تفسير راہنما جلد ۱

 تفسير راہنما 7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 785

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 785 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 201328 / ڈاؤنلوڈ: 5794
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

رسول خدا (ص) کا ارشاد ہے : مہدی (عج) میری اولاد سے ہے وہ میرا ہم نام و ہم کنیت ہوگا ، اخلاق و خلق میں تمام لوگوں کی بہ نسبت وہ مجھ سے مشابہ ہے ، اس کی غیبت کے دوران لوگ سرگردان اور گمرا ہ ہوں گے _ اس کے بعد وہ چمکتے ہوئے ستارے کی مانند ظاہر ہوگا اور زمین کو اسی طرح عدل و انصاف سے پرکرے گا جیسا کہ وہ ظلم و جور سے بھرچکی ہوگی _(۱)

ملاحظہ فرمایا آپ نے کہ ان احادیث میں جس طرح مہدی کی تعریف و توصیف کی گئی ہے اس سے کسی قسم کے شک کی گنجائشے باقی نہیں رہتی _

یہاں یہ بات عرض کردینا ضروری ہے کہ پیغمبر اکرم (ص) نے بعض احادیث میں ایک ہی شخص میں اپنے نام اور اپنی کنیت کوجمع کرنے سے منع فرمایا ہے _

ابوہریرہ نے روایت کی ہے کہ رسول اکرم نے فرمایا : میرے نام اور کنیت کو ایک شخص میں جمع نہ کرو _(۲)

چنانچہ اسی ممانعت کی بناپر جب حضرت علی بن ابیطالب نے اپنے بیٹے محمد بن حنفیہ کا نام محمد اور کنیت ابوالقاسم رکھی تو بعض صحابہ نے اعتراض کیا لیکن حضرت علی بن ابی طالب نے فرمایا : میں نے اس سلسلے میں رسول خدا سے خصوصی اجازت لی ہے _ صحابہ کی ایک جماعت نے بھی حضرت علی (ع) کی بات کی تائید کی _ اگر اس بات کو ان احادیث کے ساتھ ضمیمہ کرلیا جائے کہ جن میں مہدی کو رسول خدا کا ہم نام و ہم کنیت قراردیا گیا ہے تو یہ بات واضح ہوجائے گی کہ رسول خدا (ص) نام محمد اور ابوالقاسم کنیت کے اجتماع کو مہدی کی علامت

____________________

۱_ بحارالانوار جلد ۵۱ ص ۷۲_

۲_ الطبقات الکبری طبع لندن جلد ۱ ص ۶۷_

۱۰۱

بنانا اور اسے دوسروں کیلئے ممنوع قرار دینا چاہتے تھے _ اسی بنیاد پر محمد بن حنفیہ نے اپنے مہدی ہونے کے سلسلہ میں اپنے نام اور کنیت کی طرف اشارہ کرکے کہا تھا : میں مہدی ہوں میرا نام رسول(ص) کا نام ہے اور میری کنیت رسول (ص) خدا کی کنیت ہے _(۱)

مہدی امام حسین (ع) کی اولاد سے ہیں

فہیمی: ہمارے علماء تو مہدی کو حسن (ع) کی اولاد سے بتاتے ہیں اور ان کا مدرک وہ حدیث ہے جو سنن ابی داؤد میںنقل ہوئی ہے _

ابواسحاق کہتے ہیں : علی (ع) نے اپنے بیٹے حسن (ع) کو دیکھ کر فرمایا: میرا بیٹا سید ہے کہ رسول (ص) نے انھیں سید کہا ہے ان کی نسل سے ایک سید ظاہر ہوگا کہ جس کا نام رسول کا نام ہوگا _ اخلاق میں رسول (ص) سے مشابہہ ہوگا لیکن صورت میں ان جیسا نہ ہوگا _(۲)

ہوشیار: اولاًممکن ہے کتابت و طباعت میں غلطی کی وجہ سے حدیث میں اشتباہ ہواہو اور حسین کے بجائے حسن چھپ گیا ہو کیونکہ بالکل یہی حدیث اسی متن و سند کے ساتھ دوسری کتابوں میں موجودہے اور اس میں حسن کے بجائے حسین مرقوم ہے _(۳)

ثانیاً : اس حدیث کا ان احادیث کے مقابل کوئی اعتبار نہیں ہے جو کہ شیعہ ، سنّی کتابوں میں نقل ہوئی ہیں اور ان میں مہدی کو اولاد حسین سے بتایا گیا ہے _ مثال کے

____________________

۱_ الطبقات الکبری ج ۵ ص ۶۶_

۲_ سنن ابی داؤد ج ۲ ص ۲۰۸_

۳_ اثبات الہداة ج ۲ ص ۲۰۸_

۱۰۲

طور پر اہل سنّت کی کتابوں سے یہاں چند حدیثیں پیش کی جاتی ہیں :

حذیفہ کہتے ہیں کہ پیغمبر اکرم (ص) نے فرمایا :

'' اگر دنیا کا ایک ہی دن باقی رہے گا تو بھی خدا اس دن کو اتنا طولانی بنادے گا کہ میری اولاد سے میرا ہمنام ایک شخص قیام کرے گا _ سلمان نے عرض کی : اے اللہ کی رسول (ص) وہ آپ کے کس بیٹے کی نسل سے ہوگا؟ رسول اکرم (ص) نے اپنا ہاتھ حسین(ع) کی پشت پر رکھا اورفرمایا : اس سے ''(۱)

ابوسعید خدری نے روایت کی ہے کہ پیغمبر اکرم (ص) نے جناب فاطمہ (ع) سے فرمایا :

'' اس امت کا مہدی ، کہ جن کی اقتداء میں جناب عیسی نماز پڑھیں گے ، ہم سے ہوگا _ اس کے بعد آپ (ص) نے اپنا دست مبارک حسین (ع) کے شانہ پر رکھا اور فرمایا : اس امت کا مہدی میرے اس بیٹے کی نسل سے ہوگا ''_(۲)

سلمان فارسی کہتے ہیں کہ میں رسول خدا کی خدمت میں شرفیاب ہواتو حسین (ع) آنحضرت (ص) کے زانو پر بیٹھے ہوئے تھے ، آپ (ص) ان کے ہاتھ اور رخسار کو چوم رہے تھے اور فرمارہے تھے:

''تم سید ، سید کے بیٹے ، سید کے بھائی ، امام کے بیٹے ، امام کے بھائی ، حجّت ، حجت کے بیٹے اور حجت کے بھائی ہو ، تم نو حجت خدا کے باپ ہو کہ جن میں نواں قائم ہوگا _(۳)

____________________

۱_ ذخائر العقبی ص ۱۳۶_

۲_ کتاب البیان فی اخبار صاحب الزمان باب ۹_

۳_ ینابیع المودة ج۱ ص ۱۴۵_

۱۰۳

ان احادیث کا اقتضا جو کہ مہدی کے اولاد حسین(ع) سے ہونے پر دلالت کررہی ہیں ، یہ ہے کہ اس حدیث کی پروا نہیں کرنا چاہئے ، جو کہ مہدی کو نسل حسن (ع) سے قراردیتی ہے _ اگر متن و سند کے اعتبار سے یہ حدیث صحیح بھی ہو تو پہلی حدیث کے ساتھ جمع کیا جا سکتا ہے _ کیونکہ امام حسن (ع) و امام حسین (ع) دونوں ہی امام زمانہ کے جد ہیں ۷ اس لئے امام محمد باقر کی مادر گرامی امام حسن کی بیٹی تھیں ، درج ذیل حدیث سے بھی اس بات کی تائید ہوتی ہے ، پیغمبر اکرم (ص) نے جناب فاطمہ (ع) زہرا سے فرمایا:

'' اس امت کے دو سبط مجھ سے ہوں گے اور وہ تمہارے بیٹے حسن (ع) و حسین (ع) ہیں جو کہ جوانان جنت کے سردار ہیں _ خدا کی قسم ان کے باپ ان سے افضل ہیں _ اس خدا کی قسم جس نے مجھے حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے اس امت کا مہدی تمہارے ان ہی دونوں بیٹوں کی اولاد سے ہوگا جب دنیا شورش ہنگاموں میں مبتلا ہوگی ''(۲)

____________________

۱_ اثبات الہداة ج ۷ ص ۱۸۳_

۱۰۴

اگر مہدی مشہور ہوتے ؟

جلالی : اگر مہدی موعود کی شخصیت اتنی ہی مشہور ہوتی اور صدر اسلام کے مسلمان ائمہ اور اصحاب نے مذکورہ تعریض سنی ہوتیں تو اصولی طور پر اشتباہ اور کج فہمی کا سد باب ہوجانا چاہئے تھا اور اصحاب و ائمہ اور علماء سے اشتباہ نہ ہوتا جبکہ دیکھنے میں تو یہ بھی آتا ہے کہ ائمہ اطہا رکی بعض اولاد کو بھی اس کی خبر نہ تھی ، پس جعلی و جھوٹے مہدی جو کہ صدر اسلام میں پیدا ہوئے انہوں نے خود کو اسلام کے مہدی کا قالب میں ڈھال کر لوگوں کو فریب دیتے ہیں ، نے کیسے کامیابی حاصل کی ؟ اگر مسلمان مہدی کے نام ، کنیت ، ان کے ماں ، باپ کے نام ، ان کے بارہویں امام ہونے اور دوسری علامتوں کے باوجود لوگ کیسے دھوکہ کھا گئے او رمحمد بن حنفیہ ، محمد بن عبداللہ بن حسن یا حضرت جعفر صادق و موسی کا ظم (ع) کو کیسے مہدی سمجھ لیا ؟

ہوشیار: جیسا کہ میں پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ صدر اسلام میں مہدی کے وجود کا عقیدہ مسلمانوں کے درمیان مسلم تھا ، ان کے وجود میں کسی کو شک نہیں تھا _ پیغمبر اکرم وجود مہدی، اجمالی صفات ، توحید و عدالت کی حکومت کی تشکیل ، ظلم و ستم کی بیخ کنی ، دین اسلام کا تسلط اور ان کے ذریعہ کائنات کی اصلاح کے بارے میں مسلمانوں کو خبر دیا کرتے تھے اور ایسے خوشخبریوں کے ذریعہ ان کے حوصلہ بڑھاتے تھے_ لیکن مہدی کی حقیقی خصوصیات اور علامتوں کو بیان نہیں کرتے تھے بلکہ یہ کہنا چاہئے کہ اس موضوع کو کسی حد تک راز میں رکھتے او راسرار نبوت کے حاملین اور قابل اعتماد افراد ہی سے بیان کرتے تھے _

۱۰۵

رسول اسلام نے مہدی کی حقیقی علامتوں کو علی بن ابیطالب (ع) ، فاطمہ زہرا (ع) اور اپنے بعض راز دار صحابہ سے بیان کرتے تھے لیکن عام صحابہ سے اسے سربستہ اور اجمالی طور پر بیان کرتے تھے _ ائمہ اطہار بھی اس سلسلے میں پیغمبر (ص) کی سیرت پر عمل کرتے اور عام مسلمانوں کے سامنے اسے مجمل طریقہ سے بیان کرتے تھے _ لیکن ایک امام دوسرے سے مہدی کی حقیقی و مشخص علامتیں بیان کرتا تھا اور راز دار قابل اعتماد اصحاب سے بیان کرتا تھا _ لیکن عام مسلمان یہاں تک ائمہ کی بعض اولاد بھی اس کی تفصیل نہیں جانتی تھی _

اس اجمالی گوئی سے پیغمبر اور ائمہ اطہار کے دو مقصد تھے ، ایک یہ کہ اس طریقہ سے حکومت توحید کے دشمن ظالموں اور ستمگروں کو حیرت میں ڈالنا تھا تا کہ وہ مہدی موعود کو نہ پہچان سکیں چنانچہ اسی طریقہ سے انہوں نے مہدی کو نجات دی ہے _ پیغمبر اکرم اور ائمہ اطہا رجانتے تھے کہ اگر ظالم اور بر سر اقتدار حکومت و قت اور حلفاء مہدی کو نام ، کنیت اور ان کے ماں باپ و دیگر خصوصیات کے ذریعہ پہچان لیں گے تو یقینی طور پر انکے آبا و اجداد کو قتل کرکے ان کی ولادت میںمانع ہوں گے _ اپنی حکومت کو بچانے کے لئے بنی امیہ و بنی عباس ہر احتمالی خطرہ سے نمٹنے کیلئے تمام تھکنڈے استعمال کرتے تھے اور اس سلسلے میں قتل و غارت گری سے بھی درگزر نہیں کرتے تھے جس شخص کے متعلق وہ یہ سوج لیتے تھے کہ وہ ان کی حکومت کے لئے خطرہ بن سکتا ہے اسی کے قتل کے درپے ہوجاتے تھے خواہ متہم شخص ان کا عزیز، خدمت گارہی ہوتا ، اپنی کرسی کو بچان کیلئے وہ اپنے بھائی اور بیٹے کے قتل سے بھی دریغ نہیں کرتے تھے _ بنی امیہ اور بنی عباس کو مہدی کی علامتوں اور خصوصیات کی کامل اطلاع نہیں تھی اس کے باوجود انہوں نے احتمالی خطرہ کے سد باب کے لئے اولاد فاطمہ اور علویوں میں سے ہزاروں افراد کو

۱۰۶

تہ تیغ کرڈالا ، صرف اس لئے تاکہ مہدی قتل ہوجائے یا وہ قتل ہوجائے کہ جس سے آپ (ع) پیدا ہونے والے ہیں _ امام جعفر صادق (ع) نے ایک حدیث میں مفضل و ابو بصیر اور ابان بن تغلب سے فرمایا:

'' بنی امیہ و بنی عباس نے جب سے یہ سنا ہے کہ ہمارے قائم ستمگروں کی حکومت کا خاتمہ کریں گے اسی وقت سے وہ ہماری دشمنی پر اتر آئے ہیں اور اولاد پیغمبر کے قتل کیلئے تلوار کیھنچ لی اور اس امید پر کہ وہ مہدی کے قتل میں کامیاب ہوجائیں _ نسل رسول (ص) کو مٹانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے لیکن خدا نے اپنے مقصد کی تکمیل کے لئے ستمگروں کو حقیقی واقعات کی اطلاع ہی نہ ہونے دی ''_(۱)

ائمہ اطہار(ع) مہدی کی خصوصیات کے شہرت پا جانے کے سلسلے میں اتنے خوفزدہ رہتے تھے کہ اپنے اصحاب اور بعض علویوں سے بھی حقائق پوشیدہ رکھتے تھے _

ابوخالد کابلی کہتے ہیں کہ : میں نے امام محمد باقر(ع) سے عرض کی مجھے قائم کا نام بتادیجئے تا کہ میں صحیح طریقہ سے پہچان لوں _ امام نے فرمایا:

'' اے ابوخالد تم نے ایسی چیز کے بارے میں سوال کیا ہے کہ اگر اولاد فاطمہ سن لیں تو مہدی کو ٹکڑے ٹکڑے کرڈالیں گے '' _(۲)

اس اجمال گوئی کا دوسرا مقصد یہ تھا کہ کمزور ایمان والے دین کے تسلط سے مایوس نہ ہوجائیں کیونکہ صدر اسلام سے انہوں نے پیغمبر اکرم اور حضرت علی (ع) پاکیزہ

