آفتاب عدالت

آفتاب عدالت8%

آفتاب عدالت مؤلف:
زمرہ جات: امام مہدی(عجّل اللّہ فرجہ الشریف)
صفحے: 455

آفتاب عدالت
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 455 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 181833 / ڈاؤنلوڈ: 5475
سائز سائز سائز
آفتاب عدالت

آفتاب عدالت

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے


1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

حریم الہی پر تجاوز کیا ہے اور لوگوں کو اپنی اطاعت کی دعوت دی ہے _ اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ غیر اسلامی تحریکیں قابل قبول نہیں ہیں _ لیکن اگر کوئی تحریک دین حاکمیت اور قرآن کے قوانین سے دفاع کے عنوان سے وجود میں آتی ہے تو وہ قابل قبول ہے _ کیونکہ یہاں پرچم دین کے مقابلہ میں علم بلند نہیں کیا گیا ہے چنانچہ ایسی تحریک کا قائد بھی طاغوت نہیں ہے بلکہ وہ طاغوت کا مخالف ہے _ ایسا قائد ورہبر لوگوں کو اپنی اطاعت کی دعوت نہیں دیتا ہے بلکہ رب العالمین کی عبادت کی دعوت دیتا ہے _ ایسا پرچم قائم آل محمد کےعلم کے مقابلہ میں بلند ہیں کیا جاتا ہے بلکہ امام زمانہ کی عالمی حکومت کیلئے زمین ہموار کرے گا _ کیا یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ ظہور امام زمانہ سے قبل ہر بلند کئے جانے والے پرچم کا حامل شیطان ہے ؟ کیا معاویہ کی طاغوتی حکومت کے خلاف علی (ع) نے قیام نہیں کیا تھا؟ کیا امام حسن (ع) نے معاویہ سے اعلان جنگ نہیں کیا تھا ؟ کیا امام حسین (ع) نے اسلام سے دفاع کی خاطر یزید (لعن) سے جنگ نہیں کی تھی ؟ کیا زید بن علی (ع) بن حسین نے قرآن سے دفاع کیلئے ظلم و ستم کے خلاف انقلاب برپا نہیں کیا تھا؟

خلاصہ

جیسا کہ آپ نے ملاحظہ فرمایا اس حصہ کی اکثر احادیث ضعیف اور ناقابل اعتماد ہیں ان سے تمسک نہیں کیا جا سکتا _ مذکورہ احادیث کا لب لباب یہ ہے _

۱_ جو شخص بھی قیام کرے اور تم سے مدد طلب کرے تو تم سوچے سمجھے بغیر اس کی آواز پر لبیک نہ کہو بلکہ آواز دینے والے اور اس کے مقصد کی تحقیق کرو _ اگر اس نے مہدی موعود کے عنوان سے قیام کیا ہے یا اس کا مقصد باطل ہے تو اس کی آواز

۳۸۱

پر لبیک نہ کہو _ کیونکہ امام زمانہ کے ظہور اور قیام کا وقت نہیں آیا ہے _

۲_ یہ احادیث ان شیعوں کو جو کہ ائمہ سے قیام کرنے کااصرار کرتے تھے ، اس خارجی حقیقت کی خبر دیتی ہے کہ قائم آل محمد کے قیام سے قبل ہم ائمہ میں سے جو بھی قیام کرے گا اس کا قیام ناکام ہوگا اور شہید کردیا جائے گا _ کیونکہ حضرت مہدی کے عالمی انقلاب کے مقدمات فراہم نہیں ہوئے ہیں _

۳_ حضرت مہدی کے ظہور کے مخصوص علامات ہیں چنانچہ ان علائم کے ظاہر ہونے سے قبل جو شخص بھی مہدی موعود کے عنوان سے قیام کرے اس کی دعوت قبول نہ کرو _

۴_ کسی بھی حکومت کا تختہ پلٹنے کیلئے اسباب و مقدمات کی فراہمی کی ضرورت ہوتی ہے مقدمات و اسباب کی فراہمی سے قبل تحریک و انقلاب میں عجلت سے کام نہ لو ورنہ ناکام ہوگا _

۵_ قائم آل محمد کے قیام سے قبل حاکمیت خدا کے مقابلہ میں جو پرچم بلند ہوگا اس کا حاکم شیطان ہے کہ جس نے عظمت خدا کو چینج کیا ہے لہذا اس کی آواز پر لبیک نہین کہنا چاہئے _

مذکورہ احادیث صرف ان انقلابات کی تردید کرتی ہیں کہ جن کا رہبر مہدویت کا مدعی ہو اور قائم آل محمد کے نام سے قیام کرے یا باطل اس کا مقصدہو یا ضروری اسباب کے فراہم ہونے سے قبل قیام کرے _ لیکن اگر انقلاب کا رہبر مہدویت کے عنوان سے قیام نہ کرے ، اور حاکمیت خدا کے مقابلہ میں حکومت کی تشکیل کیلئے انقلاب برپا نہ کرے بلکہ اس کا مقصد اسلام و قرآ ن سے دفاع، ظلم و استکبار سے جنگ ، حکومت الہی کی تشکیل اور آسمانی قوانین کا نفاذ ہو اور اس کے اسباب فراہم کر لیئےوں اور ان تمام چیزوں کے بعد وہ لوگوں سے مدد طلب کرلے تو مذکورہ روایات ایسے انقلاب و قیام

۳۸۲

کی مخالفت نہیں کرتی ہیں _ ایسی تحریک کا پرچم شیطان کا پرچم نہیں ہے بلکہ یہ علم طاغوت کے خلاف ہے _ ایسی حکومت کی تشکیل خدا کی حکومت کے مقابلہ میں نہیں ہے بلکہ یہ تو حاکمیت خدا اور امام مہدی کی عالمی حکومت کیلئے زمین ساز ہے _ اس بناپر مذکورہ احادیث ایسے انقلاب و تحریک کی مخالفت نہیں کرتی ہیں _

نتیجہ بحث

چونکہ ہماری بحث بہت طویل ہوگئی ہے اس لئے دو حصوں کے خلاصہ کو بھی اشارتاً بیان کرنا ضروری ہے _ اس کے بعد نتیجہ بیان کریں گے _ پہلے حصہ میں درج ذیل مطالب کا اثبات ہوا ہے :

۱_ قوانین اور سیاسی و اجتماعی منصوبے اسلام کے بہت بڑے حصہ کو تشکیل دیتے ہیں جیسے ، جہاد ، دفاع ، ظلم و بیدادگری سے جنگ ، عدل و انصاف کی ترویج ،جزاء و سزا کے قوانین ، شہری حقوق ، امر بالمعروف ، نہی عن المنکر اور مسلمانوں کے آپسی و کفار سے روابط و غیرہ _

۲_ اسلام کے احکام و قوانین نفاذ و اجراء کیلئے آئے نہ کہ پڑھنے اور لکھنے کے لئے _

۳_ اسلام کے قوانین کامکمل اجراء حکومت کی تاسیس اور اداری تشکیلات کا محتاج ہے مسلمانوں کے درمیان ہمیشہ ایسے افراد کا وجود ضروری ہے کہ جو آسمانی قوانین کے اجراء کی ذمہ داری قبول کریں اور اس طرح مسلمانوں کے معاشر ہ کو چلائیں _ اس بناپر حکومت متن اسلام میں شامل ہے اور اس کے بغیر کامل طور پر اسلام کانفاذ ممکن نہیں ہے _

۴_ مسلمانوں کے امور کی زمام اور قوانین اسلام کے اجراء کی ذمہ داری عملی طور پر

۳۸۳

پیغمبر اسلام کے دست مبارک میں تھی _

۵_ اسلام کے سیاسی و اجتماعی قوانین کا مکمل اجراء رسول خدا کے زمانہ ہی میں واجب نہیں تھا بلکہ تا قیامت واجب رہے گا _

۶_ جب پیغمبر اکرم بقید حیات ہوں یا مسلمانوں کی معصوم امام تک رسائی ہو تو اس زمانہ میں مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ حکومت کی تاسیس اور پیغمبر یا امام کی طاقت کے استحکام کی کوشش کریں اور اس کے فرمان کی اطاعت کی اطاعت کریں _ اوراگر مسلمانوں کے درمیان میں ایسا کوئی معصوم نہ ہو تو بھی مسلمانوں کا فریضہ ہے کہ وہ پرہیزگار فقیہ کو اپنا مدار الہام بنائیں اور اس کی ولایت و حکومت کے استحکام کی کوشش کریں اور اس کے فرمان کی اطاعت کریں _ یعنی ایسی

حکومت تشکیل دیں جو اسلام کے پروگراموں کو نافذ کرسکے اور اسلامی حکومت کے یہی معنی ہیں _

اس بحث کے دوسرے حصہ میں آپ نے مخالف احادیث اور ان کے مفہوم کو ملاحظہ فرمایا ہے _

اب آپ ہی فیصلہ فرمائیں کہ مذکورہ احادیث اپنی سند و دلالت کے باوجود مسلمانوں سے ایسی قطعی و حتمی فریضہ ، یعنی قوانین اسلام کے نفاذ ، کو ساقط کرسکتی ہیں؟

کیا ان احادیث کو ان آیات و روایات کے مقابل میں لایاجا سکتاہے جو کہ جہاد دفاع امر بالمعروف ، نہی عن المنکر ، ظلم و ستم سے جنگ اور مستضعفین سے دفاع کو واجب قرار دیتی ہیں ؟ کیا غیبت امام زمانہ میں اس فرضہ کو مسلمانوں سے ساقط کیاجا سکتا ہے ؟ کیا ایسی احادیث کے پیش نظر یہ کہا جا سکتا ہے کہ شارع اسلا م نے اس زمانہ میں اپنے سیاسی و اجتماعی احکام سے ہاتھ کھینچ لیا ہے اور ان کے اجراء کو امام مہدی کے زمانہ پر موقوف

