تفسير راہنما جلد ۲

 تفسير راہنما7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 749

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 749 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 177812 / ڈاؤنلوڈ: 6629
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۲

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كا جنگ بھڑكانا ۸;صدر اسلام كے مشركين كى دشمنى ۶;صدر اسلام كے مشركين كى سازشيں ۶; صدر اسلام كے مشركين كى فوجى طاقت۰ا; صدر اسلام كے مشركين كى قسم ۵; مشركين كا معاہدہ ۵; مشركين كے ساتھ

معاہدہ ۳; معاہدہ توڑنے والے مشركين ۴; معاہدہ كرنے والے مشركين ۵

معاہدہ:صدر اسلام ميں صلح كا معاہدہ ۳; معاہدہ امن ۴

آیت ۱۴

( قَاتِلُوهُمْ يُعَذِّبْهُمُ اللّهُ بِأَيْدِيكُمْ وَيُخْزِهِمْ وَيَنصُرْكُمْ عَلَيْهِمْ وَيَشْفِ صُدُورَ قَوْمٍ مُّؤْمِنِينَ )

ان سے جنگ كرو اللہ انھيں تمھارے ہاتھوں سے سزا دے گا اور رسول كرے گا اور تمھيں ان پر فتح عطا كر ے گا اور صاحب ايمان قو م كے دلوں كو ٹھنڈا كر دے گا_

ا_ پيمان شكنى كرنے والے اور جنگ چاہنے والے دشمن كے ساتھ جنگ كى ضرورت_

الا تقاتلون قوماً نكثوا ايمانهم قتلوهم

''قاتلوہم '' ميں ضمير ''ہم'' سابقہ آيت (قوماً نكثوا ايمانہم و ہم بدء و كم اول مرة) ميں پيمان شكنى كرنے والے اور جنگ كا آغاز كرنے والے مشركين كى طرف لوٹ رہى ہے_

۲_ خدا تعالى دشمنان دين كى شكست و ذلت اور مومنين كى كاميابى اور عزت چاہتا ہے_

قاتلوهم يعذبهم الله با يديكم و يخز هم و ينصر كم عليهم

۳_ دشمنان دين كى نابودى و ذلت اور اپنى كاميابى ،ان كے ساتھ جنگ ميں پوشيدہ ہے _

قاتلوهم يعذبهم الله با يديكم و يخز هم و ينصركم عليهم

۴_ جنگ كرنے والے مومنين ميدان جنگ ميں ارادہ خدا ( اسلامى افواج كى كاميابى اور دشمن كى ذلت اور نابودى ) كے وقوع پذير ہونے كا مظہر ہيں _يعذبهم الله با يديكم و يخز هم و ينصر كم عليهم

خدا تعالى نے دشمن كے خلاف جنگ كرنے كا حكم دينے كے بعد انكى نابودى و شكست اور مومنين كى كاميابى كو اپنى طرف نسبت دى ہے حالانكہ يہ سب انہيں كى جنگ كا نتيجہ تھا اس كا مطلب يہ ہے

۴۱

كہ انسانوں كے بارے ميں خدا تعالى كا ارادہ خود انہيں كے افعال كے ذريعے وقوع پذير ہوتا ہے_

۵_ جنگ كا زمانہ ، خدا تعالى كى طرف سے مومنين كى غيبى امداد كے ظہور كا زمانہ ہے _

قاتلوهم يعذبهم الله با يديكم و ينصر كم عليهم

۶_ مومنين كى اپنے مكتب كى اقدار تك رسائي خود انہيں كے جہاد اور كوشش ميں مضمر ہے_قاتلوهم يعذبهم الله بايديكم

۷_ خدا تعالى نے صدر اسلام كے مومنين كو مشركين كے ساتھ نبرد آزما ہونے كى صورت ميں انہيں يقينى كاميابى كى نويد سنائي _قاتلوهم يعذبهم الله با يديكم و ينصركم عليهم

۸_ صدر اسلام كے پيمان شكنى كرنے والے مشركين كى ذلت و نابودى اور سپاہ اسلام كى كاميابى ، ستم ديدہ مومنين كے سينوں كى دوا تھى _يعذبهم الله با يديكم و يخزهم و ينصركم عليهم و يشف صدور قوم مؤمنين

۹_ صدر اسلام كے مومنين كے دل مشركين كے رنج و آزار پہنچانے كى وجہ سے زخمى ہوچكے تھے _

و يشف صدور قوم مؤمنين

اسلام :صد ر اسلام كى تاريخ۷،۹

جنگ:جنگ چاہنے والوں كے ساتھ جنگ كى اہميت ا;جنگ ميں خدا تعالى كى امداد ۵; دشمنان دين كے ساتھ جنگ ۳; دشمن كے ساتھ جنگ كى اہميت

جہاد:اسكے اثرات۶

خدا تعالى :ارادہ خدا كے مظاہر ۴; خدا تعالى كى بشارتيں ۷

خدا تعالى كا كام كرنے والے:۴

دشمن :دشمن كى ذلت كا سرچشمہ۴; دشمن كى ذلت كى شرائط ۳;دشمن كى ذلت كے عوامل ۴; دشمن كى موت كا سرچشمہ۴; دشمن كى نابودى كے شرائط ۳; دشمن كى ہلاكت كے عوامل ۴; معاہدہ توڑنے والے دشمن

دين :دشمنان دين كى ذلت ۲; دشمنان دين كى شكست ۲; دين كے اہداف كا وقوع پذير ہونا ۶

كاميابى :اسكا پيش خيمہ ۴; اسكى بشارت ۷; اسكے شرائط ۳; اسكے عوامل ۴

۴۲

مجاہدين :انكى كاركردگى ۴;انكى كاميابى ۸

مشركين :انكى ذلت كے اثرات ۸; صدر اسلام كے مشركين كى اذيتيں ۹; مشركين، معاہدہ كو توڑنے والے ۸

مومنين :انكى امداد۵;انكى كاميابى ۲،۷; صدر اسلام كے مومنين كو بشارت ۷; صدر اسلام كے مومنين كے رنج والم۹; مومنين كى ذمہ دارى ۶; مومنين كى عزت ۲; مومنين كے دلوں كى شفا ۸;مومنين كے دلوں كى شفا كے عوامل ۸

آیت ۱۵

( وَيُذْهِبْ غَيْظَ قُلُوبِهِمْ وَيَتُوبُ اللّهُ عَلَى مَن يَشَاءُ وَاللّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ )

اور ان كے دلوں كا غصہ دور كردے گا اور الله جس كى توبہ كو جاہتا ے قبول كر ليتا ہے كہ وہ صاحب علم بھى ہے اور صاحب حكمت بھى ہے _

ا_ صدر اسلام كے مومنين كے دل ،پيمان شكنى كرنے والے مشركين كى نسبت غيظ و عضب سے بھرے ہوئے تھے_

الا تقتلون قوما نكثوا ايمانهم و يشف صدور قوم مؤمنين و يذهب غيظ قلوبهم

۲_ صدر اسلام كے مومنين كے دلوں ميں موجود آتش غضب كى ٹھنڈك كا ذريعہ ، تجاوز كرنے والے مشركين كى ذلت و نابودى _قاتلوهم يعذبهم الله و يذهب غيظ قلوبهم

۳_ خدا تعالى كى طرف سے پيمان شكنى كرنے والے مشركين كو توبہ كاراستہ كھلا ہونے كى ياد دہانى _

الاتقتلون قوما نكثوا ايمانهم و يتوب الله على من يشائ

۴_ خدا تعالى كفار و مشركين كو توبہ ( شرك كو ترك كركے اسلام كو قبول كرلينا) كى دعوت ديتا ہے_

الاتقتلون قوما نكثوا ايمانهم و يتوب الله على من يشائ

۵_ خدا تعالى كا توبہ قبول كرنا اسكى مشيت اور مرضى پر منحصر ہے نہ توبہ كرنے والوں كے استحقاق كى بنا پر_

و يتوب الله على من يشائ

۶_ خدا تعالى كے مشركين و كفار كى توبہ اور ان كے اسلام

۴۳

كو قبول كرنے كا سرچشمہ اسكا علم و حكمت ہے_و يتوب الله على من يشاء و الله عليم حكيم

۷_ پيمان شكنى كرنے والے دشمن كے ساتھ جنگ كا حكم اور انہيں توبہ كرنے اور دامن اسلام ميں پلٹ آنے كى دعوت دينے كا سرچشمہ خدا تعالى كا علم و حكمت ہے_قاتلوهم و يتوب الله على من يشاء و الله عليم حكيم

۸_ خدا تعالى عليم ( بہت جاننے والا) اور حكيم ( حكمت والا)ہے_و الله عليم حكيم

اسلام:اسلام كى طرف دعوت۳،۴،۷; دشمنان اسلام كو دعوت ۷; صدر اسلام كى تاريخ

اسماء اور صفات:حكيم۸; عليم ۸

توبہ :اسكى دعوت ۴،۷; اسكے قبول ہونے كے شرائط ۵

جنگ:دشمن كے ساتھ جنگ۷; معاہدہ توڑنے والوں كے ساتھ جنگ ۷

خدا تعالى :اس كا علم ۶،۷;اسكى حكمت ۶،۷; اسكى دعوت ۴; اسكى دعوت كى خصوصيات۷; اسكى مشيت ۵; اسكے احكام كى خصوصيات ۷

شرك:اسكو ترك كرنے كى دعوت ۴

كفار:ان كا اسلام قبول كرنا۶; انكو دعوت۴; انكى توبہ قبول ہونا۶

مشركين :انكا اسلام قبول كرنا ۶; انكو دعوت ۴; انكى توبہ ۳; انكى توبہ كا قبول ہونا ۶;انكى ذلت كے اثرات ۲; انكى مرگ كے اثرات ۲; مشركين، عہد شكنى كرنے والے

مومنين:انكا غصہ ٹھنڈا كرنے كے عوامل ۲;انكى خوشى كے عوامل ۲; صد راسلام كے مومنين كا غيظ و غضب

ياددہاني:معاہدہ توڑنے والے مشركين كو ياددہانى ۳

۴۴

آیت ۱۶

( أَمْ حَسِبْتُمْ أَن تُتْرَكُواْ وَلَمَّا يَعْلَمِ اللّهُ الَّذِينَ جَاهَدُواْ مِنكُمْ وَلَمْ يَتَّخِذُواْ مِن دُونِ اللّهِ وَلاَ رَسُولِهِ وَلاَ الْمُؤْمِنِينَ وَلِيجَةً وَاللّهُ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ )

اور ان كے دلوں كا غصہ دور كردے گا اور اللہ جس كى يہ ہے كہ تم كو اسى طرح چھوڑ ديا جائے گا جب كہ اللہ نے ابھى يہ بھى نہيں ديكھا ہے كہ تم ميں جہاد كرنے والے كون لوگ ہيں جنھوں نے خدا _ رسول اور صاحبان ايمان كو چھوڑكر كسى كو دوست نہيں بنايا ہے اور اللہ تمھار ے اعمال سے خوب باخبر ہے_

ا_ لوگوں كو صرف ايمان لے آنے كى وجہ سے اپنے آپ سے امتحان الہى كو معاف نہيں سمجھنا چاہيے _

ام حسبتم ان تتركوا و لما يعلم الله الذين جاهدوا منكم

۲_ اہل ايمان كا امتحان خدا تعالى كى قطعى سنت ہے_ام حسبتم ان تتركوا و لما يعلم الله الذين جاهدوا منكم

