تفسير راہنما جلد ۲

 تفسير راہنما5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 749

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 749 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 179155 / ڈاؤنلوڈ: 6715
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۲

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

خداوند متعال نے نصيحت فرمائي ہے_و يسئلونك عن اليتامى قل اصلاح لهم خير

٦_ يتيموں كے معاملات كى اصلاح امر خير ہے_اصلاح لهم خير

٧_ يتيموں كے ساتھ اخوت و برادرى اور ان كے معاملات كى اصلاح كے قصد سے ہر قسم كا ميل جول جائز ہے_

اليتامى قل اصلاح لهم خير و ان تخالطوهم فاخوانكم

٨_ يتيموں كے ساتھ ميل جول دينى اخوت كى بنياد پر ہونا چاہئے_و ان تخالطوهم فاخوانكم

يعنى بجائے اسكے كہ اپنے آپ كو ان سے برتر سمجھو يا ان كے ساتھ تحقير آميز رويہ اختيار كرو بلكہ دوسرے لوگوں كى طرح ان كے ساتھ بھى سلوك كرو اور جس طرح دوسرے لوگوں اور تمھارے درميان برابرى اور برادرى پائي جاتى ہے يتيموں كے ساتھ بھى اسى طرح ہو_

٩_ يتيموں كے معاملات كى اصلاح اور ان كے ساتھ مل جل كر رہنا ان سے دورى اختيار كرنے سے بہتر ہے_

و يسئلونك عن اليتامى قل اصلاح لهم خير و ان تخالطوهم فاخوانكم يہ اس بنا پر ہے كہ''خير'' افعل تفضيل ہو، معلوم ہوتا ہے كہ يتيموں كے ساتھ برتاؤ كى كيفيت اور ان كے اموال كے بارے ميں يہ جوبڑى سخت لہجے والى آيات نازل ہوئي ہيں اس كى وجہ سے مسلمان يتيموں كے ساتھ ملنے جلنے سے پرہيز كرنے لگے تھے جس كى وجہ سے مذكورہ بالا آيت نے ان كے اس طرز تفكر كو رد كرتے ہوئے فرمايا كہ ان كے ساتھ برادرى كى بنياد پر رہن سہن ركھو اور ان كے امور كى اصلاح كرو جن ميں اصلاح كى ضرورت ہو_

١٠_ اسلام نے اخوت و برادرى كے حق كو بہت زيادہ اہميت دى ہے_و ان تخالطوهم فاخوانكم

كيونكہ اس آيت ميں برادري، يتيموں كے ساتھ معاشرت كے معيار كے طور پر ذكر ہوئي ہے اور اس اعتبار سے كہ آيت يتيموں كے حقوق كے دفاع كے بارے ميں ہے، معلوم ہوتا ہے كہ برادرى ايك بہت عظيم اور بلند مرتبہ حق ہے_

١١_ يتيموں كے ساتھ برادرانہ برتاؤ كے ذريعہ ان كى شخصيت كا احترام محفوظ ركھنا ضرورى ہے _

و ان تخالطوهم فاخوانكم اس لحاظ سے كہ اسلام نے يتيموں كے ساتھ

۱۰۱

برتاؤ كے سلسلہ ميں كسى اور معيار كے بجائے برادرى كا ذكر كيا ہے احتمال ہے كہ يہ كنايہ ہو كہ ان كے ساتھ برتاؤ ميں كسى جذبہ ترحم يا تحقير آميز رويّے كا مظاہرہ نہ كيا جائے جس سے ان كى شخصيت ختم ہوجائے_

١٢_ خداوند عالم جانتا ہے كہ كون اصلاح كرنے والا اور كون فساد برپا كرنے والا ہے_و الله يعلم المفسد من المصلح

١٣_ يتيموں كے امور ميں گڑ بڑ پيدا كرنے والوں كو خدانے خبردار كيا ہے_قل اصلاح لهم خير و الله يعلم المفسد من المصلح

١٤_ يتيموں كے معاملات كى اصلاح كرنے والوں كى خداوند متعال نے حوصلہ افزائي كى ہے اور ان كے اجر كى ضمانت دى ہے_قل اصلاح لهم خير و الله يعلم المفسد من المصلح

١٥_ خداوند عالم نے مصلح نما فساديوں كو عذاب كى دھمكى اور حقيقى اصلاح كرنے والوں كوبشارت دى ہے_

و الله يعلم المفسد من المصلح

١٦_ خدائے متعال كے علم پر توجہ اس كے قوانين كے نفاذ كا پيش خيمہ ہے _و الله يعلم المفسد من المصلح

لوگوں كے اعمال اور نيتوں كے بارے ميں خدا تعالى كے علم كو بيان كرنے كا مقصد لوگوں كو اپنے فرائض پر عمل كرنے اور احكام كے اجراء اور نفاذ كى جانب رغبت دلانا ہے_

١٧_ خدا تعالى نے لوگوں كے ليئے مشكل اور بامشقت قوانين نہيں بنائے ہيں _و لو شاء الله لاعنتكم

ايسا معلوم ہو تا ہے احكام كا مشكل اور بامشقت نہ ہونا ايك قاعدہ كليہ ہے جسے''لو شاء ...'' كا جملہ بيان كر رہا ہے نہ كہ صرف يہ ايك خاص حكم ہے جو يتيموں كے ساتھ معاشرت كے بارے ميں آياہو_

١٨_ خدا وند متعال غلبے والا حكيم ہے_ان الله عزيز حكيم

يہ اس صورت ميں ہے كہ ''حكيم'' ، ''عزيز'' كى صفت ہو _

١٩_ خداوند عالم، عزيز اور حكيم ہے _ان الله عزيز حكيم

٢٠_ احكام كى تشريع خداوند متعال كى حكمت كى بنياد پر

۱۰۲

ہے _و يسئلونك عن اليتامى ان الله عزيز حكيم

٢١_ اپنى حكيمانہ مشيت كو عملى جامہ پہنانے ميں خداوند قدوس كى ذات غلبے والى اور ناقابل شكست ہے_

و لو شاء الله لاعنتكم ان الله عزيز حكيم

٢٢_ خدا كى طرف سے يتيموں كے ساتھ رہن سہن كے جوازكا فلسفہ لوگوں كو رنج و مشقت سے بچانا ہے_

و ان تخالطوهم فاخوانكم و لو شاء الله لاعنتكم

٢٣_ خدا وند عالم كى مشيت كے نافذ ہونے كى وجہ اس كا صاحب عزت ہوناہے _و لو شاء الله لاعنتكم ان الله عزيز حكيم جملہ''ان الله '' دليل ہے''لو شاء الله ...''كي، يعنى اگر خدا پُر مشقت حكم كا ارادہ كرتا تو اس كا ارادہ نافذ ہوجاتا كيونكہ وہ عزيز اور غالب ہے ليكن اس نے ايسا ارادہ نہيں كيا_

٢٤_حكمت الہي، مشكل و پُر مشقت احكام بنانے كى راہ ميں ركاوٹ ہے _و لو شاء الله لاعنتكم ان الله عزيز حكيم

جملہ''ان الله '' دليل ہے جملہ''لو شاء ...''كى يعنى اس كى حكمت مانع ہے كہ وہ مشكل اور مشقت باراحكام قرار دے_

آنحضرت (ص) : آنحضرت (ص) سے سوال ١، ٢، آنحضرت كى ذمہ دارى ٣

احكام: ٧ احكام كا فلسفہ ٢٠، ٢٢; احكام كى تشريع ٢، ١٧، ٢٠، ٢٤; احكام كى خصوصيت ١٧

اخوت: اخوت كى اہميت ٧، ٨، ١٠

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ٤

اسماء و صفات: حكيم ١٨، ١٩; عزيز ١٨، ١٩،

اصلاح: اصلاح كى اہميت ٥، ٦، ٧، ٩، ١٤

اصلاح كرنے والے: ١٢ اصلاح كرنے والوں كو بشارت ١٤، ١٥

۱۰۳

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا اجر ١٤;اللہ تعالى كا رغبت دلانا١٤; اللہ تعالى كا علم ١٦ ; اللہ تعالى كى بشارت ١٥; اللہ تعالى كى حكمت ٢٠، ٢١، ٢٤; اللہ تعالى كى دھمكياں ١٣، ١٥; اللہ تعالى كى عزت ٢١، ٢٣; اللہ تعالى كى مشيت ٢١، ٢٣

انبياء (ع) : انبياء (ع) كا نقش ١

خير: خير كے موارد ٦، ٩

دين: تبليغ دين ٣

سوال و جواب: ١

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ پر عمل كا پيش خيمہ ١٦; شرعى فريضہ كاسہل ہونا ١٧، ٢٢، ٢٤

علم: علم و عمل كا رابطہ ١٦

فساد كرنے والے: ١٢ فساد كرنے والوں كو انتباہ ١٣،١٥

معاشرت : آداب معاشرت ١١

معاشرتى طبقات: ١٢

يتيم: ١ يتيم كى شخصيت ١١;يتيم كى كفالت كرنا ١٣، ١٤; يتيم كے امور كى اصلاح ٥، ٦، ٧، ٩; يتيم كے ساتھ معاشرت ٤، ٧، ٨، ٩، ١١، ٢٢

۱۰۴

وَلاَ تَنكِحُواْ الْمُشْرِكَاتِ حَتَّى يُؤْمِنَّ وَلأَمَةٌ مُّؤْمِنَةٌ خَيْرٌ مِّن مُّشْرِكَةٍ وَلَوْ أَعْجَبَتْكُمْ وَلاَ تُنكِحُواْ الْمُشِرِكِينَ حَتَّى يُؤْمِنُواْ وَلَعَبْدٌ مُّؤْمِنٌ خَيْرٌ مِّن مُّشْرِكٍ وَلَوْ أَعْجَبَكُمْ أُوْلَئِكَ يَدْعُونَ إِلَى النَّارِ وَاللّهُ يَدْعُو إِلَى الْجَنَّةِ وَالْمَغْفِرَةِ بِإِذْنِهِ وَيُبَيِّنُ آيَاتِهِ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ (٢٢١)

خبردار مشرك عورتوں سے اس وقت تك نكاح نہ كرنا جب تك ايمان نہ لے آئيں كہ ايك مومن كنيز مشرك آزاد عورت سے بہتر ہے چاہے وہ تمھيں كتنى ہى بھلى معلوم ہو اور مشركين كو بھى لڑكياں نہ دينا جب تك مسلمان نہ ہو جائيں كہ مسلمان غلام آزاد مشرك سے بہتر ہے چاہے وہ تمھيں كتنا ہى اچھا كيوں نہ معلوم ہو_ يہ مشركين تمہيں جہنم كى دعوت ديتے ہيں اور خدا اپنے حكم سے جنت اور مغفرت كى دعوت ديتا ہے اور اپنى آيتوں كو واضح كركے بيان كرتا ہے كہ شايد يہ لوگ سمجھ سكيں _

١_ مومنين كيلئے مشرك عورتوں كے ساتھ نكاح حرام ہے مگر يہ كہ وہ ايمان لے آئيں _و لاتنكحوا المشركات حتى يومنّ

٢_ بيوى كے انتخاب ميں اصلى معيار ايمان ہو نہ كہ اسكى خوبصورتى يا آزاد ہونا( كنيز نہ ہونا)_

و لاتنكحوا المشركات حتى يؤمنّ و لامة مؤمنة خير من مشركة و لو اعجبتكم و لعبد مؤمن خير من مشرك و لو اعجبكم

عورت كے انتخاب ميں '' اعجاب'' يعنى دل لبھانے كا واضح ترين مصداق اس كى خوبصورتى اور حسن ہے _

