تفسير راہنما جلد ۱

 تفسير راہنما 7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 785

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 785 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 206582 / ڈاؤنلوڈ: 5963
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

طرف اشارہ كرتاہے كہ روز قيامت انسان كے لئے وقايہ وہى قرآن پر ايمان اور ہوگا _

۴_ مختلف طرح كے عذاب اور قيامت كى ہولناكيوں سے بچنے كے لئے كارآمد اور مفيد اسباب نماز كا قيام ،زكوة كى ادائيگى اور نماز با جماعت ميں شركت ہے_واقيموا الصلوة و اتقوا يوماً

۵ _ قيامت كے دن كوئي شخص بھى كسى دوسرے كا ذرہ برابر عذاب اپنے ذمے نہيں لے گا اور نہ اسكا متحمل ہوسكے گا _

واتقوا يوماً لا تجزى نفس عن نفس شيئاً

۶_ قيامت كے دن كسى كى كسى اور كے بارے ميں شفاعت قبول نہ كى جائے گى _و لا يقبل منها شفاعة

'' منھا'' كى ضمير ممكن ہے دوسرے '' نفس'' كى طرف لوٹتى ہو يعنى مورد مؤاخذہ شخص اگر شفيع لائے تو اس كى شفاعت قبول نہيں كى جائے گى _ ہوسكتاہے يہ ضمير پہلے '' نفس'' كى طرف لوٹتى ہو اور اس سے مراد دوست ، عزيز، رشتہ دار و غيرہ ہيں يعنى يہ كہ دوست اپنے دوستوں كا عذاب اپنے ذمہ نہ ليں گے اگر شفاعت بھى كريں تو قبول نہيں كى جائے گي_

۷ _ قيامت كے دن كسى سے كوئي عوض جس سے وہ فرد خود كو اسيرى و عذاب سے نجات دلاسكے قبول نہيں كيا جائے گا _و لا يؤخذ منها عدل لفظ ''عدل'' كا معنى فديہ اور عوض ہے جسكو كوئي اپنى يا كسى اور كى آزادى كے لئے ادا كرے تا كہ اسارت سے آزاد ہوجائے _

۸ _ قيامت كے دن كوئي كسى كا دفاع نہيں كرے گا اور نہ كسى كى كوئي مدد كرے گا _و لا هم ينصرون

۹_ روز قيامت قرآن كے كافروں كے لئے كوئي راہ نجات نہ ہوگى _آمنوا بما انزلت و اتقوا يوماً لا تجزى نفس عن نفس قيامت كى اسطرح تعريف كرناكہ اس دن كسى سے كوئي فديہ يا عوض قبول نہيں كيا جائے گا اسكا مقصد عذاب كے مستحقين كو مايوس كرنا ہے _ كہيں ايسا نہ ہو كہ لوگ ايمان اور كے علاوہ اپنے لئے كوئي اور راہ نجات كى اميد لگائے بيٹھے ہوں يا كسى خيال سے خوش فہمى ميں مبتلا ہوں _

۱۰_ قيامت كے دن وہ لوگ جواحكامات الہى ( نماز قائم كرنا اورزكوة ادا كرنا ) كى مخالفت كرتے ہيں اور محرمات ( دين فروشى ، حق پر پردہ ڈالنا اور ...) كا ارتكاب كرتے ہيں ان كے لئے كوئي راہ نجات نہ ہوگى _لا تشتروا بآياتى و اقيمو ا الصلوة و اتقوا يوماً لا تجزى نفس عن نفس

۱۱ _ يہ تو ہم كہ قيامت كے روز انسان كو اس كے دوست عذاب قيامت سے نجات دلائيں گے يا اسكے گناہ اپنے ذمہ لے ليں گے بنى اسرائيل كے باطل

۱۶۱

خيالات تھے _واتقوا يوماً لا تجزى نفس عن نفس شيئاً و لا هم ينصرون

۱۲ _ اس خيال سے گناہ كرنا كہ شفاعت ہوجائے گى يا يہ كہ عذاب قيامت سے رہائي كے لئے عوض يا ہديہ قبول كرليا جائے گا بنى اسرائيل كا وہم و گمان اور باطل خيال تھا_واتقوا يوماً و لا يقبل منها شفاعة و لايؤخذ منها عدل

اطاعت: اللہ كى اطاعت كے نتائج ۳

انسان: قيامت كے روز انسا ن۱; انسان كا انجام ۱

ايمان: قرآن پر ايمان كے نتائج ۳

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كا عقيدہ ۱۱،۱۲

حق : قيامت كے دن حق كى پردہ پوشى كرنے والے ۱۰

دين فروش: قيامت كے دن دين فروش ۱۰

زكوة: زكوة كے اثرات و نتائج ۴

سزا: سزا كا نظام ۵،۷،۸

سزائيں : سزاؤں كا انفرادى ہونا ۵; سزاؤں كى خصوصيات ۵

عذاب: اخروى عذاب سے نجات كے عوامل ۳ ، ۴; اخروى عذاب سے نجات ۱۱،۱۲

عقيدہ: باطل عقيدہ ۱۱،۱۲

قرآن حكيم : قرآن كے كافر ۹

قيامت : قيامت كے روز امداد ۸; قيامت كى ہولناكياں ۲،۳،۴; قيامت ميں شفاعت ۶،۱۱،۱۲; قيامت ميں ہديہ و فديہ ۷،۱۲; قيامت ميں سزا كا نظام ۵،۶،۷،۸; قيامت كى خصوصيات ۲،۷،۸

كفار: كفار كے لئے حتمى عذاب ۹; كفار قيامت ميں ۹

محرمات : محرمات سے اجتناب كے نتائج ۳; محرمات كا ارتكاب كرنے والوں كيلئے حتمى عذاب ۱۰

نافرمان: نافرمانوں كے لئے حتمى عذا ب ۱۰;نافرمان قيامت ميں ۱۰

نماز: نماز قائم كرنے كے نتائج و نتائج ۴;با جماعت نماز كے نتائج ۴; قيامت كے دن نماز ترك كرنيوالے ۱۰

۱۶۲

وَإِذْ نَجَّيْنَاكُم مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوَءَ الْعَذَابِ يُذَبِّحُونَ أَبْنَاءكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاءكُمْ وَفِي ذَلِكُم بَلاء مِّن رَّبِّكُمْ عَظِيمٌ ( ۴۹ )

اور جب ہم نے تم كو فرعون والوں سے بچاليا جو تمھيں بدترين دكھ دے رہے تھے ، تمھارے بچوں كو قتل كررہے تھے اور عورتوں كو وزندہ ركھتے تھے اور اس ميں تمھارے لئے بہت بڑا امتحان تھا_

۱ _ بنى اسرائيل مدتوں سے مسلسل خاندان اور لشكر فرعون كے سخت شكنجوں ميں گرفتا ر رہے _و اذ نجينكم من آل فرعون يسومونكم سوء العذاب ''يسومون'' كا مصدر ''سوم'' ہے جس كا معنى ہے تكليف ميں ڈالنا يا ذليل كرنا _ ''سوئ'' كا ''العذاب'' كى طرف اضافہ صفت كا موصوف كى طرف اضافہ ہے يعنى''العذاب السوئ'' _

۲_ اللہ تعالى نے حضرت موسىعليه‌السلام كى بعثت كے ذريعے بنى اسرائيل كو فرعونيوں كے شديد شكنجوں اور تسلط سے نجات دلائي _و اذ نجينكم من آل فرعون يسومونكم سوء العذاب ان جملوں ''انعمت عليكم'' اور ''انى فضلتكم'' ميں نعمت عطا كرنے اور برترى عنايت كرنے كى نسبت اللہ تعالى كى طرف دي گئي ہے جبكہ ''نجيناكم_ ہم نے تمہيں نجات دى '' ميں نجات كو ضمير '' نا _ ہم '' كى طرف نسبت دى گئي ہے _ يہاں سے يہ مطلب سمجھا جاسكتاہے كہ نجات دينے ميں خداوند متعال كى نظر اسباب پر بھى ہے جنكا قرينہ بعد كى آيات ميں موجود ہے لہذا كہا جاسكتاہے كہ وہ سبب حضرت موسىعليه‌السلام كى بعثت تھي_

۳ _ فرعونيوں كے شكنجوں اور سختيوں كے چنگل سے نجات ايك ايسا اہم واقعہ تھا جو اس قابل تھا كہ بنى اسرائيل اس كو ہميشہ ہميشہ كے لئے ياد ركھتے *و اذ نجينكم من آل فرعون يسومونكم سوء العذاب ''اذ نجينكم'' ، ''نعمتي'' (آيت ۴۸) پر عطف ہے جبكہ در حقيقت '' اذكروا'' كے لئے مفعول ہے_

۴ _ لشكر فرعون بنى اسرائيل كے بيٹوں كا سركاٹتا اور ان كى

۱۶۳

عورتوں كو زندہ رہنے ديتا_يذبحون ابناء كم و يستحيون نساء كم '' ذبح'' كا معنى سر كاٹنا ہے اور '' يذبحون'' كا مصدر تذبيح ہے جو سر كاٹنے كے معاملے ميں كثرت پر دلالت كرتاہے _ '' يستحيون'' كا مصدر '' استحيائ'' ہے جسكا معنى ہے زندگى پر باقى ركھنا _

۵_ بنى اسرائيل كے بيٹوں كا وسيع سطح پر كشت و كشتار اور ان كى عورتوں كو زندہ چھوڑدينا فرعونيوں كى طرف سے شديدترين شكنجے تھے_يسومونكم سوء العذاب يذبحون ابناء كم و يستحيون نساء كم جملہ'' يذبحون ...'' ممكن ہے ماقبل جملے كى تفسير ہو يعنى '' سوء العذاب'' سے مراد بنى اسرائيل كے فرزندوں كے سر كاٹنا اور ان كى عورتوں كو زندہ چھوڑدينا تا ہم يہ بھى ممكن ہے كہ اسكا واضح مصداق ہو گويا فراعنہ بنى اسرائيل پر جو ظلم و ستم روا ركھتے تھے ان ميں سے ايك ان كے فرزندوں كے سر كاٹنا تھا_ بنابريں يہ جو مخصوص عذاب كا بالخصوص ذكر كيا گيا ہے يہ غالباً شدت كى خاطر ہے _

۶ _ فراعنہ كے تسلط اور زمانہ حكمرانى ميں بنى اسرائيل كى خواتين بھى انتہائي سختيوں ، شكنجوں اور موت كے منہ ميں مبتلا تھيں _يسومونكم سوء العذاب يذبحون ابناء كم و يستحيون نساء كم

۷ _ بنى اسرائيل كى عورتيں اپنے بچوں كے فراعنہ كے ہاتھوں بے تحاشا قتل كى بناپر لذت حيات كھوچكى تھيں اسطرح ان كا خود زندہ رہنا بھى عذاب تھا_يسومونكم سوء العذاب يذبحون ابناء كم و يستحيون نساء كم عورتوں كا زندہ رہنا بنى اسرائيل كے لئے ايك عذاب كے طور پر بيان ہوا ہے _ جبكہ قتل نہ كرنا تو عذاب نہيں ہوتا_ پس جملہ '' يستحيون نساء كم'' چونكہ جملہ ''يذبحون ابناء كم'' كے بعد ذكر ہوا ہے كہا جاسكتاہے كہ عورتيں اپنے بچوں كے ا نتہائي فجيع قتل اور اپنے زندہ رہنے سے انتہائي شديد عذاب كى حالت ميں تھيں _ اس مطلب كى اس نكتہ سے تائيد ہوتى ہے كہ بيٹوں كے مقابل لڑكيوں كا ذكر نہيں كيا گيا بلكہ عورتوں كا ذكر ہوا ہے_

۸ _ يہ جو فراعنہ بنى اسرائيل كى عورتوں كو زندہ چھوڑ ديتے تھے اس كا ہدف عورتوں سے استفادہ كرنا تھا*يسومونكم سوء العذاب و يستحيون نساء كم عورتوں كو زندہ چھوڑنا ايك عذاب كے طور پر كيوں بيان ہوا ہے؟ اسكى ايك اور توجيہ عورتوں سے استفادہ كرنا ہے _

۹_ اگر اللہ تعالى بنى اسرائيل كو فراعنہ كے تسلط سے نجات عنايت نہ فرماتا تو ان كے شكنجو ں اور فرزندوں كے كشت و كشتار ميں تسلسل رہتا_يسومونكم سوء العذاب يذبحون ابنا ء كم و يستحيون نساء كم يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ ''يسومون'' ،

۱۶۴

''يذبحون'' ، '' يستحيون'' سب كے سب فعل مضارع استعمال ہوئے ہيں _

۱۰_ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو فراعنہ كے مختلف طرح كے شديد عذاب سے ايك بہت بڑى آزمائش ميں مبتلا كيا _

و فى ذلكم بلاء من ربكم عظيم لغت ميں ''بلائ'' كا معنى آزمائش اور نعمت دونوں آيا ہے_''ذلكم'' كا مشار اليہ ''عذاب''ہے يا پھر عذاب سے نجات ''نجيناكم'' ہے _ مذكورہ مفہوم اس بنا پر ہے كہ بلاء كا معنى آزمائش اور '' ذلكم'' كا اشارہ عذاب كى طرف ہو_

۱۱ _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو فراعنہ كے شديد شكنجوں سے نجات عنايت كركے انہيں ايك بہت بڑى آزمائش ميں مبتلا فرمايا _و فى ذلكم بلاء من ربكم عظيم يہ مفہوم اس بنا پر ہے كہ بلاء كا معنى آزمائش ہو اور ذلكم كا اشارہ عذاب سے نجات اور رہائي '' نجيناكم'' كى طرف ہو_

۱۲ _ فراعنہ كے شكنجوں سے نجات بنى اسرائيل كے لئے اللہ تعالى كى عظيم نعمتوں ميں سے تھا_و فى ذلكم بلاء من ربكم عظيم اس مفہوم ميں ''بلائ'' كا معنى نعمت ہے اور ''ذلكم'' عذاب سے رہائي كى طرف اشارہ ہے_

۱۳ _ انسان سختيوں ، نعمتوں اور اللہ تعالى كى عنايات سے الہى آزمائش و امتحان ميں مبتلا كيا جاتاہے _و فى ذلكم بلاء من ربكم عظيم

۱۴ _ انسانوں كى سختيوں نيز نعمتوں اور آسائشوں سے آزمائش اللہ تعالى كے مقام ربوبيت سے ہے اور انسانوں كى تربيت اور رشد و ہدايت كى خاطر ہے _و فى ذلكم بلاء من ربكم عظيم يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ '' رب '' كا معنى مربي، مدير و مدبر ہو_

۱۵ _ اللہ تعالى تاريخ اور اس كے واقعات پر حاكم ہے _و اذ نجيناكم و فى ذلكم بلاء من ربكم عظيم

۱۶ _ امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے : ''... اما مولد موسى عليه‌السلام فان فرعون لما وقف على ان زوال ملكه على يده فلم يزل يأمر اصحابه بشق بطون الحوامل من نساء بنى اسرائيل حتى قتل فى طلبه نيف و عشرون الف مولود (۱) ليكن حضرت موسىعليه‌السلام كى ولادت كا واقعہ پس جب فرعون كو پتہ چلا كہ اسكى سلطنت كا زوال موسىعليه‌السلام كے ہاتھوں ہوگا پس مسلسل اپنے اطرافيوں كو حكم ديتا كہ بنى اسرائيل كى حاملہ عورتوں كے شكم پارہ كردو _ يہاں تك كہ بيس ہزار سے زيادہ بچے حضرت موسىعليه‌السلام كى تلاش ميں قتل كرديئے گئے _

____________________

۱) غيبت شيخ طوسى ص ۱۶۹ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۸۰ ح ۱۹۴_

۱۶۵

آل فرعون:آل فرعون اور بنى اسرائيل ۱; آل فرعون كے جرائم ۱; آل فرعون كے شكنجے ۱

اللہ تعالى : الہى امتحانات ۱۳; حاكميت الہى ۱۵; ربويت الہى ۱۴; الہى نعمتيں ۱۲

امتحان: امتحان كے ذرائع ۱۳; سختيوں كے ساتھ امتحان ۱۳،۱۴; نعمتوں كے ساتھ امتحان ۱۳،۱۴;امتحان كا فلسفہ ۱۴

انسان: انسان كا امتحان ۱۳

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كى آزمائش ۱۰; عورتوں سے استفادہ ۸;بنى اسرائيل كى عورتوں كو زندہ چھوڑنا ۴،۵ ، ۸; بنى اسرائيل كا امتحان ۱۰، ۱۱; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱،۴،۹،۱۰،۱۱،۱۲;بنى اسرائيل كو شكنجے ۱،۵، ۹، ۱۰، ۱۱; بنى اسرائيل كى عورتوں كو شكنجے ۶،۷; بنى اسرائيل كے فرزندوں كا قتل ۴،۵،۷،۹،۱۶; بنى اسرائيل كى نجات ۲،۹،۱۱،۱۲; بنى اسرائيل كى نعمتيں ۱۲

تاريخ: تاريخ كے تغيرات و تحولات كا سرچشمہ ۱۵

تربيت : تربيت ميں مؤثر عوامل ۱۴

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام كى بعثت كے نتائج۲

ذكر: بنى اسرائيل كى نجات كا ذكر ۳

رشد و تكامل: رشد و تكامل كے عوامل۱۴

روايت:۱۶

فراعنہ: فراعنہ كے جرائم ۴،۵،۶،۷،۹،۱۱،۱۲; فراعنہ كے شكنجے ۶،۱۰،۱۱،۱۲; فراعنہ اور بنى اسرائيل ۲،۴،۵،۹; فراعنہ اور بنى اسرائيل كى عورتيں ۶; فراعنہ كے قتل ۴،۵،۹; فراعنہ كے اجتماعى قتل ۷

فرعون: فرعون كى خون ريزى ۱۶

۱۶۶

وَإِذْ فَرَقْنَا بِكُمُ الْبَحْرَ فَأَنجَيْنَاكُمْ وَأَغْرَقْنَا آلَ فِرْعَوْنَ وَأَنتُمْ تَنظُرُونَ ( ۵۰ )

ہمارا يہ احسان بھى ياد كرو كہ ہم نے دريا كو شگافتہ كركے تمھيں بچا ليا اور فرعون و الوں كو تمھارى نگاہوں كے سامنے ڈبوديا_

۱_ بنى اسرائيل درياے نيل كے كنارے فرعونى فوج كے محاصرے ميں تھے_و اذ فرقنا بكم البحر

''البحر'' ميں الف لام عہد ذكرى ہے جو دريائے مذكور كى طرف اشارہ ہے بہت سے مفسرين كے مطابق يہ دريائے نيل ہے _ بنى اسرائيل كى نجات اور دريا كے پھٹ جانے كے باعث فرعونيوں كے غرق ہونے كا ذكر اس بات پر دلالت كرتاہے كہ فرعونى لشكر دريا كے كنارے بنى اسرائيل پر حملہ كرنے كے در پے تھا_

۲ _ دريائے نيل كو پار كرنے كے لئے اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كے لئے دريا كو پاٹ ديا _و اذ فرقنا بكم البحر ''فرقنا'' كا مصدر ''فرق'' ہے جسكا معنى ہے شگاف ڈالنا اور فاصلہ پيدا كرنا _

۳ _ بنى اسرائيل دريا كو عبور كركے نجات پاگئے اور فرعون اپنى فوج سميت دريا ميں غرق ہوگيا _فانجيناكم و اغرقنا آل فرعون

۴ _ اللہ تعالى بنى اسرائيل كو نجات بخشنے والا اور فرعونيوں كو ہلاك كرنے والا ہے _فانجيناكم و اغرقنا آل فرعون

۵ _ دريا كا پھٹنا فرعون اور اسكى فوج كے غرق ہونے اور ہلاك ہونے كا باعث بنا _و اذ فرقنا بكم البحر فانجيناكم و اغرقنا آل فرعون ''انجيناكم'' كى حرف ''فائ'' كے ذريعے ''فرقنا'' پر تفريع اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ دريا كا شگافتہ ہونا بنى اسرائيل كى نجات كا وسيلہ بنا اور اس لئے كہ ''اغرقنا'' ، ''انجيناكم'' پر عطف ہے پس دريا كايہى شگافتہ ہونا فرعون اور اسكى فوج كے غرق ہونے كا ذريعہ قرار پايا _ فرعون اور اسكى فوج نے دريا ميں عبور كے رستے كو ديكھتے ہوئے بنى اسرائيل كا تعاقب كيا تو دريا كا شگاف برابر ہوگيا اور يہ لوگ ہلاك ہوگئے _

