آفتاب عدالت

آفتاب عدالت8%

آفتاب عدالت مؤلف:
زمرہ جات: امام مہدی(عجّل اللّہ فرجہ الشریف)
صفحے: 455

آفتاب عدالت
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 455 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 181862 / ڈاؤنلوڈ: 5475
سائز سائز سائز
آفتاب عدالت

آفتاب عدالت

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے


1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

ابوسعید کہتے ہیں : میں نے ابن عباس سے کہا : مجھے مہدی کے بارے میں کچھ بتایئے انہوں نے فرمایا: امید ہے کہ عنقریب خدا ہمارے خاندان میں ایک جوان کو مبعوث کرے گا جو فتنوں کو دفن کرے گا _ (۱)

ابن عباس کہا کرتے تھے: مہدی قریش اور فاطمہ (ع) کی نسل سے ہوگا _(۲)

عمار یاسر کہتے ہیں : جب نفس زکیہ شہید ہوجائیں گے اس وقت آسمان سے ایک منادی مذاکرے گا کہ تمہارا قائد فلان شخص ہے _ اس کے بعد مہدی ظاہر ہوں گے اور دنیا کو عدل و انصاف سے پر کریں گے _(۳)

ابن عباس نے مہدی کا نام لیا تو ایک شخص نے کہا: کیا معاویہ بن ابی سفیان مہدی نہیں ہے ؟ عبد اللہ نے کہا : نہیں : بلکہ مہدی وہ ہے جس کی عیسی بن مریم اقتدا کریں گے_(۴)

عمربن قیس کہتے ہیں :میں نے مجاہد سے عرض کی : کیا آپ مہدی کے بارے میں کچھ جانتے ہیں ؟ کیونکہ میں شیعوں کی بات نہیں مانتا ، انہوں نے کہا : رسول (ص) کے ایک صحابی نے مجھے خبر دی ہے کہ مہدی نفس زکیہ کی شہادت کے بعد ظاہر ہوں گے اور زمین کو عدل و انصاف سے پر کریں گے _(۵)

____________________

۱_ الملاحم و الفتن مولفہ ابن طاؤس ص ۱۶۹_

۲_ الملاحم و الفتن مولفہ ابن طاؤس ص۱۵۵_

۳_ الملاحم و الفتن مولفہ ابن طاؤس ص۴۴_

۴_ الملاحم و الفتن مولفہ ابن طاؤس ص۱۵۹_

۵_الملاحم و الفتن مولفہ ابن طاؤس ص۱۷۱_

۴۱

نفیل کی بیٹی عمیرہ کہتی ہے : میں نے حسین بن علی (ع) کی دختر کو کہتے ہوئے سنا ہے : تم جس چیز کے انتظارمیں ہو وہ واقع نہ ہوگی مگر اس وقت کہ جب تمہارے درمیان اختلاف پیدا ہوجائے گا اورتم آپس میں ایک دوسرے پرلعنت کروگے _ (۱)

قتادہ کہتے ہیں : میں نے مسیب کے بیٹے سے پوچھا: کیا وجود مہدی برحق ہے ؟ انہوں نے کہا: یقینا مہدی فاطمہ (ع) کی نسل سے ہوں گے _(۲)

طاؤس کہتے ہیں : خدا مجھے زندہ رکھے تا کہ مہدی (ع) کو دیکھ لوں _(۳)

زہری کہتے ہیں : مہدی فاطمہ (ع) کی اولاد سے ہوں گے _(۴)

ابوالفرج لکھتے ہیں : ولید بن محمد نے نقل کیا ہے کہ میں زہری کے ساتھ تھا کہ ایک شور مچاتو انہوں نے مجھ سے کہا: ذرادیکھو کیا قصہ ہے ؟ میں نے تحقیق کے بعد بتایا: زید بن علی قتل کردیئےئے ہیں اور ان کا سرلایا گیا ہے _ زہری نے افسوس کے ساتھ کہا : اس خاندان کے افراد اتنی عجلت کیوں کررہے ہیں؟ عجلت کی وجہ سے ان کے بہت سے افراد ہلاک ہوجاتے ہیں _ میں نے پوچھا کیا انھیں حکومت نصیب ہوگی ؟ انہوں نے کہا ہاں ، کیونکہ علی بن الحسین (ع) نے اپنے پدربزرگوار سے اور انہوں نے حضرت زہرا سے میرے لئے روایت کی ہے کہ رسول (ص) نے فاطمہ سے فرمایا: مہدی موعو د

____________________

۱_ الملاحم و الفتن ص ۱۷۱_

۲_ مقاتل الطالبین مولفہ ابوالفرج طبع نجف ص ۱۶۰_

۳_ الملاحم والفتن ص ۱۷۰_

۴_ الملاحم و الفتن ص ۵۴_

۴۲

تمہاری اولاد سے ہوگا _ (۱)

ابوالفرج نے مسلم بن قتیبہ سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا: ایک روز میں منصور کے پاس گیا _ اس نے مجھ سے کہا: محمد بن عبداللہ نے خروج کیا ہے اور خو د کو مہدی سمجھتا ہے ، قسم خدا کی وہ مہدی نہیں ہے لیکن میں تمہیں ایک بات بتادوں جو کہ ابھی تک کسی کو نہیں بتائی ہے اور نہ آئندہ بتاؤں گا اور وہ یہ کہ میرا بیٹا بھی روایتوں میں ذکر ہونے والا مہدی نہیں ہے ، لیکن فال کے طور پر میں نے اس کا نام مہدی رکھدیا ہے _(۲)

ابن سیرین کہتے ہیں : مہدی موعود اسی امت سے ہوگا جو کہ عیسی بن مریم کی امامت کرے گا _(۳)

عبداللہ ابن حارث کہتے ہیں : مہدی چالیس سال کی عمر میں قیام کریں گے وہ بنی اسرائیل کی شبیہ ہوں گے _(۴)

ارطاة کہتے ہیں : مہدی بیس سال کی عمر میں قیام کریں گے _(۵)

کعب کہتے ہیں : مہدی کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ مخفی امور کی طرف انکی ہدایت ہوتی ہے _(۶)

____________________

۱_ مقاتیل ص ۹۷_

۲_ مقاتل الطالبین ص ۱۶۷_

۳_ مقاتل الطالبین ص ۱۳۵_

۴_ کتاب الحاوی للفتاوی جلد ۲ ص ۱۴۷_

۵_ کتاب الحاوی للفتاوی جلد ۲ ص ۱۴۸_

۶_ کتاب الحاوی للفتاوی جلد ۲ ص ۱۵۰_

۴۳

عبداللہ بن شریک کہتے ہیں : رسول (ص) خدا کا علم مہدی کے پاس ہے _ (۱)

طاؤس کہتے ہیں کہ مہدی کی پہچان یہ ہے کہ وہ اپنے کارندوں کی سخت نگرانی کریں گے اور مال کی بخشش میں سخی ہوں گے اور درماندہ لوگوں پر مہربان ہوں گے _(۲)

زہری کہتے ہیں : '' مہدی اولاد فاطمہ سے ہوگا''(۳)

حکم بن عینیہ کہتے ہیں : میں نے محمد بن علی سے عرض کی : میں نے سنا ہے کہ آپ اہل بیت میں سے ایک شخص خروج کرے گا اور عدل و انصاف قائم کریگا کیا یہ بات صحیح ہے ؟ اگر ایسا ہے تو ہم بھی ان کے انتظار میں زندگی گزاریں _(۴)

سلمہ بن زفر کہتے ہیں کہ ایک روز حذیفہ سے کہا گیا _ مہدی نے ظہور کیا ہے _ حذیفہ نے کہا : اگر مہدی تمہارے زمانہ میں ، جو کہ رسول (ص) کے عہد سے قریب ہے ، قیام کرتے ہیں تو واقعا یہ تمہاری خوش قسمتی ہے ، لیکن ایسا نہیں ہے _ مہدی اس وقت ظہور کریں گے جب لوگ فتنہ وفساد سے تنگ آجائیں گے اور ان کی نگاہوں میں گم شدہ مہدی سے زیادہ کوئی چیز عزیز نہ ہوگی _(۵)

جریر نے عبدالعزیز کے پاس ایک شعر پڑھا کہ جس کا مفہوم یہ ہے کہ تمہارا وجود

____________________

۱_ کتاب الحاوی للفتاوی ج ۲ ص ۱۵۰_

۲_ کتاب الحاوی للفتاوی ج ۲ ص۱۵۰_

۳_کتاب الحاوی للفتاوی ج ۲ ص۱۵۵_

۴_کتاب الحاوی للفتاوی ج ۲ ص۱۵۹_

۵_کتاب الحاوی للفتاوی ج ۲ ص۱۵۹_

۴۴

بابرکت ہے اور تمہاری سیرت و رفتار مہدی کی سیرت و رفتار جیسی ہے _ تم خواہشات نفس کی مخالفت کرتے ہو اور راتوں کو تلاوت قرآن میں گزارتے ہو _ (۱)

ام کلثوم بنت وہب کہتی ہیں : روایات میں وارد ہوا ہے کہ دنیا پر ایک شخص کی حکومت ہوگی جس کا نام وہی ہوگا جو رسول کا ہے _(۲)

محمد جعفر کہتے ہیں : میں نے اپنی مشکلیں مالک بن انس کے سامنے بیان کیں تو انہوں نے کہا: صبر کرو یہاں تک کہ آیتو نرید ان نمنّ علی الذین استضعفوا فی الارض و نجعلهم الائمة و نجعلهم الوارثین کی تاویل آشکار ہوجائے(۲) _

فضیل بن زبیر کہتے ہیں : میں نے زید بن علی سے سنا کہ انہوں نے فرمایا: لوگ جس شخص کے انتظار میں ہیں وہ اولاد حسین (ع) سے ہوگا _(۴)

محمد بن عبدالرّحمن بن ابی لیلی کہتے ہیں : خدا کی قسم مہدی اولاد حسین ہی سے ہوگا _(۵)

