تفسير راہنما جلد ۱

 تفسير راہنما 7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 785

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 785 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 200874 / ڈاؤنلوڈ: 5793
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

۴۔ احادیث جمع قرآن حکم عقل کے خلاف ہیں۔

جمع قرآن سے متعلق جو روایات بیان کی گئی ہیں وہ حکم عقل کیخلاف ہیں کیونکہ بذات خود قرآن کی عظمت ، حفظ قرآن اور قرات قرآن کو رسول اللہ (ص) کا اہمیت دینا ، رسول اللہ (ص) جس چیز کو اہمیت دیتے تھے مسلمانوں کا اس کو دل و جان سے قبول کرنا اور اہمیت دینا اور ان تمام اعمال کا بیان شدہ ثواب ، جمع قرآن کے اس طریقہ کار سے ساز گار نہیں جس کا روایت میں ذکر ہے۔

قرآن مجید میں کئی ایسے پہلو ہیں جن کی بنیادپر مسلمانوں کی نگاہ میں قرآن اہمیت کاحامل بن سکتا ہے اور مرد تو بجائے خود یہ عورتوں اوربچوں میں بھی مشہور ہو سکتا ہے اور وہ پہلو یہ ہیں:

۱۔ قرآن کی فصاحت و بلاغت : عرب کلام بلیغ کے حفظ کرنے کو بہت زیادہ اہمیت دیتے تھے اسی وجہ سے وہ زمانہ جاہلیت کے اشعار اور خطبوں کو یاد کر لیتے تھے ایسے عرب ، کلام پاک کو اہمیت کیوں نہ دیتے جس کے چیلنج کا جواب کوئی فصیح و بلیغ شخص اور خطیب بھی نہیں دے سکا اس وقت تمام دنیائے عرب کی توجہ قرآن مجید پر مرکوز تھی مومنین اسے اس لئے حفظ کرتے تھے کہ ان کا اس پر ایمان تھا اور کفار اس کا مقابلہ کرنے اور اس کی حجیت کوباطل ثابت کرنے کیلئے اسے حفظ کرتے تھے۔

۲۔ پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ) جن کی اس وقت کرہ ارض کے ایک عظیم خطے پر حکومت تھی اس خواہش کا اظہار کر چکے تھے کہ حتی المقدور قرآن کا تحفظ اور اسے حفظ کیا جائے اور انسانی عادت و طبیعت کا یہ تقاضا ہے کہ جب کوئی سربراہ مملکت کسی کتاب کے تحفظ اور پڑھنے کی خواہش ظاہر کرے تو یہ کتاب ان لوگوں میں فوراً رائج ہو جاتی ہے جو کسی دینی یا دنیوی مفاد کی خاطر اس سربراہ کی خوشنودی چاہتے ہوں۔

۳۔ حافظ قرآن کو لوگوں میں عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا اور ہر تاریخ دان بخوبی جانتا ہے کہ اس دور میں حافظان اور قاریان قرآن کا کتنا احترام کیا جاتا تھا یہ خود ایک اہم سبب ہے کہ اس مقصد کیلئے لوگوں نے سارے کا سارا یا مقدور بھر قرآن ضرور حفظ کیا ہو گا۔

۳۲۱

۴۔ حفظ اور قرات قرآن کا اجرو ثواب ، جس کا قاری اور حافظ قرآن مستحق قرار پایا ہے ، ایک اہم عامل ہے جو لوگوں میں قرآن کو یاد کرنے اور اس کے تحفظ کا شوق پیدا کر سکتا ہے یہی وجہ ہے کہ مسلمان عظمت قرآن کو بہت زیادہ اہیمت دیتے تھے قرآن کو اپنے جان و مال اور اولاد سے زیادہ عزیز رکھتے اورا س کی حفاظت کرتے تھے چنانچہ بعض روایات میں ہے کہ کچھ عورتوں نے سارے کا سارا قرآن جمع کر لیا تھا۔

ابن سعد طبقات میں لکھتے ہیں:

''فضل بن وکین نے ہمیں خبر دی کہ ولید بن عبداللہ بن جمیع نے حدیث بیان کی: میری نانی ام ورقہ بنت عبداللہ بن حارث ، جس کی زیارت کیلئے رسول اللہ (ص) جایا کرتے اور اسے شہیدہ کا نام دیتے تھے اور اس نے سارا قرآن جمع کر لیا تھا ، نے حدیث بیان کی: جب رسول اللہ (ص) جنگ بدر کیلئے روانہ ہوئے تو میں نے آپ (ص) سے عرض کیا: یا رسول اللہ (ص) ! اگر اجازت ہو تو میں بھی آپ (ص) کے ساتھ چلوں اور جنگی زخمیوں کا علاج اور تیمارداری کروں، شاید اللہ تعالیٰ مجھے شہادت نصیب فرمائے ؟ آپ (ص) نے فرمایا : خدا نے شہادت تمہاری قسمت میں لکھ دی ہے،،(۱)

قرآن جمع کرنے کے معاملے میں جب عورتوں کا یہ حال ہے تو مردوں کا کیا حال ہو گا یہی وجہ ہے کہ عہد رسول اللہ (ص) کے بہت سے حافظان قرآن کے نام تاریخ میں درج ہیں۔

قرطبی لکھتے ہیں:

_____________________

۱) الاتقان النوع ۲۰ ج ۱ ص ۱۲۵

۳۲۲

''جنگ یمامہ کے دن ستر قاری شہید کر دیئے گئے اور عہد نبی اکرم (ص) میں بر معونہ کے مقام پر بھی اتنے ہی قاری شہید کئے گئے ،،(۱)

جمع قرآن سے متعلق گزشتہ صفحات میں پیش کردہ دسویں روایت میں ہے کہ جنگ یمامہ کے دن چار سو قاری شہید کئے گئے۔

بہرحال نبی اکرم (ص) کے قرآن مجید کو انتہائی اہمیت دینے اور خصوصی طور پر متعدد کاتبوں کا اہتمام کرنے سے ، جبکہ قرآن تیس سال میں قسط وار نازل ہوا ہے ، ہمیں یقین حاصل ہو جاتا ہے کہ آپ (ص) نے اپنے زمانے میں ہی جمع قرآن کا حکم دیدیا تھا۔

زید بن ثابت روایت کرتے ہیں:

''ہم رسول اللہ (ص) کے پاس بیٹھ کر ٹکڑوں سے قرآن جمع کیا کرتے تھے،،

حاکم اس حدیث کے ذیل میں فرماتے ہیں:

''یہ حدیث شیخین (بخاری و مسلم) کی شرط کی بنیاد پر صحیح ہے لیکن انہوں نے اسے اپنی کتاب میں نقل نہیں کیا،،

اس کے بعد فرماتے ہیں:

یہ حدیث اس بات کی واضح دلیل ہے کہ قرآن مجید رسول اسلام (ص) کے زمانے میں ہی جمع کر لیا گیا تھا،،(۲)

جہاں تک قرآن کے بعد سوروں یا ایک سورہ کے کچھ حصوں کا تعلق ہے ان کو حفظ کرنا تو عام بات تھی اور شاید ہی کوئی مسلمان مرد یا عورت ہو جس نے چند سورتیں یا ایک سورۃ کے کچھ حصہ یاد نہ کئے ہوں۔

____________________

(۱) الاتقان النوع ۲۰ ، ص ۱۲۲ ۔ قرطبی اپنی تفسیر ، ج ۱ ، ص ۵۰ میں لکھتے ہیں: بعض کا کہنا ہے کہ جنگ یمامہ کے دن سات سو قاری شہید کئے گئے۔

(۲) المستدرک ، ج ۲ ، ص ۶۱۱

۳۲۳

عبادہ بن صامت روایت کرتے ہیں:

کان رسول الله ۔ص ۔بشغل ، فاذا قدم رجل مهاجر علی رسول الله ۔ص ۔دفعه الی رجل منا یعلمه القرآن ،، (۱)

''بعض اوقات رسول اللہ (ص) کسی کام میں مصروف ہوتے اور مہاجرین میں سے کوئی آپ (ص) کی خدمت میں حاضر ہوتا تو آپ (ص) کی خدمت میں حاضر ہوتا تو آپ (ص) اسے ہم میں سے کسی کے حوالے کر دیتے جو اسے قرآن کی تعلیم دیتا تھا،،

کلیب نے روایت کی ہے:

''کنت مع علی ، ع ۔فسمع فجهم فی المسجد یقراون القرآن ، فقال : طوبی لهولاء ۔۔۔۔۔۔(۲)

''میں علی (علیہ السلام) کے ہمراہ تھا جب آ پ(ع) نے لوگوں کی قرات قرآن کا شور سنا تو فرمایا: ان لوگوں کو بشارت

ہو جو قرات کلام پاک میں مصروف ہیں،،

نیز عبادہ بن صامت سے روایت ہے:

کان الرجل اذا هاجر دفعه النبی ۔ص ۔الی رجل منایعلمه القرآن ، وکانبسمع المسجد رسول الله ۔ص ۔فجة بتلاوة القرآن ، حی امرهم رسول الله ان یخفضوا اصواتهم لئلا یتغالطوا،، (۳)

''جب کوئی نیا مہاجر مدینہ آتا تو نبی اکرم (ص) اسے ہم میں سے کسی کے حوالے کر دیتے جو اسے قرآن کی تعلیم دیتا تھا اس وقت مسجد نبوی (ص) سے قرات قرآن کا ایک شور بلند ہوتا تھا حتیٰ کہ نبی اکرم (ص) کو کہنا پڑا کہ اپنی آوازوں کو آہستہ کریں کہیں شور میں قرآن غلط نہ پڑھا جائے،،

___________________

(۱) مسند احمد ، ج ۵ ، ص ۳۲۴

(۲) کنز العمال ، فضائل القرآن ، طبع ثانی ، ج ۲ ، ص ۱۸۵

(۳) مناہل العرفان ، ص ۳۲۴

۳۲۴

یہ حقیقت ہے کہ حفظ قرآن ، اگرچہ قرآن کے بعض حصے سہی ، کارواج مسلمان مرد اور عورتوں میں عام تھا بلکہ بعض اوقات تو کچھ مسلمان عورتیں قرآن کی ایک یا متعدد سورتوں کی تعلیم کو اپنا مہر قرار دیتیں(۱) قرآن کو اتنی زیادہ اہمیت دینے کے باوجود یہ کہنا کیسے ممکن ہے کہ قرآن کی جمع آوری میں خلافت ابوبکر تک تاخیر ہوئی اور جمع قرآن کے سلسلے میں حضرت ابوبکر کو دو گواہوں کی ضرورت محسوس ہوئی جو یہ شہادت دیں کہ ہم نے سورہ یا آیہ کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ) سے سنا ہے۔

۵۔ احادیث جمع قرآن خلاف اجماع ہیں۔

یہ سب روایات تمام مسلمانوں کے اس اتفاقی اور اجماعی فیصلے کیخلاف ہیں کہ قرآن صرف تواتر کے ذریعے ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ ان روایات کے مطابق قرآن دو شاہدوں یا ایک ایسے شاہد جس کی گواہی دو کے برابر ہو ، کی شہادت سے ثابت کیا جاتا تھا اس طریقے کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ قرآن خبر واحد کے ذریعے بھی ثابت ہو انصاف سے بتائے ! کوئی مسلمان یہ بات ماننے کیلئے تیار ہے ؟ میں نہیں سمجھ سکا کہ دونوں قول کیسے جمع ہو سکتے ہیں کہ قرآن خبر متواتر کے بغیر ثابت نہ ہو سکے اور یہ روایات بھی صحیح ہوں جن کے مطابق قرآن دو شاہدوں کی شہادت سے بھی ثابت ہو جاتا ہے۔

کیا اس بات کے یقین سے کہ قرآن خبر متواتر کے بغیر ثابت نہیں ہوتا ، اس بات کا یقین حاصل نہیں ہوتا کہ یہ ساری کی ساری روایات جھوٹی اور من گھڑت ہیں؟

تعجب تو اس پر ہے کہ ابن حجرجیسے بعض دانشمندوں نے فرمایا ہے کہ ان روایات میں شہادت سے مراد کتابت اور حفظ کرنا ہے(۲) میرے خیال میں جس وجہ سے ابن ح جر نے یہ توجیہ کی ہے وہ ثبوت قرآن کیلئے تواتر کاضروری ہونا ہے بہرحال یہ توجیہہ کئی جہات سے صحیح نہیں ہے:

____________________

(۱) اس حدیث کو شیخان (بخاری و مسلم) ابوداؤد ، ترمذی اور نسائی نے بیان کیا ہے ۔ تاج ، ج ۲ ، ص ۳۳۲

(۲) الاتقان نوع ۱۸ ص ۱۰۰

۳۲۵

اولاً: یہ توجیہ جمع قرآن سے متعلق مذکورہ روایات کی تصریحات کیخلاف ہے۔

ثانیاً: اس توجیہ کا لازمہ یہ ہے کہ جب تک یہ کسی کے پاس لکھا ہوا نہ ملے وہ اسے قرآن میں شامل نہیں کرتے تھے جس کا قرآن ہونا تواتر سے ثابت ہوتا اس کا مطلب یہ ہوا کہ انہوں نے اس کو ساقط (ترک ) کر دیا جس کا قرآن ہونا تواتر سے ثابت ہو۔

ثالثاً : جس بات کو لکھنا یا حفظ کرنا مقصود ہو اگر وہ متواترات میں سے ہو تو اسے ل کھنے کی ضرورت نہیں ہوتی اور جب تک متواتر نہ ہو کتابت اور حفظ کرنے سے قرآن ثابت نہیں ہوتا بہرحال کتابت اور حفظ کو جمع قرآن کی شرط قرار دینے کا کوئی فائدہ نہیں۔

خلاصہ کلام یہ کہ ان روایات کو مسترد کرنا ضروری ہے کیونکہ یہ روایات تواتر کے بغیر بھی قرآن کے ثابت ہونے پر دلالت کرتی ہیں جس کے باطل ہونے پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہے۔

۶۔ احادیث جمع قرآن اور قرآن میں زیادتی

اگر یہ روایات صحیح ہوں اور ان کے ذریعے قرآن میں کمی کی صورت میں تحریف پر استدلال کیا جائے تو انہی روایات کے ذریعے قرآن میں زیادتی کی صورت میں تحریف پر بھی استدلال کیا جا سکتا ہے کیونکہ ان روایات میں جمع قرآن کی جو کیفیت اور طریقہ بتایا گیا ہے اس کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ قرآن میں کچھ نہ کچھ اضافہ کر دیا گیا ہو۔

اعتراض:قرآن میں زیادتی کو اس میں نقص اور کمی پر قیاس نہیں کیا جا سکتا۔ کیونکہ قرآن کی کسی آیہ یا سورہ کو قرآن سے نکال لینا آسان ہے لیکن قرآن میں کسی آیہ کا اضافہ کرنا مشکل ہے۔ ا س لئے کہ قرآن میں اعجاز کی حد تک فصاحت و بلاغت پائی جاتی ہے اوراس کے پایہ کا کلام بنا کر اسے قرآن میں شامل کرنا ہر ایک کے بس کی بات نہیں۔

۳۲۶

جواب: اگرچہ قرآن کے اعجاز اور اس کی بلاغت کا تقاضا یہ ہے کہ ایک سورہ کی مثل و نظیر نہ لائی جا سکے لیکن ایک دو کلموں کی مثل و نظیر تولائی جا سکتی ہے بلکہ اگر مختصر ہو تو ایک آیہ کی مثل بھی لائی جا سکتی ہے اور اگر یہ احتمال نہ ہوتا تو قرآن ثابت کرنے کیلئے دو شاہدوں کی گواہی کی ضرورت نہ پڑتی جس کا گزشتہ روایات میں ذکر ہوا ہے اس لئے کہ جو آیت بھی کسی کی طرف سے پیش کی جاتی وہ خود منہ بولتا ثبوت ہوتی کہ میں قرآن سے ہوں کہ نہیں۔

بنا برایں جو قرآن میں کمی کی صورت میں تحریف کا قائل ہے اسے لامحالہ ماننا پڑے گا کہ قرآن میں زیادتی بھی ہوئی ہے اور یہ اجماع مسلمین کیخلاف ہے۔

گزشتہ مباحث کا خلاصہ یہ ہوا کہ جمع قرآن کو خلفاء کی طرف نسبت دینا محض خیال خام ہے جو کتاب و سنت ، عقل اور اجماع کیخلاف ہے۔

تحریف کو ثابت کرنے کیلئے جمع قرآن کے ذریعے استدلال نہیں کیا جا سکتا ، بفرض تسلیم اگر قرآن کو حضرت ابوبکر نے اپنے دور خلافت میں جمع کیا ہو پھر بھی اس میں شک نہیں کہ جمع قرآن کا جو طریقہ گزشتہ بیان کی گئی روایات میں ذکر کیا گیا ہے ، جھوٹ ہے اور حق یہ ہے کہ قرآن کو مسلمانوں میں تواتر کی بنیاد پر جمع کیا گیا ہے البتہ جو سورے اور آیات لوگوں کے سینوں میں بطور تواتر موجود تھیں جمع کرنے والے نے قرآن کی صورت میں ان کی تدوین کی ہے۔