۱۶۷

۶ _ عالم طبيعات كے اسباب پر اللہ تعالى كى حاكميت ہے_و اذ فرقنا بكم البحر

۷ _ دريا كے پھٹ جانے ميں بنى اسرائيل كا كردار اہم تھا_و اذ فرقنا بكم البحر يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ ''بكم'' كى باء سببيت كے لئے ہے _

۸ _ اللہ تعالى كى آزمائش كے دور ان بنى اسرائيل كا سختياں اور مشكلات برداشت كرنا اور ان ميں كامياب ہونا ان كے لئے اللہ تعالى كى نصرت اور نجات كا سبب بنا _يسومونكم سوء العذاب و فى ذلكم بلاء من ربكم عظيم و اذ فرقنا بكم البحر اس سے ماقبل آيہ مجيدہ ميں بنى اسرائيل كى الہى آزمائش كا بيان تھا جس ميں انہوں نے سختيوں اور مشكلات كو برداشت كيا يہى چيز سبب بنى كہ بنى اسرائيل كے لئے دريا پھٹ گيا گويا كہ بنى اسرائيل نے چونكہ اسطرح عمل كيا كہ جو ان كى اس لياقت كا باعث بنا اور اللہ تعالى نے دريا كو شگافتہ كركے بنى اسرائيل كو نجات عطا فرمائي اور ان كے دشمنوں كو ہلا ك كرديا _

۹ _ انسان كا عمل اللہ تعالى كے تدبير امور كى كيفيت كو معين كرنے ميں بہت اہميت كا حامل ہے _يسومونكم سوء العذاب فى ذلكم بلاء و اذ فرقنا بكم البحر

۱۰_ بنى اسرائيل نے فرعون اور اسكى فوج كے غرق ہونے اور ہلاكت كے منظر كا نظارہ كيا _ ''نظر'' كامعنى ہے ديكھنا اور نظارہ كرنا ما قبل جملے كے قرينے سے تنظرون كا مفعول فرعون اور اسكى فوج كى ہلاكت ہے _

۱۱ _ فرعون اور اسكى فوج كى نابودى كا نظارہ كرنا بنى اسرائيل كے لئے اللہ تعالى كى نعمتوں ميں سے ايك تھا_و اذ فرقنا بكم البحر و اغرقنا آل فرعون و انتم تنظرون ان آيات ميں چونكہ ان نعمتوں كا ذكر ہورہا ہے جو اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو عنايت فرمائيں _ اس اعتبار سے كہا جاسكتاہے كہ ''و انتم تنظرون'' كو بھى نعمت كے طور پر بيان فرمايا گيا ہے _

۱۲ _ ظالموں اور ستم گروں سے مظلوموں كے سامنے انتقام ايك پسنديدہ اور اچھا عمل ہے _و اغرقنا آل فرعون و انتم تنظرون

۱۳ _ دريا كے شگافتہ ہونے سے بنى اسرائيل كى نجات اور فرعون اور اسكے لشكر و خاندان كى نابودى ايك عبرت آموز اور ياد ركھنے والا واقعہ ہے _و اذ فرقنا بكم البحر و انتم تنظرون ''اذ فرقنا'' نعمتى (آيت ۴۷) پر عطف ہے پس ''اذفرقنا'' ،''اذكروا'' كے لئے مفعول ہے_

۱۶۸

اللہ تعالى : افعال الہى ۲،۴; اللہ تعالى كى مدد و نصرت ۲،۴; تدبير الہى ۹; اللہ تعالى كى حاكميت ۶; اللہ تعالى كى نصرت كے عوامل ۸; اللہ تعالى كا نجات عطا كرنا ۴

انتقام: پسنديدہ انتقام ۱۲; مظلوموں كى موجودگى ميں انتقام ۱۲

انسان: انسان كى تقدير يا سرنوشت ۹; انسان كے تدبير امور كا سرچشمہ ۹

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كى كاميابى كے نتائج ۸; بنى اسرائيل كا امتحان ۸; بنى اسرائيل كى امداد ۸; بنى اسرائيل دريائے نيل ميں ۲; بنى اسرائيل اور دريا كا پھٹنا ۷;بنى اسرائيل كى تاريخ ۱،۲،۳،۱۰، ۱۳; بنى اسرائيل كا دريا عبور كرنا ۳; بنى اسرائيل كى نجات كے اسباب ۸; بنى اسرائيل كا امتحان ميں كامياب ہونا ۸; بنى اسرائيل كا محاصرہ ۱; بنى اسرائيل كى نجات ۳،۴،۱۳; بنى اسرائيل كى نعمتيں ۱۱

تاريخ : تاريخ سے عبرت ۱۳

تقدير: تقدير ميں مؤثر عوامل ۹

دريا : دريائے نيل ۱; دريا كے پانى ميں شگاف ۲،۵

ذكر: تاريخ كا ذكر ۱۳

ظالمين : ظالمين سے انتقام ۱۲

عالم طبيعات كے عوامل : طبعى عوامل كا عمل ۶

عبرت : عبرت كے عوامل ۱۳

عمل: عمل كے نتائج ۹

لشكر فرعون: لشكر فرعون كى ہلاكت كے اسباب ۵; لشكر فرعون كا غرق ہونا ۳، ۵، ۱۰، ۱۳; لشكر فرعون اور بنى اسرائيل ۱; لشكر فرعون كى ہلاكت ۴، ۱۱ ، ۱۳

۱۶۹

وَإِذْ وَاعَدْنَا مُوسَى أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِن بَعْدِهِ وَأَنتُمْ ظَالِمُونَ ( ۵۱ )

اور ہم نے موسى سے چاليس راتوں كا وعدہ ليا تو تم نے ان كے بعد گوسالہ تيار كرليا كہ تم بڑے ظالم ہو _

۱ _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو فرعون اور اسكے لشكر كے تسلط سے نجات دلانے كے بعد حضرت موسىعليه‌السلام كو عبادت اور خاص مناجات كے لئے دعوت دي_و اذ واعدنا موسى اربعين ليلة ''ليلة'' كا معمولاً استعمال شب و روز كے لئے اور '' يوم'' كا استعمال دن كے لئے ہوتاہے _ يہاں '' ليلة'' كا استعمال اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ اللہ تعالى كا حضرت موسىعليه‌السلام سے وعدہ عبادت اورمناجات كے لئے تھا_ يہ جو حضرت موسىعليه‌السلام بنى اسرائيل كے درميان عبادات انجام ديتے تھے معلوم ہوتاہے كہ آپعليه‌السلام كو خاص عبادت و مناجات كے لئے دعوت دى گئي _

۲ _ حضرت موسىعليه‌السلام اللہ تعالى كے ہاں عظيم مقام و منزلت ركھتے ہيں _و اذ واعدنا موسى اربعين ليلة

۳ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى خاص عبادت اور مناجات كے لئے چاليس (۴۰) شب كا تعين ہوا _و اذ واعدنا موسى اربعين ليلة

۴ _ الہى رہبروں اور قائدين كا معاشرے سے كچھ محدود مدت تك اللہ تعالى كى عبادت كے لئے كنارہ كشى كرنا ايك پسنديدہ اور اچھا عمل ہے _و اذ واعدنا موسى اربعين ليلة

۵ _ رات كى عبادت و مناجات كى ايك خاص اہميت ہے_واذ واعدنا موسى اربعين ليلة

۶ _ چاليس رات لوگوں سے دور ہوكر عبادت و مناجات كرنے كا ايك خاص اثر ہے _و اذ واعدنا موسى اربعين ليلة

۷ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى عدم موجودگى ميں بنى اسرائيل نے بچھڑے كى پوجا كرنا شروع كردى _

ثم اتخذتم العجل من بعده

'' من بعدہ'' يعنى حضرت موسىعليه‌السلام كے دور چلے جانے كے بعد _ ''اتخذتم'' ان افعال ميں سے ہے جو '' تصيير'' كا مفہوم ركھتے ہيں اسكا پہلا مفعول '' العجل '' ہے اور دوسرا مفعول '' الہاً'' ہے جو بہت واضح ہونے كى بناپر كلام ميں ذكر نہيں ہوا _ گويا مطلب يوں ہے ''ثم جعلتم العجل الهاً لكم''

۱۷۰

۸ _ تاريخى اور معاشرتى واقعات ميں شخصيات كا نقش اور كردار اہم ہوتاہے _ثم اتخذتم العجل من بعده

''من بعدہ'' جس سے مراد حضرت موسىعليه‌السلام كى عدم موجودگى ہے اس كا استعمال اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے جب تك حضرت موسىعليه‌السلام ان كے درميان تھے تو انہوں نے شرك كى طرف تمايل اختيار نہيں كيا _ پس تاريخ كے اہم واقعات ميں شخصيات بھى اہميت كى حامل ہيں _

۹ _ انبياءعليه‌السلام اور الہى قائدين كى عدم موجودگى سے امتوں ميں انحراف كا خطرہ رہتاہے _ثم اتخذتم العجل من بعده و انتم ظالمون

۱۰ _ بنى اسرائيل نے بچھڑے كى پوجا كى طرف رغبت دريا سے عبور اور فرعونى لشكر سے نجات كے بعد اختيار كى _

و اذ فرقنا بكم البحر و اذ واعدنا ثم اتخذتم العجل من بعده

۱۱ _ بنى اسرائيل كے پا س گوسالہ پرستى كى طرف رغبت و تمايل كا كوئي بہانہ يا عذر نہ تھا_ثم اتخذتم العجل من بعده و انتم ظالمون ''انتم ظالمون _ در آں حاليكہ تم ظالم تھے'' يہ جملہ حاليہ اس معنى ميں ظہور ركھتاہے كہ ظالم ہونا ايك ايسى حالت تھى جو گوسالہ پرستى كے ہمراہ تھى يعنى يہ كہ بنى اسرائيل كى شرك كى طرف رغبت ظلم كى وجہ سے تھى جبكہ جہالت يا اسطرح كا كوئي اور عذر يا بہانہ درميان ميں نہ تھا_

۱۲ _ اللہ تعالى كى نعمتوں كے مقابل بنى اسرائيل انتہائي ناشكرى قوم ہے _فانجيناكم و اغرقنا آل فرعون ثم اتخذتم العجل من بعده و انتم ظالمون بنى اسرائيل پر عظيم الہى نعمتوں كے ذكر كے بعد ان كے غير خدا كى پرستش كى طرف رجحان كا بيان كرنا اس بات كى نشاندہى ہے كہ يہ قوم انتہائي ناشكرى ہے _

۱۳ _ حضرت موسىعليه‌السلام كا اپنى قوم سے دور چلے جانے اور اس قوم كا گوسالہ پرستى اختيار كرلينا انتہائي عبرت ناك ، سبق آموز اور ياد ركھنے كے قابل واقعہ ہے_و اذ واعدنا موسى اربعين ليلة ثم اتخذتم العجل من بعده

۱۴_ ظلم و ستم كرنا بنى اسرائيل كى عادت اور راہ و روش ہے _و انتم ظالمون

يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ ''و انتم ظالمون'' جملہ معترضہ ہونہ كہ حاليہ يعنى تم لوگ ستمگر ہو جس كا ايك پہلو گوسالہ پرستى ہے _

۱۵ _بچھڑے كى پوجا بنى اسرائيل كى ستم كاريوں ميں سے

۱۷۱

ايك تھي_ثم اتخذتم العجل من بعده و انتم ظالمون

۱۶ _ غير خدا كى پرستش ظلم ہے_ثم اتخذتم العجل من بعده و انتم ظالمون

۱۷_عن ابى جعفر عليه‌السلام فى قوله ''واذ واعدنا موسى اربعين ليلة'' قال كان فى العلم و التقدير ثلاثين ليلة ثم بدأ لله فزاد عشراً فتم ميقات ربه للاوّل والآخر اربعين ليلة (۱) اللہ تعالى كے اس فرمان''و اذ واعدنا موسى اربعين ليلة'' كے بارے ميں امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہ علم و تقدير الہى ميں تيس راتيں تھيں پھر اللہ تعالى كے لئے بدا حاصل ہو اتو دس دنوں كا اضافہ كرديا گيا پس حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنے رب كے ميقات كو اول و آخر چاليس شب ميں پورا كيا

اعداد: چاليس كا عدد ۳،۶

اللہ تعالى : اللہ تعالى كے لئے بداء ۱۷ اللہ تعالى كى دعوتيں ۱

امتيں : امتوں كے انحراف كى بنياد۹

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام كى عدم موجودگى كے نتائج ۹

بنى اسرائيل : بنى اسرائيل حضرت موسىعليه‌السلام كى عدم موجودگى ميں ۷; بنى اسرائيل كى تاريخ ۷،۱۰،۱۲; بنى اسرائيل كا ظلم ۱۴،۱۵; بنى اسرائيل كا دريا سے عبور كرنا ۱۰; بنى اسرائيل كا كفر ان ۱۲; بنى اسرائيل كى گوسالہ پرستى ۷،۱۰،۱۱،۱۳،۱۵; بنى اسرائيل كى نجات ۱،۱۰

تاريخ: تاريخ سے عبرت ۱۳; تاريخى تغيرات اور تحولات كے عوامل ۸; تاريخ كا محرك ۸; شخصيات كا تاريخ ميں كردار و اہميت ۸

چلہ نشيني: چلہ نشينى كے آثارو نتائج۶

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام كى چلہ نشينى ۳،۱۷; حضرت موسىعليه‌السلام كو دعوت ۱; حضرت موسىعليه‌السلام كى عبادت ۱; بنى اسرائيل كے درميان سے حضرت موسىعليه‌السلام كى غيبت ۱۳; حضرت موسىعليه‌السلام كا واقعہ ۱،۳;حضرت موسىعليه‌السلام كى عبادت كى مدت ۳; حضرت موسىعليه‌السلام كى مناجات كى

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۴۴ ح ۴۶، تفسير برہان ج/۱ ص ۹۸ ح ۲_

۱۷۲

مدت ۳; حضرت موسىعليه‌السلام كے درجات و مقامات ۲; حضرت موسىعليه‌السلام كى مناجات ۱; حضرت موسىعليه‌السلام كا ميقات (يعنى خدا كا حضرت موسىعليه‌السلام سے وعدہ جس كيلئے مدت معين كى گئي )۱۷

دينى رہبر: دينى قائدين كى عدم موجودگى كے نتائج ۹ دينى رہبروں كى پسنديدہ كنارہ كشى ۴

ذكر : تاريخ كے ذكر كى اہميت ۱۳

روايت:۱۷

شرك: عبادتى شرك كا ظلم ۱۶

ظالمين : ۱۴

ظلم : ظلم كے موارد ۱۵،۱۶

عبادت: غير خدا كى عبارت ۱۶

عمل: پسنديدہ عمل ۴

قدريں : ۵

كفران: كفران نعمت ۱۲

كنارہ كشي: پسنديدہ كنارہ كشى ۴

معاشرتى تبديلياں : معاشرتى تبديليوں كے عوامل ۸

مقربين : ۲

نماز تہجد: نماز تہجد كى اہميت ۵

۱۷۳

ثُمَّ عَفَوْنَا عَنكُمِ مِّن بَعْدِ ذَلِكَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ( ۵۲ )

پھر ہم نے تمھيں معاف كرديا كہ شايد شكر گذار بن جاؤ_

۱ _ بنى اسرائيل كا بچھڑے كى پوجا و الا گناہ اللہ تعالى نے معاف فرماديا _ثم عفونا عنكم من بعد ذلك

۲ _ انسانوں كے گناہوں كى بخشش و آمرزش اللہ تعالى كے دست قدرت اور اختيار ميں ہے _ثم عفونا عنكم

۳ _ مرتد ہونے كا گناہ اللہ تعالى كے ہاں قابل عفو و بخشش ہے _ثم اتخذتم العجل ثم عفونا عنكم

۴ _ بنى اسرائيل كے ارتداد اور گوسالہ پرستى كے گناہ كى بخشش اللہ تعالى كى جانب سے بنى اسرائيل پر عظيم نعمتوں ميں سے تھي_ ثم عفونا عنكم من بعد ذلك اس حصے كى آيات مباركہ چونكہ بنى اسرائيل پر اللہ تعالى كى عظيم نعمتوں كو بيان كررہى ہيں اس لئے ''عفونا عنكم'' سے بھى مراد نعمت كا ذكر ہے جبكہ يہ مطلب '' ثم'' كےساتھ دوسرى نعمتوں پر عطف ہوا ہے يہ اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ معافى اور بخشش كى نعمت دوسرى نعمتوں سے بالاتر اور والاتر ہے _

۵ _ گوسالہ پرستى كے گناہ كى معافى سے اللہ تعالى نے بنى اسرائيل پر احسان فرمايا_ثم عفونا عنكم من بعد ذلك

واضح ہے كہ معافى گناہ كے ارتكاب كے بعد ہوتى ہے بنابريں''من بعد ذلك ''معافى كے وقت و زمان كو بيان نہيں كررہاہے بلكہ اس مفہوم كى طرف اشارہ ہے كہ بنى اسرائيل بخشش كا استحقاق تو نہ ركھتے تھے اس كے باوجود اللہ تعالى نے ان پر فضل و كرم كيا اور ان كا گناہ بخش ديا _

۶_ اللہ تعالى كى بارگاہ ميں شكر و سپاس گذارى كرنا لازم و ضرورى ہے _لعلكم تشكرون

۷ _ بنى اسرائيل ناشكرى قوم تھي_ثم عفونا عنكم من بعد ذلك لعلكم تشكرون

۱۷۴

۸ _ بنى اسرائيل ميں شكر و سپاس گذارى كى زمين كو ہموار كرنا ان كے مرتد ہونے كے گناہ كو معاف كرنے كے اہداف ميں سے تھا_ثم عفونا عنكم من بعد ذلك لعلكم تشكرون

۹ _ اللہ تعالى كى بارگاہ اقدس ميں سپاس و شكر گزارى اور شاكرين كے مقام تك پہنچنے كى راہ ميں گناہان كبيرہ ركاوٹ بنتے ہيں _ثم عفونا عنكم من بعد ذلك لعلكم تشكرون

۱۰ _ گناہ كا معاف ہونا ايك ايسى نعمت ہے جس كا شكر ادا كيا جانا چاہيئے _ثم عفونا عنكم لعلكم تشكرون

ارتداد (مرتد ہونا ) : ارتداد كى معافى ۳; ارتداد كا گنا ہ ۳

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى بخشش ۲; اللہ تعالى سے مختص امور ۲; اللہ تعالى كا احسان ۵; اللہ تعالى كى معافى ۱،۳

بخشش: بخشش كى نعمت ۴ ، ۱۰

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كا ارتداد ۴،۸; بنى اسرائيل كے شكر كى زمين ہموار ہونا ۸; بنى اسرائيل كى بخشش ۱،۴،۵; بنى اسرائيل كى بخشش كا فلسفہ ۸; بنى اسرائيل كا كفران ۷; بنى اسرائيل كى گوسالہ پرستى ۱،۴،۵; بنى اسرائيل پر احسان ۵; بنى اسرائيل كى نعمتيں ۴

شاكرين: شاكرين كے درجات و مقامات ۹

شكر: شكر خدا كى اہميت ۶; بخشش كى نعمت ۱۰; شكر كے موانع ۹

گناہ : گناہان كبيرہ كے نتائج ۹; گناہ كى معافى ۱۰;گناہ كى بخشش كا سرچشمہ ۲

۱۷۵

وَإِذْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ وَالْفُرْقَانَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ ( ۵۳ )

اور ہم نے موسى كو كتاب اور حق و باطل كو جدا كرنے والا قانون ديا كہ شايد تم ہدايت يافتہ بن جاؤ_

۱ _ حضرت موسىعليه‌السلام صاحب كتاب و شريعت انبياءعليه‌السلام ميں سے تھے_و اذ آتينا موسى الكتاب

۲ _ اللہ تعالى نے حضرت موسىعليه‌السلام كو تورات عطا فرمائي _و اذ آتينا موسى الكتاب '' الكتاب'' ميں الف لام عہد ذہنى ہے جو تورات كى طرف اشارہ ہے _

۳ _ اللہ تعالى نے تورات كے علاوہ بھى حقائق عنايت فرمائے جو حق و باطل كے مابين امتياز كا وسيلہ ہيں _ و اذ آتينا موسى الكتاب و الفرقان '' الفرقان '' كا '' الكتاب'' پر عطف ممكن ہے صفت كا صفت پر عطف ہو اور ہر ايك تورات كے پہلوؤں ميں سے ايك پہلو ہو _ يعنى يہ كہ ہم نے موسىعليه‌السلام كو ايك ايسى چيز عطا كى جو كتاب بھى ہے اور فرقان بھى يہ بھى ممكن ہے كہ كتاب اور فرقان دو مختلف چيزيں ہوں يعنى ہم نے موسى كو كتاب ( تورات) دى اور فرقان بھى عطا كيا _ اس اعتبار سے فرقان سے مراد معجزات ، دلائل و براہين يا اس طرح كے امور ہوسكتے ہيں _ (تفسير الكشاف سے اقتباس )_

