تفسير راہنما جلد ۱

 تفسير راہنما 5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 785

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 785 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 200958 / ڈاؤنلوڈ: 5793
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

چھٹا اعتراض

اعجام قرآن پر چھٹا اعتراض یہ ہے کہ اگر ہر وہ کتاب معجزہ ہے جس کی نظیر لانے سے انسان عاجز ہو تو ہیئت کی کتاب ''اقلیدس،، اور ہندسہ کی کتاب بھی معجزہ نہیں ہوسکتی جس کی نظیر انسان نہ لاسکے۔

جواب:

اولاً: ہم یہ تسلیم نہیں کرتے کہ انسان ان دونوں کتابو ںکی نظیر لانے سے عاجز اور قاصر ہے۔ ا س لیے کہ ان کے بعد علم ہیئت اور علم ہندسہ پر ایسی ایسی کتب لکھی جاچکی ہےں جن کا بیان زیادہ وزنی اور سمجھنا آسان ہے۔ بعد کی کتاب کئی اعتبار سے ان دونوں کتابوں پر فوقیت رکھتی ہیں اور ان میں بعض ایسی چیزیں ہیں جن کا ان دونوں کتب میں نام و نشان تک نہیں ہے۔

ثانیاً: ہم نے معجزہ کی کئی شرائط بیان کی ہیں۔ ان میں سے ایک شرط یہ ہے کہ معجزے کو جب پیش کیا جائے تو اسے بطور چیلنج اور اپنے الہٰی منصب کے ثبوت و دلیل میں پیش کیا جائے۔ اس کے علاوہ ایک شرط یہ بھی تھی کہ جو کام بھی بطور معجزہ انجام دیا جائے وہ طبیعی قوانین سے بالاتر ہو۔ یہ دونوں شرائط ان دونوں کتب میں مفقود ہیں۔ اس کی وضاحت ہم اعجاز کی بحث کے شروع میں کرچکے ہیں۔

ساتواں اعتراض

اگر عربوں نے قرآن کا مقابلہ نہیں کیا تو اس کی وجہ یہ نہیں ہے کہ انسان قرآن کی نظیر لانے سے عاجز و قاصر ہے بلکہ اس کی اور وجوہات ہیں جن کا تعلق اعجاز سے نہیں ہے۔

۱۲۱

دعوت اسلام کے معاصر اور ان کے بعد عربوں کی طرف سے قرآن کا مقابلہ نہ کرنے کی ایک وجہ یہ ہے کہ مسلمانوں کی حکومت اور ان کا رعب و ہیبت ان کو اس مقابلے سے روکتا تھا اور انہیں اس میں اپنی جان و مال کا خوف تھا۔ خلفاء اربعہ کی حکومت کا دور گزرنے کے بعد جب امویوں کا دور آیا، جن کی خلافتیں دعوتِ اسلامی کے محور پر قائم نھیں تھیں تو قرآن اپنے الفاظ کی متانت اور مضبوطی کی وجہ سے تمام لوگوں میں مانوس ہوچکا تھا اور نسلیں گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ قرآن لوگوں کے ذہنوں میں راسخ ہوتا چلا گیا یہ رسوخ و راثۃً نسلاً بعد نسل منتقل ہوتا گیا، جس کے نتیجے میں اس کے مقابلے سے لوگ دستبردار ہوگئے۔

جواب:

اولاً: قرآن کا چیلنج اور ایک سورہ کے مقابلے کی دعوت دینا اس زمانے کی بات ہے جب پیغمبر اکرم(صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم) مکّہ میں تھے اور اسلام کو ابھی وہ تقویت حاصل نہیں ہوئی تھی اور نہ ملسمانوں کا وہ رعب و دبدبہ تھا جس سے مخالفین پر خوف و ہراس طاری ہو جاتا۔ اس کے باوجود عرب کے فصحاء اور بلغاء قرآن کا مقابلہ نہ کرسکے۔

ثانیاً: خلفاء کے دور حکومت میں ایسا خوف نہیں تھا جس کی وجہ سے کفار اور مخالفین قرآن اپنے کفر اور مسلمانوں سے اپنی عدوات کو ظاہر نہ کرسکیں۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ جزیرۃ العرب میں مسلمانوں کے درمیان اہل کتاب بڑے سکون و آرام کی زندگی گزارتے تھے۔ ان کو وہی حقوق حاصل تھے جو مسلمانوں کو حاصل تھے۔ ان کے فرائض وہی تھے جو مسلمانوں کے تھے۔ خاص کر حضرت امیر المومنین (علیہ السلام) کے دور حکومت میں جن کی عدالت اور کثرت علم کی گواہی غیر مسلم تک دیتے ہیں۔ اس قسم کے اہل کتاب یا دوسرے کفار اگر قرآن کی مثل و نظیر لانے پر قادر ہوتے تو یقیناً وہ اپنے نظریئے اور ثبوت میں اسے پیش کرتے۔

۱۲۲

ثالثاً: بالفرض اگر قرآن کے مقابلے سے انہیں خوف محسوس ہوتا تھا تو یہ خوف کھلے عام مقابلے میں مانع ہونا چاہیے تھا۔ گھروں میں اور بالکل مخفی طور پر قرآن کے مقابلے میں عبارتیں بنانے سے کون سی چیز لکھنے والوں کی راہ میں حائل تھی؟

اگر اس قسم کی کتب یا عبارتیں لکھی گئی ہوتیں تو اس خوف کے زائل ہونے کے بعد ان کو ظاہر کیا جاتا جس طرح کتب عہدلین کی خرافات اور ان کے دین سے متعلق دیگر باتیں آج بھی محفوظ ہیں۔

رابعاً: کوئی بھی کلام ہو، چاہے وہ بلاغت کے بلند ترین مقام پر ہو، انسانی طبیعت کا یہ تقاضا ہے کہ جب وہ بار بار سماعت سے ٹکرائے گا تو اپنے پہلے مقام سے گرجائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ بلیغ سے بلیغ قصیدہ و کلام بھی اگر انسان کے سامنے مکرر پڑھا جائے تو انسان اس سے اکتا جاتا ہے۔ کیونکہ ا س کے مقابلے میں جب کوئی دوسرا قصیدہ اسے سنایا جاتا ہے تو اسے شروع میں یہی محسوس ہوتا ہے کہ دوسرا قصیدہ پہلے قصیدہ سے بہتراور اس میں زیادہ بلاغت ہے اور جب دوسرے قصیدے کو بھی بار بار پڑھا جائے تو ان دونوں میں موجود فرق واضح ہو جاتا ہے۔

یہ قاعدہ صرف کلام ہی سے مختص نہیں ہے بلکہ یہ ہر اس چیز میں جاری ہے جس سے انسان لطف اندوز وہتا ہے اور اس کے حسن و قبح کو درک کرسکتا ہے۔ چاہے اس کا تعلق کھانے پینے یا پہننے کی چیزوں سے ہو یا سنائی دینے والی آواز سے۔

اگر قرآن کریم معجزہ نہ ہوتا تو یہ کلیّہ اس پر بھی لاگو ہوتا اور سننے والوں کے نزدیک اس کا وہ مقام نہ رہتا جو شروع شروع میں اسے حاصل تھا اور زمانہ گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کی فصاحت و بلاغت میںکمی آجانی چاہیے تھی جس کے نتیجے میں قرآن کا مقابلہ آسان ہوجاتا۔

۱۲۳

لیکن ہم بالوجدان یہ دیکھ رہے ہیں کہ قرآن کریم کو بار بار پڑھنے اورسننے کے باجود اس کے حسن اور خوبیوں میں اضافہ ہی ہوتا ہے اور اس سے عرفان و یقین حاصل ہوتا ہے اور انسان اس پر ایمان لانے اور اس کی تصدیق کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔

قرآن کریم کی یہ خصوصیت اور امتیاز، دوسرے مانوس کلاموں سے بالکل مختلف ہے۔ پس قرآن کا یہ پہلو بھی اس کے معجزہ ہونے کی تائید اور تاکید کرتا ہے اور یہ اس کے اعجاز کے خلاف نہیں ہے جیسا کہ مخالف قرآن و اسلام کا توہم ہے۔

خامساً: بالفرض یہ مان بھی لیا جائے کہ کسی کلام کو بار بار پڑھنے سے انسان اس سے مانوس اور اس کے مقابلے سے دستبردار ہوجاتا ہے تو یہ بات صرف مسلمانوں کے بارے میں کہی جاسکتی ہے جو قرآن کی تصدیق کرتے ہیں اسے بار بار سنتے اور اس سے مانوس ہوتے ہیں اور چاہے جس کثرت سے بھی اس کی تلاوت کی جائے اسے رغبت و شوق سے سنتے ہیں۔ لیکن مسلمانوں کو چھوڑ کر دوسرے غیر مسلموں کو اس کے مقابلے سے دستبردار نہیں ہونا چاہیے تھا تاکہ اس مقابلے کو کم از کم غیر مسلم ہی تسلیم کرلیتے۔

آٹھواں اعتراض

تاریخ بتاتی ہے کہ حضرت ابوبکر نے جب قرآن کو جمع کرنا چاہا تو انہوںنے حضرت عمر اور زید بن ثابت کو حکم دیا کہ ومسجد کے دروازے پر بیٹھ جائیں اور ہر وہ عبارت لکھ لائیں جس کے کتاب ہونے کی گواہی دو شاہد دیں۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ قرآن کوئی خارق العادۃ اور غیرمعمولی کلام نہیں ہے۔ اس لیے کہ اگر قرآن کوئی خارق العادۃ اور غیر معمولی کلام ہوتا تو اس کے لیے کسی شہادت و گواہی کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے تھی اور بذات خود اسے ثبت ہونا چاہیے تھا۔

۱۲۴

جواب:

اولا: قرآن کی بلاغت اور اس کا اسلوب کلام معجزہ ہے، نہ کہ اس کا ایک ایک کلمہ اور لفظ معجزہ ہے۔ اس بناء پر یہ شک ہوسکتا ہے کہ اس کے مفردات اور کسی کلمہ میں تحریف نہ ہوگئی ہو یا اس میں کمی بیشی کا بھی احتمال ہوسکتا ہے۔ فرض کریں شاہدوں کی شہادت والی راویت اگر صحیح بھی ہے تو وہ اس قسم کے احتمالات کے ازالے کے لیے ہے کہ کہیں قرآن پڑھنے والا غلطی سے یا جان بوجھ کر کسی لفظ یا کلمے میں کمی بیشی نہ کردے۔

اس کے علاوہ اگر قرآن کی ایک سورۃ کی نظیر بشر نہ لا سکے تو وہ ایک آیہ کی مثل و نظیر لانے سے منافات نہیں رکھتا۔ یہ ایک ممکن کام ہے اور آج تک مسلمانوں نے اس کے محال یا ناممکن ہونے کا دعویٰ نہیں کیا اور قرآن نے اپنے چیلنج میں بھی یہ نہیں فرمایا کہ لوگ اس کی ایک آیت کی نظیر و مثل نہیں پیش کرسکتے۔

ثانیاً: جتنی روایات اور اخبار اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ حضرت ابوبکر کے زمانے میں صحابہ میں سے دو شاہدوں کی شہادت سے قرآن جمع کیا جاتا تھا۔ یہ سب خبر واحد ہیں خبر متواتر نہیں اور خبر واحد اس قسم کے واقعات میں حجت اور دلیل نہیں بن سکتی۔

ثالثاً: ان اخبار کے مقابلے میں بہت سی روایات اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ قرآن پیغمبر اکرم(صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم) ہی کے زمانے میں جمع کیا گیا۔ بہت سے اصحاب نے پورا قرآن کریم حفظ کرلیا تھا اور جن حضرات کو قرآن کے بعض سورے اور حصے یاد تھے ان کا تو شمار ہی نہیں ہوسکتا۔

۱۲۵

اس کے علاوہ اگر عقلی طور پر انسان ذرا فکر سے کام لے تو اس قسم کی روایات کا کذب ثابت ہو جاتا ہے جن سے مخالفین قرآن تمسک چاہتے ہیں۔

پس قرآن جو مسلمانوں کی ہدایت کا سب سے بڑا ذریعہ اور ان کو بدبختی اور جہالت کی تاریکیوں سے سعادت اور علم کے نور کی طرف لاتا ہے اور مسلمان قرآن کو حد سے زیادہ اہمیت دیتے اور دن رات اس کی تلاوت کرتے تھے، قرآن کو حفظ کرنے اور اس کی صحیح تلاوت کرنے میں فخر محسوس کرتے تھے، اس کی سورتوں اور آیات کو دیکھنا مبارک سمجھتے تھے اور پیغمبر اکرم(صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم) بھی اس بات کی ترغیب دیتے تھے، ان سب باتوں کے باوجود کیا کوئی عقلمند یہ احتمال دے سکتا ہے کہ کسی آیہ یا سورہ کو ثابت کرنے کے لیے دو گواہوں کی ضرورت ہوگی۔ انشاء اللہ ہم آ ئندہ ثابت کریں گے کہ قرآن مجید پیغمبر اکرم(صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم) ہی کے زمانے میں مکمل طور پر جمع کرلیا گیا تھا۔

نواں اعتراض

قرآن کا اسلوب، بلاغت کے مروج اسلوب سے مختلف ہے۔ اس لیے کہ قرآن مجید نے مختلف موضوعات کو باہم مخلوط کردیا ہے۔ مثلاً اگر تاریخ کی بات کررہا ہے تو اچانک وعدہ وعید (بہشت کے وعدوں اور جہنم کے عذاب کی دھمکیوں) میں منتقل ہو جاتا ہے۔ اگر قرآن ابواب میں تقسیم ہوتا اور ہر موضوع کے متعلق جتنی آیات ہیں ان کو یکجا کردیا جاتا تو اس کا فائدہ بہت زیادہ ہوتا اور اس سے استفادہ بھی آسان ہوتا۔

جواب:

قرآن انسانوں کی ہدایت اور ان کو دنیا و آخرت کی سعادتوں سے ہمکنار کرنے کے لیے نازل کیا گیا ہے۔ یہ کوئی تاریخی یافقہ و اخلاق یا اسی قسم کی کوئی اور کتاب نہیں ہے کہ اس کو ان موضوعات کے لحاظ سے مستقل ابواب میں یکجا کیا جاتا اور اس میں کوئی شک نہیں کہ اس کا اسلوب، مطلوبہ مقصد تک پہنچانے کا نزدیک ترین اسلوب ہے، اس لیے کہ جو انسان قرآن کی بعض سورتوں کی تلاوت کرتا ہے

۱۲۶

وہ اسی تلاوت اور قلیل وقت میں، معمولی زحمت کرکے بہت سے اغراض و مقاصد حاصل کرسکتا ہے۔ مثلاً، ایک ہی تلاوت میں وہ توحید و معدا کی طرف متوجہ ہوسکتا ہے۔ گذشتہ لوگوں کے حالات سے آگاہ ہوسکتا ہے اور اس سے عبرت حاصل کرسکتا ہے۔ اخلاق حسنہ کا استفادہ کرسکتا ہے اور دیگر علوم و معارف سے روشناس ہوسکتا ہے ان کے علاوہ اسی تلاوت میں اپنی عبادات اور معاملات سے متعلق کچھ احکام بھی سیکھ سکتا ہے۔

ان تمام خصوصیات کے ساتھ ساتھ قرآن کریم میں نظم کلام کی رعایت بھی کی گئی ہے حسن بیان کا حق ادا کردیا گیا ہے اور مقتضائے حال کا پورا لحاظ رکھا گیا ہے۔

یہ وہ فوائد ہیں جو قرآن کو ابواب میں تقسیم کرنے سے حاصل نہ ہوسکتے۔ کیونکہ اگر اسے ابواب میں تقسیم کیا جاتا تو انسان اپنے مختلف اغراض و مقاصد اسی صورت میں حاصل کرسکتا تھا جب وہ پورے قرآن کی تلاوت کرتا اور عین ممکن ہے کہ کچھ رکاوٹیں پیش آنے کی وجہ سے انسان پورے قرآن کی تلاوت نہ کرپائے اور صرف ایک یا دو ابواب سے مستفید ہوسکے۔

مجھے اپنی زندگی کی قسم حقیقت یہ ہے کہ مذکورہ باتیں اسلوب قرآن کی خوبیوں میں سے ہیں اس اسلوب کی وجہ سے قرآن کو حسن و جمال ملا ہے۔ اس لیے کہ قرآن کے ایک موضوع سے دوسرے موضوع کی طرف منتقل ہونے کے باوجود ان دونوں موضوعات میں مکمل ربط قائم رہتا ہے۔ گویا اس کے تمام جملے موتی ہیں جنہیں ایک لڑی میں پرودیا گیا ہے۔

لیکن اسلام دشمنی نے معترض کی آنکھ کو اندھا اور کان کو بہرا کردیاہے جس کی وجہ سے وہ جمال کو قبح اوراچھائی کو برائی سمجھتا ہے۔

اس کے علاوہ قرآن مجید میں بعض قصوں کی حسب ضرورت مختلف عبارتوں میں تکرار کی گئی ہے، اگر مکرر بیان کی گئی عبارتوں کو ایک ہی باب میںبیان کردیا جاتا تو قاری کو زیر نظر فائدہ حاصل نہ ہوتا۔

۱۲۷

قرآن کا مقابلہ

کتابچہ ''حسن الایجاز،،(۱) کا مصنف اپنے رسالے میں دعویٰ کرتا ہے کہ قرآن کی نظیر پیش کرنا ممکن ہے اور اس نے کچھ ایسے جملے ذکر کئے ہیں جنہیں اس نے قرآن ہی سے لیا ہے اور ان کے بعض الفاظ میں تبدیلی کرکے اپنے زعم باطل میں یہ سمجھاہے کہ وہ قرآن کا مقابلہ کررہا ہے اس طرح اس نے اپنے مبلغ علم اور بلاغت شناسی کاراز فاش کردیا ہے۔

قارئین محترم کی خدمت میں وہ عبارتیں پیش کرکے ہم اس کے وہمی اور خیالی مقابلے کی قلعی کھول دیتے ہیں اور اس کے جملوں میں جو خامیاں پای جاتی ہیں ان کی وضاحت بھی کرتے ہیں۔ ہم اپنی کتاب ''نفحات الاعجاز،، میں بھی ان خیالی مقابلوں کا جواب دے چکے ہیں۔(۲)

اس خیال باف نے سورہ فاتحہ کے مقابلے میں لکھا ہے:

الحمد الرحمن رب الاکوان، الملک الدیان، لک العبادة و بک المستعان، اهدنا صراط الایمان

اپنے زعم باطل میں یہ سمجھتا ہے کہ اس کی یہ عبارت سورۃ فاتحہ کے معانی و مفاہیم ادا کرتی ہے اور اس سے مختصر بھی ہے۔

