آفتاب عدالت

آفتاب عدالت8%

آفتاب عدالت مؤلف:
زمرہ جات: امام مہدی(عجّل اللّہ فرجہ الشریف)
صفحے: 455

آفتاب عدالت
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 455 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 181871 / ڈاؤنلوڈ: 5475
سائز سائز سائز
آفتاب عدالت

آفتاب عدالت

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے


1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

صقر کہتے ہیں : میں نے علی بن محمد سے سنا کہ آپ (ع) نے فرمایا:

'' میرے بعد میرے بیٹے حسن ( عسکری) امام ہیں اور ان کے بعد ان کے بیٹے قائم ہیں جو کہ زمین کو اسی طرح عدل و انصاف سے پر کریں گے جیسا کہ وہ ظلم و جور سے بھی چکی ہوگی '' _(۱)

ج: اما م حسن عسکری (ع) نے متعدد احادیث میں اس بات کی خبر دی ہے کہ قائم و مہدی میرا بیٹا ہے اور امام و پیغمبر جھوٹ و خطا سے منزہ ہیں ان احادیث میں سے بعض یہ ہیں :

محمد بن عثمان نے اپنے والد سے نقل کیا ہے کہ وہ کہتے تھے:

'' میں امام حسن عسکری کی خدمت میں تھا کہ آپ (ع) سے اس حدیث کے بارے میں دریافت کیا گیا جو کہ کہ ان کے آباء و اجداد سے نقل ہوئی ہے کہ تا قیامت زمین حجت خدا سے خالی نہیں رہے گی اور جو شخص اپنے زمانہ کے امام کی معرفت کے بغیر مرجائے ، وہ جہالت کی موت مرتا ہے _ امام (ع) نے جواب دیا : '' یہ بات تو روز روشن کی طرح واضح اور حق ہے'' _ عرض کیا گیا : اے فرزند رسول (ص) آپ (ع) کے بعد امام و حجت کوں ہے ؟ فرمایا: '' میرے بیٹے محمد حجّت و امام ہیں اور جوان کے معرفت کے بغیر مرے گا وہ جہالت کی موت مرے گا _ آگاہ ہوجاؤ میرا بیٹا غیبت میں رہے گا ، اس زمانہ میں دنیا والے سرگردان ہوں گے ، باطل پرست ہلا ک ہوں گے اور جو شخص ان کے ظہور کے

____________________

۱_ اثبات الہداة ج ۶ ص ۲۷۵_

۱۲۱

وقت کو معین کرتا ہے وہ جھوٹا ہے وہ اپنی غیبت کا زمانہ ختم ہوجانے کے بعد قیام کریں گے گویا میں سفید پرچم نجف میں ان کے سر پر لہراتا ہوا دیکھ رہا ہوں _(۱)

د_ امام حسن عسکری (ع) نے اپنے بیٹے کی ولادت کی چند اشخاص کو خوشخبری دی ہے ازباب مثال ملا حظہ فرمائیں :

۱_ فضل بن شاذان جن کا انتقال حضرت حجت کی ولادت کے بعد اور امام حسن عسکری کی شہادت سے قبل ہوا تھا ،انہوں نے اپنی کتاب غیبت میں محمد بن علی بن حمزہ سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے کہا : میں نے امام حسن عسکری سے سنا کہ آپ(ع) فرمارہے تھے :

''۱۵ شعبان (۲۵۵) کی شب میں طلوع فجر کے وقت حجت خدا اور میرا جانشین مختون پیدا ہوا ہے '' _(۲)

۲_ احمد بن اسحاق کہتے ہیں : میں نے اما م حسن عسکری (ع) سے سنا کہ آپ (ع) فرما رہے تھے :

''حمد ہے اس خدا کی جس نے میرے مرنے سے قبل ہی مجھے میرا جانشین دکھا دیا ، اخلاق و خلق میں وہ سب سے زیادہ رسول(ص) سے مشابہ ہے ،ایک مدت تک خدا انھیں پردہ غیب میں رکھے گا اس کے بعد انھیں ظاہر کرے گا تا کہ وہ زمین کو عدل و انصاف سے پر کریں '' _(۳)

۳_ احمد بن حسن بن اسحاق قمی نے روایت کیہے کہ جب خلف صالح پیدا ہوئے اس وقت امام حسن (ع) کاخط احمد بن اسحاق کے بدست میرے پاس پہنچا اس میں آپ نے اپنے دست مبارک

____________________

۱_ بحار الانوار ج۵۱ ص ۱۶۰_

۲_ منتخب الاثر طبع اول ص ۳۲۰_

۳_ بحار الانوار ج ۵۱ ص ۱۶۱_

۱۲۲

سے تحریر کیا تھا کہ:

''ہمارے یہاں بیٹے کی ولادت ہوئی ہے ، اس بات کو مخفی رکھنا کیونکہ میں بھی سوائے اپنے دوستوں کے اور کسی سے بیان نہیں کروں گا ''_(۱)

۴_ اسحاق بن احمد کہتے ہیں : ایک روز میں امام حسن عسکری (ع) کی خدمت میں شرفیاب ہوا ، آپ (ع) نے فرمایا:

''احمد جس چیز کے بارے میں لوگ شک میں مبتلا ہیں اس کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے ؟ میں نے عرض کی : ہمارے زن و مرد اور بوڑھے جوان پر تو حق اس وقت آشکار ہوگیا تھا جب آپ (ع) نے خط کے ذریعہ بیٹے کی ولادت کی خوشبخری دی تھی چنانچہ ہم ان کے معتقد ہوگئے ہیں '' _(۲)

۵_ ابوجعفر عمری نے روایت کی ہے کہ جب صاحب الامر پیدا ہوئے اس وقت امام حسن عسکری (ع) نے فرمایا:

'' ابو عمر کو بلاؤ'' ، جب میں حاضر خدمت ہوا تو آپ نے فرمایا: دس ہزار طل(۳) نان اور دس ہزار رطل گوشت خرید کر لاؤ اور بنی ہاشم میں تقسیم کردو اور خلال گوسفند سے میرے بیٹے کا عقیقہ کرو _(۴)

احادیث و اخبار کے اس مجموعہ سے یہ اطمینان حاصل ہوجاتا ہے کہ امام حسن عسکری کے یہاں بیٹا تھا_

____________________

۱_ اثبات الہداة ج ۶ ص ۴۳۲_

۲_ منتخب الاثر طبع اول ص ۳۴۵_

۳_ یعنی آدھا سیر

۴_ اثبات الہداة ج ۶ ص ۴۳۰_

۱۲۳

امام زمانہ (عج) کو بچپنے میں دیکھا گیا ہے

ڈاکٹر : یہ کیسے ممکن ہے کہ کسی کے یہاں بیٹا پیدا ہو اور کسی کو اس کی اطلاع نہ ہو؟

پانچ سال گزرجائیں اور کوئی اسے پہچانتا نہ ہو ؟ کیا امام حسن عسکری کی سامرہ میں بودوباش نہیں تھی؟ کیا ان کے گھر کسی کی بھی آمد و رفت نہیں تھی ؟ کیا صرف عثمان بن سعید کے کہنے سے اس چیز کو قبول کیا جا سکتا ہے ؟

ہوشیار: اگر چہ یہ طے تھا کہ امام حسن عسکری (ع) کے بیٹے کو کوئی نہ دیکھنے پائے لیکن پھر بھی بعض قریبی اور قابل اعتماد اشخاص نے انھیں بچپن میں دیکھا ہے اور ان کے وجود کی گواہی دی ہے مثلاً:

۱_ حکیمہ خاتون بنت امام محمد نقی امام حسن عسکری کی پھوپھی ، صاحب الامر کی ولادت کے وقت وہاں موجود تھیں اور انہوں نے اس واقعہ کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے _ اس کا خلاصہ یہ ہے : حکیمہ خاتون کہتی ہیں : پندرہ شعبان (۲۲۵) کی شب ، میں امام حسن عسکری کے گھر تھی _ جب میں اپنے گھر واپس آنا چاہتی تھی اس وقت امام حسن عسکری نے فرمایا: پھوپھی جان آج کی رات آپ ہمارے ہی گھر ٹھر جایئےیونکہ آج کی رات ولی خدا اور میرا جانشین پیدا ہوگا _ میں نے دریافت کیا کس کنیز سے ؟ فرمایا : سوسن سے _

۱۲۴

میں نے سوسن کو اچھی طرح سے دیکھا لیکن مجھے حمل کے آثار نظر نہ آئے _ نماز اور افطار کے بعد سوسن کے ساتھ میں ایک کمرے میں سوگئی _ تھوڑی دیر بعد بیدار ہوئی تو امام حسن عسکری کی باتوں کے متعلق سوچنے لگی _ پھر نماز شب میں مشغول ہوئی _ سوسن نے بھی نماز شب ادا کی _ صبح صادق کا وقت قریب آگیا _ لکن وضع حمل کے آثار ظاہر ہوئے مجھے امام حسن عسکری کی باتوں میں شک ہونے لگا تو دوسرے کمرہ سے امام حسن عسکری (ع) نے فرمایا : پھوپھی جان شک نہ کیجئے میرے بیٹے کی ولادت کا وقت قریب ہے _

اچانک سوسن کی حالت بدل گئی میں نے پوچھا : کیا بات ہے _ فرمایا : شدید درد محسوس ہورہا ہے _ میں وضع حمل کے وسائل فراہم کرنے میں مشغول ہوگئی اور دایہ کے فرائض کی ذمہ داری اپنے ذمہ لے لی _

