تفسير راہنما جلد ۱

 تفسير راہنما 7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 785

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 785 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 208605 / ڈاؤنلوڈ: 6040
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

فنون لطیفہ

اے اہل نظر ذوق نظر خوب ہے لیکن

جو شے کی حقیقت کو نہ دیکھے ، وہ نظر کیا

*

مقصود ہنر سوز حیات ابدی ہے

یہ ایک نفس یا دو نفس مثل شرر کیا

*

جس سے دل دریا متلاطم نہیں ہوتا

اے قطرۂ نیساں وہ صدف کیا ، وہ گہر کیا

*

شاعر کی نوا ہو کہ مغنی کا نفس ہو

جس سے چمن افسردہ ہو وہ باد سحر کیا

*

بے معجزہ دنیا میں ابھرتی نہیں قومیں

جو ضرب کلیمی نہیں رکھتا وہ ہنر کیا!

***

۱۰۱

صبح چمن

پھول

شاید تو سمجھتی تھی وطن دور ہے میرا

اے قاصد افلاک! نہیں ، دور نہیں ہے

***

شبنم

ہوتا ہے مگر محنت پرواز سے روشن

یہ نکتہ کہ گردوں سے زمیں دور نہیں ہے

***

صبح

مانند سحر صحن گلستاں میں قدم رکھ

آئے تہ پا گوہر شبنم تو نہ ٹوٹے

*

ہو کوہ و بیاباں سے ہم آغوش ، و لیکن

ہاتھوں سے ترے دامن افلاک نہ چھوٹے!

***

۱۰۲

خاقانی

وہ صاحب 'تحفۃ العراقین،

ارباب نظر کا قرۃالعین

*

ہے پردہ شگاف اس کا ادراک

پردے ہیں تمام چاک در چاک

*

خاموش ہے عالم معانی

کہتا نہیں حرف 'لن ترانی'!

*

پوچھ اس سے یہ خاک داں ہے کیا چیز

ہنگامۂ این و آں ہے کیا چیز

*

وہ محرم عالم مکافات

اک بات میں کہہ گیا ہے سو بات

*

''خود بوے چنیں جہاں تواں برد

کابلیس بماند و بوالبشر مرد!''

***

۱۰۳

رومی

غلط نگر ہے تری چشم نیم باز اب تک

ترا وجود ترے واسطے ہے راز اب تک

*

ترا نیاز نہیں آشنائے ناز اب تک

کہ ہے قیام سے خالی تری نماز اب تک

*

گسستہ تار ہے تیری خودی کا ساز اب تک

کہ تو ہے نغمۂ رومی سے بے نیاز اب تک!

***

جدت

دیکھے تو زمانے کو اگر اپنی نظر سے

افلاک منور ہوں ترے نور سحر سے

*

خورشید کرے کسب ضیا تیرے شرر سے

ظاہر تری تقدیر ہو سیمائے قمر سے

*

دریا متلاطم ہوں تری موج گہر سے

شرمندہ ہو فطرت ترے اعجاز ہنر سے

*

اغیار کے افکار و تخیل کی گدائی

کیا تجھ کو نہیں اپنی خودی تک بھی رسائی؟

***

۱۰۴

مرزا بیدل

ہے حقیقت یا مری چشم غلط بیں کا فساد

یہ زمیں، یہ دشت ، یہ کہسار ، یہ چرخ کبود

*

کوئی کہتا ہے نہیں ہے ، کوئی کہتاہے کہ ہے

کیا خبر ، ہے یا نہیں ہے تیری دنیا کا وجود!

*

میرزا بیدل نے کس خوبی سے کھولی یہ گرہ

اہل حکمت پر بہت مشکل رہی جس کی کشود!

*

''دل اگر میداشت وسعت بے نشاں بود ایں چمن

رنگ مے بیروں نشست از بسکہ مینا تنگ بود''

***

جلال و جمال

مرے لیے ہے فقط زور حیدری کافی

ترے نصیب فلاطوں کی تیزی ادراک

*

مری نظر میں یہی ہے جمال و زیبائی

کہ سر بسجدہ ہیں قوت کے سامنے افلاک

*

نہ ہو جلال تو حسن و جمال بے تاثیر

نرا نفس ہے اگر نغمہ ہو نہ آتش ناک

*

مجھے سزا کے لیے بھی نہیں قبول وہ آگ

کہ جس کا شعلہ نہ ہو تند و سرکش و بے باک!

***

۱۰۵

مصور

کس درجہ یہاں عام ہوئی مرگ تخیل

ہندی بھی فرنگی کا مقلد ، عجمی بھی !

*

مجھ کو تو یہی غم ہے کہ اس دور کے بہزاد

کھو بیٹھے ہیں مشرق کا سرور ازلی بھی

*

معلوم ہیں اے مرد ہنر تیرے کمالات

صنعت تجھے آتی ہے پرانی بھی ، نئی بھی

*

فطرت کو دکھایا بھی ہے ، دیکھا بھی ہے تو نے

آئینۂ فطرت میں دکھا اپنی خودی بھی!

***

سرود حلال

کھل تو جاتا ہے مغنی کے بم و زیر سے دل

نہ رہا زندہ و پائندہ تو کیا دل کی کشود!

*

ہے ابھی سینۂ افلاک میں پنہاں وہ نوا

جس کی گرمی سے پگھل جائے ستاروں کا وجود

*

۱۰۶

جس کی تاثیر سے آدم ہو غم و خوف سے پاک

اور پیدا ہو ایازی سے مقام محمود

*

مہ و انجم کا یہ حیرت کدہ باقی نہ رہے

تو رہے اور ترا زمزمۂ لا موجود

*

جس کو مشروع سمجھتے ہیں فقیہان خودی

منتظر ہے کسی مطرب کا ابھی تک وہ سرود!

***

سرود حرام

نہ میرے ذکر میں ہے صوفیوں کا سوز و سرور

نہ میرا فکر ہے پیمانۂ ثواب و عذاب

*

خدا کرے کہ اسے اتفاق ہو مجھ سے

فقیہ شہر کہ ہے محرم حدیث و کتاب

*

اگر نوا میں ہے پوشیدہ موت کا پیغام

حرام میری نگاہوں میں ناے و چنگ و رباب!

***

۱۰۷

فوارہ

یہ آبجو کی روانی ، یہ ہمکناری خاک

مری نگاہ میں ناخوب ہے یہ نظارہ

*

ادھر نہ دیکھ ، ادھر دیکھ اے جوان عزیز

بلند زور دروں سے ہوا ہے فوارہ

***

شاعر

مشرق کے نیستاں میں ہے محتاج نفس نے

شاعر ! ترے سینے میں نفس ہے کہ نہیں ہے

*

تاثیر غلامی سے خودی جس کی ہوئی نرم

اچھی نہیں اس قوم کے حق میں عجمی لے

*

شیشے کی صراحی ہو کہ مٹی کا سبو ہو

شمشیر کی مانند ہو تیزی میں تری مے

*

ایسی کوئی دنیا نہیں افلاک کے نیچے

بے معرکہ ہاتھ آئے جہاں تخت جم و کے

*

ہر لحظہ نیا طور ، نئی برق تجلی

اللہ کرے مرحلۂشوق نہ ہو طے!

***

۱۰۸

شعر عجم

ہے شعر عجم گرچہ طرب ناک و دل آویز

اس شعر سے ہوتی نہیں شمشیر خودی تیز

*

افسردہ اگر اس کی نوا سے ہو گلستاں

بہتر ہے کہ خاموش رہے مرغ سحر خیز

*

وہ ضرب اگر کوہ شکن بھی ہو تو کیا ہے

جس سے متزلزل نہ ہوئی دولت پرویز

*

اقبال یہ ہے خارہ تراشی کا زمانہ

'از ہر چہ بآئینہ نمایند بہ پرہیز'

***

ہنروران ہند

عشق و مستی کا جنازہ ہے تخیل ان کا

ان کے اندیشۂ تاریک میں قوموں کے مزار

*

موت کی نقش گری ان کے صنم خانوں میں

زندگی سے ہنر ان برہمنوں کا بیزار

*

چشم آدم سے چھپاتے ہیں مقامات بلند

کرتے ہیں روح کو خوابیدہ ، بدن کو بیدار

*

ہند کے شاعر و صورت گر و افسانہ نویس

آہ ! بیچاروں کے اعصاب پہ عورت ہے سوار!

***

۱۰۹

مرد بزرگ

اس کی نفرت بھی عمیق ، اس کی محبت بھی عمیق

قہر بھی اس کا ہے اللہ کے بندوں پہ شفیق

*

پرورش پاتا ہے تقلید کی تاریکی میں

ہے مگر اس کی طبیعت کا تقاضا تخلیق

*

انجمن میں بھی میسر رہی خلوت اس کو

شمع محفل کی طرح سب سے جدا ، سب کا رفیق

*

مثل خورشید سحر فکر کی تابانی میں

بات میں سادہ و آزادہ، معانی میں دقیق

*

اس کا انداز نظر اپنے زمانے سے جدا

اس کے احوال سے محرم نہیں پیران طریق

***

عالم نو

زندہ دل سے نہیں پوشیدہ ضمیر تقدیر

خواب میں دیکھتا ہے عالم نو کی تصویر

*

اور جب بانگ اذاں کرتی ہے بیدار اسے

کرتا ہے خواب میں دیکھی ہوئی دنیا تعمیر

*

بدن اس تازہ جہاں کا ہے اسی کی کف خاک

روح اس تازہ جہاں کی ہے اسی کی تکبیر

***

۱۱۰

ایجاد معانی

ہر چند کہ ایجاد معانی ہے خدا داد

کوشش سے کہاں مرد ہنر مند ہے آزاد!

*

خون رگ معمار کی گرمی سے ہے تعمیر

میخانۂ حافظ ہو کہ بتخانۂ بہزاد

*

بے محنت پیہم کوئی جوہر نہیں کھلتا

روشن شرر تیشہ سے ہے خانۂ فرہاد!

***

موسیقی

وہ نغمہ سردی خون غزل سرا کی دلیل

کہ جس کو سن کے ترا چہرہ تاب ناک نہیں

*

نوا کو کرتا ہے موج نفس سے زہر آلود

وہ نے نواز کہ جس کا ضمیر پاک نہیں

*

پھرا میں مشرق و مغرب کے لالہ زاروں میں

کسی چمن میں گریبان لالہ چاک نہیں

***

۱۱۱

ذوق نظر

خودی بلند تھی اس خوں گرفتہ چینی کی

کہا غریب نے جلاد سے دم تعزیر

*

ٹھہر ٹھہر کہ بہت دل کشا ہے یہ منظر

ذرا میں دیکھ تو لوں تاب ناکی شمشیر!

***

شعر

میں شعر کے اسرار سے محرم نہیں لیکن

یہ نکتہ ہے ، تاریخ امم جس کی ہے تفصیل

*

وہ شعر کہ پیغام حیات ابدی ہے

یا نغمۂ جبریل ہے یا بانگ سرافیل

***

رقص و موسیقی

شعر سے روشن ہے جان جبرئیل و اہرمن

رقص و موسیقی سے ہے سوز و سرور انجمن

*

فاش یوں کرتا ہے اک چینی حکیم اسرار فن

شعر گویا روح موسیقی ہے ، رقص اس کا بدن

***

۱۱۲

ضبط

طریق اہل دنیا ہے گلہ شکوہ زمانے کا

نہیں ہے زخم کھا کر آہ کرنا شان درویشی

*

یہ نکتہ پیر دانا نے مجھے خلوت میں سمجھایا

کہ ہے ضبط فغاں شیری ، فغاں روباہی و میشی!

***

رقص

چھوڑ یورپ کے لیے رقص بدن کے خم و پیچ

روح کے رقص میں ہے ضرب کلیم اللہی!

*

صلہ اس رقص کا ہے تشنگی کام و دہن

صلہ اس رقص کا درویشی و شاہنشاہی

***

۱۱۳

سیاسیاست مشرق و مغرب

اشتراکیت

قوموں کی روش سے مجھے ہوتا ہے یہ معلوم

بے سود نہیں روس کی یہ گرمی رفتار

*

اندیشہ ہوا شوخی افکار پہ مجبور

فرسودہ طریقوں سے زمانہ ہوا بیزار

*

انساں کی ہوس نے جنھیں رکھا تھا چھپا کر

کھلتے نظر آتے ہیں بتدریج وہ اسرار

*

قرآن میں ہو غوطہ زن اے مرد مسلماں

اللہ کرے تجھ کو عطا جدت کردار

*

جو حرف 'قل العفو' میں پوشیدہ ہے اب تک

اس دور میں شاید وہ حقیقت ہو نمودار!

***

۱۱۴

کارل مارکس کی آواز

یہ علم و حکمت کی مہرہ بازی ، یہ بحث و تکرار کی نمائش

نہیں ہے دنیا کو اب گوارا پرانے افکار کی نمائش

*

تری کتابوں میں اے حکیم معاش رکھا ہی کیا ہے آخر

خطوط خم دار کی نمائش ، مریز و کج دار کی نمائش

*

جہان مغرب کے بت کدوں میں ، کلیسیاؤں میں ، مدرسوں میں

ہوس کی خون ریزیاں چھپاتی ہے عقل عیار کی نمائش

***

۱۱۵

انقلاب

نہ ایشیا میں نہ یورپ میں سوز و ساز حیات

خودی کی موت ہے یہ ، اور وہ ضمیر کی موت

*

دلوں میں ولولۂ انقلاب ہے پیدا

قریب آگئی شاید جہان پیر کی موت!

***

خوشامد

میں کار جہاں سے نہیں آگاہ ، ولیکن

ارباب نظر سے نہیں پوشیدہ کوئی راز

*

کر تو بھی حکومت کے وزیروں کی خوشامد

دستور نیا ، اور نئے دور کا آغاز

*

معلوم نہیں ، ہے یہ خوشامد کہ حقیقت

کہہ دے کوئی الو کو اگر 'رات کا شہباز

***

۱۱۶

مناصب

ہوا ہے بندۂ مومن فسونی افرنگ

اسی سبب سے قلندر کی آنکھ ہے نم ناک

*

ترے بلند مناصب کی خیر ہو یارب

کہ ان کے واسطے تو نے کیا خودی کو ہلاک

*

مگر یہ بات چھپائے سے چھپ نہیں سکتی

سمجھ گئی ہے اسے ہر طبیعت چالاک

*

شریک حکم غلاموں کو کر نہیں سکتے

خریدتے ہیں فقط ان کا جوہر ادراک!

***

یورپ اور یہود

یہ عیش فراواں ، یہ حکومت ، یہ تجارت

دل سینۂ بے نور میں محروم تسلی

*

تاریک ہے افرنگ مشینوں کے دھوئیں سے

یہ وادی ایمن نہیں شایان تجلی

*

ہے نزع کی حالت میں یہ تہذیب جواں مرگ

شاید ہوں کلیسا کے یہودی متولی!