معلوم نہیں یہ جملے لکھنے والے کو کیا جواب دیا جائے جو علمی اعتبار سے اتنا گیا گزرا ہے کہ وزنی اور ہلکے کلام میں بھی تمیز نہیں کرسکتا۔ کاش اس سے پہلے کہ اس دعویٰ کے ذریعے وہ اپنے آپ کو رسوا کرتا۔ ان عبارتوں کو علمائے نصاریٰ کے سامنے پیش کرتا جو اسلوب کلام اور فنون بلاغت سے آشنائی رکھتے ہیں۔

____________________

(۱) یہ چھوٹا سا کتابچہ ۱۹۱۲ء میں مصر کے شہر بولاق میں ایک اینگلو ارمیکن پریس میں شائع کیا گیا۔

(۲) یہ کتاب رسالہ ''حسن الایجاز،، کی رد میں لکھی گئی جو ۱۳۴۲ھ میں نجف اشرف کے علویہ پریس میں شائع کی گئی۔

۱۲۸

اسے اتنا بھی معلوم نہیں کہ کسی بھی کلام کے مقابلے کاطریقہ یہ ہے ک کوئی شاعر یا مضمون نگار اپنے ہی الفاظ، ترکیب اور اسلوب میں ایسا کلام پیش کرے جو مد مقابل کلام کے کسی پہلو اور مقصد سے مطابقت رکھتا ہو۔ مقابلے کا طریقہ یہ نہیں ہے کہ کلام کی ترکیب اور اسلوب میں اس کلام اور ترکیب کی نقل کی جائے جس سے مقابلہ کیا جارہا ہے اور صرف الفاظ میں رد و بدل کرلیا جائے۔

اسطرح کا مقابلہ تو ہر کلام کا کیا جاسکتا ے اور ایسا مقابلہ پیغمبر اکرم(صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم) کے ہم عصر عربوںکے لیے آسان تھا، لیکن چونکہ وہ مقابلے کے صحیح مفہوم اور بلاغت قرآن کے پہلوؤں کو سمجھتے تھے اس لیے مقابلہ نہ کرسکے۔ قران کے معجزہ ہونے کا انہوں نے اعتراف کرلیا اور انہوں نے اس پر ایمان لانا تھا وہ ایمان لے آئے اور جنہوں نے اس کا انکار کرناتھا انہوں نے انکار کردیا۔ اس کی طرف قرآن کریم میں اشارہ ہو رہا ہے:

( فَقَالَ إِنْ هَـٰذَا إِلَّا سِحْرٌ يُؤْثَرُ ) ۷۴:۲۴

''پھر کہنے لگا یہ تو بس جادو ہے جو (اگلوں سے) چلا آتا ہے۔،،

اس کے علاوہ مذکورہ بالا جملوں کا سورۃ فاتحہ سے موازنہ تک نہیں ہوسکتا جس سے یہ سوال پیدا ہو کہ ان جملوں سے سورۃ فاتحہ کے معانی ادا ہو جاتے ہیں؟

کیا فن بلاغت سے اس کا بے بہرہ ہونا ہی کافی نہیں تھا کہ اس نے لوگوں کے سامنے اپنی خامیوں اور عیبوں کو بھی

ظاہر کردیا؟!! اور''الحمد للرحمٰن،، کا مقایسہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان( الْحَمْدُ لِلَّـهِ ) ۱:۲،، سے کس طرح کیا جاسکتا ہے۔

جبکہ اس جملے میں وہ معانی نہیں پائے جاتے جو مقصود الہٰی ہیں۔ اس لیے کہ لفظ ''اللہ،، علم ہے اور نام ہے اس ذات اقدس کا جو تمام صفات کمال کی جامع ہے۔

۱۲۹

ان صفات کمال میں سے ایک صفت، رحمت ہے جس کی طرف ''بسم اللہ، میں اشارہ کیا گیا ہے ''اللہ،، کی بجائے ''رحمٰن،، ذکر کرنے سے باقی صفات کمال پر دلالت نہیں ہوتی جو ذات الہٰی میں مجتمع ہیں اور وہ صفات ایسی ہیں جو بذات خود رحمت کی طرح حمد الہٰی کی موجب ہیں۔

اسی طرح اس کے جملے ''رب الاکوان،، میں بھی اللہ تعالیٰ کے اس فرمان:( رَبِّ الْعَالَمِينَ ﴿﴾ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ ) ۱:۳ کے معنی و مفہوم کا کوئی شمہ نہیں پایا جاتا۔ اس لیے کہ( رَبِّ الْعَالَمِينَ ) اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ عالم طولی وعرضی(۱) ایک نہیں بلکہ متعدد ہیں اور اللہ تعالیٰ ان تمام عالموں کا مالک اور پالنے والا ہے اور اس کی رحمت ان تمام عالموں کو شامل ہے۔ چنانچہ ''رحمن،، کے بعد ''رحیم،، کاذکر بھی اس امر پر دلالت کرتا ہے جس کی وضاحت انشاء اللہ ''سورہ فاتحہ،، کی تفسیر میں کی جائے گی۔

یہ پر مغز معانی کجا اور عبارت ''رب الاکوان،، کجا؟ لفظ ''کون،، کئی معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ یہ ''حدوث،، ''وقوع،، پذیر ''ہوجانا،، اور ''کفالت،،(۲) کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔

یہ سارے معانی مصدری ہیں جن کی طرف لفظ ''رب،، بمعنی مالک و مربی کی اضافت صحیح نہیں ہے۔ البتہ لفظ ''خالق،، کی اضافت ''کون،، کی طرف ہوسکتی ہے، اور ''خالق الاکوان،، کہا جاسکتا ہے۔

____________________

(۱) فلسفیانہ نقطہئ نظر سے عالم کی دوقسمیں ہیں:

i ) عرضی۔

ii ) طولی۔

عالم عرضی سے مراد وہ عالم ہے جس کے افراد میںایک علت اور دوسرا معلول نہ ہو جسے انسان اور حیوانات۔ عالم طولی سے مراد وہ عالم ہے جس کے افراد میں ایک علت اور دوسرا معلول ہو جسے عالم ناسوت (مادہ) جس کی علت عالم ملکوت ہے اور عالم ملکوت جس کی علت عالم لاہوت ہے۔

(۲) ''لسان العرب،، کی طرف رجوع کیجئے۔

۱۳۰

اس کے علاوہ لفظ ''اکوان،، عالم موجودات کے تعدد پر دلالت نہیں کرتا جیسے لفظ ''عالمین،، دلالت کرتا ہے اور آیہ کریمہ کے دوسرے پہلو جس میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:( مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ ) ۱:۴،، اس سے جو مقصد حاصل ہوتا ہے وہ جملہ ''الملک الدیان،، سے حاصل نہیں ہوتا۔ اس لیے کہ یہ جملہ اس عالم کے علاوہ کسی اور عالم کے وجود پر دلالت نہیں کرتا جس میں اعمال کی سزا و جزا دی جائے گی اور یہ کہ اس دن کا مالک صرف خدا کی ذات ہے کسی اور کو اس میں تصرف اور اختیا رکا حق نہیں ہوگا۔ سب لوگ اس دن خدا کے حکم کے تحت ہونگے، خدا ہی کے حکم و امر کا نفاذ ہوگا اور اسی کے حکم سے بعض کو بہشت ملے گی اور بعض کو جہنم میں بھیجا جائے گا۔

جبکہ جملہ ''الملک الدیان،، صرف اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ خدا وہ بادشاہ ہے جو اعمال کی سزا و جزا دیتا ہے۔ کتنا فرق ہے اس جملے اور آیہ کریمہ کے معانی میں؟!

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

( إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ ) ۱:۵

اس کتابچے کے مصنف نے اس آیہ سے صرف اتنا سمجھا ہے کہ عبادت، خدا کی ہونی چاہیے اور مدد صرف خدا سے لینی چاہیے۔ چنانچہ اپنی اس سمجھ کے مطابق اس نے اللہ تعالیٰ کے مذکورہ فرمان کو اپنے اس قول سے بدل دیا۔''لک العبادة و بک المستعان،، یعنی ''عبادت تیرے لیے ہے اور مدد تمجھ سے ہے۔،، اور اس سے وہ مقصد فوت ہوگیا جو اس آیہ کریمہ کا تھا۔ اس آیہ کریمہ میں اس بات کی تلقین کی گئی ہے کہ مومن، توحید فی العبادۃ کااظہار کرے اس کے علاوہ عبادات اور دیگر افعال میں اپنی احتیاج کابھی اظہار کرے اور یہ اعتراف کرے کہ میں اور دوسرے تمام مومنین غیر اللہ کی عبادت نہیں کرتے اور نہ غیر اللہ سے مدد مانگتے ہیں۔ بھلا یہ نکات اس مصنف کی عبارت میںکہاںمل سکتے ہیں جبکہ اس کی عبارت آیہ مبارکہ سے زیادہ مختصر بھی نہیں ہے؟!

۱۳۱

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

( اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ ) ۱:۶

اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ ہم اس سے ایسے قریبی راستے کی ہدایت طلب کریں جو اپنے چلنے والے کو اعمال خیر، صفات نفسانی اور عقائد جیسے مقاصد تک پہنچائے اور اس راستے کو صرف ایمان کے راستے میں منحصر نہیں فرمایا۔ یہ مطلب مصنف کے جملہ ''اھدنا صراط الایمان،، میں نہیں پایا جاتا۔ اس کے علاوہ اس جملے میں صرف ایمان کے راستے کی ہدایت کے لیے درخواست کی گئی ہے۔ اس میں اس نکتے کی طرف اشارہ نہیں ہے کہ ایمان کا یہ راستہ مستقیم ہے اور وہ اپنے پر چلنے والے کو گمراہ نہیں کرتا۔

اس مصنف نے صرف انہی جملوں کو مثل و نظیر کے طور پر پیش کرکے یہ گمان کرلیا ہے کہ سورہ مبارکہ کے باقی حصے کی ضرورت نہیں ہے ارو یہ بات کا ثبوت ہے کہ وہ اس آیہ کے مفوہم کو نہیں سمجھ سکا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:

( صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ ) ۱:۷

اس میں حقیت کی طرف اشارہ ہے کہ یہ راستہ ایک ایسا مستقیم اور سیدھا راستہ ہے کہ اس پر انبیاء(ع) صدیقین، شہداء اور صالحین چلتے ہیں، جن پر اللہ تعالیٰ نے اپنی نعتمیں نازل فرمائیں ہیں، اور اس کے مقابلے میں کچھ ایسے راستے ہیں جو مستقیم نہیں ہیں۔ ان راستوں پر وہ لوگ چلتے ہیں جن پر غضب الہٰی نازل ہوتا ہے، جو حق کے دشمن ہوتے ہیں اور حق آشکار ہونے کے باوجود اس کا انکار کرتے ہںی اور اس راستے پر چلنے والے لوگ ایسے گمراہ ہیں جو اپنی جہالت، جستجو میں کوتاہی اور اپنے آباؤ اجداد کی وراثت میں ملنے والے عقیدہ پر اکتفاء کرنے کی وجہ سے راہ حق سے بھٹک گئے ہیں، جس کے نتیجے میں بغیر کسی ہدایت اور دلیل کے انہوں نے اندھی تقلید کا راستہ اپنالیا ہے۔

۱۳۲

جو بھی اس آیہ کریمہ کو تدبّر اور تفکّر کی نگاہ سے پڑِے وہ اس نکتہ کی طرف متوجہ ہوگا کہ اخلاق و عقاید اور دوسرے اعمال میں اولیائے خدا اور اللہ کے مقربین کی اتباع کرنا چاہیے اور ان سرکشوں کی راہ سے اجتناب کرنا چاہیے جن کے اعمال یا جنکے کرتوتوں کے نتیجے میں خدا نے ان پر غضب نازل فرمایا ہو اور جو حق کے واضح ہونے کے باوجود اس کے راستے بھٹک گئے ہیں۔

اہل انصاف بتائیں کہ کیا یہ کوئی معمولی نکتہ ہے جسے اس مصنف نے نظر انداز کردیا اور اس آیہ کو غیر ضروری سمجھ کر اس کی نطیر یا متبادل عبارت کا ذکر نہیں کیا۔

یہ مصنف سورۃ ''کوثر،، کے مقابلے میں یہ عبارت پیش کرتا ہے:

''انا اعطیناک الجواهر فصل لربک و جاهر ولا تعتمد قول ساحر،،

ملاحظہ فرمائیں کہ نظم اور ترکیب میں یہ کس طرح قرآن کی نقل کررہا ہے اور اس کے بعض الفاظ بدل کر لوگوں کو یہ غلط تاثر دے رہا ہے کہ وہ قرآن کا مقابلہ کرنے میںکامیاب ہوگیا ہے، یہ بھی ملاحظہ فرمائیں کہ اس نے اپنی یہ عبارت کس طرح مسلیمہ کذاب کی عبارت سے چوری ی ہے۔ مسیلمہ کذاب کہتا ہے:

''انا اعطیناک الجماهر فصل لربک وهاجرو ان مبغضک رجل کافر،،

مقام حیرت ہے کہ یہ اس توہم کا شکار ہے کہ اگر دو کلام سجع میں ایک دوسرے کے مشابہ ہوں تو یہ بلاغت میں بھی یکساں ہوں گے اور اس نکتے سے غافل ہے کہ خدا کی طرف سے جواہر دیئے جانے لازمہ یہ نہیں ہے کہ نماز قائم کی جائے اور اس کا اعلان کیا جائے،نیز خداکی نعمتیں صرف جواہر ہی نہیں بلکہ اور بھی بہت سی نعمتیں ہیں جو کہ جواہر اور دوسرے مال و دولت سے بڑھ کر ہیں جیسے زندگی ہے، عقل اور ایمان کی نعمت ہے، جب خدا کی اتنی نعمتیں ہیں تو ان تمام کو چھوڑ کر صرف مال ہی کو کیوں نماز کا سبب قرار دیا ہے۔

۱۳۳

لیکن جو شخص تبشیری مشینری کے لیے کرائے پر کام کرتا ہو اس کاقبلہ تو مال و دولت ہی ہوگا اور مال ہی اس کا آخری ہدف ہوگا جس کے حصول کی وہ کوشش کرتا ہے اور مال ہی اس کی آخری منزل ہوتی ہے جسے وہ ہر مقصد پر برتر سمجھتا ہے، ضرب المثل ہے:

''وکل اناء بالذی فیه ینفح،،

از کوزہ ہمان تراودکہ دراواست

کوئی اس شخص سے پوچھے کہ جواہر سے کیا مراد ہے جسے اس نے الف، لام کے ساتھ ذکر ککیا ہے۔ اگر جواہر سے مراد کوئی خاص جواہر ہیں تو اس لفظ میں اس کی نشاندہی کے لیے کوئی قرینہ بھی ہونا چاہیے تھا جس سے جواہر کا تعین ہو جاتا، جو کہ موجود نہیں ہے۔

اگر جواہر سے مراد دنیا کے تمام جواہر ہیں (کیونکہ جواہر جمع ہے اور اس پر الف لام موجود ہے اور جب جمع پر الف، لام ہو تو یہ استغراق یعنی تمام افراد پردلالت کرتا ہے) تو یہ سفید جھوٹ ہے۔

اس کے علاوہ اس کے سابقہ دو جموں اور جملہ ''ولا تعتمد قول ساحر،، میں کیا مناسبت ہے؟ اور ساحر سے مراد کون ہے؟ جس پر اعتماد کرنے کا حکم دیا جارہا ہے۔ اگر اس سے مراد کوئی خاص ساحر یا جادوگر ہے اور اس ساحر کے اقوال میں سے کوئی خاص قول مراد ہے تو اس کے لیے کسی قرینہ یا علامت کا ذکر ہونا چاہتے تھاکہ اس ساحر سے مراد فلاں ساحر اور اس کا فلاں قول ہے۔ جبکہ اس جملے میں کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو کسی خاص ساحر اور کسی خاص قول پر دلالت کرے۔

۱۳۴

اگر ساحر سے مراد ہر ساحر ہر قول ہے(کیونکہ نہی کے بعد نکرہ استعمال ہوا ہے جس سے عموم سمجھا جاتا ہے) تو اس سے کلام کا لغو ہونا لازم آتا ہے۔ کیونکہ اس کا کوئی معقول سبب نہیں ہے کہ انسان کسی بھی ساحر کے قول پر اعتماد نہ کرے خواہ اس کی بات روزمرہ کے کسی معمول کے امر سے متعلق ہو اور انسان کو اس کے قول پر اعتماد و اطمینان بھی ہو۔

اور اگر اس کا مقصد یہ ہے کہ ساحر ہونے کی حیثیت سے، اس کی بات پر اعتماد نہ کرو، تو بھی غلط ہے۔ اس لیے کہ ساحر ہونے کی حیثیت سے تو وہ کوئی بات نہیں کرتا، وہ تو اپنے جادو اور حیلوں کے ذریعے لوگوں کو اذیت دیتا ہے۔

سورہ کوثر اس شخص کے بارے میں نازل ہوئی تھی جو پیغمبر اکرم(صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم) کا تمسخر اڑاتا تھا اور آپ(ص) سے کہتا تھا کہ آپ(ص) ''ابتر،، (لاولد) ہیں اور جلد ہی آپ(ص) کانام اور دین مٹ جائے گا۔ اس مطلب کی طرف قرآن کریم میں اشارہ ہو رہا ہے:

( أَمْ يَقُولُونَ شَاعِرٌ نَّتَرَبَّصُ بِهِ رَيْبَ الْمَنُونِ ) ۵۲:۳۰

''کیا (تم کو) یہ لوگ کہتے ہیں کہ (یہ) شاعر ہے (اور) ہم تو اس کے بارے میں زمانے کے حوادث کا انتظار کررہے ہیں۔،،

ان کے اس خیال کے رد میں یہ سورۃ نازل ہوا:

( إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ ) ۱۰۸:۱

''(اے رسول) ہم نے تم کو کوثر عطا کیا۔،،

کوثر سے مراد وہ خیر کثیر ہے جو ہر اعتبار سے خیر ہے۔

۱۳۵

دنیا میں خیر کثیر سے مراد رسالت و نبوّت کا شرف، لوگوں کی ہدایت، مسلمانوں کی امامت، انصار و اعوان کی کثرت، دشمنوں پر غلبہ اور جناب سیدہ (سلام اللہ علیہا) کی ذریت سے آپ(ص) کی نسل اور اولاد کی کثرت ہے، جن کی بدولت رہتی دنیا تک آپ(ص) کا نام قائم رہے گا۔

آخرت کا خیر کثیر آپ(ص) کی شفاعت، جنت کے بلند درجات، حوض کوثر جس سے صرف آپ(ص) اور آپ(ص) کے دوست سیراب ہوں گے اور ان کے علاوہ دیگر بہت سی نعمتیں ہیں جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو عطا فرمائی ہیں۔

( فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ )

''پس تم اپنے پروردگار کی نماز پڑھا کرو اور قربانی دیا کرو۔،،

ان نعمتوں پر اس کا شکر ادا کریں اور قربانی دیں۔ نحر سے مراد منیٰ کی قربانی یا عید الاضحیٰ پر دی جانے والی قربای یا نماز میں تکبیرۃ الاحرام کہنے کے دوران ہاتھوں کا گردن تک بلند کرنا یا نماز کے دوران قبلہ رخ ہونا اور متوازن کھڑے ہونا ہے۔ ان میں سے جو معنی مراد لیا جائے مناسب ہے کیونکہ یہ سب اعمال شکر کی صورتیں ہیں۔

( إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْأَبْتَرُ )

''بیشک تمہارا دشمن بے اولاد رہے گا۔،،

آخر میں ارشاد ہوتا ہے کہ آپ لاولد نہیں ہیں بلکہ آپ کا دشمن ابتر و لا ولد ہو جائے گا۔

ان دشمنوں کا انجام آخر یہی ہوا جس کی خبر اللہ تعالیٰ نے آپ(ص) کو دی تھی۔ ان کا نام و نشان تک مٹ گیا اور دنیا میں ان کا کوئی ذکر خیر باقی نہیں ہے۔ ان کا اس طرح گمنام ہو جانا اس دردناک عذاب اور ابدی رسوائی کے علاوہ ہے جو انہیں نصیب ہوگی۔

۱۳۶

کیا یہ سورہ مبارکہ، جس کے معانی عظیم اور بلاغت کامل ہے، ان گئے گزرنے جملوں سے قابل مقایسہ ہے ،جن کو ترتیب سے لکھنے والے نے اپنی قوّت ضائع کی ہے؟ اس نے اپنے خیال میں نظیر پیش کرنے کے لیے قرآن مجید سے مفردات کی نقل کی ہے اور جملوں کے الفاظ اور اسلوب کو مسیلمہ کذاب سے لیا ہے۔ اس طرح اس نے اپنے عناد اور اسلام دشمنی بلکہ کھلم کھلا جہالت کے تقاضوں کو پورا کیا ہے تاکہ بلاغت اور اعجاز میں عظمت قرآن کا مقابلہ کرسکے!

