تفسير راہنما جلد ۱

 تفسير راہنما 5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 785

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 785 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 208609 / ڈاؤنلوڈ: 6042
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

مَا نَنسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِّنْهَا أَوْ مِثْلِهَا أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللّهَ عَلَىَ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ( ۱۰۶ )

اور اےرسول ہم جب بھى كسى آيت كو منسوخ كرتےہيں يادلوں سے محو كرديتے ہيں تو اس سےبہتر يا اى كى جيسى آيت ضرورے آتے ہيں _كيا تم نہيں جانتے كہ الله ہرشے پر قادر ہے(۱۰۶)

۱ _ اديان الہى قابل نسخ ہيں _ما ننسخ من آية او ننسها

گذشتہ آيات جن ميں بعثت پيامبر (ص) اور اہل كتاب كو شريعت اسلام كى دعوت كا ذكر تھا ان كى روشنى ميں '' آية'' كے مصاديق ميں سے ايك گزشتہ اديان ہيں _ '' ماننسخ'' ميں '' ما'' شرطيہ ہے اور '' ننسخ'' كے لئے مفعول ہے جبكہ ''من'' بيانيہ ہے يعنى وہ جو ہم آيات ميں سے منسوخ كرتے ہيں

۲ _ اللہ تعالى ممكن ہے بعض اديان يا ايك دين كے بعض احكام كو ذہنوں سے اور دلوں سے محو كردے_ما ننسخ من آية او ننسها

'' ننسي'' كا مصدر '' انسائ'' ہے جس كا معنى ہے مٹادينا دلوں سے محو كردينا _ يہ معنى ممكن ہے كسى فرمان سے اديان كے ترك يا احكام كے ترك كرنے كے ساتھ پورا ہوتاہواس طرح كہ ذہنون سے مٹ جائيں _

۳ _ قرآن كريم كى آيات اور اسلام كے احكام ميں نسخ كا امكان پايا جاتاہے_ما ننسخ من آية او ننسها

'' آية'' كے مصاديق ميں سے ممكن ہے قرآن كريم كى كوئي آيت يا اسلام كا كوئي حكم مراد ہو_

۴ _ اديان كو منسوخ كرنا، قرآن كريم كى بعض آيات كو منسوخ كرنا يا دين كے بعض احكام كو منسوخ كرنا يہ فقط اللہ تبارك و تعالى كے اختيار ميں ہے _ما ننسخ من آية الم تعلم ان الله على كل شى قدير

يہ مطلب اس طرح سے ہے كہ نسخ كى نسبت اللہ تعالى كى طرف دى گئي ہے اور اس كى دليل اللہ تعالى كے اقتداراور قدرت سے بيان كى گئي ہے ''الم تعلم ''

۵ _ لوگوں كو سابقہ اديان كے ترك كرنے يا بعض آيات اور اسلام كے بعض احكام كو چھڑانے پہ آمادہ كرنا يہ فقط اللہ تعالى ہى كے اختيار ميں ہے_

'' انساء ذہنوں سے محو كرنا '' كى نسبت اللہ تعالى كو دينا نيز جملہ '' الم تعلم ...'' سے يہ مطلب نكلتاہے_

۳۶۱

۶_ گذشتہ اديان كو منسوخ كرنے اور لوگوں كو ان كے ترك پر آمادہ كرنے كے ساتھ ساتھ اللہ تعالى انسانوں كو ان سے بہتر يا ان اديان كى طرح كا دين پيش فرماتاہے_ما ننسخ من آية او ننسها نأت بخير منها او مثلها

حرف '' او'' تنويع كے لئے ہے _ پس '' نأت بخير منہا ہم اس سے بہتر يا اسى كى مثل لاتے ہيں '' سے مراد نئے احكام كا آناہے ان ميں سے بعض احكام منسوخ شدہ احكام سے بہتر اور بعض احكام انہى كى مثل ہيں _

۷_ اللہ تعالى اگر قرآن كى كسى آيت يا اسلام كے كسى حكم كو منسوخ فرماتا ہے يا ان كے ترك كرنے كا حكم ديتاہے تو ان كى جگہ ان سے بہتر يا ان كے مثل آيت يا حكم نازل فرماتاہے_ما ننسخ من آية او ننسها نأت بخير منها او مثلها

۸_ احكام الہى ميں انسانوں كے لئے مصلحت پائي جاتى ہے اور يہ خير و سعادت كے ضامن ہيں _

نأت بخير منها او مثلها

۹_ زمانوں كے نشيب و فراز ميں اديان نے ارتقائي سفر طے كيا _ما ننسخ من آية او ننسها نأت بخير منها او مثلها

۱۰_ آيات الہى ميں تفاوت پايا جاتاہے بعض بعض پر فضيلت ركھتى ہيں _نأت بخير منها

۱۱_ گذشتہ اديان كو منسوخ كرنا اور ان كى جگہ بہتر يا انہى كى مثل دين پيش كرنا يہ بندگان خدا پر اللہ تعالى كى رحمت اور فضل ہے _والله ذو الفضل العظيم ما ننسخ من آية نأت بخير منها او مثلها

پہلى آيت ميں فضل و رحمت الہى كا ذكر كرنا اور اسكے بعد ايك دين كو منسوخ كركے نئي شريعت كو نازل كرنا يہ چيز حكايت كرتى ہے كہ ايك دين كو منسوخ كركے اسكى جگہ نئي شريعت كا نفاذ يہ اللہ تعالى كى رحمت اور فضل كے مصاديق ميں سے ہے _

۱۲ _ اللہ تعالى كى طاقت اور قدرت انتہائي وسيع اور لامحدود ہے _ان الله على كل شيء قدير

۱۳ _ اللہ رب العزت كا انتہائي وسيع اور لامحدود قدرت كا مالك ہونا يہ امر انسانوں كے لئے ايك واضح اور روشن مسئلہ ہے _الم تعلم ان الله على كل شى قدير

اس جملہ ميں موجود استفہام تقريرى ہے اور يہ ايسے موارد ميں استعمال ہوتاہے جہاں مخاطب جملے كے مضمون كو مانتا اور اس پر يقين ركھتا ہو _

اس جملہ ميں مورد خطاب سب انسان ہيں يعنى ''الم تعلم ايہا الانسان'' معلوم ہوتاہے كہ سب انسان اللہ تعالى كى لامحدود قدرت و طاقت سے آگاہ ہيں _

۳۶۲

۱۴_ اديان يا دين كے بعض احكام كو منسوخ كرنا يہ اللہ تعالى كى لامحدود قدرت كى وجہ سے ہے _

ما ننسخ من آية او ننسها الم تعلم ان الله على كل شيء قدير

يہ جملہ'' الم تعلم يقينا تم جانتے ہو كہ اللہ تعالى ہر چيز پر قادر ہے '' آيت ميں موجود حقائق كے لئے دليل ہے اور احكام كا منسوخ كرنا يا فراموش كروادينا انہى حقائق ميں سے ہيں يعنى چونكہ اللہ تعالى لامحدود قدرت كا مالك ہے لہذا دين كو منسوخ كرسكتاہے_

۱۵ _ منسوخ شدہ دين كى جگہ نيادين يا نئي شريعت نافذ كرنا يا منسوخ حكم كى جگہ نيا حكم نازل كرنا يہ لامحدود قدرت كى وجہ سے ہے _نا ت بخير منها او مثلها الم تعلم ان الله على كل شيء قدير

اس مطلب ميں جملہ تعليليہ'' الم تعلم ...'' كا معنى اس جملہ ''نأت بخير ...'' سے ارتباط كے عنوان سے ہوا ہے يعنى چونكہ اللہ تعالى قادر مطلق ہے لہذا بہتر شريعت يا منسوخ شدہ شريعت كى مثل انتخاب كرنے ميں بھى قادر ہے _

۱۶ _ عالم تشريع اور عالم تكوين كا آپس ميں گہرا رابطہ ہے_*نأت بخير منها او مثلها الم تعلم ان الله على كل شيء قدير جملہ '' الم تعلم ...'' جملہ'' ما ننسخ ...'' كے لئے تعليل ہے اور اس مطلب كو پہنچارہاہے كہ شريعت كو وہ ہستى منسوخ كرسكتى ہے جو قادر مطلق ہو بنابريں شريعت كا عالم ہستى اور اس پر حكمران قوانين كے ساتھ گہرا ارتباط ہے _

۱۷_ اللہ تعالى كے اس كلام '' ما ننسخ من آية او ننسھا نأت بخير منھا او مثلہا'' كے بارے ميں امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے آپعليه‌السلام نے فرمايا''الناسخ ما حوّْل مثل قوم يونس إذ بداله فرحمهم (۱)

ناسخ يعنى جو كسى چيز كو تبديل كردے جيسا كہ حضرت يونسعليه‌السلام كى قوم جب اللہ تعالى كو ان كے عذاب كے بارے ميں ''بدائ'' حاصل ہوا تو اللہ تعالى نے انہيں اپنى رحمت سے نوازا ...''

آيات الہي: آيات الہى كا تفاوت ۱۰

احكام: منسوخ شدہ احكام كى جگہ دوسرے احكام كا آنا ۷،۱۵; احكام كو فراموش كروادينا ۲; فلسفہ احكام ۸; احكام كا منسوخ ہونا ۱۴،۱۵

اديان:

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۵۵ ح ۷۷ ، تفسير برہان ج/ ۱ ص ۱۴۰ ح ۲_

۳۶۳

اديان كى تاريخ ۹; اديان كا تكامل ۹; منسوخ شدہ اديان كى جگہ دوسرے اديان كا آنا ۶،۱۱،۱۵;

اديان كا فراموش كرادينا ۲،۵،۶; اديان كا منسوخ ہونا ۱،۴،۶،۱۱،۱۴،۱۵

اسلام : اسلام كے احكام كا منسوخ ہونا ۳،۴،۷; اسلام كى اہميت و كردار۵

اسماء اور صفات: قدير ۱۲،۱۳

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى قدرت كے آثار۱۵; اللہ تعالى كے مختصات ۴،۵; اللہ تعالى كے اختيارات ۴۰،۵; افعال الہى ۲; اللہ تعالى كے لئے بداء ۱۷; قدرت الہى ۱۳،۱۴; فضل الہى كے مظاہر ۱۱; قدرت الہى كا وسيع ہونا ۱۲،۱۳; قدرت الہى كى خصوصيات۱۲

انسان: انسانوں كى خداشناسى ۱۳

خير: خير كى زمين ہموار ہونا ۸

دين : دين كا نظام تعليمات۱۶

روايت:۱۷

سعادت: سعادت كے اسباب ۸

عالم تشريع : تشريع اور تكوين ۱۶

قرآن حكيم: قرآن حكيم كى منسوخ شدہ آيات كى جگہ دوسرى آيات كا آنا ۷; قرآن حكيم كى آيات كا منسوخ ہونا ۷; قرآن حكيم ميں نسخ ۳،۴

ناسخ: ناسخ سے كيا مراد ہے ؟ ۱۷

نسخ: نسخ كا سرچشمہ ۴،۱۴

۳۶۴

أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللّهَ لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَا لَكُم مِّن دُونِ اللّهِ مِن وَلِيٍّ وَلاَ نَصِيرٍ ( ۱۰۷ )

كياتم نہيں جانتے كه آسمان و زمين كى حكومت صرف الله كے لئے هے اوراس كے علاوه كوئى سر پرست هے نه مددگار _

۱ _ زمين اور آسمانوں ( عالم ہستى ) پر سلطنت و حكومت فقط اللہ تعالى كے ہى اختيار ميں ہے _

الم تعلم ان الله له ملك السماوات والأرض

مبتدا ( ملك السماوات ...) پر خبر ''لہ'' كا مقدم ہونا حصر پر دلالت كرتاہے_

۲ _ عالم ہستى پر فقط اللہ تعالى كى حاكميت كا منحصر ہونا يہ حقيقت سب كے لئے روشن اور واضح ہے _

الم تعلم ان الله له ملك السماوات والأرض

''الم تعلم '' ميں استفہام تقريرى اس مطلب پر دلالت كررہاہے_ اس كے لئے ماقبل آيت كے نكتہ ۱۳ كى طرف رجوع كريں _

۳ _ عالم آفرينش ميں متعدد آسمان وجود ركھتے ہيں _

ان الله له ملك السماوات

۴ _ انسانوں كے امور كى تدبير اور سرپرستى فقط اللہ تعالى كے ہى اختيار ميں ہے _

و ما لكم من دون الله من ولى ولا نصير

۵ _ انسانوں كا اللہ تعالى كے علاوہ كوئي مددگار يا ناصر نہيں _

و ما لكم من دون الله من ولى ولا نصير

۶ _ اديان الہى اور احكام دين كا عالم ہستى اور جہان خلقت سے بڑا گہرا رابطہ ہے _

نأت بخير منها او مثلها الم تعلم ان الله له ملك السماوات والأرض

كسى دين كے منسوخ ہونے اور نئے دين كى تشريع كے امكان كيلئے يہ جملہ ''الم تعلم ان الله ...'' دليل كى طرح ہے _ كسى دين كے منسوخ ہونے اور نئے دين كى تشريع كے لئے اللہ تعالى كى عالم ہستى پر حاكميت سے استدلال كرنا اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے كہ دين اور دين كے قوانين كا عالم ہستى اور اس كے قوانين سے بہت گہرا رابطہ ہے _

۳۶۵

۷ _ اللہ تعالى كى ہمہ پہلو قدرت اور عالم ہستى پرصرف اسى كى حاكميت كے انحصار پر توجہ اديان اور احكام دين كے منسوخ ہونے كے بارے ميں ہر شبہہ كو زائل كرديتى ہے _

ما ننسخ من آية او ننسها الم تعلم ان الله على كل شيء قديرالم تعلم ان الله له ملك السماوات والأرض

