تفسير راہنما جلد ۱

 تفسير راہنما 0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 785

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 785
مشاہدے: 189082
ڈاؤنلوڈ: 5550


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 785 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 189082 / ڈاؤنلوڈ: 5550
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 1

مؤلف:
اردو

بِئْسَمَا اشْتَرَوْاْ بِهِ أَنفُسَهُمْ أَن يَكْفُرُواْ بِمَا أنَزَلَ اللّهُ بَغْياً أَن يُنَزِّلَ اللّهُ مِن فَضْلِهِ عَلَى مَن يَشَاء مِنْ عِبَادِهِ فَبَآؤُواْ بِغَضَبٍ عَلَى غَضَبٍ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ مُّهِينٌ ( ۹۰ )

ان لوگوں نے اپنے نفس كاكتنا برا سودا كيا ہے كہ بردستى خدا كےنازل كئے كا انكار كر بيٹھے اس ضد ميں كہخدا اپنے فضل و كرم سے اپنے جس بندے پرجو چاہے نازل كرديتاہے _ اب يہ غضببالائے غضب كے حقدار ہيں اور ان كے لئےرسوا كن عذاب بھى ہے(۹۰)

۱ _ يہوديوں نے قرآن كريم اور اپنى آسمانى كتاب (تورات) كا كفر اختيار كيا _ان يكفروا بما انزل الله

'' ما انزل اللہ '' سے مراد قرآن كريم ہے اور بعيد نہيں كہ اس سے تورات بھى مراد ہو _ قابل توجہ امر يہ ہے كہ يہوديوں كے تورات كے كفر يا تحريف سے مراد تورات كا وہ حصہ ہے جس ميں پيامبر اسلام (ص) كى خصوصيات بيان كى گئي ہيں _

۲ _ يہوديوں نے قرآن كريم اور تورات كا كفر اختيار كركے خود كو انتہائي برُى قيمت پر فروخت كيا_

بئسما اشتروا به أنفسهم ان يكفروا بما انزل الله

'' اشترائ'' كا معنى ہے خريدنا اور بعض اوقات بيچنے كا معنى بھى ديتاہے _ آيہ مجيدہ ميں دوسرا معنى مراد ليا گيا ہے ( مجمع البيان سے اقتباس ) ''بئسما'' ميں ما موصولہ بئس كا فاعل اور ''ان يكفروا ...'' مخصوص بہ ذم ہے پس ''بئسما ...'' يعنى يہوديوں كا قرآن كے بارے ميں كفر ايسى برُى قيمت تھى كہ جس پہ انہوں نے خود كو بيجا_

۳ _ انسانوں كى قدر و قيمت كا معيار وہ مكتب و دين ہے جو وہ انتخاب كرتے ہيں _بئسما اشتروا به أنفسهم ان يكفروا بما انزل الله

۴ _ انسان قرآن كے بارے ميں كفر اختيار كرنے اور دين الہى كو كھودينے كے مقابل جو كچھ بھى حاصل كرتاہے ناچيز و بے قيمت ہے _بئسما اشتروا به أنفسهم ان يكفروا بما انزل الله

يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ مخصوص بہ ذم مال و منال، دنياوى مقامات اور اس طرح كى چيزيں ہيں البتہ ان كا ذكر كلام ميں نہيں كيا گيا تا كہ ہر چيز كو شامل

ہو جائے پس ''ان يكفروا ...'' لين دين اور معاملات كے بارے ميں ہے اور '' بئسما اشتروا ...'' كا معنى يہ بنتا ہے '' يہوديوں نے اپنے آپ كو بيچ كر جو دنيا كا مال و منال حاصل كيا وہ انتہائي ناچيز قيمت تھى اور يہ معاملہ قرآن كريم كے بارے ميں كفر اختيار كرنے كى صورت ميں ہوا _

۳۰۱

۵ _ قر آن كريم وہ كتاب ہے جسكو اللہ تعالى نے نازل فرماياہے_ان يكفروا بما انزل الله ...ان ينزل الله

۶ _ قرآن كريم كا الہى ہونا اس بات كى دليل ہے كہ قرآن كے بارے ميں ہر طرح كے كفر ( انكار) سے اجتناب كيا جائے اور قرآن كو كھودينے كے مقابل ہر چيز پست و ناچيز ہے _ان يكفروا بما انزل الله

قرآن كريم كو '' ما'' سے تعبير كرنا اور'' انزل اللہ'' كےساتھ اسكى تعريف و توصيف كرنا اس سے پہلے بيان شدہ حكم كى دليل و علت كو بيان كرنا ہے يعنى چونكہ قرآن كريم اللہ تعالى كى جانب سے نازل شدہ كتاب ہے اس ليئے اسكو كھودينے كے مقابل جو چيز بھى حاصل كى جائے انتہائي ناچيز و ناقابل ہے _

۷ _ جن انسانوں كو نبوت كے لئے انتخاب كيا گيا ان كے لئے پيامبرى ايك فضل و بخشش ہے _ان ينزل الله من فضله على من يشاء من عباده '' فضلہ'' سے مراد وحى اور اس انسان كا پيامبر ہوناہے جس پر وحى نازل ہوتى ہے _

۸ _ پيامبر اسلام (ص) اللہ كے بندوں ميں سے ہيں اور اللہ تعالى كے خاص فضل و كرم سے بہرہ مند ہيں _

ان ينزل الله من فضله على من يشاء من عباده

۹ _ انبياءعليه‌السلام بندگان خدا كے زمرے ميں ہيں _من يشاء من عباده

۱۰_ اللہ تعالى اپنى مشيت كى بناپر انبياءعليه‌السلام كو نبوت كے ليئے انتخاب فرماتاہے _ان ينزل الله من فضله على من يشاء من عباده

۱۱ _ پيامبر اسلام (ص) پر نزول وحى اور رسالت كى وجہ سے يہودى آپ (ص) سے حسد كرتے تھے_

بغياً ان ينزل الله من فضله على من يشاء من عباده

''ان ينزل الله ...'' اس عبارت كى تقدير ميں '' لام'' ہے جو حسد كى علت و بنياد كو بيان كررہاہے اس كا ماحصل يہ ہے ''ان يكفروا من عباده'' يعنى يہودى پيامبر اسلام (ص) سے حسد كى وجہ سے قرآن كريم كے كافر ہوگئے اور ان كے حسد كا سرچشمہ يہ تھا كہ اللہ تعالى نے محمد (ص) ( جو عربى النسل ہيں ) كو نبوت كے لئے انتخاب كرليا ہے اور آپ (ص) پر وحى كو نازل كيا ہے _

۱۲ _ پيامبر اسلا م(ص) سے يہوديوں كے حسد كا منبع ان كا قرآن و تورات كے بارے ميں كفر اختيار كرنا تھا_

ان يكفروا بما انزل الله بغيا ان ينزل الله من فضله على من يشاء من عباده

'' بغي'' كامعنى حسد ہے، نيز ظلم و سركشى ہے مذكورہ

۳۰۲

مفہوم پہلے احتمال كى بناپر ہے_ ''بغياً''،''ان يكفروا'' كے لئے مفعول لہ ہے_

۱۳ _ يہوديوں كو اللہ تعالى پر اعتراض تھا كہ اس نے رسول اسلام (ص) كو نبوت كے لئے انتخاب فرمايا اور آنحضرت (ص) پر وحى نازل فرمائي _بغياً ان ينزل الله من فضله على من يشاء من عباده ''ان ينزل '' ميں قرآن كريم نے يہوديوں كے حسد كى وجہ كو بيان كرتے ہوئے دو چيزوں كو بيان كيا ہے ( ايك رسول اكرم(ص) پيامبر كيلئے كا انتخاب اور دوسرا خدا كى جانب سے ان كو مقام نبوت كا عطا كيا جانا) اس سے يہ نتيجہ نكالا جاسكتاہے كہ يہوديوں كو پيامبر اسلام(ص) سے حسد كے علاوہ اللہ تعالى پر بھى اعتراض تھا كہ اس نے آنحضرت (ص) كو يہ مقام عطا كيا ہے_

