حکومت مہدی پر طائرانہ نظر

حکومت مہدی پر طائرانہ نظر0%

حکومت مہدی پر طائرانہ نظر مؤلف:
زمرہ جات: امام مہدی(عجّل اللّہ فرجہ الشریف)
صفحے: 284

حکومت مہدی پر طائرانہ نظر

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: حجة الاسلام والمسلمین آقای نجم الدین طبسی
زمرہ جات: صفحے: 284
مشاہدے: 126024
ڈاؤنلوڈ: 3768

تبصرے:

حکومت مہدی پر طائرانہ نظر
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 284 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 126024 / ڈاؤنلوڈ: 3768
سائز سائز سائز
حکومت مہدی پر طائرانہ نظر

حکومت مہدی پر طائرانہ نظر

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

دوسری فصل

لوگوں کی دینی حالت

اس فصل میں ظہور سے قبل لوگوں کی دینی حالت کے بارے میں بحث کریں گے ۔

روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس زمانے میں اسلام و قرآن کا صرف نام باقی رہ جائے گا، مسلمان صرف نام نہاد، مسلمان ہوں گے۔ مسجدیں اس وقت ارشاد و موعظہ کی جگہ نہیں رہ جائیں گی۔ اس زمانے کے فقہاء روئے زمین کے بد ترین فقہاء ہوں گے دین کا معمولی اور بے ارزش چیزوں کے مقابل معاوضہ ہو گا ۔

الف)اسلام اورمسلمان

اسلام دستورات الٰہی اور قانون خدا وندی کے سامنے تسلیم ہونے کے معنی میں ہے۔ اسلام سب سے اچھا اور غالب دین ہے جو انسان کی دینی اور دنیاوی سعادت کا ضامن ہے؛ لیکن جو چیز قابل اہمیت ہے وہ اسلام و قرآن کے احکام پر عمل کرنا ہے ۔

آخر زمانہ میں ہر چیز بر عکس ہوگی؛یعنی اسلام کاصرف نام رہ جائے گا۔ قرآن معاشرہ میں موجود ہوگا؛ لیکن تنہا تحریر ہوگی جو اوراق پر پائی جائے گی۔ اور مسلمان بس نام کے مسلمان رہ جائیں گے اسلام کی کوئی علامت نہیں پائی جائے گی ۔رسول خدا فرماتے ہیں :” میری امت پر ایک ایسا وقت آنے والا ہے کہ صرف اسلام کا نام ہوگا اور قرآن کا نقش و تحریر کے علاوہ کچھ نہیں ہوگا مسلمان، صرف مسلمان پکارے جائیں گے ؛لیکن اسلام کی بہ نسبت دیگرا دیان والوں سے بھی زیادہ اجنبی ہوں گے “(۱)

____________________

(۱)ثواب الاعمال، ص۳۰۱؛جامع الاخبار، ص۱۲۹؛بحا رالانوار،ج۵۲،ص۱۹۰

۲۱

امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں :” عنقریب وہ زمانہ آئے گا کہ لوگ خدا کو نہیں پہچانیں گے اور توحید کے معنی نہیں جانیں گے پھر دجال خروج کرےگا “(۱)

ب) مساجد

مسجد خدا وندعالم کی عبادت اور تبلیغ دین، لوگوں کی ہدایت و ارشاد کی جگہ ہے صدر اسلام، میں حکومت کے اہم کام بھی مسجد میں انجام دئے جاتے تھے جہاد کا پروگرام مسجد میں بنتا تھا اور انسان مسجد سے معراج پر گیا؛ لیکن آخر زمانہ میں مسجد یں اپنی اہمیت کھوبیٹھیں گی اور دینی راہنمائی ،و ہدایت و تعلیم کے بجائے مسجدوں کی تعداد اور خوبصورتیوں میں اضافہ ہو گا جب کہ مساجد مومنین سے خالی ہوں گی رسول خدا فرماتے ہیں :” اس زمانے میں مسجدیں آبادو خوبصورت ہوں گی؛ لیکن ہدایت و ارشاد کی کوئی خبر نہیں ہوگی“(۲)

ج)فقہاء

علماء، اسلامی دانشور ،دین خدا کی حفاظت کرنے والے روئے زمین پر موجود ہیں اور لوگوں کی ہدایت اور راہنمائی ان کے ہاتھ میں ہے وہ زحمتیں بر داشت کر کے دینی منابع سے شرعی مسائل کا استخراج کر کے، لوگوں کے حوالہ کرتے ہیں؛ لیکن آخر زمانہ میں حالت دگر گون ہوجائے گی اس زمانہ کے عالم بد تر ین عالم ہوں گے رسول خدا فرماتے ہیں :” اس زمانہ کے فقہاء، بدترین فقہاء ہوں گے جو آسمان کے زیر سایہ زندگی گذار رہے ہوں گے ۔فتنہ و فساد ان سے پھیلے گا نیز اس کی باز گشت بھی انھیں کی طرف ہوگی “یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس سے مرادوہ درباری علماء ہیں جو ظالم و جابر بادشاہوں کے جرم کی توجیہ کرتے اور اسے اسلامی رنگ دیتے ہیں؛ ایسے لوگ ہر مجرم

____________________

(۱)تفسیر فرات، ص۴۴

(۲) بحار الانوار، ج۲،ص۱۹۰

۲۲

سے ہاتھ ملانے کے لئے آمادہ ہیں؛ جیسے سلاطین کے واعظ جو وہابیت سے وابستہ ہیں اور امریکہ و اسرائیل سے جنگ کرنا شرع کے خلاف سمجھتے ہیں۔

یہ وہی لوگ ہیں جنھوں نے اسرئیلی جرائم کے مقابلے میں سانس تک نہیں لی اور وہابیوں کے جرائم خانہ خداکے زائرین کے قتل کے بارے میں توجیہ کر دی اور اس کے لئے آیت و روایت پیش کی ہاں، ایسے افراد کے لئے کہنا صحیح ہوگا یہ لوگ بد ترین فقہاء ہیں جن سے فتنہ و فساد کا آغاز یافتنوں کی باز گشت ان کی طرف ہوگی ۔(۱)

