تفسير راہنما جلد ۱

 تفسير راہنما 7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 785

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 785 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 201037 / ڈاؤنلوڈ: 5794
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

۶ _ قيامت كے روز كسى كى كسى كے بارے ميں شفاعت نفع بخش نہ ہوگي_و لا تنفعها شفاعة '' تنفعہا'' كى ضمير ہا '' لا تجزى نفس عن نفس'' كے دوسرے نفس كى طرف لوٹتى ہے _

۷ _ قيامت كے دن كسى كا كسى كے بارے ميں دفاع يا مدد مفيد ثابت نہ ہوں گے _و لا هم ينصرون

۸ _ قيامت كے روز قرآن كريم اور پيامبر اسلام (ص) كا كفر اختيار كرنے والوں كے لئے كوئي راہ نجات نہ ہوگي_

اولئك يؤمنون به و من يكفر به واتقوا يوماً لا تجزى نفس عن نفس شيئا

قيامت كا اسطرح سے بيان كہ اس دن كوئي فديہ قبول نہ كيا جائے يا يہ كہ اسكا مقصد يہ ہے كہ جو لوگ عذاب كے مستحق ہيں ان كو مايوس كيا جائے كہ ان كے لئے نجات كى كوئي راہ نہيں سوائے اس كے كہ قرآن كريم اور پيامبر اسلام (ص) پر ايمان لے آئيں وگرنہ يہ ان كا توہم اور گمان ہے جس پر دل لگائے بيٹھے ہيں _

۹ _ قيامت كے عذاب سے رہائي كے لئے گناہگاروں كو شفاعت فائدہ دے گى يا ان سے عوض يا كوئي متبادل چيز قبول كرلى جائے گى يہ بنى اسرائيل كے باطل خيالات ميں سے ہيں _يا بنى اسرائيل و لا يقبل منها عدل و لا تنفعها شفاعة ما قبل آيات كى روشنى ميں ''اتقوا'' كا مورد خطاب بنى اسرائيل ہيں _ يہ خطاب خود اس امر كا قرينہ ہے كہ ان كے مابين ايسے افكار موجود تھے_

۱۰_ قيامت كے دن يہ وہم كہ ايسے دفاع كرنے والے ہوں گے جو انسان كو عذاب سے نجات دلائيں گے يا ان كے گناہوں كو اپنے ذمے لے ليں گے يہ بنى اسرائيل كے باطل خيالات ميں سے تھا_يا بنى اسرائيل واتقوا يوماً ما لا تجزى نفس عن نفس شيئاً و لا هم ينصرون

۱۱ _ قيامت اور اس كے پر خطر اور ہولناك واقعات پر توجہ پيامبر اسلام (ص) اور قرآن كريم پر ايمان كا باعث بنتى ہے _من يكفر به فاولئك هم الخاسرون واتقوا يوماً لا تجزى نفس عن نفس شيئاً

ايمان: قرآن كريم پر ايمان كے نتائج ۳; پيامبر اسلام (ص) پر ايمان كے نتائج ۳; قرآن پر ايمان كى بنياد كا فراہم ہونا ۱۱; پيامبر اسلام(ص) پر ايمان كى زمين كا فراہم ۱۱

بنى اسرائيل : بنى اسرائيل كا عقيدہ ۹،۱۰

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كو جھٹلانے والوں كو عذاب ۸

۴۲۱

ذكر: قيامت كے ذكر كے نتائج۱۱; قيامت كى ہولناكيوں كا ذكر ۱۱

عذاب: اہل عذاب ۸; دوسروں كا عذاب برداشت كرنا ۴; اخروى عذاب سے نجات ۳،۹،۱۰

عقيدہ: باطل عقيدہ۹،۱۰

قرآن كريم : قرآن كريم كو جھٹلانے والوں كا عذاب ۸

قيامت : قيامت ميں امداد۷; قيامت كى ہولناكياں ۲،۳; قيامت ميں شفاعت ۶،۷،۹; قيامت كى عظمت ۱;قيامت ميں معاوضہ ۵، ۹; قيامت ميں بچاؤ۲،۳; قيامت ميں لين دين ۵،۹; قيامت كى خصوصيات ۱،۲ ،۴، ۵ ، ۷ ، ۸

كفار: كفار كو اخروى عذا ب ۸; قيامت ميں كفار كا مبتلا ہونا ۸

كفر: كفر سے اجتناب كے نتائج۳

گناہ : دوسروں كے گناہ برداشت كرنا يا ذمے لينا ۱۰

وَإِذِ ابْتَلَى إِبْرَاهِيمَ رَبُّهُ بِكَلِمَاتٍ فَأَتَمَّهُنَّ قَالَ إِنِّي جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ إِمَامًا قَالَ وَمِن ذُرِّيَّتِي قَالَ لاَ يَنَالُ عَهْدِي الظَّالِمِينَ ( ۱۲۴ )

اور اس وقت كو ياد كروجب خدا ن چند كلمات كے ذريعہ ابراہيم كاامتحان ليا اور انھوں نے پورا كرديا تو اسنے كہا كہ ہم تم كو لوگوں كا امام اورقائد بنارہے ہيں _ انھوں نے عرض كى كہميرى ذريت ؟ ارشاد ہونا كہ يہ عہدہ امامت ظالمين تك نہيں جائے گا (۱۲۴)

۱_ اللہ تعالى نے اپنے بنى ابراہيمعليه‌السلام كو سخت اور مشكل تكاليف (آزمائشوں ) سے آزمايا_و اذابتلى ابراهيم ربه بكلمات '' ابتلائ'' كا معنى آزماناہے_ آزمائش كے موارد كو كلمات سے تعبير كرنا اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ وہ آزمائش فرامين تھے جن كو حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو انجام دينا تھا _ اسى اعتبار سے اوپر مطلب ميں ہم نے تكاليف ( شرعى ذمہ دارياں ) تحرير كيا ہے _ كلمات كو نكرہ استعمال كرنا ان كى عظمت پر دلالت كرتاہے اور آزمائش كى مناسبت سے ان كو بھاري، سخت اور مشكل تعبير كيا گيا ہے _

۴۲۲

۲ _ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى آزمائش كا ہدف ان كى نشو و نمااور تربيت و رشد تھا_و اذا بتلى ابراهيم ربه بكلمات

''رب''كا معنى تدبير كرنے والے اور تربيت كرنے والا ہے لہذا لفظ رب كے انتخاب سے مذكورہ مفہوم نكلتاہے_

۳_ اللہ تعالى حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا پروردگار اور امور كى تدبير كرنے والا ہے _و اذ ا بتلى ابراهيم ربه

۴ _ حضرت ابراہيم عليہ الصلاة والسلام نے سارى الہى آزمائشوں كو كاميابى سے مكمل كيا _و إذ ا بتلى ابراهيم ربه بكلمات فاتمهن ''اتمّ'' كا مصدر ''اتمام'' ہے جسكا معنى كامل طور پر كام كو انجام ديناہے_ پس ''اتمھن'' يعنى حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے تكاليف (شرعى ذمہ داريوں ) كو كامل طور پر انجام ديا _

۵ _ اللہ تعالى نے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو امامت كے اعلى اور والا درجہ تك پہنچايا_قال انى جاعلك للناس اماماً

۶ _ الہى آزمائشوں ميں حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى كاميابى ان كى عہدہ امامت كى اہليت كا باعث بني_

فاتمهن قال انى جاعلك للناس اماماً

۷_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مقام نبوت كے ثابت ہونے كے بعد آپعليه‌السلام كو منصب امامت ميسر آيا_

قال انى جاعلك للناس اماماً ''من ذريتي'' اس بات پر دلالت كرتاہے كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام جب رتبہ امامت تك پہنچے تو صاحب اولاد تھے اور يقينا آپ درجہ نبوت پر اس وقت پہنچے جب صاحب اولاد نہ تھے پس آپعليه‌السلام كى نبوت امامت سے قبل تھي_

۸_ امامت نبوت سے بالاتر رتبہ ہے*و إذ ا بتلى ابراهيم ربه بكلمات فاتمهن قال انى جاعلك للناس اماماً

۹_ حضرت ابراہيم عليہ الصلاة والسلام سب انسانوں كے پيشوا اور امام ہيں _قال انى جاعلك للناس اماماً

۱۰_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى اقتدا اور ان كى راہ و روش كى پيروى كرنا سب انسانوں كى ذمہ دارى ہے _

قال انى جاعلك للناس اماماًحضرت ابراہيم عليه‌السلام كو امام اور لوگوں كے پيشوا كے طور پر پيش كرنا اس كا لازمہ يہ حكم تكليفى ہے كہ لوگوں كو چاہيئے آپ عليه‌السلام كو نمونہ عمل قرار ديں ، آپ عليه‌السلام كى اقتدا كريں ، آپ عليه‌السلام كى راہ و روش پہ چليں اور ہر ميدان ميں آپ عليه‌السلام كے فرامين كى اطاعت كريں _

