تفسير راہنما جلد ۲

 تفسير راہنما5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 749

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 749 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 179179 / ڈاؤنلوڈ: 6715
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۲

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

مگر يہ كہ كسى دوسرے مرد كے ساتھ شادى كا درميان ميں فاصلہ آجائے_ (محلل ضرورى ہے)_

الطلاق مرتان فان طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره

٢_ پہلے شوہر كا اپنى بيوى كو تين طلاق دينے كے بعد اس كے ساتھ شادى كرنا اس بات كے ساتھ مشروط ہے كہ وہ عورت كسى دوسرے مرد كے ساتھ نكاح دائمى كرے اور وہ اسے طلاق دے دے _فان طلقها فلا جناح عليهما ان يتراجعا

دوسرے شوہر كى طرف سے طلاق دينے كے ذكر سے پتہ چلتا ہے كہ ضرورى ہے كہ اس عورت كا اس مرد كے ساتھ دائمى نكاح ہو نہ كہ غير دائمى كيونكہ نكاح غير دائمى ميں طلاق نہيں ہے _

٣_ طلاق كا اختيار مرد كو حاصل ہے_فان طلقها

٤_ ثيّبہ عورت (وہ عورت جو پہلے شوہر ركھتى تھي) نكاح كرنے ميں خود مختار ہے _حتى تنكح زوجا غيره

''حتى تنكح''كے جملے (جب عورت دوسرا شوہر كرلے) ميں نكاح كرنے كى نسبت خود عورت كى طرف دى گئي ہے كيونكہ''حتى ينكحہا'' نہيں فرمايا _ يعنى اس كا ولى يا سرپرست اسكانكاح كرے_

٥_ جس مرد نے اپنى بيوى كو تين طلاقيں دى ہوں اس كے ساتھ پھر نكاح كرنے كے جواز كى شرط يہ ہے كہ محلل اس عورت كے ساتھ ہمبسترى كرے_حتى تنكح زوجا غيره اس آيت ميں ''رجلاً''كى بجائے ''زوجاً'' كے لفظ كا استعمال دلالت كرتا ہے كہ ان كے درميان عقد نكاح برقرار ہو پس ''تنكح''كے معنى عقد نكاح سے زيادہ ہوں گے اور وہ معنى ہمبسترى ہے_

٦_ محلل كى طرف سے طلاق دينے كے بعد عورت كا پہلے شوہر سے نكاح كرنا طرفين كى باہمى رضامندى اور دوبارہ عقدپڑھنے پر موقوف ہے_فان طلقها فلا جناح عليهما ان يتراجعا

اس مورد ميں رجوع كى نسبت دونوں (عورت اور مرد) كى طرف دى گئي ہے (ان يتراجعا) يعنى محلل كى طلاق كے بعد دونوں رجوع كريں جبكہ اثناء عدت ميں رجوع كى نسبت صرف مرد كى طرف دى گئي تھى _ يہى نسبت دلالت كرتى ہے كہ اب طرفين كى رضامندى شرط ہے جس كا لازمہ يہ ہے كہ دوبارہ عقدپڑھا جائے_

۱۴۱

٧_ تين طلاقوں والى عورت كے محلل كے ساتھ نكاح كرتے وقت طلاق كى شرط بے اثر اور غير معتبر ہے_*

حتى تنكح زوجا غيره فان طلقها ''فان طلقہا''ميں طلاق كى نسبت محلل كى جانب دى ہے_ اور اسے''ان''شرطيہ كے ساتھ بيان كيا گيا ہے كہ جس ميں حصول كى توقع كا لحا ظ نہيں كياجاتا برخلاف اذا شرطيہ كہ جس ميں حصول كى توقع درست ہے_ يہ بيان طلاق كے سلسلہ ميں محلل كے مكمل اختيار پر دلالت كرتا ہے جس كا لازمہ طلاق كى شرط كا غير معتبر اور بے اثر ہونا ہے _

٨_ دوسرے شوہر (محلل) كى طلاق كے بعد اگر سابقہ مياں بيوى زندگى گزارنے ميں حدود الہى كے پاس كا گمان كرتے ہوں تو وہ دوبارہ ازدواجى زندگى كى طرف لوٹ سكتے ہيں _فلا جناح عليهما ان يتراجعا ان ظنا ان يقيما حدود الله

٩_ طلاق كے احكام، حدود الہيہ ميں سے ہيں _و تلك حدود الله

١٠_ ازدواجى زندگى ميں الہى حدودكو اہميت دينااور ان پر عمل كرنا لازمى ہے_فلا جناح عليهما ان يتراجعا ان ظنا ان يقيما حدود الله

١١_ گھركى تشكيل كى اساسى ترين شرط، حدود الہى كى حفاظت ہے_فلا جناح عليهما ان يتراجعا ان ظنا ان يقيما حدود الله

١٢_ خداوند عالم اپنے احكام و حدود كو صاحبان علم و فہم كے ليئے بيان كرتاہے_و تلك حدود الله يبينها لقوم يعلمون

١٣_ خدا تعالى كے احكام و حدود سے استفادہ صاحبان علم سے مخصوص ہے _و تلك حدود الله يبينها لقوم يعلمون

ظاہر ہے كہ احكام سب لوگوں كيلئے بيان كئے گئے ہيں ( عالم و غير عالم ) اس بنا پر احكام كے بيان كرنے كو اہل علم كے ساتھ مخصوص كرنے سے يہ بات سمجھ ميں آتى ہے كہ ان احكام و الہى حدود كے بيان سے فائدہ صرف جاننے والے ہى اٹھاتے ہيں _

١٤_ محلل ،مرد كوبار بار طلاق دينے سے روكنے كا موجب ہے_*فان طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره

تيسرى طلاق كے بعد دوبارہ باہمى زندگى كے

۱۴۲

شروع كرنے كيلئے محلل كى شرط كرنا، مكرر اور بے جا طلاقوں كو روكنے كا ايك ذريعہ ہے بالخصوص اس مسئلہ ميں مردوں كى حساسيت كو پيش نظر ركھتے ہوئے_

احكام: ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٦، ٧، ٨ احكام كا فلسفہ ١٤; احكام كى تشريع ١٢

خدا تعالى: خدا تعالى كى حدود ٩، ١٠، ١١، ١٢، ١٣;خدا تعالى كے احكام ١٢، ١٣

شادي: شادى كى شرائط ١١; شادى كے احكام ١، ٢، ٤، ٥، ٦، ٧، ٨

طلاق: طلاق بائن١، ٢، ٥;طلاق كى شرائط ٧ ;طلاق كے احكام ١، ٢، ٣، ٨، ٩; طلاق كے موانع١٤

علماء: علماء كے فضائل ١٣

گھرانہ: گھريلو روابط ١٠، ١١

محلل: محلل كا فلسفہ ١٤;محلل كے احكام ١، ٢، ٥، ٦، ٧، ٨

مرد: مرد كے حقوق ٣

۱۴۳

وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النَّسَاء فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ أَوْ سَرِّحُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ وَلاَ تُمْسِكُوهُنَّ ضِرَارًا لَّتَعْتَدُواْ وَمَن يَفْعَلْ ذَلِكَ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ وَلاَ تَتَّخِذُوَاْ آيَاتِ اللّهِ هُزُوًا وَاذْكُرُواْ نِعْمَتَ اللّهِ عَلَيْكُمْ وَمَا أَنزَلَ عَلَيْكُمْ مِّنَ الْكِتَابِ وَالْحِكْمَةِ يَعِظُكُم بِهِ وَاتَّقُواْ اللّهَ وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ (٢٣١)

اور جب تم عورتوں كو طلاق دو اور وہ مدت عدت كے خاتمہ كے قريب پہنچ جائيں تو يا انہيں اصلاح اور حسن معاشرت كے ساتھ روك لويا انہيں حسن سلوك كے ساتھ آزاد كردو اور خبردار نقصان پہنچانے كى غرض سے انہيں نہ روكنا كہ ان پر ظلم كرو_ كہ جو ايسا كرے گا وہ خود اپنے نفس پر ظلم كرے گا اور خبردار آيات الہى كو مذاق نہ بناؤ_ خدا كى نعمت كو ياد كرو_ اس نے كتاب و حكمت كو تمہارى نصيحت كے لئے نازل كيا ہے اور ياد ركھو كہ وہ ہر شے كا جاننے والاہے_

١_ عدت جب اختتام كے قريب ہو تو شوہر عورت كى طرف رجوع بھى كرسكتا ہے اور اسے آزاد بھى چھوڑ سكتا ہے_

واذا طلقتم النساء فبلغن اجلهن فامسكوهن بمعروف او سرحوهن بمعروف اس آيت ميں ''فبلغن اجلھن''سے مراد

عدت كے اختتام كا قريب ہونا ہے نہ اس كا ختم ہونا كيونكہ كلمہ''بلوغ'' جس طرح مہلت كے اختتام كيلئے استعمال ہوتا ہے اسى طرح اختتام كے قريب ہونے ميں بھى استعمال ہوتا ہے (تفسير الميزان) _

۱۴۴

٢_ طلاق يا باہمى زندگى جارى ركھنے كى صورت ميں شوہروں پر شرعى اورعرفى معيارات كى رعايت كرنا ضرورى ہے_

فامسكوهن بمعروف او سرحوهن بمعروف

٣_ طلاق كا اختيار مرد كو حاصل ہے _و اذا طلقتم النساء

٤_ مرد كا مطلقہ عورت كى طرف رجوع ، تكليف و اذيت پہنچانے كى غرض سے ہو تو حرام ہے_و لاتمسكوهن ضراراً لتعتدوا

٥_ مرد كا عورت كى طرف اذيت و آزار كى نيت سے رجوع ، الہى حدود سے تجاوز اور ظلم ہے_

تلك حدود الله فلا تعتدوها و من يتعد حدود الله فاولئك هم الظالمون و لاتمسكوهن ضراراً لتعتدوا

٦_ مرد كا مطلقہ عورت كى طرف اذيت دينے كى غرض سے رجوع خود پر ظلم ہے_و لاتمسكوهن ضراراً لتعتدوا و من يفعل ذلك فقد ظلم نفسه

٧_ الہى حدود سے تجاوز اپنے آپ پر ظلم ہے_لتعتدوا و من يفعل ذلك فقد ظلم نفسه

٨_ دوسروں پر ظلم كرنااپنے آپ پر ظلم ہے _و لاتمسكوهن ضراراً لتعتدوا و من يفعل ذلك فقد ظلم نفسه

٩_ خدا تعالى كى آيات كا استہزاء اور مذاق اڑانا حرام ہے_و لاتتخذوا آيات الله هزواً

١٠_ مرد كا مطلقہ عورت كى طرف رجوع اگر اذيت و آزار پہنچانے كى غرض سے ہو تو يہ الہى آيات كا مذاق اڑانا ہے_

و لاتمسكوهن ضراراً و لاتتخذوا آيات الله هزواً

١١_ دينى احكام سے سوء استفادہ دين خدا اور اس كى آيات كا استہزاء ہے_و لاتمسكوهن ضراراً و لاتتخذوا آيات الله هزواً كيونكہ حق رجوع كے قانون جو لوگوں كى مصلحت كيلئے وضع كيا گيا ہے سے عورت كو ضرر و اذيت پہنچانے كى خاطر ناجائز فائدہ اٹھاناالہى حدود و آيات كا استہزاء شمار كيا گيا ہے_