۱۴ _ حسد ان صفات رذيلہ ميں سے ہے جو انسان كو گناہان كبيرہ حتى كفر كى طرف كھينچ كے لے جاتى ہيں _

ان يكفروا بما انزل الله بغيا ان ينزل الله من فضله

۱۵ _ يہودى وہ لوگ ہيں جو غيض و غضب اور خشم الہى كے شكار ہوئے _فباء و بغضب على غضب

۱۶ _ يہوديوں نے پيامبر اسلام (ص) كى رسالت كے انكار اور قرآن كريم كے بارے ميں كفر كرنے سے غيض و غضب الہى كو دعوت دى _ان يكفر بما انزل الله بغيا ان ينزل الله فباء و بغضب على غضب

'' باء وا '' كا معنى بازگشت ہے_ '' بغضب'' كى باء مصاحبة يا ملابسة كے لئے ہے _ يعنى يہودى اس لين دين ( خود كو كفر كے مقابل بيچنا) سے ہٹ گئے در آں حاليكہ ان كے ہمراہ غضب الہى تھا_

۱۷_ يہودى تورات كا كفر اختيار كرنے كى وجہ سے خدا تعالى كے غيظ و غضب كا شكار ہوئے_

ان يكفروا بما انزل الله فباء و بغضب على غضبجملہ '' باء وا ...'' كى ماسبق جملوں پر تفريع اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ يہوديوں پر غيظ و غضب الہى كا سبب ايك طرف تو ان كا قرآن و تورات كے بارے ميں كفر اختيار كرنا تھا اور دوسرى طرف حسد اور اللہ تعالى پر اعتراض تھا_ لہذا كہا جاسكتاہے كہ پہلا ''غضب'' ان كے كفر كے باعث تھا اور دوسرا ''غضب'' ان كے حسد اور اعتراض كى وجہ سے تھا_

۱۸_جو لوگ قرآن كريم كى حقانيت پر اطمينان ركھتے ہوئے اس كے بارے ميں كافر ہوجائيں تو اللہ تعالى كے غيظ و غضب كا شكار ہوں گے_ان يكفروا بما انزل الله فباء و بغضب

۱۹_ قرآن كريم كى حقانيت كے منكر اور پيامبر اسلام (ص) كے كافر ذليل و خوار كرنے والے عذاب ميں مبتلا ہوں گے _

و للكافرين عذاب مهين

۳۰۳

۲۰_ يہودى چونكہ پيامبر اسلام (ص) كى رسالت كے منكر ہيں اس ليئے كفار كے زمرے ميں ہيں اور ذليل و خوار كرنے والے عذاب ميں مبتلا ہوں گے _

و للكافرين عذاب مهين

اخلاق: اخلاقى رذائل ۱۴

اقدار:۳،۷ اقدار كے معيارات۳

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى عنايات ۷; غضب الہى ۱۵،۱۶ ، ۱۷ ،۱۸; اللہ تعالى كا خاص فضل و كرم ۸; فضل الہى ۷; مشيت الہى ۱۰

اللہ تعالى كے ہاں مغضوب افراد: ۱۵،۱۶، ۱۷ ، ۱۸ اللہ كے بندے: ۸،۹

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام كى بعثت ۱۰; انبياءعليه‌السلام پر خدا تعالى كا فضل و كرم ۷; انبياءعليه‌السلام كى عبوديت۹; انبياءعليه‌السلام كا انتخاب ۱۰; انبياءعليه‌السلام كى نبوت كا سرچشمہ ۱۰

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كى بعثت ۱۳;پيامبر اسلام (ص) كى تاريخ ۱۱; پيامبر اسلام پر فضل الہى ۸; پيامبر اسلام (ص) سے حسد ۱۱،۱۲; پيامبر اسلام (ص) كو جھٹلانے والوں كى ذلت۱۹; پيامبر اسلام (ص) كى بندگى ۸; پيامبر اسلام(ص) كو جھٹلانے والوں كو عذاب ۱۹; پيامبر اسلام (ص) كو جھٹلانے والوں كا كفر ۲۰; پيامبر اسلام (ص) كے درجات ۸; پيامبر اسلام (ص) كى نبوت ۱۱

حاسد لوگ:۱۱ حسد: حسد كے نتائج ۱۴

دين فروشي: دين فروشى كى قيمت كا ناچيز ہونا ۴،۶

عذاب: اہل عذاب ۱۹،۲۰; ذليل و خوار كرنيوالا عذاب ۱۹، ۲۰;موجبات عذاب ۱۹،۲۰

عقيدہ: عقيدہ كى قدر و قيمت ۳

قدر و قيمت كا تعين : قدر و قيمت كے معيارات۳

قرآن كريم : قرآن كے جھٹلانے والوں كى ذلت ۱۹;قرآن كريم كو جھٹلانے والوں كو عذاب ۱۹; قرآن كريم كا وحى ہونا ۵،۶; قرآن كريم كى خصوصيات ۵

كفار:۲۰ كفار پر غضب ۱۸ كفر:

۳۰۴

تورات كے بارے ميں كفر كے نتائج ۱۳; قرآن كريم كے بارے ميں كفر كے نتائج ۱۶،۱۸; پيامبر اسلام (ص) كے بارے ميں كفر اختيار كرنے كے نتائج ۱۶; قرآن كريم كے بارے ميں كفر سے اجتناب كے دلائل ۶; كفر كى بنياد ۱۴; تورات كے بارے ميں كفر ۱،۲،۱۲; قرآن كريم كا كفر ۱،۲ ، ۴، ۱۲

گناہ : گناہ كى بنياد ۱۴

نبوت: نبوت كى قدر و منزلت۷; نبوت كا عطا كيا جانا ۷

يہود: يہوديوں كے حسد كے نتائج ۱۲; يہوديوں كا اللہ تعالى پر اعتراض ۱۳; يہوديوں كا حسد ۱۱،۱۲; يہوديوں كى خودفروشي۲; يہوديوں كى تذليل ۲۰; يہوديوں كو عذاب ۲۰; يہوديوں كا كفر ۱،۲; يہوديوں كا مغضوب ہونا ۱۵،۱۶، ۱۷; يہوديوں كے كفر كا منبع ۱۲; كافر يہود ۲۰; پيامبر اسلام(ص) كو جھٹلانے والے يہود ۲۰; يہودى اور تورات ۱،۲; يہود اور قرآن كريم ۱،۲; يہود اور پيامبر اسلام (ص) كى نبوت ۱۳

وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ آمِنُواْ بِمَا أَنزَلَ اللّهُ قَالُواْ نُؤْمِنُ بِمَآ أُنزِلَ عَلَيْنَا وَيَكْفُرونَ بِمَا وَرَاءهُ وَهُوَ الْحَقُّ مُصَدِّقاً لِّمَا مَعَهُمْ قُلْ فَلِمَ تَقْتُلُونَ أَنبِيَاء اللّهِ مِن قَبْلُ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ( ۹۱ )

جب ان سے كہاجاتاہے كہ خدا كے نازل كئے ہوئے پر ايمانلے آؤ تو كہتے ہيں كہ ہم صرف اس پر ايمانلے آئيں گے جو ہم پر نازل ہوا ہے اور اسكے علاوہ سب كا انكار كرديتے ہيں اگر چہوہ بھى حق ہے اور ان كے پاس جو كچھ ہے اسكى تصديق كرنے والا بھى ہے _ اب آپ ان سےكہئے كہ اگر تم مومن ہو تو اس سے پہلےانبياء خدا كو قتل كيوں كرتے تھے(۹۱)

