تفسير راہنما جلد ۲

 تفسير راہنما10%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 749

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 749 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 177769 / ڈاؤنلوڈ: 6620
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۲

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

ما اشبه ذلك او لايكلم امه'' (١) كوئي شخص يہ قسم كھائے كہ اپنے بھائي سے كلام نہيں كرے گا يا اسى طرح كچھ اوركہے يا پھر يہ كہ اپنى والدہ سے كلام نہيں كرے گا_

احكام: ١، ٤، ١٢

اسماء و صفات: سميع ٧، ٨ ; عليم ٧، ٨

اصلاح: آپس ميں اصلاح ٢، ٥; اصلاح كى اہميت ٥

تقوي: تقوي كے موانع ٢

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا متنبہ كرنا ١٠ ; اللہ تعالى كا نام ٣

روايت: ١١ ،١٢

زمانہ جاہليت: زمانہ جاہليت كى رسميں ٩; زمانہ جاہليت ميں قسم ٩

عمل: نيك عمل ٢، ١٢

قسم: بيہودہ قسم ٤;جھوٹى قسم ١١; خدا كى قسم ٢،١٠،١١; قسم كے احكام ١،٤،١٢

كفر: عملى كفر ١١

گناہ: ناہ كے موارد ١١

محرمات: ١، ١٢

مومنين: مومنين كى ذمہ دارى ٦

____________________

١) تفسير_ عياشى ص١١٢ح٣٣٩، نورالثقلين ج١ص ٢١٨ ، ح ٨٣٦_

۱۲۱

لاَّ يُؤَاخِذُكُمُ اللّهُ بِاللَّغْوِ فِيَ أَيْمَانِكُمْ وَلَكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا كَسَبَتْ قُلُوبُكُمْ وَاللّهُ غَفُورٌ حَلِيمٌ (٢٢٥)

خدا تمھارى لغو اور غير ارادى قسموں كا مواخذہ نہيں كرتا ہے ليكن جس كو تمھارے دلوں نے حاصل كيا ہے اس كا ضرور مواخذہ كرے گا_ وہ بخشنے والا بھى ہے اور برداشت كرنے والا بھى ہے _

١_ خدا تعالى كسى كو اس كى بيہودہ قسم پرمواخذہ نہيں كرتا_لايؤاخذكم الله باللغو فى ايمانكم و لكن

لغو قسم سے وہ قسميں مراد ہيں جو عموما عادت كى وجہ سے منہ سے نكل جاتى ہيں بغير اس كے كہ قسم كھانے والے نے دلى طور پر اس كا قصد كيا ہو،''باللغو'' كا يہ معنى اس كے''بما كسبت قلوبكم''كے ساتھ تقابل كو ديكھ كر سمجھ ميں آتا ہے_

٢_ بيہودہ اور لغو قسموں سے انسان پر كوئي ذمہ دارى عائد نہيں ہوتى _لايؤاخذكم الله باللغو فى ايمانكم

٣_ جو قسميں سنجيدگى اور دلى قصد كے ساتھ ہوں خداوند عالم ان پر مواخذہ كرے گا_و لكن يؤاخذكم بما كسبت قلوبكم

٤_ جو قسميں دلى قصد و ارادہ كے ساتھ اٹھائي جائيں ان كى پابندى اور وفادارى ضرورى ہے_و لكن يؤاخذكم بما كسبت قلوبكم

٥_ لغو اور فضول قسميں ناپسنديدہ ہيں _*لايؤاخذكم الله باللغو فى ايمانكم و الله غفور حليم

مذكورہ بالا آيت سے استفادہ ہوتا ہے كہ لغو اور فضول قسميں كھانے والا عذاب كا استحقاق ركھتا ہے ليكن خداوند عالم اپنے فضل و كرم سے اس كو عذاب نہيں كرتا، يہ استفادہ بالخصوص آيت كے ذيل ميں ''غفور''كى صفت كے

۱۲۲

ذكرسے ہوتاہے_

٦_ كسى عمل پر ثواب و عقاب كا معيار نيت ہے_لايؤاخذكم الله باللغو فى ايمانكم و لكن يؤاخذكم بما كسبت قلوبكم

٧_لغو اور بيہودہ كام كرنے سے انسان كى روحانى اور معنوى شخصيت پر برُے اثرات مرتب ہوتے ہيں _*

لايؤاخذكم الله باللغو فى ايمانكم و لكن يؤاخذكم بما كسبت قلوبكم شايد مذكورہ بالا آيت قسم كو دو قسموں ميں تقسيم كرنے كے بارے ميں نہيں ہے جيسے لغو و بيہودہ قسم اور سنجيدہ قسم اور نہ ہى يہ بيان كررہى ہے كہ ان ميں سے ايك قسم پر كفارہ ہے اور دوسرى پر كفارہ نہيں _ بلكہ آيت اس حقيقت كو بيان كرناچاہتى ہے كہ اگرچہ خداوند عالم نے لغو قسم پر كوئي سزا تجويز نہيں كى ليكن يہ عمل ايك قلبى بيمارى كى حكايت كرتا ہے يا يہ حقيقت بيان كرتا ہے كہ اس عمل سے بتدريج دل بيمارى كى طرف بڑھتا ہے اور خدا تعالى اس بيمارى كى صورت ميں عقاب فرماتا ہے_

٨_ لغو قسميں كھانے پر خدا وند عالم كا عذاب نہ كرنا پروردگار كى مغفرت اور حلم كا ايك جلوہ ہے_لايؤاخذكم الله باللغو فى ايمانكم و الله غفور حليم ظاہراً خدا كى مغفرت اور حلم''لايواخذ''كے ساتھ مربوط ہے نہ''يؤاخذكم''كے ساتھ كيونكہ مغفرت عدم مواخذہ كے ساتھ مناسبت ركھتى ہے نہ مؤاخذہ كے ساتھ _

٩_ خدا غفور اور حليم ہے_و الله غفور حليم

١٠_ خدا ايسا غفور ہے جو حليم ہے _و الله غفور حليم يہ اس صورت ميں ہے كہ''حليم''، ''غفور'' كى صفت ہو _

اجر: اجر كا معيار ٦

احكام: ٢، ٤

اسماء و صفات: حليم ٩، ١٠ ;غفور ٩، ١٠

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا حلم ٨; اللہ تعالى كى جانب سے حساب لينا ١، ٣; اللہ تعالى كى جانب سے مغفرت٨

۱۲۳

انحطاط: انحطاط كے عوامل ٧

انسان: انسان كى شخصيت ٧

سزا: سزاكا معيار ٦

عمل: عمل كا اجر; ناپسنديدہ عمل كے اثرات ٧ ٦; ناپسنديدہ عمل ٥

قسم: قسم كے احكام ٢، ٤;لغو قسم ١، ٢، ٥، ٨

گناہ: گناہ كے اثرات ٧

نيت: نيت كى اہميت ٣، ٤، ٦

لِّلَّذِينَ يُؤْلُونَ مِن نِّسَآئِهِمْ تَرَبُّصُ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ فَإِنْ فَآؤُوا فَإِنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ (٢٢٦)

جو لوگ اپنى بيويوں سے ترك جماع كى قسم كھا ليتے ہيں انھيں چار مہينے كى مہلت ہے _ اس كے بعد واپس آگئے تو خدا غفور رحيم ہے _

١_ مرد چار مہينے تك اپنى بيوى كے ساتھ ہمبسترى ترك كرنے كى قسم (ايلاء) پر باقى رہ سكتا ہے_للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر ''يؤلون''كا مصدر''ايلائ''ہے جو لغت ميں قسم كے معنى ميں ہے ليكن اصطلاح ميں ايلاء كا مطلب يہ ہے كہ شوہر اپنى بيوى كے ساتھ چار مہينے سے زيادہ مدت تك ہمبسترى چھوڑنے كى قسم كھائے_ آيت ميں بھى يہى اصطلاحى معنى مراد ہے_

٢_ بيوى كے ساتھ مباشرت چھوڑنے پر قسم كھانا جائز ہے اور قسم منعقد بھى ہوجاتى ہے_للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر

٣_ ايلاء كے وقوع پذير ہونے اور اس كے خاص

۱۲۴

احكام كے جارى ہونے كى شرط يہ ہے كہ چار مہينے سے زيادہ مدت كيلئے ہمبسترى چھوڑنے پرقسم كھائي گئي ہ_

للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر يہ جو خدا وند عالم فرما رہاہے كہ ايلاء كرنے والا چار مہينے تك انتظار كرسكتا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ ايلاء اور اس كے خاص احكام اس صورت ميں جارى ہوں گے جب ہمبسترى چھوڑنے پر قسم يا ہميشہ كيلئے ہو يا چار مہينے سے زيادہ مدت كيلئے ہو_

٤_ ايلاء كرنے والا چار مہينے سے زيادہ اپنى بيوى كو دودلى كى كيفيت ميں يوں ہى نہيں چھوڑ سكتا_للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر

٥_ ايلاء كے بعد عورت چار مہينے تك اپنے شوہر سے ہمبسترى كرنے كى درخواست كا حق نہيں ركھتي_للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر ''للذين''كے لفظ سے معلوم ہوتا ہے كہ چار مہينے كى مدت تك مرد ہمبسترى ترك كرنے كا حق ركھتا ہے لہذا عورت كو اس مدت ميں ہمبسترى كرنے كى درخواست كا حق حاصل نہيں ہوگا_

٦_ شوہروں كا اپنى بيويوں كے ساتھ چار مہينے ميں ايك بار مباشرت كرنا ضرورى ہے_*للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر ايسا معلوم ہوتا ہے كہ اگر چار مہينے سے زيادہ مدت كيلئے بيوى سے دورى جائز ہوتى تو ايلاء كے حكم ميں بھى اس مدت كے مطابق وقت كے لحاظ سے اضافہ ہوجاتا_

٧_ ايلاء سے، چار مہينے گزرنے كے بعد ايلاء كرنے والے پر يا بيوى كے ساتھ ہمبسترى كرنا يا اسے طلاق دينا واجب ہے_للذين يؤلون فان فاؤ ..._ و ان عزموا الطلاق يہ كہ''تربص'' (انتظار كرنا) چار مہينے تك ہے معلوم ہوتا ہے اس مدت كے بعد شخص پر مذكورہ بالا ان دو كاموں ميں سے ايك ضرورى ہے_

٨_ ايلاء ميں چار مہينے گذرنے سے پہلے قسم توڑنا جائز ہے _للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر

''للذين''كا لام جو كہ جواز كے لئے ہے اس سے استفادہ ہوتا ہے كہ چاہے تو چار مہينے تك مباشرت ترك كرے اور چاہے تو چار مہينے گذرنے سے پہلے ہمبسترى كرے_

٩_ جو لوگ ہمبسترى چھوڑنے كى قسم توڑ كر شادى شدہ

۱۲۵

زندگى كى طرف لوٹ آتے ہيں رحمت اور مغفرت الہى ان كے شامل حال ہوجاتى ہے_

للذين يؤلون فان فاؤ فان الله غفور رحيم

١٠_ ايلاء كے بعد شادى شدہ زندگى كى طرف لوٹنا طلاق سے بہتر ہے_فان فاؤ فان الله غفور رحيم _ و ان عزموا الطلاق فان الله سميع عليم ازدواجى زندگى كى طرف لوٹنے (فان فاؤ) كو ذكر ميں مقدم كرنا اس كے رتبہ كے لحاظ سے مقدم ہونے كى علامت ہے، نيز ازدواجى زندگى كى طرف لوٹنے اور بيوى كے حقوق كى رعايت كى صورت ميں رحمت اور مغفرت كا وعدہ دينے سے بھى اس كى اولويت و رجحان كا پتہ چلتا ہے_

