تفسير راہنما جلد ۱

 تفسير راہنما 7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 785

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 785 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 201316 / ڈاؤنلوڈ: 5794
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

طرف اشارہ كرتاہے كہ روز قيامت انسان كے لئے وقايہ وہى قرآن پر ايمان اور ہوگا _

۴_ مختلف طرح كے عذاب اور قيامت كى ہولناكيوں سے بچنے كے لئے كارآمد اور مفيد اسباب نماز كا قيام ،زكوة كى ادائيگى اور نماز با جماعت ميں شركت ہے_واقيموا الصلوة و اتقوا يوماً

۵ _ قيامت كے دن كوئي شخص بھى كسى دوسرے كا ذرہ برابر عذاب اپنے ذمے نہيں لے گا اور نہ اسكا متحمل ہوسكے گا _

واتقوا يوماً لا تجزى نفس عن نفس شيئاً

۶_ قيامت كے دن كسى كى كسى اور كے بارے ميں شفاعت قبول نہ كى جائے گى _و لا يقبل منها شفاعة

'' منھا'' كى ضمير ممكن ہے دوسرے '' نفس'' كى طرف لوٹتى ہو يعنى مورد مؤاخذہ شخص اگر شفيع لائے تو اس كى شفاعت قبول نہيں كى جائے گى _ ہوسكتاہے يہ ضمير پہلے '' نفس'' كى طرف لوٹتى ہو اور اس سے مراد دوست ، عزيز، رشتہ دار و غيرہ ہيں يعنى يہ كہ دوست اپنے دوستوں كا عذاب اپنے ذمہ نہ ليں گے اگر شفاعت بھى كريں تو قبول نہيں كى جائے گي_

۷ _ قيامت كے دن كسى سے كوئي عوض جس سے وہ فرد خود كو اسيرى و عذاب سے نجات دلاسكے قبول نہيں كيا جائے گا _و لا يؤخذ منها عدل لفظ ''عدل'' كا معنى فديہ اور عوض ہے جسكو كوئي اپنى يا كسى اور كى آزادى كے لئے ادا كرے تا كہ اسارت سے آزاد ہوجائے _

۸ _ قيامت كے دن كوئي كسى كا دفاع نہيں كرے گا اور نہ كسى كى كوئي مدد كرے گا _و لا هم ينصرون

۹_ روز قيامت قرآن كے كافروں كے لئے كوئي راہ نجات نہ ہوگى _آمنوا بما انزلت و اتقوا يوماً لا تجزى نفس عن نفس قيامت كى اسطرح تعريف كرناكہ اس دن كسى سے كوئي فديہ يا عوض قبول نہيں كيا جائے گا اسكا مقصد عذاب كے مستحقين كو مايوس كرنا ہے _ كہيں ايسا نہ ہو كہ لوگ ايمان اور كے علاوہ اپنے لئے كوئي اور راہ نجات كى اميد لگائے بيٹھے ہوں يا كسى خيال سے خوش فہمى ميں مبتلا ہوں _

۱۰_ قيامت كے دن وہ لوگ جواحكامات الہى ( نماز قائم كرنا اورزكوة ادا كرنا ) كى مخالفت كرتے ہيں اور محرمات ( دين فروشى ، حق پر پردہ ڈالنا اور ...) كا ارتكاب كرتے ہيں ان كے لئے كوئي راہ نجات نہ ہوگى _لا تشتروا بآياتى و اقيمو ا الصلوة و اتقوا يوماً لا تجزى نفس عن نفس

۱۱ _ يہ تو ہم كہ قيامت كے روز انسان كو اس كے دوست عذاب قيامت سے نجات دلائيں گے يا اسكے گناہ اپنے ذمہ لے ليں گے بنى اسرائيل كے باطل

۱۶۱

خيالات تھے _واتقوا يوماً لا تجزى نفس عن نفس شيئاً و لا هم ينصرون

۱۲ _ اس خيال سے گناہ كرنا كہ شفاعت ہوجائے گى يا يہ كہ عذاب قيامت سے رہائي كے لئے عوض يا ہديہ قبول كرليا جائے گا بنى اسرائيل كا وہم و گمان اور باطل خيال تھا_واتقوا يوماً و لا يقبل منها شفاعة و لايؤخذ منها عدل

اطاعت: اللہ كى اطاعت كے نتائج ۳

انسان: قيامت كے روز انسا ن۱; انسان كا انجام ۱

ايمان: قرآن پر ايمان كے نتائج ۳

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كا عقيدہ ۱۱،۱۲

حق : قيامت كے دن حق كى پردہ پوشى كرنے والے ۱۰

دين فروش: قيامت كے دن دين فروش ۱۰

زكوة: زكوة كے اثرات و نتائج ۴

سزا: سزا كا نظام ۵،۷،۸

سزائيں : سزاؤں كا انفرادى ہونا ۵; سزاؤں كى خصوصيات ۵

عذاب: اخروى عذاب سے نجات كے عوامل ۳ ، ۴; اخروى عذاب سے نجات ۱۱،۱۲

عقيدہ: باطل عقيدہ ۱۱،۱۲

قرآن حكيم : قرآن كے كافر ۹

قيامت : قيامت كے روز امداد ۸; قيامت كى ہولناكياں ۲،۳،۴; قيامت ميں شفاعت ۶،۱۱،۱۲; قيامت ميں ہديہ و فديہ ۷،۱۲; قيامت ميں سزا كا نظام ۵،۶،۷،۸; قيامت كى خصوصيات ۲،۷،۸

كفار: كفار كے لئے حتمى عذاب ۹; كفار قيامت ميں ۹

محرمات : محرمات سے اجتناب كے نتائج ۳; محرمات كا ارتكاب كرنے والوں كيلئے حتمى عذاب ۱۰

نافرمان: نافرمانوں كے لئے حتمى عذا ب ۱۰;نافرمان قيامت ميں ۱۰

نماز: نماز قائم كرنے كے نتائج و نتائج ۴;با جماعت نماز كے نتائج ۴; قيامت كے دن نماز ترك كرنيوالے ۱۰

۱۶۲

وَإِذْ نَجَّيْنَاكُم مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوَءَ الْعَذَابِ يُذَبِّحُونَ أَبْنَاءكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاءكُمْ وَفِي ذَلِكُم بَلاء مِّن رَّبِّكُمْ عَظِيمٌ ( ۴۹ )

اور جب ہم نے تم كو فرعون والوں سے بچاليا جو تمھيں بدترين دكھ دے رہے تھے ، تمھارے بچوں كو قتل كررہے تھے اور عورتوں كو وزندہ ركھتے تھے اور اس ميں تمھارے لئے بہت بڑا امتحان تھا_

۱ _ بنى اسرائيل مدتوں سے مسلسل خاندان اور لشكر فرعون كے سخت شكنجوں ميں گرفتا ر رہے _و اذ نجينكم من آل فرعون يسومونكم سوء العذاب ''يسومون'' كا مصدر ''سوم'' ہے جس كا معنى ہے تكليف ميں ڈالنا يا ذليل كرنا _ ''سوئ'' كا ''العذاب'' كى طرف اضافہ صفت كا موصوف كى طرف اضافہ ہے يعنى''العذاب السوئ'' _

۲_ اللہ تعالى نے حضرت موسىعليه‌السلام كى بعثت كے ذريعے بنى اسرائيل كو فرعونيوں كے شديد شكنجوں اور تسلط سے نجات دلائي _و اذ نجينكم من آل فرعون يسومونكم سوء العذاب ان جملوں ''انعمت عليكم'' اور ''انى فضلتكم'' ميں نعمت عطا كرنے اور برترى عنايت كرنے كى نسبت اللہ تعالى كى طرف دي گئي ہے جبكہ ''نجيناكم_ ہم نے تمہيں نجات دى '' ميں نجات كو ضمير '' نا _ ہم '' كى طرف نسبت دى گئي ہے _ يہاں سے يہ مطلب سمجھا جاسكتاہے كہ نجات دينے ميں خداوند متعال كى نظر اسباب پر بھى ہے جنكا قرينہ بعد كى آيات ميں موجود ہے لہذا كہا جاسكتاہے كہ وہ سبب حضرت موسىعليه‌السلام كى بعثت تھي_

۳ _ فرعونيوں كے شكنجوں اور سختيوں كے چنگل سے نجات ايك ايسا اہم واقعہ تھا جو اس قابل تھا كہ بنى اسرائيل اس كو ہميشہ ہميشہ كے لئے ياد ركھتے *و اذ نجينكم من آل فرعون يسومونكم سوء العذاب ''اذ نجينكم'' ، ''نعمتي'' (آيت ۴۸) پر عطف ہے جبكہ در حقيقت '' اذكروا'' كے لئے مفعول ہے_

۴ _ لشكر فرعون بنى اسرائيل كے بيٹوں كا سركاٹتا اور ان كى

۱۶۳

عورتوں كو زندہ رہنے ديتا_يذبحون ابناء كم و يستحيون نساء كم '' ذبح'' كا معنى سر كاٹنا ہے اور '' يذبحون'' كا مصدر تذبيح ہے جو سر كاٹنے كے معاملے ميں كثرت پر دلالت كرتاہے _ '' يستحيون'' كا مصدر '' استحيائ'' ہے جسكا معنى ہے زندگى پر باقى ركھنا _

۵_ بنى اسرائيل كے بيٹوں كا وسيع سطح پر كشت و كشتار اور ان كى عورتوں كو زندہ چھوڑدينا فرعونيوں كى طرف سے شديدترين شكنجے تھے_يسومونكم سوء العذاب يذبحون ابناء كم و يستحيون نساء كم جملہ'' يذبحون ...'' ممكن ہے ماقبل جملے كى تفسير ہو يعنى '' سوء العذاب'' سے مراد بنى اسرائيل كے فرزندوں كے سر كاٹنا اور ان كى عورتوں كو زندہ چھوڑدينا تا ہم يہ بھى ممكن ہے كہ اسكا واضح مصداق ہو گويا فراعنہ بنى اسرائيل پر جو ظلم و ستم روا ركھتے تھے ان ميں سے ايك ان كے فرزندوں كے سر كاٹنا تھا_ بنابريں يہ جو مخصوص عذاب كا بالخصوص ذكر كيا گيا ہے يہ غالباً شدت كى خاطر ہے _

۶ _ فراعنہ كے تسلط اور زمانہ حكمرانى ميں بنى اسرائيل كى خواتين بھى انتہائي سختيوں ، شكنجوں اور موت كے منہ ميں مبتلا تھيں _يسومونكم سوء العذاب يذبحون ابناء كم و يستحيون نساء كم

۷ _ بنى اسرائيل كى عورتيں اپنے بچوں كے فراعنہ كے ہاتھوں بے تحاشا قتل كى بناپر لذت حيات كھوچكى تھيں اسطرح ان كا خود زندہ رہنا بھى عذاب تھا_يسومونكم سوء العذاب يذبحون ابناء كم و يستحيون نساء كم عورتوں كا زندہ رہنا بنى اسرائيل كے لئے ايك عذاب كے طور پر بيان ہوا ہے _ جبكہ قتل نہ كرنا تو عذاب نہيں ہوتا_ پس جملہ '' يستحيون نساء كم'' چونكہ جملہ ''يذبحون ابناء كم'' كے بعد ذكر ہوا ہے كہا جاسكتاہے كہ عورتيں اپنے بچوں كے ا نتہائي فجيع قتل اور اپنے زندہ رہنے سے انتہائي شديد عذاب كى حالت ميں تھيں _ اس مطلب كى اس نكتہ سے تائيد ہوتى ہے كہ بيٹوں كے مقابل لڑكيوں كا ذكر نہيں كيا گيا بلكہ عورتوں كا ذكر ہوا ہے_

۸ _ يہ جو فراعنہ بنى اسرائيل كى عورتوں كو زندہ چھوڑ ديتے تھے اس كا ہدف عورتوں سے استفادہ كرنا تھا*يسومونكم سوء العذاب و يستحيون نساء كم عورتوں كو زندہ چھوڑنا ايك عذاب كے طور پر كيوں بيان ہوا ہے؟ اسكى ايك اور توجيہ عورتوں سے استفادہ كرنا ہے _

۹_ اگر اللہ تعالى بنى اسرائيل كو فراعنہ كے تسلط سے نجات عنايت نہ فرماتا تو ان كے شكنجو ں اور فرزندوں كے كشت و كشتار ميں تسلسل رہتا_يسومونكم سوء العذاب يذبحون ابنا ء كم و يستحيون نساء كم يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ ''يسومون'' ،

۱۶۴

''يذبحون'' ، '' يستحيون'' سب كے سب فعل مضارع استعمال ہوئے ہيں _

۱۰_ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو فراعنہ كے مختلف طرح كے شديد عذاب سے ايك بہت بڑى آزمائش ميں مبتلا كيا _

و فى ذلكم بلاء من ربكم عظيم لغت ميں ''بلائ'' كا معنى آزمائش اور نعمت دونوں آيا ہے_''ذلكم'' كا مشار اليہ ''عذاب''ہے يا پھر عذاب سے نجات ''نجيناكم'' ہے _ مذكورہ مفہوم اس بنا پر ہے كہ بلاء كا معنى آزمائش اور '' ذلكم'' كا اشارہ عذاب كى طرف ہو_

۱۱ _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو فراعنہ كے شديد شكنجوں سے نجات عنايت كركے انہيں ايك بہت بڑى آزمائش ميں مبتلا فرمايا _و فى ذلكم بلاء من ربكم عظيم يہ مفہوم اس بنا پر ہے كہ بلاء كا معنى آزمائش ہو اور ذلكم كا اشارہ عذاب سے نجات اور رہائي '' نجيناكم'' كى طرف ہو_

