تفسير راہنما جلد ۲

 تفسير راہنما7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 749

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 749 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 178130 / ڈاؤنلوڈ: 6646
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۲

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

خداوند متعال نے نصيحت فرمائي ہے_و يسئلونك عن اليتامى قل اصلاح لهم خير

٦_ يتيموں كے معاملات كى اصلاح امر خير ہے_اصلاح لهم خير

٧_ يتيموں كے ساتھ اخوت و برادرى اور ان كے معاملات كى اصلاح كے قصد سے ہر قسم كا ميل جول جائز ہے_

اليتامى قل اصلاح لهم خير و ان تخالطوهم فاخوانكم

٨_ يتيموں كے ساتھ ميل جول دينى اخوت كى بنياد پر ہونا چاہئے_و ان تخالطوهم فاخوانكم

يعنى بجائے اسكے كہ اپنے آپ كو ان سے برتر سمجھو يا ان كے ساتھ تحقير آميز رويہ اختيار كرو بلكہ دوسرے لوگوں كى طرح ان كے ساتھ بھى سلوك كرو اور جس طرح دوسرے لوگوں اور تمھارے درميان برابرى اور برادرى پائي جاتى ہے يتيموں كے ساتھ بھى اسى طرح ہو_

٩_ يتيموں كے معاملات كى اصلاح اور ان كے ساتھ مل جل كر رہنا ان سے دورى اختيار كرنے سے بہتر ہے_

و يسئلونك عن اليتامى قل اصلاح لهم خير و ان تخالطوهم فاخوانكم يہ اس بنا پر ہے كہ''خير'' افعل تفضيل ہو، معلوم ہوتا ہے كہ يتيموں كے ساتھ برتاؤ كى كيفيت اور ان كے اموال كے بارے ميں يہ جوبڑى سخت لہجے والى آيات نازل ہوئي ہيں اس كى وجہ سے مسلمان يتيموں كے ساتھ ملنے جلنے سے پرہيز كرنے لگے تھے جس كى وجہ سے مذكورہ بالا آيت نے ان كے اس طرز تفكر كو رد كرتے ہوئے فرمايا كہ ان كے ساتھ برادرى كى بنياد پر رہن سہن ركھو اور ان كے امور كى اصلاح كرو جن ميں اصلاح كى ضرورت ہو_

١٠_ اسلام نے اخوت و برادرى كے حق كو بہت زيادہ اہميت دى ہے_و ان تخالطوهم فاخوانكم

كيونكہ اس آيت ميں برادري، يتيموں كے ساتھ معاشرت كے معيار كے طور پر ذكر ہوئي ہے اور اس اعتبار سے كہ آيت يتيموں كے حقوق كے دفاع كے بارے ميں ہے، معلوم ہوتا ہے كہ برادرى ايك بہت عظيم اور بلند مرتبہ حق ہے_

١١_ يتيموں كے ساتھ برادرانہ برتاؤ كے ذريعہ ان كى شخصيت كا احترام محفوظ ركھنا ضرورى ہے _

و ان تخالطوهم فاخوانكم اس لحاظ سے كہ اسلام نے يتيموں كے ساتھ

۱۰۱

برتاؤ كے سلسلہ ميں كسى اور معيار كے بجائے برادرى كا ذكر كيا ہے احتمال ہے كہ يہ كنايہ ہو كہ ان كے ساتھ برتاؤ ميں كسى جذبہ ترحم يا تحقير آميز رويّے كا مظاہرہ نہ كيا جائے جس سے ان كى شخصيت ختم ہوجائے_

١٢_ خداوند عالم جانتا ہے كہ كون اصلاح كرنے والا اور كون فساد برپا كرنے والا ہے_و الله يعلم المفسد من المصلح

١٣_ يتيموں كے امور ميں گڑ بڑ پيدا كرنے والوں كو خدانے خبردار كيا ہے_قل اصلاح لهم خير و الله يعلم المفسد من المصلح

١٤_ يتيموں كے معاملات كى اصلاح كرنے والوں كى خداوند متعال نے حوصلہ افزائي كى ہے اور ان كے اجر كى ضمانت دى ہے_قل اصلاح لهم خير و الله يعلم المفسد من المصلح

١٥_ خداوند عالم نے مصلح نما فساديوں كو عذاب كى دھمكى اور حقيقى اصلاح كرنے والوں كوبشارت دى ہے_

و الله يعلم المفسد من المصلح

١٦_ خدائے متعال كے علم پر توجہ اس كے قوانين كے نفاذ كا پيش خيمہ ہے _و الله يعلم المفسد من المصلح

لوگوں كے اعمال اور نيتوں كے بارے ميں خدا تعالى كے علم كو بيان كرنے كا مقصد لوگوں كو اپنے فرائض پر عمل كرنے اور احكام كے اجراء اور نفاذ كى جانب رغبت دلانا ہے_

١٧_ خدا تعالى نے لوگوں كے ليئے مشكل اور بامشقت قوانين نہيں بنائے ہيں _و لو شاء الله لاعنتكم

ايسا معلوم ہو تا ہے احكام كا مشكل اور بامشقت نہ ہونا ايك قاعدہ كليہ ہے جسے''لو شاء ...'' كا جملہ بيان كر رہا ہے نہ كہ صرف يہ ايك خاص حكم ہے جو يتيموں كے ساتھ معاشرت كے بارے ميں آياہو_

١٨_ خدا وند متعال غلبے والا حكيم ہے_ان الله عزيز حكيم

يہ اس صورت ميں ہے كہ ''حكيم'' ، ''عزيز'' كى صفت ہو _

١٩_ خداوند عالم، عزيز اور حكيم ہے _ان الله عزيز حكيم

٢٠_ احكام كى تشريع خداوند متعال كى حكمت كى بنياد پر

۱۰۲

ہے _و يسئلونك عن اليتامى ان الله عزيز حكيم

٢١_ اپنى حكيمانہ مشيت كو عملى جامہ پہنانے ميں خداوند قدوس كى ذات غلبے والى اور ناقابل شكست ہے_

و لو شاء الله لاعنتكم ان الله عزيز حكيم

٢٢_ خدا كى طرف سے يتيموں كے ساتھ رہن سہن كے جوازكا فلسفہ لوگوں كو رنج و مشقت سے بچانا ہے_

و ان تخالطوهم فاخوانكم و لو شاء الله لاعنتكم

٢٣_ خدا وند عالم كى مشيت كے نافذ ہونے كى وجہ اس كا صاحب عزت ہوناہے _و لو شاء الله لاعنتكم ان الله عزيز حكيم جملہ''ان الله '' دليل ہے''لو شاء الله ...''كي، يعنى اگر خدا پُر مشقت حكم كا ارادہ كرتا تو اس كا ارادہ نافذ ہوجاتا كيونكہ وہ عزيز اور غالب ہے ليكن اس نے ايسا ارادہ نہيں كيا_

٢٤_حكمت الہي، مشكل و پُر مشقت احكام بنانے كى راہ ميں ركاوٹ ہے _و لو شاء الله لاعنتكم ان الله عزيز حكيم

جملہ''ان الله '' دليل ہے جملہ''لو شاء ...''كى يعنى اس كى حكمت مانع ہے كہ وہ مشكل اور مشقت باراحكام قرار دے_

آنحضرت (ص) : آنحضرت (ص) سے سوال ١، ٢، آنحضرت كى ذمہ دارى ٣

احكام: ٧ احكام كا فلسفہ ٢٠، ٢٢; احكام كى تشريع ٢، ١٧، ٢٠، ٢٤; احكام كى خصوصيت ١٧

اخوت: اخوت كى اہميت ٧، ٨، ١٠

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ٤

اسماء و صفات: حكيم ١٨، ١٩; عزيز ١٨، ١٩،

اصلاح: اصلاح كى اہميت ٥، ٦، ٧، ٩، ١٤

اصلاح كرنے والے: ١٢ اصلاح كرنے والوں كو بشارت ١٤، ١٥

۱۰۳

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا اجر ١٤;اللہ تعالى كا رغبت دلانا١٤; اللہ تعالى كا علم ١٦ ; اللہ تعالى كى بشارت ١٥; اللہ تعالى كى حكمت ٢٠، ٢١، ٢٤; اللہ تعالى كى دھمكياں ١٣، ١٥; اللہ تعالى كى عزت ٢١، ٢٣; اللہ تعالى كى مشيت ٢١، ٢٣

انبياء (ع) : انبياء (ع) كا نقش ١

خير: خير كے موارد ٦، ٩

دين: تبليغ دين ٣

سوال و جواب: ١

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ پر عمل كا پيش خيمہ ١٦; شرعى فريضہ كاسہل ہونا ١٧، ٢٢، ٢٤

علم: علم و عمل كا رابطہ ١٦

فساد كرنے والے: ١٢ فساد كرنے والوں كو انتباہ ١٣،١٥

معاشرت : آداب معاشرت ١١

معاشرتى طبقات: ١٢

يتيم: ١ يتيم كى شخصيت ١١;يتيم كى كفالت كرنا ١٣، ١٤; يتيم كے امور كى اصلاح ٥، ٦، ٧، ٩; يتيم كے ساتھ معاشرت ٤، ٧، ٨، ٩، ١١، ٢٢

۱۰۴

وَلاَ تَنكِحُواْ الْمُشْرِكَاتِ حَتَّى يُؤْمِنَّ وَلأَمَةٌ مُّؤْمِنَةٌ خَيْرٌ مِّن مُّشْرِكَةٍ وَلَوْ أَعْجَبَتْكُمْ وَلاَ تُنكِحُواْ الْمُشِرِكِينَ حَتَّى يُؤْمِنُواْ وَلَعَبْدٌ مُّؤْمِنٌ خَيْرٌ مِّن مُّشْرِكٍ وَلَوْ أَعْجَبَكُمْ أُوْلَئِكَ يَدْعُونَ إِلَى النَّارِ وَاللّهُ يَدْعُو إِلَى الْجَنَّةِ وَالْمَغْفِرَةِ بِإِذْنِهِ وَيُبَيِّنُ آيَاتِهِ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ (٢٢١)

خبردار مشرك عورتوں سے اس وقت تك نكاح نہ كرنا جب تك ايمان نہ لے آئيں كہ ايك مومن كنيز مشرك آزاد عورت سے بہتر ہے چاہے وہ تمھيں كتنى ہى بھلى معلوم ہو اور مشركين كو بھى لڑكياں نہ دينا جب تك مسلمان نہ ہو جائيں كہ مسلمان غلام آزاد مشرك سے بہتر ہے چاہے وہ تمھيں كتنا ہى اچھا كيوں نہ معلوم ہو_ يہ مشركين تمہيں جہنم كى دعوت ديتے ہيں اور خدا اپنے حكم سے جنت اور مغفرت كى دعوت ديتا ہے اور اپنى آيتوں كو واضح كركے بيان كرتا ہے كہ شايد يہ لوگ سمجھ سكيں _

١_ مومنين كيلئے مشرك عورتوں كے ساتھ نكاح حرام ہے مگر يہ كہ وہ ايمان لے آئيں _و لاتنكحوا المشركات حتى يومنّ

٢_ بيوى كے انتخاب ميں اصلى معيار ايمان ہو نہ كہ اسكى خوبصورتى يا آزاد ہونا( كنيز نہ ہونا)_

و لاتنكحوا المشركات حتى يؤمنّ و لامة مؤمنة خير من مشركة و لو اعجبتكم و لعبد مؤمن خير من مشرك و لو اعجبكم

عورت كے انتخاب ميں '' اعجاب'' يعنى دل لبھانے كا واضح ترين مصداق اس كى خوبصورتى اور حسن ہے _

٣_ مومنہ كنيز، بيوى بننے كے زيادہ لائق ہے اس

۱۰۵

آزاد عورت سے جو مشرك ہو اگرچہ وہ خوبصورت اور دلربا ہى كيوں نہ ہو_و لامة مؤمنة خير من مشركة و لو اعجبتكم

٤_ عزت و سربلندى كا معيار ايمان ہے اور شرك، پستى اور فرومائيگى كا باعث ہے_و لاتنكحوا المشركات و لامة مؤمنة خير من مشركة و لاتنكحوا المشركين حتى يومنوا

٥_ دنياوى ظواہر (خوبصورتى اور ثروت و دولت وغيرہ) كى نسبت ايمان كى قدر و قيمت زيادہ ہے_و لامة مؤمنة خير من مشركة و لو اعجبتكم

٦_ مومن عورتوں كے لئے مشرك مردوں كے ساتھ نكاح حرام ہے مگر يہ كہ وہ ايمان لے آئيں _و لاتنكحوا المشركين حتى يومنوا

٧_غلام مومن آزاد مشركين سے افضل ہيں _و لامة مؤمنة خير من مشركة و لعبد مؤمن خير من مشرك

٨_غلام مومن ، مسلمان عورت كا شوہر بننے كے زيادہ لائق ہے آزاد مشرك مرد سے، اگرچہ مشرك ظاہرى طور پر خوبصورت اور حسين ہى كيوں نہ ہو_و لعبد مؤمن خير من مشرك و لو اعجبكم

٩_ نكاح كے معاملے ميں مرد (باپ اور ...) عورتوں كے ولى و سرپرست ہيں _و لاتنكحوا المشركين حتى يومنوا

