تفسير راہنما جلد ۲

 تفسير راہنما0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 749

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 749
مشاہدے: 164711
ڈاؤنلوڈ: 5530


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 749 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 164711 / ڈاؤنلوڈ: 5530
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 2

مؤلف:
اردو

مگر يہ كہ كسى دوسرے مرد كے ساتھ شادى كا درميان ميں فاصلہ آجائے_ (محلل ضرورى ہے)_

الطلاق مرتان فان طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره

٢_ پہلے شوہر كا اپنى بيوى كو تين طلاق دينے كے بعد اس كے ساتھ شادى كرنا اس بات كے ساتھ مشروط ہے كہ وہ عورت كسى دوسرے مرد كے ساتھ نكاح دائمى كرے اور وہ اسے طلاق دے دے _فان طلقها فلا جناح عليهما ان يتراجعا

دوسرے شوہر كى طرف سے طلاق دينے كے ذكر سے پتہ چلتا ہے كہ ضرورى ہے كہ اس عورت كا اس مرد كے ساتھ دائمى نكاح ہو نہ كہ غير دائمى كيونكہ نكاح غير دائمى ميں طلاق نہيں ہے _

٣_ طلاق كا اختيار مرد كو حاصل ہے_فان طلقها

٤_ ثيّبہ عورت (وہ عورت جو پہلے شوہر ركھتى تھي) نكاح كرنے ميں خود مختار ہے _حتى تنكح زوجا غيره

''حتى تنكح''كے جملے (جب عورت دوسرا شوہر كرلے) ميں نكاح كرنے كى نسبت خود عورت كى طرف دى گئي ہے كيونكہ''حتى ينكحہا'' نہيں فرمايا _ يعنى اس كا ولى يا سرپرست اسكانكاح كرے_

٥_ جس مرد نے اپنى بيوى كو تين طلاقيں دى ہوں اس كے ساتھ پھر نكاح كرنے كے جواز كى شرط يہ ہے كہ محلل اس عورت كے ساتھ ہمبسترى كرے_حتى تنكح زوجا غيره اس آيت ميں ''رجلاً''كى بجائے ''زوجاً'' كے لفظ كا استعمال دلالت كرتا ہے كہ ان كے درميان عقد نكاح برقرار ہو پس ''تنكح''كے معنى عقد نكاح سے زيادہ ہوں گے اور وہ معنى ہمبسترى ہے_

٦_ محلل كى طرف سے طلاق دينے كے بعد عورت كا پہلے شوہر سے نكاح كرنا طرفين كى باہمى رضامندى اور دوبارہ عقدپڑھنے پر موقوف ہے_فان طلقها فلا جناح عليهما ان يتراجعا

اس مورد ميں رجوع كى نسبت دونوں (عورت اور مرد) كى طرف دى گئي ہے (ان يتراجعا) يعنى محلل كى طلاق كے بعد دونوں رجوع كريں جبكہ اثناء عدت ميں رجوع كى نسبت صرف مرد كى طرف دى گئي تھى _ يہى نسبت دلالت كرتى ہے كہ اب طرفين كى رضامندى شرط ہے جس كا لازمہ يہ ہے كہ دوبارہ عقدپڑھا جائے_

۱۴۱

٧_ تين طلاقوں والى عورت كے محلل كے ساتھ نكاح كرتے وقت طلاق كى شرط بے اثر اور غير معتبر ہے_*

حتى تنكح زوجا غيره فان طلقها ''فان طلقہا''ميں طلاق كى نسبت محلل كى جانب دى ہے_ اور اسے''ان''شرطيہ كے ساتھ بيان كيا گيا ہے كہ جس ميں حصول كى توقع كا لحا ظ نہيں كياجاتا برخلاف اذا شرطيہ كہ جس ميں حصول كى توقع درست ہے_ يہ بيان طلاق كے سلسلہ ميں محلل كے مكمل اختيار پر دلالت كرتا ہے جس كا لازمہ طلاق كى شرط كا غير معتبر اور بے اثر ہونا ہے _

٨_ دوسرے شوہر (محلل) كى طلاق كے بعد اگر سابقہ مياں بيوى زندگى گزارنے ميں حدود الہى كے پاس كا گمان كرتے ہوں تو وہ دوبارہ ازدواجى زندگى كى طرف لوٹ سكتے ہيں _فلا جناح عليهما ان يتراجعا ان ظنا ان يقيما حدود الله

٩_ طلاق كے احكام، حدود الہيہ ميں سے ہيں _و تلك حدود الله

١٠_ ازدواجى زندگى ميں الہى حدودكو اہميت دينااور ان پر عمل كرنا لازمى ہے_فلا جناح عليهما ان يتراجعا ان ظنا ان يقيما حدود الله

١١_ گھركى تشكيل كى اساسى ترين شرط، حدود الہى كى حفاظت ہے_فلا جناح عليهما ان يتراجعا ان ظنا ان يقيما حدود الله

١٢_ خداوند عالم اپنے احكام و حدود كو صاحبان علم و فہم كے ليئے بيان كرتاہے_و تلك حدود الله يبينها لقوم يعلمون

١٣_ خدا تعالى كے احكام و حدود سے استفادہ صاحبان علم سے مخصوص ہے _و تلك حدود الله يبينها لقوم يعلمون

ظاہر ہے كہ احكام سب لوگوں كيلئے بيان كئے گئے ہيں ( عالم و غير عالم ) اس بنا پر احكام كے بيان كرنے كو اہل علم كے ساتھ مخصوص كرنے سے يہ بات سمجھ ميں آتى ہے كہ ان احكام و الہى حدود كے بيان سے فائدہ صرف جاننے والے ہى اٹھاتے ہيں _

١٤_ محلل ،مرد كوبار بار طلاق دينے سے روكنے كا موجب ہے_*فان طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره

تيسرى طلاق كے بعد دوبارہ باہمى زندگى كے

۱۴۲

شروع كرنے كيلئے محلل كى شرط كرنا، مكرر اور بے جا طلاقوں كو روكنے كا ايك ذريعہ ہے بالخصوص اس مسئلہ ميں مردوں كى حساسيت كو پيش نظر ركھتے ہوئے_

احكام: ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٦، ٧، ٨ احكام كا فلسفہ ١٤; احكام كى تشريع ١٢

خدا تعالى: خدا تعالى كى حدود ٩، ١٠، ١١، ١٢، ١٣;خدا تعالى كے احكام ١٢، ١٣

شادي: شادى كى شرائط ١١; شادى كے احكام ١، ٢، ٤، ٥، ٦، ٧، ٨

طلاق: طلاق بائن١، ٢، ٥;طلاق كى شرائط ٧ ;طلاق كے احكام ١، ٢، ٣، ٨، ٩; طلاق كے موانع١٤

علماء: علماء كے فضائل ١٣

گھرانہ: گھريلو روابط ١٠، ١١

محلل: محلل كا فلسفہ ١٤;محلل كے احكام ١، ٢، ٥، ٦، ٧، ٨

مرد: مرد كے حقوق ٣

۱۴۳

وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النَّسَاء فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ أَوْ سَرِّحُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ وَلاَ تُمْسِكُوهُنَّ ضِرَارًا لَّتَعْتَدُواْ وَمَن يَفْعَلْ ذَلِكَ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ وَلاَ تَتَّخِذُوَاْ آيَاتِ اللّهِ هُزُوًا وَاذْكُرُواْ نِعْمَتَ اللّهِ عَلَيْكُمْ وَمَا أَنزَلَ عَلَيْكُمْ مِّنَ الْكِتَابِ وَالْحِكْمَةِ يَعِظُكُم بِهِ وَاتَّقُواْ اللّهَ وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ (٢٣١)

اور جب تم عورتوں كو طلاق دو اور وہ مدت عدت كے خاتمہ كے قريب پہنچ جائيں تو يا انہيں اصلاح اور حسن معاشرت كے ساتھ روك لويا انہيں حسن سلوك كے ساتھ آزاد كردو اور خبردار نقصان پہنچانے كى غرض سے انہيں نہ روكنا كہ ان پر ظلم كرو_ كہ جو ايسا كرے گا وہ خود اپنے نفس پر ظلم كرے گا اور خبردار آيات الہى كو مذاق نہ بناؤ_ خدا كى نعمت كو ياد كرو_ اس نے كتاب و حكمت كو تمہارى نصيحت كے لئے نازل كيا ہے اور ياد ركھو كہ وہ ہر شے كا جاننے والاہے_

١_ عدت جب اختتام كے قريب ہو تو شوہر عورت كى طرف رجوع بھى كرسكتا ہے اور اسے آزاد بھى چھوڑ سكتا ہے_

واذا طلقتم النساء فبلغن اجلهن فامسكوهن بمعروف او سرحوهن بمعروف اس آيت ميں ''فبلغن اجلھن''سے مراد

عدت كے اختتام كا قريب ہونا ہے نہ اس كا ختم ہونا كيونكہ كلمہ''بلوغ'' جس طرح مہلت كے اختتام كيلئے استعمال ہوتا ہے اسى طرح اختتام كے قريب ہونے ميں بھى استعمال ہوتا ہے (تفسير الميزان) _

۱۴۴

٢_ طلاق يا باہمى زندگى جارى ركھنے كى صورت ميں شوہروں پر شرعى اورعرفى معيارات كى رعايت كرنا ضرورى ہے_

فامسكوهن بمعروف او سرحوهن بمعروف

٣_ طلاق كا اختيار مرد كو حاصل ہے _و اذا طلقتم النساء

٤_ مرد كا مطلقہ عورت كى طرف رجوع ، تكليف و اذيت پہنچانے كى غرض سے ہو تو حرام ہے_و لاتمسكوهن ضراراً لتعتدوا

٥_ مرد كا عورت كى طرف اذيت و آزار كى نيت سے رجوع ، الہى حدود سے تجاوز اور ظلم ہے_

تلك حدود الله فلا تعتدوها و من يتعد حدود الله فاولئك هم الظالمون و لاتمسكوهن ضراراً لتعتدوا

٦_ مرد كا مطلقہ عورت كى طرف اذيت دينے كى غرض سے رجوع خود پر ظلم ہے_و لاتمسكوهن ضراراً لتعتدوا و من يفعل ذلك فقد ظلم نفسه

٧_ الہى حدود سے تجاوز اپنے آپ پر ظلم ہے_لتعتدوا و من يفعل ذلك فقد ظلم نفسه

٨_ دوسروں پر ظلم كرنااپنے آپ پر ظلم ہے _و لاتمسكوهن ضراراً لتعتدوا و من يفعل ذلك فقد ظلم نفسه

٩_ خدا تعالى كى آيات كا استہزاء اور مذاق اڑانا حرام ہے_و لاتتخذوا آيات الله هزواً

١٠_ مرد كا مطلقہ عورت كى طرف رجوع اگر اذيت و آزار پہنچانے كى غرض سے ہو تو يہ الہى آيات كا مذاق اڑانا ہے_

و لاتمسكوهن ضراراً و لاتتخذوا آيات الله هزواً

١١_ دينى احكام سے سوء استفادہ دين خدا اور اس كى آيات كا استہزاء ہے_و لاتمسكوهن ضراراً و لاتتخذوا آيات الله هزواً كيونكہ حق رجوع كے قانون جو لوگوں كى مصلحت كيلئے وضع كيا گيا ہے سے عورت كو ضرر و اذيت پہنچانے كى خاطر ناجائز فائدہ اٹھاناالہى حدود و آيات كا استہزاء شمار كيا گيا ہے_

