تفسير راہنما جلد ۱

 تفسير راہنما 7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 785

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 785 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 200943 / ڈاؤنلوڈ: 5793
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

لیکن قول حق یہی ہے کہ یہ تینوں آیتیں نسخ نہیں ہوئیں کیونکہ ان آیات کی تصریح کے مطابق رسول اللہ (ص) کو اس صورت میں اجازت دینے سے روکا جا رہا ہے اور سرزنش کی جا رہی ہے جب سچے اور جھوٹے میں تمیز نہ کی جا سکے اور اللہ تعالیٰ نے بھی یہ فرما دیا ہے کہ جو لوگ قرآن نہیں لائے ، وہ جنگ سے فرار ہونے کے بہانے تلاش کرتے ہیں اور آپ (ص) سے جنگ میں نہ جانے کی اجازت مانگتے ہیں نیز رسول اللہ (ص) کو حکم دیا ہے کہ اس وقت تک نہ جانے کی اجازت نہ دیں جب تک ان کی صحیح صورتحال معلوم نہ ہو جائے لیکناگر مسلمانوں کی صحیح صورتحال معلوم ہو جائے تو خدا نے مسلمانوں کو اجازت دی ہے کہ وہ اپنی ضروریات کیلئے رسول اللہ (ص) سے اجازت لیں اور رسول اللہ (ص) کو بھی انہیں رخصت دینے کا مجاز قرار دیا ہے۔

معلوم ہوا ان دونوں آیتوں میں کسی قسم کی منافات نہیں پائی جاتی تاکہ ایک دوسری کیلئے ناسخ بن سکے۔

۲۶۔( مَا كَانَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ وَمَنْ حَوْلَهُم مِّنَ الْأَعْرَابِ أَن يَتَخَلَّفُوا عَن رَّسُولِ اللَّـهِ وَلَا يَرْغَبُوا بِأَنفُسِهِمْ عَن نَّفْسِهِ ۚ ) ۹:۱۲۰

''مدینہ کے رہنے والوں اور ان کے گردونواح کے دیہاتیوں کو یہ جائز نہ تھا کہ رسول(صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم) خدا کا ساتھ چھوڑ دیں اور نہ یہ جائز تھا کہ رسول کی جان سے بے پرواہ ہو کر اپنی جانوں کے بچانے کی فکر کریں،،۔

ابن زید سے منقول ہے کہ یہ آیت اس آیت کے ذریعے نسخ ہو گئی ہے(۱)

( وَمَا كَانَ الْمومنونَ لِيَنفِرُوا كَافَّةً ۚ ) ۹:۱۲۲

''اور یہ (بھی) مناسب نہیں کہ مومنین کل کے کل (اپنے گھروں سے) نکل کھڑے ہوں،،۔

لیکن حق یہی ہے کہ یہ آیت نسخ نہیں ہوئی کیونکہ دوسری آیت تک ایک قرینہ ہے جو آیہ اول سے متصل ہے اور یہ آیہ اول کا مطلب بیان کر رہی ہے۔

____________________

(۱) الناسخ و المنسوخ للخاس ، ص ۸۷ قرطبی نے اس قول کی نسبت مجاہد کی طرف بھی دی ہے ، ج ۸ ، ص ۳۹۲

۴۶۱

دونوں آیات کا مفہوم یہ ہے کہ بطور واجب کفائی صرف بعض مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ جنگ میں جائیں اس طرح دوسری آیت ، پہلی آیت کیلئے ناسخ نہیں بنے گی۔

ہاں ! اگر کسی خاص موقع پر کسی ضرورت کا یہ تقاضا ہو کہ تمام مسلمان جہاد کیلئے روانہ ہوں یا حاکم شرع سب کو جہاد پر جانے کا حکم دے یا کسی او وجہ سے سب کا جہاد پر جانا ضروری ہو جائے تو اس ضرورت کو پورا کریں یہ عمومی جہاد ، وہ جہاد نہیں جو اسلام میں بطور واجب کفائی مسلمانوں پر واجب ہے بلکہ یہ ایک جداگانہ حکم ہے جوب عض مخصوص حالات میں ثابت ہے یہ دونوں حکم اپنے طور پر مستقل ثابت ہیں اور ایک دوسرے کا ناسخ نہیں ہے:

۲۷۔( وَاتَّبِعْ مَا يُوحَىٰ إِلَيْكَ وَاصْبِرْ حَتَّىٰ يَحْكُمَ اللَّـهُ ۚ وَهُوَ خَيْرُ الْحَاكِمِينَ ) ۱۰۔۱۰۹

''اور (اے رسول(صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم) ) تمہارے پاس جو وحی بھیجی جاتی ہے تم بس اسی کی پیروی کرو اور صبر کرو یہاں تک کہ خدا (تمہارے اور کافروں کے درمیان) فیصلہ فرمائے اور وہ تمام فیصلہ کرنے والوں سے بہتر ہے،،۔

ابن زید کی رائے یہ ہے کہ یہ آیت ، آیہ جہاد (جس میں کفار پر سختی کرنے کا حکم دیا گیا ہے ) کے ذریعے نسخ ہو گئی ہے(۱) گزشتہ آیات کے بارے میں ہمارے بیان سے اس آیت کے نسخ کا دعویٰ بھی باطل ثابت ہو جاتا ہے ان بیانات کو یہاں دہرانے کی ضرورت نہیں ہے۔

کسی دلیل سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ آیت میں صبر سے مراد کفار کے مقابلے میں صبر ہو (یعنی ان سے جنگ نہ کی جائے) البتہ اس آیت میں مطلق صبر کا حکم دیا جا رہا ہے جو کفار کے مقابلے میں صبر کو بھی شامل ہے ۔

بنا برایں زیر بحث آیہ شریفہ میں نسخ کے دعویٰ کی کوئی وجہ نہیں۔

____________________

(۱) الناسخ و المنسوخ للخاس ، ص ۱۷۸

۴۶۲

۲۸۔( فَاصْدَعْ بِمَا تُؤْمَرُ وَأَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِكِينَ ) ۱۵:۹۴

''اور قیامت یقیناً ضرور آنے والی ہے تو تم (اے رسول(صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم)) ان کافروں سے شائستہ عنوان کے ساتھ درگزر کرو،،۔

ابن عباس ، سعید اور قتادہ کا عقیدہ یہ ہے کہ یہ آیت ، آیہ سیف کے ذریعے نسخ ہو گئی ہے۔

لیکن یہ حقیقت پوشیدہ نہیں کہ ''صفح،، (چشم پوشی) سے مراد یہ ہے کہ آپ (ص) ان اذیتوں اور تکلیفوں سے درگزر کریں جو تبلیغ شریعت کی راہ میں مشرکین کی طرف سے دی جاتی تھیں اس آیت کا راہ خدا میں قتال وجہاد سے کوئی ربط و تعلق نہیں اس امر کی تائید بعد والی آیت سے بھی ہوتی ہے جس میں اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:

( فاصدع بما تومر و اعرض عن المشرکین) ۱۵:۹۴

پس جس کا تمہیں حکم دیا گیا ہے اسے واضح کر کے سنا دو اور مشرکین کی طر ف سے منہ پھیر لو،،۔

( إِنَّا كَفَيْنَاكَ الْمُسْتَهْزِئِينَ ) : ۹۵

''جو لوگ تمہاری ہنسی اڑاتے ہیں ہم تمہاری طرف سے ان کیلئے کافی ہیں،،۔

آیہ کریمہ کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس میں رسول اللہ (ص) کو اوامرالٰہی کی تبلیغ اور اسلام کے نشرو اشاعت کی تشویق و ترغیب دلائی ہے اور آپ (ص) کو تسلی دی ہے کہ اس سلسلے میں آپ (ص) مشرکین کی اذیت اور ان کے تمسخر کی پروا تک نہ کریں۔

یہ ایک جداگانہ حکم ہے اور اس کا اس بات سے کوئی تعلق نہیں کہ جب اسلام کی حجت مکمل ہو اور مسلمانوں کی کثرت سے تقویت حاصل ہو تو کفارسے جہاد کریں۔

۴۶۳

ہاں ! یہ بات مسلم ہے کہ رسول اللہ (ص) کو اسلام کے آغاز ہی میں قتال و جہاد کا حکم نہیں دیا گیا کیونکہ اس وقت معجزہ اور دوسرے غیر معمولی اقدامات کے علاوہ عام مادی وسائل و اسباب کے بل پر کفار سے جنگ کرنے کی قدرت حاصل نہ تھی لیکن جب قدرت حاصل ہوئی اور مسلمانوں میں اتنی طاقت اور کثرت آ گئی جس سے کفار کا مقابلہ کیا جا سکے تو آپ (ص) کو جہاد کا حکم دیا گیا۔ اس سے قبل بھی یہ حقیقت بیان کی گئی ہے کہ احکام اسلام تدریجاً نافذ کئے گئے ہ یں جو نسخ نہیں کہلاتا۔

۲۹۔( وَمِن ثَمَرَاتِ النَّخِيلِ وَالْأَعْنَابِ تَتَّخِذُونَ مِنْهُ سَكَرًا وَرِزْقًا حَسَنًا ۗ ) ۱۶:۶۷

''اور اسی خرمے اور انگور کے پھل سے (ہم تم کو شیرہ پلاتے ہیں) جس کی (کبھی تو ) شراب بنا لیا کرتے ہو اور (کبھی) اچھی روزی (سرکہ وغیرہ)

قتادہ ، سعید بن جبیر ، شعبی ، مجاہد ، ابراہیم اور ابورزین کا عقیدہ ہے کہ یہ آیت ، اس آیت کے ذریعے نسخ ہو گئی ہے جس میں شراب نوشی کو حرام قرار دیا گیا ہے(۱)

لیکن قول حق یہی ہے کہ باقی آیات کی طرح یہ آیت بھی محکم ہے (نسخ نہیں ہوئی) کیونکہ اس آیت کا نسخ ہونا دو چیزوں پر موقوف ہے:

( i ) ''سکر،، سے مراد نشہ آور شراب ہو لیکن نسخ کے قائلین یہ ثابت نہیں کر سکتے کہ آیت میں ''سکر،، سے مراد نشہ آور شراب ہے کیونکہ ''سکر،، کے معانی میں سے ایک معنی ''سرکہ،، بھی ہے چنانچہ مشہور مفسر علی بن ابراہیم نے اپنی تفسیر میں ''سکر،، کے اسی معنی (سرکہ) کا ذکر کیا ہے(۲) بنا برایں ''رزق حسن،، سے مراد سرکہ اور اس قسم کے دیگر لذیذ کھانے ہوں گے نشہ آور شراب نہیں تاکہ آیہ تحریم خمر کے ذریعے یہ آیت نسخ ہو جائے۔

____________________

(۱) الناسخ و المنسوخ للخاس، ص ۱۸۱

(۲) تفسیر برہان، ج ۱، ص ۵۷۷

۴۶۴

( ii ) آیہ کریمہ مسکر (نشہ آور چیز) کے مباح ہونے پر دلالت کرے تاکہ دوسری آیت ''مسکر،، کو حرام قرار دے اور پہلی آیت کیلئے ناسخ قرار پائے۔

لیکن نسخ کا قائل اس مطلب کو بھی ثابت نہیں کر سکتا کیونکہ اس آیہ کریمہ میں ایسے کام اور واقعہ کی خبر دی جارہی ہے جسکو عام لوگ انجام دیتے تھے۔ اس آیت سے یہ نہیں سمجھا جاتا کہ اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو اس کام کی اجامت بھی دی ہو۔

یہ آیت، اس آیت کے بعد نازل ہوئی ہے جس میں کائنات کے طول و عرض میں پھیلی ہوئی نشانیوں کے ذریعے خدائے واجب الوجود کو ثابت کیا گیا ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

( وَاللَّـهُ أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَحْيَا بِهِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً لِّقَوْمٍ يَسْمَعُونَ ) ۱۶:۶۵

''اور خد ہی نے آسمان سے پانی برسایا تو اس کے ذریعہ سے زمین کو مردہ (پڑتی) ہونے کے بعد زندہ (شاداب) کیا کچھ شک نہیں کہ اس میں جو لوگ بستے، ان کے واسطے (قدرت خدا) بہت بڑی نشانی ہے۔،،

( وَإِنَّ لَكُمْ فِي الْأَنْعَامِ لَعِبْرَةً ۖ نُّسْقِيكُم مِّمَّا فِي بُطُونِهِ مِن بَيْنِ فَرْثٍ وَدَمٍ لَّبَنًا خَالِصًا سَائِغًا لِّلشَّارِبِينَ ) : ۶۶

اور اس میں شک نہیں کہ چوپایوں میں بھی تمہارے لیے عبرت (کی بات) ہے کہ ان کے پیٹ میں (خاک ملا)گوبر اور خون (جو کچھ بھرا ہوا ہے) ا س میں سے ہم تم کو خالص دودھ پلاتے ہیں جو پینے والوں کے لیے خوشگوار ہے۔،،

( وَمِن ثَمَرَاتِ النَّخِيلِ وَالْأَعْنَابِ تَتَّخِذُونَ مِنْهُ سَكَرًا وَرِزْقًا حَسَنًا ۗ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ ) :۶۷

''اور اسی طرح خرمے اور انگور کے پھل سے (ہم تم کو شیرہ پلاتے ہیں) جس کی (کبھی تو) شراب بنالیا کرتے ہو اور (کبھی) اچھی روزی (سرکہ وغیرہ) اس میں شک نہیں کہ اس میں بھی سمجھ دار لوگوں کے لیے (قدرت خدا کی) بڑی نشانی ہے۔،،

۴۶۵

( وَأَوْحَىٰ رَبُّكَ إِلَى النَّحْلِ أَنِ اتَّخِذِي مِنَ الْجِبَالِ بُيُوتًا وَمِنَ الشَّجَرِ وَمِمَّا يَعْرِشُونَ ) :۶۸

''اور (اے رسول(صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم)) تمہارے پروردگار نے شہد کی مکھی کے دل میں یہ بات ڈال دی کہ تو پہاڑوں اور درختوں اور لوگ جو اونچی اونچی ٹیٹاں (اور مکانات پاٹ کر) بناتے ہیں ان میں چھتّے بنا۔،،

( ثُمَّ كُلِي مِن كُلِّ الثَّمَرَاتِ فَاسْلُكِي سُبُلَ رَبِّكِ ذُلُلًا ۚ يَخْرُجُ مِن بُطُونِهَا شَرَابٌ مُّخْتَلِفٌ أَلْوَانُهُ فِيهِ شِفَاءٌ لِّلنَّاسِ ۗ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ ) : ۶۹

''پھر ہر طرح کے پھلوں (کے بورے سے) ان کا چوس پھر اپنے پروردگار کی راہوں میں تابعداری کے ساتھ چلی جا مکھیوں کے پیٹ سے پینے کی ایک چیز نکلتی ہے (شہد) جس کے مختلف رنگ ہوتے ہیں اس میں لوگوں (کی بیماریوں) کی شفا (بھی) ہے اس میں شک نہیں کہ اس میں غور و فکر کرنے والوں کے واسطے (قدرت خدا کی) بہت بڑی نشانی ہے۔،،

اس آیت میں منجملہ آثار قدثرت میں سے ایک یہ ہے کہ خدا نے آسمان سے پانی نازل کیا اور اس سے مردہ زمین کو زندہ کردیا۔ اس کے بعد حیوانات کی خلقت میں تدبیر خداوندی کا بیان ہے اور یہ کہ اللہ تعالیٰ گوبر اور خون کے درمیان سے خالص دودھ پیدا کرتا ہے۔ پھر یہ بیان ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کھجور اور انگور میں وہ صلاحیت پیدا کی جس کے ذریعے لذیذ چیزوں سے نشہ آور اشیاء بنائی جاسکتی ہےں اور باقی پھلوں میں یہ امتیاز صرف کھجور اور انگور کو حاصل ہے۔

اس کے بعد شہد کی مکھی کے ان حیرت انگیز کارناموں کا ذکر فرمایاجنہیں سن اور دیکھ کر وہ صاحبان عقل دنگ رہ جاتے ہیں جو شہد بنانے کے طریقوں اور اس کی خصوصیات سے آگاہ ہوتے ہیں اور یہ کہ شہد کی مکھی یہ سب کچھ خدا کی وحی اور الہام کے ذریعے انجام دیتی ہے۔

۴۶۶

پس معلوم ہوا ہے کہ اس آیت میں مسکر کو مباح و حلال قرار دینے کی کوئی دلیل نہیں۔ اس کے علاوہ اسی آیت میں اس بات کی طرف اشارہ موجود ہے کہ (بفرض تسلیم سکر سے مراد نشہ آور چیز بھی ہو تو) نشہ آور چیز کو پینا جائز نہیں اس لیے کہ نشہ آور چیز کو رزق حسن کے مقابلے میں پیش کیا گیا ہے۔ اس سے یہ بات ہوتا ہے کہ نشہ آور چیز کا شمار رزق حسن میں نہیں ہوتا اس لیے یہ مباح بھی نہیں ہوگا۔

اہل بیت اطہار (ع) کی روایات بھی اس پر دلالت کرتی ہیں کہ شراب نوشی کسی وقت اور زمانے میں حلال نہیں تھی۔ چنانچہ شیخ صدوق اپنی سند کے ذریعے محمد بن مسلم سے روایت کرتے ہیں:

''قال: سئل ابو عبد الله علیه السلام عن الخمر فقال: قال رسول الله ان اول ما نهانی عنه ربی عزوجل عبادة الاوثان و شرب الخمرٍ،،

''حضرت امام جعفر صادق(علیہ السلام) سے شراب کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ (ع) نے فرمایا: رسول اللہ نے فرمایا: پہلی چیز جس سے اللہ نے مجِھے منع فرمایا وہ بت پرستی اور شراب نوشی ہے۔۔۔،،

نیز ریان، امام رضا (علیہ السلام) سے نقل کرتے ہیں کہ آپ(ع) نے فرمایا:

قال : ما بعث الله نبیّا الا بتحریم الخمر،، (۱)