۳_ خدا تعالى كے امتحان كا مقصد حقيقى مومنوں كو دوسروں سے جدا اور ممتاز كرنا ہے _

ام حسبتم ان تتركوا و لما يعلم الله الذين جاهدوا منكم

۴_ زمانہ جنگ و كارزار، خدا تعالى كے امتحان اور صحيح مومنوں كے ممتازہونے كا زمانہ ہے_

ام حسبتم ان تتركوا و لما يعلم الله الذين جاهدوا منكم

۵_ مومنين كے ساتھ دوستى يا دشمنوں اور بيگانوں كے ساتھ خفيہ روابط كا استوار كرنا، امتحان الہى اور حقيقى مومنوں كے ممتازہونے كا ميدان ہے_

ام حسبتم ان تتركوا و لما يعلم الله الذين ...لم يتخذوا من دون الله و لا رسوله و لا المؤمنين و ليجة

۶_ خدا ، پيغمبر اور مومنين كے ساتھ دوستى اور انكے دشمنوں

۴۵

سے بيزارى حقيقى ايمان كى نشانيوں ميں سے ہے_و لم يتخذوا من دون الله و لا رسوله و لا المؤمنين و ليجة

۷_ صدر اسلام كے مسلمانوں كے در ميان بعض كمزور ايمان اور اغيار كے ساتھ مرتبط لوگوں كا موجود ہونا_

و لم يتخذوا من دون الله و لا رسوله و لا المؤمنين و ليجة

۸_ خدا تعالى كى طرف سے كمزور ايمان لوگوں كو اغيار كا ہم راز ہونے اوران تك مسلمانوں كے اسرار پہنچانے كے بارے ميں دھمكى آميز تنبيہ _ام حسبتم ان تتركوا و لما يعلم الله الذين و لم يتخذوا من دون الله و لا رسوله و لا المؤمنين و ليجة

۹_ اغيار كے ساتھ خفيہ روابط استوار كرنے اور ان تك مسلمانوں كے اسرار پہنچانے كى حرمت _

ام حسبتم ان تتركوا و لما يعلم الله الذين لم يتخذوا من دون الله و لا رسوله و لا المؤمنين و ليجة

۰ا_ميدان جنگ ميں شركت سے روگردانى ، دشمنوں كے ساتھ خفيہ روابط كا استوار كرنا اور ان تك مسلمانوں كے راز منتقل كرنا كمزور ايمان كى نشانياں ہيں _

ام حسبتم ان تتركوا و لما يعلم الله الذين جاهدوا منكم و لم يتخذوا من دون الله و لا رسوله و لا المؤمنين و ليجة

اا_ لوگوں كے ظاہر اور پنہان كاموں كے بارے ميں خدا تعالى كى مكمل آگاہى _و الله خبير بما تعملون

احكام : ۹

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۷

اغيار:ان تك راز كا پہنچانا ۸،۹; ان كے ساتھ ارتباط كا حرام ہونا ۹; ان كے ساتھ رابطہ ۷

امتحان :جنگ كے ذريعے امتحان ۴; فلسفہ امتحان ۳; موارد امتحان۵

انسان:اس كا عمل

ايمان :اسكى نشانياں ۶; اسكے آثار ا;اسكے كمزور ہونے كى نشانياں ۰

بيزارى :بيزاري،پيغمبر (ص) كے دشمنوں سے۶; بيزارى ،

۴۶

دشمنان خدا سے ۶; بيزاري، مومنين كے دشمنوں سے ۶

جنگ :اس كافلسفہ ۴

جہاد:اس ميں شركت سے گريز كرنا۰

خدا تعالى :اس كا امتحان ۳، ۴، ۵; اس كا علم غيب ۱ا;اسكى دھمكياں ۸; اسكى سنت ۲; اسكے امتحان كا سب كيلئے ہونا

خدا تعالى كى سنتيں :

امتحان كى سنت ۲

دشمن:ان كے ساتھ رابطہ ۵،۰

دوستى :دوستى پيغمبر (ص) كے ساتھ۶; دوستى خدا كے ساتھ۶; دوستى دشمن كے ساتھ ۵; دوستى مومنين كے ساتھ ۵،۶

راز افشا كرنا:اسكى حرمت ۹

محرمات :۹

مسلمان :ان كے راز افشاء كرنا ۹،۰ا; صدر اسلام كے مسلمانوں كو تنبيہ۸; صدر اسلام كے مسلمانوں كى كمزورى ۷

مومنين:انكا امتحان ا،۲; انكى تشخيص ۳،۴،۵

آیت ۱۷

( مَا كَانَ لِلْمُشْرِكِينَ أَن يَعْمُرُواْ مَسَاجِدَ الله شَاهِدِينَ عَلَى أَنفُسِهِمْ بِالْكُفْرِ أُوْلَئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ وَفِي النَّارِ هُمْ خَالِدُونَ )

يہ كام مشركين كا نہيں ہے كہ وہ مساجد خدا كو آباد كريں جبكہ وہ خو د اپنے نفس كے كفر كے گواہ ہيں _ ان كے اعمال بر باد ہيں اور وہ جہنم ميں ہميشہ رہنے والے ہيں _

ا_ مشركين مساجد كو آباد كرنے اور ان كى رسيدگى كرنے كى صلاحيت نہيں ركھتے _

۴۷

ما كان للمشركين ان يعمروا مساجد الله

۲_مساجد كے امور مشركين كے حوالے كردينا جائز نہيں ہے _ما كان للمشركين ان يعمروا مساجد الله

۳_ مساجد بنانے كا فلسفہ خداكے حضور، خضوع و خشوع كا اظہار ہے_ما كان للمشركين ان يعمروا مساجد الله

عبادت گاہوں كو ''مسجد'' سے تعبير كرنے سے مندرجہ بالا مطلب حاصل ہوتا ہے _

۴_ مساجد : مقدس مقامات، خدا كے متعلقہ اور اسكى ملكيت ہيں _مساجد الله

مساجد كا اللہ كى طرف اضافہ ، اضافہ تشريفيہ ہے جو مساجد كے تقدس كو نماياں كررہا ہے_

۵_ مشركين ، نجس اور كفر سے آلودہ ہيں _شاهدين على انفسهم بالكفر

۶_ صدر اسلام ميں فتح مكہ سے پہلے مسجد الحرام كى توليت (اسكى آباد كارى اور اسكے امور كى رسيدگي) كفر پيشہ مشركين كے ہاتھوں ميں تھى _ما كان للمشركين ان يعمروا مساجد الله شاهدين على انفسهم بالكفر

۷_ مشركين كے نيك اعمال ، خدا تعالى كے ہاں بے قدر و قيمت اور فاسد ہيں _

ما كان للمشركين ان يعمروا مساجد الله اولئك حبطت اعمالهم

۸_ كفار كے نيك اعمال كے حبط و فاسد اور بے قدر و قيمت ہونے كى وجہ انكا خدا كے ساتھ كفر ہے_

ما كان للمشركين ان يعمروا مساجد الله شاهدين على انفسهم بالكفر اولئك حبطت اعمالهم

۹_ شرك ناقابل بخشش گناہ ہے_ما كان للمشركين اولئك حبطت اعمالهم و فى النارهم خلدون

۰ا_ مشركين جہنمى ہيں اور ہميشہ جہنم كى آگ ميں رہيں گے _ما كان للمشركين و فى النار هم خالدون

احكام ،۲:

پليد لوگ ۵

جہنم :جہنم ميں ہميشہ رہنے والے ۰

خدا تعالي:خدا كى ملكيت۴

۴۸

خضوع :اسكى اہميت ۳

شرك :اسكى بخشش ۹;اسكا گناہ ۹

عمل :اسكے بے كارہونے كے عوامل ۸

كفار :ان كے عمل كا حبط ہونا ۸

كفر :خدا تعالى كے ساتھ كفر كرنے كے اثرات۸محرمات،۲

مسجد:اسكا تقدس ۴; اسكا مالك ۴; اسكى آبادكارى ا; اسكى توليت ا،۲; اس كے احكام ۲;اسكے بنانے كا فلسفہ۳

مسجد الحرام :اسكى تاريخ ۶; صدر اسلام ميں اسكى توليت ۶

مشركين :انكا پسنديدہ عمل ۷; انكا كفر ۵; انكى پليدگى ۵; انكى نالائقى ا،۲;ان كے عمل كا بے كار ہونا۷; مشركين اور مسجد الحرم۶;مشركين جہنم ميں ۰

مقدس مقامات:۴

آیت ۱۸

( إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللّهِ مَنْ آمَنَ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَأَقَامَ الصَّلاَةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَلَمْ يَخْشَ إِلاَّ اللّهَ فَعَسَى أُوْلَـئِكَ أَن يَكُونُواْ مِنَ الْمُهْتَدِينَ )

اللہ كى مسجدوں كو صرف وہ لوگ آباد كرتے ہيں جن كا ايمان اللہ اور روز آخرت پر ہے او رجنھوں نے نماز قائم كى ہے زكوةادا كى ہے اور سوائے خدا كے كسى سے نہيں ڈرے يہى وہ لوگ ہيں جو عنقريب ہدايت يافتہ لوگوں ميں شمار كئے جائيں گے_

ا_ مساجد كى آبادكارى اور ان كے امور كے سنبھالنے كى صلاحيت صرف سچے مومنين كے پاس ہے_

انما يعمر مساجد الله من آمن بالله و اليوم الآخر و لم يخش الا الله

۴۹

۲_ صالح مومنين، مساجد كے امور كے ذمہ دار ہيں _انما يعمر مساجد الله من آمن بالله و لم يخش الا الله

۳_ مساجد بنانے كا فلسفہ خدا تعالى كے حضور خضوع و خشوع كا اظہار ہے _انما يعمر مساجد الله

۴_ مساجد; مقدس مقامات ، خدا تعالى سے متعلقہ اور اسكى ملكيت ہيں _مساجد الله

مساجد كا اللہ كى طرف اضافہ '' اضافہ تشريفيہ'' ہے جو مساجد كے تقدس كو بيان كررہا ہے_

۵_ كفار، مشركين اورلاابالى اور نمازو زكات كى پابندى نہ كرنے والے مسلمان مساجد كى آبادكارى اور انكے امور كو سنبھالنے كى صلاحيت نہيں ركھتے_انما يعمر مساجد الله من آمن بالله و اليوم الآخر و اقام الصلوة و آتى الزكاة

۶_دين كے بنيادى اورايك دوسرے سے جدا نہ ہونے والے دو ركن ايمان ( خدا اور قيامت كا اعتقاد) اور عمل ( نماز قائم كرنا اور زكات ادا كرنا) ہيں _انما يعمر مساجد الله من آمن بالله و اليوم الآخر و اقام الصلاة و آتى الزكاة

۷_ نماز قائم كرنا اور زكات ادا كرنا شريعت الہى كى اہم ترين ذمہ دار ياں ہيں _و اقام الصلاة و آتى الزكاة

مندرجہ بالا نكتے پر يہ چيز دلالت كرتى ہے كہ خدا تعالى نے ايمان كى شرط ذكر كرنے كے بعد شرعى ذمہ داريوں ميں سے صرف نماز اور زكات كا تذكرہ كيا ہے_