ہاں ! یہ مسلم ہے کہ حضرت عثمان نے اپنے دور خلافت میں قرآن جمع کیا ہے لیکن حضرت عثمان اس معنی میں جامع قرآن نہیں ہیں کہ انہوں نے سوروں اور آیتوں کو بذات خود جمع کیا ہو بلکہ اس معنی میں جامع قرآن ہیں کہ انہوں نے مسلمانوں کو ایک ہی قرات پر متفق کیا اور باقی قرآنوں کوجو اس قرات سے مختلف تھے جلا دیا اور دوسرے شہروں میں یہ حکمنامہ بھیجا کہ اس نسخے کے علاو باقی نسخے جلا دیئے جائیں اور مسلمانوں کو قرات میں اختلاف کرنے سے روک دیا چنانچہ اس حقیقت کی تصریح بعض دانشمندان اہل سنت نے بھی کی ہے۔

۳۲۷

حارث محاسبی کہتے ہیں:

''عام لوگوں میں مشہور ہے کہ قرآن حضرت عثمان نے جمع کیا ہے حالانکہ حقیقت یہ نہیں ہے حضرت عثمان نے صرف لوگوں کو اس ایک قرات پر آمادہ اور متفق کیا تھا جسے حروف قرات میں اہل عراق و شام کے اختلاف کے وقت حضرت عثمان اور کچھ مہاجرین و انصار نے اختیار کیا تھا اور اس سے قبل قرآن ، حروف ہفتگانہ جن میں قرآن نازل ہوا تھا ، کے مطابق پڑھا جاتا تھا ،،(۱)

مولف : جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ حضرت عثمان نے مسلمانوں کو اس ایک قرات پر متفق کیا جو مسلمانوں میں مشہور تھی ، نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ) سے بطور تواتر انہوں نے سنی تھی اور ان قرات پر پابندی لگا دی جو حروف ہفتگانہ کی بنیادپر پڑھی جاتی تھیں ، جن کا بطلان گزشتہ مباحث میں بیان ہو چکا ہے ، حضرت عثمان کے اس کارنامے پر کسی مسلمان کو اعتراض نہیں کیونکہ قرات میں اختلاف مسلمانوں میں اختلاف کا باعث بن رہا تھا اور اس کا شیرازہ بکھر رہا تھا بلکہ اس اختلاف کی وجہ سے بعض مسلمان بعض کو کافر قرار دے رہے تھے گزشتہ مباحث میں ایسی روایات گزر چکی ہیں جن میں رسول اللہ (ص) نے قرات میں اختلاف سے منع فرمایاہے ہاں ! حضرت عثمان کے جس عمل پر مسلمان اعتراض کرتے ہیںوہ ان کا قرآن کے باقی نسخوں کو جلانا اور مختلف شہروں میں جلانے کا حکم دینا ہے اس عمل پر مسلمانوں کی ایک جماعت نے اعتراض کیا تھا اور حضرت عثمان کا نام حراق المصاحف قرآن سوز رکھ دیا تھا۔

نتیجہ:

ان گزشتہ مباحث سے قارئین محترم کے سامنے واضح ہو گیا کہ تحریف قرآن کی باتیں خرافات اور بیہودہ خیالات ہیں اس قسم کی باتیں ضعیف العقل کر سکتے ہیں یا وہ لوگ کر سکتےہیں جو اس مسئلہ میں کماحقہ ، غور نہیں کرتے یا تحریف کا قائل وہ ہو گا جو اس نظریئے پر فریفتہ ہو ظاہر ہے کسی بھی چیز کی محبت انسان کو اندھا اور بہرا کر دیتی ہے اور وہ نہ حق کی بات کر سکتا ہے اور نہ سن سکتا ہے اس کے برعکس جو شخص عقلمند، منصف مزاج اور متفکرہو گا وہ اس نظریہ کے باطل ہونے میں شک نہیں کر سکتا۔

____________________

(۱) الاتقان نوع ۱۸ ، ج ۱ ، ص ۱۰۳

۳۲۸

ظواھر قرآن کی حجیت

٭ ظواہر قرآن کے حجت نہ ہونے کے دلائل

٭ قرآن فہمی کا مختص ہونا

٭ تفسیر بالرائے کی ممانعت

٭ معانی قرآن کی پیچیدگی

٭ خلاف ظاہر کا یقین

٭ متشابہ پر عمل کی ممانعت

٭ قرآن میں تحریف

۳۲۹

اس میں کوئی شرک نہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ) نے اظہار مافی الضمیر اور افہام و تفہیم کا کوئی خاص طریقہ نہیں اپنایا اور افہام و تفہیم کا وہی طریقہ اپنایا جو آپ (ص) کی قوم می رائج تھا آپ (ص) اپنی قوم کے لئے قرآن لے کرآئے تاکہ وہ اسے سمجھے اور اس کی آیتوں میں غور و فکر کرے قرآن جن کاموں کا حکم دے انہیں بجا لائے اور جن باتوں سے روکے اس سے باز آ جائے قرآن کی متعدد ا یتوں میں اس نکتے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے ، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔

( أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ أَمْ عَلَىٰ قُلُوبٍ أَقْفَالُهَا ) (۴۷:۲۴)

''تو کیا یہ لوگ قرآن میں (ذرا بھی ) غور نہیں کرتے یا (ان کے) دلوں پر تالے (لگے ہوئے) ہیں،،

دوسری جگہ ارشادہوتا ہے:

( وَلَقَدْ ضَرَبْنَا لِلنَّاسِ فِي هَـٰذَا الْقُرْآنِ مِن كُلِّ مَثَلٍ لَّعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ ) ۳۹:۲۷

''اور ہم نے تو اس قرآن میں لوگوں کے (سمجھانے کے) واسطے ہر طرح کی مثل بیان کر دی ہے تااکہ یہ لوگ نصیحت حاصل کریں،،

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

( وَإِنَّهُ لَتَنزِيلُ رَبِّ الْعَالَمِينَ ) ۲۶:۱۹۲

''اور (اے رسول) بیشک یہ (قرآن) ساری خدائی کے پالنے والے (خدا) کا اتارا ہوا ہے،،

( نَزَلَ بِهِ الرُّوحُ الْأَمِينُ ) : ۱۹۳

''جسے روح الامین (جبرئیل) لے کر نازل ہوئے ہیں،،

( عَلَىٰ قَلْبِكَ لِتَكُونَ مِنَ الْمُنذِرِينَ ) : ۱۹۴

''تمہارے دل پر تاکہ تم بھی (اور پیغمبروں کی طرح لوگوں کو عذاب خدا سے) ڈراؤ،،

۳۳۰

( بِلِسَانٍ عَرَبِيٍّ مُّبِينٍ ) : ۱۹۵

''(جسے جبرئیل) صاف عربی زبان میں (لے کر آئے)،،

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

( هَـٰذَا بَيَانٌ لِّلنَّاسِ وَهُدًى وَمَوْعِظَةٌ لِّلْمُتَّقِينَ ) ۳:۱۳۸

''یہ (جو ہم نے کہا) عام لوگوں کیلئے تو صرف بیان (واقعہ ) ہے (مگر) اور پرہیز گاروں کیلئے نصیحت ہے،،

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

( فَإِنَّمَا يَسَّرْنَاهُ بِلِسَانِكَ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ ) ۴۴:۵۸

''تو ہم نے اس قرآن کو تمہاری زبان میں (اس لئے) آسان کر دیا ہے تاکہ یہ لوگ نصیحت پکڑیں،،

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

( وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ ) ۵۴:۱۷

''اور ہم نے تو قرآن کو نصیحت حاصل کرنے کے واسطے آسان کر دیا ہے تو کوئی ہے جو نصیحت حاصل کرے،،

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

( أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ ۚ وَلَوْ كَانَ مِنْ عِندِ غَيْرِ اللَّـهِ لَوَجَدُوا فِيهِ اخْتِلَافًا كَثِيرًا ) ۴:۸۲

''تو کیا یہ لوگ قرآن میں بھی غور نہیں کرتے اور (یہ نہیں خیال کرتے کہ) اگر خدا کے سوا کسی اور کی طرف سے (آیا ) ہوتا توضرور اس میں بڑا اختلاف پاتے،،

ان کے علاوہ بھی قرآن کی ایسی آیات موجود ہیں جن میں احکام قرآن پر عمل کرنا واجب قرار دیا گیا اور اس کے ظواہر پر عمل کرنے کی تاکید کی گئی ہے ذیل میں ظواہر قرآن کی حجیت اور عربوں کے قرآن کے معانی کو سمجھنے کے چند دلائل پیش کئے جاتے ہیں۔

۳۳۱

۱۔ قرآن کو رسالت کی حجت و دلیل کے طورپر نازل کیا گیا اور نبی اکرم (ص) نے پوری انسانیت کو اس کی ایک سورہ تک کی مثل پیش کرنے کا چیلنج کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ عرب قرآن کے ظاہری معانی سمجھتے تھے اگر قرآن ایک ناقابل حل معمہ ہوتا تو عربوں کو چیلنج کرنا صحیح نہ ہوتا اور ان کے سامنے قرآن معجزہ ہونا ثابت نہ ہوتا کیونکہ جس چیز کو وہ سمجھتے ہی نہ تھے اس کا جواب کیا دیتے اور یہ بات قرآن نازل کرنے کے مقصد اور لوگوں کو دعوت ایمان دینے سے سازگار نہیں بلکہ منافی ہوتی۔

۲۔ بہت سی روایات میں ثقلین ، جنہیں رسول اللہ (ص) اپنے بعد چھو ڑکر گئے ، سے متمسک رہنے کا حکم دیا گیا ہے ظاہر ہے تمسک کا مطلب یہ ہے کہ اس کتاب کو اپنایا جائے اور اس سے جو احکام سمجھےج ائیں ان پر عمل کیا جائے اور ظاہر قرآن کی حجیت اسی کا نام ہے۔

۳۔ روایات متواترہ میں حکم دیا گیا ہے کہ روایات کو قرآن کے سامنے پیش کرو( اس سے مقایسہ کرو) اور پھر جو روایت کتاب خدا کیخلاف ہو اسے باطل سمجھو اور دیوار پر دے مارو وہ جھوٹ پر مبنی ہے اس کو قبول کرنے سے منع کیا گای ہے اور ائمہ (ع) کا فرمان نہیں ہے یہ روایات تصریح کرتی ہیں کہ ظواہر قرآن حجت ہیں اور قرآن کو عام اہل زبان جو فصیح عربی جانتے ہوں سمجھ سکتے ہیں۔

اس قسم کی دوسری روایات میں یہ حکم دیا گیا ہے کہ صحیح شرائط کو باطل شرائط سے الگ کرنا ہو تو ان کا کتاب خدا سے مقایسہ کرو اور جو کتاب خدا کے خلاف ہو اسے مستردکر دو۔

۴۔ بعض احکام شرعیہ پرائمہ (ع) کا قرآنی آیات سے استدلال کرنا دلیل ہے کہ ظواہر قرآن حجت ہیں:

۱۔ زراہ نے امام صادق (ع) سے پوچھا کہ آپ (ع) نے کہاں سے سمجھا کہ پورے سر کا نہیں بلکہ سر کے ایک حصے کا مسح واجب ہے آپ (ع) نے فرمایا : ''لمکان الباء ،، (یعنی ''وامسحوا برؤوسکم،، میں ''ب،، بعض کا معنی دیتی ے اوریہ بتاتی ہے کہ سر کے کچھ حصے کا مسح واجب ہے)

۳۳۲

۲۔امام (علیہ السلام) نے منصور دو انیقی کو چغل خور کی بات پر عمل کرنے سے منع فرمایا اور کہا ''چل خور فاسق ہے،، اس کے بعد دلیل کے طور پر اس آیہ شریفہ کی تلاوت فرمائی:

( إِن جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا ) ۴۹:۶

''اگر کوئی بدکردار تمہارے پاس کوئی خبرلے کر آئے تو خوب تحقیق کر لیا کرو،،

۳۔ ایک شخص نے گانا سننے کی خاطر ، جس کی آواز ہمسائے کے گھر سے آ رہی تھی بیت الخلاء میں دیر لگائی اور اپنی طرف سے یہ عذر پیش کیا کہ میں عمداً گانا سننے یہاں نہیں آیا آپ (ع) نے فرمایا:

''آپ تو نے خدا کا یہ فرمان نہیں سنا،،

( إِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ كُلُّ أُولَـٰئِكَ كَانَ عَنْهُ مَسْئُولًا ) ۱۷:۳۶

''کیونکہ کان اور آنکھ اور دل ان سب کی (قیامت کے دن) یقیناً باز پرس ہونی ہے،،۔

۱۴۔ امام صادق (علیہ السلام) نے اپنے فرزند اسماعیل سے فرمایا:

جب مومنین کی ایک جماعت تیرے پاس آ کر گواہی دے تو اس کی تصدیق کر،،۔

پھر آپ (ع) نے بطور دلیل اس آیہ کریمہ کی تلاوت فرمائی:

( يُؤْمِنُ بِاللَّـهِ وَيُؤْمِنُ لِلْمومنينَ ) ۹:۶۱

''جب تک دوسرے مرد سے نکاح نہ کرے،،

۳۳۳

۱۵۔ آپ (ع) نے فرمایا:

''تین مرتبہ طلاق شدہ عورت کے حلالہ کیلئے ایک غلام سے عقد کافی ہے ، کیونکہ اس پر بھی ''زوج،، صادق آتا ہے ارشاد خداوندی ہے:

( حَتَّىٰ تَنكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ ) ۲:۲۳۰

''جب تک دوسرے مرد سے نکاح نہ کرے،،

۱۶۔ آپ (ع) نے فرمایا۔

جب عورت کو تین طلاقیں دی گئی ہوں وہ عقد منقطع (متعہ) سے حلال نہیں ہو گی ، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:

( فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَن يَتَرَاجَعَا ) ۲:۲۳۰

''ہاں اگر دوسراشوہر (نکاح کے بعد ) اس کو طلاق دے دے تب البتہ ان میاں بی بی پر باہم میل کر لینے میں کچھ گناہ نہیں ہے،،۔

اور متعہ میں طلاق نہیں ہوتی۔

۱۷۔ ایک شخص نے امام صادق (ع) کی خدمت میں آ کر عرض کی:

ٹھوکر لگنے سے میراناخن اتر گیا ہے جس پر پٹی باندھی ہوئی ہے مسح کیسے کروں؟ آپ (ع) نے فرمایا: اس مسئلے اور اس قسم کے دوسرے مسائل کا جواب قرآن سے تلاش کیا جا سکتا ہے ، خدا فرماتا ہے:

( وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّينِ مِنْ حَرَجٍ ۚ ) ۲۲:۷۸

''اور امور دین میں تم پر کسی طرح کی سختی نہیں کی،،

پھر آپ (ع) نے فرمایا : اس پٹی کے اوپر مسح کرو،،

۳۳۴

۱۸: امام صادق (ع) سے بعض عورتوں کے بارے میں سوال کیا گیا کہ حلال ہیں یا حرام ؟ آپ (ع) نے فرمایا:

''حلال ہیں ، کیونکہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:

( وَأُحِلَّ لَكُم مَّا وَرَاءَ ذَٰلِكُمْ ) ۴:۲۴

''اور ان عورتوں کے سوا(اور عورتیں) تمہارے لئے جائز ہیں،،

۱۹۔ آپ (ع) نے فرمایا:

''مولا کی اجازت کے بغیر غلام نکاح نہیں کر سکتا کیونکہ اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے:

( عَبْدًا مَّمْلُوكًا لَّا يَقْدِرُ عَلَىٰ شَيْءٍ ) ۱۶:۷۵

''ایک غلام ہے جو دوسرے کی ملک ہے (اور) کچھ بھی اختیار نہیں رکھتا،،

۲۰۔ آپ (ع) نے بعض حیوانات کے حلال گوشت ہونے کی دلیل کے طور پر اس آیت کی تلاوت فرمائی:

( قُل لَّا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَىٰ طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ ) ۶:۱۴۵

''(اے رسولؐ) تم کہو کہ میں تو جو (قرآن) میرے پاس وحی کے طور پر آیا ہے اس میں کوئی چیز کسی کھانے والے پر جو اس کو کھائے حرام نہیں پاتا،،

ان کے علاوہ بھی امام (ع) نے آیات قرآن سے استدلال فرمائے ہیں جو فقہ کے مختلف ابواب میں موجود ہیں۔

۳۳۵

ظواہر قرآن کے حجت نہ ہونے کے دلائل:

محدثین کی ایک جماعت ظواہر قرآن کی حجیت کی منکر ہے اور ان پر عمل کرنے سے منع کرتی ہے اور اپنے مدعا پر ذرج ذیل دلائل پیش کرتی ہے:

۱۔ قرآن فہمی کا مختص ہونا:

قرآن کو صرف وہی ہستیاں سمجھ سکتی ہیں جن سے قرآن مخاطب ہے ان علماء کرام نے اپنے اس دعویٰ کے اثبات میں چند روایات سے استدلال کیا ہے وہ روایات یہ ہیں:

i ۔ مرسلہ(۱) شعیب بن انس میں امام صادق (ع) نے حضرت ابو حنیفہ سے فرمایا:

''انت فقه اهل العراق ؟ قال : نعم قال ع : فبایی شیی تفتیهم ؟ قال : بکتاب الله و سنة نیسه قال ع یا ابا حنیفة تعرف کتاب الله حق معرفته ، و تعرف الناسخ من المنسوخ ؟ قال : نعم قال ع : یا ابا حنیفة لقد ادعیت علماً ویلک ماجعل الله ذلک الا عند اهل الکتاب الذین انزل علیهم ، وبلک ماهو الا عند الحاص من ذریة تبینا ص وما ورثک الله تعالیٰ من کتابه حرفاً ،،

''کیا تو اہل عراق کا فقیہ ہے ؟ حضرت ابو حنیفہ نے جواب دیا : جی ہاں ۔ آپ (ع) نےف رمایا : تو کس دلیل کی بنیادپر لوگوں میں فتویٰ دیتا ہے ؟ حضرت ابو حنیفہ نے کہا : کتاب خدااور سنت نبوی (ص) کی بنیاد پر فتویٰ دیتا ہوں ۔ آپ (ع) نے فرمایا : کیا تو کتاب خدا کو کماحقہ ، سمجھ سکتا ہے اورناسخ کو منسوح سے تمیز دے سکتا ہے ؟ حضرت ابو حنیفہ نے کہا : جی ہاں۔ آپ (ع) نے فرمایا : ابو حنیفہ : تو نے ایک بہت بڑے علم کا دعویٰ کیا ہے اتنا وسیع علم اللہ تعالیٰ نے صرف ان ہستیوں کو دیا ہے جن پر قرآن اتارا اور یہ علم صرف ہمارے نبی (ص) کی ذریت کے پاس ہو سکتا ہے اللہ تعالیٰ نے تجھے اپنی کتاب کے پاس حرف تک کا وارث نہیں بنایا،،

۳۳۶

ii ۔ زید شحام کی روایت میں ہے قتادہ امام باقر (علیہ السلام) کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ (ع) نے فرمایا:

''دخل قتادة علی ابیی جعفر ع فقال له : انت فقیه اهل البصرة ؟ فقال : هکذا یزعمون فقال ع بلغیی انک تفسر القرآن قال : نعم الی ان قال یا قتادة ان کنت فد فسرت القرآن من تلقساء نفسک فقد هلکت وهلکت ، وان کنت قد فسرته من الرجال فقد هلکت و اهلکت ، یا قتادة ویحک انما یعرف القرآن من خوطب به ،،

''فرمایا: میں نے سنا ہے تو قرآن کی تفسیر بیان کرتا ہے قتادہ نے کہا : جی ہاں ۔ سوال جواب ہوتے رہے حتی ٰ کہ آپ (ع) نے فرمایا: اے قتادہ اگر تو اپنی طرف سے قرآن کی تفسیر کرے گا تو خود بھی ہلاک ہو گا اور دوسروں کی ہلاکت کاباعث بھی بنے گا اور اگر لوگوں سے سنی سنائی تفسیر بیان کرے گا پھر بھی خود کو اور دوسروں کو ہلاک کرے گا اے قتادہ قرآن کو وہی ہستیاں سمجھ سکتی ہیں جن سے قرآن کے ذریعے خطاب کیا گیا ہے،،۔

جواب:

اس قسم کی روایات کا مطلب یہ ہے کہ قرآن کو کماحقہ سمجھنا ، اس کے ظاہر و باطن کو درک کرنا اورناسخ و منسوخ کو تشخیص دینا ان ہستیوں سے مختص ہے جن سے قرآن کے ذریعے خطاب کیا گیا ہے چنانچہ پہلی روایات میں امام (ع) نے حضرت ابو حنیفہ سے کتاب خدا کی کماحقہ معرفت اور ناسخ کو منسوخ سے تمیز دینے کے بارے میں سوال کیا تھا اور آپ (ع) نے حضرت ابو حنیفہ کی سرزنش بھی اسی بات پر کی تھی کہ انہوں نے کتاب خدا کے کماحقہ ، علم کا دعویٰ کیا تھا۔

دوسری روایت بھی لفظ ''تفسیر،، پر مشتمل ہے جس کا معنیٰ کسی حقیقت پر سے پردہ اٹھاتا ہے بنا برایں یہ روایت ظواہر قرآن پر عمل کرنے کو شامل نہیں ہے۔ اس لئے کہ ظاہر پر تو کوئی پردہ نہیں ہوتا جسے اٹھانا پڑے اور تفسیر صادق آئے۔

۳۳۷

اس حقیقت پر وہ گزشتہ روایات بھی دلالت کرتی ہیں جن کے مطابق قرآن کا سمجھنا صرف معصومین (ع) سے مختص نہیں روایت مرسلہ کا جملہ''وما ورثک الله من کتابه حرفاً (یعنی) خدا نے تجھے اپنی کتاب کے ایک حرف تک کا وارث نہیں بنایا،، بھی اسی نکتے پر دلالت کرتا ہے کیونکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی (ص) کے جانشینوں کو کتاب کا وارث بنایا ہے اور انہیں اس کے ظاہر و باطن اور تاویل ، غرض پوری کتاب کا علم دیا ہے جو کسی اور کو نہیں ملا ارشاد باری تعالیٰ ہے:

( ثُمَّ أَوْرَثْنَا الْكِتَابَ الَّذِينَ اصْطَفَيْنَا مِنْ عِبَادِنَا ۖ ) ۳۵:۳۲

''پھر ہم نے اپنے بندوں میں سے خاص ان کو قرآن کاوارث بنایا جنہیں (اہل سمجھ کر) منتخب کیا،،۔

معلوم ہوا قرآن کے حقائق اور واقعات کے صحیح عالم معصومین (ع) ہیں۔ روایت مرسلہ میں بھی حضرت ابو حنیفہ وغیرہ سےا یسے علم کی نفی کی گئی ہے ورنہ یہ بات نامعقول ہے کہ حضرت ابو حنیفہ کتاب خداسے کچھ بھی نہ جانتے ہوں۔ اس مضمون کی آیات اور روایات اور بھی ہیں جن میں کتاب خدا کے مکمل علم کو معصومین (ع) سے مختص کیا گیا ہے۔

۲۔ تفسیر بالرائے کی ممانعت

قرآنی الفاظ کے ظاہری معنی کو اپنانا اوراس پر عمل کرنا ایک قسم کی تفسیر بالرائے ہے جس کی فریقین کی متواتر روایات میں نہی کی گئی ہے۔

جواب:

اس سے قبل بیان ہو چکاہے کہ تفسیر کا معنی کسی پوشیدہ حقیقت سے پردہ اٹھانا ہے کسی قرآنی لفظ سے اس کے ظاہری معنی کو لے لینا تفسیر نہیں کہلائے گا کیونکہ یہ ظاہری معنی پوشیدہ اور مستور نہیں ہے کہ اس سے پردہ اٹھانا پڑے۔

۳۳۸

بفرض تسلیم اگر یہ تفسیر بھی کہلائے تو یہ تفسیر بالرائے نہیں ہو گی جس سے وہ روایات متواتر اس کو شامل ہو جائیں جن میں تفسیر بالرائے کی ممانعت کی گئی ہے ، بلکہ یہ تفسیر ایسی ہو گی جس کو عام لوگ کسی لفظ سے سمجھتے ہیں مثلاً اگر کوئی شخص عام فہم اور قرائن متصلہ و منفصلہ کے مطابق نہج البلاغۃ کے خطبات میں سے کسی خطبے کا ترجمہ کرے تو اس کوتفسیر بالرائے نہیں کہا جائے گا اس حقیقت کی طرف امام صادق (ع) نے بھی اشارہ فرمایا ہے۔

انما هلک الناس فیی المتشابه الانهم لم یقفوا علی معناه ، ولم یعرفوا حقیقته ، فوضعوا له تاویلا من عند انفسهم بآرائهم ، واستغنوا بذلک من مسالة الاوصیاء فیعرفونهم

''لوگ قرآن کی متشابہ آیات (جن کا معنی ظاہر نہ ہو) کی وجہ سے ہلاک ہوتے ہیں کیونکہ وہ اس کے حقیقی معانی نہیں سمجھ سکتے اور اپنی رائے سے اس کی کوئی نہ کوئی تاویل و توجیہ کر لیتے ہیں جس کے بعد وہ اپنے کو اوصیاء سے بے نیاز سمجھتے ہیں اور متشابہ آیات کامطلب ان سے نہیں پوچھتے تاکہ وہ انہیں ان آیات کے صحیح معانی بتائیں،،

ممکن ہے ان روایات میں تفسیر بالرائے سے مراد یہ ہو کہ ائمہ (ع) کی طرف رجوع کئے بغیر ، جو قرآن کے ہم پلہ اور واجب الاطاعت ہیں ، مستقل طور پر اور اپنی رائے سے کوئی فتویٰ دیا جائے مثلاً اگر کوئی شخص قرآن میں موجود کسی عام یا مطلق پر فوراً عمل کرے اور روایات ائمہ سے مخصص اور مقید کو تلاش نہ کرے تو یہ تفسیر بالرائے ہو گی۔

خلاصہ کلام یہ کہ قرآن کے کسی لفظ کے قرائن متصلہ اور منفصلہ کو کتاب و سنت میں تلاش کرنے اور دلیل عقلی ڈھڈنڈے کے بعد اس کے ظاہری معنی کو لے لینا تفسیر بالرائے تو کجا تفسیر بھی نہیں ہے اس کے علاوہ جہاں بعض روایات میں تفسیر بالرائے سے نہی کی گئی ہے وہاں کچھ ایسی روایات بھی ہیں جن میں قرآن کی طرف رجوع کرنے اور اس کے ظاہری معنی پر عمل کرنے کا حکم دیا گیا ہے ان دونوں قسم کی روایات پر عمل کرنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ تفسیر بالرائے سے مراد قرآن کے ظاہری معنی پر عمل نہ ہو بلکہ متشابہ اور غیر واضح آیات کی اپنی طرف سے تاویل کرنا مقصود ہو اس طرح دونوں قسم کی روایات پر عمل ہو جائے گا۔

۳۳۹

۳۔ معانی قرآن کی پیچیدگی

قرآن مجید انتہائی بلند معانی اور پیچیدہ مطالب پر مشتمل ہے جو انسان کی طاقت فہم سے بالاتر ہے اور قرآنی مقاصد کا احاطہ انسانی قدرت سے باہر ہے گزشتہ علمائے کرام کی کچھ کتابیں بھی ایسی ہیں جنہیں ہر خاص و عام نہیں سمجھ سکتا بلکہ صرف ارباب دانش اور نکتہ دان ہی سمجھ سکتے ہیں تو کتاب الٰہی کو ہر شخص کیسے سمجھ سکتا ہے (جس میں اولین و آخرین کے علوم جمع ہیں)۔

جواب

یہ مسلم ہے کہ قرآن میں ''مالکان،، اور ''مایکون،، کا علم موجود ہے اور اس وسیع علم کے مالک صرف اور صرف اہل بیت (علیہم السلام) ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ حقیقت بھی ناقابل انکار ہے کہ قرآن کے کچھ ظاہری معانی بھی ہیں جن کو لغت عرب اور اس کے اسلوب کا جاننے والا ہر شخص سمجھ سکتا ہے اور قرائن و مویدات کو تلاش کرنے کے بعد ان معانی پر عمل کر سکتا ہے۔

۴۔ خلاف ظاہر کا یقین

ہمیں اجمالاً علم ہے کہ بعض عمومات قرآن کی تخصیص اور مطلقات کی تقیید ہوئی ہے اور یہ بھی جانتے ہیں کہ بعض ظواہر قرآن یقیناً مراد الٰہی نہیں ہیں اور یہ عمومات جن کی تخصیص ہوئی ہے وہ مطلقات جن کی تقیید ہوئی ہے اور ظواہر قرآن جو یقیناً مراد الٰہی نہیں ہیں ، مشخص و معین نہیں ہیں تاکہ صرف انہی عمومات اور مطلقات میں ظاہر پر عمل کرنے سے احتراز کیا جائے نتیجہ یہ نکلا کہ تمام عمومات ، مطلقات اور ظواہر قرآن اگرچہ بذات خود مجمل نہیں لیکن بعض عمومات کی تخصیص اور بعض مطلقات کی تقیید کی وجہ سے باقی عمومات ، مطلقات اور ظواہر قرآن بھی مجمل ہو جائیں گے اس لئے ان عمومات ، مطلقات اور ظواہر قرآن پر عمل کرنا جائز نہیں مبادا خلاف واقع معنی کاارادہ ہو جائے۔

۳۴۰

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

برہان ( دليل) : كى اہميت ۲/ ۱۱۱ نيز ر_ ك عقيدہ ، عيسائي ، يہود برہان نظم : ۲/۱۶۴

بسملہ : كام ميں _ كے آثار ۱/۱ _ كى اہميت ۱/۱ _ كى باء ۱/۱ _ كى سين ۱/۱ _ كى فضيلت ۱/۱ _ كى ميم ۱/۱ نيز ر_ ك ذبح ، ذبيحہ

بشارت : ر _ ك خاص موارد بشر ر_ ك انسان

بخشش: _ كى التجا ۲ / ۳۷ _ كے عوامل ۲ / ۱۷ ، ۱۷۵ _ سے محروم افراد ۲ / ۱۷۵ _ سے محروميت ۲ / ۱۷۶ _ كى نعمت ۲ / ۵۲_( خاص موارد اپنے اپنے موضوع ميں تلاش كئے جائيں _ آميختن حق و باطل ( حق و باطل كى آميزش) : ر_ك التقاط ( آميزش يا گھل مل جانا )

بعثت : ر _ ك انبياءعليه‌السلام ، پيامبر اسلام (ص) ، حضرت موسىعليه‌السلام ، يہود بغى ر_ ك تجاوز

بلدرچين :ر_ ك بنى اسرائيل

بندگان خدا: ۲/۹۰ ، ۱۳۰ _ قيامت ميں ۲/۱۳۰ اللہ تعالى كا _ كو ياد كرنا ۲/ ۱۵۲ اللہ تعالى كے _ كو ياد كرنے كے عوامل ۲/۱۵۲

بنى اسرائيل: _ ميں آبيارى ۲/۷۱ _ كے تجاوز كے نتائج ۲/۶۱ ، ۶۵ _ كى رفاہ كے آثار۲/۶۱ _ كى شہر نشينى كے نتائج ۲/۶۱ _ كى نافرمانى كے نتائج ۲/۶۱_ كى عہد شكنى كے نتائج ۲/۶۴ _ كے قتلوں كے نتائج ۲/۶۱ _ كے كفر كے نتائج ۲/۹۳ _ كى گوسالہ پرستى كے نتائج ۲/۹۳_كى كاميابى كے نتائج ۲/۵۰ _كے اسيروں كى آزادى ۲/۸۵ _ كى آگاہى ۲/۴۰ ،۶۵ _ كى بخشش ۲/۶۴ _ كى آزمائش ۲/۴۹_ كى كمى كے ذريعے آزمائش_ كا گرمى سے امتحان ۲/۵۷_ كے دين كے پہلو ۲/۸۳ _كا بھروسہ ۲/۷۰ _ كا زندہ ہونا ۲/۵۶ ، ۵۷_ كے مقتول كا زندہ ہونا ۲/۷۳ _ كو آيات كا مشاہدہ كرانا ۲/۷۴ _ كا ارتداد ۲/۵۲ ، ۹۲ _ كى خواتين كا استحصال يا سوء استفادہ ۲/۴۹_ كى خواتين كو زندہ رہنے دينا

۲/۴۹ _ كے تمسخر ۲/۶۷ _ كا اسلام سے منہ پھيرنا ۲/۷۵ _ كا تورات سے منہ موڑنا ۲/۶۴ _ كا دين سے منہ پھيرنا ۲/۸۳ _ كو تورات عطا كيا جانا ۲/۶۳،۹۳_ كا فساد و تباہى پھيلانا ۲/۶۰ _ ميں قتل كے بانى كو افشا كرنا ۲/۷۲ _ كا اقرار ۲/۸۴ ، ۸۵ _ كى اقليت ۲/۸۳ _ كى اكثريت ۲/۸۳ _كا امتحان ۲/۴۹ كى امداد ۲/۵۰ _ ميں امر بہ معروف ۲/۸۳ انبياعليه‌السلام ئے بنى اسرائيل ۲/۶۱ ، ۸۷ ، ۹۱ ، ۹۲ _كا انحراف ۲/۱۰۸ كى بدسلوكى ۲/۸۳ _ كى فضيلت ۲/۴۷ ، ۱۲۲_ كو بشارت ۲/۵۸ _