''اللہ تعالٰ نے جس نبی کو بھی بھیجا اسے حرمت شراب کا حکم دے کر بھیجا۔،،

____________________

(۱)البحار، ج ۱۶، ص ۱۸۔۲۰، باب حرمۃ شرب الخمر۔ وافی، ج ۱۱، ص ۷۹ میں اس کے لیے ایک مستقل باب مخصوص کیا گیا ہے۔

۴۶۷

اعجاز کی بحث میں بھی گزر چکا ہے کہ شراب کو تورات میں بھی حرام قرار دیا گیا ہے۔(۱) لیکن ایک حقیقت، جس میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں، یہ ہے کہ اسلام نے ایک عرصہ تک حرمت شراب کا اعلان نہیں کیا اور یہ بات صرف شراب سے مختص نہیں ہے، تمام احکامات پر اسی طریقے سے عمل کیا گیا ہے، ظاہر ہے اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ شراب پہلے حلال تھی اور بعد میں حرام قرار دی گئی۔

( الزَّانِي لَا يَنكِحُ إِلَّا زَانِيَةً أَوْ مُشْرِكَةً وَالزَّانِيَةُ لَا يَنكِحُهَا إِلَّا زَانٍ أَوْ مُشْرِكٌ ۚ وَحُرِّمَ ذَٰلِكَ عَلَى الْمومنينَ ) ۲۴:۳

''زنا کرنے والا مرد تو زنا کرنے والی ہی عورت یا مشرکہ سے نکایح کرے گا اور زنیا کرنے والی عورت بھی بس زنیا کرنے والے ہی مرد یا مشرک سے نکاح کرے گی اور سچے ایمانداروں پر تو اس قسم کے تعلقات حرام ہیں۔،،

سعید بن مسیّب اور بہت سے دیگر علماء کا عقیدہ یہ ہے کہ یہ آیت اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے ذریعے نسخ ہو گئی ہے:

( وَأَنكِحُوا الْأَيَامَىٰ مِنكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ ۚ ) ۲۴:۳۲

''اوراپنی (قوم کی) بے شوہر عورتوں اور اپنے نیک بخت غلاموں اور لونڈیوں کا بھی نکاح کردیا کرو۔،،

آیہ اوّل کے مطابق زانی عورت سے وہی نکاح کرسکتا ہے جو خود زانی یا مشرک ہو۔ جب کہ دوسری آیت کیمطابق مطلق بے ہمسر مسلمان سے نکاح جائز ہے چاہے وہ زانی ہو یا نہ ہو۔ کیونکہ ''ایامیٰ،، (بے ہمسر) دونوں کو شامل ہے۔ اس طرح دوسری آیت پہلی آیت کے لیے ناسخ قرار پائے گی۔

لیکن حق یہی ہے کہ گذشتہ آیات کی طرح یہ آیت بھی نسخ نہیں ہوئی۔ کیونکہ اس آیت کا نسخ ہونا اس بات پر موقوف ہے کہ آیت میں نکاح سے مراد ازدواج ہو، اور کسی دلیل سے یہ ثابت نہیں کہ اس آیت میں نکاح سے مراد شادی یا ازدواج ہے۔

____________________

) ۱) اسی کتاب کے صفحہ ۵۶ کی طرف رجوع فرمائیں۔

۴۶۸

اس کے علاوہ اگر اس آیت میں نکاح سے مراد ازدواج ہو تو اس کا لازمی نتیجہ یہ ہوگا کہ زانی مسلمان کے لیے مشرک عورت سےشادی کرنا جائز ہے۔ اسی طرح یہ بھی لازم آتا ہے کہ مسلمان زانی عورت کے لیے مشرک مرد سے شادی کرنا جائز ہے اور یہ بات ظاہر کتابِ الہی اور سیرتِ مسلمین کے خلاف ہے

بنابرایں آیت سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ نکاح سے مراد مطلق ہمبستری ہے۔ چاہے جائز طریقے سے ہو یا زنا ہو۔ اس آیت میں جواز یا عدم جواز کا حکم بیان نہیں کیا جارہا بلکہ یہ ایک جملہ خبر یہ ہے۔ اس کے ذریعے حرمتِ زنا کی شدّت بیان کی جارہی ہے اور اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ زانی مرد صرف زانی عورت یا اس سے بھی پست، مشرک عورت سے زنا کرتاہے اسی طرح زانی عورت بھی صرف کسی زانی مرد یا اس سے بھی پست مشرک مرد سے زنا کرتی ہے۔ مومن انسان کبھی بھی اس قسم کے گناہوں کا مرتکب نہیں ہوتا کیونکہ زنا ایک حرام فعل ہے اور وہ حرام فعل انجام نہیں دیتا۔

( قُل لِّلَّذِينَ آمَنُوا يَغْفِرُوا لِلَّذِينَ لَا يَرْجُونَ أَيَّامَ اللَّـهِ ) ۴۵:۱۴

''(اے رسول(صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم)) مومنوں سے کہدو کہ جو لوگ خدا کے دنوں کی (جو جزا کے لیے مقرر ہیں) توقع نہیں رکھتے ان سے درگزر کریں۔،،

بعض مفسرین کا یہ عقیدہ ہے کہ یہ آیت، آیہ سیف کے ذریعے نسخ ہوگئی ہے اس آیت کا شان نزول یوں بیان کرتے ہیں کہ یہ آیت مکی ہے اور یہ اس وقت نازل ہوئی جب ہجرت سے قبل مکّہ میں حضرت عمر بن خطاب کو کسی مشرک نے گالی دی اور اور ان کی توہین کی اور حضرت عمر اسے سزا دینا چاہتے تھے اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے یہ ایت نازل فرمائی۔ لیکن بعد میں آیت، اس آیہ سیف کے ذریعے منسوخ ہوگئی:

( فَاقْتُلُوا الْمُشْرِكِينَ حَيْثُ وَجَدتُّمُوهُمْ ) ۹:۵

''تو مشرکوں کو جہاں پاؤ (بے تامّل) قتل کردو۔،،

۴۶۹

یہ حضرات اپنے دعویٰ کی دلیل کے طور پر اس روایت کو پیش کرتے ہیں جس کی روایت علیل بن احمد نے محمد بن ہاشم سے، اس نے عاصم بن سلیمان سے، اس نے جویبر سے اس نے ضحاک سے او ضحاک نے ابن عباس سے کی ہے۔(۱)

لیکن یہ روایت ہے بہت ضعیف ہے، اس کا سب سے معمولی اور کمزور پہلو یہ ہے کہ اس کے سلسلہئ سند میں عاصم بن سلیمان شامل ہے جو بہت بڑا جھوٹا اور جعل ساز راوی ہے۔(۲) اس کے علاوہ یہ روایت متن کے اعتبار سے

بھی کمزور اور ناقابل عمل ہے۔ کیونکہ ہجرت سے پہلے مسلمان کمزور تھے اورایسے حالات میں حضرت عمر کے لیے یہ کیسے ممکن تھا کہ وہ اس مشرک سے انتقال لیتے۔ نیز اس روایت میں لفظ ''غفران،، استعمال ہوا ہے۔ یہ لفظ ایسے مقام ہر استعمال کیاجاتا ہے جہاں کوئی انتقال لینے پر قادر ہو لیکن چشم پوشی اور درگزر کرے اور یہ مسلّم ہے کہ ہجرت سے قبل حضرت عمر کے لیے یہ ممکن نہ تھا۔ اس لیے کہ اگر حضرت عمر انتقام لیتے تو مشرک بھی جوابی کارروائی کرتا۔

پس حق یہی ہے کہ یہ آیت محکم ہے (نسخ نہیں ہوئی) آیہ شریفہ کے مطلب یہ ہے کہ جو لوگ آخرت کی امید نہیں رکھتے ان کی طرف سے اگر تمہیں ذاتی طور پر کوئی اذیت پہنچے اور تمہاری توہین کی جائے تو تمہیں اسے درگزرکردینا چاہیے، اس حقیقت پر یہ آیت بھی دلالت کرتی ہے:

( لِيَجْزِيَ قَوْمًا بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ ) ۴۵:۱۴

''تاکہ وہ لوگوں کے اعمال کا بدلہ دے۔،،

____________________

(۱) الناسخ و المنسوخ للخاس، ص ۲۱۸

(۲) اس کے بارے میں ابن عدی کا کہنا ہے کہ یہ شخص من گھڑت احادیث وضع کرنے والوں میں سے ایک ہے، اور یہ کہ اس کی اکثر احادیث متن اور سند کے اعتبار سے متزلزل ہیں۔

۴۷۰

( مَنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِنَفْسِهِ ۖ وَمَنْ أَسَاءَ فَعَلَيْهَا ۖ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّكُمْ تُرْجَعُونَ ) : ۱۵

''جو شخص نیک کام کرتا ہے تو خاص اپنے لیے اور برا کام کرے گا تو اس کا وبال اسی پر ہوگا پھر (آخر) تم اپنے پروردگار کی طرف لوٹا ئے جاؤگے۔،،

پس اس آیت سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جو آدمی روز آخرت کا امیدوار نہیں، چاہے وہ مشرک، اہل کتاب یا مسلمان ہو، جو اپنے دین کا صحیح پابند نہی، اس کے بُرے اعمال اور زیادتیوں کی سزا خدا کے ہاتھ میں ہے۔ کوئی ظالم، ظلم کرکے خدا سے بچ نہیں سکتا لہذا مسلمان اور مومن کو چاہےے کہ وہ ظالموں سے انتقام لینے میں جلد بازی نہ کرے، اس لیے کہ خدا کا انتقام، مظلوم کے انتقام سے زیادہ سخت ہے، یہ ایک اخلاقی اور تادیبی حکم ہے اور یہ دعوتِ اسلام یا کسی اور ضرورت کی خاطر کفار سے قتال و جہاد کے منافی نہیں ہے۔ اس لحاظ سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ یہ آیت، آیہ سیف سے پہلے نازل ہوئی ہو یا اس کے بعد نازل ہوئی ہو۔

( فَإِذَا لَقِيتُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا فَضَرْبَ الرِّقَابِ حَتَّىٰ إِذَا أَثْخَنتُمُوهُمْ فَشُدُّوا الْوَثَاقَ فَإِمَّا مَنًّا بَعْدُ وَإِمَّا فِدَاءً ) ۴۷:۴

'' تو جب تم کافروں سے بھڑو تو (ان کی) گردنیں مارو یہاں تک کہ جب انہیں زحموں سے چور کر ڈالو تو ان کی مشکیں کس لو پھر اس کے بعد یا تو احسان رکھ کر چھوڑ دینا یا معاوضہ لے کر رہا کرنا۔

علماء کی ایک جماعت کا عقیدہ ہے کہ یہ آیت، آیہ سیف کے ذریعے نسخ ہوگئی ہے اور بعض کا خیال ہے کہ آیہ سیف، اس آیت کے ذریعے نسخ ہوئی ہے۔(۱)

لیکن قول حق یہی ہے کہ یہ آیت ناسخ ہے اور نہ منسوخ۔ البتہ اس مسئلے کی تحقیق مزید تفیصل کی متقاضی ہے۔

____________________

(۱) الناسخ و المنسوخ للخاس، ص ۲۲۰۔

۴۷۱

مسلمانوں سے برسر پیکار کفار کے احکام

شیعہ امامیہ میں یہ حکم مشہور ہے کہ مسلمانوں سے برسرپیکار کفار جب تک اسلام نہ لے آئیں، مکمل شکست سے دوچار نہ ہوجائیں اور زیادہ تعداد میں مارے جانے کی وجہ سے عاجز نہ آجائیں، وہ واجب القتل ہیں۔ صرف اسیری کی وجہ سے کافر کا قتل ساقط نہیں ہوتا۔ اگر کافر مسلمان ہوجائے تو قتل کا موضوع ہی برطرف ہوجاتا ہے کیونکہ موضوع قتل، کفر ہے۔

اسی طرح کفار کی مکمل شکست کے بعد ان کا قتل ساقط ہوجاتا ہے۔ کیونکہ آیت میں اس موقت تک کفار کو قتل کرنے کا حکم دیا گیا ہے جب تک انہیں شکست نہ ہوجائے البتہ قتل کے ساقط ہو نے کے بعد حاکم شرع کو اختیار ہے کہ چاہے تو پکڑے جانے والے کافروں کو اسیر بنائے یا ان سے فدیہ و تاوان وصول کرے یا ان پر احسان کرتے ہوئے انہیں بلاعوض آزاد کردے اس حکم میں بت پرست ،مشرک اور اہل کتاب شریک ہیں۔

ان احکام پر علماء کے اجماع و اتفاق کا دعویٰ کیا گیا ہے اور بہت شاذ و نادر افراد نے ان احکام کی مخالفت کی ہے ار ان کی رائے بھی قابل توجہ نہیں۔ چناچنہ آئندہ بحثوں میں اس کی مزید وضاحت آئے گی۔ انشاء اللہ تعالیٰ۔

اگر ''شد الوثاق،، سے مراد غلام بنانا ہو تو آیہ کریمہ کے ظہور سے بھی یہی احکام سمجھے جاتے ہیں، جن کا ذکر کیا گیا ہے '' شد الوثاق،، سے غلام بنانے کا معنی اس لیے سمجھا گیا ہے کہ ''شدّ الوثاق،، کا معنی ہے: کسی کی آزادی کا سلب کرنا، جب تک اسے بلاعوض یا عوض لے کر آزاد نہ کیا جائے اور یہ معنی غلام بنانے سے زیادہ سازگار ہے۔

اگر ''شدّ الوثاق،، کا معنی غلام بنانا نہ ہو پھر بھی کافر سے فدیہ لینے اور اس پر احسان کرتے ہوئے اسے ازاد کرنے کے ساتھ، اسے غلام بنانے کا بھی حکم موجود ہے، کیونکہ دلیل سے ثابت ہے کہ کافر کو غلام بناناجائز ہے۔ اس دلیل کے ذریعے آیت کے اطلاق کی تقیید ہوگی۔

۴۷۲

مذکورہ احکام اس روایت میں موجود ہیں جسے کلینی اور شیخ طوسی نے طلحہ بن زید سے اور اس نے حضرت ابو عبد اللہ الصادق (علیہ السلام) سے روایت کی ہے: امام (ع) فرماتے ہیں:

''میرے والد گرامی فرماتے تھے: جنگ کے دو حکم ہیں: ایک یہ کہ اگر کفار کے ساتھ جنگ جاری ہو اور ابھی کفار کو شکست نہ ہوئی تو کافر قیدیوں کے بارے میں امام (ع) کو اختیار ہے کہ چاہے تو انہیں قتل کردے اور چاہے تو ان کا بایاں پاؤں کاٹے اور اسے بدن سے جدا نہ کرے تاکہ ان کا خون نکلتا رہے اور اس طرح وہ مرجائیں چنانچہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

( إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الْأَرْضِ فَسَادًا أَن يُقَتَّلُوا أَوْ يُصَلَّبُوا أَوْ تُقَطَّعَ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُم مِّنْ خِلَافٍ أَوْ يُنفَوْا مِنَ الْأَرْضِ ۚ ذَٰلِكَ لَهُمْ خِزْيٌ فِي الدُّنْيَا ۖ وَلَهُمْ فِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ ) ۵:۳۳

'' جو لوگ خدا اور اس کے رسول(صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم) سے لڑتے بھڑتے اور (احکام کو نہیں مانتے) اور فساد پھیلانے کی غرض سے ملکوں (ملکوں) دوڑتے پھرتے ہیں ان کی سزا بس یہی ہے کہ (چن چن کر) یا تو مار ڈالے جائیں یا انہیں سولی دے دی جائے یا ان کے ہاتھ پاؤں ہیر پھیر کے (ایک طرف کا ہاتھ، دوسری طرف کا پاؤں) کاٹ ڈالے جائیں، یا انہیں اپنے وطن کی سرزمین سے شہر بدر کردیا جائے، یہ رسوائی تو ان کی دنیا میں ہوئی اور پر آخرت میں تو ان کے لیے بہت بڑا عذاب ہی ہے۔،،

اس کے بعد امام (ع) نے فرمایا:

''کیا تم دیکھتے نہیں اللہ تعالیٰ نے صرف کفر کی صورت میں امام (ع) کو یہ اختیار دیا ہے، ہر مقام پر نہیں طلحہ کہتے ہیں کہ میں نے امام (ع) سے عرض کیا: آیہ کریمہ :''او ینفوا من الارض،، کا کیا مطلب ہے؟ آپ نے فرمایا: اس کا مطلب یہ ہے کہ مسلمان کفار کو منتشر کردیں اور انہیں بھگا دیں اور اگر مسلمان کفار کا تعاقب کریں اور انہیں گرفتار کرلیں تو ان پر وہ احکام لاگو ہوں گے۔

۴۷۳

دوسرا یہ کہ جب کفار سے جنگ بند ہوجائے اور انہیں شکست دے دی جائے، اس وقت جو بھی قیدی بنایا جائے اور وہ مسلمانوں کے قبضے میں ہو، اس کے لیے امام (ع) کو اختیار ہے کہ چاہے تو اس پر احسان کرے اور اسے آزاد کر دے، چاہے تو اس سے فدیہ و تاوان وصول کرے اور اگر چاہے تو اسے غلام بنالے۔،،(۱)

کفار کی شکست کے بعد ان سے قتل کے ساقط ہونے پر ضحاک اور عطاء بھی ہم سے متفق ہےں اور حسن نے بھی اس بات کی تصریح کی ہے کہ اس صورت میں امام (ع) کو آزاد کرنے، فدیہ لینے اور غلام بنانے میں اختیارحاصل ہے۔(۲)

گذشتہ بیانات کی روشنی میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ زیر بحث آیہ کریمہ نسخ نہیں ہوئی یہ اور بات ہے کہ بعض مقامات سے قتل مختص ہے اور بعض مقامات پر عدم قتل۔ اس اعتبار سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آیہ سیف زیر بحث آیت سے پہلے نازل ہوئی ہو یا بعد میں۔

مقام تعجب ہے کہ شیخ طوسی نے اس مسئلے میں علمائے امامیہ کی طرف اس قول کی نسبت دی ہے کہ جنگ بندی کے بعد اسیر کے بارے میں امام کو اسیر کے قتل، آزاد کرنے، اس سے تاوان وصول کرنے اور اسے غلام بنانے میں اختیار حاصل ہے۔ چنانچ شیخ طوسی فرماتے ہیں:

''ہمارے اصحاب نے یہ روایت کی ہے کہ اگر جنگ بندی سے پہلے کسی قیدی کو گرفتار کیا جائے تو امام کو اختیار ہے کہ چاہے اس قتل کردے، چاہے اس کے ہاتھ پاؤں کاٹ دے اور اس طرح چھوڑ دے کہ وہ مرجائے۔ وہ اسے بلاعوض آزاد نہیں کرسکتا اور نہ اس سے تاوان وصول کرکے آزاد کرسکتا ہے اور اگر جنگ بندی کے بعد کسی کافر کو قیدی بنایا جائے تو امام کو اسے بلاعوض آزاد کرنے، تاوان مالی یا جانی لے کر آزاد کرنے، غلام بنانے اور قت کرنے میں اختیار ہے۔،،

____________________

(۱) الوافی، ج ۹، ص۲۳

(۲) قرطبی، ج ۱۶، ص ۲۲۷، الناسخ و المنسوخ، ص ۲۲۱۔

۴۷۴

طبرسی نے اپنی تفسیر میں بھی شیخ طوسی کی متابعت کی ہے۔(۱) جبکہ اس مضمون کی کوئی روایت وارد نہیں ہوئی، بلکہ خود شیخ طوسی اپنی کتاب ''مبسوط،،(۲) میں اس بات کی تصریح کرتے ہیں کہ جو قیدی جنگ بندی کے بعد گرفتار کیا جائے اس کے بارے میں امام کو اختیار ہے کہ اس پر احسان کرکے اسے بلا عوض آزاد کردے یا اسے غلام بنائے اور یا اس سے تاوان وصول کرکے آزاد کرے۔ اسے قتل نہیں کیا جاتا۔ چنانچہ ہمارے علماء کی روایات بھی اسی بات پر دلالت کرتی ہیں۔

بلکہ چیخ طوسی نے اپنی کتاب ''خلاف،، کے باب ''فئی، اور ''غنائم،، میں اس بات پر اجماع کا دعویٰ کیا ہے جن حضرات نے اس بات پر اجماع کا دعویٰ کیا ہے ان میں علاّمہ مرحوم بھی ہیں انہوں نے اپنی دونوں کتابوں ''المنتہیٰ،، اور ''التذکرہ،، کے باب جہاد میں، اسیروں کے احکام میں اجماع کا دعویٰ کیا ہے۔

میرے خیال میں شیخ طوسی کی کتاب ''التبیان،، میں لفظ ''ضرب الرقاب،، (اسیروں کو قتل کرنا) لغزشِ قلم کا نتیجہ ہوگا اور مرحوم طبرسی نے بغیر کسی تحقیق کے اس بات کو لے لیا ہے۔

یہاں تک اس مسئلے میں علمائے شیعہ امامیہ، ضحاک، عطاء اورحسن کے نظریات بیان کیے گئے۔

آیت کے بارے میں بعض دیگر عقائد

اس مسئلے میں باقی علمائے اہل سنت کے مختلف اقوال نظر آتے ہیں:

۱۔ یہ آیت مشرکین کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ پھر یہ آیت، آیہ سیف کے ذریعے نسخ ہوگئی۔ یہ قول قتادہ، ضحاک، سدی، ابن جریح، ابن عباس اور بہت سے کوفی علماء کی طرف منسوب ہے۔ یہ حضرات کہتے ہیں کہ مشرک قیدی کو قتل کرنا واجب ہے اسے بلا عوض یا تاوان وصول کرکے آزاد کرنا جائز نہیں۔(۳)

____________________

(۱) التبیان، ج ۹، ص ۲۹۱، طبع نجف۔

(۲) المبسوط، کتاب الجہاد، فصل فی اضاف الکفار و کیفیۃ قتالہم۔

(۳) تفسیر قرطبی، ج ۱۶، ص ۲۲۷

۴۷۵

جواب: اس قول کے رو سے آیت کے نسخ کی کو ئی وجہ او جواز نہیں بنتا۔ کیونکہ یہ آیت مقید ہے اور آیہ سیف مطلق ہے، چاہے یہ آیت، آیہ سیف سے پہلے نازل ہوئی ہو یا بعد میں۔ اس سے پہلے ہم اس بات کی وضاحت کرچکے ہیں کہ عامِ مؤخر خاصِ مقدم کا ناسخ نہیں بن سکتا تو مطلق متاخر مقید مقدم کے لیے بطریقِ اولیٰ ناسخ نہیں بن سکتا۔(۱)

۲۔ یہ عام کفار کے بارے میں نازل ہوئی لیکن صرف مشرکین کے سلسلے میں نسخ ہوگئی ہے۔ یہ قول قتادہ، مجاہد اور حکم کی طرف منسوبگ ہے۔ مذہب ابو حنیفہ میں بھی قول مشہور ہے۔(۲)

جواب: پہلے کی طرح یہ قول بھی باطل ہے۔ کیونکہ یہ قول اس صورت میں صحیح ہوسکتا ہے جب آیہ سیف، زیرِ بحث آیت کے بعد نازل ہوئی ہو اور نسخ کے قائل حضرات یہ بات ثابت نہیں کرسکتے یہ حضرات اپنے مدعیٰ کے اثبات کے لیے صرف خبر واحد سے تمسک کرسکتے ہیں او علماء کا اجماع ہے کہ خبر واحد سے نسخ ثابت نہیں ہوسکتا۔

اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ خبر واحد سے نسخ ثابت ہو جاتا ہے پھر بھی آیہ سیف کے ناسخ ہونے کی دلیل نہیں بنتی تاکہ یہ قول ثابت ہو۔ بلکہ ثابت یہ ہوگا کہ زیر بحث آیت، آیہ سیف کے لیے مقید ہو۔ اس لیے کہ امت کا اس پر اتفاق ہے کہ یہ آیت مشرکین کو بھی شامل ہے یا اس سے صرف مشرکین ہی مراد ہیں۔ بنابرایں یہ آیت، آیہ سیف کے لیے ایک قرینہ ہوگی کیونکہ مطلق مقید کے لیے ناسخ نہیں بن سکتا۔

اگر ان تمام باتوں سے چشم پوشی بھی کی جائے تو یہ مسلّم ہے کہ زیربحث آیت اور آیہ سیف میں عموم اور حصوص من وجہ کی نسبت پائی جاتی ہے۔ یعنی کہیں تو مشرک ہے لیکن جنگ بندی کے بعد قیدی نہیں۔ یہاں مشرک کے لیے حکم قتل ہی ثابت ہوگا اور کہیں جنگ بندی کے بعد قیدی ہوگا مشرک نہیں۔ یہاں اسے قتل نہیں کیا جائے گا۔

____________________

(۱) ہم نے اپنی کتاب ''اجود التقریرات،، کی عموم و خصوص کی بحث میں اس مسئلے کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔

(۲) تفسیر قرطبی، ج ۱۶، ص ۲۲۷

۴۷۶

ایک مقام وہ ہوسکتا ہے جہاں کافر، مشرک ہو اور جنگ بندی کے بعد اسے اسیر بنالیا جائے۔ یہاں دو مختلف احکام میں ٹکراؤ ہوگا۔ ظاہرہے اس صورت میں دونوں آیتیں ایک دوسرے کے لیے ناسخ نہیں ہونگی بلکہ اس آیت کے مضمون پر عمل ہوگا جس کی تائید کوئی دوسری دلیل کرے۔

۳۔ زیر بحث آیت، آیہ سیف کی ناسخ ہے یہ قول ضحاک وغیرہ کی طرف منسوب ہے۔(۱)

جواب: یہ قول اس صورت میں صحیح ہوگا جب اس آیت کا آیہ سیف کے بعد نازل ہونا ثابت ہو۔ اس کو ضحاک وغیرہ ثابت نہیں کرسکتے۔اس کے علاوہ اس سے قبل اس امر کی وضاحت کر دی گئی ہے کہ چاہے یہ آیت، آیہ سیف سے مقدم ہو یا مؤخر، اس کے نسخ ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔

۴۔ ہر حالت میں قتل کرنے، غلام بنانے، فدیہ لے کر آزاد کرنے اور بلا عوض آزاد کرنے کا اختیار امام کو حاصل ہے۔ اس قول کو ابو طلحہ نے ابن عباس سے نقل کیا ہے جسے بہت سے علمائے کرام نے اپنایا ہے۔ ان میں ابن عمر، حسن اور عطاء شامل ہیں۔ مالک، شافعی، ثوری، اوزاعی اور ابی عبید وغیرہ کا بھی یہی عقیدہ ہے۔ اس قول کے مطابق آیہ کریمہ میں کسی قسم کا نسخ نہیں ہوا۔(۲) نحاس اس قول کو ذکر کرنے کے بعد کہتے ہیں:

''یہ قول اس بنیاد پر قائم ہے کہ دونوں آیتیں، آیہ سیف اور آیہ عفو، محکم ہیں (نسخ نہیں ہوئیں) اور دونوں کے ظاہر پر عمل کیا گیا ہے۔ یہ قول بالکل صحیح ہے کیونکہ نسخ کے لیے کسی قطعی اور مسلّم دلیل کی ضرورت ہوتی ہے اور جہاں پر دونوں آیتوں پر عمل کرنا ممکن ہے وہاں نسخ کوئی معنی نہیں رکھتا۔ یہ قول اہل مدینہ، شافعی اور ابو عبید سے منقول ہے۔،،(۳)

____________________

(۱) تفسیر قرطبی، ج ۱۶، ص ۲۲۷

(۲) تفسیر قرطبی، ج ۱۶، ص ۲۲۸

(۳) الناسخ و المنسوخ، ص ۲۲۱

۴۷۷

جواب: اگرچہ اس قول سے آیہ شریفہ کا نسخ ہونا لاز م نہیں آتا لیکن پھر بھی یہ باطل ہے کیونکہ آیت میں اس امر کی تصریح ہے کہ کفار کی شکست اور جنگ بندی کے بعد ہی ان قیدیوں کو بلا عوض یا عوض لیکر آزاد کیا جاسکتا ہے۔ بنابریں کفار کی شکست سے پہلے بلاعوض یا عوض لے کر اسیروں کی آزادی کا قائل ہونا سراسر قرآن کی خلاف ورزی ہے۔

اسی طرح آیہ کی رو سے قتل کی اس وقت تک اجازت ہے جب تک کفار کو شکست نہیں ہوتی۔ لیکن کفار کی شکست کے بعد بھی ان کے قتل کا قائل ہونا، خلاف قرآن ہے۔

اس سے قبل بیان کیا جاچکا ہے کہ اس آیت کے ذریعے آیہ سیف کی تقیید کی گئی ہے۔

اس قول کی دلیل یہ پیش کی گئی ہے کہ رسول اللہ(ص) نے بعض قیدیوں کو قتل کیا، بعض کو ان پر احسان کرتے ہوئے آزاد کردیا اوربعض سے فدیہ و تاوان لے کر ان کو آزاد کردیا تھا۔

اس کا جواب یہ ہے کہ بفرض تسلیم اگر یہ روایت صحیح ہو پھر بھی یہ ثابت نہیں ہوتا کہ قتل کرنے، فدیہ لینے اور بلاعوض آزاد کرنے میں امام کو اختیار حاصل ہے کیونکہ عین ممکن ہے کہ نبی اکرم(صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم) نے اسیر کو جنگ بندی اور کفار کی شکست سے پہلے قتل کیا ہو۔ اسی طرح یہ بھی ممکن ہے کہ آپ نے کفار کی شکست کے بعد اسیروں کو ان سے فدیہ لے کر اور بغیر فدیہ کے آزادکیا ہو۔

ممکن ہے یہ حضرات (جو ہر حالت میں قتل اور آزاد کرنے میں اختیار کے قائل ہیں) حضرت ابوبکر اور حضرت عمر کے عمل سے استدلال کریں جس کے مطابق انہوں نے اسیروںکو قتل کیا تھا۔

۴۷۸

اس کا جواب یہ ہے کہ اوّلاً یہ واقعہ تاریخی اعتبار سے ثابت نہیں ہے بفرض تسلیم اگر یہ واقعہ صحیح بھی ہو پھر بھی مدعیٰ ثابت نہیں ہوسکتا کیونکہ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر کا عمل حجیّت نہیں رکھتا تاکہ اس کی بنیاد پر ظاہر قرآن سے دست بردار ہوا جائے۔

۳۳۔( وَفِي أَمْوَالِهِمْ حَقٌّ لِّلسَّائِلِ وَالْمَحْرُومِ ) ۵۱:۱۹

''اور ان کے مال میں مانگنے والے اور نہ مانگنے والے (دونوں) کا حصّہ تھا۔،،

۳۴۔( وَالَّذِينَ فِي أَمْوَالِهِمْ حَقٌّ مَّعْلُومٌ ) ۷۰:۲۴

( لِّلسَّائِلِ وَالْمَحْرُومِ ) : ۲۵

''اور جن کے مال میں مانگنے والے اور نہ مانگنے والے کے لیے ایک مقرر حصّہ ہے۔،،

ان دونوں آیات کے بارے میں اختلاف ہے کہ آیا یہ نسخ ہوئی ہےں؟ کیونکہ ان آیات میں جس معلوم اور آشکار حق کا ذکر کیا گیا ہے ممکن ہے اس سے مراد واجب زکوٰۃ ہو جو ایک واجب حق ہے۔ ممکن ہے اس سے مراد کوئی اور م الی حق ہو جو واجب ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ اس سے مراد ایک مالی حق ہو جو مستحب ہو۔

اگر اس حق سے مراد زکوٰۃ کے علاوہ کوئی دوسرا واجب حق ہے تو اس صورت میں دونوں آیتیں نسخ ہوں گی اس لیے کہ واجب زکوٰۃ کی وجہ سے قرآن میں موجود تمام دوسرے واجب صدقات نسخ ہوگئے ہیں۔ چنانچہ اس احتمال کو علماء کی ایک جماعت نے اختیار کیا ہے۔ اگر اس حق سے مردا واجب زکوٰۃ یا کوئی دوسرا مالی حق ہے تو اس صورت میں دونوں آیتیں محکم ہوں گی۔

تحقیق اس امر کی متقاضی ہے کہ ان دونوں آیتوں میں حق سے مراد واجب زکوٰۃ کے علاوہ کوئی دوسرا حق ہے جس کی ادائیگی کی شارع نے ترغیب دی ہے۔ شیعہ اور اہل سنت کی بہت سی روایات اس بات کی دلیل ہیں کہ زکوٰۃ کے علاوہ کوئی اور صدقہ واجب نہیں ہے اور اہل بیت اطہار (ع) کی روایات میںیہ بیان موجود ہے کہ اس حق سے کیا مراد ہے۔

۴۷۹

شیخ کلینی نے ابو بصیر سے روایت کی ہے ابو بصیر کہتے ہیں:

''ہم امام صادقؑ کی خدمت میں بیٹھے تھے، ہمارے ساتھ کچھ دولت مند افراد بھی تھے انہوں زکوٰۃ کا ذکر کیا تو امام(ع) نے فرمایا: زکوٰۃ کوئی ایسی چیز نہیں کہ زکوٰۃ ادا کرنے والے تعریف کی جائے۔

یہ تو ایک ظاہر ہے اور مسلّم چیز ہے اسی کی وجہ سے تو مسلمانوں کے خون کو تحفظ ملا ہے اور اسی کی بدولت انسان مسلمان کہلانے کا مستحق قرار پاتا ہے۔ اگر مسلمان زکوٰۃ ادا نہ کرے تو اس کی نماز قبول نہیں ہوگی۔ یہ دیکھو کہ زکوٰۃ کے علاوہ بھی تمہارے اموال میں لوگوں کے کچھ حقوق ہیں۔ میں (ابو بصیر) نے عرض کیا: مولا! زکوٰۃ کے علاوہ ہمارے اموال میں اور کون سے حقوق موجود ہیں؟ آپ نے فرمایا: سبحان اللہ! کیا تم نے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان نہیں سنا: :( وَالَّذِينَ فِي أَمْوَالِهِمْ حَقٌّ مَّعْلُومٌ ) ( لِّلسَّائِلِ وَالْمَحْرُومِ ) ۔ میں نے عرض کی: آحر وہ کون سا حق ہے۔ آپ نے فرمایا: خدا کی قسم! یہ وہی حق ہے جس کی طرف ہر شخص متوجہ ہے۔ اسے چاہیے کہ ہر روز یا جمعہ میںیا مہینے میں ایک مرتبہ کچھ نہ کچھ دیتا رہے۔،،

نیز کلینی نے اپنی سندسے اسماعیل بن جابر سے اور انہوں نے امام صادقؑ سے نقل کیا ہے:

''آپ سے آیہ کریمہ:( وَالَّذِينَ فِي أَمْوَالِهِمْ حَقٌّ مَّعْلُومٌ ) ( لِّلسَّائِلِ وَالْمَحْرُومِ ) کے بارے میں سوال کیا گیا کہ کیا یہ زکوٰۃ کے علاوہ کوئی حق ہے؟ آپ نے فرمایا: اس حق کا مطلب یہ ہے کہ جس شخص کو خدا مال و دولت دے اسے چاہیے کہ اس میں سے ایک ہزار، دو ہزار یا تین ہزار الگ کرلے اور اس کے ذریعے صلہ رحمی کرے اور قریبی رشتہ داروں کی مشکلات کو حل کرے۔،،

ان کے علاوہ بھی امام باقر اور امام صادق (علیھما السلام) سے اس مضمون کی روایات منقول ہیں۔(۱)

____________________

(۱) الوافی باب الحق المعلوم، ج ۶، ص ۵۲

۴۸۰

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

برہان ( دليل) : كى اہميت ۲/ ۱۱۱ نيز ر_ ك عقيدہ ، عيسائي ، يہود برہان نظم : ۲/۱۶۴

بسملہ : كام ميں _ كے آثار ۱/۱ _ كى اہميت ۱/۱ _ كى باء ۱/۱ _ كى سين ۱/۱ _ كى فضيلت ۱/۱ _ كى ميم ۱/۱ نيز ر_ ك ذبح ، ذبيحہ