۳۸۴

کردیا ہے ؟ کیا ایسی احادیث کے پیش نظر یہ کہا جا سکتا ہے کہ اسلام سے دفاع کرنا واجب نہیں ہے حتی اس کی اساس ہی کیوں نہ خطرہ میں ہو ؟ کیا یہ کہا جا سکتا ہے کہ مسلمانوں پر خاموش رہنا واجب ہے خواہ کفار و مشرکین ان کی تمام چیزوں پر قابض ہوجائیں ، ان کے جان و مال اور ناموس پر مسلط ہوجائیں ، انھیں ظہور امام تک صبر کرنا چاہئے ؟ کیا مذکورہ احادیث اس سند و مفہوم کے باوجود درج ذیل آیات کے مقابل میں آسکتی ہیں؟

فقاتلوا ائمة الکفر انهم لا ایمان لهم ( توبہ/ ۱۲)

کفر کے سر غناؤ سے جنگ کرو کہ ان کی کسی قسم کا اعتبا رنہیں ہے _

و قاتلوا المشرکین کافة کما یقاتلونکم کافة (توبہ / ۳۶)

اور مشرکین سے تم سب ہی جنگ کرو جیسا کہ وہ تم سے جنگ کرتے ہیں _

و قاتلوهم حتی لا تکون فتنة و یکون الدین کله لله ( انفال/ ۲۹)

اور ان سے جنگ کرتے رہو یہاں تک کہ فتنہ ختم ہوجائے اور دین خدا ہی باقی رہے

و ما لکم لا تقاتلون فی سبیل الله والمستضعین ( نسائ/ ۷۵)

اور تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ راہ خدا اور مستضعفین کی نجات کیلئے جہاد نہیں کرتے؟

فقاتلوا اولیاء الشیطان ان کید الشیطان کا ن ضعیفا ( نساء / ۷۵)

پس شیطان کااتباع کرنے والوں سے جنگ کرو بے شک شیطان کا مکر بہت ہی کمزور ہے _

و جاهد فی الله حق جهاده ( حج / ۷۸)

اور راہ خدا میں اس طرح جہاد کرو جو اس کاحق ہے _

و قاتلوا فی سبیل الله الذین یقاتلونکم و لاتعتدوا ( بقرہ / ۱۹۰)

اور راہ خدا میں ان لوگوں سے جنگ کرو جو تم سے جنگ کرتے ہیں پس حد سے نہ گزر جاؤ _

۳۸۵

و لتکن منکم امة یدعون الی الخیر و یأمرون بالمعروف و ینهون عن المنکر _ (آل عمران / ۱۰۴)

اور تم میں سے کچھ لوگوں کو ایسا ہونا چاہئے جو نیکیوں کی طرف دعوت دیں اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کریں _

یا ایها الذین آمنوا کونوا قوامین بالقسط شهداء لله ( نسائ/ ۱۳۵)

ایمان لانے والو عدل و انصاف کے ساتھ قیام کرو اور اللہ کیلئے گواہ بنو_

واعدّوا لهم مااستعطتم من قوة و من رباط الخیل ترهبون به عدوالله و عدوکم ( انفال / ۶۰)

او ر تم جہاں تک ہوسکے طاقت اور گھوڑوں کی صف بندی کا انتظام کرو کہ جس سے تم اپنے دشمن اور اللہ کے دشمنوں کو ڈرا سکو _

ایسی ہی دسیوں آیت اور سیکڑوں احادیث ہیں _ مذکورہ احادیث ہرگز مسلمانوں سے اسلام کے قطعی و حتمی فریضہ کو ساقط نہیں کرسکتی ہیں بلکہ مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ دین کی اشاعت ، اسلام ومسلمانوں سے دفاع اور قرآن کے حیات بخش پروگراموں کے اجراء میں کوشش کریں خواہ اس سلسلہ میں سب کو جہاد کرنا پڑے _

اس اہم امر کو انجام دینے کے سلسلہ میں فقہائے اسلام اور علمائے دین کی سخت ذمہ اری ہے _ کیونکہ وہ انبیاء کے وارث ، دین کے نگہبان اور لوگوں کی پناہ گاہ ہیں _ کیا علما و فقہا کو یہ حق حا صل ہے کہ وہ انکفار مستکبرین اور طاغوت کے مقابلہ میں خاموش رہیں کہ جنہوں نے ملت اسلامیہ کو بدبخت بنا دیا ہے ؟ اور مستضعفین و محرومین کو ایک عظیم انقلاب کی تشویق نہ دلائیں ؟ کیا حضرت امیر المؤمنین (ع) نے نہیں

۳۸۶

فرمایا؟

'' قسم اس خدا کی جس نے دانہ کو شگافتہ کیا اور انسانوں کو پیدا کیا ، اگر میری بیعت کیلئے اتنا مجمع نہ آتا اور اس طرح مجھ پر حجت تمام نہ ہوگئی ہوتی اگر خدا نے علی سے یہ عہد نہ لیا ہو تا کہ وہ ظالم کی شکم پری اور مظلوم کی گرسنگی پر خاموش نہیں بیٹھیں گے تو میں شنر خلافت کی رسی کو اس کی پشت پر ڈالدیتا کہ وہ جہاں چاہے چلا جائے ''_(۱)

کیا امام حسین (ع) نے پیغمبر اکرم (ص) سے یہ نقل نہیں کیا ہے ؟:

من را ی سلطاناً جائراً مستحلاً لحرم ناکثاً لعهد الله مخالفاًلسنة رسول الله صلی الله علیه و آله یعمل فی عبادالله بالاثم و العدوان فلم یغيّر علیه بفعل و لا قول کان حقاً علی الله ان یدخله مدخله '' (۲)

'' جو شخص ظالم بادشاہ کو دیکھے کہ اس نے حرام خدا کو حلال کردیا ہے اور حدود خدا کو توڑدیا ہے ، پیغمبر (ص) کی سنت کو پامال کررہا اور خدا کے بندوں کے درمیان گناہوں کا مرتکب ہوتا ہے اس کے باوجود (دیکھنے والا) اپنے قول و عمل سے اس کی مخالفت نہ کرے تو خدا کو حق ہے کہ اسے ظالم کے ساتھ جہنّم میں ڈالد ے '' _

____________________

۱_ نہج البلاغہ خطبہ /۲_

۲_ الکامل فی التاریخ ج ۴ ص ۴۸ چھاپ بیروت _

۳۸۷

دوسری جگہ امام حسین (ع) فرماتے ہیں :

ذالک بان مجاری الامور والاحکام علی ایدی العلماء بالله الامناء علی حلاله و حرامه ، فانتم المسلموبوت تلک المنزلة و ما سلبتم ذالک الاّ بتفرقکم ع الحق و اختلافکم فی السنة بعد البيّنة الواضعة و لو صبرتم علی الاذی و تحملتم المؤونة فی ذات الله کانت امور الله علیکم تردو عنکم تصدر والیکم ترجع و لکنکم مکنتم الظلمة من منزلتکم و استسلمتم امور الله فی ایدیهم یعمولن بالشبهات و یسیرون فی الشهوات سلّطهم علی ذالک فرارکم من الموت و اعجابکم بالحیاة التی هی مفارقتکم فاسلمتم الضعفاء فی ایدیهم فمن بین مستعبد مقهور و بین مستضعف علی معیشتهم مغلوب ، یتقلبون فی الملک بآرائهم و یستشعرون الخز ی باهوائهم اقتداء بالاشرار و جراة علی الجبار _(۱)

یہ اس لئے ہے کہ امور و احکام علماء کے ہاتھ میں ہیں وہ خدا کے حلال و حرام میں اس کے امین ہیں اور تم نے اس عظمت و منزلت کو گنوادیا ہے اور یہ عظمت تم سے اس لئے سلب ہوئی ہے کہ تم نے حق کے سلسلہ میںافتراق کیا اور واضح دلیلوں کے باوجود سنت پیغمبر کے بارے میں اختلاف

____________________

۱_ تحف العقول ص ۲۴۲_

۳۸۸

کیا _ اگر تم نے صبر کیا ہوتا اور راہ خدا میں سختیاں برداشت کی ہوتیں تو امور خدا تم پر وارد ہوتے اور تم ہی سے صادر ہوتے اور تم ہی سے رجوع کیا جاتا لیکن تم نے اپنے فریضہ کی انجام وہی میں کوتاہی کرکے اپنی جگہ پر دشمن کو بٹھادیا ہے اور امور خدا کو اس کے سپردکردیا تا کہ وہ جیسا چاہیں کریں _ تمہارے موت سے فرار کرنے اور دنیا سے دل لگانے کی وجہ سے وہ تم پر مسلط ہوگئے کمزور و محروم لوگوں کو تم ہی نے ظالموں کے ہاتھ میں دیا ہ تا کہ وہ ان میں سے بعض کو غلام بنالیں اور بعض کونان شبینہ کا محتاج بنادیں اور ظلم اپنی خواہش کے مطابق حکومت کریں اور اپنی ملت کو ذلت و رسوائی میں مبتلا کریں اور اس میں وہ اشرار کی پیروی کریں اور خدا کی مخالفت میں جری ہوجائیں _