***

۱۱۷

نفسیات غلامی

شاعر بھی ہیں پیدا ، علما بھی ، حکما بھی

خالی نہیں قوموں کی غلامی کا زمانہ

*

مقصد ہے ان اللہ کے بندوں کا مگر ایک

ہر ایک ہے گو شرح معانی میں یگانہ

*

بہتر ہے کہ شیروں کو سکھا دیں رم آہو

باقی نہ رہے شیر کی شیری کا فسانہ،

*

کرتے ہیں غلاموں کو غلامی پہ رضامند

تاویل مسائل کو بناتے ہیں بہانہ

***

غلاموں کے لیے

حکمت مشرق و مغرب نے سکھایا ہے مجھے

ایک نکتہ کہ غلاموں کے لیے ہے اکسیر

*

دین ہو ، فلسفہ ہو ، فقر ہو ، سلطانی ہو

ہوتے ہیں پختہ عقائد کی بنا پر تعمیر

*

حرف اس قوم کا بے سوز ، عمل زار و زبوں

ہو گیا پختہ عقائد سے تہی جس کا ضمیر!

***

۱۱۸

اہل مصر سے

خود ابوالہول نے یہ نکتہ سکھایا مجھ کو

وہ ابوالہول کہ ہے صاحب اسرار قدیم

*

دفعتہً جس سے بدل جاتی ہے تقدیر امم

ہے وہ قوت کہ حریف اس کی نہیں عقل حکیم

*

ہر زمانے میں دگر گوں ہے طبیعت اس کی

کبھی شمشیر محمد ہے ، کبھی چوب کلیم!

***

ابی سینیا

(۱۸اگست۱۹۳۵)

یورپ کے کرگسوں کو نہیں ہے ابھی خبر

ہے کتنی زہر ناک ابی سینیا کی لاش

*

ہونے کو ہے یہ مردۂ دیرینہ قاش قاش!

تہذیب کا کمال شرافت کا ہے زوال

*

غارت گری جہاں میں ہے اقوام کی معاش

ہر گرگ کو ہے برہ معصوم کی تلاش!

*

اے وائے آبروئے کلیسا کا آئنہ

روما نے کر دیا سر بازار پاش پاش

*

پیر کلیسیا ! یہ حقیقت ہے دلخراش!

***

۱۱۹

جمعیت اقوام مشرق

پانی بھی مسخر ہے ، ہوا بھی ہے مسخر

کیا ہو جو نگاہ فلک پیر بدل جائے

*

دیکھا ہے ملوکیت افرنگ نے جو خواب

ممکن ہے کہ اس خواب کی تعبیر بدل جائے

*

طہران ہو گر عالم مشرق کا جینوا

شاید کرۂ ارض کی تقدیر بدل جائے

***

____________________

بھوپال(شیش محل) میں لکھے گئے

۱۲۰

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

اسلام كا عالمگير ہونا ۱

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى ربوبيت ۲، ۵;اللہ تعالى كے افعال ۱۰;

امور: امور كى تدبير ۵

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام كے اہداف ۶

برہان: برہان كا كردار ۴

تربيت: تربيت كے عوامل ۴، ۶

توحيد: توحيد كے دلائل ۱

رشد : رشد كے عوامل۴

روايت: ۶

قرآن كريم: قرآن كريم كا عالمگير ہونا ۸; قرآن كريم كا فہم ۹; قرآن كريم كا كردار ۱۱;قرآن كريم كا منور ہونا ۷، ۱۱;قرآن كريم كا نزول ۱۰; قرآن كريم كا ہدايت كرنا۷، ۱۱

نبوت: نبوت كے دلائل۳

ہدايت: ہدايت كے عوامل ۷

آیت ۱۷۵

( فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُواْ بِاللّهِ وَاعْتَصَمُواْ بِهِ فَسَيُدْخِلُهُمْ فِي رَحْمَةٍ مِّنْهُ وَفَضْلٍ وَيَهْدِيهِمْ إِلَيْهِ صِرَاطاً مُّسْتَقِيماً )

پس جو لوگ الله پر ايمان لائے او راس سے وابستہ ہوئے انہيں وہ اپنى رحمت او راپنے فضل ميں داخل كرلے گا او رسيد ھے راستہ كى ہدايت كردے گا _

۱_ خداوند متعال اپنے ساتھ متمسك ہونے والے مؤمنين كو اپنى خاص رحمت، فضل اور ہدايت سے

بہرہ مند كرے گا_فاما الذين امنوا بالله و اعتصموا به و

۲۴۱

يهديهم اليه صراطاً مستقيماً خداوند عالم كى ہدايت، فضل اور رحمت تمام بندوں كے شامل حال ہوتى ہے لہذا انہيں پاداش اور اجر كے طور پر بيان كرنا اس بات كى علامت ہے كہ اس سے مراد خاص رحمت اور خاص فضل و ہدايت ہوگي_ واضح ر ہے كہ مذكورہ بالا مطلب ميں ''بہ'' كى ضمير ''اللہ'' كى طرف لوٹائي گئي ہے_

۲_ خداوند متعال پر ايمان اور قرآن كريم و پيغمبر اكرمعليه‌السلام سے تمسك كرنا خدا وند عالم كے فضل و رحمت سے بہرہ مند ہونے كا باعث بنتا ہے_فاما الذين ا منوا بالله و اعتصموا به فسيدخلهم فى رحمة منه و فضل اس احتمال كى بناپر كہ جب ''بہ'' كى ضمير گذشتہ آيت شريفہ ميں موجود ''برھان'' ( پيغمبر اكرمعليه‌السلام ) اور ''نور'' ( قرآن كريم )كى طرف لوٹ رہى ہو_

۳_ خداوند متعال سے متمسك ہونے والے مؤمنين كى پاداش يہ ہے كہ وہ مقام قرب الہى پر فائز، بہشت اور اس كى نعمتوں اور فضل خداوندى سے مكمل طور پر بہرہ مند ہوں گے_فاما الذين ا منوا فسيدخلهم فى رحمة منه و فضل و يهديهم اليه

۴_ بہشت; رحمت خداوندى كا مظہر ہے_فسيدخلهم فى رحمة منه اس بناپر جب مذكورہ پاداشوں سے مراد اخروى پاداشيں ہوں _اس مبنا كے مطابق كلمہ''دخول'' اور ''في''كے قرينہ كى بناپر ''رحمت'' سے مراد جنت ہوگي_

۵_ خدا وند متعال پر ايمان اس وقت ثمر بخش اور مفيد ثابت ہوگا جب قرآن كريم اور پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے تمسك كيا جائے_فاما الذين امنوا بالله و اعتصموا به فسيدخلهم فى رحمة منه و فضل

۶_ خداوند متعال اپنے ساتھ متمسك ہونے والے مؤمنين كو راہ مستقيم كى ہدايت كرتا ہے_فاما الذين امنوا بالله و اعتصموا به و يهديهم اليه صراطاً مستقيماً

۷_ صراط مستقيم ايسى راہ و روش ہے كہ جو انسان كو خدا وند متعال تك لے جاتى ہے اور اس كى طرف راہنمائي كرتى ہے_و يهديهم اليه صراطاً مستقيما مذكورہ بالا مطلب ميں ''صراطاً مستقيماً'' كو ''اليہ'' كيلئے عطف بيان كے طور پر لياگيا ہے يعنى وہ راستے جو ''اللہ تعالى'' تك منتہى ہوں صراط مستقيم ہيں _

۲۴۲

۸_ جنت ميں داخل ہونا، فضل خداوندى سے بہرہ مند ہونا اور مقام قرب الہى تك پہنچنا ; خدا پر ايمان لانے والوں اور پيغمبر اكرمعليه‌السلام و قرآن كريم كى پيروى كرنے والوں كى پاداش ہے_فاما الذين امنوا بالله و اعتصموا يهديهم اليه صراطاً مستقيماً

۹_ ہدايت اور خدا تك رسائي; جنت اور اس كى نعمتوں سے كئي درجہ افضل پاداش ہے_فاما الذين امنوا بالله و يهديهم اليه صراطاً مستقيماً خداوند متعال پاداش كا تذكرہ كرتے وقت اكثر و بيشتر پہلے ادني اور پھر اعلي كا ذكر كرتا ہے لہذا خدا تك پہنچنا اور اس كا قرب حاصل كرنا ''يھديھم اليہ'' مومنين كيلئے بہترين پاداش ہوسكتى ہے_

۱۰_ راہ راست كى ہدايت اور خدا تك پہنچنا، خداوند متعال پر ايمان اور اس سے متمسك ہونے پر موقوف ہے_

فاما الذين امنوا بالله و اعتصموا به يهديهم اليه صراطاً مستقيماً

۱۱_ راہ راست كى ہدايت اور خداوند عالم تك رسائي ; اس پر ايمان اور قرآن و پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے متمسك ہونے پر موقوف ہے_فاما الذين امنوا بالله و اعتصموا به يهديهم اليه صراطا مستقيماً

۱۲_ ايمان كے ثمر بخش ہونے كى شرط يہ ہے كہ زندگى كے تمام شعبوں ميں خداوند عالم سے تمسك كيا جائے_

فاما الذين امنوا بالله و يهديهم اليه صراطاً مستقيماً متعلق اعتصام كو حذف كرنا بظاہر اس كے اطلاق كو بيان كررہا ہے يعنى ہر زمانے اور ہر چيز ميں خداوند متعال سے تمسك كيا جائے_

۱۳_ خداوند متعال، قرآن كريم اور پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا انكار كرنے والے كفار ;خدا كى خاص رحمت اور خاص فضل و ہدايت سے محروم ہيں _فاما الذين امنوا بالله و اعتصموا به صراطاً مستقيماً ''اما'' تفصيليہ كا معادل حذف كرديا گيا ہے اور موجودہ جملہ''فاما الذين آمنوا ...'' اس كو بيان كررہا ہے_

۱۴_ مومنين آخرت ميں معنوى رشد و تكامل سے بہرہ مند ہوں گے_و يهديهم اليه صراطاًمستقيماً جملہ''فسيدخلهم ...'' كي''سين'' كو سامنے ركھنے سے معلوم ہوتا ہے كہ يہ جملہ اخروى رحمت اور فضل پر دلالت كرتا ہے_ پس ہدايت جسے رحمت و فضل كے بعد ذكر كيا گيا ہے، سے مراد ہدايت اخروى ہے اور خدا وند متعال كى طرف ہدايت وہى معنوى كمال ہے_

۲۴۳

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے پيروكار: آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے پيروكاروں كى پاداش ۸

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا اجر ۱;اللہ تعالى كا فضل ۱، ۲، ۳، ۸، ۱۳ ; اللہ تعالى كى خاص ہدايت ۱;اللہ تعالى كى رحمت ۲، ۴ ، ۱۳; اللہ تعالى كى ہدايت ۶، ۱۳

ايمان: ايمان كا متعلق ۲، ۱۰۵، ۱۱; ايمان كى شرائط ۵; ايمان كے اثرات ۱۰، ۱۲ ;خدا وند متعال پر ايمان ۲، ۵، ۱۰، ۱۱

بہشت: بہشت كى قدر و منزلت ۴;بہشت كى نعمتيں ۳، ۹; بہشت كے موجبات ۳; بہشت ميں داخل ہونا ۸

تقرب: تقرب كى روش ۷; مقام تقرب ۳، ۸; مقام تقرب كى قدر و منزلت ۹

تمسك: آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے تمسك ۲، ۵، ۱۱;خداوند متعال سے تمسك ۶، ۱۰، ۱۲;خدا وند متعال سے تمسك كى پاداش ۳ ; قرآن كريم سے تمسك۲، ۵، ۱۱

رحمت: رحمت سے محروم ہونا ۱۳;رحمت كے اسباب ۲

رحمت خداوندى سے بہرہ مند لوگ: ۱

رشدو تكامل: رشدو تكامل كے عوامل ۱۲

صراط مستقيم: ۶، ۷، ۱۰، ۱۱

قرآن كريم كے پيروكار: قرآن كريم كے پيروكاروں كى پاداش ۸

قيامت: قيامت ميں تكامل ۱۴

كفار: كفار كى محروميت ۱۳

كفر: آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بارے ميں كفر ۱۳;خدا وند عالم كے بارے ميں كفر۱۳ ;قرآن كريم كے بارے ميں كفر ۱۳

مؤمنين: مؤمنين كا اخروى تكامل ۱۴;مؤمنين كا بہشت ميں داخل ہونا ۸;مؤمنين كا تكامل ۱۴; مؤمنين كى پاداش ۲، ۳، ۸;مؤمنين كى فضيلتيں ۱، ۱۴; مؤمنين كى ہدايت ۱، ۶

نعمت: نعمت كے موجبات ۳

ہدايت: ہدايت سے محروميت ۱۳;ہدايت كا پيش خيمہ ۷;ہدايت كى قدر و قيمت ۹;ہدايت كے عوامل۱۰، ۱۱

۲۴۴

آیت ۱۷۶

( يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلاَلَةِ إِنِ امْرُؤٌ هَلَكَ لَيْسَ لَهُ وَلَدٌ وَلَهُ أُخْتٌ فَلَهَا نِصْفُ مَا تَرَكَ وَهُوَ يَرِثُهَا إِن لَّمْ يَكُن لَّهَا وَلَدٌ فَإِن كَانَتَا اثْنَتَيْنِ فَلَهُمَا الثُّلُثَانِ مِمَّا تَرَكَ وَإِن كَانُواْ إِخْوَةً رِّجَالاً وَنِسَاء فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنثَيَيْنِ يُبَيِّنُ اللّهُ لَكُمْ أَن تَضِلُّواْ وَاللّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ )

پيغمبر يہ لوگ آپ سے فتوي دريافت كرتے ہيں تو آپ كہہ ديجئے كہ كلالہ (بھائي بہن ) كے بارے ميں خداخود يہ حكم بيان كرتا ہے كہ اگر كوئي شخص مرجائے او راس كى اولاد نہ ہواو رصرف بہن وارث ہوتو اسے تركہ كانصف ملے گا او راسى طرح اگر بہن مرجائے او راس كى اولاد نہ ہو توبھائي اس كاوارث ہوگا_ پھر اگر وارث دو بہنيں ہيں تو انھيں تركہ كا دوتہائي ملے گا او راگر بھائي بہن دونوں ہيں تو مرد كے لئے عورت كا دہر احصہ ہو گا خدايہ سب واضح كر رہا ہے تاكہ تم بہكنے نہ پا ؤ او رخدا ہرشے كاخوب جاننے والا ہے _

۱_ لوگ بار بار آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے كلالہ كى وراثت كے بارے ميں سوال اور استفتاء كرتے تھے_

يستفتونك قل الله يفتيكم فى الكلالة ''كلالہ'' يا اس ميت كو كہا جاتا ہے كہ مرتے وقت جس كى اولاد اور باپ نہ ہو يا ان ورثاء كو كہا جاتا ہے جو ميت كے ماں ، باپ يا اولاد نہ ہوں _

