اقليت كا ايمان ۱۱; يہوديوں كا ايما ن۹ ;يہوديوں كى بصيرت ۳; يہوديوں كے قلب پر مہر ۶،۷; يہوديوں كے فہم كى كمزورى ۱،۲; يہوديوں كى محروميت كے اسباب ۴،۵; يہوديوں كى معذوريت كے اسباب ۳; يہوديوں كى فطرت ۳; يہوديوں كا قلب ۱۴; يہوديوں كا كفر ۵; يہوديوں پر لعنت ۴،۶،۱۰; يہوديوں كا معذور نہ ہونا ۷; يہوديوں كے قبول اسلام ميں ركاوٹيں ۳; يہوديوں كے ايمان لانے ميں ركاوٹيں ۳،۷،۱۰; يہوديوں كا حق قبول نہ كرنا ۴; صدر اسلام كے يہود ۱; يہود اور اسلام ۲; يہود اور پيامبر اسلام (ص) ۸

َلَمَّا جَاءهُمْ كِتَابٌ مِّنْ عِندِ اللّهِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَهُمْ وَكَانُواْ مِن قَبْلُ يَسْتَفْتِحُونَ عَلَى الَّذِينَ كَفَرُواْ فَلَمَّا جَاءهُم مَّا عَرَفُواْ كَفَرُواْ بِهِ فَلَعْنَةُ اللَّه عَلَى الْكَافِرِينَ ( ۸۹ )

اور جب انكے پاس خدا كى طرف سے كتاب آئي ہے جو انكى توريت و غيرہ كى تصديق بھى كرنے واليہے اور اس كے پہلے وہ دشمنوں كے مقابلہميں اسى كےذريعہ طلب فتح بھى كرتے تھےليكن اس كے آتے ہى منكر ہگئے حالانكہ اسےپہچانتے بھى تھے تو اب كافروں پر خدا كى لعنت ہے (۸۹)

۱_ قرآن كريم انتہائي باعزت و عظمت كتاب ہے جو اللہ تعالى كى بارگاہ اقدس سے نازل ہوئي ہے _و لما جاء هم كتاب من عند الله '' كتاب'' كو نكرہ لانا اور يہ صراحت و وضاحت كہ اللہ تعالى كے ہاں سے آئي ہے اس كى عظمت و بزرگى پر دلالت كرتى ہے _

۲ _ قرآن كريم نے تورات كے نفس كلام كے صحيح ہونے اور اسكے آسمانى ہونے كى تائيد و تصديق كى ہے_ كتاب مصدق لما معهم

۳ _ قرآن كريم تورات كى حقانيت اور اس كے آسمانى ہونے كى دليل ہے *مصدق لمامعهم قرآن كريم كى طرف سے تورات كى تصديق كا يہ معنى ہوسكتاہے كہ قرآن كريم كا نزول اس بات كا سبب بنا كہ تورات نے جو قرآن كے نزول كى خوش خبرى دى تھى وہ پورى ہوگئي پس قرآن كريم بھى تورات كى حقانيت كو ثابت كررہاہے_

۴ _ پيامبر اسلام (ص) كے زمانے تك تورات ميں تحريف نہ ہوئي تھى *مصدق لما معهم

۲۹۷

''ما معہم وہ جو ان كے ہمراہ ہے'' اس سے مراد وہ تورات ہے جو زمانہ بعثت كے يہوديوں كے اختيار ميں تھى اور

قرآن كريم نے اسى كى تائيد فرمائي ہے _ پس تورات اس زمانے تك تحريف سے محفوظ تھي_

۵ _ بعثت سے قبل يہود، نزول قرآن اور پيامبر اسلام (ص) كے مبعوث ہونے سے آگاہ تھے_و كانوا من قبل يستفتحون على الذين كفروا

۶ _ يہود ايك عرصے سے پيامبر اسلام (ص) اور نزول قرآن كے انتظار ميں تھے_وكانوا من قبل يستفتحون على الذين كفروا