ان دو جملوں ميں ''الم تعلم ان الله على ...'' اور ''الم تعلم ان الله له ...'' موجود استفہام تقريرى اس نكتہ كو بيان كررہاہے كہ دين كے منسوخ ہونے اور اس كى جگہ نيادين آنے كے بارے ميں مخاطبين (انسانوں )كو شكوك وشبہات تھے يا ان كے لئے شكوك و شبہات پيدا ہونے والے تھے تو اللہ تعالى نے ان شبہات كا جواب دينے كے لئے فرماياہے كہ اللہ كى ہمہ پہلو قدرت اور اس كى لامحدود حاكميت پر نظر دوڑائيں _

۸_ اللہ رب العزت كى قدرت مطلق اور عالم ہستى پر اس كى حاكميت پر توجہ اس يقين كا موجب ہے كہ خداوند متعال منسوخ شدہ دين سے بہتر دين يا اس كى مثل نازل كرسكتاہے _

نأت بخير منها او مثلها الم تعلم ان الله على كل شى قدير _ الم تعلم ان الله له ملك السماوات والأرض

۹ _ اديان كو منسوخ كرنا اور اللہ تعالى كى جانب سے نيا دين نازل كرنا انسانوں كے امور كى تدبير اور ان كى مدد كے لئے ہے _

ما ننسخ من آية و ما لكم من دون الله من ولى و لا نصير

يہ مطلب جملہ ''ما ننسخ من آية '' اور جملہ '' و ما لكم ...'' ميں ارتباط كا تقاضا ہے_

۱۰_ عالم ہستى پر اللہ تعالى كى ہى مالكيت اور حاكميت كا انحصار اس امر كا تقاضا كرتاہے كہ اس كى ہستى كے علاوہ بندوں كا كوئي اور سرپرست اور مدد گار نہ ہو_

له ملك السماوات والأرض و ما لكم من دون الله من ولى ولا نصير

آسمان: آسمانوں كا متعدد ہونا ۳; آسمانوں كا حكمران ۱

احكام: احكام كا نسخ ۷

اديان : منسوخ شدہ اديان كى جگہ نئے دين كا جاگزيں ہونا ۸،۹; اديان كے منسوخ ہونے كا فلسفہ ۹ اديان كا منسوخ ہونا ۷

اللہ تعالى : اللہ تعالى كے مختصات ۱،۲،۴،۵،۷،۱۰;اللہ تعالى كى حاكميت ۱،۱۰; اللہ تعالى كى مالكيت ۱۰; نصرت الہى ۵،۹;اللہ تعالى كى سرپرستى ۴،۱۰

امور: امور كى تدبير كا سرچشمہ ۴

۳۶۶

انسان: انسانوں كے امور كى تدبير ۴،۹; انسانوں كى خداشناسى ۲; انسانوں كى مدد ۹; انسانوں كا سرپرست ۴،۱۰;انسانوں كا ياور و مددگار ۵،۱۰

ايمان: اللہ تعالى كى قدرت پہ ايمان ۸; ايمان كا متعلق ۸

تشريع: تشريع اور تكوين ۶

خلقت: عالم خلقت كا حكمران ۱،۲،۸

دين: دين كا نظام تعليمات ۶

ذكر: اللہ تعالى كى حاكميت كا ذكر ۷،۸; قدرت الہى كا ذكر ۷،۸

زمين : زمين كا حكمران ۱

نسخ: نسخ كے شبہات كا رد ۷

أَمْ تُرِيدُونَ أَن تَسْأَلُواْ رَسُولَكُمْ كَمَا سُئِلَ مُوسَى مِن قَبْلُ وَمَن يَتَبَدَّلِ الْكُفْرَ بِالإِيمَانِ فَقَدْ ضَلَّ سَوَاء السَّبِيلِ ( ۱۰۸ )

اے لوگو كيا تم يہ چاہتے ہو كہاپنے رسول سے ويساہى مطالبہ كرو جيسا كہموسى سے كيا گيا تھا تو ياد ركھو كہ جسنے ايمان كو كفر سے بدل ليا وہ بدترينراستہ پر گمراہ ہوگيا ہے ( ۱۰۸)

۱_ صدر اسلام كے بعض مسلمان اس امر كے در پے تھے كہ بعض احكام اسلام كے تبديل كرنے كى درخواست كريں _

ام تريدون ان تسئلوا رسولكم

''سؤال'' يا اس كے مشتقات جب كبھى بھى ''عن'' اور اس كى مانند حرف جركے ساتھ دوسرے مفعول كى طرف متعدى ہوں تو سوال كرنے كا معنى ديتے ہيں ورنہ انكا معنى درخواست كرنا بنتاہے_ آيہ مجيدہ ميں جو مفعول دوم كا ذكر نہيں ہوا تو دونوں معانى كا احتمال پايا جاتاہے پس اگر '' ان تسئلوا'' كا معنى درخواست ہو تو ماقبل آيت كى روشنى ميں بعض احكام كا منسوخ ہونا مورد تقاضا ہے _

۲ _ احكام كى تبديلى اور نسخ كا امكان بعض مسلمانوں كو ترغيب دلانے والا ہے كہ وہ بعض احكام كى تبديلى كى درخواست كريں _ما ننسخ من آية ام تريدون ان تسئلوا رسولكم

ما قبل آيت كى روشنى ميں كہا جاسكتاہے كہ بعض مسلمانوں كى بعض احكام كى تبديلى كى طرف رغبت كا سرچشمہ يہ تھا كہ منسوخى احكام كا امكان تھا_

۳۶۷

۳ _ اديان كى منسوخى نيز قرآن كريم كى بعض آيات اور احكام كى منسوخى نے مسلمانوں كو تحريك دلائي كہ پيامبر اسلام (ص) سے بے تكے اور نامناسب سؤالات پوچھيں _ام تريدون ان تسئلوا رسولكم

يہ مطلب اس بناپر ہے كہ '' ان تسئلوا'' كا معنى سوال كرنا ہو_ آيت كے لب و لہجہ ميں چونكہ مذمت موجود ہے پس يہ سوالات غير مناسب ہيں _

۴ _ وہ مسلمان جو بعض احكام كى تبديلى يا نسخ كى درخواست كرنا چاہتے تھے پروردگار عالم كى طرف سے ان كى شديد مذمت كى گئي _ام تريدون ان تسئلوا رسولكم

''ان تسئلوا '' كا مورد خطاب مسلمان ہيں يا اہل كتاب اس سلسلے ميں دو آراء پائي جاتى ہيں يہ جملہ ''كما سئل موسي'' اس بات كى تائيد كرتاہے كہ يہ مسلمان ہوں ورنہ جملہ يوں ہوتا ''كما سئلتم موسى '' جملہ '' ام تريدون _ كيا تم چاہتے ہو '' دلالت كرتاہے كہ درخواست يا سوال انجام نہيں ہوا اسى لئے ہم نے اوپر بيان كيا كہ ''درخواست كرنے كے درپے تھے''_

۵ _ حضرت موسىعليه‌السلام نبى اسلام صلى اللہ عليہ و آلہ و سلم سے پہلے مبعوث ہونے والے نبى تھے_كما سئل موسى من قبل

۶_ بنى اسرائيل نے حضرت موسىعليه‌السلام سے نامناسب سوالات اور درخواستيں كيں _كما سئل موسى من قبل

۷_بنى اسرائيل كى طرح كے انحرافات كى زمين مسلمانوں ميں بھى فراہم تھى _

ام تريدون ان تسئلوا رسولكم كما سئل موسى من قبل

۸_ انبياءعليه‌السلام كے ساتھ روابط و معاملات، ان سے توقعات اور ان سے نامناسب خواہشات كے پورا كرنے معاملے ميں حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم بہانہ باز ترين اقوام ميں سے نمونے كى قوم ہے _

ام تريدون ان تسئلوا رسولكم كماسئل موسى من قبل

يہ بعيد نظر آتاہے كہ گذشتہ امتوں ميں فقط حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم ہو جو انبياءعليه‌السلام سے غير مناسب خواہشات اور سوالات كيا كرتى تھي_ اس سے يہ نتيجہ نكلتاہے كہ فقط حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كا ذكر كرنا اس لئے ہے كہ يہ صفت ان ميں سب سے زيادہ تھي_

۹ _ بعض احكام كى تبديلى يا نسخ كى درخواست كرنا ايمان كے كھوجانے اور كفر كى طرف رجحان كى بنياديں فراہم كرتاہے _

۳۶۸

ام تريدون ان تسئلوا و من يتبدل الكفر بالايمان

۱۰_ حضرت موسىعليه‌السلام سے نامناسب خواہشات اور سوالات نے آپعليه‌السلام كى قوم كو كفر كى طرف كھينچا اور ايمان سے دور كرديا _و من يتبدل الكفر بالايمان

۱۱ _ آيات الہى اور احكام دين پر ايمان ہى صحيح طريقہ اور اعتدال كا راستہ ہے _

و من يتبدل الكفر بالايمان فقد ضل سواء السبيل

۱۲ _ ايمان كے بعد كفر اختيار كرنا صحيح طريقہ سے منحرف ہونا اور كجروى كى طرف رجحان ہے _

و من يتبدل الكفر بالايمان فقد ضل سواء السبيل

احكام: احكام كے نسخ كے نتائج ۲،۳; احكام كى تبديلى كى درخواست ۱،۲; احكام كے نسخ كى درخواست ۴،۹

اديان : اديان كے نسخ كے نتائج و اثرات۳

ارتداد: ارتداد كى حقيقت ۱۲

اسلام : صدر اسلام كى تاريخ ۱

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى سرزنشيں ۴

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام كى تاريخ ۵

انحراف: انحراف كے موارد ۱۲

ايمان : آيات الہى پر ايمان ۱۱; دين پر ايمان ۱۱; ايمان كا متعلق۱۱

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كا انحراف ۷; بنى اسرائيل اور انبياءعليه‌السلام ۸; بنى اسرائيل كى بہانہ تراشى ۸; بنى اسرائيل كے سوالات ۶،۱۰; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱۰; بنى اسرائيل كى خواہشات ۶،۸ ، ۱۰; بنى اسرائيل كى صفات ۸; بنى اسرائيل كا كفر ۱۰

بے جا توقعات : ۸ بے جا توقعات كے نتائج ۱۰

تحريك: تحريك كے عوامل ۲

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام كا واقعہ ۵; حضرت موسىعليه‌السلام كى نبوت ۵

۳۶۹

راہ اعتدال : ۱۱

سوال: نامناسب سوال كے نتائج۱۰; نامناسب سوال ۳،۶

قرآن كريم : قرآن كريم كى آيات كے نسخ كے نتائج ۳

كفر: كفر كى زمين فراہم ہونا ۹،۱۰

مسلمان : صدر اسلام كے مسلمانوں كى خواہشات ۱،۴; مسلمانوں ميں انحراف كى زمين ۷; مسلمانوں ميں سوال كى زمين ۳; مسلمانوں كى سرزنش ۴

نبى اسلام (ص) : نبى اسلام سے سوال ۳

وَدَّ كَثِيرٌ مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَوْ يَرُدُّونَكُم مِّن بَعْدِ إِيمَانِكُمْ كُفَّاراً حَسَدًا مِّنْ عِندِ أَنفُسِهِم مِّن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ الْحَقُّ فَاعْفُواْ وَاصْفَحُواْ حَتَّى يَأْتِيَ اللّهُ بِأَمْرِهِ إِنَّ اللّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ( ۱۰۹ )

بہت سےاہل كتاب يہ چاہتے ہيں كہ تمھيں بھيايمان كے بعد كافر بناليں وہ تم سے حسدركھتے ہيں ورنہ حق ان پر بالكل واضح ہےتو اب تم انھيں معاف كردو اور ان سےدرگذر كرو يہاں تك كہ خدا اپنا كوئي بھيجدے اور الله ہرشے پر قادر اعمال كو خوبديكھنے والا ہے (۱۰۹)

۱ _ بہت سے اہل كتاب عشق كى حد تك چاہتے تھے كہ مسلمان مرتد ہوجائيں اور شرك كى طرف لوٹ آئيں _

ودّ كثير من اهل الكتاب لو يردونكم من بعد ايمانكم كفاراً

جملہ'' يردونكم'' حرف مصدرى '' لو '' كى وجہ سے مفرد ميں تبديل ہوگيا ہے لہذا '' ودّ'' كے لئے مفعول قرار پاياہے '' كفاراً'' كافر كى جمع ہے اور ''يردونكم'' كا دوسرا مفعول ہے ''يردون'' كى روشنى ميں كافر سے مراد مشرك ہے نہ كہ يہودى يا نصرانى كيونكہ صدر اسلام كے مسلمان اسلام قبول كرنے سے قبل مشرك تھے_

۲ _ اہل كتاب نے مسلمانوں كو مرتد بنانے كى مسلسل كوششيں كيں _

ودّ كثير من اهل الكتاب لو يردونكم من بعد ايمانكم كفاراً''ودّ'' كا معنى ہے چاہنا ، محبت كرنا ليكن جملہ ''فاعفوا ...'' سے معلوم ہوتاہے كہ اہل كتاب اپنى آرزو (مسلمانوں اور اہل ايمان كو مرتد بنانا) كو پورا كرنے كے لئے مسلسل سازشيں بھى كرتے رہے_

۳۷۰

۳ _ صدر اسلام كے مسلمانوں كو مرتد بنانے كى يہود و نصارى كى آرزو خام تھى اور اس سلسلے ميں ان كى كوششوں كو ناكاميوں كا سامنا كرنا پڑا_ودّ كثير من اهل الكتاب لو يردونكم فعل مضارع ( چاہتے ہيں ) كى جگہ فعل ماضى ( ودّ چاہتے تھے) كا استعمال اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے كہ ان كى كوششيں بے ثمر رہيں اس طرح كہ گويا اس امر سے انكى محبت اور سعى جاتى رہي_

۴ _ زمانہ بعثت كے يہود و نصارى مسلمانوں كے ايمان پر رشك كرتے اور ان سے حسد كرتے تھے_ودّ كثير من اهل الكتاب لو يردونكم من بعد ايمانكم كفاراً حسداً '' و قالوا لن يدخل ...'' آيت ۱۱۱ كى روشنى ميں اہل كتاب سے مراد يہود ونصارى ہيں _

