تفسير راہنما جلد ۱

 تفسير راہنما 10%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 785

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 785 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 207090 / ڈاؤنلوڈ: 5976
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

۴_ بادشاہ اور حضرت يوسفعليه‌السلام كى پہلى ملاقات، بادشاہ كے خواب اور حضرت يوسفعليه‌السلام كى تعبير اور ان كا بادشاہ كے مشيرانہ عہدے پر فائز ہونےكے سلسلہ ميں گفتگو ہوئي_و قال الملك ائتونى به استخلصه لنفسى فلما كلمه

اگر چہ آيت شريفہ ميں اس بات كى وضاحت نہيں ہوئي كہ بادشاہ اور حضرت يوسفعليه‌السلام كے مابين كس موضوع پر گفتگو ہوئي ليكن قرائن حاليہ و مقاليہ اس بات كى طرف اشارہ كرتے ہيں كہ بادشاہ كے خواب اور حضرت يوسفعليه‌السلام كى تعبير اور ان كو اپنے مشير كے عہدے پر فائز كرنے كے سلسلہ ميں گفتگو تھي_

۵_ حضرت يوسفعليه‌السلام كى بادشاہ سے پہلى ملاقات نے بادشاہ كے ان پر اعتماداور توجہ كو زيادہ كرديا_

فلما كلّمه قال انك اليوم لدينا مكين امين

ظاہر يہ ہے كہ (كلمہ ) ميں فاعل كى ضمير، حضرت يوسفعليه‌السلام اور مفعول كى ضمير بادشاہ كى طرف لوٹ رہى ہے _(قال انك ...) كا جملہ اس بات كا مؤيد ہے اور كيونكہ بادشاہ نے حضرت يوسفعليه‌السلام سے گفتگو كرنے كے بعد اس بات (إنك اليوم ...) كا اظہار كيا تو اس سے معلوم ہوتا ہے كہ بادشاہ كى حضرت يوسفعليه‌السلام كى طرف توجہ ،پہلے سے زيادہ ہوگئي_

۶_انسان كى كلام، اسكى شخصيت اور منزلتكو بيان كرنے والى ہوتى ہے_فلما كلمه قال انك اليوم لدينا مكين امين

۷_ حضرت يوسف(ع) ، مقتدرو امين اور قابل اعتماد انسان تھے_إنك اليوم لدينا مكين أمين

۸_ بادشاہ مصر نے حضرت يوسفعليه‌السلام سے ملاقات كے دوران جب اس پران كى شخصيت اور ان كا علم و دانش عياں ہوگيا تو اس نے اس بات كا اظہار كيا كہ اپنى حكومت كے معاملے ميں انكے مشورے كو نافذ اور اس كے فرمان كى بجا آورى كرے گا_فلما كلمه قال انك اليوم لدينا مكين آمين

جسكا مقام و منزلت بلند و رفيع ہو اسكو(مكين) كہا جاتاہے نيز (أمين) اس كوكہا جاتاہے جو خيانت سے پرہيز كرے اوراسكى بات ميں صداقت اور كردار و عمل ميں سچائي كے ہونے كااطمينان ہو_بادشاہ كى يہ بات كہ تم ہمارے ہاں بلند مرتبہ ركھنے والے ہو يہ اس بات كى طرف كنايہ ہے _ كہ آپ كے مشوروں كو نافذ العمل ٹھہرائيں گے اور حكومت كے معاملے ميں آپ جو بھى مشورہ ديں گے ہم اسكو قبول كريں گے _

۹_ يوسف كے زمانے ميں بادشاہ مصر ايك صاحب

۵۲۱

حكمت و فراست اور مدبر شخص تھا _و قال الملك ائتونى به استخلصه لنفسى فلما كلمه قال انك اليوم لدينا مكين آمين

۱۰_حضرت يوسفعليه‌السلام كے زمانے ميں مصر كا بادشاہ ، پاكدامن ، دانشمند اور صحيح لوگوں كو دوست ركھنے والا انسان تھا_

فلما كلّمه قال انك اليوم لدينا مكين امين

۱۱_ جو شخص كسى كو منصب و مقام دے رہاہے اسے چاہيئے كہ اس منصب كو لينے والے شخص كى طاقت اور اسكى امانت دارى كا يقين حاصل كرے_قال الملك ائتونى به استخلصه لنفسى مكين آمين

۱۲ _ بادشاہ مصر كے ہاتھوں حضرت يوسفعليه‌السلام كى غلامى كے حكم كو ختم كيا جانا_

ائتونى به استخلصه قال انك اليوم لدينا مكين امين

(استخلصه لنفسي ) كا جملہ نيز حضرت يوسفعليه‌السلام كى غلامى كے قصے كا دوبارہ اس داستان ميں ذكر نہ ہونا مذكورہ بالا تفسير كوبتاتا ہے_

بادشاہ مصر :بادشاہ مصر اور امين لوگ ۱۰; بادشاہ مصر اور علماء ۱۰ ; بادشاہ مصراور عفيف و پاكدامن لوگ۱۰;بادشاہ مصر اور يوسفعليه‌السلام ۱ ، ۲ ;بادشاہ مصر اور يوسفعليه‌السلام كى غلامى ۱۲ ;بادشاہ مصر كا حضرت يوسفعليه‌السلام پر اعتماد ۵ ; بادشاہ مصر كا خواب ۴ ; بادشاہ مصر كا مخصوص مشير ۲، ۴ ;بادشاہ مصر كى حكمت ۹ ;بادشاہ مصركى مديريت ۹ ; بادشاہ مصر كى يوسفعليه‌السلام سے ملاقات ۸ ; بادشاہ مصر كے فضائل ۹ ، ۱۰

حكومت:حكومت كے حكام كى امانتدارى ۱۱ ; حكومت كے حكام كى تعيناتى كے شرائط ۱۱ ; حكومت كے حكام كى قدرت و طاقت ۱۱

شخصيت :شخصيت كى پہچان كا سبب ۶كلام :كلام كا كردار۶

نفسيات كا علم ۶

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام دربار مصر ميں ۳ ، ۵ ، ۸;يوسفعليه‌السلام زندان كے بعد ۳ ، ۴ ;يوسفعليه‌السلام سے لگاؤ ۱ ; يوسفعليه‌السلام كا اقتدار۷ ; يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲ ، ۳ ،۴ ، ۵ ، ۸،۱۲;يوسفعليه‌السلام كو دعوت دينا ۱ ، ۲ ۴; يوسفعليه‌السلام كى امانتدارى ۷ ; يوسفعليه‌السلام كى بادشاہ مصر سے گفتگو ۴ ، ۵;يوسفعليه‌السلام كى بےگناہى ۳;يوسفعليه‌السلام كى بے گناہى كے آثار ۱ ; يوسف كى شخصيت ۸ ;يوسفعليه‌السلام كى عفت كے آثار ۱; يوسفعليه‌السلام كے علم كے آثار ۸ ;يوسف كے فضائل ۷

۵۲۲

آیت ۵۵

( قَالَ اجْعَلْنِي عَلَى خَزَآئِنِ الأَرْضِ إِنِّي حَفِيظٌ عَلِيمٌ )

يوسف نے كہا كہ مجھے زمين كے خزانوں پر مقرر كردوں كہ ميں محافظ بھى ہوں اور صاحب علم بھى (۵۵)

۱ _ حضرت يوسفعليه‌السلام نے بادشاہ سے كہا كہ مجھے مصر كى زراعت كا وزير اور غلات كے سٹور كا ناظر مقرر كردے_

قال اجعلنى على خزائن الارض

حضرت يوسفعليه‌السلام نے بادشاہ كے خواب كى جو تعبير بتائي كہ سات سال زراعت كے كام ميں بہت محنت كرنى چاہيے اور اسكى پيداوار كو ذخيرہ كرنا چاہيے اس بات سے يہ معلوم ہوتاہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام نے ان سے خواہش كى ( كہ مجھے زمين كے خزانے پر مامور كرديں ) يعنى مذكورہ امور كو ميرے سپرد كردے يعنى زراعت كى كاشت اور آمدنى ( وزارت زراعت) اور غلات كے انبار ميرے سپرد كرديئے جائيں _

۲ _ حضرت يوسفعليه‌السلام كا حكومتى منصب كى خواہش كرنے كا مقصد يہ تھا كہ مصر كے لوگوں كے ليئے قحطى و خشكسالى كى وجہ سے جو حادثہ رونما ہونے والا ہے اس سے ان كو بچايا جائے_اجعلنى على خزائن الارض

۳ _ حضرت يوسفعليه‌السلام نے بادشاہ كو مصر كے لوگوں كى خوراك كے امور كو سنبھالنے كى دليل سے آگاہ كيا_

اجعلنى على خزائن الارض انى حفيظ عليم

(انى حفيظ عليم ) كا جملہ (اجعلني ...) كے جملے كے ليے علت ہے_

۴ _ حضرت يوسفعليه‌السلام اس بات كى قدرت ركھتے تھے كہ خوراك كے ذخيرے كو تلف ہونے سے بچا سكيں _

اجعلنى على خزائن الارض انى حفيظ عليم

۵ _ حضرت يوسفعليه‌السلام غلات كى كاشت و كٹائي اور اس كو ذخيرہ اور صحيح تقسيم كرنے سے كامل طور پر واقف تھے_

اجعلنى على خزائن الارض انى حفيظ عليم

۶_حضرت يوسف(ع) اپنى صلاحتيوں كے مطابق كا شت وكٹائي اور غلات كو ذخيرہ اور تقسيم كرنے كى تاكيد كرتے تھے_(انّى حفيظ عليم ) كا جملہ نہ صرف اس پر دلالت كرتاہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام مذكورہ مسائل و امور كا علم ركھتےہيں بلكہ اس كے علاوہ عملى طور پر اسكى انجام دہى كى بھى طاقت ركھتے ہيں اور اس كو كامل طور پر انجام دينے كا وعدہ بھى كرتے ہيں _

۵۲۳

۷_كفر و شرك كى حكومت ميں ، حكومتى كاموں كى ملازمت كا تقاضا كرنے كا جواز _قال اجعلنى على خزائن الأرض

۸_ حكومتى عہدوں پر فائز ہوناحتى كفر و شرك والى حكومتوں ميں ملازمت كرنا جائز رہا ہے _

قال اجعلنى على خزائن الأرض

۹_ كسى دينى اور انسانى ذمہ دارى كو سنبھالنے كيلئے اپنے مثبت خصوصيات كو بيان كرنا جائز اور مناسب ہے _

قال اجعلنى على خزائن الأرض انى حفيظ عليم

۱۰_ ماہر، لائق اور كام كوسمجھنے والے اشخاص كے ليے ضرورى ہے كہ كسى ذمہ دارى سے انكار نہ كريں بلكہ ان امور كے چلانے ميں ذمہ دارى كو قبول كريں _قال اجعلنى على خزائن الأرض انى حفيظ عليم

۱۱_ حكومت كو چاہيے كہ بحرانى حالات ميں اقتصادى امور(پيداوار اور اس كى تقسيم )كينگرانى كرے _

قال اجعلنى على حزائن الأرض انى حفيظ عليم

۱۲_مہتمم ہونے اوروزارت كو چلانے كے ليے ،علم اور قدرت دو بنيادى شرطيں ہيں _اجعلنى انى حفيظ عليم

۱۳_ معاشرے كے مالياتى امور كى سرپرستى كے ليے اسكا صاحب علم اور امين ہونا، شرط ہے _اجعلنى انى حفيظ عليم

۱۴_ مہارت اور علم كے بغير كسى كام كى ذمہ دارى لينا نيز مہارت بغيرذمہ دارى كے كارساز نہيں ہے_

اجعلنى على خزائن الأرض انى حفيظ عليم

۱۵_عن رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : رحم الله اخى يوسف لو لم يقل : اجعلنى على خزائن الأرض لو لّاه من ساعته ولكنّه آخّر ذلك سنة (۱)

رسول اللهصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے روايت ہے كہ خداوند متعال ميرے بھائي حضرت يوسفعليه‌السلام پر رحمت نازل كرے اگروہ زمين كے خزانوں كى سرپرستى كا تقاضا نہ كرتے تو يہ منصب اسى وقت ان كو مل جاتا (ليكن انكا تقاضا كرنا كہ مجھے سرپرستى دى جائے يہ تقاضا كرنا سبب بنا كہ انہيں ايك سال كى تأخير سے يہ منصب عطا ہو ا_

____________________

۱) مجمع البيان ، ج ۵، ص ۳۷۲; نورالثقلين ج۲، ص ۴۳۲حديث ۹۸_

۵۲۴

۱۶_عن على بن موسى الرضا عليه‌السلام ... انّ يوسف عليه‌السلام ... لما دفعته الضرورة الى تولى خزائن العزيز قال : اجعلنى على خزائن الأرض (۱)

امام رضاعليه‌السلام سے روايت ہے كہ جب يہ ضرورت محسوس ہوئي كہ حضرت يوسفعليه‌السلام عزيز مصر كے خزانوں كى سرپرستى كو قبول كرے تو فرمايا:اجعلنى على خزائن الأض

۱۷_قال سفيان : قلت لأبى عبدالله عليه‌السلام يجوز ان يزكّى الرجل نفسه ؟ قال : نعم اذا اضطرّ اليه اما سمعت قول يوسف : '' ...انى حفيظ عليم ...'' (۲) سفيان كہتا ہے كہ ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے عرض كى كہ كيا جائز ہے انسان اپنى تعريف كرے ؟ تو حضرتعليه‌السلام نے فرمايا ہاں جب ضرورت ہو تو، كيا تونے نہيں سنا كہ حضرت يوسفعليه‌السلام نے فرمايا'' ...انّى حفيظ عليم ...''

۱۸_عن ابى عبدالله انه قال لقوم مّمن يظهرون الزّهد و يدعون الناس ان يكونوا معهم على مثل الذى هم عليه من التقشّف ...ا خبرونى اين انتم عن يوسف النبى عليه‌السلام حيث قال لملك مصر: ''اجعلنى على خزائن الأرض ...'' فكان من امره الذى كان ان اختار مملكة الملك و ما حولها الى اليمن فلم نجد احداً عاب ذلك عليه (۳) امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ آپ(ع) نے ان لوگوں كو مخاطب ہو كر فرمايا جو اپنے زہد كا اظہار كرتے تھے اور لوگوں كو اسكى دعوت ديتے تھے كہ ان كى طرح دنيا كى زندگى كو سختى و مشكلات كے ساتھ گزارو ، تو حضرتعليه‌السلام نے انہيں مخاطب ہوكر فرمايا كہ مجھے بتاؤ كہ حضرت يوسف(ع) كے بارے ميں تمھارى كيا رائے ہے يہ كہ انہوں نے بادشاہ مصر سے فرمايا: (اجعلنى على خزائن الارض ...) پس حضرت يوسف(ع) نے اتنى ترقى كى كہ پورے ملك كا يمن تك بادشاہ بن گئے ليكن كسى ايك نے بھى ان ميں يہ عيب نہيں نكالا كہ وہ بادشاہ كيوں بناہے_

۱۹_عن الرضا عليه‌السلام ...فى قوله تعالى : '' ...انّى حفيظ عليم '' قال: حافظ لما فى يدّى عالم بكلّ لسان (۴) امام رضاعليه‌السلام سے خداوند متعال كے اس قول ...انّى حفيظ عليم كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ اس سے مراد يہ ہے كہ ميں تمام چيزوں كى حفاظت كرنے والا ہوں جو ميرے كنٹرول ميں ہيں اور تمام زبانوں سے واقف ہوں _

____________________

۱) عيون الاخبار الرضا ، ج ۲،ص ۱۳۹، ح ۲، ب ۴۰ ; نورالثقلين ، ج۲ ص ۴۳۲، ح۹۹_۲) تفسير عياشى ، ج۲، ص ۱۸۱، ح۴۰; نورالثقلين ، ج ۲ ص ۴۳۳، ح۱۰۳_

۳) كافى ج ۵، ص ۷۰، ح ۱ ; نورالثقلين ج ۲، ص ۴۳۴، ح ۱۰۴_۴) علل الشرائع ص ۲۳۸، ح۲) ب۱۷۳; نورالثقلين ج۲، ص ۴۳۲، ح۱۰۰_

۵۲۵

احكام : ۷، ۸، ۹

اقتصاد :اقتصادى امور ميں سرپرستى كے شرائط ۱۳; اقتصادى بحران ميں پيداوار پر نظارت ركھنے كى اہميت ۱۱ ;اقتصادى بحران ميں تقسيم پر نظارت ركھنے كى اہميت ۱۱; اقتصادى بحران ميں سياست ۱۱

انسان :لائق انسانوں كى ذمہ داري۱۰

حكومت :حكومت شرك سے ملازمت كى درخواست ۷; حكومت كفر سے ملازمت كى درخواست۷; حكومت كفر ميں ذمہ دارى كا قبول كرنا ۷، ۸; حكومت كى ذمہ دارى ۱۱

خوداپنى تعريف :اپنى تعريف كا جائز ہونا ۹، ۱۷;اپنى تعريف كے احكام ۹، ۱۷

ذمہ دارى :ذمہ دراى كو قبول كرنے كى اہميت ۱۰

روايت : ۱۵، ۱۶، ۱۷، ۱۸، ۱۹

سرپرستى :سرپرستى كرنے كا علم ۱۲; سرپرستى كرنے كى قدرت ۱۲; سرپرستى كے شرائط ۱۲

ملازمت :ملازمت كا جائز ہونا ۷، ۸;ملازمت كے احكام ۷، ۸

معاشرہ :معاشرے ميں اقتصادى امور كى اہميت ۱۳

وزارت :وزارت سنبھلانے كے شرائط ۱۲

وعدہ:وعدہ اور مہارت۱۴

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام اور غذائي امور كى سرپرستى ۳، ۴; يوسفعليه‌السلام اور غلّات كا ذخيرہ كرنا ۶; يوسفعليه‌السلام اور قحطى كى مشكلات كا كنٹرول ۲; يوسفعليه‌السلام اور وزارت زراعت ۱; يوسفعليه‌السلام كا اپنى تعريف كرنا ۱۷; يوسفعليه‌السلام كا علم ۱۹; يوسفعليه‌السلام كا علم اقتصاد ۵;يوسفعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۳ ، ۴، ۶، ۱۵، ۱۶، ۱۸، ۱۹;يوسفعليه‌السلام كو زراعت كا علم ۵، ۶; يوسفعليه‌السلام كى اقتصادى سياست ۴; يوسفعليه‌السلام كى امانت دارى ۱۹;يوسفعليه‌السلام كى بادشاہ مصر سے گفتگو ۱، ۳، ۱۶، ۱۸; يوسفعليه‌السلام كى خزانہ دارى ۱، ۴، ۵، ۱۶;يوسفعليه‌السلام كى خواہش كے پورا ہونے ميں دير ۱۵;يوسفعليه‌السلام كى خواہشات۱، ۱۶، ۱۸; يوسفعليه‌السلام كى خواہشات كا فلسفہ ۲;يوسفعليه‌السلام كى دور انديشى ۲;يوسفعليه‌السلام كى صلاحيت ۳، ۴، ۶;يوسف(ع) كى مجبورى ۱۶