____________________

۱_ کمال الدین جلد ۲ ص ۲۳_

۲_ غیبت شیخ ص ۳۰۲_

۱۰۷

زندگی اور ان کی عدالت کا مشاہدہ کیا تھ ا اور دین حق کے غلبہ پانے کی بشارتیں سنی تھیں ، ظلم و ستم سے عاجز آچکے تھے_ ہزاروں امیدوں کے ساتھ اسلام میں داخل ہوئے تھے اور چونکہ نئے نئے مسلمان ہوئے تھے ، ان کے کفر کا زمانہ قریب تھا ، ابھی ان کے دلوں میں ایمان راسخ نہیں ہوا تھا اور تاریخ کے ناگورا حوادث سے جلد متاثر ہوجاتے تھے _ دوسری طرف بنی امیہ و بنی عباس کے کردار کا مشاہد کررہے تھے اور اسلامی معاشرہ کی زبوں حالی کو اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے تھے _ ان ناگوار حوادث اور شورشوں نے انہیں حیرت زدہ کررکھا تھا _ اس بات کا خوف تھا کہ کہیں کمزور ایمان والے دین اور حق کے غلبہ پانے سے مایوس ہوکر اسلام سے نہ پھر جائیں جن موضوعات نے مسلمانوں کے ایمان کی حفاظت کرنے ، ان کی امید بندھانے اور ان کے دلوں کو شاداب کرنے میں کسی حد تک مثبت کردار ادا کیا ہے ان میں سے ایک یہی مہدی موعود کا انتظار تھا _ لوگ ہرروز اس انتظار میں رہتے تھے کہ مہدی موعود قیام کریں اور اسلام و مسلمانوں کے ناگفتہ بہ حالات کی اصلاح کریں ظلم و ستم کا قلع و قمع کریں اور قانون اسلام کو عالمی سطح پر رائج کریں _ ظاہر ہے اس کا نتیجہ اسی وقت برآمد ہوسکتا تھا کہ جب مہدی کی حقیقی علامتوں اور خصوصیات کہ لوگوں کو واضح طور پر نہ بتا یا جاتا ورنہ اگر مکمل طریقہ سے ظہور کا وقت اور علامتیں بتادی جاتیں اور انھیں یہ معلوم ہوجاتا کہ مہدی کس کے بیٹے ہیں اور کب قیام کریں گے _ مثلاً ظہور میں کئی ہزار سال باقی ہیں تو اس کا مطلوبہ نتیجہ کبھی حاصل نہ ہوتا _ اسی اجمال گوئی نے صدر اسلام کے کمزور ایمان والے افراد کے امید بندھائی چنانچہ انہوں نے تمام مصائب و آلام کو برداشت کیا _

یقطین نے اپنے بیٹے علی بن یقطین سے کہا : ہمارے بارے میں جو پیشین گوئیاں

۱۰۸

ہوئی ہیں وہ تو پوری ہوتی ہیں لیکن تمہارے مذہب کے بارے میں جو پیشین گوئی ہوئی ہیں وہ پوری نہیں ہورہی ہیں؟ علی بن یقطین نے جواب دیا : ہمارے اور آپ کے بارے میں جو احادیث وارد ہوئی ہیں ان کا سرچشمہ ایک ہی ہے لیکن چونکہ آپ کی حکومت کا زمانہ آگیا ہے لہذا آپ سے متعلق پیشین گوئیاں یکے بعد دیگرے پوری ہورہی ہیں _ لیکن آل محمد (ص) کی حکومت کا زمانہ ابھی نہیں آیا ہے اس لئے ہمیں مسرت بخش امیدوں کا سہارا دے کر خوش رکھا گیا ہے _ اگر ہم سے بتادیا جاتا کہ آل محمد (ص) کی حکومت دو سو یا تین سو سال تک قائم نہیں ہوگی تو لوگ مایوس ہوجاتے اور اسلام سے خارج ہوجاتے لیکن یہ قضیہ ہمارے لئے اس طرح بیان ہوا ہے کہ ہمارا ہر دن آل محمد (ص) کی حکومت کی تشکیل کے انتظار میں گزرتا ہے _(۱)

____________________

۱_ غیبت شیخ طبع دوم ص ۲۰۷_

۱۰۹

احادیث اہل بیت (ع) تمام مسلمانوں کیلئے حجّت ہیں

فہیمی :انصاف کی بات تو یہ ہے کہ آپ کی احادیث نے مہدی کی خوب تعریف و توصیف کی ہے مگر آپ کے ائمہ کے اقوال و اعمال ہم اہل سنّت کے نزدیک معتبر نہیں ہیں اور ان کی قدر و قیمت نہیں ہے _

ہوشیار: میں امامت وولایت کاموضوع آپ کے لئے ثابت نہیں کرنا چاہتا ہوں لیکن اتنا ضرور کروں گا کہ عترت رسول (ص) کے اقوال تمام مسلمانوں کیلئے حجت اور معتبر ہیں خواہ وہ انھیں امام تسلیم کرتے ہوں یا نہ کرتے ہوں _ کیونکہ رسول (ص) نے اپنی احادیث میں جو کہ قطعی ہیں اور شیعہ ، سنی دونوں کے نزدیک صحیح ہیں ، اہل بیت کو علمی مرجع قرار دیا ہے اور ان کے اقوال و اعمال کو صحیح قرار دیا ہے _ مثلاً:

رسول اکرم (ص) کا ارشاد ہے :

'' میں تمہارے درمیان دو گرانقدر چیزیں چھوڑرہا ہوں اگر تم نے ان سے تمسک کیا تو کبھی گمراہ نہ ہوگے _ ان میں سے ایک دوسرے سے بڑی ہے _ ان میں سے ایک کتاب خدا ہے جو کہ زمین و آسمان کے درمیان

۱۱۰

واسطہ اور وسیلہ ہے دوسرے میرے اہل بیت عترت ہیں یہ دونوں قیامت تک ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں گے _ دیکھو تم ان کے ساتھ کیا سلوک کرتے ہو''(۱)

اس حدیث کو شیعہ اور اہل سنّت دونوں مختلف اسناد و عبارت کے ساتھ اپنی اپنی کتابوں میں نقل کیا ہے اور صحیح مانا ہے _ صواعق محرقہ میں ابن حجر لکھتے ہیں : نبی اکرم سے یہ حدیث بہت سے طرق و اسناد کے ساتھ نقل ہوئی ہے اور بیسویں راویوں نے اسکی روایت کی ہے _ پیغمبر اسلام قرآن و اہل بیت کو اس قدر اہمیت دیتے تھے کہ بارہا مسلمانوں سے ان کے بارے میں تاکید کی ہے چنانچہ حجة الوداع ، غدیر خم اور طائف سے واپسی پر ان کے بارے میں تاکید کی _

ابوذر نے رسول (ص) اسلام سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا:

'' میرے اہل بیت کی مثال کشتی نوح کی سی ہے ، جو سوار ہوگیا اس نے نجات پائی اور جس نے روگردانی کی وہ ہلاک ہوا ''(۲)

رسول (ص) کاارشاد ہے :

'' جو چاہتا میری زندگی جئے او رمیری موت مرے اورجنت میں درخت طوبی کے سایہ میں کہ جس کو خدا نے لگایا ہے ، ساکن ہوا سے چاہئے کہ وہ میرے بعد

____________________

۱_ ذخائر العقبی طبع قاہرہ ص ۱۶ ، صواعق محرقہ ص ۱۴۷ ، فصول المہمہ ص ۲۲ _ البدایہ و النہایہ ج ۵ ص ۲۰۹_ کنز العمال طبع حیدر آباد ص ۱۵۳و ۱۶۷ ، درر السمطین مولفہ محمد بن یوسف طبع نجف ص ۲۳۲ ، تذکرة الخواص ص ۱۸۲

۲_ صواعق محرقہ ص ۱۵۰ و ص ۱۸۴_ تذکرة الخواص ص ۱۸۲ _ذخائر العقبی ص ۲۰ _ دررالسمطین ص ۲۳۵_

۱۱۱

علی کو اپنا ولی قرار دے اور ان کے دوستوں سے دوستی کرے اور میرے بعد ائمہ کی اقتدا کرے ، کیونکہ وہ میری عترت ہیں ، میری ہی طینت سے خلق کئے گئے ہیں اور علم و فہم کے خزانے سے نوازے گئے ہیں _ تکذیب کرنے والوں اور ان کے بارے میں میرا احسان قطع کرنے والوں کے لئے تباہی ہے ، انھیں ہرگز میری شفاعت نصیب نہیں ہوگی ''(۱)

رسول خد ا نے حضرت علی (ع) سے فرمایا:

'' اے علی آپ اور آپ کی اولاد سے ہونے والے ائمہ کی مثال کشتی نوح کی سی ہے جو سوار ہوا اس نے نجات پائی اور جس نے روگردانی کی وہ ہلاک ہوا آپکی مثال ستاروں جیسی ہے ایک غروب ہوتا ہے تو دوسرا اس کی جگہ طلوع ہوتا ہے اور یہ سلسلہ قیامت تک جاری رہے گا _(۲)

جابر بن عبداللہ انصاری نے رسول خدا سے روایت کی ہے کہ آپ (ص) نے فرمایا:

'' علی (ع) کے دو بیٹے جوانان جنت کے سردار ہیں اور وہ میرے بیٹے ہیں ، علی ان کے دونوں بیٹے اور ان کے بعد کے ائمہ خدا کے بندوں پر اس کی حجت ہیں _ میری امت کے درمیان وہ علم کے باب ہیں _ ان کی پیروی کرنے والے آتش جہنّم سے بری ہیں _ ان کی اقتداء کرنے والا صراط مستقیم پر ہے ان کی محبت خدا اسی کو نصیب کرتا ہے جو جنتی ہے ''(۳)

____________________

۱_ اثبات الہداة ج ۲ ص ۱۵۳_

۲_ اثبات الہداة ج ۱ ص ۲۴_

۳_ اثبات الہداة ج ۱ ص ۵۴_

۱۱۲

حضرت علی بن ابیطالب نے لوگوں سے فرمایا:

'' کیا تم جانتے ہو کہ رسول (ص) خدا نے اپنے خطبہ میں یہ فرمایا تھا :لوگو میں کتاب خدا اور اپنے اہل بیت کو تمہارے درمیان چھوڑ رہاہوں ان سے وابستہ ہوجاؤگے تو کبھی گمراہ نہ ہوگے کیونکہ مجھے خدائے علیم نے خبر دی ہے کہ یہ دونوں قیامت تک ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں گے _ یہ سن کہ عمر بن خطاب غضب کی حالت میں کھڑے ہوئے اور عرض کی : اے اللہ کے رسول کیا یہ چیز آپ (ص) کے تمام اہل بیت کے لئے ہے ؟ فرمایا : نہیں یہ صرف میرے اوصیاء کے بارے میں ہے کہ ان میں سے پہلے میرے وزیر ، میرے وارث ، میرے جانشین اور مومنین کے مولا علی ہیں اور علی (ع) کے بعد میرے بیٹے حسن (ع) اور ان کے بعد میرے بیٹے حسین اور ان کے بعد حسین (ع) کی اولاد سے میرے نو اوصیا ہوں گے جو کہ قیامت تک یکے بعد دیگرے آئیں گے _ وہ روئے زمین پر علم کا خزانہ ، حکمت کے معادن اور بندوں پر خدا کی حجت ہیں _ جس نے ان کی اطاعت کی اس نے خدا کی اطاعت کی اور جس نے ان کی نافرمانی کی اس نے خدا کی معصیت و نافرمانی کی _ جب حضرت کا بیا یہاں تک پہنچا تو تمام حاضرین نے بیک زبان کہا : ہم گواہی دیتے ہیں رسول خدا نے یہی فرمایا تھا ''_(۱)

اس قسم کی احادیث سے کہ جن سے شیعہ ، سنی کتابیں بھری پڑی ہیں ، چند چیزیں سمجھ میں آتی ہیں:

____________________

۱_ جامع احادیث الشیع ج ۱ مقدمہ _

۱۱۳

الف: جس طرح قرآن قیامت تک لوگوں کے درمیان باقی رہے گا اسی طرح اہل بیت رسول بھی قیامت تک باقی رہیں گے _ ایسی احادیث کو امام غائب کے وجود پر دلیل قراردیا جا سکتا ہے _

ب: عترت سے مراد رسول (ص) کے بارہ جانشین ہیں_

ج: رسول (ص) نے اپنے بعد لوگوں کو حیرت کے عالم میں بلا تکلیف نہیں چھوڑا ہے ، بلکہ اپنی اہل بیت کو علم و ہدایت کا مرکز قراردیا اور ان کے اقوال و اعما ل کو حجب جانا ہے ، اور ان سے تمسک کرنے پر تاکید کی ہے _

د: امام قرآن اور اس کے احکام سے جدا نہیں ہوتا ہے _ اس کا پروگرام قرآن کے احکام کی ترویج ہوتا ہے _ اس لئے اسے قرآن کے احکام کا مکمل طور پر عالم ہونا چاہئے جس طرح قرآن لوگوں کو گمراہ نہیں کرتا بلکہ اپنے تمسک کرنے والے کو کامیابی عطا کرتا ہے _ اسی طرح امام سے بھی راہ ہدایت میں خطا نہیں ہوتی ہے اگر ان کے اقوال و اعمل کا لوگ اتباع کریں گے تو یقینا کامیاب و رستگار ہوں گے کیونکہ امام خطا سے معصوم ہیں _

علی(ع) علم نبی (ص) کا خزانہ ہیں

رسول (ص) کی احادیث اور سیرت سے واضح ہوتاہے کہ جب آنحضرت نے یہ بات محسوس کی کہ تمام صحابہ علم نبی (ص) کے برداشت کرنے کی صلاحیت و قابلیت نہیں رکھتے اور حالات بھی سازگار نہیں ہیں اور ایک نہ ایک دن مسلمانوں کو اس کی ضرورت ہوگی تو آپ (ص) نے اس کے لئے حضرت علی (ع) کو منتخب کیا اور علوم نبوت اور معارف اسلام کو آپ (ع) سے

۱۱۴

مخصوص کیا اور ان کی تعلیم و تربیت میں رات ، دن کوشاں رہے _ اس سلسلہ میں چند حدیثیں نقل کی جاتی ہیں تا کہ حقیقت واضح ہوجائے :

''علی (ع) نے آغوش رسول میں تربیت پائی اور ہمیشہ آپ(ص) کے ساتھ رہے''(۱)

پیغمبر (ص) نے حضرت علی (ع) سے فرمایا:

''خدا نے مجھے حکم دیا ہے کہ تمھیں قریب بلاؤں اور اپنے علوم کی تعلیم دوں تم بھی ان کے حفظ و ضبط میں کوشش کرو اور خدا پر تمہاری مدد کرنا ضروری ہے ''(۲)

''حضرت علی (ع) نے فرمایا: میں نے جو کچھ رسول خدا سے سنا اسے فراموش نہیں کیا '' _(۳)

آپ (ع) ہی کا ارشاد ہے :'' رسول (ص) خدا نے ایک گھنٹہ رات میں اور ایک گھنٹہ دن میں مجھ سے مخصوص کررکھا تھا کہ جس میں آپ کے پاس میرے سو اکوئی نہیں ہوتا تھا''(۴)

حضرت علی (ع) سے دریافت کیا گیا : آپ (ع) کی احادیث سب سے زیادہ کیوں ہیں؟ فرمایا:

'' میں جب رسول خدا سے کوئی سوال کرتا تھا تو آپ (ص) جواب دیتے اور جب میں خاموش ہوتا تو آپ ہی گفتگو کا سلسلہ شروع فرماتے تھے _(۵)

____________________

۱_ اعیان الشیعہ ج ۳ ص ۱۱_

۲_ ینابیع المودة ج ۱ ص ۱۰۴_

۳_ اعیان الشیعہ ج ۳_

۴_ ینابیع المودة ج ۱ ص ۷۷_

۵_ ینابیع المودة ج ۲ ص ۳۶_ طبقات بن سعد ج ۲ ص ۱۰۱_

۱۱۵

حضرت علی (ع) فرماتے ہیں : رسول خدا نے مجھ سے فرمایا:

'' میری باتوں کو لکھ لیا کرو _ میں نے عرض کی اے اللہ کے رسول کیا آپ کو یہ اندیشہ ہے کہ میں فراموش کردوں گا ؟ فرمایا : نہیں کیونکہ میں نے خداند عالم سے یہ دعا کی ہے کہ تمہیں حافظ اور ضبط کرنے والا قرار دے _ لیکن ان مطالب کو اپنے شریک کار اور اپنی اولاد سے ہونے والے ائمہ کے لئے محفوظ کرلو _ ائمہ کے وجود کی برکت سے بارش ہوتی ہے _ لوگوں کی دعائیں مستجاب ہوتی ہیں بلائیں ان سے رفع ہوتی ہیں اورآسمان سے رحمت نازل ہوتی ہے _ اس کے بعد حسن (ع) کی طرف اشارہ کرکے فرمایا: تمہارے بعد یہ پہلے امام ہیں _ بھر حسین(ع) کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا : یہ ان کے دوسرے ہیں اور ان کی اولاد سے نو امام ہونگے ''(۱) _

کتاب علی(ع)

حضرت علی (ع) نے اپنی ذاتی صلاحیت ، توفیق الہی اور رسول خدا کی کوشش سے پیغمبر اسلام کے علوم و معارف کا احاطہ کرلیا اور انھیں ایک کتاب میں جمع کیا اور اس صحیفہ جامعہ کو اپنے اوصیاء کی تحویل میں دیدیا تا کہ وقت ضرورت وہ اس سے استفادہ کریں _