۲۴۵

فعل مضارع اور جمع كا صيغہ ''يستفتونك '' اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ وہ بار بار سوال كرتے اور سوال كرنے والوں كى تعداد بھى زيادہ تھي_

۲_ احكام كو خداوندمتعال نے وضع كيا اور آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ان كى تبليغ كرنے والے ہيں _

قل الله يفتيكم فى الكلالة لوگوں نے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے استفتاء كيا اور خداوند متعال نے ان كے جواب ميں فرمايا: خداوند عالم عنقريب تمہارے استفتاء كا جواب دے گا_ اس كا مطلب يہ ہے كہ احكام كو خداوند متعال وضع كرتا ہے نہ كہ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور كلمہ ''قل'' اس پر دلالت كرتا ہے كہ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ان احكام كى تبليغ ہے_

۳_ ميت كے بہن اور بھائي اس كے ورثاء ميں شامل ہيں _قل الله يفتيكم فى الكلالة و ان كانوا اخوة رجالاً و نساء تمام مفسرين كے بقول اس آيت شريفہ ميں بہن اور بھائيوں سے مراد وہ بہن بھائي ہيں جو ماں اور باپ دونوں كى طرف سے يا صرف باپ كى جانب سے ہوں _ صرف ماں كى طرف سے بہن بھائيوں كا حصہ اسى سورہ كى آيت ۱۲ ميں بيان كيا جا چكا ہے_

۴_ ميت كے بہن بھائي اس وقت اس سے ميراث پائيں گے جب اس ميت كا باپ يا اولاد( بيٹا يا ببٹي) موجود نہ ہوں _قل الله يفتيكم فى الكلالة ان امرؤا هلك ليس له ولد و له اخت و هو جملہ ''ليس لہ ولد'' بہن كے بھائي سے ارث لينے كيمقدار (نصف) كى شرط نہيں بلكہ خود ميراث پانے كى شرط بيان كررہا ہے كيونكہ پہلى صورت ميں ميت كے بيٹے كى موجودگى ميں بھى بہن كا حصہ بيان كرنا چاہيئے تھا _ آيت شريفہ كے موضوع يعنى كلالہ كو سامنے ركھتے ہوئے معلوم ہوتا ہے، باپ كا نہ ہونا بھى شرط ہے كيونكہ لغت ميں كلالہ اسے كہا جاتا ہے جس كا باپ ہو نہ اولاد_

۵_ اگر ميت مرد ہو اور اس كى وارث صرف ايك بہن ہو تو اس كا حصہ آدھا تركہ ہوگا_ان امرؤا هلك ليس له ولد و له اخت فلها نصف ما ترك

۶_ اگر ميت عورت ہو اور اس كى وارث صرف ايك بہن ہو تو اس كا حصہ آدھا تركہ ہوگا_

ان امرؤا هلك ليس له ولد و له اخت فلها نصف ما ترك اس چيز كو سامنے ركھتے ہوئے كہ آيت شريفہ ميں كلالہ كو ملنے والى ميراث كى وضاحت كى جارہى ہے اور يہ عنوان قطعاً بہن سے بہن اور بھائي سے

۲۴۶

بھائي كے ميراث پانے اور اسى طرح كے ديگر موارد كو بھى شامل ہوگا، معلوم ہوتا ہے كہ اگر بہن سے بہن اوربھائي سے بہن كے ارث پانے ميں فرق يا تفاوت ہوتا تو خداوندعالم اسے بيان كرتا اس مطلب كى اس سے بھى تائيد ہوتى ہے كہ وہ مسائل جن كى تصريح كى گئي ہے ان ميں سے كسى بھى مورد ميں ميت كے مرد يا عورت ہونے كى صورت ميں ارث كى مقدار ميں فرق نہيں پايا جاتا_

۷_ اگر ميت عورت اور اس كا وارث صرف ايك بھائي ہو تواسے تمام تركہ ارث كے طور پر ملے گا_

و هو يرثها ان لم يكن لها ولد جملہ ''ھو يرثھا'' كا ظہور يہ ہے كہ بھائي اپنى بہن كے تمام مال و اسباب كا وارث ہے اور اگر تركہ كا صرف كچھ حصہ وراثت كے طور پر اسے ملتا تو خداوند متعال اس كا حصہ معين و مشخص كرديتا_

۸_ اگر ميت كے ورثاء دو يا اس سے زيادہ بھائي ہوں تو انہيں چاہيئے كہ تركہ كو مساوى طور پر تقسيم كريں _

و هو يرثها ان لم يكن لها ولد

۹_ اگر ميت مرد ہو اور اس كا وارث ايك يا اس سے زيادہ بھائي ہوں تو تمام تركہ ارث كے طور پر انہيں ملے گا_

و هو يرثها ان لم يكن لها ولد مذكورہ بالا مطلب اس توضيح سے اخذ ہوتا ہے جو مطلب نمبر ۶كے بارے ميں دى گئي ہے_

۱۰_ اگر ميت عورت ہو اور اس كے وارث دو يا اس سے زيادہ بھائي ہوں تو تمام تركہ انہيں وراثت كے طور پر ملے گا_و هو يرثها ان لم يكن لها ولد مطلب نمبر ۶كے بارے ميں دى گئي توضيح سے مذكورہ بالا مطلب اخذ ہوتا ہے_

۱۱_ ميت خواہ عورت ہو يا مرد اگر اس كے ورثاء ميں صرف دو بہنيں ہوں تو كل تركے كا دو تہائي انہيں ملے گا_

فان كانتا اثنتين فلهما الثلثان مما ترك بہن سے بھائي اور بھائي سے بہن كے ارث پانے كى وضاحت كے بعد ''فان كانتا ...'' كا جملہ ذكر كرنا اس بات پر دليل ہے كہ دو بہنوں كے مسئلہ ارث كا موضوع ان كے بھائي يا بہن كى موت ہے يعنى بھائي يا بہن كے مرنے كى صورت ميں ان كى بہنوں كو وراثت ملے گى لہذا ''مما ترك'' كى ضمير ''احدھما'' كى طرف لوٹ رہى ہے جو جملہ ''ان امرؤا ھلك'' اور ''ھو يرثھا'' سے استفادہ ہوتا ہے_

۱۲_ اگر ميت كے ورثاء ميں صرف دو بہنيں ہوں تو انہيں چاہيئے كہ اپنا حصہ (دوتہائي) آپس ميں برابر تقسيم

۲۴۷

كريں _فان كانتا اثنتين فلهما الثلثان مما ترك اگر دو بہنوں كى وراثت كى مقدار ميں فرق ہوتا تو خداوند عالم اسے بيان فرماتا_

۱۳_ ميت خواہ عورت ہو خواہ مرد اگر اس كے ورثاء ميں صرف اس كے بہن بھائي ہوں ، تو تمام تركہ انہيں ميراث كے طور پر ملے گا_و ان كانوا اخوة رجالا و نساء فللذكر مثل حظ الانثيين بہن بھائيوں كے مجموعہ كيلئے ارث كى مقدار معين نہ كرنا اس بات پر دليل ہے كہ انہيں تمام تركہ ملے گا_

۱۴_ اگر ميت كے ورثاء اس كے بہن بھائي ہوں تو ميراث ميں سے بھائي كو بہن سے دوگنا حصہ ملے گا_

و ان كانوا اخوة رجالا و نساء فللذكر مثل حظ الانثيين ''اخوة'' سے مراد ايك بہن اور ايك بھائي يا ايك بہن اور چند بھائي يا چند بھائي اور چند بہنيں يا ايك بھائي اور چند بہنيں ہوسكتا ہے_

۱۵_ اسلام كے حقوقى نظام ميں عورت كيلئے مالكيت اور ميراث كا حق ثابت ہے_فلها نصف ما ترك و هو يرثها فلهما الثلثان مما ترك

۱۶_ ميراث مالكيت كے اسباب ميں سے ايك ہے_فلها نصف ما ترك فلهما الثلثان مما ترك

۱۷_ خداوند متعال لوگوں كو گمراہى سے بچانے كى خاطر اپنے احكام كو بيان كرتا ہے_يبين الله لكم ان تضلوا

جملہ ''ان تضلوا'' ميں حرف''لا''چھپا ہوا ہے: يعني''لان لا تضلوا'' _

۱۸_ قرآن كريم نے حقوقى اور معاشى مسائل كو اہميت دى ہے_قل الله يفتيكم فى الكلالة يبين الله لكم ان تضلوا

۱۹_ دين كے حقوقى اور اقتصادى مسائل (ميراث و ...) كو ديكھا ان ديكھا كرنا گمراہى و ضلالت كا موجب بنتا ہے_

يستفتونك قل الله يفتيكم يبين الله لكم ان تضلوا

۲۰_ خداوند متعال عليم ہے_و الله بكل شيء عليم

۲۱_ خداوند متعال كاہر چيز پر احاطہ ہے اور وہ اس كا علم ركھتا ہے_والله بكل شيء عليم

۲۴۸

۲۲_ خداوند متعال كى جانب سے احكام وراثت بيان كرنے كا سرچشمہ، تمام پہلوؤں سے اس كاعلم ہے_

قل الله يفتيكم فى الكلالة والله بكل شيء عليم

۲۳_ كلالہ اس وقت وراثت ميں حصہ دار بن سكتے ہيں جب ميت كے ماں باپ اور اولاد نہ ہو_

قل الله يفتيكم فى الكلالة حضرت امام صادقعليه‌السلام كلالہ كے بارے ميں پوچھے گئے سوال كے جواب ميں فرماتے ہيں : مالم يكن لہ والد و لا ولد(۱) يعنى كلالہ اسے كہتے ہيں جس كا نہ باپ ہواور نہ اولاد ہو_

۲۴_ اگر ميت كے ماں باپ اور اولاد نہ ہو بلكہ صرف ايك بہن ہو تو اگر يہ بہن ماں باپ دونوں يا صرف باپ كى طرف سے ہو تو وراثت كا آدھا حصہ اسے ملے گا_ان امرؤا هلك ليس له ولد و له اخت فلها نصف ما ترك

حضرت امام صادقعليه‌السلام اس آيت شريفہ ميں مذكور''اخت'' كے بارے ميں فرماتے ہيں : انما عنى اللہ الاخت من الاب و الام او اخت لاب فلھا النصف مما ترك و ھو يرثھا ان لم يكن لھا ولد و(۲) اس سے خدا كى مراد ماں اور باپ يا صرف باپ كى طرف سے بہن ہے اور اسے تمام تركہكا نصف حصہ ملے گا_ البتہ وہ بھى اس سے وراثت پائے گا جب اس بہن كى كوئي اولاد نہ ہو_

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے سوال ۱;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا نقش ۱، ۲

احكام: ۳، ۴، ۵، ۶، ۷، ۸، ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۴، ۲۳، ۲۴ احكام كى تشريع ۲;احكام كے بيان كا فلسفہ ۱۷

اسماء و صفات: عليم۲۰

اقتصادى نظام: ۱۸، ۱۹

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا احاطہ ۲۱;اللہ تعالى كا علم ۲۱، ۲۲

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام كى ذمہ دارى كا دائرہ ۲

حقوقى نظام: ۱۵، ۱۸، ۱۹

روايت: ۲۳، ۲۴

____________________

۱) تفسير عياشي، ج۱، ص۲۸۶، ح۳۱۰، تفسير برھان، ج۱، ص ۴۲۹، ح۳_

۲) كافي، ج۷، ص۱۰۱، ح۳، تفسير برھان، ج۱، ص۴۲۹، ح۵_

۲۴۹

عورت: عورت كى مالكيت ۱۵;عورت كے حقوق ۱۵;

قرآن كريم: قرآن كريم كى تعليمات ۱۸، ۱۹

گمراہي: گمراہى كے عوامل ۱۹;گمراہى كے موانع۱۷

مالكيت: مالكيت كے اسباب ۱۶

ميت: م يت كا بھائي ۳، ۴;ميت كى بہن ۳، ۴

ميراث: احكام ارث كا بيان۲۲;بھائي كى ميراث ۴;بھائي كے ارث كى مقدار ۷، ۸، ۹، ۱۰، ۱۳، ۱۴ ;بہن كى ميراث ۴;بہن كے ارث كى مقدار ۵، ۶، ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۴، ۲۴ ;عورت كى ميراث ۱۵;كلالہ كى ميراث ۱، ۴، ۵، ۷، ۸، ۹، ۱۰، ۱۱،۱۲، ۱۳، ۱۴، ۲۳، ۲۴ ;ميراث كا نقش ۱۶ ;ميراث كے احكام ۳، ۴، ۵، ۶، ۷، ۸، ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۴، ۲۳، ۲۴ ; ميراث كے طبقات ۳، ۴

ورثاء: ۳

۲۵۰

سوره مائده

آيت ۱ تا ۱۲۰

۲۵۱

آیت ۱

( بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِِ )

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ أَوْفُواْ بِالْعُقُودِ أُحِلَّتْ لَكُم بَهِيمَةُ الأَنْعَامِ إِلاَّ مَا يُتْلَى عَلَيْكُمْ غَيْرَ مُحِلِّي الصَّيْدِ وَأَنتُمْ حُرُمٌ إِنَّ اللّهَ يَحْكُمُ مَا يُرِيدُ )

ايمان والواپنے عہدوپيمان اور معاملات كى پابندى كرو _ تمہارے لئے تمام چوپائے حلال كرديئے گئے ہيں علاوہ ان كے جو تمہيں پڑھ كر سنا ئے جار ہے ہيں _مگر حالت احرام ميں شكار كو حلال مت سمجھ لينا بيشك الله جو چاہتا حكم ديتا ہے _

۱_ تمام انفرادي، اجتماعي، بين الاقوامى اور الہى معاہدوں كو پورا كرنا واجب ہے_يا ايها الذين ا منوا اوفوا بالعقود

۲_ انسان اپنے عہد و پيمان كا ذمہ دار ہے_يا ايها الذين ا منوا اوفوا بالعقود

۳_ تمام عقود كى اصل اور ان كا بنيادى قاعدہ يہ ہے كہ عقد كے مضمون پر عمل كرنا اور پابند رہنا لازمى اور واجب ہے_

يا ايها الذين ا منوا اوفوا بالعقود صيغہ امر''اوفوا'' عقد كے مفاد و مضمون كى پابندي

كوواجب قرار ديتا ہے جسے لزوم عقد سے تعبير كيا جاتا ہے اور چونكہ ''عقود'' پر الف ولام داخل ہوا ہےلہذا اس سے عموم كا استفادہ ہوتا ہے_

۴_ عہد و پيمان اور انہيں پورا كرنے كى قدر و قيمت اور اہميت _يا ايها الذين ا منوا اوفوا بالعقود

خداوند عالم كا براہ راست مؤمنين كو خطاب كرنا اور پھر عہد و پيمان اور قرار دادوں پر پورا اترنے كا حكم دينا ان كى اہميت اور قدر و قيمت پر دلالت كرتا ہے_

