تفسير راہنما جلد ۲

 تفسير راہنما7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 749

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 749 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 172715 / ڈاؤنلوڈ: 6313
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۲

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

مگر يہ كہ كسى دوسرے مرد كے ساتھ شادى كا درميان ميں فاصلہ آجائے_ (محلل ضرورى ہے)_

الطلاق مرتان فان طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره

٢_ پہلے شوہر كا اپنى بيوى كو تين طلاق دينے كے بعد اس كے ساتھ شادى كرنا اس بات كے ساتھ مشروط ہے كہ وہ عورت كسى دوسرے مرد كے ساتھ نكاح دائمى كرے اور وہ اسے طلاق دے دے _فان طلقها فلا جناح عليهما ان يتراجعا

دوسرے شوہر كى طرف سے طلاق دينے كے ذكر سے پتہ چلتا ہے كہ ضرورى ہے كہ اس عورت كا اس مرد كے ساتھ دائمى نكاح ہو نہ كہ غير دائمى كيونكہ نكاح غير دائمى ميں طلاق نہيں ہے _

٣_ طلاق كا اختيار مرد كو حاصل ہے_فان طلقها

٤_ ثيّبہ عورت (وہ عورت جو پہلے شوہر ركھتى تھي) نكاح كرنے ميں خود مختار ہے _حتى تنكح زوجا غيره

''حتى تنكح''كے جملے (جب عورت دوسرا شوہر كرلے) ميں نكاح كرنے كى نسبت خود عورت كى طرف دى گئي ہے كيونكہ''حتى ينكحہا'' نہيں فرمايا _ يعنى اس كا ولى يا سرپرست اسكانكاح كرے_

٥_ جس مرد نے اپنى بيوى كو تين طلاقيں دى ہوں اس كے ساتھ پھر نكاح كرنے كے جواز كى شرط يہ ہے كہ محلل اس عورت كے ساتھ ہمبسترى كرے_حتى تنكح زوجا غيره اس آيت ميں ''رجلاً''كى بجائے ''زوجاً'' كے لفظ كا استعمال دلالت كرتا ہے كہ ان كے درميان عقد نكاح برقرار ہو پس ''تنكح''كے معنى عقد نكاح سے زيادہ ہوں گے اور وہ معنى ہمبسترى ہے_

٦_ محلل كى طرف سے طلاق دينے كے بعد عورت كا پہلے شوہر سے نكاح كرنا طرفين كى باہمى رضامندى اور دوبارہ عقدپڑھنے پر موقوف ہے_فان طلقها فلا جناح عليهما ان يتراجعا

اس مورد ميں رجوع كى نسبت دونوں (عورت اور مرد) كى طرف دى گئي ہے (ان يتراجعا) يعنى محلل كى طلاق كے بعد دونوں رجوع كريں جبكہ اثناء عدت ميں رجوع كى نسبت صرف مرد كى طرف دى گئي تھى _ يہى نسبت دلالت كرتى ہے كہ اب طرفين كى رضامندى شرط ہے جس كا لازمہ يہ ہے كہ دوبارہ عقدپڑھا جائے_

۱۴۱

٧_ تين طلاقوں والى عورت كے محلل كے ساتھ نكاح كرتے وقت طلاق كى شرط بے اثر اور غير معتبر ہے_*

حتى تنكح زوجا غيره فان طلقها ''فان طلقہا''ميں طلاق كى نسبت محلل كى جانب دى ہے_ اور اسے''ان''شرطيہ كے ساتھ بيان كيا گيا ہے كہ جس ميں حصول كى توقع كا لحا ظ نہيں كياجاتا برخلاف اذا شرطيہ كہ جس ميں حصول كى توقع درست ہے_ يہ بيان طلاق كے سلسلہ ميں محلل كے مكمل اختيار پر دلالت كرتا ہے جس كا لازمہ طلاق كى شرط كا غير معتبر اور بے اثر ہونا ہے _

٨_ دوسرے شوہر (محلل) كى طلاق كے بعد اگر سابقہ مياں بيوى زندگى گزارنے ميں حدود الہى كے پاس كا گمان كرتے ہوں تو وہ دوبارہ ازدواجى زندگى كى طرف لوٹ سكتے ہيں _فلا جناح عليهما ان يتراجعا ان ظنا ان يقيما حدود الله

٩_ طلاق كے احكام، حدود الہيہ ميں سے ہيں _و تلك حدود الله

١٠_ ازدواجى زندگى ميں الہى حدودكو اہميت دينااور ان پر عمل كرنا لازمى ہے_فلا جناح عليهما ان يتراجعا ان ظنا ان يقيما حدود الله

١١_ گھركى تشكيل كى اساسى ترين شرط، حدود الہى كى حفاظت ہے_فلا جناح عليهما ان يتراجعا ان ظنا ان يقيما حدود الله

١٢_ خداوند عالم اپنے احكام و حدود كو صاحبان علم و فہم كے ليئے بيان كرتاہے_و تلك حدود الله يبينها لقوم يعلمون

١٣_ خدا تعالى كے احكام و حدود سے استفادہ صاحبان علم سے مخصوص ہے _و تلك حدود الله يبينها لقوم يعلمون

ظاہر ہے كہ احكام سب لوگوں كيلئے بيان كئے گئے ہيں ( عالم و غير عالم ) اس بنا پر احكام كے بيان كرنے كو اہل علم كے ساتھ مخصوص كرنے سے يہ بات سمجھ ميں آتى ہے كہ ان احكام و الہى حدود كے بيان سے فائدہ صرف جاننے والے ہى اٹھاتے ہيں _

١٤_ محلل ،مرد كوبار بار طلاق دينے سے روكنے كا موجب ہے_*فان طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره

تيسرى طلاق كے بعد دوبارہ باہمى زندگى كے

۱۴۲

شروع كرنے كيلئے محلل كى شرط كرنا، مكرر اور بے جا طلاقوں كو روكنے كا ايك ذريعہ ہے بالخصوص اس مسئلہ ميں مردوں كى حساسيت كو پيش نظر ركھتے ہوئے_

احكام: ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٦، ٧، ٨ احكام كا فلسفہ ١٤; احكام كى تشريع ١٢

خدا تعالى: خدا تعالى كى حدود ٩، ١٠، ١١، ١٢، ١٣;خدا تعالى كے احكام ١٢، ١٣

شادي: شادى كى شرائط ١١; شادى كے احكام ١، ٢، ٤، ٥، ٦، ٧، ٨

طلاق: طلاق بائن١، ٢، ٥;طلاق كى شرائط ٧ ;طلاق كے احكام ١، ٢، ٣، ٨، ٩; طلاق كے موانع١٤

علماء: علماء كے فضائل ١٣

گھرانہ: گھريلو روابط ١٠، ١١

محلل: محلل كا فلسفہ ١٤;محلل كے احكام ١، ٢، ٥، ٦، ٧، ٨

مرد: مرد كے حقوق ٣

۱۴۳

وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النَّسَاء فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ أَوْ سَرِّحُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ وَلاَ تُمْسِكُوهُنَّ ضِرَارًا لَّتَعْتَدُواْ وَمَن يَفْعَلْ ذَلِكَ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ وَلاَ تَتَّخِذُوَاْ آيَاتِ اللّهِ هُزُوًا وَاذْكُرُواْ نِعْمَتَ اللّهِ عَلَيْكُمْ وَمَا أَنزَلَ عَلَيْكُمْ مِّنَ الْكِتَابِ وَالْحِكْمَةِ يَعِظُكُم بِهِ وَاتَّقُواْ اللّهَ وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ (٢٣١)

اور جب تم عورتوں كو طلاق دو اور وہ مدت عدت كے خاتمہ كے قريب پہنچ جائيں تو يا انہيں اصلاح اور حسن معاشرت كے ساتھ روك لويا انہيں حسن سلوك كے ساتھ آزاد كردو اور خبردار نقصان پہنچانے كى غرض سے انہيں نہ روكنا كہ ان پر ظلم كرو_ كہ جو ايسا كرے گا وہ خود اپنے نفس پر ظلم كرے گا اور خبردار آيات الہى كو مذاق نہ بناؤ_ خدا كى نعمت كو ياد كرو_ اس نے كتاب و حكمت كو تمہارى نصيحت كے لئے نازل كيا ہے اور ياد ركھو كہ وہ ہر شے كا جاننے والاہے_

١_ عدت جب اختتام كے قريب ہو تو شوہر عورت كى طرف رجوع بھى كرسكتا ہے اور اسے آزاد بھى چھوڑ سكتا ہے_

واذا طلقتم النساء فبلغن اجلهن فامسكوهن بمعروف او سرحوهن بمعروف اس آيت ميں ''فبلغن اجلھن''سے مراد

عدت كے اختتام كا قريب ہونا ہے نہ اس كا ختم ہونا كيونكہ كلمہ''بلوغ'' جس طرح مہلت كے اختتام كيلئے استعمال ہوتا ہے اسى طرح اختتام كے قريب ہونے ميں بھى استعمال ہوتا ہے (تفسير الميزان) _

۱۴۴

٢_ طلاق يا باہمى زندگى جارى ركھنے كى صورت ميں شوہروں پر شرعى اورعرفى معيارات كى رعايت كرنا ضرورى ہے_

فامسكوهن بمعروف او سرحوهن بمعروف

٣_ طلاق كا اختيار مرد كو حاصل ہے _و اذا طلقتم النساء

٤_ مرد كا مطلقہ عورت كى طرف رجوع ، تكليف و اذيت پہنچانے كى غرض سے ہو تو حرام ہے_و لاتمسكوهن ضراراً لتعتدوا

٥_ مرد كا عورت كى طرف اذيت و آزار كى نيت سے رجوع ، الہى حدود سے تجاوز اور ظلم ہے_

تلك حدود الله فلا تعتدوها و من يتعد حدود الله فاولئك هم الظالمون و لاتمسكوهن ضراراً لتعتدوا

٦_ مرد كا مطلقہ عورت كى طرف اذيت دينے كى غرض سے رجوع خود پر ظلم ہے_و لاتمسكوهن ضراراً لتعتدوا و من يفعل ذلك فقد ظلم نفسه

٧_ الہى حدود سے تجاوز اپنے آپ پر ظلم ہے_لتعتدوا و من يفعل ذلك فقد ظلم نفسه

٨_ دوسروں پر ظلم كرنااپنے آپ پر ظلم ہے _و لاتمسكوهن ضراراً لتعتدوا و من يفعل ذلك فقد ظلم نفسه

٩_ خدا تعالى كى آيات كا استہزاء اور مذاق اڑانا حرام ہے_و لاتتخذوا آيات الله هزواً

١٠_ مرد كا مطلقہ عورت كى طرف رجوع اگر اذيت و آزار پہنچانے كى غرض سے ہو تو يہ الہى آيات كا مذاق اڑانا ہے_

و لاتمسكوهن ضراراً و لاتتخذوا آيات الله هزواً

١١_ دينى احكام سے سوء استفادہ دين خدا اور اس كى آيات كا استہزاء ہے_و لاتمسكوهن ضراراً و لاتتخذوا آيات الله هزواً كيونكہ حق رجوع كے قانون جو لوگوں كى مصلحت كيلئے وضع كيا گيا ہے سے عورت كو ضرر و اذيت پہنچانے كى خاطر ناجائز فائدہ اٹھاناالہى حدود و آيات كا استہزاء شمار كيا گيا ہے_

١٢_ الہى نعمتوں كى ياد آورى ضرورى ہے_و اذكروا نعمت الله عليكم

۱۴۵

١٣_ خدا وند متعال كے احكام اور ان كى حكمتيں لوگوں پر خدا كى نعمتوں ميں سے ہيں _و اذكروا نعمت الله عليكم و ما انزل عليكم من الكتاب و الحكمة اس صورت ميں كہ جملہ''و ما انزل'' جو خدا تعالى كے احكام اور ان كى حكمتوں كو شامل ہے ، نعمت كى تفسير ہو_

١٤_ خداوند متعال كى طرف سے لوگوں پر كتاب اور حكمت (قرآن) كے نزول كى ياد آورى ضرورى ہے_و اذكروا نعمت الله عليكم و ما انزل عليكم من الكتاب و الحكمة ''كتاب''سے مراد قرآن كے ظاہرى احكام اور قوانين ہيں اور حكمت سے مراد شريعت اور قوانين كى حكمتيں اور باطن ہے_ (تفسير الميزان)