۴۲۳

۱۱ _ امامت ايك بہت اعلى عہدہ اور منصب ہے اور اس كا عطا كرنےوالا اللہ تعالى ہے _

انى جاعلك للناس اماماً لا ينال عهد ى الظالمين

۱۲ _ امامت كا عہدہ حاصل كرنے كے لئے ضرورى ہے كہ انسان اس كى لياقت و صلاحيت ركھتاہو_

و اذابتلى ابراهيم ربه بكلمات فاتمهن قال انى جاعلك للناس اماماًلفظ ''رب'' كے انتخاب سے معلوم ہوتاہے كہ الہى آزمائش كا مقصد رشد و تكامل اور تربيت كرناہے دوسرے الفاظ ميں صلاحيتوں اور استعداد كو عملى شكل ديناہے حضرت ابراہيم عليه‌السلام كو آزمائشوں ميں كاميابى كے بعد منصب امامت ملا_ گويا آپ عليه‌السلام كى استعداد اور صلاحيتوں كے نكھرنے كے بعد يہ منصب آ پ عليه‌السلام كو ملا _ مذكورہ بالا مطلب اسى اعتبار سے ہے _

۱۳ _ معاشرے كى قيادت، رہبرى اور باگ ڈور سنبھالنے سے پہلے افراد كى لياقت،استعداد اور صلاحيت كو آزمانا اور اسكا ثابت ہونا ضرورى ہے _و إذ ابتلى ابراهيم ربه بكلمات فاتمهن قال انى جاعلك للناس اماماً

۱۴ _ حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے اللہ تعالى سے چاہا كہ ان كى نسل ميں سے بھى بعض كو منصب امامت پہ فائز فرمائے_

و من ذريتي

۱۵ _ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى اپنى ذريت سے محبت اور ان كے لئے معنوى مقامات كى تمنا كرنا _و من ذريتي

۱۶_ انسان كا يہ خواہش كرنا كہ اسكى اولاد معنوى مقامات پر فائز ہو يہ ايك اچھى اور نيك خواہش ہے _و من ذريتي

۱۷_ ظلم اور ستم گرى سے پاك و خالص ہونا لوگوں كى پيشوائي اور امامت كے منصب كے حصول كى شرائط ميں سے ہے _قال لا ينال عهد ى الظالمين

۱۸ _ ظالم اور ستم گر امامت، قيادت اور رہبرى كے لائق نہيں ہيں _لا ينال عهدى الظالمين

۱۹_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام ہر طرح كى ستم گرى سے مبرا و منزہ تھے_انى جاعلك للناس اماما لا ينال عهد ى الظالمين

۲۰_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى ذريت اگر ظلم و ستم سے مبرا و پاك ہو تو مقام امامت كو پائے گى _و من ذريتى قال لا ينال عهدى الظالمين

۲۱_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى سارى اولاد ظلم و ستم سے مبرا نہيں ہے _و من ذريتى قال لا ينال عهدى الظالمين

۲۲_ ايمان اور عدالت، امامت و رہبرى كے منصب كے ثابت ہونے كى شرائط ميں سے ہيں _لا ينال عهدى الظالمين

۴۲۴

۲۳ _ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا مشكل و دشوار تكاليف ( شرعى ذمہ داريوں ) سے آزمايا جانا اور اس آزمائش ميں آپعليه‌السلام كى كاميابى ايك ايسا واقعہ ہے جو ياد ركھے جانے كے لائق ہے _يا بنى اسرائيل اذكروا إذ ابتلى ابراهيم ربه قال لا ينال عهدى الظالمين

۲۴_گناہ سے پاك و معصوم ہونا امامت كى شرط ہے _قال لا ينال عهدى الظالمين

۲۵ _ زيد شحام كہتے ہيں ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے سناكہ آپعليه‌السلام نے فرمايا''ان الله تبارك و تعالى اتخذ ابراهيم عبداً قبل ان يتخذه نبياً و ان الله اتخذه نبياً قبل ان يتخذه رسولاً وان الله اتخذه رسولاً قبل ان يتخذه خليلاً و ان الله اتخذه خليلاً قبل ان يجعله اماماً فلما جمع له الاشياء قال''انى جاعلك للناس اماماً'' قال فمن عظمها فى عين ابراهيم ''قال ومن ذريتى قال لاينال عهدى الظالمين'' قال لا يكون السفيه امام التقى (۱) اللہ تبارك و تعالى نے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو اپنا نبى بنانے سے پہلے اپنا بندہ و عبد قرار ديا اور آپعليه‌السلام كو رسول بنانے سے پہلے نبى بنايا اور (پھر) آپعليه‌السلام كو خليل بنانے سے پہلے رسول بنايا اور (پھر) امام بنانے سے پہلے خليل بنايا پس جب يہ مقامات (عبوديت، نبوت، رسالت اور خُلّت) آپعليه‌السلام ميں جمع ہوگئے تو فرمايا '' ميں نے تجھے لوگوں كا امام قرار ديا'' امام صادقعليه‌السلام فرماتے ہيں پس يہ مقام حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى نظر ميں بہت باعظمت ٹھہرا تو عرض كيا '' كيا ميرى نسل ميں سے بھى كوئي امام ہوگا؟ '' تو اللہ تعالى نے ارشاد فرمايا '' ميرا عہد (امامت) ظالموں كو نہيں پہنچے گا '' امامعليه‌السلام نے فرمايا احمق اور نادان شخص متقين كا امام نہيں ہوسكتا_

۲۶_قال ابوعبدالله عليه‌السلام فى قوله تعالى '' لا ينال عهدى الظالمين '' من عبد صنماً او وثناً لا يكون اماماً (۲) امام صادقعليه‌السلام نے اللہ تعالى كے اس كلام '' لا ينال عہدى الظالمين'' كے بارے ميں فرمايا جو كوئي بت كى پوجا كرے تو وہ امام نہيں ہوسكتا_

۲۷_ امام رضاعليه‌السلام فرماتے ہيں ''قال الله تبارك و تعالى ''لا ينال عهدى الظالمين'' فابطلت هذه الاية امامة كل ظالم الى يوم القيامة و صارت فى الصفوة ''(۳) اللہ تعالى كا ارشاد ہے'' لا ينال عهدى الظالمين'' اس آيہ مباركہ نے قيامت تك كے لئے ہر ظالم و ستم گر كى امامت كو باطل كرديا ہے اور امامت كو پاكيزہ اور برگز يدہ انسانوں ميں قرار ديا ہے_

__________________

۱) كافى ج/ ۱ ص ۱۷۵ ح ۲ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۱۲۱ ح ۳۴۲_ ۲) كافى ج/ ۱ ص ۱۷۵ ح ۱ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۱۲۱ ح ۳۴۱_

۳) كمال الدين صدوق ج/ ۲ ص ۶۷۶ ح ۳۱ باب ۵۸ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۱۲۱ ح ۳۴۰_

۴۲۵

۲۸_هشام بن الحكم عن ابى عبدالله فى قول الله عزوجل ''انى جاعلك للناس اماماً'' قال: فقال: لو علم الله ان اسماً افضل منه لسمانا به (۱) ہشام بن الحكم نے اللہ تعالى كے اس كلام '' انى جاعلك للناس اماماً'' كے بارے ميں امام صادقعليه‌السلام سے روايت كى ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا اگر اللہ تعالى كے پاس اس (امام) سے بہتر كوئي اور لفظ ہوتا تو ہمارے لئے وہى نام انتخاب فرماتا_

۲۹_ امير المومنين على (عليہ السلام) سے روايت ہے كہ ميں نے آنحضرت (ص) سے سنا كہ آپ (ص) نے ارشاد فرمايا:''ان جبرئيل أتى الى بسبع كلمات وهى التى قال الله تعالى '' و إذ ابتلى ابراهيم ربه بكلمات فاتمهن'' و هى يا الله يا رحمان يا رب يا ذاالجلال والاكرام يا نورالسماوات والأرض يا قريب يا مجيب (۲) جبرائيلعليه‌السلام ميرے پاس سات كلمات لے كر آئے اور يہ وہى كلمات ہيں جو اللہ تعالى نے ( حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے بارے ميں ) ارشاد فرمائے ہيں ''و إذ ابتلى ابراهيم ربه بكلمات فاتمهن '' اور وہ كلمات يہ ہيںيا الله يا رحمان يا رب ، يا ذاالجلال والاكرام، يا نورالسماوات والأرض ، يا قريب ، يا مجيب ''

آئمہعليه‌السلام : آئمہعليه‌السلام كى امامت ۲۸; آئمہعليه‌السلام كے درجات و مراتب ۲۸

آرزو: پسنديدہ آرزو ۱۶

اللہ تعالى : الہى امتحانات ۱; ربوبيت الہى ۳; اللہ تعالى كى عنايات ۱۱; عہد الہى ۱۱

امامت: امامت اور ظلم ۱۷،۱۸; امامت كے درجہ كى اہميت ۱۲،۱۷،۱۸،۲۴; امامت كى درخواست ۱۴; امامت كى شرائط ۱۲،۱۷،۱۸،۲۰، ۲۲، ۲۴; امامت ميں عصمت ۲۴; امامت كا درجہ ۵،۶ ،۸،۱۱; امامت كا سرچشمہ ۱۱