اہل بیت کی احادیث میں یہ موضوع منصوص ہے ازباب نمونہ :

حضرت امام صادق (ع) نے فرمایا:

'' ہمارے پاس ایک چیز ہے کہ جس کی وجہ سے ہم لوگوں کے نیازمند نہیں

____________________

۱_ ینابیع المودة ج ۱ ص ۱۷_

۱۱۶

ہیں جبکہ لوگ ہمارے محتاج ہیں کیونکہ ہمارے پاس ایک کتاب ہے جو رسول (ص) کا املا اور حضرت علی (ع) کے خط میں مرقوم ہے _ اس جامع کتاب میں تمام حلال و حرام موجود ہے ''(۱) _

حضرت امام محمد باقر (ع) نے جابر سے فرمایا :

'' اے جابر اگر ہم اپنے عقیدہ اور مرضی سے تم سے کوئی حدیث نقل کرتے تو ہلاک ہوجاتے _ ہم تو تم سے وہی حدیث بیا ن کرتے ہیں جو کہ ہم نے رسول خدا سے اسی طرح ذخیرہ کی ہے جیسے لوگ سونا چاندی جمع کرتے ہیں ''(۲) _

عبداللہ بن سنان کہتے ہیں : میں نے حضرت صادق (ع) سے سنا کہ آپ (ع) فرماتے ہیں :

''ہمارے پاس ایک مجلد کتاب ہے جو ستر گز لمبی ہے یہ رسول(ص) کا املا اور حضرت علی (ع) کا خط ہے ، لوگوں کی تمام علمی ضرورتیں اس میں موجود ہیں، یہاں تک بدن پروارد ہونے والی خراش بھی مرقوم ہے ''(۳)

علم نبوّت کے وارث

فہیمی صاحب آپ تو اولاد رسول (ص) کی امامت کو قبول نہیں کرتے ہیں لیکن انکے اقوال کو تو بہرحال آپ کو معتبر اور حجت تسلیم کرنا پڑے گا _ جس طرح صحابہ و تابعین کی احادیث کو حجت سمجھتے ہیں _ اسی طرح عترت رسول (ص) کی بیان کردہ احادیث کو بھی حجت سمجھئے بالفرض

____________________

۱_ جامع احادیث الشیعہ ج ۱ مقدمہ

۲_ جامع احادیث الشیعہ ج ۱ مقدمہ

۳_ جامع احادیث الشیعہ ج ۱_

۱۱۷

اگر وہ امام نہیں ہیں تو روایت کرنے کا حق تو ان سے سلب نہیں ہوا ہے _ ان کے اقوال کی اہمیت ایک معمولی راوی سے کہیں زیادہ ہے _ اہل سنّت کے علما نے بھی ان کے علم اور طہارت کا اعتراف کیا ہے _ (۱)

ائمہ نے باربار فرمایا ہے کہ : ہم اپنی طرف سے کوئی چیز بیان نہیں کرتے ہیں بلکہ پیغمبر کے علوم کے وارث ہیں جو کچھ کہتے ہیں اسے اپنے آبا و اجداد کے ذریعہ پیغمبر (ص) سے نقل کرتے ہیں _ از باب نمونہ ملا حظہ فرمائیں :

حضرت امام جعفر صادق (ع) کا ارشاد ہے :

'' میری حدیث میرے والد کی حدیث ہے اور ان کی حدیث میرے جد کی حدیث ہے اور میرے جد کی حدیث حسین (ع) کی حدیث ہے ، حسین (ع) کی حدیث حسن (ع) کی حدیث ہے اور حسن (ع) کی حدیث امیر المؤمنین کی حدیث ہے اور امیر المومنین کی حدیث رسول اللہ (ص) کی حدیث ہے اور حدیث رسول (ص) ، خدا کا قول ہے ''(۲)

فہیمی صاحب آپ سے انصاف چاہتا ہوں کیا جوانان جنّت کے سردار حسن (ع) و حسین (ع) ، زین العابدین ، ایسے عابد و متقی اور محمد باقر (ع) و جعفر صادق جیسے صاحبان علم کی احادیث ابوہریرہ ، سمرہ بن جندب اور کعب الاحبار کی حدیثوں کے برابر بھی نہیں ہیں ؟

پیغمبر اسلا م نے علی (ع) اور ان کی اولاد کو اپنے علوم کا خزانہ قراردیا ہے اور اس موضوع کو باربار مسلمانوں کے گوش گزارکیا ہے اور ہر مناسب موقع محل پر ان کی طرف لوگوں کی راہنمائی

____________________

۱_ روضة الصفا ج۳ ، اثبات الوصیہ مؤلفہ مسعودی

۲_ جامع احادیث الشیعہ ج ۱ مقدمہ

۱۱۸

کی ہے مگر افسوس وہ اسلام کے حقیقی راستہ منحرف ہوگئے اوراہل بیت کے علوم سے محروم ہوگئے جو کہ ان کی پسماندگی کا سبب ہوا _

جلالی : ابھی میرے ذہن میں بہت سے سوالات باقی ہیں لیکن چونکہ وقت ختم ہوچکا ہے اس لئے انھیں آئندہ جلسہ میں اٹھاؤں گا _

انجینئر : اگر احباب مناسب سمجھیں تو آئندہ جلسہ غریب خانہ پر منعقد ہوجائے _

۱۱۹

کیا امام حسن عسکری (ع) کے یہاں کوئی بیٹا تھا؟

ہفتہ کی رات میں احباب انجینئر صاحب کے گھر جمع ہوئے اور جلالی صاحب کے سوال سے جلسہ کا آغاز ہوا _

جلالی : میں نے سنا ہے کہ امام حسن عسکری کے یہاں کوئی بیٹا ہی نہیں تھا

ہوشیار : چند طریقوں سے یہ ثابت کیا جا سکتا ہے کہ امام حسن عسکری (ع) کے یہاں بیٹا تھا :

الف: پیغمبر اکرم اور ائمہ اطہار علیہم السلام سے نقل ہونے والی احادیث میں اس بات کی تصریح ہوئی ہے کہ حسن بن علی محمد کے یہاں بیٹا پیدا ہوگا جو طولانی غیبت کے بعد لوگوں کی اصلاح کے لئے قیام کرے گا _ اورزمین کو عدل و انصاف سے بھردیگا یہ موضوع روایات میں مختلف تعبیروں میں بیان ہوا ہے :

مثلاً: مہدی حسین (ع) کی نویں پشت میں ہیں ، مہدی حضرت صادق کی چھٹی اولاد ہیں ، مہدی موسی کاظم (ع) کی پانچویں اولاد ہیں ، مہدی امام رضا (ع) کی چوتھی اولاد ہیں مہدی امام محمد تقی کی تیسری اولاد ہیں _

ب _ بہت سی احادیث میں اس بات کی تصریح ہوئی ہے کہ مہدی موعود گیارہویں امام حسن عسکری کے بیٹے ہیں ، بطور مثال ملا حظہ فرمائیں :

۱۲۰

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

برہان ( دليل) : كى اہميت ۲/ ۱۱۱ نيز ر_ ك عقيدہ ، عيسائي ، يہود برہان نظم : ۲/۱۶۴

بسملہ : كام ميں _ كے آثار ۱/۱ _ كى اہميت ۱/۱ _ كى باء ۱/۱ _ كى سين ۱/۱ _ كى فضيلت ۱/۱ _ كى ميم ۱/۱ نيز ر_ ك ذبح ، ذبيحہ

بشارت : ر _ ك خاص موارد بشر ر_ ك انسان

بخشش: _ كى التجا ۲ / ۳۷ _ كے عوامل ۲ / ۱۷ ، ۱۷۵ _ سے محروم افراد ۲ / ۱۷۵ _ سے محروميت ۲ / ۱۷۶ _ كى نعمت ۲ / ۵۲_( خاص موارد اپنے اپنے موضوع ميں تلاش كئے جائيں _ آميختن حق و باطل ( حق و باطل كى آميزش) : ر_ك التقاط ( آميزش يا گھل مل جانا )

بعثت : ر _ ك انبياءعليه‌السلام ، پيامبر اسلام (ص) ، حضرت موسىعليه‌السلام ، يہود بغى ر_ ك تجاوز

بلدرچين :ر_ ك بنى اسرائيل

بندگان خدا: ۲/۹۰ ، ۱۳۰ _ قيامت ميں ۲/۱۳۰ اللہ تعالى كا _ كو ياد كرنا ۲/ ۱۵۲ اللہ تعالى كے _ كو ياد كرنے كے عوامل ۲/۱۵۲

بنى اسرائيل: _ ميں آبيارى ۲/۷۱ _ كے تجاوز كے نتائج ۲/۶۱ ، ۶۵ _ كى رفاہ كے آثار۲/۶۱ _ كى شہر نشينى كے نتائج ۲/۶۱ _ كى نافرمانى كے نتائج ۲/۶۱_ كى عہد شكنى كے نتائج ۲/۶۴ _ كے قتلوں كے نتائج ۲/۶۱ _ كے كفر كے نتائج ۲/۹۳ _ كى گوسالہ پرستى كے نتائج ۲/۹۳_كى كاميابى كے نتائج ۲/۵۰ _كے اسيروں كى آزادى ۲/۸۵ _ كى آگاہى ۲/۴۰ ،۶۵ _ كى بخشش ۲/۶۴ _ كى آزمائش ۲/۴۹_ كى كمى كے ذريعے آزمائش_ كا گرمى سے امتحان ۲/۵۷_ كے دين كے پہلو ۲/۸۳ _كا بھروسہ ۲/۷۰ _ كا زندہ ہونا ۲/۵۶ ، ۵۷_ كے مقتول كا زندہ ہونا ۲/۷۳ _ كو آيات كا مشاہدہ كرانا ۲/۷۴ _ كا ارتداد ۲/۵۲ ، ۹۲ _ كى خواتين كا استحصال يا سوء استفادہ ۲/۴۹_ كى خواتين كو زندہ رہنے دينا

۲/۴۹ _ كے تمسخر ۲/۶۷ _ كا اسلام سے منہ پھيرنا ۲/۷۵ _ كا تورات سے منہ موڑنا ۲/۶۴ _ كا دين سے منہ پھيرنا ۲/۸۳ _ كو تورات عطا كيا جانا ۲/۶۳،۹۳_ كا فساد و تباہى پھيلانا ۲/۶۰ _ ميں قتل كے بانى كو افشا كرنا ۲/۷۲ _ كا اقرار ۲/۸۴ ، ۸۵ _ كى اقليت ۲/۸۳ _ كى اكثريت ۲/۸۳ _كا امتحان ۲/۴۹ كى امداد ۲/۵۰ _ ميں امر بہ معروف ۲/۸۳ انبياعليه‌السلام ئے بنى اسرائيل ۲/۶۱ ، ۸۷ ، ۹۱ ، ۹۲ _كا انحراف ۲/۱۰۸ كى بدسلوكى ۲/۸۳ _ كى فضيلت ۲/۴۷ ، ۱۲۲_ كو بشارت ۲/۵۸ _

۷۰۱

بيابان ميں ۲/۵۷ ، ۵۸ _ بنى اسرائيل دريائے نيل ميں ۲/۵۰ _ صحرائے سينا ميں ۲/۶۱_ حضرت موسىعليه‌السلام كى عدم موجودگى ميں ۲/۵۱ ، ۹۲_ حضرت موسىعليه‌السلام كے ہوتے ہوئے ۲/۵۵، ۶۰،۹۳ صدر اسلام كے _ ۲/۴۰ ، ۴۲ ، ۶۱،۶۴،۸۵_ كے گناہگار ۲/۷۴_ اور اصحاب سبت ۲/۶۵ _ اور انبياءعليه‌السلام كے راز فاش كرنا ۲/۶۱ _اور ابنياءعليه‌السلام ۲/۶۷ ، ۱۰۸ _ اور اوامر الہى ۲/۹۳ _اور حضرت موسىعليه‌السلام كى تصديق ۲/ ۵۵_ اور بيت المقدس پر قبضہ ۲/۵۸_ اور تورات ۲/۶۳ ،۶۴، ۸۵ ، ۹۳_ اور والدين كے حقوق ۲/ ۸۳ _ اور سلوى ۲/۵۷ ، ۶۱ _ اور سبزياں ۲/ ۶۱ _ اور منّ ۲/۵۷ ، ۶۱_ اور پياز كى خواہش ۲/۶۱ _اور سبزيوں كى خواہش ۲/۶۱_ اور مسور كے لئے دعا ۲/۶۱ _ اور گندم كى خواہش اور دعا ۲/۶۱_ اور حضرت موسىعليه‌السلام كى دعا ۲/۶۱_ اور دين ۲/ ۶۴ _ اور اللہ تعالى كا ديدار۲/۵۵ _ اورزكوة ۲/۸۳ _ اور دريا دو ٹكڑے ہونا ۲/۵۰ _ اور كلام الہى كا سننا ۲/۷۵ _ اور انبياءعليه‌السلام كا قتل ۲/۶۱ _ اور ايك دوسرے كا قتل ۲/ ۵۴ ، ۸۵_ اور قرآن كريم ۲/۴۱ ، ۴۲ _اور آسمانى كتابيں ۲/ ۴۱ ، ۶۴ _ اور مساكين ۲/ ۸۳ _اور مشيت الہى ۲/۷۰ _ اور حضرت موسىعليه‌السلام ۲/۶۱ ، ۶۷ ، ۶۹ ، ۷۰،۹۳ _ اور نماز ۲/۸۳ _ اور يتيم ۲/۸۳_ كى بہانہ تراشى ۲/ ۷۴ ، ۱۰۸ _ كى بصيرت ۲/۷۰ ،۷۱_ كى بے صبرى ۲/۶۱_ كے سوالات ۲/۶۸ ، ۷۰ ، ۷۱ ، ۱۰۸ _ كے باطل خيالات ۲/۶۷_ كى تاريخ ۲/۴۰ ، ۴۲ ، ۴۷ ، ۴۹ ،۵۰،۵۱،۵۴،۵۵ ،۵۶، ۵۷، ۵۸،۵۹، ۶۰،۶۱ ، ۶۳، ۶۴، ۶۵، ۶۷، ۶۸، ۶۹، ۷۰، ۷۱، ۷۲ ،۷۳ ،۷۵، ۸۳، ۸۵ ، ۹۲، ۹۳،۱۰۸، ۱۲۲_ ميں دربدرى ۲/۸۵ _ كے دربدر افراد ۲/۸۵ علمائے _ كى تبليغ ۲/ ۴۴ عمل_ كا تجاوز كرنا ۲/۶۱، ۸۵ ۲/۴۲ ، ۵۹ _ كے تحريف كرنے والے ۲/۷۵ _ كا تحريف كا عمل ۲/۴۲ ، ۵۹ _ كى حيرت ۲/۷۰ _ كى آسمانى كتابوں كى تعليمات ۲/۸۵ _ ميں چھٹى ۲/۶۵ اللہ تعالى كا _ پر فضل ۲/۶۴ _ كى شرعى تكليف/ ۲/۴۳ ، ۸۳ ، ۹۳ _ كا تنوع طلب ہونا ۲/۶۱ _ كى توبہ ۲/۵۴ _ كے گوسالہ پرستوں كى توبہ ۲/۵۴ _ كو نصيحت ۲/۰ ۶ _ كو دھمكى ۲/۷۲ ، ۷۴_ كے جرائم ۲/ ۶۱ ، ۸۵ _ كى جہالت ۲/ ۶۱ ، ۶۷ _ كے چشمے ۲/۶۰ _ كے حرام خور ۲/۹۵ _ كى حرام خورى ۲/ ۵۷ _ كا محسوسات كى طرف رجحان ۲/۵۵ _ كى حكومت ۲/۶۴ _ كى خواہشات ۲/۵۵ ، ۶۱ ، ۶۸، ۶۹، ۷۰، ۱۰۸ _ كى خودكشى ۲/۵۴ _ كى نباتاتى غذائيں ۲/۶۱ _ كى غذائيں ۲/۵۷،۵۸ ، ۶۰، ۶۱_ كو استغفار كا حكم ۲/۵۹ _ كو دعوت ۲/۴۳ _ كے اسلام سے منہ موڑنے كے دلائل ۲/۷۵ _ كى گائے كا ذبح ۲/۶۷ ، ۶۸،۷۱،۷۳_ كى ذلت ۲/۶۱ ، ۶۵ _ كى حيرت كا دور ہونا ۲/۷۱ _ كى گائے كا رنگ ۲/۶۹ _ كے معاشرتى تعلقات ۲/۸۵_ كا رزق و روزى ۲/۵۷ _ كے اسلام كى بنياد ۲/۱۲۲ _ كے تجاوز كى بنياد ۲/۶۱ _ كے شكر كى بنياد ۲/۵۲،۵۶_ كى نافرمانى كى بنياد ۲/۶۱ _ كے كفر كى بنياد ۲/۶۱ _ كى