لوگ مہدی (عج) کے منتظر تھے

وجود مہدی کا عقیدہ لوگوں میں اتناراسخ ہوگیا تھا کہ وہ صدر اسلام ہی سے

____________________

۱_ کتاب الامامة و السیاسة تالیف ابن قطیبہ ط سوم ج ۲ ص ۱۱۷_

۲_ مقاتل الطالبین طبع دوم ص ۱۶۲_

۳_ مقاتل الطالبین طبع دوم ص ۳۵۹_

۴_ غیبت شیخ طبع دوم ص ۱۱۵_

۵_ غیبت شیخ طبع دوم ص ۱۱۵_

۴۵

ان کے انتظار میں تھے اور دن گنا کرتے تھے_ اور حق کی کامیابی وحکومت کو یقینی سمجھتے تھے یہ انتظار ہرج و مرج اور وحشت ناک حوادث و بحرانوں میں اور زیادہ شدید ہوجاتا تھا اور ہر لمحہ انتظار کے مصداق کی تلاش میں رہتے تھے اور کبھی غلطی سے بعض افراد کو مہدی سمجھ بیٹھے تھے :

محمد بن حنفیہ

مثلاً محمد بن حنفیہ بھی رسول (ص) کے ہم نام و ہم کنیت تھے اس لئے مسلمانوں کے ایک گروہ نے انھیں مہدی سمجھ لیا تھا _

طبری لکھتے ہیں کہ جس وقت مختار نے خروج اور قاتلان حسین (ع) سے انتقام لینے کا قصد کیا تو اس وقت انہوں نے محمد حنفیہ کو مہدی اور خود کو ان کے وزیر کے عنوان سے پہچنوایا اور اس سلسلے میں لوگوں کے سامنے کچھ خط بھی پیش کئے _(۱)

محمد بن سعد نے ابوحمزہ سے روایت کی ہے کہ لوگ محمد بن حنفیہ کو '' السلام علیک یا مہدی '' کہکر سلام کرتے تھے _ چنانچہ وہ خود بھی کہتے تھے'' ہاں میں ہی مہدی ہوں میں فلاح و بہبود کی طرف تمہاری راہنمائی کرتاہوں _ میرا وہی نام ہے جو رسول کا تھا اور میری کنیت بھی آنحضرت (ص) ہی کی کنیت ہے _ لہذا تم مجھے سلام علیک یا محمد یا سلام علیک یا اباالقاسم کہکر سلام کیاکرو ''_(۲)

____________________

۱_ تاریخ طبری ج ۴ ص ۴۴۹_ و ص ۴۹۴، تاریخ کامل طبع اول ج ۳ ص ۳۳۹ و ص ۳۵۸_

۲_ طبقات الکبیر طبع لندن ج ۵ ص ۶۶_

۴۶

اس اور ایسی ہی دوسری مثالوں سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ رسول خدا کے نام اور کنیت کا جمع ہونا مہدی موعود کی خصوصیات و علامتوں میں سے ہے _ اسی لئے محمد بن حنفیہ نے اپنی کنیت اور نام کی طرف اشارہ کیا ہے _ لیکن تاریخ کی ورق گردانی سے معلوم ہوتا ہے کہ محمد بن حنفیہ نے کبھی یہ نہیں کہا کہ میں مہدی ہوں _ بلکہ دوسرے لوگ انھیں مہدی کے عنوان سے پیش کرتے تھے چنانچہ وہ کبھی اس سلسلے میں خاموش اختیار کرتے تھے اور کبھی تائید کرتے تھے _ شاید ان کی خاموشی کی وجہ یہ ہو کہ اس طرح وہ قاتلان امام حسین (ع) سے انتقام اور حکومت کو اس کے اہل تک پہنچانا چاہتے تھے_

محمد بن سعد کہتے ہیں : محمد بن حنفیہ لوگوں سے کہا کرتے تھے کہ ، حکومت اہل حق کی ہے جب خدا چاہے گا تشکیل پائے گی _ جو شخص اس حکومت کو دیکھے گا ، اسے عظیم کامیابی نصیب ہوگی اور جو اس سے قبل ہی مرجائے گا اسے خدا کی بے شمار نعمتیں میسر ہوں گی _(۱)

چنانچہ محمد بن حنفیہ نے اپنے اس خطبہ میںفرمایا جو کے اپنے سات ہزار اصحاب کے درمیان دیا تھا _ اس کام میں تم نے عجلت سے کام لیا ہے _ خدا کی قسم تمہارے اصلاب میں ایسے اشخاص موجود ہیں جو کہ آل محمد کی مدد کیلئے جنگ کریں گے _ آل محمد کی حکومت کسی پر مخفی نہیں ہے لیکن اس کے قائم ہونے میں تاخیر ہوگی _ قسم اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں محمد کی جان ہے ، حکومت نبوت کے گھر میں لوٹ آئے گی _(۱)

محمد بن عبداللہ بن حسن

مسلمانوں کا ایک گروہ محمد بن عبداللہ بن حسن کو مہدی سمجھتا تھا _ ابوالفرج لکھتے

____________________

۱_ طبقات الکبری ج ۷ ص ۷۱_

۲_ طبقات الکبری ج ۷ ص ۸۰_

۴۷

ہیں کہ حمید بن سعید نے روایت کی ہے کہ محمد بن عبداللہ کی ولادت پر آل محمد نے بہت خوشیاں منائیں اور کہا مہدی کا نام محمد ہے _ وہ محمد کو مہدی موعود سمجتھے تھے _ اس لئے ان کا بہت احترام کرتے تھے اور مجلسوں کا موضوع قراردیتے تھے ، شیعہ ایک دوسرے کو بشارت دیتے تھے _ (۱)

ابوالفرج لکھتے ہیں : جب محمد بن عبداللہ پیدا ہوئے تو ان کے خاندان والو ں نے ان کا نام مہدی رکھا اور انھیں روایات کا مہدی موعود تصور کرنے لگے _ لیکن ابوطالب کی اولاد کے علما انھیں نفس زکیہ کہتے تھے کہ جس کا احجار زیب میں شہید ہونا مقدر تھا _(۲)

ابوالفرج ہی لکھتے ہیں کہ :ابوجعفر منصور کا غلام کہتا ہے کہ منصور نے کہا : تم محمد بن عبداللہ کی تقریر میں شرکت کرو دیکھو کیا کہتے ہیں _ میں نے حکم کے مطابق ان کی تقریر میں شرکت کی وہ فرما رہے تھے : تمہیں یہ تو یقین ہے کہ میں مہدی ہوں اور حقیقت بھی یہی ہے '' _ غلام کہتا ہے کہ میں لوٹ آیا اور ان کی بات منصور سے نقل کی _ منصور نے کہا : محمد جھوٹ کہتے ہیں بلکہ مہدی موعود میرا بیٹا ہے _(۳)

سلمہ بن اسلم نے محمدبن عبداللہ کی شان میں کچھ اشعار کہے کہ جن کا ترجمہ یہ ہے :

جو کچھ احادیث میں وارد ہوا ہے وہ اس وقت ظاہر ہوگا جب محمد بن عبداللہ ظاہر ہوں گے اور زمام حکومت سنبھالیں گے _ محمد کو خدا نے ایسی انگوٹھی

____________________

۱_ مقاتل الطالبین ص ۱۶۵_

۲_ مقاتل الطالبین ص ۱۶۲_

۳_ مقاتل الطالبین ص ۱۶۲_

۴۸

عطا کی ہے جو کسی دوسرے کو نہیں دی اور اس میں ہدایت و نیکیوں کی علامتیں ہیں _

ہمیں امید ہے کہ محمد ہی وہ امام ہیں کہ جن کے ذریعہ قرآن زندہ ہوگا اور ان کے توسط سے اسلام کو فروغ ملیگا ، اصلاح ہوگی اور یتیم ، عیال دار اور ضرورت مند لوگ خوشحال زندگی گزاریں گے اور زمین کو عدل و انصاف سے پر کریں گے جب کہ وہ ضلالت و گمراہی سے بھرچکی ہوگی اور اسی وقت ہمارا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا _(۱)

احادیث مہدی اور فقہائے مدینہ

ابوالفرج لکھتے ہیں : محمد بن عبداللہ نے خروج کیا تو مدینہ کے مشہور فقیہ و عالم محمد بن عجلان نے بھی ان کے ساتھ خروج کیا _ جب محمد بن عبداللہ قتل ہوگئے تو حاکم مدینہ نے محمد بن عجلان کو بلایا اور کہا: تم نے اس جھوٹے انسان کے ساتھ کیوں خروج کیا تھا؟ اس کے بعد ان کے ہاتھ قلم کرنے کا حکم دیا تو مدینہ کے علماء اور سر آوردہ افراد نے کہا : اے امیر

____________________

۱_ ان الذی یروی الرواة لبین اذا ماابن عبدالله فیهم تجردا

له خاتم لم یعطه الله غیره

وفیه علامات من البر و الهدی

انا لنزجوان یکون محمد

اماماً به یحیی الکتاب المنزل

به یصلح الاسلام بعد فساده

و یحیی یتیم باس و معمول

و یملا و عدلا ارضنا بعد ملئها

ضلالا و یأتینا الذی کنت آمل

(مقاتل الطالبین ص ۱۶۴)

۴۹

محمد بن عجلان مدینہ کے فقیہ و عابدہیں انھیں معاف کیا جائے کیونکہ وہ محمد بن عبداللہ کو روایات ہی کا مہدی موعود سمجھتے تھے _(۱)

دوسری جگہ لکھتے ہیں : محمد بن عبداللہ نے خروج کیا تو ان کے ساتھ مدینہ کے دوسرے نمایاں فقیہ و عالم عبداللہ بن جعفر بھی خروج کیا اور محمد بن عبداللہ کے قتل کے بعد فرار کرگئے اور امان ملنے تک مخفی رہے _ ایک روز حاکم مدینہ جعفر بن سلیمان کے پاس گئے تو اس نے کہا : اس علم و فقاہت کے باوجود آپ نے ان کے ساتھ کیوں خروج کیا تھا؟ جواب میں کہا: میں نے اس لئے محمد بن عبداللہ کا تعاون کیا تھا کہ میں یقین کے ساتھ انہیں مہدی موعود سمجھتا تھا کہ جن کا روایات میں تذکرہ ہے _ ان کے مہدی ہونے میں کوئی شک نہیں تھا _ قتل کے بعد معلوم ہوا کہ وہ مہدی نہیں ہیں _ اس کے بعد میں کسی کے فریب میں نہیں آوں گا _(۲)

