آفتاب عدالت

آفتاب عدالت13%

آفتاب عدالت مؤلف:
زمرہ جات: امام مہدی(عجّل اللّہ فرجہ الشریف)
صفحے: 455

آفتاب عدالت
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 455 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 181627 / ڈاؤنلوڈ: 5474
سائز سائز سائز
آفتاب عدالت

آفتاب عدالت

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے


1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

ابوسعید کہتے ہیں : میں نے ابن عباس سے کہا : مجھے مہدی کے بارے میں کچھ بتایئے انہوں نے فرمایا: امید ہے کہ عنقریب خدا ہمارے خاندان میں ایک جوان کو مبعوث کرے گا جو فتنوں کو دفن کرے گا _ (۱)

ابن عباس کہا کرتے تھے: مہدی قریش اور فاطمہ (ع) کی نسل سے ہوگا _(۲)

عمار یاسر کہتے ہیں : جب نفس زکیہ شہید ہوجائیں گے اس وقت آسمان سے ایک منادی مذاکرے گا کہ تمہارا قائد فلان شخص ہے _ اس کے بعد مہدی ظاہر ہوں گے اور دنیا کو عدل و انصاف سے پر کریں گے _(۳)

ابن عباس نے مہدی کا نام لیا تو ایک شخص نے کہا: کیا معاویہ بن ابی سفیان مہدی نہیں ہے ؟ عبد اللہ نے کہا : نہیں : بلکہ مہدی وہ ہے جس کی عیسی بن مریم اقتدا کریں گے_(۴)

عمربن قیس کہتے ہیں :میں نے مجاہد سے عرض کی : کیا آپ مہدی کے بارے میں کچھ جانتے ہیں ؟ کیونکہ میں شیعوں کی بات نہیں مانتا ، انہوں نے کہا : رسول (ص) کے ایک صحابی نے مجھے خبر دی ہے کہ مہدی نفس زکیہ کی شہادت کے بعد ظاہر ہوں گے اور زمین کو عدل و انصاف سے پر کریں گے _(۵)

____________________

۱_ الملاحم و الفتن مولفہ ابن طاؤس ص ۱۶۹_

۲_ الملاحم و الفتن مولفہ ابن طاؤس ص۱۵۵_

۳_ الملاحم و الفتن مولفہ ابن طاؤس ص۴۴_

۴_ الملاحم و الفتن مولفہ ابن طاؤس ص۱۵۹_

۵_الملاحم و الفتن مولفہ ابن طاؤس ص۱۷۱_

۴۱

نفیل کی بیٹی عمیرہ کہتی ہے : میں نے حسین بن علی (ع) کی دختر کو کہتے ہوئے سنا ہے : تم جس چیز کے انتظارمیں ہو وہ واقع نہ ہوگی مگر اس وقت کہ جب تمہارے درمیان اختلاف پیدا ہوجائے گا اورتم آپس میں ایک دوسرے پرلعنت کروگے _ (۱)

قتادہ کہتے ہیں : میں نے مسیب کے بیٹے سے پوچھا: کیا وجود مہدی برحق ہے ؟ انہوں نے کہا: یقینا مہدی فاطمہ (ع) کی نسل سے ہوں گے _(۲)

طاؤس کہتے ہیں : خدا مجھے زندہ رکھے تا کہ مہدی (ع) کو دیکھ لوں _(۳)

زہری کہتے ہیں : مہدی فاطمہ (ع) کی اولاد سے ہوں گے _(۴)

ابوالفرج لکھتے ہیں : ولید بن محمد نے نقل کیا ہے کہ میں زہری کے ساتھ تھا کہ ایک شور مچاتو انہوں نے مجھ سے کہا: ذرادیکھو کیا قصہ ہے ؟ میں نے تحقیق کے بعد بتایا: زید بن علی قتل کردیئےئے ہیں اور ان کا سرلایا گیا ہے _ زہری نے افسوس کے ساتھ کہا : اس خاندان کے افراد اتنی عجلت کیوں کررہے ہیں؟ عجلت کی وجہ سے ان کے بہت سے افراد ہلاک ہوجاتے ہیں _ میں نے پوچھا کیا انھیں حکومت نصیب ہوگی ؟ انہوں نے کہا ہاں ، کیونکہ علی بن الحسین (ع) نے اپنے پدربزرگوار سے اور انہوں نے حضرت زہرا سے میرے لئے روایت کی ہے کہ رسول (ص) نے فاطمہ سے فرمایا: مہدی موعو د

____________________

۱_ الملاحم و الفتن ص ۱۷۱_

۲_ مقاتل الطالبین مولفہ ابوالفرج طبع نجف ص ۱۶۰_

۳_ الملاحم والفتن ص ۱۷۰_

۴_ الملاحم و الفتن ص ۵۴_

۴۲

تمہاری اولاد سے ہوگا _ (۱)

ابوالفرج نے مسلم بن قتیبہ سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا: ایک روز میں منصور کے پاس گیا _ اس نے مجھ سے کہا: محمد بن عبداللہ نے خروج کیا ہے اور خو د کو مہدی سمجھتا ہے ، قسم خدا کی وہ مہدی نہیں ہے لیکن میں تمہیں ایک بات بتادوں جو کہ ابھی تک کسی کو نہیں بتائی ہے اور نہ آئندہ بتاؤں گا اور وہ یہ کہ میرا بیٹا بھی روایتوں میں ذکر ہونے والا مہدی نہیں ہے ، لیکن فال کے طور پر میں نے اس کا نام مہدی رکھدیا ہے _(۲)

ابن سیرین کہتے ہیں : مہدی موعود اسی امت سے ہوگا جو کہ عیسی بن مریم کی امامت کرے گا _(۳)

عبداللہ ابن حارث کہتے ہیں : مہدی چالیس سال کی عمر میں قیام کریں گے وہ بنی اسرائیل کی شبیہ ہوں گے _(۴)

ارطاة کہتے ہیں : مہدی بیس سال کی عمر میں قیام کریں گے _(۵)

کعب کہتے ہیں : مہدی کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ مخفی امور کی طرف انکی ہدایت ہوتی ہے _(۶)

____________________

۱_ مقاتیل ص ۹۷_

۲_ مقاتل الطالبین ص ۱۶۷_

۳_ مقاتل الطالبین ص ۱۳۵_

۴_ کتاب الحاوی للفتاوی جلد ۲ ص ۱۴۷_

۵_ کتاب الحاوی للفتاوی جلد ۲ ص ۱۴۸_

۶_ کتاب الحاوی للفتاوی جلد ۲ ص ۱۵۰_

۴۳

عبداللہ بن شریک کہتے ہیں : رسول (ص) خدا کا علم مہدی کے پاس ہے _ (۱)

طاؤس کہتے ہیں کہ مہدی کی پہچان یہ ہے کہ وہ اپنے کارندوں کی سخت نگرانی کریں گے اور مال کی بخشش میں سخی ہوں گے اور درماندہ لوگوں پر مہربان ہوں گے _(۲)

زہری کہتے ہیں : '' مہدی اولاد فاطمہ سے ہوگا''(۳)

حکم بن عینیہ کہتے ہیں : میں نے محمد بن علی سے عرض کی : میں نے سنا ہے کہ آپ اہل بیت میں سے ایک شخص خروج کرے گا اور عدل و انصاف قائم کریگا کیا یہ بات صحیح ہے ؟ اگر ایسا ہے تو ہم بھی ان کے انتظار میں زندگی گزاریں _(۴)

سلمہ بن زفر کہتے ہیں کہ ایک روز حذیفہ سے کہا گیا _ مہدی نے ظہور کیا ہے _ حذیفہ نے کہا : اگر مہدی تمہارے زمانہ میں ، جو کہ رسول (ص) کے عہد سے قریب ہے ، قیام کرتے ہیں تو واقعا یہ تمہاری خوش قسمتی ہے ، لیکن ایسا نہیں ہے _ مہدی اس وقت ظہور کریں گے جب لوگ فتنہ وفساد سے تنگ آجائیں گے اور ان کی نگاہوں میں گم شدہ مہدی سے زیادہ کوئی چیز عزیز نہ ہوگی _(۵)

جریر نے عبدالعزیز کے پاس ایک شعر پڑھا کہ جس کا مفہوم یہ ہے کہ تمہارا وجود

____________________

۱_ کتاب الحاوی للفتاوی ج ۲ ص ۱۵۰_

۲_ کتاب الحاوی للفتاوی ج ۲ ص۱۵۰_

۳_کتاب الحاوی للفتاوی ج ۲ ص۱۵۵_

۴_کتاب الحاوی للفتاوی ج ۲ ص۱۵۹_

۵_کتاب الحاوی للفتاوی ج ۲ ص۱۵۹_

۴۴

بابرکت ہے اور تمہاری سیرت و رفتار مہدی کی سیرت و رفتار جیسی ہے _ تم خواہشات نفس کی مخالفت کرتے ہو اور راتوں کو تلاوت قرآن میں گزارتے ہو _ (۱)

ام کلثوم بنت وہب کہتی ہیں : روایات میں وارد ہوا ہے کہ دنیا پر ایک شخص کی حکومت ہوگی جس کا نام وہی ہوگا جو رسول کا ہے _(۲)