٣_ مومنہ كنيز، بيوى بننے كے زيادہ لائق ہے اس

۱۰۵

آزاد عورت سے جو مشرك ہو اگرچہ وہ خوبصورت اور دلربا ہى كيوں نہ ہو_و لامة مؤمنة خير من مشركة و لو اعجبتكم

٤_ عزت و سربلندى كا معيار ايمان ہے اور شرك، پستى اور فرومائيگى كا باعث ہے_و لاتنكحوا المشركات و لامة مؤمنة خير من مشركة و لاتنكحوا المشركين حتى يومنوا

٥_ دنياوى ظواہر (خوبصورتى اور ثروت و دولت وغيرہ) كى نسبت ايمان كى قدر و قيمت زيادہ ہے_و لامة مؤمنة خير من مشركة و لو اعجبتكم

٦_ مومن عورتوں كے لئے مشرك مردوں كے ساتھ نكاح حرام ہے مگر يہ كہ وہ ايمان لے آئيں _و لاتنكحوا المشركين حتى يومنوا

٧_غلام مومن آزاد مشركين سے افضل ہيں _و لامة مؤمنة خير من مشركة و لعبد مؤمن خير من مشرك

٨_غلام مومن ، مسلمان عورت كا شوہر بننے كے زيادہ لائق ہے آزاد مشرك مرد سے، اگرچہ مشرك ظاہرى طور پر خوبصورت اور حسين ہى كيوں نہ ہو_و لعبد مؤمن خير من مشرك و لو اعجبكم

٩_ نكاح كے معاملے ميں مرد (باپ اور ...) عورتوں كے ولى و سرپرست ہيں _و لاتنكحوا المشركين حتى يومنوا

عورتوں كے نكاح كے سلسلہ ميں خطاب مردوں سے ہوا ہے كہ''و لاتنكحوا '' يعنى مسلمانوں كو حق نہيں ہے كہ وہ اپنى بيٹياں مشركوں كے نكاح ميں ديں ، لہذا اگر مردوں كو عورتوں پر سرپرستى حاصل نہ ہوتى تو خطاب خود عورتوں سے ہوتا كہ مشركوں كے ساتھ نكاح نہ كريں _

١٠_ آزاد عورت يا مرد كا نكاح غلام مرد يا عورت كے ساتھ جائز ہے_و لامة مؤمنة خير من مشركة و لعبد مؤمن خير من مشرك

١١_ مومنين ، مومن عورتوں كو مشركين كے نكاح ميں نہ ديں _و لاتنكحوا المشركين حتى يومنوا

١٢_ضرورى ہے كہ ايمانى قدروں كو ظاہرى اور دنياوى ُپركشش اشياء ( خوبصورتي، مال و دولت اور ...) پر ترجيح دى جائے_

۱۰۶

و لاتنكحوا المشركات حتى يؤمنّ و لامة مؤمنة خيرمن مشركة ولو اعجبتكم

١٣_ قرآن كريم كى نظر ميں با ايمان غلام صاحب قدر و منزلت اور باشخصيت ہے_و لامة مؤمنة خير من مشركة و لعبد مؤمن خير من مشرك

١٤_ مشرك جہنم كى آگ كى طرف بلانے والے ہيں _اولئك يدعون الى النار

١٥_ مشرك كے ساتھ شادى كرنا گمراہى اور جہنم ميں داخلے كا پيش خيمہ ہے_و لاتنكحوا اولئك يدعون الى النار

١٦_ عورت اور مرد ايك دوسرے كے عقائد پر اثر انداز ہوتے ہيں _و لاتنكحوا المشركات و لاتنكحوا المشركين اولئك يدعون الى النار

١٧_ شرك كا انجام جہنم ہے _اولئك يدعون الى النار

١٨_ كسى عمل كى قدر و قيمت كے جانچنے كا معيار اس عمل كے نتائج اور ثمرات ہيں _ولامة مؤمنةخير من مشركة اولئك يدعون الى النار

١٩_ شرعى فرائض انسانى مصالح و مفاسد كى بنياد پر ہيں _ولاتنكحوا و لاتُنكحوا اولئك يدعون الى النار

٢٠_ جلب منفعت سے دفع مفسدہ بہتر ہے _*اولئك يدعون الى النار و الله يدعوا الى الجنة و المغفرة

مومن اگر مشرك كے ساتھ شادى كر لے تو اگرچہ يہ احتمال ہے كہ مشرك ايمان لے آئے جس كى وجہ سے كافر كى ہدايت كا عظيم ثواب ملے گا (يہ منفعت ہے) ليكن يہ خطرہ بھى ہے كہ مومن مرتد ہوجائے (يہ خرابى يا مفسدہ ہے) اور خداوند عالم نے مومن كے مشرك كے ساتھ ازدواج كى نہى فرما كر جلب منفعت پر دفع مفسدہ كو ترجيح دى ہے_

٢١_ خدا وند عالم لوگوں كو اپنى جنت اور مغفرت كى طرف دعوت ديتا ہے_و الله يدعوا الى الجنة و المغفرة باذنه

٢٢_ جنت اور مغفرت كا حاصل كرنا خدا وند عالم كى توفيق سے ممكن ہے _

۱۰۷

و الله يدعوا الى الجنة و المغفرة باذنه

''باذنہ''ميں باء مصاحبت كے معنى ميں اور ''يدعو''كے متعلق ہے اور''اذن''كے معنى توفيق كے ہيں يعنى خدا كى بہشت كى طرف دعوت اسى كى توفيق كے ساتھ ہے تاكہ مومن بہشت ميں داخل ہوسكے_

٢٣_ خدا وند متعال كے احكام پر عمل جنت اور اس كى مغفرت تك پہنچنے كا ذريعہ ہے_و لاتنكحوا المشركات و الله يدعوا الى الجنة و المغفرة باذنه يہ اس صورت ميں ہے كہ خدا كے جنت اور مغفرت كى طرف بلانے كا مطلب شرعى احكام كا بيان ہو (جيسے مشركوں كے ساتھ حرمت نكاح و ) كہ ان احكام پر عمل مغفرت اور جنت ميں داخلے كا موجب ہے_

٢٤_ ہر ايسے ميل جول اور معاشرت سے اجتناب كرنا ضرورى ہے جس ميں كفر اور گمراہى كا خطرہ ہو اور جو جہنم ميں داخلے كا سبب ہو _و لاتنكحوا ولاتُنكحوا اولئك يدعون الى النار

يہ مطلب ''اولئك يدعون الى النار'' والى تعليل كى عموميت كى بناپر ہے جو كہ شادى كے علاوہ ديگر موارد كو بھى شامل ہے _

٢٥_ خدا تعالى لوگوں كيلئے آيات (احكام اور ان كا فلسفہ) بيان كرنے والا ہے_و لاتنكحوا المشركات و يبين آياته للناس

٢٦_ اللہ تعالى كى طرف سے آيات بيان كرنے كا مقصد لوگوں كو ياد دہانى كروانا ہے_و يبين آياته للناس لعلهم يتذكرون

٢٧_ قرآنى آيات سب لوگوں كيلئے قابل ادراك اور قابل استفادہ ہيں _و يبين آياته للناس لعلهم يتذكرون

آيات خدا: آيات خدا كا بيان كرنا٢٥، ٢٦

احكام: ١، ٦، ٩، ١٠، ١١ فلسفہ احكام ١٩، ٢٥

اقدار: ١٢ اقدار كا معيار ٤، ٧،٨، ١٣، ١٨، ٢٠;منفى اقدار ٤

انحطاط : انحطاط كے عوامل ٤

ايمان: ايمان كى قدر و قيمت ٢، ٣، ٤، ٥، ٦،١٣; ايمان كے اثرات٦

۱۰۸

جنت: جنت كى دعوت٢١; جنت كے موجبات٢٢

جہنم: جہنم كى آگ ١٤; جہنم كے موجبات١٥

خدا تعالى: خدا تعالى كى توفيقات٢٢ ; خدا تعالى كى مغفرت ٢١ ، ٢٢، ٢٣

خوبصورتي: خوبصورتى كى قدر و قيمت ٥، ١٢

خير: خير كى دعوت٢١

دنيا: دنياوى وسائل ١٢

ذكر: ذكر كے عوامل ٢٦

رہن سہن: رہن سہن كے آداب ٢٤

شرك: شرك كى سزا ١٧; شرك كى قدر و قيمت ٤

شريك حيات: شريك حيات كى شرائط ١، ٢، ٣، ٦، ٨; شريك حيات كى صفات ١، ٢، ٣، ٦، ٨ ; شريك حيات كے ساتھ روابط ١٦

عمل: عمل كى جزا ٢٣ ; عمل كے اثرات و ١٨، ٢٣

غلام: غلام كے ساتھ شادى ١٠; مومن غلام ٧، ٨; مومن غلام كے فضائل ١٣

فساد و برائي : فساد و برائي كو دور كرنا ٢٠

قرآن كريم : قرآن فہمى ٢٧

كفر: كفر كا پيش خيمہ ٢٤

كنيز: مومن كنيز ٣

گمراہي: گمراہى كا پيش خيمہ ١٥، ٢٤

گناہ: گناہ سے اجتناب ٢٤

مال: مال كى قدر و قيمت٥، ١٢

محرمات: ١، ٦

۱۰۹

مرد: مرد كى سرپرستى ٩

مشركين: مشركين جہنم ميں ١٥، ٢٤; مشركين كا بے قدر و قيمت ہونا ٧; مشركين كى دعوت ١٤

مصالح و مفاسد: ١٩

معاشرتى تعلقات: ٢٤

نفع و نقصان: ٢٠

نكاح: احكام نكاح ١، ٦، ١٠، ١١; حرام نكاح ١٦; غيرمسلم كے ساتھ نكاح ١، ٣، ٦، ٨، ١١، ١٥ ; غيرمسلم كے ساتھ نكاح كے اثرات و ١٥ نكاح ميں سرپرستى ٩

وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُواْ النِّسَاء فِي الْمَحِيضِ وَلاَ تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّىَ يَطْهُرْنَ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللّهُ إِنَّ اللّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ (٢٢٢)

اور اے پيغمبر يہ لوگ تم سے ايا م حيض كے بارے ميں سوال كرتے ہيں تو كہہ دو كہ حيض ايك اذيت اور تكليف ہے لہذا اس زمانے ميں عورتوں سے الگ رہو اور جب تك پاك نہ ہوجائيں ان كے قريب نہ جائو پھر جب پاك ہو جائيں تو جس طرح سے خدا نے حكم ديا ہے اس طرح ان كے پاس جائو _ بہ تحقيق خدا توبہ كرنے والوں اور پاكيزہ رہنے والوں كو دوست ركھتا ہے _

١_ لوگ نبى اكرم(ص) سے حيض كے بارے ميں پوچھتے تھے_و يسئلونك عن المحيض

٢_ لوگوں كے رسول اكرم(ص) سے سوالات، آيات كے نزول اور احكام كے بيان كا پيش خيمہ بنے_

و يسئلونك عن المحيض قل هو اذي

۱۱۰

٣_ پيغمبر اكرم(ص) احكام كے نزول اور بيان كا ذريعہ ہيں _و يسئلونك قل

٤_ ماہوارى عورتوں كيلئے مشقت اور تكليف ايجاد كرتى ہے_و يسئلونك عن المحيض قل هو اذي

