تفسير راہنما جلد ۱

 تفسير راہنما 10%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 785

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 785 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 201593 / ڈاؤنلوڈ: 5794
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

فقال لا هله إمكثوا ...لعلى ء اتيكم منها بقبس

۸ _ آگ كا ظاہر ہونا اور حضرت موسى (ع) كو رسالت عطا كرنے كيلئے خلوت كا فراہم ہونا ايك اہم اور پيغمبر اكرم(ص) كيلئے قابل توجہ واقعہ تھا _هل ا تى ك حديث موسى إذ رء ا نارا

''إذ'' ظرف ہے ''حديث'' كيلئے جو سابقہ آيت ميں تھا اور اس آيت كريمہ ميں استفہام پيغمبر اكرم(ص) كو اس ماجرا كى طرف توجہ كى ترغيب دلانے كيلئے ہے_

۹ _ فطرى اور قدرتى امور انبياء كو رسالت عطا كرنے كے بارے ميں خداتعالى كے ارادے كے عملى ہونے كيلئے تجلى گاہ ہيں _

قدرتى مقدمات ( راستہ گم كردينا ، آگ كى ضرورت كا احساس اور ...) فراہم كركے حضرت موسى كو كوہ طور پر كھينچ لانا _ جيسا كہ بعد والى آيات سے معلوم ہوتاہے مذكورہ نكتے كو بيان كررہاہے)إذ رء اناراً لعلى ء اتيكم منها بقبس

انبياء:انكى نبوت كا سرچشمہ ۹

گھرانہ:اسكى ضروريات پورى كرنا ۷

خداتعالى :اسكے ارادے كى تجلى گاہ ۹

عمل:پسنديدہ عمل ۷

قدرتى عوامل:انكا كردار ۹

كوہ طور:اسكى آگ ۳، ۴، ۵، ۶_اسكى آگ كى اہميت ۸

محمد(ص) :آپ(ص) اور حضرت موسى كا قصہ ۸

موسى (ع) :انكے قصے كى اہميت ۸; انكى بشارتيں ۳; انكے گھر والے ۴، ۶; انكے گھروالوں كى سرگردانى ۱; انكى سرگردانى ۱ ، ۳; انكا قصہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵; انكے گھروالوں كا رات كا سفر ۱; ۱نكا رات كا سفر۱; آپ وادى طوى ميں ۳، ۴; آپ كوہ طور ميں ۵; آپكے ہم سفر ۳،۴

۲۱

آیت ۱۱

( فَلَمَّا أَتَاهَا نُودِي يَا مُوسَى )

پھر جب موسى اس آگ كے قريب آئے تو آواز دى گئي كہ اے موسى (۱۱)

۱ _ حضرت موسى (ع) نے آگ ديكھنے كے بعد اپنے گھر والوں سے جدا ہوكر آگ كى طرف حركت كى _

رء ا نار اً فلما ا تيه

۲ _ جس آگ كا حضرت موسى نے مشاہدہ كيا تھا وہ واقعى چيز تھى اور حضرت موسى نے اپنے آپ كو اس تك پنہچايا _

فلما ا تيه

۳ _ حضرت موسى (ع) جب آگ كے قريب پہنچے تو آپ نے ايك آواز سنى كہ جس ميں حضرت موسى (ع) كو نام كے ساتھ پكارا جارہا تھا_فلما اتيها نودى يا موسى

۴ _ ''يا موسى ''كى صدا اچانك تھى اور جو نہى حضرت موسى (ع) وہاں پہنچے فوراً انہيں اسكے ساتھ مخاطب كيا گيا_

فلما ا تيها نودى يا موسى

۵ _ حضرت موسى (ع) نے ''يا موسى '' كى آواز دينے والے كو نہ پہچانا _نودى يا موسى

''نودي''كا مجہول آنا اور بعد والى آيت ميں جملہ ''فإنى ا نا ربك'' بتاتا ہے كہ حضرت موسى نے آواز سننے كے بعد پہلے مرحلے ميں اس آواز دينے والے كو نہ پہچانا _

كوہ طور:اسكى آگ ۱; اسكى آگ كى حقيقت ۲

موسى (ع) :انكا قصہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵; انكو ندادينے والا ۵; آپ كوہ طور ميں ۲، ۳، ۴; آپ كو ندا ۳، ۴

۲۲

آیت ۱۲

( إِنِّي أَنَا رَبُّكَ فَاخْلَعْ نَعْلَيْكَ إِنَّكَ بِالْوَادِ الْمُقَدَّسِ طُوًى )

ميں تمھارا پروردگار ہوں لہذا اپنى جوتيوں كو اتار دو كہ تم طوى نام كى ايك مقدس اور پاكيزہ وادى ميں ہو (۱۲)

۱ _ صحرائے سينا ميں واقع وادى طوى ميں خداتعالى نے حضرت موسى (ع) كے ساتھ بات كى _

ى موسى إنى ا نا ربك إنك بالواد المقدس طويً

''واد'' وادى كا مخفف ہے يعنى پہاڑوں كے درميان كى وہ جگہ كہ جہاں سے سيلاب گزرتا ہے ( مصباح) ''طوي'' ممكن ہے كوہ طور كے نيچے والے درے كا نام ہو ( لسان العرب) اس صورت ميں يہ ( الواد المقدس) كيلئے عطف بيان يا بدل ہوگا اور ممكن ہے يہ گھڑى اور لخطے كے معنى ميں ہو(لسان العرب) تو اس صورت ميں يہ ظرف ہوگا '' المقدس'' كيلئے يعنى وہ درّہ كہ جو كچھ وقت (اشارہ ہے خداتعالى كے حضرت موسى كے ساتھ ہم كلام ہونے كے لحظے كى طرف)كيلئے مقدس ہوگيا ہے _

۲ _ خداتعالى نے موسى كے ساتھ مخاطب ہوتے ہوئے انہيں اپنا تعارف كرايا او رسمجھايا كہ تو اپنے پروردگار كے حضور ميں ہے اوراسكى كلام سن رہا ہے _ياموسى إنى ا ناربك

۳ _ وادى طوى ميں خداتعالى كا موسى (ع) كے ساتھ ہم كلام ہونا خداتعالى كى حضرت موسى (ع) كى نسبت ربوبيت كا ايك جلوہ تھا _ياموسى إنى ا نا ربك

۴ _ خداتعالى نے موسى (ع) كو حكم ديا كہ اپنے پروردگار كے حضور كے احترام ميں اپنے جوتے اتاركر مقدس وادى ميں ننگے پاؤں قدم ركھے _فاخلع نعليك انك بالواد المقدس طويً

۵ _ پروردگار كے حضور ميں اور اسكے كلام كو سنتے وقت ادب و احترام كا خيال ركھنا ضرورى ہے _

إنى ا نا ربك فاخلع نعليك

''فاخلع'' كى ''إنى ا ناربك'' پر تفريع بتاتى ہے كہ خداتعالى كے ساتھ بات كرتے وقت مكمل طور پر ادب كا خيال ركھنا ضرورى ہے_ اور چونكہ جب بھى خداتعالى انسان كے ساتھ بات كرتا ہے اس ميں كوئي نہ كوئي واسطہ ہوتا ہے اسلئے كہا جاسكتا ہے كہ قرآن اور ديگر كلمات الہى كى تلاوت كے وقت بھى ادب كى مكمل طور پر رعايت كرنا ضرورى ہے_مقدس مقامات كى حرمت كى حفاظت اور ان كا احترام كرنا ضرورى ہے،جملہ''انك بالواد ...'' ''فاخلع''كى علت بيان كرنے كيلئے ہے اور جس حكم كى علت واضح ہو اسے اس جيسے ديگر موارد ميں بھى اجرا كرنا ضرورى ہوتا ہے_

۲۳

۶ _مقدس مقامات كى حفاظت اور ان كا احترام كرنا ضرورى ہے_فاخلع نعليك إنك بالواد المقدس طويً

جملہ''إنك بالواد ...''،''فاخلع''كے لئے علت ہے اور پروہ حكم كہ جس كى علت ظاہر ہو دوسرے مشابہ مقامات پربھى لگايا جاتا ہے_

۷ _ جوتے اتاركر پابرہنہ ہوجانا مقدس مقامات كے احترام كاسب سے زيادہ واضح نمونہ ہے _فاخلع نعليكإنك بالواد المقدس طويً

۸ _ كوہ طور كے پاس واقع وادى طوى پاك و پاكيزہ اور لائق احترام سرزمين ہے _إنك بالواد المقدس طويً سرزمين مقدس يعنى وہ سرزمين جو طہارت معنوى ركھتى ہو (مفردات راغب)

۹ _ (كوہ طور سے نيچے ) سرزمين طوى ميں جوتوں كے ساتھ داخل ہونا، جائز نہيں ہے _فاخلع نعليكإنك بالواد المقدس طويً ''اخلع'' كے حكم كى''إنك بالواد المقدس'' كے ذريعے علت بيان كرنا بتاتا ہے كہ يہ حكم سب زمانوں ميں سب انسانوں كيلئے ہے_

۱۰ _ جن مقامات ميں خداتعالى اپنے انبياء اور اپنے بندوں كے ساتھ ہم كلام ہوتا ہے وہ پاك و پاكيزہ مقدس اور لائق احترام جگہيں ہيں _ياموسى إنيّ ا ناربك إنك بالواد المقدس طويً اگر چہ آيت كريمہ ميں وادى طوى كے تقدس كى دليل نہيں آئي ليكن مجموعى طور پر آيت كريمہ خداتعالى كے تكلم اور اس سرزمين كے تقدس كے ارتباط كو بيان كررہى ہے _ چا ہے پہلے سے اس كا مقدس ہونا بات كرنے كيلئے اس كے انتخاب كا سبب بنا ہو يا خداتعالى كا بات كرنا اسكے مقدس ہونے كا سبب بنا ہو _

۱۱ _''عن ا بى عبدالله (ع) قال: قال الله عزوجل لموسى (ع) '' فاخلع نعليك'' لا نّها كانت من جلد حمار ميت ; امام صادق(ع) سے روايت ہے كہ خداتعالى نے موسى (ع) كو فرمايا ''فاخلع نعليك'' كيونكہ انكے جوتے گدھے كے مردار كى كھال كے بنے ہوئے تھے_(۱)

____________________

۱ ) علل الشرائع ص ۶۶ ب ۵۵ ح ۱، بحارالانوار ج ۱۳ ص ۶۴ ح ۱ _

۲۴

۱۲ _'' عن الصادق جعفر بن محمد (ع) إنّه قال: فى قول الله عزوجل لموسي(ع) ''فاخلع نعليك'' قال: يعنى إدفع خوفيك، يعنى خوفه من ضياع ا هله و قد خلفها تمخض،و خوفه من فرعون'' خداتعالى نے حضرت موسى كو جو فرمايا تھا ''فاخلع نعليك'' اسكے بارے ميں امام صادق(ع) سے روايت ہے كہ آپ نے فرمايا يعنى اپنے آپ سے دو خوف دور كردے اپنى بيوى كے فوت ہوجانے كا خوف كہ جسے بچہ پيدا كرنے كى حالت ميں چھوڑ كر آئے تھے اور فرعون كا خوف _(۱)

مقدس مقامات:انكا احترام ۶، ۷; ان ميں جوتے اتارنا ۷

خداتعالى :اس كا كلام سننے ميں ادب ۵; اسكے اوامر ۴; اسكے انبياء كے ساتھ ہم كلام ہونے كى جگہ كا پاكيزہ ہونا ۱۰; اسكے انبياء كے ساتھ ہم كلام ہونے كى جگہ كا تقدس ۱۰; اسكى موسى كے ساتھ گفتگو ۲، ۳; اسكى موسى كے ساتھ گفتگو كى جگہ ۱; اسكى ربوبيت كى نشانياں ۳

وادى طوي:اس كا احترام ۸، ۹; اسكى پاكيزگى ۸; اس كا تقدس ۸; اسكى فضيلت ۱; اس ميں جوتے اتارنا ۹; اسكى جغرافيائي موقعيت ۸

روايت : ۱۱، ۱۲

موسى (ع) :انكو حكم ۴; انكا خوف ۱۲; انكى شرعى ذمہ دارى ۴; انكے جوتوں كى نوعيت ۱۱; ان كا قصہ ۱، ۲، ۴; انكا تربيت كرنے والا ۳; آپ وادى طوى ميں ۳; آپ خدا كے حضور ميں ۲، ۴; آپ كے جوتے ۴

آیت ۱۳

( وَأَنَا اخْتَرْتُكَ فَاسْتَمِعْ لِمَا يُوحَى )

اور ہم نے كو منتخب كرليا ہے لہذا جو وحى كى جارہى ہے اسے غور سے سنو (۱۳)

۱ _ خداتعالى نے موسى (ع) كو اپنے پيغمبر كے طور پر چن ليا اور وادى طوى ميں انہيں رسالت كيلئے منتخب ہونے

____________________

۱ ) علل الشرائع ص۶۶ ب ۵۵ ح ۲_ بحارالانوار ج ۱۳ ص ۶۴ ح ۲ _

۲۵

سے مطلع فرمايا _و ا نا ا خترتك فاستمع لما يوحى ''لما يوحى '' كے قرينے سے موسى (ع) كے منتخب ہونے سے مراد انكا پيغمبرى اور وحى الہى كا بوجھ اٹھانے كيلئے منتخب ہونا ہے _