۵ _ يہود ونصارى كى اہل ايمان كو اسلام سے مرتد بنانے كے لئے كوشش اور عشق كا سرچشمہ ان كا حسد تھا_

ودّ كثير من اهل الكتاب لو يردونكم من بعد ايمانكم كفاراً حسداً'' ودّ كثير ...'' كے لئے '' حسدا'' مفعول لہ ہے يعنى يہ كہ اہل كتاب كى مسلمانوں كو مرتد بنانے كى كوشش اور محبت ان كے حسد كى وجہ سے تھي_

۶ _ مسلمانوں سے اہل كتاب كا حسد ان كے رگ و پے ميں سمايا ہوا تھا _حسداً من عند أنفسهم

۷_ حق كا انكار اور اس كے خلاف معركہ آرائي كے عوامل ميں سے ايك حسد ہے _لو يردونكم من بعد ايمانكم كفاراً حسداً

۸ _ انسانى حسد كے وسيع ميدان ميں ايمان اور دينى عقائد_ودّ كثير من اهل الكتاب حسداً من عند أنفسهم

۹اسلام و قرآن كے خلاف يہود و نصارى كى تبليغاتى كوششيںودَّ كثيرمن اهل الكتاب لو يردونكم من بعدايمانكم كفاراً

۱۰_ اسلام اور مسلمانوں كے خلاف اہل كتاب كى تبليغاتى فعاليت حتى ان كى اپنى نظر ميں اس كى كوئي دينى يا مذہبى بنياد نہ تھي*ودّ كثير من اهل الكتاب لو يردونكم من عند أنفسهم يہ مطلب اس بناپر ہے كہ''من عند أنفسهم'' ، '' ودّ كثير'' سے متعلق ہو يعنى اہل كتاب كوئي مذہبى ذمہ دارى كے احساس كے طور پر مسلمانوں كو اسلام سے مرتد كرنے كے درپے نہ تھے_

۱۱_ پيامبر اسلام (ص) پر ايمان حتى اہل كتاب كى نظر ميں بھى قابل قدر اور كمال كا باعث تھا_ودّ كثير من اهل الكتاب لو يردونكم من بعد ايمانكم كفاراً حسداً انسان ميں حسد كى آگ اس وقت بھڑك اٹھتى ہے جب كسى ميں مادى نعمتوں يا كمالات كو ديكھتاہے پس اہل كتاب جو مسلمانوں كے پيامبر اسلام (ص) پر ايمان لانے پر رشك كرتے تھے ان كى

۳۷۱

نظر ميں ايمان كو ايك بڑى نعمت اور كمال ہونا چاہيئے _

۱۲ _ اديان اور قرآن كريم كى بعض آيات كے نسخ كو بہانہ بناكر يہود ونصارى مسلمانوں كے ذہنوں ميں شبہات پيدا كرنا چاہتے تھے_ما ننسخ من آية ام تريدون ان تسئلوا رسولكم ودّ كثير من اهل الكتاب اہل كتاب كے نسخ كے بارے ميں نامناسب سؤالات اور خواہشات كا ذكر كرنے اور ان خواہشات (ايمان كا كفر ميں تبديل ہونا ) كے برے اثرات بيان كرنے كے بعد اہل كتاب كى مسلمانوں كو مرتد بنانے كى كوششوں كا ذكر كرنا اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ اہل كتاب اس امر كے درپے تھے كہ مسلمانوں ميں نسخ كے بارے ميں شبہات پيدا كريں اور پيامبر اسلام (ص) پر ان كے ايمان كو شك و ترديد سے دوچار كرديں _

۱۳ _ يہود ونصارى مسلمانوں كو ترغيب دلاتے كہ آنحضرت صلى اللہ عليہ و آلہ و سلم سے غير مناسب سوالات و خواہشات كريں _ام تريدون ان تسئلوا ودّ كثير من اهل الكتاب لو يردونكم

۱۴ _ اسلام كى حقانيت حتى يہوديوں اور عيسائيوں كى نظر ميں ايك نہايت واضح ، روشن اور بلاترديد مسئلہ تھا_من بعد ما تبين لهم الحق

۱۵ _ زمانہ بعثت كے مسلمانوں كو اللہ تعالى نے فرمايا كہ اہل كتاب كى سازشوں پرعفو و بخشش سے كام ليں_ فاعفوا وأصفحوا حتى ياتى الله بامره

''عفو '' اور ''صفح'' كا معنى ہے گناہ اور غلطى سے درگذر كرنا _ البتہ يہ بھى كہا گيا ہے كہ ''صفح'' علاوہ بر ايں سرزنش نہ كرنے پر بھى دلالت كرتاہے_

۱۶_ اہل كتاب كى سازشوں سے درگذر كرنا اور ان كے ساتھ جھگڑے و غيرہ سے پرہيز كرنا يہ ايك وقتى حكم تھا_

فاعفوا و أصفحوا حتى ياتى الله بامره

۱۷_ اللہ تعالى نے سازشيوں كے خلاف نئے حكم ( ان سے صف آرائي) كى خوشخبرى مسلمانوں كو دى _

فاعفوا و أصفحوا حتى ياتى الله بامرهاس جملہ '' حتى ياتى اللہ بامرہ_ يہاں تك كہ اللہ تعالى اپنا حكم صادر فرمائے '' سے مراد عفو و درگزر كے قرينہ مقابلہ كو ديكھتے ہوئے جہاد و معركہ آرائي كا حكم ہے_

۱۸_ جب تك مناسب حالات و شرائط آمادہ نہ ہوں دشمن سے آمنا سامنا كرنے ميں احساسات پر كنٹرول كرنا ضرورى ہے _فاعفوا و أصفحوا حتى ياتى الله بامره

۱۹_قوانين اور تعليمات كى قبوليت كے لئے زمين آمادہ كرنا يہ احكام كے بيان ميں قرآنى روشوں ميں سے ايك ہے _

۳۷۲

فاعفوا و أصفحوا حتى ياتى الله بامره سازشيوں كے بارے ميں بخشش و درگزر كے حكم كا وقتى ہونا اسكے مختلف اہداف ہيں _ ان اہداف ميں سے ايك اس حكم كى قبوليت كے لئے زمين كو فراہم كرناہے كيونكہ اگر مسلمانوں كو يہ علم نہ ہوتا كہ يہ حكم وقتى ہے تو ممكن ہے اس حكم كو صحيح ہى نہ سمجھتے اور تسليم بھى نہ كرتے _

۲۰_دشمنوں كى سازشوں كو نظر انداز كرنا اور ان كے آزار و اذيت پر درگزر كرنا ان كے ساتھ نبردآزمائي كا ايك مرحلہ اور ٹيكنيك ہے _فاعفوا و أصفحوا حتى ياتى الله بامره

۲۱ _ سازشى دشمنوں سے آمنا سامنا كرنے كے لئے مرحلہ وار اقدامات كرنا ضرورى ہيں _فاعفوا و أصفحوا حتى ياتى الله بامره

۲۲ _ اللہ تعالى كى قدرت و طاقت لامحدود، وسيع اور ہمہ پہلو ہے _ان الله على كل شى قدير

۲۳ _ اللہ تعالى ايك حكم كو ثابت ركھنے اور دوسرے وقت ميں اسكو اٹھانے نيز ايك حكم كى جگہ دوسرے فرمان كو جاگزيں كرنے پر قدرت ركھتاہے_فاعفوا و أصفحوا حتى ياتى الله بامره ان الله على كل شى قدير آيت ميں بيان شدہ تمام حقائق سے اس جملہ''ان الله'' كو مربوط سمجھا جاسكتاہے اور اسكا ہدف مخاطبين كو اللہ تعالى كى عظيم قدرت كى طرف متوجہ كرنا ہے مذكورہ بالا مطلب ميں اس جملہ''ان الله '' كو عفو و بخشش اور آئندہ زمانے ميں نسخ كے اعتبار سے ملاحظہ كيا گيا ہے

۲۴ _ اللہ تعالى كا سازشى اہل كتاب كو متنبہ كرنا اور ان كو مناسب جواب كے ساتھ دھمكى دينا _حتى ياتى الله بامره ان الله على كل شى قدير اس مطلب ميں جملہ '' ان اللہ ...'' كو حكم جہاد ( جو ما ''ياتى اللہ بامرہ'' سے سمجھ ميں آتاہے) كے اعتبار سے ملاحظہ كيا گيا ہے _

۲۵_ اللہ تعالى كا سازشى اہل كتاب كے ساتھ درگزر كرنے كا فرمان دينے كا مطلب ہرگز يہ نہ تھا كہ پروردگار عالم صدر اسلام كے مسلمانوں كى مدد كرنے كى قدرت نہ ركھتا تھا_فاعفوا و أصفحوا حتى ياتى الله بامره ان الله على كل شى قدير اس مطلب ميں جملہ''ان الله '' كو''فاعفوا وأصفحوا'' كے اعتبار سے ملاحظہ كيا گيا ہے يعنى يہ كہ كہيں ايسا گمان نہ ہو كہ عفو و بخشش يا مقابلہ آرائي كا ترك كرنا اس ليئے ہے كہ اللہ تعالى قدرت نہيں ركھتا بلكہ مسلمانوں كى مصلحت اسى ميں ہے _

۲۶ _صدر اسلام كے مسلم معاشرے كے ساتھ اہل كتاب كا لين دين اور ديگر معاملات تھے_فاعفوا و أصفحوا حتى ياتى الله بامره ان الله على كل شى قدير

۳۷۳

آرزو: صدر اسلام كے مسلمانوں كے مرتد ہونے كى آرزو ۳

احكام: وقتى احكام ۱۶; تبديلى احكام ۲۳; احكام كے بيان كرنے كى روش۱۹;احكام كى قبوليت كى زمين كا فراہم ہونا ۱۹; احكام كا نسخ ہونا ۲۳

احساسات: احساسات كا تعادل ۱۸

اديان: اديان كا نسخ ہونا ۱۲

ارتداد: ارتداد كے عوامل ۲

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ۳،۴،۵،۱۲،۱۳،۲۵،۲۶; اسلام كے خلاف پراپيگنڈہ۹،۱۰; اسلام كى حقانيت ۱۴

اسماء اور صفات: قدير۲۲

اللہ تعالى : اوامر الہى ۲۵; الہى بشارتيں ۱۷; الہى نصيحتيں ۱۵; قدرت الہى ۲۲،۲۳; اللہ تعالى كى تنبيہات ۲۴

اہل كتاب: اہل كتاب كے ساتھ آمنا سامنا كرنے سے اجتناب۱۶; صدر اسلام ميں اہل كتاب ۲۵، ۲۶; اہل ا كتاب اور مسلمانوں كا مرتد ہونا ۱،۲; اہل كتاب اور مسلمان ۶; اہل كتاب اور صدر اسلام كے مسلمان ۲۶; اہل كتاب كى بصيرت ۱۰،۱۱; اہل كتاب كى تبليغ ۱۰;اہل كتاب كى سازش ۲۴; سازشى اہل كتاب ۱۵،۱۷،۲۵; اہل كتاب كو دھمكى ۲۴; اہل كتاب كى سازش سے چشم پوشى ۱۶; اہل كتاب كا حسد ۶; اہل كتاب كے لئے عفو و درگذر ۱۵; اہل كتاب كے رجحانات ۱; اہل كتاب سے معركہ آرائي ۱۷; اہل كتاب سے نرم رويہ ۲۵

ايمان: پيامبر اسلام (ص) پر ايمان لانے كى اہميت ۱۱

پيامبر اسلام(ص) : پيامبر اسلام (ص) سے سوال ۱۳

جذبہ محركہ (تحريك): جذبہ محركہ كے اسباب ۵

حسد: حسد كے نتائج ۵،۷; عقيدے سے حسد ۸; حسد كا دائرہ۸

۳۷۴

حق : حق كو جھٹلانے كے اسباب ۷; حق كے خلاف نبرد آزمائي كے اسباب ۷

دشمن: دشمنوں كى سازش سے چشم پوشى ۲۰; دشمنوں سے سامنا كرنے يا نمٹنے كى روش ۱۸; دشمنوں سے درگزر ۲۰; دشمنوں سے نبرد آزمائي ۲۰; دشمنوں سے سامنا كرنے كے مراحل ۲۱

دين: دين كے نقصانات كى پہچان ۲،۱۲

سوال : بے جا سوال ۱۳

شبہات: شبہات كے اسباب ۱۲

عيسائي: عيسائيوں كے حسد كے نتائج ۵; عيسائيوں كى آرزوئيں ۳; عيسائيوں كا پراپيگنڈہ۹; صدر اسلام كے عيسائيوں كا حسد ۴; عيسائيوں كا شبہہ ميں مبتلا كرنا ۱۲; عيسائيوں كے رجحانات۵; عيسائي اور مسلمانوں كا مرتد ہونا ۳،۵; عيسائي اور اسلام ۹،۱۴; عيسائي اور قرآن ۹; عيسائي اور مسلمان ۴،۱۲،۱۳

قدريں : قدروں كا معيار۱۱

قرآن كريم : قرآن كريم كے خلاف پراپيگنڈہ ۹; قرآن كريم ميں نسخ۱۲

مسلمان : صدر اسلام كے مسلمانوں كى امداد۲۵; مسلمانوں كو خوشخبرى ۱۷; صدر اسلام كے مسلمانوں كى خواہشات ۱۳; صدر اسلام كے مسلمان ۱۵

ميل جول: غيروں سے ميل جو ل۲۶

نبرد آزمائي: نبرد آزمائي ميں احساسات كو متوازن ركھنا ۱۸; نبردآزمائي كى روش ۱۸،۲۰،۲۱; معركہ آرائي كے مراحل ۲۰