۸_ نماز قائم كرنا، زكات ادا كرنا، خدا تعالى سے ڈرنا اور غير خدا سے نہ ڈرنا سچے ايمان كى نشانياں ہيں _

من آمن بالله و اليوم الآخر و اقام الصلاة و آتى الزكاة و لم يخش الا الله

۹_ خدا اور روز قيامت پر ايمان، نماز قائم كرنا اور زكات ادا كرنا اور غير خدا سے نہ ڈرنا صراط مستقيم تك پہنچنے اور ہدايت پالينے والوں ميں شمار ہونے كا پيش خيمہ ہيں _من آمن بالله و اليوم الآخر فعسى اولئك ان يكونوا من المهتدين _

۰ا_ سچے مومنين كو ايمان اور نيك اعمال كا حامل ہونے كے باوجود صرف اپنى ہدايت كى اميد كرنى چاہيے اوراس پرمطمئن اور مغرور نہيں ہونا چاہيے _من آمن بالله فعسى اولئك ان يكونوا من المهتدين

اا_ابو سعيدخدرى سے روايت ہے كہ پيغمبر اكرم (ص) نے فرمايا : ''اذا را يتم الرجل يعتاد المسجد فاشهدوا له بالا يمان قال الله : انما يعمر مساجد الله من آمن بالله واليوم

۵۰

الآخر''جب كسى كو مسجد كا عادى ديكھو تو اسكے ايمان كى گواہى دو كيونكہ خدا تعالى نے فرمايا ہے كہ اللہ تعالى كى مساجد كو وہ لوگ آباد كرتے ہيں جو خدا اور روز آخرت پر ايمان ركھتے ہيں _(۱)

اميد:ہدايت كى اميد ركھنے كى اہميت ۰

ايمان:آخرت پر ايمان كى اہميت ۶; ايمان كى نشانياں ۸; خدا پر ايمان كى اہميت ۶: قيامت پر ايمان ۹

خدا تعالي:اسكى مالكيت ۴

خضوع :اسكى اہميت ۳

خوف:خوف خدا كى اہميت ۸،۹; غير خدا كا خوف ۹

دين:اسكے اركان ۶

روايت :زكات :اسكى اہميت ۶،۷،۸; اسكے اثرات ۹; زكات ترك كرنے والوں كى نالائقى ۵

عُجب:اس سے اجتناب ۰

كفار:انكى نالائقى ۵

مسجد:اس كا مالك ۴; اس كا مقدس ہونا۴; اسكو آباد كرناا; اسكى آباد كارى اا; اسكى آباد كارى كى اہميت۵;اسكى تعمير كا فلسفہ ۳;اسكى توليت ۱، ۲;اسكى توليت كى اہميت ۵

مشركين :انكى بے لياقتى ۵

مقدس مقامات ۴

مومنين:انكى ذمہ دارى ۰ا;ان كے فضائل ا،اا; صالح مومنين كى ذمہ دارى ۲

نماز:اسكو قائم كرنے كى اہميت۶،۷،۸;اسكو قائم كرنے كے اثرات ۹;تاركين نماز كى بے لياقتى ۵

ہدايت:اسكے عوامل ۹

ہدايت يافتہ لوگ:۹

____________________

۱)الدر المنثور ج ۴ ص ۴۰ا_

۵۱

آیت ۱۹

( أَجَعَلْتُمْ سِقَايَةَ الْحَاجِّ وَعِمَارَةَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ كَمَنْ آمَنَ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَجَاهَدَ فِي سَبِيلِ اللّهِ لاَ يَسْتَوُونَ عِندَ اللّهِ وَاللّهُ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ )

كيا تم نے حاجيوں كے پانى پلانے اور مسجد الحرام كى آبادى كو اس كا جيسا سمجھ ليا ہے جو اللہ اور آخرت پر ايمان ركھتا ہے اور خدا ميں جہا د كرتا ہے _ ہر گزيہ دونوں اللہ كے نزديك برابر نہيں ہو سكتے اور اللہ ظالم قوم كى ہدايت نہيں كرتا ہے_

ا_خدا تعالى كى طرف سے ان مسلمانوں كى مذمت جو حاجيوں كو پانى پلانے اور مسجد الحرام كى سرپرستى كو راہ خدا ميں جہاد كے برابر قرار ديتے تھے اور خود كو راہ خدا ميں جہاد كرنے والے مومنيں كے ہم پلہ سمجھتے تھے_

اجعلتم سقاية الحاج و عمارة المسجد الحرام كمن آمن بالله و اليوم الآخر و جاهد فى سبيل الله

۲_ نيك كردار كافر اور مشرك كو مومن مجاہدكے برابر قرار دينا نادرست كام اور قابل ملامت عمل ہے_

اجعلتم سقاية الحاج و عمارة المسجد الحرام كمن آمن بالله و اليوم الآخر و جاهد فى سبيل الله

۳_ مسجد الحرام كى سرپرستى اور زائرين كعبہ كو پانى پلانا جاہليت كے عربوں كے درميان اہم اور قابل فخر كام تھا_

اجعلتم سقاية الحاج و عمارة المسجد الحرام

۵۲

كمن آمن بالله و جاهد فى سبيل الله

۴_ كافر و مشرك كا نيك ترين عمل، خدا تعالى كے نزديك كمترين قيمت بھى نہيں ركھتا_

اجعلتم سقاية الحاج و عمارة المسجد الحرام كمن آمن بالله و الله لايهدى القوم الظالميں

مندرجہ بالا مطلب اس آيہ شريفہ ميں دو اہم نكات سے حاصل ہوتا ہے_

ا_ حاجيوں كو سيراب كرنا اور مسجد الحرام كو آباد كرنا مشركين كا بہترين عمل تھا_

۲_ خدا تعالى نے بظاہرانہيں نيك عمل مشركين كو ستمگر متعارف كرايا ہے_

۵_ انسانوں كے نيك اعمال كى قيمت صرف خدا تعالى اور روز قيامت پر ايمان كى صورت ميں ہے_

اجعلتم سقاية الحاج و عمارة المسجد الحرام كمن آمن بالله و اليوم الآخر

۶_ راہ خدا ميں جہاد مومنين كا بہترين اور سب سے زيادہ قيمتى عمل ہے _

اجعلتم سقاية الحاج كمن آمن بالله و اليوم الآخر و جاهد فى سبيل الله

۷_ جہاد كى قدر و قيمت تب ہے جب وہ راہ خدا ميں ہو_و جاهد فى سبيل الله

۸_ كفار و مشركين ستمگر لوگ ہيں _و الله لا يهدى القوم الظالمين

۹_ ستمگر لوگ ہدايت الہى سے محروم ہيں _و الله لا يهدى القوم الظالمين

۰ا_ ابو بصير نے امام محمد باقر يا امام جعفر صادق عليہما السلام سے اللہ تعالى كے اس فرمان (اجعلتم سقاية الحاج و عمارة المسجد الحرام كمن آمن بالله و اليوم الآخر ) كے بارے ميں روايت كى ہے ' 'نزلت فى حمزة و على و جعفر والعباس وشيبة ...وكان على (ع) و حمزة و جعفر الذين آمنوا بالله و اليوم الآخر وجاهدوا فى سبيل الله لا يستوون عندالله '' يہ آيت شريفہ حمزہ ، على ، جعفر، عباس اور شيبہ كے بارے ميں نازل ہوئي كہ يہ (عباس اور شيبہ ) حاجيوں كو سيراب كرنے اور كعبہ كى سرپرستى كے منصب پر افتخار كررہے تھے تو خدا تعالى نے يہ آيت نازل فرمائي: كيا حاجيوں كو سيراب كرنے اور كعبہ كو آباد كرنے كو اس شخص كے عمل جيسا قرار ديتے ہو جس كا خدا و روز قيامت پر ايمان ہے اور راہ خدا كا مجاہد ہے ؟ يہ خدا كے يہاں مساوى نہيں ہيں _(۱)

____________________

ا)كافى ج ۸ ص ۲۰۴ ح ۴۴۵ _ نور الثقلين ج ۲ ص ۹۳ا ح ۷۸ _

۵۳

اقدار :ان كامعيار ۴،۵،۷

امام على (ع) :آپ (ع) كے فضائل ۰

ايمان :آخرت پر ايمان كى اہميت۵; خدا پر ايمان كى اہميت ۵

جاہليت :زمانہ جاہليت ميں اقدار كا معيار۳

جعفر ابن ابى طالب:ان كے فضائل ۰/جہاد:اسكى قيمت ا،۶،۷

حاجى لوگ:حاجيوں كو سيراب كرنے كى فضيلت ۰ا; زمانہ جاہليت ميں حاجيوں كو سيراب كرنا ۳

حمزہ :آپ كے فضائل ۰

خدا تعالى :خدا تعالى كى طرف سے سرزنش

راہ خدا :اسكى قدر و قيمت ۷

شيبہ :اسكے فضائل ۰

ظالم لوگ :۸انكى محروميت۹

عباس ابن عبدالمطلب:

ان كے فضائل۰

عمل :ناپسنديدہ عمل ۲

عمل صالح:بہترين عمل صالح۶; عمل صالح كى اہميت ۵

قياس:توليت مسجد كا قياس جہاد كے ساتھ ا; حاجيوں كو سيراب كرنے كا قياس جہاد كے ساتھ۱; مشرك كا قياس مومن كے ساتھ،۲; مومن كا قياس كا فر كے ساتھ ۲; ناپسنديدہ قياس ا،۲

كفار :انكا ظلم ۸; ان كے عمل صالح كا بے قيمت ہونا ۴

مجاہدين :ن كے فضائل ا،۲

مسجد الحرام :اسكى توليت ا; زمانہ جاہليت ميں مسجد الحرام كى توليت ۳;

مسلمان:ا ن كى مذمت /مشركين :

۵۴

انكا ظلم۸; ان كے عمل صالح كابے قيمت ہونا ۴; نيكوكار مشركين ۲

مومنين :ان كے فضائل ا،۲

ہدايت :اس سے محروم لوگ ۹

آیت ۲۰

( الَّذِينَ آمَنُواْ وَهَاجَرُواْ وَجَاهَدُواْ فِي سَبِيلِ اللّهِ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ أَعْظَمُ دَرَجَةً عِندَ اللّهِ وَأُوْلَئِكَ هُمُ الْفَائِزُونَ )

بيشك جو لوگ ايمان لے آئے اور انہوں نے ہجرت كى اور راہ خدا ميں جان اور مال سے جہاد كيا وہ اللہ كے نزديك عظيم درجہ كے مالك ہيں اور در حقيقت وہى كامياب بھى ہيں _

ا_ خدا تعالى كى طرف سے صدر اسلام كے ہجرت اور جہاد كرنے والے مومنين كى تقدير و تعريف _

الذين آمنوا و هاجروا و جاهدوا اعظم درجة عند الله

۲_ ايمان ، ہجرت اور جان و مال كے ساتھ جہاد كا خدا تعالى كے نزديك برترين در جہ اور قدر و قيمت ہے_

الذين آمنوا و هاجروا و جاهدوا باموالهم و انفسهم اعظم درجة

۳_ خدا تعالى كے يہاں ايمان با عمل كى اہميت ہے_الذين آمنوا و هاجروا و جاهدوا اعظم درجة عند الله