١٥_ قرآن كريم اور خداوند متعال كى طرف سے نازل ہونے والى حكمتيں نعمات الہى ميں سے ہيں _

و اذكروا نعمت الله عليكم و ما انزل عليكم من الكتاب و الحكمة يہ اس صورت ميں ہے كہ دوسرا جملہ (و ما انزل ) ''نعمة الله ''كيلئے عطف تفسيرى ہو يا يہ كہ عطف خاص بر عام كے موارد ميں سے ہو_

١٦_ خداوند عالم كتاب اور حكمت كے ذريعے لوگوں كو وعظ و نصيحت فرماتا ہے_و ما انزل عليكم من الكتاب و الحكمة يعظكم به

١٧_ قرآن كريم كتاب موعظہ ہے_من الكتاب و الحكمة يعظكم به

٨ ١_ جو قرآن بشر كيلئے نازل كيا گيا ہے يہ اسى قرآن حكيم كا تنزل يافتہ مرتبہ ہے جو خدا تعالى كے پاس ہے_ *

و ما انزل عليكم من الكتاب و الحكمة ظاہراً ''انزل''سے مراد مرتبے والا نزول ہے نہ نزول مكاني

١٩_ تقوي الہى كى رعايت ضرورى ہے_و اتقوا الله

٢٠_ تقوي، الہى احكام كو دل سے قبول كرنے اور ان پر عمل كرنے كا پيش خيمہ ہے_فامسكوهن بمعروف او سرحوهن بمعروف و لاتمسكوهن ضراراً و اتقوا الله

٢١_خداوند عالم نے، احكام الہى اور احكام طلاق كى

۱۴۶

خلاف ورزى كرنے والوں كو متنبہ كيا ہے _و اذا طلقتم و اتقوا الله و اعلموا ان الله بكل شى عليم

٢٢_ ہر چيز كے بارے ميں الله تعالى كے ہمہ پہلو اور مطلق علم پر توجہ ركھنا ضرورى ہے_و اعلموا ان الله بكل شى عليم

٢٣_ ہر چيز پر خدا تعالى كے علمى احاطہ كے بارے ميں آگاہى الہى احكام پر عمل كرنے كا پيش خيمہ ہے_

و لاتمسكوهن ضراراً و اعلموا ان الله بكل شى عليم

٢٤_ خداوند قدوس كى ذات عليم ہے_و اعلموا ان الله بكل شى عليم

آسمانى كتابيں : آسمانى كتابوں كا نقش ١٦

آيات خدا: آيات خدا كا استہزاء ٩، ١٠، ١١ احكام: ١،٣،٤،٩ احكام كا فلسفہ ٥، ١٣;احكام كى نعمت ١٣

اذيت: اذيت دينے كى سرزنش ٥، ٦، ١٠ ;اذيت كے خلاف جنگ٤

استہزاء: استہزاء كى حرمت ٩

اسماء و صفات: عليم ٢٤

تقوي: تقوي كى اہميت ١٩; تقوي كے اثرات ٢٠

حكمت: حكمت كى تاثير ١٦; حكمت كى نعمت ١٥

حكم شرعي: حكم شرعى پر عمل كا پيش خيمہ ٢٠،٢٣

خدا تعالى: اللہ تعالى كا احاطہ٢٣; اللہ تعالى كا علم ٢٢،٢٣ ; اللہ تعالى كى حدود سے تجاوز ٥، ٧;اللہ تعالى كى شناخت٢٢; اللہ تعالى كى نعمتيں ١٣، ١٥

۱۴۷

دين: دين سے سوء استفادہ ١١ ; دين كا استہزاء ١١

ذكر: ذكر كى اہميت ١٤ ;نعمات خدا كا ذكر١٢

طلاق: طلاق رجعى ١، ٤، ٥، ٦، ١٠; طلاق كے احكام٢،٣، ٤، ٢١;

ظلم: خود پر ظلم ٦، ٧، ٨; ظلم كے اثرات و نتائج ٨; ظلم كے موارد ٥

عدت: طلاق كى عدت ١

عرفى معيار: ٢

علم: علم و عمل ٢٣

عورت: عورت كے حقوق٢

قرآن كريم : قرآن كريم كا نزول ١٤، ١٥، ١٨ ; قرآن كريم كا نقش ١٧;قرآن كريم كى نعمت

گناہ گار: گناہگاروں كو تنبيہ ٢١

محرمات: ٤، ٩

مرد: مرد كے اختيارات ٣

نافرماني: نافرمانى كى سرزنش ٢١

وعظ و نصيحت: وعظ و نصيحت كے عوامل ١٦، ١٧

۱۴۸

وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاء فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلاَ تَعْضُلُوهُنَّ أَن يَنكِحْنَ أَزْوَاجَهُنَّ إِذَا تَرَاضَوْاْ بَيْنَهُم بِالْمَعْرُوفِ ذَلِكَ يُوعَظُ بِهِ مَن كَانَ مِنكُمْ يُؤْمِنُ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ ذَلِكُمْ أَزْكَى لَكُمْ وَأَطْهَرُ وَاللّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لاَ تَعْلَمُونَ (٢٣٢)

اور جب تم لوگ عورتوں كو طلاق دو اور ان كى مدت عدت پورى ہوجائے تو خبردار انہيں شوہر كرنے سے نہ روكنا اگر وہ شوہروں كے ساتھ نيك سلوك پر راضى ہوجائيں _ اس حكم كے ذريعہ خدا انہيں نصيحت كرتا ہے جن كا ايمان اللہ اور روز آخرت پر ہے اور ان احكام پر عمل تمہارے لئے باعث تزكيہ بھى ہے اور باعث طہارت بھى _ اللہ سب كچھ جانتا ہے اور تم نہيں جانتے ہو_

١_ عدت مكمل ہونے كے بعد كوئي حتى كہ سرپرست اور رشتہ دار بھى مطلقہ عورت كو پہلے يا نئے شوہر كے ساتھ شادى كرنے سے نہيں روك سكتا_واذا طلقتم النساء فبلغن اجلهن فلا تعضلوهن ان ينكحن ازواجهن

''فبلغن اجلھن'' عدت كے مكمل ہونے كے معنى ميں ہے اور يہ ''ان ينكحن'' كے قرينہ سے ہے كيونكہ عورت عدت كے مكمل ہونے كے بعد نكاح كرسكتى ہے نہ كہ عدت كے مكمل ہونے سے پہلے_

٢_ عقل، شرع اور عرف كے معيار كى بنياد پر عدت مكمل ہونے كے بعد عورت سابقہ شوہر كے ساتھ باہمى رضامندى كے ساتھ نكاح كرسكتى ہے اور يہ نكاح درست ہےفلاتعضلوهن ان ينكحن ازواجهن اذا ترضوا بينهم بالمعروف

'' ازواجہن ''سے مراد ظاہراً سابقہ شوہر ہے_

٣_عدت مكمل ہوتے ہى ازدواجى تعلق ختم

۱۴۹

ہوجاتاہے اور سابق شوہر كے ساتھ زندگى گزارنے كيلئے دوبارہ نكاح كى ضرورت ہوتى ہے_

و اذا طلقتم النساء فبلغن اجلهن فلا تعضلوهن ان ينكحن اس بات كے پيش نظر كہ گذشتہ آيات ميں عدت كے مكمل ہونے سے پہلے باہم زندگى گزارنے كيلئے ''امساك''اور ''رد'' كے الفاظ استعمال ہوئے تھے ، جبكہ اس آيت ميں اسى مفہوم كيلئے''نكاح'' كا لفظ استعمال ہوا ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے كہ عدت كے ختم ہونے سے ازدواجى رشتہ ختم ہوجاتا ہے_

٤_ مطلقہ عورت عدت كے مكمل ہونے كے بعد نكاح كيلئے سرپرست كى اجازت كى محتاج نہيں رہتي_فلاتعضلوهن ان ينكحن ازواجهن يہ بہت بعيد ہے كہ اللہ تعالى، سرپرست كى ولايت كو قبول كرنے كے باوجود اسے نكاح كے معاملے ميں دخالت سے روكے بنابراين مطلقہ كے ازدواج سے مانع ہونے كى حرمت اس بات كى دليل ہے كہ اب سرپرست يا ولى كو مطلقہ كے نكاح اور ازدواج پر ولايت حاصل نہيں ہے_

٥_ شوہر مطلقہ بيوى كى عدت ختم ہونے كے بعد اسے نكاح سے روكنے كا حق نہيں ركھتا_و اذا طلقتم النساء فبلغن اجلهن فلا تعضلوهن اس صورت ميں كہ ''فلاتعضلوھن'' كا خطاب پہلے شوہر سے ہو_ ''ازواجھن''سے مراد سابقہ شوہر كے علاوہ كوئي اور مرد ہوگا_

٦_ طلاق كا اختيار مرد كو حاصل ہے_و اذا طلقتم النساء

٧_ عورت اور مرد كى عقلى اور شرعى طور پر پسنديدہ بنيادوں پر باہمى رضامندي، ازدواج كى بنيادى شرط ہے_

فلاتعضلوهن ان ينكحن اذا تراضوا بينهم بالمعروف

٨_ مطلقہ عورتوں كو نئے نكاح سے روكنا زمانہ جاہليت كى سنتوں اور رسموں ميں سے ہے_

واذا طلقتم النساء فبلغن اجلهن فلا تعضلوهن

٩_ جو لوگ خداوند متعال اور قيامت پر ايمان ركھتے ہيں ، مطلقہ عورت كو شادى سے نہيں روكتے_

فلاتعضلوهن ان ينكحن ذلك يوعظ به من كان منكم يؤمن بالله و اليوم الآخر

١٠_ خداوند عالم اور قيامت پر ايمان، الہى مواعظ اور

۱۵۰

احكام كو قبول كرنے كا پيش خيمہ ہے_ذلك يوعظ به من كان منكم يؤمن بالله و اليوم الآخر

١١_ مطلقہ عورتوں كو نكاح سے نہ روكنا معاشرے كى زيادہ پاكيزگى اور ہدايت كا موجب ہے_و اذا طلقتم النساء فلاتعضلوهن ذلكم ازكى لكم و اطهر

١٢_ الہى احكام كو قبول كر كے ان پر عمل كرنا انسان كى ترقى اور طہارت كا باعث بنتاہے_و اذا طلقتم النسائ ...ذلكم ازكى لكم و اطهر

١٣_معاشرہ كى ترقى اور طہارت كے ليئے الہى قوانين انسانوں كے قوانين اور رسوم سے كہيں زيادہ مفيد ہيں _

و اذا طلقتم النساء فلاتعضلوهن ذلكم ازكى لكم و اطهر

١٤_ احكام الہى پر عمل كے فوائدخود انسان كو حاصل ہوتے ہيں _فلاتعضلوهن ذلكم ازكى لكم و اطهر

''لكم''مندرجہ بالا مطلب كى دليل ہے_

١٥_خداوند عالم كو احكام كے نتائج و اثرات اور حكمتوں كا علم ہے_فلاتعضلوهن و الله يعلم

١٦_ احكام الہى كے اثرات و نتائج اور حكمتوں سے انسان جاہل ہے_فلاتعضلوهن ...والله يعلم و انتم لاتعلمون

١٧_ الہى احكام كے فلسفہ و حكمت سے جہالت كے باوجود ان كے آگے سر تسليم خم كرنا ضرورى ہے_

ذلك يوعظ به من كان منكم يؤمن بالله و اليوم الآخر و الله يعلم و انتم لاتعلمون

١٨_ خداوند متعال كے احكام كا سرچشمہ اس كا بے پناہ علم ہے_فلاتعضلوهن و الله يعلم

١٩_ جو عورتيں شوہر نہيں ركھتيں ان كى شادى كے موانع دور كرنا ضرورى ہے_فلاتعضلوهن ان ينكحن ذلكم ازكى لكم و اطهر مطلقہ عورتوں كو شادى سے روكنے كى ممنوعيت كى حكمت ، يعنى معاشرہ كى ہدايت و پاكيزگي، كا تقاضا ہے كہ اگر اس كے راستے ميں كوئي ركاوٹ ہو تو اسے برطرف كيا جائے_