نسخ: نسخ كا منبع ۲۳

يہودي: يہوديوں كے حسد كے نتائج ۵; يہوديوں كى آرزوئيں ۳; يہوديوں كا پراپيگنڈہ۹; صدر اسلام كے يہوديوں كا حسد ۴; يہوديوں كا شبہہ ميں مبتلا كرنا ۱۲; يہوديوں كے رجحانات ۵; يہود اور مسلمانوں كا مرتد ہونا ۳،۵; يہود اور اسلام ۹،۱۴; يہود اورقرآن ۹; يہود اور مسلمان ۴،۱۲،۱۳

۳۷۵

وَأَقِيمُواْ الصَّلوةَ وَآتُواْ الزَّكَوةَ وَمَا تُقَدِّمُواْ لأَنفُسِكُم مِّنْ خَيْرٍ تَجِدُوهُ عِندَ اللّهِ إِنَّ اللّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ ( ۱۱۰ )

اور تم نماز قائمكرو اور زكوة ادا كرو كہ جو كچھ اپنےواسطے پہلے بھيج دوگے سب كے يہاں مل جائےگا _ خدا تمھارے اعمال كو خوب ديكھنےوالا ہے ( ۱۱۰)

۱_ نماز قائم كرنا اورزكوة ادا كرنا ضرورى ہے _و اقيموا الصلاة و آتوا الزكاة

۲ _ مسلمانوں كى دشمنوں سے صف آرائي كى آمادگى كے لئے نماز كے قيام اورزكوة كى ادائيگى كى بہت زيادہ اہميت ہے _

فاعفوا و أصفحوا حتى ياتى الله بامره و اقيموا الصلاة و آتوا الزكاة

اس آيت كے نزول مبارك سے قبل مسلمانوں كے لئے نماز اورزكوة كا وجوب بيان ہوچكا تھا لہذا يہاں اس كى تاكيد سے معلوم ہوتاہے كہ يہ ماقبل آيت ميں موجودامر( فاعفوا و أصفحوا) كے وقوع پذير ہونے كے لئے راہنمائي ہے نيز جہاد اور معركہ آرائي ( جس كا ''حتى ياتى اللہ بامرہ'' ميں اشارہ ہوچكا ہے) كى زمين كے آمادہ ہونے كى طرف بھي

اشارہ ہے _ مذكورہ بالا مطالب ميں ''اقيموا الصلاة ...'' كا''حتى ياتى الله ...'' كے ساتھ ارتباط كے لحاظ سے معنى كيا گيا ہے _

۳ _ نماز كا قيام اورزكوة كى ادائيگي، دشمنوں كے آزار و اذيت پر صبر اور ان كے ساتھ نرم رويہ ركھنے كے لئے آمادگى كے عوامل ميں سے ہيں _فاعفوا و أصفحوا و اقيمواالصلاة و آتوا الزكاة

اس مطلب ميں جملہ ''اقيمو الصلاة'' كو جملہ '' فاعفوا و أصفحوا'' كے ساتھ ارتباط كے اعتبار سے ملاحظہ كيا گيا ہے _اس لحاظ سے نماز كے قيام اورزكوة كى ادائيگى پر تاكيد كا ہدف اللہ تعالى كے امر ( دشمنوں سے عفوو درگزر اور ان سے نرم برتاؤ) پر اطاعت كے لئے توانائي اور طاقت پيدا كرنا ہے _

۳۷۶

۴ _ صدر اسلام كے مسلمانوں كا فريضہ تھا كہ نماز كے قيام اورزكوة كى ادائيگى سے اپنى عقيدتى اور اقتصادى بنيادوں كو مضبوط كريں ( تا كہ جہاد اور معركہ آرائي كے لئے آمادہ ہوں )حتى ياتى الله بامره و اقيمو الصلاة و آتو الزكاة

۵ _ اہل ايمان كا اللہ تعالى سے ارتباط اور معاشرتى ضروريات كو پورا كرنا يہ وعدہ الہى ( سازشيوں كے خلاف نبردآزمائي) كى تكميل كى شرائط اور حالات كو تيار كرنا ہے _فاعفوا و أصفحوا حتى ياتى الله بامره و اقيموا الصلاة و آتوا الزكاة

۶ _ نيك اعمال انجام دينا انسان كے لئے عالم آخرت كا توشہ ہے _و ما تقدموا لأنفسكم من خير تجدوه عند الله

۷_ نماز كا قيام اورزكوة كى ادائيگى عالم آخرت كے لئے بہترين نيك كام اوربہت ہى اعلى توشہ ہے _اقيموا الصلاة و آتواالزكاة و ما تقدموا لأنفسكم من خير تجدوه عند الله '' خير_ نيك اور پسنديدہ عمل '' نماز كو بھى شامل ہے ان دو اعمال كا خصوصى طور پر ذكر كرنا اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ نيك كاموں ميں سے يہ دو فريضے انتہائي بہترين اور آخرت كے لئے انتہائي نفع بخش توشہ ہيں _

۸ _ انسان كے اعمال خير كبھى بھى فنا نہيں ہوتے اور اللہ تعالى كے ہاں باقى رہتے ہيں _و ما تقدموا لأنفسكم من خير تجدوه عند الله

۹_اللہ تعالى انسان كے نيك اعمال كا خازن اورامين ہے_تجدوه عند الله

۱۰_ قيامت ان نيك اور پسنديدہ اعمال كے ظہور كا ميدان ہے جو انسان نے دنيا ميں انجام ديئے ہيں _و ما تقدموا لأنفسكم من خير تجدوه عند الله '' تجدوہ _ تم اسكو پاؤ گے '' كى مفعولى ضمير '' خير '' كى طرف لوٹتى ہے اسكا تقاضا يہ ہے كہ انسان نے جو نيك عمل انجام ديا ہے اسى كے روبرو ہوگا_ يعنى يہ كہ انسان كے نيك اعمال قيامت كے دن كسى نہ كسى طرح ظاہر ہوں گے _

۱۱_ قيامت ميں اعمال كا مجسم ہونا _و ما تقدموا تجدوه عند الله

۱۲ _ نيك كاموں كا اجر بغير كسى ذرہ برابر كمى كے ديا جائے گا، اسكى ضمانت اللہ تعالى كى جانب سے دى گئي ہے _

و ما تقدموا لأنفسكم من خير تجدوه عند الله اس مطلب ميں '' تجدوہ'' كا معنى جيسا كہ اكثر مفسرين نے كيا ہے '' عمل كى جزا پانا'' كيا گيا ہے '' عمل كى جزا پانا '' اسكى جگہ يہ تعبير '' خود عمل كو پانا'' استعمال كرنا اس ميں يہ نكتہ موجود ہے كہ انسانوں كو نيك اعمال كى جزا بغير كسى ذرہ برابر كمى كے اسطرح عطاكى جائے گى كہ گويا وہ عمل ان كو عنايت كيا گيا ہے_

۳۷۷

۱۳ _ اللہ تعالى انسانوں كے نيك اعمال ( نماز كا قيام،زكوة كى ادائيگى و غيرہ ) سے بے نياز ہے_و ما تقدموا لأنفسكم من خيرتجدوه عند الله '' لأنفسكم _ تمہارے اپنے لئے '' اس قيد كو لانے كا مقصد انسانوں كو اس حقيقت كى طرف متوجہ كرناہے كہ جو كچھ انجام ديتے ہو اسكا فائدہ خود تمہيں ہى ہے كہيں ايسا خيال نہ كرنا كہ اللہ تعالى كو اسكى ضرورت ہے اور اس كو بھى اسكا كوئي نفع حاصل ہوتاہے _

۱۴ _ اللہ تعالى انسانوں كے اعمال اور نيك كردار سے آگاہ ہے _ان الله بما تعملون بصير

۱۵ _ انسان كے نيك اعمال پر اللہ تعالى كى نظارت پر توجہ اور يقين ان اعمال كے انجام دينے كى بنياديں فراہم كرتے ہيں _ان الله بما تعملون بصير

اللہ تعالى كى انسانى اعمال پر نظارت كے بيان كرنے كے اہداف ميں سے ايك يہ ہے كہ نيك اعمال كى زمين فراہم كى جائے_

اجر: اجر كى ضمانت ۱۲

اسماء اور صفات: بصير ۱۴،۱۵; جمالى صفات ۱۳

اقتصاد: اقتصادى بنيادوں كى تقويت ۴

اللہ تعالى : افعال الہى ۹; اللہ تعالى كى بصيرت ۱۴; اللہ تعالى كى بے نيازى ۱۳; اللہ تعالى كى جزائيں ۱۲; وعدہ الہى كا پورا ہونا ۵; علم الہى ۱۴

انسان: انسان كا اخروى توشہ ۶; انسانى عمل ۱۳،۱۴

ايمان: اللہ تعالى كى نظارت پر ايمان ۱۵; ايمان كا متعلق ۱۵

توشہ: بہترين توشہ آخرت ۷

دشمن: دشمن سے نرم برتاؤ كى بنياد۳ دشمنوں سے نبردآزمائي ۲

زكوة: زكوة كے نتائج۲،۳،۴;زكوة كى اہميت ۱،۷، ۱۳

روابط: اللہ تعالى كے ساتھ ارتباط كے نتائج۵

سازش كرنے والے: سازشيوں سے نبرد آزمائي كى بنياد ۵

۳۷۸

صبر:دشمنوں كى اذيت و آزار پر صبر ۳; صبر كے عوامل ۳

عقيدہ: عقيدتى بنياد كى تقويت ۴

قيامت: قيامت ميں عمل كا مجسم ہونا ۱۰،۱۱; نيك عمل كا قيامت ميں ظہور ۱۰; قيامت كى خصوصيات ۱۰

مسلمان: مسلمانوں كى تقويت كے اسباب ۴; صدر اسلام كے مسلمانوں كى ذمہ دارى ۴

معاشرہ : معاشرتى ضروريات پورا كرنا ۵

نبردآزمائي: نبردآزمائي كى شرائط ۲،۴

نظريہ كائنات: كائناتى نظريہ اور آئيڈيالوجى ۱۵

نماز : قيام نماز كے نتائج ۲،۳،۴; نماز قائم كرنے كى اہميت ۱،۷; نماز كا قيام ۱۳

نيك عمل: نيك عمل كى اہميت ۶; نيك عمل كى بقا ۸،۹; بہترين نيك عمل ۷; نيك عمل كى جزا ۱۲; نيك عمل كى بنياد ۱۵

وَقَالُواْ لَن يَدْخُلَ الْجَنَّةَ إِلاَّ مَن كَانَ هُوداً أَوْ نَصَارَى تِلْكَ أَمَانِيُّهُمْ قُلْ هَاتُواْ بُرْهَانَكُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ( ۱۱۱ )

يہ يہودى كہتے ہيں كہجنّت ميں يہوديوں اور عيسائيوں كے علاوہكوئي داخل نہ ہوگا _ يہ صرف ان كى اميديں ہيں _ ان سے كہہ ديجئے كہ اگر تم سچے ہوتو كوئي دليل لے آؤ(۱۱۱)

۱_ اہل كتاب (يہود ونصارى ) فقط خو دكو بہشت كا اہل اور دوسروں كو اس سے محروم سمجھتے ہيں _و قالوا لن يدخل الجنة الا من كان هوداً او نصارى '' قالوا'' كى ضمير (آيت ۱۰۹ ميں ) اہل كتاب كى طرف لوٹتى ہے

۲ _ يہودبہشت كو فقط خود سے مخصوص اور دوسروں كو اس

۳۷۹

سے محروم سمجھتے ہيں _و قالوا لن يدخل الجنة الا من كان هوداً آيت ۱۱۳ بيان كرتى ہے كہ يہود و نصارى دونوں ايك دوسرے كو اہل نجات نہيں سمجھتے بنابريں اہل ادب كى اصطلاح ميں مورد بحث آيت ميں ''اجمالى لفّ'' موجود ہے جبكہ '' او'' تفصيل كے لئے ہے يعنى جملہ'' قالوالن ...'' در حقيقت دو جملوں كى حكايت كررہاہے ۱ _ قالت اليہود'' لن يدخل الجنة الا من كان ہوداً '' ۲ _ و قالت النصارى '' لن يدخل الجنة الا من كان نصاري''

۳ _ نصارى خود كو بہشت كا اہل اور دوسروں كو اس سے محروم خيال كرتے ہيں _قالوا لن يدخل الجنة الا من كان هوداً او نصارى '' نصارى '' نصرانى كى جمع ہے جو حضرت مسيحعليه‌السلام كے پيروكاروں كو كہا جاتاہے _ '' ہود'' ہائد كى جمع ہے جو حضرت موسىعليه‌السلام كے پيروكاروں كے لئے استعمال ہوتاہے_

۴ _ يہود و نصارى كا اس پر اتفاق رائے ہے كہ مسلمان بہشت سے محروم ہيں _قالوا لن يدخل الجنة الا من كان هوداً او نصارى يہ جو قرآن حكيم نے يہود و نصارى كے خيال كو ''لفّ اجمالي'' كے ساتھ بيان فرماياہے در اصل اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ يہود و نصارى كا اس دعوى ميں اصل مقصد مسلمانوں كى بہشت سے محروميت كا بيان كرنا ہے _

۵ _ مسلمانوں كے جذبوں كو كمزور كرنے اور ان كى اسلام كى طرف ترغيب و رجحان كو روكنے كى يہود و نصارى كى كوششيں _قالوا لن يدخل الجنة الا من كان هوداً او نصارى

۶_ مسلمانوں كا بہشت سے محروم ہونا يہ يہودو نصارى كا باطل اور نادرست وہم و گمان ہے _تلك امانيهم

''اماني'' ،'' امنية'' كى جمع ہے جس كا معنى ہے آرزوئيں ، باطل خيالات اور گھڑے ہوئے جھوٹ_

۷_ يہود و نصارى كے دينى عقائد او ر معارف باطل خيالات اور توہمات سے ملے ہوئے ہيں _تلك امانيهم

'' تلك امانيھم'' حكايت كررہاہے كہ يہود و نصارى كا ايك دوسرے كى بہشت سے محروميت كا خيال ان كى آرزوؤں اور خيالات ميں سے ہے در آں حاليكہ يہو د و نصارى اس كو ايك دينى عقيدہ خيال كرتے ہيں _ پس يہودو نصارى كے دينى و مذہبى عقائد ان كے خيالات اور آرزؤں سے ملے ہوئے ہيں _