١٢_ الہى نعمتوں كى ياد آورى ضرورى ہے_و اذكروا نعمت الله عليكم

۱۴۵

١٣_ خدا وند متعال كے احكام اور ان كى حكمتيں لوگوں پر خدا كى نعمتوں ميں سے ہيں _و اذكروا نعمت الله عليكم و ما انزل عليكم من الكتاب و الحكمة اس صورت ميں كہ جملہ''و ما انزل'' جو خدا تعالى كے احكام اور ان كى حكمتوں كو شامل ہے ، نعمت كى تفسير ہو_

١٤_ خداوند متعال كى طرف سے لوگوں پر كتاب اور حكمت (قرآن) كے نزول كى ياد آورى ضرورى ہے_و اذكروا نعمت الله عليكم و ما انزل عليكم من الكتاب و الحكمة ''كتاب''سے مراد قرآن كے ظاہرى احكام اور قوانين ہيں اور حكمت سے مراد شريعت اور قوانين كى حكمتيں اور باطن ہے_ (تفسير الميزان)

١٥_ قرآن كريم اور خداوند متعال كى طرف سے نازل ہونے والى حكمتيں نعمات الہى ميں سے ہيں _

و اذكروا نعمت الله عليكم و ما انزل عليكم من الكتاب و الحكمة يہ اس صورت ميں ہے كہ دوسرا جملہ (و ما انزل ) ''نعمة الله ''كيلئے عطف تفسيرى ہو يا يہ كہ عطف خاص بر عام كے موارد ميں سے ہو_

١٦_ خداوند عالم كتاب اور حكمت كے ذريعے لوگوں كو وعظ و نصيحت فرماتا ہے_و ما انزل عليكم من الكتاب و الحكمة يعظكم به

١٧_ قرآن كريم كتاب موعظہ ہے_من الكتاب و الحكمة يعظكم به

٨ ١_ جو قرآن بشر كيلئے نازل كيا گيا ہے يہ اسى قرآن حكيم كا تنزل يافتہ مرتبہ ہے جو خدا تعالى كے پاس ہے_ *

و ما انزل عليكم من الكتاب و الحكمة ظاہراً ''انزل''سے مراد مرتبے والا نزول ہے نہ نزول مكاني

١٩_ تقوي الہى كى رعايت ضرورى ہے_و اتقوا الله

٢٠_ تقوي، الہى احكام كو دل سے قبول كرنے اور ان پر عمل كرنے كا پيش خيمہ ہے_فامسكوهن بمعروف او سرحوهن بمعروف و لاتمسكوهن ضراراً و اتقوا الله

٢١_خداوند عالم نے، احكام الہى اور احكام طلاق كى

۱۴۶

خلاف ورزى كرنے والوں كو متنبہ كيا ہے _و اذا طلقتم و اتقوا الله و اعلموا ان الله بكل شى عليم

٢٢_ ہر چيز كے بارے ميں الله تعالى كے ہمہ پہلو اور مطلق علم پر توجہ ركھنا ضرورى ہے_و اعلموا ان الله بكل شى عليم

٢٣_ ہر چيز پر خدا تعالى كے علمى احاطہ كے بارے ميں آگاہى الہى احكام پر عمل كرنے كا پيش خيمہ ہے_

و لاتمسكوهن ضراراً و اعلموا ان الله بكل شى عليم

٢٤_ خداوند قدوس كى ذات عليم ہے_و اعلموا ان الله بكل شى عليم

آسمانى كتابيں : آسمانى كتابوں كا نقش ١٦

آيات خدا: آيات خدا كا استہزاء ٩، ١٠، ١١ احكام: ١،٣،٤،٩ احكام كا فلسفہ ٥، ١٣;احكام كى نعمت ١٣

اذيت: اذيت دينے كى سرزنش ٥، ٦، ١٠ ;اذيت كے خلاف جنگ٤

استہزاء: استہزاء كى حرمت ٩

اسماء و صفات: عليم ٢٤

تقوي: تقوي كى اہميت ١٩; تقوي كے اثرات ٢٠

حكمت: حكمت كى تاثير ١٦; حكمت كى نعمت ١٥

حكم شرعي: حكم شرعى پر عمل كا پيش خيمہ ٢٠،٢٣

خدا تعالى: اللہ تعالى كا احاطہ٢٣; اللہ تعالى كا علم ٢٢،٢٣ ; اللہ تعالى كى حدود سے تجاوز ٥، ٧;اللہ تعالى كى شناخت٢٢; اللہ تعالى كى نعمتيں ١٣، ١٥

۱۴۷

دين: دين سے سوء استفادہ ١١ ; دين كا استہزاء ١١

ذكر: ذكر كى اہميت ١٤ ;نعمات خدا كا ذكر١٢

طلاق: طلاق رجعى ١، ٤، ٥، ٦، ١٠; طلاق كے احكام٢،٣، ٤، ٢١;

ظلم: خود پر ظلم ٦، ٧، ٨; ظلم كے اثرات و نتائج ٨; ظلم كے موارد ٥

عدت: طلاق كى عدت ١

عرفى معيار: ٢

علم: علم و عمل ٢٣

عورت: عورت كے حقوق٢

قرآن كريم : قرآن كريم كا نزول ١٤، ١٥، ١٨ ; قرآن كريم كا نقش ١٧;قرآن كريم كى نعمت

گناہ گار: گناہگاروں كو تنبيہ ٢١

محرمات: ٤، ٩

مرد: مرد كے اختيارات ٣

نافرماني: نافرمانى كى سرزنش ٢١

وعظ و نصيحت: وعظ و نصيحت كے عوامل ١٦، ١٧

۱۴۸

وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاء فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلاَ تَعْضُلُوهُنَّ أَن يَنكِحْنَ أَزْوَاجَهُنَّ إِذَا تَرَاضَوْاْ بَيْنَهُم بِالْمَعْرُوفِ ذَلِكَ يُوعَظُ بِهِ مَن كَانَ مِنكُمْ يُؤْمِنُ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ ذَلِكُمْ أَزْكَى لَكُمْ وَأَطْهَرُ وَاللّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لاَ تَعْلَمُونَ (٢٣٢)

اور جب تم لوگ عورتوں كو طلاق دو اور ان كى مدت عدت پورى ہوجائے تو خبردار انہيں شوہر كرنے سے نہ روكنا اگر وہ شوہروں كے ساتھ نيك سلوك پر راضى ہوجائيں _ اس حكم كے ذريعہ خدا انہيں نصيحت كرتا ہے جن كا ايمان اللہ اور روز آخرت پر ہے اور ان احكام پر عمل تمہارے لئے باعث تزكيہ بھى ہے اور باعث طہارت بھى _ اللہ سب كچھ جانتا ہے اور تم نہيں جانتے ہو_

١_ عدت مكمل ہونے كے بعد كوئي حتى كہ سرپرست اور رشتہ دار بھى مطلقہ عورت كو پہلے يا نئے شوہر كے ساتھ شادى كرنے سے نہيں روك سكتا_واذا طلقتم النساء فبلغن اجلهن فلا تعضلوهن ان ينكحن ازواجهن

''فبلغن اجلھن'' عدت كے مكمل ہونے كے معنى ميں ہے اور يہ ''ان ينكحن'' كے قرينہ سے ہے كيونكہ عورت عدت كے مكمل ہونے كے بعد نكاح كرسكتى ہے نہ كہ عدت كے مكمل ہونے سے پہلے_

٢_ عقل، شرع اور عرف كے معيار كى بنياد پر عدت مكمل ہونے كے بعد عورت سابقہ شوہر كے ساتھ باہمى رضامندى كے ساتھ نكاح كرسكتى ہے اور يہ نكاح درست ہےفلاتعضلوهن ان ينكحن ازواجهن اذا ترضوا بينهم بالمعروف

'' ازواجہن ''سے مراد ظاہراً سابقہ شوہر ہے_

٣_عدت مكمل ہوتے ہى ازدواجى تعلق ختم

۱۴۹

ہوجاتاہے اور سابق شوہر كے ساتھ زندگى گزارنے كيلئے دوبارہ نكاح كى ضرورت ہوتى ہے_

و اذا طلقتم النساء فبلغن اجلهن فلا تعضلوهن ان ينكحن اس بات كے پيش نظر كہ گذشتہ آيات ميں عدت كے مكمل ہونے سے پہلے باہم زندگى گزارنے كيلئے ''امساك''اور ''رد'' كے الفاظ استعمال ہوئے تھے ، جبكہ اس آيت ميں اسى مفہوم كيلئے''نكاح'' كا لفظ استعمال ہوا ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے كہ عدت كے ختم ہونے سے ازدواجى رشتہ ختم ہوجاتا ہے_

٤_ مطلقہ عورت عدت كے مكمل ہونے كے بعد نكاح كيلئے سرپرست كى اجازت كى محتاج نہيں رہتي_فلاتعضلوهن ان ينكحن ازواجهن يہ بہت بعيد ہے كہ اللہ تعالى، سرپرست كى ولايت كو قبول كرنے كے باوجود اسے نكاح كے معاملے ميں دخالت سے روكے بنابراين مطلقہ كے ازدواج سے مانع ہونے كى حرمت اس بات كى دليل ہے كہ اب سرپرست يا ولى كو مطلقہ كے نكاح اور ازدواج پر ولايت حاصل نہيں ہے_

٥_ شوہر مطلقہ بيوى كى عدت ختم ہونے كے بعد اسے نكاح سے روكنے كا حق نہيں ركھتا_و اذا طلقتم النساء فبلغن اجلهن فلا تعضلوهن اس صورت ميں كہ ''فلاتعضلوھن'' كا خطاب پہلے شوہر سے ہو_ ''ازواجھن''سے مراد سابقہ شوہر كے علاوہ كوئي اور مرد ہوگا_

٦_ طلاق كا اختيار مرد كو حاصل ہے_و اذا طلقتم النساء

٧_ عورت اور مرد كى عقلى اور شرعى طور پر پسنديدہ بنيادوں پر باہمى رضامندي، ازدواج كى بنيادى شرط ہے_

فلاتعضلوهن ان ينكحن اذا تراضوا بينهم بالمعروف

٨_ مطلقہ عورتوں كو نئے نكاح سے روكنا زمانہ جاہليت كى سنتوں اور رسموں ميں سے ہے_

واذا طلقتم النساء فبلغن اجلهن فلا تعضلوهن

٩_ جو لوگ خداوند متعال اور قيامت پر ايمان ركھتے ہيں ، مطلقہ عورت كو شادى سے نہيں روكتے_

فلاتعضلوهن ان ينكحن ذلك يوعظ به من كان منكم يؤمن بالله و اليوم الآخر

١٠_ خداوند عالم اور قيامت پر ايمان، الہى مواعظ اور

۱۵۰

احكام كو قبول كرنے كا پيش خيمہ ہے_ذلك يوعظ به من كان منكم يؤمن بالله و اليوم الآخر

١١_ مطلقہ عورتوں كو نكاح سے نہ روكنا معاشرے كى زيادہ پاكيزگى اور ہدايت كا موجب ہے_و اذا طلقتم النساء فلاتعضلوهن ذلكم ازكى لكم و اطهر