۵۲۶

آیت ۵۶

( وَكَذَلِكَ مَكَّنِّا لِيُوسُفَ فِي الأَرْضِ يَتَبَوَّأُ مِنْهَا حَيْثُ يَشَاءُ نُصِيبُ بِرَحْمَتِنَا مَن نَّشَاء وَلاَ نُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ )

اور اس طرح ہم نے يوسف كو زمين ميں اختيار دے ديا كہ وہ جہاں چاہيں رہيں _ہم اپنى رحمت سے جس كو بھى چاہتے ہيں مرتبہ ديے ديتے ہيں اور كسى نيك كردار كے اجرا كو ۲_ ضائع نہيں كرتے (۵۶)

۱_ مصر كے بادشاہ نے حضرت يوسفعليه‌السلام كے مشورہ كو قبول كرتے ہوئے كھتى باڑى و زراعت اور اسكى نگہدارى اور تقسيم كو ان كے سپرد كرديا _اجعلنى على خزائن الأرض و كذلك مكّنّا ليوسف فى الأرض

۲_ حضرت يوسفعليه‌السلام مصر كى سرزمين پر بغير كسى متنازع ہونے كے، قدرت اور مقام منزلت كے مالك ہوگئے _

مكّنا ليوسف فى الأرض يتبّوا منها حيث يشاء

''تمكين'' ''مكنّنا'' كا مصدر ہے جو كہ مكان دينے نيز قدرت عطا كرنے كے معنى ميں بھى آتا ہے _ يہاں حكم اور موضوع كى مناسبت اور (فى الأرض) كى قيدلگانے سے ظاہر ہوتا ہے كہ دوسرا معنى مراد ہے _ اسى وجہ سے ''مكنّا ليوسف فى الأرض'' كا معنى يہ ہوا كہ ہم نے مصر كى پورى سرزمين پر حضرت يوسفعليه‌السلام كو قدرت و سلطنت عطا كى اور (حيث يشاء) كا جملہ بتاتا ہے كہ اس كے مقابلے ميں كوئي قدرت و طاقت نہيں تھي_

۳_ حضرت يوسفعليه‌السلام ،مصر كى پورى سرزمين ميں تصرف اور مستقر ہونے كے حوالے سے آزاد اور اختيار ركھتے تھے _

مكنّا ليوسف فى الأرض يتبّوا منها حيث يشاء

(يتبّوا ) كا معنى ٹھہرنا اور رہائش پذير ہونےكے ہيں پس جملہ '' يتبّوا منہا حيث يشاء'' كا معنى يہ ہوا كہ (مصر ميں جس جگہ وہ چاہيں ٹھہر سكتے اور رہائش پذير ہوسكتے تھے) يہ جملہ لفظ (مكنّا) كى تفسير كے مقام پر ہے_يہ جملہ اصل ميں كنايہ

۵۲۷

ہے كہ وہ مصر كى پورى سرزمين ميں تصرف كرنے اور اس پر اقتدار كرنے كى طاقت و قدرت ركھتے تھے _

۴_ حضرت يوسفعليه‌السلام ، خداوند متعال كى طرف سے مصر كى تمام سرزمين ميں تصرف كرنے كى ولايت ركھتے تھے _

و كذلك مكنّا ليوسف فى الأرض يتبّوا منها حيث يشاء

(مكنّا ليوسف ...) كا جملہ اقتدار تكوينى كے ساتھ ساتھ اقتدار تشريعى كوبھى شامل ہے_ يعنى خداوند متعال نے ان كو مصر كى تمام سرزمين پر دخل اندازى اور تصرّف كرنے كى اجازت عطا فرمائي ہے _

۵_ حضرت يوسفعليه‌السلام كى داستان ( كنعان كے كنويں سے نجات پاكر وزارت اور قدرت تك پہنچنا) يہ ارادہ خداوندى اور اس كى تدبير كے مطابق تھي_و كذلك مكنّا ليوسف فى الأرض

۶_ اسباب اور علل كو پيدا اور جارى كرنا، خداوند متعال كے اختيار اور ہاتھ ميں ہے _و كذلك مكنّا ليوسف فى الأرض

۷_ تاريخ كے حوادث اور اس كے جريان ميں ارادہ الہى حاكم ہے _و كذلك مكنّا ليوسف فى الأرض

۸_ مملكت كى بحرانى صورت ميں حكومتوں كو اختيار ہے كہ لوگوں كو ان كے اپنے اموال و املاك ميں تصرّف كى آزادى محدود كرديں اور انہيں عمومى مصالح كى طرف لے جائيں _

اجعلنى على خزائن الأرض كذلك مكنّا ليوسف فى الأرض يتبّوا منها حيث يشاء

۹_ خداوند متعال، جسكو بھى چاہے اپنى رحمت خاصّہ عطا كرتا ہے _نصيب برحمتنا من نشاء

۱۰_ مصر ميں حضرت يوسفعليه‌السلام كا بلامنازع اور مطلق اقتدار ،خداوند متعال كى ان پر رحمت خاصّہ كا ايك جلوہ تھا _

كذلك مكنّا ليوسف ...نصيب برحمتنا من نشاء

۱۱_ حضرت يوسفعليه‌السلام كا غلامى اور زندان ميں اسارت كے بعد قدرت و حكومت حاصل كرنا ، تمام علل و اسباب پر خداوند عالم كى مشيّت كى حاكميت كى محكم دليل ہے_كذلك مكنّا ليوسف فى الأرض يتبّوا منها حيث يشاء نصيب برحمتنا من نشاء

(خداوند متعال ) كا يہ جملہ ( كہ جسكو چاہيں ہم اپنى رحمت ميں شامل كر ليتے ہيں اور اسكو قدرت عطا كرتے ہيں ) جو (نصيب برحمتنا) كے جملے سے سمجھا جاتا ہے يہ جملہ دعوى كے مقام پر

۵۲۸

ہے جسكو (كذلك مكنّا) سے استدلال كيا گيا ہے _

يعنى خداوند متعال نے ايك غلام كو جس كے پاس اپنا اختيار بھى نہيں تھا تمام لوگوں كے اختيار كو اسكے ہاتھ ميں دے ديا اور يہ روشن و واضح دليل ہے كہ الله تعالى ، مطلق حاكم ہے _

۱۲_ مشيت الہى كى حاكميت اور اس كے ارادے كا نافذ ہونا _نصيب برحمتنا من نشاء

۱۳_ نيك كام كرنے والے دانشورحضرات كى قدرت و اختيار، ان پر خداوند متعال كى نعمت و رحمت ہے _

انّى حفيظ عليم وكذلك مكنّا يوسفعليه‌السلام نصيبٌ رحمتنا من نش

رحمت الہى كے مصداق ''رحمتنا'' (مكنّا ليوسف فى ا لأرض) كے قرينے كى وجہ سے حضرت يوسفعليه‌السلام جيسے كا انسانوں كاقدرت و اختيار تك پہنچانا ہے_

۱۴_ خداوند متعال، نيك كام كرنے والوں كو دنيا ميں اپنى جزاء و عطا سے نوازتا ہے _ولا نضيع اجر المحسنين

بعد والى آيت كے قرينے سے معلوم ہوتا ہے كہ يہاں (اجر ) سے مراد ، دنيا ميں اجر دينا ہے _

۱۵_ خداوند متعال نيك لوگوں كو اجر كى نوازش كرنے ميں ذرہ برابر بھى ان سےكم نہيں كرتا_ولا نضيع اجر المحسنين

۱۶_ حضرت يوسفعليه‌السلام ان لوگوں ميں سے تھے جن پر احسان كيا گيا تھا_ولا نضيع اجر المحسنين

۱۷_ حضرت يوسفعليه‌السلام كا مصر كى سرزمين پر قدرت حاصل كرنا اور الہى رحمت خاصّہ سے بہرہ مند ہونا، ان كے نيك كاموں كى جزا تھى _كذلك مكنّا ...نصيب برحمتنا ...ولا نضيع اجر المحسنين

۱۸_ حضرت يوسفعليه‌السلام كا مصر كى سرزمين پر قدرت حاصل كرنا، يہ واضح و روشن دليلہے كہ خداوند متعال كى طرف سے نيك كام كرنے والوں كا اجر ضائع نہيں ہوتا ہے_

۱۹_ عفت ، پاكدامنى ، امانت، صداقت ،وحدہ لاشريك كى پرستش كرنا ، اپنے علم كو نہ چھپانا اورذمہ دارى كو قبول كرنا، نيك كاموں كے مصاديق شمار ہوتے ہيں _ولا نضيع اجر المحسنين

(المحسنين ) كے مورد نظر مصاديق ميں سے حضرت يوسفعليه‌السلام ہيں اسى وجہ سے جن اوصاف اور خصوصيات كو ان كے ليے ذكر كيا گيا ہے وہ قرآن مجيد كى نظر ميں احسان كرنے اور نيك كاموں كے موارد ہيں _

۵۲۹

۲۰_ محسنين لوگوں كا دنيا ميں الہى رحمت خاصّہ كا حامل ہونا مشيت اور تقاضائے الہى ہے _

نصيب برحمتنا من نشاء و لانضيع اجر المحسنين

۲۱_ مشيت الہي، منظم اور قانون كے ساتھ ہے _نصيب برحمتنا من نشاء و لانضيع اجر المحسنين

(لا نضيع ...) كا جملہ اور (لأجر الأخرة ...) كا جملہ جو(من نشاء ...) كے بعد بيان ہوا ہے بہ بتاتا ہے كہ خداوند متعا ل يہ چاہتا ہے كہ اپنى رحمت كو مؤمن اور باتقوى محسنين كو عطا فرمائے _ يعنى رحمت كا عطاء كرنا بغير دليل اور قابليت كے نہيں ہے_

آزادى :آزادى ميں محدو ديت كے شرائط ۸

احسان :احسان كى اہميت ۲۰، احسان كے موارد ۱۹

احكام :حكومت كے احكام ۸

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۵; الله تعالى كا دنيا ميں عطا كرنا ۱۴; الله تعالى كى بخشش ۱۵; الله تعالى كى جزاء ۱۵، ۱۸;الله تعالى كى رحمت كى نشانياں ۱۰;الله تعالى كى عدالت ۱۵، ۱۸;الله تعالى كى عدالت كے دلائل ۱۸;الله تعالى كى مشيت ۹، ۲۰; الله تعالى كى مشيت كى حاكميت ۱۱، ۱۲;الله تعالى كى مشيت ميں قانون كا ہونا ۲۱;الله تعالى كے اختيارات ۶; الله تعالى كے ارادے كى حاكميت ۷، ۱۲

الله تعالى كا اجر :اجر الہى كے شامل حال افراد۱۴

امانتداري:امانتدارى كى اہميت ۱۹

تاريخ:تاريخ ميں تحولات كا سبب ۷، ۱۱

توحيد :توحيد عبادى كى اہميت ۱۹

حكومت :بحرانى حالات ميں حكومت ۸;حكومت كے اختيارات ۸

رحمت :رحمت خاصّہ كے مستحقين ۲۰;رحمت كے مستحقين ۹، ۱۰،۱۳، ۱۷

صداقت :صداقت كى اہميت ۱۹

۵۳۰

ظاہرى اسباب و عوامل :ظاہرى اسباب و عوامل كا كردار ۶

عفت:عفت كى اہميت ۱۹

علم :علم كے اظہار كى اہميت ۱۹

علماء:محسن علماء كى قدرت ۱۳

عمومى مصلحتيں :عمومى مصلحتوں كى اہميت ۸

مال :اموال ميں تصرّف كرنے كى محدوديت ۸

محسنين :محسنين پر رحمت ۲۰;محسنين كا دنيا ميں اجر ۱۴; محسنين كى جزاء ۱۵

مصر كا بادشاہ :مصر كا بادشاہ اور حضرت يوسفعليه‌السلام كى فرمائشات ۱

نعمت :نعمت كے مستحقين ۱۳

يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسف(ع) اور وزير زراعت ۱;حضرت يوسف(ع) پر رحمت ۱۷;حضرت يوسف(ع) كا اجر ۱۷ ; حضرت يوسف(ع) كا احسان ۱۷; حضرت يوسف(ع) كا اقتدار ۲، ۳، ۱۰;حضرت يوسف(ع) كا خزانہ دار ہونا ۱; حضرت يوسف(ع) كا قصہ ۱، ۲، ۳، ۵، ۱۱; حضرت يوسف(ع) كا محسنين ميں سے ہونا ۱۶;حضرت يوسف(ع) كى تشريعى ولايت ۴; حضرت يوسف(ع) كى تكوينى ولايت ۴; حضرت يوسف(ع) كى قدرت كا سبب ۵، ۱۱ ، ۱۷، ۱۸; حضرت يوسف(ع) كى نجات كا سبب ۵; حضرت يوسف(ع) كے فضائل ۱۰;حضرت يوسف(ع) كے مقامات ۲;حضرت يوسف(ع) مصر ميں ۲، ۳، ۴

آیت ۵۷

( وَلَأَجْرُ الآخِرَةِ خَيْرٌ لِّلَّذِينَ آمَنُواْ وَكَانُواْ يَتَّقُونَ )

اور آخرت كا اجر تو ان لوگوں كے لئے بہترين ہے جو صاحبان ايمان ہيں اور خدا سے ڈرنے والے ہيں (۵۷)

۱_ آخرت كا اجر، دنيا كے اجر سے بہتر اور برتر ہے _لا نضيع اجر المحسنين و لاجر الاخرة خير

۲_ نيك كام انجام دينے والے، دنيا كى زندگى ميں اجر سے بہرہ مند ہونے كے علاوہ آخرت ميں بھى بہترين اور برتر اجر پائيں گے_

۵۳۱

لا نضيع اجر المحسنين و لاجر الاخره خيرٌ

۳_ دنيا كى زندگى كا محدود ہونا اوراس ميں گنجائش كى محدويت، نيك لوگوں كے اجرو پاداش كے ليے مناسب نہيں ہے_

لا نضيع اجر المحسنين و لاجر الاخرة خير للذين و كانوا يتّقون

۴_ آخرت كا اجر ، رحمت الہى كا ايك نمونہ ہے _نصيب برحمتنا من نشاء و لاجر الاخرة خير

۵_ زمين پر سلطنت اور اقتدار كا ہاتھ ميں آنا، آخرت كى جزاء كے مقابلے ميں نا چيز ہے _

كذلك مكّنّا ليوسف فى الارض و لاجر الاخرة خير

۶_ اخروى اجر سے بہرہ مندى كى شرط، ايمان اور تقوى سے ملتزم ہونا ہے _

و لاجر الاخرة خير للذين ء امنوا و كانوا يتقون

(كان) كا لفظ اور اس طرح كے دوسرے الفاظ اگر فعل مضارع كے ساتھ استعمال ہوں تو گذرے ہوئے زمانہ ميں استمرار كو بتاتے ہيں _ اسى وجہ سے تقوى كے ساتھ ملتزم رہنا مذكورہ عبارت سے استفادہ كيا گيا ہے _

۷_ ايمان تقوى كے بغير اور تقوى بغير ايمان كے آخرت كى نعمتوں سے بہرمند ہونے كے ليے كام نہيں آسكتا _

للذين ء امنوا و كانوا يتّقون

۸_ اخروى نعمتوں تك رسائي كے ليے قيامت اور ميدان محشر پر ايمان اور گناہوں سے پرہيز كرنا ضرورى ہے _

و لاجر الاخرة خير للذين ء امنوا و كانوا يتقون

آيت شريفہ ميں يہ بيان نہيں ہوا كہ ايمان (آمنوا )تقوى (يتقون ) كا متعلّقكياہے _ (لاجرالاخرة ) كے قرينے سے يہ معلوم ہوتا ہے كہ يہاں ايمان سے مراد آخرت پر ايمان ہے اور تقوى سے مراد ان امور سے پرہيز كرنا ہے جو آخرت كى نعمتوں سے محروم كر ديتے ہيں _

۹_ حضرت يوسف(ع) ، متقى مومنين اور آخرت پر يقين ركھنے والوں كا واضح اور روشن نمونہ تھے_

و لاجر الاخرة خير للذين ء امنوا و كانوا يتقون

(الذين آمنوا ) كا مصداق، مذكورہ آيا ت كے قرينہ سے معلوم ہوتا ہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام تھے_

۱۰_ حضرت يوسفعليه‌السلام دنيا كے اجر سے بہتر، قيامت و آخرت ميں اجر پائيں گے_

و كذلك مكّنّا ليوسف فى الارض و لا نضيع اجر المحسنين و لاجر الاخرة خير

۵۳۲

.. و كانوا يتقون

۱۱_ حضرت يوسفعليه‌السلام كا دنيا و آ۱خرت ميں اجر پانے كا سبب، ايمان اور تقوى و پرہيزگارى كو برقرار ركھنا تھا_

و كذلك مكّنا ليوسف و لاجر الاخرة خير للذين ء امنوا و كانوا يتقون

آخرت :آخرت پر ايمان لانے والے : ۹

احسان :احسان كى اہميت ۲

ايمان :آخرت پر ايمان كے آثار ۸;ايمان كا اجر ۱۱; ايمان بغير تقوى كے ۷; ايمان كى اہميت ۶

اجر :آخرت كا اجر ۴;آخرت كے اجر كى اہميت ۱، ۵; آخرت كے اجر كے شرائط ۶; دنيا كے اجر كى ارزش ۱

اللہ تعالى كا اجر :اللہ تعالى كے اجر كے شامل حال لوگ۲

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى رحمت كى نشانياں ۴

تقوى :بغير ايمان كے تقو ى ۷;تقوى كى اہميت ۶; تقوى كى جزاء ۱۱

حكومت :حكومت كى اہميت ۵

زندگى :دنياوى زندگى كى محدوديت ۳

قدرت :قدرت كى اہميت ۵

گناہ :گناہ كو ترك كرنے كے آثار ۸

مؤمنين : ۹

متقين : ۹

محسنين:محسنين اور دنياوى پاداش ۳;محسنين كا اجر آخرت ۲; محسنين كا دنيا ميں اجر ۲; محسنين كى جزاء ۳; محسنين كى دنيا ميں زندگى ۲

نعمت :آخرت كى نعمت كے اسباب ۷،۸

يوسف(ع) :حضرت يوسفعليه‌السلام كا ايمان ۹، ۱۱; حضرت يوسفعليه‌السلام كا تقوى ۹،۱۱; حضرت يوسف(ع) كا دنيا ميں اجر ۱۰، ۱۱; حضرت يوسف(ع) كى آخرت كى جزاء ۱۰، ۱۱; حضرت يوسفعليه‌السلام كے فضائل ۹