۴ _ تورات حق و باطل كے مابين تشخيص كا بہترين وسيلہ ہے _و اذ آتينا موسى الكتاب والفرقان

'' فرقان'' يعنى تشخيص و امتياز كا ذريعہ اور اس سے يہاں مراد احكام و معارف الہى كى حدود ميں رہتے ہوئے حق كو باطل سے تميز دينا ہے _

۵ _ حضرت موسىعليه‌السلام كو جو تورات عطا كى گئي وہ بنى اسرائيل پر اللہ تعالى كى نعمتوں ميں سے ايك تھى _اذ آتينا موسى الكتاب والفرقان

آيت نمبر ۴۷ سے معلوم ہوتاہے كہ آيات كا يہ حصہ اللہ تعالى كى بنى اسرائيل پر عظيم اور گراں قدر نعمات كو بيان كررہاہے پس اس آيہ مباركہ ميں تورات اور فرقان بھى عظيم نعمت كے طور پر بيان ہوئے ہيں _

۶_ كتب سماوى اور انسانوں كى ہدايت كے اسباب بنى

۱۷۶

اسرائيل پر اللہ تعالى كى عظيم نعمات ميں سے تھے_و اذ آتينا موسى الكتاب و الفرقان لعلكم تهتدون

۷ _ تورات كے نزول كا ہدف بنى اسرائيل كا ہدايت پانا ہے_واذآتينا موسى الكتاب والفرقان لعلكم تهتدون

۸ _ سماوى كتابوں كے نزول كا ہدف انسانوں كا ہدايت پاناہے _و اذ آتينا موسى الكتاب والفرقان لعلكم تهتدون

۹ _ ہدايت اور گمراہى كے قبول كرنے كا اختيار ،انسان تكوينى طور پر ركھتاہے_لعلكم تهتدون

۱۰_ تورات كے حقائق كو بنى اسرائيل تك پہنچانا حضرت موسىعليه‌السلام كے بنيادى فرائض ميں سے تھا_واذآتيناموسى الكتاب والفرقان لعلكم تهتدون حضرت موسىعليه‌السلام كو كتاب عطا اور بنى اسرائيل كى ہدايت كے درميان رابطے (آتينا موسى لعلكم تہتدون) كا مطلب يہ ہے كہ يہ جملہ تقدير ميں ہو '' ہم نے ان كو حكم ديا كہ كتاب كو تمہارے لئے تلاوت كرے اور احكام و معارف كى تمہيں تعليم دے '' يہ معنى بہت واضح ہونے كے باعث اور اختصار كو مدنظر ركھتے ہوئے بيان نہيں كيا گيا _

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى عنايات ۲،۳،۵; اللہ تعالى كى نعمتيں ۶

انبياءعليه‌السلام : اولو العزم انبياءعليه‌السلام ۱

انسان: انسان كا تكوينى اختيار ۹; انسانوں كى ہدايت ۸

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كى ہدايت كا سرچشمہ ۷; بنى اسرائيل كى نعمات ۵

تورات: تورات كى تبليغ ۱۰; تورات اور حق كى تشخيص ۳،۴; تورات كے نزول كا فلسفہ ۷; تورات كى نعمت ۵;تورات كى اہميت و كردار ۴،۷

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام كى تبليغ ۱۰; حضرت موسىعليه‌السلام كى تورات ۲; حضرت موسىعليه‌السلام كى شريعت ۱; حضرت موسىعليه‌السلام كا فرقان ۳; حضرت موسىعليه‌السلام كى كتاب ۱;حضرت موسىعليه‌السلام كى ذمہ دارى ۱۰; حضرت موسىعليه‌السلام كى نبوت ۱

حق : حق كى تشخيص كے وسائل ۳،۴; حق اور باطل ۴

۱۷۷

كتب سماوى : كتب سماوى كے نزول كا فلسفہ ۸; كتب سماوى كى نعمت ۶; كتب سماوى كى اہميت و كردار۸

گمراہي: گمراہى كا اختيار۹

ہدايت: ہدايت كا اختيار ۹; ہدايت كے اسباب ۶،۸

وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ إِنَّكُمْ ظَلَمْتُمْ أَنفُسَكُمْ بِاتِّخَاذِكُمُ الْعِجْلَ فَتُوبُواْ إِلَى بَارِئِكُمْ فَاقْتُلُواْ أَنفُسَكُمْ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ عِندَ بَارِئِكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُمْ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ ( ۵۴ )

اور وہ وقت بھى ياد كرو جب موسى نے اپنى قوم سے كہا كہ تم نے گوسالہ بناكر اپنے اوپر ظلم كيا ہے _ اب تم خالق كى بارگاہ ميں توبہ كرو اور اپنے نفسوں كو قتل كرڈالو كہ يہى تمھارے حق ميں خير ہے_ پھر خدا نے تمھارى توبہ قبول كرلى كہ وہ بڑا توبہ قبول كرنے والا مہربان ہے _

۱ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے بچھڑے كى پوجا كركے خود پر ظلم كيا اور سزا كے مستحق قرار پائے _يا قوم انكم ظلمتم أنفسكم باتخاذكم العجل

۲_ حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم كى ستمگرى كے بيان كے ساتھ ہى ان كو فرمان ديا كہ اللہ كى بارگاہ ميں توبہ كرو _

و اذ قال موسى لقومه فتوبوا الى بارئكم

۳ _ انسان شرك اختيار كرنے اور غير خدا كى عبادت كرنے سے خود پر ظلم اور ستم كا ارتكاب كرتا ہے_انكم ظلمتم أنفسكم باتخاذكم العجل

۴ _ شرك اختيار كرنے اور غير خدا كى پرستش كرنے سے خداوند متعال كو كوئي ضرر يا نقصان نہيں ہوتا_

انكم ظلمتم أنفسكم باتخذكم العجل

۵ _ گناہ انسان كى اللہ تعالى سے دورى كا سبب بنتاہے _

فتوبوا الى بارئكم

۱۷۸

'' توبوا '' كا مصدر توب اور توبہ ہے جسكا معنى ہے رجوع كرنا اور لوٹنا _ اس سے يہ مطلب نكلتا ہے كہ گناہ كے سبب انسان اللہ تعالى سے دور ہوجاتا ہے اور فاصلہ پيدا كرليتاہے _

۶ _ گناہگاروں كى ضرورى اور اہم ذمہ دارى ہے كہ اللہ تعالى كى بارگاہ ميں توبہ كے ذريعے بازگشت كريں _انكم ظلمتم أنفسكم باتخاذكم العجل فتوبوا الى بارئكم

۷ _ بنى اسرائيل كے گوسالہ پرستوں كى توبہ ايك دوسرے كو قتل كرنا معين كى گئي _فتوبوا الى بارئكم فاقتلوا أنفسكم

'' فاقتلوا'' ميں '' فائ'' تفسير يہ ہے يعنى ''فاقتلوا أنفسكم'' اور يہ''توبوا ...'' كى تفسير ہے _ اس جملہ '' فاقتلوا أنفسكم'' كے بارے ميں دو طرح كى تفسير بيان ہوئي ہے ۱ _ فاقتلوا بعضكم بعضاً _ ايك دوسرے كو قتل كرو ۲ _ ہر كوئي خود كو قتل كرے_

۸ _ گناہوں سے توبہ كا طريقہ كار اس گناہ كى نوعيت كے اعتبار سے مختلف ہوتاہے_انكم ظلمتم أنفسكم باتخاذكم العجل فتوبوا الى بارئكم فاقتلوا أنفسكم

۹_ بنى اسرائيل كے مرتدوں كى فكرى و نفسياتى آمادگى كے بعد حضرت موسىعليه‌السلام نے انہيں امر الہى ( ايك دوسرے كو قتل كرنے) كے اجراء اور قبوليت پر آمادہ كيا _يا قوم انكم ظلمتم أنفسكم يہ جو حضرت موسىعليه‌السلام نے قوم كو اپنے ساتھ نسبت دى ( اے ميرى قوم ) يہ اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام نے قوم كو توبہ كى دعوت سوز دل كے ساتھ دى اور ان سے چاہا كہ حكم الہى كے سامنے گردن جھكا ديں _يہ جو صراحت كى گئي ہے كہ بنى اسرائيل نے گوسالہ پرستى كے ذريعے خود پر ستم كيا ہے يہ بھى اسى معنى كے اعتبار سے ہے _

۱۰_ گناہگاروں ميں حدود الہى كى قبوليت كے لئے روحى اور فكرى آمادگى پيدا كرنا ايك اچھا اور بہتر عمل ہے_يا قوم انكم ظلمتم أنفسكم فتوبوا الى بارئكم

۱۱_ تنقيد اور نصيحت سے پہلے مہربانى اور محبت سے پيش آنا ايك اچھا اور بہت بہتر عمل ہے _يا قوم انكم ظلمتم أنفسكم

۱۲ _ الہ يا معبود ہونے كى لياقت و استعداد فقط خالق انسان ميں ہے _انكم ظلمتم أنفسكم باتخاذكم العجل فتوبوا الى بارئكم

'' بارء '' اللہ تعالى كے اسماء اور صفات ميں سے ہے جسكا معنى خالق ہے _ جملہ ''توبوا الى بارئكم'' ميں حضرت موسىعليه‌السلام كا اس اسم اور صفت كا انتخاب كرنا جبكہ آپعليه‌السلام كے ;مخاطبين وہ لوگ تھے جو غير خدا كى پرستش اختيار كرچكے تھے يہ مطلب اس طرف اشارہ ہے كہ انسان كا خالق ہى

۱۷۹

معبود بننے كى صلاحيت ركھتاہے لہذا تم نے غير كى طرف كيوں رجوع اور رجحان پيدا كيا ؟ پس تو بہ كرو _

۱۳ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى شريعت ميں مرتدوں كو قتل كرنا سزاؤں كے قوانين ميں سے تھا_ *فتوبوا الى بارئكم فاقتلوا أنفسكم

۱۴ _ حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم كے مرتدوں كى خيرو سعادت كو انكى توبہ اور ايك دوسرے كے قتل ميں جانا _

فاقتلوا أنفسكم ذلكم خير لكم عند بارئكم

۱۵ حضرت موسيعليه‌السلام نے مرتدوں كو اللہ تعالى كى خالقيت كى طرف متوجہ كرنے كے ساتھ ان كے قتل كى سزا كو انكے لئے ايك مفيد امرسمجھا_ذلكم خير لكم عند بارئكم حكم قتل كے اجراء كے وقت '' بارء '' كا انتخاب اس مفہوم كى طرف اشارہ ہے اگر چہ قتل ہونا ظاہراً ختم ہونا اور نابود ہوناہے ليكن در حقيقت دوبارہ زندگى پانا اور خلق ہونا ہے _ '' بارئكم'' كا جملہ ''توبوا الى بارئكم'' اور '' ذلكم خير لكم عند بارئكم'' ميں تكرار قابل توجہ ہے گويا ايك خاص ہدف كے لئے ايسا كيا گيا ہے _

۱۶ _ اللہ تعالى ہى انسانوں كا خالق ہے _فتوبوا الى بارئكم ذلكم خير لكم عند بارئكم

۱۷ _ اديان الہى ميں سزاؤں كے احكام و قوانين ، اگر چہ وہ سزا قتل ہونے كى ہو ،يہ سب گناہگاروں اور خطاكاروں كے لئے فلاح و سعادت كى ضمانت فراہم كرتے ہيں _فاقتلوا أنفسكم ذلكم خير لكم عند بارئكم

۱۸_ اديان الہى كے احكام و فرامين كى بنياد انسانوں كى مصلحت ہے_ذلكم خير لكم

۱۹_ بنى اسرائيل كے مرتدوں ( گوسالہ پرستوں ) نے حضرت موسىعليه‌السلام كے فرمان كے بعد ايك دوسرے كو قتل كرنا شروع كيا _فاقتلوا أنفسكم فتاب عليكم جملہ '' تاب عليكم'' ايك مقدر جملے پر عطف ہے يعنى ''ففعلتم ما امرتم بہ فتاب عليكم پس تم نے جسكا حكم ديا گيا تھا اس پر عمل كردكھا يا تو خداوند عالم نے تمہارى توبہ كو قبول فرماليا'' قابل توجہ ہے كہ '' تاب '' كى ضمير ما بعد جملے كے قرينہ سے '' بارئكم _ تمہارا خالق'' كى طرف لوٹتى ہے_

۲۰_ بنى اسرائيل كے گوسالہ پرستوں كى توبہ كى قبوليت اللہ تعالى كى ان پر نعمتوں ميں سے ايك تھي_و اذ قال موسى فتاب عليكم اس سورہ مباركہ جيسا كہ آغاز ميں آياہے'' يا بنى اسرائيل اذكروا نعمتى ...'' اس سے پتہ چلتاہے كہ آيات كے اس حصے ميں ان نعمتوں كا ذكر ہے جو اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو عنايت فرمائي تھيں _

۱۸۰

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

كرنے والا ہے_ كلوا و اشربوا من رزق الله

۲۲ _ اللہ تعالى كى نعمتوں سے استفادہ اسوقت تك مباح اور حلال ہے جب تك زمين پر فساد و بربادى كا باعث نہ بنے_

كلوا واشربوا من رزق الله و لاتعثوا فى الأرض مفسدين كھانے پينے كى اشياء سے استفادہ كى نصيحت كے بعد فسادگرى سے منع كرنا گويا اس نصيحت كو مقيد كرناہے_

۲۳ _ امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے ارشاد فرمايا''نزلت ثلاثة احجار من الجنة و حجر بنى اسرائيل (۱) بہشت سے تين پتھر نازل ہوئے ان ميں سے ايك بنى اسرائيل كے پاس تھا_( ضرورت كے وقت اس سے پانى حاصل كرتے تھے)

اتحاد: اتحاد كى اہميت ۱۲

احكام: ۱۸،۲۲

اختلاف: معاشرتى اختلاف سے نبرد آزمائي ۱۲

۱)مجمع البيان ج/ ۱ ص ۳۸۳ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۸۴ ح ۲۱۷_

اعداد: بارہ كا عد د ۶،۷،۱۰

اقتصاد: اقتصادى توازن كى اہميت ۱۱

اللہ تعالى : اوامر الہى ۳،۵; اللہ تعالى كى نصيحتيں ۱۶; اللہ تعالى كى رزاقيت ۲۱; اللہ تعالى كى روزى ۱۶; اللہ كے نواہى ۱۷،۱۹

انسان: انسانوں كے حقوق پر تجاوز ۲۰

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كا قلت ميں مبتلا ہونا ۱; بنى اسرائيل كا فساد و تباہى پھيلانا ۱۷; حضرت موسىعليه‌السلام كے زمانے كے بنى اسرائيل ۷; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱،۷،۹،۱۹; بنى اسرائيل كو نصيحت ۱۶; بنى اسرائيل كے چشمے ۶ ،۸،۹، ۱۰،۱۳، ۱۵; بنى اسرائيل كى كھانے والى اشياء ۱۹; بنى اسرائيل كے قبائل ۷، ۸، ۹،۱۰،۱۹; بنى اسرائيل كے لئے پانى كى قلت ۱; بنى اسرائيل كى نجات ۱; بنى اسرائيل كو متنبہ كرنا ۱۷

پاني: پانى كا پتھر سے پھوٹنا ۶،۸،۱۵; پانى كى قلت ۱; پانى كى قلت سے نجات ۲،۴،۱۴

۲۰۱

پتھر : بہشت سے نازل ہونے والے پتھر ۲۳

جائز امور( مباحات): جائز امور سے استفادہ ۲۲

چشمہ : پتھر كا چشمہ ۶،۸،۱۰،۱۵

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام كى دعا كى قبوليت ۴; حضرت موسىعليه‌السلام كا پانى طلب كرنے كى دعا ۲،۳،۴، ۵، ۱۵; حضرت موسيعليه‌السلام كى دعا ۲; حضرت موسيعليه‌السلام كا عصا ۳،۵،۶; حضرت موسى كا واقعہ ۲،۳،۴ ،۵ ، ۶ ، ۱۵; حضرت موسىعليه‌السلام كا معجزہ ۱۳

دعا: پانى كى قلت كے لئے دعا۱۴

دينى قائدين: دينى قائدين كى ذمہ دارى ۱۴

ذكر: تاريخ كا ذكر ۱۵

رزق كے لئے كوٹہ سسٹم: كوٹہ سسٹم كى اہميت ۱۱

روايت: ۲۳

روزي: روزى سے استفادہ ۱۶; روزى كا سرچشمہ ۲۱

عمل: پسنديدہ عمل ۱۴

فساد و تباہى پھيلانا: زمين ميں فساد و تباہى پھيلانا ۱۸،۲۲; فساد و تباہى پھيلانے كى حرمت ۱۸; فساد و تباہى پھيلانے كے موارد ۲۰; فساد و تباہى پھيلانے سے نہى ۱۷

محرمات: ۱۸

معجزہ : پتھر كے چشمے كا معجزہ ۱۳

نعمت: نعمت سے استفادہ كا دائرہ ۲۲

۲۰۲

وَإِذْ قُلْتُمْ يَا مُوسَى لَن نَّصْبِرَ عَلَىَ طَعَامٍ وَاحِدٍ فَادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُخْرِجْ لَنَا مِمَّا تُنبِتُ الأَرْضُ مِن بَقْلِهَا وَقِثَّآئِهَا وَفُومِهَا وَعَدَسِهَا وَبَصَلِهَا قَالَ أَتَسْتَبْدِلُونَ الَّذِي هُوَ أَدْنَى بِالَّذِي هُوَ خَيْرٌ اهْبِطُواْ مِصْراً فَإِنَّ لَكُم مَّا سَأَلْتُمْ وَضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ الذِّلَّةُ وَالْمَسْكَنَةُ وَبَآؤُوْاْ بِغَضَبٍ مِّنَ اللَّهِ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ كَانُواْ يَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَيَقْتُلُونَ النَّبِيِّينَ بِغَيْرِ الْحَقِّ ذَلِكَ بِمَا عَصَواْ وَّكَانُواْ يَعْتَدُونَ ( ۶۱ )

اور وہ وقت بھى ياد كرو جب تم نے موسى سے كہا كہ ہم ايك قسم كے كھانے پر صبر نہيں كرسكتے_ آپ پروردگار سے دعا كيجئے كہ ہمارے لئے زمين سے سبزى ، ككڑي، لہسن، مسور اور پياز و غيرہ پيدا كرے _ موسى نے تمھيں سمجھايا كہ كيا بہترين نعمتوں كے بدلے معمولى نعمت لينا چاہتے ہو تو جاؤ كسى شہر ميں اتر پڑو وہاں يہ سب كچھ مل جائے گا _ اب ان پر ذلت اور محتاجى كى مار پڑگئي اور وہ غضب الہى ميں گرفتار ہوگئے _ يہ سب اس لئے ہوا كہ يہ لوگ آيات الہى كا انكار كرتے تھے اور ناحق انبياء خدا كو قتل كرديا كرتے تھے_ اس لئے كہ يہ سب نافرمان تھے اور ظلم كيا كرتے تھے _

۱ _ بنى اسرائيل فقط ''من'' اور''سلوى '' پر اكتفا كرنے پر ناخوش تھے اور اس پر انہوں نے بے صبرى كا مظاہرہ كيا _

لن نصبر على طعام واحد آيہ ۵۷ كى روشنى ميں '' طعام واحد'' سے مراد '' من و سلوى ' ' ہے _

۲ _ بنى اسرائيل نے اپنى غذا كے ايك طرح كے ہونے پر حضرت موسىعليه‌السلام سے شكايت كى _و إذ قلتم يا موسى لن نصبر على طعام واحد

۳ _ انسان تنوع چاہتاہے اور ايك ہى رنگ و ڈھنگ پر بے صبرى كرتاہے_

۲۰۳

لن نصبر على طعام واحد

۴ _ بنى اسرائيل نے حضرت مو سيعليه‌السلام سے درخواست كى كہ اللہ تعالى كى بارگاہ ميں ايك ہى طرح كى غذا كے خاتمے اور ان كے لئے متنوع غذاؤں كى دعا كريں _لن نصبر على طعام واحد فادع لنا ربك ''لن نصبر'' كے قرينہ سے دعا كا مورد غذا كے ايك طرح كے ہونے كا خاتمہ اور '' يخرج لنا ...'' كى بناپر سبزيوں كا حصول ہے _ پس بنى اسرائيل كى خواہش دو طرح كى تھى ۱ _ ايك طرح كى غذا ختم ہوجائے ۲ _ سبزياں مل جائيں _