۷۰۲

ہدايت كى بنياد ۲/۵۳ _ كے زياں كار افراد ۲/۶۵ _ كى زياں كارى ۲/۶۴_ كى معاشرتى ساخت ۲/۴۰ ، ۴۷ ، ۱۲۲ _ پر سايہ ۲/۵۷ _ كى سرزنش ۲/۴۱ ، ۶۱، ۸۵ _ كے علمائے كى سرزنش ۲/۴۴ _ كى سرگردانى ۲/۸۵ _ كى بخشش كى شرائط ۲/۵۸ _ كى سعادت كى شرائط ۲/۵۴_ كى اكثريت كا شرك ۲/۸۳_ كا شك ۲/۶۸_ كا شكنجہ ۲/ ۴۹ _ كى خواتين كو شكنجہ ۲/ ۴۹ _ كا شكوہ ۲/۶۱ _ ميں شنبہ ( ہفتہ ) ۲/۶۵ _ كى شہرنشينى ۲/۶۱ _ پر بجلى كا كڑكنا ۲/۵۷ _ كى صفات ۲/۶۱ ، ۸۳ ، ۱۰۸ _ كى گائے كى صفات ۲/ ۶۸ ، ۶۹ ، ۷۰،۷۱ _ كا مردود ہونا ۲/ ۶۵ _ كا طعام ۲/۵۷ _ كے قبائل ۲/۶۰ _ كے ظالم افراد ۲/ ۵۹ _ كا ظلم ۲/ ۵۱ ، ۵۴ ، ۵۷ ، ۹۲ _ كا دريا سے عبور كرنا ۲/ ۵۰ ، ۵۱ _ كو عذاب ۲/۵۵ _ كو دنياوى عذاب ۲/۵۵ ، ۶۵ _ كى نافرمانى ۲/ ۵۷ ، ۶۵، ۷۴، ۸۳ ، ۹۳ _ كى معافى ۲/۵۲ _ كا عقيدہ ۲/۴۸ ،۶۱ ، ۷۰ ، ۱۲۳ اللہ تعالى كے بارے ميں _ كا عقيدہ ۲/ ۶۷ _ كا تكليف شرعى پر عمل ۲/ ۸۵ علمائے _ كا عمل ۲/۴۴ _ كى نافرمانى كے اسباب ۲/ ۹۳_ كے مغضوب ہونے كے عوامل ۲/ ۶۱ _ كى نجات كے عوامل ۲/ ۵۰ ، ۶۴ ، كا اللہ تعالى سے عہدو پيمان ۲/ ۴۰ _ اللہ تعالى كا _ سے عہد و پيمان ۲/ ۴۰ ، ۴۱ ، ۴۲ ، ۶۳، ۶۴، ۸۳، ۸۴، ۸۵_ كى عہد شكنى ۲/ ۶۴ ، ۸۳،۸۵،۹۳_ كے فاسق لوگ ۲/ ۵۹ _ كا فديہ ۲/۸۵ _ كے متجاوز افراد كا انجام ۲/ ۶۱ _ كا فسق و فجور ۲/ ۵۹ _ كے فضائل ۲/۴۷ _ كے متجاوز افراد كا فقر ۲/۶۱ _ كے سوالات كا فلسفہ ۲/۷۰ تاريخ _ كے بيان كا فلسفہ ۲/۷۵ _ كى بخشش كا فلسفہ ۲/۵۲ _ كى امتحان ميں كاميابى ۲/۵۰ _ كى توبہ كا قبول ہونا ۲/ ۴۵ _ كے انبياءعليه‌السلام كا قتل ۲/ ۹۱ _ كے بيٹوں كا قتل ۲/ ۴۹ _ كى قوت و قدرت ۲/ ۶۴ _ كى قساوت قلبى ۲/ ۷۴ ،۷۵_ ميں قتل كا واقعہ ۲/ ۶۱ ، ۷۲ ، ۷۳،۸۵_ كى گائے كا واقعہ ۲/ ۶۷ ، ۷۰،۷۱ ، ۷۳ قوم _ ۲/۴۷ ، ۱۲۲ _ كى آسمانى كتابيں ۲/۴۲ ، ۴۴ ، ۶۳ _ميں قاتل كو چھپانا ۲/ ۷۲ _ كى زراعت ۲/۷۱_كا كفران ۲/ ۵۱ ، ۵۲ ، ۵۶ ، ۵۷ ، ۶۱ ، _ كا كفر ۲/ ۴۱ ، ۵۵ ، ۶۱ ، ۱۰۸ _ميں پانى كى كمى ۲/ ۶۰ _ كا انجام ۲/ ۵۴ ، ۵۹ _ كے ظالم افراد كا انجام ۲/ ۵۹ _ كے نافرمانوں كا انجام ۲/۵۹ _ كے گوسالہ پرستوں كا انجام ۲/ ۵۴ _ كى گائے ۲/ ۶۷ ، ۷۰ _ كے رجحانات ۲/ ۹۳ _ كا گناہ ۲/۵۸ ، ۶۱ ، ۸۵ _ كے گناہ گار لوگ ۲/ ۵۹_ كى گواہى ۲/۸۴ _ كے گوسالہ پرست ۲/ ۵۴ _ كى گوسالہ پرستى ۲/۵۱ ، ۵۲ ، ۵۴ ، ۷۱ ، ۹۲، ۹۳ _ كى ضد ۲/ ۶۳ ، ۶۴ ، ۷۴ ، ۹۳ _ كے متجاوز افراد ۲/ ۶۱ _ كا محاصرہ ۲/ ۵۰ _ كے محرمات ۲/ ۶۵ _ كے نيك لوگ ۲/۵۸ _ كا مقتول مرد تھا ۲/ ۷۳ _ كے مرتد افراد ۲/ ۵۴ _ كا مسخ ہونا ۲/ ۶۵ _ كى ذمہ دارى ۲/۴۰ ، ۴۱،۴۲ ، ۴۷،۵۸ ، ۶۳ ، ۶۸، ۱۲۲_ كى مشكلات ۲/ ۴۵ _ كى مصلحتيں ۲/ ۶۱ _ كا مغضوب ہونا ۲/ ۶۱ _ كو شہرنشينى سے منع كيا جانا ۲/ ۶۱_ پر احسان ۲/ ۵۲ _ كے كفر كا منبع ۲/ ۶۱ _ كى گوسالہ پرستى كا منبع ۲/ ۹۳ _ كى عدم رضايت ۲/ ۶۱ _ كى نجات ۲/ ۴۹ ، ۵۰ ، ۵۱ ، ۵۷ ، ۶۰ _ كا نزاع ۲/

۷۰۳

۷۲ پر سلوى (شہد) كا نزول ۲/ ۵۷ _ پر ميٹھے گوند (منّ) كا نزول ۲/ ۵۷ _ كى نعمتيں ۲/ ۴۰ ، ۴۷ ، ۴۹، ۵۰ ، ۵۲ ، ۵۳ ، ۵۴ ، ۵۶ ، ۵۷، ۵۸ ، ۱۲۲ _ كا بيت المقدس ميں وارد ہونا ۲/ ۵۸ ، ۵۹_ كا وفائے عہد ۲/ ۸۳ _ كو تنبيہ ۲/۶۰ ، ۶۵ _ كى ہلاكت ۲/ ۵۵ ، ۵۶ نيز ر_ ك آل فرعون ، ذكر ، فرعونى لشكر، قرآن كريم ، كوہ طور ، مسلما ن، حضرت موسىعليه‌السلام ، يہود بحث و جدل:

ناپسنديدہ _سے اجتناب ۲/۱۷۷ ناپسنديدہ _۲/ ۴۸ ۱ نيز ر_ ك دين ، قبلہ

بہانہ تراشى : _ كے نتائج۲/۷۴ نيز ر _ ك بنى اسرائيل ، ظالمين ، مشركين

بھوك: ر_ ك ابتلاء (آزمائش ) ، مومنين

بہشت: _ كے مختلف پہلو ۲/ ۲۵ بہشتى پھلوں سے استفادہ ۲/ ۲۵ بہشتى نعمتوں سے استفادہ ۲/۲۵ _ كے باغات ۲/۲۵_ كى بشارت ۲/۲۵ _ كا مكانى پہلو ۲/۲۵ بہشتى بيويوں كا پاك و طاہر ہونا ۲/۲۵_ كا زمانى پہلو۲ /۲۵ _ كو جھٹلانا ۲/ ۶_ كى ہميشگى ۲/۲۵ ، ۸۲ بہشتى درخت ۲/ ۲۵ _ ميں ہميشگى كے عوامل ۲/ ۸۲_ سے محروم لوگ ۲/۱۱۱ _ كے موجبات ۲/ ۲۵ ، ۱۱۲ ، بہشتى پھل ۲/ ۲۵ ، بہشتى نعمتيں ۲/ ۲۵ بہشتى نہريں ۲/۲۵_ كے پھلوں كى خصوصيات ۲/ ۲۵ _ كى نعمتوں كى خصوصيات ۲/ ۲۵ _كے پھلوں كا ايك جيسا ہونا ۲/ ۲۵ _كى نعمتوں كا ايك جيسا ہونا ۲/ ۲۵_ نيز ر_ ك اہل بہشت ، موارد خاص /بہشتياں ( اہل بہشت ) : ۲/۲۵ ، ۱۱۲_ _ كى ہميشگى ۲/ ۲۵ _ كى روزى ۲/۲۵

بيت المال: _ غصب كرنا ۲/ ۱۸۸

بيت المقدس : _ كا آباد ہونا ۲/ ۵۸ _ كے دائمى طور پر قبلہ ہونے كے نتائج ۲/۱۵۰ حضرت موسىعليه‌السلام كے زمانے ميں _۲/۵۸ _ ميں نماز ادا كرنے كا اجر ۲/۱۴۳ _ كى تاريخ ۲/۵۸ _ پر قبضہ ۲/۵۸ _ ميں موجود كھانے پينے كى اشياء ۲/۵۸ _ كا دروازہ ۲/ ۵۸ _ پر قبضے كا راستہ ۲/۵۸ _ كے قبلہ بننے كا فلسفہ ۲/۱۴۳ _ كا قبلہ بننا ۲/۱۴۲ ، ۱۴۳ ، ۱۴۷ _ كا قبلہ بننا اور اسكا منسوخ ہونا ۲/۱۴۴ _ ميں نماز ۲/۱۴۳ نيز ر_ ك بنى اسرائيل ، پيامبر اسلام (ص) ، مسلمان، ہدايت يافتہ لوگ _ غير ملكى افراد: ر_ك معاشرت ( ميل جول)

بين الاقوامى قوانين : _ كو توڑنے كے نتائج و اثرات ۲/۱۹۴ _ كو توڑنے كى شرائط ۲/۱۹۴

بيمار: _ كے احكام ۲/ ۱۷۳ ، ۱۸۴ ، ۱۸۵ نيز ر_ ك روز ہ

بيمار دل افراد : ۲/ ۱۰

بينش ( بصيرت): غلط _ كى علامتيں ۲/ ۹۹ نيز ر_ ك جہان (نظريہ كائنات) ، عقيدہ موارد خاص

۷۰۴

اشاريى(۲)

پ

پارسا لوگ : ر_ ك متقين

پاني: _كا پتھر سے پھوٹنا ۲ / ۶۰ ، ۷۴ _ كى كمى ۲ / ۶۰_كا سرچشمہ ۲/۶۴ ۱_ كى كمى سے نجات ۲/۶۰ نيز ر_ ك آبيارى ، بنى اسرائيل، دريا اور دعا آباداني:ر _ ك بيت المقدس ، مسجد اور مكہ

پارسائي : ر_ ك تقوا ، زہد //پرہيز گارى : ر_ ك تقوا پشہ(مچھر) ر _ ك مثاليں

پشيمانى : _ كا بے اثر ہونا ۲ / ۱۶۷ نيز ر_ ك حضرت آدمعليه‌السلام ، گناہ ، مشركين

پند ( وعظ و نصيحت) : ر_ ك عبرت //پياز : ر _ ك بنى اسرائيل

پودے : _ كا اگنا ۲/۱۶۴ _ كے اگنے كا منبع ۲/۶۱ نيز ر_ ك خوردنيہا ( كھانے پينے والى اشيائ)

پيداوار: ر_ ك ابتلا ( آزمائش ) ، امتحان

پتھر: پتھروں كا سقوط ۲/۷۴ بہشت سے نازل ہونے والے_ ۲/۶۰ ، ۱۲۵ _ ميں شگاف ہونا ۲/۷۴ نيز ر_ ك آب (پاني) ، جہنم

( پناہ طلب كرنا ) : اللہ تعالى كى _۱/۷ ، ۲/ ۶۷ اللہ تعالى كى _ كى اہميت ۲/ ۶۷ _كے موارد ۱ /۷ نيز ر_ ك ملائكہ ، حضرت موسىعليه‌السلام پيامبر اسلام (ص) : _ كا تمسخر اڑانے كے نتائج ۲ / ۱۰۴ _ كے اوامر سے منہ موڑنے كے نتائج ۲/۱۲۱ _ كى اہانت كے نتائج ۲/ ۱۰۴ _ كو جھٹلانے كے نتائج ۲/۸۱ _ سے كلام كرنے كے آداب ۲/۱۰۴_ كا تمسخر اڑانے سے اجتناب ۲/۱۰۴ _ كى اہانت كرنے سے اجتناب ۲/ ۱۰۴ _ كے كلام كو نہايت غور سے سننا ۲/۱۰۴ _ كا تمسخر اڑانا ۲/ ۱۰۴_ كى تعليمات سے منہ پھيرنا ۲ /۱۷۰_ كو نمونہ عمل قرار دينا ۲/۱۴۳ _ كا انذار (ڈرانا) ۲/۶،۷،۱۱۹ _ كى اہانت ۲/ ۱۰۴ _ كے اہداف ۲/ ۱۴۹ ، ۱۵۱ _ كى بعثت كى اہميت ۲/ ۱۵۱ ، ۱۵۲_ كا ايمان ۲/۱۴۷ _ كى بعثت كى بشارت ۲/ ۱۰۱ _كو بشارت ۲/۱۳۷ ، ۱۴۴_ كى بشارتيں ۲/ ۱۱۹ _ كا بشر ہونا ۲/ ۱۵۱_ بعثت ۲/۹۰ ، ۱۰۱ ، ۱۵۲ _ كے پيروكاروں كا اجر ۲/ ۸۲_ سے سوال ۲/ ۱۰۸ ، ۱۰۹ ، ۱۸۶ ، ۱۸۹ _ كے پيروكار ۲/ ۱۴۳ _ كى تاريخ ۲/ ۹۰ ، ۱۰۴ ، ۱۴۴ ، ۱۴۶ ، ۱۵۱ _ كى تبليغ ۲/ ۲۵ _ كى تصديق ۲/ ۱۳۰ _ كى تعليمات ۲/ ۱۵۱ _ كى تعليم دينا ۲/ ۱۴۲ _ پر اللہ تعالى كا فضل و كرم ۲/ ۹۰ _ كو جھٹلانا ۲/ ۹۹ _ كى شرعى ذمہ دارى ۲/ ۴۹ ۱_ كى تبليغى كاوشيں ۲/ ۱۲۰ _ كے قتل كى سازش ۲/۸۷ _ پہ