٥_ حائض عورت كے ساتھ ہمبسترى حرام ہے يہاں تك كہ وہ پاك ہوجائے _فاعتزلوا النساء فى المحيض و لاتقربوهن حتى يطهرن اگرچہ''فاعتزلوا النسائ'' كا ظہور يہ ہے كہ عورت كے ساتھ ہر قسم كى معاشرت ترك كر دى جائے ليكن بعد ميں يہ كہنا كہ ايام حيض اور غسل كے بعد اس كے ساتھ ہمبسترى جائز ہے''حتى يطهرن فاذا تطهرن فاتوهن من حيث ''يہ قرينہ ہے كہ وہ امر جس سے ''فاعتزلوا''كہہ كر منع كيا گيا تھا وہ صرف ہمبسترى تھى نہ كہ ہر قسم كى معاشرت كيونكہ اگر يہ مراد ہوتا تو خدا تعالى يوں فرماتا''فاذا تطھرن فعاشروھن''

٦_ ايام حيض ميں قُبُل كى طرف سے نزديكى حرام ہے_فاعتزلوا النساء فى المحيض

آيت كے ابتداء ميں كلمہ''محيض'' مصدر ہے (يعنى حيض آنا) ليكن جملہ''فاعتزلوا النساء فى المحيض ''ميں المحيض اسم مكان ہے_ اس پر دليل كلمہ'' المحيض'' كا تكرار ہے_ چونكہ اگر دونوں جگہ پر ايك ہى معنى مراد ہوتا تو قاعدتاً دوسرے كو ضمير كى صورت ميں ذكر كيا جاتا_

٧_ حيض كے ايام ميں عورت كے ساتھ ہمبسترى كے حرام ہونے كا فلسفہ يہ ہے كہ ان ايام ميں ہمبسترى عورت كيلئے آزار اور اذيت كا باعث ہے_عن المحيض قل هو اذى فاعتزلوا النساء فى المحيض

٨_ احكام خدا مصالح و مفاسد كى بنياد پر قرار ديئے گئے ہيں _ويسئلونك عن المحيض قل هو اذى فاعتزلوا النساء فى المحيض

٩_ ايام حيض ميں ہمبسترى ضرر رساں ہے_و يسئلونك عن المحيض قل هو اذى فاعتزلوا يہ مطلب اس صورت ميں ہے كہ سوال ايام حيض ميں ہمبسترى كرنے كے بارے ميں ہوا ہو نہ خود حيض اور اس كى ماہيت كے بارے

۱۱۱

ميں ، كہ ايسى صورت ميں ضمير''ھو''ايام حيض ميں ہمبسترى كى طرف لوٹے گى يعنى اے نبي(ص) كہہ ديجيئے كہ ايام حيض ميں ہمبسترى كرنا ضرر رساں ہے_

١٠_ مباشرت كے دوران ميں حفظان صحت كے اصولوں كى رعايت ضرورى ہے _و لاتقربوهن حتى يطهرن فاذا تطهرن فاتوهن كيونكہ عورت كے ساتھ مباشرت كو خون كے ركنے اور غسل كر لينے كے بعد جائز قرار ديا گيا ہے_

١١_ عورتوں كے ساتھ ہمبسترى حيض سے پاكى اور غسل كر لينے كے بعد جائز ہے_ولاتقربوهن حتى يطهرن فاذا تطهرن فأتوهن اگرچہ''حتى يطھرن'' كا مفہوم يہ ہے كہ جب خون سے پاك ہوجائيں يعنى خون رك جائے تو ان كے ساتھ مقاربت جائز ہے ليكن جملہ''فاذا تطھرن''ميں مقاربت كے جواز كو صريحاً غسل كے ساتھ مشروط كيا گيا ہے جس كے پيش نظر''حتى يطھرن''كا مفہوم مورد توجہ نہيں قرار پائے گا_

١٢_ كلام كى عفت كا خوبصورتى سے خيال ركھا گيا ہے_و يسئلونك عن المحيض قرآن كريم نے ايسى تعبير يں صراحت سے استعمال نہيں كيں جو عفت كلام كے خلاف ہيں _ (جيسے ترك مقاربت كے ليے ''اعتزال''اور شرمگاہ كے لئے دوسرے جملے ميں كلمہ''المحيض'' اور''من حيث امركم'' استعمال كيا گيا ہے) ان مذكورہ مثالوں سے عفت كلام كا بجاطور پر استفادہ ہوتا ہے_

١٣_ عورت كے ساتھ نزديكى فطرى راستے(فرج ، شرمگاہ ) سے كى جائے _فاذا تطهرن فاتوهن من حيث امركم الله

١٤_ عورتوں كے ساتھ ہمبسترى ميں خدا تعالى كے احكام و حدود كى رعايت ضرورى ہے _فاذا تطهرن فاتوهن من حيث امركم الله بعض مفسرين كے نزديك كلمہ''من حيث''مقاربت كى جگہ (فرج) كو بيان نہيں كر رہا ورنہ كلمہ''في'' استعمال كيا جاتا لہذا اس نظريہ كى بنياد پر ''من حيث امركم'' شرعى احكام اور ممنوع موارد (جيسے روزہ كے ايام اور ...) سے پرہيز كى يادآورى كيلئے ہے_

١٥_ ايام حيض ميں عورتوں سے ہمبسترى كے علاوہ

۱۱۲

استمتاع (لذت حاصل كرنا) جائز ہے_يسئلونك عن المحيض فاعتزلوا النساء فى المحيض يہ اس صورت ميں ہے كہ ''فى المحيض'' سے مراد مكان حيض ہو ايسى صورت ميں ايام حيض ميں صرف ہمبسترى حرام ہوگى _

١٦_ خداوند عالم توبہ كرنے والوں اور پاكيز گى اپنانے والوں كو پسند فرماتا ہے _ان الله يحب التوابين و يحب المتطهرين

١٧_ توبہ اور طہارت نفس ، محبت خدا كو حاصل كرنے كا پيش خيمہ ہيں _ان الله يحب التوابين و يحب المتطهرين

١٨_ خداوند متعال توبہ اور پاكيزگى نفس كى تشويق و ترغيب دلاتا ہے_ان الله يحب التوابين و يحب المتطهرين

يہ اشارہ كرنا كہ جو لوگ پاكيزگى نفس ركھنے اور توبہ كرنے والے ہيں خدا ان سے محبت كرتاہے، اس كا ايك ہدف انسانوں كو توبہ اور پاكيزگى نفس كى ترغيب دلانا ہے_

١٩_ توبہ كرنے والوں اور پاكيز گى نفس اپنانے والوں كے ساتھ محبت كا اظہار ضرورى ہےان الله يحب التوابين و يحب المتطهرين

٢٠_ ايام حيض ميں ہمبسترى پاكيزگى نفس كے خلاف ہے _و يسئلونك عن المحيض فاعتزلوا الساء فى المحيض ان الله يحب التوابين و يحب المتطهرين ايام حيض ميں ہمبسترى سے منع كرنے كے بعد پاكيزگى نفس اختيار كرنے والوں كے ساتھ محبت كا اظہار مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو سكتا ہے_

١ ٢_ جو لوگ ايام حيض ميں ہمبسترى كے گناہ سے توبہ كر ليں خدا انہيں دوست ركھتا ہےفاعتزلوا النساء فى المحيض ان الله يحب التوابين

٢٢_ خداوند عالم حالت حيض ميں ہمبسترى سے اجتناب كرنے والوں كو دوست ركھتا ہے _فاعتزلوا النساء فى المحيض ان الله و يحب المتطهرين

آيت كے ابتدائي اور آخرى حصے كے ارتباط كو ديكھتے ہوئے ايام حيض ميں ہمبسترى سے پرہيز كرنے والے ''متطہرين'' (پاكيزہ لوگ)كا مصداق ہيں _

٢٣_اسلا م ميں حائض عورتوں كے ساتھ روابط كے سلسلہ ميں حد اعتدال كى رعايت كى گئي ہے_

۱۱۳

و يسئلونك عن المحيض قل هو اذى فاعتزلوا جيساكہ آيت كے شان نزول ميں آيا ہے كہ زمانہ جاہليت ميں عورتوں كے ساتھ حيض كے دنوں ميں مكمل قطع تعلق كر ليا جاتا تھا اور ان كے ساتھ ہر قسم كا رہن سہن ختم كرديا جاتا تھا جبكہ دوسرى طرف عيسائي ہر قسم كے تعلقات كو جائز سمجھتے تھے، اسلام نے ان دونوں كے برخلاف درميانى راستہ بتلايا ہے_

٢٤_ پانى سے استنجا كرنا پاكيزگى كے مصاديق ميں سے ہےان الله يحب التوابين و يحب المتطهرين

ايك شخص نے پيغمبر اسلام(ص) سے عرض كيا كہ ميں پانى سے استنجاء كرتا ہوں تو حضرت(ص) نے فرمايا:هنيئا لك فان الله عزوجل قد انزل فيك آية:''ان الله يحب التوابين و يحب المتطهرين'' (١) تجھے مبارك ہو كہ خدا نے تيرے بارے ميں يہ آيت نازل كى ہے_

آنحضرت (ص) : آنحضرت (ص) سے سوال ١، ٢; آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ٣

احكام: ٥، ٦، ٧، ١١، ١٣، ١٥ احكام كى تشريع ٢، ٣; فلسفہ احكام ٧، ٨، ٩

استنجا: پانى كے ساتھ استنجا٢٤

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى جانب سے تشويق ١٨; اللہ تعالى كى حدود١٤; اللہ تعالى كى محبت١٦، ١٧، ٢١، ٢٢ ;اللہ تعالى كے محبوب لوگ ١٦، ٢١، ٢٢

پاك لوگ : پاك لوگوں سے محبت ٩ ١

پاكي: پاكى كے اثرات ١٧; پاكى ميں ركاوٹيں ٢٠

پاكيزگي: پاكيزگى كى تشويق ١٨

پاكيز ہ لوگ : پاكيزہ لوگوں كے فضا ئل ١٦

پاني: پانى كے فوائد: ٢٤

____________________

١) تفسير عياشى ج ١ ص ١٠٩ ح ٣٢٨ تفسير برہان ج ١ ص ٢١٦ ح ١١ _

۱۱۴

تقوي: تقوي كے اثرات٢٢

توابين: توّابين سے محبت ١٩; توّابين كے فضائل ١٦، ٢١

توبہ: توبہ كى ترغيب ١٨; توبہ كے اثرات ١٧

حفظان صحت: حفظان صحت كى اہميت ١٠

حيض: حيض كى سختياں ٤، ٧ ; حيض كے احكام ٥، ٦، ٧، ٩، ١١،١٥

روايت: ٢٤

سوال و جواب: ٢

گفتگو : آداب گفتگو ١٢; گفتگو ميں عفت ١٢

محرمات: ٥، ٦، ٧

مصالح و مفاسد: ٨

مطہرات: ٢٤

ہمبستري: ہم بسترى حيض ميں ٢٠، ٢١، ٢٢، ٢٣; ہمبسترى كے آداب ٥، ٦، ٩، ١٠، ١١، ١٣، ١٤، ٢٠ ; ہمبسترى كے احكام ٥، ٦، ٧، ١١، ١٣، ١٥; ہم بسترى ميں حفظان صحت ١٠

نِسَآؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ فَأْتُواْ حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ وَقَدِّمُواْ لأَنفُسِكُمْ وَاتَّقُواْ اللّهَ وَاعْلَمُواْ أَنَّكُم مُّلاَقُوهُ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ (٢٢٣)

تمھارى عورتيں تمھارى كھيتياں ہيں لہذا اپنى كھيتى ميں جہاں چاہو داخل ہوجائو اور اپنے واسطے پيشگى اعمال خدا كى بارگاہ ميں بھيج دو اور اس سے ڈرتے رہو _ يہ سمجھو كہ تمھيں اس سے ملاقات كرنا ہے اور صاحبان ايمان كو بشارت دے دو _

