حکومت مہدی پر طائرانہ نظر

حکومت مہدی پر طائرانہ نظر0%

حکومت مہدی پر طائرانہ نظر مؤلف:
زمرہ جات: امام مہدی(عجّل اللّہ فرجہ الشریف)
صفحے: 284

حکومت مہدی پر طائرانہ نظر

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: حجة الاسلام والمسلمین آقای نجم الدین طبسی
زمرہ جات: صفحے: 284
مشاہدے: 126007
ڈاؤنلوڈ: 3768

تبصرے:

حکومت مہدی پر طائرانہ نظر
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 284 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 126007 / ڈاؤنلوڈ: 3768
سائز سائز سائز
حکومت مہدی پر طائرانہ نظر

حکومت مہدی پر طائرانہ نظر

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

نیز آنحضرت فرماتے ہیں :” حضرت مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ) اپنی تحریک جاری رکھیں گے یہاں تک کہ شہروں کو عبور کرتے ہوئے دریا تک پہنچ جائیں گے، حضرت کا لشکر تکبیر کہے گا، اس کے کہتے ہی دیواریں آپس میں ٹکرا کر گر جائیں گی“(۱)

۷ ۔پانی سے گذر

امام صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں : میرے باپ نے کہا: حضرت قائم(عجل اللہ تعالی فرجہ) قیام کریں گے توافواج کوشہر قسطنطنیہ تک روانہ کریں گے، اس وقت وہ خلیج تک پہنچ جائیں گے ، اپنے قدموں پر ایک جملہ لکھیں گے، اور پانی سے گذر جائیں گے، اور جب رومی اس عظمت اور معجزہ کو دیکھیں گے، توایک دوسرے سے کہیں گے جب امام زمانہ کے سپاہی ایسے ہیں تو خود حضرت کیسے ہوں گے ! اس طرح وہ دروازے کھول دیں گے، اور لشکر شہر میں داخل ہو جائے گا ،اور وہاں حکومت کرے گا“(۲)

۸ ۔بیماروں کو شفا

امیر المو منین (علیہ السلام) فرماتے ہیں :”حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ) پرچموں کو ہلاکر معجزات ظاہر کریں گے، اور خد وند عالم کے اذن سے ناپید اشیاء کو وجود میں لائیں گے،سفید داغ اور کوڑھ کے مریضوں کو شفادیں گے ،مردوں کو زندہ اور زندوں کو مر دہ کریں گے ۔(۳)

۹ ۔ہاتھ میں موسیٰ (علیہ السلام) کا عصا

امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں: حضرت موسیٰ(علیہ السلام) کا عصا جناب آدم (علیہ السلام)سے متعلق تھا جو شعیب (پیغمبر) تک پہنچا ،اس کے بعد موسیٰ (علیہ السلام)

____________________

(۱)الشیعہ والرجعہ، ج۱، ص۱۶۱

(۲)نعمانی ،غیبة، ص۱۵۹؛دلائل الامامہ، ص۲۴۹؛اثبات الہداة، ج۳، ص۵۷۳؛بحار الانوار، ج۵۲،ص۳۶۵

(۳)الشیعہ والرجعہ، ج۱،ص۱۶۹

۱۰۱

ابن عمران کودیا گیا ،وہی عصا اب میرے پاس ہے، ابھی جلدی ہی اسے دیکھا ہے، تو وہ سبز تھا؛ ویسے ہی جیسے ابھی درخت سے الگ کیا گیا ہو، جب اس عصا سے سوال کیا جائے گا،تو جواب دے گا، اور وہ ہمارے قائم کے لئے آمادہ ہے، اور جو کچھ موسیٰ (علیہ السلام)نے اس سے انجام دیا ہے، وہی حضرت قائم (عجل اللہ تعالی فرجہ) اس سے انجام دیں گے، اور اس عصا کو جو بھی حکم ہوگا انجام دے گا ،اور جہاں ڈال دیا جائے گاجادوکو نگل جائے گا “(۱)

۱۰ ۔بادل کی آواز

امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں : آخر زمانہ میں حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ) ظہور کریں گے تو بادل آپ کے سر پر سایہ فگن ہو کر جہاں آپ جائیں گے آپ کے ہمراہ وہ بھی جائے گا، تاکہ حضرت کی سورج کی تمازت سے حفاظت کرے، اور ببانگ دھل آواز دے گا کہ یہ مہدی ہیں “(۲)

امام جعفر صادق (علیہ السلام) کے بقول نتیجہ یہ ہوگا کہ کسی نبی اور وصی کا معجزہ باقی نہیں بچے گا مگر یہ کہ خدا وند عالم اسے حضرت قائم(عجل اللہ تعالی فرجہ) کے ہاتھوں ظاہر کر دے گا، تاکہ دشمنوں پر حجت تمام ہو جائے “(۳)

____________________

(۱)کمال الدین ،ج۲،ص۶۷۳؛بحار الانوار ،ج۵۲،ص۳۱۸،۳۵۱؛کافی، ج۱، ص۲۳۲

(۲)تاریخ موالید الائمہ، ص۲۰۰ ؛کشف الغمہ، ج۳،ص۲۶۵؛الصراط المستقیم ،ج۲، ص۲۶۰؛بحار الانوار، ج۵۱، ص۲۴۰؛اثبات الہداة ،ج۳،ص۶۱۵؛نوری ،کشف الاستار، ص۶۹

(۳)خاتون آبادی، اربعین ،ص۶۷؛اثبات الہداة، ج۳،ص۷۰۰

۱۰۲

تیسری فصل :

امام کے سپاہی

حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ) کے سپاہی مختلف قوم وملت پر مشتمل ہوں گے، اور قیام کے وقت ایک خاص انداز میں بلائے جائیں گے ،جو لوگ پہلے سے کمانڈر معین کئے جاچکے ہوں گے، لشکر کی رہنمائی اور جنگی طریقوں کے بتانے کی ذمہ داری لے لیں گے جو سپاہی حضرت کے لشکر میںخاص شرائط سے قبول کئے گئے ہوں گے وہ خود بخود خصو صیت کے مالک ہوں گے ۔

اس فصل میں اس موضوع سے متعلق روایات ملاحظہ ہوں۔

الف) لشکر کے کمانڈر

روایات میں ایسے لوگوں کا نام ہے جو یا تو اس عنوان سے نام ہے جو خاص فوجی مشق کریں گے ،یا کچھ لشکر کی کمانڈری کریں گے،چنانچہ اس حصے میں ان کے اسماء اور کار کردگی بیان کریں گے ۔

