تفسير راہنما جلد ۱

 تفسير راہنما 7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 785

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 785 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 206645 / ڈاؤنلوڈ: 5968
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

ادراك: ادراك كے موانع ۵

دينى معاشرہ : دينى معاشرے كى تباہى كے عوامل ۲

فسادى لوگ: ۱

قلب: قلبى بيمارى كے اثرات و نتائج ۵

مجرمين : ۱ ،۲

منافقين : منافقين اور اصلاح پسندى ۳; منافقين كا فساد و تباہى پھيلانا ۱ ، ۲، ۳ ،۴ ، ۵ ، ۶ ، ۷; منافقين كى جہالت ۴; منافقين كى حركات كے مقابل ہوشيار رہنا ۷; منافقين كى صفات ۱،۶; منافقين كى قلبى بيمارى ۵;منافقين كے جرائم ۱ ،۲ ، ۷;منافقين كے دعوے ۳

مومنين : مومنين اور منافقين ۶; مومنين كا ہوشيار رہنا ۷

وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ آمِنُواْ كَمَا آمَنَ النَّاسُ قَالُواْ أَنُؤْمِنُ كَمَا آمَنَ السُّفَهَاء أَلا إِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَاء وَلَكِن لاَّ يَعْلَمُونَ ( ۱۳ )

جب ان سے كہا جاتاہے كہ دوسرے مومنين كى طرح ايمان لے آؤ تو كہتے ہيں كہ ہم بيوقوفوں كى طرح ايمان اختيار كرليں حالانكہ اصل ميں يہى بيوقوف ہيں اور انھيں اس كى واقفيت بھى نہيں ہے _

۱ _ پيامبر اسلام(ص) نے منافقين سے چاہا كہ وہ باقى لوگوں كى طرح ايمان لے آئيں _و اذا قيل لهم ء امنوا كما ء امن الناس بعد والى آيت ميں ہے كہ منافقين لوگوں كے سامنے ايمان كا اظہار كرتے تھے لہذا احتمال يہ ہے كہ پيامبر اسلام (ص) اور منافقين كے مابين گفتگو ہوئي ہو جس ميں انہوں نے اپنى بے ايمانى كا اظہار كيا _

۲ _ عام لوگ پيامبر اسلام (ص) اور دين اسلام پر ايمان لانے ميں سچے تھے _آمنوا كما آمن الناس

۳ _ سچے مومنين منافقين كى نظر ميں بے وقوف اور احمق لوگ ہيں _قالوا ا نومن كما آمن السفهاء

۶۱

۴ _ اہل نفاق نے بيمار دل ہونے كے باعث اہل ايمان پر حماقت كى تہمت لگائي _فى قلوبهم مرض أنومن كما آمن السفهاء

۵ _ تكبر اور اپنى بڑائي بيان كرنا اور سچے مومنين كى تحقير كرنا منافقين كى صفات ميں سے ہے_أنومن كما آمن السفهاء

۶ _ منافقين نے مومنين پر حماقت كى تہمت لگاكر دعوت ايمان كو قبول نہ كيا _قالواأانومن كما آمن السفهاء

۷ _ منافقين خود كو بڑے عاقل اور روشن فكر سمجھتے ہيں _أنومن كما آمن السفهاء

۸ _ منافقين خود ہى بے عقل اور احمق ہيں _الاانهم هم السفهاء اس جملے ''الا انهم ...'' ميں خبر پر موجود ''ال'' اور ضمير فصل حصر پر دلالت كرتے ہيں اصطلاح ميں اسے حصر اضافى كہتے ہيں پس جملے كا معنى يہ بنتاہے _ منافقين ہى احمق ہيں نہ كہ سچے مومنين_

۹_ منافقين اپنى حماقت و كم عقلى سے بے خبر ہيں _الا انهم هم السفهاء و لكن لا يعلمون

۱۰_ نيكيوں كو برائي سمجھنا اور برائيوں كو نيكى تصور كرنا منافقين كى خصوصيات ميں سے ہے_اذا قيل و اذا قيل لهم آمنوا قالواانومن كما آمن السفهاء يہ مطلب اس سے اخذ ہوتاہے كہ منافقين فساد، خرابى اور تباہى كو اصلاح اور ايمان كو حماقت و بے عقلى تصور كرتے ہيں _

ايمان : ايمان كے متعلقات ۲;ايمان ميں صداقت ۲; پيامبر اسلام (ص) پر ايمان ۲

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كى دعوت ۱

قلب: بيمارى قلب كے نتائج و اثرات ۴

منافقين : منافقين اور روشن فكرى ۷; منافقين اور مومنين ۳، ۴،۵،۶; منافقين كا ايمان سے اجتناب ۶; منافقوں كا تكبر ۵; منافقوں كو ايمان كى دعوت ۱;منافقوں كى جہالت ۹; منافقين كى حماقت ۸،۹; منافقين كى صفات ۵، ۸ ، ۱۰;منافقين كے توہمات۷;منافقين كے قلب كى بيمارى ۴

منكر يا برائي : برائي كو نيكى ( معروف) تصور كرنا ۱

مومنين: صدر اسلام كى مومنين كى صداقت ۲; مومنين پر حماقت و بے عقلى كى تہمت ۳،۴; مومنين كے تحقير ۵

نيكياں يا معروف : نيكيوں كو منكر (برائي) تصور كرنا ۱۰

۶۲

وَإِذَا لَقُواْ الَّذِينَ آمَنُواْ قَالُواْ آمَنَّا وَإِذَا خَلَوْاْ إِلَى شَيَاطِينِهِمْ قَالُواْ إِنَّا مَعَكْمْ إِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِؤُونَ ( ۱۴ )

جب يہ صاحبان ايمان سے ملتے ہيں تو كہتے ہيں كہ ہم ايمان لے آئے اور جب اپنے شياطين كى خلوتوں ميں جاتے ہيں تو كہتے ہيں كہ ہم تمھارى ہى پارٹى ميں ہيں ہم تو صرف صاحبان ايمان كا مذا ق اڑاتے ہيں _

۱ _ منافقين جب مومنين كے درميان ہوتے ہيں تو ايمان كا اظہار كرتے اور اپنے آپ كو مسلمان ثابت كرنے كى كوشش كرتے _و اذالقوا الذين آمنوا قالوا آمنا

۲ _ بعثت النبى ( صلى اللہ عليہ و آلہ و سلم ) كے زمانے كے منافقين دو گروہوں پر مشتمل تھے _ ايك منافقوں كے سربراہ اور دوسرے ان كے پيروكار_و اذا لقوا الذين آمنوا قالوا آمنا و اذا خلوا الى شياطينهم

''شياطينہم'' سے مراد منافقوں كے سردار ہيں ان كو شيطان قرار دينا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ سازشيں تيار كرنے اور لائحہ عمل دينے والے لوگ يہى تھے_ يہاں قابل ذكر نكتہ يہ ہے كہ منافقين كے سردار وں كا بھى منافق ہونا احتمال كى صورت ميں پيش كيا گيا ہے_

۳ _ صدر اسلام كے منافقين اپنے سرداروں ، رہبروں كے ساتھ مخفى ملاقاتيں كرتے تا كہ اسلام و مسلمين كے خلاف سازشيں تيار كريں _

و اذا خلوا الى شياطينهم

'' خلا بہ واليہ'' اسكا معنى يہ ہے كہ اس نے اس كے ساتھ خلوت ( ميں ملاقات) كى _ بعض كا كہناہے كہ ''خلا'' جب ''الي'' كے ساتھ متعدى ہوتاہے تو اس ميں ''جانے'' كا مفہوم بھى پايا جاتاہے بنابرايں '' و اذا خلوا ...'' كا معنى يہ ہوا ''و اذا ذہبوا الى شياطينہم خالين بھم'' يعنى جب وہ اپنے سرداروں كى طرف جاتے تو ان كے ساتھ خلوت نشين ہوتے_

۴ _ منافقين كے گرو يا سربراہ سازشيں تيار كرنے والے شرير اور شياطين كى طرح ہيں _و اذا خلوا الى شياطينهم

۶۳

۵ _ صدر اسلام كے منافقين جب اپنے سربراہوں كى محفل ميں ہوتے تواپنے ہم مذہب،ہم عقيدہ (يعنى اسلام كا انكار) ہونے پر تاكيد كرتے_و اذا خلوا الى شياطينهم قالوا انا معكم

۶_ منافقوں كے اظہار اسلام كا ہدف مسلمانوں اور ايمانى معاشرے كا مذاق اڑانا ہے_قالوا آمنا انما نحن مستهزء ون

۷_ بعثت النبى ( صلى اللہ عليہ و آلہ و سلم ) كے زمانے ميں منافقت كى تحريك كے سربراہ اپنے پيروكاروں كے اسلام كى طرف رغبت سے پريشان تھے_قالوا انا معكم انما نحن مستهزؤن '' انما ...'' ميں حصر اضافى ہے اور '' حصر قلب'' كى ايك قسم ہے ايسے حصر كا استعمال وہاں ہوتاہے جہاں متكلم مخاطب كيلئے پيش آنے والے وہم كو دور كرنا چاہتاہو_ اس جملے ''انما نحن ...'' ميں (سرداروں كا) تو ہم ( جو دور كيا جارہاہے) يہ ہے كہ وہ منافق جو پيروكار ہيں اسلام كى طرف راغب ہوگئے ہيں _

۸_ منافقوں كا ظاہرى طور پر مسلمانوں والے اعمال انجام دينا ہرگز اس ليئے نہيں ہوتا كہ منافقوں كو كچھ تھوڑى سى بھى دين سے رغبت ہے_قالوا انا معكم انما نحن مستهزؤن ''انما نحن ...'' ميں موجود حصر گويا اس مطلب كى طرف اشارہ ہے يعنى ہم ايمان يا مومنين والے اعمال جو انجام ديتے ہيں انكا مقصد صرف مذاق اڑاناہے_

۹ _روى عن ابى جعفر عليه‌السلام '' فى قوله شياطينهم'' انهم كهانهم (۱) امام باقر عليہ السلام سے روايت ہے كہ آيہ مجيدہ ميں شياطينہم سے مراد يہودى كا ہن ہيں _

اسلام : اسلام كے خلاف سازشيں ۳ / حديث : ۹

دينى معاشرہ : دينى معاشرے كا مذاق اڑانا ۶

مسلمان: مسلمانوں كا مذاق اڑانا ۶; مسلمانوں كے خلاف سازشيں ۳

منافقين : پيروكار منافقين ۲; صدر اسلام كے منافقين ۲، ۳، ۵، ۷; منافقين اور مومنين ۱; منافقين كااسلام ظاہر كرنا ۱،۶،۸; منافقين كا كفر ۵; منافقوں كا مذاق ۶; منافقوں كى تنظيم ۳; منافقين كى سازشيں ۳; منافقين كى منافقت ۱; منافقين كے جرائم ۳; منافقين كے رہبروں كى پريشانى ۷;منافقين كے رہبروں كى شيطنت ۴; منافقين كے رہبروں كى شيطانى حركات ۴; منافقين كے سردار ۲; منافقين كے سرداروں كى سازشيں ۴; منافقين كے شياطين ۹;منافقين كے كاہن ۹

____________________

۱) تبيان شيخ طوسى ج/۱ ص ۷۹ ، مجمع البيان ج/۱ ص ۱۴۰_

۶۴

اللّهُ يَسْتَهْزِىءُ بِهِمْ وَيَمُدُّهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ ( ۱۵ )

حالانكہ خدا خود ان كو مذاق بنائے ہوئے ہے اور انھيں سركشى ميں ڈھيل ديئے ہوئے ہے جو انھيں نظر بھى نہيں آرہى ہے_

۱_ اللہ تعالى نے منافقين كو ذليل و خوار كركے ان كا مذاق اڑايا _

الله يستهزيء بهم

''استهزائ ' 'كا معنى تمسخر اڑاناہے_ ہدف يہ ہے كہ جسكا تمسخر اڑايا گياہے اس كو ذليل و خوار كيا جائے_

۲ _ اللہ تعالى كى جانب سے منافقين كو ''استہزائ'' كرنا يہ اس عمل كى سزا تھى جو وہ اسلام اور ايمانى معاشرے كا مذاق اڑاتے تھے_

انما نحن مستهزء ون _ الله يستهزيء

اس آيہ مجيدہ ميں تمسخر كرنے والے منافقين كى سزا بيان كى گئي ہے_

۳ _ منافقين گمراہى و سركشى كى وادى ميں متحير و سرگرداں ہيں _

يمدهم فى طغيانهم يعمهون

'' يعمہون'' كا مصدر '' عَمَہ'' ہے جسكا معنى حيرت و سرگردانى ہے _ '' يمدھم'' ميں ''ہم''

كے لئے يعمہون حال واقع ہوا ہے اور '' فى طغيانہم'' يمدہم سے متعلق ہونے كے علاوہ يعمہون سے بھى متعلق ہوسكتاہے_ پس جملے كا معنى يوں ہوگا منافقين در آں حاليكہ گمراہى و سركشى ميں سرگرداں ہيں اللہ تعالى انكى سركشى ميں اضافہ كرتاہے_

۴ _ اہل نفاق كى سركشى و سرگردانى ميں مسلسل اضافہ ہورہاہے _

يمدهم فى طغيانهم يعمهون

''يمدّ'' كا مصدر ''مدّ'' ہے جسكا معنى اضافہ كرنا يا مہلت دينے كے ہيں _مذكورہ مطلب پہلے معنى سے ماخوذ ہے_

۵ _ اہل نفاق كى حيرت و سركشى ميں اضافہ اللہ تعالى كى جانب سے سزا كے طور پر ہے_

يمدهم فى طغيانهم يعمهون

۶_ اللہ تعالى كى جانب سے سزا گناہگاروں كے گناہ كے مطابق ہے_انما نحن مستهزؤن _ الله يستهزيء بهم