بشارت : ر _ ك خاص موارد بشر ر_ ك انسان

بخشش: _ كى التجا ۲ / ۳۷ _ كے عوامل ۲ / ۱۷ ، ۱۷۵ _ سے محروم افراد ۲ / ۱۷۵ _ سے محروميت ۲ / ۱۷۶ _ كى نعمت ۲ / ۵۲_( خاص موارد اپنے اپنے موضوع ميں تلاش كئے جائيں _ آميختن حق و باطل ( حق و باطل كى آميزش) : ر_ك التقاط ( آميزش يا گھل مل جانا )

بعثت : ر _ ك انبياءعليه‌السلام ، پيامبر اسلام (ص) ، حضرت موسىعليه‌السلام ، يہود بغى ر_ ك تجاوز

بلدرچين :ر_ ك بنى اسرائيل

بندگان خدا: ۲/۹۰ ، ۱۳۰ _ قيامت ميں ۲/۱۳۰ اللہ تعالى كا _ كو ياد كرنا ۲/ ۱۵۲ اللہ تعالى كے _ كو ياد كرنے كے عوامل ۲/۱۵۲

بنى اسرائيل: _ ميں آبيارى ۲/۷۱ _ كے تجاوز كے نتائج ۲/۶۱ ، ۶۵ _ كى رفاہ كے آثار۲/۶۱ _ كى شہر نشينى كے نتائج ۲/۶۱ _ كى نافرمانى كے نتائج ۲/۶۱_ كى عہد شكنى كے نتائج ۲/۶۴ _ كے قتلوں كے نتائج ۲/۶۱ _ كے كفر كے نتائج ۲/۹۳ _ كى گوسالہ پرستى كے نتائج ۲/۹۳_كى كاميابى كے نتائج ۲/۵۰ _كے اسيروں كى آزادى ۲/۸۵ _ كى آگاہى ۲/۴۰ ،۶۵ _ كى بخشش ۲/۶۴ _ كى آزمائش ۲/۴۹_ كى كمى كے ذريعے آزمائش_ كا گرمى سے امتحان ۲/۵۷_ كے دين كے پہلو ۲/۸۳ _كا بھروسہ ۲/۷۰ _ كا زندہ ہونا ۲/۵۶ ، ۵۷_ كے مقتول كا زندہ ہونا ۲/۷۳ _ كو آيات كا مشاہدہ كرانا ۲/۷۴ _ كا ارتداد ۲/۵۲ ، ۹۲ _ كى خواتين كا استحصال يا سوء استفادہ ۲/۴۹_ كى خواتين كو زندہ رہنے دينا

۲/۴۹ _ كے تمسخر ۲/۶۷ _ كا اسلام سے منہ پھيرنا ۲/۷۵ _ كا تورات سے منہ موڑنا ۲/۶۴ _ كا دين سے منہ پھيرنا ۲/۸۳ _ كو تورات عطا كيا جانا ۲/۶۳،۹۳_ كا فساد و تباہى پھيلانا ۲/۶۰ _ ميں قتل كے بانى كو افشا كرنا ۲/۷۲ _ كا اقرار ۲/۸۴ ، ۸۵ _ كى اقليت ۲/۸۳ _ كى اكثريت ۲/۸۳ _كا امتحان ۲/۴۹ كى امداد ۲/۵۰ _ ميں امر بہ معروف ۲/۸۳ انبياعليه‌السلام ئے بنى اسرائيل ۲/۶۱ ، ۸۷ ، ۹۱ ، ۹۲ _كا انحراف ۲/۱۰۸ كى بدسلوكى ۲/۸۳ _ كى فضيلت ۲/۴۷ ، ۱۲۲_ كو بشارت ۲/۵۸ _

۷۰۱

بيابان ميں ۲/۵۷ ، ۵۸ _ بنى اسرائيل دريائے نيل ميں ۲/۵۰ _ صحرائے سينا ميں ۲/۶۱_ حضرت موسىعليه‌السلام كى عدم موجودگى ميں ۲/۵۱ ، ۹۲_ حضرت موسىعليه‌السلام كے ہوتے ہوئے ۲/۵۵، ۶۰،۹۳ صدر اسلام كے _ ۲/۴۰ ، ۴۲ ، ۶۱،۶۴،۸۵_ كے گناہگار ۲/۷۴_ اور اصحاب سبت ۲/۶۵ _ اور انبياءعليه‌السلام كے راز فاش كرنا ۲/۶۱ _اور ابنياءعليه‌السلام ۲/۶۷ ، ۱۰۸ _ اور اوامر الہى ۲/۹۳ _اور حضرت موسىعليه‌السلام كى تصديق ۲/ ۵۵_ اور بيت المقدس پر قبضہ ۲/۵۸_ اور تورات ۲/۶۳ ،۶۴، ۸۵ ، ۹۳_ اور والدين كے حقوق ۲/ ۸۳ _ اور سلوى ۲/۵۷ ، ۶۱ _ اور سبزياں ۲/ ۶۱ _ اور منّ ۲/۵۷ ، ۶۱_ اور پياز كى خواہش ۲/۶۱ _اور سبزيوں كى خواہش ۲/۶۱_ اور مسور كے لئے دعا ۲/۶۱ _ اور گندم كى خواہش اور دعا ۲/۶۱_ اور حضرت موسىعليه‌السلام كى دعا ۲/۶۱_ اور دين ۲/ ۶۴ _ اور اللہ تعالى كا ديدار۲/۵۵ _ اورزكوة ۲/۸۳ _ اور دريا دو ٹكڑے ہونا ۲/۵۰ _ اور كلام الہى كا سننا ۲/۷۵ _ اور انبياءعليه‌السلام كا قتل ۲/۶۱ _ اور ايك دوسرے كا قتل ۲/ ۵۴ ، ۸۵_ اور قرآن كريم ۲/۴۱ ، ۴۲ _اور آسمانى كتابيں ۲/ ۴۱ ، ۶۴ _ اور مساكين ۲/ ۸۳ _اور مشيت الہى ۲/۷۰ _ اور حضرت موسىعليه‌السلام ۲/۶۱ ، ۶۷ ، ۶۹ ، ۷۰،۹۳ _ اور نماز ۲/۸۳ _ اور يتيم ۲/۸۳_ كى بہانہ تراشى ۲/ ۷۴ ، ۱۰۸ _ كى بصيرت ۲/۷۰ ،۷۱_ كى بے صبرى ۲/۶۱_ كے سوالات ۲/۶۸ ، ۷۰ ، ۷۱ ، ۱۰۸ _ كے باطل خيالات ۲/۶۷_ كى تاريخ ۲/۴۰ ، ۴۲ ، ۴۷ ، ۴۹ ،۵۰،۵۱،۵۴،۵۵ ،۵۶، ۵۷، ۵۸،۵۹، ۶۰،۶۱ ، ۶۳، ۶۴، ۶۵، ۶۷، ۶۸، ۶۹، ۷۰، ۷۱، ۷۲ ،۷۳ ،۷۵، ۸۳، ۸۵ ، ۹۲، ۹۳،۱۰۸، ۱۲۲_ ميں دربدرى ۲/۸۵ _ كے دربدر افراد ۲/۸۵ علمائے _ كى تبليغ ۲/ ۴۴ عمل_ كا تجاوز كرنا ۲/۶۱، ۸۵ ۲/۴۲ ، ۵۹ _ كے تحريف كرنے والے ۲/۷۵ _ كا تحريف كا عمل ۲/۴۲ ، ۵۹ _ كى حيرت ۲/۷۰ _ كى آسمانى كتابوں كى تعليمات ۲/۸۵ _ ميں چھٹى ۲/۶۵ اللہ تعالى كا _ پر فضل ۲/۶۴ _ كى شرعى تكليف/ ۲/۴۳ ، ۸۳ ، ۹۳ _ كا تنوع طلب ہونا ۲/۶۱ _ كى توبہ ۲/۵۴ _ كے گوسالہ پرستوں كى توبہ ۲/۵۴ _ كو نصيحت ۲/۰ ۶ _ كو دھمكى ۲/۷۲ ، ۷۴_ كے جرائم ۲/ ۶۱ ، ۸۵ _ كى جہالت ۲/ ۶۱ ، ۶۷ _ كے چشمے ۲/۶۰ _ كے حرام خور ۲/۹۵ _ كى حرام خورى ۲/ ۵۷ _ كا محسوسات كى طرف رجحان ۲/۵۵ _ كى حكومت ۲/۶۴ _ كى خواہشات ۲/۵۵ ، ۶۱ ، ۶۸، ۶۹، ۷۰، ۱۰۸ _ كى خودكشى ۲/۵۴ _ كى نباتاتى غذائيں ۲/۶۱ _ كى غذائيں ۲/۵۷،۵۸ ، ۶۰، ۶۱_ كو استغفار كا حكم ۲/۵۹ _ كو دعوت ۲/۴۳ _ كے اسلام سے منہ موڑنے كے دلائل ۲/۷۵ _ كى گائے كا ذبح ۲/۶۷ ، ۶۸،۷۱،۷۳_ كى ذلت ۲/۶۱ ، ۶۵ _ كى حيرت كا دور ہونا ۲/۷۱ _ كى گائے كا رنگ ۲/۶۹ _ كے معاشرتى تعلقات ۲/۸۵_ كا رزق و روزى ۲/۵۷ _ كے اسلام كى بنياد ۲/۱۲۲ _ كے تجاوز كى بنياد ۲/۶۱ _ كے شكر كى بنياد ۲/۵۲،۵۶_ كى نافرمانى كى بنياد ۲/۶۱ _ كے كفر كى بنياد ۲/۶۱ _ كى

۷۰۲

ہدايت كى بنياد ۲/۵۳ _ كے زياں كار افراد ۲/۶۵ _ كى زياں كارى ۲/۶۴_ كى معاشرتى ساخت ۲/۴۰ ، ۴۷ ، ۱۲۲ _ پر سايہ ۲/۵۷ _ كى سرزنش ۲/۴۱ ، ۶۱، ۸۵ _ كے علمائے كى سرزنش ۲/۴۴ _ كى سرگردانى ۲/۸۵ _ كى بخشش كى شرائط ۲/۵۸ _ كى سعادت كى شرائط ۲/۵۴_ كى اكثريت كا شرك ۲/۸۳_ كا شك ۲/۶۸_ كا شكنجہ ۲/ ۴۹ _ كى خواتين كو شكنجہ ۲/ ۴۹ _ كا شكوہ ۲/۶۱ _ ميں شنبہ ( ہفتہ ) ۲/۶۵ _ كى شہرنشينى ۲/۶۱ _ پر بجلى كا كڑكنا ۲/۵۷ _ كى صفات ۲/۶۱ ، ۸۳ ، ۱۰۸ _ كى گائے كى صفات ۲/ ۶۸ ، ۶۹ ، ۷۰،۷۱ _ كا مردود ہونا ۲/ ۶۵ _ كا طعام ۲/۵۷ _ كے قبائل ۲/۶۰ _ كے ظالم افراد ۲/ ۵۹ _ كا ظلم ۲/ ۵۱ ، ۵۴ ، ۵۷ ، ۹۲ _ كا دريا سے عبور كرنا ۲/ ۵۰ ، ۵۱ _ كو عذاب ۲/۵۵ _ كو دنياوى عذاب ۲/۵۵ ، ۶۵ _ كى نافرمانى ۲/ ۵۷ ، ۶۵، ۷۴، ۸۳ ، ۹۳ _ كى معافى ۲/۵۲ _ كا عقيدہ ۲/۴۸ ،۶۱ ، ۷۰ ، ۱۲۳ اللہ تعالى كے بارے ميں _ كا عقيدہ ۲/ ۶۷ _ كا تكليف شرعى پر عمل ۲/ ۸۵ علمائے _ كا عمل ۲/۴۴ _ كى نافرمانى كے اسباب ۲/ ۹۳_ كے مغضوب ہونے كے عوامل ۲/ ۶۱ _ كى نجات كے عوامل ۲/ ۵۰ ، ۶۴ ، كا اللہ تعالى سے عہدو پيمان ۲/ ۴۰ _ اللہ تعالى كا _ سے عہد و پيمان ۲/ ۴۰ ، ۴۱ ، ۴۲ ، ۶۳، ۶۴، ۸۳، ۸۴، ۸۵_ كى عہد شكنى ۲/ ۶۴ ، ۸۳،۸۵،۹۳_ كے فاسق لوگ ۲/ ۵۹ _ كا فديہ ۲/۸۵ _ كے متجاوز افراد كا انجام ۲/ ۶۱ _ كا فسق و فجور ۲/ ۵۹ _ كے فضائل ۲/۴۷ _ كے متجاوز افراد كا فقر ۲/۶۱ _ كے سوالات كا فلسفہ ۲/۷۰ تاريخ _ كے بيان كا فلسفہ ۲/۷۵ _ كى بخشش كا فلسفہ ۲/۵۲ _ كى امتحان ميں كاميابى ۲/۵۰ _ كى توبہ كا قبول ہونا ۲/ ۴۵ _ كے انبياءعليه‌السلام كا قتل ۲/ ۹۱ _ كے بيٹوں كا قتل ۲/ ۴۹ _ كى قوت و قدرت ۲/ ۶۴ _ كى قساوت قلبى ۲/ ۷۴ ،۷۵_ ميں قتل كا واقعہ ۲/ ۶۱ ، ۷۲ ، ۷۳،۸۵_ كى گائے كا واقعہ ۲/ ۶۷ ، ۷۰،۷۱ ، ۷۳ قوم _ ۲/۴۷ ، ۱۲۲ _ كى آسمانى كتابيں ۲/۴۲ ، ۴۴ ، ۶۳ _ميں قاتل كو چھپانا ۲/ ۷۲ _ كى زراعت ۲/۷۱_كا كفران ۲/ ۵۱ ، ۵۲ ، ۵۶ ، ۵۷ ، ۶۱ ، _ كا كفر ۲/ ۴۱ ، ۵۵ ، ۶۱ ، ۱۰۸ _ميں پانى كى كمى ۲/ ۶۰ _ كا انجام ۲/ ۵۴ ، ۵۹ _ كے ظالم افراد كا انجام ۲/ ۵۹ _ كے نافرمانوں كا انجام ۲/۵۹ _ كے گوسالہ پرستوں كا انجام ۲/ ۵۴ _ كى گائے ۲/ ۶۷ ، ۷۰ _ كے رجحانات ۲/ ۹۳ _ كا گناہ ۲/۵۸ ، ۶۱ ، ۸۵ _ كے گناہ گار لوگ ۲/ ۵۹_ كى گواہى ۲/۸۴ _ كے گوسالہ پرست ۲/ ۵۴ _ كى گوسالہ پرستى ۲/۵۱ ، ۵۲ ، ۵۴ ، ۷۱ ، ۹۲، ۹۳ _ كى ضد ۲/ ۶۳ ، ۶۴ ، ۷۴ ، ۹۳ _ كے متجاوز افراد ۲/ ۶۱ _ كا محاصرہ ۲/ ۵۰ _ كے محرمات ۲/ ۶۵ _ كے نيك لوگ ۲/۵۸ _ كا مقتول مرد تھا ۲/ ۷۳ _ كے مرتد افراد ۲/ ۵۴ _ كا مسخ ہونا ۲/ ۶۵ _ كى ذمہ دارى ۲/۴۰ ، ۴۱،۴۲ ، ۴۷،۵۸ ، ۶۳ ، ۶۸، ۱۲۲_ كى مشكلات ۲/ ۴۵ _ كى مصلحتيں ۲/ ۶۱ _ كا مغضوب ہونا ۲/ ۶۱ _ كو شہرنشينى سے منع كيا جانا ۲/ ۶۱_ پر احسان ۲/ ۵۲ _ كے كفر كا منبع ۲/ ۶۱ _ كى گوسالہ پرستى كا منبع ۲/ ۹۳ _ كى عدم رضايت ۲/ ۶۱ _ كى نجات ۲/ ۴۹ ، ۵۰ ، ۵۱ ، ۵۷ ، ۶۰ _ كا نزاع ۲/

۷۰۳

۷۲ پر سلوى (شہد) كا نزول ۲/ ۵۷ _ پر ميٹھے گوند (منّ) كا نزول ۲/ ۵۷ _ كى نعمتيں ۲/ ۴۰ ، ۴۷ ، ۴۹، ۵۰ ، ۵۲ ، ۵۳ ، ۵۴ ، ۵۶ ، ۵۷، ۵۸ ، ۱۲۲ _ كا بيت المقدس ميں وارد ہونا ۲/ ۵۸ ، ۵۹_ كا وفائے عہد ۲/ ۸۳ _ كو تنبيہ ۲/۶۰ ، ۶۵ _ كى ہلاكت ۲/ ۵۵ ، ۵۶ نيز ر_ ك آل فرعون ، ذكر ، فرعونى لشكر، قرآن كريم ، كوہ طور ، مسلما ن، حضرت موسىعليه‌السلام ، يہود بحث و جدل:

ناپسنديدہ _سے اجتناب ۲/۱۷۷ ناپسنديدہ _۲/ ۴۸ ۱ نيز ر_ ك دين ، قبلہ

بہانہ تراشى : _ كے نتائج۲/۷۴ نيز ر _ ك بنى اسرائيل ، ظالمين ، مشركين

بھوك: ر_ ك ابتلاء (آزمائش ) ، مومنين

بہشت: _ كے مختلف پہلو ۲/ ۲۵ بہشتى پھلوں سے استفادہ ۲/ ۲۵ بہشتى نعمتوں سے استفادہ ۲/۲۵ _ كے باغات ۲/۲۵_ كى بشارت ۲/۲۵ _ كا مكانى پہلو ۲/۲۵ بہشتى بيويوں كا پاك و طاہر ہونا ۲/۲۵_ كا زمانى پہلو۲ /۲۵ _ كو جھٹلانا ۲/ ۶_ كى ہميشگى ۲/۲۵ ، ۸۲ بہشتى درخت ۲/ ۲۵ _ ميں ہميشگى كے عوامل ۲/ ۸۲_ سے محروم لوگ ۲/۱۱۱ _ كے موجبات ۲/ ۲۵ ، ۱۱۲ ، بہشتى پھل ۲/ ۲۵ ، بہشتى نعمتيں ۲/ ۲۵ بہشتى نہريں ۲/۲۵_ كے پھلوں كى خصوصيات ۲/ ۲۵ _ كى نعمتوں كى خصوصيات ۲/ ۲۵ _كے پھلوں كا ايك جيسا ہونا ۲/ ۲۵ _كى نعمتوں كا ايك جيسا ہونا ۲/ ۲۵_ نيز ر_ ك اہل بہشت ، موارد خاص /بہشتياں ( اہل بہشت ) : ۲/۲۵ ، ۱۱۲_ _ كى ہميشگى ۲/ ۲۵ _ كى روزى ۲/۲۵