١٢_ الہى نعمتوں كى ياد آورى ضرورى ہے_و اذكروا نعمت الله عليكم

۱۴۵

١٣_ خدا وند متعال كے احكام اور ان كى حكمتيں لوگوں پر خدا كى نعمتوں ميں سے ہيں _و اذكروا نعمت الله عليكم و ما انزل عليكم من الكتاب و الحكمة اس صورت ميں كہ جملہ''و ما انزل'' جو خدا تعالى كے احكام اور ان كى حكمتوں كو شامل ہے ، نعمت كى تفسير ہو_

١٤_ خداوند متعال كى طرف سے لوگوں پر كتاب اور حكمت (قرآن) كے نزول كى ياد آورى ضرورى ہے_و اذكروا نعمت الله عليكم و ما انزل عليكم من الكتاب و الحكمة ''كتاب''سے مراد قرآن كے ظاہرى احكام اور قوانين ہيں اور حكمت سے مراد شريعت اور قوانين كى حكمتيں اور باطن ہے_ (تفسير الميزان)

١٥_ قرآن كريم اور خداوند متعال كى طرف سے نازل ہونے والى حكمتيں نعمات الہى ميں سے ہيں _

و اذكروا نعمت الله عليكم و ما انزل عليكم من الكتاب و الحكمة يہ اس صورت ميں ہے كہ دوسرا جملہ (و ما انزل ) ''نعمة الله ''كيلئے عطف تفسيرى ہو يا يہ كہ عطف خاص بر عام كے موارد ميں سے ہو_

١٦_ خداوند عالم كتاب اور حكمت كے ذريعے لوگوں كو وعظ و نصيحت فرماتا ہے_و ما انزل عليكم من الكتاب و الحكمة يعظكم به

١٧_ قرآن كريم كتاب موعظہ ہے_من الكتاب و الحكمة يعظكم به

٨ ١_ جو قرآن بشر كيلئے نازل كيا گيا ہے يہ اسى قرآن حكيم كا تنزل يافتہ مرتبہ ہے جو خدا تعالى كے پاس ہے_ *

و ما انزل عليكم من الكتاب و الحكمة ظاہراً ''انزل''سے مراد مرتبے والا نزول ہے نہ نزول مكاني

١٩_ تقوي الہى كى رعايت ضرورى ہے_و اتقوا الله

٢٠_ تقوي، الہى احكام كو دل سے قبول كرنے اور ان پر عمل كرنے كا پيش خيمہ ہے_فامسكوهن بمعروف او سرحوهن بمعروف و لاتمسكوهن ضراراً و اتقوا الله

٢١_خداوند عالم نے، احكام الہى اور احكام طلاق كى

۱۴۶

خلاف ورزى كرنے والوں كو متنبہ كيا ہے _و اذا طلقتم و اتقوا الله و اعلموا ان الله بكل شى عليم

٢٢_ ہر چيز كے بارے ميں الله تعالى كے ہمہ پہلو اور مطلق علم پر توجہ ركھنا ضرورى ہے_و اعلموا ان الله بكل شى عليم

٢٣_ ہر چيز پر خدا تعالى كے علمى احاطہ كے بارے ميں آگاہى الہى احكام پر عمل كرنے كا پيش خيمہ ہے_

و لاتمسكوهن ضراراً و اعلموا ان الله بكل شى عليم

٢٤_ خداوند قدوس كى ذات عليم ہے_و اعلموا ان الله بكل شى عليم

آسمانى كتابيں : آسمانى كتابوں كا نقش ١٦

آيات خدا: آيات خدا كا استہزاء ٩، ١٠، ١١ احكام: ١،٣،٤،٩ احكام كا فلسفہ ٥، ١٣;احكام كى نعمت ١٣

اذيت: اذيت دينے كى سرزنش ٥، ٦، ١٠ ;اذيت كے خلاف جنگ٤

استہزاء: استہزاء كى حرمت ٩

اسماء و صفات: عليم ٢٤

تقوي: تقوي كى اہميت ١٩; تقوي كے اثرات ٢٠

حكمت: حكمت كى تاثير ١٦; حكمت كى نعمت ١٥

حكم شرعي: حكم شرعى پر عمل كا پيش خيمہ ٢٠،٢٣

خدا تعالى: اللہ تعالى كا احاطہ٢٣; اللہ تعالى كا علم ٢٢،٢٣ ; اللہ تعالى كى حدود سے تجاوز ٥، ٧;اللہ تعالى كى شناخت٢٢; اللہ تعالى كى نعمتيں ١٣، ١٥

۱۴۷

دين: دين سے سوء استفادہ ١١ ; دين كا استہزاء ١١

ذكر: ذكر كى اہميت ١٤ ;نعمات خدا كا ذكر١٢

طلاق: طلاق رجعى ١، ٤، ٥، ٦، ١٠; طلاق كے احكام٢،٣، ٤، ٢١;

ظلم: خود پر ظلم ٦، ٧، ٨; ظلم كے اثرات و نتائج ٨; ظلم كے موارد ٥

عدت: طلاق كى عدت ١

عرفى معيار: ٢

علم: علم و عمل ٢٣

عورت: عورت كے حقوق٢

قرآن كريم : قرآن كريم كا نزول ١٤، ١٥، ١٨ ; قرآن كريم كا نقش ١٧;قرآن كريم كى نعمت

گناہ گار: گناہگاروں كو تنبيہ ٢١

محرمات: ٤، ٩

مرد: مرد كے اختيارات ٣

نافرماني: نافرمانى كى سرزنش ٢١

وعظ و نصيحت: وعظ و نصيحت كے عوامل ١٦، ١٧

۱۴۸

وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاء فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلاَ تَعْضُلُوهُنَّ أَن يَنكِحْنَ أَزْوَاجَهُنَّ إِذَا تَرَاضَوْاْ بَيْنَهُم بِالْمَعْرُوفِ ذَلِكَ يُوعَظُ بِهِ مَن كَانَ مِنكُمْ يُؤْمِنُ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ ذَلِكُمْ أَزْكَى لَكُمْ وَأَطْهَرُ وَاللّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لاَ تَعْلَمُونَ (٢٣٢)