۵۳۳

آیت ۵۸

( وَجَاء إِخْوَةُ يُوسُفَ فَدَخَلُواْ عَلَيْهِ فَعَرَفَهُمْ وَهُمْ لَهُ مُنكِرُونَ )

اور جب يوسف كے بھائي مصر آئے اور يوسف كے پاس پہنچنے تو انھوں نے سب كو پہچان ليا اور وہ لوگ نہيں پہچان سكے(۵۸)

۱_ حضرت يوسف كى پيشگوئي جو بادشاہ كے خواب كى بنا ء پر بتائي تھى اس نے حقيقت كا روپ دھارليا اور قحط و خشكسالى نے مصر اور اطراف مصر ( كنعان و غيرہ ) كو اپنى لپيٹ ميں لے ليا _و جاء اخوة يوسف قد خلوا عليه

آيت ۶۳ميں (منع منا الكيل ) كا جملہ اس بات كى حكايت كرتا ہے كہ مصر اور اطراف و نواح مصر ميں قحط پڑگيا اور كنعان سے برادران يوسف كا آنا اور خوراك كے بارے ميں سوال كرنا اس چيز كو بتاتا ہے كہ وہاں خوراك نہيں تھى _

۲_ حضرت يوسفعليه‌السلام پيداوار و زراعت كے سات سال كے دوران قحط كے زمانے كے ليے غلات كى پيداوار ذخيرہ كرنے ميں مكمل طور پر كا مياب رہے_و جاء اخوة يوسف

۳_ حضرت يوسف(ع) كے زمانے ميں كنعان كى سرزمين، مصر كى حكومت ميں نہيں تھى _و جاء اخوة يوسف

يہ بات بعيد نظر آتى ہے كہ حضرت يوسف نے مصر كے تمام مقامات سے غلات كو جمع كر كے مركز ميں اكھٹا كيا ہو _ كيونكہ ہر علاقے كے غلات كو منتقل كرنا خصوصاً اس زمانے ميں جب حمل و نقل ايك دشوار امر تھا_ لہذا طبيعى چيز يہى تھى كہ غلات كواسى مقام پر جمع كيا جاتا اور اگر كنعان كا علاقہ مصر كى حكومت كے قلمرو ميں ہوتا تو لازمى طور پر وہاں پر بھى ايك انبار بنايا جاتا تا كہ وہاں غلات كو جمع كيا جائے تو اس صورت ميں كنعان كے لوگوں كو مصر آنے كى ضرورت نہيں تھى _

۴_ غلات كى لگا تار كاشتكارى اور اسكى قحطى كے سالوں كے ليے ذخيرہ اندوزى كا منصوبہ صرف مصر كى حكومت كى حدود ميں انجام پايا_و جاء اخوة يوسف

۵_ مصر كى سرزمين حضرت يوسف كى مدبرانہ اور عالمانہ فكر اور دور انديشى سے قحط كے برے انجام سے نجات پاگئي _

و جاء اخوة يوسف

۶_ مصر ميں غلات و خوراك كے انبار و ذخيرہ كرنے كى خبر مصر اور اس كے اطراف كے شہروں تك پھيل گئي_

و جاء اخوة يوسف

۵۳۴

۷_ مصر و كنعان جغرافيائي اعتبار سے ايك ہى علاقے ميں تھے اورايك جيسى آب و ہوا ركھتےتھے_و جاء اخوة يوسف

۸_ حضرت يوسفعليه‌السلام كے زمانہ ميں قحط كے سات سالوں ميں مصر كے اطراف كے لوگ اپنے نان و نفقہ كے ليے مركز، مصر كى طرف رجوع كرتے تھے_و جاء اخوة يوسف و لما جهزهم بجهازهم

۹_ سوائے بنيامين كے حضرت يوسفعليه‌السلام كے بھائي كنعان سے مصر خورا ك مہيّا كرنے كى خاطر حضرت يوسفعليه‌السلام كى خدمت ميں حاضر ہوئے_و جاء اخوة يوسف فدخلوا عليه

بعد والى آيت (ائتونى باخ لكم ) اپنے پدرى بھائي كو ميرے پاس لاؤ) يہ بتانا چاہتى ہے كہ يہاں ( اخوة ) سے مراد ،برادران يوسف ہيں اور بنيامين ان ميں نہيں تھا_ اوربعد والى آيت ( و لما جہزہم ...) كا جملہ يہ بتانا چاہتا ہے كہ ان كا مصر ميں آنے كا كيا مقصد تھا_

۱۰_ حضرت يوسفعليه‌السلام نے اپنے بھائيوں كو ديكھتے ہى پہچان ليا حالانكہ كئي سال گذر چكے تھے_فدخلوا عليه فعرفهم

(فاء) جو ( فعرفہم ) ميں ہے اس بات كى حكايت كرتى ہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام نے بغير كسى سوال و جواب اور چھان بين كے جونہى بھائيوں كو ديكھا تو انہيں پہچان ليا_

۱۱_ حضرت يوسفعليه‌السلام سے لوگوں كى ملاقات حتى ان كيلئے جو مصر كے نہيں تھے بہت سہل و آسان تھي_

و جاء اخوة يوسف فدخلوا عليه

(فاء) جو (فدخلوا عليہ) ميں ہے اس بات كو بيان كرتى ہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام اور ان كے بھائيوں كے آنے كے بعد ان كى ملاقات ميں كوئي فاصلہ نہيں تھا اور (عرفہم ) كا جملہ بھى اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ كوئي نگہبان بھى نہيں تھا جو ملاقات كرنے والوں كے حسب و نسب كے بارے ميں سوال كرے اور حضرت يوسفعليه‌السلام كو اس كے بارے ميں خبر دے اور ان سے ملاقات كرنے كى اجازت طلب كرے اس سے يہ واضح ہوتا ہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام سے ملاقات كرنا آسان تھى حتى كہ ان لوگوں كے ليے بھى جو مصر كے رہنے والے نہيں تھے_

۱۲_ حكومت كے عہدہ داروں كو ايسا قانون بنانا چاہيے كہ لوگوں كى ان سے ملاقات آسانى سے ہو سكے_

و جاء اخوة يوسف فدخلوا عليه فعرفهم

۱۳_ حضرت يوسفعليه‌السلام كى بھائيوں سے ملاقات كرنے كے دوران كسى نے بھى انہيں نہيں پہچانا_

فدخلوا عليه فعرفهم و هم له منكرون

۵۳۵

۱۴_ مصر كے عام لوگ، حضرت يوسفعليه‌السلام كا حسب و نسب نہيں جانتے تھے _فعرفهم و هم له منكرون

اگر مصر كے عام لوگوں كے درميان حضرت يوسفعليه‌السلام كا حسب و نسب اورقبيلہ و قوم واضح ہوتى تو يہ فطرى بات ہے كہ حضرت كے بھائيوں كے كانوں تك يہ بات پہنچ جاتى اور حضرت يوسف(ع) ان كے ليے ناشناختہ نہ رہ جاتے_

۱۵_ حضرت يوسفعليه‌السلام كى اپنے بھائيوں كے ساتھ آخرى ملاقات اور بھائيوں كى اس ملاقات كے ما بين كم از كم بيس سال كا فاصلہ تھا_يرتع و يلعب و لمّا بلغ اشدّه فلبث فى السجن بضع سنين تزرعون سبع و جاء اخوة يوسف

اگر حضرت يوسفعليه‌السلام كى مصر ميں زندگى كى تحقيق جائے تو تقريباً ۲۰ بيس سال كاعرصہ معلوم ہوتا ہے كيونكہ بچپن كا زمانہ دس سال كا تھاجب قافلے والوں كے ہاتھ لگے_ اور جملہ ( يرتع و يلعب ...) اور ( اخاف ان ياكلہ الذئب) بھى اس بات پر دلالت كرتا ہے اور زليخا ہى كے گھرميں جوانى اور بلوغ كى عمر ميں پہنچے تھے ( لما بلغ اشدّة) اوريہ فاصلہ آٹھ سے دس سال كا ہوتا ہے اور (بضع سنين ) كا جملہ بتاتا ہے كہ تين سال سے كچھ زيادہ زندان ميں رہے اور زندان سے رہائي كے بعد سات سال تك وزارت كے عہدہ پر فائز رہے اور يہ فطرى و طبيعى بات ہے كہ قحط كے ايك سال بعد ہى حضرت سے بھائيوں كى ملاقات ہوئي تقريبا يہ فاصلہ بيس سال كا عرصہ بنتا ہے_

۱۶_عن ابى جعفر(عليه السلام) '' فعرفهم يوسف و لم يعرفه اخوته لهيبة الملك و عزّتة ...'' (۱)

امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہ آپ(ع) فرماتے ہيں حضرت نے اپنے بھائيوں كو پہچان ليا ليكن ان كے بھائيوں نے ان كى شاہى ھيبت و عظمت و جلال كى وجہ سے انہيں نہيں پہچانا_

برادران يوسف :برادران يوسف اور حضرت يوسفعليه‌السلام ۹، ۱۶; برادران يوسف كى حضرت يوسفعليه‌السلام سے ملاقات ۱۰، ۱۳;برادران يوسف كے سفركرنے كا مقصد ۹

حكام :حكام سے لوگوں كى ملاقات ۱۲;حكام سے ملاقات كى سہولت ۱۲; حكام كى ذمہ دارى ۱۲

روايت: ۱۶

____________________

۱ )تفسير عياشى ، ج ۲ ، ص ۱۸۱، ح ۴۲; نور الثقلين ، ج ۲ ، ص ۲۳۸، ح ۱۱۲_

۵۳۶

سرزمين :سرزمين كنعان حضرت يوسفعليه‌السلام كے زمانے ميں ۳; سرزمين كنعان كى آب و ہوا ۷;سرزمين كنعان كى جغرافيائي موقعيت ۷; سرزمين كنعان ميں قحط ۱

قديمى مصر :قديمى مصر حضرت يوسف كے زمانہ ميں ۸; قديمى مصر كى آب و ہوا ۷;قديمى مصر كى تاريخ ۴، ۵، ۶، ۸;قديمى مصر كى جغرافيائي حالت ۷; قديمى مصر كى حكومت كى حدود ۳;قديمى مصر كى قحط سے نجات ۵;قديمى مصر كى مركزيت ۸;قديمى مصر ميں زراعت ۴; قديمى مصر ميں غلات كو انبار كرنا ۴، ۶; قديمى مصر ميں قحط ۱، ۴

قديم مصر كے لوگ:قديم مصر كے لوگ اور حضرت يوسفعليه‌السلام كے اسلاف ۱۴

مصر كا بادشاہ :بادشاہ مصر كے خواب كى تعبير ۱

يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسفعليه‌السلام اور ان كے بھائي ۱۶; حضرت يوسفعليه‌السلام اور غلات كو انبار كرنا ۲;حضرت يوسف سے ملاقات كى سہولت ۱۱;حضرت يوسفعليه‌السلام كا شناخت كرنا ۱۶;حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۲، ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۳، ۱۵، ۱۶;حضرت يوسف كا كامياب ہونا ۲;حضرت يوسفعليه‌السلام كى پيشگوئي ۱;حضرت يوسف كى جدائي كى مدت ۱۵;حضرت يوسفعليه‌السلام كى دور انديشى كے آثار ۵; حضرت يوسفعليه‌السلام كے خوابوں كى تعبير كا صحيح ہونا ۱;حضرت يوسفعليه‌السلام كے عظمت و جلالت ۱۶

آیت ۵۹

( وَلَمَّا جَهَّزَهُم بِجَهَازِهِمْ قَالَ ائْتُونِي بِأَخٍ لَّكُم مِّنْ أَبِيكُمْ أَلاَ تَرَوْنَ أَنِّي أُوفِي الْكَيْلَ وَأَنَاْ خَيْرُ الْمُنزِلِينَ )

پھر جب ان كا سامان كرديا تو ان سے كہا كہ تمھارا ايك ۳_ بھائي اور بھى ہے اسے بھى لے آئو كيا تم نہيں ديكھتے ہو كہ ميں سامان كى ناپ تول بھى برابر ركھتا ہوں اور مہمان نوازى بھى كرنے والا ہوں (۵۹)

۱_ حضرت يوسفعليه‌السلام ،مصر ميں جمع كئے ہوئے غلات كي تقسيم پر خود نظارت كرتے تھے_

و جاء اخوة يوسف و لما جهزهم بجهازهم

۲_ حضرت يوسفعليه‌السلام نے اپنے بھائيوں كى خوراك كے سامان اور غذائي مواد كو خود مرتب كيا_و لما جهزهم بجهازهم

(تجہيز) (جہز)كا مصدر ہے جومہيا كرنے اور آمادہ كرنے كے معنى ميں آتا ہے_ (جہاز) زاد و توشہ ہے(جہز) ميں فاعل كى ضمير حضرت يوسفعليه‌السلام كى طرف لوٹتى ہے

۵۳۷

پس جملہ(لما جہزہم ) كا معنى يہ ہوا كہ حضرت يوسفعليه‌السلام نے اپنے بھائيوں كے ساز و سامان اور زاد و توشہ كو آمادہ كيا _ البتہ يہ بھى احتمال ديا جاسكتا ہے كہ (جہز) كى ضمير حضرت يوسفعليه‌السلام كى طرف مجازاہو اس ليے كہ اكثر اوقات ايسا ہى ہوتا ہے كہ كام كرنے والوں كے كام كو كام كرانے اور حكم دينے والے كى طرف نسبت دى جاتى ہے_

۳_ حضرت يعقوبعليه‌السلام كے بيٹے جب حضرت يوسفعليه‌السلام كے سامنے اپنى شناخت كرا رہے تھے اور اپنى تعداد كا بھى ذكر كيا تو ان كے سامنے انہوں نے اس بات كا بھى ذكر كيا كہ ايك ہمارا پدرى بھائي بھى ہے_

قال ائتونى بأخ لكم من ابيكم

۴_ حضرت يوسفعليه‌السلام كے بھائي جب پہلى بار خورد و خوراك كے ليے حضرت يوسف(ع) كى خدمت ميں حاضر ہوئے تو ان كے ساتھ بنيامين نہيں تھے_قال ائتونى بأخ لكم من ابيكم

۵_ حضرت يوسفعليه‌السلام كے بھائيوں نے اس حكم كى پابندى كرنے پر خود كو آمادہ كيا كہ اگلے سفر ميں بنيامين كو اپنے ہمراہ لائيں گے_قال ائتونى بأخ لكم من ابيكم

۶_ حضرت يوسفعليه‌السلام نے افراد كى معين شدہ خوراك كو عادلانہ طور پر بغير كسى كمى كے دے ديا_الا ترون انى اوفى الكيل

(كيل) (تولنا) يہ مصدر ہے ليكن آيت شريفہ ميں اسم مفعول (مكيل) كے معنى ميں آيا ہے اور اس سے مراد،خوراك اور غلات ہيں _(ايفاء) ''اوفي'' كا مصدر ہے جسكا معنى كامل طور پر بغير كسى كمى و زيادى كے ادا كرنے كے ہے _(اوفى ) فعل مضارع كا فعل ماضى (وفيت) كى جگہ پر لانے كا مقصد يہ ہے كہحضرت يوسف(ع) ہميشہ تولنے ميں عادلانہ روش ركھتے تھے_

۷_ حضرت يوسفعليه‌السلام مہمانوں اور ان لوگوں كو جو خورد و خوراك اور اپنى معين شدہ خوراك حاصل كرنے كے ليے ان كى خدمت ميں حاضر ہوتے ان كى اچھى طرح سے مہمان نوازى كرتے تھے_الا ترون انا خير المنزلين

(نزول) طعام يا اس طرح كى چيزيں جو مہمانوں كے ليے مہيا كى جاتى ہيں كو كہا جاتا ہے اور (نزيل) مہمان كے معنى ميں ہے _(منزلين) اس آيت شريفہ ميں اسى سے ليا گيا ہے _ جو ميزبانوں اور مہمان نوازوں كے معنى ميں استعمال ہوا ہے _

۵۳۸

۸_ حضرت يوسفعليه‌السلام نے بھائيوں سے نيكى كى اور ان كے خورد و خوراك كے حصے كو كامل طور پر ادا كيا _

الا ترون انّى اوفى الكيل و انا خير المنزلين

۹_ حضرت يوسفعليه‌السلام نے اپنے بھائيوں كو اپنى عدالت اور مہمانوں سے نيك سلوك كى طرف توجہ مبذول كرا كر انہيں بنيامين كو لانے كى ترغيب دلائي _ائتونى بأخ لكم من ابيكم الا ترون انى اوفى الكيل و انا خير المنزلين

(الا ترون ) كا جملہ ( كيا تم اس بات كى طرف متوجہ نہيں ہوتے ) جو ( ائتونى بأخ لكم ) كے بعد ذكر ہوا ہے حضرت يوسفعليه‌السلام كے مقصد كو بيان كرتا ہے جو بنيامين كو لانے كى ترغيب كى طرف اشارہ كرتا ہےكہ انہوں نے اپنے بھائيوں كو اپنى مہمان نوازى اور معاملہ ميں عادلانہ رويہ كو ذكركركے بيان كيا ہے_

۱۰_ بحرانى حالات اور اشياء كى كمى كى صورت ميں عدالت كرنا ،ايك نيك اور قابل قدر بات ہے _الا ترون انى اوفى الكيل

آيت شريفہ ۶۲ (اجعلوا بضاعتہم ) سے معلوم ہوتا ہے كہ حضرت يوسف ،(ع) افراد كے حصے كو اسكى قيمت كے مقابلے ميں ادا كرتے تھے اسى وجہ سے اسكو معاملے اور كا ر و بار سے ياد كيا گيا ہے _

۱۱_ مہمان نوازى ،اچھى اور قابل قدرخصلت اورعادت ہے_الا ترون انا خير المنزلين

۱۲_ حضرت يوسف(ع) نے اپنے بھائيوں كو يہ وعدہ ديا كہ اگر وہ بعد والے سفر ميں بنيامين كو ساتھ لائيں گے تو پھربھى انكى اچھى خدمت كى جائے گى _الا ترون اناخير المنزلين

اقتصاد :اقتصادى بحران ميں عدالت كرنا ۱۰

برادران يوسف(ع) :برادران يوسفعليه‌السلام اور حضرت يوسفعليه‌السلام ۳;برادران يوسفعليه‌السلام كا پہلا سفر ۴; برادران يوسف(ع) كا مال تجارت ۲;برادران يوسف(ع) كو وعدہ ۱۲; برادران يوسف(ع) كى تشويق كرنا ۹; برادران يوسف(ع) كى حضرت يوسفعليه‌السلام سے ملاقات ۵