۶۵

۷ _ منافقين، گمراہوں اور سركشوں كو مہلت دينا اللہ تعالى كى سنتوں ( روشوں ) ميں سے ايك سنت ہے_

و يمدهم فى طغيانهم يعمهونيہ مطلب اس بناپر ہے كہ '' مدّ'' كا معنى مہلت دينا مراد ليا جائے لسان العرب ميں آياہے ''مده فى غيه''يعنى _ امهله_ اسكو مہلت دى _

۸ _ منافقين كو انكى سركشى اور سرگردانى ميں مہلت دينا اللہ تعالى كى جانب سے انكا تمسخر ہے_الله يستهريء بهم و يمدهم فى طغيانهم يعمهون يہ مطلب اس بناپر ہے اگر جملہ '' يمدھم ...'' ، ''الله يستهزيء بهم'' كے لئے بيان اور تفسير ہو _

۹ _ صادق و سچے مومنين اللہ تعالى كى بارگاہ ميں نہايت عزيز و محترم ہيں _

انما نحن مستهزؤن _ الله يستهزيء بهماللہ تعالى نے اپنے مومنين كا منافقين كى طرف سے تمسخر كا جواب دياہے اور اسكا دفاع فرماياہے جملے كا آغاز اپنے باعظمت و جلال اسم '' اللہ'' سے فرماياہے اور خود كو انكا تمسخر كرنے كا جواب دياہے_ اس طرح كا برتاؤ كرنا اس ميں بہت سارے نكات ہيں ان ميں سے ايك يہ ہے كہ مومن كى اللہ تعالى كے ہاں بہت عزت و منزلت ہے_

۱۰_ تمسخر كى سزا اگر تمسخر ہو تو ناپسنديدہ نہيں ہے _انما نحن مستهزء ون_الله يستهزيء بهم

۱۱ _ امام رضا (عليہ السلام) سے روايت ہے _

''ان الله تبارك و تعالى لا يسخر و لايستهزي ...ولكنه عزوجل يجازيهم جزاء السخريةوجزاء الاستهزائ ...''(۱) اللہ تعالى كسى كا بھى تمسخر اور استہزاء نہيں كرتا بلكہ اسكى صاحب عزت و جلال ذات منافقين كو ان كے تمسخر اور استہزاء كى سزا ديتى ہے_

استہزاء : جائز استہزاء ۱۰; استہزاء كى سزا ۱۰

اسلام: اسلام كے تمسخر اڑانے كى سزا ۲

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا تمسخر كرنا ۱، ۲ ، ۸، ۱۱; اللہ تعالى كا سزا دينا ۵ ، ۶; سنن الہى ۷

پاداش: پاداش دينے كا نظام ۶;گناہ كا پاداش سے تناسب۶

حديث : ۱۱

____________________

۱) توحيد صدوق ص ۱۶۳ ح /۱ باب ۲۱ ، نورالثقلين ج/۱ص ۳۵ ح ۲۳_

۶۶

دينى معاشرہ : دينى معاشرے كے تمسخر اڑانے كى سزا ۲

سركش: سركشوں كو مہلت دينا ۷

سنن الہي: مہلت دينے كى الہى سنت ۷

گمراہ: گمراہوں كو مہلت دينا ۷

منافقين : منافقين كا تمسخر ۱، ۲، ۸; منافقين كو مہلت دينا ۷،۸;منافقين كى تحقير ۱; منافقين كى سركشى ۳ ، ۸; منافقين كى سركشى ميں اضافہ ۴،۵ ; منافقين كى سرگردانى ۳،۸; منافقين كى سرگردانى ميں اضافہ ۴،۵; منافقين كى سزا ۵; منافقين كى گمراہى ۳;منافقين كے تمسخر كى سزا ۲،۱۱

مومنين: مومنين كى عزت ۹; مومنين كى منزلت و درجات ۹

أُوْلَئِكَ الَّذِينَ اشْتَرُوُاْ الضَّلاَلَةَ بِالْهُدَى فَمَا رَبِحَت تِّجَارَتُهُمْ وَمَا كَانُواْ مُهْتَدِينَ ( ۱۶ )

يہى وہ لوگ ہيں جنھوں نے ہدايت كو دے كر گمراہى خريدلى ہے جس تجارت سے نہ كوئي فائدہ ہے اور نہ اس ميں كسى طرح كى ہدايت ہے _

۱_ منافقين ہدايت كے كھوجانے اور ضائع كردينے كے مقابل گمراہى كے خريدار ہيں _اولئك الذين اشتروا الضلالة بالهدي

۲ _ بعثت النبى (ص) كے زمانے ميں منافقين كے ہدايت حاصل كرنے كے تمام امكانات موجود تھے_اشترو الضلالة بالهدي آيہ مجيدہ ميں ہدايت كو انكا سرمايہ شمار كيا گيا ہے_ در آں حاليكہ منافقين نے ہدايت نہ پائي پس آيہ مباركہ اس حقيقت كى طرف اشارہ كرتى ہے كہ ہدايت كے تمام تر امكانات اور خارجى اسباب گويا ان كے اختيار ميں تھے_

۳_ منافقين كى تجارت ( ہدايت كے مقابلے ميں گمراہى خريدنا) ايسى تجارت ہے جس ميں كوئي سود و منفعت نہيں ہے_

فما ربحت تجارتهم

۶۷

۴ _ منافقين اپنے حقيقى سود و زياں سے آگاہى نہيں ركھتے _و ما كانوا مهتدين

ما قبل جملوں كى روشنى ميں '' مہتدين'' سے مراد حقيقى سود و زياں ہے گويا آيت كا مفہوم يہ ہے:و ما كانوا مهتدين الى منافعهم و مضارهم

۵_ اہل نفاق كا گمراہى اختيار كرنے اور ہدايت كو كھودينے كا سبب اپنے حقيقى سود و زياں سے عدم آگاہى ہے_اولئك الذين اشتروا الضلالة و ما كانوا مهتدين

''ما كانوا مهتدين'' كا جملہ''اشتروا الضلالة بالهدى '' پر عطف ہے گويا اسكى دليل كے طور پرہے_ يعنى يوں ہے: چونكہ اپنے حقيقى سود و زياں سے آگاہ نہيں ہيں اس لئے انہوں نے ايسى تجارت كى ہے_

۶ _ انسان كا حقيقى نقصان و زياں اس ميں ہے كہ وہ گمراہى اختيار كرے اور ہدايت كو كھودے_اشتروا الضلالة بالهدى فما ربحت تجارتهم

۷ _ منافقين اسلام كے فقط اظہار سے اپنے مقاصد (مفادات كا حصول اور اسلام كو نقصان پہنچانا) ميں كاميابى حاصل نہيں كرسكتے _و ما كانوا مهتدين

يہ مطلب اس صورت ميں ہے كہ '' مھتدين'' كامتعلق منافقوں كے مقاصد ہوں يعنى مراد يہ ہو :و ما كانوا مهتدين الى مقاصدهم _ بعد والى آيات اس مطلب كى تائيد بھى كرتى ہيں _

گمراہي: گمراہى كا زياں ۶

منافقين: صدر اسلام كے منافقين ۲; منافقوں كا اظہار اسلام ۷; منافقوں كا نقصان۴;منافقوں كى تجارت ۳; منافقين كى جہالت ۴;منافقين كى جہالت كے اثرات و نتائج ۵; منافقوں كى سازشيں ۷; منافقوں كى شكست ۷; منافقين كى گمراہى ۱،۳; منافقين كى گمراہى كے عوامل ۵; منافقين كى ہدايت ۲; منافقين كى ہدايت فروشى ۱، ۳، ۵

نقصان و زيان: نقصان كے عو امل ۶

۶۸

مَثَلُهُمْ كَمَثَلِ الَّذِي اسْتَوْقَدَ نَاراً فَلَمَّا أَضَاءتْ مَا حَوْلَهُ ذَهَبَ اللّهُ بِنُورِهِمْ وَتَرَكَهُمْ فِي ظُلُمَاتٍ لاَّ يُبْصِرُونَ ( ۱۷ )

ان كى مثال اس شخص كى ہے جس نے روشنى كے لئے آگ بھڑكائي اور جب ہر طرف روشنى پھيل گئي تو خدا نے اس نور كو سلب كرليا اور اب اسے اندھيرے ميں كچھ سوجھتا بھى نہيں ہے _

۱ _ منافقين كا اظہار ايمان كرنا ايسے شخص كى مانند ہے جو تاريكى سے نجات كے لئے بہت جلد بجھنے والى آگ روشن كرے_

مثلهم كمثل الذى استوقد ناراً فلما اضاء ت ما حوله ذهب الله بنورهم

''استوقد '' كا مصدر استيقاد ہے جسكا معنى آتش روشن كرنا ہے ''لما'' حرف شرط ہے جبكہ اسكا جواب محذوف ہے اور يہ جملہ ''ذہب اللہ ...'' اس كے جواب كى طرف اشارہ ہے گويا مطلب يوں ہوا : جيسے ہى آگ نے اس كے اطراف ميں روشنى پھيلائي تو بجھ گئي اور وہ تاريكى ميں رہ گيا_

۲_ منافقين ايمان كا مظاہرہ كركے اپنے مفادات كا حصول اور معاشرتى مشكلات سے چھٹكار اچاہتے ہيں _

مثلهم كمثل الذى استوقد ناراً ذهب الله بنورهم

منافقين كو ايسے آدمى سے تشبيہ دى گئي ہے جو تاريكى ميں بہت جلد بجھنے والى آگ جلاتاہے_

اس سے يہ بات سمجھ ميں آتى ہے كہ كافر ايمانى معاشرے ميں سماجى مشكلات سے دوچار ہے لہذا مجبوراً ايمان كا اظہار كرتاہے تا كہ ان مشكلات سے نجات حاصل كرسكے ليكن اللہ تعالى بہت جلد ہى اسكو ذليل و رسوا كرديتاہے_

۳ _ منافقين كو ايمان كا مظاہرہ كرنے سے بہت ہى كم اور ناپائيدار مفادات حاصل ہوتے ہيں _فلما اضاء ت ما حوله ذهب الله بنورهم

۴ _ منافقين اپنے ايمان كے مظاہرے سے سوء استفادہ كرپائيں اللہ تعالى اس فرصت كو بہت محدود فرماديتاہے_ذهب الله بنورهم

۵ _ ايمان كے مظاہرے سے كچھ فائدے حاصل ہوتے ہيں اگرچہ يہ فوائدناپائيدار اورزودگذرہوتے ہيں _فلما اضائت ما حوله ذهب الله بنورهم

۶_ كچھ لوگ اگر چہ ان كا ايمان صادق ہوتاہے ليكن

۶۹

اس كے باوجود منافقت كى طرف مائل اور منافقين ميں سے ہوجاتے ہيں _ذهب الله بنورهم اس جملے ''ذہب اللہ بنورہم'' ميں ان كى تعريف كى گئي ہے كہ جو نور ركھتے تھے اس اعتبار سے مذكورہ بالا مفہوم اخذ كيا جاسكتاہے گويا آيہ مباركہ بيان فرمارہى ہے كہ منافقين كا ايك گروہ ايسا ہے جو شروع ميں حقيقى ايمان لے آيا ليكن بعض عوامل و اسباب كى بناپر منافق ہوگيا_ اس بات كى تائيد بعد والى آيت كا يہ جملہ ہے'' فهم لا يرجعون''

۷_ اللہ تعالى منافقوں كو نور ايمان سے محروم كركے انتہائي سخت تاريكيوں ميں مبتلا كرتاہے_ذهب الله بنورهم و تركهم فى ظلمات لا يبصرون ''ظلمات'' نكرہ استعمال ہوا ہے اس سے تاريكى كى شدت و سختى مراد ہے_

۸_گمراہى كے مختلف شعبے اور اسكے مختلف چہرے ہيں _و تركهم فى ظلمات لا يبصرون يہ مطلب '' ظلمات _ تا ريكياں اور گمراہياں '' كے جمع استعمال ہونے سے ماخوذ ہے_

۹_ منافقين سے نور ايمان سلب ہونے كے بعد ہدايت كى كوئي راہ باقى نہيں رہي_و تركهم فى ظلمات لا يبصرون جملہ'' تركهم فى ظلمات'' يہ بيان كرتاہے كہ منافقين كو تاريكيوں نے مكمل طور پر گھير ركھاہے لہذا نجات كى كوئي راہ نہيں ہے جملہ''لا يبصرون_ وہ نہيں ديكھتے'' حكايت كرتاہے كہ ديكھنے اور ہدايت ہونے كے وسائل و امكانات نابود ہوچكے ہيں بالفاظ ديگر نہ صرف يہ كہ ہدايت كى راہ ميں ركاوٹيں ايجاد ہوچكى ہيں بلكہ ان ميں ہدايت قبول كرنے كى صلاحيت ہى ختم ہوچكى ہے_

۱۰_ منافقين كو بہت كم مدت روشنى كے بعد تاريكى و گمراہى ميں رہنے دينا اللہ تعالى كى جانب سے ان كا استہزاء ( تمسخر) تھا_الله يستهزيء بهم فلما اضاء ت ما حوله ذهب الله بنورهم ممكن ہے اس جملے ''الله يستهزي بهم و يمدهم'' كے لئے توضيحى جملہ مثال كى صورت ميں يہ جملہ ہو'' فلما اضا ء ت ما حوله ...''