١١_ خداوند عالم غفور اور رحيم ہےفان الله غفور رحيم

١٢_ خداوند عالم ايسا غفور ہے جو رحيم بھى ہے_فان الله غفور رحيم

١٣_ اسلام عورتوں كے حقوق كا دفاع كرتاہے_للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر فان فاؤ فان الله غفور رحيم

احكام: ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٦، ٧، ٨، ٩

اسماء و صفات: رحيم ١١،١٢; غفور ١١، ١٢

ايلاء: ايلاء كے احكام ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٦، ٧، ٨، ٩، ١٠

خدا تعالى: خدا تعالى كى رحمت ٩; خدا تعالى كى مغفرت٩

رحمت: رحمت جن كے شامل حال ہے ٩

شريك حيات: شريك حيات كے حقوق٤، ٦

طلاق: احكام طلاق ٧; طلاق كى ناپسنديدگى ١٠

عورت: عورت كے حقوق١٣

قسم: قسم كے احكام ١، ٢، ٣، ٨، ٩; قسم توڑنا ٨، ٩

مرد:

۱۲۶

مرد كى ذمہ دارى ٦

واجبات :٦، ٧

ہمبستري: ہمبسترى كے احكام ١، ٢، ٣، ٥، ٦، ٧

وَإِنْ عَزَمُواْ الطَّلاَقَ فَإِنَّ اللّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ (٢٢٧)

اور طلاق كا ارادہ كريں تو خدا سن بھى رہا ہے اور ديكھ بھى رہا ہے_

١_ طلاق كا فيصلہ كرنا مرد كے اختيار ميں ہے _و ان عزموا الطلاق

٢_ طلاق ميں ارادہ اور لفظ معتبر ہے _و ان عزموا الطلاق فان الله سميع عليم

ايسالگتا ہے كہ دو صفات يعني''سميع''(سننے والا) اور''عليم''(جاننے والا) كا لانا طلاق ميں قصد اور لفظ كے معتبر ہونے كى طرف اشارہ ہے_

٣_ اگر عقد دائمى ہو تو ا يلاء ہوسكتا ہے_للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر و ان عزموا الطلاق

ايك تو يہ كہ مرد كو چار مہينے كى مہلت دى گئي ہے

(جو كہ دائمى نكاح ميں معتبر ہے) اور دوسرا طلاق كا ذكر ہوا ہے جو كہ نكاح دائمى ميں ہوتى ہے لہذا ان دو امور كے پيش نظر كہا جاسكتا ہے كہ ايلاء كا حكم غير دائمى نكاح ميں جارى نہيں ہے_

٤_ مياں بيوى كے درميان نا اتفاقى كى صورت ميں ،طلاق آخرى راہ حل ہے_للذين يؤلون ...و ان عزموا الطلاق فان الله سميع عليم طلاق كو آخر ميں ذكر كرنے سے اس بات كى طرف اشارہ كرنا مقصود ہوسكتا ہے كہ مشكل كے حل كيلئے طلاق سب سے آخرى مرحلہ ہے_

٥_ خدا سننے والا اور جاننے والا ہے _فان الله سميع عليم

۱۲۷

٦_ خداوند عالم ايسا سننے والا ہے جو عليم ہے_فان الله سميع عليم

٧_ خداوند متعال كے نزديك طلاق ناپسنديدہ ہے_*و ان عزموا الطلاق فان الله سميع عليم

يہ اس بات كے پيش نظر ہے كہ ازدواجى زندگى كى طرف پلٹنے كى صورت ميں مغفرت اور رحمت كا وعدہ ديا گيا ہے جبكہ طلاق كى صورت ميں دو صفات ''سميع'' اور ''عليم''پر اكتفاكيا گيا ہے جو كسى حد تك ڈرانے دھمكانے اور توجہ دلانے پر دلالت كرتى ہيں _

احكام: ١، ٢، ٣ فلسفہ احكام ٤

اختلاف: گھريلو اختلاف ٤

اسماء و صفات: سميع ٥، ٦; عليم ٥، ٦

ايلاء: ايلاء كے احكام ٣

طلاق: احكام طلاق١، ٢; طلاق كى ناپسنديدگى ٧; طلاق ميں نيت٢; فلسفہ طلاق٤

مرد: مرد كے حقوق ١

۱۲۸

وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ ثَلاَثَةَ قُرُوءٍ وَلاَ يَحِلُّ لَهُنَّ أَن يَكْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللّهُ فِي أَرْحَامِهِنَّ إِن كُنَّ يُؤْمِنَّ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَبُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِي ذَلِكَ إِنْ أَرَادُواْ إِصْلاَحًا وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَلِلرِّجَالِ عَلَيْهِنَّ دَرَجَةٌ وَاللّهُ عَزِيزٌ حَكُيمٌ (٢٢٨)

مطلقہ عورتيں تين حيض تك انتظار كريں گى اور انھيں حق نہيں ہے كہ جو كچھ خدا نے ان كے رحم ميں پيدا كيا ہے اس كى پردہ پوشى كريں اگر ان كا ايمان الله او رآخرت پر ہے _ اور پھر ان كے شوہر اس مدت ميں انھيں واپس كرلينے كے زيادہ حقدار ہيں اگر اصلاح چاہتے ہيں _ اور عورتوں كے لئے ويسے ہى حقوق بھى ہيں جيسى ذمہ دارياں ہيں اور مردوں كو ان پرايك امتياز حاصل ہے او رخدا صاحب عزت و حكمت ہے _

١_ طلاق يافتہ عورت سے تين طُھر (عدت) مكمل ہونے سے پہلے نكاح كرنا حرام ہے_و المطلقات يتربصن بانفسهن ثلثة قروء اس صورت ميں كہ''قرئ''كے معنى طہر ہوں _

٢_ تين طُہر يا تين حيض صرف اس عورت كى عدت ہے جسے حيض آتا ہو _و المطلقات يتربصن بانفسهن ثلثة قروء

ظاہراً آيت ميں وہ عورتيں فرض كى گئي ہيں جنہيں حيض آتا ہو كيونكہ عدت كى مدت تين طہر يا تين حيض قرار دى گئي ہے لہذا يہ حكم چھوٹى عمر كي، يائسہ يا ان جيسى عورتوں كو شامل نہيں ہوگا_

۱۲۹

٣_ مطلقہ عورت كى عدت تين حيض ہے _و المطلقات يتربصن بانفسهن ثلثة قروء يہ اس صورت ميں ہے كہ''قرئ''كے معنى حيض ہوں _

٤_ مطلقہ عورتيں اپنى عدت كى مدت كم يا زيادہ كرنے كى خاطر اپنے حمل ياحيض كو نہ چھپائيں _و لايحل لهن ان يكتمن ما خلق الله فى ارحامهن ''ما خلق''كا معنى وسيع ہے يہ ہر اس مخلوق كو شامل ہے جو عدت كى مدت ميں مؤثر واقع ہوسكے جيسے حمل، طہر اور حيض _

٥_ خدا تعالى اور روز قيامت پر ايمان احكام الہى كے انجام دينے كا ضامن ہے_و لايحل لهن ان كن يؤمن بالله و اليوم الآخر

٦_ خداوند متعال اور روز قيامت پر ايمان كا لازمہ فرائض الہى پر عمل ہے_و لايحل لهن ان كن يؤمن بالله و اليوم الآخر

٧_ اپنے حمل، طہر يا حيض كے بارے ميں عورتوں كا قول قبول كيا جائے گا_و لايحل لهن ان يكتمن ما خلق الله فى ارحامهن اگر عورتوں كى بات اپنے طہر، حيض، حمل يا ہر اس چيز كے بارے ميں كہ جو عدت كى مدت ميں دخالت ركھتى ہے، قابل قبول نہ ہو تو ان پر چھپانے كى حرمت لغو ہوگي_

٨_ہر اس چيز كاخالق خدا ہے جو رحم ميں موجود ہے (خون، جنين ...)ما خلق الله فى ارحامهن يہ لفظ''ما''كو مدنظر ركھتے ہوئے ہے جو خون، جنين ...كو شامل ہوجاتا ہے _

٩_ عدت كے اندر شوہر كو اپنى مطلقہ بيوى كى طرف رجوع كا حق حاصل ہے_و بعولتهن احق بردهن فى ذلك

''ذلك''، ''تربص''كى طرف اشارہ ہے يعنى ان تين طہر ميں جو كہ عورت كى عدت كا زمانہ ہے _

١٠_ شوہر كا اپنى مطلقہ بيوى كى طرف حق رجوع اس بات سے مشروط ہے كہ وہ گھريلو زندگى ميں اصلاح چاہتا ہو_

و بعولتهن احق بردهن فى ذلك ان ارادوا اصلاحا يعنى اگر شوہر عدت كے اندر رجوع كرنے سے يہ ارادہ ركھتا ہے كہ رجوع كرنے كے

بعد عورت كو دوبارہ طلاق دے كر تكليف پہنچائے گا_ تو آيت كے ظاہرى حكم كے لحاظ سے اس قصد كے ساتھ رجوع جائز نہيں ہے_

۱۳۰

١١_ عدت گھر كى تعمير نو كيلئے ايك مہلت ہے _*و المطلقات يتربصن و بعولتهن احق بردهن فى ذلك ان ارادوا اصلاحا اس بات كے پيش نظر كہ عدت كے ايام كے تذكرہ كے بعد ان ايام ميں اصلاح كى خاطر رجوع كرنے كا ذكركيا گيا ہے_

١٢_ مرد اور مطلقہ عورت كو عدت كے زمانہ ميں پہلى زندگى كى طرف پلٹنے كيلئے تو دوبارہ نكاح كى ضرورت نہيں ہے _*

و بعولتهن احق بردهن كيونكہ لفظ ''بعولة''(شوہر) اور اس كا ''ھن'' كى ضمير كى طرف مضاف ہونا اس معني كو بيان كررہاہے كہ عدت طلاق كے زمانہ ميں زوجيت والا تعلق اور رشتہ باقى ہے لہذا رجوع كيلئے نكاح كى ضرورت نہيں ہے_

١٣_ مرد كيلئے اپنى مطلقہ بيوى كى طرف رجوع كا حق عدت كے ختم ہوتے ہى ختم ہوجاتا ہے_و بعولتهن احق بردهن فى ذلك كلمہ''فى ذلك''كے مفہوم سے يہ مطلب سمجھا جاسكتا ہے _

١٤_ اگر شوہر كا رجوع مطلقہ بيوى كو تكليف اور اذيت پہنچانے كى خاطر ہو تو بے اثر اور غير معتبر ہے _

و بعولتهن احق بردهن فى ذلك ان ارادوا اصلاحا آيت ميں حق رجوع كو اصلاح كے ساتھ مشروط كيا گيا ہے_ پس اس جملہ شرطيہ كا مفہوم يہ نكلے گا كہ اگر رجوع اصلاح كيلئے نہ ہو بلكہ اذيت پہنچانے كى خاطر ہو تو ايسے رجوع كا اعتبار و حقانيت مسلوب ہے_

١٥_عورت اور مرد دونوں ايك دوسرے كے مقابلے ميں ( عقلى اور شرعى بنياد پر) برابر كے حقوق ركھتے ہيں _