رسُول اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کےدیگر معجزات

تورات و انجیل میں نبوت محمد(صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم) کی بشارت

کسی دانشمند اور محقق کو اس میں شک نہ ہوگا کہ پیغبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کے معجزات میں سے اعظم معجزہ قرآن کریم ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ قرآن کریم کا مقام تمام انبیاء(ع) کے معجزات سے بلند ہے۔ ہم نے گذشتہ مباحث میں اعجاز قرآن کے چند پہلوؤں کاذکر کیا اور یہ بھی واضح کردیا کہ کتاب الہٰی کو باقی معجزات پر برتری حاصل ہے۔ یہاں یہ بیان کرنا مقصود ہے کہ خاتم الانبیائؐ کا معجزہ صرف قرآن کریم ہی میں منحصر نہیں ہے بلکہ آپ(ص) باقی انبیاء(ع) کے تمام معجزات میں بھی شریک ہیں اور قرآنی معجزہ صرف آپ(ص) سے مختص ہے۔ ہمارے اس دعویٰ کی دو دلیلیں ہیں:

پہلی دلیل: مسلمانوں کی متواتر روایات ہیں جن کے مطابق یہ معجزات رسولل اعظمؐ سے صادر ہوئے اور مختلف مکاتب فکر کے مسلمانوں نے ان معجزات کے موضوع پر بہت کتابیں لکھی ہیں۔ خواہش مند حضرات ان کی طرف رجوع کرسکتے ہیں۔

ان روایات و اخبار کی دو امتیازی خصوصیات ہیں جو باقی انبیاء کے معجزات کے بارے میں اہل کتاب کی روایات میں نہیں ہیں۔

پہلی خصوصیت: ان روایات کا زمانہ ظہور معجزات کے زمانے سے نزدیک ہونا ہے۔ جب کسی چیز واقعہ کا زمانہ نزدیک ہو تو اس کا یقین آسانی سے حاصل ہوسکتا ہے جبکہ واقعہ کا زمانہ اگر دور ہو تو اس کا یقین حاصل کرنا آسان نہیں ہوتا۔

۱۳۷

دوسری خصوصیت: راویوں کی کثرت ہے۔ ا س لیے کہ پیغمبر اکرم(صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم) کے اصحاب جنہو ں نے اپنی آنکھوں سے ان معجزات کا مشاہدہ کیا ہے ان کی تعداد بنی اسرائیل اور حضرت عیسیٰ پر ایمان لائے تھے اور آپ سے جتنے معجزات منقول ہیں ان کا سلسلہئ سند ان قلیل اور محدود مومنین تک پہنچتا ہے۔ اس کے باوجود اگر حضرت عیسیٰ اور حضرت موسیٰ کے معجزات کے بارے میں تواتر کا دعویٰ کیا جاسکتا ہے تو خاتم الانبیائؐ کے معجزات کے بارے میں بطریق اولیٰ تواتر کا دعویٰ کیا جاسکتا ہے۔

ہم گذشتہ مباحث میں واضح کرچکے ہیں کہ گذشتہ انبیاء(ع) کے معجزات بعد کے زمانے والوں کے لیے تواتر سے ثابت نہیں ہیں اور اس سلسلے میں تواتر کا دعویٰ کرنا باطل ہوگا۔

دوسری دلیل: آپ(ص) نے گذشتہ انبیاء(ع) کے بہت سے معجزات کی تصدیق و تائید فرمائی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ یہ دعویٰ بھی فرمایا کہ آپ(ص) ان تمام انبیاء(ع) سے افضل بلکہ خاتم الانبیاء ہیں۔ اس کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ یہ تمام معجزات بدرجہئ اتم آپ(ص) سے بھی صادر ہوں۔ کیونکہ یہ نامعقول ہے کہ ایک آدمی دوسرے آدممی سے بہتر ہونے کا دعویٰ کرے اور یہ بھی اقرار کرے کہ میں بعض صفات کے لحاظ سے دوسرے سے ناقص ہوں، نیز کیا یہ معقول ہے کہ ایک ڈاکٹر، دوسرے تمام ڈاکٹروں سے زیادہ ماہر ہونے کا دعویٰ کرے اور اس کے ساتھ ساتھ یہ اعتراف بھی کرے کہ بعض بیماریاں ایسی ہی ںجن کا علاج دوسرے ڈاکٹر تو کرسکتے ہیں لیکن میں نہیں کرسکتی؟! ظاہر ہے عقل کبھی بھی ایسے دعویٰ کی تصدیق نہیں کرے گی۔ اسی لیے بعض جھوٹے مدعیان نبوت نے اعجاز کا انکار کردیا اور وہ گذشتہ انبیاء کے معجزات میں سے کسی معجزے کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں اور ان کی تمام تر کوشش ہوتی ہے کہ ہر اس آیہ کی تاویل و توجیہ کریں جو اعجاز پر دلالت کرے۔ یہ سب انکار اس لیے کیا جاتا ہے کہ کہیں لوگ ان سے بھی اس قسم کے معجزات کا مطالبہ نہ کر بیٹھیں جس سے ان کی عاجزی ظاہر ہو جائے اور یہ رسوا ہو جائیں۔

۱۳۸

بعض نادان اور عوام فریبیوں نے لکھا ہے کہ قرآن مجید میں چند ایسی آیات ہیں جن سے سوائے قرآن کریم کے باقی تمام معجزات رسول اعظمؐ کی نفی ہوتی ہے اور آپ(ص) کا واحد معجزہ قرآن کریم ہی ہے اور صرف یہی آپ کی نبوت کی دلیل و حجت ہے ہم ذیل میں وہ آیات ذکر کرتے ہیں جن سے ان لوگوں نے استدلال کنر کی کوشش کی ہے اور اس کے بعد ہم ان کے بطلان کو ثابت کریں گے۔

ان آیات میں سے ایک میں اللہ تعالی کا ارشاد ہوتا ہے:

( وَمَا مَنَعَنَا أَن نُّرْسِلَ بِالْآيَاتِ إِلَّا أَن كَذَّبَ بِهَا الْأَوَّلُونَ ۚ وَآتَيْنَا ثَمُودَ النَّاقَةَ مُبْصِرَةً فَظَلَمُوا بِهَا ۚ وَمَا نُرْسِلُ بِالْآيَاتِ إِلَّا تَخْوِيفًا ) ۱۷:۵۹

''اور ہمیں معجزات کے بھیجنے سے بجز اس کے اور کوئی وجہ مانع نہیں ہوئی کہ اگلوں نے انہیں جھٹلایا ارو ہم نے قوم ثمود کو (معجزے سے) اونٹی عطا کی جو (ہماری قدرت کی) دکھانے والی تھی ان لوگوں نے اس پر ظلم لیا (یہاں تک کہ مار ڈالا) اور ہم تو معجزے صرف ڈرانے کی غرض سے بھیجا کرتے ہیں۔،،

اس آیہ کریمہ سے ان کے زعم باطل کے مطابق ظاہر ہوتا ہے کہ پیغمبر اکرم(صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم) قرآن کے علاوہ اور کوئی معجزہ لے کر نہیں آئے اور اس کی وج یہ ہے کہ گذشتہ اقوام نے ان نشانیوں کی تکذیب کی جو ان کی طرف بھیجی گئی تھیں۔

جواب: اس آیہ کریمہ میں جن معجزات کی نفی کی گئی ہے اور جنہیں گذشتہ اقوام نے جھٹلالیا تھا ان سے مراد وہ معجزات ہیں جن کی گذشتہ اقوام نے اپنے انبیاء سے فرمائش کی تھی۔

۱۳۹

یہ آیہ کریم آپ(ص) سےہر قسم کے معجزات صادر ہونے کی نفی نہیں کرتی بلکہ اس امر پر دلالت کرتی ہے کہ آپ(ص) نے مشرکین کے مطلوبہ معجزات پیش نہیں کئے۔ اس کے چند دلائل ہیں:

۱۔ ''آیات،،، آیت کی جمع ہے۔ جس کے معنی ''نشانی،، کے ہیں اور جمع کے لفظ پ رالف۔ لام موجود ہے۔ ان خصوصیات کے پیش نظر آیہ کے معنی میں تین احتمال دیئے جاسکتے ہیں۔

i ) آیت سے مراد جنس آیت ہو جو آیت کی ہر فرد پر صادق آئے۔ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ قرآن کی یہ آیت ان تمام آیات کی نفی کررہی ہے جو مدعیئ نبوت کی صداقت پر دلالت کرتی ہیں۔ اس سے رسول اعظمؐ کی بعثت کا لغو ہونا لازم آتا ہے اسلئے کہ جب تک آپ(ص) کے دعویٰ کی صداقت کا کوئی ثبوت موجود نہ ہو آپ(ص) کو نبوّت پر فائز کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ اس کے علاوہ بغیر کسی معجزہ کے آپ کی نبوّت کی تصدیق اور آپ کی اتباع لازمی قرار دینا لوگوں پر ایسی ذمہ داری ڈالنا جو ان کے دائرہئ قدرت سے باہر ہے۔

ii ) اس آیہ سے مراد سب نشانیاں ہوں۔ یہ احتمال بھی باطل ہے اس لیے کہ نبی کی صداقت اس پر موقوف نہیں ہوسکتی کہ جتنی بھی آیات و نشانیاں ہوسکتی ہیں، سب پیش کی جائیں اور نہ ہی مطالبہ کرنے والوں نے سب کی سب آیات و نشانیاں پیش کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس بناء پر آیہ کے یہ معنی بھی صحیح نہیں ہونگے۔

iii ) ''الآیات،، سے مراد کچھ مخصوص نشانیاں ہوں جن کا مشرکین مطالبہ کیا کرتے تھے اور آپ(ص) نے ان کا مطالبہ پورا نہیں فرمایا اور یہی احتمال درست ہے۔

۲۔ اگر لوگوں کی تکذیب معجزات بھیجنے میں مانع بن سکتی ہے تو اسے قرآن نازل کرنے میں بھی مانع بننا چاہےے تھا۔ کیونکہ کوئی وجہ نہی ںکہ ان کی تکذیب بعض معجزات کے لیے مانع ہو اور بعض کے لیے نہ ہو۔

۱۴۰

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

۲/۱۶۷ پيروكار _ قيامت ميں ۲/۱۶۶ ، ۱۶۷ _ قيامت ميں ۲/۱۱۳ صدر اسلام كے_ ۲/۱۷۰ ، ۱۹۱_ اور پيامبر اسلام (ص) كى حقانيت ۲/۱۱۸_ اور آنحضرت (ص) كى دعوت ۲/۱۷۰ _ اوردنياوى زندگى ۲/۹۶ _ اور قدرت الہى ۲/۱۶۵ _اور آنحضرت (ص) ۲/۱۱۸ _اور عيسائيت ۲/۱۱۳ _ اور باطل معبود ۲/۱۶۵ _ اور يہوديت ۲/۱۱۳ مكہ ميں _ كے داخلے پر پابندى يا ركاوٹ ۲/۱۲۵_ كا عذاب كا سامنا كرنا ۲/۱۶۵ ، ۱۶۶_ كى عدم رضايت ۲/۱۰۵ _ كى جہالت كى علامتيں ۲/۱۱۸ نيز ر_ ك اطاعت ، تبرى ( برائت) ، علائق (رجحانات)مشركين مكہ

مشركين مكہ : _كا فساد پھيلانا ۲/۱۹۱ _ اور مسلمان ۲/۱۹۱ نيز ر_ ك جہاد

مشكلات : _ كے بيان كرنے كى اہميت ۲/۱۵۵ نيز ر_ ك بنى اسرائيل ، سختى ، مومنين ، منافقين ، ہدايت ،يہود مدينہ

مصائب : _ كا سامنا كرنے كے آداب ۲/۱۵۶ _ كے وقت كلمہ استرجاع كہنا۲/۱۵۶ _ كو آسان بنانے كا طريقہ ۲/۱۶۵ _ پر صبر ۲/۱۵۷ مصيبت سے مراد ۲/۱۵۶

مدد طلب كرنا: اللہ تعالى سے_ ۱/۵ ، ۶ روز ہ سے _ ۲/ ۴۵ ، ۱۵۳ صبر سے_ ۲/ ۴۵ ، ۱۵۴ نماز سے ۲/ ۴۵ ،۱۵۴ اللہ تعالى سے _ كى اہميت ۲/ ۶۷

مصلحت : اجتماعى يا نوعى _ كى اہميت ۲/۱۷۹

مطالعہ : كائنات كے _ كے اثرات و نتائج ۲/۲۲

مظلوم : ر_ ك انتقام

معاد: ر_ ك تشبيہات ، قيامت

معاشرت ( ميل جول ) : كے آداب ۲/۸۳ ، ۱۸۹ ، غيروں سے _ ۲/۱۰۹

معاہدے: _ سے وفا كرنا ۲/۱۷۷ نيز ر_ك عہد ، عيسائي ، يہود

معبد : ر_ ك عبادت گاہ

باطل معبود : _ كى قدرت و طاقت ۲/۱۶۵ نيز ر_ ك علائق ( رجحانات ) ، مشركين

معبود راستين ( معبود حقيقى ) : _ كى خالقيت ۲/۲۱ ، ۵۴

معبوديت : _ كے معيارات ۲/۲۱ ، ۵۴

معجزہ : _ كى خواہش ۲/۱۱۸مردوں كے زندہ كرنے كا _ ۲/۷۳ پتھر كے چشمے كا معجزہ ۲/۶۰ كوہ طور كا_

۷۶۱

/۶۳ ، ۶۴ _ كا منبع ۲/۹۹ نيز ر_ ك ذكر ، قرآن كريم ، انبياءعليه‌السلام ميں سے ہر ايك

معروف : _ كو منكر سمجھنا ۲/۱۳ نيز ر_ ك آمران بہ معروف ، امر بہ معروف و منكر

معلم (ا ستاد): اولين _۲/۳۱ _ كى ذمہ دارى ۲/۱۰۲ نيز ر_ ك انسان ، ماروت ، پيامبر اسلام (ص) ، ملائكہ ، ہاروت

معنويات : ر_ ك اسلام

مغرب : _ كا مالك ۲/۱۱۵ ، ۱۴۲ اللہ تعالى كے مغضوب افراد ۱/۷ ، ۲/۶۱ ، ۶۲ ، ۹۰

مفاسد: ر _ ك حق ، گناہ

( الله تعالى پر جھوٹ باندھنے والے): مفتريان بہ خدا ۲/۱۶۹

مفسدين : ۲/۱۲ _ كاظلم ۲/۱۹۳ _ كا فسق و فجور ۲/۲۷ _ كے ساتھ نبرد آزمائي ۲/۱۹۳ نيز ر_ ك :قرآن كريم

مقابلہ بہ مثل ( برابر كا مقابلہ كرنا ) : _ ميں بے انصافى ۲/۱۹۴ _ ميں تقوى ۲/۱۹۴ كا جواز ۲/۱۹۴ _ ميں عدل و انصاف ۲/۱۹۴ _ كى حدود ۲/۱۹۴

مقام ابراہيمعليه‌السلام : _ كى اہميت ۲/۱۲۵_ كى فضيلت ۲/۱۲۵_ نيز ر_ ك :نماز

مقامات: _ كا مالك ۲/ ۱۴۲

اماكن مقدس ( مقدس مقامات) : ۲/ ۱۲۵ ، ۱۵۸ ، ۱۸۷ ، ۱۹۱ _ كا احترام ۲/ ۱۹۱_ نيز ر_ ك بيت المقدس ، كعبہ ، مسجد ، مسجد الحرام ، مقام ابراہيمعليه‌السلام ، مكہ

معنوى درجات : _ كى دعا ۲/۱۲۴

مقتول : _ كے ورثاء كے قصاص ميں اختيارات۲/۱۷۸ _ كے ورثاء كے حقوق ۲/۱۷۸ _ كے ورثاء كا قاتل كے ساتھ سلوك ۲/۱۷۸ نيز ر_ ك بنى اسرائيل ، قاتل

مقدرات : ر_ ك خدا تعالى

مقدسات: _ كى اہانت سے اجتناب ۲/۱۰۴

مقربين :۲/۵۱ ، ۱۲۵ ، ۱۲۷ ، ۱۴۴

مكہ معظمہ : _ كا آباد ہونا ۲/۱۲۶ _ كے احكام ۲/۱۲۶ _ كا امن و امان ۲/۱۲۶ _ كى تاريخ ۲/۱۲۶ اہل _ كى رفاہ و آسائش ۲/۱۲۶ _ كى اقتصادى رونق۲/۱۲۶ شہر_ ۲/۱۲۶ _ كے فضائل ۲/۳۰ ، ۱۲۵ _ ميں پھل ۲/۱۲۶ اہل _ كى نعمتيں ۲/۱۲۶