۸_ يہود و نصارى كے پاس اپنے دعوى (بہشت ان سے مخصوص ہے اور مسلمان اس سے محروم ہيں ) كے لئے كوئي دليل نہيں ہے _قل هاتوا برهانكم ان كنتم صادقين '' ہات'' كى جمع'' ہاتوا'' ہے يہ اسم فعل ہے جس كا معنى ہے عطاكر _ ''ہاتو برہانكم'' يعنى اپنى دليل و برہان پيش كرو _

۳۸۰

۹_ بغير دليل و برہان كے دعوى كى كوئي قدر وقيمت نہيں ہے اور نہ ہى قابل اعتبار ہے_قل هاتوا برهانكم ان كنتم صادقين

جملہ شرطيہ '' ان كنتم صادقين _ اگر اپنے دعوى ميں سچے ہو'' كا مفہوم يہ ہے كہ دليل و برہان كا نہ ہونا دعوى كے بے قدر و قيمت ہونے كى دليل ہے _

۱۰_ پيامبر اسلام (ص) كى ذمہ دارى ہے كہ يہود و نصارى كے دعوى (مسلمانوں كى بہشت سے محروميت) كى دليل طلب كريں _قل هاتوا برهانكم ان كنتم صادقين

۱۱_ پيامبر اسلام (ص) كى ذمہ دارى ہے كہ دينى عقائد پر منطق و استدلال كى فضا پيدا كريں _قل هاتوا برهانكم ان كنتم صادقين

۱۲ _ دينى عقائد و معارف كى بنياديں دليل و برہان پر قائم كرنے كى ضرورت ہے _قل هاتوا برهانكم ان كنتم صادقين

۱۳ _ دينى عقائد اور معارف كے لئے خطرہ موجود ہے كہ آرزوؤں اورباطل خيالات سے مل جل جائيں _تلك امانيهم

۱۴ _ آرزوؤں اور باطل خيالات كو دينى عقائد اور معارف كى طرف لے جانے اور تحريك دينے سے پرہيز كرنا چاہيئے_

قالوا لن يدخل الجنة تلك امانيهم قل هاتوا برهانكم

۱۵ _ دينى عقائد كے ميدان ميں دينى حقائق كو خيالات اور آرزوؤں سے پہچاننے كى راہ يہ ہے كہ معارف كو دليل و برہان سے پيش كيا جائے _تلك امانيهم قل هاتوا برهانكم

۱۶_ عقائد اور بنيادى دينى موضوعات ميں بحث اور مناظرہ جائز ہے _قل هاتوا برهانكم

اسلام: دشمنان اسلام ۵; اسلام كے پھيلاؤ ميں ركاوٹيں ۵

اہل كتاب: اہل كتاب كى انحصار طلبي۱; اہل كتاب اور بہشت ۱; اہل كتاب كا عقيدہ۱

بہشت: بہشت سے محروم لوگ۱،۲،۳،۴،۶،۱۰

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كى ذمہ دارى ۱۰،۱۱

دعوى : بغير دليل كے دعوي۹; دعوى كى اہميت كا معيار ۹

دليل و برہان : برہان كى اہميت ۹،۱۱

۳۸۱

دين: دين كو نقصان پہنچانے والى چيزوں كى پہچان ۱۳،۱۴; دينى حقائق كى تشخيص كے معيارات ۱۵

عقيدہ: عقيدے ميں دليل كى اہميت ۱۲; عقيدہ ميں دليل ۱۱،۱۵; دينى عقائد ميں تخيلات ۱۳،۱۴، ۱۵; باطل عقيدہ ۲،۶،۷; دينى عقائد ميں مناظرہ ۱۶

عيسائي: عيسائيوں كے دعوے ۱۰; عيسائيوں كى انحصار طلبى ۱،۳; عيسائيوں كا بے منطق ہونا ۸; عيسائيوں سے برہان طلب كرنا ۱۰; عيسائيوں كا عقيدہ ۱،۳،۶،۷; عيسائي اور بہشت ۱،۴، ۸،۱۰; عيسائي اور مسلمان ۵

مسلمان : مسلمانوں كے جذبوں كو كمزور كرنا ۵; مسلمان اور بہشت ۶

مناظرہ : مناظرہ كا جائز ہونا ۱۶

يہود: يہوديوں كے دعوے۱۰; يہوديوں كى انحصار طلبى ۱،۲; يہوديوں كا بے منطق ہونا ۸; يہوديوں سے دليل طلب كرنا ۱۰; يہوديوں كا عقيدہ ۱،۲،۶،۷; يہوديوں اور عيسائيوں كى ہم آہنگى ۴; يہود اور بہشت ۱،۲،۴،۸،۱۰; يہود اور مسلمان ۵

بَلَى مَنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلّهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ فَلَهُ أَجْرُهُ عِندَ رَبِّهِ وَلاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ ( ۱۱۲ )

نہيں جو شخصاپنا رخ خدا كى طرف كردے گا اور نيك عملكرے گا اس كے لئے پروردگار كے يہاں اجرہے اور نہ كوئي خوف ہے نہ حزن (۱۱۲)

۱_ اہل كتاب كا يہ دعوى كہ بہشت ان سے مختص ہے ايك بے بنياد دعوى ہے _و قالوا لن يدخل الجنة الا من كان هوداً او نصارى ...بلي لفظ '' بلي'' مذكورہ دعوى كو باطل كرنے كے لئے استعمال ہوا ہے_ پس ''بلي'' آيہ مجيدہ ميں يہوديوں كے اس كلام (لن يدخل الجنة ...) كے باطل ہونے پر دلالت كرتاہے _

۳۸۲

۲ _ الہى جزائيں (بہشت ) ان لوگوں كے لئے ہيں جو اپنے تمام تر وجود كے ساتھ خداوند متعال كے سامنے سر تسليم خم ہيں اور نيك اعمال كو پورے خلوص كے ساتھ بجا لاتے ہيں _من اسلم وجهه لله و هو محسن فله اجره عند ربه

ما قبل آيت كى روشنى ميں '' اجر'' سے مراد بہشت ہے ''وجہ'' كا معنى چہرہ اور صورت كے ہيں اور آيت ميں اس سے مراد وجود اور ذات انسان ہے '' محسن'' اسكو كہتے ہيں جو نيك كام انجام دے _

۳ _ جزا عنايت كرنا اللہ كى ربوبيت كا ايك پرتو ہے _فله اجره عند ربه

۴_ اديان الہى (يہوديت، نصرانيت يا كوئي اور مذہب) سے فقط نسبت ہونا انسان كو بہشت ميں نہ لے جائے گا _

قالوا لن يدخل الجنة الا من كان هوداً او نصارى بلى من اسلم فله اجره

يہود و نصارى جو بہشت ميں جانے كا معيار يہودى يا عيسائي ہونا جانتے تھے يہاں آيہ مجيدہ اس دعوى كو باطل ثابت كرنے كے بعد كسى خاص دين حتى اسلام سے نسبت كو الہى جزاؤں كے لئے كافى نہيں جانتى تا كہ اس نكتہ كى طرف اشارہ كرے : اديان الہى سے منسوب ہونا ہى كافى نہيں بلكہ معيار اللہ تعالى كے سامنے سرتسليم ہونا ہے _ البتہ آنحضرت (ص) كى بعثت اور نزول قرآن كے بعد يہ نہيں ہوسكتا كہ انسان اللہ تعالى كے سامنے سر تسليم ہونے كا دعويدار بھى ہو اور دين اسلام كو قبول بھى نہ كرے_

۵ _ يہود و نصارى اگر اللہ تعالى كے سامنے سر تسليم ہوں ( اسلام كو قبول كريں ) اور نيك اعمال بجالائيں تو اہل بہشت ہوں گے _قالوا لن يدخل الجنة الا من كان هوداً بلى من اسلم فله اجره

۶ _ وہ جو اللہ تعالى كے سامنے سر تسليم ہوتے اور نيك اعمال بجالاتے ہيں انہيں ہرگز خوف نہيں ہوتا اور نہ ہى كبھى حزن و ملال ميں مبتلا ہوتے ہيں _من اسلم و لا خوف عليهم و لا هم يحزنون

بعض مفسرين نے '' لا خوف عليہم ...'' كو قيامت سے مخصوص قرار ديا ہے اور جملہ '' فلہ اجرہ '' كو اس كے لئے شاہد قرار ديا ہے ( كيونكہ اجر كے تحقق كا ظرف قيامت ہے) جبكہ بعض مفسرين كے مطابق خداوند متعال كے سامنے سرتسليم ہونے كا نتيجہ يہ ہے كہ انسان كى ذاتى زندگى سے خوف اور اندوہ و ملال بالكل ختم ہوكے رہ جائے لہذا '' لا خوف عليہم ...'' دنيا و آخرت دونوں كے لئے ہے _

۷ _ قيامت كا ميدان خوفناك اورحزن و ملال كا مقام ہے _و لا خوف عليهم و لا هم يحزنون

۸_ميدان قيامت كے خوف اور اندوہ سے انسان كى نجات اس طرح ممكن ہے كہ خدا ئے ذو الجلال كے

۳۸۳

سامنے سرتسليم ہوجائے اور دنيا ميں نيك اعمال انجام دے _من اسلم لا خوف عليهم و لا هم يحزنون

۹ _ اللہ تعالى كے سامنے سر تسليم ہونا ليكن نيك اعمال انجام نہ دينا يا اچھا كام كرنا ليكن خداوند متعال كے سامنے سر تسليم نہ ہونا ،اس سے الہى جزا نہ ملے گى اور نہ ہى حزن و خوف دور ہوگا _من اسلم و لا خوف عليهم و لا هم يحزنون

اجر: اجر كے موجبات ۲،۹

اخلاص: اخلاص كى اہميت ۲

اديان: اديان سے نسبت ۴

اسلام: اسلام قبول كرنے كے نتائج۵

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى جزائيں ۲،۳; اللہ تعالى كى ربوبيت كے مظاہر ۳

اندوہ: اندوہ كى ركاوٹيں ۶،۹

اہل بہشت : ۲

اہل كتاب: اہل كتاب كے دعوے۱; اہل كتاب كى انحصار طلبى ۱; اہل كتاب اور بہشت ۱

بہشت: بہشت كے موجبات ۲،۴،۵

خوف: خوف كے موانع ۶،۹

سر تسليم خم ہونا : اللہ تعالى كے حضور سر تسليم ہونے كے نتائج ۲،۵، ۶،۸; اللہ تعالى كى بارگاہ ميں سرتسليم ہونے كى اہميت ۹

عيسائي: عيسائيوں كے اسلام قبول كرنے كے نتائج ۵

قيامت : قيامت ميں اندوہ۷; قيامت كى ہولناكياں ۷; قيامت ميں اندوہ سے نجات ۸; قيامت ميں خوف سے نجات ۸; قيامت كى خصوصيات ۷

نيك اعمال بجا لانا: نيك اعمال بجالانے كے نتائج ۲،۵،۶،۸،۹

نيك لوگ ( محسنين): نيك لوگ اور اندوہ ۶; نيك لوگ اور خوف ۶

يہود: يہوديوں كے اسلام قبول كرنے كے نتائج ۵

۳۸۴

وَقَالَتِ الْيَهُودُ لَيْسَتِ النَّصَارَى عَلَىَ شَيْءٍ وَقَالَتِ النَّصَارَى لَيْسَتِ الْيَهُودُ عَلَى شَيْءٍ وَهُمْ يَتْلُونَ الْكِتَابَ كَذَلِكَ قَالَ الَّذِينَ لاَ يَعْلَمُونَ مِثْلَ قَوْلِهِمْ فَاللّهُ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُواْ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ ( ۱۱۳ )

اوريہودى كہتے ہيں كہ نصارى كا مذہب كچھنہيں ہے اور نصارى كہتے ہيں كہ يہوديوں كى كوئي بنيادى نہيں ہے حالانكہ دونوں ہيكتاب الہى كى تلاوت كرتے ہيں اور اس كےپہلے جاہل مشركين عرب بھى يہى كہا كرتےتھے _ خدا ان سب كے درميان روز قيامتفيصلہ كرنے والا ہے ( ۱۱۳)

۱ _ يہود دين نصرانيت كو بے بنياد، بے قيمت اورپست سمجھتے تھے_و قالت اليهود ليست النصارى على شيء

۲_ نصارى دين يہوديت كو بے بنياد ، بے قيمت اور پست سمجھتے تھے _و قالت النصارى ليست اليهود على شيء

يہودي: يہوديوں كے اسلام قبول كرنے كے نتائج ۵

۳ _ يہود و نصارى كے دين كا ايك دوسرے كى نظر ميں بے بنياد ہونا يہ بازيچہ ان كے علماء كا گھڑا ہوا مسئلہ تھا

و قالت اليهود ...و هم يتلون الكتاب گذشتہ زمانوں ميں مذہبى كتابوں كى تلاوت دينى علماء سے مخصوص تھي_پس جملہ حاليہ''وہم يتلون الكتاب _ در آں حاليكہ وہ لوگ (آسماني) كتاب كى تلاوت كرتے تھے '' اس بات كى حكايت كرتاہے كہ مذكورہ بات كا سرچشمہ ان كے علماء تھے جبكہ تمام يہود ونصارا اس بات پر يقين ركھتے تھے _ ( قالت اليہود و قالت النصارى )

۴ _ تورات اور انجيل ہر دو ايك دوسرے كى تائيد اور ايك دوسرے كى شريعت كى تصديق كرنے والى كتابيں ہيںو قالت اليهود و هم يتلون الكتاب

'' الكتاب'' سے مراد تورات اور انجيل ہيں _ يہ جملہ'' وہم يتلون الكتاب'' چونكہ اس خيال ''يہوديت و نصرانيت كا بے بنياد ہونا '' كے غير صحيح ہونے كى دليل كے طور پر آياہے اس سے معلوم ہوتاہے كہ دونوں كتابيں ايك دوسرے كے صحيح ہونے كى گواہ ہيں _