امتحان : امتحان كا وسيلہ ۱; امتحان تكليف كے ذريعے۱; امتحان كا فلسفہ ۲

انتظامى صلاحيت : انتظامى صلاحيت كى شرائط ۱۳

انسان : انسانوں كے رہبر ۹; انسانوں كى ذمہ دارى ۱۰

ايمان : ايمان كى اہميت ۲۲۰

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۵۸ ح ۹۰ ، تفسير برہان ج/ ۱ ص ۱۵۰ ح ۸_

۲) بحارالانوار ج/۹۴ ص ۵۲ ح ۴۲_

۴۲۶

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كو القا كيئے گئے كلمات۲۹;پيامبر اسلام (ص) پر جبرائيلعليه‌السلام كا نزول ۲۹

حضرت ابراہيمعليه‌السلام : حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى كاميابى كے نتائج ۶; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى ابتلا يا آزمائش ۱،۲۳; حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور ظلم ۱۹; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى اقتدا يا پيروى ۱۰; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو نمونہ عمل قرار دينا ۱۰; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى امامت ۵،۶،۷،۹، ۲۵; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى نسل كى امامت ۱۴،۲۰; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا امتحان ۱،۴،۶; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى سخت و دشوار تكاليف ۱; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا پاك و منزہ ہونا ۹; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى خواہشات۱۵; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى دعا ۱۴; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا رشد و تكامل ۲; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى محبت ۱۵; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے فضائل ۴، ۶،۱۹; حضرت ابراہيم كے امتحان كا فلسفہ ۲; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا واقعہ ۱،۴،۶;حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے امتحان كے كلمات ۲۹; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى تربيت كرنے والا ۳; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے درجات و مراتب ۵،۶،۷،۹; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى كاميابى ۴،۲۳; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى نبوت ۷; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى نسل ۱۵،۲۱

ذكر: حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے امتحان كا ذكر ۲۳; تاريخ كا ذكر ۲۳

رشد وتكامل: رشد و تكامل كے اسباب ۲

روايت: ۲۵ ، ۲۶ ، ۲۷،۲۸،۲۹

رہبران و قائدين : قائدين كى بت پرستى ۲۶

رہبريت: رہبرى كى اہميت ۱۷،۱۸ قيادت كا ايمان ۲۲; رہبريت اور ظلم ۱۷، ۱۸; رہبريت كى شرائط ۱۷،۱۸، ۲۲،۲۵،۲۶،۲۷، رہبريت كى عدالت ۲۲

ظالمين : ظالمين كى قيادت و رہبرى ۲۷

عدالت: عدالت كى اہميت ۲۲ عصمت يا معصوميت : گناہ سے معصوميت ۲۴

متقين : متقين كى رہبرى ۲۵

معاشرہ : معاشرے كے قائدين كا امتحان ۱۳; معاشرے كى رہبرى و قيادت كى اہميت ۱۳; معاشرے كى قيادت كى شرائط ۱۳

معنوى درجات: معنوى درجات كى خواہش ۱۶

نبوت: نبوت كا درجہ ۸

۴۲۷

وَإِذْ جَعَلْنَا الْبَيْتَ مَثَابَةً لِّلنَّاسِ وَأَمْناً وَاتَّخِذُواْ مِن مَّقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى وَعَهِدْنَا إِلَى إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ أَن طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ ( ۱۲۵ )

اوراس وقت كو ياد كرو جب ہم نے خانہ كعبہكو ثواب اور امن جگہ بناديا اور حكم دےديا كہ مقام ابراہيم كو مصلّى بناؤ اورابراہيم و اسماعيل سے عہد ليا كہ ہمارےگھر طواف اور اعتكاف كرنے والوں اور ركوعو سجدہ كرنے والوں كے لئے پاك و پاكيزہبنائے ركھو (۱۲۵)

۱ _ اللہ تعالى نے كعبہ كو انسانوں كے لئے ملجأ و مأوى ، حاضر ہونے كا مقام اور بہت ہى پرُ امن جگہ قرار دياہے_

و إذ جعلنا البيت مثابة للناس وامناً '' مثابة'' يعنى ايسى جگہ جہاں لوگ مسلسل پے درپے رجوع كريں ( لسان العرب) '' امن'' مصدر ہے اور آيہ مجيدہ ميں اسم فاعل كے معنى ميں ہے يعنى '' آمنا _جو امنيت ركھتاہو'' اسم فاعل كى بجائے مصدر لانا تاكيد پر دلالت كرتاہے _ پس ''امناً'' وہ مقام جو امن و امان سے بالكل پر ہو_

۲ _ خانہ خدا ميں سب كو حتى جانداروں كو بھى مكمل امن و امان ميں ہونا چاہيئے اور ان كو ہر طرح كى آزار و اذيت سے محفوظ ہونا چاہيئے_و إذ جعلنا البيت امناً لفظ '' مثابة'' كے ساتھ '' الناس'' كى قيد لگانا اور ''امنا'' كو بغير قيد كے بيان كرنا اس نكتہ كي

طرف اشارہ ہے كہ مكہ ميں ہر ذى روح، انسان ہو يا غير انسان سب كے امن و امان كى ضمانت فراہم كى جائے _

۳_ لوگوں كو چاہيئے كہ خانہ خدا كى زيارت (حج اور عمرہ ) كے لئے پے درپے جائيں _و إذ جعلنا البيت مثابة للناس و امناً و اتخذوا جمله ''اتخذوا ...'' انشائيہ اور حكمى ہے اور ہوسكتاہے كہ قرينہ ہو اس امر پر كہ ''جعلنا البيت ...'' بھى انشائي اور حكمى معنى ركھتاہو يعنى ''جعل'' سے مراد قانون كى تشريع ہو بنابريں جملے كا مفہوم يوں بنتاہے لوگوں كو چاہيئے كہ خانہ خدا كى طرف آئيں اور جسطرح حق ہے اس طرح اسكے امن و امان كا خيال ركھيں _

۴ _ خانہ خداكے احاطہ ميں موجود افراد كے لئے امن و امان قائم كرنا اور ان كو ہر طرح كے نقصان و پريشانى

۴۲۸

سے محفوظ ركھنا ضرورى ہے _و إذ جعلنا البيت مثابة للناس و امناً

۵ _ خانہ خدا ( كعبہ) ميں عامة الناس كا حاضر ہونا ان كا حق ہے _إذ جعلنا البيت مثابة للناس

۶ _ خانہ خدا ميں لوگوں كى حاضرى كا تعين اور اسكے احاطہ ( اطراف و اكناف) ميں موجود افراد كے امن و امان پر تاكيد اللہ تعالى كى نعمتوں ميں سے ہيں جو ياد ركھنے كے قابل ہيں _و إذ جعلنا البيت مثابة للناس وامنا '' اذ'' ، ''اذكروا _ ياد ركھو'' كے لئے مفعول ہے _ '' للناس'' كى لام حكايت كرتى ہے كہ كعبہ ميں لوگوں كى مسلسل حاضرى ان كے اپنے فائدہ و نفع كے لئے ہے اس بات كو مذكورہ بالا مطلب ميں نعمت سے تعبير كيا گيا ہے _

۷_ خانہ خدا كى زيارت كرنے والوں كو مقام ابراہيمعليه‌السلام پر ضرور نماز پڑھنى چاہيئے_و اتخذوا من مقام ابراهيم مصلي

گويا اس سے مراد وہ نماز ہے جو مقام ابراہيمعليه‌السلام پر بجا لائي جائے اوريہ نماز طواف ہے نہ كہ ديگر سارى نمازيں _

۸_ مقام ابراہيمعليه‌السلام كو نماز كے لئے مختص ہونا چاہيئے_واتخذوا من مقام ابراهيم مصلّي ''مصلّي'' اسم مكان ہے ''صلاة'' سے اور اسكا معنى نماز كى جگہ ہے_

۹ _ مقام ابراہيمعليه‌السلام بہت ہى بلند مرتبہ جگہ ہے _و اتخذوا من مقام ابراهيم مصلّي '' مقام ابراہيمعليه‌السلام '' كو نماز كے لئے مختص كرنا اس جگہ كى عظمت و شرافت كى دليل ہے _

۱۰_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا اللہ تعالى كے ہاں بہت بلند مرتبہ و مقام ہے _و اتخذوا من مقام ابراهيم مصلّي

۱۱ _ خانہ خدا كى تطہير اور اسكو ہر طرح كى آلودگى و آلائش سے پاك ركھنے كے ليئے اللہ تعالى كا حضر ت ابراہيمعليه‌السلام اور حضرت اسماعيلعليه‌السلام كو فرمان و نصيحت_و عهدنا الى ابراهيم و اسماعيل ان طهرا بيتي ''عہد'' اور اسكے مشتقات جب '' الي'' كے ساتھ متعدى ہوں تو نصيحت اور فرمان كا معنى ديتے ہيں _ تطہير كا معنى نجاستوں اور آلودگيوں سے پاك كرنا ہے _