١_ عورت انسانى بيج كى كھيتى ہے _نساؤكم حرث لكم

۱۱۵

٢_ بانجھ نہ ہونا ايك شائستہ اور كامل عورت كى خصوصيات ميں سے ہے_نساؤكم حرث لكم

عورت كى اہم خصوصيات ميں سے اس كا بقاء نسل كى خاطر حمل كے قابل ہونا ہے لہذا اگر عورت بانجھ ہو تو وہ اس اہم خصوصيت سے محروم ہے اور واضح ہے كہ يہ عورت طبعى لحاظ سے كامل نہيں ہے _

٣_ مباشرت كا اہم ترين فلسفہ نسل پھيلاناہے_نساؤكم حرث لكم فاتوا حرثكم انى شئتم و قدموا لانفسكم

پہلى بات يہ كہ ہمبسترى كے تمام اہداف ميں سے صرف نسل بڑھانے (حرث) كى طرف اشارہ كيا گيا ہے اور دوسرا يہ كہ بعض مفسرين كے نزديك جملہ''قدموا لانفسكم''سے مراد اولاد ہے_

٤_ اپنى بيوى كے ساتھ ہر طريقے سے ہمبسترى جائز ہے_نساؤكم حرث لكم فاتوا حرثكم انى شئتم

يہ اس صورت ميں كہ''اني''،'' كيف ''كے معنى ميں ہو_

٥_ مرد كى جنسى لذتوں ميں عورت كيلئے مرد كى اطاعت ضرورى ہے *_نساؤكم حرث لكم فاتوا حرثكم انى شئتم

چونكہ عورتوں سے لذت حاصل كرنے ميں ''انى شئتم''كہہ كر مردوں كو كسى حد تك آزادى دى گئي ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ عورت كيلئے اس سلسلہ ميں مرد كى اطاعت ضرورى ہے ورنہ يہ كلام لغو ہوجائے گا_

٦_پہلے سے ہى اعمال صالح بھيجنا اور اپنى آخرت كيلئے ان كا ذخيرہ كرنا ضرورى ہے_و قدموا لانفسكم

٧_ انسان كى اچھى يا برى تقدير اور انجام ميں ، اس كى شادى شدہ زندگى كے حالات مؤثر ہيں _فاتوا حرثكم انى شئتم و قدموا لانفسكم ايسا معلوم ہوتا ہے كہ جملہ'' قدموا لانفسكم''انسان كى ہمبسترى ميں آزادى اور اختيار كيلئے قيد كے طور پر آيا ہے يعنى انسان كى ازدواجى زندگى اس كى تقدير اور انجام ميں مؤثر ہے لہذا انسان ايسا طريقہ اپنائےجس كا انجام اچھا ہو_

٨_ نيك اور صالح اولاد پيدا كرنے كيلئے بيوى كے انتخاب ميں خوب غور و فكر كرنا اور جماع كے آداب كا خيال ركھنا ضرورى ہے_نساؤكم حرث لكم و قدموا لانفسكم

كھيتى باڑى كيلئے كسان كا مناسب اور زرخيز

۱۱۶

زمين منتخب كرنے ميں زيادہ توجہ كرنا اور اچھى فصل پيدا كرنے كيلئے تمام ضرورى اسباب كا فراہم كرنا عورت اور كھيتى كے درميان مشابہت كى وجوہ ہيں كہ جو آيت ميں مدنظر ہوسكتى ہيں _

٩_ آخرت كيلئے پيشگى اعمال بھيجنے اور ان كے ذخيرہ كرنے كيلئے گھريلو اور ازدواجى روابط سے استفادہ كرنا ضرورى ہے_فاتوا حرثكم انى شئتم و قدموا لانفسكم يہ كہ عورتوں كو حرث كہنے كے بعد اعمال خير آگے بھيجنے كا حكم ديا گيا ہے، اس سے معلوم ہوتاہے كہ قرآن كريم كى نظر ميں زندگى كو اخروى منافع اور نيك كام انجام دينے كى راہ پر گامزن كرنا ضرورى ہے_

١٠_ اولاد ازدواجى زندگى كا پھل ہے_نساؤكم حرث لكم و قدموا لانفسكم

١١_ مياں بيوى كے روابط ميں تقوى كى مراعات ضرورى ہے_نساؤكم حرث لكم و اتقوا الله

١٢_ تمام انسان خداوند عالم سے ملاقات كريں گے_و اعلموا انكم ملاقوه

١٣_ خداوند عالم گھريلو ماحول ميں مردوں كو احكام الہى كى رعايت كے سلسلہ ميں متنبہ كرتاہے_

نساؤكم حرث لكم و اتقوا الله و اعلموا انكم ملاقوه گھريلو زندگى سے مربوط احكام ذكر كرنے كے بعد لوگوں كو تقوى كا حكم دينا اور خداوند عالم كى ملاقات كے بارے ميں متوجہ كرنا (جزا و سزا كے دن) ممكن ہے ان لوگوں كو متنبہ كرنے كيلئے ہو جو احكام الہى كى مراعات نہيں كرتے_

١٤_ خداوند متعال حساب لينے والا اور جزا دينے والا ہے _و اعلموا انكم ملاقوه

آيت ميں انتباہ كو مدنظر ركھتے ہوئے كہا جاسكتا ہے كہ خدا تعالى كى ملاقات حساب و كتاب اور جزا سے كنايہ ہے_

١٥_ خدا كى عدالت ميں حاضرى اور اس كى ملاقات پر توجہ ، حدود الہى كى حفاظت اور تقوي كى رعايت كا پيش خيمہ ہے_

و اتقوا الله و اعلموا انكم ملاقوه

١٦_ جناب رسول خدا (ص) كو ان مؤمنين كو بشارت دينے كا حكم ہے جو ازدواجى تعلقات اور گھريلو ماحول ميں تقوى اور الہى حدود كا پاس كرتے اور ايك دوسرے كے ساتھ اچھا برتاؤ كرتے ہيں _

نساؤكم حرث لكم و اعلموا انكم ملاقوه و بشر المومنين

۱۱۷

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ١٦

آخرت: توشہ آخرت ٦، ٩

احكام: ٤، ٥

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا انتباہ ١٣; اللہ تعالى كاحساب لينا ١٤;اللہ تعالى كى حدود ١٣، ١٥، ١٦

انسان: انسان كاانجام ١٢; انسانى تقدير ٧

اولاد: ١٠ صالح اولاد ٨

ايمان: آخرت پر ايمان كے نفسياتى اثرات ١٥; خدا كى ملاقات پر ايمان ١٥

تربيت: تربيت كى روش١٥

تقوي: تقوي كا پيش خيمہ ١٥; تقوي كى اہميت ١١،١٦

رشد و ترقي: رشد و ترقى كا پيش خيمہ ٨

شادى كرنا : شادى كرنے كا فلسفہ ٣، ٨، ١٠

شخصيت: شخصيت كى تشكيل كے عوامل ٧، ٨

شريك حيات: شريك حيات كى شرائط ٢، ٨; شريك حيات كى صفات ٢; شريك حيات كے حقوق ٥

عمل: صالح عمل ٦، ٩ ; عمل كى پاداش ١٤;عمل كى بقا ٦

عورت : عورت كى قدر و قيمت ١; عورت كى لياقت و شائستگى ٢

قضا و قدر: ٧

گھرانہ: گھرانے كے حقوق ١٣، ١٦ لقاء الله : ١٢

۱۱۸

مومنين: مومنين كو بشارت ١٦

نسل: نسل كى بقا ٣

نظريہ كائنات: نظريہ كائنات اور آئيڈيالوجى ١٥

ہمبستري: ہمبسترى كے آداب ٨، ٩، ١١; ہمبسترى كے احكام ٤، ٥; ہمبسترى ميں تقوي ١١، ١٦

وَلاَ تَجْعَلُواْ اللّهَ عُرْضَةً لِّأَيْمَانِكُمْ أَن تَبَرُّواْ وَتَتَّقُواْ وَتُصْلِحُواْ بَيْنَ النَّاسِ وَاللّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ (٢٢٤)

خبردار خدا كو اپنى قسموں كا نشانہ نہ بنائو كہ قسموں كو نيكى كرنے تقوى اختيار كرنے اور لوگوں كے در ميان اصلاح كرنے ميں مانع بنا دو الله سب كچھ سننے اور جاننے والا ہے_

١_ قسم ميں خدا كے نام كو دستاويزى ثبوت كے طور پر استعمال كرنا حرام ہے حتى كہ سچى قسموں اور نيك كاموں ميں بھى _و لا تجعلوا الله عرضة لايمانكم جب نہى كے ظہور كو مورد توجہ قرار ديا جائے اور ''عرضة''كے لغوى معنى پر نگاہ ڈالى جائے تو يہى نتيجہ سامنے آتاہے كہ انسان كے ليئے مناسب نہيں كہ وہ خدا تعالى كو قسم كے طور پر پيش كرے اور ہر مقام پر قسم ميں خدا كا نام لے_

٢_ خدا كى قسم نيك كاموں كى انجام دہي، تقوي اور لوگوں كے درميان اصلاح كرنے ميں ركاوٹ نہ بنے_

و لا تجعلوا الله عرضة لايمانكم ان تبروا و تتقوا و تصلحوا بين الناس

يہ اس صورت ميں ہے كہ''عرضة''كے معنى مانع كے ہوں _

٣_ خداوند قدوس كے نام تعظيم و تكريم ضرورى ہے_لا تجعلوا الله عرضة لايمانكم و الله سميع عليم

۱۱۹

٤_كسى كار خير كے چھوڑنے كيلئے قسم كھانا انسان پر كوئي ذمہ دارى نہيں لاتا_و لا تجعلوا الله عرضة لايمانكم

٥_ لوگوں كے درميان اصلاح كرنے كى اہميت _ان تبروا و تتقوا و تصلحوا بين الناس

اس اہميت كا استفادہ عام كے بعد خاص كے ذكر سے ہوتا ہے _

٦_ معاشرے كے مقابل مومنين كى ذمہ داري_و تصلحوا بين الناس

٧_ خداوند عالم سننے والا اور جاننے والاہے _و الله سميع عليم

٨_ خدا ايسا سننے والا ہے جو آگاہى ركھتاہے_و الله سميع عليم

يہ اس صورت ميں ہے كہ ''عليم''، ''سميع'' كى صفت ہو_

٩_ نيك كاموں كے ترك كرنے پر قسم كھانا زمانہ جاہليت كى رسم تھي_و لا تجعلوا الله عرضة لايمانكم ان تبروا و تتقوا

١٠_ خداوند عالم كاان لوگوں كو متنبہ كرناہے جو اسے اپنى قسموں كے لئے سند قرار ديتے ہيں _

و لا تجعلوا الله عرضة لايمانكم و الله سميع عليم

١١_ خدا كے نام كے ساتھ سچى قسم كھاناگناہ ہے اور جھوٹى قسم عملى كفر ہے _و لا تجعلوا الله عرضة لايمانكم

حضرت امام جعفر صادق(ع) نے فرمايا:من حلف بالله كاذبا كفر و من حلف بالله صادقا اثم_ ان الله عزوجل يقول: و ''لاتجعلوا الله عرضة لايمانكم'' (١) جو اللہ كى جھوٹى قسم كھائے اس نے كفر كيا اور جو اللہ كى سچى قسم كھائے اس نے گناہ كيا _ اللہ تعالى كا ارشاد ہےو لا تجعلوا الله عرضة لايمانكم''

١٢_ نيك كاموں كے چھوڑنے پر قسم كھانے كى حرمت كا ايك مصداق بھائي يا ماں كے ساتھ بات نہ كرنے كى قسم كھانا ہے_و لا تجعلوا الله عرضة لايمانكم