۲۵۲

۵_ بعض جانوروں كا گوشت كھانا اور ان سے دوسرے فوائد حاصل كرنا جائز اور حلال ہے_

احلت لكم بهيمة الانعام الا ما يتلى عليكم ''بھيمة'' ہر چار ٹانگوں والے صحرائي يا دريائي جانور كو كہا جاتا ہے( مجمع البيان) جبكہ ''انعام'' گائے، اونٹ اور بھيڑ كو كہا جاتا ہے( مفردات راغب) اور ''بھيمة'' كى ''انعام'' كى طرف اضافت بيانيہ ہے_ قابل ذكر بات يہ ہے كہ چونكہ حليت كا حكم ''بھيمة'' كے گوشت كھانے كے بارے ميں نہيں بلكہ خود ''بہيمة'' كے بارے ميں آيا ہے لہذا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ ان كے گوشت كے علاوہ ان سے ديگر فوائد حاصل كرنا بھى مورد نظر ہے_

۶_ بعض جانوروں كا گوشت كھانا اور ان سے دوسرے فوائد حاصل كرنا حرام ہے_

احلت لكم بهيمة الانعام الا ما يتلي عليكم

۷_ حلال گوشت جانوروں كے بعض اعضاء كاكھانا حرام ہے_احلت لكم بهيمة الانعام الا ما يتلي عليكم

اس بناپر جب ''الا ما يتلي'' كا استثناء افراد حيوانات سے نہيں بلكہ ان كے اجزاء واعضا كى نسبت سے ہو_

۸_ حالت احرام ميں شكار كرنا حرام ہے_غير محلى الصيد و انتم حرم كلمہ ''صيد'' مصدر اور اس كا معنى شكار كرنا ہے_ جب كہ كلمہ ''حرُ مُ''( حرام كى جمع ہے) ہوسكتا ہے احرام سے اخذ كيا گيا ہو_ اس صورت ميں اس كا معنى وہ لوگ ہونگے جوحج يا عمرہ كيلئے احرام باندھتے ہيں اور ہوسكتا ہے كہ ''حصرصم ص'' سے ليا گيا ہو_ اس صورت ميں اس كا معنى وہ لوگ ہونگے جو حرم كى حدود ميں داخل ہوں _ مذكورہ بالا مطلب پہلے احتمال كى بنياد پر اخذ كيا گيا ہے_

۹_ اس حيوان كا گوشت كھانا اور اس سے دوسرے فوائد حاصل كرنا حرام ہے جسے احرام كى حالت ميں شكار كيا گيا ہو_غير محلى الصيد اس بناپر جب ''صيد'' بمعنى اسم مفعول ہو يعنى شكار شدہ حيوان_

۱۰_ حرم مكہ ميں شكار حرام ہے_غير محلى الصيد و انتم حرم مذكورہ بالا مطلب اس اساس پر استوار ہے كہ جب ''حُرُم'' سے مراد ''داخلون فى الحرم'' ہو يعنى حرم ميں داخل ہونے والے_ واضح ر ہے كہ اس احتمال كى بناپر ''حرم'' سے مراد حرم مكہ ہے_

۲۵۳

۱۱_ اس حيوان كا گوشت كھانا اور اس سے دوسرے فوائد حاصل كرنا حرام ہے جسے حرم مكہ ميں شكار كيا گيا ہو_

غير محلى الصيد و انتم حرم

۱۲_ چوپايوں سے استفادہ كى حليت اس بات سے مشروط ہے كہ حالت احرام ميں ان كے شكار سے اجتناب اور انہيں حرام شمار كيا جائے_احلت غير محلى الصيد اس بناپر جب ''غير محلي'' ''لكم'' كى ضمير كيلئے حال ہو اور چونكہ حال اپنے عامل كو مقيد كرديتا ہے_ بنابريں حلال گوشت جانوروں كى حليت اس سے مشروط ہے كہ حالت احرام ميں ان كے شكار سے اجتناب اور انہيں حرام شمار كيا جائے_

۱۳_ اسلام نے معاشرے كے اجتماعى اور اقتصادى مسائل كى طرف توجہ دى ہے_

يا يها الذين ا منوا اوفوا بالعقود احلت لكم بهيمة الانعام قراردادوں اورمعاہدوں كو پورا كرنا اجتماعى امور ميں سے ہے جبكہ حيوانات سے استفادہ كرنا اقتصادى امور كے زمرے ميں آتا ہے_

۱۴_ بعض جانوروں (اونٹ، گائے اور بھيڑ)كے گوشت كھانے كى حليت اور بعض دوسروں كى حرمت، اسى طرح حالت احرام ميں ان كے شكار كى حرمت خداوند عالم كى طرف سے مومنين كے ساتھ باندھے گئے عہد و پيمان كے زمرے ميں آتے ہيں _اوفوا بالعقود احلت لكم بهيمة الانعام الا ما يتلي عليكم غير محلى الصيد

۱۵_ اسلام نے غذا كے مسئلہ كو اہميت دى ہے_احلت لكم بهيمة الانعام الا ما يتلي عليكم كھانے كى چيزوں اونٹ، گائے، بھيڑ، اور ...كے گوشت) كے احكام سے مربوط آيات كا نزول اور ان كى حدود و شرائط كى وضاحت اس بات كى دليل ہے كہ اسلام نے انسان كى غذا كے مسئلہ كو كس قدر اہميت دى ہے_

۱۶_ خداوند متعال جس حكم كا ارادہ كرے اسے صادر كرتا ہے_ان الله يحكم ما يريد اس بناپر كہ ''ما'' سے مراد شرعى احكام (وجوب، حرمت، حليت و ...) ہوں _

۱۷_ خداوند متعال مطلق حاكميت ركھتا ہے_ان الله يحكم ما يريد چونكہ ''يحكم'' متعدى استعمال ہوا ہے، لہذا اس ميں ''يفعل'' كا معنى مضمر ہے_ بنابريں ''ما'' سے مراد حكم شرعى سے زيادہ وسيع تر معنى ہوگا

۲۵۴

يعنى خداوند عالم جو چا ہے انجام ديتا ہے _ منجملہ اشياء كى حليت اور حرمت كا حكم ہے_

۱۸_ شرعى احكام كا سرچشمہ ارادہ الہى ہے_اوفوا بالعقود احلت ان الله يحكم ما يريد

۱۹_ احكام الہى كے سامنے سر تسليم خم كرنا لازمى ہے_ان الله يحكم ما يريد مذكورہ احكام كى وضاحت كے بعد حاكميت الہى كى ياد دہانى كا مقصد يہ ہے كہ مؤمنين اس حاكميت الہى كو مد نظر ركھتے ہوئے مذكورہ احكام كے سامنے سر تسليم خم كريں _

۲۰_ شرعى طريقے سے ذبح كيے گئے حيوان كے پيٹ ميں موجود جنين حلال ہے بشرطيكہ اس پر بال اور اون موجود ہوں _احلت لكم بهيمة الانعام حضرت امام باقرعليه‌السلام يا امام صادقعليه‌السلام اس آيت شريفہ كے بارے ميں پوچھے گئے سوال كے جواب ميں فرماتے ہيں :الجنين فى بطن امه اذا اشعر و اوبر فذكاته ذكاة امه (۱) يعنى اگر كسى مادہ حيوان كے پيٹ ميں موجود جنين پر بال اُگ آئے ہوں اور اون موجود ہو تو اس كا تذكيہ كرنا يہى ہے كہ اس مادہ حيوان كو ذبح كرديا جائے_

اجتماعى نظام: اجتماعى نظام كى اہميت ۱۳

احرام: احرام كى حالت ميں شكار كرنا ۱۴ ;احرام كے محرمات ۸، ۹، ۱۲، ۱۴

احكام: ۱، ۳، ۵، ۶،۷، ۸، ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۴، ۲۰ احكام پر عمل كرنا ۱۹

اقتصادى نظام: اقتصادى نظام كى اہميت ۱۳

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا ارادہ ۱۶، ۱۸ ;اللہ تعالى كا حكم ۱۶ ، اللہ تعالى كا عہد ۱;اللہ تعالى كا مؤمنين كے ساتھ عہد ۱۴;اللہ تعالى كى حاكميت ۱۷

انسان: انسان كى ذمہ دارى ۲

اونٹ: اونٹ كے گوشت كى حليت ۱۴

بھيڑ: بھيڑ كے گوشت كى حليت ۱۴

____________________

۱) كافى ج۶ ص ۲۳۴ ح ۱; نورالثقلين ج۱ ص ۵۸۳ ح ۱۰_

۲۵۵

تغذيہ: تغذيہ كى اہميت ۵

جنين: جنين كى شرائط ۲۰

چوپائے: چوپايوں سے استفادہ ۵، ۶، ۱۲ ;چوپايوں كے گوشت كى حرمت ۶، ۱۴ ;چوپايوں كے گوشت كى حليت ۵، ۱۴

حكم شرعي: حكم شرعى كا سرچشمہ ۱۸

ذبح: ذبح كے احكام ۲۰

روايت: ۲۰

سرتسليم خم كرنا: خدا كے سامنے سر تسليم خم كرنا۱۹

شكار: حرام شكار ۸، ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۴;شكار كے احكام ۸، ۹

عقد : عقد كى وفا۱، ۳;عقد كے احكام ۱، ۳

عہد: ايفائے عہد ۱;ايفائے عہد كى اہميت ۴;ايفائے عہد كى قدر و قيمت ۴; عہد كى اہميت ۲;عہد كے احكام ۱

فقہى قواعد: ۲۰

كھانے كى اشياء: كھانے كى اشيائكے احكام ۵، ۶، ۷، ۹، ۱۴; كھانے كى حرام اشياء ۶، ۷، ۹

گائے: گائے كے گوشت كى حليت ۱۴

گوشت: حرام گوشت ۷، ۹، ۱۱

محرمات: ۷، ۱۱

معاہدے: اجتماعى معاہدے ۱;بين الاقوامى معاہدے ۱

مكہ: حرم مكہ كے احكام ۱۰، ۱۱;حرم مكہ ميں شكار كرنا ۱۰، ۱۱

واجبات: ۱

۲۵۶

آیت ۲

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تُحِلُّواْ شَعَآئِرَ اللّهِ وَلاَ الشَّهْرَ الْحَرَامَ وَلاَ الْهَدْيَ وَلاَ الْقَلآئِدَ وَلا آمِّينَ الْبَيْتَ الْحَرَامَ يَبْتَغُونَ فَضْلاً مِّن رَّبِّهِمْ وَرِضْوَاناً وَإِذَا حَلَلْتُمْ فَاصْطَادُواْ وَلاَ يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ أَن صَدُّوكُمْ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ أَن تَعْتَدُواْ وَتَعَاوَنُواْ عَلَى الْبرِّ وَالتَّقْوَى وَلاَ تَعَاوَنُواْ عَلَى الإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُواْ اللّهَ إِنَّ اللّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ ) .

ايمان والوخبردار خدا كى نشانيوں كى حرمت كوضايع نہ كرنا او رنہ محترم مہينے _قربانى كے جانور او رجن جانوروں كے گلے ميں پٹے باندھ ديئے گئے ہيں او رجو لوگ خانہ خدا كاارادہ كرنے والے ہيں او رفرض پروردگار او ررضائے الہى كے طلبگار ہيں ان كى حرمت كى خلاف ورزى كرنااو رجب احرام ختم ہو جائے تو شكار كرو اور خبردار كسى قوم كى عداوت فقط اس بات پر كہ اس نے تمہيں مسجدالحرام سے روك ديا ہے تمہيں ظلم پر آمادہ نہ كردے _ نيكى اور تقوي پر ايك دوسرے كى مدد كرو او رگناہ اور تعدى پر آپس ميں تعاون نہ كرنااور الله سے ڈرتے رہنا كہ اس كاعذاب بہت سخت ہے_

۱_ مؤمنين كى ذمہ داريوں ميں سے ايك يہ ہے كہ شعائر الہى كا احترام ملحوظ خاطر ركھيں _

يا يها الذين ا منوا لا تحلوا شعائر الله ''لا تحلوا'' كا مصدر ''احلال'' ہے جس كا

۲۵۷

معنى مباح قرار دينا ہے اور شعائر الہى كو مباح قرار دينے كا مطلب يہ ہے كہ ان كى حرمت اور احترام كا لحاظ نہ ركھا جائے_

۲_ شعائر الہى كى ہتك حرمت حرام اور گناہ ہے_يا يها الذين ا منوا لا تحلوا شعائر الله

۳_ مناسك حج كا شعائر الہى ميں شمار ہوتا ہے_لا تحلوا شعائر الله ''شعائر'' ''شعيرہ'' كى جمع ہے جس كا معنى علامت ہے اور احتمالاً اس سے مراد حج كے علائم اور مناسك ہيں _

۴_ خد تعالى كى طرف سے بيان ہونے والے حرام اور حلال (مثلا چوپايوں كى حليت اور حالت احرام ميں ان كے شكار كى حرمت ) شعائر الہى ميں سے ہيں _احلت لكم بهيمة الانعام لا تحلوا شعائر الله گذشتہ آيت كى روشنى ميں خدا كے حلال و حرام بھى شعائر الہى كے مصاديق ميں سے ايك ہيں _

۵_ حرام مہينوں ، ھدى (حج كى بغير علامت كے قرباني) اور قلائد (حج كى باعلامت قربانى )كى ہتك حرمت حرام اور گناہ ہے_لا تحلوا و لا الشهر الحرام و لا الهدى و لا القلائد ''قلائد'' ،''قلادة'' كى جمع ہے اور اس كا معنى گردن بند ہے اور اس سے مراد حج ميں قربانى كى نيت سے علامت كے طور پر بھيڑ، اونٹ اور گائے كے گلے ميں كوئي چيز آويزاں كرنا ہے _ اگر چہ لفظ ''الشھر الحرام'' مفرد ہے ليكن اس سے مراد جنس ہے بنابريں تمام حرام مہينوں كو شامل كئے ہوئے ہے _

۶_ حج كى قربانى كى خاص علامتوں كى ہتك حرمت اور توہين حرام و گناہ ہے_و لا تحلوا و لا القلائد

اس بناپر جب قلائد سے مراد علامت كے حامل حيوان نہيں بلكہ خود علامت ہو_

۷_ خانہ خدا كے راہيوں كى ہتك حرمت و توہين اور ان كا آرام و سكون چھين لينا حرام اور گناہ ہے_

و لا تحلوا و لا آمين البيت الحرام ''آمين'' جمع ''آم'' ہے جس كا معنى قصد كرنے والا ہے اور يہاں پر بيت الحرام كا قصد كرنيوالوں سے مراد حج كے راہى ہيں _

۸_ مراسم حج ميں قربانى كو خاص اہميت حاصل ہے_و لا الهدى و لا القلائد

دوسرے مناسك حج كى نسبت قربانى كا تفصيل (بانشان اور بے نشان )كے ساتھ ذكر كرنا اس كى

۲۵۸

خاص اہميت پر دلالت كرتا ہے_

۹_ كعبہ ايك مقدس اور خاص احترام كے قابل گھر اور مقام ہے_لا تحلوا و لا آمين البيت الحرام