۱۲ _ خانہ خدا كو ہميشہ كے لئے پاك اور نجاستوں سے دور ہونا چاہيئے_ان طهرا بيتي

۱۳ _ عبادت كے مقام كو پاك ركھنا ضرورى ہے*ان طهرا بيتى للطائفين و العاكفين والركع السجود

ان قيود '' للطائفين'' ، ''والعاكفين'' و كا معنى يہ ہو سكتاہے كہ كعبہ كى تطہير كا مقصد و فلسفہ اس كے عبادت كا مقام ہونے كى وجہ سے ہے پس يہ احتمال ٹھيك ہے كہ عبادت كے تمام مقامات اور جگہوں كو پاك ركھنا ضرورى ہے _

۴۲۹

۱۴ _ خانہ خدا كو طواف، عبادت اور ركوع و سجود كے لئے آمادہ و تيار كرنا اللہ تعالى كا حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور حضرت اسماعيلعليه‌السلام كو فرمان تھا_ان طهراً بيتى للطائفين و العاكفين والركع السجود

اس مطلب ميں تطہير آمادہ كرنے اور مختص كرنے سے كناية ہے جيسا كہ بعض مفسرين نے كہا ہے _

۱۵ _ اللہ تعالى كے انسانوں كو فرامين ،اللہ كے انسانوں سے عہد ہيں _عهدنا الى ابراهيم و اسماعيل ان طهرا بيتي

يہ مطلب اس بناپر ہے كہ فرمان اور حكم كو ''عہدنا'' سے تعبير كيا گيا ہے _

۱۶ _ عبادت كى جگہوں ميں خدمت كرنا اور ان كو اللہ تعالى كى عبادت كے لئے آمادہ و تيار كرنا ايك اچھا اور نيك عمل ہے _و عهدنا الى ابراهيم و اسماعيل ان طهرا بيتى للطائفين و العاكفين والركع السجود

۱۷ _ حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور حضرت اسماعيلعليه‌السلام خانہ خدا (كعبہ) كے خدمت گزار تھے_عهدنا الى ابراهيم و اسماعيل ان طهرا بيتي

۱۸_ اللہ كا گھر طواف، اعتكاف، عبادت اور ركوع و سجود (نماز) كى جگہ ہے _ان طهرا بيتى للطائفين و العاكفين والركع السجود '' عاكفين'' كا مصدر عكوف ہے جسكا معنى كسى جگہ رہنا يا اقامت اختيار كرنا ہے آيہ مجيدہ ميں طواف اور ركوع و سجود كے قرينہ سے ،يااس سے مراد مطلق عبادت و بندگى خدا ہے يا پھر اس سے مراد اعتكاف ہے جو ايك خاص عبادت ہے جس ميں خاص شرائط جيسے روزہ ركھنا و غيرہ ہيں _

۱۹_اللہ تعالى كے ہاں كعبہ كى ايك خاص عظمت اور تقدس ہے _ان طهرا بيتي يہ جو '' بيت '' كو '' يائ'' متكلم كى طرف اضافہ كيا گيا اور كعبة كو اللہ تعالى سے نسبت دى گئي ہے يہ اس معنى كو بيان كررہى ہے كہ كعبہ كا اللہ تعالى كے ہاں ايك خاص تقدس اور عظمت ہے _

۲۰ _ خانہ خدا ميں طواف كرنے والے، عبادت كرنے والے اور نماز بجا لانے والے اللہ تعالى كے ہاں ايك بلند مقام و منزلت ركھتے ہيں _ان طهرا بيتى للطائفين و العاكفين والركع السجود يہ جو حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور حضرت اسماعيلعليه‌السلام جيسے عظيم انبياءعليه‌السلام كو خانہ خدا كى تطہير پر طواف كرنے والوں اور كے لئے مامور كياگيا اس سے طواف كرنے والوں اور كى اللہ تعالى كے ہاں بلند منزلت معلوم ہوتى ہے _

۲۱ _ خانہ خدا كا طواف اور اس ميں اعتكاف حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى شريعت كے احكام ميں سے تھے_ان طهرا بيتى للطائفين والعاكفين

۴۳۰

۲۲ _ اللہ تعالى كى بارگاہ ميں ركوع و سجود (نماز) بجالاناحضرت ابراہيمعليه‌السلام كے دين كے عبادتى پروگراموں ميں سے تھا_

والركع السجود

۲۳ _ خانہ خدا (كعبہ) تاريخى طور پر قديم ہے _و إذ جعلنا البيت و اتخذوا من مقام ابراهيم مصلّى و عهدنا الى ابراهيم و اسماعيل

۲۴ _ عبادت كا طہارت و پاكيزگى اور صفائي سے بڑاگہرا رابطہ ہے _ان طهراً بيتى للطائفين والعاكفين والركع السجود

۲۵ _ عبادت ميں جگہ كى اہميت اور قدر و منزلتاتخذوا من مقام ابراهيم مصلّى طهرا بيتى للطائفين و العاكفين والركع السجود

۲۶ _ امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے آپعليه‌السلام نے فرمايا''ان الله فضل مكة و جعل بعضها افضل من بعض فقال تعالى '' واتخذوا من مقام ابراهيم مصلى (۱) اللہ تعالى نے مكہ كو فضيلت بخشى اور اس كے بعض مقامات پر بعض ديگر مقامات كو فضيلت عطا كى پس اللہ تعالى ارشاد فرماتاہے '' مقام ابراہيم كو اپنى نماز كى جگہ قرار دو ...''

۲۷ _ امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے''نزلت ثلاثة احجار من الجنة و مقام ابراهيم (۲) جنت سے تين پتھر نازل ہوئے اور ان ميں سے ايك مقام ابراہيم ہے _

۲۸ _ امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے ''لقد وضع عبد من عباد الله قدمه على حجر فامرنا الله تبارك وتعالى ان نتخذها مصلي (۳) اللہ كے بندوں ميں سے ايك بندے ( ابراہيمعليه‌السلام ) نے اپنا پاؤں پتھر پر ركھا پس اللہ تعالى نے ( اس واقعہ كو زندہ ركھنے كيلئے) ہميں حكم ديا كہ ہم اس پتھر كو اپنى نماز كا مقام قرار ديں _

۲۹ _ امام صادقعليه‌السلام سے اللہ تعالى كے اس كلام '' طہرا بيتى للطائفين ...'' كے بارے ميں روايت ہے آپعليه‌السلام نے فرمايا يعنىنحيّا عنه المشركين ...(۴) مشركين كو ہم خانہ خدا سے دور كريں _

۳۰_عن ابى الصباح الكنانى قال سالت اباعبدالله عليه‌السلام عن رجل نسى ان يصلّى ركعتين عند مقام ابراهيم عليه‌السلام فى طواف الحج والعمرة فقال ان كان فى البلد صلى ركعتين عند مقام ابراهيم عليه‌السلام فان الله عزوجل يقول'' واتخذوا من مقام ابراهيم مصلّي'' و ان كان قد ارتحل فلا آمره ان يرجع (۵)

____________________

۱) كامل الزيارات ص ۲۱، بحار الانوار ج/ ۹۶ ص ۲۴۱ ح ۸_ ۲) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۵۹ ح ۹۳_ ۳) تفسير عياشى ج/۱ ص ۵۹ ح ۹۴ ، نورالثقلين ج/۱ ص ۱۲۲ ح ۳۴۷_

۴) تفسير قمى ج/۱ص۵۹، تفسير برہان ج/۱ص ۳۲۷ ح ۶۲۵_ ۵) تہذيب الاحكام ج/ ۵ ص ۱۳۹ ح ۱۳۰ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۱۲۲ ح ۳۴۸_

۴۳۱

ابى الصلاح الكنانى كہتے ہيں ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے سوال كيا كہ جو شخص حج اور عمرہ كى دو ركعت نماز طواف مقام ابراہيمعليه‌السلام پر بجا لانا بھول جائے تو كيا كرے ؟ حضرتعليه‌السلام نے فرمايا اگرابھى تك شہر مكة ميں ہے تو نماز كو مقام ابراہيمعليه‌السلام پر بجالائے كيونكہ اللہ تعالى فرماتاہے'' اور مقام ابراہيم كو اپنى نماز كى جگہ قرار دو '' اور اگر مكة شہر سے كوچ كر چكاہے تو ميں اسے واپس لوٹنے كا حكم نہيں دوں گا_

۳۱ _ ابن مسكان كہتے ہيں ''حدثنى من سأله عن رجل نسى ركعتى طواف الفريضة حتى يخرج فقال ان كان جاوز ميقات اهل أرضه فليرجع و ليصلهما فان الله يقول'' و اتخذوا من مقام ابراهيم مصلّي'' (۱) مجھے ايك شخص نے بتايا كہ جس نے ان سے (امامعليه‌السلام سے )يك آدمى كے بارے ميں سوال كيا كہ وہ فرد طواف كى دو ركعت نماز فريضہ ادا كرنا بھول گيا ہے اور مكہ سے نكل چكاہے تو امامعليه‌السلام نے فرمايا اگر اپنے علاقے والے حاجيوں كے ميقات سے نكل چكاہے تو لوٹ آئے اور دو ركعت نماز پڑھے كيونكہ اللہ تعالى فرماتاہے ''واتخذوا من مقام ابراهيم مصلّي ...''