۱_ پيامبر اسلام (ص) نے يہوديوں كو اسلام قبول كرنے اور قرآن كريم پر ايمان لانے كى دعوت دى _

و اذا قيل لهم آمنوا بما انزل الله

''قل فلم تقتلون'' كے قرينہ سے '' قيل'' كا فاعل پيامبر اسلام (ص) ہيں يعنىو اذا قلت لهم

۲ _ پيامبر اكرم (ص) كى وسيع دعوت ميں يہود بھى شامل ہيں _

ان كا فريضہ ہے كہ اسلام قبول كريں اور قرآن كريم پر ايمان لائيں _و اذا قيل لهم آمنوا بما انزل الله

۳ _ يہودى قرآن كريم پر ايمان نہيں لائيں گے اور اسلام كو قبول نہ كريں گے *و اذا قيل لهم آمنوا بما انزل الله قالوا نؤمن بما انزل علينا

۳۰۵

فعل '' قيل'' كو مجہول كى صورت ميں لانا اور فاعل كا حذف كرنا اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے كہ قرآن كريم كى دعوت پر منفى رد عمل يا منفى جواب فقط زمانہ بعثت كے يہوديوں سے مخصوص نہيں ہے بلكہ ان كى آنے والے نسليں بھى يہى كچھ كريں گي_

۴ _ قرآن كريم اللہ تعالى كى جانب سے نازل ہونے والى كتاب ہے_آمنوا بما انزل الله ''ما انزل اللہ جو كچھ ہم نے نازل كيا '' ميں '' ما'' سے مراد قرآن كريم ہے _

۵ _ قرآن كريم كا الہى ہونا اس امر كى دليل ہے كہ قرآن كريم پر ايمان لانا ضرورى ہے _آمنوا بما انزل الله

قرآن حكيم كى توصيف اسطرح كرنا كہ اس كو اللہ تعالى نے نازل فرماياہے يہ اس بات كى دليل كى جانب اشارہ ہے كہ قرآن حكيم پر ايمان لانا ضرورى ہے_

۶_ يہوديوں كا خيال تھا كہ وحى اورآسمانى كتابوں پر ايمان فقط اس صورت ميں لانا ضرورى ہے كہ جب بنى اسر ائيل كى نسل ميں سے كسى نبى پر وحى يا آسمانى كتاب نازل ہو _ قالوا نؤمن بما انزل علينا

۷_ يہوديوں كے ايمان نہ لانے كى دليل يا بہانہ فقط يہ تھا كہ قرآن بنى اسرائيل پر نازل نہيں ہوا _

اذا قيل لهم آمنوا بما انزل الله قالوا نؤمن بما انزل علينا

۸ _زمانہ بعثت كے يہوديوں كو قرآن حكيم كے آسمانى ہونے كا اطمينان اور اسكے الہى ہونے كا اعتراف تھا_

اذا قيل لهم آمنوا بما انزل الله قالوا نؤمن بما انزل علينا

اگر يہودى قرآن كريم كے آسمانى ہونے كا يقين نہ ركھتے ہوتے تو نبى اكرم (ص) كى اس دعوت (آمنوا بما انزل اللہ _ اللہ تعالى نے جسكو نازل كيا ہے اس پر ايمان لے آؤ) كا جواب يوں ديتے كہ '' قرآن خداوند كى جانب سے نہيں ہے '' اسطرح كا جواب نہ دينا گويا اشارہ ہے كہ ان كو قرآن كريم كے آسمانى ہونے كا اطمينان تھا اور ان كى طرف سے ضمناً اسكے الہى ہونے كا اعتراف تھا_

۹ _ باوجود اسكے كہ يہوديوں كو قرآن حكيم كے الہى ہونے كا اطمينان تھا وہ قرآن پر ايمان نہ لائے _

اذا قيل لهم آمنوا بما انزل الله قالوا نؤمن بما انزل علينا

۱۰_ انبياءعليه‌السلام پر ايمان لانے كا معيار يہوديوں كے نزديك يہ تھا كہ ان كى بعثت بنى اسرائيل ميں سے ہو _قالوا نؤمن بما انزل علينا و يكفرون بما وراء ه

۳۰۶

اگر چہ آيہ مجيدہ ميں قرآن كريم اور ديگر آسمانى كتابيں مورد بحث ہيں ليكن چونكہ آسمانى كتاب كے نزول كا لازمہ آنحضرت (ص) كى بعثت بھى ہے لہذا قرآن كريم كى قبوليت كى دعوت دينا آنحضرت (ص) پر ايمان كى دعوت كو بھى شامل ہے _ پس يہوديوں كى يہ بات كہ ہم فقط اپنى كتاب پر ايمان لائيں گے اسكا لازمى معنى يہ ہے كہ ہم فقط اپنے انبياءعليه‌السلام پر ايمان لائيں گے _

۱۱_ جو نبى بھى بنى اسرائيل كى نسل سے نہ ہو يہودى اس كے كافر ہوجاتے ہيں _و يكفرون بما وراء ه

۱۲ _ہر وہ آسمانى كتاب جس كا لانے والا بنى اسرائيل سے نہ ہو تويہودى اس كتاب كے كافرہوجاتے ہيں _و يكفرون بما وراء ه

۱۳ _ يہودى نسل پرست لوگ ہيں _قالوا نؤمن بما انزل علينا و يكفرون بما وراء ه و هو الحق

۱۴ _ قومى تعصب اور نسل پرستى يہوديوں كے قرآن كے بارے ميں كفر اختيار كرنے كے عوامل ميں سے تھے_

قالوا نؤمن بما انزل علينا و يكفرون بما وراء ه

۱۵ _ قرآن كريم ايك ايسى كتاب ہے جو سرتاسر حق اور ہر طرح كے باطل و انحراف سے پاك و منزہ ہے _

و هو الحق

''الحق'' ميں ''ال'' ''زيد الرجل '' كى طرح ہے جو افراد كى صفات كے استغراق كے لئے ہے يعنى يہ كہ قرآن كريم حق ہونے ميں كامل و مكمل ہے اور اس ميں كسى طرح كى كمى يا نقص نہيں ہے _

۱۶ _ قرآن كريم تورات كے نفس مضمون كى تاييد اور اس كے آسمانى ہونے كى تصديق كرنے والاہے _و هو الحق مصدقا لما معهم

۱۷_ قرآن كا تورات كى صداقت و سچائي كى گواہى دينا قرآن حكيم كى حقانيت كى دليل ہے_و هو الحق مصدقا لما معهم

قرآن كريم كى حقانيت كے دعوى (و ہو الحق) كے بعد قرآن كى اس طرح تعريف كرنا كہ وہ تورات كى تصديق كرنے والا ہے يہ يہوديوں كے لئے استدلال ہے كہ قرآن پر ان كے لئے ايمان لانا ضرورى ہے _

۱۸ _ تورات كى صداقت و سچائي كى دليل اور گواہ قرآن كريم ہے _ *و هو الحق مصدقاً لما معهم

قرآن كريم كا اہل كتاب كى آسمانى كتابوں كى تصديق كرنے كا معنى ممكن ہے يہ ہو كہ نزول قرآن اس بات كا موجب بنا كہ ان كتابوں ميں قرآن كريم كے نازل ہونے كے بارے ميں جو خبريں يا پيشين گوئياں تھيں وہ پورى ہو گئيں _ بنابريں قرآن حكيم كا نزول ان كتابوں كى

۳۰۷

صداقت و سچائي كا باعث بنا _

۱۹ _ يہوديوں نے بنى اسرائيل كى نسل سے بہت سارے انبياءعليه‌السلام كو قتل كيا _فلم تقتلون انبياء الله من قبل