۱ ۔حضرت عیسیٰ (علیہ السلام)

امیر المو منین (علیہ السلام) ایک خطبہ میں فرماتے ہیں : اس وقت حضرت مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ) جناب عیسیٰ (علیہ السلام) کو دجّال کے خلاف حملے میں اپنا جانشین بنائیں گے جناب عیسیٰ (علیہ السلام) دجا ل کو شکست دینے کے لئے روانہ ہوں گے، دجال وہ ہے جو پوری دنیاپراپنا تسلط جما کے کھیتوں کو اورا نسانی نسل کو جمع کر کے لوگوں کو اپنی طرف دعوت دے گا، جو قبول کر لے گا،وہ اس کی عنایتوں کا مرکز ہوگا، اور جو انکار کردے گا، اسے وہ قتل کردے گااورمکہ ، مدینہ اوربیت المقدس کے علاوہ پوری کائنات کو درہم و برہم کر دے گا، اور جتنی ناجائز اولادہیں اس کے لشکر سے ملحق ہو جائیں گی۔

۱۰۳

دجال حجاز کی سمت حرکت کرے گا،اور عیسیٰ (علیہ السلام) سے”ہرشا“میں اس سے ملاقات ہوگی تو دردناک صدا بلند کریں گے، اور ایک کاری ضرب اسے لگائیں گے، اور اسے آگ کے شعلوں میں پگھلادیں گے، جس طرح موم آگ میں پگھلتی ہے“(۱)

ایسی ضرب جس سے دجال پگھل جائے یہ اس زمانے کے جدید ترین اسلحوں کے استعما ل سے ہوگا ممکن ہے کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے اعجاز کی حکایت کرے۔

حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی خصوصیت میں بیان ہوا ہے: آپ اس درجہ ہیبت رکھتے ہوں گے کہ دشمن دیکھتے ہی موت کو یاد کرنے لگے گا، یا یہ کہوں کہ عیسیٰ (علیہ السلام) نے اس کی جان کا قصد کر لیا ہے ۔(۲)

۲ ۔شعیب بن صالح

حضرت امیرالمو منین (علیہ السلام) فرماتے ہیں :” کہ سفیانی اور کالے پرچم والے ایک دوسرے کے روبرو ہوں گے، جب کہ ان کے درمیان ایک بنی ہاشم کا جوان ہوگا جس کے بائیں ہاتھ کی ہتھیلی پر سیاہ نشان ہوگا ،اور لشکر کے آگے آگے قبیلہ بنی تمیم سے شعیب بن صالح ہوں گے“ممکن ہے کہ یہ کہا جائے کہ ضروری نہیں ہے کہ شعیب بن صالح امام کے اصحاب ہی میں ہوں لیکن ہم اس کا جواب اس طرح دیں گے کہ دوسری روایت اس بات پر قرینہ ہے کہ وہ امام کے اصحاب میں ہیں(۳)

حسن بصری کہتے ہیں:سرزمین رے میں شعیب بن صالح نامی شخص جس کے چار سبز شانے ہوں گے، اور داڑھی نہ ہوگی خروج کرے گا، اور چار ہزار کا لشکر اس کے ماتحت ہو گا ،ان کے

____________________

(۱)الشیعہ والرجعہ، ج۱، ص۱۶۷

(۲)ابن حماد، فتن ،ص۱۶۱

(۳)ابن حما د، فتن، ص۸۶؛عقد الدرر، ص۱۲۷ ؛کنزل العمال ،ج۱۴، ص۵۸۸

۱۰۴

لباس سفید اور پر چم سیاہ ہوں گے، وہ لوگ حضرت مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ) کے مقدمة الجیش میں سے ہوں گے۔(۱)

عمار یاسر فرماتے ہیں : شعیب بن صالح حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ) کاعلمدار ہے۔(۲)

شبلنجی کہتے ہیں: حضرت مہدی کے لشکر کا پیشرو کمانڈر شعیب بن صالح ہے جو قبیلہ بنی تمیم سے ہوگا ،اور جس کی داڑھی کم ہوگی۔(۳)

محمد بن حنفیہ کہتے ہیں : خراسان سے سفید پوش ،اورسیاہ کمر بند والے سپاہی چلیں گے، مقدمة الجیش کے علاوہ ایک کمانڈر شعیب بن صالح یا صالح بن شعیب کے نام سے ہوگا جو قبیلہ بنی تمیم سے ہے یہ لوگ سفیانی لشکر کو شکست دیکر، بھاگنے پر مجبور کریں گے، اس کے بعد بیت المقدس میں پڑاو ڈالیں گے ،اور حضرت مہدی کی حکومت کی بنیاد ڈالیں گے۔(۴)

۳ ۔امام جعفر صادق (علیہ السلام) کے فرزند اسمعٰیل اور عبد ابن شریک

ابو خدیجہ کہتا ہے: امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا :” میں نے خدا سے چاہا کہ میری جگہ(میرے بیٹے)اسماعیل(علیہ السلام) کو قرار دے ،لیکن خدا نے نہیں چاہا، اور اس کے بارے میں ایک دوسرا مقام عطا کیا، وہ پہلا شخص ہے جو دس لوگوں میں حضرت کے اصحاب

____________________

(۱)ابن طاوس ،ملاحم، ص۵۳؛الشیعہ والرجعہ، ج۱، ص۲۱۰

(۲)ابن طاوس، ملاحم، ص۵۳؛الشیعہ والرجعہ، ج۱، ص۲۱۱

(۳)نور الابصار ،ص۱۳۸؛الشیعہ والرجعہ، ج۱، ص۲۱۱

(۴)ابن حماد ،فتن ،ص۸۴؛ابن المنادی، ص۴۷ ؛دارمی، سنن، ص۹۸؛عقد الدرر، ص۱۲۶؛ابن طاوس، فتن، ص۴۹

۱۰۵

کے ساتھ ظہورکرے گا اور عبد اللہ بن شریک ان دس میں ایک ہے جو اس کاپرچم دار ہوگا۔(۱)

امام محمد باقر(علیہ السلام) فرماتے ہیں :” گویا میں عبد اللہ بن شریک کو دیکھ رہا ہوں جو سیاہ عمامہ پہنے ہوئے ہے، اور عمامہ کا دونوں سرا شانوں پر لٹک رہا ہے، اور چار ہزار سپاہیوں کے ہمراہ حضرت قائم(عجل اللہ تعالی فرجہ)کے آگے آگے پہاڑ کے دامن سے اوپر چڑھ رہا ہے، اور مسلسل تکبیر کہہ رہا ہے“(۲)