۲ _ موسى (ع) خداتعالى كے برگزيدہ اور اپنے زمانے ميں وحى كے حاصل كرنے اور پيغام الہى كے پہچانے كيلئے بہترين شخص تھے _و ا نا ا خترتك ''اختيار'' مادہ ''خير'' سے ہے اور اس كا معنى ''اصطفائ'' ( ہر چيز ميں سے خالص كو اٹھالينا) ہے ( لسان العرب)

۳ _ انبياخداتعالى كى برگزيدہ ہستياں ہيں _و ا نا ا خترتك فاستمع لما يوحى

۴ _ خداتعالى نے موسى (ع) كو رسالت كيلئے انتخاب كرنے كے بعد انہيں وحى كو دريافت كرنے اور اسے غور سے سننے كا حكم ديا _و ا نا ا خترتك فاستمع لما يوحى

۵ _ ( كوہ طور كے نيچے ) وادى طوى ميں خداتعالى كا حضرت موسى (ع) كے ساتھ بات كرنا،وحى كى صورت ميں تھا _

فاستمع لما يوحى

بعد والى آيت كريمہ ميں جملہ''إننى ا نا الله ''، ''ما يوحي'' كيلئے بدل ہے پس كوہ طور كے نيچے جو كچھ حضرت موسى سے كہا گيا تھا وہ وحى تھى _

۶ _ كلام الہى كو سنتے وقت اس پر كان لگانا ضرورى ہے _فاستمع لما يوحى

اگر چہ مخاطب حضرت موسى (ع) ہيں ليكن خداتعالى نے انہيں وحى كا سامنا كرتے وقت جو آداب سكھائے انہيں قرآن ميں بيان فرمايا ہے تا كہ سب كيلئے مفيد ہوں _

انبياء:انكا برگزيدہ ہونا ۳

خدا كے برگزيدہ بندے: ۳خداتعالى :اسكے اوامر ۴; اسكى حضرت موسى كے ساتھ گفتگو ۵_

موسى (ع) :انكا برگزيدہ ہونا ۱، ۲، ۴; انكى شرعى ذمہ دارى ۴; انكى معاشرتى شخصيت ۲; انكا مقام ۱، ۲، ۴; آپ وادى طوى ميں ۱، ۵; آپكى نبوت ۱، ۴، ۵; آپ كى طرف وحى ۵

وحى :اسے كان لگا سننا ۴; اسے كان لگا كر سننے كى اہميت۶

۲۶

آیت ۱۴

( إِنَّنِي أَنَا اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدْنِي وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي )

ميں اللہ ہوں ميرے علاوہ كوئي خدا نہيں ہے ميرى عبادت كرو اور ميرى ياد كے لئے نماز قائم كرو (۱۴)

۱ _ خداتعالى كا يكتا ہونا اور اسكے علاوہ كسى معبود كا حقيقت نہ ركھنا وادى طوى ميں خدا كى طرف سے موسى (ع) كو وحى كا مركزى عنوان _إننى ا نا الله لا إله إلا ا نا

۲ _ ( كوہ طور كے نيچے ) وادى طوى ميں خداتعالى نے موسى (ع) كو سمجھايا كہ اسے الله تعالى مخاطب كررہا ہے اور وہ خدا كا كلام سن رہا ہے_إنّنى ا نا الله

۳ _ گفتگو كے آغاز ميں مخاطب كو اپنا تعارف كرانا دوسروں كے ساتھ ہم كلام ہونے اور بات كرنے كے آداب ميں سے ہے _ياموسى ...إنّنى ا نا الله

خداتعالى نے ''يا موسى ''(ع) كى آواز كے ساتھ انہيں سمجھايا كہ مجھے تيرے نام كا علم ہے پھر موسى (ع) كے ساتھ سخن كے آغاز ميں اسے اپنا تعارف كرايا تاكہ طرفين كى شناخت كے ساتھ گفتگو كا سلسلہ آگے بڑھے _

۴ _ خدا كے علاوہ كسى معبود كى كوئي حقيقت نہيں اور نہ كوئي لائق عبادت ہے _إننى ا نا الله لا إله إلا ا نا

''إلہ'' كا معنى ہے معبود اور آيت كريمہ ميں اس سے مراد ''معبود حق'' ہے كيونكہ باطل معبودوں كا وجود قابل انكار نہيں ہے _

۵ _ موسى (ع) اپنى نبوت اور وحى حاصل كرنے سے پہلے بھى خداتعالى كى معرفت ركھتے تھے اور اسكى ربوبيت كو مانتے تھے _إنى ا نا ربك إنّنى ا نا الله لا إله إلا ا نا

يہ دو جملے '' إنى ا نا ربك'' اور ''إنّنى ا نا الله '' بتارہے ہيں كہ موسى (ع) پہلے سے ہى ان ناموں

۲۷

كو پہچانتے تھے اور ان كا اعتقاد ركھتے تھے اور كوہ طور ميں انہوں نے ''ربّ'' اور ''الله '' كو صاحب آواز پر منطبق كيا _

۶ _ خداتعالى كى عبادت كے ضرورى ہونے اور غير خدا كى پرستش سے پرہيز كى تاكيد، حضرت موسى (ع) كى نبوت كے آغاز ميں خدا كى طرف سے انہيں پہلى نصيحت_لا إله إلا ا نا فاعبدني

۷ _ لوگوں كو خداتعالى اور اسكى وحدانيت سے آشنا كرانا انہيں خدا كى عبادت كى دعوت دينے كا پيش خيمہ ہے _

إننى ا نا الله لا إله إلا ا نا فاعبدني ''فاعبدني'' ميں ''فائ'' سابقہ جملہ پر تفريع كيلئے ہے كہ جس ميں خداتعالى اور اسكى وحدانيت كا تعارف كرايا گيا ہے _

۸ _ مخلصانہ عبادت خداتعالى كے حضور ميں سب سے بڑا فريضہ ہے حتى كہ انبياء كيلئے بھى _إننى ا نا الله لا إله إلاا نا فاعبدني

۹ _ خداتعالى كا يكتا ہونا ( توحيد ذاتي) اسكے لئے مخلصانہ عبادت كو مختص كرنے( توحيد عبادي) كے ضرورى ہونے كى دليل ہے _إننى ا نا الله لا إله إلا ا نا فاعبدني

۱۰ _ نماز كى پابندى اور اسے قائم كرنے كا حكم وادى طوى ميں حضرت موسى (ع) كو ديئے گئے پہلے عملى پروگراموں ميں سے تھا _ا قم الصلوة ''اقامہ نماز'' ( نماز قائم كرنا ) اسكى پابندى كے ساتھ ہے_

۱۱ _ نماز قائم كرنا خداتعالى كے حضور ميں عبوديت كا سب سے واضح جلوہ ہے _فاعبدنى و ا قم الصلوة

۱۲ _ نماز ديگر سب عبادتوں سے زيادہ اہم ہے _فاعبدنى و ا قم الصلوة

سب عبادات ميں سے صرف نماز كا ذكر كرنا ديگر عبادات كے مقابلے ميں اس عمل كے خاص مرتبے اور برتر ہونے كو بيان كرتا ہے _

۱۳ _ دين موسى (ع) ميں نماز تشريع ہوچكى تھى _و ا قم الصلوة

۱۴ _ خداتعالى كى طرف توجہ اور اسكى ياد ميں ہونا نماز كے اہداف اور ثمرات ميں سے ہے _و ا قم الصلوة لذكري

۱۵ _ نماز ميں ذكر خدا كا ہونا خداتعالى كى طرف سے اسے قائم كرنے كى نصيحت اورشوق دلانے كا سبب ہے _

ا قم الصلوة لذكري ''لذكري'' ممكن ہے نماز كے نتيجے كو بيان كررہا ہو كہ نماز دلوں ميں يادخدا كو زندہ كرتى ہے اور ممكن

۲۸

ہے اس سے مراد نماز كا اذكار الہى پر مشتمل ہونا ہو يعنى نماز قائم كرنا اسلئے واجب ہے كہ اس ميں ذكر خدا ہے _

۱۶ _ ضرورى ہے كہ نماز اور ديگر عبادتيں مخلصانہ اور صرف ياد خدا كيلئے ہوں _فاعبدنى و ا قم الصلوة لذكري

''لذكري'' ميں ''ذكر'' كا ياء متكلم كے ساتھ مختص ہونا مذكورہ نكتے كو بيان كررہا ہے يعنى ''لذكرى لا لذكر غيري'' _

۱۷ _ خداتعالى كى ياد اور اسكى طرف توجہ تمام عبادات كا مشتركہ فلسفہ ہے _فاعبدنى و ا قم الصلوة لذكري

جس طرح ''لذكري'' ''ا قم الصلوة'' كى علت كو بيان كررہا ہے ہوسكتا ہے ''فاعبدنى '' كى علت كا بيان بھى ہو _

۱۸ _ ضرورى ہے كہ ہميشہ خدا كى ياد ميں رہيں اور اسكے ذكر سے غافل نہ ہوں _لذكري

۱۹ _''عن ا بى جعفر(ع) قال: إذا فاتتك صلاة فذكرتها فى وقت ا خرى فإن كنت تعلم ا نّك إذا صليت التى فاتتك كنت من الا خرى فى وقت فابدا بالتى فاتتك فإن الله عزوجل يقول: ا قم الصلاة لذكري'' ; امام باقر(ع) سے روايت ہے كہ آپ (ع) نے فرمايا: جب بھى تجھ سے كوئي نماز چھوٹ جائے اور دوسرى نماز كے وقت ميں ياد آئے تو اگر تجھے معلوم ہو كہ نماز قضا كے انجام دينے كے بعد واجب نماز كو اس كے وقت ميں بجالانے كى فرصت بچ جائيگى تو پہلے قضا نماز كو انجام دے كيونكہ خداتعالى نے فرماياہے'' ا قم الصلوة لذكري'' ( اس فقہى نكتے كا استفادہ اس چيز كے پيش نظر ہے كہ '' لذكري'' كا لام ''توقيت'' كيلئے ہو كہ جس كے نتيجے ميں آيت كا معنى يہ ہوگا '' ا قم الصلوة وقت تذكيرى إيّاك'') ( يعنى نماز قائم كر جس وقت تجھے اسكى ياد دلا دوں مترجم) _

انبياء :انكى شرعى ذمہ دارى ۸

شرعى ذمہ داري:سب سے اہم شرعى ذمہ دارى ۸

توحيد:توحيد ذاتى كے اثرات ۹; توحيد كى اہميت ۱; توحيد عبادى كى اہميت ۶، ۱۶; توحيد كى طرف دعوت كى اہميت ۷; توحيد عبادى ۴; توحيد عبادى كى علل ۹

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۴

خداتعالى :

۲۹

اسكے اوامر ۶; خداشناسى كى دعوت كى اہميت ۷; اسكى نصيحت ۱۵; اسكى موسى كے ساتھ گفتگو ۲

ياد :ياد خدا كى اہميت ۱۴، ۱۷، ۱۸; نماز ميں ياد خدا ۱۵

روايت :۹۱

سخن:اسكے آداب ۳

شرك:اس سے اجتناب كى اہميت ۶

عبادت:اس ميں خلوص ۱۶; اس ميں خلوص كى اہميت ۸; عبادت خدا كا پيش خيمہ ۷; عبادات كا فلسفہ ۱۷

عبوديت:اسكى نشانياں ۱۱

معاشرت:اسكے آداب ۳

موسى (ع) :انكى شرعى ذمہ دارى ۶; انكى خداشناسى ۵; آپ وادى طوى ميں ۱، ۲; آپ نبوت سے پہلے ۵; انكى طرف وحى ۱، ۱۰

نماز:اسكے احكام ۱۹; اس ميں خلوص ۱۶; اسے قائم كرنے كى اہميت ۱۰، ۱۱ ; اسكى اہميت ۱۲; اسكى نصيحت ۱۵; اس كا فلسفہ ۱۴، ۱۵; يہ آسمانى اديان ميں ۱; يہ يہوديت ميں ۱۳; نماز قضا كا وقت ۱۹

وحى :اسكى تعليمات ۱

آیت ۱۵

( إِنَّ السَّاعَةَ ءاَتِيَةٌ أَكَادُ أُخْفِيهَا لِتُجْزَى كُلُّ نَفْسٍ بِمَا تَسْعَى )

يقينا وہ قيامت آنے والى ہے اور ميں اسے چھپائے رہوں گا تا كہ ہر نس كو اس كى كوشش كا بدلہ ديا جاسكے (۱۵)

۱ _ قيامت كا آنا حتمى ہے _إن السّاعة ء اتية

۳۰

۲ _ ''ساعة '' قيامت كا ايك نام ہے _إن السّاعة ء اتية

''ساعة'' يعنى وقت كا ايك حصہ بہت سارى آيات ميں قيامت كو ''ساعة '' سے تعبير كيا گيا ہے اور يہ قيامت كے مشہور ناموں ميں سے ايك نام بن گيا ہے _

قيامت كو يہ نام يا تو اسلئے ديا گيا ہے كہ سارى مخلوقات ايك وقت ميں محشور ہوں گى اور يا اسلئے كہ اسكے برپا ہونے كا وقت ايك مختصر لحظہ ہے _( لسان العرب سے اقتباس)