عورتوں كے نكاح كے سلسلہ ميں خطاب مردوں سے ہوا ہے كہ''و لاتنكحوا '' يعنى مسلمانوں كو حق نہيں ہے كہ وہ اپنى بيٹياں مشركوں كے نكاح ميں ديں ، لہذا اگر مردوں كو عورتوں پر سرپرستى حاصل نہ ہوتى تو خطاب خود عورتوں سے ہوتا كہ مشركوں كے ساتھ نكاح نہ كريں _

١٠_ آزاد عورت يا مرد كا نكاح غلام مرد يا عورت كے ساتھ جائز ہے_و لامة مؤمنة خير من مشركة و لعبد مؤمن خير من مشرك

١١_ مومنين ، مومن عورتوں كو مشركين كے نكاح ميں نہ ديں _و لاتنكحوا المشركين حتى يومنوا

١٢_ضرورى ہے كہ ايمانى قدروں كو ظاہرى اور دنياوى ُپركشش اشياء ( خوبصورتي، مال و دولت اور ...) پر ترجيح دى جائے_

۱۰۶

و لاتنكحوا المشركات حتى يؤمنّ و لامة مؤمنة خيرمن مشركة ولو اعجبتكم

١٣_ قرآن كريم كى نظر ميں با ايمان غلام صاحب قدر و منزلت اور باشخصيت ہے_و لامة مؤمنة خير من مشركة و لعبد مؤمن خير من مشرك

١٤_ مشرك جہنم كى آگ كى طرف بلانے والے ہيں _اولئك يدعون الى النار

١٥_ مشرك كے ساتھ شادى كرنا گمراہى اور جہنم ميں داخلے كا پيش خيمہ ہے_و لاتنكحوا اولئك يدعون الى النار

١٦_ عورت اور مرد ايك دوسرے كے عقائد پر اثر انداز ہوتے ہيں _و لاتنكحوا المشركات و لاتنكحوا المشركين اولئك يدعون الى النار

١٧_ شرك كا انجام جہنم ہے _اولئك يدعون الى النار

١٨_ كسى عمل كى قدر و قيمت كے جانچنے كا معيار اس عمل كے نتائج اور ثمرات ہيں _ولامة مؤمنةخير من مشركة اولئك يدعون الى النار

١٩_ شرعى فرائض انسانى مصالح و مفاسد كى بنياد پر ہيں _ولاتنكحوا و لاتُنكحوا اولئك يدعون الى النار

٢٠_ جلب منفعت سے دفع مفسدہ بہتر ہے _*اولئك يدعون الى النار و الله يدعوا الى الجنة و المغفرة

مومن اگر مشرك كے ساتھ شادى كر لے تو اگرچہ يہ احتمال ہے كہ مشرك ايمان لے آئے جس كى وجہ سے كافر كى ہدايت كا عظيم ثواب ملے گا (يہ منفعت ہے) ليكن يہ خطرہ بھى ہے كہ مومن مرتد ہوجائے (يہ خرابى يا مفسدہ ہے) اور خداوند عالم نے مومن كے مشرك كے ساتھ ازدواج كى نہى فرما كر جلب منفعت پر دفع مفسدہ كو ترجيح دى ہے_

٢١_ خدا وند عالم لوگوں كو اپنى جنت اور مغفرت كى طرف دعوت ديتا ہے_و الله يدعوا الى الجنة و المغفرة باذنه

٢٢_ جنت اور مغفرت كا حاصل كرنا خدا وند عالم كى توفيق سے ممكن ہے _

۱۰۷

و الله يدعوا الى الجنة و المغفرة باذنه

''باذنہ''ميں باء مصاحبت كے معنى ميں اور ''يدعو''كے متعلق ہے اور''اذن''كے معنى توفيق كے ہيں يعنى خدا كى بہشت كى طرف دعوت اسى كى توفيق كے ساتھ ہے تاكہ مومن بہشت ميں داخل ہوسكے_

٢٣_ خدا وند متعال كے احكام پر عمل جنت اور اس كى مغفرت تك پہنچنے كا ذريعہ ہے_و لاتنكحوا المشركات و الله يدعوا الى الجنة و المغفرة باذنه يہ اس صورت ميں ہے كہ خدا كے جنت اور مغفرت كى طرف بلانے كا مطلب شرعى احكام كا بيان ہو (جيسے مشركوں كے ساتھ حرمت نكاح و ) كہ ان احكام پر عمل مغفرت اور جنت ميں داخلے كا موجب ہے_

٢٤_ ہر ايسے ميل جول اور معاشرت سے اجتناب كرنا ضرورى ہے جس ميں كفر اور گمراہى كا خطرہ ہو اور جو جہنم ميں داخلے كا سبب ہو _و لاتنكحوا ولاتُنكحوا اولئك يدعون الى النار

يہ مطلب ''اولئك يدعون الى النار'' والى تعليل كى عموميت كى بناپر ہے جو كہ شادى كے علاوہ ديگر موارد كو بھى شامل ہے _

٢٥_ خدا تعالى لوگوں كيلئے آيات (احكام اور ان كا فلسفہ) بيان كرنے والا ہے_و لاتنكحوا المشركات و يبين آياته للناس

٢٦_ اللہ تعالى كى طرف سے آيات بيان كرنے كا مقصد لوگوں كو ياد دہانى كروانا ہے_و يبين آياته للناس لعلهم يتذكرون

٢٧_ قرآنى آيات سب لوگوں كيلئے قابل ادراك اور قابل استفادہ ہيں _و يبين آياته للناس لعلهم يتذكرون

آيات خدا: آيات خدا كا بيان كرنا٢٥، ٢٦

احكام: ١، ٦، ٩، ١٠، ١١ فلسفہ احكام ١٩، ٢٥

اقدار: ١٢ اقدار كا معيار ٤، ٧،٨، ١٣، ١٨، ٢٠;منفى اقدار ٤

انحطاط : انحطاط كے عوامل ٤

ايمان: ايمان كى قدر و قيمت ٢، ٣، ٤، ٥، ٦،١٣; ايمان كے اثرات٦

۱۰۸

جنت: جنت كى دعوت٢١; جنت كے موجبات٢٢

جہنم: جہنم كى آگ ١٤; جہنم كے موجبات١٥

خدا تعالى: خدا تعالى كى توفيقات٢٢ ; خدا تعالى كى مغفرت ٢١ ، ٢٢، ٢٣

خوبصورتي: خوبصورتى كى قدر و قيمت ٥، ١٢

خير: خير كى دعوت٢١

دنيا: دنياوى وسائل ١٢

ذكر: ذكر كے عوامل ٢٦

رہن سہن: رہن سہن كے آداب ٢٤

شرك: شرك كى سزا ١٧; شرك كى قدر و قيمت ٤

شريك حيات: شريك حيات كى شرائط ١، ٢، ٣، ٦، ٨; شريك حيات كى صفات ١، ٢، ٣، ٦، ٨ ; شريك حيات كے ساتھ روابط ١٦

عمل: عمل كى جزا ٢٣ ; عمل كے اثرات و ١٨، ٢٣

غلام: غلام كے ساتھ شادى ١٠; مومن غلام ٧، ٨; مومن غلام كے فضائل ١٣

فساد و برائي : فساد و برائي كو دور كرنا ٢٠

قرآن كريم : قرآن فہمى ٢٧

كفر: كفر كا پيش خيمہ ٢٤

كنيز: مومن كنيز ٣

گمراہي: گمراہى كا پيش خيمہ ١٥، ٢٤

گناہ: گناہ سے اجتناب ٢٤

مال: مال كى قدر و قيمت٥، ١٢

محرمات: ١، ٦

۱۰۹

مرد: مرد كى سرپرستى ٩

مشركين: مشركين جہنم ميں ١٥، ٢٤; مشركين كا بے قدر و قيمت ہونا ٧; مشركين كى دعوت ١٤

مصالح و مفاسد: ١٩

معاشرتى تعلقات: ٢٤

نفع و نقصان: ٢٠

نكاح: احكام نكاح ١، ٦، ١٠، ١١; حرام نكاح ١٦; غيرمسلم كے ساتھ نكاح ١، ٣، ٦، ٨، ١١، ١٥ ; غيرمسلم كے ساتھ نكاح كے اثرات و ١٥ نكاح ميں سرپرستى ٩

وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُواْ النِّسَاء فِي الْمَحِيضِ وَلاَ تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّىَ يَطْهُرْنَ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللّهُ إِنَّ اللّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ (٢٢٢)

اور اے پيغمبر يہ لوگ تم سے ايا م حيض كے بارے ميں سوال كرتے ہيں تو كہہ دو كہ حيض ايك اذيت اور تكليف ہے لہذا اس زمانے ميں عورتوں سے الگ رہو اور جب تك پاك نہ ہوجائيں ان كے قريب نہ جائو پھر جب پاك ہو جائيں تو جس طرح سے خدا نے حكم ديا ہے اس طرح ان كے پاس جائو _ بہ تحقيق خدا توبہ كرنے والوں اور پاكيزہ رہنے والوں كو دوست ركھتا ہے _

١_ لوگ نبى اكرم(ص) سے حيض كے بارے ميں پوچھتے تھے_و يسئلونك عن المحيض

٢_ لوگوں كے رسول اكرم(ص) سے سوالات، آيات كے نزول اور احكام كے بيان كا پيش خيمہ بنے_

و يسئلونك عن المحيض قل هو اذي

۱۱۰

٣_ پيغمبر اكرم(ص) احكام كے نزول اور بيان كا ذريعہ ہيں _و يسئلونك قل

٤_ ماہوارى عورتوں كيلئے مشقت اور تكليف ايجاد كرتى ہے_و يسئلونك عن المحيض قل هو اذي

٥_ حائض عورت كے ساتھ ہمبسترى حرام ہے يہاں تك كہ وہ پاك ہوجائے _فاعتزلوا النساء فى المحيض و لاتقربوهن حتى يطهرن اگرچہ''فاعتزلوا النسائ'' كا ظہور يہ ہے كہ عورت كے ساتھ ہر قسم كى معاشرت ترك كر دى جائے ليكن بعد ميں يہ كہنا كہ ايام حيض اور غسل كے بعد اس كے ساتھ ہمبسترى جائز ہے''حتى يطهرن فاذا تطهرن فاتوهن من حيث ''يہ قرينہ ہے كہ وہ امر جس سے ''فاعتزلوا''كہہ كر منع كيا گيا تھا وہ صرف ہمبسترى تھى نہ كہ ہر قسم كى معاشرت كيونكہ اگر يہ مراد ہوتا تو خدا تعالى يوں فرماتا''فاذا تطھرن فعاشروھن''

٦_ ايام حيض ميں قُبُل كى طرف سے نزديكى حرام ہے_فاعتزلوا النساء فى المحيض

آيت كے ابتداء ميں كلمہ''محيض'' مصدر ہے (يعنى حيض آنا) ليكن جملہ''فاعتزلوا النساء فى المحيض ''ميں المحيض اسم مكان ہے_ اس پر دليل كلمہ'' المحيض'' كا تكرار ہے_ چونكہ اگر دونوں جگہ پر ايك ہى معنى مراد ہوتا تو قاعدتاً دوسرے كو ضمير كى صورت ميں ذكر كيا جاتا_

٧_ حيض كے ايام ميں عورت كے ساتھ ہمبسترى كے حرام ہونے كا فلسفہ يہ ہے كہ ان ايام ميں ہمبسترى عورت كيلئے آزار اور اذيت كا باعث ہے_عن المحيض قل هو اذى فاعتزلوا النساء فى المحيض

٨_ احكام خدا مصالح و مفاسد كى بنياد پر قرار ديئے گئے ہيں _ويسئلونك عن المحيض قل هو اذى فاعتزلوا النساء فى المحيض

٩_ ايام حيض ميں ہمبسترى ضرر رساں ہے_و يسئلونك عن المحيض قل هو اذى فاعتزلوا يہ مطلب اس صورت ميں ہے كہ سوال ايام حيض ميں ہمبسترى كرنے كے بارے ميں ہوا ہو نہ خود حيض اور اس كى ماہيت كے بارے

۱۱۱

ميں ، كہ ايسى صورت ميں ضمير''ھو''ايام حيض ميں ہمبسترى كى طرف لوٹے گى يعنى اے نبي(ص) كہہ ديجيئے كہ ايام حيض ميں ہمبسترى كرنا ضرر رساں ہے_

١٠_ مباشرت كے دوران ميں حفظان صحت كے اصولوں كى رعايت ضرورى ہے _و لاتقربوهن حتى يطهرن فاذا تطهرن فاتوهن كيونكہ عورت كے ساتھ مباشرت كو خون كے ركنے اور غسل كر لينے كے بعد جائز قرار ديا گيا ہے_

١١_ عورتوں كے ساتھ ہمبسترى حيض سے پاكى اور غسل كر لينے كے بعد جائز ہے_ولاتقربوهن حتى يطهرن فاذا تطهرن فأتوهن اگرچہ''حتى يطھرن'' كا مفہوم يہ ہے كہ جب خون سے پاك ہوجائيں يعنى خون رك جائے تو ان كے ساتھ مقاربت جائز ہے ليكن جملہ''فاذا تطھرن''ميں مقاربت كے جواز كو صريحاً غسل كے ساتھ مشروط كيا گيا ہے جس كے پيش نظر''حتى يطھرن''كا مفہوم مورد توجہ نہيں قرار پائے گا_