۷۰۱

بيابان ميں ۲/۵۷ ، ۵۸ _ بنى اسرائيل دريائے نيل ميں ۲/۵۰ _ صحرائے سينا ميں ۲/۶۱_ حضرت موسىعليه‌السلام كى عدم موجودگى ميں ۲/۵۱ ، ۹۲_ حضرت موسىعليه‌السلام كے ہوتے ہوئے ۲/۵۵، ۶۰،۹۳ صدر اسلام كے _ ۲/۴۰ ، ۴۲ ، ۶۱،۶۴،۸۵_ كے گناہگار ۲/۷۴_ اور اصحاب سبت ۲/۶۵ _ اور انبياءعليه‌السلام كے راز فاش كرنا ۲/۶۱ _اور ابنياءعليه‌السلام ۲/۶۷ ، ۱۰۸ _ اور اوامر الہى ۲/۹۳ _اور حضرت موسىعليه‌السلام كى تصديق ۲/ ۵۵_ اور بيت المقدس پر قبضہ ۲/۵۸_ اور تورات ۲/۶۳ ،۶۴، ۸۵ ، ۹۳_ اور والدين كے حقوق ۲/ ۸۳ _ اور سلوى ۲/۵۷ ، ۶۱ _ اور سبزياں ۲/ ۶۱ _ اور منّ ۲/۵۷ ، ۶۱_ اور پياز كى خواہش ۲/۶۱ _اور سبزيوں كى خواہش ۲/۶۱_ اور مسور كے لئے دعا ۲/۶۱ _ اور گندم كى خواہش اور دعا ۲/۶۱_ اور حضرت موسىعليه‌السلام كى دعا ۲/۶۱_ اور دين ۲/ ۶۴ _ اور اللہ تعالى كا ديدار۲/۵۵ _ اورزكوة ۲/۸۳ _ اور دريا دو ٹكڑے ہونا ۲/۵۰ _ اور كلام الہى كا سننا ۲/۷۵ _ اور انبياءعليه‌السلام كا قتل ۲/۶۱ _ اور ايك دوسرے كا قتل ۲/ ۵۴ ، ۸۵_ اور قرآن كريم ۲/۴۱ ، ۴۲ _اور آسمانى كتابيں ۲/ ۴۱ ، ۶۴ _ اور مساكين ۲/ ۸۳ _اور مشيت الہى ۲/۷۰ _ اور حضرت موسىعليه‌السلام ۲/۶۱ ، ۶۷ ، ۶۹ ، ۷۰،۹۳ _ اور نماز ۲/۸۳ _ اور يتيم ۲/۸۳_ كى بہانہ تراشى ۲/ ۷۴ ، ۱۰۸ _ كى بصيرت ۲/۷۰ ،۷۱_ كى بے صبرى ۲/۶۱_ كے سوالات ۲/۶۸ ، ۷۰ ، ۷۱ ، ۱۰۸ _ كے باطل خيالات ۲/۶۷_ كى تاريخ ۲/۴۰ ، ۴۲ ، ۴۷ ، ۴۹ ،۵۰،۵۱،۵۴،۵۵ ،۵۶، ۵۷، ۵۸،۵۹، ۶۰،۶۱ ، ۶۳، ۶۴، ۶۵، ۶۷، ۶۸، ۶۹، ۷۰، ۷۱، ۷۲ ،۷۳ ،۷۵، ۸۳، ۸۵ ، ۹۲، ۹۳،۱۰۸، ۱۲۲_ ميں دربدرى ۲/۸۵ _ كے دربدر افراد ۲/۸۵ علمائے _ كى تبليغ ۲/ ۴۴ عمل_ كا تجاوز كرنا ۲/۶۱، ۸۵ ۲/۴۲ ، ۵۹ _ كے تحريف كرنے والے ۲/۷۵ _ كا تحريف كا عمل ۲/۴۲ ، ۵۹ _ كى حيرت ۲/۷۰ _ كى آسمانى كتابوں كى تعليمات ۲/۸۵ _ ميں چھٹى ۲/۶۵ اللہ تعالى كا _ پر فضل ۲/۶۴ _ كى شرعى تكليف/ ۲/۴۳ ، ۸۳ ، ۹۳ _ كا تنوع طلب ہونا ۲/۶۱ _ كى توبہ ۲/۵۴ _ كے گوسالہ پرستوں كى توبہ ۲/۵۴ _ كو نصيحت ۲/۰ ۶ _ كو دھمكى ۲/۷۲ ، ۷۴_ كے جرائم ۲/ ۶۱ ، ۸۵ _ كى جہالت ۲/ ۶۱ ، ۶۷ _ كے چشمے ۲/۶۰ _ كے حرام خور ۲/۹۵ _ كى حرام خورى ۲/ ۵۷ _ كا محسوسات كى طرف رجحان ۲/۵۵ _ كى حكومت ۲/۶۴ _ كى خواہشات ۲/۵۵ ، ۶۱ ، ۶۸، ۶۹، ۷۰، ۱۰۸ _ كى خودكشى ۲/۵۴ _ كى نباتاتى غذائيں ۲/۶۱ _ كى غذائيں ۲/۵۷،۵۸ ، ۶۰، ۶۱_ كو استغفار كا حكم ۲/۵۹ _ كو دعوت ۲/۴۳ _ كے اسلام سے منہ موڑنے كے دلائل ۲/۷۵ _ كى گائے كا ذبح ۲/۶۷ ، ۶۸،۷۱،۷۳_ كى ذلت ۲/۶۱ ، ۶۵ _ كى حيرت كا دور ہونا ۲/۷۱ _ كى گائے كا رنگ ۲/۶۹ _ كے معاشرتى تعلقات ۲/۸۵_ كا رزق و روزى ۲/۵۷ _ كے اسلام كى بنياد ۲/۱۲۲ _ كے تجاوز كى بنياد ۲/۶۱ _ كے شكر كى بنياد ۲/۵۲،۵۶_ كى نافرمانى كى بنياد ۲/۶۱ _ كے كفر كى بنياد ۲/۶۱ _ كى

۷۰۲

ہدايت كى بنياد ۲/۵۳ _ كے زياں كار افراد ۲/۶۵ _ كى زياں كارى ۲/۶۴_ كى معاشرتى ساخت ۲/۴۰ ، ۴۷ ، ۱۲۲ _ پر سايہ ۲/۵۷ _ كى سرزنش ۲/۴۱ ، ۶۱، ۸۵ _ كے علمائے كى سرزنش ۲/۴۴ _ كى سرگردانى ۲/۸۵ _ كى بخشش كى شرائط ۲/۵۸ _ كى سعادت كى شرائط ۲/۵۴_ كى اكثريت كا شرك ۲/۸۳_ كا شك ۲/۶۸_ كا شكنجہ ۲/ ۴۹ _ كى خواتين كو شكنجہ ۲/ ۴۹ _ كا شكوہ ۲/۶۱ _ ميں شنبہ ( ہفتہ ) ۲/۶۵ _ كى شہرنشينى ۲/۶۱ _ پر بجلى كا كڑكنا ۲/۵۷ _ كى صفات ۲/۶۱ ، ۸۳ ، ۱۰۸ _ كى گائے كى صفات ۲/ ۶۸ ، ۶۹ ، ۷۰،۷۱ _ كا مردود ہونا ۲/ ۶۵ _ كا طعام ۲/۵۷ _ كے قبائل ۲/۶۰ _ كے ظالم افراد ۲/ ۵۹ _ كا ظلم ۲/ ۵۱ ، ۵۴ ، ۵۷ ، ۹۲ _ كا دريا سے عبور كرنا ۲/ ۵۰ ، ۵۱ _ كو عذاب ۲/۵۵ _ كو دنياوى عذاب ۲/۵۵ ، ۶۵ _ كى نافرمانى ۲/ ۵۷ ، ۶۵، ۷۴، ۸۳ ، ۹۳ _ كى معافى ۲/۵۲ _ كا عقيدہ ۲/۴۸ ،۶۱ ، ۷۰ ، ۱۲۳ اللہ تعالى كے بارے ميں _ كا عقيدہ ۲/ ۶۷ _ كا تكليف شرعى پر عمل ۲/ ۸۵ علمائے _ كا عمل ۲/۴۴ _ كى نافرمانى كے اسباب ۲/ ۹۳_ كے مغضوب ہونے كے عوامل ۲/ ۶۱ _ كى نجات كے عوامل ۲/ ۵۰ ، ۶۴ ، كا اللہ تعالى سے عہدو پيمان ۲/ ۴۰ _ اللہ تعالى كا _ سے عہد و پيمان ۲/ ۴۰ ، ۴۱ ، ۴۲ ، ۶۳، ۶۴، ۸۳، ۸۴، ۸۵_ كى عہد شكنى ۲/ ۶۴ ، ۸۳،۸۵،۹۳_ كے فاسق لوگ ۲/ ۵۹ _ كا فديہ ۲/۸۵ _ كے متجاوز افراد كا انجام ۲/ ۶۱ _ كا فسق و فجور ۲/ ۵۹ _ كے فضائل ۲/۴۷ _ كے متجاوز افراد كا فقر ۲/۶۱ _ كے سوالات كا فلسفہ ۲/۷۰ تاريخ _ كے بيان كا فلسفہ ۲/۷۵ _ كى بخشش كا فلسفہ ۲/۵۲ _ كى امتحان ميں كاميابى ۲/۵۰ _ كى توبہ كا قبول ہونا ۲/ ۴۵ _ كے انبياءعليه‌السلام كا قتل ۲/ ۹۱ _ كے بيٹوں كا قتل ۲/ ۴۹ _ كى قوت و قدرت ۲/ ۶۴ _ كى قساوت قلبى ۲/ ۷۴ ،۷۵_ ميں قتل كا واقعہ ۲/ ۶۱ ، ۷۲ ، ۷۳،۸۵_ كى گائے كا واقعہ ۲/ ۶۷ ، ۷۰،۷۱ ، ۷۳ قوم _ ۲/۴۷ ، ۱۲۲ _ كى آسمانى كتابيں ۲/۴۲ ، ۴۴ ، ۶۳ _ميں قاتل كو چھپانا ۲/ ۷۲ _ كى زراعت ۲/۷۱_كا كفران ۲/ ۵۱ ، ۵۲ ، ۵۶ ، ۵۷ ، ۶۱ ، _ كا كفر ۲/ ۴۱ ، ۵۵ ، ۶۱ ، ۱۰۸ _ميں پانى كى كمى ۲/ ۶۰ _ كا انجام ۲/ ۵۴ ، ۵۹ _ كے ظالم افراد كا انجام ۲/ ۵۹ _ كے نافرمانوں كا انجام ۲/۵۹ _ كے گوسالہ پرستوں كا انجام ۲/ ۵۴ _ كى گائے ۲/ ۶۷ ، ۷۰ _ كے رجحانات ۲/ ۹۳ _ كا گناہ ۲/۵۸ ، ۶۱ ، ۸۵ _ كے گناہ گار لوگ ۲/ ۵۹_ كى گواہى ۲/۸۴ _ كے گوسالہ پرست ۲/ ۵۴ _ كى گوسالہ پرستى ۲/۵۱ ، ۵۲ ، ۵۴ ، ۷۱ ، ۹۲، ۹۳ _ كى ضد ۲/ ۶۳ ، ۶۴ ، ۷۴ ، ۹۳ _ كے متجاوز افراد ۲/ ۶۱ _ كا محاصرہ ۲/ ۵۰ _ كے محرمات ۲/ ۶۵ _ كے نيك لوگ ۲/۵۸ _ كا مقتول مرد تھا ۲/ ۷۳ _ كے مرتد افراد ۲/ ۵۴ _ كا مسخ ہونا ۲/ ۶۵ _ كى ذمہ دارى ۲/۴۰ ، ۴۱،۴۲ ، ۴۷،۵۸ ، ۶۳ ، ۶۸، ۱۲۲_ كى مشكلات ۲/ ۴۵ _ كى مصلحتيں ۲/ ۶۱ _ كا مغضوب ہونا ۲/ ۶۱ _ كو شہرنشينى سے منع كيا جانا ۲/ ۶۱_ پر احسان ۲/ ۵۲ _ كے كفر كا منبع ۲/ ۶۱ _ كى گوسالہ پرستى كا منبع ۲/ ۹۳ _ كى عدم رضايت ۲/ ۶۱ _ كى نجات ۲/ ۴۹ ، ۵۰ ، ۵۱ ، ۵۷ ، ۶۰ _ كا نزاع ۲/

۷۰۳

۷۲ پر سلوى (شہد) كا نزول ۲/ ۵۷ _ پر ميٹھے گوند (منّ) كا نزول ۲/ ۵۷ _ كى نعمتيں ۲/ ۴۰ ، ۴۷ ، ۴۹، ۵۰ ، ۵۲ ، ۵۳ ، ۵۴ ، ۵۶ ، ۵۷، ۵۸ ، ۱۲۲ _ كا بيت المقدس ميں وارد ہونا ۲/ ۵۸ ، ۵۹_ كا وفائے عہد ۲/ ۸۳ _ كو تنبيہ ۲/۶۰ ، ۶۵ _ كى ہلاكت ۲/ ۵۵ ، ۵۶ نيز ر_ ك آل فرعون ، ذكر ، فرعونى لشكر، قرآن كريم ، كوہ طور ، مسلما ن، حضرت موسىعليه‌السلام ، يہود بحث و جدل:

ناپسنديدہ _سے اجتناب ۲/۱۷۷ ناپسنديدہ _۲/ ۴۸ ۱ نيز ر_ ك دين ، قبلہ

بہانہ تراشى : _ كے نتائج۲/۷۴ نيز ر _ ك بنى اسرائيل ، ظالمين ، مشركين

بھوك: ر_ ك ابتلاء (آزمائش ) ، مومنين

بہشت: _ كے مختلف پہلو ۲/ ۲۵ بہشتى پھلوں سے استفادہ ۲/ ۲۵ بہشتى نعمتوں سے استفادہ ۲/۲۵ _ كے باغات ۲/۲۵_ كى بشارت ۲/۲۵ _ كا مكانى پہلو ۲/۲۵ بہشتى بيويوں كا پاك و طاہر ہونا ۲/۲۵_ كا زمانى پہلو۲ /۲۵ _ كو جھٹلانا ۲/ ۶_ كى ہميشگى ۲/۲۵ ، ۸۲ بہشتى درخت ۲/ ۲۵ _ ميں ہميشگى كے عوامل ۲/ ۸۲_ سے محروم لوگ ۲/۱۱۱ _ كے موجبات ۲/ ۲۵ ، ۱۱۲ ، بہشتى پھل ۲/ ۲۵ ، بہشتى نعمتيں ۲/ ۲۵ بہشتى نہريں ۲/۲۵_ كے پھلوں كى خصوصيات ۲/ ۲۵ _ كى نعمتوں كى خصوصيات ۲/ ۲۵ _كے پھلوں كا ايك جيسا ہونا ۲/ ۲۵ _كى نعمتوں كا ايك جيسا ہونا ۲/ ۲۵_ نيز ر_ ك اہل بہشت ، موارد خاص /بہشتياں ( اہل بہشت ) : ۲/۲۵ ، ۱۱۲_ _ كى ہميشگى ۲/ ۲۵ _ كى روزى ۲/۲۵

بيت المال: _ غصب كرنا ۲/ ۱۸۸

بيت المقدس : _ كا آباد ہونا ۲/ ۵۸ _ كے دائمى طور پر قبلہ ہونے كے نتائج ۲/۱۵۰ حضرت موسىعليه‌السلام كے زمانے ميں _۲/۵۸ _ ميں نماز ادا كرنے كا اجر ۲/۱۴۳ _ كى تاريخ ۲/۵۸ _ پر قبضہ ۲/۵۸ _ ميں موجود كھانے پينے كى اشياء ۲/۵۸ _ كا دروازہ ۲/ ۵۸ _ پر قبضے كا راستہ ۲/۵۸ _ كے قبلہ بننے كا فلسفہ ۲/۱۴۳ _ كا قبلہ بننا ۲/۱۴۲ ، ۱۴۳ ، ۱۴۷ _ كا قبلہ بننا اور اسكا منسوخ ہونا ۲/۱۴۴ _ ميں نماز ۲/۱۴۳ نيز ر_ ك بنى اسرائيل ، پيامبر اسلام (ص) ، مسلمان، ہدايت يافتہ لوگ _ غير ملكى افراد: ر_ك معاشرت ( ميل جول)

بين الاقوامى قوانين : _ كو توڑنے كے نتائج و اثرات ۲/۱۹۴ _ كو توڑنے كى شرائط ۲/۱۹۴

بيمار: _ كے احكام ۲/ ۱۷۳ ، ۱۸۴ ، ۱۸۵ نيز ر_ ك روز ہ

بيمار دل افراد : ۲/ ۱۰

بينش ( بصيرت): غلط _ كى علامتيں ۲/ ۹۹ نيز ر_ ك جہان (نظريہ كائنات) ، عقيدہ موارد خاص

۷۰۴

اشاريى(۲)

پ

پارسا لوگ : ر_ ك متقين

پاني: _كا پتھر سے پھوٹنا ۲ / ۶۰ ، ۷۴ _ كى كمى ۲ / ۶۰_كا سرچشمہ ۲/۶۴ ۱_ كى كمى سے نجات ۲/۶۰ نيز ر_ ك آبيارى ، بنى اسرائيل، دريا اور دعا آباداني:ر _ ك بيت المقدس ، مسجد اور مكہ

پارسائي : ر_ ك تقوا ، زہد //پرہيز گارى : ر_ ك تقوا پشہ(مچھر) ر _ ك مثاليں

پشيمانى : _ كا بے اثر ہونا ۲ / ۱۶۷ نيز ر_ ك حضرت آدمعليه‌السلام ، گناہ ، مشركين

پند ( وعظ و نصيحت) : ر_ ك عبرت //پياز : ر _ ك بنى اسرائيل

پودے : _ كا اگنا ۲/۱۶۴ _ كے اگنے كا منبع ۲/۶۱ نيز ر_ ك خوردنيہا ( كھانے پينے والى اشيائ)