١٢_ الہى احكام كو قبول كر كے ان پر عمل كرنا انسان كى ترقى اور طہارت كا باعث بنتاہے_و اذا طلقتم النسائ ...ذلكم ازكى لكم و اطهر

١٣_معاشرہ كى ترقى اور طہارت كے ليئے الہى قوانين انسانوں كے قوانين اور رسوم سے كہيں زيادہ مفيد ہيں _

و اذا طلقتم النساء فلاتعضلوهن ذلكم ازكى لكم و اطهر

١٤_ احكام الہى پر عمل كے فوائدخود انسان كو حاصل ہوتے ہيں _فلاتعضلوهن ذلكم ازكى لكم و اطهر

''لكم''مندرجہ بالا مطلب كى دليل ہے_

١٥_خداوند عالم كو احكام كے نتائج و اثرات اور حكمتوں كا علم ہے_فلاتعضلوهن و الله يعلم

١٦_ احكام الہى كے اثرات و نتائج اور حكمتوں سے انسان جاہل ہے_فلاتعضلوهن ...والله يعلم و انتم لاتعلمون

١٧_ الہى احكام كے فلسفہ و حكمت سے جہالت كے باوجود ان كے آگے سر تسليم خم كرنا ضرورى ہے_

ذلك يوعظ به من كان منكم يؤمن بالله و اليوم الآخر و الله يعلم و انتم لاتعلمون

١٨_ خداوند متعال كے احكام كا سرچشمہ اس كا بے پناہ علم ہے_فلاتعضلوهن و الله يعلم

١٩_ جو عورتيں شوہر نہيں ركھتيں ان كى شادى كے موانع دور كرنا ضرورى ہے_فلاتعضلوهن ان ينكحن ذلكم ازكى لكم و اطهر مطلقہ عورتوں كو شادى سے روكنے كى ممنوعيت كى حكمت ، يعنى معاشرہ كى ہدايت و پاكيزگي، كا تقاضا ہے كہ اگر اس كے راستے ميں كوئي ركاوٹ ہو تو اسے برطرف كيا جائے_

٢٠_الہى قوانين ،معاشرہ اور خاندان كى اصلاح اور پاكيزگى كيلئے ہيں _فلاتعضلو هن ان ينكحن ذلكم ازكى لكم و اطهر و الله يعلم و انتم لاتعلمون

۱۵۱

احكام: ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٦، ٧، ٨ فلسفہ احكام ١٤، ١٥،١٦، ١٧، ٢٠

اطاعت: دين كى اطاعت ١٧

انسان: انسان كى جہالت ١٦

ايمان: خدا تعالى پرايمان ٩، ١٠ ;قيامت پر ايمان ٩، ١٠

پاكيزگي: پاكيز گى كے عوامل ١٢، ١٣، ٢٠

تربيت: تربيت ميں مؤثر عوامل١٠

ترقي: ترقى كا پيش خيمہ ١٠ ;ترقى كے عوامل ١٢

تعبد : تعبد كى اہميت ١٧

جاہليت: زمانہ جاہليت كى رسميں ٨

خدا تعالى: خدا تعالى كا علم ١٥، ١٨;خدا تعالى كے احكام ١٢

دين: دين كا نقش ٢٠; دين كو قبول كرنا ١٢; دينى تعليمات ١٣، ١٨

دينداري: دين دارى كے اثرات ١٣

شادي: شادى سے روكنا ٩، ١١; شادى كى اہميت ١٩; شادى كے احكام ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٧، ٨

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ پر عمل كا پيش خيمہ ١٠ ;شرعى فريضہ پر عمل كے اثرات ١٢

شريك حيات: شريك حيات كى شرائط ٧

طلاق: طلاق بائن ٣، ٥; طلاق كے احكام ٣، ٦

۱۵۲

عدت: عدت كے احكام: ١، ٢، ٣، ٤، ٥

عرفى معيارات: ٢، ٧

عمل: عمل صالح ١٤; عمل كے اثرات ١٤

عورت: بيوہ عورت ١، ٤، ٥، ٨، ٩، ١١، ١٩; عورت كے حقوق ٥

كفالت: كفالت كے احكام ١

گھرانہ: گھر كى اصلاح ٢٠

مرد: مرد كے اختيارات ٦

معاشرہ: اصلاح معاشرہ ٢٠; معاشرتى رشد كے عوامل ١١، ١٣، ٢٠

مؤمنين: مومنين كى صفات ٩

۱۵۳

وَالْوَالِدَاتُ يُرْضِعْنَ أَوْلاَدَهُنَّ حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ لِمَنْ أَرَادَ أَن يُتِمَّ الرَّضَاعَةَ وَعلَى الْمَوْلُودِ لَهُ رِزْقُهُنَّ وَكِسْوَتُهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ لاَ تُكَلَّفُ نَفْسٌ إِلاَّ وُسْعَهَا لاَ تُضَآرَّ وَالِدَةٌ بِوَلَدِهَا وَلاَ مَوْلُودٌ لَّهُ بِوَلَدِهِ وَعَلَى الْوَارِثِ مِثْلُ ذَلِكَ فَإِنْ أَرَادَا فِصَالاً عَن تَرَاضٍ مِّنْهُمَا وَتَشَاوُرٍ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِمَا وَإِنْ أَرَدتُّمْ أَن تَسْتَرْضِعُواْ أَوْلاَدَكُمْ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ إِذَا سَلَّمْتُم مَّآ آتَيْتُم بِالْمَعْرُوفِ وَاتَّقُواْ اللّهَ وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ (٢٣٣)

اور مائيں اپنى اولاد كو دوبرس كامل دودھ پلائيں گى جو رضاعت كو پورا كرنا چاہے گا اس در ميان صاحب اولاد كا فرض ہے كہ ماؤں كى روٹى اور كپڑے كا مناسب طريقہ سے انتظام كرے_ كسى شخص كو اس كى وسعت سے زيادہ تكليف نہيں دى جاسكتى _ نہ ماں كو اس كى اولاد كے ذريعہ تكليف دينے كا حق ہے اور نہ باپ كو اس كى اولاد كے ذريعہ_ اور وارث كى بھى ذمہ دارى ہے كہ وہ اسى طرح اجرت كا انتظام كرے_ پھر اگر دونوں باہمى رضامندى اور مشورہ سے دودھ چھڑانا چاہيں تو كوئي حرج نہيں ہے اور اگرتم اپنى اولاد كے لئے دودھ پلانے والى تلاش كرنا چاہو تو اس ميں بھى كوئي حرج نہيں ہے بشرطيكہ متعارف طريقہ كى اجرت ادا كردو اور اللہ سے ڈرو اور يہ سمجھو كہ وہ تمہارے اعمال كو خوب ديكھ رہا ہے_

١_ ماؤوں پر اپنى اولاد كو دودھ پلانا واجب ہے_و الوالدات يرضعن اولادهن

۱۵۴

''يرضعن ''جملہ خبريہ ہے جو مقام انشاء ميں واقع ہوا ہے_

٢_ دوسرى عورتوں كے دودھ يا دوسرى غذا دينے كى بجائے ماں كا بچے كو اپنا دودھ پلانا زيادہ بہتر ہے_

و الوالدات يرضعن اولادهن

٣_ بچے كے دودھ پينے كى كامل مدت پورے دوسال ہے_والوالدات يرضعن اولادهن حولين كاملين

٤_ نومولود كو پورے دو سال دودھ پلانا ماں پر واجب نہيں ہے_ *لمن اراد ان يتم الرضاعة

كيونكہ دودھ پلانے كى دو سالہ مدت كو ماں كے ارادہ پر معلق كيا گيا ہے لہذا ايسا لگتا ہے كہ دو سال كى مدت تك دودھ پلانا واجب نہيں ہے اگرچہ خود دودھ پلانا واجب ہے_

٥_ نومولود كو دودھ پلانے كى كامل مدت پورى كرنا عموماً ماؤں كى خواہش ہوتى ہے_لمن اراد ان يتم الرضاعة

يہ اس صورت ميں ہے كہ جملہ''لمن اراد ...''كا معنى يہ ہو''چونكہ مائيں اپنے بچوں كو كامل مدت دودھ پلانا چاہتى ہيں لہذا ان پر دو سال دودھ پلانا واجب ہے''_

٦_ اگر باپ بچے كو دو سال دودھ پلانے كا ارادہ كرے تو ماں كيلئے ضرورى ہے كہ بچے كو دودھ پلائے _*و الوالدات يرضعن لمن اراد ان يتم الرضاعة بعض مفسرين كے نزديك''من اراد''سے مراد بچے كا والد ہے يعنى اس صورت ميں ماں كيلئے دو سال دودھ پلانا ضرورى ہے جب بچے كا باپ ماں سے كہے _اس مطلب كى تا ئيد ميں كہا گيا ہے كہ ''اراد''اور ''يتم''كے صيغے مذكر استعمال كيئے گئے ہيں _

٧_ ماں كى ضروريات زندگى اور متعارف مقدار ميں لباس مہيا كرنا باپ كا شرعى فريضہ ہے_وعلى المولود له رزقهن و كسوتهن بالمعروف

٨_ مطلقہ عورتيں اپنے نومولود بچوں كو دودھ پلانے سے انكار نہ كريں _و الوالدات يرضعن

چونكہ اس آيت سے پہلے اور بعد والى آيات مطلقہ عورتوں كے بارے ميں ہيں _

٩_ مطلقہ عورتوں كے دودھ پلانے كى مدت ميں متعارف و ضرورى اخراجات باپ كے ذمہ ہيں _

۱۵۵

و على المولود له رزقهن يہ اس صورت ميں ہے كہ''والدات''سے مراد، گذشتہ اور بعد والى آيات كو ديكھتے ہوئے مطلقہ عورتيں ہوں _

١٠_ بعض شرعى موضوعات كى حدود كى تعيين كا معيار، عرف عام كى تشخيص ہے_رزقهن و كسوتهن بالمعروف

١١_ كسى كو اس كى توان اور طاقت سے بڑھ كر تكليف نہيں دى جاتى _لاتكلف نفس الا وسعها

١٢_ شوہروں پر واجب نفقہ اور اخراجات كى متعارف مقدار ضرورى ہے جو ان كى مالى استعداد و توان كے مطابق ہو _

و على المولود له رزقهن و كسوتهن بالمعروف لاتكلف نفس الا وسعها ايسا لگتا ہے كہ ''لا تكلف ...'' كا جملہ لفظ ''المعروف''كى وضاحت اور بيان كے ليئے ہے_يعنى واجب نفقہ اور اخراجات كى متعارف حد كا تعين شوہر كى مالى حالت كو ديكھے بغير نہ ہو_

١٣_ عورت كے اخراجات پورے كرنے ميں شوہر كى ذمہ دارى اس كى طاقت سے زيادہ نہيں ہے_و على المولود له لاتكلف نفس الا وسعها

١٤_ماں كو حق حضانت (بچہ كى پرورش كا حق) اور دودھ پلانے كا حق حاصل ہے اگرچہ وہ اپنے شوہر سے طلاق بھى لے چكى ہو_و الوالدات يرضعن اولادهن ''والدات''كے جملہ ميں ماؤں كے علاوہ باپ كو بھى خطاب ہے يعنى والد بھى دودھ پلانے كى ذمہ دارى ماں سے نہ ہٹائے اور اس كا لازمہ يہ ہے كہ ماں دودھ پلانے اور بچے كو گود لے كر پرورش كرنے كا حق ركھتى ہے_