۱۲ _ فراعنہ كے شكنجوں سے نجات بنى اسرائيل كے لئے اللہ تعالى كى عظيم نعمتوں ميں سے تھا_و فى ذلكم بلاء من ربكم عظيم اس مفہوم ميں ''بلائ'' كا معنى نعمت ہے اور ''ذلكم'' عذاب سے رہائي كى طرف اشارہ ہے_

۱۳ _ انسان سختيوں ، نعمتوں اور اللہ تعالى كى عنايات سے الہى آزمائش و امتحان ميں مبتلا كيا جاتاہے _و فى ذلكم بلاء من ربكم عظيم

۱۴ _ انسانوں كى سختيوں نيز نعمتوں اور آسائشوں سے آزمائش اللہ تعالى كے مقام ربوبيت سے ہے اور انسانوں كى تربيت اور رشد و ہدايت كى خاطر ہے _و فى ذلكم بلاء من ربكم عظيم يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ '' رب '' كا معنى مربي، مدير و مدبر ہو_

۱۵ _ اللہ تعالى تاريخ اور اس كے واقعات پر حاكم ہے _و اذ نجيناكم و فى ذلكم بلاء من ربكم عظيم

۱۶ _ امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے : ''... اما مولد موسى عليه‌السلام فان فرعون لما وقف على ان زوال ملكه على يده فلم يزل يأمر اصحابه بشق بطون الحوامل من نساء بنى اسرائيل حتى قتل فى طلبه نيف و عشرون الف مولود (۱) ليكن حضرت موسىعليه‌السلام كى ولادت كا واقعہ پس جب فرعون كو پتہ چلا كہ اسكى سلطنت كا زوال موسىعليه‌السلام كے ہاتھوں ہوگا پس مسلسل اپنے اطرافيوں كو حكم ديتا كہ بنى اسرائيل كى حاملہ عورتوں كے شكم پارہ كردو _ يہاں تك كہ بيس ہزار سے زيادہ بچے حضرت موسىعليه‌السلام كى تلاش ميں قتل كرديئے گئے _

____________________

۱) غيبت شيخ طوسى ص ۱۶۹ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۸۰ ح ۱۹۴_

۱۶۵

آل فرعون:آل فرعون اور بنى اسرائيل ۱; آل فرعون كے جرائم ۱; آل فرعون كے شكنجے ۱

اللہ تعالى : الہى امتحانات ۱۳; حاكميت الہى ۱۵; ربويت الہى ۱۴; الہى نعمتيں ۱۲

امتحان: امتحان كے ذرائع ۱۳; سختيوں كے ساتھ امتحان ۱۳،۱۴; نعمتوں كے ساتھ امتحان ۱۳،۱۴;امتحان كا فلسفہ ۱۴

انسان: انسان كا امتحان ۱۳

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كى آزمائش ۱۰; عورتوں سے استفادہ ۸;بنى اسرائيل كى عورتوں كو زندہ چھوڑنا ۴،۵ ، ۸; بنى اسرائيل كا امتحان ۱۰، ۱۱; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱،۴،۹،۱۰،۱۱،۱۲;بنى اسرائيل كو شكنجے ۱،۵، ۹، ۱۰، ۱۱; بنى اسرائيل كى عورتوں كو شكنجے ۶،۷; بنى اسرائيل كے فرزندوں كا قتل ۴،۵،۷،۹،۱۶; بنى اسرائيل كى نجات ۲،۹،۱۱،۱۲; بنى اسرائيل كى نعمتيں ۱۲

تاريخ: تاريخ كے تغيرات و تحولات كا سرچشمہ ۱۵

تربيت : تربيت ميں مؤثر عوامل ۱۴

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام كى بعثت كے نتائج۲

ذكر: بنى اسرائيل كى نجات كا ذكر ۳

رشد و تكامل: رشد و تكامل كے عوامل۱۴

روايت:۱۶

فراعنہ: فراعنہ كے جرائم ۴،۵،۶،۷،۹،۱۱،۱۲; فراعنہ كے شكنجے ۶،۱۰،۱۱،۱۲; فراعنہ اور بنى اسرائيل ۲،۴،۵،۹; فراعنہ اور بنى اسرائيل كى عورتيں ۶; فراعنہ كے قتل ۴،۵،۹; فراعنہ كے اجتماعى قتل ۷

فرعون: فرعون كى خون ريزى ۱۶

۱۶۶

وَإِذْ فَرَقْنَا بِكُمُ الْبَحْرَ فَأَنجَيْنَاكُمْ وَأَغْرَقْنَا آلَ فِرْعَوْنَ وَأَنتُمْ تَنظُرُونَ ( ۵۰ )

ہمارا يہ احسان بھى ياد كرو كہ ہم نے دريا كو شگافتہ كركے تمھيں بچا ليا اور فرعون و الوں كو تمھارى نگاہوں كے سامنے ڈبوديا_

۱_ بنى اسرائيل درياے نيل كے كنارے فرعونى فوج كے محاصرے ميں تھے_و اذ فرقنا بكم البحر

''البحر'' ميں الف لام عہد ذكرى ہے جو دريائے مذكور كى طرف اشارہ ہے بہت سے مفسرين كے مطابق يہ دريائے نيل ہے _ بنى اسرائيل كى نجات اور دريا كے پھٹ جانے كے باعث فرعونيوں كے غرق ہونے كا ذكر اس بات پر دلالت كرتاہے كہ فرعونى لشكر دريا كے كنارے بنى اسرائيل پر حملہ كرنے كے در پے تھا_

۲ _ دريائے نيل كو پار كرنے كے لئے اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كے لئے دريا كو پاٹ ديا _و اذ فرقنا بكم البحر ''فرقنا'' كا مصدر ''فرق'' ہے جسكا معنى ہے شگاف ڈالنا اور فاصلہ پيدا كرنا _

۳ _ بنى اسرائيل دريا كو عبور كركے نجات پاگئے اور فرعون اپنى فوج سميت دريا ميں غرق ہوگيا _فانجيناكم و اغرقنا آل فرعون

۴ _ اللہ تعالى بنى اسرائيل كو نجات بخشنے والا اور فرعونيوں كو ہلاك كرنے والا ہے _فانجيناكم و اغرقنا آل فرعون

۵ _ دريا كا پھٹنا فرعون اور اسكى فوج كے غرق ہونے اور ہلاك ہونے كا باعث بنا _و اذ فرقنا بكم البحر فانجيناكم و اغرقنا آل فرعون ''انجيناكم'' كى حرف ''فائ'' كے ذريعے ''فرقنا'' پر تفريع اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ دريا كا شگافتہ ہونا بنى اسرائيل كى نجات كا وسيلہ بنا اور اس لئے كہ ''اغرقنا'' ، ''انجيناكم'' پر عطف ہے پس دريا كايہى شگافتہ ہونا فرعون اور اسكى فوج كے غرق ہونے كا ذريعہ قرار پايا _ فرعون اور اسكى فوج نے دريا ميں عبور كے رستے كو ديكھتے ہوئے بنى اسرائيل كا تعاقب كيا تو دريا كا شگاف برابر ہوگيا اور يہ لوگ ہلاك ہوگئے _

۱۶۷

۶ _ عالم طبيعات كے اسباب پر اللہ تعالى كى حاكميت ہے_و اذ فرقنا بكم البحر

۷ _ دريا كے پھٹ جانے ميں بنى اسرائيل كا كردار اہم تھا_و اذ فرقنا بكم البحر يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ ''بكم'' كى باء سببيت كے لئے ہے _

۸ _ اللہ تعالى كى آزمائش كے دور ان بنى اسرائيل كا سختياں اور مشكلات برداشت كرنا اور ان ميں كامياب ہونا ان كے لئے اللہ تعالى كى نصرت اور نجات كا سبب بنا _يسومونكم سوء العذاب و فى ذلكم بلاء من ربكم عظيم و اذ فرقنا بكم البحر اس سے ماقبل آيہ مجيدہ ميں بنى اسرائيل كى الہى آزمائش كا بيان تھا جس ميں انہوں نے سختيوں اور مشكلات كو برداشت كيا يہى چيز سبب بنى كہ بنى اسرائيل كے لئے دريا پھٹ گيا گويا كہ بنى اسرائيل نے چونكہ اسطرح عمل كيا كہ جو ان كى اس لياقت كا باعث بنا اور اللہ تعالى نے دريا كو شگافتہ كركے بنى اسرائيل كو نجات عطا فرمائي اور ان كے دشمنوں كو ہلا ك كرديا _

۹ _ انسان كا عمل اللہ تعالى كے تدبير امور كى كيفيت كو معين كرنے ميں بہت اہميت كا حامل ہے _يسومونكم سوء العذاب فى ذلكم بلاء و اذ فرقنا بكم البحر

۱۰_ بنى اسرائيل نے فرعون اور اسكى فوج كے غرق ہونے اور ہلاكت كے منظر كا نظارہ كيا _ ''نظر'' كامعنى ہے ديكھنا اور نظارہ كرنا ما قبل جملے كے قرينے سے تنظرون كا مفعول فرعون اور اسكى فوج كى ہلاكت ہے _

۱۱ _ فرعون اور اسكى فوج كى نابودى كا نظارہ كرنا بنى اسرائيل كے لئے اللہ تعالى كى نعمتوں ميں سے ايك تھا_و اذ فرقنا بكم البحر و اغرقنا آل فرعون و انتم تنظرون ان آيات ميں چونكہ ان نعمتوں كا ذكر ہورہا ہے جو اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو عنايت فرمائيں _ اس اعتبار سے كہا جاسكتاہے كہ ''و انتم تنظرون'' كو بھى نعمت كے طور پر بيان فرمايا گيا ہے _

۱۲ _ ظالموں اور ستم گروں سے مظلوموں كے سامنے انتقام ايك پسنديدہ اور اچھا عمل ہے _و اغرقنا آل فرعون و انتم تنظرون

۱۳ _ دريا كے شگافتہ ہونے سے بنى اسرائيل كى نجات اور فرعون اور اسكے لشكر و خاندان كى نابودى ايك عبرت آموز اور ياد ركھنے والا واقعہ ہے _و اذ فرقنا بكم البحر و انتم تنظرون ''اذ فرقنا'' نعمتى (آيت ۴۷) پر عطف ہے پس ''اذفرقنا'' ،''اذكروا'' كے لئے مفعول ہے_

۱۶۸

اللہ تعالى : افعال الہى ۲،۴; اللہ تعالى كى مدد و نصرت ۲،۴; تدبير الہى ۹; اللہ تعالى كى حاكميت ۶; اللہ تعالى كى نصرت كے عوامل ۸; اللہ تعالى كا نجات عطا كرنا ۴

انتقام: پسنديدہ انتقام ۱۲; مظلوموں كى موجودگى ميں انتقام ۱۲

انسان: انسان كى تقدير يا سرنوشت ۹; انسان كے تدبير امور كا سرچشمہ ۹

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كى كاميابى كے نتائج ۸; بنى اسرائيل كا امتحان ۸; بنى اسرائيل كى امداد ۸; بنى اسرائيل دريائے نيل ميں ۲; بنى اسرائيل اور دريا كا پھٹنا ۷;بنى اسرائيل كى تاريخ ۱،۲،۳،۱۰، ۱۳; بنى اسرائيل كا دريا عبور كرنا ۳; بنى اسرائيل كى نجات كے اسباب ۸; بنى اسرائيل كا امتحان ميں كامياب ہونا ۸; بنى اسرائيل كا محاصرہ ۱; بنى اسرائيل كى نجات ۳،۴،۱۳; بنى اسرائيل كى نعمتيں ۱۱

تاريخ : تاريخ سے عبرت ۱۳

تقدير: تقدير ميں مؤثر عوامل ۹

دريا : دريائے نيل ۱; دريا كے پانى ميں شگاف ۲،۵

ذكر: تاريخ كا ذكر ۱۳

ظالمين : ظالمين سے انتقام ۱۲

عالم طبيعات كے عوامل : طبعى عوامل كا عمل ۶

عبرت : عبرت كے عوامل ۱۳

عمل: عمل كے نتائج ۹

لشكر فرعون: لشكر فرعون كى ہلاكت كے اسباب ۵; لشكر فرعون كا غرق ہونا ۳، ۵، ۱۰، ۱۳; لشكر فرعون اور بنى اسرائيل ۱; لشكر فرعون كى ہلاكت ۴، ۱۱ ، ۱۳

۱۶۹

وَإِذْ وَاعَدْنَا مُوسَى أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِن بَعْدِهِ وَأَنتُمْ ظَالِمُونَ ( ۵۱ )

اور ہم نے موسى سے چاليس راتوں كا وعدہ ليا تو تم نے ان كے بعد گوسالہ تيار كرليا كہ تم بڑے ظالم ہو _

۱ _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو فرعون اور اسكے لشكر كے تسلط سے نجات دلانے كے بعد حضرت موسىعليه‌السلام كو عبادت اور خاص مناجات كے لئے دعوت دي_و اذ واعدنا موسى اربعين ليلة ''ليلة'' كا معمولاً استعمال شب و روز كے لئے اور '' يوم'' كا استعمال دن كے لئے ہوتاہے _ يہاں '' ليلة'' كا استعمال اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ اللہ تعالى كا حضرت موسىعليه‌السلام سے وعدہ عبادت اورمناجات كے لئے تھا_ يہ جو حضرت موسىعليه‌السلام بنى اسرائيل كے درميان عبادات انجام ديتے تھے معلوم ہوتاہے كہ آپعليه‌السلام كو خاص عبادت و مناجات كے لئے دعوت دى گئي _

۲ _ حضرت موسىعليه‌السلام اللہ تعالى كے ہاں عظيم مقام و منزلت ركھتے ہيں _و اذ واعدنا موسى اربعين ليلة