اور جب تم لوگ عورتوں كو طلاق دو اور ان كى مدت عدت پورى ہوجائے تو خبردار انہيں شوہر كرنے سے نہ روكنا اگر وہ شوہروں كے ساتھ نيك سلوك پر راضى ہوجائيں _ اس حكم كے ذريعہ خدا انہيں نصيحت كرتا ہے جن كا ايمان اللہ اور روز آخرت پر ہے اور ان احكام پر عمل تمہارے لئے باعث تزكيہ بھى ہے اور باعث طہارت بھى _ اللہ سب كچھ جانتا ہے اور تم نہيں جانتے ہو_

١_ عدت مكمل ہونے كے بعد كوئي حتى كہ سرپرست اور رشتہ دار بھى مطلقہ عورت كو پہلے يا نئے شوہر كے ساتھ شادى كرنے سے نہيں روك سكتا_واذا طلقتم النساء فبلغن اجلهن فلا تعضلوهن ان ينكحن ازواجهن

''فبلغن اجلھن'' عدت كے مكمل ہونے كے معنى ميں ہے اور يہ ''ان ينكحن'' كے قرينہ سے ہے كيونكہ عورت عدت كے مكمل ہونے كے بعد نكاح كرسكتى ہے نہ كہ عدت كے مكمل ہونے سے پہلے_

٢_ عقل، شرع اور عرف كے معيار كى بنياد پر عدت مكمل ہونے كے بعد عورت سابقہ شوہر كے ساتھ باہمى رضامندى كے ساتھ نكاح كرسكتى ہے اور يہ نكاح درست ہےفلاتعضلوهن ان ينكحن ازواجهن اذا ترضوا بينهم بالمعروف

'' ازواجہن ''سے مراد ظاہراً سابقہ شوہر ہے_

٣_عدت مكمل ہوتے ہى ازدواجى تعلق ختم

۱۴۹

ہوجاتاہے اور سابق شوہر كے ساتھ زندگى گزارنے كيلئے دوبارہ نكاح كى ضرورت ہوتى ہے_

و اذا طلقتم النساء فبلغن اجلهن فلا تعضلوهن ان ينكحن اس بات كے پيش نظر كہ گذشتہ آيات ميں عدت كے مكمل ہونے سے پہلے باہم زندگى گزارنے كيلئے ''امساك''اور ''رد'' كے الفاظ استعمال ہوئے تھے ، جبكہ اس آيت ميں اسى مفہوم كيلئے''نكاح'' كا لفظ استعمال ہوا ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے كہ عدت كے ختم ہونے سے ازدواجى رشتہ ختم ہوجاتا ہے_

٤_ مطلقہ عورت عدت كے مكمل ہونے كے بعد نكاح كيلئے سرپرست كى اجازت كى محتاج نہيں رہتي_فلاتعضلوهن ان ينكحن ازواجهن يہ بہت بعيد ہے كہ اللہ تعالى، سرپرست كى ولايت كو قبول كرنے كے باوجود اسے نكاح كے معاملے ميں دخالت سے روكے بنابراين مطلقہ كے ازدواج سے مانع ہونے كى حرمت اس بات كى دليل ہے كہ اب سرپرست يا ولى كو مطلقہ كے نكاح اور ازدواج پر ولايت حاصل نہيں ہے_

٥_ شوہر مطلقہ بيوى كى عدت ختم ہونے كے بعد اسے نكاح سے روكنے كا حق نہيں ركھتا_و اذا طلقتم النساء فبلغن اجلهن فلا تعضلوهن اس صورت ميں كہ ''فلاتعضلوھن'' كا خطاب پہلے شوہر سے ہو_ ''ازواجھن''سے مراد سابقہ شوہر كے علاوہ كوئي اور مرد ہوگا_

٦_ طلاق كا اختيار مرد كو حاصل ہے_و اذا طلقتم النساء

٧_ عورت اور مرد كى عقلى اور شرعى طور پر پسنديدہ بنيادوں پر باہمى رضامندي، ازدواج كى بنيادى شرط ہے_

فلاتعضلوهن ان ينكحن اذا تراضوا بينهم بالمعروف

٨_ مطلقہ عورتوں كو نئے نكاح سے روكنا زمانہ جاہليت كى سنتوں اور رسموں ميں سے ہے_

واذا طلقتم النساء فبلغن اجلهن فلا تعضلوهن

٩_ جو لوگ خداوند متعال اور قيامت پر ايمان ركھتے ہيں ، مطلقہ عورت كو شادى سے نہيں روكتے_

فلاتعضلوهن ان ينكحن ذلك يوعظ به من كان منكم يؤمن بالله و اليوم الآخر

١٠_ خداوند عالم اور قيامت پر ايمان، الہى مواعظ اور

۱۵۰

احكام كو قبول كرنے كا پيش خيمہ ہے_ذلك يوعظ به من كان منكم يؤمن بالله و اليوم الآخر

١١_ مطلقہ عورتوں كو نكاح سے نہ روكنا معاشرے كى زيادہ پاكيزگى اور ہدايت كا موجب ہے_و اذا طلقتم النساء فلاتعضلوهن ذلكم ازكى لكم و اطهر

١٢_ الہى احكام كو قبول كر كے ان پر عمل كرنا انسان كى ترقى اور طہارت كا باعث بنتاہے_و اذا طلقتم النسائ ...ذلكم ازكى لكم و اطهر

١٣_معاشرہ كى ترقى اور طہارت كے ليئے الہى قوانين انسانوں كے قوانين اور رسوم سے كہيں زيادہ مفيد ہيں _