۴_ ہجرت اور جہاد كى بڑى قيمت اس صورت ميں ہے جب يہ راہ خدا ميں ہوں _

الذين آمنوا و هاجروا و جاهدوا فى سبيل الله

۵_ مال كے ساتھ جہاد اسى طرح ضرورى ہے جس طرح جان كے ساتھ جہاد_و جاهدوا فى سبيل الله باموالهم و انفسهم

۶_ راہ خدا ميں ہجرت اور جہاد كرنے والے مومنين كا خدا تعالى كے يہاں برترين مرتبہ اور سب سے بڑا درجہ ہے_

الذين آمنوا و هاجروا و جاهدوا اعظم درجة عند الله

۵۵

۷_ حقيقى سعادت اور كاميابى ، راہ خدا ميں جہاد اور ہجرت كرنے والے مومنين كيلئے ہے_

الذين آمنوا و هاجروا و جاهدوا اولئك هم الفائزون

۸_ ايمان ، ہجرت اور راہ خدا ميں جان و مال كے ساتھ جہاد، انسان كے سعادت حاصل كرنے كے اصلى عوامل ہيں _

الذين آمنوا و هاجروا و جاهدوا اولئك هم الفائزون

اقدار:۲انكا معيار۳،۴

انسان :ممتاز انسان ۶

ايمان :اسكى قدر و قيمت ۲،۳; اسكے اثرات ۸; ايمان اور عمل ۳

جہاد:جہاد كى اہميت ۵; جہاد كى قدر و قيمت ۲،۴; جہاد كے اثرات ۸;جہاد مالى كى اہميت ۵;جہاد مالى كي

قدر و قيمت ۲; جہاد مالى كے اثرات۸

راہ خدا :اسكى قدر و قيمت ۴

سعادت:اسكے عوامل ۸

عمل :اسكى قدر وقيمت ۳

كامياب لوگ : ۷

مجاہدين:انكا مقام ۶;انكى سعادت ۷; انكى كاميابى ۷; صدر اسلام كے مجاہدين كے فضائل

مومنين :ان كا مقام۶; انكى سعادت ۷; انكى كاميابى ۷;ان كے فضائل

مہاجرين :انكا مقام ۶;انكى سعادت ۷; انكى كاميابى ۷; صدر اسلام كے مہاجرين كے فضائل

ہجرت :اس كى قدر و قيمت ۲،۴;اسكے اثرات۸

۵۶

آیت ۲۱

( يُبَشِّرُهُمْ رَبُّهُم بِرَحْمَةٍ مِّنْهُ وَرِضْوَانٍ وَجَنَّاتٍ لَّهُمْ فِيهَا نَعِيمٌ مُّقِيمٌ )

الله ان كو اپنى رحمت ،رضامندى اور باغات كى بشارت ديتا ہے جہان ان كے لئے دائمى نعمتيں ہوں گى _

ا_ راہ خدا ميں ہجرت و جہاد كا نتيجہ خدا تعالى كى بشارتوں كا حصول ہوتا ہے_

الذين آمنوا و هاجروا وجاهدوا فى سبيل الله يبشرهم ربهم

۲_ راہ خدا ميں ہجرت اور جہاد كرنے والوں پر خدا كى خاص رحمت كا نزول ہوتا ہے_

هاجروا و جاهدوا فى سبيل الله يبشرهم ربهم برحمة منه

كلمہ '' رحمة'' كو نكرہ لانا اس حقيقت كو بيان كرتا ہے كہ راہ خدا ميں ہجرت اور جہاد كرنے والے مومنين پر خدا تعالى كى خاص رحمت نازل ہوگي_

۳_ مقام رضوان (خدا تعالى كا انسان سے مكمل راضى ہونا ) كا مل جانا خدا تعالى كى طرف سے ہجرت اور جہاد كرنے والے مومنين كيلئے خاص عطيہ ہے_هاجروا و جهدوا فى سبيل الله يبشرهم ربهم و رضوان

۴_ رضوان الہى ( خدا كا راضى ہونا) سے بہرہ مندہونا ; ايمان ، ہجرت اور جہاد كى راہ پر چلنے كا نتيجہ ہے_

الذين آمنوا و هاجروا و جاهدوا يبشرهم ربهم برحمة و رضوان

۵_ ايمان اور راہ خدا ميں ہجرت اور جہاد كرنے كے ثمرات ميں سے بہشت كے متعدد باغات كا حصول ہے_

الذين آمنوا و هاجروا و جاهدوا فى سبيل الله يبشرهم ربهم و جنت

۶_ ہجرت اور جہاد كرنے والے مومنين كيلئے بہشت كے باغات كى نسبت خدا تعالى كى خاص رحمت اور رضوان بہت عظيم نعمت ہے_

۵۷

هاجروا و جاهدوا فى سبيل الله يبشرهم ربهم برحمة منه و رضوان و جنات

رحمت و رضوان كو جنات سے پہلے ذكر كرنا مندرجہ بالا مطلب پر دلالت كرتا ہے _

۷_ بہشت كے باغات ، خدا تعالى كى نعمتوں سے سرشار ہيں _جنات لهم فيها نعيم

نعيم كا معنى ہے كثير اور فراوان نعمت( مفردات راغب)

۸_ بہشت كے باغات كى يہ نعمتيں دائمى اور ناقابل زوال ہيں _جنات لهم فيها نعيم مقيم

۹_ رحمت، رضوان الہى اور دائمى نعمتوں سے سرشار بہشت كے باغات كا حصول انسان كى كاميابى كا ايك نمونہ ہے_

و اولئك هم الفائزون ۰ يبشرهم ربهم برحمة منه و رضوان و جنات لهم فيها نعيم مقيم

ايمان:اسكى جزا ۵;اسكے اثرات۴

بہشت :اسكے باغات ۸; اسكے باغوں كى قدر وقيمت ۶;بہشت جاودان ۹; بہشت حاصل كرنے كے اسباب ۵;بہشت كى نعمتوں كا دائمى ہونا ۸; بہشت كى نعمتوں كى خصوصيات ۸;بہشت كى نعمتيں ۷; بہشت كے باغوں كى خصوصيات ۷

جہاد:اسكى جزا۵;اسكے اثرات ا،۴

خدا تعالي:خدا كى بشارتيں ا; خدا كى خاص رحمت ۲،۳،۶; خدا كى رحمت ۹; خد ا كى رضا ۳،۹; خدا كى نعمتيں ۷; رضائے الہى كے عوامل۴

رحمت :اسكے مستحقين۲،۶

كاميابى :اسكى نشانياں ۹

مجاہدين :ان كا مقام۳،۶ ;ان كے فضائل ۲

مقام رضوان ،۳،۴اسكى قدر و قيمت ۶

مومنين :انكا مقام ۳،۶

مہاجرين :انكا مقام ۳،۴;ان كے فضائل۲

ہجرت :اسكى جزا۵;اسكے اثرات ا،۴

۵۸

آیت ۲۲

( خَالِدِينَ فِيهَا أَبَداً إِنَّ اللّهَ عِندَهُ أَجْرٌ عَظِيمٌ )

وہ انھى باغات ميں ہميشہ رہيں گے كہ الله كے پاس عظيم ترين اجر ہے _

ا_ عالم آخرت ، جاوداں اور فنانہ ہونے والا ہے _و جنات لهم فيها نعيم مقيم خالدين فيها ابد

۲_ ہجرت اور جہاد كرنے والے مومنين كيلئے بہشت كى نعمتوں سے سرشار باغات ميں دائمى زندگى ہے_

الذين آمنوا و هاجروا و جاهدوا و جنات لهم فيها نعيم مقيم _ خا لدين فيها ابد

۳_ آخرت كى دائمى نعمتيں ، ہجرت اور جہاد كرنے والے مومنين كے عمل كا اجر اور بدلہ ہيں _

الذين آمنوا و هاجروا و جاهدوا جنات لهم خالدين فيها ابدا ان الله عنده اجر عظيم

اجر كا معنى ہے '' كا م كى اجرت''

۴_ ہجرت اور جہاد كرنے والے مومنين كيلئے خدا كى جزاعظيم جزا ہے_الذين آمنوا و هاجروا و جاهدوا ان الله عنده اجر عظيم

۵_ عظيم اجر اور پاداش صرف خدا تعالى كے يہاں ہے_ان الله عنده اجر عظيم

ہو سكتا ہے ''عندہ ''كا ''اجر عظيم ''پر مقدم كرنا حصركيلئے ہو_

۶_ ہجرت اور جہاد كرنے والے مومنين كيلئے خدا تعالى كى رحمت و رضوان اوربہشت كے علاوہ اسكے يہاں ايك اور خاص اور عظيم اجرہے_الذين آمنوا و هاجروا و جاهدوا و جنات ان الله عنده اجر عظيم

(ان الله عنده اجر عظيم ) كے جملہ كا ، كہ جس كا معنى عام اور كلى ہے; ہجرت اور جہاد كرنے والے مومنين كى گوناگون پاداش كے بعد ذكر كئے جانے سے مندرجہ بالا نكتہ حاصل كيا جاسكتا ہے_

آخرت :اس كا جاودان ہوناا; اسكى خصوصيات

۵۹

بہشتى لوگ ۲،۶

پاداش :پاداش كے مراتب۴،۵،۶;عظيم پاداش۴،۵،۶

حيات:حيات اخروى كا جاودان ہونا ۲; حيات جاودان كو پانے والے۲

خدا تعالي:خدا كى پاداش۴،۵،۶; خدا كى رضا ۶

رحمت :رحمت پانے والے ۶

عمل :اسكى پاداش ۳

مجاہدين :انكى پاداش ۳،۴،۶; ان كے فضائل۲

مقام رضوان :۶

مومنين :انكى پاداش ۳،۴،۶; ان كے فضائل ۲

مہاجرين :انكى پاداش ۳،۴،۶; ان كے فضائل ۲

نعمت :اخروى نعمتوں كا جاودان ہونا ۳; نعمت حاصل كرنے والے۲

آیت ۲۳

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَتَّخِذُواْ آبَاءكُمْ وَإِخْوَانَكُمْ أَوْلِيَاء إَنِ اسْتَحَبُّواْ الْكُفْرَ عَلَى الإِيمَانِ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَأُوْلَـئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ )

ايمان والو خبر دار اپنے باپ دادا اور بھائيوں كواپنا دوست نہ بناؤ اگر وہ ايمان كے مقابلہ ميں كفر كو دوست ركھتے ہوں اور جو شخص بھى ايسے لوگوں كو اپنا دوست بنائے گا وہ ظالموں ميں شمار ہوگا_

ا_ كفار اور دشمنان دين كے ساتھ دوستى حرام ہے_يا ايها الذين آمنوا لا تتخذوا اولياء ان

۶۰

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

ما اشبه ذلك او لايكلم امه'' (١) كوئي شخص يہ قسم كھائے كہ اپنے بھائي سے كلام نہيں كرے گا يا اسى طرح كچھ اوركہے يا پھر يہ كہ اپنى والدہ سے كلام نہيں كرے گا_

احكام: ١، ٤، ١٢

اسماء و صفات: سميع ٧، ٨ ; عليم ٧، ٨

اصلاح: آپس ميں اصلاح ٢، ٥; اصلاح كى اہميت ٥

تقوي: تقوي كے موانع ٢

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا متنبہ كرنا ١٠ ; اللہ تعالى كا نام ٣