ان واقعات سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ مہدی کا عقیدہ و موضوع صدر اسلام اور پیغمبر (ص) کے عہد سے نزدیک والے زمانہ میں اتنا ہی مسلم تھا کہ لوگ آپ (ع) کے منتظر رہتے تھے اور صاحبان علم و ستم رسیدہ افراد کہ جو مہدی کی علامتوں کو بخوبی نہیں جانتے تھے وہ محمد بن حنفیہ کو اور کبھی محمد بن عبداللہ اور دوسرے اشخاص کو مہدی موعود سمجھ لیتے تھے لیکن علمائے اہل بیت اور صاحبان علم یہاں تک کہ محمد کے والد عبداللہ بھی جانتے تھے کہ وہ مہدی نہیں ہے _

ابوالفرج لکھتے ہیں: ایک شخص نے عبداللہ بن حسن سے عرض کی : محمد کب خروج

____________________

۱_ مقاتل الطالبین ص ۱۹۳_

۲_ مقاتل الطالبین ص ۱۹۵_

۵۰

کریں گے ؟ انہوں نے جواب دیا : جب تک میں قتل نہیں کیا جاؤنگا اس وقت تک وہ خروج نہیں کریں گے _ لیکن خروج کے بعد قتل کردیئےائیں گے _ اس شخص نے کہا : انّا للہ و انّا الیہ راجعون'' اگر وہ قتل کردیئےائیں گے تو امت ہلاک ہوجائے گی ، عبداللہ نے کہا: ایسا نہیں ہے _ اس شخص نے دوبارہ عرض کی ، ابراہیم کب خروج کریں کے ؟ کہا جب تک میں زندہ ہوں اس وقت تک خروج نہیں کریں گے _ لیکن وہ بھی قتل کردیئےائیں گے اس شخص نے کہا ، انا للہ و انا الیہ راجعوں، امت ہلاک ہوا چاہتی ہے _ عبداللہ نے جواب دیا : ایسا نہیں ہے بلکہ ان کام امام مہدی موعود ایک پچیس سال کی عمر کا جوان ہے جو دشمنوں کو تہہ تیغ کرے گا _ (۱)

ابوالفرج ہی تحریر فرماتے ہیں : ابوالعباس نے نقل کیا ہے کہ میں نے مروان سے کہا: محمد خود کو مہدی کہتے ہیں _ اس نے کہا :نہ وہ مہدی موعود ہیں نہ ان کے باپ کی نسل سے ہوگا بلکہ وہ ایک کنیز کا بیٹا ہے _(۲)

پھر لکھتے ہیں : جعفر بن محمد جب بھی محمد بن عبداللہ کو دیکھتے گریہ کرتے اور فرماتے تھے: ان (مہدی) پر میری جان فدا ہو لوگ خیال کرتے ہیں کہ یہ شخص مہدی موعود ہے جبکہ یہ قتل کردیا جائے گا اور کتاب علی میں اس امت کے خلفاء کی فہرست میں اس کا نام نہیں ہے _(۳)

____________________

۱_ مقاتل الطالبین ص ۱۶۷_

۲_ مقاتل الطالبین ص ۱۶۶_

۳_ مقاتل الطالبین ص ۱۴۲_

۵۱

محمد بن عبداللہ بن حسن کے پاس ایک جماعت بیٹھی تھی کہ جعفر بن محمد تشریف لائے سب نے ان کا احترام کیا _ آپ نے دریافت کیا ، کیا بات ہے ؟ حاضرین نے جواب دیا ہم محمد بن عبداللہ جو کہ مہدی موعودہیں کی بیعت کرنا چاہتے ہیں _ آپ نے فرمایا : اس ارادہ سے دست کش ہوجاؤ کیونکہ ابھی ظہور کا وقت نہیں آیا ہے اور محمد بن عبداللہ بھی مہدی نہیں ہے _ (۱)

مہدی اور دعبل کے اشعار

دعبل نے جب امام رضا (ع) کو اپنا مشہور قصیدہ سنا یا تو اس کے خاتمہ پر درج ذیل شعر پڑھا:

خروج امام لامحالة واقع

یقوم علی اسم الله والبرکات

یعنی ایک امام کا انقلاب لانا ضروری ہے وہ خدا کے نام اور برکت سے انقلاب لائے گا _

امام رضا(ع) نے یہ شعر سن کر بہت گریہ کیا اور فرمایا: روح القدس نے تمہاری زبان سے یہ بات کہلوائی ہے _ کیا تم اس امام کو پہچانتے ہو ؟ عرض کی نہیں : لیکن سنا ہے ، آپ (ع) میں سے ایک اما م قیا م کرے گا اور زمین کو عدل و انصاف سے پر کریگا امام (ع) نے فرمایا : میرے بعد میرا بیٹا محمد (ع) امام ہے اور ان کے بعد ان کے فرزند علی (ع) امام ہوں گے اور ان کے بعد ان کے بیٹے حسن (ع) امام ہوں گے اور ان کے بعد ان کہ لخت جگر حجت قائم امام ہوں گے _ ان کی غیبت کے زمانہ میں انتظار کرنا اور ظہور کے بعد ان کی اطاعت

____________________

۱_ مقاتل الطالبین ص ۱۴۱_

۵۲

کرنی چاہئے وہی زمین کو عدل و انصاف سے پر کریں گے _ لیکن ان کے ظہور کا وقت معین نہیں ہوا ہے بلکہ وہ اچانک و ناگہان ظہور کریں گے _ (۱)

ان اور ایسے ہی دیگر واقعات سے تاریخ بھر پڑی ہے اگر اشتیاق ہے تو تاریخ کا مطالعہ فرمائیں _

چونکہ کافی وقت گزر چکا تھا لہذا یہیں پر جلسہ کو ختم کردیا گیا اور آنے والے ہفتہ کی شب پر موقوف کردیا گیا _

____________________

۱_ ینابیع المودة جلد ۲ ص ۱۹۷_

۵۳

جعلی مہدی

مقررہ شب میں جناب ڈاکٹر صاحب کے گھر میں احباب جمع ہوئے اور رسمی مدارات کے بعد ہوشیار صاحب نے اپنی گفتگو سے جلسہ کا آغاز کیا _ :

صدر اسلام میں مہدویت کے مسلّم اور رائج العقیدہ ہونے پر جھوٹے و جعلی مہدی افراد کی داستان بھی شاہد ہے جو کہ ماضی میں پیدا ہوئی ہیں اور تاریخ میں ان کی داستان ثبت ہے _ برادران کی آگہی کے لئے میں ان کے ناموں کی فہرست بیان کرتا ہوں _

مسلمانوں کی ایک جماعت محمد بن حنفیہ کو امام مہدی تصور کرتی تھی اور کہتی تھی وہ مرے نہیں ہیں بلکہ رضوی نامی پہاڑ میں چلے گئے ہیں بعد میں ظاہر ہوں گے اور دنیا کو عدل و انصاف سے بھریں گے _(۱)

فرقہ جارودیہ کے بعض افراد عبداللہ بن حسن کو مہدی غائب خیال کرتے تھے اور ان کے ظہور کے انتظار میں زندگی بسر کرتے تھے _(۲)

____________________

۱_ ملل و نحل مولفہ شہرستانی طبع اول ج ۱ ص۲۴۲ ، فرق الشیعہ مولفہ نور بخشی طبع نجف سال ۱۳۵۵ ھ ص ۲۷_

۲_ ملل و نحل ج۱ ص ۲۵۶ فرق الشیعہ ص ۶۲

۵۴

فرقہ ناؤسیہ امام صادق (ع) کو مہدی اور زندہ غائب سمجھتا تھا _(۱)

واقفی لوگ حضرت موسی کاظم کو زندہ و غائب اما م خیال کرتے تھے اور ان کا عقیدہ تھا کہ امام بعد میں ظہور کریں گے اور دنیا کو عدل و انصاف سے بھریں گے _(۲)

فرقہ اسماعیلیہ کا عقیدہ ہے کہ اسماعیل نہیں مرے ہیں بلکہ تقیہ کے طور پر کہا جاتا ہے کہ مرگئے ہیں _(۳)

فرقہ باقریہ امام باقر (ع) کو زندہ اور مہدی موعود سمجھتا ہے _

فرقہ محمدیہ کا عقیدہ ہے کہ امام علی نقی (ع) کے بعد ان کے بیٹے محمد بن علی امام ہیں اور ان ہی کو زندہ اور مہدی موعود تصور کرتے ہیں جبکہ وہ اپنے والد کی حین حیات ہی انتقال کرگئے تھے_

جوازیہ کہتے ہیں : حجت بن الحسن (ع) کے ایک فرزند تھے اور وہی مہدی موعود ہیں _(۴)

فرقہ ہاشمیہ میں سے بعض افراد عبداللہ بن حرب کندی کو زندہ و غائب امام تصور کرتے تھے اور ان کے انتظار میں زندگی بسر کرتے تھے _(۵)

مبارکیہ کی ایک جماعت کا خیال تھا کہ محمد بن اسماعیل زندہ و غائب امام ہیں(۶)

____________________

۱_ ملل و نحل ج ۱ ص ۲۷۳ فرق الشیعہ ص ۶۷_

۲_ ملل و نحل ج ۱ ص ۲۷۸ فرق الشیعہ ص ۸۰ و ص ۸۳_

۳_ ملل و نحل ج ۱ ص ۲۷۹ فرق الشیعہ ص ۶۷_

۴_ تنبیہات الجلیہ فی کشف الاسرار الباطنیہ ص ۴۰ و ص ۴۲_

۵_ ملل و نحل ج ۱ ص ۲۴۵

۶_ ملل و نحل ج ۱ ص ۲۷۹_

۵۵

یزیدیوں کا عقیدہ تھا کہ یزید آسمان پر چلاگیا ہے _ دوبارہ زمین پر لوٹے گا اور زمین کو عدل و انصاف سے بھرے گا _ (۱)