جملہ '' فلم تقتلون پس تم كيوں انبيائے الہىعليه‌السلام كو قتل كرتے تھے'' يہوديوں كے اس دعوى (بنى اسرائيل كے ا نبياءعليه‌السلام پر ان كا ايمان) كا جواب ہے '' انبيائے خدا'' سے مراد بنى اسرائيل كے انبياءعليه‌السلام ہيں _

۲۰_ يہودى اپنے اظہارات كے برخلاف حتى بنى اسرائيل كے انبياءعليه‌السلام پر بھى ايمان نہ ركھتے تھے_

نؤمن بما انزل علينا قل فلم تقتلون انبياء الله من قبل ان كنتم مؤمنين

۲۱ _ بنى اسرائيل كى نسل سے انبياءعليه‌السلام كا يہوديوں كے ہاتھوں قتل اس بات كى دليل ہے كہ وہ لوگ حتى بنى اسرائيل كے انبياءعليه‌السلام پر بھى ايمان نہ ركھتے تھے_نؤمن بما انزل علينا قل فلم تقتلون انبياء الله من قبل

۲۲ _ بنى اسرائيل ميں بہت سارے انبياءعليه‌السلام تھے_ فلم تقتلون انبياء الله من قبل

۲۳ _ انبياءعليه‌السلام كا قتل اور آسمانى كتابوں پر ايمان يہ آپس ميں ميل نہيں كھاتے_قالوا نؤمن بما انزل علينا قل فلم تقتلون انبياء الله

۲۴ _ انسان كا عمل اور كردار اسكے اعتقاد اور افكار كى دليل ہے _قالوا نؤمن بما انزل علينا قل فلم تقتلون انبياء الله من قبل

۲۵ _ زمانہ بعثت كے يہودى انبياءعليه‌السلام كے ساتھ معاملات ميں اپنے اسلاف جيسى روح و نفسيات كے مالك تھے_

فلم تقتلون انبياء الله من قبلزمانہ بعثت كے يہوديوں كو فعل مضارع ''تقتلون'' كے ساتھ قتل كى نسبت دينا اس مفہوم كى حكايت كرتاہے_جبكہ انہوں نے كسى نبى كو قتل نہ كيا تھا_

۲۶ _ حضرت موسىعليه‌السلام كے ما بعد كے انبياءعليه‌السلام پر ايمان اور ان كى اتباع كرنا ضرورى ہے يہ تورات كى تعليمات ميں سے تھا_فلم تقتلون انبياء الله من قبل ان كنتم مؤمنين ''نؤمن بما انزل علينا'' كے قرينہ سے ''مؤمنين'' كا متعلق ممكن ہے تورات پر ايمان ہو_ جملہ ''فلم تقتلون '' ، '' ان كنتم'' كا جواب شرط ہے يعنى يہ كہ اگر تم تورات پر ايمان كے دعويدار ہو تو پھر انبياءعليه‌السلام كو كيوں قتل كرتے ہو؟ يہ معنى اس بات كا مقتضى ہے كہ تورات ميں حضرت موسىعليه‌السلام كے مابعد انبياءعليه‌السلام كے آنے كى بشارت دى گئي تھى اسيطرح ان كى اتباع كے واجب ہونے كى بھى خبر تھي_

۲۷_ ابوعمرو زبيرى نے اللہ تعالى كے اس كلام ''

۳۰۸

فلم تقتلون انبياء الله من قبل ان كنتم مؤمنين'' كے بارے ميں امام صادقعليه‌السلام سے روايت كى ہے''انما نزل هذا فى قوم اليهود و كانوا على عهد محمد (ص) لم يقتلوا الانبياء بايدهم و لا كانوا فى زمانهم و انما قتل اوايلهم فجلعهم الله منهم و اضاف اليهم فعل اوايلهم بما تبعوهم و تولّوهم (۱) يہ آيت يہوديوں كے بارے ميں نازل ہوئي ہے جبكہ زمانہ پيامبر اسلام (ص) كے يہوديوں نے كسى نبى كو قتل نہيں كيا تھا اور نہ ہى پہلے نبيوں كے زمانے ميں يہ لوگ تھے يقيناً ان كے اسلاف نے انبياءعليه‌السلام كو قتل كيا پس اللہ تعالى نے ان كو بھى انہى ميں سے شمار كيا ہے اور ان كے اسلاف كے فعل كى نسبت ان يہوديوں كى طرف اس لئے دى ہے كہ يہ انہى كى پيروى كرتے ہيں اور ان كى محبت ان كے دلوں ميں ہے _

اسلام: اسلام كى دعوت ۱

اطاعت: انبياءعليه‌السلام كى اطاعت ۲۶

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام كى تاريخ ۲۲; انبياءعليه‌السلام كا قتل ۱۹،۲۳

ايمان: اسلام پر ايمان كى اہميت ;۲ قرآن پر ايمان كى اہميت ۲ ;انبياءعليه‌السلام پر ايمان ۱۰،۲۶; آسمانى كتابوں پر ايمان ۲۳; قرآن كريم پر ايمان كے دلائل ۵; ايمان كے متعلقات ۱۰،۲۳ ، ۲۶

بنى اسرائيل: انبيائےعليه‌السلام بنى اسرائيل ۱۹،۲۲; انبيائےعليه‌السلام بنى اسرائيل كا قتل ۲۱

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كى دعوت ۱ پيامبر اسلام (ص) كى رسالت كا دائرہ ۲

تورات: تورات كى تصديق ۱۶،۱۷،۱۸; تورات كى تعليمات ۲۶; تورات آسمانى كتابوں ميں سے ہے۱۶; تورات كى حقانيت كے دلائل ۱۷،۱۸

روايت: ۲۷

عقيدہ: عقيدہ كے مظاہر ۲۴

قرآن كريم : قرآن كريم كى پيشين گوئي ۳; قرآن كريم كا منزہ ہونا ۱۵; قرآن كى حقانيت ۱۵; قرآن كى طرف دعوت ۱; قرآن حكيم كى حقانيت كے دلائل ۱۷; قرآن اور تورات ۱۶،۱۸; قرآن كريم كى گواہى ۱۷،۱۸;قرآن حكيم كا وحى ہونا ۴،۵،۸،۹; قرآن كريم كى خصوصيات ۴

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ص ۵۱ ح ۷۲ ، نورالثقلين ج/۱ ص ۱۰۲ ح ۲۸۴ _

۳۰۹

كردار و روش: كردار كى بنياديں ۲۴

كفر: قرآن كا كفر ۷،۹

نسل پرست افراد: ۱۳

نسل پرستى : نسل پرستى كے نتائج ۱۴

يہود: يہوديوں كى نسل پرستى كے نتائج ۱۴; يہوديوں كے بہانے ۷; يہوديوں كى شرعى تكليف ۲; يہوديوں كے جرائم ۱۹،۲۱; يہوديوں كو دعوت ۱; يہوديوں كے كفر كے دلائل ۲۱; يہوديوں كے قرآن كے بارے ميں كفر كے دلائل ۷; يہوديوں كى صفات ۱۳; يہوديوں كا عقيدہ ۶،۷،۱۰، ۱۱،۱۲، ۲۱; قرآن كے بارے ميں يہوديوں كا عقيدہ ۸، ۹; يہوديوں كے كفر كے عوامل ۱۴; يہوديوں كے قتل ۱۹،۲۱; يہوديوں كا كفر ۹، ۱۱ ، ۱۲، ۱۴، ۲۰، ۲۱; يہوديوں كے ايمان كے معيارات ۶، ۱۰،۱۲; يہوديوں كى نسل پرستى ۶، ۷،۱۰،۱۱، ۱۲، ۱۳; يہوديوں كے اسلاف ۲۷; صدر اسلام كے يہود ۸،۲۵،۲۷; يہود اور اسلام ۳; يہود اور انبياء ۴، ۲۵; يہود اور انبيائے بنى اسرائيل ۲۱; يہود اور بنى اسرائيل كے علاوہ انبياءعليه‌السلام ۱۱; يہود اور انبياءعليه‌السلام كا قتل ۱۹، ۲۱،۲۷; يہود اور قرآن ۳; يہود اور آسمانى كتابيں ۱۲