و لهن مثل الذى عليهن بالمعروف

١٦_ عورت اور مرد دونوں پر لازم ہے ايك دوسرے كے برابر كے حقوق كى رعايت كا مظاہرہ كريں _

و لهن مثل الذى عليهن بالمعروف

١٧_ اسلام عورتوں كے حقوق كا دفاع كرتاہے_

و بعولتھن احق بردھن فى ذلك ان ارادوا اصلاحا و لھن مثل الذى عليہن بالمعروف

زندگى كى اصلاح كى غرض كے بغير مرد كا رجوع غير معتبر ہے نيز عورتوں كے حقوق كو مردوں كے حقوق جيسا سمجھنا خصوصاً زمانہ جاہليت كے ماحول كو مدنظر ركھتے ہوئے، يہ اسلام ميں

۱۳۱

عورتوں كے حقوق كے دفاع كى دليل ہے_

١٨_ مرد اپنى بيويوں سے افضل ہيں _و للرجال عليهن درجة

١٩_ شوہر اپنى بيويوں پر حقوق كے اعتبار سے امتيازى حيثيت ركھتے ہيں _*و للرجال عليهن درجة

'' للرجال ...'' كا جملہ'' لصہُنّ ...'' كے لئے قيد ہے اور اس كے معنى كو مشخص كررہاہے

٢٠_ ازدواجى زندگى كے قوانين بنانے ميں عدل و انصاف كو بنياد قرار ديا گياہے_و لهن مثل الذى عليهن بالمعروف و للرجال عليهن درجة

'' للرجال ...''كا جملہ''لہن ...'' كيلئے قيد ہے اور اسكے معنى كو مشخص كررہاہے_يعنى شوہر اور بيوى كے ايك جيسے حقوق كا مطلب يہ نہيں ہے كہ وہ بطور مطلق مساوى ہيں كيونكہ مرد خلقت كے لحاظ سے كچھ خصوصيات كے حامل ہيں كہ جن كى وجہ سے انہيں مخصوص حقوق بھى حاصل ہوں گے_ اس بنياد پر دونوں كے درميان عدل و انصاف كى رعايت كى گئي ہے_

٢١_ شوہر كو تب مطلقہ بيوى كى طرف رجوع كا حق حاصل ہے جب وہ عورت كے حسب معمول حقوق پورے كرنے كا ارادہ ركھتا ہو_ان ارادوا اصلاحا و لهن مثل الذى عليهن بالمعروف

حق رجوع كو اصلاح كے ساتھ مقيد كرنے كے بعد عورتوں كے مردوں پر حقوق بيان كرنے كا نتيجہ يہ نكلتا ہے كہ مرد كا اپنى مطلقہ بيوى كے حقوق كى رعايت كا قصد ارادہ اصلاح (ان ارادوا اصلاحا) كے مصاديق ميں سے ہے_

٢٢_ زمانہ بعثت كا جاہل معاشرہ عورتوں كيلئے كسى قسم كے حقوق كا قائل نہيں تھا_و لهن مثل الذى عليهن بالمعروف

اس لحاظ سے كہ اس آيت ميں مردوں كے عورتوں پر حقوق كو ( عليہن) مسلّم ليا گيا ہے جبكہ عورتوں كے مردوں پر حقوق كے اثبات كو (لھن) سے بيان كيا گيا ہے يعنى عورتوں كے حقوق ثابت كرنے كے در پے ہے_

٢٣_ مياں بيوى كا باہمى حقوق كى رعايت نہ كرنا طلاق كے عوامل و اسباب ميں سے ہے _

و المطلقات يتربصن بانفسهن ثلثة قروء و لهن مثل الذى عليهن

٢٤_ خداوند متعال كے جملہ احكام و قوانين كہ جن ميں ازدواجى زندگى كے قوانين بھى ہيں سب

۱۳۲

كے سب حكيمانہ اور حكمت الہى كى بنياد پر ہيں _و المطلقات يتربصن و الله عزيز حكيم

٢٥_ خدا تعالى كى ناقابل شكست قدرت اور عزت احكام و قوانين الہى كى مخالفت كرنے والوں كو سزا دينے كے لئے كافى ہے_و المطلقات يتربصن و لايحل لهن و الله عزيز حكيم

٢٦_ خداوند عالم عزيز اور حكيم ہے _و الله عزيز حكيم

٢٧_ خدا ايسا عزيز ہے جو حكيم ہے _و الله عزيز حكيم

يہ اس صورت ميں ہے كہ''حكيم''''عزيز'' كى صفت ہو _

٢٨_ مردوں كا اپنى مطلقہ بيويوں كى طرف رجوع كرنا پسنديدہ امر ہے اور خداوند متعال نے اس كى ترغيب دلائي ہے_

و بعولتهن احق بردهن فى ذلك

٢٩_خدا تعالى نے ايسے مياں بيوى كو ڈرايا دھمكاياہے جو ايك دوسرے كے حقوق كا خيال نہيں ركھتے_

و المطلقات و لهن مثل الذى و الله عزيز حكيم

احكام كے بيان كرنے كے بعد خدا كے ''عزيز'' (غلبے والا) ہونے كى يادآورى اس كے احكام كى مخالفت كرنے والوں كيلئے ڈرانے دھمكانے كى غرض سے ہوسكتى ہے_

احكام: ١، ٢، ٣، ٤، ٧، ٩، ١٠، ١٢، ١٣، ١٤، ٢١ احكام كا فلسفہ ١١،٢٤ ; احكام كا معيار ٢٠ ; احكام كى تشريع ٢٤

اختلاف: گھريلو اختلاف٢٣

اسماء و صفات: حكيم ٢٦، ٢٧; عزيز٢٦، ٢٧

انسان: انسان كى خلقت ٨

ايمان: ايمان اور عمل كا رابطہ ٦; ايمان كے اثرات ٦; خدا پر ايمان ٥، ٦، قيامت پر ايمان ٥، ٦

حقوق: حقوق كى بنياديں ١٥، ٢٠

حمل: حمل ميں گواہى ٧

حيض: حيض ميں گواہى ٤، ٧

۱۳۳

خداوند متعال: خداوند متعال كا تشويق دلانا ٢٨; خداوند متعال كا ڈرانا دھمكانا ٢٩; خداوند متعال كى تنبيہات ٢٩: خداوند متعال كى حكمت ٢٤; خداوند متعال كى خالقيت ٨; خداوند متعال كى عزت (غلبہ) ٢٥; خداوند متعال كى قدرت ٢٥ زمانہ بعثت كى تاريخ: ٢٢

زمانہ جاہليت: زمانہ جاہليت كى رسميں ٢٢; زمانہ جاہليت ميں عورت ٢٢

شادي: حرام شادى ١; شادى كے احكام ١

شريك حيات: شريك حيات كے باہمى حقوق١٥، ١٦، ٢٠، ٢٣، ٢٩

طلاق: احكام طلاق ٢، ٣، ٩، ١٠،١٢، ١٣، ١٤; طلاق رجعى ٩، ١٠، ١٢، ١٣،١٤، ٢١، ٢٨; طلاق كے عوامل ٢٣

عدت: طلاق كى عدت ٢، ٣، ٤; عدت كا فلسفہ ١١ ;عدت كے احكام ١، ٢، ٣، ٤، ٧، ٩، ١٣

عدل: عدل كى اہميت ٢٠

عرفى معيار: ١٥

عورت: عورت زمانہ جاہليت ميں ٢٢;عورت كے حقوق ١٤، ١٧، ٢١; عورت كے فضائل ١٨، ١٩

گناہ: گناہ كى سزا ٢٥

گواہي: گواہى چھپانا ٤

گھرانہ: گھرانہ ميں اصلاح ١٠، ١١،٢١

مرد: مرد كے حقوق ٩، ١٠،١٣، ١٨، ١٩; مرد كے فضائل ١٨، ١٩

محرمات: ١

مطلقہ: مطلقہ كے ساتھ ازدواج ١

نبرد : آزار و اذيت كے خلاف نبرد١٤

۱۳۴

الطَّلاَقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ وَلاَ يَحِلُّ لَكُمْ أَن تَأْخُذُواْ مِمَّا آتَيْتُمُوهُنَّ شَيْئًا إِلاَّ أَن يَخَافَا أَلاَّ يُقِيمَا حُدُودَ اللّهِ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلاَّ يُقِيمَا حُدُودَ اللّهِ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِمَا فِيمَا افْتَدَتْ بِهِ تِلْكَ حُدُودُ اللّهِ فَلاَ تَعْتَدُوهَا وَمَن يَتَعَدَّ حُدُودَ اللّهِ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ (٢٢٩)

طلاق دو مرتبہ دى جائے گى _ اس كے بعد يا نيكى كے ساتھ روك ليا جائے گا يا حسن سلوك كے ساتھ آزاد كرديا جائے گااور تمھارے لئے جائز نہيں ہے كہ جو كچھ انھيں دے ديا ہے اس ميں سے كچھ واپس لو مگر يہ كہ يہ انديشہ ہو كہ دونوں حدود الہى كو قائم نہ ركھ سكيں گے تو جب تمھيں يہ خوف پيدا ہو جائے كہ وہ دونوں حدود الہى كو قائم نہ ركھ سكيں گے تو دونوں كے لئے آزادى ہے اس فديہ كے بارے ميں جو عورت مرد كو دے _ ليكن يہ حدود الہيہ ہيں ان سے تجاوز نہ كرنا اور جو حدود الہى سے تجاوز كرے گا وہ ظالمين ميں شمار ہوگا _

١_ مردوں كو صرف پہلى اور دوسرى طلاق ميں رجوع كرنے كا حق حاصل ہے _الطلاق مرتان فامساك بمعروف

''الطلاق''ميں الف و لام عہد ذكرى ہے يعنى وہ طلاق كہ جس ميں شوہر كو حق رجوع تھا_''و بعولتھن احق ...'' دو مرتبہ سے زيادہ نہيں ہے_

٢_ زمانہ جاہليت ميں طلاق رجعى غيرمحدود تھى ليكن اسلام نے اس كى تعداد كو محدود كرديا _الطلاق مرتان

اس آيت كا شان نزول يوں بيان ہوا ہے كہ زمانہ جاہليت ميں شوہر بيوى كو طلاق ديتا اور دوبارہ عدت مكمل ہونے سے پہلے اس كى

۱۳۵

طرف رجوع كر ليتا تھا اسى طرح رجوع كرسكتا تھا اگرچہ ہزار مرتبہ طلاق ديدے اور جب طلاق كى اس نوعيت كا تذكرہ نبى اكرم(ص) كے سامنے ہوا تو يہ آيت نازل ہوئي''الطلاق مرتان ...'' (مجمع البيان ، اس آيت كے ذيل ميں )

٣_ ايك دفعہ يا چند مرتبہ صيغہ طلاق پڑھنے سے متعدد طلاقيں متحقق نہيں ہوتيں اگر ان كے درميان رجوع ( امساك)نہ كيا جائے_الطلاق مرتان پہلى بات تو يہ ہے كہ ايك دفعہ ''طلقتك ثلاثا''(ميں نے تجھے تين طلاقيں ديں ) كہنے پر دو مرتبہ يا تين مرتبہ صدق نہيں كرتا_ دوسرى بات يہ كہ دوسرى طلاق اس وقت تك صدق نہيں كرسكتى جب تك رجوع نہ كرے_ تيسرى بات يہ ہے كہ زندگى كى طرف رجوع اور بازگشت نيكى كے ساتھ ٹھہرانے كے ذريعہ ہونى چاہيئے_ اور ايك ہى محفل و مجلس ميں پہلے اور دوسرے صيغہ كے درميان مثلاً ''راجعت ''(ميں نے رجوع كيا) كہنا نيكى كے ساتھ امساك (روكنا) نہيں ہے_