بنيامين :بنيامين كا مصر سفر كرنا ۵;بنيامين كو لانے كى تشويق ۹

تجارت :تجارت ميں عدالت ۱۰

صفات :پسنديدہ صفات ۱۱

عمل:

۵۳۹

پسنديدہ عمل ۱۰

قابل قدر چيزيں :۱۱

مہمان نوازى :مہمان نوازى كى قدر و منزلت ۱۱

يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسف(ع) اور ان كے بھائي ۲، ۸; حضرت يوسف(ع) اور بنيامين سے ملاقات ۹، ۱۲; حضرت يوسف(ع) اور غلات كى تقسيم ۱;حضرت يوسف(ع) كا قصہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۸، ۹، ۱۲; حضرت يوسف(ع) كى تشويقات ۹; حضرت يوسف(ع) كى عدالت ۶، ۸، ۹;حضرت يوسف(ع) كى مہمان نوازى ۷، ۸، ۹، ۱۲; حضرت يوسف(ع) كى نظارت ۱;حضرت يوسف(ع) كے فضائل ۶،۷،۸;حضرت يوسف(ع) كے وعدے ۱۲

آیت ۶۰

( فَإِن لَّمْ تَأْتُونِي بِهِ فَلاَ كَيْلَ لَكُمْ عِندِي وَلاَ تَقْرَبُونِ )

اب اگر اسے نے لے آئے تو آئندہ تمھيں بھى غلہ نہ دوں گا اور نہ ميرے پاس آنے پائو گے (۶۰)

۱_ حضرت يوسف(ع) نے قحط كے سالوں ميں لوگوں كى معين شدہ خوراك كو وقت معين ميں متعدد مرتبہ تحويل ميں ديا_

و لما جهزهم بجهازهم فان لم تاتونى به فلا كيل لكم

(كيل) يہاں اسم مفعول (مكيل) كے معنى ہے_ جو طعام اور غلات كے معنى ميں ہے_ غلّہ كو كيل سے اس وجہ سے تعبير كيا گيا ہے كيونكہ اس كو تحويل ديتے وقت پيمانہ كركے ديتے تھے_اور يہى چيز ان كى راشن بندى پر دلالت كرتى ہے _ اور يہ جملہ ( فان لم تأتونى بہ ...) (يعنى اگر تم بعد والے سفر ميں بنيامين كو ميرے پاس ساتھ نہ لائے) اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ غلّہ كو متعدد بار اور مخصوص زمان بندى ميں تحويل ديا گيا_

۲_ حضرت يوسفعليه‌السلام نے بھائيوں كے ذہن ميں يہ بات ڈال دى كہ خوراك كے بعد والے حصے كو صرف اس صورت ميں دريافت كرسكتے ہو جب تم بنيامين كو ساتھ لاؤ گے_فان لم تأتونى به فلاكيل لكم عندي

۳_ حضرت يوسفعليه‌السلام نے اپنے بھائيوں كو يہ بتاديا كہ اگر دوسرى بار وہ بنيامين كو ساتھ نہ لائے تو ميرے ہاں نہ آئيں _

۵۴۰

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

برہان ( دليل) : كى اہميت ۲/ ۱۱۱ نيز ر_ ك عقيدہ ، عيسائي ، يہود برہان نظم : ۲/۱۶۴

بسملہ : كام ميں _ كے آثار ۱/۱ _ كى اہميت ۱/۱ _ كى باء ۱/۱ _ كى سين ۱/۱ _ كى فضيلت ۱/۱ _ كى ميم ۱/۱ نيز ر_ ك ذبح ، ذبيحہ

بشارت : ر _ ك خاص موارد بشر ر_ ك انسان

بخشش: _ كى التجا ۲ / ۳۷ _ كے عوامل ۲ / ۱۷ ، ۱۷۵ _ سے محروم افراد ۲ / ۱۷۵ _ سے محروميت ۲ / ۱۷۶ _ كى نعمت ۲ / ۵۲_( خاص موارد اپنے اپنے موضوع ميں تلاش كئے جائيں _ آميختن حق و باطل ( حق و باطل كى آميزش) : ر_ك التقاط ( آميزش يا گھل مل جانا )

بعثت : ر _ ك انبياءعليه‌السلام ، پيامبر اسلام (ص) ، حضرت موسىعليه‌السلام ، يہود بغى ر_ ك تجاوز

بلدرچين :ر_ ك بنى اسرائيل

بندگان خدا: ۲/۹۰ ، ۱۳۰ _ قيامت ميں ۲/۱۳۰ اللہ تعالى كا _ كو ياد كرنا ۲/ ۱۵۲ اللہ تعالى كے _ كو ياد كرنے كے عوامل ۲/۱۵۲

بنى اسرائيل: _ ميں آبيارى ۲/۷۱ _ كے تجاوز كے نتائج ۲/۶۱ ، ۶۵ _ كى رفاہ كے آثار۲/۶۱ _ كى شہر نشينى كے نتائج ۲/۶۱ _ كى نافرمانى كے نتائج ۲/۶۱_ كى عہد شكنى كے نتائج ۲/۶۴ _ كے قتلوں كے نتائج ۲/۶۱ _ كے كفر كے نتائج ۲/۹۳ _ كى گوسالہ پرستى كے نتائج ۲/۹۳_كى كاميابى كے نتائج ۲/۵۰ _كے اسيروں كى آزادى ۲/۸۵ _ كى آگاہى ۲/۴۰ ،۶۵ _ كى بخشش ۲/۶۴ _ كى آزمائش ۲/۴۹_ كى كمى كے ذريعے آزمائش_ كا گرمى سے امتحان ۲/۵۷_ كے دين كے پہلو ۲/۸۳ _كا بھروسہ ۲/۷۰ _ كا زندہ ہونا ۲/۵۶ ، ۵۷_ كے مقتول كا زندہ ہونا ۲/۷۳ _ كو آيات كا مشاہدہ كرانا ۲/۷۴ _ كا ارتداد ۲/۵۲ ، ۹۲ _ كى خواتين كا استحصال يا سوء استفادہ ۲/۴۹_ كى خواتين كو زندہ رہنے دينا

۲/۴۹ _ كے تمسخر ۲/۶۷ _ كا اسلام سے منہ پھيرنا ۲/۷۵ _ كا تورات سے منہ موڑنا ۲/۶۴ _ كا دين سے منہ پھيرنا ۲/۸۳ _ كو تورات عطا كيا جانا ۲/۶۳،۹۳_ كا فساد و تباہى پھيلانا ۲/۶۰ _ ميں قتل كے بانى كو افشا كرنا ۲/۷۲ _ كا اقرار ۲/۸۴ ، ۸۵ _ كى اقليت ۲/۸۳ _ كى اكثريت ۲/۸۳ _كا امتحان ۲/۴۹ كى امداد ۲/۵۰ _ ميں امر بہ معروف ۲/۸۳ انبياعليه‌السلام ئے بنى اسرائيل ۲/۶۱ ، ۸۷ ، ۹۱ ، ۹۲ _كا انحراف ۲/۱۰۸ كى بدسلوكى ۲/۸۳ _ كى فضيلت ۲/۴۷ ، ۱۲۲_ كو بشارت ۲/۵۸ _

۷۰۱

بيابان ميں ۲/۵۷ ، ۵۸ _ بنى اسرائيل دريائے نيل ميں ۲/۵۰ _ صحرائے سينا ميں ۲/۶۱_ حضرت موسىعليه‌السلام كى عدم موجودگى ميں ۲/۵۱ ، ۹۲_ حضرت موسىعليه‌السلام كے ہوتے ہوئے ۲/۵۵، ۶۰،۹۳ صدر اسلام كے _ ۲/۴۰ ، ۴۲ ، ۶۱،۶۴،۸۵_ كے گناہگار ۲/۷۴_ اور اصحاب سبت ۲/۶۵ _ اور انبياءعليه‌السلام كے راز فاش كرنا ۲/۶۱ _اور ابنياءعليه‌السلام ۲/۶۷ ، ۱۰۸ _ اور اوامر الہى ۲/۹۳ _اور حضرت موسىعليه‌السلام كى تصديق ۲/ ۵۵_ اور بيت المقدس پر قبضہ ۲/۵۸_ اور تورات ۲/۶۳ ،۶۴، ۸۵ ، ۹۳_ اور والدين كے حقوق ۲/ ۸۳ _ اور سلوى ۲/۵۷ ، ۶۱ _ اور سبزياں ۲/ ۶۱ _ اور منّ ۲/۵۷ ، ۶۱_ اور پياز كى خواہش ۲/۶۱ _اور سبزيوں كى خواہش ۲/۶۱_ اور مسور كے لئے دعا ۲/۶۱ _ اور گندم كى خواہش اور دعا ۲/۶۱_ اور حضرت موسىعليه‌السلام كى دعا ۲/۶۱_ اور دين ۲/ ۶۴ _ اور اللہ تعالى كا ديدار۲/۵۵ _ اورزكوة ۲/۸۳ _ اور دريا دو ٹكڑے ہونا ۲/۵۰ _ اور كلام الہى كا سننا ۲/۷۵ _ اور انبياءعليه‌السلام كا قتل ۲/۶۱ _ اور ايك دوسرے كا قتل ۲/ ۵۴ ، ۸۵_ اور قرآن كريم ۲/۴۱ ، ۴۲ _اور آسمانى كتابيں ۲/ ۴۱ ، ۶۴ _ اور مساكين ۲/ ۸۳ _اور مشيت الہى ۲/۷۰ _ اور حضرت موسىعليه‌السلام ۲/۶۱ ، ۶۷ ، ۶۹ ، ۷۰،۹۳ _ اور نماز ۲/۸۳ _ اور يتيم ۲/۸۳_ كى بہانہ تراشى ۲/ ۷۴ ، ۱۰۸ _ كى بصيرت ۲/۷۰ ،۷۱_ كى بے صبرى ۲/۶۱_ كے سوالات ۲/۶۸ ، ۷۰ ، ۷۱ ، ۱۰۸ _ كے باطل خيالات ۲/۶۷_ كى تاريخ ۲/۴۰ ، ۴۲ ، ۴۷ ، ۴۹ ،۵۰،۵۱،۵۴،۵۵ ،۵۶، ۵۷، ۵۸،۵۹، ۶۰،۶۱ ، ۶۳، ۶۴، ۶۵، ۶۷، ۶۸، ۶۹، ۷۰، ۷۱، ۷۲ ،۷۳ ،۷۵، ۸۳، ۸۵ ، ۹۲، ۹۳،۱۰۸، ۱۲۲_ ميں دربدرى ۲/۸۵ _ كے دربدر افراد ۲/۸۵ علمائے _ كى تبليغ ۲/ ۴۴ عمل_ كا تجاوز كرنا ۲/۶۱، ۸۵ ۲/۴۲ ، ۵۹ _ كے تحريف كرنے والے ۲/۷۵ _ كا تحريف كا عمل ۲/۴۲ ، ۵۹ _ كى حيرت ۲/۷۰ _ كى آسمانى كتابوں كى تعليمات ۲/۸۵ _ ميں چھٹى ۲/۶۵ اللہ تعالى كا _ پر فضل ۲/۶۴ _ كى شرعى تكليف/ ۲/۴۳ ، ۸۳ ، ۹۳ _ كا تنوع طلب ہونا ۲/۶۱ _ كى توبہ ۲/۵۴ _ كے گوسالہ پرستوں كى توبہ ۲/۵۴ _ كو نصيحت ۲/۰ ۶ _ كو دھمكى ۲/۷۲ ، ۷۴_ كے جرائم ۲/ ۶۱ ، ۸۵ _ كى جہالت ۲/ ۶۱ ، ۶۷ _ كے چشمے ۲/۶۰ _ كے حرام خور ۲/۹۵ _ كى حرام خورى ۲/ ۵۷ _ كا محسوسات كى طرف رجحان ۲/۵۵ _ كى حكومت ۲/۶۴ _ كى خواہشات ۲/۵۵ ، ۶۱ ، ۶۸، ۶۹، ۷۰، ۱۰۸ _ كى خودكشى ۲/۵۴ _ كى نباتاتى غذائيں ۲/۶۱ _ كى غذائيں ۲/۵۷،۵۸ ، ۶۰، ۶۱_ كو استغفار كا حكم ۲/۵۹ _ كو دعوت ۲/۴۳ _ كے اسلام سے منہ موڑنے كے دلائل ۲/۷۵ _ كى گائے كا ذبح ۲/۶۷ ، ۶۸،۷۱،۷۳_ كى ذلت ۲/۶۱ ، ۶۵ _ كى حيرت كا دور ہونا ۲/۷۱ _ كى گائے كا رنگ ۲/۶۹ _ كے معاشرتى تعلقات ۲/۸۵_ كا رزق و روزى ۲/۵۷ _ كے اسلام كى بنياد ۲/۱۲۲ _ كے تجاوز كى بنياد ۲/۶۱ _ كے شكر كى بنياد ۲/۵۲،۵۶_ كى نافرمانى كى بنياد ۲/۶۱ _ كے كفر كى بنياد ۲/۶۱ _ كى

۷۰۲

ہدايت كى بنياد ۲/۵۳ _ كے زياں كار افراد ۲/۶۵ _ كى زياں كارى ۲/۶۴_ كى معاشرتى ساخت ۲/۴۰ ، ۴۷ ، ۱۲۲ _ پر سايہ ۲/۵۷ _ كى سرزنش ۲/۴۱ ، ۶۱، ۸۵ _ كے علمائے كى سرزنش ۲/۴۴ _ كى سرگردانى ۲/۸۵ _ كى بخشش كى شرائط ۲/۵۸ _ كى سعادت كى شرائط ۲/۵۴_ كى اكثريت كا شرك ۲/۸۳_ كا شك ۲/۶۸_ كا شكنجہ ۲/ ۴۹ _ كى خواتين كو شكنجہ ۲/ ۴۹ _ كا شكوہ ۲/۶۱ _ ميں شنبہ ( ہفتہ ) ۲/۶۵ _ كى شہرنشينى ۲/۶۱ _ پر بجلى كا كڑكنا ۲/۵۷ _ كى صفات ۲/۶۱ ، ۸۳ ، ۱۰۸ _ كى گائے كى صفات ۲/ ۶۸ ، ۶۹ ، ۷۰،۷۱ _ كا مردود ہونا ۲/ ۶۵ _ كا طعام ۲/۵۷ _ كے قبائل ۲/۶۰ _ كے ظالم افراد ۲/ ۵۹ _ كا ظلم ۲/ ۵۱ ، ۵۴ ، ۵۷ ، ۹۲ _ كا دريا سے عبور كرنا ۲/ ۵۰ ، ۵۱ _ كو عذاب ۲/۵۵ _ كو دنياوى عذاب ۲/۵۵ ، ۶۵ _ كى نافرمانى ۲/ ۵۷ ، ۶۵، ۷۴، ۸۳ ، ۹۳ _ كى معافى ۲/۵۲ _ كا عقيدہ ۲/۴۸ ،۶۱ ، ۷۰ ، ۱۲۳ اللہ تعالى كے بارے ميں _ كا عقيدہ ۲/ ۶۷ _ كا تكليف شرعى پر عمل ۲/ ۸۵ علمائے _ كا عمل ۲/۴۴ _ كى نافرمانى كے اسباب ۲/ ۹۳_ كے مغضوب ہونے كے عوامل ۲/ ۶۱ _ كى نجات كے عوامل ۲/ ۵۰ ، ۶۴ ، كا اللہ تعالى سے عہدو پيمان ۲/ ۴۰ _ اللہ تعالى كا _ سے عہد و پيمان ۲/ ۴۰ ، ۴۱ ، ۴۲ ، ۶۳، ۶۴، ۸۳، ۸۴، ۸۵_ كى عہد شكنى ۲/ ۶۴ ، ۸۳،۸۵،۹۳_ كے فاسق لوگ ۲/ ۵۹ _ كا فديہ ۲/۸۵ _ كے متجاوز افراد كا انجام ۲/ ۶۱ _ كا فسق و فجور ۲/ ۵۹ _ كے فضائل ۲/۴۷ _ كے متجاوز افراد كا فقر ۲/۶۱ _ كے سوالات كا فلسفہ ۲/۷۰ تاريخ _ كے بيان كا فلسفہ ۲/۷۵ _ كى بخشش كا فلسفہ ۲/۵۲ _ كى امتحان ميں كاميابى ۲/۵۰ _ كى توبہ كا قبول ہونا ۲/ ۴۵ _ كے انبياءعليه‌السلام كا قتل ۲/ ۹۱ _ كے بيٹوں كا قتل ۲/ ۴۹ _ كى قوت و قدرت ۲/ ۶۴ _ كى قساوت قلبى ۲/ ۷۴ ،۷۵_ ميں قتل كا واقعہ ۲/ ۶۱ ، ۷۲ ، ۷۳،۸۵_ كى گائے كا واقعہ ۲/ ۶۷ ، ۷۰،۷۱ ، ۷۳ قوم _ ۲/۴۷ ، ۱۲۲ _ كى آسمانى كتابيں ۲/۴۲ ، ۴۴ ، ۶۳ _ميں قاتل كو چھپانا ۲/ ۷۲ _ كى زراعت ۲/۷۱_كا كفران ۲/ ۵۱ ، ۵۲ ، ۵۶ ، ۵۷ ، ۶۱ ، _ كا كفر ۲/ ۴۱ ، ۵۵ ، ۶۱ ، ۱۰۸ _ميں پانى كى كمى ۲/ ۶۰ _ كا انجام ۲/ ۵۴ ، ۵۹ _ كے ظالم افراد كا انجام ۲/ ۵۹ _ كے نافرمانوں كا انجام ۲/۵۹ _ كے گوسالہ پرستوں كا انجام ۲/ ۵۴ _ كى گائے ۲/ ۶۷ ، ۷۰ _ كے رجحانات ۲/ ۹۳ _ كا گناہ ۲/۵۸ ، ۶۱ ، ۸۵ _ كے گناہ گار لوگ ۲/ ۵۹_ كى گواہى ۲/۸۴ _ كے گوسالہ پرست ۲/ ۵۴ _ كى گوسالہ پرستى ۲/۵۱ ، ۵۲ ، ۵۴ ، ۷۱ ، ۹۲، ۹۳ _ كى ضد ۲/ ۶۳ ، ۶۴ ، ۷۴ ، ۹۳ _ كے متجاوز افراد ۲/ ۶۱ _ كا محاصرہ ۲/ ۵۰ _ كے محرمات ۲/ ۶۵ _ كے نيك لوگ ۲/۵۸ _ كا مقتول مرد تھا ۲/ ۷۳ _ كے مرتد افراد ۲/ ۵۴ _ كا مسخ ہونا ۲/ ۶۵ _ كى ذمہ دارى ۲/۴۰ ، ۴۱،۴۲ ، ۴۷،۵۸ ، ۶۳ ، ۶۸، ۱۲۲_ كى مشكلات ۲/ ۴۵ _ كى مصلحتيں ۲/ ۶۱ _ كا مغضوب ہونا ۲/ ۶۱ _ كو شہرنشينى سے منع كيا جانا ۲/ ۶۱_ پر احسان ۲/ ۵۲ _ كے كفر كا منبع ۲/ ۶۱ _ كى گوسالہ پرستى كا منبع ۲/ ۹۳ _ كى عدم رضايت ۲/ ۶۱ _ كى نجات ۲/ ۴۹ ، ۵۰ ، ۵۱ ، ۵۷ ، ۶۰ _ كا نزاع ۲/