پيداوار: ر_ ك ابتلا ( آزمائش ) ، امتحان

پتھر: پتھروں كا سقوط ۲/۷۴ بہشت سے نازل ہونے والے_ ۲/۶۰ ، ۱۲۵ _ ميں شگاف ہونا ۲/۷۴ نيز ر_ ك آب (پاني) ، جہنم

( پناہ طلب كرنا ) : اللہ تعالى كى _۱/۷ ، ۲/ ۶۷ اللہ تعالى كى _ كى اہميت ۲/ ۶۷ _كے موارد ۱ /۷ نيز ر_ ك ملائكہ ، حضرت موسىعليه‌السلام پيامبر اسلام (ص) : _ كا تمسخر اڑانے كے نتائج ۲ / ۱۰۴ _ كے اوامر سے منہ موڑنے كے نتائج ۲/۱۲۱ _ كى اہانت كے نتائج ۲/ ۱۰۴ _ كو جھٹلانے كے نتائج ۲/۸۱ _ سے كلام كرنے كے آداب ۲/۱۰۴_ كا تمسخر اڑانے سے اجتناب ۲/۱۰۴ _ كى اہانت كرنے سے اجتناب ۲/ ۱۰۴ _ كے كلام كو نہايت غور سے سننا ۲/۱۰۴ _ كا تمسخر اڑانا ۲/ ۱۰۴_ كى تعليمات سے منہ پھيرنا ۲ /۱۷۰_ كو نمونہ عمل قرار دينا ۲/۱۴۳ _ كا انذار (ڈرانا) ۲/۶،۷،۱۱۹ _ كى اہانت ۲/ ۱۰۴ _ كے اہداف ۲/ ۱۴۹ ، ۱۵۱ _ كى بعثت كى اہميت ۲/ ۱۵۱ ، ۱۵۲_ كا ايمان ۲/۱۴۷ _ كى بعثت كى بشارت ۲/ ۱۰۱ _كو بشارت ۲/۱۳۷ ، ۱۴۴_ كى بشارتيں ۲/ ۱۱۹ _ كا بشر ہونا ۲/ ۱۵۱_ بعثت ۲/۹۰ ، ۱۰۱ ، ۱۵۲ _ كے پيروكاروں كا اجر ۲/ ۸۲_ سے سوال ۲/ ۱۰۸ ، ۱۰۹ ، ۱۸۶ ، ۱۸۹ _ كے پيروكار ۲/ ۱۴۳ _ كى تاريخ ۲/ ۹۰ ، ۱۰۴ ، ۱۴۴ ، ۱۴۶ ، ۱۵۱ _ كى تبليغ ۲/ ۲۵ _ كى تصديق ۲/ ۱۳۰ _ كى تعليمات ۲/ ۱۵۱ _ كى تعليم دينا ۲/ ۱۴۲ _ پر اللہ تعالى كا فضل و كرم ۲/ ۹۰ _ كو جھٹلانا ۲/ ۹۹ _ كى شرعى ذمہ دارى ۲/ ۴۹ ۱_ كى تبليغى كاوشيں ۲/ ۱۲۰ _ كے قتل كى سازش ۲/۸۷ _ پہ

۷۰۵

تہمت ۲/ ۹۹ _ كا حجت ہونا ۲/ ۱۴۳_ سے حسد ۲/ ۹۰ _ كى حقانيت ۲/ ۷۶ ، ۹۹ ، ۱۱۸ ، ۱۱۹ _ كى حمايت ۲/ ۱۲۰ _ كا مقام ۲/ ۱۵۱ _كے دشمن ۲/ ۱۰۲ _ كى دعوت ۲/ ۱۳ ،۹۱ ، ۱۷۰ _ كى حقانيت كے دلائل ۲/۹۹ ، ۱۱۸ ، ۱۵۰ ، ۱۵۹ _ كى نبوت كے دلائل ۲/ ۲۳ ، ۲۴ ، ۱۱۸ _ كو تسلى دينا ۲/ ۱۱۸ _ كو جھٹلانے والوں كى تذليل ۲ /۹۰ _ كى رسالت ۲/ ۱۰۱ ،۱۱۹ ، ۱۵۱ اللہ تعالى اور _ كے مابين رموز ۲/۱ _ كے برہان و استدلال كى روش ۲/ ۹۴ _ كے پيروكاروں كى تشخيص كى روش ۲/ ۱۴۳ _ كو جھٹلانے كے اسباب ۲/ ۱۰۱ _ كى تبليغى سيرت يا روش ۲/۶_ كى عبوديت ۲/ ۲۳ ، ۹۰ _كو جھٹلانے والوں كو عذاب ۲/ ۹۰ ، ۱۲۳_ كے رجحانات ۲/ ۱۴۴ _ كى رضايت كے اسباب ۲/۱۴۴ _ كو جھٹلانے والوں كا انجام ۲/ ۱۱۹ _ كو جھٹلانے والوں كا فسق و فجور ۲/ ۹۹ _ كے فضائل ۱/۷ _ كى بعثت كا فلسفہ ۲/ ۱۵۱ _ كى كتاب ۲/ ۲۳ _ كو جھٹلانے والوں كا كفر ۲/۹۰ _ كو القاكيئے گئے كلمات ۲/ ۱۲۴ _ كا تمسخر اڑانے والوں كى سزا ۲/ ۱۰۴ _ كى گواہى ۲/ ۱۴۳ _ كا دائرہ اختيارات ۲/ ۱۴۴ _ كى تعليمات كا دائرہ ۲/ ۱۵۱ _ كى رسالت كا دائرہ ۲/ ۹۱ ، ۱۰۱ _ كى ذمہ دارى كا دائرہ ۲/ ۱۱۹ ، ۱۸۹ _ نسل حضرت ابراہيمعليه‌السلام سے ہيں ۲/۱۲۹ _ حضرت اسماعيلعليه‌السلام كى نسل سے ہيں ۲/ ۱۲۹ _اديان ميں ۲/۱۵۰ _ تورات ميں ۲/ ۴۱ ، ۷۶ ، ۷۹ ، ۸۹،۱۰۱ ، ۱۲۱ ، ۱۴۶ ، ۱۵۹_انجيل ميں ۲/۱۲۱،۱۴۶ ، ۱۵۹ _ آسمانى كتابوں ميں ۲/ ۱۴۶ _ اور عيسائيوں كا اسلام لانا ۲/ ۱۲۰ _ اور يہوديوں كا اسلام لانا ۲/ ۱۲۰ _ اور دين كا بيان ۲/۱۸۹ _ اور تورات ۲/۱۰۱ _ اور طبيعاتى علوم ۲/۱۸۹ _ اور اہل كتاب كا قبلہ ۲/ ۱۴۵ _ اور عيسائيت ۲/ ۱۲۰_ اور يہود ۲/۱۰۱ _ اور يہوديت ۲/ ۱۲۰ _ نزول وحى كے وقت ۲/ ۱۴۴ _ كى ذمہ دارى ۲/ ۲۵ ، ۱۱۱ ، ۱۱۹ ،۱۲۰، ۱۴۵ ، ۱۵۱ ، ۱۵۵ _ كا معجزہ ۲/ ۹۹ _ كا معلم ۲/ ۸۰ ، ۹۴ _ كے درجات ۲/ ۲۳ ، ۹۰ ، ۱۲۹ ، ۱۴۳ ، ۱۴۴ _ كے پيروكاروں كى تشخيص كے معيارات ۲/ ۱۴۳ ، كى نبوت ۲/ ۹۰ ، ۱۲۹ ، ۱۴۷ _ پر جبرائيلعليه‌السلام كا نازل ہونا۲ / ۱۲۴ ، ۱۴۴ ، بعثت _ كى نعمت ۲/ ۱۵۲ رسالت _ كى نعمت ۲/ ۱۵۱ ، ۱۵۲ _ كى پريشانى ۲/ ۱۱۹_ كى بيت المقدس كى طرف نماز۲ / ۱۴۲ ، ۱۴۳ _كى مستحبى نمازيں ۲/۱۱۵ _ كے اسلاف ۲/ ۱۲۹ قلب _ پر وحى ۲/ ۹۷ _ كا ہدايت كرنا ۲/۶ ،۱۱۹ _ كو متنبہ كرنا ۲/ ۱۲۰ ، ۱۴۵_

نيز ر_ ك احتجاج ( بحث و مجادلہ ) ، اطاعت، اقرار، اہل كتاب، ايمان، علمائے اہل كتاب، علمائے يہود ، قبلہ، قريش ، كفار ، كفر ، محمد(ص) ،عيسائي ، مشركين ، يہود_

پيروي: ر_ ك اطاعت //پيكار : ر _ ك جنگ و جہاد //پيمان : ر_ ك عہد

۷۰۶

ت

تاريخ : _كے علم كے آثار ۲/۴۰ ، ۴۷ نقل _ كى شرائط ۲/ ۱۳۳ _سے عبرت ۲/ ۳۰ ، ۳۴ ، ۵۰ ، ۵۱ ، ۵۴ ، ۶۶

، تاريخى تبديليوں كے عوامل ۲/ ۵۱ ، تكرار _ كے اسباب ۲/ ۱۱۸ _ كے فوائد ۲/ ۳۰ ، ۳۴ ، ۴۰ ، ۶۶ _ كا محرك ۲/۵۱ ، ۹۲ تاريخى تبديليوں كا منبع ۲/۴۹ ، ۹۲ _ ميں شخصيات كا كردار ۲/ ۵۱ ، ۹۲

تبليغ: _ ميں انذار ( ڈرانا) ۲/۶ _ ميں تنوع ۲/۱۳۳ _ كى روش ۲/ ۶۳ ، ۱۳۳

نيز ر_ ك اسلام ، انبياءعليه‌السلام ، اہل كتاب، بنى اسرائيل، دشمن ، دين ، قرآن كريم ، آسمانى كتابيں ، مبلغين، پيامبر اسلام (ص) مسلمان ، عيسائي ، حضرت موسىعليه‌السلام ، حضرت يعقوبعليه‌السلام ، يہود

تجارت : ر_ ك منافقين //تجاوز : _ كے نتائج و اثرات ۲/ ۶۱ _ كى سزا ۲/ ۱۷۸ _ كے موارد ۲/ ۸۵ نيز ر_ ك انسان ، بنى اسرائيل ، حدود الہي //تحريف: _ كے نتائج و اثرات ۲/ ۷۹ _ سے اجتناب ۲/ ۵۹ ، اوامر الہى ميں _ ۲/۵۹ كلام الہى ميں ۲/ ۷۵ _ كا ظلم ۲/ ۵۹ _ كے عوامل ۲/ ۱۶۹ _ كى سزا ۲/ ۵۹ نيز ر_ ك انبياءعليه‌السلام ، اہل كتاب، بنى اسرائيل، تورات ، علمائے يہود ، قرآن كريم ، آسمانى كتابيں ، عيسائي ، عيسائيت ، يہود ، يہوديت

تغيرات : معاشرتى _ كے عوامل ۲/ ۵۱ ، ۹۲ ، كا منبع ۲/ ۱۰۲ //انواع كا تحول : ۲/ ۶۵

تربيت : _ كى روش ۱/۳ ، ۲/۱۸۹ _ ميں موثر عوامل ۲/ ۲۶ ، ۴۹ ،۱۳۱ ، دينى _ ميں مؤثر عوامل ۲/۱۳۳ _ ميں مہربان ہونا ۱/۳ نيز ر _ ك حضرت ابراہيمعليه‌السلام ، انفاق كرنے والے،فرزند، مومنين ، متقين ، نماز گزار لوگ_

ترنجبين :ر_ك بنى اسرائيل

ترغيب: _ كے عوامل ۱/۵ ، ۲/۲۲ ، ۳۴ ، ۳۷ ،۶۹، ۸۶ ، ۸۷، ۱۰۸ ، ۱۰۹ ، ۱۳۱ ، ۱۴۸ ، ۱۵۰، ۱۶۳ ، ۱۶۷ ، ۱۷۶، ۱۷۷ ، ۱۸۶

تزكيہ : _ كے نتائج و اثرات ۲/۱۲۹ _ كى اہميت ۲/ ۱۲۹ ، ۱۵۱ _كى اہميت ۲/ ۱۷۷ _ كے عوامل ۱/۵ ، ۲/۱۳۸_ نيز ر_ ك حضرت ابراہيمعليه‌السلام ، حضرت اسماعيلعليه‌السلام ، انسان، تہجد، علمائ، عوام

تسبيح : _ الہى كے آداب ۲/ ۳۰ ، الہى ۲/۳۰ //نيز ر_ ك حضرت فاطمہعليه‌السلام ، ملائكہ

تشبيہات: آگ بھڑكانے والے سے تشبيہ ۲/ ۱۷ تاريكى ميں بارش سے تشبيہ ۲/۱۹ تاريكى ميں بجلى سے تشبيہ ۲/ ۱۹ حيوان سے تشبيہ ۲/ ۱۷۱ تاريكى ميں بجلى كے كڑ كنے سے تشبيہ ۲/۱۹چٹان سے تشبيہ ۲/ ۷۴ بہرے سے

۷۰۷

تشبيہ ۲/ ۱۸ اندھے سے تشبيہ ۲/ ۱۸ بھيڑ سے تشبيہ ۲/ ۱۷۱ گونگے سے تشبيہ ۲/ ۱۸_

تشريع : _ اور تكوين ۲/ ۱۰۶ ، ۱۰۷

تصرفات( استعمالات): حرام _ ۲/۱۸۸ //تعادل اقتصادى ( اقتصادى توازن ) : ر_ ك اقتصاد

تعبد : _كى اہميت ۲/۱۴۳ نيز ر_ ك ہدايت يافتہ لوگ

تعدى : ر _ ك تجاوز ، ظلم

تعصب : _ كے نتائج و اثرات ۲/ ۱۷۰ نسلى _ ۲/ ۱۷۰ قومي_ ۲/ ۱۷۰ ناپسنديدہ_ ۲/۱۷۰_ نيز ر_ ك عيسائي ، يہود

تقدير: _ ميں مؤثر عوامل ۲/۵۰ ، ۶۵ ، ۱۸۷ ، ۱۸۹

تعقل : عدم _ كے اثرات و نتائج ۲/ ۱۷۱ _ كى اہميت اور قد رو قيمت ۲/ ۷۳ ،۱۶۴ كائنات ميں ۲/ ۱۶۴ موجودات كى تخليق ميں _ ۲/ ۱۶۴ _ كى زمين فراہم ہونا ۲/ ۷۳ كائنات ميں _ كا فلسفہ۲/ ۱۶۴ عدم _ كى علامتيں ۲/ ۱۶۴ ، ۱۶۵ ، ۱۷۰

تفاوت اقتصادي: ر_ ك اقتصاد

تفرقہ : ر_ ك اختلاف //تفسير بالرائے : _ سے اجتناب ۲/ ۷۸

تفكر : _ كے اثرات و نتائج ۱/۵ ، ۲ /۲۲ زندگى ميں _ كے نتائج ۲/ ۲۸ موت ميں _ كے اثرات ۲/ ۲۸ اللہ تعالى كى خالقيت ميں _ ۲/ ۲۲ عالم طبيعات ميں _۲/ ۲۲

تقرب: _ كے اسباب ۱/۵ ، ۲/۱۲۷ ، ۱۳۹ _ كے موانع ۲/۵۴ نيز ر_ ك حضرت ابراہيم،عليه‌السلام حضرت اسماعيلعليه‌السلام

تقليد : باطل _ كے نتائج ۲/ ۱۶۶ اندھى _ كے اثرات ۲/۱۷۰ احمقوں كى _ ۲/۱۷۰ عقلاء كى _ ۲ /۱۷۰ گمراہوں كى _۲/۱۷۰ ہدايت يافتہ انسانوں كى _ ۲/۱۷۰ اسلاف كي_ ۲/۱۷۰ پسنديدہ _ ۲/۱۷۰ ناپسنديدہ _۲/۱۷۰

تقوى : _ كے نتائج و اثرات ۲/ ۴۱ ، ۱۰۳ ، ۱۸۰ ، ۱۸۹ ، ۱۹۴_ كے حصول كى اہميت ۲/ ۱۸۷ _ كى اہميت ۲/ ۲۱ ، ۶۳ ، ۱۰۳ ، ۱۷۹ ، ۸۹ ۱ ، ۱۹۴ ، _ كا حصول ۲/ ۱۸۳ بغير ايمان كے _۲/۱۰۳ _ كى آمادگى ۲/۳ ، ۲۱ ، ۱۸۳ ، ۱۸۷ _ كى شرائط ۲/۴ ، ۶۳ _ كے اسباب ۲/

۷۰۸

۳ ، ۶۳ عدم تقوى كے موارد ۲/ ۱۸۹ ، ۱۹۴ _ كے موانع ۲/۱۰۳ عدم _ كى علامتيں ۲/۱۸۰ _ كى علامتيں ۲/۳، ۶۶،۱۹۵ نيز ر_ ك توفيقات ، جنگ ، حج ، مقابلہ بہ مثل (برابر كا مقابلہ ) يہود ، نيكان (نيك لوگ )

تكبر : _ كے نتائج ۲/۸۷ _ سے نجات ۲/۴۶ _ كى علامتيں ۲/ ۴۵ نيز ر_ ك ابليس ، استكبار، منافقين ، يہود

