تفسير راہنما جلد ۱

 تفسير راہنما 5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 785

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 785 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 208339 / ڈاؤنلوڈ: 6036
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

بِئْسَمَا اشْتَرَوْاْ بِهِ أَنفُسَهُمْ أَن يَكْفُرُواْ بِمَا أنَزَلَ اللّهُ بَغْياً أَن يُنَزِّلَ اللّهُ مِن فَضْلِهِ عَلَى مَن يَشَاء مِنْ عِبَادِهِ فَبَآؤُواْ بِغَضَبٍ عَلَى غَضَبٍ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ مُّهِينٌ ( ۹۰ )

ان لوگوں نے اپنے نفس كاكتنا برا سودا كيا ہے كہ بردستى خدا كےنازل كئے كا انكار كر بيٹھے اس ضد ميں كہخدا اپنے فضل و كرم سے اپنے جس بندے پرجو چاہے نازل كرديتاہے _ اب يہ غضببالائے غضب كے حقدار ہيں اور ان كے لئےرسوا كن عذاب بھى ہے(۹۰)

۱ _ يہوديوں نے قرآن كريم اور اپنى آسمانى كتاب (تورات) كا كفر اختيار كيا _ان يكفروا بما انزل الله

'' ما انزل اللہ '' سے مراد قرآن كريم ہے اور بعيد نہيں كہ اس سے تورات بھى مراد ہو _ قابل توجہ امر يہ ہے كہ يہوديوں كے تورات كے كفر يا تحريف سے مراد تورات كا وہ حصہ ہے جس ميں پيامبر اسلام (ص) كى خصوصيات بيان كى گئي ہيں _

۲ _ يہوديوں نے قرآن كريم اور تورات كا كفر اختيار كركے خود كو انتہائي برُى قيمت پر فروخت كيا_

بئسما اشتروا به أنفسهم ان يكفروا بما انزل الله

'' اشترائ'' كا معنى ہے خريدنا اور بعض اوقات بيچنے كا معنى بھى ديتاہے _ آيہ مجيدہ ميں دوسرا معنى مراد ليا گيا ہے ( مجمع البيان سے اقتباس ) ''بئسما'' ميں ما موصولہ بئس كا فاعل اور ''ان يكفروا ...'' مخصوص بہ ذم ہے پس ''بئسما ...'' يعنى يہوديوں كا قرآن كے بارے ميں كفر ايسى برُى قيمت تھى كہ جس پہ انہوں نے خود كو بيجا_

۳ _ انسانوں كى قدر و قيمت كا معيار وہ مكتب و دين ہے جو وہ انتخاب كرتے ہيں _بئسما اشتروا به أنفسهم ان يكفروا بما انزل الله

۴ _ انسان قرآن كے بارے ميں كفر اختيار كرنے اور دين الہى كو كھودينے كے مقابل جو كچھ بھى حاصل كرتاہے ناچيز و بے قيمت ہے _بئسما اشتروا به أنفسهم ان يكفروا بما انزل الله

يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ مخصوص بہ ذم مال و منال، دنياوى مقامات اور اس طرح كى چيزيں ہيں البتہ ان كا ذكر كلام ميں نہيں كيا گيا تا كہ ہر چيز كو شامل

ہو جائے پس ''ان يكفروا ...'' لين دين اور معاملات كے بارے ميں ہے اور '' بئسما اشتروا ...'' كا معنى يہ بنتا ہے '' يہوديوں نے اپنے آپ كو بيچ كر جو دنيا كا مال و منال حاصل كيا وہ انتہائي ناچيز قيمت تھى اور يہ معاملہ قرآن كريم كے بارے ميں كفر اختيار كرنے كى صورت ميں ہوا _

۳۰۱

۵ _ قر آن كريم وہ كتاب ہے جسكو اللہ تعالى نے نازل فرماياہے_ان يكفروا بما انزل الله ...ان ينزل الله

۶ _ قرآن كريم كا الہى ہونا اس بات كى دليل ہے كہ قرآن كے بارے ميں ہر طرح كے كفر ( انكار) سے اجتناب كيا جائے اور قرآن كو كھودينے كے مقابل ہر چيز پست و ناچيز ہے _ان يكفروا بما انزل الله

قرآن كريم كو '' ما'' سے تعبير كرنا اور'' انزل اللہ'' كےساتھ اسكى تعريف و توصيف كرنا اس سے پہلے بيان شدہ حكم كى دليل و علت كو بيان كرنا ہے يعنى چونكہ قرآن كريم اللہ تعالى كى جانب سے نازل شدہ كتاب ہے اس ليئے اسكو كھودينے كے مقابل جو چيز بھى حاصل كى جائے انتہائي ناچيز و ناقابل ہے _

۷ _ جن انسانوں كو نبوت كے لئے انتخاب كيا گيا ان كے لئے پيامبرى ايك فضل و بخشش ہے _ان ينزل الله من فضله على من يشاء من عباده '' فضلہ'' سے مراد وحى اور اس انسان كا پيامبر ہوناہے جس پر وحى نازل ہوتى ہے _

۸ _ پيامبر اسلام (ص) اللہ كے بندوں ميں سے ہيں اور اللہ تعالى كے خاص فضل و كرم سے بہرہ مند ہيں _

ان ينزل الله من فضله على من يشاء من عباده

۹ _ انبياءعليه‌السلام بندگان خدا كے زمرے ميں ہيں _من يشاء من عباده

۱۰_ اللہ تعالى اپنى مشيت كى بناپر انبياءعليه‌السلام كو نبوت كے ليئے انتخاب فرماتاہے _ان ينزل الله من فضله على من يشاء من عباده

۱۱ _ پيامبر اسلام (ص) پر نزول وحى اور رسالت كى وجہ سے يہودى آپ (ص) سے حسد كرتے تھے_

بغياً ان ينزل الله من فضله على من يشاء من عباده

''ان ينزل الله ...'' اس عبارت كى تقدير ميں '' لام'' ہے جو حسد كى علت و بنياد كو بيان كررہاہے اس كا ماحصل يہ ہے ''ان يكفروا من عباده'' يعنى يہودى پيامبر اسلام (ص) سے حسد كى وجہ سے قرآن كريم كے كافر ہوگئے اور ان كے حسد كا سرچشمہ يہ تھا كہ اللہ تعالى نے محمد (ص) ( جو عربى النسل ہيں ) كو نبوت كے لئے انتخاب كرليا ہے اور آپ (ص) پر وحى كو نازل كيا ہے _

۱۲ _ پيامبر اسلا م(ص) سے يہوديوں كے حسد كا منبع ان كا قرآن و تورات كے بارے ميں كفر اختيار كرنا تھا_

ان يكفروا بما انزل الله بغيا ان ينزل الله من فضله على من يشاء من عباده

'' بغي'' كامعنى حسد ہے، نيز ظلم و سركشى ہے مذكورہ

۳۰۲

مفہوم پہلے احتمال كى بناپر ہے_ ''بغياً''،''ان يكفروا'' كے لئے مفعول لہ ہے_

۱۳ _ يہوديوں كو اللہ تعالى پر اعتراض تھا كہ اس نے رسول اسلام (ص) كو نبوت كے لئے انتخاب فرمايا اور آنحضرت (ص) پر وحى نازل فرمائي _بغياً ان ينزل الله من فضله على من يشاء من عباده ''ان ينزل '' ميں قرآن كريم نے يہوديوں كے حسد كى وجہ كو بيان كرتے ہوئے دو چيزوں كو بيان كيا ہے ( ايك رسول اكرم(ص) پيامبر كيلئے كا انتخاب اور دوسرا خدا كى جانب سے ان كو مقام نبوت كا عطا كيا جانا) اس سے يہ نتيجہ نكالا جاسكتاہے كہ يہوديوں كو پيامبر اسلام(ص) سے حسد كے علاوہ اللہ تعالى پر بھى اعتراض تھا كہ اس نے آنحضرت (ص) كو يہ مقام عطا كيا ہے_

۱۴ _ حسد ان صفات رذيلہ ميں سے ہے جو انسان كو گناہان كبيرہ حتى كفر كى طرف كھينچ كے لے جاتى ہيں _

ان يكفروا بما انزل الله بغيا ان ينزل الله من فضله

۱۵ _ يہودى وہ لوگ ہيں جو غيض و غضب اور خشم الہى كے شكار ہوئے _فباء و بغضب على غضب

۱۶ _ يہوديوں نے پيامبر اسلام (ص) كى رسالت كے انكار اور قرآن كريم كے بارے ميں كفر كرنے سے غيض و غضب الہى كو دعوت دى _ان يكفر بما انزل الله بغيا ان ينزل الله فباء و بغضب على غضب

'' باء وا '' كا معنى بازگشت ہے_ '' بغضب'' كى باء مصاحبة يا ملابسة كے لئے ہے _ يعنى يہودى اس لين دين ( خود كو كفر كے مقابل بيچنا) سے ہٹ گئے در آں حاليكہ ان كے ہمراہ غضب الہى تھا_

۱۷_ يہودى تورات كا كفر اختيار كرنے كى وجہ سے خدا تعالى كے غيظ و غضب كا شكار ہوئے_

ان يكفروا بما انزل الله فباء و بغضب على غضبجملہ '' باء وا ...'' كى ماسبق جملوں پر تفريع اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ يہوديوں پر غيظ و غضب الہى كا سبب ايك طرف تو ان كا قرآن و تورات كے بارے ميں كفر اختيار كرنا تھا اور دوسرى طرف حسد اور اللہ تعالى پر اعتراض تھا_ لہذا كہا جاسكتاہے كہ پہلا ''غضب'' ان كے كفر كے باعث تھا اور دوسرا ''غضب'' ان كے حسد اور اعتراض كى وجہ سے تھا_

۱۸_جو لوگ قرآن كريم كى حقانيت پر اطمينان ركھتے ہوئے اس كے بارے ميں كافر ہوجائيں تو اللہ تعالى كے غيظ و غضب كا شكار ہوں گے_ان يكفروا بما انزل الله فباء و بغضب

۱۹_ قرآن كريم كى حقانيت كے منكر اور پيامبر اسلام (ص) كے كافر ذليل و خوار كرنے والے عذاب ميں مبتلا ہوں گے _

و للكافرين عذاب مهين

۳۰۳

۲۰_ يہودى چونكہ پيامبر اسلام (ص) كى رسالت كے منكر ہيں اس ليئے كفار كے زمرے ميں ہيں اور ذليل و خوار كرنے والے عذاب ميں مبتلا ہوں گے _

و للكافرين عذاب مهين

اخلاق: اخلاقى رذائل ۱۴

اقدار:۳،۷ اقدار كے معيارات۳

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى عنايات ۷; غضب الہى ۱۵،۱۶ ، ۱۷ ،۱۸; اللہ تعالى كا خاص فضل و كرم ۸; فضل الہى ۷; مشيت الہى ۱۰

اللہ تعالى كے ہاں مغضوب افراد: ۱۵،۱۶، ۱۷ ، ۱۸ اللہ كے بندے: ۸،۹

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام كى بعثت ۱۰; انبياءعليه‌السلام پر خدا تعالى كا فضل و كرم ۷; انبياءعليه‌السلام كى عبوديت۹; انبياءعليه‌السلام كا انتخاب ۱۰; انبياءعليه‌السلام كى نبوت كا سرچشمہ ۱۰

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كى بعثت ۱۳;پيامبر اسلام (ص) كى تاريخ ۱۱; پيامبر اسلام پر فضل الہى ۸; پيامبر اسلام (ص) سے حسد ۱۱،۱۲; پيامبر اسلام (ص) كو جھٹلانے والوں كى ذلت۱۹; پيامبر اسلام (ص) كى بندگى ۸; پيامبر اسلام(ص) كو جھٹلانے والوں كو عذاب ۱۹; پيامبر اسلام (ص) كو جھٹلانے والوں كا كفر ۲۰; پيامبر اسلام (ص) كے درجات ۸; پيامبر اسلام (ص) كى نبوت ۱۱

حاسد لوگ:۱۱ حسد: حسد كے نتائج ۱۴

دين فروشي: دين فروشى كى قيمت كا ناچيز ہونا ۴،۶

عذاب: اہل عذاب ۱۹،۲۰; ذليل و خوار كرنيوالا عذاب ۱۹، ۲۰;موجبات عذاب ۱۹،۲۰

عقيدہ: عقيدہ كى قدر و قيمت ۳

قدر و قيمت كا تعين : قدر و قيمت كے معيارات۳

قرآن كريم : قرآن كے جھٹلانے والوں كى ذلت ۱۹;قرآن كريم كو جھٹلانے والوں كو عذاب ۱۹; قرآن كريم كا وحى ہونا ۵،۶; قرآن كريم كى خصوصيات ۵

كفار:۲۰ كفار پر غضب ۱۸ كفر:

۳۰۴

تورات كے بارے ميں كفر كے نتائج ۱۳; قرآن كريم كے بارے ميں كفر كے نتائج ۱۶،۱۸; پيامبر اسلام (ص) كے بارے ميں كفر اختيار كرنے كے نتائج ۱۶; قرآن كريم كے بارے ميں كفر سے اجتناب كے دلائل ۶; كفر كى بنياد ۱۴; تورات كے بارے ميں كفر ۱،۲،۱۲; قرآن كريم كا كفر ۱،۲ ، ۴، ۱۲

گناہ : گناہ كى بنياد ۱۴

نبوت: نبوت كى قدر و منزلت۷; نبوت كا عطا كيا جانا ۷

يہود: يہوديوں كے حسد كے نتائج ۱۲; يہوديوں كا اللہ تعالى پر اعتراض ۱۳; يہوديوں كا حسد ۱۱،۱۲; يہوديوں كى خودفروشي۲; يہوديوں كى تذليل ۲۰; يہوديوں كو عذاب ۲۰; يہوديوں كا كفر ۱،۲; يہوديوں كا مغضوب ہونا ۱۵،۱۶، ۱۷; يہوديوں كے كفر كا منبع ۱۲; كافر يہود ۲۰; پيامبر اسلام(ص) كو جھٹلانے والے يہود ۲۰; يہودى اور تورات ۱،۲; يہود اور قرآن كريم ۱،۲; يہود اور پيامبر اسلام (ص) كى نبوت ۱۳

وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ آمِنُواْ بِمَا أَنزَلَ اللّهُ قَالُواْ نُؤْمِنُ بِمَآ أُنزِلَ عَلَيْنَا وَيَكْفُرونَ بِمَا وَرَاءهُ وَهُوَ الْحَقُّ مُصَدِّقاً لِّمَا مَعَهُمْ قُلْ فَلِمَ تَقْتُلُونَ أَنبِيَاء اللّهِ مِن قَبْلُ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ( ۹۱ )

جب ان سے كہاجاتاہے كہ خدا كے نازل كئے ہوئے پر ايمانلے آؤ تو كہتے ہيں كہ ہم صرف اس پر ايمانلے آئيں گے جو ہم پر نازل ہوا ہے اور اسكے علاوہ سب كا انكار كرديتے ہيں اگر چہوہ بھى حق ہے اور ان كے پاس جو كچھ ہے اسكى تصديق كرنے والا بھى ہے _ اب آپ ان سےكہئے كہ اگر تم مومن ہو تو اس سے پہلےانبياء خدا كو قتل كيوں كرتے تھے(۹۱)