د)دین سے خروج

آخر زمانہ کی علامتوں میں ایک علامت یہ بھی ہے کہ لوگ دین سے خار ج ہو جائیں گے ۔ ایک روز امام حسین (علیہ السلام) حضرت امیر المومنین (علیہ السلام) کے پاس آئے۔ ایک گروہ آپ کے ارد گرد بیٹھا ہوا تھا ۔آپ نے ان سے کہا:” حسین (علیہ السلام) تمہارے پیشوا ہیں رسول خدا نے انھیں سید و سردار کہا ہے۔ ان کی نسل سے ایک مرد ظہور کرے گا جو اخلاق و صورت میں میری شبیہ ہوگا۔ وہ دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دے گا؛ جیسا کہ دنیا اس سے قبل ظلم و جور سے بھری ہوگی“ پوچھا گیا کہ یہ قیام کب ہوگا ؟ تو آپ نے کہا: افسوس ! جب تم لوگ دین سے خارج ہو جاو گے ؛ بالکل اسی طرح جیسے عورت مرد کے لئے لباس اتار دیتی ہے “(۲)

ھ)دین فروشی

مکلف انسان کا وظیفہ ہے کہ اگر اس کی جان کو خطرہ ہو، تو مال کی پرواہ نہ کرے تاکہ جان بچ جائے اور اگر دین خطرہ میں پڑ جائے، تو جان قربان کر کے دین پر آنے والے خطرہ کا سد باب کردے۔؛

____________________

(۱)ثواب الاعمال ،ص۳۰۱؛جامع الاخبار ،ص۱۲۹؛بحا رالانوار،ج۵۲،ص۱۹۰

(۲)ابن طاوس ،ملاحم ،ص۱۴۴

۲۳

لیکن افسوس کہ آخر زمانہ میں دین معمولی و گھٹیا قیمت پر فروخت کیا جائے گا اور جو لوگ صبح مومن تھے توظہر کے بعد کافر ہو جائیں گے ۔

رسول خدا نے اس کے متعلق فرمایا ہے: ”عرب پر وائے ہو اس شر و برائی سے جو ان کے نزدیک ہو چکی ہے فتنے تاریک راتوں کی مانند ہیں انسان صبح کو مومن تھے تو غروب کے وقت کافربعض لوگ اپنا دین معمولی قیمت پر بیچ ڈالیں گے جو اس زمانہ میں اپنے دین کو بچالے اور اس پر عامل بھی ہو، تو وہ اس شخص کے مانند ہے جو آتشی بندوقوں کو اپنے ہاتھ میں لئے ہو یا کانٹوں کاگٹھر اپنے ہاتھوں سے نچوڑ رہاہو“(۱)

____________________

(۱)احمد، مسند ،ج۲،ص۳۹۰

۲۴

تیسری فصل

ظہو ر سے قبل اخلاقی حالت

آخر زمانہ کی نشانیوں میں بارزنشانی خاندانی بنیاد کاکمزور ہونا ،رشتہ داری ، دوستی، انسانی عواطف کا ٹھنڈا پڑنا اورمہر و وفا کا نہ ہونا ہے ۔

الف)انسانی جذبات کا سرد پڑجانا

رسول خدا اس زمانے کی عاطفی(شفقت کے)اعتبار سے حالت یوں بیان فرماتے ہیں: ”اس زمانہ میں،بزرگ اپنے چھوٹوں اور ماتحت افراد پر رحم نہیں کریں گے نیز قوی ناتواں پر رحم نہیں کرے گا اس وقت خدا وند عالم اسے (مہدی کو)قیام و ظہور کی اجازت دے گا“(۱)

نیز آنحضرت فرماتے ہیں :” قیامت نہیں آئے گی جب وہ دور نہ آئے کہ ایک شخص فقر و فاقہ کی شدت سے اپنے رشتہ داروں اور قرابتداروں سے رجوع کرے گا اور انھیں اپنی رشتہ داری کہ قسم دے گا تاکہ لوگ اس کی مدد کریں؛ لیکن لوگ اسے کچھ نہیں دیں گے پڑوسی اپنے پڑوسی سے مدد مانگے گا اور اسے ہمسایہ ہونے کی قسم دے گا لیکن ہمسایہ اس کی مدد نہیں کرے گا “(۲)

نیز آنحضرت فرماتے ہیں :” قیامت کی علامتوں میں ایک علامت پڑوسی سے بد رفتاری اور رشتہ داری کو ختم کر دینا ہے “(۳)

____________________

(۱)بحار الانوار، ج۵۲،ص۳۸۰ و ج۳۶ ،ص۳۳۵

(۲)شجری ،امالی، ج۲،ص۲۷۱

(۳)اخبار اصفہان، ج۱، ص۲۷۴؛؛فردوس الاخبار، ج۴ ،ص۵؛الدرالمنثور، ج۶، ص۵۰ ؛جمع الجوامع ،ج۱، ص۸۴۵ ؛ کنزل العمال، ج۱۴، ص۲۴۰

۲۵

بعض روایات میں ((الساعة))کی تاویل حضرت کے ظہور سے کی گئی ہے اور روایات ((اشراط الساعة))ظہور کی علامتوں سے تفسیر کی گئی ہیں۔(۱)

ب)اخلاقی فساد

جنسی فساد کے علاوہ ہر طرح کے فساد پر تحمل کیا جا سکتا ہے اس لئے کہ جنسی فساد غیر ت مند اور شرفاء کے لئے بہت ہی ناگوار اور ناقابل تحمل ہے ۔

ظہور سے پہلے بد ترین انحراف و فساد جس سے سماج دوچار ہو گا ۔ناموس اور خانوادگی ناامنی ہے ،اس وقت اخلاقی گراوٹ اور فساد وسیع پیمانہ پر پھیلاہوا ہوگا اخلاقی برائیوں کی زیادتی اور ان کی تکرار کی وجہ سے انسان نما افراد کے حیوانی کردار کی برائی ختم ہو چکی ہو گی،اور یہ عام بات ہو چکی ہوگی، فساد اس درجہ پھیلا ہوگا کہ بہت کم ہی لوگ اسے روکنے کی طاقت یا تمنا رکھیں گے ۔

محمد رضا پہلوی کے دور حکومت۱ ۳۵۰ ئشمسی میں۲ ۵۰۰ / سو سالہ جشن منایا گیا،جس میں حیوانی زندگی کی بد ترین نمایش ہوئی، اور اسے ہنر شیراز کا نام دیا گیاتو ایران کے اسلامی سماج نے غیض و غضب کے ساتھ اعتراض بھی کیا ،لیکن ظہور سے پہلے ایسے اعتراض کی کوئی خبر نہیں ہے فقط اعتراض ،یہ ہوگا کہ کیوں ایسے برُے افعال چوراہوں پر ہو رہے ہیں یہ سب سے بڑا نہی از منکر ہے جس پر عمل ہوگا ۔ایسا شخص، اپنے زمانہ کا سب سے بڑا عابد ہے۔