۳ _ قيامت پر ايمان دين موسى كے اہم ترين اعتقادى اركان ميں سے ہے _نودى يا موسى إن السّاعة ء اتية

۴ _ قيامت اور اسكى خصوصيات سے مطلع ہونے كا ذريعہ صرف خداتعالى كى طرف سے آئي ہوئي معلومات ہيں _

ا كاد ا خفيه ''ا خفيہا'' كا خداتعالى كى طرف اسناد بتاتا ہے كہ اگر اس نے قيامت كے بارے ميں بات نہ كى ہوتى تو ہمارے لئے اس سے مطلع ہونے كا كوئي راستہ نہ تھا_

۵ _ خداتعالى نے اپنے ارادہ سے قيامت كے برپا ہونے كے وقت كو انسان سے مخفى ركھا ہے _ا كاد ا خفيه

قاموس ميں آيا ہے كہ اس آيت ميں ''ا كاد'' ''ا ريد'' كے معنى ميں ہے اور ''ا كاد ا خفيہا'' يعنى ميرا ارادہ ہے كہ اسے مخفى ركھوں پس قيامت كو مخفى ركھنے سے مراد اسكے وقوع پذير ہونے كے وقت كو مخفى ركھنا ہوگا نہ خود اسكے وقوع كو مخفى ركھنا _

۶ _ قيامت كا واقع ہونا اچانك ہے _ا كاد ا خفيه

۷ _ ايك ايك انسان كو بدلہ دينا قيامت كے برپا ہونے كا فلسفہ _ء اتية لتجزى كل نفس

''لتجزى '' يا تو ''آتية'' كى علت كا بيان ہے اور '' ا كاد ا خفيہا'' جملہ معترضہ ہے اور يا يہ آيت كريمہ ميں مذكور دونوں چيزوں يعنى قيامت كا آنا اور خداتعالى كى طرف سے اسكى خبردينے كا مخفى ركھنا كى علت كا بيان ہے اور يا يہ صرف ''ا خفيہا'' كى علت كو بيان كررہا ہے ، مذكورہ مطلب پہلے دو احتمالوں كى بناپر ہے _

۸ _ انسان كا قيامت كے برپا ہونے كے وقت سے آگاہ نہ ہونا اسكے اپنے كاموں كى پابندى كرنے اور پھر جزا و سزا كا مستحق بننے كا پيش خيمہ ہے _ا كاد ا خفيها لتجزى كل نفس بما تسعى

مذكورہ بالا نكتے ميں''لتجزى '' كے لام كو''ا كاد ا خفيها'' كى تعليل كيلئے ليا گيا ہے پس جملہ كى تركيب در حقيقت يوں ہوگى''لتسعى كل نفس فتجزى بما تسعى '' خلاصہ اس سے مراد يہ ہوگا كہ ميں نے ارادہ كيا ہے كہ

۳۱

قيامت كو مخفى ركھوں تا كہ سب لوگ اپنى كوشش جارى ركھيں اور اپنے كردار كے نتائج كو ديكھ ليں _ يہ ايك نفسيانى چيز ہے كہ اگر انہيں اپنى موت اور جہان ہستى كى نابودى كا وقت معلوم ہوجائے تو انسان اپنى بہت سى كوششوں كو ترك كرديگا _

۹ _ انسان اپنى دائمى اور مستمر كوششوں اور كردار كے مقابلے ميں ذمہ دار ہے _لتجزى كل نفس بما تسعى

''عمل'' كى جگہ پر مادہ ''سعى '' كا استعمال ممكن اسلئے ہو كہ وہ برائياں جن پر اصرار نہيں كيا جاتا ان سے چشم پوشى كى جائيگى اور يہ نيك اعمال كى نسبت مداومت كى نصيحت ہے _

۱۰ _ دنيا، كوشش كى جگہ اور آخرت جزا و سزا اور اپنى كوشش كا نتيجہ لينے كى جگہ ہے _إنّ السّاعة ء اتية لتجزى كل نفس بما تسعى

۱۱ _ دنيا ميں انسانوں كے اعمال كا بدلہ دينے كيلئے ضرورى وسائل اور گنجاش نہيں ہے _الساعة ء اتية لتجزى كل نفس بما تسعى

بدلہ دينے كيلئے قيامت كے برپا ہونے كا ضرورى ہونا اس چيز كى طرف اشارہ ہے كہ دنيا انسان كى اچھى اور برى كوششو ں كا بدلہ دينے كى گنجائش نہيں ركھتى لہذا ايك اور دن اور حالات فراہم كرنے كى ضرورت ہے تا كہ بدلہ ديا جاسكے _

۱۲ _ انسان كا جزا و سزا پانا خود اسكى كوشش و كردار كا نتيجہ ہے _لتجزى كل نفس بما تسعى

۱۳ _ميدان قيامت ميں حاضر ہونا اور اپنے دنياوى اعمال كے بدلے كا سامنا كرنا سب انسانوں كا انجام ہے _

إنّ السّاعة لتجزى كل نفس بما تسعى

۱۴ _ انسان كا عبادت اور نماز ميں سعى و كوشش كرنا قيامت ميں حتمى جزا ركھتا ہے _فاعبدنى و ا قم الصلوة لتجزى كل نفس بما تسعى

آخرت:اس كا كردار ۱۰

انسان:اسكى اخروى پاداش ۱۰، ۱۳; اس كا محشور ہونا ۱۳; اس كا انجام ۱۳; اسكى ذمہ دارى ۹

ايمان :قيامت پر ايمان كى اہميت ۳

پاداش:اس كا پيش خيمہ ۸; اسكے عوامل ۱۲; اخروى پاداش كے عوامل ۱۴; دنياوى پاداش كا محدود ہونا ۱۱; اسكى جگہ ۱۰

۳۲

كوشش:اس كا پيش خيمہ ۸

خداتعالى :اسكے ارادے كے اثرات ۵; اسكى تعليمات كى اہميت ۴

دنيا :اس كا كردار ۱۰

الساعة: ۲

عبادت:اسكے لئے كوشش كے اثرات ۱۴

عمل:اسكے اثرات ۱۲; اسكى فرصت ۱۰; اس كا ذمہ دار ۹

قيامت :اس ميں پاداش ۷; اس كا حتمى ہونا ۱; اسكے مخفى ہونے كا فلسفہ ۸; اسكے برپا ہونے كا فلسفہ ۷; اس ميں سزا ۷; اسكے مخفى ہونے كا سرچشمہ ۵; اسكے علم كا سرچشمہ ۴; اس كا اچانك ہونا ۶; اس كے نام ۲; اس كا وقت ۵

سزا :اس كا پيش خيمہ ۸; اسكے عوامل ۱۲; دنياوى سزا كا محدود ہونا ۱۱; اسكى جگہ ۱۰

نماز:اسكے لئے كوشش كے اثرات ۱۴

يہوديت:اسكے اركان ۳

آیت ۱۶

( فَلاَ يَصُدَّنَّكَ عَنْهَا مَنْ لاَ يُؤْمِنُ بِهَا وَاتَّبَعَ هَوَاهُ فَتَرْدَى )

اور خبردار تمھيں قيامت كے خيال سے وہ شخص روك نہ دے جس كا ايمان قيامت پر نہيں ہے اور جس نے اپنے خواہشات كى پيروى كى ہے كہ اس طرح تم ہلاك ہو جاؤگے (۱۶)

۱ _ خداتعالى نے وادى طوى ميں حضرت موسى (ع) كو منكرين قيامت كى طرف سے انہيں قيامت كى طرف متوجہ ہونے سے روكنے كے خطرے سے آگاہ كيا اور انہيں انكے مكر و فريب سے ڈرايا _

فاعبدني فلا يصّدنّك عنها من لا يؤمن بها ''عنها'' ، ''بها'' كى ضميروں كا مرجع ''الساعة'' ہے جو گذشتہ آيت ميں تھا _

۲ _ كفار كو لوگوں كے ايمان ميں طمع ركھنے سے مايوس كرنا اور ان كے مؤمنين كو فريب دينے كاميابى كے ذرائع كو ختم كرنا ضرورى ہے _فلا يصّدنّك عنها من لايؤمن به

۳۳

مفسرين نے كہا ہے كہ ''لايصّدنّك'' كى نہى اگر چہ ظاہرى طور پر كفار كو ہے ليكن در حقيقت يہ سبب كو وجود ميں لانے سے نہى ہے يعنى اے موسى تو اور ديگر مؤمنين اس طرح عمل نہ كريں كہ كفار تمہيں ايمان سے باز ركھ سكيں _

۳ _ كفار كے شكوك و شبہات پيدا كرنے اور ان كے دباؤ كے مقابلے ميں دين الہى كى حفاظت كرنا ضرورى ہے _

فلايصّدنّك عنها من لا يؤمن به

۴ _ انبياء كى كفار كے فريب اور وسوسوں سے رہائي خداتعالى كى راہنمائي اور نصيحتوں كے سائے ميں ہے _

فلا يصّدنّك عنها من لا يؤمن به

۵ _ دين الہى اور خدائي پروگراموں كے منكر لوگوں كو دين اور اس پر عمل كى طرف مائل ہونے سے روكنے كے درپے ہيں _*''عنہا'' اور ''بہا'' كى ضميروں كا مرجع ممكن ہے وہ تمام تعليمات اور ہدايات ( توحيد عبادت اور نماز كا لازمى ہونا، معاد اور جزا و سزا ) ہوں جنكى حضرت موسى (ع) كو وادى طوى ميں تعليم دى گئي تھي_

۶ _ ہوا و ہوس نفسانى كى پيروى كا نتيجہ قيامت كا انكار اور اس پرايمان كا نہ ہوناہے _من لا يؤمن بها و اتبع هوى ه

''اتبع'' ماضى ہے اور اس كا ''لايؤمن'' جو مضارع ہے پر عطف كيا گيا ہے تا كہ اسكى علت كو بيان كرے اور دلالت كرے كہ ہوس كى پيروى جو ماضى ميں انجام پائي مستقبل ميں آخرت كے ساتھ عدم ايمان كا سبب ہے _

۷ _ خواہشات نفسانى معاد اور آخرت ميں سزا و جزا كے اعتقاد كے بارے ميں اشكال كرنے كى بنياد ہے _

فلا يصّدنّك عنها من اتبع هوى ه

۸ _ دينى اعتقادات ميں قيامت اور اعمال كى جزا و سزا پر ايمان خاص اہميت كا حامل ہے _الساعة ء اتية فلا يصّدنّك عنه

۹ _ تباہى اور ہلاكت، آخرت كى طرف عدم توجہ اور اعمال كى جزا و سزا سے بے اعتنائي كا انجام ہے _

فلا يصّدنّك عنها فتردى

''تردى '' ''ردي'' بمعنى ہلاكت سے مشتق ہے اوريہ منكرين معاد كے شكوك و شبہات پيدا كرنے كے انجام كو بيان كر رہا ہے _

۱۰ _ خواہشات نفسانى كى پيروى تباہى و ہلاكت كا سبب

۳۴

ہے _فلايصّدنّك عنها من اتبع هوى ه فتردى

آيت كريمہ فريب كھائے ہوئے ہوا پرست لوگوں كو ہلاك شدہ سمجھتى ہے پس حتمى طور پر خود ہوا پرست لوگوں كا يہى انجام ہوگا _

انبياء:انكى نجات كا سرچشمہ ۴

ايمان:قيامت پر ايمان كى اہميت ۸

خداتعالى :اس كا ڈرانا ۱; اسكى نصيحتوں كى اہميت ۴

دين:دينى آسيب شناسى ۵،۶; اصول دين ۸; اسكى حفاظت ۳

غفلت:قيامت سے غفلت كا خطرہ ۱; آخرت سے غفلت كا انجام ۹; عمل كى پاداش سے غفلت كا انجام ۹; عمل كى سزا سے غفلت كا انجام ۹

قيامت :اسے جھٹلانے والوں كا مكر، ۱

كفار:انكى مايوسى كى اہميت ۲; انكى دشمنى ۵; انكى دين دشمني۵; انكا شكوك و شبہات پيدا كرنا ۳; انكے مكر سے ممانعت ۲; انكے مكر سے نجات ۴

كفر:قيامت كے كفر كا پيش خيمہ ۶

تمايلات :دين كى طرف تمايل سے ممانعت ۵

معاد:اسكے بارے ميں شكوك و شبہات كا سرچشمہ ۷

موسى (ع) :انكا قصہ ۱; انكى طرف وحى ۱; انہيں خبردار كرنا ۱

ہلاكت:اسكے عوامل ۹ ، ۱۰

ہواپرستي:اسكے اثرات ۶، ۷، ۱۰

۳۵

آیت ۱۷

( وَمَا تِلْكَ بِيَمِينِكَ يَا مُوسَى )

اور اے موسى يہ تمھارے داہنے ہاتھ ميں كيا ہے (۱۷)

۱ _ حضرت موسى (ع) جب آگ لانے كيلئے اپنے گھروالوں سے جدا ہوئے تو انكا ڈنڈا بھى انكے ہمراہ تھا_