۱_ پيامبر اسلام (ص) نے يہوديوں كو اسلام قبول كرنے اور قرآن كريم پر ايمان لانے كى دعوت دى _

و اذا قيل لهم آمنوا بما انزل الله

''قل فلم تقتلون'' كے قرينہ سے '' قيل'' كا فاعل پيامبر اسلام (ص) ہيں يعنىو اذا قلت لهم

۲ _ پيامبر اكرم (ص) كى وسيع دعوت ميں يہود بھى شامل ہيں _

ان كا فريضہ ہے كہ اسلام قبول كريں اور قرآن كريم پر ايمان لائيں _و اذا قيل لهم آمنوا بما انزل الله

۳ _ يہودى قرآن كريم پر ايمان نہيں لائيں گے اور اسلام كو قبول نہ كريں گے *و اذا قيل لهم آمنوا بما انزل الله قالوا نؤمن بما انزل علينا

۳۰۵

فعل '' قيل'' كو مجہول كى صورت ميں لانا اور فاعل كا حذف كرنا اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے كہ قرآن كريم كى دعوت پر منفى رد عمل يا منفى جواب فقط زمانہ بعثت كے يہوديوں سے مخصوص نہيں ہے بلكہ ان كى آنے والے نسليں بھى يہى كچھ كريں گي_

۴ _ قرآن كريم اللہ تعالى كى جانب سے نازل ہونے والى كتاب ہے_آمنوا بما انزل الله ''ما انزل اللہ جو كچھ ہم نے نازل كيا '' ميں '' ما'' سے مراد قرآن كريم ہے _

۵ _ قرآن كريم كا الہى ہونا اس امر كى دليل ہے كہ قرآن كريم پر ايمان لانا ضرورى ہے _آمنوا بما انزل الله

قرآن حكيم كى توصيف اسطرح كرنا كہ اس كو اللہ تعالى نے نازل فرماياہے يہ اس بات كى دليل كى جانب اشارہ ہے كہ قرآن حكيم پر ايمان لانا ضرورى ہے_

۶_ يہوديوں كا خيال تھا كہ وحى اورآسمانى كتابوں پر ايمان فقط اس صورت ميں لانا ضرورى ہے كہ جب بنى اسر ائيل كى نسل ميں سے كسى نبى پر وحى يا آسمانى كتاب نازل ہو _ قالوا نؤمن بما انزل علينا

۷_ يہوديوں كے ايمان نہ لانے كى دليل يا بہانہ فقط يہ تھا كہ قرآن بنى اسرائيل پر نازل نہيں ہوا _

اذا قيل لهم آمنوا بما انزل الله قالوا نؤمن بما انزل علينا

۸ _زمانہ بعثت كے يہوديوں كو قرآن حكيم كے آسمانى ہونے كا اطمينان اور اسكے الہى ہونے كا اعتراف تھا_

اذا قيل لهم آمنوا بما انزل الله قالوا نؤمن بما انزل علينا

اگر يہودى قرآن كريم كے آسمانى ہونے كا يقين نہ ركھتے ہوتے تو نبى اكرم (ص) كى اس دعوت (آمنوا بما انزل اللہ _ اللہ تعالى نے جسكو نازل كيا ہے اس پر ايمان لے آؤ) كا جواب يوں ديتے كہ '' قرآن خداوند كى جانب سے نہيں ہے '' اسطرح كا جواب نہ دينا گويا اشارہ ہے كہ ان كو قرآن كريم كے آسمانى ہونے كا اطمينان تھا اور ان كى طرف سے ضمناً اسكے الہى ہونے كا اعتراف تھا_

۹ _ باوجود اسكے كہ يہوديوں كو قرآن حكيم كے الہى ہونے كا اطمينان تھا وہ قرآن پر ايمان نہ لائے _

اذا قيل لهم آمنوا بما انزل الله قالوا نؤمن بما انزل علينا

۱۰_ انبياءعليه‌السلام پر ايمان لانے كا معيار يہوديوں كے نزديك يہ تھا كہ ان كى بعثت بنى اسرائيل ميں سے ہو _قالوا نؤمن بما انزل علينا و يكفرون بما وراء ه

۳۰۶

اگر چہ آيہ مجيدہ ميں قرآن كريم اور ديگر آسمانى كتابيں مورد بحث ہيں ليكن چونكہ آسمانى كتاب كے نزول كا لازمہ آنحضرت (ص) كى بعثت بھى ہے لہذا قرآن كريم كى قبوليت كى دعوت دينا آنحضرت (ص) پر ايمان كى دعوت كو بھى شامل ہے _ پس يہوديوں كى يہ بات كہ ہم فقط اپنى كتاب پر ايمان لائيں گے اسكا لازمى معنى يہ ہے كہ ہم فقط اپنے انبياءعليه‌السلام پر ايمان لائيں گے _

۱۱_ جو نبى بھى بنى اسرائيل كى نسل سے نہ ہو يہودى اس كے كافر ہوجاتے ہيں _و يكفرون بما وراء ه

۱۲ _ہر وہ آسمانى كتاب جس كا لانے والا بنى اسرائيل سے نہ ہو تويہودى اس كتاب كے كافرہوجاتے ہيں _و يكفرون بما وراء ه

۱۳ _ يہودى نسل پرست لوگ ہيں _قالوا نؤمن بما انزل علينا و يكفرون بما وراء ه و هو الحق

۱۴ _ قومى تعصب اور نسل پرستى يہوديوں كے قرآن كے بارے ميں كفر اختيار كرنے كے عوامل ميں سے تھے_

قالوا نؤمن بما انزل علينا و يكفرون بما وراء ه

۱۵ _ قرآن كريم ايك ايسى كتاب ہے جو سرتاسر حق اور ہر طرح كے باطل و انحراف سے پاك و منزہ ہے _

و هو الحق

''الحق'' ميں ''ال'' ''زيد الرجل '' كى طرح ہے جو افراد كى صفات كے استغراق كے لئے ہے يعنى يہ كہ قرآن كريم حق ہونے ميں كامل و مكمل ہے اور اس ميں كسى طرح كى كمى يا نقص نہيں ہے _

۱۶ _ قرآن كريم تورات كے نفس مضمون كى تاييد اور اس كے آسمانى ہونے كى تصديق كرنے والاہے _و هو الحق مصدقا لما معهم

۱۷_ قرآن كا تورات كى صداقت و سچائي كى گواہى دينا قرآن حكيم كى حقانيت كى دليل ہے_و هو الحق مصدقا لما معهم

قرآن كريم كى حقانيت كے دعوى (و ہو الحق) كے بعد قرآن كى اس طرح تعريف كرنا كہ وہ تورات كى تصديق كرنے والا ہے يہ يہوديوں كے لئے استدلال ہے كہ قرآن پر ان كے لئے ايمان لانا ضرورى ہے _

۱۸ _ تورات كى صداقت و سچائي كى دليل اور گواہ قرآن كريم ہے _ *و هو الحق مصدقاً لما معهم

قرآن كريم كا اہل كتاب كى آسمانى كتابوں كى تصديق كرنے كا معنى ممكن ہے يہ ہو كہ نزول قرآن اس بات كا موجب بنا كہ ان كتابوں ميں قرآن كريم كے نازل ہونے كے بارے ميں جو خبريں يا پيشين گوئياں تھيں وہ پورى ہو گئيں _ بنابريں قرآن حكيم كا نزول ان كتابوں كى

۳۰۷

صداقت و سچائي كا باعث بنا _

۱۹ _ يہوديوں نے بنى اسرائيل كى نسل سے بہت سارے انبياءعليه‌السلام كو قتل كيا _فلم تقتلون انبياء الله من قبل

جملہ '' فلم تقتلون پس تم كيوں انبيائے الہىعليه‌السلام كو قتل كرتے تھے'' يہوديوں كے اس دعوى (بنى اسرائيل كے ا نبياءعليه‌السلام پر ان كا ايمان) كا جواب ہے '' انبيائے خدا'' سے مراد بنى اسرائيل كے انبياءعليه‌السلام ہيں _

۲۰_ يہودى اپنے اظہارات كے برخلاف حتى بنى اسرائيل كے انبياءعليه‌السلام پر بھى ايمان نہ ركھتے تھے_

نؤمن بما انزل علينا قل فلم تقتلون انبياء الله من قبل ان كنتم مؤمنين

۲۱ _ بنى اسرائيل كى نسل سے انبياءعليه‌السلام كا يہوديوں كے ہاتھوں قتل اس بات كى دليل ہے كہ وہ لوگ حتى بنى اسرائيل كے انبياءعليه‌السلام پر بھى ايمان نہ ركھتے تھے_نؤمن بما انزل علينا قل فلم تقتلون انبياء الله من قبل

۲۲ _ بنى اسرائيل ميں بہت سارے انبياءعليه‌السلام تھے_ فلم تقتلون انبياء الله من قبل

۲۳ _ انبياءعليه‌السلام كا قتل اور آسمانى كتابوں پر ايمان يہ آپس ميں ميل نہيں كھاتے_قالوا نؤمن بما انزل علينا قل فلم تقتلون انبياء الله

۲۴ _ انسان كا عمل اور كردار اسكے اعتقاد اور افكار كى دليل ہے _قالوا نؤمن بما انزل علينا قل فلم تقتلون انبياء الله من قبل

۲۵ _ زمانہ بعثت كے يہودى انبياءعليه‌السلام كے ساتھ معاملات ميں اپنے اسلاف جيسى روح و نفسيات كے مالك تھے_

فلم تقتلون انبياء الله من قبلزمانہ بعثت كے يہوديوں كو فعل مضارع ''تقتلون'' كے ساتھ قتل كى نسبت دينا اس مفہوم كى حكايت كرتاہے_جبكہ انہوں نے كسى نبى كو قتل نہ كيا تھا_

۲۶ _ حضرت موسىعليه‌السلام كے ما بعد كے انبياءعليه‌السلام پر ايمان اور ان كى اتباع كرنا ضرورى ہے يہ تورات كى تعليمات ميں سے تھا_فلم تقتلون انبياء الله من قبل ان كنتم مؤمنين ''نؤمن بما انزل علينا'' كے قرينہ سے ''مؤمنين'' كا متعلق ممكن ہے تورات پر ايمان ہو_ جملہ ''فلم تقتلون '' ، '' ان كنتم'' كا جواب شرط ہے يعنى يہ كہ اگر تم تورات پر ايمان كے دعويدار ہو تو پھر انبياءعليه‌السلام كو كيوں قتل كرتے ہو؟ يہ معنى اس بات كا مقتضى ہے كہ تورات ميں حضرت موسىعليه‌السلام كے مابعد انبياءعليه‌السلام كے آنے كى بشارت دى گئي تھى اسيطرح ان كى اتباع كے واجب ہونے كى بھى خبر تھي_

۲۷_ ابوعمرو زبيرى نے اللہ تعالى كے اس كلام ''

۳۰۸

فلم تقتلون انبياء الله من قبل ان كنتم مؤمنين'' كے بارے ميں امام صادقعليه‌السلام سے روايت كى ہے''انما نزل هذا فى قوم اليهود و كانوا على عهد محمد (ص) لم يقتلوا الانبياء بايدهم و لا كانوا فى زمانهم و انما قتل اوايلهم فجلعهم الله منهم و اضاف اليهم فعل اوايلهم بما تبعوهم و تولّوهم (۱) يہ آيت يہوديوں كے بارے ميں نازل ہوئي ہے جبكہ زمانہ پيامبر اسلام (ص) كے يہوديوں نے كسى نبى كو قتل نہيں كيا تھا اور نہ ہى پہلے نبيوں كے زمانے ميں يہ لوگ تھے يقيناً ان كے اسلاف نے انبياءعليه‌السلام كو قتل كيا پس اللہ تعالى نے ان كو بھى انہى ميں سے شمار كيا ہے اور ان كے اسلاف كے فعل كى نسبت ان يہوديوں كى طرف اس لئے دى ہے كہ يہ انہى كى پيروى كرتے ہيں اور ان كى محبت ان كے دلوں ميں ہے _

اسلام: اسلام كى دعوت ۱

اطاعت: انبياءعليه‌السلام كى اطاعت ۲۶

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام كى تاريخ ۲۲; انبياءعليه‌السلام كا قتل ۱۹،۲۳

ايمان: اسلام پر ايمان كى اہميت ;۲ قرآن پر ايمان كى اہميت ۲ ;انبياءعليه‌السلام پر ايمان ۱۰،۲۶; آسمانى كتابوں پر ايمان ۲۳; قرآن كريم پر ايمان كے دلائل ۵; ايمان كے متعلقات ۱۰،۲۳ ، ۲۶

بنى اسرائيل: انبيائےعليه‌السلام بنى اسرائيل ۱۹،۲۲; انبيائےعليه‌السلام بنى اسرائيل كا قتل ۲۱

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كى دعوت ۱ پيامبر اسلام (ص) كى رسالت كا دائرہ ۲

تورات: تورات كى تصديق ۱۶،۱۷،۱۸; تورات كى تعليمات ۲۶; تورات آسمانى كتابوں ميں سے ہے۱۶; تورات كى حقانيت كے دلائل ۱۷،۱۸

روايت: ۲۷

عقيدہ: عقيدہ كے مظاہر ۲۴

قرآن كريم : قرآن كريم كى پيشين گوئي ۳; قرآن كريم كا منزہ ہونا ۱۵; قرآن كى حقانيت ۱۵; قرآن كى طرف دعوت ۱; قرآن حكيم كى حقانيت كے دلائل ۱۷; قرآن اور تورات ۱۶،۱۸; قرآن كريم كى گواہى ۱۷،۱۸;قرآن حكيم كا وحى ہونا ۴،۵،۸،۹; قرآن كريم كى خصوصيات ۴

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ص ۵۱ ح ۷۲ ، نورالثقلين ج/۱ ص ۱۰۲ ح ۲۸۴ _

۳۰۹

كردار و روش: كردار كى بنياديں ۲۴

كفر: قرآن كا كفر ۷،۹

نسل پرست افراد: ۱۳

نسل پرستى : نسل پرستى كے نتائج ۱۴

يہود: يہوديوں كى نسل پرستى كے نتائج ۱۴; يہوديوں كے بہانے ۷; يہوديوں كى شرعى تكليف ۲; يہوديوں كے جرائم ۱۹،۲۱; يہوديوں كو دعوت ۱; يہوديوں كے كفر كے دلائل ۲۱; يہوديوں كے قرآن كے بارے ميں كفر كے دلائل ۷; يہوديوں كى صفات ۱۳; يہوديوں كا عقيدہ ۶،۷،۱۰، ۱۱،۱۲، ۲۱; قرآن كے بارے ميں يہوديوں كا عقيدہ ۸، ۹; يہوديوں كے كفر كے عوامل ۱۴; يہوديوں كے قتل ۱۹،۲۱; يہوديوں كا كفر ۹، ۱۱ ، ۱۲، ۱۴، ۲۰، ۲۱; يہوديوں كے ايمان كے معيارات ۶، ۱۰،۱۲; يہوديوں كى نسل پرستى ۶، ۷،۱۰،۱۱، ۱۲، ۱۳; يہوديوں كے اسلاف ۲۷; صدر اسلام كے يہود ۸،۲۵،۲۷; يہود اور اسلام ۳; يہود اور انبياء ۴، ۲۵; يہود اور انبيائے بنى اسرائيل ۲۱; يہود اور بنى اسرائيل كے علاوہ انبياءعليه‌السلام ۱۱; يہود اور انبياءعليه‌السلام كا قتل ۱۹، ۲۱،۲۷; يہود اور قرآن ۳; يہود اور آسمانى كتابيں ۱۲