اب روایات پر نظر ڈالیں تاکہ اسلامی اقدارکا خاتمہ اور اس عمیق فاجعہ اور وسعت فساد کو اس زمانے میں در ک کریں ۔

رسول خدا فرماتے ہیں :” قیامت نہیں آئے گی مگر جب روز روشن میں عورتوں کو

____________________

(۱)تفسیر قمی،ج۲، ص۳۴۰؛کمال الدین،ج۲، ص۴۶۵؛تفسیر صافی،ج۵، ص۹۹؛نور الثقلین، ج۵، ص۱۷۵؛ اثبات الہداة، ج۳، ص۵۵۳؛کشف الغمہ، ج۳، ص۲۸۰؛شافعی ،البیان، ص۵۲۸؛الصواعق المحرقہ، ص۱۶۲کلمہ ۔یوم الظہور، یوم الکرّہ ،یوم القیامة کی تحقیق کے لئے تفسیر المیزان ،ج۲،ص۱۰۸ ملاحظہ ہو

۲۶

ان کے شوہر سے چھین کر کھلم کھلا ( لوگوں کے مجمع میں)راستوں میں تعدی نہ کی جائے، لیکن کوئی اس کام کو برا نہیں کہے گا اورنہ ہی اس کی روک تھام کرے گا اس وقت لوگوں میں سب سے اچھا انسان وہ ہوگا جو کہے گا کہ کاش بیچ راستے سے ہٹ کر ایسا کام کرتے“(۱)

اسی طرح حضرت فرماتے ہیں : ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے ،یہ امت اس وقت تک ختم نہیں ہو گی جب تک مرد عورتوں کے راستے میں نہ بیٹھیں اور درندہ شیر کی طرح تجاوز نہ کریں لوگوں میں سب سے اچھا انسان وہ ہوگا جو کہے کہ کاش اسے اس دیوار کے پیچھے انجام دیتے اور ملاء عام میں ایسا نہ کرتے “(۲)

دوسرے بیان میں فرماتے ہیں :” وہ لوگ حیوانوں کی طرح وسط راہ میں ایک دوسرے پر حملہ کریں گے، اور آپس میں جنگ کریں گے، اس وقت ان میں سے کوئی ایک ماں ،بہن، بیٹی کے ساتھ بیچ راہ میں سب کے سامنے تجاوزکریں گے، پھر انھیں دوسرے لوگوں کو تعدی و تجاوز کا موقع دیں گے، اور یکے بعد دیگر اس بد فعلی کا شکار ہوگا؛ لیکن کوئی اس بد کرداری کی ملامت نہیں کرے گا ،اور اسے بدلنے کی کوشش نہیں کرے گا ان میں سب سے بہتر وہی ہوگا جو کہے گا کہ اگرراستے سے ہٹ کر لوگوں کی نگاہوں سے بچ کر ایسا کرتے تو اچھا تھا“(۳)

ج)بد اعمالیوں کا رواج

محمد بن مسلم کہتے ہیں:امام محمدباقرعلیہ السلام سے عرض کیا : اے فرزند رسول خدا آپ کے قائم (عجل اللہ تعالی فرجہ) کب ظہور کریں گے ؟ تو امام نے کہا!”اس وقت جب مرد خود کو عورتوں کے

____________________

(۱)عقد الدرر، ص۳۳۳؛حاکم مستدرک ،ج۴،ص۴۹۵

(۲)المعجم الکبیر، ج۹، ص۱۱۹؛فردوس الاخبار،ج۵، ص۹۱؛مجمع الزوائد ،ج۷ ،ص۲۱۷

(۳)ابن طاوس، ملاحم، ص۱۰۱

۲۷

مشابہ اور عورتیں مردوں کے مشابہ بنالیں۔ اس وقت جب مرد مرد پہ اکتفاء کرے (یعنی لو اط) اور عورتیں عورتوں پہ“(۱)

امام صادق علیہ السلام سے اسی مضمون کی ایک دوسری روایت بھی نقل ہوئی ہے۔(۲) اور ابو ہریرہ نے بھی رسول خدا سے نقل کی ہے۔” اس وقت قیامت آئے گی جب مرد بد اعمالی پرا یک دوسرے پر سبقت حاصل کریں جیسا کہ عورتوں کے سلسلے میں بھی ایسا ہی کرتے ہیں“(۳) اسی مضمون کی ایک دوسری روایت بھی ہے۔(۴)

د)اولا دکم ہونے کی آرزو

رسول خدا فرماتے ہیں :” اس وقت قیامت آئے گی جب پانچ فرزند والے چار فرزند اور چار فر زند والے تین فر زند کی آرزو کرنے لگیں،تین والے دو کی اور دو والے، ایک اور

____________________

(۱)کمال الدین ،ج۱، ص۳۳۱

(۲)مختصر اثبات الرجعہ، ص۲۱۶؛اثبات الہداة، ج۳، ص۵۷۰؛مستدرک الوسائل، ج۱۲،ص۳۳۵

(۳)فردوس الاخبار ،ج۵، ص۲۲۶؛کنزالعمال، ج۱۴، ص۲۴۹

(۴)الف )عن الصادق علیہ السلام ”اذا رایت الرجل یعیر علی اتیان النساء “کافی ،ج۸ ،ص۳۹ ؛بحارالانوار ،ج۵۲، ص۲۵۷؛بشارة الاسلام، ص۱۳۳

ب)”اذا صار الغلام یعطی کما تعطی المراة و یعطی قفاه لمن ابتغی “کافی، ج۸، ص ۳۸ ؛بحار الانوار، ج۵۲،ص۲۵۷

ج)”یزف الرجل للرجال کما تزف المراة لزوجها “بشارة الاسلام ،ص۷۶؛الزام الناصب ،ص۱۲۱

د)قال الصادق علیہ السلام :”یتمشط الرجل کما تتمشط المراة لزوجها ،و یعطی الرجال الاموال علی فروجهم و یتنافس فی الرجل و یغار علیه من الرجال ،و یبذل فی سبیل النفس والمال “کافی ،ج۸، ص۳۸؛بحار الانوار ،ج۵۲، ص۴۵۷