وَلَقَدْ جَاءكُم مُّوسَى بِالْبَيِّنَاتِ ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِن بَعْدِهِ وَأَنتُمْ ظَالِمُونَ ( ۹۲ )

يقيناً موسى تمھارے پاس واضح نشانياں لےكر آئے ليكن تم نے ان كے بعد گوسالہ كواختيار كرليا اور تم واقعى ظالم ہو (۹۲)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام بنى اسرائيل كى نسل سے ايك نبى تھے اور بنى اسرائيل كے لئے مبعوث ہوئے _

قالوا نؤمن بما انزل علينا و لقد جاء كم موسى بالبينات

۲ _ حضرت موسىعليه‌السلام كے پاس اپنى نبوت كے اثبات كے لئے بہت سارے دلائل اور معجزات تھے_و لقد جاء كم موسى بالبينات '' بينات'' كو جمع لانا اور ''ال'' استغراق كا استعمال ''بينات'' كى كثرت پر دلالت كرتاہے _ ''بينہ'' كا معنى ہے روشن اور واضح دليل _ اس كے مصاديق ميں سے ايك معجزہ ہے _

۳_ انبياءعليه‌السلام بنى اسرائيل ميں حضرت موسىعليه‌السلام كى شخصيت نہايت اہم تھي_و لقد جاء كم موسى بالبينات

انبياءعليه‌السلام بنى اسرائيل ميں حضرت موسىعليه‌السلام كے نام كا ذكر يہوديوں كے انبيائےعليه‌السلام بنى اسرائيل كے ساتھ كفر آميز رويّوں كى ايك مثال كے طور پر بيان كيا گيا ہے _ يہ چيز مذكورہ بالا مفہوم كى طرف اشارہ ہے _

۳۱۰

۴ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے آپعليه‌السلام كى عدم موجودگى ميں بچھڑے كى پوجا اختيار كرلي_ثم اتخذتم العجل من بعده

۵ _ الہى رہبروں اور ابنياءعليه‌السلام كے امتوں سے چلے جانے كے باعث ان امتوں ميں انحراف كا خطرہ ہوتا ہے_

ثم اتخذتم العجل من بعده

۶_ تاريخى اور معاشرتى واقعات ميں شخصيات كى اہميت_لقد جاء كم موسى ثم اتخذتم العجل من بعده

۷ _ حضرت موسىعليه‌السلام كے دلائل اور معجزات كا مشاہدہ كرنے كے باوجود يہوديوں نے حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت كى مخالفت كى _لقد جاء كم موسى بالبينات ثم اتخذتم العجل من بعده

۸_ بچھڑے كى پوجا كے لئے حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كے پاس كوئي عذر يا بہانہ نہ تھا_ثم اتخذتم العجل من بعده و انتم ظالمون

جملہ حاليہ '' و انتم ظالمون'' اس معنى ميں ظہور ركھتا ہے كہ ظالم ہونا ايك ايسى حالت ہے جو بچھڑے كى پوجا كے ہمراہ ہے _ يعنى يہ كہ بنى اسرائيل كا بچھڑے كى پوجا كرنا ظلم كى بناپر تھا، پس جہالت كى طرح كى كوئي تاويل يا توجيہ جو بہانہ يا عذر بن سكے باقى نہيں رہ جاتي_

۹_ يہودى ظالم اور ستمگر لوگ ہيں _و انتم ظالمون

جملہ ''وانتم ظالمون _ تم ظالم تھے'' ہوسكتاہے جملہ معترضہ ہو _ پس يہ جملہ بيان كررہاہے كہ يہوديوں نے نہ فقط بچھڑے كى پوجا كے حوالے سے ظلم كيا بلكہ ظلم كرنا ان كى عادت تھي_

۱۰_ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كا مرتد ہونا اور بچھڑے كى پوجا اختيار كرنا ان كے ظلموں ميں سے تھے_

ثم اتخذتم العجل من بعده و انتم ظالمون

۱۱ _ غير خدا كى پرستش ظلم ہے _ثم اتخذتم العجل و انتم ظالمون

۱۲ _ يہوديوں كا بچھڑے كى پوجا اختيار كرنا ان كے ابنياءعليه‌السلام حتى بنى اسرائيل كے انبياءعليه‌السلام پر اور اپنى آسمانى كتابوں پر ايمان نہ لانے كى دليل ہے _قالوا نؤمن بما انزل علينا قل و لقد جاء كم موسى بالبينات ثم اتخذتم العجل

جملہ'' لقد جاء كم ...''،''ثم تقتلون ...'' پر عطف ہے جو ماقبل آيہ مجيدہ ميں ہے _ پس اس آيت كا مضمون بھى يہوديوں كے اس دعوى

۳۱۱

(كہ وہ فقط بنى اسرائيل كے انبياءعليه‌السلام اور انہى كى آسمانى كتابوں پر ايمان لاتے ہيں _ نؤمن بما انزل علينا) كا جواب ہے _

ارتداد: ارتداد كا ظلم۱۰

امتيں : امتوں كے انحراف كى بنيادفراہم ہونا ۵

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام كى عدم موجودگى كے نتائج ۵

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كا ارتداد ۱۰; انبيائےعليه‌السلام بنى اسرائيل ۱، ۳; حضرت موسىعليه‌السلام كى عدم موجود گى ميں بنى اسرائيل ۴; بنى اسرائيل كى تاريخ ۴; بنى اسرائيل كا ظلم ۱۰; بنى اسرائيل كى گوسالہ پرستى ۴،۸،۱۰

تاريخ: تاريخ كا محرك ۶; تاريخ كے تغيرات كا سرچشمہ ۶; تاريخ ميں شخصيات كى اہميت ۶

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام كى نبوت كے دلائل ۲; حضرت موسىعليه‌السلام كا واقعہ ۱،۳،۴،۷; حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت كا دائرہ ۱; حضرت موسىعليه‌السلام كا معجزہ ۲; حضرت موسىعليه‌السلام كي نسل ۱; حضرت موسىعليه‌السلام كى خصوصيات ۳

خود: خود پر ظلم ۱۰

دينى رہبر: دينى رہبروں كى عدم موجودگى كے نتائج ۵

شرك : شرك عبادى كا ظلم ۱۱

ظالمين : ۹ ظلم: ظلم كے موارد۱۰،۱۱

گوسالہ پرستى : گوسالہ پرستى كا بے منطق ہونا ۸

معاشرتى تبديلياں : معاشرتى تبديليوں كے اسباب ۶

يہود: يہوديوں كے كفر كے دلائل ۱۲; يہوديوں كى صفات ۹; يہوديوں كا ظلم ۹; يہوديوں كا عقيدہ ۱۲; يہوديوں كا كفر ۱۲; يہوديوں كى گوسالہ پرستى ۱۲; يہوديوں كى حضرت موسىعليه‌السلام سے مخالفت ۷

۳۱۲

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّورَ خُذُواْ مَا آتَيْنَاكُم بِقُوَّةٍ وَاسْمَعُواْ قَالُواْ سَمِعْنَا وَعَصَيْنَا وَأُشْرِبُواْ فِي قُلُوبِهِمُ الْعِجْلَ بِكُفْرِهِمْ قُلْ بِئْسَمَا يَأْمُرُكُمْ بِهِ إِيمَانُكُمْ إِن كُنتُمْ مُّؤْمِنِينَ ( ۹۳ )