۳ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى خاص عبادت اور مناجات كے لئے چاليس (۴۰) شب كا تعين ہوا _و اذ واعدنا موسى اربعين ليلة

۴ _ الہى رہبروں اور قائدين كا معاشرے سے كچھ محدود مدت تك اللہ تعالى كى عبادت كے لئے كنارہ كشى كرنا ايك پسنديدہ اور اچھا عمل ہے _و اذ واعدنا موسى اربعين ليلة

۵ _ رات كى عبادت و مناجات كى ايك خاص اہميت ہے_واذ واعدنا موسى اربعين ليلة

۶ _ چاليس رات لوگوں سے دور ہوكر عبادت و مناجات كرنے كا ايك خاص اثر ہے _و اذ واعدنا موسى اربعين ليلة

۷ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى عدم موجودگى ميں بنى اسرائيل نے بچھڑے كى پوجا كرنا شروع كردى _

ثم اتخذتم العجل من بعده

'' من بعدہ'' يعنى حضرت موسىعليه‌السلام كے دور چلے جانے كے بعد _ ''اتخذتم'' ان افعال ميں سے ہے جو '' تصيير'' كا مفہوم ركھتے ہيں اسكا پہلا مفعول '' العجل '' ہے اور دوسرا مفعول '' الہاً'' ہے جو بہت واضح ہونے كى بناپر كلام ميں ذكر نہيں ہوا _ گويا مطلب يوں ہے ''ثم جعلتم العجل الهاً لكم''

۱۷۰

۸ _ تاريخى اور معاشرتى واقعات ميں شخصيات كا نقش اور كردار اہم ہوتاہے _ثم اتخذتم العجل من بعده

''من بعدہ'' جس سے مراد حضرت موسىعليه‌السلام كى عدم موجودگى ہے اس كا استعمال اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے جب تك حضرت موسىعليه‌السلام ان كے درميان تھے تو انہوں نے شرك كى طرف تمايل اختيار نہيں كيا _ پس تاريخ كے اہم واقعات ميں شخصيات بھى اہميت كى حامل ہيں _

۹ _ انبياءعليه‌السلام اور الہى قائدين كى عدم موجودگى سے امتوں ميں انحراف كا خطرہ رہتاہے _ثم اتخذتم العجل من بعده و انتم ظالمون

۱۰ _ بنى اسرائيل نے بچھڑے كى پوجا كى طرف رغبت دريا سے عبور اور فرعونى لشكر سے نجات كے بعد اختيار كى _

و اذ فرقنا بكم البحر و اذ واعدنا ثم اتخذتم العجل من بعده

۱۱ _ بنى اسرائيل كے پا س گوسالہ پرستى كى طرف رغبت و تمايل كا كوئي بہانہ يا عذر نہ تھا_ثم اتخذتم العجل من بعده و انتم ظالمون ''انتم ظالمون _ در آں حاليكہ تم ظالم تھے'' يہ جملہ حاليہ اس معنى ميں ظہور ركھتاہے كہ ظالم ہونا ايك ايسى حالت تھى جو گوسالہ پرستى كے ہمراہ تھى يعنى يہ كہ بنى اسرائيل كى شرك كى طرف رغبت ظلم كى وجہ سے تھى جبكہ جہالت يا اسطرح كا كوئي اور عذر يا بہانہ درميان ميں نہ تھا_

۱۲ _ اللہ تعالى كى نعمتوں كے مقابل بنى اسرائيل انتہائي ناشكرى قوم ہے _فانجيناكم و اغرقنا آل فرعون ثم اتخذتم العجل من بعده و انتم ظالمون بنى اسرائيل پر عظيم الہى نعمتوں كے ذكر كے بعد ان كے غير خدا كى پرستش كى طرف رجحان كا بيان كرنا اس بات كى نشاندہى ہے كہ يہ قوم انتہائي ناشكرى ہے _

۱۳ _ حضرت موسىعليه‌السلام كا اپنى قوم سے دور چلے جانے اور اس قوم كا گوسالہ پرستى اختيار كرلينا انتہائي عبرت ناك ، سبق آموز اور ياد ركھنے كے قابل واقعہ ہے_و اذ واعدنا موسى اربعين ليلة ثم اتخذتم العجل من بعده

۱۴_ ظلم و ستم كرنا بنى اسرائيل كى عادت اور راہ و روش ہے _و انتم ظالمون

يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ ''و انتم ظالمون'' جملہ معترضہ ہونہ كہ حاليہ يعنى تم لوگ ستمگر ہو جس كا ايك پہلو گوسالہ پرستى ہے _

۱۵ _بچھڑے كى پوجا بنى اسرائيل كى ستم كاريوں ميں سے

۱۷۱

ايك تھي_ثم اتخذتم العجل من بعده و انتم ظالمون

۱۶ _ غير خدا كى پرستش ظلم ہے_ثم اتخذتم العجل من بعده و انتم ظالمون

۱۷_عن ابى جعفر عليه‌السلام فى قوله ''واذ واعدنا موسى اربعين ليلة'' قال كان فى العلم و التقدير ثلاثين ليلة ثم بدأ لله فزاد عشراً فتم ميقات ربه للاوّل والآخر اربعين ليلة (۱) اللہ تعالى كے اس فرمان''و اذ واعدنا موسى اربعين ليلة'' كے بارے ميں امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہ علم و تقدير الہى ميں تيس راتيں تھيں پھر اللہ تعالى كے لئے بدا حاصل ہو اتو دس دنوں كا اضافہ كرديا گيا پس حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنے رب كے ميقات كو اول و آخر چاليس شب ميں پورا كيا

اعداد: چاليس كا عدد ۳،۶

اللہ تعالى : اللہ تعالى كے لئے بداء ۱۷ اللہ تعالى كى دعوتيں ۱

امتيں : امتوں كے انحراف كى بنياد۹

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام كى عدم موجودگى كے نتائج ۹

بنى اسرائيل : بنى اسرائيل حضرت موسىعليه‌السلام كى عدم موجودگى ميں ۷; بنى اسرائيل كى تاريخ ۷،۱۰،۱۲; بنى اسرائيل كا ظلم ۱۴،۱۵; بنى اسرائيل كا دريا سے عبور كرنا ۱۰; بنى اسرائيل كا كفر ان ۱۲; بنى اسرائيل كى گوسالہ پرستى ۷،۱۰،۱۱،۱۳،۱۵; بنى اسرائيل كى نجات ۱،۱۰

تاريخ: تاريخ سے عبرت ۱۳; تاريخى تغيرات اور تحولات كے عوامل ۸; تاريخ كا محرك ۸; شخصيات كا تاريخ ميں كردار و اہميت ۸

چلہ نشيني: چلہ نشينى كے آثارو نتائج۶

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام كى چلہ نشينى ۳،۱۷; حضرت موسىعليه‌السلام كو دعوت ۱; حضرت موسىعليه‌السلام كى عبادت ۱; بنى اسرائيل كے درميان سے حضرت موسىعليه‌السلام كى غيبت ۱۳; حضرت موسىعليه‌السلام كا واقعہ ۱،۳;حضرت موسىعليه‌السلام كى عبادت كى مدت ۳; حضرت موسىعليه‌السلام كى مناجات كى

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۴۴ ح ۴۶، تفسير برہان ج/۱ ص ۹۸ ح ۲_

۱۷۲

مدت ۳; حضرت موسىعليه‌السلام كے درجات و مقامات ۲; حضرت موسىعليه‌السلام كى مناجات ۱; حضرت موسىعليه‌السلام كا ميقات (يعنى خدا كا حضرت موسىعليه‌السلام سے وعدہ جس كيلئے مدت معين كى گئي )۱۷

دينى رہبر: دينى قائدين كى عدم موجودگى كے نتائج ۹ دينى رہبروں كى پسنديدہ كنارہ كشى ۴

ذكر : تاريخ كے ذكر كى اہميت ۱۳

روايت:۱۷

شرك: عبادتى شرك كا ظلم ۱۶

ظالمين : ۱۴

ظلم : ظلم كے موارد ۱۵،۱۶

عبادت: غير خدا كى عبارت ۱۶

عمل: پسنديدہ عمل ۴

قدريں : ۵

كفران: كفران نعمت ۱۲

كنارہ كشي: پسنديدہ كنارہ كشى ۴

معاشرتى تبديلياں : معاشرتى تبديليوں كے عوامل ۸

مقربين : ۲

نماز تہجد: نماز تہجد كى اہميت ۵

۱۷۳

ثُمَّ عَفَوْنَا عَنكُمِ مِّن بَعْدِ ذَلِكَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ( ۵۲ )

پھر ہم نے تمھيں معاف كرديا كہ شايد شكر گذار بن جاؤ_

۱ _ بنى اسرائيل كا بچھڑے كى پوجا و الا گناہ اللہ تعالى نے معاف فرماديا _ثم عفونا عنكم من بعد ذلك

۲ _ انسانوں كے گناہوں كى بخشش و آمرزش اللہ تعالى كے دست قدرت اور اختيار ميں ہے _ثم عفونا عنكم

۳ _ مرتد ہونے كا گناہ اللہ تعالى كے ہاں قابل عفو و بخشش ہے _ثم اتخذتم العجل ثم عفونا عنكم

۴ _ بنى اسرائيل كے ارتداد اور گوسالہ پرستى كے گناہ كى بخشش اللہ تعالى كى جانب سے بنى اسرائيل پر عظيم نعمتوں ميں سے تھي_ ثم عفونا عنكم من بعد ذلك اس حصے كى آيات مباركہ چونكہ بنى اسرائيل پر اللہ تعالى كى عظيم نعمتوں كو بيان كررہى ہيں اس لئے ''عفونا عنكم'' سے بھى مراد نعمت كا ذكر ہے جبكہ يہ مطلب '' ثم'' كےساتھ دوسرى نعمتوں پر عطف ہوا ہے يہ اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ معافى اور بخشش كى نعمت دوسرى نعمتوں سے بالاتر اور والاتر ہے _

۵ _ گوسالہ پرستى كے گناہ كى معافى سے اللہ تعالى نے بنى اسرائيل پر احسان فرمايا_ثم عفونا عنكم من بعد ذلك

واضح ہے كہ معافى گناہ كے ارتكاب كے بعد ہوتى ہے بنابريں''من بعد ذلك ''معافى كے وقت و زمان كو بيان نہيں كررہاہے بلكہ اس مفہوم كى طرف اشارہ ہے كہ بنى اسرائيل بخشش كا استحقاق تو نہ ركھتے تھے اس كے باوجود اللہ تعالى نے ان پر فضل و كرم كيا اور ان كا گناہ بخش ديا _

۶_ اللہ تعالى كى بارگاہ ميں شكر و سپاس گذارى كرنا لازم و ضرورى ہے _لعلكم تشكرون

۷ _ بنى اسرائيل ناشكرى قوم تھي_ثم عفونا عنكم من بعد ذلك لعلكم تشكرون

۱۷۴

۸ _ بنى اسرائيل ميں شكر و سپاس گذارى كى زمين كو ہموار كرنا ان كے مرتد ہونے كے گناہ كو معاف كرنے كے اہداف ميں سے تھا_ثم عفونا عنكم من بعد ذلك لعلكم تشكرون

۹ _ اللہ تعالى كى بارگاہ اقدس ميں سپاس و شكر گزارى اور شاكرين كے مقام تك پہنچنے كى راہ ميں گناہان كبيرہ ركاوٹ بنتے ہيں _ثم عفونا عنكم من بعد ذلك لعلكم تشكرون

۱۰ _ گناہ كا معاف ہونا ايك ايسى نعمت ہے جس كا شكر ادا كيا جانا چاہيئے _ثم عفونا عنكم لعلكم تشكرون

ارتداد (مرتد ہونا ) : ارتداد كى معافى ۳; ارتداد كا گنا ہ ۳

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى بخشش ۲; اللہ تعالى سے مختص امور ۲; اللہ تعالى كا احسان ۵; اللہ تعالى كى معافى ۱،۳

بخشش: بخشش كى نعمت ۴ ، ۱۰

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كا ارتداد ۴،۸; بنى اسرائيل كے شكر كى زمين ہموار ہونا ۸; بنى اسرائيل كى بخشش ۱،۴،۵; بنى اسرائيل كى بخشش كا فلسفہ ۸; بنى اسرائيل كا كفران ۷; بنى اسرائيل كى گوسالہ پرستى ۱،۴،۵; بنى اسرائيل پر احسان ۵; بنى اسرائيل كى نعمتيں ۴

شاكرين: شاكرين كے درجات و مقامات ۹

شكر: شكر خدا كى اہميت ۶; بخشش كى نعمت ۱۰; شكر كے موانع ۹

گناہ : گناہان كبيرہ كے نتائج ۹; گناہ كى معافى ۱۰;گناہ كى بخشش كا سرچشمہ ۲

۱۷۵

وَإِذْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ وَالْفُرْقَانَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ ( ۵۳ )

اور ہم نے موسى كو كتاب اور حق و باطل كو جدا كرنے والا قانون ديا كہ شايد تم ہدايت يافتہ بن جاؤ_

۱ _ حضرت موسىعليه‌السلام صاحب كتاب و شريعت انبياءعليه‌السلام ميں سے تھے_و اذ آتينا موسى الكتاب

۲ _ اللہ تعالى نے حضرت موسىعليه‌السلام كو تورات عطا فرمائي _و اذ آتينا موسى الكتاب '' الكتاب'' ميں الف لام عہد ذہنى ہے جو تورات كى طرف اشارہ ہے _