ھ)قال الصادق علیہ السلام :”تکون معیشة الرجل من دبره ، ومعیشة المراة من فرجها “کافی ج۸ ص۳۸

و)”قال الصادق علیہ السلام :”عندما یغار علی الغلام کما یغار علی الجاریة (الشابة) فی بیت اهلها “بشارة الاسلام، ص۳۶،۷۶،۱۳۳

ز)قال النبی :کانک بالدنیا لم تکن اذا ضیعت امتی الصلاة و اتبعت الشهوات و غلت الاسعار و کثراللواط “بشار ة الاسلام ،ص۲۳؛الزام الناصب، ص۱۸۱

۲۸

اورفرزند والا آرزو کرنے لگے کہ کاش صاحب فرزند نہ ہوتے“(۱)

دوسری روایت میں فرماتے ہیں : ایسا زمانہ آنے والا ہے کہ تم لوگ کم فرزند والے سے رشک کروگے جس طرح کہ آج اولاد و مال میں اضافہ کی آرزو کرتے ہو ،حد یہ ہو گی کہ جب تم میں سے کوئی، اپنے بھائی کی قبر سے گذرے گا تو اس کی قبر پر لوٹنے لگے گا؛ جس طرح حیوانات اپنی چراگاہوں کی خاک پر لوٹتے ہیں ۔اور کہے گا: اے کاش اس کی جگہ میں ہوتا اور یہ بات خدا وند عالم کے دیدار کے شوق میں ہوگی اور نہ ہی ان نیک اعما ل کی بنیاد پر ہوگی جو اس نے انجام دیئے ہیں ؛ بلکہ اس مصیبت و بلاء کی وجہ سے ایسا کہے گا جو اس پر نازل ہو رہی ہوں گی “(۲)

نیز آنحضرت فرماتے ہیں :” قیامت اس وقت آئے گی جب اولاد کم ہونے لگے گی“(۳) اس روایت میں ”الولد غیضا “آیا ہے جس کے معنی بچوں کے ساقط کرنے اور حمل نہ ٹھہرنے کے معنی ہیں؛ لیکن کلمہ ”غیضا “دوسری روایت میں؛غم و اندوہ ، زحمت و مشقت اور غضب کے معنی میں استعمال ہوا ہے ۔

یعنی لوگ اس زمانے میں ( Abortion )سقط اور افزایش فرزند اور ان کی زیادتی سے مانع ہوں گے یا فرزند کا وجود غم و اندوہ کا باعث ہوگا شاید اس کی علت اقتصادی مشکل ہو، یا بچوں میں بیماریوں کی وسعت اور آبادی کے کنٹرول کرنے کے لئے ذرائع ابلاغ و تبلیغ اثر اندازنہ ہوں یا کوئی اور وجہ ۔

ھ)بے سر پر ست خانوا دوں کی زیادتی

رسو ل خدا فرماتے ہیں :” قیامت کی ایک علامت یہ ہے کہ مرد کم ہوں گے اور

____________________

(۱)فردوس الاخبار، ج۵ ،ص۲۲۷

(۲)المعجم الکبیر ،ج۱۰، ص۱۲

(۳)الشیعہ والرجعہ، ج۱، ص۱۵۱؛فردوس الاخبار، ج۵، ص۲۲۱؛المعجم الکبیر ،ج۱۰، ص۲۸۱؛بحار الانوار ،ج۳۴، ص۲۴۱

۲۹

عورتیں زیادہ ہوں گی حد یہ ہے کہ ہر۵ ۰/ عورت پرایک مرد سر پرست ہوگا“(۱)

شاید یہ حالت مردوں کے جانی نقصان سے ہو جو لگا تار اور طولانی جنگوں میں ہوا ہوگا.

نیز آنحضرت فرماتے ہیں:” اس وقت قیامت آئے گی جب ایک مرد کے پیچھے تقریبا ۳۰/ عورتیں لگ جائیں گی اور ہرا یک اس سے شادی کی در خواست کریں گی“(۲)

حضرت دوسری روایت میں فرماتے ہیں :” خدا وند عالم اپنے دوستوں اور منتخب افراد کو دوسرے لوگوں سے جدا کر دے گا تاکہ زمین منافقین و گمراہوں نیزان کے فرزندوں سے پاک ہو جائےایسا زمانہ آئے گا کہ پچاس پچاس عورتیں ایک مر د سے کہیں گی اے بندہ خدا یا تم مجھے خرید لو یا مجھے پناہ دو“(۳)

انس کہتے ہیں کہ رسول خدا فرماتے ہیں :” قیامت اس وقت آئے گی جب مردوں کی کمی اور عورتوں کی زیادتی ہو گی۔اگر کوئی عورت راستے میں کوئی جوتا ،چپل دیکھے گی تو بے دریغ افسوس سے کہے گی: یہ فلاں مرد کی ہے؛ اس زمانہ میں، ہر۵ ۰/ عورت پر، ایک مرد سر پر ست ہوگا“(۴)

انس کہتے ہیں کہ کیا تم نہیں چاہتے کہ جو رسول خدا سے حدیث سنی ہے ،بیان کروں؟ رسول خدا نے فرمایا :” مردوں کاخاتمہ ہو جائے گا اور عورتیں باقی رہ جائیں گی“(۵)

____________________

(۱)طیالسی ،مسند ،ج ۸،ص۲۶۶؛احمد مسند ،ج۳،ص۱۲۰؛ترمذی ،سنن، ج۴، ص۴۹۱؛ابو یعلی ،مسند ،ج۵، ص۲۷۳؛حلیة الاولیاء، ج۶، ص۲۸۰ دلائل النبوة، ج۶، ص۵۴۳؛الدر المنثور، ج۶، ص۵۰

(۲)فردوس الاخبار ،ج۵، ص۵۰۹

(۳)مفید ،امالی، ص۱۴۴؛بحارالانوار، ج۵۲،ص۲۵۰

(۴)عقد الدرر ،ص۲۳۲؛فردوس الاخبار، ج۵، ص۲۲۵

(۵)احمد، مسند، ج۳، ص۳۷۷

۳۰

چوتھی فصل

ظہور سے پہلے امن وامان

الف)ھرج و مرج اور ناامنی بڑی طاقتوں کی زیادتی و تجاوز کے سبب، چھوٹی چھوٹی حکومتوں اور ناتواں اقوام کے درمیان امنیت کا خاتمہ ہو جائے گا اس کے علاوہ آزادی و امنیت کا کوئی مفہوم نہیں رہ جائے گا ۔