تكبير( كبريائي بيان كرنا ) : _ الہى كى اہميت ۲/ ۱۸۵ _الہى ۲/۱۸۵ _ كے كلمات ۲/ ۱۸۵ نيز ر_ ك عيد فطر ،عيد قربان

تكلم: _ كے آداب ۲/۱۰۴

تكليف شرعي: _ پر عمل كے نتائج ۲/۵۸ ، ۱۸۱ ، ۱۸۷ _ پر عمل كے آداب ۲/۱۹۵ _ ميں تخفيف ۲/ ۱۷۸ _ كى تشويق ۲/۱۵۴_ پر عمل كى طرف رغبت ۲/ ۱۸۴ _ كے اجراء كى آمادگى ۲/۵۴ _ پر عمل كى آمادگى ۲/۴۵ ، ۴۶ ، ۱۵۰ ، ۱۸۰ ، ۱۸۳ _كا سہل ہونا ۲/ ۱۸۴ ، ۱۸۵ _ كى شرائط ۲/ ۱۸۴ _ پر عمل ۲/ ۱۷۷ _ كے اٹھنے كے اسباب ۲/۱۸۵ _ كى سختى كے اسباب ۲/ ۶۸ ، ۷۱ ، _ پر عمل كے عوامل ۲/۴۰ _ پر عمل ميں قاطعيت ۲/ ۱۵۰ ، پر قادر ہونا ۲/ ۱۸۴_ پر عمل ميں قصور ۲/ ۱۵۰ _ كا دائرہ ۲/ ۷۱ _ كا منبعپو ۲/ ۷۱_ نيز ر_ ك امتحان

تكوين : ر_ ك تشريع //تلاش (كوشش) : ر_ ك پيامبر اسلا م(ص) ، عيسائي ، يہود

تمايلات (رجحانات) : ر_ ك رہبران //تمثيں : ر_ك مثاليں //تمرد : ر_ ك عصيان //تمسخر :ر_ ك استہزاء

تنوع طلبي: ر_ ك انسان ، بنى اسرائيل //تمسخر اڑانا : جائز

۲/ ۱۵ لوگوں كا_ ۲/ ۶۷ _كا سبب ۲ /۶۷ _كى سزا ۲/ ۱۵

نيز ر_ ك اسلام ، انبياءعليه‌السلام ، بنى اسرائيل ، دينى سماج ، اللہ تعالى ، پيامبر اسلامعليه‌السلام ، مسلمان ، منافقين ، يہود

توبہ : _ كے اثرات و نتائج ۲/ ۳۸ ، ۱۶۰ ، ۱۶۲ _ كے آداب ۲/۳۷ ،۵۸ _ كى اہميت ۲/ ۳۷ ، ۵۴ _ كا گناہ كے ساتھ تناسب ۲/ ۵۴ گناہ سے _ ۲/۵۴ _ كا بے اثر ہونا ۲/ ۱۶۱ موت كے بعد_ ۲/ ۱۶۱ توبہ توڑنے والوں كى _۲/۱۶۰_ ميں وسيلہ ۲/۳۷ _ كى قبوليت كى دعا ۲/ ۱۲۸ _ كى آمادگى ۲/ ۳۷ قبوليت _ كى شرائط ۲/۱۶۰_ كى فرصت ۲/۱۶۱ _ كى قبوليت ۲/۳۷ ، ۱۲۸ ، ۱۶۰ ، ۱۶۳ _ كى كيفيت ۲/۵۴ _ كى ركاوٹيں ۲/ ۱۶۰ نيز ر_ ك حضرت آدمعليه‌السلام ، بنى اسرائيل ، توفيقات، حق ، خدا تعالى ، گناہگار لوگ

توحيد : عبادى كے اثرات و نتائج ۲/ ۱۷۲ _ كى اہميت ۲/ ۱۳۵ توحيد ذاتى كى اہميت ۲/ ۲۲ _ عبادتى كى اہميت ۲/ ۸۳ ، ۱۳۳ ، ۱۳۸ ،_

۷۰۹

افعالى ۱/۵ ، ۲/۱۰۲، ۱۳۰ ، ۱۶۴ ، اديان ميں _۲/ ۸۳ دين ابراہيمىعليه‌السلام ميں _ ۲/ ۱۳۵ _ ذاتى ۲/ ۱۳۳ ، ۱۶۵ _ ربوبى ۲/ ۱۳۰ ، ۱۳۹ _ صفاتى ۲/ ۱۱۶ _ عبادى ۱/۶ ، ۲/۸۳ ، ۱۳۳ ، ۱۶۳ _ كے بارے ميں نصيحت ۲/ ۱۳۳ _ كے دلائل ۲/ ۱۶۴ _ عبادى كے دلائل ۲/۱۶۳ _افعالى كے لئے زمين ہموار ہونا۱/۵ _ عبادى كيلئے زمين فراہم ہونا ۱/۵ _كا پھيلاؤ ۱/۵ _ افعالى كا پھيلاؤ ۱/۵ _ عبادتى كى علامتيں ۲/۱۷۲ نيز ر_ ك حضرت اسحاقعليه‌السلام ، حضرت اسماعيلعليه‌السلام ، اہل كتاب، ايمان ، عقيدہ، مومنين، مسلمان ، حضرت يعقوبعليه‌السلام _

تورات: _ كى پيروى كے نتائج ۲/۱۲۱_ كى تلاوت كے نتائج ۲/۱۲۱ _ پہ عمل كے نتائج ۲/ ۶۴ _ كى تبليغ ۲/ ۵۳ _ پہ جھوٹ باندھنا ۲/ ۷۸ _ كى تعليم كى اہميت ۲/ ۶۳ _پہ عمل كى اہميت ۲/۶۳ ، ۶۴ _كى بشارتيں ۲/ ۸۹ ، ۱۰۱ ، ۱۲۱ ، ۱۴۶ _ ميں پيامبر موعود ۲/ ۱۰۱_ كے پيروكار ۲/۱۲۱ _ ميں تحريف ۲/ ۴۱ ، ۷۵ ، ۷۹ _ كى تصديق ۲/ ۸۹ ، ۹۱ ، ۹۷ ، ۱۰۱ ، ۱۱۳ ، _ كى تعليمات۲/۴۴ ، ۷۶ ، ۷۹،۸۹،۹۱،۱۰۱ ، ۱۴۶ ، ۱۵۹ _ كى بشارتوں كو جھٹلانا ۲/ ۱۰۲ _ آسمانى كتابوں ميں سے ہے ۲/ ۶۳ ، ۹۱ ، ۹۳ ، صدر اسلام ميں _۲/ ۸۹_ اور انجيل ۲/۱۱۳ _اور حق كى تشخيص ۲/۵۳ _اور قرآن كريم ۲/۴۴ _ كى تعليمات سے جہالت ۲/۷۸ _ كى حقانيت ۲/۱۰۱ _كى حقانيت كے دلائل ۲/ ۴۱ ، ۹۱ ، ۹۷ _ كے وحى ہونے كے دلائل ۲/ ۸۹ _ كے بعض حصے پر عمل ۲/ ۸۵ _ پر عمل ۲/ ۹۳ _ كے نزول كا فلسفہ ۲/ ۵۳_ كى قبوليت ۲/ ۹۳ كے بعض حصوں پر پردہ ڈالنا ۲/۱۷۴_ سے منہ موڑنے كى سزا ۲/ ۶۳ _ سے مخالفت ۲/۱۱۳ _ كا نزول ۲/۱۰۱ _ كى نعمت ۲/ ۵۳_ كى اہميت ۲/۵۳ ، ۶۳ ، ۹۳ ، ۱۱۳، كا وحى ہونا ۲/ ۱۰۱ ، ۱۷۶ _ كا ہدايت كرنا ۲/ ۱۱۳ نيز ر_ ك اسلام ، ايمان ، بنى اسرائيل ، دشمني، ذكر ، علمائے اہل كتاب ، قبلہ ، قرآن كريم ، كفر ، پيامبر اسلام (ص) ، عيسائي ، حضرت موسىعليه‌السلام ، يہود

توشہ : آخرت كا بہترين _۲/ ۱۱۰

توطئہ ( سازش ) : ر _ ك اہل كتاب ،توطئہ گران (سازشى لوگ) جامعہ اسلامى (اسلامى معاشرہ ) ، دشمن ، پيامبراسلام (ص) ، منافقين

توفيقات: تقوى كى توفيق ۲/۵ خداشناسى كى توفيق ۱/۵عبادت كى توفيق ۱/۵ ہدايت كى توفيق ۱/ ۶ توفيق كى دعا ۱/۵ توبہ كى توفيق كا سلب ہونا ۲/۱۶۰ توفيق كے عوامل ۲/ ۱۲۸

بے جا توقعات : ۲/۵۵ ، ۷۵ ، ۷۸،۱۰۸، ۱۱۸ _ كے اثرات و نتائج ۲/۱۰۸ اللہ تعالى سے گفتگو كے جا توقع ۲/۱۱۸_كا منبع ۲/ ۱۱۸ نيز ر _ك مسلمان

۷۱۰

توليد مثل: _ كى اہميت ۲/ ۱۸۷

تہجد: _ كى اہميت ۲/ ۵۱ نيز ر_ ك تزكيہ

تہمت : جاہلانہ ۲/ ۱۱۳ نيز ر_ ك اديان ، خود ، حضرت سليمانعليه‌السلام ، مومنين، عيسائي ، حضرت موسىعليه‌السلام ، يہود

ث

ثروت : _ كے اثرات و نتائج ۲/ ۱۸۰ _ كا خير ہونا۲ / ۱۸۰ نيز ر_ ك ثروتمند لوگ

ثروتمند لو گ : _ كى ذمہ دارى ۲/ ۱۸۰ نيز ر_ ك ثروت

ثقافت : _ كو بنانے والے عوامل ۲/۷۵

ج

جادو : _سے استفادہ كے نتائج ۲/۱۰۲ _ سيكھنے كے نتائج ۲/۱۰۲ _ مياں بيوى كى جدائي ميں _ كے اثرات ۲/۱۰۲_ سے غلط استفادہ كے نتائج ۲/۱۰۲_ كے احكام ۲/۱۰۲_ سے استفادہ ۲/۱۰۲_ سے ضرر پہنچانا ۲/۱۰۲ _ كى اقسام ۲/۱۰۲ _ كى ايجاد ۲/۱۰۲ _ كى تاريخ ۲/۱۰۲ _ كى تاثير۲/۱۰۲ _ سيكھنا ۲/۱۰۲ _ كى تعليم دينا ۲/۱۰۲ حضرت نوحعليه‌السلام كے بعد_ ۲/۱۰۲ نقصان دہ _۲/۱۰۲ حضرت سليمانعليه‌السلام كے زمانے ميں _ ۲/۱۰۲ _ اور كفر ۲/۱۰۲ فائدہ مند _ ۲/۱۰۲ مباح _۲/۱۰۲ _ كا نقصان ۲/۱۰۲ _ سے غلط استفادہ ۲/۱۰۲_ كے پھيلاؤ كے اسباب ۲/۱۰۲_سكھانے كا گناہ ۲/۱۰۲ _ كا گناہ ۲/۱۰۲ _ كى تاثير كا منبع ۲/۱۰۲ نيز ر_ ك اختلاف ڈالنا ، فساد پھيلانا، بابل، حضرت سليمانعليه‌السلام ، شياطين ، ماروت ، ہاروت ، يہود

جہلاء : ۲/۱۱۳ ، ۱۱۸ نيز ر_ ك حضرت موسىعليه‌السلام

جاہليت : _ كى رسومات سے اجتناب ۲/۱۸۹ _ كى رسومات ۲/۱۸۹ ،۱۹۴ _ كى رسومات سے معركہ آرائي ۲/۱۸۹

نيز ر_ ك حج، حرام مہينے ، مسلمان

جبر: _ اور اختيار ۲/۳۵_

۷۱۱

حضرت جبرائيلعليه‌السلام : _ كى اطاعت ۲/۹۷_ كے دشمن ۲/۹۷ ، ۹۸_كے دشمنوں كا كفر ۲/۹۸ _ كے درجات ۲/۹۸ _كى اہميت و كردار ۲/۸۷ ، ۹۷ نيز ر_ك انبياءعليه‌السلام ، دشمنى ، پيامبر اسلام، (ص) يہود

جرائم: _ كے اثرات و نتائج ۲/۶۱ _ كى سزاؤں سے مناسبت ۲/۸۱ اسلام سے ماقبل_ ۲/۱۹۲ _ روكنے كے عوامل ۲/۱۷۹ _ كے اسباب ۲/۶۱ _ ظاہر ہونے كى كيفيت ۲/۷۳ _ سے نبرد آزمائي ۲/۱۹۳ _ ميں معاونت ۲/۸۵_ كے موارد ۲/۱۴۰ نيز ر_ ك بدعت، جنگ، دين سازى ، رشوت ، غصب ، فساد (تباہي) ، قتل ، سزائيں ، محاربہ (اسلام كے خلاف سرگرمياں )

جزا : ر _ ك پاداش ، كيفر، مجازات (سزائيں )

جمعہ: _ كى فضيلت ۲/۳۶

جنابت : غسل _۲/۱۸۷

جنگ: داخلي_ كے نتائج و اثرات ۲/۸۵ _ كے آداب ۲/۱۹۰ _ كے احكام ۲/۱۹۴ _ ميں استقامت ۲/۱۷۷_ ميں عدم تقوى ۲/۱۹۴ جنگي_ ميں بے عدالتى ۲/۱۹۴ _ ميں تقوى ۲/۱۹۴_كے قوانين كى خلاف ورزى كا جرم ۲/۱۹۳ دشمنوں سے _ ۲/۱۹۴_ غير محارب افراد سے _۲/۱۹۰ حرام مہينوں ميں _ كى حرمت ۲/۱۹۴_ كى آمادگى ۲/۸۶ حرام مہينوں ميں _ كى شرائط ۲/۱۹۴ _ كا آغاز ۲/۱۹۰ _ ميں عدل و انصاف ۲/۱۹۴ خانہ جنگى كا گناہ ۲/۸۵ جنگلى قوانين كى خلاف ورزى كى سزا ۲/۱۹۳ نيز ر_ ك حرم ، دشمن ، مسجد الحرام

( جنگ بندي): كفار سے _۲/۱۹۲_ قبول كرنا ۲ / ۱۹۲

جنّات : _ كا فساد و تباہى پھيلانا ۲/۳۰ _ كى تاريخ ۲/۳۰ _ كا مجسم ہونا ۲/۱۰۲ _ كا مشاہدہ ۲/۱۰۲

جہاد: ترك _ كے نتائج ۲/۱۹۵ _ كے آداب ۲/۱۹۵ _ كے احكام ۲/۱۹۰ ،۱۹۱ ، ۱۹۲ ، ۱۹۳_ كى قدر و قيمت اور اہميت ۲/۱۵۴ ، ۱۹۰ ، ۱۹۳ _ كى آمادگى سے روكنا ۲/۱۹۵_ كے احكام كى خلاف ورزى ۲/۱۹۰ ، ۱۹۳ _ كى تيارياں ۲/۱۹۵ كفار سے _ كا ترك كرنا ۲/۱۹۲ ،۱۹۳ _ ابتدائي ۲/۱۹۱ دشمنان دين سے _۲/۱۷۷ كفار سے_ ۲/۱۹۰ ، ۱۹۱ ، ۱۹۳ قابض كفار سے_ ۲/۱۹۱ مشركين مكہ سے_ ۲/۱۹۱ راہ خدا ميں _ ۲/۱۹۰ دفاعي_ ۲/۱۹۰ _كى سختياں ۲/۱۵۴ ترك _ كى شرائط ۲/۱۹۳_ كى شرائط ۲/۱۹۰_ ميں صبر ۲/۱۷۷ _ كا فلسفہ ۲/۱۹۱ ، ۱۹۳_ كا دائرہ ۲/۱۹۱ ، ۱۹۳ _ كا وجوب ۲/۱۹۰ نيز ر_ ك ابتلا ( امتحان )

۷۱۲

جہان : ر_ك آفرينش //جہان بينى ( نظريہ كائنات):

توحيد ي_۲/۳ ، ۲۹ ، ۳۰ ، ۱۳۳ ،۱۳۹، ۱۶۳ ، ۱۸۷ اور آئيڈيالوجى ۱/۵ ، ۲/۳ ، ۲۱ ، ۲۲ ، ۳۷ ، ۴۶، ۷۷،۸۵،۹۳، ۹۴،۱۱۰،۱۳۱ ، ۱۴۷ ، ۱۴۸ ، ۱۶۳، ۱۸۱ ، ۱۸۶_ كى اہميت و كردار ۲/۲۱ نيز ر_ ك مومنين ، منافقين _

جہالت: _ كے نتائج و اثرات ۲/۲۲ ، ۳۰ ، ۶۷ ، ۱۰۳ ، ۱۱۳،۱۱۸، ۱۶۵ قدرت ا لہى سے _۲/۱۶۵ _ كے معيارات ۲/۱۱۳_ كے موارد ۲/۱۰۲ نيز ر_ ك ارزشہا ( اقدار ) بنى اسرائيل، تورات، مشركين ، ملائكہ ، منافقين، يہود_

جہالت كا مظاہرہ كرنا : _ كى سرزنش ۲/ ۱۰۱ نيز ر_ ك علمائے اہل كتاب

جائے سكونت : ر _ ك انسان ، حقوق ، شياطين، نياز ہا (ضروريات )