بيت المال: _ غصب كرنا ۲/ ۱۸۸

بيت المقدس : _ كا آباد ہونا ۲/ ۵۸ _ كے دائمى طور پر قبلہ ہونے كے نتائج ۲/۱۵۰ حضرت موسىعليه‌السلام كے زمانے ميں _۲/۵۸ _ ميں نماز ادا كرنے كا اجر ۲/۱۴۳ _ كى تاريخ ۲/۵۸ _ پر قبضہ ۲/۵۸ _ ميں موجود كھانے پينے كى اشياء ۲/۵۸ _ كا دروازہ ۲/ ۵۸ _ پر قبضے كا راستہ ۲/۵۸ _ كے قبلہ بننے كا فلسفہ ۲/۱۴۳ _ كا قبلہ بننا ۲/۱۴۲ ، ۱۴۳ ، ۱۴۷ _ كا قبلہ بننا اور اسكا منسوخ ہونا ۲/۱۴۴ _ ميں نماز ۲/۱۴۳ نيز ر_ ك بنى اسرائيل ، پيامبر اسلام (ص) ، مسلمان، ہدايت يافتہ لوگ _ غير ملكى افراد: ر_ك معاشرت ( ميل جول)

بين الاقوامى قوانين : _ كو توڑنے كے نتائج و اثرات ۲/۱۹۴ _ كو توڑنے كى شرائط ۲/۱۹۴

بيمار: _ كے احكام ۲/ ۱۷۳ ، ۱۸۴ ، ۱۸۵ نيز ر_ ك روز ہ

بيمار دل افراد : ۲/ ۱۰

بينش ( بصيرت): غلط _ كى علامتيں ۲/ ۹۹ نيز ر_ ك جہان (نظريہ كائنات) ، عقيدہ موارد خاص

۷۰۴

اشاريى(۲)

پ

پارسا لوگ : ر_ ك متقين

پاني: _كا پتھر سے پھوٹنا ۲ / ۶۰ ، ۷۴ _ كى كمى ۲ / ۶۰_كا سرچشمہ ۲/۶۴ ۱_ كى كمى سے نجات ۲/۶۰ نيز ر_ ك آبيارى ، بنى اسرائيل، دريا اور دعا آباداني:ر _ ك بيت المقدس ، مسجد اور مكہ

پارسائي : ر_ ك تقوا ، زہد //پرہيز گارى : ر_ ك تقوا پشہ(مچھر) ر _ ك مثاليں

پشيمانى : _ كا بے اثر ہونا ۲ / ۱۶۷ نيز ر_ ك حضرت آدمعليه‌السلام ، گناہ ، مشركين

پند ( وعظ و نصيحت) : ر_ ك عبرت //پياز : ر _ ك بنى اسرائيل

پودے : _ كا اگنا ۲/۱۶۴ _ كے اگنے كا منبع ۲/۶۱ نيز ر_ ك خوردنيہا ( كھانے پينے والى اشيائ)

پيداوار: ر_ ك ابتلا ( آزمائش ) ، امتحان

پتھر: پتھروں كا سقوط ۲/۷۴ بہشت سے نازل ہونے والے_ ۲/۶۰ ، ۱۲۵ _ ميں شگاف ہونا ۲/۷۴ نيز ر_ ك آب (پاني) ، جہنم

( پناہ طلب كرنا ) : اللہ تعالى كى _۱/۷ ، ۲/ ۶۷ اللہ تعالى كى _ كى اہميت ۲/ ۶۷ _كے موارد ۱ /۷ نيز ر_ ك ملائكہ ، حضرت موسىعليه‌السلام پيامبر اسلام (ص) : _ كا تمسخر اڑانے كے نتائج ۲ / ۱۰۴ _ كے اوامر سے منہ موڑنے كے نتائج ۲/۱۲۱ _ كى اہانت كے نتائج ۲/ ۱۰۴ _ كو جھٹلانے كے نتائج ۲/۸۱ _ سے كلام كرنے كے آداب ۲/۱۰۴_ كا تمسخر اڑانے سے اجتناب ۲/۱۰۴ _ كى اہانت كرنے سے اجتناب ۲/ ۱۰۴ _ كے كلام كو نہايت غور سے سننا ۲/۱۰۴ _ كا تمسخر اڑانا ۲/ ۱۰۴_ كى تعليمات سے منہ پھيرنا ۲ /۱۷۰_ كو نمونہ عمل قرار دينا ۲/۱۴۳ _ كا انذار (ڈرانا) ۲/۶،۷،۱۱۹ _ كى اہانت ۲/ ۱۰۴ _ كے اہداف ۲/ ۱۴۹ ، ۱۵۱ _ كى بعثت كى اہميت ۲/ ۱۵۱ ، ۱۵۲_ كا ايمان ۲/۱۴۷ _ كى بعثت كى بشارت ۲/ ۱۰۱ _كو بشارت ۲/۱۳۷ ، ۱۴۴_ كى بشارتيں ۲/ ۱۱۹ _ كا بشر ہونا ۲/ ۱۵۱_ بعثت ۲/۹۰ ، ۱۰۱ ، ۱۵۲ _ كے پيروكاروں كا اجر ۲/ ۸۲_ سے سوال ۲/ ۱۰۸ ، ۱۰۹ ، ۱۸۶ ، ۱۸۹ _ كے پيروكار ۲/ ۱۴۳ _ كى تاريخ ۲/ ۹۰ ، ۱۰۴ ، ۱۴۴ ، ۱۴۶ ، ۱۵۱ _ كى تبليغ ۲/ ۲۵ _ كى تصديق ۲/ ۱۳۰ _ كى تعليمات ۲/ ۱۵۱ _ كى تعليم دينا ۲/ ۱۴۲ _ پر اللہ تعالى كا فضل و كرم ۲/ ۹۰ _ كو جھٹلانا ۲/ ۹۹ _ كى شرعى ذمہ دارى ۲/ ۴۹ ۱_ كى تبليغى كاوشيں ۲/ ۱۲۰ _ كے قتل كى سازش ۲/۸۷ _ پہ

۷۰۵

تہمت ۲/ ۹۹ _ كا حجت ہونا ۲/ ۱۴۳_ سے حسد ۲/ ۹۰ _ كى حقانيت ۲/ ۷۶ ، ۹۹ ، ۱۱۸ ، ۱۱۹ _ كى حمايت ۲/ ۱۲۰ _ كا مقام ۲/ ۱۵۱ _كے دشمن ۲/ ۱۰۲ _ كى دعوت ۲/ ۱۳ ،۹۱ ، ۱۷۰ _ كى حقانيت كے دلائل ۲/۹۹ ، ۱۱۸ ، ۱۵۰ ، ۱۵۹ _ كى نبوت كے دلائل ۲/ ۲۳ ، ۲۴ ، ۱۱۸ _ كو تسلى دينا ۲/ ۱۱۸ _ كو جھٹلانے والوں كى تذليل ۲ /۹۰ _ كى رسالت ۲/ ۱۰۱ ،۱۱۹ ، ۱۵۱ اللہ تعالى اور _ كے مابين رموز ۲/۱ _ كے برہان و استدلال كى روش ۲/ ۹۴ _ كے پيروكاروں كى تشخيص كى روش ۲/ ۱۴۳ _ كو جھٹلانے كے اسباب ۲/ ۱۰۱ _ كى تبليغى سيرت يا روش ۲/۶_ كى عبوديت ۲/ ۲۳ ، ۹۰ _كو جھٹلانے والوں كو عذاب ۲/ ۹۰ ، ۱۲۳_ كے رجحانات ۲/ ۱۴۴ _ كى رضايت كے اسباب ۲/۱۴۴ _ كو جھٹلانے والوں كا انجام ۲/ ۱۱۹ _ كو جھٹلانے والوں كا فسق و فجور ۲/ ۹۹ _ كے فضائل ۱/۷ _ كى بعثت كا فلسفہ ۲/ ۱۵۱ _ كى كتاب ۲/ ۲۳ _ كو جھٹلانے والوں كا كفر ۲/۹۰ _ كو القاكيئے گئے كلمات ۲/ ۱۲۴ _ كا تمسخر اڑانے والوں كى سزا ۲/ ۱۰۴ _ كى گواہى ۲/ ۱۴۳ _ كا دائرہ اختيارات ۲/ ۱۴۴ _ كى تعليمات كا دائرہ ۲/ ۱۵۱ _ كى رسالت كا دائرہ ۲/ ۹۱ ، ۱۰۱ _ كى ذمہ دارى كا دائرہ ۲/ ۱۱۹ ، ۱۸۹ _ نسل حضرت ابراہيمعليه‌السلام سے ہيں ۲/۱۲۹ _ حضرت اسماعيلعليه‌السلام كى نسل سے ہيں ۲/ ۱۲۹ _اديان ميں ۲/۱۵۰ _ تورات ميں ۲/ ۴۱ ، ۷۶ ، ۷۹ ، ۸۹،۱۰۱ ، ۱۲۱ ، ۱۴۶ ، ۱۵۹_انجيل ميں ۲/۱۲۱،۱۴۶ ، ۱۵۹ _ آسمانى كتابوں ميں ۲/ ۱۴۶ _ اور عيسائيوں كا اسلام لانا ۲/ ۱۲۰ _ اور يہوديوں كا اسلام لانا ۲/ ۱۲۰ _ اور دين كا بيان ۲/۱۸۹ _ اور تورات ۲/۱۰۱ _ اور طبيعاتى علوم ۲/۱۸۹ _ اور اہل كتاب كا قبلہ ۲/ ۱۴۵ _ اور عيسائيت ۲/ ۱۲۰_ اور يہود ۲/۱۰۱ _ اور يہوديت ۲/ ۱۲۰ _ نزول وحى كے وقت ۲/ ۱۴۴ _ كى ذمہ دارى ۲/ ۲۵ ، ۱۱۱ ، ۱۱۹ ،۱۲۰، ۱۴۵ ، ۱۵۱ ، ۱۵۵ _ كا معجزہ ۲/ ۹۹ _ كا معلم ۲/ ۸۰ ، ۹۴ _ كے درجات ۲/ ۲۳ ، ۹۰ ، ۱۲۹ ، ۱۴۳ ، ۱۴۴ _ كے پيروكاروں كى تشخيص كے معيارات ۲/ ۱۴۳ ، كى نبوت ۲/ ۹۰ ، ۱۲۹ ، ۱۴۷ _ پر جبرائيلعليه‌السلام كا نازل ہونا۲ / ۱۲۴ ، ۱۴۴ ، بعثت _ كى نعمت ۲/ ۱۵۲ رسالت _ كى نعمت ۲/ ۱۵۱ ، ۱۵۲ _ كى پريشانى ۲/ ۱۱۹_ كى بيت المقدس كى طرف نماز۲ / ۱۴۲ ، ۱۴۳ _كى مستحبى نمازيں ۲/۱۱۵ _ كے اسلاف ۲/ ۱۲۹ قلب _ پر وحى ۲/ ۹۷ _ كا ہدايت كرنا ۲/۶ ،۱۱۹ _ كو متنبہ كرنا ۲/ ۱۲۰ ، ۱۴۵_

نيز ر_ ك احتجاج ( بحث و مجادلہ ) ، اطاعت، اقرار، اہل كتاب، ايمان، علمائے اہل كتاب، علمائے يہود ، قبلہ، قريش ، كفار ، كفر ، محمد(ص) ،عيسائي ، مشركين ، يہود_

پيروي: ر_ ك اطاعت //پيكار : ر _ ك جنگ و جہاد //پيمان : ر_ ك عہد

۷۰۶

ت

تاريخ : _كے علم كے آثار ۲/۴۰ ، ۴۷ نقل _ كى شرائط ۲/ ۱۳۳ _سے عبرت ۲/ ۳۰ ، ۳۴ ، ۵۰ ، ۵۱ ، ۵۴ ، ۶۶

، تاريخى تبديليوں كے عوامل ۲/ ۵۱ ، تكرار _ كے اسباب ۲/ ۱۱۸ _ كے فوائد ۲/ ۳۰ ، ۳۴ ، ۴۰ ، ۶۶ _ كا محرك ۲/۵۱ ، ۹۲ تاريخى تبديليوں كا منبع ۲/۴۹ ، ۹۲ _ ميں شخصيات كا كردار ۲/ ۵۱ ، ۹۲

تبليغ: _ ميں انذار ( ڈرانا) ۲/۶ _ ميں تنوع ۲/۱۳۳ _ كى روش ۲/ ۶۳ ، ۱۳۳

نيز ر_ ك اسلام ، انبياءعليه‌السلام ، اہل كتاب، بنى اسرائيل، دشمن ، دين ، قرآن كريم ، آسمانى كتابيں ، مبلغين، پيامبر اسلام (ص) مسلمان ، عيسائي ، حضرت موسىعليه‌السلام ، حضرت يعقوبعليه‌السلام ، يہود

تجارت : ر_ ك منافقين //تجاوز : _ كے نتائج و اثرات ۲/ ۶۱ _ كى سزا ۲/ ۱۷۸ _ كے موارد ۲/ ۸۵ نيز ر_ ك انسان ، بنى اسرائيل ، حدود الہي //تحريف: _ كے نتائج و اثرات ۲/ ۷۹ _ سے اجتناب ۲/ ۵۹ ، اوامر الہى ميں _ ۲/۵۹ كلام الہى ميں ۲/ ۷۵ _ كا ظلم ۲/ ۵۹ _ كے عوامل ۲/ ۱۶۹ _ كى سزا ۲/ ۵۹ نيز ر_ ك انبياءعليه‌السلام ، اہل كتاب، بنى اسرائيل، تورات ، علمائے يہود ، قرآن كريم ، آسمانى كتابيں ، عيسائي ، عيسائيت ، يہود ، يہوديت

تغيرات : معاشرتى _ كے عوامل ۲/ ۵۱ ، ۹۲ ، كا منبع ۲/ ۱۰۲ //انواع كا تحول : ۲/ ۶۵

تربيت : _ كى روش ۱/۳ ، ۲/۱۸۹ _ ميں موثر عوامل ۲/ ۲۶ ، ۴۹ ،۱۳۱ ، دينى _ ميں مؤثر عوامل ۲/۱۳۳ _ ميں مہربان ہونا ۱/۳ نيز ر _ ك حضرت ابراہيمعليه‌السلام ، انفاق كرنے والے،فرزند، مومنين ، متقين ، نماز گزار لوگ_

ترنجبين :ر_ك بنى اسرائيل

ترغيب: _ كے عوامل ۱/۵ ، ۲/۲۲ ، ۳۴ ، ۳۷ ،۶۹، ۸۶ ، ۸۷، ۱۰۸ ، ۱۰۹ ، ۱۳۱ ، ۱۴۸ ، ۱۵۰، ۱۶۳ ، ۱۶۷ ، ۱۷۶، ۱۷۷ ، ۱۸۶

تزكيہ : _ كے نتائج و اثرات ۲/۱۲۹ _ كى اہميت ۲/ ۱۲۹ ، ۱۵۱ _كى اہميت ۲/ ۱۷۷ _ كے عوامل ۱/۵ ، ۲/۱۳۸_ نيز ر_ ك حضرت ابراہيمعليه‌السلام ، حضرت اسماعيلعليه‌السلام ، انسان، تہجد، علمائ، عوام

تسبيح : _ الہى كے آداب ۲/ ۳۰ ، الہى ۲/۳۰ //نيز ر_ ك حضرت فاطمہعليه‌السلام ، ملائكہ

تشبيہات: آگ بھڑكانے والے سے تشبيہ ۲/ ۱۷ تاريكى ميں بارش سے تشبيہ ۲/۱۹ تاريكى ميں بجلى سے تشبيہ ۲/ ۱۹ حيوان سے تشبيہ ۲/ ۱۷۱ تاريكى ميں بجلى كے كڑ كنے سے تشبيہ ۲/۱۹چٹان سے تشبيہ ۲/ ۷۴ بہرے سے

۷۰۷

تشبيہ ۲/ ۱۸ اندھے سے تشبيہ ۲/ ۱۸ بھيڑ سے تشبيہ ۲/ ۱۷۱ گونگے سے تشبيہ ۲/ ۱۸_

تشريع : _ اور تكوين ۲/ ۱۰۶ ، ۱۰۷

تصرفات( استعمالات): حرام _ ۲/۱۸۸ //تعادل اقتصادى ( اقتصادى توازن ) : ر_ ك اقتصاد

تعبد : _كى اہميت ۲/۱۴۳ نيز ر_ ك ہدايت يافتہ لوگ

تعدى : ر _ ك تجاوز ، ظلم

تعصب : _ كے نتائج و اثرات ۲/ ۱۷۰ نسلى _ ۲/ ۱۷۰ قومي_ ۲/ ۱۷۰ ناپسنديدہ_ ۲/۱۷۰_ نيز ر_ ك عيسائي ، يہود

تقدير: _ ميں مؤثر عوامل ۲/۵۰ ، ۶۵ ، ۱۸۷ ، ۱۸۹

تعقل : عدم _ كے اثرات و نتائج ۲/ ۱۷۱ _ كى اہميت اور قد رو قيمت ۲/ ۷۳ ،۱۶۴ كائنات ميں ۲/ ۱۶۴ موجودات كى تخليق ميں _ ۲/ ۱۶۴ _ كى زمين فراہم ہونا ۲/ ۷۳ كائنات ميں _ كا فلسفہ۲/ ۱۶۴ عدم _ كى علامتيں ۲/ ۱۶۴ ، ۱۶۵ ، ۱۷۰