۷۶۲

نيز ر_ ك قبلہ ، كفار ، كفار مكہ ، مومنين مكہ ، مسلمين ، مشركين ، مشركين مكہ_

ملائكہ : _ كى ناآگاہيكے نتائج ۲/۳۰ _ كا خلوص ۲/۳۰ _ كا ادراك ۲/۳۰ _ كے دعوے ۲/۳۱ _ كا استعاذہ ( پناہ طلب كرنا ) ۲/۳۰ _ كى صلاحتيں ۳/۳۰ _ كى استغفار ۲/۳۰ _ كا اقرار ۲/۳۲ _ كى اطاعت۲/ ۹۷ _ كى بصيرت ۲/۳۰ _ كى پيش گوئي ۲/۳۰ _ كى تاريخ خلقت ۲/۳۰ _ كا مجسم ہونا ۲/۱۰۲ _ كا تسبيح بجالانا ۲/۳۰_ سے سيكھنا ۲/۱۰۲ _ كو اسماء كى تعليم ۲/۳۳ _ كى تعليم ۲/۱۰۲ _ كا تكبر۲ /۳۱ ، كوتنبيہ ۲/۳۲ _ كى ناآگاہى ۲/۳۰ ، ۳۲ كے دشمن ۲/۹۸ _ كا مشاہدہ ۲/۱۰۲ _ كا راز ۲/۳۳ _ كا عاجز ہونا ۲/۳۲ _ كے سامنے موجودات كو پيش كرنا ۲/۳۱ ، ۳۲ _ كا علم غيب ۲/۳۰ _ كا علم ۲/۳۰ ، ۳۳ _ كى قوت و قدرت ۲/۳۳_ كے دشمنوں كا كفر ۲/۹۸ اللہ تعالى كي_ كے ساتھ گفتگو ۲/۳۰ _ كى لعنت ۲/۱۶۱ _ كا دائرہ علم ۲/۳۰ ، ۳۲ _ كا دائرہ عمل ۲/۹۷ _ كا استاد ۲/۳۳ _ كے درجات ۲/۹۸ وحى كے _ كے ظہور كى جگہ ۲/۱۴۴ بابل كے ۲/۱۰۲ اعمال لكھنے والے _۲/۱۵۲ _ اور انسان ۲/۱۶۱ _ اور خلافت انسان ۲/۳۰ ، ۳۳ _ اور خلقت انسان ۲/۳۰ ، ۳۲ _ اور انسانى عمل ۲/۱۶۱ _ اور حقائق كو چھپانا ۲/۳۳ _ كے علم كا سرچشمہ ۲/۳۲ _ كا كردار و اہميت ۲/۱۵۲ _ كيلئے و اسطہ فيض ۲/۳۳ نيز ر_ ك حضرت آدمعليه‌السلام ، ابليس ، انسان ، انبياءعليه‌السلام ، ايمان، حضرت جبرا ئيلعليه‌السلام ، حضرت ميكائيلعليه‌السلام

منّ : ر_ك بنى اسرائيل //مناجات : ر_ ك حضرت موسىعليه‌السلام // مناظرہ : _ كا جواز ۲/۱۱۱ دينى عقائد ميں _۲/۱۱۱

منافقين : ۲/۸ ، ۱۷ _ كے فساد پھيلانے كے اثرات و نتائج ۲/۱۱ _ كى بيمارى قلب كے نتائج ۲/۱۱ _ كى جہالت كے نتائج ۲/۱۶ _ كے دعوے ۲/۱۱ ،۱۲ _ كى بيمارى قلب كا بڑھنا ۲/۱۰ _ كى حيرانى و سرگردانى كا بڑھنا ۲/۱۵ _ كى سركشى كا بڑھنا ۲/۱۵ _ كا تمسخر ۲/۱۵ ، ۱۷ _ كے تمسخر ۲/۱۴ _ كا اسلام لانا ۲/۱۰۴ _ كا اصلاح قبول نہ كرنا ۲/۱۱ _ پہ اعتراض ۲/۱۱ _ كا ايمان سے دست بردار ہونا ۲/۱۳ _ كا فساد پھيلانا ۲/۱۱ ، ۱۲ كا ايمان ۲/۸ _ كى قلبى بيمارى ۲/۱۰ ، ۱۱ ، ۱۲ ، ۱۳ _ كے باطل خيالات ۲/۱۳ _ كى تجارت ۲/۱۶_ كى تحقير ۲/۱۵ _ كى تنظيم ۲/۱۴ _ كا اسلام ظاہر كرنا ۲/۹ ، ۱۴ ، ۱۶ ،۱۷ _ كا تكبر ۲/۱۳ _ كے قائدين كى سازش ۲/۱۴ _ كى سازش ۲/۹ ، ۱۴ ،۱۶ _ كے جرائم ۲/۱۱ ، ۱۲ ،۱۴ _ كا نظريہ كائنا ت ۲/۹ _ كى جہالت ۲/۱۲ ، ۱۳ ، ۱۶ ، ۲۰ ، حق كے بارے ميں _ كى عدم سماعت ۲/۱۸ ، ۱۹ _ كى حق ناپذيرى ۲/۲۰ _ كا جھوٹ بولنا ۲/۸ ، ۱۰ _ كو ايمان كى دعوت ۲/۱۳ _ كے قائدين ۲/۱۴ _ كا نقصان ۲/۱۶_ كى حيرانى و سرگردانى ۲/۱۵ _ كى حماقت ۱/۱۳ _ كے ادراك كا سلب ہونا ۲/۲۰_ كا برا ادراك ۲/۱۸ _ كے قائدين كى شرارت ۲/۱۴ _

۷۶۳

كى شكست ۲/۱۶ ، ۱۹ ، ۲۰ _ كے شياطين ۲/۱۴ _كے قائدين كى شيطنت ۲/۱۴ _ كى صفات ۲/۹ ، ۱۲ ، ۱۳ _ كى سركشى ۲/۱۵ _ كا عاجز ہونا ۲/۱۸ ، ۲۰ ، كو عذاب ۲/۱۰ _ كانا پسنديدہ عمل ۲/۱۱ _ كى گمراہى كے عوامل ۲/۱۶ _ كا مشكلات سے فرار كرنا ۲/۲۰ _ كا انجام ۲/۱۹ _ كى فرصت طلبى ۲/۲۰ _ كے كاہن ۲/۱۴ _ كا بہرہ پن ۲/۱۸ _كا كفر ۲/۹ ، ۱۴ ، ۱۹ _ كا اندھا پن ۲/۱۸ _ كے تمسخروں كى سزا ۲/۱۵ _ كى سزا ۲/۱۵ _ كى گمراہى ۲/۱۵ ، ۱۶ ، ۱۷ ، ۱۸ _كا گونگا پن ۲/۱۸ _ كا محروم ہونا ۲/۱۷ ، ۲۰ _ كا مكر و فريب ۲/۹ _ كے پيروكار ۲/۱۴ _ دينى معاشرے ميں ۲/۱۹ _ ظلمت و تاريكى ميں ۲/۱۷ ، ۱۸_ صدر اسلام كے_ ۲/۱۱ ، ۱۴ ، ۱۶ _اور اسلام ۲/۱۹ ، ۲۰ _ اور اصلاح طلبى ۲/۱۱ ، ۱۲ _ اور دينى تعليمات ۲/۲۰_ اور حق بينى ۲/۱۸_ اور حق گوئي ۲/۱۸_ اور روشن خيالى ۲/۱۳ _ اور علم الہى ۲/۹ _ اور قرآن كريم ۲/۱۹_ اور مومنين ۲/۹ ، ۱۳ ، ۱۴ _ كى سود جوئي ۲/۱۷ _ كو مہلت ۲/۱۵ ، ۱۷ ، ۲۰ _ كا نصيحت قبول نہ كرنا ۲/۱۱ _ كا نفاق ۲/۱۴ _ كے قائدين كى پريشانى ۲/۱۴ _ كى خصوصيات ۲/۱۰ ، ۱۱ ،۲۰ _كا ہدايت بيچنا ۲/۱۶ _ كى ہدايت ۲/۱۶ ، ۱۷_ كا ہدايت قبول نہ كرنا ۲/۱۸_ كى ہلاكت ۲/۱۹ _ كے مقابل ہوشيار رہنا ۲/۱۲ نيز ر_ ك قرآن كريم ، مكہ معظمہ ، مسلمين

منحرفين : _ اور قرآن ۲/۹۹ نيز ر_ ك گمراہان ( گمراہ لوگ )

منكر : _ كو معروف سمجھنا ۲/۱۳ نيز ر_ ك معروف ، نہى از منكر

موجودات: _ كا مطيع ہونا ۲/۱۱۶ ، ۱۱۷ _ كى حقيقت ۲/۱۷۴ _ كا خالق ۱/۲ _ كى خداشناسى ۲/۱۱۶ _ كى تخليق ۲/۲۹ ، ۱۱۷ ،۱۶۴ _ كا راز ۲/۳۰ _ كا شعور ۲/۱۱۶ _ كا ظاہر ۲/۱۷۴ _ كى عبادت و بندگى ۲/۱۱۶ _ كا فلسفہ خلقت ۲/۳۰ _ كى كيفيت خلقت ۲/۱۱۷ _ كا مالك ۲/۱۱۶ _ حضرت آدمعليه‌السلام سے پہلے ۲/۳۰ _كے نام ۲/۳۳_ كے نام كا كردار و اہميت ۲/۳۱ نيز ر_ ك حضرت آدمعليه‌السلام ، آسمان ، انسان ، تعقل، زمين اور ملائكہ

موحدان ( توحيد پرست انسان ) : ۲/۱۳۳ _ كى آرزو ۱/۵ ، ۶ _ كى خواہشات۱/۶ ، ۷ _ كى ذمہ دارى ۲/۱۳۳

حضرت موسىعليه‌السلام : _ كى بعثت كے نتائج ۲/۴۹_ كے زمانے ميں آزادى ۲/۶۷ _ كى دعا كى قبوليت ۲/۶۰ ، ۶۱ ، ۷۰ _ كا پانى طلب كرنا ۲/۶۰ _ كا استعاذہ ( پناہ طلب كرنا ) ۲/۶۷ _ كو تورات عطا كيا جانا ۲/۸۷ _ كے اوامر ۲/۵۴ _ كے اہداف ۲/۶۱ _ كا قبل از وقت محسوس كرنا ۲/۶۷ _ كى شريعت كى تبليغ ۲/۸۷ _ كى تبليغ ۲/۵۳ ،۶۷ _ كى شريعت كى تعليمات۲ /۵۴ _ كى تكذيب ( جھٹلانا) ۲/۵۵ _ كى تورات ۲/۵۳ _ پر تمسخر كى تہمت ۲/۶۷_پر تہمت ۲/۷۱ _ پر جھوٹ كى تہمت ۲/۶۷ _

۷۶۴

۲ كى چلہ نشينى ۲/۵۱_كى خيرخواہى ۲/۵۴ _ كى دعا ۲/۶۰ _ كو دعوت ۲/۵۱ _ كى نبوت كے دلائل ۲/۹۲ _ كى سرزنشيں ۲/۶۱_ كى شريعت ۲/۵۳ _ كى عبادت /۵۱ _ كا عصا ۲/۶۰ _ كے اوامر كى نافرمانى ۲/۹۳ _ كے اوامر كى اطاعت۲ /۹۳ بنى اسرائيل سے _ كا غائب ہونا ۲/۵۱ _ كا فرقان ۲/۵۳ _ كا واقعہ ۲/۵۱ ، ۵۴ ، ۵۵ ، ۵۸ ، ۶۰ ، ۶۱ ، ۶۷ ، ۶۸ ، ۶۹، ۷۱ ، ۷۳ ، ۹۲ ، ۱۰۸ كى كتاب ۲/۵۳ ، ۸۷ اللہ تعالى كى _سے گفتگو ۲/۵۵ _ كى رسالت كا دائرہ ۲/۹۲ _ كى مدت عبادت ۲/۵۱ _ كى مدت مناجات ۲/۵۱ _كى ذمہ دارى ۲/۵۳ ، ۶۷ _ كا معجزہ ۲/۵۷ ، ۶۰ ، ۹۲_ كے درجات ۲/۵۱ _ كى مناجات ۲/۵۱ _ اور اللہ تعالى پر جھوٹ ۲/۶۷_ اور بنى اسرائيل ۲/۶۱ ، ۶۸ _ اور عقيدہ كى تصحيح كرنا ۲/۶۷ _اور جہلاء ۲/۶۷ _ كا ميقات ۲/۵۱ _ كى نبوت ۲/۵۳ ، ۸۷ ، ۱۰۸ _ كى نسل ۲/۹۲ _ كى خصوصيات ۲/۹۲ نيز ر_ ك انبياءعليه‌السلام ، ايمان ، بنى اسرائيل ، كفر ، يہود

موضوع كى شناخت : ر_ ك عرف

موعظہ ( وعظ و نصيحت ) : _ كى شرائط ۲/۵۴ _ كے عوامل ۲/۶۶ _ قبول نہ كرنے كے عوامل ۲/۱۱ _ ميں مہربانى كا رويہ ۲/۵۴ نيز ر_ ك متقين

مہربان ہونا : _ كى اہميت ۱/۳ نيز ر_ ك تربيت ، خدا تعالى ، مديريت ( انتظامى صلاحيت ) ، موعظہ ( وعظ و نصيحت )

ميثاق : ر _ ك عہد

ميقات : ر_ ك حضرت موسىعليه‌السلام

حضرت ميكائيلعليه‌السلام : _ كے دشمن ۲/۹۸ _ كے دشمنوں كا كفر ۲/۹۸ _ كے درجات ۲/۹۸ نيز ر_ ك انبياءعليه‌السلام

ميمون (بندر) : ر_ ك مسخ

ميوہ (پھل): ر_ ك بہشت، درخت، مكہ معظمہ

ن

نافرماني: _ كے نتائج ۲/۳۴ ، ۳۶ ، ۳۸ ، ۵۷ ، ۶۵ ، ۷۴ _ سے اجتناب كى زمين ہموار ہونا ۲/۶۶_ كى آمادگى ۲/۵۹ _ كا ظلم ۲/۵۹ اوامر الہى كي_ ۲/۹۳ تورات كي_ ۲/۹۳ اللہ تعالى كي_ ۲/۳۴ ، ۳۵ ، ۳۶ ، ۵۷ ، ۵۹ ، ۶۵ ، ۸۳ ، ۱۴۹ ، ۸۷ ۱_ كے موارد ۲/۱۹۵ //ناسخ : _ سے مراد ۲/۱۰۶ نيز ر_ ك نسخ

نبرد آزمائي: _ كى روش ۲/۱۰۹_كى شرائط ۲/۱۱۰ _ ميں احساسات كا توازن ۲/۱۰۹ _ كے مراحل ۲/۱۰۹

۷۶۵

نبوت : _ كى قدر و منزلت ۲/۹۰ _ عطا كيا جانا ۲/۹۰ _ كى رحمت ۲/۱۰۵ _ كا درجہ ۲/۱۲۴

نيز ر_ ك انبياءعليه‌السلام اہل كتاب ، يہود

نااميدي: آخرت سے_ كے نتائج ۲/۹۶ _ سے پرہيز ۲/۶۴ اللہ تعالى كى رحمت سے _۲/۶۴

نيك لوگ : _ كا توازن و اعتدال ۲/۱۹۵ _ كا اجر ۲/۵۸ _ كى محبوبيت ۲/۱۹۵ _ اور غم و اندوہ ۲/۱۱۲ _ اور خوف ۲/۱۱۲ _ كے درجات ۲/۵۸

نجات : اخروي_ كے عوامل ۲/۱۳۴ ، ۱۴۱

نابغہ روزگار شخصيات: _ كا معاشرتى كردار و اہميت ۲/۷۵

نذر : گناہ كے ليئے ۲/۱۶۸

ناد پرستان ( نسل پرست لوگ ) : ۲/۷۶ ، ۹۱ ، ۹۴ ناد پرستى ( نسل پرستى ) : ر_ ك علمائے يہود ، يہود

نسخ : _ پہ اعتراض ۲/۱۴۲ _ پہ شبہات كا رد ۲/۱۰۷ _ كا منبع ۲/۱۰۶ ، ۱۰۹ نيز ر_ ك احكام ، اديان ، بيت المقدس ، قرآن كريم ، قانون ، ناسخ

نسل : الح _ كى قدر و منزلت ۲/۱۲۹ مومن كى قدر و منزلت ۲/۱۲۹ نيز ر_ ك علائق (رجحانات)

نصرت : _ الہى سے محروم ہونا ۲/۱۲۰ نيز ر_ ك انسان ،خدا تعالى

نظام جزائي ( سزاؤں كا نظام ) : ر_ ك مجازات (سزائيں )

نعمت : اخروى نعمتوں كى اہميت و عظمت ۲/۹۴ _ سے استفادہ ۲/۲۲ ، ۲۹ ، ۵۷ ، ۱۷۲ اخروى نعمتوں كا حصول ۲/۱۰۲_ كى تكميل ۲/۱۵۱ دنياوى نعمتوں كا خالق ۲/۲۹_ كى تخليق ۲/۲۹ _ كى خواہش و دعا ۱/۵ _ كى تكميل كى زمين ہموار ہونا ۲/۱۵۰ _ كى تكميل كے عوامل ۲/۱۵۱_ كى خلقت كا فلسفہ ۲/۲۹ ، ۱۷۲ _ سے استفادہ كا دائرہ ۲/۶۰ اخروى نعمتوں سے محروم لوگ ۲/۸۶ ، ۱۰۲_ سے محروم ہونا ۲/۱۲۶ اخروى نعمتوں سے محروم ہونا ۲/۱۰۲_ كے درجات و مراحل ۲/۱۵۱ جن لوگوں كے _ شامل حال ہوتى ہے ۲/۶ ، ۷_ كا سرچشمہ ۲/۲۲ ، ۲۹ ، ۳۰ ، ۴۰ ، ۴۷ ، ۱۲۲ اخروى نعمتيں ۲/۸۶ اخروى نعمتوں كا وافر ہونا ۲/۱۰۲

نسل پرستي: _ كے نتائج ۲/ ۹۱ _ كا فسق و فجور ۲/ ۹۹

۷۶۶

نفسيات: تربيتى _ ۲/۲۶ ، ۱۷۱

نفاق : _ كے عوامل ۲/۱۰ _ كى طرف رجحان ركھنے والے ۲/۱۷ _ كى ركاوٹيں ۲/۲۱ نيز ر_ ك منافقين