روايت: ١١ ،١٢

زمانہ جاہليت: زمانہ جاہليت كى رسميں ٩; زمانہ جاہليت ميں قسم ٩

عمل: نيك عمل ٢، ١٢

قسم: بيہودہ قسم ٤;جھوٹى قسم ١١; خدا كى قسم ٢،١٠،١١; قسم كے احكام ١،٤،١٢

كفر: عملى كفر ١١

گناہ: ناہ كے موارد ١١

محرمات: ١، ١٢

مومنين: مومنين كى ذمہ دارى ٦

____________________

١) تفسير_ عياشى ص١١٢ح٣٣٩، نورالثقلين ج١ص ٢١٨ ، ح ٨٣٦_

۱۲۱

لاَّ يُؤَاخِذُكُمُ اللّهُ بِاللَّغْوِ فِيَ أَيْمَانِكُمْ وَلَكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا كَسَبَتْ قُلُوبُكُمْ وَاللّهُ غَفُورٌ حَلِيمٌ (٢٢٥)

خدا تمھارى لغو اور غير ارادى قسموں كا مواخذہ نہيں كرتا ہے ليكن جس كو تمھارے دلوں نے حاصل كيا ہے اس كا ضرور مواخذہ كرے گا_ وہ بخشنے والا بھى ہے اور برداشت كرنے والا بھى ہے _

١_ خدا تعالى كسى كو اس كى بيہودہ قسم پرمواخذہ نہيں كرتا_لايؤاخذكم الله باللغو فى ايمانكم و لكن

لغو قسم سے وہ قسميں مراد ہيں جو عموما عادت كى وجہ سے منہ سے نكل جاتى ہيں بغير اس كے كہ قسم كھانے والے نے دلى طور پر اس كا قصد كيا ہو،''باللغو'' كا يہ معنى اس كے''بما كسبت قلوبكم''كے ساتھ تقابل كو ديكھ كر سمجھ ميں آتا ہے_

٢_ بيہودہ اور لغو قسموں سے انسان پر كوئي ذمہ دارى عائد نہيں ہوتى _لايؤاخذكم الله باللغو فى ايمانكم

٣_ جو قسميں سنجيدگى اور دلى قصد كے ساتھ ہوں خداوند عالم ان پر مواخذہ كرے گا_و لكن يؤاخذكم بما كسبت قلوبكم

٤_ جو قسميں دلى قصد و ارادہ كے ساتھ اٹھائي جائيں ان كى پابندى اور وفادارى ضرورى ہے_و لكن يؤاخذكم بما كسبت قلوبكم

٥_ لغو اور فضول قسميں ناپسنديدہ ہيں _*لايؤاخذكم الله باللغو فى ايمانكم و الله غفور حليم

مذكورہ بالا آيت سے استفادہ ہوتا ہے كہ لغو اور فضول قسميں كھانے والا عذاب كا استحقاق ركھتا ہے ليكن خداوند عالم اپنے فضل و كرم سے اس كو عذاب نہيں كرتا، يہ استفادہ بالخصوص آيت كے ذيل ميں ''غفور''كى صفت كے

۱۲۲

ذكرسے ہوتاہے_

٦_ كسى عمل پر ثواب و عقاب كا معيار نيت ہے_لايؤاخذكم الله باللغو فى ايمانكم و لكن يؤاخذكم بما كسبت قلوبكم

٧_لغو اور بيہودہ كام كرنے سے انسان كى روحانى اور معنوى شخصيت پر برُے اثرات مرتب ہوتے ہيں _*

لايؤاخذكم الله باللغو فى ايمانكم و لكن يؤاخذكم بما كسبت قلوبكم شايد مذكورہ بالا آيت قسم كو دو قسموں ميں تقسيم كرنے كے بارے ميں نہيں ہے جيسے لغو و بيہودہ قسم اور سنجيدہ قسم اور نہ ہى يہ بيان كررہى ہے كہ ان ميں سے ايك قسم پر كفارہ ہے اور دوسرى پر كفارہ نہيں _ بلكہ آيت اس حقيقت كو بيان كرناچاہتى ہے كہ اگرچہ خداوند عالم نے لغو قسم پر كوئي سزا تجويز نہيں كى ليكن يہ عمل ايك قلبى بيمارى كى حكايت كرتا ہے يا يہ حقيقت بيان كرتا ہے كہ اس عمل سے بتدريج دل بيمارى كى طرف بڑھتا ہے اور خدا تعالى اس بيمارى كى صورت ميں عقاب فرماتا ہے_

٨_ لغو قسميں كھانے پر خدا وند عالم كا عذاب نہ كرنا پروردگار كى مغفرت اور حلم كا ايك جلوہ ہے_لايؤاخذكم الله باللغو فى ايمانكم و الله غفور حليم ظاہراً خدا كى مغفرت اور حلم''لايواخذ''كے ساتھ مربوط ہے نہ''يؤاخذكم''كے ساتھ كيونكہ مغفرت عدم مواخذہ كے ساتھ مناسبت ركھتى ہے نہ مؤاخذہ كے ساتھ _

٩_ خدا غفور اور حليم ہے_و الله غفور حليم

١٠_ خدا ايسا غفور ہے جو حليم ہے _و الله غفور حليم يہ اس صورت ميں ہے كہ''حليم''، ''غفور'' كى صفت ہو _

اجر: اجر كا معيار ٦

احكام: ٢، ٤

اسماء و صفات: حليم ٩، ١٠ ;غفور ٩، ١٠

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا حلم ٨; اللہ تعالى كى جانب سے حساب لينا ١، ٣; اللہ تعالى كى جانب سے مغفرت٨

۱۲۳

انحطاط: انحطاط كے عوامل ٧

انسان: انسان كى شخصيت ٧

سزا: سزاكا معيار ٦

عمل: عمل كا اجر; ناپسنديدہ عمل كے اثرات ٧ ٦; ناپسنديدہ عمل ٥

قسم: قسم كے احكام ٢، ٤;لغو قسم ١، ٢، ٥، ٨

گناہ: گناہ كے اثرات ٧

نيت: نيت كى اہميت ٣، ٤، ٦

لِّلَّذِينَ يُؤْلُونَ مِن نِّسَآئِهِمْ تَرَبُّصُ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ فَإِنْ فَآؤُوا فَإِنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ (٢٢٦)

جو لوگ اپنى بيويوں سے ترك جماع كى قسم كھا ليتے ہيں انھيں چار مہينے كى مہلت ہے _ اس كے بعد واپس آگئے تو خدا غفور رحيم ہے _

١_ مرد چار مہينے تك اپنى بيوى كے ساتھ ہمبسترى ترك كرنے كى قسم (ايلاء) پر باقى رہ سكتا ہے_للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر ''يؤلون''كا مصدر''ايلائ''ہے جو لغت ميں قسم كے معنى ميں ہے ليكن اصطلاح ميں ايلاء كا مطلب يہ ہے كہ شوہر اپنى بيوى كے ساتھ چار مہينے سے زيادہ مدت تك ہمبسترى چھوڑنے كى قسم كھائے_ آيت ميں بھى يہى اصطلاحى معنى مراد ہے_

٢_ بيوى كے ساتھ مباشرت چھوڑنے پر قسم كھانا جائز ہے اور قسم منعقد بھى ہوجاتى ہے_للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر

٣_ ايلاء كے وقوع پذير ہونے اور اس كے خاص

۱۲۴

احكام كے جارى ہونے كى شرط يہ ہے كہ چار مہينے سے زيادہ مدت كيلئے ہمبسترى چھوڑنے پرقسم كھائي گئي ہ_

للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر يہ جو خدا وند عالم فرما رہاہے كہ ايلاء كرنے والا چار مہينے تك انتظار كرسكتا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ ايلاء اور اس كے خاص احكام اس صورت ميں جارى ہوں گے جب ہمبسترى چھوڑنے پر قسم يا ہميشہ كيلئے ہو يا چار مہينے سے زيادہ مدت كيلئے ہو_

٤_ ايلاء كرنے والا چار مہينے سے زيادہ اپنى بيوى كو دودلى كى كيفيت ميں يوں ہى نہيں چھوڑ سكتا_للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر

٥_ ايلاء كے بعد عورت چار مہينے تك اپنے شوہر سے ہمبسترى كرنے كى درخواست كا حق نہيں ركھتي_للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر ''للذين''كے لفظ سے معلوم ہوتا ہے كہ چار مہينے كى مدت تك مرد ہمبسترى ترك كرنے كا حق ركھتا ہے لہذا عورت كو اس مدت ميں ہمبسترى كرنے كى درخواست كا حق حاصل نہيں ہوگا_

٦_ شوہروں كا اپنى بيويوں كے ساتھ چار مہينے ميں ايك بار مباشرت كرنا ضرورى ہے_*للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر ايسا معلوم ہوتا ہے كہ اگر چار مہينے سے زيادہ مدت كيلئے بيوى سے دورى جائز ہوتى تو ايلاء كے حكم ميں بھى اس مدت كے مطابق وقت كے لحاظ سے اضافہ ہوجاتا_

٧_ ايلاء سے، چار مہينے گزرنے كے بعد ايلاء كرنے والے پر يا بيوى كے ساتھ ہمبسترى كرنا يا اسے طلاق دينا واجب ہے_للذين يؤلون فان فاؤ ..._ و ان عزموا الطلاق يہ كہ''تربص'' (انتظار كرنا) چار مہينے تك ہے معلوم ہوتا ہے اس مدت كے بعد شخص پر مذكورہ بالا ان دو كاموں ميں سے ايك ضرورى ہے_

٨_ ايلاء ميں چار مہينے گذرنے سے پہلے قسم توڑنا جائز ہے _للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر

''للذين''كا لام جو كہ جواز كے لئے ہے اس سے استفادہ ہوتا ہے كہ چاہے تو چار مہينے تك مباشرت ترك كرے اور چاہے تو چار مہينے گذرنے سے پہلے ہمبسترى كرے_

٩_ جو لوگ ہمبسترى چھوڑنے كى قسم توڑ كر شادى شدہ

۱۲۵

زندگى كى طرف لوٹ آتے ہيں رحمت اور مغفرت الہى ان كے شامل حال ہوجاتى ہے_

للذين يؤلون فان فاؤ فان الله غفور رحيم

١٠_ ايلاء كے بعد شادى شدہ زندگى كى طرف لوٹنا طلاق سے بہتر ہے_فان فاؤ فان الله غفور رحيم _ و ان عزموا الطلاق فان الله سميع عليم ازدواجى زندگى كى طرف لوٹنے (فان فاؤ) كو ذكر ميں مقدم كرنا اس كے رتبہ كے لحاظ سے مقدم ہونے كى علامت ہے، نيز ازدواجى زندگى كى طرف لوٹنے اور بيوى كے حقوق كى رعايت كى صورت ميں رحمت اور مغفرت كا وعدہ دينے سے بھى اس كى اولويت و رجحان كا پتہ چلتا ہے_

١١_ خداوند عالم غفور اور رحيم ہےفان الله غفور رحيم

١٢_ خداوند عالم ايسا غفور ہے جو رحيم بھى ہے_فان الله غفور رحيم

١٣_ اسلام عورتوں كے حقوق كا دفاع كرتاہے_للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر فان فاؤ فان الله غفور رحيم

احكام: ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٦، ٧، ٨، ٩

اسماء و صفات: رحيم ١١،١٢; غفور ١١، ١٢

ايلاء: ايلاء كے احكام ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٦، ٧، ٨، ٩، ١٠