۱۱ _ ابراہيم بن ابى محمود كہتے ہيں :'' سألت ابا الحسن الرضا عليه‌السلام عن قول الله تعالى ''و تركهم فى ظلمات لا يبصرون''فقال ...منعهم المعاونة و اللطف وخلى بينهم و بين اختيارهم (۱) ميں نے امام رضاعليه‌السلام سے سوال كيا اللہ تعالى كے اس قول''وتركہم فى ظلمات لا يبصرون'' كا كيا مطلب ہے؟ تو آپعليه‌السلام نے فرمايا يعنى ان كو اپنى مدد اور لطف و كرم سے محروم كرتاہے اور ان كو ان كے حال پر چھوڑ ديتاہے_ اللہ تعالى : اللہ تعالى كا استہزاء ( تمسخر) كرنا ۱۰; اللہ تعالى كے افعال۷; امداد الہى سے محروم ہونا ۱۱

____________________

۱) عيون اخبار الرضا ج/۱ ص ۱۲۳ ح ۱۵ باب۱۱، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۳۶ ح ۲۶_

۷۰

ايمان: اظہار ايمان كے اثرات و نتائج ۵; ايمان سے محروم لوگ ۷; نور ايمان ۷ ، ۹

تاريكي: تاريكى كے درجات ۷

تشبيہات: آگ جلانے والے سے تشبيہ ۱

حديث: ۱۱

قرآن كريم : قرآن كريم كى مثاليں ۱

گمراہي: گمراہى كى اقسام ۸

منافقت: منافقت كى طرف مائل ہونے والے ۶

منافقين : ۶ منافقين تاريكى ميں ۷ ، ۱۰; منافقين كا استہزاء كرنا ۱۰; منافقين كا اظہار اسلام ۱،۲،۳،۴; منافقين كو مہلت دينا ۴; منافقين كى گمراہى ۹،۱۰; منافقين كى محروميت ۷; منافقين كى مفادپرستى ۲; منافقين كى ہدايت ۹

صُمٌّ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لاَ يَرْجِعُونَ ( ۱۸ )

يہ سب بہرے ، گونگے اور اندھے ہوگئے ہيں اور اب پلٹ كر آنے والے نہيں ہيں _

۱_ ظلمت و گمراہى ميں رہنے والے منافقين بہرے، گونگے اور نابينا افراد كى طرح ہيں _

تركهم فى ظلمات لا يبصرون_صم بكم عمي صم بكم، عمى بالترتيب اصم ( بہرہ)ابكم ( گونگا) اوراعمى ( اندھا) كى جمع ہے _ يہ كلمات مبتدائے محذوف كى خبر ہيں جو ''ہم'' ہے اور ماقبل آيت ميں ان لوگوں ( ظلمتوں ميں گھرے ہوئے منافقين ) كا ذكر ہوا ہے_

۲_ منافقين حق سننے ، حق ديكھنے اور حق بولنے كى توانائي نہيں ركھتے_صم بكم عمي

۳ _ منافقين معارف الہى اور دينى حقائق كے ادراك و تشخيص سے ناتواں ہيں _صم بكم عمي

۴ _ حقائق كے سننے، ديكھنے اور كہنے سے عاجزى و ناتوانى وہ ظلمتيں ہيں جن سے منافقين دوچار ہيں _و تركهم فى ظلمات لا يبصرون _ صم بكم عمي يہ آيہ مباركہ ممكن ہے ''ظلمات '' اور''لا يبصرون'' كے لئے تفسير ہو_

۵ _ گمراہيوں كى ظلمت ميں گھرے ہوئے منافقين كے پاس راہ نجات نہيں ہے اور يہ لوگ حقيقى ايمان كى طرف نہيں لوٹ سكتے_صمٌ بكمٌ عميٌ فهم لا يرجعون

تشبيہات: اندھے سے تشبيہ ۱;بہرے سے تشبيہ ۱; گونگے سے تشبيہ ۱

۷۱

ظلمت: ظلمت كے موارد ۴،۵

قرآن كريم: قرآن كريم كى تشبيہات ۱

گمراہي: گمراہى كى ظلمت ۵

منافقين : منافقين اور حق بينى ۲; منافقين اور حق گوئي ۲; منافقين كا اندھاپن ۱; منافقين كا برا ادراك ۳،۴; منافقين كا بہرہ پن ۱;منافقين كا حق نہ سننا۲، ۴; منافقين كا عجز ۳،۴; منافقين كا گونگا پن ۱; منافقين كا ہدايت قبول نہ كرنا ۵;منافقين ظلمت ميں ۱، ۴ ، ۵; منافقين كى گمراہى ۱، ۵;منافقين كے پاس ادراك كى صلاحيت نہ ہونا ۳، ۴

أَوْ كَصَيِّبٍ مِّنَ السَّمَاء فِيهِ ظُلُمَاتٌ وَرَعْدٌ وَبَرْقٌ يَجْعَلُونَ أَصْابِعَهُمْ فِي آذَانِهِم مِّنَ الصَّوَاعِقِ حَذَرَ الْمَوْتِ واللّهُ مُحِيطٌ بِالْكافِرِينَ ( ۱۹ )

ان كى دوسرى مثال آسمان كى اس بارش كى ہے جس ميں تاريكى اور گرج چمك سب كچھ ہو كہ موت كے خوف سے كڑك ديكھ كر كانوں ميں انگلياں ركھ ليں حالانكہ خدا كافروں كا احاطہ كئے ہوئے ہے اور يہ بچ كر نہيں جاسكتے ہيں _

۱ _ اسلام اور قرآن انسانى حيات كا سرمايہ اوررشد و تكامل كاباعث ہيں _او كصيب

۲ _ قرآن كريم منافقين كے لئے ايسى بارش كى مانندہے جو تاريك و خوفناك رات ميں بجلى اور گرج چمك كے ساتھ ہو _او كصيب من السماء فيه ظلمات و رعد و برق

۳ _ قرآن كريم اہل نفاق كے لئے ظلمت و وحشت آفرين ہے اور بعض اوقات روشنى بخش ( بعض زودگذر مفادات كا ذريعہ) بھى ہے _فيه ظلمات و رعد و برق

۴ _ منافقين قرآنى معاشرے ميں اور اسلام كے مقابل خود كو نابودى و زوال ميں تصور كرتے تھے_يجعلون اصابعهم فى آذانهم من الصواعق حذر الموت

۵ _ كفار ہر طرف سے اللہ تعالى كى قدر ت و سلطنت ميں گھرے ہوئے ہيں _والله محيط بالكافرين

۶_ منافقين كفار كے زمرے ميں ہيں _والله محيط بالكافرين

۷_ شكست، ناكامى اور زوال منافقين كا انجام ہے_والله محيط بالكافرين

۸ _ منافقين قرآن كريم كى عظمت و شہرت اور اسلام كے پھيلاؤ كے مقابل اس كے سوا كوئي چارہ نہيں ركھتے مگر يہ كہ يہ اظہار كريں انہيں تو سنائي ہى نہيں دے رہا_يجعلون اصابعهم فى آذانهم من الصواعق حذر الموت

اسلام: اسلام كى اہميت و كردار ۱; اسلام كى خصوصيات ۱

۷۲

اسماء و صفات: محيط ۵

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا احاطہ ۵

تشبيہات: تاريكى ميں بارش سے تشبيہ ۲; تاريكى ميں بجلى سے تشبيہ ۲; تاريكى ميں بجلى كڑكنے سے تشبيہ۲

حيات: حيات كے عوامل ۱

رشد و تكامل: رشدو تكامل كے عوامل ۱

قرآن كريم : قرآن كريم اور منافقين ۲،۳; قرآن كريم كى اہميت و كردار ۱;قرآن كريم كى تشبيہات ۲; قرآن كريم كى خصوصيات ۱

كفار: ۶ كفار اللہ تعالى كے گھيرے ميں ۵

منافقين : منافقين اور اسلام ۸; منافقين اور قرآن ۸ ; منافقين دينى معاشرے ميں ۴;منافقين كا انجام ۷;منافقين كا حق نہ سننا ۸; منافقين كا كفر ۶;منافقين كى شكست ۷; منافقين كى ہلاكت ۷

يَكَادُ الْبَرْقُ يَخْطَفُ أَبْصَارَهُمْ كُلَّمَا أَضَاء لَهُم مَّشَوْاْ فِيهِ وَإِذَا أَظْلَمَ عَلَيْهِمْ قَامُواْ وَلَوْ شَاء اللّهُ لَذَهَبَ بِسَمْعِهِمْ وَأَبْصَارِهِمْ إِنَّ اللَّه عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ( ۲۰ )

قريب ہے كہ بجلى ان كى آنكھوں كو چكا چوند كردے كہ جب وہ چمك جائے تو چل پڑيں اور جب اندھيرا ہوجائے تو ٹھہر جائيں خدا چاہے تو ان كى سماعت و بصارت كو بھى ختم كرسكتاہے كہ وہ ہر شے پر قدرت و اختيار ركھنے والا ہے _

۱ _ منافقين اسلام كى سربلندى اور پيشرفت كے مقابلے ميں خو د كو درماندہ اور بندگلى ميں ديكھتے ہيں _يكاد البرق يخطف ابصارهم ان آيات ميں اسلام كے مقابلے ميں منافقين كى حالت كو چند تشبيہات سے بيان كيا گياہے_ مفسرين كا كہناہے اس جملے'' يكاد البرق ...'' ميں اسلام اور اس كى بركت سے ملنے والے وسائل و امكانات كو '' برق _ بجلي'' سے تشبيہ دى گئي ہے اسكے ساتھ ہى ان نعمتوں سے مفادپرست اور موقع پرست منافقين كے فائدہ اٹھانے كو ايك اور تشبيہ سے بيان كيا گيا ہے_

۲ _ منافقين باوجود اس كے كہ اسلام كے مقابلے ميں درماندہ و زبوں حال ہيں پھر بھى اپنى موقع پرستى كے ذريعے اسلام كى نعمتوں سے استفادہ كرنے كے در پے ہيں _كلما اضاء لهم مشوا فيه

۷۳

۳ _ اسلامى معاشرے كى سہولتوں اور فوائد سے استفادہ كرنا ليكن مشكلات اور سختيوں كے وقت عليحدہ رہنا منافقين كى خصوصيات ميں سے ہے_و اذا اظلم عليهم قاموا

۴ _ اللہ تعالى نے بعض منافقين كے ادراك و فہم كى صلاحيت سلب فرماكر انہيں ايسا بنادياہے كہ وہ حق قبول نہيں كرسكتے اور بعض كو ہدايت قبول كرنے كى مہلت عنايت فرمائي ہے_و لو شاء الله لذهب بسمعهم و ابصارهم

۵_ منافقين اس بات كے سزاوار ہيں كہ انہيں معارف الہى كى شناخت سے محروم كرديا جائے_و لو شاء الله لذهب بسمعهم و ابصارهم

۶ _ اللہ تعالى ہر كام انجام دينے پر قادر ہے _ان الله على كل شيء قدير

۷ _ امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ''قيل لامير المومنين عليه‌السلام هل يقدر ربك ان يدخل الدنيا فى بيضة من غير ان تصغر الدنيا و تكبر البيضه؟ قال ان الله تبارك و تعالى لا ينسب الى العجز والذى سألتنى لا يكون (۱)

امير المومنينعليه‌السلام سے سوال كيا گيا : كيا اللہ تعالى دنيا كو مرغى كے انڈے ميں قرار دے سكتاہے بغير اس كے كہ دنيا چھوٹى ہوجائے اور انڈا بڑا ہوجائے؟ تو آپعليه‌السلام نے فرمايا اللہ تبارك و تعالى كى ذات اقدس كو عاجزى كى نسبت نہيں دى جاسكتى ليكن جو تو نے پوچھا ہے وہ ہوہى نہيں سكتا_

اسلامى معاشرہ : اسلامى معاشرے سے استفادہ كرنا ۳

اسماء و صفات: قدير ۶

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى قدرت ۶; اللہ تعالى كى قدرت كا دائرہ۷

حديث : ۷

دين: دين فہمى سے محروم لوگ ۵

منافقين : منافقين اور اسلام۱، ۲;منافقين اور دينى تعليمات ۵;منافقين كا حق قبول نہ كرنا ۴;منافقين كا عجز ۲، ۵; منافقين كا مشكلات سے فرار ۳;منافقين كى جہالت ۵; منافقين كى خصوصيات۳;منافقين كى شكست ۱; منافقين كى محروميت ۵;منافقين كى موقع پرستى ۲،۳; منافقين كے ادراك كى صلاحيت سلب ہونا ۴،۵; منافقين كے لئے مہلت ۴;

____________________

۱) توحيد صدوق ص ۱۳۰ ح ۹ باب ۹ ، نورالثقلين ج/۱ ص ۳۹ ح ۳۶_

۷۴

يَا أَيُّهَا النَّاسُ اعْبُدُواْ رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ وَالَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ( ۲۱ )

اے انسانو پروردگار كى عبادت كرو جس نے تمھيں بھى پيدا كيا ہے اور تم سے پہلے والوں كو بھى خلق كيا ہے _ شايد كہ تم اسى طرح متقى اور پرہيزگا بن جاؤ _

۱_ لوگوں كے لئے اللہ كى عبادت و پرستش ايك لازم و ضرورى فريضہ ہے_يا ايها الناس اعبدوا ربكم

۲_ اللہ تعالى سب انسانوں كا پروردگار ہے_يا ايها الناس اعبدوا ربكم

۳ _ اللہ تعالى تمام موجودہ اور گذرے ہوئے انسانوں كا خالق ہے _اعبدوا ربكم الذى خلقكم و الذين من قبلكم

۴ _ انسانوں كا خالق ہونا وہ واحد حقيقت ہے جو اس بات كى شائستگى ركھتى ہے كہ اللہ تعالى كى پرستش كى جائے_اعبدو ربكم الذى خلقكم و الذين من قبلكم عبادت و بندگى كے ضرورى ہونے كے بعد اللہ تعالى كا ''خالقيت'' سے موصوف ہونا گويا عبادت كے ضرورى ہونے كى دليل بيان فرمارہاہے_

۵_ اللہ تعالى كى انسانوں پر ربوبيت اسكى پرستش و عبادت كى شائستگى كى دليل ہے_اعبدوا ربكم ''اعبدوا ربكم'' ميں اللہ كى بجائے رب كا استعمال عبادت كے ضرورى ہونے كى دليل كى طرف اشارہ ہے يعنى چونكہ ذات اقدس الہ العالمين ''رب '' ہے اس لئے پرستش كے لائق ہے پس اسكى عبادت ہونى چاہيئے_