کچھ دیر نہ گزری تھی کہ ولی خدا پاک و پاکیزہ پیدا ہوئے اور اسی وقت امام حسن عسکری نے فرمایا : پھوپھی جان میرے بیٹے کو لایئے میں بچہ کو ان کے پاس لے گئی انہوں نے بچہ کو لیا اور اپنی زبان مبارک اس کی آنکھوں پر پھرائی تو بچہ نے آنکھین کھولدیں اس کے بعد نوزاد کے دہان اور کان پر زبان پھرائی اور سر پر ہاتھ پھیراتو بچہ گویا ہوا اور تلاوت قرآن کرنے میں مشغول ہوگیا _ اس کے بعد بچہ مجھے دیدیا اور فرمایا : '' اس کی ماں کے پاس لے جایئے' حکیمہ خاتو ن کہتی ہیں:میں نے بچہ کو اس کی ماں کو دیدیا اور اپنے گھرلوٹ آئی _ تیسرے دن میں پھر امام حسن عسکری کے گھر گئی اور پہلے بچہ کو دیکھنے کی غرض سے سوسن کے کمرہ میں داخل ہوئی لیکن بچہ وہاں نہیں تھا _ اس کے بعد امام حسن عسکری کی خدمت میں پہنچی _ لیکن بچہ کے بارے میں استفسار کرتے ہوئے مجھے شرم محسوس ہورہی تھی ، کہ امام حسن عسکری نے فرمایا: پھوپھی جان میرا بیٹا خدا

۱۲۵

کی پناہ میں غائب ہوگیا ہے _ جب میں دنیا سے چلا جاؤں گا اور ہمارے شیعہ ہمارے جانشین کے بارے میں اختلاف کرنے لگیں تو آپ قابل اعتماد شیعوں سے میرے بیٹے کی داستان ولادت بیان کردیجئے گا لیکن اس قضیہ کو مخفی رکھنا چاہئے کیونکہ میرا بیٹا غائب ہوجائے گا _(۱)

۲_ امام حسن عسکری کی خدمت گار نسیم و ماریہ نے روایت کی ہے کہ : جب صاحب الامر نے ولادت پائی تو پہلے وہ دو زانو بیٹھے اور اپنی انگشت شہادت کو آسمان کی طرف بلند کیا _ اس کے بعد چھینک آئی تو فرمایا : '' الحمد للہ ربّ العالمین''(۲)

۳_ ابوغانم خادم کہتا ہے : امام حسن عسکری (ع) کے یہاں ایک بیٹا پیدا ہوا جس کا نام محمد رکھا ، تیسرے دن اس بچہ کو آپ نے اپنے اصحاب کو دکھایا اور فرمایا : '' یہ میرا بیٹا میرے بعدتمہارا امام و مولی ہے اور یہی وہ قائم ہے جس کا تم انتظار کروگے اور اس وقت ظہور کرے گا جب زمین ظلم و ستم سے بھر جائے گی اور اسے عدل و انصاف سے پر کرے گا ''(۳)

۴_ ابو علی خیزرانی اس کنیز سے نقل کرتے ہیں جو کہ اما م حسن عسکری نے انھیں بخش دی تھی کہ اس نے کہا : '' صاحب الامر کی ولادت کے وقت میں موجود تھی ، ان کی والدہ کا نام صیقل ہے ''(۴)

____________________

۱_ غیبت شیخ ص ۱۴۱ و ۱۴۲_

۲_ اثبات الہداة ج ۷ ص ۲۹۲ ، اثبات الوصیہ ص ۱۹۷_

۳_ اثبات الہداة ج ۶ ص ۴۳۱_

۴_ منتخب الاثر ص ۳۴۳_

۱۲۶

۵_ حسن بن حسین علوی کہتے ہیں :'' میں سامرہ میں امام حسن عسکری کی خدمت میں شرفیاب ہوا اور آپ کے فرزند کی ولادت کی مبارک بادپیش کی _(۱)

۶_ عبداللہ بن عباس علوی کہتے ہیں :'' میں سامرہ میں امام حسن عسکری کی خدمت میں شرفیاب ہوا اور آپ کے فرزند کی ولادت کی مبارک باد پیش کی _(۲)

۷_ حسن بن منذر کہتے ہیں :'' ایک دن حمزہ بن ابی الفتح میرے پاس آئے اور کہا : مبارک ہو کل رات خدا نے امام حسن عسکری کو فرزند عطا کیا ہے _ لیکن ہمیں اس خبر کے مخفی رکھنے کاحکم دیا ہے _ میں نے نام پوچھا تو فرمایا : ان کا نام محمد ہے _(۳)

۸_ احمد بن اسحاق کہتے ہیں : ایک روز میں امام حسن عسکری کی خدمت میں شرفیاب ہوا _ میرا قصد تھا کہ آپ کے جانشین کے بارے میں کچھ دریافت کروں _ لیکن آپ (ع) ہی نے گفتگور کا آغاز کیا اور فرمایا : اے احمد بن اسحاق خداوند عالم نے حضرت آدم کی خلقت سے قیامت تک ، زمین کو اپنی حجت سے خالی نہیں رکھا ہے ، اور نہ رکھے گا _ اس کے وجود کی برکت سے زمین سے بلائیں دور ہوتی ہیں ، بارش برستی ہے اور زمین کی برکتیں ظاہر ہوتی ہیں _ میں نے عرض کی اے فرزند رسول (ص) آپ (ع) کا جانشین کون ہے ؟ امام گھر میں داخل ہوئے اور ایک تین سالہ بچہ کو لائے جو کہ چو دھویں کے چاند کی مانند تھا اور فرمایا : اے احمد اگر تم خدا اور ائمہ کے نزدیک معزز نہ ہوتے تو میں تمہیں

____________________

۱_ اثبات الہداة ج ۷ ص ۴۳۳_

۲_ اثبات الہداة ج ۷ ص ۷۲۰_

۳_ اثبات الہداة ج ۶ ص ۴۳۴_

۱۲۷

اپنا بیٹا نہ دکھاتا _ جان لو یہ بچہ رسول کا ہمنام اور ہم کنیت ہے _ یہی زمین کو عدل و انصاف سے پر کرے گا _(۱)

۹_ معاویہ بن حکیم ، محمد بن ایوب اور محمد بن عثمان عمری نے روایت کی ہے کہ ہم چالیس آدمی امام حسن عسکری (ع) کے گھر میں جمع تھے کہ آپ اپنے بیٹے کو لائے اور فرمایا : یہ تمہارا امام اور جانشین ہے _ میرے بعد تمہیں اس کی اطاعت کرنا چاہئے اور اختلاف نہ کرنا ورنہ ہلاک ہوجاؤگے _ واضح رہے کہ میرے بعد تم اسے نہ دیکھوگے '' _(۲)

۱۰ _ جعفر بن محمد بن مالک نے شیعوں کی ایک جماعت منجملہ علی بن بلال ، احمد بن ہلال ، محمد بن معاویہ بن حکیم اور حسن بن ایوب سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا : ہم لوگ امام حسن عسکری (ع) کے گھر میں اس لئے جمع ہوئے تھے تا کہ آپ کے جانشین کے بارے میں معلوم کریں _ اس مجلس میں چالیس اشخاص موجود تھے کہ عثمان بن سعید اٹھے اور عرض کی : یابن رسول اللہ ہم ایک سوال کی غرض سے آئے ہیں _ آپ (ع) نے فرمایا: بیٹھ جاؤ، اس کے بعد فرمایا کوئی شخص مجلس سے باہر نہ جائے ، یہ کہہ کر آپ (ع) تشریف لے گئے اور ایک گنھٹے کے بعد واپس تشریف لائے ، چاند سا بچہ اپنے ساتھ لائے اور فرمایا : یہ تمہارا امام ہے _ اس کی اطاعت کرو _ لیکن اس کے بعد اسے نہ دیکھو گے _(۳)

۱۱_ ابوہارون کہتے ہیں : میں نے صاحب الزمان کو دیکھا ہے جبکہ آپ کا چہرہ

____________________

۱_ بحار الانوار ج ۵۲ ص ۲۳_

۲_ بحار الانوار ج ۵۲ ص ۲۵_

۳_ اثبات الہداة ج ۶ ص ۳۱۱_

۱۲۸

چودھویں کے چاند کی مانند چمک رہا تھا _(۱)

۱۲_ یعقوب کہتے ہیں : ایک روز میں امام حسن عسکری (ع) کے گھر میں داخل ہوا تو دیکھا کہ آپ (ع) کے داہنی طرف پردہ پڑا ہوا ہے _ میں نے عرض کی : مولا صاحب الامر کون ہے ؟ فرمایا : پردہ اٹھاؤ، جب میں نے پردہ اٹھایا تو ایک بچہ ظاہر ہوا جو آپ (ع) کے زانو پر آکر بیٹھ گیا ، امام نے فرمایا یہی تمہارا امام ہے _(۲)

۱۳_ عمرو اہوازی کہتے ہیں : امام عسکری نے مجھے اپنا بیٹا دکھایا اور فرمایا : میرے بعد میرا بیٹا تمہارا امام ہے _(۳)

۱۴_ خادم فارسی کہتے ہیں : میں امام حسن عسکری (ع) کے دروازے پر تھا کہ گھر سے ایک کنیز نکلی جبکہ اس کے پاس کوئی چیز تھی جس پر کپڑا پڑا تھا امام نے فرمایا: اس سے کپڑا ہٹاؤ، تو کنیز نے ایک حسین و جمیل بچہ دکھایا _ امام نے مجھ سے فرمایا : یہ تمہارا اما م ہے _ خادم فارسی کہتے ہیں : اس کے بعد میں نے اس بچہ کو ہیں دیکھا _(۴)

۱۵_ ابو نصر خادم کہتے ہیں : میں نے صاحب الزمان کو گہوارہ میں دیکھا ہے _(۵)

۱۶_ ابو علی بن مطہر کہتے ہیں : میں نے حسن عسکری کے فرزند کو دیکھا ہے _(۶)

____________________

۱_ اثبات الہداة ج ۷ ص ۲۰_

۲_ اثبات الہداة ج ۶ ص ۴۲۵_

۳_ اثبات الہداة ج ۷ ص ۱۶_

۴_ ینابیع المودة باب ۸۲_

۵_ اثبات الہداة جلد ۷ ص ۳۴۴، اثبات الوصیہ ص ۱۹۸_

۶_ ینابیع المودہ باب ۸۲_

۱۲۹

۱۷_ کامل بن ابرایہم کہتے ہیں :'' میں نے صاحب الامر کو امام حسن عسکری کے گھڑ میں دیکھا ہے : چار سال کے تھے اور چہرہ چاند کی مانند چمک رہا تھا ، میری مشکلوں کو میرے سوال کرنے سے پہلے ہی حل کیا تھا _(۱)