۷۰۵

تہمت ۲/ ۹۹ _ كا حجت ہونا ۲/ ۱۴۳_ سے حسد ۲/ ۹۰ _ كى حقانيت ۲/ ۷۶ ، ۹۹ ، ۱۱۸ ، ۱۱۹ _ كى حمايت ۲/ ۱۲۰ _ كا مقام ۲/ ۱۵۱ _كے دشمن ۲/ ۱۰۲ _ كى دعوت ۲/ ۱۳ ،۹۱ ، ۱۷۰ _ كى حقانيت كے دلائل ۲/۹۹ ، ۱۱۸ ، ۱۵۰ ، ۱۵۹ _ كى نبوت كے دلائل ۲/ ۲۳ ، ۲۴ ، ۱۱۸ _ كو تسلى دينا ۲/ ۱۱۸ _ كو جھٹلانے والوں كى تذليل ۲ /۹۰ _ كى رسالت ۲/ ۱۰۱ ،۱۱۹ ، ۱۵۱ اللہ تعالى اور _ كے مابين رموز ۲/۱ _ كے برہان و استدلال كى روش ۲/ ۹۴ _ كے پيروكاروں كى تشخيص كى روش ۲/ ۱۴۳ _ كو جھٹلانے كے اسباب ۲/ ۱۰۱ _ كى تبليغى سيرت يا روش ۲/۶_ كى عبوديت ۲/ ۲۳ ، ۹۰ _كو جھٹلانے والوں كو عذاب ۲/ ۹۰ ، ۱۲۳_ كے رجحانات ۲/ ۱۴۴ _ كى رضايت كے اسباب ۲/۱۴۴ _ كو جھٹلانے والوں كا انجام ۲/ ۱۱۹ _ كو جھٹلانے والوں كا فسق و فجور ۲/ ۹۹ _ كے فضائل ۱/۷ _ كى بعثت كا فلسفہ ۲/ ۱۵۱ _ كى كتاب ۲/ ۲۳ _ كو جھٹلانے والوں كا كفر ۲/۹۰ _ كو القاكيئے گئے كلمات ۲/ ۱۲۴ _ كا تمسخر اڑانے والوں كى سزا ۲/ ۱۰۴ _ كى گواہى ۲/ ۱۴۳ _ كا دائرہ اختيارات ۲/ ۱۴۴ _ كى تعليمات كا دائرہ ۲/ ۱۵۱ _ كى رسالت كا دائرہ ۲/ ۹۱ ، ۱۰۱ _ كى ذمہ دارى كا دائرہ ۲/ ۱۱۹ ، ۱۸۹ _ نسل حضرت ابراہيمعليه‌السلام سے ہيں ۲/۱۲۹ _ حضرت اسماعيلعليه‌السلام كى نسل سے ہيں ۲/ ۱۲۹ _اديان ميں ۲/۱۵۰ _ تورات ميں ۲/ ۴۱ ، ۷۶ ، ۷۹ ، ۸۹،۱۰۱ ، ۱۲۱ ، ۱۴۶ ، ۱۵۹_انجيل ميں ۲/۱۲۱،۱۴۶ ، ۱۵۹ _ آسمانى كتابوں ميں ۲/ ۱۴۶ _ اور عيسائيوں كا اسلام لانا ۲/ ۱۲۰ _ اور يہوديوں كا اسلام لانا ۲/ ۱۲۰ _ اور دين كا بيان ۲/۱۸۹ _ اور تورات ۲/۱۰۱ _ اور طبيعاتى علوم ۲/۱۸۹ _ اور اہل كتاب كا قبلہ ۲/ ۱۴۵ _ اور عيسائيت ۲/ ۱۲۰_ اور يہود ۲/۱۰۱ _ اور يہوديت ۲/ ۱۲۰ _ نزول وحى كے وقت ۲/ ۱۴۴ _ كى ذمہ دارى ۲/ ۲۵ ، ۱۱۱ ، ۱۱۹ ،۱۲۰، ۱۴۵ ، ۱۵۱ ، ۱۵۵ _ كا معجزہ ۲/ ۹۹ _ كا معلم ۲/ ۸۰ ، ۹۴ _ كے درجات ۲/ ۲۳ ، ۹۰ ، ۱۲۹ ، ۱۴۳ ، ۱۴۴ _ كے پيروكاروں كى تشخيص كے معيارات ۲/ ۱۴۳ ، كى نبوت ۲/ ۹۰ ، ۱۲۹ ، ۱۴۷ _ پر جبرائيلعليه‌السلام كا نازل ہونا۲ / ۱۲۴ ، ۱۴۴ ، بعثت _ كى نعمت ۲/ ۱۵۲ رسالت _ كى نعمت ۲/ ۱۵۱ ، ۱۵۲ _ كى پريشانى ۲/ ۱۱۹_ كى بيت المقدس كى طرف نماز۲ / ۱۴۲ ، ۱۴۳ _كى مستحبى نمازيں ۲/۱۱۵ _ كے اسلاف ۲/ ۱۲۹ قلب _ پر وحى ۲/ ۹۷ _ كا ہدايت كرنا ۲/۶ ،۱۱۹ _ كو متنبہ كرنا ۲/ ۱۲۰ ، ۱۴۵_

نيز ر_ ك احتجاج ( بحث و مجادلہ ) ، اطاعت، اقرار، اہل كتاب، ايمان، علمائے اہل كتاب، علمائے يہود ، قبلہ، قريش ، كفار ، كفر ، محمد(ص) ،عيسائي ، مشركين ، يہود_

پيروي: ر_ ك اطاعت //پيكار : ر _ ك جنگ و جہاد //پيمان : ر_ ك عہد

۷۰۶

ت

تاريخ : _كے علم كے آثار ۲/۴۰ ، ۴۷ نقل _ كى شرائط ۲/ ۱۳۳ _سے عبرت ۲/ ۳۰ ، ۳۴ ، ۵۰ ، ۵۱ ، ۵۴ ، ۶۶

، تاريخى تبديليوں كے عوامل ۲/ ۵۱ ، تكرار _ كے اسباب ۲/ ۱۱۸ _ كے فوائد ۲/ ۳۰ ، ۳۴ ، ۴۰ ، ۶۶ _ كا محرك ۲/۵۱ ، ۹۲ تاريخى تبديليوں كا منبع ۲/۴۹ ، ۹۲ _ ميں شخصيات كا كردار ۲/ ۵۱ ، ۹۲

تبليغ: _ ميں انذار ( ڈرانا) ۲/۶ _ ميں تنوع ۲/۱۳۳ _ كى روش ۲/ ۶۳ ، ۱۳۳

نيز ر_ ك اسلام ، انبياءعليه‌السلام ، اہل كتاب، بنى اسرائيل، دشمن ، دين ، قرآن كريم ، آسمانى كتابيں ، مبلغين، پيامبر اسلام (ص) مسلمان ، عيسائي ، حضرت موسىعليه‌السلام ، حضرت يعقوبعليه‌السلام ، يہود

تجارت : ر_ ك منافقين //تجاوز : _ كے نتائج و اثرات ۲/ ۶۱ _ كى سزا ۲/ ۱۷۸ _ كے موارد ۲/ ۸۵ نيز ر_ ك انسان ، بنى اسرائيل ، حدود الہي //تحريف: _ كے نتائج و اثرات ۲/ ۷۹ _ سے اجتناب ۲/ ۵۹ ، اوامر الہى ميں _ ۲/۵۹ كلام الہى ميں ۲/ ۷۵ _ كا ظلم ۲/ ۵۹ _ كے عوامل ۲/ ۱۶۹ _ كى سزا ۲/ ۵۹ نيز ر_ ك انبياءعليه‌السلام ، اہل كتاب، بنى اسرائيل، تورات ، علمائے يہود ، قرآن كريم ، آسمانى كتابيں ، عيسائي ، عيسائيت ، يہود ، يہوديت

تغيرات : معاشرتى _ كے عوامل ۲/ ۵۱ ، ۹۲ ، كا منبع ۲/ ۱۰۲ //انواع كا تحول : ۲/ ۶۵

تربيت : _ كى روش ۱/۳ ، ۲/۱۸۹ _ ميں موثر عوامل ۲/ ۲۶ ، ۴۹ ،۱۳۱ ، دينى _ ميں مؤثر عوامل ۲/۱۳۳ _ ميں مہربان ہونا ۱/۳ نيز ر _ ك حضرت ابراہيمعليه‌السلام ، انفاق كرنے والے،فرزند، مومنين ، متقين ، نماز گزار لوگ_

ترنجبين :ر_ك بنى اسرائيل

ترغيب: _ كے عوامل ۱/۵ ، ۲/۲۲ ، ۳۴ ، ۳۷ ،۶۹، ۸۶ ، ۸۷، ۱۰۸ ، ۱۰۹ ، ۱۳۱ ، ۱۴۸ ، ۱۵۰، ۱۶۳ ، ۱۶۷ ، ۱۷۶، ۱۷۷ ، ۱۸۶

تزكيہ : _ كے نتائج و اثرات ۲/۱۲۹ _ كى اہميت ۲/ ۱۲۹ ، ۱۵۱ _كى اہميت ۲/ ۱۷۷ _ كے عوامل ۱/۵ ، ۲/۱۳۸_ نيز ر_ ك حضرت ابراہيمعليه‌السلام ، حضرت اسماعيلعليه‌السلام ، انسان، تہجد، علمائ، عوام

تسبيح : _ الہى كے آداب ۲/ ۳۰ ، الہى ۲/۳۰ //نيز ر_ ك حضرت فاطمہعليه‌السلام ، ملائكہ

تشبيہات: آگ بھڑكانے والے سے تشبيہ ۲/ ۱۷ تاريكى ميں بارش سے تشبيہ ۲/۱۹ تاريكى ميں بجلى سے تشبيہ ۲/ ۱۹ حيوان سے تشبيہ ۲/ ۱۷۱ تاريكى ميں بجلى كے كڑ كنے سے تشبيہ ۲/۱۹چٹان سے تشبيہ ۲/ ۷۴ بہرے سے

۷۰۷

تشبيہ ۲/ ۱۸ اندھے سے تشبيہ ۲/ ۱۸ بھيڑ سے تشبيہ ۲/ ۱۷۱ گونگے سے تشبيہ ۲/ ۱۸_

تشريع : _ اور تكوين ۲/ ۱۰۶ ، ۱۰۷

تصرفات( استعمالات): حرام _ ۲/۱۸۸ //تعادل اقتصادى ( اقتصادى توازن ) : ر_ ك اقتصاد

تعبد : _كى اہميت ۲/۱۴۳ نيز ر_ ك ہدايت يافتہ لوگ

تعدى : ر _ ك تجاوز ، ظلم

تعصب : _ كے نتائج و اثرات ۲/ ۱۷۰ نسلى _ ۲/ ۱۷۰ قومي_ ۲/ ۱۷۰ ناپسنديدہ_ ۲/۱۷۰_ نيز ر_ ك عيسائي ، يہود

تقدير: _ ميں مؤثر عوامل ۲/۵۰ ، ۶۵ ، ۱۸۷ ، ۱۸۹

تعقل : عدم _ كے اثرات و نتائج ۲/ ۱۷۱ _ كى اہميت اور قد رو قيمت ۲/ ۷۳ ،۱۶۴ كائنات ميں ۲/ ۱۶۴ موجودات كى تخليق ميں _ ۲/ ۱۶۴ _ كى زمين فراہم ہونا ۲/ ۷۳ كائنات ميں _ كا فلسفہ۲/ ۱۶۴ عدم _ كى علامتيں ۲/ ۱۶۴ ، ۱۶۵ ، ۱۷۰

تفاوت اقتصادي: ر_ ك اقتصاد

تفرقہ : ر_ ك اختلاف //تفسير بالرائے : _ سے اجتناب ۲/ ۷۸

تفكر : _ كے اثرات و نتائج ۱/۵ ، ۲ /۲۲ زندگى ميں _ كے نتائج ۲/ ۲۸ موت ميں _ كے اثرات ۲/ ۲۸ اللہ تعالى كى خالقيت ميں _ ۲/ ۲۲ عالم طبيعات ميں _۲/ ۲۲

تقرب: _ كے اسباب ۱/۵ ، ۲/۱۲۷ ، ۱۳۹ _ كے موانع ۲/۵۴ نيز ر_ ك حضرت ابراہيم،عليه‌السلام حضرت اسماعيلعليه‌السلام

تقليد : باطل _ كے نتائج ۲/ ۱۶۶ اندھى _ كے اثرات ۲/۱۷۰ احمقوں كى _ ۲/۱۷۰ عقلاء كى _ ۲ /۱۷۰ گمراہوں كى _۲/۱۷۰ ہدايت يافتہ انسانوں كى _ ۲/۱۷۰ اسلاف كي_ ۲/۱۷۰ پسنديدہ _ ۲/۱۷۰ ناپسنديدہ _۲/۱۷۰

تقوى : _ كے نتائج و اثرات ۲/ ۴۱ ، ۱۰۳ ، ۱۸۰ ، ۱۸۹ ، ۱۹۴_ كے حصول كى اہميت ۲/ ۱۸۷ _ كى اہميت ۲/ ۲۱ ، ۶۳ ، ۱۰۳ ، ۱۷۹ ، ۸۹ ۱ ، ۱۹۴ ، _ كا حصول ۲/ ۱۸۳ بغير ايمان كے _۲/۱۰۳ _ كى آمادگى ۲/۳ ، ۲۱ ، ۱۸۳ ، ۱۸۷ _ كى شرائط ۲/۴ ، ۶۳ _ كے اسباب ۲/

۷۰۸

۳ ، ۶۳ عدم تقوى كے موارد ۲/ ۱۸۹ ، ۱۹۴ _ كے موانع ۲/۱۰۳ عدم _ كى علامتيں ۲/۱۸۰ _ كى علامتيں ۲/۳، ۶۶،۱۹۵ نيز ر_ ك توفيقات ، جنگ ، حج ، مقابلہ بہ مثل (برابر كا مقابلہ ) يہود ، نيكان (نيك لوگ )

تكبر : _ كے نتائج ۲/۸۷ _ سے نجات ۲/۴۶ _ كى علامتيں ۲/ ۴۵ نيز ر_ ك ابليس ، استكبار، منافقين ، يہود

تكبير( كبريائي بيان كرنا ) : _ الہى كى اہميت ۲/ ۱۸۵ _الہى ۲/۱۸۵ _ كے كلمات ۲/ ۱۸۵ نيز ر_ ك عيد فطر ،عيد قربان

تكلم: _ كے آداب ۲/۱۰۴

تكليف شرعي: _ پر عمل كے نتائج ۲/۵۸ ، ۱۸۱ ، ۱۸۷ _ پر عمل كے آداب ۲/۱۹۵ _ ميں تخفيف ۲/ ۱۷۸ _ كى تشويق ۲/۱۵۴_ پر عمل كى طرف رغبت ۲/ ۱۸۴ _ كے اجراء كى آمادگى ۲/۵۴ _ پر عمل كى آمادگى ۲/۴۵ ، ۴۶ ، ۱۵۰ ، ۱۸۰ ، ۱۸۳ _كا سہل ہونا ۲/ ۱۸۴ ، ۱۸۵ _ كى شرائط ۲/ ۱۸۴ _ پر عمل ۲/ ۱۷۷ _ كے اٹھنے كے اسباب ۲/۱۸۵ _ كى سختى كے اسباب ۲/ ۶۸ ، ۷۱ ، _ پر عمل كے عوامل ۲/۴۰ _ پر عمل ميں قاطعيت ۲/ ۱۵۰ ، پر قادر ہونا ۲/ ۱۸۴_ پر عمل ميں قصور ۲/ ۱۵۰ _ كا دائرہ ۲/ ۷۱ _ كا منبعپو ۲/ ۷۱_ نيز ر_ ك امتحان

تكوين : ر_ ك تشريع //تلاش (كوشش) : ر_ ك پيامبر اسلا م(ص) ، عيسائي ، يہود

تمايلات (رجحانات) : ر_ ك رہبران //تمثيں : ر_ك مثاليں //تمرد : ر_ ك عصيان //تمسخر :ر_ ك استہزاء

تنوع طلبي: ر_ ك انسان ، بنى اسرائيل //تمسخر اڑانا : جائز

۲/ ۱۵ لوگوں كا_ ۲/ ۶۷ _كا سبب ۲ /۶۷ _كى سزا ۲/ ۱۵

نيز ر_ ك اسلام ، انبياءعليه‌السلام ، بنى اسرائيل ، دينى سماج ، اللہ تعالى ، پيامبر اسلامعليه‌السلام ، مسلمان ، منافقين ، يہود