حضرت امام محمد باقر(ع) نے آيت''ولا تجعلوا الله عرضة لايمانكم ''كے بارے ميں فرمايا يعنى''الرجل يحلف ان لايكلم اخاه و

____________________

١) كافى ج٧ ص٤٣٤،ح٤;نور الثقلين ج ١ ص٢١٨، ح ٨٣٤_

۱۲۰

ما اشبه ذلك او لايكلم امه'' (١) كوئي شخص يہ قسم كھائے كہ اپنے بھائي سے كلام نہيں كرے گا يا اسى طرح كچھ اوركہے يا پھر يہ كہ اپنى والدہ سے كلام نہيں كرے گا_

احكام: ١، ٤، ١٢

اسماء و صفات: سميع ٧، ٨ ; عليم ٧، ٨

اصلاح: آپس ميں اصلاح ٢، ٥; اصلاح كى اہميت ٥

تقوي: تقوي كے موانع ٢

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا متنبہ كرنا ١٠ ; اللہ تعالى كا نام ٣

روايت: ١١ ،١٢

زمانہ جاہليت: زمانہ جاہليت كى رسميں ٩; زمانہ جاہليت ميں قسم ٩

عمل: نيك عمل ٢، ١٢

قسم: بيہودہ قسم ٤;جھوٹى قسم ١١; خدا كى قسم ٢،١٠،١١; قسم كے احكام ١،٤،١٢

كفر: عملى كفر ١١

گناہ: ناہ كے موارد ١١

محرمات: ١، ١٢

مومنين: مومنين كى ذمہ دارى ٦

____________________

١) تفسير_ عياشى ص١١٢ح٣٣٩، نورالثقلين ج١ص ٢١٨ ، ح ٨٣٦_

۱۲۱

لاَّ يُؤَاخِذُكُمُ اللّهُ بِاللَّغْوِ فِيَ أَيْمَانِكُمْ وَلَكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا كَسَبَتْ قُلُوبُكُمْ وَاللّهُ غَفُورٌ حَلِيمٌ (٢٢٥)

خدا تمھارى لغو اور غير ارادى قسموں كا مواخذہ نہيں كرتا ہے ليكن جس كو تمھارے دلوں نے حاصل كيا ہے اس كا ضرور مواخذہ كرے گا_ وہ بخشنے والا بھى ہے اور برداشت كرنے والا بھى ہے _

١_ خدا تعالى كسى كو اس كى بيہودہ قسم پرمواخذہ نہيں كرتا_لايؤاخذكم الله باللغو فى ايمانكم و لكن

لغو قسم سے وہ قسميں مراد ہيں جو عموما عادت كى وجہ سے منہ سے نكل جاتى ہيں بغير اس كے كہ قسم كھانے والے نے دلى طور پر اس كا قصد كيا ہو،''باللغو'' كا يہ معنى اس كے''بما كسبت قلوبكم''كے ساتھ تقابل كو ديكھ كر سمجھ ميں آتا ہے_

٢_ بيہودہ اور لغو قسموں سے انسان پر كوئي ذمہ دارى عائد نہيں ہوتى _لايؤاخذكم الله باللغو فى ايمانكم

٣_ جو قسميں سنجيدگى اور دلى قصد كے ساتھ ہوں خداوند عالم ان پر مواخذہ كرے گا_و لكن يؤاخذكم بما كسبت قلوبكم

٤_ جو قسميں دلى قصد و ارادہ كے ساتھ اٹھائي جائيں ان كى پابندى اور وفادارى ضرورى ہے_و لكن يؤاخذكم بما كسبت قلوبكم

٥_ لغو اور فضول قسميں ناپسنديدہ ہيں _*لايؤاخذكم الله باللغو فى ايمانكم و الله غفور حليم

مذكورہ بالا آيت سے استفادہ ہوتا ہے كہ لغو اور فضول قسميں كھانے والا عذاب كا استحقاق ركھتا ہے ليكن خداوند عالم اپنے فضل و كرم سے اس كو عذاب نہيں كرتا، يہ استفادہ بالخصوص آيت كے ذيل ميں ''غفور''كى صفت كے

۱۲۲

ذكرسے ہوتاہے_

٦_ كسى عمل پر ثواب و عقاب كا معيار نيت ہے_لايؤاخذكم الله باللغو فى ايمانكم و لكن يؤاخذكم بما كسبت قلوبكم

٧_لغو اور بيہودہ كام كرنے سے انسان كى روحانى اور معنوى شخصيت پر برُے اثرات مرتب ہوتے ہيں _*

لايؤاخذكم الله باللغو فى ايمانكم و لكن يؤاخذكم بما كسبت قلوبكم شايد مذكورہ بالا آيت قسم كو دو قسموں ميں تقسيم كرنے كے بارے ميں نہيں ہے جيسے لغو و بيہودہ قسم اور سنجيدہ قسم اور نہ ہى يہ بيان كررہى ہے كہ ان ميں سے ايك قسم پر كفارہ ہے اور دوسرى پر كفارہ نہيں _ بلكہ آيت اس حقيقت كو بيان كرناچاہتى ہے كہ اگرچہ خداوند عالم نے لغو قسم پر كوئي سزا تجويز نہيں كى ليكن يہ عمل ايك قلبى بيمارى كى حكايت كرتا ہے يا يہ حقيقت بيان كرتا ہے كہ اس عمل سے بتدريج دل بيمارى كى طرف بڑھتا ہے اور خدا تعالى اس بيمارى كى صورت ميں عقاب فرماتا ہے_

٨_ لغو قسميں كھانے پر خدا وند عالم كا عذاب نہ كرنا پروردگار كى مغفرت اور حلم كا ايك جلوہ ہے_لايؤاخذكم الله باللغو فى ايمانكم و الله غفور حليم ظاہراً خدا كى مغفرت اور حلم''لايواخذ''كے ساتھ مربوط ہے نہ''يؤاخذكم''كے ساتھ كيونكہ مغفرت عدم مواخذہ كے ساتھ مناسبت ركھتى ہے نہ مؤاخذہ كے ساتھ _

٩_ خدا غفور اور حليم ہے_و الله غفور حليم

١٠_ خدا ايسا غفور ہے جو حليم ہے _و الله غفور حليم يہ اس صورت ميں ہے كہ''حليم''، ''غفور'' كى صفت ہو _

اجر: اجر كا معيار ٦

احكام: ٢، ٤

اسماء و صفات: حليم ٩، ١٠ ;غفور ٩، ١٠

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا حلم ٨; اللہ تعالى كى جانب سے حساب لينا ١، ٣; اللہ تعالى كى جانب سے مغفرت٨

۱۲۳

انحطاط: انحطاط كے عوامل ٧

انسان: انسان كى شخصيت ٧

سزا: سزاكا معيار ٦

عمل: عمل كا اجر; ناپسنديدہ عمل كے اثرات ٧ ٦; ناپسنديدہ عمل ٥

قسم: قسم كے احكام ٢، ٤;لغو قسم ١، ٢، ٥، ٨

گناہ: گناہ كے اثرات ٧

نيت: نيت كى اہميت ٣، ٤، ٦

لِّلَّذِينَ يُؤْلُونَ مِن نِّسَآئِهِمْ تَرَبُّصُ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ فَإِنْ فَآؤُوا فَإِنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ (٢٢٦)

جو لوگ اپنى بيويوں سے ترك جماع كى قسم كھا ليتے ہيں انھيں چار مہينے كى مہلت ہے _ اس كے بعد واپس آگئے تو خدا غفور رحيم ہے _

١_ مرد چار مہينے تك اپنى بيوى كے ساتھ ہمبسترى ترك كرنے كى قسم (ايلاء) پر باقى رہ سكتا ہے_للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر ''يؤلون''كا مصدر''ايلائ''ہے جو لغت ميں قسم كے معنى ميں ہے ليكن اصطلاح ميں ايلاء كا مطلب يہ ہے كہ شوہر اپنى بيوى كے ساتھ چار مہينے سے زيادہ مدت تك ہمبسترى چھوڑنے كى قسم كھائے_ آيت ميں بھى يہى اصطلاحى معنى مراد ہے_

٢_ بيوى كے ساتھ مباشرت چھوڑنے پر قسم كھانا جائز ہے اور قسم منعقد بھى ہوجاتى ہے_للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر

٣_ ايلاء كے وقوع پذير ہونے اور اس كے خاص

۱۲۴

احكام كے جارى ہونے كى شرط يہ ہے كہ چار مہينے سے زيادہ مدت كيلئے ہمبسترى چھوڑنے پرقسم كھائي گئي ہ_

للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر يہ جو خدا وند عالم فرما رہاہے كہ ايلاء كرنے والا چار مہينے تك انتظار كرسكتا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ ايلاء اور اس كے خاص احكام اس صورت ميں جارى ہوں گے جب ہمبسترى چھوڑنے پر قسم يا ہميشہ كيلئے ہو يا چار مہينے سے زيادہ مدت كيلئے ہو_

٤_ ايلاء كرنے والا چار مہينے سے زيادہ اپنى بيوى كو دودلى كى كيفيت ميں يوں ہى نہيں چھوڑ سكتا_للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر

٥_ ايلاء كے بعد عورت چار مہينے تك اپنے شوہر سے ہمبسترى كرنے كى درخواست كا حق نہيں ركھتي_للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر ''للذين''كے لفظ سے معلوم ہوتا ہے كہ چار مہينے كى مدت تك مرد ہمبسترى ترك كرنے كا حق ركھتا ہے لہذا عورت كو اس مدت ميں ہمبسترى كرنے كى درخواست كا حق حاصل نہيں ہوگا_

٦_ شوہروں كا اپنى بيويوں كے ساتھ چار مہينے ميں ايك بار مباشرت كرنا ضرورى ہے_*للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر ايسا معلوم ہوتا ہے كہ اگر چار مہينے سے زيادہ مدت كيلئے بيوى سے دورى جائز ہوتى تو ايلاء كے حكم ميں بھى اس مدت كے مطابق وقت كے لحاظ سے اضافہ ہوجاتا_

٧_ ايلاء سے، چار مہينے گزرنے كے بعد ايلاء كرنے والے پر يا بيوى كے ساتھ ہمبسترى كرنا يا اسے طلاق دينا واجب ہے_للذين يؤلون فان فاؤ ..._ و ان عزموا الطلاق يہ كہ''تربص'' (انتظار كرنا) چار مہينے تك ہے معلوم ہوتا ہے اس مدت كے بعد شخص پر مذكورہ بالا ان دو كاموں ميں سے ايك ضرورى ہے_

٨_ ايلاء ميں چار مہينے گذرنے سے پہلے قسم توڑنا جائز ہے _للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر

''للذين''كا لام جو كہ جواز كے لئے ہے اس سے استفادہ ہوتا ہے كہ چاہے تو چار مہينے تك مباشرت ترك كرے اور چاہے تو چار مہينے گذرنے سے پہلے ہمبسترى كرے_

٩_ جو لوگ ہمبسترى چھوڑنے كى قسم توڑ كر شادى شدہ

۱۲۵

زندگى كى طرف لوٹ آتے ہيں رحمت اور مغفرت الہى ان كے شامل حال ہوجاتى ہے_

للذين يؤلون فان فاؤ فان الله غفور رحيم

١٠_ ايلاء كے بعد شادى شدہ زندگى كى طرف لوٹنا طلاق سے بہتر ہے_فان فاؤ فان الله غفور رحيم _ و ان عزموا الطلاق فان الله سميع عليم ازدواجى زندگى كى طرف لوٹنے (فان فاؤ) كو ذكر ميں مقدم كرنا اس كے رتبہ كے لحاظ سے مقدم ہونے كى علامت ہے، نيز ازدواجى زندگى كى طرف لوٹنے اور بيوى كے حقوق كى رعايت كى صورت ميں رحمت اور مغفرت كا وعدہ دينے سے بھى اس كى اولويت و رجحان كا پتہ چلتا ہے_