اسماعیلیہ کہتے تھے روایات میں جس مہدی کا ذکر ہے وہ محمد بن عبداللہ الملقب بہ مہدی ہیں کہ جن کی مصر و مغرب پر حکومت ہوگی ، روایت کی گئی ہے کہ پیغمبر(ص) نے فرمایا: ۳۰۰ ھ میں سورج مغرب سے طلوع کرے گا _(۲)

امامیہ کی ایک جماعت کا خیال تھا کہ امام حسن عسکری زندہ ہیں وہی قائم ہیں اور غیبت کی زندگی گزاررہے ہیں ، بعد میں وہی ظاہر ہوں گے اور زمین کو عدل و انصاف سے بھریں گے_ ایک دوسرے گروہ کا کہنا ہے کہ امام حسن عسکری کا انتقال ہوگیا ہے لیکن وہ دوبارہ زندہ ہوں گے اور قیام کریں گے کیونکہ قائم کے معنی مرنے کے بعد زندہ ہونے کے ہیں _(۲)

قرامطہ محمد بن اسمعیل کو مہدی موعود جانتے تھے اور ان کا عقیدہ تھا کہ وہ زندہ ہیں اور روم کے کسی شہر میں رہتے ہیں _(۲)

فرقہ ابی مسلمیہ ابومسلم خراسانی کو زندہ و غائب امام سمجھتا ہے _(۵)

ایک گروہ امام حسن عسکری (ع) کو مہدی خیال کرتا اور کہتا تھا: وہ مرنے کے بعد

____________________

۱_ کتاب الیزیدیہ مولفہ صدوق الدملوجی موصل ص ۱۶۴_

۲_ روضة الصّفا ج ۴ ص ۱۸۱_

۳_ ملل و نحل ج ۱ ص ۲۸۴_ فرق الشیعہ ص ۹۶و ص ۹۷_

۴_ الہدیہ فی الاسلام ص ۱۷۰ فرق الشیعہ ص ۷۲_

۵_ فرق الشیعہ ص ۴۷_

۵۶

زندہ ہوگئے ہیں اور اب غیبت کی زندگی بسرکررہے ہیں (۱) بعد میں ظاہر ہوں گے اور دنیا کو عدل و انصاف سے بھریں گے _ (۲)

غلط فائدہ

یہ تھے ان افراد کے نام جنھیں جاہل لوگ صدر اسلام اور عہد پیغمبر (ص) سے نزدیک زمانہ میں مہدی سمجھتے تھے مگر ان میں سے اکثر جماعتیں مٹ گئی ہیں اور اب تاریخ کے صفحات کے علاوہ کہیں ان کا نام و نشان نہیں ملتا ہے _ اس وقت سے آج تک مختلف ملکوں میں بنی ہاشم او رغیر بنی ہاشم میں ایسے افراد پیدا ہوتے رہے ہیں جنہوں نے اپنے مہدی ہونے کا دعوی کیا ہے _ تاریخ میں اس عنوان سے کتنی ہی جنگیں اور خونریزیاں ہوئی ہیں اور کتنے ہی انقلاب آئے اور ناخوشگوار حوادث رونما ہوئے ہیں _(۳)

ان واقعات و حوادث سے یہ نتیجہ برآمد ہوتا ہے کہ داستان مہدویت اور مصلح غیبی کا ظہور مسلمانوں کے در میان ایک مسلّم عقیدہ تھا اور مسلمان ان کے انتظار میں دن گناکرتے تھے اور ان کی نصرت و غلبہ کو ضروری سمجھتے تھے چنانچہ یہ چیز اس بات کا سبب بنی کہ بعض ذہین اور موقع کے متلاشی افراد لوگوں کے اس پاک و صاف عقیدہ سے کہ جس کا سرچشمہ مصدر وحی تھا ، غلط فائدہ اٹھانے کے لئے تیار ہوگئے اور خود کو مہدی

____________________

۱_ فرق الشیعہ ص ۹۷_

۲_ تفصیل کیلئے مہدی از صدر اسلام تا قرن سیزدہم ، مولف خاور شناسی ملاحظہ فرمائیں نیز المہدیة فی الاسلام کا مطالعہ فرمائیں _

۳_ فصول المہمہ ص ۲۷۴ مقاتل الطالبین ص ۱۶۴ ، ذخائر العقبی ص ۲۰۶، صواعق المحرقہ ص ۲۳۵_

۵۷

موعود کے عنوان سے پیش کریں _ ممکن ہے ان میں سے بعض اس سے غلط فائدہ نہ اٹھانا چاہتے ہو بلکہ ظالم و ستمگاروں سے انتقام لینا اور قوم و ملّت کی اصلاح کرنا چاہتے تھے_ اگر چہ ان میں سے بعض نے اپنے مہدی ہونے کادعوی نہیں کیا تھا لیکن نادانی ، مصائب کی شدتوں اور عجلت پسند گروہ انھیں اسلام کا مہدی موعود سمجھتا تھا _

جعلی حدیثیں

افسوس کہ ان حوادث کی وجہ سے لوگوں میں حضرت مہدی کی تعریف و توصیف اور ظہو رکی علامتوں کے سلسلے میں جعلی حدیثوں کو شہرت دی گئی اور وہ بغیر تحقیق کے کتب احادیث میں درج کی گئیں _

۵۸

اہل بیت رسول (ص) اور گیارہ ائمہ (ع) نہ مہدی (عج) کی خبر دی ہے

ڈاکٹر : مہدی کے بارے میں اہل بیت رسول (ص) اور ائمہ اطہار کا کیا عقیدہ تھا؟

ہوشیار: رسول(ص) اکرم کی وفات کے بعد بھی مہدویت کا عقیدہ اصحاب اور ائمہ اطہار (ع) کے درمیان مشہور اور موضوع بحث تھا _ پیغمبر کی احادیث و اخبار کو سب سے بہتر سمجھنے والے اہل بیت (ع) رسول اور علوم و اسرار نبوت کے حامل مہدی کے بارے میں گفتگو کرتے تھے اور لوگوں کے سوالات کے جوابات دیتے تھے از باب مثال :

حضرت علی (ع) نے مہدی (ع) کی خبر دی

حضرت علی بن ابیطالب (ع) نے فرمایا : مہدی موعود ہم میں سے ہوگا اور آخری زمانہ میں ظہور کرے گا اس کے علاوہ کسی قوم میں مہدی منتظر نہیں ہے _(۱) اس سلسلے میں حضرت علی (ع) سے اور پچاس حدیثیں ہیں _(۲)

____________________

۱_ اثبات الہداة ج ۷ ص ۱۴۸_

۲_ یہ تعداد منتخب الاثر میں تحقیق کے بعد درج ہوئی ہے ، ظاہر ہے اگراس سے زیادہ کوئی تفصیل کتاب لکھی جاتی اور تحقیق کو مزید وسعت دی جاتی تو اس سے کہیں زیادہ حدیثیں فراہم ہوجاتیں _

۵۹

حضرت فاطمہ زہرا (ع) نے مہدی (عج) کی خبر دی

حضرت فاطمہ زہرا (ع) نے امام حسین (ع) سے فرمایا: تمہاری ولادت کے بعد رسول (ص) خدا میرے پاس تشریف لائے _ تمہیں گودمیں لیا _ اور فرمایا : اپنے حسین کولے لو اور جان لو کہ یہ نو ائمہ کے باپ ہیں اور ان کی نسل سے صالح امام پیدا ہوں گے اور ان میں کانواں مہدی ہے تین حدیثیں او رہیں _(۱)

حضرت حسن (ع) بن علی (ع) نے مہدی(عج) کی خبر دی

حضرت امام حسن بن علی نے فرمایا: رسول کے بعد امام بارہ ہیں _ ان میں سے نو(۹) میرے بھائی حسین کی نسل سے ہوں گے اور اس امت کا مہدی ان ہی کی نسل سے ہے چار حدیثیں اور ہیں _(۲)

امام حسین (ع) نے مہدی (عج) کی خبر دی

حضرت امام حسین (ع) نے فرمایا: بارہ اما م ہم میں سے ہیں _ ان میں سے پہلے علی بن ابی طالب ہیں اور نویں میرے بیٹے قائم برحق ہیں _ خداان کے وجود کی برکت سے مردہ زمین کو زندہ اور غیرآباد کو آباد کرے گا اور دین حق کوتمام ادیان پر کامیابی عطا کرے گا خواہ مشرکین کو یہ

____________________

۱_ اثبات الہداة ج ۲ ص ۵۵۲_

۲_ اثبات الہداة ج ۲ ص ۵۵۵_

۶۰

بات ناگوار ہی کیوں نہ ہو _ مہدی ایک زمانہ تک غیبت میں رہیں گے _ غیبت کے زمانہ میں کچھ لوگ دین سے خارج ہوجائیں گے لیکن کچھ لوگ ثابت قدم رہیں گے اور اس راہ میں مصیبتیں اٹھائیں گے سرزنش کے طور پر ان سے کہا جائے گا ، اگر تمہارا عقیدہ صحیح ہے تو تمہارا امام موعود کب انقلاب برپا کرے گا؟ لیکن جان لو کہ جوان کی غیبت کے زمانہ میں دشمنوں کے طعن و تشنیع کو برداشت کرے گا اس کی مثال اس شخص کی ہے جس نے رسول خدا کے ہمراہ تلوار سے جنگ کی(۱) اس سلسلے میں آپ کی تیرہ حدیثیں اورہیں _

امام زین العابدین (ع) نے مہدی (عج) کی خبردی

امام زین العابدین (ع) نے فرمایا: لوگوں پر ہمارے قائم کی ولادت آشکار نہیں ہوگی یہاں تک وہ یہ کہنے لگیں گے کہ ابھی پیدا ہی نہیں ہوئے ہیں _ ان کے مخفی ہونے کی وجہ یہ ہے کہ جب وہ اپنی تحریک کا آغاز کریں اس وقت کسی کی بیعت میں نہ ہوں(۲) دس حدیثیں اورہیں _