احكام: ۳،۷،۳۰،۳۱

اعتكاف: دين ابراہيمىعليه‌السلام ميں اعتكاف ۲۱; كعبہ ميں اعتكاف ۱۸، ۲۱

اللہ تعالى : اوامر الہى ۱۱،۱۴،۱۵; اللہ تعالى كى نصيحتيں ۱۱; عہد الہى ۱۵; اللہ تعالى كى نعمتيں ۶

امن و امان: امن و امان كى نعمت ۶

انسان: انسانوں كى تكليف ''شرعى ذمہ داري'' ۳; انسانى حقوق ۵; اللہ تعالى كا انسانوں سے عہد۱۵

پتھر: بہشت سے ناز ل ہونے والے پتھر ۲۷

حاجى : حاجيوں كى امنيت ۴،۶

حج : احكام حج ۷،۳۰،۳۱; حج كى اہميت ۳; حج كى عبادات و فرائض ۷

حضرت ابراہيمعليه‌السلام : حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے دين كى تعليمات ۲۱،۲۲ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى خدمت گزارى ۱۷; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا واقعہ ۱۷; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى ذمہ دارى ۱۱،۱۴; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے درجات ۱۰،۲۸

حضرت اسماعيلعليه‌السلام : حضرت اسماعيلعليه‌السلام كى خدمت گزارى ۱۷; حضرت اسماعيلعليه‌السلام كا واقعہ ۱۷; حضرت اسماعيلعليه‌السلام كى ذمہ دارى ۱۱،۱۴

____________________

۱) تہذيب الاحكام ج/ ۵ ص ۱۴۰ ح ۱۳۵ ، تفسير برہان ج/ ۱ ص ۱۵۲ ح ۵_

۴۳۲

ذكر: نعمت كا ذكر ۶

ركوع : ركوع كى اہميت ۱۴; دين ابراہيمىعليه‌السلام ميں ركوع ۲۲ ركوع كى جگہ ۱۸

روايت: ۲۶ ، ۲۷، ۲۸، ۲۹، ۳۰ ،۳۱

سجدہ: سجدہ كى اہميت ۱۴; دين ابراہيمىعليه‌السلام ميں سجدہ ۲۲; سجدہ كى جگہ ۱۸

طواف : دين ابراہيمىعليه‌السلام ميں طواف ۲۱; طواف كرنے والوں كے درجات ۲۰

عابد لوگ : عابدوں كے درجات ۲۰

عبادت: عبادت كى منزلت ۲۵; كعبہ ميں عبادت۱۴، ۱۸، ۲۰; عبادت اور پاكيزگى و صفائي ۲۴; عبادت اور طہارت ۲۴; عبادت كى جگہ كى اہميت ۲۵

عبادت گاہ : ۱۸ عبادت گاہ كى تطہير كى اہميت ۱۳; عبادت گاہ ميں خدمت ۱۶

عمرہ : عمرہ كى اہميت ۳

عمل : پسنديدہ عمل ۱۶

قدريں : ۲۵

كعبہ : كعبہ ميں امنيت ۱،۲; كعبہ كى تاريخ ۲۳; كعبہ كى تطہير ۱۱،۱۲،۲۹; كعبہ كے خدمت گزار ۱۷; كعبہ كى زيارت ۳،۵; كعبہ كا طواف ۱۴،۱۸ ،۲۰،۲۱; كعبہ كى عظمت ۳،۴ ، ۱۱،۱۲،۱۷،۱۹; كعبہ كا تقدس ۱۹; كعبہ كا قديمى ہونا ۲۳; كعبہ ميں مشركين كے داخلے پر ممانعت يا پابندى ۲۹; كعبہ كى نعمت ۶; كعبہ كى اہميت ۱۸; كعبہ كى خصوصيات ۱

لوگ: لوگوں كى پناہ گا ہ۱

مقام ابراہيمعليه‌السلام : مقام ابراہيمعليه‌السلام كى اہميت ۸،۹; مقام ابراہيمعليه‌السلام كى فضيلت ۲۷،۲۸

مقدس مقامات:۱،۹،۱۱،۱۲،۱۳،۱۸،۱۹،۲۶،۲۷، ۲۸

مقربين : ۱۰ مكہ: مكہ كى فضيلت ۲۶

نماز : نماز كى جگہ ۱۸; دين ابراہيمىعليه‌السلام ميں نماز ۲۲; كعبہ ميں نماز ۲۰; مقام ابراہيمعليه‌السلام ميں نماز ۷،۸،۲۶، ۲۸، ۳۰; طواف كى نماز ۷،۳۰ ، ۳۱

نماز گزار لوگ: نماز گزاروں كے درجات ۲۰

۴۳۳

وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ اجْعَلْ هََذَا بَلَدًا آمِنًا وَارْزُقْ أَهْلَهُ مِنَ الثَّمَرَاتِ مَنْ آمَنَ مِنْهُم بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ قَالَ وَمَن كَفَرَ فَأُمَتِّعُهُ قَلِيلاً ثُمَّ أَضْطَرُّهُ إِلَى عَذَابِ النَّارِ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ ( ۱۲۶ )

اور اس وقت كو ياد كروجب ابراہيم نے دعا كى كہ پروردگار اس شہركو امن كا شہر قرارديدے اور اس كے ان اہلشہر كو جو الله اور آخرت پر ايمان ركھتےہوں پھلوں كا رزق عطا فرما _ ارشاد ہواكہ پھر جو كافر ہو جائيں گے انھيں دنياميں تھوڑى نعمتيں دے آخرت ميں عذاب جہنّممين زبردستى ڈھكيل ديا جائے گا جو بدترينانجام ہے (۱۲۶)

۱ _ حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے بارگاہ ايزدى ميں كعبہ كے اطراف و اكناف كى زمينوں كو ايك پُرا من شہر ميں تبديل كرنے كى درخواست كى _و إذ قال ابراهيم رب اجعل هذا بلداً آمنا ظاہراً ''ہذا'' كا مشار اليہ كعبہ كے اطراف كى زمينيں ہيں بنابريں جملہ '' اجعل ...'' ميں دو درخواستيں موجود ہيں ۱ _ كعبہ كے اطراف كى زمينيں ايك شہر ہوجائيں ۲_ اس شہر ميں مكمل امن و امان ہو _ قابل توجہ ہے كہ '' بلد'' كا معنى ايسى سرزمين ہے جسكى حدود و غيرہ مشخص ہوں يا اسكا معنى شہر بھى ہے _ مذكورہ بالا مطلب دوسرے احتمال كى بناپر ہے _

۲ _ بارگاہ رب العزت ميں التجا كرنا، دعا اور حاجات طلب كرنے كے آداب ميں سے ہے _رب اجعل هذا بلداً آمنا

۳ _ شہر مكہ كى اقتصادى بحالى اور رونق اور وہاں كے مومن شہريوں كا مختلف پھلوں اور ميوہ جات سے بہرہ مند ہونا حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى بارگاہ ايزدى ميں دعاؤں ميں سے تھا_وارزق اهله من الثمرات من آمن منهم

۴ _ حضرت ابراہيمعليه‌السلام مكہ كے كفار كو الہى رزق و روزى سے بہرہ مند ہونے كا اہل نہ سمجھتے تھے_و ارزق من آمن منهم بالله واليوم الاخر

۵ _ حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے اللہ تعالى سے چاہا كہ مكہ كے كفار اس كے رزق و روزى سے بہرہ مند نہ ہوں _

۴۳۴

وارزق ...من آمن منهم بالله واليوم الآخر'' من آمن'' ، '' اہلہ'' كے لئے بدل ہے جو حضرت ابراہيم عليه‌السلام كا لفظ '' اہلہ'' سے ہدف بيان كررہاہے_ حضرت ابراہيم عليہ السلام '' من آمن'' كے استعمال سے اس مطلب كى طرف اشارہ فرمارہے ہيں كہ آپ عليه‌السلام خواہشمند ہيں مكہ كے كفار كو پھل اور ميوہ جات عطا نہ كيئے جائيں _

۶ _ انبياء (عليہم السلام )كے مكتب كے بنيادى اركان ميں سے اللہ تعالى اور قيامت پر ايمان ہے _من آمن منهم بالله واليوم الآخر

۷_ شہر مكہ ميں نعمتوں كى فراوانى اور امن و امان حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے اہداف كى تكميل كے لئے كارساز اور معاون ہيں _انى جاعلك للناس اماماً إذ قال ابراهيم رب اجعل هذا بلداً آمنا وا رزق اهله حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى امامت ، كعبہ كى تطہير اور اسكو عبادت خدا كے لئے تيار كرنے ميں آپعليه‌السلام كى ذمہ دارى اور اس كے بعد آپعليه‌السلام كى دعا ( مكہ پر امن ہو اور اس ميں اقتصادى رونق ہو) يہ سب مطالب مذكورہ بالا مطلب كو بيان كررہے ہيں _