۷ _ يہوديوں كى ،كفار پر قرآن اور بعثت پيامبر (ص) كے سائے تلے كاميابى كى تمنا اور آرزو بعثت سے قبل كى تھي_

و كانوا من قبل يستفتحون على الذين كفروا''فتح'' كا معنى نصرت و كاميابى ہے _ ''استفتاح'' كا معنى ہے كاميابى كا طلب كرنا _ فعل مضارع (يستفتحون) پر '' كان'' كا آنا زمانہ ماضى ميں استمرار پر دلالت كرتاہے _ جملہ ''و كانوا ...'' كا ماقبل اور ما بعد سے ارتباط اس بات كا تقاضا كرتاہے كہ يہ كاميابى نزول قرآن اور پيامبر اسلام (ص) سے مربوط ہو _ بنابريں ''و كانوا ...'' يعنى زمانہ بعثت سے بہت مدت قبل سے يہودى نزول قرآن اور بعثت پيامبر (ص) كے منتظر تھے تا كہ ان كے سائے تلے كفار پر كاميابى حاصل كريں _

۸ _قبل از اسلام مدينہ كے يہودى كفار سے دست و گريبان تھے اور ان كى جانب سے سختيوں ميں مبتلا تھے_وكانوامن قبل يستفتحون على الذين كفروا

۹_ تورات ميں نزول قرآن اور بعثت پيامبر اسلام (ص) كى بشارت دى گئي تھى _ *مصدق لما معهم و كانوا من قبل يستفتحون على الذين كفروا

''مصدق لما معہم'' يہ عبارت اس بات كا قرينہ ہے كہ يہوديوں كى آگاہى (نزول قرآن اور پيامبر اسلام كى بعثت كے بارے ميں ) كا سرچشمہ تورات تھي_

۱۰_ يہودى قبل از بعثت مدتوں سے پيامبر (ص) كى آمد اور نزول قرآن كے بارے ميں كفار سے ذكر كيا كرتے تھے_

و كانوا من قبل يستفتحون على الذين كفروا

''يستفتحون'' كا مصدر استفتاح ہے اور معنى مطلع كرنا بھى ہوسكتاہے _ مفردات راغب ميں آياہے ''فتح عليہ كذا '' كہا جاتاہے كہ اس سے ايك بات كا اعلان كيا اور اس كو اس امر سے مطلع كيا '' اس صورت ميں '' يفتحون'' كو باب استفعال ميں لے جانا تاكيد كے لئے ہے يعنى طلب كا معنى نہيں ديتا _

۲۹۸

۱۱ _ باوجود اس كے كہ كتاب اور پيامبر موعود كى خصوصيات قرآن كريم اور پيامبر اسلام (ص) سے بالكل مطابقت ركھتى تھيں يہودى كافر ہوگئے_فلما جاء هم ما عرفوا كفروا به

۱۲ _ اللہ تعالى نے پيامبر اسلام (ص) اور قرآن كے كافر يہوديوں كو اپنى رحمت سے دور اور اپنى لعنت كا مستحق قرا رديا ہے _فلعنة الله على الكافرين

۳ ۱ _ عناد ركھنے والے اور حق كو قبول نہ كرنے والے كافر، اللہ تعالى كى لعنت كے مستحق ہيں _فلعنة الله على الكافرين

۱۴ _ وہ لوگ جو عناد اور ضد كى وجہ سے پيامبر اسلام (ص) اور قرآن كا كفر اختيار كرتے ہيں ان پر لعنت اور نفرين كرنا جائز ہے _فلعنة الله على الكافرين