تفاوت اقتصادي: ر_ ك اقتصاد

تفرقہ : ر_ ك اختلاف //تفسير بالرائے : _ سے اجتناب ۲/ ۷۸

تفكر : _ كے اثرات و نتائج ۱/۵ ، ۲ /۲۲ زندگى ميں _ كے نتائج ۲/ ۲۸ موت ميں _ كے اثرات ۲/ ۲۸ اللہ تعالى كى خالقيت ميں _ ۲/ ۲۲ عالم طبيعات ميں _۲/ ۲۲

تقرب: _ كے اسباب ۱/۵ ، ۲/۱۲۷ ، ۱۳۹ _ كے موانع ۲/۵۴ نيز ر_ ك حضرت ابراہيم،عليه‌السلام حضرت اسماعيلعليه‌السلام

تقليد : باطل _ كے نتائج ۲/ ۱۶۶ اندھى _ كے اثرات ۲/۱۷۰ احمقوں كى _ ۲/۱۷۰ عقلاء كى _ ۲ /۱۷۰ گمراہوں كى _۲/۱۷۰ ہدايت يافتہ انسانوں كى _ ۲/۱۷۰ اسلاف كي_ ۲/۱۷۰ پسنديدہ _ ۲/۱۷۰ ناپسنديدہ _۲/۱۷۰

تقوى : _ كے نتائج و اثرات ۲/ ۴۱ ، ۱۰۳ ، ۱۸۰ ، ۱۸۹ ، ۱۹۴_ كے حصول كى اہميت ۲/ ۱۸۷ _ كى اہميت ۲/ ۲۱ ، ۶۳ ، ۱۰۳ ، ۱۷۹ ، ۸۹ ۱ ، ۱۹۴ ، _ كا حصول ۲/ ۱۸۳ بغير ايمان كے _۲/۱۰۳ _ كى آمادگى ۲/۳ ، ۲۱ ، ۱۸۳ ، ۱۸۷ _ كى شرائط ۲/۴ ، ۶۳ _ كے اسباب ۲/

۷۰۸

۳ ، ۶۳ عدم تقوى كے موارد ۲/ ۱۸۹ ، ۱۹۴ _ كے موانع ۲/۱۰۳ عدم _ كى علامتيں ۲/۱۸۰ _ كى علامتيں ۲/۳، ۶۶،۱۹۵ نيز ر_ ك توفيقات ، جنگ ، حج ، مقابلہ بہ مثل (برابر كا مقابلہ ) يہود ، نيكان (نيك لوگ )

تكبر : _ كے نتائج ۲/۸۷ _ سے نجات ۲/۴۶ _ كى علامتيں ۲/ ۴۵ نيز ر_ ك ابليس ، استكبار، منافقين ، يہود

تكبير( كبريائي بيان كرنا ) : _ الہى كى اہميت ۲/ ۱۸۵ _الہى ۲/۱۸۵ _ كے كلمات ۲/ ۱۸۵ نيز ر_ ك عيد فطر ،عيد قربان

تكلم: _ كے آداب ۲/۱۰۴

تكليف شرعي: _ پر عمل كے نتائج ۲/۵۸ ، ۱۸۱ ، ۱۸۷ _ پر عمل كے آداب ۲/۱۹۵ _ ميں تخفيف ۲/ ۱۷۸ _ كى تشويق ۲/۱۵۴_ پر عمل كى طرف رغبت ۲/ ۱۸۴ _ كے اجراء كى آمادگى ۲/۵۴ _ پر عمل كى آمادگى ۲/۴۵ ، ۴۶ ، ۱۵۰ ، ۱۸۰ ، ۱۸۳ _كا سہل ہونا ۲/ ۱۸۴ ، ۱۸۵ _ كى شرائط ۲/ ۱۸۴ _ پر عمل ۲/ ۱۷۷ _ كے اٹھنے كے اسباب ۲/۱۸۵ _ كى سختى كے اسباب ۲/ ۶۸ ، ۷۱ ، _ پر عمل كے عوامل ۲/۴۰ _ پر عمل ميں قاطعيت ۲/ ۱۵۰ ، پر قادر ہونا ۲/ ۱۸۴_ پر عمل ميں قصور ۲/ ۱۵۰ _ كا دائرہ ۲/ ۷۱ _ كا منبعپو ۲/ ۷۱_ نيز ر_ ك امتحان

تكوين : ر_ ك تشريع //تلاش (كوشش) : ر_ ك پيامبر اسلا م(ص) ، عيسائي ، يہود

تمايلات (رجحانات) : ر_ ك رہبران //تمثيں : ر_ك مثاليں //تمرد : ر_ ك عصيان //تمسخر :ر_ ك استہزاء

تنوع طلبي: ر_ ك انسان ، بنى اسرائيل //تمسخر اڑانا : جائز

۲/ ۱۵ لوگوں كا_ ۲/ ۶۷ _كا سبب ۲ /۶۷ _كى سزا ۲/ ۱۵

نيز ر_ ك اسلام ، انبياءعليه‌السلام ، بنى اسرائيل ، دينى سماج ، اللہ تعالى ، پيامبر اسلامعليه‌السلام ، مسلمان ، منافقين ، يہود

توبہ : _ كے اثرات و نتائج ۲/ ۳۸ ، ۱۶۰ ، ۱۶۲ _ كے آداب ۲/۳۷ ،۵۸ _ كى اہميت ۲/ ۳۷ ، ۵۴ _ كا گناہ كے ساتھ تناسب ۲/ ۵۴ گناہ سے _ ۲/۵۴ _ كا بے اثر ہونا ۲/ ۱۶۱ موت كے بعد_ ۲/ ۱۶۱ توبہ توڑنے والوں كى _۲/۱۶۰_ ميں وسيلہ ۲/۳۷ _ كى قبوليت كى دعا ۲/ ۱۲۸ _ كى آمادگى ۲/ ۳۷ قبوليت _ كى شرائط ۲/۱۶۰_ كى فرصت ۲/۱۶۱ _ كى قبوليت ۲/۳۷ ، ۱۲۸ ، ۱۶۰ ، ۱۶۳ _ كى كيفيت ۲/۵۴ _ كى ركاوٹيں ۲/ ۱۶۰ نيز ر_ ك حضرت آدمعليه‌السلام ، بنى اسرائيل ، توفيقات، حق ، خدا تعالى ، گناہگار لوگ

توحيد : عبادى كے اثرات و نتائج ۲/ ۱۷۲ _ كى اہميت ۲/ ۱۳۵ توحيد ذاتى كى اہميت ۲/ ۲۲ _ عبادتى كى اہميت ۲/ ۸۳ ، ۱۳۳ ، ۱۳۸ ،_

۷۰۹

افعالى ۱/۵ ، ۲/۱۰۲، ۱۳۰ ، ۱۶۴ ، اديان ميں _۲/ ۸۳ دين ابراہيمىعليه‌السلام ميں _ ۲/ ۱۳۵ _ ذاتى ۲/ ۱۳۳ ، ۱۶۵ _ ربوبى ۲/ ۱۳۰ ، ۱۳۹ _ صفاتى ۲/ ۱۱۶ _ عبادى ۱/۶ ، ۲/۸۳ ، ۱۳۳ ، ۱۶۳ _ كے بارے ميں نصيحت ۲/ ۱۳۳ _ كے دلائل ۲/ ۱۶۴ _ عبادى كے دلائل ۲/۱۶۳ _افعالى كے لئے زمين ہموار ہونا۱/۵ _ عبادى كيلئے زمين فراہم ہونا ۱/۵ _كا پھيلاؤ ۱/۵ _ افعالى كا پھيلاؤ ۱/۵ _ عبادتى كى علامتيں ۲/۱۷۲ نيز ر_ ك حضرت اسحاقعليه‌السلام ، حضرت اسماعيلعليه‌السلام ، اہل كتاب، ايمان ، عقيدہ، مومنين، مسلمان ، حضرت يعقوبعليه‌السلام _

تورات: _ كى پيروى كے نتائج ۲/۱۲۱_ كى تلاوت كے نتائج ۲/۱۲۱ _ پہ عمل كے نتائج ۲/ ۶۴ _ كى تبليغ ۲/ ۵۳ _ پہ جھوٹ باندھنا ۲/ ۷۸ _ كى تعليم كى اہميت ۲/ ۶۳ _پہ عمل كى اہميت ۲/۶۳ ، ۶۴ _كى بشارتيں ۲/ ۸۹ ، ۱۰۱ ، ۱۲۱ ، ۱۴۶ _ ميں پيامبر موعود ۲/ ۱۰۱_ كے پيروكار ۲/۱۲۱ _ ميں تحريف ۲/ ۴۱ ، ۷۵ ، ۷۹ _ كى تصديق ۲/ ۸۹ ، ۹۱ ، ۹۷ ، ۱۰۱ ، ۱۱۳ ، _ كى تعليمات۲/۴۴ ، ۷۶ ، ۷۹،۸۹،۹۱،۱۰۱ ، ۱۴۶ ، ۱۵۹ _ كى بشارتوں كو جھٹلانا ۲/ ۱۰۲ _ آسمانى كتابوں ميں سے ہے ۲/ ۶۳ ، ۹۱ ، ۹۳ ، صدر اسلام ميں _۲/ ۸۹_ اور انجيل ۲/۱۱۳ _اور حق كى تشخيص ۲/۵۳ _اور قرآن كريم ۲/۴۴ _ كى تعليمات سے جہالت ۲/۷۸ _ كى حقانيت ۲/۱۰۱ _كى حقانيت كے دلائل ۲/ ۴۱ ، ۹۱ ، ۹۷ _ كے وحى ہونے كے دلائل ۲/ ۸۹ _ كے بعض حصے پر عمل ۲/ ۸۵ _ پر عمل ۲/ ۹۳ _ كے نزول كا فلسفہ ۲/ ۵۳_ كى قبوليت ۲/ ۹۳ كے بعض حصوں پر پردہ ڈالنا ۲/۱۷۴_ سے منہ موڑنے كى سزا ۲/ ۶۳ _ سے مخالفت ۲/۱۱۳ _ كا نزول ۲/۱۰۱ _ كى نعمت ۲/ ۵۳_ كى اہميت ۲/۵۳ ، ۶۳ ، ۹۳ ، ۱۱۳، كا وحى ہونا ۲/ ۱۰۱ ، ۱۷۶ _ كا ہدايت كرنا ۲/ ۱۱۳ نيز ر_ ك اسلام ، ايمان ، بنى اسرائيل ، دشمني، ذكر ، علمائے اہل كتاب ، قبلہ ، قرآن كريم ، كفر ، پيامبر اسلام (ص) ، عيسائي ، حضرت موسىعليه‌السلام ، يہود

توشہ : آخرت كا بہترين _۲/ ۱۱۰

توطئہ ( سازش ) : ر _ ك اہل كتاب ،توطئہ گران (سازشى لوگ) جامعہ اسلامى (اسلامى معاشرہ ) ، دشمن ، پيامبراسلام (ص) ، منافقين

توفيقات: تقوى كى توفيق ۲/۵ خداشناسى كى توفيق ۱/۵عبادت كى توفيق ۱/۵ ہدايت كى توفيق ۱/ ۶ توفيق كى دعا ۱/۵ توبہ كى توفيق كا سلب ہونا ۲/۱۶۰ توفيق كے عوامل ۲/ ۱۲۸

بے جا توقعات : ۲/۵۵ ، ۷۵ ، ۷۸،۱۰۸، ۱۱۸ _ كے اثرات و نتائج ۲/۱۰۸ اللہ تعالى سے گفتگو كے جا توقع ۲/۱۱۸_كا منبع ۲/ ۱۱۸ نيز ر _ك مسلمان

۷۱۰

توليد مثل: _ كى اہميت ۲/ ۱۸۷

تہجد: _ كى اہميت ۲/ ۵۱ نيز ر_ ك تزكيہ

تہمت : جاہلانہ ۲/ ۱۱۳ نيز ر_ ك اديان ، خود ، حضرت سليمانعليه‌السلام ، مومنين، عيسائي ، حضرت موسىعليه‌السلام ، يہود

ث

ثروت : _ كے اثرات و نتائج ۲/ ۱۸۰ _ كا خير ہونا۲ / ۱۸۰ نيز ر_ ك ثروتمند لوگ

ثروتمند لو گ : _ كى ذمہ دارى ۲/ ۱۸۰ نيز ر_ ك ثروت

ثقافت : _ كو بنانے والے عوامل ۲/۷۵

ج

جادو : _سے استفادہ كے نتائج ۲/۱۰۲ _ سيكھنے كے نتائج ۲/۱۰۲ _ مياں بيوى كى جدائي ميں _ كے اثرات ۲/۱۰۲_ سے غلط استفادہ كے نتائج ۲/۱۰۲_ كے احكام ۲/۱۰۲_ سے استفادہ ۲/۱۰۲_ سے ضرر پہنچانا ۲/۱۰۲ _ كى اقسام ۲/۱۰۲ _ كى ايجاد ۲/۱۰۲ _ كى تاريخ ۲/۱۰۲ _ كى تاثير۲/۱۰۲ _ سيكھنا ۲/۱۰۲ _ كى تعليم دينا ۲/۱۰۲ حضرت نوحعليه‌السلام كے بعد_ ۲/۱۰۲ نقصان دہ _۲/۱۰۲ حضرت سليمانعليه‌السلام كے زمانے ميں _ ۲/۱۰۲ _ اور كفر ۲/۱۰۲ فائدہ مند _ ۲/۱۰۲ مباح _۲/۱۰۲ _ كا نقصان ۲/۱۰۲ _ سے غلط استفادہ ۲/۱۰۲_ كے پھيلاؤ كے اسباب ۲/۱۰۲_سكھانے كا گناہ ۲/۱۰۲ _ كا گناہ ۲/۱۰۲ _ كى تاثير كا منبع ۲/۱۰۲ نيز ر_ ك اختلاف ڈالنا ، فساد پھيلانا، بابل، حضرت سليمانعليه‌السلام ، شياطين ، ماروت ، ہاروت ، يہود

جہلاء : ۲/۱۱۳ ، ۱۱۸ نيز ر_ ك حضرت موسىعليه‌السلام

جاہليت : _ كى رسومات سے اجتناب ۲/۱۸۹ _ كى رسومات ۲/۱۸۹ ،۱۹۴ _ كى رسومات سے معركہ آرائي ۲/۱۸۹

نيز ر_ ك حج، حرام مہينے ، مسلمان

جبر: _ اور اختيار ۲/۳۵_

۷۱۱

حضرت جبرائيلعليه‌السلام : _ كى اطاعت ۲/۹۷_ كے دشمن ۲/۹۷ ، ۹۸_كے دشمنوں كا كفر ۲/۹۸ _ كے درجات ۲/۹۸ _كى اہميت و كردار ۲/۸۷ ، ۹۷ نيز ر_ك انبياءعليه‌السلام ، دشمنى ، پيامبر اسلام، (ص) يہود

جرائم: _ كے اثرات و نتائج ۲/۶۱ _ كى سزاؤں سے مناسبت ۲/۸۱ اسلام سے ماقبل_ ۲/۱۹۲ _ روكنے كے عوامل ۲/۱۷۹ _ كے اسباب ۲/۶۱ _ ظاہر ہونے كى كيفيت ۲/۷۳ _ سے نبرد آزمائي ۲/۱۹۳ _ ميں معاونت ۲/۸۵_ كے موارد ۲/۱۴۰ نيز ر_ ك بدعت، جنگ، دين سازى ، رشوت ، غصب ، فساد (تباہي) ، قتل ، سزائيں ، محاربہ (اسلام كے خلاف سرگرمياں )

جزا : ر _ ك پاداش ، كيفر، مجازات (سزائيں )

جمعہ: _ كى فضيلت ۲/۳۶

جنابت : غسل _۲/۱۸۷

جنگ: داخلي_ كے نتائج و اثرات ۲/۸۵ _ كے آداب ۲/۱۹۰ _ كے احكام ۲/۱۹۴ _ ميں استقامت ۲/۱۷۷_ ميں عدم تقوى ۲/۱۹۴ جنگي_ ميں بے عدالتى ۲/۱۹۴ _ ميں تقوى ۲/۱۹۴_كے قوانين كى خلاف ورزى كا جرم ۲/۱۹۳ دشمنوں سے _ ۲/۱۹۴_ غير محارب افراد سے _۲/۱۹۰ حرام مہينوں ميں _ كى حرمت ۲/۱۹۴_ كى آمادگى ۲/۸۶ حرام مہينوں ميں _ كى شرائط ۲/۱۹۴ _ كا آغاز ۲/۱۹۰ _ ميں عدل و انصاف ۲/۱۹۴ خانہ جنگى كا گناہ ۲/۸۵ جنگلى قوانين كى خلاف ورزى كى سزا ۲/۱۹۳ نيز ر_ ك حرم ، دشمن ، مسجد الحرام

( جنگ بندي): كفار سے _۲/۱۹۲_ قبول كرنا ۲ / ۱۹۲

جنّات : _ كا فساد و تباہى پھيلانا ۲/۳۰ _ كى تاريخ ۲/۳۰ _ كا مجسم ہونا ۲/۱۰۲ _ كا مشاہدہ ۲/۱۰۲

جہاد: ترك _ كے نتائج ۲/۱۹۵ _ كے آداب ۲/۱۹۵ _ كے احكام ۲/۱۹۰ ،۱۹۱ ، ۱۹۲ ، ۱۹۳_ كى قدر و قيمت اور اہميت ۲/۱۵۴ ، ۱۹۰ ، ۱۹۳ _ كى آمادگى سے روكنا ۲/۱۹۵_ كے احكام كى خلاف ورزى ۲/۱۹۰ ، ۱۹۳ _ كى تيارياں ۲/۱۹۵ كفار سے _ كا ترك كرنا ۲/۱۹۲ ،۱۹۳ _ ابتدائي ۲/۱۹۱ دشمنان دين سے _۲/۱۷۷ كفار سے_ ۲/۱۹۰ ، ۱۹۱ ، ۱۹۳ قابض كفار سے_ ۲/۱۹۱ مشركين مكہ سے_ ۲/۱۹۱ راہ خدا ميں _ ۲/۱۹۰ دفاعي_ ۲/۱۹۰ _كى سختياں ۲/۱۵۴ ترك _ كى شرائط ۲/۱۹۳_ كى شرائط ۲/۱۹۰_ ميں صبر ۲/۱۷۷ _ كا فلسفہ ۲/۱۹۱ ، ۱۹۳_ كا دائرہ ۲/۱۹۱ ، ۱۹۳ _ كا وجوب ۲/۱۹۰ نيز ر_ ك ابتلا ( امتحان )