و ما تلك بيمينك يا موسى

''تلك'' مونث كى طرف اشارہ كرنے كيلئے ہے اور دلالت كر رہا ہے كہ جو كچھ حضرت موسى كے ہاتھ ميں تھا اس پر ''خشبہ '' يا ''عودہ'' ( ڈنڈا) كا اطلاق مسلم ہے پس حضرت موسى (ع) سے طلب كيا گيا تھا كہ وہ جواب ميں اس ڈنڈے كى خصوصيات بيان كريں تا كہ وہ متوجہ رہيں كہ كيا چيز سانپ ميں تبديل ہوگى _قابل ذكر ہے كہ بعد والى آيت كے جملے ''ا ہش بہا على غنمي'' سے استفادہ ہوتا ہے كہ موسى (ع) كے كوہ طور پر آنے سے پہلے وہ ڈنڈا انكے ہمراہ تھا _

۲ _ خداتعالى نے وادى طوى ميں حضرت موسى (ع) سے چاہا كہ وہ اپنے ڈنڈے كى خصوصيات بيان كريں _

و ما تلك بيمينك يا موسى

۳ _ خداتعالى ، موسى (ع) كيلئے خاص لطف و كرم ركھتا تھا _و ما تلك بيمينك يا موسى

واضح ہے كہ خداتعالى كا موسى (ع) سے سوال مطلع ہونے كيلئے نہيں تھا بلكہ يہ سوال باب گفتگو كا آغاز ہوسكتا ہے اور موسى (ع) كو انكے ڈنڈے كے معمولى نہ ہونے كى طرف متوجہ كرنا اضطراب اور خوف كو بھى دور كرتا ہے اس سوال كو پيش كرنا اور دوبارہ ''ى موسى '' كے ساتھ مخاطب كرنا موسى (ع) كيلئے الله تعالى كے لطف و كرم كے اظہار كى علامت ہے_

خداتعالى :اسكى نصيحتيں ۲

كوہ طور :اسكى آگ ۱

لطف خدا:

۳۶

يہ جنكے شامل حال ہے ۳

موسى (ع) :انكو نصيحت ۲; انكا ڈنڈا ۱; انكے فضائل ۳; انكاقصہ ۱، ۲; انكے ڈنڈے كى خصوصيات ۲

آیت ۱۸

( قَالَ هِيَ عَصَايَ أَتَوَكَّأُ عَلَيْهَا وَأَهُشُّ بِهَا عَلَى غَنَمِي وَلِيَ فِيهَا مَآرِبُ أُخْرَى )

انھوں نے كہا كہ يہ ميرا عصا ہے جس پر ميں تكيہ كرتا ہوں اور اس ے اپنى بكريوں كے لئے درختوں كى پتياں جھاڑتا ہوں اور اس ميں ميرے اور بہت سے مقاصد ہيں (۱۸)

۱ _ حضرت موسى (ع) نے خداتعالى كے اس سوال كہ آپ كے ہاتھ ميں كيا ہے كے جواب ميں عرض كيا يہ ميرا ڈنڈا ہے _و ما تلك بيمينك يا موسى ...قال هى عصاي

۲ _ موسى (ع) نے ڈنڈے پر سہارا لينا اور اپنى بكريوں كيلئے درختوں كے كمزور پتوں كو گرانا ڈنڈے كے فوائد شمار كئے _

''ہش'' كا معنى ہے پتے گرانے كيلئے خشك درخت كو ڈنڈا مارنا ( لسان العرب) يہ كلمہ ان چيزوں كے بارے ميں استعمال ہوتا ہے جو ملائم ہوں اور سخت نہ ہوں (مفردات راغب) ''على غنمي'' ميں ''علي'' كا استعمال بكريوں كے پتوں سے استفادہ كرنے كيلئے درخت كے نيچے موجود ہونے كى طرف اشارہ ہے _

۳ _ حضرت موسى (ع) نے سہارا لينے اور درختوں كے پتے گرانے كے علاوہ اپنے ڈنڈے كو متعدد ضروريات پورى كرنے كيلئے كارساز قرارديا _ولى فيها مارب ا خرى

''مارب'' كے مفرد ''ماربہ'' كا معنى ہے حاجت اور نياز ( مصباح )

۴ _ہاتھ ميں ڈنڈا پكڑنا اور چلنے اور كھڑا ہونے ميں اس كا سہارا لينا ايك مطلوب اور مفيد كام ہے _

۳۷

و ما تلك بيمينك هى عصاى ا توكؤا عليه

موسي(ع) سے منقول سخن ميں سہارا لينے كو ديگر فوائد پر مقدم كرنا اس فائدے كے ديگر فوائد سے اہم ہونے كى علامت ہے_ اور يہ اہميت حضرت موسى (ع) كى جسمانى صحت بلكہ آپكى جسمانى توانمندى كے پيش نظر زيادہ واضح ہوجاتى ہے _

۵ _ مدين سے مصر جاتے ہوئے حضرت موسى (ع) كے ہمراہ بكرياں تھيں كہ جنہيں آپ خود چراتے تھے_ا هش بها على غنمي ''غنم'' يعنى بكرياں اور يہ كلمہ خود اپنے لفظ سے مفرد نہيں ركھتا اورايك بكرى كو كہا جاتا ہے ''شاة'' (مصباح)_

۶ _ جس سرزمين ميں حضرت موسى (ع) نے جانور ركھے ہوئے تھے اور انہيں چراتے تھے اس ميں ايسے درخت تھے كہ جنكے پتے جانوروں كى غذا كيلئے مناسب تھے _و ا هش بها على غنمى

۷ _ حضرت موسى (ع) نے خداتعالى كے ساتھ ہم كلام ہونے كى فرصت كو غنيمت شمار كيا اور اس سے لذت اٹھا رہے تھے _ما تلك قال هى عصاى ا توكؤا عليها و ا هش ولى فيها ما رب ا خرى

خدا تعالى كے سوال كے جواب ميں جملہ ''ہى عصاى '' كافى تھا لذا ديگر جملوں كا اضافہ كرنا حضرت موسى (ع) كے خدا كے ساتھ ہم كلام ہونے كے اشتياق كو بيان كررہاہے_

۸ _ خداتعالى كى خواہش پر عمل كرنے ميں تمام احتمالات كو انجام دينا ضرورى ہے _

ما تلك هى عصاى ا توكؤا ولى فيها م َارب ا خرى

حضرت موسى (ع) كے ''ہى عصاي'' پر اكتفا نہ كرنے كے بارے ميں كہا گيا ہے كہ اس جواب كے واضح ہونے نے حضرت موسى (ع) كو اس فكر ميں ڈال ديا كہ شايد مقصود ڈنڈے كے فوائد ہوں اور اسى احتمال كى بناپر انہوں نے بعد والے جواب اپنى زبان پر جارى كئے_

اصول عمليہ:اصالة الاحتياط ۸

شرعى ذمہ داري:اس پر عمل كرنے كى كيفيت ۸

خداتعالى :اسكى موسى (ع) كے ساتھ گفتگو ۷; اسكے ساتھ گفتگو كى لذت ۷

ڈنڈا:اسكے فوائد ۴/عمل:پسنديدہ عمل ۴

موسى (ع) :انكى بكريوں كى غذا ۶; انكا ريوڑچرانا ۵; انكا ڈنڈا ۱; انكے ڈنڈے كے فوائد ۲، ۳; انكا قصہ ۱، ۵، ۶; انكى بكرياں ۵; انكى معنوى لذات ۷; انكے جانور چرانے كى جگہ ۶

۳۸

آیت ۱۹

( قَالَ أَلْقِهَا يَا مُوسَى )

ارشاد ہوا تو موسى اسے زمين پر ڈال دو (۱۹)

۱ _ خداتعالى نے وادى طوى ميں حضرت موسى (ع) كو حكم ديا كہ اپنا ڈنڈا زمين پر پھينكيں _قال ا لقها يا موسى

۲ _ خداتعالى كى حضرت موسى (ع) كے ساتھ گفتگو انكے ساتھ لطف و كرم اور را فت كے اظہار كے ہمراہ تھى _

ى موسى قال ا لقها يا موسى

نام كا تكرار مخاطب كے ساتھ كامل محبت كے اظہار كى علامت ہے_ ان آيات كريمہ ميں آيات كے محبت آميز لہجے كے علاوہ خطاب الہى ميں چند مرتبہ حضرت موسي(ع) كے نام كا تكرار ہوا ہے كہ جو خداتعالى كى انكے ساتھ خاص عنايت اور لطف كى علامت ہے _ -

خداتعالى :اسكے اوامر ۱; اسكى موسى (ع) كے ساتھ گفتگو ۲

خداتعالى كا لطف:يہ جنكے شامل حال ہے ۲

موسى (ع) :انكا ڈنڈے كو پھينكنا ۱; انكے فضائل ۲; انكا قصہ ۱

آیت ۲۰

( فَأَلْقَاهَا فَإِذَا هِيَ حَيَّةٌ تَسْعَى )

اب جو موسى نے ڈال ديا تو كيا ديكھا كہ وہ سانپ بن كر دوڑ رہا ہے (۲۰)

۱ _ حضرت موسى (ع) نے حكم خداوندى سے اپنا ڈنڈا زمين پر پھينكا _

۳۹

فا لقى ها

۲ _ پھينكے جانے كے بعد حضرت موسى (ع) كا ڈنڈا متحرك سانپ ميں تبديل ہوگيا _فا لقى ها فإذا هى حية تسعى

۳ _ حضرت موسى (ع) كے ڈنڈے كا پھينكاجانا اور اس كا سانپ ميں تبديل ہونا ايك ہى وقت ميں تھا _

فإذا هى حية ''إذا'' مفاجات كيلئے ہے اور پہلے اور بعد والے جملوں كے وقت كے ايك ہونے پر دلالت كرتا ہے _

۴ _ خداتعالى كا ڈنڈے كے بارے ميں حضرت موسى (ع) سے سوال آپ كو معجزہ اور آيت دكھانے كيلئے آپكى ذہنى آمادگى اور ضرورى ما حول بنانے كى خاطر تھا _و ما تلك بيمينك فا لقيها فإذا هى حية

خداتعالى كے جواب ميں حضرت موسى (ع) كا ڈنڈے كے قدرتى خواص كى وضاحت كرنا انكے ذہن ميں مناسب آمادگى پيدا كررہا ہے تا كہ ڈنڈے كى دو حالتوں كا موازنہ كرنے كے بعد اسكى نئي حالت كے معجزہ ہونے كے بارے ميں انہيں كوئي شك نہ ہو _

۵ _ حضرت موسى (ع) كاڈنڈا سانپ ميں تبديل ہونے كے بعد جان ركھتا تھا اور اپنى مرضى سے اچھل كود كررہا تھا _

حية تسعى خداتعالى نے بعد والى آيات ميں حضرت موسى (ع) اور جادوگروں كے مقابلہ كى داستان ميں جادوگروں كے بارے ميں فرمايا ہے_''يخيّل إليه من سحرهم ا نها تسعى '' اس كا ''تسعى '' ( جو اس آيت ميں ہے) كے ساتھ مقابلہ كرنے سے حضرت موسى (ع) ڈنڈے كى حركت كے حقيقى ہونے كاپتا چلتا ہے_

خداتعالى :اسكے سوال كا فلسفہ ۴

ڈنڈا:اس كا سانپ ميں تبديل ہونا ۲، ۳، ۵

موسى (ع) :انكا ڈنڈے كو پھينكنا ۱; ان ميں آمادگى پيدا كرنا ۴; ان سے سوال ۴; انكے ڈنڈے كا تبديل ہونا ۲; انكا شرعى ذمہ دارى پر عمل ۱; انكا قصہ ۱، ۲; انكا معجزہ ۴; انكے ڈنڈے كى خصوصيات ۲، ۳، ۵

۴۰

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

يَسْأَلُونَكَ عَنِ الأهِلَّةِ قُلْ هِيَ مَوَاقِيتُ لِلنَّاسِ وَالْحَجِّ وَلَيْسَ الْبِرُّ بِأَنْ تَأْتُوْاْ الْبُيُوتَ مِن ظُهُورِهَا وَلَكِنَّ الْبِرَّ مَنِ اتَّقَى وَأْتُواْ الْبُيُوتَ مِنْ أَبْوَابِهَا وَاتَّقُواْ اللّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ( ۱۸۹ )

اے پيغمبريہ لوگ آپ سے چاند كے بارے ميں سوال كرتےہيں تو فرما ديجئے كہ يہ لوگوں كے لئےاور حج كے لئے وقت معلوم كرنے كا ذريعہہے _ اور يہ كوئي نيكى نہيں ہے كہ مكاناتميں پچھواڑے كى طرف سے آؤ بلكہ نيكى انكے لئے ہے جو پرہيزگار ہوں اور مكاناتميں دروازوں كى طرف سے آئيں اور الله ڈروشايد تم كامياب ہوجاؤ(۱۸۹)

۱ _ ايك ماہ ميں چاند كى مختلف بننے والے صورتوں كے بارے ميں لوگوں كا پيامبر اسلام (ص) سے بار بار استفسار كرنا _يسئلونك عن الاهلة فعل مضارع ''يسئلون '' سوال كے تكرار پر دلالت كرتاہے اور جمع كا صيغہ دلالت كرتاہے كہ سوال كرنے والے افراد زيادہ ہيں _'' اہلہ'' ہلال كى جمع ہے اور اس سے ايك ماہ كے مختلف چاند مراد ہيں _