حضرت امام باقر (ع) نے مہدی (عج) کی خبر دی

حضرت امام محمد باقر (ع) نے ابان بن تغلب سے فرمایا: خدا کی قسم امامت وہ عہدہ ہے جو رسول خدا سے ہمیں ملا ہے _ پیغمبر کے بارہ امام ہیں ان میں سے نو امام حسین (ع)

____________________

۱_ بحارالانوار ج ۵۱ ص ۱۳۳ اثبات الہداة ج ۲ ص ۳۳۳ ، ص ۳۹۹_

۲_ بحار الانوار ج ۵۱ ص ۱۳۵_

۶۱

کے اولاد سے ہوں گے _ مہدی بھی ہم ہی میں سے ہوگا اور آخری زمانہ میں دین کی حفاظت کرے گا(۱) ۶۲ حدیثیں اور ہیں _

امام صادق (ع) نے مہدی (عج) کی خبر دی

امام صادق (ع) نے فرمایا : جو شخص وجود مہدی کے علاوہ تمام ائمہ کا اقرار کرتا ہے اس کی مثال اس شخص کی سی ہے جو کہ تمام انبیاء کا معتقد ہے لیکن رسول (ص) خدا کی نبوت کا انکار کرتا ہے _ عرض کیا گیا : فرزند رسول (ع) مہدی کس کی اولاد سے ہوں گے ؟ فرمایا : ساتویں امام موسی بن جعفر کی پانچویں پشت میں ہوں گے ، لیکن غائب ہوجائیں گے اور تمہارے لئے ان کا نام لینا جائز نہیں ہے _۲_ ۱۲۳ حدیثیں اور ہیں _

امام موسی کاظم (ع) نے مہدی (عج) کی خبر دی

امام موسی کاظم (ع) سے یونس بن عبدالرحمن نے سوال کیا : کیا آپ مہدی بر حق ہیں ؟ آپ (ع) نے فرمایا: میں قائم برحق ہوں لیکن جو قائم زمین کو خدا کے دشمنوں سے پاک کرے گا اور اس عدل و انصاف سے بھرے گا وہ میری پانچویں پشت میں ہے _ وہ دشمنوں کے خوف سے مدت دراز تک غیبت میں رہے گا _ زمانہ غیبت میں کچھ لوگ دین سے خارج ہوجائیں گے لیکن ایک جماعت اپنے عقیدہ پر ثابت و قائم رہے _ اس کے بعد فرمایا : خوش نصیب

____________________

۱_ اثبات الہداة ج ۲ ص۵۵۹_

۲_ بحارالانوار ج۵۱ ص ۱۴۳ اثبات الہداة ج ۶ ص ۳۰۴_

۶۲

ہیں وہ شیعہ جو امام زمانہ کی غیبت کے زمانہ میں ہماری ولایت سے وابستہ اور ہمار ی محبت اور ہمارے دشمنوں سے بیزاری میں ثابت قدم رہیں گے وہ ہم سے ہیں اور ہم ان سے ہیں وہ ہماری امامت سے راضی اور ہم ا ن کے شیعہ ہونے سے راضی ہیں یقینا خوش نصیب ہیں وہ لوگ ، خدا کی قسم وہ جنت میں ہمارے ساتھ ہوں گے(۱) پانچ حدیثیں اورہیں _

امام رضا(ع) نے مہدی (عج) کی خبر دی

حضرت اما م رضا (ع) سے ریان بن صلت نے دریافت کیا تھا : کیا آپ (ع) ہی صاحب الامر ہیں ؟ فرمایا : میں صاحب الامر ہوں لیکن میں وہ صاحب الامر نہیں ہوں جو زمین کو عدل و انصاف سے پر کرے گا _ میری اس ناتوانی کے باوجود جسے تم مشاہدہ کررہے ہو کیسے ممکن ہے کہ میں وہی صاحب الامر ہوں ؟ قائم وہ ہے جو بڑھاپے کی منزل میں ہے لیکن جوان کی صورت میں ظاہر ہوگا وہ اتنا طاقتور اور قوی ہے کہ اگر روئے زمین کے بڑے سے بڑے درخت کو ہاتھ لگا دے تو اکھڑجائے _ اور اگر پہاڑوں کے درمیان نعرہ بلند کرے تو بڑے بڑے پتھر چورچور ہوکر بکھر جائیں ، اس کے پاس موسی کا عصا اورجناب سلیمان کی انگوٹھی ہے ، وہ میری چوتھی پشت میں ہے ،جب تک خدا چاہے گا اسے غیبت میں رکھے گا _ اس کے بعد ظہور کا حکم دے گا اور اس کے ذریعہ زمین کو عدل و انصاف سے پر کرے گا جیسا کہ وہ ظلم و جور سے بھر چکی ہوگی(۲) ۱۸ حدیثیں اورہیں _

____________________

۱_ بحارالانوار ج ۵۱ ص ۱۵۱ اثبات الہداة ج ۶ ص ۴۱۷_

۲_ بحارالانوار ج ۵۲ ص ۳۲۲ اثبات الہداة ج ۶ ص ۴۱۹_

۶۳

امام محمد تقی (ع) نے مہدی (عج) کی خبر دی

امام محمد تقی (ع) نے عبدالعظیم حسنی سے فرمایا : قائم ہی مہدی موعود ہے کہ غیبت کے زمانہ میں ان کا انتظار اور ظہور کے زمانہ میں ان کی اطاعت کرنی چاہئے اور وہ میری تیسری پشت میں ہے _ قسم اس خدا کی جس نے محمد (ص) کو رسالت او رہمیں امامت سے سرفراز کیا ہے _ اگر دنیا کی عمر کا ایک ہی دن باقی بچے گا تو بھی خدا اس دن کو اتنا طویل بنادے گا کہ جس میں مہدی ظاہر ہوگا اور زمین کو اسی طرح عدل و انصاف سے پر کرے گاجیسا کہ ظلم و جور سے بھری ہوگی _ خداوند عالم ایک رات میں ان کی کامیابی کے اسباب فراہم کریگا جیسا کہ اپنے کلیم موسی کی کامیابی کے اسباب ایک ہی رات میں فراہم کئے تھے_ موسی (ع) بیوی کے لئے آگ لینے گئے تھے لیکن منصب رسالت لیکر پلٹے _ اس کے بعد امام نے فرمایا: فرج کا انتظار ہمارے شیعوں کا بہترین عمل ہے(۱) پانچ حدیثیں اور ہیں _

امام علی نقی (ع) نے مہدی (عج) کی خبر دی

امام علی نقی نے فرمایا : میرے بعد میرا بیٹا حسن (ع) امام ہے اور حسن (ع) کے بعد ان کے بیٹے قائم ہیں جو کہ روئے زمین پر عدل و انصاف پھیلائیں گے(۲) پانچ حدیثیں اورہیں _

____________________

۱_ بحار الانوار ج ۵۱ ص ۱۵۶ اثبات الہداة ج ۶ ص ۴۲۰_

۲_ بحارالانوار ج ۵۱ ص ۱۶۰ اثبات الہداة ج۶ ص ۴۲۷_

۶۴

اما م حسن عسکری (ع) نے مہدی (عج) کی خبر دی

امام حسن عسکری نے موسی بن جعفر بغدادی سے فرمایا: گویا میںدیکھ رہا ہوں کہ تم لوگ میرے جانشین کے بارے میں اختلاف کررہے ہو لیکن یادرہے جو شخص پیغمبر کے بعد تمام ائمہ پر ایمان و اعتقاد رکھتا ہے اور صرف میرے بیٹے کی امامت کا انکار کرتا ہے تو وہ ایسا ہی ہے جیسے کوئی تمام انبیاء پر ایمان و اعتقاد رکھتا ہے لیکن محمد (ص) کی رسالت کا منکرہے کیونکہ ہم سے آخری امام کی اطاعت ایسی ہی ہے جیسے اولی کی _ پس جو شخص ہمارے آخری امام کا انکار کریگا گویا اس نے پہلے کا بھی انکار کردیا _ جان لو میرے بیٹے کی غیبت اتنی طولانی ہوگی کہ لوگ شک میں پڑجائیں گے مگر یہ کہ خدا ان کے ایمان کو محفوظ رکھے(۱) ۲۱ حدیثیں اورہیں _

کیا احادیث مہدی صحیح ہیں؟

انجینئر : ہم ان حدیثوں کو اسی وقت قبول کرسکتے ہیں جب وہ صحیح اور معتبر ہوں کیا مہدی کے متعلق یہ تمام حدیثیں صحیح ہیں؟

ہوشیار: میں یہ دعوی نہیں کرتا کہ مہدی سے متعلق تمام حدیثیں صحیح اور ان کے تمام راوی ثقہ و عادل ہیں _ لیکن اچھی خاصی تعداد صحیح احادیث کی ہے _ البتہ تمام احادیث کی طرح ان میں بھی بعض صحیح ، کچھ حسن ، موثق اور چند ضعیف ہیں _ ان میں سے ہر ایک کی تحقیق اور ان کے راویوں کے حالات کی چھان بین کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ آپ

____________________

۱_ بحارالانوار ج ۵۱ ص ۱۶۰اثبات الہداة ج ۶ ص ۴۲۷_

۶۵

ملاحظہ فرما چکے ہیں کہ ان کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ جو بھی غیر جانب دارانہ اور انصاف کیساتھ ان سے رجوع کرے گا اسے اس بات کا یقین حاصل ہوجائے گا کہ ان سب کی دلالت اس بات پر ہے کہ وجود مہدی اسلام کے ان مسلّم عقائد و موضوعات میں سے ہے کہ جن کا بیج خودسرور کائنات نے بویا اور ائمہ نے اس کی آبیاری کی ہے _ یقین کے ساتھ کہا جا سکتا ہے کہ وجود مہدی کے بارے میں اسلام میں جتنی حدیثیں وارد ہوئی ہیں اتنی کسی اور موضوع کے لئے وارد نہیں ہوئی ہوں گی _