۶ _ اللہ تعالى كى خالقيت و ربوبيت پر يقين انسان كيلئے اسكى بندگى كى طرف تمايل كا سبب ہے_اعبدوا ربكم الذى خلقكم

۷ _ انسانى اعمال و كردار كى بنياد انسان كا نظريہ كائنات يا جہاں بينى ہے_اعبدوا ربكم الذى خلقكم

۸ _ اللہ تعالى كى بندگى تقوى اختيار كرنے كى زمين ہموار كرتى ہے _

۷۵

اعبدوا ربكم لعلكم تتقون

۹ _ تقوى كا حصول تمام انسانوں كے لئے ايك نہايت لازم فريضہ ہے _لعلكم تتقون چونكہ عبادت كے ضرورى ہونے كا ہدف تقوى تك پہنچنا ہے پس تقوى كا حصول بھى لازم ہے _

۱۰ _ انسانوں كى خلقت كا ہدف تقوى كے مراتب كا حصول ہے_خلقكم لعلكم تتقون يہ مطلب اس بناپر ہے كہ اگر ''لعلكم ...'' ، ''اعبدوا' ' كے علاوہ ''خلقكم'' سے بھى متعلق ہو_

۱۱ _ اللہ تعالى كى بندگى انسان كو كفر و نفاق كے گرداب ميں گھر نے اور انكے نتائج سے محفوظ ركھتى ہے_ اعبدوا ربكم لعلكم تتقون كفر و نفاق كے شوم نتائج كا بيان كرنے كے بعد اللہ تعالى كى بندگى كى طرف دعوت ايك راہنمائي ہے تا كہ انسان خود كو كفر و نفاق كى طرف تمايل سے بچائے_ اس بناپر ''تتقون'' اپنے لغوى معنى ميں ہوگا اور اسكا متعلق كفر و نفاق ہوگا يعنى مفہوم آيت يوں ہوگا''اعبدوا ربكم لعلكم تتقون الكفر و النفاق''

۱۲_ اللہ تعالى كے احكام و ہ پروگرام ہيں جو انسان كو اس كے معين اہداف تك پہنچاتے ہيں _'' لعلكم تتقون'' سے يہ مفہوم نكلتاہے كہ انسانوں كا متعين شدہ ہدف تقوى كا حصول ہے _ اس مقصد كے حصول كى خاطر اللہ تعالى نے عبادت كو واجب فرماياہے_ پس احكام الہى انسان كو اس كے اہداف تك پہنچانے كے لئے بيان ہوئے ہيں _

۱۳ _ امام رضاعليه‌السلام سے روايت ہے كہ'' فان قال ( قائل ) فلم تعبّدهم ؟ قيل لئلا يكونوا ناسين لذكره و لا تاركين لادبه و لا لاهين عن امره و نهيه (۱)

اگر كوئي يہ كہے كہ اللہ نے انسانوں كے لئے عبادت كيوں ضرورى قرار دى ہے ؟ تو كہا جائے گا اس لئے كہ اس كى ياد سے غافل نہ ہوں ؟ اس كے ادب كو ترك نہ كريں اور اس كے امر و نہى سے بى اعتنائي نہ برتيں _

اللہ تعالى : اللہ تعالى سے مختص امور۴; اللہ تعالى كى خالقيت ۳; اوامر الہى پر عمل ۱۳;ربوبيت الہى ۲،۵

انسان: انسان كا خالق ۳ ، ۴; انسان كى خلقت كا فلسفہ ۱۰; انسانوں كى ذمہ دارى ۱ ، ۹

ايمان: اللہ تعالى كى خالقيت پر ايمان ۶; اللہ تعالى كى ربوبيت پر ايمان ۶;ايمان كے نتائج ۶; ايمان كے متعلقات ۶

____________________

۱) عيون اخبار الرضا ج ۲ ص ۱۰۳ ح ۱ باب ۳۴ ، نورالثقلين ج/۱ ص ۳۹ ح ۳۹_

۷۶

بندگى و عبوديت: عبوديت كى بنياد يا جڑ ۶

تقوى : تقوى كى اہميت ۹،۱۰; تقوى كى بنياد ۸

جہاں بيني: جہاں بينى اور آئيڈيالوجى ۶،۷; جہاں بينى كى اہميت ۷

حديث : ۱۳

حقيقى معبود: حقيقى معبود كى خالقيت ۴

دين: فلسفہ دين ۱۲

ذكر: اللہ تعالى كے ذكر كى اہميت ۱۳

ذمہ دارى : ذمہ دارى كا عمومى ہونا ۱ ، ۹

عبادت: اللہ كى عبادت ۱; عبادت كا فلسفہ ۱۳; عبادت كى اہميت ۱; عبادت كى دليل ۵;عبادت كے اثرات و نتائج ۸، ۱۱

كردار: كردار كى بنياديں ۷

كفر : كفر كے موانع ۱۱

معبوديت: معبوديت كے معيارات ۴،۵

نفاق: منافقت كے موانع ۱۱

۷۷

الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الأَرْضَ فِرَاشاً وَالسَّمَاء بِنَاء وَأَنزَلَ مِنَ السَّمَاء مَاء فَأَخْرَجَ بِهِ مِنَ الثَّمَرَاتِ رِزْقاً لَّكُمْ فَلاَ تَجْعَلُواْ لِلّهِ أَندَاداً وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ ( ۲۲ )

اس پروردگار نے تمھارے لئے زمين كا فرش اور آسمان كا شاميانہ بناياہے اور پھر آسمان سے پانى برساكر تمھارى روزى كے لئے زمين سے پھل نكالے ہيں لہذا اس كے لئے جان بوجھ كر كسى كو ہمسر اور مثل نہ بناؤ _

۱ _ انسانوں كى زندگى كے لئے زمين بہت ہى موزوں اور وسيع بسترہے _جعل لكم الارض فراشا ''جعل '' كا معنى ''صير'' _ تبديل كيا ہوسكتاہے اور '' خلق''_ خلق كيا بھى ہوسكتاہے_ ''فراشاً'' كا معنى وسيع بستر ہے اسكا زمين پر اطلاق تشبيہ كے طور پر ہے يعنى مراد يہ ہے''جعل الارض كالفراش''

۲ _ زمين كو انسانى زندگى كے لئے نہايت موزوں و مناسب خلق كرنا اللہ تعالى كى ربوبيت كا پرتو ہے_اعبدوا ربكم ...الذى جعل لكم الارض فراشا ''الذى جعل ...'' ما قبل آيت ميں ''ربكم '' كے لئے دوسرى صفت ہے_

۳ _ زمين اپنى خلقت كے ابتدائي دور ميں انسان كى سكونت و رہائش كے قابل نہ تھي_الذى جعل لكم الارض فراشا

يہ مطلب اس بناپر ہے كہ ''جعل '' كا معنى ''صير' ' ہو يعنى اللہ تعالى نے زمين كو اس قابل بنايا كہ سكونت اور زندگى كرنے كے قابل ہوسكے_ اس سے يہ مفہوم نكلتاہے كہ زمين اپنى خلقت كے ابتدائي زمانے ميں ايسى نہ تھى _

۴ _ اللہ تعالى كى نعمتوں اور فطرى نعمات سے استفادہ كرنا تمام انسانوں كا حق ہے _فاخرج به من الثمرات رزقالكم

۵ _ زمين كى وسعتوں ميں تمام انسانوں كو حق تصرف حاصل ہے_الذى جعل لكم الارض فراشا

۶ _ اللہ تعالى نے آسمان كو انسانوں كے منافع اور فوائد كے لئے بلند فرمايا _الذى جعل لكم السماء بناء

'' بنائ'' كا لفظ عرب لغت ميں عمارت، خيمہ و غيرہ كا معنى ركھتاہے_ آسمان كو بناء كہنا تشبيہ كے طور پر ہے يعنى مفہوم يہ ہوگا _جعل لكم السماء كالبناء _

۷۸

۷_ اللہ تعالى ہے جو بادلوں سے بارش نازل فرماتاہے_و انزل من السماء ماء ہر چيز جو اوپر ہو اسكو '' سمائ'' كہتے ہيں _ ''السمائ'' كا تكرار اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ ہر جگہ اس سے خاص مصداق مراد ہے _ پہلے جملے ميں چونكہ ''ارض'' كے مقابل استعمال ہوا ہے اس لئے آسمان كے معنى ميں ہے جبكہ دوسرے جملے ميں '' مائ'' كے قرينے سے اس سے بادل مراد ہوسكتا ہے_

۸ _ اللہ تعالى ہے جو رزق كا پيدا كرنے والا اور انسانوں كى زندگى كے اسباب مہيا فرمانے والا ہے_فاخرج به من الثمرات رزقالكم

۹_ بادلوں سے نازل ہونے والا پانى انسانوں كے لئے رزق كے مہيا ہونے كا بنيادى سبب ہے_فاخرج به من الثمرات رزقالكم

۱۰_ آسمان سے نازل ہونے والے پانى كے ذريعے اللہ تعالى درختوں كو پرثمر بناتاہے_وانزل من السماء ماء فاخرج به من الثمرات رزقالكم ثمرات كا مفرد ''ثمرة'' ہے جو درختوں كے پھلوں كےلئے استعمال ہوتاہے_''من الثمرات'' ميں '' منْ'' كا معنى بعض ہوسكتاہے_ اس صورت ميں ''من الثمرات' ، ''اخرج'' كے لئے مفعول ہوگا يعنى''فاخرج به بعض الثمرات ليكون رزقالكم'' ،''من'' بيانيہ بھى ہوسكتاہے پس اس صورت ميں ''اخرج ''كامفعول ''رزقاً '' ہوگا يعني:اخرج به رزقاً لكم وهى الثمرات

۱۱ _ درختوں كے پھل اللہ تعالى كى نعمتوں ميں سے ہيں اور انسانوں كے لئے رزق و روزى بھى ہے_فاخرج به من الثمرات رزقا لكم

۱۲_ آسمان كى خلقت ، بارش كا نزول، پھلوں كا پكنا اور انسانوں كے لئے رزق كا تيار ہونا يہ سب اللہ تعالى كى ربوبيت كے جلوے ہيں _اعبدوا ربكم ...الذى جعل لكم ...رزقا لكم

۱۳ _ نعمتوں كا اللہ كى جانب سے ہونے كا يقين انسان كيلئے پروردگار كى بندگى كا محرّك بنتاہے_اعبدوا ربكم الذى انزل من السماء ماء فاخرج به من الثمرات يہ مطلب يوں استفادہ ہوتاہے كہ اللہ تعالى نے انسانوں ميں بندگى و عبادت كى روح زندہ كرنے كے لئے اپنى نعمتوں كى طرف لوگوں كى توجہ دلائي ہے_

۱۴ _ عالم طبيعات ميں اللہ تعالى كے افعال طبيعى اسباب اور عوامل كے ماتحت انجام پاتے ہيں _فاخرج به من الثمرات رزقالكم

۱۵_ طبيعى عوامل و اسباب پر خداوند متعال كى مطلق حاكميت قائم ہے_انزل من السماء ماء فاخرج به

۷۹

۱۶_ خداوند قدوس كا كوئي مثل و ہمسر نہيں _فلا تجعلوا للّه انداداً ''انداد'' كا مفرد ''ند'' ہے جسكا معنى مثل و ہمسر ہے_

۱۷_ پروردگار عالم كے مثل و نظير كے بارے ميں توّہم سے اجتناب كى ضرورت ہے_فلا تجعلوا لله انداداً

۱۸_ اللہ تعالى كے خلق كرنے كے اور عالم طبيعات كى نعمات كى خلقت ميں غور و فكر انسان كو عقيدہ توحيد كى طرف لے جاتاہے_الذى خلقكم الذى جعل لكم الارض فلاتجعلوا لله انداداً جمله'' لا تجعلوا ...'' كو ''فائ '' كے ساتھ بيان كرنا اس آيت اور ماقبل آيت كے حقائق كى طرف اشارہ ہے يعنى يہ كہ ان امور كى طرف توجہ انسان كو توحيد ربوبى كى طرف لے جاتى ہے گويا يہ كہ جب يہ علم ہوگيا كہ خداوند متعال ہى تمہارا خالق ہے وہى زمين كا پيدا كرنے والا ہے اور تو اب يہ معقول نہيں كہ تم اس كے لئے مثل و نظير فرض كرو_

۱۹_ كائنات كى خلقت ميں باقاعدہ ہدف اور منصوبہ بندى موجود ہے_الذى جعل فاخرج به من الثمرات رزقالكم

اس آيہ مجيدہ ميں زمين، بارش اور ديگر عوامل كو ايك خاص ہدف كے پورا كرنے كے لئے بيان كيا گيا ہے_ جب بعض امور كو كسى خاص ہدف كى تكميل كے لئے بيان كيا جائے تو اصطلاح ميں اسے منصوبہ بندى كہا جاتاہے يعنى ان امور ميں ہدف كا ہونا ضرورى ہوتاہے_

۲۰_ لوگوں كو عالم طبيعات اور خلقت كے مطالعے اور مشاہدے كى طرف ترغيب دلانا ايك راہ ہے جس سے انہيں توحيد كى طرف راغب كيا جائے_الذى جعل لكم الارض فراشاً فلا تجعلوا لله انداداً

۲۱_ اللہ تعالى كے لئے مثل و ہمسر تصور كرنا درست علم و تفكر سے سازگار نہيں ہے_فلا تجعلوا لله انداداً و انتم تعلمون

۲۲_ اللہ تعالى كے لئے مثل و ہمسر تصور كرنا جہالت و نادانى كى بناپر ہے_فلا تجعلوا لله انداداً و انتم تعلمون

آسمان: آسمان كى خلقت ۶ ، ۱۲; آسمان كے فوائد ۶

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى حاكميت ۱۵; اللہ تعالى كى ربوبيت كے مظاہر ۲،۱۲; اللہ تعالى كى عنايات ۴،۱۱;اللہ تعالى كى وحدانيت ۱۶; اللہ تعالى كے افعال ۶،۷،۸،۱۰،۱۴;خداشناسى كى روشيں ۲۰