توبہ : _ كے اثرات و نتائج ۲/ ۳۸ ، ۱۶۰ ، ۱۶۲ _ كے آداب ۲/۳۷ ،۵۸ _ كى اہميت ۲/ ۳۷ ، ۵۴ _ كا گناہ كے ساتھ تناسب ۲/ ۵۴ گناہ سے _ ۲/۵۴ _ كا بے اثر ہونا ۲/ ۱۶۱ موت كے بعد_ ۲/ ۱۶۱ توبہ توڑنے والوں كى _۲/۱۶۰_ ميں وسيلہ ۲/۳۷ _ كى قبوليت كى دعا ۲/ ۱۲۸ _ كى آمادگى ۲/ ۳۷ قبوليت _ كى شرائط ۲/۱۶۰_ كى فرصت ۲/۱۶۱ _ كى قبوليت ۲/۳۷ ، ۱۲۸ ، ۱۶۰ ، ۱۶۳ _ كى كيفيت ۲/۵۴ _ كى ركاوٹيں ۲/ ۱۶۰ نيز ر_ ك حضرت آدمعليه‌السلام ، بنى اسرائيل ، توفيقات، حق ، خدا تعالى ، گناہگار لوگ

توحيد : عبادى كے اثرات و نتائج ۲/ ۱۷۲ _ كى اہميت ۲/ ۱۳۵ توحيد ذاتى كى اہميت ۲/ ۲۲ _ عبادتى كى اہميت ۲/ ۸۳ ، ۱۳۳ ، ۱۳۸ ،_

۷۰۹

افعالى ۱/۵ ، ۲/۱۰۲، ۱۳۰ ، ۱۶۴ ، اديان ميں _۲/ ۸۳ دين ابراہيمىعليه‌السلام ميں _ ۲/ ۱۳۵ _ ذاتى ۲/ ۱۳۳ ، ۱۶۵ _ ربوبى ۲/ ۱۳۰ ، ۱۳۹ _ صفاتى ۲/ ۱۱۶ _ عبادى ۱/۶ ، ۲/۸۳ ، ۱۳۳ ، ۱۶۳ _ كے بارے ميں نصيحت ۲/ ۱۳۳ _ كے دلائل ۲/ ۱۶۴ _ عبادى كے دلائل ۲/۱۶۳ _افعالى كے لئے زمين ہموار ہونا۱/۵ _ عبادى كيلئے زمين فراہم ہونا ۱/۵ _كا پھيلاؤ ۱/۵ _ افعالى كا پھيلاؤ ۱/۵ _ عبادتى كى علامتيں ۲/۱۷۲ نيز ر_ ك حضرت اسحاقعليه‌السلام ، حضرت اسماعيلعليه‌السلام ، اہل كتاب، ايمان ، عقيدہ، مومنين، مسلمان ، حضرت يعقوبعليه‌السلام _

تورات: _ كى پيروى كے نتائج ۲/۱۲۱_ كى تلاوت كے نتائج ۲/۱۲۱ _ پہ عمل كے نتائج ۲/ ۶۴ _ كى تبليغ ۲/ ۵۳ _ پہ جھوٹ باندھنا ۲/ ۷۸ _ كى تعليم كى اہميت ۲/ ۶۳ _پہ عمل كى اہميت ۲/۶۳ ، ۶۴ _كى بشارتيں ۲/ ۸۹ ، ۱۰۱ ، ۱۲۱ ، ۱۴۶ _ ميں پيامبر موعود ۲/ ۱۰۱_ كے پيروكار ۲/۱۲۱ _ ميں تحريف ۲/ ۴۱ ، ۷۵ ، ۷۹ _ كى تصديق ۲/ ۸۹ ، ۹۱ ، ۹۷ ، ۱۰۱ ، ۱۱۳ ، _ كى تعليمات۲/۴۴ ، ۷۶ ، ۷۹،۸۹،۹۱،۱۰۱ ، ۱۴۶ ، ۱۵۹ _ كى بشارتوں كو جھٹلانا ۲/ ۱۰۲ _ آسمانى كتابوں ميں سے ہے ۲/ ۶۳ ، ۹۱ ، ۹۳ ، صدر اسلام ميں _۲/ ۸۹_ اور انجيل ۲/۱۱۳ _اور حق كى تشخيص ۲/۵۳ _اور قرآن كريم ۲/۴۴ _ كى تعليمات سے جہالت ۲/۷۸ _ كى حقانيت ۲/۱۰۱ _كى حقانيت كے دلائل ۲/ ۴۱ ، ۹۱ ، ۹۷ _ كے وحى ہونے كے دلائل ۲/ ۸۹ _ كے بعض حصے پر عمل ۲/ ۸۵ _ پر عمل ۲/ ۹۳ _ كے نزول كا فلسفہ ۲/ ۵۳_ كى قبوليت ۲/ ۹۳ كے بعض حصوں پر پردہ ڈالنا ۲/۱۷۴_ سے منہ موڑنے كى سزا ۲/ ۶۳ _ سے مخالفت ۲/۱۱۳ _ كا نزول ۲/۱۰۱ _ كى نعمت ۲/ ۵۳_ كى اہميت ۲/۵۳ ، ۶۳ ، ۹۳ ، ۱۱۳، كا وحى ہونا ۲/ ۱۰۱ ، ۱۷۶ _ كا ہدايت كرنا ۲/ ۱۱۳ نيز ر_ ك اسلام ، ايمان ، بنى اسرائيل ، دشمني، ذكر ، علمائے اہل كتاب ، قبلہ ، قرآن كريم ، كفر ، پيامبر اسلام (ص) ، عيسائي ، حضرت موسىعليه‌السلام ، يہود

توشہ : آخرت كا بہترين _۲/ ۱۱۰

توطئہ ( سازش ) : ر _ ك اہل كتاب ،توطئہ گران (سازشى لوگ) جامعہ اسلامى (اسلامى معاشرہ ) ، دشمن ، پيامبراسلام (ص) ، منافقين

توفيقات: تقوى كى توفيق ۲/۵ خداشناسى كى توفيق ۱/۵عبادت كى توفيق ۱/۵ ہدايت كى توفيق ۱/ ۶ توفيق كى دعا ۱/۵ توبہ كى توفيق كا سلب ہونا ۲/۱۶۰ توفيق كے عوامل ۲/ ۱۲۸

بے جا توقعات : ۲/۵۵ ، ۷۵ ، ۷۸،۱۰۸، ۱۱۸ _ كے اثرات و نتائج ۲/۱۰۸ اللہ تعالى سے گفتگو كے جا توقع ۲/۱۱۸_كا منبع ۲/ ۱۱۸ نيز ر _ك مسلمان

۷۱۰

توليد مثل: _ كى اہميت ۲/ ۱۸۷

تہجد: _ كى اہميت ۲/ ۵۱ نيز ر_ ك تزكيہ

تہمت : جاہلانہ ۲/ ۱۱۳ نيز ر_ ك اديان ، خود ، حضرت سليمانعليه‌السلام ، مومنين، عيسائي ، حضرت موسىعليه‌السلام ، يہود

ث

ثروت : _ كے اثرات و نتائج ۲/ ۱۸۰ _ كا خير ہونا۲ / ۱۸۰ نيز ر_ ك ثروتمند لوگ

ثروتمند لو گ : _ كى ذمہ دارى ۲/ ۱۸۰ نيز ر_ ك ثروت

ثقافت : _ كو بنانے والے عوامل ۲/۷۵

ج

جادو : _سے استفادہ كے نتائج ۲/۱۰۲ _ سيكھنے كے نتائج ۲/۱۰۲ _ مياں بيوى كى جدائي ميں _ كے اثرات ۲/۱۰۲_ سے غلط استفادہ كے نتائج ۲/۱۰۲_ كے احكام ۲/۱۰۲_ سے استفادہ ۲/۱۰۲_ سے ضرر پہنچانا ۲/۱۰۲ _ كى اقسام ۲/۱۰۲ _ كى ايجاد ۲/۱۰۲ _ كى تاريخ ۲/۱۰۲ _ كى تاثير۲/۱۰۲ _ سيكھنا ۲/۱۰۲ _ كى تعليم دينا ۲/۱۰۲ حضرت نوحعليه‌السلام كے بعد_ ۲/۱۰۲ نقصان دہ _۲/۱۰۲ حضرت سليمانعليه‌السلام كے زمانے ميں _ ۲/۱۰۲ _ اور كفر ۲/۱۰۲ فائدہ مند _ ۲/۱۰۲ مباح _۲/۱۰۲ _ كا نقصان ۲/۱۰۲ _ سے غلط استفادہ ۲/۱۰۲_ كے پھيلاؤ كے اسباب ۲/۱۰۲_سكھانے كا گناہ ۲/۱۰۲ _ كا گناہ ۲/۱۰۲ _ كى تاثير كا منبع ۲/۱۰۲ نيز ر_ ك اختلاف ڈالنا ، فساد پھيلانا، بابل، حضرت سليمانعليه‌السلام ، شياطين ، ماروت ، ہاروت ، يہود

جہلاء : ۲/۱۱۳ ، ۱۱۸ نيز ر_ ك حضرت موسىعليه‌السلام

جاہليت : _ كى رسومات سے اجتناب ۲/۱۸۹ _ كى رسومات ۲/۱۸۹ ،۱۹۴ _ كى رسومات سے معركہ آرائي ۲/۱۸۹

نيز ر_ ك حج، حرام مہينے ، مسلمان

جبر: _ اور اختيار ۲/۳۵_

۷۱۱

حضرت جبرائيلعليه‌السلام : _ كى اطاعت ۲/۹۷_ كے دشمن ۲/۹۷ ، ۹۸_كے دشمنوں كا كفر ۲/۹۸ _ كے درجات ۲/۹۸ _كى اہميت و كردار ۲/۸۷ ، ۹۷ نيز ر_ك انبياءعليه‌السلام ، دشمنى ، پيامبر اسلام، (ص) يہود

جرائم: _ كے اثرات و نتائج ۲/۶۱ _ كى سزاؤں سے مناسبت ۲/۸۱ اسلام سے ماقبل_ ۲/۱۹۲ _ روكنے كے عوامل ۲/۱۷۹ _ كے اسباب ۲/۶۱ _ ظاہر ہونے كى كيفيت ۲/۷۳ _ سے نبرد آزمائي ۲/۱۹۳ _ ميں معاونت ۲/۸۵_ كے موارد ۲/۱۴۰ نيز ر_ ك بدعت، جنگ، دين سازى ، رشوت ، غصب ، فساد (تباہي) ، قتل ، سزائيں ، محاربہ (اسلام كے خلاف سرگرمياں )

جزا : ر _ ك پاداش ، كيفر، مجازات (سزائيں )

جمعہ: _ كى فضيلت ۲/۳۶

جنابت : غسل _۲/۱۸۷

جنگ: داخلي_ كے نتائج و اثرات ۲/۸۵ _ كے آداب ۲/۱۹۰ _ كے احكام ۲/۱۹۴ _ ميں استقامت ۲/۱۷۷_ ميں عدم تقوى ۲/۱۹۴ جنگي_ ميں بے عدالتى ۲/۱۹۴ _ ميں تقوى ۲/۱۹۴_كے قوانين كى خلاف ورزى كا جرم ۲/۱۹۳ دشمنوں سے _ ۲/۱۹۴_ غير محارب افراد سے _۲/۱۹۰ حرام مہينوں ميں _ كى حرمت ۲/۱۹۴_ كى آمادگى ۲/۸۶ حرام مہينوں ميں _ كى شرائط ۲/۱۹۴ _ كا آغاز ۲/۱۹۰ _ ميں عدل و انصاف ۲/۱۹۴ خانہ جنگى كا گناہ ۲/۸۵ جنگلى قوانين كى خلاف ورزى كى سزا ۲/۱۹۳ نيز ر_ ك حرم ، دشمن ، مسجد الحرام

( جنگ بندي): كفار سے _۲/۱۹۲_ قبول كرنا ۲ / ۱۹۲

جنّات : _ كا فساد و تباہى پھيلانا ۲/۳۰ _ كى تاريخ ۲/۳۰ _ كا مجسم ہونا ۲/۱۰۲ _ كا مشاہدہ ۲/۱۰۲

جہاد: ترك _ كے نتائج ۲/۱۹۵ _ كے آداب ۲/۱۹۵ _ كے احكام ۲/۱۹۰ ،۱۹۱ ، ۱۹۲ ، ۱۹۳_ كى قدر و قيمت اور اہميت ۲/۱۵۴ ، ۱۹۰ ، ۱۹۳ _ كى آمادگى سے روكنا ۲/۱۹۵_ كے احكام كى خلاف ورزى ۲/۱۹۰ ، ۱۹۳ _ كى تيارياں ۲/۱۹۵ كفار سے _ كا ترك كرنا ۲/۱۹۲ ،۱۹۳ _ ابتدائي ۲/۱۹۱ دشمنان دين سے _۲/۱۷۷ كفار سے_ ۲/۱۹۰ ، ۱۹۱ ، ۱۹۳ قابض كفار سے_ ۲/۱۹۱ مشركين مكہ سے_ ۲/۱۹۱ راہ خدا ميں _ ۲/۱۹۰ دفاعي_ ۲/۱۹۰ _كى سختياں ۲/۱۵۴ ترك _ كى شرائط ۲/۱۹۳_ كى شرائط ۲/۱۹۰_ ميں صبر ۲/۱۷۷ _ كا فلسفہ ۲/۱۹۱ ، ۱۹۳_ كا دائرہ ۲/۱۹۱ ، ۱۹۳ _ كا وجوب ۲/۱۹۰ نيز ر_ ك ابتلا ( امتحان )

۷۱۲

جہان : ر_ك آفرينش //جہان بينى ( نظريہ كائنات):

توحيد ي_۲/۳ ، ۲۹ ، ۳۰ ، ۱۳۳ ،۱۳۹، ۱۶۳ ، ۱۸۷ اور آئيڈيالوجى ۱/۵ ، ۲/۳ ، ۲۱ ، ۲۲ ، ۳۷ ، ۴۶، ۷۷،۸۵،۹۳، ۹۴،۱۱۰،۱۳۱ ، ۱۴۷ ، ۱۴۸ ، ۱۶۳، ۱۸۱ ، ۱۸۶_ كى اہميت و كردار ۲/۲۱ نيز ر_ ك مومنين ، منافقين _

جہالت: _ كے نتائج و اثرات ۲/۲۲ ، ۳۰ ، ۶۷ ، ۱۰۳ ، ۱۱۳،۱۱۸، ۱۶۵ قدرت ا لہى سے _۲/۱۶۵ _ كے معيارات ۲/۱۱۳_ كے موارد ۲/۱۰۲ نيز ر_ ك ارزشہا ( اقدار ) بنى اسرائيل، تورات، مشركين ، ملائكہ ، منافقين، يہود_

جہالت كا مظاہرہ كرنا : _ كى سرزنش ۲/ ۱۰۱ نيز ر_ ك علمائے اہل كتاب

جائے سكونت : ر _ ك انسان ، حقوق ، شياطين، نياز ہا (ضروريات )

جھوٹے لوگ : _ كى سزا ۲/۱۰

جھگڑا : ر_ ك عيسائي ، يہود

جھوٹ: _ كے اثرات و نتائج ۲/۱۰ _ كے عوامل ۲/۱۰ نيز ر_ ك ادعا (دعوي) ، دروغگويان (جھوٹے ) ، سوگند (قسم ) قرآن كريم ، كسب ، مال ، منافقين، حضرت موسىعليه‌السلام ، يہود

جہنم : آتش _ ۲/ ۲۴ ، ۳۹ ، ۸۰،۸۱،۱۲۶ ، ۱۶۷ ، ۱۷۵، ۱۷۶_ كا ايندھن ۲/۲۴ _ كو جھٹلانا ۲/۶ _ ميں ہميشہ رہنے والے ۲/۸۱ ، ۱۶۷ آتش _ كا ہميشہ رہنا ۲/۳۹ _ كى ہميشگى ۲/۳۹ ، ۸۱ _ ميں ہميشہ رہنا ۲/۳۹ ، ۱۶۷ _ كے پتھر ۲/۲۴ آتش _ كا شعلہ ۲/۲۴ _ كا منحوس ہونا ۲/۱۲۶ _ ميں ہميشگى كے عوامل ۲/۸۱ _ كى فعليت (بالفعل بھى موجود ہے ) ۲/۲۴ _ سے بچاؤ ۲/۸۰ _ كى ركاوٹيں ۲/۲۴ _ كے موجبات ۲/۲۴ ، ۸۱ ، ۱۲۶ ، ۱۷۶_ كى خصوصيات ۲/۱۷۵_ كا ويل ہونا ۲/۷۹ نيز ر_ ك آيات الہى ، اہل جہنم ، دين فروش افراد ، علمائ، قرآن كريم ، كفار ، گناہگار لوگ، مشركين ، يہود _