۷۱۲

جہان : ر_ك آفرينش //جہان بينى ( نظريہ كائنات):

توحيد ي_۲/۳ ، ۲۹ ، ۳۰ ، ۱۳۳ ،۱۳۹، ۱۶۳ ، ۱۸۷ اور آئيڈيالوجى ۱/۵ ، ۲/۳ ، ۲۱ ، ۲۲ ، ۳۷ ، ۴۶، ۷۷،۸۵،۹۳، ۹۴،۱۱۰،۱۳۱ ، ۱۴۷ ، ۱۴۸ ، ۱۶۳، ۱۸۱ ، ۱۸۶_ كى اہميت و كردار ۲/۲۱ نيز ر_ ك مومنين ، منافقين _

جہالت: _ كے نتائج و اثرات ۲/۲۲ ، ۳۰ ، ۶۷ ، ۱۰۳ ، ۱۱۳،۱۱۸، ۱۶۵ قدرت ا لہى سے _۲/۱۶۵ _ كے معيارات ۲/۱۱۳_ كے موارد ۲/۱۰۲ نيز ر_ ك ارزشہا ( اقدار ) بنى اسرائيل، تورات، مشركين ، ملائكہ ، منافقين، يہود_

جہالت كا مظاہرہ كرنا : _ كى سرزنش ۲/ ۱۰۱ نيز ر_ ك علمائے اہل كتاب

جائے سكونت : ر _ ك انسان ، حقوق ، شياطين، نياز ہا (ضروريات )

جھوٹے لوگ : _ كى سزا ۲/۱۰

جھگڑا : ر_ ك عيسائي ، يہود

جھوٹ: _ كے اثرات و نتائج ۲/۱۰ _ كے عوامل ۲/۱۰ نيز ر_ ك ادعا (دعوي) ، دروغگويان (جھوٹے ) ، سوگند (قسم ) قرآن كريم ، كسب ، مال ، منافقين، حضرت موسىعليه‌السلام ، يہود

جہنم : آتش _ ۲/ ۲۴ ، ۳۹ ، ۸۰،۸۱،۱۲۶ ، ۱۶۷ ، ۱۷۵، ۱۷۶_ كا ايندھن ۲/۲۴ _ كو جھٹلانا ۲/۶ _ ميں ہميشہ رہنے والے ۲/۸۱ ، ۱۶۷ آتش _ كا ہميشہ رہنا ۲/۳۹ _ كى ہميشگى ۲/۳۹ ، ۸۱ _ ميں ہميشہ رہنا ۲/۳۹ ، ۱۶۷ _ كے پتھر ۲/۲۴ آتش _ كا شعلہ ۲/۲۴ _ كا منحوس ہونا ۲/۱۲۶ _ ميں ہميشگى كے عوامل ۲/۸۱ _ كى فعليت (بالفعل بھى موجود ہے ) ۲/۲۴ _ سے بچاؤ ۲/۸۰ _ كى ركاوٹيں ۲/۲۴ _ كے موجبات ۲/۲۴ ، ۸۱ ، ۱۲۶ ، ۱۷۶_ كى خصوصيات ۲/۱۷۵_ كا ويل ہونا ۲/۷۹ نيز ر_ ك آيات الہى ، اہل جہنم ، دين فروش افراد ، علمائ، قرآن كريم ، كفار ، گناہگار لوگ، مشركين ، يہود _

جہنميان ( اہل جہنم ) : ۲/۲۴ ، ۳۹ ، ۱۱۹ ، ۱۲۶ ، ۱۶۷ ، ۱۷۴ ، ۱۷۵ ، ۱۷۶_

چ

چاند : _ كے بارے ميں سوال ۲/۱۸۹ _ كى خلقت كا فلسفہ ۲/۱۸۹ _ كا فلسفہ ۲/۱۸۹ _ كے فوائد ۲/۱۸۹

چشمہ :

۷۱۳

پتھر كا _ ۲/۶۰ نيز ر_ ك معجزہ

چلہ نشيني: _كے اثرات و نتائج ۲/۵۱ نيز ر_ ك حضرت موسى (ع)

ح

حجاج: حاجيوں كے اعمال سے آگاہى ۲/۱۵۸ _ كا امن و امان ۲/۱۲۵ حاجيوں كا گھر ميں داخل ہونا ۲/۱۸۹ جب ر_ ك محبت حبل اللہ : ر_ك اعتصام

حج: احكام _۲/۱۲۵ ، ۱۵۸ ، ۱۸۹ _ كى اہميت اور قدر و منزلت ۲/۱۸۹ ، ۱۲۵ _ كى تاريخ ۲/۱۲۷ مناسك _ كى تعليم ۲/۱۲۸ _ ميں تقوى ۲/۱۸۹ _ زمانہ جاہليت ميں ۲/۱۸۹ _ صدر اسلام ميں ۲/۱۸۹_ قبل از اسلام ۲/۱۲۷ _ كى شرائط ۲/۱۸۹ مناسك _۲/۱۲۵ ،۱۵۸ _ ميں نيكى ۲/۱۸۹ _ كا وقت ۲/۱۸۹ نيز ر_ ك حجاج ، صفا و مروہ كى سعى ، عمرہ

حدود الہى : _ پہ عمل كے اثرات و نتائج ۲/۱۸۷ _ سے تجاوز كے اثرات /۱۷۸ _ كى حفاظت ۲/۱۸۷ _ سے تجاوز ۲/۱۹۰ _ كى قبوليت كى آمادگى ۲/۵۴ _ كے موارد ۲/۱۸۷ حرام خور لوگ : ر_ ك بنى اسرائيل

حرام خورى : _ كے نتائج ۲/۵۹ _ كا ناپسنديدہ ہونا ۲/۱۶۹ نيز ر_ ك بنى اسرائيل حرج: ر _ ك روزہ ، فقہى قواعد

حرم مسجد الحرام كى اطراف: _ كا احترام ۲/۱۹۱ _ كے احكام ۲/۱۹۱ ، ۱۹۴ _ ميں جنگ ۲/۱۹۱ _ كى حرمت ۲/۱۹۴ _ ميں چورى ۲/۱۹۴_ ميں دفاع ۲/۱۹۱_ ميں قتل ۲/۱۹۱ ، ۱۹۴ _ كا تقدس ۲/۱۹۱ نيز ر_ ك قبلہ

حروف مقطعات:۲/۱ _ كا علم ۲/۱ _ كا فلسفہ ۲/۱

حريص لوگ : ۲/۹۶ حريم شكنى ( حرم كى حدود ميں داخل ہونے سے منع كرنا ) : ر_ ك قصاص

حسد: _ كے نتائج و اثرات ۲/۹۰ ، ۱۰۹ _عقيدہ پہ_ ۲/۱۰۹_ كا فسق ۲/۹۹ _ كا دائرہ ۲/۱۰۹ نيز ر_ ك اہل كتاب، حاسد لوگ، عيسائي ، يہود

حسرت : اخروى كے عوامل_ ۲/۱۶۷ نيز ر_ ك انسان، مشركين

حاسد لوگ : ۲/۹۰

حشر : ر_ ك انسان، ايمان، قيامت

۷۱۴

حق : _ كے خلاف ستيزہ كارى كے نتائج ۲/۱۷۶ _پر پردہ ڈالنے كے نتائج ۲/۱۵۹ ، ۱۶۰ ،۱۶۱، ۱۷۵ _ كى تشخيص كا وسيلہ ۲/۵۳ _ پر پردہ ڈالنے سے اجتناب ۲/۴۲ ، ۴۵ ، ۱۴۶ _ پر پردہ ڈالنے كے مفاسد كى اصلاح ۲/۱۶۰_ قيامت ميں _ بيان كرنے والے ۲/۱۷۴ _ پر پردہ ڈالنے والوں كى توبہ ۲/۱۶۰_ پر پردہ ڈالنے كى حرمت ۲/۴۲ _ كے خلاف ستيزہ كار لوگ ۲/۱۷۶ _ كے خلاف ستيزہ كار لوگ جہنم ميں ۲/۱۷۶ _ اور باطل ۲/۵۳ _ كو قبول نہ كرنے كى آمادگى ۲/۱۷۰ _ پر پردہ ڈالنے كى سرزنش ۲/۴۲ _ پر پردہ ڈالنے كا ظلم ۲/۱۴۰ پ_ر پردہ ڈالنے والوں كو اخروى عذاب ۲/۱۶۲ _ كو جھٹلانے كے عوامل ۲/۱۰۹ _ كے خلاف ستيزہ كارى كے عوامل ۲/۱۰۹_ پر پردہ ڈالنے كے عوامل ۲/۴۲ ، ۱۷۶ _بيان كرنے والوں كے فضائل ۲/۱۷۴ _ پر پردہ ڈالنے والے ۲/۱۵۹ ، ۱۷۶ قيامت ميں _ پر پردہ ڈالنے والے ۲/۴۸ ، ۱۶۲ _ كو قبول نہ كرنے كى سزا ۲/۷ _ پر پردہ ڈالنے والوں كى سزا ۲/۱۷۵ _حق كے خلاف ستيزہ كار رہنے والوں كى گمراہى ۲/۱۷۶ _ پر پردہ ڈالنے كا گناہ ۲/۱۴۶ ، ۱۵۹ ، ۱۶۲ ، ۱۷۴ _ پر پردہ ڈالنے والوں كا گناہ ۲/۱۷۴ _ پر پردہ ڈالنے والوں پر لعنت ۲/۱۵۹ ، ۱۶۰ ، ۱۶۱ ، ۱۶۲ _ كے خلاف ستيزہ كار افراد كى محروميت ۲/۱۷۶ _ پر پردہ ڈالنے والوں كا محروم ہونا ۲/۱۷۵_كى تشخيص كے معيارات۲/۱۸۵ _ پر پردہ ڈالنے كى ركاوٹيں ۲/۱۶۳ _ كو قبول نہ كرنے كى علامتيں ۲/۱۳۷

نيز ر_ ك اہل كتاب، تورات، دشمنى ، علماء ، علمائے اہل كتاب ، عيسائي علماء ، علمائے يہود ، كفار ، عيسائي ، منافقين ، يہود

حقائق : _ سے علم كى قدر و قيمت ۲/۳۱ ناقابل ادراك _ ۲/۱۵۴ _ كے بيان كرنے ميں حيا ۲/۲۶ _ بيان كرنے كى روش ۲/۲۶ _فہمى كى روش ۲/۱۷۱

حقوق: _ ميں نيكى كرنا ۲/۱۷۸ استفادے كا حق ۲/۲۲ ، ۲۹ ،۱۶۸ قابل بخشش حق ۲/۱۷۸ حق قصاص ۲/ ۱۷۸ رہائش كا حق ۲/۸۴ وطن كا حق ۲/۸۴ حقوق كا نظام ۲/۱۷۸ اسلامى حقوق كى خصوصيا ت ۲/۱۷۸_

حكمت : _ كے نتائج و اثرات ۲/۷۴ _ سيكھنے كى قدر و قيمت ۲/۱۵۱_ كا مقام و منزلت ۲/۷۴ _ كى تعليم كى اہميت ۲/۱۲۹ _ كى تعليم دينا ۲/۱۲۹ ، ۱۵۱

حكومت : دينى _ سے دشمنى كى حرمت ۲/۱۰۲

حيرت : _ سے نجات ۲/ ۷۰ نيز ر_ ك بنى اسرائيل

۷۱۵

حماقت : _ كے اثرات و نتائج ۲/۱۴۲_ كى علامتيں ۲/۱۳۰ ، ۱۴۲ ، نيز ر_ ك سفيہان ( احمق لوگ)، علمائے يہود ، مؤمنين ، منافقين

سفيہان ( احمق لوگ):۲/۱۳۰ نيز ر_ ك قبلہ

سلوى : ر_ ك بنى اسرائيل

حسن سلوك : ر_ ك كفار ، مردم ( عوام ) ، والدين

حمد: _ الہى كے آداب ۲/۳۰ _ بارى تعالى ۱/۲ ، ۶ ، ۲/۳۰ ، ۱۲۷ ، ۱۲۹ ، ۱۸۵ _ بارى تعالى كے دلائل ۱/۲ ، ۳،۴، _ بارى تعالى كے لئے آمادگى ۱/۵ نيز _ر ك دعا

حضر ت حواعليه‌السلام : _ كى نافرمانى كے نتائج ۲/۳۸ _ كا بہشت سے نكالا جانا ۲/۳۶ ، ۳۸ بہشت ميں _ كى تكليف شرعى ۲/۳۵_ اور شجر ممنوعة ۲/۳۵ ، ۳۶ _ كى خلقت ۲/۳۵ _ كا بہشت ميں سكونت اختيار كرنا ۲/۳۵ ، ۳۶ _ كى نافرمانى ۲/۳۶ ، ۳۸ _ كى نافرمانى كے عوامل ۲/۳۶ _ كے ہبوط كے عوامل ۲/۳۶ _ كا واقعہ ۲/۳۵ ، ۳۶ ، ۳۸ _ كى لغزش ۲/۳۶ _ كے ہبوط كى جگہ ۲/۳۶ _ كا ہبوط ۲/۳۶ ، ۳۸ _ كو تنبيہ ۲/۳۵ نيز ر_ ك حضرت آدمعليه‌السلام

حواس: ر_ ك انسان

خ

خاشعين : ۲/۴۶ _ كا ايمان ۲/۴۵ ، ۴۶ _ كى خصوصيات ۲/۴۵ ، ۴۶

خاندان : خاندانى اختلاف ۲/۱۰۲ خاندانى اختلاف كے اسباب ۲/۱۰۲ خاندانوں ميں اختلاف ڈالنے كا گناہ ۲/۱۰۲

خانہ خدا( كعبہ): _ كے قبلہ بننے كے اثرات و نتائج ۲/۱۴۲ _ ميں امن و امان ۲/۱۲۵ _ كے باني۲/۱۲۷ _ كى بنياد ۲/۱۲۷ ، ۱۲۸ ،۱۲۹ _ كى تاريخ ۲/۱۲۵ ، ۱۲۷ _ كى تطہير ۲/۱۲۵ _ كے خدمت گزار افراد ۲/۱۲۵ _ كى زيارت ۲/۱۲۵ _ كا طواف ۲/۱۲۵_ كى عظمت ۲/۱۲۵ _ كے فضائل۲/۱۲۷ _ كا قبلہ ہونا ۲/۱۴۵ _ كا قبلہ بننا ۲/۱۴۲ ، ۱۴۴ ، ۱۴۶ ، ۱۴۷ _ كا تقدس ۲/۱۲۵ _ كا قديمى ہونا ۲/۱۲۵ ، ۱۲۷_ ميں مشركين كے داخلے پر پابندى ۲/۱۲۵ _ كى نعمت ۲/۱۲۵ _ كى اہميت و كردار ۲/۱۲۵ _ كى خصوصيات۲/۱۲۵ نيز ر_ ك حضرت ابراہيمعليه‌السلام ، حضرت اسماعيلعليه‌السلام ، اعتكاف ، ذكر ، عبادت، نماز//خبائث: _ سے استفادہ ۲/۱۶۸ ، ۱۶۹ ، ۱۷۲