انسان : انسانوں كا رزق ۹، ۱۱، ۱۲;انسانوں كے حقوق ۴،۵

ايمان: توحيد پر ايمان كى بنياد ۱۸

۸۰

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

كہ عوام سے باطل خيالات كو اكھاڑ پھينكيں تا كہ ان ميں ايمان كى راہيں فراہم ہوسكے_

۱۳ _ دينى حقائق تك پہنچنے كے لئے لوگوں كو حدسيات اور گمان سے روكنا ان ميں ايمان كا راستہ ہمواركرنے كى بنيادى شرط ہے _أفتطمعون ان يؤمنوا لكم ان هم الا يظنون

يہ جملہ''ان ہم الا يظنون'' بھى ما قبل جملوں كى طرح يہوديوں كے ايمان نہ لانے كے علل و اسباب بيان كررہاہے _ پس يہ جملہ اس مفہوم كو پہنچا رہاہے كہ جب تك لوگ دينى حقائق تك پہنچنے كے لئے حدسيات اور گمان پر عمل پيرا رہيں گے ان سے ايمان كى توقع كرنا بے جاہے_ يہ دعوت دينے والوں كى ذمہ دارى ہے كہ ان كو اس روش سے باز ركھيں تا كہ ان ميں حقيقى ايمان كى بنياديں فراہم ہوجائيں _

انسان: انسانوں كى ذمہ دارى ۸

ايمان: ايمان كى راہيں ہموار كرنا ۱۲،۱۳

بے جا توقعات: ۶،۷

تفسير بالرائے : تفسير بالرائے سے اجتناب ۱۱

تورات: تورات پر جھوٹ باندھنا ۴; تورات كى تعليمات سے جہالت ۳

دين: دين سے شبہات دور كرنے كى اہميت ۱۲; دين كى حفاظت ۱۲

شناخت: شناخت ميں گمان اور ظن۹

عقيدہ: عقيدہ ميں گمان ۷،۱۳

علمائے يہود: علمائے يہود كى دشمنى ۱

كتب سماوي: كتب سماوى كى تعليمات ۱۰; كتب سماوى كى تفسير ۱۱; كتب سماوى كا پاك و مبرا ہونا ۱۰; كتب سماوى كے فہم و ادراك كى روش ۹; كتب سماوى كا فہم و ادراك۸

يہود: يہودى عوام كى ناخواندگى ۲،۶; يہودى عوام كى جہالت ۳،۶; يہودى عوام كا خيال پر داز ہونا ۵ ، ۷; يہودى معاشرے كے طبقات۱; يہودى عوام كا عقيدہ ۴،۵،۶،۷; يہودى عوام ۱; يہودى عوام او ر تورات ۳،۴،۶; يہودى عوام اور آسمانى كتابيں ۴; صدر اسلام كے يہود ۱

۲۶۱

فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتَابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَذَا مِنْ عِندِ اللّهِ لِيَشْتَرُواْ بِهِ ثَمَناً قَلِيلاً فَوَيْلٌ لَّهُم مِّمَّا كَتَبَتْ أَيْدِيهِمْ وَوَيْلٌ لَّهُمْ مِّمَّا يَكْسِبُونَ ( ۷۹ )

وائے ہوان لوگوں پرجو اپنے ہاتھ سے كتاب لكھ كر يہ كہتے ہيں كہ يہ خدا كى طرف سے ہے تا كہ اسے تھوڑےدام ميں بيچ ليں _ان كے لئے اس تحرير پربھى عذاب ہےاور اس كى كمائي پر بھى (۷۹)

۱ _ مختلف افكار و نظريات كو اللہ كى كتاب اور دينى قوانين كا عنوان دے كر لكھنا جرم، گناہ كبيرہ اور عذاب الہى كا باعث ہے_فويل للذين يكتبون فويل لهم مما كتبت ايديهم

'' ويل'' وہ لفظ ہے كہ انسان جب عذاب ميں مبتلا ہوتاہے تو زبان پر جارى كرتاہے _ بنابريں ''فويل للذين ...'' سے مراد بدعت ايجاد كرنے والوں كا عذاب ميں مبتلا ہونا ہے_

۲ _ مختلف افكار و نظريات كو آسمانى كتاب يا فرامين الہى كا عنوان دے كر نشر و اشاعت كرنا حرام، گناہ كبيرہ اور عذاب الہى كا موجب ہے _فويل للذين ...ثم يقولون هذامن عند الله

۳ _ اپنے ذاتى نظريات اور افكار كو آسمانى كتاب كا عنوان دے كر نشر و اشاعت كرنا تحرير كرنے كى نسبت شديد طور پر حرام ہے _ثم يقولون هذا من عندالله يہ جملہ ''فويل للذين ...'' اپنى خيال بافيوں كو آسمانى كتاب كا عنوان دے كر لكھنے كى حرمت كو بيان كررہاہے جبكہ جملہ'' يقولون ...'' اس كى نشر و اشاعت كى حرمت كو بيان كررہاہے_ دوسرا جملہ جو '' ثم'' كے ساتھ بيان ہوا ہے يہاں تراخى رتبہ كے لئے ہے نہ كہ تراخى زمانى كے لئے اور يہ اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ ان امور كى نشر و اشاعت لكھنے كى نسبت زيادہ شديد طور پر حرام ہے_

۴ _ عامة الناس كا دين اور آسمانى كتابوں كے بارے ميں خيال بافيوں كا شكار ہونا علمائے سوء كے كردار اور تحريف كے عمل كا نتيجہ ہے _و منهم اميون فويل للذين يكتبون الكتاب بايديهم

ما قبل آيت جو لوگوں كى آسمانى كتاب كے بارے ميں جہالت كے عنوان سے تھى اس پر جملہ ''فويل للذين ...'' كى تفريع گويا يہ معنى دے رہى ہے كہ بدكردار اور تحريف كرنے والے علماء كا عوام كى جہالت اور خرافات كى طرف رجحانات

۲۶۲

ميں بہت اہم كردار ہے_

۵ _ كچھ يہودى علماء عوام كے سامنے اپنى خيال بافيوں اور خرافات كو اللہ تعالى كى جانب سے آنے والے حقائق ( معارف اور احكام و غيرہ) كے طور پر پيش كرتے تھے_ فويل للذين يكتبون الكتاب بايديهم ثم يقولون هذا من عند الله ''بايدھم _ اپنے ہاتھوں سے '' سے يہ جملہ اس بات پر تاكيد ہے كہ علمائے يہود كتاب الہى كے عنوان سے جو كچھ لكھتے تھے وہ ان كى اپنى انشاء پردازياں ہوتى تھيں _ ان جملوں كى طرح ''يقولون بافواہھم'' اور ''نظرتہ بعيني'' و غيرہ و غيرہ

۶_ علمائے يہود كا اپنے خودساختہ افكار و نظريات كو آسمانى كتاب كے طور پر پيش كرنے كا مقصد دنياوى متاع ( مال ، رياست، جاہ و جلال و غيرہ) كا حصول تھا_ليشتروا به ثمناً قليلاً

۷ _ يہودى عوام اپنے علماء كى تحريفات اور بدعتوں كے خريدار تھے_ليشتروا به ثمناً قليلاً

۸ _ بعض يہودى علماء دين بنانے والے اور بدعت ايجاد كرنے والے افراد تھے_فويل للذين يكتبون الكتاب بايديهم

۹ _ دين ساز اور بدعت ايجاد كرنے والے يہودى علماء عذاب الہى سے دوچار ہوں گے _فويل للذين يكتبون الكتاب فويل لهم مما كتبت ايديهم

۱۰ _ تحريف كرنے والے اور بدعت ايجاد كرنے والے يہودى علماء اپنے عوام كى گمراہى كى راہيں ہموار كرنے والے تھے_ثم يقولون هذا من عند الله ليشتروا به ثمناً قليلاً

۱۱ _ دين سازى اور بدعتوں سے حاصل ہونے والى درآمد حرام اور عذاب الہى كا موجب ہے_وويل لهم مما يكسبون ''مما يكسبون'' ميں موجود ''ما'' موصولہ ممكن ہے اس درآمد كى طرف اشارہ ہو جس كا ذكر اس عبارت ميں ہے ''ليشتروا به ثمناً قليلاً '' اور يہ بھى ممكن ہے كہ اس سے مطلقاً ناپسنديدہ اعمال و كردار مراد ہو ، مذكورہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بناپر ہے_

۱۲ _ بدعتيں ايجاد كركے يا دين سازى كے عمل سے جتنى بھى كمائي حاصل كى جائے اور جس قدر بھى زيادہ ہو انتہائي ناچيز اور بے قيمت ہے_ليشتروا به ثمنا قليلاً ظاہر يہ ہے كہ ''قليلاً'' ، ''ثمناً'' كے لئے توضيحى صفت ہے پس ثمناً قليلاً كا معنى يہ ہے كہ يہ قيمت جو دين سازى كے مقابل حاصل كى جائے ناچيز ہے اگر چہ ظاہراً يہ قيمت بہت زيادہ ہى ہو_

۱۳ _ بدعت ايجاد كرنے والوں اور دين ساز افراد كے لئے محرك اور ترغيب ،مادى اور دنياوى مفادات كى

۲۶۳

كشش ہے_ليشتروا به ثمناً قليلاً

۱۴ _ حرام كاموں كے مقابل حاصل ہونے والى كمائي يا اموال حرام ہيں _و ويل لهم مما يكسبون

۱۵ _ زمانہ بعثت ميں كتاب اور كتابت كا فن موجود تھا_يكتبون الكتاب بايديهم

۱۶ _و قيل كتابتهم بايديهم انهم عمدوا الى التوراة و حرفوا صفة النبي(ص) ليوقعوا الشك بذلك للمستضعفين من اليهود و هو المروى عن ابى جعفر عليه‌السلام ...(۱) امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہ '' علمائے يہود نے اپنے ہاتھوں سے جان بوجھ كر تو رات ميں پيامبر (ص) كى لكھى ہوئي صفات كو بدل ڈالا تا كہ اسطرح يہوديوں ميں سے (جو فكرى طور پر ) مستضعف تھے ان افراد كو شك ميں ڈال ديں _

۱۷_ پيامبر اسلام (ص) سے ''فويل لھم مما كتبت ايديھم''كے بارے ميں روايت ہے آپ (ص) نے ارشاد فرمايا''الويل جبل فى النار وهو الذى انزل فى اليهود لانهم حرفوا التوراة زادوا فيها ما احبوا و محوا منها ما يكرهون و محوا اسم محمد(ص) من التوراة '' (۲) ''ويل''جہنم ميں ايك پہاڑ ہے جو (قرآن كى آيتوں ميں ) يہوديوں كے لئے نازل ہوا ہے كيونكہ انہوں نے تورات ميں ايسے تحريف كى كہ جو چاہا اضافہ كيا اور جس كو ناپسند كيا اس كو مٹا ديا اور انہوں نے تورات ميں سے محمد(ص) كے نام كو مٹا ديا _

احكام: ۲،۳،۱۱،۱۴

اللہ تعالى : اللہ تعالى كے عذاب ۱ ، ۲ ، ۹

بدعت: بدعت كے نتائج ۱،۲;بدعت كا جرم ۱; بدعت كا حرام ہونا ۲،۳ ; بدعت كا عذاب ۱،۲; بدعت كا گناہ ۱،۲

بدعت ايجاد كرنے والے: بدعت ايجاد كرنے والوں كى دنياطلبى ۱۳

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) تورات ميں ۱۶،۱۷

تحريف: تحريف كے نتائج ۴

تورات: تورات ميں تحريف ۱۷; تورات كى تعليمات ۱۶

____________________

۱) مجمع البيان ج/ ۱ ص ۲۹۲ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۹۳ ح ۲۵۶_

۲) الدرالمنثور ج/ ۱ ص ۲۰۱_

۲۶۴

جہنم:جہنم كا ويل ۱۷

دنياطلبي: دنياطلبى كے نتائج ۶،۱۳

دين: دين كو پہنچنے والے آسيب كى شناخت ۴; دين كے بارے ميں لوگوں كى خيال بافياں ۴

دين ساز افراد: ۵،۶،۸،۹

دين سازى : دين سازى كا جرم ۱; دين سازى كا حرام ہونا ۳; دين سازى كا گناہ ۲

روايت: ۱۶،۱۷

عذاب: اہل عذاب ۹; عذاب كے موجبات ۱،۲،۹، ۱۱

علماء : برے اور بدكار علماء كا بنيادى كردار ۴

كتاب: كتاب كى تاريخ ۱۵

كتابت: صدر اسلام ميں كتابت ۱۵

كسب (كمائي): بدعت كے ذريعے كسب كرنا ۱۱،۱۲; دين سازى كے ذريعے كسب كرنا ۱۱،۱۲; محرمات كے ذريعے كسب كرنا ۱۴; بے قيمت كسب ۱۲; حرام كسب ۱۱،۱۴

گناہان كبيرہ : ۱،۲

محرمات: ۲،۱۱،۱۴ محرمات كے مختلف مراحل و درجے ۳

يہودي: يہودى عوام كى بصيرت ۷; يہوديوں كى گمراہى كى زمين فراہم ہونا ۱۰; يہوديوں ميں بدعت ايجاد كرنے والوں كى سزا اور انجام ۹

يہودى علماء : علمائے يہود كا بدعت ايجاد كرنا ۵،۶،۷،۸،۱۰; علمائے يہود كى بصيرت ۵; علمائے يہود كى تحريف كا عمل ۵،۷،۱۰; علمائے يہود كى دنياطلبى ۶; علمائے يہود كى دين سازى ۵،۶،۸،۹; علماء يہود كى جاہ طلبى ۶; علمائے يہودى كا شبہات ايجاد كرنا ۱۶; علمائے يہود اور پيامبر اسلام (ص) ۱۶; علمائے يہود كا كردار۱۰