خدا تعالى: خدا تعالى كى رحمت ٩; خدا تعالى كى مغفرت٩

رحمت: رحمت جن كے شامل حال ہے ٩

شريك حيات: شريك حيات كے حقوق٤، ٦

طلاق: احكام طلاق ٧; طلاق كى ناپسنديدگى ١٠

عورت: عورت كے حقوق١٣

قسم: قسم كے احكام ١، ٢، ٣، ٨، ٩; قسم توڑنا ٨، ٩

مرد:

۱۲۶

مرد كى ذمہ دارى ٦

واجبات :٦، ٧

ہمبستري: ہمبسترى كے احكام ١، ٢، ٣، ٥، ٦، ٧

وَإِنْ عَزَمُواْ الطَّلاَقَ فَإِنَّ اللّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ (٢٢٧)

اور طلاق كا ارادہ كريں تو خدا سن بھى رہا ہے اور ديكھ بھى رہا ہے_

١_ طلاق كا فيصلہ كرنا مرد كے اختيار ميں ہے _و ان عزموا الطلاق

٢_ طلاق ميں ارادہ اور لفظ معتبر ہے _و ان عزموا الطلاق فان الله سميع عليم

ايسالگتا ہے كہ دو صفات يعني''سميع''(سننے والا) اور''عليم''(جاننے والا) كا لانا طلاق ميں قصد اور لفظ كے معتبر ہونے كى طرف اشارہ ہے_

٣_ اگر عقد دائمى ہو تو ا يلاء ہوسكتا ہے_للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر و ان عزموا الطلاق

ايك تو يہ كہ مرد كو چار مہينے كى مہلت دى گئي ہے

(جو كہ دائمى نكاح ميں معتبر ہے) اور دوسرا طلاق كا ذكر ہوا ہے جو كہ نكاح دائمى ميں ہوتى ہے لہذا ان دو امور كے پيش نظر كہا جاسكتا ہے كہ ايلاء كا حكم غير دائمى نكاح ميں جارى نہيں ہے_

٤_ مياں بيوى كے درميان نا اتفاقى كى صورت ميں ،طلاق آخرى راہ حل ہے_للذين يؤلون ...و ان عزموا الطلاق فان الله سميع عليم طلاق كو آخر ميں ذكر كرنے سے اس بات كى طرف اشارہ كرنا مقصود ہوسكتا ہے كہ مشكل كے حل كيلئے طلاق سب سے آخرى مرحلہ ہے_

٥_ خدا سننے والا اور جاننے والا ہے _فان الله سميع عليم

۱۲۷

٦_ خداوند عالم ايسا سننے والا ہے جو عليم ہے_فان الله سميع عليم

٧_ خداوند متعال كے نزديك طلاق ناپسنديدہ ہے_*و ان عزموا الطلاق فان الله سميع عليم

يہ اس بات كے پيش نظر ہے كہ ازدواجى زندگى كى طرف پلٹنے كى صورت ميں مغفرت اور رحمت كا وعدہ ديا گيا ہے جبكہ طلاق كى صورت ميں دو صفات ''سميع'' اور ''عليم''پر اكتفاكيا گيا ہے جو كسى حد تك ڈرانے دھمكانے اور توجہ دلانے پر دلالت كرتى ہيں _

احكام: ١، ٢، ٣ فلسفہ احكام ٤

اختلاف: گھريلو اختلاف ٤

اسماء و صفات: سميع ٥، ٦; عليم ٥، ٦

ايلاء: ايلاء كے احكام ٣

طلاق: احكام طلاق١، ٢; طلاق كى ناپسنديدگى ٧; طلاق ميں نيت٢; فلسفہ طلاق٤

مرد: مرد كے حقوق ١

۱۲۸

وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ ثَلاَثَةَ قُرُوءٍ وَلاَ يَحِلُّ لَهُنَّ أَن يَكْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللّهُ فِي أَرْحَامِهِنَّ إِن كُنَّ يُؤْمِنَّ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَبُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِي ذَلِكَ إِنْ أَرَادُواْ إِصْلاَحًا وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَلِلرِّجَالِ عَلَيْهِنَّ دَرَجَةٌ وَاللّهُ عَزِيزٌ حَكُيمٌ (٢٢٨)

مطلقہ عورتيں تين حيض تك انتظار كريں گى اور انھيں حق نہيں ہے كہ جو كچھ خدا نے ان كے رحم ميں پيدا كيا ہے اس كى پردہ پوشى كريں اگر ان كا ايمان الله او رآخرت پر ہے _ اور پھر ان كے شوہر اس مدت ميں انھيں واپس كرلينے كے زيادہ حقدار ہيں اگر اصلاح چاہتے ہيں _ اور عورتوں كے لئے ويسے ہى حقوق بھى ہيں جيسى ذمہ دارياں ہيں اور مردوں كو ان پرايك امتياز حاصل ہے او رخدا صاحب عزت و حكمت ہے _

١_ طلاق يافتہ عورت سے تين طُھر (عدت) مكمل ہونے سے پہلے نكاح كرنا حرام ہے_و المطلقات يتربصن بانفسهن ثلثة قروء اس صورت ميں كہ''قرئ''كے معنى طہر ہوں _

٢_ تين طُہر يا تين حيض صرف اس عورت كى عدت ہے جسے حيض آتا ہو _و المطلقات يتربصن بانفسهن ثلثة قروء

ظاہراً آيت ميں وہ عورتيں فرض كى گئي ہيں جنہيں حيض آتا ہو كيونكہ عدت كى مدت تين طہر يا تين حيض قرار دى گئي ہے لہذا يہ حكم چھوٹى عمر كي، يائسہ يا ان جيسى عورتوں كو شامل نہيں ہوگا_

۱۲۹

٣_ مطلقہ عورت كى عدت تين حيض ہے _و المطلقات يتربصن بانفسهن ثلثة قروء يہ اس صورت ميں ہے كہ''قرئ''كے معنى حيض ہوں _

٤_ مطلقہ عورتيں اپنى عدت كى مدت كم يا زيادہ كرنے كى خاطر اپنے حمل ياحيض كو نہ چھپائيں _و لايحل لهن ان يكتمن ما خلق الله فى ارحامهن ''ما خلق''كا معنى وسيع ہے يہ ہر اس مخلوق كو شامل ہے جو عدت كى مدت ميں مؤثر واقع ہوسكے جيسے حمل، طہر اور حيض _

٥_ خدا تعالى اور روز قيامت پر ايمان احكام الہى كے انجام دينے كا ضامن ہے_و لايحل لهن ان كن يؤمن بالله و اليوم الآخر

٦_ خداوند متعال اور روز قيامت پر ايمان كا لازمہ فرائض الہى پر عمل ہے_و لايحل لهن ان كن يؤمن بالله و اليوم الآخر

٧_ اپنے حمل، طہر يا حيض كے بارے ميں عورتوں كا قول قبول كيا جائے گا_و لايحل لهن ان يكتمن ما خلق الله فى ارحامهن اگر عورتوں كى بات اپنے طہر، حيض، حمل يا ہر اس چيز كے بارے ميں كہ جو عدت كى مدت ميں دخالت ركھتى ہے، قابل قبول نہ ہو تو ان پر چھپانے كى حرمت لغو ہوگي_

٨_ہر اس چيز كاخالق خدا ہے جو رحم ميں موجود ہے (خون، جنين ...)ما خلق الله فى ارحامهن يہ لفظ''ما''كو مدنظر ركھتے ہوئے ہے جو خون، جنين ...كو شامل ہوجاتا ہے _

٩_ عدت كے اندر شوہر كو اپنى مطلقہ بيوى كى طرف رجوع كا حق حاصل ہے_و بعولتهن احق بردهن فى ذلك

''ذلك''، ''تربص''كى طرف اشارہ ہے يعنى ان تين طہر ميں جو كہ عورت كى عدت كا زمانہ ہے _

١٠_ شوہر كا اپنى مطلقہ بيوى كى طرف حق رجوع اس بات سے مشروط ہے كہ وہ گھريلو زندگى ميں اصلاح چاہتا ہو_

و بعولتهن احق بردهن فى ذلك ان ارادوا اصلاحا يعنى اگر شوہر عدت كے اندر رجوع كرنے سے يہ ارادہ ركھتا ہے كہ رجوع كرنے كے

بعد عورت كو دوبارہ طلاق دے كر تكليف پہنچائے گا_ تو آيت كے ظاہرى حكم كے لحاظ سے اس قصد كے ساتھ رجوع جائز نہيں ہے_

۱۳۰

١١_ عدت گھر كى تعمير نو كيلئے ايك مہلت ہے _*و المطلقات يتربصن و بعولتهن احق بردهن فى ذلك ان ارادوا اصلاحا اس بات كے پيش نظر كہ عدت كے ايام كے تذكرہ كے بعد ان ايام ميں اصلاح كى خاطر رجوع كرنے كا ذكركيا گيا ہے_

١٢_ مرد اور مطلقہ عورت كو عدت كے زمانہ ميں پہلى زندگى كى طرف پلٹنے كيلئے تو دوبارہ نكاح كى ضرورت نہيں ہے _*

و بعولتهن احق بردهن كيونكہ لفظ ''بعولة''(شوہر) اور اس كا ''ھن'' كى ضمير كى طرف مضاف ہونا اس معني كو بيان كررہاہے كہ عدت طلاق كے زمانہ ميں زوجيت والا تعلق اور رشتہ باقى ہے لہذا رجوع كيلئے نكاح كى ضرورت نہيں ہے_

١٣_ مرد كيلئے اپنى مطلقہ بيوى كى طرف رجوع كا حق عدت كے ختم ہوتے ہى ختم ہوجاتا ہے_و بعولتهن احق بردهن فى ذلك كلمہ''فى ذلك''كے مفہوم سے يہ مطلب سمجھا جاسكتا ہے _

١٤_ اگر شوہر كا رجوع مطلقہ بيوى كو تكليف اور اذيت پہنچانے كى خاطر ہو تو بے اثر اور غير معتبر ہے _

و بعولتهن احق بردهن فى ذلك ان ارادوا اصلاحا آيت ميں حق رجوع كو اصلاح كے ساتھ مشروط كيا گيا ہے_ پس اس جملہ شرطيہ كا مفہوم يہ نكلے گا كہ اگر رجوع اصلاح كيلئے نہ ہو بلكہ اذيت پہنچانے كى خاطر ہو تو ايسے رجوع كا اعتبار و حقانيت مسلوب ہے_

١٥_عورت اور مرد دونوں ايك دوسرے كے مقابلے ميں ( عقلى اور شرعى بنياد پر) برابر كے حقوق ركھتے ہيں _

و لهن مثل الذى عليهن بالمعروف

١٦_ عورت اور مرد دونوں پر لازم ہے ايك دوسرے كے برابر كے حقوق كى رعايت كا مظاہرہ كريں _

و لهن مثل الذى عليهن بالمعروف

١٧_ اسلام عورتوں كے حقوق كا دفاع كرتاہے_

و بعولتھن احق بردھن فى ذلك ان ارادوا اصلاحا و لھن مثل الذى عليہن بالمعروف

زندگى كى اصلاح كى غرض كے بغير مرد كا رجوع غير معتبر ہے نيز عورتوں كے حقوق كو مردوں كے حقوق جيسا سمجھنا خصوصاً زمانہ جاہليت كے ماحول كو مدنظر ركھتے ہوئے، يہ اسلام ميں