عبداللہ بن شریک امام باقر و امام صادق (علیہما السلام )کے حواریوں میں ہیں نیز حضرت امام سجاد و امام باقر (علیہما السلام)سے روایت بھی کی ہے یہ ان دونوں کے نزدیک مورد توجہ بھی تھے۔(۳)

۴ ۔عقیل و حارث

حضرت علی(علیہ السلام) فرماتے ہیں:” حضرت مہدی لشکر کو تحریک کریں گے، تاکہ عراق میں داخل ہو جائیں ،جب کہ سپاہی آگے آگے اور آپ پیچھے پیچھے حرکت کر رہے ہوں گے، لشکر طلیعہ کا کمانڈر عقیل نامی شخص ہوگا ،اور پچھلے لشکر کی کمانڈری حارث نامی شخص کے ذمّہ ہوگی۔(۴)

۵ ۔جبیر بن خابور

امام جعفر صادق (علیہ السلام)حضرت امیر المو منین (علیہ السلام) سے نقل کرتے ہیں؟ آپ نے فرمایا:” یہ شخص (جبیر )جبل الاھواز پرچار ہزار اسلحوں سے لیس لشکر کے ساتھ ہم اہل بیت (علیہم السلام )کے قائم(عجل اللہ تعالی فرجہ) کے ظہور کا انتظار کررہے ہیں، پھر یہ شخص حضرت کے ہمراہ

____________________

(۱)الایقاظ من الھجعہ، ص۲۶۶؛کشی اختیار معرفة الرجال، ص۲۱۷؛ابن داود، رجال، ص۲۰۶

(۲)الایقاظ من الھجعہ، ص۲۶۶؛ملاحظہ ہو:بحار الانوار، ج۵۳،ص۶۷؛اثبات الہداة، ج۳، ص۵۶۱

(۳)مستدرک علم الرجال،ج۵،ص۳۴؛تنقیح المقال ،ج۲،ص۱۸۹

(۴)الشیعہ والرجعہ، ج۱،ص۱۵۸

۱۰۶

اورآپ کے ہمرکاب دشمنوں سے جنگ کرے گا۔(۱)

۶ ۔مفضل بن عمر

امام جعفر صادق(علیہ السلام)نے مفضل سے کہا:” تم دیگر۴ ۴/ آدمیوں کے ساتھ حضرت قائم(عجل اللہ تعالی فرجہ)کے ہمراہ ہوگے، تم حضرت کے داہنے طرف امر و نہی کروگے ،اور اس زمانے کے لوگ آج کے لوگوں سے زیادہ تمہاری اطاعت کریں گے۔(۲)

۷ ۔اصحاب کہف

حضرت امیر المو منین (علیہ السلام) فرماتے ہیں: اصحاب کہف حضرت مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ)

____________________

(۱)خرائج، ج۱،ص۱۸۵؛بحارالانوار ،ج۴۱، ص۲۶۹؛مستدرکات ،علم رجال الحدیث ،۲:۱۱۸

جبیر بن خابور کے بارے میں کافی تلاش و تحقیق کے باوجود شیعہ و سنی کتابوں میں درج ذیل مطلب کے علاوہ کچھ نہیں ملا۔

امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں جبیر بن خابور معاویہ کا خزانہ دار تھا، اس کی ایک ضعیف ماں تھی جو کوفے میں رہتی تھی ،ایک روز جبیر نے معاویہ سے کہا :میرا دل ماں کے لئے تنگ ہو رہا ہے ؛ اجازت دو،تا کہ اس کی زیارت کروں، اور جو میری گردن پر حق ہے ادا کروں ۔

معاویہ نے کہا :کوفہ شہر میں کیا کام ہے ؟وہاں ایک علی ابن ابی طالب نامی جادو گر ہے مجھے اطمینان نہیں ہے کہ تم اس کے فریب میں نہ آو ۔جبیر نے کہا مجھے علی سے کوئی سرو کار نہیں ہے، میں صرف اپنی ماں سے ملاقات اور اس کا کچھ حق ادا کرنے جارہا ہوں، جبیر اجازت لینے کے بعد عازم سفر ہوا، اس وقت کوفہ پہنچا جب حضرت علی جنگ صفین کے بعد شہر کوفہ میں گما شتے چھوڑے ہوئے تھے ،اور رفت و آمد کو کنٹرول کر رہے تھے، گماشتوں نے اسے پکڑ لیا، اور شہر لے آئے علی نے اس سے کہا :” خدا وندعالم کے خزانوں میں تو ایک ہے، معاویہ نے تم سے کہا ہے کہ میں جادوگر ہوں “جبیر نے کہا:خدا کی قسم معاویہ نے ایسا ہی کہا ہے ،حضرت نے کہا :تمہارے ہمراہ کچھ رقم تھی جسے عین التمر نامی علاقہ میں دفن کردی ہے، جبیر نے اس بات کی بھی تصدیق کی،پھر امیر المومنین نے امام حسن کو حکم دیا کہ اس کی مہمان نوازی کریں، دوسرے دن حضرت علی نے اپنے اصحاب سے کہا :یہ شخص جبل الاہواز میں “(باقی مطلب اصل متن میں موجود ہے)

(۲)دلائل الامامہ، ص۲۴۸؛اثبات الہداة ،ج۳، ص۵۷۳

۱۰۷

کی مدد کو آئیں گے۔(۱)

ب) سپاہیوں کی قومیت

حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ) کی فوج مختلف قوم وملت سے تعلق رکھتی ہوگی اس سلسلے میں روایات مختلف ہیں کبھی عجم کا ان کے سپاہی میں نام آتا ہے، تو کبھی غیر عرب کا بعض روایتیں ملک اور شہر کا بھی نام بتاتی ہیں، کبھی خاص قوم کا جیسے بنی اسرائیل کے تائب لوگ ، مسیحی مومنین، اوررجعت یافتہ لائق افراد و۔

اس فصل میں اس سلسلے میں بعض روایات ذکر کریں گے۔

۱ ۔ ایرانی

روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ ایرانیوں کی معتد بہ تعداد حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ) کے لشکر میں ہوگی، کیونکہ روایات میں اہل رے ،خراساناورگنج ھای طالقان (طالقان کے خزانے) قمی، اوراہل فارس وکے ذریعہ تعبیر ہوئی ہے۔

امام محمدباقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں :” پرچم والی فوج جو خراسان سے قیام کرے گی کوفہ آجائے گی،اور جب حضرت مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ) شہر مکہ میں ظہور کریں گے تو ان کی بیعت کرے گی۔(۲)