١٢_ كلام كى عفت كا خوبصورتى سے خيال ركھا گيا ہے_و يسئلونك عن المحيض قرآن كريم نے ايسى تعبير يں صراحت سے استعمال نہيں كيں جو عفت كلام كے خلاف ہيں _ (جيسے ترك مقاربت كے ليے ''اعتزال''اور شرمگاہ كے لئے دوسرے جملے ميں كلمہ''المحيض'' اور''من حيث امركم'' استعمال كيا گيا ہے) ان مذكورہ مثالوں سے عفت كلام كا بجاطور پر استفادہ ہوتا ہے_

١٣_ عورت كے ساتھ نزديكى فطرى راستے(فرج ، شرمگاہ ) سے كى جائے _فاذا تطهرن فاتوهن من حيث امركم الله

١٤_ عورتوں كے ساتھ ہمبسترى ميں خدا تعالى كے احكام و حدود كى رعايت ضرورى ہے _فاذا تطهرن فاتوهن من حيث امركم الله بعض مفسرين كے نزديك كلمہ''من حيث''مقاربت كى جگہ (فرج) كو بيان نہيں كر رہا ورنہ كلمہ''في'' استعمال كيا جاتا لہذا اس نظريہ كى بنياد پر ''من حيث امركم'' شرعى احكام اور ممنوع موارد (جيسے روزہ كے ايام اور ...) سے پرہيز كى يادآورى كيلئے ہے_

١٥_ ايام حيض ميں عورتوں سے ہمبسترى كے علاوہ

۱۱۲

استمتاع (لذت حاصل كرنا) جائز ہے_يسئلونك عن المحيض فاعتزلوا النساء فى المحيض يہ اس صورت ميں ہے كہ ''فى المحيض'' سے مراد مكان حيض ہو ايسى صورت ميں ايام حيض ميں صرف ہمبسترى حرام ہوگى _

١٦_ خداوند عالم توبہ كرنے والوں اور پاكيز گى اپنانے والوں كو پسند فرماتا ہے _ان الله يحب التوابين و يحب المتطهرين

١٧_ توبہ اور طہارت نفس ، محبت خدا كو حاصل كرنے كا پيش خيمہ ہيں _ان الله يحب التوابين و يحب المتطهرين

١٨_ خداوند متعال توبہ اور پاكيزگى نفس كى تشويق و ترغيب دلاتا ہے_ان الله يحب التوابين و يحب المتطهرين

يہ اشارہ كرنا كہ جو لوگ پاكيزگى نفس ركھنے اور توبہ كرنے والے ہيں خدا ان سے محبت كرتاہے، اس كا ايك ہدف انسانوں كو توبہ اور پاكيزگى نفس كى ترغيب دلانا ہے_

١٩_ توبہ كرنے والوں اور پاكيز گى نفس اپنانے والوں كے ساتھ محبت كا اظہار ضرورى ہےان الله يحب التوابين و يحب المتطهرين

٢٠_ ايام حيض ميں ہمبسترى پاكيزگى نفس كے خلاف ہے _و يسئلونك عن المحيض فاعتزلوا الساء فى المحيض ان الله يحب التوابين و يحب المتطهرين ايام حيض ميں ہمبسترى سے منع كرنے كے بعد پاكيزگى نفس اختيار كرنے والوں كے ساتھ محبت كا اظہار مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو سكتا ہے_

١ ٢_ جو لوگ ايام حيض ميں ہمبسترى كے گناہ سے توبہ كر ليں خدا انہيں دوست ركھتا ہےفاعتزلوا النساء فى المحيض ان الله يحب التوابين

٢٢_ خداوند عالم حالت حيض ميں ہمبسترى سے اجتناب كرنے والوں كو دوست ركھتا ہے _فاعتزلوا النساء فى المحيض ان الله و يحب المتطهرين

آيت كے ابتدائي اور آخرى حصے كے ارتباط كو ديكھتے ہوئے ايام حيض ميں ہمبسترى سے پرہيز كرنے والے ''متطہرين'' (پاكيزہ لوگ)كا مصداق ہيں _

٢٣_اسلا م ميں حائض عورتوں كے ساتھ روابط كے سلسلہ ميں حد اعتدال كى رعايت كى گئي ہے_

۱۱۳

و يسئلونك عن المحيض قل هو اذى فاعتزلوا جيساكہ آيت كے شان نزول ميں آيا ہے كہ زمانہ جاہليت ميں عورتوں كے ساتھ حيض كے دنوں ميں مكمل قطع تعلق كر ليا جاتا تھا اور ان كے ساتھ ہر قسم كا رہن سہن ختم كرديا جاتا تھا جبكہ دوسرى طرف عيسائي ہر قسم كے تعلقات كو جائز سمجھتے تھے، اسلام نے ان دونوں كے برخلاف درميانى راستہ بتلايا ہے_

٢٤_ پانى سے استنجا كرنا پاكيزگى كے مصاديق ميں سے ہےان الله يحب التوابين و يحب المتطهرين

ايك شخص نے پيغمبر اسلام(ص) سے عرض كيا كہ ميں پانى سے استنجاء كرتا ہوں تو حضرت(ص) نے فرمايا:هنيئا لك فان الله عزوجل قد انزل فيك آية:''ان الله يحب التوابين و يحب المتطهرين'' (١) تجھے مبارك ہو كہ خدا نے تيرے بارے ميں يہ آيت نازل كى ہے_

آنحضرت (ص) : آنحضرت (ص) سے سوال ١، ٢; آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ٣

احكام: ٥، ٦، ٧، ١١، ١٣، ١٥ احكام كى تشريع ٢، ٣; فلسفہ احكام ٧، ٨، ٩

استنجا: پانى كے ساتھ استنجا٢٤

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى جانب سے تشويق ١٨; اللہ تعالى كى حدود١٤; اللہ تعالى كى محبت١٦، ١٧، ٢١، ٢٢ ;اللہ تعالى كے محبوب لوگ ١٦، ٢١، ٢٢

پاك لوگ : پاك لوگوں سے محبت ٩ ١

پاكي: پاكى كے اثرات ١٧; پاكى ميں ركاوٹيں ٢٠

پاكيزگي: پاكيزگى كى تشويق ١٨

پاكيز ہ لوگ : پاكيزہ لوگوں كے فضا ئل ١٦

پاني: پانى كے فوائد: ٢٤

____________________

١) تفسير عياشى ج ١ ص ١٠٩ ح ٣٢٨ تفسير برہان ج ١ ص ٢١٦ ح ١١ _

۱۱۴

تقوي: تقوي كے اثرات٢٢

توابين: توّابين سے محبت ١٩; توّابين كے فضائل ١٦، ٢١

توبہ: توبہ كى ترغيب ١٨; توبہ كے اثرات ١٧

حفظان صحت: حفظان صحت كى اہميت ١٠

حيض: حيض كى سختياں ٤، ٧ ; حيض كے احكام ٥، ٦، ٧، ٩، ١١،١٥

روايت: ٢٤

سوال و جواب: ٢

گفتگو : آداب گفتگو ١٢; گفتگو ميں عفت ١٢

محرمات: ٥، ٦، ٧

مصالح و مفاسد: ٨

مطہرات: ٢٤

ہمبستري: ہم بسترى حيض ميں ٢٠، ٢١، ٢٢، ٢٣; ہمبسترى كے آداب ٥، ٦، ٩، ١٠، ١١، ١٣، ١٤، ٢٠ ; ہمبسترى كے احكام ٥، ٦، ٧، ١١، ١٣، ١٥; ہم بسترى ميں حفظان صحت ١٠

نِسَآؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ فَأْتُواْ حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ وَقَدِّمُواْ لأَنفُسِكُمْ وَاتَّقُواْ اللّهَ وَاعْلَمُواْ أَنَّكُم مُّلاَقُوهُ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ (٢٢٣)

تمھارى عورتيں تمھارى كھيتياں ہيں لہذا اپنى كھيتى ميں جہاں چاہو داخل ہوجائو اور اپنے واسطے پيشگى اعمال خدا كى بارگاہ ميں بھيج دو اور اس سے ڈرتے رہو _ يہ سمجھو كہ تمھيں اس سے ملاقات كرنا ہے اور صاحبان ايمان كو بشارت دے دو _

١_ عورت انسانى بيج كى كھيتى ہے _نساؤكم حرث لكم

۱۱۵

٢_ بانجھ نہ ہونا ايك شائستہ اور كامل عورت كى خصوصيات ميں سے ہے_نساؤكم حرث لكم

عورت كى اہم خصوصيات ميں سے اس كا بقاء نسل كى خاطر حمل كے قابل ہونا ہے لہذا اگر عورت بانجھ ہو تو وہ اس اہم خصوصيت سے محروم ہے اور واضح ہے كہ يہ عورت طبعى لحاظ سے كامل نہيں ہے _

٣_ مباشرت كا اہم ترين فلسفہ نسل پھيلاناہے_نساؤكم حرث لكم فاتوا حرثكم انى شئتم و قدموا لانفسكم

پہلى بات يہ كہ ہمبسترى كے تمام اہداف ميں سے صرف نسل بڑھانے (حرث) كى طرف اشارہ كيا گيا ہے اور دوسرا يہ كہ بعض مفسرين كے نزديك جملہ''قدموا لانفسكم''سے مراد اولاد ہے_

٤_ اپنى بيوى كے ساتھ ہر طريقے سے ہمبسترى جائز ہے_نساؤكم حرث لكم فاتوا حرثكم انى شئتم

يہ اس صورت ميں كہ''اني''،'' كيف ''كے معنى ميں ہو_

٥_ مرد كى جنسى لذتوں ميں عورت كيلئے مرد كى اطاعت ضرورى ہے *_نساؤكم حرث لكم فاتوا حرثكم انى شئتم

چونكہ عورتوں سے لذت حاصل كرنے ميں ''انى شئتم''كہہ كر مردوں كو كسى حد تك آزادى دى گئي ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ عورت كيلئے اس سلسلہ ميں مرد كى اطاعت ضرورى ہے ورنہ يہ كلام لغو ہوجائے گا_

٦_پہلے سے ہى اعمال صالح بھيجنا اور اپنى آخرت كيلئے ان كا ذخيرہ كرنا ضرورى ہے_و قدموا لانفسكم

٧_ انسان كى اچھى يا برى تقدير اور انجام ميں ، اس كى شادى شدہ زندگى كے حالات مؤثر ہيں _فاتوا حرثكم انى شئتم و قدموا لانفسكم ايسا معلوم ہوتا ہے كہ جملہ'' قدموا لانفسكم''انسان كى ہمبسترى ميں آزادى اور اختيار كيلئے قيد كے طور پر آيا ہے يعنى انسان كى ازدواجى زندگى اس كى تقدير اور انجام ميں مؤثر ہے لہذا انسان ايسا طريقہ اپنائےجس كا انجام اچھا ہو_

٨_ نيك اور صالح اولاد پيدا كرنے كيلئے بيوى كے انتخاب ميں خوب غور و فكر كرنا اور جماع كے آداب كا خيال ركھنا ضرورى ہے_نساؤكم حرث لكم و قدموا لانفسكم

كھيتى باڑى كيلئے كسان كا مناسب اور زرخيز

۱۱۶

زمين منتخب كرنے ميں زيادہ توجہ كرنا اور اچھى فصل پيدا كرنے كيلئے تمام ضرورى اسباب كا فراہم كرنا عورت اور كھيتى كے درميان مشابہت كى وجوہ ہيں كہ جو آيت ميں مدنظر ہوسكتى ہيں _

٩_ آخرت كيلئے پيشگى اعمال بھيجنے اور ان كے ذخيرہ كرنے كيلئے گھريلو اور ازدواجى روابط سے استفادہ كرنا ضرورى ہے_فاتوا حرثكم انى شئتم و قدموا لانفسكم يہ كہ عورتوں كو حرث كہنے كے بعد اعمال خير آگے بھيجنے كا حكم ديا گيا ہے، اس سے معلوم ہوتاہے كہ قرآن كريم كى نظر ميں زندگى كو اخروى منافع اور نيك كام انجام دينے كى راہ پر گامزن كرنا ضرورى ہے_

١٠_ اولاد ازدواجى زندگى كا پھل ہے_نساؤكم حرث لكم و قدموا لانفسكم

١١_ مياں بيوى كے روابط ميں تقوى كى مراعات ضرورى ہے_نساؤكم حرث لكم و اتقوا الله

١٢_ تمام انسان خداوند عالم سے ملاقات كريں گے_و اعلموا انكم ملاقوه

١٣_ خداوند عالم گھريلو ماحول ميں مردوں كو احكام الہى كى رعايت كے سلسلہ ميں متنبہ كرتاہے_

نساؤكم حرث لكم و اتقوا الله و اعلموا انكم ملاقوه گھريلو زندگى سے مربوط احكام ذكر كرنے كے بعد لوگوں كو تقوى كا حكم دينا اور خداوند عالم كى ملاقات كے بارے ميں متوجہ كرنا (جزا و سزا كے دن) ممكن ہے ان لوگوں كو متنبہ كرنے كيلئے ہو جو احكام الہى كى مراعات نہيں كرتے_

١٤_ خداوند متعال حساب لينے والا اور جزا دينے والا ہے _و اعلموا انكم ملاقوه

آيت ميں انتباہ كو مدنظر ركھتے ہوئے كہا جاسكتا ہے كہ خدا تعالى كى ملاقات حساب و كتاب اور جزا سے كنايہ ہے_