۵ _بنى اسرائيل نے حضرت موسىعليه‌السلام سے چاہا كہ سبزياں حاصل كرنے كے لئے اللہ تعالى كى بارگاہ ميں دعا كريں _

فادع لنا ربك يخرج لنا مما تنبت الأرض

۶ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے سبزيوں اور زمين سے اگى ہوئي چيزوں كى خواہش كى _يخرج لنا مما تنبت الأرض من بقلها و بصلها ''مما تنبت الأرض _ وہ جو زمين اگاتى ہے '' يہ عبارت دلالت كرتى ہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم ايسى غذاؤں كو چاہتى تھى جو سبزياں اور زمين سے اگى ہوئي ہوں _ بقل اور بصل كا ضمير '' ہا'' كى طرف اضافہ جس كا مرجع ''الأرض'' ہے (زمين كى سبزياں اور زمين كى پياز)يہ اضافہ طلب كى گئي غذاؤں كے زمينى ہونے پر تاكيد ہے_

۷ _ زمانہ بعثت پيامبر اسلام (ص) كے بنى اسرائيل خصوصيات ميں اپنے اسلاف كى طرح تھے_إذ قلتم يا موسى لن نصبر على طعام واحد زمانہ بعثت كے بنى اسرائيل كو ان كے اسلاف كے كردار و گفتار سے نسبت دينا اور '' اذقالوا'' كى بجائے '' إذ قلتم'' كہنا گويا ايسا ہے كہ بعدكے زمانوں كے بنى اسرائيل سماجى معاملات يا نفسياتى و فكرى مسائل ميں اپنے اسلاف كى طرح تھے_

۸ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو آپعليه‌السلام كى دعا كى قبوليت كا يقين تھا_فادع لنا ربك يخرج لنا ''يخرج'' مجزو م ہے جو دلالت كرتاہے كہ اس كى شرط مقدر ہے يعنى '' ادع لنا ربك ان تدع يخرج ...'' دعا كرو اگر دعا كروگے تو خداوند متعال نكال دے گا _ يہ كلام دلالت كرتاہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو دعا كى قبوليت كا اطمينان حاصل تھا_

۹ _ انسان كا زمين سے ا ستفادہ كرنا ايك فطرى رغبت و رجحان ہے _فادع لنا ربك يخرج لنا مما تنبت الأرض

بنى اسرائيل كو غذا ميں تنوع نہ ہونے كى شكايت تھى انہوں نے غذاؤں كا جو تقاضا كيا تو ان ميں زمين سے اگنے والى غذاؤں كى انواع و اقسام شامل تھيں _ يہ امر اس بات كى نشاندہى كرتاہے كہ انسان زمين سے استفادہ كرنا چاہتاہے اور اسكى طرف تمايل ركھتاہے_

۲۰۴

۱۰_ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم صحرائے سينا ميں زمين سے اگنے والى غذاؤں سے بہرہ مند نہ تھي_فادع لنا ربك يخرج لنا مما تنبت الأرض

۱۱ _ زمين سے پودوں كے اگنے كا عمل خداوند متعال كے اختيار ميں ہے _ فادع لنا ربك يخرج لنا مما تنبت الأرض

۱۲ _ عالم طبيعات كے عوامل و اسباب پر اللہ تعالى حاكم ہے _يخرج لنا مما تنبت الأرض

۱۳_ اللہ تعالى كى ربوبيت اور عالم طبيعات پر اس كى حاكميت پر حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم اعتقاد ركھتى تھي_فادع لنا ربك يخرج لنا مما تنبت الأرض

۱۴ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے جن غذاؤں كو طلب كيا وہ يہ تھيں _ سبزى جات ، كھيرے ، گندم ، مسور ، پياز _

يخرج لنا مما تنبت الأرض من بقلها و بصلها

'' فوم '' كا معنى لہسن ہے نيز اس كا معنى گندم بھى كيا گيا ہے يا ايسى چيزيں جن سے روٹى تيار ہوتى ہے_

۱۵ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم جن چيزوں كے حاصل كرنے كے درپے تھى ان كے مقابل '' من و سلوى '' بہتر غذا تھى _قال أتستبدلون الذى هو ادنى بالذى هو خير ''ادني'' ، ''دنو'' سے ہے جس كا معنى ہے نزديك ترين البتہ ''خير'' كے قرينہ سے اس سے مراد پست ترين ہے _ بعض كے نزديك ''ادني'' ''دنائة_ پست '' سے ماخوذ ہے _ بنابريں ''ادني'' كا حقيقى معنى پست ترين ہوگا_

۱۶_ حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم كے بہتر غذا كے مقابل پست تر غذا مانگنے پر ان كى سرزنش كى _قال أتستبدلون الذى هو ادنى بالذى هو خير '' اتستبدلون '' ميں استفہام، انكار توبيخى ہے _ قال كى ضمير ممكن ہے ''ربك ''كى طرف پلٹى ہو اور يہ بھى ممكن ہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام كى طرف لوٹتى ہو _ مذكورہ بالا مفہوم دوسرے احتمال كى بنياد پر ہے _

۱۷ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم اپنے غذائي انتخاب كى مصلحتسے ناآگاہ تھي_قال أتستبدلون الذى هو أدنى بالذى هو خير

۱۸ _ بنى اسرائيل اپنى من پسند غذاؤں ( سبزى جات و غيرہ ) كے حصول كى صورت ميں ''من و سلوى '' سے محروم ہو جاتے_أتستبدلون الذى هو ادنى بالذى هو خير اگر چہ بنى اسرائيل كے كلام ميں يہ معنى موجود نہ تھا كہ ہميں '' من و سلوى '' نہيں چاہيئے ليكن اللہ تعالى يا حضرت موسىعليه‌السلام نے ان كے جواب ميں فرمايا '' اتستبدلون_ تم كيوں تبديل كرنا چاہتے ہو'' يہ اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے كہ ان غذاؤں كے حصول سے تم ''من و سلوى '' سے محروم كرديئے جاؤگے_

۱۹_ بنى اسرائيل اللہ تعالى كى انتہائي عظيم نعمتوں (من

۲۰۵

و سلوى ) كے مقابل ناشكرى قوم تھي_لن نصبر على طعام واحد قال أتستبدلون الذى هو ادني

۲۰ _ اللہ تعالى نے جو كچھ تقدير ميں ركھاہے اسى پر راضى اور صابر رہنا انسان كى حقيقى خير ، مصلحت اور سعادت كى ضمانت فراہم كرتاہے_لن نصبر على طعام واحد قال أتستبدلون الذى هو ادنى بالذى هو خير

۲۱_حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم كے تقاضے ( زمين كى اگى ہوئي غذاؤں كى خواہش) كے بعد ان سے چاہا كہ كسى ايك شہر ميں آجائيں اورشہرى زندگى اختيار كريں _قال أتستبدلون اهبطوا مصراً فان لكم ما سألتم اگر '' قال كى ضمير '' ،''ربك '' كى طرف لوٹتى ہو تو '' اہبطوا ...'' اللہ تعالى كا كلام ہے اور اگر حضرت موسىعليه‌السلام كى طرف پلٹتى ہو تو يہ جملہ حضرت موسىعليه‌السلام كا ہوگا مذكورہ بالا مفہوم دوسرے احتمال كى بنياد پر ہے_

۲۲ _ حضرت موسىعليه‌السلام كا اپنى قوم كو شہروں كى سكونت سے دور ركھنا اس لئے تھا كہ آپعليه‌السلام كى نظر ميں اسكے انتہائي عظيم اہداف تھے_اهبطوا مصراً فان لكم ما سألتم '' اهبطوا مصراً'' ''كسى ايك شہر ميں آجاؤ تو جو چاہو گے مل جائے گا '' يہ جملہ اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كا بيابانوں سے شہروں كى طرف منتقل ہونا نہايت سہل اور آسان كام تھا صحرانوردى ناگزير نہ تھى پس صحرانوردى كو حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم كے لئے خود انتخاب فرمايا تھا _ اس سے يہ مطلب بہت واضح ہوجاتاہے كہ انبياءعليه‌السلام اگر اپنى قوم كے لئے كسى معاملے كا انتخاب كريں خصوصاً جبكہ اس ميں مشكلات كا سامنا ہو تو در حقيقت يہ انتخاب بہت عظيم اہداف تك پہنچانے كے لئے ہوتاہے_

۲۳ _ بنى اسرائيل كے متجاوز افراد كى تقدير ميں خوارى ، فقر و بيچارگى كو اٹل قرار دے ديا گيا_و ضربت عليهم الذلة والمسكنة '' مسكنة'' كا معنى فقر و درماندگى ہے _ '' ذلة'' اور'' مسكنة'' كى تشبيہ '' قبہ _ گنبد'' وغيرہ سے دى گئي ہے پس '' ضربت لكھى گئي يا لگادى گئي '' كا استعمال اسى لئے ہوا ہے يعنى ذلت و خوارى اور درماندگى نے قبہ كى طرح انكا احاطہ كيا ہوا ہے اور ان پر خيمہ زن ہے_

۲۴ _ بنى اسرائيل اللہ تعالى كے غيظ و غضب ميں مبتلا ہوگئے _و باء وا بغضب من الله '' باء وا '' كا معنى لوٹنا ہے وہ لوٹ گئے_ بغضب كى '' بائ'' ملابست يا مصاحبة كے لئے ہے_ يعنى وہ لوٹ گئے اس حالت كے ساتھ كہ غيظ و غضب الہى نے انہيں گھيرا ہوا تھا_

۲۵ _ بنى اسرائيل نے آيات الہى كا انكار كيا اور كفر اختيار كيا_كانوا يكفرون بآيات الله

۲۰۶

۲۶_ بنى اسرائيل كے لئے بہت سے انبياءعليه‌السلام مبعوث ہوئے _و يقتلون النبيين بغير الحق ''النبيين'' ميں الف و لام استغراق كا ہے يہاں اس سے مراد كثرت ہے_

۲۷_ بنى اسرائيل نے بہت سے انبياءعليه‌السلام كو قتل كيا _و يقتلون النبيين بغير الحق

۲۸_ انبياءعليه‌السلام كو قتل كرنے كا بنى اسرائيل كے پاس كوئي عذر يا بہانہ نہ تھا_و يقتلون النبيين بغير الحق

انبياءعليه‌السلام كا قتل چونكہ ہرگز حق نہيں ہے اس لئے '' بغير الحق'' توضيحى قيد ہے تا كہ اس مفہوم كى طرف اشارہ كيا جائے كہ بنى اسرائيل كے پاس كوئي بھى بہانہ نہ تھا مثلاً يہكہ انبياءعليه‌السلام كى نبوت كے بارے ميں جہالت يا خطا و غيرہ گويا انبياءعليه‌السلام كے قتل كو حق ظاہر كرنے كے لئے كوئي بھى عذر نہ ركھتے تھے _

۲۹_آيات الہى كا انكار اور انبياءعليه‌السلام كا قتل بنى اسرائيل كى ہميشہ ہميشہ كے لئے خوارى و درماندگى كا باعث بنے_ذلك بانهم كانوا يكفرون بآيات الله و يقتلون النبيين

''ذلك'' اشارہ ہے ذلة ، مسكنة اور غضب الہى كى طرف اور بانہم ميں '' بائ'' سببيت كے لئے ہے_

۳۰_ بنى اسرائيل آيات الہى كا كفر اختيار كرنے اور انبياءعليه‌السلام كے قتل كرنے سے غضب خداوندى كا شكار ہوئے_

ذلك بانهم كانوا يكفرون بآيات الله و يقتلو ن النبيين

۳۱_بنى اسرائيل ہميشہ سے گناہگار اور متجاوز تھے_ذلك بما عصوا و كانوا يعتدون

۳۲_ بنى اسرائيل كا كفركى طرف تمايل و رجحان اور ان كى انبياءعليه‌السلام كے قتل پر جرا ت ان كى نافرمانى اور تجاوزگرى كى بنياد تھے_يكفرون بآيات الله ذلك بما عصوا و كانوا يعتدون '' ذلك بما عصوا'' ميں ذلك كا مشاراليہ آيات الہى كا كفر اور انبياءعليه‌السلام كا قتل ہے _ البتہ بعض مفسرين نے ''ذلك'' كا مشاراليہ '' ذلت ...'' كو سمجھا ہے _نتيجہ يہ كہ نافرمانى اور تجاوز گرى كو '' ذلت ...'' كى دليل تصور كيا ہے_

۳۳_ آيات الہى كا انكار اور انكا كفر اختيار كرنا انسان كى ذلت وخوارى اور درماندگى كا باعث ہوتاہے_و ضربت عليهم الذلة ذلك بانهم كانوا يكفرون بآيات الله

۳۴_ آيات الہى كا انكار اور ان كا كفر اختيار كرنا اللہ تعالى كے غيظ و غضب كا ذريعہ بنتاہے_و باء وا بغضب من الله ذلك بانهم كانوا يكفرون بآيات الله

۳۵_ الہى قائدين كا قتل ذلت و بے چارگى اور غضب الہى كا باعث بنتاہے_

۲۰۷

ضربت عليهم الذلة ذلك بانهم يقتلون النبيين

۳۶_ تجاوز گرى اور گناہوں كا ارتكاب انسان كو كفر كى ترغيب اور الہى قائدين كے قتل پر آمادہ و لاپرواہ بناديتے ہيں _

يكفرون بآيات الله ذلك بما عصوا و كانوا يعتدون

۳۷_ بنى اسرائيل كى شہر نشينى اور رفاہ و آسائش كا ملنا ان كى نافرماني، تجاوز ، انبياءعليه‌السلام كے قتل اور كفر كا باعث بنے_

لن نصبر على طعام واحد اهبطوا مصراً و ضربت عليهم الذلة يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ آيت كا دوسرا حصہ''ضربت عليهم الذلة'' آيت كے پہلے حصے كے ساتھ مربوط ہو_

۳۸_ بنى اسرائيل كى ''من و سلوى '' پر ناشكرى ، شہر نشينى كا انتخاب اور كفرو تجاوز كى طرف رجحان كا واقعہ سبق آموز اور ياد ركھنے كے لائق ہے _إذ قلتم يا موسى لن نصبر و ضربت عليهم الذلة و كانوا يعتدون ''اذ قلتم''،'' اذكروا'' كے لئے مفعول ہے _

۳۹_عن ابى عبدالله و تلا هذه الآية_ ذلك بانهم كانوا يكفرون بآيات الله و يقتلون النبيين بغير الحق ذلك بما عصوا و كانوا يعتدون قال: والله ما قتلوهم بايديهم ولا ضربوهم باسيافهم و لكنهم سمعوا احاديثهم فاذا عوها فاخذوا عليها فقتلوا فصار قتلاً و اعتداء و معصية (۱) امام صادقعليه‌السلام نے مذكورہ آيہ مباركہ كى تلاوت فرمائي اور فرمايا خدا كى قسم بنى اسرائيل اپنے ہاتھوں سے انبياءعليه‌السلام كو قتل نہ كرتے تھے نہ ہى اپنى تلواروں سے انہيں قتل كرتے تھے ليكن ان كى احاديث كو سنتے اور ان كے راز فاش كرتے نتيجتاً انبياءعليه‌السلام گرفتار ہوتے اور قتل كرديئے جاتے تھے اس اعتبار سے راز فاش كرنے كو ہى قتل، تجاوز اور معصيت كہا گيا ہے _

آيات الہى : آيات الہى كو جھٹلانے كے نتائج ۲۹،۳۳،۳۴; آيات الہى كو جھٹلانے والے ۲۵

اللہ تعالى : اللہ تعالى سے مخصوص امور ۱۱; افعال خداوندى ۱۱; حاكميت الہى ۱۲،۱۳; ربوبيت خداوندى ۱۳; اللہ تعالى كى طرف سے مقدرات پر راضى رہنا ۲۰; غضب الہى ۲۴; غضب الہى كے موجبات ۳۰،۳۴،۳۵

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے كے نتائج ۳۰; انبياءعليه‌السلام كو قتل كرنے كے نتائج ۲۹،۳۰، انبياءعليه‌السلام كے قاتل ۲۷

____________________

۱) كافى ج/۲ ص ۳۷۱ ح /۶ ، نورالثقلين ج/۱ص۸۴ ح ۲۲۱_

۲۰۸

انسان: انسان كى بے صبرى ۳; انسانى مصلحتوں كى تكميل۲۰) انسان كا تنوع طلب ہونا ۳;انسانى رجحانات ۹

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كے تجاوز كے نتائج ۳۲; بنى اسرائيل كى آسائش و رفاہ كے نتائج ۳۷; بنى اسرائيل كى شہرنشينى كے نتائج ۳۷; بنى اسرائيل كى نافرمانى كے نتائج ۳۲; بنى اسرائيل كے قتلوں كے نتائج ۲۹; بنى اسرائيل كے انبياءعليه‌السلام ۲۶; بنى اسرائيل صحرائے سينا ميں ۱۰; صدر اسلام كے بنى اسرائيل ۷; بنى اسرائيل اور انبياءعليه‌السلام كے راز فاش كرنا ۳۹; بنى اسرائيل اور سلوى كى غذا ۱،۱۸،۱۹; بنى اسرائيل اور سبزيوں كى غذا ۱۰; بنى اسرائيل اور '' من'' كى غذا ۱، ۱۸ ،۱۹; بنى اسرائيل اور پياز كى خواہش ۱۴; بنى اسرائيل اور سبزى جات كى خواہش ۱۴; بنى اسرائيل اور مسور كى خواہش ۱۴; بنى اسرائيل اور گندم كى خواہش ۱۴; بنى اسرائيل اور دعا ۵; بنى اسرائيل اور حضرت موسىعليه‌السلام كى دعا ۸; نبى اسرائيل اور انبياءعليه‌السلام كا قتل ۲۷، ۲۸، ۳۲ ، ۳۷ ، ۳۹; بنى اسرائيل اور حضرت موسىعليه‌السلام ۴، بنى اسرائيل كى بے صبرى ۱; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱، ۲، ۴،۵، ۱۰،۱۴،۱۶،۲۱،۲۳،۲۷،۳۸; بنى اسرائيل كى تجاوز گرى ۳۱،۳۸; بنى اسرائيل كى تنوع طلبى ۲،۴; بنى اسرائيل كے جرائم ۲۷; بنى اسرائيل كى جہالت ۱۷; بنى اسرائيل كى خواہشات ۴،۵، ۶، ۱۴ ،۱۵،۲۱; بنى اسرائيل كى پودوں كى شكل ميں غذائيں ۱۴; بنى اسرائيل كى غذائيں ۲،۴،۱۵،۱۷; بنى اسرائيل كى ذلت ۲۳،۲۹; بنى اسرائيل كى تجاوز گرى كا سرچشمہ ۳۷; بنى اسرائيل كى نافرمانى كا سرچشمہ ۳۷; بنى اسرائيل كے كفر كا سرچشمہ ۳۷; بنى اسرائيل كى سرزنش ۱۶; بنى اسرائيل كا شكوہ ۲; بنى اسرائيل كى شہر نشينى ۲۱،۳۸; بنى اسرائيل كى صفات ۷; بنى اسرائيل كا عقيدہ ۲۳; بنى اسرائيل كے مغضوب ہونے كے اسباب ۳۰; بنى اسرائيل كے متجاوزين كا انجام ۲۳; بنى اسرائيل كے متجاوزين كا فقر ۱۳; بنى اسرائيل ميں قتل كى داستان ۲۷، ۳۰،۳۲; بنى اسرائيل كا كفران ۱۹،۳۸;بنى اسرائيل كاكفر ۲۵، ۳۰، ۳۸; بنى اسرائيل كا گناہ ۳۱; بنى اسرائيل كى مصلحتيں ۱۷; بنى اسرائيل كا مغضوب ہونا ۲۴; بنى اسرائيل كى شہرنشينى سے ممانعت ۲۲; بنى اسرائيل كے كفر كا منبع ۳۲; بنى اسرائيل كى ناراضگى ۱

پودے: پودوں كے اگنے كا حقيقى سبب ۱۱

تجاوز: تجاوز كے نتائج ۳۶

جرائم: جرائم كے نتائج ۲۹،۳۰،۳۵; جرائم كے اسباب ۳۲،۳۶،۳۷

۲۰۹

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام كى دعا كى قبوليت ۸; حضرت موسىعليه‌السلام كے اہداف ۲۲; حضرت موسىعليه‌السلام كى سرزنشيں ۱۶; حضرت موسىعليه‌السلام كا واقعہ ۱۶، ۲۱; حضرت موسىعليه‌السلام اور بنى اسرائيل ۱۶،۲۱،۲۲