و اذا طلقتم النساء فلاتعضلوهن ذلكم ازكى لكم و اطهر

١٤_ احكام الہى پر عمل كے فوائدخود انسان كو حاصل ہوتے ہيں _فلاتعضلوهن ذلكم ازكى لكم و اطهر

''لكم''مندرجہ بالا مطلب كى دليل ہے_

١٥_خداوند عالم كو احكام كے نتائج و اثرات اور حكمتوں كا علم ہے_فلاتعضلوهن و الله يعلم

١٦_ احكام الہى كے اثرات و نتائج اور حكمتوں سے انسان جاہل ہے_فلاتعضلوهن ...والله يعلم و انتم لاتعلمون

١٧_ الہى احكام كے فلسفہ و حكمت سے جہالت كے باوجود ان كے آگے سر تسليم خم كرنا ضرورى ہے_

ذلك يوعظ به من كان منكم يؤمن بالله و اليوم الآخر و الله يعلم و انتم لاتعلمون

١٨_ خداوند متعال كے احكام كا سرچشمہ اس كا بے پناہ علم ہے_فلاتعضلوهن و الله يعلم

١٩_ جو عورتيں شوہر نہيں ركھتيں ان كى شادى كے موانع دور كرنا ضرورى ہے_فلاتعضلوهن ان ينكحن ذلكم ازكى لكم و اطهر مطلقہ عورتوں كو شادى سے روكنے كى ممنوعيت كى حكمت ، يعنى معاشرہ كى ہدايت و پاكيزگي، كا تقاضا ہے كہ اگر اس كے راستے ميں كوئي ركاوٹ ہو تو اسے برطرف كيا جائے_

٢٠_الہى قوانين ،معاشرہ اور خاندان كى اصلاح اور پاكيزگى كيلئے ہيں _فلاتعضلو هن ان ينكحن ذلكم ازكى لكم و اطهر و الله يعلم و انتم لاتعلمون

۱۵۱

احكام: ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٦، ٧، ٨ فلسفہ احكام ١٤، ١٥،١٦، ١٧، ٢٠

اطاعت: دين كى اطاعت ١٧

انسان: انسان كى جہالت ١٦

ايمان: خدا تعالى پرايمان ٩، ١٠ ;قيامت پر ايمان ٩، ١٠

پاكيزگي: پاكيز گى كے عوامل ١٢، ١٣، ٢٠

تربيت: تربيت ميں مؤثر عوامل١٠

ترقي: ترقى كا پيش خيمہ ١٠ ;ترقى كے عوامل ١٢

تعبد : تعبد كى اہميت ١٧

جاہليت: زمانہ جاہليت كى رسميں ٨

خدا تعالى: خدا تعالى كا علم ١٥، ١٨;خدا تعالى كے احكام ١٢

دين: دين كا نقش ٢٠; دين كو قبول كرنا ١٢; دينى تعليمات ١٣، ١٨

دينداري: دين دارى كے اثرات ١٣

شادي: شادى سے روكنا ٩، ١١; شادى كى اہميت ١٩; شادى كے احكام ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٧، ٨

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ پر عمل كا پيش خيمہ ١٠ ;شرعى فريضہ پر عمل كے اثرات ١٢

شريك حيات: شريك حيات كى شرائط ٧

طلاق: طلاق بائن ٣، ٥; طلاق كے احكام ٣، ٦

۱۵۲

عدت: عدت كے احكام: ١، ٢، ٣، ٤، ٥

عرفى معيارات: ٢، ٧

عمل: عمل صالح ١٤; عمل كے اثرات ١٤

عورت: بيوہ عورت ١، ٤، ٥، ٨، ٩، ١١، ١٩; عورت كے حقوق ٥

كفالت: كفالت كے احكام ١

گھرانہ: گھر كى اصلاح ٢٠

مرد: مرد كے اختيارات ٦

معاشرہ: اصلاح معاشرہ ٢٠; معاشرتى رشد كے عوامل ١١، ١٣، ٢٠

مؤمنين: مومنين كى صفات ٩

۱۵۳

وَالْوَالِدَاتُ يُرْضِعْنَ أَوْلاَدَهُنَّ حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ لِمَنْ أَرَادَ أَن يُتِمَّ الرَّضَاعَةَ وَعلَى الْمَوْلُودِ لَهُ رِزْقُهُنَّ وَكِسْوَتُهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ لاَ تُكَلَّفُ نَفْسٌ إِلاَّ وُسْعَهَا لاَ تُضَآرَّ وَالِدَةٌ بِوَلَدِهَا وَلاَ مَوْلُودٌ لَّهُ بِوَلَدِهِ وَعَلَى الْوَارِثِ مِثْلُ ذَلِكَ فَإِنْ أَرَادَا فِصَالاً عَن تَرَاضٍ مِّنْهُمَا وَتَشَاوُرٍ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِمَا وَإِنْ أَرَدتُّمْ أَن تَسْتَرْضِعُواْ أَوْلاَدَكُمْ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ إِذَا سَلَّمْتُم مَّآ آتَيْتُم بِالْمَعْرُوفِ وَاتَّقُواْ اللّهَ وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ (٢٣٣)

اور مائيں اپنى اولاد كو دوبرس كامل دودھ پلائيں گى جو رضاعت كو پورا كرنا چاہے گا اس در ميان صاحب اولاد كا فرض ہے كہ ماؤں كى روٹى اور كپڑے كا مناسب طريقہ سے انتظام كرے_ كسى شخص كو اس كى وسعت سے زيادہ تكليف نہيں دى جاسكتى _ نہ ماں كو اس كى اولاد كے ذريعہ تكليف دينے كا حق ہے اور نہ باپ كو اس كى اولاد كے ذريعہ_ اور وارث كى بھى ذمہ دارى ہے كہ وہ اسى طرح اجرت كا انتظام كرے_ پھر اگر دونوں باہمى رضامندى اور مشورہ سے دودھ چھڑانا چاہيں تو كوئي حرج نہيں ہے اور اگرتم اپنى اولاد كے لئے دودھ پلانے والى تلاش كرنا چاہو تو اس ميں بھى كوئي حرج نہيں ہے بشرطيكہ متعارف طريقہ كى اجرت ادا كردو اور اللہ سے ڈرو اور يہ سمجھو كہ وہ تمہارے اعمال كو خوب ديكھ رہا ہے_