١٥_ خدا كى عدالت ميں حاضرى اور اس كى ملاقات پر توجہ ، حدود الہى كى حفاظت اور تقوي كى رعايت كا پيش خيمہ ہے_

و اتقوا الله و اعلموا انكم ملاقوه

١٦_ جناب رسول خدا (ص) كو ان مؤمنين كو بشارت دينے كا حكم ہے جو ازدواجى تعلقات اور گھريلو ماحول ميں تقوى اور الہى حدود كا پاس كرتے اور ايك دوسرے كے ساتھ اچھا برتاؤ كرتے ہيں _

نساؤكم حرث لكم و اعلموا انكم ملاقوه و بشر المومنين

۱۱۷

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ١٦

آخرت: توشہ آخرت ٦، ٩

احكام: ٤، ٥

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا انتباہ ١٣; اللہ تعالى كاحساب لينا ١٤;اللہ تعالى كى حدود ١٣، ١٥، ١٦

انسان: انسان كاانجام ١٢; انسانى تقدير ٧

اولاد: ١٠ صالح اولاد ٨

ايمان: آخرت پر ايمان كے نفسياتى اثرات ١٥; خدا كى ملاقات پر ايمان ١٥

تربيت: تربيت كى روش١٥

تقوي: تقوي كا پيش خيمہ ١٥; تقوي كى اہميت ١١،١٦

رشد و ترقي: رشد و ترقى كا پيش خيمہ ٨

شادى كرنا : شادى كرنے كا فلسفہ ٣، ٨، ١٠

شخصيت: شخصيت كى تشكيل كے عوامل ٧، ٨

شريك حيات: شريك حيات كى شرائط ٢، ٨; شريك حيات كى صفات ٢; شريك حيات كے حقوق ٥

عمل: صالح عمل ٦، ٩ ; عمل كى پاداش ١٤;عمل كى بقا ٦

عورت : عورت كى قدر و قيمت ١; عورت كى لياقت و شائستگى ٢

قضا و قدر: ٧

گھرانہ: گھرانے كے حقوق ١٣، ١٦ لقاء الله : ١٢

۱۱۸

مومنين: مومنين كو بشارت ١٦

نسل: نسل كى بقا ٣

نظريہ كائنات: نظريہ كائنات اور آئيڈيالوجى ١٥

ہمبستري: ہمبسترى كے آداب ٨، ٩، ١١; ہمبسترى كے احكام ٤، ٥; ہمبسترى ميں تقوي ١١، ١٦

وَلاَ تَجْعَلُواْ اللّهَ عُرْضَةً لِّأَيْمَانِكُمْ أَن تَبَرُّواْ وَتَتَّقُواْ وَتُصْلِحُواْ بَيْنَ النَّاسِ وَاللّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ (٢٢٤)

خبردار خدا كو اپنى قسموں كا نشانہ نہ بنائو كہ قسموں كو نيكى كرنے تقوى اختيار كرنے اور لوگوں كے در ميان اصلاح كرنے ميں مانع بنا دو الله سب كچھ سننے اور جاننے والا ہے_

١_ قسم ميں خدا كے نام كو دستاويزى ثبوت كے طور پر استعمال كرنا حرام ہے حتى كہ سچى قسموں اور نيك كاموں ميں بھى _و لا تجعلوا الله عرضة لايمانكم جب نہى كے ظہور كو مورد توجہ قرار ديا جائے اور ''عرضة''كے لغوى معنى پر نگاہ ڈالى جائے تو يہى نتيجہ سامنے آتاہے كہ انسان كے ليئے مناسب نہيں كہ وہ خدا تعالى كو قسم كے طور پر پيش كرے اور ہر مقام پر قسم ميں خدا كا نام لے_

٢_ خدا كى قسم نيك كاموں كى انجام دہي، تقوي اور لوگوں كے درميان اصلاح كرنے ميں ركاوٹ نہ بنے_

و لا تجعلوا الله عرضة لايمانكم ان تبروا و تتقوا و تصلحوا بين الناس

يہ اس صورت ميں ہے كہ''عرضة''كے معنى مانع كے ہوں _

٣_ خداوند قدوس كے نام تعظيم و تكريم ضرورى ہے_لا تجعلوا الله عرضة لايمانكم و الله سميع عليم

۱۱۹

٤_كسى كار خير كے چھوڑنے كيلئے قسم كھانا انسان پر كوئي ذمہ دارى نہيں لاتا_و لا تجعلوا الله عرضة لايمانكم

٥_ لوگوں كے درميان اصلاح كرنے كى اہميت _ان تبروا و تتقوا و تصلحوا بين الناس

اس اہميت كا استفادہ عام كے بعد خاص كے ذكر سے ہوتا ہے _

٦_ معاشرے كے مقابل مومنين كى ذمہ داري_و تصلحوا بين الناس

٧_ خداوند عالم سننے والا اور جاننے والاہے _و الله سميع عليم

٨_ خدا ايسا سننے والا ہے جو آگاہى ركھتاہے_و الله سميع عليم

يہ اس صورت ميں ہے كہ ''عليم''، ''سميع'' كى صفت ہو_

٩_ نيك كاموں كے ترك كرنے پر قسم كھانا زمانہ جاہليت كى رسم تھي_و لا تجعلوا الله عرضة لايمانكم ان تبروا و تتقوا

١٠_ خداوند عالم كاان لوگوں كو متنبہ كرناہے جو اسے اپنى قسموں كے لئے سند قرار ديتے ہيں _

و لا تجعلوا الله عرضة لايمانكم و الله سميع عليم

١١_ خدا كے نام كے ساتھ سچى قسم كھاناگناہ ہے اور جھوٹى قسم عملى كفر ہے _و لا تجعلوا الله عرضة لايمانكم

حضرت امام جعفر صادق(ع) نے فرمايا:من حلف بالله كاذبا كفر و من حلف بالله صادقا اثم_ ان الله عزوجل يقول: و ''لاتجعلوا الله عرضة لايمانكم'' (١) جو اللہ كى جھوٹى قسم كھائے اس نے كفر كيا اور جو اللہ كى سچى قسم كھائے اس نے گناہ كيا _ اللہ تعالى كا ارشاد ہےو لا تجعلوا الله عرضة لايمانكم''

١٢_ نيك كاموں كے چھوڑنے پر قسم كھانے كى حرمت كا ايك مصداق بھائي يا ماں كے ساتھ بات نہ كرنے كى قسم كھانا ہے_و لا تجعلوا الله عرضة لايمانكم

حضرت امام محمد باقر(ع) نے آيت''ولا تجعلوا الله عرضة لايمانكم ''كے بارے ميں فرمايا يعنى''الرجل يحلف ان لايكلم اخاه و

____________________

١) كافى ج٧ ص٤٣٤،ح٤;نور الثقلين ج ١ ص٢١٨، ح ٨٣٤_

۱۲۰

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام اور قديم مصر كى حكومت ۱۱ ; يوسف(ع) اور قديم مصر كے لوگ۸;يوسف(ع) كا معاف كرنا ۱۲ ; يوسفعليه‌السلام كو اذيت دينا ۱۱ ; يوسفعليه‌السلام كى جوانمردى ۱۱ ، ۱۲ ; يوسفعليه‌السلام كى شخصيت ۱۲ ;يوسفعليه‌السلام كى نصيحتيں ۸ ; يوسفعليه‌السلام كے فضائل ۱۱ ،۱۲

آیت ۴۸

( ثُمَّ يَأْتِي مِن بَعْدِ ذَلِكَ سَبْعٌ شِدَادٌ يَأْكُلْنَ مَا قَدَّمْتُمْ لَهُنَّ إِلاَّ قَلِيلاً مِّمَّا تُحْصِنُونَ )

اس كے بعد سات سخت سال آئيں گے جو تمھارے سارے ذخيرہ كو كھا جائيں گے علاوہ اس تھوڑے مال كے جو تم نے بچا كر كرركھا ہے (۴۸)

۱_حضرت يوسفعليه‌السلام نے بادشاہ مصر كے خواب ميں سات دبلى گائيں كى تعبير سات سال سبز و شا دابى كے بعد قحطى و سختى كے سات سال واقع ہونے سے كى _ثم يأتى من بعد ذلك سبع شداد

لفظ (شداد)جمع ( شديد ) ہے اور اسكا مصدر (شدہ) يعنى سختى و دشوارى ليا گياہے _اور (سبع شداد) سے مراد سات سال خشكى اور قطحى ہيں _ اور (ذلك ) كا مشار اليہ سات سال خوشحالى اور فراوانى كے ہيں _

۲ _ بادشاہ كے خواب ميں سات سال فراوانى اور آبادى كے بعد قحطى كے سال تھے_ثم يأتى من بعد ذلك سبع شداد

معلوم ہو تا ہے كہ جو بادشاہ كے خواب ميں سات، دبلى پتلى گائيں موٹى گائيں كو كھارہى تھيں اس سے حضرت يوسفعليه‌السلام نے يہ اخذ كيا كہ قحطى كے سال فراوانى ،كے سالوں كے بعد رونما ہوں گے _

خواب كے بيان ميں موٹى گائيں كا ذكر دبلى پتلى گائيں سے پہلے كرنا ممكن ہے كہ يوسفعليه‌السلام كى اس تعبير كى دوسرى دليل ہو_

۳ _ بادشاہ مصر كے خواب ميں فراوانى كے سال ميں ذخيرہ شدہ خوراك سے خشك سالى كے سال ميں استفادہ كرنا ايك پوشيدہ پيغام تھا_ثم يأتى من بعد ذلك سبع شداد يأكلن ما قدمتم لهن

(يأكلن) اور (لہن) كى ضمير (سبع شداد) كى طرف پلٹتى ہے اور (ما قدّمتم لھن) (جو تم نے آنے والے سالوں كے ليے بھيجا ہے) شادابى كے سالوں ميں ذخيرہ شدہ ہے تو اس صورت ميں (يأكلن ) كا معنى يہ ہوگا كہ جو تم نے فراوانى كے سالوں ميں جمع كيا ہے اسكو كھائيں گے_

۴ _ حضرت يوسفعليه‌السلام نے مصر كى حكومت كے كارندوں كو يہ

۵۰۱

تاكيد فرمائي كہ ان فراوانى كے سات سالوں سے حاصل ہونے والى تمام خوراك كو استعمال نہ كريں بلكہ قحطى كے سالوں كے ليے اسكو بچا كر ركھيں _ياكلن ما قدمتم لهن الا قليلاً مما تحصنون

(احصان) ''تحصنون'' كا مصدر ہے اسكا معنى كسى شے كو امن كى جگہ پر قرار دينا ہے تو اس وجہ سے (الاّ قليلاً مما تحضون ) كا معنى يوں ہوگا جس خوراك كو تم نے انبار كركے ركھاہے ان كو قحطى كے سال ميں استعمال نہ كرنا شايد اس سے يہ احتمال ديا جاسكتاہے كہ پندرہويں سال كے بيچ كے ليے اسكو بچاكر ركھنا ہے_

۵ _ بادشاہ مصر كے خواب ميں يہ پيغام پوشيدہ تھا كہ قحطى كے سالوں ميں تمام سٹور شدہ خوراك كو مصرف نہ كرنا ضرورى ہے_يأكلن ما قدمتم لهن الا قليلاً مما تحضون

(يأكلہن)فعل مضارع كا لفظ بادشاہ كے خواب كو نقل كرنے ميں جو (آيت ۴۶) ميں استعمال ہوا ہے ، اس نكتہ كى طرف اشارہ كرتاہے كہ دبلى ، پتلى گائيں موٹى گائيں كو كھارہى ہيں ميں ان گائيں نے تمام موٹى گائيں كو نہيں كھايا وگرنہ فعل ماضى (أكلھن) كا استعمال كيا جاتاممكن ہے اس سے حضرت يوسفعليه‌السلام نے اس بات كو سمجھا كر كچھ غلات كو باقى ركھاجائے_

۶ _ خواب ميں پتلى گائيں كا ہونا دشوارى و سختى پيش آنے كى علامت تھى اور انكى تعداد سالوں كى تعداد كو بيان كررہى تھي_

يأكلهن سبع عجاف ثم يأتى من بعد ذلك سبع شداد

اعداد:سات كا عدد ۱ ، ۲ ،۳ ، ۴

بادشاہ مصر:بادشاہ مصر كا خواب ۲ ، ۳ ،۵;بادشاہ مصر كے خواب كى تعبير ۱ ، ۶

خواب :دبلى پتلى گائيں كے خواب كى تعبير ۱ ،۶

غلات:غلات كا ذخيرہ كرنا ۴;غلات كے انبار سے استفادہ كرنا ۳

قديمى مصر:قديمى مصر كى فراوانى ۲ ; قديمى مصر ميں خشكسالى ۳; قديمى مصر ميں قحطى ۱،۲

مصرف:مصرف كرنے ميں بچت كرنا ۴ ، ۵

يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۴ ، ۵ ،۶;حضرت يوسفعليه‌السلام كو تعبير خواب كا علم ۱ ;حضرت يوسفعليه‌السلام كى نصيحتيں ۴

۵۰۲

آیت ۴۹

( ثُمَّ يَأْتِي مِن بَعْدِ ذَلِكَ عَامٌ فِيهِ يُغَاثُ النَّاسُ وَفِيهِ يَعْصِرُونَ )