علماء و فقہا پر اسلام میں اتنی ہی سنگین ذمہ داری ہے _ اگر وہ اس اہم ذمہ داری کی ادائیگی میں کوتاہی کریں گے تو قیامت میں ان سے بازپرس ہوگی _ صرف درس دینا بحث و مباحثہ ، تقریرات نویسی ، نماز پڑھنا اور مسائل بیان کرنا ہی نہیں ہے بکلہ ان کا سب سے بڑا فریضہ دین اسلام و مسلمانوں سے دفاع ، کفر و الحاد سے جنگ اور اسلام کے احکام و قوانین کے اجراء میں کوشش کرنا ہے _ اگر اس سلسلے میں کوتاہی کریں گے تو خدا کے سامنے وہ کوئی عذر پیش نہیں کر سکیں گے اوراس اہم ذمہ داری کو چند ضعیف حدیثوں سے تمسک کرکے وہ سبکدوش نہیں ہوسکتے ہیں _

کیا خدا و رسول (ص) ہمیں اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ ہم دشمنوں کی خطرناک سازشوں اور اسلامی ممالک سے ان کی افسوس ناک رقابت پر خاموش رہیں اور ماضی کی طرح بحث و مباحث اور اقامہ نماز پر اکتفا کریں؟ ہرگز نہیں _

۳۸۹

ظہورکی کیفیت

حسب سابق ۸ بجے جلسہ کی کاروائی شروع ہوئی اور اولین سوال ڈاکٹر صاحب نے اٹھایا :

ڈاکٹر: اجمالی طور پر امام زمانہ کے ظہور کی کیفیت بیان کیجئے _

ہوشیار : اہل بیت کی احادیث سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ جب دنیا کے حالات سازگار ہوجائیں گے اور حکومت حق کو قبول کرنے کیئے دنیا والوں کے قلب آمادہ ہوجائیں گے اس وقت خداوند عالم امام مہدی کوانقلاب کی اجازت دے گا چنانچہ آپ یکایک مکہ میں ظاہر ہوں گے اور منادی حق دنیا والوں کے کانوں تک آپ (ع) کے ظہور کی بشارت پہنچائے گا _ دنیا کے برگزیدہ افراد ، کہ بعض روایات میں جن کی تعداد تین سو نیرہ بیان ہوئی ہے _ ندائے حق پر سب سے پہلے لبیک کہیں گے اور لمحوں میں ولی خدا کی طرف کھینچ آئیں گے _

امام صادق کا ارشاد ہے : جب صاحب الامر ظہور فرمائیں گے کچھ شیعہ جوان پہلے سے کسی وعدہ کے بغیر شب میں مکہ یہنچ جائیں گے _(۱)

____________________

۱_ بحار الانوار ج ۵۲ ص ۳۷۰_

۳۹۰

اس کے بعدآپ اپنی دعوت عام کا سلسلہ شروع کریں گے _ مظلوم و مایوس لوگ آپ کے پاس جمع ہوجائیں گے _ بیعت کریں گے اور دیکھتے ہی دیکھتے شجاع ، فداکار اور اصلاح طلب لوگوں فوج تیار ہوجائے گی _ امام زمانہ کے انصار کی توصیف میں امام محمد باقر و امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا ہے کہ وہ دنیا کے مشرق و مغرب پر قابض ہوجائیں گے دنیا کی ہر چیز کو مسخر کرلیں گے، ان میں سے ہر ایک میں چالیس مردوں کی قوت ہوگی ، ان کے دل فولاد کے ہیں ، مقصد کے حصول میں اگر پہاڑ بھی سامنے آئے گا تو اسے بھی ریزہ ریزہ کردیں گے ، اس وقت تک جنگ سے دست بردار نہ ہوں گے جب تک خدا راضی نہ ہوگا _(۱)

اس زمانہ میں ظالم و خود سر حاکمان خطرہ محسوس کریں گے ، دفاع کیلئے اٹھیں گے اور اپنے ہم مسلکوں کو امام زمانہ کی مخالفت کی دعوت دیں گے ، لیکن عدل دوست و اصلاح پسند سپاہی جو کہ ظلم و جور سے عاجز آچکے ہیں ، متحد ہوکر ان پر حملہ کریں گے ، خدا کی مدد سے ان کا قلع قمع کریں گے اور تہ تیغ کریں گے ، ہر

جگہ خوف و ہراس طاری ہوگا اور ساری دنیا حکومت حق کے سامنے سراپا تسلیم ہوجائے گی _

بہت سے کفار صدق و حقیقت کی علامتیں دیکھ کر اسلام کے حلقہ بگوش ہوجائیں گے اور جو اپنے کفر و ظلم پر اٹل رہیں گے انھیں امام زمانہ کے سپاہی قتل کریں گے ، پوری دنیا میں اسلام کی مقتدر و طاقتور حکومت تشکیل پائے گی اور لوگ دل و جان سے اسکی حفاظت و نگہبانی کی کوشش کریں گے(۲) اور ہر جگہ ، اسلام کا بول بالا ہوگا _(۳)

____________________

۱_ بحار الانوار ج ۵۲ ص ۳۲۷

۲_ بحار الانوار ج ۵۲ ص ۳۷۹ تا ص ۳۸۰

۳_ بحار الانوار ج ۵۱ ص ۵۵ ،اثبات الہداة ج ۷ ص ۵۰

۳۹۱

کفار کی سرنوشت

ڈاکٹر : امام زمانہ کی حکومت کے دوران کفار و مشرکین کی سرنوشت کیا ہوگی ؟

ہوشیار : آیات و روایات سے استفادہ ہوتا ہے کہ حضرت مہدی کے زمانہ حکومت میں غیر کتابی کفار اور ملحدین سے زمین کی طاقت و قدرت چھین لی جائے گی اور اس پر مسلمانوں کا تسلط ہوگا مثال کے طور پر چند آیات پیش کرتا ہوں _

خداوند عالم کا ارشاد ہے :

'' ہم نے توریت کے بعد زبور میں لکھ دیا ہے کہ ہمارے صالح بندے زمین کے وارث ہوں گے ''( ۱)

دوسری جگہ ارشاد ہے :

'' خدا وہ ہے جس نے دین حق کے ساتھ اپنے رسول (ص) کو مبعوث کیا تا کہ وہ تمام ادیان پر غالب ہوجائے _ اگرچہ مشرکوں کو یہ ناگوار ہی کیوں نہ ہو _(۲)

____________________

۱_ انبیاء / ۱۰۵

۲_ صف / ۹۰

۳۹۲

نیز ارشاد ہے :

خدانے ایمان لانے والوں اور عمل صالح انجام دینے والوں سے وعدہ کیا ہے کہ انھیں زمین پر خلیفہ بنائے گا جیسا کہ ان سے پہلے والوں کو خلیفہ بنایا تھا اورانھیں یہ بشارت دی ہے کہ جو دین ان کیلئے پسند کیا ہے وہ اسے غلبہ عطا کرے گا اور ان کے خوف کو اطمینان و سکون سے بدل دے گا تا کہ و ہ میرے عبادت کریں اور کسی کو شریک نہ قرار دیں _(۱)

دوسری جگہ ارشاد ہے :

اور ہمارا ارادہ ہے کہ جن لوگوں کو روئے زمین پرکمزور بنادیا گیا ہے ان پر احسان کریں او رانھیں زمین کا وارث قرا ردیں اور طاقت عطا کریں _(۲)

مذکورہ آیات سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ایک دن ایسا آئے گا کہ جس میں شائستہ و صالح مومنون اور مسلمانوں کی حکومت ہوگی اور نور اسلام کے سامنے تمام ادیان ماند پڑجائیں گے اور اسلام ہی کا بول بالا ہوگا _ احادیث سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ امام زمانہ کے زمانہ حکومت میں روئے زمین سے کفر و

شرک کی طاقت کاخاتمہ ہوجائے گا اور موحد و کلمہ توحید کے پڑھنے والوں کے علاہ کوئی باقی نہ رہے گا _ مثال کے طور پر ملاحظہ فرمائیں پیغمبر(ص) اسلام کا ارشادہے :

اگر دنیا کی عمر کا صرف ایک ہی دن باقی رہے گا تو بھی خدا اس شخص کو مبعوث

____________________

۱_ نور / ۵۴

۲_ قصص/ ۴

۳۹۳

کرے گا جس کا نام میرا نام ہے ، جس کا اخلاق میرا اخلاق ہے اور جس کی کنیت ابو عبداللہ ہے اور ان کے ذریعہ دین کو عظمت رفتہ عطا کرے گا ، انھیں فتح عطا کرے گا اور روئے زمین پر کلمہ توحید کے پڑھنے والوں کے علاوہ کسی کا وجود نہ ہوگا ، عرض کیا گیا : یہ شخص آپ (ص) کے کس بیٹے کی نسل سے ہوگا؟ پیغمبر اکرم (ص) نے اپنا دست مبارک حسین کے شانہ پر رکھا اور فرمایا : اس سے _(۱)

حضرت ابو جعفر نے فرمایا:

'' قائم اور ان کے اصحاب اس وقت تک جنگ کریں گے کہ جب تک مشرکوں کا خاتمہ نہ ہوگا _(۲)

____________________

۱_ اثبات الہداة ج ۷ ص ۲۱۵ و ص ۲۴۷

۲_ بحارالانوار ج ۵۲ ص ۳۴۵

۳۹۴

یہود و نصاری کی سرنوشت

ڈاکٹر : یہود و نصاری تو آسمانی مذہب کے ماننے والے ہیں ان کے سرنوشت کیا ہوگی ؟

ہوشیار: بعض آیات کے ظاہر سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ تا قیامت باقی رہیں گے _ خداوند عالم کا ارشادہے :

'' ہم نے نصرانیت کا دعوی کرنے والوں سے عہد لیا _ لیکن انہوں نے ہماری بعض نصیحتوں کو فراموش کردیا تو ہم نے بھی قیامت تک کیلئے ان کے درمیان کینہ و عداوت ڈال دی '' _(۱)