( SUPER POWER )سوپر پاور حکومتیں ناتواں ملتوں ا ور ضعیف اقوام پر اس درجہ دباو ڈالیں گی اور ملتوں کے حقوق سے اتنا تجاوزکریں گی کہ لوگوں کو سانس لینے کی بھی مہلت نہیں ملے گی ۔

رسول خدا اس زمانہ کی اس طرح تصویر کشی کرتے ہیں :”عنقریب امتیں (دیگر آئین و مکاتب کے پیرو)تمہارے خلاف اقدام کریں گی ؛جس طرح بھوکے کھانے کے برتنوں پر حملہ بولتے “(ٹوٹ پڑتے )ہیں ایک شخص نے کہا: کیا اس وجہ سے ایسا ہوگا کہ ہم اس وقت اقلیت میں ہوں گے، کہ ایسے حملہ کا نشانہ بنیں گے؟ رسول خدا نے کہا:” تمہاری تعداد اس وقت زیادہ ہوگی، لیکن خس و خاشاک کے مانند باڑھ میں سطح آب پر ہو گے خدا وند عالم تمہاری ہیبت و عظمت تمہارے دشمنوں کے دلوں سے نکال دے گا ،اور تمہارے دلوں پرسستی چھا جائے گی “کسی نے پوچھا : یا رسول اللہ! یہ سستی کس وجہ سے ہوگی؟آپ نے فرمایا : ”دنیا کی محبت اور موت کو اچھا نہ سمجھنے سے“(۱)

____________________

(۱) طیالسی ،مسند ،ص۱۳۳؛ابی داود ،سنن ،ج۴ ،ص۱۱۱؛المعجم الکبیر ،ج۲، ص۱۰۱

۳۱

یہ دو بری خصلتیں جسے رسول خدا نے یاد دلائی ہیں، ملتوں کے آزادی حاصل کرنے اور اپنے اقدار کا دفاع کرنے سے مانع ہونے کے لئے کافی ہیں اور انھیں ذلت آمیز زندگی جو ہر شرائط کے ساتھ ہو مانوس کرے ؛ہر چند ایسادین و اصول مکتب کے گنوا دینے سے ہو۔

رسول خدا فرماتے ہیں :” حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ) کا ظہور اس وقت ہوگا جب دنیا پر آشوب اور ھرج مرج سے بھر جائے گی۔(۱) ایک گروہ دوسرے گروہ کے خلاف یورش کرنے لگے گا، اور نہ بڑا چھوٹے پر اور نہ ہی قوی، ناتواں پر رحم کرے گا تو ایسے موقع پر خدا وند عالم انھیں قیام کی اجازت دےگا“(۲)

ب)راستوں کا غیر محفوظ ہونا

ہرج و مرج اور ناامنی کا دائرہ راستوں تک ہوگا بے رحمی وسیع ہو جائے گی اس وقت خداوندعالم حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ) کو بھیجے گا اور ان کے دست زبردست سے گمراہیوں کے باب کی فتح ہوگی ۔

مہدی موعود (عجل اللہ تعالی فرجہ) تنہا کشادہ استوار قلعوں کی جانب توجہ نہیں دلائیں گے بلکہ حقائق و معنویت سے غافل دلوں کوکھول دیں گے اور حقائق کے قبول کرنے کے لئے آمادہ کر دیں گے ۔

رسول خدا اپنی بیٹی سے خطاب کرتے ہوئے فرماتے ہیں :” اس خدا کی قسم جس نے مجھے مبعوث کیا ہے حقیقتاً اس امت کا مہدی حسین کی نسل سے ہے، جب دنیا میں ھرج و مرج اور بے سروسامانی ہوگی ۔ اور فتنے (یکے بعد دیگرے) آشکار ہوں گے راستے ،سڑکیں ناامن ہو جائیں گی اور بعض کچھ لوگوں پر حملہ کریں گے؛ نہ بڑا چھوٹے پر رحم کرے گا اور نہ چھوٹا بڑے کا

____________________

(۱)بحار الانوار، ج۳۶،ص ۳۳۵؛؛ج۵۲،ص۳۸۰

(۲)وہی، ج۵۲،ص۱۵۴

۳۲

احترام کرے گا ؛ایسے ہنگام میں خدا وند عالم حسن و حسین علیہماالسلام کی نسل سے ایک شخص کو مبعوث کرے گا گمراہی کے قلعوں کو درھم و برھم کردے اور اسے فتح کرے ۔ اور ایسے دلوں کو جن پر جہالت ونادانی کا پردہ پڑا ہوا ہے اور حقائق کے درک سے عاجز ہیں بے نقاب کردیگا وہ آخر زمانہ میں قیام کریگا اسی طرح جیسے ہم نے اول میں قیام کیا ہے اوروہ دنیا کو عدل و انصاف سے بھر د ےگا جس طرح وہ ظلم و جور سے بھرچکی ہو گی۔“(۱)

ج)خوفناک جرائم

ستمگروں اورجلادوں کے جرائم تاریخ میں نہایت خوفناک اور ڈراونے رہے ہیں۔ تاریخی صفحات جرائم وظلم و استبداد سے بھرے پڑے ہیں ظالم و جابر اورخون کے پیاسے حکام اقوام عالم کو محروم رکھے ہوئے ہیں، جس کے نمونے چنگیز ،ہٹلر ، اورآٹیلاہیں۔

رہا سوال ان جرائم کا جو امام مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ) کے ظہور سے قبل رونما ہوں گے، خطرناک ترین جرائم ہیں جس کا تصور کیا جا سکتا ہے لکڑی کے دار پر چھوٹے چھوٹے بچوں کو پھانسی دینا ،انھیں آگ میں جلانا ،پانی میں ڈبونا، انسانوں کوفولادی ہتھیار آرہ سے ٹکڑے ٹکڑے کرنا،چکیوں میں پیس دیناوغیرہ ۔

تاریخ کے تلخ حادثات، ہیں جو حکومت عدل جہانی کے قیام سے پہلے دفاع بشر کی دعویدار حکومتوں سے رونما ہوں گے ایسی درندگی کے ظہور سے حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ) کی حکومت کی قدر و قیمت کا اندازہ ہو جائے گا جس کے بارے میں روایات کہتی ہیں کہ محرومین کی پناہ ہوگی ۔