وَلَقَدْ جَاءكُم مُّوسَى بِالْبَيِّنَاتِ ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِن بَعْدِهِ وَأَنتُمْ ظَالِمُونَ ( ۹۲ )

يقيناً موسى تمھارے پاس واضح نشانياں لےكر آئے ليكن تم نے ان كے بعد گوسالہ كواختيار كرليا اور تم واقعى ظالم ہو (۹۲)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام بنى اسرائيل كى نسل سے ايك نبى تھے اور بنى اسرائيل كے لئے مبعوث ہوئے _

قالوا نؤمن بما انزل علينا و لقد جاء كم موسى بالبينات

۲ _ حضرت موسىعليه‌السلام كے پاس اپنى نبوت كے اثبات كے لئے بہت سارے دلائل اور معجزات تھے_و لقد جاء كم موسى بالبينات '' بينات'' كو جمع لانا اور ''ال'' استغراق كا استعمال ''بينات'' كى كثرت پر دلالت كرتاہے _ ''بينہ'' كا معنى ہے روشن اور واضح دليل _ اس كے مصاديق ميں سے ايك معجزہ ہے _

۳_ انبياءعليه‌السلام بنى اسرائيل ميں حضرت موسىعليه‌السلام كى شخصيت نہايت اہم تھي_و لقد جاء كم موسى بالبينات

انبياءعليه‌السلام بنى اسرائيل ميں حضرت موسىعليه‌السلام كے نام كا ذكر يہوديوں كے انبيائےعليه‌السلام بنى اسرائيل كے ساتھ كفر آميز رويّوں كى ايك مثال كے طور پر بيان كيا گيا ہے _ يہ چيز مذكورہ بالا مفہوم كى طرف اشارہ ہے _

۳۱۰

۴ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے آپعليه‌السلام كى عدم موجودگى ميں بچھڑے كى پوجا اختيار كرلي_ثم اتخذتم العجل من بعده

۵ _ الہى رہبروں اور ابنياءعليه‌السلام كے امتوں سے چلے جانے كے باعث ان امتوں ميں انحراف كا خطرہ ہوتا ہے_

ثم اتخذتم العجل من بعده

۶_ تاريخى اور معاشرتى واقعات ميں شخصيات كى اہميت_لقد جاء كم موسى ثم اتخذتم العجل من بعده

۷ _ حضرت موسىعليه‌السلام كے دلائل اور معجزات كا مشاہدہ كرنے كے باوجود يہوديوں نے حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت كى مخالفت كى _لقد جاء كم موسى بالبينات ثم اتخذتم العجل من بعده

۸_ بچھڑے كى پوجا كے لئے حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كے پاس كوئي عذر يا بہانہ نہ تھا_ثم اتخذتم العجل من بعده و انتم ظالمون

جملہ حاليہ '' و انتم ظالمون'' اس معنى ميں ظہور ركھتا ہے كہ ظالم ہونا ايك ايسى حالت ہے جو بچھڑے كى پوجا كے ہمراہ ہے _ يعنى يہ كہ بنى اسرائيل كا بچھڑے كى پوجا كرنا ظلم كى بناپر تھا، پس جہالت كى طرح كى كوئي تاويل يا توجيہ جو بہانہ يا عذر بن سكے باقى نہيں رہ جاتي_

۹_ يہودى ظالم اور ستمگر لوگ ہيں _و انتم ظالمون

جملہ ''وانتم ظالمون _ تم ظالم تھے'' ہوسكتاہے جملہ معترضہ ہو _ پس يہ جملہ بيان كررہاہے كہ يہوديوں نے نہ فقط بچھڑے كى پوجا كے حوالے سے ظلم كيا بلكہ ظلم كرنا ان كى عادت تھي_

۱۰_ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كا مرتد ہونا اور بچھڑے كى پوجا اختيار كرنا ان كے ظلموں ميں سے تھے_

ثم اتخذتم العجل من بعده و انتم ظالمون

۱۱ _ غير خدا كى پرستش ظلم ہے _ثم اتخذتم العجل و انتم ظالمون

۱۲ _ يہوديوں كا بچھڑے كى پوجا اختيار كرنا ان كے ابنياءعليه‌السلام حتى بنى اسرائيل كے انبياءعليه‌السلام پر اور اپنى آسمانى كتابوں پر ايمان نہ لانے كى دليل ہے _قالوا نؤمن بما انزل علينا قل و لقد جاء كم موسى بالبينات ثم اتخذتم العجل

جملہ'' لقد جاء كم ...''،''ثم تقتلون ...'' پر عطف ہے جو ماقبل آيہ مجيدہ ميں ہے _ پس اس آيت كا مضمون بھى يہوديوں كے اس دعوى

۳۱۱

(كہ وہ فقط بنى اسرائيل كے انبياءعليه‌السلام اور انہى كى آسمانى كتابوں پر ايمان لاتے ہيں _ نؤمن بما انزل علينا) كا جواب ہے _

ارتداد: ارتداد كا ظلم۱۰

امتيں : امتوں كے انحراف كى بنيادفراہم ہونا ۵

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام كى عدم موجودگى كے نتائج ۵

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كا ارتداد ۱۰; انبيائےعليه‌السلام بنى اسرائيل ۱، ۳; حضرت موسىعليه‌السلام كى عدم موجود گى ميں بنى اسرائيل ۴; بنى اسرائيل كى تاريخ ۴; بنى اسرائيل كا ظلم ۱۰; بنى اسرائيل كى گوسالہ پرستى ۴،۸،۱۰

تاريخ: تاريخ كا محرك ۶; تاريخ كے تغيرات كا سرچشمہ ۶; تاريخ ميں شخصيات كى اہميت ۶

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام كى نبوت كے دلائل ۲; حضرت موسىعليه‌السلام كا واقعہ ۱،۳،۴،۷; حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت كا دائرہ ۱; حضرت موسىعليه‌السلام كا معجزہ ۲; حضرت موسىعليه‌السلام كي نسل ۱; حضرت موسىعليه‌السلام كى خصوصيات ۳

خود: خود پر ظلم ۱۰

دينى رہبر: دينى رہبروں كى عدم موجودگى كے نتائج ۵

شرك : شرك عبادى كا ظلم ۱۱

ظالمين : ۹ ظلم: ظلم كے موارد۱۰،۱۱

گوسالہ پرستى : گوسالہ پرستى كا بے منطق ہونا ۸

معاشرتى تبديلياں : معاشرتى تبديليوں كے اسباب ۶

يہود: يہوديوں كے كفر كے دلائل ۱۲; يہوديوں كى صفات ۹; يہوديوں كا ظلم ۹; يہوديوں كا عقيدہ ۱۲; يہوديوں كا كفر ۱۲; يہوديوں كى گوسالہ پرستى ۱۲; يہوديوں كى حضرت موسىعليه‌السلام سے مخالفت ۷

۳۱۲

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّورَ خُذُواْ مَا آتَيْنَاكُم بِقُوَّةٍ وَاسْمَعُواْ قَالُواْ سَمِعْنَا وَعَصَيْنَا وَأُشْرِبُواْ فِي قُلُوبِهِمُ الْعِجْلَ بِكُفْرِهِمْ قُلْ بِئْسَمَا يَأْمُرُكُمْ بِهِ إِيمَانُكُمْ إِن كُنتُمْ مُّؤْمِنِينَ ( ۹۳ )

اور اس وقت كو ياد كرو جب ہم نے تم سےتوريت پر عمل كرنے كا عہد ليا اور تمھارےسرون پر كوہ طور كو معلق كرديا كہ توريتكو مضبوطى سے پكڑ لو تو انھوں نے ڈر كےمارے فوراً اقرار كرليا كہ ہم نے سن توليا ليكن پھر نافرمانى بھى كريں گے كہ انكے دلوں ميں گوسالہ كى محبت گھول كرپلادى گئي ہے _ پيغمبر ان سے كہہ دو كہاگرتم ايماندار ہو توتمھارا ايمان بہتبرے احكام ديتاہے(۹۳)

۱ _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل سے عہد ليا كہ تورات كو قبول كريں اور اس كے احكامات پر عمل كريں _

و إذ أخذنا ميثاقكم خذوا ما آتيناكم بقوة

ميثاق كا معنى ہے تاكيد شدہ عہد و پيمان جبكہ جملہ ''خذوا ...'' ميثاق كے مورد كو بيان كررہاہے _ آسمانى كتابوں كو لے لينے (خذوا ...) كا معنى يہ ہے كہ ان كو قبول كيا جائے اور ان كے احكامات پر عمل كيا جائے _

۲ _ اللہ تعالى نے كوہ طور كو بنى اسرائيل كے سروں پر قرار ديا _و رفعنا فوقكم الطور

''الطور'' ايك پہاڑ كا نام ہے (مفردات راغب) جناب ابن عباس سے نقل ہوا ہے كہ الطور وہ پہاڑ ہے جس پر حضرت موسىعليه‌السلام مناجات كيا كرتے تھے( مجمع البيان ) قابل توجہ يہ كہ مطلق طورپر پہاڑ كو بھي'' طور'' كہتے ہيں _

۳ _ بنى اسرائيل كے سروں پر كوہ طور كو قرار دينے كا ہدف يہ تھا كہ ميثاق الہى كو قبول كريں _و إذ أخذنا ميثاقكم و رفعنا فوقكم الطور

''أخذنا ميثاقكم'' اور''خذوا ما آتيناكم'' كے درميان جملہ ''رفعنا '' كا واقع ہونا اور كوہ طور كے سروں پر قرار ديئے جانے كے ہدف كو بيان نہ كرنا گويا يہ اشارہ ہے كہ كوہ طور كو سروں پر قرار دينے كا ہدف و مقصد فرمان الہى (خذوا ...)كى اطاعت اور ميثاق الہى كى قبوليت تھا_ (الميزان سے اقتباس)

۴ _ تورات اللہ تعالى كى جانب سے بنى اسرائيل كو عطا شدہ كتاب ہے _خذوا ما آتيناكم ' ' ما آتيناكم _ جو كچھ ہم نے تم كو ديا '' سے مراد تورات ہے _

۵ _ بنى اسرائيل نے تورات كو قبول كرنے اور اس كے احكام پر عمل كرنے كے سلسلے ميں ضد، ہٹ دھرمى اور شدت كا مظاہرہ كيا _و رفعنا فوقكم الطور خذوا ما آتيناكم

۳۱۳

يہ مفہوم اس طرح سے نكلتاہے كہ اللہ تعالى نے حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو ڈر انے دھمكانے (كوہ طور كو ان كے سروں پر قرار دينے) سے چاہا كہ تورات كو قبول كريں اور اس كے فرامين پر عمل كرنے كے لئے عہد و پيمان الہى پر عمل كريں _

۶ _ اللہ تعالى كا بنى اسرائيل كو حكم تھا كہ تورات كو پورى سنجيدگى سے قبول كريں اور اپنے اعمال و افكار كو اس كے مطابق ڈھاليں _خذوا ما آتيناكم بقوة

۷ _ اللہ تعالى كے معاہدوں يا ميثاق كى پابندى كرنا انسانوں كے ضرورى فرائض ميں سے ہے_

و إذ أخذناميثاقكم و رفعنا فوقكم الطور خذوا ما آتيناكم

۸ _ آسمانى كتابوں كى تعليمات كو قبول كرنا اور ان كے پروگراموں پر عمل كرنا اللہ تعالى كے بندوں كے ساتھ عہد و پيمان ميں سے ہے _و إذ أخذنا ميثاقكم خذوا ما آتيناكم بقوة

۹ _ دين دارى اور آسمانى كتابوں كو اہميت دينے كے لئے استحكام ، پائيدارى اور سنجيدگى كى ضرورت ہے_

خذوا ما آتيناكم بقوة

۱۰_ بنى اسرائيل كے سروں پر كوہ طور كا قرار پانا ايك معجزہ اور ياد ركھنے كے قابل واقعہ ہے _و إذ أخذنا ميثاقكم و رفعنا فوقكم الطور

''اذ'' فعل مقدر '' اذكروا'' كا مفعول ہے _ يہى مطلب مذكورہ مفہوم كا باعث ہے _

۱۱ _ فرامين الہى اور حضرت موسىعليه‌السلام كے احكام كو سمجھنا اور ان پر عمل كرنا اللہ تعالى كے بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان ميں سے تھا_و إذ أخذنا ميثاقكم و اسمعوا

يہ جملہ '' سمعناوعصينا _ ہم نے سنا اور نافرمانى كي'' چونكہ اس جملہ '' اسمعوا _ سنوا'' كے مقابل ميں ہے اس سے معلوم ہوتاہے كہ (اسمعوا) سے مراد سمجھنا اور اطاعت كرنا ہے _ قرينہ مقاميہ كى بنا پر '' اسمعوا'' كا متعلق اللہ تعالى كے فرامين اور حضرت موسىعليه‌السلام كے احكامات ہيں _

۱۲ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے تورات كو قبول كرنے اور حضرت موسىعليه‌السلام اور اللہ تعالى كے فرامين كو سماعت كرنے كا اظہار كرنے كے باوجود نافرمانى كى _ قالوا سمعنا و عصينا

۱۳ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے تورات اور حضرت موسىعليه‌السلام كے فرامين سے بہت واضح ، روشن اور آشكارا طور پر نافرمانى كى _قالوا سمعنا و عصينا يہ بعيد معلوم ہوتاہے ( خصوصاً جبكہ ان كے سروں پر كوہ طور كو قرار ديا گيا ہے )

۳۱۴

كہ انہوں نے اللہ تعالى اور حضرت موسىعليه‌السلام كے فرامين كے مقابل يہ اظہار كيا ہو '' ہم نافرمانى كريں گے'' پس '' قالوا سمعنا و عصينا'' يعنى انہوں نے اطاعت كا اظہار كيا ليكن عملاً نافرمانى كى البتہ ان كى يہ نافرمانى اس قدر ظاہر اور بغير كسى حجاب كے تھى كہ گويا انہوں نے زبان سے يہ اظہار كيا كہ ہم نافرمانى كر يں گے _

۱۴_ حضرت موسىعليه‌السلام كے زمانے كے يہوديوں كے قلوب بچھڑے كى پوجا سے معمور تھے_واشربوا فى قلوبهم العجل ''اشربوا'' كا مصدر ''اشراب'' ہے جسكا معنى ہے ملانا يا آميزش كرنا _ ''فى قلوبہم'' كے قرينہ سے''عجل'' سے مراد بچھڑے كا عشق و محبت ہے نہ كہ خود بچھڑا_ گويا يہ مطلب يوں ہے كہ بچھڑے كى محبت ان كے دلوں ميں اس قدر جڑ پكڑ چكى تھى كہ جيسے خود بچھڑا ان كے دل ميں ہو _