اور اس وقت كو ياد كرو جب ہم نے تم سےتوريت پر عمل كرنے كا عہد ليا اور تمھارےسرون پر كوہ طور كو معلق كرديا كہ توريتكو مضبوطى سے پكڑ لو تو انھوں نے ڈر كےمارے فوراً اقرار كرليا كہ ہم نے سن توليا ليكن پھر نافرمانى بھى كريں گے كہ انكے دلوں ميں گوسالہ كى محبت گھول كرپلادى گئي ہے _ پيغمبر ان سے كہہ دو كہاگرتم ايماندار ہو توتمھارا ايمان بہتبرے احكام ديتاہے(۹۳)

۱ _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل سے عہد ليا كہ تورات كو قبول كريں اور اس كے احكامات پر عمل كريں _

و إذ أخذنا ميثاقكم خذوا ما آتيناكم بقوة

ميثاق كا معنى ہے تاكيد شدہ عہد و پيمان جبكہ جملہ ''خذوا ...'' ميثاق كے مورد كو بيان كررہاہے _ آسمانى كتابوں كو لے لينے (خذوا ...) كا معنى يہ ہے كہ ان كو قبول كيا جائے اور ان كے احكامات پر عمل كيا جائے _

۲ _ اللہ تعالى نے كوہ طور كو بنى اسرائيل كے سروں پر قرار ديا _و رفعنا فوقكم الطور

''الطور'' ايك پہاڑ كا نام ہے (مفردات راغب) جناب ابن عباس سے نقل ہوا ہے كہ الطور وہ پہاڑ ہے جس پر حضرت موسىعليه‌السلام مناجات كيا كرتے تھے( مجمع البيان ) قابل توجہ يہ كہ مطلق طورپر پہاڑ كو بھي'' طور'' كہتے ہيں _

۳ _ بنى اسرائيل كے سروں پر كوہ طور كو قرار دينے كا ہدف يہ تھا كہ ميثاق الہى كو قبول كريں _و إذ أخذنا ميثاقكم و رفعنا فوقكم الطور

''أخذنا ميثاقكم'' اور''خذوا ما آتيناكم'' كے درميان جملہ ''رفعنا '' كا واقع ہونا اور كوہ طور كے سروں پر قرار ديئے جانے كے ہدف كو بيان نہ كرنا گويا يہ اشارہ ہے كہ كوہ طور كو سروں پر قرار دينے كا ہدف و مقصد فرمان الہى (خذوا ...)كى اطاعت اور ميثاق الہى كى قبوليت تھا_ (الميزان سے اقتباس)

۴ _ تورات اللہ تعالى كى جانب سے بنى اسرائيل كو عطا شدہ كتاب ہے _خذوا ما آتيناكم ' ' ما آتيناكم _ جو كچھ ہم نے تم كو ديا '' سے مراد تورات ہے _

۵ _ بنى اسرائيل نے تورات كو قبول كرنے اور اس كے احكام پر عمل كرنے كے سلسلے ميں ضد، ہٹ دھرمى اور شدت كا مظاہرہ كيا _و رفعنا فوقكم الطور خذوا ما آتيناكم

۳۱۳

يہ مفہوم اس طرح سے نكلتاہے كہ اللہ تعالى نے حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو ڈر انے دھمكانے (كوہ طور كو ان كے سروں پر قرار دينے) سے چاہا كہ تورات كو قبول كريں اور اس كے فرامين پر عمل كرنے كے لئے عہد و پيمان الہى پر عمل كريں _

۶ _ اللہ تعالى كا بنى اسرائيل كو حكم تھا كہ تورات كو پورى سنجيدگى سے قبول كريں اور اپنے اعمال و افكار كو اس كے مطابق ڈھاليں _خذوا ما آتيناكم بقوة

۷ _ اللہ تعالى كے معاہدوں يا ميثاق كى پابندى كرنا انسانوں كے ضرورى فرائض ميں سے ہے_

و إذ أخذناميثاقكم و رفعنا فوقكم الطور خذوا ما آتيناكم

۸ _ آسمانى كتابوں كى تعليمات كو قبول كرنا اور ان كے پروگراموں پر عمل كرنا اللہ تعالى كے بندوں كے ساتھ عہد و پيمان ميں سے ہے _و إذ أخذنا ميثاقكم خذوا ما آتيناكم بقوة

۹ _ دين دارى اور آسمانى كتابوں كو اہميت دينے كے لئے استحكام ، پائيدارى اور سنجيدگى كى ضرورت ہے_

خذوا ما آتيناكم بقوة

۱۰_ بنى اسرائيل كے سروں پر كوہ طور كا قرار پانا ايك معجزہ اور ياد ركھنے كے قابل واقعہ ہے _و إذ أخذنا ميثاقكم و رفعنا فوقكم الطور

''اذ'' فعل مقدر '' اذكروا'' كا مفعول ہے _ يہى مطلب مذكورہ مفہوم كا باعث ہے _

۱۱ _ فرامين الہى اور حضرت موسىعليه‌السلام كے احكام كو سمجھنا اور ان پر عمل كرنا اللہ تعالى كے بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان ميں سے تھا_و إذ أخذنا ميثاقكم و اسمعوا

يہ جملہ '' سمعناوعصينا _ ہم نے سنا اور نافرمانى كي'' چونكہ اس جملہ '' اسمعوا _ سنوا'' كے مقابل ميں ہے اس سے معلوم ہوتاہے كہ (اسمعوا) سے مراد سمجھنا اور اطاعت كرنا ہے _ قرينہ مقاميہ كى بنا پر '' اسمعوا'' كا متعلق اللہ تعالى كے فرامين اور حضرت موسىعليه‌السلام كے احكامات ہيں _

۱۲ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے تورات كو قبول كرنے اور حضرت موسىعليه‌السلام اور اللہ تعالى كے فرامين كو سماعت كرنے كا اظہار كرنے كے باوجود نافرمانى كى _ قالوا سمعنا و عصينا

۱۳ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے تورات اور حضرت موسىعليه‌السلام كے فرامين سے بہت واضح ، روشن اور آشكارا طور پر نافرمانى كى _قالوا سمعنا و عصينا يہ بعيد معلوم ہوتاہے ( خصوصاً جبكہ ان كے سروں پر كوہ طور كو قرار ديا گيا ہے )

۳۱۴

كہ انہوں نے اللہ تعالى اور حضرت موسىعليه‌السلام كے فرامين كے مقابل يہ اظہار كيا ہو '' ہم نافرمانى كريں گے'' پس '' قالوا سمعنا و عصينا'' يعنى انہوں نے اطاعت كا اظہار كيا ليكن عملاً نافرمانى كى البتہ ان كى يہ نافرمانى اس قدر ظاہر اور بغير كسى حجاب كے تھى كہ گويا انہوں نے زبان سے يہ اظہار كيا كہ ہم نافرمانى كر يں گے _

۱۴_ حضرت موسىعليه‌السلام كے زمانے كے يہوديوں كے قلوب بچھڑے كى پوجا سے معمور تھے_واشربوا فى قلوبهم العجل ''اشربوا'' كا مصدر ''اشراب'' ہے جسكا معنى ہے ملانا يا آميزش كرنا _ ''فى قلوبہم'' كے قرينہ سے''عجل'' سے مراد بچھڑے كا عشق و محبت ہے نہ كہ خود بچھڑا_ گويا يہ مطلب يوں ہے كہ بچھڑے كى محبت ان كے دلوں ميں اس قدر جڑ پكڑ چكى تھى كہ جيسے خود بچھڑا ان كے دل ميں ہو _

۱۵ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم ميں موجود كفر كى جڑيں ان كے بچھڑے كى پوجا سے عشق كا باعث تھيں _

اشربوا فى قلوبهم العجل بكفرهم

۱۶ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كے تورات اور حضرت موسىعليه‌السلام كے فرامين و احكام سے انحراف كى بنياد ان كا گوسالہ پرستى سے عشق تھا_و عصينا و اشربوا فى قلوبهم العجل