واضح رہے کہ ابتدائے بعثت سے حجة الوداع تک پیغمبر اکرم (ص) نے سیکڑوں بارمہدی کے بارے میں گفتگو کی ہے _ علی بن ابی طالب نے ان کی خبر دی ، فاطمہ زہراء نے خبر دی ہے اور رسول کے اہل بیت اور نبوت کے رازداروں نے امام حسن (ع) ، اما م حسین (ع) ، امام زین العابدین (ع) ، امام محمد باقر ، امام جعفر صادق (ع) ، امام موسی کاظم (ع) ، امام رضا (ع) ، امام محمد تقی (ع) ، امام علی نقی اور امام حسن عسکری نے ان کی خبر دی ہے _ عہد رسول (ص) کے لوگ ان کے انتظار میں دن گنتے تھے یہاں تک کہ کبھی تو بعض لوگ کسی کو اس کا حقیقی سمجھ بیٹھے تھے_ ان سے متعلق شیعہ اور اہل سنت نے احادیث نقل کی ہیں ۷اشعری اور معتزلیہ نے قلم بند کی ہیں _ ان کے راویوں میں عرب ، عجم ، مکی ،مدنی ، کوفی ، بغدادی ، بصری، قمی، کرخی ، خراسانی نیشاپوری و غیرہ شامل ہیں _ کیا ان ہزاروں سے زائد احادیث کے باوجود کوئی منصف مزاج وجود مہدی کے بارے میں شک کرے گا اور یہ کہے گا کہ یہ احادیث متعصب شیعوں نے جعل کرکے پیغمبر کی طرف منسوب کردی ہیں؟

رات کافی گز رچکی تھی اورمذاکرات کا وقت ختم ہوچکا تھا لہذا مزید گفتگو کو آئندہ ہفتہ کی شب میں ہونے والے جلسہ پر موقوف کردیا _

۶۶

تصوّر مہدی"

احباب یکے بعد دیگرے فہیمی صاحب کے مکان پر جمع ہوئے جب سابق مختصرضیافت کے بعد ۸ بجے جلسہ کی کاروائی شروع ہوئی _ انجینئر صاحب نے گفتگو کا آغاز کیا :

انجینئر: مجھے یاد آتا ہے کہ کسی نے لکھا تھا کہ اسلامی معاشرہ میں مہدویت اور غیبی مصلح کا تصوّر یہود اور قدیم ایرانیوں سے سرایت کرآیا ہے _ ایرانیوں کا خیال تھا کہ زردتشت کی نسل سے '' سالوشیانت'' نام کا ایک شخص ظاہر ہوگا جو اہریمن کو قتل کرکے پوری دنیا کو برائیوں سے پاک کرے گا _ لیکن چونکہ یہودیوں کا ملک دوسروں کے قبضہ میں چلا گیا تھا اور ان کی آزادی سلب ہوگئی تھی ، زنجیروں میں جکڑگئے تھے ، لہذا ان کے علماء میں سے ایک نے یہ خوش خبری دی کہ مستقبل میں دنیا میں ایک بادشاہ ہوگا وہی زردشتیوں کو آزادی دلائے گا _

چونکہ مہدویت کی اصل یہود و زردشتیوں میں ملتی ہے _ اس لئے ہم کہتے ہیں کہ یہ عقیدہ ان سے مسلمانوں میں آیا ہے ورنہ اس کی ایک افسانہ سے زیادہ حقیقت نہیں ہے _

ہوشیار : یہ بات صحیح ہے کہ دوسری اقوام و ملل میں بھی یہ عقیدہ تھا اور ہے لیکن یہ اس بات کا ثبوت نہیں ہے کہ یہ عقیدہ خرافات میں سے ہے

۶۷

کیا یہ ضروری ہے کہ اسلام کے تمام احکام و عقائد اسی وقت صحیح ہوسکتے ہیں جب وہ گزشتہ احکام وعقائد کے خلاف ہوں ؟ جو شخص اسلام کے موضوعات میں سے کسی موضوع کی تحقیق کرناچاہتا ہے تو اسے اس موضوع کے اصلی مدارک و ماخذ سے رجوع کرنا چاہئے تا کہ اس موضوع کا سقم و صحت واضح ہوجائے _ اصلی مدارک کی تحقیق اورگزشتہ لوگوں کے احکام و عقائدکی چھان بین کے بغیر یہ شور بر پا نہیں کرنا چاہئے کہ میں نے اس باطل عقیدہ کی اصلی کا سراغ لگالیا ہے _

کیا یہ کہا جا سکتا ہے چونکہ زمانہ قدیم کے ایرانی یزدان کا عقیدہ رکھتے تھے اور حقیقت کو دوست رکھتے تھے _ لہذا خدا پرستی بھی ایک افسانہ ہے اور حقیقت و صداقت کبھی مستحسن نہیں ہے ؟

لہذا صرف یہ کہکر کہ دوسرے مذاہب و ملل بھی مصلح غیبی اور نجات دینے والے کے منتظر تھے _ مہدویت کے عقیدہ کو باطل قرار نہیں دیا جا سکتا اور نہ ہی اتنی بات سے اس کی صحت ثابت کی جا سکتی ہے _

رجحان مہدویت کی پیدائشے کے اسباب

فہیمی : ایک صاحب قلم نے عقیدہ مہدویت کے وجود میں آنے کی بہترین توجیہ کی ہے ، اگر اجازت ہو تو میں اس کا لب لباب بیان کروں؟

حاضرین : بسم اللہ :

فہیمی : عقیدہ مہدویت شیعوں نے دوسرے مذاہب سے لیا اور اس میں کچھ چیزوں کااضافہ کردیا ہے چنانچہ آج مخصوص شکل میں آپ کے سامنے ہے _ اس عقیدہ کی ترقی

۶۸

اور وسعت کے دو اسباب ہیں:

الف: غیبی نجات دینے والے کا ظہور اوراس کا پیدائشے کا عقیدہ یہودیوں میں مشہور تھا اور ہے _ ان کا خیال تھا کہ جناب الیاس آسمان پرچلے گئے ہیں اور آخری زمانہ میں بنی اسرائیل کو نجات دلانے کے لئے زمین پر لوٹ آئیں گے چنانچہ کہا جاتا ہے کہ ''ملک صیدق'' اور فنحاس بن العاذار'' آج تک زندہ ہے _

صدر اسلام میں ''مادی فوائد کے حصول'' اور اسلام کی بنیادوں کو کھوکھلا بنانے کی غرض سے یہودیوں کی ایک جماعت نے اسلام کا لباس پہن لیاتھا اور اپنے مخصوص حیلہ و فریب سے مسلمانوں کے درمیان حیثیت پیدا کرلی تھی اور اس سے ان کا مقصد مسلمانوں کے درمیان تفرقہ اندازی ، اپنے عقائد کی اشاعت اور استحصال کے علاوہ اور کچھ نہ تھا ، ان ہی میں سے ایک عبداللہ ابن سبا ہے جس کو ان کی نمایان فرد تصور کرنا چاہئے _

ب: رسول(ص) کی وفات کے بعد آپ (ص) کے اہل بیت (ع) وقر ابتدار منجملہ علی بن ابیطالب خود کو سب سے زیادہ خلافت کا حق دار سمجھتے تھے _ چند اصحاب بھی ان کے ہم خیال تھے _ لیکن ان کی توقع کے برخلاف حکومت خاندان رسالت سے چھن گئی ، جس سے انھیں بہت رنج وصدمہ پہنچا _ یہاں تک کہ جب حضرت علی (ع) کے ہاتھوں میں زمام خلافت آئی تو وہ مسرور ہوئے اوریہ سمجھنے لگے کہ اب خلافت اس خاندان سے باہر نہ جائے گی _ لیکن علی (ع) داخلی جنگوں کی وجہ سے اسے کوئی ترقی نہ دے سکے نتیجہ میں ابن ملجم نے شہید کردیا پھر ان کے فرزند حسن (ع) بھی کامیاب نہ ہوسکے ، آخر کار خلافت بنی امیہ کے سپردکردی _ رسول (ص) خدا کے دو فرزند حسن و حسین خانہ نشینی کی زندگی بسر کرتے تھے اور اسلام کی حکومت و اقتدا ر دوسروں کے ہاتھ میں تھا رسول(ص) کے اہل بیت اور ان کے ہمنوا

۶۹

فقر و تنگ دستی کی زندگی گزار تے اور مال غنیمت ، مسلمانوں کا بیت المال بنی امیہ اور بنی عباس کی ہوس رانی پر خرچ ہوتا تھا _ ان تمام چیزوں کی وجہ سے روز بروز اہل بیت کے طرفداروں میں اضافہ ہوتا گیا اور گوشہ و کنار سے اعتراضات اٹھائے جانے لگے دوسری طرف عہد داروں نے دل جوئی اور مصالحت کی جگہ سختی سے کام لیا اور انھیں دار پر چڑھایا ، کسی کو جلا وطن کیا اور باقی قید خانوں میں ڈالدیا _

مختصر یہ کہ رسول(ص) کی وفات کے بعد آپ کے اہل بیت اور ان کے طرفداروں کو بڑی مصیبتیں اٹھنا پریں ، فاطمہ زہرا کو باپ کی میراث سے محروم کردیا گیا _ علی (ع) کو خلافت سے دور رکھا گیا ، حسن بن علی (ع) کو زہر کے ذریعہ شہید کردیا گیا _ حسین بن علی (ع) کو اولاد و اصحاب سمیت کربلا میں شہید کردیا گیا اور ان کے ناموس کو قیدی بنالیا گیا ، مسلم بن عقیل اور ہانی کو امان کے بعد قتل کرڈالا ، ابوذر کو ربذہ میں جلا وطن کردیا گیا اور حجر بن عدی ، عمروبن حمق ، میثم تمار، سعید بن جبیر ،کمیل بن زیاد اور ایسے ہی سیکڑوں افراد کو تہہ تیغ کردیا گیا _ یزید کے حکم سے مدینہ کو تاراج کیا گیا ایسے ہی اور بہت سے ننگین واقعات کے وجود میں آئے کہ جن سے تاریخ کے اوراق سیاہ ہیں _ ایسے تلخ زمانہ کو بھی شیعیان اہل بیت نے استقامت کے ساتھ گزارا اور مہدی کے منتظر رہے _ کبھی غاصبوں سے حق لینے اور ان سے مبارزہ کیلئے علویوں میں سے کسی نے قیام کیا _ لیکن کامیابی نہ مل سکی اور قتل کردیا گیا _ ان ناگوار حوادث سے اہل بیت کے قلیل ہمنوا ہر طرف سے مایوس ہوگئے اور اپنی کامیابی کا انھیں کوئی راستہ نظر نہ آیا ، تو وہ ایک امید دلانے والا منصوبہ بنانے کے لئے تیار ہوئے _ ظاہر ہے کہ مذکورہ حالات و حوادث نے ایک غیبی نجات دینے والے اور مہدویت کے عقیدہ کو قبول کرنے کیلئے مکمل طور پر زمین ہموار کردی تھی _