جہنميان ( اہل جہنم ) : ۲/۲۴ ، ۳۹ ، ۱۱۹ ، ۱۲۶ ، ۱۶۷ ، ۱۷۴ ، ۱۷۵ ، ۱۷۶_

چ

چاند : _ كے بارے ميں سوال ۲/۱۸۹ _ كى خلقت كا فلسفہ ۲/۱۸۹ _ كا فلسفہ ۲/۱۸۹ _ كے فوائد ۲/۱۸۹

چشمہ :

۷۱۳

پتھر كا _ ۲/۶۰ نيز ر_ ك معجزہ

چلہ نشيني: _كے اثرات و نتائج ۲/۵۱ نيز ر_ ك حضرت موسى (ع)

ح

حجاج: حاجيوں كے اعمال سے آگاہى ۲/۱۵۸ _ كا امن و امان ۲/۱۲۵ حاجيوں كا گھر ميں داخل ہونا ۲/۱۸۹ جب ر_ ك محبت حبل اللہ : ر_ك اعتصام

حج: احكام _۲/۱۲۵ ، ۱۵۸ ، ۱۸۹ _ كى اہميت اور قدر و منزلت ۲/۱۸۹ ، ۱۲۵ _ كى تاريخ ۲/۱۲۷ مناسك _ كى تعليم ۲/۱۲۸ _ ميں تقوى ۲/۱۸۹ _ زمانہ جاہليت ميں ۲/۱۸۹ _ صدر اسلام ميں ۲/۱۸۹_ قبل از اسلام ۲/۱۲۷ _ كى شرائط ۲/۱۸۹ مناسك _۲/۱۲۵ ،۱۵۸ _ ميں نيكى ۲/۱۸۹ _ كا وقت ۲/۱۸۹ نيز ر_ ك حجاج ، صفا و مروہ كى سعى ، عمرہ

حدود الہى : _ پہ عمل كے اثرات و نتائج ۲/۱۸۷ _ سے تجاوز كے اثرات /۱۷۸ _ كى حفاظت ۲/۱۸۷ _ سے تجاوز ۲/۱۹۰ _ كى قبوليت كى آمادگى ۲/۵۴ _ كے موارد ۲/۱۸۷ حرام خور لوگ : ر_ ك بنى اسرائيل

حرام خورى : _ كے نتائج ۲/۵۹ _ كا ناپسنديدہ ہونا ۲/۱۶۹ نيز ر_ ك بنى اسرائيل حرج: ر _ ك روزہ ، فقہى قواعد

حرم مسجد الحرام كى اطراف: _ كا احترام ۲/۱۹۱ _ كے احكام ۲/۱۹۱ ، ۱۹۴ _ ميں جنگ ۲/۱۹۱ _ كى حرمت ۲/۱۹۴ _ ميں چورى ۲/۱۹۴_ ميں دفاع ۲/۱۹۱_ ميں قتل ۲/۱۹۱ ، ۱۹۴ _ كا تقدس ۲/۱۹۱ نيز ر_ ك قبلہ

حروف مقطعات:۲/۱ _ كا علم ۲/۱ _ كا فلسفہ ۲/۱

حريص لوگ : ۲/۹۶ حريم شكنى ( حرم كى حدود ميں داخل ہونے سے منع كرنا ) : ر_ ك قصاص

حسد: _ كے نتائج و اثرات ۲/۹۰ ، ۱۰۹ _عقيدہ پہ_ ۲/۱۰۹_ كا فسق ۲/۹۹ _ كا دائرہ ۲/۱۰۹ نيز ر_ ك اہل كتاب، حاسد لوگ، عيسائي ، يہود

حسرت : اخروى كے عوامل_ ۲/۱۶۷ نيز ر_ ك انسان، مشركين

حاسد لوگ : ۲/۹۰

حشر : ر_ ك انسان، ايمان، قيامت

۷۱۴

حق : _ كے خلاف ستيزہ كارى كے نتائج ۲/۱۷۶ _پر پردہ ڈالنے كے نتائج ۲/۱۵۹ ، ۱۶۰ ،۱۶۱، ۱۷۵ _ كى تشخيص كا وسيلہ ۲/۵۳ _ پر پردہ ڈالنے سے اجتناب ۲/۴۲ ، ۴۵ ، ۱۴۶ _ پر پردہ ڈالنے كے مفاسد كى اصلاح ۲/۱۶۰_ قيامت ميں _ بيان كرنے والے ۲/۱۷۴ _ پر پردہ ڈالنے والوں كى توبہ ۲/۱۶۰_ پر پردہ ڈالنے كى حرمت ۲/۴۲ _ كے خلاف ستيزہ كار لوگ ۲/۱۷۶ _ كے خلاف ستيزہ كار لوگ جہنم ميں ۲/۱۷۶ _ اور باطل ۲/۵۳ _ كو قبول نہ كرنے كى آمادگى ۲/۱۷۰ _ پر پردہ ڈالنے كى سرزنش ۲/۴۲ _ پر پردہ ڈالنے كا ظلم ۲/۱۴۰ پ_ر پردہ ڈالنے والوں كو اخروى عذاب ۲/۱۶۲ _ كو جھٹلانے كے عوامل ۲/۱۰۹ _ كے خلاف ستيزہ كارى كے عوامل ۲/۱۰۹_ پر پردہ ڈالنے كے عوامل ۲/۴۲ ، ۱۷۶ _بيان كرنے والوں كے فضائل ۲/۱۷۴ _ پر پردہ ڈالنے والے ۲/۱۵۹ ، ۱۷۶ قيامت ميں _ پر پردہ ڈالنے والے ۲/۴۸ ، ۱۶۲ _ كو قبول نہ كرنے كى سزا ۲/۷ _ پر پردہ ڈالنے والوں كى سزا ۲/۱۷۵ _حق كے خلاف ستيزہ كار رہنے والوں كى گمراہى ۲/۱۷۶ _ پر پردہ ڈالنے كا گناہ ۲/۱۴۶ ، ۱۵۹ ، ۱۶۲ ، ۱۷۴ _ پر پردہ ڈالنے والوں كا گناہ ۲/۱۷۴ _ پر پردہ ڈالنے والوں پر لعنت ۲/۱۵۹ ، ۱۶۰ ، ۱۶۱ ، ۱۶۲ _ كے خلاف ستيزہ كار افراد كى محروميت ۲/۱۷۶ _ پر پردہ ڈالنے والوں كا محروم ہونا ۲/۱۷۵_كى تشخيص كے معيارات۲/۱۸۵ _ پر پردہ ڈالنے كى ركاوٹيں ۲/۱۶۳ _ كو قبول نہ كرنے كى علامتيں ۲/۱۳۷

نيز ر_ ك اہل كتاب، تورات، دشمنى ، علماء ، علمائے اہل كتاب ، عيسائي علماء ، علمائے يہود ، كفار ، عيسائي ، منافقين ، يہود

حقائق : _ سے علم كى قدر و قيمت ۲/۳۱ ناقابل ادراك _ ۲/۱۵۴ _ كے بيان كرنے ميں حيا ۲/۲۶ _ بيان كرنے كى روش ۲/۲۶ _فہمى كى روش ۲/۱۷۱

حقوق: _ ميں نيكى كرنا ۲/۱۷۸ استفادے كا حق ۲/۲۲ ، ۲۹ ،۱۶۸ قابل بخشش حق ۲/۱۷۸ حق قصاص ۲/ ۱۷۸ رہائش كا حق ۲/۸۴ وطن كا حق ۲/۸۴ حقوق كا نظام ۲/۱۷۸ اسلامى حقوق كى خصوصيا ت ۲/۱۷۸_

حكمت : _ كے نتائج و اثرات ۲/۷۴ _ سيكھنے كى قدر و قيمت ۲/۱۵۱_ كا مقام و منزلت ۲/۷۴ _ كى تعليم كى اہميت ۲/۱۲۹ _ كى تعليم دينا ۲/۱۲۹ ، ۱۵۱

حكومت : دينى _ سے دشمنى كى حرمت ۲/۱۰۲

حيرت : _ سے نجات ۲/ ۷۰ نيز ر_ ك بنى اسرائيل

۷۱۵

حماقت : _ كے اثرات و نتائج ۲/۱۴۲_ كى علامتيں ۲/۱۳۰ ، ۱۴۲ ، نيز ر_ ك سفيہان ( احمق لوگ)، علمائے يہود ، مؤمنين ، منافقين

سفيہان ( احمق لوگ):۲/۱۳۰ نيز ر_ ك قبلہ

سلوى : ر_ ك بنى اسرائيل

حسن سلوك : ر_ ك كفار ، مردم ( عوام ) ، والدين

حمد: _ الہى كے آداب ۲/۳۰ _ بارى تعالى ۱/۲ ، ۶ ، ۲/۳۰ ، ۱۲۷ ، ۱۲۹ ، ۱۸۵ _ بارى تعالى كے دلائل ۱/۲ ، ۳،۴، _ بارى تعالى كے لئے آمادگى ۱/۵ نيز _ر ك دعا

حضر ت حواعليه‌السلام : _ كى نافرمانى كے نتائج ۲/۳۸ _ كا بہشت سے نكالا جانا ۲/۳۶ ، ۳۸ بہشت ميں _ كى تكليف شرعى ۲/۳۵_ اور شجر ممنوعة ۲/۳۵ ، ۳۶ _ كى خلقت ۲/۳۵ _ كا بہشت ميں سكونت اختيار كرنا ۲/۳۵ ، ۳۶ _ كى نافرمانى ۲/۳۶ ، ۳۸ _ كى نافرمانى كے عوامل ۲/۳۶ _ كے ہبوط كے عوامل ۲/۳۶ _ كا واقعہ ۲/۳۵ ، ۳۶ ، ۳۸ _ كى لغزش ۲/۳۶ _ كے ہبوط كى جگہ ۲/۳۶ _ كا ہبوط ۲/۳۶ ، ۳۸ _ كو تنبيہ ۲/۳۵ نيز ر_ ك حضرت آدمعليه‌السلام

حواس: ر_ ك انسان

خ

خاشعين : ۲/۴۶ _ كا ايمان ۲/۴۵ ، ۴۶ _ كى خصوصيات ۲/۴۵ ، ۴۶

خاندان : خاندانى اختلاف ۲/۱۰۲ خاندانى اختلاف كے اسباب ۲/۱۰۲ خاندانوں ميں اختلاف ڈالنے كا گناہ ۲/۱۰۲

خانہ خدا( كعبہ): _ كے قبلہ بننے كے اثرات و نتائج ۲/۱۴۲ _ ميں امن و امان ۲/۱۲۵ _ كے باني۲/۱۲۷ _ كى بنياد ۲/۱۲۷ ، ۱۲۸ ،۱۲۹ _ كى تاريخ ۲/۱۲۵ ، ۱۲۷ _ كى تطہير ۲/۱۲۵ _ كے خدمت گزار افراد ۲/۱۲۵ _ كى زيارت ۲/۱۲۵ _ كا طواف ۲/۱۲۵_ كى عظمت ۲/۱۲۵ _ كے فضائل۲/۱۲۷ _ كا قبلہ ہونا ۲/۱۴۵ _ كا قبلہ بننا ۲/۱۴۲ ، ۱۴۴ ، ۱۴۶ ، ۱۴۷ _ كا تقدس ۲/۱۲۵ _ كا قديمى ہونا ۲/۱۲۵ ، ۱۲۷_ ميں مشركين كے داخلے پر پابندى ۲/۱۲۵ _ كى نعمت ۲/۱۲۵ _ كى اہميت و كردار ۲/۱۲۵ _ كى خصوصيات۲/۱۲۵ نيز ر_ ك حضرت ابراہيمعليه‌السلام ، حضرت اسماعيلعليه‌السلام ، اعتكاف ، ذكر ، عبادت، نماز//خبائث: _ سے استفادہ ۲/۱۶۸ ، ۱۶۹ ، ۱۷۲

خبر: نقل _ ميں آگاہى ۲/۱۳۳ نقل _ كى شرائط ۲/۱۳۳

۷۱۶

خدا تعالى : _كى امداد كے اثرات و نتائج ۱/۵،۶ _ كے نتائج _كى معرفت كے نتائج ۱/۵ ، ۲/۴۷ ۱ _ كى رحمانيت كے اثرات و نتائج ۲/۱۶۳ _ كى رحمت كے اثرات ۱/۱ ،۳ ، ،۲/۶۴ ، ۱۵۷_ كى رحيميت كے اثرات ۲/۱۶۳ _ كے علم كے اثرات و نتائج ۲/۱۵۸ _ كے فضل كے اثرات ۲/۶۴ _ كى قدرت كے اثرات و نتائج ۲/۱۰۶ _ كے فيصلے كے اثرات ۲/۱۱۳ _ كے لطف و كرم كے اثرات ۲/۱۵۷ ، ۱۷۴ _ كى لعنت كے اثرات و نتائج ۲/۸۸ ، ۱۶۰_ كى توصيف و ثنا كے آداب ۲/۱۱۶_ كى بخشش ۲/۳۷ ، ۵۲،۵۸ ،۶۴ ، ۱۵۵ ، ۱۷۵ ، ۱۷۶ ، ۱۸۲ _ كا ابداع ( بغير نمونے كے خلق) كرنا ۲/۱۱۷ _ كا اتمام حجت كرنا ۲/۱۱۹ اوامر_ كى مخالفت سے اجتناب ۲/۱۵۰ _ كا احاطہ ۲/۱۹ _ كا علمى احاطہ۲/۲۹ ، ۱۱۵ _ كے مختصات ۱/۲ ، ۳ ، ۴ ، ۵، ۲/۲۱ ، ۲۳ ، ۳۲ ، ۴۰ ، ۴۱ ، ۵۲ ، ۵۷ ، ۵۸ ، ۶۱ ، ۷۰ ، ۱۰۵ ، ۱۰۶ ، ۱۰۷، ۱۱۵ ، ۱۱۶ ، ۱۲۷ ، ۱۲۸ ، ۱۲۹ ، ۱۴۰ ، ۱۶۳ ، ۱۶۴ ، ۱۶۵ _ كا اختيار ۱/۲ ، ۲ /۱۴۲ _ كے اختيارات ۲/۲۶ ، ۱۰۶ _ كا اذن ۲/۹۷ ، ۱۰۲ _ كا ارادہ ۲/ ۲۶ ، ۱۱۷ _ كے اجر كى اہميت ۲/۱۰۳ _ كے مشاہدہ كا محال ہونا ۲/۵۵_ كو سبك تصور كرنا ۱/۷ _كے اوامر كو سبك شمار كرنا ۱/۷ _ كے نواہى كو سبك تصور كرنا ۱/۷ _ كا تمسخر اڑانا ۲/۱۵،۱۷ _ كا اسم اعظم ۱ /۱ ، ۲/۱ _ كى طرف كسى حكم كى نسبت دينا ۲/۸۰ _ كو نقصان پہنچانا ۲/۵۷ _ كو گمراہ كرنا ۲/۲۶ _ كے اوامر سے منہ پھيرنا ۲/۱۶۶ _كے افعال ۲/۱۰ ، ۱۷ ، ۲۲ ، ۲۶،۲۸،۲۹،۳۰ ، ۳۲ ، ۳۸ ،۴۱ ،۵۰ ،۶۱، ۷۳، ۱۰۶، ۱۱۰، ۱۱۷ ،۱۱۸، ۱۲۲ ،۱۳۸ ، ۱۴۴ ، ۱۴۸ ، ۱۴۹ ، ۱۶۴ ، ۱۶۷ ، ۱۷۶ ، ۱۸۶ ، ۱۸۷ _كى آزمائشيں ۲/۴۹، ۱۲۴ ، ۱۵۵ _ كا احسان ۲/۵۲ _ كى امداد ۱/۵ ، ۲/۵۰ ، ۸۷ ، ۱۵۳ _ كى رحمت سے فائدہ اٹھانا ۱/۳ اوامر الہى ۲/۳۳ ، ۳۴ ، ۳۵ ، ۳۶ ، ۴۰ ، ۴۱ ، ۴۷ ، ۵۸ ، ۶۰ ، ۶۳ ، ۶۷ ، ۷۳ ، ۹۳،۹۷، ۱۰۴ ، ۱۰۹ ، ۱۱۷ ، ۱۲۵ ، ۱۲۷ ، ۱۳۱ ، ۱۴۲ ، ۱۴۴ ، ۱۸۶ ، ۱۹۲ ، ۱۹۳ _ كے منزہ ہونے كى اہميت ۲/۱۱۶ اسم الہى كى اہميت ۱/۱ اللہ تعالى كے لئے بداء ۲/۵۱ ، ۱۰۶ _كى بشارتيں ۲/۳۸ ، ۵۸ ، ۱۰۹ ، ۱۱۴ ، ۱۳۷ ، ۱۴۴ ، ۱۵۵ ، ۱۵۶ ، ۱۵۷ _ كى بصيرت ۲/۱۱۰_ كا بے مثال ہونا ۲/۱۶۵ _كى بے نيازى ۲/۱۱۰ ، ۱۱۷ _ كى اخروى جزائيں ۱/۴ الہى جزائيں ۲/۶۲ ، ۱۰۳ ، ۱۱۰ ، ۱۱۲ ، ۱۳۴ ، ۱۴۱ ، ۱۵۸ _ كى صفات كے بارے ميں سوال ۲/۱۸۶ _كے تقرب كے بارے ميں سوال ۲/۱۸۶ كى رحمت كا حصول ۲/۱۵۷ _ كے لطف و كرم كا حصول ۲/۱۵۷ افعال الہى كا متحقق ہونا ( وجود ميں آنا) ۲/۷۳ و عدہ الہى كا متحقق ہونا ۲/۱۱۰_ كى تدبير ۲/۵۰_ كى تقديريں ۲/۱۱۷ _ كى قدوسيت ۲/۳۰ _ كى ربوبيت كو جھٹلانا ۲/۶ _ كا كلام كرنا ۲/۵۵ قيامت ميں _ كا كلام كرنا ۲/۱۷۴ _ كا منزہ ہونا ۲/۳۲ ، ۱۱۶ ، ۱۳۹ _كے حضور توبہ ۲/۳۷ ، ۱۶۰