۱۵ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم ميں موجود كفر كى جڑيں ان كے بچھڑے كى پوجا سے عشق كا باعث تھيں _

اشربوا فى قلوبهم العجل بكفرهم

۱۶ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كے تورات اور حضرت موسىعليه‌السلام كے فرامين و احكام سے انحراف كى بنياد ان كا گوسالہ پرستى سے عشق تھا_و عصينا و اشربوا فى قلوبهم العجل

جملہ ''واشربوا ...'' حال معللة ہے يعنى يہ كہ يہوديوں كى نافرمانى كى دليل ان كا گوسالہ پرستى سے عشق تھا_

۱۷ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كا گوسالہ پرستى سے عشق ، فرامين الہى كے خلاف ان كے موقف كو متعين كرنے والا تھا_و عصينا واشربوا فى قلوبهم العجل

۱۸_ پورى تاريخ ميں يہوديوں كے بے جا اعمال ( انبياءعليه‌السلام كا قتل، گوسالہ پرستى و غيرہ ) ان كے ايمان نہ ركھنے كى دليل ہيں _ حتى بنى اسرائيل كے انبياءعليه‌السلام اور اپنى آسمانى كتابوں پر ايمان نہ ركھنا_

قالوا نؤمن بما انزل علينا قل بئسما يأمركم به ايمانكم ان كنتم مؤمنين

يہ جملہ ''قل بئسما اگر تم ايمان ركھتے ہو (تو) تمہارے ايمان نے تمہيں بے جا امور پر آمادہ كر ركھاہے'' چونكہ اس جملہ ''نؤمن بما انزل علينا '' كے جواب كے طور پر آياہے تو پس اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ تم يہودى آسمانى كتابوں پر ايمان نہيں لائے جو ايسے ناپسنديدہ اعمال كے مرتكب ہورہے ہو _

۱۹ _ آسمانى كتابيں اور اديان الہى ہرگز انسانوں كو ناروا

۳۱۵

كاموں كى طرف دعوت نہيں ديتے _بئسما يامركم به ايمانكم ان كنتم مومنين

۲۰ _ آسمانى كتابوں اور انبيائےعليه‌السلام الہى پر ايمان كا دعوى ، بے جا اور ناروا اعمال كى طرف تمايل سے بالكل ميل نہيں كھاتا _بئسما يامركم به ايمانكم ان كنتم مومنين

۲۱ _ انسانوں كے اعمال و كردار ان كے افكار و عقائد كو بيان كرتے ہيں _بئسما يامركم به ايمانكم ان كنتم مومنين

۲۲ _ اللہ تعالى كے اس كلام '' واشربوا فى قلوبہم العجل بكفرہم'' كے بارے ميں امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے آپعليه‌السلام نے فرمايا ''فعمد موسى عليه‌السلام فبرد العجل من انفه الى طرف ذنبه ثم احرقه بالنار فذرّه فى اليمّ قال فكانت احدهم ليقع فى الماء و ما به اليه من حاجة فيتعرض بذلك للرماد فيشر به و هو قول الله و اشربوا فى قلوبهم العجل بكفرهم (۱)

حضرت موسىعليه‌السلام نے (سامرى كے ) گوسالے ( كو نابود كرنے كا ) ارادہ كيا پس حضرت موسىعليه‌السلام نے اس كو ناك سے دم تك آہنى آلے سے كاٹ كے ركھ ديا اس كے بعد اس كو جلاكرخاكستر كرديا اور اس كى راكھ كو دريا ميں ڈال ديا_ اس دور ان بعض گوسالہ پرست پانى ميں كو د پڑے جبكہ انہيں پانى كى طلب نہ تھى بلكہ گوسالے كى راكھ كے پيچھے تھے_ پس انہوں نے ( پانى سے مخلوط) راكھ كو پيا اور يہى ہے اللہ تعالى كا فرمان''واشربوا فى قلوبهم العجل بكفرهم''

اديان: اديان كى تعليمات ۱۹

اطاعت: اطاعت الہى ۱۱

اللہ تعالى : اوامر الہى ۶; اللہ تعالى كى عنايات ۴; عہد الہى ۱،۳، ۸،۱۱; اوامر الہى كا ادراك ۱۱; عہد الہى سے وفا ۷

انسان: انسان كى شرعى تكليف ۷; اللہ تعالى كا انسانوں سے عہد ۸

ايمان: ايمان كے نتائج ۲۰; انبياءعليه‌السلام پر ايمان۲۰; آسمانى كتابوں پر ايمان ۲۰; ايمان اور ناپسنديدہ عمل ۲۰; ايمان كے متعلقات ۲۰

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كے كفر كے نتائج ۱۵; بنى اسرائيل كى گوسالہ پرستى كے نتائج ۱۶،۱۷; بنى اسرائيل كو تورات كا عطا كيا جانا ۴; حضرت موسىعليه‌السلام كے زمانے كے بنى اسرائيل ۱۴; بنى اسرائيل اور اوامر الہى

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۵۱ ح ۷۳ ، نور الثقلين ج/ ص ۱۰۲ ح ۲۸۵_

۳۱۶

۱۲،۱۷; بنى اسرائيل اور تورات ۱،۵،۶،۱۲،۱۳; بنى اسرائيل اور حضرت موسىعليه‌السلام ۱۲،۱۳; بنى اسرائيل كى تاريخ ۲،۱۰، ۱۳،۱۴،۱۵; بنى اسرائيل كى شرعى تكليف ۶; بنى اسرائيل كى نافرمانى ۱۲،۱۳; بنى اسرائيل كى نافرمانى كے اسباب ۱۶; اللہ تعالى كا بنى اسرائيل سے عہد و پيمان ۱،۳،۱۱; بنى اسرائيل كى عہد شكنى ۱۲; بنى اسرائيل كے رجحانات ۱۶،۱۷; بنى اسرائيل كى گوسالہ پرستى ۱۴،۲۲; بنى اسرائيل كى ضد ۵; بنى اسرائيل كى گوسالہ پرستى كا منبع ۱۵

تورات: تورات آسمانى كتابوں ميں سے ہے ۴; تورات پر عمل كرنا ۱،۵،۶; تورات كو قبول كرنا ۱،۶; تورات كى اہميت و كردار۶

جہان بينى ( نظريہ كائنات): جہان بينى اور آئيڈيالوجى ۱۶،۱۷،۲۱

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام كے فرامين كى نافرمانى ۱۲،۱۳،۱۶ حضرت موسىعليه‌السلام كے فرامين پر عمل ۱۱

دين داري: دين دارى ميں ثابت قدمى ۹

روايت: ۲۲

ذكر: تاريخ كا ذكر ۱۰; معجزہ كوہ طور كا ذكر ۱۰

سامرى كا گوسالہ : سامرى كے گوسالے كو جلانا ۲۲

عقيدہ: عقيدہ كے مظاہر ۲۱; عقيدہ كى تصحيح كے معيارات ۶

عمل: اوامر الہى پر عمل ۱۱

كتب سماوي: كتب سماوى كى اہميت ۹; كتب سماوى كى تعليمات ۱۹; كتب سماوى پر عمل ۸; كتب سماوى كو قبول كرنا۸

كردار: كردار كى بنياديں ۱۶،۱۷،۲۱; كردار كے صحيح ہونے كے معيارات ۶

كفر: انبياء كے بارے ميں كفر ۱۸; كتب سماوى كے بارے ميں كفر ۱۸

كوہ طور : كوہ طور كا سروں پر آنا ۲; كوہ طور كے سروں پر آنے كا فلسفہ ۳; كوہ طور اور بنى اسرائيل ۲،۱۰

نافرمان افراد : ۱۲ نافرماني: اوامر الہى كى نافرمانى ۱۲; تورات كى نافرمانى ۱۶

يہود: يہوديوں كا ناپسنديدہ عمل ۱۸; يہوديوں كا كفر ۱۸; يہوديوں كى گوسالہ پرستى ۱۸; يہود اور انبيائے بنى اسرائيل ۱۸; يہود اور انبياءعليه‌السلام كا قتل ۱۸; يہود اور آسمانى كتابيں ۱۸

۳۱۷

قُلْ إِن كَانَتْ لَكُمُ الدَّارُ الآَخِرَةُ عِندَ اللّهِ خَالِصَةً مِّن دُونِ النَّاسِ فَتَمَنَّوُاْ الْمَوْتَ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ( ۹۴ )

ان سے كہو كہ اگرسارے انسانوں ميں دار آخرت فقط تمھارےلئے ہے اور تم اپنے دعوے ميں سچے ہو توموت كى تمنا كرو (۹۴)

۱_ يہود عالم آخرت اور اسكى نعمتوں كو خود سے مخصوص سمجھتے ہيں _قل ان كانت لكم الدار الاخرة ...خالصة

''الدار الاخرة'' پر''لكم'' كا مقدم ہونا حصر اور اختصاص كے لئے ہے _''خالصة''، ''الدار'' كے لئے حال ہے جو اس اختصاص اور انحصار پر تاكيد ہے كيونكہ خالص ہونے كا معنى ہے مختص ہونا _

۲ _ يہوديوں كے خيال ميں ديگر انسان آخرت سے بے بہرہ ہيں _ان كانت لكم الدار الآخرة خالصة من دون الناس

۳_ يہود نسل پرست اور احساس برترى كى مالك قوم ہے _ان كانت لكم الدار الآخرة خالصة من دون الناس

۴ _ يہوديوں كا تصور ہے كہ بہشت كا يہودى قوم سے مختص ہونے كا سبب اللہ تعالى كا حكم اور اسكى تقدير و مشيت ہے _ان كانت لكم الدار الآخرة عند الله

''عندا للہ''،''كانت'' سے متعلق ہے اسكا مفہوم يہ ہوا كہ اللہ تعالى كے ہاں آخرت يہوديوں كيلئے نزديك ثابت ہے گويا يہ كہ اللہ تعالى نے اس معنى كو قبول، متحقق اور اسكا تقرر فرماياہے _

۵ _ يہوديوں كى نظر ميں دين يہوديت كے علاوہ تمام اديان بے اعتبار ہيں اور ديگر اقوام اللہ تعالى كے ہاں قدر و منزلت نہيں ركھتيں _ان كانت لكم الدار الآخرة عند الله خالصة من دون الناس

۶ _ يہوديوں كا دعوى ہے كہ وہ اللہ تعالى ، قيامت اور آخرت كى نعمتوں پر عقيدہ ركھتے ہيں _ان كانت لكم الدار الآخرة عند الله خالصة من دون الناس

۷ _ يہوديوں كا دعوى ( كہ يقيناً بہشتى ہيں ) اسوقت سچا اور ان كے عقيدہ و يقين كى دليل ہے كہ وہ موت كى تمنا اور اس كا استقبال كريں _قل ان كانت لكم الدار الاخرة فتمنوا الموت

۳۱۸

۸_ سرائے آخرت ميں حاضر ہونے اور اسكى نعمتوں سے بہرہ مند ہونے كے لئے موت ايك مرحلہ اور گذرگاہ ہے _

ان كانت لكم الدار الآخرة فتمنوا الموتيہوديوں كے اس دعوى '' كہ عالمآخرت صرف انہى سے مختص ہے '' كے جواب ميں اللہ تعالى نے فرمايا '' پس موت كى تمنا كرو'' اس سے معلوم ہوتاہے كہ انسان مرنے سے عالم آخرت ميں وارد ہوتاہے يعنى يہ كہ انسان مرنے سے قيامت كے برپا ہونے تك كى مدت ميں بھى آخرت كى نعمتوں سے بہرہ مند ہوتاہے يا عذاب الہى ميں مبتلا ہوتاہے _

۹ _ جن كو اپنے بہشتى ہونے كا اطمينان ہے وہ موت كا استقبال اور اس كى تمنا و خواہش كرتے ہيں _

ان كانت لكم الدار الآخرة فتمنوا الموت

۱۰_ دنيا كى سرائے اور اسكى نعمتيں آخرت كے مقابلے ميں انتہائي ناچيز اور بے قيمت ہيں _

ان كانت لكم الدار الآخرة فتمنوا الموتاگر دنيا كى نعمتيں آخرت كے مقابلے ميں قيمتى ہوتيں تو پھر آخرت كے لئے موت كى تمنا بے معنى ہوجاتى _

۱۱ _ عالم آخرت اوراسكى نعمتيں انتہائي گراں قدر اور باعظمت ہيں _ان كانت لكم الدار الآخرة فتمنوا الموت

۱۲ _ يہودى اپنے دعوى كے برخلاف اپنے بہشتى ہونے كا اطمينان نہ ركھتے تھے _فتمنوا الموت ان كنتم صادقين

جملہ'' ان كنتم صادقين'' يہوديوں كے جھوٹے ہونے كى طرف اشارہ ہے يعنى يہ كہ وہ لوگ خود جانتے ہيں كہ ان كا دعوى جھوٹاہے_

۱۳ _ كسى خاص فرد يا گروہ كا خود كو بغير دليل كے اہل بہشت سمجھنا ايك باطل خيال ہے_ فتمنوا الموت ان كنتم صادقين

۱۴ _ بغير دليل كے دعوى قابل قبول نہيں ہوتا_فتمنوا الموت ان كنتم صادقين

يہوديوں كے دعوى كے مقابلے ميں اس جملہ ''فتمنوا الموت '' سے اللہ تعالى نے ان سے دليل چاہى ہے اور يہ امر انسانوں كے لئے ايك درس ہے كہ مناسب دليل كے بغير دعوى كو قبول نہ كريں _

۱۵ _ انسانوں كا كردار اور ان كى خواہشات ان كے عقائد و افكار بيان كرنے والے ہيں _

فتمنوا الموت ان كنتم صادقين

۱۶ _ اللہ تعالى اپنے نبى (ص) كو سكھانے والا ہے كہ كس طرح استدلال كرو اور مخالفين كا جواب دو _

۳۱۹

قل فلم تقتلون و لقد جاء كم موسى قل بئسما قل ان كانت

آخرت: آخرت كى قدر و منزلت ۱۰،۱۱

آرزو : موت كى آرزو ۹

اقدار:۱۰،۱۱

اللہ تعالى : اللہ تعالى كے مقدرات يا تقديريں ۴

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كے استدلال كى روش ۱۶; پيامبر اسلام (ص) كا معلّم ۱۶