۲۶۵

وَقَالُواْ لَن تَمَسَّنَا النَّارُ إِلاَّ أَيَّاماً مَّعْدُودَةً قُلْ أَتَّخَذْتُمْ عِندَ اللّهِ عَهْدًا فَلَن يُخْلِفَ اللّهُ عَهْدَهُ أَمْ تَقُولُونَ عَلَى اللّهِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ ( ۸۰ )

يہ كہتےہيں كہ ہميں آتش جہنم چند دن كےعلاوہ چھو بھى نہيں سكتى _ ان سے پوچھئےكہ كيا تم نے اللہ سے كوئي عہد لے ليا ہےجس كى وہ مخالفت نہيں كرسكتا يا اسكےخلاف جہالت كى باتيں كررہے ہو(۸۰)

۱_ يہوديوں كے دينى عقائد ميں سے تھا كہ گناہگار يہود آتش جہنم ميں سوائے چند محدود ايام كے مبتلا نہ ہوں گے _

و قالوا لن تمسنا النار الا اياما معدودة

''معدوة'' كا معنى ہے ''گنا گيا '' اور يہناچيزيا كم ہونے كا كنايہ ہے _ واضح ہے كہ يہ (باطل) گمان گناہگار يہوديوں كے بارے ميں ہے _ اس مطلب كى مابعد والى آيت تائيد كرتى ہے (بلى من كسب ...) اسى لئے مذكورہ مطلب ميں '' گناہگار'' كا لفظ استعمال كيا گيا ہے_

۲ _ عذاب قيامت كے بارے ميں يہوديوں كا نظريہ (يہوديوں كو فقط چند روز كا عذاب ہوگا) يہ علمائے يہود كى بدعتوں ميں سے تھا_فويل للذين يكتبون الكتاب و قالوا لن تمسنا النار الا اياماً معدودة

جملہ'' و قالوا ...'' علاوہ بر اس كے كہ '' و قد كان فريق'' آيت ۷۵ پر عطف ہے آيت ۷۸ كے '' اماني'' كا بھى مصداق ہے اسى طرح آيت ۷۹ ميں ''الكتاب'' كا بھى مصداق ہے_مذكورہ بالا مفہوم آخرى مطلب كى بناپر ہے _

۳ _ گناہگار يہوديوں كو قيامت ميں فقط تھوڑا سا عذاب ہونا يہ يہودى عوام كے باطل اور خام خيالات ميں سے ہے_

لا يعلمون الكتاب الا امانى و قالوا لن تمسنا النار الا اياما معدودة اس مفہوم ميں جملہ '' قالوا ...'' آيت ۷۸ ميں ''اماني'' كا مصداق ہے _

۴ _ يہودى عوام خود خواہ، مغرور اور احساس برترى كا شكار ہيں _و قالوا لن تمسنا النار الا اياماً معدودة

۵ _ يہود قيامت پر اعتقاد ركھتے ہيں اور اس بات پر كہ گناہگار آتش جہنم ميں مبتلا ہوں گے _و قالوا لن تمسنا النار الا اياماً معدودة

۶ _ يہوديوں كا باطل نظريہ ( يہوديوں كو فقط چند دن عذاب ہوگا)ان كو اسلام پر ايمان لانے سے روكنے والا ہے _

أفتطمعون ان يومنوا لكم و قالوا لن تمسنا النار الا اياما معدودة جملہ''و قالوا ...'' آيت ۷۵ كے اس جملہ ''و قد كان فريق ...'' پر عطف ہے جو اس امر كى حكايت كررہاہے كہ اس طرح كا باطل گمان يہوديوں كے ايمان لانے ميں ركاوٹ ہے _

۲۶۶

۷ _ قيامت كے بارے ميں يہوديوں كے نادرست عقيدہ (يہوديوں كو فقط چند روز عذاب ہوگا) پر توجہ ان كے ايمان لانے كى اميد كے منقطع ہونے كا سبب ہے _أفتطمعون ان يومنوا لكم و قالوا لن تمسنا النار الا اياماً معدودة

۸ _ لوگوں ميں ايمان كى زمين ہموار كرنے كى بنيادى شرط يہ ہے كہ قيامت كے بارے ميں باطل خيالات كو جڑ سے اكھاڑ پھينكاجائے_أفتطمعون ان يومنوا لكم و قالوا لن تمسنا النار الا اياما معدودة

۹_ اللہ تعالى نے ہرگز يہوديوں كو كم عذاب دينے كى ضمانت نہيں دى اور نہ ہى اس بارے ميں كوئي عہد و پيمان باندھاہے_اتخذتم عند الله عهداً '' اتخذتم'' ميں ہمزہء استفہام انكار ابطالى كيلئے ہے يعنى اس طرح كا عہد و پيمان تم خدا كے ہاں نہيں ركھتے_

۱۰_ اللہ تعالى اپنے عہد و پيمان كو ہرگز نہيں توڑے گا _فلن يخلف الله عهده اس جملہ ميں '' فائ'' فصيحہ ہے جو ايك شرط مقدر كى حكايت كررہى ہے گويا مطلب يوں ہے ''اتخذتم عند اللہ عہد اً فلن يخلف اللہ عہدہ''

۱۱ _ اللہ تعالى جو پيامبر اكرم (ص) كو تعليم دينے والا ہے بتارہاہے كہ باطل دعووں كا جواب كيسے دو اور اس كے لئے دليل كيسے لاؤ _قل اتخذتم عند الله عهداً ام تقولون على الله ما لا تعلمون يہ مفہوم '' قل'' سے استفادہ كيا گيا ہے _

۱۲ _ يہوديوں كى اللہ تعالى كو دى گئي جھوٹى نسبتوں ميں سے ايك يہ تھى كہ قيامت كے دن يہوديوں كو چند دن سے زيادہ عذاب نہ ہوگا_و قالوا لن تمسنا النار الا اياماً معدودة ام تقولون على الله ما لا تعلمون

۱۳ _ اللہ تعالى كى طرف كسى بھى چيز ( حكم، كلام و غيرہ) كى نسبت دينے سے اجتناب كرناچاہيئے اس صورت ميں جب اس نسبت كا علم اور يقين نہ ہو_ام تقولون على الله ما لا تعلمون

۱۴ _ اللہ تعالى كى طرف نسبت دينے كا واحد طريق اللہ تعالى كے حكم يا كلام كا علم و يقين ہونا ہے _ام تقولون على الله ما لا تعلمون

۱۵_ كسى حكم يا كلام كى نسبت اللہ تعالى كى طرف دينا جبكہ اسے پرودرگار نے نہ فرمايا ہو تو يہ نسبت جھوٹى اور ايك بے جا عمل ہے _

اتخذتم عند الله عهداً ام تقولون على الله ما لاتعلمون مذكورہ مفہوم ان دو جملوں '' اتخذتم عند اللہ عہداً '' اور ''ام تقولون على اللہ ...''كے باہم ارتباط سے نكلتاہے يعنى يہ كہ جس كلام يا حكم كى نسبت اللہ تعالى كى طرف ديتے ہويہ ا س صورت ميں درست ہے كہ يہ اللہ تعالى نے بيان فرمايا ہو ورنہ جھوٹى نسبت ہے _

۲۶۷

۱۶ _ مكتب الہى سے فقط منسوب ہوجانا ہى آتش جہنم سے بچنے كے لئے كافى نہيں ہوگا _

و قالوا لن تمسنا النار الا اياماً معدودة قل اتخذتم عند الله عهداً

استدلال كرنا : استدلال قائم كرنے كى روش كى تعليم ۱۱

اللہ تعالى : كسى حكم كى نسبت اللہ تعالى كو دينا ۱۵; اللہ تعالى كى طرف كسى حكم كى نسبت دينے كى شرائط ۱۴; عہد الہى كى وفا۱۰

ايمان: ايمان اجاگر كرنے كے لئے راہ ہموار كرنا۸

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كا معلم ۱۱

جہنم: آتش جہنم ۱،۵،۱۶; جہنم سے بچاؤ۱۶

جھوٹ: اللہ تعالى پر جھوٹ باندھنے سے اجتناب ۱۳

اللہ تعالى پر جھوٹ باندھنا ۱۲،۱۵

دين داري: دين دارى كى شرائط ۱۶

شبہات: شبہات كے جوابات دينے كى روش ۱۱

عقيدہ: باطل عقيدہ كے نتائج ۶; باطل عقيدہ۷

باطل عقيدہ سے نبرد آزمائي ۸

علماء يہود: علماء يہود كا بدعت ايجاد كرنا ۲

عمل: ناپسنديدہ عمل ۱۵

يہود: يہوديوں كى افترا پردازياں ۱۲; يہوديوں كا تكبر ۴; يہوديوں كى صفات۴; يہوديوں كے لئے اخروى عذاب۱،۲،۳،۶،۷،۱۲;يہوديوں كےلئے عذاب ۹; يہوديوں كا باطل عقيدہ ۷; يہودى عوام كا عقيدہ ۳; يہوديوں كا عقيدہ ۱،۲;يہوديوں كا جہنم پر عقيدہ۵; يہوديوں كا قيامت پر عقيدہ ۵; آخرت كے عذاب پر يہوديوں كا عقيدہ۵; يہودى عوام اور آخرت كا عذاب ۳; اللہ تعالى كا يہوديوں سے عہد۹; يہوديوں كے اسلام قبول كرنے ميں ركاوٹيں ۶،۷; يہوديوں كے ايمان لانے ميں ركاوٹيں ۶; يہوديوں كے اسلام لانے پر مايوسى ۷

۲۶۸

بَلَى مَن كَسَبَ سَيِّئَةً وَأَحَاطَتْ بِهِ خَطِيئَتُهُ فَأُوْلَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ( ۸۱ )

يقيناً جس نےكوئي برائي حاصل كى اور اسكيغلطى نے اسے گھير ليا وہ لوگ اہل جہنمميں اور وہيں ہميشہ رہنے والے ہيں (۸۱)

۱_ يہودى گناہگارلوگ باقى گناہگاروں كى طرح اپنے استحقاق اوراندازے كے مطابق آتش جہنم ميں مبتلا ہوں گے_

لن تمسنا النار الا اياما معدودة بلي

'' بلى _ ہاں يوں نہيں ہے'' يہ حرف جواب ہے جو ايك دعوى كى رد كے طور پر آياہے يہ '' لن تمسنا النار الا اياما معدودة'' كے دعوى كى رد كے طور پر آياہے_

۲ _ انسانوں كى مختلف نسليں اور قبائل اپنے گناہوں كى سزا كے مقابل ايك دوسرے پر كوئي امتياز نہيں ركھتے_

لن تمسنا النار الا اياما معدودة بلي

۳ _ اللہ تعالى نے يہوديوں كو كم عذاب دينے كى ہرگز ضمانت نہيں دى بلكہ اس صورت ميں كہ گناہ نے ان كا احاطہ كرليا ہو ان كو ہميشہ كے لئے آتش جہنم ميں ڈالے گا_

اتخذتم عند الله عهداً بلى من كسب سيئة هم فيها خالدون

۴ _ ايسے گناہگار جن كے تمام وجود كو گناہوں نے گھير ركھا ہے ہميشہ كے لئے آتش جہنم ميں ڈال ديئے جائيں گے _

من كسب سيئة و احاطت به خطيئته فاولئك اصحاب النار هم فيها خالدون

''سيئة'' اور ''خطيئتہ'' دونوں كا معنى برائي اور گناہ ہے_

۵ _گناہ پر مصر رہنا اس بات كا موجب ہوتاہے كہ گناہ انسان كے سارے وجود كو گھير ليتے ہيں _

من كسب سيئة و احاطت به خطيئته

اگر فقط گناہ كا ارتكاب انسان پر خطيئة ( گناہ) كے احاطہ كا باعث ہوتا تو يہ جملہ ''احاطت ...'' استعمال نہ كيا جاتا _ پس يہ احتمال قوى ہو جاتاہے كہ گناہوں كا احاطہ اس وقت ہوتاہے جب گناہوں ميں اصرار و تكرار ہو_

۶ _ پيامبر اسلام (ص) اور اسلام كے بارے ميں كفر ( انكار) انسان كے دوزخ ميں گرنے اور وہاں ہميشہ رہنے كا باعث ہوگا_أفتطمعون ان يومنوا لكم من كسب سيئة هم فيها خالدون

۲۶۹

مورد بحث آيہ مجيدہ ( من كسب ...)، گذشتہ آيات كے لئے قضيہ كلى يا كبرى ہے جبكہ گذشتہ آيات اس قضيہ كا قضيہ صغرى ہيں _ پس پيامبر اسلام(ص) اور اسلام كا كفر جو اس جملہ ''أفتطمعون ان يومنوا لكم'' (آيت ۷۵)سے سمجھ ميں آتاہے، يہ كفر ''سيئة'' كے مصاديق ميں سے ہے اور اس پر اصرار و تكرار ''احاطہ خطيئة'' كا مصداق ہوگا_

۷ _ پيامبر اسلام (ص) كى رسالت كے انكار كى صورت ميں يہود ہميشہ كے لئے آتش جہنم ميں جائيں گے _

أفتطمعون ان يومنوا لكم من كسب سيئة هم فيها خالدون

۸ _ بدعت ايجاد كرنا اور دين سازي، ان سيئات ميں سے ہيں كہ جو توبہ نہ كرنے كى صورت ميں جہنم ميں ہميشہ كے عذاب كا باعث ہوں گے _فويل للذين يكتبون الكتاب من كسب سيئة هم فيها خالدون

'' فويل للذين ...'' كى دليل سے '' سيئة'' كے مورد نظر مصاديق ميں سے ايك بدعت كا ايجاد كرناہے اور اس كا اصرار اور تكرار بدعت ايجاد كرنے والے پر خطيئة كے احاطہ كا موجب بنتاہے_