۱۰_ حرام مہينوں ، حج كى بے نشان اور بانشان قربانيوں ، نيز خود قربانى كى علامتوں كا شمار شعائر الہى ميں ہوتا ہے_

لا تحلوا شعائر الله و لا الشهر الحرام و لا الهدى و لا القلائد اس بناپر جب مذكورہ امور از باب ذكر خاص بعد از عام (شعائر اللہ )ہوں _

۱۱_ خانہ خدا كے راہى شعائر الہى كے زمرے ميں آتے ہيں _لا تحلوا شعائر الله و لا آمين البيت الحرام

اس بناپر جب مذكورہ امور از باب ذكر خاص بعد از عام( شعائر اللہ )ہوں اور خانہ خدا كے راہى من جملہ شعائر اللہ ميں سے ہيں _

۱۲_ خانہ خدا كے راہيوں كى علامات شعائر الہى كے زمرے ميں ہيں _لا تحلوا شعائر الله و لا القلائد

۱۳_ مسجد الحرام، حج اور اس كے مناسك كو خاص اہميت حاصل ہے_يا يها الذين ا منوا لا تحلوا و لا آمين البيت الحرام

۱۴_ حج اور عمرہ كى تشريع كا مقصد يہ ہے كہ حجاج ، خدا كى پاداش تك رسائي اور اس كى رضايت حاصل كرسكيں _

و لا آمين البيت الحرام يبتغون فضلاًً من ربهم و رضواناً ''فضلا''سے مراد ثواب اور پاداش بھى ہوسكتا ہے اور يہ بھى ممكن ہے كہ اس سے مراد مالى آمدنى ہو_ مذكورہ بالا مطلب ميں پہلے احتمال كو ملحوظ ركھا گيا ہے_ واضح ر ہے كہ ''آمين البيت الحرام خانہ خدا كے راہى '' حاجيوں اور عمرہ كرنے والوں كو شامل ہے _

۱۵_ خانہ خدا كى طرف سفر كے دوران مال كمانا اور تجارت كرنا حاجيوں اور عمرہ كرنے والوں كيلئے جائز اور مشروع فعل ہے_آمين البيت الحرام يبتغون فضلا من ربهم اگر ''فضلاً'' سے مراد رزق و روزى اور مادى آمدنى ہو تو'' ابتغاء فضل'' كا معنى تجارت، لين دين اور اسطرح كے ديگر كاروبار كے ذريعے آمدنى حاصل كرنا ہوگا_

۲۵۹

۱۶_ رزق اور مادى فوائد لوگوں پر خدا كے فضل كا نمونہ ہيں _يبتغون فضلاً من ربهم

۱۷_ لوگوں كى روزى اور مادى آمدني، ان پر خدا كى ربوبيت كا جلوہ ہے_يبتغون فضلا من ربهم

۱۸_ حج رضائے خداوندعالم حاصل كرنے كا ذريعہ ہے_يبتغون فضلا من ربهم و رضواناً

حج كے راہيوں كو رضائے خداوند حاصل كرنے والے كہہ كر توصيف كرنے كا مطلب يہ ہے كہ حج اور اس كى جانب حركت كرنا رضائے خداوند متعال كے حصول كے عوامل ميں سے ايك ہے_

۱۹_ اسلام نے لوگوں كے مادى اور معنوى امور كو اہميت دى ہے_يبتغون فضلاً من ربهم رضواناً

۲۰_ روزى اور تجارت ميں منافع خداوند عالم كے ہاتھ ميں ہے_يبتغون فضلاً من ربهم

''من ربھم'' ميں ''من'' نشويہ ہے اور اس كا مطلب يہ ہے كہ روزى اور رزق خدا كى جانب سے عطا ہوتا ہے_

۲۱_ تجارت اور معاشكيلئے كوشش كرنا خدا كو بہت پسند ہے اور اس نے اس كى ترغيب دلائي ہے_

يبتغون فضلاً من ربهم چونكہ تجارت اور معاشى كوششكو حصول رضائے الہى كے ساتھ لايا گيا ہے لہذا اس سے مذكورہ بالا مطلب اخذ ہوتا ہے_

۲۲_ بندوں پر خداوند عالم كے فضل و كرم كا سرچشمہ اس كى ربوبيت ہے_يبتغون فضلا من ربهم

۲۳_ حج كے دنوں ميں حاجيوں كيلئے اقتصادى آسائشيں اور امنيت مہيا كرنا لازمى ہے_

لا تحلوا شعائر الله و لا آمين البيت الحرام يبتغون فضلاً من ربهم ''يبتغون فضلا من ربھم'' كے قرينہ كى بناپر حاجيوں كا احترام محفوظ ركھنے كے مصاديق ميں سے ايك يہ ہے كہ ان كيلئے اقتصادى آسائشوں اور امنيت كو فراہم كيا جائے_

۲۴_ حالت احرام ميں شكار كرنا حرام اور احرام كھولنے كے بعد جائز ہے_و اذا حللتم فاصطادوا

۲۵_ صدر اسلام ميں مشركين مسلمانوں كے ساتھ سخت دشمنى اور عداوت ركھتے تھے_و لا يجرمنكم شنئان قوم

۲۶۰

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

يَسْأَلُونَكَ عَنِ الأهِلَّةِ قُلْ هِيَ مَوَاقِيتُ لِلنَّاسِ وَالْحَجِّ وَلَيْسَ الْبِرُّ بِأَنْ تَأْتُوْاْ الْبُيُوتَ مِن ظُهُورِهَا وَلَكِنَّ الْبِرَّ مَنِ اتَّقَى وَأْتُواْ الْبُيُوتَ مِنْ أَبْوَابِهَا وَاتَّقُواْ اللّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ( ۱۸۹ )

اے پيغمبريہ لوگ آپ سے چاند كے بارے ميں سوال كرتےہيں تو فرما ديجئے كہ يہ لوگوں كے لئےاور حج كے لئے وقت معلوم كرنے كا ذريعہہے _ اور يہ كوئي نيكى نہيں ہے كہ مكاناتميں پچھواڑے كى طرف سے آؤ بلكہ نيكى انكے لئے ہے جو پرہيزگار ہوں اور مكاناتميں دروازوں كى طرف سے آئيں اور الله ڈروشايد تم كامياب ہوجاؤ(۱۸۹)

۱ _ ايك ماہ ميں چاند كى مختلف بننے والے صورتوں كے بارے ميں لوگوں كا پيامبر اسلام (ص) سے بار بار استفسار كرنا _يسئلونك عن الاهلة فعل مضارع ''يسئلون '' سوال كے تكرار پر دلالت كرتاہے اور جمع كا صيغہ دلالت كرتاہے كہ سوال كرنے والے افراد زيادہ ہيں _'' اہلہ'' ہلال كى جمع ہے اور اس سے ايك ماہ كے مختلف چاند مراد ہيں _

۲ _ چاند كى خلقت اور اسكى مختلف صورتوں كو وجود ميں لانا وقت كى پيمائش كا ميزان اور فطرييلنڈر كى ايجاد ہے_

قل هى مواقيت للناس ''ميقات'' كى جمع '' مواقيت'' ہے _ ميقات كا معنى زمان ہے يا ايسى جگہ كو كہاجاتاہے جسے كام كرنے كے لئے معين كيا گيا ہو (لسان العرب)

۳ _پيامبر اسلام (ص) كى ذمہ دارى ہے كہ معارف الہى اور احكام دين كو پيش فرمائيں نہ كہ طبيعى '' Physical '' علوم كى تشريح و تفسير * _يسئلونك عن الاهله قل هى مواقيت للناس والحج

ظاہراً يہ ہے كہ چاند كى مختلف صورتوں كے ظہور كے بارے ميں كوئي '' Physical '' طبيعاتى دلائل پيش كيئے جاتے ليكن ان دلائل كو پيش كرنے كى بجا ئے اسكے فوائد خصوصاً حج كے مسئلہ كو پيش كرنا مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہوسكتاہے_

۶۶۱

۴ _ چاند كى مختلف صورتوں ميں ظاہر ہونے كے فوائد ميں سے موسم كى شناخت اور حج كے وقت كى معرفت ہے _

قل هى مواقيت للناس والحج

۵ _ حج خاص وقت اور خاص مہينے كى عبادت ہے _قل هى مواقيت للناس والحج ''الحج'' ، ''الناس'' پر عطف ہے يعنى''هى مواقيت للحج''

۶_ حج بہت ہى قدر و منزلت والى عبادت اور دين كے عملى اركان ميں سے ہے_قل هى مواقيت للناس والحج

حج كے وقت كى شناخت كے لئے چاند كى مختلف صورتوں ميں جلوہ نمائي اس فرمان الہى (حج) كى عظمت كى حكايت كررہاہے_

۷_ زمانہ جاہليت كے لوگوں كى رسومات ميں سے تھا كہ گھروں كے اصلى دروازوں سے داخل ہونے كى بجائے گھروں كے پيچھے سے آتے تھے اور يہ عمل آداب حج ميں سے تھے_و ليس البربان تأتوا البيوت من ظهورها حج كا ذكر كرنے كے بعد زمانہ جاہليت كى اس رسم كا ذكر كرنا كہ لوگ گھروں كے اصلى دروازے كى بجائے اسكے عقب سے داخل ہوتے تھے يہ اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے كہ زمانہ جاہليت ميں يہ رسم آداب حج ميں سے شمار ہوتى تھي_

۸_ حاجيوں كا گھروں ميں اصلى دروازوں كى بجائے پيچھے سے داخل ہونا زمانہ جاہليت كے لوگوں ميں ايك اچھا عمل تصور كيا جاتا تھا _و ليس البربان تأتوا البيوت من ظهورها اس رسم كے نيك اور اچھا ہونے كى نفى كرنا'' ليس البر'' اس امر پر دلالت كرتاہے كہ زمانہ جاہليت كے لوگوں ميں اسے اچھا عمل سمجھا جاتا تھا_

۹_گھروں كے اصلى دروازوں كى بجائے ان كے پيچھے سے داخل ہونا نہ تو حج كے آداب ميں سے ہے اور نہ ہى حاجيوں كے لئے ايك اچھا عمل _و ليس البربان تأتوا البيوت من ظهورها

۱۰_ زمانہ جاہليت كى خرافات اور برى رسومات و آداب سے اسلام كى معركہ آرائي _و ليس البربان تأتوا البيوت من ظهورها

۱۱ _ صدر اسلام كے مسلمان زمانہ جاہليت كى رسم كے مطابق حج كے موقع پر گھروں كے اصلى دروازوں سے داخل نہ ہوتے تھے_و ليس البربان تأتوا البيوت من ظهورها يہ جو آيہ مجيدہ ميں مسلمانوں كو مورد خطاب قرار ديا گيا ہے ايسا لگتاہے كہ اس آيت كے نزول سے پہلے كچھ مسلمان زمانہ جاہليت كى اس رسم پر عمل پيرا تھے_

۱۲ _ زمانہ جاہليت كى رسم كو ترك كرنا اور گھروں كے اصلى دروازوں سے داخل ہونا اللہ تعالى كا مسلمانوں كو فرمان اور نصيحت ہے _ليس البر وأتوا البيوت من ابوابها

۶۶۲

۱۳ _ نيكي، تقوى اختيار كرنے اور گناہوں سے اجتناب كرنے سے ہے _و لكن البر من اتقى

۱۴ _ حج كے دوران نيك عمل، تقوى اختيار كرنا اور گناہوں سے پرہيز ہے _و لكن البر من اتقى

۱۵_ اچھے مفاہيم كى قدر و قيمت اس وقت ہے جب وہ انسانوں ميں ظاہر ہوں _ولكن البر من اتقى

صاحب تقوى كے لئے '' برّ _ نيكي'' كا استعمال _ جبكہ ظاہراً يوں كہنا چاہے نيكى ، تقوا اپناناہے _اس معنى كى طرف اشار ہ ہے كہ تقوى كو اس وقت نيكى كہا جاسكتاہے جب اس كے نتائج انسانوں ميں ظاہرہوں اور وہ انسانوں ميں نظر آئيں (الميزان)

۱۶_ انسان كى حقيقت اور ماہيت كو بنانے والا انسان كا كردار اور روش ہے _و لكن البر من اتقى

۱۷_ غلط رسومات اور آداب كى نفى كرنے كے بعد صحيح روش كو پيش كرنا قرآن كريم كى تربيتى روشوں ميں سے ايك ہے _ليس البر و لكن البر من اتقى

۱۸_كاموں ميں صحيح اور منطقى روش كو اخذ كرنا اور اہداف و مقاصد كے حصول ميں درست اسباب كا انتخاب كرنا مسلمانوں كو اللہ تعالى كا فرمان اور نصيحت ہے_ليس البر و اتوا البيوت من ابوابها

مسلمانوں كو زمانہ جاہليت كى رسم (مراسم حج ميں گھروں كے پيچھے سے داخل ہونا ) سے روكنے كے لئے يہ جملہ ''و ليس البر ...'' كافى تھا پس ''و اتوا البيوت ...'' ايك كلى حكم كى حكايت كررہاہے اس جملے ميں اہداف و مقاصد كو گھروں سے تشبيہ دى گئي ہے جبكہ ان مقاصد كے حصول كيلے روشوں كو گھروں كے دروازوں سے تشبيہ دى گئي ہے _

۱۹_ اللہ تعالى كے عذاب سے دور رہنے كے لئے گناہوں سے پرہيز ضرورى ہے _و اتقوا الله

۲۰_ مختلف امور كو انجام دينے كے ليئے غير منطقى اور غير صحيح روشوں كو انتخاب كرنا تقوى كے برخلاف ہے_

ليس البر بان تأتواالبيوت من ظهورها و اتوا البيوت من ابوابها و اتقوا اللهمقصد تك پہنچنے كے لئے صحيح روش كے انتخاب كا حكم دينے كے بعد تقوى كا حكم دينا ان دوميں سے ايك نكتہ كى طرف اشارہ ہے ۱_ صحيح اور منطقى روش كا انتخاب تقوى كے مصاديق ميں سے ہے ۲_ مقاصد كے حصول كے لئے راستوں كے انتخاب ميں تقوى كا خيال ركھنا ضرورى ہے_ مندرجہ بالا مطلب پہلے احتمال كى بناپر ہے _

۲۱_ انسانوں كى سعادت تقوى اختيار كرنے اور

۶۶۳

گناہوں سے اجتناب ميں ہے_و اتقوا الله لعلكم تفلحون

۲۲_ مختلف امور ميں انسانوں كى كاميابى ا س صورت ميں ہے كہ صحيح راہ و روش كا انتخاب كريں _و اتوا البيوت من ابوابها لعلكم تفلحون يہ مطلب اس بناپرہے كہ''لعلكم تفلحون'' ،'' واتوا البيوت من ابوابها'' سے متعلق ہو_