۷۰۳

۷۲ پر سلوى (شہد) كا نزول ۲/ ۵۷ _ پر ميٹھے گوند (منّ) كا نزول ۲/ ۵۷ _ كى نعمتيں ۲/ ۴۰ ، ۴۷ ، ۴۹، ۵۰ ، ۵۲ ، ۵۳ ، ۵۴ ، ۵۶ ، ۵۷، ۵۸ ، ۱۲۲ _ كا بيت المقدس ميں وارد ہونا ۲/ ۵۸ ، ۵۹_ كا وفائے عہد ۲/ ۸۳ _ كو تنبيہ ۲/۶۰ ، ۶۵ _ كى ہلاكت ۲/ ۵۵ ، ۵۶ نيز ر_ ك آل فرعون ، ذكر ، فرعونى لشكر، قرآن كريم ، كوہ طور ، مسلما ن، حضرت موسىعليه‌السلام ، يہود بحث و جدل:

ناپسنديدہ _سے اجتناب ۲/۱۷۷ ناپسنديدہ _۲/ ۴۸ ۱ نيز ر_ ك دين ، قبلہ

بہانہ تراشى : _ كے نتائج۲/۷۴ نيز ر _ ك بنى اسرائيل ، ظالمين ، مشركين

بھوك: ر_ ك ابتلاء (آزمائش ) ، مومنين

بہشت: _ كے مختلف پہلو ۲/ ۲۵ بہشتى پھلوں سے استفادہ ۲/ ۲۵ بہشتى نعمتوں سے استفادہ ۲/۲۵ _ كے باغات ۲/۲۵_ كى بشارت ۲/۲۵ _ كا مكانى پہلو ۲/۲۵ بہشتى بيويوں كا پاك و طاہر ہونا ۲/۲۵_ كا زمانى پہلو۲ /۲۵ _ كو جھٹلانا ۲/ ۶_ كى ہميشگى ۲/۲۵ ، ۸۲ بہشتى درخت ۲/ ۲۵ _ ميں ہميشگى كے عوامل ۲/ ۸۲_ سے محروم لوگ ۲/۱۱۱ _ كے موجبات ۲/ ۲۵ ، ۱۱۲ ، بہشتى پھل ۲/ ۲۵ ، بہشتى نعمتيں ۲/ ۲۵ بہشتى نہريں ۲/۲۵_ كے پھلوں كى خصوصيات ۲/ ۲۵ _ كى نعمتوں كى خصوصيات ۲/ ۲۵ _كے پھلوں كا ايك جيسا ہونا ۲/ ۲۵ _كى نعمتوں كا ايك جيسا ہونا ۲/ ۲۵_ نيز ر_ ك اہل بہشت ، موارد خاص /بہشتياں ( اہل بہشت ) : ۲/۲۵ ، ۱۱۲_ _ كى ہميشگى ۲/ ۲۵ _ كى روزى ۲/۲۵

بيت المال: _ غصب كرنا ۲/ ۱۸۸

بيت المقدس : _ كا آباد ہونا ۲/ ۵۸ _ كے دائمى طور پر قبلہ ہونے كے نتائج ۲/۱۵۰ حضرت موسىعليه‌السلام كے زمانے ميں _۲/۵۸ _ ميں نماز ادا كرنے كا اجر ۲/۱۴۳ _ كى تاريخ ۲/۵۸ _ پر قبضہ ۲/۵۸ _ ميں موجود كھانے پينے كى اشياء ۲/۵۸ _ كا دروازہ ۲/ ۵۸ _ پر قبضے كا راستہ ۲/۵۸ _ كے قبلہ بننے كا فلسفہ ۲/۱۴۳ _ كا قبلہ بننا ۲/۱۴۲ ، ۱۴۳ ، ۱۴۷ _ كا قبلہ بننا اور اسكا منسوخ ہونا ۲/۱۴۴ _ ميں نماز ۲/۱۴۳ نيز ر_ ك بنى اسرائيل ، پيامبر اسلام (ص) ، مسلمان، ہدايت يافتہ لوگ _ غير ملكى افراد: ر_ك معاشرت ( ميل جول)

بين الاقوامى قوانين : _ كو توڑنے كے نتائج و اثرات ۲/۱۹۴ _ كو توڑنے كى شرائط ۲/۱۹۴

بيمار: _ كے احكام ۲/ ۱۷۳ ، ۱۸۴ ، ۱۸۵ نيز ر_ ك روز ہ

بيمار دل افراد : ۲/ ۱۰

بينش ( بصيرت): غلط _ كى علامتيں ۲/ ۹۹ نيز ر_ ك جہان (نظريہ كائنات) ، عقيدہ موارد خاص

۷۰۴

اشاريى(۲)

پ

پارسا لوگ : ر_ ك متقين

پاني: _كا پتھر سے پھوٹنا ۲ / ۶۰ ، ۷۴ _ كى كمى ۲ / ۶۰_كا سرچشمہ ۲/۶۴ ۱_ كى كمى سے نجات ۲/۶۰ نيز ر_ ك آبيارى ، بنى اسرائيل، دريا اور دعا آباداني:ر _ ك بيت المقدس ، مسجد اور مكہ

پارسائي : ر_ ك تقوا ، زہد //پرہيز گارى : ر_ ك تقوا پشہ(مچھر) ر _ ك مثاليں

پشيمانى : _ كا بے اثر ہونا ۲ / ۱۶۷ نيز ر_ ك حضرت آدمعليه‌السلام ، گناہ ، مشركين

پند ( وعظ و نصيحت) : ر_ ك عبرت //پياز : ر _ ك بنى اسرائيل

پودے : _ كا اگنا ۲/۱۶۴ _ كے اگنے كا منبع ۲/۶۱ نيز ر_ ك خوردنيہا ( كھانے پينے والى اشيائ)

پيداوار: ر_ ك ابتلا ( آزمائش ) ، امتحان

پتھر: پتھروں كا سقوط ۲/۷۴ بہشت سے نازل ہونے والے_ ۲/۶۰ ، ۱۲۵ _ ميں شگاف ہونا ۲/۷۴ نيز ر_ ك آب (پاني) ، جہنم

( پناہ طلب كرنا ) : اللہ تعالى كى _۱/۷ ، ۲/ ۶۷ اللہ تعالى كى _ كى اہميت ۲/ ۶۷ _كے موارد ۱ /۷ نيز ر_ ك ملائكہ ، حضرت موسىعليه‌السلام پيامبر اسلام (ص) : _ كا تمسخر اڑانے كے نتائج ۲ / ۱۰۴ _ كے اوامر سے منہ موڑنے كے نتائج ۲/۱۲۱ _ كى اہانت كے نتائج ۲/ ۱۰۴ _ كو جھٹلانے كے نتائج ۲/۸۱ _ سے كلام كرنے كے آداب ۲/۱۰۴_ كا تمسخر اڑانے سے اجتناب ۲/۱۰۴ _ كى اہانت كرنے سے اجتناب ۲/ ۱۰۴ _ كے كلام كو نہايت غور سے سننا ۲/۱۰۴ _ كا تمسخر اڑانا ۲/ ۱۰۴_ كى تعليمات سے منہ پھيرنا ۲ /۱۷۰_ كو نمونہ عمل قرار دينا ۲/۱۴۳ _ كا انذار (ڈرانا) ۲/۶،۷،۱۱۹ _ كى اہانت ۲/ ۱۰۴ _ كے اہداف ۲/ ۱۴۹ ، ۱۵۱ _ كى بعثت كى اہميت ۲/ ۱۵۱ ، ۱۵۲_ كا ايمان ۲/۱۴۷ _ كى بعثت كى بشارت ۲/ ۱۰۱ _كو بشارت ۲/۱۳۷ ، ۱۴۴_ كى بشارتيں ۲/ ۱۱۹ _ كا بشر ہونا ۲/ ۱۵۱_ بعثت ۲/۹۰ ، ۱۰۱ ، ۱۵۲ _ كے پيروكاروں كا اجر ۲/ ۸۲_ سے سوال ۲/ ۱۰۸ ، ۱۰۹ ، ۱۸۶ ، ۱۸۹ _ كے پيروكار ۲/ ۱۴۳ _ كى تاريخ ۲/ ۹۰ ، ۱۰۴ ، ۱۴۴ ، ۱۴۶ ، ۱۵۱ _ كى تبليغ ۲/ ۲۵ _ كى تصديق ۲/ ۱۳۰ _ كى تعليمات ۲/ ۱۵۱ _ كى تعليم دينا ۲/ ۱۴۲ _ پر اللہ تعالى كا فضل و كرم ۲/ ۹۰ _ كو جھٹلانا ۲/ ۹۹ _ كى شرعى ذمہ دارى ۲/ ۴۹ ۱_ كى تبليغى كاوشيں ۲/ ۱۲۰ _ كے قتل كى سازش ۲/۸۷ _ پہ

۷۰۵

تہمت ۲/ ۹۹ _ كا حجت ہونا ۲/ ۱۴۳_ سے حسد ۲/ ۹۰ _ كى حقانيت ۲/ ۷۶ ، ۹۹ ، ۱۱۸ ، ۱۱۹ _ كى حمايت ۲/ ۱۲۰ _ كا مقام ۲/ ۱۵۱ _كے دشمن ۲/ ۱۰۲ _ كى دعوت ۲/ ۱۳ ،۹۱ ، ۱۷۰ _ كى حقانيت كے دلائل ۲/۹۹ ، ۱۱۸ ، ۱۵۰ ، ۱۵۹ _ كى نبوت كے دلائل ۲/ ۲۳ ، ۲۴ ، ۱۱۸ _ كو تسلى دينا ۲/ ۱۱۸ _ كو جھٹلانے والوں كى تذليل ۲ /۹۰ _ كى رسالت ۲/ ۱۰۱ ،۱۱۹ ، ۱۵۱ اللہ تعالى اور _ كے مابين رموز ۲/۱ _ كے برہان و استدلال كى روش ۲/ ۹۴ _ كے پيروكاروں كى تشخيص كى روش ۲/ ۱۴۳ _ كو جھٹلانے كے اسباب ۲/ ۱۰۱ _ كى تبليغى سيرت يا روش ۲/۶_ كى عبوديت ۲/ ۲۳ ، ۹۰ _كو جھٹلانے والوں كو عذاب ۲/ ۹۰ ، ۱۲۳_ كے رجحانات ۲/ ۱۴۴ _ كى رضايت كے اسباب ۲/۱۴۴ _ كو جھٹلانے والوں كا انجام ۲/ ۱۱۹ _ كو جھٹلانے والوں كا فسق و فجور ۲/ ۹۹ _ كے فضائل ۱/۷ _ كى بعثت كا فلسفہ ۲/ ۱۵۱ _ كى كتاب ۲/ ۲۳ _ كو جھٹلانے والوں كا كفر ۲/۹۰ _ كو القاكيئے گئے كلمات ۲/ ۱۲۴ _ كا تمسخر اڑانے والوں كى سزا ۲/ ۱۰۴ _ كى گواہى ۲/ ۱۴۳ _ كا دائرہ اختيارات ۲/ ۱۴۴ _ كى تعليمات كا دائرہ ۲/ ۱۵۱ _ كى رسالت كا دائرہ ۲/ ۹۱ ، ۱۰۱ _ كى ذمہ دارى كا دائرہ ۲/ ۱۱۹ ، ۱۸۹ _ نسل حضرت ابراہيمعليه‌السلام سے ہيں ۲/۱۲۹ _ حضرت اسماعيلعليه‌السلام كى نسل سے ہيں ۲/ ۱۲۹ _اديان ميں ۲/۱۵۰ _ تورات ميں ۲/ ۴۱ ، ۷۶ ، ۷۹ ، ۸۹،۱۰۱ ، ۱۲۱ ، ۱۴۶ ، ۱۵۹_انجيل ميں ۲/۱۲۱،۱۴۶ ، ۱۵۹ _ آسمانى كتابوں ميں ۲/ ۱۴۶ _ اور عيسائيوں كا اسلام لانا ۲/ ۱۲۰ _ اور يہوديوں كا اسلام لانا ۲/ ۱۲۰ _ اور دين كا بيان ۲/۱۸۹ _ اور تورات ۲/۱۰۱ _ اور طبيعاتى علوم ۲/۱۸۹ _ اور اہل كتاب كا قبلہ ۲/ ۱۴۵ _ اور عيسائيت ۲/ ۱۲۰_ اور يہود ۲/۱۰۱ _ اور يہوديت ۲/ ۱۲۰ _ نزول وحى كے وقت ۲/ ۱۴۴ _ كى ذمہ دارى ۲/ ۲۵ ، ۱۱۱ ، ۱۱۹ ،۱۲۰، ۱۴۵ ، ۱۵۱ ، ۱۵۵ _ كا معجزہ ۲/ ۹۹ _ كا معلم ۲/ ۸۰ ، ۹۴ _ كے درجات ۲/ ۲۳ ، ۹۰ ، ۱۲۹ ، ۱۴۳ ، ۱۴۴ _ كے پيروكاروں كى تشخيص كے معيارات ۲/ ۱۴۳ ، كى نبوت ۲/ ۹۰ ، ۱۲۹ ، ۱۴۷ _ پر جبرائيلعليه‌السلام كا نازل ہونا۲ / ۱۲۴ ، ۱۴۴ ، بعثت _ كى نعمت ۲/ ۱۵۲ رسالت _ كى نعمت ۲/ ۱۵۱ ، ۱۵۲ _ كى پريشانى ۲/ ۱۱۹_ كى بيت المقدس كى طرف نماز۲ / ۱۴۲ ، ۱۴۳ _كى مستحبى نمازيں ۲/۱۱۵ _ كے اسلاف ۲/ ۱۲۹ قلب _ پر وحى ۲/ ۹۷ _ كا ہدايت كرنا ۲/۶ ،۱۱۹ _ كو متنبہ كرنا ۲/ ۱۲۰ ، ۱۴۵_

نيز ر_ ك احتجاج ( بحث و مجادلہ ) ، اطاعت، اقرار، اہل كتاب، ايمان، علمائے اہل كتاب، علمائے يہود ، قبلہ، قريش ، كفار ، كفر ، محمد(ص) ،عيسائي ، مشركين ، يہود_

پيروي: ر_ ك اطاعت //پيكار : ر _ ك جنگ و جہاد //پيمان : ر_ ك عہد

۷۰۶

ت

تاريخ : _كے علم كے آثار ۲/۴۰ ، ۴۷ نقل _ كى شرائط ۲/ ۱۳۳ _سے عبرت ۲/ ۳۰ ، ۳۴ ، ۵۰ ، ۵۱ ، ۵۴ ، ۶۶

، تاريخى تبديليوں كے عوامل ۲/ ۵۱ ، تكرار _ كے اسباب ۲/ ۱۱۸ _ كے فوائد ۲/ ۳۰ ، ۳۴ ، ۴۰ ، ۶۶ _ كا محرك ۲/۵۱ ، ۹۲ تاريخى تبديليوں كا منبع ۲/۴۹ ، ۹۲ _ ميں شخصيات كا كردار ۲/ ۵۱ ، ۹۲

تبليغ: _ ميں انذار ( ڈرانا) ۲/۶ _ ميں تنوع ۲/۱۳۳ _ كى روش ۲/ ۶۳ ، ۱۳۳

نيز ر_ ك اسلام ، انبياءعليه‌السلام ، اہل كتاب، بنى اسرائيل، دشمن ، دين ، قرآن كريم ، آسمانى كتابيں ، مبلغين، پيامبر اسلام (ص) مسلمان ، عيسائي ، حضرت موسىعليه‌السلام ، حضرت يعقوبعليه‌السلام ، يہود

تجارت : ر_ ك منافقين //تجاوز : _ كے نتائج و اثرات ۲/ ۶۱ _ كى سزا ۲/ ۱۷۸ _ كے موارد ۲/ ۸۵ نيز ر_ ك انسان ، بنى اسرائيل ، حدود الہي //تحريف: _ كے نتائج و اثرات ۲/ ۷۹ _ سے اجتناب ۲/ ۵۹ ، اوامر الہى ميں _ ۲/۵۹ كلام الہى ميں ۲/ ۷۵ _ كا ظلم ۲/ ۵۹ _ كے عوامل ۲/ ۱۶۹ _ كى سزا ۲/ ۵۹ نيز ر_ ك انبياءعليه‌السلام ، اہل كتاب، بنى اسرائيل، تورات ، علمائے يہود ، قرآن كريم ، آسمانى كتابيں ، عيسائي ، عيسائيت ، يہود ، يہوديت

تغيرات : معاشرتى _ كے عوامل ۲/ ۵۱ ، ۹۲ ، كا منبع ۲/ ۱۰۲ //انواع كا تحول : ۲/ ۶۵

تربيت : _ كى روش ۱/۳ ، ۲/۱۸۹ _ ميں موثر عوامل ۲/ ۲۶ ، ۴۹ ،۱۳۱ ، دينى _ ميں مؤثر عوامل ۲/۱۳۳ _ ميں مہربان ہونا ۱/۳ نيز ر _ ك حضرت ابراہيمعليه‌السلام ، انفاق كرنے والے،فرزند، مومنين ، متقين ، نماز گزار لوگ_

ترنجبين :ر_ك بنى اسرائيل

ترغيب: _ كے عوامل ۱/۵ ، ۲/۲۲ ، ۳۴ ، ۳۷ ،۶۹، ۸۶ ، ۸۷، ۱۰۸ ، ۱۰۹ ، ۱۳۱ ، ۱۴۸ ، ۱۵۰، ۱۶۳ ، ۱۶۷ ، ۱۷۶، ۱۷۷ ، ۱۸۶

تزكيہ : _ كے نتائج و اثرات ۲/۱۲۹ _ كى اہميت ۲/ ۱۲۹ ، ۱۵۱ _كى اہميت ۲/ ۱۷۷ _ كے عوامل ۱/۵ ، ۲/۱۳۸_ نيز ر_ ك حضرت ابراہيمعليه‌السلام ، حضرت اسماعيلعليه‌السلام ، انسان، تہجد، علمائ، عوام

تسبيح : _ الہى كے آداب ۲/ ۳۰ ، الہى ۲/۳۰ //نيز ر_ ك حضرت فاطمہعليه‌السلام ، ملائكہ