۸ _ شہر مكہ كو حتى كفار كے لئے بھى امن كى جگہ ہونا چاہيئے_رب اجعل هذا بلداً آمنا وارزق ...من آمن منهم بالله واليوم الآخر حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے اپنى دوسرى دعا يعنى پھلوں اور ميوہ جات كا عطا كياجانا اسكو مؤمنين كے ساتھ مختص كيا جبكہ شہر مكہ كے امن و امان كو مطلق طور پر بيان فرمايا اس سے يہ نتيجہ نكلتاہے كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے مكہ كے امن و امان كو سب كے لئے حتى كفار كے لئے بھى چاہا_

۹_ دينى پيشوا اور اماموں كى ذمہ داريوں ميں سے ہے كہ لوگوں كے لئے امن و امان اور آسائش و رفاہ مہيا كريں _ اسى طرح ان كے لئے عبادت و بندگى كا ماحول فراہم كريں _انى جاعلك للناس اماماً طهرا بيتى للطائفين رب اجعل هذا بلداً آمناً وارزق اهله

۱۰_ اہل ايمان كے لئے رفاہ اور امن وامان كا مہيا كرنا اديان الہى كى نظر ميں بہت ہى قابل قدر چيز ہے_

رب اجعل هذا بلداً آمناً وارزق اهله من الثمرات من آمن

۱۱ _ بندوں كے لئے امنيت اور رزق و روزى كا اہتمام كرنا اللہ تعالى كى ربوبيت كا ايك پرتوہے_رب اجعل هذا بلداً آمناً وارزق اهله من الثمرات

۱۲ _ اللہ تعالى نے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى دعا ''مكہ كى سرزمين كا شہر بننا، اس كا امن و امان اور اس ميں رہنے والے مؤمنين كى آسائش و رفاہ'' كو قبول فرمايا_رب اجعل قال و من كفر فامتعه قليلاً حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے اپنى دعا ميں اس مطلب كى طرف اشارہ فرمايا كہ اللہ تعالى مكہ كے رہنے والے كفار كو اپنے رزق سے محروم فرمائے _ يہ

۴۳۵

جملہ (و من كفر فامتعه _ ليكن جس نے كفر اختيار كيا اس كو ہم كم فائدہ دينگے) اللہ تعالى كى طرف سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى خواہش كا منفى جواب ہے _ ايك درخواست كے بعض حصے كا قبول نہ ہونا ديگر دعاؤں كى قبوليت كى حكايت كرتاہے_

۱۳ _ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى شہر مكہ كے امن و امان اور اس سرزمين كے مومنين كا الہى نعمتوں سے بہرہ مند ہونے كى دعا ايك ايسا واقعہ ہے جو ياد ركھنے كے قابل ہے _و إذ قال ابراهيم رب اجعل هذا بلداً آمناً وارزق اهله يہ مطلب اس بناپر ہے كہ ''اذ'' فعل مقدر ''اذكر'' كے لئے مفعول ہو_

۱۴ _ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى دعا ( مكہ كے كفار اللہ كى نعمتوں سے محروم ہوجائيں ) قبول نہ ہوئي _قال و من كفر فامتعه قليلاً

۱۵ _ كفار كو دنيا كى متاع سے بہرہ مند كرنا سنن الہى ميں سے ہے _و من كفر فامتعه

۱۶ _ كفار كا اللہ تعالى كى نعمتوں سے بہرہ مند ہونا بڑا ہى وقتى ہے _و من كفر فامتعه قليلاً ثم اضطره الى عذاب النار

۱۷_ دنيا كى متاع بڑى قليل اور اس سے استفادہ كوتاہ مدت ہے _فامتعه قليلاً '' قليلا'' موصوف محذوف كے لئے صفت ہے يہ موصوف ''متاعاً'' يا ''زماناً'' كى طرح كا كوئي لفظ ہوسكتاہے_ مافوق جملہ چونكہ ''ثم اضطرہ'' كے مقابل آياہے اس سے معلوم ہوتاہے كہ عالم آخرت كے مقابل ميں دنيا كى متاع بڑى قليل اور اس سے استفادہ كوتاہ مدت ہے _

۱۸ _ وہ لوگ جو اللہ تعالى اور روز قيامت كے بارے ميں كفر اختيار كرتے ہيں ان كے پاس كوئي راہ نہيں ہے سوائے اس كے كہ وہ آتش جہنم ميں داخل ہوجائيں _و من كفر ثم اضطره الى عذاب النار اضطرار يعنى كسى كو كسى كام كے كرنے پر مجبور كرنا پس '' ثم اضطرہ ...'' كا معنى يہ بنتاہے جب كفار اپنى دنياوى زندگى پورى كرچكے ہونگے تو ہم انہيں آتش جہنم ميں جانے پر مجبور كرينگے_

۱۹_ جہنم كى آگ بہت ہى بُرا مقام اور بڑا شوم نتيجہ ہے _و بئس المصير ''مصير'' اس جگہ كو كہتے ہيں جہاں پر حركت ختم ہوجائے _

۲۰_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى كفار مكہ كے خلاف دعا قبول نہ ہونے پر اللہ تعالى نے آپعليه‌السلام كى دلجوئي فرمائي_

وارزق من آمن منهم قال و من كفر فامتعه قليلاً ثم اضطره الى عذاب الناردنيا كى متاع كے قليل ہونے ، اس سے كوتاہ مدت

۴۳۶

استفادہ كے بيان كرنے اور حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى دعا كفار كے خلاف قبول نہ ہونے كے بعد ان كے بُرے انجام كے ذكر كرنے كے اہداف ميں سے ايك حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى دلجوئي كرنا ہے _

۱ ۲_ حضرت امام صادقعليه‌السلام سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے اس كلام''وارزق اہلہ من الثمرات ...'' كے بارے ميں روايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا''من ثمرات القلوب اى حببهم الى الناس لينتابوا اليهم و يعودوا اليهم'' (۱)

اس سے مراد دلوں كے پھل ہيں يعنى مومنين مكہ كى محبت لوگوں كے دل ميں ڈالو تا كہ ان كے مشتاق بن كران كى طرف لوٹ آئيں _

۲۲ _ امام باقرعليه‌السلام سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى اس دعا ''وارزق اہلہ من الثمرات'' كے بارے ميں روايت ہے آپعليه‌السلام نے فرمايا''ان المراد بذلك ان الثمرات تحمل اليهم من الآفاق'' يہ پھل دور كى سرزمينوں سے وہاں ( مكہ ) لے جائے جاتے ہيں(۲)

احكام : ۸

حضرت ابراہيمعليه‌السلام : حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور كفار مكہ ۴،۲۰; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى دعا كى قبوليت ۱۲; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے اہداف ۷; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى بصيرت ۴; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى خواہشات ۱،۳،۵; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى دعا ۱،۳،۵،۱۴،۲۰،۲۱،۲۲; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى دل جوئي ۲۰; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا واقعہ ۱،۵،۲۰

اقتصاد: اقتصادى رونق كى اہميت ۳

امنيت : ا من و امان كى اہميت ۹،۱۳

انبياءعليه‌السلام : ابنياء كى تعليمات كے اركان ۶

انسان: انسانوں كا امن و امان ۱۱; انسانوں كى روزى ۱۱

ايمان : اللہ تعالى پر ايمان ۶; قيامت پر ايمان ۶; ايمان كے متعلقات ۶

اہل جہنم: ۱۸

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى ربوبيت ۲; اللہ تعالى كى سنتيں ۱۵; اللہ تعالى كى ربوبيت كے مظاہر ۱۱; اللہ تعالى كى نعمتيں ۱۴

انجام : برا انجام ۱۹

____________________

۱) تفسير قمى ج/ ۱ ص ۶۲ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۱۲۴ ح ۳۵۹_ ۲) مجمع البيان ج/ ۱ ص ۳۸۸ ، تفسير برہا ن ج/ ۱ ص ۱۵۴ ح ۳_

۴۳۷

جہنم: آتش جہنم ۱۸،۱۹; جہنم كا برا ہونا ۱۹; جہنم كے موجبات۱۸

عبادت: عبادت كا ماحول پيدا كرنا ۹

عذاب: اہل عذاب ۱۸

دعا: دعا كے آداب ۲

دنياوى وسائل :۱۷

دينى قائدين: دينى قائدين كى ذمہ دارى ۹

ذكر : تاريخ كا ذكر ۱۳; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى دعا كا ذكر ۱۳

قدريں : ۱۰

رفاہ و آسائش: رفاہ كى اہميت ۳،۹

روايت: ۲۱، ۲۲

كفار: كفار كے دنياوى وسائل ۱۵،۱۶; كفار كى رفاہ و آسائش ۱۵،۱۶; كفار جہنم ميں ۱۸; كفار مكہ ميں ۸; كفار كى سزا ۱۸; كفار كا نعمت سے محروم ہونا ۴; كفار كى نعمتيں ۱۴