امام محمدباقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں :” غیر عرب اولاد میں امام قائم(عجل اللہ تعالی فرجہ) کے چاہنے والے ۳۱۳/ افراد ہوں گے“(۳)

____________________

(۱)حصینی، الہدایہ، ص۳۱؛ارشاد القلوب ،ص۲۸۶ ؛حلیة الابرار، ج۵، ص۳۰۳با تفسیر عیّاشی،ج۱، ص۳۲؛داود رقی، نجم بن اعین ،حمران بن اعین اور مسیر بن عبد العزیز جیسے ہیں جن کا روایات میں زندہ ہونے اور امام زمان (عج) کی خدمت میں حاضر ہونے کی طرف اشارہ ہے لہٰذا ہم آیندہ اس کی طرف اشارہ کریں گے

(۲)ابن حماد ،فتن ،ص۸۵؛عقد الدرر ،ص۱۲۹؛الحاوی للفتاوی ،ج۲،ص ۶۹

(۳)نعمانی ،غیبة، ص۳۲۵؛اثبات الہداة ،ج۳، ص۵۴۷؛بحار الانوار، ج۵۲، ص۳۶۹

۱۰۸

عبد اللہ بن عمر کہتے ہیں : رسول خدا نے فرمایا :” تمہاری طاقت (مسلمانوں کی) عجم کے ذریعہ ہوگی، وہ لوگ ایسے شیر ہیں جو کبھی جنگ سے فرار نہیں کریں گے، تمہیں (عربوں کو) قتل کریں گے اور لوٹ لیں گے “(۱)

حذیفہ بھی رسول خدا سے اسی مضمون کی روایت نقل کرتے ہیں ۔(۲) لیکن اس روایت کی دلالت میں شک و اشکال ہے، روایت کے مطابق ایک دن ایساآئے گا کہ ایرانی اسلام کی وسعت اور تم عربوں سے اسلام لانے کے لئے تلوار چلائیں گے، اور گردنیں اڑادیں گے، اس وقت عربوں کی حالت ناگفتہ بہ ہوگی، اور سخت و دشوار حالات کا انھیں سامنا ہوگا۔

اگر چہ عجم غیر عرب کو کہا جاتا ہے لیکن قطعی طور پر ایرانیوں کو بھی شامل ہے، دوسری روایات کے مطابق ظہور سے قبل اور قیام کے وقت مقدمہ سازی اورراہ ہموار کرنے میں ایرانیوں کا بہت بڑا ہاتھ ہوگا، اور زیادہ تعداد میں جنگ کے لئے آمادہ ہوں گے۔

حضرت علی (علیہ السلام) کے ایک خطبہ میں حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ) کے ناصروں کے اسماء شہر کے ساتھ بیان ہوئے ہیں ۔

اصبغ بن نباتہ کہتے ہیں: حضرت علی (علیہ السلام) نے ایک خطبہ کے ضمن میں حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ) کے ان ساتھیوں کا جو حضرت کے ساتھ قیام کریں گے شما ر کیا ،اور کہا:اھواز سے ایک آدمی شوشتر سے ایک، شیراز سے ۳ آدمی ،حفص ، یعقوب،علی نامی، اصفہان سے۴ / موسیٰ، علی،عبد اللہ و غلفان نامی،بروجرد سے ایک قدیم نامی، نہاوند سے ایک عبد الرزاق نامی، ہمدان سے تین(۳) جعفر، اسحق ،موسیٰ نامی ، اور قم سے دس آدمی جو اہل بیت رسول خدا کے ہمنام

____________________

(۱)فردوس الاخبار، ج۵، ص۳۶۶

(۲)عبد الرزاق، مصنف ،ج۱۱،ص۳۸۴؛المعجم الکبیر، ج۷، ص۲۶۸ ؛حلیة الاولیاء، ج۳،ص۲۴؛فردوس الاخبار، ج۵،ص۴۴۵

(۳)احتمال ہے کہ قبیلہ ہمدان عرب کے قبیلوں میں سے ہے

۱۰۹

ہوں گے، ایک دوسری حدیث میں۱ ۸/ آدمی مذکور ہیں۔شیروان سے۱،خراسان سے۱،زید نامی اور پانچ زید جو اصحاب کہف کے ہمنام ہوں گے ،آمل سے ۱ ،جرجان سے۱،دامغان سے۱،سرخس سے۱،ساوہ سے۱،طالقان سے۲ ۴ آدمی، قزوین سے۲،فارس سے۱، ابھر سے ۱ ،اردبیل سے۱، مراغہ سے ۳ ، خوئی سے۱، سلماس سے۱، آبادان سے ۳ ، کازرون سے ۱ ، آدمی ہوگا ۔

پھر حضرت امیر المو منین (علیہ السلام) نے فرمایا :رسول خدا نے حضرت مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ) کے ناصروں کی تعداد ۳۱۳/ بیان کی ہے مانند یا ران بدر ۔اور فرمایا: خدا وند عالم انھیں مشرق و مغرب سے پلک جھپکنے سے پہلے کعبہ کے کنارے جمع کر دے گا۔(۱)

حضرت قائم (عجل اللہ تعالی فرجہ) کے قیام کے آغاز میں آپ کے مخصوص سپاہیوں کی تعداد ۳۱۳ ہے جیسا کہ مشاہدہ کر رہے ہیں۔

۷۲/ افرادداخل ایران کے شہروں سے ہوں گے اور اگر دلائل الامامة(۲) طبری کی نقل کے مطابق حساب کیا جائے یا ان شہروں کے نام کے اعتبار سے جو اس زمانے میں ایران میں شمار ہوتے تھے ایرانی سپاہیوں کی تعداد اس سے زیادہ ہو جائےگی ۔

اس روایت میں کبھی ایک شہر کا دوبار نام آیا ہے یا یہ کہ ایک ملک سے چند شہر کا نام ہے اس وقت ملک کا نام بھی مذکور ہے۔

روایت کے صحیح ہونے کی صورت میں اس وقت کی تقسیم اور نامگذاری کا پتہ دیتی ہے آج

____________________

(۱)ابن طاو س، ملاحم، ص۱۴۶

(۲)دلائل الامامہ ،ج۳۱۶

۱۱۰

کی جغرافیائی تقسیم معیار نہیں بن سکتی ،اس لئے کہ نام بدل گئے ہیں کبھی ایک شہر کانام اس وقت ملک کا نام تھا موجود ہ جغرافیائی نقشہ پر ان شہروں کے نام کی مطابقت کرنے سے نتیجہ نکالا جا سکتا ہے کہ حضرت کے ناصرو یاور دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں ۔اور ممکن ہے کہ خصوصیت کے ساتھ لفظ ”افر نجہ“کا روایت میں ذکر یورپ زمین کی طرف اشارہ ہو، اگر یہ بات اور مطابقت صحیح ہوتو روایت کا جملہ ”لو خلیت قلبت“بامعنی ہو جائے گا اس لئے کہ زمین کسی وقت نیک افراد سے خالی نہیں رہے گی ورنہ نابود و فنا ہو جائے ۔