١٥_ بچے كى پرورش اور غذا دينے كے سلسلہ ميں ماں كے تعميرى كردار كى طرف اسلام نے توجہ دلائي ہے_ *و الوالدات يرضعن اولادهن

١٦_ ماں اور باپ اپنے بچے كو ايك دوسرے كے حقوق ضائع كرنے كا ذريعہ نہ بنائيں _لاتضار والدة بولدها و لامولود له بولده يہ اس صورت ميں ہے كہ''لاتضار'' فعل مجہول اور باء سببيہ ہو يعنى بچے كو بہانہ بناكر ماں اور باپ ايك دوسرے كو ضرر نہ پہنچائيں _

۱۵۶

١٧_ ماں اور باپ بچے كو ضرر پہنچانے كا حق نہيں ركھتے اگرچہ ان ميں طلاق واقع ہوجائے_لاتضار والدة بولدها و لامولود له بولده اس صورت ميں ہے كہ'' لاتضار'' فعل معلوم ہو يعنى ماں اور باپ ضرر نہ پہنچائيں _

١٨_ ماں (اگرچہ اسے طلاق ہوچكى ہو) بچے كو دودھ پلانے سے انكار نہ كرے كہ جس كى وجہ سے بچے كو ضرر پہنچے_

لاتضار والدة بولدها

١٩_ ماں كا اپنے بچے كو دودھ پلانے سے پرہيز كرنا بچے كو ضرر پہنچانے كے واضح مصاديق ميں سے ہے_والوالدات يرضعن ...لاتضار والدة بولدها ماں پر بچے كو دودھ پلانا لازم كرنے كے بعد بچے كو نقصان پہنچانے سے نہى كرنا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ بچے كو ضرر پہنچانے كے واضح مصاديق ميں سے اسے دودھ پلانے سے اجتناب كرنا ہے_

٢٠_ باپ كا ماں كے اخراجات پورے كرنے سے انكار كرنا اپنے بچے كو نقصان پہنچانے كا موجب ہے_

و على المولود له رزقهن لاتضار و لامولود له بولده باپ پر ماں كے اخراجات لازم كرنے كے بعد اسے بچے كو ضرر پہنچانے سے نہى كرنا اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ ماں كو اخراجات نہ دينے كا نتيجہ اس كے بچے كيلئے ضرر كى صورت ميں نكلے گا_

٢١_ بچہ كا ماں باپ كے ساتھ تكوينى تعلق_بولدها بولده

٢٢_ باپ اپنى بيوى كے اخراجات روك كر حتى اسے طلاق دينے كے بعد بھى ، اپنے بچے كو ضرر پہنچانے كا موجب نہ بنے_لاتضار و لامولود له بولده

٢٣_ بچے كا باپ كے ساتھ تشريعى تعلق *و على المولود له رزقهن و لامولود له بولده يعنى وہ اپنے باپ كا بيٹا ہے اور اسكے اخراجات بھى باپ پر ہوں گے_

٢٤_ اگر باپ مر جائے تو اس كے وارثوں كيلئے ضرورى ہے كہ وہ اس عورت كے اخراجات پورے كريں جو ميت كے بچے كو دودھ پلا رہى ہے_و على الوارث مثل ذلك

۱۵۷

ظاہر يہ ہے كہ وارث سے مراد بچے كے باپ كے ورثاء ہيں _

٢٥_ ورثائ، مورّث (ميت) كے بچے كو دودھ نہ پلا كر يا اس كے حقوق ميں كوتاہى كر كے اسے ضرر نہ پہنچائيں _

لاتضار والدة بولدها و لامولود له بولده و على الوارث مثل ذلك جملہ''على الوارث مثل ذلك''كے ذريعے جو فرائض باپ پر بچے كى نسبت تھے وہ سب كے سب وارث كے ذمہ آتے ہيں اور ان ذمہ داريوں ميں سے ايك بچے كو ضرر نہ پہنچانا ہے _

٢٦_ دو سال سے پہلے بچے كا دودھ چھڑانا جائز ہے بشرطيكہ ماں باپ كى رضامندي، مشورہ اور باہمى اتفاق سے ہو_

فان ارادا فصالا عن تراض منهما و تشاور فلاجناح عليهما كيونكہ دودھ پلانے كى كامل مدت دو سال ہے پس دو سال كے بعد فصال (دودھ چھڑانا) طبعى امر ہے جس كيلئے مشورہ اور رضامندى كى ضرورت نہيں ہے لہذا آيت ميں ''فصال''سے مراد دو سال كے مكمل ہونے سے پہلے ''فصال'' ہے_

٢٧_ بچے كا دودھ چھڑانا ماہر اور صاحب نظر افراد كے مشورہ اور والدين كى باہمى رضامندى سے انجام پائے_

فان ارادا فصالا عن تراض منهما و تشاور فلاجناح عليهما مندرجہ بالا مطلب ميں ''فصال''كے معنى صرف ماں كے دودھ سے جدائي، مراد لئے گئے ہيں نہ ہر قسم كے دودھ سے، يعنى متفق ہوجائيں كہ اب ماں دودھ نہ پلائے بلكہ دودھ كى مدت مكمل كرنے كيلئے بچے كو كسى دايہ كے حوالے كر ديا جائے_

٢٨_ بچے كو دودھ پلانے كيلئے دايہ ركھى جا سكتى ہے_و ان اردتم ان تسترضعوا فلاجناح عليكم

٢٩_ بچے كو دودھ پلانے والى دايہ اس شرط پر ركھى جاسكتى ہے كہ اس سے ماں كے دودھ پلانے كے حق كى برترى ضائع نہ ہو_والوالدات يرضعن و ان اردتم ان تسترضعوا اولادكم فلاجناح اس بات كے پيش نظر كہ آيت كے ابتدا ميں دودھ پلانے كا اصل حق ماں كو ديا گيا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ باپ كيلئے اس صورت ميں دايہ ركھنا جائز ہے كہ ماں كا حق ضائع نہ ہو دوسرے يہ كہ بچے كو دودھ پلانے سے ماں كو اس كى رضامندى كے ساتھ روكا جاسكتا ہے اور

۱۵۸

دودھ پلانے والى خاتون ركھنا ماں كو روكنے كا ايك مصداق ہے_ پس اس كى رضامندى كے ساتھ يہ كام كيا جائے تاكہ اس كا حق اولويت ضائع نہ ہو_

٣٠_ بچے كيلئے دايہ (آيا) لينے كا جواز مشروط ہے اس بات كے ساتھ كہ ماں كے پورے حقوق ادا كئے جاچكے ہوں _

و ان اردتم ان تسترضعوا اذا سلمتم ما اتيتم بالمعروف يہ مطلب اس صورت ميں ہے كہ ''اذا سلمتم ...''كا مطلب ماں كو اجرت دينے كا ہو يعنى جب ماں كے حقوق ادا كر چكو تو دايہ كا انتخاب كرو_

٣١_ دودھ پينے والے بچے كى دايہ كو اجرت پہلے سے ادا كر دينا دايہ ركھنے كے لازمى آداب ميں سے ہے_

و ان اردتم ان تسترضعوا اولادكم اذا سلمتم ما اتيتم بالمعروف يہ مطلب اس صورت ميں ہے كہ''اذا سلتم ...'' سے مراد دايہ كو اجرت دينا ہو نہ ماں كے حقوق ادا كرنا، يعنى جب دايہ كو اجرت دے چكو تب اس سے كہو كہ تمہارے بچے كو دودھ پلائے_

٣٢_ دايہ كو پہلے سے اجرت دے كر بچے كو ضرر پہنچانے اور اس كى نسبت سے سرد مہرى برتنے كا سدباب كيا جاسكتا ہے_ *و ان اردتم اذا سلمتم اس بات كو مدنظر ركھتے ہوئے كہ آيت بچے سے ضرر كو دور كرنے كے مقام ميں ہے كہا جاسكتا ہے كہ دايہ كو اجرت پہلے سے دے دينا اس ضرر كو دور كرنے كى خاطر ہے كہ جو اجرت كى تاخير كى صورت ميں بچے كو پہنچ سكتا ہے_

٣٣_ بچے كو دودھ پلانے كى اجرت لينا جائز ہے_و ان اردتم ان تسترضعوا اولادكم اذا سلمتم ما اتيتم بالمعروف

٣٤_اجارہ كى مشروعيت _و ان اردتم ان تسترضعوا اولادكم اذا سلمتم ما اتيتم بالمعروف دايہ ركھنے اور اجرت دينے كا جواز قانون اجارہ كى تشريع كى بنياد پر ہے_

٣٥_ ماں ، باپ، باپ كے ورثاء اور دايہ كا ايك دوسرے كے حقوق كے بارے ميں تقوي كى رعايت كرنا ضرورى ہے_و الوالدات يرضعن و اتقوا الله ''اتقوا اللہ ''كى آيت ميں بنيادى طور پر خطاب ان لوگوں سے ہے جن پر آيہ مجيدہ نے فرائض اور حقوق كى رعايت لازمى قرار دى

۱۵۹

ہے، يعنى ماں ، باپ، دايہ اور باپ كے ورثائ_

٣٦_ نومولود بچوں كے حقوق اور انہيں دودھ پلانے سے متعلقہ مسائل ميں تقوي كى رعايت ضرورى ہے_

و الوالدات يرضعن و اتقوا الله اس آيت كا اصلى محور نومولود كى زندگى كا انتظام اور اس كى پرورش كرنا ہے لہذا آيہ شريفہ ميں تقوي كا واضح ترين مصداق، نومولود كے حقوق كى رعايت ہوگي_

٣٧_ خدا تعالى كا خوف اور اعمال پر اس كے حاضر و ناظر ہونے كى طرف توجہ، ماں ، باپ اور دايہ كيلئے ايك دوسرے كے حقوق كى رعايت كا سبب ہے_و الوالدات يرضعن و اتقوا الله و اعلموا ان الله بما تعملون بصير

٣٨_ انسان كے اعمال خدا وند عالم كے تحت نظر ہيں _و اعلموا ان الله بما تعملون بصير

٣٩_ خدا سے ڈرنا اور اس كے علم كى طرف توجہ موجب بنتى ہے كہ ماں ، باپ دايہ اور باپ كے ورثاء نومولودكے مصالح اور دودھ پلانے سے متعلق مسائل كى رعايت كريں _و الوالدات يرضعن و اتقوا الله

٤٠_ مرد يا عورت كا ايك دوسرے كو بچے يا اس كے دودھ پلانے كو بہانہ بناكر ہم بسترى سے محروم كرنا ممنوع ہے_