٤_ شوہر كے لئے ضرورى ہے كہ بيوى كے مسلّم حقوق ادا كرنے كى ذمہ دارى لے_فامساك بمعروف

''معروف''(پہچانا ہوا) سے مراد وہ حقوق ہيں جو عقل، فطرت اور شريعت كى بنيادوں پر دين دار اور صحيح و سالم فطرت لوگوں كے درميان مشہورو معروف ہيں _ اگرچہ آيت اس مطلقہ عورت كے بارے ميں ہے جس كے شوہر نے اس كى طرف رجوع كر ليا ہے ليكن آيت حقوق كو عمومى طور پر سب عورتوں كيلئے بيان كر رہى ہے_

٥_ طلاق اور رجوع كا حق شوہر كو حاصل ہے_فامساك بمعروف

٦_ ضرورى ہے كہ رجوع كے بعد شوہر كا بيوى كے ساتھ رويہ اور سلوك ،عقل اور شريعت كے مسلم معيار كے مطابق ہو _الطلاق مرتان فامساك بمعروف

٧_ مرد كا عدت كے دنوں ميں رجوع كرنا، عورت كو نقصان پہنچانے كى خاطر نہ ہو_الطلاق مرتان فامساك بمعروف او تسريح باحسان

٨_ دوسرى طلاق كے بعد رجوع كى صورت ميں يا تو ''معروف'' (مسلم حقوق) كى بنياد پر زندگى گزارے يا پھر طلاق ديدے جس كے بعد حق رجوع نہيں ركھتا_فامساك بمعروف او تسريح باحسان

۱۳۶

يہ اس صورت ميں ہے كہ''تسريح باحسان'' سے مراد تيسرى طلاق ہو كيونكہ صرف پہلى اور دوسرى طلاق ميں رجوع كا حق حاصل ہے ''الطلاق مرتان''اور تيسرى طلاق ميں حق رجوع نہيں ہوگا_

٩_عورت كو چھوڑنا ( طلاق )، نيكى اور احسان كے ساتھ اس كے حقوق كى رعايت كرتے ہوئے انجام پائے نہ كہ اسے ضررو نقصان پہنچانے كى غرض سے _او تسريح باحسان گويا لفظ ''احسان''كے معنى ''معروف'' سے بڑھ كر ہيں يعنى عورتوں كے مسلّم حقوق سے بڑھ كر ان كے ساتھ نيكى كى جائے_

١٠_ طلاق رجعى كے باوجود عدت كے ايام ميں رشتہ ازدواج باقى رہتا ہے _الطلاق مرتان فامساك بمعروف

''امساك'' كے لفظ سے يہ معلوم ہوتا ہے كہ شوہر عورت كو اسى سابقہ نكاح كے ساتھ ركھ سكتا ہے اس كا مطلب يہ ہوا كہ زوجيت كا رشتہ باقى ہے_

١١_ اسلام كے فقہى احكام اور اخلاقى مسائل كے درميان گہرا تعلق و ارتباط ہے_فامساك بمعروف او تسريح باحسان

١٢_ طلاق كے وقت شوہر پر حرام ہے كہ عورت سے وہ مال ( حق مہر اور ...) واپس لے جو اس نے اسے ديا ہو _

و لايحل لكم ان تاخذوا مما اتيتموهن شيئا

١٣_ اگر انسان كو خوف ہو كہ اپنى زندگى ميں احكام الہى كو عملى جامہ نہيں پہنا سكتا تو مرد عورت كو ديا ہوا مال واپس لے كر اسے طلاق دے سكتا ہے_و لايحل لكم ان تاخذوا الا ان يخافا الا يقيما حدود الله

اگر حق مہر واپس كرنے كى حرمت ان دونوں كے درميان طلاق كے لئے ركاوٹ ہوجائے اور ان كا ايك ساتھ زندگى بسر كرنا حدود الہى كے پامال ہونے كا موجب ہو تو اس صورت ميں حق مہر واپس لينا جائز كيا گيا ہے تاكہ طلاق واقع ہوسكے_

١٤_ عورت كا اپنے مال (حق مہر) سے چشم پوشى كر كے طلاق لے لينا اس ازدواجى زندگى سے بہتر ہے كہ جس ميں حدود الہى كى رعايت نہ ہوسكے_و لايحل لكم ان تاخذوا مما اتيتموهن شيئا الا ان يخافا الا يقيما حدود الله

۱۳۷

١٥_ زندگى ميں حدود الہى كى مخالفت كا ڈر اس بات كا جواز فراہم كرتاہے كہ عورت اپنا كچھ مال شوہر كو بخش دے اور دونوں طلاق پر باہمى موافقت كرليں _فان خفتم الا يقيما حدود الله فلاجناح عليهما فيما افتدت به

١٦_ گھريلو زندگى ميں حدود الہى كى عدم رعايت كا احتمال اور معقول و متعارف خوف طلاق خلع كے جواز كا موجب بنتا ہے_*فان خفتم الا يقيما حدود الله ''فان خفتم''كا خطاب چونكہ سب لوگوں كيلئےہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ عورت اور شوہر كى پريشانى اس طرح كى ہو كہ اگر عام لوگ بھى اس سے باخبر ہوں تو وہ بھى اس پريشانى اور مشكل كو محسوس كريں _

١٧_ خاندان كو محفوظ كرنے كى قدر و قيمت اس وقت تك ہے كہ جب تك حدود الہى كى مخالفت كا خطرہ لاحق نہ ہو_

الا ان يخافا الا يقيما حدود الله

١٨_ ازدواجى زندگى ميں حدود الہى كى مراعات اہم اور لازمى امر ہے_فان خفتم الا يقيماحدود الله فلاجناح تلك حدود الله فلاتعتدوها

١٩_ عورت كا طلاق كيلئے شوہر كو مال دينا طلاق خلع كے علاوہ ديگر طلاقوں ميں جائز نہيں ہے_

و لايحل لكم ان تاخذوا مما اتيتموهن فان خفتم فلاجناح عليهما اگرچہ ابتداء ميں مردوں پر ( حق مہر ) واپس لينے كى حرمت ذكر ہوئي ہے ليكن خوف كى صورت ميں ''فلا جناح عليہما'' كى تعبير كے ذريعے دونوں (مياں بيوي) سے حرمت كو اٹھا ليا گيا ہے پس اس سے معلوم ہوتا ہے كہ پہلے عورت كے لئے بھى حرمت ثابت تھي_

٢٠_ طلاق خلع كے قوانين كے اجرا پر حاكم شرع (قاضي) كى نظارت ضرورى ہے_*فان خفتم الا يقيما حدود الله فلاجناح عليهما اس صورت ميں كہ''فان خفتم''كا خطاب حكّام (قاضيوں ) كو ہو جيساكہ آلوسى كى يہى نظر ہے_

٢١_ طلاق كے احكام حدود الہى ميں سے ہيں اور ان سے تجاوز حرام ہے_المطلقات يتربصن الطلاق مرتان تلك حدود الله فلاتعتدوها

٢٢_ خدا وند متعال كے احكام و حدود سے تجاوز ظلم

۱۳۸

ہے_و من يتعد حدود الله فاولئك هم الظالمون

٢٣_ ظالم فقط وہ لوگ ہيں جو الہى حدود سے تجاوز كرتے ہيں _و من يتعد حدود الله فاولئك هم الظالمون

''ھم''ضمير فصل، حصر كو بيان كر رہى ہے_

٢٤_ اسلام عورتوں كے حقوق كا دفاع اور انكى حمايت كرتا ہے_الطلاق مرتان فامساك بمعروف او تسريح باحسان ولايحل لكم ...فاولئك هم الظالمون

٢٥_ گھريلو زندگى اور اسكى حفاظت كى اہميت _المطلقات يتربصن بانفسهن الطلاق مرتان فاولئك هم الظالمون

٢٦_ گھر كى سرپرستى اورانتظامى ذمہ دارى مرد كے ہاتھ ميں ہے_ *الطلاق مرتان فامساك بمعروف او تسريح باحسان و لايحل لكم فاولئك هم الظالمون كيونكہ گھريلو زندگى كى بنيادى طور پر حفاظت يا گھريلو زندگى كو ختم كردينا مرد كے ہاتھ ميں ہے لہذا گھرانے كى سرپرستى اور ذمہ دارى بھى مرد كے ہاتھ ميں ہوگي_

احكام: ١، ٣، ٥، ٦، ٧، ٨، ٩، ١٠، ١٢، ١٣، ١٥، ١٦، ١٩، ٢٠ احكام اور اخلاق ١١، احكام كا فلسفہ٢، احكام كى خصوصيت ١١

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى حدود ١٣، ١٤، ١٥، ١٦، ١٧، ١٨ ; اللہ تعالى كى حدود سے تجاوز ٢١، ٢٢، ٢٣ اہم و مہم١٧

حق مہر: حق مہر كے احكام ١٢، ١٣

خوف: پسنديدہ خوف١٦; خوف كے اثرات١٣، ١٥

دينى نظام تعليم: ١١

زمانہ بعثت كى تاريخ: ٢

زمانہ جاہليت: زمانہ جاہليت كى رسميں ٢; زمانہ جاہليت ميں طلاق ٢

شريك حيات: شريك حيات كے حقوق ٤، ٦

طلاق: طلاق خلع ١٤، ١٥، ١٦، ١٩، ٢٠; طلاق رجعى ١، ٢، ٥، ٦، ٧، ٨، ١٠ ; طلاق كے احكام ١،٣، ٥، ٧، ٨، ٩، ١٠، ١٢، ١٣، ١٥، ١٦، ١٩، ٢٠، ٢١

۱۳۹

ظالم لوگ: ٢٣

ظلم: ظلم كے موارد٢٢

عرفى معيارات: ٤، ٦، ٨

عورت: عورت كو ضرر پہچانا ٧، ٩; عورت كے حقوق ٢، ٤، ٦، ٧، ٩، ١٢، ١٤، ٢٤; عورت كے ساتھ نيكي كرنا ٩

قاضي: قاضى كى ذمہ دارى ٢٠ گھرانہ: ١٥ گھرانے كى ذمہ دارى اور سرپرستى ٢٦; گھرانے كى قدر و قيمت ١٧، ٢٥; گھرانے كے حقوق ١٦; گھريلو روابط ١٨

محرمات: ١٢، ٢١

مرد: مردكى ذمہ دارى ٢٦;مرد كے حقوق ٥

فَإِن طَلَّقَهَا فَلاَ تَحِلُّ لَهُ مِن بَعْدُ حَتَّىَ تَنكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ فَإِن طَلَّقَهَا فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَن يَتَرَاجَعَا إِن ظَنَّا أَن يُقِيمَا حُدُودَ اللّهِ وَتِلْكَ حُدُودُ اللّهِ يُبَيِّنُهَا لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ (٢٣٠)

پھر اگر تيسرى مرتبہ طلاق دے دى تو عورت مرد كے لئے حلال نہ ہو گى يہاں تك كہ دوسرا شوہر كرے پھر اگر وہ طلاق ديدے تو دونوں كے لئے كوئي حرج نہيں ہے كہ آپس ميں ميل كرليں اگر يہ خيال ہے كہ حدود الہيہ كو قائم ركھ سكيں گے _ يہ حدود الہيہ ہيں جنھيں خدا صاحبان علم و اطلاع كے لئے واضح طور سے بيان كررہا ہے _