٢٠_الہى قوانين ،معاشرہ اور خاندان كى اصلاح اور پاكيزگى كيلئے ہيں _فلاتعضلو هن ان ينكحن ذلكم ازكى لكم و اطهر و الله يعلم و انتم لاتعلمون

۱۵۱

احكام: ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٦، ٧، ٨ فلسفہ احكام ١٤، ١٥،١٦، ١٧، ٢٠

اطاعت: دين كى اطاعت ١٧

انسان: انسان كى جہالت ١٦

ايمان: خدا تعالى پرايمان ٩، ١٠ ;قيامت پر ايمان ٩، ١٠

پاكيزگي: پاكيز گى كے عوامل ١٢، ١٣، ٢٠

تربيت: تربيت ميں مؤثر عوامل١٠

ترقي: ترقى كا پيش خيمہ ١٠ ;ترقى كے عوامل ١٢

تعبد : تعبد كى اہميت ١٧

جاہليت: زمانہ جاہليت كى رسميں ٨

خدا تعالى: خدا تعالى كا علم ١٥، ١٨;خدا تعالى كے احكام ١٢

دين: دين كا نقش ٢٠; دين كو قبول كرنا ١٢; دينى تعليمات ١٣، ١٨

دينداري: دين دارى كے اثرات ١٣

شادي: شادى سے روكنا ٩، ١١; شادى كى اہميت ١٩; شادى كے احكام ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٧، ٨

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ پر عمل كا پيش خيمہ ١٠ ;شرعى فريضہ پر عمل كے اثرات ١٢

شريك حيات: شريك حيات كى شرائط ٧

طلاق: طلاق بائن ٣، ٥; طلاق كے احكام ٣، ٦

۱۵۲

عدت: عدت كے احكام: ١، ٢، ٣، ٤، ٥

عرفى معيارات: ٢، ٧

عمل: عمل صالح ١٤; عمل كے اثرات ١٤

عورت: بيوہ عورت ١، ٤، ٥، ٨، ٩، ١١، ١٩; عورت كے حقوق ٥

كفالت: كفالت كے احكام ١

گھرانہ: گھر كى اصلاح ٢٠

مرد: مرد كے اختيارات ٦

معاشرہ: اصلاح معاشرہ ٢٠; معاشرتى رشد كے عوامل ١١، ١٣، ٢٠

مؤمنين: مومنين كى صفات ٩

۱۵۳

وَالْوَالِدَاتُ يُرْضِعْنَ أَوْلاَدَهُنَّ حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ لِمَنْ أَرَادَ أَن يُتِمَّ الرَّضَاعَةَ وَعلَى الْمَوْلُودِ لَهُ رِزْقُهُنَّ وَكِسْوَتُهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ لاَ تُكَلَّفُ نَفْسٌ إِلاَّ وُسْعَهَا لاَ تُضَآرَّ وَالِدَةٌ بِوَلَدِهَا وَلاَ مَوْلُودٌ لَّهُ بِوَلَدِهِ وَعَلَى الْوَارِثِ مِثْلُ ذَلِكَ فَإِنْ أَرَادَا فِصَالاً عَن تَرَاضٍ مِّنْهُمَا وَتَشَاوُرٍ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِمَا وَإِنْ أَرَدتُّمْ أَن تَسْتَرْضِعُواْ أَوْلاَدَكُمْ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ إِذَا سَلَّمْتُم مَّآ آتَيْتُم بِالْمَعْرُوفِ وَاتَّقُواْ اللّهَ وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ (٢٣٣)

اور مائيں اپنى اولاد كو دوبرس كامل دودھ پلائيں گى جو رضاعت كو پورا كرنا چاہے گا اس در ميان صاحب اولاد كا فرض ہے كہ ماؤں كى روٹى اور كپڑے كا مناسب طريقہ سے انتظام كرے_ كسى شخص كو اس كى وسعت سے زيادہ تكليف نہيں دى جاسكتى _ نہ ماں كو اس كى اولاد كے ذريعہ تكليف دينے كا حق ہے اور نہ باپ كو اس كى اولاد كے ذريعہ_ اور وارث كى بھى ذمہ دارى ہے كہ وہ اسى طرح اجرت كا انتظام كرے_ پھر اگر دونوں باہمى رضامندى اور مشورہ سے دودھ چھڑانا چاہيں تو كوئي حرج نہيں ہے اور اگرتم اپنى اولاد كے لئے دودھ پلانے والى تلاش كرنا چاہو تو اس ميں بھى كوئي حرج نہيں ہے بشرطيكہ متعارف طريقہ كى اجرت ادا كردو اور اللہ سے ڈرو اور يہ سمجھو كہ وہ تمہارے اعمال كو خوب ديكھ رہا ہے_

١_ ماؤوں پر اپنى اولاد كو دودھ پلانا واجب ہے_و الوالدات يرضعن اولادهن

۱۵۴

''يرضعن ''جملہ خبريہ ہے جو مقام انشاء ميں واقع ہوا ہے_

٢_ دوسرى عورتوں كے دودھ يا دوسرى غذا دينے كى بجائے ماں كا بچے كو اپنا دودھ پلانا زيادہ بہتر ہے_

و الوالدات يرضعن اولادهن

٣_ بچے كے دودھ پينے كى كامل مدت پورے دوسال ہے_والوالدات يرضعن اولادهن حولين كاملين

٤_ نومولود كو پورے دو سال دودھ پلانا ماں پر واجب نہيں ہے_ *لمن اراد ان يتم الرضاعة

كيونكہ دودھ پلانے كى دو سالہ مدت كو ماں كے ارادہ پر معلق كيا گيا ہے لہذا ايسا لگتا ہے كہ دو سال كى مدت تك دودھ پلانا واجب نہيں ہے اگرچہ خود دودھ پلانا واجب ہے_

٥_ نومولود كو دودھ پلانے كى كامل مدت پورى كرنا عموماً ماؤں كى خواہش ہوتى ہے_لمن اراد ان يتم الرضاعة

يہ اس صورت ميں ہے كہ جملہ''لمن اراد ...''كا معنى يہ ہو''چونكہ مائيں اپنے بچوں كو كامل مدت دودھ پلانا چاہتى ہيں لہذا ان پر دو سال دودھ پلانا واجب ہے''_

٦_ اگر باپ بچے كو دو سال دودھ پلانے كا ارادہ كرے تو ماں كيلئے ضرورى ہے كہ بچے كو دودھ پلائے _*و الوالدات يرضعن لمن اراد ان يتم الرضاعة بعض مفسرين كے نزديك''من اراد''سے مراد بچے كا والد ہے يعنى اس صورت ميں ماں كيلئے دو سال دودھ پلانا ضرورى ہے جب بچے كا باپ ماں سے كہے _اس مطلب كى تا ئيد ميں كہا گيا ہے كہ ''اراد''اور ''يتم''كے صيغے مذكر استعمال كيئے گئے ہيں _

٧_ ماں كى ضروريات زندگى اور متعارف مقدار ميں لباس مہيا كرنا باپ كا شرعى فريضہ ہے_وعلى المولود له رزقهن و كسوتهن بالمعروف

٨_ مطلقہ عورتيں اپنے نومولود بچوں كو دودھ پلانے سے انكار نہ كريں _و الوالدات يرضعن

چونكہ اس آيت سے پہلے اور بعد والى آيات مطلقہ عورتوں كے بارے ميں ہيں _

٩_ مطلقہ عورتوں كے دودھ پلانے كى مدت ميں متعارف و ضرورى اخراجات باپ كے ذمہ ہيں _

۱۵۵

و على المولود له رزقهن يہ اس صورت ميں ہے كہ''والدات''سے مراد، گذشتہ اور بعد والى آيات كو ديكھتے ہوئے مطلقہ عورتيں ہوں _

١٠_ بعض شرعى موضوعات كى حدود كى تعيين كا معيار، عرف عام كى تشخيص ہے_رزقهن و كسوتهن بالمعروف

١١_ كسى كو اس كى توان اور طاقت سے بڑھ كر تكليف نہيں دى جاتى _لاتكلف نفس الا وسعها

١٢_ شوہروں پر واجب نفقہ اور اخراجات كى متعارف مقدار ضرورى ہے جو ان كى مالى استعداد و توان كے مطابق ہو _

و على المولود له رزقهن و كسوتهن بالمعروف لاتكلف نفس الا وسعها ايسا لگتا ہے كہ ''لا تكلف ...'' كا جملہ لفظ ''المعروف''كى وضاحت اور بيان كے ليئے ہے_يعنى واجب نفقہ اور اخراجات كى متعارف حد كا تعين شوہر كى مالى حالت كو ديكھے بغير نہ ہو_

١٣_ عورت كے اخراجات پورے كرنے ميں شوہر كى ذمہ دارى اس كى طاقت سے زيادہ نہيں ہے_و على المولود له لاتكلف نفس الا وسعها

١٤_ماں كو حق حضانت (بچہ كى پرورش كا حق) اور دودھ پلانے كا حق حاصل ہے اگرچہ وہ اپنے شوہر سے طلاق بھى لے چكى ہو_و الوالدات يرضعن اولادهن ''والدات''كے جملہ ميں ماؤں كے علاوہ باپ كو بھى خطاب ہے يعنى والد بھى دودھ پلانے كى ذمہ دارى ماں سے نہ ہٹائے اور اس كا لازمہ يہ ہے كہ ماں دودھ پلانے اور بچے كو گود لے كر پرورش كرنے كا حق ركھتى ہے_

١٥_ بچے كى پرورش اور غذا دينے كے سلسلہ ميں ماں كے تعميرى كردار كى طرف اسلام نے توجہ دلائي ہے_ *و الوالدات يرضعن اولادهن

١٦_ ماں اور باپ اپنے بچے كو ايك دوسرے كے حقوق ضائع كرنے كا ذريعہ نہ بنائيں _لاتضار والدة بولدها و لامولود له بولده يہ اس صورت ميں ہے كہ''لاتضار'' فعل مجہول اور باء سببيہ ہو يعنى بچے كو بہانہ بناكر ماں اور باپ ايك دوسرے كو ضرر نہ پہنچائيں _

۱۵۶

١٧_ ماں اور باپ بچے كو ضرر پہنچانے كا حق نہيں ركھتے اگرچہ ان ميں طلاق واقع ہوجائے_لاتضار والدة بولدها و لامولود له بولده اس صورت ميں ہے كہ'' لاتضار'' فعل معلوم ہو يعنى ماں اور باپ ضرر نہ پہنچائيں _

١٨_ ماں (اگرچہ اسے طلاق ہوچكى ہو) بچے كو دودھ پلانے سے انكار نہ كرے كہ جس كى وجہ سے بچے كو ضرر پہنچے_

لاتضار والدة بولدها

١٩_ ماں كا اپنے بچے كو دودھ پلانے سے پرہيز كرنا بچے كو ضرر پہنچانے كے واضح مصاديق ميں سے ہے_والوالدات يرضعن ...لاتضار والدة بولدها ماں پر بچے كو دودھ پلانا لازم كرنے كے بعد بچے كو نقصان پہنچانے سے نہى كرنا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ بچے كو ضرر پہنچانے كے واضح مصاديق ميں سے اسے دودھ پلانے سے اجتناب كرنا ہے_

٢٠_ باپ كا ماں كے اخراجات پورے كرنے سے انكار كرنا اپنے بچے كو نقصان پہنچانے كا موجب ہے_

و على المولود له رزقهن لاتضار و لامولود له بولده باپ پر ماں كے اخراجات لازم كرنے كے بعد اسے بچے كو ضرر پہنچانے سے نہى كرنا اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ ماں كو اخراجات نہ دينے كا نتيجہ اس كے بچے كيلئے ضرر كى صورت ميں نكلے گا_

٢١_ بچہ كا ماں باپ كے ساتھ تكوينى تعلق_بولدها بولده

٢٢_ باپ اپنى بيوى كے اخراجات روك كر حتى اسے طلاق دينے كے بعد بھى ، اپنے بچے كو ضرر پہنچانے كا موجب نہ بنے_لاتضار و لامولود له بولده

٢٣_ بچے كا باپ كے ساتھ تشريعى تعلق *و على المولود له رزقهن و لامولود له بولده يعنى وہ اپنے باپ كا بيٹا ہے اور اسكے اخراجات بھى باپ پر ہوں گے_