____________________

(۱)عقد الدرر، ص۱۵۲؛بحار الانوار، ج۵۲، ص۱۵۴؛احقاق الحق ،ج۱۳، ص۱۱۶؛الاربعون حدیثاً (ابو نعیم) ذخائر العقبی، ص۱۳۵؛ینابیع المودة، ص۴۲۶

۳۳

حضرت علی (علیہ السلام)ایسے تلخ ایام کی منظر کشی یوں فرماتے ہیں : ”اس وقت سفیانی ایک پارٹی کو مامور کرے گا تاکہ وہ لوگ بچوں کو ایک جگہ جمع کریں ؛اس گھڑی انھیں جلانے کے لئے تیل کھولا یا جائے گا ؛بچے کہیں گے : اگر ہمارے آباو اجداد نے تمہاری مخالفت کی ہے، تو میرا کیا گناہ ہے “کہ ہم ضرو رجلائے جائیں، پھروہ ان بچوں کے درمیان حسن و حسین نامی بچوں کو باہر لاکر دار پر لٹکائے گا ،اس کے بعد کوفہ کی سمت روانہ ہوگا اور وہی (پہلے کی وحشت ناک)حرکت وہاں کے بچوں کے ساتھ بھی انجام دے گا اور اسی نام کے دو بچوں کو مسجد کوفہ کے دروازہ پر دار پر لٹکائے گا۔ اور وہاں سے باہر نکل کر پھر ظلم و جنایت کرے گا، اور ہاتھ میں نیزہ لئے ہوئے حاملہ عورتوں کو قید کرے گا، اور انھیں اپنے کسی ایک چاہنے والے کے حوالے کر دے گا، اور اسے حکم دے گا کہ بیچ راستے میں اس کے ساتھ تجاوز (عصمت دری)کرو اور تجازو کے بعد عورت کا پیٹ چاک کرکے بچے کو باہر نکال لے گا کوئی اس ہولناک حالت کو نہیں بدل سکتا “(۵)

امام جعفر صادق علیہ السلام لوح کی خبر میں فرماتے ہیں : ”خدا وند عالم اپنی رحمت رسول خدا کی بیٹی کے فرزند کے ذریعہ کامل کرے گا، وہی شخص جو موسی علیہ السلام کا کمال، عیسیٰ (علیہ السلام) کی ہیبت ،ایوب پیغمبر( علیہ السلام) کا صبر و استقامت رکھتا ہے ہمارے چاہنے والے، (ظہور سے قبل) خوارو ذلیل ہوں گے اور ان کے سر ترک ودیلم کے رہنے والوں کی مانند (ظالموں و حکام)کے لئے ھدیہ کئے جائیں گے، وہ قتل کئے جائیں گے ،جلائے جائیں گے ،اور ان پر خوف و ہراس طاری ہوگا، زمین ان کے خون سے رنگین ہوجائے گی، نالہ و فریاد عورتوں کے

____________________

(۵)عقد الدرر ،ص۹۴؛الشیعہ والرجعہ، ج۱،ص۱۵۵

۳۴

درمیان بڑھ جائے گی وہ لوگ ہمارے سچے و واقعی دوست ہیں وہ ان کے ذریعہ ہر اندھے و تاریک فتنے کا دفاع کریں گے زلزلے اور بے چینی کو بر طرف کریں گے اور قید وبند کی زندگی سے انھیں آزاد کردیں گے خدا وند عالم کا ان پر درود ہو کہ وہ لوگ ہدایت یافتہ ہیں ۔“(۱)

ابن عباس کہتے ہیں: ”سفیانی و فلانی خروج کرکے آپس میں جنگ کریں گے اس طرح سے کہ (سفیانی) عورتوں کے شکم چاک کرکے بچوں کو نکال لے گااور بڑے دیگ میں جلاڈالے گا“ ( ۲)

ارطات کہتا ہے :سفیانی اپنے مخالف کو قتل کرے گا، آرہ سے اپنے مخالفین کو دو آدھا کردے گا انھیں دیگ میں ڈال کرنابود کر دے گااور یہ ظلم و ستم ۶/ ماہ تک رہے گا۔(۳)

د)زندوں کو موت کی آرزو

رسول خدا فرماتے ہیں کہ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے، دنیا ختم نہیں ہونے پائے گی کہ وہ وقت آجائے گا کہ جب کوئی مرد قبر ستان سے گذرے گا ،تو خود کو قبر پر گرا دے گا، اور کہے گا: کاش اس کی جگہ میں ہوتا، جب کہ اس کی مشکل قرض نہیں ہوگی، بلکہ زمانے کی مصیبت ،ظلم و جور ہوگی“(۴)

روایت میں کلمہ ”رجل“(رد)کے ذکر سے دو بات کا استفاد ہوتا ہے: اول یہ کہ یہ مصیبت و مشکلات اور اس وقت مو ت کی آرزو کرنا، کسی گروہ،قوم اورطائفہ سے مخصوص نہیں ہے بلکہ سبھی اس ناگوار حادثات کا شکا ر ہوں گے ۔

____________________

(۱)کما ل الدین ،ج۱، ص۳۱۱؛ابن شہر آشوب ،مناقب، ج۲، ص۲۹۷؛ اعلام الوری، ص۳۷۱؛اثبات الوصیہ، ص۶۲۲

(۲)ابن حماد، فتن، ص۸۳؛ابن طاوس، ملاحم، ص۵۱

(۳)حاکم، مستدرک، ج۴ ،ص۵۲۰الحاوی للفتاوی، ج۲،ص ۶۵؛متخب کنزل العمال، ج۶، ص۳۱(حاشیہ مسند احمد)؛ احقا ق الحق، ج۱۳، ص۲۹۳

(۴)احمد، مسند، ج۲، ص۶۳۶؛مسلم ،صحیح، ج۴، ص۲۲۳۱؛المعجم الکبیر، ج۹، ص۴۱۰؛مصابیح السنہ، ج۲، ص۱۳۹؛عقد الدرر، ص۲۳۶

۳۵

دوم یہ کہ مرد کے ذریعہ تعبیر کرنا، اس بات کا پتہ دیتا ہے کہ اس وقت دباو و سختی زیادہ بڑھی ہوگی؛اس لئے کہ مر د اکثر مشکلات و شدائد میں عورت سے زیادہ مقا ومت کرتا ہے ،اس بات سے کہ مردوں کو اس زمانے کی سختیاںنا قابل بر داشت ہوں گی، استفادہ ہوتا ہے کہ مشکل بہت بڑی اور کمر شکن ہے ۔