۷۰

اس موقع سے نو مسلم یہودیوں اور ابن الوقت قسم کے لوگوں نے فائدہ اٹھایا اور اپنے عقیدہ کی ترویج کی یعنی غیبی نجات دینے والے کے معتقد ہوگئے _ ہرجگہ سے مایوس شیعوں نے اسے اپنے درددل کی تسکین اور ظاہری شکست کی تلافی کے لئے مناسب سمجھا اور دل و جان سے قبول کرلیا لیکن اس میں کچھ رد وبدل کرکے کہنے لگے : وہ عالمی مصلح یقینا اہل بیت سے ہوگا _ رفتہ رفتہ لوگ اس کی طرف مائل ہوئے اور اس عقیدہ نے موجودہ صورت اختیا رکرلی _(۱)

توجیہہ کی ضرورت نہیں ہے

ہوشیار: اہل بیت (ع) اور ان شیعوں سے متعلق آپ نے جو مشکلیں اور مصیبتیں بیان کی ہیں وہ بالکل صحیح ہیں لیکن تحلیل و توضیح کی ضرورت اس وقت پیش آتی جب ہمیں مہدویت کے اصلی سرچشمہ کا علم نہ ہوتا _ لیکن جیسا کہ آپ کو یا دہے _ ہم یہ بات ثابت کرچکے ہیں کہ خود پیغمبر اکرم(ص) نے اس عقیدہ کو مسلمانوں میں رواج دیا اور ایسے مصلح کی پیدائشے کی بشارت دی ہے چنانچہ اس سلسلے میں آپ (ص) کی احادیث کو شیعوں ہی نے نہیں ، بلکہ اہل سنّت نے بھی اپنی صحاح میںدرج کیا ہے _ اس مطلب کے اثبات کے لئے کسی توجیہہ کی ضرورت نہیں ہے _

اپنی تقریر کی ابتداء میں آپ نے یہ فرمایا تھا کہ یہ عقیدہ یہودیوں کے درمیان مشہور تھا _ یہ بھی صحیح ہے لیکن آ پ کی یہ بات صحیح نہیں ہے کہ اس عقیدہ کو ابن سبا جیسے

____________________

۱_ المہدیہ فی الاسلام ص ۴۸_۶۸

۷۱

یہودیوں نے مسلمانوں کے درمیان فروغ دیا ہے کیونکہ ہم پہلے کہہ چکے ہیں کہ عالمی مصلح کی پیدائشے کی بشارت دینے والے خود نبی اکرم (ص) ہیں ، ہاں یہ ممکن ہے کہ مسلمان ہونے والے یہودیوں نے بھی اس کی تصدیق کی ہو _

عبداللہ بن سبا

اس بات کی وضاحت کردینا بھی ضروری سمجھتا ہوں کہ عبداللہ بن سبا تاریخ کے مسلّمات میں سے نہیں ہے _ بعض علماء نے اس کے وجود کو شیعوں کے دشمنوں کی ایجاد قراردیا ہے اور اگر واقعی ایسا کوئی شخص تھا تو ان باتوں کا کوئی ثبوت نہیں ہے جن کو اسکی طرف منسوب کیا جاتا ہے کیونکہ کوئی عقلمند اس بات کو قبول نہیں کرسکتا کہ ایک نو مسلم یہودی نے ایسی غیر معمولی صلاحیت و سیاست پیدا کرلی تھی کہ وہ اس گھٹن کے زمانہ میں بھی کہ جب کوئی فضائل اہل بیت کے سلسلے میں ایک بات بھی کہنے کی جرات نہیں کرتا تھا اس وقت ابن سبا نے ایسے بنیادی اقدامات کئی اور مستقل تبلیغات اور وسائل کی فراہمی سے لوگوں کو اہل بیت کی طرف دعوت دی اور خلیفہ کے خلاف شورش کرنے اور ایسا ہنگامہ برپاکرنے پر آمادہ کیا کہ لوگ خلیفہ کو قتل کردیں اور خلیفہ کے کارندوں اور جاسوسوں کو اس کی کانوں کان خبر نہ ہو _ آپ کے کہنے کے مطابق ایک مسلم یہودی نے ان کے عقیدہ کی بنیادیں اکھاڑدیں اور کسی شخص میں ہمت دم زدن نہیں ہوئی ایسے کارناموں کے حامل انسان کا وجود صرف تصورات کی دنیا میں تو ممکن ہے _(۱)

____________________

۱_ محققین '' نقش وعاظ در اسلام '' مولفہ ڈاکٹر علی الوردی ترجمہ خلیلیان ص ۱۱۱_۱۳۷_ عبداللہ بن سبا مولفہ سید مرتضی عسکری اور '' علی و فرزندانش '' مولفہ ڈاکٹر طہ حسین ترجمہ خلیلی ص ۱۳۹ _۱۴۳ سے رجوع فرمائیں _

۷۲

مہدی تمام مذاہب میں

انجینئر مہدی موعود کا عقیدہ مسلمانوں سے مخصوص ہے یا یہ عقیدہ تمام مذاہب میں پایا جاتا ہے ؟

ہوشیار: مذکورہ عقیدہ مسلمانوں سے مخصوص نہیں ہے بلکہ تمام آسمانی مذاہب میں یہ عقیدہ موجود ہے _ تمام مذاہب کے ماننے والوں کا عقیدہ ہے کہ تاریک و بحرانی زمانہ میں، جب ہرجگہ فساد و ظلم اور بے دینی پھیل جائے گی ، ایک دنیا کو نجات دلانے والا ظہور کرے گا اور بے پناہ غیبی طاقت کے ذریعہ دنیا کے آشفتہ حالات کی اصلاح کرے گا اور بے دینی و مادی رجحان کو ختم کرکے خداپرستی کو فروغ دے گا اور یہ بشارت ان تمام کتابوں میں موجود ہے جو کہ آسمانی کتاب کے عنوان سے باقی ہیں جیسے زردشتیوں کی مقدس کتاب '' زندوپازند'' ''جاماسنامہ'' یہودیوں کی مقدس کتاب توریت اور اس کے ملحقات میں عیسائیوں کی مقدس کتاب انجیل میں بھی اس کو تلاش کیا جا سکتا ہے نیز برہمنوں اور بودھ مذہب کی کتاب میں بھی کم و بیش اس کا تذکرہ ہے _

یہ عقیدہ سارے مذاہب و ملتوں میں موجود ہے اور وہ ایسے طاقتور غیبی موعود کے انتظار میں زندگی بسر کرتے ہیں _ ہر مذہب والے اسے مخصوص نام سے پہچانتے ہیں زردشتی سوشیانس _ دنیا کو نجات دلانے والا _ یہودی سرور میکائیلی _ عیسائی

۷۳

مسیح موعود اور مسلمان مہدی موعود کے نام سے پہچانتے ہیں لیکن ہر قوم یہ کہتی ہے کہ وہ غیبی مصلح ہم میں سے ہوگا _ زردشتی کہتے ہیں وہ ایرانی اور مذہب زردشت کا پیروکار ہوگا یہودی کہتے ہیں وہ بنی اسرائیل سے ہوگا اور موسی کا پیروہوگا ، عیسائی اپنے میں شمار کرتے ہیں اور مسلمان بنی ہاشم اور رسول (ص) کے اہل بیت میں شمار کرتے ہیں _ اسلام میں اس کی بھر پور طریقہ سے شناخت موجود ہے جبکہ دیگر مذاہب نے اس کی کامل معرفت نہیں کرائی ہے _

قابل توجہ بات یہ ہے کہ اس دنیا کو نجات دینے والے کی جو علامتیں اور مشخصات دیگرمذاہب میں بیان ہوئے ہیں وہ اسلام کے مہدی موعود یعنی امام حسن عسکری کے فرزند پر بھی منطبق ہوتے ہیں ، انھیں ایرانی ناد بھی کہہ سکتے ہیں کیونکہ آپ کے جد امام زین العابدین کی والدہ شہر بانو ساسانی بادشاہ یزدجرکی بیٹی تھیں اور بنی اسرائیل جناب اسحق (ع) کی اولاد ہیں _ اس لحاظ سے بنی ہاشم و بنی اسرائیل کو ایک خاندان کہا جاتا ہے _ عیسائیوں سے بھی ایک نسبت ہے کیونکہ بعض روایات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ روم کی شہزادی جناب نرجس کے بطن سے ہوں گے _

اصولی طور پر یہ بات صحیح نہیں ہے کہ ہم دنیا کے نجات دلانے والے کو کسی ایک قوم سے مخصوص کردیںکہ جس سے قومی اختلاف پیدا ہو ، اس قوم سے ہیں اس سے نہیں ، اس ملک کا باشندہ ہے اس کا نہیں ہے، اس مذہب سے تعلق رکھتا ہے دوسروں سے نہیں _ اس بناپر مہدی موعود کو عالمی کہنا چاہئے _ وہ ساری دنیا کے خداپرستوں کو نجات دلائیں گے _ ان کی کامیابی ، تمام انبیاء اور صالح انسانوں کی

۷۴

کامیابی ہے _ ترقی یافتہ دین ، دین اسلام ، ابراہیم ، موسی ، عیسی اور تمام آسمانی مذاہب کی حمایت کرتا ہے اور موسی و عیسی کے حقیقی دین و مذہب ، کہ جنہوں نے محمد (ص) کی آمد کی بشارت دی ہے کا حامی ہے _