٢٤_ اگر باپ مر جائے تو اس كے وارثوں كيلئے ضرورى ہے كہ وہ اس عورت كے اخراجات پورے كريں جو ميت كے بچے كو دودھ پلا رہى ہے_و على الوارث مثل ذلك

۱۵۷

ظاہر يہ ہے كہ وارث سے مراد بچے كے باپ كے ورثاء ہيں _

٢٥_ ورثائ، مورّث (ميت) كے بچے كو دودھ نہ پلا كر يا اس كے حقوق ميں كوتاہى كر كے اسے ضرر نہ پہنچائيں _

لاتضار والدة بولدها و لامولود له بولده و على الوارث مثل ذلك جملہ''على الوارث مثل ذلك''كے ذريعے جو فرائض باپ پر بچے كى نسبت تھے وہ سب كے سب وارث كے ذمہ آتے ہيں اور ان ذمہ داريوں ميں سے ايك بچے كو ضرر نہ پہنچانا ہے _

٢٦_ دو سال سے پہلے بچے كا دودھ چھڑانا جائز ہے بشرطيكہ ماں باپ كى رضامندي، مشورہ اور باہمى اتفاق سے ہو_

فان ارادا فصالا عن تراض منهما و تشاور فلاجناح عليهما كيونكہ دودھ پلانے كى كامل مدت دو سال ہے پس دو سال كے بعد فصال (دودھ چھڑانا) طبعى امر ہے جس كيلئے مشورہ اور رضامندى كى ضرورت نہيں ہے لہذا آيت ميں ''فصال''سے مراد دو سال كے مكمل ہونے سے پہلے ''فصال'' ہے_

٢٧_ بچے كا دودھ چھڑانا ماہر اور صاحب نظر افراد كے مشورہ اور والدين كى باہمى رضامندى سے انجام پائے_

فان ارادا فصالا عن تراض منهما و تشاور فلاجناح عليهما مندرجہ بالا مطلب ميں ''فصال''كے معنى صرف ماں كے دودھ سے جدائي، مراد لئے گئے ہيں نہ ہر قسم كے دودھ سے، يعنى متفق ہوجائيں كہ اب ماں دودھ نہ پلائے بلكہ دودھ كى مدت مكمل كرنے كيلئے بچے كو كسى دايہ كے حوالے كر ديا جائے_

٢٨_ بچے كو دودھ پلانے كيلئے دايہ ركھى جا سكتى ہے_و ان اردتم ان تسترضعوا فلاجناح عليكم

٢٩_ بچے كو دودھ پلانے والى دايہ اس شرط پر ركھى جاسكتى ہے كہ اس سے ماں كے دودھ پلانے كے حق كى برترى ضائع نہ ہو_والوالدات يرضعن و ان اردتم ان تسترضعوا اولادكم فلاجناح اس بات كے پيش نظر كہ آيت كے ابتدا ميں دودھ پلانے كا اصل حق ماں كو ديا گيا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ باپ كيلئے اس صورت ميں دايہ ركھنا جائز ہے كہ ماں كا حق ضائع نہ ہو دوسرے يہ كہ بچے كو دودھ پلانے سے ماں كو اس كى رضامندى كے ساتھ روكا جاسكتا ہے اور

۱۵۸

دودھ پلانے والى خاتون ركھنا ماں كو روكنے كا ايك مصداق ہے_ پس اس كى رضامندى كے ساتھ يہ كام كيا جائے تاكہ اس كا حق اولويت ضائع نہ ہو_

٣٠_ بچے كيلئے دايہ (آيا) لينے كا جواز مشروط ہے اس بات كے ساتھ كہ ماں كے پورے حقوق ادا كئے جاچكے ہوں _

و ان اردتم ان تسترضعوا اذا سلمتم ما اتيتم بالمعروف يہ مطلب اس صورت ميں ہے كہ ''اذا سلمتم ...''كا مطلب ماں كو اجرت دينے كا ہو يعنى جب ماں كے حقوق ادا كر چكو تو دايہ كا انتخاب كرو_

٣١_ دودھ پينے والے بچے كى دايہ كو اجرت پہلے سے ادا كر دينا دايہ ركھنے كے لازمى آداب ميں سے ہے_

و ان اردتم ان تسترضعوا اولادكم اذا سلمتم ما اتيتم بالمعروف يہ مطلب اس صورت ميں ہے كہ''اذا سلتم ...'' سے مراد دايہ كو اجرت دينا ہو نہ ماں كے حقوق ادا كرنا، يعنى جب دايہ كو اجرت دے چكو تب اس سے كہو كہ تمہارے بچے كو دودھ پلائے_

٣٢_ دايہ كو پہلے سے اجرت دے كر بچے كو ضرر پہنچانے اور اس كى نسبت سے سرد مہرى برتنے كا سدباب كيا جاسكتا ہے_ *و ان اردتم اذا سلمتم اس بات كو مدنظر ركھتے ہوئے كہ آيت بچے سے ضرر كو دور كرنے كے مقام ميں ہے كہا جاسكتا ہے كہ دايہ كو اجرت پہلے سے دے دينا اس ضرر كو دور كرنے كى خاطر ہے كہ جو اجرت كى تاخير كى صورت ميں بچے كو پہنچ سكتا ہے_

٣٣_ بچے كو دودھ پلانے كى اجرت لينا جائز ہے_و ان اردتم ان تسترضعوا اولادكم اذا سلمتم ما اتيتم بالمعروف

٣٤_اجارہ كى مشروعيت _و ان اردتم ان تسترضعوا اولادكم اذا سلمتم ما اتيتم بالمعروف دايہ ركھنے اور اجرت دينے كا جواز قانون اجارہ كى تشريع كى بنياد پر ہے_

٣٥_ ماں ، باپ، باپ كے ورثاء اور دايہ كا ايك دوسرے كے حقوق كے بارے ميں تقوي كى رعايت كرنا ضرورى ہے_و الوالدات يرضعن و اتقوا الله ''اتقوا اللہ ''كى آيت ميں بنيادى طور پر خطاب ان لوگوں سے ہے جن پر آيہ مجيدہ نے فرائض اور حقوق كى رعايت لازمى قرار دى

۱۵۹

ہے، يعنى ماں ، باپ، دايہ اور باپ كے ورثائ_

٣٦_ نومولود بچوں كے حقوق اور انہيں دودھ پلانے سے متعلقہ مسائل ميں تقوي كى رعايت ضرورى ہے_

و الوالدات يرضعن و اتقوا الله اس آيت كا اصلى محور نومولود كى زندگى كا انتظام اور اس كى پرورش كرنا ہے لہذا آيہ شريفہ ميں تقوي كا واضح ترين مصداق، نومولود كے حقوق كى رعايت ہوگي_

٣٧_ خدا تعالى كا خوف اور اعمال پر اس كے حاضر و ناظر ہونے كى طرف توجہ، ماں ، باپ اور دايہ كيلئے ايك دوسرے كے حقوق كى رعايت كا سبب ہے_و الوالدات يرضعن و اتقوا الله و اعلموا ان الله بما تعملون بصير

٣٨_ انسان كے اعمال خدا وند عالم كے تحت نظر ہيں _و اعلموا ان الله بما تعملون بصير

٣٩_ خدا سے ڈرنا اور اس كے علم كى طرف توجہ موجب بنتى ہے كہ ماں ، باپ دايہ اور باپ كے ورثاء نومولودكے مصالح اور دودھ پلانے سے متعلق مسائل كى رعايت كريں _و الوالدات يرضعن و اتقوا الله

٤٠_ مرد يا عورت كا ايك دوسرے كو بچے يا اس كے دودھ پلانے كو بہانہ بناكر ہم بسترى سے محروم كرنا ممنوع ہے_

لاتضار والدة بولدها و لامولود له بولده امام صادق(ع) نے فرمايا:كانت المراة منا ترفع يدها الى زوجها اذا اراد مجامعتها فتقول:لا ادعك لانى اخاف ان احمل على ولدى و يقول الرجل لا اجامعك انى اخاف ان تعلقى فاقتل ولدى فنهى الله عزوجل ان تضار المراة الرجل و ان يضار الرجل المراة .. (١) حضرت امام جعفر صادق (ع) فرماتے ہيں ، بعض عورتيں ايسى تھيں كہ جب ان كا شوہر مجامعت كرنا چاہتا تو وہ ہاتھ اٹھا كر اسے روك ديتيں كہ مبادا دوبارہ حمل ہوجائے اور مرد عورت سے كہتا ميں تجھ سے مجامعت نہيں كروں گا چونكہ ہوسكتا تجھے حمل ہوجائے تو اس كى وجہ سے ميں اپنے بچے كو قتل كر بيٹھوں نتيجتاً خداوند متعال نے نہى فرما دى كہ مرد عورت كو ضرر نہ پہنچائے اور عورت مرد كو (مجامعت سے ممانعت كے ذريعے) ضرر نہ پہنچائے_

٤١_ بہتر يہى ہے كہ مطلقہ عورت اپنے بچے كو خود دودھ پلائے اور اس كى رائج اجرت (اجرة المثل) باپ سے طلب كرلے_

____________________

١) كافي، ج ٦ ص ١٠٣ح ٣ نورالثقلين ج ١ ص ٢٢٧ ح ٨٨٤ _

۱۶۰

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

٥_ جو لوگ بڑے گناہوں كا ارتكاب نہيں كرتے، ان كى چھوٹى چھوٹى لغزشوں سے چشم پوشى كرنا ضرورى ہے_*

ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه نكفر عنكم سيّئاتكم يہ آيت لوگوں كى اجتماعى زندگى كيلئے ايك درس كى حيثيت ركھتى ہے_ جس طرح خداوندمتعال، كبيرہ گناہوں سے اجتناب كى صورت ميں اپنے بندوں كے چھوٹے چھوٹے گناہوں كو نظرانداز كرديتا ہے اسى طرح ہم لوگوں كو بھى چشم پوشى سے كام لينا چاہيئے_

٦_ باطل طريقے سے دوسروں كے مال و دولت پر ہاتھ ڈالنا گناہ كبيرہ ہے_لاتا كلوا اموالكم بينكم بالباطل ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه اس آيت اور گذشتہ آيات كے درميان ارتباط كے مطابق، گناہان كبيرہ كے مطلوبہ مصاديق ميں سے ايك، دوسروں كے مال ميں ناروا تصرف كرنا ہے_

٧_ معاشرے كو تباہى و فساد كى طرف لے جانا گناہان كبيرہ ميں سے ہے_لاتا كلوا اموالكم بينكم بالباطل و لاتقتلوا انفسكم ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه

٨_ قتل اور انسان كشى كا گناہان كبيرہ ميں سے ہونا_لاتقتلوا انفسكم ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه

٩_ خودكشى كا كبيرہ گناہوں ميں سے ہونا_*لاتقتلوا انفسكم ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه

١٠_ بہشت، كبيرہ گناہوں سے اجتناب كرنے والوں كا اجر ہے_و ندخلكم مدخلاً كريماً

١١_ كبيرہ گناہوں سے پرہيز كرنے والوں كى اخروى منزل، ايك گرانقدر اور باعزت جگہ ہے_و ندخلكم مدخلاً كريماً

١٢_ بہشت، ايك گرانقدر اور باعزت جگہ ہے_و ندخلكم مدخلاً كريماً

١٣_ صغيرہ و كبيرہ گناہوں سے طہارت ، بہشت ميں وارد ہونے كى شرط ہے_

ان تجتنبوا كبائر نكفر عنكم سيّئاتكم و ندخلكم مدخلاً كريماً

١٤_ بہشت، صغيرہ و كبيرہ گناہوں سے دورى اور طہارت كا نتيجہ ہے_

۴۶۱

ان تجتنبوا ندخلكم مدخلاً كريماً

١٥_ خداوند، گناہوں كى مغفرت كرنے والا اور پاك لوگوں كو بہشت ميں مقام و منزلت عطاكرنے والا ہے_

نكفر عنكم ندخلكم مدخلاً كريماً

١٦_ كبيرہ گناہوں سے پرہيز كرنے والے مؤمنين، اپنے صغيرہ گناہوں كے بارے ميں جوابدہى سے محفوظ ہوں گے_

ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه نكفر عنكم سيّئاتكم امام كاظم (ع) نے فرمايا:من اجتنب الكبائر من المؤمنين لم يسئل عن الصغائر _(١) جو مؤمن كبيرہ گناہوں سے اجتناب كرے، اس سے صغيرہ گناہوں كے بارے ميں بازپرس نہيں ہوگي_اسكے بعد آپ(ع) نے مذكورہ آيت تلاوت فرمائي_

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى مغفرت١٥

بہشت: بہشت كى عظمت ١٢; بہشت كے موجبات١٠، ١٣، ١٤

پاك لوگ: پاك لوگوں كا بہشت ميں ہونا ١٥

جہنم: عذاب جہنم، ٤

خودكشي: خودكشى كا گناہ، ٩

روايت: ١٦

عذاب: عذاب كا وعدہ ٤

غصب: غصب كا مال ٦

قتل: قتل كا گناہ٨

گناہ: صغيرہ گناہ ١;صغيرہ گناہ سے اجتناب ١٣، ١٤;صغيرہ گناہ كى معافى ٥، ١٦;كبيرہ گناہ ١، ٤، ٦، ٧، ٨، ٩;كبيرہ گناہ سے اجتناب ٢، ٣، ١٣،١٤;كبيرہ گناہ كى سزا ٤; گناہ سے اجتناب ١٠، ١٦;گناہ سے اجتناب كى جز ا ١١، ١٤; گناہ كى اقسام ١; گناہ كى مغفرت ١٥;گناہ كى مغفرت كا پيش خيمہ ٢

متقين: متقين كا اجر، ١١ معاشرہ: معاشرے كو فاسد كرنا ٧

____________________

١)توحيد صدوق، ص٤٠٧ ح٦ ب ٦٣ نورالثقلين ج١ ص٤٧٣ ح٢٠٦، تفسير عياشى ج١ص٢٣٨ ح١١٢ تفسير برھان ج١ ص٣٦٥ ح٤، ١٣.

۴۶۲

آیت( ۳۲)

( وَلاَ تَتَمَنَّوْاْ مَا فَضَّلَ اللّهُ بِهِ بَعْضَكُمْ عَلَی بَعْضٍ لِّلرِّجَالِ نَصِيبٌ مِّمَّا اكْتَسَبُواْ وَلِلنِّسَاء نَصِيبٌ مِّمَّا اكْتَسَبْنَ وَاسْأَلُواْ اللّهَ مِن فَضْلِهِ إِنَّ اللّهَ كَانَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا ) او رخبردا رجو خدا نے بعض افراد كو بعض سے كچھ زيادہ ديا ہے اس كى تمناّاور آرزو نہ كرنا مردوں كے لئے وہ حصہ ہے جو انھوں نے كما يا ہے او رعورتوں كے لئے وہ حصہ ہے جو انھوں نے حاصل كيا ہے _الله سے اس كے فضل كا سوال كرو كہ وہ بيشك ہرشے كاجاننے والا ہے _

١_ خداوند متعال نے بعض لوگوں كو اپنى نعمتوں سے زيادہ بہرہ مند فرماكر بعض دوسروں پر برترى عطا كى ہے_

و لاتتمنّوا ما فضل الله به بعضكم على بعض

٢_ دوسروں كو خدا كى عطا كردہ نعمتوں كے حصول كى آرزو اور حرص و طمع سے بچنا ضرورى ہے_

و لاتتمنّوا ما فضّل الله به بعضكم على بعض

٣_ خدا تعالى كى طرف سے لوگوں كے درميان تفاوت ہے_و لاتتمنّوا ما فضل الله به بعضكم على بعض

٤_ دوسروں كى نعمتوں پر نظريں ركھنا، ايك ناپسنديدہ اورمذموم فعل ہے_و لاتتمنّوا ما فضل الله به بعضكم على بعض

٥_ دوسروں كى نعمتوں كے حصول كى خواہش كرنا اور ان پر نظريں ركھنا، ارتكاب گناہ كا راستہ ہموار كرتا ہے_

ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه و لاتتمنوا ما فضل الله گناہوں سے اجتناب كى ترغيب كے بعد، دوسروں كى نعمتوں كے حصول كى خواہش سے نہى كرنا ہوسكتا ہے بعض كبيرہ گناہوں كى جڑ اور ان كے خلاف جدوجہد كرنے كى نصيحت كى طرف اشارہ ہو_

٦_ دوسروں كى خداداد نعمتوں كے حصول كى آرزو كرنا

۴۶۳

اور ان پر نظريں ركھنا، حرام خورى اور اقتصادى خرابيوں كى راہ ہموار كرتا ہے_

لاتا كلوا اموالكم بينكم بالباطل و لاتتمنّوا ما فضّل الله به بعضكم على بعض لوگوں كے مال ميں ناروا تصرف كے حكم كو بيان كرنے كے بعد، دوسروں كى نعمتوں كے حصول كى آرزو كرنے سے نہى كرنا ہوسكتا ہے، اس چيز كا بيان ہو كہ باطل طريقے سے دوسروں كے مال پر قبضہ كرنے كا اصل سبب دوسروں كى نعمتوں ميں طمع كرنا ہے_

٧_ مفاسد كے خلاف جدوجہد كرنے كے قرآنى طريقوں ميں سے ايك، گناہ كے علل و اسباب كے خلاف جنگ كرنا ہے_لاتا كلوا اموالكم بينكم بالباطل و لاتتمنّوا ما فضل الله به بعضكم على بعض

٨_ معاشرے كى سلامتى و حفاظت كيلئے، گناہ كے علل و اسباب كے خلاف جنگ كرنا ضروري_

لاتا كلوا اموالكم بينكم، بالباطل و لاتقتلوا انفسكم و لاتتمنّوا ما فضل الله

٩_ مالكيت اور اپنے كام و محنت سے بہرہ مند ہونے ميں عورت اور مرد كو مساوى حق حاصل ہے_

للرجال نصيب مما اكتسبوا و للنساء نصيبٌ مما اكتسبن

١٠_ ہر عورت اور مرد اپنے اعمال كى جزا پائے گا_للرّجال نصيب مما اكتسبوا و للنساء نصيبٌ مما اكتسبن

جملہ ''للرجال نصيب ...''ہوسكتا ہے اس معنى ميں ہوكہ ہر انسان، خواہ مرد ہو يا عورت ان شرعى فرائض پر ثواب و پاداش سے بہرہ مند ہوگا جو خداوند متعال نے اس كيلئے مقرر كئے ہيں _

١١_ اسلام كے اقتصادى مسائل كا اخلاق سے آميختہ ہونا_ لاتا كلوا و لاتتمنّوا ما فضل الله للّرجال نصيب و للنساء نصيبٌ قرآن كريم نے اس آيت اور گذشتہ آيات ميں ، اقتصادى مسئلہ (لاتا كلوا للرجال نصيب ) كو اخلاقى (لاتتمنّوا) مسئلہ سے مربوط كرتے ہوئے، ايك كو دوسرے كى بنياد قرار ديا ہے_

١٢_ ہر شخص خواہ مرد ہو يا عورت، اپنى محنت و كمائي كا خود مالك ہے_للرجال نصيب و للنساء نصيب

١٣_ عورت و مرد دونوں كو كام كاج كرنے كا حق حاصل ہے_للرجال نصيب و للنساء نصيب مما

۴۶۴

اكتسبن

١٤_ لوگوں ميں سے بعض كى بعض دوسروں پر برتري، خود ان كى صلاحيتوں ، قابليتوں اور جدوجہد كا نتيجہ ہے_

و لاتتمنّوا ما فضل الله و للنساء نصيبٌ مما اكتسبن جملہ ''للرجال ...''جملہ''لاتتمنّوا ما فضل الله '' كى علت ہے اور يہ بيان كر رہا ہے كہ انسانوں كى صلاحيتيں اور جدوجہد، اس برترى كا سرچشمہ ہے_ ياد ر ہے كہ ''رجال''اور ''نسائ''كى تصريح، قابليتوں اور صلاحيتوں كے درميان فرق كى طرف اشارہ ہے ورنہ يہ فرمايا جاتا: ''للانسان نصيب مما اكتسب''_

١٥_ لوگوں كى برترى و فوقيت ميں ان كى صلاحيتوں اور سعى و كوشش كے كردار كى طرف توجہ كرنے سے دوسروں كے مال و دولت اور نعمتوں پر نظر ركھنے سے دور رہنے كا راستہ ہموار ہوتا ہے_و لاتتمنّوا ما فضّل الله للرجال نصيب و للنساء نصيبٌ خداوند متعال نے دوسروں كى نعمتوں كے بارے ميں طمع و لالچ سے منع كرنے كے بعد ان نعمتوں كو لوگوں كى قابليت اور جدوجہد كا نتيجہ قرار ديا ہے تاكہ منفى آرزؤں اور خواہشات كى جڑكاٹ دى جائے_

١٦_ انسان اپنے مال و دولت اور كمائي كے صرف كچھ حصے كا مالك ہے_للرجال نصيب مما اكتسبوا و للنساء نصيب مما اكتسبن يہ اس بنا پر ہے كہ جب ''ممّا''ميں ''من'' تبعيض كيلئے ہو_ يعنى انسان اپنى كمائي اور مال و ثروت ميں سے بعض كے مالك ہيں اور بعض دوسرا حصہ مثلاً فقراء اور اسلامى حكومت كيلئے ہے_

١٧_ انسان كو اپنى ضروريات، خداوند متعال سے طلب كرنى چاہئيں نہ كہ دوسروں كے حقوق پر ہاتھ ڈالنے اور طمع و لالچ كرنے سے_و لاتتمنّوا ما فضل الله و سئلوا الله من فضله

١٨_ دعا اور خداوند متعال سے طلب كرنے ميں ، اسكے فضل كى اميد ركھنا ضرورى ہے_و سئلوا الله من فضله

١٩_ فضل الہى كے حصول ميں دعا كا كردار_و سئلوا الله من فضله

٢٠_ فضل الہى سے اميد ركھنا، دوسروں كے مال و دولت كے بارے ميں طمع كرنے سے بچنے كا راستہ ہموار كرتا ہے_

ولاتتمنّواما فضل الله و سئلوا الله من

۴۶۵

فضله طمع اور آرزو و تمنا كرنے سے نہى كرنا اور اسكے بعد خداوند متعال سے طلب كرنے كا حكم دينا كہ جس كا نتيجہ فضل خداوند متعال سے اميدوار ہونا ہے، درحقيقت ايك ايسا راستہ دكھتا ہے جس پر چل كر انسان دوسروں كى نعمتوں كے بارے ميں حسرت اور دست درازى سے اجتناب كرسكتا ہے_

٢١_ كام اور كوشش كے ساتھ ساتھ فضل خدا كے بارے ميں اميدوار رہنے كى ضرورت_

للرجال نصيب مما اكتسبوا و للنساء نصيبٌ و سئلوا الله من فضله جملہ ''للرجال ...''سابقہ جملے كى علت ہے_ يعنى دوسروں كے پاس موجود نعمتوں كى آرزو نہ كرو بلكہ خود مال و دولت حاصل كرنے كيلئے كوشش كرو اور اسكے ساتھ فضل خداوند متعال سے بھى اميد لگائے ركھو_

٢٢_ انسان كى اندرونى خواہشات اور رجحانات كو صحيح رخ عطا كرنا، قرآن حكيم كے تربيتى طريقوں ميں سے ايك طريقہ ہے_و لاتتمنّوا و سئلوا الله من فضله انسان كے اندر تمايلات و خواہشات كا وجود ايك ناقابل انكار حقيقت ہے، قرآن دوسروں كے مال پر نظريں ركھنے كى حرمت بيان كرتے ہوئے، لوگوں كى خواہشات اور تمايلات كو فضل خداوند متعال كى طرف موڑ كر انہيں صحيح رُخ عطا كر رہا ہے_

٢٣_ خداوند متعال ہر چيز سے آگاہ و دانا ہے_ان الله كان بكل ش عليماً

٢٤_ خداوند متعال، انسان كے تقاضوں اور ضروريات سے آگاہ ہے_و سئلوا الله من فضله انّ الله كان بكل ش عليماً