١_ ماؤوں پر اپنى اولاد كو دودھ پلانا واجب ہے_و الوالدات يرضعن اولادهن

۱۵۴

''يرضعن ''جملہ خبريہ ہے جو مقام انشاء ميں واقع ہوا ہے_

٢_ دوسرى عورتوں كے دودھ يا دوسرى غذا دينے كى بجائے ماں كا بچے كو اپنا دودھ پلانا زيادہ بہتر ہے_

و الوالدات يرضعن اولادهن

٣_ بچے كے دودھ پينے كى كامل مدت پورے دوسال ہے_والوالدات يرضعن اولادهن حولين كاملين

٤_ نومولود كو پورے دو سال دودھ پلانا ماں پر واجب نہيں ہے_ *لمن اراد ان يتم الرضاعة

كيونكہ دودھ پلانے كى دو سالہ مدت كو ماں كے ارادہ پر معلق كيا گيا ہے لہذا ايسا لگتا ہے كہ دو سال كى مدت تك دودھ پلانا واجب نہيں ہے اگرچہ خود دودھ پلانا واجب ہے_

٥_ نومولود كو دودھ پلانے كى كامل مدت پورى كرنا عموماً ماؤں كى خواہش ہوتى ہے_لمن اراد ان يتم الرضاعة

يہ اس صورت ميں ہے كہ جملہ''لمن اراد ...''كا معنى يہ ہو''چونكہ مائيں اپنے بچوں كو كامل مدت دودھ پلانا چاہتى ہيں لہذا ان پر دو سال دودھ پلانا واجب ہے''_

٦_ اگر باپ بچے كو دو سال دودھ پلانے كا ارادہ كرے تو ماں كيلئے ضرورى ہے كہ بچے كو دودھ پلائے _*و الوالدات يرضعن لمن اراد ان يتم الرضاعة بعض مفسرين كے نزديك''من اراد''سے مراد بچے كا والد ہے يعنى اس صورت ميں ماں كيلئے دو سال دودھ پلانا ضرورى ہے جب بچے كا باپ ماں سے كہے _اس مطلب كى تا ئيد ميں كہا گيا ہے كہ ''اراد''اور ''يتم''كے صيغے مذكر استعمال كيئے گئے ہيں _

٧_ ماں كى ضروريات زندگى اور متعارف مقدار ميں لباس مہيا كرنا باپ كا شرعى فريضہ ہے_وعلى المولود له رزقهن و كسوتهن بالمعروف

٨_ مطلقہ عورتيں اپنے نومولود بچوں كو دودھ پلانے سے انكار نہ كريں _و الوالدات يرضعن

چونكہ اس آيت سے پہلے اور بعد والى آيات مطلقہ عورتوں كے بارے ميں ہيں _

٩_ مطلقہ عورتوں كے دودھ پلانے كى مدت ميں متعارف و ضرورى اخراجات باپ كے ذمہ ہيں _

۱۵۵

و على المولود له رزقهن يہ اس صورت ميں ہے كہ''والدات''سے مراد، گذشتہ اور بعد والى آيات كو ديكھتے ہوئے مطلقہ عورتيں ہوں _

١٠_ بعض شرعى موضوعات كى حدود كى تعيين كا معيار، عرف عام كى تشخيص ہے_رزقهن و كسوتهن بالمعروف

١١_ كسى كو اس كى توان اور طاقت سے بڑھ كر تكليف نہيں دى جاتى _لاتكلف نفس الا وسعها

١٢_ شوہروں پر واجب نفقہ اور اخراجات كى متعارف مقدار ضرورى ہے جو ان كى مالى استعداد و توان كے مطابق ہو _

و على المولود له رزقهن و كسوتهن بالمعروف لاتكلف نفس الا وسعها ايسا لگتا ہے كہ ''لا تكلف ...'' كا جملہ لفظ ''المعروف''كى وضاحت اور بيان كے ليئے ہے_يعنى واجب نفقہ اور اخراجات كى متعارف حد كا تعين شوہر كى مالى حالت كو ديكھے بغير نہ ہو_

١٣_ عورت كے اخراجات پورے كرنے ميں شوہر كى ذمہ دارى اس كى طاقت سے زيادہ نہيں ہے_و على المولود له لاتكلف نفس الا وسعها

١٤_ماں كو حق حضانت (بچہ كى پرورش كا حق) اور دودھ پلانے كا حق حاصل ہے اگرچہ وہ اپنے شوہر سے طلاق بھى لے چكى ہو_و الوالدات يرضعن اولادهن ''والدات''كے جملہ ميں ماؤں كے علاوہ باپ كو بھى خطاب ہے يعنى والد بھى دودھ پلانے كى ذمہ دارى ماں سے نہ ہٹائے اور اس كا لازمہ يہ ہے كہ ماں دودھ پلانے اور بچے كو گود لے كر پرورش كرنے كا حق ركھتى ہے_

١٥_ بچے كى پرورش اور غذا دينے كے سلسلہ ميں ماں كے تعميرى كردار كى طرف اسلام نے توجہ دلائي ہے_ *و الوالدات يرضعن اولادهن

١٦_ ماں اور باپ اپنے بچے كو ايك دوسرے كے حقوق ضائع كرنے كا ذريعہ نہ بنائيں _لاتضار والدة بولدها و لامولود له بولده يہ اس صورت ميں ہے كہ''لاتضار'' فعل مجہول اور باء سببيہ ہو يعنى بچے كو بہانہ بناكر ماں اور باپ ايك دوسرے كو ضرر نہ پہنچائيں _