محمد جعفر کہتے ہیں : میں نے اپنی مشکلیں مالک بن انس کے سامنے بیان کیں تو انہوں نے کہا: صبر کرو یہاں تک کہ آیتو نرید ان نمنّ علی الذین استضعفوا فی الارض و نجعلهم الائمة و نجعلهم الوارثین کی تاویل آشکار ہوجائے(۲) _

فضیل بن زبیر کہتے ہیں : میں نے زید بن علی سے سنا کہ انہوں نے فرمایا: لوگ جس شخص کے انتظار میں ہیں وہ اولاد حسین (ع) سے ہوگا _(۴)

محمد بن عبدالرّحمن بن ابی لیلی کہتے ہیں : خدا کی قسم مہدی اولاد حسین ہی سے ہوگا _(۵)

لوگ مہدی (عج) کے منتظر تھے

وجود مہدی کا عقیدہ لوگوں میں اتناراسخ ہوگیا تھا کہ وہ صدر اسلام ہی سے

____________________

۱_ کتاب الامامة و السیاسة تالیف ابن قطیبہ ط سوم ج ۲ ص ۱۱۷_

۲_ مقاتل الطالبین طبع دوم ص ۱۶۲_

۳_ مقاتل الطالبین طبع دوم ص ۳۵۹_

۴_ غیبت شیخ طبع دوم ص ۱۱۵_

۵_ غیبت شیخ طبع دوم ص ۱۱۵_

۴۵

ان کے انتظار میں تھے اور دن گنا کرتے تھے_ اور حق کی کامیابی وحکومت کو یقینی سمجھتے تھے یہ انتظار ہرج و مرج اور وحشت ناک حوادث و بحرانوں میں اور زیادہ شدید ہوجاتا تھا اور ہر لمحہ انتظار کے مصداق کی تلاش میں رہتے تھے اور کبھی غلطی سے بعض افراد کو مہدی سمجھ بیٹھے تھے :

محمد بن حنفیہ

مثلاً محمد بن حنفیہ بھی رسول (ص) کے ہم نام و ہم کنیت تھے اس لئے مسلمانوں کے ایک گروہ نے انھیں مہدی سمجھ لیا تھا _

طبری لکھتے ہیں کہ جس وقت مختار نے خروج اور قاتلان حسین (ع) سے انتقام لینے کا قصد کیا تو اس وقت انہوں نے محمد حنفیہ کو مہدی اور خود کو ان کے وزیر کے عنوان سے پہچنوایا اور اس سلسلے میں لوگوں کے سامنے کچھ خط بھی پیش کئے _(۱)

محمد بن سعد نے ابوحمزہ سے روایت کی ہے کہ لوگ محمد بن حنفیہ کو '' السلام علیک یا مہدی '' کہکر سلام کرتے تھے _ چنانچہ وہ خود بھی کہتے تھے'' ہاں میں ہی مہدی ہوں میں فلاح و بہبود کی طرف تمہاری راہنمائی کرتاہوں _ میرا وہی نام ہے جو رسول کا تھا اور میری کنیت بھی آنحضرت (ص) ہی کی کنیت ہے _ لہذا تم مجھے سلام علیک یا محمد یا سلام علیک یا اباالقاسم کہکر سلام کیاکرو ''_(۲)

____________________

۱_ تاریخ طبری ج ۴ ص ۴۴۹_ و ص ۴۹۴، تاریخ کامل طبع اول ج ۳ ص ۳۳۹ و ص ۳۵۸_

۲_ طبقات الکبیر طبع لندن ج ۵ ص ۶۶_

۴۶

اس اور ایسی ہی دوسری مثالوں سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ رسول خدا کے نام اور کنیت کا جمع ہونا مہدی موعود کی خصوصیات و علامتوں میں سے ہے _ اسی لئے محمد بن حنفیہ نے اپنی کنیت اور نام کی طرف اشارہ کیا ہے _ لیکن تاریخ کی ورق گردانی سے معلوم ہوتا ہے کہ محمد بن حنفیہ نے کبھی یہ نہیں کہا کہ میں مہدی ہوں _ بلکہ دوسرے لوگ انھیں مہدی کے عنوان سے پیش کرتے تھے چنانچہ وہ کبھی اس سلسلے میں خاموش اختیار کرتے تھے اور کبھی تائید کرتے تھے _ شاید ان کی خاموشی کی وجہ یہ ہو کہ اس طرح وہ قاتلان امام حسین (ع) سے انتقام اور حکومت کو اس کے اہل تک پہنچانا چاہتے تھے_

محمد بن سعد کہتے ہیں : محمد بن حنفیہ لوگوں سے کہا کرتے تھے کہ ، حکومت اہل حق کی ہے جب خدا چاہے گا تشکیل پائے گی _ جو شخص اس حکومت کو دیکھے گا ، اسے عظیم کامیابی نصیب ہوگی اور جو اس سے قبل ہی مرجائے گا اسے خدا کی بے شمار نعمتیں میسر ہوں گی _(۱)

چنانچہ محمد بن حنفیہ نے اپنے اس خطبہ میںفرمایا جو کے اپنے سات ہزار اصحاب کے درمیان دیا تھا _ اس کام میں تم نے عجلت سے کام لیا ہے _ خدا کی قسم تمہارے اصلاب میں ایسے اشخاص موجود ہیں جو کہ آل محمد کی مدد کیلئے جنگ کریں گے _ آل محمد کی حکومت کسی پر مخفی نہیں ہے لیکن اس کے قائم ہونے میں تاخیر ہوگی _ قسم اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں محمد کی جان ہے ، حکومت نبوت کے گھر میں لوٹ آئے گی _(۱)

محمد بن عبداللہ بن حسن

مسلمانوں کا ایک گروہ محمد بن عبداللہ بن حسن کو مہدی سمجھتا تھا _ ابوالفرج لکھتے

____________________

۱_ طبقات الکبری ج ۷ ص ۷۱_

۲_ طبقات الکبری ج ۷ ص ۸۰_

۴۷

ہیں کہ حمید بن سعید نے روایت کی ہے کہ محمد بن عبداللہ کی ولادت پر آل محمد نے بہت خوشیاں منائیں اور کہا مہدی کا نام محمد ہے _ وہ محمد کو مہدی موعود سمجتھے تھے _ اس لئے ان کا بہت احترام کرتے تھے اور مجلسوں کا موضوع قراردیتے تھے ، شیعہ ایک دوسرے کو بشارت دیتے تھے _ (۱)

ابوالفرج لکھتے ہیں : جب محمد بن عبداللہ پیدا ہوئے تو ان کے خاندان والو ں نے ان کا نام مہدی رکھا اور انھیں روایات کا مہدی موعود تصور کرنے لگے _ لیکن ابوطالب کی اولاد کے علما انھیں نفس زکیہ کہتے تھے کہ جس کا احجار زیب میں شہید ہونا مقدر تھا _(۲)

ابوالفرج ہی لکھتے ہیں کہ :ابوجعفر منصور کا غلام کہتا ہے کہ منصور نے کہا : تم محمد بن عبداللہ کی تقریر میں شرکت کرو دیکھو کیا کہتے ہیں _ میں نے حکم کے مطابق ان کی تقریر میں شرکت کی وہ فرما رہے تھے : تمہیں یہ تو یقین ہے کہ میں مہدی ہوں اور حقیقت بھی یہی ہے '' _ غلام کہتا ہے کہ میں لوٹ آیا اور ان کی بات منصور سے نقل کی _ منصور نے کہا : محمد جھوٹ کہتے ہیں بلکہ مہدی موعود میرا بیٹا ہے _(۳)

سلمہ بن اسلم نے محمدبن عبداللہ کی شان میں کچھ اشعار کہے کہ جن کا ترجمہ یہ ہے :

جو کچھ احادیث میں وارد ہوا ہے وہ اس وقت ظاہر ہوگا جب محمد بن عبداللہ ظاہر ہوں گے اور زمام حکومت سنبھالیں گے _ محمد کو خدا نے ایسی انگوٹھی

____________________

۱_ مقاتل الطالبین ص ۱۶۵_

۲_ مقاتل الطالبین ص ۱۶۲_

۳_ مقاتل الطالبین ص ۱۶۲_

۴۸

عطا کی ہے جو کسی دوسرے کو نہیں دی اور اس میں ہدایت و نیکیوں کی علامتیں ہیں _

ہمیں امید ہے کہ محمد ہی وہ امام ہیں کہ جن کے ذریعہ قرآن زندہ ہوگا اور ان کے توسط سے اسلام کو فروغ ملیگا ، اصلاح ہوگی اور یتیم ، عیال دار اور ضرورت مند لوگ خوشحال زندگی گزاریں گے اور زمین کو عدل و انصاف سے پر کریں گے جب کہ وہ ضلالت و گمراہی سے بھرچکی ہوگی اور اسی وقت ہمارا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا _(۱)

احادیث مہدی اور فقہائے مدینہ

ابوالفرج لکھتے ہیں : محمد بن عبداللہ نے خروج کیا تو مدینہ کے مشہور فقیہ و عالم محمد بن عجلان نے بھی ان کے ساتھ خروج کیا _ جب محمد بن عبداللہ قتل ہوگئے تو حاکم مدینہ نے محمد بن عجلان کو بلایا اور کہا: تم نے اس جھوٹے انسان کے ساتھ کیوں خروج کیا تھا؟ اس کے بعد ان کے ہاتھ قلم کرنے کا حکم دیا تو مدینہ کے علماء اور سر آوردہ افراد نے کہا : اے امیر