دعوى : بغير دليل كے دعوى ۱۳،۱۴; دعوى قبول كرنے كے معيارات۱۴

دنيا: دنيا كا بے قدر و قيمت ہونا ۱۰; دنيا اور آخرت ۱۰

سعادت: اخروى سعادت پر اطمينان كے نتائج ۹; اخروي

سعادت كے دعوے دار ۱،۷،۹،۱۳

عقيدہ: باطل عقيدہ ۱۳; عقيدہ كے مظاہر ۱۵

كردار: كردار كى بنياديں ۱۵

موت: موت كے نتائج ۸; موت كى حقيقت ۸

نسل پرست لوگ: ۳

نظريہ كائنات: نظريہ كائنات اور آئيڈيالوجى ۱۵

نعمت: اخروى نعمتوں كى قدر و قيمت ۱۱

يہود: يہوديوں كے دعوے ۶،۷; يہوديوں كا اللہ تعالى پر ايمان ۶; يہوديوں كا قيامت پر ايمان ۶; يہوديوں كے تكبر كے دلائل ۳; يہوديوں كى سچائي كے دلائل ۷; يہوديوں كى صفات ۳;يہوديوں كا عقيدہ ۱،۲،۴،۵ ،۶ ، ۱۲; يہوديوں كى نسل پرستى ۳; يہود اور موت كى تمنا ۷; يہود اور اديان ۵; يہود اور بہشت ۴،۷،۱۲; يہود اور ملتيں ۵; يہود اور اخروى نعمتيں ۱،۲،۶

۳۲۰

وَلَن يَتَمَنَّوْهُ أَبَدًا بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ وَاللّهُ عَلِيمٌ بِالظَّالِمينَ ( ۹۵ )

اور يہ اپنے پچھلےاعمال كى بناپر ہرگز موت كى تمنا نہيں كريں گے كہ خدا ظالموں كے حالات سےخوبواقف ہے (۹۵)

۱_ اخروى سعادت سے مايوسى كى خاطر يہود ہرگز موت كے خواہشمند نہ تھے اور نہ ہى كبھى موت كا استقبال كريں گے _و لن يتمنوه ابدا

۲ _ موت سے گريز كرنا يہوديوں كے دعوى (انكا بہشتى ہونا ) كے غلط ہونے كى دليل ہے _

فتمنوا الموت ان كنتم صادقين _ و لن يتمنوه ابداً

۳ _ يہود گناہگار اور نارواوناپسنديدہ عمل كے مالك ہيں _و لن يتمنوه ابداً بما قدمت ايديهم '' ما قدمت ايديھم _ جو كچھ تم آگے بھيج چكے ہو'' ميں '' ما'' سے مراد گناہ اور ناپسنديدہ اعمال ہيں _

۴ _ گناہوں كے ارتكاب كى وجہ سے يہوديوں كو آخرت ميں بہرہ مند ہونے كى كوئي اميد نہيں ہے_

لن يتمنوه ابداً بما قدمت ايديهم

۵ _ انسانوں كے اعمال و كردار عالم آخرت ميں ان كے انجام كو متعين كرنے والے ہيں _بما قدمت ايديهم

۶ _ قيامت پر ايمان و يقين ركھنے والوں كا موت سے بچنا اور اس كو ناپسند جاننا، اس كى وجہ ان كے گناہ اور اخروى عذاب سے خوف ہے _و لن يتمنوه ابداً بما قدمت ايديهم

''بما قدمت'' ميں ''بائ'' سببية كے لئے ہے_ پس جملہ '' لن يتمنوہ ...'' اس حقيقت كو بيان كررہاہے كہ موت سے خوفزدہ ہونے كے اسباب ميں سے ايك گناہ ہيں _ قابل ذكر ہے كہ يہ جملہ چونكہ ان لوگوں كے بارے ميں ہے جو اللہ تعالى اور قيامت پر ايمان و يقين ركھتے ہيں لہذا مذكورہ دليل بھى انہى سے مخصوص ہے _

۷ _ يہودى ستم گر لوگ ہيں _و الله عليم بالظالمين

'' الظالمين '' كے مصاديق ميں سے ( ماقبل آيات اور اس آيہ مجيدہ كے صدر كلام كے قرينہ سے ) يہودى ہيں _

۳۲۱

۸ _ گناہگار ستم گر ہيں _بما قدمت ايديهم و الله عليم بالظالمين

۹_ اللہ تعالى ستم گروں كے ستم سے آگاہ ہے _والله عليم بالظالمين

۱۰_ گناہوں كے ارتكاب كے ہوتے ہوئے بہشتى ہونے كا دعوى كرنا ايك ظالمانہ ادعا ہے _

قل ان كانت لكم الدار الآخرة و الله عليم بالظالمين

يہوديوں كے گناہگار ہونے كے علاوہ ان كو ستم گر كہنا ہوسكتاہے اس ليئے ہو كہ ان كا دعوى بے جا ہے _

۱۱ _ اللہ تعالى ستم گروں كو ان كے اعمال كى سزا دے گا_والله عليم بالظالمين

ستم گروں سے اللہ تعالى كى آگاہى كو بيان كرنا گويا ان كو عذاب كى دھمكى دينا ہے _

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا علم ۹; اللہ تعالى كى سزائيں ۱۱

انجام يا تقدير: تقدير ميں مؤثر عوامل ۵

انسان: انسان كا اخروى انجام ۵

تمنا: تمنائے موت ۱،۲

خوف : عذاب سے خوف كے نتائج ۶; عذاب اخروى سے خوف۶

دعوى : اخروى سعادت كا دعوى ۱۰ ;ظالمانہ دعوى ۱۰

ظالمين : ۷،۸ ظالمين كے بارے ميں اللہ تعالى كا علم ۹ ظالموں كا انجام ۱۱

ظلم : ظلم كا انجام ۱۱

عمل: عمل كے نتائج۵

قيامت : قيامت پر ايمان ركھنے والے ۶

گناہ : گناہ كے نتائج ۶; گناہ كا ارتكاب ۱۰;

گناہگار لوگ: ۳ گناہگاروں كا ظلم ۸

موت: موت سے فرار كا فلسفہ ۶

مومنين: مومنين اور موت ۶

۳۲۲

يہود: يہوديوں كى صفات۳،۷; يہوديوں كا ظلم ۷; يہوديوں كا ناپسنديدہ عمل ۳; يہوديوں كى مايوسى كے عوامل ۴ ; يہوديو ں كا موت سے فرا ر ۲ ; يہوديوں كى گناہگارى ۳،۴; يہوديوں كا آخرت سے محروم ہونا ۴; يہوديوں كے دعووں كے باطل ہونے كى علامتيں ۲; يہوديوں كى اخروى سعادت سے مايوسى ۱،۴; يہود اور موت ۱

وَلَتَجِدَنَّهُمْ أَحْرَصَ النَّاسِ عَلَى حَيَاةٍ وَمِنَ الَّذِينَ أَشْرَكُواْ يَوَدُّ أَحَدُهُمْ لَوْ يُعَمَّرُ أَلْفَ سَنَةٍ وَمَا هُوَ بِمُزَحْزِحِهِ مِنَ الْعَذَابِ أَن يُعَمَّرَ وَاللّهُ بَصِيرٌ بِمَا يَعْمَلُونَ ( ۹۶ )

اے رسول آپ ديكھيں گے كہ يہزندگى كے سب سے زيادہ حريص ہيں اور بعضمشركين تو يہ چاہتے ہيں كہ انھيں ہزاربرس كى عمر دےدى جائے جب كہ يہ ہزار برسبھى زندہ رہيں تو طول حيات انھيں عذابالہى سے نہيں بچا سكتا _ اللہ ان كےاعمال كو خوب ديكھ رہا ہے (۹۶)

۱_ زندہ رہنے اورطولانى عمر حاصل كرنے ميں حريص ترين لوگ يہود ہيں _و لتجدنهم احرص الناس على حياة

۲ _ ہر طرح كى دنياوى زندگى ، ( چاہے جتنى بھى پست ہو) اس پر يہودى حريص ہيں اور دل وابستہ كيئے ہوئے ہيں _

و لتجدنهم احرص الناس على حياة

'' حياة'' كو نكرہ لانا اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے كہ يہودى كسى بھى خصوصيت كے ساتھ، كے ساتھ اگر چہ كتنى ہى پست و حقير ہو ليكن پھر بھى فقط زندہ رہنا چاہتے ہيں _

۳ _ يہوديوں كى روش اور چال ڈھال ان كى دنياوى زندگى كے بارے ميں شديد حرص اور موت سے خوف كى دليل ہے _

و لتجدنهم احرص الناس على حياة

''لتجدن'' فعل '' تجد _ تم پاتے ہو'' ، لام قسم اور نون تاكيد سے مركب ہے يعنى يقينا بلاشك تم ديكھتے ہو كہ يہودى انتہائي حريص لوگ ہيں _ اس بات پر تاكيد كہ تم تو يہوديوں كى دنياوى زندگى پر دلبستگى كو پاتے ہو، اس مفہوم كو بيان كررہاہے كہ يہوديوں كى چال ڈھال اس چيز كى دليل ہے كہ وہ لوگ دنياوى زندگى سے شديد محبت ركھتے ہيں _

۳۲۳

۴ _ يہوديوں كا دنياوى زندگى سے تعلق اوردنيا سے ان كى محبت كا نماياں ہونا اس امر ميں مانع ہے كہ وہ لوگ اخروى زندگى كا اشتياق و شوق ركھتے ہوں يا موت سے خوف نہ كھانے كا اظہار كريں _و لتجدنهم احرص الناس على حياة

جملہ '' لتجدنھم ...'' ، '' لن يتمنوہ'' كے لئے دليل ہے يعنى يہ حقيقت كہ يہوديوں كو آخرت ميں پہنچنے كى اور موت كى ہرگز كوئي خواہش نہيں ،يہ ان كى زندگى سے بہت واضح طور پر مشخص ہے _يہ حقيقت اتنى واضح ہے كہ وہ لوگ خود بھى اس كا انكار نہيں كرسكتے_

۵ _يہوديوں كا دنياوى زندگى كے بارے ميں شوق و اشتياق حتى مشركين سے بھى زيادہ ہے_و لتجدنهم احرص الناس و من الذين اشركوا '' من الذين'' ، '' الناس'' پر عطف ہے يعنى''و لتجدنهم احرص من الذين اشركوا .. تم ديكھتے ہو كہ وہ لوگ مشركين سے بھى زيادہ دنياوى زندگى پر حريص ہيں ''

۶_ يہوديوں كا دنياپرست ہونا قرآن كريم كى پيشين گوئيوں ميں سے ہے _لتجدنهم احرص الناس على حياة

۷ _ يہودى بھى اپنے دعوى ( كہ بہشت انكا مقدر ہے ) كے بے بنياد ہونے سے واقف ہيں _

ان كانت لكم الدار الاخرة و لتجدنهم احرص الناسہوسكتاہے يہ جملے '' لتجدنھم ...'' اور '' يود احدھم ...'' يہوديوں كے دعوى ( ان كانت آية ۹۴) پر ناظر ہو _ يعنى يہ كہ تم يہودى ايك طرف تو دعوى دار ہو كہ عالم آخرت بس تم سے متعلق ہے جبكہ دوسرى طرف تم دنيا كى زندگى ميں ہميشہ كے لئے رہنے كے خواہشمند ہو يہ بات دليل ہے كہ تمہيں خود بھى اپنے دعوى پر يقين نہيں ہے _

۸_ يہوديوں كا ہر فرد ہزار سال كى طولانى زندگى كا خواہشمند ہے _يود احدهم لو يعمر الف سنة

'' يعمرّ'' تعمير سے ہے جس كا معنى ہے جسے عمر دى گئي ہو_''احدھم'' كو '' يود'' كے فاعل كے طور پر لانا اور ضمير جمع (يودون) سے استفادہ نہ كرنا اس معنى كى وضاحت كرتاہے كہ ہزار سال كى طولانى عمر يہوديوں كے فرد فرد كى خواہش ہے_

۹_ دنيا سے محبت اور اس كى خاطر طولانى عمر كى آرزو كرنا ناپسنديدہ اور مكروہ صفت ہے _

و لتجدنهم احرص الناس على حياة يود احدهم لو يعمر الف سنة

آيت كا لب و لہجہ يہوديوں كى مذمت كررہاہے كہ دنيا كى محبت كى خاطر ان لوگوں نے طولانى عمر كى خواہش كى ہے _

۱۰_ مشركين دنيا كى زندگى سے دل وابستہ كيئے ہوئے ہيں اور اسى پر حريص ہيں _لتجدنهم احرص الناس و من الذين اشركوا

۳۲۴

۱۱ _ بعض مشركين ہزار سال كى طولانى زندگى كے خواہش مند ہيں _ومن الذين اشركوا يود احدهم لو يعمر الف سنة

يہ مفہوم اس اعتبار سے ہے كہ '' و من الذين اشركوا'' مبتدائے محذوف كى خبر ہے نہ كہ ''الناس'' پر عطف ہے يعنى مطلب يوں ہے ''و من الذين اشركوا طائفة يود احدھم'' بنابريں جملہ '' و من الذين ...'' حاليہ ہے اور '' يود احدھم'' انہى مشركين كى صفت بيان كى گئي ہے _ پس آيہ مجيدہ كا مفہوم يوں بنتاہے _ يہودى سب سے زيادہ دنيا سے دل وابستہ كيئے ہوئے ہيں در آں حاليكہ بعض مشركين ہزار سالہ عمر كے خواہشمند ہيں _

۱۲ _ گناہگار يہود عذاب جہنم ميں مبتلا ہوں گے _بما قدمت ايديهم و ما هو بمزحزحه من العذاب

''مزحزح'' كا مصدر ''زحزحة'' ہے جسكا معنى ہے دور كرنا _

۱۳ _ عالم آخرت سے يہوديوں كى مايوسى ،ان كى دنياوى زندگى پر حرص اور طولانى عمر كى آرزو كے بارے ميں زمين ہموار كرتى ہے _*يود احدهم لو يعمر الف سنة و ما هو بمزحزحه من العذاب ان يعمر

۱۴ _ دنياوى زندگى اور طولانى عمر يہوديوں كے اخروى عذاب سے نجات كا باعث نہيں ہوسكتي_و ما هو بمزحزحه من العذاب ان يعمر ''ان يعمر'' ''ہو'' كے لئے بدل ہے يا پھر ''مزحزح'' كے لئے فاعل ہے_ دونوں كى بازگشت ايك معنى كى طرف ہے_ جملہ ''ما ہو ...'' كا معنى يہ ہے يہوديوں كو بنابريں فرض كہ ہزار سالہ عمر دے دى جائے) ، كو يہ طولانى عمر عذاب سے نجات نہيں دلاسكتي_

۱۵ _ گناہگاروں كى عمر جتنى بھى طولانى ہو عذاب الہى سے نجات كا موجب نہيں ہوسكتي_بما قدمت ايديهم و ما هو بمزحزحه من العذاب ان يعمر

۱۶_ يہوديوں كے دنياپرستى پر مبنى اعمال و كردار پر اللہ تعالى ناظر ہے _و الله بصير بما يعملون

آرزو: طولانى عمر كى آرزو ۹،۱۳; ناپسنديدہ آرزو ۹

اخلاق: ناپسنديدہ اخلا ق۹

اسماء و صفات: بصير ۱۶

اعداد: ہزار كا عدد ۸،۱۱

اللہ تعالى :