تشبيہات: آگ بھڑكانے والے سے تشبيہ ۲/ ۱۷ تاريكى ميں بارش سے تشبيہ ۲/۱۹ تاريكى ميں بجلى سے تشبيہ ۲/ ۱۹ حيوان سے تشبيہ ۲/ ۱۷۱ تاريكى ميں بجلى كے كڑ كنے سے تشبيہ ۲/۱۹چٹان سے تشبيہ ۲/ ۷۴ بہرے سے

۷۰۷

تشبيہ ۲/ ۱۸ اندھے سے تشبيہ ۲/ ۱۸ بھيڑ سے تشبيہ ۲/ ۱۷۱ گونگے سے تشبيہ ۲/ ۱۸_

تشريع : _ اور تكوين ۲/ ۱۰۶ ، ۱۰۷

تصرفات( استعمالات): حرام _ ۲/۱۸۸ //تعادل اقتصادى ( اقتصادى توازن ) : ر_ ك اقتصاد

تعبد : _كى اہميت ۲/۱۴۳ نيز ر_ ك ہدايت يافتہ لوگ

تعدى : ر _ ك تجاوز ، ظلم

تعصب : _ كے نتائج و اثرات ۲/ ۱۷۰ نسلى _ ۲/ ۱۷۰ قومي_ ۲/ ۱۷۰ ناپسنديدہ_ ۲/۱۷۰_ نيز ر_ ك عيسائي ، يہود

تقدير: _ ميں مؤثر عوامل ۲/۵۰ ، ۶۵ ، ۱۸۷ ، ۱۸۹

تعقل : عدم _ كے اثرات و نتائج ۲/ ۱۷۱ _ كى اہميت اور قد رو قيمت ۲/ ۷۳ ،۱۶۴ كائنات ميں ۲/ ۱۶۴ موجودات كى تخليق ميں _ ۲/ ۱۶۴ _ كى زمين فراہم ہونا ۲/ ۷۳ كائنات ميں _ كا فلسفہ۲/ ۱۶۴ عدم _ كى علامتيں ۲/ ۱۶۴ ، ۱۶۵ ، ۱۷۰

تفاوت اقتصادي: ر_ ك اقتصاد

تفرقہ : ر_ ك اختلاف //تفسير بالرائے : _ سے اجتناب ۲/ ۷۸

تفكر : _ كے اثرات و نتائج ۱/۵ ، ۲ /۲۲ زندگى ميں _ كے نتائج ۲/ ۲۸ موت ميں _ كے اثرات ۲/ ۲۸ اللہ تعالى كى خالقيت ميں _ ۲/ ۲۲ عالم طبيعات ميں _۲/ ۲۲

تقرب: _ كے اسباب ۱/۵ ، ۲/۱۲۷ ، ۱۳۹ _ كے موانع ۲/۵۴ نيز ر_ ك حضرت ابراہيم،عليه‌السلام حضرت اسماعيلعليه‌السلام

تقليد : باطل _ كے نتائج ۲/ ۱۶۶ اندھى _ كے اثرات ۲/۱۷۰ احمقوں كى _ ۲/۱۷۰ عقلاء كى _ ۲ /۱۷۰ گمراہوں كى _۲/۱۷۰ ہدايت يافتہ انسانوں كى _ ۲/۱۷۰ اسلاف كي_ ۲/۱۷۰ پسنديدہ _ ۲/۱۷۰ ناپسنديدہ _۲/۱۷۰

تقوى : _ كے نتائج و اثرات ۲/ ۴۱ ، ۱۰۳ ، ۱۸۰ ، ۱۸۹ ، ۱۹۴_ كے حصول كى اہميت ۲/ ۱۸۷ _ كى اہميت ۲/ ۲۱ ، ۶۳ ، ۱۰۳ ، ۱۷۹ ، ۸۹ ۱ ، ۱۹۴ ، _ كا حصول ۲/ ۱۸۳ بغير ايمان كے _۲/۱۰۳ _ كى آمادگى ۲/۳ ، ۲۱ ، ۱۸۳ ، ۱۸۷ _ كى شرائط ۲/۴ ، ۶۳ _ كے اسباب ۲/

۷۰۸

۳ ، ۶۳ عدم تقوى كے موارد ۲/ ۱۸۹ ، ۱۹۴ _ كے موانع ۲/۱۰۳ عدم _ كى علامتيں ۲/۱۸۰ _ كى علامتيں ۲/۳، ۶۶،۱۹۵ نيز ر_ ك توفيقات ، جنگ ، حج ، مقابلہ بہ مثل (برابر كا مقابلہ ) يہود ، نيكان (نيك لوگ )

تكبر : _ كے نتائج ۲/۸۷ _ سے نجات ۲/۴۶ _ كى علامتيں ۲/ ۴۵ نيز ر_ ك ابليس ، استكبار، منافقين ، يہود

تكبير( كبريائي بيان كرنا ) : _ الہى كى اہميت ۲/ ۱۸۵ _الہى ۲/۱۸۵ _ كے كلمات ۲/ ۱۸۵ نيز ر_ ك عيد فطر ،عيد قربان

تكلم: _ كے آداب ۲/۱۰۴

تكليف شرعي: _ پر عمل كے نتائج ۲/۵۸ ، ۱۸۱ ، ۱۸۷ _ پر عمل كے آداب ۲/۱۹۵ _ ميں تخفيف ۲/ ۱۷۸ _ كى تشويق ۲/۱۵۴_ پر عمل كى طرف رغبت ۲/ ۱۸۴ _ كے اجراء كى آمادگى ۲/۵۴ _ پر عمل كى آمادگى ۲/۴۵ ، ۴۶ ، ۱۵۰ ، ۱۸۰ ، ۱۸۳ _كا سہل ہونا ۲/ ۱۸۴ ، ۱۸۵ _ كى شرائط ۲/ ۱۸۴ _ پر عمل ۲/ ۱۷۷ _ كے اٹھنے كے اسباب ۲/۱۸۵ _ كى سختى كے اسباب ۲/ ۶۸ ، ۷۱ ، _ پر عمل كے عوامل ۲/۴۰ _ پر عمل ميں قاطعيت ۲/ ۱۵۰ ، پر قادر ہونا ۲/ ۱۸۴_ پر عمل ميں قصور ۲/ ۱۵۰ _ كا دائرہ ۲/ ۷۱ _ كا منبعپو ۲/ ۷۱_ نيز ر_ ك امتحان

تكوين : ر_ ك تشريع //تلاش (كوشش) : ر_ ك پيامبر اسلا م(ص) ، عيسائي ، يہود

تمايلات (رجحانات) : ر_ ك رہبران //تمثيں : ر_ك مثاليں //تمرد : ر_ ك عصيان //تمسخر :ر_ ك استہزاء

تنوع طلبي: ر_ ك انسان ، بنى اسرائيل //تمسخر اڑانا : جائز

۲/ ۱۵ لوگوں كا_ ۲/ ۶۷ _كا سبب ۲ /۶۷ _كى سزا ۲/ ۱۵

نيز ر_ ك اسلام ، انبياءعليه‌السلام ، بنى اسرائيل ، دينى سماج ، اللہ تعالى ، پيامبر اسلامعليه‌السلام ، مسلمان ، منافقين ، يہود

توبہ : _ كے اثرات و نتائج ۲/ ۳۸ ، ۱۶۰ ، ۱۶۲ _ كے آداب ۲/۳۷ ،۵۸ _ كى اہميت ۲/ ۳۷ ، ۵۴ _ كا گناہ كے ساتھ تناسب ۲/ ۵۴ گناہ سے _ ۲/۵۴ _ كا بے اثر ہونا ۲/ ۱۶۱ موت كے بعد_ ۲/ ۱۶۱ توبہ توڑنے والوں كى _۲/۱۶۰_ ميں وسيلہ ۲/۳۷ _ كى قبوليت كى دعا ۲/ ۱۲۸ _ كى آمادگى ۲/ ۳۷ قبوليت _ كى شرائط ۲/۱۶۰_ كى فرصت ۲/۱۶۱ _ كى قبوليت ۲/۳۷ ، ۱۲۸ ، ۱۶۰ ، ۱۶۳ _ كى كيفيت ۲/۵۴ _ كى ركاوٹيں ۲/ ۱۶۰ نيز ر_ ك حضرت آدمعليه‌السلام ، بنى اسرائيل ، توفيقات، حق ، خدا تعالى ، گناہگار لوگ

توحيد : عبادى كے اثرات و نتائج ۲/ ۱۷۲ _ كى اہميت ۲/ ۱۳۵ توحيد ذاتى كى اہميت ۲/ ۲۲ _ عبادتى كى اہميت ۲/ ۸۳ ، ۱۳۳ ، ۱۳۸ ،_

۷۰۹

افعالى ۱/۵ ، ۲/۱۰۲، ۱۳۰ ، ۱۶۴ ، اديان ميں _۲/ ۸۳ دين ابراہيمىعليه‌السلام ميں _ ۲/ ۱۳۵ _ ذاتى ۲/ ۱۳۳ ، ۱۶۵ _ ربوبى ۲/ ۱۳۰ ، ۱۳۹ _ صفاتى ۲/ ۱۱۶ _ عبادى ۱/۶ ، ۲/۸۳ ، ۱۳۳ ، ۱۶۳ _ كے بارے ميں نصيحت ۲/ ۱۳۳ _ كے دلائل ۲/ ۱۶۴ _ عبادى كے دلائل ۲/۱۶۳ _افعالى كے لئے زمين ہموار ہونا۱/۵ _ عبادى كيلئے زمين فراہم ہونا ۱/۵ _كا پھيلاؤ ۱/۵ _ افعالى كا پھيلاؤ ۱/۵ _ عبادتى كى علامتيں ۲/۱۷۲ نيز ر_ ك حضرت اسحاقعليه‌السلام ، حضرت اسماعيلعليه‌السلام ، اہل كتاب، ايمان ، عقيدہ، مومنين، مسلمان ، حضرت يعقوبعليه‌السلام _

تورات: _ كى پيروى كے نتائج ۲/۱۲۱_ كى تلاوت كے نتائج ۲/۱۲۱ _ پہ عمل كے نتائج ۲/ ۶۴ _ كى تبليغ ۲/ ۵۳ _ پہ جھوٹ باندھنا ۲/ ۷۸ _ كى تعليم كى اہميت ۲/ ۶۳ _پہ عمل كى اہميت ۲/۶۳ ، ۶۴ _كى بشارتيں ۲/ ۸۹ ، ۱۰۱ ، ۱۲۱ ، ۱۴۶ _ ميں پيامبر موعود ۲/ ۱۰۱_ كے پيروكار ۲/۱۲۱ _ ميں تحريف ۲/ ۴۱ ، ۷۵ ، ۷۹ _ كى تصديق ۲/ ۸۹ ، ۹۱ ، ۹۷ ، ۱۰۱ ، ۱۱۳ ، _ كى تعليمات۲/۴۴ ، ۷۶ ، ۷۹،۸۹،۹۱،۱۰۱ ، ۱۴۶ ، ۱۵۹ _ كى بشارتوں كو جھٹلانا ۲/ ۱۰۲ _ آسمانى كتابوں ميں سے ہے ۲/ ۶۳ ، ۹۱ ، ۹۳ ، صدر اسلام ميں _۲/ ۸۹_ اور انجيل ۲/۱۱۳ _اور حق كى تشخيص ۲/۵۳ _اور قرآن كريم ۲/۴۴ _ كى تعليمات سے جہالت ۲/۷۸ _ كى حقانيت ۲/۱۰۱ _كى حقانيت كے دلائل ۲/ ۴۱ ، ۹۱ ، ۹۷ _ كے وحى ہونے كے دلائل ۲/ ۸۹ _ كے بعض حصے پر عمل ۲/ ۸۵ _ پر عمل ۲/ ۹۳ _ كے نزول كا فلسفہ ۲/ ۵۳_ كى قبوليت ۲/ ۹۳ كے بعض حصوں پر پردہ ڈالنا ۲/۱۷۴_ سے منہ موڑنے كى سزا ۲/ ۶۳ _ سے مخالفت ۲/۱۱۳ _ كا نزول ۲/۱۰۱ _ كى نعمت ۲/ ۵۳_ كى اہميت ۲/۵۳ ، ۶۳ ، ۹۳ ، ۱۱۳، كا وحى ہونا ۲/ ۱۰۱ ، ۱۷۶ _ كا ہدايت كرنا ۲/ ۱۱۳ نيز ر_ ك اسلام ، ايمان ، بنى اسرائيل ، دشمني، ذكر ، علمائے اہل كتاب ، قبلہ ، قرآن كريم ، كفر ، پيامبر اسلام (ص) ، عيسائي ، حضرت موسىعليه‌السلام ، يہود

توشہ : آخرت كا بہترين _۲/ ۱۱۰

توطئہ ( سازش ) : ر _ ك اہل كتاب ،توطئہ گران (سازشى لوگ) جامعہ اسلامى (اسلامى معاشرہ ) ، دشمن ، پيامبراسلام (ص) ، منافقين

توفيقات: تقوى كى توفيق ۲/۵ خداشناسى كى توفيق ۱/۵عبادت كى توفيق ۱/۵ ہدايت كى توفيق ۱/ ۶ توفيق كى دعا ۱/۵ توبہ كى توفيق كا سلب ہونا ۲/۱۶۰ توفيق كے عوامل ۲/ ۱۲۸

بے جا توقعات : ۲/۵۵ ، ۷۵ ، ۷۸،۱۰۸، ۱۱۸ _ كے اثرات و نتائج ۲/۱۰۸ اللہ تعالى سے گفتگو كے جا توقع ۲/۱۱۸_كا منبع ۲/ ۱۱۸ نيز ر _ك مسلمان

۷۱۰

توليد مثل: _ كى اہميت ۲/ ۱۸۷

تہجد: _ كى اہميت ۲/ ۵۱ نيز ر_ ك تزكيہ

تہمت : جاہلانہ ۲/ ۱۱۳ نيز ر_ ك اديان ، خود ، حضرت سليمانعليه‌السلام ، مومنين، عيسائي ، حضرت موسىعليه‌السلام ، يہود

ث

ثروت : _ كے اثرات و نتائج ۲/ ۱۸۰ _ كا خير ہونا۲ / ۱۸۰ نيز ر_ ك ثروتمند لوگ

ثروتمند لو گ : _ كى ذمہ دارى ۲/ ۱۸۰ نيز ر_ ك ثروت

ثقافت : _ كو بنانے والے عوامل ۲/۷۵

ج

جادو : _سے استفادہ كے نتائج ۲/۱۰۲ _ سيكھنے كے نتائج ۲/۱۰۲ _ مياں بيوى كى جدائي ميں _ كے اثرات ۲/۱۰۲_ سے غلط استفادہ كے نتائج ۲/۱۰۲_ كے احكام ۲/۱۰۲_ سے استفادہ ۲/۱۰۲_ سے ضرر پہنچانا ۲/۱۰۲ _ كى اقسام ۲/۱۰۲ _ كى ايجاد ۲/۱۰۲ _ كى تاريخ ۲/۱۰۲ _ كى تاثير۲/۱۰۲ _ سيكھنا ۲/۱۰۲ _ كى تعليم دينا ۲/۱۰۲ حضرت نوحعليه‌السلام كے بعد_ ۲/۱۰۲ نقصان دہ _۲/۱۰۲ حضرت سليمانعليه‌السلام كے زمانے ميں _ ۲/۱۰۲ _ اور كفر ۲/۱۰۲ فائدہ مند _ ۲/۱۰۲ مباح _۲/۱۰۲ _ كا نقصان ۲/۱۰۲ _ سے غلط استفادہ ۲/۱۰۲_ كے پھيلاؤ كے اسباب ۲/۱۰۲_سكھانے كا گناہ ۲/۱۰۲ _ كا گناہ ۲/۱۰۲ _ كى تاثير كا منبع ۲/۱۰۲ نيز ر_ ك اختلاف ڈالنا ، فساد پھيلانا، بابل، حضرت سليمانعليه‌السلام ، شياطين ، ماروت ، ہاروت ، يہود

جہلاء : ۲/۱۱۳ ، ۱۱۸ نيز ر_ ك حضرت موسىعليه‌السلام

جاہليت : _ كى رسومات سے اجتناب ۲/۱۸۹ _ كى رسومات ۲/۱۸۹ ،۱۹۴ _ كى رسومات سے معركہ آرائي ۲/۱۸۹

نيز ر_ ك حج، حرام مہينے ، مسلمان

جبر: _ اور اختيار ۲/۳۵_

۷۱۱

حضرت جبرائيلعليه‌السلام : _ كى اطاعت ۲/۹۷_ كے دشمن ۲/۹۷ ، ۹۸_كے دشمنوں كا كفر ۲/۹۸ _ كے درجات ۲/۹۸ _كى اہميت و كردار ۲/۸۷ ، ۹۷ نيز ر_ك انبياءعليه‌السلام ، دشمنى ، پيامبر اسلام، (ص) يہود

جرائم: _ كے اثرات و نتائج ۲/۶۱ _ كى سزاؤں سے مناسبت ۲/۸۱ اسلام سے ماقبل_ ۲/۱۹۲ _ روكنے كے عوامل ۲/۱۷۹ _ كے اسباب ۲/۶۱ _ ظاہر ہونے كى كيفيت ۲/۷۳ _ سے نبرد آزمائي ۲/۱۹۳ _ ميں معاونت ۲/۸۵_ كے موارد ۲/۱۴۰ نيز ر_ ك بدعت، جنگ، دين سازى ، رشوت ، غصب ، فساد (تباہي) ، قتل ، سزائيں ، محاربہ (اسلام كے خلاف سرگرمياں )

جزا : ر _ ك پاداش ، كيفر، مجازات (سزائيں )

جمعہ: _ كى فضيلت ۲/۳۶

جنابت : غسل _۲/۱۸۷

جنگ: داخلي_ كے نتائج و اثرات ۲/۸۵ _ كے آداب ۲/۱۹۰ _ كے احكام ۲/۱۹۴ _ ميں استقامت ۲/۱۷۷_ ميں عدم تقوى ۲/۱۹۴ جنگي_ ميں بے عدالتى ۲/۱۹۴ _ ميں تقوى ۲/۱۹۴_كے قوانين كى خلاف ورزى كا جرم ۲/۱۹۳ دشمنوں سے _ ۲/۱۹۴_ غير محارب افراد سے _۲/۱۹۰ حرام مہينوں ميں _ كى حرمت ۲/۱۹۴_ كى آمادگى ۲/۸۶ حرام مہينوں ميں _ كى شرائط ۲/۱۹۴ _ كا آغاز ۲/۱۹۰ _ ميں عدل و انصاف ۲/۱۹۴ خانہ جنگى كا گناہ ۲/۸۵ جنگلى قوانين كى خلاف ورزى كى سزا ۲/۱۹۳ نيز ر_ ك حرم ، دشمن ، مسجد الحرام