____________________

۱_ ان الذی یروی الرواة لبین اذا ماابن عبدالله فیهم تجردا

له خاتم لم یعطه الله غیره

وفیه علامات من البر و الهدی

انا لنزجوان یکون محمد

اماماً به یحیی الکتاب المنزل

به یصلح الاسلام بعد فساده

و یحیی یتیم باس و معمول

و یملا و عدلا ارضنا بعد ملئها

ضلالا و یأتینا الذی کنت آمل

(مقاتل الطالبین ص ۱۶۴)

۴۹

محمد بن عجلان مدینہ کے فقیہ و عابدہیں انھیں معاف کیا جائے کیونکہ وہ محمد بن عبداللہ کو روایات ہی کا مہدی موعود سمجھتے تھے _(۱)

دوسری جگہ لکھتے ہیں : محمد بن عبداللہ نے خروج کیا تو ان کے ساتھ مدینہ کے دوسرے نمایاں فقیہ و عالم عبداللہ بن جعفر بھی خروج کیا اور محمد بن عبداللہ کے قتل کے بعد فرار کرگئے اور امان ملنے تک مخفی رہے _ ایک روز حاکم مدینہ جعفر بن سلیمان کے پاس گئے تو اس نے کہا : اس علم و فقاہت کے باوجود آپ نے ان کے ساتھ کیوں خروج کیا تھا؟ جواب میں کہا: میں نے اس لئے محمد بن عبداللہ کا تعاون کیا تھا کہ میں یقین کے ساتھ انہیں مہدی موعود سمجھتا تھا کہ جن کا روایات میں تذکرہ ہے _ ان کے مہدی ہونے میں کوئی شک نہیں تھا _ قتل کے بعد معلوم ہوا کہ وہ مہدی نہیں ہیں _ اس کے بعد میں کسی کے فریب میں نہیں آوں گا _(۲)

ان واقعات سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ مہدی کا عقیدہ و موضوع صدر اسلام اور پیغمبر (ص) کے عہد سے نزدیک والے زمانہ میں اتنا ہی مسلم تھا کہ لوگ آپ (ع) کے منتظر رہتے تھے اور صاحبان علم و ستم رسیدہ افراد کہ جو مہدی کی علامتوں کو بخوبی نہیں جانتے تھے وہ محمد بن حنفیہ کو اور کبھی محمد بن عبداللہ اور دوسرے اشخاص کو مہدی موعود سمجھ لیتے تھے لیکن علمائے اہل بیت اور صاحبان علم یہاں تک کہ محمد کے والد عبداللہ بھی جانتے تھے کہ وہ مہدی نہیں ہے _

ابوالفرج لکھتے ہیں: ایک شخص نے عبداللہ بن حسن سے عرض کی : محمد کب خروج

____________________

۱_ مقاتل الطالبین ص ۱۹۳_

۲_ مقاتل الطالبین ص ۱۹۵_

۵۰

کریں گے ؟ انہوں نے جواب دیا : جب تک میں قتل نہیں کیا جاؤنگا اس وقت تک وہ خروج نہیں کریں گے _ لیکن خروج کے بعد قتل کردیئےائیں گے _ اس شخص نے کہا : انّا للہ و انّا الیہ راجعون'' اگر وہ قتل کردیئےائیں گے تو امت ہلاک ہوجائے گی ، عبداللہ نے کہا: ایسا نہیں ہے _ اس شخص نے دوبارہ عرض کی ، ابراہیم کب خروج کریں کے ؟ کہا جب تک میں زندہ ہوں اس وقت تک خروج نہیں کریں گے _ لیکن وہ بھی قتل کردیئےائیں گے اس شخص نے کہا ، انا للہ و انا الیہ راجعوں، امت ہلاک ہوا چاہتی ہے _ عبداللہ نے جواب دیا : ایسا نہیں ہے بلکہ ان کام امام مہدی موعود ایک پچیس سال کی عمر کا جوان ہے جو دشمنوں کو تہہ تیغ کرے گا _ (۱)

ابوالفرج ہی تحریر فرماتے ہیں : ابوالعباس نے نقل کیا ہے کہ میں نے مروان سے کہا: محمد خود کو مہدی کہتے ہیں _ اس نے کہا :نہ وہ مہدی موعود ہیں نہ ان کے باپ کی نسل سے ہوگا بلکہ وہ ایک کنیز کا بیٹا ہے _(۲)

پھر لکھتے ہیں : جعفر بن محمد جب بھی محمد بن عبداللہ کو دیکھتے گریہ کرتے اور فرماتے تھے: ان (مہدی) پر میری جان فدا ہو لوگ خیال کرتے ہیں کہ یہ شخص مہدی موعود ہے جبکہ یہ قتل کردیا جائے گا اور کتاب علی میں اس امت کے خلفاء کی فہرست میں اس کا نام نہیں ہے _(۳)

____________________

۱_ مقاتل الطالبین ص ۱۶۷_

۲_ مقاتل الطالبین ص ۱۶۶_

۳_ مقاتل الطالبین ص ۱۴۲_

۵۱

محمد بن عبداللہ بن حسن کے پاس ایک جماعت بیٹھی تھی کہ جعفر بن محمد تشریف لائے سب نے ان کا احترام کیا _ آپ نے دریافت کیا ، کیا بات ہے ؟ حاضرین نے جواب دیا ہم محمد بن عبداللہ جو کہ مہدی موعودہیں کی بیعت کرنا چاہتے ہیں _ آپ نے فرمایا : اس ارادہ سے دست کش ہوجاؤ کیونکہ ابھی ظہور کا وقت نہیں آیا ہے اور محمد بن عبداللہ بھی مہدی نہیں ہے _ (۱)

مہدی اور دعبل کے اشعار

دعبل نے جب امام رضا (ع) کو اپنا مشہور قصیدہ سنا یا تو اس کے خاتمہ پر درج ذیل شعر پڑھا:

خروج امام لامحالة واقع

یقوم علی اسم الله والبرکات

یعنی ایک امام کا انقلاب لانا ضروری ہے وہ خدا کے نام اور برکت سے انقلاب لائے گا _

امام رضا(ع) نے یہ شعر سن کر بہت گریہ کیا اور فرمایا: روح القدس نے تمہاری زبان سے یہ بات کہلوائی ہے _ کیا تم اس امام کو پہچانتے ہو ؟ عرض کی نہیں : لیکن سنا ہے ، آپ (ع) میں سے ایک اما م قیا م کرے گا اور زمین کو عدل و انصاف سے پر کریگا امام (ع) نے فرمایا : میرے بعد میرا بیٹا محمد (ع) امام ہے اور ان کے بعد ان کے فرزند علی (ع) امام ہوں گے اور ان کے بعد ان کے بیٹے حسن (ع) امام ہوں گے اور ان کے بعد ان کہ لخت جگر حجت قائم امام ہوں گے _ ان کی غیبت کے زمانہ میں انتظار کرنا اور ظہور کے بعد ان کی اطاعت

____________________

۱_ مقاتل الطالبین ص ۱۴۱_

۵۲

کرنی چاہئے وہی زمین کو عدل و انصاف سے پر کریں گے _ لیکن ان کے ظہور کا وقت معین نہیں ہوا ہے بلکہ وہ اچانک و ناگہان ظہور کریں گے _ (۱)

ان اور ایسے ہی دیگر واقعات سے تاریخ بھر پڑی ہے اگر اشتیاق ہے تو تاریخ کا مطالعہ فرمائیں _

چونکہ کافی وقت گزر چکا تھا لہذا یہیں پر جلسہ کو ختم کردیا گیا اور آنے والے ہفتہ کی شب پر موقوف کردیا گیا _

____________________

۱_ ینابیع المودة جلد ۲ ص ۱۹۷_

۵۳

جعلی مہدی

مقررہ شب میں جناب ڈاکٹر صاحب کے گھر میں احباب جمع ہوئے اور رسمی مدارات کے بعد ہوشیار صاحب نے اپنی گفتگو سے جلسہ کا آغاز کیا _ :

صدر اسلام میں مہدویت کے مسلّم اور رائج العقیدہ ہونے پر جھوٹے و جعلی مہدی افراد کی داستان بھی شاہد ہے جو کہ ماضی میں پیدا ہوئی ہیں اور تاریخ میں ان کی داستان ثبت ہے _ برادران کی آگہی کے لئے میں ان کے ناموں کی فہرست بیان کرتا ہوں _

مسلمانوں کی ایک جماعت محمد بن حنفیہ کو امام مہدی تصور کرتی تھی اور کہتی تھی وہ مرے نہیں ہیں بلکہ رضوی نامی پہاڑ میں چلے گئے ہیں بعد میں ظاہر ہوں گے اور دنیا کو عدل و انصاف سے بھریں گے _(۱)

فرقہ جارودیہ کے بعض افراد عبداللہ بن حسن کو مہدی غائب خیال کرتے تھے اور ان کے ظہور کے انتظار میں زندگی بسر کرتے تھے _(۲)