۱۳۱

عورتوں كے حقوق كے دفاع كى دليل ہے_

١٨_ مرد اپنى بيويوں سے افضل ہيں _و للرجال عليهن درجة

١٩_ شوہر اپنى بيويوں پر حقوق كے اعتبار سے امتيازى حيثيت ركھتے ہيں _*و للرجال عليهن درجة

'' للرجال ...'' كا جملہ'' لصہُنّ ...'' كے لئے قيد ہے اور اس كے معنى كو مشخص كررہاہے

٢٠_ ازدواجى زندگى كے قوانين بنانے ميں عدل و انصاف كو بنياد قرار ديا گياہے_و لهن مثل الذى عليهن بالمعروف و للرجال عليهن درجة

'' للرجال ...''كا جملہ''لہن ...'' كيلئے قيد ہے اور اسكے معنى كو مشخص كررہاہے_يعنى شوہر اور بيوى كے ايك جيسے حقوق كا مطلب يہ نہيں ہے كہ وہ بطور مطلق مساوى ہيں كيونكہ مرد خلقت كے لحاظ سے كچھ خصوصيات كے حامل ہيں كہ جن كى وجہ سے انہيں مخصوص حقوق بھى حاصل ہوں گے_ اس بنياد پر دونوں كے درميان عدل و انصاف كى رعايت كى گئي ہے_

٢١_ شوہر كو تب مطلقہ بيوى كى طرف رجوع كا حق حاصل ہے جب وہ عورت كے حسب معمول حقوق پورے كرنے كا ارادہ ركھتا ہو_ان ارادوا اصلاحا و لهن مثل الذى عليهن بالمعروف

حق رجوع كو اصلاح كے ساتھ مقيد كرنے كے بعد عورتوں كے مردوں پر حقوق بيان كرنے كا نتيجہ يہ نكلتا ہے كہ مرد كا اپنى مطلقہ بيوى كے حقوق كى رعايت كا قصد ارادہ اصلاح (ان ارادوا اصلاحا) كے مصاديق ميں سے ہے_

٢٢_ زمانہ بعثت كا جاہل معاشرہ عورتوں كيلئے كسى قسم كے حقوق كا قائل نہيں تھا_و لهن مثل الذى عليهن بالمعروف

اس لحاظ سے كہ اس آيت ميں مردوں كے عورتوں پر حقوق كو ( عليہن) مسلّم ليا گيا ہے جبكہ عورتوں كے مردوں پر حقوق كے اثبات كو (لھن) سے بيان كيا گيا ہے يعنى عورتوں كے حقوق ثابت كرنے كے در پے ہے_

٢٣_ مياں بيوى كا باہمى حقوق كى رعايت نہ كرنا طلاق كے عوامل و اسباب ميں سے ہے _

و المطلقات يتربصن بانفسهن ثلثة قروء و لهن مثل الذى عليهن

٢٤_ خداوند متعال كے جملہ احكام و قوانين كہ جن ميں ازدواجى زندگى كے قوانين بھى ہيں سب

۱۳۲

كے سب حكيمانہ اور حكمت الہى كى بنياد پر ہيں _و المطلقات يتربصن و الله عزيز حكيم

٢٥_ خدا تعالى كى ناقابل شكست قدرت اور عزت احكام و قوانين الہى كى مخالفت كرنے والوں كو سزا دينے كے لئے كافى ہے_و المطلقات يتربصن و لايحل لهن و الله عزيز حكيم

٢٦_ خداوند عالم عزيز اور حكيم ہے _و الله عزيز حكيم

٢٧_ خدا ايسا عزيز ہے جو حكيم ہے _و الله عزيز حكيم

يہ اس صورت ميں ہے كہ''حكيم''''عزيز'' كى صفت ہو _

٢٨_ مردوں كا اپنى مطلقہ بيويوں كى طرف رجوع كرنا پسنديدہ امر ہے اور خداوند متعال نے اس كى ترغيب دلائي ہے_

و بعولتهن احق بردهن فى ذلك

٢٩_خدا تعالى نے ايسے مياں بيوى كو ڈرايا دھمكاياہے جو ايك دوسرے كے حقوق كا خيال نہيں ركھتے_

و المطلقات و لهن مثل الذى و الله عزيز حكيم

احكام كے بيان كرنے كے بعد خدا كے ''عزيز'' (غلبے والا) ہونے كى يادآورى اس كے احكام كى مخالفت كرنے والوں كيلئے ڈرانے دھمكانے كى غرض سے ہوسكتى ہے_

احكام: ١، ٢، ٣، ٤، ٧، ٩، ١٠، ١٢، ١٣، ١٤، ٢١ احكام كا فلسفہ ١١،٢٤ ; احكام كا معيار ٢٠ ; احكام كى تشريع ٢٤

اختلاف: گھريلو اختلاف٢٣

اسماء و صفات: حكيم ٢٦، ٢٧; عزيز٢٦، ٢٧

انسان: انسان كى خلقت ٨

ايمان: ايمان اور عمل كا رابطہ ٦; ايمان كے اثرات ٦; خدا پر ايمان ٥، ٦، قيامت پر ايمان ٥، ٦

حقوق: حقوق كى بنياديں ١٥، ٢٠

حمل: حمل ميں گواہى ٧

حيض: حيض ميں گواہى ٤، ٧

۱۳۳

خداوند متعال: خداوند متعال كا تشويق دلانا ٢٨; خداوند متعال كا ڈرانا دھمكانا ٢٩; خداوند متعال كى تنبيہات ٢٩: خداوند متعال كى حكمت ٢٤; خداوند متعال كى خالقيت ٨; خداوند متعال كى عزت (غلبہ) ٢٥; خداوند متعال كى قدرت ٢٥ زمانہ بعثت كى تاريخ: ٢٢

زمانہ جاہليت: زمانہ جاہليت كى رسميں ٢٢; زمانہ جاہليت ميں عورت ٢٢

شادي: حرام شادى ١; شادى كے احكام ١

شريك حيات: شريك حيات كے باہمى حقوق١٥، ١٦، ٢٠، ٢٣، ٢٩

طلاق: احكام طلاق ٢، ٣، ٩، ١٠،١٢، ١٣، ١٤; طلاق رجعى ٩، ١٠، ١٢، ١٣،١٤، ٢١، ٢٨; طلاق كے عوامل ٢٣

عدت: طلاق كى عدت ٢، ٣، ٤; عدت كا فلسفہ ١١ ;عدت كے احكام ١، ٢، ٣، ٤، ٧، ٩، ١٣

عدل: عدل كى اہميت ٢٠

عرفى معيار: ١٥

عورت: عورت زمانہ جاہليت ميں ٢٢;عورت كے حقوق ١٤، ١٧، ٢١; عورت كے فضائل ١٨، ١٩

گناہ: گناہ كى سزا ٢٥

گواہي: گواہى چھپانا ٤

گھرانہ: گھرانہ ميں اصلاح ١٠، ١١،٢١

مرد: مرد كے حقوق ٩، ١٠،١٣، ١٨، ١٩; مرد كے فضائل ١٨، ١٩

محرمات: ١

مطلقہ: مطلقہ كے ساتھ ازدواج ١

نبرد : آزار و اذيت كے خلاف نبرد١٤

۱۳۴

الطَّلاَقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ وَلاَ يَحِلُّ لَكُمْ أَن تَأْخُذُواْ مِمَّا آتَيْتُمُوهُنَّ شَيْئًا إِلاَّ أَن يَخَافَا أَلاَّ يُقِيمَا حُدُودَ اللّهِ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلاَّ يُقِيمَا حُدُودَ اللّهِ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِمَا فِيمَا افْتَدَتْ بِهِ تِلْكَ حُدُودُ اللّهِ فَلاَ تَعْتَدُوهَا وَمَن يَتَعَدَّ حُدُودَ اللّهِ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ (٢٢٩)

طلاق دو مرتبہ دى جائے گى _ اس كے بعد يا نيكى كے ساتھ روك ليا جائے گا يا حسن سلوك كے ساتھ آزاد كرديا جائے گااور تمھارے لئے جائز نہيں ہے كہ جو كچھ انھيں دے ديا ہے اس ميں سے كچھ واپس لو مگر يہ كہ يہ انديشہ ہو كہ دونوں حدود الہى كو قائم نہ ركھ سكيں گے تو جب تمھيں يہ خوف پيدا ہو جائے كہ وہ دونوں حدود الہى كو قائم نہ ركھ سكيں گے تو دونوں كے لئے آزادى ہے اس فديہ كے بارے ميں جو عورت مرد كو دے _ ليكن يہ حدود الہيہ ہيں ان سے تجاوز نہ كرنا اور جو حدود الہى سے تجاوز كرے گا وہ ظالمين ميں شمار ہوگا _

١_ مردوں كو صرف پہلى اور دوسرى طلاق ميں رجوع كرنے كا حق حاصل ہے _الطلاق مرتان فامساك بمعروف

''الطلاق''ميں الف و لام عہد ذكرى ہے يعنى وہ طلاق كہ جس ميں شوہر كو حق رجوع تھا_''و بعولتھن احق ...'' دو مرتبہ سے زيادہ نہيں ہے_

٢_ زمانہ جاہليت ميں طلاق رجعى غيرمحدود تھى ليكن اسلام نے اس كى تعداد كو محدود كرديا _الطلاق مرتان

اس آيت كا شان نزول يوں بيان ہوا ہے كہ زمانہ جاہليت ميں شوہر بيوى كو طلاق ديتا اور دوبارہ عدت مكمل ہونے سے پہلے اس كى

۱۳۵

طرف رجوع كر ليتا تھا اسى طرح رجوع كرسكتا تھا اگرچہ ہزار مرتبہ طلاق ديدے اور جب طلاق كى اس نوعيت كا تذكرہ نبى اكرم(ص) كے سامنے ہوا تو يہ آيت نازل ہوئي''الطلاق مرتان ...'' (مجمع البيان ، اس آيت كے ذيل ميں )

٣_ ايك دفعہ يا چند مرتبہ صيغہ طلاق پڑھنے سے متعدد طلاقيں متحقق نہيں ہوتيں اگر ان كے درميان رجوع ( امساك)نہ كيا جائے_الطلاق مرتان پہلى بات تو يہ ہے كہ ايك دفعہ ''طلقتك ثلاثا''(ميں نے تجھے تين طلاقيں ديں ) كہنے پر دو مرتبہ يا تين مرتبہ صدق نہيں كرتا_ دوسرى بات يہ كہ دوسرى طلاق اس وقت تك صدق نہيں كرسكتى جب تك رجوع نہ كرے_ تيسرى بات يہ ہے كہ زندگى كى طرف رجوع اور بازگشت نيكى كے ساتھ ٹھہرانے كے ذريعہ ہونى چاہيئے_ اور ايك ہى محفل و مجلس ميں پہلے اور دوسرے صيغہ كے درميان مثلاً ''راجعت ''(ميں نے رجوع كيا) كہنا نيكى كے ساتھ امساك (روكنا) نہيں ہے_

٤_ شوہر كے لئے ضرورى ہے كہ بيوى كے مسلّم حقوق ادا كرنے كى ذمہ دارى لے_فامساك بمعروف