نماز : _ كے اثرات و نتائج ۲/۴۵ ، ۴۸ ، ۱۱۰ ، ۱۵۳ ، ۱۵۵ _ كے تسلسل كے اثرات ۲/۳ _ با جماعت كے اثرات ۲/۴۸_ با جماعت كے آداب ۲/۴۳ _ كے احكام ۲/۴۳ ، ۱۴۴ _ با جماعت كے احكام ۲/۴۳ اركان_ ۲/۴۳ _ قائم كرنے كى اہميت ۲/۴۳ ، ۴۵ ، ۱۱۰ ، ۱۷۷ _ كے تسلسل كى اہميت ۲/۳ _ كى اہميت ۲/۳ ، ۴۵ ، ۱۴۳ ، ۱۵۳ ، ۱۵۴ _ با جماعت كى اہميت ۲/۴۳ _ قائم كرنا ۲/۳ ، ۴۶ ، ۸۳ ، ۱۱۰ ، ۱۷۷ _ ترك كرنے والے ۲/۸۳ _ ترك كرنيوالے قيامت ميں ۲/۴۸ _ ميں ركوع ۲/۴۳ _ قائم كرنے كى سختى و مشكل ۲/۴۵ _ ميں قبلہ ۲/۱۴۴ مستحبى نمازوں ميں قبلہ ۲/۱۱۵ _ كى جگہ ۲/۱۲۵ _دين ابراہيمىعليه‌السلام ميں ۲/۱۲۵ كعبہ ميں _ ۲/۱۲۵ مقام ابراہيم پر _ ۲/۱۲۵ _ طواف كى ۲/۱۲۵ _ كا وجوب ۲/۴۳ _ صبح كا وقت ۲/۱۸۷ _ قائم كرنے والوں كى ہدايت ۲/۵ _ با جماعت ميں ہم آہنگى ۲/۴۳

نيز ر_ ك استمداد ( مدد طلب كرنا ) ، بنى اسرائيل ، بيت المقدس ، پيامبر اسلام (ص) ، نماز گزار لوگ_

نماز گزار لوگ : _ كى تربيت ۲/۳ _ كے درجات ۲/۱۲۵

نہى از منكر: _ كى شرائط ۲/۴۴

نيز ر_ ك منكر

نيازمندان ( ضرورت مند لوگ): _ كى ضروريات پورى كرنا ۲/۳ ، ۱۷۷ ، ۱۸۴ _ كى ضروريات پورى كرنے ميں ركاوٹيں ۲/۱۷۷

نيت : _ كے نتائج و اثرات ۲/۱۰۴ _ كى اہميت ۲/۱۰۲

نيك لوگ: _ كا انفاق كرنا ۲/۱۷۷ _ كا تقوى ۲/۱۷۷ _ كى صفات ۲/۱۷۷ _ كا فلسفہ انفاق ۲/۱۷۷ _ اور مال كى محبت ۲/۱۷۷ نيز ر_ ك نيكي

نيكى : _ كى دعوت ۲/۴۴، ۸۳_ كے معيارات ۲/۱۷۷ ، ۱۸۹ نيز ر_ ك حج ، نيكان ( نيك لوگ)

و

والد: _ كے رجحانات كے نتائج ۲/ ۱۳۳ نيز ر_ ك والدين

۷۶۷

واقعات: _ كا سرچشمہ ۲/۱۰۲

واجبات: ۲/۴۳ ، ۸۳ ، ۱۴۰ ، ۱۸۰ ، ۱۸۳ ، ۱۸۴ ، ۱۸۵ ، ۱۸۶ ، ۱۹۰ ، ۱۹۱

وارث : _ كى ملكيت ۲/۱۸۰

والدين : _ سے نيكى ۲/۸۳ _ سے نيكى كى اہميت ۲/۸۳ _ كے حقوق ضائع كرنا ۲/۸۳ _ كے حقوق ۲/۸۳ ، ۱۸۰ _ سے حسن سلوك ۲/۸۳ _ كى ذمہ دارى ۲/۱۳۲ ، ۱۳۳ نيز ر_ ك بنى اسرائيل ، وصيت

وسائل : دنياوى _ كى اہميت ۲/ ۱۰۳ _ سے استفادہ ۲/ ۱۶۸ دنياوي_ ۲/ ۱۲۶ _ كا حرام كرنا ۲/ ۱۶۸ _ كے ايجاد و پيدائش كے اسباب ۲/۲۲ دنياوى _ كا سرچشمہ ۲/ ۳ نيز ر_ ك : كفار

وحى : _ كے ظہور كى جگہ ۲/۱۴۴_ كا كردار و اہميت ۲/۱۴۵ _ اور آسمان ۲/۱۴۴ _ اور لوگوں كا غور سے سننا ۲/۷۵

نيز ر_ ك انبياءعليه‌السلام ، پيامبر اسلام (ص) )، ملائكہ ، يہود

وصيت : _ پہ عمل كے نتائج و اثرات ۲/۱۸۱ _ كے نتائج ۲/۱۸۰ _ ميں ملكيت دينے كے نتائج ۲/۱۸۰غير عادلانہ _ كے اثرا ت و نتائج ۲/۱۸۰ _ كے احكام ۲/۱۸۰ ، ۱۸۱ ، ۱۸۲ ، ۱۸۷ _ ميں وصى كے اختيارات ۲/۱۸۲ _ مالى _ كى قدر و قيمت ۲/۱۸۰ _ ميں ترجيحات ۲/۱۸۰ _ كى اہميت ۲/۱۸۲، ۱۸۷ بہترين_ ۲/۱۳۲ _ ميں ناانصافى ۲/۱۸۲ مالى _ ترك كرنا ۲/۱۸۰ _ ميں جائز تبديلى ۲/۱۸۱ ، ۱۸۲ _ ميں تبديلى ۲/۱۸۱ ، ۱۸۲_ كو زبان سے ادا كرنا ۲/۱۸۱ _ ميں تبديلى كى حرمت ۲/۱۸۱ _ كے اثبات كى شرائط ۲/۱۸۱ _ كى تبديلى كى شرائط ۲/۱۸۲ _ كے وجوب كى شرائط ۲/۱۸۰ _ پر عمل ۲/۱۸۲ _ميں تبديلى كا گناہ ۲/۱۸۱_ غير عادلانہ _ كا گناہ ۲/۱۸۲ موصى لہ ( جسكے لئے وصيت كى گئي ہے ) كى ملكيت ۲ / ۱۸۰ مالي_ كا دائرہ ۲/۱۸۰ _ ميں تبديلى كا ذمہ دار ۲/۱۸۱ مالى _ كے مصارف ۲/۱۸۱ _ كے معتبر ہونے كے معيارات ۲/۱۸۱ _ ميں تبديلى كى ركاوٹيں ۲/۱۸۱ رشتہ داروں كے لئے_ ۲/۱۸۰ والدين كے لئے ۲/۱۸۰_ كا معتبر نہ ہونا ۲/۱۸۰ غير معمولي_ ۲۰/۱۸۰ مالى _ ۲/۱۸۰ ، ۱۸۲ معتبر _۲/۱۸۰ ميت كي_ ۲/۱۸۱ غير عادلانہ _۲/۱۸۲ _ كے وجوب كا وقت ۲/۱۸۰

وطن : ر_ ك حقوق

وطيرہ ، نعرہ: جاہلانہ _۲/۱۷۰ نيز ر_ ك مومنين

شفاعت: ر_ ك قيامت

۷۶۸

شك : ر_ ك بنى اسرائيل ، دين ، فجر، قرآن كريم

وقت شناسى : _ كا وسيلہ ۲/۱۸۹ _ كى اہميت ۲/۱۸۷ ، ۱۸۹

ولايت ( سرپرستى ) : اللہ تعالى كى _ سے محروم ہونا ۲/۱۲۰ _ كى نعمت ۲/۱۸۵ نيز ر_ ك خدا تعالى ، مؤمنين

ويل : ر_ ك جہنم

ہ

ہاروت : _ كا استاد ۲/۱۰۲ _ بابل ميں ۲/۱۰۲_ اور جادو سيكھنا ۲/۱۰۲ _ اور جادو سكھانا ۲/۱۰۲ _ كى تنبيہات ۲/۱۰۲ نيز ر_ ك يہود

ہجرت : ر_ ك مسلمين

ہدايت : _ ميں اختيار ۲/۵۳ _ ميں نمونہ عمل ۱/۷ _ ميں انذار( ڈرانا ) ۲/۲۵ ، ۱۱۹ _ كى اہميت ۱/۶ ، ۲/۱۴۲ ، ۱۵۱ _ كى زمين ہموار ہونا ۲/۱۵۰ _ ميں بشارت ۲/۱۱۹ راہ _ كى مشكلات كا بيان ۲/۱۵۵ _ كا حصول ۲/۱۵۷ _ ميں تشويق ۲/۲۵ _ پر ثابت قدم رہنے والے ۱/۷ _پر ثابت قدم رہنا ۱/۷ _ كى خواہش كرنا ۱/۶ ، ۷ _ كاطريقہ ۲/۶ ، ۲۵ ، ۲۶ ، ۱۱۹ _ كى آمادگى ۲/۴ ، ۲۶ ، ۴۷ ، ۱۴۲ ، ۱۷۰ ، ۱۸۶ _ شرائط ۲/۱۵۷ _ كے عوامل ۱/۶ ، ۲/۶ ، ۵۳ ، ۱۲۲ ، ۱۳۵ ، ۱۳۶ ، ۱۳۷ ، ۱۴۲ ، ۱۴۳ ، ۱۷۰ ، ۱۷۵ ، ۱۸۵ _ سے محروم افراد ۲/۱۷۵ _ كے درجات ۱/۶ ، ۷ ، ۲/ ۱۵۰ ، ۱۸۵ خاص_ جن كے شامل حال ہوتى ہے ۱/۷ ، ۲/۱۵۰ _ كا سرچشمہ ۲/۲۶ ، ۷۰ ، ۱۴۲ ، ۱۸۵_ كى ركاوٹيں ۲/۱۷۰ _ كى نعمت ۱/۷ ايمان كي_ ۲/۶ صراط مستقيم كى طرف_ ۱/۶ ، ۷ ، ۲/۱۴۲ خاص _۲/۱۵۰

نيز ر_ ك انسان ،انفاق كرنے والے ، بنى اسرائيل ، خدا تعالى ، دعا ، صابرين ، قرآن كريم ، مومنين ، متقين ، مسلمين ، عيسائي ، عيسائيت ،منافقين ، نماز ، ضروريات ، يہود ، يہوديت _

ہدايتگران (ہدايت كرنے والے ): ر_ ك دشمني

ہدف : _ اور وسيلہ ۲/۱۸۹

ہلاكت : _ كمے عوامل ۲/۶۴ _ كى زمين ہموار ہونا ۲/۱۹۵ نيز ر_ ك بنى اسرائيل، فرعونى لشكر، منافقين

ہلال: ر_ ك چاند

ہفتہ : _ كى چھٹى ۲/۶۵ _ كے دن كام كرنے كى حرمت ۲/۶۵ كے دن مچھلى كا شكار ۲/۶۵ نيز ر_ ك بنى اسرائيل

۷۶۹

ہدايت يافتہ لوگ : ۱/۷ ، ۲/۵ ، ۱۵۷ _ كا اخروى امن و امان ۲/۳۸ _كى اطاعت ۲/۱۴۳ _ كا تعبد ( روح بندگى ) ۲/۱۴۳ _ كى گمراہى كا خطرہ ۱/۷ _ كا جذبہ ۲/۱۴۳ _ كا اخروى سرور ۲/۳۸ _ كى صفات ۲/۵ ، ۱۴۳ _ قيامت ميں ۲/۳۸_اور بيت المقدس كا قبلہ بننا ۲/۱۴۳ _ كى خصوصيات ۱/۷ نيز ر_ ك تقليد

ہم نشينى : ناپسنديدہ _۲/۲۷

ہواپرستى ( نفس پرستى ) : _ كے نتائج۲/۸۷ ، ۱۲۰ _ سے اجتناب ۲/۱۴۵ _ كا فسق و فجور ۲/۹۹ نيز ر_ ك عيسائي ، يہود //ہوشيارى : ر_ ك مومنين ، منافقين

ي

يتيم : _ پہ نيكى ۲/۸۳ _ كى ضروريات پورى كرنا ۲/۱۷۷ _ كے حقوق ضائع كرنا ۲/۸۳ نيز ر_ ك بنى اسرائيل

حضرت يعقوبعليه‌السلام : _ كى جان كنى كا عالم ۲/۱۳۳ _ كے اسباط ۲/۱۳۶ _ كى اطاعت ۲/۱۳۴ ، ۱۴۱ _ كا اخروى اجر ۲/۱۳۴ ، ۱۴۱ _ كے بيٹے ۲/۱۳۲ ، ۱۳۳ _ كى تبليغ ۲/۱۳۲ _ كے بيٹوں كى توحيد ۲/۱۳۳_ كى توحيد ۲/۱۳۳ _ كى نصيحتيں ۲/۱۳۲ ، ۱۳۳ _ كى خواہشات ۲/۱۳۲ _ كى نصيحتوں كے دلائل ۲/۱۳۲ _ كے بيٹوں كا دين ۲/۱۳۳ _ كا دين ۲/۱۳۲ ، ۱۴۰ _ كى شخصيت ۲/۱۴۰ _ كى عبادت ۲/۱۴۱ _ كے رجحانات ۲/۱۳۲ _ كا واقعہ ۲/۱۳۲ ، ۱۳۳_ كى نسل ۲/۱۳۶ _ كى پريشانى ۲/۱۳۳ _ اور حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا دين ۲/۱۳۲ _ اور يہوديت ۲/۱۳۳_ ينز ر_ ك حضرت اسماعيلعليه‌السلام ، ايمان ، عيسائي ، يہود

يقين : _ كى اہميت ۲/۱۶۹ اہل _ كى صفات ۲/۱۱۸ اہل _ كى خصوصيات ۲/۱۱۸ نيز ر_ ك آخرت ، فجر

يہود: يہوديوں كے اسلام لانے كے نتائج ۲/۱۰۳ ، ۱۲۲_ كے ايمان كے نتائج ۲/۶۲ _ كى پيروى كے اثرات و نتائج ۲/۱۴۵ _ كے تقوى كے نتائج ۲/۱۰۳ _ كے تكبر كے نتائج ۲/۸۷ _ كے حسد كے اثرات ۲/۹۰ ، ۱۰۹ _ كى دشمنى كے نتائج و اثرات ۲/۱۳۷ _ كے فسق و فجور كے نتائج ۲/۹۹ _ كے كفر كے نتائج ۲/۸۸ _ كى نسل پرستى كے نتائج ۲/۹۱_ كى نفس پرستى كے نتائج ۲/۸۷ _ كى مايوسى كے نتائج ۲/۹۶_ كى آخرت فروشى ۲/۱۰۲_كى آرزوئيں ۲/۸۹ ، ۹۶ ، ۱۰۹ _ كى آگاہى ۲/۸۹ ، ۱۰۲ پيامبر اسلام (ص) سے _ كى آگاہى ۲/۸۹ ، ۱۴۶ _ اور عيسائيوں كا اتحاد ۲/۱۳۵ ، ۱۴۰ _ كے احكام ۲/۸۵ _ كا عيسائيوں سے اختلاف ۲/۱۱۳ ، ۱۳۵ ، ۱۴۰ ، كے دعوے ۲/۸۸ ، ۹۴ ، ۱۱۱ ، ۱۱۳ ، ۱۳۳ _ كے تمسخر ۲/۱۰۴ كا اسلام لانا ۲/۱۲۰_

۷۷۰

كا كمزور اظہار اسلام ۲/۸۸ _ كا اللہ تعالى پر اعتراض ۲/۹۰ _ كا منہ موڑنا ۲/۱۴۵ _ كا اسلام سے منہ موڑنا ۲/۷۵_ كى افترا پردازياں ۲/۸۰ ، ۱۱۶يہودى عوام كا اقرار ۲/۷۶ صدر اسلام كے _ كا اقرار ۲/۸۸ _كى توقعات۲/۸۹ _ كا عقيدتى انحراف ۲/۱۱۳ _ كى انحصار طلبى ۲/۱۱۱ _ كى آخرت فروشى كا جذبہ محركہ ۲/۸۶ _ كو دربدر كرنے كا جذبہ محركہ ۲/۸۶ _ كے قتل كا جذبہ محركہ ۲/۸۶ _ كى اہانتيں ۲/۱۰۴ يہودى اقليت كا ايمان ۲/۸۸ _ كا ايمان ۲/۸۸، ۱۳۶ _ كا تورات پہ ايمان ۲/۸۵، _كا اللہ تعالى پر ايمان ۲/۹۴ _ كا قيامت پر ايمان ۲/۹۴ كے دعوؤں كا باطل ہونا ۲/۹۶ _ كى بہانہ تراشياں ۲/۹۱ يہودى عوام كا ان پڑھ ہونا ۲/۷۸ _ كا بے منطق ہونا۲ /۱۱۱ ، ۱۲۰ ، يہودى عوام كى بصيرت ۲/۷۹ _ كى بصيرت ۲/۸۷ ،۸۸ ، ۱۰۲ مومن _ كا اجر ۲/۶۲ _ كى كاميابى ۲/۸۹ _ كى تاريخ ۲/۱۰۰_ كى پيروى ۲/۱۴۵ _ كى شياطين كى پيروى كرنا ۲/۱۰۲ _ كى ماروت كى اتباع كرنا ۲/۱۰۲ _ كى ہاروت كى اتباع كرنا ۲/۱۰۲ _ كا پراپيگنڈا ۲/۱۰۹ _ كا اسلام كے خلاف پراپيگنڈہ ۲/۱۴۷ _ كا تحريف كرنا ۲/۷۵ ، ۱۳۶ ، ۱۴۰ ، ۱۴۵ _ كا موت سے خوف ۲/۹۶ _ كا تعصب ۲/۱۲۰ _ كا تكبر ۲/۸۰ ، ۸۷ ، ۹۴ صدر اسلام كے _ كا تكبر ۲/۸۷ _ كى شرعى ذمہ دارى ۲/۹۱ _ كى سعى و كوشش ۲/۱۳۵ ، ۱۴۵ _ كى سازش ۲/۷۶ _ كى تہمتيں ۲/۹۹ _ كى عيسائيوں پر تہمت ۲/۱۱۳ _ كى جادوگرى ۲/۱۰۲ _ كے جرائم ۲/۸۶ ، ۸۷ ، ۹۱ _ كى رضايت كا حصول ۲/۱۲۰ صدر اسلام كے _ كى مخفى ميٹنگيں ۲/۷۶ يہودى عوام كى جہالت ۲/۷۸ _ كى جہالت ۲/۱۰۲ _ كى لالچ ۲/۹۶ _ كا حسد ۹/۹۰ صدر اسلام كے _ كا حسد ۲/۱۰۹ كا حق قبول نہ كرنا ۲/۱۴۵ _ كے دلوں پر مہريں لگنا ۲/۸۸ _ كى ناقص خداشناسى ۲/۷۷ _ كى خداشناسى ۲/۱۱۶ صدر اسلام كے _ كى خداشناسى ۲/۱۱۸ _ كى خواہشات ۲/۹۶ ، ۱۱۸ _ كى خودفروشى ۲/۹۰ ، ۱۰۲ _ عوام كى خيال بافياں ۲/۷۸ _ سے دليل طلب كرنا ۲/۱۱۱ _ كا جھوٹا پن ۲/۱۳۳ _ كى دشمنى ۲/۱۳۷ ، ۱۴۵ _ كى جبرائيلعليه‌السلام سے دشمنى ۲/۹۷ ، ۹۸ _ كى اللہ تعالى سے دشمنى ۲/۹۷ _ كى حضرت سليمانعليه‌السلام سے دشمنى ۲/۱۰۲ _ ميں گالى دينا ۲/۱۰۴ _ كو دعوت دينا ۲/۹۱ _ كے شر كو دور كرنا ۲/۱۳۷_ كے اسلام سے منہ موڑنے كے دلائل ۲/۷۵ _ كى سچائي كے دلائل ۲/۹۴ _ كے كفر كے دلائل ۲/۹۱ ، ۹۲ _ كے قرآن سے كفر كے دلائل ۲/۹۱ _ كى دنياطلبى ۲/۴۱ ، ۸۶ ، ۹۶ ، ۱۰۲ صدر اسلام كے _ كى دنياطلبى ۲/۱۰۳ _ كا دين ۲/۶۲ _ كى دنياوى ذلت ۲/۸۵ _ كى ذلت ۲/۹۰ _ كے رذائل ۲/۸۷ _ كى معركہ آرائي كا انداز ۲/۱۰۲ _ كى گمراہى كے اسباب ۲/۷۹ _ كى دنياوى زندگى ۲/۹۶ _ كا زياں كار ہونا ۲/۱۰۲ _ كى سرزنش ۲/۷۷ ، ۱۰۰_ كا شبہات پيدا كرنا ۲/۱۰۹ پيامبر اسلام(ص) سے _ كى رضايت كى شرائط ۲/۱۲۰_ كى ہدايت كى شرائط ۲/۱۳۷ _ كى صفات ۲/۸۰ ، ۸۶ ، ۸۷ ، ۹۱ ، ۹۲ ، ۹۴ ، ۹۵ ، ۹۶ _ كے ادراك كى