واضح رہے مہدی موعود کی بشارتوں کے ثابت کرنے کے لئے ہم قدیم کتابوں سے استدلال نہیں کرتے ہیں _ اس کی ضرورت بھی نہیں ہے _ ہم تو یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ایک غیر معمولی عالمی نجات دہندہ کے ظہور کا عقیدہ تمام ادیان و مذاہب کا مشترک عقیدہ ہے جس کا سرچشمہ وحی ہے اور تمام انبیاء نے اس کی بشارت دی ہے ساری قومیں اس کی انتظار میں ہیں لیکن اس کی مطابقت میں اختلاف ہے _

۷۵

قرآن اور مہدویت

فھیمی : اگر مہدویت کا عقیدہ صحیح ہوتا تو قرآن میں بھی اس کا ذکر ہوتا جبکہ اس آسمانی کتاب میں لفظ مہدی بھی کہیں نظر نہیں آتا _

ھوشیار : اول تویہ ضروری نہیں ہے کہ ہر صحیح موضوع اپنی تمام خصوصیات کے ساتھ قرآن میں بیان ہو _ ایسی بہت سی صحیح چیزیں ہیں کہ جن کا آسمانی کتاب میں نام و نشان بھی نہیں ملتا _ دوسرے اس مقدس کتاب میں چند آیتیں ہیں جو اجمالی طور پر ایک ایسے دن کی بشارت دیتی ہیں کہ جس میں حق پرست ، اللہ والے ، دین کے حامی اور نیک و شائستہ افراد زمین کے وارث ہوں گے اور دین اسلام تمام مذاہب پر غالب ہوگا _ مثال کے طور پر ملاحظہ فرمائیں :

سورہ انبیاء میں ارشاد ہے :

ہم نے توریت کے بعد زبور میں بھی لکھد یا ہے کہ ہمار ے شائستہ اور شریف بند ے زمین کے وارث ہوں گے ۱_

سورہ ء نور میں ارشاد ہے :

خدانے ایمان لانے والوں اور عمل صالح انجام دینے والوں سے

____________________

۱ _ انبیاء / ۱۰۵

۷۶

وعدہ کیا ہے کہ انھیں زمین میں سی طرح خلیفہ بنائے گا جیسا کہ ان سے پہلے کے لوگوں کو بنا یا تھا ، تا کہ اپنے پسندیدہ دین کو استوار کردے اور خوف کے بعد انھیں مطمئن بنادے تا کہ وہ میری عبادت کریں اور کسی کو میرا شریک قرار نہ دیں(۱)

سورہ ء قصص میں ارشاد ہے :

ہمارا ارادہ ہے کہ ان گوں پر احسان کریں ، جنھیں روئے زمین پر کمزور بناد یا گیا ہے اور ، انھین زمین کا وارث قرار دیں(۲)

سورہ ء صف میں ارشاد ہے :

خداوہی ہے جس نے اپنے رسول(ع) کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ مبعوث کیا تا کہ دین حق تمام ادیان و مذاہب ، پر غالت ہو جائے اگر چہ مشر کوں کو یہ نا گوار ہی کیوں نہ ہو(۳)

ان آیتوں سے اجمالی طور پر یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ دنیا پر ایک دن ایسا آئے گا جس میں زمین کی حکومت کی زمام مومنوں اور صالح لوگوں کے ہا تھوں میں ہوگی اور وہی تمدن بشریت کے میر کارواں ہوں گے _ دین اسلام تمام ادیان پر غالب ہوجائے گا اور شرک کی جگہ خدا پرستی ہوگی _ یہی درخشاں زمانہ مصلح غیبی منجی بشریت مہدی موعود کے انقلاب کادن ہے اور یہ عالمی انقلاب صالح مسلمانوں کے ذریعہ آئے گا _

____________________

۱_ نور / ۵۵۰

۲_ قصص / ۴

۳ _صف / ۹

۷۷

نبوّت عامہ اور امامت

فھیمی : میری سمجھ میں یہ بات نہیں آتی کہ شیعہ ایک امام کے وجودکوثابت کرنے پر کیوں مصر ہیں ؟ اپنے عقیدہ کے سلسے میں آپ اتنی جد و جہد کرتے ہیں کہ : اگر امام ظاہر نہیں ہے تو پردہ غیبت میں ہے _ اس بات کے پیش نظر کہ انبیاء نے احکام خدا کو لوگوں کے سامنے مکمل طور پر پیش کرہے _ اب خدا کو کسی امام کے وجود کی کیا ضرورت ہے ؟

ہوشیار: جو دلیل نبوت عامہ کے اثبات پر قائم کی جاتی ہے اور جس سے یہ بات ثابت کی جاتی ہے کہ خدا پر احکام بھیجنا واجب ہے اس دلیل سے امام ، حجت خدا اور محافظ احکام کا وجود بھی ثابت ہوتا ہے _ اپنا مدعا ثابت کرنے کیلئے پہلے میں اجمالی طور پر نبوت عامہ کے برہان کو بیان کرتا ہوں _ اس کے بعد مقصد کا اثبات کروں گا _

اگر آپ ان مقدمات اور ابتدائی مسائل میں صحیح طریقہ سے غور کریں جو کہ اپنی جگہ ثابت ہوچکے ہیں تو ثبوت عاملہ والا موضوع آپ پرواضح ہوجائے گا _

۱_ انسان اس زاویہ پر پیدا کیا گیا ہے کہ وہ تن تنہا زندگی نہیں گزار سکتا بلکہ دوسرے انسانوں کے تعاون کامحتاج ہے _ یعنی انسان مدنی الطبع خلق کیا گیا ہے _

۷۸

اجتماعی زندگی گزارنے کیلئے مجبور ہے _ واضح ہے کہ اجتماعی زندگی میں منافع کے حصول میں اختلاف ناگزیر ہے _ کیونکہ معاشرہ کے ہر فرد کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ مادہ کے محدود و منافع سے مالامال ہوجائے اور اپنے مقصد کے حصول کی راہ میں رکاوٹ بننے والوں کو راہ سے ہٹادے جبکہ دوسرے بھی اسی مقصد تک پہنچنا چاہتے ہیں _ اس اعتبار سے منافع کے حصول میں جھگڑا اور ایک دوسرے پر ظلم و تعدی کا باب کھلتا ہے لہذا معاشرہ کو چلانے کیلئے قانون کا وجود ناگزیر ہے تا کہ قانون کے زیر سایہ لوگوں کے حقوق محفوظ رہیں اور ظلم و تعدی کرنے والوں کی روک تھام کی جائے اور اختلاف کا خاتمہ ہوجائے _ اس بنیاد پر یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ بشریت نے آج تک جو بہترین خزانہ حاصل کیا ہے وہ قانون ہے اور اس بات کا بھی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ انسان اپنی اجتماعی زندگی کے ابتدائی زمانہ سے ہی کم و بیش قانون کا حامل تھا اور ہمیشہ سے قانون کا احترام کرتا چلا آرہا ہے _

۲_ انسان کمال کا متلاشی ہے اور کمال و کامیابی کی طرف بڑھنا اس کی فطرت ہے _ وہ اپنی سعی مبہم کو حقیق مقصد تک رسائی اور کمالات کے حصول کیلئے صرف کرتا ہے ، اس کے افعال ، حرکات اور انتھک کوششیں اسی محور کے گرد گھومتی ہیں _

۳_ انسان چونکہ ارتقاء پسند ہے اور حقیقی کمالات کی طرف بڑھنا اس کی سرشت میں ودیعت کیا گیا ہے اس لئے اس مقصد تک رسائی کا کوئی راستہ بھی ہونا چاہئے کیونکہ خالق کوئی عبث و لغو کام انجام نہیں دیتا ہے _

۴_ یہ بھی ثابت ہوچکا ہے کہ انسان جسم و روح سے مرکب ہے جسم کے اعتبار سے مادی ہے _ لیکن روح کے ذریعہ ، جو بدن سے سخت ارتباط و اتصال رکھتی ہے ، وہ

۷۹

ترقی یافتہ ہے اور روح مجرّد ہے _

۵_ انسان چونکہ روح و بدن سے مرکب ہے اس لئے اس کی زندگی بھی لامحالہ دوقسم کی ہوگی : ایک دنیوی حیات کہ جس کا تعلق اس کے بدن سے ہے _ دوسرے معنوی حیات کہ جس کا ربط ا س کی روح اور نفسیات سے ہے _ نتیجہ میں ان میں سے ہر ایک زندگی کے لئے سعادت و بدبختی بھی ہوگی _

۶_ جیسا کہ روح اور بدن کے درمیان سخت قسم کا اتصال و ارتباط اور اتحاد برقرار ہے ایسا ہی دنیوی زندگی اور معنوی زندگی میں بھی ارتباط و اتصال موجود ہے _

یعنی دنیوی زندگی کی کیفیت ، انسان کے بدن کے افعال و حرکات اس کی روح پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں جب کہ نفسانی صفات و کمالات بھی ظاہر افعال کے بجالانے پر اثر انداز ہوتے ہیں _

۷_ چونکہ انسان کمال کی راہ پر گامزن ہے اور کمال کی طرف راغب ہونا اس کی فطرت میں داخل ہے ، خدا کی خلقت بھی عبث نہیں ہے _ اس لئے انسانی کمالات کے حصول اور مقصد تک رسائی کے لئے ایسا ذریعہ ہونا چاہئے کہ جس سے وہ مقصد تک پہنچ جائے اور کج رویوں کو پہچان لے _

۸_ طبعی طور پر انسان خودخواہ اور منفعت پرست واقع ہوا ہے ، صرف اپنی ہی مصلحت و فوائد کو مد نظر رکھتا ہے _ بلکہ دوسرے انسانوں کے مال کو بھی ہڑپ کرلینا چاہتا ہے اور ان کی جانفشانی کے نتیجہ کا بھی خودہی مالک بن جانا چاہتا ہے _

۹_ باوجودیکہ انسان ہمیشہ اپنے حقیقی کمالات کے پیچھے دوڑتا ہے اور اس حقیقت کی تلاش میں ہر دروازہ کو کھٹکھٹاتا ہے لیکن اکثر اس کی تشخیص سے معذور رہتا ہے

۸۰

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455