۱۸_ سعد بن عبداللہ کہتے ہیں : میں نے صاحب الامر کو دیکھا ہے آپ کا چہرہ چاند کے ٹکڑے کی مانند تھا _(۲)

۱۹_ حمزہ بن نصیر ، غلام ابی الحسن (ع) نے اپنے والد سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے کہا : جب صاحب الامر پیدا ہوئے تو آپ کے گھر میں رہنے والے افراد نے ایک دوسرے کو مبارک باد دی _ جب کچھ بڑے ہوئے تو مجھے حکم ملا کہ روزانہ نلی کی ہڈی گوشت سمیت خرید کر لاؤ اور فرمایا یہ تمہارے چھوٹے مولا کے لئے ہے _(۳)

۲۰_ ابراہیم بن محمد کہتے ہیں : ایک روز میں حاکم کے دڑسے فرار کرنا چاہتا تھا لہذا وداع کی غرض سے امام حسن عسکری کے گھر گیا تو آپ کے پاس ایک حسین بچہ کو دیکھا ، عرض کی فرزند رسول یہ کس کا بچہ ہے ؟ فرمایا: یہ میرا بیٹا اور جانشین ہے _(۴)

یہ لوگ امام حسن عسکری کے معتمد ثقہ اور اصحاب و خدام ہیں کہ جنہوں نے بچپنے

____________________

۱_ اثبات الہداة ج ۷ ص ۳۲۳ ، ینابیع المودہ باب ۸۲_

۲_ بحار الانوار ج ۵۲ ص ۷۸ و ص ۸۲_

۳_ اثبات الہداة ج ۷ ص ۱۸ ، اثبات الوصیہ ص ۱۹۷_

۴_ اثبات الہداة ج ۷ ص ۳۵۶_ ولادت صاحب الامر کے سلسلہ میں تفصیل کے شائقین ، علامہ محقق سید ہاشم بحرانی کی کتاب، تبصرة الولی فیمن را ی المہدی اور بحار الانوار ج ۵۱ باب ۱ ج ۵۲ باب ۱۷ و ۱۹ ملاحظہ فرمائیں _

۱۳۰

میں آپ کے لخت جگر کو دیکھا ہے اور اس کے وجود کی گواہی دی ہے _ جب ہم اس گواہی کے ساتھ پیغمبر اور ائمہ کی احادیث کو ضمیمہ کرتے ہیں تو امام حسن عسکری کے بیٹے کے وجود کا یقین حاصل ہوجاتا ہے _

وصیت میں ذکر کیوں نہیں ہے ؟

انجینئر : کہتے ہیں کہ امام حسن عسکری نے مرتے دم اپنی مادر گرامی کو اپنا وصی قرار دیا تھا تا کہ ان کے امور کی نگرانی کریں اور یہ بات قضات وقت کے نزدیک ثابت ہوچکی ہے لیکن آ پ(ع) نے کسی بیٹے کا نام نہیں لیا ہے اور انتقال کے بعد آپ کا مال آپ کی والد ہ اور بھائی کے درمیان تقسیم ہوا _(۱) اگر کوئی بیٹا ہوتا تو اپنی وصیت کے ضمن میں اس کا نام بھی درج کرتے تا کہ میراث سے محروم نہ رہے _

ہوشیار: امام حسن عسکری نے عمداً وصیت میں اپنے بیٹے کا نام ذکر نہیں کیا تھا تا کہ بادشاہ وقت کی طرف سے یقینی خطرات سے انھیں نجات دلائیں _ اس سلسے میں آپ بہت زیادہ محتاط رہے اور اپنے بیٹے کی ولادت کی خبرکے طشت از بام ہونے سے اس قدر خوف زدہ رہتے کہ کبھی تو اپنے خاص اصحاب سے بھی اسے چھپاتے اور اس موضوع کو مبہم بنادیتے تھے_

ابراہیم ابن ادریس کہتے ہیں :

'' امام حسن عسکری (ع) نے میرے پاس ایک گوسفند بھیجی اور کہلوایا : اس گوسفند

____________________

۱_ اصول کافی باب مولا ابی محمد الحسن بن علی _

۱۳۱

سے میرے بیٹے کا عقیقہ کردو اور اپنے خاندان کے ساتھ کھاؤ_ میں نے حکم کی تعمیل کی لیکن جب میں آپ (ع) کی خدمت میں حاضر ہوا تو فرمایا ہمارا بچہ دنیا سے چلا گیا _ ایک مرتبہ پھر دو گوسفند کے ساتھ ایک خط ارسال کیا جس کا مضمون یہ تھا:

بسم اللہ الرحمن الرحیم _ ان دو گوسفندوں سے اپنے مولا کا عقیقہ کرو اور اپنے عزیزوں کے ساتھ کھاؤ، میں نے حکم تعمیل کی _ لیکن جب میں حاضر خدمت ہوا تو مجھ سے کچھ نہ فرمایا '' _(۱)

حضرت امام جعفر صادق (ع) نے بھی اپنی وصیت میں بہت احتیاط سے کام لیا تھا _ آپ نے پانچ اشخاص ، خلیفہ وقت منصور عباسی ، محمد بن سلیمان مدینہ کے گور نر کا بیٹا ، اپنے دو بیٹے عبداللہ و موسی (ع) اور موسی (ع) کی مادرگرامی حمیدہ کو اپنا وصی مقرر کیا تھا _(۳)

امام صادق (ع) نے اپنے اس عمل سے اپنے فرزند موسی کو یقینی خطر ے سے نجات عطا کی _ کیونکہ آپ جانتے تھے کہ اگر موسی کاظم کی امامت و وصایت خلیفہ پر ثابت ہوگئی تو وہ ان کے قتل کے درپے ہوجائے _ چنانچہ امام کا خیال صحیح ثابت ہوا اور خلیفہ نے اپنے کارندوں کو حکم دیا کہ اگر امام صادق کا کوئی معین وصی ہے تو اسے قتل کردو_

دوسرے کیوں خبر دار نہ ہوئے ؟

فہیمی : اگر کسی کے یہاں بچہ پیدا ہوتا ہے تو اس کے عزیز و اقارب اور دوست و

____________________

۱_ بحار الانوار ج ۵۱ ص ۲۲۲ اثبات الہداة ج ۷ ص ۷۸ اثبات الوصیہ ص ۱۹۸

۲_ اصول کافی باب الاشارہ و النص علی ابی الحسن موسی

۱۳۲

ہمسایوں کو اس کی اطلاع ضروری ہوتی ہے اور ولادت کے موضوع میںکوئی اختلاف نہیں ہوتا _ یہ بات کیونکر قبول کی جا سکتی ہے کہ امام حسن عسکری ، جو کہ شیعوں کے نزیدک معزز تھے ، کے یہاں بیٹا پیدا ہوا لیکن لوگ اسی سے اتنے ہی بے خبر رہے کہ اصل موضوع ہی میں شک و اختلاف میں پڑگئے :

ہوشیار: عام طور پر ایسا ہی ہوتا ہے جیسا کہ آپ نے فرمایا ہے لیکن معمول کے خلاف امام حسن عسکرے نے پہلے ہے اپنے بیٹے کی ولادت کو مخفی رکھنے کا ارادہ کرلیا تھا ، بلکہ پیغمبر اور ائمہ اطہار کے زمانہ سے یہی مقدر تھا کہ امام مہدی کی ولادت کو مخفی رکھا جائے چنانچہ آپ (ع) کی خفیہ ولادت کو آپ کی علامت شمار کیا جاتا تھا مثلاً _

حضرت امام زین العابدین نے فرمایا:

'' ہمارے قائم کی ولادت لوگوں سے پوشیدہ رہے گی ، یہاں تک کہ لوگ یہ کہنے لگیں گے کہ _ پیدا ہی نہیں ہوئے ہیں ، اور یہ اس لئے ہے کہ جب آپ (ع) ظہور فرمائیں اس وقت آپ کی گردن پر کسی کی بیعت نہ ہو ''(۱)

عبداللہ بن عطا کہتے ہیں : میں نے امام محمد(ع) باقر کی خدمت میں عرض کی عراق میں آپ کے شیعہ بہت ہیں خدا کی قسم آپ جیسی حیثیت کسی کی نہیں ہے آپ خروج کیوں نہیں کرتے ؟ فرمایا:

'' عبداللہ تم فضول باتوں میں آگئے ہو خدا کی قسم میں صاحب الامر نہیں ہوں جس کا روایات میں ذکر ہے''_ میں نے عرض کی : صاحب الامر کون ہے ؟

____________________

۱_ بحار الانوار ج ۵۱ ص ۱۳۵_

۱۳۳

فرمایا:

'' ایسے شخص کے انتظار میں زندگی بسر کرو جس کی ولادت مخفی رہے گی _ وہی تمہارا مولا ہے ''_(۱)

فہیمی : امام حسن عسکر ی (ع) نے اپنے بیٹے کو ولادت کو لوگوں سے اس لئے مخفی رکھا تا کہ لوگ شک و حیرت میں مبتلا رہیں اور گمراہ ہوجائیں ؟

ہوشیار : جیسا کہ میں پہلے بھی بیان کر چکا ہوں ، مہدی موعود کی داستان صدر اسلام ہی سے مسلمانوں کے پیش نظر رہی ہے _ پیغمبر (ص) کی جو احادیث اس سلسلے میں وارد ہوئی ہیں اور وہ تائیدیں جو ائمہ اطہار نے کیں ہیں وہ مسلمانوں کے درمیان مشہور تھیں _ بادشاہان وقت بھی ان سے بے خبر نہیں تھے _ انہوں نے بھی سنا تھا کہ مہدی موعود نسل فاطمہ (ع) اور اولاد حسین (ع) سے ہوگا، ظالموں کی حکومتوں کو برباد کرے گا اور مشرق و مغرب پراس کی حکومت ہوگی _ ظالموں کو تہ تیغ کرے گا _ اس لئے وہ مہدی موعود کی و لادت سے خوف زدہ تھے _ وہ اپنی سلطنت سے احتمال خطرہ کو دفع کرنا چاہتے تھے _ اسی وجہ سے وہ بنی ہاشم خصوصاً امام حسن عسکری (ع) کے گھر پر کڑی نظر رکھتے تھے اور خفیہ و ظاہری افراد کو تعینات رکھتے تھے _