۵ _ يہود و نصارى كا ايك دوسرے پر الزام ( ايك دوسرے كے دين كو بے بنياد قرار دينا ) خود ان كى آسمانى كتابوں كے مخالف ہے _و قالت اليهود و هم يتلون الكتاب

۶ _ يہود و نصارى كے دينى عقائد اور معارف ميں ايسے افكار اور نظريات راسخ ہوگئے تھے جو ان كى آسمانى كتابوں كے مخالف تھے _و قالت اليهود و هم يتلون الكتاب

۳۸۵

۷ _ ہر امت كى آسمانى كتاب ان كے عقائد اور معارف كا مرجع (رجوع كرنے كا مقام) ہونى چاہيئے_و هم يتلون الكتاب

۸ _ يہود و نصارى كے مذہبى اختلافات كا حل تورات و انجيل ہيں _قالت اليهود و قالت النصارى و هم يتلون الكتاب جملہ حاليہ''وهم يتلون الكتاب'' ممكن ہے تعجب كى غرض سے بيان ہوا ہو يعنى باعث تعجب ہے كہ يہود و نصارى جو آسمانى كتابوں كا مطالعہ كرتے ہيں ليكن اسكے باوجود اختلاف ركھتے ہيں

۹_ جہلاء ( مشركين اور غير الہى اديان كو ماننے والے) يہود ونصارى كے دين كو بے بنياد اور پست سمجھتے ہيں _

كذلك قال الذين لا يعلمون مثل قولهم''الذين لا يعلمون'' سے مراد مفسرين كى رائے ميں مشركين اور غير الہى اديان كے ماننے والے ہيں _

۱۰_ مشركين جاہل لوگ ہيں _كذلك قال الذين لا يعلمون اس جملہ ميں '' لا يعلمون'' فعل لازم كے طور پر آيا ہے لہذا مفعول سے بے نياز ہے پس ''الذين لا يعلمون'' يعنى جہلائ_

۱۱ _ امتيں اس وقت جہلاء لوگ ہيں جب ان كے پاس آسمانى كتاب نہ ہو اور دين الہى پر ايمان نہ ہو_

كذلك قال الذين لا يعلمون مثل قولهم

۱۲ _ اديان الہى كو بے بنياد كہنا ،اس بات كى بنياد جہالت ہے _كذلك قال الذين لا يعلمون مثل قولهم

مشركين كے اسى دعوى ( يہود و نصارى كا دين بے بنيادہے) كے بعد ان كو بے علم و بے بصيرت كہنا اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ اديان الہى كو بے اساس كہنے كى بنياد جہالت و نادانى ہے _

۱۳ _ تمام آسمانى اديان كى اساس انتہائي مستحكم ہے _و قالت اليهود و هم يتلون الكتاب كذلك قال الذين لا يعلمون

۱۴ _ يہود و نصارى كا ايك دوسرے پر الزام ( ايك دوسرے كا دين بے بنياد قرار دينا ) يہ جاہلانہ الزام ہے_

و قالت اليهود ليست النصارى كذلك قال الذين لا يعلمونيہود و نصارى كى بات كو جاہلوں كے كلام سے تشبيہ دى گئي ہے اسى سے يہ مطلب اخذ كيا گيا ہے _

۱۵ _ قيامت امتوں كے مابين فيصلے كا مقام ہے _فالله يحكم بينهم يوم القيامة

۱۶_ قيامت ميں اللہ تعالى قاضى و حاكم ہے _فالله يحكم بينهم يوم القيامة

۱۷ _ اللہ تعالى قيامت ميں يہودو نصارى اور مشركين

۳۸۶

كے مابين فيصلہ فرمائے گا اور ان كو ان كے كہے كى اور الزامات كى سزا دے گا _فالله يحكم بينهم يوم القيامة فيما كانوا فيه يختلفون قيامت ميں اللہ تعالى كى قضاوت اور حكومت سے مراد فقط حق كابيان كرنا نہيں كيونكہ نزول قرآن سے اللہ تعالى تمام حقائق كوبيان فرما چكاہے اور مذكورہ آيت نے بھى يہود و نصارى كے باطل خيال كو واضح كردياہے بنابريں ''يحكم ...'' سے مراد خلاف ورزى كرنے والوں كو سزا دينا ہے_

۱۸_ آسمانى كتابوں كى تعليمات سے بے توجہى كى وجہ سے علمائے دين ملامت و سرزنش كے مستحق ہيں اور روز قيامت ان كو ان كے كيئے كى سزا دى جائے گي_قالت اليهود و هم يتلون الكتاب فالله يحكم بينهم يوم القيامة

۱۹ _ قيامت كے دن اللہ تعالى كى قضاوت و داورى سے سب پر حقائق و اضح ہوجائيں گے _فالله يحكم بينهم يوم القيامة فيما كانوا فيه يختلفون

۲۰_ مذہبى اختلافات اللہ تعالى كى عدالت و داورى كے بغير حل نہ ہوں گے *فالله يحكم بينهم يوم القيامة فيما كانوا فيه يختلفون

آسمانى كتابيں : آسمانى كتابوں سے منہ پھيرنے كے نتائج ۱۸; آسمانى كتابوں كى اہميت ۷،۱۱; آسمانى كتابوں سے منہ پھيرنے كى سزا ۱۸;كتب آسمانى كا كردار ۷،۱۱

اختلاف: دينى اختلاف كا حل ۸،۲۰

اديان: اديان پر تہمت و الزام ۱۲; اديان كى حقانيت ۱۲،۱۳

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى قضاوت كے نتائج ۱۹; اللہ تعالى كى اخروى قضاوت ۱۶،۱۷،۱۹; اللہ تعالى كى قضاوت ۲۰

امتيں : امتيں قيامت ميں ۱۵

انجيل: انجيل كى تصديق ۴; انجيل كى مخالفت ۵; انجيل كى اہميت ۸; انجيل كا ہدايت كرنا ۸

اہل كتاب: اہل كتاب كا اختلاف ۸

تورات: تورات كى تصديق ۴; تورات اور انجيل ۴; تورات كى مخالفت ۵; تورات كى اہميت ۸; تورات كا

۳۸۷

ہدايت كرنا ۸

تہمت : جاہلانہ تہمت ۱۴

جہالت : جہالت كے نتائج ۱۲; جہالت كے معيارات ۱۱

جہلاء : ۱۰،۱۱

دين: دين كى اہميت و كردار ۱۱

سزا : اخروى سزا كے ا سباب ۱۸

عقيدہ : دينى عقيدے كا مرجع ۷

علماء : علمائے دين كى سرزنش كے اسباب ۱۸;علمائے دين كى اخروى سزا ۱۸

عيسائي : عيسائيوں كے دعوے ۵; عيسائيوں كا عقيدتى انحراف ۶; عيسائيوں كى يہوديوں پر تہمت ۱۴; عيسائيوں كا عقيدہ ۲; عيسائيوں كو اخروى سزا ۱۷; عيسائي قيامت ميں ۱۷; عيسائي اور يہوديت ۲

عيسائي علماء : ۳ عيسائيت: عيسائيت كا باطل ہونا ۱،۳،۵ ;عيسائيت كى تصديق ۴; عيسائيت كى حقانيت ۹

قيامت : قيامت ميں حقائق كا ظہور ۱۹; قيامت كا قاضى ۱۶; قيامت ميں قضاوت ۱۵ ،۱۶،۱۷; قيامت كى خصوصيات ۱۵

كلام و گفتگو : جاہلانہ گفتگو ۱۲

مشركين : مشركين كى جہالت ۱۰; مشركين كى اخروى سزا ۱۷; مشركين قيامت ميں ۱۷; مشركين اور عيسائيت ۹; مشركين اور يہوديت ۹

يہود: يہوديوں كا عيسائيوں سے اختلاف ۸; يہوديوں كے دعوے ۵; يہوديوں كا عقيدتى انحراف ۶; يہوديوں كى عيسائيوں پر تہمت ۱۴; يہوديوں كا عقيدہ۱; يہوديوں كى اخروى سزا ۱۷; يہود قيامت ميں ۱۷; يہود اور عيسائيت ۱

يہودى علماء : ۳

يہوديت: يہوديت كا باطل ہونا ۲،۳،۵; يہوديت كى تصديق ۴; يہوديت كى حقانيت ۹

۳۸۸

وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن مَّنَعَ مَسَاجِدَ اللّهِ أَن يُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ وَسَعَى فِي خَرَابِهَا أُوْلَئِكَ مَا كَانَ لَهُمْ أَن يَدْخُلُوهَا إِلاَّ خَآئِفِينَ لهُمْ فِي الدُّنْيَا خِزْيٌ وَلَهُمْ فِي الآخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ ( ۱۱۴ )

اور اس سے بڑھكر ظالم كون ہوگا جو مساجد خدا ميں اس كانام لينے سے منع كرے اور ان كى بربادى كيكوشش كرے _ ان لوگوں كا حصہ صرف يہ ہے كہمساجد ميں خوفزدہ ہو كر داخل ہوں اور انكے لئے دنيا ميں رسوائي ہے اور آخرت ميں عذاب عظيم (۱۱۴)

۱_زمانہ بعثت كے كفار مسلمانوں كو مساجد ميں جانے سے روكتے تھے اور ان مساجد كو خراب اور نابود كرنے كے درپے تھے_و من اظلم ممن منع مساجد الله وسعى فى خرابها '' منع'' دو مفعول چاہتاہے اس كا ايك مفعول ''مساجد اللہ'' ہے اور دوسرا '' المسلمين'' ہے جو بہت واضح ہونے كى بناپر بيان نہيں ہوا يعنى ''منع المسلمين مساجد اللہ'' ''منع'' كو ماضى لانا اس امر كى حكايت كرتاہے كہ مسلمانوں كو مساجد ميں جانے كى ركاوٹ و ممانعت واقع ہوئي تھى گويا آيہ مجيدہ مساجد ميں جانے كى ممانعت كو بے جا اور ناروا بيان كرتے ہوئے اس بات كى طرف اشارہ كررہى ہے كہ صدر اسلام كے مسلمانوں كو مسجد الحرام اور ديگر مساجد ميں جانے سے روكنے كے واقعات رونما ہوئے _

۲_ مسلمانوں كو مساجد ميں جانے سے روكنے اور مساجد گرانے سے كفار كا مقصد يہ تھا كہ مسلمانوں كو اللہ تعالى كى عبادت اور اسكى ياد سے ہٹا ديں _و من اظلم ممن منع مساجد الله ان يذكر فيها اسمه و سعى فى خرابها ''ان يذكر'' ميں ''لا'' نافيہ مقدر ہے اور يہ ''منع'' كے لئے مفعول لہ ہے يعنى مساجد ميں جانے سے روكتے تھے تا كہ نام خدا نہ ليا جائے_

۳ _ مسلمانوں كو مساجد ميں جانے سے روكنا اور ان مساجد كو نابود كرنا كفار كى اسلام اور مسلمانوں كے خلاف نبرد كى مختلف روشيں ہيں _

۳۸۹

و من اظلم ممن منع مساجد الله ان يذكر فيها اسمه و سعى فى خرابها

۴ _ جو لوگ مساجد ميں حاضرى سے لوگوں كو روكتے ہيں تا كہ ذكر خدا نہ ہو ايسے لوگ ظالم ترين ہيں _و من اظلم ممن منع مساجد الله ان يذكر فيها اسمه

۵ _ جو لوگ مساجد كو نابود كرنے كے درپے ہوں ظالم ترين انسان ہيں _و من اظلم ممن سعى فى خرابها

۶ _ سب مساجد اللہ تعالى كى ہيں جن كا ايك خاص تقدس اور احترام ہے _مساجد الله '' مساجد'' كى ''اللہ'' كى طرف اضافت اور ان كو اللہ تعالى سے نسبت دينا ان كى خاص حرمت، شرافت و پاكيزگى كى خاطر ہے _

۷_ مساجد اللہ تعالى كى عبادت اور اسكى ياد و ذكر كرنے كا مقام ہيں _مساجد الله ان يذكر فيها اسمه

سجدہ عبادت كى بہت واضح مثال ہے اہل ايمان كے دينى مراكز كو مسجد ( سجدہ كى جگہ ) سے تعبير كرنا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ يہ مراكز عبادت و بندگى كے مقامات ہيں _

۸_ ايسى مساجد جہاں لوگ حاضر نہ ہوتے ہوں اور ان ميں ذكر خدا نہ ہوتا ہو در حقيقت ويران مساجد ہيں _و من اظلم ممن منع مساجد الله ان يذكر فيها اسمه و سعى فى خرابها يہ احتمال يہ مطلب اس بناپر ہے كہ جملہ'' سعى فى خرابہا_مساجد كى تخريب يا نابودى كى كوشش كرتے ہيں '' اس جملہ ''منع مساجد اللہ ان يذكر فيہا اسمہ '' كى تفسير اور توضيح ہو

۹_ مساجد كى آبادى ان ميں ذكر خدا كرنے سے ہے _ان يذكر فيها اسمه و سعى فى خرابها

۱۰_ عباد ت كے مقام ( مساجد و غيرہ ) پر ياد خدا سے غفلت قابل نفرت اور ناروا عمل ہے _و من اظلم ممن منع مساجد الله ان يذكر فيها اسمه

يہ عبارت ''ان يذكر فيہا اسمہ''بيان كررہى ہے كہ غفلت كے ناروا ہونے كى دليل اورلوگوں كو مسجد ميں حاضر ہونے سے روكنے والوں كے ظالم ہونے كى دليل نام خدا كا ياد نہ ہونا اور ذكر خدا كا نہ ہونا ہے _

۱۱_ مساجد كو اسيلئے بند ركھنا اور ان ميں حاضر نہ ہونا تا كہ ذكر خدا نہ ہو قابل نفرت اور بے جا عمل ہے _