۹_دوزخ ايك ابدى مقام ہے _هم فيها خالدون

۱۰_ ابن ابى عمير كہتے ہيں ميں نے امام كاظمعليه‌السلام سے سناكہ آپعليه‌السلام نے فرمايا''لا يخلّد الله فى النار الا اهل الكفر والجحود و اهل الضلال والشرك'' (۱) اللہ تعالى كفار، معاندين ، گمراہوں اور مشركوں كے علاوہ كسى اور كو ہميشہ كے لئے جہنم ميں نہيں ڈالے گا_

اللہ تعالى : اللہ تعالى كے عذاب ۳

بدعت: بدعت كى اخروى سزا ۸; بدعت كا گناہ ۸

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كو جھٹلانے كے نتائج۷

جرائم: جرائم كى سزاؤں كے ساتھ نسبت ۱

جہنم: آتش جہنم ۱،۳،۶،۷; جہنم ميں ہميشہ رہنے والے ۱۰; جہنم كى ہميشگى ۹; جہنم ميں ہميشگى كے اسباب ۳،۴،۶،۷،۱۸; جہنم كے موجبات ۶

خطيئة ( گناہ): خطيئة سے مراد۱۰

____________________

۱) توحيد صدوق ص ۴۰۷ ح ۶ ب ۶۳ ، نورالثقلين ج/۱ ص ۹۴ ح ۲۵۹_

۲۷۰

روايت: ۱۰

سزائيں : سزاؤں كا نظام ۲

سيئة: سيئة سے مراد ۱۰; سيئة كے موارد ۸

عذاب: اہل عذاب ۱،۴; عذاب كے موجبات ۱،۳،۴ ،۶،۸

كفر: پيامبر اسلام (ص) كے بارے ميں كفر اختيار كرنے كي سزا و انجام

گناہ : گنا ہ پر اصرار و تكرار كے نتائج ۵; گناہ كے نتائج ۳،۴; گناہ كا انسان پر احاطہ ۳،۴،۵

گناہگار: گناہگاروں كا اخروى عذاب۱; گناہگاروں كا انجام و سزا ۲

يہود: يہوديوں كااخروى عذاب ۱،۳; يہودى گناہگاروں كى سزا ۱،۳; يہودى كافروں كى سزا ۷

وَالَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ أُولَئِكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ( ۸۲ )

اور جوايمان لائے اورانهوں نے نيك عمل كئے ده اہل جنت ہيں اور دہيں ہميشه رہنے والے ہيں _

۱ _ وہ لوگ جو پيامبر اسلام (ص) پر ايمان لائے اور انہوں نے اعمال صالح انجام ديئے وہ اہل بہشت ہيں اور اس ميں ہميشہ رہيں گے _والذين آمنوا و عملوا الصالحات اولئك اصحاب الجنة هم فيها خالدون

آيت ۷۵ (أفتطمعون ان يومنوا لكم) كے قرينہ سے يہاں ايمان سے مراد پيامبر اسلام (ص) پر ايمان ہے _

۲ _ ايمان عمل صالح كے بغير اور عمل صالح بغير ايمان كے اسكا اجر (بہشت ميں ہميشہ رہنا ) نہيں ملے گا _

والذين آمنوا و عملوا الصالحات فيها خالدون

۳ _ بہشت ايك ابدى اور ہميشہ رہنے والا مقام ہے _هم فيها خالدون

۲۷۱

ايمان : ايمان عمل صالح كے بغير ۲

بہشت : بہشت كى ابديت ''ہميشگي'' ۳; بہشت ميں ہميشگى كے اسباب ۱،۲

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كے پيروكاروں كا اجر ۱

عمل صالح : عمل صالح كے نتائج ۱; عمل صالح بغير ايمان كے ۲

مؤمنين: مؤمنين كا اجر ۱

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَ بَنِي إِسْرَائِيلَ لاَ تَعْبُدُونَ إِلاَّ اللّهَ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَاناً وَذِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَقُولُواْ لِلنَّاسِ حُسْناً وَأَقِيمُواْ الصَّلوةََ وَآتُواْ الزَّكَوةَ ثُمَّ تَوَلَّيْتُمْ إِلاَّ قَلِيلاً مِّنكُمْ وَأَنتُم مِّعْرِضُونَ ( ۸۳ )

اس وقت كو ياد كرو جب ہم نے بنى اسرائيل سےعہد ليا كہ خبردار خدا كے علاوہ كسى كيعبادت نہ كرنا اور ماں باپ ، قرابتداروں ،يتيموں اور مسكينوں كے ساتھ اچھا برتاؤكرنا _لوگوں سے اچھى باتيں كرنا _ نازقائم كرنا _ زكوة اداكرنا _ ليكن اس كےبعد تم ميں سے چند كے علاوہ سب منحرفہوگئے اور تم لوگ تو بس اعراض كرنے والےہى ہو(۸۳)

۱_ اللہ تعالى كى طرف سے بنى اسرائيل كے ذمے كچھ عہد و پيمان تھے _و إذ أخذنا ميثاق بنى اسرائيل

۲ _ خدائے وحدہ لا شريك كى عبادت اور اس كے غير كى پوجا سے پرہيز كرنا بنى اسرائيل كے ساتھ خدا كے عہد و پيمان ميں سے تھا_و إذ أخذنا ميثاق بنى اسرائيل لا تعبدون الا الله

۳ _ خداوند متعال كے بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان ميں سے ايك يہ تھا كہ والدين ، قريبيوں ، يتيموں اور مسكينوں كے ساتھ احسان كريں _و بالوالدين احسانا و ذى القربى واليتامى و المساكين

''احساناً'' فعل محذوف ''تحسنون'' يا ''احسنوا'' كے لئے مفعول مطلق ہے _ جبكہ يہ كلمات ''ذى القربى و ...'' الوالدين پر عطف ہيں _

۲۷۲

۴ _ خدائے متعال كے بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان ميں سے ايك يہ تھا كہ لوگوں سے اچھا كلام كريں اور ان سے حسن سلوك كريں _و قولوا للناس حسنا

''حسنا'' مصدر ہے جو صفت ( حَسَناً _ اچھا) كے معنى ميں ہے _ يہ لفظ ممكن ہے مفعول مطلق كے لئے صفت واقع ہوا ہو اور اسكا قائم مقام ہو يعنى جملہ يوں ہو ''قولوا للناس قولاً حسناً'' لوگوں سے اچھا اور بہترين كلام كرو _ الميزان ميں ہے كہ يہ جملہ لوگوں سے حسن سلوك كے لئے كنايہ ہے _

۵_ عوام كے لئے نيك امور ( امر بہ معروف ، نيكيوں كى طرف ہدايت و غيرہ) كو بيان كرنا خداوند متعال كے بنى اسرائيل كے ساتھ معاہدوں ميں سے ايك تھا_و إذ أخذنا ميثاق بنى اسرائيل قولوا للناس حسنا

يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ ''حسناً'' ، ''قولوا'' كے لئے مفعول بہ ہو _ پس معنى يہ بنتاہے لوگوں كے لئے نيكيوں كو بيان كرو_

۶ _ خدائے متعال كے بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان ميں سے ايك يہ تھا كہ مختلف اقوام اور ملتوں كے ساتھ اچھا كلام اور حسن سلوك كريں _و قولوا للناس حسناً ''الناس'' سے مراد ممكن ہے يہودى عوام ہوں اور ممكن ہے دوسرى اقوام اور ملتيں ہوں _ مذكورہ مفہوم دوسرے احتمال كى بناپر ہے _

۷_ نماز قائم كرنا اورزكوة كى ادائيگى خداوند متعال كے بنى اسرائيل كے ساتھ كيئے گئے معاہدوں ميں سے تھا_

و إذ أخذنا ميثاق بنى اسرائيل و اقيموا الصلوة و آتو الزكوة

۸ _ بنى اسرائيل كا مكتب مختلف اعتقادي، معاشرتي، عبادتى اور اقتصادى پہلو ركھتا تھا_لا تعبدون الا الله و بالوالدين احسانا و آتواالزكوة

۹_ اللہ تعالى كا بنى اسرائيل سے عہد و پيمان لينے كا واقعہ ايك اچھا واقعہ اور ياد ركھنے كے لائق ہے_و إذ أخذنا ميثاق بنى اسرائيل 'اذ'' فعل'' اذكروا_ يا د كرو'' كے لئے مفعول ہے _ اللہ تعالى كا ياد كرنے كا حكم دينا اس بات كى علامت ہے كہ يہ موضوع ايك خاص اہميت ركھتاہے كہ جسے ياد ركھنا چاہيئے_

۱۰_ اللہ تعالى كى بندگى واجب اور اسكے غير كى پوجا سے اجتناب واجب ہے _لا تعبدون الا الله

جملہ '' لا تعبدون الا اللہ _ تم اللہ كے علاوہ كسى كى عبادت نہيں كرتے '' نہى ہے جو نفى كى صورت ميں آياہے بالفاظ ديگر خبر ہے جو انشاء كے مقام پر

۲۷۳

ہے گويا يہ كہ عبادت نہ كرو

۱۱ _ يكتا پرستى اور توحيد عبادى اديان الہى كے اہم ترين اصولوں ميں سے ہے _

و إذ أخذنا ميثاق بنى اسرائيل لا تعبدون الا الله

'' لا تعبدون الا اللہ '' كو دوسرے معاہدوں اور عہد و پيمان پر مقدم كرنا اس عہد و پيمان كى خاص اہميت كى خاطر ہے _

۱۲ _ انسانوں كا غير خدا كى پرستش كرنا ايك تعجب آور اور ايسا امر ہے جو متوقع نہيں ہے _لا تعبدون الا الله

جملہ انشائي '' غير خدا كى ہرگز عبادت نہ كرو'' كى جگہ اللہ تعالى نے جو جملہ خبريہ استعمال فرمايا كہ ''تم غير خدا كى عبادت نہيں كرتے '' يہ اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ خدا كى پرستش اور غير خدا كى پوجا سے اجتناب ايك ايسا انتہائي واضح فريضہ اور فطرت انسانى كے ساتھ گندھا ہوا ہے كہ اس سے نہى كرنے كى ضرورت نہيں اور اسكے برخلاف كى توقع ہى نہيں ہے _

۱۳ _ والدين ، يتيموں اور مساكين سے نيكى كرنا اہل ايمان كے اہم اور ضرورى فرائض ميں سے ہے _

و بالوالدين احساناً و ذى القربى و اليتامى والمساكين

آيہ مجيدہ ميں موجود فرامين اگر چہ خداوند متعال كے بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان كے طور پر بيان ہوئے ہيں ليكن قرآن حكيم ميں ان كا بيان اس بات كى دليل ہے كہ ان فرامين پر عمل كرنا تمام اہل ايمان كى ذمہ دارى ہے _

۱۴ _ اہل ايمان كى اہم ترين معاشرتى تكاليف ( ذمہ داريوں ) ميں سے والدين كے ساتھ نيكى و احسان كرنا ہے _

لا تعبدون الا الله و بالوالدين احسانا

يہ جو اللہ تعالى كى بندگى كے بعد والدين كے ساتھ نيكى كا ذكر ہواہے اس سے اسكى خاص اہميت كا پتہ چلتاہے _

۱۵ _ دوسروں پر نيكى و احسان كى نسبت والدين سے نيكى و احسان كہيں زيادہ اہم و برتر ہے _و بالوالدين احسانا

يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ ''والدين '' كو ''ذى القربى و ...'' پر مقدم كياگيا ہے اور ''احسانا'' كو آخرى معطوف '' مساكين'' كے بعد لانے كى بجائے '' والدين'' كے بعد ركھا گيا ہے _

۱۶ _ اہل ايمان كے فرائض ميں سے ہے كہ دوسروں حتى كافروں كے ساتھ بھى حسن سلوك كريں _و قولوا للناس حسنا ً ممكن ہے '' الناس'' سے مراد اسى قوم و ملت كے افراد ہوں جو '' قولوا'' ميں مخاطب ہيں اور ممكن ہے ديگر اقوام و ملل كے افراد ہوں _ مذكورہ مفہوم

۲۷۴

دوسرے احتمال كى بناپر ہے _

۱۷_ توحيد پرستى اور والدين، قرابتداروں ، يتيموں ،مساكين اور درماندہ افرادسے نيكى كرنا اچھے اعمال كے مصاديق ميں سے ہے _و عملوا الصالحات لا تعبدون الا الله وبالوالدين احسانا و المساكين يہ آيہ مجيدہ در حقيقت ما قبل آيت ميں موجود ''الصالحات'' كى تفسير اور اسكے بعض مصاديق كا ذكر ہے_

۱۸ _ لوگوں سے حسن سلوك ، نماز قائم كرنا اورزكوة كى ادائيگى اچھے اعمال كے مصاديق ميں سے ہے_

عملوا الصالحات ...وقولوا للناس حسناً و اقيموا الصلوة و آتوا الزكوة

۱۹ _ دينى تكاليف ( فرائض) اللہ تعالى كے انسانوں كے ساتھ عہد و پيمان ہيں _و إذ أخذنا ميثاق بنى اسرائيل و آتو الزكوة

۲۰ _ بنى اسرائيل كى اكثريت نے دينى تكاليف سے منہ موڑ كر الہى عہد و پيمان توڑ ديئے _ثم توليتم الا قليلاً منكم و انتم معرضون '' تولي'' اور '' اعراض'' كا معنى ہے روگردان ہونا ، منہ موڑنا اور اس سے مراد مخالفت و انحراف ہے _ جملہ '' و انتم معرضون، '' توليتم'' كے فاعل كے لئے حال ہے اور چونكہ اعراض اور تولى كا معنى ايك ہى ہے اس لئے حال مؤكد ہے جو بنى اسرائيل كى سخت مخالفت، نافرمانى اور انحراف كى حكايت كررہاہے_

۲۱ _ بنى اسرائيل ميں سے بہت كم افراد نے الہى عہد و پيمان كى وفا كى اور دينى تكاليف پر عمل كيا _