۱۵۶

١٧_ ماں اور باپ بچے كو ضرر پہنچانے كا حق نہيں ركھتے اگرچہ ان ميں طلاق واقع ہوجائے_لاتضار والدة بولدها و لامولود له بولده اس صورت ميں ہے كہ'' لاتضار'' فعل معلوم ہو يعنى ماں اور باپ ضرر نہ پہنچائيں _

١٨_ ماں (اگرچہ اسے طلاق ہوچكى ہو) بچے كو دودھ پلانے سے انكار نہ كرے كہ جس كى وجہ سے بچے كو ضرر پہنچے_

لاتضار والدة بولدها

١٩_ ماں كا اپنے بچے كو دودھ پلانے سے پرہيز كرنا بچے كو ضرر پہنچانے كے واضح مصاديق ميں سے ہے_والوالدات يرضعن ...لاتضار والدة بولدها ماں پر بچے كو دودھ پلانا لازم كرنے كے بعد بچے كو نقصان پہنچانے سے نہى كرنا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ بچے كو ضرر پہنچانے كے واضح مصاديق ميں سے اسے دودھ پلانے سے اجتناب كرنا ہے_

٢٠_ باپ كا ماں كے اخراجات پورے كرنے سے انكار كرنا اپنے بچے كو نقصان پہنچانے كا موجب ہے_

و على المولود له رزقهن لاتضار و لامولود له بولده باپ پر ماں كے اخراجات لازم كرنے كے بعد اسے بچے كو ضرر پہنچانے سے نہى كرنا اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ ماں كو اخراجات نہ دينے كا نتيجہ اس كے بچے كيلئے ضرر كى صورت ميں نكلے گا_

٢١_ بچہ كا ماں باپ كے ساتھ تكوينى تعلق_بولدها بولده

٢٢_ باپ اپنى بيوى كے اخراجات روك كر حتى اسے طلاق دينے كے بعد بھى ، اپنے بچے كو ضرر پہنچانے كا موجب نہ بنے_لاتضار و لامولود له بولده

٢٣_ بچے كا باپ كے ساتھ تشريعى تعلق *و على المولود له رزقهن و لامولود له بولده يعنى وہ اپنے باپ كا بيٹا ہے اور اسكے اخراجات بھى باپ پر ہوں گے_

٢٤_ اگر باپ مر جائے تو اس كے وارثوں كيلئے ضرورى ہے كہ وہ اس عورت كے اخراجات پورے كريں جو ميت كے بچے كو دودھ پلا رہى ہے_و على الوارث مثل ذلك

۱۵۷

ظاہر يہ ہے كہ وارث سے مراد بچے كے باپ كے ورثاء ہيں _

٢٥_ ورثائ، مورّث (ميت) كے بچے كو دودھ نہ پلا كر يا اس كے حقوق ميں كوتاہى كر كے اسے ضرر نہ پہنچائيں _

لاتضار والدة بولدها و لامولود له بولده و على الوارث مثل ذلك جملہ''على الوارث مثل ذلك''كے ذريعے جو فرائض باپ پر بچے كى نسبت تھے وہ سب كے سب وارث كے ذمہ آتے ہيں اور ان ذمہ داريوں ميں سے ايك بچے كو ضرر نہ پہنچانا ہے _

٢٦_ دو سال سے پہلے بچے كا دودھ چھڑانا جائز ہے بشرطيكہ ماں باپ كى رضامندي، مشورہ اور باہمى اتفاق سے ہو_

فان ارادا فصالا عن تراض منهما و تشاور فلاجناح عليهما كيونكہ دودھ پلانے كى كامل مدت دو سال ہے پس دو سال كے بعد فصال (دودھ چھڑانا) طبعى امر ہے جس كيلئے مشورہ اور رضامندى كى ضرورت نہيں ہے لہذا آيت ميں ''فصال''سے مراد دو سال كے مكمل ہونے سے پہلے ''فصال'' ہے_

٢٧_ بچے كا دودھ چھڑانا ماہر اور صاحب نظر افراد كے مشورہ اور والدين كى باہمى رضامندى سے انجام پائے_

فان ارادا فصالا عن تراض منهما و تشاور فلاجناح عليهما مندرجہ بالا مطلب ميں ''فصال''كے معنى صرف ماں كے دودھ سے جدائي، مراد لئے گئے ہيں نہ ہر قسم كے دودھ سے، يعنى متفق ہوجائيں كہ اب ماں دودھ نہ پلائے بلكہ دودھ كى مدت مكمل كرنے كيلئے بچے كو كسى دايہ كے حوالے كر ديا جائے_

٢٨_ بچے كو دودھ پلانے كيلئے دايہ ركھى جا سكتى ہے_و ان اردتم ان تسترضعوا فلاجناح عليكم

٢٩_ بچے كو دودھ پلانے والى دايہ اس شرط پر ركھى جاسكتى ہے كہ اس سے ماں كے دودھ پلانے كے حق كى برترى ضائع نہ ہو_والوالدات يرضعن و ان اردتم ان تسترضعوا اولادكم فلاجناح اس بات كے پيش نظر كہ آيت كے ابتدا ميں دودھ پلانے كا اصل حق ماں كو ديا گيا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ باپ كيلئے اس صورت ميں دايہ ركھنا جائز ہے كہ ماں كا حق ضائع نہ ہو دوسرے يہ كہ بچے كو دودھ پلانے سے ماں كو اس كى رضامندى كے ساتھ روكا جاسكتا ہے اور

۱۵۸

دودھ پلانے والى خاتون ركھنا ماں كو روكنے كا ايك مصداق ہے_ پس اس كى رضامندى كے ساتھ يہ كام كيا جائے تاكہ اس كا حق اولويت ضائع نہ ہو_