( جنگ بندي): كفار سے _۲/۱۹۲_ قبول كرنا ۲ / ۱۹۲

جنّات : _ كا فساد و تباہى پھيلانا ۲/۳۰ _ كى تاريخ ۲/۳۰ _ كا مجسم ہونا ۲/۱۰۲ _ كا مشاہدہ ۲/۱۰۲

جہاد: ترك _ كے نتائج ۲/۱۹۵ _ كے آداب ۲/۱۹۵ _ كے احكام ۲/۱۹۰ ،۱۹۱ ، ۱۹۲ ، ۱۹۳_ كى قدر و قيمت اور اہميت ۲/۱۵۴ ، ۱۹۰ ، ۱۹۳ _ كى آمادگى سے روكنا ۲/۱۹۵_ كے احكام كى خلاف ورزى ۲/۱۹۰ ، ۱۹۳ _ كى تيارياں ۲/۱۹۵ كفار سے _ كا ترك كرنا ۲/۱۹۲ ،۱۹۳ _ ابتدائي ۲/۱۹۱ دشمنان دين سے _۲/۱۷۷ كفار سے_ ۲/۱۹۰ ، ۱۹۱ ، ۱۹۳ قابض كفار سے_ ۲/۱۹۱ مشركين مكہ سے_ ۲/۱۹۱ راہ خدا ميں _ ۲/۱۹۰ دفاعي_ ۲/۱۹۰ _كى سختياں ۲/۱۵۴ ترك _ كى شرائط ۲/۱۹۳_ كى شرائط ۲/۱۹۰_ ميں صبر ۲/۱۷۷ _ كا فلسفہ ۲/۱۹۱ ، ۱۹۳_ كا دائرہ ۲/۱۹۱ ، ۱۹۳ _ كا وجوب ۲/۱۹۰ نيز ر_ ك ابتلا ( امتحان )

۷۱۲

جہان : ر_ك آفرينش //جہان بينى ( نظريہ كائنات):

توحيد ي_۲/۳ ، ۲۹ ، ۳۰ ، ۱۳۳ ،۱۳۹، ۱۶۳ ، ۱۸۷ اور آئيڈيالوجى ۱/۵ ، ۲/۳ ، ۲۱ ، ۲۲ ، ۳۷ ، ۴۶، ۷۷،۸۵،۹۳، ۹۴،۱۱۰،۱۳۱ ، ۱۴۷ ، ۱۴۸ ، ۱۶۳، ۱۸۱ ، ۱۸۶_ كى اہميت و كردار ۲/۲۱ نيز ر_ ك مومنين ، منافقين _

جہالت: _ كے نتائج و اثرات ۲/۲۲ ، ۳۰ ، ۶۷ ، ۱۰۳ ، ۱۱۳،۱۱۸، ۱۶۵ قدرت ا لہى سے _۲/۱۶۵ _ كے معيارات ۲/۱۱۳_ كے موارد ۲/۱۰۲ نيز ر_ ك ارزشہا ( اقدار ) بنى اسرائيل، تورات، مشركين ، ملائكہ ، منافقين، يہود_

جہالت كا مظاہرہ كرنا : _ كى سرزنش ۲/ ۱۰۱ نيز ر_ ك علمائے اہل كتاب

جائے سكونت : ر _ ك انسان ، حقوق ، شياطين، نياز ہا (ضروريات )

جھوٹے لوگ : _ كى سزا ۲/۱۰

جھگڑا : ر_ ك عيسائي ، يہود

جھوٹ: _ كے اثرات و نتائج ۲/۱۰ _ كے عوامل ۲/۱۰ نيز ر_ ك ادعا (دعوي) ، دروغگويان (جھوٹے ) ، سوگند (قسم ) قرآن كريم ، كسب ، مال ، منافقين، حضرت موسىعليه‌السلام ، يہود

جہنم : آتش _ ۲/ ۲۴ ، ۳۹ ، ۸۰،۸۱،۱۲۶ ، ۱۶۷ ، ۱۷۵، ۱۷۶_ كا ايندھن ۲/۲۴ _ كو جھٹلانا ۲/۶ _ ميں ہميشہ رہنے والے ۲/۸۱ ، ۱۶۷ آتش _ كا ہميشہ رہنا ۲/۳۹ _ كى ہميشگى ۲/۳۹ ، ۸۱ _ ميں ہميشہ رہنا ۲/۳۹ ، ۱۶۷ _ كے پتھر ۲/۲۴ آتش _ كا شعلہ ۲/۲۴ _ كا منحوس ہونا ۲/۱۲۶ _ ميں ہميشگى كے عوامل ۲/۸۱ _ كى فعليت (بالفعل بھى موجود ہے ) ۲/۲۴ _ سے بچاؤ ۲/۸۰ _ كى ركاوٹيں ۲/۲۴ _ كے موجبات ۲/۲۴ ، ۸۱ ، ۱۲۶ ، ۱۷۶_ كى خصوصيات ۲/۱۷۵_ كا ويل ہونا ۲/۷۹ نيز ر_ ك آيات الہى ، اہل جہنم ، دين فروش افراد ، علمائ، قرآن كريم ، كفار ، گناہگار لوگ، مشركين ، يہود _

جہنميان ( اہل جہنم ) : ۲/۲۴ ، ۳۹ ، ۱۱۹ ، ۱۲۶ ، ۱۶۷ ، ۱۷۴ ، ۱۷۵ ، ۱۷۶_

چ

چاند : _ كے بارے ميں سوال ۲/۱۸۹ _ كى خلقت كا فلسفہ ۲/۱۸۹ _ كا فلسفہ ۲/۱۸۹ _ كے فوائد ۲/۱۸۹

چشمہ :

۷۱۳

پتھر كا _ ۲/۶۰ نيز ر_ ك معجزہ

چلہ نشيني: _كے اثرات و نتائج ۲/۵۱ نيز ر_ ك حضرت موسى (ع)

ح

حجاج: حاجيوں كے اعمال سے آگاہى ۲/۱۵۸ _ كا امن و امان ۲/۱۲۵ حاجيوں كا گھر ميں داخل ہونا ۲/۱۸۹ جب ر_ ك محبت حبل اللہ : ر_ك اعتصام

حج: احكام _۲/۱۲۵ ، ۱۵۸ ، ۱۸۹ _ كى اہميت اور قدر و منزلت ۲/۱۸۹ ، ۱۲۵ _ كى تاريخ ۲/۱۲۷ مناسك _ كى تعليم ۲/۱۲۸ _ ميں تقوى ۲/۱۸۹ _ زمانہ جاہليت ميں ۲/۱۸۹ _ صدر اسلام ميں ۲/۱۸۹_ قبل از اسلام ۲/۱۲۷ _ كى شرائط ۲/۱۸۹ مناسك _۲/۱۲۵ ،۱۵۸ _ ميں نيكى ۲/۱۸۹ _ كا وقت ۲/۱۸۹ نيز ر_ ك حجاج ، صفا و مروہ كى سعى ، عمرہ

حدود الہى : _ پہ عمل كے اثرات و نتائج ۲/۱۸۷ _ سے تجاوز كے اثرات /۱۷۸ _ كى حفاظت ۲/۱۸۷ _ سے تجاوز ۲/۱۹۰ _ كى قبوليت كى آمادگى ۲/۵۴ _ كے موارد ۲/۱۸۷ حرام خور لوگ : ر_ ك بنى اسرائيل

حرام خورى : _ كے نتائج ۲/۵۹ _ كا ناپسنديدہ ہونا ۲/۱۶۹ نيز ر_ ك بنى اسرائيل حرج: ر _ ك روزہ ، فقہى قواعد

حرم مسجد الحرام كى اطراف: _ كا احترام ۲/۱۹۱ _ كے احكام ۲/۱۹۱ ، ۱۹۴ _ ميں جنگ ۲/۱۹۱ _ كى حرمت ۲/۱۹۴ _ ميں چورى ۲/۱۹۴_ ميں دفاع ۲/۱۹۱_ ميں قتل ۲/۱۹۱ ، ۱۹۴ _ كا تقدس ۲/۱۹۱ نيز ر_ ك قبلہ

حروف مقطعات:۲/۱ _ كا علم ۲/۱ _ كا فلسفہ ۲/۱

حريص لوگ : ۲/۹۶ حريم شكنى ( حرم كى حدود ميں داخل ہونے سے منع كرنا ) : ر_ ك قصاص

حسد: _ كے نتائج و اثرات ۲/۹۰ ، ۱۰۹ _عقيدہ پہ_ ۲/۱۰۹_ كا فسق ۲/۹۹ _ كا دائرہ ۲/۱۰۹ نيز ر_ ك اہل كتاب، حاسد لوگ، عيسائي ، يہود

حسرت : اخروى كے عوامل_ ۲/۱۶۷ نيز ر_ ك انسان، مشركين

حاسد لوگ : ۲/۹۰

حشر : ر_ ك انسان، ايمان، قيامت

۷۱۴

حق : _ كے خلاف ستيزہ كارى كے نتائج ۲/۱۷۶ _پر پردہ ڈالنے كے نتائج ۲/۱۵۹ ، ۱۶۰ ،۱۶۱، ۱۷۵ _ كى تشخيص كا وسيلہ ۲/۵۳ _ پر پردہ ڈالنے سے اجتناب ۲/۴۲ ، ۴۵ ، ۱۴۶ _ پر پردہ ڈالنے كے مفاسد كى اصلاح ۲/۱۶۰_ قيامت ميں _ بيان كرنے والے ۲/۱۷۴ _ پر پردہ ڈالنے والوں كى توبہ ۲/۱۶۰_ پر پردہ ڈالنے كى حرمت ۲/۴۲ _ كے خلاف ستيزہ كار لوگ ۲/۱۷۶ _ كے خلاف ستيزہ كار لوگ جہنم ميں ۲/۱۷۶ _ اور باطل ۲/۵۳ _ كو قبول نہ كرنے كى آمادگى ۲/۱۷۰ _ پر پردہ ڈالنے كى سرزنش ۲/۴۲ _ پر پردہ ڈالنے كا ظلم ۲/۱۴۰ پ_ر پردہ ڈالنے والوں كو اخروى عذاب ۲/۱۶۲ _ كو جھٹلانے كے عوامل ۲/۱۰۹ _ كے خلاف ستيزہ كارى كے عوامل ۲/۱۰۹_ پر پردہ ڈالنے كے عوامل ۲/۴۲ ، ۱۷۶ _بيان كرنے والوں كے فضائل ۲/۱۷۴ _ پر پردہ ڈالنے والے ۲/۱۵۹ ، ۱۷۶ قيامت ميں _ پر پردہ ڈالنے والے ۲/۴۸ ، ۱۶۲ _ كو قبول نہ كرنے كى سزا ۲/۷ _ پر پردہ ڈالنے والوں كى سزا ۲/۱۷۵ _حق كے خلاف ستيزہ كار رہنے والوں كى گمراہى ۲/۱۷۶ _ پر پردہ ڈالنے كا گناہ ۲/۱۴۶ ، ۱۵۹ ، ۱۶۲ ، ۱۷۴ _ پر پردہ ڈالنے والوں كا گناہ ۲/۱۷۴ _ پر پردہ ڈالنے والوں پر لعنت ۲/۱۵۹ ، ۱۶۰ ، ۱۶۱ ، ۱۶۲ _ كے خلاف ستيزہ كار افراد كى محروميت ۲/۱۷۶ _ پر پردہ ڈالنے والوں كا محروم ہونا ۲/۱۷۵_كى تشخيص كے معيارات۲/۱۸۵ _ پر پردہ ڈالنے كى ركاوٹيں ۲/۱۶۳ _ كو قبول نہ كرنے كى علامتيں ۲/۱۳۷

نيز ر_ ك اہل كتاب، تورات، دشمنى ، علماء ، علمائے اہل كتاب ، عيسائي علماء ، علمائے يہود ، كفار ، عيسائي ، منافقين ، يہود

حقائق : _ سے علم كى قدر و قيمت ۲/۳۱ ناقابل ادراك _ ۲/۱۵۴ _ كے بيان كرنے ميں حيا ۲/۲۶ _ بيان كرنے كى روش ۲/۲۶ _فہمى كى روش ۲/۱۷۱

حقوق: _ ميں نيكى كرنا ۲/۱۷۸ استفادے كا حق ۲/۲۲ ، ۲۹ ،۱۶۸ قابل بخشش حق ۲/۱۷۸ حق قصاص ۲/ ۱۷۸ رہائش كا حق ۲/۸۴ وطن كا حق ۲/۸۴ حقوق كا نظام ۲/۱۷۸ اسلامى حقوق كى خصوصيا ت ۲/۱۷۸_

حكمت : _ كے نتائج و اثرات ۲/۷۴ _ سيكھنے كى قدر و قيمت ۲/۱۵۱_ كا مقام و منزلت ۲/۷۴ _ كى تعليم كى اہميت ۲/۱۲۹ _ كى تعليم دينا ۲/۱۲۹ ، ۱۵۱

حكومت : دينى _ سے دشمنى كى حرمت ۲/۱۰۲

حيرت : _ سے نجات ۲/ ۷۰ نيز ر_ ك بنى اسرائيل

۷۱۵

حماقت : _ كے اثرات و نتائج ۲/۱۴۲_ كى علامتيں ۲/۱۳۰ ، ۱۴۲ ، نيز ر_ ك سفيہان ( احمق لوگ)، علمائے يہود ، مؤمنين ، منافقين

سفيہان ( احمق لوگ):۲/۱۳۰ نيز ر_ ك قبلہ

سلوى : ر_ ك بنى اسرائيل

حسن سلوك : ر_ ك كفار ، مردم ( عوام ) ، والدين

حمد: _ الہى كے آداب ۲/۳۰ _ بارى تعالى ۱/۲ ، ۶ ، ۲/۳۰ ، ۱۲۷ ، ۱۲۹ ، ۱۸۵ _ بارى تعالى كے دلائل ۱/۲ ، ۳،۴، _ بارى تعالى كے لئے آمادگى ۱/۵ نيز _ر ك دعا

حضر ت حواعليه‌السلام : _ كى نافرمانى كے نتائج ۲/۳۸ _ كا بہشت سے نكالا جانا ۲/۳۶ ، ۳۸ بہشت ميں _ كى تكليف شرعى ۲/۳۵_ اور شجر ممنوعة ۲/۳۵ ، ۳۶ _ كى خلقت ۲/۳۵ _ كا بہشت ميں سكونت اختيار كرنا ۲/۳۵ ، ۳۶ _ كى نافرمانى ۲/۳۶ ، ۳۸ _ كى نافرمانى كے عوامل ۲/۳۶ _ كے ہبوط كے عوامل ۲/۳۶ _ كا واقعہ ۲/۳۵ ، ۳۶ ، ۳۸ _ كى لغزش ۲/۳۶ _ كے ہبوط كى جگہ ۲/۳۶ _ كا ہبوط ۲/۳۶ ، ۳۸ _ كو تنبيہ ۲/۳۵ نيز ر_ ك حضرت آدمعليه‌السلام

حواس: ر_ ك انسان

خ

خاشعين : ۲/۴۶ _ كا ايمان ۲/۴۵ ، ۴۶ _ كى خصوصيات ۲/۴۵ ، ۴۶

خاندان : خاندانى اختلاف ۲/۱۰۲ خاندانى اختلاف كے اسباب ۲/۱۰۲ خاندانوں ميں اختلاف ڈالنے كا گناہ ۲/۱۰۲

خانہ خدا( كعبہ): _ كے قبلہ بننے كے اثرات و نتائج ۲/۱۴۲ _ ميں امن و امان ۲/۱۲۵ _ كے باني۲/۱۲۷ _ كى بنياد ۲/۱۲۷ ، ۱۲۸ ،۱۲۹ _ كى تاريخ ۲/۱۲۵ ، ۱۲۷ _ كى تطہير ۲/۱۲۵ _ كے خدمت گزار افراد ۲/۱۲۵ _ كى زيارت ۲/۱۲۵ _ كا طواف ۲/۱۲۵_ كى عظمت ۲/۱۲۵ _ كے فضائل۲/۱۲۷ _ كا قبلہ ہونا ۲/۱۴۵ _ كا قبلہ بننا ۲/۱۴۲ ، ۱۴۴ ، ۱۴۶ ، ۱۴۷ _ كا تقدس ۲/۱۲۵ _ كا قديمى ہونا ۲/۱۲۵ ، ۱۲۷_ ميں مشركين كے داخلے پر پابندى ۲/۱۲۵ _ كى نعمت ۲/۱۲۵ _ كى اہميت و كردار ۲/۱۲۵ _ كى خصوصيات۲/۱۲۵ نيز ر_ ك حضرت ابراہيمعليه‌السلام ، حضرت اسماعيلعليه‌السلام ، اعتكاف ، ذكر ، عبادت، نماز//خبائث: _ سے استفادہ ۲/۱۶۸ ، ۱۶۹ ، ۱۷۲