ثم توليتم الا قليلاً منكم

۲۲ _ بنى اسرائيل ميں سے كچھ افراد غير خدا كى پرستش كى طرف مائل ہوگئے اور انہوں نے والدين ، قرابتداروں ، يتيموں اور مسكينوں كے حقوق ضائع كرديئے _لا تعبدون الا الله و بالوالدين احساناً ثم توليتم الا قليلاً منكم

۲۳ _ بنى اسرائيل ميں سے سوائے كچھ افراد كے باقى سب نے لوگوں سے حسن سلوك نہ كيا ، نماز قائم نہ كى اورزكوة ادا نہ كى _و قولوا للناس حسناً و اقيموا الصلوة و آتو الزكوة ثم توليتم الا قليلاً منكم

۲۴ _ الہى عہد و پيمان كو توڑنا اور الہى فرامين كى مخالفت بنى اسرائيل كى عادت و روش تھي_و انتم معرضون

بعض مفسرين كے نزديك جملہ ''وانتم معرضون_ تم (عہد و پيمان سے ) منہ موڑے ہوئے ہو'' معترضہ ہے اور اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ بنى اسرائيل نے نہ صرف مذكورہ عہد و پيمان توڑے بلكہ عہد

۲۷۵

و پيمان توڑنا انكى عادت اور روش تھي_

۲۵ _عن جعفر بن محمد(ص) قال الله ''وقولوا للناس حسناً'' نزلت فى اهل الذمه (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے اللہ تعالى كے اس فرمان ''قولوا للناس حسناً '' كے بارے ميں روايت ہے كہ يہ اہل ذمہ كے بارے ميں نازل ہوئي ہے

۲۶ _ جابر نے امام باقرعليه‌السلام سے اللہ تعالى كے اس فرمان'' قولوا للناس حسناً'' كے بارے ميں روايت كى ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا ''قولوا للناس احسن ما تحبون ان يقال لكم (۲)

جس طرح تم چاہتے ہو كہ تم سے گفتگو كى جائے اس سے بہتر لوگوں سے كلام كرو _

۲۷ _ سدير صيرفى كہتے ہيں :قلت لابى عبدالله عليه‌السلام اطعم سائلاً لا اعرفه مسلماً؟ فقال نعم اعط من لا تعرفه بولاية و لاعداوة للحق ان الله عزوجل يقول وقولوا للناس حسناً و لا تطعم من نصب لشى من الحق او دعا الى شى من الباطل (۳) امام صادقعليه‌السلام سے ميں نے عرض كيا جس سائل كو ميں نہيں جانتا كہ مسلمان ہے يا نہيں تو كيا ميں اسكو كھانا كھلاؤں ؟ تو امامعليه‌السلام نے فرمايا ہاں جس كے بارے ميں تم نہيں جانتے كہ اہل ولايت ہے يا دشمن حق ہے تو اسكو كھانا كھلاؤ كيونكہ اللہ تعالى ارشاد فرماتاہے'' و قولوا للناس حسناً'' اور وہ جو حق كا دشمن ہے اور باطل كى دعوت ديتاہے تو اسكو كھانا مت كھلاؤ_

۲۸_ ابى ولاد حناط كہتے ہيں :سألت ابا عبدالله عن قول الله عزوجل '' و بالوالدين احسانا'' ما هذا الاحسان ؟ فقال الاحسان ان تحسن صحبتهما و ان لا تكلفهما ان يسألاك شيئاً مما يحتاجان اليه و ان كانا مستغنين (۴)

ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے اللہ تعالى كے اس فرمان ''وبالوالدين احساناً'' كے بارے ميں سوال كيا كہ يہ احسان كيا ہے ؟ تو آپعليه‌السلام نے فرمايا: احسان يہ ہے كہ ان كے ساتھ حسن سلوك كرو اور ان كو مجبور نہ كرو كہ وہ تم سے ايسى چيز مانگيں جس كى ان كو ضرورت ہے اگر چہ وہ بے نياز ہوں _

احكام: ۱۰

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۴۸ ح ۶۶ ، تفسيربرہان ج/۱ ص ۱۲۱ ح ۱۱_ ۲) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۴۸ ح ۶۳ ، تفسير برہان ج/ ۱ ص ۱۲۱ ح ۸_

۳) كافى ج/۴ ص ۱۳ ح /۱ ، تفسير برہان ج/ ۱ ص ۱۲۰ ح ۵_ ۴) كافى ج/ ۲ ص ۱۵۷ ح ۱ ، نورالثقلين ج/ ۳ ص ۱۴۸ ح ۱۲۹_

۲۷۶

اديان: اديان كا اہم ترين ركن۱۱

امر بہ معروف : امر بہ معروف كى اہميت ۵

امور: تعجب آور امور ۱۲

انسان: انسانوں كے ساتھ خدا تعالى كا عہد و پيمان۱۹

اہل ذمہ : اہل ذمہ سے ميل جول كى روش ۲۵

بنى اسرائيل: دين بنى اسرائيل كے پہلو ۱۸; بنى اسرائيل كا دين سے منہ موڑنا ۲۰; بنى اسرائيل كى اقليت ۲۱،۲۲،۲۳; بنى اسرائيل كى ا كثريت ۲۰،۲۳; بنى اسرائيل ميں امر بہ معروف ۵; بنى اسرائيل كا برا سلوك ۲۳; بنى اسرائيل اور والدين كے حقوق ۲۲; بنى اسرائيل اور زكوة ۲۳; بنى اسرائيل اور مساكين ۲۲; بنى اسرائيل اور نماز ۲۳; بنى اسرائيل اور يتيم ۲۲; بنى اسرائيل كى تاريخ ۲۱،۲۳ ; بنى اسرائيل كى شرعى ذمہ دارياں ۶،۷; بنى اسرائيل كى اكثريت كا شرك كرنا ۲۲; بنى اسرائيل كى صفات ۲۴; بنى اسرائيل كى نافرمانى ۲۴; بنى اسرائيل سے اللہ تعالى كا عہد و پيمان ۱،۲،۳،۴، ۵،۶،۷،۹،۲۱; بنى اسرائيل كى وعدہ شكنى ۲۰ ، ۲۴ ; بنى اسرائيل كا وفائے عہد ۲۱

توحيد: توحيد عبادى كى اہميت ۱۰،۱۱; اديان ميں تو حيد ۱۱; توحيد عبادى ۲،۱۷

دين: دينى تعليمات ۱۹

ذكر: عہد الہى كا ذكر ۹

روايت: ۲۵ ، ۲۶ ،۲۷ ،۲۸

زكاة: زكاة كى ادائيگي۷،۱۸;زكوة كے ترك كرنے والے ۲۳

سائلين : سائلين كو كھانا كھلانا ۲۷

شرك: عبادى شرك سے اجتناب ۲،۱۰; شرك عبادى كا تعجب آور ہونا ۱۲

عبادت: عبادت كا وجوب ۱۰

عمل صالح: عمل صالح كے موارد ۱۷،۱۸

قرابت دار:

۲۷۷

قرابت داروں پر احسان ۳،۱۷

كلام: كلام كرنے كے آداب ۲۶; پسنديدہ كلام ۴،۶

كفار: كفارسے حسن سلوك ۱۶

كھانا كھلانا: كھانا كھلانے كے احكام ۲۷

لوگ: لوگوں سے حسن سلوك۴،۶،۱۶،۱۸

مسكين: مسكينوں پر احسان ۳،۱۳،۱۷; مسكينوں كے حقوق ضائع كرنا ۲۲

مشركين : ۲۲

مؤمنين : مومنين كى معاشرتى ذمہ دارى ۱۴; مؤمنين كى ذمہ دارى ۱۳،۱۶

ميل جول: ميل جول كے آداب ۴،۶،۱۶،۱۸

نافرماني: اللہ تعالى كى نافرمانى (۲۴)

نماز : نماز كا قيام۷،۱۸; تاركين صلوة ۲۳

نيكي: نيكى كى دعوت ۵

واجبات: ۱۰

والدين: والدين پر احسان ۳،۱۳،۱۴،۱۷،۲۸; والدين پر احسان كى اہميت ۱۵; والدين كے حقوق ضائع كرنا ۲۲; والدين كے حقوق ۲۸; والدين سے حسن سلوك۲۸

وعدہ شكن لوگ : ۲۰

يتيم: يتيم پر احسان۳،۱۳،۱۷; يتيم كے حقوق ضائع كرنا ۲۲

يہوديت: يہوديت كا معاشرتى پہلو ۸; يہوديت كا اقتصادى پہلو۸; يہوديت كا عبادتى پہلو ۸; يہوديت كا عقيدتى پہلو۸; يہوديت كى تعليمات۳،۴،۵

۲۷۸

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ لاَ تَسْفِكُونَ دِمَاءكُمْ وَلاَ تُخْرِجُونَ أَنفُسَكُم مِّن دِيَارِكُمْ ثُمَّ أَقْرَرْتُمْ وَأَنتُمْ تَشْهَدُونَ ( ۸۴ )

اور ہم نے تم سے عہد ليا كہآپس ميں ايك دوسرے كا خون نہ بہانا اوركسى كو اپنے وطن سے نكال باہر نہ كرنااور تم نے اس كا اقرار كيا اور تم خود ہياس كے گواہ بھى ہو (۸۴ )

۱ _ بنى اسرائيل كے ذمے اللہ تعالى كى طرف سے عہد و پيمان تھے_و اذا أخذنا ميثاقكم

۲ _ ايك دوسرے كے قتل اور خون ريزى كرنے سے پرہيز كرنا يہ اللہ تعالى كے بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان ميں سے تھا_و اذأخذنا ميثاقكم لا تسفكون دمائكم '' لا تسفكون دماء كم _ تم ايك دوسرے كا خون نہيں كرتے '' جملہ خبر يہ ہے اور اس سے مراد جملہ انشائيہ ہے يعنى خون ريزى نہ كرو _

۳_ ايك دوسرے كو بے گھر نہ كرنا اور دياروطن سے نہ نكالنا خداوند متعال كے بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان ميں سے تھا_و إذ أخذنا ميثاقكم لا تخرجون أنفسكم من دياركم '' دار'' كا معنى گھر ہے البتہ شہر اور محلے كو بھي

''دار'' كہا جاتاہے پس ''ديار'' جو '' دار'' كى جمع ہے اسكا معنى گھر ، شہر اور محلے ہے_

۴ _ انسانى معاشروں اورملتوں كے حقوق ميں سے ہے كہ ان كے پاس وطن اور جائے سكونت ہو _*من دياركم

قرآن كريم ''ديار'' كو ''كم'' كى طرف اضافت دے كر يعنى گھر اور وطن كو انسانوں كى طرف نسبت دے كر ( تمہارے گھر ) اس حقيقت كو ثابت كررہاہے گويا ہر ملت ، قوم ، قبيلے كو حق حاصل ہے كہ ايك سرزمين كو اپنى جائے سكونت قرار دے اور كسى جگہ كو اپنى زندگى كرنے كے لئے انتخاب كرے _

۵ _ بنى اسرائيل كے وہ عہد و پيمان جو خداوند متعال كے ان كے ساتھ تھے ا ن كا اعتراف كرتے اور اس كى گواہى ديتے تھے_إذ أخذنا ميثاقكم ثم اقررتم و انتم تشهدون

۶ _ الہى مكتب ميں مومنين كے قتل محرمات مؤكدہ ميں سے ہے_

لا تسفكون دماء كم

۲۷۹

اگر چہ آيت اللہ تعالى كا بنى اسرائيل سے عہد و پيمان كا ذكر كررہى ہے ليكن اسكا قرآن حكيم ميں بيان كرنا اس بات كى دليل ہے كہ يہ فريضہ قرآن كريم كے تمام تر مخاطبين كے لئے ہے _

۷ _ توحيد پرستوں كو ان كے گھر بار اور ديار وطن سے نكالنا اور دربدر كرنا مؤكدہ محرمات الہى ميں سے ہے _

و لاتخرجون أنفسكم من دياركم

'' لا تخرجون ...'' تم اپنے ( دينى بھائيوں ) كو ان كے گھروں سے باہر نہ نكالويہ جملہ بھى ''لاتسفكون ...''كى طرح خبريہ ہے جو مقام انشاء پر ہے يعنى '' باہر نہ نكالو'' انشاء كى جگہ جملہ خبريہ كا آنا تاكيد كے لئے ہے _

۸ _ ہر معاشرہ اور ملت ايك جسم كى طرح ہے اور اسكے افراد اس جسم كے اعضاء كى طرح ہيں _

لا تسفكون دماء كم و لا تخرجون أنفسكم من دياركم

'' لا تسفكون ...'' اس جملہ سے مراد خودكشى اور خود كو دربدر كرنا نہيں ہے بلكہ اس سے مراد ايك قوم يا قبيلے كا دوسرے كو قتل كرنا اور دربدر كرناہے_ البتہ يہاں دوسروں كى بجائے يہ تعبير استعمال كرنا كہ خود كو قتل نہيں كرتے اور خود كو دربدر نہيں كرتے يہ اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ ايك ملت كے افراد اور ايك مكتب كے پيروكار امت واحدہ كى طرح ہيں _

احكام:۶،۷

انسان: انسانوں كے حقوق ۴

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كا اقرار ۵; اللہ تعالى كا بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان ۱،۲،۳،۵; بنى اسرائيل كى گواہى ۵

جلاوطنى ( وطن بدرى ) : جلاوطن كرنے سے اجتناب ۳

حقوق: سكونت كا حق ۴; وطن كا حق ۴

قتل: قتل سے اجتناب ۲

محرمات: ۶،۷

معاشرہ : معاشروں كے حقوق ۴; معاشرے كى وحدت ۸

مؤمنين: مومنين كو جلاوطن كرنے كى حرمت۷; مومنين كے قتل كى حرمت ۶; مؤمنين كے درجات ۶،۷

۲۸۰

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785