معتمد عباسی نے چند قابلہ عورتوں کو مخفی طور پر اس کام پر معین کیا تھا وہ گاہ بگاہ بنی ہاشم خصوصاً امام حسن عسکری کے گھر جائیں اور حالات کی رپورٹ پیش کریں _ جب اس کو امام حسن عسکری کی بیماری کی اطلاع ملی تو اس نے اپنے خاص افراد کو اس کام پر __

____________________

۱_ بحار الانوار ج ۵۱ ص ۳۴_

۱۳۴

مامور کیا کہ وہ رات دن امام کے گھر پر نظر رکھیں _ اور جب امام کی وفات کی خبر سنی تو ایک جماعت کو امام (ع) کے فرزند کو تلاش کرنے پر مامور کیا اور آپ کے گھر کی تلاشی کا حکم دیا _ اسی پر اکتفا نہ کی بلکہ ماہر دائیوں کو بھیجا تا کہ امام کی کنیزوں کا معائینہ کریں اور اگر ان میں سے کسی کو حاملہ پائیں تو اسی قید کرلیں _

ان عورتوں کو ایک کنیز پر شک ہوگیا ، انہوں نے اس کی رپورٹ دی خلیفہ نے کنیز کو ایک حجرے میں قید کردیا اور نحریر خادم کو اس کی نگرانی پر مامور کردیا اور جب تک اس کے حمل سے مایوس نہیں ہوا ، اس وقت تک آزاد نہیںکیا _ صرف امام حسن عسکری کی خانہ تلاشی پر اکتفا کی بلکہ جب دفن سے فارغ ہوا تو حکم دیا کہ شہر کے تمام گھروں کی تلاشی لی جائے _(۱)

اب تو اس بات کی تصدیق فرمائیں کہ ان خطرناک حالات میں امام حسن عسکری کے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا کہ اپنے بیٹے کی ولادت کو لوگوں سے مخفی رکھیں تا کہ وہ دشمنوں کے شہر سے محفوظ رہیں _ پیغمبر اکرم اور ائمہ اطہار نے بھی ایسی حالات کے بارے میں خبر دی تھی ولادت کے مخفی رہنے والے موضوع کو وہ پہلے سے جانتے تھے _

پھر یہ عجیب و غریب داستان ایسی نہیں ہے کہ جس کا تاریخ میں سابقہ ہی نہ ہو _ تاریخ میں ایسی مثالیں موجود ہیں _ مثلاً جب فرعون کو یہ خبر ہوئی کہ بنی اسرائیل میں ایک بچہ پیدا ہوگا اور وہ اس کی حکومت کو تباہ کرے گا تو فرعون نے خطرہ کو رفع

____________________

۱_ اصول کافی باب مولاابی الحسن بن علی ، ارشاد مفید ، اعلا م الوری طبرسی ، کشف الغمہ باب الامام الھادی عشر

۱۳۵

کرنے کیلئے کچھ جاسوس مقرر کئے کہ وہ حاملہ عورتوں پر نظر رکھیں اگر لڑکا پیدا ہوتو اسے قتل کردیں اور لڑکی ہو تو اسے قید خانے میں ڈال دیں _ چنانچہ اپنے مقصد میں کامیابی حاصل کرنے کی غرض سے فرعون نے سیکڑویں معصوم بچوں کو قتل کرادیا _ لیکن ان مظالم کے باوجود اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہو سکا ، خدا نے موسی کے حمل اور ولادت کو پوشیدہ رکھا تا کہ اپنے ارادہ کو پورا کردے _

امام حسن عسکری نے خطرناک حالات کے باوجود لوگوں کی ہدایت کے لئے اپنے بعض معتمد اصحاب کو اپنا بیٹا دکھا بیٹا دکھا دیا تھا اور ثقہ افراد کو اپنے بیٹے کی ولادت کی خبر دی تھی لیکن اس بات کی بھی تاکید کی تھی کہ اس موضوع کو دشمنوں سے مخفی رکھنا یہاں تک ان کا نام بھی نہ لینا _

۱۳۶

صاحب الامر (عج) کی مادر گرامی

جلالی : صاحب الامر کی مادر گرامی کا کیا نام ہے ؟

ہوشیار: آپ کی مادرگرامی کے متعدد نام بیان کئے گئے ہیں ، جیسے : نرجس ، صیقل ، ریحانہ ، سوسن ، خمط ، حکیمہ ، مریم درج ذیل دو نکات پر توجہ فرمائیں تو مذکورہ اختلاف کا سبب معلوم ہوجائے گا _

الف : امام حسن عسکری (ع) کی مختلف نام کی متعدد کنیزیں تھیں _ کنیزوں کے تعدد والے موضوع کو حکیمہ خاتون نے دو موقعوں پر بیان کیا ہے _

ایک جگہ حکیمہ خاتون کہتی ہیں : ایک روز میں امام حسن عسکری کی خدمت میں پہنچی تو دیکھا آپ (ع) صحن میں تشریف فرماہیں اور کنیزیں آپ کے چاروں طرف جمع ہیں میں نے عرض کی _ میں آپ کے قربان آپ کے جانشین کس کنیز سے پیدا ہوں گے فرمایا : سوسن سے ''_(۱)

دوسری جگہ حکیمہ خاتون فرماتی ہیں : ایک روز میں امام حسن عسکری (ع) کے گھر گئی تھی _ جب میں نے واپسی کا ارادہ کیا تو آپ نے فرمایا : ہمارے ہی گھر افطار کیجئے کیونکہ

____________________

۱_ بحار الانوار جلد ۵۱ ص ۱۷_

۱۳۷

آج کی رات خدا مجھے بیٹا عطا کرے گا _ میں نے عرض کی : کس کنیز سے ؟ فرمایا نرجس سے _ عرض کی مولا : میں بھی نرجس کو تمام کنیزوں سے زیادہ چاہتی ہوں _(۱)

ان دو حدیثوں اور دیگر احادیث سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ امام حسن عسکری (ع) کے یہاں متعدد کنیزیں تھیں _

ب_ جیسا کہ میں پہلے بھی عرض کرچکاہوں کہ فرزند حسن عسکری نے خطرناک اور وحشت ناک ماحول میں ولادت پائی ہے _ کیونکہ خلفائے بنی عباس بلکہ بعض بنی ہاشم نے بھی یہ احساس کرلیا تھا کہ مہدی یعنی ظالم و ستمگروں سے جہاد کرنے والے کی ولادت کا وقت قریب ہے _ اس لئے انہوں نے اپنے خفیہ اور آشکار کارندوں کو اس بات پر مامور کیا کہ وہ امام حسن عسکری بلکہ تمام علویوں کے گھروں کی مکمل طور پر نگرانی رکھیں _ بنی عباس کی اس مشینری کی پوری کوشش یہ تھی کہ ان گھروں سے ایک نوزاد بچہ تلاش کرکے خلیفہ کی خدمت میں پیش کردے _

ان دو مقدموں کے بعد ہم یہ کہتے ہیں کہ خدا کی طرف سے یہ مقدر ہوگیا تھا کہ ایسے خوفناک حالات اور ایسے مرکز توجہ گھر میں امام حسن عسکری (ع) کا بیٹا پیدا ہو اور اسکی جان خطرہ سے محفوظ رہے _ اس لئے تمام پیش بندیاں کی گئی تھیں _ اولاً جیسا کہ روایات میں وارد ہوا ہے آپ کی والدہ میں حمل کے آثار ظاہر نہیں ہوئے _ ثانیاً: امام حسن عسکری (ع) نے احتیاط کی رعایت کے تحت کسی کو ان کی مادر گرامی کا نام نہیں بتایا _ ثالثاً: ولادت کے وقت حکیمہ خاتون اور چند کنیزوں کے علاوہ کوئی گھر میں نہیں تھا جبکہ

____________________

۱_ بحارالانوار جلد ۵۱ ص ۲۵_

۱۳۸

وضع حمل کے وقت عام طور پر دائی اور چند عورتوں کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے _ کوئی نہیں جانتا تھا کہ امام حسن عسکری نے شادی کی ہے یا نہیں اور اگر کی ہے تو کس سے _

پندرہ شعبان کی شب میں نہایت خفیہ اور پنہاں، ترس و خوف کے ماحول میں امام حسن عسکری (ع) کے یہاں بیٹا پیدا ہوا ، اس گھر میں جہاں متعدد کنیزیں موجود تھیں لیکن کسی میں بھی حمل کے آثار ظاہر نہیں تھے اور وضع حمل کے وقت حکیمہ خاتون کے علاوہ وہاں کوئی اور موجود نہ تھا اور کوئی قضیہ کے اظہار کی جرائت نہیں رکھتا تھا _

ایک زمانہ تک یہ موضوع سربستہ راز و مخفی رہا بعد میں خاص اصحاب کے درمیان شروع ہوا بعض کہتے تھے خدا نے امام حسن عسکری کو ایک فرزند عطا کیا ہے اور بعض انکار کرتے تھے _ چونکہ کنیزیں یکساں تھیں کسی میں حمل کے آثار ظاہر نہیں تھے اس لئے امام مہد ی کی مادر گرامی کے بارے میں اختلاف ناگزیر تھا ، بعض کہتے تھے ان کی والد صیقل ہیں _ بعض کہتے تھے سوسن ہیں اور بعض ریحانہ کو آپ کی والدہ قرار دیتے تھے اور کچھ ان کے علاوہ کسی اور کے قائل تھے _ حقیقت حال سے کوئی واقف نہ تھا اور جو معدود افراد واقف بھی تھے انھیں حقیقت بیان کرنے کی اجازت نہیں تھی _ یہاں تک کہ حکیمہ خاتون بھی، جو کہ آپ ولادت کی گواہ و شاہد تھیں ، احتیاط کی رعایت کی وجہ سے کبھی نرجس کو کبھی سوسن کو آپ کی والدہ بتاتی تھیں _