۳ _ اللہ تعالى نے تورات كے علاوہ بھى حقائق عنايت فرمائے جو حق و باطل كے مابين امتياز كا وسيلہ ہيں _ و اذ آتينا موسى الكتاب و الفرقان '' الفرقان '' كا '' الكتاب'' پر عطف ممكن ہے صفت كا صفت پر عطف ہو اور ہر ايك تورات كے پہلوؤں ميں سے ايك پہلو ہو _ يعنى يہ كہ ہم نے موسىعليه‌السلام كو ايك ايسى چيز عطا كى جو كتاب بھى ہے اور فرقان بھى يہ بھى ممكن ہے كہ كتاب اور فرقان دو مختلف چيزيں ہوں يعنى ہم نے موسى كو كتاب ( تورات) دى اور فرقان بھى عطا كيا _ اس اعتبار سے فرقان سے مراد معجزات ، دلائل و براہين يا اس طرح كے امور ہوسكتے ہيں _ (تفسير الكشاف سے اقتباس )_

۴ _ تورات حق و باطل كے مابين تشخيص كا بہترين وسيلہ ہے _و اذ آتينا موسى الكتاب والفرقان

'' فرقان'' يعنى تشخيص و امتياز كا ذريعہ اور اس سے يہاں مراد احكام و معارف الہى كى حدود ميں رہتے ہوئے حق كو باطل سے تميز دينا ہے _

۵ _ حضرت موسىعليه‌السلام كو جو تورات عطا كى گئي وہ بنى اسرائيل پر اللہ تعالى كى نعمتوں ميں سے ايك تھى _اذ آتينا موسى الكتاب والفرقان

آيت نمبر ۴۷ سے معلوم ہوتاہے كہ آيات كا يہ حصہ اللہ تعالى كى بنى اسرائيل پر عظيم اور گراں قدر نعمات كو بيان كررہاہے پس اس آيہ مباركہ ميں تورات اور فرقان بھى عظيم نعمت كے طور پر بيان ہوئے ہيں _

۶_ كتب سماوى اور انسانوں كى ہدايت كے اسباب بنى

۱۷۶

اسرائيل پر اللہ تعالى كى عظيم نعمات ميں سے تھے_و اذ آتينا موسى الكتاب و الفرقان لعلكم تهتدون

۷ _ تورات كے نزول كا ہدف بنى اسرائيل كا ہدايت پانا ہے_واذآتينا موسى الكتاب والفرقان لعلكم تهتدون

۸ _ سماوى كتابوں كے نزول كا ہدف انسانوں كا ہدايت پاناہے _و اذ آتينا موسى الكتاب والفرقان لعلكم تهتدون

۹ _ ہدايت اور گمراہى كے قبول كرنے كا اختيار ،انسان تكوينى طور پر ركھتاہے_لعلكم تهتدون

۱۰_ تورات كے حقائق كو بنى اسرائيل تك پہنچانا حضرت موسىعليه‌السلام كے بنيادى فرائض ميں سے تھا_واذآتيناموسى الكتاب والفرقان لعلكم تهتدون حضرت موسىعليه‌السلام كو كتاب عطا اور بنى اسرائيل كى ہدايت كے درميان رابطے (آتينا موسى لعلكم تہتدون) كا مطلب يہ ہے كہ يہ جملہ تقدير ميں ہو '' ہم نے ان كو حكم ديا كہ كتاب كو تمہارے لئے تلاوت كرے اور احكام و معارف كى تمہيں تعليم دے '' يہ معنى بہت واضح ہونے كے باعث اور اختصار كو مدنظر ركھتے ہوئے بيان نہيں كيا گيا _

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى عنايات ۲،۳،۵; اللہ تعالى كى نعمتيں ۶

انبياءعليه‌السلام : اولو العزم انبياءعليه‌السلام ۱

انسان: انسان كا تكوينى اختيار ۹; انسانوں كى ہدايت ۸

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كى ہدايت كا سرچشمہ ۷; بنى اسرائيل كى نعمات ۵

تورات: تورات كى تبليغ ۱۰; تورات اور حق كى تشخيص ۳،۴; تورات كے نزول كا فلسفہ ۷; تورات كى نعمت ۵;تورات كى اہميت و كردار ۴،۷

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام كى تبليغ ۱۰; حضرت موسىعليه‌السلام كى تورات ۲; حضرت موسىعليه‌السلام كى شريعت ۱; حضرت موسىعليه‌السلام كا فرقان ۳; حضرت موسىعليه‌السلام كى كتاب ۱;حضرت موسىعليه‌السلام كى ذمہ دارى ۱۰; حضرت موسىعليه‌السلام كى نبوت ۱

حق : حق كى تشخيص كے وسائل ۳،۴; حق اور باطل ۴

۱۷۷

كتب سماوى : كتب سماوى كے نزول كا فلسفہ ۸; كتب سماوى كى نعمت ۶; كتب سماوى كى اہميت و كردار۸

گمراہي: گمراہى كا اختيار۹

ہدايت: ہدايت كا اختيار ۹; ہدايت كے اسباب ۶،۸

وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ إِنَّكُمْ ظَلَمْتُمْ أَنفُسَكُمْ بِاتِّخَاذِكُمُ الْعِجْلَ فَتُوبُواْ إِلَى بَارِئِكُمْ فَاقْتُلُواْ أَنفُسَكُمْ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ عِندَ بَارِئِكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُمْ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ ( ۵۴ )

اور وہ وقت بھى ياد كرو جب موسى نے اپنى قوم سے كہا كہ تم نے گوسالہ بناكر اپنے اوپر ظلم كيا ہے _ اب تم خالق كى بارگاہ ميں توبہ كرو اور اپنے نفسوں كو قتل كرڈالو كہ يہى تمھارے حق ميں خير ہے_ پھر خدا نے تمھارى توبہ قبول كرلى كہ وہ بڑا توبہ قبول كرنے والا مہربان ہے _

۱ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے بچھڑے كى پوجا كركے خود پر ظلم كيا اور سزا كے مستحق قرار پائے _يا قوم انكم ظلمتم أنفسكم باتخاذكم العجل

۲_ حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم كى ستمگرى كے بيان كے ساتھ ہى ان كو فرمان ديا كہ اللہ كى بارگاہ ميں توبہ كرو _

و اذ قال موسى لقومه فتوبوا الى بارئكم

۳ _ انسان شرك اختيار كرنے اور غير خدا كى عبادت كرنے سے خود پر ظلم اور ستم كا ارتكاب كرتا ہے_انكم ظلمتم أنفسكم باتخاذكم العجل

۴ _ شرك اختيار كرنے اور غير خدا كى پرستش كرنے سے خداوند متعال كو كوئي ضرر يا نقصان نہيں ہوتا_

انكم ظلمتم أنفسكم باتخذكم العجل

۵ _ گناہ انسان كى اللہ تعالى سے دورى كا سبب بنتاہے _

فتوبوا الى بارئكم

۱۷۸

'' توبوا '' كا مصدر توب اور توبہ ہے جسكا معنى ہے رجوع كرنا اور لوٹنا _ اس سے يہ مطلب نكلتا ہے كہ گناہ كے سبب انسان اللہ تعالى سے دور ہوجاتا ہے اور فاصلہ پيدا كرليتاہے _

۶ _ گناہگاروں كى ضرورى اور اہم ذمہ دارى ہے كہ اللہ تعالى كى بارگاہ ميں توبہ كے ذريعے بازگشت كريں _انكم ظلمتم أنفسكم باتخاذكم العجل فتوبوا الى بارئكم

۷ _ بنى اسرائيل كے گوسالہ پرستوں كى توبہ ايك دوسرے كو قتل كرنا معين كى گئي _فتوبوا الى بارئكم فاقتلوا أنفسكم

'' فاقتلوا'' ميں '' فائ'' تفسير يہ ہے يعنى ''فاقتلوا أنفسكم'' اور يہ''توبوا ...'' كى تفسير ہے _ اس جملہ '' فاقتلوا أنفسكم'' كے بارے ميں دو طرح كى تفسير بيان ہوئي ہے ۱ _ فاقتلوا بعضكم بعضاً _ ايك دوسرے كو قتل كرو ۲ _ ہر كوئي خود كو قتل كرے_

۸ _ گناہوں سے توبہ كا طريقہ كار اس گناہ كى نوعيت كے اعتبار سے مختلف ہوتاہے_انكم ظلمتم أنفسكم باتخاذكم العجل فتوبوا الى بارئكم فاقتلوا أنفسكم

۹_ بنى اسرائيل كے مرتدوں كى فكرى و نفسياتى آمادگى كے بعد حضرت موسىعليه‌السلام نے انہيں امر الہى ( ايك دوسرے كو قتل كرنے) كے اجراء اور قبوليت پر آمادہ كيا _يا قوم انكم ظلمتم أنفسكم يہ جو حضرت موسىعليه‌السلام نے قوم كو اپنے ساتھ نسبت دى ( اے ميرى قوم ) يہ اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام نے قوم كو توبہ كى دعوت سوز دل كے ساتھ دى اور ان سے چاہا كہ حكم الہى كے سامنے گردن جھكا ديں _يہ جو صراحت كى گئي ہے كہ بنى اسرائيل نے گوسالہ پرستى كے ذريعے خود پر ستم كيا ہے يہ بھى اسى معنى كے اعتبار سے ہے _

۱۰_ گناہگاروں ميں حدود الہى كى قبوليت كے لئے روحى اور فكرى آمادگى پيدا كرنا ايك اچھا اور بہتر عمل ہے_يا قوم انكم ظلمتم أنفسكم فتوبوا الى بارئكم

۱۱_ تنقيد اور نصيحت سے پہلے مہربانى اور محبت سے پيش آنا ايك اچھا اور بہت بہتر عمل ہے _يا قوم انكم ظلمتم أنفسكم

۱۲ _ الہ يا معبود ہونے كى لياقت و استعداد فقط خالق انسان ميں ہے _انكم ظلمتم أنفسكم باتخاذكم العجل فتوبوا الى بارئكم

'' بارء '' اللہ تعالى كے اسماء اور صفات ميں سے ہے جسكا معنى خالق ہے _ جملہ ''توبوا الى بارئكم'' ميں حضرت موسىعليه‌السلام كا اس اسم اور صفت كا انتخاب كرنا جبكہ آپعليه‌السلام كے ;مخاطبين وہ لوگ تھے جو غير خدا كى پرستش اختيار كرچكے تھے يہ مطلب اس طرف اشارہ ہے كہ انسان كا خالق ہى

۱۷۹

معبود بننے كى صلاحيت ركھتاہے لہذا تم نے غير كى طرف كيوں رجوع اور رجحان پيدا كيا ؟ پس تو بہ كرو _

۱۳ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى شريعت ميں مرتدوں كو قتل كرنا سزاؤں كے قوانين ميں سے تھا_ *فتوبوا الى بارئكم فاقتلوا أنفسكم

۱۴ _ حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم كے مرتدوں كى خيرو سعادت كو انكى توبہ اور ايك دوسرے كے قتل ميں جانا _

فاقتلوا أنفسكم ذلكم خير لكم عند بارئكم

۱۵ حضرت موسيعليه‌السلام نے مرتدوں كو اللہ تعالى كى خالقيت كى طرف متوجہ كرنے كے ساتھ ان كے قتل كى سزا كو انكے لئے ايك مفيد امرسمجھا_ذلكم خير لكم عند بارئكم حكم قتل كے اجراء كے وقت '' بارء '' كا انتخاب اس مفہوم كى طرف اشارہ ہے اگر چہ قتل ہونا ظاہراً ختم ہونا اور نابود ہوناہے ليكن در حقيقت دوبارہ زندگى پانا اور خلق ہونا ہے _ '' بارئكم'' كا جملہ ''توبوا الى بارئكم'' اور '' ذلكم خير لكم عند بارئكم'' ميں تكرار قابل توجہ ہے گويا ايك خاص ہدف كے لئے ايسا كيا گيا ہے _

۱۶ _ اللہ تعالى ہى انسانوں كا خالق ہے _فتوبوا الى بارئكم ذلكم خير لكم عند بارئكم

۱۷ _ اديان الہى ميں سزاؤں كے احكام و قوانين ، اگر چہ وہ سزا قتل ہونے كى ہو ،يہ سب گناہگاروں اور خطاكاروں كے لئے فلاح و سعادت كى ضمانت فراہم كرتے ہيں _فاقتلوا أنفسكم ذلكم خير لكم عند بارئكم

۱۸_ اديان الہى كے احكام و فرامين كى بنياد انسانوں كى مصلحت ہے_ذلكم خير لكم

۱۹_ بنى اسرائيل كے مرتدوں ( گوسالہ پرستوں ) نے حضرت موسىعليه‌السلام كے فرمان كے بعد ايك دوسرے كو قتل كرنا شروع كيا _فاقتلوا أنفسكم فتاب عليكم جملہ '' تاب عليكم'' ايك مقدر جملے پر عطف ہے يعنى ''ففعلتم ما امرتم بہ فتاب عليكم پس تم نے جسكا حكم ديا گيا تھا اس پر عمل كردكھا يا تو خداوند عالم نے تمہارى توبہ كو قبول فرماليا'' قابل توجہ ہے كہ '' تاب '' كى ضمير ما بعد جملے كے قرينہ سے '' بارئكم _ تمہارا خالق'' كى طرف لوٹتى ہے_

۲۰_ بنى اسرائيل كے گوسالہ پرستوں كى توبہ كى قبوليت اللہ تعالى كى ان پر نعمتوں ميں سے ايك تھي_و اذ قال موسى فتاب عليكم اس سورہ مباركہ جيسا كہ آغاز ميں آياہے'' يا بنى اسرائيل اذكروا نعمتى ...'' اس سے پتہ چلتاہے كہ آيات كے اس حصے ميں ان نعمتوں كا ذكر ہے جو اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو عنايت فرمائي تھيں _