۳۲۵

اللہ تعالى كى نظارت ۱۶

حريص لوگ : ۱،۲،۳،۵،۱۰ دنياطلب لوگ : ۶

دنياطلبي: دنياطلبى كى سرزنش ۹

زندگي: دنياوى زندگى كا حرص ۱۰

عذاب: اہل عذاب ۱۲

عقيدہ: باطل عقيدہ ۷

قرآن: قرآن كريم كى پيشين گوئي ۶

گناہگار لوگ: گناہگاروں كو عذاب ۱۵; گناہگاروں كى سزا ۱۲; گناہگار اور طولانى عمر ۱۵; گناہگاروں كى نجات ۱۵

مايوسي: آخرت سے مايوسى كے نتائج ۱۳

مشركين : زندگى كے بارے ميں مشركين كى حرص ۱۰; طولانى عمر كے بارے ميں مشركين كى حرص ۱۱; مشركين كى خواہشات ۱۱; مشركين كى صفات ۱۰; مشركين اور دنياوى زندگى ۵

يہود: يہوديوں كى مايوسى كے نتائج ۱۳; يہوديوں كى آرزوئيں ۱۳; يہوديوں كے دعوى كا باطل ہونا ۷; يہوديوں كا موت سے خوف ۳،۴; زندگى كے بارے ميں يہوديوں كى حرص ۱،۲،۳،۴ ،۵ ،۱۳; طولانى عمر كے بارے ميں يہوديوں كى حرص ۱،۸،۱۳; يہوديوں كى خواہشات ۸; يہوديوں كى دنياطلبى ۶،۱۶; يہوديوں كى دنياوى زندگى ۱۴; يہوديوں كى صفات ۱،۲،۶; يہوديوں كو اخروى عذاب ۱۲،۱۴; يہوديوں كا عقيدہ ۷; يہوديوں كا علم ۷; يہوديوں كا عمل ۱۶; يہوديوں كے نجات ۱۴; يہوديوں كى حرص كى نشانياں ۳،۴; گناہگار يہود ۱۲; يہود اور بہشت ۷; يہود اور طولانى عمر ۱۴

۳۲۶

قُلْ مَن كَانَ عَدُوًّا لِّجِبْرِيلَ فَإِنَّهُ نَزَّلَهُ عَلَى قَلْبِكَ بِإِذْنِ اللّهِ مُصَدِّقاً لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ وَهُدًى وَبُشْرَى لِلْمُؤْمِنِينَ ( ۹۷ )

اے رسولكہہ ديجئےكہ جو شخص بھى جبريل كا دشمن ہےاسے معلوم ہونا چاہئے كہ جبريل نے آپ كےدل پرقرآن حكم خدا سے اتارا ہے جو سابقكتابوں كى تصديق كرنے والا ، ہدايت اورصاحبان ايمان كے لئے بشارت ہے (۹۷)

۱_ حضرت جبرائيلعليه‌السلام كے ساتھ يہوديوں كى عداوت اور كينہ پرورى _من كان عدواً لجبريل

''من كان'' سے مراد گذشتہ آيات كى روشنى ميں يہود ہيں _

۲ _ پيامبر اسلام (ص) كے قلب اطہر پر حضرت جبرائيلعليه‌السلام قرآن كريم لے كر آنے والے ہيں _فانه نزله على قلبك

۳ _ حضرت جبرائيلعليه‌السلام نے اپنى طرف سے نہيں بلكہ اللہ تعالى كے اذن اور فرمان سے قرآن كريم كو پيامبر اسلام (ص) كے قلب اطہر پر نازل كيا _فانه نزله على قلبك باذن الله

۴ _ فرشتے اللہ تعالى كے اذن اور فرمان كے بغير كوئي كام انجام نہيں ديتے _فانه نزله على قلبك باذن الله

۵ _ پيامبر اسلام(ص) پر حضرت جبرائيلعليه‌السلام كے ذريعے قرآن كريم كا نزول اس بات كا موجب بنا كہ يہود جبرائيلعليه‌السلام سے عداوت اور كينہ پرورى كريں _من كان عدواً لجبرئيل فانه نزله على قلبك باذن الله

جملہ '' فانہ جبرائيلعليه‌السلام نے قرآن كو اللہ كے اذن سے تيرے قلب پر نازل كيا '' يہوديوں كے جبرائيلعليه‌السلام سے كينہ كا سبب بيان كررہاہے_

۶ _ يہوديوں كا جبرائيلعليه‌السلام اور نظام وحى كے بارے ميں جاہلانہ تصور _قل من كان عدواً لجبريل فانه نزله على قلبك باذن الله

۷_ قرآن كريم نے تورات كے نفس كلام كى تائيد اور اسكى صداقت و سچائي كى تصديق كى _مصدقا لما بين يديه

يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ ''مصدقا'' ، ''نزلہ'' كى ضمير مفعولى كے لئے حال ہو اور اس سے مراد قرآن كريم ہے _ ''ما بين يديہ _ وہ كتاب جو قرآن كريم سے پہلے تھى '' آيہ مجيدہ ميں اس سے مراد تورات ہے _

۳۲۷

۸ _ قرآن كريم كا وجود تورات كى حقانيت كے لئے گواہ اور شاہد كے طور پر ہے *مصدقا لما بين يديه

قرآن كريم كى طرف سے تورات كى تصديق (مصدقا لما بين يديہ ) كا معنى ممكن ہے يہ ہو كہ قرآن تورات كى صداقت و سچائي كا گواہ ہے يعنى قرآن كا نزول اس امر كا موجب ہوا كہ تورات ميں قرآن كے آنے كى جو پيشين گوئياں تھيں وہ پورى ہوگئيں پس اسى وجہ سے قرآن كريم تورات كى صداقت و سچائي كو ثابت كرنے والا اور اسكى حقانيت كا گواہ ہے _

۹ _ قرآن كريم اہل ايمان كو ہدايت كرنے والا ہے _هديً و بشرى للمومنين

'' ہدي'' مصدر ہے جو يہاں اسم فاعل ''ہادي'' كے معنى ميں آياہے _

۱۰_ قرآن كريم اہل ايمان كو دنيا وآخرت كى سعادت مندى كى خوش خبرى دينے والا ہے _و بشرى للمومنين

'' بشرى '' ايسى خبر كو كہتے ہيں كہ جس ميں كيف و سرور پايا جاتاہو اور آيت ميں اسكا معنى '' بشير _ بشارت دينے والا'' ہے _

۱۱ _ يہوديوں كى حضرت جبرائيلعليه‌السلام سے دشمنى كى بازگشت اللہ تعالى سے دشمنى كى طرف ہے _

من كان عدواً لجبريل فانه نزله على قلبك باذن الله

جملہ ''فانہ نزلہ'' سے'' بشرى للمومنين'' تك بيان شدہ حقائق يہوديوں كى جبرائيلعليه‌السلام سے كينہ پرورى كا جواب ہيں _ '' باذن اللہ'' كى قيد كا مطلب يہ ہے كہ جبرائيلعليه‌السلام اللہ تعالى كے فرمان سے پيامبر اسلام (ص) پر قرآن كريم لے كر آئے _ پس اگر قرآن كريم كا نزول عداوت كا باعث ہے تو پھر تم يہودى اللہ تعالى سے دشمنى كرو _ بنابريں جملہ شرطيہ '' من كان ...'' كا جواب يوں بنتاہے''فهو عدو الله ''

۱۲ _ يہوديوں كى جبرائيل (عليہ السلام) سے دشمنى در حقيقت تورات سے دشمني، انسانى ہدايت كے سرچشموں سے دشمنى اور بشارت كا پيغام لانے والوں سے دشمنى ہے _فانه نزله مصدقا لما بين يديه و هدى و بشرى للمومنين

''مصدقا ...'' ، ''ھدي'' اور '' بشرى للمومنين'' ميں سے ہر ايك تعريف '' باذن اللہ '' كى طرح ممكن ہے كہ جبرائيلعليه‌السلام سے كينہ ركھنے والے يہوديوں كے لئے جواب نقضى ہو يعنى يہ كہ قرآن جو تمھارے دين اور تمہارى كتاب كى تائيد كرنے والاہے، انسانى ہدايت كا سرچشمہ ہے اور سعادتوں كى بشارت ديتاہے اس قرآن كے لانے والے سے دشمنى در اصل تورات سے دشمنى اور سے دشمنى ہے _

۱۳ _ قرآن كريم كا حكم الہى سے نازل ہونا اس بات كى دليل ہے كہ يہوديوں كى جبرائيلعليه‌السلام سے دشمنى بے جا ہے _

۳۲۸

من كان عدواً لجبريل فانه نزله على قلبك باذن اللهيہ مفہوم اس بناپر ہے كہ''باذن اللہ'' كى قيد يہوديوں كى جبرائيل عليه‌السلام سے عداوت كا حلّى جواب ہو يعنى يہ كہ جبرائيل عليه‌السلام فرمان الہى سے پيامبر اسلام (ص) پر قرآن كريم لے كر آئے لہذا وہ جو فرمان الہى كى اطاعت كرتاہے اسے اللہ تعالى پر اعتقاد ركھنے والوں كے ہاں مورد غضب نہيں ہونا چاہيئے_

۱۴ _ تورات كى قرآن كريم كى جانب سے تائيد ، يہوديوں كى وحى كا پيام لانے والے ( جبرائيلعليه‌السلام ) سے دشمنى كے بے جا ہونے كى دليل ہے _فانه نزله على قلبك باذن الله مصدقا لما بين يديه

'' مصدقا لما بين يديہ _ قرآن تورات كى صداقت كى تائيد كرتاہے '' يہ جملہ جبرائيلعليه‌السلام كے دشمن يہوديوں كے جواب ميں ہے جو اس نكتہ كو بيان كررہاہے كہ جبرائيلعليه‌السلام ايك ايسى حقيقت كو لے كر آئے ہيں جو تمہارے دين اور كتاب كى تصديق كرنے والى ہے اور جو اس كى صداقت و سچائي پرگواہ ہے پس بے ج:ا ہے كہ تم اس كے لانے والے جبرائيلعليه‌السلام سے دشمنى ركھو _

۱۵ _ قرآن كريم كا ہدايت كرنا اور بشارت دينا، يہوديوں كى اس كے نازل كرنے والے (جبرائيلعليه‌السلام ) سے عداوت كے بے جا ہونے پر دليل ہے _فانه نزله على قلبك هديً و بشرى للمومنين ''ہدى و بشري'' ميں بھى ''مصدقا'' كى طرح يہ نكتہ موجود ہے كہ جبرائيلعليه‌السلام نے پيامبر اكرم (ص) كو ايسے معارف القا كيئے جو بشارت دينے والے اور ہدايت كرنے والے ہيں پس اس ( جبرائيلعليه‌السلام ) سے دشمنى كى كوئي معقول و جہ نہيں ہوسكتي_

اللہ تعالى : اذن الہى ۳،۴; اوامر الہى ۱۳

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كے قلب پر وحى ۲

تورات: تورات كى تصديق ۷،۸،۱۴; تورات كى حقانيت كے دلائل ۷،۸

حضرت جبرائيلعليه‌السلام : جبرائيلعليه‌السلام كا خضوع اور اطاعت ۳; جبرائيلعليه‌السلام كے دشمن ۱; جبرائيلعليه‌السلام كى اہميت ۲،۳،۵ ، ۱۴ ، ۱۵

دشمني: تورات سے دشمنى ۱۲; ہدايت كرنے والوں سے دشمنى ۱۲; جبرائيلعليه‌السلام سے دشمنى كا فلسفہ ۵; جبرائيلعليه‌السلام سے دشمنى كى ناپسنديدگى ۱۳،۱۴،۱۵

قرآن كريم : قرآن كريم كى بشارت ۱۰،۱۵; قرآن كريم اور تورات ۷،۸،۱۴; قرآن كريم كے نزول كى

۳۲۹

كيفيت ۲،۳،۵; قرآن كريم كى گواہى ۷،۸; قرآن كريم كا نزول ۱۳،۱۵; قرآن كريم كى اہميت ۸،۹،۱۰،۱۵; قرآن كريم كا ہدايت كرنا ۹،۱۵

ملائكة: ملائكہ كا خضوع ۴; ملائكہ كے عمل كا دائرہ ۴

مؤمنين: مؤمنين كو بشارت ۱۰; مؤمنين كى اخروى سعادت ۱۰; مؤمنين كى دنياوى سعادت۱۰; مومنين كى ہدايت ۹

يہود: يہوديوں كى جبرائيلعليه‌السلام سے دشمنى ۱،۵،۱۱،۱۲،۳ ۱، ۱۴، ۱۵; يہوديوں كى اللہ تعالى سے دشمنى ۱۱; يہوديوں كا عقيدہ ۶; يہوديوں كى دشمنى كے عوامل ۵; يہودى اور جبرائيلعليه‌السلام ۶; يہودى اور وحى ۶

مَن كَانَ عَدُوًّا لِّلّهِ وَمَلآئِكَتِهِ وَرُسُلِهِ وَجِبْرِيلَ وَمِيكَالَ فَإِنَّ اللّهَ عَدُوٌّ لِّلْكَافِرِينَ ( ۹۸ )

جوبھياللہ ، ملائكہ ، مرسلين اور جبريل وميكائيل كا دشمن ہوگا اسے معلوم رہے كہخدا بھى تمام كافروں كا دشمن ہے (۹۸)

۱_ جو لوگ فرشتوں اور انبياءعليه‌السلام كے دشمن ہيں اللہ تعالى ان كا دشمن ہے _

من كان عدوا ً لله و ملائكته و رسله فان الله عدو للكافرين

۲ _ جو حضرت جبرائيلعليه‌السلام اور حضرت ميكائيلعليه‌السلام سے دشمنى ركھے اللہ تعالى ان كا دشمن ہے _

من كان عدوا الله و جبريل و ميكال فان الله عدو للكافرين

۳ _ فرشتے اور انبياءعليه‌السلام اللہ تعالى كے ہاں بہت زيادہ مقام و منزلت ركھتے ہيں _من كان عدوا لله و ملائكته و رسله

قرآن كريم نے چونكہ فرشتوں اور انبياءعليه‌السلام كو لفظ اللہ كے ہمراہ بيان فرماياہے اور ان كے دشمنوں كو اللہ تعالى كے ہاں مبغوض ( مورد غضب) قرار ديا ہے اس سے معلوم ہوتاہے كہ فرشتے اورا نبياءعليه‌السلام اللہ تعالى كے ہاں بہت زيادہ مقام و منزلت ركھتے ہيں _

۴ _ حضرت جبرائيلعليه‌السلام اور حضرت ميكائيلعليه‌السلام باقى تمام فرشتوں كى نسبت اللہ تعالى كے ہاں بہت زيادہ مقام و منزلت كے مالك ہيں _

من كان عدوا لله و ملائكته و رسله و جبريل و ميكائيل

'' ملائكتہ'' كا لفظ جبرائيلعليه‌السلام اور ميكائيلعليه‌السلام كو بھى شامل ہے _ پس فرشتوں كے مابين خصوصى طور پر ان كا ذكر كرنا ہوسكتاہے ان كے باعظمت مقام كى طرف اشارہ ہو _

۳۳۰

۵ _ انبيائے الہى فرشتوں حتى جبرائيلعليه‌السلام اور ميكائيلعليه‌السلام سے بھى افضل ہيں *من كان عدواً لله و ملائكته و رسله و جبريل و ميكائيل