دوسری روایات میں خصوصاً شہروں کے نام مذکور ہیں کہ یہاں پر چند شہروں کے نام مانند قم ،خراسان اورطالقان پر اکتفاء کرتے ہیں ۔

قم

امام جعفر صادق (علیہ السلام) ”قم“ کے بارے میں فرماتے ہیں : شہر قم پاکیزہ و مقدس ہے کیا تمہیں نہیں معلوم کہ وہ لوگ ہمارے قائم(عجل اللہ تعالی فرجہ)کے ناصر و مدد گار اور حق کی دعوت دینے والے ہیں ؟“(۱)

عفان بصری کہتے ہیں کہ امام جعفر صادق (علیہ السلام) مجھ سے فرماتے تھے: ” کیا تم جانتے ہو کہ شہر قم کو ”قم“ کیوں کہتے ہیں ؟ میں نے عرض کیا : خدا اور رسول اور آپ بہتر جانتے ہیں، توآپ نے کہا: ”اس لئے کہ قم کے لوگ قائم(عجل اللہ تعالی فرجہ) کے ساتھ رہیں گے اور ان کی ثبات قدمی کے ساتھ مدد کریں گے “(۲)

خراسان

امیر المو منین (علیہ السلام) فرماتے ہیں : رسول خدا نے فرمایا کہ خراسان میں

____________________

(۱)عن ابی عبد اللہ الصادق علیہ السلام ”تربة قم مقدسة اما و انھم انصار قائمنا و دعاة حقنا “؛ بحارالانوار،ج۶۰ ، ص۲۱۸

(۲)بحار الانوار، ج۶۰،ص۲۱۶

۱۱۱

ایسے خزانے ہیں جو سونے چاندی کے نہیں ہیں بلکہ ایسے ہیں جن کا عقیدہ خدا او ر رسول پر ان کو ایک جگہ جمع کر دے گا۔(۱) شاید ان کی مراد یہ ہو کہ ان کا خدا ورسول پر اعتقاد اشتراکی ہو یا یہ کہ سب کو خداوند عالم مکہ میں یکجا کردے گا۔

طالقان

حضرت امیر المو منین (علیہ السلام) فرماتے ہیں :” طالقان والوں کے لئے مژدہ و خو شخبری ہے! اس لئے کہ خدا وند عالم کا وہاں سونے اور چاندی کے علاوہ خزانہ ہے؛ یعنی وہاں مومنین ہیں جو خدا کو حق کے ساتھ پہچانتے اور وہی لوگ آخر زمانہ میں حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ) کے یاور و مدد گار ہوں گے “(۲)

۲ ۔عرب

حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ) کے ساتھ قیام کے بارے میں عربوں سے متعلق دو طرح کی روایتیں ہیں بعض حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ)کے انقلاب میں ان کی عدم شرکت پر دلالت کرتی ہیں ،اور کچھ روایتیں عرب ممالک کے کچھ شہروں کا نام بتاتی ہیں کہ وہاں سے کچھ لوگ حضرت کی پشت پناہی میں قیام کریں گے۔

جو روایات عربوں کے شرکت نہ کرنے پر دلالت کرتی ہیں، اگر سند صحیح ہو تو بھی قابل توجیہ ہیں اس لئے کہ ممکن ہے کہ حضرت کے آغاز قیام میں مخصوص سپاہیوں میں عرب شامل نہ ہوں، جیسا کہ شیخ حر عاملی اپنی کتاب اثبات الہداة میں ایسی ہی تشریح کرتے ہیں ،اور جو عربی شہروں کے روایت میں نام بتائے گئے ہیں ممکن ہے وہاں سے غیر عرب سپاہی حضرت کی مدد کے لئے آئیں

____________________

(۱)ابن طاوس، ملاحم، ص۱۴۷؛روضة الواعظین، ص۳۱۰؛بحار الانوار، ج۵۲، ص۳۰۴

(۲)کشف الغمہ، ج۳ ،ص۲۶۸؛کنزل العمال، ج۱۴،ص۵۹۱؛شافعی ،بیان، ص۱۰۶؛ینابیع المودة ،ص۹۱

۱۱۲

نہ وہ لوگ جو اصل عرب ہوں یا یہ کہ اس سے مراد عربی حکومتیں ہیں ۔اس طرح کی روایات پر توجہ کیجئے۔

امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: ”عربوں سے بچو اس لئے کہ ان کا مستقبل خراب و خطر ناک ہے کیا ایسا نہیں ہے کہ ان میں سے کوئی حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ) کے ساتھ قیام نہیں کرے گا “(۱)

شیخ حر عاملی فرماتے ہیں : شاید امام جعفر صادق (علیہ السلام) کی گفتگو کا مطلب یہ ہو کہ آغاز قیام میں وہ شرکت نہیں کریں گے، یا کنایہ ہو کہ اگر شرکت کریں گے تو ان کی تعداد کم ہوگی ۔

رسول خدا فرماتے ہیں : سر زمین شام سے شریف و بزرگ لوگ حضرت مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ) سے متمسک ہوں گے، نیز شام کے اطراف سے مختلف قبیلے کے لوگو ں کے دل فولاد کے مانند ہیں، وہ لوگ شب کے پاکیزہ سیرت اور دن کے شیرہیں“(۲)

امام محمد باقر(علیہ السلام) فرماتے ہیں : ۳۱۳/ افراد جنگ بدر والوں کی تعداد میں رکن و مقام (کعبہ) کے درمیان حضرت مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ)کی بیعت کریں گے ،ان لوگوں میں بعض بزرگ مصر اور بعض نیک خو شام سے اور بعض پاکیزہ سیرت عراق سے ہوں گے، حضرت جب تک خدا کی مرضی ہوگی حکومت کریں گے“(۳)

نیزامام محمد باقر(علیہ السلام) شہر کوفہ کے بارے میں فرماتے ہیں :”جب حضرت قائم(عجل اللہ تعالی فرجہ) ظہور کریں گے تو خدا وند عالم ۷۰/ ہزار افراد کو کوفہ کی پشت سے(نجف) جو سچے اور صادق ہوں گے مبعوث کرے گا وہ لوگ حضرت کے اصحاب و انصار میں ہوں گے“( ۴ )