۱۵_ امام صادقعليه‌السلام سے اللہ تعالى كے اس كلام ( و كانوا من قبل يستفتحون على الذين كفروا كے بارے ميں روايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا''كانت اليهود تجد فى كتابها ان مهاجر محمد(ص) ما بين عير و أُحد فخرجوا يطلبون الموضع فاتخذوا بأرض المدينة الاموال فلما كثرت اموالهم بلغ تبع فغزاهم فخلّف حييّن الاوس والخزرج و كانت اليهود تقول لهم اما لو قد بعث محمد ليخرجنكم من ديارنا و اموالنا فلما بعث الله عزوجل محمداً آمنت به الانصار و كفرت به اليهود وهوقول الله عزوجل و كانوا من قبل يستفتحون على الذين كفروا فلما جاء هم ما عرفوا كفروا به فلعنة الله على الكافرين (۱) يہوديوں نے اپنى آسمانى كتابوں ميں پڑھا تھا كہ حضرت محمد(ص) كى ہجرت كا مقام عير اور احد پہاڑ كے مابين ہے لہذا اس مقام كى تلاش ميں اپنى جگہ سے نكلے اسكے بعد مدينہ ميں سكونت اختيار كى اور بہت زيادہ ا موال اكٹھے كيئے _ يہ خبر جب '' تُبَّع'' كو ملى تو اس نے ان سے جنگ كى اس كے نتيجے ميں دو قبيلے رہ گئے ايك اوس اور دوسرا خزرج پس يہودى ان (اوس و خزرج ) سے كہتے تھے : جب محمد (ص) مبعوث ہوں گے تو تم كو ہمارے گھروں او ر اموال سے نكال باہر كريں گے_ پس اللہ تعالى نے جب آنحضرت (ص) كو مبعوث فرمايا تو انصار( اوس و خزرج) آپ (ص) پر ايمان لے آئے اور يہوديوں نے كفر اختيار كيا پس قول خداوندى يہى ہے _ وہ لوگ (يہودي) پيامبر(ص) كى بعثت سے كفار پر كاميابى كے وعدہ كو ديكھ رہے تھے پس جب وہ كتاب جس كى ( پہلے سے ) معرفت ركھتے تھے ان كے پاس آئي تو اسكے كافرہوگئے پس اللہ تعالى كى لعنت ہو كافروں پر _

____________________

۱) كافى ج/۸ ص ۳۰۸ ح ۴۸۱ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۱۰۰ ح ۲۷۹_

۲۹۹

احكام:۱۴

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) تورات ميں ۹

تورات: تورات كى بشارتيں ۹; تورات كى تصديق ۲; تورات كى تعليمات ۹; صدر اسلام ميں تورات ۴; تورات كے وحى ہونے كے دلائل ۲،۳

خدا تعالى : خدا تعالى كى لعنت ۱۲،۱۳

رحمت : رحمت سے محروم افراد ۱۲

روايت:۱۵

قرآن كريم : قرآن كى قدر ومنزلت ۱; قرآن كريم كى عظمت ۱; قرآن كريم تورات ميں ۹; قرآن كريم اور تورات ۲،۳; قرآن كريم اور وحى ۱; قرآن كريم كى خصوصيات ۱

كفار : حق كو قبول نہ كرنے والے كفار پر لعنت ۱۳،۱۴

كفر(انكار): قرآن كے كفر كے نتائج ۱۲،۱۴; پيامبر اسلام (ص) كے كفر كے نتائج ۱۲،۱۴; قرآن كا كفر ۱۱; پيامبر اسلام (ص) كا كفر ۱۱،۱۵

لعنت: جائز لعنت ۱۴; جن لوگوں پر لعنت ہوئي ۱۲،۱۳

مدينہ كے يہود: مدينہ كے يہوديوں كى مشكلات ۸

يہود: يہوديوں كى آرزوئيں ۷; يہوديوں كى آگاہى ۵; يہوديوں كا انتظار۶; يہوديوں كى كاميابى ۷; يہوديوں كا كفر ۱۱،۱۵; كافر يہوديوں پر لعنت ۱۲; يہوديوں كى محروميت ۱۲; قبل از اسلام يہود ۷، ۸; يہود اور پيامبراسلام (ص) كى بعثت ۱۰; يہود اور قرآن ۵،۶،۱۱; يہود اور پيامبر اسلام (ص) ۶،۱۱; يہود اور پيامبر اسلام (ص) كى نبوت ۵; يہود اور نزول قرآن ۱۰

۳۰۰

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785