''معروف''(پہچانا ہوا) سے مراد وہ حقوق ہيں جو عقل، فطرت اور شريعت كى بنيادوں پر دين دار اور صحيح و سالم فطرت لوگوں كے درميان مشہورو معروف ہيں _ اگرچہ آيت اس مطلقہ عورت كے بارے ميں ہے جس كے شوہر نے اس كى طرف رجوع كر ليا ہے ليكن آيت حقوق كو عمومى طور پر سب عورتوں كيلئے بيان كر رہى ہے_

٥_ طلاق اور رجوع كا حق شوہر كو حاصل ہے_فامساك بمعروف

٦_ ضرورى ہے كہ رجوع كے بعد شوہر كا بيوى كے ساتھ رويہ اور سلوك ،عقل اور شريعت كے مسلم معيار كے مطابق ہو _الطلاق مرتان فامساك بمعروف

٧_ مرد كا عدت كے دنوں ميں رجوع كرنا، عورت كو نقصان پہنچانے كى خاطر نہ ہو_الطلاق مرتان فامساك بمعروف او تسريح باحسان

٨_ دوسرى طلاق كے بعد رجوع كى صورت ميں يا تو ''معروف'' (مسلم حقوق) كى بنياد پر زندگى گزارے يا پھر طلاق ديدے جس كے بعد حق رجوع نہيں ركھتا_فامساك بمعروف او تسريح باحسان

۱۳۶

يہ اس صورت ميں ہے كہ''تسريح باحسان'' سے مراد تيسرى طلاق ہو كيونكہ صرف پہلى اور دوسرى طلاق ميں رجوع كا حق حاصل ہے ''الطلاق مرتان''اور تيسرى طلاق ميں حق رجوع نہيں ہوگا_

٩_عورت كو چھوڑنا ( طلاق )، نيكى اور احسان كے ساتھ اس كے حقوق كى رعايت كرتے ہوئے انجام پائے نہ كہ اسے ضررو نقصان پہنچانے كى غرض سے _او تسريح باحسان گويا لفظ ''احسان''كے معنى ''معروف'' سے بڑھ كر ہيں يعنى عورتوں كے مسلّم حقوق سے بڑھ كر ان كے ساتھ نيكى كى جائے_

١٠_ طلاق رجعى كے باوجود عدت كے ايام ميں رشتہ ازدواج باقى رہتا ہے _الطلاق مرتان فامساك بمعروف

''امساك'' كے لفظ سے يہ معلوم ہوتا ہے كہ شوہر عورت كو اسى سابقہ نكاح كے ساتھ ركھ سكتا ہے اس كا مطلب يہ ہوا كہ زوجيت كا رشتہ باقى ہے_

١١_ اسلام كے فقہى احكام اور اخلاقى مسائل كے درميان گہرا تعلق و ارتباط ہے_فامساك بمعروف او تسريح باحسان

١٢_ طلاق كے وقت شوہر پر حرام ہے كہ عورت سے وہ مال ( حق مہر اور ...) واپس لے جو اس نے اسے ديا ہو _

و لايحل لكم ان تاخذوا مما اتيتموهن شيئا

١٣_ اگر انسان كو خوف ہو كہ اپنى زندگى ميں احكام الہى كو عملى جامہ نہيں پہنا سكتا تو مرد عورت كو ديا ہوا مال واپس لے كر اسے طلاق دے سكتا ہے_و لايحل لكم ان تاخذوا الا ان يخافا الا يقيما حدود الله

اگر حق مہر واپس كرنے كى حرمت ان دونوں كے درميان طلاق كے لئے ركاوٹ ہوجائے اور ان كا ايك ساتھ زندگى بسر كرنا حدود الہى كے پامال ہونے كا موجب ہو تو اس صورت ميں حق مہر واپس لينا جائز كيا گيا ہے تاكہ طلاق واقع ہوسكے_

١٤_ عورت كا اپنے مال (حق مہر) سے چشم پوشى كر كے طلاق لے لينا اس ازدواجى زندگى سے بہتر ہے كہ جس ميں حدود الہى كى رعايت نہ ہوسكے_و لايحل لكم ان تاخذوا مما اتيتموهن شيئا الا ان يخافا الا يقيما حدود الله

۱۳۷

١٥_ زندگى ميں حدود الہى كى مخالفت كا ڈر اس بات كا جواز فراہم كرتاہے كہ عورت اپنا كچھ مال شوہر كو بخش دے اور دونوں طلاق پر باہمى موافقت كرليں _فان خفتم الا يقيما حدود الله فلاجناح عليهما فيما افتدت به

١٦_ گھريلو زندگى ميں حدود الہى كى عدم رعايت كا احتمال اور معقول و متعارف خوف طلاق خلع كے جواز كا موجب بنتا ہے_*فان خفتم الا يقيما حدود الله ''فان خفتم''كا خطاب چونكہ سب لوگوں كيلئےہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ عورت اور شوہر كى پريشانى اس طرح كى ہو كہ اگر عام لوگ بھى اس سے باخبر ہوں تو وہ بھى اس پريشانى اور مشكل كو محسوس كريں _

١٧_ خاندان كو محفوظ كرنے كى قدر و قيمت اس وقت تك ہے كہ جب تك حدود الہى كى مخالفت كا خطرہ لاحق نہ ہو_

الا ان يخافا الا يقيما حدود الله

١٨_ ازدواجى زندگى ميں حدود الہى كى مراعات اہم اور لازمى امر ہے_فان خفتم الا يقيماحدود الله فلاجناح تلك حدود الله فلاتعتدوها

١٩_ عورت كا طلاق كيلئے شوہر كو مال دينا طلاق خلع كے علاوہ ديگر طلاقوں ميں جائز نہيں ہے_

و لايحل لكم ان تاخذوا مما اتيتموهن فان خفتم فلاجناح عليهما اگرچہ ابتداء ميں مردوں پر ( حق مہر ) واپس لينے كى حرمت ذكر ہوئي ہے ليكن خوف كى صورت ميں ''فلا جناح عليہما'' كى تعبير كے ذريعے دونوں (مياں بيوي) سے حرمت كو اٹھا ليا گيا ہے پس اس سے معلوم ہوتا ہے كہ پہلے عورت كے لئے بھى حرمت ثابت تھي_

٢٠_ طلاق خلع كے قوانين كے اجرا پر حاكم شرع (قاضي) كى نظارت ضرورى ہے_*فان خفتم الا يقيما حدود الله فلاجناح عليهما اس صورت ميں كہ''فان خفتم''كا خطاب حكّام (قاضيوں ) كو ہو جيساكہ آلوسى كى يہى نظر ہے_

٢١_ طلاق كے احكام حدود الہى ميں سے ہيں اور ان سے تجاوز حرام ہے_المطلقات يتربصن الطلاق مرتان تلك حدود الله فلاتعتدوها

٢٢_ خدا وند متعال كے احكام و حدود سے تجاوز ظلم

۱۳۸

ہے_و من يتعد حدود الله فاولئك هم الظالمون

٢٣_ ظالم فقط وہ لوگ ہيں جو الہى حدود سے تجاوز كرتے ہيں _و من يتعد حدود الله فاولئك هم الظالمون

''ھم''ضمير فصل، حصر كو بيان كر رہى ہے_

٢٤_ اسلام عورتوں كے حقوق كا دفاع اور انكى حمايت كرتا ہے_الطلاق مرتان فامساك بمعروف او تسريح باحسان ولايحل لكم ...فاولئك هم الظالمون

٢٥_ گھريلو زندگى اور اسكى حفاظت كى اہميت _المطلقات يتربصن بانفسهن الطلاق مرتان فاولئك هم الظالمون

٢٦_ گھر كى سرپرستى اورانتظامى ذمہ دارى مرد كے ہاتھ ميں ہے_ *الطلاق مرتان فامساك بمعروف او تسريح باحسان و لايحل لكم فاولئك هم الظالمون كيونكہ گھريلو زندگى كى بنيادى طور پر حفاظت يا گھريلو زندگى كو ختم كردينا مرد كے ہاتھ ميں ہے لہذا گھرانے كى سرپرستى اور ذمہ دارى بھى مرد كے ہاتھ ميں ہوگي_

احكام: ١، ٣، ٥، ٦، ٧، ٨، ٩، ١٠، ١٢، ١٣، ١٥، ١٦، ١٩، ٢٠ احكام اور اخلاق ١١، احكام كا فلسفہ٢، احكام كى خصوصيت ١١

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى حدود ١٣، ١٤، ١٥، ١٦، ١٧، ١٨ ; اللہ تعالى كى حدود سے تجاوز ٢١، ٢٢، ٢٣ اہم و مہم١٧

حق مہر: حق مہر كے احكام ١٢، ١٣

خوف: پسنديدہ خوف١٦; خوف كے اثرات١٣، ١٥

دينى نظام تعليم: ١١

زمانہ بعثت كى تاريخ: ٢

زمانہ جاہليت: زمانہ جاہليت كى رسميں ٢; زمانہ جاہليت ميں طلاق ٢

شريك حيات: شريك حيات كے حقوق ٤، ٦

طلاق: طلاق خلع ١٤، ١٥، ١٦، ١٩، ٢٠; طلاق رجعى ١، ٢، ٥، ٦، ٧، ٨، ١٠ ; طلاق كے احكام ١،٣، ٥، ٧، ٨، ٩، ١٠، ١٢، ١٣، ١٥، ١٦، ١٩، ٢٠، ٢١

۱۳۹

ظالم لوگ: ٢٣

ظلم: ظلم كے موارد٢٢

عرفى معيارات: ٤، ٦، ٨

عورت: عورت كو ضرر پہچانا ٧، ٩; عورت كے حقوق ٢، ٤، ٦، ٧، ٩، ١٢، ١٤، ٢٤; عورت كے ساتھ نيكي كرنا ٩

قاضي: قاضى كى ذمہ دارى ٢٠ گھرانہ: ١٥ گھرانے كى ذمہ دارى اور سرپرستى ٢٦; گھرانے كى قدر و قيمت ١٧، ٢٥; گھرانے كے حقوق ١٦; گھريلو روابط ١٨

محرمات: ١٢، ٢١

مرد: مردكى ذمہ دارى ٢٦;مرد كے حقوق ٥

فَإِن طَلَّقَهَا فَلاَ تَحِلُّ لَهُ مِن بَعْدُ حَتَّىَ تَنكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ فَإِن طَلَّقَهَا فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَن يَتَرَاجَعَا إِن ظَنَّا أَن يُقِيمَا حُدُودَ اللّهِ وَتِلْكَ حُدُودُ اللّهِ يُبَيِّنُهَا لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ (٢٣٠)

پھر اگر تيسرى مرتبہ طلاق دے دى تو عورت مرد كے لئے حلال نہ ہو گى يہاں تك كہ دوسرا شوہر كرے پھر اگر وہ طلاق ديدے تو دونوں كے لئے كوئي حرج نہيں ہے كہ آپس ميں ميل كرليں اگر يہ خيال ہے كہ حدود الہيہ كو قائم ركھ سكيں گے _ يہ حدود الہيہ ہيں جنھيں خدا صاحبان علم و اطلاع كے لئے واضح طور سے بيان كررہا ہے _

١_ تيسرى طلاق كے بعد شوہر كا اپنى بيوى كے ساتھ دوبارہ ازدواجى زندگى برقرار كرنا ممكن نہيں ہے

۱۴۰

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749