لاتضار والدة بولدها و لامولود له بولده امام صادق(ع) نے فرمايا:كانت المراة منا ترفع يدها الى زوجها اذا اراد مجامعتها فتقول:لا ادعك لانى اخاف ان احمل على ولدى و يقول الرجل لا اجامعك انى اخاف ان تعلقى فاقتل ولدى فنهى الله عزوجل ان تضار المراة الرجل و ان يضار الرجل المراة .. (١) حضرت امام جعفر صادق (ع) فرماتے ہيں ، بعض عورتيں ايسى تھيں كہ جب ان كا شوہر مجامعت كرنا چاہتا تو وہ ہاتھ اٹھا كر اسے روك ديتيں كہ مبادا دوبارہ حمل ہوجائے اور مرد عورت سے كہتا ميں تجھ سے مجامعت نہيں كروں گا چونكہ ہوسكتا تجھے حمل ہوجائے تو اس كى وجہ سے ميں اپنے بچے كو قتل كر بيٹھوں نتيجتاً خداوند متعال نے نہى فرما دى كہ مرد عورت كو ضرر نہ پہنچائے اور عورت مرد كو (مجامعت سے ممانعت كے ذريعے) ضرر نہ پہنچائے_

٤١_ بہتر يہى ہے كہ مطلقہ عورت اپنے بچے كو خود دودھ پلائے اور اس كى رائج اجرت (اجرة المثل) باپ سے طلب كرلے_

____________________

١) كافي، ج ٦ ص ١٠٣ح ٣ نورالثقلين ج ١ ص ٢٢٧ ح ٨٨٤ _

۱۶۰

لاتضار والدة بولدها و لامولود له بولده

قال الصادق(ع) : الحبلى المطلقة و هى احق بولدها ان ترضعه بما تقبله امرة اخرى ان الله عزوجل يقول: ''لاتضار والدة بولدها ...'' (١) ترجمہ: حضرت امام جعفر صادق (ع) ارشاد فرماتے ہيں : كہ مطلقہ عورت زيادہ حق دار ہے كہ اپنے بچے كو اس اجرت پر خود دودھ پلائے جو دوسرى عورت ليتى ہے_ كيونكہ خداوند عالم نے فرماياہے_ والدہ اپنے بچے كو نقصان نہ پہنچائے_

٤٢_ باب كے ورثاء كو حق نہيں پہنچتا كہ بچے كو ماں سے جدا كر كے ماں كو ضرر پہنچائيں _و على الوارث مثل ذلك

قال الصادق (ع) : لاينبغى للوارث ان يضار المراة فيقول لاادع ولدها ياتيها (٢) حضرت امام صادق (ع) فرماتے ہيں ''باپ كے ورثاء كے ليے مناسب نہيں ہے كہ وہ بچے كى ماں كو نقصان پہنچائيں اور كہيں كہ ہم بچے كو اس كى ماں كے حوالہ نہيں كريں گے_

اجارہ: اجارہ كے احكام ٣٤

احكام: ١، ٣، ٤، ٦، ٨، ٩، ١٢، ١٣، ١٤، ١٦، ١٧، ١٨، ٢٢، ٢٤، ٢٥، ٢٦، ٢٧، ٢٨، ٢٩، ٣٠، ٣١، ٣٢، ٣٣، ٤٠، ٤١، ٤٢ فلسفہ احكام ٣٢ ; احكام كا معيار ١٠، ١٢

انسان: انسان كا عمل ٣٨

اولاد: اولادكو نقصان پہنچانا١٧، ١٨، ١٩، ٢٠، ٢٢، ٢٥، ٣٢، ٤٢; اولاد كے احكام ٢١، ٢٣ ا;اولاد كے حقوق ١، ١٧، ١٨، ١٩، ٢٠، ٢٢، ٢٤، ٢٥، ٢٦، ٣٦، ٣٩، ٤٢

بچہ: بچے كا تغذيہ ١، ٢، ٣، ٤، ٦، ٨، ١٥، ١٨، ١٩، ٢٦، ٢٧، ٣٦

تربيت: تربيت ميں مؤثر عامل ١٥

تقوي: تقوي كى اہميت ٣٥، ٣٦

____________________

١) كافى ج ٦ ص١٠٣ ح ٣ نورالثقلين ج ١ ص٢٢٧ ح ٨٨٤ _

٢)تفسير عياشى ج١، ص ١٢١ ح ٣٨٤ ، نورالثقلين ج ١ ص ٢٢٨ ح ٨٨٦_

۱۶۱

حضانت : احكام حضانت ١٤

حقوق: حقوق ميں مشورہ ٢٦

خاندان: خاندان كے حقوق ٧; خاندان ميں مشورہ ٢٦، ٢٧

خدا تعالى: خدا تعالى كى نظارت ٣٧، ٣٨

خوف: پسنديدہ خوف ٣٧، ٣٩ ; خوف خدا ٣٧، ٣٩

دايہ: دايہ ركھنے كا جواز ٢٨; دايہ كى اجرت ٣١، ٣٢ ;٢٩ ; دايہ كى ذمہ دارى ٣٥، ٣٩ ;دايہ ركھنے كى شرائط ٣٠ ; دايہ كے حقوق ٣٧

دودھ پلانا: دودھ پلانے كى اجرت ٣٣، ٤١ ;دودھ پلانے كى مدت ٣;دودھ پلانے كے احكام ١ ،٣، ٤، ٦، ٨، ٩، ١٣، ١٤، ١٨، ٢٢،٢٤، ٢٥، ٢٦، ٢٧، ٢٨، ٢٩، ٣٠، ٣١، ٣٣، ٤١ ; دودھ پلانے ميں اولويت ٢

روايت: ٤٠، ٤١، ٤٢

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ كى شرائط ١١; شرعى فريضہ ميں قدرت ١١، ١٢، ١٣

شريك حيات: شريك حيات كے حقوق ١٦، ٣٥، ٣٧، ٤٠ عرفى معيارات ٧،٩،١٢

علم: علم و ايمان كا رابطہ ٣٩ ; علم و عمل كا رابطہ ٣٧

عورت: عورت كے حقوق ٩، ١٢

ماں : ماں كى ذمہ دارى ٦، ٨، ١٨، ١٩ ; ماں كے حقوق ٤، ١٤، ٢٩، ٣٠، ٤١ ;ماں كے رجحانات ٥

مرد: مرد كى ذمہ دارى ٧، ٩، ١٣

موضوع شناسي: موضوع شناسى كے مصادر ١٠

نان و نفقہ :نان و نفقہ ترك كرنا٢٠ ; نان و نفقہ كے احكام ١٢، ١٣، ٢٢

۱۶۲

واجبات: ١

وارث: وارث كى ذمہ دارى ٢٤، ٢٥، ٣٥، ٣٩، ٤٢

والدين: والدين كى ذمہ دارى ١٦، ١٧، ٢٢، ٣٥، ٣٩

ہم بستري: ہم بسترى كے احكام ٤٠

وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا فَإِذَا بَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا فَعَلْنَ فِي أَنفُسِهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَاللّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ (٢٣٤)

اور جو لوگ تم ميں سے بيوياں چھوڑ كر مرجائيں ان كى بيوياں چار مہينے دس دن انتظار كريں گى جب يہ مدت پورى ہوجائے تو جو مناسب كام اپنے حق ميں كريں اس ميں كوئي حرج نہيں ہے خدا تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے_

١_ جس عورت كا شوہر فوت ہوجائے اس كى عدت چار مہينے اور دس دن ( دن اور رات)ہے_والذين يتوفون منكم يتربصن بانفسهن اربعة اشهر و عشرا كہا گيا ہے كہ جب عدد كى تميز مذكور نہ ہو تو نحوى قانون مطابقت اور عدم مطابقت كى رعايت ضرورى نہيں ہے لہذا ''عشراً''كا مذكر ہونا نہ تو ''ليل''كے مقدر ہونے پر دليل ہوسكتا ہے اور نہ كلمہ''نہار''كى حكايت كرتاہے لہذا جو فرضيہ علامہ طبرسى نے مجمع البيان ميں بيان فرماياہے _ ''دن رات''يہ ذہن كے زيادہ نزديك ہے_

۱۶۳

٢_ جس عورت كا شوہر فوت ہوجائے اسكے نئے نكاح كرنے كے ليئے شرط ہے كہ اس كى عدت وفات (چار مہينے اور دس دن) گزر جائے_والذين يتوفون منكم ...يتربصن بانفسهن اربعة اشهر و عشرا

٣_ موت يعنى انسانى حقيقت كا مكمل طور پر جسمانى سانچے سے واپس لے لينا ہے نہ كہ مطلق نابودى و فنا _

والذين يتوفون منكم كلمہ''توفي''كے معنى بطور كامل لے لينے كے ہيں اور''كم''كى طرف اسناد كو ديكھتے ہوئے معنى يہ بنے گا كہ تم موت كے ذريعے بطور كامل ، پورى حقيقت كے ساتھ لے ليئے جاؤ گے اس كا لازمہ يہ ہے كہ انسان كى روح اس كى پورى حقيقت و ہويت ہے_

٤_ عدت وفات اس عورت سے مخصوص ہے كہ جس كا شوہر مسلمان ہو _والذين يتوفون منكم

كلمہ''منكم''ميں مخاطبين مسلمان ہيں لہذا مذكورہ مدت ميں عدہ وفات ان عورتوں كے ساتھ مخصوص ہوگى جن كے شوہر مسلمان ہوں اور بطور مطلق تمام عورتوں كے لئے يہ حكم نہيں ہے_

٥_ مسلمان مرد كا احترام عدت وفات كى حكمتوں ميں سے ايك ہے_*والذين يتوفون منكم

كيونكہ عدت وفات اس عورت كے ساتھ مخصوص ہے جس كا شوہر مسلمان ہو لہذا ممكن ہے كہ عدت وفات كا ايك فلسفہ مسلمان مرد كا احترام ہو_

٦_ عدہ وفات كى رعايت كرنا اہميت كا حامل ہے اور خداوند متعال اس كى تاكيد فرمارہاہے_والذين يتوفون ...يتربصن

''يتربصن'' جملہ خبريہ ليكن انشاء كى صورت ميں ہے جو كہ تاكيد پر دلالت كرتا ہے_

٧_ عدت وفات كى ابتدا اس وقت ہوگى جب عورت كو شوہر كى موت كى اطلاع ملے_ *يتربصن بانفسهن

''تربص''كے معنى اپنے آپ كو حالت انتظار ميں باقى ركھنے كے ہيں اور يہ معنى تب وقوع پذيرہوسكتاہے جب بيوى كو شوہر كى وفات كى اطلاع ملے پس اطلاع ملنے سے پہلے وہ اپنے آپ كو شوہردار سمجھتى ہے لہذا ''تربص'' اور اس كا معنى اس كيلئے فرض نہيں ہوتا_

٨_ عدت وفات كے بعد عورت اپنے لئے مناسب فيصلہ كرنے ميں آزاد ہے_

۱۶۴

فاذا بلغن اجلهن فلاجناح عليكم فيما فعلن فى انفسهن بالمعروف

٩_ جن عورتوں كے شوہر فوت ہوجائيں اور وہ عدت وفات گزار ليں تو ان پر نظارت ركھنے كى ضرورت نہيں _

فلاجناح عليكم فيما فعلن

١٠_ جن عورتوں كے شوہر مر جائيں ان كى عدت وفات گزرجانے كے بعد ان كے عرفى اور معاشرتى حقوق، جيسے نئي شادى ،كى مخالفت جائز نہيں ہے_فلاجناح عليكم فيما فعلن فى انفسهن بالمعروف