دوسری جگہ ارشاد ہے :

'' خدا نے عیسی سے فرمایا: ہم تمہاری دنیوی عمر تمام کرنے والے اور تمہیں اپنی طرف پلٹانے والے اور تمہیں کفار سے نجات دلانے والے اور تمہارا اتباع کرنے والوں کو قیامت کیلئے کفار پر تسلط عطا کرنے والے ہیں '' _(۲)

____________________

۱_ مائدہ / ۱۴

۲_ آل عمران / ۵۵

۳۹۵

پہلی آیت میں خداوند عالم ارشاد فرماتا ہے : ہم ان کے درمیان قیامت کیلئے کینہ توزی و عداوت ڈالدیں گے _ دوسری آیت میں فرماتا ہے : نصاری قیامت تک کفار سے بلند رہیں گے _ ان دو آیتوں کے ظاہر کا مقتضی یہ ہے کہ نصاری کا مذہب قیامت تک اور امام مہدی کے زمانہ (ع) حکومت میں بھی باقی رہے گا _

سورہ مائدہ میں ارشاد ہے:

'' یہود کہتے ہیں کہ خدا کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں _ حقیقت یہ ہے کہ ان ہی کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں اور یہ اپنے قول کی بناپر ملعوں ہیں اور خدا کے دونوں ہاتھ کھلے ہوئے ہیں وہ جس طرح چاہتا ہے خرچ کرتا ہے اور جو کچھ آپ (ص) کے پروردگار کی طرف سے آپ پر نازل ہوا ہے اس کا انکار ان میں سے بہت سول کے کفر اور ان کی سرکشی کو اور بڑھادے گا اور ہم قیامت کیلئے ان کے درمیان بغض و عداوت پیدا کردیں گے _(۱)

جیسا کہ آپ نے ملاحظہ فرمایا: ان آیتوں کے ظاہر کی دلالت اس بات پر ہے کہ نصاری و یہود کامسلک قیامت تک باقی رہے گا _

بعض احادیث سے بھی یہ بات سمجھ میں آتی ہے ، مثلاً:

ابوبصیر کہتے ہیں : میں نے امام صادق کی خدمت میں عرض کی : اہل ذمہ _ یہود و نصاری _ کے ساتھ صاحب الامر کا کیا سلوک ہوگا ؟ فرمایا : پیغمبر کی مانند ان سے مصالحت کریں گے اور وہ بھی نہایت ہی انکسار کے ساتھ جزیہ

____________________

۱_ مائدہ -۶۴

۳۹۶

دیں گے _(۱)

حضرت ابو جعفر فرماتے ہیں : مہدی (عج) کو صاحب الامر اس لئے کہا گیا ہے کہ آپ توریت اور تمام آسمانی کتابوں کو اس غار سے نکالیں گے جو کہ انطاکیہ میں واقع ہے _ توریت والوں کے درمیان توریت سے ، انجیل والوں کے درمیان انجیل سے اور زبور والوں کے درمیان زبور سے قضاوت کریں گے _(۲)

ان احادیث و آیات کے مقابلہ میں جو مخالف احادیث بھی موجود ہیں کہ جنکی دلالت اس بات پر ہے کہ حضرت مہدی کے زمانہ حکومت میں روئے زمین پر مسلمانوں کے علاوہ کسی کا وجود نہ ہوگا _ آپ یہود و نصار ی کو دین اسلام قبول کرنے کی دعوت دیں گے جو قبول کریگا وہ نجات پائے گا اور جو انکار کرے گا وہ قتل کیا جائے گا _ مثلاً:

ابن بکیر کہتے ہیں : میں نے حضرت ابو الحسن سے آیہ '' ولہ اسلم من فی السموات و الارض طوعاً و کرہاً و الیہ یرجعون'' کی تفسیر دریفات کی تو فرمایا:

یہ حضرت قائم کی شان میں نازل ہوئی ہے _ ظہور کے بعد آپ یہود ، نصاری ، صائبین اور مشرق و مغرب کے کافروں کو دین اسلام قبول کرنے کی دعوت دیں گے ، پس جو شخص راضی برضا اسلام قبول کرے گا ، اسے نماز پڑھنے اور زکوة کی ادائیگی اور دیگر واجبات کا حکم دیں گے اور جو قبول کرنے سے روگردانی کریگا اسکی گردن ماریں گے _ یہاں تک کہ روئے زمین پر موحدین کے علاوہ

____________________

۱_ بحار الانوار ج ۵۲ ص ۳۸۱و ص ۳۷۶_

۲_ غیبت نعمانی ص ۱۳۵_

۳۹۷

کوئی باقی نہ رہے گا _ ابن بکیر کہتے ہیں : میں نے عرض کی قربان جاؤں _کیا دنیا کے اتنے لوگوں کو قتل کیا جا سکتا ہے؟ فرمایا : جب خدا کسی کام کا ارادہ کرلیتا ہے تو اس وقت کم و زیادہ اور زیادہ کم کردیتا ہے _(۱)

حضرت ابو جعفر فرماتے ہیں : خدا دنیا کے مشرق و مغرب میں صاحب الامر کو فتح عطا کرے گا آپ اس وقت تک جنگ کریں گے جب تک دین محمد پور ی دنیا میں نافذ ہوگا _(۲)

ابوجعفر (ع) ہی آیہ لیظہرہ علی الدین کلہ و لو کرہ المشرکون کی تفسیر بیان فرماتے ہیں دنیا میں ایسا کوئی شخص باقی نہیں بچے گا جو محمد کا کلمہ نہیں پڑھے گا _(۳)

جیسا کہ آپ (ع) نے ملاحظہ فرمایا : احادیث کے دو حصے ہیں _ ان میں سے ایک قرآن کے موافق اور دوسرا مخالف ہے ، علما پر یہ بات مخفی نہیں ہے کہ قرآن کے موافق والا حصہ مقدم ہے اور مخالف قرآن کا کوئی اعتبار نہیں ہے _ اس بناپر ، حضرت مہدی کے زمانہ حکومت میں یہود و نصاری باقی رہیں گے لیکن تثلیث و

شرک کا عقیدہ ترک کردیں گے صرف خدا کی عبادت کریں گے اور اسلامی حکومت کی پناہ میں زندگی بسر کریں گے _ باطل حکومتوں کاتختہ الٹ جائے گا اور دنیا کی حکومت با صلاحیت مسلمانوں کے دست اختیار میں آجائے گی اور دین اسلام تمام ادیان پر غالب ہوگا اور ہرجگہ کلمہ توحید کا ہمہمہ ہوگا امام صادق (ع) فرماتے ہیں _

____________________

۱_ بحار الانوار ج ۵۲ ص ۳۴۰

۲_ بحارالانوار ج ۵۲ ص ۳۹۰

۳_ بحار الانوار ج ۵۲ ص ۲۴۶_

۳۹۸

جب امام مہدی ظہور فرمائیں گے اس وقت زمین کے گوشہ گوشہ سے اشہد ان لا الہ الا اللہ و ان محمداً رسول اللہ کی آواز بلند ہوگی _(۱)

حضرت ابوجعفر (ع) کاارشاد ہے : ظہور قائم کے بعد باطل حکومت ہمیشہ کیلئے نیست و نابود ہوجائے گی _(۲)

حضرت ابو جعفر نے فرمایا : خدا ائمہ اور مہدی (عج) کو مشرق و مغرب کا حاکم قرار دے گا _ ان کے ذریعہ دین کو مضبوط کرےگا _ بدعتوں کو ختم کرے گا _ اس وقت ظلم مٹ جائیگا وہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دیں گے _(۳)

ابوبصیر کہتے ہیں : میں نے امام جعفر صادق کی خدمت میں عرض کی فرزند رسول آپ اہل بیت کے قائم کوں ہیں ؟ فرمایا : ابوبصیر میرے بیٹے موسی کے پانچویں فرزند ہیں _ یہ بہترین کنیز کے بطن سے ہوں گے _ ان کی غیبت اتنی طولانی ہوگی کہ ایک گروہ شک میں پڑجائے گا _ اس کے بعد خداظاہر ہونے کا حکم دے گا اور مشرق و مغرب پر انھیں فتح عطا کرے گا _ عیسی بن مریم نازل ہوں گے اور آپ کی اقتدا میں نماز ادا کریں گے _ زمین اس وقت نور خدا سے چمک اٹھے گی اور جہاں جہاں بھی غیر خدا کی عبادت ہوتی تھی وہاں خدا کی عبادت ہوگی _ صرف دین خداہوگا اگر چہ مشرکوں کو یہ ناگوار ہی کیوں نہ ہو _(۴)

____________________

۱_ بحار الانوار ج ۵۲ ص ۳۴۰

۲_ بحار الانوار ج ۵۱ ص ۶۲

۳_بحار الانوار ج ۵۱ ص ۴۷

۴_ بحار الانوار ج ۵۱ ص ۱۴۶

۳۹۹

پیغمبر اسلام نے حضرت علی سے فرمایا: میرے بعد بارہ امام ہونگے ، ان میں سے پہلے تم اور آخری قائم ہے کہ جن کے ہاتھوں پر خدا مشرق و مغرب کو فتح کرے گا _(۱)

انجینئر : اس سلسلہ میں ایک بات میرے ذہن میں آتی ہے لیکن وقت ختم ہوچکا ہے اس سے زیادہ ڈاکٹر صاحب اوردیگر احباب کا وقت نہ لیا جائے اگر اجازت ہو تو آئندہ جلسہ میں اسے پیش کروں _