۲ _ چاند كى خلقت اور اسكى مختلف صورتوں كو وجود ميں لانا وقت كى پيمائش كا ميزان اور فطرييلنڈر كى ايجاد ہے_

قل هى مواقيت للناس ''ميقات'' كى جمع '' مواقيت'' ہے _ ميقات كا معنى زمان ہے يا ايسى جگہ كو كہاجاتاہے جسے كام كرنے كے لئے معين كيا گيا ہو (لسان العرب)

۳ _پيامبر اسلام (ص) كى ذمہ دارى ہے كہ معارف الہى اور احكام دين كو پيش فرمائيں نہ كہ طبيعى '' Physical '' علوم كى تشريح و تفسير * _يسئلونك عن الاهله قل هى مواقيت للناس والحج

ظاہراً يہ ہے كہ چاند كى مختلف صورتوں كے ظہور كے بارے ميں كوئي '' Physical '' طبيعاتى دلائل پيش كيئے جاتے ليكن ان دلائل كو پيش كرنے كى بجا ئے اسكے فوائد خصوصاً حج كے مسئلہ كو پيش كرنا مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہوسكتاہے_

۶۶۱

۴ _ چاند كى مختلف صورتوں ميں ظاہر ہونے كے فوائد ميں سے موسم كى شناخت اور حج كے وقت كى معرفت ہے _

قل هى مواقيت للناس والحج

۵ _ حج خاص وقت اور خاص مہينے كى عبادت ہے _قل هى مواقيت للناس والحج ''الحج'' ، ''الناس'' پر عطف ہے يعنى''هى مواقيت للحج''

۶_ حج بہت ہى قدر و منزلت والى عبادت اور دين كے عملى اركان ميں سے ہے_قل هى مواقيت للناس والحج

حج كے وقت كى شناخت كے لئے چاند كى مختلف صورتوں ميں جلوہ نمائي اس فرمان الہى (حج) كى عظمت كى حكايت كررہاہے_

۷_ زمانہ جاہليت كے لوگوں كى رسومات ميں سے تھا كہ گھروں كے اصلى دروازوں سے داخل ہونے كى بجائے گھروں كے پيچھے سے آتے تھے اور يہ عمل آداب حج ميں سے تھے_و ليس البربان تأتوا البيوت من ظهورها حج كا ذكر كرنے كے بعد زمانہ جاہليت كى اس رسم كا ذكر كرنا كہ لوگ گھروں كے اصلى دروازے كى بجائے اسكے عقب سے داخل ہوتے تھے يہ اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے كہ زمانہ جاہليت ميں يہ رسم آداب حج ميں سے شمار ہوتى تھي_

۸_ حاجيوں كا گھروں ميں اصلى دروازوں كى بجائے پيچھے سے داخل ہونا زمانہ جاہليت كے لوگوں ميں ايك اچھا عمل تصور كيا جاتا تھا _و ليس البربان تأتوا البيوت من ظهورها اس رسم كے نيك اور اچھا ہونے كى نفى كرنا'' ليس البر'' اس امر پر دلالت كرتاہے كہ زمانہ جاہليت كے لوگوں ميں اسے اچھا عمل سمجھا جاتا تھا_

۹_گھروں كے اصلى دروازوں كى بجائے ان كے پيچھے سے داخل ہونا نہ تو حج كے آداب ميں سے ہے اور نہ ہى حاجيوں كے لئے ايك اچھا عمل _و ليس البربان تأتوا البيوت من ظهورها

۱۰_ زمانہ جاہليت كى خرافات اور برى رسومات و آداب سے اسلام كى معركہ آرائي _و ليس البربان تأتوا البيوت من ظهورها

۱۱ _ صدر اسلام كے مسلمان زمانہ جاہليت كى رسم كے مطابق حج كے موقع پر گھروں كے اصلى دروازوں سے داخل نہ ہوتے تھے_و ليس البربان تأتوا البيوت من ظهورها يہ جو آيہ مجيدہ ميں مسلمانوں كو مورد خطاب قرار ديا گيا ہے ايسا لگتاہے كہ اس آيت كے نزول سے پہلے كچھ مسلمان زمانہ جاہليت كى اس رسم پر عمل پيرا تھے_

۱۲ _ زمانہ جاہليت كى رسم كو ترك كرنا اور گھروں كے اصلى دروازوں سے داخل ہونا اللہ تعالى كا مسلمانوں كو فرمان اور نصيحت ہے _ليس البر وأتوا البيوت من ابوابها

۶۶۲

۱۳ _ نيكي، تقوى اختيار كرنے اور گناہوں سے اجتناب كرنے سے ہے _و لكن البر من اتقى

۱۴ _ حج كے دوران نيك عمل، تقوى اختيار كرنا اور گناہوں سے پرہيز ہے _و لكن البر من اتقى

۱۵_ اچھے مفاہيم كى قدر و قيمت اس وقت ہے جب وہ انسانوں ميں ظاہر ہوں _ولكن البر من اتقى

صاحب تقوى كے لئے '' برّ _ نيكي'' كا استعمال _ جبكہ ظاہراً يوں كہنا چاہے نيكى ، تقوا اپناناہے _اس معنى كى طرف اشار ہ ہے كہ تقوى كو اس وقت نيكى كہا جاسكتاہے جب اس كے نتائج انسانوں ميں ظاہرہوں اور وہ انسانوں ميں نظر آئيں (الميزان)

۱۶_ انسان كى حقيقت اور ماہيت كو بنانے والا انسان كا كردار اور روش ہے _و لكن البر من اتقى

۱۷_ غلط رسومات اور آداب كى نفى كرنے كے بعد صحيح روش كو پيش كرنا قرآن كريم كى تربيتى روشوں ميں سے ايك ہے _ليس البر و لكن البر من اتقى

۱۸_كاموں ميں صحيح اور منطقى روش كو اخذ كرنا اور اہداف و مقاصد كے حصول ميں درست اسباب كا انتخاب كرنا مسلمانوں كو اللہ تعالى كا فرمان اور نصيحت ہے_ليس البر و اتوا البيوت من ابوابها

مسلمانوں كو زمانہ جاہليت كى رسم (مراسم حج ميں گھروں كے پيچھے سے داخل ہونا ) سے روكنے كے لئے يہ جملہ ''و ليس البر ...'' كافى تھا پس ''و اتوا البيوت ...'' ايك كلى حكم كى حكايت كررہاہے اس جملے ميں اہداف و مقاصد كو گھروں سے تشبيہ دى گئي ہے جبكہ ان مقاصد كے حصول كيلے روشوں كو گھروں كے دروازوں سے تشبيہ دى گئي ہے _

۱۹_ اللہ تعالى كے عذاب سے دور رہنے كے لئے گناہوں سے پرہيز ضرورى ہے _و اتقوا الله

۲۰_ مختلف امور كو انجام دينے كے ليئے غير منطقى اور غير صحيح روشوں كو انتخاب كرنا تقوى كے برخلاف ہے_

ليس البر بان تأتواالبيوت من ظهورها و اتوا البيوت من ابوابها و اتقوا اللهمقصد تك پہنچنے كے لئے صحيح روش كے انتخاب كا حكم دينے كے بعد تقوى كا حكم دينا ان دوميں سے ايك نكتہ كى طرف اشارہ ہے ۱_ صحيح اور منطقى روش كا انتخاب تقوى كے مصاديق ميں سے ہے ۲_ مقاصد كے حصول كے لئے راستوں كے انتخاب ميں تقوى كا خيال ركھنا ضرورى ہے_ مندرجہ بالا مطلب پہلے احتمال كى بناپر ہے _

۲۱_ انسانوں كى سعادت تقوى اختيار كرنے اور

۶۶۳

گناہوں سے اجتناب ميں ہے_و اتقوا الله لعلكم تفلحون

۲۲_ مختلف امور ميں انسانوں كى كاميابى ا س صورت ميں ہے كہ صحيح راہ و روش كا انتخاب كريں _و اتوا البيوت من ابوابها لعلكم تفلحون يہ مطلب اس بناپرہے كہ''لعلكم تفلحون'' ،'' واتوا البيوت من ابوابها'' سے متعلق ہو_

۲۳_ جابر بن يزيد كہتے ہيں''عن ابى جعفر عليه‌السلام فى قوله ''ليس البر بان تأتوا البيوت من ظهورها '' الآية قال يعنى ان ياتى الامر من وجهها ايّ الامور كان'' (۱) امام باقرعليه‌السلام نے فرمايا ''ليس البر بان تأتوا البيوت من ظہورہا'' سے مراد يہ ہے كہ انسان جو كام بھى انجام دے اسكے صحيح راستے سے وارد ہو_

۲۴ _ اللہ تعالى كے اس كلام''ليس البربان تأتوا البيوت من ظهورها'' كے بارے ميں امام باقر عليه‌السلام سے روايت هے''انه كان المحرمون لا يدخلون بيوتهم من ابوابها و لكنهم كانوا ينقبون فى ظهر بيوتهم اى فى مؤخرها نقباً يدخلون و يخرجون منه فنهوا عن التدين بذلك'' (۲) ( زمانہ جاہليت) ميں مناسك حج كے لئے جو لوگ محرم ہوتے وہ اپنے گھروں كے دروازوں سے داخل نہيں ہوتے تھے بلكہ گھروں كے پچھلى طرف نقب لگاتے اور وہاں سے رفت و آمد كرتے تھے اللہ تعالى نے انہيں اس عمل پر پابند رہنے سے منع فرمايا_

احكام : ۵

اسلام : اركان اسلام ۶

اصلاح معاشرہ : اصلاح معاشرہ كى روش ۱۷

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى نصيحتيں ۱۲،۱۸; اللہ تعالى كے عذاب ۱۹

انسان: انسان كى حقيقت ۱۶; انسان كى تقدير ۱۶

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) سے سوال ۱; پيامبر اسلام (ص) كى ذمہ دارى كا دائرہ كار ۳ ; پيامبر اسلام (ص) اور دين بيان كرنا ۳; يپامبر اسلام (ص) اور طبيعاتى علوم ۳

تربيت: تربيتى روش ۱۷

تقدير: تقدير ميں مؤثر عوامل ۱۶

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۸۶ ح ۲۱۱ ، ۲۱۳ ، تفسير برہا ن ج/ ۱ ص ۱۹۰ ح ۶،۷،۱_

۲) مجمع البيان ج/ ۲ ص ۵۰۸ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص۱۷۸ح ۶۲۳_

۶۶۴

تقوى : تقوى كے نتائج۲۱; تقوى كى اہميت ۱۳،۱۴; عدمتقوى كے موارد ۲۰

جاھليت: جاھليت كى رسومات سے اجتناب ۱۲; جاھليت كى رسومات ۷،۸،۱۱،۲۴; جاھليت كى رسموں سے نبردآزمائي ۱۰

چاند: چاند كى مختلف صورتوں كے بارے ميں سوال ۱; چاند كى خلقت كا فلسفہ ۲; چاند كى مختلف شكلوں كا فلسفہ ۲; چاند كى مختلف صورتوں كے فوائد ۴

حاجي: حاجيوں كا گھروں ميں داخل ہونا ۸

حج: احكام حج ۵; حج كى عظمت ۶; حج ميں تقوى ۱۴; زمانہ جاہليت ميں حج ۷،۲۴; صدر اسلام ميں حج ۱۱; حج كى شرائط ۵; حج ميں نيكى ۱۴; حج كا وقت ۴،۵

خرافات: خرافات سے جنگ ۱۰

رسومات: غلط رسومات سے نبرد آزمائي ۱۷

روايت:۲۳،۲۴

سعادت: سعادت كے اسباب ۲۱سعادت:

سعادت كے اسباب ۲۱

عذاب: عذاب كى ركاوٹيں ۱۹

عمل: عمل كے نتائج۱۶; عمل ميں منطق كى اہميت ۱۸; عمل ميں صحيح روش ۱۸،۲۲،۲۳; عمل ميں غير صحيح روش ۲۰

قدريں :۶ قدروں پر عمل ۱۵ قدروں كا معيار ۱۵

كاميابى : كاميابى كے عوامل ۲۲

گناہ : گناہ سے اجتناب كے نتائج۱۹،۲۱; گناہ سے اجتناب ۱۳،۱۴

گھر: گھر ميں داخل ہونے كے آداب ۷،۸،۱۲; گھر ميں پيچھے سے داخل ہونا ۹،۱۱،۲۴

مسلمان : صدر اسلام كے مسلمان اور جاہليت كى رسميں ۱۱

ميل جول: ميل جول كے آداب ۹،۱۲

۶۶۵

نيكي: نيكى كے معيارات ۱۳

وقت كى شناخت : وقت كى شناخت كا وسيلہ ۲،۴; وقت شناسى كى اہميت ۴

ہدف: ہدف اور وسيلہ ۱۸

وَقَاتِلُواْ فِي سَبِيلِ اللّهِ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَكُمْ وَلاَ تَعْتَدُواْ إِنَّ اللّهَ لاَ يُحِبِّ الْمُعْتَدِينَ ( ۱۹۰ )

جو لوگ تم سےجنگ كرتے ہيں تم بھى ان سے راہ خدا ميں جہاد كرو اور زيادتى نہ كرو كہ خدازيادتى كرنے والوں كو دوست نہيں ركھتا(۱۹۰)