كفر: اللہ تعالى كے ساتھ كفر كى سزا ۱۸; قيامت كے ساتھ كفر كى سزا ۱۸

مكہ كے كفار : مكہ كے كفار كى محروميت ۵

مومنين : مومنين كے امن و امان كى اہميت ۱۰; مومنين كى آسائش و رفاہ كى اہميت ۱۰; دلوں ميں مومنين كى محبت القا كرنا ۲۱

مكہ كے مومنين : مكہ كے مومنين كے فضائل ۲۱

مكہ معظمة: مكہ كا آباد ہونا ۳،۲۲; مكہ كے احكام ۸; مكہ كا امن و امان ۱،۷،۸،۱۲،۱۳; مكہ كى تاريخ ۱،۱۲; اہل مكہ كى آسائش و رفاہ ۳،۱۲; مكہ كى اقتصادى رونق ۳،۷; شہر مكہ ۱۲; مكہ ميں پھل ۲۲; اہل مكہ كى نعمتيں ۱۳

نعمت: نعمت سے محروميت ۵

احتياجات : احتياجات كى تكميل كا سرچشمہ ۲

۴۳۸

وَإِذْ يَرْفَعُ إِبْرَاهِيمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَيْتِ وَإِسْمَاعِيلُ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا إِنَّكَ أَنتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ( ۱۲۷ )

اور اس وقت كو ياد كرو جبابراہيم و اسماعيل خانہ كعبہ كى ديواروں كو بلند كررہے تھے اور دل ميں يہ دعا تھيكہ پروردگار ہمارى محنت كوقبول فرمائے كہتو بہترين سننے والا اور جاننے والا ہے(۱۲۷)

۱ _ كعبہ كى ديواريں حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور حضرت اسماعيلعليه‌السلام نے كھڑى كيں اور ان كى تعمير كى _

و إذ يرفع ابراهيم القواعد من البيت واسماعيل قاعدہ كى جمع قواعد ہے اس كا معنى پايہ، اساس اور ستون ہے _ آيہ مجيد ہ ميں '' البيت '' كى مناسبت سے يہاں مراد ديوار كى بنياديں ہيں بنيادوں كو اوپر لے جانا ( يرفع ابراہيم القواعد) يعنى بنيادوں پر ديوار بناناہے _

۲ _ قبل اس كے كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور حضرت اسماعيلعليه‌السلام كعبہ كى ديواريں بنائيں اس كى بنياديں موجود تھيں _

و إذ يرفع ابراهيم القواعد من البيت و اسماعيلكعبہ كى ديواريں بنانے كى نسبت حضرت ابراہيم عليه‌السلام اور حضرت اسماعيل عليه‌السلام كى طرف دى گئي ہے _ ليكن بنياديں بنانے كى نسبت ان كى طرف نہيں دى گئي اس سے معلوم ہوتاہے كہ كعبہ كى بنياديں پہلے سے موجود تھيں _

۳ _ كعبہ كے اصلى بنانے والے حضرت ابراہيمعليه‌السلام تھے اور حضرت اسماعيلعليه‌السلام مدد كرنے والے تھے_

و إذ يرفع ابراهيم القواعد من البيت واسماعيل

پہلا فاعل اور فعل كے متعلقات لانے كے بعد فاعل پر فاعل كو عطف كرنا '' جيسا كہ آيہ مجيد ہ ميں ہے '' ہوسكتاہے ان دو فاعل كے انجام كار ميں تفاوت كى طرف اشارہ ہو_ بنابريں يہ جو ديواريں بنانے كى گفتگو ہورہى ہے كہا جاسكتاہے كہ اصلى بنانے والے حضرت ابراہيمعليه‌السلام تھے اور مدد و كمك كرنے والے حضرت اسماعيلعليه‌السلام _

۴ _ حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور حضرت اسماعيلعليه‌السلام نے بارگاہ الہى ميں دعا كے ذريعے اپنے عمل ( كعبہ كى تعمير ) كى قبوليت كو چاہا _ربنا تقبل منا

۵ _ كعبہ كى تعمير اللہ تعالى كى طرف سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور حضرت اسماعيلعليه‌السلام كو فرمان تھا اور بارگاہ اقدس الہى ميں ان كے ليئے تقرب كا ذريعہ تھا_

۴۳۹

و إذ يرفع ابراهيم القواعد من البيت واسماعيل ربنا تقبل منا يہ جو حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور حضرت اسماعيلعليه‌السلام نے اللہ تعالى سے اپنے عمل كى قبوليت كى دعا كى تو اسكا لازمہ يہ ہے كہ اللہ تعالى نے انہيں كعبہ كى تعمير كا حكم ديا ہو_

۶ _ اللہ تعالى كى بارگاہ ميں نيك عمل كو قابل ذكر نہ سمجھنا ايك پسنديدہ عمل ہے*ربنا تقبل منا

'' تقبل _( قبول فرما) كا مفعول كعبہ كى تعمير ہے حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور حضرت اسماعيلعليه‌السلام نے جو مفعول كا ذكر نہيں فرمايا يعنى انہوں نے اپنے نيك عمل كو بيان نہيں كيا گويا يہ كہ ان كا عمل اللہ تعالى كى بارگاہ ميں قابل ذكر نہيں ہے _

۷ _ عبادت اور اطاعت الہى كى قدر و منزلت اس صورت ميں ہے كہ اللہ تعالى كى بارگاہ ميں مورد قبول ہو_

و إذ يرفع ابراهيم ربنا تقبل منا

۸ _ كعبہ كى تعمير كے وقت حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور حضرت اسماعيلعليه‌السلام كى پورى توجہ اور خلوص فقط اللہ تعالى كے لئے تھے _و إذ يرفع ابراهيم القواعد من البيت و اسماعيل ربنا تقبل منا جملے كا سياق و سباق اس امر كا تقاضا كرتاہے كہ ''ربنا تقبل منا'' كے ہمراہ '' قالا'' يا اسطرح كا لفظ استعمال ہوتا _ اس كلمہ كا حذف كرنا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور حضرت اسماعيلعليه‌السلام كى تعمير كعبہ كے وقت اللہ تعالى كى طرف توجہ اسطرح تھى كہ گويا يہ چيز ان كى حالت اور صفت ميں تبديل ہوچكى تھى پس لفظوں كى ادائيگى ضرورى نہيں تھي_

۹_ اللہ تعالى كى بارگاہ ربوبيت ميں التجا كرنا دعا كے آداب ميں سے ہے_ربنا تقبل منا

۱۰_ اللہ تعالى سميع ( سننے والا) اور عليم ( جاننے والا) ہے_انك انت السميع العليم

۱۱ _ فقط اللہ تعالى ہے جو بندوں كى دعائيں سننے والا، ان كى دعائيں قبول كرنے والا اور ان كى ضروريات سے آگاہ ہے _

ربنا تقبل منا انك انت السميع العليم ما قبل جملے كى مناسبت سے جس ميں دعا و درخواست پائي جاتى ہے_ اللہ تعالى كے ''سميع'' ہونے كا بيان، دعا كى قبوليت اور حاجت كے پورے ہونے كى طرف كنايہ ہے _

۱۲ _ نيك عمل انجام ديتے ہوئے اللہ تعالى كى طرف توجہ اور اس عمل كى قبوليت كے لئے بارگاہ ايزدى ميں دعا كرنا عمل كے آداب ميں سے ہے _و إذ يرفع ابراهيم القواعد ربنا تقبل منا انك انت السميع العليم