____________________

(۱)طوسی، غیبة، ص۲۸۴؛اثبات الہداة ،ج۳،ص۵۱۷؛بحار الانوار ،ج۵۲،ص۳۳۳

(۲)ابن طاوس، ملاحم، ص۱۴۲؛بحار الانوار، ج۵۲، ص۳۰۴

(۳)طوسی، غیبة، چاپ جدید، ص۴۷۷؛بحار الانوار، ج۵۲،ص۳۳۴؛اثبات الہداة، ج۳،ص۵۱۸

(۴)ابن طاوس، ملاحم، ص۴۳؛ینابیع المودة، ج۲، ص۴۳۵؛الشیعہ والرجعہ، ج۱،ص۴۵۶

۱۱۳

مختلف ادیان کے پیرو کار

مفضل کہتے ہیں: امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا :” جب قائم آل محمد (عجل اللہ تعالی فرجہ)قیام کریں گے تو کچھ لوگ کعبے کی پشت سے ظاہر ہوں گے جو درج ذیل ہیں۔ موسیٰ(علیہ السلام) کی قوم سے۲ ۸/ آدمی۔جو حق کا فیصلہ کریں گے، ۷/ آدمی اصحاب کہف سے،یوشع جناب موسیٰ کے وصی ،مومن آل فرعون ،(۲)

امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں :” ارواح مومنین آل محمد کو رَضوٰی نامی پہاڑ میں مشاہدہ کریں گی، اور انھیں کے کھانے اور پانی سے شکم سیر ہوں گی، ان کی مجلسوں میں شرکت کریں گی، اور ان سے ہم کلام ہوں گی، جب تک کہ ہمارے قائم آل محمد(عجل اللہ تعالی فرجہ) قیام نہ کریں ،جب خدا وند عالم ان کو مبعوث کرے گا تو ،گروہ درگروہ آکر حضرت کی دعوت قبول کریں گی اور حضرت کے ساتھ آئیں گی، اس وقت باطل عقیدے والے شک و تردید میں پڑجائیں گے اور پارٹیاں ،احزاب،حمایت ، طرفداری اور پیروی کے دعویدار ایک دوسرے سے الگ ہوجائیں گے، اور مقرب الٰہی (مومنین) نجات پائیں گے “(۳)

ابن جریح کہتے ہیں :میں نے سنا ہے کہ جب بنی اسرائیل کے بارہ ۱۲/ قبیلوں نے اپنے نبی کو قتل کر ڈالا ،اور کافر ہوگئے ،تو ایک قبیلہ اس رفتار سے پشیمان ہوا، اور اپنے گروہ سے بیزار ہو کر خداوند عالم سے خود کو دیگر قبیلوں سے جداہونے کی درخواست کی خدا وند عالم نے زمین کے

____________________

(۱)اس کا نام سماک بن خرشہ ہے، مرحوم مامقانی اس کے بارے میں کہتے ہیں : میں اسے اچھا سمجھتا ہوں (تنقیح المقال ، ج۲، ص۶۸)

(۲)روضة الواعظین، ج۲،ص۲۶۶

(۳)کافی ،ج۳ ،ص۱۳۱؛الایقاظ ،ص۲۹۰؛بحا رالاانوار ،ج۲۷،ص۳۰۸

۱۱۴

نیچےایک سرنگ بنادی اور وہ لوگ ڈیڑھ سال تک اس میں چلتے رہے، یہاں تک کہ سرزمین چین کی پشت سے باہر آئے اور ابھی وہیں زندگی گذا ر رہے ہیں، وہ لوگ مسلمان ہیں، اور ہمارے قبلہ کی طرف رخ کرتے ہیں ۔(۱)

بعض لوگ کہتے ہیں : جبرئیل شب معراج، رسول خدا کو ان کے پاس لے گئے، تو حضرت نے قرآن کے مکی سوروں میں سے دس سورہ کی تلاوت کیتو وہ لوگ ایمان لے آئے،اور آپ کی رسالت کی تصدیق کی ،رسول خدا نے انھیں حکم دیا کہ یہیں پر قیام کریں، اور سنیچر کو (یہودیوں کی تعطیل کے روز) اپنے کاموں کو ترک کردیں ،نماز برپا کریں، اور زکاة دیں، ان لوگوں نے بھی قبول کیا، اور اس وظیفے کو انجام دیا(۲) اور ابھی کوئی دوسرا فریضہ واجب نہیں ہوا تھا۔

ابن عباس کہتے ہیں : آیہ مبارکہ( وَ قُلْنَا مِنْ بَعْدِهِ لِبَنِیْ اِسْرَائِیِل اسْکُنُوا الْاَرْضَ فَاِذَاْ جَاءَ وَعْدُ الْاٰخِرَةِ جِئْنَاْ بِکُمْ لفیفاً ) (۳) اس کے بعد بنی اسرائیل کو حکم دیا کہ اس زمین پر سکو نت اختیار کریں اور جب وعدہ آخرت آپہنچے گا تو وہاں سے تمہیں بلالیں گے،

لوگوں نے کہا ہے کہ آخری وعدہ سے مراد، حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا ظہور ہے، کہ جب آنحضرت کے ساتھ بنی اسرائیل قیام کریں گے؛ لیکن ہمارے اصحاب روایت کرتے ہیں کہ وہ لوگ حضرت قائم آل محمد (عجل اللہ تعالی فرجہ) کے ہمراہ قیام کریں گے۔(۴)

____________________

(۱)بحا رالاانوار، ج۵۴،ص۳۱۶

(۲)بحا رالاانوار، ج۵۴،ص۳۱۶

(۳)سورہ اسراء (بنی اسرائیل ) آیت۱۰۴

(۴)بحا رالاانوار، ج۵۴،ص۳۱۶

۱۱۵

آیہ شریفہ( وَمِنْ قَوْمِ مُوْسٰی اُمَةٌ یَهْدُوْنَ بِالْحَقِّ وَ بِهیں یَعْدِلُوْن ) ۔(۱) ” حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی قوم سے ایک ایک گروہ ہدایت پائے گا اور اس دین کی طرف لوٹ آئے گا (لوگوں کو دین اسلام اور قرآن کی دعوت دیں گے )

مرحوم مجلسی فرماتے ہیں: وہ امت کون ہے اس میں اختلاف نظر ہے۔

بعض جیسے ابن عباس کہتے ہیں کہ وہ وہی قوم ہے جو چین کی طرف زندگی گذارتی ہے، نیز ان کے اور چین کے درمیان ریتیلے بیابان کا فاصلہ ہے، وہ لوگ کبھی حکم الٰہی میں تبدیلی نہیںلائیں گے۔(۲)