۱_ اگركفار مسلمانوں كے ساتھ جنگ كريں تو ان سے معركہ آرائي واجب ہے _و قاتلوا فى سبيل الله الذين يقاتلونكم

۲ _ دشمنوں سے جہاد اور معركہ آرائي اسوقت قابل قدر ہے جب '' فى سبيل اللہ '' ہو_و قاتلوا فى سبيل الله

۳ _ جہاد كے احكام اور حدود سے تجاوز كرنا حرام ہے_قاتلوافى سبيل الله و لا تعتدوا

۴ _ دشمنوں كے حقوق كا خيال ركھنا حتى جنگ ميں بھى ضرورى ہے _و قاتلوا فى سبيل الله الذين يقاتلونكم و لا تعتدوا

۵_ جو لوگ مسلمانوں كے ساتھ برسر پيكار نہيں ہيں ان سے معركہ آرائي ،تجاوز اور حدود الہى سے نكلناہے_و قاتلوا الذين يقاتلونكم و لا تعتدوا ''الذين يقاتلونكم'' كى روشنى ميں اعتدا اور تجاوز كا ايك مصداق ان كفار سے نبرد آزمائي ہے جو مسلمانوں كے ساتھ بر سر پيكار نہيں ہيں _

۶ _ مسلمانوں كو نہيں چاہيئے كہ اپنے دشمنوں كے خلاف جنگ كا آغاز كريں *و قاتلوا فى سبيل الله الذين يقاتلونكم و لا تعتدوا

۷ _ جو تجاوز كرتے ہيں اللہ كى محبت سے محروم ہيں _ان الله لا يحب المعتدين

۸_ مجاہدين اگر جنگ كے دوران حدود الہى سے تجاوز

۶۶۶

كريں يا دشمنوں كے حقوق كا خيال نہ ركھيں تو محبت الہى سے محروم ہوں گے_ان الله لا يحب المعتدين

۹_ دشمنوں سے انتقام ليتے ہوئے بھى عدل و انصاف كا خيال ركھنا ضرورى ہے _و قاتلوا فى سبيل الله الذين يقاتلونكم و لا تعتدوا

احكام :۱،۳،۶

انتقام: انتقام ميں عدل و انصاف ۹

تجاوز كرنے والے : تجاوز كرنيواوں لوں كا محروم ہونا ۷

جنگ: جنگ كے آداب ۴ ;غير محارب افراد سے جنگ ۵; جنگ كا آغاز ۶

جہاد: جہاد كے احكام ۱،۳،۶; جہاد كى اہميت اور قدر و قيمت ۲; احكام جہاد كى خلاف ورزى ۳،۸; كفار سے جہاد ۱; فى سبيل اللہ جہاد ۲; دفاعى جہاد ۱; جہاد كى شرائط ۱; جہاد كا وجوب ۱

حدود الہى : حدود الہى سے تجاوز ۵،۸

دشمن: دشمنوں سے انتقام ۹; جنگ ميں دشمنوں كے حقوق ۴،۸

سبيل اللہ : سبيل اللہ كے موارد ۲

عدل: عدل كى اہميت ۹

قدريں : قدروں كا معيار ۲

مجاہدين: متجاوز مجاہدين ۸

محبت: محبت الہى سے محروم لوگ ۷،۸

محرمات : ۳

مسلمان: مسلمانوں كى ذمہ دارى ۶

واجبات:۱

۶۶۷

وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ ثَقِفْتُمُوهُمْ وَأَخْرِجُوهُم مِّنْ حَيْثُ أَخْرَجُوكُمْ وَالْفِتْنَةُ أَشَدُّ مِنَ الْقَتْلِ وَلاَ تُقَاتِلُوهُمْ عِندَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ حَتَّى يُقَاتِلُوكُمْ فِيهِ فَإِن قَاتَلُوكُمْ فَاقْتُلُوهُمْ كَذَلِكَ جَزَاء الْكَافِرِينَ ( ۱۹۱ )

اور ان مشركين كو جہاد پاؤ قتل كردواور جس طرح انھوں نے تم كو آوارہ وطنكرديا ہے تم بھى انھيں نكال باہر كردواور فتنہ پردازى تو قتل سے بھى بدتر ہے _اور ان سے مسجد الحرام كے پاس اس وقت تكجنگ نہ كرنا جب تك وہ تم سے جنگ نہ كريں _ اس كے بعد جنگ چھپڑديں تو تم بھى چپ نہبيٹھو اور جنگ كرو كہ يہى كافرين كى سزاہے (۱۹۱)

۱ _ محارب كفار جہاں كہيں بھى نظر آئيں مسلمانوں كو چاہيئے كہ ان كو قتل كرديں _و اقتلوهم حيث ثقفتموهم

اس جملہ ميں ضمير ''ہم'' ، ''الذين يقاتلوكم'' كى طرف لوٹتى ہے اسى لئے ان كے لئے كفار محارب كى تعبير استعمال كى گئي ہے '' ثقفتم'' كا مصدر '' ثقف '' ہے جسكا معنى ہے پانا يا دسترسي حاصل كرنا _

۲_ محارب كفار كو قتل كرنا لازمى ہے اور يہ امر ميدان جنگ تك محدود نہيں ہے _واقتلوهم حيث ثقفتموهم

يہ مطلب اس جملہ '' حيث ثقفتموہم _ ان كو جہاں كہيں بھى پاؤ سے ماخوذ ہے _

۳ _ صدر اسلام كے مسلمانوں كى ذمہ دارى قرار دى گئي كہ مكہ كے مشركين سے جنگ كريں اورا ن كو اس سرزمين سے نكال باہر كريں _و اخرجوهم من حيث اخرجوكم مفسرين كى نظر ميں ''من حيث اخرجوكم'' سے مراد سرزمين مكہ ہے اور يہ مسلمانوں كے مجبور ہوكر مكہ ترك كرنے اور حبشہ يا مدينہ كى طرف ہجرت كرنے كى طرف اشارہ ہے _

۴ _ مكہ كے مشركين نے صدر اسلام كے مسلمانوں كو مكہ سے نكال باہر كيا اور ہجرت پر مجبور كيا _ واخرجوهم من حيث اخرجوكم

۵ _ دشمنان دين سے اسلامى سرزمينوں كو واپس لينا اور

۶۶۸

ان كو وہاں سے نكال باہر كرنا ضرورى ہے _و اخرجوهم من حيث اخرجوكم

۶ _ جن كفار نے اسلامى سرزمينوں پر قبضہ كرركھاہے ان سے جنگ كرنا ضرورى ہے _واقتلوهم و اخرجوهم من حيث اخرجوكم

۷_ فتنہ و فساد برپا كرنا جنگ و خونريزى سے زيادہ بدتر ہے _والفتنة اشد من القتل

۸ _ صدر اسلام كے مسلمانوں كے خلاف مشركين مكہ كى فتنہ پرورى _اخرجوكم و الفتنة اشد من القتل

۹_ كفار كى فتنہ پرورى ان كے خلاف جنگ كا جواز ہے اگر چہ مسلمانوں سے جنگ ميں مصروف نہ ہوں _

و قاتلوا فى سبيل الله الذين يقاتلونكم والفتنة اشد من القتل علمائے علم اصول كى اصطلاح ميں يہ جملہ ''والفتنة اشد من القتل '' اس جملہ ''الذين يقاتلونكم'' پر حاكم ہے اور اس حكم كے موضوع ميں وسعت كا موجب ہے يعنى يہ كہ ما قبل آيت ميں تھا كہ محارب كفار سے جنگ كرو اور جملہ ''الفتنہ ...'' بيان كررہاہے كہ فتنہ پرورى جنگ كے مساوى ہے_

۱۰_ اسلام ميں جنگ و جہاد كے اہداف ميں سے ايك فتنہ كو جڑ سے ا كھاڑنا ہے _واقتلوهم حيث ثقفتموهم و اخرجوهم من حيث اخرجوكم و الفتنه اشد من القتل

۱۱ _ مسلمانوں كو ان كے ديار و طن سے نكالنا اور دربدركرنا كفار كى فتنہ پرورى كے مصاديق ميں سے ايك ہے _

و اخرجوهم من حيث اخرجوكم و الفتنة اشد من القتل

۱۲ _ مسجد الحرام ميں اور اسكے گرد و نواح ميں جنگ كرنا حرام ہے _و لا تقاتلوهم عند المسجد الحرام

۱۳ _ اگر ايسى صورت ہوجائے كہ دشمنان دين مسجد الحرام كے اندر يا اسكے گرد و نواح ميں مسلمانوں كے خلاف جنگ كريں تو ان سے بر سر پيكار ہونا اورا ن كا قتل كرنا واجب ہے _و لا تقاتلوهم عند المسجد الحرام حتى يقاتلوكم فيه فان قاتلوكم فاقتلوهم

۱۴_ مقدس مقامات كى حفاظت كرتے ہوئے متجاوز اور تہاجم كرنے والے دشمنوں كے مقابل دفاع سے مسلمان ہرگز دست بردار نہ ہوں _حتى يقاتلوكم فيه فان قاتلوكم فاقتلوهم

۱۵ _ كفار كى فتنہ پرورى مسجد الحرام اور اس كے گرد و نواح ميں ان كے قتل يا ان سے جنگ كا جواز فراہم نہيں كرتي_

والفتنه اشد من القتل و لا تقاتلوهم عند المسجد الحرام حتى يقاتلوكم يہ جملہ'' والفتنة ...'' بيان كررہاہے كہ فتنہ پرور كفار محارب كفار كى طرح ہيں لہذا ان كے خلاف بھى جنگ كرنا ضرورى ہے_ البتہ ايسا معلوم ہوتاہے كہ يہ جملہ'' و لا تقاتلوہم عند المسجد الحرام ...'' اس قانون سے ايك استثنا ہے يعنى كفار كى فتنہ پرورى مسجد الحرام ميں جنگ كا جواز فراہم نہيں كرتى

۶۶۹

۱۶_ مسجد الحرام اور اس كے گرد و نواح كا ايك خاص احترام اور تقدس ہے_ولا تقاتلوهم عند المسجد الحرام

۱۷_ محارب اور فتنہ پرور كفار كى سزا ان كو قتل كرنا ہے_فاقتلوهم كذلك جزاء الكافرين

''الكافرين'' ميں ''ا ل'' عہد كا ہے اور يہ اشارہ ان كفار كى طرف ہے جو مسلمانوں كے خلاف جنگ يا فتنہ پرورى ميں مصروف عمل ہيں _

احكام :۱،۲،۶،۹، ۱۲،۱۳،۱۴،۱۵،۱۷

فلسفہ احكام ۱۰

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ۴

اسلامى سرزمينيں : اسلامى سرزمينوں كو آزاد كرانا ۵; دشمنوں كو اسلامى سرزمينوں سے نكالنا ۵

اصلاح معاشرہ : اصلاح معاشرہ كے عوامل ۱۰

جہاد: جہاد كے احكام ۶،۹،۱۳; ابتدائي جہاد ۹; كفار سے جہاد ۹; قابض كفار سے جہاد ۶; مشركين مكہ سے جہاد ۳; جہاد كا فلسفہ ۱۰; جہاد كا دائرہ كار ۵،۶

حرام (مسجد الحرام كى اطراف ): حرم كا احترام ۱۶; حرم كے احكام ۱۲،۱۳،۱۵;حرم ميں جنگ ۱۲،۱۳،۱۵; حرم ميں دفاع ۱۳; حرم ميں قتل ۱۳،۱۵; حرم كا تقدس ۱۶

دفاع: دفاع كے احكام۱۴

فتنہ و فساد برپا كرنا : فتنہ و فساد برپا كرنے كے نتائج ۷; فتنہ و فساد برپا كرنے كا جرم ۷; فتنہ و فساد كو جڑ سے اكھاڑنا ۱۰; فساد برپا كرنے كے موارد ۱۱

قتل: جرم قتل ۷; قتل كا جائز ہونا ۱،۲،۱۳،۱۷

كفار: كفار كى فتنہ پرورى ۹،۱۱،۱۵; محارب كفار كا قاتل ۱،۲،۱۷; محارب كفار كى سزا ۱۷; محارب كفار كى سزائيں ۱،۲،۱۷

محارب: محارب كے احكام۱،۲،۱۷

۶۷۰

محاربہ : محاربہ كا جرم ۱،۲،۱۷

مسجد الحرام : مسجد الحرام كا احترام ۱۶; مسجد الحرام ميں جنگ ۱۲،۱۳،۱۵; مسجد الحرام ميں قتل ۱۳; مسجد الحرام كا تقدس ۱۶

مسلمان : مسلمانوں كا اخراج ۱۱; مسلمانوں كا مكہ سے اخراج ۴; مسلمانوں كى ذمہ دارى ۱; صدر اسلام كے مسلمانوں كى ذمہ دارى ۳; صدر اسلام كے مسلمانوں كى ہجرت ۴

مشركين : مكہ سے مشركين كا اخراج ۳; صدر اسلام كے مشركين ۸

مشركين مكہ : مشركين مكہ كى فتنہ پرورى اور فساد انگيزى ۸; مشركين مكہ اور مسلمان ۴

مقدس مقامات: ۱۶ مقدس مقامات كا احترام ۱۴

واجبات:۱۳

فَإِنِ انتَهَوْاْ فَإِنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ( ۱۹۲ )