۱۳ _ اللہ تعالى كى تعريف كرنا دعا كے آداب ميں سے

۴۴۰

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

٭ ان دو آئتوں کو کس نے پیش کیا؟ ۳۱۶

٭ یہ کیسے ثابت ہوا کہ یہ دونوں آئتیں قرآن کا حصہ ہیں؟ ۳۱۶

٭قرآن کی کتابت اور املاء کے لئے حضرت عثمان نے کس کا تقرر کیا؟ ۳۱۶

۲۔ روایات جمع قرآن میں تضادات ۳۱۷

۳۔ احادیث جمع قرآن ، کتاب الٰہی سے متعارض ہیں۔ ۳۲۰

۴۔ احادیث جمع قرآن حکم عقل کے خلاف ہیں۔ ۳۲۱

۵۔ احادیث جمع قرآن خلاف اجماع ہیں۔ ۳۲۵

۶۔ احادیث جمع قرآن اور قرآن میں زیادتی ۳۲۶

نتیجہ: ۳۲۸

ظواھر قرآن کی حجیت ۳۲۹

ظواہر قرآن کے حجت نہ ہونے کے دلائل: ۳۳۶

۱۔ قرآن فہمی کا مختص ہونا: ۳۳۶

جواب: ۳۳۷

۲۔ تفسیر بالرائے کی ممانعت ۳۳۸

جواب: ۳۳۸

۳۔ معانی قرآن کی پیچیدگی ۳۴۰

جواب ۳۴۰

۴۔ خلاف ظاہر کا یقین ۳۴۰

جواب: ۳۴۱

۵۔ متشابہ پر عمل کی ممانعت ۳۴۲

جواب ۳۴۳

۶۸۱

۶۔قرآن میں تحریف ۳۴۴

جواب: ۳۴۴

قرآن میں نسخ ۳۴۵

نسخ کا لغوی معنی ۳۴۶

نسخ کا اصطلاحی معنی ۳۴۷

نسخ کاامکان ۳۴۸

خلاصہ شبہ: ۳۴۹

جواب: ۳۴۹

تورات میں نسخ ۳۵۲

شریعت اسلام میں نسخ ۳۵۷

۱۔ تلاوت نسخ ہو حکم باقی رہے(۱) ۳۵۷

۲۔ تلاوت اور حکم دونوں منسوخ ہوں ۳۵۸

۳۔ حکم منسوخ ہو۔ تلاوت باقی رہے۔ ۳۵۹

اس مسئلے کی وضاحت: ۳۷۳

متعہ کی سزا۔۔۔۔۔۔سنگساری ۴۱۵

متعہ کے بارے میں چند بے بنیادشبہات ۴۱۸

ایک اشکال اور اس کا جواب: ۴۴۸

مسلمانوں سے برسر پیکار کفار کے احکام ۴۷۲

آیت کے بارے میں بعض دیگر عقائد ۴۷۵

آیہ نجویٰ پر عمل کی احادیث ۴۸۴

مسئلے کی تحقیق ۴۸۵

۶۸۲

اس صدقے کے نسخ ہونے کے اسباب ۴۸۶

حکم صدقہ کی حکمت ۴۸۷

کھلم کھلا تعصّب ۴۹۰

عالم خلقت میں بدائ ۴۹۴

تمہید ۴۹۶

قدرت خدا ۔ یہود کی نظر میں ۴۹۷

بداء شیعوں کی نظر میں ۴۹۷

قضائے الہٰی کی قسمیں ۴۹۸

عقیدہ ئ بداء کے ثمرات ۵۰۳

حقیقت بداء شیعوں کی نظر میں ۵۰۶

اصول تفسیر ۵۰۸

مدارک تفسیر ۵۰۹

خبر واحد سے قرآن کی تخصیص ۵۱۲

چندتوہمات اور ان کاازالہ ۵۱۳

قرآن حادث ہے قدیم ۵۱۷

یونانی فلسفہ کا مسلمانوں کی زندگی پر اثر ۵۱۸

اللہ کی صفات ذاتی و فعلی ۵۱۹

کلام نفسی ۵۲۰

کیا ''طلب ،، کلام نفسی ہے؟ ۵۲۴

کلام نفسی کا کوئی وجود نہیں ۵۲۵

کلام نفسی پر اشاعرہ کے دلائل ۵۲۵

۶۸۳

تفسیر سورہ فاتحہ ۵۳۰

مقام نزول: ۵۳۱

سورہ فاتحہ کے فضائل ۵۳۲

فاتحتہ الکتاب کی آیات ۵۳۴

سورۃ فاتحہ کے اغراض و مقاصد ۵۳۴

سورۃ فاتحہ کا خلاصہ ۵۳۸

بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔کی تحلیل ۵۳۸

لغت ۵۳۸

اعراب ۵۴۹

تفسیر ۵۴۹

آیہ ''بسم اللہ ،، کے بارے میں بحث اول ۵۵۳

آغاز قرآن بہ رحمت ۵۵۴

بعد از رحمن ذکر رحیم ۵۵۵

کیا بسم اللہ قرآن کا حصہ ہے؟ ۵۵۶

بسم اللہ کے جزء قرآن ہونے کے دلائل ۵۵۷

(۱) اہل بیت اطہار (ع) کی احادیث: ۵۵۸

(۲) اہل سنت کی احادیث ۵۵۹

معارض روایات ۵۶۲

جواب: ۵۶۲

(۳) سیرت مسلمین ۵۶۴

(۴) تابعین اور صحابہ کا قرآن ۵۶۴

۶۸۴

منکرین کے دلائل ۵۶۵

تحلیل آیتہ ۵۶۸

قرات ۵۶۸

قراتوں کی ترجیحات ۵۶۹

ترجیحات کابے فائدہ ہونا ۵۶۹

دوسروں کا جواب: ۵۷۱

الحمد: ۵۷۴

الرب: ۵۷۴

العالم: ۵۷۴

الملک: ۵۷۵

الدین: ۵۷۵

تفسیر: ۵۷۶

تحلیل آیت ۵۷۹

لغت ۵۸۰

العبادۃ ۵۸۰

الاستعانتہ ۵۸۲

اعراب: ۵۸۲

آیتہ ''الحمد،، کے بارے میں بحث دوم ۵۸۴

العبادۃ و التالہ ۵۸۵

عبادت اور اطاعت ۵۹۱

عبادت اور خشوع ۵۹۲

۶۸۵

غیر اللہ کو سجدہ ۵۹۸

آدم (ع) کوسجدہ ۔ اقوال علمائ ۶۰۰

شرک باللہ کیا ہے ؟ ۶۰۳

اسباب عبادت ۶۰۴

صرف اللہ تعالیٰ سے مدد مانگنا ۶۰۸

شفاعت ۶۱۰

امامیہ کے نزدیک شفاعت کی احادیث ۶۱۲

اہلسنت کے نزدیک شفاعت کی احادیث ۶۱۳

تحلیل آیت ۶۱۵

قرات ۶۱۵

لغت ۶۱۶

اعراب ۶۲۰

تفسیر ۶۲۲

ضمیمہ جات ۶۲۸

ضمیمہ (۱) ص ۱۸ ۶۳۰

حدیث ثقلین کے مدارک اور حوالے ۶۳۰

ضمیمہ (۲) ص ۱۸ ۶۳۱

حارث کی سوانح حیات اور ۶۳۱

ضمیمہ (۳) ص ۲۰ ۶۳۷

حدیث شریف ''لترکبن سنن من قبلکم ،، کے حوالے ۶۳۷

ضمیمہ (۴) ص ۴۳ ۶۳۷

۶۸۶

مولف اور یہودی عالم میں بحث ۶۳۷

ضمیمہ (۵) ص ۴۳ ۶۳۹

ترجمہ قرآن اور اس کی شرائط ۶۳۹

ضمیمہ (۶) ص ۱۱۳ ۶۴۱

رسول (ص) اسلام کو شکست دینے کی قریشیوں کی کوشش ۶۴۱

ضمیمہ (۷) ص ۳۱۵ ۶۴۸

صحیح بخاری میں حدیث متعہ کی تحریف ۶۴۸

ضمیمہ (۸) ص ۳۲۸ ۶۵۰

محمد عبدہ اور تین طلاقیں ۶۵۰

ضمیمہ (۹) ص ۳۸۳ ۶۵۱

شیعوں پر رازی کا افترائ ۶۵۱

ضمیمہ (۱۰) ص ۳۹۴ ۶۵۲

احادیث اور مشیّت الٰہی ۶۵۲

ضمیمہ (۱۱) ص ۳۹۱ ۶۵۳

دعا سے تقدیر الٰہی بدل جانے کی احادیث ۶۵۳

ضمیمہ (۱۲) ص ۲۳۵ ۶۵۳

آیہ بسم اللہ کی اہمیت ۶۵۳

ضمیمہ (۱۳) ص ۴۳۶ ۶۵۴

آغاز آفرنیش ۶۵۴

ضمیمہ (۱۴) ص ۴۴۶ ۶۵۵

بسم اللہ کے جزء قرآن ہونے کی احادیث ۶۵۵

۶۸۷

ضمیمہ (۱۵) ص ۴۴۶ ۶۵۶

معاویہ بسم اللہ پڑھنا بھول جاتا تھا ۶۵۶

ضمیمہ (۱۶) ص ۴۴۶ ۶۵۷

رسول (ص) خدا کا بسم اللہ کو پڑھنا اور روایت انس کی توجیہ ۶۵۷

ضمیمہ (۱۷) ص ۴۷۵ ۶۶۰

ابن تیمیہ اور زیارت قبور کے جواز کی حدیثیں ۶۶۰

ضمیمہ (۱۸) ص ۴۷۷ ۶۶۵

آلوسی کی شیعوں پر بہتان تراشی ۶۶۵

ضمیمہ (۱۹) ص ۴۷۷ ۶۶۶

مولف اور حجازی عالم میں بحث ۶۶۶

ضمیمہ (۲۰) ص ۴۷۷ ۶۶۷

تربت سید الشہداء کی فضیلت ۶۶۷

ضمیمہ (۲۱) ص ۴۷۹ ۶۶۸

مکاشفہ کے ذریعے آیہ سجود کی تاویل ۶۶۸

ضمیمہ (۲۲) ص ۴۷۹ ۶۶۹

ابلیس اور خدا کا مکالمہ ۶۶۹

ضمیمہ (۲۳) ص ۴۸۰ ۶۷۰

اسلام اور شہادتیں ۶۷۰

ضمیمہ (۲۴) ص ۴۸۲ ۶۷۲

عبادت اور اس کے عوامل ۶۷۲

ضمیمہ (۲۵) ص ۴۸۴ ۶۷۳

۶۸۸

الامربین الامرین : لوگوں کی نیکیاں اور برائیاں ۶۷۳

ضمیمہ (۲۶) ص ۴۸۷ ۶۷۴

شفاعت کے مدارک ۶۷۴

۶۸۹

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785