۷۷۱

كمزورى ۲/۸۸ _ كے معاشرتى طبقات ۲/۷۸ _ كا ظلم ۲/۹۲ ، ۹۵ ، ۱۴۰ _ كا اخروى عذاب ۲/۸۰ ، ۸۱ ، ۸۵ ، ۶ ۹ _ كا دنياوى عذاب ۲/۸۵ _ كا عذاب ۲/۸۰ ، ۹۰ كافر _ كو عذاب ۲/۱۰۴ _ كى اكثريت كا عقيدہ ۲/۱۰۰ _ كا باطل عقيدہ ۲/۸۰ يہودى عوام كا عقيدہ ۲/۷۸، ۸۰_ كا عقيدہ ۲/۷۶ ، ۷۷ ، ۸۰ ، ۹۱ ، ۹۲ ، ۹۴ ، ۹۶ ، ۹۷ ،۱۰۰ ، ۱۱۱ ، ۱۱۳ ، ۱۱۶ ، ۱۳۴ ، ۱۳۵ ، ۱۴۰ ، ۱۴۱ _ كا جہنم پہ عقيدہ ۲/۸۰ _ كا قيامت پہ عقيدہ ۲/۷۶ ، ۸۰_ كا قرآن كريم پہ عقيدہ ۲/۹۱_ كا اخروى سزا پہ عقيدہ ۲/۸۰ صدر اسلام كے _ كا عقيدہ ۲/۱۱۸ _ كے رجحانات ۲/۱۰۹ _كا ناپسنديدہ عمل ۲/۹۳ ، ۹۵ _ كے اسلاف كا عمل ۲/۱۴۱ _ كا عمل ۲/۹۶ _كى دشمنى كے عوامل ۲/۹۷ _ كى ذلت كے عوامل ۲/۸۵ _ كى نافرمانى كے عوامل ۲/۸۷ _ كے كفر كے عوامل ۲/۹۱ ، ۹۹ _كى محروميت كے عوامل ۲/۸۸_ كے عذر كے عوامل ۲/۸۸ _ كى نجات كے عوامل ۲/۶۲ _ كى مايوسى كے عوامل ۲/۹۵ يہودى عوام ۲/۸۷ يہودى عوام اور پيامبر موعود (ص) ۲/۷۶ يہودى عوام اور تورات ۲/۸۷ يہودى عوام اور اخروى عذاب ۲/۸۰ يہودى عوام اور آسمانى كتابيں ۲/۷۸ يہودى اور پيامبر اسلام (ص) ۲/۷۶ اللہ تعالى كا _ سے عہد ۲/۸۰ _ كى اكثريت كى عہد شكنى ۲/۱۰۰ كا انبياءعليه‌السلام سے عہد ۲/۱۰۰_ كا اللہ تعالى سے عہد ۲/۱۰۰ _ كى دين سے غفلت۲/۱۷۷ _ كا موت سے فرار ۲/۹۵ صدر اسلام كے _ كا فسق و فجور ۲/۱۰۳ _ كى فطرت ۲/۸۸ تاريخ _ بيان كرنے كا فلسفہ ۲/۷۵ _ كا قبلہ ۲/۱۴۵ ، ۱۴۷ _ كے قتل ۲/۸۷ ، ۹۱ _ كى قساوت قلبى ۲/۷۵ _ كا قلب ۲/۸۸ كى آسمانى كتاب ۲/۲۱ ۱، كى اكثريت كا كفر ۲/۱۰۰ _ كا كفر ۲/۸۸ ، ۸۹ ، ۹۰ ،۹۱،۹۲ ، ۹۳ ، ۱۰۰ ، ۱۰۵ ، ۱۳۷ _كى اخروى سزا ۲/۸۵ ، ۱۱۳ بدعت ايجاد كرنے والے _ كى سزا ۲/۷۹_ كى دربدرى كى سزا ۲/۸۵ _ كى دنياوى سزا ۲/۸۵ _ كے قتل كى سزا ۲/۸۵ عہد شكن _ كى سزا ۲/۸۵ كافر _ كى سزا ۲/۸۱ گناہگار _ كى سزا ۲/۸۱ _ كا گناہگار ہونا ۲/۹۵ _ كى بچھڑ ے كى پوجا كرنا ۲/۹۲ ، ۹۳ _ كى ہٹ دھرمى ۲/۱۴۵ _ پر لعنت ۲/۸۸ ، ۸۹ _ كا مؤاخذہ ۲/۱۳۴ متجاوز _ ۲/۶۵ _ كے محرمات ۲/۸۵ _ كا آخرت سے محروم ہونا ۲/۹۵ _ كا محروم ہونا ۲/۸۹ ، ۱۰۲ _ كى انبياءعليه‌السلام سے مخالفت ۲/۸۷ _ كى حضرت موسىعليه‌السلام سے مخالفت ۲/۹۲ _ كى ذمہ دارى ۲/۴۱ ، ۶۲ ، ۱۴۰ _ كا جھگڑنا ۲/۱۷۷ _ كے ساتھ معاہدہ ۲/۱۲۰ _ كے پاس عذر نہ ہونا ۲/۸۸ _ كا مغضوب ہونا ۲/۹۰ _ كے ايمان كا معيار ۲/۹۱ _ ميں حقانيت كا معيار ۲/۸۷ _ كے كفر كا منبع ۲/۹۰ _ كے اسلام لانے ميں ركاوٹيں ۲/۸۰ ، ۸۸ _ كى عدم رضايت ۲/۱۰۵ _ كى نجات ۲/۹۶ _ كى نسل پرستى ۲/۹۱ ، ۹۴ _ كے دعووں كے باطل ہونے كى علامتيں ۲/۹۵ _ كى حرص و لالچ كى علامتيں ۲/۹۶ _ كے كفر كى علامتيں ۲/۱۰۰ _ كے اسلاف ۲/۹۱ ، ۱۳۴ _ اور عيسائيوں كى ہم آہنگى ۲/۱۱۱ _ كى نفس پرستى ۲/۸۷ ، ۱۲۰ ، ۱۴۵ _صدر اسلام كے _ كى

۷۷۲

نفس پرستى ۲/۸۷ _ كے اسلام لانے سے مايوسى ۲/۷۶ ، ۸۰ _ كى اخروى سعادت سے مايوسى ۲/۹۵ جادوگر _۲/۱۰۲ _ كا حق قبول نہ كرنا ۲/۸۸ ، ۱۴۴ _ قيامت ميں ۲/۸۵ ، ۱۱۳ _ حضرت سليمانعليه‌السلام كے زمانے ميں ۲/۱۰۲ صدر اسلام كے _۲/۷۸ ، ۸۸،۹۱ ، ۹۹،۱۰۴ ، ۱۲۰ ، ۱۳۵ ، ۱۴۴ ، ۱۵۹ صدر اسلام كے _ اور اسلام ۲/۷۶ ، ۹۱ ، صدر اسلام كے _ اور پيامبر موعود (ص) ۲/۷۶ صدر اسلام كے _ اور حق پر پردہ ڈالنا ۲/۷۶ صدر اسلام كے _ اور پيامبر گرامى قدر اسلام (ص) ۲/۷۶ قبل از اسلام كے_ ۲/۸۹ كافر_ ۲/۹۰ گناہگار _ ۲/۹۶ قرآن كريم پر ايمان لانے والے_ ۲/۱۲۱ پيامبر اسلام (ص) پرايمان لانے والے_ ۲/۱۲۱ صدر اسلام كے مؤمن_ ۲/۸۵ پيامبر اسلام (ص) كو جھٹلانے والے _ ۲/۹۰ _ اور موت كى آزور ۲/۹۴ _ اور حضرت ابراہيمعليه‌السلام ۲/۱۴۰ _ اور اديان ۲/۹۴ _ اور مسلمانوں كا مرتد ہونا ۲/۱۰۹ _ اور اسباط ۲/۱۴۰ _ اور حضرت اسحاقعليه‌السلام ۲/۱۴۰ _اور اسلام ۲/۸۸، ۹۱ ،۱۰۹،۱۲۰ _ اور حضرت اسماعيلعليه‌السلام ۲/۱۴۰ _اور انبياءعليه‌السلام ۲/۹۱_ اور بنى اسرائيل كے انبياءعليه‌السلام ۲/۹۱ ، ۹۳_ اور غير بنى اسرائيل كے انبياءعليه‌السلام ۲/۹۱ _ اور انجيل ۲/۴۱ _ اور آنحضرت (ص) كى بعثت ۲/۸۹ _ اور بہشت ۲/۹۴ ، ۹۶ ، ۱۱ ۱ _ اور مسجد كا گرانا ۲/۱۱۴ _اور جادو سيكھنا ۲/۱۰۲ _ اور انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانا ۲/۸۷ اور تورات ۲/۴۱ ، ۹۰ _ اور حضرت جبرائيلعليه‌السلام ۲/۹۷ _ اور قومى مفادات كا تحفظ ۲/۷۶_ اور آنحضرت (ص) كى حقانيت ۲/۱۱۸ _ اور حضرت ابراہيمعليه‌السلام كادين ۲/۱۴۰_ اور اسباط كا دين ۲/۱۴۰ اور حضرت اسحاقعليه‌السلام كا دين ۲/۱۴۰ _اور حضرت اسماعيلعليه‌السلام كا دين ۲/۱۴۰ _ اور حضرت يعقوبعليه‌السلام كا دين ۲/۱۴۰ _ اور اللہ تعالى كى ربوبيت ۲/۷۶_ اور حضرت سليمان ۲/۱۰۲ _ اور علم الہى ۲/۷۷ اور اللہ تعالى كا علم غيب ۲/۷۶ ، ۷۷ _ اور طولانى عمر ۲/۹۶ _ اور عہد الہى ۲/۱۰۰ _ اور حضرت عيسىعليه‌السلام ۲/۸۷ اور قبلہ ۲/۱۴۴ ، ۱۴۵ ، ۱۷۷ _ اور عيسائيوں كا قبلہ ۲/۱۴۵ _ اور انبياءعليه‌السلام كا قتل ۲/۸۷ ، ۹۱ ، ۹۳ _ اور قرآن حكيم ۲/۴۱ ،۷۵ ، ۸۹ ، ۹۰ ، ۹۱ ، ۱۰۹ _ اور آسمانى كتابيں ۲/۹۱ ،۹۳_ اور حق كو چھپانا ۲/۴۲ ، ۷۶ ، ۱۴۰_ اور پيامبر اسلام (ص) ۲/۸۷ ، ۸۸ ، ۸۹ ، ۹۹، ۱۰۲ ، ۱۴۵_ اور موت ۲/۹۵ _ اور مسلمان ۲/۱۰۵ ، ۱۰۹ ، ۱۱۱، ۱۴۵ _ اور صدر اسلام كے مسلمان ۲/۱۴۷ (ص) _ اور عيسائيت ۲/۱۱۳ _ اور اقوام ۲/۹۴ _ اور آنحضرت (ص) كى نبوت ۲/۸۹ ، ۹۰ ، اور نزول قرآن ۲/۸۹ _ اور اخروى نعمتيں ۲/۱۹۴ _ اور وحى ۲/۹۷ _ اور ہدايت ۲/۱۳۵ _ اور حضرت يعقوبعليه‌السلام ۲/۱۴۰ _ كا ہدايت قبول نہ كرنا ۲/۱۲۰نيز ر_ ك علمائے يہود، قبلہ ،پيامبر اسلام (ص) ، مسلمين ، عيسائي ، مدينہ كے يہودى ، يہوديت

مدينہ كے يہودي: _ كى مشكلات ۲/۸۹

۷۷۳

يہوديت: _ كى پيروى كے نتائج ۲/۱۲۰ ، ۱۴۵ _ميں آميزش ۲/۱۳۵ ، ۱۳۶ ،۱۴۵ ، كا انحراف ۲/۱۲۰_ كا باطل ہونا ۲/۱۱۳ كا معاشرتى پہلو ۲/۸۳ _ كا اقتصادى پہلو ۲/۸۳ كا عبادتى پہلو ۲/۸۳ _ كا عقيدتى پہلو ۲/۸۳ _ كى پيروى ۲/۱۲۰ ، ۱۴۵ ، كى تحريف ۲/۱۲۰ ، ۱۳۵، ۱۳۶، ۱۴۵_ كى تصديق ۲/۱۱۳_ كى تعليمات ۲/۸۳ _ كى حقانيت ۲/۱۱۳ _ كا رسمى ہونا ۲/۶۲ _ كى كمزورى ۲/۱۲۰ _ كى پيروى كى سزا ۲/۱۲۰ _ ميں مرتدہونے كى سزا ۲/۵۴_ كا منبع ۲/۱۲۰ _ اور شرك ۲/۱۳۵ _ اور ہدايت ۲ / ۱۳۵ نيز ر_ ك حضرت ابراہيمعليه‌السلام ، پيامبر اسلام (ص) ، عيسائي ، مشركين ، حضرت يعقوبعليه‌السلام ، يہود

۷۷۴

فہرست

الف: مؤلف ۵

ب: تفسير راہنما ۶

تفسير ترتيبى موضوعي: ۶

تفسير مأثور عقلي: ۷

چند اہم نكات: ۷

مقدمہ بسم الله الرحمن الرحيم ۹

احساس ذمہ دارى : ۱۰

كام كى روش ۱۲

عبا اور چادر : ۱۴

قيد خانے سے باہر : ۱۴

دفتر تبليغات اسلامى حوزہ علميہ قم كا شعبہ ثقافت و معارف قرآن : ۱۵

ہدف اور مقصد : ۱۶

۱ _ تفسير ترتيبى موضوعى : ۱۶

۲ _ قرآن حكيم كى موضوعاتى لغت كى تيارى ( كليد قرآن ) : ۱۷

۳ _قرآن كريم كے معارف سے متعلق معلومات كا منبع : ۱۷

۴ _ قرآن پاك كى موضوعاتى تفسير : ۱۷

سورہ حمد ۱۹

بِسْمِ اللّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ ( ۱ ) ۱۹

الْحَمْدُ لِلّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ( ۲ ) ۲۲

اَلرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ ( ۳ ) ۲۴

۷۷۵

مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ ( ۴ ) ۲۵

إِيَّاكَ نَعْبُدُ وإِيَّاكَ نَسْتَعِين ُ ( ۵ ) ۲۶

اِهْدِنَا الصِّرَاطَ المُسْتَقِيمَ ( ۶ ) ۳۱

صِرَاطَ الَّذِينَ أَنعَمْتَ عَلَيهِمْ غَيرِ المَغضُوبِ عَلَيهِمْ وَلاَ الضَّالِّينَ ( ۷ ) ۳۴

سوره بقره ۳۸

الم ( ۱ ) ۳۸

ذَلِكَ الْكِتَابُ لاَ رَيْبَ فِيهِ هُدًى لِّلْمُتَّقِينَ ( ۲ ) ۴۰

الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ وَيُقِيمُونَ الصَّلوةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ(۳) ۴۱

والَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ وَبِالآخِرَةِ هُمْ يُوقِنُونَ ( ۴ ) ۴۵

أُوْلَئِكَ عَلَى هُدًى مِّن رَّبِّهِمْ وَأُوْلَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ( ۵ ) ۴۷

إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ سَوَاءٌ عَلَيْهِمْ أَأَنذَرْتَهُمْ أَمْ لَمْ تُنذِرْهُمْ لاَ يُؤْمِنُونَ ( ۶ ) ۴۹

خَتَمَ اللّهُ عَلَى قُلُوبِهمْ وَعَلَى سَمْعِهِمْ وَعَلَى أَبْصَارِهِمْ غِشَاوَةٌ وَلَهُمْ عَذَابٌ عظِيمٌ ( ۷ ) ۵۱

وَمِنَ النَّاسِ مَن يَقُولُ آمَنَّا بِاللّهِ وَبِالْيَوْمِ الآخِرِ وَمَا هُم بِمُؤْمِنِينَ ( ۸ ) ۵۳

يُخَادِعُونَ اللّهَ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَمَا يَخْدَعُونَ إِلاَّ أَنفُسَهُم وَمَا يَشْعُرُونَ ( ۹ ) ۵۴

فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ فَزَادَهُمُ اللّهُ مَرَضاً وَلَهُم عَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْذِبُونَ ( ۱۰ ) ۵۶

وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ لاَ تُفْسِدُواْ فِي الأَرْضِ قَالُواْ إِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُونَ ( ۱۱ ) ۵۸

أَلا إِنَّهُمْ هُمُ الْمُفْسِدُونَ وَلَكِن لاَّ يَشْعُرُونَ ( ۱۲ ) ۶۰

وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ آمِنُواْ كَمَا آمَنَ النَّاسُ قَالُواْ أَنُؤْمِنُ كَمَا آمَنَ السُّفَهَاء أَلا إِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَاء وَلَكِن لاَّ يَعْلَمُونَ ( ۱۳ ) ۶۱