١١_ خداوند عالم غفور اور رحيم ہےفان الله غفور رحيم

١٢_ خداوند عالم ايسا غفور ہے جو رحيم بھى ہے_فان الله غفور رحيم

١٣_ اسلام عورتوں كے حقوق كا دفاع كرتاہے_للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر فان فاؤ فان الله غفور رحيم

احكام: ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٦، ٧، ٨، ٩

اسماء و صفات: رحيم ١١،١٢; غفور ١١، ١٢

ايلاء: ايلاء كے احكام ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٦، ٧، ٨، ٩، ١٠

خدا تعالى: خدا تعالى كى رحمت ٩; خدا تعالى كى مغفرت٩

رحمت: رحمت جن كے شامل حال ہے ٩

شريك حيات: شريك حيات كے حقوق٤، ٦

طلاق: احكام طلاق ٧; طلاق كى ناپسنديدگى ١٠

عورت: عورت كے حقوق١٣

قسم: قسم كے احكام ١، ٢، ٣، ٨، ٩; قسم توڑنا ٨، ٩

مرد:

۱۲۶

مرد كى ذمہ دارى ٦

واجبات :٦، ٧

ہمبستري: ہمبسترى كے احكام ١، ٢، ٣، ٥، ٦، ٧

وَإِنْ عَزَمُواْ الطَّلاَقَ فَإِنَّ اللّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ (٢٢٧)

اور طلاق كا ارادہ كريں تو خدا سن بھى رہا ہے اور ديكھ بھى رہا ہے_

١_ طلاق كا فيصلہ كرنا مرد كے اختيار ميں ہے _و ان عزموا الطلاق

٢_ طلاق ميں ارادہ اور لفظ معتبر ہے _و ان عزموا الطلاق فان الله سميع عليم

ايسالگتا ہے كہ دو صفات يعني''سميع''(سننے والا) اور''عليم''(جاننے والا) كا لانا طلاق ميں قصد اور لفظ كے معتبر ہونے كى طرف اشارہ ہے_

٣_ اگر عقد دائمى ہو تو ا يلاء ہوسكتا ہے_للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر و ان عزموا الطلاق

ايك تو يہ كہ مرد كو چار مہينے كى مہلت دى گئي ہے

(جو كہ دائمى نكاح ميں معتبر ہے) اور دوسرا طلاق كا ذكر ہوا ہے جو كہ نكاح دائمى ميں ہوتى ہے لہذا ان دو امور كے پيش نظر كہا جاسكتا ہے كہ ايلاء كا حكم غير دائمى نكاح ميں جارى نہيں ہے_

٤_ مياں بيوى كے درميان نا اتفاقى كى صورت ميں ،طلاق آخرى راہ حل ہے_للذين يؤلون ...و ان عزموا الطلاق فان الله سميع عليم طلاق كو آخر ميں ذكر كرنے سے اس بات كى طرف اشارہ كرنا مقصود ہوسكتا ہے كہ مشكل كے حل كيلئے طلاق سب سے آخرى مرحلہ ہے_

٥_ خدا سننے والا اور جاننے والا ہے _فان الله سميع عليم

۱۲۷

٦_ خداوند عالم ايسا سننے والا ہے جو عليم ہے_فان الله سميع عليم

٧_ خداوند متعال كے نزديك طلاق ناپسنديدہ ہے_*و ان عزموا الطلاق فان الله سميع عليم

يہ اس بات كے پيش نظر ہے كہ ازدواجى زندگى كى طرف پلٹنے كى صورت ميں مغفرت اور رحمت كا وعدہ ديا گيا ہے جبكہ طلاق كى صورت ميں دو صفات ''سميع'' اور ''عليم''پر اكتفاكيا گيا ہے جو كسى حد تك ڈرانے دھمكانے اور توجہ دلانے پر دلالت كرتى ہيں _

احكام: ١، ٢، ٣ فلسفہ احكام ٤

اختلاف: گھريلو اختلاف ٤

اسماء و صفات: سميع ٥، ٦; عليم ٥، ٦

ايلاء: ايلاء كے احكام ٣

طلاق: احكام طلاق١، ٢; طلاق كى ناپسنديدگى ٧; طلاق ميں نيت٢; فلسفہ طلاق٤

مرد: مرد كے حقوق ١

۱۲۸

وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ ثَلاَثَةَ قُرُوءٍ وَلاَ يَحِلُّ لَهُنَّ أَن يَكْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللّهُ فِي أَرْحَامِهِنَّ إِن كُنَّ يُؤْمِنَّ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَبُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِي ذَلِكَ إِنْ أَرَادُواْ إِصْلاَحًا وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَلِلرِّجَالِ عَلَيْهِنَّ دَرَجَةٌ وَاللّهُ عَزِيزٌ حَكُيمٌ (٢٢٨)

مطلقہ عورتيں تين حيض تك انتظار كريں گى اور انھيں حق نہيں ہے كہ جو كچھ خدا نے ان كے رحم ميں پيدا كيا ہے اس كى پردہ پوشى كريں اگر ان كا ايمان الله او رآخرت پر ہے _ اور پھر ان كے شوہر اس مدت ميں انھيں واپس كرلينے كے زيادہ حقدار ہيں اگر اصلاح چاہتے ہيں _ اور عورتوں كے لئے ويسے ہى حقوق بھى ہيں جيسى ذمہ دارياں ہيں اور مردوں كو ان پرايك امتياز حاصل ہے او رخدا صاحب عزت و حكمت ہے _

١_ طلاق يافتہ عورت سے تين طُھر (عدت) مكمل ہونے سے پہلے نكاح كرنا حرام ہے_و المطلقات يتربصن بانفسهن ثلثة قروء اس صورت ميں كہ''قرئ''كے معنى طہر ہوں _

٢_ تين طُہر يا تين حيض صرف اس عورت كى عدت ہے جسے حيض آتا ہو _و المطلقات يتربصن بانفسهن ثلثة قروء

ظاہراً آيت ميں وہ عورتيں فرض كى گئي ہيں جنہيں حيض آتا ہو كيونكہ عدت كى مدت تين طہر يا تين حيض قرار دى گئي ہے لہذا يہ حكم چھوٹى عمر كي، يائسہ يا ان جيسى عورتوں كو شامل نہيں ہوگا_

۱۲۹

٣_ مطلقہ عورت كى عدت تين حيض ہے _و المطلقات يتربصن بانفسهن ثلثة قروء يہ اس صورت ميں ہے كہ''قرئ''كے معنى حيض ہوں _

٤_ مطلقہ عورتيں اپنى عدت كى مدت كم يا زيادہ كرنے كى خاطر اپنے حمل ياحيض كو نہ چھپائيں _و لايحل لهن ان يكتمن ما خلق الله فى ارحامهن ''ما خلق''كا معنى وسيع ہے يہ ہر اس مخلوق كو شامل ہے جو عدت كى مدت ميں مؤثر واقع ہوسكے جيسے حمل، طہر اور حيض _

٥_ خدا تعالى اور روز قيامت پر ايمان احكام الہى كے انجام دينے كا ضامن ہے_و لايحل لهن ان كن يؤمن بالله و اليوم الآخر

٦_ خداوند متعال اور روز قيامت پر ايمان كا لازمہ فرائض الہى پر عمل ہے_و لايحل لهن ان كن يؤمن بالله و اليوم الآخر

٧_ اپنے حمل، طہر يا حيض كے بارے ميں عورتوں كا قول قبول كيا جائے گا_و لايحل لهن ان يكتمن ما خلق الله فى ارحامهن اگر عورتوں كى بات اپنے طہر، حيض، حمل يا ہر اس چيز كے بارے ميں كہ جو عدت كى مدت ميں دخالت ركھتى ہے، قابل قبول نہ ہو تو ان پر چھپانے كى حرمت لغو ہوگي_

٨_ہر اس چيز كاخالق خدا ہے جو رحم ميں موجود ہے (خون، جنين ...)ما خلق الله فى ارحامهن يہ لفظ''ما''كو مدنظر ركھتے ہوئے ہے جو خون، جنين ...كو شامل ہوجاتا ہے _

٩_ عدت كے اندر شوہر كو اپنى مطلقہ بيوى كى طرف رجوع كا حق حاصل ہے_و بعولتهن احق بردهن فى ذلك

''ذلك''، ''تربص''كى طرف اشارہ ہے يعنى ان تين طہر ميں جو كہ عورت كى عدت كا زمانہ ہے _

١٠_ شوہر كا اپنى مطلقہ بيوى كى طرف حق رجوع اس بات سے مشروط ہے كہ وہ گھريلو زندگى ميں اصلاح چاہتا ہو_

و بعولتهن احق بردهن فى ذلك ان ارادوا اصلاحا يعنى اگر شوہر عدت كے اندر رجوع كرنے سے يہ ارادہ ركھتا ہے كہ رجوع كرنے كے

بعد عورت كو دوبارہ طلاق دے كر تكليف پہنچائے گا_ تو آيت كے ظاہرى حكم كے لحاظ سے اس قصد كے ساتھ رجوع جائز نہيں ہے_

۱۳۰

١١_ عدت گھر كى تعمير نو كيلئے ايك مہلت ہے _*و المطلقات يتربصن و بعولتهن احق بردهن فى ذلك ان ارادوا اصلاحا اس بات كے پيش نظر كہ عدت كے ايام كے تذكرہ كے بعد ان ايام ميں اصلاح كى خاطر رجوع كرنے كا ذكركيا گيا ہے_

١٢_ مرد اور مطلقہ عورت كو عدت كے زمانہ ميں پہلى زندگى كى طرف پلٹنے كيلئے تو دوبارہ نكاح كى ضرورت نہيں ہے _*

و بعولتهن احق بردهن كيونكہ لفظ ''بعولة''(شوہر) اور اس كا ''ھن'' كى ضمير كى طرف مضاف ہونا اس معني كو بيان كررہاہے كہ عدت طلاق كے زمانہ ميں زوجيت والا تعلق اور رشتہ باقى ہے لہذا رجوع كيلئے نكاح كى ضرورت نہيں ہے_

١٣_ مرد كيلئے اپنى مطلقہ بيوى كى طرف رجوع كا حق عدت كے ختم ہوتے ہى ختم ہوجاتا ہے_و بعولتهن احق بردهن فى ذلك كلمہ''فى ذلك''كے مفہوم سے يہ مطلب سمجھا جاسكتا ہے _

١٤_ اگر شوہر كا رجوع مطلقہ بيوى كو تكليف اور اذيت پہنچانے كى خاطر ہو تو بے اثر اور غير معتبر ہے _

و بعولتهن احق بردهن فى ذلك ان ارادوا اصلاحا آيت ميں حق رجوع كو اصلاح كے ساتھ مشروط كيا گيا ہے_ پس اس جملہ شرطيہ كا مفہوم يہ نكلے گا كہ اگر رجوع اصلاح كيلئے نہ ہو بلكہ اذيت پہنچانے كى خاطر ہو تو ايسے رجوع كا اعتبار و حقانيت مسلوب ہے_

١٥_عورت اور مرد دونوں ايك دوسرے كے مقابلے ميں ( عقلى اور شرعى بنياد پر) برابر كے حقوق ركھتے ہيں _