۲۳_ جابر بن يزيد كہتے ہيں''عن ابى جعفر عليه‌السلام فى قوله ''ليس البر بان تأتوا البيوت من ظهورها '' الآية قال يعنى ان ياتى الامر من وجهها ايّ الامور كان'' (۱) امام باقرعليه‌السلام نے فرمايا ''ليس البر بان تأتوا البيوت من ظہورہا'' سے مراد يہ ہے كہ انسان جو كام بھى انجام دے اسكے صحيح راستے سے وارد ہو_

۲۴ _ اللہ تعالى كے اس كلام''ليس البربان تأتوا البيوت من ظهورها'' كے بارے ميں امام باقر عليه‌السلام سے روايت هے''انه كان المحرمون لا يدخلون بيوتهم من ابوابها و لكنهم كانوا ينقبون فى ظهر بيوتهم اى فى مؤخرها نقباً يدخلون و يخرجون منه فنهوا عن التدين بذلك'' (۲) ( زمانہ جاہليت) ميں مناسك حج كے لئے جو لوگ محرم ہوتے وہ اپنے گھروں كے دروازوں سے داخل نہيں ہوتے تھے بلكہ گھروں كے پچھلى طرف نقب لگاتے اور وہاں سے رفت و آمد كرتے تھے اللہ تعالى نے انہيں اس عمل پر پابند رہنے سے منع فرمايا_

احكام : ۵

اسلام : اركان اسلام ۶

اصلاح معاشرہ : اصلاح معاشرہ كى روش ۱۷

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى نصيحتيں ۱۲،۱۸; اللہ تعالى كے عذاب ۱۹

انسان: انسان كى حقيقت ۱۶; انسان كى تقدير ۱۶

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) سے سوال ۱; پيامبر اسلام (ص) كى ذمہ دارى كا دائرہ كار ۳ ; پيامبر اسلام (ص) اور دين بيان كرنا ۳; يپامبر اسلام (ص) اور طبيعاتى علوم ۳

تربيت: تربيتى روش ۱۷

تقدير: تقدير ميں مؤثر عوامل ۱۶

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۸۶ ح ۲۱۱ ، ۲۱۳ ، تفسير برہا ن ج/ ۱ ص ۱۹۰ ح ۶،۷،۱_

۲) مجمع البيان ج/ ۲ ص ۵۰۸ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص۱۷۸ح ۶۲۳_

۶۶۴

تقوى : تقوى كے نتائج۲۱; تقوى كى اہميت ۱۳،۱۴; عدمتقوى كے موارد ۲۰

جاھليت: جاھليت كى رسومات سے اجتناب ۱۲; جاھليت كى رسومات ۷،۸،۱۱،۲۴; جاھليت كى رسموں سے نبردآزمائي ۱۰

چاند: چاند كى مختلف صورتوں كے بارے ميں سوال ۱; چاند كى خلقت كا فلسفہ ۲; چاند كى مختلف شكلوں كا فلسفہ ۲; چاند كى مختلف صورتوں كے فوائد ۴

حاجي: حاجيوں كا گھروں ميں داخل ہونا ۸

حج: احكام حج ۵; حج كى عظمت ۶; حج ميں تقوى ۱۴; زمانہ جاہليت ميں حج ۷،۲۴; صدر اسلام ميں حج ۱۱; حج كى شرائط ۵; حج ميں نيكى ۱۴; حج كا وقت ۴،۵

خرافات: خرافات سے جنگ ۱۰

رسومات: غلط رسومات سے نبرد آزمائي ۱۷

روايت:۲۳،۲۴

سعادت: سعادت كے اسباب ۲۱سعادت:

سعادت كے اسباب ۲۱

عذاب: عذاب كى ركاوٹيں ۱۹

عمل: عمل كے نتائج۱۶; عمل ميں منطق كى اہميت ۱۸; عمل ميں صحيح روش ۱۸،۲۲،۲۳; عمل ميں غير صحيح روش ۲۰

قدريں :۶ قدروں پر عمل ۱۵ قدروں كا معيار ۱۵

كاميابى : كاميابى كے عوامل ۲۲

گناہ : گناہ سے اجتناب كے نتائج۱۹،۲۱; گناہ سے اجتناب ۱۳،۱۴

گھر: گھر ميں داخل ہونے كے آداب ۷،۸،۱۲; گھر ميں پيچھے سے داخل ہونا ۹،۱۱،۲۴

مسلمان : صدر اسلام كے مسلمان اور جاہليت كى رسميں ۱۱

ميل جول: ميل جول كے آداب ۹،۱۲

۶۶۵

نيكي: نيكى كے معيارات ۱۳

وقت كى شناخت : وقت كى شناخت كا وسيلہ ۲،۴; وقت شناسى كى اہميت ۴

ہدف: ہدف اور وسيلہ ۱۸

وَقَاتِلُواْ فِي سَبِيلِ اللّهِ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَكُمْ وَلاَ تَعْتَدُواْ إِنَّ اللّهَ لاَ يُحِبِّ الْمُعْتَدِينَ ( ۱۹۰ )

جو لوگ تم سےجنگ كرتے ہيں تم بھى ان سے راہ خدا ميں جہاد كرو اور زيادتى نہ كرو كہ خدازيادتى كرنے والوں كو دوست نہيں ركھتا(۱۹۰)

۱_ اگركفار مسلمانوں كے ساتھ جنگ كريں تو ان سے معركہ آرائي واجب ہے _و قاتلوا فى سبيل الله الذين يقاتلونكم

۲ _ دشمنوں سے جہاد اور معركہ آرائي اسوقت قابل قدر ہے جب '' فى سبيل اللہ '' ہو_و قاتلوا فى سبيل الله

۳ _ جہاد كے احكام اور حدود سے تجاوز كرنا حرام ہے_قاتلوافى سبيل الله و لا تعتدوا

۴ _ دشمنوں كے حقوق كا خيال ركھنا حتى جنگ ميں بھى ضرورى ہے _و قاتلوا فى سبيل الله الذين يقاتلونكم و لا تعتدوا

۵_ جو لوگ مسلمانوں كے ساتھ برسر پيكار نہيں ہيں ان سے معركہ آرائي ،تجاوز اور حدود الہى سے نكلناہے_و قاتلوا الذين يقاتلونكم و لا تعتدوا ''الذين يقاتلونكم'' كى روشنى ميں اعتدا اور تجاوز كا ايك مصداق ان كفار سے نبرد آزمائي ہے جو مسلمانوں كے ساتھ بر سر پيكار نہيں ہيں _

۶ _ مسلمانوں كو نہيں چاہيئے كہ اپنے دشمنوں كے خلاف جنگ كا آغاز كريں *و قاتلوا فى سبيل الله الذين يقاتلونكم و لا تعتدوا

۷ _ جو تجاوز كرتے ہيں اللہ كى محبت سے محروم ہيں _ان الله لا يحب المعتدين

۸_ مجاہدين اگر جنگ كے دوران حدود الہى سے تجاوز

۶۶۶

كريں يا دشمنوں كے حقوق كا خيال نہ ركھيں تو محبت الہى سے محروم ہوں گے_ان الله لا يحب المعتدين

۹_ دشمنوں سے انتقام ليتے ہوئے بھى عدل و انصاف كا خيال ركھنا ضرورى ہے _و قاتلوا فى سبيل الله الذين يقاتلونكم و لا تعتدوا

احكام :۱،۳،۶

انتقام: انتقام ميں عدل و انصاف ۹

تجاوز كرنے والے : تجاوز كرنيواوں لوں كا محروم ہونا ۷

جنگ: جنگ كے آداب ۴ ;غير محارب افراد سے جنگ ۵; جنگ كا آغاز ۶

جہاد: جہاد كے احكام ۱،۳،۶; جہاد كى اہميت اور قدر و قيمت ۲; احكام جہاد كى خلاف ورزى ۳،۸; كفار سے جہاد ۱; فى سبيل اللہ جہاد ۲; دفاعى جہاد ۱; جہاد كى شرائط ۱; جہاد كا وجوب ۱

حدود الہى : حدود الہى سے تجاوز ۵،۸

دشمن: دشمنوں سے انتقام ۹; جنگ ميں دشمنوں كے حقوق ۴،۸

سبيل اللہ : سبيل اللہ كے موارد ۲

عدل: عدل كى اہميت ۹

قدريں : قدروں كا معيار ۲

مجاہدين: متجاوز مجاہدين ۸

محبت: محبت الہى سے محروم لوگ ۷،۸

محرمات : ۳

مسلمان: مسلمانوں كى ذمہ دارى ۶

واجبات:۱

۶۶۷

وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ ثَقِفْتُمُوهُمْ وَأَخْرِجُوهُم مِّنْ حَيْثُ أَخْرَجُوكُمْ وَالْفِتْنَةُ أَشَدُّ مِنَ الْقَتْلِ وَلاَ تُقَاتِلُوهُمْ عِندَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ حَتَّى يُقَاتِلُوكُمْ فِيهِ فَإِن قَاتَلُوكُمْ فَاقْتُلُوهُمْ كَذَلِكَ جَزَاء الْكَافِرِينَ ( ۱۹۱ )

اور ان مشركين كو جہاد پاؤ قتل كردواور جس طرح انھوں نے تم كو آوارہ وطنكرديا ہے تم بھى انھيں نكال باہر كردواور فتنہ پردازى تو قتل سے بھى بدتر ہے _اور ان سے مسجد الحرام كے پاس اس وقت تكجنگ نہ كرنا جب تك وہ تم سے جنگ نہ كريں _ اس كے بعد جنگ چھپڑديں تو تم بھى چپ نہبيٹھو اور جنگ كرو كہ يہى كافرين كى سزاہے (۱۹۱)

۱ _ محارب كفار جہاں كہيں بھى نظر آئيں مسلمانوں كو چاہيئے كہ ان كو قتل كرديں _و اقتلوهم حيث ثقفتموهم

اس جملہ ميں ضمير ''ہم'' ، ''الذين يقاتلوكم'' كى طرف لوٹتى ہے اسى لئے ان كے لئے كفار محارب كى تعبير استعمال كى گئي ہے '' ثقفتم'' كا مصدر '' ثقف '' ہے جسكا معنى ہے پانا يا دسترسي حاصل كرنا _

۲_ محارب كفار كو قتل كرنا لازمى ہے اور يہ امر ميدان جنگ تك محدود نہيں ہے _واقتلوهم حيث ثقفتموهم

يہ مطلب اس جملہ '' حيث ثقفتموہم _ ان كو جہاں كہيں بھى پاؤ سے ماخوذ ہے _

۳ _ صدر اسلام كے مسلمانوں كى ذمہ دارى قرار دى گئي كہ مكہ كے مشركين سے جنگ كريں اورا ن كو اس سرزمين سے نكال باہر كريں _و اخرجوهم من حيث اخرجوكم مفسرين كى نظر ميں ''من حيث اخرجوكم'' سے مراد سرزمين مكہ ہے اور يہ مسلمانوں كے مجبور ہوكر مكہ ترك كرنے اور حبشہ يا مدينہ كى طرف ہجرت كرنے كى طرف اشارہ ہے _

۴ _ مكہ كے مشركين نے صدر اسلام كے مسلمانوں كو مكہ سے نكال باہر كيا اور ہجرت پر مجبور كيا _ واخرجوهم من حيث اخرجوكم

۵ _ دشمنان دين سے اسلامى سرزمينوں كو واپس لينا اور

۶۶۸

ان كو وہاں سے نكال باہر كرنا ضرورى ہے _و اخرجوهم من حيث اخرجوكم

۶ _ جن كفار نے اسلامى سرزمينوں پر قبضہ كرركھاہے ان سے جنگ كرنا ضرورى ہے _واقتلوهم و اخرجوهم من حيث اخرجوكم

۷_ فتنہ و فساد برپا كرنا جنگ و خونريزى سے زيادہ بدتر ہے _والفتنة اشد من القتل

۸ _ صدر اسلام كے مسلمانوں كے خلاف مشركين مكہ كى فتنہ پرورى _اخرجوكم و الفتنة اشد من القتل

۹_ كفار كى فتنہ پرورى ان كے خلاف جنگ كا جواز ہے اگر چہ مسلمانوں سے جنگ ميں مصروف نہ ہوں _

و قاتلوا فى سبيل الله الذين يقاتلونكم والفتنة اشد من القتل علمائے علم اصول كى اصطلاح ميں يہ جملہ ''والفتنة اشد من القتل '' اس جملہ ''الذين يقاتلونكم'' پر حاكم ہے اور اس حكم كے موضوع ميں وسعت كا موجب ہے يعنى يہ كہ ما قبل آيت ميں تھا كہ محارب كفار سے جنگ كرو اور جملہ ''الفتنہ ...'' بيان كررہاہے كہ فتنہ پرورى جنگ كے مساوى ہے_

۱۰_ اسلام ميں جنگ و جہاد كے اہداف ميں سے ايك فتنہ كو جڑ سے ا كھاڑنا ہے _واقتلوهم حيث ثقفتموهم و اخرجوهم من حيث اخرجوكم و الفتنه اشد من القتل

۱۱ _ مسلمانوں كو ان كے ديار و طن سے نكالنا اور دربدركرنا كفار كى فتنہ پرورى كے مصاديق ميں سے ايك ہے _

و اخرجوهم من حيث اخرجوكم و الفتنة اشد من القتل

۱۲ _ مسجد الحرام ميں اور اسكے گرد و نواح ميں جنگ كرنا حرام ہے _و لا تقاتلوهم عند المسجد الحرام

۱۳ _ اگر ايسى صورت ہوجائے كہ دشمنان دين مسجد الحرام كے اندر يا اسكے گرد و نواح ميں مسلمانوں كے خلاف جنگ كريں تو ان سے بر سر پيكار ہونا اورا ن كا قتل كرنا واجب ہے _و لا تقاتلوهم عند المسجد الحرام حتى يقاتلوكم فيه فان قاتلوكم فاقتلوهم

۱۴_ مقدس مقامات كى حفاظت كرتے ہوئے متجاوز اور تہاجم كرنے والے دشمنوں كے مقابل دفاع سے مسلمان ہرگز دست بردار نہ ہوں _حتى يقاتلوكم فيه فان قاتلوكم فاقتلوهم

۱۵ _ كفار كى فتنہ پرورى مسجد الحرام اور اس كے گرد و نواح ميں ان كے قتل يا ان سے جنگ كا جواز فراہم نہيں كرتي_

والفتنه اشد من القتل و لا تقاتلوهم عند المسجد الحرام حتى يقاتلوكم يہ جملہ'' والفتنة ...'' بيان كررہاہے كہ فتنہ پرور كفار محارب كفار كى طرح ہيں لہذا ان كے خلاف بھى جنگ كرنا ضرورى ہے_ البتہ ايسا معلوم ہوتاہے كہ يہ جملہ'' و لا تقاتلوہم عند المسجد الحرام ...'' اس قانون سے ايك استثنا ہے يعنى كفار كى فتنہ پرورى مسجد الحرام ميں جنگ كا جواز فراہم نہيں كرتى