و من اظلم ممن منع مساجد الله ان يذكر فيها اسمه

۱۲ _ مساجد ہر اس چيز سے خالى ہونى چاہيئے جو ياد خدا سے غفلت يا ركاوٹ كا باعث ہو_

و من اظلم ممن منع مساجد الله ان يذكر فيها اسمه

۱۳ _ يہود و نصارى كا كوشش كرنا كہ مساجد كو نابود كريں اور لوگوں كو ان ميں حاضر ہونے سے روكيں *و من اظلم ممن منع مساجد الله ان يذكر فيها اسمه ماقبل آيت كى روشنى ميں '' من اظلم ...'' كے مصاديق ميں سے يہود و نصارى ہيں _

۳۹۰

۱۴ _ كفار كو مساجد ميں حاضر ہونے كا حق حاصل نہيں ہے _اولئك ما كان لهم ان يدخلوها

۱۵ _ كفار اگر مساجد ميں حاضر ہوں تو مجرم ہيں اور مسلمانوں كے ہاتھوں سزا پائيں _اولئك ما كان لهم ان يدخلوها الا خائفين يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ '' الا خائفين'' مساجد ميں عدم ورود سے استثنا ہو نہ كہ ورود كے عدم جواز سے _ اس بناپر جملہ '' ما كان لھم ...'' كا يہ معنى بنتاہے كہ كفار كو حق حاصل نہيں ہے كہ مساجد ميں داخل ہوں اور خلاف ورزى كى صورت ميں ان كو سزا دى جائے كيونكہ كفار كو مساجد ميں داخلے كا خوف اسى وقت ہوگا جب انہيں علم ہو كہ ان كے وارد ہونے كى انہيں سزا دى جائے گى _

۱۶_ و ہ كفار جو اسلامى حكومت كے ما تحت رہتے ہيں ان كو مساجد ميں جانے كا حق حاصل ہے _

اولئك ماكان لهم ان يدخلوها الا خائفين يہ مطلب اس بناپر ہے كہ '' الا خائفين'' داخلے كے عدم جواز سے استثناء ہو يعنى يہ كہ كفار كو مساجد ميں نہيں جانا چاہيئے مگر يہ كہ مسلمانوں سے ہراساں ہوں پس اس صورت ميں ان كا مساجد ميں داخل ہونا جائز ہے _ يہ معنى ان كفار كو شامل ہے جو اسلامى حكومت كے ماتحت رہتے ہيں _

۱۷_ دنيا ميں ذلت و خوارى ان لوگوں كى سزا ہے جو لوگوں كو مساجد ميں جانے سے روكتے ہيں _

و من اظلم ممن منع مساجد الله لهم فى الدنيا خزي

۱۸_ دنيا ميں ذلت و خوارى ان لوگوں كى سزا ہے جو لوگوں كو ياد خدا سے روكتے ہيں _

من اظلم ممن منع مساجد الله ان يذكر فيها اسمه _ لهم فى الدنيا خزي

۱۹_ زمانہ بعثت كى مساجد پر مسلط كفار كى سركوبى اور ان كا دنيا ميں ذليل و خوار ہونا يہ قرآن كريم كى غيبى اخبار ميں سے تھا اور اللہ تعالى كا مسلمانوں كو خوشخبرى دينا تھا_لهم فى الدنيا خزي يہ گزرچكاہے كہ آيہ مجيدہ كا اشارہ صدر اسلام كے واقعات اور مسلمانوں كو مسجد الحرام اور ديگر مساجد ميں جانے سے روكنے جيسے واقعات كى طرف ہے _ اس حقيقت كو مدنظر ركھتے ہوئے جملہ ''لہم فى الدنيا خزي'' مسلمانوں كے لئے خوشخبرى ہے كہ مساجد ميں جانے سے روكنے والے كفار ذلت و خوارى ميں مبتلا ہوں گے، يہاں ان كى ذلت و خوارى سے مراد يہ ہے كہ مساجد اسلامى كفار كى دسترس سے نكل جائيں گى اور ان پر مسلمانوں كا تسلط قائم ہوجائے گا_

۲۰_ قيامت كا عظيم عذاب، ان كا انجام ہے جو لوگوں كو

مساجد ميں جانے سے روكتے ہيں تا كہ ياد خدا سے روكيں _و من اظلم ممن منع مساجد الله و لهم فى الاخرة عذاب عظيم

۳۹۱

۲۱ _ مساجد كو گرانا اس مقصد سے كہ ان ميں ياد خدا نہ ہو گناہ كبيرہ ہے_ اس كا نتيجہ دنيا ميں ذلت و خوارى اور قيامت ميں عظيم عذاب ہے _و سعى فى خرابها لهم فى الدنيا خزى و لهم فى الاخرة عذاب عظيم

مسجد ميں جانے سے روكنے والے اور مساجد كى تخريب كرنے والوں كو چونكہ انتہائي ظالم لوگ قرار ديا گيا ہے نيز ان كو قيامت كے عظيم عذاب كى دھمكى دى گئي ہے پس يہ عمل گناہ كبيرہ ہے _

۲۲ _ لوگوں كے لئے مساجد كو بند كرنا اور ان كو ذكر خدا سے روكنا گناہان كبيرہ ميں سے ہے _

و من اظلم ممن منع مساجد الله ان يذكر فيها اسمه لهم فى الاخرة عذاب عظيم

۲۳ _ گناہگاروں كو اخروى عذاب كے علاوہ دنياوى عقوبتوں اور سزاؤں ميں بھى مبتلا ہونا پڑے گا _

لهم فى الدنيا خزى و لهم فى الاخرة عذاب عظيم

۲۴ _ مذكورہ آيہ مجيدہ كے بارے ميں امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ''انهم قريش حين منعوا رسول الله(ص) دخول مكة والمسجد الحرام (۱) وہ لوگ قريش تھے جنہوں نے رسول اللہ (ص) كو مكہ اور مسجد الحرام ميں داخل ہونے سے منع كيا _جعلت لى الأرض مسجداً (۲)

۲۵_ امير المومنين على عليہ السلام سے روايت ہے''انه اراد جميع الأرض لقول النبى (ص) '' آيہ مجيدہ ميں مساجد اللہ سے مراد سارى زمين ہے كيونكہ آنحضرت (ص) نے ارشاد فرمايا زمين ميرے لئے سجدہ كى جگہ قرار دى گئي ہے _

احكام:۶،۱۲،۱۴،۱۵،۱۶

اسلام: تاريخ صدر اسلام ۱،۲،۱۹; دشمنان اسلام ۳; اسلام سے نبرد آزمائي ۳

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى بشارتيں ۱۹;

اہل ذمہ : اہل ذمہ كے احكام ۱۶

ذكر : ذكر خداسے ممانعت كے نتائج ۱۸; ذكر خدا كى اہميت ۸ ،۹،۱۰،۱۱،۲۲; مسجد ميں ذكر ۷،۸ ،۹ ،۱۰،۱۱،۱۲; ذكر الہى سے روكنے والوں كى ذلت ۱۸; ذكر الہى ترك كرنے كے عوامل ۲; ذكر الہى سے ممانعت كا گناہ ۲۲; ذكر الہى كا مقام ۷; ذكر الہى سے ممانعت ۴،۲۱; ذكر الہى كى ركاوٹيں ۱۲

____________________

۱) مجمع البيان ج/ ۱ ص ۳۶۱ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۱۱۷ ح ۳۱۶_

۲) مجمع البيان ج/۱ص۳۶۱،نورالثقلين ج/۱ص ۱۱۷ ح ۳۱۷_

۳۹۲

ذلت: دنياوى ذلت ۱۹; دنياوى ذلت كے اسباب ۱۷،۱۸، ۲۱

روايت: ۲۴،۲۵

سجدہ: سجدہ كا مقام ۲۵

سزا : دنياوى سزا ۲۳; سزا كے موجبات ۱۵

ظالمين : ظالم ترين لوگ ۴،۵

ظلم : ظلم كے موار ۴

عبادت: عبادت ترك كرنے كے اسباب ۲; عبادت كا مقام ۷،۱۰

عذاب: اخروى عذاب كے مراتب ۲۰; اخروى عذاب كے موجبات ۲۱

عيسائي: عيسائي اور مسجد كى تخريب ۱۳

غفلت : اللہ تعالى كى طرف سے غفلت كى سرزنش ۱۰

قرآن كريم : قرآن كريم كى پيشين گوئي ۱۹

قريش: قريش اور پيامبر اسلام (ص) ۲۴

كفار: كفار سے نبرد آزمائي كى روش ۳; صدر اسلام كے كفار اور مسلمان ۱

گناہگار: گناہگاروں كا اخروى عذاب ۲۳; گناہگاروں كى دنياوى سزا ۲۳; گناہگاروں كو تنبيہ ۲۳

گناہان كبيرہ : ۲۱، ۲۲

مجرمين : ۱۵

مسجد: مسجد كى نابودى كے نتائج ۲۱; مسجد ميں داخلے سے ممانعت كے نتائج ۱۷; مسجد كا احترام ۶; مسجد كے احكام ۶،۱۲،۱۴،۱۵،۱۶; مسجد كى تخريب ۱،۳; مسجد كى تخريب كرنے والوں كى ذلت ۲۱; مسجد ميں جانے سے روكنے والوں كى ذلت ۱۷،۱۹; مسجد كو بند كرنے كى سازش ۱۱; مسجد كو تخريب كرنے كا ظلم ۵; مسجد ميں جانے سے روكنے والوں كا انجام ۲۰; مسجد كو تخريب كرنے كا فلسفہ ۲; مسجد ميں جانے سے روكنے كا فلسفہ ۲; مسجد كا تقدس ۶،۱۴،۱۵،۲۲; مسجد ميں جانے سے روكنے والوں كى اخروى سزا ۲۰; مسجد ميں جانے سے روكنے والوں كى سزا ۱۷; مسجد كى تخريب كا گناہ ۲۱; مسجد ميں جانے سے

۳۹۳

روكنے والوں كا گناہ ۲۲; مسجد ميں جانے سے روكنے والے ۱،۲،۳،۴،۱۳; ويران مسجد ۸; مسجد كى آبادى كا معيار ۹; مسجد كى ويرانى كا معيار ۸; مسجد كى جگہ ۲۵; مسجد سے ركاوٹ ۱،۳،۴،۱۳; مسجد كى اہميت ۷،۹; مسجد ميں كافروں كا داخل ہونا ۱۴،۱۵،۶ ۱

مسجد الحرام : مسجد الحرام ميں جانے سے ممانعت ۲۴

مسلمان: مسلمانوں كو خوشخبرى ۱۹; مسلمانوں سے نبردآزمائي ۳

يہود: يہوداور مسجد كى تخريب ۱۳

وَلِلّهِ الْمَشْرِقُ وَالْمَغْرِبُ فَأَيْنَمَا تُوَلُّواْ فَثَمَّ وَجْهُ اللّهِ إِنَّ اللّهَ وَاسِعٌ عَلِيمٌ ( ۱۱۵ )

اور الله كے لئے مشرق بھيہے اور مغرب بھى لہذا تم جس جگہ بھى قبلہكا رخ كر لوگے سمجھو وہيں خدا موجود ہے وہ صاحب وسعت بھى ہے اور صاحب علم بھى ہے(۱۱۵)

۱_ مشرق و مغرب اور ديگر سارى سمتيں صرف اللہ تعالى كى ہيں _ولله المشرق والمغرب

مشرق و مغرب سے مراد ممكن ہے سمتيں ہوں اور ممكن ہے مقامات ( مكان ) مراد ہوں _ ''فاينما تولوا'' كي''للہ المشرق والمغرب'' پر تفريع اس مطلب كو بيان كررہى ہے (كہ پہلى تفسير كے مطابق مشرق و مغرب سے مراد سب سمتيں ہيں سمتيں ہيں اور دوسرى تفسير كے مطابق مقامات مراد ہيں _

۲ _ انسان جس سمت ياجس طرف بھى رخ كرے تو اللہ تعالى ہے _فاينما تولوا فثم وجه الله

اگر مشرق و مغرب سے مراد سمت ہو تو اس عبارت '' فاينما تولوا ...'' كا معنى يہ بنتاہے كہ جس

۳۹۴

طرف يا جس سو بھى رخ كروگے تو خدا وہيں ہے_

۳ _ اس گيتى اور تمام تر مقامات كا مالك خداوند متعال ہے _ولله المشرق والمغرب يہ مطلب اس بناپر ہے كہ مشرق و مغرب سے مراد مشرق و مغرب كى سرزمين ہو_

۴ _ كوئي بھى جگہ اللہ تعالى كے حضور سے خالى نہيں ہے _و لله المشرق والمغرب فاينما تولوا فثم وجه الله

اس بناپر كہ مشرق و مغرب سرزمين كا كناية ہو تو جملہ '' اينما تولوا ...'' كا يہ معنى بنتاہے كسى بھى جگہ يا مقام كى طرف رخ كرو اور توجہ اللہ تعالى كى جانب ہو تو وہيں وجہ اللہ ہے يعنى اسكى ذات اقدس ہر جگہ موجود ہے_

۵_ عالم ہستى ذات اقدس الہ العالمين كا ايك وجہ اور پرتو ہے _ولله المشرق والمغرب فاينما تولوا فثم وجه الله

اس حقيقت كہ جس سمت يا مقام و سرزمين كى طرف رخ كرو تو خدا تعالى ہے اس كى تفريع اس پر كہ سب سرزمينيں اور جہات اللہ كى ملكيت ہيں يہ امر اس بات كى طرف اشارہ ہے اللہ كا مملوك ( عالم ہستي) اسكا وجہ اور پرتو ہے _

۶_ زمين كے ہر مقام پر اللہ تعالى كى طرف متوجہ ہو كر اسكى عبادت اور ياد كى جاسكتى ہے _فاينما تولوا فثم وجه الله

'' فاينما'' اسمائے شرط ميں سے ہے اور اسكا جواب محذوف ہے اور جملہ '' فثم وجہ اللہ '' اسكا قائم مقام ہے _ جملہ كى تقدير يہ بنتى ہے ''اينما تولوا فلا جناح عليكم لان ہناك وجہ اللہ'' (الميزان سے اقتباس)