۱۸۰

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

سے ميل نہيں كھاتے يہ چيز ان كو حقائق پر پردہ ڈالنے پہ آمادہ كرتى ہے_

ان الذين يكتمون و يشترون ذلك بان الله نزل الكتاب بالحقيہ مفہوم اس بناپر ہے كہ ''ذلك'' جملہ ''يكتمون ...'' ميں موجود '' كتمان _ پردہ ڈالنا ، چھپانا'' كى طرف اشارہ ہو بنابريں ايك طرف حق كے خلاف صف آرائي كى دليل آسمانى كتابوں كے احكام و معارف كو چھپانے كى دليل سمجھا گيا ہے (ذلك '' الكتمان'' بان اللہ نزل الكتاب بالحق) دوسرى طرف آيت ۱۷۴ كا جملہ ''يشترون بہ ثمنا قليلاً '' معارف كے چھپانے كا محرك اور دليل دنياوى مفادات كو قرار دے رہاہے ان دو دلائل كا نتيجہ يہ ہے كہ آسمانى كتابوں كے حقائق دنيا طلب افراد كے مفادات سے ميل نہيں كھاتے اور يہى چيز معارف و حقائق كے چھپانے كا باعث ہے _

۳ _ آسمانى كتابوں كے مطالب و مفاہيم سراسر حق اور ہر طرح كے باطل سے پاك و پاكيزہ ہيں _نزل الكتاب بالحق

''بالحق'' اس طرح كے كلمہ ''متلبساً'' سے متعلق ہے اور ''الكتاب'' كے لئے حال ہے _

۴ _ آسمانى كتابوں كے مطالب و مفاہيم كو چھپانا حق كو چھپاناہے اور ايسا كرنے والے حق كے خلاف بر سر پيكار ہيں _

ذلك بان الله نزل الكتاب بالحق

۵ _ علمائے يہود و نصارى كا حق چھپانا اور حق كے خلاف بر سر پيكار ہونا _ان الذين يكتمون ذلك بان الله نزل الكتاب بالحق

۶_ حق كے خلاف صف آرائي گمراہى اور اللہ تعالى كے لطف و عنايت اور مغفرت سے محروميت كا باعث اور آتش دوزخ ميں مبتلا ہونے كا سبب ہے _لا يكلمهم الله يوم القيامة ذلك بان الله نزل الكتاب بالحق

يہ مطلب اس بناپر ہے كہ ''ذلك'' ماقبل آيات ميں موجود سزاؤں اور عذاب كى طرف اشارہ ہو_

۷_ آسمانى كتابوں كے بعض احكام و معارف كو قبول اوربعض كا انكار كرنا حق كى مخالفت اور حق سے دورى اختيار كرناہے _ان الذين اختلفوا فى الكتاب لفى شقاق بعيد جملہ ''اختلفوا فى الكتاب'' ميں موجود اختلاف كے بارے ميں مفسرين نے مختلف وجوہات بيان كى ہيں جن ميں سے ايك مذكورہ مطلب ہے _ ''شقاق'' كا معنى عداوت اور دشمنى ہے اسكا مفعول ما قبل جملہ كے قرينہ سے ''الحق'' ہوسكتاہے_

۸_ بعض آسمانى كتابوں پر ايمان لانا اور بعض كا انكار كرنا حق كى مخالفت اور حق سے دورى ہے_

ان الذين اختلفوا فى الكتاب لفى شقاق بعيد ''اختلفوا فى الكتاب'' كى ايك تفسير مذكورہ مطلب ہے _

۶۰۱

۹_ آسمانى كتابوں كے بعض احكام و معارف كو قبول كرنا اور بعض كا انكار كرنا مختلف دينى مذاہب كى ايجاد كا باعث ہے اور دشمنى و نبرد آزمائي كى بنياد ہے_ان الذين اختلفوا فى الكتاب لفى شقاق بعيد يہ مطلب اس بناپر ہے كہ'' شقاق'' كا معنى بعض كى بعض كے ساتھ دشمنى ہو يعنى شقاق بعضہم بعضاً

۱۰_ اہل كتاب كا آسمانى كتابوں ميں اختلاف(بعض كو ماننا اور بعض كا انكار كرنا اور ان پر پردے ڈالنا) ان كے حق سے فاصلے كا باعث بنا اور وہ ايك دوسرے كى دشمنى و جنگ كے لئے اٹھ كھڑے ہوئے_

ان الذين اختلفوا فى الكتاب لفى شقاق بعيد مفسرين كے نزديك ''الذين'' كا مصداق اہل كتاب ہيں _

آسمانى كتابيں : آسمانى كتابوں كى تعليمات ميں تبعيض ۷; آسمانى كتابوں كے قبول كرنے ميں بعضيت ۷،۸،۹، ۱۰; آسمانى كتابوں كى تعليمات ۳; آسمانى كتابوں كے كچھ حصے كو جھٹلانا ۷،۸، ۹،۱۰; آسمانى كتابوں كى حقانيت ۳; آسمانى كتابوں كوچھپانا ۲،۴; آسمانى كتابوں كو چھپانے والے ۴; آسمانى كتابوں كا وحى ہونا ۱

اختلاف: اختلاف كے اسباب ۱۰; دينى اختلاف كے اسباب ۹

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى بخشش ۶; افعال الہى ۱

انجيل: انجيل كا وحى ہونا ۱

اہل جہنم:۶

اہل كتاب: اہل كتاب كى دشمنى كے عوامل ۱۰

بخشش: بخشش سے محروميت ۶

تورات: تورات كا وحى ہونا ۱

جہنم: آتش جہنم ۶; جہنم كى موجبات۶

حق: حق كے خلاف صف آرائي كے نتائج ۶; حق سے برسر پيكار لوگ۴،۵; حق سے برسر پيكار لوگ جہنم

۶۰۲

ميں ۶; حق كو چھپانے كے عوامل ۲; حق كا چھپانا۴; حق چھپانے والے لوگ ۵; حق كے خلاف صف آرا لوگوں كى گمراہى ۶; حق سے صف آرا لوگوں كا محروم ہونا ۶

دشمني: حق سے دشمنى ۷،۸; دشمنى كے عوامل ۹

دنياطلبى : دنيا طلبى كے نتائج ۲

عذاب: اہل عذاب ۶

علماء : حق كو چھپانے والے اور دنيا طلب علماء ۲

عيسائيت كے علمائے: علمائے عيسائيت كى حق كے خلاف صف آرائي ۵;علمائے مسيحيت اور حق كو چھپانا ۵

قرآن كريم : قرآن كريم كا وحى ہونا ۱

گمراہى : گمراہى كے عوامل ۶

لطف الہى : لطف الہى سے محروم ہونا ۶

محرك يا ترغيب : ترغيب كے عوامل ۲

مذہبى فرقے : مذہبى فرقوں كى ايجادكے عوامل ۹

يہودى علماء : يہودى علماء كى حق كے خلاف صف آرائي ۵; علمائے يہود اور حق چھپانا ۵

۶۰۳

لَّيْسَ الْبِرَّ أَن تُوَلُّواْ وُجُوهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلَكِنَّ الْبِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَالْمَلآئِكَةِ وَالْكِتَابِ وَالنَّبِيِّينَ وَآتَى الْمَالَ عَلَى حُبِّهِ ذَوِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ وَالسَّآئِلِينَ وَفِي الرِّقَابِ وَأَقَامَ الصَّلوةَ وَآتَى الزَّكَوةَ وَالْمُوفُونَ بِعَهْدِهِمْ إِذَا عَاهَدُواْ وَالصَّابِرِينَ فِي الْبَأْسَاء والضَّرَّاء وَحِينَ الْبَأْسِ أُولَئِكَ الَّذِينَ صَدَقُوا وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُتَّقُونَ ( ۱۷۷ )

نيكى يہ نہيں ہے كہ اپنارخ مشرق اور مغرب كى طرف كرلو بلكہ نيكياش شخص كا حصّہ ہے جو الله اور آخرت ملائكہاور كتاب اور انبياء پر ايمان لے آئے اورمحبت خدا ميں قرابتداروں ، يتيموں ،مسكينوں ، غربت زدہ مسافروں ، سوال كرنےوالوں اور غلاموں كى آزادى كے لئے مال دےاور نماز قائم كرے اور زكوة ادا كرے اورجو بھى عہد كرے اسے پورا كرے اور فقر وفاقہ ميں اور پريشانيوں اور بيماريوں ميں اور ميدان جنگ كے حالات ميں صبر كرنےوالے ہوں تو يہى لوگ اپنے دعوائے ايماناور احسان ميں سچے ہيں اور يہى صاحبانتقوى ارو پرہيزگار ہيں (۱۷۷)

۱_ مشرق ، مغرب يا كسى بھى جہت يا علاقے كو قبلہ قراردينا نيكى كامعيار اور نيكى كو متعين كرنے والا نہيں ہے_

ليس البر ان تولوا وجوهكم قبل المشرق والمغرب

۲ _ يہود و نصارى نے دين كى بنيادى تعليمات(اللہ تعالى پر ، آخرت پر اور پر ايمان) كو فراموش كرديا اور مسلمانوں كے ساتھ قبلہ كے موضوع پر بحث ، مباحثہ اور مجادلہ كرنا شروع كرديا_ليس البر ان تولوا وجوهكم قبل المشرق والمغرب يہ مطلب آيہ مجيدہ كے شان نزول سے ماخوذ ہے_ مجمع البيان ميں منقول ہے '' جب قبلہ تبديل ہوا تو اسكے بارے ميں بہت زيادہ بحث و گفتگو ہونے لگى اور يہود و نصارى اس بارے ميں بہت زيادہ باتيں كرتے تھے''

۳ _ايك خاص قبلہ ركھنا اور اسكى طرف رخ كرنا دين اور عبادت كا بنيادى ہدف نہيں ہے _

ليس البر ان تولوا وجوهكم قبل المشرق والمغرب ولكن البر من آمنيہ واضح ہے كہ( عبادات ميں ) قبلہ رخ ہونا خود اللہ تعالى كے فرامين ميں سے ہے ليكن اس سے نيكى كى نفى كرنا ( ولكن البر ...) اس مفہوم كى طرف اشارہ ہے كہ قبلہ كى طرف رخ كرنا ايك فرعى حكم ہے جبكہ دين كا ہدف اور بنياد ايمان اور ہے _

۶۰۴

۴ _ دين كے اصلى اہداف كى طرف متوجہ ہونے اور منحرف بحث و گفتگو سے اجتناب كرنا شريعت كے بنيادى اہداف ميں سے ہے _ليس البر ان تولوا و لكن البر من آمن مشرق ، مغرب يا كسى بھى قبلہ كى طرف رخ كرنے سے نيكى كى نفى كرنا '' جبكہ يہ خود فرامين الہى ميں سے ہے'' اس لئے ہے كہ مخاطبين نے حقيقى ہدف (ايمان اور ...) كو بھلا ديا اور فرعى مسائل پر بحث، مباحثہ اور جھگڑا شروع كرديا _

۵ _ اللہ تعالى ، قيامت ، فرشتوں ، آسمانى كتابوں اور انبياءعليه‌السلام پر ايمان اور ضرورت مندوں كى ضروريات كو پورا كرنا اور غلاموں كى رہائي كے لئے مال خرچ كرنا دين كى بنيادى ترين مسائل ميں سے ہيں _

ليس البران تولوا وجوهكم و لكن البر من آمن بالله و آتى المال على حبه

۶_ نماز قائم كرنا ،زكوة ادا كرنا ، و فائے عہد، مشكلات ميں صبر اور جنگ و پيكار ميں استقامت كا مظاہرہ كرنا اہل ايمان كے فرائض اور دين كے بنيادى مسائل ميں سے ہے _ليس البر ان تولوا وجوهكم و لكن البر من اقام الصلوة والصابرين فى الباساء والضرا وحين الباس

۷_ اللہ تعالى ، قيامت ، فرشتوں ، آسمانى كتابوں اور تمام انبياءعليه‌السلام پر ايمان لانا ضرورى ہے _

و لكن البر من آمن بالله واليوم الآخر والملائكة والكتاب والنبيين

۸_ اديان الہى ميں بنيادى مسائل مشترك ہيں اور نظام نبوت منظم و منسجم ہے_ولكن البر من آمن بالله ...والنبيين و آتى المال

۹_ اپنے عزيزوں ، رشتہ داروں كى مدد كرنا اور انكى ضروريات كو پورا كرنے كے لئے مال خرچ كرنا ضرورى ہے _

و آتى المال على حبه ذوى القربى''ذوى القربي'' كا معنى عزيز و رشتہ دار ہيں يہ جو ان كو يتيموں ، مسكينوں اور كے ساتھ ذكر كيا ہے گوياان ميں سے ضرورتمند مراد ہيں _

۱۰_ يتيموں ، درماندہ افراد، راستے ميں رہ جانے والے اور ان فقيروں كى مدد كرنا ضرورى ہے جو كمك كا مطالبہ كرتے ہيں _و آتى المال على حبه اليتامى والمساكين

۶۰۵

و ابن السبيل والسائلين

۱۱_ اہل ايمان كى ذمہ دارى ہے كہ غلاموں كو آزاد كرنے كيلئے مال خرچ كريں _و لكن البر من آمن و آتى المال على حبه فى الرقاب ''رقبہ'' ''رقاب'' كى جمع ہے جس كا معنى غلام ہيں ''فى الرقاب'' ، ''ذوى القربي'' پرعطف ہے _ '' فى '' كا '' رقاب'' پر آنا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ ''آتى المال على حبہ فى الرقاب'' سے مراد ان كو آزاد كرنے كيلئے مال كا خرچ كرنا ہے نہ كہ خود ان كو ادا كرنا _