ابو حمزہ ثمالی کہتے ہیں کہ امام محمد باقر (علیہ السلام) نے فرمایا : اے ابو حمزہ حضرت قائم (عجل اللہ تعالی فرجہ) اس وقت قیام کریں گے جب خوف و ہراس ، مصیبتیں ،اورفتنے معاشرہ میں حاکم ہوں گے ۔گرفتاری و بلاء لوگوں کے دامن گیر ہوگی، اور اس سے پہلے طاعون ،کی بیماری پھیلی ہوگی عرب کے مابین شدید اختلاف و نزاع واقع ہوگا ،اور لوگوں کے درمیان سخت اختلاف حاکم ہوگا، اور ایسا،دین اور اس کے آئین سے دوری کی بنیاد پر ہوگا ۔ لوگوں کی حالت اس حد تک بدل جائے گی کہ ہر شخص شب و روزجو اس نے لوگوں کی درندگی اور ایک دوسرے کے حق سے تجاوز دیکھاہے، مرنے کی آرزو کرےگا۔(۱)

حذیفہ صحابی ،رسو ل خدا سے نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا :” یقینا تم پر ایک ایسا وقت آئے گاکہ انسان اس وقت مرنے کی آرزو کرے گا؛اور یہ آرزو فقر و تنگدستی کے سبب نہیں ہوگی“(۲)

ابن عمر کہتے ہیں کہ یقینا لوگوں پر ایک ایسا وقت آئے گا کہ مومن زمین کی مصیبت، اور شدتِ گرفتاری کی وجہ سے آرزو کرے گا کہ کاش میں اپنے خانوادہ (اہل و عیال) سمیت کشتی پر سوار ہوتا اور دریا میں غرق ہو جاتا ۔(۳)

____________________

(۱)نعمانی، غیبة، ص۲۳۵؛طوسی ،غیبة، ص۲۴۷؛اعلام الوری، ص۴۲۸؛بحار الانوار، ج۲،۵ ص۳۴۸؛اثبات الہداة، ج۳ ،ص۵۴۰؛حلیة الا برار، ج۲، ص۶۲۶؛بشارة الاسلام ،ص۸۲

(۲)ابن ابی شیبہ ،مصنف ،ج۱۵،ص۹۱؛مالک ،موطا، ج۱، ص۲۴۱؛مسلم ،صحیح، ج۸، ص۱۸۲؛احمد، مسند،ج۲، ص۲۳۶ ؛ بخاری، ج۹، ص۷۳؛فردوس الاخبار، ج۵، ص۲۲۱

(۳)عقد الدرر، ص۳۳۴

۳۶

ھ)مسلمانوں کا اسیر ہونا

حذیفہ بن یمانی کہتے ہیں کہ رسول خدا نے ان مشکلات کے بیان کرتے ہوئے جن سے مسلمان دوچار ہوں گے فرمایا: دباو کی وجہ سے آزاد افراد کوفروخت کریں گے اور عورتیں و مردغلامی کا اقرار کریں گے مشرکین مسلمانوں کو اپنی مزدوری و نوکری کے لئے استعمال کریں گے اور انھیں شہروں میں فروخت کریں گے اور کوئی ہمدرد ودلگیر نہیں ہوگا، نہ مومن اور نہ بد کار و فاجر ۔ اے حذیفہ! گرفتاری اس زمانے کے لوگو ں پر قائم رہے گی، اور اس درجہ مایوس ہوں گے کہ ظہور کشایش(فرج) سے بد گمان ہوجائیں گے ،اس وقت خدا وندعالم میری پاکیزہ عترت نیک فرزندوں میں سے جو عادل ،مبارک اور پاکیزہ ہوگا ،ایک شخص کو بھیجے گاوہ ذرا بھی چشم پوشی اور چھوٹ سے کام نہیں لے گا ۔خدا وند عالم دین،قرآن ،اسلام اور اس کے اہل کو اس کی مدد سے عزیز اور شرک کو ذلیل کرے گا ،وہ ہمیشہ خدا سے ڈرتا ہے اور کبھی مجھ سے اپنی رشتہ پر ناز نہیں کرتا ؛پتھر کو پتھر پر نہیں رکھے گا اور کسی کو کوڑے نہیں مارے گا، سوائے یہ کہ حق ہو یا حد کا اجراء ہو خدا وند عالم اس کے ذریعہ بد عتوں کا خاتمہ اور فتنوں کو نابود کردے گا اور حق کے دروازوں کو کھول دے گا نیز باطل کے دروازے بند کردے گا اور مسلمان اسیروں کو جہاں کہیں بھی ہوں گے ان کے وطن لوٹا دے گا“(۱)

و)زمین میں دھسنا

رسو خدا فرماتے ہیں:” یقینا اس امت پر وہ زمانہ آئے گا کہ دن کو رات بنادے گا، جب کہ ہر ایک دوسرے سے سوال کرے گا، آج رات زمین کس کو کھاگئی، جس طرح لو گ ایک دوسرے سے سوال کریں گے کہ فلاںخاندان و قبیلہ سے کون زندہ ہے کیا کوئی اس خاندان سے زندہ ہے؟“(۲)

____________________

(۱)ابن طاوس، ملاحم، ص۱۳۲

(۲)المطالب العالیہ، ج۴، ص۳۴۸

۳۷

شاید یہ کنایہ ہو آخر زمانہ کی کشت وکشتارا ور جنگ و جدال سے کہ جدید و نئے اسلحوں کے استعمال سے ہر روزلوگوں کی خاصی تعداد ماری جائے گی اور شاید زمین گناہ کی زیادتی سے، اپنے رہنے والوں کو کھاجائے ۔

ز)ناگہانی (اچانک)اموات کی زیادتی

رسول خدا فرماتے ہیں:”قیامت کی ایک علامت فالج کی بیماری اور ناگہانی موت ہے“(۱)

نیز فرماتے ہیں -:”قیامت اس وقت آئے گی جب سفید موت ہونے لگے لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ!سفید موت کیا ہے؟تو آپ نے فرمایا: ”ناگہانی موت“(۲)

امیر المو منین علیہ السلام فرماتے ہیں ”حضرت قائم (عجل اللہ تعالی فرجہ) کے ظہور سے پہلے سرخ و سفید موت ہوگی سفید موت، طاعون ہے‘‘(۳)

امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں : قائم (عجل اللہ تعالی فرجہ) ایسے زمانے میں قیام کریں گے کہ جب خوف و ہراس کا غلبہ ہوگا اور اس سے پہلے طاعون کا مرض عام ہوگا “(۴)