و لهن مثل الذى عليهن بالمعروف

١٦_ عورت اور مرد دونوں پر لازم ہے ايك دوسرے كے برابر كے حقوق كى رعايت كا مظاہرہ كريں _

و لهن مثل الذى عليهن بالمعروف

١٧_ اسلام عورتوں كے حقوق كا دفاع كرتاہے_

و بعولتھن احق بردھن فى ذلك ان ارادوا اصلاحا و لھن مثل الذى عليہن بالمعروف

زندگى كى اصلاح كى غرض كے بغير مرد كا رجوع غير معتبر ہے نيز عورتوں كے حقوق كو مردوں كے حقوق جيسا سمجھنا خصوصاً زمانہ جاہليت كے ماحول كو مدنظر ركھتے ہوئے، يہ اسلام ميں

۱۳۱

عورتوں كے حقوق كے دفاع كى دليل ہے_

١٨_ مرد اپنى بيويوں سے افضل ہيں _و للرجال عليهن درجة

١٩_ شوہر اپنى بيويوں پر حقوق كے اعتبار سے امتيازى حيثيت ركھتے ہيں _*و للرجال عليهن درجة

'' للرجال ...'' كا جملہ'' لصہُنّ ...'' كے لئے قيد ہے اور اس كے معنى كو مشخص كررہاہے

٢٠_ ازدواجى زندگى كے قوانين بنانے ميں عدل و انصاف كو بنياد قرار ديا گياہے_و لهن مثل الذى عليهن بالمعروف و للرجال عليهن درجة

'' للرجال ...''كا جملہ''لہن ...'' كيلئے قيد ہے اور اسكے معنى كو مشخص كررہاہے_يعنى شوہر اور بيوى كے ايك جيسے حقوق كا مطلب يہ نہيں ہے كہ وہ بطور مطلق مساوى ہيں كيونكہ مرد خلقت كے لحاظ سے كچھ خصوصيات كے حامل ہيں كہ جن كى وجہ سے انہيں مخصوص حقوق بھى حاصل ہوں گے_ اس بنياد پر دونوں كے درميان عدل و انصاف كى رعايت كى گئي ہے_

٢١_ شوہر كو تب مطلقہ بيوى كى طرف رجوع كا حق حاصل ہے جب وہ عورت كے حسب معمول حقوق پورے كرنے كا ارادہ ركھتا ہو_ان ارادوا اصلاحا و لهن مثل الذى عليهن بالمعروف

حق رجوع كو اصلاح كے ساتھ مقيد كرنے كے بعد عورتوں كے مردوں پر حقوق بيان كرنے كا نتيجہ يہ نكلتا ہے كہ مرد كا اپنى مطلقہ بيوى كے حقوق كى رعايت كا قصد ارادہ اصلاح (ان ارادوا اصلاحا) كے مصاديق ميں سے ہے_

٢٢_ زمانہ بعثت كا جاہل معاشرہ عورتوں كيلئے كسى قسم كے حقوق كا قائل نہيں تھا_و لهن مثل الذى عليهن بالمعروف

اس لحاظ سے كہ اس آيت ميں مردوں كے عورتوں پر حقوق كو ( عليہن) مسلّم ليا گيا ہے جبكہ عورتوں كے مردوں پر حقوق كے اثبات كو (لھن) سے بيان كيا گيا ہے يعنى عورتوں كے حقوق ثابت كرنے كے در پے ہے_

٢٣_ مياں بيوى كا باہمى حقوق كى رعايت نہ كرنا طلاق كے عوامل و اسباب ميں سے ہے _

و المطلقات يتربصن بانفسهن ثلثة قروء و لهن مثل الذى عليهن

٢٤_ خداوند متعال كے جملہ احكام و قوانين كہ جن ميں ازدواجى زندگى كے قوانين بھى ہيں سب

۱۳۲

كے سب حكيمانہ اور حكمت الہى كى بنياد پر ہيں _و المطلقات يتربصن و الله عزيز حكيم

٢٥_ خدا تعالى كى ناقابل شكست قدرت اور عزت احكام و قوانين الہى كى مخالفت كرنے والوں كو سزا دينے كے لئے كافى ہے_و المطلقات يتربصن و لايحل لهن و الله عزيز حكيم

٢٦_ خداوند عالم عزيز اور حكيم ہے _و الله عزيز حكيم

٢٧_ خدا ايسا عزيز ہے جو حكيم ہے _و الله عزيز حكيم

يہ اس صورت ميں ہے كہ''حكيم''''عزيز'' كى صفت ہو _

٢٨_ مردوں كا اپنى مطلقہ بيويوں كى طرف رجوع كرنا پسنديدہ امر ہے اور خداوند متعال نے اس كى ترغيب دلائي ہے_

و بعولتهن احق بردهن فى ذلك

٢٩_خدا تعالى نے ايسے مياں بيوى كو ڈرايا دھمكاياہے جو ايك دوسرے كے حقوق كا خيال نہيں ركھتے_

و المطلقات و لهن مثل الذى و الله عزيز حكيم

احكام كے بيان كرنے كے بعد خدا كے ''عزيز'' (غلبے والا) ہونے كى يادآورى اس كے احكام كى مخالفت كرنے والوں كيلئے ڈرانے دھمكانے كى غرض سے ہوسكتى ہے_

احكام: ١، ٢، ٣، ٤، ٧، ٩، ١٠، ١٢، ١٣، ١٤، ٢١ احكام كا فلسفہ ١١،٢٤ ; احكام كا معيار ٢٠ ; احكام كى تشريع ٢٤

اختلاف: گھريلو اختلاف٢٣

اسماء و صفات: حكيم ٢٦، ٢٧; عزيز٢٦، ٢٧

انسان: انسان كى خلقت ٨

ايمان: ايمان اور عمل كا رابطہ ٦; ايمان كے اثرات ٦; خدا پر ايمان ٥، ٦، قيامت پر ايمان ٥، ٦

حقوق: حقوق كى بنياديں ١٥، ٢٠

حمل: حمل ميں گواہى ٧

حيض: حيض ميں گواہى ٤، ٧

۱۳۳

خداوند متعال: خداوند متعال كا تشويق دلانا ٢٨; خداوند متعال كا ڈرانا دھمكانا ٢٩; خداوند متعال كى تنبيہات ٢٩: خداوند متعال كى حكمت ٢٤; خداوند متعال كى خالقيت ٨; خداوند متعال كى عزت (غلبہ) ٢٥; خداوند متعال كى قدرت ٢٥ زمانہ بعثت كى تاريخ: ٢٢

زمانہ جاہليت: زمانہ جاہليت كى رسميں ٢٢; زمانہ جاہليت ميں عورت ٢٢

شادي: حرام شادى ١; شادى كے احكام ١

شريك حيات: شريك حيات كے باہمى حقوق١٥، ١٦، ٢٠، ٢٣، ٢٩

طلاق: احكام طلاق ٢، ٣، ٩، ١٠،١٢، ١٣، ١٤; طلاق رجعى ٩، ١٠، ١٢، ١٣،١٤، ٢١، ٢٨; طلاق كے عوامل ٢٣

عدت: طلاق كى عدت ٢، ٣، ٤; عدت كا فلسفہ ١١ ;عدت كے احكام ١، ٢، ٣، ٤، ٧، ٩، ١٣

عدل: عدل كى اہميت ٢٠

عرفى معيار: ١٥

عورت: عورت زمانہ جاہليت ميں ٢٢;عورت كے حقوق ١٤، ١٧، ٢١; عورت كے فضائل ١٨، ١٩

گناہ: گناہ كى سزا ٢٥

گواہي: گواہى چھپانا ٤

گھرانہ: گھرانہ ميں اصلاح ١٠، ١١،٢١

مرد: مرد كے حقوق ٩، ١٠،١٣، ١٨، ١٩; مرد كے فضائل ١٨، ١٩

محرمات: ١

مطلقہ: مطلقہ كے ساتھ ازدواج ١

نبرد : آزار و اذيت كے خلاف نبرد١٤

۱۳۴

الطَّلاَقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ وَلاَ يَحِلُّ لَكُمْ أَن تَأْخُذُواْ مِمَّا آتَيْتُمُوهُنَّ شَيْئًا إِلاَّ أَن يَخَافَا أَلاَّ يُقِيمَا حُدُودَ اللّهِ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلاَّ يُقِيمَا حُدُودَ اللّهِ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِمَا فِيمَا افْتَدَتْ بِهِ تِلْكَ حُدُودُ اللّهِ فَلاَ تَعْتَدُوهَا وَمَن يَتَعَدَّ حُدُودَ اللّهِ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ (٢٢٩)

طلاق دو مرتبہ دى جائے گى _ اس كے بعد يا نيكى كے ساتھ روك ليا جائے گا يا حسن سلوك كے ساتھ آزاد كرديا جائے گااور تمھارے لئے جائز نہيں ہے كہ جو كچھ انھيں دے ديا ہے اس ميں سے كچھ واپس لو مگر يہ كہ يہ انديشہ ہو كہ دونوں حدود الہى كو قائم نہ ركھ سكيں گے تو جب تمھيں يہ خوف پيدا ہو جائے كہ وہ دونوں حدود الہى كو قائم نہ ركھ سكيں گے تو دونوں كے لئے آزادى ہے اس فديہ كے بارے ميں جو عورت مرد كو دے _ ليكن يہ حدود الہيہ ہيں ان سے تجاوز نہ كرنا اور جو حدود الہى سے تجاوز كرے گا وہ ظالمين ميں شمار ہوگا _

١_ مردوں كو صرف پہلى اور دوسرى طلاق ميں رجوع كرنے كا حق حاصل ہے _الطلاق مرتان فامساك بمعروف

''الطلاق''ميں الف و لام عہد ذكرى ہے يعنى وہ طلاق كہ جس ميں شوہر كو حق رجوع تھا_''و بعولتھن احق ...'' دو مرتبہ سے زيادہ نہيں ہے_

٢_ زمانہ جاہليت ميں طلاق رجعى غيرمحدود تھى ليكن اسلام نے اس كى تعداد كو محدود كرديا _الطلاق مرتان

اس آيت كا شان نزول يوں بيان ہوا ہے كہ زمانہ جاہليت ميں شوہر بيوى كو طلاق ديتا اور دوبارہ عدت مكمل ہونے سے پہلے اس كى

۱۳۵

طرف رجوع كر ليتا تھا اسى طرح رجوع كرسكتا تھا اگرچہ ہزار مرتبہ طلاق ديدے اور جب طلاق كى اس نوعيت كا تذكرہ نبى اكرم(ص) كے سامنے ہوا تو يہ آيت نازل ہوئي''الطلاق مرتان ...'' (مجمع البيان ، اس آيت كے ذيل ميں )

٣_ ايك دفعہ يا چند مرتبہ صيغہ طلاق پڑھنے سے متعدد طلاقيں متحقق نہيں ہوتيں اگر ان كے درميان رجوع ( امساك)نہ كيا جائے_الطلاق مرتان پہلى بات تو يہ ہے كہ ايك دفعہ ''طلقتك ثلاثا''(ميں نے تجھے تين طلاقيں ديں ) كہنے پر دو مرتبہ يا تين مرتبہ صدق نہيں كرتا_ دوسرى بات يہ كہ دوسرى طلاق اس وقت تك صدق نہيں كرسكتى جب تك رجوع نہ كرے_ تيسرى بات يہ ہے كہ زندگى كى طرف رجوع اور بازگشت نيكى كے ساتھ ٹھہرانے كے ذريعہ ہونى چاہيئے_ اور ايك ہى محفل و مجلس ميں پہلے اور دوسرے صيغہ كے درميان مثلاً ''راجعت ''(ميں نے رجوع كيا) كہنا نيكى كے ساتھ امساك (روكنا) نہيں ہے_