''بكل شي :''كے مورد نظر مصاديق ميں وہ تمام مسائل شامل ہيں جو اس آيت ميں بيان كئے گئے ہيں من جملہ انسانوں كى ضروريات اور تقاضے ہيں _

٢٥_ خداوند متعال كو انسانوں كے اندرونى حالات اور خواہشات و آرزؤں سے مكمل آگاہى حاصل ہے_

و لاتتمنّوا انّ الله كان بكل ش عليماً

٢٦_ خداوند متعال كے ہر چيز سے آگاہ ہونے كے بارے ميں توجہ سے انسان كيلئے اپنے اندرونى حالات پر نظر ركھنے كا راستہ ہموار ہوتا ہے_و لاتتمنّوا ان الله كان بكل ش عليماً

٢٧_ مرد كا فريضہ ہے كہ وہ دوسروں كى بيوى بيٹيوں ميں دلچسپى لينے اور ان كى طمع كرنے سے پرہيز كرے_

۴۶۶

و لاتتمنّوا ما فضل الله به بعضكم على بعض امام صادق(ع) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں سوال كے جواب ميں فرمايا:لايتمنّى الرّجل امراة الرجل و لاابنته _(١) مرد دوسرے كى بيوى ، بيٹى كى طمع نہ كرے_

٢٨_ بارگاہ خداوند متعال سے مقدر شدہ روزى سے زيادہ روزى كى درخواست كرنا ايك پسنديدہ اور شائستہ دعا ہے_

و سئلوا الله من فضله امام صادق(ع) نے فرمايا:انّ الله قسّم الارزاق بين عباده و افضل فضلاً كثيرا لم يقسّمه بين احد قال الله عزوجل: و سئلوا الله من فضله _(٢) بيشك اللہ تعالى نے اپنا رزق بندوں كے درميا ن تقسيم كيا ہے اور اپنا فضل كثير باقى ركھا ہے جسے تقسيم نہيں كيا _ اللہ تعالى فرماتا ہے:و سئلوا الله من فضله

آرزو: منفى آرزو ٢٧;ناپسنديدہ آرزو ٢، ٥، ٦

احكام: ١٦

اخلاق: اخلاق اور اقتصاد ١١

استعداد: استعداد كے اثرات ١٥

اقتصادى نظام: ١١، ١٣

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا علم ٢٣، ٢٤، ٢٥، ٢٦; اللہ تعالى كا فضل ١، ١٨، ١٩، ٢٠، ٢١; اللہ تعالى كى نعمات ١، ٢

امتياز: امتياز برتنے كے اسباب ١٥

اميدواري: اميدوارى كى اہميت ٢١;اميدوارى كے اثرات ٢٠

انسان: انسان كى آرزو ٢٥; انسانوں كى ضروريات ٢٤; انسانوں كى مادى ضروريات ١٧;انسانوں ميں تفاوت ١،٣

برگزيدہ لوگ: ١

تربيت: تربيت كا طريقہ ٢٢

تحريك : تحريك كى جہت٢٢

تفاوت :

___________________

١)تفسير عياشى ج١ ص٢٣٩، ح١١٥، تفسير برھان ج١ ص٣٦٦ ح٢.

٢)تفسير عياشى ج١ ص٢٣٩ ح ١١٧، نورالثقلين ج١ ص٤٧٥ ح٢٢٠ تفسير برھان ج١ ص٣٦٦ ح٤ بحار الانوار ج٥ ص١٤٥ ح٥.

۴۶۷

تفاوت كے اسباب ١٤

تقاضا: پسنديدہ تقاضا٢٨

حرام خوري: حرام خورى كا پيش خيمہ ٦

حقوق كا نظام: ٩، ١٣

خواہش: خواہش كے موانع١٥

دعا: دعا كے آداب ١٨;دعا كے اثرات ١٩; دعا ميں اميد ١٨; روزى كى دعا ٢٨

ذكر: ذكر كے اثرات ٢٦

رشد: رشد كا پيش خيمہ ٢٠

روايت: ٢٧، ٢٨

طمع: طمع كى مذمت ٢، ٤، ٦، ١٧;طمع كے موانع ٢٠

عمل: عمل كا اجر ١٠;ناپسنديدہ عمل ٤

عورت : عورت كى مالكيت ٩، ١٣;عورت كے حقوق ٩، ١٣

فساد: فساد كے خلاف مبارزت كا طريقہ ٧

قرآن كريم: قرآن كريم كى خصوصيت ٧

كام: كام ميں اميدوار ہونا ٢١

كوشش : كوشش كے اثرات، ١٥

گناہ: گناہ سے اجتناب ٢٧;گناہ كا پيش خيمہ ٥;گناہ كے خلاف جہاد، ٧، ٨

مالكيت: مالكيت كے احكام ١٦;مالكيت كے اسباب ١٢

مرد: مرد كى ذمہ داري، ٢٧; مرد كى مالكيت ٩ ;مرد كے حقوق ٩، ١٣

معاشرہ : معاشرہ كى سلامتى كے اسباب ٨

نظر ركھنا: نظر ركھنے كا پيش خيمہ٢٦

۴۶۸

آیت(۳۳)

( وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ مِمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالأَقْرَبُونَ وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ فَآتُوهُمْ نَصِيبَهُمْ إِنَّ اللّهَ كَانَ عَلَی كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدًا ) او رجوكچھ ماں باپ يا اقربانے چھوڑا ہے ہم نے سب كے لئے ولى و وارث مقرر كرديئے ہيں او رجن سے تم نے عہد و پيمان كيا ہے ان كا حصہ بھى انھيں دے دو بيشك الله ہرشے پر گواہ اور نگراں ہے _

١_ خداوند متعال نے ہر شخص كيلئے وارث تعيين كئے ہيں _و لكلّ جعلنا موالي ''موالي'، كلمہ ''مولي''كى جمع ہے يعنى وہ لوگ جو حق اولويّت ركھتے ہيں _ اور آيت ميں اس سے ''مما ترك''كے قرينے سے ورثاء مراد ہيں _

٢_ ماں باپ جو مال اپنے پيچھے چھوڑتے ہيں ، اسكے ورثاء معين ہيں _و لكل جعلنا موالى مما ترك الوالدان والاقربون

مذكورہ بالامطلب ميں''الوالدان و الاقربون'' كو ''ترك''كا فاعل بنايا گيا ہے_

٣_ ميت كے اموال ميں سے فقط كچھ حصہ اسكے وارثوں كى طرف منتقل ہوتا ہے *مما ترك

يہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''ممّصا'' ميں ''من'' تبعيض كيلئے ہو_

٤_ ماں ، باپ اور عزيز و اقارب، ميت كے وارث ہيں _و لكل جعلنا موالى مما ترك الوالدان و الاقربون

مذكورہ بالا مفہوم ميں ''ترك '' كا فاعل وہ ضمير ہے جو ''كل'' كى طرف پلٹتى ہے_ اور ''الوالدان و الاقربون'' محذوف ضمير كيلئے خبر ہے جو ''موالي''كى طرف پلٹ رہى ہے_ يعنى وہ وارث، ميت كے ماں باپ اور رشتہ

۴۶۹

دارہيں ، ياد ر ہے كہ ''ماترك'' فعل مقدر (يرثون) كے متعلق ہے_

٥_ ميت كے قريبى رشتہ دار، اسكى ميراث كے بارے ميں حق اولويت ركھتے ہيں _

و لكل جعلنا موالى مما ترك الوالدان والاقربون كلمہ ''اقربون''كا معنى رشتہ دار ہے_ افعل تفضيل كا انتخاب اس معنى كو پہنچانے كيلئے كيا گيا ہے كہ قريبى رشتہ دار ارث لينے ميں حق اولويت ركھتے ہيں _

٦_ ميراث كے بارے ميں عہد و پيمان، موجبات ارث ميں سے ہے_و لكل جعلنا موالى والذين عقدت ايمانكم ''عقد يمين''سے مراد عہد و پيمان باندھنا ہے چونكہ آيت، ارث كے بارے ميں بحث كررہى ہے، لہذا يہ عہد و پيمان بھى ارث كے بارے ميں ہوگا_ يعنى ارث پر عہد و پيمان، ياد ر ہے كہ مذكورہ بالامطلب ميں ''الذين'' كا ''الوالدان''پر عطف ہے_

٧_ مياں بيوي، ايك دوسرے كے وارث ہيں *و لكل جعلنا موالى والذين عقدت ايمانكم بعض كا كہنا ہے كہ آيت شريفہ ميں پيمان سے مراد عقد ازدواج ہے كہ جو مياں بيوى پر منطبق ہوتا ہے_

٨_ ہر وارث كو اس كا حصہ اور سہم ادا كرنا لازمى ہے_لكل جعلنا موالى فاتوهم نصيبهم

اگر ''الذين''،''الوالدان''پر عطف ہو تو ''ھم'' كا مرجع كلمہ ''موالي''ياالوالدان والاقربون والذين ...''ہوگا_ البتہ دونوں صورتوں ميں اس سے ورثا مراد ہيں _

٩_ جن لوگوں كے ساتھ مالى عہد و پيمان باندھا گيا ہے ، ان كے حقوق كى ادائيگى كا واجب ہونا_والذين عقدت ايمانكم فاتوهم نصيبهم اس مطلب ميں ''الذين''كو مبتدا ليا گيا ہے اور جملہ'' فاتوهم نصيبهم'' اسكى خبر ہے_ پس ''الذين ...'' وارثوں ميں سے نہيں ہوں گے_

١٠_ وارث وہ حقوق ادا كرے جو ، مال ميت ميں عقد اور پيمان كے ذريعے عائد ہيں _

والذين عقدت ايمانكم فاتوهم نصيبهم اگر جملہ '' والذين '' مستأنفہ ہو تو ''الذين''سے وارث مراد نہيں ہوں گے بلكہ وہ لوگ مراد ہيں جنہوں نے ميت كے ساتھ مالى عہد و پيمان باندھ ركھا ہے، البتہ ان كے حقوق كى ادائيگى كے حكم كے مخاطب، سب وارث ہيں _

١١_ خداوند متعال كا ہميشہ ہر چيز پر ناظر ہونا_ان الله كان على كل ش شهيدا

۴۷۰

١٢_ خداوندمتعال، انسان كے تمام اعمال اور ہر قسم كے عہد و پيمان پر گواہ ہے_

والذين عقدت ايمانكم فاتوهم نصيبهم انّ الله كان على كل ش شهيداً

١٣_ خداوند متعال كى دائمى نظارت كى طرف توجّہ، احكام الہى كى پابندى كى ضامن ہے_

لكلجعلنا موالى ان الله كان على كلّ ش شهيداً اس حقيقت كو بيان كرنے كا مقصد كہ خداوند متعال ہر چيز پر ناظر ہے، يہ ہے كہ انسان اسكى طرف توجہ ركھے اور اس توجّہ كى وجہ سے وہ خداوند متعال كى طرف سے نازل شدہ احكام كى نسبت ذمہ دار اور پابند ر ہے_

١٤_ جو لوگ ورثاء كے حقوق ادا كرنے ميں كوتاہى كرتے ہيں ، انہيں خداوند متعال كى طرف سے خبردار كيا جانا_

لكل جعلنا موالى انّ الله كان على كل شي شهيداً ہوسكتا ہے جملہ''انّ الله '' ان لوگوں كو تہديد كرنے كيلئے نازل ہوا ہو جو احكام الہى پر عمل نہيں كرتے اور آيت شريفہ ميں بيان شدہ حقوق ان كے اہل تك نہيں پہنچاتے_

١٥_ خداوند متعال كا ان لوگوں كو خبردار كرنا جو اپنے عہد و پيمان پورے نہيں كرتے_

و لكل والذين عقدت ايمانكم فاتوهم نصيبهم انّ الله كان على كل شي شهيداً

احكام: ٣، ٤، ٥، ٨، ٩، ١٠

ارث: ارث پر معاہدہ ٦، ٩، ١٠; ارث كى اہميت ٩; ارث كے احكام ٣، ٤، ٥، ٨، ١٠;ارث كے طبقات ٤، ٥،٧; ارث كے موجبات ٦;ارث ميں اولويت ٥

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا خبردار كرنا ١٤، ١٥; اللہ تعالى كى گواہى ١٢; اللہ تعالى كى نظارت ١١، ١٣; اللہ تعالى كے افعال ١