دينى قائدين: دينى قائدين كے قتل كے نتائج ۳۵; دينى قائدين كے قتل كى زمين ہموار ہونا ۳۶

ذكر: ذكر تايخ ۳۸

ذلت: ذلت كے عوامل ۲۹،۳۳،۳۵

روايت: ۳۹

زمين: زمين سے استفادہ ۹

طبيعاتى اسباب: طبيعاتى اسباب كا عمل ۱۲

ظلم: ظلم كے نتائج ۳۲

غذائيں : پودوں كى شكل ميں غذاؤں كى درخواست ۵،۶

فقر: فقر كے اسباب ۳۵

كفر: آيات الہى كے كفر كے نتائج ۳۰،۳۳،۳۴; كفر كى زمين ہموار ہونا ۳۶; آيات الہى كا كفر ۲۵

كفران : كفران نعمت ۱۹

گناہ : گناہ كے نتائج ۳۶

گناہ گار لوگ : ۳۱ متجاوزين ۳۱ اللہ كے ہاں مغضوب لوگ ۲۴، ۳۰

۲۱۰

إِنَّ الَّذِينَ آمَنُواْ وَالَّذِينَ هَادُواْ وَالنَّصَارَى وَالصَّابِئِينَ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَعَمِلَ صَالِحاً فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ ( ۶۲ )

جو لوگ بظاہر ايمان لائے يا يہودى ، نصارى اور ستارہ پرست ہيں ان ميں سے جو واقعى اللہ اور آخرت پر ايمان لائے گا اور نيك عمل كرے گا اس كے لئے پروردگار كے ہاں اجر و ثواب ہے اور كوئي حزن و خوف نہيں ہے _

۱_ مسلمان، يہود، نصرانى اور صائبين اگر اللہ تعالى پر حقيقى اور سچا ايمان ركھيں ، قيامت كا يقين كريں اور نيك اعمال انجام ديں تو انہيں بہت عظيم اجر ملے گا _ان الذين آمنوا فلهم أجرهم عند ربهم ''الذين آمنوا'' سے مراد مسلمان ہيں _ صابئين كے مذہب كے بارے ميں مختلف آراء موجود ہيں _ علامہ طباطبائي مختلف اقوال كا ذكر كرنے كے بعد بيان فرماتے ہيں كہ صابئين كا مذہب يہوديت، مجوسيت اور حرّانيت سے ملا جلا تھا_

۲ _ مسلمانوں ، يہوديوں نصارى اور صائبين كے ہر طرح كے خوف و اندوہ سے دور رہنے كى شرط اللہ تعالى پر حقيقى ايمان، قيامت كا يقين اور صالح اعمال كا انجام دينا ہے_ان الذين آمنوا و لا خوف عليهم و لا هم يحزنون

'' ان الذين آمنوا'' اور '' من آمن'' ميں ايمان كا تكرار اس امر كى حكايت كرتاہے كہ '' من آمن'' ميں حقيقى اور سچا ايمان مراد ہے نہ كہ لفظى اور ظاہري

۳ _ خود كو اديان الہى كى جانب بغير حقيقى ايمان اور نيك اعمال كے نسبت دينا سعادت كا باعث نہيں ہے_

ان الذين آمنوا من آمن بالله و اليوم الآخر و عمل صالحاً فلهم أجرهم ''من آمن ...'' ميں كوئي ضمير نہيں جو ''الذين ...''كى طرف لوٹتى ہو پس '' من آمن ...''سے مراد مسلمان، يہودى ، يا كون مراد ہے ؟ مشخص نہيں _ اس سے معلوم ہوتاہے جو قوم بھى اللہ تعالى اور قيامت پر حقيقى اور سچا ايمان ركھے اور صالح اعمال انجام دے تو سعادت مند ہوگى _ بنابريں ان عناوين كو لانا مختلف نكات كى طرف اشارہ ہے ان ميں سے ايك يہ ہے كہ مسلمان ہونا ، يہودى ہونا يا كافى نہيں ہے بلكہ حقيقى ايمان اور صالح عمل ہى كا رساز ہے _

۲۱۱

۴ _ مسلمان، يہودي، مسيحى اور صابئين وہ لائق ترين امتيں ہيں جو سچے ايمان سے بہرہ مند ہوں اور نيك اعمال انجام ديں _ان الذين آمنوا من آمن بالله واليوم الآخر و عمل صالحاً يہ گزر چكاہے كہ سچا ايمان ہر فرد و قوم سے قبول كيا جائے گا ليكن اسكے باوجود مختلف مذاہب كے ماننے والوں كا ذكر كرنا ہوسكتاہے اس مطلب كى طرف اشارہ ہو كہ مذكورہ مذاہب كے ماننے والوں ميں ايمان كى زمين زيادہ ہموار ہے _

۵ _ اللہ تعالى اور قيامت پر ايمان اورانبياءعليه‌السلام كى رسالت كى تصديق و تائيد اديان الہى و آسمانى كے مشتركہ اصول ہيں _ان الذين آمنوا والذين هادوا من آمن بالله واليوم الآخر ''من آمن'' سے اللہ اور قيامت پر ايمان كا مفہوم نكلتاہے اور آيہ مباركہ كے عناوين (مسلمان، يہودي ...) سے انبياءعليه‌السلام پر ايمان كا معنى معلوم ہوتاہے كيونكہ يہ لوگ انبياءعليه‌السلام كى رسالت پہ اعتقاد ركھتے ہيں _

۶ _ يہود و نصارى اور صابئين كا مذہب الہى و آسمانى اديان ميں سے تھا_ان الذين آمنوا والصابئين

۷_ صالح اعمال كا انجام دينا تمام اديان الہى كا تقاضا و طلب تھي_ان الذين آمنوا والذين هادوا و عمل صالحاً

۸ _ قرآن حكيم ميں يہود ونصارى اور صابئين كے مذاہب رسمى اور شناختہ شدہ تھے_ان الذين آمنوا والذين هادوا و النصارى والصابئين يہ جو مختلف مذاہب كے ماننے والوں كے عناوين كا ذكر ہوا ہے ممكن ہے يہ اس لئے ہو كہ گويا ان كے مذاہب رسمى اور شناختہ شدہ تھے_

۹ _ اللہ تعالى كى جانب سے عظيم جزا كا پانا ،ايمان باللہ ، قيامت پر ايمان اور نيك اعمال كے انجام دينے سے ممكن ہے_من آمن بالله فلهم أجرهم عند ربهم اجر كے ساتھ يہ قيد لگانا كہ وہ اللہ تعالى كے نزديك ہے اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ يہ اجر بہت عظيم ہے _

۱۰_ ايمان بغير عمل صالح كے اور عمل صالح بغير ايمان كے نہ تو كارآمدہے اور نہ ہى انسانى سعادت كا باعث ہے _

من آمن بالله واليوم الآخر و عمل صالحاً

۱۱ _ اللہ تعالى اور قيامت پر ايمان ركھنے والے اور نيك اعمال بجالانے والے انسانوں كو قيامت كے دن كوئي خوف اور حزن و اندوہ نہ ہوگا_من آمن بالله واليوم الآخر و عمل صالحاً و لا خوف عليهم و لا هم يحزنون '' فلہم أجرہم عند ربہم'' كے قرينہ سے كہا جاسكتا كہ ''لا خوف عليہم ...'' كا ظرف قيامت ہے _

۲۱۲

۱۲ _ اللہ تعالى كا كفر ، قيامت كا انكار اور نيك اعمال كا انجام نہ دينا انسان پر خوف اور غم و اندوہ كے طارى ہونے كا باعث ہے _من آمن بالله واليوم الآخر و عمل صالحاً و لا خوف عليهم و لا هم يحزنون '' من آمن'' كا مفہوم گويا يہى ہے_

۱۳ _ يہوديوں كا ذلت و خوارى اور درماندگى سے نجات پانا اور ان سے غضب الہى كا دور ہونا ان كے اللہ تعالى اور قيامت پر حقيقى ايمان اور اعمال صالح كى بجاآورى سے ممكن ہے _ضربت عليهم الذلة والمسكنة من آمن بالله واليوم الآخر و عمل صالحاً فلهم اجرهم ما قبل آيت ميں بيان ہوا ہے كہ يہود كفر اور گناہوں كى وجہ سے خوارى ، ذلت اور غضب كا شكار ہوئے اس آيت ميں يہ جو خصوصاً يہوديوں كا نام ليا گيا ہے (والذين ہادوا) يہ ممكن ہے اس طرف اشارہ ہو كہ يہوديوں كى بدقسمتى سے نجات، كى راہ ايما ن اور عمل صالح ہے _

اجر : غير مسلموں كا اجر ۱; اجر كے موجبات ۱،۹

اديان : ۶ قرآن ميں اديان ۸; اديان كى طرف نسبت ۳; اديان كى تعليمات ۷; اديان كے مشتركات ۵; اديان ميں ہم آہنگى ۵،۷

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى جزائيں ۹; اللہ تعالى كے غضب سے نجات كے اسباب ۱۳

امتيں : مومن امتيں ۴; بہترين امتيں ۴

ايمان : ايمان كے اخروى نتائج۱۱; اللہ تعالى پر ايمان كے نتائج ۱،۲،۹،۱۳; قيامت پر ايمان كے نتائج ۱،۲،۹،۱۳; ايمان كى اہميت ۳; انبياءعليه‌السلام پر ايمان ۵; اللہ تعالى پر ايمان ۵; قيامت پر ايمان ۵; بغير ايمان كے نيك عمل ۱۰; ايمان سے متعلق امور ۵

خوف: خوف كے اسباب ۱۲; خوف كى ركاوٹيں ۲

ذلت: ذلت سے نجات كے اسباب ۱۳

راہ و روش: راہ و روش كى بنياديں ۱۲

سعادت: سعادت كے عوامل ۳،۱۰

صابئين: صابئين كے ايمان كے نتائج ۲; مومن صابئين كا اجر ۱; صابين كا دين ۶; صابئين كے دين كا شناختہ

۲۱۳

شدہ ہونا ۸; صابئين كى ذمہ دارى ۴

صالحين: صالحين قيامت ميں ۱۱

عمل صالح: عمل صالح كے آخرت ميں نتائج۱۱; عمل صالح كو ترك كرنے كے نتائج ۱۲; عمل صالح كے نتائج ۱،۲، ۹،۱۳; عمل صالح كى اہميت ۳،۷; عمل صالح بغير ايمان كے ۱۰

عيسائي: عيسائيوں كے ايمان كے نتائج ۲; مومن عيسائيوں كا اجر ۱; عيسائيوں كا دين ۶; عيسائيوں كى ذمہ دارى ۴

عيسائيت : عيسائيت كا رسمى يا شناختہ شدہ ہونا ۸

غم و اندوہ: غم و اندوہ كے عوامل ۱۲; غم و اندوہ كى ركاوٹيں ۲

قيامت : قيامت كو جھٹلانے كے نتائج ۱۲

كفر: اللہ تعالى كے كفر كے نتائج ۱۲

مسلمان : مسلمانوں كى ذمہ دارى ۴

مغضوبان خدا: ۱۳

مومنين: مومنين كا اجر ۱; مومنين قيامت ميں ۱۱; مومنين اور غم و اندوہ ۱۱; مومنين اور خوف ۱۱

يہود: يہوديوں كے ايمان كے نتائج ۲; مومن يہوديوں كا اجر ۱; يہوديوں كا دين ۶; يہوديوں كى نجات كے اسباب ۱۳; يہوديوں كى ذمہ دارى ۴

يہوديت: يہوديت كا رسمى يا شناختہ شدہ ہونا ۸

۲۱۴

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّورَ خُذُواْ مَا آتَيْنَاكُم بِقُوَّةٍ وَاذْكُرُواْ مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ( ۶۳ )

اور اس وقت كو ياد كرو جب ہم نے تم سے توريت پر عمل كرنے كا عہد ليا اور تمھارے سروں پر كوہ طور كو لٹكا ديا كہ اب توريت كو مضبوطى سے پكڑو اور جو كچھ اس ميں ہے اسے ياد ركھو شايد اس طرح پرہيزگار بن جاؤ_

۱ _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل سے عہد ليا كہ وہ تورات كو سيكھيں گے اور اسكے احكامات پر عمل پيرا ہوں گے_

و إذ أخذنا ميثاقكم خذوا ما آتيناكم

'' ميثاق'' كا معنى تاكيدى عہد و پيمان ہے جملہ ''خذوا ...''پيمان كے مورد كو بيان كررہاہے_ آسمانى كتابوں كو اخذ كرنا يا لے لينا (خذوا ما آتيناكم) اس معنى ميں ہے كہ ان كو قبول كيا جائے اور ان كے احكام پر عمل كيا جائے _

۲ _ اللہ تعالى نے كوہ طور كو بنى اسرائيل كے سروں پر قرار ديا_و رفعنا فوقكم الطور

'' الطور'' ايك پہاڑ كا نام ہے ( مفردات راغب)_ جيسا كہ جناب ابن عباس سے منقول ہے كہ ''الطور'' وہى پہاڑ ہے جہاں حضرت موسىعليه‌السلام مناجات كيا كرتے تھے (مجمع البيان) _ يہ نكتہ قابل توجہ ہے كہ ہر پہاڑ كو بھى طور كہتے ہيں _

۳ _ كوہ طور كو بنى اسرائيل كے سروں پر قرار دينے كا ہدف يہ تھا كہ وہ عہد و پيمان الہى كو قبول كريں _

و إذ أخذنا ميثاقكم و رفعنا فوقكم الطور

۴ _ تورات اللہ تعالى كى جانب سے نازل ہونے والى اور بنى اسرائيل كو عطا كى جانے والى كتاب تھي_

خذوا ما آتيناكم

'' ما آتيناكم'' كى '' ما'' موصولہ ہے_

۵ _ بنى اسرائيل نے تورات كو قبول كرنے اور اس كے احكامات پر عمل كرنے كے لئے ضد اور ہٹ دھرمى كا مظاہرہ كيا _رفعنا فوقكم الطور خذوا ما آتيناكم

يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو ڈرا دھمكا كرچاہا كہ تورات كو قبول كريں اور عہد و پيمان پر عمل پيرا ہوں _

۶ _ تو رات كو پورى سنجيدگى سے قبول كرنا اور كردار و افكار

۲۱۵

كو اسكے مطابق ڈھالنا اللہ تعالى كا بنى اسرائيل كو حكم تھا_خذوا ما آتيناكم بقوة

۷_ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو تورات كے احكام اور معارف سيكھنے كى خاطر اسكو ہميشہ ياد كرنے كى دعوت دى _

و اذكروا ما فيه

'' ذكر'' ايسے علم يا دانش كو كہتے ہيں جسے انسان زبانى ياد كرے اور فراموش نہ كرے _ پس ''اذكروا ما فيہ '' يعنى تورات كے مفاہيم كو زبانى ياد كرو اور كبھى فراموش نہ كرو _

۸ _ بنى اسرائيل كے تورات كو قبول كرنے كا ہدف تقوى حاصل كرنا اور برے اعمال سے دورى اختيار كرنا تھا_

خذوا ما آتيناكم بقوة و اذكروا ما فيه لعلكم تتقون

۹ _ بنى اسرائيل كے سروں پر كوہ طور كا قرار ديا جانا ايك معجزہ اور يادركھنے كے لائق واقعہ تھا_و إذ أخذنا ميثاقكم و رفعنا فوقكم الطور آيت ۴۷ ميں '' اذكروا'' كے لئے '' اذ'' مفعول ہے _

۱۰ _ انسانوں كا تقوى حاصل كرنا ، غير صحيح عقائد اوربرے اعمال سے اجتناب كرنا آسمانى كتابوں كے نزول كے اہداف ميں سے ہے _خذوا ما آتيناكم بقوة و اذكروا ما فيه لعلكم تتقون

۱۱ _ آسمانى كتابوں كے معارف اور مفاہيم كو زندہ ركھنے كى ضرورت ہے _خذوا ما آتيناكم بقوة و اذكروا ما فيه

۱۲ _ دين دارى ميں انسان كى سنجيدگى اور استحكام تقوى كے مرحلہ تك پہنچنے كى بنيادى شرط ہے _خذوا ما آتيناكم '' بقوة لعلكم تتقون يہ مفہوم '' بقوة'' كى قيد سے سمجھ ميں آتاہے _

۱۳ _ آسمانى كتاب كا سيكھنا اور اسكے مطابق عقائد و اعمال كو منظم كرنا اہل ايمان كے ذمے ايك اہم فريضہ ہے _

خذوا ما آتيناكم بقوة و اذكروا ما فيه

۱۴ _ تبليغ دين كے لئے الہى احكام و قوانين كى تشريح كرنا ايك بہترين روشعمل ہے _خذوا ما آتيناكم بقوة و اذكروا ما فيه لعلكم تتقون اللہ تعالى نے تورات كو سيكھنے اور اسكے معارف كے مطابق عمل كرنے كا ہدف تقوى كا حصول بيان فرمايا _ يہ چيز تمام مبلغان دين كے لئے جو الہى قوانين و احكام كى تشريح كرتے ہيں ايك درس ہے_

۱۵_اسحاق بن عمار و يونس قالا ''سالنا ابا عبدالله عليه‌السلام عن قول الله تعالى ''خذوا ما آتيناكم بقوة'' أ قوة فى الأبدان او قوة فى

۲۱۶

القلب ؟ قال فيهما جميعاً _(۱) اسحاق بن عمار اور يونس نے امام صادقعليه‌السلام سے اللہ تعالى كے اس كلام''خذوا ما آتيناكم بقوة'' كے بارے ميں سوال كيا كہ اس سے مراد بدن كى قوت ہے يا قلب كى قوت ؟ امامعليه‌السلام نے فرمايا ہردو مراد ہيں _

۱۶_ عبيد اللہ حلبى كہتے ہيں ''قال ، أذكروا ما فيه'' _ واذكروا ما فى تركه من العقوبة (۲) كہ امام صادقعليه‌السلام نے '' اذكروا ما فيہ '' كے بارے ميں فرمايا اس( تورات) كے ترك كرنے ميں جو عقوبت ہے اس كو ياد كرو_

آسمانى كتابيں : آسمانى كتابوں كو زندہ ركھنے كى اہميت ۱۱; آسمانى كتابوں كى حفاظت ۱۱; آسمانى كتابوں كى تعليم ۱۳; آسمانى كتابوں كے نزول كا فلسفہ ۱۰;آسمانى كتابوں كى اہميت ۱۰،۱۳

احكام : احكام كے بيان كرنے كا فلسفہ ۱۴

اللہ تعالى : اوامر الہى ۶،۷; اللہ تعالى كى عنايات۴; عہد الہى ۱;عہد الہى كا قبول كرنا ۳

بنى اسرائيل : بنى اسرائيل كو تورات كا عطا كيا جانا ۴; بنى اسرائيل اور تورات ۱،۵،۶،۷;بنى اسرائيل كى تاريخ ۲،۵، ۶،۹; اللہ تعالى كا بنى اسرائيل كے ساتھ عہد ۱،۳; بنى اسرائيل كى كتب سماوى ۴; بنى اسرائيل كى ضد ۵; بنى اسرائيل كى ذمہ دارى ۶،۷

تبليغ: روش تبليغ ۱۴

تقوى : تقوى كى اہميت ۸; تقوى كى شرائط ۱۲; تقوى كے عوامل ۱۰

تورات: تورات كى تعليمات كى اہميت ۱،۷; تورات پر عمل كى اہميت ۱; تورات آسمانى كتابوں ميں سے ہے ۴; تورات سے منہ موڑنے كى سزا ۱۶; تورات كى اہميت و كردار۶،۸

دين: دين كا فلسفہ ۶،۸،۱۰،۱۳

دين داري: دين دارى ميں ثابت قدمى ۱۲

ذكر: تاريخ كا ذكر ۹;تورات كا ذكر ۷،۱۶ معجزہ كا ذكر ۹

____________________

۱) محاسن برقى ج/۱ ص ۲۶۱ ح ۳۱۹ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۸۵ ح ۲۲۷_

۲) تفسير عياشى ج/۱ ص ۴۵ ح ۵۳ ، مجمع البيان ج/۱ ص ۱۶۲_

۲۱۷

راہ و روش: راہ و روش كے ستون ۶; راہ و روش كے صحيح ہونے كے معيارات ۶،۸،۱۰،۱۳

روايت: ۱۵ ،۱۶

عقيدہ: باطل عقيدے سے اجتناب ۱۰

عمل: ناپسنديدہ عمل سے اجتناب ۸،۱۰

فكر: صحيح فكر كے معيارات ۶،۱۰،۱۳

قوت: بدنى قوت ۱۵; قلبى قوت ۱۵

كوہ طور : كوہ طور كا اوپر جانا ۲،۳،۹

معجزہ : كوہ طور كا معجزہ ۹

مومنين: مومنين كى ذمہ دارى ۱۳

ثُمَّ تَوَلَّيْتُم مِّن بَعْدِ ذَلِكَ فَلَوْلاَ فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ لَكُنتُم مِّنَ الْخَاسِرِينَ ( ۶۴ )