* * *

جلسہ ختم ہوگیا اور یہ طے پایا کہ اگلے ہفتہ احباب جناب جلالی صاحب کے گھر تشریف لائیں _

____________________

۱_ بحارالانوار ج ۵۲ ص ۳۷۸_

۴۰۰

کیا اکثریت قتل کردی جائیگی ؟

جلالی صاحب کے مکان پر حسب سابق جلسہ شروع ہوا ، ہوشیاری صاحب نے ایک مختصر تمہید کے بعد کہا: الحمد للہ جلسے کامیاب و مفید رہے ، میرا خیال ہے کہ وہ بہت سے مسائل کسی نہ کسی حد تک حل ہوگئے ہوں گے جو کہ احباب کو لا ینحل معلوم ہوتے تھے لہذا احباب کی نظر میں اگر کوئی اہم مسئلہ ہو تو اسے پیش کریں _

انجینئر: علماء پر یہ بات مخفی نہیں ہے کہ آج دنیا کے مسلمان دوسرے مذاہب کی بہ نسبت اقلیت میں ہیں _ زمین پر بسنے والوں میں اکثریت غیر مسلموں کی ہے _ اسی طرح تمام مسلمانوں کی بہ نسبت شیعہ بھی اقلیت میں ہیں ، ظلم بہت ہیں ، یہ ہے آج دنیا کی جمعیت _ چنانچہ ہمیشہ کی طرح آئندہ بھی ایسا ہی ہوگا _ اس بناپر یہ کہا جا سکتا ہے کہ ظہور حضرت مہدی کے وقت بھی شیعہ اقلیت میں ہوں گے _ اس موازنہ کو ملحوظ رکھتے ہوئے ، میں آپ سے یہ سوال کرتا ہوں _ کیا یہ بات معقول ہے کہ دنیا کی اکثریت تھوڑے سے شیعوں کے ہاتھوں قتل ہوجائے گی اور مقابلہ نہ کریں گے ؟ اس کے علاوہ اگر زیادہ تر لوگ قتل ہوجائیں گے تو زمین قبرستان بن جائے گی اقلیت باقی رہے گی لہذا وہ قبرستان پر حکمرانی کریں گے اور ایسے عمل کو نہ اصلاح کا نام دیا جا سکتا ہے نہ اسے عالمی حکومت کہا جا سکتا ہے

۴۰۱

ہوشیار: اینجنئر صاحب ہمیں مستقبل کا معتد بہ علم نہیں ہے اور ماضی پر اسے قیاس نہیں کیا جا سکتا _ یہ بات قدر مسلَّم ہے کہ آئندہ لوگوں کے افکار و استعداد میں ترقی ہوگی اور وہ حق کو قبول کرنے کیلئے زیادہ آمادہ ہوں گے _ آج یہ بات سنی جاتی ہے کہ مغرب و مشرق کے بہت روشن فکر اس نکتہ کی طرف متوجہ ہوتے ہیں کہ ان کے مذاہب و ادیان انھیں مطمئن نہیں کر سکتے _ دوسرے طرف خدا پرستی اور خدا جوئی کی فطرت آرام سے نہیں بیٹھتی ہے _ لہذا وہ ایسے آئین کی جستجو میں ہیں جو فاسد عقائد اور خرافات سے پاک و پاکیزہ ہو اور معنویت کا حامل ہوتا کہ ان کی اندرونی خواہشوں کو پورا کرسکے اور روحانی غذا فراہم کرے _ اس نہج سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ مستقبل قرب میں معاشرہ انسانی ، اسلامی کے احکام و معارف کی متانت و حقانیت کا سراغ لگائے گا اور اس پر یہ واضح ہوجائے گا کہ اس کی اندرونی خواہش اور اس کی جسمانی و روحانی سعادت کا ضامن صرف دین اسلام ہی ہے _

افسوس کہ ہمارے پاس اتنا بلند حوصلہ اور وسیلہ نہیں ہے کہ جس سے ہم دنیا کے لوگوں کو اسلام کے پاکیزہ معارف اور اس کے نور انی حقائق سے آگاہ کرسکیں لیکن ایک طرف لوگوں کی حقیقت کااحساس اور دوسری طرف اسلام کے متین احکام و معارف اس مشکل کو ایک روز ضرور حل کریں گے _ اور اس دقت دنیا والے گروہ در گروہ اسلام میں داخل ہوں گے اور مسلمانوں کی اکثریت ہوگی _

اس کے علاوہ زمانہ ظہور کے عام حالات کے پیش نظر بھی یہ پیشین گوئی کی جا سکتی ہے کہ جب حضرت مہدی ظہور فرمائیں گے اور لوگوں کے سامنے حقائق اسلام پیش کریں گے اور اسلام کے اصلاحی و انقلابی پروگرام سے انھیں مطلع کریں گے تو بہت سے

۴۰۲

لوگ اس کے حلقہ بہ گوش ہوجائیں گے کیونکہ ایک طرف تو لوگوں کی درک حقائق والی استعدادکمال کو پہنچ جائے گی اور دوسری طرف وہ امام زمانہ کے معجزات کو مشاہدہ کریں گے دنیا کے حالات کو غیر معمولی پائیں گے اور رہبر انقلاب کی طرف سے انھیں خطرہ سے آگاہ کیا جائے گا _ ان حالات کی بناپر لوگ حضرت مہدی کے ہاتھوں فوج در فوج اسلام میں داخل ہوں گے اور قتل سے نجات پائیں گے _

لیکن جو لوگ ان تمام چیزوں کے باوجود اسلام قبول نہیں کریں گے ، یہود و نصاری تو قتل نہیں کئے جائیں گے بلکہ وہ حکومت اسلام کی حمایت میں زندگی گزاریں گے صرف کفار ، ستمگر اور جھگڑالو ہیں جو کہ مہدی (عج) کے سپاہیوں کے ہاتھوں قتل کئے جائیں گے اور ان کی تعداد بہت زیادہ نہ ہوگی _

قم سے معارف اسلام کی اشاعت ہوگی

اہل بیت کی احادیث سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ مستقبل قریب میں علمائے شیعہ ماضی سے زیادہ مذہبتشيّع کے احکام و عقائد کو اہمیت دیں گے اور اپنے

حالات کو سنواریں گے ، نظم و ضبط پیدا کریں گے _ رائج الوقت تبلیغی وسائل سے آراستہ ہوں گے اور قرآن مجید کے حقائق و احکام سے جو کہ انسان کی سعادت کے ضامن ہیں لوگوں کو روشناس کرائیں گے _ اور اسلام کی ترقی و عظمت اور حضرت ولی عصر کے ظہور کے اسباب فراہم کریں _

حضرت امام صادق (ع) فرماتے ہیں :

'' بہت جلد کوفہ مومنوں سے خالی ہوجائے گا _ علم اس شہرے ایسے

۴۰۳

ناپید ہوجائے گا جیسے سانپ اپنے بل میں چھپ جاتا ہے وہاں اس کا کوئی اثر بھی نہ ملیگا ، علم کا مرکز قم ہوگا ، قم علم و فضل کا محور ہوگا ، وہیں سے علم تمام شہروں میں پھیلے گا یہاں تک کہ روئے زمین پر کوئی جاہل باقی نہیں رہے گا ، یہاں تک عورتیں بھی _

اب ہمارے قائم کا ظہور قریب ہوگا اور خدا قم اور اس کے باشندوں کو حجت قرار دے گا اور اگر ایسا نہ ہو تا تو زمین اپنے ساکنوں سمیت دھنس جاتی اور حجت باقی نہ رہتی _ علم و دانش قم سے تمام مغرب و مشرق کے شہروں میں پھیلے گا اور دنیا والوں پر حجت تمام ہوجائے گی یہاں تک کہ روئے زمین پر ایک شخص بھی ایسا نہیں ملیگا جس تک علم و دین نہ پہنچا ہو _ اس کے بعد ہمارے قائم ظہور فرمائیں گے اور خدا کے عذاب و قہر کے اسباب فراہم ہوجائیں گے کیونکہ خدا اپنے بندوں سے اس وقت انتقام لیتا ہے جب وہ اس کی حجت کا انکار کرتے ہیں ''_(۱)

امام صادق (ع) فرماتے ہیں :

خدا نے کوفہ اور اس کے باشندوں کو تمام شہروں اور ان کے ساکنوں پر حجت قرار دیا تھا ، قسم کو بھی دوسرے شہروں پر حجت قرار دے گا اور اس کے باشندوں کے ذریعہ مشرق و مغرب میں رہنے والوں _ جن و انس پر حجت قائم کرے گا ، خدا قم والوں کو ذلیل نہیں کرے گا بلکہ خدا کی

____________________

۱_ سفینة البحار ، قم _

۴۰۴

توفیق و نصرت ہمیشہ ان کے شامل حال رہے گی _ اس کے بعد فرمایا : قسم کے دین داروں کی کم اہمیت تھی ، اس لئے انھیں زیادہ اہمیت نہیں دی جائیگی اگر ایسا نہ ہو تو تا تو قم اور اس کے باشندوں کو برباد کردیا جاتا اور تمام شہروں پرحجت باقی نہ رہتی _ آسمان اپنی جگہ رہتا ، زمین والوں کو لمحہ بھر کی مہلت نہ ملتی _ قم اور اس کے بسنے والے تمام ناگوار حوادث سے محفوظ رہیں گے ایک زمانہ آئے گا کہ قم اور اس کے ساکن تمام لوگوں پر حجت قرار پائیں گے اور ہمارے قائم کی غیبت سے ظہور تک ایسا ہی رہے گا _ خدا کے فرشتے قم اور اس کے رہنے والوں سے تمام بلاؤں کو دور کریں گے اور جو ستمگر اس شہر پر حملہ کرنا چاہے گا ، ستمگروں کو ہلاک کرنے والا اس کی کمر توڑ دے گا اور اسے سخت مصیبت میں مبتلا کردے گا یا اس پر اسی سے قوی دشمن کو مسلط کردے گا خداوند عالم ظالموں کے دلوں سے قسم اور اس کے ساکنوں کی یاد محو کردے گا _ جیسا کہ انہوں نے ذکر خدا کو فراموش کردیا ہے _(۱)