١_ تيسرى طلاق كے بعد شوہر كا اپنى بيوى كے ساتھ دوبارہ ازدواجى زندگى برقرار كرنا ممكن نہيں ہے

۱۴۰

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

آیت ۱۲۹

( فَإِن تَوَلَّوْاْ فَقُلْ حَسْبِيَ اللّهُ لا إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ )

اب اس كے بعد بھى يہ لوگ منھ پھر ليں تو كہہ ديجئے كہ ميرے لئے خدا كافى ہے اس كے علاوہ كوئي خدا نہيں ہے_ ميرا اعتماد اسى پر ہے اور وہى عرش اعظم كا پروردگار ہے _

۱_ اللہ تعالى كى طرف سے پيغمبراكرم (ص) كو خدائے يكتا پر بھروسہ كرنے اور منافقين كے حق كو قبول نہ كرنے اور روگردانى كرنے پر غمگين نہ ہونے كى ہدايت _فان تولوا فقل حسبى الله عليه توكلت

۲_ خدا تعالى كا منافقين كى رو دگردانى اور حق كى مخالفت كے مقابلے ميں پيغمبر اكرم (ص) كو تسلى دينا _

فان تولوا فقل حسبى الله

۳_ مبلغين الہى كے لئے ضرورى ہے كہ وہ گمراہوں پر اتمام حجت كرنے كے بعد انكى طرف سے حق كى مخالفت پر پريشان نہ ہوں اور خدا تعالى پر بھروسہ كريں _فان تولوا فقل حسبى الله عليه توكلت

۴_ خدا تعالى كے الہ يكتا ہونے كى طرف توجہ اس پر توكل اور بھروسہ كرنے كاپيش خيمہ ہے_

حسبى الله لا اله الا هو عليه توكلت

۵_ پيغمبراكرم (ص) كو لوگوں كى ہدايت كے شديد اشتياق كا سرچشمہ آپ كى را فت و رحمت تھى نہ آپ كى انكى طرف احتياج_حريص عليكم فان تولوا فقل حسبى الله عليه توكلت

گذشتہ آيت ميں پيغمبر(ص) كے شديد اشتياق كى بات ہوئي اور خدا تعالى گمراہوں كى اس غلط سوچ، كہ ممكن ہے پيغمبراكرم (ص) كى كوشش كا سرچشمہ آپ كى لوگوں كى طرف احتياج كو قرار ديں ، كى نفى كرنے كيلئے اس آيت ميں فرماتا ہے گمراہوں كى روگردانى پيغمبراكرم (ص) كو نقصان نہيں پہنچا سكتى كيونكہ ان كا بھروسہ خدا پر ہے_

۳۸۱

۶_ خدا والوں كا توكل اور بھروسہ صرف خدا تعالى پر ہوتا ہے_فقل حسبى الله لا اله الا هو عليه توكلت

۷_ خدا تعالى انسان كى حمايت اور اسكے امور كيلئے كافى ہے_فقل حسبى الله

۸_ عرش( عالم ہستى كے انتظام كا مركز) صرف خدائے يكتا كى ربوبيت و مدبريت كے تحت ہے_

لا اله الا هو و هو رب العرش العظيم

۹_ نظام ہستى پر خدا تعالى كى ربوبيت مطلقہ تقاضا كرتى ہے كہ انسان كا بھروسہ صرف خدا پر ہو اور اس كے غير پر نہ ہو_

حسبى الله عليه توكلت و هو رب العرش العظيم

۱۰_ خدا تعالى عرش عظيم ( عالم ہستى كے انتظام كا مركز) كا مالك ہے_هو رب العرش العظيم

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ رب كا معنى مالك ہو_

۱۱_ خدا تعالى عالم ہستى كا واحد حكمر ان ہے اور اس پر قدرت مطلقہ ركھتا ہے_هو رب العرش العظيم

خدا تعالى كى ربوبيت كى وجہ سے اس پر بھروسہ كرنے كا ضرورى ہونا اس چيز كا غماز ہے كہ اس كا حكم اور ارادہ ہميشہ پورى كائنات پر نافذ ہے_

۱۲_ عالم ہستى كا مجموعہ تكامل كى راہ پر گا مزن ہے_*رب العرش العظيم

رب كے معنى كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ جس كا لازمہ ربوبيت كے سائے ميں آنے والى چيز كو ترقى و تكامل بخشنا ہوتا ہے نيز اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ ''عرش عظيم '' كا معنى عالم ہستى كے انتظام كا مركز ہے، مندرجہ بالا مطلب حاصل ہوتا ہے_

۱۳_حنان بن سدير كہتے ہيں'' سا لت ابا عبدالله (ع) من العرش والكرسى فقال ان للعرش صفات كثيرة مختلفة فقوله رب العرش العظيم يقول الملك العظيم (۱)

ميں نے امام صادق (ع) سے عرش اور كرسى كے متعلق سوال كيا تو فرمايا عرش كى بہت سارى مختلف صفات ہيں اور خدا تعالى جو فرماتا ہے''رب العرش العظيم '' تو اس سے مقصود عظيم حكمران ہے_

____________________

۱) توحيد صدوق ص ۳۲۱ ح ۱ باب ۵۰_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۸۸ح ۴۳۶_

۳۸۲

آنحضرت(ص) :آپ (ص) اور منافقين كا حق كو قبول نہ كرنا ۱;آپ (ص) اور منافقين كى حق دشمنى ۲; آپ(ص) كو تسلى دينا ۲;آپ(ص) كو نصيحت ۱; آپ(ص) كى مہربانى كے اثرات ۵; آپ (ص) كے ہدايت كرنے كا سرچشمہ ۵

توحيد:توحيد ربوبى ۶،۸،۱۱; توحيد ربوبى كے اثرات ۹

توكل :خدا تعالى پر توكل ۶;خدا تعالى پر توكل كا پيش خيمہ ۴; خدا تعالى پر توكل كى اہميت ۳; خدا تعالى پر توكل كے عوامل ۹

خد اتعالي:خداتعالى كا كافى ہونا ۷; خداتعالى كى حاكميت ۱۱; خدا تعالى كى حمايت ۷; خداتعالى كى خصوصيات ۶،

۸،۱۱; خداتعالى كى طرف سے تسلى دينا ۲; خداتعالي

كى قدرت ۱۱; خداتعالى كى مالكيت ۱۰;خدا تعالى كى نصيحتيں ۱

خلقت :نظام خلقت ميں تكامل ۱۲

ذكر :ذكر توحيد كے اثرات ۴

روايت :۱۳

عرش:عرش كا حكم ۸; عرش كا مالك ۱۰; عرش كى صفات ۱۳

گمراہ لوگ:ان پر حجت تمام كرنا ۳

مبلغين :انكى ذمہ دارى ۳;مبلغين اور گمراہ لوگوں كا حق كو قبول نہ كرنا ۳

۳۸۳

۱۰-سوره يونس

آیت ۱

( بسم الله الرحمن الرحیم )

( الر تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ الْحَكِيمِ )

اگر _ يہ پر از حكمت كتاب كى آيتيں ہيں (۱)

۱_ خدا تعالى كے يہاں قرآن كا بہت بلند و بالا مرتبہ و مقام ہے_تلك آيات الكتاب

''تلك'' دور والے مشار اليہ كى طرف اشارہ كرنے كيلئے بنا يا گيا ہے اور نزديك والے مشار اليہ ( يہ آيات جو ہمارے سامنے ہيں ) ميں اس كا استعمال قرآن كى بارگاہ خداوندى ميں عظمت اور بلند مرتبے كو ظاہر كر رہا ہے_

۲_ قرآن كى ساخت آيت آيت كى صورت ميں ہے_تلك آيات الكتاب

۳_ قرآن ايسى كتاب ہے جسكى حكمت كے ساتھ آميزش كى گئي ہے_آيات الكتاب الحكيم

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' حكيم ' ' سے مراد حكمت والا ہو _

۴_ قرآن ہميشہ رہنے والى اورخلل ناپذير كتاب ہے_الكتاب الحكيم

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ حكيم سے مراد محكم ہو كيونكہ ( محكم كے مصدر ) احكام كا معنى ہے كسى چيز كو تباہى و بربادى سے محفوظ ركھنا اور كتاب كو حكيم كہنا اسكے محكم ہونے ،ہميشہ باقى رہنے اور ناقابل تغير و خرابى ہونے كو بيان كر رہا ہے_

۵_ سفيان بن سعيد ثورى كهتے هيں: قلت لجعفر ابن محمد (ع) يابن رسول الله ما معنى قول الله عز و جل '' الر ...'' قال : و الرفمعناه انا الله الرؤوف (۱)

ميں نے امام صادق(ع) سے عرض كيا اللہ تعالى كے فرمان '' ...الر ...'' سے مراد كيا ہے تو فرمايا الر كا معنى ہے انا اللہ الرؤوف ( الف سے مراد'' انا'' لام سے مراد '' اللہ '' اور'' را'' سے مراد رؤوف ہے_

____________________

۱) معانى الاخبار ص ۲۲ ح ۱_ نور الثقلين ج ۲ص ۲۹۰ح ۴_

۳۸۴

۶_ امام باقر (ع) سے روايت ہے كہ آپ نے حروف مقطعات كے بارے ميںفرمايا'' ان هذه الآيات انزلت فيهم '' منه آيات محكمات هن ام الكتاب و اخر متشابهات'' (۱)

يہ آيہ شريفہ '' منہ آيات محكمات ہن ام الكتاب و اخر متشابہات '' انہيں حروف مقطعات كے بارے ميں نازل ہوئي ہے_

حروف مقطعات :ان سے مراد۵; انكى اہميت ۶

روايت ۵،۶

قرآن :اس كا دائمى ہونا ۴;اس كا محكم ہونا ۴; اسكى آيات ۲;اسكى تشكيل ۲; اسكى خصوصيات ۲،۳،۴ ; اسكى فضيلت ۱;اسكے متشابہات ۷; اس ميں حكمت ۳

آیت ۲

( أَكَانَ لِلنَّاسِ عَجَباً أَنْ أَوْحَيْنَا إِلَى رَجُلٍ مِّنْهُمْ أَنْ أَنذِرِ النَّاسَ وَبَشِّرِ الَّذِينَ آمَنُواْ أَنَّ لَهُمْ قَدَمَ صِدْقٍ عِندَ رَبِّهِمْ قَالَ الْكَافِرُونَ إِنَّ هَـذَا لَسَاحِرٌ مُّبِينٌ )

كيا لوگوں كے لئے يہ بات عجيب ہے كہ انھيں ميں سے ايك مرد پر ہم يہ وحى نازل كرديں كہ لوگوں كو عذاب سے ڈراؤ اور صاحبان ايمان ك بشارت دے دوكہ ان كے لئے پروردگار كى بارگاہ ميں بلند ترين درجہ ہے_ مگر يہ كافر كہتے ہيں كہ يہ كھلا ہو اجادو گر ہے _

۱_ پيغمبر اكرم (ص) كى طرف سے نبوت كا دعوى ، زمانہ بعثت كے لوگوں كيلئے تعجب آور اور ناقابل قبول تھا_

ا كان للناس عجبا ان اوحينا الى رجل منهم

۲_ خدا تعالى كى طرف سے انسان پر وحى كے نزول اور اسكى رسالت كا انكار بے عقلى اور كوتاہ فكرى كى علامت ہے_اكان للناس عجباان اوحينا الى رجل منهم