جملہ ''واشربوا ...'' حال معللة ہے يعنى يہ كہ يہوديوں كى نافرمانى كى دليل ان كا گوسالہ پرستى سے عشق تھا_

۱۷ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كا گوسالہ پرستى سے عشق ، فرامين الہى كے خلاف ان كے موقف كو متعين كرنے والا تھا_و عصينا واشربوا فى قلوبهم العجل

۱۸_ پورى تاريخ ميں يہوديوں كے بے جا اعمال ( انبياءعليه‌السلام كا قتل، گوسالہ پرستى و غيرہ ) ان كے ايمان نہ ركھنے كى دليل ہيں _ حتى بنى اسرائيل كے انبياءعليه‌السلام اور اپنى آسمانى كتابوں پر ايمان نہ ركھنا_

قالوا نؤمن بما انزل علينا قل بئسما يأمركم به ايمانكم ان كنتم مؤمنين

يہ جملہ ''قل بئسما اگر تم ايمان ركھتے ہو (تو) تمہارے ايمان نے تمہيں بے جا امور پر آمادہ كر ركھاہے'' چونكہ اس جملہ ''نؤمن بما انزل علينا '' كے جواب كے طور پر آياہے تو پس اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ تم يہودى آسمانى كتابوں پر ايمان نہيں لائے جو ايسے ناپسنديدہ اعمال كے مرتكب ہورہے ہو _

۱۹ _ آسمانى كتابيں اور اديان الہى ہرگز انسانوں كو ناروا

۳۱۵

كاموں كى طرف دعوت نہيں ديتے _بئسما يامركم به ايمانكم ان كنتم مومنين

۲۰ _ آسمانى كتابوں اور انبيائےعليه‌السلام الہى پر ايمان كا دعوى ، بے جا اور ناروا اعمال كى طرف تمايل سے بالكل ميل نہيں كھاتا _بئسما يامركم به ايمانكم ان كنتم مومنين

۲۱ _ انسانوں كے اعمال و كردار ان كے افكار و عقائد كو بيان كرتے ہيں _بئسما يامركم به ايمانكم ان كنتم مومنين

۲۲ _ اللہ تعالى كے اس كلام '' واشربوا فى قلوبہم العجل بكفرہم'' كے بارے ميں امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے آپعليه‌السلام نے فرمايا ''فعمد موسى عليه‌السلام فبرد العجل من انفه الى طرف ذنبه ثم احرقه بالنار فذرّه فى اليمّ قال فكانت احدهم ليقع فى الماء و ما به اليه من حاجة فيتعرض بذلك للرماد فيشر به و هو قول الله و اشربوا فى قلوبهم العجل بكفرهم (۱)

حضرت موسىعليه‌السلام نے (سامرى كے ) گوسالے ( كو نابود كرنے كا ) ارادہ كيا پس حضرت موسىعليه‌السلام نے اس كو ناك سے دم تك آہنى آلے سے كاٹ كے ركھ ديا اس كے بعد اس كو جلاكرخاكستر كرديا اور اس كى راكھ كو دريا ميں ڈال ديا_ اس دور ان بعض گوسالہ پرست پانى ميں كو د پڑے جبكہ انہيں پانى كى طلب نہ تھى بلكہ گوسالے كى راكھ كے پيچھے تھے_ پس انہوں نے ( پانى سے مخلوط) راكھ كو پيا اور يہى ہے اللہ تعالى كا فرمان''واشربوا فى قلوبهم العجل بكفرهم''

اديان: اديان كى تعليمات ۱۹

اطاعت: اطاعت الہى ۱۱

اللہ تعالى : اوامر الہى ۶; اللہ تعالى كى عنايات ۴; عہد الہى ۱،۳، ۸،۱۱; اوامر الہى كا ادراك ۱۱; عہد الہى سے وفا ۷

انسان: انسان كى شرعى تكليف ۷; اللہ تعالى كا انسانوں سے عہد ۸

ايمان: ايمان كے نتائج ۲۰; انبياءعليه‌السلام پر ايمان۲۰; آسمانى كتابوں پر ايمان ۲۰; ايمان اور ناپسنديدہ عمل ۲۰; ايمان كے متعلقات ۲۰

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كے كفر كے نتائج ۱۵; بنى اسرائيل كى گوسالہ پرستى كے نتائج ۱۶،۱۷; بنى اسرائيل كو تورات كا عطا كيا جانا ۴; حضرت موسىعليه‌السلام كے زمانے كے بنى اسرائيل ۱۴; بنى اسرائيل اور اوامر الہى

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۵۱ ح ۷۳ ، نور الثقلين ج/ ص ۱۰۲ ح ۲۸۵_

۳۱۶

۱۲،۱۷; بنى اسرائيل اور تورات ۱،۵،۶،۱۲،۱۳; بنى اسرائيل اور حضرت موسىعليه‌السلام ۱۲،۱۳; بنى اسرائيل كى تاريخ ۲،۱۰، ۱۳،۱۴،۱۵; بنى اسرائيل كى شرعى تكليف ۶; بنى اسرائيل كى نافرمانى ۱۲،۱۳; بنى اسرائيل كى نافرمانى كے اسباب ۱۶; اللہ تعالى كا بنى اسرائيل سے عہد و پيمان ۱،۳،۱۱; بنى اسرائيل كى عہد شكنى ۱۲; بنى اسرائيل كے رجحانات ۱۶،۱۷; بنى اسرائيل كى گوسالہ پرستى ۱۴،۲۲; بنى اسرائيل كى ضد ۵; بنى اسرائيل كى گوسالہ پرستى كا منبع ۱۵

تورات: تورات آسمانى كتابوں ميں سے ہے ۴; تورات پر عمل كرنا ۱،۵،۶; تورات كو قبول كرنا ۱،۶; تورات كى اہميت و كردار۶

جہان بينى ( نظريہ كائنات): جہان بينى اور آئيڈيالوجى ۱۶،۱۷،۲۱

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام كے فرامين كى نافرمانى ۱۲،۱۳،۱۶ حضرت موسىعليه‌السلام كے فرامين پر عمل ۱۱

دين داري: دين دارى ميں ثابت قدمى ۹

روايت: ۲۲

ذكر: تاريخ كا ذكر ۱۰; معجزہ كوہ طور كا ذكر ۱۰

سامرى كا گوسالہ : سامرى كے گوسالے كو جلانا ۲۲

عقيدہ: عقيدہ كے مظاہر ۲۱; عقيدہ كى تصحيح كے معيارات ۶

عمل: اوامر الہى پر عمل ۱۱

كتب سماوي: كتب سماوى كى اہميت ۹; كتب سماوى كى تعليمات ۱۹; كتب سماوى پر عمل ۸; كتب سماوى كو قبول كرنا۸

كردار: كردار كى بنياديں ۱۶،۱۷،۲۱; كردار كے صحيح ہونے كے معيارات ۶

كفر: انبياء كے بارے ميں كفر ۱۸; كتب سماوى كے بارے ميں كفر ۱۸

كوہ طور : كوہ طور كا سروں پر آنا ۲; كوہ طور كے سروں پر آنے كا فلسفہ ۳; كوہ طور اور بنى اسرائيل ۲،۱۰

نافرمان افراد : ۱۲ نافرماني: اوامر الہى كى نافرمانى ۱۲; تورات كى نافرمانى ۱۶

يہود: يہوديوں كا ناپسنديدہ عمل ۱۸; يہوديوں كا كفر ۱۸; يہوديوں كى گوسالہ پرستى ۱۸; يہود اور انبيائے بنى اسرائيل ۱۸; يہود اور انبياءعليه‌السلام كا قتل ۱۸; يہود اور آسمانى كتابيں ۱۸