وَإِذَا لَقُواْ الَّذِينَ آمَنُواْ قَالُواْ آمَنَّا وَإِذَا خَلَوْاْ إِلَى شَيَاطِينِهِمْ قَالُواْ إِنَّا مَعَكْمْ إِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِؤُونَ ( ۱۴ ) ۶۳

اللّهُ يَسْتَهْزِىءُ بِهِمْ وَيَمُدُّهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ ( ۱۵ ) ۶۵

أُوْلَئِكَ الَّذِينَ اشْتَرُوُاْ الضَّلاَلَةَ بِالْهُدَى فَمَا رَبِحَت تِّجَارَتُهُمْ وَمَا كَانُواْ مُهْتَدِينَ ( ۱۶ ) ۶۷

مَثَلُهُمْ كَمَثَلِ الَّذِي اسْتَوْقَدَ نَاراً فَلَمَّا أَضَاءتْ مَا حَوْلَهُ ذَهَبَ اللّهُ بِنُورِهِمْ وَتَرَكَهُمْ فِي ظُلُمَاتٍ لاَّ يُبْصِرُونَ ( ۱۷ ) ۶۹

صُمٌّ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لاَ يَرْجِعُونَ ( ۱۸ ) ۷۱

أَوْ كَصَيِّبٍ مِّنَ السَّمَاء فِيهِ ظُلُمَاتٌ وَرَعْدٌ وَبَرْقٌ يَجْعَلُونَ أَصْابِعَهُمْ فِي آذَانِهِم مِّنَ الصَّوَاعِقِ حَذَرَ الْمَوْتِ واللّهُ مُحِيطٌ بِالْكافِرِينَ ( ۱۹ ) ۷۲

يَكَادُ الْبَرْقُ يَخْطَفُ أَبْصَارَهُمْ كُلَّمَا أَضَاء لَهُم مَّشَوْاْ فِيهِ وَإِذَا أَظْلَمَ عَلَيْهِمْ قَامُواْ وَلَوْ شَاء اللّهُ لَذَهَبَ بِسَمْعِهِمْ وَأَبْصَارِهِمْ إِنَّ اللَّه عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ( ۲۰ ) ۷۳

يَا أَيُّهَا النَّاسُ اعْبُدُواْ رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ وَالَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ( ۲۱ ) ۷۵

الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الأَرْضَ فِرَاشاً وَالسَّمَاء بِنَاء وَأَنزَلَ مِنَ السَّمَاء مَاء فَأَخْرَجَ بِهِ مِنَ الثَّمَرَاتِ رِزْقاً لَّكُمْ فَلاَ تَجْعَلُواْ لِلّهِ أَندَاداً وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ ( ۲۲ ) ۷۸

وَإِن كُنتُمْ فِي رَيْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلَى عَبْدِنَا فَأْتُواْ بِسُورَةٍ مِّن مِّثْلِهِ وَادْعُواْ شُهَدَاءكُم مِّن دُونِ اللّهِ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ ( ۲۳ ) ۸۲

فَإِن لَّمْ تَفْعَلُواْ وَلَن تَفْعَلُواْ فَاتَّقُواْ النَّارَ الَّتِي وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ أُعِدَّتْ لِلْكَافِرِينَ ( ۲۴ ) ۸۵

وَبَشِّرِ الَّذِين آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الأَنْهَارُ كُلَّمَا رُزِقُواْ مِنْهَا مِن ثَمَرَةٍ رِّزْقاً قَالُواْ هَذَا الَّذِي رُزِقْنَا مِن قَبْلُ وَأُتُواْ بِهِ مُتَشَابِهاً وَلَهُمْ فِيهَا أَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ وَهُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ( ۲۵ ) ۸۸

۷۷۶

إِنَّ اللَّهَ لاَ يَسْتَحْيِي أَن يَضْرِبَ مَثَلاً مَّا بَعُوضَةً فَمَا فَوْقَهَا فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُواْ فَيَعْلَمُونَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِن رَّبِّهِمْ وَأَمَّا الَّذِينَ كَفَرُواْ فَيَقُولُونَ مَاذَا أَرَادَ اللَّهُ بِهَذَا مَثَلاً يُضِلُّ بِهِ كَثِيراً وَيَهْدِي بِهِ كَثِيراً وَمَا يُضِلُّ بِهِ إِلاَّ الْفَاسِقِينَ ( ۲۶ ) ۹۲

الَّذِينَ يَنقُضُونَ عَهْدَ اللَّهِ مِن بَعْدِ مِيثَاقِهِ وَيَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ أَن يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الأَرْضِ أُولَئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ ( ۲۷ ) ۹۶

كَيْفَ تَكْفُرُونَ بِاللَّهِ وَكُنتُمْ أَمْوَاتاً فَأَحْيَاكُمْ ثُمَّ يُمِيتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيكُمْ ثُمَّ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ ( ۲۸ ) ۹۹

هُوَ الَّذِي خَلَقَ لَكُم مَّا فِي الأَرْضِ جَمِيعاً ثُمَّ اسْتَوَى إِلَى السَّمَاء فَسَوَّاهُنَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ ( ۲۹ ) ۱۰۱

وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلاَئِكَةِ إِنِّي جَاعِلٌ فِي الأَرْضِ خَلِيفَةً قَالُواْ أَتَجْعَلُ فِيهَا مَن يُفْسِدُ فِيهَا وَيَسْفِكُ الدِّمَاء وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ وَنُقَدِّسُ لَكَ قَالَ إِنِّي أَعْلَمُ مَا لاَ تَعْلَمُونَ ( ۳۰ ) ۱۰۴

وَعَلَّمَ آدَمَ الأَسْمَاء كُلَّهَا ثُمَّ عَرَضَهُمْ عَلَى الْمَلاَئِكَةِ فَقَالَ أَنبِئُونِي بِأَسْمَاء هَؤُلاء إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ( ۳۱ ) ۱۱۱

قَالُواْ سُبْحَانَكَ لاَ عِلْمَ لَنَا إِلاَّ مَا عَلَّمْتَنَا إِنَّكَ أَنتَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ ( ۳۲ ) ۱۱۴

قَالَ يَا آدَمُ أَنبِئْهُم بِأَسْمَآئِهِمْ فَلَمَّا أَنبَأَهُمْ بِأَسْمَآئِهِمْ قَالَ أَلَمْ أَقُل لَّكُمْ إِنِّي أَعْلَمُ غَيْبَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَأَعْلَمُ مَا تُبْدُونَ وَمَا كُنتُمْ تَكْتُمُونَ ( ۳۳ ) ۱۱۶

وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلاَئِكَةِ اسْجُدُواْ لآدَمَ فَسَجَدُواْ إِلاَّ إِبْلِيسَ أَبَى وَاسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنَ الْكَافِرِينَ ( ۳۴ ) ۱۱۹

وَقُلْنَا يَا آدَمُ اسْكُنْ أَنتَ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ وَكُلاَ مِنْهَا رَغَداً حَيْثُ شِئْتُمَا وَلاَ تَقْرَبَا هَذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الْظَّالِمِينَ ( ۳۵ ) ۱۲۳

فَأَزَلَّهُمَا الشَّيْطَانُ عَنْهَا فَأَخْرَجَهُمَا مِمَّا كَانَا فِيهِ وَقُلْنَا اهْبِطُواْ بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ وَلَكُمْ فِي الأَرْضِ مُسْتَقَرٌّ وَمَتَاعٌ إِلَى حِينٍ ( ۳۶ ) ۱۲۷

فَتَلَقَّى آدَمُ مِن رَّبِّهِ كَلِمَاتٍ فَتَابَ عَلَيْهِ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ ( ۳۷ ) ۱۳۲

قُلْنَا اهْبِطُواْ مِنْهَا جَمِيعاً فَإِمَّا يَأْتِيَنَّكُم مِّنِّي هُدًى فَمَن تَبِعَ هُدَايَ فَلاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ ( ۳۸ ) ۱۳۵

وَالَّذِينَ كَفَرواْ وَكَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا أُولَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ( ۳۹ ) ۱۳۸

يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُواْ نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَوْفُواْ بِعَهْدِي أُوفِ بِعَهْدِكُمْ وَإِيَّايَ فَارْهَبُونِ ( ۴۰ ) ۱۳۹

وَآمِنُواْ بِمَا أَنزَلْتُ مُصَدِّقاً لِّمَا مَعَكُمْ وَلاَ تَكُونُواْ أَوَّلَ كَافِرٍ بِهِ وَلاَ تَشْتَرُواْ بِآيَاتِي ثَمَناً قَلِيلاً وَإِيَّايَ فَاتَّقُونِ ( ۴۱ ) ۱۴۲

وَلاَ تَلْبِسُواْ الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَتَكْتُمُواْ الْحَقَّ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ ( ۴۲ ) ۱۴۷

وَأَقِيمُواْ الصَّلوةَ وَآتُواْ الزَّكَوةَ وَارْكَعُواْ مَعَ الرَّاكِعِينَ ( ۴۳ ) ۱۴۹

أَتَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَتَنسَوْنَ أَنفُسَكُمْ وَأَنتُمْ تَتْلُونَ الْكِتَابَ أَفَلاَ تَعْقِلُونَ ( ۴۴ ) ۱۵۱

وَاسْتَعِينُواْ بِالصَّبْرِ وَالصَّلوةِ وَإِنَّهَا لَكَبِيرَةٌ إِلاَّ عَلَى الْخَاشِعِينَ ( ۴۵ ) ۱۵۴

الَّذِينَ يَظُنُّونَ أَنَّهُم مُّلاَقُو رَبِّهِمْ وَأَنَّهُمْ إِلَيْهِ رَاجِعُونَ ( ۴۶ ) ۱۵۷

يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُواْ نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ ( ۴۷ ) ۱۵۸

وَاتَّقُواْ يَوْماً لاَّ تَجْزِي نَفْسٌ عَن نَّفْسٍ شَيْئاً وَلاَ يُقْبَلُ مِنْهَا شَفَاعَةٌ وَلاَ يُؤْخَذُ مِنْهَا عَدْلٌ وَلاَ هُمْ يُنصَرُونَ ( ۴۸ ) ۱۶۰

وَإِذْ نَجَّيْنَاكُم مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوَءَ الْعَذَابِ يُذَبِّحُونَ أَبْنَاءكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاءكُمْ وَفِي ذَلِكُم بَلاء مِّن رَّبِّكُمْ عَظِيمٌ ( ۴۹ ) ۱۶۳

وَإِذْ فَرَقْنَا بِكُمُ الْبَحْرَ فَأَنجَيْنَاكُمْ وَأَغْرَقْنَا آلَ فِرْعَوْنَ وَأَنتُمْ تَنظُرُونَ ( ۵۰ ) ۱۶۷

وَإِذْ وَاعَدْنَا مُوسَى أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِن بَعْدِهِ وَأَنتُمْ ظَالِمُونَ ( ۵۱ ) ۱۷۰

ثُمَّ عَفَوْنَا عَنكُمِ مِّن بَعْدِ ذَلِكَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ( ۵۲ ) ۱۷۴

وَإِذْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ وَالْفُرْقَانَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ ( ۵۳ ) ۱۷۶

وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ إِنَّكُمْ ظَلَمْتُمْ أَنفُسَكُمْ بِاتِّخَاذِكُمُ الْعِجْلَ فَتُوبُواْ إِلَى بَارِئِكُمْ فَاقْتُلُواْ أَنفُسَكُمْ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ عِندَ بَارِئِكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُمْ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ ( ۵۴ ) ۱۷۸

وَإِذْ قُلْتُمْ يَا مُوسَى لَن نُّؤْمِنَ لَكَ حَتَّى نَرَى اللَّهَ جَهْرَةً فَأَخَذَتْكُمُ الصَّاعِقَةُ وَأَنتُمْ تَنظُرُونَ ( ۵۵ ) ۱۸۳

۷۷۷

ثُمَّ بَعَثْنَاكُم مِّن بَعْدِ مَوْتِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ( ۵۶ ) ۱۸۶

وَظَلَّلْنَا عَلَيْكُمُ الْغَمَامَ وَأَنزَلْنَا عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَى كُلُواْ مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَمَا ظَلَمُونَا وَلَكِن كَانُواْ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ ( ۵۷ ) ۱۸۷

وَإِذْ قُلْنَا ادْخُلُواْ هَذِهِ الْقَرْيَةَ فَكُلُواْ مِنْهَا حَيْثُ شِئْتُمْ رَغَداً وَادْخُلُواْ الْبَابَ سُجَّداً وَقُولُواْ حِطَّةٌ نَّغْفِرْ لَكُمْ خَطَايَاكُمْ وَسَنَزِيدُ الْمُحْسِنِينَ ( ۵۸ ) ۱۹۱

فَبَدَّلَ الَّذِينَ ظَلَمُواْ قَوْلاً غَيْرَ الَّذِي قِيلَ لَهُمْ فَأَنزَلْنَا عَلَى الَّذِينَ ظَلَمُواْ رِجْزاً مِّنَ السَّمَاء بِمَا كَانُواْ يَفْسُقُونَ ( ۵۹ ) ۱۹۵

وَإِذِ اسْتَسْقَى مُوسَى لِقَوْمِهِ فَقُلْنَا اضْرِب بِّعَصَاكَ الْحَجَرَ فَانفَجَرَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَيْناً قَدْ عَلِمَ كُلُّ أُنَاسٍ مَّشْرَبَهُمْ كُلُواْ وَاشْرَبُواْ مِن رِّزْقِ اللَّهِ وَلاَ تَعْثَوْاْ فِي الأَرْضِ مُفْسِدِينَ ( ۶۰ ) ۱۹۸

وَإِذْ قُلْتُمْ يَا مُوسَى لَن نَّصْبِرَ عَلَىَ طَعَامٍ وَاحِدٍ فَادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُخْرِجْ لَنَا مِمَّا تُنبِتُ الأَرْضُ مِن بَقْلِهَا وَقِثَّآئِهَا وَفُومِهَا وَعَدَسِهَا وَبَصَلِهَا قَالَ أَتَسْتَبْدِلُونَ الَّذِي هُوَ أَدْنَى بِالَّذِي هُوَ خَيْرٌ اهْبِطُواْ مِصْراً فَإِنَّ لَكُم مَّا سَأَلْتُمْ وَضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ الذِّلَّةُ وَالْمَسْكَنَةُ وَبَآؤُوْاْ بِغَضَبٍ مِّنَ اللَّهِ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ كَانُواْ يَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَيَقْتُلُونَ النَّبِيِّينَ بِغَيْرِ الْحَقِّ ذَلِكَ بِمَا عَصَواْ وَّكَانُواْ يَعْتَدُونَ ( ۶۱ ) ۲۰۳

إِنَّ الَّذِينَ آمَنُواْ وَالَّذِينَ هَادُواْ وَالنَّصَارَى وَالصَّابِئِينَ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَعَمِلَ صَالِحاً فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ ( ۶۲ ) ۲۱۱

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّورَ خُذُواْ مَا آتَيْنَاكُم بِقُوَّةٍ وَاذْكُرُواْ مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ( ۶۳ ) ۲۱۵

ثُمَّ تَوَلَّيْتُم مِّن بَعْدِ ذَلِكَ فَلَوْلاَ فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ لَكُنتُم مِّنَ الْخَاسِرِينَ ( ۶۴ ) ۲۱۸

وَلَقَدْ عَلِمْتُمُ الَّذِينَ اعْتَدَواْ مِنكُمْ فِي السَّبْتِ فَقُلْنَا لَهُمْ كُونُواْ قِرَدَةً خَاسِئِينَ ( ۶۵ ) ۲۲۱

فَجَعَلْنَاهَا نَكَالاً لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهَا وَمَا خَلْفَهَا وَمَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِينَ ( ۶۶ ) ۲۲۴

وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ إِنَّ اللّهَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تَذْبَحُواْ بَقَرَةً قَالُواْ أَتَتَّخِذُنَا هُزُواً قَالَ أَعُوذُ بِاللّهِ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْجَاهِلِينَ ( ۶۷ ) ۲۲۶

قَالُواْ ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لّنَا مَا هِيَ قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ لاَّ فَارِضٌ وَلاَ بِكْرٌ عَوَانٌ بَيْنَ ذَلِكَ فَافْعَلُواْ مَا تُؤْمَرونَ ( ۶۸ ) ۲۳۱

قَالُواْ ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا لَوْنُهَا قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنّهَا بَقَرَةٌ صَفْرَاء فَاقِعٌ لَّوْنُهَا تَسُرُّ النَّاظِرِينَ ( ۶۹ ) ۲۳۳

قَالُواْ ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا هِيَ إِنَّ البَقَرَ تَشَابَهَ عَلَيْنَا وَإِنَّآ إِن شَاء اللَّهُ لَمُهْتَدُونَ ( ۷۰ ) ۲۳۴

قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ لاَّ ذَلُولٌ تُثِيرُ الأَرْضَ وَلاَ تَسْقِي الْحَرْثَ مُسَلَّمَةٌ لاَّ شِيَةَ فِيهَا قَالُواْ الآنَ جِئْتَ بِالْحَقِّ فَذَبَحُوهَا وَمَا كَادُواْ يَفْعَلُونَ ( ۷۱ ) ۲۳۷

وَإِذْ قَتَلْتُمْ نَفْساً فَادَّارَأْتُمْ فِيهَا وَاللّهُ مُخْرِجٌ مَّا كُنتُمْ تَكْتُمُونَ ( ۷۲ ) ۲۴۱

فَقُلْنَا اضْرِبُوهُ بِبَعْضِهَا كَذَلِكَ يُحْيِي اللّهُ الْمَوْتَى وَيُرِيكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ ( ۷۳ ) ۲۴۲

ثُمَّ قَسَتْ قُلُوبُكُم مِّن بَعْدِ ذَلِكَ فَهِيَ كَالْحِجَارَةِ أَوْ أَشَدُّ قَسْوَةً وَإِنَّ مِنَ الْحِجَارَةِ لَمَا يَتَفَجَّرُ مِنْهُ الأَنْهَارُ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَشَّقَّقُ فَيَخْرُجُ مِنْهُ الْمَاء وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَهْبِطُ مِنْ خَشْيَةِ اللّهِ وَمَا اللّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ ( ۷۴ ) ۲۴۶

أَفَتَطْمَعُونَ أَن يُؤْمِنُواْ لَكُمْ وَقَدْ كَانَ فَرِيقٌ مِّنْهُمْ يَسْمَعُونَ كَلاَمَ اللّهِ ثُمَّ يُحَرِّفُونَهُ مِن بَعْدِ مَا عَقَلُوهُ وَهُمْ يَعْلَمُونَ ( ۷۵ ) ۲۵۰