امام محمد باقر(علیہ السلام) ان کی وصف میں فرماتے ہیں :” وہ لوگ کسی مال کو اپنے سے مخصوص نہیں سمجھتے، مگر یہ کہ اپنے دینی بھائی کو اس میں شریک کریں ،وہ رات کو آرام اور دن کو کھیتی باڑی میں مشغول رہتے ہیں لیکن ہم میں سے کوئی ان کی سر زمین تک اور ان میں سے کوئی ہماری سر زمین تک نہیں آئے گا ،وہ لوگ حق پر ہیں۔(۳)

آیہ شریفہ( وَمِنَ الَّذِیْنَ قَاْلُوْا اِنَّانَصَاَرَیٰ اَخَذْنَاْ مِیْثَاقَهُمْ فَنَسُوْا حَظَّامِمَّا ذُکِرُوْ ا بِه ) ۔(۴)

ان میں سے بعض نے کہا: ہم عیسائی ہیں ،تو ہم نے ان سے عہد و پیمان لیا کہ وہ کتاب الٰہی اور رسول خدا کے پیرو رہیں گے،ان لوگوں نے انجیل میں مذکور پند و نصیحت کو بھلا دیا اور حق کے مخالف ہوگئے ۔

____________________

(۱)سورہ اعراف، آیت۱۵۹

(۲)بحا رالاانوار ،ج۵۴،ص۳۱۶

(۳)بحا رالاانوار، ج۵۴،ص۳۱۶

(۴) سورہ مائدہ، آیت۱۴

۱۱۶

امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں:” نصاریٰ اس راہ و روش کو یاد کریں گے اور حضرت قائم (عجل اللہ تعالی فرجہ) کے ہمراہ ہو جائیں گے “(۱)

۴ ۔ جابلقا و جَابَرسَا۔

امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں:” خدا وند عالم کا مشرق میں جابلقا نامی شہر ہے اس میں بارہ ہزار سونے کے دروازے ہیں ایک درسے دوسرے در کا فاصلہ ایک فرسخ ہے ۔ہر در پر ایک برجی ہے جس میں۱ ۲/ ہزار پر مشتمل لشکر رہتا ہے وہ اپنے تمام جنگی سامان و ہتھیار و تلوار سے آمادہ حضرت قائم(عجل اللہ تعالی فرجہ) کے ظہور کے منتظر ہیں، نیز خدا وند عالم کا ایک شہر جابرسا نامی مغرب میں ہے (انھیں تمام خصوصیات کے ساتھ)اور میں ان پر خدا کی حجت ہوں ‘۔ ‘(۲)

اس کے علاوہ متعدد روایات پائی جاتی ہیں کہ ان شہروں اور زمینوں کے علاوہ بھی شہروں کا وجود ہے کہ جہاں کے لوگ بھی خدا کی نافرمانی نہیں کرتے، مزید معلومات کے لئے بحار الانوار کی۵ ۴ ویں جلد کا مطالعہ کیجئے تمام روایات سے استفادہ ہوتا ہے کہ حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ) پوری دنیا میں آمادہ لشکر اور چھاونی رکھتے ہیں جو ظہور کے وقت جنگ کریں گے، لیکن بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ برسوں پہلے مر چکے ہیں،خدا وند عالم انھیں حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ) کی مدد کے لئے دو بارہ زندہ کرے گا،اور وہ دوبارہ دنیا میں آئیں گے ،اور رجعت کریں گے،(۳)

____________________

(۱)کافی ،ج۵ ،ص۳۵۲؛التہذیب ،ج۷، ص۴۰۵؛الوسائل الشیعہ، ج۱۴،ص۵۶؛نورا لثقلین، ج۱، ص۶۰۱؛تفسیر برہان، ج۱،ص۴۵۴؛ینابیع المودة، ص۴۲۲

(۲)بحار الانوار، ج۵۴،ص۳۳۴وج۲۶،ص۴۷

(۳)شیعوں کا عقیدہ ہے کہ اسی دنیا میں حضرت مہدی (عج) کے ظہور کے بعد کچھ مومنین اور کچھ کفار دوبارہ زندہ کئے جائیں گے، اور دنیامیں واپس آئیں گے اس سلسلے میں دسیوں روایتیں موجود ہیں، مرحوم آیة اللہ والد محترم نے شیعہ و رجعت کی دوسری جلد میں بسط و تفصیل سے گفتگو کی ہے آخر میں اس کتاب کو حجة الاسلام میر شاہ ولد نے ستارہ درخشاں کے نام سے ترجمہ کر کے شایع کیا ہے اور۱۵/ سال قبل اس ناچیز کی طرف سے رجعت اور نظر شیعہ کے عنوان سے ایک جزوہ شایع ہوا ہے جو والد مرحوم کی تقریروں اور نوشتوں سے مستفاد ہے

۱۱۷

اورمشغول جہاد ہوجائیں گے۔(۱)

نیز حمران اور میسر کے بارے میں فرماتے ہیں : گویا حمران بن اعین اور میسر بن عبد العزیز کو دیکھ رہا ہوں کہ وہ لوگ تلوار ہاتھوں میں لئے صفاو مروہ کے درمیان لوگوں کو خطبہ دے رہے ہیں۔“(۲)

آیة اللہ خوئی معجم الرجال الحدیث میں ((یخبطان الناس ))شمشیر سے مارنے کی تفسیر کرتے ہیں ۔(۳)

اسی طرح حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے داود رقی کی طرف نگاہ کرکے کہا: ”جو حضرت قائم کے انصار کو دیکھنا چاہتا ہے وہ اس شخص کو دیکھے ۔(یعنی یہ شخص حضرت کے ناصر وں میں ہے) اور دوبارہ زندہ کیا جائے گا ۔“(۴)

ج)سپاہیوں کی تعداد

حضرت امام زمانہ (عجل اللہ تعالی فرجہ) کے لشکر اور ان کے ساتھیوں کے سلسلے میں مختلف روایتیں ہیں، بعض روایتیں ۳۱۳/ کی تعداد بتاتی ہیں بعض دس ہزار اور اس سے زیادہ بتاتی ہیں۔ یہاں پر دو نکتے قابل ذکر ہیں۔