يہ بات گزرچكى ہے كہ تمام فرشتوں كے مابين جبرائيلعليه‌السلام اور ميكائيلعليه‌السلام كا خصوصى طور پر ذكر كرنا انكى فضيلت كى دليل ہے اور ''رسلہ'' كو ''جبرئيل و ميكائيل'' پر مقدم كرنا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ انبياءعليه‌السلام جبرائيلعليه‌السلام اور ميكائيلعليه‌السلام سے افضل ہيں _

۶ _ اللہ تعالى ، انبياءعليه‌السلام اور فرشتوں كے دشمن كافر ہيں _من كان عدوا لله فان الله عدو للكافرين

تقاضائے كلام يہ تھا كہ '' الكافرين'' كى جگہ ''ہم '' ضمير لائي جائے يہ امر دو نكتوں كا حامل ہے ۱_ اس بات كى وضاحت كہ يہ لوگ كافر ہيں _

۲ _ ان كى خدا تعالى سے دشمنى كى وجہ ان كا كفر ہے_ بنابريں آيہ مجيدہ كا معنى يہ بنتاہے وہ لوگ جو ا للہ تعالى كے دشمن ہيں تو اللہ تعالى ان كا دشمن ہے كيونكہ وہ لوگ كافر ہيں _

۷ _ جبرائيلعليه‌السلام اور ميكائيلعليه‌السلام كے دشمن كافرہيں _من كان عدوا لله و جبريل و ميكال فان الله عدو للكافرين

۸ _ خداوند متعال كفار كا دشمن ہے _فان الله عدو للكافرين

۹ _ يہود حضرت جبرائيلعليه‌السلام سے عداوت كے باعث كافر ہيں اور خداوند متعال انكا دشمن ہے _

من كان عدوا لله جبريل و ميكال فان الله عدو للكافرين

گذشتہ آيات كى روشنى ميں '' الكافرين '' كے مصاديق ميں سے يہود بھى ہيں _

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى دشمنى ۱،۲،۸،۹

ابنياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام اور ملائكة۵; انبياءعليه‌السلام كى جبرائيلعليه‌السلام پر فضيلت ۵; انبياءعليه‌السلام كى ميكائيلعليه‌السلام پر فضيلت ۵; انبياءعليه‌السلام كے فضائل ۵; انبياءعليه‌السلام كے دشمنوں كا كفر ۶; انبياءعليه‌السلام كے درجات ۳

انبياعليه‌السلام ئے الہي: انبيائے الہىعليه‌السلام كے دشمن ۱

جبرائيلعليه‌السلام : جبرائيلعليه‌السلام كے دشمن ۲; جبرائيلعليه‌السلام كے دشمنوں كا كفر ۷،۹; جبرائيلعليه‌السلام كے درجات ۴

دشمن: اللہ تعالى كے دشمن ۱; دشمنان خدا كا كفر ۶

۳۳۱

دشمني: جبرائيلعليه‌السلام كے ساتھ دشمنى كے نتائج ۹; كفار كے ساتھ دشمنى ۸ كفار: ۶،۷،۹

كفر: كفر كے موجبات ۶،۷،۹

ملائكہ: لائكہ كے دشمن ۱; ملائكہ كے دشمنوں كا كفر ۶ ملائكہ كے درجات ۳،۴

ميكائيلعليه‌السلام : ميكائيلعليه‌السلام كے دشمن ۲; دشمنان ميكائيلعليه‌السلام كا كفر ۷; ميكائيلعليه‌السلام كے درجات ۴

يہود: يہوديوں كى جبرائيلعليه‌السلام سے دشمنى ۹

وَلَقَدْ أَنزَلْنَآ إِلَيْكَ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ وَمَا يَكْفُرُ بِهَا إِلاَّ الْفَاسِقُونَ ( ۹۹ )

ہمنے آپ كى طرف روشن نشانياں نازل كى ہيں اور ان كا انكار فاسقوں كے سوا كوئي نہ كرے گا (۹۹)

۱ _ پيامبر اسلام (ص) كى اپنى نبوت كى حقانيت كے لئے بہت واضح اور روشن دلائل و معجزات ہيں _

و لقد أنزلنا اليك آيات بيناتسورہ مباركة كے اس حصہ ميں چونكہ پيامبر اسلام(ص) كى رسالت اور قرآن كريم كى دعوت كے بارے ميں گفتگو ہوئي ہے لہذا كہا جاسكتاہے كہ ''آيات بينات_ (واضح اور روشن نشانياں ) كا متعلق قرآن كريم اور آنحضرت(ص) كى رسالت كى صداقت و سچائي ہو_

۲ _ يہوديوں كا آنحضرت (ص) پر يہ الزام يا تہمت تھى كہ آپ (ص) كے پاس آپ (ص) كى نبوت كى حقانيت كى واضح اور روشن دليل و برہان نہيں ہے _و لقد أنزلنا اليك آيات بينات

معمولاً كسى جملہ كے ساتھ تاكيد كو بيان كرنا اس امر كى حكايت كرتاہے كہ مخاطبين شك و ترديد كا شكارہيں يا انكار كرتے ہيں _ جملہ ''و لقد أنزلنا ...'' كا حرف لام جو قسم مقدر كى حكايت كرتاہے اور حرف ''قد'' كے ساتھ تاكيد كرنے سے معلوم ہوتاہے كہ آيہ مجيدہ كا مورد خطاب يہودى ہيں جو آيت كے مضمون كو شك و ترديد كى نگاہ سے ديكھتے تھے يا پھر منكر تھے_

۳ _ پيامبر اسلام (ص) كو دلائل و معجزات عطا كرنے والا اللہ تعالى ہے _و لقد أنزلنا اليك

۴ _ قرآن كريم ميں خود اسكى اپنى اور پيامبر اكرم ( ص) كى رسالت كى حقانيت پر مشتمل آيات اور واضح دلائل موجود ہيں _و لقد أنزلنا اليك آيات بينات

'' آيات'' سے مراد ممكن ہے قرآنى آيات ہوں يا ممكن ہے وہ معجزات اور دلائل مراد ہوں جو آنحضرت (ص) كى صداقت اور قرآن كريم كے آسمانى ہونے پر دلالت كررہے ہوں _ مذكورہ مفہوم پہلے احتمال كى بناپر ہے _

۳۳۲

۵ _ فقط فاسقين ( منحرف لوگ) ہيں جو قرآن كريم اور اسكے واضح دلائل كو قبول نہيں كرتے اور ان كے بارے ميں كفر اختيار كرتے ہيں _و ما يكفر بها الا لفاسقون

۶ _ فسق اور انحراف خدا تعالى كى آيات كے انكار كا سرچشمہ اور ايمان كى بنياديں كھودينے كا باعث ہے_

و ما يكفر بها الا الفاسقون

۷_ يہوديوں كا فسق اور انحراف ان كے قرآن كريم اور آيات الہى سے كفر كا موجب بنا_

و ما يكفر بها الا الفاسقونماقبل اور ما بعد كى آيات كے قرينے سے ''الفاسقون'' كا واضح مصداق يہودى ہيں _ گزشتہ آيات ميں ايمان سے منہ موڑنے كے بعض يہودى بہانوں كا ذكر كيا گيا ہے اور اس آيہ مجيدہ ميں بيان كيا جارہاہے كہ يہوديوں كے ايمان سے منہ پھيرنے كى اصلى وجہ ان كا پہلے سے موجود انحراف اور فسق و فجور ہے _

۸ _ قرآن كريم اور پيامبر اسلام (ص) كى رسالت كے دلائل كا انكار_ منكر كے فسق اور انحراف كى دليل ہے_

و ما يكفر بها الا الفاسقون

۹ _ دنياپرستى ، فرشتوں سے دشمني، انبياءعليه‌السلام اور دينى قائدين كے قتل جيسے گناہوں كا ارتكاب اور الہى عہد و پيمان توڑنا يہ سب فسق كے مصاديق ہيں _و ما يكفر بها الا الفاسقون يہوديوں كے قرآن كريم اور پيامبر اكرم (ص) پر ايمان لانے كى راہ ميں ركاوٹوں كا ذكر گزشتہ آيات (۷۴ ، ۹۸) ميں كيا گيا ہے اس آيہ مجيدہ ميں قرآن كريم اور پيامبر اسلام (ص) كے انكار كى بنياد پہلے سے موجود فسق كو قرار ديا گيا ہے پس ان آيات ميں جن ركاوٹوں كا ذكر كيا گياہے وہ قرآن حكيم كى نظر ميں فسق كے مصاديق اور فسق كے معنى كو بيان كرنے والى ہيں _

۱۰_ نفس پرستي، حسد ، نسل پرستي، احساس برترى اور تكبر اور خودكو بغير كسى دليل كے اہل بہشت ميں سے سمجھنا فسق كے مصاديق ميں سے ہے _

و ما يكفر بها الا الفاسقون

۳۳۳

۱۱ _ قرآن حكيم كا انكار، وحى و رسالت كى معرفت كےلئے درست بصيرت سے باہر نكل جانے كى دليل ہے _

و ما يكفر بها الا الفاسقون

يہ مفہوم فسق كے معنى ( حد اعتدال سے نكلنا ) كے اعتبار سے ہے مقولہ ايمان '' جو معرفت و شناخت كا ايك مقولہ ہے'' ميں اعتدال سے خارج ہونا اس سے مراد درست بصيرت و تدبر كا نہ ہونا ہے _

اسلام : صدر اسلام كى تاريخ ۲

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى عنايات ۳

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام كا قتل ۹

ايمان: ايمان كے زوال كى زمين كا فراہم ہونا ۶; ايمان كى راہ ميں ركاوٹيں ۶

بصيرت: غلط بصيرت كى نشانياں ۱۱

پيامبر اسلام (ص) :پيامبر اسلام (ص) كو جھٹلانا ۸; پيامبر اسلام(ص) پر تہمت ۲; پيامبر اسلام كى حقانيت ۲; پيامبر اسلام (ص) كى حقانيت كے دلائل ۱; پيامبر اسلام (ص) كو جھٹلانے والوں كا فسق ۸; پيامبر اسلام (ص) كا معجزہ ۱،۳

حسد : حسد كا فسق ۱۰

دشمنى : ملائكہ سے دشمنى ۹

دعوى : اخروى سعادت كا دعوى ۱۰

دنيا طلبي: دنيا طلبى كا فسق ۹

دينى قائدين: دينى قائدين كا قتل ۹

عہد شكنى : اللہ تعالى كے ساتھ عہد شكنى ۹

فاسقين : فاسقين اور قرآن كريم ۵; فاسقين كا كفر ۵;

فسق: فسق كے نتائج ۶،۷; فسق كے موارد ۹،۱۰; فسق كى علامتيں ۸

قرآن كريم : قرآن كريم كى بينات ۴،۵; قرآنى تعليمات ۴; قرآن كا جھٹلانا ۸; قرآن كى حقانيت كے دلائل ۴; قرآن كريم كو جھٹلانے والوں كا فسق ۸

كفار:۵

۳۳۴

كفر: آيات الہى كے كفر كے بارے ميں عوامل ۶،۷; قرآن كريم كے بارے ميں كفر كے عوامل ۷; قرآن كريم كے بارے ميں كفر ۵،۱۱

معجزہ: معجزہ كا سرچشمہ ۳

منحرفين : منحرفين اور قرآن كريم ۵

نسلى تعصب: نسلى تعصب كا فسق ۱۰

نفس پرستى : نفس پرستى كا فسق ۱۰

يہود: يہوديوں كے فسق كے نتائج ۷; يہوديوں كى تہمتيں ۲; يہوديوں كے كفر كے عوامل ۷; صدر اسلام كے يہودى ۲; يہودى اور پيامبر اسلام (ص) ۲

أَوَكُلَّمَا عَاهَدُواْ عَهْداً نَّبَذَهُ فَرِيقٌ مِّنْهُم بَلْ أَكْثَرُهُمْ لاَ يُؤْمِنُونَ ( ۱۰۰ )

ان كا حال يہ ہے كہ جب بھيانھوں نے كوئي عہد كيا تو ايك فريق نےضرور توڑ ديا بلكہ ان كى اكثريت بے ايمانہى ہے (۱۰۰)

۱_ يہوديوں نے اپنى پورى تاريخ ميں اللہ تعالى اور انبياءعليه‌السلام سے عہد و پيمان باندھے تھے_او كلما عاهدوا عهداً

يہ جملہ ''كلما عاہدوا جب كبھى بھى تم نے عہد باندھا'' متعدد اور مختلف عہد و پيمان پر دلالت كرتاہے _ ''بل اكثرہم لا يؤمنون'' كى طرح كے قرائن دلالت كرتے ہيں كہ ان عہد و پيمان سے مراد يہوديوں كے اللہ تعالى اور انبياعليه‌السلام ء سے كيئے گئے عہد و پيمان تھے_

۲ _ يہوديوں كى تاريخ عہد شكنى اور الہى عہد و پيمان سے لاپروائي كے ساتھ پرُ ہے _او كلما عاهدوا عهداً نبذه فريق منهم

''نبذ'' كا معنى ہے پھينكنا اور چھوڑ دينا البتہ آيہ مجيدہ ميں توڑنے سے كنايہ ہے_

۳_ يہود عہدشكنى اور الہى عہد وپيمان توڑنے كى وجہ سے اللہ تعالى كى توبيخ و سرزنش كے سزاوار قرار پائے_

او كلما عاهدوا عهداً نبذه فريق منهم

'' او كلما ...'' ميں استفہام انكار توبيخى ہے_

۴ _ الہى عہد و پيمان كى پابندى كرنا ضرورى ہے _او كلما عاهدوا عهداً نبذه فريق منهم

۳۳۵

اللہ تعالى كى جانب سے عہد شكنوں كى توبيخ و سرزنش اس بات پر دلالت كرتى ہے كہ معاہدوں اور عہد و پيمان كى پابندى ضرورى اور واجب ہے _

۵ _ بہت سارے يہوديوں كى نظر ميں الہى عہد و پيمان كم قدر قيمت كا معاملہ ہے _نبذه فريق منهم

يہ مفہوم اس معنى كى بناپر ہے جو راغب نے ''نبذ''كے بارے ميں بيان كيا ہے _ راغب نے المفردات ميں كہاہے '' كسى چيز كى كم قدر قيمت ہونے كے باعث اسكو گرانا يا دور پھينكنا ہے _

۶ _ كسى امت كے عہد شكن گروہ كے مقابل اس امت كے سارے افراد ذمہ دار ہيں _-*او كلما عاهدو عهداً نبذه فريق منهم بعض يہوديوں كى عہدشكنى كى وجہ سے آيہ مجيدہ تمام يہوديوں كى ملامت كررہى ہے يہ بات اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ ذمہ دار لوگوں كو چاہيئے كہ امر بمعروف اور نہى از منكر كے ذريعے دوسروں كو عہد شكنى سے روكيں ورنہ سب لوگ ملامت كے مستحق قرا رپائيں گے _

۷_ يہوديوں كى اكثريت حتى اپنے انبياءعليه‌السلام اور آسمانى كتابوں پر ايمان نہيں ركھتے _بل اكثرهم لا يؤمنون