اس كے بعد ايك سال آئے گا جس ميں لوگوں كى فرياد رہى اور بارش ہوگى اور لوگ خوب انگور نچوڑيں گے(۴۹)

۱ _ حضرت يوسفعليه‌السلام نے مصر كى حكومت اور لوگوں كو يہ خوشخبرى دى كہ قحطى كے سات سال ختم ہو جانے كے بعد نعمتوں كى فراوانى اور بارش كے برسنے كا سال آئے گا_ثم يأتى من بعد ذلك عام فيه يغاث الناس

(يغاث) كا فعل ممكن ہے كہ غيث (بارش) سے مشتق ہو اور يہ بھى احتمال ہے كہ غوث (مدد كرنا ) سے ليا گيا ہوپہلے احتمال كى صورت ميں (يغاث الناس) كامعنى يہ ہوگا كہ لوگوں پر بارش نازل ہوگى _ اور دوسرے احتمال كى صورت ميں معنى يہ ہوگا كہ لوگوں كى مدد كى جائے گى _ دونوں صورتوں ميں قحطى كے ختم اور فراوانى و آبادانى كے شروع ہونے كا معنى پايا جاتاہے _

۲_بادشاہ كا خواب گويا قحطى كے سالوں كے بعد بركتوں والے سال كى آمد كو بتارہا تھا_

أفتنا ثم يأتى من بعد ذلك عام فيه يغاث الناس

بادشاہ كے خواب ميں دبلى پتلى گائيں كے سات سروں سے حضرت يوسفعليه‌السلام نے يہ اخذ كيا كہ سات سال كے بعد قحطى ختم ہوجائے گى اور قحطى كا ختم ہونا بارش كے برسنے كى خبر ديتاہے ، اس سے زراعت ميں رونق اور پھلوں ميں فراوانى ہوگي_

۳ _ قحطى كے سالوں كے بعد پہلے ہى سال اہل مصر نے پھلوں كى فراوانى كے سبب ان سے جو س لينا شروع كيا _

ثم يأتى و فيه يعصرون

(عصر) كا معنى ميوہ جات يا تر لباس سے پانى كو نچوڑنا ہے_ اور لفظ ( يعصرون) كا مفعول زراعت كى محصولات كے قرينے كى بناء پر پھل و ميوہ جات ہيں _

۴_مصر كے حكمرانوں كى يہ ذمہ دارى تھى كہ وہ چودہ سالوں ميں غلات كى زراعت اوراسكے مصرف و تقسيم كى نگرانى كريں _

ثم يأتى من بعد ذلك عام فيه يغاث الناس و

۵۰۳

فيه يعصرون

مذكورہ جملہ حضرت يوسفعليه‌السلام كى گفتگو كے سياق سے حاصل كيا گيا ہے كہ جو انہوں نے چودہ سالوں كے ليے دستورالعمل فرماياہے_اور اس كو جملہ (تزرعون) اور (فذروہ) كے فعل مخاطب سے بيان كيا ہے_ليكن پندرہويں سال كى وضعيت و حالت اور اس قحطى كے بحران كے ختم ہونے كو (يغاث) اور (يعصرون) كے فعل سے بيان كيا ہے _ ان دو جملوں كے سياق و سباق سے معلوم ہوتاہے كہ (تزرعون) كے مخاطب مصر كے حكمران تھے كہ جو زراعت اور اسكى تقسيم كے ذمہ دار تھے اور پندرہويں سال خود لوگ آزادانہ طور پر غلات كى زراعت اور مصرف كو خود ہى انجام ديں گے_

۵_خواب آئندہ كے حالات و واقعات كو بتانے اور بيان كرنے والے ہوسكتے ہيں _

يوسف أيها الصديق أفتنا قال تزرعون ثم يأتى من بعد ذلك عام

۶ _ خواب ممكن ہے كہ انسانوں كے ليے اپنے اندر الہامات اور مشكلات ميں راہنمائي كے رموز ركھتے ہوں _

يوسف ايّها الصديق أفتنا قال تزرعون ثم يأتى من بعد ذلك

۷_ خواب كى تعبير كا علم، آئندہ كے حوادث كے حلّ كا علم اور ان واقعات سے پيدا ہونے والى مشكلات سے چھٹكارہ كيلئے كار آمد ہے _قال تزرعون عام فيه يغاث الناس

بادشاہ مصر:بادشاہ مصر كا خواب۲;بادشاہ مصر كے خواب كى تعبير۱

بشارت:بشارت كى نعمت ۱

خواب:خواب اورآئندہ كے حوادث ۵ ، ۶; خواب كأنقش و كردار۵ ،۶;خواب كى تعبير ميں آئندہ كى خبر۷ ; سچا خواب ۵،۶

علم :تعبير خواب كے علم كى اہميت ۷

نيند:نيند ميں الہام ہونا ۶

قديمى مصر:قديمى مصر كى تاريخ ۱،۳،۴; قديمى مصر ميں اقتصادى بحران كى مدت۴

قديم مصر كے لوگ:قديم مصركے لوگ قحطى كے بعد ۳;قديم مصر كے لوگوں كو بشارت۱

يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲ ، ۴;حضرت يوسفعليه‌السلام كى خوشخبرياں ۱

۵۰۴

آیت ۵۰

( وَقَالَ الْمَلِكُ ائْتُونِي بِهِ فَلَمَّا جَاءهُ الرَّسُولُ قَالَ ارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَاسْأَلْهُ مَا بَالُ النِّسْوَةِ اللاَّتِي قَطَّعْنَ أَيْدِيَهُنَّ إِنَّ رَبِّي بِكَيْدِهِنَّ عَلِيمٌ )

تو بادشاہ نے يہ سن كر كہا كہ ذرا اسے يہاں تو لے آئو پس جب نمائندہ آيا تو يوسف نے كہا كہ اپنے ۲_مالك كے پاس پلٹ كر جائو اور پوچھو كہ ان عورتوں كے بارے ميں كيا خيال ہے جنھوں نے اپنے ہاتھ كاٹ ڈالے تھے كہ ميرا پروردگار ان كے مكر سے خوب باخبر ہے (۵۰)

۱_ مصر كا بادشاہ حضرت يوسف(ع) كے پاس ساقى اور اپنے دربار كے آدمى كو بھيج كر خواب كى تعبير سے آگاہ ہوا_

و قال الملك ائتونى به

۲ _مصر كا بادشاہ اپنے تعجب خيز خواب كے بارے ميں حضرت يوسفعليه‌السلام كى صحيح او رسچى تعبيرسے مطمئن ہو گيا_

و قال الملك ائتونى به

جب مصر كے بادشاہ نے اپنے خواب كى تعبير اور تا ويل سنى تو حضرت يوسفعليه‌السلام كو حاضر كرنے كا حكم ديا ، اس سے معلوم ہوتاہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام كى عالمانہ تعبير سے وہ متاثر ہوا تھا_

۳ _ مصركے بادشاہ نے جب اپنے خواب كى تعبير سنى تو حضرت يوسفعليه‌السلام كو اپنے پاس لانے كا حكم ديا _

و قال الملك ائتونى به

۴ _ مصر كے بادشاہ نے جب اپنے خواب كى تعبير معلوم كرلى تو حضرت يوسفعليه‌السلام كو زندان سے آزاد كرنے اور دربار ميں رہنے كا حكم ديا _و قال الملك ائتونى به قال ارجع

بادشاہ كے حكم كے باوجود بھى جب حضرت يوسفعليه‌السلام زندان سے باہر اور دربارميں تشريف نہيں لائے، اس سے معلوم ہوتاہے كہ بادشاہ كا جو فرمان تھا (ائتونى بہ ) (اسكو حاضر كرو) يہ فرمان اجبارى نہيں تھا بلكہ حضرتعليه‌السلام كو زندان سے آزاد كرنے

۵۰۵

اور دربار ميں آنے كا دستور تھا_

۵ _بادشاہ كا ساقي، حضرت يوسفعليه‌السلام كو زندان سے آزاد كرانے اور دربار ميں بادشاہ كے ہاں حاضر كرنے كے ليے زندان كى طرف روانہ ہوگيا_فلما جاء ه الرسول

''الرسول '' ميں (الف و لام ) عہد ذكرى كا ہے اور آيت نمبر ۴۵ ميں جو(فأرسلون) ہے اس كے قرينہ سے معلوم ہوتاہے كہ يہ قاصد بادشاہ كا ساقى ہى تھا جو خواب كى تعبير معلوم كرنے كے ليے حضرت يوسفعليه‌السلام كى طرف روانہ كيا گيا تھا _

۶ _حضرت يوسفعليه‌السلام نے دربار كى طرف سے بھيجے ہوئے قاصدين كو واپس لوٹا ديا تا كہ وہ بادشاہ كو كہيں كہ وہ زليخا كے مہمانوں كے واقعہ كے بارے ميں تحقيق كريں _قال ارجع الى ربك فسئله ما بال النسوة

(بال) كے لفظ سے مراد شان اور مہم كام ہے ليكن آيت شريفہ ميں اس سے مراد ماجرا اور داستان ہے_

۷_حضرت يوسفعليه‌السلام كى زندان سے باہرآنے اور بادشاہ كے ہاں جانے كے ليے يہ شرط تھى كہ ان عورتوں كى تفتيش كى جائے جنہوں نے زليخا كى دعوت ميں اپنے ہاتھوں كو كاٹ ديا تھا_

قال ارجع الى ربك فسئله ما بال النسوة التى قطعن أيديهن

۸_ حضرت يوسفعليه‌السلام كأن عورتوں كے بارے ميں جنہوں نے يوسفعليه‌السلام كے جلوے كو ديكھ كر اپنے ہاتھ كاٹ ڈالے تحقيق كرانے كا مقصد يہ تھا كہ وہ اپنى بے گناہى كو ثابت اور تہمتكو دور كريں _

قال ارجع الى ربك فسئله ما بال النسوة التى قطعن أيديهن

۹_ اپنى حيثيت و مقام كو واپس لانا اور نامناسب تہمتوں كو دور كرنا ضرورى ہے_

فلما جاء ه الرسول قال ارجع الى ربك فسئله ما بال النسوة

۱۰_ حضرت يوسفعليه‌السلام كى نگاہ ميں زندان سے رہائي اور مشكلات و پريشانيوں سے نجات كى نسبت اپنى شخصيت و مقام كو لوٹأنا ،زياہ اہميت كا حامل ہے_فلمّا جاء ه الرسول قال ارجع إلى ربك فسئله ما بال النسوة

۱۱_ حضرت يوسفعليه‌السلام كى پاكدامنى و عفت كے اثبات كے ليے زليخا كى دعوت اور اشراف كى عورتوں كا اپنے ہاتھوں كو كاٹنا، بہت ہى واضح اور گويا ثبوت تھا_فسئله ما بال النسوة الّتى قطعن ايديهن

حضرت يوسفعليه‌السلام اپنے مقدمے كى چھان بين كے ليے (التى قطعن ايديھن) كے جملےبيان كرتے ہيں يعنى زليخا كى دعوت اور اشراف كى عورتوں كا ہاتھ كاٹنا ،اسكو بيان كركے اپنى بے گناہى كو ثابت كرناچاہتے ہيں _ اس سے يہ كہ

۵۰۶

جاسكتاہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام مذكورہ قصہ كو اپنى عفت ، و پاكدامنى اور بے گناہى كو ثابت كرنے كے ليے بہترين گواہ كے طور پر پيش كرنا چاہتے ہيں _

۱۲_حضرت يوسفعليه‌السلام نے زليخا كى خدمات كا لحاظ كرتے ہوئے بادشاہسے اس كے بارے ميں كوئي شكايت نہيں كي_

فسئله ما بال النسوة التى قطعن ايديهن

حالانكہ زليخأنے اشراف كى دوسرى عورتوں كى طرح حضرت يوسفعليه‌السلام پر تہمت لگانے اور انكى پريشانيوں كو زيادہ كرنے ميں كوئي كمى نہيں كى تھى ليكن حضرت يوسف(ع) نے اسكا ذكر نہيں كيا اور اس كے خلاف بادشاہ كو كوئي شكايت نہيں كى _ اس سے يہ ظاہر ہوتاہے كہ زليخأنے حضرت يوسفعليه‌السلام كے لئے بچپن اور نوجوانى ميں ان كے ليے جو خدمات انجام ديں تھيں اسكو مد نظر ركھتے ہوئے حضرت يوسفعليه‌السلام نے ان كے بارے ميں كوئي شكايت نہيں كي_

۱۳_حضرت يوسفعليه‌السلام باعظمت اور بزرگوار شخصيت ہونے كے ساتھ ساتھ آزاد اور كريم انسان تھے_

قال الملك ائتونى به فسئله ما بال النسوة التى قطعن ايديهن

۱۴ _ حضرت يوسفعليه‌السلام نے بادشاہ كو اپنى بے گناہى بتانے كے ساتھ ساتھ اس بات كى تاكيد كى كہ ان كے قيدخانے ميں جانے كا سبب ،اشراف كى عورتوں كا مكر و حيلہ تھا_إن ربّى بكيدهنّ عليم

۱۵_ حضرت يوسفعليه‌السلام اس بات پر تاكيد كرتے تھے كہ ان كے خلاف دربار كے اشراف كى عورتوں كے مكر سے خداوند متعال اچھى طرح واقف ہے_إن ربّى بكيدهن عليم