إِذَا لَقُواْ الَّذِينَ آمَنُواْ قَالُواْ آمَنَّا وَإِذَا خَلاَ بَعْضُهُمْ إِلَىَ بَعْضٍ قَالُواْ أَتُحَدِّثُونَهُم بِمَا فَتَحَ اللّهُ عَلَيْكُمْ لِيُحَآجُّوكُم بِهِ عِندَ رَبِّكُمْ أَفَلاَ تَعْقِلُونَ ( ۷۶ ) ۲۵۴

أَوَلاَ يَعْلَمُونَ أَنَّ اللّهَ يَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعْلِنُونَ ( ۷۷ ) ۲۵۷

وَمِنْهُمْ أُمِّيُّونَ لاَ يَعْلَمُونَ الْكِتَابَ إِلاَّ أَمَانِيَّ وَإِنْ هُمْ إِلاَّ يَظُنُّونَ ( ۷۸ ) ۲۵۹

فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتَابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَذَا مِنْ عِندِ اللّهِ لِيَشْتَرُواْ بِهِ ثَمَناً قَلِيلاً فَوَيْلٌ لَّهُم مِّمَّا كَتَبَتْ أَيْدِيهِمْ وَوَيْلٌ لَّهُمْ مِّمَّا يَكْسِبُونَ ( ۷۹ ) ۲۶۲

وَقَالُواْ لَن تَمَسَّنَا النَّارُ إِلاَّ أَيَّاماً مَّعْدُودَةً قُلْ أَتَّخَذْتُمْ عِندَ اللّهِ عَهْدًا فَلَن يُخْلِفَ اللّهُ عَهْدَهُ أَمْ تَقُولُونَ عَلَى اللّهِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ ( ۸۰ ) ۲۶۶

بَلَى مَن كَسَبَ سَيِّئَةً وَأَحَاطَتْ بِهِ خَطِيئَتُهُ فَأُوْلَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ( ۸۱ ) ۲۶۹

وَالَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ أُولَئِكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ( ۸۲ ) ۲۷۱

۷۷۸

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَ بَنِي إِسْرَائِيلَ لاَ تَعْبُدُونَ إِلاَّ اللّهَ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَاناً وَذِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَقُولُواْ لِلنَّاسِ حُسْناً وَأَقِيمُواْ الصَّلوةََ وَآتُواْ الزَّكَوةَ ثُمَّ تَوَلَّيْتُمْ إِلاَّ قَلِيلاً مِّنكُمْ وَأَنتُم مِّعْرِضُونَ ( ۸۳ ) ۲۷۲

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ لاَ تَسْفِكُونَ دِمَاءكُمْ وَلاَ تُخْرِجُونَ أَنفُسَكُم مِّن دِيَارِكُمْ ثُمَّ أَقْرَرْتُمْ وَأَنتُمْ تَشْهَدُونَ ( ۸۴ ) ۲۷۹

ثُمَّ أَنتُمْ هَؤُلاء تَقْتُلُونَ أَنفُسَكُمْ وَتُخْرِجُونَ فَرِيقاً مِّنكُم مِّن دِيَارِهِمْ تَظَاهَرُونَ عَلَيْهِم بِالإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَإِن يَأتُوكُمْ أُسَارَى تُفَادُوهُمْ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْكُمْ إِخْرَاجُهُمْ أَفَتُؤْمِنُونَ بِبَعْضِ الْكِتَابِ وَتَكْفُرُونَ بِبَعْضٍ فَمَا جَزَاء مَن يَفْعَلُ ذَلِكَ مِنكُمْ إِلاَّ خِزْيٌ فِي الْحَيوةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يُرَدُّونَ إِلَى أَشَدِّ الْعَذَابِ وَمَا اللّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ ( ۸۵ ) ۲۸۱

أُولَئِكَ الَّذِينَ اشْتَرَوُاْ الْحَيوةَ الدُّنْيَا بِالآَخِرَةِ فَلاَ يُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَلاَ هُمْ يُنصَرُونَ ( ۸۶ ) ۲۸۸

وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ وَقَفَّيْنَا مِن بَعْدِهِ بِالرُّسُلِ وَآتَيْنَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ الْبَيِّنَاتِ وَأَيَّدْنَاهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ أَفَكُلَّمَا جَاءكُمْ رَسُولٌ بِمَا لاَ تَهْوَى أَنفُسُكُمُ اسْتَكْبَرْتُمْ فَفَرِيقاً كَذَّبْتُمْ وَفَرِيقاً تَقْتُلُونَ ( ۸۷ ) ۲۹۰

وَقَالُواْ قُلُوبُنَا غُلْفٌ بَل لَّعَنَهُمُ اللَّه بِكُفْرِهِمْ فَقَلِيلاً مَّا يُؤْمِنُونَ ( ۸۸ ) ۲۹۴

َلَمَّا جَاءهُمْ كِتَابٌ مِّنْ عِندِ اللّهِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَهُمْ وَكَانُواْ مِن قَبْلُ يَسْتَفْتِحُونَ عَلَى الَّذِينَ كَفَرُواْ فَلَمَّا جَاءهُم مَّا عَرَفُواْ كَفَرُواْ بِهِ فَلَعْنَةُ اللَّه عَلَى الْكَافِرِينَ ( ۸۹ ) ۲۹۷

بِئْسَمَا اشْتَرَوْاْ بِهِ أَنفُسَهُمْ أَن يَكْفُرُواْ بِمَا أنَزَلَ اللّهُ بَغْياً أَن يُنَزِّلَ اللّهُ مِن فَضْلِهِ عَلَى مَن يَشَاء مِنْ عِبَادِهِ فَبَآؤُواْ بِغَضَبٍ عَلَى غَضَبٍ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ مُّهِينٌ ( ۹۰ ) ۳۰۱

وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ آمِنُواْ بِمَا أَنزَلَ اللّهُ قَالُواْ نُؤْمِنُ بِمَآ أُنزِلَ عَلَيْنَا وَيَكْفُرونَ بِمَا وَرَاءهُ وَهُوَ الْحَقُّ مُصَدِّقاً لِّمَا مَعَهُمْ قُلْ فَلِمَ تَقْتُلُونَ أَنبِيَاء اللّهِ مِن قَبْلُ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ( ۹۱ ) ۳۰۵

وَلَقَدْ جَاءكُم مُّوسَى بِالْبَيِّنَاتِ ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِن بَعْدِهِ وَأَنتُمْ ظَالِمُونَ ( ۹۲ ) ۳۱۰

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّورَ خُذُواْ مَا آتَيْنَاكُم بِقُوَّةٍ وَاسْمَعُواْ قَالُواْ سَمِعْنَا وَعَصَيْنَا وَأُشْرِبُواْ فِي قُلُوبِهِمُ الْعِجْلَ بِكُفْرِهِمْ قُلْ بِئْسَمَا يَأْمُرُكُمْ بِهِ إِيمَانُكُمْ إِن كُنتُمْ مُّؤْمِنِينَ ( ۹۳ ) ۳۱۳

قُلْ إِن كَانَتْ لَكُمُ الدَّارُ الآَخِرَةُ عِندَ اللّهِ خَالِصَةً مِّن دُونِ النَّاسِ فَتَمَنَّوُاْ الْمَوْتَ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ( ۹۴ ) ۳۱۸

وَلَن يَتَمَنَّوْهُ أَبَدًا بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ وَاللّهُ عَلِيمٌ بِالظَّالِمينَ ( ۹۵ ) ۳۲۱

وَلَتَجِدَنَّهُمْ أَحْرَصَ النَّاسِ عَلَى حَيَاةٍ وَمِنَ الَّذِينَ أَشْرَكُواْ يَوَدُّ أَحَدُهُمْ لَوْ يُعَمَّرُ أَلْفَ سَنَةٍ وَمَا هُوَ بِمُزَحْزِحِهِ مِنَ الْعَذَابِ أَن يُعَمَّرَ وَاللّهُ بَصِيرٌ بِمَا يَعْمَلُونَ ( ۹۶ ) ۳۲۳

قُلْ مَن كَانَ عَدُوًّا لِّجِبْرِيلَ فَإِنَّهُ نَزَّلَهُ عَلَى قَلْبِكَ بِإِذْنِ اللّهِ مُصَدِّقاً لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ وَهُدًى وَبُشْرَى لِلْمُؤْمِنِينَ ( ۹۷ ) ۳۲۷

مَن كَانَ عَدُوًّا لِّلّهِ وَمَلآئِكَتِهِ وَرُسُلِهِ وَجِبْرِيلَ وَمِيكَالَ فَإِنَّ اللّهَ عَدُوٌّ لِّلْكَافِرِينَ ( ۹۸ ) ۳۳۰

وَلَقَدْ أَنزَلْنَآ إِلَيْكَ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ وَمَا يَكْفُرُ بِهَا إِلاَّ الْفَاسِقُونَ ( ۹۹ ) ۳۳۲

أَوَكُلَّمَا عَاهَدُواْ عَهْداً نَّبَذَهُ فَرِيقٌ مِّنْهُم بَلْ أَكْثَرُهُمْ لاَ يُؤْمِنُونَ ( ۱۰۰ ) ۳۳۵

وَلَمَّا جَاءهُمْ رَسُولٌ مِّنْ عِندِ اللّهِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَهُمْ نَبَذَ فَرِيقٌ مِّنَ الَّذِينَ أُوتُواْ الْكِتَابَ كِتَابَ اللّهِ وَرَاء ظُهُورِهِمْ كَأَنَّهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ ( ۱۰۱ ) ۳۳۷

وَاتَّبَعُواْ مَا تَتْلُواْ الشَّيَاطِينُ عَلَى مُلْكِ سُلَيْمَانَ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَكِنَّ الشَّيْاطِينَ كَفَرُواْ يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَا أُنزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّى يَقُولاَ إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلاَ تَكْفُرْ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ وَمَا هُم بِضَآرِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلاَّ بِإِذْنِ اللّهِ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلاَ يَنفَعُهُمْ وَلَقَدْ عَلِمُواْ لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الآخِرَةِ مِنْ خَلاَقٍ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْاْ بِهِ أَنفُسَهُمْ لَوْ كَانُواْ يَعْلَمُونَ ( ۱۰۲ ) ۳۴۱

وَلَوْ أَنَّهُمْ آمَنُواْ واتَّقَوْا لَمَثُوبَةٌ مِّنْ عِندِ اللَّه خَيْرٌ لَّوْ كَانُواْ يَعْلَمُونَ ( ۱۰۳ ) ۳۵۳

مَا نَنسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِّنْهَا أَوْ مِثْلِهَا أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللّهَ عَلَىَ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ( ۱۰۶ ) ۳۶۱

۷۷۹

أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللّهَ لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَا لَكُم مِّن دُونِ اللّهِ مِن وَلِيٍّ وَلاَ نَصِيرٍ ( ۱۰۷ ) ۳۶۵

أَمْ تُرِيدُونَ أَن تَسْأَلُواْ رَسُولَكُمْ كَمَا سُئِلَ مُوسَى مِن قَبْلُ وَمَن يَتَبَدَّلِ الْكُفْرَ بِالإِيمَانِ فَقَدْ ضَلَّ سَوَاء السَّبِيلِ ( ۱۰۸ ) ۳۶۷

وَدَّ كَثِيرٌ مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَوْ يَرُدُّونَكُم مِّن بَعْدِ إِيمَانِكُمْ كُفَّاراً حَسَدًا مِّنْ عِندِ أَنفُسِهِم مِّن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ الْحَقُّ فَاعْفُواْ وَاصْفَحُواْ حَتَّى يَأْتِيَ اللّهُ بِأَمْرِهِ إِنَّ اللّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ( ۱۰۹ ) ۳۷۰

وَأَقِيمُواْ الصَّلوةَ وَآتُواْ الزَّكَوةَ وَمَا تُقَدِّمُواْ لأَنفُسِكُم مِّنْ خَيْرٍ تَجِدُوهُ عِندَ اللّهِ إِنَّ اللّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ ( ۱۱۰ ) ۳۷۶

وَقَالُواْ لَن يَدْخُلَ الْجَنَّةَ إِلاَّ مَن كَانَ هُوداً أَوْ نَصَارَى تِلْكَ أَمَانِيُّهُمْ قُلْ هَاتُواْ بُرْهَانَكُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ( ۱۱۱ ) ۳۷۹

بَلَى مَنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلّهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ فَلَهُ أَجْرُهُ عِندَ رَبِّهِ وَلاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ ( ۱۱۲ ) ۳۸۲

وَقَالَتِ الْيَهُودُ لَيْسَتِ النَّصَارَى عَلَىَ شَيْءٍ وَقَالَتِ النَّصَارَى لَيْسَتِ الْيَهُودُ عَلَى شَيْءٍ وَهُمْ يَتْلُونَ الْكِتَابَ كَذَلِكَ قَالَ الَّذِينَ لاَ يَعْلَمُونَ مِثْلَ قَوْلِهِمْ فَاللّهُ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُواْ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ ( ۱۱۳ ) ۳۸۵

وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن مَّنَعَ مَسَاجِدَ اللّهِ أَن يُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ وَسَعَى فِي خَرَابِهَا أُوْلَئِكَ مَا كَانَ لَهُمْ أَن يَدْخُلُوهَا إِلاَّ خَآئِفِينَ لهُمْ فِي الدُّنْيَا خِزْيٌ وَلَهُمْ فِي الآخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ ( ۱۱۴ ) ۳۸۹

وَلِلّهِ الْمَشْرِقُ وَالْمَغْرِبُ فَأَيْنَمَا تُوَلُّواْ فَثَمَّ وَجْهُ اللّهِ إِنَّ اللّهَ وَاسِعٌ عَلِيمٌ ( ۱۱۵ ) ۳۹۴

وَقَالُواْ اتَّخَذَ اللّهُ وَلَدًا سُبْحَانَهُ بَل لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ كُلٌّ لَّهُ قَانِتُونَ ( ۱۱۶ ) ۳۹۷

بَدِيعُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَإِذَا قَضَى أَمْراً فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُن فَيَكُونُ ( ۱۱۷ ) ۴۰۰

وَقَالَ الَّذِينَ لاَ يَعْلَمُونَ لَوْلاَ يُكَلِّمُنَا اللّهُ أَوْ تَأْتِينَا آيَةٌ كَذَلِكَ قَالَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِم مِّثْلَ قَوْلِهِمْ تَشَابَهَتْ قُلُوبُهُمْ قَدْ بَيَّنَّا الآيَاتِ لِقَوْمٍ يُوقِنُونَ ( ۱۱۸ ) ۴۰۲

إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ بِالْحَقِّ بَشِيرًا وَنَذِيرًا وَلاَ تُسْأَلُ عَنْ أَصْحَابِ الْجَحِيمِ ( ۱۱۹ ) ۴۰۷

وَلَن تَرْضَى عَنكَ الْيَهُودُ وَلاَ النَّصَارَى حَتَّى تَتَّبِعَ مِلَّتَهُمْ قُلْ إِنَّ هُدَى اللّهِ هُوَ الْهُدَى وَلَئِنِ اتَّبَعْتَ أَهْوَاءهُم بَعْدَ الَّذِي جَاءكَ مِنَ الْعِلْمِ مَا لَكَ مِنَ اللّهِ مِن وَلِيٍّ وَلاَ نَصِيرٍ ( ۱۲۰ ) ۴۰۹

الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَتْلُونَهُ حَقَّ تِلاَوَتِهِ أُوْلَئِكَ يُؤْمِنُونَ بِهِ وَمن يَكْفُرْ بِهِ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ ( ۱۲۱ ) ۴۱۴

يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُواْ نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ ( ۱۲۲ ) ۴۱۸

وَاتَّقُواْ يَوْماً لاَّ تَجْزِي نَفْسٌ عَن نَّفْسٍ شَيْئاً وَلاَ يُقْبَلُ مِنْهَا عَدْلٌ وَلاَ تَنفَعُهَا شَفَاعَةٌ وَلاَ هُمْ يُنصَرُونَ ( ۱۲۳ ) ۴۲۰

وَإِذِ ابْتَلَى إِبْرَاهِيمَ رَبُّهُ بِكَلِمَاتٍ فَأَتَمَّهُنَّ قَالَ إِنِّي جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ إِمَامًا قَالَ وَمِن ذُرِّيَّتِي قَالَ لاَ يَنَالُ عَهْدِي الظَّالِمِينَ ( ۱۲۴ ) ۴۲۲

وَإِذْ جَعَلْنَا الْبَيْتَ مَثَابَةً لِّلنَّاسِ وَأَمْناً وَاتَّخِذُواْ مِن مَّقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى وَعَهِدْنَا إِلَى إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ أَن طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ ( ۱۲۵ ) ۴۲۸

وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ اجْعَلْ هََذَا بَلَدًا آمِنًا وَارْزُقْ أَهْلَهُ مِنَ الثَّمَرَاتِ مَنْ آمَنَ مِنْهُم بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ قَالَ وَمَن كَفَرَ فَأُمَتِّعُهُ قَلِيلاً ثُمَّ أَضْطَرُّهُ إِلَى عَذَابِ النَّارِ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ ( ۱۲۶ ) ۴۳۴

وَإِذْ يَرْفَعُ إِبْرَاهِيمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَيْتِ وَإِسْمَاعِيلُ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا إِنَّكَ أَنتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ( ۱۲۷ ) ۴۳۹

رَبَّنَا وَاجْعَلْنَا مُسْلِمَيْنِ لَكَ وَمِن ذُرِّيَّتِنَا أُمَّةً مُّسْلِمَةً لَّكَ وَأَرِنَا مَنَاسِكَنَا وَتُبْ عَلَيْنَآ إِنَّكَ أَنتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ ( ۱۲۸ ) ۴۴۳

رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَسُولاً مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ إِنَّكَ أَنتَ العَزِيزُ الحَكِيمُ ( ۱۲۹ ) ۴۴۶

وَمَن يَرْغَبُ عَن مِّلَّةِ إِبْرَاهِيمَ إِلاَّ مَن سَفِهَ نَفْسَهُ وَلَقَدِ اصْطَفَيْنَاهُ فِي الدُّنْيَا وَإِنَّهُ فِي الآخِرَةِ لَمِنَ الصَّالِحِينَ ( ۱۳۰ ) ۴۵۰

إِذْ قَالَ لَهُ رَبُّهُ أَسْلِمْ قَالَ أَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ ( ۱۳۱ ) ۴۵۳

وَوَصَّى بِهَا إِبْرَاهِيمُ بَنِيهِ وَيَعْقُوبُ يَا بَنِيَّ إِنَّ اللّهَ اصْطَفَى لَكُمُ الدِّينَ فَلاَ تَمُوتُنَّ إَلاَّ وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ ( ۱۳۲ ) ۴۵۵

۷۸۰

781

782

783

784

785