____________________

۱_ ملل و نحل مولفہ شہرستانی طبع اول ج ۱ ص۲۴۲ ، فرق الشیعہ مولفہ نور بخشی طبع نجف سال ۱۳۵۵ ھ ص ۲۷_

۲_ ملل و نحل ج۱ ص ۲۵۶ فرق الشیعہ ص ۶۲

۵۴

فرقہ ناؤسیہ امام صادق (ع) کو مہدی اور زندہ غائب سمجھتا تھا _(۱)

واقفی لوگ حضرت موسی کاظم کو زندہ و غائب اما م خیال کرتے تھے اور ان کا عقیدہ تھا کہ امام بعد میں ظہور کریں گے اور دنیا کو عدل و انصاف سے بھریں گے _(۲)

فرقہ اسماعیلیہ کا عقیدہ ہے کہ اسماعیل نہیں مرے ہیں بلکہ تقیہ کے طور پر کہا جاتا ہے کہ مرگئے ہیں _(۳)

فرقہ باقریہ امام باقر (ع) کو زندہ اور مہدی موعود سمجھتا ہے _

فرقہ محمدیہ کا عقیدہ ہے کہ امام علی نقی (ع) کے بعد ان کے بیٹے محمد بن علی امام ہیں اور ان ہی کو زندہ اور مہدی موعود تصور کرتے ہیں جبکہ وہ اپنے والد کی حین حیات ہی انتقال کرگئے تھے_

جوازیہ کہتے ہیں : حجت بن الحسن (ع) کے ایک فرزند تھے اور وہی مہدی موعود ہیں _(۴)

فرقہ ہاشمیہ میں سے بعض افراد عبداللہ بن حرب کندی کو زندہ و غائب امام تصور کرتے تھے اور ان کے انتظار میں زندگی بسر کرتے تھے _(۵)

مبارکیہ کی ایک جماعت کا خیال تھا کہ محمد بن اسماعیل زندہ و غائب امام ہیں(۶)

____________________

۱_ ملل و نحل ج ۱ ص ۲۷۳ فرق الشیعہ ص ۶۷_

۲_ ملل و نحل ج ۱ ص ۲۷۸ فرق الشیعہ ص ۸۰ و ص ۸۳_

۳_ ملل و نحل ج ۱ ص ۲۷۹ فرق الشیعہ ص ۶۷_

۴_ تنبیہات الجلیہ فی کشف الاسرار الباطنیہ ص ۴۰ و ص ۴۲_

۵_ ملل و نحل ج ۱ ص ۲۴۵

۶_ ملل و نحل ج ۱ ص ۲۷۹_

۵۵

یزیدیوں کا عقیدہ تھا کہ یزید آسمان پر چلاگیا ہے _ دوبارہ زمین پر لوٹے گا اور زمین کو عدل و انصاف سے بھرے گا _ (۱)

اسماعیلیہ کہتے تھے روایات میں جس مہدی کا ذکر ہے وہ محمد بن عبداللہ الملقب بہ مہدی ہیں کہ جن کی مصر و مغرب پر حکومت ہوگی ، روایت کی گئی ہے کہ پیغمبر(ص) نے فرمایا: ۳۰۰ ھ میں سورج مغرب سے طلوع کرے گا _(۲)

امامیہ کی ایک جماعت کا خیال تھا کہ امام حسن عسکری زندہ ہیں وہی قائم ہیں اور غیبت کی زندگی گزاررہے ہیں ، بعد میں وہی ظاہر ہوں گے اور زمین کو عدل و انصاف سے بھریں گے_ ایک دوسرے گروہ کا کہنا ہے کہ امام حسن عسکری کا انتقال ہوگیا ہے لیکن وہ دوبارہ زندہ ہوں گے اور قیام کریں گے کیونکہ قائم کے معنی مرنے کے بعد زندہ ہونے کے ہیں _(۲)

قرامطہ محمد بن اسمعیل کو مہدی موعود جانتے تھے اور ان کا عقیدہ تھا کہ وہ زندہ ہیں اور روم کے کسی شہر میں رہتے ہیں _(۲)

فرقہ ابی مسلمیہ ابومسلم خراسانی کو زندہ و غائب امام سمجھتا ہے _(۵)

ایک گروہ امام حسن عسکری (ع) کو مہدی خیال کرتا اور کہتا تھا: وہ مرنے کے بعد

____________________

۱_ کتاب الیزیدیہ مولفہ صدوق الدملوجی موصل ص ۱۶۴_

۲_ روضة الصّفا ج ۴ ص ۱۸۱_

۳_ ملل و نحل ج ۱ ص ۲۸۴_ فرق الشیعہ ص ۹۶و ص ۹۷_

۴_ الہدیہ فی الاسلام ص ۱۷۰ فرق الشیعہ ص ۷۲_

۵_ فرق الشیعہ ص ۴۷_

۵۶

زندہ ہوگئے ہیں اور اب غیبت کی زندگی بسرکررہے ہیں (۱) بعد میں ظاہر ہوں گے اور دنیا کو عدل و انصاف سے بھریں گے _ (۲)

غلط فائدہ

یہ تھے ان افراد کے نام جنھیں جاہل لوگ صدر اسلام اور عہد پیغمبر (ص) سے نزدیک زمانہ میں مہدی سمجھتے تھے مگر ان میں سے اکثر جماعتیں مٹ گئی ہیں اور اب تاریخ کے صفحات کے علاوہ کہیں ان کا نام و نشان نہیں ملتا ہے _ اس وقت سے آج تک مختلف ملکوں میں بنی ہاشم او رغیر بنی ہاشم میں ایسے افراد پیدا ہوتے رہے ہیں جنہوں نے اپنے مہدی ہونے کا دعوی کیا ہے _ تاریخ میں اس عنوان سے کتنی ہی جنگیں اور خونریزیاں ہوئی ہیں اور کتنے ہی انقلاب آئے اور ناخوشگوار حوادث رونما ہوئے ہیں _(۳)

ان واقعات و حوادث سے یہ نتیجہ برآمد ہوتا ہے کہ داستان مہدویت اور مصلح غیبی کا ظہور مسلمانوں کے در میان ایک مسلّم عقیدہ تھا اور مسلمان ان کے انتظار میں دن گناکرتے تھے اور ان کی نصرت و غلبہ کو ضروری سمجھتے تھے چنانچہ یہ چیز اس بات کا سبب بنی کہ بعض ذہین اور موقع کے متلاشی افراد لوگوں کے اس پاک و صاف عقیدہ سے کہ جس کا سرچشمہ مصدر وحی تھا ، غلط فائدہ اٹھانے کے لئے تیار ہوگئے اور خود کو مہدی

____________________

۱_ فرق الشیعہ ص ۹۷_

۲_ تفصیل کیلئے مہدی از صدر اسلام تا قرن سیزدہم ، مولف خاور شناسی ملاحظہ فرمائیں نیز المہدیة فی الاسلام کا مطالعہ فرمائیں _

۳_ فصول المہمہ ص ۲۷۴ مقاتل الطالبین ص ۱۶۴ ، ذخائر العقبی ص ۲۰۶، صواعق المحرقہ ص ۲۳۵_

۵۷

موعود کے عنوان سے پیش کریں _ ممکن ہے ان میں سے بعض اس سے غلط فائدہ نہ اٹھانا چاہتے ہو بلکہ ظالم و ستمگاروں سے انتقام لینا اور قوم و ملّت کی اصلاح کرنا چاہتے تھے_ اگر چہ ان میں سے بعض نے اپنے مہدی ہونے کادعوی نہیں کیا تھا لیکن نادانی ، مصائب کی شدتوں اور عجلت پسند گروہ انھیں اسلام کا مہدی موعود سمجھتا تھا _

جعلی حدیثیں

افسوس کہ ان حوادث کی وجہ سے لوگوں میں حضرت مہدی کی تعریف و توصیف اور ظہو رکی علامتوں کے سلسلے میں جعلی حدیثوں کو شہرت دی گئی اور وہ بغیر تحقیق کے کتب احادیث میں درج کی گئیں _

۵۸

اہل بیت رسول (ص) اور گیارہ ائمہ (ع) نہ مہدی (عج) کی خبر دی ہے

ڈاکٹر : مہدی کے بارے میں اہل بیت رسول (ص) اور ائمہ اطہار کا کیا عقیدہ تھا؟

ہوشیار: رسول(ص) اکرم کی وفات کے بعد بھی مہدویت کا عقیدہ اصحاب اور ائمہ اطہار (ع) کے درمیان مشہور اور موضوع بحث تھا _ پیغمبر کی احادیث و اخبار کو سب سے بہتر سمجھنے والے اہل بیت (ع) رسول اور علوم و اسرار نبوت کے حامل مہدی کے بارے میں گفتگو کرتے تھے اور لوگوں کے سوالات کے جوابات دیتے تھے از باب مثال :

حضرت علی (ع) نے مہدی (ع) کی خبر دی

حضرت علی بن ابیطالب (ع) نے فرمایا : مہدی موعود ہم میں سے ہوگا اور آخری زمانہ میں ظہور کرے گا اس کے علاوہ کسی قوم میں مہدی منتظر نہیں ہے _(۱) اس سلسلے میں حضرت علی (ع) سے اور پچاس حدیثیں ہیں _(۲)