احمد بن ابراہیم کہتے ہیں : میں ۲۶۲ ھ میں حکیمہ خاتون بنت امام محمد تقی (ع) کی خدمت میں حاضر ہوا اور پشت پردہ سے ان سے گفتگو کی اور ان کی نظریات معلوم کئے _ انہوں نے اپنے ائمہ کا تعارف کرایا او رآخر میں محمد بن حسن کا نام لیا _ میں نے پوچھا : آپ اس واقعہ کی خودگواہ ہیں یااخبار کی بناپر کہتی ہیں؟ فرمایا: امام حسن عسکری

۱۳۹

نے قضیہ لکھ کر اپنی مادر گرامی کے سپرد کردیا ہے _ میں نے عرض کی اس صورت میں شیعوں کو کس طرف رجوع کرنا چائے ؟فرمایا: امام حسن عسکری (ع) کی والدہ سے _ میں نے کہا : اس وصیت کی روسے ایک عورت کی پیروی ہوگی _ فرمایا : امام حسن عسکری (ع) نے اس وصیت میں اپنے جد امام حسین (ع) بن علی کی پیروی کی ہے کیونکہ آپ نے بھی کربلا میں اپنی بہن زینب (ع) کو اپنا وصی قراردیا تھا اور امام زین العابدین کے علوم کی جانب زینب (ع) کی طرف نسبت دی جاتی ہے _ امام حسین (ع) نے یہ کام اس لئے انجام دیا تھا تا کہ امام زین العابدین (ع) کی امامت کا مسئلہ مخفی رہے _ اس کے بعد حکیمہ نے فرمایا : تم تو اخباری ہو کیا تمہارے پیش نظریہ روایت نہیں ہے کہ حسین کے بیٹے کی میراث تقیسم ہوجائے گی جبکہ وہ زندہ ہے _(۱)

جیسا کہ آپ ملا حظ فرمار ہے ہیں کہ حکیمہ نے اس حدیث میں اور صریح جواب دینے سے احتراز کیا ہے اور بچہ کی داستان کی امام حسن عسکری کی والدہ کی طرف نسبت دی ہے یا وہ مخاطب سے ڈرتی اور ان سے حقیقت کو چھپا تی ہیںیا موضوع کو جان بوجھ کر مبہم رکھنا میں جبکہ یہی حکیمہ خاتون دوسری جگہ امام حسن عسکری کے نرجس سے نکاح کو تفضیل سے بیان کرتی ہیں اور مہدی کی ولادت کی داستان کو ، کہ جس کی خود گواہ تھیں ، تفصیل سے بیان کرتی ہیں _ اس کے بعد کہتی میں اب میں آپ کو مستقل طور پر د یکھتی ہوں اور گفتگو بھی کرتی ہوں ( ۲ ) خلاصہ ، صاحب الا مر کی والدہ کے بار ے میں جو اختلاف نظر آتا ہے وہ کوئی

____________________

۱_ کمال الدین ج ۲ ص ۱۷۸

۲ _ کمال الدین ج ۹۹ ص ۱۰۳

۱۴۰

عجیب و غریب بات نہیں ہے بلکہ اس زمانہ کے وحشت ناک حالات ، کنیزوں کی کثرت اور اختفا میں شدت یہی اقتضا تھا اور امام حسن عسکری کی میراث کے سلسلے میں آپ کی والدہ اور جعفر کذاب کے در میان جو شدید اختلاف رونما ہو اتھا بعید نہیں ہے کہ اس میں خلیفہ کا ہا تھ ہو اور اس طرح امام حسن عسکری کے بیٹے کاپتہ لگا نا چا ہتا ہو _

کمال الدین میں صدوق لکھتے ہیں : جب امام حسن عسکری کی میرات کے سلسلہ میں آپ کی والدہ سے جعفر سے نزاع ہوئی ااور قضیہ خلیفہ تک پہنچا تو اس وقت امام حسن عسکری کی ایک کنیز صیقل نے حاملہ ہو نے کا دعوی کیا چنا نچہ اس کنیز کو خلیفہ معتمد کے گھر لے جا یا گیا اور خلیفہ کی عورتون ، خدمت گارون ، ماہر عورتون اور قاضی کی عورتو ں کی نگرانی میں رکھی گئیں تا کہ ان کے حاملہ ہونے کا مسئلہ واضح ہو جائے _ لیکن اس زمانے میں عبداللہ بن یحیی اور صاحب زنج کے خروج کا مسئلہ اٹھ کھٹرا ہوا _ اور حکومت کے افراد کو سامرہ سے نکلنا پڑا ، اور اپنے مسائل میں الجھ گئے اور صیقل کی نگرانی سے دست بردار ہو گئے(۱)

نام اور تعدد کے اختلاف میں دوسرا احتمال بھی ہے _ ممکن ہے کوئی یہ کہے : یہ سب نام ایک ہی کنیز کے تھے _ یعنی جس کنیز کے بطن سے صاحب الامر تھے ان کے کئی نام تھے ، یہ بھی بعید نہیں ہے کیونکہ عربوں میں رواج تھا کہ وہ ایک ہی شخص کو متعدد ناموں سے پکار تے تھے _

اس احتمال کا ثبوت وہ حدیث ہے جو کہ ، کمال الدین ، میں موجود ہے

____________________

۱_کما الدین ج۲ ص ۱۴۹

۱۴۱

صدوق نے اپنی سند سے غیاث سے روایت کی ہے کہ انہوں کہا : امام حسن عسکری کے جانشین جمعہ کے دن پیدا ہوئے ہیں _ ان کی مادر گرامی ریحانہ ہیں کہ جنھیں نرجس صیقل اور سوسن بھی کہا جاتا ہے چونکہ حمل کے زمانہ میں مخصوص نورانیت و جلاکی حامل تھیں اس لئے ان کانام صیقل پڑ گیا تھا(۱)

آخرمیں اس بات کی وضاحت کردینا ضروری سمجھتا ہوں کہ صاحب الامر کی مادر گرامی کے نام کی تعیین میں اگرچہ مختصر ابہام ہے لیکن اس ابہام سے آپ کے اصل وجود پر کوئی صرف نہیں آتاہے کیونکہ ، جیساکہ آپ نے ملاحظہ فرمایا ، ائمہ اطہار اور امام حسن عسکری نے اپنے بیٹے کے وجود کی خبردی ہے اور حکیمہ خاتون بنت امام محمد تقی ، جو کہ قابل اعتماد و وثوق عورتیں ، انہیں نے آپ کی ولادت کی وضاحت کی ہے_ اس کے علاوہ امام حسن عسکری کے گھر کے خدام اور بعض ثقہ افراد نے اس کو دیکھا ہے اور اس کے و جود کی گواہی دی ہے _ والدہ کانام خواہ کچھ بھی ہو _

۱۴۲

ولادت مہدی اور علما ئے اہل سنت

فہیمی : اگر امام حسن عسکری کے یہا ں کو ئی بیٹا ہو تا تو اہل سنت کے علماء و مور خین بھی اپنی کتابوں میں ان کا ذکر کرتے _

ہوشیار : علمائے اہل سنت کی جماعت تے بھی امام حسن عسکری کی ولادت آپ اور آپ کی پدر بزرگواکی تاریخ لکھی ہے اور ولادت کا ا عتراف کیا ہے _

ا _ محمد بن طلحہ شافعی نے لکھا ہے :

(( ابولقاسم محمد بن حسن ( عسکری ) نے ۲۵۸ ھ کو سامرہ میں ولادت پائی آپ کے والد کانام خالص حسن ہے _ حجت ، خلف صالح اور منتظر آپ کے القاب ہیں _ اس سلسلہ میں چند حدیثیں نقل کرنے کے بعد فرما تے ہیںان کا مصداق امام حسن عسکری کے بیٹے ہیں جو کہ پردہ غیب میں ہیں بعد میں ظا ہر ہوں گے(۱)

(ع) ۲ _ محمد بن یوسف نے امام حسن عسکری کی وفات کا ذکر کرنے کے بعد لکھا ہے : محمد جو کہ امام منتظر ہیں ، کے علاوہ آپ کے یہاں کوئی بیٹا نہیں تھا _ )) ( ۲ )

____________________

۱_ مطالب السئول طبع ۱۲۸۷ _ ص ۸۹

۲ _ کفا یة الطالب ص ۳۱۲

۱۴۳

۳ _ ابن صباغ مالکی لکھتے ہیں :

(( بارہویں فصل ابولقاسم ، محمد ، حجت ، خلف صالح بن ابو محمد ، حسن خالص کے حالات کے سلسلہ میں ہے _ یہ شیعوں کے بار ہو یں امام ہیں _ اس کے بعد امام کی تاریخ تحریر کی ہے اور مہدی کے بارے میں کچھ حدثیں بیان کی ہیں(۱)

۴ _ یوسف بن قزاو غلی نے امام حسن عسکری کے حالات قلم بند کرنے کے بعد لکھا ، ہے : (( آپ کے بیٹے کانام محمد اور کنیت ابو عبد اللہ و ابوالقاسم ہے _ و ہی حجت ، صاحب الزمان ، قائم اور منتظر ہیں _ امامت کا سلسلہ ان پرخم ہو گیا _ اس کے بعد مہدی سے متعلق کچھ احادیث لکھی ہیں _ ( ۲ )

۵ _ شیلنجی نے اپنی کتاب نور الا بصار میں تحریر کیا ہے کہ : (( محمد ، حسن عسکری کے بیٹے ہیں _ ان کی والدہ ام دلا ، نرجس یا صیقل یا سوسن ہیں _آپ کی کنیت ابوالقاسم ہے _ امامیہ انھیںحجت ، مہدی خلف صالح ، قائم ، منتظر اور صاحب الزمان کہتے ہیں ( ۳ )

۶ _ ابن حجر صواعق محرقہ میں امام حسن عسکری کے حالات لکھنے کے بعد لکھتے ہیں : آپ نے ابوالقاسم ، کہ جنھیں محمد ، حجت کہا جا تا ہے ، کہ علاوہ کوئی اولاد نہیں چھوڑی _ اس بچہ کی عمر باپ کے انتقال کے وقت پانچ سال

____________________

۱_ فصول المہمہ ص ۲۷۳ و ص ۳۸۶

۲ _ تذکر ة الخواص الامة ص ۲۰۴

۳ _ نور الا بصار طبع مصر ص ۱۶۸

۱۴۴

تھی(۱)