۳۱۷

قُلْ إِن كَانَتْ لَكُمُ الدَّارُ الآَخِرَةُ عِندَ اللّهِ خَالِصَةً مِّن دُونِ النَّاسِ فَتَمَنَّوُاْ الْمَوْتَ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ( ۹۴ )

ان سے كہو كہ اگرسارے انسانوں ميں دار آخرت فقط تمھارےلئے ہے اور تم اپنے دعوے ميں سچے ہو توموت كى تمنا كرو (۹۴)

۱_ يہود عالم آخرت اور اسكى نعمتوں كو خود سے مخصوص سمجھتے ہيں _قل ان كانت لكم الدار الاخرة ...خالصة

''الدار الاخرة'' پر''لكم'' كا مقدم ہونا حصر اور اختصاص كے لئے ہے _''خالصة''، ''الدار'' كے لئے حال ہے جو اس اختصاص اور انحصار پر تاكيد ہے كيونكہ خالص ہونے كا معنى ہے مختص ہونا _

۲ _ يہوديوں كے خيال ميں ديگر انسان آخرت سے بے بہرہ ہيں _ان كانت لكم الدار الآخرة خالصة من دون الناس

۳_ يہود نسل پرست اور احساس برترى كى مالك قوم ہے _ان كانت لكم الدار الآخرة خالصة من دون الناس

۴ _ يہوديوں كا تصور ہے كہ بہشت كا يہودى قوم سے مختص ہونے كا سبب اللہ تعالى كا حكم اور اسكى تقدير و مشيت ہے _ان كانت لكم الدار الآخرة عند الله

''عندا للہ''،''كانت'' سے متعلق ہے اسكا مفہوم يہ ہوا كہ اللہ تعالى كے ہاں آخرت يہوديوں كيلئے نزديك ثابت ہے گويا يہ كہ اللہ تعالى نے اس معنى كو قبول، متحقق اور اسكا تقرر فرماياہے _

۵ _ يہوديوں كى نظر ميں دين يہوديت كے علاوہ تمام اديان بے اعتبار ہيں اور ديگر اقوام اللہ تعالى كے ہاں قدر و منزلت نہيں ركھتيں _ان كانت لكم الدار الآخرة عند الله خالصة من دون الناس

۶ _ يہوديوں كا دعوى ہے كہ وہ اللہ تعالى ، قيامت اور آخرت كى نعمتوں پر عقيدہ ركھتے ہيں _ان كانت لكم الدار الآخرة عند الله خالصة من دون الناس

۷ _ يہوديوں كا دعوى ( كہ يقيناً بہشتى ہيں ) اسوقت سچا اور ان كے عقيدہ و يقين كى دليل ہے كہ وہ موت كى تمنا اور اس كا استقبال كريں _قل ان كانت لكم الدار الاخرة فتمنوا الموت

۳۱۸

۸_ سرائے آخرت ميں حاضر ہونے اور اسكى نعمتوں سے بہرہ مند ہونے كے لئے موت ايك مرحلہ اور گذرگاہ ہے _

ان كانت لكم الدار الآخرة فتمنوا الموتيہوديوں كے اس دعوى '' كہ عالمآخرت صرف انہى سے مختص ہے '' كے جواب ميں اللہ تعالى نے فرمايا '' پس موت كى تمنا كرو'' اس سے معلوم ہوتاہے كہ انسان مرنے سے عالم آخرت ميں وارد ہوتاہے يعنى يہ كہ انسان مرنے سے قيامت كے برپا ہونے تك كى مدت ميں بھى آخرت كى نعمتوں سے بہرہ مند ہوتاہے يا عذاب الہى ميں مبتلا ہوتاہے _

۹ _ جن كو اپنے بہشتى ہونے كا اطمينان ہے وہ موت كا استقبال اور اس كى تمنا و خواہش كرتے ہيں _

ان كانت لكم الدار الآخرة فتمنوا الموت

۱۰_ دنيا كى سرائے اور اسكى نعمتيں آخرت كے مقابلے ميں انتہائي ناچيز اور بے قيمت ہيں _

ان كانت لكم الدار الآخرة فتمنوا الموتاگر دنيا كى نعمتيں آخرت كے مقابلے ميں قيمتى ہوتيں تو پھر آخرت كے لئے موت كى تمنا بے معنى ہوجاتى _

۱۱ _ عالم آخرت اوراسكى نعمتيں انتہائي گراں قدر اور باعظمت ہيں _ان كانت لكم الدار الآخرة فتمنوا الموت

۱۲ _ يہودى اپنے دعوى كے برخلاف اپنے بہشتى ہونے كا اطمينان نہ ركھتے تھے _فتمنوا الموت ان كنتم صادقين

جملہ'' ان كنتم صادقين'' يہوديوں كے جھوٹے ہونے كى طرف اشارہ ہے يعنى يہ كہ وہ لوگ خود جانتے ہيں كہ ان كا دعوى جھوٹاہے_

۱۳ _ كسى خاص فرد يا گروہ كا خود كو بغير دليل كے اہل بہشت سمجھنا ايك باطل خيال ہے_ فتمنوا الموت ان كنتم صادقين

۱۴ _ بغير دليل كے دعوى قابل قبول نہيں ہوتا_فتمنوا الموت ان كنتم صادقين

يہوديوں كے دعوى كے مقابلے ميں اس جملہ ''فتمنوا الموت '' سے اللہ تعالى نے ان سے دليل چاہى ہے اور يہ امر انسانوں كے لئے ايك درس ہے كہ مناسب دليل كے بغير دعوى كو قبول نہ كريں _

۱۵ _ انسانوں كا كردار اور ان كى خواہشات ان كے عقائد و افكار بيان كرنے والے ہيں _

فتمنوا الموت ان كنتم صادقين

۱۶ _ اللہ تعالى اپنے نبى (ص) كو سكھانے والا ہے كہ كس طرح استدلال كرو اور مخالفين كا جواب دو _

۳۱۹

قل فلم تقتلون و لقد جاء كم موسى قل بئسما قل ان كانت

آخرت: آخرت كى قدر و منزلت ۱۰،۱۱

آرزو : موت كى آرزو ۹

اقدار:۱۰،۱۱

اللہ تعالى : اللہ تعالى كے مقدرات يا تقديريں ۴

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كے استدلال كى روش ۱۶; پيامبر اسلام (ص) كا معلّم ۱۶

دعوى : بغير دليل كے دعوى ۱۳،۱۴; دعوى قبول كرنے كے معيارات۱۴

دنيا: دنيا كا بے قدر و قيمت ہونا ۱۰; دنيا اور آخرت ۱۰

سعادت: اخروى سعادت پر اطمينان كے نتائج ۹; اخروي

سعادت كے دعوے دار ۱،۷،۹،۱۳

عقيدہ: باطل عقيدہ ۱۳; عقيدہ كے مظاہر ۱۵

كردار: كردار كى بنياديں ۱۵

موت: موت كے نتائج ۸; موت كى حقيقت ۸

نسل پرست لوگ: ۳

نظريہ كائنات: نظريہ كائنات اور آئيڈيالوجى ۱۵

نعمت: اخروى نعمتوں كى قدر و قيمت ۱۱

يہود: يہوديوں كے دعوے ۶،۷; يہوديوں كا اللہ تعالى پر ايمان ۶; يہوديوں كا قيامت پر ايمان ۶; يہوديوں كے تكبر كے دلائل ۳; يہوديوں كى سچائي كے دلائل ۷; يہوديوں كى صفات ۳;يہوديوں كا عقيدہ ۱،۲،۴،۵ ،۶ ، ۱۲; يہوديوں كى نسل پرستى ۳; يہود اور موت كى تمنا ۷; يہود اور اديان ۵; يہود اور بہشت ۴،۷،۱۲; يہود اور ملتيں ۵; يہود اور اخروى نعمتيں ۱،۲،۶

۳۲۰