____________________

۱_ اثبات الہداة ج ۷ ص ۱۴۸_

۲_ یہ تعداد منتخب الاثر میں تحقیق کے بعد درج ہوئی ہے ، ظاہر ہے اگراس سے زیادہ کوئی تفصیل کتاب لکھی جاتی اور تحقیق کو مزید وسعت دی جاتی تو اس سے کہیں زیادہ حدیثیں فراہم ہوجاتیں _

۵۹

حضرت فاطمہ زہرا (ع) نے مہدی (عج) کی خبر دی

حضرت فاطمہ زہرا (ع) نے امام حسین (ع) سے فرمایا: تمہاری ولادت کے بعد رسول (ص) خدا میرے پاس تشریف لائے _ تمہیں گودمیں لیا _ اور فرمایا : اپنے حسین کولے لو اور جان لو کہ یہ نو ائمہ کے باپ ہیں اور ان کی نسل سے صالح امام پیدا ہوں گے اور ان میں کانواں مہدی ہے تین حدیثیں او رہیں _(۱)

حضرت حسن (ع) بن علی (ع) نے مہدی(عج) کی خبر دی

حضرت امام حسن بن علی نے فرمایا: رسول کے بعد امام بارہ ہیں _ ان میں سے نو(۹) میرے بھائی حسین کی نسل سے ہوں گے اور اس امت کا مہدی ان ہی کی نسل سے ہے چار حدیثیں اور ہیں _(۲)

امام حسین (ع) نے مہدی (عج) کی خبر دی

حضرت امام حسین (ع) نے فرمایا: بارہ اما م ہم میں سے ہیں _ ان میں سے پہلے علی بن ابی طالب ہیں اور نویں میرے بیٹے قائم برحق ہیں _ خداان کے وجود کی برکت سے مردہ زمین کو زندہ اور غیرآباد کو آباد کرے گا اور دین حق کوتمام ادیان پر کامیابی عطا کرے گا خواہ مشرکین کو یہ

____________________

۱_ اثبات الہداة ج ۲ ص ۵۵۲_

۲_ اثبات الہداة ج ۲ ص ۵۵۵_

۶۰

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

سوالات:

١۔ رمضان المبارک کے قضا روزوں کا وقت بیان کیجئے۔

٢۔ روزہ کے کفارہ کا وقت بیان کیجئے۔

٣۔ اگر کوئی اگلے سال کے رمضان تک قضا روزے نہ بجالاسکے تو اس کا فرض کیا ہے؟

٤۔ جو بوڑھا، روزہ نہیں رکھ سکتا ہو، اس کا فرض کیا ہے؟

٥۔اگر بڑا بیٹا مرچکا ہوتو باپ کے قضا روزے کس کے ذمہ ہیں؟

٦۔ سفر میں کون روزہ رکھ سکتا ہے؟

۲۲۱

سبق نمبر ٣٥

خمس

مسلمانوں کے اقتصادی فرائض میں سے ایک فریضہ ''خمس'' کا ادا کرنا ہے، اس طرح کہ بعض مقاماتمیں اپنے مال کا ایک پنجم حصہ ایک خاص صورت میں خرچ کرنے کے لئے اسلامی حاکم کو دینا چاہئے۔

خمس واجب ہونے کے مواقع

خمس سات چیزوں پر واجب ہے:

*جو کچھ سال بھر کے اخراجات سے زیادہ بچ جائے (کسب کار کانفع)

* معدن

* خزانہ

*جنگی غنائم

* وہ جواہرات جو سمندر کی تہہ سے نکالے جاتے ہیں۔

*حلال مال حرام کے ساتھ مخلوط ہوچکا ہو۔

۲۲۲

*وہ زمین جسے کافر ذمی زایک مسلمان سے خریدے۔(١)

خمس ادا کرنا بھی نمازو روزہ کی طرح واجبات میں سے ہے اورتمام بالغ اورعاقل اگر مذکورہ سات موارد میں سے ایک کے ،ما لک ہوں تو اس پر عمل کرنا چاہئے

جس طرح شرعی فریضہ کے آغاز پرہرکوئی نمازو روزہ کی فکر میں ہوتا ہے اسے خمس وزکات ادا کرنے اور دیگرواجبات کی فکر میں بھی ہونا چاہئے لہٰذا ضرورت کی حد تک ان کے مسائل سے آشنائی ضروری ہے، چنانچہ ہم یہاں پر خمس کے سات موارد میں سے صرف ایک کے بارے میں وضاحت کریں گے جس سے معاشرے کے لوگ زیادہ دوچار ہیں ، اور وہ سال بھر کے خرچ سے بچے ہوئے مال پر خمس ہے:

اس مسئلہ کو واضح کرنے کے لئے ہمیں درج ذیل دوسوالوں کے جواب پر غور کرنا چاہئے:

١۔ سال کے خرچ سے کیا مراد ہے؟

٢۔ کیا خمس کا سال قمری، یاشمسی مہینوںسے حساب ہوتا ہے اور اس کا آغاز کس وقت ہے؟

سال کا خرچہ:

اسلام لوگوں کے کسب وکار کے بارے میں احترام کا قائل ہے اور اپنی ضروریات کو پورے کرنے کو خمس پر مقدم قراردیاہے۔لہٰذا ہر کوئی اپنی آمدنی سے سال بھر کا اپنا خرچہ پورا کرسکتا ہے۔

اور سال کے آخر پرکوئی چیز باقی نہ بچی ، توخمس کی ادائیگی اس پر واجب نہیں ہے ۔ لیکن اگر متعارف اور ضرورت کے مطابق افراط وتفریط سے اجتناب کرتے ہوئے زندگی گزارنے کے بعد سال کے

____________________

(١)توضیح المسائل ، م١٧٥١

*ذمہ= عہد وپیمان، وہ غیر مسلمان جو اسلامی ممالک میں زندگی کرتے ہیں اوران کے ساتھ عہدوپیمان باندھتے ہیں کہ مسلمانوں کے سماجی قوانین کی رعایت کریں اورایک معین ٹیکس بھی ادا کریں گے جس کے عوض میں ان کی جان ومال امان میں رہے، انہیں کافر ذمی کہا جاتا ہے۔

۲۲۳

آ خر میں کوئی چیز باقی بچ جائے تو اس کے ایک پنجم حصہ خمس کے عنوان سے ادا کردے اور باقی ٤٥ حصہ اپنے لئے بچت کرے۔

لہٰذا، مخارج کا مقصد وہ تمام چیزیں ہیںجو اپنے اور اپنے اہل وعیال کے لئے ضروری ہوتی ہیں۔ مخارج کے چند نمونوں کی طرف ذیل میں اشارہ کرتے ہیں:

* خوارک وپوشاک

* گھر کا سامان، جیسے برتن، فرش وغیرہ۔

* گاڑی جو صرف کسب وکار کے لئے نہ ہو۔

* مہانوں کا خرچہ۔

*شادی بیاہ کا خرچ۔

*ضروری اور لازم کتابیں۔

*زیارت کا خرچ

* انعامات و تحفے جو کسی کو دئیے جاتے ہیں۔

*اداکیا جانے والا صدقہ، نذر یا کفارہ ۔(١)

____________________

(١) العروة الوثقیٰ، ج ٢، ص ٣٩٤

۲۲۴

خمس کا سال:

انسان کو بالغ ہونے کے پہلے دن سے نماز پڑھنی چاہئے، پہلے ماہ رمضان سے روزے رکھنے چاہئے اور پہلی آمدنی اس کے ہاتھ میں آنے کے ایک سال گزرنے کے بعد گزشتہ مال کے خرچہ کے علاوہ باقی بچے مال کا خمس دیدے۔ اس طرح خمس کا حساب کرنے میں، سال کا آغاز، پہلی آمدنی اور اس کا اختتام اس تاریخ سے ایک سال گزرنے کے بعد ہے۔

اس طرح سال کی ابتدائ:

* کسان کے لئے ۔۔۔۔ پہلی فصل کاٹنے کا دن ہے۔

* ملازم کے لئے ۔۔۔۔ پہلی تنخواہ حا صل کرنے کی تاریخ ہے۔

* مزدورکے لئے ۔۔۔۔ پہلی مزدوری حاصل کرنے کی تاریخ ہے۔

* دوکاندار کے لئے ۔۔۔۔۔ پہلا معاملہ انجام دینے کی تاریخ ہے۔(١)

وہ مال جس پر خمس نہیں ہے

* جومال مندرجہ ذیل طریقوں سے حاصل ہوجائے، اس پر خمس نہیں ہے:

١۔وراثت میں ملا ہوامال۔

٢۔بخشی گئی چی*(ہبہ)۔

٣۔ حاصل کئے گئے انعامات۔

٤۔ جو کچھ انسان کو عیدی کے طور پر ملتاہے*

٥۔ وہ مال جو کسی کو خمس، زکات یا صدقہ کے طور پر دیا جاتاہے۔(٢)

خمس نہ دینے کے نتائج:

١۔جب تک مال کا خمس ادا نہ کیا جائے، اس میں ہاتھ نہیں لگا سکتے ہیں، یعنی اس کے کھانے کو نہیں کھایا جاسکتا، جس کا خمس ادا نہ کیا گیا ہو اور اس پیسے سے کوئی چیز نہیں خریدی جاسکتی ہے جس کا خمس ادا نہ کیا گیا ہو۔(٣)

____________________

(١)العروة الوثقیٰ، ج ٢، ص ٤ ٣٩،م٦(٢) العروة الوثقیٰ، ج ٢،ص ٣٨٩۔ السابع ص ٩٠، م ٥١(٣)توضیح المسائل ص، م ١٧٩٠

*(تمام مراجع ) نمر ٢ اور ٤ اگر مال کے خرچہ سے بچ جائے تو اس کا خمس دینا چاہئے (م ١٧٦٢)

۲۲۵

٢۔ اگر خمس نہ نکالے گئے پیسوں سے (حاکم شرع کی اجازت کے بغیر) کاروبار کیا جائے تو اس کار وبارکا ١٥معاملہ باطل ہے۔(١) *

٣۔ اگر خمس نہ نکالے گئے پیسے حمام کے مالک کو دے کر غسل کرے تو وہ غسل باطل ہے۔(٢) ٭٭

٤۔ اگر خمس نہ نکالے گئے پیسوں سے مکان خریدا جائے، تو اس مکان میں نماز پڑھنا باطل ہے۔(٣)

خمس کے احکام:

١۔ اگر قناعت کرکے کوئی چیز سالانہ خرچہ سے بچ جائے اس کا خمس دینا چاہئے۔١(٤)

٢۔ اگر گھر کے لئے سامان خریدا ہو اور اس کی ضرورت نہ رہے تو احتیاط واجب ٭٭٭کی بناپر اس کا خمس دینا چاہئے، مثال کے طور پر ایک بڑا فرج خریدے اور پہلے فرج کی ضرورت باقی نہ رہے۔(٥)

٣۔اشیائے خوردو نوش جیسے چاول، تیل، چائے وغیرہ جو سال کی آمدنی سے اس سال کے خرچہ

____________________

(١)توضیح المسائل، م ٦٠ ١٧

(٢)توضیح المسائل، م ٣٩٣

(٣) توضیح المسائل ،٨٧٣

(٤)توضیح المسائل ، م ١٧٥٦

(٥)توضیح المسائل، م ١٧٨١

*( اراکی۔ خوئی) معاملہ صحیح ہے لیکن اس کا خمس ادا کرنا چاہئے (م١٧٩٤، ١٧٩٥

٭٭(خوئی) اگرچہ اس نے حرام کام انجام دیا ہے لیکن اس کا غسل باطل نہیں ہے (گلپائیگانی) اگر جانتا ہو کہ ان اوصاف کے ساتھ حمام کا مالک اس کے غسل پر رضامندہے یا حمام کے مالک کی رضا پر توجہ نہ دیتے ہوئے غسل کرے تو غسل صحیح ہے (م، ٣٨٩)

٭٭٭(خوئی ) احتیاط مستحب ہے.

۲۲۶

کے لئے خریدی جاتی ہے، اگرسال کے آخر میں بچ جائے تو اس کا خمس دینا چاہئے۔(١)

٤۔ اگر ایک نابالغ بچے کا کوئی سرمایہ ہو اور اس سے کچھ نفع کمائے تو احتیاط واجب *کے طور پر

اس بچے کو بالغ ہونے کے بعد اس کا خمس دینا چاہئے۔(٢) ٭٭

مصرف خمس:

خمس کے مال کو دوحصوں میں تقسیم کرنا چاہئے، اس کا نصف سہم امام زمان علیہ السلام ہے اور اسے مجتہد جامع الشرائط جس کی انسان تقلید کرتا ہے یا اس کے وکیل کو دیا جاتا ہے دوسرے نصف کو بھی مجتہد جامع الشرائط یا اس کی اجازت سے ضروری شرائط کے حامل سادات کو دیا جائے۔(٣) ٭٭٭

خمس کے محتاج سید کے شرائط:

* غریب ہو یا ابن السبیل ہو، اگرچہ اپنے شہر میں غریب ومحتاج نہ ہو۔

*شیعہ اثنا عشری ہو۔

*کھلم کھلا گناہ کا مرتکب نہ ہو ( احتیاط واجب کی بناپر) اور اسے خمس دینا گناہ انجام دینے میں مددکا سبب نہ ہو۔

*احتیاط واجب کی بناء پران افراد میں سے نہ ہو جن کے اخراجات اس (خمس لینے والے) کے ذمہ ہوں، جیسے بیوی بچے۔(٤)

____________________

(١) توضیح المسائل، م ١٧٨٠(٢) توضیح المسائل، م ١٧٩٤.(٣) توضیح المسائل، م ١٨٣٤.(٤) توضیح المسائل، م ٣٥ ١٨ تا ٤١ ١٨

*(گلپائیگانی)بالغ ہونے کے بعد اس کا خمس دینا چاہئے (م ١٨٠٣)

٭٭(خوئی) واجب نہیں ہے اس کا خمس دے (م ١٨٠٢)

٭٭٭(گلپائیگانی ،اراکی) صاحب مال خود بھی شرائط کے حامل سادات کو دے سکتا ہے (مسئلہ ١٨٤٣)

۲۲۷

سبق :٣٥ کاخلاصہ

١۔ خمس ادا کرنا ایک اقتصادی فریضہ ہے۔

٢۔ درج ذیل موارد میں خمس ادا کرنا واجب ہے:

*کسب وکار کی منفعت

*معدن (کان)

*خزانہ

*جنگی غنائم

*سمندری جواہرات

*حلال مال کا حرام مال سے مخلوط ہونا ۔

*وہ زمین جسے کا فرذمی مسلمان سے خریدے۔

٣۔خوراک، پوشاک، مسکن، گھر کا سامان، سواری، دعوت کے اخراجات، شادی بیاہ، زیارت، مسافرت، جواہرات، تحفے، صدقات اور کفارات سال کے اخراجات میں شمار ہوتے ہیں۔

٤۔ جس دن پہلی آمدنی انسان کے ہاتھ میں آئے، اسی دن سے خمس کا سال شروع ہوتا ہے اور ایک سال گزرنے کے بعد جو کچھ اس آمدنی سے بچا ہو اس پر خمس دینا چاہئے۔

٥۔ وراثت میں ملے مال، بخشش میں ملی چیزوں اور حاصل کئے گئے انعامات پر خمس نہیں ہے۔

٦۔ جب تک مال کا خمس ادا نہ کیا جائے اس میں مدا خلت نہیں کی جاسکتی ہے اور اگر اس مال سے تجارت کا ٥ ١ حصہ باطل ہے۔

٧۔ خمس کا نصف مال امام( عج) ہے، اسے اپنے مرجع تقلید کو دینا چاہئے، اور دوسرے نصف یعنی سادات کاحصہ مرجع تقلید کی اجازت سے درج ذیل شرائط کے حامل سید کو دیا جاسکتا ہے:

١.۔غریب ہو ۔

٢.۔ شیعہ اثنا عشری ہو۔

٣.۔کھلم کھلا معصیت وگناہ نہ کرتا ہو ۔

٤.۔ ان افراد میں سے نہ ہو جن کے اخراجات وہ(لینے والا سید) ادا کرتا ہو، جیسے بیوی بچے۔

۲۲۸

سوالات:

١۔ کس قسم کے جواہرات پر خمس نہیں ہے ؟

٢۔ کسب وکار کے منافع کی وضاحت کیجئے؟

٣۔ سالِ خمس کا آغاز کس وقت ہوتا ہے؟

شادی وخوشی کے موقع پر دیئے جانے والے تحفہ پر خمس ہے یا نہیں ؟

٥۔ نابالغ بچے اگر کام کرکے کچھ پیسے بچت کریں، کیا اس پر خمس ہے؟

٦۔ مصرف خمس کی وضاحت کیجئے؟

۲۲۹

سبق نمبر ٣٦

زکات

مسلمانوں کا ایک اور اہم اقتصادی فریضہ زکات کی ادائیگی ہے۔

زکات کی اہمیت کے بارے میں اتنا ہی کافی ہے کہ قرآن مجید میں اس کا ذکر نماز کے بعد آیا ہے اور اسے ایمان کی علامت اور کامیابی کا سبب شمار کیا گیا ہے۔

معصومین علیہم السلام سے نقل کی گئی متعدد روایات میں آیا ہے:

'' جو زکات ادا کرنے میں مانع بن جائے،(کوتاہی کرے) دین سے خارج ہے''

زکات کے بھی خمس کی طرح خاص موارد ہیں، اس کی ایک قسم بدن اور زندگی کی زکات ہے جو ہر سال عید فطر کے دن ادا کی جاتی ہے اور یہ صرف ان لوگوں پر واجب ہے جو استطاعت رکھتے ہوں۔ اس قسم کی زکات کے مسائل روزہ کی بحث کے آخرپر بیان ہوئے ہیں*

زکات کی دوسری قسم، مال کی زکات ہے، لیکن لوگوں کے تمام اموال پر زکات نہیں ہے ، بلکہ صرف٩ چیزوں پر زکات ہے اور انہیں تین حصوںمیں تقسیم کیا جاسکتا ہے:

____________________

* دیکھئے سبق نمبر٣٤.