خبر: نقل _ ميں آگاہى ۲/۱۳۳ نقل _ كى شرائط ۲/۱۳۳

۷۱۶

خدا تعالى : _كى امداد كے اثرات و نتائج ۱/۵،۶ _ كے نتائج _كى معرفت كے نتائج ۱/۵ ، ۲/۴۷ ۱ _ كى رحمانيت كے اثرات و نتائج ۲/۱۶۳ _ كى رحمت كے اثرات ۱/۱ ،۳ ، ،۲/۶۴ ، ۱۵۷_ كى رحيميت كے اثرات ۲/۱۶۳ _ كے علم كے اثرات و نتائج ۲/۱۵۸ _ كے فضل كے اثرات ۲/۶۴ _ كى قدرت كے اثرات و نتائج ۲/۱۰۶ _ كے فيصلے كے اثرات ۲/۱۱۳ _ كے لطف و كرم كے اثرات ۲/۱۵۷ ، ۱۷۴ _ كى لعنت كے اثرات و نتائج ۲/۸۸ ، ۱۶۰_ كى توصيف و ثنا كے آداب ۲/۱۱۶_ كى بخشش ۲/۳۷ ، ۵۲،۵۸ ،۶۴ ، ۱۵۵ ، ۱۷۵ ، ۱۷۶ ، ۱۸۲ _ كا ابداع ( بغير نمونے كے خلق) كرنا ۲/۱۱۷ _ كا اتمام حجت كرنا ۲/۱۱۹ اوامر_ كى مخالفت سے اجتناب ۲/۱۵۰ _ كا احاطہ ۲/۱۹ _ كا علمى احاطہ۲/۲۹ ، ۱۱۵ _ كے مختصات ۱/۲ ، ۳ ، ۴ ، ۵، ۲/۲۱ ، ۲۳ ، ۳۲ ، ۴۰ ، ۴۱ ، ۵۲ ، ۵۷ ، ۵۸ ، ۶۱ ، ۷۰ ، ۱۰۵ ، ۱۰۶ ، ۱۰۷، ۱۱۵ ، ۱۱۶ ، ۱۲۷ ، ۱۲۸ ، ۱۲۹ ، ۱۴۰ ، ۱۶۳ ، ۱۶۴ ، ۱۶۵ _ كا اختيار ۱/۲ ، ۲ /۱۴۲ _ كے اختيارات ۲/۲۶ ، ۱۰۶ _ كا اذن ۲/۹۷ ، ۱۰۲ _ كا ارادہ ۲/ ۲۶ ، ۱۱۷ _ كے اجر كى اہميت ۲/۱۰۳ _ كے مشاہدہ كا محال ہونا ۲/۵۵_ كو سبك تصور كرنا ۱/۷ _كے اوامر كو سبك شمار كرنا ۱/۷ _ كے نواہى كو سبك تصور كرنا ۱/۷ _ كا تمسخر اڑانا ۲/۱۵،۱۷ _ كا اسم اعظم ۱ /۱ ، ۲/۱ _ كى طرف كسى حكم كى نسبت دينا ۲/۸۰ _ كو نقصان پہنچانا ۲/۵۷ _ كو گمراہ كرنا ۲/۲۶ _ كے اوامر سے منہ پھيرنا ۲/۱۶۶ _كے افعال ۲/۱۰ ، ۱۷ ، ۲۲ ، ۲۶،۲۸،۲۹،۳۰ ، ۳۲ ، ۳۸ ،۴۱ ،۵۰ ،۶۱، ۷۳، ۱۰۶، ۱۱۰، ۱۱۷ ،۱۱۸، ۱۲۲ ،۱۳۸ ، ۱۴۴ ، ۱۴۸ ، ۱۴۹ ، ۱۶۴ ، ۱۶۷ ، ۱۷۶ ، ۱۸۶ ، ۱۸۷ _كى آزمائشيں ۲/۴۹، ۱۲۴ ، ۱۵۵ _ كا احسان ۲/۵۲ _ كى امداد ۱/۵ ، ۲/۵۰ ، ۸۷ ، ۱۵۳ _ كى رحمت سے فائدہ اٹھانا ۱/۳ اوامر الہى ۲/۳۳ ، ۳۴ ، ۳۵ ، ۳۶ ، ۴۰ ، ۴۱ ، ۴۷ ، ۵۸ ، ۶۰ ، ۶۳ ، ۶۷ ، ۷۳ ، ۹۳،۹۷، ۱۰۴ ، ۱۰۹ ، ۱۱۷ ، ۱۲۵ ، ۱۲۷ ، ۱۳۱ ، ۱۴۲ ، ۱۴۴ ، ۱۸۶ ، ۱۹۲ ، ۱۹۳ _ كے منزہ ہونے كى اہميت ۲/۱۱۶ اسم الہى كى اہميت ۱/۱ اللہ تعالى كے لئے بداء ۲/۵۱ ، ۱۰۶ _كى بشارتيں ۲/۳۸ ، ۵۸ ، ۱۰۹ ، ۱۱۴ ، ۱۳۷ ، ۱۴۴ ، ۱۵۵ ، ۱۵۶ ، ۱۵۷ _ كى بصيرت ۲/۱۱۰_ كا بے مثال ہونا ۲/۱۶۵ _كى بے نيازى ۲/۱۱۰ ، ۱۱۷ _ كى اخروى جزائيں ۱/۴ الہى جزائيں ۲/۶۲ ، ۱۰۳ ، ۱۱۰ ، ۱۱۲ ، ۱۳۴ ، ۱۴۱ ، ۱۵۸ _ كى صفات كے بارے ميں سوال ۲/۱۸۶ _كے تقرب كے بارے ميں سوال ۲/۱۸۶ كى رحمت كا حصول ۲/۱۵۷ _ كے لطف و كرم كا حصول ۲/۱۵۷ افعال الہى كا متحقق ہونا ( وجود ميں آنا) ۲/۷۳ و عدہ الہى كا متحقق ہونا ۲/۱۱۰_ كى تدبير ۲/۵۰_ كى تقديريں ۲/۱۱۷ _ كى قدوسيت ۲/۳۰ _ كى ربوبيت كو جھٹلانا ۲/۶ _ كا كلام كرنا ۲/۵۵ قيامت ميں _ كا كلام كرنا ۲/۱۷۴ _ كا منزہ ہونا ۲/۳۲ ، ۱۱۶ ، ۱۳۹ _كے حضور توبہ ۲/۳۷ ، ۱۶۰

۷۱۷

كا توبہ قبول كرنا ۲/۱۶۳ _ كى طرف توجہ ۲/۱۱۵ _ كى نصيحتيں ۲/۳ ، ۴۰ ، ۴۱ ، ۴۲ ، ۴۳ ، ۴۵ ، ۴۷ ، ۵۷ ، ۶۰ ، ۱۰۹ ، ۱۲۵ ، ۱۵۳ ، ۱۶۸ ، ۱۸۶ ، ۱۸۷ ، ۱۸۹ توفيقات الہى ۲/۱۲۸ _كى دھمكياں ۲/۷۲ ، ۷۴ ، ۱۲۰ ، ۱۴۰ ، ۱۴۴_ كى اخروى حاكميت ۱/۴_ كى حاكميت ۱/۴ ، ۲/۲۲ ، ۴۹ ، ۵۰ ، ۶۱ ، ۶۵ ، ۱۰۷ ، ۱۱۶ ، ۱۶۴ _ كى حجتيں ۲/۳۱ ، ۳۳ ، ۱۴۳ _ كا حساب كتاب كرنا ۱/۴ ، ۲/۱۴۱ _ كا حسن ۱/۱ _ كا دائمى طور پر حاضر ہونا ۲/۱۱۵ _ كا ہر جگہ حاضر و ناظر ہونا ۲/۱۱۵ _ كى حكمت ۲/۳۲ ،۱۴۹ _ كى حمايتيں ۲/۱۹۴ _ كى خالقيت ۱/۲ ، ۲/۲۱ ، ۲۹ ، ۳۰ ، ۵۴ ، ۱۱۷ ، ۱۶۴ _ اور اجر كا ضائع ہونا ۲/۱۴۳ _ اور جہالت ۲/۳۲ ، ۷۶ ، ۷۷ _اور حيا ۲/ ۲۶ _ اور نقصان ۲/۵۴ _ اور شريك ۲/۱۳۹ ، ۱۴۲ _ اور غفلت ۲/۱۴۰ ، ۱۴۴ ، ۱۴۹ _ اور اولاد ۲/۸۷ ، ۱۱۶ ، ۱۱۷ _ كے ديكھنے كى دعا اور خواہش ۲/۵۵ _كى دشمنى ۲/۹۸ _كى دعوتيں ۲/۵۱ _ كے منزہ ہونے كے دلائل ۲/۱۱۶ ، ۱۱۷ _ كے حاضر ہونے كے دلائل ۲/۱۱۵ _ كى معرفت كے دلائل ۲/۲۸ ، ۱۶۴_ كى رحمانيت كے دلائل ۲/۱۶۴ _ كى رحيميت كے دلائل ۲/۱۶۴ _ كى رزاقيت ۲/۵۷ ، ۶۰ ، ۱۷۲ _ كا رؤوف ہونا ۲/۱۴۳_ كى ربوبيت ۱ /۲ ، ۳ ، ۵ ، ۲/۲۱ ، ۴۹ ، ۶۱ ، ۱۲۴ ،۱۲۶، ۱۲۷، ۱۳۱، ۱۳۹ _ كى رحمانيت ۱/۱،۳ ، ۵،۲/۱۶۳_ كى اخروى رحمت ۲/۱۶۲ _ كى خاص رحمت ۲/۱۰۵ ، ۱۵۷ _ كى رحمت ۲/۳۷ ، ۱۰۵ ، ۱۵۲ ، ۱۵۹ ، ۱۸۷ _ كى عمومى رحمت ۱/۱ ، ۳ ، كى رحيميت ۱/۱ ، ۳ ، ۵ ، ۲/۱۶۳_ كے مقدرات پہ راضى رہنا ۲/۶۱ _ كى بزرگى ۱/۱_ كا رزق و روزى ۲/۶۰ _ كى معرفت كى روشيں ۲/۲۲ _ كى بخشش كے لئے زمين فراہم ہونا ۲/۱۷۵ _ كى نصرت و امداد كے لئے آمادگى ۲/۱۹۴ ، ۱۹۵ _ كے جھٹلانے كى آمادگى ۲/۱۵۲ _ كى رحمانيت كے ادراك كى آمادگى ۲/۱۶۴ _ كى رحيميت كے ادراك كى آمادگى ۲/۱۶۴ عنايت الہى كو جذب كرنے كى آمادگى ۲/۱۵۲ _ كى سزاؤں كا اصلاحى پہلو ۲/۵۴ _ كى سرزنشيں ۲/۷۷ ، ۸۵ ، ۱۰۰ ، ۱۰۸ _ كى موجودگى كى وسعت ۲/۱۱۵ _ كى سلطنت ۱/۱ ، ۲/۱ _ كى سنتيں ۲/۱۵ ، ۱۲۶ ، ۱۵۵ _ كى آزمائشوں كا آساں ہونا ۲/۱۵۵_كسى امر كى اللہ تعالى كى طرف نسبت دينے كى شرائط ۲/۸۰ ، ۱۶۹ _ كى طرف سے ملنے والے اجر كى شرائط ۲/۱۰۳ رحمت _ كے نزول كى شرائط ۲/۱۰۵ _ كے وفائے عہد كى شرائط ۲/۴۰_ كا شكر گزار ہونا ۲/۱۵۸_ كى سماعت ۲/۱۲۷ ، ۱۳۷ _ كا درود و صلوات ۲/۱۵۷ _ كا عدل ۲/۱۳۴ ، ۱۴۱ _ كے اخروى عذاب ۲/۱۶۵ _ كے عذاب ۲/۱۰ ، ۴۱ ، ۵۹ ، ۷۹ ، ۸۱ ، ۱۶۲ ،۱۷۴ ، ۱۷۵ ، ۱۷۸ ، ۱۷۹ ، ۱۹۴ _كى عزت ۲/۲۸ _ كى عنايات ۲/۳ ، ۵ ، ۲۲ ، ۲۹ ، ۳۲ ، ۴۰ ، ۵۳ ، ۵۷ ، ۶۳ ، ۸۷ ، ۹۰ ، ۹۳ ،۹۹ ، ۱۲۲ ، ۱۲۴ ، ۱۵۴ ، ۱۷۲ _ كے فضل كا عظيم ہونا ۲/۱۰۵ _كى عفو و بخشش ۲/۵۲ ، ۱۸۷ _

۷۱۸

كا علم ۲/۳۲ ، ۷۴ ، ۸۵ ، ۹۵ ، ۱۱۰ ، ۱۲۷ ، ۱۳۷ ، ۱۴۰ ، ۱۵۸ ، ۱۸۱ _ معدوم كے بارے ميں _ كا علم ۲/۳۰ _ كا ذاتى علم ۲/۳۲ _ كا علم غيب ۲/۸ ، ۹ ، ۳۳ ، ۷۲ ، ۷۷، ۱۴۴ ، ۱۸۷ _كے مقدرات كے وجود ميں آنے كے اسباب ۲/۱۸۷ _ كى حمايت حاصل كرنے كے عوامل ۲/۱۵۳ _ سے دورى كے اسباب ۲/۵۴ ، ۱۳۹ ، _ كے غضب سے نجات كے اسباب ۲/۶۲ _ كى نصرت كے عوامل ۲/۵۰_ كا عہد ۲/۲۷ ، ۴۰ ، ۴۱ ، ۴۲ ، ۴۵ ، ۶۳ ، ۹۳ ، ۱۲۴ ، ۱۲۵ _ كا غضب ۲/۶۱ ، ۹۰ _ كا فضل ۲/۹۰ _ كے اوامر كا فلسفہ ۲/۳۳ ، ۱۳۱ _ كے اوامر كا فہم ۲/۹۳ _ كى مشيت ميں قانون ہونا ۲/۱۰۵ _ كے اوامر كو قبول كرنا ۲/۱۳۱ ، ۱۳۲ _ كے عہد كو قبول كرنا ۲/۶۳ _ كى اخروى قدرت ۲/۱۶۵ _ كى قدرت ۱/۵ ، ۲/۲۰ ، ۲۳ ، ۷۲ ، ۱۰۶ ، ۱۰۹ ، ۱۱۷ ، ۱۳۷ ، ۱۴۸ ، ۱۶۵ ، ۱۸۶ _ كا قرب ۲/۱۸۶ آخرت ميں _ كا فيصلہ ۲/۱۱۳_ كى قضاوت ۲/۱۱۳_ كو ديكھنے كى خواہش كى سزا ۲/۵۵ _ كى اخروى سزائيں ۱/۴ _ كى سزائيں ۲/۷ ، ۱۵ ، ۵۵ ، ۷۴ ، ۹۵ ، ۱۲۰ ، ۱۴۹ _ كے افعال كى كيفيت ۲/۲۶ _ كا لطف ۲/۱۵۷_ كى ابدى لعنت ۲/۱۶۲_ كى اخروى لعنت ۲/۱۶۱ _ كى لعنت ۲/۸۸ ، ۸۹ ، ۱۶۰ ، ۱۶۱ _ كى دنياوى لعنت ۲/۱۶۱ _ كى اخروى مالكيت ۱/۴ ، ۵ _ كى مالكيت ۱/۲ ، ۴ ، ۲/۱۰۷ ، ۱۱۵ ، ۱۱۶ ، ۱۴۲ ، ۱۵۶_ كى بزرگى ۱/۱ _ كے علم كا دائرہ ۲/۲۹ ، ۳۰ ، ۳۳ _ كى قدرت كا دائرہ ۲/۲۰ ، ۲۹ _ كى امداد و نصرت سے محروم ہونا ۲/۱۷ _ كے حضور ۱/۵ _ كى ہدايت سے مخالفت ۲/۱۲۰ _ كے فضل كے درجات ۲/۱۰۵ _ كى مشيت ۲/۲۶ ، ۶۶ ، ۷۰ ، ۹۰ ، ۱۰۵ _ كى بخشش كے مظاہر ۲/۱۷۳ ، ۱۹۲ _ كى حكمت كے مظاہر ۲/۱۲۹ _ كى حمايت كے مظاہر ۲/۱۵۴_ كے مظاہر ۲/۱۱۵ _ كى ربوبيت كے مظاہر ۱/۴ ، ۲/۵ ، ۲۲ ، ۱۰۵ ، ۱۱۲ ، ۱۲۶ ، ۱۳۶ ، ۱۴۷ ، ۱۴۹ ، ۱۵۷ _ كى رحمت كے مظاہر ۱/۱ ، ۴ ، ۲/۳۷ ، ۱۲۸ ، ۱۶۰ ، ۱۶۴ ، ۱۷۳ ، ۱۷۸ ، ۱۹۲ _ كى رحيميت كے مظاہر۱/۱ _ كى عزت كے مظاہر ۲/۱۲۹ _ كے فضل كے مظاہر ۲/۱۰۶ _ كى قدرت كے مظاہر ۲/۱۴۸ _ كى لعنت كے مظاہر ۲/۱۶۲ _كا ساتھ ہونا ۲/۱۵۴ _ كے مقدرات ۲/۳۰ ، ۹۴ _ كا مكر ۲/۹ _ كى رحمت كے موانع ۲/۱۶۱ ، ۱۷۸ _ كى رحمت كے موجبات ۱/۱ ، ۲/ ۱۶۰_ كے غضب كے موجبات ۲/۶۱ _ كى مہربانى ۱/۱ ، ۳ ، ۵ ، ۲/۱۴۳ ،۱۸۵ _ كا اسم ۱/۱ _ كى لعنت سے نجات ۲/۱۶۰ _ كا نجات عطا كرنا ۲/۵۰ _ كى قدرت كى علامتيں ۲/۲۹ ، ۷۳ _ كے قرب كى علامتيں ۲/۱۸۶ _ كى نصرت ۲/۱۰۷ ، ۱۲۰_ كى نظارت ۲/۹۶ ، ۱۴۴ _ كى نعمتيں ۱/۷ ، ۲/۴۰ ، ۴۷ ، ۴۹ ، ۵۳ ، ۵۴ ، ۵۶ ، ۱۲۲ ، ۱۲۵ ، ۱۲۶ ، ۱۲۹ ، ۱۵۰ ، ۱۵۱ ، ۱۵۲ ، _

۷۱۹

كا نقش ۲/۳۱_ كے نواہى ۲/۳۵ ، ۴۱ ، ۶۰ ، ۱۰۴ ، ۱۲۰ _ كے فيض كا ذريعہ ۲/۳۳ _ كى وحدانيت ۲/۲۲ ، ۱۶۳ _ كى قدرت كى وسعت ۲/۱۰۶ _ كے عہد سے وفا كرنا ۲/۸۰ ، ۸۵ ، ۹۳ _ كى ولايت و سرپرستى ۲/۱۰۷ _ كى قدرت كى خصوصيات ۲/۱۰۶ _ كى ہدايت كى خصوصيات ۲/۳۹ ، ۱۲۰ _ كى تشريعى ہدايت ۲/۳۵ _ كى خاص ہدايت۱/۷ _ كى ہدايت ۱/۶ ، ۲/۲۶ ، ۳۸ ، ۱۲۰ ، ۱۴۲ ، ۱۴۳ ، ۱۸۵_ كى تنبيہات ۲/۳۵ ، ۳۶ ، ۱۰۹ ، ۱۴۵ نيز ر_ ك آفرينش (كائنات) ، احتجاج ( بحث و مجادلہ ) ، استعاذہ، استمداد ( مدد طلب كرنا ) ، اطاعت، افترا ( جھوٹ باندھنا ) ، اميد ركھنا ، اقرار ، انبياءعليه‌السلام ، انسان ، اہل كتاب ، ايمان ، بنى اسرائيل ، تحريف ، ترس ( خوف ) ، تسبيح ، تسليم ، تفكر ، توقعات، جہالت ، حدود الہى ، خشيت ( خوف خدا) ، دشمن ، ذكر ، روابط ، شكر ، ظالمين ، عبادت ، عصيان ( نافرمانى ) ، عقيدہ ، علائق ( رجحانات) ، عمل ، عہد و پيمان ، غفلت ، كفار ، كفر ، گناہگار افراد، مومنين ، پيامبراسلام (ص) ، عيسائي ، مشركين ، مفتريان خداوند ( اللہ تعالى پر جھوٹ باندھنے والے) ، مكر ملائكہ ، موجودات ، حضرت موسىعليه‌السلام ، نيازہا (ضروريات ) ، ياس، (مايوسى ) يہود _

خدعہ : ر_ ك مكر

خرافات : _ سے نبرد آزمائي ۲/۱۸۹

خرد : ر_ ك عقل

۷۲۰

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785