۷ _ محمد امین بغداد ی نے اپنے کتاب سباٹک الذہب میں لکھا ہے :

(( محمد ، حسن کو مہدی بھی کہا جاتا ہے ، والد کے انتقال کے وقت پانچ سال کے تھے _( ۲ )

۸ _ ابن خلکان نے اپنی کتاب (وفیات الا عیان) میں لکھا ہے کہ : ابوالقاسم محمد بن الحسن العسکری امامیہ کے بار ہویں امام ہیں _ شیعوں کے عقیدہ کے مطابق وہی منتظر ، قائم اور مہدی ہیں ( ۳ )

۹ _ صاحب روضة الصفالکھتے ہیں :

محمد ، حسن ( عسکری ) کے بیٹے ہیں اور آ پ کی کنیت ابوالقاسم ہے امامیہ انہیں حجت ، قائم اور مہدی سمجھتے ہیں ( ۴ )

۱۰ _ شعرانی نے اپنی کتاب الیواقیت و الجو اھیر میں لکھا ہے کہ :

مہدی ، امام حسن عسکری کے بیٹے ہیں آپ نے پندرہ شعبان ۲۵۵ ھ میں ولادت پائی _ اور حضرت عیسی کے ظہور تک زندہ و باقی رہیں گے _ اب ۹۵۸ ھ ہے _ اس لحاظ سے آپ کی عمر ۷۰۳ سال ہو چکی ہے ( ۵ )

____________________

۱_ الصواعق المحرقہ

۲_سبائک الذہب ص۷۸

۳_روضةالصفا ج۳

۴_وفیات الاعیان ج۲ص ۲۴

۵_الیوقیت و الجواہیر مولفہ شعران طبع ۱۳۵۱ ج ۲ ص۲۳

۱۴۵

۱۱ _ شعرانی ہی نے فتوحات مکیہ کے باب ۳۶۶ وین سے نقل کیا ہے : جب زمیں ظلم و جورسے بھر جائے گی اس و قت مہدی ظہور فرمائیں کے اور اسے عدل و انصاف سے پر کریں گے آپ رسول کی اولاد اور جناب فاطمہ کی نسل سے ہیں _ ان کے جد حسین اور باپ عسکری بن امام علی نقی بن امام محمد تقی بن امام موسی کاظم بن امام جعفر صادق بن امام محمد باقربن زین العابدین بن امام حسین بن ابی طالب ہیں(۱)

۱۲ _ خواجہ پارسانے اپنی کتاب فصل الخطاب میں تحریر کیا ہے کہ : محمد بن حسن عسکری ۵ا شعبان ۲۵۵ میں پیدا ہوئے _ آپ کی والدہ کا نام نرجس ہے _ پانچ سال کی عمر میں باپ کا سایہ اٹھ گیا اور اس وقت سے آج تک غائب ہیں _ وہی شیعوں کے امام منتظر ہیں _ ان کے اصحاب خاص اور اہل بیت کے نزدیک ان کا وجود ثابت ہو چکا ہے _ خداوند عالم الیاس (ع) و خضر(ع) کی مانند ان کی عمر کو طولانی بنادے گا(۲)

۱۳ _ ابولفلاح حنبلی نے اپنی کتاب شذرات الذہب اور ذہبی نے العبر فی خبر من غیرمیں لکھا ہے کہ :

محمد بن حسن عسکری ، بن علی نقی ، بن جواد بن علی رضا بن موسی کاظم بن جعفر صادق علوی اور حسینی ہیں _ آپ کی کنیت ابو القاسم ہے ، شیعہ انھیں

____________________

۱_ الیواقیت و الجواہر ص ۱۴۳

۲ _ منقول از ینابیع المودة ج ۲ و ص ۱۲۶

۱۴۶

خلف صالح ، حجت ، مہدی ، منتظر اور صاحب الزمان کہتے ہیں(۱)

۱۴ _ محمد بن علی حموی لکھتے ہیں :

ابوالقاسم محمد منتظر ۲۵۹ ھ کو شہر سامرہ میں پیدا ہو ئے(۲)

مذکور ہ علماء کے علاوہ اہل سنت کے دوسرے علمانے بھی امام حسن عسکری کے بیٹے کی ولادت کا قضیہ اپنی کتابوں میں درج کیا ہے ( ۳ )

اس وقت جلسہ ختم ہو گیا اور یہ طے پایا کہ آئندہ جلسہ ہفتہ کی شب میں جلالی صاحب کے مکان پر منعقد ہو گا _

____________________

۱_ شذرات الذہب ج ۲ ص ۱۴۱ و کتا ب العیر فی خیر من غبر طبع کویت ج ۲ ص ۳۱

۲ _ تاریخ منصوری ص ۱۱۴ ، ص ۹۴ ( ماسکو سے فوٹو کا پی لی گئی )

۳ _ تفصیل کے شائقیں کشف الا سرار مؤلفہ حسین بن محمد تقی نور اور کفایہ الموحدین ج ۲ ، مولفہ طبرسی کا مطالعہ فرمائیں _

۱۴۷

کیا پانچ سال کا بچہ امام ہوتا ہے؟

جلسہ شروع ہونے کے بعد فہیمی صاحب نے اس طرح سوال اٹھایا :

فھیمی : بالفرض امام حسن عسکری کے یہاں بیٹا تھا لیکن اس بات کو کیونکر قبول کیا جاسکتا ہے کہ، پانچ سال کا بچہ منصب امامت و ولایت پرمتمکن ہوتاہے ؟ اور احکام خدا کی حفاظت وتحمل کے لئے اس کا انتخاب ہوتا ہے اور کمسنی میں ہی علم وعمل کی اعتبار سے لوگوں کا امام اور ان پر خدا کی حجت قرار پاتا ہے؟

ھوشیار : آپ نے نبوت اور امامت کو ایک ظاہری اور معمولی چیز تصوّ رکرلیا ہے اور یہ سمجھ لیا ہے کہ اس کے لئے کسی قید وشرط کی ضرورت نہیں ہے_ جو شخص احکام کے حفظ وتحمل کی صلاحیت رکھتا ہے اسی کو منتخب کر لیا جا تا ہے ، اس کے علاوہ کسی اور چیز کی ضرورت نہیں ہے _ گویا محمد بن عبداللہ(ص) کی جگہ ابوسفیان کا نبوت کے لئے انتخاب ہو سکتا ہے اور علی بن ابیطالب کے بجائے طلحہ وزبیر امام بن سکتے ہیں لیکن اگر آپ غور کریں گے اور اہل بیت کی احادیث کا مطالعہ فرمائیں گے تو اس بات کی تصدیق فرمائیں گے کہ یہ بات اتنی آسان نہیں ہے _ کیونکہ نبوت بہت عظیم مقام ہے اس مقام پر فائز انسان کا خدا سے ارتباط واتصال رہتا ہے اور وہ عالم غیبی کے افاضات سے مستفید ہوتا ہے خدا کے احکام وقوانین وحی اور الہام کی صورت میں اس کے قلب پر نازل ہوتے ہیں

۱۴۸

اور انھیں حاصل کرنے میں اس سے کوئی اشتباہ و خطا واقع نہیں ہوتی _ اسی طرح امامت بھی ایک عظیم منصب ہے _ اس عہدہ کا حامل خد ا کے احکام اور نبوت کے علوم کو اس طرح حفظ و ضبط کرتا ہے کہ جس میں خطا و نسیان اور معصیت کا امکان نہیں ہے _ اس کا بھی عالم غیبت سے رابطہ رہتا ہے اور خدا کے افاضات و اشراقات سے بہرہ مند رہتا ہے _ علم و عمل کے سبب لوگوں کا امام اور دین خدا کا نمونہ و مظہر قرار پاتا ہے _

واضح ہے کہ ہر شخص میں اس منصب پر پہنچنے کی صلاحیت نہیں ہے بلکہ اس کیلئے روح کے اعتبار سے انسانیت کے اعلی درجہ پر فائز ہونا چاہئے تا کہ عوالم غیبی سے ارتباط اور علوم کے حفظ و حصول کی اس میں لیاقت پیدا ہو سکے اور اس کی جسمانی ترکیب اور دماغی قوتوں میں نہایت ہی اعتدال پایا جاتا ہو کہ جس سے عام ہستی کے حقائق اور غیبی افاضات کو بغیر کسی خطا و اشتباہ کے الفاظ و معانی کے قالب میں ڈھال سکے اور لوگوں تک پہنچا سکے _

پس خلقت کے اعتبار سے رسول اور امام ممتاز ہیں اور اسی ذاتی استعداد و امتیاز کی بنا پر خداوند عالم انھیں نبوت و امامت کے عظیم و منصب کے لئے منتخب کرتا ہے اگر چہ یہ امتیازات عہد طفولیت ہی سے ان میں موجود ہوتے ہیں _ لیکن جب صلاح ہوتی ہے ، کوئی مانع نہیں ہوتا اور حالات سازگار ہوتے ہیں تو ان ہی نمایان افراد کا منصب نبوت وامامت کے حامل کے عنوان سے سرکاری طور پر تعارف کرایا جاتا ہے اور وہ احکام کے حفظ و تحمل کے لئے مامور ہوتے ہیں _

یہ انتخاب کبھی بلوغ کے بعد یا بزرگی کے زمانہ میں ہوتا ہے اور کبھی عہد طفولیت میں ہوتا ہے _ جیسا کہ حضرت عیسی علیہ السلام نے گہوارہ میں لوگوں سے گفتگو کی

۱۴۹

اور کہا : میں نبی ہوں اور کتاب لے کر آیا ہوں _ سورہ مریم میں خداوند عالم کا ارشاد ہے کہ حضرت عیسی نے فرمایا :'' میں خدا کا بندہ ہوں مجھے اس نے کتاب اور نبوت عطا کی ہے ، میں جہاں بھی رہوں با برکت ہوں اور تا حیات مجھے نماز و زکوة کی وصیت کی ہے ''_

اس اور دوسری آیتوں سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ حضرت عیسی بچینے ہی سے نبی اور صاحب کتاب تھے _