۱۶_حضرت يوسفعليه‌السلام نے بادشاہ كو ديئے گئے اپنے پيغام ميں خداوند متعال كو انسانوں كے امور كى حقيقت سے واقف و آگاہ بيان كيا_إن ربى بكيدهنّ عليم

۱۷_ حضرت يوسفعليه‌السلام نے بادشاہ مصركو اپنے پيغام ميں خداوند متعال كو اپنا ربّ اور مدبّر كے عنوان سے تعارف كرايا_فسئله ما بال النسوة انى ربّى بكيدهن عليم

۱۸_حضرت يوسف(ع) نے اپنے پيغام ميں بادشاہ كو يہبتاديا وہ اسے اپنا رب و مالك نہيں سمجھتا اور نہ ہى اپنے آپ كو اس كا غلام سمجھتا ہے_إن ربّى بكيدهن عليم

اسماء و صفات:عليم ۱۵

۵۰۷

اشراف مصر :اشراف مصر كى عورتوں كا زليخا كى دعوت ميں ہونا۱۱ ; اشراف مصر كى عورتوں كا مكر ۱۵;اشراف مصر كى عورتوں كے مكر كرنے كے آثار ۱۴

بادشاہ مصر:بادشاہ مصر اورحضرت يوسف ۳;بادشاہ مصر كا اطمينان ۲;بادشاہ مصر كا ساقى اور حضرت يوسفعليه‌السلام ۵ ; بادشاہ مصر كى خواہشات ۳;بادشاہ مصر كے اوامر ۴; بادشاہ مصر كے خواب كى تعبير ۱;بادشاہ مصر كے ساقى كا كردار۱

تہمت :تہمت كو دور كرنے كى اہميت ۹

دورى اختيار كرنا :شرك الہى سے دورى اختيار كرنا ۱۸

زليخا:زليخا كے مہمانوں سے تفتيش ۷

زندان:زندان سے نجات كى قدر و منزلت ۱۰

عزت و آبرو:عزت و آبرو كے واپس لوٹنے كى اہميت ۹;عزت و آبرو كے واپس لوٹنے كى قدر و قيمت ۱۰

يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسفعليه‌السلام اور ان كى قدر منزلتيں ۱۰ ; حضرت يوسف اور بادشاہ مصر۱،۷،۱۴،۱۶،۱۷،۱۸; حضرت يوسفعليه‌السلام اور بادشاہ مصر كا ساقى ۶ ; حضرت يوسفعليه‌السلام اور تحقيق كرنے كى درخواست ۶ ،۷،۸; حضرت يوسفعليه‌السلام اور ربوبيت خداوندى ۱۷; حضرت يوسف(ع) اور زليخا كى خدمات۱۲; حضرت يوسفعليه‌السلام اور زليخا كے مہمانوں كا قصہ ۶;حضرت يوسفعليه‌السلام اور علم الہى ۱۵ ،۱۶;حضرت يوسفعليه‌السلام سے تہمت كو دور كرنا ۸ ;حضرت يوسفعليه‌السلام كا دورى اختيار كرنا۱۸ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۲ ، ۳ ، ۴ ،۵،۶ ، ۷ ، ۸ ، ۱۱ ،۲ ۱،۱۴ ، ۱۷ ، ۱۸; حضرت يوسفعليه‌السلام كا مدبر ہونا ۱۷; حضرت يوسفعليه‌السلام كا مربى ہونا ۱۷ ;حضرت يوسفعليه‌السلام كو تعبير خواب كا علم ۱;حضرت يوسفعليه‌السلام كى بے گناہى ۸،۱۴; حضرت يوسفعليه‌السلام كى تعبير خواب كا صحيح ہونا ۲ ;حضرت يوسفعليه‌السلام كى جوانمردى ۱۳; حضرت يوسف(ع) كى خواہشات ۶ ، ۷،۸; حضرت يوسفعليه‌السلام كى زندان سے نجات ۳ ، ۴ ،۵;حضرت يوسفعليه‌السلام كى شخصيت ۱۳;حضرت يوسفعليه‌السلام كے عفت كے دلائل ۱۱;حضرت يوسفعليه‌السلام كے افكار۱۰;حضرت يوسفعليه‌السلام كے كرامات ۱۳; حضرت يوسفعليه‌السلام كے فضائل ۱۳; حضرت يوسفعليه‌السلام كے زندان كا فلسفہ ۱۴

۵۰۸

آیت ۵۱

( قَالَ مَا خَطْبُكُنَّ إِذْ رَاوَدتُّنَّ يُوسُفَ عَن نَّفْسِهِ قُلْنَ حَاشَ لِلّهِ مَا عَلِمْنَا عَلَيْهِ مِن سُوءٍ قَالَتِ امْرَأَةُ الْعَزِيزِ الآنَ حَصْحَصَ الْحَقُّ أَنَاْ رَاوَدتُّهُ عَن نَّفْسِهِ وَإِنَّهُ لَمِنَ الصَّادِقِينَ )

بادشاہ نے ان عورتوں سے دريافت كيا كأخر تمھارا كيا معاملہ تھا جب تم نے يوسف سے اظہار تعلق كيا تھأن لوگوں نے كہا كہ حاشا للہ ہم نے ہرگز ان ميں كوئي برائي نہيں ديكھى _ تو عزيز مصر كى بيوى نے كہا كہ اب حق بالكل واضح ہوگياہے كہ ميں نے خود انھيں اپنى طرف مائل كرنے كى كوشش كى تھى اور وہ صادقين ميں سے ہيں (۵۱)

۱_بادشاہ مصر نے اشراف كى عورتوں كو حضرت يوسفعليه‌السلام كے ساتھ پيش آنے والے واقعہ كى تحقيق كے ليے حاضر كيا_قال ما خطبكن

۲_ بادشاہ مصر نے حضرت يوسفعليه‌السلام كا اشراف كى عورتوں كے ساتھ جو واقعہ ہوا تھا، اسكو عظيم اور اہم سمجھا اور بذات خود اشراف كى عورتوں سے تفتيش و تحقيق كي_قال ما خطبكنّ اذا راودتنّ يوسف عن نفسه

(خطب) كا معنى كام اور عظيم مسئلہ ہے يہاں اس سے مراد، داستان و قصہ ہے _

۳ _ بادشاہ كا اشراف كى عورتوں سے تفتيش كرنا، حقيقت ميں حضرت يوسفعليه‌السلام كے تقاضے اور پيغام كا جواب تھا_

فسئله ما بال النسوة قال ما خطبكنّ

۴_ بادشاہ مصر، اشراف كى عورتوں سے تفتيش كرنے سے پہلے ہى انكى جو حضرت يوسفعليه‌السلام سے خواہش (مقصود و مطلوب تك پہنچنے كى درخواست)تھى اور خود حضرت يوسفعليه‌السلام كى بے گناہى سے آگاہ و واقف ہو چكا تھا_قال ما خطبكنّ اذرودتنّ يوسف عن نفسه

(إذ) كا لفظ(خطبكنّ) سے بدل اشتمال ہے اور بادشاہ كے اس مقصود كو بيان كرتاہے جو اس واقعہ كے بارے ميں تفتيش و تحقيق كررہا تھا_ تو اس صورت ميں (ما خطبكنّ ...) سے مراد يہ ہوا كہ تمہارا كيا مسئلہ و واقعہ تھا؟ظاہراً ميرى نظر ميں مقصد يہ تھاكہ جو اپنے مقصود و مطلوب تك پہنچنے كے ليے حضرت يوسفعليه‌السلام سے خواہش كررہى تھيں وہ كيا واقعہ تھا_ شاہ نے يہ تصريح كى كہ تم عورتوں نے يوسفعليه‌السلام سے اپنى آرزو كو پورا كرنے كى خواہش كى تھى اس سے ظاہر ہوا ہے كہ وہ حضرت يوسف(ع) كى بے گناہى سے آگاہ ہو چكاتھا_

۵۰۹

۵_اشراف كى عورتوں نے حضرت يوسفعليه‌السلام سے اپنى آرزو كو پورا كرنے كى خواہش كرنے سے انكار نہيں كيا _

ما خطبكن اذ راودتنّ يوسف(ع) عن نفسه قلن حش ا للّه ما علمنا عليه من سوء

۶_اشراف كى عورتوں نے بادشاہ مصر كے حضور حضرت يوسفعليه‌السلام كى پاكدامنى اور ان كأن چيزوں سے آلودہ ہونے سے مبرّا و پاك ہونے كى گواہى دي_قلن حاشا للّه ما علمنا عليه من سوء

(بدى و آلودگي)كے كلمے سے پہلےنفى واقع ہوئي ہے_ اس سے اطلاق ظاہر ہوتاہے يعنى ہر شے كى برائي اور بدى سے پاك و منزہ تھے لفظ ( من) زائدہ بھى اس معنى كى تاكيد كرتاہے_

۷_اشراف مصر كى عورتوں كے نزديك حضرت يوسفعليه‌السلام اپنى پاكدامنى كى وجہ سے خداوند متعال كى مخلوقات ميں سے بے نظير اورحيرت انگيز مخلوق تھے_قلن حش للّه

۸_حضرت يوسفعليه‌السلام حيرت انگيز عفت كے مالك اور بہت ہى زيادہ قابل تعريف ہيں _قلن حش للّه

(حش للّہ) كا جملہ اسوقت استعمال ہوتاہے جب تعجب و شگفتى ميں شدت ہو_

۹_ بادشاہ مصراور قديمى مصر كے درباري، حضرت يوسفعليه‌السلام كے زمانے ميں خداوند متعال كے وجود اور اسكے پاك و پاكيزہ ہونے پر اعتقاد ركھتے تھے_قلن حش للّه

۱۰_ زليخا بھى حضرت يوسفعليه‌السلام كے عورتوں والے واقعہ كے سلسلہ ميں ہونے والى تفتيش و تحقيق والى عدالت ميں حاضر تھي_قالت امرأت العزيز الان حصحص الحق

۱۱_ زليخا كا شوہر، اشراف كى عورتوں والى عدالت و انصاف كے وقت زندہ تھا اور وہ حكومت مصر كے عزيزمصر والے عہدے پر فائز تھا_قالت امرأت العزيز

زليخا كو (زوجہ عزيز) سے ذكر كرنے كا معنى يہ ہے كہ اس عدالت كى كاروائي كے وقت اسكا شوہر زندہ تھا اور عزيزمصر كے منصب پر فائز تھا_

۵۱۰

۱۲ _عزيزمصر كا منصب و عہدہ قديمى مصر كى بادشاہت ميں حكومتى عہدوں ميں سے تھا_

و قالت الملك قالت أمرأت العزيز

حضرت يوسفعليه‌السلام كے بھائيوں كا آيت ۸۸ ميں اسكو (عزيز) مصر سے ياد كرنا يہ بتاتا ہے كہ (امرأت العزيز) مصر كى حكومت كا كوئي عہد ہ تھأنہ كہ بادشاہ كى بيوى زليخا كأنام__

۱۳_ زليخأنے اشراف مصر كى عورتوں كى حضرت يوسف(ع) كے پاك دامن ہونے پر گواہى كى تصديق كى اور ان كى گفتگو كو حق كے واضح ہونے سے تعبير كيا_قالت امرأت العزيز الان حصحص الحق

''حصحصہ '' (حصحص) كا مصدر ہے جسكا معنى چھپى ہوئي چيز كا روشن و واضح ہونا ہے بعض نے كہا ہے كہ ثبوت و استقرار كے معنى ميں آتاہے _

۱۴_ بالآخر حق ہى روشن اور واضح ہوتا ہے_الآن حصحص الحق

۱۵_ باطل ہميشہ كے ليے حق كو چھپأنہيں سكتاہے_الآن حصحص الحق انا راودته عن نفسه

۱۶_ زليخأنے بادشاہ مصر كے سامنے يہ گواہى دى كہ اس نے حضرت يوسفعليه‌السلام سے اپنے مقصود كى درخواست كى تھى اور اس نے اس بات كو قبول كرنے سے انكار كيا تھا_انا راودته عن نفسه و انه لمن الصادقين

(انا راودتہ عن نفسہ) كى آيت شريفہ اسكو بيان كررہى ہے جو آيت شريفہ ۲۶ كے ذيل نمبر۲ ميں بيان ہوا ہے جو كہ حصر پر دلالت كررہا ہے_ يعنى ميں نے ہى اس سے خواہش كى تھى وہ اس طرح كى خواہش و آرزو نہيں ركھتا تھا_

۱۷_اس عدالت كى كاروائي سے پہلے زليخا، حضرت يوسفعليه‌السلام كو مجرم قرار ديتى تھى اور ان پر اپنى آرزو تك پہنچنے كى تہمت لگاتى تھي_قالت امرأت العزيز الآن حصحص الحق انا راودته عن نفسه و انه لمن الصادقين

مذكورہ بالا معنى (الآن) كى صفت سے استفادہ كيا گيا ہے _

۱۸_زليخأنے بادشاہ مصر كے سامنے حضرت يوسفعليه‌السلام كى صداقت اور سچ بولنے كى تاكيد كى _و انه لمن الصادقين

۱۹_زليخأنے حضرت يوسفعليه‌السلام كو اپنى آرزو پورا كرنے كى خواہش كى تہمت ميں اپنے جھوٹ بولنے كا اعتراف كيا_