'' اكان للناس عجبا'' ميں استفہام انكارى ہے اور خدا تعالى كى جانب سے مكہ كے لوگوں كى طرف سے انسان كى وحى و رسالت كے انكار والے موقف سے اظہار تعجب كيلئے ہے_

____________________

۱) معانى الاخبار ص ۲۴ح ۳_ نور الثقلين ج ۱ص ۳۱۴ح ۲۲_

۳۸۵

اور خدا تعالى كا اظہار تعجب كرنا اس حقيقت كا غماز ہے كہ وحى و نبوت كا مسئلہ بہت ضرورى ،واضح اور انسانوں كيلئے خدا تعالى كى ربوبيت كا تقاضا ہے اور اس كا انكار ايك بہت ہى واضح چيز كا انكار ہے اور اس سے منكرين كى بے عقلى اور كوتاہ نظرى كا پتاچلتا ہے_

۳_ نبوت ضرورى اور لازمى چيز ہے اور يہ خدا تعالى كے انسان كا رب ہونے كا تقاضا كرتى ہے_

اكان للناس عجبا ان اوحينا الى رجل منهم

۴_ پيغمبر اكرم (ص) عربى النسل تھے_ان اوحينا الى رجل منهم

۵_پيغمبر اكرم (ص) مكى تھے اور اہل مكہ كے در ميان ہى پلے بڑھے تھے_

اكان للناس عجبا ان اوحينا الى رجل منهم

۶_ عام لوگوں كو ڈرانا ( انذار ) اور اہل ايمان كو خوشخبرى سنانا ( بشارت ) پيغمبراكرم (ص) كيلئے خدا كا حكم _

ان انذر الناس و بشر الذين آمنو

۷_ قرآن ہدايت يافتہ مؤمنين كيلئے خوشخبرى و بشارت دينے والى اور غافل و گم گشتہ افراد كو ڈرانے والى كتاب ہے_

تلك آى ت الكتب ان انذر الناس و بشر الذين آمنو

۸_ بشارت دينا اور ڈرانا انسان كى تربيت اور ہدايت كيلئے دوكار آمد طريقے _ان انذر الناس و بشر الذين آمنو

۹_ پيغمبراكرم (ص) كى رسالت ، عالمى اور سب كيلئے ہے_ان انذر الناس

۱۰_بارگاہ الہى ميں اہل ايمان كى درخشاں كاركردگى اور اچھاريكارڈ ہے_و بشر الذين آمنوا ان لهم قدم صدق عندر بهم

'' قدم صدق'' اچھى كاركردگى سے كنايہ ہے_

۱۱_ بارگاہ خداوندى ميں مؤمنين كا بلند مرتبہ اور بڑا مقام ہے_'' قدم صدق'' ہو سكتا ہے خدا تعالى كے يہاں مؤمنين كے اعلى مقام سے كنايہ ہو_

۱۲_خدا تعالى انسانوں كا پروردگار ہے_عند ربهم

۱۳_ايمان ، آخرت ميں خدا كا تقرب حاصل كرنے كے ذريعہ ہے_و بشر الذين آمنوا ان لهم قدم صدق عند ربهم

۳۸۶

۱۴_ بارگاہ الہى ميں بلند مقام اور اچھى كاركردگى كا مالك ہونا ، پيغمبراكرم (ص) كى مومنين كو خوشخبرى _

و بشر الذين آمنوا ان لهم قدم صدق عند ربهم

۱۵_پيغمبراكرم(ص) كى دعوت كے مقابلے ميں مكہ كے لوگ دو گروہ تھے مومن اور كافر_

ان انذر الناس و بشر الذين آمنوا قال الكفرون

۱۶_ سحر و جادو كى تہمت لگانا كفار مكہ كا قرآن و پيغمبر(ص) كے خلاف پروپيگنڈا كرنے كا ہتھكنڈا _

قال الكفرون ان هذا لسحر مبين

۱۷_عن ابى عبدالله (ع) فى قول الله تبارك و تعالى '' و بشر الذين آمنوا ان لهم قدم صدق عند ربهم '' فقال هو رسول الله (۱) اللہ تعالى كے اس فرمان '' ايمان والوں كو خوشخبرى ديجيئے كہ انكے لئے پروردگار كے يہاں قدم صدق ہے'' كے بارے ميں امام صادق(ع) سے روايت كى گئي ہے كہ وہ ( قدم صدق ) رسول خدا(ص) ہيں _

۱۸_مجمع البيان ميں ہے''قيل ان معنى قدم صدق شفاعة محمد(ص) لهم يوم القيامة و هو المروى عن ابى عبدالله (ع) (۲)

كہا گيا ہے كہ قدم صدق سے مراد روز قيامت مومنين كيلئے پيغمبراكرم(ص) كى شفاعت ہے اوريہى معنى امام صادق(ع) سےبھى روايت كيا گيا ہے_

آنحضرت(ص) :آپ (ص) اور لوگوں كو ڈرانا ۶;آپ (ص) اہل مكہ تھے۵; آپ (ص) پر جادو كى تہمت ۱۶; آپكا انذار ۶;آپ (ص) كا عربى ہونا ۴; آپ (ص) كى بشارتيں ۶، ۱۴;آپ (ص) كى رسالت ۶; آپ (ص) كى شفاعت ۱۸; آپ (ص) كى عالمى رسالت ۹;آپ (ص) كى نبوت ۱; آپ (ص) كى ناد ۴; آپ(ص) كے فضائل ۱۷

امور :تعجب آور امور ۱

انسان :اسكى تربيت كرنے والا۱۲

ايمان :اسكے اخروى اثرات ۱۳

____________________

۱)كافى جلد ۸ ص ۳۶۴ح ۵۵۴_ تفسير برہان ج ۲ص ۱۷۷ح۵_

۲)مجمع البيان ج ۵ص ۱۳۴_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۹۲ح ۹_

۳۸۷

تربيت :اس كى روش ۸;اس ميں انذار ۸; اس ميں بشارت ۸

تقرب :اسكے عوامل ۱۳

خدا تعالى :اسكى ربوبيت ۱۲;اسكى ربوبيت كے اثرات ۳

روايت :۱۷،۱۸

شفاعت كرنے والے:شفاعت كرنے والے قيامت ميں ۱۸

عقل:بے عقلى كى نشانياں ۲

قرآن كريم :اس پر جادو كى تہمت لگانا ۱۶; اس كا ڈرانا ۷;اس كا كردار ۷ ;اسكى بشارتيں ۷; يہ اور گمراہ لوگ ۷; يہ اور ہدايت يافتہ لوگ ۷كفار مكہ۱۵انكى تہمتيں ۱۶; انكى سازش ۱۶

گمراہ لوگ:ان كو ڈرانا ۷

لوگ :لوگوں كو ڈرانا ۶

مكہ:اہل مكہ اور پيغمبر (ص) كى دعوت ۱۵

مومنين :انكا مقام ۱۱، ۱۴;انكو بشارت ۶،۱۴;انكى اچھى كاركردگى ۱۰،۱۴; ان كے بارے ميں شفاعت ۱۸; ان كے فضائل ۱۰،۱۷مومنين مكہ ۱۵

نبوت:اسكى اہميت ۳; انسان كى نبوت كو جھٹلانا۲

وحى :انسان كى طرف وحى كو جھٹلانا۲

ہدايت :اسكى روش ۸; اس ميں انذار ۸; اس ميں بشارت ۸

ہدايت يافتہ لوگ:انكو بشارت ۷

۳۸۸

آیت ۳

( إِنَّ رَبَّكُمُ اللّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَى عَلَى الْعَرْشِ يُدَبِّرُ الأَمْرَ مَا مِن شَفِيعٍ إِلاَّ مِن بَعْدِ إِذْنِهِ ذَلِكُمُ اللّهُ رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوهُ أَفَلاَ تَذَكَّرُونَ )

بيشك تمھار ا پروردگار وہ ہے جس نے زمين و آسمان چھے دنوں ميں پيدا كيا ہے پھر اس كے بعد عرش پر اپنا اقتدار قائم كيا ہے وہ تمام امور كى تدبير كرنے والاہے كوئي اس كى اجازت كے بغير شفاعت كرنے والا نہيں ہے _وہى تمھار ا پروردگار ہے اور اسى كى عبادت كرو كيا تمھيں ہوش نہيں آرہا ہے _

۱_ خدا تعالى انسانوں كا پروردگار اور پالنے والا ہے_ان ربكم الله

۲_ عصر بعثت كے مشركين خدا تعالى كى ربوبيت كے منكر تھے_قال الكفرون ان هذا لسحر مبين، ان ربكم الله

'' ان ''حرف تاكيد اور جملہ اسميہ''ان ربكم الله '' كا استعمال مندرجہ بالا مطلب پر دلالت كرتا ہے_

۳_ پيغمبراكرم (ص) كى بعثت اور قرآن كا نازل ہونا خدا تعالى كے انسان كارب ہونے كا تقاضا ہے اور يہ اس كى تربيت كيلئے ہے_اكان للناس عجبا ان اوحينا الى رجل منهم ان ربكم الله

۴_ خدا تعالى آسمانوں اور زمين كا خالق ہے_الذى خلق السموات والارض

۵_ جہان خلقت ميں كئي آسمان ہيں _

۳۸۹

الذى خلق السموات

۶_ آسمانوں اور زميں كى چھ دنوں ميں خلقت _الذى خلق السموات و الارض فى ستة ايام

۷_ آسمانوں اور زمين كى چھ مرحلوں ميں خلقت _الذى خلق السموات و الارض فى ستة ايام

كلمہ '' يوم '' زمانے كى ايك مقدار كيلئے استعمال ہوتا ہے لمبى ہو يا مختصر لہذا كہا جاسكتا ہے '' ستة ايام '' سے مراد ہے چھ مرحلے_

۸_ خدا تعالى آسمانوں اور زمين كا فرمانروا ہے_الذى خلق السموات ثم استوى على العرش

۹_ ''عرش '' جہان خلقت كى تدبير و حكمرانى كامركز _الذى خلق السموات ثم استوى على العرش

۱۰_پورى كائنات پر خدا تعالى كالا محدود اقتدار اور تسلط ہے_الذى خلق السموات ثم استوى على العرش

(استوى كے مصدر) استوا كا معنى ہے مسلط ہونا اور ''عرش'' يعنى تخت حكمرانى '' خدا تعالى كا تخت حكومت پر مسلط ہونا '' خدا تعالى كے پورے عالم ہستى پر كامل تسلط اور مطلق اقتدار سے كنايہ ہے_

۱۱_ آسمانوں اور زمين كے امور كى تدبير خدا تعالى كے ہاتھ ميں ہے_الذى خلق السموات و الارض يدبر الامر

۱۲_ نظام ہستى كو خدا تعالى كى دائمى اور مسلسل تدبير كى ضرورت ہے_يدبر الامر

فعل مضارع'' يدبر'' جو تجدد و استمرار كا فائدہ ديتا ہے، كا استعمال اس حقيقت كو بيان كر رہا ہے كہ جہان ہستى ہرلحظے خدا تعالى كا محتاج ہے اور اسكى دائمى اور مسلسل عنايات سے چل رہا ہے_

۱۳_ جہان خلقت ايك قانون كے تحت اور معين ہدف كى طرف حركت ميں ہے_

الذى خلق السموات و الارض يدبر الامر

تدبير كا معنى ہے عاقبت انديشى اور امر سے مراد ہے كام لہذا '' تدبير امر'' يعنى كام كى عاقبت اور انجام كے بارے ميں كچھ سوچنا اور اس كا لازمہ يہ ہے كہ كائنات كا ايك ہدف اور انجام ہے اور يہ ايك قانون كے تحت چل رہى ہے_