پھر تم لوگوں نے انحراف كيا كہ اگر فضل خدا اور رحمت الہى شامل حال نہ ہوتى تو تم خسارہ والوں ميں سے ہوجاتے _

۱_ بنى اسرائيل نے تورات كے احكامات سے منہ موڑ ليا اور عہد الہى كو توڑ ديا _أخذنا ميثاقكم ثم توليتم من بعد ذلك ''تولّيتم''كا مصدر تولّى ہے جسكا معنى ہے منہ پھير لينا ما قبل آيت كے قرينے سے اس كا متعلق بنى اسرائيل كاعہدتھاجس كے مطابق انہيں چاہيئے تھا كہ تورات كو قبول كريں اور اس كے احكام پر عمل كريں _

۲ _ پہاڑ كے سروں پر قرار ديئے جانے والے معجزہ كے

مشاہدہ كے باوجود بنى اسرائيل كى عہد شكنى ايك نہايت سخت، تعجب آور اور غير متوقع معاملہ تھا _

أخذنا ميثاقكم و رفعنا فوقكم الطور ثم توليتم من بعد ذلك

'' ثم تولّيتم'' ميں ''ثم'' ترتيب رتبى كى حكايت كررہاہے جبكہ ''من بعد ذلك'' ترتيب زمانى كا مفہوم دے رہاہے ''ثم'' كا ترتيب رتبى كے لئے آنا ما بعد كے جملے ميں موجود مفہوم كى عظمت، تعجب و غيرہ پر دلالت كرتاہے_

۲۱۸

۳ _ اللہ تعالى كے عہد و پيمان جو انسانوں كے ساتھ ہيں انكى پابندى ضرورى ہے_ثم توليتم من بعد ذلك

۴ _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كى عہد شكنى كا گناہ معاف فرماديا_فلولافضل الله عليكم و رحمته

خطا و گناہ كے بعد فضل و رحمت كا ذكر كرنا يہ عفو و بخشش كى طرف كنايہ ہے_

۵ _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كى عہد شكنى اور تورات كے فرامين سے منہ پھيرنے كے باوجود ان پر اپنا فضل و رحمت نازل فرمايا_فلو لا فضل الله عليكم و رحمته لكنتم من الخاسرين

۶_ عہد و پيمان الہى كو توڑنے كى وجہ سے بنى اسرائيل اپنے خسارے اور اپنى ہستى كى تباہى كے گڑھے پر آكھڑے ہوئے _فلولا فضل الله عليكم و رحمته لكنتم من الخاسرين

۷_ اللہ تعالى كا فضل و رحمت بنى اسرائيل كو نقصان اور خسارے سے نجات دلانے كا باعث بنا_فلو لا فضل الله عليكم و رحمته لكنتم من الخاسرين

۸ _ عہد و پيمان الہى كو توڑنا انسان كے لئے زياں كار بننے اور اس كى ہستى كى تباہى كا باعث ہوتاہے_ثم توليتم من بعد ذلك فلو لا فضل الله لكنتم من الخاسرين ''ذلك '' پيمان الہى ، آسمانى كتاب كى قبوليت اور عقائد و معارف كو اس كے مطابق ڈھالنے كى طرف اشارہ ہے_

۹ _ آسمانى كتابوں كے معارف اور احكام سے منہ موڑنا انسان كے لئے خسارے اور اس كى ہستى كى نابودى كا باعث بنتاہے _خذوا ما آتيناكم بقوة ثم تولّيتم من بعد ذلك فلو لا لكنتم من الخاسرين

۱۰_ گناہگاروں كو اللہ تعالى كى رحمت اور فضل سے نااميد نہيں ہونا چاہيئے_ثم توليتم فلو لا فضل الله عليكم و رحمته

۱۱_ زمانہ بعثت كے بنى اسرائيل آسمانى كتابوں اور دينى احكام كے معاملے ميں اپنے اسلاف اور گذشتگان كى طرح تھے _ثم توليتم بنى اسرائيل كے اسلاف كے كردار كو زمانہ بعثت ميں موجو دافراد سے اور ما بعد كے زمانوں كے افراد سے نسبت دينا ( ثم توليتم) يہ اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ يہ لوگ خصلتوں اور خصوصيات ميں اپنے اسلاف سے متحد و مشترك تھے_

۱۲ _ بنى اسرائيل كو تورات حاصل كرنے اور اسكے مطابق

۲۱۹

عمل كرنے سے اقتدار اور حكومت ميسر آئے *ثم توليتم من بعد ذلك

'' تولّي'' كے معانى ميں سے ايك ولايت ملنااور حكومت حاصل كرنا ہے _ مذكورہ مفہوم اسى بناپر ہے _ اس اعتبار سے اللہ تعالى كا فضل اور رحمت وہى تورات كا عطا كيا جانا اور اسكے احكام پر عمل كى توفيق ہے اور '' لكنتم من الخاسرين '' ميں خسران سے مراد كافر اور ظالم حكومت كے زير تسلط آناہے_

آسمانى كتابيں : آسمانى كتابوں سے منہ پھيرنے كے نتائج۹

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى رحمت كے نتائج ۷; اللہ تعالى كے فضل كے نتائج۷; اللہ تعالى كى بخشش ۴

اللہ تعالى كا فضل: جن پر اللہ تعالى كا فضل ہوا ۵

امور: تعجب آور امور۲

انحطاط: انحطاط كے عوامل ۸،۹

انسان: اللہ تعالى كا انسانوں كے ساتھ عہد ۳

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كى عہد شكنى كے نتائج ۶; بنى اسرائيل كى بخشش ۴; بنى اسرائيل كا تورات سے منہ موڑنا۱،۵; صدر اسلام كے بنى اسرائيل ۱۱; بنى اسرائيل اور تورات ۱۲; بنى اسرائيل اور دين ۱۱; بنى اسرائيل اور آسمانى كتابيں ۱۱; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱،۱۱،۱۲; اللہ تعالى كا بنى اسرائيل پر فضل ۵،۷; بنى اسرائيل كى حكومت ۱۲; بنى اسرائيل كى زياں كارى ۶،۷; بنى اسرائيل كى نجات كے اسباب ۷; اللہ تعالى كا عہد بنى اسرائيل كے ساتھ ۶; بنى اسرائيل كى عہد شكنى ۱،۲،۴،۵; بنى اسرائيل كا اقتدار ۱۲; بنى اسرائيل كى ضد و ہٹ دھرمى ۲

تورات: تورات پر عمل كے نتائج ۱۲; تورات پر عمل كى اہميت ۱۲

رحمت: جن پر رحمت نازل ہوئي ۵

عہد: وفائے عہد كى اہميت ۳

عہد شكني: اللہ تعالى سے عہدشكنى كے نتائج ۸ عہدشكنى كا گناہ ۴

كوہ طور : كوہ طور كا اوپر جانا ۲

۲۲۰

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

۹_ بغير دليل و برہان كے دعوى كى كوئي قدر وقيمت نہيں ہے اور نہ ہى قابل اعتبار ہے_قل هاتوا برهانكم ان كنتم صادقين

جملہ شرطيہ '' ان كنتم صادقين _ اگر اپنے دعوى ميں سچے ہو'' كا مفہوم يہ ہے كہ دليل و برہان كا نہ ہونا دعوى كے بے قدر و قيمت ہونے كى دليل ہے _

۱۰_ پيامبر اسلام (ص) كى ذمہ دارى ہے كہ يہود و نصارى كے دعوى (مسلمانوں كى بہشت سے محروميت) كى دليل طلب كريں _قل هاتوا برهانكم ان كنتم صادقين

۱۱_ پيامبر اسلام (ص) كى ذمہ دارى ہے كہ دينى عقائد پر منطق و استدلال كى فضا پيدا كريں _قل هاتوا برهانكم ان كنتم صادقين

۱۲ _ دينى عقائد و معارف كى بنياديں دليل و برہان پر قائم كرنے كى ضرورت ہے _قل هاتوا برهانكم ان كنتم صادقين

۱۳ _ دينى عقائد اور معارف كے لئے خطرہ موجود ہے كہ آرزوؤں اورباطل خيالات سے مل جل جائيں _تلك امانيهم

۱۴ _ آرزوؤں اور باطل خيالات كو دينى عقائد اور معارف كى طرف لے جانے اور تحريك دينے سے پرہيز كرنا چاہيئے_

قالوا لن يدخل الجنة تلك امانيهم قل هاتوا برهانكم

۱۵ _ دينى عقائد كے ميدان ميں دينى حقائق كو خيالات اور آرزوؤں سے پہچاننے كى راہ يہ ہے كہ معارف كو دليل و برہان سے پيش كيا جائے _تلك امانيهم قل هاتوا برهانكم

۱۶_ عقائد اور بنيادى دينى موضوعات ميں بحث اور مناظرہ جائز ہے _قل هاتوا برهانكم

اسلام: دشمنان اسلام ۵; اسلام كے پھيلاؤ ميں ركاوٹيں ۵

اہل كتاب: اہل كتاب كى انحصار طلبي۱; اہل كتاب اور بہشت ۱; اہل كتاب كا عقيدہ۱

بہشت: بہشت سے محروم لوگ۱،۲،۳،۴،۶،۱۰

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كى ذمہ دارى ۱۰،۱۱

دعوى : بغير دليل كے دعوي۹; دعوى كى اہميت كا معيار ۹

دليل و برہان : برہان كى اہميت ۹،۱۱

۳۸۱

دين: دين كو نقصان پہنچانے والى چيزوں كى پہچان ۱۳،۱۴; دينى حقائق كى تشخيص كے معيارات ۱۵

عقيدہ: عقيدے ميں دليل كى اہميت ۱۲; عقيدہ ميں دليل ۱۱،۱۵; دينى عقائد ميں تخيلات ۱۳،۱۴، ۱۵; باطل عقيدہ ۲،۶،۷; دينى عقائد ميں مناظرہ ۱۶

عيسائي: عيسائيوں كے دعوے ۱۰; عيسائيوں كى انحصار طلبى ۱،۳; عيسائيوں كا بے منطق ہونا ۸; عيسائيوں سے برہان طلب كرنا ۱۰; عيسائيوں كا عقيدہ ۱،۳،۶،۷; عيسائي اور بہشت ۱،۴، ۸،۱۰; عيسائي اور مسلمان ۵

مسلمان : مسلمانوں كے جذبوں كو كمزور كرنا ۵; مسلمان اور بہشت ۶

مناظرہ : مناظرہ كا جائز ہونا ۱۶

يہود: يہوديوں كے دعوے۱۰; يہوديوں كى انحصار طلبى ۱،۲; يہوديوں كا بے منطق ہونا ۸; يہوديوں سے دليل طلب كرنا ۱۰; يہوديوں كا عقيدہ ۱،۲،۶،۷; يہوديوں اور عيسائيوں كى ہم آہنگى ۴; يہود اور بہشت ۱،۲،۴،۸،۱۰; يہود اور مسلمان ۵

بَلَى مَنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلّهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ فَلَهُ أَجْرُهُ عِندَ رَبِّهِ وَلاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ ( ۱۱۲ )

نہيں جو شخصاپنا رخ خدا كى طرف كردے گا اور نيك عملكرے گا اس كے لئے پروردگار كے يہاں اجرہے اور نہ كوئي خوف ہے نہ حزن (۱۱۲)

۱_ اہل كتاب كا يہ دعوى كہ بہشت ان سے مختص ہے ايك بے بنياد دعوى ہے _و قالوا لن يدخل الجنة الا من كان هوداً او نصارى ...بلي لفظ '' بلي'' مذكورہ دعوى كو باطل كرنے كے لئے استعمال ہوا ہے_ پس ''بلي'' آيہ مجيدہ ميں يہوديوں كے اس كلام (لن يدخل الجنة ...) كے باطل ہونے پر دلالت كرتاہے _

۳۸۲

۲ _ الہى جزائيں (بہشت ) ان لوگوں كے لئے ہيں جو اپنے تمام تر وجود كے ساتھ خداوند متعال كے سامنے سر تسليم خم ہيں اور نيك اعمال كو پورے خلوص كے ساتھ بجا لاتے ہيں _من اسلم وجهه لله و هو محسن فله اجره عند ربه

ما قبل آيت كى روشنى ميں '' اجر'' سے مراد بہشت ہے ''وجہ'' كا معنى چہرہ اور صورت كے ہيں اور آيت ميں اس سے مراد وجود اور ذات انسان ہے '' محسن'' اسكو كہتے ہيں جو نيك كام انجام دے _

۳ _ جزا عنايت كرنا اللہ كى ربوبيت كا ايك پرتو ہے _فله اجره عند ربه

۴_ اديان الہى (يہوديت، نصرانيت يا كوئي اور مذہب) سے فقط نسبت ہونا انسان كو بہشت ميں نہ لے جائے گا _

قالوا لن يدخل الجنة الا من كان هوداً او نصارى بلى من اسلم فله اجره

يہود و نصارى جو بہشت ميں جانے كا معيار يہودى يا عيسائي ہونا جانتے تھے يہاں آيہ مجيدہ اس دعوى كو باطل ثابت كرنے كے بعد كسى خاص دين حتى اسلام سے نسبت كو الہى جزاؤں كے لئے كافى نہيں جانتى تا كہ اس نكتہ كى طرف اشارہ كرے : اديان الہى سے منسوب ہونا ہى كافى نہيں بلكہ معيار اللہ تعالى كے سامنے سرتسليم ہونا ہے _ البتہ آنحضرت (ص) كى بعثت اور نزول قرآن كے بعد يہ نہيں ہوسكتا كہ انسان اللہ تعالى كے سامنے سر تسليم ہونے كا دعويدار بھى ہو اور دين اسلام كو قبول بھى نہ كرے_

۵ _ يہود و نصارى اگر اللہ تعالى كے سامنے سر تسليم ہوں ( اسلام كو قبول كريں ) اور نيك اعمال بجالائيں تو اہل بہشت ہوں گے _قالوا لن يدخل الجنة الا من كان هوداً بلى من اسلم فله اجره

۶ _ وہ جو اللہ تعالى كے سامنے سر تسليم ہوتے اور نيك اعمال بجالاتے ہيں انہيں ہرگز خوف نہيں ہوتا اور نہ ہى كبھى حزن و ملال ميں مبتلا ہوتے ہيں _من اسلم و لا خوف عليهم و لا هم يحزنون

بعض مفسرين نے '' لا خوف عليہم ...'' كو قيامت سے مخصوص قرار ديا ہے اور جملہ '' فلہ اجرہ '' كو اس كے لئے شاہد قرار ديا ہے ( كيونكہ اجر كے تحقق كا ظرف قيامت ہے) جبكہ بعض مفسرين كے مطابق خداوند متعال كے سامنے سرتسليم ہونے كا نتيجہ يہ ہے كہ انسان كى ذاتى زندگى سے خوف اور اندوہ و ملال بالكل ختم ہوكے رہ جائے لہذا '' لا خوف عليہم ...'' دنيا و آخرت دونوں كے لئے ہے _

۷ _ قيامت كا ميدان خوفناك اورحزن و ملال كا مقام ہے _و لا خوف عليهم و لا هم يحزنون

۸_ميدان قيامت كے خوف اور اندوہ سے انسان كى نجات اس طرح ممكن ہے كہ خدا ئے ذو الجلال كے

۳۸۳

سامنے سرتسليم ہوجائے اور دنيا ميں نيك اعمال انجام دے _من اسلم لا خوف عليهم و لا هم يحزنون

۹ _ اللہ تعالى كے سامنے سر تسليم ہونا ليكن نيك اعمال انجام نہ دينا يا اچھا كام كرنا ليكن خداوند متعال كے سامنے سر تسليم نہ ہونا ،اس سے الہى جزا نہ ملے گى اور نہ ہى حزن و خوف دور ہوگا _من اسلم و لا خوف عليهم و لا هم يحزنون

اجر: اجر كے موجبات ۲،۹

اخلاص: اخلاص كى اہميت ۲

اديان: اديان سے نسبت ۴

اسلام: اسلام قبول كرنے كے نتائج۵

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى جزائيں ۲،۳; اللہ تعالى كى ربوبيت كے مظاہر ۳

اندوہ: اندوہ كى ركاوٹيں ۶،۹

اہل بہشت : ۲

اہل كتاب: اہل كتاب كے دعوے۱; اہل كتاب كى انحصار طلبى ۱; اہل كتاب اور بہشت ۱

بہشت: بہشت كے موجبات ۲،۴،۵

خوف: خوف كے موانع ۶،۹

سر تسليم خم ہونا : اللہ تعالى كے حضور سر تسليم ہونے كے نتائج ۲،۵، ۶،۸; اللہ تعالى كى بارگاہ ميں سرتسليم ہونے كى اہميت ۹

عيسائي: عيسائيوں كے اسلام قبول كرنے كے نتائج ۵

قيامت : قيامت ميں اندوہ۷; قيامت كى ہولناكياں ۷; قيامت ميں اندوہ سے نجات ۸; قيامت ميں خوف سے نجات ۸; قيامت كى خصوصيات ۷

نيك اعمال بجا لانا: نيك اعمال بجالانے كے نتائج ۲،۵،۶،۸،۹

نيك لوگ ( محسنين): نيك لوگ اور اندوہ ۶; نيك لوگ اور خوف ۶

يہود: يہوديوں كے اسلام قبول كرنے كے نتائج ۵

۳۸۴

وَقَالَتِ الْيَهُودُ لَيْسَتِ النَّصَارَى عَلَىَ شَيْءٍ وَقَالَتِ النَّصَارَى لَيْسَتِ الْيَهُودُ عَلَى شَيْءٍ وَهُمْ يَتْلُونَ الْكِتَابَ كَذَلِكَ قَالَ الَّذِينَ لاَ يَعْلَمُونَ مِثْلَ قَوْلِهِمْ فَاللّهُ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُواْ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ ( ۱۱۳ )

اوريہودى كہتے ہيں كہ نصارى كا مذہب كچھنہيں ہے اور نصارى كہتے ہيں كہ يہوديوں كى كوئي بنيادى نہيں ہے حالانكہ دونوں ہيكتاب الہى كى تلاوت كرتے ہيں اور اس كےپہلے جاہل مشركين عرب بھى يہى كہا كرتےتھے _ خدا ان سب كے درميان روز قيامتفيصلہ كرنے والا ہے ( ۱۱۳)

۱ _ يہود دين نصرانيت كو بے بنياد، بے قيمت اورپست سمجھتے تھے_و قالت اليهود ليست النصارى على شيء

۲_ نصارى دين يہوديت كو بے بنياد ، بے قيمت اور پست سمجھتے تھے _و قالت النصارى ليست اليهود على شيء

يہودي: يہوديوں كے اسلام قبول كرنے كے نتائج ۵

۳ _ يہود و نصارى كے دين كا ايك دوسرے كى نظر ميں بے بنياد ہونا يہ بازيچہ ان كے علماء كا گھڑا ہوا مسئلہ تھا

و قالت اليهود ...و هم يتلون الكتاب گذشتہ زمانوں ميں مذہبى كتابوں كى تلاوت دينى علماء سے مخصوص تھي_پس جملہ حاليہ''وہم يتلون الكتاب _ در آں حاليكہ وہ لوگ (آسماني) كتاب كى تلاوت كرتے تھے '' اس بات كى حكايت كرتاہے كہ مذكورہ بات كا سرچشمہ ان كے علماء تھے جبكہ تمام يہود ونصارا اس بات پر يقين ركھتے تھے _ ( قالت اليہود و قالت النصارى )

۴ _ تورات اور انجيل ہر دو ايك دوسرے كى تائيد اور ايك دوسرے كى شريعت كى تصديق كرنے والى كتابيں ہيںو قالت اليهود و هم يتلون الكتاب

'' الكتاب'' سے مراد تورات اور انجيل ہيں _ يہ جملہ'' وہم يتلون الكتاب'' چونكہ اس خيال ''يہوديت و نصرانيت كا بے بنياد ہونا '' كے غير صحيح ہونے كى دليل كے طور پر آياہے اس سے معلوم ہوتاہے كہ دونوں كتابيں ايك دوسرے كے صحيح ہونے كى گواہ ہيں _

۵ _ يہود و نصارى كا ايك دوسرے پر الزام ( ايك دوسرے كے دين كو بے بنياد قرار دينا ) خود ان كى آسمانى كتابوں كے مخالف ہے _و قالت اليهود و هم يتلون الكتاب