ذكر: ذكر كے اثرات ١٣

عمل: عمل كے گواہ ١٢

عہد: عہد پر گواہ افراد ١٢;عہد وفا كرنا ١٠

عہد شكني: عہد شكنى كى مذمت ١٥

ميت: ميت كے وارث ١، ٢،٤، ٧

۴۷۱

واجبات: ٩

وارث: وارث كے حقوق پر تجاوز ١٤

آیت( ۳۴)

( الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَی النِّسَاء بِمَا فَضَّلَ اللّهُ بَعْضَهُمْ عَلَی بَعْضٍ وَبِمَا أَنفَقُواْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ فَالصَّالِحَاتُ قَانِتَاتٌ حَافِظَاتٌ لِّلْغَيْبِ بِمَا حَفِظَ اللّهُ وَاللاَّتِي تَخَافُونَ نُشُوزَهُنَّ فَعِظُوهُنَّ وَاهْجُرُوهُنّ َ فِي الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوهُنَّ فَإِنْ أَطَعْنَكُمْ فَلاَ تَبْغُواْ عَلَيْهِنَّ سَبِيلاً إِنَّ اللّهَ كَانَ عَلِيًّا كَبِيرًا ) مرد عورتوں كے حاكم او رنگراں ہيں ان فضيلتوں كى بنا پر جو خدا نے بعض كو بعض پردى ہيں او راس بناپر كہ انھوں نے عورتوں پر اپنا خرچ كيا ہے _ پس نيك عورتيں وہى ہيں جو شوہروں كى اطاعت كرنے والى او ران كى غيبت ميں ان چيزوں كى حفاظت كرنے والى ہيں جن كى خدانے حفاظت چاہى ہے او رجن عورتوں كى نافرمانى كا خطرہ ہے انھيں موعظہ كرو _ انھيں خواب گاہ ميں الگ كردو اور مارو اور پھر اطاعت كرنے لگيں تو كوئي زيادتى كى راہ تلاش نہ كرو كہ خدا بہت بلند او ربزرگ ہے _

١_ ہر معاشرے ميں عورتوں كى سرپرستى اور ان كے امور كى نگرانى مردوں كى ذمہ دارى ہے_

الرجال قوّامون على النسائ مذكورہ بالامطلب ميں ، كلمہ''الرجال'' اور ''النسائ'' سے مطلق مرد اور عورتيں مراد ہيں نہ فقط شوہر اور بيوياں _ قوّام اس كو كہتے ہيں جو دوسروں كى تدبير و اصلاح كى ذمہ دارى اٹھاتا ہے_

٢_ شوہر، اپنى بيويوں كى سرپرستى اور ان كے امور كے انتظام كے ذمہ دار ہيں _

۴۷۲

الرّجال قوّامون على النسائ ''بما انفقوا''كے قرينے سے ''الرّجال''سے شوہر اور ''النسائ''سے ان كى بيوياں مراد ہيں _ چونكہ عورتوں كى زندگى كے اخراجات، شوہروں كے ذمہ ہوتے ہيں ، جبكہ سب خواتين كا نفقہ مردوں كے اوپر نہيں _

٣_ مرد عورتوں كى نسبت برترى كے حامل ہيں _*الرّجال قوّامون بما فضّل الله بعضهم على بعض

اگر بعضھم ''الرّجال''كى طرف اشارہ ہو اور ''بعض'' ، ''النسائ''كى طرف توہوسكتا ہے كہ عورتوں پر مردوں كى برترى سے مراد ان كى نوعى برترى ہو نہ كہ ہر ايك مرد كا ہر ايك عورت پر برتر ہونا_

٤_ مردوں كے گروہ كى عورتوں ميں سے اپنے ہم مثل گروہ پر برتري_*بما فضل الله بعضهم على بعض

بعض كى رائے ہے كہ مردوں كى عورتوں پر فضيلت ايك جيسے حالات اور ايك جيسے طبقات كى صورت ميں ہے_

٥_ عورتو ں اور مردوں كو ايك دوسرے پر كچھ برترياں حاصل ہيں _*بما فضل الله بعضهم على بعض

بعض كى رائے ہے كہ ''بعضھم'' ميں ''ھُم'' سے مراد تمام انسان ہيں ، خواہ مرد ہوں يا عورتيں _ نہ فقط مرد، ورنہ خداوند متعال يہ فرما تا:بما فضلهم الله عليهنّ' _

٦_ مردوں كى عورتوں پر برتري، اپنى بيويوں پر ان كے حق سرپرستى كے قانون كا فلسفہ ہے_

الرجال قوامون على النساء بما فضل الله بعضهم على بعض

٧_ سرپرستى اور امور كے انتظام كى شرائط ميں سے ايك، برترى اور لياقت ہے_الرّجال قوّامون على النساء بما فضّل الله بعضهم على بعض چونكہ مردوں كى برترى كى وجہ سے انہيں عورتوں كى سرپرستى كا حق دياگيا ہے_

٨_ اسلام كے نظام حقوق كا نظام تكوين كے ساتھ ہم آہنگ ہونا_الرّجال قوّامون على النساء بما فضل الله بعضهم على بعض چونكہ خداوند متعال نے مردوں كى تكوينى برترى كى بنياد پرانہيں عورتوں كى سرپرستى كا حق ديا ہے_

٩_ لوگوں كى ايك دوسرے پر برترى كا سرچشمہ، فضل خداوند متعال ہے_

۴۷۳

فضل الله بعضهم على بعض

١٠_ عورتوں كے اخراجات، ان كے شوہروں كے اوپر ہيں _و بما انفقوا من اموالهم

١١_ مردوں كا اپنى بيويوں پر حق سرپرستى كى تشريع كا فلسفہ ان كى طرف سے ان كى زندگى كے اخراجات پورا كرنا ہے_

الرّجال قوّامون على النساء و بما انفقوا من اموالهم

١٢_ خانوادہ كيلئے قواعد و ضوابط بنانے ميں ، تكوينى و تشريعى قوانين كو مدنظر ركھنا ضرورى ہے_

الرّجال قوّامون على النساء بما فضل الله و بما انفقوا چونكہ خداوند متعال نے مردوں كيلئے سرپرستى كا حق قرار دينے كى توجيہ ميں دو جہات كى تصريح فرمائي ہے_ ايك مردوں كى عورتوں پر برترى كہ جو ايك تكوينى مسئلہ ہے، دوسرا مرد كے اوپر نفقہ كى ذمہ دارى جو ايك تشريعى حكم ہے_

١٣_ اچھى بيوياں ، اپنے شوہروں كى مطيع و فرمانبردار ہيں _فالصّا لحات قانتات ''قنوت''كا معنى دائمى اطاعت ہے كہ جس سے آيت كے بعد والے حصے (والتى تخافون ...) كے مطابق، شوہر كى اطاعت مراد ہے_ بنابرايں ''الصالحات''سے مراد نيك و شائستہ بيوياں ہيں _ اس مفہوم كى تائيد امام باقر(ع) كے''قانتات'' كے بارے ميں اس فرمان سے بھى ہوتى ہے يعنى ''مطيعات''(١) اس سے مراد مطيع و فرمانبردار بيوياں ہيں _

١٤_ اچھى بيوياں ، شوہروں كى عدم موجودگى ميں ان كے حقوق كى محافظ ہيں _فالصّالحات حافظات للغيب

مذكورہ بالا مطلب ميں ''حافظات''كا مفعول حكم اور موضوع كى مناسبت سے شوہروں كے حقوق كو قرار ديا گيا ہے اور ''للغيب''ميں ''لام'، ''في''كے معنى ميں ليا گيا ہے_

١٥_ جو بيوياں تنہائي ميں اپنے آپ كو ہر قسم كى آلودگى سے محفوظ ركھتى ہيں وہى اچھى بيوياں ہيں _فالصّالحات حافظات للغيب يہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''حافظات''كا مفعول ''انفسھن''ہو_

١٦_ عورتوں كيلئے اپنے شوہر كى اطاعت كرنا اور ان كے حقوق كى حفاظت كرنا ضرورى ہے_فالصالحات قانتات حافظات للغيب

١٧_ عورت كيلئے اپنے شوہر كى اطاعت كرنے اور اسكے حقوق كى حفاظت كرنے كى شرط يہ ہے كہ مرد بھي

____________________

١)تفسير قمى ج١ ص١٣٧، نورالثقلين ج١ ص٤٧٧ ح ٢٢٩.

۴۷۴

اسكى زندگى كے اخراجات پورے كرتا ہو_و بما انفقوا من اموالهم فالصّالحات قانتات حافظات

بظاہر ''فالصّالحات ...''جملہ ''الرجال بما انفقوا''پر مترتب ہے_ بنابرايں عورت كا شوہر كى اطاعت كرنا اس وقت ضرورى ہے كہ جب شوہر اسكى زندگى كے اخراجات پورے كر رہاہو_

١٨_ خانوادہ كى سلامتي; مرد كى سرپرستي، اس كى طرف سے زندگى كے اخراجات پورے كرنے اورعورت كى طرف سے شوہر كى اطاعت اور اسكے حقوق كى حفاظت كے مرہون منت ہے_الرّجال قوّامون على النّساء و بما انفقوا فالصالحات قانتات حافظات چونكہ اس آيت اور بعد والى آيات كے ذيل ميں فيملى كے اختلاف كى بحث كى گئي ہے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ يہ قوانين اور نصيحتيں خانوادہ كى سلامتى كو اختلاف و خطرات سے بچانے كيلئے پيش كى جارہى ہيں _

١٩_ مرد كى طرف سے عورت كے اخراجات كى ادائيگى اور سرپرستى كا حق ركھنے كے عوض، عورت كا فريضہ ہے كہ وہ شوہر كى اطاعت كرے اور اسكے حقوق كى حفاظت كرے_الرجال قوّامون و بما انفقوا فالصّالحات قانتات حافظات للغيب بما حفظ الله ''بما حفظ الله ''سے وہ حقوق مراد ہيں جو خداوند متعال نے عورتوں كيلئے مقرر كئے ہيں اور ان كى ذمہ دارى مردوں پر ڈالى ہے_''بما حفظ'' ميں ''بائے مقابلہ''سے ظاہر ہوتا ہے كہ شوہروں كى اطاعت اور ان كے حقوق كى حفاظت، اس عہد و پيمان كے مقابلے ميں ہے كہ جو خداوند متعال نے شوہر كے ذمہ قرار ديئے ہيں _

٢٠_ خداوند متعال خانوادگى قوانين بنانے كى وجہ سے، عورتوں كے حقوق كا محافظ ہے_بما حفظ الله

''ما''سے عورتوں كے حقوق مراد ہيں جو خداوند متعال نے قوانين بناكر محفوظ كرديئے ہيں مثلاً زندگى كے اخراجات پورے كرنا _

٢١_ قوانين الہى كے اندر رہتے ہوئے، شوہر كى اطاعت كرنا اور اسكے حقوق كى حفاظت، عورت كى ذمہ دارى ہے_*

قانتات حافظات للغيب بما حفظ الله يہ اس بنا پر ہے كہ ''ما حفظ الله ''سے قوانين الہى مراد ہوں اور ''بما حفظ الله ''ميں ''بائ''مصاحبت كيلئے ہو تو آيت كا معنى يوں ہوگا_ عورتوں كو قوانين الہى كا لحاظ ركھتے ہوئے

۴۷۵

اپنے شوہروں كى اطاعت اور ان كے حقوق كى حفاظت كرنى چاہيئے_

٢٢_ بيوى كى طرف سے شوہر كے حقوق كى رعايت نہ كرنا، نشوز ہے_الرّجال قوّامون قانتات واللاتى تخافون نشوزهُنّ

٢٣_ عورت كے نشوز كو روكنے كيلئے پہلا قدم، اسے پند و نصيحت كرنا ہے_واللاتى تخافون نشوزهن ّ فعظوهُنّ

٢٤_ عورت كو نشوز سے روكنے كيلئے ايك طريقہ، شوہر كا اپنى بيوى كے ساتھ سونے سے پرہيز كرنا ہے_

واللاتى تخافون نشوزهنّ واهجروهنّ فى المضاجع مذكورہ بالا مطلب ميں '' فى المضاجع '' كو ''واھجروھنّ''كے متعلق قرار ديا گيا ہے_