۱۴_ عالم ہستى كے امور كى تدبير ميں خدا تعالى كے يہاں عوامل اور واسطے ( شفعاء ) ہيں _

يدبر الامر ما من شفيع الا من بعد اذنه

۱۵_ نظام ہستى كے امور ميں ان عوامل اور وسائط (شفعائ) كا ہر قسم كا عمل دخل خدا تعالى كى اجازت پر موقوف ہے_

يدبر الامر مامن شفيع الا من بعد اذنه

۳۹۰

۱۶_ عالم ہستى كا مدبر اور خالق و حكمران خدا ، انسانوں كا حقيقى پروردگار ہے _

الذى خلق السموات و الارض ثم استوى على العرش يدبر الامر ذلكم الله ربكم

۱۷_ خداوند يكتا كى پرستش اور بندگى كرنا ضرورى ہے_ذلكم الله ربكم فاعبدوه

۱۸_ خدا تعالى كى پرستش كرنا، انسان اور جہان كے اوپر اسكى ربوبيت كے قبول كرنے كا تقاضاہے _

ذلكم الله ربكم فاعبدوه

۱۹_صرف خداوند خالق و مدبر ہى انسانوں كا پروردگار اور لائق عبادت ہے_

الله الذى خلق ثم استوى ...يدبر الامر ذلكم الله ربكم فاعبدوه

۲۰_ مشركين مذمت و سرزنش كے سزاوار ہيں _افلا تذكرون

۲۱_شرك و بت پرستى كا سرچشمہ انسان كى عالم ہستى كے چپے چپے پر خدا تعالى كى غير محدود اور غير شريك ربوبيت سے غفلت اور بے توجہى ہے_الذى خلق السموات و الارض ذلكم الله ربكم فاعبدوه افلا تذكرون

۲۲_ خدا تعالى كى خالقيت ، حاكميت ، ربوبيت اور مدبريت كى طرف توجہ انسان ميں بندگى اور پرستش كى روح پيدا كرتى ہے_الله الذى خلق ثم استوى يدبر الامر الله ربكم فاعبدوه افلا تذكرون

'' فاعبدوہ'' كى فائ تفريع جو دلالت كرتى ہے كہ اس كا ما بعد ماقبل پر متفرع ہے،مندرجہ بالا مطلب پر دلالت كرتى ہے_

۲۳_زمانہ جاہليت كے بدو، مشرك و بت پرست تھے_ذلكم الله ربكم فاعبدوه افلا تذكرون

۲۴_ امام باقر (ع) سے روايت ہے كہ امير المؤمنين(ع) نے فرمايا'' ان الله جل ذكره و تقدست اسمائه خلق الارض قبل السمائ .(۱) خدا تعالى نے آسمانوں سے پہلے زمين كو خلق كيا

۲۵_ امام صادق (ع) سے پوچھا گيا... و لم صار العرش مربعا؟قال لان الكلمات التى بنى عليها الاسلام اربع و هى سبحان الله و الحمد لله و لا اله الا الله و الله اكبر (۲)

عرش مربع صورت ميں كيوں ہے؟ تو فرمايا اسلئے كہ جن كلمات پر اسلام كى بنياد ہے وہ چار ہيں :

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۲ ص ۱۲۰ح ۸_نور الثقلين ج ۲ص ۲۹۲ح ۱۲_

۲) علل الشرائع ص ۳۹۸ح ۲ باب ۱۳۸_ نور الثقلين ج ۳ص ۳۷۰ح ۲۵_

۳۹۱

''سبحان الله والحمد الله و لا اله الا الله_ الله اكبر ''

آسمان :انكا حاكم ۸; انكا خالق۴; انكا متعدد ہونا ۵; انكى تدبير ۱۱; انكى خلقت كى مدت ۶; انكى خلقت كے مراحل ۷

آنحضرت (ص) :آپ(ص) كى نبوت ۳

انسان :اس كا اختيار ۱۷; اس كى پرورش كرنے والا ۱،۱۶،۱۹

بت پرست لوگ:۲۳

بت پرستى :اس كا سرچشمہ ۲۱

توحيد:توحيد ربوبى ۱۵،۱۶،۱۹; توحيد عبادى ۱۹; توحيد عبادى كى اہميت ۱۷

جاہليت :اس ميں بت پرستى ۲۳; اس ميں شرك ۲۳

خداتعالى :اس كا اذن ۱۵; اس كى حاكميت ۸،۱۰;اسكى خالقيت ۴،۱۹;اسكى خصوصيات ۱۰،۱۹; اسكى ربوبيت ۱،۱۱،۱۴،۱۹; اسكى ربوبيت كى اہميت ۱۲; اسكى ربوبيت كے اثرات ۳، ۱۸خدا تعالى كے كا رندے :۱۴

خلقت :اس كا ايك ہدف كے تحت ہونا ۱۳; اس كا قانون كے تحت ہونا ۱۳; اسكى تدبير كا مركز ۹; تدبير خلقت كا دائمى ہونا ۱۲; تدبير خلقت كے آلات ۱۴; عالم خلقت كے حكام ۱۰

ذكر :خالقيت خدا كے ذكر كے اثرات ۲۲;خدا كى حاكميت كے ذكر كے ا ثرات ۲۲; ربوبيت خدا كے ذكر كے اثرات ۲۲

ربوبيت خدا :اسے جھٹلانے والے ۲

روايت :۲۴،۲۵

زمين :اس كا حاكم ۸;اس كا خالق ۴; اسكى تدبير ۱۱; اسكى خلقت كى تاريخ ۲۴; اسكى خلقت كى مدت ۶; اسكى خلقت كے مراحل۷

شرك :اس كا سرچشمہ ۲۱

۳۹۲

عبادت :اس كا سرچشمہ ۲۲; عبادت خدا ۱۸

عبوديت :اس كا سرچشمہ ۲۲; اسكى اہميت ۱۷; اس ميں اختيار ۱۷

عدد:چھ كا عدد ۶،۷

عرش :اس كا مربع ہونا ۲۵; اسكى اہميت اور كردار ۹

غفلت :اسكے اثرات ۲۱; توحيد ربوبى سے غفلت ۲۱

قدرتى عوامل :انكاكردار ۱۴; انكے كردار كا دائرہ ۱۵

قرآن :اس كا نزول ۳

مشركين ۲۳

انكى سرزنش ۲۰; صدر اسلام كے مشركين اور ربوبيت خدا۲; مشركين صدر اسلام كا كفر ۲

نظريہ كائنات :توحيدى نظريہ كائنات ۴، ۱۶;نظريہ كائنات اور آئيڈيالوجى ۱۰،۱۱

آیت ۴

( إِلَيْهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِيعاً وَعْدَ اللّهِ حَقّاً إِنَّهُ يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ لِيَجْزِيَ الَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ بِالْقِسْطِ وَالَّذِينَ كَفَرُواْ لَهُمْ شَرَابٌ مِّنْ حَمِيمٍ وَعَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُواْ يَكْفُرُونَ )

اسى كى طرف تم سب كى بازگشت ہے _ يہ خدا كا سچّا وعدہ ہے _ وہى خلقت كا آغاز كرنے والا ہے اور واپس لے جانے والا ہے تا كہ ايمان اور نيك عمل والوں كو عادلانہ جز ا دے سكے اور جو كافر ہوگئے ہيں ان كے لئے تو گرم پانى كا مشروب ہے اور ان كے كفر كى بنا پر دردناك عذاب بھى ہے _

۱_- سب انسانوں ( مومنين و كفار) كى بازگشت صرف خدا تعالى كى طرف ہے-_

۳۹۳

اليه مرجعكم جميعا

''مرجع'' جو مصدر ميمى ہے اور جس كا معنى ہے لوٹنا - مبتدا ہے اور ''اليہ'' اسكى خبر ہے اور خبر كا مبتدا پر مقدم كرناحصر پر دلالت كرتا ہے اور ''ليجزى الذين آمنوا ...'' كے قرينے سے ''مرجعكم '' كى ضمير كے مخاطب مومن و كافر دونوں گروہ ہيں -_

۲_- معاد، اور انسان كا خدا تعالى كى طرف پلٹنا وعدہ الہى ہے-_اليه مرجعكم جميعا وعدالله

۳_-- خدا تعالى كے وعدے حق اور ان ميں خلاف ورزى كا امكان نہيں ہے_وعد الله حق

۴_خدا تعالى جہان خلقت كى پيدائش كا آغاز گر ہے-_انه يبد ؤا الخلق

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' الخلق'' سے مراد عالم ہستى كى سب چيزيں ہوں -_

۵_خدا تعالى انسانوں كى پيدائش كا آغاز گر ہے_انه يبدؤا الخلق

جملہ '' ليجزى الذين آمنوا ...'' كے قرينے سے يہاں پر ''الخلق '' كا مورد نظر مصداق انسان ہے-_

۶_- معاد ( قيامت ) سب انسانوں كاحتمى انجام ہے_انه يبدو ا الخلق ثم يعيده

۷_ قيامت تمام موجودات عالم كا قطعى انجام ہے_انه يبدؤا الخلق ثم يعيده

۸_معاد ( انسان و جہان كا محشور ہونا) مادى اور جسمانى ہے_انه يبدو ا الخلق ثم يعيده

''اعادة ''كا معنى ہے خود شے كو پلٹانا اور خود جہان خلقت اور انسان كا اعادہ مندرجہ بالا مطلب پر دلالت كر رہا ہے_

۹_خدا تعالى كى جہان و انسان كى خلقت پر قدرت اسكے قيامت برپا كرنے پر قادر ہو نے كى علامت ہے-

انه يبدؤا الخلق ثم يعيده

۱۰_مومنين كا ايمان اور نيك اعمال كى پاداش حاصل كرنا اور كفار كو كفر كى سزا ملنا معاد اور قيامت برپا كرنے كا بنيادى فلسفہ ہے-_ثم يعيده ليجزى الذين آمنوا و الذين كفروا لهم شراب من حميم و عذاب اليم

۱۱_ عمل صالح، مؤمنين كے اخروى پاداش سے بہرہ مند ہونے كى شرط ہے_ليجزى الذين آمنوا و عملوا الصلحت

۱۲_روز قيامت خدا تعالى كى پاداش اور سزا عدل كى بنياد پر ہوگى _ثم يعيده ليجزى بالقسط

۳۹۴

۱۳_ دردناك عذاب اور پينے كيلئے كھولتى ہوئي چيزيں كفار كى اخروى سزا ہے_

و الذين كفروا لهم شراب من حميم و عذاب اليم

۱۴_ كفر پرمُصر رہنا دوزخ كے دردناك عذاب ميں مبتلا ہونے كا سبب ہے_و الذين كفروالهم عذاب اليم بماكانوا يكفرون

آفرينش :اس كا آغاز گر ۴

انسان :اس كا انجام ۱; اسكى خلقت كا آغاز گر ۵; اس كى عاقبت ۶

پاداش :اخروى پادا ش كا پيش خيمہ ۱۱; اخروى پاداش ميں عدل ۱۲

جہنم :اسكے موجبات ۱۴

خدا تعالى :اسكا خالق ہونا۴،۵،۹;اس كا عادل ہونا ۱۲; اسكى قدرت ۹; اسكے اختصاصات ۱; اسكے وعدوں كا حتمى ہونا ۳; اسكے وعدوں كا حق ہونا ۳; اسكے وعدے ۲