۱۲ _ اسلام ميں ذاتى ملكيت معتبر ہے اور ملكيت كى مقدار كا متفاوت ہونا بھى قابل قبول ہے _

و اتى المال على حبه ذوى القربي والسائلين

۱۳ _ انسان جو دوسروں كے ساتھ عہد و پيمان كرتاہے ان كى پابندى ضرورى ہے _

والموفون بعهدهم اذا عاهدوا '' اذا عاهدوا''اس مطلب كو بيان كررہاہے كہ يہاں عہد سے مراد وہ عہد و پيمان ہيں جو انسان ايك دوسرے كے ساتھ باندھتے ہيں نہ كہ اللہ تعالى كا انسانوں كے ساتھ عہد و پيمان _

۱۴ _ اہل ايمان كو چاہيئے فقر و تنگدستى ميں جب مبتلا ہوں نيز جب مشكلات و مصيبتيں ان كى طرف رخ كريں تو انتہائي صبر اور استقامت كا مظاہرہ كريں _و الصابرين فى الباساء والضراء

۱۵_ مجاہدين كا فريضہ ہے كہ دشمنان دين كے ساتھ جنگ اور نبرد آزمائي كے وقت صبر و استقامت سے كام ليں _

والصابرين حين الباس

۱۶ _ صبر و استقامت كا ديگر فضيلتوں ميں ايك خاص مقام اور ايك خاص اہميت ہے_والصابرين فى الباساء والضرا حين الباس كلام كا سياق اس بات كا تقاضا كرتاہے كہ ''الصابرين''،''الموفون''كى طرح مرفوع ہو اسكو منصوب لانا اس بات كى دليل ہے كہ فعل ''امدح'' (ميں تعريف كرتاہوں ) تقدير ميں ہے يعنى جملہ يوں ہے ''والصابرون امدح الصابرين'' كلام عرب ميں اسطرح كى تقدير اسلئے لائي جاتى ہے كہ متكلم اس مورد كيلئے خاص اہميت جس كيلئے قائل ہے كہ اس نے فعل ''امدح'' كو تقدير ميں لياہے_

۱۷_ اللہ تعالى قيامت ، فرشتوں ، آسمانى كتابوں اور انبياءعليه‌السلام پر ايمان لانا نيك انسانوں كى خصوصيات ميں سے ہے _

و لكن البر من آمن بالله والنبيين

۱۸_ مفاہيم كى قدر و قيمت اس وقت متعين ہوتى ہے جب وہ انسانوں ميں ظاہر ہوجائيں _و لكن البر من آمن

۶۰۶

ظاہراً جملہ يوں ہونا چاہيئے تھا ''البر الايمان بالله ... نيكى اللہ تعالى پر ايمان لانا ہے '' نہ كہ يہ جملہ يوں ہوتا ''البر من آمن'' نيكى وہ ہے جو خدا پر ايمان ركھتاہے پس يہاں پر ''البر'' كا مصداق ''من آمن'' بيان كرنا اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ ايمان اور اس وقت كمال ہيں يا ان كو اسوقت نيكى كہا جاسكتاہے جب وہ انسانوں ميں ظاہر ہوجائيں ورنہ ايمان و غيرہ كا خالى مفہوم نيكى شمار نہيں ہوتا (ا لميزان سے اقتباس)

۱۹_ قرآن كريم كا ہدف انسان سازى ہے نہ فقط اچھے مفاہيم اور پسنديدہ اعمال كابيان كردينا _و لكن البر من آمن

يہ مطلب ''ولكن البر من آمن'' سے ماخوذ ہے _

۲۰_ اپنے عزيزوں ، يتيموں ، مسكينوں ، راستوں ميں رہ جانے والوں اور فقيروں كى ضروريات كو پورا كرنے كيلئے مال ادا كرنا نيك انسانوں كى خصوصيات ہيں _و لكن البر من و آتى المال على حبه ذوى القربى ...والسائلين

۲۱ _ اپنے ضرورتمند رشتہ داروں كو ديگر ضرورتمند افراد پر فوقيت دينا انفاق كے آداب ميں سے ہے _

و آتى المال على حبه ذوى القربى واليتمى والمساكين ''ذوى القربي''كو دوسروں پر مقدم كرنا اس بات كو بيان كررہاہے كہ اہل ايمان كو چاہيے كہ سب سے پہلے اپنے رشتہ داروں كى ضروريات كو پورا كرنے كى كوشش كريں پھر دوسروں كے بارے ميں اقدام كريں _

۲۲_ نيك لوگوں كے اپنے اموال كو ضرورتمندوں كى مدد كيلئے خرچ كرنے كے جذبے كى بنياد اللہ تعالى كى محبت ہے _

و آتى المال على حبه ذوى القربى ''على حبہ'' كى ضمير ممكن ہے ''اللہ''، ''المال'' يا ''اتيان المال'' كى طرف لوٹتى ہو مذكورہ مطلب پہلے احتمال كى بناپر ہے _

۲۳ _ نيك لوگ رغبت اور پورى خوشى كے ساتھ اپنے اموال كو ضرورتمندوں كى ضروريات كو پورا كرنے كيلئے خرچ كرتے ہيں _و آتى المال على حبه ذوى القربى يہ مطلب اس بناپر ہے كہ ''حبہ'' كى ضمير ''اتيان المال'' كى طرف لوٹتى ہو جو ''آتى المال'' سے ماخوذ ہے يعنى مال كو پورى رغبت اور تمايل كے ساتھ ضرورتمندوں پر صرف كرتے ہيں _

۴ ۲_ رغبت اور قلبى خوشى كے ساتھ اتفاق كرنا انفاق (خرچ كرنے ) كے آداب ميں سے ہے _و آتى المال على حبه ذوى القربى واليتامى

۲۵ _ مال سے انس و محبت نيك لوگوں كو اسكے انفاق اور ضرورتمندوں كى نجات كے لئے خرچ كرنے سے روك ديتى ہے _و آتى المال على حبه ذوى القربي يہ مطلب اس بناپر ہے كہ ''حبہ'' كى ضمير

۶۰۷

''المال'' كى طرف لوٹتى ہو_

۲۶ _ نماز قائم كرنا ، زكاة دينا، عہد و پيمان كى پابندى كرنا اور مشكلات اور تنگدستيوں ميں صبر و استقامت كا مظاہرہ كرنا نيك لوگوں كى خصوصيات ہيں _و لكن البر اقام الصلوة والصابرين فى الباساء و الضراء

۲۷ _ دشمنان دين كے خلاف جنگ كے دوران ميں استقامت اور پائيدارى كا مظاہرہ كرنا نيك لوگوں كى خصوصيات ميں سے ہے_و لكن البرمن الصابرين فى الباساء والضراء و حين الباس

۲۸_ دين كے اخلاقى ، معاشرتى اور عبادتى فرائض كو انجام دينا، دشمنان دين كے خلاف نبرد آزمائي كى راہ ميں استقامت اور مشكلات كو برداشت كرنا ايمان كى سچائي و صداقت كى دليل ہے _اولئك الذين صدقوا

يہ مفہوم اس صورت ميں ہے كہ '' اولئك'' اس جملہ '' و آتى المال و حين الباس '' ميں موجود صفات كى طرف اشارہ ہو _ اور ''من آمن ...'' كے قرينہ سے '' صدقوا'' كا متعلق اللہ اور پر ايمان ہو_

۲۹_ وہ لوگ جو دين كے اعتقادى پہلوؤں پر يقين ركھتے ہيں ، ضرورتمندوں كى حاجت روائي كے لئے اپنے اموال كو خرچ كرتے ہيں اور اپنے عبادتى ومعاشرتى فرائض كو انجام ديتے ہيں _ يہى حقيقى طور پر اہل تقوى ہيں _

و لكن البر من آمن و اولئك هم المتقون

۳۰_ وہ لوگ جو فقر و تنگدستى اور مشكلات ميں مبتلا ہونے كے باوجود اپنے ايمان پر ثابت قدم رہتے ہيں حقيقى طور پر اہل تقوى ہيں _والصابرين فى الباساء والضراء اولئك هم المتقون

۳۱_ وہ مجاہدين جو دشمنان دين كے خلاف نبردآزمائي ميں استقامت كا مظاہرہ كرتے ہيں حقيقى طور پر اہل تقوى ہيں _

الصابرين حين الباس اولئك هم المتقون

۳۲ _ابرار (نيك لوگ) حقيقى طور پر اہل تقوى ہيں _اولئك هم المتقون

۳۳ _ اعتقادي، اخلاقي، عبادتي، اقتصادي، معاشرتى اور فوجى حوالے سے اسلام ايك جامع اور ہمہ گير دين ہے _

و لكن البر من آمن اولئك هم المتقون

۳۴_انه قيل يا رسول الله (ص) ما '' آتى المال على حبه'' فكلنا نحبه؟ قال رسول الله (ص) توتيه حين توتيه ونفسك حين تحدثك بطول العمر والفقر'' (۱)

____________________

۱) الدرالمثنور ج/ ۱ ص ۴۱۴_

۶۰۸

پيامبر اسلام (ص) سے اس آيت '' آتى المال على حبہ'' كے بارے ميں سوال كيا گيا پس ہم سب ہى مال سے محبت كرتے ہيں ؟ آنحضرت(ص) نے ارشاد فرمايا اس سے مراد يہ ہے كہ اپنا مال اللہ كى راہ ميں خرچ كرو در آں حاليكہ تيرا نفس (سانس) تجھے لمبى عمر اور فقر سے ڈراتاہے_

ابن السبيل ( درماندہ راہ ): ابن السبيل كى ضرورت پورى كرنا ۱۰،۲۰

اخلاق: اخلاقى فضيلتيں ۱۶

اديان : اديان كا ہم آہنگ ہونا ۸

اسلام : اسلام كے پہلو ۳۳;اسلام كا معاشرتى پہلو ۳۳;اسلام كا اخلاقى پہلو۳۳;اسلام كا اقتصادى پہلو ۳۳; اسلام كا عبادتى پہلو ۳۳; اسلام كا عقيدتى پہلو ۳۳ ; اسلام كا د فاعى پہلو۳ ۳ ; اسلام كا جامع و ہمہ گير ہونا ۳۳; اسلام كى خصوصيات ۳۳

اقتصاد: اقتصادى تفاوت ۱۲

انبياء ( عليہم السلام ): انبياءعليه‌السلام ميں ہم آہنگى ۸

انسان: انسانى حقوق ۱۲

انفاق ( خرچ كرنا ): انفاق كے آداب ۲۱،۲۴; راہ خدا ميں انفاق ۳۴; انفاق ميں اولويت۲۱; انفاق كى اہميت ۲۹; انفاق ميں رضايت ۲۳،۲۴; انفاق كے مصارف ۹،۱۱،۲۹) انفاق كے موانع ۲۵

ايمان : آخرت پہ ايمان كى اہميت ۲; اللہ تعالى پر ايمان كى اہميت ۲; ايمان كى حفاظت كى اہميت ۳۰; آخرت پہ ايمان ۵،۷; انبياءعليه‌السلام پر ايمان ۵،۷،۱۷; قيامت پر ايمان ۱۷; آسمانى كتابوں پر ايمان ۵، ۷،۱۷; ملائكہ پر ايمان ۵،۷،۱۷; ايمان پر ثابت رہنے والے افراد ۳۰; ايمان ميں صداقت ۲۸; ايمان كے متعلقات ۵،۷،۱۷; ايمان كى علامتيں ۲۸

بحث و مجادلہ: ناپسنديدہ مجادلہ سے اجتناب ۴

ترغيب : ترغيب كے عوامل ۲۲

تزكيہ : تزكيہ كى اہميت ۱۹

۶۰۹

تكليف( شرعى ذمہ دارى ) : تكليف پر عمل ۲۸،۲۹

جنگ: جنگ ميں استقامت ۶

جہاد: دشمنان دين سے جہاد ۲۷،۳۱; جہاد ميں صبر ۱۵،۲۷،۲۸،۳۱

خوف: فقر كا خوف ۳۴

دين: اركان دين ۲،۵،۶; اہداف دين۴;فلسفہ دين ۳

رشتہ دار: ضرورت مند رشتہ داروں پر انفاق ۲۱; رشتہ داروں كى ضروريات پورى كرنا ۹،۲۰

روايت:۳۴

زكوة: زكوة كى اہميت ۶;زكوة كى ادائيگى ۲۶

سائلين (درماندہ افراد): سائلين كى ضروريات پورى كرنا ۱۰،۲۰

سختي: سختيوں كو آسان بنانے كى روش ۱۴; سختيوں ميں صبر ۶،۱۴،۲۶،۲۸

صبر: صبر كى اہميت ۱۶

ضرورتمند لوگ: ضرورتمندوں كى ضرورت پورى كرنا ۵،۹، ۱۰، ۲۲، ۲۳; ضرورتمندوں كى حاجات كو پورا كرنے ميں ركاوٹيں ۲۵

عبادت: عبادت كا فلسفہ ۳

عقيدہ: دين كا عقيدہ ۲۹

عہد: وفائے عہد ۶،۲۶

عيسائي : عيسائيوں كى دين سے غفلت ۲; عيسائي اور قبلہ ۲; عيسائيوں كا بحث مباحثہ كرنا ۲