۲۳۰

وجوب زکات کے مواقع(١)

١۔اناج:

گندم

جو

خرما

کشمش

٢۔ مویشی:

اونٹ

گائے

بھیڑبکری

٣۔ سکے:

سونا

چاندی

____________________

(١) توضیح المسائل، م ١٨٥٣.

۲۳۱

حد نصاب:

ان چیزوں کی زکات اس صورت میں واجب ہوتی ہے کہ ایک خاص مقدار تک پہنچ جائے اور اس مقدار کو'' حد نصاب'' کہتے ہیں۔ یعنی اگر حاصل شدہ پیداوار یا مویشیوں کی تعداد حد نصاب سے کمتر ہوتو، ان پر زکات نہیں ہے۔

اناج کا نصاب:

مذکورہ چار قسم کے اناج ایک نصاب رکھتے ہیں اور یہ نصاب تقریباً٨٥٠ کلو گرام ہے۔ اس لحاظ سے اگر حاصل شدہ پیداوار اس مقدار سے کم ہوتو، اس پر زکات نہیں ہے۔*(١)

اناج کی زکات کی مقدار:

جب اناج کی حاصل شدہ پیداوار حد نصاب کو پہنچے، تو اس میں سے ایک حصہ زکات کے عنوان سے ادا کیا جانا چاہئے۔ لیکن اناج کی زکات کی مقدار اسکی آبیاری پر منحصر ہے۔اس لحاظ سے اس کو تین حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے:

١۔ جو پیداوار بارش کے پانی یادریا کے پانی سے آبیاری کرکے یا خشک کاشت کے نتیجہ میں حاصل ہوجائے، اس کی زکا ت کی مقدار ١٠ ١حصہ ہے۔

٢۔ جو پیداوار ڈول، بالٹی، رہٹ یا موٹر پمپ کے پانی سے آبیاری کرکے حاصل ہوجائے، اس کی زکات کی مقدار١٢٠ حصہ ہے۔

٣۔ جو پیداوار دونوں طریقوں، یعنی بارش کے پانی یادریا کے پانی کے علاوہ دستی صورت میں آبیاری کے نتیجہ میں حاصل ہوجائے تو اس کے نصف پر ١١٠ اور دوسرے نصف پر٢٠ ١حصہ زکات ہے۔(٢)

مویشیوںکا نصاب:

بھیڑبکری: بھیڑبکریوں کا پہلا نصاب چالیس عدد ہے اور ان کی زکات ایک بھیڑہے، بھیڑبکریوں کی تعداد جب تک چالیس تک نہ پہنچے ان پر زکات نہیں ہے۔(٣)

____________________

(١)توضیح المسائل،م١٨٦٤. (٢)توضیح المسائل، م ١٨٧٥تا ٩ ١٨٧ (٣)توضیح المسائل،م ١٩١٣

زاناج کا صحیح نصاب ٢٠٧ ٨٤٧ کیلو گرام ہے۔

۲۳۲

گائے:

گائے کا پہلا نصاب تیس عدد ہے اور ان کی زکات ایک گوسالہ ہے جو ایک سال تمام ہونے کے بعد دوسرے سال میں داخل ہوچکا ہو۔(١)

اونٹ

اونٹ کا پہلا نصاب پانچ عدد ہے اور ان کی زکات ایک بھیڑہے۔اونٹوں کی تعداد جب تک ٢٦ عدد تک نہ پہنچے، ہر پانچ اونٹ کے لئے ایک بھیڑ زکات ہے لیکن جب ان کی تعداد ٢٦ تک پہنچ جائے تو ان کی زکات ایک اونٹ ہے۔(٢)

سونا اور چاندی کا نصاب:

سونے کا نصاب ١٥ مثقال اور چاندی کا نصاب ١٠٥ مثقال ہے اور دونوں کی زکات ١٤٠ ہے۔(٣)

زکات کے احکام:

١۔ گندم، جو، خرما، اور انگور پر، بیج کی قیمت، مزدوری، ٹریکٹر وغیرہ کے کرایہ کی صورت میں جو خرچہ آتاہے، اس کو پیداوار سے کم کیا جاسکتا ہے، لیکن نصاب کی مقدار اس خرچہ کے کم کرنے سے پہلے حساب کی جاتی ہے*

____________________

(١)توضیح المسائل م١٩١٢.

(٢)توضیح المسائل م١٩١٠.

(٣) توضیح المسائل م ١٨٩٦ و١٨٩٧

*(گلپائیگانی)۔ اراکی) خرچہ کم کرنے کے بعد حساب ہوتاہے(م،١٩٠٩)۔(خوئی) اس خرچہ کو کم نہیں کرسکتے(م، ١٨٨٩)

۲۳۳

اس طرح اگر ان چیزوں کی مقدار اس خرچہ کے کم کرنے سے پہلے نصاب کی حدتک پہنچ جائے تو زکات کا اداکرنا واجب ہے لیکن زکات، مذکورہ خرچ کو کم کرنے کے بعد باقی بچے اجناس سے ہی نکالی جائے گی۔(١)

٢۔ مویشیوں پر زکات درج ذیل صورت میں واجب ہوتی ہے:

*ایک سال تک ان کا مالک رہاہو*اس لحاظ سے مثلاً اگر کوئی١٠٠ عدد گائیں خریدے اور ٩ مہینے کے بعد انھیں بیچ دے،تو زکات واجب نہیں ہے۔(٢)

*مویشی سال بھر بیکار اور آزاد ہوں، اس لحاظ سے اس گائے اور اونٹ پر زکات نہیں ہے جن سے کھیتی باڑی یا بارکشی میں کام لیا جاتاہے۔(٣)

*مویشی سال بھر جنگل اور بیابان کے گھاس پر پلے، لہٰذا اگر تمام سال یا کچھ مدت تک بوئی ہوئی یا کاٹی ہوئی گھاس پر پلے تو زکات نہیں ہے۔(٤)

٣۔سونا اور چاندی پر اس وقت زکات واجب ہے جب کہ سکہ کی صورت میں ہوں اور ان کا معاملہ رائج ہو، اس لحاظ سے جو سونے کے زیورات آج کل خواتین استعمال کرتی ہیں، ان پر زکات نہیں ہے۔(٥)

٤۔ زکات ادا کرنا، ایک عبادت ہے اس لئے جوکچھ زکات کے طور پر ادا کیا جائے بقصد قربت ہونا چاہئے۔(٦)

____________________

(١)توضیح المسائل ١٨٨٠

(٢) توضیح المسائل،م ١٨٥٦

(٣)توضیح المسائل، م ١٩٠٨.

(٤)توضیح المسائل،م١٩٠٨

(٥)توضیح،م ١٨٩٩.

(٦)توضیح المسائل م١٩٥٧.

*(تمام مراجع) اگر گیارہ ماہ تک گائے بھیڑ اور اونٹ،سونا،چاندی کا مالک رہے تو بارہویںمہینے کی ابتداء میں زکات دینا چاہئے لیکن پہلے سال گزرنے کے بعد پورے ١٢ مہینے تمام ہونے پر حساب کرے(م، ١٨٨٦)

۲۳۴

مصارف زکات:

آٹھ مواقع پر زکات کاکیا جاسکتا ہے یعنی ان تمام موارد یا ان میں سے چند ایک پر خرچ کیا جاسکتا ہے:

١۔ فقیر، وہ ہے جس کی آمدنی وبچت اپنے اور اپنے اہل وعیال کے سالانہ خرچہ سے کم ترہو۔

٢۔ مسکین، وہ ہے جو بالکل نادار اور مفلس ہو۔

٣۔ جو امام یا نائب امام کی طرف سے زکات جمع کرنے، اسکی حفاظت اور تقسیم کرنے پر مقررہو۔

٤۔ اسلام ومسلمین کے تئیں دلوں میں الفت پیدا کرنے کے لئے، جیسے اگر غیر مسلمانوں کی مدد کی جائے تو وہ دین اسلام کی طرف مائل ہوجائیں یا جنگ میں مسلمانوں کی مدد کریں *

٥۔ غلاموں کو آزاد کرنے کے لئے۔

٦۔قرضدار، جو اپنا قرض ادا نہ کرسکتا ہو۔

٧۔ راہ خدا میں خرچ کرنا، یعنی ایسے کام انجام دینا جن سے عام لوگوں کو فائدہ ہواور اس میں خدا کی خوشنودی ہو، جیسے سڑکیں اور پل بنانا۔

٨۔ وہ مسافر جو سفر میں نادار ہوچکا ہو اور اپنے وطن لوٹنے کے لئے خرچ نہ رکھتاہو، اگرچہ اپنے وطن میں فقیر نہ ہو ۔(١)

____________________

(١) توضیح المسائل، م ١٩٢٥

*(گلپائیگانی)بعیدنہیں ہے کہ یہ امام معصوم علیہ السلام سے مخصوص ہو(م١٩٣٣)

۲۳۵

سبق: ٣٦کا خلاصہ

١۔جن چیزوں پر زکات واجب ہے، وہ حسب ذیل ہیں:

گندم، جو، خرما،کشمش، اونٹ ، گائے، بھیڑ، سونا اور چاندی۔

٢*کات اس صورت میںواجب ہوتی ہے کہ جب موردزکات چیزحدنصاب تک پہنچ جائے۔ مختلف چیزوں کاحدنصاب حسب ذیل ہے:

(نمبر)--مال کی قسم--نصاب)--مقدار زکات

١۔—گندم----------٢٠٧ ٨٤٧ کیلو گرام

*١١٠(دسواں حصہ)، اگر بارش اور دریا کے پانی سے آبیاری ہوئی ہو۔

*١٢٠ (بیسواں حصہ)، اگر دستی بالٹی، رہٹ اور موٹرپمپ سے آبیاری ہوئی ہو۔

*٣٤٠، اگر دونوں چیزوں سے آبیاری ہوئی ہے۔

٢----جو

٣۔----خرما

٤۔----کشمش

٥۔-----( اونٹ)---پہلانصاب ٥ اونٹ پر---- ایک بھیڑ

-------------------٢٥ اونٹ پر۔---ہر ٥ اونٹ پرایک بھیڑ

-------------------٢٦ اونٹ پر ----ایک اونٹ

٦۔----گائے-------٣٠ گائے پر ۔-----ایک سال عمر کا ایک گوسالہ

٧۔ ----- بھیڑ ۔------٤٠بھیڑ پر ۔-----ایک بھیڑ

٨۔-----سونا۔-----١٥ مثقال پر----١/٤٠

٩۔-----چاندی ۔ -----١٠٥مثقال پر-----١/٤٠

٣۔ زکات کو ٨معین مقامات پر صرف کرنا چاہئے (جو بھی مورد ہو) ان موارد میں ہروہ کام بھی شامل ہے جسے خداپسند فرماتا ہے، جیسے، تعمیر مسجد، پل و...

۲۳۶

سوالات:

١۔ درخت کی پیداوار میں سے کس پیدا وار پر زکات واجب ہے؟

٢۔ باب زکات میں ، نصاب سے کیا مقصد ہے؟

٣۔ کیا نصاب کا، خرچہ کم کرنے سے پہلے حساب ہوتا ہے یا اس کے بعد؟

٤۔ گائے اور بھیڑکاپہلا نصاب کیا ہے اور ہر ایک کی زکات کی مقدار کتنی ہے؟

٥۔ حساب کرکے تبائیے کہ ١٨ سکہ طلا کی زکات کتنی ہوگی جب کہ ہر سکہ کا وزن١٠ مثقال ہو۔؟

٦۔موٹرپمپ کے ذریعہ دریا سے آبیاری ہونے والے گندم کی پیداوار کی زکات ١١٠ ہے یا ١٢٠۔؟

٧۔ایک شخص نے مارچ کی پہلی تاریخ کو٢٥ بھیڑ خریدے اور اسی سال اول ستمبر کو مزید ٢٠ بھیڑ خریدے، ان بھیڑوں کی زکات ادا کرنے کا وقت کب ہے؟

۲۳۷

سبق نمبر ٣٧

امربالمعروف ونہی عن المنکر*

ہر انسان معاشرے میں انجام پانے والے برے اور ترک کئے جانے والے نیک کاموں کے بارے میں ذمہ دارہے ، اس لئے اگر کوئی واجب کام ترک ہوجائے یا کوئی حرام کام انجام پائے تو اس کے مقابلے میں خاموشی اور لاتعلقی جائز نہیں ہے، اور معاشرے کے تمام لوگوں کو ''واجب''کام کی انجام دہی اور '' حرام'' کام کوروکنے کے لئے قدم اٹھانا چاہئے اس عمل کو '' امر بالمعروف اور'' نہی عن المنکر'' کہتے ہیں ۔

امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی اہمیت :

*ائمہ معصومین علیہم السلام کے بعض بیانات میں آیا ہے:

* ''امر بالمعروف ونہی عن المنکر'' اہم ترین واجبات میں سے ہے۔

*دینی واجبات '' امر بالمعروف ونہی عن المنکر'' کے سبب مستحکم وپائیدار ہوتے ہیں ۔

*''امر بالمعروف اور نہی عن المنکر'' ضروریات دین میں سے ہے،جو اس سے انکار کرے، وہ کافر ہے۔

*اگر لوگ'' امربالمعروف ونہی عن المنکر'' کو ترک کریں، تو برکت ان سے اٹھا لی جاتی ہے اور دعا قبول نہیں ہوتی۔

____________________

*مسائل امر بالمعروف ونہی عن المنکر''آیت اللہ اراکی وآیت اللہ خوئی کے رسالوں میں ذکر نہیں ہوئے ہیں۔

۲۳۸

معروف ومنکر کی تعریف:

احکامِ دین میں تمام واجبات ومستحبات کو '' معروف'' اور تمام محرمات ومکروہات کو'' منکر'' کہا جاتا ہے، لہٰذا سماج کے لوگوں کو واجب ومستحب کام انجام دینے کی ترغیب دلانا امر ''بالمعروف'' اور انھیں حرام ومکر وہ کام کی انجام دہی سے روکنا '' نہی عن المنکر'' ہے۔

امر بالمعروف ونہی عن المنکر واجب کفائی ہے، یعنی کفایت کی حد تک انجام پانے کی صورت میں دوسروں پر واجب نہیں ہے ، اگر شرائط میسر ہونے کی صورت میں سب لوگوں نے اسے ترک کیا ہوتو سب کے سب ترک واجب کے مرتکب ہوئے ہیں ۔(١)

امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے شرائط:

''امربالمعروف ونہی عن المنکر'' چند شرائط کی بناء پر واجب ہے اور ان شرائط کے نہ ہونے کی صورت میں ساقط ہے یعنی واجب نہیںہے اور یہ شرائط حسب ذیل ہیں :

١۔امرونہی کرنے والے کوجاننا چاہئے کہ جو کام کوئی فردانجام دیتا ہے وہ حرام ہے اور جسے ترک کرتا ہے ،وہ واجب ہے، لہٰذا جو شخص حرام کام کی تشخیص نہ دے سکتا ہو کہ حرام ہے یا نہیں اس پر نہی کرنا واجب نہیں ہے۔

٢۔امرونہی کرنے والے کو احتمال دینا چاہئے کہ اس کا امر ونہی مؤثر ہوگا، لہٰذا اگر جانتاہو کہ مؤثر نہیں ہے یا اس میں شک کرتا ہو، تو اس پر امرونہی کرنا واجب نہیں ہے۔

٣۔ گناہگار اپنے کام کو جاری رکھنے پر اصرار کرتاہو، لہٰذا اگر معلوم ہوجائے کہ گناہگار کام کو ترک

____________________

(١) تحریر الوسیلہ، ج ١، ص ٤٦٣،م ٢

۲۳۹

کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور پھرسے اس کام کو انجام نہیں دے گا یا اس کام کو پھرسے انجام دینے میں کامیاب نہیں ہوگا، تو امرونہی واجب نہیں ہے ۔

٤۔ امر ونہی کرنے والے کے لئے ، امرو نہی کرنا اپنے رشتہ داروں اور دوست یا ہمراہوں، دیگر مومنین کی جان ومال اور آبرو کے لئے قابل توجہ ضررونقصان کا سبب نہ بنے۔(١)

امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے مراحل:

امربالمعروف ونہی عن المنکر کے لئے چند مراحل ہیں اور اگر سب سے نچلے مرحلے پر عمل کرنے سے نتیجہ نکلے تو بعد والے مرحلہ پر عمل کرنا جائز نہیں ہے اور یہ مراحل حسب ذیل ہیں:

پہلا مرحلہ :

گناہگار کے ساتھ ایسا برتائوکیا جائے کہ وہ سمجھ لے کہ اس کا سبب اس کا گناہ میں مرتکب ہوناہے مثلا اس سے منہ موڑلے یا ترش روئی سے پیش آئے یا آنا جانا بند کردے۔

دوسرا مرحلہ :

زبان سے امر ونہی کرنا:*یعنی واجب تر ک کرنے والے کو حکم دیدے کہ واجب بجالائے اور گناہگار کو حکم دیدے کہ گناہ کو ترک کرے۔

تیسر امرحلہ :

طاقت کا استعمال: منکر کو روکنے اور واجب انجام دینے کے لئے طاقت کا استعمال کرنا، یعنی گناہگار کی پٹائی کرنا۔(٢)

امربالمعروف ونہی عن المنکر کے احکام :

١۔ امر بالمعروف اورنہی عن المنکر کے شرائط اور موارد کو سیکھناواجب ہے تاکہ امر ونہی کرنے میں خطا سرزد نہ ہوجائے۔(٣)

____________________

(١)تحریر الوسیلہ، ج ١،ص ٦٥ ٤،ص ٤٧٢،م ١.

(٢)تحریر الوسیلہ،ج ١ ص ٤٧٦.(٣) تحریرالوسیلہ، ج١، ص ٤٧٦.

*آیت اللہ گلپائیگانی کے رسالہ میں آیا ہے: دوسرے مرحلہ میں حسن خلق اچھی زبان میں امرونہی کرے اور اس کی مصلحتیں بیان کرے اور اس کتاب کامرحلہ٢ اور ٣، مرحلہ ٣ و٤ ہے۔

۲۴۰

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455