خبر: نقل _ ميں آگاہى ۲/۱۳۳ نقل _ كى شرائط ۲/۱۳۳

۷۱۶

خدا تعالى : _كى امداد كے اثرات و نتائج ۱/۵،۶ _ كے نتائج _كى معرفت كے نتائج ۱/۵ ، ۲/۴۷ ۱ _ كى رحمانيت كے اثرات و نتائج ۲/۱۶۳ _ كى رحمت كے اثرات ۱/۱ ،۳ ، ،۲/۶۴ ، ۱۵۷_ كى رحيميت كے اثرات ۲/۱۶۳ _ كے علم كے اثرات و نتائج ۲/۱۵۸ _ كے فضل كے اثرات ۲/۶۴ _ كى قدرت كے اثرات و نتائج ۲/۱۰۶ _ كے فيصلے كے اثرات ۲/۱۱۳ _ كے لطف و كرم كے اثرات ۲/۱۵۷ ، ۱۷۴ _ كى لعنت كے اثرات و نتائج ۲/۸۸ ، ۱۶۰_ كى توصيف و ثنا كے آداب ۲/۱۱۶_ كى بخشش ۲/۳۷ ، ۵۲،۵۸ ،۶۴ ، ۱۵۵ ، ۱۷۵ ، ۱۷۶ ، ۱۸۲ _ كا ابداع ( بغير نمونے كے خلق) كرنا ۲/۱۱۷ _ كا اتمام حجت كرنا ۲/۱۱۹ اوامر_ كى مخالفت سے اجتناب ۲/۱۵۰ _ كا احاطہ ۲/۱۹ _ كا علمى احاطہ۲/۲۹ ، ۱۱۵ _ كے مختصات ۱/۲ ، ۳ ، ۴ ، ۵، ۲/۲۱ ، ۲۳ ، ۳۲ ، ۴۰ ، ۴۱ ، ۵۲ ، ۵۷ ، ۵۸ ، ۶۱ ، ۷۰ ، ۱۰۵ ، ۱۰۶ ، ۱۰۷، ۱۱۵ ، ۱۱۶ ، ۱۲۷ ، ۱۲۸ ، ۱۲۹ ، ۱۴۰ ، ۱۶۳ ، ۱۶۴ ، ۱۶۵ _ كا اختيار ۱/۲ ، ۲ /۱۴۲ _ كے اختيارات ۲/۲۶ ، ۱۰۶ _ كا اذن ۲/۹۷ ، ۱۰۲ _ كا ارادہ ۲/ ۲۶ ، ۱۱۷ _ كے اجر كى اہميت ۲/۱۰۳ _ كے مشاہدہ كا محال ہونا ۲/۵۵_ كو سبك تصور كرنا ۱/۷ _كے اوامر كو سبك شمار كرنا ۱/۷ _ كے نواہى كو سبك تصور كرنا ۱/۷ _ كا تمسخر اڑانا ۲/۱۵،۱۷ _ كا اسم اعظم ۱ /۱ ، ۲/۱ _ كى طرف كسى حكم كى نسبت دينا ۲/۸۰ _ كو نقصان پہنچانا ۲/۵۷ _ كو گمراہ كرنا ۲/۲۶ _ كے اوامر سے منہ پھيرنا ۲/۱۶۶ _كے افعال ۲/۱۰ ، ۱۷ ، ۲۲ ، ۲۶،۲۸،۲۹،۳۰ ، ۳۲ ، ۳۸ ،۴۱ ،۵۰ ،۶۱، ۷۳، ۱۰۶، ۱۱۰، ۱۱۷ ،۱۱۸، ۱۲۲ ،۱۳۸ ، ۱۴۴ ، ۱۴۸ ، ۱۴۹ ، ۱۶۴ ، ۱۶۷ ، ۱۷۶ ، ۱۸۶ ، ۱۸۷ _كى آزمائشيں ۲/۴۹، ۱۲۴ ، ۱۵۵ _ كا احسان ۲/۵۲ _ كى امداد ۱/۵ ، ۲/۵۰ ، ۸۷ ، ۱۵۳ _ كى رحمت سے فائدہ اٹھانا ۱/۳ اوامر الہى ۲/۳۳ ، ۳۴ ، ۳۵ ، ۳۶ ، ۴۰ ، ۴۱ ، ۴۷ ، ۵۸ ، ۶۰ ، ۶۳ ، ۶۷ ، ۷۳ ، ۹۳،۹۷، ۱۰۴ ، ۱۰۹ ، ۱۱۷ ، ۱۲۵ ، ۱۲۷ ، ۱۳۱ ، ۱۴۲ ، ۱۴۴ ، ۱۸۶ ، ۱۹۲ ، ۱۹۳ _ كے منزہ ہونے كى اہميت ۲/۱۱۶ اسم الہى كى اہميت ۱/۱ اللہ تعالى كے لئے بداء ۲/۵۱ ، ۱۰۶ _كى بشارتيں ۲/۳۸ ، ۵۸ ، ۱۰۹ ، ۱۱۴ ، ۱۳۷ ، ۱۴۴ ، ۱۵۵ ، ۱۵۶ ، ۱۵۷ _ كى بصيرت ۲/۱۱۰_ كا بے مثال ہونا ۲/۱۶۵ _كى بے نيازى ۲/۱۱۰ ، ۱۱۷ _ كى اخروى جزائيں ۱/۴ الہى جزائيں ۲/۶۲ ، ۱۰۳ ، ۱۱۰ ، ۱۱۲ ، ۱۳۴ ، ۱۴۱ ، ۱۵۸ _ كى صفات كے بارے ميں سوال ۲/۱۸۶ _كے تقرب كے بارے ميں سوال ۲/۱۸۶ كى رحمت كا حصول ۲/۱۵۷ _ كے لطف و كرم كا حصول ۲/۱۵۷ افعال الہى كا متحقق ہونا ( وجود ميں آنا) ۲/۷۳ و عدہ الہى كا متحقق ہونا ۲/۱۱۰_ كى تدبير ۲/۵۰_ كى تقديريں ۲/۱۱۷ _ كى قدوسيت ۲/۳۰ _ كى ربوبيت كو جھٹلانا ۲/۶ _ كا كلام كرنا ۲/۵۵ قيامت ميں _ كا كلام كرنا ۲/۱۷۴ _ كا منزہ ہونا ۲/۳۲ ، ۱۱۶ ، ۱۳۹ _كے حضور توبہ ۲/۳۷ ، ۱۶۰

۷۱۷

كا توبہ قبول كرنا ۲/۱۶۳ _ كى طرف توجہ ۲/۱۱۵ _ كى نصيحتيں ۲/۳ ، ۴۰ ، ۴۱ ، ۴۲ ، ۴۳ ، ۴۵ ، ۴۷ ، ۵۷ ، ۶۰ ، ۱۰۹ ، ۱۲۵ ، ۱۵۳ ، ۱۶۸ ، ۱۸۶ ، ۱۸۷ ، ۱۸۹ توفيقات الہى ۲/۱۲۸ _كى دھمكياں ۲/۷۲ ، ۷۴ ، ۱۲۰ ، ۱۴۰ ، ۱۴۴_ كى اخروى حاكميت ۱/۴_ كى حاكميت ۱/۴ ، ۲/۲۲ ، ۴۹ ، ۵۰ ، ۶۱ ، ۶۵ ، ۱۰۷ ، ۱۱۶ ، ۱۶۴ _ كى حجتيں ۲/۳۱ ، ۳۳ ، ۱۴۳ _ كا حساب كتاب كرنا ۱/۴ ، ۲/۱۴۱ _ كا حسن ۱/۱ _ كا دائمى طور پر حاضر ہونا ۲/۱۱۵ _ كا ہر جگہ حاضر و ناظر ہونا ۲/۱۱۵ _ كى حكمت ۲/۳۲ ،۱۴۹ _ كى حمايتيں ۲/۱۹۴ _ كى خالقيت ۱/۲ ، ۲/۲۱ ، ۲۹ ، ۳۰ ، ۵۴ ، ۱۱۷ ، ۱۶۴ _ اور اجر كا ضائع ہونا ۲/۱۴۳ _ اور جہالت ۲/۳۲ ، ۷۶ ، ۷۷ _اور حيا ۲/ ۲۶ _ اور نقصان ۲/۵۴ _ اور شريك ۲/۱۳۹ ، ۱۴۲ _ اور غفلت ۲/۱۴۰ ، ۱۴۴ ، ۱۴۹ _ اور اولاد ۲/۸۷ ، ۱۱۶ ، ۱۱۷ _ كے ديكھنے كى دعا اور خواہش ۲/۵۵ _كى دشمنى ۲/۹۸ _كى دعوتيں ۲/۵۱ _ كے منزہ ہونے كے دلائل ۲/۱۱۶ ، ۱۱۷ _ كے حاضر ہونے كے دلائل ۲/۱۱۵ _ كى معرفت كے دلائل ۲/۲۸ ، ۱۶۴_ كى رحمانيت كے دلائل ۲/۱۶۴ _ كى رحيميت كے دلائل ۲/۱۶۴ _ كى رزاقيت ۲/۵۷ ، ۶۰ ، ۱۷۲ _ كا رؤوف ہونا ۲/۱۴۳_ كى ربوبيت ۱ /۲ ، ۳ ، ۵ ، ۲/۲۱ ، ۴۹ ، ۶۱ ، ۱۲۴ ،۱۲۶، ۱۲۷، ۱۳۱، ۱۳۹ _ كى رحمانيت ۱/۱،۳ ، ۵،۲/۱۶۳_ كى اخروى رحمت ۲/۱۶۲ _ كى خاص رحمت ۲/۱۰۵ ، ۱۵۷ _ كى رحمت ۲/۳۷ ، ۱۰۵ ، ۱۵۲ ، ۱۵۹ ، ۱۸۷ _ كى عمومى رحمت ۱/۱ ، ۳ ، كى رحيميت ۱/۱ ، ۳ ، ۵ ، ۲/۱۶۳_ كے مقدرات پہ راضى رہنا ۲/۶۱ _ كى بزرگى ۱/۱_ كا رزق و روزى ۲/۶۰ _ كى معرفت كى روشيں ۲/۲۲ _ كى بخشش كے لئے زمين فراہم ہونا ۲/۱۷۵ _ كى نصرت و امداد كے لئے آمادگى ۲/۱۹۴ ، ۱۹۵ _ كے جھٹلانے كى آمادگى ۲/۱۵۲ _ كى رحمانيت كے ادراك كى آمادگى ۲/۱۶۴ _ كى رحيميت كے ادراك كى آمادگى ۲/۱۶۴ عنايت الہى كو جذب كرنے كى آمادگى ۲/۱۵۲ _ كى سزاؤں كا اصلاحى پہلو ۲/۵۴ _ كى سرزنشيں ۲/۷۷ ، ۸۵ ، ۱۰۰ ، ۱۰۸ _ كى موجودگى كى وسعت ۲/۱۱۵ _ كى سلطنت ۱/۱ ، ۲/۱ _ كى سنتيں ۲/۱۵ ، ۱۲۶ ، ۱۵۵ _ كى آزمائشوں كا آساں ہونا ۲/۱۵۵_كسى امر كى اللہ تعالى كى طرف نسبت دينے كى شرائط ۲/۸۰ ، ۱۶۹ _ كى طرف سے ملنے والے اجر كى شرائط ۲/۱۰۳ رحمت _ كے نزول كى شرائط ۲/۱۰۵ _ كے وفائے عہد كى شرائط ۲/۴۰_ كا شكر گزار ہونا ۲/۱۵۸_ كى سماعت ۲/۱۲۷ ، ۱۳۷ _ كا درود و صلوات ۲/۱۵۷ _ كا عدل ۲/۱۳۴ ، ۱۴۱ _ كے اخروى عذاب ۲/۱۶۵ _ كے عذاب ۲/۱۰ ، ۴۱ ، ۵۹ ، ۷۹ ، ۸۱ ، ۱۶۲ ،۱۷۴ ، ۱۷۵ ، ۱۷۸ ، ۱۷۹ ، ۱۹۴ _كى عزت ۲/۲۸ _ كى عنايات ۲/۳ ، ۵ ، ۲۲ ، ۲۹ ، ۳۲ ، ۴۰ ، ۵۳ ، ۵۷ ، ۶۳ ، ۸۷ ، ۹۰ ، ۹۳ ،۹۹ ، ۱۲۲ ، ۱۲۴ ، ۱۵۴ ، ۱۷۲ _ كے فضل كا عظيم ہونا ۲/۱۰۵ _كى عفو و بخشش ۲/۵۲ ، ۱۸۷ _

۷۱۸

كا علم ۲/۳۲ ، ۷۴ ، ۸۵ ، ۹۵ ، ۱۱۰ ، ۱۲۷ ، ۱۳۷ ، ۱۴۰ ، ۱۵۸ ، ۱۸۱ _ معدوم كے بارے ميں _ كا علم ۲/۳۰ _ كا ذاتى علم ۲/۳۲ _ كا علم غيب ۲/۸ ، ۹ ، ۳۳ ، ۷۲ ، ۷۷، ۱۴۴ ، ۱۸۷ _كے مقدرات كے وجود ميں آنے كے اسباب ۲/۱۸۷ _ كى حمايت حاصل كرنے كے عوامل ۲/۱۵۳ _ سے دورى كے اسباب ۲/۵۴ ، ۱۳۹ ، _ كے غضب سے نجات كے اسباب ۲/۶۲ _ كى نصرت كے عوامل ۲/۵۰_ كا عہد ۲/۲۷ ، ۴۰ ، ۴۱ ، ۴۲ ، ۴۵ ، ۶۳ ، ۹۳ ، ۱۲۴ ، ۱۲۵ _ كا غضب ۲/۶۱ ، ۹۰ _ كا فضل ۲/۹۰ _ كے اوامر كا فلسفہ ۲/۳۳ ، ۱۳۱ _ كے اوامر كا فہم ۲/۹۳ _ كى مشيت ميں قانون ہونا ۲/۱۰۵ _ كے اوامر كو قبول كرنا ۲/۱۳۱ ، ۱۳۲ _ كے عہد كو قبول كرنا ۲/۶۳ _ كى اخروى قدرت ۲/۱۶۵ _ كى قدرت ۱/۵ ، ۲/۲۰ ، ۲۳ ، ۷۲ ، ۱۰۶ ، ۱۰۹ ، ۱۱۷ ، ۱۳۷ ، ۱۴۸ ، ۱۶۵ ، ۱۸۶ _ كا قرب ۲/۱۸۶ آخرت ميں _ كا فيصلہ ۲/۱۱۳_ كى قضاوت ۲/۱۱۳_ كو ديكھنے كى خواہش كى سزا ۲/۵۵ _ كى اخروى سزائيں ۱/۴ _ كى سزائيں ۲/۷ ، ۱۵ ، ۵۵ ، ۷۴ ، ۹۵ ، ۱۲۰ ، ۱۴۹ _ كے افعال كى كيفيت ۲/۲۶ _ كا لطف ۲/۱۵۷_ كى ابدى لعنت ۲/۱۶۲_ كى اخروى لعنت ۲/۱۶۱ _ كى لعنت ۲/۸۸ ، ۸۹ ، ۱۶۰ ، ۱۶۱ _ كى دنياوى لعنت ۲/۱۶۱ _ كى اخروى مالكيت ۱/۴ ، ۵ _ كى مالكيت ۱/۲ ، ۴ ، ۲/۱۰۷ ، ۱۱۵ ، ۱۱۶ ، ۱۴۲ ، ۱۵۶_ كى بزرگى ۱/۱ _ كے علم كا دائرہ ۲/۲۹ ، ۳۰ ، ۳۳ _ كى قدرت كا دائرہ ۲/۲۰ ، ۲۹ _ كى امداد و نصرت سے محروم ہونا ۲/۱۷ _ كے حضور ۱/۵ _ كى ہدايت سے مخالفت ۲/۱۲۰ _ كے فضل كے درجات ۲/۱۰۵ _ كى مشيت ۲/۲۶ ، ۶۶ ، ۷۰ ، ۹۰ ، ۱۰۵ _ كى بخشش كے مظاہر ۲/۱۷۳ ، ۱۹۲ _ كى حكمت كے مظاہر ۲/۱۲۹ _ كى حمايت كے مظاہر ۲/۱۵۴_ كے مظاہر ۲/۱۱۵ _ كى ربوبيت كے مظاہر ۱/۴ ، ۲/۵ ، ۲۲ ، ۱۰۵ ، ۱۱۲ ، ۱۲۶ ، ۱۳۶ ، ۱۴۷ ، ۱۴۹ ، ۱۵۷ _ كى رحمت كے مظاہر ۱/۱ ، ۴ ، ۲/۳۷ ، ۱۲۸ ، ۱۶۰ ، ۱۶۴ ، ۱۷۳ ، ۱۷۸ ، ۱۹۲ _ كى رحيميت كے مظاہر۱/۱ _ كى عزت كے مظاہر ۲/۱۲۹ _ كے فضل كے مظاہر ۲/۱۰۶ _ كى قدرت كے مظاہر ۲/۱۴۸ _ كى لعنت كے مظاہر ۲/۱۶۲ _كا ساتھ ہونا ۲/۱۵۴ _ كے مقدرات ۲/۳۰ ، ۹۴ _ كا مكر ۲/۹ _ كى رحمت كے موانع ۲/۱۶۱ ، ۱۷۸ _ كى رحمت كے موجبات ۱/۱ ، ۲/ ۱۶۰_ كے غضب كے موجبات ۲/۶۱ _ كى مہربانى ۱/۱ ، ۳ ، ۵ ، ۲/۱۴۳ ،۱۸۵ _ كا اسم ۱/۱ _ كى لعنت سے نجات ۲/۱۶۰ _ كا نجات عطا كرنا ۲/۵۰ _ كى قدرت كى علامتيں ۲/۲۹ ، ۷۳ _ كے قرب كى علامتيں ۲/۱۸۶ _ كى نصرت ۲/۱۰۷ ، ۱۲۰_ كى نظارت ۲/۹۶ ، ۱۴۴ _ كى نعمتيں ۱/۷ ، ۲/۴۰ ، ۴۷ ، ۴۹ ، ۵۳ ، ۵۴ ، ۵۶ ، ۱۲۲ ، ۱۲۵ ، ۱۲۶ ، ۱۲۹ ، ۱۵۰ ، ۱۵۱ ، ۱۵۲ ، _

۷۱۹

كا نقش ۲/۳۱_ كے نواہى ۲/۳۵ ، ۴۱ ، ۶۰ ، ۱۰۴ ، ۱۲۰ _ كے فيض كا ذريعہ ۲/۳۳ _ كى وحدانيت ۲/۲۲ ، ۱۶۳ _ كى قدرت كى وسعت ۲/۱۰۶ _ كے عہد سے وفا كرنا ۲/۸۰ ، ۸۵ ، ۹۳ _ كى ولايت و سرپرستى ۲/۱۰۷ _ كى قدرت كى خصوصيات ۲/۱۰۶ _ كى ہدايت كى خصوصيات ۲/۳۹ ، ۱۲۰ _ كى تشريعى ہدايت ۲/۳۵ _ كى خاص ہدايت۱/۷ _ كى ہدايت ۱/۶ ، ۲/۲۶ ، ۳۸ ، ۱۲۰ ، ۱۴۲ ، ۱۴۳ ، ۱۸۵_ كى تنبيہات ۲/۳۵ ، ۳۶ ، ۱۰۹ ، ۱۴۵ نيز ر_ ك آفرينش (كائنات) ، احتجاج ( بحث و مجادلہ ) ، استعاذہ، استمداد ( مدد طلب كرنا ) ، اطاعت، افترا ( جھوٹ باندھنا ) ، اميد ركھنا ، اقرار ، انبياءعليه‌السلام ، انسان ، اہل كتاب ، ايمان ، بنى اسرائيل ، تحريف ، ترس ( خوف ) ، تسبيح ، تسليم ، تفكر ، توقعات، جہالت ، حدود الہى ، خشيت ( خوف خدا) ، دشمن ، ذكر ، روابط ، شكر ، ظالمين ، عبادت ، عصيان ( نافرمانى ) ، عقيدہ ، علائق ( رجحانات) ، عمل ، عہد و پيمان ، غفلت ، كفار ، كفر ، گناہگار افراد، مومنين ، پيامبراسلام (ص) ، عيسائي ، مشركين ، مفتريان خداوند ( اللہ تعالى پر جھوٹ باندھنے والے) ، مكر ملائكہ ، موجودات ، حضرت موسىعليه‌السلام ، نيازہا (ضروريات ) ، ياس، (مايوسى ) يہود _

خدعہ : ر_ ك مكر

خرافات : _ سے نبرد آزمائي ۲/۱۸۹

خرد : ر_ ك عقل

۷۲۰

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785