غلام: غلام كى رہائي ۵،۱۱

فقر: فقر ميں ايمان كى حفاظت۳۰; فقر ميں صبر ۱۴

۶۱۰

قبلہ : قبلہ كى اہميت ۳

قدريں : قدروں كا معيار۱۸

قرآن كريم : قرآن كريم كے اہداف ۱۹; قرآن كا ہدايت كرنا ۱۹

متقين : ۳۲ متقين كى صفات ۲۹،۳۰،۳۱

مجاہدين : مجاہدين كى ذمہ دارى ۱۵

محبتيں : اللہ تعالى سے محبت كے نتائج ۲۲; مال سے محبت كے نتائج ۲۵

مساكين : مساكين كى ضرورت پورى كرنا ۱۰،۲۰

معاہدے : معاہدوں كى وفا۱۳

ملكيت : ذاتى ملكيت ۱۲

مومنين : مومنين كى ذمہ دارى ۶،۱۱،۱۴

نماز: نماز قائم كرنے كى اہميت ۶; نماز قائم كرنا ۲۶

نيك لوگ : نيك لوگوں كا انفاق ۲۰،۲۳; نيك لوگوں كا تقوى ۳۲; نيك لوگوں كى صفات ۱۷،۲۰، ۲۶، ۲۷; نيك لوگوں كے انفاق كا فلسفہ ۲۲; نيك لوگ اور مال كى محبت ۲۵

نيكى : نيكى كے معيارات۱

يتيم: يتيموں كى حاجت روائي كرنا ۱۰،۲۰

يہود: يہوديوں كى دين سے غفلت ۲; يہوديوں كا مجادلہ اور جھگڑا كرنا ۲; يہودى اور قبلہ ۲

۶۱۱

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِصَاصُ فِي الْقَتْلَى الْحُرُّ بِالْحُرِّ وَالْعَبْدُ بِالْعَبْدِ وَالأُنثَى بِالأُنثَى فَمَنْ عُفِيَ لَهُ مِنْ أَخِيهِ شَيْءٌ فَاتِّبَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ وَأَدَاء إِلَيْهِ بِإِحْسَانٍ ذَلِكَ تَخْفِيفٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَرَحْمَةٌ فَمَنِ اعْتَدَى بَعْدَ ذَلِكَ فَلَهُ عَذَابٌ أَلِيمٌ ( ۱۷۸ )

ايمانوالو تمھارے اوپر مقتولين كے بارے ميں قصاص لكھ ديا گيا ہے آزاد كے بدلے آزاداور غلام كے بدلے غلام اور عورت كے بدلےعورت _ اب اگر كسى كو مقتول كے وارث كيطرف سے معافى مل جائے تو نيكى كا اتباعكرے اور احسان كے ساتھ اس كے حق كو اداكردے _ يہ پروردگار كى طرف سے تمھارے حقميں تخفيف اور رحمت ہے ليكن اب جو شخصزيادتى كرے گا اس كے لئے دردناك عذاب بھيہے (۱۷۸)

۱ _ اسلامى معاشرے ميں قصاص كا قانون(قاتل كو قتل كرنا ) ايك ثابت اور لازم الاجراء قانون ہے _

يا ايها الذين آمنوا كتب عليكم القصاص فى القتلي

۲ _ قصاص كا قا نون كسى خاص فرد يا گروہ سے مخصوص نہيں ہے _يا ايها الذين آمنوا كتب عليكم القصاص فى القتلي

'' قتلي'' '' قتيل '' كى جمع ہے جسكا معنى ہے مقتولين_ ''القتلي'' كا'' ال'' جنس كا ہے جو استغراقكے لئے ہے_

۳_ اسلامى معاشرے كى ذمہ دارى ہے كہ قانون قصاص كو جارى كرے *يا ايها الذين آمنوا كتب عليكم القصاص فى القتلي قصاص كا حق مقتول كے ورثاء كے لئے ہے اور اسكا اجراء فقط قاتل كے بارے ميں ہے _ ليكن يہ جو سب مسلمانوں كو مورد خطاب قرار ديا ہے ہوسكتاہے اس بات كى طرف اشار ہ ہو كہ سب لوگ اس قانون كے اجراء كى ضمانت كو فراہم كرنے كى كوشش كريں _

۶۱۲

۴ _ قاتل كو چاہيئے قانون قصاص كے سامنے خود كو سر تسليم كرے _يا ايها الذين آمنوا كتب عليكم القصاص

'' كتب عليكم'' كے حقيقى مخاطب قاتلين ہيں پس يہ قاتل كى ذمہ دارى ہے كہ قانون قصاص كے جارى ہونے كے لئے خود كو آمادہ كرے يعنى قصاص كے اجراء كے لئے تسليم ہونا لازمى امر ہے_

۵ _ آزاد انسان كے مقابل آزاد اور غلام كے مقابل غلام كا قصاص ہوتاہے_الحر بالحر والعبد بالعبد

۶ _ عورت كے مقابل عورت كا قصاص ہوتاہےوالانثى بالانثي

۷_ قانون قصاص ميں آزاد غلام كے ساتھ اور عورت مرد كے ساتھ مساوى نہيں ہيں _

كتب عليكم القصاص فى القتلى الحر بالحر والعبد بالعبد والانثى بالانثي

۸_ مقتول كے ورثاء قاتل كو قصاص سے معاف كرسكتے ہيں _فمن عفى له من اخيه شيء

''من'' سے مراد قائلاور ''اخيہ'' سے مراد مقتول كا وارث ہے '' لہ'' اور '' اخيہ'' كى ضمير ''من'' كى طرف لوٹتى ہے يعنى قاتل كى طرف _ ''شيئ'' سے مراد قصاص كا حق ہے پس جملہ ''فمن عفي ...'' كا معنى يہ بنتاہے پس وہ قاتل جسےمقتول كے وارث كى طرف سے اس كے لئے حق قصاص ميں سے كچھ معاف كرديا گيا ہو_

۹_ قصاص قابل معافى حق ہے نہ ايسا حكم جو ساقط نہيں ہوسكتا_فمن عفى له من اخيه شيء

۱۰_ حق قصاص مقتول كے ورثاء ميں سے كسى ايك كے معاف كردينے سے بھى ساقط ہوجاتاہے_فمن عفى له من اخيه شيء ''شيئ'' سے مراد حق قصاص ہے اسكو نكرہ استعمال كرنا اس مطلب كيطرف اشارہ ہے كہ اگر حق قصاص ميں سے كچھ معاف كرديا جائے تو قاتل كا قصاص نہيں ہوگا البتہ يہ فرض اس صورت ميں ہے كہ مقتول كے وارث متعد د ہوں اور ان ميں سے بعض قاتل كو معاف كرديں _

۱۱ _ مقتول كے وارث كيلئے بہتر ہے كہ قاتل كو معاف كردے اور اپنے حق ( قصاص) سے درگزر كرے_فمن عفى له من اخيه شيء مقتول كے وارث كو حق قصاص معاف كرنے كى طرف ترغيب دلانا اس لفظ '' اخيہ'' كے جملہ اہداف ميں سے ايك ہوسكتاہے_كيونكہ اس لفظ كو مقتول كے وارث كى جگہ استعمال كيا گيا ہے _

۱۲ _ انتقام پر قدر ت و صلاحيت ركھتے ہوئے معاف كرنے كى بہت قدر و قيمت ہے_فمن عفى له من اخيه شيء

۱۳ _ اگر قاتل كے قصاص كو معاف كرديا جائے تو اسكو

۶۱۳

چاہيئے كہ مقتول كے ورثاء كو خون بہا ادا كرے _فمن عفى له من اخيه شيء ...و اداء اليه باحسان

۱۴ _ اہل ايمان ايك دوسرے كے ساتھ اخوت و برادرى كے رشتہ ميں بندھے ہوئے ہيں _يا ايها الذين آمنوا فمن عفى له من اخيه شيء

۱۵_ قتل كى وجہ سے قاتل مسلمانوں كے زمرے سے خارج نہيں ہوجاتا نہ ہى ايمانى اخوت كا رابطہ منقطع ہوجاتاہے حتى مقتول كے وارثوں سے بھى اس كارابطہ نہيں لوٹتا_يا ايها الذين آمنوا فمن عفى له من اخيه شيء

۱۶_ قصاص كا معاف كرنا اسلامى اخوت اور ايمانى احساسات كا مظہر ہے _فمن عفى له من اخيه شيء

۱۷_ اسلامى حقوق، اخلاق و احسان كے ساتھ گندھے ہوئے ہيں _كتب عليكم القصاص ...فمن عفى له من اخيه شيء فاتباع بالمعروف واداء اليه باحسان

۱۸_ اگر مقتول كے ورثاء حق قصاص معاف كرديں اور ديت كا مطالبہ كرديں تو انكو چاہيئے قاتل سے بہتر تعلقات ركھيں _فمن عفى له من اخيه شيء فاتباع بالمعروف ''اتباع'' كا فاعل ممكن ہے مقتول ہو اور يہ بھى ممكن ہے كہ قاتل ہو _ مذكورہ مطلب پہلے احتمال كى بناپر ہے پس '' فاتباع بالمعروف'' يعنى مقتول كے وراثوں كو چاہيئے قاتل سے اچھا برتاؤ كريں اسكو آزار و اذيت نہ پہنچائيں ديت لينے ميں اس پر سختى نہ كريں اور حدسے زيادہ مطالبہ نہ كريں اور

۱۹_ قاتل كو چاہيئے نہايت اچھے طريقے اور روش كے ساتھ مقتول كے ورثاء كو ديت ادا كرے _فاتباع بالمعروف و اداء اليه باحسان '' اداء '' كا فاعل قاتل ہے _ '' اليہ'' كى ضمير ''اخيہ'' كى طرف لوٹتى ہے كہ جس سے مراد مقتول كا وارث ہے پس جملہ'' اداء اليہ ...'' يعنى قاتل كو چاہيئے كہ مقتول كے وارث كو احسن طريقے كے ساتھ ديت ادا كرے اس طرح كہ ديت دينے ميں تاخير نہ كرے ، معينہ مقدار سے كمتر ادا نہ كرے اور مقتول كے ورثاء كى پريشانى كا ذريعہ بھى نہ بنے_

۲۰_ قصاص كى جگہ معافى كى تجويز اور اسكے بدلے ديت كا حكم اسلامى معاشرے كے لئے رحمت كا باعث ہے _

ذلك تخفيف من ربكم و رحمة

۲۱_ قانون قصاص كى تخفيف ( اسكا ديت ميں تبديل ہونا) اسلامى معاشرے كے امور كى تدبير كى خاطر ہے_

ذلك تخفيف من ربكم

اس مطلب ميں '' رب'' كا معنى مربي، مدير و منتظم كے معنى ميں ہے سے حاصل ليا گيا ہے _

۲۲ _ احكام الہى ميں جھكاؤ كا انعطاف پذير ہونااور تكاليف ميں تخفيف اللہ تعالى كى رحمت كا پرتو ہے_

فمن عفى له من اخيه شيء ذلك تخفيف من ربكم و رحمة

۶۱۴

۲۳ _ جو لوگ قصاص اور ديت كے احكام پر عمل پيرا نہ ہوں گے تو عذاب الہى سے دوچار ہوں گے _

فمن اعتدى بعد ذلك فله عذاب اليم

''ذلك'' ممكن ہے قصاص و ديت كے مذكورہ احكام كى طرف اشارہ ہو پس يہ جملہ''فمن اعتدى ...'' بيان كررہاہے كہ اگر كسى نے ان احكام پر عمل نہ كيا اور زمانہ جاہليت كى طرح عمل كيا تو وہ گناہگار ہے اور عذاب الہى ميں مبتلا ہوگا_

۲۴ _ قاتل كے قصاص كو معاف كرنے اور ديت لينے كے بعد جو لوگ قاتل كو قتل كرنا چاہيں وہ دردناك عذاب ميں مبتلا ہوں گے _فمن اعتدى بعد ذلك فله عذاب اليم يہ مطلب اس بناپر ہے كہ '' ذلك'' ديت لينے كى طرف اشارہ ہو اس صورت ميں جملہ '' فمن اعتدي ...'' بيان كررہاہے كہ مقتول كے ورثاء اگر قاتل كو معاف كرديں اور ديت كا مطالبہ كريں تو اس كے بعد حق نہيں ركھتے كہ قاتل كو قصاص كے طور پر قتل كريں _

۲۵_ جو لوگ احكام الہى سے تجاوز كرتے ہيں دردناك عذاب ميں مبتلا ہوں گے _فمن اعتدى بعد ذلك فله عذاب اليم

۲۶_ اگر مقتول كا وارث معاف كرنے يا ديت لينے كے بعد قاتل كو قتل كرے تو اسے بھى قتل كيا جانا چايئے_*

فمن اعتدى بعد ذلك فله عذاب اليمجملہ'' فلہ عذاب اليم'' اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ متجاوز شخص دنيا يا آخرت ميں مبتلا ہوگا يا ممكن ہے يہ سزا كا حكم ہو جسے اسلامى معاشرے ميں اجراء كيا جانا چاہيئے_ مذكورہ بالا مطلب دوسرے احتمال كى بناپر ہے _

۲۷_ قاتل كو قصاص سے معاف كرديا گيا ہو تو وہ كسى اور قتل كرے تو اس صورت ميں اسے بالكل معاف نہ كيا جائے بلكہ قتل كرديا جائے _كتب عليكم القصاص فمن اعتدى بعد ذلك فله عذاب اليم يہ مطلب اس بناپر ہے كہ مافوق جملہ ميں '' من'' سے مراد قاتل ہو نہ كہ مقتول كا وار ث _ بنابريں ''ذلك'' ''عفو'' كى طرف اشارہ ہے جسے ''فمن عفى لہ'' سے اخذ كيا گياہے_

۲۸ _ احكام و قوانين اپنے بننے اور جارى ہونے سے پہلے كے زمانے يا حالات كو شامل نہيں ہوتے _

فمن اعتدى بعد ذلك يہ مطلب اس بناپر ہے كہ '' ذلك'' كا مشار اليہ آيہ قصاص كے نزول اور تبليغ كا زمانہ ہو _