۷_ اللہ تعالى واسع ( لا محدود حقيقت ) اور عليم ( بہت زيادہ جاننے والا ) ہے _ان الله واسع عليم

۸_ اللہ تعالى كا لا محدود ہونا اور اسكا لا محدود علم تمام مقامات اور سمتوں ميں اسكے موجود ہونے كى دليل ہے _

فاينما تولوا فثم وجه الله ان الله واسع عليم يہ جملہ ''ان اللہ ...'' اس جملے ''فاينما ...'' ميں موجود حقيقت كى دليل ہے _

۹ _ مساجد ميں داخلے پر پابندى كے بہانے سے مسلمانوں كو اللہ كا ذكر اور عبادت ترك نہيں كرنا چاہيئے_

و من اظلم ممن منع مساجد الله لله المشرق والمغربيہ مطلب اس بناپر ہے كہ اس آيت كا ماقبل آيت كے ساتھ ارتباط ہو_

۱۰_ امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے ارشاد فرمايا''انزل الله هذه الاية فى التطوع خاصة ''فاينما تولوا فثم وجه الله ...'' و صلى

۳۹۵

رسول الله(ص) ايماء اً على راحلته اينما توجهت به حيث خرج الى خيبر و حين رجع من مكة و جعل الكعبة خلف ظهره'' (۱) اس آيت (فاينما تولوا فثم وجه الله ) كو اللہ تعالى نے مخصوصاً مستحبى نماز وں كے بارے ميں نازل فرمايا_ رسول اللہ(ص) اپنى سوارى پر تھے جو ادھر ادھر جارہى تھى تو آنحضرت (ص) نے خيبر كى طرف جاتے ہوئے ( مستحبى ) نمازوں كو اشارے سے ادا فرمايا اسى طرح جب آپ (ص) مكہ سے واپس لوٹے اور كعبہ كو پشت كى طرف قرار ديا( تو راستے ميں مستحبى نماز ادا كى ) _

اسماء اور صفات : عليم ۷; واسع۷

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا علمى احاطہ ۸; اللہ تعالى كے مختصات ۱،۳; اللہ تعالى كى طرف توجہ ۲،۶; اللہ تعالى كا دائمى طور پر حاضر ہونا ۱، ۲،۸;اللہ تعالى كا ہرجگہ حاضر و ناظر ہونا ۱،۲،۴،۶،۸; اللہ تعالى كے حاضر ہونے كے دلائل ۸; اللہ تعالى كى موجود گى ميں وسعت ۸; اللہ تعالى كى مالكيت ۱،۳; اللہ تعالى كے مظاہر ۵

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كى مستحب نمازيں ۱۰

خلقت : عالم خلقت كا آيات الہى ميں سے ہونا ۵; عالم خلقت كا مالك ۱،۳

ذكر : ذكر الہى سے منہ موڑنا ۹; ذكر الہى كى اہميت ۹

روايت:۱۰

عبادت: عبادت سے منہ پھيرنا ۹; عبادت كى اہميت ۹; اللہ كى عبادت ۶; عبادت كى جگہ يا مقام ۶

مستحبات :۱۰

مسجد: مسجد ميں جانے سے ممانعت۹

مسلمان : مسلمانوں كى ذمہ دارى ۹

مشرق: مشرق كا مالك ۱

مغرب: مغرب كا مالك ۱

نماز : مستحب نمازوں ميں قبلہ ۱۰

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۵۶ ح ۸۰ ، تفسير برہان ج/ ۱ ص ۱۴۵ ح ۵_

۳۹۶

وَقَالُواْ اتَّخَذَ اللّهُ وَلَدًا سُبْحَانَهُ بَل لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ كُلٌّ لَّهُ قَانِتُونَ ( ۱۱۶ )

اور يہودى كہتے ہيں كہ خدا كےاولاد بھى ہے حالانكہ وہ پاك و بے نيازہے _ زمين و آسمان ميں جو كچھ بھى ہے سباسى كا ہے اور سب اسى كے فرمانبردار ہيں ( ۱۱۶)

۱_ اللہ تعالى صاحب اولاد ہونے ، فرزند كے انتخاب يا اختيار كرنے سے پاك و منزہ ہے_و قالوا اتخذ الله و لداً سبحانه

۲ _ يہود و نصارى اور مشركين نے اللہ تعالى كى طرف ناروا نسبت لگائي كہ وہ صاحب اولاد ہے يا اس نے فرزند انتخاب كيا ہے _و قالوا اتخذ الله ولداً سبحانه آية ۱۱۳ كے قرينہ سے قالوا كى ضمير يہود و نصارى اور مشركين كى طرف لوٹتى ہے يہود حضرت عزيرعليه‌السلام كو، نصارى حضرت عيسىعليه‌السلام كو اور مشركين فرشتوں كو خدا كا فرزند اور اولاد تصور كرتے تھے_

۳ _الله تعالى اور اس كى صفات كے بارے ميں يہود و نصارى كى شناخت بہت كمزور اور ناقص تھى _و قالوا اتخذ الله ولداً سبحانه

۴ _ فرزند كا اختيار كرنا يا صاحب اولاد ہونا اللہ تعالى كے لئے نقص ہے _و قالوا اتخذ الله ولداً سبحانه

''سبحان'' تسبيحاً كے معنى ميں ہے جو فعل محذوف كا مفعول مطلق ہے يعنى ''سبحت اللہ تسبيحاً'' يہ لفظ وہاں استعمال ہوتاہے جہاں اللہ تعالى كى طرف ايسى ناروا چيز كى نسبت دى جائے جو اسكى ذات اقدس كے لئے عيب اور نقص شمار ہوتى ہو_

۵_ جب ناروا وصف سے خدا كى توصيف كى جائے تو الله تعالى كو اس سے منزّہ كرنا ضرورى ہے _و قالوا اتخذ الله ولداً سبحانه يہو دونصارى كى ناروا نسبت كے بيان كے بعد اللہ تعالى كو لفظ ''سبحانہ'' سے پاك و منزہ بيان كرنا يہ سب انسانوں كے لئے درس ہے لہذا جب كبھى اللہ تعالى كے بارے ميں كوئي ناروا صفت سنيں يا ايسى صفت جو اسكى ذات اقدس ميں عيب اور نقص كے لئے ہو تو اسوقت اسكى پاكيزگى اورعيب سے پاك ہونے كو ''سبحانہ'' كہہ كر بيان كريں _

۳۹۷

۶ _ آسمانوں اور زمين كى تمام موجودات اللہ تعالى كى ہيں _بل له ما فى السماوات والأرض

۷_ عالم ہستى كے موجودات كے مالك ہونے ميں اللہ تعالى كا كوئي شريك نہيں ہے_له ما فى السماوات والأرض

يہ مطلب حصر ('' لہ '' كو ما فى السماوات پر مقدم كرنا) سے معلوم ہوتاہے _

۸ _ عالم ہستى ميں متعدد آسمان ہيں _له ما فى السموات

۹ _ عالم ہستى پر اللہ تعالى كى مالكيت اسكے صاحب اولاد ہونے يا فرزند اختيار كرنے سے منزہ ہونے كى دليل ہے_

و قالوا اتخذ الله و لداً سبحانه بل له ما فى السماوات والأرض جمله ''له ما فى السماوات ...'' يہود و نصارى كے ناروا اور باطل خيال پر رد كے ليئے دليل ہے_

۱۰_ جو كچھ آسمانوں اور زمين ( عالم ہستى ) ميں ہے اللہ تعالى كا مطيع اور اسكى پرستش كرنے والا ہے _كل له قانتون

'' قنوت'' كا معنى اطاعت اور عبادت كے بھى ہيں _

۱۱ _ تمام موجودات كو اللہ تعالى كے مقام عظمت كى آگاہى اور شعور حاصل ہے _كل له قانتون

'' قانت'' كى جمع ''ون'' كے ساتھ لانا حكايت كرتاہے كہ آسمانوں اور زمين كے موجودات اللہ تعالى كے بارے ميں آگاہى اور شعور ركھتے ہيں كيونكہ مذكر كى صفت اسوقت اسطرح سے جمع لائي جاتى ہے كہ موصوف صاحبان عقل اور شعور سے ہو _

۱۲ _ عالم ہستى كا اللہ تعالى كى اطاعت كرنا آگاہى پر مبنى ہے_كل له قانتون

۱۳ _ عالم ہستى كا اللہ تعالى كى عبادت و اطاعت كرنا اسكے صاحب اولاد ہونے سے منزہ ہونے كى دليل ہے_و قالوا اتخذ الله ولداً سبحانه بل ...كل له قانتون

۱۴ _ عالم ہستى كا رابطہ اللہ تعالى سے مملوك كا مالك سے اور معبود سے عابد كا رابطہ ہے نہ كہ بيٹے كا باپ سے رابطہ _

و قالوا اتخذ الله ولداً سبحانه بل له ما فى السماوات والأرض كل له قانتون

۱۵ _ عالم آفرينش پر اللہ تعالى كى حاكميت اور فرمان روائي_له ما فى السماوات والأرض كل له قانتون

۳۹۸

آسمان : آسمانوں كا متعدد ہونا ۸; آسمانوں كى موجودات كا مالك ۶

اسماء اورصفات: جلالى صفات ۱،۴،۷،۹،۱۳

اطاعت: اللہ تعالى كى اطاعت ۱۲

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى توصيف و تعريف كے آداب ۵; اللہ تعالى كے مختصات ۶،۷; اللہ تعالى كے منزہ ہونے كى اہميت ۵; اللہ تعالى كا منزہ ہونا ۱; حاكميت الہى ۱۵; اللہ تعالى اور فرزندو اولاد ۱،۲،۴،۹،۱۳،۱۴; اللہ تعالى كے منزہ ہونے كے دلائل ۹،۱۳; اللہ تعالى كى مالكيت ۶،۷،۹، ۱۴

توحيد : توحيد صفات۷

جھوٹى نسبت : اللہ تعالى كى طرف جھوٹى نسبت دينا ۲

زمين : موجودات زمين كا مالك ۶

عالم خلقت : عالم خلقت كى اطاعت ۱۰،۱۲،۱۳; عالم خلقت كا حاكم ۱۵; اللہ تعالى كا عالم خلقت سے رابطہ ۱۴; عالم خلقت كا شعور ۱۲; عالم خلقت كى عبادت ۱۰،۱۳،۱۴; عالم خلقت كا مالك ۹،۱۴

عبادت: عبادت خدا ۱۰،۱۴

عيسائي: عيسائيوں كى جھوٹى نسبتيں ۲; عيسائيوں كى خداشناسى ۳; عيسائيوں كا عقيدہ ۲،۳

مشركين : مشركين كى جھوٹى نسبتيں ۲; مشركين كا عقيدہ ۲

موجودات: موجودات كا مطيع ہونا ۱۰; موجودات كى خداشناسي۱۱; موجودات كا شعور ۱۱; موجودات كى عبادت ۱۰; موجودات كا مالك ۷

يہود: يہوديوں كى جھوٹى نسبتيں ۲ ; يہوديوں كى خداشناسى ۳; يہوديوں كا عقيدہ ۲،۳

۳۹۹

بَدِيعُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَإِذَا قَضَى أَمْراً فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُن فَيَكُونُ ( ۱۱۷ )

وہ زمين و آسمان كا موجد ہے اورجب كسى امر كا فيصلہ كر ليتا ہے تو صرفكن كہتا ہے اور وہ چيز ہو جاتى ہے ( ۱۱۷)

۱_ اللہ تعالى آسمانوں اور زمين كو بغير كسى نمونے كے بنانے اور ايجاد كرنے والا ہے _

بديع السماوات والأرض ''بديع '' ابداع سے ہے اور اسكا معنى ہے ايسى چيز بنانا يا تخليق كرنا جسكا پہلے سے كوئي نمونہ يا مثال نہ ہو_

۲ _ عالم خلقت ميں متعدد آسمان ہيں _بديع السماوات

۳ _ آسمانوں اور زمين ( عالم ہستى ) كا ايك آغاز تھا_بديع السماوات والأرض

۴ _ تخليق ہميشہ خالق كے اختيار ميں اور اسكى مطيع ہوتى ہے _كل له قانتون _ بديع السماوات والأرض

يہ مطلب اس بناپر ہے كہ ''بديع السماوات'' ، '' كل لہ قانتون'' كے لئے تعليل كے مقام پر ہو _

۵ _ آسمانوں اور زمين كو پہلے سے موجود كسى نمونے يا ماڈل كے بغير خلق كرنا اللہ تعالى كے صاحب اولاد ہونے يا فرزند اختيار كرنے سے منزہ ہونے كى دليل ہے _قالوا اتخذ الله ولداً سبحانه بل بديع السماوات والأرض

يہ مطلب اس بناپر ہے كہ''بديع السماوات ...'' جملہ''لہ ما فى السماوات ...'' كى طرح اللہ تعالى كے فرزند و اولاد سے پاك و منزہ ہونے كى دليل ہو _

۶ _ اللہ تعالى جو چاہے وجود ميں لاسكتاہے اور جوكچھ اس نے مقدر فرماياہے اس كو وجود ميں لانے پر قادر ہے_

اذا قضى امراً فانما يقول له كن فيكون

۷ _ ہر موجود كى تخليق اللہ تعالى كى تقدير اور اس كے فرمان سے وجود پذير ہوتى ہے _اذا قضى امراً فانما يقول له كن فيكون

۸ _ كسى چيز كے وجود پذير ہونے كے لئے فرمان الہى كافى ہے _فانما يقول له كن فيكون جملہ ''انما يقول ...'' ميں حصر اس مطلب كو بيان كرتاہے _

۹ _ كسى چيز كو وجود ميں لانے كے لئے اللہ تعالى ذرائع اور وسائل كے استعمال سے بے نياز ہے _

و اذا قضى امراً فانما يقول له كن فيكون

۴۰۰

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785