اس لئے ہم کہتے ہیں کہ پانچ سال کے بچہ کا عوالم غیبی سے ارتباط رکھنے اور تبلیغ احکام کی ایسی عظیم ذمہ داری کے لئے منصوب کئے جانے میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ وہ اس امانت کی ادائیگی اوراپنی ذمہ داری کو پورا کرنے کی طاقت رکھتا ہے _

چنانچہ امام علی نقی بھی والد کے انتقال کے وقت نو یا سات سال کے تھے اور کم سنی کی بناپر بعض شیعہ ان کی امامت کے بارے میں مستردد تھے_ اس مسئلہ کے حل کرنے کی غرض سے کچھ شیعہ آپ(ع) کی خدمت میں شرفیاب ہوئے اور آپ(ع) سے سیکڑوں مشکل ترین سوالات معلوم کئے اور مکمل جواب حاصل کئے اور ایسی کرامات کو مشاہدہ کیا کہ جن سے ان کا شک برطرف ہوگیا _(۱)

امام رضا (ع) نے انھیں اپنے جانشین اور امام کے عنوان سے پیش کیا تھا اور مخاطبین کے تعجب پر فرمایا تھا: '' حضرت عیسی بھی بچپنے میں نبی اور حجت خدا ہوئے تھے ''(۲) _

____________________

۱_ اثبات الوصیہ ص ۱۲۶_

۲_ اثبات الوصیہ ص ۱۶۶_

۱۵۰

حضرت امام علی نقی (ع) بھی چھ سال اور پانچ ماہ کی عمر میں شفقت پدری سے محروم ہوگئے تھے اور امامت آپ کی طرف منتقل ہوگئی تھی_(۱)

جناب فہیمی صاحب ، انبیاء و ائمہ کی خلقت کچھ اس زاویہ سے ہوئی ہے کہ جس کا عام افراد سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا _

نابغہ بچّے

کبھی عام بچوں کے درمیان بھی نادر افراد مشاہدہ کئے جاتے ہیں جو کہ استعداد او حافظہ کے اعتبار سے اپنے زمانہ کے نابغہ ہوتے ہیں اور ان کے ادراکات و دماغی صلاحیت چالیس سال کے بوڑھوں سے کہیں اچھی ہوتی ہے _

ان ہی میں سے ایک ابو علی سینا بھی ہیں _ ان سے نقل کیا گیا ہے کہ انہوں نے بتا یا : '' جب میں اچھے برے کو سمجھنے لگا تو مجھے معلم قرآن کے سپرد کیا گیا _ اس کے بعد ادب کے استاد کے حوالے کیا _ ادب کے استاد کو شاگرجو بھی سنا تے تھے اسے میں حفظ کرلیتا تھا _ اس کے علاوہ استاد نے مجھے حکم دیا تھا کہ : تم '' الصفات '' ، ''غریب المصنف ، '' ادب الکاتب'' ، '' اصلاح المنطق'' ، ''العین'' ، ''شعر و حماسہ'' ، ''دیوان ابن رومی'' ، '' تصریف'' ''مازنی'' اور سیبویہ کی نحو بھی سنایا کرو _ چنانچہ انھیں بھی میں نے ایک سال چھ ماہ میں ختم کڑدالا ، اگر استاد تعویق سے کام نہ لیتے تو اس سے کم مدت میں تمام کرلیتا اور جب دس سال کو ہو ا تو اہل بخارا کو انگشت بدندان کردیا _ اس کے بعد فقہ کی تعلیم

____________________

۱_ مناقب ابن شہر آشوب ج ۴ ص ۴۰۱، اثبات الوصیہ ص ۱۷۴_

۱۵۱

کا سلسلہ شروع کیا اور بارہ سال کی عمر میں ابو حنفیہ کی فقہ کے مطابق فتوی دینے لگا تھا اس کے بعد علم طب کی طرف متوجہ ہو اور سولہ سال کی عمر میں'' قانون'' کی تصنیف کی اور چوبیس سال کی عمر میں خود کو تمام علوم کا ماہر سمجھتا تھا _(۱)

فاضل ہندی کے بارے میں منقول ہے کہ تیرہ سال کی عمر سے پہلے ہی انہوں نے تمام معقول و منقول علوم کو مکمل کرلیا تھا اور بارہ سال کی عمر ے پہلے ہی کتاب کی تصنیف میں مشغول ہوئے تھے _(۲)

'' ٹوماس ینگ'' کو برطانیہ کے عظیم دانشوروں میں شمار کرنا چاہئے ، وہ بچپنے ہی سے ایک عجوبہ تھا _ دو سال کی عمر سے پڑھنا جانتا تھا ، آٹھ سال کی عمر میںخود ہی ریاضیات کا مطالعہ شروع کیا ، نو سے چودہ سال کا زمانہ اپنی کلاسوں کے درمیان کے مختصر وقفوں میں فرانسیسی ، اطالوی ، عبری ، عربی اورفارسی کی تعلیم کا دورہ گزارا اور مذکورہ زبانوں کو اچھی طرح سیکھ لیا _ بیس سال کی عمر میں رویت کی تھیوری پر ایک مقالہ لکھ کر دربارشاہی میں پیش کیا اور اس میں اس بات کی تشریح کی کہ آنکھ عینک کے لینز کی خمیدگی میں ردو بدل کے ذریعہ کیسے واضح تصویر دیکھی جا سکتی ہے _(۳)

اگر آپ مشرق و مغرب کی تاریخ کا مطالعہ کریں گے تو ایسے بہت سے نابغہ

____________________

۱_ ہدیةالاحباب طبع تہران ص ۷۶_

۲_ ہدیة الاحباب ص ۲۸۸_

۳_ تاریخ علوم مؤلفہ بی برروسو ترجمہ صفاری طبع سوم ص ۴۳۲_

۱۵۲

ملیں گے _

جناب فہیمی صاحب ، نابغہ بچے ایسے دماغ اور صلاحیت کے حامل ہوتے ہیں کہ کمسنی میں ہزاروں قسم کی چیزیں یادکرلیتے ہیں اور علوم کی مشکلوں اور کتھیوں کو حل کرتے ہیں ،اور ان کی محیر العقول صلاحیت لوگوں کو انگشت بدندان کردیتی ہے تو اگر خدا ، حضرت بقیةاللہ ، حجت حق ، علت مبقیہ انسانیت حضرت مہدی کو پانچ سال عمر میں ولی و امام منصوب کردے اور احکام کی حفاظت و تحمل کو ان کے سپرد کردے تو اس میں تعجب کی کیا بات ہے ؟ ائمہ اطہار نے بھی آپ کی کمسنی کے بارے میں پیشین گوئی کی ہے _

حضرت امام باقر علیہ السلام نے فرمایا:

صاحب الامرکی عمر مبارک ہم میں سب سے زیادہ ہوگی اور زیادہ گمنام رہیں گے_

حضرت قائم کے نام پر کھڑا ہونا

جلالی کہ آپ کو معلوم ہے لوگوں کے در میان یہ رسم ہے کہ وہ لفظ قائم سن کر کھڑے ہوجائے ہیں اس عمل کا کوئی مدرک ہے یا نہیں ؟

ہوشیار: یہ طریقہ دنیا کے تمام شیعوں میں رائج تھا اور ہے _ منقول ہے کہ خراسان کی ایک مجلس میں امام رضا(ع) تشریف فرماتھے کہ لفظ قائم زبان پر آیا تو آپ کھڑے ہوئے اپنے دست مبارک کو سر پر رکھا اور فرمایا :

____________________

۱_ بحارالانوار

۱۵۳

اللہم عجّل فرجہ و سحّل مخرجہ(۱)

امام جعفر صادق (ع) کے زمانہ میں بھی یہ طریقہ رائج تھا عرض کیا گیا قائم سن کر کھڑے ہونے کی کیا تکلیف ہونے کی کیا علّت ہے ؟فرمایا :

صاحب الامر مدت در از تک غیبت میں رہیں گے اوران کے دوستدار محبت کی شدّت کی بناپر آپ کو قائم کے لفت سے یاد کرتے ہیں جو کہ آپ (ع) کی حکوت و غریب کو بتا تا ہے _

چونکہ اس وقت امام زمانہ ان کی طرف متوجہ ہوتے ہیں لہذا احترام کے لئے کھڑا ہوناچا ہئے اور خدا سے آپ کے لئے تعجیل فرج کی دعا کرنا چاہئے _ ( ۲ )

شیعوں کے اس عمل میں مذہبی اور اظہار ادب کا ایک پہلو موجود ہے اگر چہ اس کا واجب ہونا معلوم نہیں ہے _

____________________

۱_ الزام الناصب ص ۸۱

۲_ الزام الناصب ص ۸۱

۱۵۴

داستان غیبت کی ابتدا کب ہوئی ؟

ڈاکٹر : میں نے سنا ہے کہ امام حسن عسکری دنیا سے لا ولد ا ٹھے ہیں لیکن عثمان بن سعید جیسے فائدہ اٹھا نے والوں نے اپنی عزت و بزرگی باقی رکھنے کی عرض سے مہدی کی غیبت کی داستان گھڑ لی اور خوب اس کی نشر و اشاعت کی _

ہوشیار : پیغمبر اکرم اور ائمہ اطہار علیہم السلام نے غیبت مہدی کے بارے میں اس سے پہلے پیشیں گوئی کی تھی اور لوگوں کو اس کی خبر دیدی تھی چند نمونے ملا حظہ فرمائیں _

پیغمبر اکرم نے فرمایا :

قسم اس خدا کی جس نے مجھے بشارت دینے کے لئے مبعوث کیا ہے قائم میرا بیٹا ہے اور وہ اس عہد کے مطابق غیبت اختیار کرے گا جو اس تک پہنچےے گا غیبت اتنی طو لانی ہوگی کہ لوگ یہاں تک کہنے لگیں گے کہ خدا کو آل محمد کی کوئی ضرورت نہیں ہے _ کچھ لوگ اس کی ولادت ہی میں شک کریں گے _ پس جو بھی غیبت کا زمانہ درک کرے اسے اپنے دین کی حفاظت کرناچاہئے اور شک کے راستہ سے شیطان کو اپنے اندر راہ نہیں دینا چا ہئے ، کہیں ایسانہ ہو کہ اسے وہ دین و ملت سے خارج