جھوٹے لوگ : _ كى سزا ۲/۱۰

جھگڑا : ر_ ك عيسائي ، يہود

جھوٹ: _ كے اثرات و نتائج ۲/۱۰ _ كے عوامل ۲/۱۰ نيز ر_ ك ادعا (دعوي) ، دروغگويان (جھوٹے ) ، سوگند (قسم ) قرآن كريم ، كسب ، مال ، منافقين، حضرت موسىعليه‌السلام ، يہود

جہنم : آتش _ ۲/ ۲۴ ، ۳۹ ، ۸۰،۸۱،۱۲۶ ، ۱۶۷ ، ۱۷۵، ۱۷۶_ كا ايندھن ۲/۲۴ _ كو جھٹلانا ۲/۶ _ ميں ہميشہ رہنے والے ۲/۸۱ ، ۱۶۷ آتش _ كا ہميشہ رہنا ۲/۳۹ _ كى ہميشگى ۲/۳۹ ، ۸۱ _ ميں ہميشہ رہنا ۲/۳۹ ، ۱۶۷ _ كے پتھر ۲/۲۴ آتش _ كا شعلہ ۲/۲۴ _ كا منحوس ہونا ۲/۱۲۶ _ ميں ہميشگى كے عوامل ۲/۸۱ _ كى فعليت (بالفعل بھى موجود ہے ) ۲/۲۴ _ سے بچاؤ ۲/۸۰ _ كى ركاوٹيں ۲/۲۴ _ كے موجبات ۲/۲۴ ، ۸۱ ، ۱۲۶ ، ۱۷۶_ كى خصوصيات ۲/۱۷۵_ كا ويل ہونا ۲/۷۹ نيز ر_ ك آيات الہى ، اہل جہنم ، دين فروش افراد ، علمائ، قرآن كريم ، كفار ، گناہگار لوگ، مشركين ، يہود _

جہنميان ( اہل جہنم ) : ۲/۲۴ ، ۳۹ ، ۱۱۹ ، ۱۲۶ ، ۱۶۷ ، ۱۷۴ ، ۱۷۵ ، ۱۷۶_

چ

چاند : _ كے بارے ميں سوال ۲/۱۸۹ _ كى خلقت كا فلسفہ ۲/۱۸۹ _ كا فلسفہ ۲/۱۸۹ _ كے فوائد ۲/۱۸۹

چشمہ :

۷۱۳

پتھر كا _ ۲/۶۰ نيز ر_ ك معجزہ

چلہ نشيني: _كے اثرات و نتائج ۲/۵۱ نيز ر_ ك حضرت موسى (ع)

ح

حجاج: حاجيوں كے اعمال سے آگاہى ۲/۱۵۸ _ كا امن و امان ۲/۱۲۵ حاجيوں كا گھر ميں داخل ہونا ۲/۱۸۹ جب ر_ ك محبت حبل اللہ : ر_ك اعتصام

حج: احكام _۲/۱۲۵ ، ۱۵۸ ، ۱۸۹ _ كى اہميت اور قدر و منزلت ۲/۱۸۹ ، ۱۲۵ _ كى تاريخ ۲/۱۲۷ مناسك _ كى تعليم ۲/۱۲۸ _ ميں تقوى ۲/۱۸۹ _ زمانہ جاہليت ميں ۲/۱۸۹ _ صدر اسلام ميں ۲/۱۸۹_ قبل از اسلام ۲/۱۲۷ _ كى شرائط ۲/۱۸۹ مناسك _۲/۱۲۵ ،۱۵۸ _ ميں نيكى ۲/۱۸۹ _ كا وقت ۲/۱۸۹ نيز ر_ ك حجاج ، صفا و مروہ كى سعى ، عمرہ

حدود الہى : _ پہ عمل كے اثرات و نتائج ۲/۱۸۷ _ سے تجاوز كے اثرات /۱۷۸ _ كى حفاظت ۲/۱۸۷ _ سے تجاوز ۲/۱۹۰ _ كى قبوليت كى آمادگى ۲/۵۴ _ كے موارد ۲/۱۸۷ حرام خور لوگ : ر_ ك بنى اسرائيل

حرام خورى : _ كے نتائج ۲/۵۹ _ كا ناپسنديدہ ہونا ۲/۱۶۹ نيز ر_ ك بنى اسرائيل حرج: ر _ ك روزہ ، فقہى قواعد

حرم مسجد الحرام كى اطراف: _ كا احترام ۲/۱۹۱ _ كے احكام ۲/۱۹۱ ، ۱۹۴ _ ميں جنگ ۲/۱۹۱ _ كى حرمت ۲/۱۹۴ _ ميں چورى ۲/۱۹۴_ ميں دفاع ۲/۱۹۱_ ميں قتل ۲/۱۹۱ ، ۱۹۴ _ كا تقدس ۲/۱۹۱ نيز ر_ ك قبلہ

حروف مقطعات:۲/۱ _ كا علم ۲/۱ _ كا فلسفہ ۲/۱

حريص لوگ : ۲/۹۶ حريم شكنى ( حرم كى حدود ميں داخل ہونے سے منع كرنا ) : ر_ ك قصاص

حسد: _ كے نتائج و اثرات ۲/۹۰ ، ۱۰۹ _عقيدہ پہ_ ۲/۱۰۹_ كا فسق ۲/۹۹ _ كا دائرہ ۲/۱۰۹ نيز ر_ ك اہل كتاب، حاسد لوگ، عيسائي ، يہود

حسرت : اخروى كے عوامل_ ۲/۱۶۷ نيز ر_ ك انسان، مشركين

حاسد لوگ : ۲/۹۰

حشر : ر_ ك انسان، ايمان، قيامت

۷۱۴

حق : _ كے خلاف ستيزہ كارى كے نتائج ۲/۱۷۶ _پر پردہ ڈالنے كے نتائج ۲/۱۵۹ ، ۱۶۰ ،۱۶۱، ۱۷۵ _ كى تشخيص كا وسيلہ ۲/۵۳ _ پر پردہ ڈالنے سے اجتناب ۲/۴۲ ، ۴۵ ، ۱۴۶ _ پر پردہ ڈالنے كے مفاسد كى اصلاح ۲/۱۶۰_ قيامت ميں _ بيان كرنے والے ۲/۱۷۴ _ پر پردہ ڈالنے والوں كى توبہ ۲/۱۶۰_ پر پردہ ڈالنے كى حرمت ۲/۴۲ _ كے خلاف ستيزہ كار لوگ ۲/۱۷۶ _ كے خلاف ستيزہ كار لوگ جہنم ميں ۲/۱۷۶ _ اور باطل ۲/۵۳ _ كو قبول نہ كرنے كى آمادگى ۲/۱۷۰ _ پر پردہ ڈالنے كى سرزنش ۲/۴۲ _ پر پردہ ڈالنے كا ظلم ۲/۱۴۰ پ_ر پردہ ڈالنے والوں كو اخروى عذاب ۲/۱۶۲ _ كو جھٹلانے كے عوامل ۲/۱۰۹ _ كے خلاف ستيزہ كارى كے عوامل ۲/۱۰۹_ پر پردہ ڈالنے كے عوامل ۲/۴۲ ، ۱۷۶ _بيان كرنے والوں كے فضائل ۲/۱۷۴ _ پر پردہ ڈالنے والے ۲/۱۵۹ ، ۱۷۶ قيامت ميں _ پر پردہ ڈالنے والے ۲/۴۸ ، ۱۶۲ _ كو قبول نہ كرنے كى سزا ۲/۷ _ پر پردہ ڈالنے والوں كى سزا ۲/۱۷۵ _حق كے خلاف ستيزہ كار رہنے والوں كى گمراہى ۲/۱۷۶ _ پر پردہ ڈالنے كا گناہ ۲/۱۴۶ ، ۱۵۹ ، ۱۶۲ ، ۱۷۴ _ پر پردہ ڈالنے والوں كا گناہ ۲/۱۷۴ _ پر پردہ ڈالنے والوں پر لعنت ۲/۱۵۹ ، ۱۶۰ ، ۱۶۱ ، ۱۶۲ _ كے خلاف ستيزہ كار افراد كى محروميت ۲/۱۷۶ _ پر پردہ ڈالنے والوں كا محروم ہونا ۲/۱۷۵_كى تشخيص كے معيارات۲/۱۸۵ _ پر پردہ ڈالنے كى ركاوٹيں ۲/۱۶۳ _ كو قبول نہ كرنے كى علامتيں ۲/۱۳۷

نيز ر_ ك اہل كتاب، تورات، دشمنى ، علماء ، علمائے اہل كتاب ، عيسائي علماء ، علمائے يہود ، كفار ، عيسائي ، منافقين ، يہود

حقائق : _ سے علم كى قدر و قيمت ۲/۳۱ ناقابل ادراك _ ۲/۱۵۴ _ كے بيان كرنے ميں حيا ۲/۲۶ _ بيان كرنے كى روش ۲/۲۶ _فہمى كى روش ۲/۱۷۱

حقوق: _ ميں نيكى كرنا ۲/۱۷۸ استفادے كا حق ۲/۲۲ ، ۲۹ ،۱۶۸ قابل بخشش حق ۲/۱۷۸ حق قصاص ۲/ ۱۷۸ رہائش كا حق ۲/۸۴ وطن كا حق ۲/۸۴ حقوق كا نظام ۲/۱۷۸ اسلامى حقوق كى خصوصيا ت ۲/۱۷۸_

حكمت : _ كے نتائج و اثرات ۲/۷۴ _ سيكھنے كى قدر و قيمت ۲/۱۵۱_ كا مقام و منزلت ۲/۷۴ _ كى تعليم كى اہميت ۲/۱۲۹ _ كى تعليم دينا ۲/۱۲۹ ، ۱۵۱

حكومت : دينى _ سے دشمنى كى حرمت ۲/۱۰۲

حيرت : _ سے نجات ۲/ ۷۰ نيز ر_ ك بنى اسرائيل

۷۱۵

حماقت : _ كے اثرات و نتائج ۲/۱۴۲_ كى علامتيں ۲/۱۳۰ ، ۱۴۲ ، نيز ر_ ك سفيہان ( احمق لوگ)، علمائے يہود ، مؤمنين ، منافقين

سفيہان ( احمق لوگ):۲/۱۳۰ نيز ر_ ك قبلہ

سلوى : ر_ ك بنى اسرائيل

حسن سلوك : ر_ ك كفار ، مردم ( عوام ) ، والدين

حمد: _ الہى كے آداب ۲/۳۰ _ بارى تعالى ۱/۲ ، ۶ ، ۲/۳۰ ، ۱۲۷ ، ۱۲۹ ، ۱۸۵ _ بارى تعالى كے دلائل ۱/۲ ، ۳،۴، _ بارى تعالى كے لئے آمادگى ۱/۵ نيز _ر ك دعا

حضر ت حواعليه‌السلام : _ كى نافرمانى كے نتائج ۲/۳۸ _ كا بہشت سے نكالا جانا ۲/۳۶ ، ۳۸ بہشت ميں _ كى تكليف شرعى ۲/۳۵_ اور شجر ممنوعة ۲/۳۵ ، ۳۶ _ كى خلقت ۲/۳۵ _ كا بہشت ميں سكونت اختيار كرنا ۲/۳۵ ، ۳۶ _ كى نافرمانى ۲/۳۶ ، ۳۸ _ كى نافرمانى كے عوامل ۲/۳۶ _ كے ہبوط كے عوامل ۲/۳۶ _ كا واقعہ ۲/۳۵ ، ۳۶ ، ۳۸ _ كى لغزش ۲/۳۶ _ كے ہبوط كى جگہ ۲/۳۶ _ كا ہبوط ۲/۳۶ ، ۳۸ _ كو تنبيہ ۲/۳۵ نيز ر_ ك حضرت آدمعليه‌السلام

حواس: ر_ ك انسان

خ

خاشعين : ۲/۴۶ _ كا ايمان ۲/۴۵ ، ۴۶ _ كى خصوصيات ۲/۴۵ ، ۴۶

خاندان : خاندانى اختلاف ۲/۱۰۲ خاندانى اختلاف كے اسباب ۲/۱۰۲ خاندانوں ميں اختلاف ڈالنے كا گناہ ۲/۱۰۲

خانہ خدا( كعبہ): _ كے قبلہ بننے كے اثرات و نتائج ۲/۱۴۲ _ ميں امن و امان ۲/۱۲۵ _ كے باني۲/۱۲۷ _ كى بنياد ۲/۱۲۷ ، ۱۲۸ ،۱۲۹ _ كى تاريخ ۲/۱۲۵ ، ۱۲۷ _ كى تطہير ۲/۱۲۵ _ كے خدمت گزار افراد ۲/۱۲۵ _ كى زيارت ۲/۱۲۵ _ كا طواف ۲/۱۲۵_ كى عظمت ۲/۱۲۵ _ كے فضائل۲/۱۲۷ _ كا قبلہ ہونا ۲/۱۴۵ _ كا قبلہ بننا ۲/۱۴۲ ، ۱۴۴ ، ۱۴۶ ، ۱۴۷ _ كا تقدس ۲/۱۲۵ _ كا قديمى ہونا ۲/۱۲۵ ، ۱۲۷_ ميں مشركين كے داخلے پر پابندى ۲/۱۲۵ _ كى نعمت ۲/۱۲۵ _ كى اہميت و كردار ۲/۱۲۵ _ كى خصوصيات۲/۱۲۵ نيز ر_ ك حضرت ابراہيمعليه‌السلام ، حضرت اسماعيلعليه‌السلام ، اعتكاف ، ذكر ، عبادت، نماز//خبائث: _ سے استفادہ ۲/۱۶۸ ، ۱۶۹ ، ۱۷۲

خبر: نقل _ ميں آگاہى ۲/۱۳۳ نقل _ كى شرائط ۲/۱۳۳

۷۱۶

خدا تعالى : _كى امداد كے اثرات و نتائج ۱/۵،۶ _ كے نتائج _كى معرفت كے نتائج ۱/۵ ، ۲/۴۷ ۱ _ كى رحمانيت كے اثرات و نتائج ۲/۱۶۳ _ كى رحمت كے اثرات ۱/۱ ،۳ ، ،۲/۶۴ ، ۱۵۷_ كى رحيميت كے اثرات ۲/۱۶۳ _ كے علم كے اثرات و نتائج ۲/۱۵۸ _ كے فضل كے اثرات ۲/۶۴ _ كى قدرت كے اثرات و نتائج ۲/۱۰۶ _ كے فيصلے كے اثرات ۲/۱۱۳ _ كے لطف و كرم كے اثرات ۲/۱۵۷ ، ۱۷۴ _ كى لعنت كے اثرات و نتائج ۲/۸۸ ، ۱۶۰_ كى توصيف و ثنا كے آداب ۲/۱۱۶_ كى بخشش ۲/۳۷ ، ۵۲،۵۸ ،۶۴ ، ۱۵۵ ، ۱۷۵ ، ۱۷۶ ، ۱۸۲ _ كا ابداع ( بغير نمونے كے خلق) كرنا ۲/۱۱۷ _ كا اتمام حجت كرنا ۲/۱۱۹ اوامر_ كى مخالفت سے اجتناب ۲/۱۵۰ _ كا احاطہ ۲/۱۹ _ كا علمى احاطہ۲/۲۹ ، ۱۱۵ _ كے مختصات ۱/۲ ، ۳ ، ۴ ، ۵، ۲/۲۱ ، ۲۳ ، ۳۲ ، ۴۰ ، ۴۱ ، ۵۲ ، ۵۷ ، ۵۸ ، ۶۱ ، ۷۰ ، ۱۰۵ ، ۱۰۶ ، ۱۰۷، ۱۱۵ ، ۱۱۶ ، ۱۲۷ ، ۱۲۸ ، ۱۲۹ ، ۱۴۰ ، ۱۶۳ ، ۱۶۴ ، ۱۶۵ _ كا اختيار ۱/۲ ، ۲ /۱۴۲ _ كے اختيارات ۲/۲۶ ، ۱۰۶ _ كا اذن ۲/۹۷ ، ۱۰۲ _ كا ارادہ ۲/ ۲۶ ، ۱۱۷ _ كے اجر كى اہميت ۲/۱۰۳ _ كے مشاہدہ كا محال ہونا ۲/۵۵_ كو سبك تصور كرنا ۱/۷ _كے اوامر كو سبك شمار كرنا ۱/۷ _ كے نواہى كو سبك تصور كرنا ۱/۷ _ كا تمسخر اڑانا ۲/۱۵،۱۷ _ كا اسم اعظم ۱ /۱ ، ۲/۱ _ كى طرف كسى حكم كى نسبت دينا ۲/۸۰ _ كو نقصان پہنچانا ۲/۵۷ _ كو گمراہ كرنا ۲/۲۶ _ كے اوامر سے منہ پھيرنا ۲/۱۶۶ _كے افعال ۲/۱۰ ، ۱۷ ، ۲۲ ، ۲۶،۲۸،۲۹،۳۰ ، ۳۲ ، ۳۸ ،۴۱ ،۵۰ ،۶۱، ۷۳، ۱۰۶، ۱۱۰، ۱۱۷ ،۱۱۸، ۱۲۲ ،۱۳۸ ، ۱۴۴ ، ۱۴۸ ، ۱۴۹ ، ۱۶۴ ، ۱۶۷ ، ۱۷۶ ، ۱۸۶ ، ۱۸۷ _كى آزمائشيں ۲/۴۹، ۱۲۴ ، ۱۵۵ _ كا احسان ۲/۵۲ _ كى امداد ۱/۵ ، ۲/۵۰ ، ۸۷ ، ۱۵۳ _ كى رحمت سے فائدہ اٹھانا ۱/۳ اوامر الہى ۲/۳۳ ، ۳۴ ، ۳۵ ، ۳۶ ، ۴۰ ، ۴۱ ، ۴۷ ، ۵۸ ، ۶۰ ، ۶۳ ، ۶۷ ، ۷۳ ، ۹۳،۹۷، ۱۰۴ ، ۱۰۹ ، ۱۱۷ ، ۱۲۵ ، ۱۲۷ ، ۱۳۱ ، ۱۴۲ ، ۱۴۴ ، ۱۸۶ ، ۱۹۲ ، ۱۹۳ _ كے منزہ ہونے كى اہميت ۲/۱۱۶ اسم الہى كى اہميت ۱/۱ اللہ تعالى كے لئے بداء ۲/۵۱ ، ۱۰۶ _كى بشارتيں ۲/۳۸ ، ۵۸ ، ۱۰۹ ، ۱۱۴ ، ۱۳۷ ، ۱۴۴ ، ۱۵۵ ، ۱۵۶ ، ۱۵۷ _ كى بصيرت ۲/۱۱۰_ كا بے مثال ہونا ۲/۱۶۵ _كى بے نيازى ۲/۱۱۰ ، ۱۱۷ _ كى اخروى جزائيں ۱/۴ الہى جزائيں ۲/۶۲ ، ۱۰۳ ، ۱۱۰ ، ۱۱۲ ، ۱۳۴ ، ۱۴۱ ، ۱۵۸ _ كى صفات كے بارے ميں سوال ۲/۱۸۶ _كے تقرب كے بارے ميں سوال ۲/۱۸۶ كى رحمت كا حصول ۲/۱۵۷ _ كے لطف و كرم كا حصول ۲/۱۵۷ افعال الہى كا متحقق ہونا ( وجود ميں آنا) ۲/۷۳ و عدہ الہى كا متحقق ہونا ۲/۱۱۰_ كى تدبير ۲/۵۰_ كى تقديريں ۲/۱۱۷ _ كى قدوسيت ۲/۳۰ _ كى ربوبيت كو جھٹلانا ۲/۶ _ كا كلام كرنا ۲/۵۵ قيامت ميں _ كا كلام كرنا ۲/۱۷۴ _ كا منزہ ہونا ۲/۳۲ ، ۱۱۶ ، ۱۳۹ _كے حضور توبہ ۲/۳۷ ، ۱۶۰