۲۹_ احكام و قوانين الہى سے تجاوز رحمت الہى سے بہرہ مندى كے لئے ركاوٹ ہے_

ذلك تخفيف من ربكم و رحمة فمن اعتدى بعد ذلك فله عذاب اليم

۶۱۵

۳۰_ حلبى كہتے ہيں ميں نے اللہ تعالى كے اس كلام ''فمن عفى لہ من اخيہ شيء فاتباع بالمعروف و اداء اليہ باحسان'' كے بارے ميں سوال كيا تو امام صادقعليه‌السلام نے فرمايا ''ينبغى للذى له الحق ان لا يعسر اخاه اذا كان قد صالحه على دية و ينبغى للذى عليه الحق ان لا يمطل اخاه اذا قدر على ما يعطيه و يؤدى اليه باحسان قال و سألته عن قول الله عزوجل '' فمن اعتدى بعد ذلك فله عذاب اليم '' فقال هو الرجل يقبل الدية او يعفو اويصالح ثم يعتدى فيقتل فله عذاب اليم كما قال الله عزوجل (۱) جو كوئي خون ميں صاحب حق ہيں اور انہوں نے ديت پر توافق كرلياہے تو سزاوار ہے ديت لينے ميں سختى نہ كرے اور وہ شخص جو ديت ادا كرنے كى صلاحيت ركھتاہے سزاوار ہے كہ اس ميں كوتاہى نہ كرے اور اس كو نيكى اور اچھے طريقے سے ادا كرے _حلبى كہتے ہيں كہ ميں نے پھر اس كلام ''فمن اعتدى بعد ذلك فلہ عذاب اليم'' كے بارے ميں پوچھا تو حضرتعليه‌السلام نے ارشاد فرمايا اس سے مراد وہ شخص ہے جس نے ديت قبول كى ہے يا معاف كيا ہے يا مصالحت كى ہے اسكے بعد يہ فرد تجاوز كرے اور قتل كا اقدام كرے تو اسكے لئے اللہ تعالى كا يہ فرمان ہے كہ اس كے لئے دردناك عذاب ہے _

احكام : ۱،۴،۵،۶،۷،۸،۹، ۱۰،۱۳،۲۳،۲۶، ۲۷; احكام ميں جھكاؤ ۲۲

اخوت و برادري: برادرى كى علامتيں ۱۶

اسلامى معاشرہ: اسلامى معاشرے كى تدبير و انتظام ۲۱; اسلامى معاشرے كى ذمہ دارى ۳

اللہ تعالى : اللہ تعالى كے عذاب ۲۳،۲۵; رحمت الہى كے مظاہر ۲۰،۲۲; رحمت الہى كے موانع۲۹

تجاوز: تجاوز كى سزا ۲۵

تكليف شرعى : تكليفشرعى ميں تخفيف۲۲

حدود الہى : حدود الہى سے تجاوز كے نتائج ۲۵،۲۹

حقوق: حقوق ميں احسان و نيكى ۱۷; حق قصاص ۹، ۱۱ ; قابل بخشش حق ۸،۹،۱۰،۱۱; حقوق كا نظام ۱۷; حقوق اسلامى كى خصوصيات۱۷

____________________

۱) كافى ج/۷ ص۳۵۸ ح/۱ ، تفسير برہان ج/ ۱ ص ۱۷۶ ح ۲_

۶۱۶

ديت: ديت ادا كرنے كے آداب ۳۰; ديت كے احكام ۱۳; ديت كے احكام پر عمل پيرا ہونے كى اہميت ۲۳; قتل كى ديت ادا كرنا ۱۹; قتل كى ديت ۱۳،۱۸

دين: دينى تعليمات كا نظام ۲۲

روايت:۳۰

عذاب: دردناك عذاب ۲۴،۲۵; عذاب كے درجات ۲۴،۲۵; عذاب كے موجبات ۲۳، ۲۴، ۲۵ ، ۳۰

قاتل: مقتول كے ورثاء كے ساتھ قاتل كا برتاؤ۱۹; قاتل كو معاف كرنا ۸،۱۳،۲۷; ديت كے بعد قاتل كو قتل كرنا ۲۴، ۲۶، ۳۰; معاف كرنے كے بعد قاتل كو قتل كرنا ۲۴،۲۶; قاتل كى ذمہ دارى ۴،۱۳

قانون: قانون كو ماضى كى طرف لوٹانا ۲۸; دينى قوانين كى خصوصيات۲۲

قتل: قتل كے تكرار كے نتائج ۲۷; قتل كے نتائج ۱۵; قتل كا جرم ۸،۱۱; معافى كے بعد جرم قتل۲۶; قتل كا جائز ہونا ۲۶; معاف كردينے كے بعد قتل كى سزا ۲۶

قدريں : ۱۱،۱۲

قصاص: احكام قصاص ۱،۴،۵،۶،۷،۸،۹ ،۱۰،۳ ۱،۲۶ ، ۲۷; قصاص پر عمل كى اہميت ۲۳; قصاص كى اہميت ۱،۳; قصاص كا ديت ميں تبديل ہونا ۱۳، ۲۰،۲۱; قصاص ميں تخفيف۲۰،۲۱; قصاص ميں مختلف انسانوں كا فرق ۷; قصاص كا ساقط ہونا ۹،۱۰،۱۱; قصاص كى شرائط ۵،۷; قصاص سے معافى ۸،۹،۱۰،۱۱،۱۳،۶ ۱ ،۱۸،۰ ۲، ۲۷;قصاص كا عمومى ہونا ۲; غلام كا قصاص ۵،۷; آزاد كا قصاص ۵،۷;عورت كا قصاص ۶،۷; قاتل كا قصاص ۴،۲۷; مرد كا قصاص ۷; قصاص كا حكم قطعى ہونا۱; قصاص جارى كرنے كا ذمہ دار ۳; قصاص كا مما ثلث۵،۶; قصاص كے موارد ۲۶; قانون قصاص كى خصوصيات۱،۲

معافى اور بخشش: معافى كى قدر و قيمت ۱۱،۱۲; قدرت و طاقت كے ہوتے ہوئے معافى ۱۲

مقتول: قصاص ميں مقتول كے ورثاء كے اختيارات ۸ ، ۱۰،۱۱; مقتول كے ورثاء كے حقوق ۸; مقتول كے ورثاء كا قاتل كے ساتھ برتاؤ۱۸

مومنين: مومنين كى برادرى ۱۴،۱۵; مومنين كے جذبات كى علامتيں ۱۶

۶۱۷

وَلَكُمْ فِي الْقِصَاصِ حَيَاةٌ يَاْ أُولِيْ الأَلْبَابِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ( ۱۷۹ )

صاحبان عقل تمھارے لئے قصاص ميں زندگى ہے كہ شايد تم اس طرح متقى بنجاؤ(۱۷۹)

۱ _ قانون قصاص اور اسكا اجراء اسلامى معاشرے كى زندگى كا باعث ہے _و لكم فى القصاص حياة

۲ _ لوگوں كو اقدام قتل سے روكنے كے لئے قصاص اہم اور بنيادى عامل ہے_و لكم فى القصاص حياة لعلكم تتقون

۳ _ خالص عقل سے بہرہ مند افراد قانون قصاص كے فلسفہ (معاشرے كى حيات) كو درك كرنے كى توانائي ركھتے ہيں _

و لكم فى القصاص حياة يا اولى الالبابقصاص كے قانون اور اس پر عمل كرنے ميں زندگى اسلامى معاشرے ميں موجود سبھى افراد كے لئے ہے نہ صرف عقل سے بہرہ مند افراد كيلئے لہذا ''اولى الالباب'' كو مخاطب قرار دينا اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ اس حقيقت كا ادراك خالص عقل سے ممكن ہے _

۴ _ معاشرتى مصلحتيں انفرادى مصلحت پر فوقيت ركھتى ہيں _و لكم فى القصاص حياة يااولى الالباب

قانون قصاص جس ميں فرد كى موت يا نابودى ہے اسے قرآن حكيم معاشرے كے لئے زندگى قرار دے رہاہے _ اس سے يہ نكتہ سمجھا جاسكتاہے كہ قرآن حكيم كى نظر ميں معاشرے كى مصلحتيں فرد كى مصلحت پر فوقيت ركھتى ہيں _

۵ _ حق قصاص سے درگذراور معاف كرنا اسوقت پسنديدہ امر ہے كہ جب قانون قصاص كى حكمت ختم ہوكے نہ رہ جائے _فمن عفى له و لكم فى القصاص حياة يا اولى الالباب قصاص سے معافى اور ديت كے مطالبہ كو پيش كرنے كے بعد يہ ذكر كرنا كہ قصاص ميں معاشرے كے لئے بہت بڑى حكمت ہے يعنى معاشرتى زندگى كى اس ميں ضمانت دى گئي ہے يہ بات مذكورہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہوسكتى ہے_

۶_اصل قانون ،قصاص ہے اور معاف كرنا اسكى ضمنى شق ہے _لكم فى القصاص حياة يا اولى الالباب

۷_ انسانوں كى دنياوى زندگى و حيات كى قدر و قيمت تقوى اختيار كرنے ميں ہے _و لكم فى القصاص حياة لعلكم تتقون

يہ مطلب اس بناپر ہے كہ ''لعلكم ...'' ''حياة'' كے لئے بيان غايت ہو يعنى قانون قصاص اس لئے وضع كيا گيا ہے تا كہ معاشرتى زندگى كى ضمانت فراہم كرے_ جبكہ زندگى خود سے كوئي معنى نہيں ركھتى مگر يہ كہ تقوى كے حصول كى بنياديں فراہم كى جائيں _

۶۱۸

۸_ امير المومنين حضرت علىعليه‌السلام فرماتے ہيں ''فرض الله القصاص حقناً للدماء ...''(۱)

اللہ تعالى نے قصاص كا قانون وضع فرمايا تا كہ خون محفوظ رہيں

احكام : فلسفہ احكام ۸

اسلامى معاشرہ : اسلامى معاشرے كى زندگى كے اسباب ۱،۳

انسان: انسانوں كى زندگى كى قدر و قيمت ۷

اولوالالباب (صاحبان عقل):

اولو الالباب كے درك كرنے كى صلاحيت ۳

تقوا: تقوا كى اہميت ۷

جرائم : جرائم روكنے كے اسباب ۲

روايت:۸

زندگى : دنياوى زندگى كى قدرو قيمت ۷

فرد: فرد كى مصلحتيں ۴

قتل: قتل كى ركاوٹيں ۲

قدريں : قدروں كا معيار ۷

قصاص : قصاص كے نتائج ۱،۲; قصاص كا اصل ہونا ۶; قانون قصاص كى شق ۶; قصاص معاف كرنا ۶; قانون قصاص كا فلسفہ ۱،۲،۳،۵،۸; قصاص معاف كرنے كا دائرہ ۵

مصلحت : اجتماعى مصلحت كى اہميت ۴

معاشرہ: معاشرتى مصلحتوں كى فوقيت۴

معاشرتى كنٹرول: معاشرتى كنٹرول كے ذرائع ۲

____________________

۱) نہج البلاغة حكمت ۲۵۲،نورالثقلين ج/۱ص۱۵۸ح ۵۲۳_

۶۱۹

كُتِبَ عَلَيْكُمْ إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ إِن تَرَكَ خَيْرًا الْوَصِيَّةُ لِلْوَالِدَيْنِ وَالأقْرَبِينَ بِالْمَعْرُوفِ حَقًّا عَلَى الْمُتَّقِينَ ( ۱۸۰ )

تمھارے اوپر يہ بھى لكھ ديا ہےكہ جب تم ميں سے كسى كى موت سامنے آجائےتو اگر كوئي مال چھوڑا ہغ تو اپنے ماں باپ اور قرابتداروں كے لئے وصيت كردے يہصاحبان تقوى پر ايك طرح كا حق ہے (۱۸۰)

۱ _ موت جب قريب ہو يا اسكے نتائج پيدا ہوں تو وصيت كرنا واجب ہے _كتب عليكم اذا حضر احدكم الموت الوصية

۲ _ مالى وصيتوں كے واجب ہونے كى شرائط ميں سے ايك يہ ہے كہ اموال زيادہ ہوں_ كتب عليكم ان ترك خيراً الوصية ''خير'' سے مراد اموال ہيں بعض مفسرين نے اسكے ساتھ '' زيادہ '' كا اضافہ كيا ہے كہتے ہيں كہ كم اموال پر '' خير'' كا اطلاق نہيں ہوتا حكم اور اسكے موضوع كى مناسبت يعنى والدين اور سب عزيزوں كو وصيت كرنا علاوہ بريں '' خير'' كو نكرہ استعمال كرنا بھى اس معنى كى تائيد كرتاہے_

۳ _ مال ود ولت خير ہے _ان ترك خيراً

۴ _ انسان كو چاہيئے كہ كچھ اموال اپنے والدين اور قريبى عزيزوں كے لئے وصيت كرے_ كتب عليكم الوصية للوالدين والاقربين

۵ _ مالى وصيتوں كو عرف عام كے مطابق ہونا چاہيئے اتنى زيادہ نہ ہوں كہ لوگ ان كو نامناسب و ناروا تصور كريں _

الوصية للوالدين والاقربين بالمعروف معروف كا معنى منكر كے مقابل ہے اور اس سے مراد ايسى چيز ہے جس كو دينى سماج كے لوگ اچھا اور مناسب سمجھيں اور اس كا انكار نہ كريں _

۶ _ دينى احكام ميں عرف عام كے معيارات كى اہميت _الوصية للوالدين و الاقربين بالمعروف

۷_ ميت كى مالى وصيتيں نافذ ہيں اور انكى قانونى و قضائي اہميت ہے _كتب عليكم اذا حضراحدكم الموت ان ترك خيراً الوصية

۶۲۰

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785