٤_ شوہر كے لئے ضرورى ہے كہ بيوى كے مسلّم حقوق ادا كرنے كى ذمہ دارى لے_فامساك بمعروف

''معروف''(پہچانا ہوا) سے مراد وہ حقوق ہيں جو عقل، فطرت اور شريعت كى بنيادوں پر دين دار اور صحيح و سالم فطرت لوگوں كے درميان مشہورو معروف ہيں _ اگرچہ آيت اس مطلقہ عورت كے بارے ميں ہے جس كے شوہر نے اس كى طرف رجوع كر ليا ہے ليكن آيت حقوق كو عمومى طور پر سب عورتوں كيلئے بيان كر رہى ہے_

٥_ طلاق اور رجوع كا حق شوہر كو حاصل ہے_فامساك بمعروف

٦_ ضرورى ہے كہ رجوع كے بعد شوہر كا بيوى كے ساتھ رويہ اور سلوك ،عقل اور شريعت كے مسلم معيار كے مطابق ہو _الطلاق مرتان فامساك بمعروف

٧_ مرد كا عدت كے دنوں ميں رجوع كرنا، عورت كو نقصان پہنچانے كى خاطر نہ ہو_الطلاق مرتان فامساك بمعروف او تسريح باحسان

٨_ دوسرى طلاق كے بعد رجوع كى صورت ميں يا تو ''معروف'' (مسلم حقوق) كى بنياد پر زندگى گزارے يا پھر طلاق ديدے جس كے بعد حق رجوع نہيں ركھتا_فامساك بمعروف او تسريح باحسان

۱۳۶

يہ اس صورت ميں ہے كہ''تسريح باحسان'' سے مراد تيسرى طلاق ہو كيونكہ صرف پہلى اور دوسرى طلاق ميں رجوع كا حق حاصل ہے ''الطلاق مرتان''اور تيسرى طلاق ميں حق رجوع نہيں ہوگا_

٩_عورت كو چھوڑنا ( طلاق )، نيكى اور احسان كے ساتھ اس كے حقوق كى رعايت كرتے ہوئے انجام پائے نہ كہ اسے ضررو نقصان پہنچانے كى غرض سے _او تسريح باحسان گويا لفظ ''احسان''كے معنى ''معروف'' سے بڑھ كر ہيں يعنى عورتوں كے مسلّم حقوق سے بڑھ كر ان كے ساتھ نيكى كى جائے_

١٠_ طلاق رجعى كے باوجود عدت كے ايام ميں رشتہ ازدواج باقى رہتا ہے _الطلاق مرتان فامساك بمعروف

''امساك'' كے لفظ سے يہ معلوم ہوتا ہے كہ شوہر عورت كو اسى سابقہ نكاح كے ساتھ ركھ سكتا ہے اس كا مطلب يہ ہوا كہ زوجيت كا رشتہ باقى ہے_

١١_ اسلام كے فقہى احكام اور اخلاقى مسائل كے درميان گہرا تعلق و ارتباط ہے_فامساك بمعروف او تسريح باحسان

١٢_ طلاق كے وقت شوہر پر حرام ہے كہ عورت سے وہ مال ( حق مہر اور ...) واپس لے جو اس نے اسے ديا ہو _

و لايحل لكم ان تاخذوا مما اتيتموهن شيئا

١٣_ اگر انسان كو خوف ہو كہ اپنى زندگى ميں احكام الہى كو عملى جامہ نہيں پہنا سكتا تو مرد عورت كو ديا ہوا مال واپس لے كر اسے طلاق دے سكتا ہے_و لايحل لكم ان تاخذوا الا ان يخافا الا يقيما حدود الله

اگر حق مہر واپس كرنے كى حرمت ان دونوں كے درميان طلاق كے لئے ركاوٹ ہوجائے اور ان كا ايك ساتھ زندگى بسر كرنا حدود الہى كے پامال ہونے كا موجب ہو تو اس صورت ميں حق مہر واپس لينا جائز كيا گيا ہے تاكہ طلاق واقع ہوسكے_

١٤_ عورت كا اپنے مال (حق مہر) سے چشم پوشى كر كے طلاق لے لينا اس ازدواجى زندگى سے بہتر ہے كہ جس ميں حدود الہى كى رعايت نہ ہوسكے_و لايحل لكم ان تاخذوا مما اتيتموهن شيئا الا ان يخافا الا يقيما حدود الله

۱۳۷

١٥_ زندگى ميں حدود الہى كى مخالفت كا ڈر اس بات كا جواز فراہم كرتاہے كہ عورت اپنا كچھ مال شوہر كو بخش دے اور دونوں طلاق پر باہمى موافقت كرليں _فان خفتم الا يقيما حدود الله فلاجناح عليهما فيما افتدت به

١٦_ گھريلو زندگى ميں حدود الہى كى عدم رعايت كا احتمال اور معقول و متعارف خوف طلاق خلع كے جواز كا موجب بنتا ہے_*فان خفتم الا يقيما حدود الله ''فان خفتم''كا خطاب چونكہ سب لوگوں كيلئےہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ عورت اور شوہر كى پريشانى اس طرح كى ہو كہ اگر عام لوگ بھى اس سے باخبر ہوں تو وہ بھى اس پريشانى اور مشكل كو محسوس كريں _

١٧_ خاندان كو محفوظ كرنے كى قدر و قيمت اس وقت تك ہے كہ جب تك حدود الہى كى مخالفت كا خطرہ لاحق نہ ہو_

الا ان يخافا الا يقيما حدود الله

١٨_ ازدواجى زندگى ميں حدود الہى كى مراعات اہم اور لازمى امر ہے_فان خفتم الا يقيماحدود الله فلاجناح تلك حدود الله فلاتعتدوها

١٩_ عورت كا طلاق كيلئے شوہر كو مال دينا طلاق خلع كے علاوہ ديگر طلاقوں ميں جائز نہيں ہے_

و لايحل لكم ان تاخذوا مما اتيتموهن فان خفتم فلاجناح عليهما اگرچہ ابتداء ميں مردوں پر ( حق مہر ) واپس لينے كى حرمت ذكر ہوئي ہے ليكن خوف كى صورت ميں ''فلا جناح عليہما'' كى تعبير كے ذريعے دونوں (مياں بيوي) سے حرمت كو اٹھا ليا گيا ہے پس اس سے معلوم ہوتا ہے كہ پہلے عورت كے لئے بھى حرمت ثابت تھي_

٢٠_ طلاق خلع كے قوانين كے اجرا پر حاكم شرع (قاضي) كى نظارت ضرورى ہے_*فان خفتم الا يقيما حدود الله فلاجناح عليهما اس صورت ميں كہ''فان خفتم''كا خطاب حكّام (قاضيوں ) كو ہو جيساكہ آلوسى كى يہى نظر ہے_

٢١_ طلاق كے احكام حدود الہى ميں سے ہيں اور ان سے تجاوز حرام ہے_المطلقات يتربصن الطلاق مرتان تلك حدود الله فلاتعتدوها

٢٢_ خدا وند متعال كے احكام و حدود سے تجاوز ظلم

۱۳۸

ہے_و من يتعد حدود الله فاولئك هم الظالمون

٢٣_ ظالم فقط وہ لوگ ہيں جو الہى حدود سے تجاوز كرتے ہيں _و من يتعد حدود الله فاولئك هم الظالمون

''ھم''ضمير فصل، حصر كو بيان كر رہى ہے_

٢٤_ اسلام عورتوں كے حقوق كا دفاع اور انكى حمايت كرتا ہے_الطلاق مرتان فامساك بمعروف او تسريح باحسان ولايحل لكم ...فاولئك هم الظالمون

٢٥_ گھريلو زندگى اور اسكى حفاظت كى اہميت _المطلقات يتربصن بانفسهن الطلاق مرتان فاولئك هم الظالمون

٢٦_ گھر كى سرپرستى اورانتظامى ذمہ دارى مرد كے ہاتھ ميں ہے_ *الطلاق مرتان فامساك بمعروف او تسريح باحسان و لايحل لكم فاولئك هم الظالمون كيونكہ گھريلو زندگى كى بنيادى طور پر حفاظت يا گھريلو زندگى كو ختم كردينا مرد كے ہاتھ ميں ہے لہذا گھرانے كى سرپرستى اور ذمہ دارى بھى مرد كے ہاتھ ميں ہوگي_

احكام: ١، ٣، ٥، ٦، ٧، ٨، ٩، ١٠، ١٢، ١٣، ١٥، ١٦، ١٩، ٢٠ احكام اور اخلاق ١١، احكام كا فلسفہ٢، احكام كى خصوصيت ١١

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى حدود ١٣، ١٤، ١٥، ١٦، ١٧، ١٨ ; اللہ تعالى كى حدود سے تجاوز ٢١، ٢٢، ٢٣ اہم و مہم١٧

حق مہر: حق مہر كے احكام ١٢، ١٣

خوف: پسنديدہ خوف١٦; خوف كے اثرات١٣، ١٥

دينى نظام تعليم: ١١

زمانہ بعثت كى تاريخ: ٢

زمانہ جاہليت: زمانہ جاہليت كى رسميں ٢; زمانہ جاہليت ميں طلاق ٢

شريك حيات: شريك حيات كے حقوق ٤، ٦

طلاق: طلاق خلع ١٤، ١٥، ١٦، ١٩، ٢٠; طلاق رجعى ١، ٢، ٥، ٦، ٧، ٨، ١٠ ; طلاق كے احكام ١،٣، ٥، ٧، ٨، ٩، ١٠، ١٢، ١٣، ١٥، ١٦، ١٩، ٢٠، ٢١

۱۳۹

ظالم لوگ: ٢٣

ظلم: ظلم كے موارد٢٢

عرفى معيارات: ٤، ٦، ٨

عورت: عورت كو ضرر پہچانا ٧، ٩; عورت كے حقوق ٢، ٤، ٦، ٧، ٩، ١٢، ١٤، ٢٤; عورت كے ساتھ نيكي كرنا ٩

قاضي: قاضى كى ذمہ دارى ٢٠ گھرانہ: ١٥ گھرانے كى ذمہ دارى اور سرپرستى ٢٦; گھرانے كى قدر و قيمت ١٧، ٢٥; گھرانے كے حقوق ١٦; گھريلو روابط ١٨

محرمات: ١٢، ٢١

مرد: مردكى ذمہ دارى ٢٦;مرد كے حقوق ٥

فَإِن طَلَّقَهَا فَلاَ تَحِلُّ لَهُ مِن بَعْدُ حَتَّىَ تَنكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ فَإِن طَلَّقَهَا فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَن يَتَرَاجَعَا إِن ظَنَّا أَن يُقِيمَا حُدُودَ اللّهِ وَتِلْكَ حُدُودُ اللّهِ يُبَيِّنُهَا لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ (٢٣٠)

پھر اگر تيسرى مرتبہ طلاق دے دى تو عورت مرد كے لئے حلال نہ ہو گى يہاں تك كہ دوسرا شوہر كرے پھر اگر وہ طلاق ديدے تو دونوں كے لئے كوئي حرج نہيں ہے كہ آپس ميں ميل كرليں اگر يہ خيال ہے كہ حدود الہيہ كو قائم ركھ سكيں گے _ يہ حدود الہيہ ہيں جنھيں خدا صاحبان علم و اطلاع كے لئے واضح طور سے بيان كررہا ہے _

١_ تيسرى طلاق كے بعد شوہر كا اپنى بيوى كے ساتھ دوبارہ ازدواجى زندگى برقرار كرنا ممكن نہيں ہے

۱۴۰

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749