۶۶۹

۱۶_ مسجد الحرام اور اس كے گرد و نواح كا ايك خاص احترام اور تقدس ہے_ولا تقاتلوهم عند المسجد الحرام

۱۷_ محارب اور فتنہ پرور كفار كى سزا ان كو قتل كرنا ہے_فاقتلوهم كذلك جزاء الكافرين

''الكافرين'' ميں ''ا ل'' عہد كا ہے اور يہ اشارہ ان كفار كى طرف ہے جو مسلمانوں كے خلاف جنگ يا فتنہ پرورى ميں مصروف عمل ہيں _

احكام :۱،۲،۶،۹، ۱۲،۱۳،۱۴،۱۵،۱۷

فلسفہ احكام ۱۰

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ۴

اسلامى سرزمينيں : اسلامى سرزمينوں كو آزاد كرانا ۵; دشمنوں كو اسلامى سرزمينوں سے نكالنا ۵

اصلاح معاشرہ : اصلاح معاشرہ كے عوامل ۱۰

جہاد: جہاد كے احكام ۶،۹،۱۳; ابتدائي جہاد ۹; كفار سے جہاد ۹; قابض كفار سے جہاد ۶; مشركين مكہ سے جہاد ۳; جہاد كا فلسفہ ۱۰; جہاد كا دائرہ كار ۵،۶

حرام (مسجد الحرام كى اطراف ): حرم كا احترام ۱۶; حرم كے احكام ۱۲،۱۳،۱۵;حرم ميں جنگ ۱۲،۱۳،۱۵; حرم ميں دفاع ۱۳; حرم ميں قتل ۱۳،۱۵; حرم كا تقدس ۱۶

دفاع: دفاع كے احكام۱۴

فتنہ و فساد برپا كرنا : فتنہ و فساد برپا كرنے كے نتائج ۷; فتنہ و فساد برپا كرنے كا جرم ۷; فتنہ و فساد كو جڑ سے اكھاڑنا ۱۰; فساد برپا كرنے كے موارد ۱۱

قتل: جرم قتل ۷; قتل كا جائز ہونا ۱،۲،۱۳،۱۷

كفار: كفار كى فتنہ پرورى ۹،۱۱،۱۵; محارب كفار كا قاتل ۱،۲،۱۷; محارب كفار كى سزا ۱۷; محارب كفار كى سزائيں ۱،۲،۱۷

محارب: محارب كے احكام۱،۲،۱۷

۶۷۰

محاربہ : محاربہ كا جرم ۱،۲،۱۷

مسجد الحرام : مسجد الحرام كا احترام ۱۶; مسجد الحرام ميں جنگ ۱۲،۱۳،۱۵; مسجد الحرام ميں قتل ۱۳; مسجد الحرام كا تقدس ۱۶

مسلمان : مسلمانوں كا اخراج ۱۱; مسلمانوں كا مكہ سے اخراج ۴; مسلمانوں كى ذمہ دارى ۱; صدر اسلام كے مسلمانوں كى ذمہ دارى ۳; صدر اسلام كے مسلمانوں كى ہجرت ۴

مشركين : مكہ سے مشركين كا اخراج ۳; صدر اسلام كے مشركين ۸

مشركين مكہ : مشركين مكہ كى فتنہ پرورى اور فساد انگيزى ۸; مشركين مكہ اور مسلمان ۴

مقدس مقامات: ۱۶ مقدس مقامات كا احترام ۱۴

واجبات:۱۳

فَإِنِ انتَهَوْاْ فَإِنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ( ۱۹۲ )

پھر اگر جنگ سے باز آجائيں توخدا بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے (۱۹۲)

۱ _ جو كفار جنگ اور فتنہ پرورى نہيں كرتے ان سے نہ تو جنگ كى جائے اور نہ ہى انہيں قتل كيا جائے_

فان انتهوا فان الله غفور رحيم ماقبل آيات كے قرينہ سے ''انتہوا'' كا متعلق جنگ اور فتنہ پرورى ہے _ جملہ '' فان اللہ ...'' جواب مقام ہے يعنى تقدير كلام يوں بنتى ہے''فان انتهوا عن القتال و الفتنة فلا تقاتلوهم و لا تقتلوهم ان الله غفور رحيم''

۲ _ اگر كفار جنگ كے خاتمے كا اعلان كريں تو مسلمان كو چاہيئے كہ اسے قبول كريں *فان انتهوا فان الله غفور رحيم

۳ _ اللہ تعالى غفور (بخشنے والا) اور رحيم ( مہربان) ہے_فان الله غفور رحيم

۴ _ ايمان سب سے حتى محارب كفار سے بھى قابل قبول ہے_

۶۷۱

فان انتهوا فان الله غفور رحيميہ مطلب اس بناپر ہے كہ ''انتہوا'' كا متعلق كفر اور شرك ہو پس ''فان انتہوا ...'' كا معنى يہ بنتاہے اگر كفار و مشركين كفر و شرك سے دست بردار ہوجائيں اور ايمان لے آئيں بنابريں جملہ'' فان اللہ ...'' كے دو معنى بنتے ہيں ۱_ ان سے ايمان كو قبول كرنا ۲_ ان كى گزشتہ غلطيوں اور خطاؤں كو معاف كرنا_

۵_ اگر محارب كفار ايمان لے آئيں تو ان كى گزشتہ خطاؤں (مسلمانوں كا قتل، فتنہ پرورى و غيرہ ...) پر مؤاخذہ نہيں ہونا چاہيئے_فان انتهوا فان الله غفور رحيم

۶_ وہ كفار جو جنگ كے شعلے بھڑكانے اور فتنہ پرورى سے باز آجائيں ان سے جنگ كے خاتمے كا الہى حكم اللہ تعالى كى رحمت و مغفرت كا ايك پرتو ہے _فان انتهوا فان الله غفور رحيم

۷_محارب كفاركے ايمان لانے كے بعد ان كے گناہوں كى بخشش رحمت و مغفرت الہى كا ايك پرتو ہے _

فان انتهوا فان الله غفور رحيم

احكام : ۱،۲

اسلام: اسلا م كے احترام كے آثار۵

اسماء اور صفات: رحيم ۳; غفور ۳

اللہ تعالى : اوامر الہى ۶; بخشش الہى كے مظاہر ۶،۷; رحمت الہى كے مظاہر ۶،۷اللہ تعالى :

ايمان: ايمان كے آثار۷; ايمان قبول كرنا ۴

جرائم: قبل از اسلام كے جرائم ۵

جنگ كے خاتمے كا اعلان : كفار سے جنگ كا خاتمہ ۱،۲; جنگ كے خاتمے كا اعلان قبول كرنا ۲

جہاد: جہاد كے احكام ۱،۲; كفار سے جہاد ترك كرنا ۱،۶

خطا: قبل از اسلام كى خطائيں ۵

قتل: ناجائز قتل ۱

كفار: محارب كفار كى بخشش ۷;محارب كفار كا ايمان ۴،۵،۷; محارب كفار كا مؤاخذہ ۵

۶۷۲

وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لاَ تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ لِلّهِ فَإِنِ انتَهَواْ فَلاَ عُدْوَانَ إِلاَّ عَلَى الظَّالِمِينَ ( ۱۹۳ )

اور ان سے اس وقت تك جنگ جارى ركھو جب تكسارا فتنہ ختم نہ ہوجائے اور دين صرف الله كا نہ رہ جائے پھر اگر وہ لوگ باز آجائيں تو ظالمين كے علاوہ كسى پر زيادتى جائزنہيں ہے (۱۹۳)

۱ _ جب تك كفار كى فتنہ پرورى ختم نہ ہو ان سے نبرد آزمارہنا مسلمانوں كى اہم ذمہ ارى ہے_و قاتلوهم حتى لا تكون فتنة

۲ _ فتنوں اور فتنہ انگيز افراد سے برسر پيكار رہنا ضرورى ہے _و قاتلوهم حتى لا تكون فتنة

۳_ اہل ايمان كو اللہ تعالى كا فرمان ہے كہ جب تك زمين كى تمام وسعتوں پر دين الہى كى حاكميت نہ ہوجائے كفار سے نبرد آزمارہيں _و قاتلوهم حتى لا تكون فتنة و يكون الدين لله

۴_ اسلام ميں جہاد و معركہ آرائي كى تشريع كا ہدف فتنوں كو جڑ سے اكھارنا اور عالمى سطح پر دين كا پھيلاؤ ہے _

و قاتلوهم حتى لا تكون فتنة و يكون الدين لله

۵ _ اگر كفار فتنہ پرورى سے اور اسلام كے پھيلاؤ كى راہ ميں ركاوٹيں ڈالنے سے بازآجائيں تو ان سے جنگ ترك كرنا ضرورى ہے _فان انتهوا فلا عدوان الا على الظالمين آيت كے ماقبل حصے كى روشنى ميں '' انتہوا'' كا متعلق فتنہ پرورى اور دين الہى كى حاكميت كى راہ ميں ركاوٹيں ڈالناہے_ ''فان انتہوا'' كا جواب شرط محذوف ہے اور اسكا قاتئم مقام '' فلا عدوان ...'' ہے يعنى يہ كہ اگر فتنہ پرورى سے اور دين الہى كے پھيلاؤ كى راہ ميں ركاوٹيں ڈالنے سے باز آجائيں تو ان كو قتل نہ كرو كيونكہ تجاوز فقط ظالموں پر جائز ہے _

۶_ اگر محارب كفار يا فتنہ پرور لوگ اپنے كفر سے باز آجائيں تو ان سے جنگ نہ كرو_فان انتهوا فلا عدوان الا على الظالمين يہ مطلب اس بناپر ہے كہ '' انتہوا'' كا متعلق كفر اختيار كرنا ہو_

۶۷۳

۷_ محارب كفار، فتنہ پرور لوگ اور دين الہى كى حاكميت اور پھيلاؤ كى راہ ميں ركاوٹيں ڈالنے والے لوگ ظالم ہيں _

فلا عدوان الا على الظالمين

۸_ فقط ظالموں ( محارب كفار ، فتنہ پرور افراد اور دين الہى كى حاكميت اور پھيلاؤ كى راہ ميں ركاوٹيں ڈالنے والوں ) سے نبرد آزما ہونا چاہيئے_فلا عدوان الا على الظالمين

۹_ جو لوگ جنگى قوانين كا خيال نہ ركھيں انہيں سزا دينى ضرورى ہے *فلا عدوان الا على الظالمين

۱۰_''و قاتلوهم حتى لا تكون فتنة'' اى شرك و هو المروى عن الصادق عليه‌السلام (۱) اللہ تعالى كے اس فرمان '' و قاتلوہم حتى لا تكون فتنة'' كے بارے ميں امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ فتنہ سے مراد شرك ہے

احكام : ۱،۵،۶،۹ فلسفہ احكام ۴

اسلام: اسلام كا عالمى ہونا ۴

اضطرار: اضطرار كے نتائج ۱۵

اللہ تعالى : اوامر الہى ۳

تجاوز كرنے والے : تجاوز كرنے والوں كى سزا ۹

جرائم: جرائم سے نبرد آزمائي ۲

جنگ : قوانين جنگ كى خلاف ورزى كا جرم ۹ قوانين جنگ كى خلاف ورزى كى سزا ۹

جہاد: جہادى احكام ۱،۵،۶; جہاد كى اہميت ۱; جہاد كے احكام كى خلاف ورزى ۹; كفار سے جہاد كا ترك كرنا ۵،۶; كفار سے جہاد ۱،۳; جہاد ترك كرنے كى شرائط ۶; جہاد كا فلسفہ ۳،۴; جہادكا دائرہ كار ۳

دين: دين كى حاكميت ۳; دين كے پھيلاؤ كے عوامل ۴; دين كا پھيلاؤ ۵; دين كى حاكميت ميں ركاوٹيں ڈالنے والے۸; دين كى حاكميت ميں ركاوٹ۷

روايت:۱۰

شرك: شرك سے نبرد آزمائي ۱۰

____________________

۱) مجمع البيان ج/ ۲ص۵۱۳ ، تفسير برہان ج/ ۱ ص ۱۹۱ ح ۱_

۶۷۴

ظالمين:۷ ظالمين سے نبرد آزمائي ۸

فتنہ: فتنہ كے خلاف جنگ ۲

فتنہ و فساد: فتنہ و فساد كو جڑ سے اكھاڑنا ۱،۴

مجرمين : مجرموں سے معركہ آرائي ۲

مسلمان: مسلمانوں كى ذمہ دارى ۱

مومنين: مومنين كى ذمہ دارى ۳

فساد: فساد كے خلاف معركہ آرائي ۲

فساد برپا كرنے والے : فساديوں كا ظلم ۷; اہل فساد سے معركہ آرائي ۲،۸

كفار: كفار كا فساد سے دست بردار ہونا ۵،۶; كفاركا كفر سے ہاٹھ اٹھانا ۶; كفار كا فساد برپاكرنا ۱; محارب كفار كا ظلم ۷; محارب كفار سے نبرد آزمائي ۸

الشَّهْرُ الْحَرَامُ بِالشَّهْرِ الْحَرَامِ وَالْحُرُمَاتُ قِصَاصٌ فَمَنِ اعْتَدَى عَلَيْكُمْ فَاعْتَدُواْ عَلَيْهِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدَى عَلَيْكُمْ وَاتَّقُواْ اللّهَ وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ ( ۱۹۴ )

شہر حرام كا جواب شہر حرامہے اور حرمات كا بھى قصاص ہے لہذا جو تمزيادتى كرے تم بھى ويساہى برتاؤ كرو جيسيزيادتى اس نے كى ہے اور الله سے ڈرتے رہواور يہ سمجھ لو كہ خدا پرہيزگاروں ہى كےساتھ ہے (۱۹۴)

۱ _ قابل احترام '' حرام '' مہينوں ميں جنگ كا حرام ہونا _الشهر الحرام بالشهر الحرام

حرا م مہينوں كى تعبير اس لئے استعمال كى گئي ہے كہ وہ امور جو ديگر مہينوں ميں جائز ہيں ان مہينوں ميں حرام ہيں جو ديگر مہينوں ميں جائز ہيں ان امور ميں سے ايك جنگ ہے حرام مہينے يہ ہيں : رجب ، ذى قعدہ، ذى الحجة اور محرم _

۲ _ حرا م مہينوں ميں اگر دشمن تجاوز كرے تو جنگ كرنا جائز ہے _الشهر الحرام بالشهر الحرام ''بالشہر'' كى ''بائ'' مقابلہ يا عوض كے لئے ہے _آيت كے مابعد والے حصے اور ماقبل آيات جو جنگ كے بارے ميں تھيں كى روشنى ميں اس ''مقابلہ'' كا معنى يہ بنتاہے اگر ان حرام مہينوں كى حرمت كو دشمن توڑدے تو تم بھى اسوقت اس حرمت كى اعتنا نہ كرو اور دفاع كے لئے قيام كرو_