پھر اگر جنگ سے باز آجائيں توخدا بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے (۱۹۲)

۱ _ جو كفار جنگ اور فتنہ پرورى نہيں كرتے ان سے نہ تو جنگ كى جائے اور نہ ہى انہيں قتل كيا جائے_

فان انتهوا فان الله غفور رحيم ماقبل آيات كے قرينہ سے ''انتہوا'' كا متعلق جنگ اور فتنہ پرورى ہے _ جملہ '' فان اللہ ...'' جواب مقام ہے يعنى تقدير كلام يوں بنتى ہے''فان انتهوا عن القتال و الفتنة فلا تقاتلوهم و لا تقتلوهم ان الله غفور رحيم''

۲ _ اگر كفار جنگ كے خاتمے كا اعلان كريں تو مسلمان كو چاہيئے كہ اسے قبول كريں *فان انتهوا فان الله غفور رحيم

۳ _ اللہ تعالى غفور (بخشنے والا) اور رحيم ( مہربان) ہے_فان الله غفور رحيم

۴ _ ايمان سب سے حتى محارب كفار سے بھى قابل قبول ہے_

۶۷۱

فان انتهوا فان الله غفور رحيميہ مطلب اس بناپر ہے كہ ''انتہوا'' كا متعلق كفر اور شرك ہو پس ''فان انتہوا ...'' كا معنى يہ بنتاہے اگر كفار و مشركين كفر و شرك سے دست بردار ہوجائيں اور ايمان لے آئيں بنابريں جملہ'' فان اللہ ...'' كے دو معنى بنتے ہيں ۱_ ان سے ايمان كو قبول كرنا ۲_ ان كى گزشتہ غلطيوں اور خطاؤں كو معاف كرنا_

۵_ اگر محارب كفار ايمان لے آئيں تو ان كى گزشتہ خطاؤں (مسلمانوں كا قتل، فتنہ پرورى و غيرہ ...) پر مؤاخذہ نہيں ہونا چاہيئے_فان انتهوا فان الله غفور رحيم

۶_ وہ كفار جو جنگ كے شعلے بھڑكانے اور فتنہ پرورى سے باز آجائيں ان سے جنگ كے خاتمے كا الہى حكم اللہ تعالى كى رحمت و مغفرت كا ايك پرتو ہے _فان انتهوا فان الله غفور رحيم

۷_محارب كفاركے ايمان لانے كے بعد ان كے گناہوں كى بخشش رحمت و مغفرت الہى كا ايك پرتو ہے _

فان انتهوا فان الله غفور رحيم

احكام : ۱،۲

اسلام: اسلا م كے احترام كے آثار۵

اسماء اور صفات: رحيم ۳; غفور ۳

اللہ تعالى : اوامر الہى ۶; بخشش الہى كے مظاہر ۶،۷; رحمت الہى كے مظاہر ۶،۷اللہ تعالى :

ايمان: ايمان كے آثار۷; ايمان قبول كرنا ۴

جرائم: قبل از اسلام كے جرائم ۵

جنگ كے خاتمے كا اعلان : كفار سے جنگ كا خاتمہ ۱،۲; جنگ كے خاتمے كا اعلان قبول كرنا ۲

جہاد: جہاد كے احكام ۱،۲; كفار سے جہاد ترك كرنا ۱،۶

خطا: قبل از اسلام كى خطائيں ۵

قتل: ناجائز قتل ۱

كفار: محارب كفار كى بخشش ۷;محارب كفار كا ايمان ۴،۵،۷; محارب كفار كا مؤاخذہ ۵

۶۷۲

وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لاَ تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ لِلّهِ فَإِنِ انتَهَواْ فَلاَ عُدْوَانَ إِلاَّ عَلَى الظَّالِمِينَ ( ۱۹۳ )

اور ان سے اس وقت تك جنگ جارى ركھو جب تكسارا فتنہ ختم نہ ہوجائے اور دين صرف الله كا نہ رہ جائے پھر اگر وہ لوگ باز آجائيں تو ظالمين كے علاوہ كسى پر زيادتى جائزنہيں ہے (۱۹۳)

۱ _ جب تك كفار كى فتنہ پرورى ختم نہ ہو ان سے نبرد آزمارہنا مسلمانوں كى اہم ذمہ ارى ہے_و قاتلوهم حتى لا تكون فتنة

۲ _ فتنوں اور فتنہ انگيز افراد سے برسر پيكار رہنا ضرورى ہے _و قاتلوهم حتى لا تكون فتنة

۳_ اہل ايمان كو اللہ تعالى كا فرمان ہے كہ جب تك زمين كى تمام وسعتوں پر دين الہى كى حاكميت نہ ہوجائے كفار سے نبرد آزمارہيں _و قاتلوهم حتى لا تكون فتنة و يكون الدين لله

۴_ اسلام ميں جہاد و معركہ آرائي كى تشريع كا ہدف فتنوں كو جڑ سے اكھارنا اور عالمى سطح پر دين كا پھيلاؤ ہے _

و قاتلوهم حتى لا تكون فتنة و يكون الدين لله

۵ _ اگر كفار فتنہ پرورى سے اور اسلام كے پھيلاؤ كى راہ ميں ركاوٹيں ڈالنے سے بازآجائيں تو ان سے جنگ ترك كرنا ضرورى ہے _فان انتهوا فلا عدوان الا على الظالمين آيت كے ماقبل حصے كى روشنى ميں '' انتہوا'' كا متعلق فتنہ پرورى اور دين الہى كى حاكميت كى راہ ميں ركاوٹيں ڈالناہے_ ''فان انتہوا'' كا جواب شرط محذوف ہے اور اسكا قاتئم مقام '' فلا عدوان ...'' ہے يعنى يہ كہ اگر فتنہ پرورى سے اور دين الہى كے پھيلاؤ كى راہ ميں ركاوٹيں ڈالنے سے باز آجائيں تو ان كو قتل نہ كرو كيونكہ تجاوز فقط ظالموں پر جائز ہے _

۶_ اگر محارب كفار يا فتنہ پرور لوگ اپنے كفر سے باز آجائيں تو ان سے جنگ نہ كرو_فان انتهوا فلا عدوان الا على الظالمين يہ مطلب اس بناپر ہے كہ '' انتہوا'' كا متعلق كفر اختيار كرنا ہو_

۶۷۳

۷_ محارب كفار، فتنہ پرور لوگ اور دين الہى كى حاكميت اور پھيلاؤ كى راہ ميں ركاوٹيں ڈالنے والے لوگ ظالم ہيں _

فلا عدوان الا على الظالمين

۸_ فقط ظالموں ( محارب كفار ، فتنہ پرور افراد اور دين الہى كى حاكميت اور پھيلاؤ كى راہ ميں ركاوٹيں ڈالنے والوں ) سے نبرد آزما ہونا چاہيئے_فلا عدوان الا على الظالمين

۹_ جو لوگ جنگى قوانين كا خيال نہ ركھيں انہيں سزا دينى ضرورى ہے *فلا عدوان الا على الظالمين

۱۰_''و قاتلوهم حتى لا تكون فتنة'' اى شرك و هو المروى عن الصادق عليه‌السلام (۱) اللہ تعالى كے اس فرمان '' و قاتلوہم حتى لا تكون فتنة'' كے بارے ميں امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ فتنہ سے مراد شرك ہے

احكام : ۱،۵،۶،۹ فلسفہ احكام ۴

اسلام: اسلام كا عالمى ہونا ۴

اضطرار: اضطرار كے نتائج ۱۵

اللہ تعالى : اوامر الہى ۳

تجاوز كرنے والے : تجاوز كرنے والوں كى سزا ۹

جرائم: جرائم سے نبرد آزمائي ۲

جنگ : قوانين جنگ كى خلاف ورزى كا جرم ۹ قوانين جنگ كى خلاف ورزى كى سزا ۹

جہاد: جہادى احكام ۱،۵،۶; جہاد كى اہميت ۱; جہاد كے احكام كى خلاف ورزى ۹; كفار سے جہاد كا ترك كرنا ۵،۶; كفار سے جہاد ۱،۳; جہاد ترك كرنے كى شرائط ۶; جہاد كا فلسفہ ۳،۴; جہادكا دائرہ كار ۳

دين: دين كى حاكميت ۳; دين كے پھيلاؤ كے عوامل ۴; دين كا پھيلاؤ ۵; دين كى حاكميت ميں ركاوٹيں ڈالنے والے۸; دين كى حاكميت ميں ركاوٹ۷

روايت:۱۰

شرك: شرك سے نبرد آزمائي ۱۰

____________________

۱) مجمع البيان ج/ ۲ص۵۱۳ ، تفسير برہان ج/ ۱ ص ۱۹۱ ح ۱_

۶۷۴

ظالمين:۷ ظالمين سے نبرد آزمائي ۸

فتنہ: فتنہ كے خلاف جنگ ۲

فتنہ و فساد: فتنہ و فساد كو جڑ سے اكھاڑنا ۱،۴

مجرمين : مجرموں سے معركہ آرائي ۲

مسلمان: مسلمانوں كى ذمہ دارى ۱

مومنين: مومنين كى ذمہ دارى ۳

فساد: فساد كے خلاف معركہ آرائي ۲

فساد برپا كرنے والے : فساديوں كا ظلم ۷; اہل فساد سے معركہ آرائي ۲،۸

كفار: كفار كا فساد سے دست بردار ہونا ۵،۶; كفاركا كفر سے ہاٹھ اٹھانا ۶; كفار كا فساد برپاكرنا ۱; محارب كفار كا ظلم ۷; محارب كفار سے نبرد آزمائي ۸

الشَّهْرُ الْحَرَامُ بِالشَّهْرِ الْحَرَامِ وَالْحُرُمَاتُ قِصَاصٌ فَمَنِ اعْتَدَى عَلَيْكُمْ فَاعْتَدُواْ عَلَيْهِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدَى عَلَيْكُمْ وَاتَّقُواْ اللّهَ وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ ( ۱۹۴ )

شہر حرام كا جواب شہر حرامہے اور حرمات كا بھى قصاص ہے لہذا جو تمزيادتى كرے تم بھى ويساہى برتاؤ كرو جيسيزيادتى اس نے كى ہے اور الله سے ڈرتے رہواور يہ سمجھ لو كہ خدا پرہيزگاروں ہى كےساتھ ہے (۱۹۴)

۱ _ قابل احترام '' حرام '' مہينوں ميں جنگ كا حرام ہونا _الشهر الحرام بالشهر الحرام

حرا م مہينوں كى تعبير اس لئے استعمال كى گئي ہے كہ وہ امور جو ديگر مہينوں ميں جائز ہيں ان مہينوں ميں حرام ہيں جو ديگر مہينوں ميں جائز ہيں ان امور ميں سے ايك جنگ ہے حرام مہينے يہ ہيں : رجب ، ذى قعدہ، ذى الحجة اور محرم _

۲ _ حرا م مہينوں ميں اگر دشمن تجاوز كرے تو جنگ كرنا جائز ہے _الشهر الحرام بالشهر الحرام ''بالشہر'' كى ''بائ'' مقابلہ يا عوض كے لئے ہے _آيت كے مابعد والے حصے اور ماقبل آيات جو جنگ كے بارے ميں تھيں كى روشنى ميں اس ''مقابلہ'' كا معنى يہ بنتاہے اگر ان حرام مہينوں كى حرمت كو دشمن توڑدے تو تم بھى اسوقت اس حرمت كى اعتنا نہ كرو اور دفاع كے لئے قيام كرو_

۶۷۵

۳_ زمانہ بعثت كے كفار بھى حرام مہينوں كى حرمت و تقدس اور ان مہينوں ميں جنگ كى ممانعت كے قائل تھے _

الشهر الحرام بالشهر الحرام

۴_ اسلام اور مسلمانوں كى عظمت و حيثيت كا دفاع ان مہينوں كے احترام كى حفاظت اور ان ميں جنگ كے حرام ہونے سے كہيں زيادہ اہم ہے_الشهر الحرام بالشهر الحرام

۵_ اگر بين الاقوامى سطح پر مسلم قوانين كى دشمن خلاف ورزى كرے تو ان قوانين كو توڑنا جائز ہے _

الشهر الحرام بالشهر الحرام والحرمات قصاص حرمات كا مفرد '' حرمة'' ايسے امور ( قوانين و غيرہ ) كو كہا جاتاہے جن كا خيال ركھنا ضرورى اور ان كو توڑنا يا خلاف ورزى كرنا ممنوع ہے _ قصاص ايسى سزا ہے جو قتل و جنايت كے مقابل جارى ہوتى ہے_ پس '' والحرمات قصاص'' يعنى وہ قوانين جن كا احترام ہونا چاہيئے اور ان كو توڑنا درست نہيں اگر ان كى دشمن كى طرف سے خلاف ورزى ہو اور اس طرح تمہيں نقصان پہنچے تو تم بھى اس امر كى اعتنا نہ كرو اور دشمن كى بربريت كا جواب دو_

۶_ دشمن كے تجاوز كا بالمقابل مقابلہ كرنا اور جواب دينا جائزہے _فمن اعتدى عليكم فاعتدوا عليه بمثل ما اعتدى عليكم