____________________

(۱)الایقاظ من الھجعہ، ص۲۶۹

(۲)کشی، رجال، ص۴۰۲؛الخلاصہ ،ص۹۸؛قہبائی، رجال ،ج۲،ص۲۸۹؛الایقاظ، ص۲۸۴؛بحا رالانوار، ج۵۴، ص۴؛معجم رجال الحدیث ،ج۶ ،ص۲۵۹

(۳)داود کے ثقہ ہونے کے سلسلے میں علماء رجال نے شرح و بسط سے گفتگو کی ہے بعض نے اس روایت کو ضعیف اور بعض نے اسے موثق جانا ہے ،دوسری روایت امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ آپ نے فرمایا:”داود کا میرے نزدیک وہی مقام ہے جو مقداد کا رسول اللہ کے نزدیک تھا(تنقیح المقال، ج۲،ص۴۱۴)

(۴)الایقاظ ،ص۲۶۴

۱۱۸

الف)روایت میں ۳۱۳/ کی تعداد حضرت کے خاص الخاص جو آغاز قیام میں حضرت کے ہمراہ ہوں گے اور وہی لوگ امام زمانہ کی عالمی حکومت میں کار گزاروں میں ہوں گے ؛(یعنی وزراء سفراؤ )

جیسا کہ مرحوم اردبلی کشف الغمہ میں فرماتے ہیں : دس ہزار والی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت کے سپاہیوں کی تعداد ۳۱۳/ میں محدود نہیں ہے ، بلکہ یہ تعداد ان لوگوں کی ہے جو حضرت کے قیام کے آغاز میں ان کے ہمراہ ہوں گے۔

ب)چار ہزار ،دس ہزار سپاہیوں کی تعدادو جیسا کہ بعض روایات میں بیان کیا گیا ہے حضرت مہدی(عج)کی پوری فوج کی تعداد نہیں ہے؛بلکہ جس طرح روایات سے استفادہ ہوتا ہے۔کہ ان میں سے ہر ایک شمارہ ان افواج کی نشاندہی کرتا ہے جو ظہور کے وقت یا جنگ کے کسی خاص موقع پر دنیا کے گوشہ سے شریک ہوں گے شاید اس کے علاوہ کوئی اور بات ہو جسے ہم نہیں جانتے اوروہ حضرت کے ظہور کے وقت روشن ہو۔

۱ ۔مخصوص افواج

ظبیان کے بیٹے یونس کہتے ہیں : میں امام جعفر صادق (علیہ السلام) کی خدمت میں تھا کہ حضرت قائم(عجل اللہ تعالی فرجہ) کے انصار کی بات چلنے لگی توآ پ نے کہا:” ان کی تعداد ۳۱۳/ ہے ان میں سے ہر ایک خودکو ۳۰۰ / میں سمجھتا ہے“(۱)

دو احتمال پائے جاتے ہیں:

۱ ۔ ہر ایک کی جسمی توانائی ۳۰۰/ سو کے برابر ہے جیسا کہ اُس وقت ہر مومن کی توانائی۴ ۰/ مرد کے برابر ہوگی،

۲ ۔ہر ایک ۳۰۰/ سو فوج رکھتے ہیں کہ خود کو ۳۰۰/ کی تعداد کے درمیان دیکھتے ہیں جو ان

____________________

(۱)دلائل الامامہ ،ص۳۲۰؛المحجہ، ص۴۶

۱۱۹

کے ماتحت ہیں اس احتما ل کی بناء پر وہ لوگ ۳۰۰/ پر الگ الگ مشتمل فوج کی کمانڈری کریں گے ، اور احتمال ہے کہ وہی ظاہر لفظ مراد ہو یعنی ہر ایک خود کو ۳۰۰/ میں ایک سمجھتا ہے جیسا کہ بعض نے کہا ہے ۔

امام زین العابدین (علیہ السلام) فرماتے ہیں : جو لوگ حضرت کی مدد کے لئے اپنے بستر سے غائب ہوجائیں گے ان کی تعداد ۳۱۳/ کی تعداد اہل بدر کی تعداد ہے،اور اس شب کی صبح یعنی دوسرے دن وہ مکہ میں اکٹھا ہوں گے ۔(۱)

امام جواد (علیہ السلام) فرماتے ہیں: رسول خدا نے فرمایا : امام زمانہ (عجل اللہ تعالی فرجہ) سر زمین تھامہ سے ظہور کریں گے، اس میں سونے اور،چاندی کے علاوہ خزانہ ہے،وہ لوگ اصحاب بدر کی تعداد میں قوی گھوڑے اور نامی گرامی مرد ہیں، وہ ۳۱۳/ میں جو دنیا سے ان کے ارد گرد آئیں گے مہر کردہ کتاب حضرت کے سا تھ ہے، جس پر ساتھیوں کی تعدا د نام اور شہر ،قبیلہ،کنیت نیز تمام پہچان کے ساتھ اس پر لکھی ہوئی ہے ،وہ سب کے سب حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ) کی اطاعت کے لئے کو شش کریں گے “(۲) رسول خدا فرماتے ہیں ”لوگ پرندوں کی مانند ان کے گرد جمع ہوجائیں گے، تاکہ ۳۱۴/ مرد جس میں عورتیں بھی ہوں گی ان کے پاس آئیں گے، اور آنحضرت ہر ظالم اور اولاد ظالم پر کامیاب ہوں گے، اور ایسی عدالت قائم ہوگی کہ لوگ آرزوکریں گے کہ کاش مردے زندوں کے درمیان ہوتے، اور عدالت سے فیضیاب ہوتے“(۳)

امام محمد باقر(علیہ السلام) فرماتے ہیں : کہ حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ) اپنے ۳۱۳/ ساتھی جو اہل بدر کی تعداد میں ہیں ۔کے ہمراہ کسی آگاہی اور پہلے سے کوئی وعدہ کئے بغیر ظاہر ہوجائیں گے ؛جب کہ وہ بہارکے بادل کی طرح پرا کندہ ہیں وہ لوگ دن کے شیر اور رات کے رازو نیاز کرنے والے ہیں ۔“(۴)

____________________

(۱)کمال الدین، ج۲، ص۶۵۴؛عیاشی، تفسیر ،ج۲،ص۵۶؛نور الثقلین، ج۱،ص۱۳۹و ج۴، ص۹۴؛بحا رالانوار، ج۲۵ ، ص۳۲۳

(۲)عیون اخبار رضا، ج۱، ص۵۹؛بحار الانوار، ج۵۲، ص۳۱۰

(۳)مجمع الزوائد ،ج۷ ،ص۳۱۵

(۴)ابن طاوس، ملاحم، ص۶۴؛الفتاوی الحدیثیہ، ج۳۱

۱۲۰