ح)دنیا والے نجات سے نا امید ہوں گے

رسول خدا فرماتے ہیں :”اے علی! حضرت مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ) اس وقت ظہور کریں گے، جب شہر دگر گون ہو جائیں گے، اور خدا کے بندے ضعیف اور حضرت مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ) کے فرج و ظہور سے مایوس ہو چکے ہوں گے، ایسے وقت میں مہدی عجل اللہ تعالی فرجہ) قائم میرے فرزندوں کی نسل سے ظاہر ہوں گے“(۵)

____________________

(۱)شجری ،امالی، ج۲،ص۲۷۷ (۲)الفائق ،ج۱، ص۱۴۱

(۳)نعمانی ،غیبة، ص۲۷۷؛طوسی، غیبة، ص۲۶۷؛اعلام الوری ،ص۴۲۷؛خرائج ،ج۳ ،ص۱۵۲؛عقد الدرر،ص۶۵؛ الفصول المہمہ، ص۳۰۱؛الصراط المستقیم ،ج۲،ص۲۴۹؛بحار الانوار ،ج۵۲، ص۲۱۱(۴)بحار الانوار، ج۵۲،ص۳۴۸ (۵)ینابیع المودة، ص۴۴۰؛احقاق الحق ،ج۱۳، ص۱۲۵

۳۸

ابو حمزہ ثمالی کہتے ہیں امام محمد باقر علیہ السلام فرمایا:”حضرت مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ) کا قیام اس وقت ہو گا جب لوگ اپنے کاموں میں کشادگی اور حضرت کے فرج سے مایوس ہو چکے ہوں گے“(۱)

حضرت علی علیہ السلام اس سلسلے میں فرماتے ہیں :”یقینا میرے اہل بیت سے ایک شخص میرا جانشین ہوگا،اور ایسا اس وقت ہوگا جب زمانہ مصیبتوں اور سختیوں کا شکار ہوگا ؛اس وقت جب کہ مصیبتیں سخت وشوار اور امیدیں منقطع ہوں گی“(۲)

ط)مدد گاروں کا فقدان

رسول خدا فرماتے ہیں:”اس امت پر اس قدر بلائیں نازل ہوں گی کہ انسان کو ظلم سے بچنے کے لئے کوئی پناہ نہیں ملے گی“(۳)

نیز فرماتے ہیں :آخر زمانہ میں ہماری امت پر ان کی حکومتوں کی جانب سے مصیبتیں نازل ہوں گی اس طرح سے کہ مومن کو ظلم سے نجات کے لئے کوئی ٹھکانہ نہ ہو گا ‘ ‘(۴)

دوسری روایت میں فرماتے ہیں:” تمہیں مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ) فرزند فاطمہ(س) کی خوشخبری ہے کہ آپ مغرب سے ظاہر ہوں گے اور زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے “کہا گیا: یارسول اللہ! (یہ ظہور) کس وقت ہوگا ؟ تو حضرت نے فرمایا:” ایسا اس وقت ہوگا جب قاضی رشوت لینے لگیں اور لوگ فاجر ہو جائیں “عرض کیا گیا :مہدی کس طرح ہوں گے؟ تو آپ نے فرمایا : اپنے

____________________

(۱)بحار الانوار، ج۵۲،ص۳۴۸

(۲)ابن المنادی ،ملاحم ،ص۶۴؛ابن ابی الحدید ،شرح نہج البلاغہ،ج۱، ص۲۷۶؛ المسترشد، ص۷۵؛ مفید ،ارشاد، ص۱۲۸؛ کنزل العمال، ج۱۴، ص۵۹۲؛غایة المرام، ص۲۰۸بحار الانوار، ج۳۲، ص۹؛احقا ق الحق ،ج۱۳، ص۳۱۴؛منتخب کنزل العمال، ج۶، ص۳۵

(۳)شافعی، بیان، ص۱۰۸

(۴)عقد الدرر، ص۴۳

۳۹

اہل و عیال اورخاندان سے علیحدگی اختیار کریں گے نیز وطن سے دور عالم مسافرت میں زندگی گذاریں گے “(۱) امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں :تم لوگ جس کے انتظار میں ہو اسے دیکھ نہیں پاو گے مگر اس وقت کہ جب تم بکریوں کی طرح جو درندوں کے چنگل میں پھنس گئی اور سے کوئی چارہ جوئی کا راستہ نہ مل رہا ہو اس وقت تجاوز و تعدی سے محفو ظ رہنے کا کوئی ٹھکانا نہ پاوگے اور نہ ہی کوئی ایسی بلند جگہ کہ اس پر چڑھ کر اپنا بچا و کر سکو۔(۲)

ی)جنگ ،قتل،اور فتنے

روایات سے استفادہ ہوتا ہے کہ حضرت مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ) کے قیام سے پہلے سارے عالم میں قتل وخون ہوگا ۔بعض روایتیں فتنے کے بارے میں گفتگو کرتی ہیں ،کچھ روایتیں پئے در پئے جنگ کی خبر دیتی ہیں، کچھ روایتیں انسان کے قتل اور جنگ اور طاعون، سے پیدا شدہ بیماریو ں کی خبر دیتی ہیں ۔

رسول خدا فرماتے ہیں :” میرے بعد تمہیں چار فتنوں کا سامنا ہوگا:پہلے فتنے میں ، خون مباح سمجھا جائے گا اور قتل کی زیادتی ہوگی ۔ دوسرے فتنے میں، خون اور مال حلا ل سمجھا جائے گا، اور قتل و غارت گری کا بازار گرم ہوگا ۔تیسرے فتنے، میں لوگوں کے خون و اموال اورعزتیں مباح سمجھی جائیں گی اور قتل و غارت گری کے علاوہ انسان کی ناموس بھی محفوظ نہیں رہے گی ۔ چوتھے فتنے میں، اندھیرے کا راج ہوگا، اور ایسا سخت زمانہ آئے گا جیسے دریامیں کشتی تلاطم و اضطراب کا شکار ہو ۔ جس کی وجہ سے کسی کو پناہ گاہ نصیب نہیں ہوگی ۔شام سے فتنے اٹھیں گے اور عراق پر محیط

____________________

(۱)احقاق الحق، ج۱۹، ص۶۷۹

(۲)کافی، ج۸، ص۲۱۳؛بحار الانوار، ج۵۲،ص۲۴۶

۴۰