۶۷۵

۳_ زمانہ بعثت كے كفار بھى حرام مہينوں كى حرمت و تقدس اور ان مہينوں ميں جنگ كى ممانعت كے قائل تھے _

الشهر الحرام بالشهر الحرام

۴_ اسلام اور مسلمانوں كى عظمت و حيثيت كا دفاع ان مہينوں كے احترام كى حفاظت اور ان ميں جنگ كے حرام ہونے سے كہيں زيادہ اہم ہے_الشهر الحرام بالشهر الحرام

۵_ اگر بين الاقوامى سطح پر مسلم قوانين كى دشمن خلاف ورزى كرے تو ان قوانين كو توڑنا جائز ہے _

الشهر الحرام بالشهر الحرام والحرمات قصاص حرمات كا مفرد '' حرمة'' ايسے امور ( قوانين و غيرہ ) كو كہا جاتاہے جن كا خيال ركھنا ضرورى اور ان كو توڑنا يا خلاف ورزى كرنا ممنوع ہے _ قصاص ايسى سزا ہے جو قتل و جنايت كے مقابل جارى ہوتى ہے_ پس '' والحرمات قصاص'' يعنى وہ قوانين جن كا احترام ہونا چاہيئے اور ان كو توڑنا درست نہيں اگر ان كى دشمن كى طرف سے خلاف ورزى ہو اور اس طرح تمہيں نقصان پہنچے تو تم بھى اس امر كى اعتنا نہ كرو اور دشمن كى بربريت كا جواب دو_

۶_ دشمن كے تجاوز كا بالمقابل مقابلہ كرنا اور جواب دينا جائزہے _فمن اعتدى عليكم فاعتدوا عليه بمثل ما اعتدى عليكم

۷_ مجاہدين اسلام كے لئے جنگ كے قانونى و شرعى مسائل كے بارے ميں پيدا ہونے والے شبہات كو دور كرنا اور ان كو نفسياتى اور فكر ى طور پر تيار كرنا ضرورى ہے _الشهر الحرام بالشهر الحرام والحرمات قصاص فمن اعتدى عليكم فاعتدوا عليه جملہ'' فمن اعتدي ...'' كا گزشتہ دو جملوں پر '' فائ'' تفريع كے ذريعے بيان اس طرف اشارہ

ہے كہ ان جملوں ميں ايك قانون كلى بيان ہوا ہے وہ يہ كہ مسجد الحرام كے گرد و نواح ميں جہاد كے ضرورى ہونے ''فان قاتلوكم'' سے ممكن ہے اہل اسلام كے ذہنوں ميں كوئي شبہہ يا توہم جو پيدا ہو تو وہ دور جانا چاہيئے _

۸_ دشمن اگر قوانين كى خلاف ورزى كرے تو اسكے تجاوز كا جواب دينا صحيح ہے ليكن جتنے عمل كا ارتكاب دشمن نے كيا ہے اس سے زيادہ اقدام كرنا جائز نہيں ہے_فمن اعتدى عليكم فاعتدوا عليه بمثل ما اعتدى عليكم

يہ مطلب آيہ مجيدہ ميں موجود لفظ '' مثل ''سے ماخوذ ہے _

۹_ مسلمانوں كو چاہيئے كہ حتى دشمنوں سے جنگ ميں بھى عدل و انصاف سے كام ليں _فمن اعتدى عليكم فاعتدوا عليه بمثل ما اعتدى عليكم

۱۰_ اللہ تعالى كے عذابوں سے دور رہنے كے لئے تقوى اختياركرنا اور گناہوں سے اجتناب ضرورى ہے _واتقوا الله

۶۷۶

۱۱_ اہل ايمان كى ذمہ دارى ہے كہ حتى دشمن كے تجاوز كا جواب ديتے وقت تقوى كا خيال ركھيں _فاعتدوا عليه بمثل ما اعتدى عليكم و اتقوا الله

۱۳ _ اللہ تعالى اہل تقوى كا حامى و ناصر ہے _واعلموا ان الله مع المتقين

۱۴_ جنگ ميں تقوى كا خيال ركھنا اور دشمن كے تجاوز كا جواب ديتے ہوئے عدل و انصاف سے كام لينا اللہ تعالى كى نصرت و امداد اور حمايت كا باعث بنتاہے_واتقوا الله و اعلموا ان الله مع المتقين

۱۵ _ دين كے اوّلى اور بنيادى احكام ميں ضرورت كے وقت نرمى اور تغير و تبديلى كى گنجائش موجود ہے *الشهر الحرام بالشهر الحرام فمن اعتدى عليكم فاعتدوا عليه بمثل ما اعتدى عليكم

۱۶_ دشمنوں كے ساتھ جنگ يا ان كے تجاوز كا جواب ديتے ہوئے عدل و انصاف كى حدود سے نكلنے كا خطرہ موجود ہے _فاعتدوا عليه واتقوا الله اس جملہ ''واتقواللہ'' كے ساتھ تقوى كے خيال ركھنے كى طرف تاكيد اور دشمن كے تجاوز كا جواب دينا جائز ہے كے ذكر كے بعد ''واعلموا ...'' كو بيان كرنا اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ اس قانون كو جارى كرتے ہوئے عدل و انصاف كى حدود سے نكلنے كا خطرہ موجود ہے لہذا اس بے جا عمل سے بچنے كا طريقہ يہ ہے كہ تقوى كا خيال ركھا جائے _

۱۷_ معاويہ بن عمار كہتے ہيں ''سالت اباعبدالله عليه‌السلام ما تقول فى رجل قتل فى الحرم اور سرق؟ قال: يقام عليه الحد فى الحرم صاغراً انه لم ير للحرم حرمة و قد قال الله تعالى فمن اعتدى عليكم فاعتدوا عليه بمثل ما اعتدى عليكم '' فقال هذا هو فى الحرم . ..(۱) امام صادقعليه‌السلام سے ميں نے سوال كيا كہ ايك شخص نے حرم (مكہ) ميں كسى كو قتل كيا يا چورى كى تو اس كا حكم كيا ہے ؟ امامعليه‌السلام نے فرمايا بہت برُى طرح اس پر حرم ميں حد جارى كى جائے كيونكہ اس نے حرم كے احترام كا خيال نہيں ركھا اور اللہ تعالى ارشاد فرماتاہے_''فمن اعتدى عليكم فاعتدوا عليه بمثل ما اعتدى عليكم'' امامعليه‌السلام نے فرمايا حرم ميں '' بالمقابل اقدام'' يہى ہے_

____________________

۱) كافى ج/ ۴ ص ۲۲۸، ح۴، نورالثقلين ج/ ۱ ص۱۷۸ ح ۶۲۹_

۶۷۷

۱۸_اللہ تعالى كے اس فرمان '' والحرمات قصاص'' كے بارے ميں امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے''ان قريشاً فخرت بردها رسول الله (ص) عام الحديبية محرماً فى ذى القعده عن البلد الحرام فادخله الله مكة فى العام المقبل فى ذى القعده فقضى عمرته واقصه بما حيل بينه و بينه يوم الحديبية (۱) قريش اس بات پر فخر كرتے تھے كہ انہوں نے رسول اسلام (ص) كو سال حديبيہ كے دوران ماہ ذى قعدہ ميں حالت احرام ميں سرزمين حرام (مكہ ) سے منع كرديا پس اللہ تعالى نے آنحضرت (ص) كو اگلے سال ماہ ذى قعدہ مكہ ميں وارد كيا اور آنحضرت (ص) عمرہ بجالائے_ اللہ تعالى نے (اس طرح) آنحضرت (ص) كى محروميت كا قصاص يا تلافى فرمائي _

احكام: ۱،۲،۶،۸،۱۷ اضطرارى احكام ۱۵; احكام اوليہ ۱۵; احكام ثانويہ ۱۵;احكام ميں نرمى اور انعطاف پذيري۱۵

اسلام: اسلام كى حفاظت كى اہميت ۴

اضطرار: اضطرار كے نتائج۱۵

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى نصرت و حمايت ۱۳; امداد الہى كے اسباب ۱۴; اللہ تعالى كے عذاب ۱۰

بالمقابل اقدام: بالمقابل اقدام ميں بے عدالتي۱۲،۱۶; بالمقابل اقدام ميں تقوى ۱۱; بالمقابل اقدام كا جائز ہونا ۶; بالمقابل اقدام ميں عدل و انصاف ۱۴; بالمقابل اقدام كا دائرہ كار ۸

بين الاقوامى قوانين: بين الاقوامى قوانين كو توڑنے كے نتائج۵ ; بين الاقوامى قوانين كو توڑنے كى شرائط و حالات۵

تقوى : تقوى كے نتائج۱۴; تقوى كى اہميت ۱۰،۱۱; عدم تقوى كے موارد ۱۲

جاہليت: زمانہ جاہليت كى رسومات۳

جنگ: جنگ كے احكام ۱،۲; جنگ ميں عدم تقوى ۱۶; جنگ ميں بے عدالتى اور بے انصافى ۱۶; جنگ ميں تقوى ۱۴; دشمنوں سے جنگ ۹; حرام مہينوں ميں جنگ كى حرمت ۱،۳،۴; حرام مہينوں ميں جنگ كى شرائط ۲; جنگ ميں عدل و انصاف ۹

حرام مہينے : حرام مہينوں كا احترام ۳،۴; زمانہ جاہليت ميں حرام مہينے ۳

حرم (مسجد الحرام كے گرد و نواح): حرم كے احكام ۱۷; حرم كا احترام ۱۷; حرم ميں چورى ۱۷; حرم ميں قتل ۱۷

____________________

۱) تبيان شيخ طوسى ج/۲ ص ۱۵۰ ، مجمع البيان ج/۲ ص ۵۱۴_

۶۷۸

دفاع: حرام مہينوں ميں دفاع۲،۴; دفاع كا دائرہ كار ۸

روايت : ۱۷،۱۸

عدل: عدل كے نتائج۱۴; عدل كى اہميت ۹

عذاب: عذب سے بچنے كے عوامل ۱۰

قصاص: احرام شكنى كا قصاص ۸ ۱

كفار : صدر اسلام كے كفار كا عقيدہ ۳

گناہ : گناہ سے اجتناب ۱۰

متقين : متقين كى حمايت ۱۳

مجاہدين: مجاہدين كى فكرى و نفسياتى آمادگى كى اہميت ۷; مجاہدين كے شبہات كو دور كرنا ۷

محرمات:۱

مسلمان: مسلمانوں كى ذمہ دارى ۹

مومنين: مومنين كى ذمہ دارى ۱۱

وَأَنفِقُواْ فِي سَبِيلِ اللّهِ وَلاَ تُلْقُواْ بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ وَأَحْسِنُوَاْ إِنَّ اللّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ ( ۱۹۵ )

اور راہ خدا ميں خرچ كرواور اپنے نفس كو ہلاكت ميں نہ ڈالو _ نيكبرتاؤ كرو كہ خدا نيك عمل كرنے والوں كےساتھ ہے (۱۹۵)

۱_ اہل ايمان كى ذمہ دارى ہے كہ اسلامى معاشرے كى ضروريات كو پورا كريں اور انفاق كريں :وانفقوا

۲_ جہادى ضروريات كو پورا كرنا اہل ايمان كے فرائض ميں سے ہے _قاتلوا فى سبيل الله و انفقوا فى سبيل الله

گزشتہ آيات كى روشنى ميں انفاق كے مصارف و موارد ميں سے ايك مورد جہادى و دفاعى ضروريات و اخراجات ہيں _

۶۷۹

۳_ انفاق اور جہادى و دفاعى ضروريات كو پورا كرنا اس وقت قابل قدر ہے اگر''فى سبيل اللہ'' ہوں _وانفقوا فى سبيل الله

۴ _ خودكشى يا ايسا طريقہ، روش اختيار كرنا جس سے انسان كى ہلاكت ہوتى ہو حرام ہے _و لا تلقوا بايديكم الى التهلكة

۵_ جو لوگ انفاق نہيں كرتے يا دفاعى ضروريات كو پورا نہيں كرتے ان كا يہ عمل ان كى اور معاشرے كى نابودى اور زوال كا سبب ہے_و انفقوا فى سبيل الله و لا تلقوا بايديكم الى التهلكة

اس جملہ''ولا تلقوا ...'' كا معنى ممكن ہے اس جملہ''و انفقوا فى سبيل اللہ '' يعنى دفاعى اخراجات و ضروريات كا مسئلہ'' كى روشنى ميں كيا جائے يا پھر خود جہاد و معركہ آرائي (قاتلوا فى سبيل اللہ) كے اعتبار سے اس كا معنى كيا جائے البتہ يہ بھى ہوسكتاہے كہ اس كو انفاق كے آداب ميں سے شمار كيا جائے _مذكورہ بالا مطلب پہلے احتمال كى بناپر ہے يعنى دفاعى ضروريات كو پورا كرو ورنہ ہلاك ہوجاؤگے_

۶_ جہاد و دفاع كو ترك كرنا اسلامى معاشرے كى ہلاكت و زوال كا سبب بنتاہے_قاتلوا فى سبيل الله و لا تلقوا بايديكم الى التهلكة اس مطلب ميں ''لا تلقوا ...'' كا معنى اس جملہ '' قاتلوا فى سبيل اللہ ' 'كى روشنى ميں كيا گيا ہے _

۷_ انفاق اتنى حد ميں ہو كہ كہيں انفاق كرنے والا درماندگى و بے چارگى ميں مبتلا نہ ہوجائے*

انفقوا فى سبيل الله و لا تلقوا بايديكم الى التهلكة اس مطلب ميں جملہ'' و لا تلقوا ...'' انفاق كے آداب و دائرہ كو بيان كررہاہے_ يعنى انفاق كرو ليكن اتنا كہ كہيں خود لاچارگى كے شكار نہ ہوجاؤ_

۸_ انسان ايك ايسا موجود ہے جو اپنى نجات يا ہلاكت كى راہ خود انتخاب كرتاہے_و لا تلقوا بايديكم الى التهلكة

''بايديكم'' (اپنے ہاتھوں سے)كا استعمال بتاتاہے كہ انسان اپنى نجات و ہلاكت كے انتخاب ميں خود مختار ہے _

۹_ راہ خدا ميں انفاق كرنا اور دفاعى ضروريات كو پورا كرنا تقوى اور خدا ترسى كى علامت ہے_واتقوا الله وانفقوا فى سبيل الله تقوى كا حكم دينے كے بعد انفاق كے مسئلہ كو بيان كرنا اس معنى كى طرف اشارہ ہوسكتاہے كہ تقوى كے مصاديق ميں سے ايك راہ خدا ميں انفاق كرنا ہے_

۱۰_ راہ خدا ميں انفاق كرنے اور جہادى و دفاعى ضروريات پورا كرنے سے اللہ تعالى كى حمايت ونصرت شامل حال ہوتى ہے _واتقوا الله و اعلموا ان الله مع المتقين وانفقوا فى سبيل الله

۱۱_ مسلمانوں كو نيك انسان ہونا چاہيئے_واحسنوا

۶۸۰

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785