١١_ عدت وفات كے بعد عورت اپنے لئے شائستہ اور مناسب شوہر كے انتخاب ميں آزاد ہے_فلاجناح عليكم فيما فعلن فى انفسهن ''يتربصن''كے جملے كے قرينہ سے كہ جس كا مطلب عدت كے زمانے ميں شادى كى ممنوعيت ہے ، ''فيما فعلن''سے مراد شوہر كا انتخاب ہوگا_

١٢_ قوانين كے اجرا اور نفاذ ميں معاشرہ نظارت اور سرپرستى كى ذمہ دارى ركھتاہے_فلاجناح عليكم فيما فعلن فى انفسهن بالمعروف

٣ ١_ انسان كے اعمال پر خداوند متعال ہر لحاظ سے وسيع آگاہى ركھتاہے_و الله بما تعملون خبير

١٤_ خدا تعالى عدت وفات اور اس كے بعد كے زمانے ميں عورتوں كے كردار اور الہى حدود كے تحفظ اور رعايت كے سلسلہ ميں مسلمانوں كى نظارت سے آگاہ ہے_والذين يتوفون و الله بما تعملون خبير

١٥_ انسان كے اعمال سے خدا تعالى كى آگاہى كى جانب توجہ اس كے احكام پر عمل كا سبب بنتى ہے_

والذين يتوفون و الله بما تعملون خبير

١٦_ عدت وفات كے قانون كى محافظت اور نگہداشت كے سلسلہ ميں ايمانى معاشرہ كى ذمہ داري_

فاذا بلغن اجلهن فلاجناح عليكم ''عليكم'' كے خطاب كو ديكھتے ہوئے''فاذا بلغن ...''كا مفہوم عدت وفات كے زمانے ميں عورتوں كو شادى كرنے سے روكنے كے سلسلہ ميں ايمانى معاشرہ كى ذمہ دارى بيان كررہاہے_

۱۶۵

احكام: ١، ٢، ٤، ٧، ٨، ٩، ١٠، ١١ احكام كا فلسفہ ٥

انسان: انسان كا عمل ١٣، ١٥

خدا تعالى: خدا تعالى كا علم ١٣، ١٤، ١٥;خدا تعالى كى حدود ١٤

شادي: شادى كے احكام ٢، ١٠، ١١

شرعى فريضہ : شرعيفريضہ پر عمل كا پيش خيمہ ١٥

عدت: احكام عدت ١، ٢، ٤، ٧، ٨، ٩، ١٠، ١١; عدت وفات ١، ٢، ٤، ٧، ٨، ٩، ١٠، ١١، ١٤، ١٦ ; عدت وفات كا فلسفہ ٥ ; عدت وفات كى اہميت ٦

علم: علم اور عمل كا رابطہ ١٥

عمومى نظارت : ١٢، ١٤، ١٦

عورت: بيوہ عورت ٢، ٨، ٩، ١٠، ١١، ١٤; عورت كى آزادى ٨، ١١ ;عورت كے حقوق ٨، ٩، ١٠، ١١

قانون: قانون كا اجرا ١٢;قانون كى حفاظت اور نگہداشت ١٦

مسلمان: مسلمانوں كا احترام ٥

معاشرہ: اسلامى معاشرہ ١٦ ; معاشرے كى ذمہ دارى ١٢، ١٦

موت: موت كى حقيقت ٣

۱۶۶

وَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا عَرَّضْتُم بِهِ مِنْ خِطْبَةِ النِّسَاء أَوْ أَكْنَنتُمْ فِي أَنفُسِكُمْ عَلِمَ اللّهُ أَنَّكُمْ سَتَذْكُرُونَهُنَّ وَلَكِن لاَّ تُوَاعِدُوهُنَّ سِرًّا إِلاَّ أَن تَقُولُواْ قَوْلاً مَّعْرُوفًا وَلاَ تَعْزِمُواْ عُقْدَةَ النِّكَاحِ حَتَّىَ يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ يَعْلَمُ مَا فِي أَنفُسِكُمْ فَاحْذَرُوهُ وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ غَفُورٌ حَلِيمٌ (٢٣٥)

تمہارے لئے نكاح كے پيغام كى پيش كش يا دل ہى دل ميں پوشيدہ ارادہ ميں كوئي حرج نہيں ہے_ خدا كو معلوم ہے كہ تم بعد ميں ان سے تذكرہ كرو گے ليكن فى الحال خفيہ وعدہ بھى نہ لو صرف كوئي نيك بات كہہ دو تو كوئي حرج نہيں ہے اور جب تك مقررہ مدت پورى نہ ہو جائے عقد نكاح كا ارادہ نہ كرنا يہ ياد ركھو كہ خدا تمہارے دل كى باتيں خوب جانتا ہے لہذا اس سے ڈرتے رہو اور يہ جان لو كہ وہ غفور بھى ہے اور حليم و بردبار بھى _

١_ جو عورتيں عدت طلاق يا عدت وفات ميں ہوں ان سے اشاروں كنايوں ميں خواستگارى كرنا جائز ہے_و لاجناح عليكم فيما عرضتم به من خطبة النساء ''النسائ''ميں الف لام عہد كا ہے يعنى وہ عورتيں جن كے بارے ميں بحث سابقہ آيات ميں ہوچكى ہے (يعنى عدت وفات يا عدت طلاق والى عورتيں )

۱۶۷

٢_ مرد كا يہ ميلان كہ وہ عدت كے بعد اس عورت سے شادى كرے گا جو ابھى عدت وفات گزار رہى ہے حرام نہيں ہے_او اكننتم فى انفسكم

٣_ انسان كيلئے قانون سازى ميں خدا نے حقائق و واقعيات اور عمل كے اسباب پر توجہ دى ہے_علم الله انكم ستذكرونهن اشاروں ، كنايوں ميں كى جانے والى خواستگارى كے جواز كى علت بيان كرتے ہوئے خداوند متعال اس حقيقت كو واضح فرمارہا ہے كہ طبعاً مردوں كے خيالات عدت كے زمانے ميں خواستگارى كے چكر ميں رہتے ہيں يہ اس لئے بيان فرمايا تاكہ معلوم ہوجائے كہ الہى احكام ميں واقعيات اور احكام پر عمل كے اسباب كو مدنظر ركھا گيا ہے_

٤_ عدت كے زمانے ميں اشاروں ميں خواستگارى كو جائز قرار دينا مردوں كے فطرى تمايلات ميں آسانى كى خاطر ہے_

لاجناح علم الله انكم ستذكرونهن

٥_ بے شوہر عورتوں كے ساتھ شادى كرنے كى خواہش كے اظہار ميں مرد حضرات بے قرارى اور بے صبرى كرتے ہيں _علم الله انكم ستذكرونهن

٦_ الہى قوانين ميں انسان كے فطرى جذبات اور ميلانات كو مدنظر ركھا گيا ہے_علم الله انكم ستذكرونهن

اس بات كى طرف ديكھتے ہوئے كہ جملہ''علم الله '' تعليل ہے خواستگارى كے جائز ہونے كے حكم خداوند متعال كي، اس سے الہى قوانين ميں انسان كے فطرى تمايلات كو مدنظر ركھنے كا اندازہ ہوجاتا ہے_

٧_ جو عورتيں حالت عدت ميں ہوں ان كے ساتھ خفيہ وعدے اور قول و قرار كرنا حرام ہے_و لكن لاتواعدوهن سراً

٨_ مردوں كا ان عورتوں كے ساتھ كہ جو عدت ميں ہوں شائستہ طريقے سے گفتگو كرنا جائز ہے (جس ميں گستاخى اور فريب نہ ہو)لا تواعدوهن سراً الا ان تقولوا قولاً معروفاً

٩_ عدت كے دوران عورتوں سے صراحت كے ساتھ، كھلم كھلا يا خفيہ طور پر خواستگارى كرنا جائز نہيں ہے_

لاجناح عليكم فيما عرضتم و لكن لا تواعدوهن سراً

١٠_ عدت كے دوران عورتوں سے اشاروں ميں

۱۶۸

خواستگارى كا جائز ہونا موجب نہيں ہے كہ عدت كے بعد شادى كے سلسلہ ميں ان كے ساتھ خفيہ وعدے كرنا بھى جائز ہوجائے_لاجناح و لكن لاتواعدوهن سراً يہ اس صورت ميں ہے كہ ''الا ان تقولوا ...'' ميں استثناء منقطع ہو اور كلمہ ''لكن'' جملہ ''لاجناح عليكم''كے جملے سے استدراك ہو يعنى اگرچہ بصورت كنايہ خواستگارى كرسكتے ہو ليكن يہ خواستگارى خفيہ وعدوں كے ساتھ انجام نہيں پانى چاہئے كيونكہ ان كے ساتھ خفيہ وعدے جائز نہيں ہيں _

١١_ جو عورتيں عدت ميں ہوں ،عدت كے اختتام سے پہلے ان كے ساتھ شادى كا عہد و پيمان كرنا حرام ہے_

و لاتعزموا عقدة النكاح حتى يبلغ الكتاب اجله

١٢_ خدا كا انسان كے تمام پوشيدہ رازوں سے واقف ہونا موجب بنتا ہے كہ انسان اللہ تعالى سے ڈرے اور اس سے بے پروائي نہ كرے_و اعلموا ان الله يعلم ما فى انفسكم فاحذروه

١٣_ انسان كے تمام مخفى رازوں كے بارے ميں خدا كے علم كا اعتقاد، اس كے قوانين كى مخالفت سے اجتناب كا سرچشمہ ہے_واعلموا ان الله يعلم ما فى انفسكم فاحذروه

١٤_ خدا غفور (بہت بخشنے والا) اور حليم (بے پناہ بردبار) ہے_ان الله غفور حليم

١٥_ خدا وند عالم كى مغفرت اور بردبارى پر توجہ گناہوں سے پاك ہونے كى اميد كا سرچشمہ ہے_لاجناح ان الله غفور رحيم

١٦_ انسان ميں خوف و رجاء كى حالت الہى احكام پر عمل كا پيش خيمہ ہے_و اعلموا ان الله يعلم فاحذروه و اعلموا ان الله غفور حليم

آيت كے اس حصہ ميں خوف خداكے لازمى ہونے كو (فاحذروہ) ، نيز اس كى بخشش اور بردبارى كى اميد كو (غفور حليم) ذكر كيا گيا ہے تاكہ احكام كے بيان كرنے كے بعد ان پر عمل كرنے كے اسباب بھى فراہم ہوجائيں _

١٧_ خداوند عالم اپنے بندوں كو گناہوں سے توبہ كرنے كى مہلت ديتاہے_و اعلموا ان الله غفور حليم

''حليم''كى صفت كا ذكر كرنا خدا كے عذاب

۱۶۹

كرنے ميں جلدى نہ كرنے سے حكايت كرتا ہے تاكہ شايد لوگ اس موقع كو غنيمت جانتے ہوئے توبہ كرليں اور خداوند عالم كى رحمت ان كے شامل حال ہوجائے_

١٨_ انسان كى بدنيتى خدا كے حساب اور مواخذہ كا تقاضا كرتى ہے_واعلموا ان الله يعلم ما فى انفسكم فاحذروه

١٩_ خوف خدا، اس كى مغفرت كى اميد كے ساتھ ساتھ ہونا ضرورى ہے_و اعلموا فاحذروه و اعلموا ان الله غفور حليم