۱۵۵

کردے _ جیسا کہ اس سے پہلے تمہارے ماں ، باپ ( آدم و ہواء ) کو جنت سے نکال دیا تھا بے شک خدا شیطان کو کافروں کافرما نروا اور دوست قرار دیتا ہے(۱)

اصبغ بن نباتہ نقل کرتے ہیں کہ حضرت علی نے حضرت قائم کا ذکر کیااور فرمایا : جان لو ان کی غیبت ایسی ہوگی کہ جاہل کہے گا : خدا آل محمد کا محتاج نہیں ہے ))

امام صادق فرماتے ہیں :

اگر تم امام کی غیبت کی خبر سنو تو انکار نہ کرنا _ ۸۸ حدیثیں اور ہیں ان احادیث کی بنا پر مسلمان قائم کے لئے غیبت ضروری سمجھتے ہیں اور ان کے خصائص میں شمار کرتے ہیں یہاں تک کہ جس کو وہ مہدی سمجھتے تھے اسے بھی غیبت کی ترغیب د لا تے تھے _ ابو الفرج اصفہانی لکھتے میں :

عیسی بن عبداللہ نے نقل کیا ہے کہ محمد بن عبد اللہ بن حسن(ع) بچین ہی ہے غیبت کی زندگی بسر کرتے تھے اور مہدی کر لقب سے یاد کئے جاتے تھے

سید محمد حمیری کہتے ہیں :

میں محمد بن حنیفہ کے بارے میں غلو کرتا تھا اور میرا عقیدہ تھا کہ وہ غائب ہیں

____________________

۱_ اثبات الھداة ج ، ص ۳۸۶

۲ _ اثبات الھداة ج ۶ ص ۳۹۳

۳ _ اثبات الھداة ج ۶ ص ۳۵۰

۴ _ مقاتل الطالبین ص ۱۶۵

۱۵۶

ایک زمانہ تک اسی عقیدہ کا معتقد ر ہا بہاں بک کہ خدانے مجھ پر احسان کیا اور جعفر بن محمد امام صادق کے ذریعہ مجھے آتش ( جہنّم ) سے نجات عطا کی اور سید ھے راستہ کی ہدایت کی _ واقعہ یہ تھا کہ جب جعفر بن محمد(ص) کی امامت دلیل و برہان سے ثابت ہوگئی ، تو ایک روز میں نے آپ سے عرض کی : فرزند رسول غیبت کے سلسلہ میں آپ کے آبا واجداد سے کچھ حدیثیں ہم تک پہنچی ، ہیں کہ جن میں غیبت کے و قوع پذیر ہو نے کو یقینی قرار دیا گیا ہے _ میری خواہش ہے کہ آپ مجھے اس سے خبردار فرمائیں کہ کون غیبت اختیار کریگا ؟ امام صادق نے جواب دیا : میرا چھٹا بیٹا غیبت اختیار کرے گا اور وہ رسول کے بعد ہونے والے ائمہ میں سے بار ہواں ہے کہ ان میں سے پہلے علی اور آخری قائم برحق ، بقیہ اللہ اور صاحب الزمان ہیں قسم خدا کی اگر وہ نوح کی عمر کے برابر بھی غیبت میں رہیں گے تو بھی دنیا سے نہ جائیں گے یہاں تک ظاہر ہو کر دنیا کو عدل و انصاف سے پر کریں گے _

سید حمیری کہتے ہیں : جب میں نے اپنے مولا جعفر بن محمد سے یہ سنا تو حق مجھ پر آشکار ہوگیا اور پہلے عقیدہ سے تو بہ کی اور اس سلسلہ میں کچھ اشعار بھی کہے(۱)

غبیت مہدی کی داستان عثمان بن سعید نے نہیں گھڑی ہے بلکہ خدا نے ان کے لئے غیبت مقرر کی اور رسول خدا و ائمہ اطہار علیہم السلام نے آپکی ولادت سے قبل

____________________

۱_ کمال الدین مؤلفہ شیخ صدوق طبع ۱۳۷۸ ھ ج ۱ ص ۱۱۲ تا ص ۱۱۵

۱۵۷

لوگوں کو اس کی خبردی ہے _

طبرسی لکھتے ہیں :

ولی عصر کی غیبت کے بارے میں آپ اور آپ کے والد کی ولادت سے پہلے حدیثیں صادر ہوئی ہیں اور شیعہ محمد ثین نے انھیں اصول اور ان کتا بوں میں قلم بند کیا ہے جو کہ امام محمد باقر کے زمانہ میں تا لیف ہوئی ہیں ، منجملہ ثقہ محمد ثین میں سے ایک حسن بن محبوب ہیں ، انہوں نے غیبت سے تقریبا سو سال قبل کتاب (( مشیخہ )) تالیف کی اور اس میں غیبت سے متعلق احادیث جمع کیں _ اس میں ایک حدیث یہ ہے کہ :

ابو بصیر کہتا ہے : ہیں نے امام نے امام جعفر صادق کی خدمت میں عرض کی : حضرت ابوجعفر ( امام باقر ) فرماتے تھے : قائم آل محمد کی دو غیبتین ہوں گی یک غیبت صغری دوسری غیبت کبری _ اس کے بعد لکھتے ہیں کہ ملا حظہ فرما یئےہ امام حسن عسکری کے بیٹے کے لئے دو غیبتوں کا پیش آنا اس طرح ثابت ہوا ))

غیبت صغری کے زمانہ کی عمر اسی سال سے زیادہ گز ر چکی تھی وہ اپنی مذکورہ کتاب کے صفحہ ۶ پر لکھتے ہیں : ائمہ نے امام زمانہ کی غیبت کی پہلے ہی خبر دیدی تھی ، اگر امام کی غیبت واقع نہ ہوتی تویہ امامیہ کے عقیدہ کے باطل ہونے کا ثبوت ہوتا _ لیکن خدا نے آپ(ع) کو غیبت میں بلا کر ائمہ کی احادیث کی صحت کی آشکار کردیا

____________________

۱_ اعلام الوری مولفہ طبرسی طبع تہران ص ۴۱۶

۱۵۸

امام زمانہ کی ولادت سے پہلے غیبت سے متعلق کتابیں

بارہویں امام حضرت مہدی موعود کی غیبت کو پیغمبر اکرم ، علی بن ابیطالب اور دیگر ائمہ نے مسلمانوں کے گوش گزار کیا ہے اور بات صدر اسلام ہی سے مسلمانوں کے در میان مشہور تھی کہ علماء ، روات احادیث ، ائمہ کے اصحاب نے آپ اور آپ کے باپ داداکی ولادت سے قبل مخصوص غیبت کے موضوع پر کتا بیں تالیف کی ہیں اوران میں مہدی موعود اور آپ کی غیبت سے متعلق احادیث جمع کی ہیں رجال کی کتابوں میں آپ ان مؤلفیں کے نام تلاش کرسکتے ہیں _ از باب نمونہ ملاحظہ فرمائیں :

ا_ موسی بن جعفر کے صحابی ، علی بن حسن بن محمد طائی طاطری نے غیبت کے موضوع پرا یک کتاب تالیف کی ہے یہ فقیہ اور معتمد تھے(۱)

۲_موسی بن جعفر کے صحابی علی بن عمراعرج کوفی نے غیبت سے متعلق ایک کتاب تالیف کی ہے_(۲)

۳ _ موسی بن جعفر کے صحابی ابراہیم بن صالح انماطی نے غیبت کے موضوع پر ایک کتاب تالیف کی ہے(۳)

(ص) ۴ _ امام رضا(ع) کے ہمعصر حسن بن علی بن ابی حمزہ نے غیبت کے سلسلہ میں ایک

____________________

۱_ رجال نجاشی ص ۱۹۳ ، رجال شیخ طوسی ص ۳۵۷ ، فہرست طوسی ص ۱۱۸

۲ _ رجال نجاشی ص ۱۹۴

۳ _ رجال نجاشی ص ۲۸ ، فہرست شیخ طوسی ص ۷۵

۱۵۹

کتاب لکھی ہے(۱)

۵ _ امام رضا کے جلیل القدر اور مؤثق صحابی عباس بن ہشام ناشری رسدی متوفی ۲۲۰ ھ نے غیبت پر ایک کتاب تحریر کی ہے(۲)

۶ _ امام علی نقی اور امام حسن عسکری کے صحابی ، عالم و ثقہ انسان علی بن حسن بن فضال نے غیبت سے متعلق ایک کتاب لکھی ہے(۳)

۷ _ امام علی نقی اور امام حسن عسکری کے صحابی فقیہ و متکلم ، فضل بن شاذان نیشا پوری متوفی ۲۶۰ ھ نے قائم آل محمد اور آپ کی غیبت کے موضوع پر ایک کتاب تالیف کی ہے _(۴)

اگر آپ گزشتہ مطالب پر توجہ فرمائیں گے تویہ بات واضح ہوجائے گی کہ امام زمانہ کی داستان غیبت کوئی نئی چیز نہیں ہے بلکہ اس کا ایک دینی عمیق سلسلہ ہے جو کہ رسول کے زمانہ سے آج تک موضوع بحث بنا ہوا ہے اس بنا پر یہ احتمال دینا کہ مہدی کی غیبت کی داستان کو عثمان بن سعید نے گھڑی ہو گی ، بے بنیاد ہے اور یہ بات مغرض انسان ہی کہہ سکتے ہیں _

اس کے علاوہ اگر ہم تیں مطالب کو ایک دوسرے سے ضمیمہ کر دیں تو غیبت امام زمانہ قطعی ہو جائے گی :

____________________

۱_ رجائی نجاشی ص ۲۸ ، فہرست شیخ طوسی ص ۷۵

۲_ رجائی نجاشی ص ۲۱۵ رجائی شیخ طوسی ص ۳۸۴ ، فہرست شیخ طوسی ص ۱۴۷

۳ _ رجائی نجاشی ص ۱۹۵ رجائی نجاشی طوسی ص ۴۱۹

۴ _ رجائی نجاشی ص ۳۳۵ رجائی نجاشی طوسی ص ۴۲۰ و ص ۴۳۴ ، فہرست شیخ طوسی ص ۱۵۰

۱۶۰

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455