امیر المؤمنین (ع) کا ارشاد ہے :

'' قم والوں میں سے ایک شخص لوگوں کو حق کی طرف بلائے گا _ ایک گروہ اسکی آواز پر لبیک کہے گا ، اس کے پاس جمع ہوجائیں گے جو کہ فولاد کی مانند ہوں گے انھیں کوئی متزلزل نہیں کر سکے گا _ وہ جنگ سے نہیں اکتائیں گے ، وہ صرف خدا پر توکل کریں گے ، آخر کار متیقن کامیاب ہوں گے '' _(۲)

____________________

۱_ سفینة البحار

۲_ بحار الانوار ج ۶۰ ص ۲۱۶_

۴۰۵

جلالی : آپ نے یہ پیشین گوئی کی ہے کہ مستقبل میں مسلمانوں کی اکثریت ہوگی _ آپکی پیشین گوئی بعض احادیث کے منافی ہے مثلاً:

رسول اکرم کا ارشاد ہے :

'' ایک زمانہ آئے گا کہ جس میں قرآن کا خط ہی بچے گا اور اسلام برائے نام رہے گا لوگوں کو مسلمان کہا جائے گا لیکن وہ اس سے بہت دور ہوں گے ان کی مسجد یں آراستہ ہوں گی لیکن ہدایت سے ان کے دل خالی ہوں گے ''(۱)

ہوشیار: رسول (ص) اکرم نے ایسی احادیث میں صرف یہ فرمایا ہے کہ ایک دن آئے گا کہ جب حقیقت و معنویت اسلام سے مٹ جائے گی صرف اس کی شکل باقی رہے گی اور مسلمان ہونے کے باوجود حقیقت سے کو سوں دور ہوں گے لیکن یہ بات مسلمانوں کی اکثریت کے منافی ہیں ہے ممکن ہے مسلمان ہونے کے باوجود وہ اسلام کی نورانیت سے کم فائدہ اٹھاتے ہوں اور پیکر اسلام پر کہنہ گی کی گردپڑگئی ہواور وہ امام زمانہ اس گرد کو صاف کریں اور دین کی تجدید ہوجائے _ جیسا کہ رسول کا ارشاد بھی ہے : قسم اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے مسلمانوں کی تعداد میں ہمیشہ اضافہ ہوگا اور شرک و مشرکین کی تعداد میں ہمیشہ کمی واقع ہوگی'' _ اس کے بعد فرمایا :'' قسم اس کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے جہاں رات ہوتی ہے وہاں یہ دین پہنچے گا _(۲)

مختصر یہ کہ اولاً یہ کہا گیا ہے کہ امام زمانہ کے ظہور سے قبل مسلمانوں کی اکثریت

____________________

۱_ بحارالانوار ج ۵۲ ص ۱۹۰

۲_ تاریخ ابن عساکر ج ۱ ص ۸۷

۴۰۶

ہوگی ثانیاً یہ کہا گیا ہے _ آپ کے ظہور کے بعد بہت سے لوگ مسلمان ہوجائیں گے کیونکہ علوم و استعداد کی سطح بلند ہوجائے گی اور حق قبول کرنے کیلئے تیار ہوجائیں گے جیسا کہ روایات میں وارد ہوا ہے _

حضرت محمد باقر (ع) کا ارشاد ہے کہ:

''جب ہمار قائم ظہور کریں گے اس وقت خدا اپنے بندوں پرکرم کرے گا ان کے حواس ٹھکانے لگائے گا اور ان کی عقلوں کو کامل کرے گا '' _(۱)

حضرت علی (ع) کا ارشاد ہے :

''آخری زمانہ میںاور جہالت کے زمانہ میں خداوند عالم ایک شخص کو مبعوث کرے گا اور اپنے ملائکہ کے ذریعہ اس کی مدد کرے گا ، اس کے چاہنے والوں کی حفاظت کرے گا ، نشانیوں کے ذریعہ اس کی مدد کرے گا اور تمام اہل زمین پر اسے کامیابی عطا کرے گا تا کہ وہ زبردستی یا راضی برضا دین حق کو قبول کرلیں _ زمین کو عدل و انصاف اور نورسے پر کرے گا _ شہروں کے طول و عرض اس کے تابع ہوں گے ہر ایک کافر ایمان لے آئے گا اور ہربد کردار صالح بن جائے گا '' _(۲)

آپ کے دشمن بھی کمزور نہیں ہیں

انجینئر صاحب کے اعتراضات کو یہ چیز بھی تقویت دیتی ہے کہ دنیا کے عام

____________________

۱_ بحار الانوار ج ۵۲ ص ۳۲۸

۲_ اثبات الہداة ج ۷ ص ۴۹

۴۰۷

حالات خطرناک ایجادات کی ترقی ، اسلحہ سازی کے میدان میں مشرق و مغرب کا مقابلے اور انسانیت کے اخلاقی تنزل سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ بڑی حکومتیں بلکہ یہود و نصاری متحد ہوجائیں گے اور خطرناک اسلحوں سے بہت سے لوگوں کو اپنی انانیت کا نشانہ بنائیں گے _ اور بہت سے خطرناک بیماری کے پیدا ہوجانے سے مرجائیں گے _

عبدالملک کہتا ہے کہ میں حضرت امام محمد باقر کی مجلس سے اٹھا اور دونوں ہاتھ ٹیک کر رونے لگا اور عرض کی : مجھے یہ توقع تھی کہ میں حضرت قائم کو اس حال میں دیکھوں گا کہ مجھ میں طاقت ہوگی _ امام نے فرمایا :'' کیا تم اس بات سے راضی نہیں ہو کہ تمہارے دشمن جنگ میں مشغول رہیں او رتمہارے گھر محفوظ رہیں ؟ جب ہمارے قائم ظہور کریں گے اس وقت میں سے ہر ایک کو چالیس مردوں کی قوت ملیگی _ تمہارے دل فولاد کی مانند ہوجائیں گے کہ اگر پہاڑ کوبھی لگادو گے تو اسے بھی شگافتہ کردو گے اور نتیجہ میں پوری دنیا پر تمہاری حکومت ہوگی ''_(۱)

امام صادق (ع) کا ارشاد ہے :

''قائم آل محمد کے ظہور سے قبل دو وبائیں آئیں گی ، ایک سرخ موت دوسری سفید یہاں تک کہ ہر سات آدمیوں والے خاندان میں سے پانچ ہلاک ہوجائیں گے _ سرخ موت میں قتل ہوں گے اور سفید میں طاعون سے مریں گے ''(۲)

زرارہ کہتے ہیں : میں نے امام صادق (ع) کی خدمت میں عرض کی : ندائے آسمانی

____________________

۱_ بحار الانوار ج ۵۲ ص ۳۳۵

۲_ اثبات الہداة ج ۷ ص ۴۰۱

۴۰۸

حق ہے ؟ فرمایا :

''بالکل ، خدا کی قسم خدا کی ہر قوم اسے اپنی زبان میں سنے گی '' _ اس کے بعد فرمایا : قائم اس وقت تک ظہور نہ فرمائیں گے جب تک دس اشخاص سے نوہلاک نہ ہوجائیں گے ''(۱)

جنگ ناگزیر ہے

فہیمی : کیا ایسا نہیں ہوسکتا کہ مہدی موعود کے ظہور کے لئے اس طرح زمین ہموار کی جائے کی جس سے کوئی خونریزی نہ ہو اور آپ کی حکومت تشکیل پا جائے ؟

ہوشیار: عادت کے پیش نظر یہ چیز بعید نظر آتی ہے کیونکہ انسان کی فکر خواہ کتنی ہی ترقی کرلے اور خیرخواہ افراد کی تعداد میں کتنا ہی اضافہ ہوجائے پھر بھی ان کے درمیان ظالم و خود سر لوگ باقی رہیں گے جو حق و عدل پروری کے دشمن ہوتے ہیں اور وہ کسی طرح اپنا نظر یہ نہیں بدلتے ایسے لوگ اپنے ذاتی مفاد و منافع سے دفاع کیلئے حضرت مہدی (ع) کے خلاف اٹھیں گے اور جہاں تک ہوسکیگا تخریب کاری کریں گے _ ان لوگوں کو کچلنے کیلئے جنگ ضروری ہے _ اس لئے اہل بیت کی احادیث میں جنگ کو حتمی قراردیا گیا ہے _

بشیر کہتے ہیں : میں نے ابو جعفر کی خدمت میں عرض کی : لوگ کہتے ہیں جس وقت امام زمانہ ظہور فرمائیں گے اس وقت ان کے کام ساینٹفک طریقہ سے روبراہ ہوجائیں گے اور فصد کھلوانے کے برابر خونریزی نہ ہوگی؟ آپ (ع) نے فرمایا:

____________________

۱_ بحار الانوار ج ۵۲ ص ۲۴۴_

۴۰۹

'' خدا کی قسم ایسا نہیں ہے یہ ممکن ہوتا تو رسول خدا کیلئے ہوتا ، جبکہ دشمن سے جہاد میں رسول (ص) کے دندان مبارک شہید ہوئے ہیں ، خدا کی قسم حضرت صاحب الامر کا انقلاب بھی اس وقت تک کامیاب نہ ہوگا جب تک میدان جنگ میں خون نہ بہایا جائے گا _ اس کے بعد آپ نے دست مبارک پیشانی پر ملا _(۱)