گذشتہ آيات كى روشنى ميں ايمان كا متعلق انبياءعليه‌السلام اور آسمانى كتابيں ہيں _ اس جملہ ميں ''بل'' ترقى كے لئے ہے يعنى عہد شكنى سے بالاتر يہ كہ ان لوگوں كى اكثريت تو صاحب ايمان ہى نہيں ہے _

۸_ يہوديوں ميں عہد شكنى كا عام ہونا ان كى اكثريت كے ايمان سے خالى ہونے كى دليل ہے _او كلما عاهدوا عهداً نبذه فريق منهم بل اكثرهم لا يؤمنون

۹_ انسان كے الہى عہد و پيمان سے وفادار اور پابند نہ ہونے كے علل و اسباب ميں سے ايك ايمان كا فقدان ہے _

او كلما عاهدوا عهداً نبذه فريق منهم بل اكثرهم لا يؤمنون

۱۰_ اكثر يہودى جنہوں نے الہى عہد و پيمان سے وفا نہ كى وہ ان عہد و پيمان پر ايمان و اعتقاد ہى نہ ركھتے تھے_

كلما عاهدوا عهداً نبذه فريق منهم بل اكثرهم لا يؤمنون

يہ مطلب اس بناپر ہے كہ '' يؤمنون'' كا متعلق عہد و پيمان ہوں يعنى عہد شكنوں كى اكثريت نے ان عہد و پيمان كو جان و دل سے قبول نہ كيا اگر چہ ظاہر يہ كيا كہ انہوں نے ان عہد و پيمان كو قبول كرلياہے _ قابل توجہ ہے كہ اس مطلب ميں ''اكثرہم'' كى ضمير كو '' فريق'' كى طرف لوٹا يا گيا ہے _

۱۱ _ بہت سارے يہودى قرآن حكيم اور پيامبر اسلام (ص) پر ايمان نہ لائيں گے _بل اكثرهم لا يؤمنون

يہ مفہوم اس بنا پر ہے كہ ''لا يؤمنون'' كا متعلق

۳۳۶

ما قبل آيت كى روشنى ميں قرآن حكيم اور پيامبر اسلام(ص) ہوں _ فعل مضارع''لا يؤمنون'' اس احتمال كى تائيد كررہاہے _

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى سرزنشيں ۳

ذمہ داري: ذمہ دارى كا عمومى ہونا ۶

عہد: وفائے عہد كى اہميت ۴; اللہ تعالى سے وفائے عہد ۴

عہدشكني: عہدشكنى كے عوامل ۹; اللہ تعالى كے ساتھ عہدشكنى ۲،۳،۹; عہدشكنى كے ساتھ نبردآزمائي ۶

قرآن كريم: قرآن كريم كى پيشين گوئي ۱۱

كفر: كفر كے نتائج۹; انبياءعليه‌السلام كے بارے ميں كفر ۷; قرآن كے بارے ميں كفر ۱۱; آسمانى كتابوں كے بارے ميں كفر ۷; پيامبر اسلام (ص) كا كفر ۱۱

يہود: يہوديوں كى تاريخ ۱،۲; يہوديوں كى سرزنش ۳; يہوديوں كى اكثريت كا عقيدہ ۱۰; يہوديوں كا عقيدہ ۵; يہوديوں كا انبياءعليه‌السلام سے عہد۱; يہوديوں كى اكثريت كى عہد شكنى ۱۰; يہوديوں كى عہد شكنى ۲، ۳، ۸; يہوديوں كا اللہ تعالى سے عہد ۱،۳; يہوديوں كى اكثريت كاكفر ۷،۸،۱۰،۱۱; يہوديوں كا كفر ۷،۱۱; يہوديوں كے كفر كى نشانياں اور علامتيں ۸; يہود اور اللہ تعالى كا عہد۵

وَلَمَّا جَاءهُمْ رَسُولٌ مِّنْ عِندِ اللّهِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَهُمْ نَبَذَ فَرِيقٌ مِّنَ الَّذِينَ أُوتُواْ الْكِتَابَ كِتَابَ اللّهِ وَرَاء ظُهُورِهِمْ كَأَنَّهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ ( ۱۰۱ )

اور جب ان ے پاس خدا كى طرفسے سابق كى كتابوں كى تصديق كرنے والارسول آيا تو اہل كتاب كى ايك جماعت نےكتاب خدا كو پس پشت ڈال ديا جيسے وہاسے جانتے ہى نہ ہوں (۱۰۱)

۱_حضرت محمد (ص) اللہ تعالى كى جانب سے مبعوث كيئے گئے رسول ہيں _

و لما جاء هم رسول من عند الله

ظاہراً ''رسول'' سے مراد پيامبر گرامى اسلام (ص)

ہيں _البتہ بعض مفسرين كے نزديك مراد حضرت عيسى عليہ السلام ہيں _

۲ _ يہود بھى ديگر لوگوں كى طرح پيامبر اسلام (ص) كى رسالت كے وسيع دائرہ ميں داخل ہيں _و لما جاء هم رسول من عند الله

۳۳۷

۳ _ پيامبر اسلام (ص) نے تورات كى حقانيت كى تصديق اور اس كے آسمانى ہونے كى تائيد فرمائي _

۴ _ تورات ميں آنحضرت (ص) كى بعثت كى بشارت دى گئي تھى _و لما جاء هم رسول نبذ فريق من الذين اوتوا الكتاب كتاب الله و راء ظهورهم

جملہ''نبذ فريق'' ، '' لما جاء ہم '' كے لئے جواب شرط ہے پيامبر (ص) كے آنے كے ساتھ يہوديوں كے تورات كو دور پھينكنے كا ذكر اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ اس كتاب ميں پيامبر (ص) كے آنے كى بشارت دى گئي تھى اور آنحضرت (ص) كى خصوصيات بيان كى گئي تھيں _

۵ _ آنحضرت (ص) كى بعثت تورات كى صداقت و سچائي اور اس كے آسمانى ہونے كى دليل و گواہ ہے _مصدق لما معهم

آيات ۴۱ ، ۹۱ ، ۹۷ سے يہ مطلب نكلتاہے _

۶ _ علمائے اہل كتاب نے آنحضرت (ص) كى بعثت كے بعد تورات كى پيامبر موعود كے بارے ميں بشارتوں كو نظر انداز كيا اور بالكل ان پر توجہ نہ كى _و لما جاء هم رسول نبذ فريق من الذين اوتوا الكتاب كتاب الله و راء ظهورهم

معلوم ہوتاہے كہ اس جملہ ميں '' فريق'' سے مراد علمائے يہود ہيں كيونكہ تورات كے احكام اور معارف كو بيان كرنا ان كى ذمہ دارى تھى اور جملہ ''كانھم لا يعلمون_ گويا كہ وہ لوگ عالم نہ تھے'' اس مطلب كى تائيد كررہاہے_

۷_ علمائے اہل كتاب كو پورا ا طمينان تھا كہ تورات ميں بيان كى گئي پيامبر موعود كى خصوصيات آنحضرت (ص) پر منطبق ہوتى ہيں _و لما جاء هم رسول نبذ فريق من الذين اوتوا الكتاب كتاب الله وراء ظهورهم

پيامبر اسلام (ص) كے انكار كے لئے علمائے يہود كے پاس دو راستے تھے ۱ _ تورات كى بشارتوں كو نظر انداز كرنا ۲ _ اس بات كا اظہار كرنا كہ تورات ميں بيان شدہ خصوصيات آنحضرت (ص) پر منطبق نہيں ہوتيں يہ جو يہودى علماء نے پہلى راہ كا انتخاب كيا اس سے معلوم ہوتاہے پيامبر كى خصوصيات كا منطبق ہونا ايك مسلّم اور ناقابل ترديد معاملہ تھا_

۸ _ علمائے يہود كا تورات كى بشارتوں كو نظر انداز كرنے كا محرك يہ تھا كہ پيامبر اسلام (ص) كى رسالت كے انكار كى زمين فراہم كى جائے _و لما جاء هم رسول نبذ فريق من الذين اوتوا الكتاب كتاب الله وراء ظهورهم

۹ _ با وجود اس كے كہ علمائے يہود نے تورات ميں پيامبر اسلام (ص) كى خصوصيات كو ديكھ ليا انہوں نے خود كو اس سے بے خبر ظاہر كيا _

۳۳۸

نبذ فريق كتاب الله وراء ظهورهم كانهم لا يعلمون

'' لا يعلمون'' كا متعلق اس پيامبر كى خصوصيات ہيں جسكى بعثت كى بشارت تورات نے دى تھي_

۱۰_ تورات اللہ تعالى كى جانب سے نازل كى گئي كتاب ہے _اوتوا الكتاب كتاب الله

۱۱_ پيامبر اسلام (ص) پر ايمان لانا اللہ تعالى كے اہل كتاب سے معاہدوں ميں سے تھا_او كلما عاهدوا عهداً و لما جاء هم رسول نبذ فريق يہ مطلب اس بناپر ہے كہ يہوديوں كے اللہ تعالى كے ساتھ عہد و پيمان اور پھر ان كى عہد شكنى كے ذكر كے بعد پيامبر اسلام (ص) كى رسالت كے انكار اور تورات ميں بيان شدہ حقائق كے نظر انداز كرنے كا بيان آياہے_

۱۲ _ مكاتب الہى پر اعتقاد ركھنے والے لوگ حتى علمائے دين اور آسمانى كتابوں سے عالم و دانا افراد بھى انحراف اور حق پوشى كے خطرے ميں مبتلا ہوسكتے ہيں _نبذ فريق من الذين اوتوا الكتاب كتاب الله وراء ظهورهم

۱۳ _ آسمانى كتابوں ميں بيان شدہ تمام معارف اور احكام كى پابندى ضرورى ہے_

نبذ فريق من الذين اوتوا الكتاب كتاب الله وراء ظهورهم

۱۴ _ آسمانى كتابوں كے بعض احكام يا معارف سے لاپروائي يا بے اعتنائي برتناسب فرامين اور معارف سے بے اعتنائي كے مترادف ہے_نبذ فريق من الذين اوتوا الكتاب كتاب الله وراء ظهورهم واضح ہے كہ علمائے يہود نے بعثت كے بعد تورات كے تمام فرامين اور معارف كو نظر انداز نہ كيا بلكہ ان ميں بعض جو پيامبر اسلام (ص) كى ذات گرامى سے مربوط تھے ان سے بے اعتنائي اختيار كى ليكن اللہ تعالى فرماتاہے '' انہوں نے كتاب خدا كو دور پھينك ديا '' يہ تعبير بيان كرتى ہے كہ آسمانى كتابوں كے بعض معارف كو نظر انداز كرنا گويا سب معارف كو نظر انداز كرنا ہے _

۱۵_ اہل كتاب كے بعض علماء نے پيامبر اسلام (ص) كى بعثت كے بعد تورات سے وفادار رہنے اور پيامبر موعود كى خصوصيات اور ان كے پيامبر اسلام(ص) پر منطبق ہونے كا اعتراف كيا _نبذ فريق من الذين اوتوا الكتاب كتاب الله وراء ظهورهم

يہ مطلب اس بناپر ہے كہ '' الذين اوتوا الكتاب'' سے مراد علمائے يہود ہوں _ اس صورت ميں '' فريق من الذين'' كا معنى يہ ہوگا كہ بعض علماء نے اللہ كى كتاب كو دور پھينكا جبكہ بعض ديگر نے ايسا نہ كيا _

۱۶ _ حقائق كے مقابل خودفريبى يا عارفانہ تجاہل كا مظاہرہ كرنا ناپسنديدہ اور بے جا عمل ہے _

نبذ فريق من الذين اوتوا الكتاب ...كانهم لا يعلمون

۳۳۹

۱۷_ امام باقرعليه‌السلام نے سعد الخير كو تحرير فرمايا: ''و كان من نبذهم الكتاب ان اقاموا حروفه و حرفوا حدوده فهم يروونه و لا يرعونه وكان من نبذهم الكتاب ان ولّوه الذين لايعلمون فاوردوهم الهوى و اصدروهم الى الردى و غيرّوا عرى الدين (۱) وہ مواردجن ميں انہوں ( اہل كتاب ) نے كتاب الہى كو پس پشت ڈال ديا ، ان ميں سے ايك يہ تھا كہ كتاب كے ظاہر كو تو محفوظ ركھا ليكن اسكى حدود ميں تحريف كى _ اسكے ظاہر كو بيان كرتے ليكن اس پر عمل نہ كرتے تھے انہى موارد ميں سے جن ميں انہوں نے كتاب الہى كو پس پست ڈالا ايك يہ تھا كہ ايسے افراد كو انہوں نے كتاب كا سرپرست بنايا جو كتاب خدا كے بارے ميں كچھ بھى نہ جانتے تھے لہذا انہو ں نے لوگوں كو اپنى ہوائے نفس كى طرف دعوت دى اور ان كو پستى و گراوٹ كى طرف لے گئے ،انہوں نے دين كے مضبوط دستوں كو تبديل كرديا _

انحراف : انحراف كا خطرہ ۱۲

اہل كتاب: اہل كتاب كا كتاب الہى سے منہ پھيرنا ۱۷; اہل كتاب كا تحريف كرنا ۱۷; اللہ تعالى كا اہل كتاب سے معاہدہ ۱۱

ايمان: پيامبر اسلام(ص) پر ايمان ۱۱ ; ايمان كے متعلقات۱۱

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كى بعثت كى بشارت ۴،۶; پيامبر اسلام (ص) كى بعثت ۱،۵; پيامبر اسلام (ص) كى رسالت۱; پيامبر اسلام كو جھٹلانے كى زمين تيار ہونا ۸; پيامبر اسلام (ص) كى رسالت كا دائرہ ۲; پيامبر اكرم (ص) تورات ميں ۴،۷،۹،۱۵; پيامبر اسلام(ص) اور تورات ۳; پيامبر اسلام (ص) اور يہود ۲

تجاہل عارفانہ: تجاہل عارفانہ كى سرزنش ۱۶

تورات: تورات كى بشارتيں ۴،۶،۸; تورات ميں پيامبر موعود ۶،۷،۱۵; تورات كى تصديق ۳،۵; تورات كى تعليمات ۴،۹; تورات كى حقانيت ۳; تورات كا نزول ۱۰; تورات كا وحى ہونا ۳،۵،۱۰

خود : خودفريبى كى سرزنش ۱۶ روايت:۱۷

علماء : علمائے دين اور انحراف ۱۲; علمائے دين اور حق كا چھپانا۱۲; علمائے دين كو تنبيہ ۱۲

علمائے اہل كتاب: علمائے اہل كتاب كا اقرار ۱۵; علمائے اہل كتاب كا تجاہل عارفانہ ۹; علمائے اہل كتاب اور تورات ۱۵; علمائے اہل كتاب اور پيامبر اسلام (ص) ۶،۷،۱۵ علمائے يہود: علمائے يہود اور پيامبر اكرم (ص) ۸

____________________

۱) كافى ج/۸ ص ۵۳ ح ۱، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۱۰۶ ح ۲۹۳_

۳۴۰

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785