۷۱۷

كا توبہ قبول كرنا ۲/۱۶۳ _ كى طرف توجہ ۲/۱۱۵ _ كى نصيحتيں ۲/۳ ، ۴۰ ، ۴۱ ، ۴۲ ، ۴۳ ، ۴۵ ، ۴۷ ، ۵۷ ، ۶۰ ، ۱۰۹ ، ۱۲۵ ، ۱۵۳ ، ۱۶۸ ، ۱۸۶ ، ۱۸۷ ، ۱۸۹ توفيقات الہى ۲/۱۲۸ _كى دھمكياں ۲/۷۲ ، ۷۴ ، ۱۲۰ ، ۱۴۰ ، ۱۴۴_ كى اخروى حاكميت ۱/۴_ كى حاكميت ۱/۴ ، ۲/۲۲ ، ۴۹ ، ۵۰ ، ۶۱ ، ۶۵ ، ۱۰۷ ، ۱۱۶ ، ۱۶۴ _ كى حجتيں ۲/۳۱ ، ۳۳ ، ۱۴۳ _ كا حساب كتاب كرنا ۱/۴ ، ۲/۱۴۱ _ كا حسن ۱/۱ _ كا دائمى طور پر حاضر ہونا ۲/۱۱۵ _ كا ہر جگہ حاضر و ناظر ہونا ۲/۱۱۵ _ كى حكمت ۲/۳۲ ،۱۴۹ _ كى حمايتيں ۲/۱۹۴ _ كى خالقيت ۱/۲ ، ۲/۲۱ ، ۲۹ ، ۳۰ ، ۵۴ ، ۱۱۷ ، ۱۶۴ _ اور اجر كا ضائع ہونا ۲/۱۴۳ _ اور جہالت ۲/۳۲ ، ۷۶ ، ۷۷ _اور حيا ۲/ ۲۶ _ اور نقصان ۲/۵۴ _ اور شريك ۲/۱۳۹ ، ۱۴۲ _ اور غفلت ۲/۱۴۰ ، ۱۴۴ ، ۱۴۹ _ اور اولاد ۲/۸۷ ، ۱۱۶ ، ۱۱۷ _ كے ديكھنے كى دعا اور خواہش ۲/۵۵ _كى دشمنى ۲/۹۸ _كى دعوتيں ۲/۵۱ _ كے منزہ ہونے كے دلائل ۲/۱۱۶ ، ۱۱۷ _ كے حاضر ہونے كے دلائل ۲/۱۱۵ _ كى معرفت كے دلائل ۲/۲۸ ، ۱۶۴_ كى رحمانيت كے دلائل ۲/۱۶۴ _ كى رحيميت كے دلائل ۲/۱۶۴ _ كى رزاقيت ۲/۵۷ ، ۶۰ ، ۱۷۲ _ كا رؤوف ہونا ۲/۱۴۳_ كى ربوبيت ۱ /۲ ، ۳ ، ۵ ، ۲/۲۱ ، ۴۹ ، ۶۱ ، ۱۲۴ ،۱۲۶، ۱۲۷، ۱۳۱، ۱۳۹ _ كى رحمانيت ۱/۱،۳ ، ۵،۲/۱۶۳_ كى اخروى رحمت ۲/۱۶۲ _ كى خاص رحمت ۲/۱۰۵ ، ۱۵۷ _ كى رحمت ۲/۳۷ ، ۱۰۵ ، ۱۵۲ ، ۱۵۹ ، ۱۸۷ _ كى عمومى رحمت ۱/۱ ، ۳ ، كى رحيميت ۱/۱ ، ۳ ، ۵ ، ۲/۱۶۳_ كے مقدرات پہ راضى رہنا ۲/۶۱ _ كى بزرگى ۱/۱_ كا رزق و روزى ۲/۶۰ _ كى معرفت كى روشيں ۲/۲۲ _ كى بخشش كے لئے زمين فراہم ہونا ۲/۱۷۵ _ كى نصرت و امداد كے لئے آمادگى ۲/۱۹۴ ، ۱۹۵ _ كے جھٹلانے كى آمادگى ۲/۱۵۲ _ كى رحمانيت كے ادراك كى آمادگى ۲/۱۶۴ _ كى رحيميت كے ادراك كى آمادگى ۲/۱۶۴ عنايت الہى كو جذب كرنے كى آمادگى ۲/۱۵۲ _ كى سزاؤں كا اصلاحى پہلو ۲/۵۴ _ كى سرزنشيں ۲/۷۷ ، ۸۵ ، ۱۰۰ ، ۱۰۸ _ كى موجودگى كى وسعت ۲/۱۱۵ _ كى سلطنت ۱/۱ ، ۲/۱ _ كى سنتيں ۲/۱۵ ، ۱۲۶ ، ۱۵۵ _ كى آزمائشوں كا آساں ہونا ۲/۱۵۵_كسى امر كى اللہ تعالى كى طرف نسبت دينے كى شرائط ۲/۸۰ ، ۱۶۹ _ كى طرف سے ملنے والے اجر كى شرائط ۲/۱۰۳ رحمت _ كے نزول كى شرائط ۲/۱۰۵ _ كے وفائے عہد كى شرائط ۲/۴۰_ كا شكر گزار ہونا ۲/۱۵۸_ كى سماعت ۲/۱۲۷ ، ۱۳۷ _ كا درود و صلوات ۲/۱۵۷ _ كا عدل ۲/۱۳۴ ، ۱۴۱ _ كے اخروى عذاب ۲/۱۶۵ _ كے عذاب ۲/۱۰ ، ۴۱ ، ۵۹ ، ۷۹ ، ۸۱ ، ۱۶۲ ،۱۷۴ ، ۱۷۵ ، ۱۷۸ ، ۱۷۹ ، ۱۹۴ _كى عزت ۲/۲۸ _ كى عنايات ۲/۳ ، ۵ ، ۲۲ ، ۲۹ ، ۳۲ ، ۴۰ ، ۵۳ ، ۵۷ ، ۶۳ ، ۸۷ ، ۹۰ ، ۹۳ ،۹۹ ، ۱۲۲ ، ۱۲۴ ، ۱۵۴ ، ۱۷۲ _ كے فضل كا عظيم ہونا ۲/۱۰۵ _كى عفو و بخشش ۲/۵۲ ، ۱۸۷ _

۷۱۸

كا علم ۲/۳۲ ، ۷۴ ، ۸۵ ، ۹۵ ، ۱۱۰ ، ۱۲۷ ، ۱۳۷ ، ۱۴۰ ، ۱۵۸ ، ۱۸۱ _ معدوم كے بارے ميں _ كا علم ۲/۳۰ _ كا ذاتى علم ۲/۳۲ _ كا علم غيب ۲/۸ ، ۹ ، ۳۳ ، ۷۲ ، ۷۷، ۱۴۴ ، ۱۸۷ _كے مقدرات كے وجود ميں آنے كے اسباب ۲/۱۸۷ _ كى حمايت حاصل كرنے كے عوامل ۲/۱۵۳ _ سے دورى كے اسباب ۲/۵۴ ، ۱۳۹ ، _ كے غضب سے نجات كے اسباب ۲/۶۲ _ كى نصرت كے عوامل ۲/۵۰_ كا عہد ۲/۲۷ ، ۴۰ ، ۴۱ ، ۴۲ ، ۴۵ ، ۶۳ ، ۹۳ ، ۱۲۴ ، ۱۲۵ _ كا غضب ۲/۶۱ ، ۹۰ _ كا فضل ۲/۹۰ _ كے اوامر كا فلسفہ ۲/۳۳ ، ۱۳۱ _ كے اوامر كا فہم ۲/۹۳ _ كى مشيت ميں قانون ہونا ۲/۱۰۵ _ كے اوامر كو قبول كرنا ۲/۱۳۱ ، ۱۳۲ _ كے عہد كو قبول كرنا ۲/۶۳ _ كى اخروى قدرت ۲/۱۶۵ _ كى قدرت ۱/۵ ، ۲/۲۰ ، ۲۳ ، ۷۲ ، ۱۰۶ ، ۱۰۹ ، ۱۱۷ ، ۱۳۷ ، ۱۴۸ ، ۱۶۵ ، ۱۸۶ _ كا قرب ۲/۱۸۶ آخرت ميں _ كا فيصلہ ۲/۱۱۳_ كى قضاوت ۲/۱۱۳_ كو ديكھنے كى خواہش كى سزا ۲/۵۵ _ كى اخروى سزائيں ۱/۴ _ كى سزائيں ۲/۷ ، ۱۵ ، ۵۵ ، ۷۴ ، ۹۵ ، ۱۲۰ ، ۱۴۹ _ كے افعال كى كيفيت ۲/۲۶ _ كا لطف ۲/۱۵۷_ كى ابدى لعنت ۲/۱۶۲_ كى اخروى لعنت ۲/۱۶۱ _ كى لعنت ۲/۸۸ ، ۸۹ ، ۱۶۰ ، ۱۶۱ _ كى دنياوى لعنت ۲/۱۶۱ _ كى اخروى مالكيت ۱/۴ ، ۵ _ كى مالكيت ۱/۲ ، ۴ ، ۲/۱۰۷ ، ۱۱۵ ، ۱۱۶ ، ۱۴۲ ، ۱۵۶_ كى بزرگى ۱/۱ _ كے علم كا دائرہ ۲/۲۹ ، ۳۰ ، ۳۳ _ كى قدرت كا دائرہ ۲/۲۰ ، ۲۹ _ كى امداد و نصرت سے محروم ہونا ۲/۱۷ _ كے حضور ۱/۵ _ كى ہدايت سے مخالفت ۲/۱۲۰ _ كے فضل كے درجات ۲/۱۰۵ _ كى مشيت ۲/۲۶ ، ۶۶ ، ۷۰ ، ۹۰ ، ۱۰۵ _ كى بخشش كے مظاہر ۲/۱۷۳ ، ۱۹۲ _ كى حكمت كے مظاہر ۲/۱۲۹ _ كى حمايت كے مظاہر ۲/۱۵۴_ كے مظاہر ۲/۱۱۵ _ كى ربوبيت كے مظاہر ۱/۴ ، ۲/۵ ، ۲۲ ، ۱۰۵ ، ۱۱۲ ، ۱۲۶ ، ۱۳۶ ، ۱۴۷ ، ۱۴۹ ، ۱۵۷ _ كى رحمت كے مظاہر ۱/۱ ، ۴ ، ۲/۳۷ ، ۱۲۸ ، ۱۶۰ ، ۱۶۴ ، ۱۷۳ ، ۱۷۸ ، ۱۹۲ _ كى رحيميت كے مظاہر۱/۱ _ كى عزت كے مظاہر ۲/۱۲۹ _ كے فضل كے مظاہر ۲/۱۰۶ _ كى قدرت كے مظاہر ۲/۱۴۸ _ كى لعنت كے مظاہر ۲/۱۶۲ _كا ساتھ ہونا ۲/۱۵۴ _ كے مقدرات ۲/۳۰ ، ۹۴ _ كا مكر ۲/۹ _ كى رحمت كے موانع ۲/۱۶۱ ، ۱۷۸ _ كى رحمت كے موجبات ۱/۱ ، ۲/ ۱۶۰_ كے غضب كے موجبات ۲/۶۱ _ كى مہربانى ۱/۱ ، ۳ ، ۵ ، ۲/۱۴۳ ،۱۸۵ _ كا اسم ۱/۱ _ كى لعنت سے نجات ۲/۱۶۰ _ كا نجات عطا كرنا ۲/۵۰ _ كى قدرت كى علامتيں ۲/۲۹ ، ۷۳ _ كے قرب كى علامتيں ۲/۱۸۶ _ كى نصرت ۲/۱۰۷ ، ۱۲۰_ كى نظارت ۲/۹۶ ، ۱۴۴ _ كى نعمتيں ۱/۷ ، ۲/۴۰ ، ۴۷ ، ۴۹ ، ۵۳ ، ۵۴ ، ۵۶ ، ۱۲۲ ، ۱۲۵ ، ۱۲۶ ، ۱۲۹ ، ۱۵۰ ، ۱۵۱ ، ۱۵۲ ، _

۷۱۹

كا نقش ۲/۳۱_ كے نواہى ۲/۳۵ ، ۴۱ ، ۶۰ ، ۱۰۴ ، ۱۲۰ _ كے فيض كا ذريعہ ۲/۳۳ _ كى وحدانيت ۲/۲۲ ، ۱۶۳ _ كى قدرت كى وسعت ۲/۱۰۶ _ كے عہد سے وفا كرنا ۲/۸۰ ، ۸۵ ، ۹۳ _ كى ولايت و سرپرستى ۲/۱۰۷ _ كى قدرت كى خصوصيات ۲/۱۰۶ _ كى ہدايت كى خصوصيات ۲/۳۹ ، ۱۲۰ _ كى تشريعى ہدايت ۲/۳۵ _ كى خاص ہدايت۱/۷ _ كى ہدايت ۱/۶ ، ۲/۲۶ ، ۳۸ ، ۱۲۰ ، ۱۴۲ ، ۱۴۳ ، ۱۸۵_ كى تنبيہات ۲/۳۵ ، ۳۶ ، ۱۰۹ ، ۱۴۵ نيز ر_ ك آفرينش (كائنات) ، احتجاج ( بحث و مجادلہ ) ، استعاذہ، استمداد ( مدد طلب كرنا ) ، اطاعت، افترا ( جھوٹ باندھنا ) ، اميد ركھنا ، اقرار ، انبياءعليه‌السلام ، انسان ، اہل كتاب ، ايمان ، بنى اسرائيل ، تحريف ، ترس ( خوف ) ، تسبيح ، تسليم ، تفكر ، توقعات، جہالت ، حدود الہى ، خشيت ( خوف خدا) ، دشمن ، ذكر ، روابط ، شكر ، ظالمين ، عبادت ، عصيان ( نافرمانى ) ، عقيدہ ، علائق ( رجحانات) ، عمل ، عہد و پيمان ، غفلت ، كفار ، كفر ، گناہگار افراد، مومنين ، پيامبراسلام (ص) ، عيسائي ، مشركين ، مفتريان خداوند ( اللہ تعالى پر جھوٹ باندھنے والے) ، مكر ملائكہ ، موجودات ، حضرت موسىعليه‌السلام ، نيازہا (ضروريات ) ، ياس، (مايوسى ) يہود _

خدعہ : ر_ ك مكر

خرافات : _ سے نبرد آزمائي ۲/۱۸۹

خرد : ر_ ك عقل

۷۲۰

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785