____________________

۱_ بحارالانوار ج ۵۲ ص ۳۵۸_

۴۱۰

حضرت مہدی (عج) کا اسلحہ

جلالی : سنا ہے کہ امام زمانہ تلوار کے ساتھ ظہور فرمائیں گے لیکن میں اس بات کو تسلیم نہیں کرتا ہوں کیونکہ بشر نے آج تک سیکڑوں قسم کے اسلحہ ایجاد کرلیتے ہیں ، ایٹم بم ، ہا ڈرو جن بم بنالیتے ہیں کہ ان میں سے ہر ایک کئی کلومیٹر کی شعاع کو ویران کرنے کیلئے کافی ہے چنانچہ اسلحہ سازی کے میدان میں ترقی نے انسان کی نیند حرام کردی ہے _ ان تمام جنگی وسائل کے باوجود جو کہ انسان کے اختیار میں ہیں ، اوراسلحہ سازی کے فن میں آئندہ وہ اور ترقی کرلے گا اس کے باوجود یہ کیسے تصور کیا جا سکتا ہے کہ مہدی موعود اور ان کے سپاہی تلوار سے جنگ کریں گے اور کامیاب ہوجائیں گے؟

ہوشیار: مہدی موعود کا تلوار کے ساتھ ظہور کرنا احادیث سے ثابت ہے مثلاً: امام محمد باقر نے فرمایا:

'' مہدی (ع) اپنے جد حضرت محمد (ص) سے اس ، نہج سے مشابہت رکھتے ہیں کہ وہ تلوار کے ساتھ قیام کریں گے اور ظالموں ، گمراہ کرنے والوں ، اور خدا و رسول کے دشمنوں کو تہ تیغ کریں گے تلوار کے ذریعہ کامیاب ہوں گے اور ان کا کوئی پرچم (دار) بھی شکست کھاکر نہیں آئے گا _ ''(۱)

____________________

۱_ بحار الانوار ج ۵۲ ص ۳۵۸_

۴۱۱

لیکن تلوار کے ساتھ خروج کرنا جنگ سے کنایہ ہے یعنی جنگ مہدی موعود کے سرکاری پروگرام کا جزء ہے ، آپ (ع) دین اسلام کو دنیا بھی میں پھیلانے اور ظلم و تعدی کا قلع کرنے پر مامور ہیں خواہ ا س سلسلہ میں تلوار ہی کیوں نہ اٹھانی پڑے _ اس کے برخلاف ان کے آباء و اجداد کو اس اہم ذمہ داری پر مامور نہیں کیا گیا تھا _لہذا وہ وعظ و نصیحت پر عمل کرتے تھے اس بناپر تلوار کے ساتھ خروج کرنے کے معنی یہ نہیں ہیں کہ آپ کا جنگی اسلحہ فقط تلوار ہی ہے اور دوسرے اسلحہ کو استعمال ہی نہیں کر سکتی بلکہ ممکن ہے کہ آپ بھی دور حاضر کے اسلحہ سے جنگ کریں یہ بھی ممکن ہے کہ نیا اسلحہ بنائیں کہ جو اس وقت کے تمام اسلحہ پر غالب آجائے _

حقیقت یہ ہے کہ ہم آئندہ حالات و حوادث سے بے خبرہیں اور انسان کی سرنوشت و صنعت کی ہم کو اطلاع نہیں ہے اس لئے بغیر مدرک کے مستقبل کو ماضی پر قیاس کرنا صحیح نہیں ہے ہم نہیں جانتے کہ مستقبل میں صنعت و علوم اور تمدن میں کونسی قوم فوقیت لے جائیگی ہوسکتا ہے آئندہ مختلف اسلامی قومیں خواب غفلت سے بیدار ہوجائیں ، جزئی اختلافات سے چشم پوشی کرلیں ، اور سب پرچم توحید کے نیچے جمع ہوجائیں _ قرآں کے علوم و دستورات کو اپنا لائحہ بنالیں اور اسلام کے اصلاحی پروگرام اجراء کریں ، اپنی خداداد ثروت سے فائدہ اٹھائیں _ سستی اور گوشہ نشینی کی زندگی ترک کریں اور علوم و صنعت اور اخلاق میں تمدن بشریت کے علم بردار ہوجائیں مشرق و مغرب کی سرکش طاقت کو لگام چڑھائیں اور مصلح غیبی حضرت مہدی موعود کے قیام کیلئے زمین ہموار کریں _ پس امام ظہور فرمائیں گے اور اپنی اس طاقت کے ذریعہ جو آپ کے دست اختیار میں ہے اور خدا کی تائید و نصرت کے توسط سے سرکش و ظالم حکومتوں کا تختہ الٹ دیں گے اور پوری دنیا میں توحید و عدل کی حکومت قائم کریں گے _ اس وقت دنیا کے سائنس داں اور موجد اپنی آنکھوں

۴۱۲

سے دیکھیں گے کہ انکی کوشش و زحمتوں کے نتیجہ کو صلح و صفا اور لوگوں کی زندگی کو بہتر بنانے کے سلسلہ میں صرف ہونا چاہئے جبکہ وہ استعمار اور لوگوں کو فریب دینے کیلئے استعمال ہوتا ہے ، اس سے انھیں

تکلیف ہوگی _ لیکن کوئی چارہ کار نہ ہوگا _ بے شک وہ مہدی اسلام کی عدل خواہی کی آواز پر لبیک کہیں گے اور اس کے مقصد کی تکمیل کیلئے کوشش کریں گے _

ہم کیا جانتے ہیں ، ممکن ہے انسان مستقبل میں جہالت و عداوت ، عصبیت و خود پرستی سے دست کش ہوجائے اور اسلحہ سازی و ایٹم بم سازی کو ممنوع قرار دیدیا جائے اور اسلحہ کی فراہمی پر خرچ ہونے والے بے پناہ پیسے کو ثقافتی ، عمرانی اور انسان کی رفاہ کیلئے خرچ کرے _

۴۱۳

دنیا مہدی (عج) کے زمانہ میں

انجینئر : میری خواہش ہے کہ آپ حضرت مہدی (عج) کے زمانہ حکومت میں دنیا کے عام حالت بیان فرمائیں _

ہوشیار : احادیث سے واضح ہوتا ہے کہ جب مہدی موعود ظہور فرمائیں گے اور جنگ میں کامیاب ہوجائیں ، مشرق و مغرب پر تسلط پالیں گے تو اس وقت پوری دنیا میں ایک ہی حکومت ہوگی _ تمام شہروں او رصوبوں میں لائق حکام ضروری احکام کے ساتھ منصوب کئے جائیں گے _(۱) ان کی کوشش سے تمام زمین آباد ہوجائے گی _ حضرت مہدی بھی پوری زمین کے ممالک کے حوادث و حالات پر نظر رکھیں گے ، زمین گا گوشہ گوشہ ان کیلئے ایسا ہی ہے جیسے ہاتھ کی ہتھیلی _ آپ کے اصحاب و انصار بھی دور سے آپ کو دیکھیں گے اور گفتگو کریں گے _

ہر جگہ عدل و انصاف کا بول بالا ہوگا _ لوگ آپس میں مہربان ہوجائیں گے اور صدق و صداقت کے ساتھ زندگی بسر کریں گے _ ہر جگہ امن و امان ہوگا _ کوئی کسی کو آزار پہنچانے کی کوشش نہیں کرے گا _ لوگوں کے اقتصادی حالات بہت اچھے ہوجائیں گے یہاں تک کہ کوئی زکوة کا مستحق نہیں ملیگا _ منافع کی مسلسل بارش ہوگی _ ساری زمین سر سبز ہوجائے گی _ زمین کی پیدا وار میں اضافہ ہوگا _ کاشتکاری کے امور کی

____________________

۱_ دلائل الامامہ مولفہ محمد بن جریر طبری ص ۲۴۹

۴۱۴

ضروری اصلاحات ہونگی _ لوگ خدا کی طرف زیادہ متوجہ ہوں گے ، گناہ چھوڑدیں گے دین اسلام دنیا کا سرکاری دین ہوگا _ ہرجگہ اللہ اکبر کی آواز بلندہوگی _ اصلی راستہ کو ساٹھ گزچوڑاکیا جائے گا ، راہ سازی پر اتنی توجہ دی جائے گی کہ راستوں میں مساجد کی بھی رعایت نہ کی جائے گی ، پیدل چلنے والوں کیلئے راستہ بنائے جائیں گے اور انھیں ، اسی پر چلنے کی تاکید کی جائے گی اور سواری والوں کو روڈ کے درمیان سے گزرنے کا حکم ہوگا _

راستوں میں کھلنے والی کھڑکیاں بندکردی جائیں گی _ گلی کو چوں میں پرنالے لگانے سے منع کردیا جائے گا ، مناروں کو توڑدیا جائے گا _

امام مہدی کے زمانہ میں عقلیں کامل ہوجائیں گی ، معلومات عامہ کی سطح بلند ہوجائے گی یہاں تک حجلہ نشین عورتیں بھی فیصلہ کرسکیں گی _

حضرت امام صادق (ع) کا ارشاد ہے :

''علم کو ۲۷ حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے لیکن ابھی تک اس کے دو حصوں تک ہی انسان کی رسائی ہوئی ہے _ جب ہمارا قائم ظہور کرے گا اس کے پچیس حصوں کو بھی آشکار کریں گے '' _(۱)