۷_ مجاہدين اسلام كے لئے جنگ كے قانونى و شرعى مسائل كے بارے ميں پيدا ہونے والے شبہات كو دور كرنا اور ان كو نفسياتى اور فكر ى طور پر تيار كرنا ضرورى ہے _الشهر الحرام بالشهر الحرام والحرمات قصاص فمن اعتدى عليكم فاعتدوا عليه جملہ'' فمن اعتدي ...'' كا گزشتہ دو جملوں پر '' فائ'' تفريع كے ذريعے بيان اس طرف اشارہ

ہے كہ ان جملوں ميں ايك قانون كلى بيان ہوا ہے وہ يہ كہ مسجد الحرام كے گرد و نواح ميں جہاد كے ضرورى ہونے ''فان قاتلوكم'' سے ممكن ہے اہل اسلام كے ذہنوں ميں كوئي شبہہ يا توہم جو پيدا ہو تو وہ دور جانا چاہيئے _

۸_ دشمن اگر قوانين كى خلاف ورزى كرے تو اسكے تجاوز كا جواب دينا صحيح ہے ليكن جتنے عمل كا ارتكاب دشمن نے كيا ہے اس سے زيادہ اقدام كرنا جائز نہيں ہے_فمن اعتدى عليكم فاعتدوا عليه بمثل ما اعتدى عليكم

يہ مطلب آيہ مجيدہ ميں موجود لفظ '' مثل ''سے ماخوذ ہے _

۹_ مسلمانوں كو چاہيئے كہ حتى دشمنوں سے جنگ ميں بھى عدل و انصاف سے كام ليں _فمن اعتدى عليكم فاعتدوا عليه بمثل ما اعتدى عليكم

۱۰_ اللہ تعالى كے عذابوں سے دور رہنے كے لئے تقوى اختياركرنا اور گناہوں سے اجتناب ضرورى ہے _واتقوا الله

۶۷۶

۱۱_ اہل ايمان كى ذمہ دارى ہے كہ حتى دشمن كے تجاوز كا جواب ديتے وقت تقوى كا خيال ركھيں _فاعتدوا عليه بمثل ما اعتدى عليكم و اتقوا الله

۱۳ _ اللہ تعالى اہل تقوى كا حامى و ناصر ہے _واعلموا ان الله مع المتقين

۱۴_ جنگ ميں تقوى كا خيال ركھنا اور دشمن كے تجاوز كا جواب ديتے ہوئے عدل و انصاف سے كام لينا اللہ تعالى كى نصرت و امداد اور حمايت كا باعث بنتاہے_واتقوا الله و اعلموا ان الله مع المتقين

۱۵ _ دين كے اوّلى اور بنيادى احكام ميں ضرورت كے وقت نرمى اور تغير و تبديلى كى گنجائش موجود ہے *الشهر الحرام بالشهر الحرام فمن اعتدى عليكم فاعتدوا عليه بمثل ما اعتدى عليكم

۱۶_ دشمنوں كے ساتھ جنگ يا ان كے تجاوز كا جواب ديتے ہوئے عدل و انصاف كى حدود سے نكلنے كا خطرہ موجود ہے _فاعتدوا عليه واتقوا الله اس جملہ ''واتقواللہ'' كے ساتھ تقوى كے خيال ركھنے كى طرف تاكيد اور دشمن كے تجاوز كا جواب دينا جائز ہے كے ذكر كے بعد ''واعلموا ...'' كو بيان كرنا اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ اس قانون كو جارى كرتے ہوئے عدل و انصاف كى حدود سے نكلنے كا خطرہ موجود ہے لہذا اس بے جا عمل سے بچنے كا طريقہ يہ ہے كہ تقوى كا خيال ركھا جائے _

۱۷_ معاويہ بن عمار كہتے ہيں ''سالت اباعبدالله عليه‌السلام ما تقول فى رجل قتل فى الحرم اور سرق؟ قال: يقام عليه الحد فى الحرم صاغراً انه لم ير للحرم حرمة و قد قال الله تعالى فمن اعتدى عليكم فاعتدوا عليه بمثل ما اعتدى عليكم '' فقال هذا هو فى الحرم . ..(۱) امام صادقعليه‌السلام سے ميں نے سوال كيا كہ ايك شخص نے حرم (مكہ) ميں كسى كو قتل كيا يا چورى كى تو اس كا حكم كيا ہے ؟ امامعليه‌السلام نے فرمايا بہت برُى طرح اس پر حرم ميں حد جارى كى جائے كيونكہ اس نے حرم كے احترام كا خيال نہيں ركھا اور اللہ تعالى ارشاد فرماتاہے_''فمن اعتدى عليكم فاعتدوا عليه بمثل ما اعتدى عليكم'' امامعليه‌السلام نے فرمايا حرم ميں '' بالمقابل اقدام'' يہى ہے_

____________________

۱) كافى ج/ ۴ ص ۲۲۸، ح۴، نورالثقلين ج/ ۱ ص۱۷۸ ح ۶۲۹_

۶۷۷

۱۸_اللہ تعالى كے اس فرمان '' والحرمات قصاص'' كے بارے ميں امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے''ان قريشاً فخرت بردها رسول الله (ص) عام الحديبية محرماً فى ذى القعده عن البلد الحرام فادخله الله مكة فى العام المقبل فى ذى القعده فقضى عمرته واقصه بما حيل بينه و بينه يوم الحديبية (۱) قريش اس بات پر فخر كرتے تھے كہ انہوں نے رسول اسلام (ص) كو سال حديبيہ كے دوران ماہ ذى قعدہ ميں حالت احرام ميں سرزمين حرام (مكہ ) سے منع كرديا پس اللہ تعالى نے آنحضرت (ص) كو اگلے سال ماہ ذى قعدہ مكہ ميں وارد كيا اور آنحضرت (ص) عمرہ بجالائے_ اللہ تعالى نے (اس طرح) آنحضرت (ص) كى محروميت كا قصاص يا تلافى فرمائي _

احكام: ۱،۲،۶،۸،۱۷ اضطرارى احكام ۱۵; احكام اوليہ ۱۵; احكام ثانويہ ۱۵;احكام ميں نرمى اور انعطاف پذيري۱۵

اسلام: اسلام كى حفاظت كى اہميت ۴

اضطرار: اضطرار كے نتائج۱۵

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى نصرت و حمايت ۱۳; امداد الہى كے اسباب ۱۴; اللہ تعالى كے عذاب ۱۰

بالمقابل اقدام: بالمقابل اقدام ميں بے عدالتي۱۲،۱۶; بالمقابل اقدام ميں تقوى ۱۱; بالمقابل اقدام كا جائز ہونا ۶; بالمقابل اقدام ميں عدل و انصاف ۱۴; بالمقابل اقدام كا دائرہ كار ۸

بين الاقوامى قوانين: بين الاقوامى قوانين كو توڑنے كے نتائج۵ ; بين الاقوامى قوانين كو توڑنے كى شرائط و حالات۵

تقوى : تقوى كے نتائج۱۴; تقوى كى اہميت ۱۰،۱۱; عدم تقوى كے موارد ۱۲

جاہليت: زمانہ جاہليت كى رسومات۳

جنگ: جنگ كے احكام ۱،۲; جنگ ميں عدم تقوى ۱۶; جنگ ميں بے عدالتى اور بے انصافى ۱۶; جنگ ميں تقوى ۱۴; دشمنوں سے جنگ ۹; حرام مہينوں ميں جنگ كى حرمت ۱،۳،۴; حرام مہينوں ميں جنگ كى شرائط ۲; جنگ ميں عدل و انصاف ۹

حرام مہينے : حرام مہينوں كا احترام ۳،۴; زمانہ جاہليت ميں حرام مہينے ۳

حرم (مسجد الحرام كے گرد و نواح): حرم كے احكام ۱۷; حرم كا احترام ۱۷; حرم ميں چورى ۱۷; حرم ميں قتل ۱۷

____________________

۱) تبيان شيخ طوسى ج/۲ ص ۱۵۰ ، مجمع البيان ج/۲ ص ۵۱۴_

۶۷۸

دفاع: حرام مہينوں ميں دفاع۲،۴; دفاع كا دائرہ كار ۸

روايت : ۱۷،۱۸

عدل: عدل كے نتائج۱۴; عدل كى اہميت ۹

عذاب: عذب سے بچنے كے عوامل ۱۰

قصاص: احرام شكنى كا قصاص ۸ ۱

كفار : صدر اسلام كے كفار كا عقيدہ ۳

گناہ : گناہ سے اجتناب ۱۰

متقين : متقين كى حمايت ۱۳

مجاہدين: مجاہدين كى فكرى و نفسياتى آمادگى كى اہميت ۷; مجاہدين كے شبہات كو دور كرنا ۷

محرمات:۱

مسلمان: مسلمانوں كى ذمہ دارى ۹

مومنين: مومنين كى ذمہ دارى ۱۱

وَأَنفِقُواْ فِي سَبِيلِ اللّهِ وَلاَ تُلْقُواْ بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ وَأَحْسِنُوَاْ إِنَّ اللّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ ( ۱۹۵ )

اور راہ خدا ميں خرچ كرواور اپنے نفس كو ہلاكت ميں نہ ڈالو _ نيكبرتاؤ كرو كہ خدا نيك عمل كرنے والوں كےساتھ ہے (۱۹۵)

۱_ اہل ايمان كى ذمہ دارى ہے كہ اسلامى معاشرے كى ضروريات كو پورا كريں اور انفاق كريں :وانفقوا

۲_ جہادى ضروريات كو پورا كرنا اہل ايمان كے فرائض ميں سے ہے _قاتلوا فى سبيل الله و انفقوا فى سبيل الله

گزشتہ آيات كى روشنى ميں انفاق كے مصارف و موارد ميں سے ايك مورد جہادى و دفاعى ضروريات و اخراجات ہيں _

۶۷۹

۳_ انفاق اور جہادى و دفاعى ضروريات كو پورا كرنا اس وقت قابل قدر ہے اگر''فى سبيل اللہ'' ہوں _وانفقوا فى سبيل الله

۴ _ خودكشى يا ايسا طريقہ، روش اختيار كرنا جس سے انسان كى ہلاكت ہوتى ہو حرام ہے _و لا تلقوا بايديكم الى التهلكة

۵_ جو لوگ انفاق نہيں كرتے يا دفاعى ضروريات كو پورا نہيں كرتے ان كا يہ عمل ان كى اور معاشرے كى نابودى اور زوال كا سبب ہے_و انفقوا فى سبيل الله و لا تلقوا بايديكم الى التهلكة

اس جملہ''ولا تلقوا ...'' كا معنى ممكن ہے اس جملہ''و انفقوا فى سبيل اللہ '' يعنى دفاعى اخراجات و ضروريات كا مسئلہ'' كى روشنى ميں كيا جائے يا پھر خود جہاد و معركہ آرائي (قاتلوا فى سبيل اللہ) كے اعتبار سے اس كا معنى كيا جائے البتہ يہ بھى ہوسكتاہے كہ اس كو انفاق كے آداب ميں سے شمار كيا جائے _مذكورہ بالا مطلب پہلے احتمال كى بناپر ہے يعنى دفاعى ضروريات كو پورا كرو ورنہ ہلاك ہوجاؤگے_

۶_ جہاد و دفاع كو ترك كرنا اسلامى معاشرے كى ہلاكت و زوال كا سبب بنتاہے_قاتلوا فى سبيل الله و لا تلقوا بايديكم الى التهلكة اس مطلب ميں ''لا تلقوا ...'' كا معنى اس جملہ '' قاتلوا فى سبيل اللہ ' 'كى روشنى ميں كيا گيا ہے _

۷_ انفاق اتنى حد ميں ہو كہ كہيں انفاق كرنے والا درماندگى و بے چارگى ميں مبتلا نہ ہوجائے*

انفقوا فى سبيل الله و لا تلقوا بايديكم الى التهلكة اس مطلب ميں جملہ'' و لا تلقوا ...'' انفاق كے آداب و دائرہ كو بيان كررہاہے_ يعنى انفاق كرو ليكن اتنا كہ كہيں خود لاچارگى كے شكار نہ ہوجاؤ_

۸_ انسان ايك ايسا موجود ہے جو اپنى نجات يا ہلاكت كى راہ خود انتخاب كرتاہے_و لا تلقوا بايديكم الى التهلكة

''بايديكم'' (اپنے ہاتھوں سے)كا استعمال بتاتاہے كہ انسان اپنى نجات و ہلاكت كے انتخاب ميں خود مختار ہے _

۹_ راہ خدا ميں انفاق كرنا اور دفاعى ضروريات كو پورا كرنا تقوى اور خدا ترسى كى علامت ہے_واتقوا الله وانفقوا فى سبيل الله تقوى كا حكم دينے كے بعد انفاق كے مسئلہ كو بيان كرنا اس معنى كى طرف اشارہ ہوسكتاہے كہ تقوى كے مصاديق ميں سے ايك راہ خدا ميں انفاق كرنا ہے_

۱۰_ راہ خدا ميں انفاق كرنے اور جہادى و دفاعى ضروريات پورا كرنے سے اللہ تعالى كى حمايت ونصرت شامل حال ہوتى ہے _واتقوا الله و اعلموا ان الله مع المتقين وانفقوا فى سبيل الله

۱۱_ مسلمانوں كو نيك انسان ہونا چاہيئے_واحسنوا

۶۸۰

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785