٣٠_ بچے كيلئے دايہ (آيا) لينے كا جواز مشروط ہے اس بات كے ساتھ كہ ماں كے پورے حقوق ادا كئے جاچكے ہوں _

و ان اردتم ان تسترضعوا اذا سلمتم ما اتيتم بالمعروف يہ مطلب اس صورت ميں ہے كہ ''اذا سلمتم ...''كا مطلب ماں كو اجرت دينے كا ہو يعنى جب ماں كے حقوق ادا كر چكو تو دايہ كا انتخاب كرو_

٣١_ دودھ پينے والے بچے كى دايہ كو اجرت پہلے سے ادا كر دينا دايہ ركھنے كے لازمى آداب ميں سے ہے_

و ان اردتم ان تسترضعوا اولادكم اذا سلمتم ما اتيتم بالمعروف يہ مطلب اس صورت ميں ہے كہ''اذا سلتم ...'' سے مراد دايہ كو اجرت دينا ہو نہ ماں كے حقوق ادا كرنا، يعنى جب دايہ كو اجرت دے چكو تب اس سے كہو كہ تمہارے بچے كو دودھ پلائے_

٣٢_ دايہ كو پہلے سے اجرت دے كر بچے كو ضرر پہنچانے اور اس كى نسبت سے سرد مہرى برتنے كا سدباب كيا جاسكتا ہے_ *و ان اردتم اذا سلمتم اس بات كو مدنظر ركھتے ہوئے كہ آيت بچے سے ضرر كو دور كرنے كے مقام ميں ہے كہا جاسكتا ہے كہ دايہ كو اجرت پہلے سے دے دينا اس ضرر كو دور كرنے كى خاطر ہے كہ جو اجرت كى تاخير كى صورت ميں بچے كو پہنچ سكتا ہے_

٣٣_ بچے كو دودھ پلانے كى اجرت لينا جائز ہے_و ان اردتم ان تسترضعوا اولادكم اذا سلمتم ما اتيتم بالمعروف

٣٤_اجارہ كى مشروعيت _و ان اردتم ان تسترضعوا اولادكم اذا سلمتم ما اتيتم بالمعروف دايہ ركھنے اور اجرت دينے كا جواز قانون اجارہ كى تشريع كى بنياد پر ہے_

٣٥_ ماں ، باپ، باپ كے ورثاء اور دايہ كا ايك دوسرے كے حقوق كے بارے ميں تقوي كى رعايت كرنا ضرورى ہے_و الوالدات يرضعن و اتقوا الله ''اتقوا اللہ ''كى آيت ميں بنيادى طور پر خطاب ان لوگوں سے ہے جن پر آيہ مجيدہ نے فرائض اور حقوق كى رعايت لازمى قرار دى

۱۵۹

ہے، يعنى ماں ، باپ، دايہ اور باپ كے ورثائ_

٣٦_ نومولود بچوں كے حقوق اور انہيں دودھ پلانے سے متعلقہ مسائل ميں تقوي كى رعايت ضرورى ہے_

و الوالدات يرضعن و اتقوا الله اس آيت كا اصلى محور نومولود كى زندگى كا انتظام اور اس كى پرورش كرنا ہے لہذا آيہ شريفہ ميں تقوي كا واضح ترين مصداق، نومولود كے حقوق كى رعايت ہوگي_

٣٧_ خدا تعالى كا خوف اور اعمال پر اس كے حاضر و ناظر ہونے كى طرف توجہ، ماں ، باپ اور دايہ كيلئے ايك دوسرے كے حقوق كى رعايت كا سبب ہے_و الوالدات يرضعن و اتقوا الله و اعلموا ان الله بما تعملون بصير

٣٨_ انسان كے اعمال خدا وند عالم كے تحت نظر ہيں _و اعلموا ان الله بما تعملون بصير

٣٩_ خدا سے ڈرنا اور اس كے علم كى طرف توجہ موجب بنتى ہے كہ ماں ، باپ دايہ اور باپ كے ورثاء نومولودكے مصالح اور دودھ پلانے سے متعلق مسائل كى رعايت كريں _و الوالدات يرضعن و اتقوا الله

٤٠_ مرد يا عورت كا ايك دوسرے كو بچے يا اس كے دودھ پلانے كو بہانہ بناكر ہم بسترى سے محروم كرنا ممنوع ہے_

لاتضار والدة بولدها و لامولود له بولده امام صادق(ع) نے فرمايا:كانت المراة منا ترفع يدها الى زوجها اذا اراد مجامعتها فتقول:لا ادعك لانى اخاف ان احمل على ولدى و يقول الرجل لا اجامعك انى اخاف ان تعلقى فاقتل ولدى فنهى الله عزوجل ان تضار المراة الرجل و ان يضار الرجل المراة .. (١) حضرت امام جعفر صادق (ع) فرماتے ہيں ، بعض عورتيں ايسى تھيں كہ جب ان كا شوہر مجامعت كرنا چاہتا تو وہ ہاتھ اٹھا كر اسے روك ديتيں كہ مبادا دوبارہ حمل ہوجائے اور مرد عورت سے كہتا ميں تجھ سے مجامعت نہيں كروں گا چونكہ ہوسكتا تجھے حمل ہوجائے تو اس كى وجہ سے ميں اپنے بچے كو قتل كر بيٹھوں نتيجتاً خداوند متعال نے نہى فرما دى كہ مرد عورت كو ضرر نہ پہنچائے اور عورت مرد كو (مجامعت سے ممانعت كے ذريعے) ضرر نہ پہنچائے_

٤١_ بہتر يہى ہے كہ مطلقہ عورت اپنے بچے كو خود دودھ پلائے اور اس كى رائج اجرت (اجرة المثل) باپ سے طلب كرلے_

____________________

١) كافي، ج ٦ ص ١٠٣ح ٣ نورالثقلين ج ١ ص ٢٢٧ ح ٨٨٤ _

۱۶۰