٢٠_دل كے اندر پنہاں رازوں كے بارے ميں خدا تعالى كے علم پر توجہ كرنا دل ميں موجود ناپاك اور غير مناسب نيتوں سے پرہيز كا سرچشمہ ہے_واعلموا ان الله يعلم مافى انفسكم فاحذروه

احكام: ١، ٢، ٤، ٧، ٨، ٩، ١٠، ١١ احكام كا معيار ٣، ٦ ; احكام كى تشريع ٣، ٦

اسماء و صفات: حليم ١٤ ;غفور١٤

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا علم ٣، ١٢، ٢٠ ;اللہ تعالى كا مہلت دينا ١٧; اللہ تعالى كى مغفرت ١٥، ١٩

انسان: انسانى تمايلات ٤، ٥، ٦ ;انسان كى مادى ضروريات ٣

ايمان: ايمان اور عمل ١٣

بخشش : بخشش كى اميد ١٥،١٩

برى نيت: ٢٠ برى نيت كى سزا ١٨

پُر اميد ہونا: اميد اورخوف ١٩ ; پُر اميد ہونے كے اثرات ١٦

تقوي: تقوي كى كا پيش خيمہ١٣، ٢٠

توبہ: گناہ سے توبہ ١٧

خوف : پسنديدہ خوف ١٢; خوف خدا ١٢ ; خوف كے اثرات ١٦; خوف كے عوامل ١٢

۱۷۰

شادي: شادى كے احكام ١، ٢، ٤، ٧، ٩، ١٠، ١١

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ پر عمل كا پيش خيمہ١٣، ١٦

عدت: عدت كے احكام ١، ٢، ٤، ٧، ٨، ٩، ١٠، ١١; عدت ميں خواستگارى ١، ٤، ٧، ٩، ١٠

علم: علم اور عمل ٢٠ ; علم كے اثرات١٥، ٢٠

عورت: بيوہ عورت ٥، ٧، ٨

محرمات: ٧، ١١

مرد: مرد كے رجحانات ٥

مغفرت: مغفرت كى اميد ١٥، ١٩

نامحرم: نامحرم كے ساتھ گفتگو ٨

لاَّ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ إِن طَلَّقْتُمُ النِّسَاء مَا لَمْ تَمَسُّوهُنُّ أَوْ تَفْرِضُواْ لَهُنَّ فَرِيضَةً وَمَتِّعُوهُنَّ عَلَى الْمُوسِعِ قَدَرُهُ وَعَلَى الْمُقْتِرِ قَدَرُهُ مَتَاعًا بِالْمَعْرُوفِ حَقًّا عَلَى الْمُحْسِنِينَ (٢٣٦)

اور تم پر كوئي ذمہ دارى نہيں ہے اگر تم نے عورتوں كو اس وقت طلاق دے دى جب كہ ان كو چھوا بھى نہيں ہے اور ان كے لئے كوئي مہر بھى معين نہيں كيا ہے البتہ انہيں كچھ مال و متاع ديدو_ مالدار اپنى حيثيت كے مطابق اور غريب اپنى حيثيت كے مطابق يہ متاع بقدر مناسب ہونا ضرورى ہے كہ يہ نيك كرداروں پر ايك حق ہے_

١_ عورت كے ساتھ مجامعت سے پہلے طلاق دينا جائز ہے_

۱۷۱

لاجناح عليكم ان طلقتم النساء ما لم تمسوهن

كلمہ''مس'' آيت شريفہ ميں جماع سے كنايہ ہے_ اس كے علاوہ آيت سے مراد اس گمان كو دور كرنا ہے كہ'' عورت كے ساتھ ہمبسترى سے پہلے اسے طلاق دينا جائز نہيں ہے''_

٢_ حق مہر كى تعيين نہ كئے جانے كى صورت ميں عورتوں كو طلاق دينا جائز ہے_لاجناح عليكم ان طلقتم النساء ما لم تمسوهن او تفرضوا لهن فريضة 'فريضة''ميں فرض سے مراد حق مہر كى تعيين ہے '' او تفرضوا '' كا عطف '' ما لم تمسوہن'' پر ہے يعنى ان عورتوں كو طلاق دينا جائز ہے جن كا مہر معين نہ كيا گيا ہو_

٣_ دائمى نكاح كى صحت اور جواز، حق مہر كے قول و قرار يا اس كى تعيين كے ساتھ مشروط نہيں ہے_

لاجناح عليكم ان طلقتم النساء ما لم تمسوهن او تفرضوا لهن فريضة حق مہر كى تعيين نہ ہونے كى صورت ميں طلاق كے جائز ہونے كا مطلب يہ ہے كہ حق مہر كى تعيين كے بغير نكاح صحيح ہے نيز يہ اس بات كى بھى دليل ہے كہ يہاں عقد دائم مراد ہے كيونكہ عقد موقت ميں طلاق نہيں ہوتي_

٤_ جن عورتوں كو ہم بسترى اور حق مہر كى تعيين سے پہلے طلاق دے دى جائے انہيں حق مہر دينا واجب نہيں ہے_*

لاجناح عليكم و متعوهن مذكورہ بالا مطلب اس صورت ميں ہوسكتا ہے كہ''لاجناح'' ہر قسم كے فريضہ كى نفى كے معنى ميں ہو اور''او''واو جمع كے معنى ميں ہو_

٥_ احكام كے بيان كے آداب ميں سے ہے كہ گفتگو كى شائستگى كا خيال ركھا جائے_ما لم تمسوهن كيونكہ ہم بسترى كو ''مس''( چھونا يا لمس كرنا ) سے تعبير كيا گيا ہے_

٦_ جن مطلقہ عورتوں كا حق مہر معين نہيں كيا گيا ہو ضرورى ہے كہ شوہر انہيں قابل قبول اور مناسب مال و اسباب ديں _و متعوهن متاعاً بالمعروف ظاہر يہ ہے كہ''متعوھن'' كى ضمير ''ھن'' مطلقہ عورتوں كے دوسرے گروہ يعنى و ہ گروہ جن كا حق مہر معين نہ كيا گيا ہو كى طرف لوٹتى ہے_

٧_ جن عورتوں كو مجامعت سے پہلے طلاق دى جائے ضرورى ہے كہ شوہر انہيں مناسب مال و اسباب ديں _

۱۷۲

ان طلقتم النساء و متعوهن بالمعروف اس احتمال كے پيش نظر كہ''متعوھن''كى ضمير''ھن''دوسرے گروہ والى عورتوں كى طرف لوٹنے كے علاوہ پہلے گروہ (يعنى جن عورتوں كے ساتھ مجامعت نہ كى گئي ہو) كو بھى شامل ہو_

٨_ مطلقہ عورت كو ديا جانے والا قابل قبول اور مناسب مال و اسباب، مقدار اور قيمت كے لحاظ سے شوہر كى مالى حيثيت كے مطابق ہونا چاہيئے_و متعوهن على الموسع قدره و على المقتر قدره متاعا بالمعروف

٩_ بندوں پر الہى فرائض ان كى توانائي اور مالى وسائل كے مطابق ہوتے ہيں _*على الموسع قدره و على المقتر قدره

١٠_ مطلقہ عورتوں كو ديا جانے والا مال و اسباب ضرورى ہے كہ عورت اور مرد دونوں كے معاشرتى مقام و حيثيت كے مطابق ہو _متعوهن متاعا بالمعروف مذكورہ بالا آيت ميں حكم ديا گيا ہے كہ ''متاع'' پسنديدہ اور قابل قبول ہو اور متاع اس وقت پسنديدہ اور قابل قبول ہوسكتا ہے جب نہ تو مرد كى معاشرتى شان و مقام سے خارج ہو اور نہ ہى عورت كى حيثيت سے باہر ہو _

١١_ احكام الہى ميں بعض موضوعات كى تشخيص كيلئے عرف عام كى طرف رجوع كيا جاتا ہے_متعوهن متاعاً بالمعروف

١٢_ اسلامى معاشرے ميں افراد كى حيثيت اور مقام و منزلت كى رعايت ضرورى ہے_متعوهن بالمعروف

١٣_ مطلقہ عورتوں كو ديئے جانے والے مال و اسباب ميں افراط (فضول خرچي) اور تفريط ( كنجوسى ) سے پرہيز كرنا ضرورى ہے_متعوهن بالمعروف افراط و تفريط معمول اورمتعارف حد سے خارج ہے لہذا لفظ''بالمعروف''ان دونوں كى نفى كرتا ہے_

١٤_ مطلقہ عورتوں كو مناسب مال و اسباب دينا نيكى كرنے والوں كے ذمے مسلّم اور ثابت حق ہے_حقاً على المحسنين

١٥_ مطلقہ عورتوں كو مناسب مال و اسباب دينا مرد كى نيكى كى دليل ہے_حقاً على المحسنين

۱۷۳

١٦_ دوسروں كے حقوق كى رعايت كرنا نيك لوگوں كا فريضہ ہے_متعوهن حقاً على المحسنين

١٧_ فرائض كى انجام دہى كيلئے احساس دلانااورخيرخواہانہ جذبات ابھارنا قرآن كريم كا طريقہ ہے_متعوهن حقاً على المحسنين عموماً ايسے جملے جيسے '' نيكى كرنے والے يہ كام كرتے ہيں ، وہ يہ خوبياں ركھتے ہيں ''كہ جن ميں حكم كى نسبت نيك انسانوں يا ان جيسے افراد كى طرف دى گئي ہے ، لوگوں ميں نيكى اور خيرخواہى كے جذبات ابھارنے كيلئے ہيں خدا تعالى نے اس طريقے سے استفادہ كيا ہے_

١٨_ اسلام ميں حق و حقوق كے نظام پر عمل كرنے كيلئے اخلاقى نظام; پشت پناہ اور ايك اساس و بنياد كى حيثيت ركھتا ہے_حقاً على المحسنين يہ مطلب اس بات كے پيش نظر ہے كہ خداوند متعال نے نيكوكارى كو جو كہ اخلاقيات سے تعلق ركھتى ہے، حق و حقوق كے احكام كى قبوليت اور ان پر عمل كا پيش خيمہ قرار ديا ہے_

اجتماعى حيثيتيں ١٠، ١٢

احكام: ١، ٢، ٣، ٤، ٦، ٧، ٨، ١٠، ١٣

١ خلاق: اخلاق اور حقوق ١٨

اخلاقى نظام: ١٨

افراط و تفريط: ١٣

تحريك : تحريك كے اثرات ١٧

تربيت: تربيت كى روش ١٧

حق مہر: حق مہر كے احكام ٢، ٤، ٦، ٧،٨، ١٠، ١٣

حقوق كا نظام: ١٨

خيرخواہي: ١٧

شادي: شادى كے احكام٣

شخصيت: شخصيت كى حفاظت ١٢

۱۷۴

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ پر عمل كا پيش خيمہ ١٧ ; شرعى فريضہ كى شرائط ٩; شرعى فريضہ ميں قدرت ٨، ٩