أنا راودته عن نفسه و انه لمن الصادقين

۵۱۱

اشراف مصر:ا شراف مصر كا عقيدہ ۹; اشراف مصر كى عورتوں سے تفتيش كرنا ۱ ،۲،۳;اشراف مصر كى عورتوں كا اپنى آرزو كو پورا كرنے كى كوشش ۴،۵; اشراف مصر كى عورتوں كى سوچ۷;اشراف مصر كى عورتوں كى گواہى ۶;اشراف مصر كى عورتيں اور حضرت يوسفعليه‌السلام ۵،۶،۷

اقرار:جھوٹ بولنے كا اقرار ۱۹//باطل :باطل كى شكست ۱۵

بادشاہ مصر:بادشاہ مصر اور اشراف مصر كى عورتيں ۱ ، ۲ ، ۴; بادشاہ مصر اور حضرت يوسفعليه‌السلام ۳ ، ۴;بادشاہ مصر اور حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۲ ;بادشاہ مصر كا تفتيش كرنا ۱ ، ۲ ، ۳;بادشاہ مصر كا عقيدہ ۹;بادشاہ مصر كى آگاہى ۴ ;بادشاہ مصر كى فكر ۲

حق :حق كأنجام و نتيجہ ۱۴; حق كا روشن و واضح ہونا ۱۴;حق و باطل ۱۵

خود :خود اپنے خلاف اقرار كرنا ۱۹

زليخا:زليخا اور اشراف مصر كى عورتوں كا عدالت ميں پيش ہونا ۱۰ ; زليخا اور اشراف كى عورتوں كى گواہى ۱۳ ; زليخا اور بادشاہ مصر ۱۸;زليخا اور حضرت يوسفعليه‌السلام ۱۶ ; زليخا اور حضرت يوسف كى عفت ۱۳;زليخا اور حقانيت حضرت يوسف(ع) ۱۳;زليخا عدالت كى روائي و تفتيش سے پہلے ۱۷; زليخا كا اپنى آرزو كو پانے كى كوشش كرنا ۱۶ ; زليخا كا اقرار ۱۳،۱۶،۱۸، ۱۹; زليخا كا جھوٹ بولنا ۱۹;زليخا كى تہمتيں ۱۷ ، ۱۹;زليخا كى فكر ۱۳ ;زليخا كى گواہى ۱۶

عزيز مصر:اشراف مصر كى عورتوں سے عدالت كى تفتيش كے وقت عزيزمصر كا ہونا ۱۱

عقيدہ :خداوند متعال پر عقيدہ ركھنا ۹ ; عقيدہ كى تاريخ ۹

قديمى مصر:قديمى مصر كى حكومت كے عہدے ۱۲;قديمى مصر كى حكومت ميں عزيزى كا عہدہ ۱۲;قديمى مصر ميں اشراف كا عقيدہ ۹

يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسفعليه‌السلام پر تہمت ۱۷ ، ۱۹ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كا بے مثل ہونا ۷ ;حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۳ ، ۴،۵، ۶،۷،۱۰ ،۱۱، ۱۳ ،۱۶، ۱۷،۱۸،۱۹;حضرت يوسفعليه‌السلام كى بے گناہي۴; حضرت يوسفعليه‌السلام كى تعريف ۸;حضرت يوسفعليه‌السلام كى خواہشات ۳;حضرت يوسفعليه‌السلام كى عفت ۶ ،۷، ۸،۱۶ ;حضرت يوسفعليه‌السلام كى صداقت ۱۸; حضرت يوسفعليه‌السلام كے خلاف جھوٹى سازش۵; حضرت يوسفعليه‌السلام كے فضائل ۸

۵۱۲

آیت ۵۲

( ذَلِكَ لِيَعْلَمَ أَنِّي لَمْ أَخُنْهُ بِالْغَيْبِ وَأَنَّ اللّهَ لاَ يَهْدِي كَيْدَ الْخَائِنِينَ )

يوسف نے كہا كہ يہ سارى بات اس لئے ہے كہ ۳_بادشاہ كو يہ معلوم ہوجائے كہ ميں نے اس كى عدم موجودگى ميں كوئي خيانت نہيں كى ہے اور خدا خيانت كاروں كے مكر كو كامياب نہيں ہونے ديتا(۵۲)

۱_ حضرت يوسفعليه‌السلام نے مصر كے زندان ميں بادشاہ كى دعوت كو قبول نہ كرنے اور اس كے پاس حاضر نہ ہونے اور ان سے انصاف كے تقاضوں كو پورا كرنے كے دلائل كو ذكر كيا _قال ارجع الى ربك ذلك ليعلم

(ذلك ليعلم ...) سے آخر تك كى آيت شريفہ كے الفاظ زليخا كے ہيں يا حضرت يوسفعليه‌السلام كا قول ہے مفسرين نے اس ميں دو نظريات كو بيان كيا ہے _ اس بات پر كافى دلائل موجود ہيں كہ يہ حضرت يوسفعليه‌السلام كا كلام ہے ہم ان ميں سے بعض كو بيان كرتے ہيں ظاہر يہ ہے كہ (أن الله ...) كا عطف (أنى لم أخنه ) پر ہو اور جملہ (ذلك ليعلم أن الله يهدي ..) اس سے احتمال نہيں ديا جاسكتا كہ يہ زليخا كا كلام ہو _ كيونكہ بعد والى آيت شريفہ ميں جو اعتقاد اور بلند

معارف و حقائق اوران پر يقين ذكر ہواہے وہ زليخا جيسى عورت سے بعيد ہے جو مشركين جيسے عقائد ركھتى ہے _

۲ _ حضرت يوسفعليه‌السلام كے انصاف طلب كرنے اور اشراف كى عورتوں كى تفتيش كرانے ميں يہ مقصد پوشيدہ تھا تا كہ عزيز مصر جان لے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام اسكى زوجہ سے نامشروع رابطہ كرنے سے مبرّا و منزہ تھے_

ذلك ليعلم أنى لم أخنه بالغيب

اگر (ذلك ليعلم ...) كے جملے كو حضرت يوسفعليه‌السلام كا قول سمجھيں تو (ذلك) كا مشاراليہ زندان سے خارج نہ ہونا اور اشراف كى عورتوں كے خلاف مقدمہ كرنا ہوگا، (يعلم ) اور (لم أخنه ) ميں جو ضمير ہے وہ ممكن ہے (عزيز) كى طرف پلٹ رہى ہو_ اور يہ بھى احتمال ہے كہ اس سے مراد ( ملك) ہو_ مذكورہ بالا تفسير پہلے احتمال كى صورت ميں ہے تو اس صورت ميں معنى يوں ہوگا(ذلك ليعلم ...) يعنى ميرا قيد خانے سے باہر نہ جانا اور انصاف كا تقاضا كرنے كا مقصد يہ ہے كہ عزيز مصر اس بات كو جان لے كہ ميں نے اس كى عدم موجود گيميں اس سے خيانت نہيں كى ہے_

۵۱۳

۳ _ حضرت يوسفعليه‌السلام كا عورتوں سے تفتيش اور انصاف كرنے كے تقاضے كا مقصد يہ تھا كہ بادشاہ كو ثابت كرے كہ وہ اسكى زوجہ سے كوئي نامشروع رابطہ نہيں ركھتا تھا اور نہ ہى اس نے كوئي خيانت كى ہے _

ذلك ليعلم أنى لم اخنه بالغيب

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہے كہ (يعلم)اور (لم أخنہ) ميں جوضمير ہے وہ (ملك) كى طرف پلٹ رہى ہے_

۴_ بادشاہ مصر كى زوجہ اور زليخا كے كھانے كى دعوت كى مہمان عورتيں ، حضرت يوسفعليه‌السلام پر دلباختہ ہوگئيں تھيں _

ذلك ليعلم انى لم اخنه بالغيب

يہ اس صورت ميں ہے كہ(يعلم) اور( لم اخنہ) كى ضمير (ملك) كى طرف پلٹے_ اور جملہ (ذلك ليعلم ...) سے معلوم ہوتاہے كہ بادشاہ كى زوجہ بھى ان ہى ميں سے تھى جنہوں نے اپنے ہاتھوں كو كاٹ ڈالا تھا_

۵_ اپنے اوپر ناروا تہمت دور كرنے كى كوشش كرنا ضرورى ہے_ذلك ليعلم انى لم اخنه بالغيب

۶ _ لوگوں كى نظروں سے پوشيدہ ہونے كى صورت ميں اپنى عفت كو بچانا اور خلوت ميں خيانت سے پرہيز كرنا، قابل ستائش اور نيك خصلت ہے_ذلك ليعلم انى لم اخنه بالغيب

(بالغيب)(خلوت ميں ) يہ كلمہ ممكن ہے (لم اخنہ) ميں فاعل كى ضمير يا اسكى مفعول كى ضمير كےلئے حال ہو تو اس صورت ميں (لم أخنہ بالغيب ) كا معنى يہ ہوگا جب وہ ميرى آنكھوں سے پوشيدہ تھا يا ميں اسكى آنكھوں سے پوشيدہ تھا تو ميں نے اس سے كوئي خيانت نہيں كي_

۷_ لو گوں كى ناموس پر تجاوز كرنا، ان كے ساتھ خيانت ہے _ذلك ليعلم انى لم اخنه بالغيب

۸_ لوگوں سے خيانت كرنا، گناہ اور برى عادت ہے _ذلك ليعلم انى لم اخنه بالغيب

۹_ خداوندمتعال، خيانت كرنے والوں كے مكرو حيلہ كو پر ثمر اور نتيجہ خيز نہيں ہونے ديتا_

و أن الله لا يهدى كيد الخائنين

۱۰_ اشراف مصر كى عورتيں اور حضرت يوسفعليه‌السلام پر خيانت كى تہمت لگانے والي، خيانت كاروں ميں سے تھيں _

ان الله لا يهدى كيد الخائنين

(الخائنين ) كا مصداق زليخا اور اشراف كى عورتيں نيز دربار كے وہ لوگ تھے جنہوں نے حضرت يوسفعليه‌السلام كو زندان ميں ڈالنے كا ارادہ كيا تھا_(ثم بدا لهم من بعد ما رأوا الآيات ليسجنه ) آيت ۳۵

۵۱۴

۱۱_ خداوند متعال، اشراف كى عورتوں كے مكر وفريب كو دور اور حضرت يوسفعليه‌السلام كو قيد خانے سے نجات دينے والا ہے _إن الله لا يهدى كيدالخائنين

۱۲_ حضرت يوسفعليه‌السلام كے انصاف كا تقاضا كرنے كا مقصد يہ تھا وہ بادشاہ مصر كے سامنے يہ ثابت كرے كہ خيانت كار كبھى بھى اپنے مقصد ميں كامياب نہيں ہوں گے اور ان كا مكر، انجام تك نہيں پہنچے گا_

ذلك ليعلم ان الله لا يهدى كيد الخائنين

جيسا كہ گذر چكاہے كہ (ان الله لا يهدى .) كے جملے كا عطف (أنى ...) پر ہے ، يعنى جملہ (ذلك ليعلم ان الله ..) كا معنى يہ ہوگاكہ عزيز مصر اور بادشاہ مصر اس بات كو جان ليں كہ خداوند متعال خيانت كاروں كے مكر و حيلہ كو انجام تك نہيں پہنچنےديتا_

۱۳ _ حضرت يوسفعليه‌السلام كى يہ كوشش تھى كہ بادشاہ مصر كو اس بات پر متوجہ كريں كہ مستقبل كے واقعات و حالات ميں ارادہ الہى اور سنت پروردگار ہى حتمى و آخرى امر ہوتاہے _ذلك ليعلم ان الله يهدى كيد الخائنين

اللہ تعالي:اللہ تعالى اور خيانت كاروں كا مكر ۹; اللہ تعالى كأنجات عطا كرنا ۱۱ اللہ تعالى كى سنتوں اور طريقوں كاكردار ۱۳ ;; اللہ تعالى كے ارادے كا كردار ۱۳

اشراف مصر :اشراف مصر كى عورتوں سے تفتيش ۳ ; اشراف مصر كى عورتوں كى خيانت ۱۰ ; اشراف مصر كى عورتوں كے مكر كا دور ہونا ۱۱

جنسى تجاوز :جنسى تجاوز كا خيانت ہونا ۷

حوادث :حوادث ميں مؤثر اسباب۱۳

خيانت كار :خيانت كاروں كے مكر كا شكست پذير ہونا ۹ ،۱۲

خود:اپنے نفس كے دفاع كى اہميت ۵ ; خود سے تہمت كو دور كرنا ۵

خيانت :خيانت سے اجتنا ب۶ ; خيانت كا گناہ ہونا ۸ ; خيانت كے موارد ۷

صفات:

۵۱۵

پسنديدہ صفات ۶

عزيز مصر:عزيز مصر اور حضرت يوسفعليه‌السلام ۲

عفت :عفت كى اہميت ۶

عمل:ناپسند عمل ۸

گناہ :گناہ كے موارد ۸

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام اور بادشاہ مصر ۳ ، ۱۲ ، ۱۳; يوسفعليه‌السلام اور بادشاہ مصر كى دعوت كا ردّ كرنا ۱ ; يوسفعليه‌السلام اور بادشاہ مصر كى زوجہ ۳;يوسفعليه‌السلام سے خيانت كرنے والے ۱۰; يوسفعليه‌السلام كا اپنے حق كو اثبات كرنے كا طريقہ ۳; يوسفعليه‌السلام كأنصاف طلب كرنے كا فلسفہ ۲ ، ۳ ،۱۲;يوسفعليه‌السلام كأنصاف طلب كرنا ۱ ;يوسفعليه‌السلام كا زندان ميں ہونا ۱ ;يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲ ، ۳ ، ۴ ، ۱۰ ، ۱۲ ،۱۳; يوسفعليه‌السلام كو نجات دينے والا ۱۱;يوسفعليه‌السلام كى تعليمات ۱۳ ;يوسفعليه‌السلام كى زندان سے نجات ۱۱ ; يوسفعليه‌السلام كى عفت ۲ ، ۳ ;يوسفعليه‌السلام كى كوشش۱۳

آیت ۵۳

( وَمَا أُبَرِّئُ نَفْسِي إِنَّ النَّفْسَ لأَمَّارَةٌ بِالسُّوءِ إِلاَّ مَا رَحِمَ رَبِّيَ إِنَّ رَبِّي غَفُورٌ رَّحِيمٌ )

اور ميں اپنے نفس كو بھى برى نہيں قرار ديتا كہ نفس بہر حال برائيوں كا حكم دينے والا ہے مگر يہ كہ ميرا پرودرگار رحم كرے كہ وہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے (۵۳)

۱_ حضرت يوسفعليه‌السلام نے اپنے آپ كو گناہوں سے بچانے اور برائيوں كے ارتكاب سے محفوظ رہنے كو امداد الہى كا مرہون منت سمجھأنہ كہ توفيق الہى كے بغير اپنے ارادہ كو دخيل سمجھا_

أنى لم اخنه و ما ابرّ ء نفسى إن النفس لامارة بالسوء الاّما رحم ربي

جملہ( ما أبرہ نفسي) (ميں اپنے نفس كو برائيوں كے ارتكاب سے برى قرار نہيں ديتاہوں ) كوجب جملہ (لم اخنہ بالغيب ) سے ارتباط ديں گےنيز عورتوں كى حضرت يوسفعليه‌السلام كى پاكدامنى پر گواہى دينا(حاش لله ما علمنا عليه من سوء ) اس سے يہ بات معلوم ہوتى ہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام كا اس جملے (ما ابرء نفسي ) كو بيان كرنے كا مقصد يہ نہيں ہے كہ ميں

۵۱۶

گناہ كا مرتكب ہو اہوں بلكہ (الآما رحم ربي ) كى عبارت سے يہ معلوم ہوتاہے كہ اس بات كو بتانا چاہتے ہيں كہ ميں جو ابھى تك گناہ كا مرتكب نہيں ہوا اس ميں در حقيقت ميرى كوئي ذاتى طاقت نہيں ہے كيونكہ ہر انسان كأنفس بلكہ ميرأنفس بھى ذاتى طور پر گناہ و بدى كى طرف ترغيب دينے والا ہے پس ميں جو گناہ ميں آلودہ نہيں ہوا ہوں اسكى وجہ يہ ہے كہ توفيق الہى اور اسكى رحمت ميرے شامل حال تھي_

۲ _ حضرت يوسفعليه‌السلام اس بات سے مبرا و منزہ تھے كہ اپنے كاموں كوخود ہى بغير لطف الہى كے منظم و مرتب كريں _

و ما أُبَرِّئُ نفسي

۳_ امداد الہى كے بغير، انسانوں كأنفس ان كو گناہوں كے ارتكاب اور برائيوں كى طرف توجہ دلاتاہے_

ان النفس لامارة بالسوء الا ما رحم ربي

(امّارہ) كا لفظ مبالغہ كا صيغہ ہے جسكا معنى بہت زيادہ امر كرنے والا اور ترغيب دينے والا ہے (الا ما رحم) ميں (ما) كالفظ ممكن ہے موصول اسمى اور (التي) كے معنى ميں ہو تو اس صورت ميں (ان النفس ...) كا معنى يہ ہوگا كہ انسانوں كانفس ان كو برائيوں كا حكم ديتاہے مگر يہ كہ اس نفس پر خداوند متعال رحم فرمائے_اور يہ احتمال بھى ديا جاسكتاہے كہ (ما) ظرفيہہو اس صورت ميں مستثنى منہ ( فى كل زمان) ہوگا اور جملے كا معنى يوں ہوگا (انسانوں كأنفس ہميشہ اسكو برائيوں كا حكم ديتاہے مگر اسوقت كہ اس صاحب نفس پر خداوند متعال رحم فرمائے_

۴ _ انبياءعليه‌السلام بھى دوسروں كى طرح نفسانى كشش ركھتے ہيں _و ما أُبَرِّئُ نفسى ان النفس لامارة بالسوء

۵ _ گناہ كا ترك، اور برائيوں اور ان كى آلودگى سے پرہيز كرنا فقط خداوند متعال كى امداد اور توفيق سے ميسّر ہے _

إن النفس لامارة بالسوء الا ما رحم ربي

۶ _ جب رحمت الہى انسان كے شامل حال ہو تو نفس انسان كو گناہوں كے ارتكاب اور برائيوں كى طرف ترغيب نہيں ديتاہے_ان النفس لامارة بالسوء الا ما رحم ربي

۷_ حضرت يوسف اپنے سےگناہوں اور خيانت سے بچنے كا سبب، رحمت الہى كے جلوہ كو سمجھتے تھے_

ما ابرء ُ نفسى الا ما رحم ربي

۸_ حضرت يوسف(ع) ،ربوبيت اور تدبير الہى پر يقين اور اسكى رحمت كو گناہوں اور برائيوں كے ترك كا سبب سمجھتے تھے اور اس ميں اپنى ذات كى ستائش نہيں

۵۱۷

كرتے تھے_و ما أُبَرِّئُ نفسى ان النفس لامارة بالسوء الا ما رحم ربي

۹_ انبياءعليه‌السلام ، توفيق الہى اور ان پر جو رحمت الہى ہوتى ہے اس كے سبب سے گناہوں كے ارتكاب سے محفوظ اور نفس امارہ كے خطر سے نجات حاصل كرتے تھے_إن النفس لامارة بالسوء الا ما رحم ربي

۱۰_خواہشات نفسانى كے مقابلے ميں ہوشيار رہنا اور ان كے خطرات سے محفوظ رہنے كے ليے رحمت الہى كو جلب كرنے كے اسباب مہيا كرنے كى ضرورت ہے _ان النفس لامارة بالسوء الا ما رحم ربي

۱۱_ خداوند متعال غفور (بہت بخشنے والا) اور رحيم (مہربان) ہے _ان ربى غفور رحيم

۱۲_ خداوند متعال كى اپنى بندوں پر مغفرت و رحمت كا سبب، اسكى ربوبيت كأن پر جلوہ ہے _

الا ما رحم ربى ان ربى غفور رحيم

۱۳_ خداوند متعال، انسانوں كے امور كو اپنى رحمت اور ان كے گناہوں كى بخشش كى بنياد پر منظم كرتاہے_

ان ربى غفور رحيم

۱۴_خداوند متعال كا بعض انسانوں پر رحم كرنا اور نفس امارہ كے سلطہ سے ان كو نجات دينا، اسكى رحمت اور غفران كى وجہ سے ہے _ان النفس الا ما رحم ربى ان ربى غفور رحيم

۱۵_ گناہوں كى بخشش اور انسانوں كى غلطيوں كا معاف ہونا، ان پر رحمت الہى كے شامل ہونے كى وجہ سے ہے _

ان ربى غفور رحيم

مذكورہ بالا تفسير (غفور) كے لفظ كا (رحيم ) كے لفظ پر مقدم ہونے سے حاصل ہوئي ہے _

اسماء و صفات:رحيم۱۱ ; غفور ۱۱

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام اور نفس امارہ ۹ ;انبياءعليه‌السلام اور نفسانى ميلانات۴ ; انبياء كا بشر ہونا ۴ ; انبياءعليه‌السلام كى عصمت كا سبب۹

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى امداد ۱; اللہ تعالى كى بخشش ۱۲ ; اللہ تعالى كى بخشش كے آثار ۱۳ ، ۱۴ ;اللہ تعالى كى توفيقات ۱ ، ۹ ;اللہ تعالى كى توفيقات كے آثار ۵ ;اللہ تعالى كى رحمت ۱۲ ;اللہ تعالى كى رحمت كے آثار ۶ ، ۸ ، ۱۳ ، ۱۴ ;اللہ تعالى كى رحمت كے اسباب ۱۰ ; اللہ تعالى كى رحمت كے شرائط ۱۵ ;اللہ تعالى كى مدد كرنے

۵۱۸

كے آثار ۳ ، ۵;اللہ تعالى كى نجات دينے كا سبب ۱۴; ربوبيت الہي۱۳ ; ربوبيت الہى كى نشانياں ۱۲

ايمان :ايمان كے آثار۸ ; ربوبيت الہى پر ايمان ۸

پليدي:پليدى و برائي كو ترك كرنے كا سبب۵

تمايلات نفساني:تمايلات نفسانى كے مقابلے ميں ہوشيار رہنا۱۰

رحمت :وہ لوگ جنہيں رحمت الہى شامل حال ہے ۷ ، ۹ ، ۴ ۱

گناہ :گناہ سے محفوظ رہنے كے اسباب۱۰ ; گناہ كى بخشش كے اسباب ۳ ;گناہ كى بخشش كے آثار ۱۳، ۱۵; گناہ كى بخشش كا سبب ۵ ، ۸ ;گناہ كے موانع و ركاوٹيں ۶

معصومين(ع) : ۹

نفس امارہ :نفس امارہ اور گناہ ۶ ;نفس امارہ سے نجات ۱۴; نفس امارہ كا كردار ۳

ہوشيارى :ہوشيارى كى اہميت ۱۰

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام پر ايمان ۸ ; يوسفعليه‌السلام پر رحمت ۷ ; يوسفعليه‌السلام كا پاك و پاكيزہ ہونا ۲ ;يوسفعليه‌السلام كا عقيدہ ۱ ، ۷ ، ۸ ;يوسفعليه‌السلام كى تواضع ۸; يوسفعليه‌السلام كى توحيد افعالى ۱ ، ۲ ; يوسفعليه‌السلام كى توفيق۱ ; يوسفعليه‌السلام كى فكر۲;يوسفعليه‌السلام كى عصمت كا سبب ۱ ، ۷ ، ۸;يوسفعليه‌السلام كى مدد۱

۵۱۹

آیت ۵۴

( وَقَالَ الْمَلِكُ ائْتُونِي بِهِ أَسْتَخْلِصْهُ لِنَفْسِي فَلَمَّا كَلَّمَهُ قَالَ إِنَّكَ الْيَوْمَ لَدَيْنَا مِكِينٌ أَمِينٌ )

اور بادشاہ ۱_نے كہا كہ انھيں لے آئوئيں اپنے ذاتى امور ميں ساتھ ركھوں گا اس كے بعد جب ان سے بات كے تو كہا كہ تم آج سے ہمارے دربار ميں باوقار امين كى حيثيت سے رہوگے (۵۴)

۱_جب بادشاہ مصر كے سامنے حضرت يوسفعليه‌السلام كى پاكدامنى ، كمال عفت اور بے گناہى ثابت ہوگئي تو اس كے ديدار كے ليے اسكا دل چاھا اور اس نے دوبارہ حضرت يوسف(ع) كو در بار ميں لانے كا حكم ديا_

ذلك ليعلم أنى لم أخنه و قال الملك ائتونى به أستخلصه لنفسي

۲_جب بادشاہ مصر نے دوبارہ حضرت يوسفعليه‌السلام كو دربار ميں لانے كو كہا توانہيں اپنا مشير خاص بنانے كا ارادہ كرليا_

قال الملك ائتونى به أستخلصه لنفسي

جب انسان كسى كو اپنے اندرونى حالات اور اپنے اسرار سے آگاہ كرے اور امور ميں دخالت دينے كى اجازت دے تو اسكو (أستخلصه ) سے تعبير

كيا جاتاہے(لسان العرب سے اس معنى كو ليا گيا ہے ) لہذا(أستخلصہ نفسي) تا كہ حضرت يوسفعليه‌السلام كو اپنا محرم اسرار قرار دوں اور مملكت كے امور ميں مداخلت دوں اسى وجہ ہم اسكو خصوصى مشير سے تعبير كرسكتے ہيں _

۳ _ جب حضرت يوسفعليه‌السلام پر يہ بات عياں ہوگى كہ بادشاہ اور اس كے درباريوں كے ہاں اسكيبےگناہى ثابت ہوگئي ہے تب انكى زندان سے دربار ميں جانے كى دعوت كو بغير كسى چون و چرا كے قبول كرليا_قال الملك ائتونى به فلمّا كلّمه

(فلما كلمّہ ) كا جملہ (ائتونى بہ ) كے جملے كے ساتھ متصل ذكر كرنا اور درميان ميں بادشاہ كا حضرت يوسفعليه‌السلام كو فرمان اور عورتوں كى عدالتى تفتيش اور دوسرے مطالب كو ذكر نہ كرنا _ يہ اس بات كو بتاتاہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام اور بادشاہ كے فرمان كے درميان كوئي فاصلہ نہيں تھا_

۵۲۰

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749