خدا كى طرف بازگشت :اس كا وعدہ ۲

سزا :اخروى سزا ميں عدل ۱۲

عذاب :اسكے درجے ۱۳،۱۴; اسكے موجبات ۱۴; دردناك عذاب ۱۳،۱۴

عمل :اسكى پاداش ۱۰

عمل صالح :اسكے اثرات ۱۱

كفار :انكا اخروى عذاب ۱۳; انكى اخروى سزا ۱۳; انكى سزا ۱۰

كفر :اس پر اصرار كے اثرات ۱۴

معاد:اس كا حتمى ہونا ۶،۷; اسكا فلسفہ ۱۰; اس كا وعدہ ۲;اسكى اقسام ۸; اسكے دلائل ۹; معاد جسمانى ۸

۳۹۵

موجودات :انكى عاقبت ۷

مومنين :انكى اخروى پاداش ۱۱; انكى پاداش ۱۰

نظريہ كائنات:نظريہ كائنات اور آئيڈيالوجى ۴، ۵، ۶

آیت ۵

( هُوَ الَّذِي جَعَلَ الشَّمْسَ ضِيَاء وَالْقَمَرَ نُوراً وَقَدَّرَهُ مَنَازِلَ لِتَعْلَمُواْ عَدَدَ السِّنِينَ وَالْحِسَابَ مَا خَلَقَ اللّهُ ذَلِكَ إِلاَّ بِالْحَقِّ يُفَصِّلُ الآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ )

اسى خدا نے آفتاب كو روشنى اور چاند كو نو بنايا ہے پھر چاند كى مزليں مقرر كى ہيں تا كہ انكے ذريعہ بر سول كى تعداد اور دوسرے حسابات دريافت كر سكو _ يہ سب خدا نے صرف حق كے ساتھ پيدا كيا ہے كہ وہ صاحبان علم كے لئے اپنى آيتوں كو تفصيل كے ساتھ بيان كرتا ہے _

۱-_صرف خدا تعالى ہے جس نے سورج كو فروزاں اور چاند كو تاباں قرار ديا_

هو الذى جعل الشمس ضيائً و القمر نور

۲- _سورج كا فروزاں ہونا اور چاند كا تاباں ہونا خدا تعالى كى اہل زمين كيلئے تدبير اور ربوبيت كا جلوہ ہے_

ان ربكم الله هو الذى جعل الشمس ضياء و القمر نور

۳_ سورج مختلف قسم كے انوار ركھتا ہے_هو الذى جعل الشمس ضياء

ہو سكتا ہے ضياء '' ضوء '' كى جمع ہو _ مندرجہ بالا مطلب اسى كى بنياد پر ہے_

۴_ چاند كى اپنے مدار ميں منظم حركت اور اسكى منزليں - ربوبيت خدا كى آيت اور نشانى ہے_

(ہلال، تربيع، بدر و غيرہ)

و القمر نورا و قدره منازل

۵_ چاند كى اپنے مدار ميں منظم حركت اور اسكى منازل - ماہ و سال كے شمار كرنے اور زندگى كا حساب كرنے كيلئے قابل اطمينان ذريعہ ہے_و القمر نورا و قدره منازل لتعلموا عدد السنين و الحساب

۳۹۶

۶_ امور شرعيہ كے حساب كرنے كا معيار قمرى ماہ و سال ہے_و القمر نورا و قدره منازل لتعلموا عدد السنين و الحساب

۷_ سورج و چاند كى خلقت اور درخشندگى ميں انہيں مختلف قرار دينا خدا كى حكمت كا جلوہ اورحق كى بنياد پر اور ايك مشخص ہدف كے تحت ہے_هو الذى جعل الشمس ضياء و القمر نورا ما خلق الله ذلك الا بالحق

حق ، باطل( فضول اور بغير ہدف كے) كے مقابلے ميں ہے_ يعنى خدا تعالى نے سورج اور چاند كو بغير ہدف كے پيدا نہيں كيا بلكہ انكى خلقت حق كى بنياد پر اور ايك خاص ہدف كے تحت ہوئي ہے_

۸_ جہان خلقت اللہ تعالى كى ربوبيت كى نشانياں ہيں _الله الذى خلق السموات هو الذى جعل الشمس يفصل الآايات

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ آيات سے مراد آيات تكوينى ہوں نہ آيات تدوينى _

۹_ قرآن، جہان آفرينش كے ذرے ذرے ميں آيات اور ربوبيت الہى كے جلووں كو بيان كرنے والا ہے_

ما خلق الله ذلك الا بالحق يفصل الآيات

۱۰_ قرآن كى آيات واضح اور ہر قسم كے ابہام سے دور ہيں _يفصل الآيات

تفصيل كا معنى ہے بيان كرنا_

۱۱_ جہان آفرينش خدا شناسى كى كتاب اور اس كا ذرہ ذرہ توحيد ربوبى كا مظہر ہے_ما خلق الله ذلك الابالحق يفصل الآيات

۱۲_ صرف اہل دانش ہى آيات قرآن ( جہان خلقت كے ذرے ذرے ميں آيات ) كے فہم و درك كے لئے شائستہ ہيں _

يفصل الآيات لقوم يعلمون

آفاقى آيات :۱۱

آيات خدا ;۴

برہان نظم :۴

توحيد :توحيد افعالى ۱; توحيد ربوبى كى نشانياں ۱۱

چاند:

۳۹۷

اسكى خلقت ۷; اسكى گردش ۴; اسكى گردش كے اثرات ۵;اسكى نورانيت ۲; اسے نورانى كرنے والا ۱

حساب كتاب كرنا :شرعى حساب كتاب كا معيار ۶

خدا تعالى :اسكى حكمت كى نشانياں ۷; اسكى خصوصيات ۱; اسكى ربوبيت كى نشانياں ۲،۴،۸،۹

خلقت :اس كا باہدف ہونا ۷; اس ميں نظم ۴،۵; يہ آيات الہيہ ميں سے ۸

سال شمار كرنا :اس كا آلہ ۵

سال و ماہ :اس كى اہميت و كردار ۶

سورج:اسكى خلقت ۷; اسكى نورانيت ۲; اس كے نور كا تنوع ۳;سورج كو نوارنى كرنے والا ۱

علما:انكے فضائل ۱۲; علما اور آيات قرآن ۱۲

قرآن كريم :اس كا واضح ہونا ۱۰; اسكى خصوصيات ۱۰; اسے درك كرنے والے ۱۲; يہ اور آيات قرآن ۹

آیت ۶

( إِنَّ فِي اخْتِلاَفِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَمَا خَلَقَ اللّهُ فِي السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ لآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَّقُونَ )

بيشك دن رات كى آمد و رفت اور جو كچھ خدا نے آسمان و زمين ميں پيدا كى ہے ان سب ميں صاحبان تقوى كے لئے اس كى نشانياں پائي جاتى ہيں _

۱_ شب و روز كى رفت و آمد ربوبيت خدا كى واضح آيات اور روشن نشانيوں ميں سے ہے_

ان ربكم الله ان فى اختلاف الليل و النهار لآيات

۳۹۸

۲_ شب و روز كا اختلاف( طول سال ميں انكا چھوٹا اور بڑا ہونا) اور موسموں كى تبديلى خدا تعالى كے اہل زمين كا رب اور مدبر ہونے كى واضح دليلوں پر مشتمل ہے_ان فى اختلاف الليل و النهار لآيات

۳_ جہان خلقت ميں كئي آسمان ہيں _و ما خلق الله فى السموت

۴_ جہان خلقت ، خداشناسى كى كتاب ہے_و ما خلق الله فى السموت و الارض لآيات

۵_ خدا تعالى جہان ہستى كى سب چيزوں كا خالق ہے_و ما خلق الله فى السموت و الارض

۶_ عالم خلقت كى ہر شئے خدا تعالى كى بے ہمتا تدبير و ربوبيت كى دليلوں پر مشتمل ہے_

و ما خلق الله فى السموت و الارض لآيات

۷_ خدا تعالى اور اسكى ربوبيت كى شناخت كيلئے جہان خلقت ميں تدبر اور اس كا مطالعہ ضرورى ہے_

ان فى اختلاف الليل و النهار و ما خلق الله فى السموت و الارض لآيات

۸_ جہان خلقت ميں موجود توحيد ربوبى كے دلائل كے فہم و ادارك كيلئے تقوا و پارسائي ايك لازمى عنصر ہے_

ان فى اختلاف الليل و النهار و ما خلق الله فى السماوات و الارض لآيات لقوم يتقون

۹_ عالم خلقت ميں موجود تدبير كى وحدت كے دلائل كو صرف اہل تقوا ہى -درك كر سكتے ہيں _

ان فى اختلاف الليل و النهار ...لآيات لقوم يتقون

آسمان :انكا متعدد ہونا ۳

آيات خدا:آيات آفاقى ۱،۴،۶،۷،۸

تقوا:اسكے اثرات ۸

توحيد:توحيد افعالى ۵;توحيد ربوبى كو درك كرنے والے ۹; توحيد ربوبى كى شناخت كا پيش خيمہ ۸; توحيد ربوبى كے دلائل ۶; خلقت ميں توحيد ربوبى ۹

خدا تعالى :اسكى خالقيت ۵; اسكى ربوبيت كے دلائل ۲; خداشناسى كا پيش خيمہ ۸; ربوبيت خدا كى نشانياں ۱

خلقت :اس كا خالق ۵; اس ميں تدبر كى اہميت ۷

۳۹۹

دن :اسكى گردش ۱

شب:شب و روز كا اختلاف ۲; گردش شب۱

ماہ و سال :سال كے موسموں كا تبديل ہونا ۲

متقين :متقين اور توحيد ربوبى ۹;انكى خصوصيات ۹

آیت ۷

( إَنَّ الَّذِينَ لاَ يَرْجُونَ لِقَاءنَا وَرَضُواْ بِالْحَياةِ الدُّنْيَا وَاطْمَأَنُّواْ بِهَا وَالَّذِينَ هُمْ عَنْ آيَاتِنَا غَافِلُونَ )

يقينا جو لوگ ہمارى ملاقات كى اميد نہيں ركھتے ہيں اور زندگانى دنيا پر ہى راضى اور مطمئن ہوگئے ہيں اور جولوگ ہمارى آيات سے غافل ہيں _

۱_ قيامت ، خدا كى ملاقات كا دن _ان الذين لا يرجون لقا ئن

۲_ عصربعثت كے مشركين روز بازگشت كے منكر تھے_ان الذين لا يرجون لقا ئن

۳_ جہان آخرت كا انكار ، دنيا كے ساتھ دل لگانے اور اسكے حسن و زينت پر فريفتہ ہونے كا پيش خيمہ ہے_

ان الذين لايرجون لقا ئنا و رضوا بالحياة الدني

۴_ روز قيامت پر ايمان اور خدا كى ملاقات كى اميد دني كے پر فريب مظاہر كے ساتھ دل لگانے اور اس پر مطمئن ہونے سے مانع ہےان الذين لا يرجون لقائنا و رضوا بالحياة الدنيا و اطما نوا به

۵_شرك او ربوبيت خدا كے انكار كا سرچشمہ جہالت و غفلت ہے_و الذين هم عن آياتنا غافلون

۶_ جہان خلقت توحيد ربوبى كى واضح اور روشن دلائل و آيات سے سرشار ہے_

ان فى اختلاف الليل و النهار لآيات و الذين هم عن آياتنا غافلون

۴۰۰

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749