۶ _ يہود و نصارى كے دينى عقائد اور معارف ميں ايسے افكار اور نظريات راسخ ہوگئے تھے جو ان كى آسمانى كتابوں كے مخالف تھے _و قالت اليهود و هم يتلون الكتاب

۳۸۵

۷ _ ہر امت كى آسمانى كتاب ان كے عقائد اور معارف كا مرجع (رجوع كرنے كا مقام) ہونى چاہيئے_و هم يتلون الكتاب

۸ _ يہود و نصارى كے مذہبى اختلافات كا حل تورات و انجيل ہيں _قالت اليهود و قالت النصارى و هم يتلون الكتاب جملہ حاليہ''وهم يتلون الكتاب'' ممكن ہے تعجب كى غرض سے بيان ہوا ہو يعنى باعث تعجب ہے كہ يہود و نصارى جو آسمانى كتابوں كا مطالعہ كرتے ہيں ليكن اسكے باوجود اختلاف ركھتے ہيں

۹_ جہلاء ( مشركين اور غير الہى اديان كو ماننے والے) يہود ونصارى كے دين كو بے بنياد اور پست سمجھتے ہيں _

كذلك قال الذين لا يعلمون مثل قولهم''الذين لا يعلمون'' سے مراد مفسرين كى رائے ميں مشركين اور غير الہى اديان كے ماننے والے ہيں _

۱۰_ مشركين جاہل لوگ ہيں _كذلك قال الذين لا يعلمون اس جملہ ميں '' لا يعلمون'' فعل لازم كے طور پر آيا ہے لہذا مفعول سے بے نياز ہے پس ''الذين لا يعلمون'' يعنى جہلائ_

۱۱ _ امتيں اس وقت جہلاء لوگ ہيں جب ان كے پاس آسمانى كتاب نہ ہو اور دين الہى پر ايمان نہ ہو_

كذلك قال الذين لا يعلمون مثل قولهم

۱۲ _ اديان الہى كو بے بنياد كہنا ،اس بات كى بنياد جہالت ہے _كذلك قال الذين لا يعلمون مثل قولهم

مشركين كے اسى دعوى ( يہود و نصارى كا دين بے بنيادہے) كے بعد ان كو بے علم و بے بصيرت كہنا اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ اديان الہى كو بے اساس كہنے كى بنياد جہالت و نادانى ہے _

۱۳ _ تمام آسمانى اديان كى اساس انتہائي مستحكم ہے _و قالت اليهود و هم يتلون الكتاب كذلك قال الذين لا يعلمون

۱۴ _ يہود و نصارى كا ايك دوسرے پر الزام ( ايك دوسرے كا دين بے بنياد قرار دينا ) يہ جاہلانہ الزام ہے_

و قالت اليهود ليست النصارى كذلك قال الذين لا يعلمونيہود و نصارى كى بات كو جاہلوں كے كلام سے تشبيہ دى گئي ہے اسى سے يہ مطلب اخذ كيا گيا ہے _

۱۵ _ قيامت امتوں كے مابين فيصلے كا مقام ہے _فالله يحكم بينهم يوم القيامة

۱۶_ قيامت ميں اللہ تعالى قاضى و حاكم ہے _فالله يحكم بينهم يوم القيامة

۱۷ _ اللہ تعالى قيامت ميں يہودو نصارى اور مشركين

۳۸۶

كے مابين فيصلہ فرمائے گا اور ان كو ان كے كہے كى اور الزامات كى سزا دے گا _فالله يحكم بينهم يوم القيامة فيما كانوا فيه يختلفون قيامت ميں اللہ تعالى كى قضاوت اور حكومت سے مراد فقط حق كابيان كرنا نہيں كيونكہ نزول قرآن سے اللہ تعالى تمام حقائق كوبيان فرما چكاہے اور مذكورہ آيت نے بھى يہود و نصارى كے باطل خيال كو واضح كردياہے بنابريں ''يحكم ...'' سے مراد خلاف ورزى كرنے والوں كو سزا دينا ہے_

۱۸_ آسمانى كتابوں كى تعليمات سے بے توجہى كى وجہ سے علمائے دين ملامت و سرزنش كے مستحق ہيں اور روز قيامت ان كو ان كے كيئے كى سزا دى جائے گي_قالت اليهود و هم يتلون الكتاب فالله يحكم بينهم يوم القيامة

۱۹ _ قيامت كے دن اللہ تعالى كى قضاوت و داورى سے سب پر حقائق و اضح ہوجائيں گے _فالله يحكم بينهم يوم القيامة فيما كانوا فيه يختلفون

۲۰_ مذہبى اختلافات اللہ تعالى كى عدالت و داورى كے بغير حل نہ ہوں گے *فالله يحكم بينهم يوم القيامة فيما كانوا فيه يختلفون

آسمانى كتابيں : آسمانى كتابوں سے منہ پھيرنے كے نتائج ۱۸; آسمانى كتابوں كى اہميت ۷،۱۱; آسمانى كتابوں سے منہ پھيرنے كى سزا ۱۸;كتب آسمانى كا كردار ۷،۱۱

اختلاف: دينى اختلاف كا حل ۸،۲۰

اديان: اديان پر تہمت و الزام ۱۲; اديان كى حقانيت ۱۲،۱۳

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى قضاوت كے نتائج ۱۹; اللہ تعالى كى اخروى قضاوت ۱۶،۱۷،۱۹; اللہ تعالى كى قضاوت ۲۰

امتيں : امتيں قيامت ميں ۱۵

انجيل: انجيل كى تصديق ۴; انجيل كى مخالفت ۵; انجيل كى اہميت ۸; انجيل كا ہدايت كرنا ۸

اہل كتاب: اہل كتاب كا اختلاف ۸

تورات: تورات كى تصديق ۴; تورات اور انجيل ۴; تورات كى مخالفت ۵; تورات كى اہميت ۸; تورات كا

۳۸۷

ہدايت كرنا ۸

تہمت : جاہلانہ تہمت ۱۴

جہالت : جہالت كے نتائج ۱۲; جہالت كے معيارات ۱۱

جہلاء : ۱۰،۱۱

دين: دين كى اہميت و كردار ۱۱

سزا : اخروى سزا كے ا سباب ۱۸

عقيدہ : دينى عقيدے كا مرجع ۷

علماء : علمائے دين كى سرزنش كے اسباب ۱۸;علمائے دين كى اخروى سزا ۱۸

عيسائي : عيسائيوں كے دعوے ۵; عيسائيوں كا عقيدتى انحراف ۶; عيسائيوں كى يہوديوں پر تہمت ۱۴; عيسائيوں كا عقيدہ ۲; عيسائيوں كو اخروى سزا ۱۷; عيسائي قيامت ميں ۱۷; عيسائي اور يہوديت ۲

عيسائي علماء : ۳ عيسائيت: عيسائيت كا باطل ہونا ۱،۳،۵ ;عيسائيت كى تصديق ۴; عيسائيت كى حقانيت ۹

قيامت : قيامت ميں حقائق كا ظہور ۱۹; قيامت كا قاضى ۱۶; قيامت ميں قضاوت ۱۵ ،۱۶،۱۷; قيامت كى خصوصيات ۱۵

كلام و گفتگو : جاہلانہ گفتگو ۱۲

مشركين : مشركين كى جہالت ۱۰; مشركين كى اخروى سزا ۱۷; مشركين قيامت ميں ۱۷; مشركين اور عيسائيت ۹; مشركين اور يہوديت ۹

يہود: يہوديوں كا عيسائيوں سے اختلاف ۸; يہوديوں كے دعوے ۵; يہوديوں كا عقيدتى انحراف ۶; يہوديوں كى عيسائيوں پر تہمت ۱۴; يہوديوں كا عقيدہ۱; يہوديوں كى اخروى سزا ۱۷; يہود قيامت ميں ۱۷; يہود اور عيسائيت ۱

يہودى علماء : ۳

يہوديت: يہوديت كا باطل ہونا ۲،۳،۵; يہوديت كى تصديق ۴; يہوديت كى حقانيت ۹

۳۸۸

وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن مَّنَعَ مَسَاجِدَ اللّهِ أَن يُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ وَسَعَى فِي خَرَابِهَا أُوْلَئِكَ مَا كَانَ لَهُمْ أَن يَدْخُلُوهَا إِلاَّ خَآئِفِينَ لهُمْ فِي الدُّنْيَا خِزْيٌ وَلَهُمْ فِي الآخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ ( ۱۱۴ )

اور اس سے بڑھكر ظالم كون ہوگا جو مساجد خدا ميں اس كانام لينے سے منع كرے اور ان كى بربادى كيكوشش كرے _ ان لوگوں كا حصہ صرف يہ ہے كہمساجد ميں خوفزدہ ہو كر داخل ہوں اور انكے لئے دنيا ميں رسوائي ہے اور آخرت ميں عذاب عظيم (۱۱۴)

۱_زمانہ بعثت كے كفار مسلمانوں كو مساجد ميں جانے سے روكتے تھے اور ان مساجد كو خراب اور نابود كرنے كے درپے تھے_و من اظلم ممن منع مساجد الله وسعى فى خرابها '' منع'' دو مفعول چاہتاہے اس كا ايك مفعول ''مساجد اللہ'' ہے اور دوسرا '' المسلمين'' ہے جو بہت واضح ہونے كى بناپر بيان نہيں ہوا يعنى ''منع المسلمين مساجد اللہ'' ''منع'' كو ماضى لانا اس امر كى حكايت كرتاہے كہ مسلمانوں كو مساجد ميں جانے كى ركاوٹ و ممانعت واقع ہوئي تھى گويا آيہ مجيدہ مساجد ميں جانے كى ممانعت كو بے جا اور ناروا بيان كرتے ہوئے اس بات كى طرف اشارہ كررہى ہے كہ صدر اسلام كے مسلمانوں كو مسجد الحرام اور ديگر مساجد ميں جانے سے روكنے كے واقعات رونما ہوئے _

۲_ مسلمانوں كو مساجد ميں جانے سے روكنے اور مساجد گرانے سے كفار كا مقصد يہ تھا كہ مسلمانوں كو اللہ تعالى كى عبادت اور اسكى ياد سے ہٹا ديں _و من اظلم ممن منع مساجد الله ان يذكر فيها اسمه و سعى فى خرابها ''ان يذكر'' ميں ''لا'' نافيہ مقدر ہے اور يہ ''منع'' كے لئے مفعول لہ ہے يعنى مساجد ميں جانے سے روكتے تھے تا كہ نام خدا نہ ليا جائے_

۳ _ مسلمانوں كو مساجد ميں جانے سے روكنا اور ان مساجد كو نابود كرنا كفار كى اسلام اور مسلمانوں كے خلاف نبرد كى مختلف روشيں ہيں _

۳۸۹

و من اظلم ممن منع مساجد الله ان يذكر فيها اسمه و سعى فى خرابها

۴ _ جو لوگ مساجد ميں حاضرى سے لوگوں كو روكتے ہيں تا كہ ذكر خدا نہ ہو ايسے لوگ ظالم ترين ہيں _و من اظلم ممن منع مساجد الله ان يذكر فيها اسمه

۵ _ جو لوگ مساجد كو نابود كرنے كے درپے ہوں ظالم ترين انسان ہيں _و من اظلم ممن سعى فى خرابها

۶ _ سب مساجد اللہ تعالى كى ہيں جن كا ايك خاص تقدس اور احترام ہے _مساجد الله '' مساجد'' كى ''اللہ'' كى طرف اضافت اور ان كو اللہ تعالى سے نسبت دينا ان كى خاص حرمت، شرافت و پاكيزگى كى خاطر ہے _

۷_ مساجد اللہ تعالى كى عبادت اور اسكى ياد و ذكر كرنے كا مقام ہيں _مساجد الله ان يذكر فيها اسمه

سجدہ عبادت كى بہت واضح مثال ہے اہل ايمان كے دينى مراكز كو مسجد ( سجدہ كى جگہ ) سے تعبير كرنا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ يہ مراكز عبادت و بندگى كے مقامات ہيں _

۸_ ايسى مساجد جہاں لوگ حاضر نہ ہوتے ہوں اور ان ميں ذكر خدا نہ ہوتا ہو در حقيقت ويران مساجد ہيں _و من اظلم ممن منع مساجد الله ان يذكر فيها اسمه و سعى فى خرابها يہ احتمال يہ مطلب اس بناپر ہے كہ جملہ'' سعى فى خرابہا_مساجد كى تخريب يا نابودى كى كوشش كرتے ہيں '' اس جملہ ''منع مساجد اللہ ان يذكر فيہا اسمہ '' كى تفسير اور توضيح ہو

۹_ مساجد كى آبادى ان ميں ذكر خدا كرنے سے ہے _ان يذكر فيها اسمه و سعى فى خرابها

۱۰_ عباد ت كے مقام ( مساجد و غيرہ ) پر ياد خدا سے غفلت قابل نفرت اور ناروا عمل ہے _و من اظلم ممن منع مساجد الله ان يذكر فيها اسمه

يہ عبارت ''ان يذكر فيہا اسمہ''بيان كررہى ہے كہ غفلت كے ناروا ہونے كى دليل اورلوگوں كو مسجد ميں حاضر ہونے سے روكنے والوں كے ظالم ہونے كى دليل نام خدا كا ياد نہ ہونا اور ذكر خدا كا نہ ہونا ہے _

۱۱_ مساجد كو اسيلئے بند ركھنا اور ان ميں حاضر نہ ہونا تا كہ ذكر خدا نہ ہو قابل نفرت اور بے جا عمل ہے _

و من اظلم ممن منع مساجد الله ان يذكر فيها اسمه

۱۲ _ مساجد ہر اس چيز سے خالى ہونى چاہيئے جو ياد خدا سے غفلت يا ركاوٹ كا باعث ہو_

و من اظلم ممن منع مساجد الله ان يذكر فيها اسمه

۱۳ _ يہود و نصارى كا كوشش كرنا كہ مساجد كو نابود كريں اور لوگوں كو ان ميں حاضر ہونے سے روكيں *و من اظلم ممن منع مساجد الله ان يذكر فيها اسمه ماقبل آيت كى روشنى ميں '' من اظلم ...'' كے مصاديق ميں سے يہود و نصارى ہيں _

۳۹۰

۱۴ _ كفار كو مساجد ميں حاضر ہونے كا حق حاصل نہيں ہے _اولئك ما كان لهم ان يدخلوها

۱۵ _ كفار اگر مساجد ميں حاضر ہوں تو مجرم ہيں اور مسلمانوں كے ہاتھوں سزا پائيں _اولئك ما كان لهم ان يدخلوها الا خائفين يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ '' الا خائفين'' مساجد ميں عدم ورود سے استثنا ہو نہ كہ ورود كے عدم جواز سے _ اس بناپر جملہ '' ما كان لھم ...'' كا يہ معنى بنتاہے كہ كفار كو حق حاصل نہيں ہے كہ مساجد ميں داخل ہوں اور خلاف ورزى كى صورت ميں ان كو سزا دى جائے كيونكہ كفار كو مساجد ميں داخلے كا خوف اسى وقت ہوگا جب انہيں علم ہو كہ ان كے وارد ہونے كى انہيں سزا دى جائے گى _

۱۶_ و ہ كفار جو اسلامى حكومت كے ما تحت رہتے ہيں ان كو مساجد ميں جانے كا حق حاصل ہے _

اولئك ماكان لهم ان يدخلوها الا خائفين يہ مطلب اس بناپر ہے كہ '' الا خائفين'' داخلے كے عدم جواز سے استثناء ہو يعنى يہ كہ كفار كو مساجد ميں نہيں جانا چاہيئے مگر يہ كہ مسلمانوں سے ہراساں ہوں پس اس صورت ميں ان كا مساجد ميں داخل ہونا جائز ہے _ يہ معنى ان كفار كو شامل ہے جو اسلامى حكومت كے ماتحت رہتے ہيں _

۱۷_ دنيا ميں ذلت و خوارى ان لوگوں كى سزا ہے جو لوگوں كو مساجد ميں جانے سے روكتے ہيں _

و من اظلم ممن منع مساجد الله لهم فى الدنيا خزي

۱۸_ دنيا ميں ذلت و خوارى ان لوگوں كى سزا ہے جو لوگوں كو ياد خدا سے روكتے ہيں _

من اظلم ممن منع مساجد الله ان يذكر فيها اسمه _ لهم فى الدنيا خزي

۱۹_ زمانہ بعثت كى مساجد پر مسلط كفار كى سركوبى اور ان كا دنيا ميں ذليل و خوار ہونا يہ قرآن كريم كى غيبى اخبار ميں سے تھا اور اللہ تعالى كا مسلمانوں كو خوشخبرى دينا تھا_لهم فى الدنيا خزي يہ گزرچكاہے كہ آيہ مجيدہ كا اشارہ صدر اسلام كے واقعات اور مسلمانوں كو مسجد الحرام اور ديگر مساجد ميں جانے سے روكنے جيسے واقعات كى طرف ہے _ اس حقيقت كو مدنظر ركھتے ہوئے جملہ ''لہم فى الدنيا خزي'' مسلمانوں كے لئے خوشخبرى ہے كہ مساجد ميں جانے سے روكنے والے كفار ذلت و خوارى ميں مبتلا ہوں گے، يہاں ان كى ذلت و خوارى سے مراد يہ ہے كہ مساجد اسلامى كفار كى دسترس سے نكل جائيں گى اور ان پر مسلمانوں كا تسلط قائم ہوجائے گا_

۲۰_ قيامت كا عظيم عذاب، ان كا انجام ہے جو لوگوں كو

مساجد ميں جانے سے روكتے ہيں تا كہ ياد خدا سے روكيں _و من اظلم ممن منع مساجد الله و لهم فى الاخرة عذاب عظيم

۳۹۱

۲۱ _ مساجد كو گرانا اس مقصد سے كہ ان ميں ياد خدا نہ ہو گناہ كبيرہ ہے_ اس كا نتيجہ دنيا ميں ذلت و خوارى اور قيامت ميں عظيم عذاب ہے _و سعى فى خرابها لهم فى الدنيا خزى و لهم فى الاخرة عذاب عظيم

مسجد ميں جانے سے روكنے والے اور مساجد كى تخريب كرنے والوں كو چونكہ انتہائي ظالم لوگ قرار ديا گيا ہے نيز ان كو قيامت كے عظيم عذاب كى دھمكى دى گئي ہے پس يہ عمل گناہ كبيرہ ہے _

۲۲ _ لوگوں كے لئے مساجد كو بند كرنا اور ان كو ذكر خدا سے روكنا گناہان كبيرہ ميں سے ہے _

و من اظلم ممن منع مساجد الله ان يذكر فيها اسمه لهم فى الاخرة عذاب عظيم

۲۳ _ گناہگاروں كو اخروى عذاب كے علاوہ دنياوى عقوبتوں اور سزاؤں ميں بھى مبتلا ہونا پڑے گا _

لهم فى الدنيا خزى و لهم فى الاخرة عذاب عظيم

۲۴ _ مذكورہ آيہ مجيدہ كے بارے ميں امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ''انهم قريش حين منعوا رسول الله(ص) دخول مكة والمسجد الحرام (۱) وہ لوگ قريش تھے جنہوں نے رسول اللہ (ص) كو مكہ اور مسجد الحرام ميں داخل ہونے سے منع كيا _جعلت لى الأرض مسجداً (۲)

۲۵_ امير المومنين على عليہ السلام سے روايت ہے''انه اراد جميع الأرض لقول النبى (ص) '' آيہ مجيدہ ميں مساجد اللہ سے مراد سارى زمين ہے كيونكہ آنحضرت (ص) نے ارشاد فرمايا زمين ميرے لئے سجدہ كى جگہ قرار دى گئي ہے _

احكام:۶،۱۲،۱۴،۱۵،۱۶

اسلام: تاريخ صدر اسلام ۱،۲،۱۹; دشمنان اسلام ۳; اسلام سے نبرد آزمائي ۳

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى بشارتيں ۱۹;

اہل ذمہ : اہل ذمہ كے احكام ۱۶

ذكر : ذكر خداسے ممانعت كے نتائج ۱۸; ذكر خدا كى اہميت ۸ ،۹،۱۰،۱۱،۲۲; مسجد ميں ذكر ۷،۸ ،۹ ،۱۰،۱۱،۱۲; ذكر الہى سے روكنے والوں كى ذلت ۱۸; ذكر الہى ترك كرنے كے عوامل ۲; ذكر الہى سے ممانعت كا گناہ ۲۲; ذكر الہى كا مقام ۷; ذكر الہى سے ممانعت ۴،۲۱; ذكر الہى كى ركاوٹيں ۱۲