طلاق: احكام طلاق ١، ٢، ٤، ٦، ٧، ٨، ١٠ عرفى معيارات: ٦، ٧، ١٠، ١١

عورت: عورت كے حقوق ٦، ٧، ١٤، ١٥

گفتگو: گفتگو كے آداب ٥ ; گفتگو ميں عفت و

لوگ: لوگوں كے حقوق ١٦ پاكيزگى ٥

مطلقہ: مطلقہ كو متاع دنيا ٦، ٧، ٨، ١٣، ١٤، ١٥

معاشرہ: اسلامى معاشرہ١٢

موضوع شناسى : موضوع شناسى كے منابع ١١

نيك لوگ: نيك لوگوں كى ذمہ دارى ١٤، ١٦

نيكى كرنا : نيكى كرنے كى علامتيں ١٥; نيكى كرنے ميں اعتدال ١٣

۱۷۵

وَإِن طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِن قَبْلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ وَقَدْ فَرَضْتُمْ لَهُنَّ فَرِيضَةً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ إَلاَّ أَن يَعْفُونَ أَوْ يَعْفُوَ الَّذِي بِيَدِهِ عُقْدَةُ النِّكَاحِ وَأَن تَعْفُواْ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَى وَلاَ تَنسَوُاْ الْفَضْلَ بَيْنَكُمْ إِنَّ اللّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ (٢٣٧)

اور اگر تم نے ان كو چھونے سے پہلے طلاق ديدى اور ان كے لئے مہر معين كر چكے تھے تو معين مہر كا نصف دينا ہوگا مگر يہ كہ وہ خود معاف كرديں يا ان كا ولى معاف كردے اور معاف كردينا تقوى سے زيادہ قريب تر ہے اور آپس ميں بزرگى كو فراموش نہ كرو_ خدا تمہارے اعمال كو خوب ديكھ رہا ہے_

١_ عورت كو اگر ہم بسترى سے پہلے طلاق دے دى جائے تو شوہر پر معين مہر كا نصف دينا ضرورى ہے_

و ان طلقتموهن من قبل ان تمسوهن و قد فرضتم لهن فريضة فنصف ما فرضتم

مفسرين كى نظر ميں جملہ''ان تمسوھن'' ہم بسترى سے كنايہ ہے اور اس سے مراد صرف چھونا نہيں ہے_

٢_ عورتوں كو طلاق دينا ان كے شوہروں كے اختيار ميں ہے_*و ان طلقتموهن ''ان طلقتموھن'' كے خطاب كے ظہور كے پيش نظر_

٣_ اگر وہ عورتيں جنہيں ہم بسترى سے پہلے طلاق دى جاتى ہے اپنا حق مہر معاف كر ديں تو شوہروں پر حق مہر دينا واجب نہيں ہے_و ان طلقتموهن من قبل الا ان يعفون

٤_ اگر عورت كا ولى و سرپرست معين مہر معاف كر

۱۷۶

دے تو اس كا نصف دينا شوہر پر واجب نہيں ہے_او يعفوا الذى بيده عقدة النكاح كيونكہ آيت مطلّقہعورتوں كے بارے ميں شوہروں كے ضرورى فرائض كو بيان كر رہى ہے لہذا ظاہر يہ ہے كہ ''الا''اس وجوب سے استثناء كے موارد كو بيان كر رہا ہے اور يہ اس صورت ميں ہوسكتا ہے كہ''الذى ''سے مراد عورت كا ولى ہو نہ كہ شوہر_

٥_ اگر عورت شرعاً ولى ركھتى ہو تو عورت كے نكاح كا اختيار اس ولى كے ہاتھ ميں ہے_الذى بيده عقدة النكاح

اس صورت ميں كہ''الذي''سے مراد عورت كا ولى ہو اور اس ولى كى توصيف يوں كى گئي كہ اسے نكاح كا اختيار حاصل ہے_

٦_ اگر عورت كو ہم بسترى سے پہلے طلاق دى جائے تو اسے پورا حق مہر دينا تقوي سے زيادہ نزديك ہے_

الا ان يعفون او يعفوا و ان تعفوا اقرب للتقوي سابقہ خطابات كے قرائن كو ديكھتے ہوئے ظاہر يہ ہے كہ ''ان تعفوا ...''كے مخاطب شوہر ہيں بنابريں ''ان تعفوا ...''كے جملے ميں شوہروں كو يہ نصيحت كى گئي ہے كہ مذكورہ بالا صورت ميں عورتوں كو پورا معين شدہ حق مہر ديں اور اگر پورا دے چكے ہوں تو ان سے كچھ واپس نہ ليں _

٧_ عورت، شوہر اور عورت كے ولى كا اپنے حقوق (حق مہر)سے چشم پوشى كرنا تقوي كے زيادہ نزديك ہے_

و ان تعفوا اقرب للتقوي يہ اس صورت ميں ہے كہ''ان تعفوا'' كا خطاب شوہر ، بيوى اور اس كے ولى كو شامل ہو _

٨_ انسان كا اپنے حق سے درگذر كرنا مستحب اور اہميت كا حامل ہے_و ان تعفوا اقرب للتقوي

٩_ انسان كا اپنے حق سے صرف نظر كرنا تقوي تك پہنچنے كا قريب اور آسان راستہ ہے_و ان تعفوا اقرب للتقوي

١٠_ جس عورت كو ہم بسترى سے پہلے طلاق دى جائے مستحب ہے كہ اسے پورا حق مہر دياجائے_

و ان طلقتموهن و ان تعفوا اقرب للتقوي

١١_ مطلقہ عورت كا ولى اسكے نصف حق مہرسے صرف نظر كرسكتا ہے_

او يعفوا الذى بيده عقدة النكاح

۱۷۷

بعض مفسرين كے نزديك''الذى ''سے مراد عورت كا ولى ہے البتہ يہ حكم اس صورت ميں ہے كہ عورت ولى شرعى ركھتى ہو_

١٢_ گھريلومسائل ميں مال و دولت سے صرف نظر كرنا تقوي تك پہنچنے كا مناسب راستہ ہے_

و ان تعفوا اقرب للتقوي اس بات كو مدنظر ركھتے ہوئے كہ آيت كا مورد مال خرچ كرنا اور اس سے درگزر كرناہے اور اس بناپر كہ مورد كے پيش نظر يہاں ''تقوي'' سے مراد گھريلو مسائل ميں تقوا ہو _

١٣_ نيك اعمال كا ہدف تقوي تك پہنچنا ہے_و ان تعفوا اقرب للتقوي

١٤_ گھريلو مشكلات اور طلاق كو ( نيكى و درگذر جيسي) اقدار اور فضيلتوں كى فراموشى كا موجب نہيں بننا چاہيئے_

و ان طلقتموهن و ان تعفوا اقرب للتقوى و لاتنسوا الفضل بينكم

١٥_ اجتماعى و معاشرتى تعلقات ميں عفو و درگزر كو ہميشہ مدنظر ركھنا ضرورى ہے_ولاتنسوا الفضل بينكم

١٦_ خداوند كريم انسان كے اعمال پر گہرى اور وسيع نظر ركھتاہے_ان الله بما تعملون بصير

١٧_ الله تعالى كے حاضر و ناظر ہونے كى طرف توجہ اس كے احكام پر عمل اور تقوي كے حصول كا باعث بنتي ہے_

و ان طلقتموهن ان الله بما تعملون بصير

١٨_ طلاق اور حق مہر (جيسے خاندانى مسائل) ميں خدا تعالى كے حاضر و ناظر ہونے كى جانب توجہ ضرورى ہے_

و ان طلقتموهن ان الله بما تعملون بصير

احكام: ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٦، ١٠، ١١

الله تعالى : اللہ تعالى كاعلم ١٦، الله تعالى كى نظارت ١٧،١٨

انسان: انسانى عمل ١٦

ايثار: ايثار كى فضيلت ٨ ; ايثار كے اثرات ٩

۱۷۸

تحريك: تحريك كے عوامل ١٧

تقوي: تقوي كا پيش خيمہ ٦، ٧، ٩، ١٢، ١٣،١٧

حق مہر: حق مہر كو معاف كرنا٣،٤،٧،١١; حق مہر كے احكام ١، ٣، ٤، ٦، ١٠، ١١

سرپرست: سرپرست كے اختيارات٥

شادي: ادى كے احكام ٥ ;شادى ميں سرپرستى ٥

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ پر عمل كى كا پيش خيمہ١٧

شريك حيات: شريك حيات كے حقوق ١

طلاق: احكام طلاق ١، ٢ ; طلاق كے اثرات ١٤

عفو و درگزر : عفو و درگزر كى قدر و قيمت ٨، ١٤، ١٥; عفو و در

گزر كے اثرات٩; مالى عفو و درگذر ١٢

علم: علم اور عمل ١٧ ;علم كے اثرات ١٧

عمل: عمل صالح كاہدف ١٣

عورت: عورت كى سرپرستى ٤، ٥، ٧، ١١ ; عورت كے حقوق ١، ٣، ٤، ٧، ١٠، ١١

گھرانہ: گھر ميں عفو و درگزر ١٢; گھريلو تعلقات ١٨

مرد : مرد كى ذمہ دارى ٣ ; مرد كے اختيارات ٢

مستحبات:٨، ١٠

معاشرتى تعلقات: ١٥

معاشرتى نظام: ١٥

نيكى كرنا : نيكى كرنے كى فضيلت ١٤

۱۷۹

حَافِظُواْ عَلَى الصَّلَوَاتِ والصَّلوةِ الْوُسْطَى وَقُومُواْ لِلّهِ قَانِتِينَ (٢٣٨)

اپنى تمام نمازوں اور بالخصوص نماز وسطى كى محافظت او رپابندى كرو اور الله كى بارگاہ ميں خشوع و خضوع كے ساتھ كھڑے ہوجاؤ _

١_نماز قائم كرنا ديگر احكام الہى پر عمل كرنے كا باعث بنتاہے_حافظوا على الصلوات

احكام بيان كرنے كے بعد نما ز كى نصيحت كرنا، احكام پرآسانى سے عمل كرنے كے ايك طريقے كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے_

٢_ نمازوں كى حفاظت اور ان كى پابندى ضرورى ہے (ان كے ظاہرى اور باطنى آداب كى رعايت ضرورى ہے)_

حافظوا على الصلوات

٣_ گھريلو مسائل و مشكلات كو نماز اور خدا وند عالم كے ساتھ رابطے ميں غفلت كا سبب نہيں بننا چاہيئے_

حافظوا على الصلوات كيونكہ طبعى طور پر انسان گھريلو مسائل ( جيسے طلاق ، حق مہر كى ادائيگى و غيرہ ) ميں گھرجانے كے بعد ياد خدا سے غافل ہوجاتا ہے جس كى وجہ سے كبھى نماز ميں دير كر ديتا ہے يا اسے چھوڑ ديتا ہے _خدا وند متعال نے خاندانى مسائل بيان كرنے كے بعد نماز پر توجہ كرنے اور اسكى حفاظت كرنے كى تاكيد فرمائي ہے_

٤_ اسلامى معاشرے ميں نماز اور دينى آداب و رسوم كى رعايت ميں اجتماعى طور پر نظارت كرنے كى ضرورت ہے_

حافظوا على الصلوات كيونكہ''حافظوا'' كوجمع لايا گيا ہے جس سے سمجھا جا سكتا ہے كہ يہ خطاب پورے ايمانى معاشرے سے ہے اور واضح ہے كہ يہ اس بات سے منافات نہيں ركھتا كہ يہ امر معاشرہ كے فرد فرد كيلئے نماز پر توجہ اور حفاظت كا حكم بھى ہو_

۱۸۰

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749