لوگوں کا ایمان کامل ہوجائے گا، کینہ سے دل پاک ہوجائیں گے _ آخر میں اس بات کا ذکر کردینا ضروری ہے کہ مذکورہ مطالب کو روایت سے لیا گیا ہے _ اگر چہ ان کا مدرک خبر واحد ہے _ تفصیل کیلئے بحار الانوار ج ۵۱ و ۵۲ ، اثبات الہداة ج ۶ و ۷ اور غیبت نعمانی کا مطالعہ فرمائیں _

____________________

۱_ بحار الانوار ج ۵۲ ص ۳۲۶_

۴۱۵

انبیاء کی کامیابی

جلالی: روایات میں مہدی موعود (عج) کی جو تعریف و توصیف وارد ہوئی ہیں ان کے اعتبار سے تو آپ(ع) تمام انبیاء یہاں تک رسول اسلام (ع) سے بھی افضل و اکمل ہیں کیونکہ معاشرہ انسانی کی اصلاح کرنے ، توحید کی عالمی حکومت کی تاسیس کرنے اور انسانوں کے درمیان خدا کے احکام و قوانین کو جاری کرنے عدالت عمومی کے قائم کرنے اور ظلم و ستم کو مٹانے میں ان میں سے کوئی بھی کامیباب نہیں ہوا ہے _ اس سلسلہ میں صرف مہدی موعود ہی کامیاب ہوں گے بس_

ہوشیار: اصلاح بشر اور خدا کے قوانین کا مکمل اجراء تمام انبیاء کا مقصد تھا ان خدائی نمائندوں میں سے ہر ایک نے اپنے زمانہ کی فکری استعداد کے مطابق اس مقصد کے حصول کیلئے کوشش کی اور انسان کو اس مقصد سے قریب کیا _ اگر ان کی فداکاری و کوشش نہ ہوتی تو حکومت توحید کیلئے ہرگز زمین ہموار نہ ہوتی پس اس عظیم مقصد میں سارے انبیاء شریک ہیں ، مہدی موعود کی کامیابی کو تمام خدا پرستوں اور انبیاء کی کامیابی تصور کرنا چاہئے _ آ پ کی کامیابی کوئی فردی کامیابی نہیں ہے بلکہ آپ کی محیر العقول طاقت کے ذریعہ حق باطل پر کامیاب ہوگا _ دین داری بے دینی پر چھا جائے گی اور گزشتہ انبیاء کے و عدول کو عملی جامہ پہنایا جائے گا اور ان کا مقصد پورا ہوگا _

۴۱۶

مہدی موعود کی کامیابی در حقیقت آدم و شیث ، نوح و ابراہیم ، موسی و عیسی اور حضرت محمد (ص) اور تمام انبیاء کی کامیابی ہے _ انہوں نے اپنی فداکاری سے راستہ ہموار کیا ہے اور انسان کے مزاج کو کسی حد تک آمادہ کیا ہے _ منصوبہ سازی اور مبارزہ کا آغاز انبیاء ہی سے ہواہے اور اپنی نوبت میں ان میں سے ہر ایک نے بشر کے دینی افکار کی سطح کو بلند کیا ہے یہاں تک پیغمبر اسلام کی نوبت آئی تو آپ نے اس عالمی انقلاب کا مکمل نقشہ اور پروگرام مرتب کیا اور ائمہ اطہار کی تحویل میں دیدیا _ اس سلسلہ میں آپ نے اور آپ کے جانشینوں نے بہت کوششیں کی ہیں اور بہت سی مشکلیں برداشت کی ہیں _ سالہا سال گزرتے جائیں اور دنیا میں بہت سے انقلابات رونما ہوجائیں تب جاکر انسان کے مزاج میں توحید کی حکومت قبول کرنے کی استعداد و لیاقت پیدا ہوگی _ اور اس وقت کفر و بے دینی کا محاذ مہدی موعود کی سپاہ کے ذریعہ فتح ہوگا اور بشریت کی امید برآئے گی _

اس بناپر مہدی موعود پیغمبر اسلام بلکہ تمام انبیاء کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے والے ہیں اور آپ کی کامیابی سارے آسمانی مذاہب کی کامیابی ہے _ خدا نے زبور میں حضرت داؤد سے کامیابی عطا کرنے کا وعدہ کیا ہے اور حضرت مہدی کا شان میں نازل ہونے والی آیتوٹ میں سے ایک میں فرماتا ہے _ ہم نے زبور میں لکھدیا ہے کہ ہم اپنے صالح وشائستہ بندوں کو زمین کا وارث بنائیں گے _(۱)

____________________

۱_ انبیاء/۲۰۵_

۴۱۷

مہدی او رنیا آئین

ڈاکٹر : میں نے سنا ہے کہ امام زمانہ لوگوں کے لئے نیا دین و قانون لائیں گے اور اسلام کے احکام کو منسوخ قراردیں گے کیا یہ بات صحیح ہے ؟

ہوشیار: اس چیز کا سرچشمہ وہ احادیث ہیں جو اسی سلسلہ میں وارد ہوئی ہیں _ لہذا ان میں سے چند حدیثیں پیش کرنا ضروری ہے _

عبداللہ بن عطا کہتے ہیں : میں نے حضرت امام صادق کی خدمت میں عرض کی مہدی کی سیرت کیا ہے ؟ فرمایا:

'' جو کام رسول خدا (ص) انجام دیتے تھے ان ہی کو مہدی بھی انجام دیں گے _ بدعتوں کو مٹائیں گے جیسا کہ رسول خدا نے جاہلیت کی بیخ کنی کی تھی اور از سر نو اسلام کی بنیاد رکھی تھی ''_

ابو خدیجہ نے امام صادق (ع) سے روایت کی ہے آپ (ع) نے فرمایا:

''جب حضرت قائم ظہور کریں گے اس وقت جدید آئین آئے گا جیسا کہ ابتدائے اسلام میں رسول خدا نے لوگوں کو نئے آئین کی دعوت دی تھی ''(۲)

____________________

۱_ بحار ج ۵۲ ص ۳۵۲

۲_ اثبات الہداة ج ۷ ص ۱۱۰

۴۱۸

حضرت امام صادق کا ارشاد ہے : جب حضرت قائم ظہور کریں گے تو اس وقت نیا آئین و کتاب اور نئی سیرت و قضاوت پیش کریں گے جو کہ عربوں کیلئے دشوار ہے ، ان کاکام کشتار ہے کسی بھی کافر و ظالم کو زندہ نہیں چھوڑیں گے _ فریضہ کی انجام دہی ہیں کسی وقت لائم کی پروا نہیں کریں گے '' _(۱)

سیرت مہدی (عج)

لیکن بہت سے احادیث سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ حضرت مہدی کی وہی سیرت ہے جو رسول خدا کی تھی آپ اس قرآن و دین سے دفاع کریں گے جو کہ آپ کے جد پر نازل ہوا تھا _ چند حدیثیں ملاحظہ فرمائیں :

رسول (ص) کا ارشاد ہے :''میرے اہل بیت میں ایک شخص قیام کرے گا اور میری سنت و سیرت پر عمل کر ے گا ''(۲)

نیز فرمایا: قائم میرا ہی بیٹا ہے _ وہ میرا ہمنام و ہم کنیت ہے _ اس کی عادت میری عادت ہے وہ لوگوں کو میری طاعت اور دین کی طرف دعوت دے گا اور قرآن کی طرف بلائے گا _(۲)

آپ کا ارشاد ہے :

____________________

۱_ اثبات الہداة ج ۷ ص ۸۳ ۲_ بحارالانوار ج ۵۱ ص ۸۲ ۳_ اثبات الہداة ج ۷ ص ۵۲

۴۱۹

''میرے بیٹوں میں بارہواں ایسے غائب ہوگا کہ دیکھنے میں نہیں آئے گا _ ایک زمانہ آئے گا کہ جس میں اسلام کا صرف نام اور قرآن کا رسم الخط باقی رہے گا _ اس وقت خدا انھیں کی اجازت مرحمت کرے گا اور ان کے ذریعہ اسلام تجدید و تقویت پائے گا '' _(۱)

نیز فرمایا:

'' مہدی موعود (عج) وہ مرد ہے جو میری عترت سے ہوگا اور میری سنت کیلئے جنگ کرے گا جیسا کہ میں نے قرآن کیلئے جنگ کی ہے'' _(۲)

ملاحظہ فرمایا آپ نے کہ مذکورہ احادیث کی صریح دلالت اس بات پر ہے کہ امام زمانہ کا پروگرام اور سیرت ترویج اسلام اور تجدید عظمت قرآن ہے اور پیغمبر اکرم کی سنّت کے اجراء کیلئے جنگ کریں گے _

اس بناپر اگر احادیث کے پہلے حصہ میں کوئی اجمال ہے بھی تو وہ اسے ان احادیث کے ذریعہ برطرف کرنا چاہئے _ زمانہ غیبت میں ، دین میں بدعتیں داخل کردی جاتی ہیں اور اسلام و قرآن کے احکام کو اپنی خواہش کے مطابق ڈھال لیا جا تا ہے _ بہت سے حدود و احکام کو ایسے فراموش کردیا جاتا ہے جیسے ان کا اسلام سے کوئی تعلق ہی نہ تھا _ ظہور کے بعد حضرت مہدی بدعتوں کا قلع قمع کریں گے اور احکام خدا کو ایسے ہی نافذ کریں گے جیسا کہ وہ صادر ہوتے تھے _ اسلامی حدود کو سہل انگاری کے بغیر جاری کریں گے

____________________

۱_ منتخب الاثر ص ۹۸ ۲_ ینابیع المودة ج ۲ ص ۱۷۹

۴۲۰

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455