٢٥_ شوہروں كے اوپر عورتوں كے حقوق ميں سے ايك، ان كے ساتھ سونا ہے_واهجروهنّ فى المضاجع

گوياشوہروں كے اوپر بيويوں كے ساتھ ہم خوابى كو فرض قرار ديا گيا ہے_ اور نشوز كى صورت ميں ، اس ہم خوابى كو ترك كرنا جائز قرار ديا گيا ہے_ جملہ ''فلاتبغوا ...'' عورتوں كى اطاعت كى صورت ميں ہم خوابى كے ضرورى ہونے كى تائيد كرتا ہے_

٢٦_ عورت كو نشوز سے روكنے كا آخرى قدم، اسے مارنا ہے_واللاتى تخافون نشوزهن واضربوهنّ

٢٧_ عورت كى طرف سے نشوز كى علامتوں كا ظاہر ہونا، اسے اس كام سے روكنے كيلئے ضرورى تدابير (ہم خوابى كا ترك اور مارنا وغيرہ) اختيار كرنے كو جائز قرار ديتا ہے_واللاتى تخافون نشوزهنّ واضربوهنّ چونكہ موضوع حكم، نشوز كا خوف (تخافون) قرار ديا گيا ہے_ نہ كہ خود نشوز اور خوف نشوز سے مراد، نشوز كى علائم ہيں _

٢٨_ گناہ اور مفاسد پيدا ہونے سے پہلے انہيں روكنے كيلئے ضرورى تدابير اور طريقے اختيار كرنا ضرورى ہے_

واللاتى تخافون نشوزهنّ اگرچہ آيت، عورتوں كے نشوز كے بارے ميں ہے ليكن اس سے يہ اخذ كيا جاسكتا ہے كہ اہل ايمان مفاسد كے وقوع سے پہلے ان كى چارہ جوئي كريں _

٢٩_ عورت كو نشوز كے مرحلے تك پہنچنے سے روكنے كيلئے

۴۷۶

ضرورى تدابير اختيار كرنا ضرورى ہے_واللاتى تخافون نشوزهنّ واضربوهنّ بظاہر مذكورہ طريقے كوئي خاص خصوصيت نہيں ركھتے بلكہ اصل مقصد عورت كو ناشزہ بننے سے روكنا ہے_ خواہ اس سے اسكے بعض حقوق ہى كيوں نہ ضائع ہوتے ہوں _

٣٠_ ناشزہ عورتوں كے سلسلے ميں پند و نصيحت، ہم خوابى كا ترك كرنا اور جسمانى تنبيہ اختيار كرنے ميں ترتيب كا لحاظ ركھنا ضرورى ہے_واللاتى تخافون نشوزهنّ فعظوهنّ واهجروهنّ فى المضاجع واضربوهنّ

٣١_ ناپسنديدہ كردار و رفتار كى اصلاح كيلئے جو طريقے اپنائے جاتے ہيں ان ميں سے پند و نصيحت ، بے اعتنائي اور بدنى تنبيہ ہے_واللاتى تخافون نشوزهنّ فعظوهنّ واهجروهن فى المضاجع واضربوهنّ

٣٢_ ترتيب ميں جسمانى تنبيہ كا استعمال اس وقت ہو كہ جب دوسرے مسالمت آميز طريقے كارآمد ثابت نہ ہوں _*

تخافون نشوزهنّ فعظوهنّ و اهجروهنّ فى المضاجع واضربوهنّ چونكہ مارنے كا حكم آخرى مرحلے ميں آيا ہے_ بنابرايں دوسرے طريقوں كى تاثير كا احتمال ہو تو جسمانى تنبيہ سے گريز كيا جائے_

٣٣_ عورت كى كجروى اور ناپسنديدہ طور طريقوں كى اصلاح كيلئے ايك مناسب راستہ اسكے احساسات سے استفادہ كرنا ہے_واهجروهنّ فى المضاجع ہم خوابى كو ترك كرنا ايك احساساتى مسئلہ ہے جسے عورتوں كى اصلاح كے سلسلے ميں تجويز كيا گيا ہے_

٣٤_ مرد كو كوئي حق نہيں كہ وہ اپنى نيك اور مطيع بيوى كو اذيت و آزار پہنچائے_واضربوهنّ فان اطعنكم فلاتبغوا عليهنّ سبيلاً

٣٥_ عورت كى جسمانى تنبيہ اور اسكے ساتھ ہم خوابى كو ترك كرنے كى شرط يہ ہے كہ مرد كو عورت كے نشوز (نافرماني) كى اصلاح كى اميد ہو_*واللاتى تخافون نشوزهنّ فان اطعنكم فلاتبغوا عليهن سبيلاً چونكہ جملہ''فان اطعنكم'' گذشتہ جملات پر متفرع ہے_اس سے يہ ظاہر ہوتا ہے كہ مذكورہ طريقوں كا مقصد، عورت كو اطاعت كرنے پر مجبور كرنا ہے نہ يہ كہ جسمانى تنبيہ مقصد و ہدف ہے_

۴۷۷

٣٦_ عورت اپنے شوہر كى اطاعت نہ كرنے كى صورت ميں ناشزہ ہے_واللاتى تخافون نشوزهنّ فان اطعنكم فلاتبغوا عليهنّ سبيلاً

٣٧_ خداوند متعال ''عليّ''(بلند مرتبہ) اور ''كبير'' بزرگ و برتر ہے_ان الله كان علياً كبيراً

٣٨_ اپنى بيويوں كے حقوق كے سلسلے ميں تجاوز اور ظلم كرنے والے مردوں كو خداوند متعال كى طرف سے خبردار كيا جانا_فلاتبغوا عليهنّ سبيلاً انّ الله كان علياً كبيراً جملہ ''انّ الله كان ...'' متجاوز و ظالم شوہروں كو تہديد كر رہا ہے_

٣٩_ خداوند متعال كى عظمت اور بلند مرتبہ ہونے كى طرف توجّہ سے، مردوں كيلئے اپنى بيويوں پر ظلم نہ كرنے كا راستہ ہموار ہوتا ہے_فلاتبغوا انّ الله كان عليّاً كبيراً

٤٠_ بستر ميں ، اپنى بيوى سے مرد كى بے اعتنائي، اسكى عدم موافقت كو روكنے كا ايك طريقہ ہے_

واللاتى تخافون نشوزهنّ واهجروهنّ فى المضاجع امام باقر(ع) نے''و اهجروهن فى المضاجع'' كے بارے فرمايا: يحوّل ظھرہ اليھا(١) يعنى اس كى طرف پيٹھ كركے سوئے_

٤١_ عورت كى عدم موافقت كو روكنے كيلئے، اسكى جسمانى تنبيہ ميں شدت اختيار كرنے سے پرہيز كرنا ضرورى ہے_

واللاتى تخافون نشوزهنّ واضربوهنّ رسول خدا (ص) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں فرمايا: ...واضربوھنّ ضرباً غيرمبرّح(٢) انہيں مارو ليكن نہ شدت كے ساتھ_

٤٢_ شوہر كى طرف سے، عورت كے تمام امور خود اسكے اوپر چھوڑ دينے كى ممانعت_الرّجال قوّامون على النسائ

جو شخص اپنى بيوى كو ك ہے (امرك بيدك) ''تيرے امور خود تيرے ہاتھ ميں ہيں ) اسكے بارے ميں امام باقر(ع) سے پوچھا گيا تو آپ (ع) نے جواب ميں فرمايا:انّي يكون هذا والله يقول ''الرّجال قوامون على النسائ''ليس هذا بش (٣) يہ كيسے صحيح ہوسكتا ہے جبكہ اللہ تعالى فرماتا ہے: '' الرجال قوامون على النسائ'' يہ درست نہيں ہے_ مذكورہ بالا مطلب ميں عورت

____________________

١)مجمع البيان ج٣ ص٦٩ نورالثقلين ج١ ص٤٧٨ ح٢٣١.

٢)تفسير طبرى جز٥ ص٦٧، ٦٨، الدرالمنثور ج٢ ص٥٢٢.

٣)تہذيب شيخ طوسى ج٨ ص٨٨ ح٢٢١، ب٣، تفسير برھان ج١ ص٣٦٧ ح١.

۴۷۸

كے ''امور''سے مراد وہ اختيارات ہيں جو مشتركہ زندگى ميں عورت كى نسبت مرد كو حاصل ہيں _

احساسات: احساسات كا كردار ٣٣

احكام: ١٢، ٢٠، ٢١،٢٤، ٢٥، ٢٦، ٢٧، ٢٩ احكام كا فلسفہ ٦، ١١

اسماء و صفات: على ٣٧، كبير ٣٧

اصلاح: اصلاح كى روش ٣١، ٤٠

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا خبردار كرنا ٣٨; اللہ تعالى كا فضل ٩; اللہ تعالى كى عظمت ٣٩

امور كى نگراني: امور كى نگرانى كى شرائط ٧

انسان: انسانوں ميں تفاوت ٣، ٤، ٩

بيوى : اچھى بيوى ١٣، ١٤، ١٥; بيوى سے بے اعتنائي ٤٠;بيوى كے حقوق ١٦، ١٧; بيوى كے حقوق پر تجاوز ٢٢; بيوى كے حقوق كى حفاظت ١٤، ١٩، ٢١

تربيت: تربيت كا طريقہ ٣٢;تربيت كے مراحل ٣٠، ٣٢; تربيت ميں تنبيہ ٣٢، ٤١

تقوي: تقوي كا پيش خيمہ ٣٩

تكوين و تشريع:٨، ١٢

تنبيہ: تنبيہ كى تاثير ٣٠، ٣١

حقوق كا نظام : ٨

خانوادہ: خانوادگى روابط ١٢، ٢٤; خانوادہ كى سرپرستى ١، ٢، ٦، ١١، ١٨; خانوادہ كے احكام ١٢، ٢٠، ٢١، ٢٤، ٢٥، ٢٦، ٢٧، ٢٩ ; خانوادہ كے حقوق ١٧

ذكر: ذكر كے اثرات ٣٩

روايت: ،١٣،٤٠ ،٤١، ٤٢

۴۷۹

ظالم: ظالموں كو تنبيہ ٣٨

ظلم: ظلم كے موانع ٣٩

عفت: عفت كى اہميت ١٥

عورت : عورت پر ظلم ٣٩;عورت پر ولايت ١، ٢، ٦، ١١، ١٩; عورت كا نشوز ٣٥;عورت كا نفقہ ١٠;عورت كو تنبيہ ٢٦، ٢٧، ٣٠، ٣٥، ٤١;عورت كى ذمہ دارى ١٦، ١٧، ١٨، ١٩، ٢١، ٣٦; عورت كے احساسات ٣٣;عورت كے اختيارات كى حدود ٤٢;عورت كے حقوق ٢٠، ٢٥، ٣٤;عورت كے حقوق پر تجاوز ٣٨;عورت كے فضائل ٥

فساد: فساد كى اصلاح كا طريقہ ٣٣;فساد كے خلاف جدوجہد كا طريقہ ٢٨، ٣١

قانون سازي: قانون سازى كى شرائط ١٢

گناہ: گناہ سے اجتناب ١٥;گناہ كے خلاف جدوجہد كا طريقہ ٢٨

گناہگار: گناہگار سے بے اعتنائي، ٣١

مرد: مرد كى اطاعت١٣، ١٦، ١٧، ١٨، ١٩، ٢١، ٣٦;مرد كى ذمہ دارى ١، ٢، ١٠، ١٧، ٣٤; مرد كى طرف سے امور كى نگرانى ١، ١١، ١٨، ١٩; مرد كے فضائل ٣، ٤، ٥، ٦

معاش: معاشى ضروريات پورى كرنا ١١، ١٧، ١٨، ١٩

موعظہ: موعظہ كا كردار ٢٣، ٣٠، ٣١

نشوز : نشوز كو روكنے كا طريقہ ٢٣، ٢٤، ٢٦، ٢٧، ٢٩، ٣٠، ٣٥، ٤٠،١ ٤، نشوز كے موارد ٢٢، ٣٦

نظام آفرينش: ٨

ولايت: ولايت كى شرائط، ٧

۴۸۰

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749