۷۱۷

كا توبہ قبول كرنا ۲/۱۶۳ _ كى طرف توجہ ۲/۱۱۵ _ كى نصيحتيں ۲/۳ ، ۴۰ ، ۴۱ ، ۴۲ ، ۴۳ ، ۴۵ ، ۴۷ ، ۵۷ ، ۶۰ ، ۱۰۹ ، ۱۲۵ ، ۱۵۳ ، ۱۶۸ ، ۱۸۶ ، ۱۸۷ ، ۱۸۹ توفيقات الہى ۲/۱۲۸ _كى دھمكياں ۲/۷۲ ، ۷۴ ، ۱۲۰ ، ۱۴۰ ، ۱۴۴_ كى اخروى حاكميت ۱/۴_ كى حاكميت ۱/۴ ، ۲/۲۲ ، ۴۹ ، ۵۰ ، ۶۱ ، ۶۵ ، ۱۰۷ ، ۱۱۶ ، ۱۶۴ _ كى حجتيں ۲/۳۱ ، ۳۳ ، ۱۴۳ _ كا حساب كتاب كرنا ۱/۴ ، ۲/۱۴۱ _ كا حسن ۱/۱ _ كا دائمى طور پر حاضر ہونا ۲/۱۱۵ _ كا ہر جگہ حاضر و ناظر ہونا ۲/۱۱۵ _ كى حكمت ۲/۳۲ ،۱۴۹ _ كى حمايتيں ۲/۱۹۴ _ كى خالقيت ۱/۲ ، ۲/۲۱ ، ۲۹ ، ۳۰ ، ۵۴ ، ۱۱۷ ، ۱۶۴ _ اور اجر كا ضائع ہونا ۲/۱۴۳ _ اور جہالت ۲/۳۲ ، ۷۶ ، ۷۷ _اور حيا ۲/ ۲۶ _ اور نقصان ۲/۵۴ _ اور شريك ۲/۱۳۹ ، ۱۴۲ _ اور غفلت ۲/۱۴۰ ، ۱۴۴ ، ۱۴۹ _ اور اولاد ۲/۸۷ ، ۱۱۶ ، ۱۱۷ _ كے ديكھنے كى دعا اور خواہش ۲/۵۵ _كى دشمنى ۲/۹۸ _كى دعوتيں ۲/۵۱ _ كے منزہ ہونے كے دلائل ۲/۱۱۶ ، ۱۱۷ _ كے حاضر ہونے كے دلائل ۲/۱۱۵ _ كى معرفت كے دلائل ۲/۲۸ ، ۱۶۴_ كى رحمانيت كے دلائل ۲/۱۶۴ _ كى رحيميت كے دلائل ۲/۱۶۴ _ كى رزاقيت ۲/۵۷ ، ۶۰ ، ۱۷۲ _ كا رؤوف ہونا ۲/۱۴۳_ كى ربوبيت ۱ /۲ ، ۳ ، ۵ ، ۲/۲۱ ، ۴۹ ، ۶۱ ، ۱۲۴ ،۱۲۶، ۱۲۷، ۱۳۱، ۱۳۹ _ كى رحمانيت ۱/۱،۳ ، ۵،۲/۱۶۳_ كى اخروى رحمت ۲/۱۶۲ _ كى خاص رحمت ۲/۱۰۵ ، ۱۵۷ _ كى رحمت ۲/۳۷ ، ۱۰۵ ، ۱۵۲ ، ۱۵۹ ، ۱۸۷ _ كى عمومى رحمت ۱/۱ ، ۳ ، كى رحيميت ۱/۱ ، ۳ ، ۵ ، ۲/۱۶۳_ كے مقدرات پہ راضى رہنا ۲/۶۱ _ كى بزرگى ۱/۱_ كا رزق و روزى ۲/۶۰ _ كى معرفت كى روشيں ۲/۲۲ _ كى بخشش كے لئے زمين فراہم ہونا ۲/۱۷۵ _ كى نصرت و امداد كے لئے آمادگى ۲/۱۹۴ ، ۱۹۵ _ كے جھٹلانے كى آمادگى ۲/۱۵۲ _ كى رحمانيت كے ادراك كى آمادگى ۲/۱۶۴ _ كى رحيميت كے ادراك كى آمادگى ۲/۱۶۴ عنايت الہى كو جذب كرنے كى آمادگى ۲/۱۵۲ _ كى سزاؤں كا اصلاحى پہلو ۲/۵۴ _ كى سرزنشيں ۲/۷۷ ، ۸۵ ، ۱۰۰ ، ۱۰۸ _ كى موجودگى كى وسعت ۲/۱۱۵ _ كى سلطنت ۱/۱ ، ۲/۱ _ كى سنتيں ۲/۱۵ ، ۱۲۶ ، ۱۵۵ _ كى آزمائشوں كا آساں ہونا ۲/۱۵۵_كسى امر كى اللہ تعالى كى طرف نسبت دينے كى شرائط ۲/۸۰ ، ۱۶۹ _ كى طرف سے ملنے والے اجر كى شرائط ۲/۱۰۳ رحمت _ كے نزول كى شرائط ۲/۱۰۵ _ كے وفائے عہد كى شرائط ۲/۴۰_ كا شكر گزار ہونا ۲/۱۵۸_ كى سماعت ۲/۱۲۷ ، ۱۳۷ _ كا درود و صلوات ۲/۱۵۷ _ كا عدل ۲/۱۳۴ ، ۱۴۱ _ كے اخروى عذاب ۲/۱۶۵ _ كے عذاب ۲/۱۰ ، ۴۱ ، ۵۹ ، ۷۹ ، ۸۱ ، ۱۶۲ ،۱۷۴ ، ۱۷۵ ، ۱۷۸ ، ۱۷۹ ، ۱۹۴ _كى عزت ۲/۲۸ _ كى عنايات ۲/۳ ، ۵ ، ۲۲ ، ۲۹ ، ۳۲ ، ۴۰ ، ۵۳ ، ۵۷ ، ۶۳ ، ۸۷ ، ۹۰ ، ۹۳ ،۹۹ ، ۱۲۲ ، ۱۲۴ ، ۱۵۴ ، ۱۷۲ _ كے فضل كا عظيم ہونا ۲/۱۰۵ _كى عفو و بخشش ۲/۵۲ ، ۱۸۷ _

۷۱۸

كا علم ۲/۳۲ ، ۷۴ ، ۸۵ ، ۹۵ ، ۱۱۰ ، ۱۲۷ ، ۱۳۷ ، ۱۴۰ ، ۱۵۸ ، ۱۸۱ _ معدوم كے بارے ميں _ كا علم ۲/۳۰ _ كا ذاتى علم ۲/۳۲ _ كا علم غيب ۲/۸ ، ۹ ، ۳۳ ، ۷۲ ، ۷۷، ۱۴۴ ، ۱۸۷ _كے مقدرات كے وجود ميں آنے كے اسباب ۲/۱۸۷ _ كى حمايت حاصل كرنے كے عوامل ۲/۱۵۳ _ سے دورى كے اسباب ۲/۵۴ ، ۱۳۹ ، _ كے غضب سے نجات كے اسباب ۲/۶۲ _ كى نصرت كے عوامل ۲/۵۰_ كا عہد ۲/۲۷ ، ۴۰ ، ۴۱ ، ۴۲ ، ۴۵ ، ۶۳ ، ۹۳ ، ۱۲۴ ، ۱۲۵ _ كا غضب ۲/۶۱ ، ۹۰ _ كا فضل ۲/۹۰ _ كے اوامر كا فلسفہ ۲/۳۳ ، ۱۳۱ _ كے اوامر كا فہم ۲/۹۳ _ كى مشيت ميں قانون ہونا ۲/۱۰۵ _ كے اوامر كو قبول كرنا ۲/۱۳۱ ، ۱۳۲ _ كے عہد كو قبول كرنا ۲/۶۳ _ كى اخروى قدرت ۲/۱۶۵ _ كى قدرت ۱/۵ ، ۲/۲۰ ، ۲۳ ، ۷۲ ، ۱۰۶ ، ۱۰۹ ، ۱۱۷ ، ۱۳۷ ، ۱۴۸ ، ۱۶۵ ، ۱۸۶ _ كا قرب ۲/۱۸۶ آخرت ميں _ كا فيصلہ ۲/۱۱۳_ كى قضاوت ۲/۱۱۳_ كو ديكھنے كى خواہش كى سزا ۲/۵۵ _ كى اخروى سزائيں ۱/۴ _ كى سزائيں ۲/۷ ، ۱۵ ، ۵۵ ، ۷۴ ، ۹۵ ، ۱۲۰ ، ۱۴۹ _ كے افعال كى كيفيت ۲/۲۶ _ كا لطف ۲/۱۵۷_ كى ابدى لعنت ۲/۱۶۲_ كى اخروى لعنت ۲/۱۶۱ _ كى لعنت ۲/۸۸ ، ۸۹ ، ۱۶۰ ، ۱۶۱ _ كى دنياوى لعنت ۲/۱۶۱ _ كى اخروى مالكيت ۱/۴ ، ۵ _ كى مالكيت ۱/۲ ، ۴ ، ۲/۱۰۷ ، ۱۱۵ ، ۱۱۶ ، ۱۴۲ ، ۱۵۶_ كى بزرگى ۱/۱ _ كے علم كا دائرہ ۲/۲۹ ، ۳۰ ، ۳۳ _ كى قدرت كا دائرہ ۲/۲۰ ، ۲۹ _ كى امداد و نصرت سے محروم ہونا ۲/۱۷ _ كے حضور ۱/۵ _ كى ہدايت سے مخالفت ۲/۱۲۰ _ كے فضل كے درجات ۲/۱۰۵ _ كى مشيت ۲/۲۶ ، ۶۶ ، ۷۰ ، ۹۰ ، ۱۰۵ _ كى بخشش كے مظاہر ۲/۱۷۳ ، ۱۹۲ _ كى حكمت كے مظاہر ۲/۱۲۹ _ كى حمايت كے مظاہر ۲/۱۵۴_ كے مظاہر ۲/۱۱۵ _ كى ربوبيت كے مظاہر ۱/۴ ، ۲/۵ ، ۲۲ ، ۱۰۵ ، ۱۱۲ ، ۱۲۶ ، ۱۳۶ ، ۱۴۷ ، ۱۴۹ ، ۱۵۷ _ كى رحمت كے مظاہر ۱/۱ ، ۴ ، ۲/۳۷ ، ۱۲۸ ، ۱۶۰ ، ۱۶۴ ، ۱۷۳ ، ۱۷۸ ، ۱۹۲ _ كى رحيميت كے مظاہر۱/۱ _ كى عزت كے مظاہر ۲/۱۲۹ _ كے فضل كے مظاہر ۲/۱۰۶ _ كى قدرت كے مظاہر ۲/۱۴۸ _ كى لعنت كے مظاہر ۲/۱۶۲ _كا ساتھ ہونا ۲/۱۵۴ _ كے مقدرات ۲/۳۰ ، ۹۴ _ كا مكر ۲/۹ _ كى رحمت كے موانع ۲/۱۶۱ ، ۱۷۸ _ كى رحمت كے موجبات ۱/۱ ، ۲/ ۱۶۰_ كے غضب كے موجبات ۲/۶۱ _ كى مہربانى ۱/۱ ، ۳ ، ۵ ، ۲/۱۴۳ ،۱۸۵ _ كا اسم ۱/۱ _ كى لعنت سے نجات ۲/۱۶۰ _ كا نجات عطا كرنا ۲/۵۰ _ كى قدرت كى علامتيں ۲/۲۹ ، ۷۳ _ كے قرب كى علامتيں ۲/۱۸۶ _ كى نصرت ۲/۱۰۷ ، ۱۲۰_ كى نظارت ۲/۹۶ ، ۱۴۴ _ كى نعمتيں ۱/۷ ، ۲/۴۰ ، ۴۷ ، ۴۹ ، ۵۳ ، ۵۴ ، ۵۶ ، ۱۲۲ ، ۱۲۵ ، ۱۲۶ ، ۱۲۹ ، ۱۵۰ ، ۱۵۱ ، ۱۵۲ ، _

۷۱۹

كا نقش ۲/۳۱_ كے نواہى ۲/۳۵ ، ۴۱ ، ۶۰ ، ۱۰۴ ، ۱۲۰ _ كے فيض كا ذريعہ ۲/۳۳ _ كى وحدانيت ۲/۲۲ ، ۱۶۳ _ كى قدرت كى وسعت ۲/۱۰۶ _ كے عہد سے وفا كرنا ۲/۸۰ ، ۸۵ ، ۹۳ _ كى ولايت و سرپرستى ۲/۱۰۷ _ كى قدرت كى خصوصيات ۲/۱۰۶ _ كى ہدايت كى خصوصيات ۲/۳۹ ، ۱۲۰ _ كى تشريعى ہدايت ۲/۳۵ _ كى خاص ہدايت۱/۷ _ كى ہدايت ۱/۶ ، ۲/۲۶ ، ۳۸ ، ۱۲۰ ، ۱۴۲ ، ۱۴۳ ، ۱۸۵_ كى تنبيہات ۲/۳۵ ، ۳۶ ، ۱۰۹ ، ۱۴۵ نيز ر_ ك آفرينش (كائنات) ، احتجاج ( بحث و مجادلہ ) ، استعاذہ، استمداد ( مدد طلب كرنا ) ، اطاعت، افترا ( جھوٹ باندھنا ) ، اميد ركھنا ، اقرار ، انبياءعليه‌السلام ، انسان ، اہل كتاب ، ايمان ، بنى اسرائيل ، تحريف ، ترس ( خوف ) ، تسبيح ، تسليم ، تفكر ، توقعات، جہالت ، حدود الہى ، خشيت ( خوف خدا) ، دشمن ، ذكر ، روابط ، شكر ، ظالمين ، عبادت ، عصيان ( نافرمانى ) ، عقيدہ ، علائق ( رجحانات) ، عمل ، عہد و پيمان ، غفلت ، كفار ، كفر ، گناہگار افراد، مومنين ، پيامبراسلام (ص) ، عيسائي ، مشركين ، مفتريان خداوند ( اللہ تعالى پر جھوٹ باندھنے والے) ، مكر ملائكہ ، موجودات ، حضرت موسىعليه‌السلام ، نيازہا (ضروريات ) ، ياس، (مايوسى ) يہود _

خدعہ : ر_ ك مكر

خرافات : _ سے نبرد آزمائي ۲/۱۸۹

خرد : ر_ ك عقل

۷۲۰

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785