____________________

۱) مجمع البيان ج/ ۱ ص ۳۶۱ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۱۱۷ ح ۳۱۶_

۲) مجمع البيان ج/۱ص۳۶۱،نورالثقلين ج/۱ص ۱۱۷ ح ۳۱۷_

۳۹۲

ذلت: دنياوى ذلت ۱۹; دنياوى ذلت كے اسباب ۱۷،۱۸، ۲۱

روايت: ۲۴،۲۵

سجدہ: سجدہ كا مقام ۲۵

سزا : دنياوى سزا ۲۳; سزا كے موجبات ۱۵

ظالمين : ظالم ترين لوگ ۴،۵

ظلم : ظلم كے موار ۴

عبادت: عبادت ترك كرنے كے اسباب ۲; عبادت كا مقام ۷،۱۰

عذاب: اخروى عذاب كے مراتب ۲۰; اخروى عذاب كے موجبات ۲۱

عيسائي: عيسائي اور مسجد كى تخريب ۱۳

غفلت : اللہ تعالى كى طرف سے غفلت كى سرزنش ۱۰

قرآن كريم : قرآن كريم كى پيشين گوئي ۱۹

قريش: قريش اور پيامبر اسلام (ص) ۲۴

كفار: كفار سے نبرد آزمائي كى روش ۳; صدر اسلام كے كفار اور مسلمان ۱

گناہگار: گناہگاروں كا اخروى عذاب ۲۳; گناہگاروں كى دنياوى سزا ۲۳; گناہگاروں كو تنبيہ ۲۳

گناہان كبيرہ : ۲۱، ۲۲

مجرمين : ۱۵

مسجد: مسجد كى نابودى كے نتائج ۲۱; مسجد ميں داخلے سے ممانعت كے نتائج ۱۷; مسجد كا احترام ۶; مسجد كے احكام ۶،۱۲،۱۴،۱۵،۱۶; مسجد كى تخريب ۱،۳; مسجد كى تخريب كرنے والوں كى ذلت ۲۱; مسجد ميں جانے سے روكنے والوں كى ذلت ۱۷،۱۹; مسجد كو بند كرنے كى سازش ۱۱; مسجد كو تخريب كرنے كا ظلم ۵; مسجد ميں جانے سے روكنے والوں كا انجام ۲۰; مسجد كو تخريب كرنے كا فلسفہ ۲; مسجد ميں جانے سے روكنے كا فلسفہ ۲; مسجد كا تقدس ۶،۱۴،۱۵،۲۲; مسجد ميں جانے سے روكنے والوں كى اخروى سزا ۲۰; مسجد ميں جانے سے روكنے والوں كى سزا ۱۷; مسجد كى تخريب كا گناہ ۲۱; مسجد ميں جانے سے

۳۹۳

روكنے والوں كا گناہ ۲۲; مسجد ميں جانے سے روكنے والے ۱،۲،۳،۴،۱۳; ويران مسجد ۸; مسجد كى آبادى كا معيار ۹; مسجد كى ويرانى كا معيار ۸; مسجد كى جگہ ۲۵; مسجد سے ركاوٹ ۱،۳،۴،۱۳; مسجد كى اہميت ۷،۹; مسجد ميں كافروں كا داخل ہونا ۱۴،۱۵،۶ ۱

مسجد الحرام : مسجد الحرام ميں جانے سے ممانعت ۲۴

مسلمان: مسلمانوں كو خوشخبرى ۱۹; مسلمانوں سے نبردآزمائي ۳

يہود: يہوداور مسجد كى تخريب ۱۳

وَلِلّهِ الْمَشْرِقُ وَالْمَغْرِبُ فَأَيْنَمَا تُوَلُّواْ فَثَمَّ وَجْهُ اللّهِ إِنَّ اللّهَ وَاسِعٌ عَلِيمٌ ( ۱۱۵ )

اور الله كے لئے مشرق بھيہے اور مغرب بھى لہذا تم جس جگہ بھى قبلہكا رخ كر لوگے سمجھو وہيں خدا موجود ہے وہ صاحب وسعت بھى ہے اور صاحب علم بھى ہے(۱۱۵)

۱_ مشرق و مغرب اور ديگر سارى سمتيں صرف اللہ تعالى كى ہيں _ولله المشرق والمغرب

مشرق و مغرب سے مراد ممكن ہے سمتيں ہوں اور ممكن ہے مقامات ( مكان ) مراد ہوں _ ''فاينما تولوا'' كي''للہ المشرق والمغرب'' پر تفريع اس مطلب كو بيان كررہى ہے (كہ پہلى تفسير كے مطابق مشرق و مغرب سے مراد سب سمتيں ہيں سمتيں ہيں اور دوسرى تفسير كے مطابق مقامات مراد ہيں _

۲ _ انسان جس سمت ياجس طرف بھى رخ كرے تو اللہ تعالى ہے _فاينما تولوا فثم وجه الله

اگر مشرق و مغرب سے مراد سمت ہو تو اس عبارت '' فاينما تولوا ...'' كا معنى يہ بنتاہے كہ جس

۳۹۴

طرف يا جس سو بھى رخ كروگے تو خدا وہيں ہے_

۳ _ اس گيتى اور تمام تر مقامات كا مالك خداوند متعال ہے _ولله المشرق والمغرب يہ مطلب اس بناپر ہے كہ مشرق و مغرب سے مراد مشرق و مغرب كى سرزمين ہو_

۴ _ كوئي بھى جگہ اللہ تعالى كے حضور سے خالى نہيں ہے _و لله المشرق والمغرب فاينما تولوا فثم وجه الله

اس بناپر كہ مشرق و مغرب سرزمين كا كناية ہو تو جملہ '' اينما تولوا ...'' كا يہ معنى بنتاہے كسى بھى جگہ يا مقام كى طرف رخ كرو اور توجہ اللہ تعالى كى جانب ہو تو وہيں وجہ اللہ ہے يعنى اسكى ذات اقدس ہر جگہ موجود ہے_

۵_ عالم ہستى ذات اقدس الہ العالمين كا ايك وجہ اور پرتو ہے _ولله المشرق والمغرب فاينما تولوا فثم وجه الله

اس حقيقت كہ جس سمت يا مقام و سرزمين كى طرف رخ كرو تو خدا تعالى ہے اس كى تفريع اس پر كہ سب سرزمينيں اور جہات اللہ كى ملكيت ہيں يہ امر اس بات كى طرف اشارہ ہے اللہ كا مملوك ( عالم ہستي) اسكا وجہ اور پرتو ہے _

۶_ زمين كے ہر مقام پر اللہ تعالى كى طرف متوجہ ہو كر اسكى عبادت اور ياد كى جاسكتى ہے _فاينما تولوا فثم وجه الله

'' فاينما'' اسمائے شرط ميں سے ہے اور اسكا جواب محذوف ہے اور جملہ '' فثم وجہ اللہ '' اسكا قائم مقام ہے _ جملہ كى تقدير يہ بنتى ہے ''اينما تولوا فلا جناح عليكم لان ہناك وجہ اللہ'' (الميزان سے اقتباس)

۷_ اللہ تعالى واسع ( لا محدود حقيقت ) اور عليم ( بہت زيادہ جاننے والا ) ہے _ان الله واسع عليم

۸_ اللہ تعالى كا لا محدود ہونا اور اسكا لا محدود علم تمام مقامات اور سمتوں ميں اسكے موجود ہونے كى دليل ہے _

فاينما تولوا فثم وجه الله ان الله واسع عليم يہ جملہ ''ان اللہ ...'' اس جملے ''فاينما ...'' ميں موجود حقيقت كى دليل ہے _

۹ _ مساجد ميں داخلے پر پابندى كے بہانے سے مسلمانوں كو اللہ كا ذكر اور عبادت ترك نہيں كرنا چاہيئے_

و من اظلم ممن منع مساجد الله لله المشرق والمغربيہ مطلب اس بناپر ہے كہ اس آيت كا ماقبل آيت كے ساتھ ارتباط ہو_

۱۰_ امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے ارشاد فرمايا''انزل الله هذه الاية فى التطوع خاصة ''فاينما تولوا فثم وجه الله ...'' و صلى

۳۹۵

رسول الله(ص) ايماء اً على راحلته اينما توجهت به حيث خرج الى خيبر و حين رجع من مكة و جعل الكعبة خلف ظهره'' (۱) اس آيت (فاينما تولوا فثم وجه الله ) كو اللہ تعالى نے مخصوصاً مستحبى نماز وں كے بارے ميں نازل فرمايا_ رسول اللہ(ص) اپنى سوارى پر تھے جو ادھر ادھر جارہى تھى تو آنحضرت (ص) نے خيبر كى طرف جاتے ہوئے ( مستحبى ) نمازوں كو اشارے سے ادا فرمايا اسى طرح جب آپ (ص) مكہ سے واپس لوٹے اور كعبہ كو پشت كى طرف قرار ديا( تو راستے ميں مستحبى نماز ادا كى ) _

اسماء اور صفات : عليم ۷; واسع۷

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا علمى احاطہ ۸; اللہ تعالى كے مختصات ۱،۳; اللہ تعالى كى طرف توجہ ۲،۶; اللہ تعالى كا دائمى طور پر حاضر ہونا ۱، ۲،۸;اللہ تعالى كا ہرجگہ حاضر و ناظر ہونا ۱،۲،۴،۶،۸; اللہ تعالى كے حاضر ہونے كے دلائل ۸; اللہ تعالى كى موجود گى ميں وسعت ۸; اللہ تعالى كى مالكيت ۱،۳; اللہ تعالى كے مظاہر ۵

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كى مستحب نمازيں ۱۰

خلقت : عالم خلقت كا آيات الہى ميں سے ہونا ۵; عالم خلقت كا مالك ۱،۳

ذكر : ذكر الہى سے منہ موڑنا ۹; ذكر الہى كى اہميت ۹

روايت:۱۰

عبادت: عبادت سے منہ پھيرنا ۹; عبادت كى اہميت ۹; اللہ كى عبادت ۶; عبادت كى جگہ يا مقام ۶

مستحبات :۱۰

مسجد: مسجد ميں جانے سے ممانعت۹

مسلمان : مسلمانوں كى ذمہ دارى ۹

مشرق: مشرق كا مالك ۱

مغرب: مغرب كا مالك ۱

نماز : مستحب نمازوں ميں قبلہ ۱۰

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۵۶ ح ۸۰ ، تفسير برہان ج/ ۱ ص ۱۴۵ ح ۵_

۳۹۶

وَقَالُواْ اتَّخَذَ اللّهُ وَلَدًا سُبْحَانَهُ بَل لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ كُلٌّ لَّهُ قَانِتُونَ ( ۱۱۶ )

اور يہودى كہتے ہيں كہ خدا كےاولاد بھى ہے حالانكہ وہ پاك و بے نيازہے _ زمين و آسمان ميں جو كچھ بھى ہے سباسى كا ہے اور سب اسى كے فرمانبردار ہيں ( ۱۱۶)

۱_ اللہ تعالى صاحب اولاد ہونے ، فرزند كے انتخاب يا اختيار كرنے سے پاك و منزہ ہے_و قالوا اتخذ الله و لداً سبحانه

۲ _ يہود و نصارى اور مشركين نے اللہ تعالى كى طرف ناروا نسبت لگائي كہ وہ صاحب اولاد ہے يا اس نے فرزند انتخاب كيا ہے _و قالوا اتخذ الله ولداً سبحانه آية ۱۱۳ كے قرينہ سے قالوا كى ضمير يہود و نصارى اور مشركين كى طرف لوٹتى ہے يہود حضرت عزيرعليه‌السلام كو، نصارى حضرت عيسىعليه‌السلام كو اور مشركين فرشتوں كو خدا كا فرزند اور اولاد تصور كرتے تھے_

۳ _الله تعالى اور اس كى صفات كے بارے ميں يہود و نصارى كى شناخت بہت كمزور اور ناقص تھى _و قالوا اتخذ الله ولداً سبحانه

۴ _ فرزند كا اختيار كرنا يا صاحب اولاد ہونا اللہ تعالى كے لئے نقص ہے _و قالوا اتخذ الله ولداً سبحانه

''سبحان'' تسبيحاً كے معنى ميں ہے جو فعل محذوف كا مفعول مطلق ہے يعنى ''سبحت اللہ تسبيحاً'' يہ لفظ وہاں استعمال ہوتاہے جہاں اللہ تعالى كى طرف ايسى ناروا چيز كى نسبت دى جائے جو اسكى ذات اقدس كے لئے عيب اور نقص شمار ہوتى ہو_

۵_ جب ناروا وصف سے خدا كى توصيف كى جائے تو الله تعالى كو اس سے منزّہ كرنا ضرورى ہے _و قالوا اتخذ الله ولداً سبحانه يہو دونصارى كى ناروا نسبت كے بيان كے بعد اللہ تعالى كو لفظ ''سبحانہ'' سے پاك و منزہ بيان كرنا يہ سب انسانوں كے لئے درس ہے لہذا جب كبھى اللہ تعالى كے بارے ميں كوئي ناروا صفت سنيں يا ايسى صفت جو اسكى ذات اقدس ميں عيب اور نقص كے لئے ہو تو اسوقت اسكى پاكيزگى اورعيب سے پاك ہونے كو ''سبحانہ'' كہہ كر بيان كريں _

۳۹۷

۶ _ آسمانوں اور زمين كى تمام موجودات اللہ تعالى كى ہيں _بل له ما فى السماوات والأرض

۷_ عالم ہستى كے موجودات كے مالك ہونے ميں اللہ تعالى كا كوئي شريك نہيں ہے_له ما فى السماوات والأرض

يہ مطلب حصر ('' لہ '' كو ما فى السماوات پر مقدم كرنا) سے معلوم ہوتاہے _

۸ _ عالم ہستى ميں متعدد آسمان ہيں _له ما فى السموات

۹ _ عالم ہستى پر اللہ تعالى كى مالكيت اسكے صاحب اولاد ہونے يا فرزند اختيار كرنے سے منزہ ہونے كى دليل ہے_

و قالوا اتخذ الله و لداً سبحانه بل له ما فى السماوات والأرض جمله ''له ما فى السماوات ...'' يہود و نصارى كے ناروا اور باطل خيال پر رد كے ليئے دليل ہے_

۱۰_ جو كچھ آسمانوں اور زمين ( عالم ہستى ) ميں ہے اللہ تعالى كا مطيع اور اسكى پرستش كرنے والا ہے _كل له قانتون

'' قنوت'' كا معنى اطاعت اور عبادت كے بھى ہيں _

۱۱ _ تمام موجودات كو اللہ تعالى كے مقام عظمت كى آگاہى اور شعور حاصل ہے _كل له قانتون

'' قانت'' كى جمع ''ون'' كے ساتھ لانا حكايت كرتاہے كہ آسمانوں اور زمين كے موجودات اللہ تعالى كے بارے ميں آگاہى اور شعور ركھتے ہيں كيونكہ مذكر كى صفت اسوقت اسطرح سے جمع لائي جاتى ہے كہ موصوف صاحبان عقل اور شعور سے ہو _

۱۲ _ عالم ہستى كا اللہ تعالى كى اطاعت كرنا آگاہى پر مبنى ہے_كل له قانتون

۱۳ _ عالم ہستى كا اللہ تعالى كى عبادت و اطاعت كرنا اسكے صاحب اولاد ہونے سے منزہ ہونے كى دليل ہے_و قالوا اتخذ الله ولداً سبحانه بل ...كل له قانتون

۱۴ _ عالم ہستى كا رابطہ اللہ تعالى سے مملوك كا مالك سے اور معبود سے عابد كا رابطہ ہے نہ كہ بيٹے كا باپ سے رابطہ _

و قالوا اتخذ الله ولداً سبحانه بل له ما فى السماوات والأرض كل له قانتون

۱۵ _ عالم آفرينش پر اللہ تعالى كى حاكميت اور فرمان روائي_له ما فى السماوات والأرض كل له قانتون

۳۹۸

آسمان : آسمانوں كا متعدد ہونا ۸; آسمانوں كى موجودات كا مالك ۶

اسماء اورصفات: جلالى صفات ۱،۴،۷،۹،۱۳

اطاعت: اللہ تعالى كى اطاعت ۱۲

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى توصيف و تعريف كے آداب ۵; اللہ تعالى كے مختصات ۶،۷; اللہ تعالى كے منزہ ہونے كى اہميت ۵; اللہ تعالى كا منزہ ہونا ۱; حاكميت الہى ۱۵; اللہ تعالى اور فرزندو اولاد ۱،۲،۴،۹،۱۳،۱۴; اللہ تعالى كے منزہ ہونے كے دلائل ۹،۱۳; اللہ تعالى كى مالكيت ۶،۷،۹، ۱۴

توحيد : توحيد صفات۷

جھوٹى نسبت : اللہ تعالى كى طرف جھوٹى نسبت دينا ۲

زمين : موجودات زمين كا مالك ۶

عالم خلقت : عالم خلقت كى اطاعت ۱۰،۱۲،۱۳; عالم خلقت كا حاكم ۱۵; اللہ تعالى كا عالم خلقت سے رابطہ ۱۴; عالم خلقت كا شعور ۱۲; عالم خلقت كى عبادت ۱۰،۱۳،۱۴; عالم خلقت كا مالك ۹،۱۴

عبادت: عبادت خدا ۱۰،۱۴

عيسائي: عيسائيوں كى جھوٹى نسبتيں ۲; عيسائيوں كى خداشناسى ۳; عيسائيوں كا عقيدہ ۲،۳

مشركين : مشركين كى جھوٹى نسبتيں ۲; مشركين كا عقيدہ ۲

موجودات: موجودات كا مطيع ہونا ۱۰; موجودات كى خداشناسي۱۱; موجودات كا شعور ۱۱; موجودات كى عبادت ۱۰; موجودات كا مالك ۷

يہود: يہوديوں كى جھوٹى نسبتيں ۲ ; يہوديوں كى خداشناسى ۳; يہوديوں كا عقيدہ ۲،۳

۳۹۹

بَدِيعُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَإِذَا قَضَى أَمْراً فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُن فَيَكُونُ ( ۱۱۷ )

وہ زمين و آسمان كا موجد ہے اورجب كسى امر كا فيصلہ كر ليتا ہے تو صرفكن كہتا ہے اور وہ چيز ہو جاتى ہے ( ۱۱۷)

۱_ اللہ تعالى آسمانوں اور زمين كو بغير كسى نمونے كے بنانے اور ايجاد كرنے والا ہے _

بديع السماوات والأرض ''بديع '' ابداع سے ہے اور اسكا معنى ہے ايسى چيز بنانا يا تخليق كرنا جسكا پہلے سے كوئي نمونہ يا مثال نہ ہو_

۲ _ عالم خلقت ميں متعدد آسمان ہيں _بديع السماوات

۳ _ آسمانوں اور زمين ( عالم ہستى ) كا ايك آغاز تھا_بديع السماوات والأرض

۴ _ تخليق ہميشہ خالق كے اختيار ميں اور اسكى مطيع ہوتى ہے _كل له قانتون _ بديع السماوات والأرض

يہ مطلب اس بناپر ہے كہ ''بديع السماوات'' ، '' كل لہ قانتون'' كے لئے تعليل كے مقام پر ہو _

۵ _ آسمانوں اور زمين كو پہلے سے موجود كسى نمونے يا ماڈل كے بغير خلق كرنا اللہ تعالى كے صاحب اولاد ہونے يا فرزند اختيار كرنے سے منزہ ہونے كى دليل ہے _قالوا اتخذ الله ولداً سبحانه بل بديع السماوات والأرض

يہ مطلب اس بناپر ہے كہ''بديع السماوات ...'' جملہ''لہ ما فى السماوات ...'' كى طرح اللہ تعالى كے فرزند و اولاد سے پاك و منزہ ہونے كى دليل ہو _

۶ _ اللہ تعالى جو چاہے وجود ميں لاسكتاہے اور جوكچھ اس نے مقدر فرماياہے اس كو وجود ميں لانے پر قادر ہے_

اذا قضى امراً فانما يقول له كن فيكون

۷ _ ہر موجود كى تخليق اللہ تعالى كى تقدير اور اس كے فرمان سے وجود پذير ہوتى ہے _اذا قضى امراً فانما يقول له كن فيكون

۸ _ كسى چيز كے وجود پذير ہونے كے لئے فرمان الہى كافى ہے _فانما يقول له كن فيكون جملہ ''انما يقول ...'' ميں حصر اس مطلب كو بيان كرتاہے _

۹ _ كسى چيز كو وجود ميں لانے كے لئے اللہ تعالى ذرائع اور وسائل كے استعمال سے بے نياز ہے _

و اذا قضى امراً فانما يقول له كن فيكون

۴۰۰

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785